تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205892 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

گئے ہيں اسى بنياد پر (اكثر) سے مراد مشركين ہوں گے (لا يعلمون) كا مفعول ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر توحيد كا محكم اور با دليل ہونا اور شرك كا دليل و برہان سے عارى ہونا ہے _

۲۰ _ لوگ جب توحيد كے دلائل و برہان كى طرف توجہ كريں گے تو خودبخود وہ وحدہ لا شريك كى عبادت كى طرف ميلان پيدا كريں گئے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۱ _ وہ لوگ جو صحيح و حقيقى عقائد كو فاسد اورخيالى عقائد سے جدا كرسكتے ہيں وہ عالم ہيں _

ما تعبدون من دونها إلّا أسماء سميتموها و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۲_ لوگوں كى نادانى اور جہالت، غير اللہ كى عبادت اور شرك كا موجب بنتى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان و لكن أكثر الناس لا يعلمون

۲۳ _ اكثر مشركين، توحيد كے محكم و استدلالى ہونے اور شرك كے ضعيف و غلط ہونے سے ناواقف ہيں _

ما تعبدون من دونه و لكنّ أكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (الناس) سے مراد مشركين ہوں اس بناء پر جملہ (و لكن اكثر الناس لا يعلمون ) اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اكثر مشركين (حقيقت) سے ناواقف ہيں اور بعض ان ميں سے اس بات سے واقف ہيں ليكن بغض اور اپنے مقام و منصب كو كھودينے كے خوف سے توحيد پرستى كى طرف مائل نہيں ہوتے ہيں _

احكام :احكام كى تشريع كا حق۱۳ ; احكام كى تشريع كا سبب۱۳

اكثريت:اكثريت كا جاہل ہونا ۱۹ ; اكثريت كا شرك ۱۹

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى حاكميت ۱۲ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۲ ، ۱۳ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱۴ ، ۱۵; ; اللہ تعالى كى نعمتيں ۸ ، ۹;اللہ تعالى كے حقوق ۱۳

باطل معبود :باطل معبودوں كا بيہودہ ہونا ۲ ; باطل معبودوں كا عجز ۷ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردّ ۵

برہان :برہان و دليل كا فائدہ ۱۱

توحيد :توحيد افعالى ۲ ، ۸ ، ۱۲ ; توحيد عبادى ۱۶ ;توحيد عبادى كا متقن ہونا ۱۸ ، ۱۹ ،۲۳; ; توحيد عبادى ميں برہان و دليل ہونا ۱۸ ;توحيد كى حقيقت ۱۶

۴۸۱

جہل:جہل كے آثار۲۲

خيال بافى :خيال بافى كے آثار ۴

دين :دين سے انحراف كے موانع ۱۷ ;دين كے مضرّات كى شناخت ۱۷ ، ۲۲ ; دين ميں برہان كى اہميت ۱۷

شرك:شرك عبادى كا بے منطق و دليل ہونا ۶ ;شرك عبادى كاپيش خيمہ ۱۵; شرك عبادى كا سبب ۲۲ ; شرك كا باطل ہونا۱۶ ،۲۳ ; شرك كا بيہودہ ہونا ۱۸ ،۲۳ ; شرك كا ردّ ۵ ; شرك كا سبب۴ ; شرك كى حقيقت ۱۶ ، ۱۸; شرك كى گمراہى ۱۶

عبادت:اللہ كى عبادت كى اہميت ۱۴ ; باطل معبودوں كى عبادت كا ردكرنا۵

عقيدہ :عقيدہ باطل ۶ ،۱۵ ، ۱۶ ; عقيدہ باطل كا سبب ۴; عقيدہ صحيح كى تشخيص ۲۱ ; عقيدہ ميں دليل كى اہميت۱۰

علم :علم كے آثار۲۰

علماء :۲۱

قانون بنانا :قانون بنانے كا حق ۱۳

قديمى مصرى لوگ :قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۱ ، قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۱

كائنات :كائنات كا حاكم۱۲

مشركين :مشركين اور باطل معبود ۱۵; مشركين اور توحيد ۲۳; مشركين كى اكثريت كا جاہل ہونا۲۳ ; مشركين كى جہالت ۱۹ ;مشركين كى فكر ۱۵

موجودات :موجودات كى شناخت كا طريقہ ۱۱ ، موجودات كى قدرت كا سبب۸

نعمت :استدلال كى نعمت ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور باطل معبود ۳ ; يوسفعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۳;يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳;يوسفعليه‌السلام كا استدلال ۳; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۳

۴۸۲

آیت ۴۱

( ا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْراً وَأَمَّا الآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ )

ميرے قيد خانے كے ساتھيو تم سے ايك اپنے مالك كو شراب پلائے گا اور دوسرا مولى پر لٹكا ديا جائے گا اور پرندے اس كے سرسے نوچ نوچ كر كھائيں گے يہ اس بات كے بارے ميں فيصلہ ہوچكاہے جس كے بارے ميں تم سوال كررہے ہو(۴۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو توحيد اور يكتاپرستى كى دعوت دينے كے بعد ان كے خوابوں كى تعبير بيان فرمائي_

يا صاحبى السجن أما احد كما فيسقى ربّه خمرا

۲_ يوسفعليه‌السلام نے (انگوروں سے شراب بنانے كے لئے پانى لينے )كے خواب كى تعبير اسكى رہائي اور اپنے مالك كے ليے ساقى بننا قرار ديا _أ ما أحد كما فيسقى ربّه خمرا

''سقى ''(مصدر يسقى ) ہے جوپينا يا مشروب دينے كے معنى ميں ہے تو اس صورت ميں (اما احد كما فيسقي ...) يعنى تم ميں سے ايك اپنے مالك و ارباب كو مشروب پلائے گا اور اسكا ساقى بنے گا_

۳_ يوسفعليه‌السلام نے روٹى اٹھانے اور پرندوں كا اسكو كھانے والے خواب كو اسے پھانسى پر لٹكانے اور اس كے سر سے پرندوں كے كھانے كى تعبير كي_و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

(صلب) (يصلب) كا مصدر ہے ، پھانسى كے ذريعہ مارنے كو كہتے ہيں _

۴ _ قديم مصر ميں سزادينے كا يہ رواج تھا كہ مجرمين كو پھانسى پر لٹكاكر وہيں چھوڑ ديا جاتا تا كہ وہ پرندوں كى خوراك بن جائيں _و أما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه

۵_ يوسف(ع) نے اپنے ساتھى دو قيديوں ميں سے ايك كى آزادى اور دوسرے كے تختہ دار پر جانے كو حتمى اور ناقابل تغير كہا اور اس بات كو انہيں بتاديا_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

۴۸۳

(افتاء) كا معنى حكم بيا ن كرنے كا ہے اور (استفتاء) (تستفتيان) كا مصدر ہے جسكا معنى حكم بيان كرنے كى درخواست كرنا ہے (الامر) سے مراد خواب كى تعبير ہے (يعنى وہ حادثہ جسكو خواب بتارہاہے)اس بناء پر ''قضى امر ...''كا معنى وہ حادثہ و واقعہ ہے جنكو تمہارے خواب نے بيان كيا اور تم نے اس كے بارے ميں سوال كيا يہ حتمى اور غير قابل تغير ہے اور رونما ہوكررہے گا_

۶_ بعض حوادث پہلے سے معين اور نا قابل تغير و تحول ہيں _قَضى الا مر الذى فيه تستفتيان

۷_ يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے اپنے خوابوں كى تعبير كے ليے ان سے مكرر اصرار كيا كہ ان كى تعبير بيان كريں _

قضى الامر الذين فيه تستنقيان

فعل ماضى (استفتيا) (تم نے سوال كيا ) كى جگہ پر (تستفيتان) يعنى سوال كررہے ہو) لانا استمرار پر دلالت كرتاہے يعنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں نے ان سے مكرر تعبير كرنے پر اصرار كيا _

۸_ ممكن ہے خواب آئندہ آنے والے حالات كے ليے آئينہ اور اس سے آگاہى كا دريچہ ہو_

فيسقى ربه خمراً فيصلب فتا كل الطير من رأسه

۹_ يوسفعليه‌السلام آئندہ كے حالات اور غيب پر مطلع اور آگاہ تھے_قضى الامر الذى فيه تستفتيان

(قضى الامر ...) كا معنى يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خواب كى تعبير نہيں بلكہ وہ ايك حقيقت كا ذكر تھا جوآپ(ع) نے تعبير كے خواب كے حاشيہ ميں اسكو ذكر كيا _اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرتعليه‌السلام تعبير خواب كے علاوہ آئندہ آنے والے حالات سے بھى آگاہ تھے_

تاريخ :جبركى تاريخ ۶

توحيد :توحيد عبادى كى تبليغ ۱

خواب:انگور كے پانى والے خواب كى تعبير ۲ ; پرندوں كے كھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; خواب اور آئندہ كے حوادث ۸ ; خواب كا كردار ۸; روٹى اٹھانے والے خواب كى تعبير ۳ ; سچے خواب ۸

سزا:سزا كى تاريخ ۴

علم :

۴۸۴

آئندہ كے علم كا سبب ۸

قضا و قدر :۶قديمى مصر:

قديمى مصر ميں تختہ دار پر لٹكانا ۴ ; قديمى مصر ميں سزا ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھى قيدى ۵;يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيديوں كى ہدايت كرنا ۱۰ ;يوسفعليه‌السلام كا علم غيب ۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ، ۲،۳ ، ۵ ;يوسف(ع) كى پيشگوئي ۹ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ، يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا تختہ دار پر جانا ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا انجام ۵;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كے خوابوں كى تعبير ۱ ، ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

آیت ۴۲

( وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ )

اور پھر جس كے بارے ميں خيال تھا كہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے كہا كہ ذرا اپنے مالك سے ميرا بھى ذكر كردينا ليكن شيطان نے اسے مالك سے ذكر كرنے كو بھلاديا اور يوسف چند سال تك قيد خانے ہى ميں پڑے رہے (۴۲)

۱_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيدى جو بادشاہ كا ساقى بننے والا تھا اس سے كہا كہ تم رہا ہونے كے بعد ميرى داستان كو بادشاہ سے بيان كرنا _و قال للذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك

۲ _ يوسفعليه‌السلام كى نظر ميں مصر كا بادشاہ كوئي ظالم انسان نہيں تھا كہ اس سے عدل و انصاف كى اميد نہ ركھى جائے_

اذكرنى عند ربك

يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے ساقى سے يہ خواہش كى كہ بادشاہ كے سامنے ميرى مظلوميت كى داستان بيان كرنا اس سے معلوم ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام اس كى دادرسى پر اميد ركھتے تھے_

۳ _ توحيدى اعتقاد ميں اسباب سے استفادہ كرنے ميں كوئي تضاد نہيں ہے _قال للذى ظنّ انه ناج منها اذكر نى عند ربك

۴ _ مشكلات اور سختيوں سے نجات حاصل كرنے ميں كفار سے مدد حاصل كرنا جائز ہے _اذكرنى عند ربك

۴۸۵

ظاہر ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيد ى آزاد ہونے كے وقت موحد نہيں ہوا تھا اور اس نے ايمان كا اظہار نہيں كيا تھا و گرنہ قرآن مجيد ميں اس بات كا ذكر ہوتا، پس جب يوسفعليه‌السلام نے اس سے خواہش كى تھى وہ كافر تھا_

۵_ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كى بيان كردہ خواب كى تعبير پر اعتماد كيا اور اپنى نجات كے بارے ميں اميدوار ہوگيا_

و قال للذى ظنّ انه ناج منهم ممكن ہے (ظنّ ) كى ضمير(الذي) كى طرف لوٹے اور يہ بھى احتمال ہے كہ (يوسفعليه‌السلام ) كى طرف لوٹے ، ليكن مذكورہ معني، احتمال اول كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں (قال للذي ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسف(ع) نے اس ساقى بادشاہ سے جو اپنى نجات پر اميد ركھتا تھا كہا كہ مجھے بھى اپنے مالك كے پاس ياد كرنا ، اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ خود يوسفعليه‌السلام بھى اس كى نجات پر يقين كامل ركھتے تھے نہ كہ انہيں گمان تھامذكورہ احتمال مناسب و قوى لگتاہے _

۶_ يوسف(ع) كے ساتھى قيدى كے خواب كى تعبير نے عملى جامہ پہنا اور اس نے زندان سے رہائي پاكر بادشاہ كى ملازمت اختيار كرلي_فانسىه الشيطان ذكر ربه

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ (فانساہ) كى ضمير ''الذى'' كى طرف لوٹتى ہے كہ جس سے مراد بادشاہ كا ساقى ہے_ تو جملہ (فانساہ الشيطان ذكر ربہ) اس بات پر دلالت كرتاہے كہ وہ زندان سے آزاد ہوا اور بادشاہ كے دربار ميں ملازم ہوگيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا ساتھى قيدى جس نے نجات حاصل كى وہ بادشاہ مصر كا غلام تھا_

اذكرنى عند ربك فأنساه الشيطان ذكر ربه

ربّ (عند ربك) كے جملے ميں مالك كے معنى ميں ہے اور آيات ۴۳ اور ۴۵ كى دليل كى وجہ سے اس سے مراد مصر كا بادشاہ ہے_

۸_ بادشاہ كے ساقى نے زندان سے رہائي حاصل كرنے كے بعد يوسفعليه‌السلام كى درخواست ( كہ ميرى داستان كو ياد دلوانا) كو بھول گيا_فأنساه الشيطان ذكر ربه

(أنساہ) كا مصدر (انساء) ہے يعنى بھلا دينا كے معنى ميں ہے _ اور (أنساہ) اور (ربّہ) كى ضمير(الذّي) كى طرف لوٹتى ہے جس سے مرادبادشاہ كا ساقى ہے تو جملہ (فأنساہ ...) كا معنى يہ ہوگا كہ شيطان نے ساقى كے ذہن سے يہ بات نكال دى كہ وہ بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو بيان كرے _

۴۸۶

۹ _ شيطان ہى ساقى كے ذہن سے بادشاہ كے سامنے يوسفعليه‌السلام كے قصے كو ذكركرنے كو بھلادينے كا سبب بنا_

فأنساه الشيطان ذكرربّه

۱۰_شيطان كا انسان كى بھول و چوك ميں مؤثر كردار ہے_فأنساه الشيطان ذكر ربه

۱۱_شيطان نے يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں باقى ركھنے كے ليے اپنى شيطانيت اور خباثت كا اظہار كيا _

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن

۱۲ _ يوسفعليه‌السلام كا زندان سے باہر آنا اور مورد اتہام سے بچ جانا، شيطان كے مقاصدسے سازگار نہيں تھا_

فأنساه الشيطان ذكر ربّه فلبث فى السجن بضع سنين

۱۳ _ يوسف(ع) ، بادشاہ كے ساقى كے آزاد ہونے كے بعد كئي سال تك زندان ميں رہے_فلبث فى السجن بضع سنين

(بضع) كا معنى ( چند) ہے اوريہ۳ سے ۱۰تك مبہم عدد كيلئے كنا يہ ہے_

۱۴ _مصر كا بادشاہ اگريوسفعليه‌السلام كى حقيقت سے آگاہ ہوجاتا تو ان كو زندان سے آزاد كرديتا_

فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنين

(لبث) كا معنى ( ٹھہرنا) اور (باقى رہ جانا) ہے مذكورہ بالا معنى جملہ ( لبث ...) كا پہلے والے جملے پر متفرع ہونے سے حاصل ہواہے يعنى شيطان نے بادشاہ كے ساقى كو فراموشى ميں ڈال ديا _ جس كے نتيجے ميں يوسفعليه‌السلام كئي سالوں تك زندان ميں پڑے رہے _

۱۵_'' عن أبى عبداللّه'' (فى قول اللّه ) قال للّذى ظنّ أنه ناج منهما اذكرنى عند ربك'' قال: و لم يفزع يوسف فى حاله الى اللّه فيدعوه فلذالك قال اللّه (فأنساه الشيطان ذكر ربه فلبث فى السجن بضع سنينّ '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اس قول خدا ( قال للذى اذكرنى عند ربك) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا : يوسف(ع) نے اس حالت ميں خداكى پناہ نہيں مانگى جسكى وجہ سے خداوند متعال نے فرمايا : (فأنساه الشيطان ذكر ربه )

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۶، ح ۲۳; نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۶; ح ۷۳_

۴۸۷

۱۶_عن أبى عبداللّه عليه‌السلام فى قول اللّه تعالى : '' فلبث فى السجن بضع سنين'' قال: سبع سنين (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے قول خدا ( فلبث فى السجن بضع سنين ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: (بضع سنين ) سے مراد سات سال ہيں _

احكام : ۴

توحيد :توحيد اور مادى اسباب سے مدد حاصل كرنا ۳

روايت : ۱۵،۱۶

سختى :سختى سے نجات كى اہميت ۴

شيطان :شيطان اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۹;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كا برائت كرنا ۱۲ ;شيطان اور يوسفعليه‌السلام كى نجات ۱۲;شيطان كاكردار ۹، ۱۰; شيطان كى شيطنت ۱۱

فراموشي:فراموشى كا سبب ۱۰

مدد طلب كرنا :كافروں سے مدد طلب كرنا ۴; مدد كے طلب ہونے كا جواز ۴

مصر كابادشاہ :مصر كابادشاہ اور يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۱۴ ; مصر كے بادشاہ كى عدالت ۲ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كا فراموش كرنا ۸ ; مصر كے بادشاہ كے ساقى كى فراموشى كا سبب ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور مصر كا بادشاہ ۲ ; يوسفعليه‌السلام اور مصر كے بادشاہ كا ساقى ۱ ;يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۱۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں باقى رہنے كا فلسفہ ۱۵;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲،۵،۶، ۸ ، ۹ ، ۱۱ ، ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۵،۱۶; يوسف(ع) كى اميد واري۲;يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا پورا ہونا۵، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۱ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۲ ، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كے زندان كى مدت ۱۳ ، ۱۶;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا غلام ہونا ۷;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كا اميدوار ہونا۵ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى ملازمت حاصل كرنا ۶ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۵ ، ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۷۸ ح ۳۰; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۴۲۷ ح ۷۶_

۴۸۸

آیت ۴۳

( وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ )

اور پھر ايك دن بادشاہ نے لوگوں سے كہا كہ ميں نے خواب ميں سات موٹى گائيں ديكھيں ہيں جنھيں سات پتلى گائيں كھائے جارہى ہيں اور سات ہر ہى تازى بالياں ديكھى ہيں اور سات خشك بالياں ديكھى ہيں تم سب ميرے خواب كے بارے ميں رائے دو اگر تمھيں خواب كى تعبير دينا آتا ہوتو(۴۳)

۱_ بادشاہ مصر نے يوسفعليه‌السلام كے زندان ميں كئي سال گذرنے كے بعد عجيب سا خواب ديكھا_

و قال الملك إنى أرى سبع بقرات سمان إن كنتم للرء يا تعبرون

۲_سات پتلى گائيں سات موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اور سات بڑى تازى بالياں اور سات خشك بالياں ديكھنا ،بادشاہ كا تعجب آور خواب تھا_إنى أرى سبع بقرات سمان و اخر يا بست

(سمين)اور (سمينة) (سمان) كا مفرد ہيں جو موٹاپے كے معنى ميں آتاہے (اعجف) اور عجفاء) (عجاف) كا مفرد ہے ، جو بہت ہى لاغر اور نحيف كے معنى ميں آتاہے اور لفظ (سبع)كى تميز اس سے پہلے والے جملے كے قرينہ كى وجہ سے (بقرات) ہے تو عبارت يوں ہوگي_يا كلهنّ سبع بقرات عجاف

۳ _ مصر كے بادشاہ نے اس تعجب آور خواب كو كئي بار ديكھا_إنى أرى سبع بقرات سمان

بادشاہ، خواب كے ذكر كو فعل ماضى كے صيغے سے نقل كرسكتا تھا (رأيت) ميں نے خواب كو ديكھا_ ليكن اس نے فعل مضارع كے صيغے كو استعمال كيا (أرى ) ميں خواب ديكھ رہا ہوں _ ممكن ہے خواب كے استمرار كو بيان كررہا ہو_ ميں كئي راتوں سے ديكھ رہاہوں اور ممكن ہے كہ دوبارہ بھى اسكو ديكھوں _

۴۸۹

۴ _مصر كے بادشاہ نے (پتلى اورموٹى گائے اور سرسبز و خشك بالياں كے ) خواب كو تعجب آور خواب سے ياد كيا _

يأيها لملاء أفتونى فى رء ياى إن كنتم للرء يا تعبرون

خوابوں كى تعبير كرنے والوں كے سامنے اس خواب كو بيان كرنا اور ان كا اسكى تعبير ميں اپنى ناتوانى كو ظاہر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ بادشاہ نے اس خواب كو تعجب آور خيال كيا تھا_

۵_ موٹى و پتلى گائيں اور سرسبز و خشك بالياں بادشاہ نے ايك ہى خواب ميں ديكھى تھيں نہ كہ ہر ايك كو عليحدہ عليحدہ خواب ميں ديكھا تھا_إنى أرى سبع بقرات و سبع سنبلت خضر

كيونكہ لفظ (ارى ) كو خشك و سرسبز باليوں كے ديكھنے ميں دوبارہ ذكر نہيں كيا گيا كيونكہ اگر بادشاہ ان كو دوسرے خواب ميں ديكھتا تو فعل ( أري) كو جملہ ( سبع سنبلات) ميں دوبارہ ذكر كرتا اور جملہ (أفتونى فى رؤيا) ميں لفظ خواب (رؤياي) كا مفرد ذكر كرنا بھى اس مطلب سے حكايت كررہا ہے _

۶_مصر كے بادشاہ نے بزرگ دربارى لوگوں اور خواب كى تعبير كرنے والوں سے چاہا كہ اس شگفت آور خواب كى تعبير كريں _و قال الملك إنى أري ىا يها الملأ أفتوني

(ملا ) كا معنى بزرگان ہے _مقام كى مناسبت سے يہ كہہ سكتے ہيں كہ اس سے مراد دربار ميں خوابوں كى تعبير كرنے والے مراد ہيں جو ايك خاص منصب پر فائز تھے اور وہ بزرگ اور دانشمند سمجھے جاتے تھے_

۷_مصر كا بادشاہ دربارى خواب كى تعبير كرنے والوں كى صحيح تعبير كرنے ميں متردد تھا_أفتونى فى رء يائي إن كنتم للرء يا تعبرون

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( إن كنتم ...) ميں ان شرطيہ سے استفادہ ہوتى ہے _

۸_مصر كا بادشاہ اپنے اس خواب سے يہ بھانپ گياكہ غير متوقعّ حادثہ و واقعہ كے رونما ہونے كے علاوہ يہ خواب ايك نئے دستور العمل اور نصيحت كا بيانگر ہے_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

''أفتاء'' (أفتوني) كا مصدر ہے جو حكم بيان كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۹_ قديم مصر ميں خواب بيان كرنا اور خوابوں كى تعبير ايك

۴۹۰

رائج علم تھا_أفتونى فى رء ياى ان كنتم للرء يا تعبرون

۱۰_ قديم مصر كے لوگ، خوابوں كو آنے والے حوادث سے مطلع ہونے كا راستہ سمجھتے تھے_أفتونى فى رء يائي

اعداد:سات كا عدد ۲

خواب:پتلى گائيں كا خواب ۲ ، ۵; خشك باليوں كا خواب ۲ ،۵ ; خواب كى تعبير كى تاريخ ۹; سرسبز اور تازہ باليوں كا خواب ۲ ، ۵ ; موٹى گائيں كا خواب ۲ ،۵

قديم مصر:قديم مصر ميں خوابوں كى تعبير كا علم ۹

قديم مصر كے لوگ:قديم مصر كے لوگ اور تعبير خواب ۱۰;قديم مصر كے لوگوں كى سوچ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۷ ، ۸

آیت ۴۴

( قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ تو ايك خواب پريشان ہے اور ہم ايسے خوابوں كى تاويل سے باخبر نہيں ہيں (۴۴)

۱ _ دربار كى طرف سے خواب كى تعبير كرنے والوں نے بادشاہ مصر كے خواب كو پريشان اور مختلف پہلوركھنے والا اور نامشخص خواب قلمداد كيا _قالوا أضعث أحلام

(ضغث) ، (أضغاث)كا مفرد ہے جو گھاس كے گھٹے كو كہا جاتاہے _ خواب كى تعبيركرنے والوں كى بناء پر اس كے خواب كو متعدد پہلوؤں اور چند نے بادشاہ كے خواب ميں گھاس كى مختلف گھٹيوں كے اجزاء پر مشتملقرار ديا_ اس طرح كہ ان كا آپس ميں ارتباط اور اس مجموعہ كى تاويل ان كے ليے دشوار بلكہ ناممكن مسئلہ تھي_

۲_دربارميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اس مختلف اور متعدد اجزاء پر مشتمل خواب كو پريشان اور اپنے علم كے دائرہ كا رسے خارج قرار ديا _

و ما نحن بتأويل الاحلام بعالمين

(الف و لام) (الأحلام) ميں عہد ذكرى ہے _ جو (أضغاث أحلام) كى طرف اشارہ كرتاہے پس اس صورت ميں جملہ (ما نحن ...) كا معنى يہ ہوگا _ اس طرح كے خواب جو چند جمع كئے ہوئے پہلووں پر مشتمل ہے كى تعبير ہم نہيں جانتے ہيں _

۴۹۱

۳ _ دربارى تعبير خواب كرنے والے، بادشاہ كے خواب كى تعبير پر قدرت نہ ركھنے كے باوجود اس خواب كو قابل تعبير و تا ويل سمجھتے تھے_قالوا ما نحن بتأويل الا حلام بعالمين

( وما نحن ...) كا جملہ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ اس طرح كے خواب تاويل و تعبير ركھتے ہيں ليكن ہم اس سے ناواقف ہيں _

۴_خواب كى تعبير كے علم و دانش ميں پريشان و منظم خوابوں كى تقسيم_قالوا أضغاث أحلام

(أحلام) جمع حلم ہے جوخوابوں كے معنى ميں ہے_

۵ _چند پہلو ؤں پر درھم برھم خوابوں كى تعبير ايك مشكل كام اور خاص علم كى حامل ہے_

و ما نحن بتاويل الاحلام بعالمين

خواب:خواب پريشان ۱ ، ۴ ; خواب پريشان كى تعبير كا مشكل ہونا ۵;خواب كى تعبير كا علم ۵ ;خواب كے اقسام ۴;خواب منظم ۴

مصر كا بادشاہ :بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا اقرار ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۲ ، ۳ ; بادشاہ مصر كے تعبير خواب كرنے والے ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲

آیت ۴۵

( وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ )

اور پھر دونوں قيدويوں ميں سے چو بچ گيا تھا اور جسے ايك مدت كے بعد يوسف كا پيغام ياد آيا اس نے كہا كہ ميں تمھيں اس كى تعبير سے باخبر كرتاہوں ليكن ذرا مجھے بھيج تو دو (۴۵)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيديوں ميں سے ايك نے موت سے نجات پاكر دربارميں ملازمت پائي اور دوسرے كو پھانسى پر لٹكا ديا گيا_و قال الذين نجامنهم

۲_ بادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے قيدخانے كا ساتھى تھا) كافى مدت تك يوسفعليه‌السلام كو بھول گيا اور ان كى زندان ميں گرفتارى سے غافل ہو چكا تھا_و قال الذى نجامنهما و ادكر بعد أمة

۴۹۲

(أمة) كے لفظ كا نكرہ ذكر كرنا ممكن ہے اس مدت كے طولانى ہونے پر دلالت كررہا ہو آيت ۴۲ ميں جملہ '' فلبث فى السجن بضع سنين'' اس بات كا مؤيد ہے _

۳ _ جب خواب كى تعبير كرنے والے دربارى ،بادشاہ كے خواب كى تعبير سے بے بس ہوگئے توبادشاہ كا ساقى (جو يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ميں تھا) حضرت يوسفعليه‌السلام كے تعبير خواب كے علم كو ذہن ميں لايا _

و قال الذين نجامنهما و ادّكر بعد امة

(ادّكر) يعنى ذہن ميں لايا ( ذكر ) سے ہے اور اصل ميں (اذّتكر) تھا _ قواعد صرفى كى بناء پر (ادّكر) ہوگيا_ (امة) آيت شريفہ ميں مدت و زمان كے معنى ميں ہے _

۴ _دربار كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام كو بادشاہ كے خواب كى تعبيربيان كرنے كے ليے پيش كيا _أنا أنبئكم بتا ويله فأرسلون

۵ _ بادشاہ كا ساقى بادشاہ كے عجيب و غريب خواب كى تعبير كرنے پر حضرت يوسف(ع) سے مطمئن تھا_

أنا أنبئكم بتا ويله فارسلون

(أنا أنبئكم ) كے جملے كى تركيب مضمون جملہ كى تاكيد پر دلالت كرتى ہے _ اور يہ اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ ساقى دربار حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كى خصوصيات سے آگاہ ہى پر مطمئن تھا_

۶_بادشاہ مصر كے ساقى نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم كو بيان كرنے كے ساتھ ساتھ اس بات كى طرف بھى اشارہ كيا كہ وہ قيد خانہ ميں ہيں _أنا انبئكم بتا ويله فأرسلون

(أرسلون) كے جملہ كو (فاء) كےذريعہ جملہ (أنا أنبئكم بتاويله ) كے ليے نتيجہ قرار دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ساقى دربار نے يوسفعليه‌السلام كے قصہ اور ان كے زندان ميں ہونے كو بمقدار ضرورت بيان كيا تھا_

۷ _ ساقى دربار نے بادشاہ اور بزرگان دربار سے چاہا كہ اسكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس قيدخانہ ميں جانے ديں تا كہ ان سے خواب كى تعبير پوچھ سكوں _أنا اُنبئكم بتا ويله فأرسلون

(فأرسلون) ميں حرف (ن)نون وقاية ہے اور اس پر جو كسرہ ہے وہ يا ء متكلم محذوف پر دلالت كرتاہے اسكا متعلق ( إلى يوسف فى السجن) ہے _ كيونكہ يہ بات واضح تھى اسى وجہ سے اسكو كلام ميں ذكر نہيں كياگيا _ تو اس صورت ميں (فارسلون) كا معنى يہ ہوا كہ مجھے حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس زندان ميں جانے دو _

۴۹۳

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا ساقى اور تعبير خواب كرنے والوں كا عجز ۳ ; بادشاہ مصر كا ساقى اور يوسفعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا بھول جانا ۲ ;بادشاہ مصر كے ساقي كا اطمينان ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى نجات ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۶;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳،۴، ۵ ، ۶ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيدى كى نجات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے ساتھى كا پھانسى پر لٹك جانا ۱

آیت ۴۶

( يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ )

يوسف اے مرد صديقذرا ان سات موٹى گايوں كے بارے ميں جنھيں سات دبلى گائيں كھارہى ہيں اور سات ہرى باليوں اور سات خشك باليوں كے بارے ميں اپنى رائے تو بتائو شايد ميں لوگوں كے پاس باخير واپس جائوں تو شايد انھيں بھى علم ہوجائے (۴۶)

۱ _ ساقى دربار، بادشاہ كى اجازت سے جلدى سے زندان كى طرف گيا اور حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كى _

فأرسلون يوسف أيّها الصديق أفتن

۲ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو بہت ہى سچا انسان كہا اور (صديق) كے لقب سے انكو مخاطب قرار ديا_

يوسف ايّها الصديق

۳ _ بادشاہ كے ساقى نے يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كے وقت انكو سچا اور اپنى صحيح خواب كى تعبير كرنے والے سے ياد كيا _

يوسف ايّها الصديق

۴ _ ساقى دربار نے بادشاہ كے خواب كو كامل اور دقيق طور پر يوسفعليه‌السلام كے ليے بيان كيا _

إنى أرى سبع بقرات أفتنا فى سبع

۴۹۴

بقرات و أخر يابسات

۵ _ ساقى دربار نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے چاہا كہ خواب ميں سات دبلى گائيں جو سات موٹى گائيوں كو كھارہى ہيں اور سات سرسبز اور سات خشك باليوں كو جو ديكھا گيا ہے اسكى تعبير و تا ويل كرے_

أفتنا فى سبع بقرات سمان يا كلهن سبع عجاف سبع سنبلات خضر و أخر يابسات

۶ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كے خواب كى تعبير لوگوں تك پہنچائي جائے_أفتنا فى سبع بقرات لعلّى أرجع إلى الناس

۷ _ ساقى كا تعبير خواب كے ليے يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنے كا مقصد يہ تھا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے مقام و منزلت لوگوں كو بتائي جائے_لعلّى أرجع الى الناس

۸ _ ساقى ، يہ خيال كرتا تھا كہ لوگوں تك بادشاہ كے خواب كى تعبير پہنچانے ميں دربار مانع ہوگا_

لعلى أرجع الى الناس لعلّهم يعلمون

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۴; بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶، ۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كا لوگوں تك پہنچانا ۶ ;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير كى درخواست كرنا ۵ ; بادشاہ مصر كے ساقى كا اجازت لينا ۱ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى فكر۸; بادشاہ مصر كے ساقى كے مقاصد ۶ ، ۷ ; بادشاہ مصر كے ساقى كى خواہشات و اميديں ۵

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱ ; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶،۷ ; يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۲ ;يوسفعليه‌السلام كے القاب ۲ ; يوسفعليه‌السلام كے خواب كى تعبير كا صحيح ہونا ۳ ; يوسف كے مقامات ۷

۴۹۵

آیت ۴۷

( قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَباً فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تَأْكُلُونَ )

يوسف نے كہا كہ تم لوگ سات برس تك مسلسل زراعت كروگے تو جو غلہ پيدا ہوا اسے باليوں سميت ركھ دينا علاوہ تھوڑى مقدار كے جو تمھارے كھانے كے كام ميں آئے(۴۷)

۱_بادشاہ كے خواب ميں سات موٹى گائيں مصر ميں كھيتى باڑى ميں رونق اور فراوانى كى علامت تھيں _

قال تزرعون سبع سنين دأب

(سات سال محنت كے ساتھ كھيتى باڑى كريں ) يعنى سات سال آبادانى كے ہيں ظاہريہ ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اس معنى كو (سبع بقرات سمان) كے جملے سے سمجھے تھے_

۲_ بادشاہ مصر كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے اچھے و برے حالات كے رموز كو بيان كررہا تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأب

جملہ ''تزرعون سبع سنين دأباً'' سات سال محنت سے كھيتى باڑى كريں يعنى سات سال آبادانى كے ہيں اور جملہ '' ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد'' جو بعد والى آيت ہے وہ اسكو بتاتى ہے كہ سات سال قحطى اور خشك سالى كے ہيں '' ثم يأتى من بعد ذلك عام ...'' خشك سالى كے سات سال بعدفراواں بارش كاسال ہوگا_ پس بادشاہ كا خواب آنے والے پندرہ سالوں كے حالات كا بيان گر تھا_

۳_ بادشاہ مصر كا خواب اصل ميں آنے والے سخت و دشوار حالات سے نمٹنے كے ليے ايك دستور العمل اور پروگرام تھا_

قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصدتم فذروه فى سنبله

اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى تعبير ميں ان حقائق اور دستورالعمل كہ جن كى ياد دہانى كرائي گى تھى اس خواب سے استفادہ كيا _ اسى وجہ سے وہ خواب پندرہ سال دور حكومت كى حكايت كرنے كے ساتھ ساتھ دستور العمل بھى تھا_

۴ _بادشاہ كے خواب ميں سرسبز اور خشك بالياں ، كھيتى باڑى كے محصولات كو سات سال آبادانى ميں ہونے كو بتاتى تھيں _فما حصد تم فذروه فى سنبله

(تزرعون) كا جملہ اگر چہ جملہ خبرى ہے ليكن (فذروہ ...) كے قرينے سے مقام انشاء كےميں ہے_اس معنى سے مراد دستور و

۴۹۶

پروگرام ہے پس (تزرعون ...) كا معنى يہ ہوا كہ سات سال تك بڑى كوشش اور محنت سے زراعت كرو_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زراعت سے مراد ( فذروہ فى سنبلہ) (كے قرينے سے) دانے دار باليوں والے پودوں كى زراعت تھي_حضرت يوسف(ع) نے كھيتى باڑى كے معنى كو (سبع سنبلات خضر ...) سے استفادہ كيا تھا_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں پہلے سات سالوں ميں بہت محنت اوركوشش كے ساتھ كھيتى باڑى كا ضرورى ہونے كا پيغام پوشيدہ تھا_سبع بقرات سمان قال تزرعون سبع سنين داب

(دأب) مصدر ہے جو كوشش كرنے كے معنى ميں آتاہے _ اور (دأباً) آيت شريفہ ميں اسم فاعل (دائبين)كى جگہ پر ذكر كيا گيا ہے ، اور (تزرعون) كے فاعل كے ليے حال واقع ہوا ہے اسى وجہ سے بہت زيادہ محنت و كوشش كرنے پر دلالت كرتاہے _ ظاہراً معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسف(ع) نے گائيں كے موٹے ہونے سے اس معنى كو اخذ كيا ہے_ يعنى بہت زيادہ كوشش سے زرعى محصولات كو حاصل كركے غذائي مواد اور غلاّت كو سٹور كيا جائے_

۶_بادشاہ كے خواب ميں خشك بالياں ، محصولات غذائي كو سٹوركرنے كا پيغام اور ان كے ساتھ ان كے كٹے ہوئے خشك تنے بھى ہمراہ ہوں ، پر دلالت كرتى تھيں _و أخر يابسات فما حصد تم فذروه فى سنبله

(فذروہ فى سنبلہ) كا جملہ مذكورہ دستور العمل كے ساتھ اس وجہ سے مناسبت ركھتاہے كہ بادشاہ نے اپنے خواب ميں خشك باليوں كو ديكھا تھا، كيونكہ خشك بالياں ذخيرہ اور سٹور كرنے كو بتاتى ہيں _يہ بھى كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے ( اخر يابسات) كے جملے سے مذكورہ بالا دستورالعمل كو اخذ كيا ہو_

۷_بادشاہ كے خواب ميں سات سال كھيتى باڑى كى فراوانى ميں بچت كرنے كا پيغام پوشيدہ تھا_

فما حصد تم فذروه فى سنبله إلّا قليلاً مما تا كلون

(حصاد) حصد تم كا مصدر ہے _ كھيتى كاٹنے كے معنى ميں آتاہے اور (ذروا) فعل امر ہے _ رہا كرنے كے معنى ميں آتاہے _ (ممّا) ميں من بيانيہ ہے _ اور (الاّ قليلاً ) استثناء ہے لفظ ماسے جو جملہ (فما حصد تم ...) ميں ذكر ہے تو معنى يوں ہوگا_جس كھيتى كو پكنے كے بعد كاٹ رہے ہو ان كوانہيں كے سٹوں كے ساتھ ركھ دو (يعنى ان كے دانوں كو ان كے تنے سے جدأنہ كريں فقط اتنى تھوڑى مقدار جو كہ غذا كا مصرف ہے اس كو سٹوں سے جدا كرو _

۸ _ غلاّت كى پيداوار ميں سات سال تك كوشش اور ان غلات كو انكى باليوں كے ساتھ سٹور كرنا اور مصرف و استعمال

۴۹۷

ميں بچت سے كام لينا ، يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى مصر كے لوگوں كو نصيحتيں تھيں تا كہ وہ قحطى و خشكسالى كے سات سال ميں مشكلات كا مقابلہ كرسكيں _قال تزرعون سبع سنين دأب

بعض حضرات اس كے قائل ہيں كہ بادشاہ كے خواب ميں دستور العمل اور آئندہ كى چارہ جوئي و مشكلات كے سدّ باب كے ليے اشارہ نہيں تھا_ بلكہ جو طريقے حضرت يوسفعليه‌السلام نے بيان فرمائے وہ ان كا خدادادى علم تھا اور ان كا بادشاہ كے خواب كے ساتھ كوئي تعلق نہيں تھا_ مذكورہ بالا معنى بھى اسى بات كو بيان كرتاہے_

۹_اگر غلات كو انكى باليوں اور تنے و چھلكے كے ساتھ سٹور كرليں تو خراب ہونے اور بيماريوں سے محفوظ رہنے كے ليے زيادہ مناسب طريقہ ہے _فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين كھيتى باڑى اور غلات كے محصولات كے عنوان سے اپنے مصرف سے زيادہ آمدنى دينے والى تھي_قال تزرعون سبع سنين دأباً فما حصد تم فذروه فى سنبله

۱۱_ حضرت يوسف(ع) نے مصر كى حكومت سے اذيت اٹھانے كے باوجود بھى اپنے علم و دانش كو عطا كرنے ميں دريغ نہيں كيا _قال تزرعون إلّا قليلاً مما تا كلون

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام بزرگوار مرد مجاہداور درگذر كرنے والى شخصيت تھے_أفتنا قال تزرعون

حضرت يوسفعليه‌السلام اگر چہ حكومت كى مشينرى سے بے جرم و خطاء ستم اور قيد و بندميں دوچارہ ہوئے تھے ليكن پھر بھى اپنے علم و دانش كو بغير كسى چون و چرا كے ان كے اختيار ميں ركھ ديا _ يہ كام حضرت يوسفعليه‌السلام كى بلند و بالا شخصيت كى علامت ہے اور انكى بزرگوارى اور جوانمردى كو بتا تا ہے _

۱۳ _ علم و دانش كو پوشيدہ ركھنا بالخصوص جب معاشرہ اسكا محتاج ہو نيك اور پاك دل انسانوں كى شأن سے دور رہے _

قال تزرعون إلاّ قليلاً مما تا كلون

۱۴ _ خواب كى تعبير ميں نامناسب اظہار نظر كرنا، اسكى صحيح تعبير و تفسير كو ختم نہيں كرسكتا ہے_قالوا أضغاث أحلام قال تزرعون سبع سنين دأب //دربار ميں خواب كى تعبير كرنے والوں نے اگر چہ بادشاہ كو خواب تو در ہم بر ہم اور چرندو پرند قرار ديا ليكن پھر بھى حضر ت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كے خواب كى جو تعبير پيش كى وہ حقيقى طور پر پورى ہوئي يعنى ان كا اظہار خيال اس تعبير پر اثر انداز نہ ہوا_

۴۹۸

۱۵ _ كافرں كا خواب بھى حقيقت كا بيان گر اور معاشرہ كو مشكلات و پريشانيوں سے بچانے كے ليے دستور العمل ہوسكتاہے_قال الملك إنى ا رى قال تزرعون سبع سنين دأب

۱۶_ حكومتوں كو اقتصادى پروگرام دينا اور كافروں كو بھوك و قحطى ا ور مشكلات سے نجات دينا جائز اور پسنديدہ كام ہے _قال تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۷_ اقتصادى بحران اور پريشانيوں سے بچنے كيلئے بچت سے كام لينا اور بحرانى حالات سے نمٹنے كيلئے تيارى ضرورى ہے _

فذروه فى سنبله الاّ قليلاً مما تا كلون

۱۸_ اقتصادى مشكلات اور بحران ميں معاشرتى اقتصاد كى ترقى كے شرائط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين دأباً الاّ قليلاً مما تأكلون

۱۹_ حكومت كے ليے بحرانى اور قحطى صورتحال ميں غذائي مواد كى توليداور تقسيم ميں كنٹرول كرنا ضرورى ہے _

تزرعون سبع سنين الاّ قليلاً مما تاكلون

آيت ۴۹ ميں مخاطب سے غائب كى طرف عدول يعنى (تغاثون) اور (تعصرون) كى جگہ پر (يغاث الناس) اور (يعصرون) كا ذكر گويا اس بات كو بتاتاہے كہ (تزرعون) اور (ذروہ) كے مخاطب حكومت كے رؤسا ہيں _

۲۰_ معاشرہ كے حكمرانوں كے ليے ضرورى ہے كہ اقتصادى مسائل كى پيش بينياور حساب و كتاب پر مشتمل پروگرام مرتب كريں _تزرعون سبع سنين مما يأكلون

احكام : ۱۶

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۴ ، ۵ ، ۷ ، ۸

اقتصاد:اقتصادى بحران كى پيش بينى كرنے كى اہميت ۲۰; اقتصادى بحران ميں پيداوار بڑھانا ۱۹;اقتصادى بحران ميں تقسيم ۱۹ ;اقتصادى بحران ميں دستور العمل و پروگرام بنانا ۱۷،۱۸ ;اقتصادى پروگرام بنانے كى اہميت ۲۰;اقتصادى ترقى سے استفادہ كرنا ۱۸

بادشاہ مصر:

۴۹۹

بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۶ ،۷;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۴

حكمران:حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

حكومت :بحرانى صورت ميں حكومت كرنا ۱۹; حكومت كى ذمہ دارى ۱۹

خواب:تعبير خواب كى كيفيت ۱۴; خشك باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ، ۶ ; سرسبز و تازہ باليوں كے خواب كى تعبير ۴ ; موٹى گائيں كے خواب كى تعبير۱

خوراك كى راشن بندي:خوراك كى راشن بندى كى اہميت ۱۹

سرزمين:يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كى سرزمين ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

غلات:غلات كا سٹور كرنا ۶ ;غلات كى باليوں كے فوائد ۹;غلات كے پيداوار كى اہميت۸ ; غلات كے سٹور كرنے كا طريقہ ۹ ;غلاّت كے سٹور كرنے كى اہميت ۸

قديم مصر :قديم مصر غلات كى پيداوار ميں ۱۰ ; قديم مصر كى تاريخ ۲; قديم مصر كى توانياں ۱۰ ; قديم مصر كے حكمرانوں كى اذيتيں ۱۱ ; قديم مصر ميں زراعت ۱۰ ;قديم مصر ميں سرسبز و شادابى ۱

قحطى :قطحى سے سدّ باب ۸;قحطى كے سدّ باب كى اہميت ۱۶

كفار:كفار كى مدد كرنے كے احكام ۱۶ ; كفار كے خوابوں كا سچا ہونا ۱۵

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى اہميت ۵ ; كھيتى باڑى ميں نقصانات سے بچنے كا طريقہ ۹

محسنين :محسنين كى خصوصيات۱۳

مصرف:مصرف كرنے كے طريقے ۷ ، ۱۷; مصرف كرنے ميں بچت كى اہميت ۷ ،۱۷

معاشرہ :معاشرے كى ضرورت كے وقت علم كو چھپانا ۱۳; معاشرے كى ضروريات كو پورا كرنے كى اہميت ۱۳; معاشرے كے حكمرانوں كى ذمہ دارى ۲۰

نيك لوگ:نيك لوگوں كى خصوصيات ۱۳

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971