تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 216119 / ڈاؤنلوڈ: 4517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

زليخا:زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴،۱۱; زليخا كے تقاضے ۱۱

عزيز مصر:عزيز مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶; عزير مصر كے كارندوں كا ارادہ۲

قديمى مصر:قديمى مصر كا سياسى نظام ۸;قديمى مصر كا عدالتى نظام ۸; قديمى مصر كا نظام حكومت ۸;قديمى مصر كى استبدادى حكومت ۸; قديمى مصر كى حكومت ميں بحران كے اسباب ۱;قديمى مصر كے حكام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶،۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲، ۴، ۶، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱ ،۱۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كو تہمت لگانا ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنا ۴،۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كى درخواست ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندانى كرنے كا فلسفہ ۲،۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى ۶،۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى كى علامات ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت كے دلائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے خلاف فيصلہ ۹،۱۰; زندان ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كى عمر ۱۲

آیت ۳۶

( وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانَ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْراً وَقَالَ الآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزاً تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ )

اور قيد خانہ ميں ان كے ساتھ دو جوان اور داخل ہوئے ايك نے كہا كہ ميں نے خواب ميں اپنے كو شراب نچوڑتے ديكھا ہے اور دوسرے نے كہا كہ ميں نے ديكھاہے كہ ميں اپنے سرپڑروئياں لادے ہوں اور پرندے اس ميں سے كھارہے ہيں _ذرا اس كى تاويل تو بتائو كہ ہمارى نظر ميں تم نيك كردار معلوم ہوتى ہو(۳۶)

۱_ مصر كے لوگوں نے اپنے ارادے كو عملى جامہ پہنايا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈال ديا _

بدالهم يسجننه حتى حين و دخل معه السجن فتيان

۲_ جس وقت حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالاگيا اس وقت دربار مصر كے دو خادموں كو بھى زندان ميں ڈال ديا گيا_

و دخل معه السجن فتيان

''فتي'' (فتيان) كا مفرد ہے جس كا معنى غلام ہے نيز يہ جوان كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_

۴۶۱

۳_زندان ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ كيے گئے قيديوں ميں سے ہر ايك نے خواب ديكھا جسے انہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے سامنے بيان كيا _قال احدهما انى أرى نى أعصر خمرا

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد كيے گئے دو قيديوں ميں سے ايك نے يہ خواب ديكھا كہ وہ شراب بنانے كے ليے انگور نچوڑ رہاہے_قال احدهما إنى أرى نى أعصر خمرا

''عصر'' (أعصر) كا مصدر ہے جس كا معنى (پھلوں يا گيلے لباس كو ) نچوڑناہے او رخمر اس مست كرنے والى شراب كو كہا جاتاہے جسے انگور سے حاصل كيا گيا ہو اور آيت ميں ''خمر'' سے مراد ''اعصر'' كے قرينہ كى وجہ سے انگور ہے _ انگور كو شراب سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ اس زندانى نے شراب بنانے كے ليے انگور كو نچوڑا تھا_

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ موجود دوسرے قيدى نے يہ خواب ديكھا كہ اس نے اپنے سرپر روٹى ركھى ہوئي ہے جس سے پرندے كھارہے ہيں _و قال الآخر أنى أرى نى أحمل فوق را سى خبزاً تا مل الطير منه

''طير'' طائر كى جمع ہے جس كا معنى پرندے ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كے ساتھ قيد دونوں قيديوں نے اپنے اپنے خوابوں كو كئي بار ديكھا تھا_

انى ارينى أعصر اَنى أرى انى أحمل

فعل ماضى ''رايت'' كى جگہ فعل مضارع ''أري'' كا استعمال ، خواب كے مسلسل آنے پر دلالت كررہاہے يعنى ميں نے چند راتوں كو مسلسل يہ خواب ديكھاہے يعنى اگر ميں دوبارہ بھى سوجاؤں تو يقينا يہى خواب ديكھوں گا_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ہونے والے قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ ان كے خواب كى تعبير بتائيں اور اس كى تاويل بيان كريں _نبنا بتا ويله

۸_خواب كى تعبير ہوتى ہے اور اس بات كا امكان بھى موجود ہے كہ وہ كسى واقع كو بيان كررہى ہو_نبئنا بتا ويله

۹_ قديم زمانے سے ہى انسان، خواب كو واقعات پر اطلاع كا دريچہ جانتے تھے_نبئنا بتاويله

۱۰_ قديمى مصر كے بادشاہوں ميں شراب خوري، معمول كى بات تھي_

انّى أرينى أعصر خمر

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام ، نيك افراد كے زمرے ميں شمار كيے جاتے تھے_انا نريك من المحسنين

۴۶۲

۱۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ زندان ميں قيد قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت كو درك كرليا اور حضرت يوسف(ع) كے نيك بندوں ميں سے ہونے پر مطمئن تھے_انا نرى ك من المحسنين

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام كى وجاہت اور ان كا عمل ان كى بلند مرتبہ شخصيت اور ان كے نيك افراد ميں سے ہونے كو بيان كررہا تھا_إنا نريك من المحسنين

آيت شريفہ ميں موجود كلمہ ''نري'' ہميں يقين ہے كے معنى ميں ہے اور اس مطلب كو كلمہ ''نري'' كے ساتھ بيان كرنا گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان دونوں قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے كردار اور سيرت كو ديكھنے كے بعد ان كى بلند مرتبہ شخصيت پر يقين كرليا تھا_

۱۴_دونوں قيديوں كا خواب كى تعبير كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنا، اس بات كى دليل ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام محسنين ميں سے تھے_نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين''انا نراك'' كا جملہ''نبئنا بتا ويله'' كے ليے علت ہے_

۱۵_ خواب كى تعبير بيان كرنے كے ليے محسنين ،صاف و شفاف ضمير اور مكمل شائستگى كے حامل ہوتے ہيں _

نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين

۱۶_خواب كى تعبير بتانا، ايك نيك كام اور خواب ديكھنے والوں پر احسان بھى ہے_نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين

۱۷_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال الآخر إنى ا رانى أحمل فوق را سى خبزاً'' قال : أحمل فوق را سى جفنة فيها خبز (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول ''انّى ارانى احمل '' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: يعنى ميں اپنے سرپر ايك بہت بڑا سا پيالہ ركھے ہوئے ہوں جس ميں روٹياں ہيں ...''

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قول الله عزوجل''انا نراك عن المحسنين'' قال كان يوسع المجلس و يستقرض للمحتاج و يعين الضعيف'' (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول'' انا

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص ۱۷۷ ح ۲۵;نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵، ح ۶۶_

۲) كافى ج۲ ص ۴۳۷ ح ۳;نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵ح ۶۸_

۴۶۳

نراك من المحسنين '' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت يوسفعليه‌السلام محفل ميں بيٹھنے كے ليے دوسروں كے ليے جگہ چھوڑديتے تھے اور ضرورت مندوں كى حاجت روائي كى خاطر قرض الحسنہ ليتے اور ناداروں كى ضرورتوں كو پورا كرتے تھے_

احسان:احسان كے موارد ۱۶

احسان كرنے والے:احسان كرنے والوں كى خصوصيات ۱۵;احسان كرنے والوں كے فضائل ۱۵; احسان كرنے والے اور خواب كى تعبير ۱۵

خواب:آب انگور كا خواب ۴; پرندوں كے كھانے كا خواب ۵;تاريخ ميں خواب ۹;خواب كى تعبير ۸ ; خواب كى تعبير كى اہميت ۱۶;خواب كى حقيقت ۸ ، ۹ ; روٹى كو اٹھانے كا خواب ۵

روايت: ۱۷،۱۸

شراب:شراب كے پينے كى تاريخ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

قديمى مصر:قديمى مصر كے حكام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱; قديمى مصر كے حكام كى شراب نوشي۱۰

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام احسان كرنے والوں ميں سے ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴،۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ۱،۲ ،۳ ،۴ ، ۵ ، ۶،۷،۱۲، ۱۴، ۱۷،۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد كرنا۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت كى علامات ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى عظمت ۱۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كى وجاہت ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيديوں كا اطمينان ۱۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد قيديوں كى فكر ۱۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہى قيدى ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہى قيدى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴،۱۲ ،۱۴ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كے تقاضے ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كے خواب كى تعبير۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كاخواب ۳،۴،۵،۶;خواب كى تعبير كا علم ۷،۱۴

۴۶۴

آیت ۳۷

( قَالَ لاَ يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلاَّ نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيكُمَا ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لاَّ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَهُم بِالآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ )

يوسف نے كہاكہ جو كھانا تم كو ديا جاتاہے وہ نے آنے پائے گا اور ميں تمھيں تعبير بتادوں گا_يہ تعبير مجھے ميرے پروردگار نے بتائي ہے اور ميں نے اس قوم كھ راستے كو چھوڑدياہے جس كا ايمان اللہ پر نہيں ہے اور وہ روز آخرت كا بھى انكار كرنے والى ہے (۳۷)

۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے ہمراہ قيديوں كے تقاضے كو قبول كرليا اور انہيں اطمينان دلاديا كہ قبل اس كے كہ ان كى غذا آئے وہ انہيں خواب كى تعبير بتاديں گے_نبئنا بتاويله قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلاّ نبا تكما بتا ويه

بالا مطب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے جب ''تا ويلہ'' ميں موجود ضمير كا مرجع حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيد دونوں قيدى ہوں چنانچہ اس مبنى كى بناء جملہ '' قال لا ياتيكما ...'' كا معنى اس طرح ہوگا كہ جو غذا تمہيں دى جاتى ہے وہ ابھى تمھيں نہيں دى جائے گى اور ميں اس سے پہلے تمہارے خواب كى تعبير بيان كردوں گا_

۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كا حضرت كو قبول كرنا، اسى فرصت كو حضرت يوسفعليه‌السلام نے غنيمت سمجھتے ہوئے انہيں ہدايت الہى شروع كردي_انانرىك من المحسنين ...ذيكما مما علمى ابى إنى تركت ملّة قول لا يؤمنون بالله

۳_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے علم كو الہى علم كى طرف اشارہ كرتے ہوئے اپنے ہمراہ قيديوں كو خداوند عالم كى پہچان پر ابھارا_ذلكما مما علمنى ربي

حضرت يوسف(ع) نے اس حقيقت كى طرف ( كہ يہ علم خداوند عالم نے مجھے عطا كيا ہے) اشارہ اس

۴۶۵

ليے كيا كہ ان كے ہمراہ قيدى بھى خداوند عالم اور اس كى ربوبيت كى طرف توجہ كريں اور دونوں قيديوں كو ''كما'' كے ذريعے مخاطب قرار دينا اس مطلب كى تائيد كرتاہے_

۴_حضرت يوسف(ع) كے پاس علم غيب تھا_قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله

''بتاويلہ'' ميں موجود ضمير كا ايك احتمال يہ ہے كہ وہ ''طعام'' كى طرف لوٹ رہى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد دونوں قيديوں ميں سے ايك كا ديكھا ہوا خواب ہو_ پہلے احتمال كى صورت ميں جملہ '' قال لا ياتيكما'' اس بات سے حكايت كررہاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام علم غيب سے مطلع تھے_

۵_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے علم غيب سے مطلع ہونے كو اپنے ہمراہ قيديوں پر واضح كريا_ذلكما مما علمنى ربّي

۶_ غذا كى قسم اور اس كى خصوصيات كو بيان كرنا ، حضرت يوسفعليه‌السلام كى اپنے ہمراہ قيديوں كے ليے يہ دليل تھى كہ وہ علم غيب سے مطلع ہيں _قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله ذلكما مما علمنى ربّي

۷_ قبل اس كے كہ غذا آتى حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس كى نوعيت اور خصوصيات كو اپنے ہمراہ قيديوں كے سامنے بيان كرديا_قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله قبل إن يا تيكم

اس بناء پر كے '' بتاويلہ'' ميں موجود ضمير ''طعام' ' كى طرف لوٹ رہى ہو توجملہ''لا ياتيكما ...'' كا معنى يوں بنے گا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے يوں فرمايا كہ قبل اس كے كہ غذا تمہارے پاس آئے ميں اس غذا كے بارے ميں سارى معلومات تمہيں دے دوں گا اور يہاں طعام كى تاويل سے مراد يہ ہے كہ غذا كى تمام خصوصيات اور نوعيت بيان كردوں گا_

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھ قيد دوسرے قيديوں كے ليے جو غذا لائي جاتى تھى اس كا كوئي ٹائم ٹيبل نہ تھا_

لا ياتيكما ترزقانه

اگرغذا كا كوئي ٹائم ٹيبل مشخص ہوتا تو غذا كى پيشگوئي كرنا، كوئي مشكل بات نہ تھى اور جو شخص اس كى خصوصيات كى خبر ديتا يہ اس كے ليے كوئي خصوصيت كى بات نہ تھي_

۹_خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو علم غيب سے نوازا_ذلكما مما علّمنى ربّي

۱۰_حضرت يوسفعليه‌السلام كى علم غيب پر دسترس اور انكى خوابوں كى تعبير بتانے كى صلاحيت خداوند عالم كى طرف سے عطا كردہ علم كا ايك حصہ تھا_

۴۶۶

ذلكما مما علمنى ربي

''ممّا'' ميں موجود ''من'' ممكن ہے تبعيض اور بعض كو بيان كررہاہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ نوع وجنس كے ليے ہو مندرجہ بالا معنى پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۱_ علم غيب سے مطلع ہونا اور خوابوں كى تعبير كا علم ايك باعظمت اور باارزش علم ہے_ذلكما مما علمنى ربّي

''ذلك'' اور ''ذالكما'' دور كے اشارے كے ليے آتے ہيں ان كو اگر نزديك كے مشاراليہ ميں استعمال كيا جائے تو اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ مشار اليہ متكلم كے نزديك ايك باعظمت و باارزش مرتبے والا ہے_

۱۲_انبياء كرام كا خصوصى علم سے آگاہ ہونا ان پر خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ذلكما ممّا علمنّى ربي

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام نے زندان مصر ميں مصريوں (جو كے خداوند عالم اور قيامت كا انكار كرتے تھے)كى شريعت اور آئين كى پيروى نہ كرنے كو واضح طور پر بيان كرديا_انى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالآخرة هم كفرون

۱۴_حضرت يوسفعليه‌السلام كو مصريوں كے آئين كى پاسدارى نہ كرنے اور خداوند عالم اور آخرت پر ايمان لانے كى وجہ سے علم غيب اور خوابوں كى تعبير سے نوازا گيا_ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون

''علمنّى ربّي'' كى علت جملہ ''انى تركت ...'' ہے يعنى كيونكہ ميں نے كافروں كے آئين كو قبول نہيں كيا اور ان كے سامنے سر تسليم خم نہيں كيا اس ليے خداوند عالم نے مجھے ايسے علم سے نوازا ہے_

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے خصوصى علم كو خدا اور آخرت پر ايمان كے مرہون منت قرار ديا گويا اس كے ذريعے وہ اپنے ہمراہ قيديوں كو آئين الہى كى طرف دعوت دے رہے تھے_مما علّمنى ربّى إنى تركت ملّة قوم هم كفرون

۱۶_دينى مبلغين كے ليے ضرورى ہے كہ جب بھى انہيں كوئي فرصت اور مناسب وقت ملے وہ تبليغ دين كے ليے آمادہ ہوں _ذلكما ممّا علمنى ربى إنى تركت و هم بالاخرة هم كفرون

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصرى لوگ ، خداوند عالم اور آخرت پر ايمان نہ ركھتے تھے_

انى تركت ملة قوم لا يومنون بالله و هم بالاخره هم كفرون

۴۶۷

۱۸_ شريعت و آئين الہى كو قبول نہ كرنا، خداوند عالم كے كفر كے مترادف ہے_

حاشا الله ...إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالاخرة هم كفرون

آيت ۳۸ اور ۳۹ نيزآيت ۳۱ اور ۵۱ ميں ''حاشا للہ'' جيسے الفاظ اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصري،خداوند عالم كے وجود كو مانتے تھے ليكن حضرت يوسفعليه‌السلام نے انہيں خداوند كے كافر كے طور پر بيان كيا ہے (لا يومنون بالله ) يہ تعبير ''تركت ملّة قوم ...'' كے قرينہ كى بدولت شايد اس وجہ سے سے كہ ان كى شريعت اور آئين ،الہى نہيں تھا_

۱۹_ خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كے انكار كے مساوى ہے_انّى تركت ملّة لا يؤمنون بالله

بعد والى آيت كو مدنظر ركھے ہوئے كہ جس ميں شرك كے مسئلہ كو بيان كيا گيا ہے يہ كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے زمانے كے مصريوں كو خدا كا منكر سمجھتے تھے اس ليے كہ وہ خدا كا شريك قرار ديتے تھے_

۲۰_ مشركين ، خداوند عالم كے منكر اور قيامت كا انكار كرنے والے، انسان كے ليے قوانين بنانے كى صلاحيت سے محروم ہيں _انى تركت ملة قوم لا يومنون بالله و هم بالآخرة هم كفرون

۲۱_شرك و كفر كے ماحول ميں ايمان اور اس كى پابندى كى بہت ہى ارزش اور قيمت ہے_

ذلكما ممّا علّمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالا خرة هم كفرون

۲۲_ خداوند عالم اور آخرت پر ايمان نيز معاشرہ ميں موجود كفر سے روگردانى انسان ميں خصوصى علم اور بصيرت پيدا ہونے كے ليے زمينہ ہيں _ذلكما ممّا علّمنى ربى أنى تركت ملّة قوم هم كفرون

۲۳_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال: لما ا مر الملك بحبس يوسف فى السجن الهمه الله علم تاويل الرؤيا ...؟

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب عزيز مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا حكم صادر كيا تو اس وقت خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو خواب كى تعبير كے علم سے نوازا_

آخرت:آخرت كو جھٹلانے والے۱۷;آخرت كو جھٹلانے والوں كا صلاحيت سے عارى ہونا ۲۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كو جھٹلانا ۱۹;اللہ تعالى كى تعليمات ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲; اللہ تعالى كے عطايا ۱۰

۴۶۸

انبياء:انبياء كے علوم ۱۲; انبياء كے فضائل ۱۲

ايمان:آخرت پر ايمان ۱۴، ۱۵،۲۲; ايمان كى قيمت ۲۱; ايمان كے آثار ۱۴ ،۱۵ ، ۲۲ ; كفر كے گھر ميں ايمان ۲۱

بصيرت :بصيرت كا زمينہ ۲۲;

تبرّي:آخرت كا انكار كرنے والوں سے روگردانى ۱۲; قديمى مصريوں كے دين سے روگردانى ۱۳،۱۴; كفار سے روگردانى ۱۳

تبليغ:روش تبليغ ۱۶

خواب:خواب كى تعبير كا علم۱۱

دين:دين كو جھٹلانے كے آثار ۱۸; دين كى تبليغ كى اہميت ۱۶

روايت: ۲۳

شرك:شرك كے آثار ۱۹

علم:علم كا زمينہ ۲۲

علم غيب :علم غيب كا سرچشمہ ۹; علم غيب كى اہميت ۱۱

قانون بنانے والا:قانون بنانے والے كى شرائط ۲۰

قديمى مصري:قديمى مصرى اور آخرت ۱۷; قديمى مصريوں كا عقيدہ ۱۷; قديمى مصريوں كا كفر ۱۷

كفار:۱۷

كفار كا صلاحيت سے عارى ہونا۲۰

كفر:خداوند عالم سے كفر ۱۸; كفر سے اجتناب كے آثار ۲۲; كفر كے موارد ۱۸

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۶

مشركين:مشركين كا صلاحيت سے عارى ہونا ۲۰

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسف اور ان كے ہمراہى ۲،۵; حضرت يوسفعليه‌السلام اور قديمى مصريوں كا دين ۱۳،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۲۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كاايمان

۴۶۹

۱۳،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كا خداشناسى كا اہتمام ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم غيب۴،۵،۷،۹،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم لدنى ۳،۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۵ ،۶، ۷،۱۳، ۱۵،۲۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كا معلم ۹; حضرت يوسفعليه‌السلام كو خواب كى تعبير كا علم دينے كے اسباب ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كا تعبير كا علم ۱،۱۰،۲۳;حضرت يوسف(ع) كى تبليغ ۲،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعليمات ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى روگردانى ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى ہدايت گرى ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے زندان كى خصوصيات ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم غيب كے اسباب ۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم غيب كے دلائل ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كا فضائل ۴،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كى غذا ۶،۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كى ہدايت ۲،۳،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كے تقاضے ۱

آیت ۳۸

( وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَآئِـي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللّهِ مِن شَيْءٍ ذَلِكَ مِن فَضْلِ اللّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْكُرُونَ )

ميں اپنى باپ دادا ابرہيم _اسحاق اور يعقوب كے طريقے كا پيروہوں _ميرے لئے ممكن نہيں ہے كہ ميں كسى چيز كو بھى خدا كا شريك بنائوں _يہ تو ميرے اوپر اور تمام انسانوں پر خدا كا فضل و كرم ہے ليكن انسانوں كى اكثريت شكر خدا نہيں كرتى ہے (۳۸)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسحاقعليه‌السلام اور حضرت يعقوبعليه‌السلام حضرت يوسفعليه‌السلام كے آباؤ و اجداد تھے _

و اتبعت ملّة ابائي ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۲ _ يوسفعليه‌السلام نے مصر كے زندان ميں دين ابراہيم(ع) ، اسحاق اور يعقوب عليہم السلام كے پيروكارہونے كو ظاہر كرديا _واتبعت ملة ء اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۳ _ يوسف عليہم السلام نے زندان مصر ميں قيديوں كے ليے اپنا شجرہ نسب بيان كيا _

و اتبعت ملّة اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۴ _ يوسفعليه‌السلام اپنے آباء و اجداد ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كى شريعت پر تھے اور وہ كوئي نئي شريعت لے كر مبعوث نہيں ہوئے تھے_واتبعت ملّة ء اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۴۷۰

۵ _ اسحاقعليه‌السلام اور يعقوب(ع) پيغمبر اپنے باپ ابراہيمعليه‌السلام كى شريعت كے پيروكار تھے_

و اتبعت ملّة إباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۶ _مصر كے لوگوں كے ليے ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام اور يعقوب عليہم السلام شناختہ شدہ انبياء تھے_

و اتبعت ملّة اباء ى و اسحاق و يعقوب

۷ _حضرت يوسفعليه‌السلام كا حضرت ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) كے دين كى پيروى كرنا ہى ان پر اللہ تعالى كى عنايت اور علم غيب و تعبير خواب كى تعليم دينے كا سبب ہوئي_ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت و اتبعت ملّة ء اباء ي

(اتبعت) كا جملہ (تركت) پر عطف ہے جو اس سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے اسى وجہ سے اس سے يہ بات ظاہر ہوتى ہے كہ يوسفعليه‌السلام كا دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى كرنا،ان كے ليے علوم الہى كے حصول كا سبب بنا ہے _

۸ _حق تك رسائي،باطل كى شناخت اور اس كے ردّ كا مرہون منّت ہے_انى تركت ملة قوم لا يؤمنون و اتبعت ملة ء ابائي ابراهيم

۹ _يوسف(ع) اور ان كے آباء و اجداد ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) مؤحد اور معمولى سے معمولى شرك سے پاك و منزّا تھے_ما كان لنا أن نشرك باللّه من شي

۱۰_ انبياء عليہم السلام ہر قسم كى شرك پرستى اور خداوند متعال كا شريك قرار دينے سے پاك و مبّرا ہيں _

ما كان لنا أن نشرك باللّْه من شيء

۱۱_ خداوند متعال ہر قسم كے شريك اور ہم كفو سے پاك و پاكيزہ ہے _ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء

(شيء)كا لفظ ممكن ہے اس سے مراد موجودات عالم مثل فرشتے ، ستارے،بت و غيرہ ہوں اس بناء پر (ماكان ...) كے جملے كا معنى يہ ہوگا كہ ہمارے ليے يہ سزاوار نہيں ہے كہ كسى بھى موجود عالم كو خداوند وحدہ لا شريك كا شريك قرار ديں اور اس طرح ممكن ہے (شيء) سے مراد شريك قرار دينا ہو_ تو اس بناء پر ''ما كان لنا ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہمارے ليے يہ زيبا نہيں كہ كسى قسم كے شرك(مثلاًشرك خفى ہو يا جلى اور خدا كى عبادت يا اطاعت) كى طرف رغبت كريں _

۱۲ _ شرك كے مختلف انواع و اقسام اور درجات ہيں _

۴۷۱

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (شيء) سے مراد شرك اختيار كرنا ہو_

۱۳_خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرنا، حقيقت ميں اس پر ايمان نہ لانے كے برابر ہے _

انى تركت ملّة قوم لا يؤمنون باللّه اتبعت ملة ء اباء ى ما كان لنا أن نشرك بالله

جملہ ( ما كان لنا أن نشرك باللہ) سے معلوم ہوتاہے كہ اس سے پہلے والى آيت كريم ميں (لا يؤمنون باللّہ) سے مراد يہ ہے كہ وہ خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرتے تھے_ شرك اختيار كرنے كو خدا پر ايمان نہ لانے سے تعبيركرنا ،مذكورہ تفسير كو بيان كرتا ہے_

۱۴_ ابراہيم(ع) ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوب(ع) اور يوسفعليه‌السلام كے دين كا ركن اصيل اور روح ،توحيد تھي_

و اتبعت ملّة ء اباء ى ابراهيم ما كنا لنا أن نشرك باللّه من شيء

(ما كان لنا ) كا جملہ ( ملّة آبائي ...) كے جملے كے ليے وصف ہے _ ايك قانون كى اس كى حقيقت سے تفسير اور وضاحت كرنا ،يہ بتاتا ہے كہ جس حقيقت كا ذكر ہواہے وہ دين كا ايك ركن اصلى اور بنياد ہے _

۱۵_شرك و كفر،وھبى اور خداوند متعال كے عطا كردہ علوم كے ليے موانع ہيں _

ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون باللّه ما كان لنا أن نشرك باللّه

۱۶_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوب(ع) ، يوسفعليه‌السلام اور دوسرے انبياءعليه‌السلام كا توحيد پر اعتقاد اور ہر قسم كى شرك پرستى سے انكامحفوظ ہونا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر فضل و احسان تھا_

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء ذلك من فضل اللّه علين

۱۷_ انبياءعليه‌السلام كا توحيد كى تعليم اور شرك كى نفى كے ليے مبعوث ہونا، لوگوں پر خدا كا فضل و كرم ہے _

ما كان لنا أن نشرك ذلك من فضل اللّه على الناس

۱۸_ شرك سے دورى اور توحيد كى طرف جھكاؤ ، فقط اللہ كى مدد اور اس كى عنايت كے جلوہ سے ميسّر ہوتاہے_

ما كان لنا أن نشرك ذلك من فضل اللّه علين

۱۹_ خداوند متعال كى نعمتوں اور فضل الہى سے بہرہ مندہوناجائز اور پسنديدہ امر ہے _

ذلكما مما علمنى ربى ذلك من فضل الله علينا و على الناس

۲۰_ انبياءعليه‌السلام توحيد كا پيغام لانے والے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كى تعليم دينے والے تھے_

۴۷۲

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس

انبياءعليه‌السلام كا توحيدى اعتقاد ركھنے كو لوگوں پر خدا كا فضل و كرم سمجھنا جو كہ (ذلك من فضل اللّه على الناس ) كا معنى ہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ لوگوں نے توحيد كا علم انبياء ہى سے حاصل كيا ہے_

۲۱ _انبياءعليه‌السلام لوگوں پر فضل الہى كے جارى ہونے كا وسيلہ ہيں _ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس

۲۲_ لوگ، انبياءعليه‌السلام اور توحيد كے اساتيد كے وجود كى نعمت كے مقابلے ناشكر گزارہيں _

ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس و لكن اكثر الناس لا يشكرون

(شكر ) نعمت كے مقابلے ميں ہوتاہے، آيت كريمہ ميں جن نعمتوں كا ذكر ہے _ وہ يہ ہيں ۱) توحيد (ما كان لنا أن نشرك ...) ۲_ انبياء كا وجود، توحيد كے اساتيد اور شريعت الہى كو بتانے والے كے عنوان سے ( ملة آبائي ابراہيم ...) مذكورہ تفسير آيت شريفہ ميں ذكر دوسرى نعمت پرنا ظر ہے _

۲۳_ لوگوں كى اكثريت ،شرك سے آلودہ ہيں _ما كان لنا أن نشرك باللّه و لكن أكثر الناس لا يشكرون

۲۴ _ اللہ تعالى كے فضل و كرم كے مقابلہ ميں شكر كرنا ضرورى ہے_ذلك من فضل اللّه و لكن أكثر الناس لا يشكرون

۲۵_ شرك اختيار كرنا ،خدا كے مقابلہ ميں ناشكرى ہے _و لكن أكثر الناس لا يشكرون

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كا منزہ و مبرّا ہونا ۹; ابراہيمعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶;ابراہيمعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; ابراہيمعليه‌السلام كى نبوت ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۲ ، ۴ ، ۵; ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴

اديان :اديان توحيدى ۱۴ ; اديان كے مشتركات ۱۴

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام اور دين ابراہيم(ع) ۴ ، ۵; اسحاقعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱ ; اسحاقعليه‌السلام كا دين ۵ ;اسحاقعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; اسحاقعليه‌السلام كى نبوت ۵ ، ۶;اسحاقعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۲ ، ۴;اسحاقعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴

اكثريت :شرك ميں اكثريت ۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا بے مثل و مثال ہونا ۱۱ ; اللہ تعالى كا فضل و كرم ۱۶ ، ۱۷ ; اللہ تعالى كا منزہ و مبرا ہونا ۱۱ ;اللہ

۴۷۳

تعالى كى تعليمات ۷ ;اللہ تعالى كى عطا و بخشش كے موانع ۱۵ ; اللہ تعالى كى آيات كے آثار ۱۸ ;اللہ تعالى كى مدد كے آثار ۱۸ ;اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ ۱۹ ; اللہ تعالى كى نعمتوں كے اسباب ۷ ; اللہ تعالى كے فضل و كرم كا وسيلہ ۲۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۲۰ ; انبياءعليه‌السلام اور شرك ۱۰ ، ۱۶ ; انبياءعليه‌السلام اور شرك كى نفى ۷;انبياء اور فضل الہى ۲۱ ; انبياء پر تفضل ۱۶ ; انبياء كا عقيدہ ۱۶ ; انبياءعليه‌السلام كا كردار ۲۰ ، ۲۱; انبياء كا منزہ و مبرا ہونا ۱۰ ; انبياء كا نعمت ہونا ۲۲ ;انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۷ ۱;انبياء كى تعليمات ۱۷ ;انبياء كى توحيد ۱۰ ،۱۶;انبياء كى عصمت ۱۰

انسان :انسانوں پر فضل و كرم كرنا ۱۷

ايمان :خداوند متعال پر ايمان نہ لانا ۱۳

باطل:باطل كى شناخت كے آثار ۸ ; باطل كى نفى كے آثار ۸

برائت كرنا :شرك سے برائت كرن

توحيد:توحيد كى اہميت ۱۴ ; توحيد كى تعليم ۱۷ ; توحيد ذاتى ۱۱ ; توحيد كے مبلغين ۲۰ ; توحيد كے معلمين ۲۰ ، ۲۲

حق :حق تك پہنچانے كا سبب۸

دين :اصول دين ۱۴

رجحانات:توحيد كى طرف رجحان كا سبب ۸

شرك :شرك سے اجتناب كا سبب ۱۸ ;شرك كى حقيقت ۱۳ ;شرك كے آثار ۱۵ ،۲۵; شرك كے اقسام ۱۲ ; شرك كے مراتب ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۲۴

علم :علم لدنى كے موانع ۱۵

عمل:پسنديدہ عمل ۱۹

كفر:كفر كے آثار ۱۵

كفران :كفران نعمت ۲۲; كفران نعمت كے موارد ۲۵

۴۷۴

قديمى مصر كے لوگ :قديمى مصر كے لوگ اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام ۶; قديمى مصر كے لوگ اور اسحاقعليه‌السلام ۶; قديمى مصر كے لوگ اور يعقوبعليه‌السلام ۶

لوگ:لوگوں كا انكار ۲۲

مشركين :۲۳

موحدين :۹،۱۰ ، ۱۶ ، ۲۰

نعمت :اظہار نعمت كا جواز ۱۹ ; انبياءعليه‌السلام كا نعمت ہونا ۲۲

يعقوبعليه‌السلام :دين يعقوبعليه‌السلام ۵; دين يعقوبعليه‌السلام كے پيروكار ۲ ، ۴ ; دين يعقوب ميں توحيد ۱۴ ; يعقوبعليه‌السلام اور دين ابراہيمعليه‌السلام ۵ ; يعقوبعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱;يعقوبعليه‌السلام كا منزہ و مبرّا ہونا ۹; يعقوبعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶; يعقوبعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; يعقوبعليه‌السلام كى نبوت ۵ ، ۶

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور دين ابراہيم ۲ ، ۴ ، ۷; يوسفعليه‌السلام اور دين اسحاق ۴ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام اور دين يعقوب ۴ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كا استاد ۷ ; يوسفعليه‌السلام كا دين ۲ ، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كا شجرہ نسب ۳ ; كا قصہ ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كى تعليم دينا ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو علم غيب كى تعليم دينا ۷ ;يوسفعليه‌السلام كى اطاعت كے آثار ۷ ;يوسفعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶ ; يوسفعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ;يوسفعليه‌السلام كے اسلاف ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴ ; يوسفعليه‌السلام كے والد گرامى ۱

آیت ۳۹

( يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ )

ميرے قيد خانى كے ساتھيو ذرا يہ تو بتائو كہ متفرق قسم كے خدا بہتر ہوتے ہيں يا ايك خدائے واحد و قہار (۳۹)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں سے محبت اور مہربانى كے ساتھ انہيں تبليغ كرنا شروع كردى _

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خيرأم اللّه الواحد

۲ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيدي، مشركين ميں سے تھے_يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير

۳ _ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو شرك سے دورى اور توحيد پرستى كى دعوت دي_

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد

۴۷۵

۴ _ يوسفعليه‌السلام نے سوال پيش كركے اپنے ساتھى قيديوں كے وجدان كو بيدار كيا اور ان كے ليے وحدہ لا شريك اور توحيد كى حقانيت كى وضاحت كي_وأرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۵_ مبلغين دينيكو چاہيے كہ مہربانى اور محبت كےساتھ لوگوں كو دين كى طرف بلائيں _

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد

۶_ قديم مصر كے لوگ ،متعدد خداؤں كے معتقد اور ان ميں سے ہر ايك كو كائنات كے بعض امور كا مدبر اور منتظم خيال كرتے تھے_ء أرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۷_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں سے يہ چاہا كہ توحيدى اور متعدد خداؤں كے عقيدے كا باہمى مقائسہ اور ان ميں سے صحيح عقيدہ كا انتخاب كريں _ء ارباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۸_ خداوند متعال، واحد ( يكتا اور احد) اور قہار ( غلبہ كرنے والا اور شكست ناپذير) ہے_أم اللّه الواحد القهار

۹_ متعدد خداؤں كا خداوندمتعال كے مقابلے ميں تصور ان كے مغلوب ہونے كے تصور كے برابر ہے_

ء أرباب متفرقون خيرأم اللّه الواحد القهار

جب يوسفعليه‌السلام نے خداوند متعال كو قہار اور غالب سے ياد كيا تو اس سے معلوم ہوتاہے كہ انہوں نے دوسرے جھوٹے خداؤں كو مغلوب بھى تصور كيا _ ليكن اپنى كلام ميں اسكا ذكر نہ كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ يہى صفت ان كو مغلوب بتانے كے ليے كافى ہے تا كہ انسان يہ جان لے كہ كئي خدا ايك خدا كے مقابلے ميں مغلوب اور خدائي كے لائق نہيں ہيں _

۱۰_ مغلوب اور بے بس خداؤں پر اعتقاد ركھنا اور انكو عبادت كے لائق سمجھنا، ضعيف اور غير صحيح عقيدہ ہے_

أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد القهار

۱۱_ خدائے وحدہ لا شريك اور غالب پر اعتقاد و يقين اور اسكو عبادت كے لائق سمجھنا ،عاقلانہ اور صحيح اعتقاد و يقين ہے_

أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد القهار

اسماء و صفات :قہار ۸ ; واحد ۸

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى قدرت۱۱

بت:بتوں كے مغلوب ہونے كے دلائل ۹

۴۷۶

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں محبت و عطوف ۵

توحيد :توحيدا ور شريك ۷ ; توحيد افعالى ۱۱ ; توحيد عبادى ۴ ، ۱۱ ;توحيد كى تبليغ ۴ ; توحيد كى دعوت۳

دين :دين كى تبليغ ۵

شرك :رب الارباب سے شرك كرنا ۶ ; شرك اور توحيد ۹ ; شرك سے اجتناب كى دعوت ۳ ; شرك كا بے مقصد ہونا ۱۰

عبادت:عبادت كے فوائد ۴

عقيدہ :عقيدہ باطل ۱۰ ; عقيدہ توحيد ۱۱ ، عقيدہ شرك ۱۰ ; عقيدہ صحيح ۱۱;عقيدہ كو صحيح كرنے كى دعوت دينا ۷

فطرت:فطرت كو بيدار كرنا ۴

قديمى مصرى لوگ:قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۶; قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۶

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۵

مشركين : ۲ ، ۶

نفسيات كى پہچان :تربيت كرنے كى نفسيات ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳ ، ۴ ،۷; يوسفعليه‌السلام كا اظہار محبت ۱ ; يوسف كا ساتھى قيديوں كو ہدايت كرنا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۳ ، ۴ ، ۷ ;يوسف كا وعظ و نصيحت كرنا ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى اپنے ساتھى قيديوں كو دعوت ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۴;يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا شرك ۲

۴۷۷

آیت ۴۰

( مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

تم اس خدا كو چھوڑ كر صرف ان ناموں كى پرستش كرتے ہو جنھيں تم نے خود ركھ ليا ہے يا تمھارے آبائو و اجداد نے_اللہ نے ان كے بارے ميں كوئي دليل نازل نہيں كى ہے جب كہ حكم كرنے كا حق صرف خدا كو ہے اور اسى نے حكم ديا ہے كہ اس كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كى جائے كہ يہى مستحكم اور سيد ھادين ہے ليكن اكثر لوگ اس بات كو نہيں جانتے ہيں (۴۰)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصرى اور ان كے آباء و اجداد مشرك لوگ تھے اور كئي جھوٹے خداؤں كى پوجا كرتے تھے_ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها أنتم و ء اباؤكم

۲_خداوند متعال كے علاوہ ہر معبود فقط خدائي نام ركھتاہے ليكن حقيقت اور كمال سے خالى ہے_

ما تعبدون من دونه إلا اسماًء سميتموه

(اسماء سميتموہا) كے جملے سے مراد يہ ہےكہ (تم نے فقط ان پر خداؤں كے نام ركھ ديئے ہيں )يہ فقط خالى نام ہے ان كے حقيقى مصاديق نہيں ہيں بلكہ اسم بے مسمى اور بغير حقيقت كے نام ہيں _

۳_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كے ليے ان كے معبودوں كو عبادت كے لائق نہ ہونے كى وضاحت كى اور ان كے ليے استدلال كے ذريعے يكتاپرستى كو ثابت كيا _ما تعبدون من دونه الا اسماءً ذلك الدين القيم

۴_ شرك كرنا اور خدا وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں پر اعتقاد ركھنا، انسانوں كا ساختہ خيا ل و توہم ہے_

إلا أسماء سميتموه

۴۷۸

۵_خداوند متعال نے اہل شرك كے خداؤں كى عبادت كرنے كى كبھى بھى اجازت نہيں دى ہے_

ما أنزل اللّه بها من سلطان

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ لفظ (سلطاناً) سے مراد حجت اور دليل نقلى ہو_

۶_ شرك ،عقلى و نقلى دليل سے فاقد اور خداكے علاوہ ، معبودوں كى پرستش ہر قسم كے برہان و دليل سے خالى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان

(سلطان) كا لفظ ممكن ہے حجت كے معنى ميں ہو خواہ وہ حجت عقلى ہو يا نقلى يہبھى ممكن ہے سلطنت اور حكومت كے معنى ميں ہو جس كا سرچشمہ اقتدار ہے ليكن مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے اورقابل ذكر ہے كہ (بہا) كى ضمير عبادت كى طرف لوٹتى ہے كہ جس كا لفظ (تعبدون) سے استفادہ ہوتاہے_

۷_ اہل شرك كے معبود، ہر قسم كى سلطنت اور اقتدار سے محروم ہيں _ما أنزل اللّه بها من سلطان

يہ اس صورت ميں ہے كہ (سلطان) سے مراد سلطنت اور اقتدارليا جائے تو (بہا) كى ضمير (اسماءً) كى طرف پلٹے گى جس سے معبود مراد ہيں _

۸_ موجودات كى قدرت اور طاقت خداوند متعال كى طرف سے ان كو عطا كردہ ہے_ما أنزل الله بها من سلطان

۹_استدلال اور برہان، خداوند متعال كى طرف سے انسان كے دل و دماغ پر القاء ہوتے ہيں _

ما أنزل اللّه بها من سلطان

اہل شرك كے خيال كو غلط ثابت كرنے كے ليے كافى تھا كہ صرف يہ كہا جائے كہ مشركين اپنے مرام و مقصود كے ليے كوئي دليل نہيں ركھتے ليكن ان كے خيال كو جملہ ( ما أنزل اللّہ ...) (كہ خداوند متعال نے ان معبودوں كى عبادت كے ليے كسى دليل و برہان كو قائم نہيں كيا )تو اس سے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے جو اوپر بيان ہوچكاہے_

۱۰_ انسان كے عقائد كے ليے ضرورى ہے كہ وہ دليل عقلى و نقلى پر قائم ہوں _ما أنزل اللّه بها من سلطان

۱۱_ موجودات كى حقيقت اور ان كے حالات كى شناخت دليل و برہان كے ذريعے ممكن ہے_ما أنزل اللّه بها من سلطان

۱۲_ كائنات پر سلطنت اور حكومت صرف خداوند متعال كے ساتھ خاص ہے _ما أنزل بها من سلطان ان الحكم الا الله

۴۷۹

(حكم) سے مراد يا حكم تكوينى ہے يا تشريعى يا دونوں كو شامل ہے _ليكن مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ حكم تكوينى مراد ہو _

۱۳_ فقط خداوند متعال ہى احكام كى تشريع اور قانون بنانے كا حق ركھتاہے_ان الحكم الا اللّه

يہ مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (حكم) سے مراد حكم تشريعى ليں _

۱۴ _ خداوند متعال كا انسانوں كے ليے حكم ہے كہ وہ صرف خدا كى عبادت كريں اور غير اللہ كى عبادت سے اجتناب كريں _أمر ألا تعبدوا الا اياه

۱۵_ مشركين اپنے معبودوں كى عبادت اس خيال سے كرتے ہيں كہ خدا نے انہيں ان كى عبادت كا حكم ديا ہے_

أمر ألا تعبدوا الا إياه

۱۶_توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت قانونى ہے جس ميں كسى قسم كا انحراف اور كج روى نہيں اور شرك انحرافى اور نامناسب خيال ہے _أمرألا تعبدوا الاّايّاه ذلك الدين القيم

(قيّم) بمعنى مستقيم اور بغيرانحراف اور كج روى كے ہے _

۱۷_وہ اديان جو صرف برہان و دليل كے ساتھ ہيں وہى انحراف اور كج روى سے منزہ و مبرّا ہيں _

ما أنزل اللّه بها من سلطان أمر ألاّ تعبدوا الاّ ايّاه ذلك الدين القيّم

۱۸_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت ،محكم اور دليل پر استوار دين ہے اور شرك پرستى ضعيف اور بے بنياد خيال ہے _

ما تعبدون من دونه الاّ اسماءً ...أمر ألّا تعبدوا الاّ اياه ذلك الدين القيم

(قيّم) كے معانى ميں سے مستقيم اور استوار بھى ہے يوسف(ع) نے توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت كے ليے دليل و برہان كو قائم كرنے اور غير اللہ كى عبادت اور شرك پر دليل نہ ہونے كى ياد آورى كے بعد فرمايا (ذلك الدين القيم ) اس سے معلوم ہوتاہے كہ توحيد كا ثابت و استوار ہونا اس كے برہان ہونے كى وجہ سے ہے اور شرك كا ضعيف و ناقص ہونا اس پر دليل نہ ہونے كى وجہ سے ہے _

۱۹_ لوگوں كى اكثريت (مشركين) توحيد كے استحكام اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا برہان و دليل پر قائم ہونے سے ناواقف ہے_ذلك الدين القيم و لكن اكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ تفسير ميں (الناس) سے مراد تمام لوگ ليے

۴۸۰

گئے ہيں اسى بنياد پر (اكثر) سے مراد مشركين ہوں گے (لا يعلمون) كا مفعول ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر توحيد كا محكم اور با دليل ہونا اور شرك كا دليل و برہان سے عارى ہونا ہے _

۲۰ _ لوگ جب توحيد كے دلائل و برہان كى طرف توجہ كريں گے تو خودبخود وہ وحدہ لا شريك كى عبادت كى طرف ميلان پيدا كريں گئے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۱ _ وہ لوگ جو صحيح و حقيقى عقائد كو فاسد اورخيالى عقائد سے جدا كرسكتے ہيں وہ عالم ہيں _

ما تعبدون من دونها إلّا أسماء سميتموها و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۲_ لوگوں كى نادانى اور جہالت، غير اللہ كى عبادت اور شرك كا موجب بنتى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۳ _ اكثر مشركين، توحيد كے محكم و استدلالى ہونے اور شرك كے ضعيف و غلط ہونے سے ناواقف ہيں _

ما تعبدون من دونه و لكنّ أكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (الناس) سے مراد مشركين ہوں اس بناء پر جملہ (و لكن اكثر الناس لا يعلمون ) اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اكثر مشركين (حقيقت) سے ناواقف ہيں اور بعض ان ميں سے اس بات سے واقف ہيں ليكن بغض اور اپنے مقام و منصب كو كھودينے كے خوف سے توحيد پرستى كى طرف مائل نہيں ہوتے ہيں _

احكام :احكام كى تشريع كا حق۱۳ ; احكام كى تشريع كا سبب۱۳

اكثريت:اكثريت كا جاہل ہونا ۱۹ ; اكثريت كا شرك ۱۹

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى حاكميت ۱۲ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۲ ، ۱۳ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱۴ ، ۱۵; ; اللہ تعالى كى نعمتيں ۸ ، ۹;اللہ تعالى كے حقوق ۱۳

باطل معبود :باطل معبودوں كا بيہودہ ہونا ۲ ; باطل معبودوں كا عجز ۷ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردّ ۵

برہان :برہان و دليل كا فائدہ ۱۱

توحيد :توحيد افعالى ۲ ، ۸ ، ۱۲ ; توحيد عبادى ۱۶ ;توحيد عبادى كا متقن ہونا ۱۸ ، ۱۹ ،۲۳; ; توحيد عبادى ميں برہان و دليل ہونا ۱۸ ;توحيد كى حقيقت ۱۶

۴۸۱

جہل:جہل كے آثار۲۲

خيال بافى :خيال بافى كے آثار ۴

دين :دين سے انحراف كے موانع ۱۷ ;دين كے مضرّات كى شناخت ۱۷ ، ۲۲ ; دين ميں برہان كى اہميت ۱۷

شرك:شرك عبادى كا بے منطق و دليل ہونا ۶ ;شرك عبادى كاپيش خيمہ ۱۵; شرك عبادى كا سبب ۲۲ ; شرك كا باطل ہونا۱۶ ،۲۳ ; شرك كا بيہودہ ہونا ۱۸ ،۲۳ ; شرك كا ردّ ۵ ; شرك كا سبب۴ ; شرك كى حقيقت ۱۶ ، ۱۸; شرك كى گمراہى ۱۶

عبادت:اللہ كى عبادت كى اہميت ۱۴ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردكرنا۵

عقيدہ :عقيدہ باطل ۶ ،۱۵ ، ۱۶ ; عقيدہ باطل كا سبب ۴; عقيدہ صحيح كى تشخيص ۲۱ ; عقيدہ ميں دليل كى اہميت۱۰

علم :علم كے آثار۲۰

علماء :۲۱

قانون بنانا :قانون بنانے كا حق ۱۳

قديمى مصرى لوگ :قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۱ ، قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۱

كائنات :كائنات كا حاكم۱۲

مشركين :مشركين اور باطل معبود ۱۵; مشركين اور توحيد ۲۳; مشركين كى اكثريت كا جاہل ہونا۲۳ ; مشركين كى جہالت ۱۹ ;مشركين كى فكر ۱۵

موجودات :موجودات كى شناخت كا طريقہ ۱۱ ، موجودات كى قدرت كا سبب۸

نعمت :استدلال كى نعمت ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور باطل معبود ۳ ; يوسفعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۳;يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳;يوسفعليه‌السلام كا استدلال ۳; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۳

۴۸۲

آیت ۴۱

( ا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْراً وَأَمَّا الآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ )

ميرے قيد خانے كے ساتھيو تم سے ايك اپنے مالك كو شراب پلائے گا اور دوسرا مولى پر لٹكا ديا جائے گا اور پرندے اس كے سرسے نوچ نوچ كر كھائيں گے يہ اس بات كے بارے ميں فيصلہ ہوچكاہے جس كے بارے ميں تم سوال كررہے ہو(۴۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو توحيد اور يكتاپرستى كى دعوت دينے كے بعد ان كے خوابوں كى تعبير بيان فرمائي_

يا صاحبى السجن أما احد كما فيسقى ربّه خمرا

۲_ يوسفعليه‌السلام نے (انگوروں سے شراب بنانے كے لئے پانى لينے )كے خواب كى تعبير اسكى رہائي اور اپنے مالك كے ليے ساقى بننا قرار ديا _أ ما أحد كما فيسقى ربّه خمرا

''سقى ''(مصدر يسقى ) ہے جوپينا يا مشروب دينے كے معنى ميں ہے تو اس صورت ميں (اما احد كما فيسقي ...) يعنى تم ميں سے ايك اپنے مالك و ارباب كو مشروب پلائے گا اور اسكا ساقى بنے گا_

۳_ يوسفعليه‌السلام نے روٹى اٹھانے اور پرندوں كا اسكو كھانے والے خواب كو اسے پھانسى پر لٹكانے اور اس كے سر سے پرندوں كے كھانے كى تعبير كي_و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

(صلب) (يصلب) كا مصدر ہے ، پھانسى كے ذريعہ مارنے كو كہتے ہيں _

۴ _ قديم مصر ميں سزادينے كا يہ رواج تھا كہ مجرمين كو پھانسى پر لٹكاكر وہيں چھوڑ ديا جاتا تا كہ وہ پرندوں كى خوراك بن جائيں _و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

۵_ يوسف(ع) نے اپنے ساتھى دو قيديوں ميں سے ايك كى آزادى اور دوسرے كے تختہ دار پر جانے كو حتمى اور ناقابل تغير كہا اور اس بات كو انہيں بتاديا_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

۴۸۳

(افتاء) كا معنى حكم بيا ن كرنے كا ہے اور (استفتاء) (تستفتيان) كا مصدر ہے جسكا معنى حكم بيان كرنے كى درخواست كرنا ہے (الامر) سے مراد خواب كى تعبير ہے (يعنى وہ حادثہ جسكو خواب بتارہاہے)اس بناء پر ''قضى امر ...''كا معنى وہ حادثہ و واقعہ ہے جنكو تمہارے خواب نے بيان كيا اور تم نے اس كے بارے ميں سوال كيا يہ حتمى اور غير قابل تغير ہے اور رونما ہوكررہے گا_

۶_ بعض حوادث پہلے سے معين اور نا قابل تغير و تحول ہيں _قَضى الا مر الذى فيه تستفتيان

۷_ يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے اپنے خوابوں كى تعبير كے ليے ان سے مكرر اصرار كيا كہ ان كى تعبير بيان كريں _

قضى الامر الذين فيه تستنقيان

فعل ماضى (استفتيا) (تم نے سوال كيا ) كى جگہ پر (تستفيتان) يعنى سوال كررہے ہو) لانا استمرار پر دلالت كرتاہے يعنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے ان سے مكرر تعبير كرنے پر اصرار كيا _

۸_ ممكن ہے خواب آئندہ آنے والے حالات كے ليے آئينہ اور اس سے آگاہى كا دريچہ ہو_

فيسقى ربه خمراً فيصلب فتا كل الطير من رأسه

۹_ يوسفعليه‌السلام آئندہ كے حالات اور غيب پر مطلع اور آگاہ تھے_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

(قضى الامر ...) كا معنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خواب كى تعبير نہيں بلكہ وہ ايك حقيقت كا ذكر تھا جوآپ(ع) نے تعبير كے خواب كے حاشيہ ميں اسكو ذكر كيا _اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرتعليه‌السلام تعبير خواب كے علاوہ آئندہ آنے والے حالات سے بھى آگاہ تھے_

تاريخ :جبركى تاريخ ۶

توحيد :توحيد عبادى كى تبليغ ۱

خواب:انگور كے پانى والے خواب كى تعبير ۲ ; پرندوں كے كھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; خواب اور آئندہ كے حوادث ۸ ; خواب كا كردار ۸; روٹى اٹھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; سچے خواب ۸

سزا:سزا كى تاريخ ۴

علم :

۴۸۴

آئندہ كے علم كا سبب ۸

قضا و قدر :۶قديمى مصر:

قديمى مصر ميں تختہ دار پر لٹكانا ۴ ; قديمى مصر ميں سزا ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھى قيدى ۵;يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيديوں كى ہدايت كرنا ۱۰ ;يوسفعليه‌السلام كا علم غيب ۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ، ۲،۳ ، ۵ ;يوسف(ع) كى پيشگوئي ۹ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ، يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا تختہ دار پر جانا ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا انجام ۵;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خوابوں كى تعبير ۱ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

آیت ۴۲

( وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ )

اور پھر جس كے بارے ميں خيال تھا كہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے كہا كہ ذرا اپنے مالك سے ميرا بھى ذكر كردينا ليكن شيطان نے اسے مالك سے ذكر كرنے كو بھلاديا اور يوسف چند سال تك قيد خانے ہى ميں پڑے رہے (۴۲)

۱_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيدى جو بادشاہ كا ساقى بننے والا تھا اس سے كہا كہ تم رہا ہونے كے بعد ميرى داستان كو بادشاہ سے بيان كرنا _و قال للذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك

۲ _ يوسفعليه‌السلام كى نظر ميں مصر كا بادشاہ كوئي ظالم انسان نہيں تھا كہ اس سے عدل و انصاف كى اميد نہ ركھى جائے_

اذكرنى عند ربك

يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے ساقى سے يہ خواہش كى كہ بادشاہ كے سامنے ميرى مظلوميت كى داستان بيان كرنا اس سے معلوم ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام اس كى دادرسى پر اميد ركھتے تھے_

۳ _ توحيدى اعتقاد ميں اسباب سے استفادہ كرنے ميں كوئي تضاد نہيں ہے _قال للذى ظنّ انه ناج منها اذكر نى عند ربك

۴ _ مشكلات اور سختيوں سے نجات حاصل كرنے ميں كفار سے مدد حاصل كرنا جائز ہے _اذكرنى عند ربك

۴۸۵

ظاہر ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيد ى آزاد ہونے كے وقت موحد نہيں ہوا تھا اور اس نے ايمان كا اظہار نہيں كيا تھا و گرنہ قرآن مجيد ميں اس بات كا ذكر ہوتا، پس جب يوسفعليه‌السلام نے اس سے خواہش كى تھى وہ كافر تھا_

۵_ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كى بيان كردہ خواب كى تعبير پر اعتماد كيا اور اپنى نجات كے بارے ميں اميدوار ہوگيا_

و قال للذى ظنّ انه ناج منهم ممكن ہے (ظنّ ) كى ضمير(الذي) كى طرف لوٹے اور يہ بھى احتمال ہے كہ (يوسفعليه‌السلام ) كى طرف لوٹے ، ليكن مذكورہ معني، احتمال اول كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں (قال للذي ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسف(ع) نے اس ساقى بادشاہ سے جو اپنى نجات پر اميد ركھتا تھا كہا كہ مجھے بھى اپنے مالك كے پاس ياد كرنا ، اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ خود يوسفعليه‌السلام بھى اس كى نجات پر يقين كامل ركھتے تھے نہ كہ انہيں گمان تھامذكورہ احتمال مناسب و قوى لگتاہے _

۶_ يوسف(ع) كے ساتھى قيدى كے خواب كى تعبير نے عملى جامہ پہنا اور اس نے زندان سے رہائي پاكر بادشاہ كى ملازمت اختيار كرلي_فانسىه الشيطان ذكر ربه

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ (فانساہ) كى ضمير ''الذى'' كى طرف لوٹتى ہے كہ جس سے مراد بادشاہ كا ساقى ہے_ تو جملہ (فانساہ الشيطان ذكر ربہ) اس بات پر دلالت كرتاہے كہ وہ زندان سے آزاد ہوا اور بادشاہ كے دربار ميں ملازم ہوگيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيدى جس نے نجات حاصل كى وہ بادشاہ مصر كا غلام تھا_

اذكرنى عند ربك فأنساه الشيطان ذكر ربه

ربّ (عند ربك) كے جملے ميں مالك كے معنى ميں ہے اور آيات ۴۳ اور ۴۵ كى دليل كى وجہ سے اس سے مراد مصر كا بادشاہ ہے_

۸_ بادشاہ كے ساقى نے زندان سے رہائي حاصل كرنے كے بعد يوسفعليه‌السلام كى درخواست ( كہ ميرى داستان كو ياد دلوانا) كو بھول گيا_فأنساه الشيطان ذكر ربه

(أنساہ) كا مصدر (انساء) ہے يعنى بھلا دينا كے معنى ميں ہے _ اور (أنساہ) اور (ربّہ) كى ضمير(الذّي) كى طرف لوٹتى ہے جس سے مرادبادشاہ كا ساقى ہے تو جملہ (فأنساہ ...) كا معنى يہ ہوگا كہ شيطان نے ساقى كے ذہن سے يہ بات نكال دى كہ وہ بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو بيان كرے _

۴۸۶

۹ _ شيطان ہى ساقى كے ذہن سے بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو ذكركرنے كو بھلادينے كا سبب بنا_

فأنساه الشيطان ذكرربّه

۱۰_شيطان كا انسان كى بھول و چوك ميں مؤثر كردار ہے_فأنساه الشيطان ذكر ربه

۱۱_شيطان نے يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں باقى ركھنے كے ليے اپنى شيطانيت اور خباثت كا اظہار كيا _

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن

۱۲ _ يوسفعليه‌السلام كا زندان سے باہر آنا اور مورد اتہام سے بچ جانا، شيطان كے مقاصدسے سازگار نہيں تھا_

فأنساه الشيطان ذكر ربّه فلبث فى السجن بضع سنين

۱۳ _ يوسف(ع) ، بادشاہ كے ساقى كے آزاد ہونے كے بعد كئي سال تك زندان ميں رہے_فلبث فى السجن بضع سنين

(بضع) كا معنى ( چند) ہے اوريہ۳ سے ۱۰تك مبہم عدد كيلئے كنا يہ ہے_

۱۴ _مصر كا بادشاہ اگريوسفعليه‌السلام كى حقيقت سے آگاہ ہوجاتا تو ان كو زندان سے آزاد كرديتا_

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنين

(لبث) كا معنى ( ٹھہرنا) اور (باقى رہ جانا) ہے مذكورہ بالا معنى جملہ ( لبث ...) كا پہلے والے جملے پر متفرع ہونے سے حاصل ہواہے يعنى شيطان نے بادشاہ كے ساقى كو فراموشى ميں ڈال ديا _ جس كے نتيجے ميں يوسفعليه‌السلام كئي سالوں تك زندان ميں پڑے رہے _

۱۵_'' عن أبى عبداللّه'' (فى قول اللّه ) قال للّذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك'' قال: و لم يفزع يوسف فى حاله الى اللّه فيدعوه فلذالك قال اللّه (فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنينّ '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اس قول خدا ( قال للذى اذكرنى عند ربك) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا : يوسف(ع) نے اس حالت ميں خداكى پناہ نہيں مانگى جسكى وجہ سے خداوند متعال نے فرمايا : (فأنساه الشيطان ذكر ربه )

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۶، ح ۲۳; نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۶; ح ۷۳_

۴۸۷

۱۶_عن أبى عبداللّه عليه‌السلام فى قول اللّه تعالى : '' فلبث فى السجن بضع سنين'' قال: سبع سنين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے قول خدا ( فلبث فى السجن بضع سنين ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: (بضع سنين ) سے مراد سات سال ہيں _

احكام : ۴

توحيد :توحيد اور مادى اسباب سے مدد حاصل كرنا ۳

روايت : ۱۵،۱۶

سختى :سختى سے نجات كى اہميت ۴

شيطان :شيطان اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۹;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كا برائت كرنا ۱۲ ;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كى نجات ۱۲;شيطان كاكردار ۹، ۱۰; شيطان كى شيطنت ۱۱

فراموشي:فراموشى كا سبب ۱۰

مدد طلب كرنا :كافروں سے مدد طلب كرنا ۴; مدد كے طلب ہونے كا جواز ۴

مصر كابادشاہ :مصر كابادشاہ اور يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۱۴ ; مصر كے بادشاہ كى عدالت ۲ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كا فراموش كرنا ۸ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كى فراموشى كا سبب ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور مصر كا بادشاہ ۲ ; يوسفعليه‌السلام اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۱ ;يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۱۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں باقى رہنے كا فلسفہ ۱۵;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲،۵،۶، ۸ ، ۹ ، ۱۱ ، ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۵،۱۶; يوسف(ع) كى اميد واري۲;يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا پورا ہونا۵، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۱ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۲ ، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كے زندان كى مدت ۱۳ ، ۱۶;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا غلام ہونا ۷;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا اميدوار ہونا۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى ملازمت حاصل كرنا ۶ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ، ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۸ ح ۳۰; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۴۲۷ ح ۷۶_

۴۸۸

آیت ۴۳

( وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ )

اور پھر ايك دن بادشاہ نے لوگوں سے كہا كہ ميں نے خواب ميں سات موٹى گائيں ديكھيں ہيں جنھيں سات پتلى گائيں كھائے جارہى ہيں اور سات ہر ہى تازى بالياں ديكھى ہيں اور سات خشك بالياں ديكھى ہيں تم سب ميرے خواب كے بارے ميں رائے دو اگر تمھيں خواب كى تعبير دينا آتا ہوتو(۴۳)

۱_ بادشاہ مصر نے يوسفعليه‌السلام كے زندان ميں كئي سال گذرنے كے بعد عجيب سا خواب ديكھا_

و قال الملك إنى أرى سبع بقرات سمان إن كنتم للرء يا تعبرون

۲_سات پتلى گائيں سات موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اور سات بڑى تازى بالياں اور سات خشك بالياں ديكھنا ،بادشاہ كا تعجب آور خواب تھا_إنى أرى سبع بقرات سمان و اخر يا بست

(سمين)اور (سمينة) (سمان) كا مفرد ہيں جو موٹاپے كے معنى ميں آتاہے (اعجف) اور عجفاء) (عجاف) كا مفرد ہے ، جو بہت ہى لاغر اور نحيف كے معنى ميں آتاہے اور لفظ (سبع)كى تميز اس سے پہلے والے جملے كے قرينہ كى وجہ سے (بقرات) ہے تو عبارت يوں ہوگي_يا كلهنّ سبع بقرات عجاف

۳ _ مصر كے بادشاہ نے اس تعجب آور خواب كو كئي بار ديكھا_إنى أرى سبع بقرات سمان

بادشاہ، خواب كے ذكر كو فعل ماضى كے صيغے سے نقل كرسكتا تھا (رأيت) ميں نے خواب كو ديكھا_ ليكن اس نے فعل مضارع كے صيغے كو استعمال كيا (أرى ) ميں خواب ديكھ رہا ہوں _ ممكن ہے خواب كے استمرار كو بيان كررہا ہو_ ميں كئي راتوں سے ديكھ رہاہوں اور ممكن ہے كہ دوبارہ بھى اسكو ديكھوں _

۴۸۹

۴ _مصر كے بادشاہ نے (پتلى اورموٹى گائے اور سرسبز و خشك بالياں كے ) خواب كو تعجب آور خواب سے ياد كيا _

يأيها لملاء أفتونى فى رء ياى إن كنتم للرء يا تعبرون

خوابوں كى تعبير كرنے والوں كے سامنے اس خواب كو بيان كرنا اور ان كا اسكى تعبير ميں اپنى ناتوانى كو ظاہر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ بادشاہ نے اس خواب كو تعجب آور خيال كيا تھا_

۵_ موٹى و پتلى گائيں اور سرسبز و خشك بالياں بادشاہ نے ايك ہى خواب ميں ديكھى تھيں نہ كہ ہر ايك كو عليحدہ عليحدہ خواب ميں ديكھا تھا_إنى أرى سبع بقرات و سبع سنبلت خضر

كيونكہ لفظ (ارى ) كو خشك و سرسبز باليوں كے ديكھنے ميں دوبارہ ذكر نہيں كيا گيا كيونكہ اگر بادشاہ ان كو دوسرے خواب ميں ديكھتا تو فعل ( أري) كو جملہ ( سبع سنبلات) ميں دوبارہ ذكر كرتا اور جملہ (أفتونى فى رؤيا) ميں لفظ خواب (رؤياي) كا مفرد ذكر كرنا بھى اس مطلب سے حكايت كررہا ہے _

۶_مصر كے بادشاہ نے بزرگ دربارى لوگوں اور خواب كى تعبير كرنے والوں سے چاہا كہ اس شگفت آور خواب كى تعبير كريں _و قال الملك إنى أري ىا يها الملأ أفتوني

(ملا ) كا معنى بزرگان ہے _مقام كى مناسبت سے يہ كہہ سكتے ہيں كہ اس سے مراد دربار ميں خوابوں كى تعبير كرنے والے مراد ہيں جو ايك خاص منصب پر فائز تھے اور وہ بزرگ اور دانشمند سمجھے جاتے تھے_

۷_مصر كا بادشاہ دربارى خواب كى تعبير كرنے والوں كى صحيح تعبير كرنے ميں متردد تھا_أفتونى فى رء يائي إن كنتم للرء يا تعبرون

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( إن كنتم ...) ميں ان شرطيہ سے استفادہ ہوتى ہے _

۸_مصر كا بادشاہ اپنے اس خواب سے يہ بھانپ گياكہ غير متوقعّ حادثہ و واقعہ كے رونما ہونے كے علاوہ يہ خواب ايك نئے دستور العمل اور نصيحت كا بيانگر ہے_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

''أفتاء'' (أفتوني) كا مصدر ہے جو حكم بيان كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۹_ قديم مصر ميں خواب بيان كرنا اور خوابوں كى تعبير ايك

۴۹۰

رائج علم تھا_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

۱۰_ قديم مصر كے لوگ، خوابوں كو آنے والے حوادث سے مطلع ہونے كا راستہ سمجھتے تھے_أفتونى فى رء يائي

اعداد:سات كا عدد ۲

خواب:پتلى گائيں كا خواب ۲ ، ۵; خشك باليوں كا خواب ۲ ،۵ ; خواب كى تعبير كى تاريخ ۹; سرسبز اور تازہ باليوں كا خواب ۲ ، ۵ ; موٹى گائيں كا خواب ۲ ،۵

قديم مصر:قديم مصر ميں خوابوں كى تعبير كا علم ۹

قديم مصر كے لوگ:قديم مصر كے لوگ اور تعبير خواب ۱۰;قديم مصر كے لوگوں كى سوچ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۷ ، ۸

آیت ۴۴

( قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ تو ايك خواب پريشان ہے اور ہم ايسے خوابوں كى تاويل سے باخبر نہيں ہيں (۴۴)

۱ _ دربار كى طرف سے خواب كى تعبير كرنے والوں نے بادشاہ مصر كے خواب كو پريشان اور مختلف پہلوركھنے والا اور نامشخص خواب قلمداد كيا _قالوا أضعث أحلام

(ضغث) ، (أضغاث)كا مفرد ہے جو گھاس كے گھٹے كو كہا جاتاہے _ خواب كى تعبيركرنے والوں كى بناء پر اس كے خواب كو متعدد پہلوؤں اور چند نے بادشاہ كے خواب ميں گھاس كى مختلف گھٹيوں كے اجزاء پر مشتملقرار ديا_ اس طرح كہ ان كا آپس ميں ارتباط اور اس مجموعہ كى تاويل ان كے ليے دشوار بلكہ ناممكن مسئلہ تھي_

۲_دربارميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اس مختلف اور متعدد اجزاء پر مشتمل خواب كو پريشان اور اپنے علم كے دائرہ كا رسے خارج قرار ديا _

و ما نحن بتأويل الاحلام بعالمين

(الف و لام) (الأحلام) ميں عہد ذكرى ہے _ جو (أضغاث أحلام) كى طرف اشارہ كرتاہے پس اس صورت ميں جملہ (ما نحن ...) كا معنى يہ ہوگا _ اس طرح كے خواب جو چند جمع كئے ہوئے پہلووں پر مشتمل ہے كى تعبير ہم نہيں جانتے ہيں _

۴۹۱

۳ _ دربارى تعبير خواب كرنے والے، بادشاہ كے خواب كى تعبير پر قدرت نہ ركھنے كے باوجود اس خواب كو قابل تعبير و تا ويل سمجھتے تھے_قالوا ما نحن بتأويل الا حلام بعالمين

( وما نحن ...) كا جملہ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ اس طرح كے خواب تاويل و تعبير ركھتے ہيں ليكن ہم اس سے ناواقف ہيں _

۴_خواب كى تعبير كے علم و دانش ميں پريشان و منظم خوابوں كى تقسيم_قالوا أضغاث أحلام

(أحلام) جمع حلم ہے جوخوابوں كے معنى ميں ہے_

۵ _چند پہلو ؤں پر درھم برھم خوابوں كى تعبير ايك مشكل كام اور خاص علم كى حامل ہے_

و ما نحن بتاويل الاحلام بعالمين

خواب:خواب پريشان ۱ ، ۴ ; خواب پريشان كى تعبير كا مشكل ہونا ۵;خواب كى تعبير كا علم ۵ ;خواب كے اقسام ۴;خواب منظم ۴

مصر كا بادشاہ :بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا اقرار ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والے ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲

آیت ۴۵

( وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ )

اور پھر دونوں قيدويوں ميں سے چو بچ گيا تھا اور جسے ايك مدت كے بعد يوسف كا پيغام ياد آيا اس نے كہا كہ ميں تمھيں اس كى تعبير سے باخبر كرتاہوں ليكن ذرا مجھے بھيج تو دو (۴۵)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيديوں ميں سے ايك نے موت سے نجات پاكر دربارميں ملازمت پائي اور دوسرے كو پھانسى پر لٹكا ديا گيا_و قال الذين نجامنهم

۲_ بادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے قيدخانے كا ساتھى تھا) كافى مدت تك يوسفعليه‌السلام كو بھول گيا اور ان كى زندان ميں گرفتارى سے غافل ہو چكا تھا_و قال الذى نجامنهما و ادكر بعد أمة

۴۹۲

(أمة) كے لفظ كا نكرہ ذكر كرنا ممكن ہے اس مدت كے طولانى ہونے پر دلالت كررہا ہو آيت ۴۲ ميں جملہ '' فلبث فى السجن بضع سنين'' اس بات كا مؤيد ہے _

۳ _ جب خواب كى تعبير كرنے والے دربارى ،بادشاہ كے خواب كى تعبير سے بے بس ہوگئے توبادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ميں تھا) حضرت يوسفعليه‌السلام كے تعبير خواب كے علم كو ذہن ميں لايا _

و قال الذين نجامنهما و ادّكر بعد امة

(ادّكر) يعنى ذہن ميں لايا ( ذكر ) سے ہے اور اصل ميں (اذّتكر) تھا _ قواعد صرفى كى بناء پر (ادّكر) ہوگيا_ (امة) آيت شريفہ ميں مدت و زمان كے معنى ميں ہے _

۴ _دربار كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كو بادشاہ كے خواب كى تعبيربيان كرنے كے ليے پيش كيا _أنا أنبئكم بتا ويله فأرسلون

۵ _ بادشاہ كا ساقى بادشاہ كے عجيب و غريب خواب كى تعبير كرنے پر حضرت يوسف(ع) سے مطمئن تھا_

أنا أنبئكم بتا ويله فارسلون

(أنا أنبئكم ) كے جملے كى تركيب مضمون جملہ كى تاكيد پر دلالت كرتى ہے _ اور يہ اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ ساقى دربار حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كى خصوصيات سے آگاہ ہى پر مطمئن تھا_

۶_بادشاہ مصر كے ساقى نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم كو بيان كرنے كے ساتھ ساتھ اس بات كى طرف بھى اشارہ كيا كہ وہ قيد خانہ ميں ہيں _أنا انبئكم بتا ويله فأرسلون

(أرسلون) كے جملہ كو (فاء) كےذريعہ جملہ (أنا أنبئكم بتاويله ) كے ليے نتيجہ قرار دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ساقى دربار نے يوسفعليه‌السلام كے قصہ اور ان كے زندان ميں ہونے كو بمقدار ضرورت بيان كيا تھا_

۷ _ ساقى دربار نے بادشاہ اور بزرگان دربار سے چاہا كہ اسكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس قيدخانہ ميں جانے ديں تا كہ ان سے خواب كى تعبير پوچھ سكوں _أنا اُنبئكم بتا ويله فأرسلون

(فأرسلون) ميں حرف (ن)نون وقاية ہے اور اس پر جو كسرہ ہے وہ يا ء متكلم محذوف پر دلالت كرتاہے اسكا متعلق ( إلى يوسف فى السجن) ہے _ كيونكہ يہ بات واضح تھى اسى وجہ سے اسكو كلام ميں ذكر نہيں كياگيا _ تو اس صورت ميں (فارسلون) كا معنى يہ ہوا كہ مجھے حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس زندان ميں جانے دو _

۴۹۳

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا ساقى اور تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۳ ; بادشاہ مصر كا ساقى اور يوسفعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا بھول جانا ۲ ;بادشاہ مصر كے ساقي كا اطمينان ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى نجات ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۶;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳،۴، ۵ ، ۶ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى كا پھانسى پر لٹك جانا ۱

آیت ۴۶

( يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ )

يوسف اے مرد صديقذرا ان سات موٹى گايوں كے بارے ميں جنھيں سات دبلى گائيں كھارہى ہيں اور سات ہرى باليوں اور سات خشك باليوں كے بارے ميں اپنى رائے تو بتائو شايد ميں لوگوں كے پاس باخير واپس جائوں تو شايد انھيں بھى علم ہوجائے (۴۶)

۱ _ ساقى دربار، بادشاہ كى اجازت سے جلدى سے زندان كى طرف گيا اور حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كى _

فأرسلون يوسف أيّها الصديق أفتن

۲ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو بہت ہى سچا انسان كہا اور (صديق) كے لقب سے انكو مخاطب قرار ديا_

يوسف ايّها الصديق

۳ _ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كے وقت انكو سچا اور اپنى صحيح خواب كى تعبير كرنے والے سے ياد كيا _

يوسف ايّها الصديق

۴ _ ساقى دربار نے بادشاہ كے خواب كو كامل اور دقيق طور پر يوسفعليه‌السلام كے ليے بيان كيا _

إنى أرى سبع بقرات أفتنا فى سبع

۴۹۴

بقرات و أخر يابسات

۵ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے چاہا كہ خواب ميں سات دبلى گائيں جو سات موٹى گائيوں كو كھارہى ہيں اور سات سرسبز اور سات خشك باليوں كو جو ديكھا گيا ہے اسكى تعبير و تا ويل كرے_

أفتنا فى سبع بقرات سمان يا كلهن سبع عجاف سبع سنبلات خضر و أخر يابسات

۶ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كے خواب كى تعبير لوگوں تك پہنچائي جائے_أفتنا فى سبع بقرات لعلّى أرجع إلى الناس

۷ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے مقام و منزلت لوگوں كو بتائي جائے_لعلّى أرجع الى الناس

۸ _ ساقى ، يہ خيال كرتا تھا كہ لوگوں تك بادشاہ كے خواب كى تعبير پہنچانے ميں دربار مانع ہوگا_

لعلى أرجع الى الناس لعلّهم يعلمون

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۴; بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶، ۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كا لوگوں تك پہنچانا ۶ ;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كى درخواست كرنا ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا اجازت لينا ۱ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى فكر۸; بادشاہ مصر كے ساقى كے مقاصد ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات و اميديں ۵

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶،۷ ; يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۲ ;يوسفعليه‌السلام كے القاب ۲ ; يوسفعليه‌السلام كے خواب كى تعبير كا صحيح ہونا ۳ ; يوسف كے مقامات ۷

۴۹۵

آیت ۴۷

( قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَباً فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تَأْكُلُونَ )

يوسف نے كہا كہ تم لوگ سات برس تك مسلسل زراعت كروگے تو جو غلہ پيدا ہوا اسے باليوں سميت ركھ دينا علاوہ تھوڑى مقدار كے جو تمھارے كھانے كے كام ميں آئے(۴۷)

۱_بادشاہ كے خواب ميں سات موٹى گائيں مصر ميں كھيتى باڑى ميں رونق اور فراوانى كى علامت تھيں _

قال تزرعون سبع سنين دأب

(سات سال محنت كے ساتھ كھيتى باڑى كريں ) يعنى سات سال آبادانى كے ہيں ظاہريہ ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اس معنى كو (سبع بقرات سمان) كے جملے سے سمجھے تھے_

۲_ بادشاہ مصر كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے اچھے و برے حالات كے رموز كو بيان كررہا تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأب

جملہ ''تزرعون سبع سنين دأباً'' سات سال محنت سے كھيتى باڑى كريں يعنى سات سال آبادانى كے ہيں اور جملہ '' ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد'' جو بعد والى آيت ہے وہ اسكو بتاتى ہے كہ سات سال قحطى اور خشك سالى كے ہيں '' ثم يأتى من بعد ذلك عام ...'' خشك سالى كے سات سال بعدفراواں بارش كاسال ہوگا_ پس بادشاہ كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے حالات كا بيان گر تھا_

۳_ بادشاہ مصر كا خواب اصل ميں آنے والے سخت و دشوار حالات سے نمٹنے كے ليے ايك دستور العمل اور پروگرام تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصدتم فذروه فى سنبله

اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى تعبير ميں ان حقائق اور دستورالعمل كہ جن كى ياد دہانى كرائي گى تھى اس خواب سے استفادہ كيا _ اسى وجہ سے وہ خواب پندرہ سال دور حكومت كى حكايت كرنے كے ساتھ ساتھ دستور العمل بھى تھا_

۴ _بادشاہ كے خواب ميں سرسبز اور خشك بالياں ، كھيتى باڑى كے محصولات كو سات سال آبادانى ميں ہونے كو بتاتى تھيں _فما حصد تم فذروه فى سنبله

(تزرعون) كا جملہ اگر چہ جملہ خبرى ہے ليكن (فذروہ ...) كے قرينے سے مقام انشاء كےميں ہے_اس معنى سے مراد دستور و

۴۹۶

پروگرام ہے پس (تزرعون ...) كا معنى يہ ہوا كہ سات سال تك بڑى كوشش اور محنت سے زراعت كرو_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زراعت سے مراد ( فذروہ فى سنبلہ) (كے قرينے سے) دانے دار باليوں والے پودوں كى زراعت تھي_حضرت يوسف(ع) نے كھيتى باڑى كے معنى كو (سبع سنبلات خضر ...) سے استفادہ كيا تھا_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں پہلے سات سالوں ميں بہت محنت اوركوشش كے ساتھ كھيتى باڑى كا ضرورى ہونے كا پيغام پوشيدہ تھا_سبع بقرات سمان قال تزرعون سبع سنين داب

(دأب) مصدر ہے جو كوشش كرنے كے معنى ميں آتاہے _ اور (دأباً) آيت شريفہ ميں اسم فاعل (دائبين)كى جگہ پر ذكر كيا گيا ہے ، اور (تزرعون) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے اسى وجہ سے بہت زيادہ محنت و كوشش كرنے پر دلالت كرتاہے _ ظاہراً معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسف(ع) نے گائيں كے موٹے ہونے سے اس معنى كو اخذ كيا ہے_ يعنى بہت زيادہ كوشش سے زرعى محصولات كو حاصل كركے غذائي مواد اور غلاّت كو سٹور كيا جائے_

۶_بادشاہ كے خواب ميں خشك بالياں ، محصولات غذائي كو سٹوركرنے كا پيغام اور ان كے ساتھ ان كے كٹے ہوئے خشك تنے بھى ہمراہ ہوں ، پر دلالت كرتى تھيں _و أخر يابسات فما حصد تم فذروه فى سنبله

(فذروہ فى سنبلہ) كا جملہ مذكورہ دستور العمل كے ساتھ اس وجہ سے مناسبت ركھتاہے كہ بادشاہ نے اپنے خواب ميں خشك باليوں كو ديكھا تھا، كيونكہ خشك بالياں ذخيرہ اور سٹور كرنے كو بتاتى ہيں _يہ بھى كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے ( اخر يابسات) كے جملے سے مذكورہ بالا دستورالعمل كو اخذ كيا ہو_

۷_بادشاہ كے خواب ميں سات سال كھيتى باڑى كى فراوانى ميں بچت كرنے كا پيغام پوشيدہ تھا_

فما حصد تم فذروه فى سنبله إلّا قليلاً مما تا كلون

(حصاد) حصد تم كا مصدر ہے _ كھيتى كاٹنے كے معنى ميں آتاہے اور (ذروا) فعل امر ہے _ رہا كرنے كے معنى ميں آتاہے _ (ممّا) ميں من بيانيہ ہے _ اور (الاّ قليلاً ) استثناء ہے لفظ ماسے جو جملہ (فما حصد تم ...) ميں ذكر ہے تو معنى يوں ہوگا_جس كھيتى كو پكنے كے بعد كاٹ رہے ہو ان كوانہيں كے سٹوں كے ساتھ ركھ دو (يعنى ان كے دانوں كو ان كے تنے سے جدأنہ كريں فقط اتنى تھوڑى مقدار جو كہ غذا كا مصرف ہے اس كو سٹوں سے جدا كرو _

۸ _ غلاّت كى پيداوار ميں سات سال تك كوشش اور ان غلات كو انكى باليوں كے ساتھ سٹور كرنا اور مصرف و استعمال

۴۹۷

ميں بچت سے كام لينا ، يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى مصر كے لوگوں كو نصيحتيں تھيں تا كہ وہ قحطى و خشكسالى كے سات سال ميں مشكلات كا مقابلہ كرسكيں _قال تزرعون سبع سنين دأب

بعض حضرات اس كے قائل ہيں كہ بادشاہ كے خواب ميں دستور العمل اور آئندہ كى چارہ جوئي و مشكلات كے سدّ باب كے ليے اشارہ نہيں تھا_ بلكہ جو طريقے حضرت يوسفعليه‌السلام نے بيان فرمائے وہ ان كا خدادادى علم تھا اور ان كا بادشاہ كے خواب كے ساتھ كوئي تعلق نہيں تھا_ مذكورہ بالا معنى بھى اسى بات كو بيان كرتاہے_

۹_اگر غلات كو انكى باليوں اور تنے و چھلكے كے ساتھ سٹور كرليں تو خراب ہونے اور بيماريوں سے محفوظ رہنے كے ليے زيادہ مناسب طريقہ ہے _فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين كھيتى باڑى اور غلات كے محصولات كے عنوان سے اپنے مصرف سے زيادہ آمدنى دينے والى تھي_قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۱_ حضرت يوسف(ع) نے مصر كى حكومت سے اذيت اٹھانے كے باوجود بھى اپنے علم و دانش كو عطا كرنے ميں دريغ نہيں كيا _قال تزرعون إلّا قليلاً مما تا كلون

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام بزرگوار مرد مجاہداور درگذر كرنے والى شخصيت تھے_أفتنا قال تزرعون

حضرت يوسفعليه‌السلام اگر چہ حكومت كى مشينرى سے بے جرم و خطاء ستم اور قيد و بندميں دوچارہ ہوئے تھے ليكن پھر بھى اپنے علم و دانش كو بغير كسى چون و چرا كے ان كے اختيار ميں ركھ ديا _ يہ كام حضرت يوسفعليه‌السلام كى بلند و بالا شخصيت كى علامت ہے اور انكى بزرگوارى اور جوانمردى كو بتا تا ہے _

۱۳ _ علم و دانش كو پوشيدہ ركھنا بالخصوص جب معاشرہ اسكا محتاج ہو نيك اور پاك دل انسانوں كى شأن سے دور رہے _

قال تزرعون إلاّ قليلاً مما تا كلون

۱۴ _ خواب كى تعبير ميں نامناسب اظہار نظر كرنا، اسكى صحيح تعبير و تفسير كو ختم نہيں كرسكتا ہے_قالوا أضغاث أحلام قال تزرعون سبع سنين دأب //دربار ميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اگر چہ بادشاہ كو خواب تو در ہم بر ہم اور چرندو پرند قرار ديا ليكن پھر بھى حضر ت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى جو تعبير پيش كى وہ حقيقى طور پر پورى ہوئي يعنى ان كا اظہار خيال اس تعبير پر اثر انداز نہ ہوا_

۴۹۸

۱۵ _ كافرں كا خواب بھى حقيقت كا بيان گر اور معاشرہ كو مشكلات و پريشانيوں سے بچانے كے ليے دستور العمل ہوسكتاہے_قال الملك إنى ا رى قال تزرعون سبع سنين دأب

۱۶_ حكومتوں كو اقتصادى پروگرام دينا اور كافروں كو بھوك و قحطى ا ور مشكلات سے نجات دينا جائز اور پسنديدہ كام ہے _قال تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۷_ اقتصادى بحران اور پريشانيوں سے بچنے كيلئے بچت سے كام لينا اور بحرانى حالات سے نمٹنے كيلئے تيارى ضرورى ہے _

فذروه فى سنبله الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۸_ اقتصادى مشكلات اور بحران ميں معاشرتى اقتصاد كى ترقى كے شرائط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين دأباً الاّ قليلاً مما تأكلون

۱۹_ حكومت كے ليے بحرانى اور قحطى صورتحال ميں غذائي مواد كى توليداور تقسيم ميں كنٹرول كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تاكلون

آيت ۴۹ ميں مخاطب سے غائب كى طرف عدول يعنى (تغاثون) اور (تعصرون) كى جگہ پر (يغاث الناس) اور (يعصرون) كا ذكر گويا اس بات كو بتاتاہے كہ (تزرعون) اور (ذروہ) كے مخاطب حكومت كے رؤسا ہيں _

۲۰_ معاشرہ كے حكمرانوں كے ليے ضرورى ہے كہ اقتصادى مسائل كى پيش بينياور حساب و كتاب پر مشتمل پروگرام مرتب كريں _تزرعون سبع سنين مما يأكلون

احكام : ۱۶

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۴ ، ۵ ، ۷ ، ۸

اقتصاد:اقتصادى بحران كى پيش بينى كرنے كى اہميت ۲۰; اقتصادى بحران ميں پيداوار بڑھانا ۱۹;اقتصادى بحران ميں تقسيم ۱۹ ;اقتصادى بحران ميں دستور العمل و پروگرام بنانا ۱۷،۱۸ ;اقتصادى پروگرام بنانے كى اہميت ۲۰;اقتصادى ترقى سے استفادہ كرنا ۱۸

بادشاہ مصر:

۴۹۹

بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۶ ،۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۴

حكمران:حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

حكومت :بحرانى صورت ميں حكومت كرنا ۱۹; حكومت كى ذمہ دارى ۱۹

خواب:تعبير خواب كى كيفيت ۱۴; خشك باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ، ۶ ; سرسبز و تازہ باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ; موٹى گائيں كے خواب كى تعبير۱

خوراك كى راشن بندي:خوراك كى راشن بندى كى اہميت ۱۹

سرزمين:يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

غلات:غلات كا سٹور كرنا ۶ ;غلات كى باليوں كے فوائد ۹;غلات كے پيداوار كى اہميت۸ ; غلات كے سٹور كرنے كا طريقہ ۹ ;غلاّت كے سٹور كرنے كى اہميت ۸

قديم مصر :قديم مصر غلات كى پيداوار ميں ۱۰ ; قديم مصر كى تاريخ ۲; قديم مصر كى توانياں ۱۰ ; قديم مصر كے حكمرانوں كى اذيتيں ۱۱ ; قديم مصر ميں زراعت ۱۰ ;قديم مصر ميں سرسبز و شادابى ۱

قحطى :قطحى سے سدّ باب ۸;قحطى كے سدّ باب كى اہميت ۱۶

كفار:كفار كى مدد كرنے كے احكام ۱۶ ; كفار كے خوابوں كا سچا ہونا ۱۵

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى اہميت ۵ ; كھيتى باڑى ميں نقصانات سے بچنے كا طريقہ ۹

محسنين :محسنين كى خصوصيات۱۳

مصرف:مصرف كرنے كے طريقے ۷ ، ۱۷; مصرف كرنے ميں بچت كى اہميت ۷ ،۱۷

معاشرہ :معاشرے كى ضرورت كے وقت علم كو چھپانا ۱۳; معاشرے كى ضروريات كو پورا كرنے كى اہميت ۱۳; معاشرے كے حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

نيك لوگ:نيك لوگوں كى خصوصيات ۱۳

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971