تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205948 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

۷_ قدرت اور دنياوى نعمتوں سے بہرمند ہونا، خداوند متعال كى عظيم نعمتوں ميں سے ہے _رب قد ء اتيتنى من الملك

چونكہ حضرت يوسفعليه‌السلام الطاف الہى اور اسكى شكر گزارى كے مقام بيان ميں ہيں اس سے معلوم ہوتا ہےكہ جن چيزوں كو انہوں نے ذكر كيا ہے وہ خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہيں اور خدا كى بے شمار نعمتوں ميں سے چند نعمتوں كو جو ذكر كيا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے وہ بڑى عظمت اور بزرگى والى نعمتيں ہيں _

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام خوابوں كى تعبير اور آنے والے واقعات كے تجزيہ كا علم ركھتے تھے _علمتنى من تأويل الأحاديث

(احاديث) حديث كى جمع ہے صاحب مفردات نے لفظ حديث كے معنى ميں كہا ہے (كہ ہر وہ كلام جو سننے يا وحى كے ذريعہ خواہ بيدارى ميں يا خواب كى حالت ميں انسان تك پہنچے اسكو حديث كہتے ہيں )اسى وجہ سے احاديث سے مراد ممكن ہے خواب ياآئندہ كے واقعات و حوادث ہوں _

۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا خوابوں كى تعبير و تأويل اور آنے والے واقعات كے تجزيہ كاعلم مطلق اور لا محدود نہيں تھا _

علمتنى من تأويل الأحاديث

مذكورہ معنى ( من ) تبعيض كى وجہ سے كيا گيا ہے

۱۰_ خداوند متعال، حضرت يوسفعليه‌السلام كو خوابوں اور حوادث كى تأويل اور تحليل كى تعليم دينے والا ہے

رب قد علمتنى من تأويل الأحاديث

۱۱_ خوابوں كى تعبير اور حوادث كى تحليل كا علم ، گرانقدر علم اور خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے _

و عملتنى من تأويل الأحاديث

۱۲_ خداوند متعال، آسمانوں اور زمين كو خلق كرنے والا ہے _فاطر السموات و الأرض

(فاطر) خلق كرنے اور پيدا كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ يہ لفظ آيت كريمہ ميں منادى واقع ہوا ہے اصل ميں جملہ يہ ہے (يا فاطرالسموات )

۱۳_ كائنات كى خلقت،متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے _

فاطر السموات

۱۴_ خداوند متعال انسانوں كا ولى اور سرپرست ہے اور ان كے تمام امور اس كے اختيار ميں ہيں _

أنت وليّ فى ا لدينا و الأخرة

۶۸۱

۱۵_ خداوند متعال كى حكمرانى اور سرپرستي، زمان و مكان كے ساتھ محدود نہيں بلكہ دنيا و آخرت ميں نافذ العمل ہے _

أنت وليّ فى الدنيا و الأخرة

۱۶_ كائنات كا خالق ہى حقيقت ميں انسانوں پر سرپرستى اور حكمرانى كرنے كى طاقت اور لياقت ركھتا ہے _

فاطر السموات و الأرض انت وليّ فى الدنيا و الأخرة

حضرت يوسفعليه‌السلام نے خداوند متعال كو آسمانوں اور زمين ( كائنات) كے خالق كى صفت سے متصف كرنے كے بعد اسے اپنا ولّى قرار ديا ہے تا كہ اس حقيقت كى طرف اشارہ كريں كہ كيونكہ وہ كائنات كا خالق ہے لہذا ولّى اور سرپرست بھى ہے _

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا صاحب قدرت و اختياراور خوابوں كى تعبيرو آئندہ كے حالات كى تحليل كے علم سے بہرہ مند ہونا، خداوند متعال كى ولايت و سرپرستى كے وسيلہ سے تھا _قدء اتيتنى من الملك و علمتنى أنت ولّى فى الدنيا و الأخرة

۱۸_ خداوند متعال اور اس كے احكام تقدير كے مقابلے ميں سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے _توفنى مسلم

(اسلام ) (مسلماً) كا مصدر ہے _ جسكا معنى تسليم ہونا اور فرمانبردارى ہے _ يہاں (مسلماً) كے متعلق كو ذكر كر كے اس عموم كا معنى بتلانا مقصود ہے يعنى خداوند متعال جو فرمان دے يا تقدير بنادئے اس كے مقابلے ميں سر تسليم خم كرنا مراد ہے_

۱۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى خداوند متعال سے درخواست اور يہ دعا تھى كہ تمام زندگى اور مرتے وقت بھى خداوند عالم كے حضور سر تسليم خم ہو_توفّنى مسلم

۲۰_ زندگى كے ختم ہونے تك تسليم خدا ہونا، خداوند متعال كيعظيم نعمتوں ميں سے ہے _توفّنى مسلم

(توفنى مسلماً ) (تسليم كى حالت ميں مجھے موت آئے) كا جملہ اس بات سے كنايہ ہے كہ ميں ہميشہ تيرى ذات اقدس كے سامنے سر تسليم خم رہوں اس طرح كہ جس لحظہ اور حالت ميں ميرى جان جارہى ہو ميں اس صفت كے ساتھمتصف ہوں _

۲۱_ خداوند متعال، انسانوں كو موت ديتا ہے اور ان كى جان و روح كو واپس ليتا ہے _توفنى مسلم

۶۸۲

(توفّي) كامل اور پورے طور پر لينے كے معنى ميں ہے _ اور اس سے مراد موت دينا ہے كيونكہ انسان كو مارنا، اسكى جان و روح كو لينا ہے _

۲۲_ نيك لوگوں كے ساتھ آخرت ميں زندگى بسر كرنا، خداوند متعال كى قابل قدر نعمتوں ميں سے ہے _و ألحقنى بالصالحين

جملہ ( الحقنى ) كا جملہ ( توفنى مسلما ً) كے بعد آنا اس بات كو بتاتا ہے كہ يہاں الحاق اور ملنے سے مراد، قيامت اور آخرت كے ميدان ميں ملنا ہے _

۲۳_بارگاہ الہى ميں حضرت يوسف(ع) نے اپنى دعا و مناجات ميں نيك لوگوں سے ملحق ہونے كى درخواست كى _

وألحقنى بالصالحين

۲۴_ انسان كو چاہيے كہ ہميشہ خداوند متعال كے مقابلے ميں سر تسليم خم رہنے، عاقبت با خير ہونے اور آخرت كى زندگى ميں صالحين كے ساتھ رہنے كى دعا اور خداوند متعال كى بارگاہ ميں راز و نياز كرے _توفنى مسلماً و الحقنى بالصالحين

۲۵_ خداوند متعال كى سرپرستى كو قبول كرنا، خدا كے سامنے سر تسليم خم ہونے اور آخرت كى زندگى ميں صالحين كے ساتھ زندگى بسركرنے كى لياقت كا پيش خيمہ ہے _أنت ولّى فى الدنيا و الأخرة توفنى مسلماً و ألحقنى بالصالحين

۲۶_ خداوند متعال كى نعمتوں كو ياد كرنا اور اسكى شائستہ صفات كے ساتھ حمد و ثناء كرنا، خداوند متعال كى درگاہ ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے _

ربّ قد ء اتيتنى من الملك فاطرالسموات و الأرض ...توفنى مسلماً وألحقنى بالصالحين

۲۷_ خداوند متعال كى اطاعت اور اس كے سامنے تسليم ہونا، صالحين كے زمرے ميں شامل ہونے كى شرط ہے _

توفنى مسلماً وألحقنى بالصالحين

۲۸_عن ا بى عبدالله عليه‌السلام يقول: بينا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جالس فى ا هل بيته إذ قال : احبّ يوسف أن يستوثق لنفسه ...لما عزل له عزيز مصر عن مصر خرج الى فلاة من الأرض فصّلى ركعات فلمّا فرغ رفع يده إلى السماء فقال: '' ربّ قد آتيتنى من الملك و علّمتنى من تأويل الأحاديث فاطر السماوات و الأرض أنت وليى فى الدنيا و الأخرة '' قال: فهبط اليه جبرئيل فقال له : يا يوسف ما حاجتك ؟ فقال : رب'' توفنى مسلماً و ألحقنى بالصالحين'' فقال ابو عبدالله عليه‌السلام خشى

۶۸۳

الفتن'' (۱) امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: رسالت مآب اپنے اہل بيت كے ساتھ تشريف فرما تھے كہ بغير كسى تمہيد كے فرمايا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام چاہتے تھے كہ اپنے كام كو محكم كريں ...جب عزيز مصر ان كے حق ميں اپنى حكمرانى سے بركنار ہوگيا تب حضرت يوسفعليه‌السلام ايك جنگل و بيابان ميں تشريف لے گئے اور وہاں چند ركعت نماز ادا كى اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو آسمان كى طرف ہاتھ بلند كيے اور كہا (ربّ قد اتيتنى ...) آنحضرت -صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہ اس وقت حضرت جبرئيل نازل ہوئے اور ان سے كہا اے يوسفعليه‌السلام تيرى كيا حاجت ہے ؟ حضرت يوسفعليه‌السلام نے كہا: پرودرگار''توفنى مسلماً و الحقنى بالصالحين '' اس كے بعد امام جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا حضرت يوسفعليه‌السلام فتنوں سے ڈر گئے تھے_آسمان :آسمان كا متعدد ہونا ۱۳; آسمانوں كا خالق ۱۲

ارواح:ارواح كا قابض ۲۱اسماء و صفات :فاطر ۱۲

اطاعت:خداوند متعال كى اطاعت كے آثار ۲۷

الله تعالى :الله تعالى كا عمل و دخل ۲۱; الله تعالى كى آخرت ميں ولايت و سرپرستى ۱۵;الله تعالى كى بخشش ۵; الله تعالى كى تعليمات ۱۰; الله تعالى كى خالقيت ۱۲; الله تعالى كى خصوصيات ۱۶; الله تعالى كى دنيا ميں ولايت ۱۵; الله تعالى كى مطلق ولايت ۱۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱، ۷، ۱۱، ۲۰، ۲۲;الله تعالى كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرنے كے آثار ۲۵;الله تعالى كى ولايت و سرپرستى كى خصوصيات ۱۵;الله تعالى كى ولايت و سرپرستى كى نشانياں ۱۷; الله تعالى كے احسان ۱;الله تعالى كے اختيارات۱۴

انجام:اچھے انجام كى اہميت ۲۰،۲۴

انسان :انسانوں كا ولّى وسرپرست ۱۴، ۱۶

تسليم:الله تعالى كے سامنے تسليم ہونے كا پيش خيمہ ۲۵; الله تعالى كے سامنے تسليم ہونے كى اہميت ۱۸، ۲۴ ; الله تعالى كے سامنے تسليم ہونے كے آثار ۲۷; دين كے سامنے تسليم ہونے كى اہميت ۱۸; مقدرات الہى كے سامنے تسليم ہونے كى اہميت ۱۸

تقرب:تقرب الہى كا پيش خيمہ ۱۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۹۹، ح ۸۹; نورالثقلين ، ج ۲، ص۴۷۲، ح ۲۲_

۶۸۴

حمد:حمد الہى ۱، ۲۶

خلقت:خلقت كے خالق كى ولايت ۱۶

دعا :دعا كا پيش خيمہ ۴;دعا كى اہميت ۲۴; دعا كے آداب ۲، ۲۶

ذكر :اسماء و صفات كا ذكر ۴; الله تعالى ربوبيت كا ذكر ۲; الله كى حكمت كو ذكر كرنے كے آثار ۳; الله تعالى كے علم كو ذكر كرنے كے آثار ۳; الله تعالى كى نعمت كا ذكر ۲۶;الله تعالى كى نعمت كو ذكر كرنے كے آثار ۳;الله كى ربوبيت كو ذكر كرنے كے آثار ۳; ذكر كے آثار ۴

روايت ۲۸

زمين :خالق زمين ۱۲

صالحين :صالحين كى ہمنشينى كى شرائط ۱۷; آخرت ميں صالحين كى ہمنشيني۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵

علم :تعبير خواب كے علم كى اہميت ۱۱;حوادث كى تحليل كے علم كى اہميت ۱۱

موت:موت كا سبب ۲۱

نعمت :آئندہ كے واقعات كى تحليل كے علم كى نعمت ۱۱;حكومت كى نعمت ۷; خداوند متعال كے سامنے تسليم خم ہونے كى نعمت ۲۰; خوابوں كى تعبير كے علم كى نعمت ۱۱; صالحين كے ساتھ رہنے كى نعمت ۲۲; قدرت كى نعمت ۷; نعمت كے مراتب ۷، ۲۰، ۲۲/ولايت :ولايت كا معيار ۱۶

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور صالحين ۲۳;حضرت يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام اللہ تعالى كے حضور ميں ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام پر احسان ۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت يوسف(ع) كا ولى و سرپرست ۱۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كو آيندہ كے واقعات كى تحليل كا علم ۸،۹،۱۰، ۱۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كا علم ۸، ۹،۱۰، ۱۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كى عاجزى ۱۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كى حكومت ۱۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كى حكومت كى حدود ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱، ۱۹، ۲۳، ۲۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كى شكر گزارى ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كى قدرت كا سبب ۱۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كى نعمتيں ۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے تقرب الہى كا سبب ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم كا محدود ہونا ۹;حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۸

۶۸۵

آیت ۱۰۲

( ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُواْ أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ )

پيغمبر يہ سب غيب كى خبريں ہيں جنھيں ہم وحى كے ذريعہ آپ تك پہنچارہے ہيں ور نہ آپ تو اس وقت۴_نہ تھے جب وہ لوگ اپنے كام پر اتفاق كررہے تھے اور يوسف كے بارے ميں برى تدبيريں كررہے تھے(۱۰۲)

۱_ گذشتہ تاريخ كے كافى اہم واقعات اور قصّے انسانوں پر مخفى اور پوشيدہ رہ گئے ہيں _ذلك من أبناء الغيب

''انباء'' نبأ كى جمع ہے _ (نبأ) جسطرح مفردات راغب ميں آيا ہے ايسى خبر كوكہا جاتا ہے جو بہت بڑا فائدہ ركھتى ہو _ '' غيب '' يعنى وہ شے جو لوگوں كى نظر اور حواس سے پنہاں ہواور اس كے بارے ميں كوئي اطلاع نہ ركھتے ہوں اور(من ابناء الغيب ) ''من'' تبعيض كے معنى ميں ہے _ پس (ذلك من انباء الغيب ) سے مراد يہ ہے كہ جو باتيں ذكر ہوئيں ہيں وہ ايسى باتيں تھيں جو لوگوں كى نظروں سے پوشيدہ تھيں _

۲_ حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصّہ، تاريخ بشريّت ميں بہت اہم واقعہ تھا جو بعثت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے لوگوں پر مخفى رہ گيا تھا _ذلك من انبا الغيب

(ذلك) حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ اور حضرتعليه‌السلام كے زمانے ميں جو واقعات رونما ہوئے ہيں اسكى طرف اشارہ ہے يعنى (ذلك النبأ من انباء الغيب ) سے يادكيا گيا ہے _

۳_ خداوند متعال نے حضرت يوسف(ع) كے واقعہ كى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحيكے ذريعہ تشريح كى _

ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

۴_ قرآن مجيد، تاريخ بشريت سے آشنا ئي اور اہم تاريخى و مخفى ماند ہ واقعات كى شناخت كا سرچشمہ ہے_

ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

۵_ پيغمبر اسلام، نزول قرآن سے پہلے حضرت يوسفعليه‌السلام كى داستان كے حقائق اور خصوصيات سے واقف نہيں تھے _و ما كنت لديهم اذ أجمعوا أمرهم

(ما كنت لديہم ) ( كہ تو ان كے درميان نہيں تھا) كا جملہ كنايہ ہے كہ رسالتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حضرت يوسفعليه‌السلام كى داستان سے واقف نہيں تھے _

۶۸۶

۶_ رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ سے نزول قرآن مجيد سے پہلے آگاہ نہ ہونا، قرآن مجيد كے الہيہونے پر روشن دليل ہے _ذلك من أنباء الغيب نوحيه اليك و ما كنت لديهم

(ما كنت لديهم ) جملہ حاليہ ہے اور جملہ (نوحيہ اليك ) كے ليے بمنزلہ علت ہے _ يعنى قرآن مجيد كا وحى الہى ہونے كى حقيقت پر روشن دليل يہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ سے بے خبر تھے _ ليكن اسكو اچھے انداز ميں بيان كيا گيا ہے اوريہ سوائے وحى كے ممكن نہيں تھا_

۷_ برادران يوسفعليه‌السلام كا حضرتعليه‌السلام كے خلاف مكر و حيلہ اور سازش كرنے كا عزم و ارادہ _

اذأ جمعوا أمرهم و هم يمكرون

''اجماع'' (اجمعوا) كا مصدر ہے جو ارادہ اوركسى كام كے ليے آمادہ ہونے كے معنى ميں ہے_ اور''اجمعو''ميں ضمائر جمع سے مراد برادران يوسف ہيں ليكن يہ احتمال بھى بعيد نظر نہيں آتا كہ ان ضمائر سے مراد برادران يوسفعليه‌السلام كے علاوہ زليخا ، اور مصر كے حكمران ہوں _

۸ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں كا وہ اجتماع جسميں انہوں نے حضرتعليه‌السلام كے خلاف مكر و حيلہ اور سازش كا پروگرام بنايا تھا نزول قرآن مجيد سے پہلے، داستان يوسفعليه‌السلام كا يہ مخفى ترين حصہ تھا_إذ أجمعوا أمرهم و هم يمكرون

حضرت يوسفعليه‌السلام كى داستان كے اس حصّہ (بھائيوں كا ان كے خلاف مكر و حيلہ و سازش كى ميٹنگ كرنا ) كى ياد آورى اس بات كو بيان كرنے كے بعد كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كا واقعہ غيبى باتوں ميں سے تھا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ يہ داستان كا مخفى ترين حصہ ہے_

۹_ قرآن مجيد كا برادران يوسفعليه‌السلام ، زليخا اور مصر پر حكمران كميٹى كے مكر و حيلہ اور سازش كو بيان كرنا، اس كے وحى اور الہى ہونے پر روشن و واضح دليل ہے _ما كنت لديهم إذ أجمعوا أمرهم و هم يمكرون

(و ما كنت لديهم ) كا جملہ (ذلك من أبنا الغيب ) كے ليے علت كے مقام پر ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قصہ يوسفعليه‌السلام ۳، ۵، ۶; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف وحى ۳ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم كا محدود ہونا ۵، ۶

برادران يوسفعليه‌السلام :

۶۸۷

برادران يوسفعليه‌السلام كا مكر ۷، ۸، ۹

تاريخ :تاريخ كے مخفى حصّے ۱، ۲; تاريخ كے مصادر۴

زليخا :زليخا كا مكر ۹

شناخت :شناخت كے مصادر۴

قرآن مجيد:قرآن مجيد اور يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۸، ۹ ; قرآن مجيد كى اہميت ۴، ۵،۸;قرآن مجيد كے وحى ہونے كے دلائل ۶، ۹

قديمى مصر:قديمى مصر كے حكمرانوں كا مكر و حيلہ ۹

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۷;يوسفعليه‌السلام كے ساتھ مكر و حيلہ ۷، ۸، ۹ ;يوسفعليه‌السلام كے قصہ سے ناوافقيت ۲; يوسف(ع) كے قصہ كا آنحضرت سے پہلے ہونا ۲،۵; يوسفعليه‌السلام كے قصہ كے چھپے ہوئے پہلو ۸

آیت ۱۰۳

( وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ )

اور آپ كسى قدر كيوں نہ چاہيں انسانوں كى اكثريت ايمان لانے والى نہيں ہے (۱۰۳)

۱_ اكثر لوگ قرآن مجيد اور وحى الہى پر ايمان لانے والے نہيں ہيں _و ما أكثر الناس بمؤمنين

(مؤمنين ) كا متعلق آيت قبل ( نوحيہ اليك) اور بعد والى آيت ( ان ہو ...)كے قرينہ كى بناء پر قرآن و وحى الہى ہے_

۲_ پيغمبر اسلام كا لوگوں كے اطمينان لانے كے سلسلہ ميں بہت حريص اور ان كى اكثريت ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فراوان كو شش كا بے اثر ہونا _و ما اكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين

''حرص'' كا معنى كسى شے سے بہت زيادہ لگاؤ اور اس كى دستيابى كيلئے كوشش كرنا ہے _

۳_اكثر لوگوں كا ايمان نہ لانے كا سبب ان كاحق قبول كرنے سے انكار ہے نہ كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ ميں

۶۸۸

كوئي كمى تھى اور نہ ہى قرآن كى حقانيت كى دليل ميں كوئي نقص تھا_ذلك من ا نبا الغيب و ما أكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين

اس سے پہلے والى آيت شريفہ ميں يہ بيان ہوچكا ہے كہ قرآن مجيد كى حقانيت اور اسكا خدا كى طرف سے ہونا روشن اور واضح بات ہے _ اور (و لو حرصت) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دين كى تبليغ ميں مستمر كوشش كى ہے _ يہ دو حقيقت اس بات كو بيان كرتى ہيں كہ لوگوں پر حجت اور دليل كا كام مكمل ہوگيا ہے _ اور ان كا ايمان نہ لانا ان كے حق كو قبول نہ كرنے كى وجہ سے ہے _

۴_خداوند متعال نے حضرت يوسف(ع) كے خلاف ان كے بھائيوں كے مكر و فريب كو بيان كر كے رسالت مآب كو تسلى دى ہے كہ لوگوں كى مخالفت كى فكر نہ كريں _إذ أجمعوا أمرهم و هم يمكرون و ما أكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين

مذكورہ بالا معنى جملہ ( ما اكثر الناس ...) كابرادران يوسف(ع) كا حضرت يوسف(ع) كے خلاف مكرو سازش ( و ہم يمكرون) كے ساتھ كے خصوص ربط كا تقاضا ہے اور يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ اے پيغمبر گرامي وہ تو فرزندان يعقوب تھے انہوں نے اپنے بھائي اور والد گرامى كے ساتھ كيا برتاؤ كيا _ اور تمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے غمگين نہ ہونا اور خود كو قصور وار خيال نہ كرو كيونكہ اكثر لوگ حق كو قبول نہيں كرتے_

۵_ لوگوں كا تكبر اورخود پسندي، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد پر ايمان نہ لانے كا سرچشمہ ہے_

و ما أكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين

مذكورہ آيت كريمہ ميں ممكن ہے حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائيوں كے قصہ كے كچھ نتائج كى طرف اشارہ ہو _ اس واقعہ ميں يہ بيان ہوا ہے كہ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں كا ان سے برتاؤ كا ايك سبب غرور اور خود كو بڑا سمجھنا تھا ، ( و نحن عصبة) اسى وجہ سے جملہ ( ما اكثر الناس ...) پورے واقعہ كو نقل كرنے كے بعد اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اہل مكہ كا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہ لانے كى ايك وجہ ان كا غرور اور خود كو بڑا خيال كرنا تھا_

۶_ اہل مكہ كا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہ لانے كا ايك سببب انكى حسادت تھي_و ما اكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين

مذكورہ بالا معنى گذشتہ توضيح سے معلوم ہوسكتا ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے حسد كرنا ۶; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا لگاؤ ۲;

۶۸۹

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كوشش ۳; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كوشش كابے اثر ہونا ۲

اكثريت :اكثريت پر حجت كا تمام كرنا ۳; اكثريت كا بے ايمان ہونا ۱

ايمان :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہ لانا ۱،۵; بے ايمانى كا سبب ۳، ۵، ۶; قرآن مجيد پر ايمان نہ لانا ۱، ۵; وحى پر ايمان نہ لانا ۱

برادران يوسف :برادران يوسف كا مكر ۴

حسد :حسد كے آثار

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۳

دين :دين كو نقصان پہنچانے والے اسباب كى شناخت ۵،۶

عجب :عجب كے آثار ۵

علايق :انسانوں كا ايمان كے ساتھ علاقہ و رابطہ ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى حقانيت ۳; قرآن مجيد كے قصوں كا فلسفہ ۴

كفر :آنحضرت كاانكار كرنے كا سبب ۶

مكہ :اہل مكہ كى حسادت ۶

يوسف :حضرت يوسف(ع) كا قصہ بيان كرنے كا فلسفہ ۴; حضرت يوسف(ع) كے ساتھ مكر و فريب ۴

۶۹۰

آیت ۱۰۴

( وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ )

اور آپ ان سے تبليغ رسالت كى اجرت تو نہيں مانگتے ہيں يہ قرآن تو عالمين كے لئے ايك ذكر اور نصيحت ہے (۱۰۴)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآن مجيد اور وحى كى تعليم و تبليغ كرنے كے بدلے ذرہ برابر اجرت طلب نہيں كى كرتے تھے _

و ما تسئلهم عليه من اجر

لفظ ( سؤال) اور جو اس سے الفاظ سے مشتق ہوئے ہيں جب بغير حرف ( عن ) كے متعدى ہوتے ہيں ، جيسا كہ آيت شريفہ ميں ہے تو مطالبہ اور درخواست كرنے كے معنى ميں آتے ہيں _ اور لفظ ( اجر) نكرہ ہے جو نفى كے بعد واقع ہوا ہے اسى وجہ سے عموم پر دلالت كرتا ہے اور تھوڑى سى اجرت كو بھى شامل ہوگا_ اور (من) زائدہ بھى اسى معنى كى تاكيد كرتا ہے _

۲_كفاركے پاس قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہ لانے كا كوئي عذر و بہانہ نہيں تھا_

و ما أكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين و ما تسئلهم عليه من أجر

(۱۰۲)نمبر آيت كريمہ، نے قرآن مجيد اور رسالت مآب كى حقانيت كو ثابتكياہے اور (۱۰۳) نمبر آيت كريمہ كا اشارہ اسى معنى كى طرف ہے كہ رسالت مآب كے توسط سے قرآن مجيد اور تعليمات وحى لوگوں تك پہنچ گئي ہيں اور مورد گفتگو آيت اس مطلب كو بيان كررہى ہے كہ اس كے ان سے كوئي اجرت طلب نہيں كى گئي _ يعنى كافروں كے ايمان نہ لانے كا ہر عذر اور بہانہ بنانے كا راستہ بند كر ديا گيا ہے _

۳_ دينى مبلّغين كوقرآن كريم كى تعليم اورابلاغ دين كى اجرت لينے سے پرہيز كرنا چاہيے _و ما تسئلهم عليه من أجر

۴_اسلام اور قرآن مجيد كى تعليمات عالمگير اور كسى زمان و مكان اور گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہيں _

ان هو إلاّ ذكر للعالمين

۵_ قرآن مجيد كے معارف اور ان كے احكام ايسے حقائق ہيں كہجہنيں سيكھا ارو ہميشہ ذہن نشين كرنا ضرورى ہے _ان هو الّا ذكر للعالمين (ذكر) ايسے علم و معرفت كو كہا جاتا ہے كہ ذہن ميں حاضر ہو اور اس سے غفلت نہ برتى جائے _ قرآن مجيد كو ذكر كى صفت سے ياد كرنا ،اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اس كے حقائق كو سيكھا جائے اور انكو بھولنا اور ان سے غافل بھى نہيں ہونا چاہيے_

۶۹۱

۶_ قرآن مجيد كى تبليغ، مادى وسائل كى در آمد كا وسيلہ قرار نہ پائے_و ما تسئلهم عليه من أجر ان هو الاّ ذكر للعالمين

(ان ہو ...) كے جملے ميں حصر ، حصر اضافى و نسبى ہے اور جملہ ( و ما تسئلہم ) كے قرينہ سے يہ كہا جاسكتا ہے كہ اس سے مقصود يہ ہے كہ قرآن مجيد كو خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل فرمايا تا كہ لوگوں كواسكے حقائق بتائيں اور اسكى تبليغ كريں نہ يہ كہ اسكو اپنى معاش اور زندگى چلانے كا ذريعہ قرار ديں اور پيغمبر گرامىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بھى ايسے ہى كيا (ما تسئلهم )

۷_ قرآن مجيد كا زمانہ بعثت كے لوگوں سے خاص نہ ہونا يہ ايك مناسب دليل ہے كہ اسكى تبليغ كے بدلے ميں ان سے كوئي بھى اجرت نہيں مانگى گئي_و ما تسئلهم عليه من اجر ان هو الا ذكر للعالمين

مذكورہ بالا معنى اجر رسالت كو طلب نہ كرنے اور قرآن مجيد كا تمام عالم كے ليے ہونے كے درميان باہمى ارتباط كا تقاضا ہے _ يعنى چونكہ قرآن مجيد تمام لوگوں اور تمام زمانوں كے ليے ہے اس وجہ سے مناسب نہيں ہے كہ ايك گروہ و طائفہ خاص سے اسكى اجرت طلب كى جائے_

۸_ كسى وقت لوگوں كے خاص گروہ يا حتى اكثريت كا ايمان نہ لانا، دينى مبلغين كے ليے مايوسى اور نااميدى كا سبب نہيں بننا چاہيے_و ما أكثر الناس و لو حرصت بمومنين ان هو الّا ذكر للعالمين

(ان هو الا ذكر للعالمين ) كا جملہ، قرآن مجيد اور اسلام كے عالمگير ہونے پر دلالت كرتا ہے اور اسكو بعثت كے زمانے اور اہل مكہ سے خاص ہونے كى نفى كرتاہے_ يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ اے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ كو مكہ كى اكثريت كے ايمان نہ لے آنے پر پريشان اور مايوس نہيں ہونا چاہئے كيونكہ قرآن مجيد فقط ان لوگوں كے ساتھ مخصوص نہيں ہے بلكہ پورى كائنات كے ليے ہے اگر يہ ايمان نہيں لاتے تو دوسروں كى طرف چلے جائيں _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت اور قرآن مجيد كى تبليغ ۱;آنحضرت كى صفت تبليغ ۱۱

اسلام :

۶۹۲

اسلام كا پورى كائنات كے ليے ہونا ۴; اسلام كى خصوصيات ۴

ايمان :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہ لانا ۲;آنحضرت كى صفت تبليغ ۱۱

تبليغ :تبليغ ميں نقصان دينے والے اموركى شناخت ۳،۶،۸

ذكر :قرآن مجيد كے ذكر كى اہميت ۵

قرآن محيد :كا پورى كائنات كو شامل ہونا ۴; قرآن مجيد كا تقدسى ۶; قرآن مجيد كا تمام كائنات كے ليے ہونے كے آثار ۷; قرآن مجيد كى اہميت ۶; قرآن مجيد كى تبليغ كى اجرت۳، ۶، ۷; قرآن مجيد كى تعليم كى اہميت ۵; قرآن محيد كى خصوصيات ۴

كفر :كفر كا بے منطق و بے دليل ہونا ۲

مبلغين :مبلغين اور تبليغ كى اجرت ۳; مبلغين اور لوگوں كا كفر ۸; مبلغين كى ذمہ دارى ۳،۸;مبلغين كے اميدوار ہونے كى اہميت ۸

آیت ۱۰۵

( وَكَأَيِّن مِّن آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ )

اور زمين و آسمان ميں بہت سى نشانياں ہيں جن سے لوگ گذر جاتے ہيں اور كنارہ كش ہى رہتے ہيں (۱۰۵)

۱_ زمين اور آسمان خداوند متعال كى توحيد اور وحدانيت كى بے شمار نشانيوں اور آيات پر مشتمل ہيں _

و كأيّن من آية فى السموات و الأرض

(كأيّن ) عدد كے ليے كنايہ ہے اور كثرت پرقرآن دلالت كرتا ہے _ يہ لفظ مبتداء اور جملہ (فى السموات و الأرض ) اسكى خبر ہے _ اور ( من آية) اسكى تميز ہے _ اور اس لفظ ( آية) سے مرادبعد والى آيت ميں ( و ما يومن اكثر ہم

۶۹۳

باللّہ ) كے قرينے كى وجہ توحيد و وحدانيت كى نشانى ہے _

۲_ كائنات ميں توحيد و احديت الہى كى نشانياں ، ہميشہ انسانوں كے سامنے اور منظر عام پر ہيں _

و كايّن من آية فى السموات و الارض يمرون عليه

(مرور) كا معنى گذرنے كاہے اور لوگوں كا آيات اور اللہ كى نشانيوں سے گزرنا، ان كے ديكھنے كو مستلزم ہے _ جيسے كہا جاتا ہے كہ انسان آسمانى آيات سے عبور نہيں كرتاہے اسى طرح (يمرون عليہا ) كا جملہ ان آيات كے بارے ميں كنايہ ہے كہ''وہ مشاہدہ كرتے ہيں ''

۳_ كفر اختيار كرنے والے، توحيد كى آيات اور نشانيوں ميں غور و فكر نہيں كرتے اورتوحيد پر انكى دلالت كو نہيں پاتے_

يمرون عليها و هم عنها معرضون

''اعراض'' (معرضون) كا مصدر ہے جو منہ پھير لينے كے معنى ميں ہے _ توحيد كى نشانيوں سے منہ پھير لينے كا معنى يہ ہے كہ اسميں غور و فكر نہيں كرتے اور اس كو درك نہيں كرتے كہ يہ خداوند متعال كى وحدانيت كے گواہ و دلائل ہيں _

۴_ وہ لوگ جو آسمانوں اور زمين ( كائنات ) ميں موجود نشانيوں سے خداوند متعال كى توحيد اور وحدانيت كو درك نہيں كر پاتے وہ اس لائق ہيں كہ انكى مذمت اور سرزنش كى جائے_وكأيّن من آية فى السموات و ال ارض يمرون عليها و هم عنها معرضون

آيت شريفہ كا انداز، مذمت اور سرزنش كو بتاتا ہے_

۵_ زمين متحرّك ہے اور انسانوں كو آيا ت آسمانى سے عبور كرواتى ہے _

كايّن من آية فى السموات و الارض يمرون عليه

اگر (يمرون عليہا ) كے جملے كا كنايہ ( مشاہدہ كرنا) معنى نہ كريں بلكہ حقيق معنيمراد ليں تو (زمين كى حركت كرنا)اس كا معنى ہوگا _كيونكہ آيات آسمانى پر عبوراس معنى كے ساتھ مناسب ہے كہ زمين حركت كرتى ہو اور اس حركت كے سبب انسان آيات الہى سے عبور كرتا ہے _ (تفسير الميزان سے يہ معنى ليا گيا ہے )_

۶_كائنات ،متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے _كأيّن من ءاية فى السموات

آسمان :آسمانوں كا متعدد ہونا ۶;آسمانوں ميں آيات الہى كا ہونا ۱، ۴، ۵

آيات الہى :آيات آفاقى ۱، ۴; آيات الہى سے منہموڑنے والے ۳آيات الہى سے منہ موڑنے والوں كى

۶۹۴

سرزنش ۴; آيات كائنات كا مشاہدہ ۲

توحيد :توحيد كے دلائل ۱، ۲

زمين :زمين كى حركت ۵;زمين ميں آيات الہى كا ہونا ۱، ۴

سرزنش :سرزنش كے مستحقين ۴

كائنات:كائنات ميں خدا كى نشانيان ۴

كفار :كفار كا منہ پھيرنا ۳; كفار كى خصوصيات ۳

آیت ۱۰۶

( وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللّهِ إِلاَّ وَهُم مُّشْرِكُونَ )

او ران ميں كى اكثريت خدا پر ايمان بھى لاتى ہے تو شرك كے ساتھ (۱۰۶)

۱_ اكثر ايمان كا دعوى اور وجود الہى كا اعتراف كرنے والے، اسكا شريك خيال كرتے ہيں _

و ما يؤمن أكثر هم باللّه إلّا و هم مشركون

۲_ اكثر توحيد پرست توحيد كو كسى نہ كسى طريقہ سے شرك كے ساتھ مخلوط كر ديتے ہيں _و ما يؤمن أكثر هم باللّه إلاّ و هم مشركون

۳_ خالص توحيد پرست كہ جنكى توحيد،ہر قسم كے شرك سے منزہ ہے بہت كم ہيں _و ما يؤمن أكثر هم باللّه إلاّ و هم مشركون

۴_ توحيدى عقيدہ كو ہر قسم كے شرك سے دور ركھنے كي كوشش كرنا بہت ضرورى ہے _و ما يؤمن أكثر هم باللّه و هم مشركون

۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام (فى قول تعالى ) :'' و ما يؤمن اكثر هم بالله و هم مشركو ن'' انها نزلت فى مشركى العرب اذ سئلوا من خلق السماوات و الارض و ينزل المطر؟ قالوا : الله ثم هم يشركون و كانوا يقولون فى تلبيتهم : لبيك لا شريك لك الا شريكا هو انك تملكه و ما ملك (۱)

____________________

۱) مجمع البيان ج ۵ ; ص ۴۱۰; نور الثقلين ج ۲ ص ۴۷۶ ; ح ۲۳۷_

۶۹۵

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول '' ما يؤمن اكثر ہم باللہ الا و ہم مشركون '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ آيت كريمہ مشركين عرب كے بارے ميں نازل ہوئي ہے _ جب ان سے سوال ہوا كہ آسمانوں اور زمين كا خالق كون ہے اور بارش كون برساتا ہے ؟ تو جواب ميں كہتے ہيں خداوند متعال : ليكن اس كے باوجود بھى شرك كرتے تھے اور تلبيہ (يعنى اس كے حضور زبان سے اظہار كرنا ) كے وقت كہتے تھے لبيك _ تيرى ذات كا كوئي شريك نہيں سوائے اس شريك كے جو تجھ سے ہے اور تو اسكا مالك ہے اور جس كا وہ مالك ہے تو اس كا بھى مالك ہے_

۶_ عن ابى عبداللهعليه‌السلام (فى قوله تعالى ) _ ''و مايؤمن اكثر هم بالله و الا و هم مشركون''انهم اهل الكتاب آمنوا بالله و اليوم الاخر و التوراة و النجيل ثم اشركو بانكار القرآن و انكار نبوة نبيا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم _(۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے اللہ تعالى كے اس قول (و ما يؤمن اكثرهم با لله الا و هم مشركون ) كے بارے ميں روايت ہے كہ بے شك وہ اہل كتاب ہيں جو خداوند متعال اور روز قيامت اور تورايت و انجيل پر ايمان لائے ہيں _ پھر قرآن مجيد اور پيغمبر گرامى حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كا انكار كركے مشرك بن گئے _

۷_عن ابى الحسن الرضا(ع) (فى قوله تعالى ) : ''و ما يؤمن اكثرهم بالله الا و هم مشركون '' قال : انه شرك لا يبلغ به الكفر _

'' و ما يؤمن اكثرهم بالله و هم مشركون '' كے بارے ميں امام رضا(ع) سے روايت ہے آپعليه‌السلام كہ اس بارے ميں فرماتے ہيں اس شرك سے مراد ايسا شرك ہے كہ جو بھى ايسا شرك ركھتا ہے ليكن وہ كفر كى حدتك نہيں پہنچتا _

۸_عن ابى جعفر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : فى قوله الله تبارك و تعالى ''و ما يؤمن اكثرهم بالله الا و هم مشركون '' قال : شرك طاعة و ليس شرك عبادة و المعاصى التى يرتكبون شرك طاعة اطاعوا فيها الشيطان فاشركوا بالله فى الطاعة لغيره (۳)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول ''ما يومن اكثر ہم باللہ الاّ ہم مشركون'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا كہ يہاں شرك سے مراد اطاعت ميں شرك ہے نہ كہ عبادت ميں شرك وہ ايسے گناہوں كا ارتكاب كرتے ہيں جس ميں اطاعت ميں شرك ہے نہ كہ شيطان كى اطاعت كرتے ہيں _ پس غير الله كى اطاعت كرنے سے وہ خداوند متعال كے يے شريك قرار ديتے ہيں _

____________________

۱)مجمع البيان ج۵ ص ۴۱۰ ; نور الثقلين ج ۲ ; ص۴۷۶ ج ۲۳۷ _۲)مجمع البيان ج ۵ ص ۴۱۰ بحار الانوار ج ص ۱۰۶_۳) تفسير قمى ، ج ۱ ص ۳۵۸; نور االثقلين ، ج ۲ ص ۴۷۵_ ج ۲۳۱_

۶۹۶

۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ''و ما يؤمن اكثرهم بالله الا و هم مشركون '' فهم الذين يلحدون فى اسمائه بغير علم فيضعونها غير مواضها (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہآپ(ع) اللہ تعالى كے اس قول (و مايؤمن اكثرهم بالله و الّا و هم مشركون ) كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ يہاں ايسے لوگ مراد ہيں جو اسماء الہى كے سلسلہ ميں جہالت كى بناء پر كجروى كرتے ہيں اور ان اسماء كو غير اللہ ميں استعمال كرتے ہيں _

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله :''و ما يؤمن اكثرهم بالله الا و هم مشركون '' قال : هو الرجل يقول : لولا فلان لهلكت ولو لا فلان ل اصبت كذاوكذا و لو فلان لضاع عيالي (۲)

اما م جعفر صادقعليه‌السلام سے قول خداوند متعال كے اس قول(و مايؤمن اكثرهم بالله والّا و هم مشركون ) كے بار ے ميں روايت ہے كہ اس سے مراد وہ شخص ہے كہ جو يہ كہے كہ اگر فلاں نہ ہوتا تو ميں ہلاك ہوجاتا ، اگر فلاں نہ ہوتا تو ميرے سر پر يہ گذرجاتى ، اگر فلاں نہ ہوتا تو ميرے اہل و عيال برباد ہوجاتے

۱۱_عن يعقوب بن شعيب قال : سألت ابا عبدالله '' وما يؤمن اكثرهم بالله الّا و هم مشركون'' قال : كانوا يقولون: نمطر بنو كذا و نبوّء كذا و منها انهم كانوا يأتون الكها ان فيصدّ قونهم فيما يقولون (۴) يعقوب ابن شعيب نقل كرتے ہيں كہ ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے آيت كريمہ'' و ما يؤمن اكثرہم بالله الّا و ہم مشركون '' كے بارے ميں سوال كيا تو انہوں نے فرمايا كہ اس آيت سے مراد وہ لوگ ہيں جو يہ عقيدہ ركھتے ہيں كہ بارش كا برسنا اس ستارے كے سبب سے ہے يا اس كى فلانى حالت ميں آنے كے سبب سے ہے اور وہ لوگ كاہنوں اور جادوگروں كے پاس آتے اور ان كى باتوں كو قبول كرتے ہيں _

اعراب :اعراب كا شرك ۵

اكثريت :اكثريت كا شرك ۱; اكثريت كے شرك سے مراد ۷، ۸، ۹، ۱۰،۱۱

اہل كتاب :اہل كتاب كا شرك ۶

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۳۲۴ح ۱ : نورالثقلين ، ج ۴۷۵ ، ج ۲۲۹ _۲)تفسيرعياشي،ج۲،ص ۲۰۰;ح ۹۶ ;نور الثقلين،ج ۲;ص ۴۷۶ ;ح ۲۳۵_

۳) (نو) كے لفظ سے مراد يا تو ستارہ ہيں يا ان كے مختلف حالات ہيں _۴) بحار الانوار ج ۶۹، ص۹۹ ح ۲۲; بحارالانوار ج۲،ص ۲۱۳، ح ۱۲

۶۹۷

الله تعالى :اسماء الہيہ ميں شرك الحاد كرنا ۹

ايمان :ايمان كے دعوے داروں كا شرك ۱

توحيد:شرك و توحيد كو ملانا ۲

روايت :روايت ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

شرك:شرك افعالى ۵، ۸، ۱۰، ۱۱;شرك سے دورى كرنے كى اہميت ۴; شرك كے مراتب ۷

مؤمنين :مؤمنين كى كمى ۳

موحدين :موحدين اور شرك ۲;موحدين كى كمى ۳

آیت ۱۰۷

( أَفَأَمِنُواْ أَن تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لاَ يَشْعُرُونَ )

تو كيا يہ لوگ اس بات كى طرف سے مطمئن ہوگئے ہيں كہ كہيں ان پر عذاب الہى آكر چھا جائے يا اچانك قيامت آجائے اور يہ غافل ہى رہ جائيں (۱۰۷)

۱_ قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كرنے والے دنيا كے )عذاب ( عذاب استيصال) اور آخرت كے عذابوں ميں گرفتار ہونے كے خطرے ميں ہيں _أفأمنوا ان تاتيهم غاشية من عذاب الله او تاتيهم الساعة

(افامنوا) كى ضمير ممكن ہے ( اكثر الناس) كى طرف لوٹے جو آيت ۱۰۳ ميں ہے _ اس صورتميں اس ضمير سے مراد وہ لوگ ہيں جو قرآن مجيد و وحى الہى اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرتے ہيں اور اس كے بارے ميں كافر ہوگئے ہيں _

۲_ مشركين،دنيا اور آخرت كے عذابوں ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _

افأمنوا ان تأتيهم غاشية من عذاب الله او تأتيهم الساعة

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ ( افامنوا) كى ضمير سے مراد وہ مشركين ہوں جو اس سے پہلے والى آيت ميں بيان ہوچكے ہيں _

۶۹۸

۳_ الله كے عذاب عالمگير عذاب ہيں اور اپنے مستحقين كو گھير لينے والے ہيں _افأمنوا ان تأتيهم غاشية من عذاب الله

(غاشيہ ) كا معنى تمام كو شامل ہونے والا ہے يہ لفظ ايك محذوف موصوف كے ليے صفت واقع ہوا ہے _ جو كہ ( عذاب الله ) كے قرينے كى وجہ سے ( عقوبة ) يا اسكى مثل الفاظ ہوسكتے ہيں _ اور (من ) كا حرف ممكن ہے يہاں تبعيض كے ليے واقع ہوا ہو _ اور يہ بھى احتمال ہے كہ (من ) بيانيہ ہو اگر دوسرا احتمال ليا جائے تو اس صورت ميں اس آيت كريمہ سے مذكورہ بالا معنى كو حاصل كرنا روشن اور بغير كسى ابہام كے ہے _

۴_ مشركين اور كفار، عذاب الہى سے فرار نہيں كرسكتے اور اپنے آپ كو اس سے نہيں بچاسكتے _

أن تأتيهم غاشية من عذاب الله

عذاب الہى كوعالمگير اور تمام كو شامل ہونے كى صفت سے ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ اس سے فرار ممكن نہيں اور پنے آپ كو اس كے دكھ و رنج سے محفوظ نہيں ركھا جا سكتا _

۵_ كفار اور مشركن كا دنيا و آخرت كے عذاب الہى سے محفوظ رہنے كا احساس تعجب آور اور نامناسب بات ہے _

أفأمنوا ان تأتيهم غاشية من عذاب الله و تأتيهم الساعة

(افأمنوا) ميں ہمزہ استفہام ممكن ہے توبيخى ہو يا تعجب كو بيان كرنے كے ليے ذكر ہوا ہو _يعنى يہ تعجب آور بات ہے كہ خداوند متعال كے عذاب سے اپنے آپ كو امن و امان ميں محسوس كر رہے ہيں _ حالانكہ توحيد اور رسالت پر واضح و روشن دليل و برہان ہوتے ہوئے بھى توحيد و رسالت كو قبول كرنے سے گريزاں ہيں _

۶_ قيامت ناگہانى اور انسانوں كى بے علمى و لا علمى ميں واقع ہوگى _أو تأتيهم الساعة بغته و هم لا يشعرون

(بغتة ) كا معنى ناگہانى طور پر اور پہلے اطلاع ديے بغير واقع ہونا ہے اور (وہم لا يشعرون) كا جملہ حال مؤكدہ ہے _ پس ان كا متوجہ نہ ہونا (بغتة ) كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے_

۷_ بشريت كى تحقيق و علم قيامت كے برپا ہونے كے وقت كو معين كرنے حتى احتمال دينے سے بھى قاصر ہے _

أو تأتيهم الساعة بغتة و هم لا يشعرون

اس صورت ميں يہ كہہ سكتے ہيں كہ شيء ناگہانى اور اچانك واقع ہوئي ہے _ كہ انسان اس كے واقع ہونے كے زمانے كو احتمال و حدس كى صورت ميں بھى معين نہ كر سكتا ہو _

۸_ توحيد، قرآن مجيد اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود پر روشن و واضح دلائل و حقانيت كا ہونا ان كے انكار

۶۹۹

كے ليے ہر قسم كے بہانہ كو ختم كرديتا ہے اور كفار كو عذاب الہى كا مستحق بنانے كا موجب بنتا ہے_

و ما اكثر الناس بمومنين و ما يؤمن اكثرهم بالله و الّا و هم مشركون أفأمنو

آيت ( ذلك من ابنا الغيب ...) جو حقانيت قرآن مجيد اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كى دليل پر مشتمل ہے _ اور آيت كريمہ (و كأيّن من آية ...) كہ جسميں توحيد كى دليل ہے _ اس پر فأ كا حرف جو (أفأمنوا) ميں ہے اس نے عذاب كے استحقاق كو مترتب كيا ہے يعنى كيونكہ اتمام حجت ہوگئي ہے اس ليے كسى بہانہ و عذركى ضرورت نہيں ہے اور كفار عذاب كے مستحق ہيں _

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا احاطہ كرنا ۳

امور:شگفت و تعجب آور امور ۵

انسان:انسانوں كے علم كا محدود ہونا ۷

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانے والوں كا آخرت ميں عذاب ۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانے والوں كا دنيا ميں عذاب ۱; آنحضرت كى حقانيت كى وضاحت ۸

توحيد :توحيد كے واضح دلائل ۸

عذاب :اہل عذاب ۱، ۲; عذاب استيصال ۱; عذاب سے محفوظ رہنا ۵; عذاب كے اسباب ۸_

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى حقانيت كى وضاحت ۸;قرآن مجيد كے جھٹلانے والوں كا آخرت ميں عذاب ۱; قرآن مجيد كے جھٹلانے والوں كا دنيا ميں عذاب ۱

قيامت :قيامت كا ناگہانى ہونا ۶; قيامت كا وقت ۷; قيامت كے بر پا ہونے كے خصوصيات ۶

كفار :كفار پر اتمام حجت كرنا۸; كفار پر عذاب۸; كفار پر عذاب كا حتمى ہونا ۴،۵

مشركين:مشركين پر آخرت كا عذاب ۲;مشركين پر اتمام حجت ۸; مشركين پر دنيا كا عذاب ۲; مشركين پر عذاب كا حتمى ہونا ۴،۵; مشركين كا عذاب ۸

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971