تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205926 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۵_تقوى ،انسانوں ميں بھائي چارے كى روح پيدا كرنے اور دلوں سے كينہ و دشمنى ختم كرنے كا سبب بنتا ہے_

ان المتقين ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونً

۶_متقين بہشت ميں تختوں پر ايك دوسرے كے روبرو بيٹھے ارام كر رہے ہونگے_ان المتقين فى جنت ...على سرر متقبلين

۷_متقين ،بہشت ميں صفا وصميميت كى محفل جمائے ہونگے_

ان المتقين فى جنت ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۸_متقين كے دلوں ميں كينہ اور دشمنى داخل ہونے كاامكان_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

يہ جو خدا وند متعال نے فرمايا ہے : ''ہم نے متقين كے دل سے كينہ و دشمنى ختم كر دى ہے ''يہ اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ متقين كے دل ميں بھى كينہ داخل ہو سكتا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

بدن :بدن كا بہشت ميں ہونا۴

بھائي چارہ :بھائي چارے كے عوامل ۵

بہشت :بہشت كے تخت ۶;بہشت ميں كينہ كا ختم ہو جانا ۱

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۶;اُن كى محفل ۷;بہشتى اور كينہ ۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۵

دشمنى :دشمنى ختم ہونے كا سبب ۵;دشمنى كا مقام ۳

قلب :قلب كا كردار ۳

كينہ :كينے كا مقام ۳;كينہ ختم ہونے كا سبب ۵

متقين :بہشت ميں متقين كى دوستى ۲;بہشت ميں متقين كے تعلقات ۲;متقين اور دشمنى ۱،۸;متقين اور كينہ ۱،۸;متقين بہشت ميں ۱،۶،۷

معاد :جسمانى معاد ۴

۲۴۱

آیت ۴۸

( لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ )

نہ انھيں كوئي تكليف چھو سكے گى اور نہ وہاں سے نكالے جائيں گے _

۱_بہشت ميں متقين كو كسى قسم كى تكليف اور پريشانى نہيں ہو گي_لايمسّهم فيها نصب

''نصب '' لغت ميں سختى اور تكليف كو كہتے ہيں _

۲_متقين كو بہشت سے نكالا نہيں جائے گا اور وہ اُس ميں ہميشہ رہيں گے_وماهم منهابمخرجين

۳_متقين كى بہشت ،معنوى اور مادى نعمتوں كى حامل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۴_رنج اور سختى سے دورى اختيار كرنا، دائمى و ابد ى اور امن وسلامتى كى زندگى گذارنا،انسان كے بہت ہى پسنديدہ اُمور ہيں _لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

بہشت ميں متقين كى حالت بيان كرنے كا مقصد انسانوں كو اہل تقوى كى صف ميں داخل ہونے كى تشويق كرنا ہے لہذا طبيعى ہے كہ يہ حالت ايسى ہونى چاہيے كہ جو انسانوں كى پسنديدہ اور مطلوبہ ہو_

۵_متقين كو بہشت ميں مادى رفاہ و اسائش اور مكمل فكرى اسودگى حاصل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۶_بہشت ميں انسان كى خواہشات كے پورا ہونے كى ياد دلانا ،انسانوں كى ہدايت اور اُنہيں دين كى طرف راغب كرنے كا ايك طريقہ ہے_ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۲۴۲

اخونًاعلى سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

انسان :انسان كے پسنديدہ اُمور۴

بہشت :بہشت كى مادى نعمتيں ۳;بہشت كى معنوى نعمتيں ۳;بہشت ميں ابدى زندگى ۲

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۱،۵;اُن كى رفاہ ۵

پسنديدہ اُمور :ابديت كو پسند كرنا ۴;امن كو پسند كرنا ۴;سلامتى كو پسند كرنا ۴

ياددہانى :بہشت ميں خواہشات پورا ہونے كى ياد دہانى ۶

دين :دين كى طرف دعوت كا طريقہ ۶

متقين :متقين بہشت ميں ۱،۲،۵;متقين كيبہشت كى خصوصيات ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۶

آیت ۴۹

( نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ميرے بندوں كو خبر كردو كہ ميں بہت بخشنے والا اور مہربان ہو_

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوندمتعال كى مغفرت،رحمت اور مہربانى كے بارے ميں خبر ديں _نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

۲_خطا كار اور گناہگار بندوں كو خداوند متعال كى رحمت اور مغفرت سے اگاہ كرنا ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

''غفران''اور ''مغفرت '' كا استعمال اصولاًوہاں ہوتا ہے كہ جہاں خطا اور لغزش ہواس لئے ممكن ہے كہ ''عبادى '' سے و ہ بندے

۲۴۳

مراد ہوں جو گناہ اور خطا كے مرتكب ہو ئے ہيں _

۳_خداوند متعال غفور (بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ا نا الغفور الرحيم

۴_خداوند متعال كى مغفرت ،اُس كى رحمت و مہربانى كے ہمراہ ہے _ا نا الغفور الرحيم

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الرحيم ''،''الغفور '' كے لئے صفت ہو_

۵_بندوں كو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں اگاہى ركھنا ، انتہائي اہم ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

لغت كى كتابوں ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق ''نبائ'' فعل ''نبى '' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى '' خبر ''ہے _اور يہ لفظ ايسى خبروں كے لئے استعمال ہوتا ہے جو اہميت اور عظيم فائدے كى حامل ہوتى ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱،۲

اسما و صفات:رحيم ۳;غفور ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۴;الله تعالى كى مغفرت كا اعلان ۱;الله تعالى كى رحمت كے اعلان كى اہميت۱،۵;الله تعالى كى رحمت كا اعلان ۱;الله تعالى كى مہربانى كا اعلان ۱;الله تعالى كى مغفرتوں كے اعلان كى اہميت ۱،۵;الله تعالى كى مغفرتوں كى خصوصيات ۴

اُميدواري:رحمت خدا سے اُميد وارى كى اہميت۲;مغفرت خدا سے اُميد وارى كى اہميت ۲

گناہگار لوگ:گناہگاروں كى اُميدوارى كى اہميت ۲،۵

۲۴۴

آیت ۵۰

( وَ أَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمَ )

اور ميرا عذاب بھى بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوند متعال كے درد ناك عذاب كے بارے ميں خبر ديں _

وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۲_قران كے ہدايت اور تربيت كے طريقوں ميں سے ايك انسان ميں خوف و رجا ء اور اُميد و بيم كى كيفيت پيدا كرنا ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۳_تربيت اور ہدايت كے سلسلے ميں اُميدواربنانا ، ڈرانے اور خوف دلانے پر مقدم ہونا چاہيے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

مندرجہ بالاايت ميں ''عذاب اليم ''پر خداوند متعال كى دو صفات ''غفور '' اور ''رحيم '' كو مقدم كرنا ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۴_خدا وند متعال كى مہربانى اور رحمت كا اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہونا _

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

يہ جو خدا وند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت كرتے ہوئے پہلے اپنى مغفرت اور رحمت كا اور اس كے بعد اپنے عذاب كا ذكر كيا ہے_ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ خدا وند متعال كى رحمت اور مغفرت ہميشہ اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى مہربانى اور غضب ،ہر قسم كى مہربانى اور غضب سے بالا تر ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

جملہ ہائے اسميہ''انّى انا___'' اور''ان عذابي__'' كے ساتھ حرف تاكيد اور ضمير فصل اور خبر ميں لام لانے سے بہت زيادہ تاكيد حاصل

۲۴۵

ہوتى ہے اور اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند متعال كى مغفرت و رحمت (مہرباني)اور عذاب اس طرح وقوع پذير ہوتے ہيں كہ كسى قسم كى ركاوٹ ان كو نہيں روك سكتى اور جس قسم كا بھى لطف و مہربانى اور عذاب و غضب تصور كياجائے اُس كا خدا كے لطف و قہر كے ساتھ موازنہ نہيں كيا جاسكتا_

۶_دردناك الہى عذاب سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں باخبر رہنا ، بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

''نبائ''اہم اور بہت ہى فائدہ مند چيز كو كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب ۴;الله تعالى كى رحمت كى عظمت ۵;الله تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۴;الله تعالى كے عذاب۴;الله تعالى كے عذابوں سے اگاہى ۶;الله تعالى كے عذابوں كے اعلان كى اہميت ۱;الله تعالى كے عذابوں كا غلبہ ۵

اُميد وارى :اُميدوارى كى اہميت ۳;اُميد وارى كے پيش خيمہ كى اہميت۲

تربيت :تربيت كا طريقہ ۲،۳

خوف :خوف كے پيش خيمہ كى اہميت ۲

عذاب :دردناك عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قران :تعليمات قران كا طريقہ ۲

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲،۳

۲۴۶

آیت ۵۱

( وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِ بْراَهِيمَ )

اور انھيں ابراہيم كے مہمانوں كے بارے ميں اطلاع ديدو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كافريضہ ہے كہ اپ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ سنائيں _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ اور اُس سے مطلع ہونا ايك بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

''نبائ'' بہت ہى اہم اور فائدہ مند خبركو كہا جاتا ہے_(مفردات راغب)

۳_ قران كے ہدايت اور تربيت كرنے كے طريقوں ميں سے ايك، لوگوں كو بہت اہم اور فائدہ مند تاريخى حقائق سے اگاہ كرنا بھى ہے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

ابراہيمعليه‌السلام ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى اہميت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲;قصہ ابراہيمعليه‌السلام سے اگاہى ۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كو بيان كرنے كى اہميت۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت۲ ; قصہ ابراہيمعليه‌السلام كے فوائد ۲;

تاريخ :تاريخ نقل كرنے كى اہميت ۳;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۳

تربيت :تربيت كا طريقہ ۳

قران كريم:تعليمات قران كا طريقہ ۳

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳

۲۴۷

آیت ۵۲

( إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلاماً قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ )

جب وہ لوگ ابراہيم كے پاس وارد ہوئے اور سلام كيا تو انھوں نے كہا كہ ہم آپ سے خوفزدہ ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان (فرشتے) جب اُن كے پاس ائے تو اُنہوں نے اُن پر درودسلام كہا _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۲_ايك دوسرے سے ملاقات كرتے وقت سلام كرنا ، پسنديدہ اداب و اخلا ق ميں سے ہے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور اُن كے اہل خانہ اپنے پاس مہمان(فرشتوں ) كو ديكھ كر گھبرا گئے تھے_

اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

ملائكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے (دخلوا عليہ) ليكن حضرتعليه‌السلام نے اضطراب اور ڈر كا اظہار جمع ( انا منكم وجلون )كى صورت ميں كيا ہے اور اس سے خود اُن كااور اُن كے اہل خانہ كا خوف وڈر ظاہر ہوتا ہے _ياد رہے كہ ''وجل '' اس خوف كو كہتے ہيں جو انسان كے پورے وجود پر چھا جائے(مفردات راغب)

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے پيدا ہونے والے خوف اور اضطراب كو اُن پر ظاہر كر ديا تھا _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۵_مہمان، خواہ اجنبى ہى كيوں نہ ہو ،اُسكى پذيرائي كرنا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى عادت اور اخلاق ميں سے تھا_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا خوف اور اضطراب (انا منكم وجلون ) ظاہر كرتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے لئے اجنبى تھے _اگر حضرت اُن كو پہچانتے تو پريشان نہ ہوتے _اجنبى مہمان كو قبول كرنے سے ، مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_انبياءے الہى پر خوف اور اضطرا ب طارى ہونے كا

۲۴۸

امكان _قال انا منكم وجلون

۷_تمام انبياء حتى اولواالعزم انبياءے كرامعليه‌السلام كا علم بھى محدود امور ميں تھا_اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۸_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے انسانى شكل ميں تھے اور وہ مہمان كے طور پر اپعليه‌السلام كے پاس ائے تھے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۹_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے براہ راست بات چيت كرنا_فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل

۱۰_فرشتوں كےلئے جسمانى اور قابل رؤيت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _

اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۱۱_'' ...قال ا بو جعفر عليه‌السلام : بعث الله رسلًا الى ابراهيم ...فدخلوا عليه ليلاً ففزع منهم وخاف ا ن يكونوا سُرّاقًا، قال: فلمّا ا ن را ته الرسل فزعاً وجلاً''قالوا سلمًا'' ''قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل ...'' ;(۱) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ ...خداوند متعال نے فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف بھيجا __پس وہ رات كے وقت اُن كے پاس ائے اور وہ اُن سے ڈر گئے كہ كہيں وہ چور نہ ہوں ...(پھر ) امامعليه‌السلام نے فرمايا:پس جب فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوف زدہ اور مضطرب ديكھا تو اُن كو سلام كيا اورحضرت ابراہيمعليه‌السلام سے كہا:''قال انا منكم وجلون قالوا لاتوجل ...''

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے ملائكہ كى گفتگو ۹; ابراہيمعليه‌السلام كا اضطراب ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ۳،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱،۳، ۴ ، ۸، ۹،۱۱ ;ابراہيمعليه‌السلام كو سلام ۱،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۵ ; ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے اضطراب كا سر چشمہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا خوف ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا اضطراب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۸;ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا سر چشمہ ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱،۳،۴ ،۱۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى خصوصيات ۸

الله تعالى كے رسول :۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياء اور اضطراب ۶;انبياء اور خوف ۶

____________________

۱) تفسيرعياشى ،ج۲،ص۲۴۶،ح۲۶;نور الثقلين ،ج ۳ ،ص ۲۱ ، ح ۷۴_

۲۴۹

اولواالعزم انبياء كے علم كى حدود ۷;علم انبياء كى حدود ۷

روايت :۱۱

سلام :سلام كى اہميت ۲

صفات :پسنديدہ صفات ۲

معاشرت :معاشرت كے اداب ۲

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۸;ملائكہ كا سلام ۱،۱۱;ملائكہ كى رئويت ۱۰

آیت ۵۳

( قَالُواْ لاَ تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ عَلِيمٍ )

انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم آپ كو ايك فرزند دانا كى بشارت دينے كے لئے آئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) نے اُنہيں تسلى دى اوراپعليه‌السلام سے كہا كہ وہ اُن كے انے سے پريشان اور مضطرب نہ ہوں _قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۲_فرشتوں كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت _انا نبشّرك بغلم عليم

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو جس بيٹے كى خوشخبرى دى گئي تھى وہ عظمت اور بلند مقام ومنزلت كا حامل تھا_

نبشّرك بغلم عليم ''بغلام''ميں تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام صاحب اولاد ہونے اور اپنى نسل كى بقا كے خواہش مند تھے _نبشّرك بغلم

كلمہ ''بشارت''اُس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں دلى خواہش اور خوشى كا مقام ہو_

۵_عالم ا ور دانا اولاد ركھنا ،نعمات ميں سے ہے اور خوشخبرى وبشارت كے قابل ہے_نبشّرك بغلم عليم

كلمہ ''بشارت''اس جگہ استعمال ہوتا ہے كہ جہاں خير اور نعمت ہو_لہذا يہ بات قابل ذكر ہے كہ فرشتوں نے ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صاحب فرزند

۲۵۰

ہونا ايك ايسى بات ہے كہ جس كى بشارت دينى اور تبريك كہنى چاہيے_

۶_علم و دانش كا بلند ترين مقام و مرتبہ ہے اور اس كا اہم ترين اقدار ميں شمار ہوتا ہے_انا نبشّرك بغلم عليم

''غلام'' كے ليے كوئي دوسرى صفت لانے كى بجائے ''عليم''كى صفت لانا اس مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہے_

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوندمتعال كى خصوصى عنايت سے بہرہ مند تھے اور اُن كى نسل كى بقاء كے بارے ميں خدا كى خاص توجہ تھي_قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۸_ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك عالم اور دانشور شخصيت كے مالك تھے_انا نبشّرك بغلم عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مفسرين كے مطابق '' بغلم عليم '' سے مراد حضرت اسحاقعليه‌السلام ہوں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے مطمئن رہنے كى درخواست ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كو تسلي۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش ۴;ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى بقا ء ۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱;فرزند ابراہيمعليه‌السلام كا مقام ومرتبہ ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷

اقدار:۶

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا علم ۸;اسحاقعليه‌السلام كے فضائل ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۵

بشارت:عالم بيٹے كى بشارت ۲،۵

خواہشات :صاحب اولاد ہونے كى خواہش ۴;نسل كى بقاء كى خواہش ۴

علم :علم كى اہميت ۶;علم كى قدر ومنزلت ۶

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۱;ملائكہ كى بشارتيں ۲;ملائكہ كے تقاضے ۱

نعمت :عالم اولاد كى نعمت ۵

۲۵۱

آیت ۵۴

( قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَى أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ اب جب كہ بڑھاپا چھا گياہے تو مجھے كس چيز كى بشارت دے رہے ہو_

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى خبر سن كر بہت ہى حيرت زدہ ہو گئے _

قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں سے اُس وقت صاحب اولادہونے كى خبر سنى كہ جب وہ مكمل طور پر بوڑھے اور صاحب اولاد ہونے سے مايوس ہو چكے تھے_قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۳_بوڑھے اور اولاد كى پيدائش سے مايوس انسان كے لئے خداوند متعال كى قدرت اور مہربانى سے صاحب اولاد ہونے كا امكان _انا نبشّرك بغلم عليم _قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام فرشتوں سے اپنے صاحب اولاد ہونے كى خبر سننے كے بعد اُن سے مزيد وضاحت اور اطلاعات كا تقاضا كرنے لگے_فبم تبشّرون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فبم'' كى ''با''ملابست كے لئے ہو اور جملہ ''فبم تبشرون'' ميں استفہام ،اس قسم كى بشارت (صاحب اولاد ہونے )كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كے بارے ميں ہو_نہ صاحب اولاد ہونے كے بارے ميں شك و ترديد كے لئے سوال_

۵_بڑھاپا اور كہن سالي، انسانوں ميں توليد نسل كى ركاوٹوں ميں سے ايك ہے_على ا ن مسّنى الكبر

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے صاحب اولاد

۲۵۲

ہونے كى خوشخبرى پر حيرت زدگى كے اظہار كى وضاحت كے لئے جملہ حاليہ'' على ا ن مسّنى الكبر '' استعمال كيا ہے ہو سكتا ہے يہ مندرجہ بالا نكتے كى وجہ سے ہو_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب اولاد ہونا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كى بشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۴ ;ابراہيمعليه‌السلام كى مايوسى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۳;الله تعالى كى مہربانى كے اثرات ۳

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۵;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونا۲،۳;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۱

توليد نسل -:توليد نسل كے موانع ۵

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۴;ملائكہ سے سوال ۴;ملائكہ كى بشارتيں ۲

آیت ۵۵

( قَالُواْ بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم آپ كو بالكل سچى بشارت دے رہے ہيں خبردار آپ مايوسوں ميں سے نہ ہوجائيں _

۱_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كى بشارت كے وقوع پذير ہونے پر تاكيد كرنا_

قالوا بشرنك بالحق

مندرجہ بالا ايت ميں ''بالحق'' سے ياتو واقعيت كے مطابق خبر مرادہے يا اس معنى ميں ہے كہ ہمارى بشارت حقيقت پر مبنى ہے (مجمعالبيان )_ بہر حال اس سے يہ بات روشن ہوتى ہے كہ جس چيز كى بشارت دى گئي ہے وہ وقوع پذير ہونے والى ہے اور واقع ہو كر رہے گي_

۲_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو زندگى ميں خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوس نہ ہونے كى نصيحت كرنا _

۲۵۳

قالوا فلاتكن من القنطين

''قنوط''كا معنى خير اور بھلائي سے نااُميد ہونا ہے_

۳_خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوسى قابل مذمت اور ناپسنديدہ ہے_فلاتكن من القنطين

۴_بڑھاپا اور كہن سالى ،صاحب اولاد ہونے سے انسان كے مايوس ہوجانے كے اسباب ميں سے ہے_

مسّنى الكبر فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين

۵_بے اولادلوگوں كو خداوند متعال كے لطف و عنايت سے صاحب فرزند ہونے كى اُميد دلانا اور بشارت دينا، پسنديدہ اور قابل قدر كام ہے_انا نبشّرك بغلم فلاتكن من القنطين ...من رحمة ربّه

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب اولاد ہونا ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو نصيحت ۲

اُميد وارى :خدا وند كے لطف سے اُميد وار ہونا ۵;رحمت خدا سے اُميد وار ى كى اہميت ۲;لطف خدا سے اُميدوارى كى اہميت ۲

بشارت :بے اولاد لوگوں كو بشارت ۵

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۴

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے سے مايوسى كے اسباب ۴

صفات :ناپسنديدہ صفات ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۵

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى سرزنش ۳;لطف خدا سے مايوسى كى سرزنش۳

ملائكہ :خوشخبرى دينے والے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ كى بشارتيں ۱;ملائكہ كى نصيحتيں ۲

۲۵۴

آیت ۵۶

( قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ )

ابراہيم نے كہا كہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں كے كون مايوس ہو سكتاہے _

۱_ ملائكہ كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو مايوسى سے اجتناب كرنے كے بارے ميں نصيحت كے بعد حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فقط گمراہ لوگوں كو رحمت خدا سے مايوسبتايا _

فلاتكن من القنطين_قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۲_ خداوندمتعال كى رحمت سے مايوسي، گمراہى كى علامت ہے _ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام رحمت خدا سے مايوس ہونے كى وجہ سے صاحب اولاد ہونے پر حيرت زدہ نہيں تھے بلكہ وہ كہن سالى ا و ربڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كو بعيد جانتے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ''صاحب اولاد ہونے سے مايوس نہ ہونے ''پر مبنى فرشتوں كى نصيحت كے جواب ميں فرمايا:فقط گمراہ لوگ ہى رحمت خدا سے مايوس ہوتے ہيں _اس جواب سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونے سے حير ت زدہ اور متعجب ہونا رحمت خدا سے مايوسى كى بناء پر نہيں تھا بلكہ وہ اسے فقط ايك حيرت انگيز چيز جانتے تھے_

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں خداوند متعال كے لطف و رحمت كے سائے ميں صاحب فرزند ہونے كى اُميد لگائے ہوئے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۵_صاحب فرزند ہونا ،ايك الہى رحمت ہے_نبشّرك بغلم ومن يقنط من رحمة ربّه

۶_خدا وند متعال كى رحمت سے مايوسى اور نااُميدي،گناہ كبيرہ اوربہت ہى قابل مذمت فعل ہے_

ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

يہ كہ خدا وند عالم نے اپنى رحمت سے مايوسى كو گمراہوں كا عمل قرار ديا ہے اور مايوس لوگوں كو گمراہوں كى صف ميں شمار كيا ہے اس سے اس كا گناہ كبيرہ ہونامعلوم ہوتا ہے_

۲۵۵

۷_پرورد گار كى معرفت اور ہدايت، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے اور ہر قسم كى مايوسى و نااُميدى كے ختم ہونے كا باعث بنتى ہے_ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے پرورد گار كى رحمت سے مايوسى كا سبب گمراہى اور خداوند متعال كى عدم معرفت كو قرار ديا ہے ،بنابريں خدا كى معرفت اور ہدايت ، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے كا اور ياس و نااُميدى كے خاتمے كا موجب بن سكتى ہے _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب فرزند ہونا ۳ ، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كاعقيدہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كى اُميد وارى ۴; ابراہيمعليه‌السلام كے تعجب كا فلسفہ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۵;الله تعالى كى رحمت كے اثرات ۴;الله تعالى كى معرفت كے اثرات ۷ ; الله تعالى كے لطف كے اثرات ۴

اُميد وارى :بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى اُميد وارى ۴; رحمت سے اُميد وارى كے اسباب۷

بڑھاپا:بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۳

رحمت :رحمت سے مايوس لوگ ۱

صفات :ناپسنديدہ صفات ۶

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے كارحمت ہونا ۵

گمراہ لوگ :اُن كى مايوسى ۱

گمراہى :گمراہى كى علامتيں ۲

گناہان كبيرہ :۶

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى ۶;رحمت خدا سے مايوسى پر سرزنش ۶;مايوسى كے موانع ۷

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۷

۲۵۶

آیت ۵۷

( قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ )

پھر كہا كہ مگر يہ تو بتايئےہ آپ لوگوں كا مقصد كياہے _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے مہمان (فرشتوں )كو پہچاننے كے بعد اُن كے اصلى كام اور آنے كا سبب دريافت كيا_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

''خطب'' كا معنى ہے اہم كام_

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو صاحب فرزند ہونے كى بشارت دينا ايك فرعى كام تھاجبكہ قوم لوط كاعذاب فرشتوں كا اصلى اور اہم كام تھا_انا نبشّرك بغلم ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كو پہچاننے اور صاحب فرزند ہونے كى خوشخبرى حاصل كرنے كے بعد اُن كے اصلى كام اور مہم كے بارے ميں پوچھا (فما خطبكم)_بعد والى ايت كے مطابق يہ اصلى كام اور مہم، قوم لوط كا عذاب تھا_

۳_ فرشتوں كے قو م لوط كو عذاب كے بارے ميں اپنى مہم كے اظہار كرنے سے پہلے حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اُن كے اصلى كام سے اگا ہ نہيں تھے_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۴_تمام انبياءے كرامعليه‌السلام حتى اُن ميں سے اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كا علم بھى محدود ہے_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۵_بعض ملائكہ، خداوند متعال كے پيام كو پہنچانے اور اُس كے فرمان كو اجراء كرنے والے ہيں _

فما خطبكم ا يّها المرسلون

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، جسمانى ، روحى اور نفسانى حالات كے لحاظ سے انسانوں كے درميان تعلقات كى حيثيت سے دوسرے لوگوں ہى كى مانند تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال انا منكم وجلون ...مسّنى الكبر ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

ابراہيمعليه‌السلام :

۲۵۷

ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶;ابراہيمعليه‌السلام كاسوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونا۲;ابراہيمعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كوبشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى ذمہ دارى ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴;اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴

خدا كے رسول :۵خدا كے كارندے :۵

قوم لوط:قوم لوط كاعذاب ۲

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۲;ملائكہ كا كردار ۵ ; ملائكہ كى ذمہ دارى ۲،۳;عذاب كے ملائكہ ۲

آیت ۵۸

( قَالُواْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم ايك مجرم قوم كى طرف بھيجے گئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب سے الہى نمائندوں (فرشتوں )كے اصلى كام كے بارے ميں پوچھنے پر ،اُنہوں نے مجرم قوم (قوم لوط) كى ہلاكت كواپنا اصلى كام بتايا_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۲_خداوند متعال كے فرامين كوجارى كرنافرشتوں كى بنيادى ذمہ دارى اور فرائض ميں سے ہے_

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۳_ قوم لوط ،مجرم اور جرائم پيشہ لوگوں پر مشتمل تھي_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_ الّا آل لوط

بعد والى ايات كے قرينے سے''قوم مجرمين'' سے قوم لوط مراد ہے_

۴_جرم اور جرائم سے انسانى معاشروں كى نابودى اور ہلاكت كے اسباب فراہم ہوتے ہيں _

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،فرشتوں كے ذريعے پہلے سے ہى قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں اگاہ ہو گئے تھے_

۲۵۸

قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كا عذاب ۵;ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاعلم ۵;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱

الہى كارندے:۲

خدا كے رسول:۲

خرابى :اجتماعى خرابى كے اثرات ۴

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كا فساد پھيلانا۳;قوم لوط كا گناہ ۳

گناہ :گناہ كے معاشرتى اثرات ۴

گناہگار لوگ:۳

معاشرہ :معاشرتى افات كى شناخت ۴;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۴

ملائكہ :ملائكہ كا عذاب ۱;ملائكہ كى ذمہ دارى ۲;ملائكہ كى ذمہ دارى كے بارے ميں سوال ۱

آیت ۵۹

( إِلاَّ آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ )

علاوہ لوط كے گھر والوں كے كہ ان ميں كے ہر ايك كو نجات دينے والے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ہر قسم كے جرم اور گناہ سے پاك ومنزہ تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۲_الہى نمائندوں نے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كو اُن كى قوم كے اوپر نازل ہونے والے عذاب سےنجات دالائي _

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

۲۵۹

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كى پاكيزگى اور ہر قسم كے جرم و گناہ سے دورى ،عذاب الہى سے اُن سب كى نجات كا سبب تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۴_قوم لوط كا جرم اور گناہ اُن كے عذاب اور ہلاكت كا سبب بنا_

قالوانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۵_جرم او ر گناہ سے دورى اور پاكى دنيا ميں عذاب الہى (عذاب استيصال) سے نجات كا سبب ہے_

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ايك دوسرے كے ہم عصر تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضر ت لوطعليه‌السلام دو مختلف قوموں كے درميان اورايك دوسرے سے زمينى فاصلے پررہتے تھے_قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۸_ہر قوم كا عذاب استيصال فقط اُس قوم كے مجرموں اور گناہگاروں كو شامل ہوتا ہے نہ كہ اس قوم كے پاك و بے گناہ لوگوں كو _انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

ابراہيمعليه‌السلام :تاريخ ابراہيمعليه‌السلام ۶،۷

الہى كا رندے :۲

انبياءعليه‌السلام :حضرت ابرہيمعليه‌السلام كے ہم عصر انبياء ۶،۷

پاكيزگي:پاكيزگى كے اثرات ۲

خدا كے رسول :۵

خرابى :خرابى سے اجتناب كے اثرات ۵

عذاب :عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب استيصال كے مستحق لوگ ۸;عذاب سے نجات ۲;عذاب سے نجات كے اسباب ۳،۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام

قوم لوط :۷

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

گئے ہيں اسى بنياد پر (اكثر) سے مراد مشركين ہوں گے (لا يعلمون) كا مفعول ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر توحيد كا محكم اور با دليل ہونا اور شرك كا دليل و برہان سے عارى ہونا ہے _

۲۰ _ لوگ جب توحيد كے دلائل و برہان كى طرف توجہ كريں گے تو خودبخود وہ وحدہ لا شريك كى عبادت كى طرف ميلان پيدا كريں گئے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۱ _ وہ لوگ جو صحيح و حقيقى عقائد كو فاسد اورخيالى عقائد سے جدا كرسكتے ہيں وہ عالم ہيں _

ما تعبدون من دونها إلّا أسماء سميتموها و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۲_ لوگوں كى نادانى اور جہالت، غير اللہ كى عبادت اور شرك كا موجب بنتى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۳ _ اكثر مشركين، توحيد كے محكم و استدلالى ہونے اور شرك كے ضعيف و غلط ہونے سے ناواقف ہيں _

ما تعبدون من دونه و لكنّ أكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (الناس) سے مراد مشركين ہوں اس بناء پر جملہ (و لكن اكثر الناس لا يعلمون ) اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اكثر مشركين (حقيقت) سے ناواقف ہيں اور بعض ان ميں سے اس بات سے واقف ہيں ليكن بغض اور اپنے مقام و منصب كو كھودينے كے خوف سے توحيد پرستى كى طرف مائل نہيں ہوتے ہيں _

احكام :احكام كى تشريع كا حق۱۳ ; احكام كى تشريع كا سبب۱۳

اكثريت:اكثريت كا جاہل ہونا ۱۹ ; اكثريت كا شرك ۱۹

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى حاكميت ۱۲ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۲ ، ۱۳ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱۴ ، ۱۵; ; اللہ تعالى كى نعمتيں ۸ ، ۹;اللہ تعالى كے حقوق ۱۳

باطل معبود :باطل معبودوں كا بيہودہ ہونا ۲ ; باطل معبودوں كا عجز ۷ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردّ ۵

برہان :برہان و دليل كا فائدہ ۱۱

توحيد :توحيد افعالى ۲ ، ۸ ، ۱۲ ; توحيد عبادى ۱۶ ;توحيد عبادى كا متقن ہونا ۱۸ ، ۱۹ ،۲۳; ; توحيد عبادى ميں برہان و دليل ہونا ۱۸ ;توحيد كى حقيقت ۱۶

۴۸۱

جہل:جہل كے آثار۲۲

خيال بافى :خيال بافى كے آثار ۴

دين :دين سے انحراف كے موانع ۱۷ ;دين كے مضرّات كى شناخت ۱۷ ، ۲۲ ; دين ميں برہان كى اہميت ۱۷

شرك:شرك عبادى كا بے منطق و دليل ہونا ۶ ;شرك عبادى كاپيش خيمہ ۱۵; شرك عبادى كا سبب ۲۲ ; شرك كا باطل ہونا۱۶ ،۲۳ ; شرك كا بيہودہ ہونا ۱۸ ،۲۳ ; شرك كا ردّ ۵ ; شرك كا سبب۴ ; شرك كى حقيقت ۱۶ ، ۱۸; شرك كى گمراہى ۱۶

عبادت:اللہ كى عبادت كى اہميت ۱۴ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردكرنا۵

عقيدہ :عقيدہ باطل ۶ ،۱۵ ، ۱۶ ; عقيدہ باطل كا سبب ۴; عقيدہ صحيح كى تشخيص ۲۱ ; عقيدہ ميں دليل كى اہميت۱۰

علم :علم كے آثار۲۰

علماء :۲۱

قانون بنانا :قانون بنانے كا حق ۱۳

قديمى مصرى لوگ :قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۱ ، قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۱

كائنات :كائنات كا حاكم۱۲

مشركين :مشركين اور باطل معبود ۱۵; مشركين اور توحيد ۲۳; مشركين كى اكثريت كا جاہل ہونا۲۳ ; مشركين كى جہالت ۱۹ ;مشركين كى فكر ۱۵

موجودات :موجودات كى شناخت كا طريقہ ۱۱ ، موجودات كى قدرت كا سبب۸

نعمت :استدلال كى نعمت ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور باطل معبود ۳ ; يوسفعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۳;يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳;يوسفعليه‌السلام كا استدلال ۳; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۳

۴۸۲

آیت ۴۱

( ا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْراً وَأَمَّا الآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ )

ميرے قيد خانے كے ساتھيو تم سے ايك اپنے مالك كو شراب پلائے گا اور دوسرا مولى پر لٹكا ديا جائے گا اور پرندے اس كے سرسے نوچ نوچ كر كھائيں گے يہ اس بات كے بارے ميں فيصلہ ہوچكاہے جس كے بارے ميں تم سوال كررہے ہو(۴۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو توحيد اور يكتاپرستى كى دعوت دينے كے بعد ان كے خوابوں كى تعبير بيان فرمائي_

يا صاحبى السجن أما احد كما فيسقى ربّه خمرا

۲_ يوسفعليه‌السلام نے (انگوروں سے شراب بنانے كے لئے پانى لينے )كے خواب كى تعبير اسكى رہائي اور اپنے مالك كے ليے ساقى بننا قرار ديا _أ ما أحد كما فيسقى ربّه خمرا

''سقى ''(مصدر يسقى ) ہے جوپينا يا مشروب دينے كے معنى ميں ہے تو اس صورت ميں (اما احد كما فيسقي ...) يعنى تم ميں سے ايك اپنے مالك و ارباب كو مشروب پلائے گا اور اسكا ساقى بنے گا_

۳_ يوسفعليه‌السلام نے روٹى اٹھانے اور پرندوں كا اسكو كھانے والے خواب كو اسے پھانسى پر لٹكانے اور اس كے سر سے پرندوں كے كھانے كى تعبير كي_و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

(صلب) (يصلب) كا مصدر ہے ، پھانسى كے ذريعہ مارنے كو كہتے ہيں _

۴ _ قديم مصر ميں سزادينے كا يہ رواج تھا كہ مجرمين كو پھانسى پر لٹكاكر وہيں چھوڑ ديا جاتا تا كہ وہ پرندوں كى خوراك بن جائيں _و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

۵_ يوسف(ع) نے اپنے ساتھى دو قيديوں ميں سے ايك كى آزادى اور دوسرے كے تختہ دار پر جانے كو حتمى اور ناقابل تغير كہا اور اس بات كو انہيں بتاديا_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

۴۸۳

(افتاء) كا معنى حكم بيا ن كرنے كا ہے اور (استفتاء) (تستفتيان) كا مصدر ہے جسكا معنى حكم بيان كرنے كى درخواست كرنا ہے (الامر) سے مراد خواب كى تعبير ہے (يعنى وہ حادثہ جسكو خواب بتارہاہے)اس بناء پر ''قضى امر ...''كا معنى وہ حادثہ و واقعہ ہے جنكو تمہارے خواب نے بيان كيا اور تم نے اس كے بارے ميں سوال كيا يہ حتمى اور غير قابل تغير ہے اور رونما ہوكررہے گا_

۶_ بعض حوادث پہلے سے معين اور نا قابل تغير و تحول ہيں _قَضى الا مر الذى فيه تستفتيان

۷_ يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے اپنے خوابوں كى تعبير كے ليے ان سے مكرر اصرار كيا كہ ان كى تعبير بيان كريں _

قضى الامر الذين فيه تستنقيان

فعل ماضى (استفتيا) (تم نے سوال كيا ) كى جگہ پر (تستفيتان) يعنى سوال كررہے ہو) لانا استمرار پر دلالت كرتاہے يعنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے ان سے مكرر تعبير كرنے پر اصرار كيا _

۸_ ممكن ہے خواب آئندہ آنے والے حالات كے ليے آئينہ اور اس سے آگاہى كا دريچہ ہو_

فيسقى ربه خمراً فيصلب فتا كل الطير من رأسه

۹_ يوسفعليه‌السلام آئندہ كے حالات اور غيب پر مطلع اور آگاہ تھے_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

(قضى الامر ...) كا معنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خواب كى تعبير نہيں بلكہ وہ ايك حقيقت كا ذكر تھا جوآپ(ع) نے تعبير كے خواب كے حاشيہ ميں اسكو ذكر كيا _اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرتعليه‌السلام تعبير خواب كے علاوہ آئندہ آنے والے حالات سے بھى آگاہ تھے_

تاريخ :جبركى تاريخ ۶

توحيد :توحيد عبادى كى تبليغ ۱

خواب:انگور كے پانى والے خواب كى تعبير ۲ ; پرندوں كے كھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; خواب اور آئندہ كے حوادث ۸ ; خواب كا كردار ۸; روٹى اٹھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; سچے خواب ۸

سزا:سزا كى تاريخ ۴

علم :

۴۸۴

آئندہ كے علم كا سبب ۸

قضا و قدر :۶قديمى مصر:

قديمى مصر ميں تختہ دار پر لٹكانا ۴ ; قديمى مصر ميں سزا ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھى قيدى ۵;يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيديوں كى ہدايت كرنا ۱۰ ;يوسفعليه‌السلام كا علم غيب ۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ، ۲،۳ ، ۵ ;يوسف(ع) كى پيشگوئي ۹ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ، يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا تختہ دار پر جانا ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا انجام ۵;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خوابوں كى تعبير ۱ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

آیت ۴۲

( وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ )

اور پھر جس كے بارے ميں خيال تھا كہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے كہا كہ ذرا اپنے مالك سے ميرا بھى ذكر كردينا ليكن شيطان نے اسے مالك سے ذكر كرنے كو بھلاديا اور يوسف چند سال تك قيد خانے ہى ميں پڑے رہے (۴۲)

۱_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيدى جو بادشاہ كا ساقى بننے والا تھا اس سے كہا كہ تم رہا ہونے كے بعد ميرى داستان كو بادشاہ سے بيان كرنا _و قال للذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك

۲ _ يوسفعليه‌السلام كى نظر ميں مصر كا بادشاہ كوئي ظالم انسان نہيں تھا كہ اس سے عدل و انصاف كى اميد نہ ركھى جائے_

اذكرنى عند ربك

يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے ساقى سے يہ خواہش كى كہ بادشاہ كے سامنے ميرى مظلوميت كى داستان بيان كرنا اس سے معلوم ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام اس كى دادرسى پر اميد ركھتے تھے_

۳ _ توحيدى اعتقاد ميں اسباب سے استفادہ كرنے ميں كوئي تضاد نہيں ہے _قال للذى ظنّ انه ناج منها اذكر نى عند ربك

۴ _ مشكلات اور سختيوں سے نجات حاصل كرنے ميں كفار سے مدد حاصل كرنا جائز ہے _اذكرنى عند ربك

۴۸۵

ظاہر ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيد ى آزاد ہونے كے وقت موحد نہيں ہوا تھا اور اس نے ايمان كا اظہار نہيں كيا تھا و گرنہ قرآن مجيد ميں اس بات كا ذكر ہوتا، پس جب يوسفعليه‌السلام نے اس سے خواہش كى تھى وہ كافر تھا_

۵_ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كى بيان كردہ خواب كى تعبير پر اعتماد كيا اور اپنى نجات كے بارے ميں اميدوار ہوگيا_

و قال للذى ظنّ انه ناج منهم ممكن ہے (ظنّ ) كى ضمير(الذي) كى طرف لوٹے اور يہ بھى احتمال ہے كہ (يوسفعليه‌السلام ) كى طرف لوٹے ، ليكن مذكورہ معني، احتمال اول كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں (قال للذي ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسف(ع) نے اس ساقى بادشاہ سے جو اپنى نجات پر اميد ركھتا تھا كہا كہ مجھے بھى اپنے مالك كے پاس ياد كرنا ، اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ خود يوسفعليه‌السلام بھى اس كى نجات پر يقين كامل ركھتے تھے نہ كہ انہيں گمان تھامذكورہ احتمال مناسب و قوى لگتاہے _

۶_ يوسف(ع) كے ساتھى قيدى كے خواب كى تعبير نے عملى جامہ پہنا اور اس نے زندان سے رہائي پاكر بادشاہ كى ملازمت اختيار كرلي_فانسىه الشيطان ذكر ربه

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ (فانساہ) كى ضمير ''الذى'' كى طرف لوٹتى ہے كہ جس سے مراد بادشاہ كا ساقى ہے_ تو جملہ (فانساہ الشيطان ذكر ربہ) اس بات پر دلالت كرتاہے كہ وہ زندان سے آزاد ہوا اور بادشاہ كے دربار ميں ملازم ہوگيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيدى جس نے نجات حاصل كى وہ بادشاہ مصر كا غلام تھا_

اذكرنى عند ربك فأنساه الشيطان ذكر ربه

ربّ (عند ربك) كے جملے ميں مالك كے معنى ميں ہے اور آيات ۴۳ اور ۴۵ كى دليل كى وجہ سے اس سے مراد مصر كا بادشاہ ہے_

۸_ بادشاہ كے ساقى نے زندان سے رہائي حاصل كرنے كے بعد يوسفعليه‌السلام كى درخواست ( كہ ميرى داستان كو ياد دلوانا) كو بھول گيا_فأنساه الشيطان ذكر ربه

(أنساہ) كا مصدر (انساء) ہے يعنى بھلا دينا كے معنى ميں ہے _ اور (أنساہ) اور (ربّہ) كى ضمير(الذّي) كى طرف لوٹتى ہے جس سے مرادبادشاہ كا ساقى ہے تو جملہ (فأنساہ ...) كا معنى يہ ہوگا كہ شيطان نے ساقى كے ذہن سے يہ بات نكال دى كہ وہ بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو بيان كرے _

۴۸۶

۹ _ شيطان ہى ساقى كے ذہن سے بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو ذكركرنے كو بھلادينے كا سبب بنا_

فأنساه الشيطان ذكرربّه

۱۰_شيطان كا انسان كى بھول و چوك ميں مؤثر كردار ہے_فأنساه الشيطان ذكر ربه

۱۱_شيطان نے يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں باقى ركھنے كے ليے اپنى شيطانيت اور خباثت كا اظہار كيا _

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن

۱۲ _ يوسفعليه‌السلام كا زندان سے باہر آنا اور مورد اتہام سے بچ جانا، شيطان كے مقاصدسے سازگار نہيں تھا_

فأنساه الشيطان ذكر ربّه فلبث فى السجن بضع سنين

۱۳ _ يوسف(ع) ، بادشاہ كے ساقى كے آزاد ہونے كے بعد كئي سال تك زندان ميں رہے_فلبث فى السجن بضع سنين

(بضع) كا معنى ( چند) ہے اوريہ۳ سے ۱۰تك مبہم عدد كيلئے كنا يہ ہے_

۱۴ _مصر كا بادشاہ اگريوسفعليه‌السلام كى حقيقت سے آگاہ ہوجاتا تو ان كو زندان سے آزاد كرديتا_

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنين

(لبث) كا معنى ( ٹھہرنا) اور (باقى رہ جانا) ہے مذكورہ بالا معنى جملہ ( لبث ...) كا پہلے والے جملے پر متفرع ہونے سے حاصل ہواہے يعنى شيطان نے بادشاہ كے ساقى كو فراموشى ميں ڈال ديا _ جس كے نتيجے ميں يوسفعليه‌السلام كئي سالوں تك زندان ميں پڑے رہے _

۱۵_'' عن أبى عبداللّه'' (فى قول اللّه ) قال للّذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك'' قال: و لم يفزع يوسف فى حاله الى اللّه فيدعوه فلذالك قال اللّه (فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنينّ '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اس قول خدا ( قال للذى اذكرنى عند ربك) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا : يوسف(ع) نے اس حالت ميں خداكى پناہ نہيں مانگى جسكى وجہ سے خداوند متعال نے فرمايا : (فأنساه الشيطان ذكر ربه )

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۶، ح ۲۳; نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۶; ح ۷۳_

۴۸۷

۱۶_عن أبى عبداللّه عليه‌السلام فى قول اللّه تعالى : '' فلبث فى السجن بضع سنين'' قال: سبع سنين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے قول خدا ( فلبث فى السجن بضع سنين ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: (بضع سنين ) سے مراد سات سال ہيں _

احكام : ۴

توحيد :توحيد اور مادى اسباب سے مدد حاصل كرنا ۳

روايت : ۱۵،۱۶

سختى :سختى سے نجات كى اہميت ۴

شيطان :شيطان اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۹;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كا برائت كرنا ۱۲ ;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كى نجات ۱۲;شيطان كاكردار ۹، ۱۰; شيطان كى شيطنت ۱۱

فراموشي:فراموشى كا سبب ۱۰

مدد طلب كرنا :كافروں سے مدد طلب كرنا ۴; مدد كے طلب ہونے كا جواز ۴

مصر كابادشاہ :مصر كابادشاہ اور يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۱۴ ; مصر كے بادشاہ كى عدالت ۲ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كا فراموش كرنا ۸ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كى فراموشى كا سبب ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور مصر كا بادشاہ ۲ ; يوسفعليه‌السلام اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۱ ;يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۱۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں باقى رہنے كا فلسفہ ۱۵;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲،۵،۶، ۸ ، ۹ ، ۱۱ ، ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۵،۱۶; يوسف(ع) كى اميد واري۲;يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا پورا ہونا۵، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۱ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۲ ، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كے زندان كى مدت ۱۳ ، ۱۶;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا غلام ہونا ۷;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا اميدوار ہونا۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى ملازمت حاصل كرنا ۶ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ، ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۸ ح ۳۰; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۴۲۷ ح ۷۶_

۴۸۸

آیت ۴۳

( وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ )

اور پھر ايك دن بادشاہ نے لوگوں سے كہا كہ ميں نے خواب ميں سات موٹى گائيں ديكھيں ہيں جنھيں سات پتلى گائيں كھائے جارہى ہيں اور سات ہر ہى تازى بالياں ديكھى ہيں اور سات خشك بالياں ديكھى ہيں تم سب ميرے خواب كے بارے ميں رائے دو اگر تمھيں خواب كى تعبير دينا آتا ہوتو(۴۳)

۱_ بادشاہ مصر نے يوسفعليه‌السلام كے زندان ميں كئي سال گذرنے كے بعد عجيب سا خواب ديكھا_

و قال الملك إنى أرى سبع بقرات سمان إن كنتم للرء يا تعبرون

۲_سات پتلى گائيں سات موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اور سات بڑى تازى بالياں اور سات خشك بالياں ديكھنا ،بادشاہ كا تعجب آور خواب تھا_إنى أرى سبع بقرات سمان و اخر يا بست

(سمين)اور (سمينة) (سمان) كا مفرد ہيں جو موٹاپے كے معنى ميں آتاہے (اعجف) اور عجفاء) (عجاف) كا مفرد ہے ، جو بہت ہى لاغر اور نحيف كے معنى ميں آتاہے اور لفظ (سبع)كى تميز اس سے پہلے والے جملے كے قرينہ كى وجہ سے (بقرات) ہے تو عبارت يوں ہوگي_يا كلهنّ سبع بقرات عجاف

۳ _ مصر كے بادشاہ نے اس تعجب آور خواب كو كئي بار ديكھا_إنى أرى سبع بقرات سمان

بادشاہ، خواب كے ذكر كو فعل ماضى كے صيغے سے نقل كرسكتا تھا (رأيت) ميں نے خواب كو ديكھا_ ليكن اس نے فعل مضارع كے صيغے كو استعمال كيا (أرى ) ميں خواب ديكھ رہا ہوں _ ممكن ہے خواب كے استمرار كو بيان كررہا ہو_ ميں كئي راتوں سے ديكھ رہاہوں اور ممكن ہے كہ دوبارہ بھى اسكو ديكھوں _

۴۸۹

۴ _مصر كے بادشاہ نے (پتلى اورموٹى گائے اور سرسبز و خشك بالياں كے ) خواب كو تعجب آور خواب سے ياد كيا _

يأيها لملاء أفتونى فى رء ياى إن كنتم للرء يا تعبرون

خوابوں كى تعبير كرنے والوں كے سامنے اس خواب كو بيان كرنا اور ان كا اسكى تعبير ميں اپنى ناتوانى كو ظاہر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ بادشاہ نے اس خواب كو تعجب آور خيال كيا تھا_

۵_ موٹى و پتلى گائيں اور سرسبز و خشك بالياں بادشاہ نے ايك ہى خواب ميں ديكھى تھيں نہ كہ ہر ايك كو عليحدہ عليحدہ خواب ميں ديكھا تھا_إنى أرى سبع بقرات و سبع سنبلت خضر

كيونكہ لفظ (ارى ) كو خشك و سرسبز باليوں كے ديكھنے ميں دوبارہ ذكر نہيں كيا گيا كيونكہ اگر بادشاہ ان كو دوسرے خواب ميں ديكھتا تو فعل ( أري) كو جملہ ( سبع سنبلات) ميں دوبارہ ذكر كرتا اور جملہ (أفتونى فى رؤيا) ميں لفظ خواب (رؤياي) كا مفرد ذكر كرنا بھى اس مطلب سے حكايت كررہا ہے _

۶_مصر كے بادشاہ نے بزرگ دربارى لوگوں اور خواب كى تعبير كرنے والوں سے چاہا كہ اس شگفت آور خواب كى تعبير كريں _و قال الملك إنى أري ىا يها الملأ أفتوني

(ملا ) كا معنى بزرگان ہے _مقام كى مناسبت سے يہ كہہ سكتے ہيں كہ اس سے مراد دربار ميں خوابوں كى تعبير كرنے والے مراد ہيں جو ايك خاص منصب پر فائز تھے اور وہ بزرگ اور دانشمند سمجھے جاتے تھے_

۷_مصر كا بادشاہ دربارى خواب كى تعبير كرنے والوں كى صحيح تعبير كرنے ميں متردد تھا_أفتونى فى رء يائي إن كنتم للرء يا تعبرون

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( إن كنتم ...) ميں ان شرطيہ سے استفادہ ہوتى ہے _

۸_مصر كا بادشاہ اپنے اس خواب سے يہ بھانپ گياكہ غير متوقعّ حادثہ و واقعہ كے رونما ہونے كے علاوہ يہ خواب ايك نئے دستور العمل اور نصيحت كا بيانگر ہے_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

''أفتاء'' (أفتوني) كا مصدر ہے جو حكم بيان كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۹_ قديم مصر ميں خواب بيان كرنا اور خوابوں كى تعبير ايك

۴۹۰

رائج علم تھا_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

۱۰_ قديم مصر كے لوگ، خوابوں كو آنے والے حوادث سے مطلع ہونے كا راستہ سمجھتے تھے_أفتونى فى رء يائي

اعداد:سات كا عدد ۲

خواب:پتلى گائيں كا خواب ۲ ، ۵; خشك باليوں كا خواب ۲ ،۵ ; خواب كى تعبير كى تاريخ ۹; سرسبز اور تازہ باليوں كا خواب ۲ ، ۵ ; موٹى گائيں كا خواب ۲ ،۵

قديم مصر:قديم مصر ميں خوابوں كى تعبير كا علم ۹

قديم مصر كے لوگ:قديم مصر كے لوگ اور تعبير خواب ۱۰;قديم مصر كے لوگوں كى سوچ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۷ ، ۸

آیت ۴۴

( قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ تو ايك خواب پريشان ہے اور ہم ايسے خوابوں كى تاويل سے باخبر نہيں ہيں (۴۴)

۱ _ دربار كى طرف سے خواب كى تعبير كرنے والوں نے بادشاہ مصر كے خواب كو پريشان اور مختلف پہلوركھنے والا اور نامشخص خواب قلمداد كيا _قالوا أضعث أحلام

(ضغث) ، (أضغاث)كا مفرد ہے جو گھاس كے گھٹے كو كہا جاتاہے _ خواب كى تعبيركرنے والوں كى بناء پر اس كے خواب كو متعدد پہلوؤں اور چند نے بادشاہ كے خواب ميں گھاس كى مختلف گھٹيوں كے اجزاء پر مشتملقرار ديا_ اس طرح كہ ان كا آپس ميں ارتباط اور اس مجموعہ كى تاويل ان كے ليے دشوار بلكہ ناممكن مسئلہ تھي_

۲_دربارميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اس مختلف اور متعدد اجزاء پر مشتمل خواب كو پريشان اور اپنے علم كے دائرہ كا رسے خارج قرار ديا _

و ما نحن بتأويل الاحلام بعالمين

(الف و لام) (الأحلام) ميں عہد ذكرى ہے _ جو (أضغاث أحلام) كى طرف اشارہ كرتاہے پس اس صورت ميں جملہ (ما نحن ...) كا معنى يہ ہوگا _ اس طرح كے خواب جو چند جمع كئے ہوئے پہلووں پر مشتمل ہے كى تعبير ہم نہيں جانتے ہيں _

۴۹۱

۳ _ دربارى تعبير خواب كرنے والے، بادشاہ كے خواب كى تعبير پر قدرت نہ ركھنے كے باوجود اس خواب كو قابل تعبير و تا ويل سمجھتے تھے_قالوا ما نحن بتأويل الا حلام بعالمين

( وما نحن ...) كا جملہ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ اس طرح كے خواب تاويل و تعبير ركھتے ہيں ليكن ہم اس سے ناواقف ہيں _

۴_خواب كى تعبير كے علم و دانش ميں پريشان و منظم خوابوں كى تقسيم_قالوا أضغاث أحلام

(أحلام) جمع حلم ہے جوخوابوں كے معنى ميں ہے_

۵ _چند پہلو ؤں پر درھم برھم خوابوں كى تعبير ايك مشكل كام اور خاص علم كى حامل ہے_

و ما نحن بتاويل الاحلام بعالمين

خواب:خواب پريشان ۱ ، ۴ ; خواب پريشان كى تعبير كا مشكل ہونا ۵;خواب كى تعبير كا علم ۵ ;خواب كے اقسام ۴;خواب منظم ۴

مصر كا بادشاہ :بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا اقرار ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والے ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲

آیت ۴۵

( وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ )

اور پھر دونوں قيدويوں ميں سے چو بچ گيا تھا اور جسے ايك مدت كے بعد يوسف كا پيغام ياد آيا اس نے كہا كہ ميں تمھيں اس كى تعبير سے باخبر كرتاہوں ليكن ذرا مجھے بھيج تو دو (۴۵)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيديوں ميں سے ايك نے موت سے نجات پاكر دربارميں ملازمت پائي اور دوسرے كو پھانسى پر لٹكا ديا گيا_و قال الذين نجامنهم

۲_ بادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے قيدخانے كا ساتھى تھا) كافى مدت تك يوسفعليه‌السلام كو بھول گيا اور ان كى زندان ميں گرفتارى سے غافل ہو چكا تھا_و قال الذى نجامنهما و ادكر بعد أمة

۴۹۲

(أمة) كے لفظ كا نكرہ ذكر كرنا ممكن ہے اس مدت كے طولانى ہونے پر دلالت كررہا ہو آيت ۴۲ ميں جملہ '' فلبث فى السجن بضع سنين'' اس بات كا مؤيد ہے _

۳ _ جب خواب كى تعبير كرنے والے دربارى ،بادشاہ كے خواب كى تعبير سے بے بس ہوگئے توبادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ميں تھا) حضرت يوسفعليه‌السلام كے تعبير خواب كے علم كو ذہن ميں لايا _

و قال الذين نجامنهما و ادّكر بعد امة

(ادّكر) يعنى ذہن ميں لايا ( ذكر ) سے ہے اور اصل ميں (اذّتكر) تھا _ قواعد صرفى كى بناء پر (ادّكر) ہوگيا_ (امة) آيت شريفہ ميں مدت و زمان كے معنى ميں ہے _

۴ _دربار كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كو بادشاہ كے خواب كى تعبيربيان كرنے كے ليے پيش كيا _أنا أنبئكم بتا ويله فأرسلون

۵ _ بادشاہ كا ساقى بادشاہ كے عجيب و غريب خواب كى تعبير كرنے پر حضرت يوسف(ع) سے مطمئن تھا_

أنا أنبئكم بتا ويله فارسلون

(أنا أنبئكم ) كے جملے كى تركيب مضمون جملہ كى تاكيد پر دلالت كرتى ہے _ اور يہ اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ ساقى دربار حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كى خصوصيات سے آگاہ ہى پر مطمئن تھا_

۶_بادشاہ مصر كے ساقى نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم كو بيان كرنے كے ساتھ ساتھ اس بات كى طرف بھى اشارہ كيا كہ وہ قيد خانہ ميں ہيں _أنا انبئكم بتا ويله فأرسلون

(أرسلون) كے جملہ كو (فاء) كےذريعہ جملہ (أنا أنبئكم بتاويله ) كے ليے نتيجہ قرار دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ساقى دربار نے يوسفعليه‌السلام كے قصہ اور ان كے زندان ميں ہونے كو بمقدار ضرورت بيان كيا تھا_

۷ _ ساقى دربار نے بادشاہ اور بزرگان دربار سے چاہا كہ اسكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس قيدخانہ ميں جانے ديں تا كہ ان سے خواب كى تعبير پوچھ سكوں _أنا اُنبئكم بتا ويله فأرسلون

(فأرسلون) ميں حرف (ن)نون وقاية ہے اور اس پر جو كسرہ ہے وہ يا ء متكلم محذوف پر دلالت كرتاہے اسكا متعلق ( إلى يوسف فى السجن) ہے _ كيونكہ يہ بات واضح تھى اسى وجہ سے اسكو كلام ميں ذكر نہيں كياگيا _ تو اس صورت ميں (فارسلون) كا معنى يہ ہوا كہ مجھے حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس زندان ميں جانے دو _

۴۹۳

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا ساقى اور تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۳ ; بادشاہ مصر كا ساقى اور يوسفعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا بھول جانا ۲ ;بادشاہ مصر كے ساقي كا اطمينان ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى نجات ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۶;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳،۴، ۵ ، ۶ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى كا پھانسى پر لٹك جانا ۱

آیت ۴۶

( يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ )

يوسف اے مرد صديقذرا ان سات موٹى گايوں كے بارے ميں جنھيں سات دبلى گائيں كھارہى ہيں اور سات ہرى باليوں اور سات خشك باليوں كے بارے ميں اپنى رائے تو بتائو شايد ميں لوگوں كے پاس باخير واپس جائوں تو شايد انھيں بھى علم ہوجائے (۴۶)

۱ _ ساقى دربار، بادشاہ كى اجازت سے جلدى سے زندان كى طرف گيا اور حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كى _

فأرسلون يوسف أيّها الصديق أفتن

۲ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو بہت ہى سچا انسان كہا اور (صديق) كے لقب سے انكو مخاطب قرار ديا_

يوسف ايّها الصديق

۳ _ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كے وقت انكو سچا اور اپنى صحيح خواب كى تعبير كرنے والے سے ياد كيا _

يوسف ايّها الصديق

۴ _ ساقى دربار نے بادشاہ كے خواب كو كامل اور دقيق طور پر يوسفعليه‌السلام كے ليے بيان كيا _

إنى أرى سبع بقرات أفتنا فى سبع

۴۹۴

بقرات و أخر يابسات

۵ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے چاہا كہ خواب ميں سات دبلى گائيں جو سات موٹى گائيوں كو كھارہى ہيں اور سات سرسبز اور سات خشك باليوں كو جو ديكھا گيا ہے اسكى تعبير و تا ويل كرے_

أفتنا فى سبع بقرات سمان يا كلهن سبع عجاف سبع سنبلات خضر و أخر يابسات

۶ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كے خواب كى تعبير لوگوں تك پہنچائي جائے_أفتنا فى سبع بقرات لعلّى أرجع إلى الناس

۷ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے مقام و منزلت لوگوں كو بتائي جائے_لعلّى أرجع الى الناس

۸ _ ساقى ، يہ خيال كرتا تھا كہ لوگوں تك بادشاہ كے خواب كى تعبير پہنچانے ميں دربار مانع ہوگا_

لعلى أرجع الى الناس لعلّهم يعلمون

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۴; بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶، ۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كا لوگوں تك پہنچانا ۶ ;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كى درخواست كرنا ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا اجازت لينا ۱ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى فكر۸; بادشاہ مصر كے ساقى كے مقاصد ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات و اميديں ۵

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶،۷ ; يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۲ ;يوسفعليه‌السلام كے القاب ۲ ; يوسفعليه‌السلام كے خواب كى تعبير كا صحيح ہونا ۳ ; يوسف كے مقامات ۷

۴۹۵

آیت ۴۷

( قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَباً فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تَأْكُلُونَ )

يوسف نے كہا كہ تم لوگ سات برس تك مسلسل زراعت كروگے تو جو غلہ پيدا ہوا اسے باليوں سميت ركھ دينا علاوہ تھوڑى مقدار كے جو تمھارے كھانے كے كام ميں آئے(۴۷)

۱_بادشاہ كے خواب ميں سات موٹى گائيں مصر ميں كھيتى باڑى ميں رونق اور فراوانى كى علامت تھيں _

قال تزرعون سبع سنين دأب

(سات سال محنت كے ساتھ كھيتى باڑى كريں ) يعنى سات سال آبادانى كے ہيں ظاہريہ ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اس معنى كو (سبع بقرات سمان) كے جملے سے سمجھے تھے_

۲_ بادشاہ مصر كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے اچھے و برے حالات كے رموز كو بيان كررہا تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأب

جملہ ''تزرعون سبع سنين دأباً'' سات سال محنت سے كھيتى باڑى كريں يعنى سات سال آبادانى كے ہيں اور جملہ '' ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد'' جو بعد والى آيت ہے وہ اسكو بتاتى ہے كہ سات سال قحطى اور خشك سالى كے ہيں '' ثم يأتى من بعد ذلك عام ...'' خشك سالى كے سات سال بعدفراواں بارش كاسال ہوگا_ پس بادشاہ كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے حالات كا بيان گر تھا_

۳_ بادشاہ مصر كا خواب اصل ميں آنے والے سخت و دشوار حالات سے نمٹنے كے ليے ايك دستور العمل اور پروگرام تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصدتم فذروه فى سنبله

اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى تعبير ميں ان حقائق اور دستورالعمل كہ جن كى ياد دہانى كرائي گى تھى اس خواب سے استفادہ كيا _ اسى وجہ سے وہ خواب پندرہ سال دور حكومت كى حكايت كرنے كے ساتھ ساتھ دستور العمل بھى تھا_

۴ _بادشاہ كے خواب ميں سرسبز اور خشك بالياں ، كھيتى باڑى كے محصولات كو سات سال آبادانى ميں ہونے كو بتاتى تھيں _فما حصد تم فذروه فى سنبله

(تزرعون) كا جملہ اگر چہ جملہ خبرى ہے ليكن (فذروہ ...) كے قرينے سے مقام انشاء كےميں ہے_اس معنى سے مراد دستور و

۴۹۶

پروگرام ہے پس (تزرعون ...) كا معنى يہ ہوا كہ سات سال تك بڑى كوشش اور محنت سے زراعت كرو_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زراعت سے مراد ( فذروہ فى سنبلہ) (كے قرينے سے) دانے دار باليوں والے پودوں كى زراعت تھي_حضرت يوسف(ع) نے كھيتى باڑى كے معنى كو (سبع سنبلات خضر ...) سے استفادہ كيا تھا_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں پہلے سات سالوں ميں بہت محنت اوركوشش كے ساتھ كھيتى باڑى كا ضرورى ہونے كا پيغام پوشيدہ تھا_سبع بقرات سمان قال تزرعون سبع سنين داب

(دأب) مصدر ہے جو كوشش كرنے كے معنى ميں آتاہے _ اور (دأباً) آيت شريفہ ميں اسم فاعل (دائبين)كى جگہ پر ذكر كيا گيا ہے ، اور (تزرعون) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے اسى وجہ سے بہت زيادہ محنت و كوشش كرنے پر دلالت كرتاہے _ ظاہراً معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسف(ع) نے گائيں كے موٹے ہونے سے اس معنى كو اخذ كيا ہے_ يعنى بہت زيادہ كوشش سے زرعى محصولات كو حاصل كركے غذائي مواد اور غلاّت كو سٹور كيا جائے_

۶_بادشاہ كے خواب ميں خشك بالياں ، محصولات غذائي كو سٹوركرنے كا پيغام اور ان كے ساتھ ان كے كٹے ہوئے خشك تنے بھى ہمراہ ہوں ، پر دلالت كرتى تھيں _و أخر يابسات فما حصد تم فذروه فى سنبله

(فذروہ فى سنبلہ) كا جملہ مذكورہ دستور العمل كے ساتھ اس وجہ سے مناسبت ركھتاہے كہ بادشاہ نے اپنے خواب ميں خشك باليوں كو ديكھا تھا، كيونكہ خشك بالياں ذخيرہ اور سٹور كرنے كو بتاتى ہيں _يہ بھى كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے ( اخر يابسات) كے جملے سے مذكورہ بالا دستورالعمل كو اخذ كيا ہو_

۷_بادشاہ كے خواب ميں سات سال كھيتى باڑى كى فراوانى ميں بچت كرنے كا پيغام پوشيدہ تھا_

فما حصد تم فذروه فى سنبله إلّا قليلاً مما تا كلون

(حصاد) حصد تم كا مصدر ہے _ كھيتى كاٹنے كے معنى ميں آتاہے اور (ذروا) فعل امر ہے _ رہا كرنے كے معنى ميں آتاہے _ (ممّا) ميں من بيانيہ ہے _ اور (الاّ قليلاً ) استثناء ہے لفظ ماسے جو جملہ (فما حصد تم ...) ميں ذكر ہے تو معنى يوں ہوگا_جس كھيتى كو پكنے كے بعد كاٹ رہے ہو ان كوانہيں كے سٹوں كے ساتھ ركھ دو (يعنى ان كے دانوں كو ان كے تنے سے جدأنہ كريں فقط اتنى تھوڑى مقدار جو كہ غذا كا مصرف ہے اس كو سٹوں سے جدا كرو _

۸ _ غلاّت كى پيداوار ميں سات سال تك كوشش اور ان غلات كو انكى باليوں كے ساتھ سٹور كرنا اور مصرف و استعمال

۴۹۷

ميں بچت سے كام لينا ، يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى مصر كے لوگوں كو نصيحتيں تھيں تا كہ وہ قحطى و خشكسالى كے سات سال ميں مشكلات كا مقابلہ كرسكيں _قال تزرعون سبع سنين دأب

بعض حضرات اس كے قائل ہيں كہ بادشاہ كے خواب ميں دستور العمل اور آئندہ كى چارہ جوئي و مشكلات كے سدّ باب كے ليے اشارہ نہيں تھا_ بلكہ جو طريقے حضرت يوسفعليه‌السلام نے بيان فرمائے وہ ان كا خدادادى علم تھا اور ان كا بادشاہ كے خواب كے ساتھ كوئي تعلق نہيں تھا_ مذكورہ بالا معنى بھى اسى بات كو بيان كرتاہے_

۹_اگر غلات كو انكى باليوں اور تنے و چھلكے كے ساتھ سٹور كرليں تو خراب ہونے اور بيماريوں سے محفوظ رہنے كے ليے زيادہ مناسب طريقہ ہے _فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين كھيتى باڑى اور غلات كے محصولات كے عنوان سے اپنے مصرف سے زيادہ آمدنى دينے والى تھي_قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۱_ حضرت يوسف(ع) نے مصر كى حكومت سے اذيت اٹھانے كے باوجود بھى اپنے علم و دانش كو عطا كرنے ميں دريغ نہيں كيا _قال تزرعون إلّا قليلاً مما تا كلون

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام بزرگوار مرد مجاہداور درگذر كرنے والى شخصيت تھے_أفتنا قال تزرعون

حضرت يوسفعليه‌السلام اگر چہ حكومت كى مشينرى سے بے جرم و خطاء ستم اور قيد و بندميں دوچارہ ہوئے تھے ليكن پھر بھى اپنے علم و دانش كو بغير كسى چون و چرا كے ان كے اختيار ميں ركھ ديا _ يہ كام حضرت يوسفعليه‌السلام كى بلند و بالا شخصيت كى علامت ہے اور انكى بزرگوارى اور جوانمردى كو بتا تا ہے _

۱۳ _ علم و دانش كو پوشيدہ ركھنا بالخصوص جب معاشرہ اسكا محتاج ہو نيك اور پاك دل انسانوں كى شأن سے دور رہے _

قال تزرعون إلاّ قليلاً مما تا كلون

۱۴ _ خواب كى تعبير ميں نامناسب اظہار نظر كرنا، اسكى صحيح تعبير و تفسير كو ختم نہيں كرسكتا ہے_قالوا أضغاث أحلام قال تزرعون سبع سنين دأب //دربار ميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اگر چہ بادشاہ كو خواب تو در ہم بر ہم اور چرندو پرند قرار ديا ليكن پھر بھى حضر ت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى جو تعبير پيش كى وہ حقيقى طور پر پورى ہوئي يعنى ان كا اظہار خيال اس تعبير پر اثر انداز نہ ہوا_

۴۹۸

۱۵ _ كافرں كا خواب بھى حقيقت كا بيان گر اور معاشرہ كو مشكلات و پريشانيوں سے بچانے كے ليے دستور العمل ہوسكتاہے_قال الملك إنى ا رى قال تزرعون سبع سنين دأب

۱۶_ حكومتوں كو اقتصادى پروگرام دينا اور كافروں كو بھوك و قحطى ا ور مشكلات سے نجات دينا جائز اور پسنديدہ كام ہے _قال تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۷_ اقتصادى بحران اور پريشانيوں سے بچنے كيلئے بچت سے كام لينا اور بحرانى حالات سے نمٹنے كيلئے تيارى ضرورى ہے _

فذروه فى سنبله الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۸_ اقتصادى مشكلات اور بحران ميں معاشرتى اقتصاد كى ترقى كے شرائط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين دأباً الاّ قليلاً مما تأكلون

۱۹_ حكومت كے ليے بحرانى اور قحطى صورتحال ميں غذائي مواد كى توليداور تقسيم ميں كنٹرول كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تاكلون

آيت ۴۹ ميں مخاطب سے غائب كى طرف عدول يعنى (تغاثون) اور (تعصرون) كى جگہ پر (يغاث الناس) اور (يعصرون) كا ذكر گويا اس بات كو بتاتاہے كہ (تزرعون) اور (ذروہ) كے مخاطب حكومت كے رؤسا ہيں _

۲۰_ معاشرہ كے حكمرانوں كے ليے ضرورى ہے كہ اقتصادى مسائل كى پيش بينياور حساب و كتاب پر مشتمل پروگرام مرتب كريں _تزرعون سبع سنين مما يأكلون

احكام : ۱۶

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۴ ، ۵ ، ۷ ، ۸

اقتصاد:اقتصادى بحران كى پيش بينى كرنے كى اہميت ۲۰; اقتصادى بحران ميں پيداوار بڑھانا ۱۹;اقتصادى بحران ميں تقسيم ۱۹ ;اقتصادى بحران ميں دستور العمل و پروگرام بنانا ۱۷،۱۸ ;اقتصادى پروگرام بنانے كى اہميت ۲۰;اقتصادى ترقى سے استفادہ كرنا ۱۸

بادشاہ مصر:

۴۹۹

بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۶ ،۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۴

حكمران:حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

حكومت :بحرانى صورت ميں حكومت كرنا ۱۹; حكومت كى ذمہ دارى ۱۹

خواب:تعبير خواب كى كيفيت ۱۴; خشك باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ، ۶ ; سرسبز و تازہ باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ; موٹى گائيں كے خواب كى تعبير۱

خوراك كى راشن بندي:خوراك كى راشن بندى كى اہميت ۱۹

سرزمين:يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

غلات:غلات كا سٹور كرنا ۶ ;غلات كى باليوں كے فوائد ۹;غلات كے پيداوار كى اہميت۸ ; غلات كے سٹور كرنے كا طريقہ ۹ ;غلاّت كے سٹور كرنے كى اہميت ۸

قديم مصر :قديم مصر غلات كى پيداوار ميں ۱۰ ; قديم مصر كى تاريخ ۲; قديم مصر كى توانياں ۱۰ ; قديم مصر كے حكمرانوں كى اذيتيں ۱۱ ; قديم مصر ميں زراعت ۱۰ ;قديم مصر ميں سرسبز و شادابى ۱

قحطى :قطحى سے سدّ باب ۸;قحطى كے سدّ باب كى اہميت ۱۶

كفار:كفار كى مدد كرنے كے احكام ۱۶ ; كفار كے خوابوں كا سچا ہونا ۱۵

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى اہميت ۵ ; كھيتى باڑى ميں نقصانات سے بچنے كا طريقہ ۹

محسنين :محسنين كى خصوصيات۱۳

مصرف:مصرف كرنے كے طريقے ۷ ، ۱۷; مصرف كرنے ميں بچت كى اہميت ۷ ،۱۷

معاشرہ :معاشرے كى ضرورت كے وقت علم كو چھپانا ۱۳; معاشرے كى ضروريات كو پورا كرنے كى اہميت ۱۳; معاشرے كے حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

نيك لوگ:نيك لوگوں كى خصوصيات ۱۳

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971