تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213657 / ڈاؤنلوڈ: 4488
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور قديم مصر كى حكومت ۱۱ ; يوسف(ع) اور قديم مصر كے لوگ۸;يوسف(ع) كا معاف كرنا ۱۲ ; يوسفعليه‌السلام كو اذيت دينا ۱۱ ; يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۱۱ ، ۱۲ ; يوسفعليه‌السلام كى شخصيت ۱۲ ;يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۸ ; يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۱ ،۱۲

آیت ۴۸

( ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تُحْصِنُونَ )

اس كے بعد سات سخت سال آئيں گے جو تمھارے سارے ذخيرہ كو كھا جائيں گے علاوہ اس تھوڑے مال كے جو تم نے بچا كر كرركھا ہے (۴۸)

۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ مصر كے خواب ميں سات دبلى گائيں كى تعبير سات سال سبز و شا دابى كے بعد قحطى و سختى كے سات سال واقع ہونے سے كى _ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

لفظ (شداد)جمع ( شديد ) ہے اور اسكا مصدر (شدہ) يعنى سختى و دشوارى ليا گياہے _اور (سبع شداد) سے مراد سات سال خشكى اور قطحى ہيں _ اور (ذلك ) كا مشار اليہ سات سال خوشحالى اور فراوانى كے ہيں _

۲ _ بادشاہ كے خواب ميں سات سال فراوانى اور آبادى كے بعد قحطى كے سال تھے_ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

معلوم ہو تا ہے كہ جو بادشاہ كے خواب ميں سات، دبلى پتلى گائيں موٹى گائيں كو كھارہى تھيں اس سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے يہ اخذ كيا كہ قحطى كے سال فراوانى ،كے سالوں كے بعد رونما ہوں گے _

خواب كے بيان ميں موٹى گائيں كا ذكر دبلى پتلى گائيں سے پہلے كرنا ممكن ہے كہ يوسفعليه‌السلام كى اس تعبير كى دوسرى دليل ہو_

۳ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں فراوانى كے سال ميں ذخيرہ شدہ خوراك سے خشك سالى كے سال ميں استفادہ كرنا ايك پوشيدہ پيغام تھا_ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد يأكلن ما قدمتم لهن

(يأكلن) اور (لہن) كى ضمير (سبع شداد) كى طرف پلٹتى ہے اور (ما قدّمتم لھن) (جو تم نے آنے والے سالوں كے ليے بھيجا ہے) شادابى كے سالوں ميں ذخيرہ شدہ ہے تو اس صورت ميں (يأكلن ) كا معنى يہ ہوگا كہ جو تم نے فراوانى كے سالوں ميں جمع كيا ہے اسكو كھائيں گے_

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كى حكومت كے كارندوں كو يہ

۵۰۱

تاكيد فرمائي كہ ان فراوانى كے سات سالوں سے حاصل ہونے والى تمام خوراك كو استعمال نہ كريں بلكہ قحطى كے سالوں كے ليے اسكو بچا كر ركھيں _ياكلن ما قدمتم لهن الا قليلاً مما تحصنون

(احصان) ''تحصنون'' كا مصدر ہے اسكا معنى كسى شے كو امن كى جگہ پر قرار دينا ہے تو اس وجہ سے (الاّ قليلاً مما تحضون ) كا معنى يوں ہوگا جس خوراك كو تم نے انبار كركے ركھاہے ان كو قحطى كے سال ميں استعمال نہ كرنا شايد اس سے يہ احتمال ديا جاسكتاہے كہ پندرہويں سال كے بيچ كے ليے اسكو بچاكر ركھنا ہے_

۵ _ بادشاہ مصر كے خواب ميں يہ پيغام پوشيدہ تھا كہ قحطى كے سالوں ميں تمام سٹور شدہ خوراك كو مصرف نہ كرنا ضرورى ہے_يأكلن ما قدمتم لهن الا قليلاً مما تحضون

(يأكلہن)فعل مضارع كا لفظ بادشاہ كے خواب كو نقل كرنے ميں جو (آيت ۴۶) ميں استعمال ہوا ہے ، اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ دبلى ، پتلى گائيں موٹى گائيں كو كھارہى ہيں ميں ان گائيں نے تمام موٹى گائيں كو نہيں كھايا وگرنہ فعل ماضى (أكلھن) كا استعمال كيا جاتاممكن ہے اس سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس بات كو سمجھا كر كچھ غلات كو باقى ركھاجائے_

۶ _ خواب ميں پتلى گائيں كا ہونا دشوارى و سختى پيش آنے كى علامت تھى اور انكى تعداد سالوں كى تعداد كو بيان كررہى تھي_

يأكلهن سبع عجاف ثم يأتى من بعد ذلك سبع شداد

اعداد:سات كا عدد ۱ ، ۲ ،۳ ، ۴

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب ۲ ، ۳ ،۵;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱ ، ۶

خواب :دبلى پتلى گائيں كے خواب كى تعبير ۱ ،۶

غلات:غلات كا ذخيرہ كرنا ۴;غلات كے انبار سے استفادہ كرنا ۳

قديمى مصر:قديمى مصر كى فراوانى ۲ ; قديمى مصر ميں خشكسالى ۳; قديمى مصر ميں قحطى ۱،۲

مصرف:مصرف كرنے ميں بچت كرنا ۴ ، ۵

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۵ ،۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى نصيحتيں ۴

۵۰۲

آیت ۴۹

( ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ )

اس كے بعد ايك سال آئے گا جس ميں لوگوں كى فرياد رہى اور بارش ہوگى اور لوگ خوب انگور نچوڑيں گے(۴۹)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كى حكومت اور لوگوں كو يہ خوشخبرى دى كہ قحطى كے سات سال ختم ہو جانے كے بعد نعمتوں كى فراوانى اور بارش كے برسنے كا سال آئے گا_ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس

(يغاث) كا فعل ممكن ہے كہ غيث (بارش) سے مشتق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ غوث (مدد كرنا ) سے ليا گيا ہوپہلے احتمال كى صورت ميں (يغاث الناس) كامعنى يہ ہوگا كہ لوگوں پر بارش نازل ہوگى _ اور دوسرے احتمال كى صورت ميں معنى يہ ہوگا كہ لوگوں كى مدد كى جائے گى _ دونوں صورتوں ميں قحطى كے ختم اور فراوانى و آبادانى كے شروع ہونے كا معنى پايا جاتاہے _

۲_بادشاہ كا خواب گويا قحطى كے سالوں كے بعد بركتوں والے سال كى آمد كو بتارہا تھا_

أفتنا ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس

بادشاہ كے خواب ميں دبلى پتلى گائيں كے سات سروں سے حضرت يوسفعليه‌السلام نے يہ اخذ كيا كہ سات سال كے بعد قحطى ختم ہوجائے گى اور قحطى كا ختم ہونا بارش كے برسنے كى خبر ديتاہے ، اس سے زراعت ميں رونق اور پھلوں ميں فراوانى ہوگي_

۳ _ قحطى كے سالوں كے بعد پہلے ہى سال اہل مصر نے پھلوں كى فراوانى كے سبب ان سے جو س لينا شروع كيا _

ثم يأتى و فيه يعصرون

(عصر) كا معنى ميوہ جات يا تر لباس سے پانى كو نچوڑنا ہے_ اور لفظ ( يعصرون) كا مفعول زراعت كى محصولات كے قرينے كى بناء پر پھل و ميوہ جات ہيں _

۴_مصر كے حكمرانوں كى يہ ذمہ دارى تھى كہ وہ چودہ سالوں ميں غلات كى زراعت اوراسكے مصرف و تقسيم كى نگرانى كريں _

ثم يأتى من بعد ذلك عام فيه يغاث الناس و

۵۰۳

فيه يعصرون

مذكورہ جملہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى گفتگو كے سياق سے حاصل كيا گيا ہے كہ جو انہوں نے چودہ سالوں كے ليے دستورالعمل فرماياہے_اور اس كو جملہ (تزرعون) اور (فذروہ) كے فعل مخاطب سے بيان كيا ہے_ليكن پندرہويں سال كى وضعيت و حالت اور اس قحطى كے بحران كے ختم ہونے كو (يغاث) اور (يعصرون) كے فعل سے بيان كيا ہے _ ان دو جملوں كے سياق و سباق سے معلوم ہوتاہے كہ (تزرعون) كے مخاطب مصر كے حكمران تھے كہ جو زراعت اور اسكى تقسيم كے ذمہ دار تھے اور پندرہويں سال خود لوگ آزادانہ طور پر غلات كى زراعت اور مصرف كو خود ہى انجام ديں گے_

۵_خواب آئندہ كے حالات و واقعات كو بتانے اور بيان كرنے والے ہوسكتے ہيں _

يوسف أيها الصديق أفتنا قال تزرعون ثم يأتى من بعد ذلك عام

۶ _ خواب ممكن ہے كہ انسانوں كے ليے اپنے اندر الہامات اور مشكلات ميں راہنمائي كے رموز ركھتے ہوں _

يوسف ايّها الصديق أفتنا قال تزرعون ثم يأتى من بعد ذلك

۷_ خواب كى تعبير كا علم، آئندہ كے حوادث كے حلّ كا علم اور ان واقعات سے پيدا ہونے والى مشكلات سے چھٹكارہ كيلئے كار آمد ہے _قال تزرعون عام فيه يغاث الناس

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كا خواب۲;بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير۱

بشارت:بشارت كى نعمت ۱

خواب:خواب اورآئندہ كے حوادث ۵ ، ۶; خواب كأنقش و كردار۵ ،۶;خواب كى تعبير ميں آئندہ كى خبر۷ ; سچا خواب ۵،۶

علم :تعبير خواب كے علم كى اہميت ۷

نيند:نيند ميں الہام ہونا ۶

قديمى مصر:قديمى مصر كى تاريخ ۱،۳،۴; قديمى مصر ميں اقتصادى بحران كى مدت۴

قديم مصر كے لوگ:قديم مصركے لوگ قحطى كے بعد ۳;قديم مصر كے لوگوں كو بشارت۱

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۱

۵۰۴

آیت ۵۰

( وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ )

تو بادشاہ نے يہ سن كر كہا كہ ذرا اسے يہاں تو لے آئو پس جب نمائندہ آيا تو يوسف نے كہا كہ اپنے ۲_مالك كے پاس پلٹ كر جائو اور پوچھو كہ ان عورتوں كے بارے ميں كيا خيال ہے جنھوں نے اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے تھے كہ ميرا پروردگار ان كے مكر سے خوب باخبر ہے (۵۰)

۱_ مصر كا بادشاہ حضرت يوسف(ع) كے پاس ساقى اور اپنے دربار كے آدمى كو بھيج كر خواب كى تعبير سے آگاہ ہوا_

و قال الملك ائتونى به

۲ _مصر كا بادشاہ اپنے تعجب خيز خواب كے بارے ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كى صحيح او رسچى تعبيرسے مطمئن ہو گيا_

و قال الملك ائتونى به

جب مصر كے بادشاہ نے اپنے خواب كى تعبير اور تا ويل سنى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو حاضر كرنے كا حكم ديا ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى عالمانہ تعبير سے وہ متاثر ہوا تھا_

۳ _ مصركے بادشاہ نے جب اپنے خواب كى تعبير سنى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس لانے كا حكم ديا _

و قال الملك ائتونى به

۴ _ مصر كے بادشاہ نے جب اپنے خواب كى تعبير معلوم كرلى تو حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنے اور دربار ميں رہنے كا حكم ديا _و قال الملك ائتونى به قال ارجع

بادشاہ كے حكم كے باوجود بھى جب حضرت يوسفعليه‌السلام زندان سے باہر اور دربارميں تشريف نہيں لائے، اس سے معلوم ہوتاہے كہ بادشاہ كا جو فرمان تھا (ائتونى بہ ) (اسكو حاضر كرو) يہ فرمان اجبارى نہيں تھا بلكہ حضرتعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنے

۵۰۵

اور دربار ميں آنے كا دستور تھا_

۵ _بادشاہ كا ساقي، حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرانے اور دربار ميں بادشاہ كے ہاں حاضر كرنے كے ليے زندان كى طرف روانہ ہوگيا_فلما جاء ه الرسول

''الرسول '' ميں (الف و لام ) عہد ذكرى كا ہے اور آيت نمبر ۴۵ ميں جو(فأرسلون) ہے اس كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ يہ قاصد بادشاہ كا ساقى ہى تھا جو خواب كى تعبير معلوم كرنے كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف روانہ كيا گيا تھا _

۶ _حضرت يوسفعليه‌السلام نے دربار كى طرف سے بھيجے ہوئے قاصدين كو واپس لوٹا ديا تا كہ وہ بادشاہ كو كہيں كہ وہ زليخا كے مہمانوں كے واقعہ كے بارے ميں تحقيق كريں _قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة

(بال) كے لفظ سے مراد شان اور مہم كام ہے ليكن آيت شريفہ ميں اس سے مراد ماجرا اور داستان ہے_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندان سے باہرآنے اور بادشاہ كے ہاں جانے كے ليے يہ شرط تھى كہ ان عورتوں كى تفتيش كى جائے جنہوں نے زليخا كى دعوت ميں اپنے ہاتھوں كو كاٹ ديا تھا_

قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة التى قطعن أيديهن

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كأن عورتوں كے بارے ميں جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كے جلوے كو ديكھ كر اپنے ہاتھ كاٹ ڈالے تحقيق كرانے كا مقصد يہ تھا كہ وہ اپنى بے گناہى كو ثابت اور تہمتكو دور كريں _

قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة التى قطعن أيديهن

۹_ اپنى حيثيت و مقام كو واپس لانا اور نامناسب تہمتوں كو دور كرنا ضرورى ہے_

فلما جاء ه الرسول قال ارجع الى ربك فسئله ما بال النسوة

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى نگاہ ميں زندان سے رہائي اور مشكلات و پريشانيوں سے نجات كى نسبت اپنى شخصيت و مقام كو لوٹأنا ،زياہ اہميت كا حامل ہے_فلمّا جاء ه الرسول قال ارجع إلى ربك فسئله ما بال النسوة

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى و عفت كے اثبات كے ليے زليخا كى دعوت اور اشراف كى عورتوں كا اپنے ہاتھوں كو كاٹنا، بہت ہى واضح اور گويا ثبوت تھا_فسئله ما بال النسوة الّتى قطعن ايديهن

حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے مقدمے كى چھان بين كے ليے (التى قطعن ايديھن) كے جملےبيان كرتے ہيں يعنى زليخا كى دعوت اور اشراف كى عورتوں كا ہاتھ كاٹنا ،اسكو بيان كركے اپنى بے گناہى كو ثابت كرناچاہتے ہيں _ اس سے يہ كہ

۵۰۶

جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام مذكورہ قصہ كو اپنى عفت ، و پاكدامنى اور بے گناہى كو ثابت كرنے كے ليے بہترين گواہ كے طور پر پيش كرنا چاہتے ہيں _

۱۲_حضرت يوسفعليه‌السلام نے زليخا كى خدمات كا لحاظ كرتے ہوئے بادشاہسے اس كے بارے ميں كوئي شكايت نہيں كي_

فسئله ما بال النسوة التى قطعن ايديهن

حالانكہ زليخأنے اشراف كى دوسرى عورتوں كى طرح حضرت يوسفعليه‌السلام پر تہمت لگانے اور انكى پريشانيوں كو زيادہ كرنے ميں كوئي كمى نہيں كى تھى ليكن حضرت يوسف(ع) نے اسكا ذكر نہيں كيا اور اس كے خلاف بادشاہ كو كوئي شكايت نہيں كى _ اس سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ زليخأنے حضرت يوسفعليه‌السلام كے لئے بچپن اور نوجوانى ميں ان كے ليے جو خدمات انجام ديں تھيں اسكو مد نظر ركھتے ہوئے حضرت يوسفعليه‌السلام نے ان كے بارے ميں كوئي شكايت نہيں كي_

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام باعظمت اور بزرگوار شخصيت ہونے كے ساتھ ساتھ آزاد اور كريم انسان تھے_

قال الملك ائتونى به فسئله ما بال النسوة التى قطعن ايديهن

۱۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو اپنى بے گناہى بتانے كے ساتھ ساتھ اس بات كى تاكيد كى كہ ان كے قيدخانے ميں جانے كا سبب ،اشراف كى عورتوں كا مكر و حيلہ تھا_إن ربّى بكيدهنّ عليم

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات پر تاكيد كرتے تھے كہ ان كے خلاف دربار كے اشراف كى عورتوں كے مكر سے خداوند متعال اچھى طرح واقف ہے_إن ربّى بكيدهن عليم

۱۶_حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ كو ديئے گئے اپنے پيغام ميں خداوند متعال كو انسانوں كے امور كى حقيقت سے واقف و آگاہ بيان كيا_إن ربى بكيدهنّ عليم

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بادشاہ مصركو اپنے پيغام ميں خداوند متعال كو اپنا ربّ اور مدبّر كے عنوان سے تعارف كرايا_فسئله ما بال النسوة انى ربّى بكيدهن عليم

۱۸_حضرت يوسف(ع) نے اپنے پيغام ميں بادشاہ كو يہبتاديا وہ اسے اپنا رب و مالك نہيں سمجھتا اور نہ ہى اپنے آپ كو اس كا غلام سمجھتا ہے_إن ربّى بكيدهن عليم

اسماء و صفات:عليم ۱۵

۵۰۷

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتوں كا زليخا كى دعوت ميں ہونا۱۱ ; اشراف مصر كى عورتوں كا مكر ۱۵;اشراف مصر كى عورتوں كے مكر كرنے كے آثار ۱۴

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر اورحضرت يوسف ۳;بادشاہ مصر كا اطمينان ۲;بادشاہ مصر كا ساقى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۵ ; بادشاہ مصر كى خواہشات ۳;بادشاہ مصر كے اوامر ۴; بادشاہ مصر كے خواب كى تعبير ۱;بادشاہ مصر كے ساقى كا كردار۱

تہمت :تہمت كو دور كرنے كى اہميت ۹

دورى اختيار كرنا :شرك الہى سے دورى اختيار كرنا ۱۸

زليخا:زليخا كے مہمانوں سے تفتيش ۷

زندان:زندان سے نجات كى قدر و منزلت ۱۰

عزت و آبرو:عزت و آبرو كے واپس لوٹنے كى اہميت ۹;عزت و آبرو كے واپس لوٹنے كى قدر و قيمت ۱۰

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كى قدر منزلتيں ۱۰ ; حضرت يوسف اور بادشاہ مصر۱،۷،۱۴،۱۶،۱۷،۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كا ساقى ۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام اور تحقيق كرنے كى درخواست ۶ ،۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام اور ربوبيت خداوندى ۱۷; حضرت يوسف(ع) اور زليخا كى خدمات۱۲; حضرت يوسفعليه‌السلام اور زليخا كے مہمانوں كا قصہ ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام اور علم الہى ۱۵ ،۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام سے تہمت كو دور كرنا ۸ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا دورى اختيار كرنا۱۸ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲ ، ۳ ، ۴ ،۵،۶ ، ۷ ، ۸ ، ۱۱ ،۲ ۱،۱۴ ، ۱۷ ، ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مدبر ہونا ۱۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مربى ہونا ۱۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كو تعبير خواب كا علم ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى ۸،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير خواب كا صحيح ہونا ۲ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۱۳; حضرت يوسف(ع) كى خواہشات ۶ ، ۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۳ ، ۴ ،۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت ۱۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كے عفت كے دلائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے افكار۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كے كرامات ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے زندان كا فلسفہ ۱۴

۵۰۸

آیت ۵۱

( قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ الآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَاْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ )

بادشاہ نے ان عورتوں سے دريافت كيا كأخر تمھارا كيا معاملہ تھا جب تم نے يوسف سے اظہار تعلق كيا تھأن لوگوں نے كہا كہ حاشا للہ ہم نے ہرگز ان ميں كوئي برائي نہيں ديكھى _ تو عزيز مصر كى بيوى نے كہا كہ اب حق بالكل واضح ہوگياہے كہ ميں نے خود انھيں اپنى طرف مائل كرنے كى كوشش كى تھى اور وہ صادقين ميں سے ہيں (۵۱)

۱_بادشاہ مصر نے اشراف كى عورتوں كو حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ پيش آنے والے واقعہ كى تحقيق كے ليے حاضر كيا_قال ما خطبكن

۲_ بادشاہ مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام كا اشراف كى عورتوں كے ساتھ جو واقعہ ہوا تھا، اسكو عظيم اور اہم سمجھا اور بذات خود اشراف كى عورتوں سے تفتيش و تحقيق كي_قال ما خطبكنّ اذا راودتنّ يوسف عن نفسه

(خطب) كا معنى كام اور عظيم مسئلہ ہے يہاں اس سے مراد، داستان و قصہ ہے _

۳ _ بادشاہ كا اشراف كى عورتوں سے تفتيش كرنا، حقيقت ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كے تقاضے اور پيغام كا جواب تھا_

فسئله ما بال النسوة قال ما خطبكنّ

۴_ بادشاہ مصر، اشراف كى عورتوں سے تفتيش كرنے سے پہلے ہى انكى جو حضرت يوسفعليه‌السلام سے خواہش (مقصود و مطلوب تك پہنچنے كى درخواست)تھى اور خود حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہى سے آگاہ و واقف ہو چكا تھا_قال ما خطبكنّ اذرودتنّ يوسف عن نفسه

(إذ) كا لفظ(خطبكنّ) سے بدل اشتمال ہے اور بادشاہ كے اس مقصود كو بيان كرتاہے جو اس واقعہ كے بارے ميں تفتيش و تحقيق كررہا تھا_ تو اس صورت ميں (ما خطبكنّ ...) سے مراد يہ ہوا كہ تمہارا كيا مسئلہ و واقعہ تھا؟ظاہراً ميرى نظر ميں مقصد يہ تھاكہ جو اپنے مقصود و مطلوب تك پہنچنے كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام سے خواہش كررہى تھيں وہ كيا واقعہ تھا_ شاہ نے يہ تصريح كى كہ تم عورتوں نے يوسفعليه‌السلام سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كى خواہش كى تھى اس سے ظاہر ہوا ہے كہ وہ حضرت يوسف(ع) كى بے گناہى سے آگاہ ہو چكاتھا_

۵۰۹

۵_اشراف كى عورتوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنى آرزو كو پورا كرنے كى خواہش كرنے سے انكار نہيں كيا _

ما خطبكن اذ راودتنّ يوسف(ع) عن نفسه قلن حش ا للّه ما علمنا عليه من سوء

۶_اشراف كى عورتوں نے بادشاہ مصر كے حضور حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى اور ان كأن چيزوں سے آلودہ ہونے سے مبرّا و پاك ہونے كى گواہى دي_قلن حاشا للّه ما علمنا عليه من سوء

(بدى و آلودگي)كے كلمے سے پہلےنفى واقع ہوئي ہے_ اس سے اطلاق ظاہر ہوتاہے يعنى ہر شے كى برائي اور بدى سے پاك و منزہ تھے لفظ ( من) زائدہ بھى اس معنى كى تاكيد كرتاہے_

۷_اشراف مصر كى عورتوں كے نزديك حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى پاكدامنى كى وجہ سے خداوند متعال كى مخلوقات ميں سے بے نظير اورحيرت انگيز مخلوق تھے_قلن حش للّه

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام حيرت انگيز عفت كے مالك اور بہت ہى زيادہ قابل تعريف ہيں _قلن حش للّه

(حش للّہ) كا جملہ اسوقت استعمال ہوتاہے جب تعجب و شگفتى ميں شدت ہو_

۹_ بادشاہ مصراور قديمى مصر كے درباري، حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں خداوند متعال كے وجود اور اسكے پاك و پاكيزہ ہونے پر اعتقاد ركھتے تھے_قلن حش للّه

۱۰_ زليخا بھى حضرت يوسفعليه‌السلام كے عورتوں والے واقعہ كے سلسلہ ميں ہونے والى تفتيش و تحقيق والى عدالت ميں حاضر تھي_قالت امرأت العزيز الان حصحص الحق

۱۱_ زليخا كا شوہر، اشراف كى عورتوں والى عدالت و انصاف كے وقت زندہ تھا اور وہ حكومت مصر كے عزيزمصر والے عہدے پر فائز تھا_قالت امرأت العزيز

زليخا كو (زوجہ عزيز) سے ذكر كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس عدالت كى كاروائي كے وقت اسكا شوہر زندہ تھا اور عزيزمصر كے منصب پر فائز تھا_

۵۱۰

۱۲ _عزيزمصر كا منصب و عہدہ قديمى مصر كى بادشاہت ميں حكومتى عہدوں ميں سے تھا_

و قالت الملك قالت أمرأت العزيز

حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں كا آيت ۸۸ ميں اسكو (عزيز) مصر سے ياد كرنا يہ بتاتا ہے كہ (امرأت العزيز) مصر كى حكومت كا كوئي عہد ہ تھأنہ كہ بادشاہ كى بيوى زليخا كأنام__

۱۳_ زليخأنے اشراف مصر كى عورتوں كى حضرت يوسف(ع) كے پاك دامن ہونے پر گواہى كى تصديق كى اور ان كى گفتگو كو حق كے واضح ہونے سے تعبير كيا_قالت امرأت العزيز الان حصحص الحق

''حصحصہ '' (حصحص) كا مصدر ہے جسكا معنى چھپى ہوئي چيز كا روشن و واضح ہونا ہے بعض نے كہا ہے كہ ثبوت و استقرار كے معنى ميں آتاہے _

۱۴_ بالآخر حق ہى روشن اور واضح ہوتا ہے_الآن حصحص الحق

۱۵_ باطل ہميشہ كے ليے حق كو چھپأنہيں سكتاہے_الآن حصحص الحق انا راودته عن نفسه

۱۶_ زليخأنے بادشاہ مصر كے سامنے يہ گواہى دى كہ اس نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے مقصود كى درخواست كى تھى اور اس نے اس بات كو قبول كرنے سے انكار كيا تھا_انا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

(انا راودتہ عن نفسہ) كى آيت شريفہ اسكو بيان كررہى ہے جو آيت شريفہ ۲۶ كے ذيل نمبر۲ ميں بيان ہوا ہے جو كہ حصر پر دلالت كررہا ہے_ يعنى ميں نے ہى اس سے خواہش كى تھى وہ اس طرح كى خواہش و آرزو نہيں ركھتا تھا_

۱۷_اس عدالت كى كاروائي سے پہلے زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام كو مجرم قرار ديتى تھى اور ان پر اپنى آرزو تك پہنچنے كى تہمت لگاتى تھي_قالت امرأت العزيز الآن حصحص الحق انا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

مذكورہ بالا معنى (الآن) كى صفت سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۸_زليخأنے بادشاہ مصر كے سامنے حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت اور سچ بولنے كى تاكيد كى _و انه لمن الصادقين

۱۹_زليخأنے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنى آرزو پورا كرنے كى خواہش كى تہمت ميں اپنے جھوٹ بولنے كا اعتراف كيا_

أنا راودته عن نفسه و انه لمن الصادقين

۵۱۱

اشراف مصر:ا شراف مصر كا عقيدہ ۹; اشراف مصر كى عورتوں سے تفتيش كرنا ۱ ،۲،۳;اشراف مصر كى عورتوں كا اپنى آرزو كو پورا كرنے كى كوشش ۴،۵; اشراف مصر كى عورتوں كى سوچ۷;اشراف مصر كى عورتوں كى گواہى ۶;اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۵،۶،۷

اقرار:جھوٹ بولنے كا اقرار ۱۹//باطل :باطل كى شكست ۱۵

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر اور اشراف مصر كى عورتيں ۱ ، ۲ ، ۴; بادشاہ مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۳ ، ۴;بادشاہ مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۲ ;بادشاہ مصر كا تفتيش كرنا ۱ ، ۲ ، ۳;بادشاہ مصر كا عقيدہ ۹;بادشاہ مصر كى آگاہى ۴ ;بادشاہ مصر كى فكر ۲

حق :حق كأنجام و نتيجہ ۱۴; حق كا روشن و واضح ہونا ۱۴;حق و باطل ۱۵

خود :خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۱۹

زليخا:زليخا اور اشراف مصر كى عورتوں كا عدالت ميں پيش ہونا ۱۰ ; زليخا اور اشراف كى عورتوں كى گواہى ۱۳ ; زليخا اور بادشاہ مصر ۱۸;زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱۶ ; زليخا اور حضرت يوسف كى عفت ۱۳;زليخا اور حقانيت حضرت يوسف(ع) ۱۳;زليخا عدالت كى روائي و تفتيش سے پہلے ۱۷; زليخا كا اپنى آرزو كو پانے كى كوشش كرنا ۱۶ ; زليخا كا اقرار ۱۳،۱۶،۱۸، ۱۹; زليخا كا جھوٹ بولنا ۱۹;زليخا كى تہمتيں ۱۷ ، ۱۹;زليخا كى فكر ۱۳ ;زليخا كى گواہى ۱۶

عزيز مصر:اشراف مصر كى عورتوں سے عدالت كى تفتيش كے وقت عزيزمصر كا ہونا ۱۱

عقيدہ :خداوند متعال پر عقيدہ ركھنا ۹ ; عقيدہ كى تاريخ ۹

قديمى مصر:قديمى مصر كى حكومت كے عہدے ۱۲;قديمى مصر كى حكومت ميں عزيزى كا عہدہ ۱۲;قديمى مصر ميں اشراف كا عقيدہ ۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام پر تہمت ۱۷ ، ۱۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا بے مثل ہونا ۷ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۳ ، ۴،۵، ۶،۷،۱۰ ،۱۱، ۱۳ ،۱۶، ۱۷،۱۸،۱۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كى بے گناہي۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعريف ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى عفت ۶ ،۷، ۸،۱۶ ;حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے خلاف جھوٹى سازش۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۸

۵۱۲

آیت ۵۲

( ذَلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ )

يوسف نے كہا كہ يہ سارى بات اس لئے ہے كہ ۳_بادشاہ كو يہ معلوم ہوجائے كہ ميں نے اس كى عدم موجودگى ميں كوئي خيانت نہيں كى ہے اور خدا خيانت كاروں كے مكر كو كامياب نہيں ہونے ديتا(۵۲)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر كے زندان ميں بادشاہ كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اس كے پاس حاضر نہ ہونے اور ان سے انصاف كے تقاضوں كو پورا كرنے كے دلائل كو ذكر كيا _قال ارجع الى ربك ذلك ليعلم

(ذلك ليعلم ...) سے آخر تك كى آيت شريفہ كے الفاظ زليخا كے ہيں يا حضرت يوسفعليه‌السلام كا قول ہے مفسرين نے اس ميں دو نظريات كو بيان كيا ہے _ اس بات پر كافى دلائل موجود ہيں كہ يہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا كلام ہے ہم ان ميں سے بعض كو بيان كرتے ہيں ظاہر يہ ہے كہ (أن الله ...) كا عطف (أنى لم أخنه ) پر ہو اور جملہ (ذلك ليعلم أن الله يهدي ..) اس سے احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ يہ زليخا كا كلام ہو _ كيونكہ بعد والى آيت شريفہ ميں جو اعتقاد اور بلند

معارف و حقائق اوران پر يقين ذكر ہواہے وہ زليخا جيسى عورت سے بعيد ہے جو مشركين جيسے عقائد ركھتى ہے _

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے انصاف طلب كرنے اور اشراف كى عورتوں كى تفتيش كرانے ميں يہ مقصد پوشيدہ تھا تا كہ عزيز مصر جان لے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اسكى زوجہ سے نامشروع رابطہ كرنے سے مبرّا و منزہ تھے_

ذلك ليعلم أنى لم أخنه بالغيب

اگر (ذلك ليعلم ...) كے جملے كو حضرت يوسفعليه‌السلام كا قول سمجھيں تو (ذلك) كا مشاراليہ زندان سے خارج نہ ہونا اور اشراف كى عورتوں كے خلاف مقدمہ كرنا ہوگا، (يعلم ) اور (لم أخنه ) ميں جو ضمير ہے وہ ممكن ہے (عزيز) كى طرف پلٹ رہى ہو_ اور يہ بھى احتمال ہے كہ اس سے مراد ( ملك) ہو_ مذكورہ بالا تفسير پہلے احتمال كى صورت ميں ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا(ذلك ليعلم ...) يعنى ميرا قيد خانے سے باہر نہ جانا اور انصاف كا تقاضا كرنے كا مقصد يہ ہے كہ عزيز مصر اس بات كو جان لے كہ ميں نے اس كى عدم موجود گيميں اس سے خيانت نہيں كى ہے_

۵۱۳

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا عورتوں سے تفتيش اور انصاف كرنے كے تقاضے كا مقصد يہ تھا كہ بادشاہ كو ثابت كرے كہ وہ اسكى زوجہ سے كوئي نامشروع رابطہ نہيں ركھتا تھا اور نہ ہى اس نے كوئي خيانت كى ہے _

ذلك ليعلم أنى لم اخنه بالغيب

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (يعلم)اور (لم أخنہ) ميں جوضمير ہے وہ (ملك) كى طرف پلٹ رہى ہے_

۴_ بادشاہ مصر كى زوجہ اور زليخا كے كھانے كى دعوت كى مہمان عورتيں ، حضرت يوسفعليه‌السلام پر دلباختہ ہوگئيں تھيں _

ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

يہ اس صورت ميں ہے كہ(يعلم) اور( لم اخنہ) كى ضمير (ملك) كى طرف پلٹے_ اور جملہ (ذلك ليعلم ...) سے معلوم ہوتاہے كہ بادشاہ كى زوجہ بھى ان ہى ميں سے تھى جنہوں نے اپنے ہاتھوں كو كاٹ ڈالا تھا_

۵_ اپنے اوپر ناروا تہمت دور كرنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۶ _ لوگوں كى نظروں سے پوشيدہ ہونے كى صورت ميں اپنى عفت كو بچانا اور خلوت ميں خيانت سے پرہيز كرنا، قابل ستائش اور نيك خصلت ہے_ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

(بالغيب)(خلوت ميں ) يہ كلمہ ممكن ہے (لم اخنہ) ميں فاعل كى ضمير يا اسكى مفعول كى ضمير كےلئے حال ہو تو اس صورت ميں (لم أخنہ بالغيب ) كا معنى يہ ہوگا جب وہ ميرى آنكھوں سے پوشيدہ تھا يا ميں اسكى آنكھوں سے پوشيدہ تھا تو ميں نے اس سے كوئي خيانت نہيں كي_

۷_ لو گوں كى ناموس پر تجاوز كرنا، ان كے ساتھ خيانت ہے _ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۸_ لوگوں سے خيانت كرنا، گناہ اور برى عادت ہے _ذلك ليعلم انى لم اخنه بالغيب

۹_ خداوندمتعال، خيانت كرنے والوں كے مكرو حيلہ كو پر ثمر اور نتيجہ خيز نہيں ہونے ديتا_

و أن الله لا يهدى كيد الخائنين

۱۰_ اشراف مصر كى عورتيں اور حضرت يوسفعليه‌السلام پر خيانت كى تہمت لگانے والي، خيانت كاروں ميں سے تھيں _

ان الله لا يهدى كيد الخائنين

(الخائنين ) كا مصداق زليخا اور اشراف كى عورتيں نيز دربار كے وہ لوگ تھے جنہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا ارادہ كيا تھا_(ثم بدا لهم من بعد ما رأوا الآيات ليسجنه ) آيت ۳۵

۵۱۴

۱۱_ خداوند متعال، اشراف كى عورتوں كے مكر وفريب كو دور اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد خانے سے نجات دينے والا ہے _إن الله لا يهدى كيدالخائنين

۱۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے انصاف كا تقاضا كرنے كا مقصد يہ تھا وہ بادشاہ مصر كے سامنے يہ ثابت كرے كہ خيانت كار كبھى بھى اپنے مقصد ميں كامياب نہيں ہوں گے اور ان كا مكر، انجام تك نہيں پہنچے گا_

ذلك ليعلم ان الله لا يهدى كيد الخائنين

جيسا كہ گذر چكاہے كہ (ان الله لا يهدى .) كے جملے كا عطف (أنى ...) پر ہے ، يعنى جملہ (ذلك ليعلم ان الله ..) كا معنى يہ ہوگاكہ عزيز مصر اور بادشاہ مصر اس بات كو جان ليں كہ خداوند متعال خيانت كاروں كے مكر و حيلہ كو انجام تك نہيں پہنچنےديتا_

۱۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كى يہ كوشش تھى كہ بادشاہ مصر كو اس بات پر متوجہ كريں كہ مستقبل كے واقعات و حالات ميں ارادہ الہى اور سنت پروردگار ہى حتمى و آخرى امر ہوتاہے _ذلك ليعلم ان الله يهدى كيد الخائنين

اللہ تعالي:اللہ تعالى اور خيانت كاروں كا مكر ۹; اللہ تعالى كأنجات عطا كرنا ۱۱ اللہ تعالى كى سنتوں اور طريقوں كاكردار ۱۳ ;; اللہ تعالى كے ارادے كا كردار ۱۳

اشراف مصر :اشراف مصر كى عورتوں سے تفتيش ۳ ; اشراف مصر كى عورتوں كى خيانت ۱۰ ; اشراف مصر كى عورتوں كے مكر كا دور ہونا ۱۱

جنسى تجاوز :جنسى تجاوز كا خيانت ہونا ۷

حوادث :حوادث ميں مؤثر اسباب۱۳

خيانت كار :خيانت كاروں كے مكر كا شكست پذير ہونا ۹ ،۱۲

خود:اپنے نفس كے دفاع كى اہميت ۵ ; خود سے تہمت كو دور كرنا ۵

خيانت :خيانت سے اجتنا ب۶ ; خيانت كا گناہ ہونا ۸ ; خيانت كے موارد ۷

صفات:

۵۱۵

پسنديدہ صفات ۶

عزيز مصر:عزيز مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۲

عفت :عفت كى اہميت ۶

عمل:ناپسند عمل ۸

گناہ :گناہ كے موارد ۸

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر ۳ ، ۱۲ ، ۱۳; يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كى دعوت كا ردّ كرنا ۱ ; يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ مصر كى زوجہ ۳;يوسفعليه‌السلام سے خيانت كرنے والے ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا اپنے حق كو اثبات كرنے كا طريقہ ۳; يوسفعليه‌السلام كأنصاف طلب كرنے كا فلسفہ ۲ ، ۳ ،۱۲;يوسفعليه‌السلام كأنصاف طلب كرنا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا زندان ميں ہونا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۱۰ ، ۱۲ ،۱۳; يوسفعليه‌السلام كو نجات دينے والا ۱۱;يوسفعليه‌السلام كى تعليمات ۱۳ ;يوسفعليه‌السلام كى زندان سے نجات ۱۱ ; يوسفعليه‌السلام كى عفت ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى كوشش۱۳

آیت ۵۳

( وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور ميں اپنے نفس كو بھى برى نہيں قرار ديتا كہ نفس بہر حال برائيوں كا حكم دينے والا ہے مگر يہ كہ ميرا پرودرگار رحم كرے كہ وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۵۳)

۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے آپ كو گناہوں سے بچانے اور برائيوں كے ارتكاب سے محفوظ رہنے كو امداد الہى كا مرہون منت سمجھأنہ كہ توفيق الہى كے بغير اپنے ارادہ كو دخيل سمجھا_

أنى لم اخنه و ما ابرّ ء نفسى إن النفس لامارة بالسوء الاّما رحم ربي

جملہ( ما أبرہ نفسي) (ميں اپنے نفس كو برائيوں كے ارتكاب سے برى قرار نہيں ديتاہوں ) كوجب جملہ (لم اخنہ بالغيب ) سے ارتباط ديں گےنيز عورتوں كى حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى پر گواہى دينا(حاش لله ما علمنا عليه من سوء ) اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا اس جملے (ما ابرء نفسي ) كو بيان كرنے كا مقصد يہ نہيں ہے كہ ميں

۵۱۶

گناہ كا مرتكب ہو اہوں بلكہ (الآما رحم ربي ) كى عبارت سے يہ معلوم ہوتاہے كہ اس بات كو بتانا چاہتے ہيں كہ ميں جو ابھى تك گناہ كا مرتكب نہيں ہوا اس ميں در حقيقت ميرى كوئي ذاتى طاقت نہيں ہے كيونكہ ہر انسان كأنفس بلكہ ميرأنفس بھى ذاتى طور پر گناہ و بدى كى طرف ترغيب دينے والا ہے پس ميں جو گناہ ميں آلودہ نہيں ہوا ہوں اسكى وجہ يہ ہے كہ توفيق الہى اور اسكى رحمت ميرے شامل حال تھي_

۲ _ حضرت يوسفعليه‌السلام اس بات سے مبرا و منزہ تھے كہ اپنے كاموں كوخود ہى بغير لطف الہى كے منظم و مرتب كريں _

و ما أُبَرِّئُ نفسي

۳_ امداد الہى كے بغير، انسانوں كأنفس ان كو گناہوں كے ارتكاب اور برائيوں كى طرف توجہ دلاتاہے_

ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

(امّارہ) كا لفظ مبالغہ كا صيغہ ہے جسكا معنى بہت زيادہ امر كرنے والا اور ترغيب دينے والا ہے (الا ما رحم) ميں (ما) كالفظ ممكن ہے موصول اسمى اور (التي) كے معنى ميں ہو تو اس صورت ميں (ان النفس ...) كا معنى يہ ہوگا كہ انسانوں كانفس ان كو برائيوں كا حكم ديتاہے مگر يہ كہ اس نفس پر خداوند متعال رحم فرمائے_اور يہ احتمال بھى ديا جاسكتاہے كہ (ما) ظرفيہہو اس صورت ميں مستثنى منہ ( فى كل زمان) ہوگا اور جملے كا معنى يوں ہوگا (انسانوں كأنفس ہميشہ اسكو برائيوں كا حكم ديتاہے مگر اسوقت كہ اس صاحب نفس پر خداوند متعال رحم فرمائے_

۴ _ انبياءعليه‌السلام بھى دوسروں كى طرح نفسانى كشش ركھتے ہيں _و ما أُبَرِّئُ نفسى ان النفس لامارة بالسوء

۵ _ گناہ كا ترك، اور برائيوں اور ان كى آلودگى سے پرہيز كرنا فقط خداوند متعال كى امداد اور توفيق سے ميسّر ہے _

إن النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۶ _ جب رحمت الہى انسان كے شامل حال ہو تو نفس انسان كو گناہوں كے ارتكاب اور برائيوں كى طرف ترغيب نہيں ديتاہے_ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۷_ حضرت يوسف اپنے سےگناہوں اور خيانت سے بچنے كا سبب، رحمت الہى كے جلوہ كو سمجھتے تھے_

ما ابرء ُ نفسى الا ما رحم ربي

۸_ حضرت يوسف(ع) ،ربوبيت اور تدبير الہى پر يقين اور اسكى رحمت كو گناہوں اور برائيوں كے ترك كا سبب سمجھتے تھے اور اس ميں اپنى ذات كى ستائش نہيں

۵۱۷

كرتے تھے_و ما أُبَرِّئُ نفسى ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۹_ انبياءعليه‌السلام ، توفيق الہى اور ان پر جو رحمت الہى ہوتى ہے اس كے سبب سے گناہوں كے ارتكاب سے محفوظ اور نفس امارہ كے خطر سے نجات حاصل كرتے تھے_إن النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۱۰_خواہشات نفسانى كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا اور ان كے خطرات سے محفوظ رہنے كے ليے رحمت الہى كو جلب كرنے كے اسباب مہيا كرنے كى ضرورت ہے _ان النفس لامارة بالسوء الا ما رحم ربي

۱۱_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے _ان ربى غفور رحيم

۱۲_ خداوند متعال كى اپنى بندوں پر مغفرت و رحمت كا سبب، اسكى ربوبيت كأن پر جلوہ ہے _

الا ما رحم ربى ان ربى غفور رحيم

۱۳_ خداوند متعال، انسانوں كے امور كو اپنى رحمت اور ان كے گناہوں كى بخشش كى بنياد پر منظم كرتاہے_

ان ربى غفور رحيم

۱۴_خداوند متعال كا بعض انسانوں پر رحم كرنا اور نفس امارہ كے سلطہ سے ان كو نجات دينا، اسكى رحمت اور غفران كى وجہ سے ہے _ان النفس الا ما رحم ربى ان ربى غفور رحيم

۱۵_ گناہوں كى بخشش اور انسانوں كى غلطيوں كا معاف ہونا، ان پر رحمت الہى كے شامل ہونے كى وجہ سے ہے _

ان ربى غفور رحيم

مذكورہ بالا تفسير (غفور) كے لفظ كا (رحيم ) كے لفظ پر مقدم ہونے سے حاصل ہوئي ہے _

اسماء و صفات:رحيم۱۱ ; غفور ۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور نفس امارہ ۹ ;انبياءعليه‌السلام اور نفسانى ميلانات۴ ; انبياء كا بشر ہونا ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى عصمت كا سبب۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱; اللہ تعالى كى بخشش ۱۲ ; اللہ تعالى كى بخشش كے آثار ۱۳ ، ۱۴ ;اللہ تعالى كى توفيقات ۱ ، ۹ ;اللہ تعالى كى توفيقات كے آثار ۵ ;اللہ تعالى كى رحمت ۱۲ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۶ ، ۸ ، ۱۳ ، ۱۴ ;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۱۰ ; اللہ تعالى كى رحمت كے شرائط ۱۵ ;اللہ تعالى كى مدد كرنے

۵۱۸

كے آثار ۳ ، ۵;اللہ تعالى كى نجات دينے كا سبب ۱۴; ربوبيت الہي۱۳ ; ربوبيت الہى كى نشانياں ۱۲

ايمان :ايمان كے آثار۸ ; ربوبيت الہى پر ايمان ۸

پليدي:پليدى و برائي كو ترك كرنے كا سبب۵

تمايلات نفساني:تمايلات نفسانى كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا۱۰

رحمت :وہ لوگ جنہيں رحمت الہى شامل حال ہے ۷ ، ۹ ، ۴ ۱

گناہ :گناہ سے محفوظ رہنے كے اسباب۱۰ ; گناہ كى بخشش كے اسباب ۳ ;گناہ كى بخشش كے آثار ۱۳، ۱۵; گناہ كى بخشش كا سبب ۵ ، ۸ ;گناہ كے موانع و ركاوٹيں ۶

معصومين(ع) : ۹

نفس امارہ :نفس امارہ اور گناہ ۶ ;نفس امارہ سے نجات ۱۴; نفس امارہ كا كردار ۳

ہوشيارى :ہوشيارى كى اہميت ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر ايمان ۸ ; يوسفعليه‌السلام پر رحمت ۷ ; يوسفعليه‌السلام كا پاك و پاكيزہ ہونا ۲ ;يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱ ، ۷ ، ۸ ;يوسفعليه‌السلام كى تواضع ۸; يوسفعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱ ، ۲ ; يوسفعليه‌السلام كى توفيق۱ ; يوسفعليه‌السلام كى فكر۲;يوسفعليه‌السلام كى عصمت كا سبب ۱ ، ۷ ، ۸;يوسفعليه‌السلام كى مدد۱

۵۱۹

آیت ۵۴

( وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مِكِينٌ أَمِينٌ )

اور بادشاہ ۱_نے كہا كہ انھيں لے آئوئيں اپنے ذاتى امور ميں ساتھ ركھوں گا اس كے بعد جب ان سے بات كے تو كہا كہ تم آج سے ہمارے دربار ميں باوقار امين كى حيثيت سے رہوگے (۵۴)

۱_جب بادشاہ مصر كے سامنے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى ، كمال عفت اور بے گناہى ثابت ہوگئي تو اس كے ديدار كے ليے اسكا دل چاھا اور اس نے دوبارہ حضرت يوسف(ع) كو در بار ميں لانے كا حكم ديا_

ذلك ليعلم أنى لم أخنه و قال الملك ائتونى به أستخلصه لنفسي

۲_جب بادشاہ مصر نے دوبارہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو دربار ميں لانے كو كہا توانہيں اپنا مشير خاص بنانے كا ارادہ كرليا_

قال الملك ائتونى به أستخلصه لنفسي

جب انسان كسى كو اپنے اندرونى حالات اور اپنے اسرار سے آگاہ كرے اور امور ميں دخالت دينے كى اجازت دے تو اسكو (أستخلصه ) سے تعبير

كيا جاتاہے(لسان العرب سے اس معنى كو ليا گيا ہے ) لہذا(أستخلصہ نفسي) تا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنا محرم اسرار قرار دوں اور مملكت كے امور ميں مداخلت دوں اسى وجہ ہم اسكو خصوصى مشير سے تعبير كرسكتے ہيں _

۳ _ جب حضرت يوسفعليه‌السلام پر يہ بات عياں ہوگى كہ بادشاہ اور اس كے درباريوں كے ہاں اسكيبےگناہى ثابت ہوگئي ہے تب انكى زندان سے دربار ميں جانے كى دعوت كو بغير كسى چون و چرا كے قبول كرليا_قال الملك ائتونى به فلمّا كلّمه

(فلما كلمّہ ) كا جملہ (ائتونى بہ ) كے جملے كے ساتھ متصل ذكر كرنا اور درميان ميں بادشاہ كا حضرت يوسفعليه‌السلام كو فرمان اور عورتوں كى عدالتى تفتيش اور دوسرے مطالب كو ذكر نہ كرنا _ يہ اس بات كو بتاتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اور بادشاہ كے فرمان كے درميان كوئي فاصلہ نہيں تھا_

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

۱۱_حضرت يعقو بعليه‌السلام اپنے اس يقين كہ حضرت يوسفعليه‌السلام زندہ ہيں اور ان كى جدائي كے دن ختم ہونے والے ہيں كا اپنے رشتہ داروں كے سامنے اظہار كرتے تھے_ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا يوسفعليه‌السلام كے زندہ ہونے اور ان سے ملاقات كا علم ايسا تھاجو خداوند متعال كى طرف سے ان كو عطاكيا گيا تھا_ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۳_حضرت يعقوب(ع) ، خداوندمتعال كے بارے ميں ايسے حقائق و صفات سے واقف تھے جو دوسروں پر مخفى و پوشيدہ تھے_ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( من اللّہ ) كا معنى ''خداوند متعال كے بارے ميں ''ہو_ اسى بنياد پر ( ما لا تعلمون)كا جملہ صفات اور خصوصيات الہى سے شمار ہوگا_

۱۴_ غيب سے آگاہى اور علوم الہى سے بہرہ مند ہونا ، پيغمبروں كى خصوصيات ميں سے ہے _

ألم أقل لكم إنى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۵_ فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا حقائق الہى سے ناآگاہ اور جاہل ہونا _ألم أقل لكم إنّى أعلم من اللّه ما لا تعلمون

۱۶_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: '' فلمّا أن جاء البشير و هو يهوداإبنه ..(۱)

حضرت امام جعفرصادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا (فلما أن جاء البشير ) ميں بشير سے مراد حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بيٹا يہودا ہے_

احكام : ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فضل ۱۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء سے متعلق اشياء ۶ ،۷ ;انبياء سے متعلق چيزوں كا شفا بخش ہونا ۷;انبيائصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے متعلق چيزوں كا متبرّك ہونا ۶،۷;انبياءعليه‌السلام كا علم غيب ۱۴; انبياءعليه‌السلام كا علم لدنى ۱۴;انبياء كى خصوصيات ۱۴

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف كو اللہ تعالى كى شناخت ۱۵; برادران يوسفعليه‌السلام كى جہالت ۱۵

تبرك:تبرك كا شرعب جواز ۶

____________________

۱) كمال الدين صدوق ص ۱۴۲ ، ح ۹ ; نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵ح ۱۹۵_

۶۶۱

روايت ۱۶

شفاء:شفاء ملنے كے اسباب ۷

علم غيب :علم غيب كا سرچشمہ ۱۴

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام اور آل يعقوب ۱۱; يعقوبعليه‌السلام اور انكے بيٹے ۱۱;يعقوبعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام كا زندہ ہونا ۹، ۱۰،۱۱ ، ۱۳;يعقوب پر فضل و مہربانى ۱۲;يعقوبعليه‌السلام كا علم غيب ۹ ،۱۰،۱۲ ، ۱۳; يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۱۱;يعقوبعليه‌السلام كو بشارت ۱ ، ۲ ، ۳;يعقوبعليه‌السلام كو خدا كى شناخت ۱۳; يعقوبعليه‌السلام كو شفاء ۴ ، ۵ ،۸ ;يعقوبعليه‌السلام كى بصارت ۴ ، ۵ ،۸; يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۳

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا پيراہن ۳ ، ۴، ۵ ، ۸; يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳،۴،۵; يوسفعليه‌السلام كا معجزہ ۸;يوسفعليه‌السلام كى بشارت دينے والا ۱ ، ۲ ، ۳;يوسفعليه‌السلام كے كرامات ۴ ، ۸; يوسفعليه‌السلام كے قصہ كى خوشخبرى دينے والا ۱۶;يوسفعليه‌السلام كے موجود ہونے كى پيشگوئي ۵

يہودا:يہودا كى خوشخبرياں ۱۶

آیت ۹۷

( قَالُواْ يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ )

ان لوگوں نے كہا بابا جان اب آپ ہمارے گناہوں كے لئے استغفار كريں ہم يقينا خطاكار تھے

۱_ فرزندان يعقوب(ع) نے ان كے سامنے اپنے آپكو گنہگارقرار ديا اور اپنے گناہ كا اقرار و اعتراف كيا _

قالوا يآبانا استغفر لناذنوبنا إنا كنّا خاطئين

۲ _ فرزندان يعقوب(ع) ، حضرت يعقوبعليه‌السلام و يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كے ساتھ اپنے اس سلوك و برتاؤ كو گناہ سمجھنے كے باو جود اس كے مرتكب ہوئے_قالوا ىأ بانا استغفر لنا ذنوبنا إنا كناخاطئين

يہاں (ذنوبنا) سے مراد قرينہ مقام كى وجہ سے فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا حضرت يعقوبعليه‌السلام اور حضرت يوسفعليه‌السلام و بنيامين كے ساتھ برتاؤ ہے_

۳ _ فرزندان يعقوب(ع) نے حضرت يعقوبعليه‌السلام و حضرت

۶۶۲

يوسفعليه‌السلام اور بنيامين كے ساتھ اپنے ناروا سلوك پر پشيمانى اور ندامت كا اظہار كيا _ىأ بانا استغفر لنا ذنوبنا

۴_فرزندان يعقوبعليه‌السلام نے التماس كے انداز ميں ان سے درخواست كى كہ وہ خداوند متعال سے انكے گناہوں كى مغفرت طلب كريں _ىأ بانا استغفر لنا ذنوبنا

فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا (يا أبانا )(اے ہمارے والد گرامي)( كے ذريعہخطاب ان كى مہر و محبت كو جلب كرنے اور ان كى پدرى شفقت كو ابھارنے كے ليے ہے ( اے ہمارے والد گرامي) جسكو مذكورہ متن ميں (التماس كے انداز) سے تعبير كيا گياہے_

۵_ فرزندان يعقوب(ع) ان كے بارگاہ ايزدى ميں تقرب پر يقين اور اس كے معترف تھے_يأبانا استغفر لنا ذنوبنا

۶_ گناہوں سے استغفار كرنا ضرورى ہے_استغفر لنا ذنوبنا

۷_ پيغمبروں سے اپنے گناہوں كى مغفرت اور دعا كى درخواست كے ليے توسل كرنا جائز ہے _يأبانا استغفر لنا ذنوبنا

۸_ فرزندان يعقوب نے حضرتعليه‌السلام سے درخواست كى كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہاں انكى سفارش كريں اور انكى غلطوں سے درگذر كرنے كے ليے كہيں _يأبانا استغفر لنا ذنوبنا

فرزندان يعقوبعليه‌السلام كى اس كلام (استغفر لنا ذنوبنا ) ميں (ربّنا) كا لفظ نہ ہونا اور اس كے مقابلہ ميں حضرت يعقوب(ع) كا ان كے جواب ميں جملہ (سوف استغفر لكم ربي)ميں كلمہ (ربّي)كى تصريح كرنا، مذكورہ بالا معنى كو بتاتاہے_ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام كا يہ تصريح كرنا كہ فقط ذات پروردگار ہى معاف كرنے والى اور مہربان ہے _ممكن ہے اس احتمال كا مؤيدہو _

احكام :۷

استغفار :گناہ سے استغفار كرنا ۶ ; استغفار كى اہميت ۶

اقرار :گناہ كا اقرار۱،۲

انبياء :انبياء سے دعا كى درخواست كرنا ۷

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف اور بنيامين ۲،۳; بردران يوسف(ع) اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۲،۳، ۴،۵; برداران يوسف(ع) اور يوسف(ع) ۲; برادران يوسفعليه‌السلام كا اقرار ۱، ۲، ۵;برادران يوسفعليه‌السلام كى فكر ۵;برادران يوسفعليه‌السلام كى خواہشات و اميديں ۴،۸;برادران يوسفعليه‌السلام كى پشيمانى ۳; برادران يوسفعليه‌السلام كے برتاؤ كا طريقہ ۲،

۶۶۳

۳;برادران يوسفعليه‌السلام كے ليے استغفار ۴

توسل:انبياء سے توسل كاجائز ہونا ۷; توسل كے احكام ۷ ; غيرالله سے توسل كرنے كا جواز ۷

خود :اپنے خلاف اقرار كرنا ۱

رفتار :ناپسنديدہ رفتار سے پشيمان ہونا ۳

يعقوب(ع) :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا مقرب الہى ہونا ۵; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى شفاعت ۸

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كو سفارش كرنا ۸

آیت ۹۸

( قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّيَ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

انھوں نے كہا كہ ميں عنقريب تمھارے حق ميں استغفار كروں گا كہ ميرا پروردگار بہت بخشنے والا او رمہربان ہے (۹۸)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كے ان پر ظلم روا ركھنے كو در گذر كر كے معاف فرماديا _قال سوف أستغفر لكم ربّي

۲_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو يہ نويد دى كہ وہ بہت جلد خداوند متعال كى درگاہ ميں ان كے گناہوں كى بخشش كى درخواست اور انكى شفاعت كريں گئے _قال سوف استغفر لكم ربّي

۳_ گناہوں كا معاف كرنا، خداوند متعال كى صفات ميں سے ہے _قال سوف استغفر لكم ربّي

۴_بندوں كے گناہوں كى بخششخداوند متعال كى ربوبيت كا جلوہ ہے _قال سوف أستغفر لكم ربّي

۵_انبياء پرستم روا ركھنا، قابل بخشش ہے _سوف أستغفر لكم ربّي

۶_ ربوبيت الہيكى طرف توجہ، آداب دعا و استغفار ميں

۶۶۴

سے ہے _سوف أستغفر لكم ربّي

۷_ اولاد كے حق ميں والدين كى دعا، مستجاب ہونے كے قريب تر ہے _يا بانا أستغفرلنا ...قال سوف أستغفر لكم ربّي

فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا حضرت(ع) سے گناہوں كى مغفرت كرنے كى درخواست كرنا يہ بتاتا ہے كہ وہ حضرتعليه‌السلام كى دعا كو اجابت كے قريب تر سمجھتے تھے چاہے اس لحاظ سے كہ وہ ان كے باپ ہيں يا اس اعتبار سے كہ الله كے نبى ہيں يا ان كى نظر ميں دونوں لحاظ تھے _

۸_وساطت اور شفاعت انبيائ، خداوند متعال كے ہاں مخلوق كے گناہوں كى بخشش اور ان كے ليے اسكى رحمت كو جلب كرنے كے ليے انبياء كرام كا وسيلہ ہے _سوف استغفر لكم ربّي

۹_ غلطى كرنے والوں سے درگذر اور ان كے ليے دعا كرنا، نيك خصلت اور پيغمبروں كى صفات ميں سے ہے _

ىأ بانا استغفرلنا ...قال سوف أستغفر لكم ربّي

۱۰_ اجابت دعا اور گناہوں كى بخشش اور اسكى رحمت كى درخواست كے لحاظ سے اوقات ،متفاوت ہيں _

سوف استغفر لكم ربّي

(سوف) كا لفظ بتاتا ہے كہ حضرت يعقوب(ع) نے اپنے بيٹوں كے ليے استغفار كو آئندہ زمانے كے ليے چھوڑديا ممكن ہے اس سے- يہ مقصود ہو كہ اس كے بعد آنے والے وقت ميں دعا اجابت كے زيادہ نزديكہو _

۱۱_ گناہ و استغفار كے در ميان جتنا بھى طولانى فاصلہ ہو توبہ كى قبوليت كے ليے مانع نہيں ہوتا ہے _

انّا كنّا خاطئين سوف أستغفرلك ربّي

فرزندان يعقوب(ع) كا حضرت يوسفعليه‌السلام پر ظلم و ستم كرنے كے زمانہ اور ان كے استغفار كرنے كے زمانے ميں بيس سال سے زيادہ كا عرصہ تھا _ يہ طولانى فاصلہ سبب نہيں بناكہ حضرت يعقوبعليه‌السلام يہ كہيں كہ تمہارا استغفار وتوبہ كرنا بے فائدہ ہے_

۱۲_ فقط خداوند متعال غفور ( بخش دينے والا ) اور رحيم (مہربان) ہےانّه هوالغفور الرحيم

۱۳_ خداوند متعال كا بخش دينا، اسكى رحمت كا تقاضا اور جلوہ ہے _انّه هوالغفور الرحيم

۱۴_ انسانوں كى توبہ قبول كرنا، خداوند متعال كے'' غفور'' و'' رحيم'' ہونے كا جلوہ ہے _

۶۶۵

سوف أستغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۵_ حضرت يعقوب(ع) ، بزرگ شخصيت، كريم اور در گذر كرنے والے انسان تھے _

يا بانا استغفر لنا ...قال سوف استغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو خداوند متعال كى بخشش اور مہربانى كى طرف توجہ دلاكر ان ميں انكے گناہوں كى بخشش كى اميد پيدا كى _سوف أستغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۷_ لوگوں كو خداوند متعال كى مغفرت و رحمت اور ان كے گناہوں كى بخشش كى اميد دلوانا، پسنديدہ عمل اور انبيا كى صفات ميں سے ہے _سوف أستغفر لكم ربّى انّه هوالغفور الرحيم

۱۸_عن ابى عبدالله : فى قول يعقوب لبنيه ''سوف استغفر لكم ربّى '' قال: ا خرّها إلى السحر ليلة الجمعة '' (۱)

ترجمہ : امام جعفر صادق(ع) سے قرآن مجيد ميں حضرت يعقوبعليه‌السلام كے قول ( سوف استغفر لكم ربي) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت يعقوبعليه‌السلام نے استغفار كو شب جمعہ كى سحر كے وقت تك مؤخر كيا _

استغفار:استعفار كا وقت ۱۰، ۱۱; استعفار كے آداب ۶

اسما و صفات:رحيم ۱۲; غفور ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۱۶، ۱۷; الله تعالى كى بخشش كى نشانياں ۱۴; الله تعالى كى تعليمات ۱۳;الله تعالى كى خصوصيات ۱۲;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۴; الله تعالى كى رحمت كا سبب ۸;الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۱۳، ۱۴;الله تعالى كے طريقے ۳

اميد ركھنا :بخشش پر اميد ركھنا ۱۶، ۱۷; رحمت پر اميد ركھنا ۱۶، ۱۷

انبياء :انبياء پر ظلم كرنے كا گناہ ۵;انبياء كى شفاعت كے آثار ۸; انبياء كے صفات ۹، ۱۷

برادران يوسفعليه‌السلام :بردران يوسفعليه‌السلام سے در گذر كرنا ۱;برادران يوسف كا ظلم ۱; برادران يوسفعليه‌السلام كو بشارت ۲; برادران يوسف (ع)

____________________

۱) من لا يحضر الفقيہ ، ج۱، ص۲۷۲، ح۲۴; نور الثقلين ج ۲، ص ۴۶۶، ح ۱۹۸_

۶۶۶

كے ليے استغفار ۲، ۱۸

باپ:باپ كى دعا كى اہميت ۷

تاكيد :برادران يوسفعليه‌السلام كو تاكيد كرنا ۱۶

توبہ :توبہ كا قبول كرنا ۱۴:توبہ كى قبوليت كے شرائط ۱۱

جمعہ :شب جمعہ كى فضيلت ۱۸

خطا كرنے والے :خطا كرنے والوں كى بخشش ۹;خطا كرنے والوں كے ليے استغفار ۹; خطا كرنے والوں كے ليے دعا ۹;

دعا:دعا كى اجابت كا پيش خيمہ ۷; دعا كى اجابت كا وقت ۱۰;دعا كے آداب ۶

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۶

روايت: ۱۸

زمان:زمان و وقت كا مؤثر ہونا ۱۰

صفات:پسنديدہ صفات ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۱۷

فرزند :فرزند كے ليے دعا كرنا ۷

گناہ:گناہ كا قابل معافى ہونا ۵;گناہ كى بخشش ۳، ۴

حضرت يعقوب(ع) :حضرت يعقوب(ع) اور برادران يوسف ۱، ۲، ۱۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا استعفار ۲; حضرت يعقوب(ع) كا قصہ ۱; حضرت يعقوب(ع) كا معاف كرنا ۱، ۱۵ ; حضرت يعقوب(ع) كى بشارتيں ۲;حضرت يعقوب(ع) كى شخصيت ۱۵; حضرت يعقوب(ع) كى شفاعت كرنا ۲; حضرت يعقوب(ع) كے استغفار كا وقت ۱۸;حضرت يعقوب(ع) كے فضائل ۱۵

۶۶۷

آیت ۹۹

( فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُواْ مِصْرَ إِن شَاء اللّهُ آمِنِينَ )

اس كے بعد جب وہ لوگ سب يوسف كے يہاں حاضر ہوئے ۱_تو انھوں نے ماں باپ كو اپنے پہلو ميں جگہ دى اور كہا كہ آپ لوگ مصر ميں انشاء اللہ بڑے اطمينان و سكون كے ساتھ داخل ہوں (۹۹)

۱_ خاندان يعقوب(ع) نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشكش كو قبول كيا اور تمام اہل خانہ نے كنعان سے مصر كى طرف كوچ كيا _و أتونى بأهلكم أجمعين فلما خلوا على يوسف

(دخلوا) كى ضمير قرينہ ( و اتونى بأہلكم اجمعين ) جو آيت شريفہ ۹۳ ميں ہے اوركلمہ (ابويہ ) كى وجہ سے برادران يوسف اوران كے خاندان اور ان كے ماں و باپ كى طرف لوٹتى ہے اور (فلمّا دخلوا على يوسف) كا جملہ چند مقدر جملوں پر عطف ہے _ كہ جوجملہ (و اتونى بأهلكم اجمعين ) كے قرينے كى وجہ سے يہ مراد ہے كہ انہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشكش كو قبول كيا اور تمام خاندان نے مصر كى طرف كوچ كيا_

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنےماں باپ بھائيوں اور دوسرے رشتہ داروں كے استقبال كے ليے مصر شہر سے باہر تشريف لے گئے_فلما دخلوا على يوسف قال ادخلوا مصر

(ادخلوا مصر ) مصر ميں داخل ہوجايئےس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت يوسف(ع) نے شہر سے باہر اپنے خاندان سے ملاقات كى اور مصر سے باہر ان كے استقبال كے ليے گئے _فلما دخلوا على يوسف قال ادخلوا مصر

۳_ اپنے والدين اور رشتہ داروں كے استقبال كے ليے جانا اور ان كے آنے كا انتظار كرنا، اچھى عادت اور معاشرتى آداب ميں سے ہے _ حضرت يوسف(ع) اپنے والدين اور رشتہ دراوں كے استقبال كے وقت _ حضرت يوسفعليه‌السلام كو ان كے نام سے ياد كرنا اور رتبہ و مقام ( عزيز يا اسكى مانند ) كا ذكر نہ كرنا مذكورہ بالا معنى كو بتاتا ہے _

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے مصر شہر كے باہر اپنے خاندان كے استقبال كى كے ليے مخصوص مقام و جگہ كا اہتمام كيا _

فلما دخلوا على يوسف

جملہ (جب وہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہاں پہنچے ) (فلما دخلوا على يوسف ) يہ بتاتا ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كسى مكان يا خيموں ميں ٹھہرے ہوئے تھے وگرنہ داخل ہونا اور باہر جانے كا استعمال صحيح نہيں ہے _ بلكہ ان كى جگہ پر ملاقات كرنے اور اس طرح كے الفاظ كا استعمال زيادہ مناسب تھا _

۶۶۸

۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے خاندان كے افراد نے شہر مصر كے باہر حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات كى اور ان كى كئي سالوں كى حضرت يوسف(ع) سے جدائي ختم ہوگئي_فلما دخلوا على يوسف

۷_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے والدين سے مخصوص محبت كے اظہار كے ساتھ ان كو اپنے ساتھبٹھا يا _

فلما دخلوا على يوسف ء اوى اليه أبويه

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى والدہ گرامى ،خاندان يعقوبعليه‌السلام كے كنعان سے مصركى جانب كوچ كرتے وقت باحيات تھيں _فلما دخلوا على يوسف ء اوى اليه ابويه

۹_ اپنے رشتہ داروں خصوصاً والدين كا احترام كرنا ضرورى ہے _فلما دخلوا على يوسف ء اوى اليه أبويه و قال ادخلو مصر

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين اور رشتہ داروں كى استقباليہ تقريب كوختم كرنے كے بعد ان سے درخواست كى كہ وہ مصر ميں داخل ہوں اورہاں سكونت اختيار كريں _قال ادخلوا مصر ان شاء الله أمنين

حكومت كى طرف سے قحطى كے دوران خاندان يعقوبعليه‌السلام كے ليے امن و سكون كہ لفظ (أمنين) اسكى طرف اشارہ كرديا ہے لہذا اس معنى كے ساتھ سازگار و مناسب ہے كہ حضرت يوسف(ع) كا (ادخلوا ...) كے جملے سے يہ مقصود تھا كہ خاندان يعقوبعليه‌السلام مصر ميں سكونت اختيار كريں _

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين اور رشتہ داروں كو يہ نويد و خوشخبرى دى كہ اگر خدا نے چاہا تووہ مصر ميں امن وامان سے رہيں گے اور قحطى كے عواقب سے محفوظ ہوں گے _قال ادخلوا مصر ان شاء الله امنين

(آمن) (آمنين) كا مصدر ہے جسكا معنى خوف نہ

۶۶۹

ركھنا اور مطمئن رہنا ہے _ وقت كى مناسبت (دوران قحطي) اور مكان ( دوسروں كے ملكيت ميں داخل ہونا ) كى مناسبت سے امن و سكون كے واضح مصداق،پريشان نہ ہونا اور حكومت كى طرف سے امن و امان ميں ہونا ہے _

۱۲_ مصر، حضرت يوسف(ع) كے زمانہ ميں امن كا شہر تھا_أدخلوا مصر ان شاء الله أمنين

۱۳_ معاشرے ميں امن و امان كا ہونا اور زندگى كے گذربسرميں خوف و ہراس كا نہ ہونا، قرآن مجيد اور انبياء كى نظر ميں ايك ضرورى چيز ہے _قال ادخلوا مصر ان شاء الله امنين

۱۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام قدرت و طاقت كے با وجود خدا پر بھروسہ كرتے اور كاموں كے انجام پانے ميں مشيت الہى كو مؤثر سمجھتے تھے _ادخلوا مصر ان شاء الله امنين

۱۵_ حاكم اور قدرتمند لوگوں كو چاہيے كہ مشيّت الہى سے غافل نہ رہيں اور اپنى قدرت اور مادى وسائل كو امور كى انجام دہى كے ليے كافى خيال نہ كريں _ادخلوا مصر إن شاء الله أمنين

۱۶_ انسانوں كى زندگى كے مسائل ميں مشيّت الہي، حاكم اور مؤثر ہے_أدخلوا مصر إن شاء الله أمنين

۱۷_ اپنے مسائل و امور كى انجام دہى ميں مشيت الہى كو مؤثر سمجھنا اور اپنے ارادوں ميں اسكا اظہاركرنا ضرورى ہے _

أدخلوا مصر إن شاء الله أمنين

۱۸_'' عن الحسن بن اسباط قال: سألت ا باالحسن فى كم دخل يعقوب من ولده على يوسف ؟ قال: فى ا حد عشر ابناًله (۱)

حسن ابن اسباط كہتے ہيں كہ ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے سوال كيا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے كتنے بيٹوں كے ہمراہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہاں تشريف لائے حضرتعليه‌السلام نے فرمايا: گيارہ بيٹوں كے ساتھ _

آل يعقوبعليه‌السلام :آل يعقوبعليه‌السلام كا استقبال ۲، ۵;آل يعقوبعليه‌السلام كا كوچ كرنا ۱;آل يعقوبعليه‌السلام كو بشارت ۱۱; آل يعقوبعليه‌السلام كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۶; آل يعقوبعليه‌السلام مصر ميں ۱۰

اقتصاد :اقتصادى استحكام كى اہميت ۱۳

الله تعالى :

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج۲، ص۱۹۷، ح ۸۴; نور الثقلين ج۲، ص ۴۶۷، ح ۲۰۴_

۶۷۰

الله تعالى كى مشيّت كے آثار ۱۷; الله تعالى كى مشيّت كى حاكميت ۱۶

امور:امور كا سبب ۱۷

ايمان :توحيد افعالى پر ايمان ۱۷

باپ:باپ كا استقبال ۳; باپ كے احترام كى اہميت ۹

برادران يوسف(ع) :برادران يوسفعليه‌السلام كا استقبال ۲; برادران يوسفعليه‌السلام كا مصر ميں داخل ہونا ۱۸

بشارت :قديمى مصر ميں امن و امان كى بشارت ۱۱

حكّام :حكّام اور الله تعالى كى قدرت ۱۵; حكّام كى ذمہ دارى ۱۵

رشتہ دار:رشتہ داروں كا استقبال ۳; رشتہ داروں كے احترام كى اہميت ۹

رسوم :پسنديدہ رسوم ۳

روايت : ۱۸

قديمى مصر:قديمى مصر كى تاريخ ۱۲;قديمى مصرميں اقتصادى استحكام ۱۱; قديمى مصر ميں امن و امان ۱۲;

معاشرہ :معاشرے ميں امن و امان كى اہميت ۱۳

ماں :ماں كا استقبال ۳; ماں كے احترام كى اہميت ۹

معاشرت:معاشرت كے آداب ۲، ۳، ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱۷

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا استقبال ۲;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قديمى مصر ميں داخل ہونا ۱۸;حضرت يعقوب كا قصہ ۱;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا مصر ميں سكونت اختيار كرنا ۱۰;حضرت يعقوبعليه‌السلام كو بشارت ۱۱;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۶

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا اپنى والدہ گرامى سے محبت كرنا ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كا توكل كرنا ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مادر گرامى كا استقبال كرنا۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مشيت الہى كو ترجيح دين

۶۷۱

۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كاحضرت يعقوبعليه‌السلام سے محبت كرنا ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كى اميديں ۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كى پيشگشوں كو قبول كرنا۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى خوشخبرياں ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى جدائي كا ختم ہونا ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كى فكر ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كى مادر گرامى كو بشارت ۱۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى والدہ مصر ميں ۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے استقبال كرنے كى جگہ ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے استقبال كى خصوصيات ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر ۱۲

آیت ۱۰۰

( وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّداً وَقَالَ يَا أَبَتِ هَـذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقّاً وَقَدْ أَحْسَنَ بَي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاء بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ )

اور انھوں نے والدين كو بلند مقام پر تخت جگہ دى اور سب لوگ يوسف كے سامنے سجدہ ميں ۲_گر پڑے يوسف نے كہا كہ بابا يہ ميرے پہلے خواب كے تعبير ہے جسے ميرے پروردگار نے سچ كردكھايا ہے اور اس نے ميرے ساتھ احسان كيا ہے كہ مجھے قيد خانہ۳_ سے نكال ليا اور آپ لوگوں كو گائوں سے نكال كر مصر ميں لے آيا جب كہ شيطان ميرے اور ميرے بھائيوں كے درميان فساد پيدا كر چكاتھا _بيشك ميرا پرودرگار اپنے ارادوں كى بہترين تدبير كرنے والا اور صاحب علم اور صاحب حكمت ہے (۱۰۰)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے خاندان والے استقبال كے بعد مصر ميں داخل ہوئے اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى درگاہ ميں تشريف لائے _قال ادخلوا مصر و رفع أبويه على العرش

۶۷۲

(ادخلوا مصر ) اور جملات(رفع ابويه على العرش ...) كے درميان جو ذكر كرنے كى ترتيب ہے اس سے يہ نكتہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ آيت كريمہ ميں جو حقائق بيان كيے گئے ہيں وہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے خاندان كے مصر ميں داخل ہونے كے بعد انجام پائے ہيں اور كلمہ (العرش) اس بات كو بتاتا ہے كہ وہ حضرت يوسف(ع) كے دربار ميں حاضر ہوئے _

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا مصر كے شہر ميں تخت اور حكم فرمائي كا دربارتھا _و رفع أبويه على العرش

۳_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والد و والدہ گرامى كو اپنے فرمان جارى كرنے والے تخت پربٹھايا _

و رفع أبويه على العرش

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين كا خاص احترام كيا_و رفع أبويه على العرش

۵_والدين كا احترام ضرورى ہے _و رفع أبويه على العرش

۶_ نيك حكمران اپنے والدين پر حكومت اور فرمان جارى نہيں كرتے _و رفع أبويه على العرش

حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے والدين كو اپنے تخت پر بٹھا كر ان كا مخصوص احترام كرنے كے علاوہ يہ بھى بتانا چاہتے تھے كہ وہ كبھى بھى اپنے والدين گرامى پر حكمرانى اور فرمان جارى نہيں كريں گے بلكہ ان كے فرمانبردار و مطيع ہوں گے_

۷_برادران يوسفعليه‌السلام اور ان كے تمام رشتہ دار حتى ان كے والدين گرامى سبنے ان كے ليے سجدہ كيا_

و رفع أبويه على العرش و خرّوا له سجّد

(خرور) (خرّوا) كا مصدر ہے جو سقوط كرنے اور زمين پر گرنے كے معنى ميں آتا ہے _ اور (سجّداً) ساجد كى جمع ہے _ اور (خرّوا) اور اس سے پہلے والى آيت ميں (أدخلوا على يوسف ) نيز (ادخلوا) كى ضمير برادران يوسفعليه‌السلام اور ان كے خاندان اور ماں و باپ كى طرف لوٹتى ہے _

۸_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے خاندان كے مصر آنے كے بعد اپنے گذشتہ واقعات اور خداوند متعال كے احسانات كا خلاصہ اپنے والد گرامى حضرت يعقوبعليه‌السلام كے سامنے بيان كيا_ىا بت قد أحسن بى إذا أخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو

۹_والدين اور رشتہ داروں كا ان كے ليے سجدہ كرنا ، انكے بچپن كے اس خواب ( گيارہ ستاروں اور چاند و سورج كا ان كے سامنے سجدہ كرنا) كى تعبير تھى _قال ى ابت هذا تاؤيل رء ىاى من قبل قد جعله

۶۷۳

ربّى حق

خواب كى تأويل يعنى وہ حقيقت جو خواب ميں ايك طرح سے جلوہ گر ہوئي اور خواب نے اس بيان كيا ہے_

۱۰_خواب ممكنہےحقائق كو بيان اور آئندہ كے واقعات كے ليے كا شف ہو_قال ى ا بت هذا تأويل رء ىاى من قبل

۱۱_بر حق حكمرانوں كا احترام اور ان كے سامنے تواضع اور سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_و خرّوا له سجّد

۱۲_گذشتہ اديان ميں احترام اور تواضع كى خاطرنہ كہ عبادت اور پرستش كے ليے سجدہ كرنا جائز تھا_و خرّوا له سجّد

بہت سى آيات ميں حضرت يوسفعليه‌السلام اور حضرت يعقوب(ع) كے عقيدے اور مقصود كو بيان كيا گيا ہے كہ وہشرك اور غير اللہ كى عبادت سے منزہ و مبّرہ تھے بلكہ ايسا عقيدہ ركھنے والوں كے ساتھ مناظرہ و جہاد كرتے تھے لہذاخاندان يعقوبعليه‌السلام كا ان كيلئے سجدہ عبادت اور پرستش كے ارادے سے نہيں تھا بلكہ صرف احترام اور تواضع كے ليے تھے_

۱۳_خداوند متعال نے حضرت يوسف(ع) كے خواب كو حقيقت بخش اور اس حقيقت كو ظاہرى وجود عطا كيا_

هذا تا ويل رء ىاى من قبل قد جعلها ربى حق

اگر خواب سچا ہو اور جو كچھ اس ميں ظاہر ہو موافقت اور مطابقت ركھتا ہو تو اسكو خواب حق كہا جاتا ہے _ اسى وجہ سے جملہ (قد جعلها ربى حقاً ) كا معنى يہ ہوگا كہ خداوند متعال نے ويسے ہى كيا جو ميں نے پہلے خواب ديكھا تھا اس نے حقيقت كا جامہ پہن ليا ہے_

۱۴_ خداوند متعال نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو بلند مرتبہ و مقام عطا كيا اور ان كے رشتہ داروں كوانكا احترام اورخضوع و خشوع پر آمادہ كيا _و جعلها ربّى حق

۱۵_خداوند متعال نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو اپنے احسانات سے نوازا اور انہيں نعمتيں عطا فرمائيں _قد أحسن ربّي

۱۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان سے آزاد كرنا اور خاندان يعقوبعليه‌السلام كا كنعان سے مصر كى طرف كوچ كرنا حضرت يوسفعليه‌السلام پر خداوند متعال كے احسانات ميں سے تھے_و قد أحسن بى إذ أخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو

۱۷_ خاندان يعقوب(ع) ، مصر ميں آنے سے پہلے صحرا ميں زندگى بسر كرتے تھے_و جاء بكم من البدو

(بدو) صحرا اور بيابان كے معنى ہے_

۱۸_حضرت يوسف(ع) ، توحيد افعالى كے معتقد اور قدرشناس نيز الہى نعمتوں كا شكر ادا كرنے والے انسان تھے_

۶۷۴

قد جعلها ربى حقاً و قد أحسن بيإذ اخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو

۱۹_ آباديوں اور شہروں ميں زندگى بسر كرنا، صحرا اور بيابان كى زندگى سے بہتر ہے_قد أحسن بى إذ جاء بكم من البدو

حضرت يوسف(ع) نے خاندان يعقوبعليه‌السلام كا صحرا اور بيابان سے شہر و آبادى كى طرف كوچ كرنے كو خداوند متعال كے احسانات ميں سے شمار كياہے اس سے مذكورہ معنيكا استفادہ ہوتا ہے_

۲۰_رشتہ داروں اور دوستوں كا آپس ميں بغير كسى كينہ و كدورت اور لڑائي جھگڑے كے زندگى بسر كرنا، خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے_قد أحسن بى إذ جاء بكم من البدو

حضرت يوسفعليه‌السلام كا (جاء بكم من البدو ) كے جملے سے مراد، فقط صحرا و بيابان كى زندگى كو ترك كرنا مقصود نہيں تھا و گرنہ فقط فعل ( جاء بكم ) كو يہاں ذكر نہ كرتے بلكہ اس طرح فرما سكتے تھے_ (اذ انجاكم من البدو) اور اس كے ساتھ جملہ (من بعد أن نزغ ...) كا ذكر كرنے كا مقصد يہ تھا كہ آپس ميں رشتہ داروں كى اچھى زندگى كرنااس شرط پر ہے كہ ان كے درميان كينہ اور لڑائي جھگڑا نہ ہو _

۲۱_ شيطان نے حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائيوں كے درميان وسوسہ اورخباثت كے ذريعہ فساد برپا كيا _

من بعد ا ن نزغ الشيطان بينى و بين اخوتي

(نزغ) كا معنى فساد و لڑائي پر اُكسا نا ہے اور (نزغ الشيطان ) سے مراد وہ وسوسے ہيں جو وہ فساد پيدا كرنے كے ليے انسانوں ميں القاء كرتا ہے _

۲۲_كينہ اور لڑائي كا موجب، شيطان ہے _من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۳_ شيطان، اغوا اور بہكانے والا عنصر اورانسان بہكنے والا موجود ہے _من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۴_رشتہ داروں كے درميان فساد و جھگڑے پيدا كرنا اور انسانوں كوقطع رحمى پر اكسانا، شيطانى كاكام ہے_

من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۵_ خداوند متعال نعمتوں اور نيكيوں كے تحقق كا سرچشمہ اور شيطان، فساد اور جھگڑے كى رغبت دلانے والا ہے _

قد أحسن بى إذ اخرجنى من السجن و جاء بكم من البدو من بعدأن نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

۲۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنى اس بات ( ميرے بھائيوں اب تم پر كوئي ملامت نہيں ہے)پر پابند اور وفادار تھے_

۶۷۵

لا تثريب عليكم اليوم نزغ الشيطان بينى و بين إخوتي

حضرت يوسفعليه‌السلام نے حضرت يعقوب(ع) كے سامنے اپنى داستان كو بيان كرنے كے دوران اپنے بھائيوں كے وہ واقعات جو جدائي اور فراق كا سبب بننے ان كوبيان نہيں كيا اور اس بارے ميں كوئي گلہ شكوہ اوران غلط رويے كى ياددہانى نہيں كرائي بلكہ شيطان كو اپنے اور اپنے بھائيوں كے درميان جو جھگڑا رونما ہوا اسكا عامل قرار ديا _ اوربھائيوں سے خطاب كے وقت جو بات (كہ كسى كو حق حاصل نہيں ہے كہ تمہيں سرزنش اور ملامت كرے) كہى تھى اس پر پابندى كے ساتھ عمل كيا _

۲۷_ توبہ كرنے اور پشيمان خطا كاروں كى غلطيوں سے درگذراور ان كى لغزشوں كو ياد نہ كرنا، نيك خصلت اور پسنديدہ اخلاق ہے_من بعد أن نزغ الشيطان بينى و بين اخوتي

۲۸_خداوند متعال جس كو چاہے لطافت كے ساتھ اسكو وجود ميں لے آتا ہے اور كائنات اور اس كے عوامل و اسباب پر حكومت و سلطنت ركھتا ہے_ان ربى لطيف لما يشائ

۲۹_ فقط، خداوند متعال ہى عليم (مطلق جاننے والا) اور حكيم ہے_انه هو العليم الحكيم

۳۰_حضرت يوسفعليه‌السلام كا واقعہ (قيد خانہ سے رہائي اور رشتہ داروں سے جدائي و غيرہ كا ختم ہونا ) خداوند متعال كى عالمانہ اورحكيمانہ تدبير اور منصوبے كى وجہ سے تھا_ان ربّى لطيف لما يشاء انه هو العليم الحكيم

۳۱_حضرت يوسفعليه‌السلام كے واقعات كا مطالعہ، خداوند متعال كى ربوبيت اور علم و حكمت كى طرف توجہ اور يقين كا پيش خيمہ ہے_ان ربّى لطيف لما يشاء انه هو العليم الحكيم

۳۲_امام ہادىعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ( و خرّوا سجّداً) كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرتعليه‌السلام نے يوں جواب ديا'' اما سجود يعقوب و ولده ليوسف فانه لم يكن ليوسف و انما كان ذلك من يعقوب و ولده طاعة للّه و تحية ليوسف ...''(۱) حضرت يعقوبعليه‌السلام اور ان كے بيٹوں كا سجدہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے نہيں تھا بلكہ يہ سجدہ خداوند متعال كى اطاعت اور حضرت يوسفعليه‌السلام كے احترام كے ليے تھا_آل يعقوبعليه‌السلام :آل يعقوبعليه‌السلام حضرت يوسفعليه‌السلام كے دربار ميں ۱; آل يعقوبعليه‌السلام كا صحرا ميں زندگى بسر كرنا ۱۷;آل

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ، ص ۳۵۶; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۶۸ ح ۲۰۹_

۶۷۶

يعقوبعليه‌السلام كا قديمى مصر ميں داخل ہونا ۱;آل يعقوبعليه‌السلام كا كوچ كرنا ۱۶; آل يعقوبعليه‌السلام كى تاريخ ۱۷

احسان :احسان كاسرچشمہ ۲۵

اسماء و صفات :حكيم ۲۹، عليم ۲۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا خواب ۱۳; اللہ تعالى اور مادى وسائل ۲۸; اللہ تعالى كا احسان ۸، ۱۵;اللہ تعالى كا عمل و دخل ۲۵;اللہ تعالى كى بخششيں ۱۴;اللہ تعالى كى حاكميت ۲۸;اللہ تعالى كى خصوصيات ۲۹;اللہ تعالى كى مشيت ۲۸; اللہ تعالى كى نعمتيں ۱۵، ۲۰;اللہ تعالى كے احسان كرنے كے موارد ۱۶

انسان :انسان كا اغوا و گمراہى كو قبول كرنا ۱۳; انسان كى خصوصيات ۲۳

ايمان :اللہ تعالى كى حكمت پر ايمان ۳۱; اللہ تعالى كى ربوبيت پر ايمان ۳۱; اللہ تعالى كے علم پر ايمان ۳۱; ايمان كا سبب ۳۱

باپ :باپ پر حكومت ۶;باپ كے احترام كى اہميت ۵

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسف كا مطيع ہونا ۳۲; برادران يوسفعليه‌السلام كے سجدہ كرنے كا فلسفہ ۳۲

توبہ كرنے والے :توبہ كرنے والوں كو معاف كرنا ۲۷

توحيد :توحيد افعالى ۲۸

حكمران :بر حق حكمرانوں كے احترام كى اہميت ۱۱; بر حق حكمرانوں كے ليے تواضع كرنا ۱۱; برحق حكمرانوں كے ليے خشوع كرنا ۱۱; صالح حكمرانوں كى خصوصيات ۶

حكومت :باپ پر حكومت كرنا ۶; ماں پر حكومت كرنا ۶

خلقت :خلقت پر حاكم ۲۸

خطا كرنے والے:خطا كرنے والوں سے درگذر كرنا ۲۷

۶۷۷

خواب :خواب اور آئندہ كے واقعات ۱۰; سچّا خواب ۱۰; سچے خواب كا كردار ۱۰

دشمنى :دشمنى كے اسباب ۲۲

ذكر :خدا كى ربوبيت كے ذكر كا پيش خيمہ ۳۱;خدا كے ذكر كى حكمت ۳۱; خدا كے علم كا پيش خيمہ ۳۱

روايت : ۳۲

رشتہ دار :دشتہ داروں ميں جھگڑا ڈالنے والوں كى سرزنش ۲۴

سجدہ :اديان الہى ميں سجدہ ۱۲;غير اللہ كے ليے سجدہ۷، ۱۲; سجدے كے جواز ۱۲; سجدے كے احكام ۱۲

شكر كرنے والے : ۱۸

شہر ميں رہنے والے :شہر ميں رہنے والوں كى اہميت ۱۹

شيطان :شيطان كا ورغلانہ ۲۳; شيطان كا جھگڑا كروانا ۲۱; شيطان كا كردار ۲۲، ۲۳، ۲۵; شيطان كے وسوسے ۲۰

صالحين :صالحين كى حكومت كا دائر كار ۶

صحراء ميں رہنا :صحراء ميں رہنے كى اہميت ۱۹

صفات :پسنديدہ صفات ۲۷

صلہ رحم :قطع رحم كى سرزنش ۲۴

عقيدہ :توحيد افعالى پر عقيدہ ۱۸

عمل :شيطانى عمل ۲۴

فساد :فساد پر اكسانا ۲۵

كينہ :كينہ ڈالنے كے اسباب ۲۲

مادى وسائل :مادى وسائل پر حاكم ۲۸

۶۷۸

ماں :ماں كے احترام كى اہميت ۵

موحدين : ۱۸

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۲۸

نعمت :رشتہ داروں كے ساتھ زندگى كرنے كى نعمت ۲۰ ; نعمت كا سبب ۲۵

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوب(ع) كا احترام ۴;حضرت يعقوب(ع) كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے دربار ميں ہونا ۱،۳; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قديمى مصر ميں داخل ہونا ۱;حضرت يعقوب(ع) كا قصّہ ۱، ۷;حضرت يعقوب(ع) كا مطيع ہونا ۳۲; حضرت يعقوب(ع) كے سجدے كا فلسفہ ۳۲;حضرت يعقوب(ع) كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ بيان كرنا ۸

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور برادران ۲۱; حضر ت يوسفعليه‌السلام اور مادر گرامى ۴;حضرت يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۴، ۸; حضرت يوسف(ع) پر احسان ۸، ۱۵، ۱۶;حضرت يوسفعليه‌السلام پر نعمتيں ۱۵;حضرت يوسفعليه‌السلام كا احترام ۳۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كا تخت ۳۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كا دربار ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كا زندان سے نجات پانا ۱۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كا شكر كرنا ۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۷، ۲۶ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مدبر و حاكم ۳۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كا مصر ميں ہونا ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كاماں كا احترام كرنا ۴، ۳۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كو آل يعقوب كا سجدہ ۷ ، ۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كى توحيد ۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كى ماں كا دربار ميں ہونا ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى وفادارى ۲۶; حضرت يوسفعليه‌السلام كے خواب كا پورا ہونا۱۳;حضرت يوسف(ع) كے خواب كى تعبير ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ كے مطالعہ كرنے كے آثار ۳۱;حضرت يوسف(ع) كے قصہ ميں حكمت الہى ۳۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے ميں خدا كا عمل دخل ۳۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۴;حضرت يوسف(ع) كے فضائل كا سبب ۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے خشوع كرنے كے عوامل ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے خضوع كرنے كے عوامل ۱۴;حضرت يوسف(ع) كے ليے مادرحضرت يوسفعليه‌السلام كا سجدہ كرنا ۷، ۹; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ليے يعقوب كا سجدہ ۷، ۹

۶۷۹

آیت ۱۰۱

( رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنُيَا وَالآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِماً وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ )

پروردگار تو نے مجھے ملك بھى عطا كيا اور خوابوں كى تعبير كا علم بھى ديا _ تو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے _اور دنيا و آخرت ميں ميرا ولى اور سرپرست ہے مجھے دنيا سے فرمانبردار اٹھانا اور صالحين سے ملحق كردينا(۱۰۱)

۱_حضرت يوسف(ع) نے خداوند متعال كى دى ہوئي نعمتوں اور احسانات كو حضرت يعقوب(ع) كے سامنے شمار كرتے ہوئے ذات احديت كى حمد و ثناء اور اسكى درگاہ ميں دعا كرنا شروع كي_

رب قدء اتيتنى فاطر السموات و الأرض توفنى مسلماً و الحقنى بالصالحين

۲_ خداوند متعال كى ربوبيت كى طرف توجہ كرنا، دعا اور راز و نياز كے آداب ميں سے ہے _

رب قد ء اتيتنى توفنى مسلماً و ألحقنى بالصالحين

۳_ حضرت يوسف(ع) نے الله تعالى كى نعمتوں كو ياد كرنے اور خداوند متعال كى ہمہ گير ربوبيت و علم اور حكمت كى طرف توجہ كرتے ہوئے اپنے آپ كو اس كے حضور محسوس كيا _انّ ربّى لطيف لما يشاء انه هوالعليم الحكيم ربّ قد أتيتني

سياق ميں بتديلى يعنى (ان ربّى انه هوالعليم ) جو غائب كا جملہ تھا اس سے مخاطب كے جملے (ربّ قد اتيتني ) كى طرف عدول اپنے اندر چند نكات ركھتا ہے _ ان ميں سے ايك يہ كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے الله تعالى كى دى ہوئي نعمتوں كو ياد كرتے ہوئے ربوبيت و علم اور حكمت مطلق الہى كى طرف توجہ كرتے ہوئے اس حقيقت كى طرف متوجہ ہوئے كہ خداوند متعال حاضر و ناظر ہے _ اسى وجہ سے اپنے آپ كو اس كے حضور محسوس كرتے ہوئے اس سے ہمكلام ہوئے _

۴_ انسان كا الله تعالى كے اسماء و صفات كى طرف توجہ كرنا اپنے آپكو خدا كے حضور پانے كا سبب اور اسكى درگاہ ميں دعا وراز و نياز كرنے كا ذريعہ ہے _

۵_ خداوند متعال نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو حكمرانى اور حكومت عطا فرمائي _رب قد ء اتيتنى من الملك

۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى حكومت كا احاطہ محدود تھااور تمام سرزمينوں كو شامل نہيں تھا_قد ء اتيتنى من الملك

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ(من الملك) كے من كو تبعيضيہقرار دياجائے _

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971