تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205830 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

آیت ۱۰۸

( قُلْ هَـذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَاْ وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللّهِ وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ )

آپ كہہ ديجئے كہ يہى ميرا راستہ ہے كہ ميں بصيرت كے ساتھ خدا كى طرف دعوت ديتاہوں اور ميرے ساتھ ميرا اتباع كرنے ۱_ والا بھى ہے اور خدا پاك و بے نياز ہے اور ميں مشركين ميں سے نہيں ہوں (۱۰۸)

۱_ توحيد كا پر چار، قرآن مجيد كى تبليغ اور شرك كے خلاف جہاد كرنا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى اور راہ و رسم تھي_

قل هذه سبيلي

(ہذہ ) كا اشارہ ان مطالب كى طرف ہے جو گذشتہ آيت ميں ذكر ہوئے ہيں _ان ميں سے توحيد كا پرچار، شرك كى نفى ، قرآن مجيد كى تبليغ اور وحى كى تعليمات ہيں _

۲_ لوگوں كو خداوند متعال كى طرف بلانا اور اسكى طرف توجہ دلانا، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى اور راہ و رسم تھي_

ادعوا الى الله

۳_ہر قسم كے شرك سے پاكيزہ خالص توحيد ، قرآن و وحى پر ايمان اور خداتك پہنچنے كے راستہ ہيں _

و ما اكثر الناس و لو حرصت بمؤمنين و ما يؤمن اكثرهم بالله الّا و هم مشركون قل هذه سبيلى ادعوا الى الله

۴_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس بات پر مامور تھے كہ اپنى رسالت كے عقائدى پروگرام كا صريح طور پر اعلان كريں _

قل هذه سبيلى ادعوا الى الله ...و ما أنا من المشركين مذكورہ بالا معنى لفظ (قل) سے استفادہ ہوا ہے _

۵_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے توحيدى عقيدہ اور شرك كى نفى اور اس كے علاوہ لوگوں كو توحيد كى طرف بلانے اور شرك كے خلافجہاد كرنے كے ليے روشن دليل و

۷۰۱

حجّت ركھتے تھے _قل هذه سبيلى أدعوا الى الله على بصيرة انا و من اتبعني

(بصيرة ) كا معنى روشن دليل اور حجت ہے (لسان العرب) مذكورہ آيات اور مورد بحث آيت شريفہ ميں جن بعض چيزوں كو ذكر كيا گيا ہے وہ لفظ( بصيرة ) كے متعلق ہيں _

يہ بات قابل ذكر ہے كہ اسكى تركيب ميں چند احتمالات ديئےئے ہيں _ مثلاً ( على بصيرة ) لفظ (أنا ) كے ليے خبر واقع ہوا ہے _ اور جملہ (من اتبعنى ) لفظ (أنا) پر عطف ہے _ يعنى اصل ميں جملہ يوں ہوگا ( انا و من اتبعنى على بصيرة )_

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيرو كار، موّحد اور اپنے توحيدى عقيدے پر دليل و حجّت ركھتے تھے _على بصيرة انا و من اتبعني

۷_ امّتوں اور لوگوں كى بصيرت ان رہبر و رہنما كى بصيرت كى وجہ سے ہے _على بصيرة انا و من اتبعني

(من اتبعنى ) كے جملے ميں ( على بصيرة ) كا تكرار نہ كرنا جب كہ مقصود يہى ہے اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پيروكاروں كى بصيرت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (رہبر و رہنما) كى بصيرت كى وجہ سے ہے _

۸_ اسلامى معاشرے كے رہبر و رہنما اور دينى مبلغين كے ليے ضرورى ہے كہ روشن فكر اور با بصيرت ہونے كے ساتھ اپنے نظريے اور روش پر روشن و واضح دليل و حجت ركھتے ہوں _قل هذه سبيلى ادعوا الى الله على بصيرة ان

۹_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار، لوگوں كو توحيد كى طرف بلانے اور شرك كے خلاف جہاد كرنے پر مامور ہيں _

ادعوا الى الله على بصيرة انا و من اتبعني

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( على بصيرة ) (أدعوا) كے متعلق ہو تب اس صورت ميں لفظ (أنا) (أدعوا ) كى ضمير كے ليے تاكيد ہے _ اور ( من اتبعنى ) كا جملہ ( أدعوا ) كے فاعل پر عطف ہے توجملہ يوں ہوگا (أنا أدعوا الى الله على بصيرة و من اتبعنى يدعوا الى الله على بصيرة )

۱۰_ دينى عقائد كو حجت اور روشن دليل كى بنياد پر ركھنا ضرورى ہے _على بصيرة انا و من اتبعني

۱۱_ لوگوں كو توحيد كى طرف بلانا اور شرك كے خلاف جہاد كرنا، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صداقت كے ساتھ پيروى كرنے كى نشانى ہے _ادعوا الى الله على بصيرة ا نا ومن اتبعني

۱۲_ خداوند عالم ہر قسم كے عيب ونقص اور شريك ركھنے سے منزہ و مبرّہ ہے _

۷۰۲

(سبحان)كا معنى تسبيح (ہر عيب و نقص سے پاك و پاكيزہ ہونا ) ہے اور يہ لفظ ايك محذوف فعل ( اسبح نسبح) كے ليے مفعول مطلق ہے يعنى ( اسبح يا نسبح الله تسبيحاً )مورد نظر بحث ميں يہ عيب و نقص اور شريك ركھنے كے مصاديق ميں سے ہے_ يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ جملہ ( سبحان الله ) (ہذہ سبيلى ) كے جملے پر عطف ہے اور اصل ميں جملہ يوں ہے ( قل سبحان الله ) _

۱۳_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كبھى بھى مشركين ميں سے نہيں تھے _و ما انا من المشركين

۱۴_ توحيد اور شرك كى نفى كرنا، دين اسلام كى بنياد ہے _قل هذه سبيلى و ما انا من المشركين

اسماء وصفات :صفات جلال ۱۲

اسلامى معاشرہ :اسلامى معاشرے كے رہبروں كا دليل كے ساتھ ہونا ۸; اسلامى معاشرے كے رہبروں كى بصيرت ۸

الله تعالى :الله تعالى اور عيب ۱۲;الله تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۱۲

امتيں :امتوں كى بصيرت كا پيش خيمہ ۷

ايمان :ايمان كے آثار ۳; قرآن مجيد پر ايمان ۳; وحى الہى پر ايمان ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۱۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اخلاص ۵;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا بلانا ۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا پاك و پاكيزہ ہونا۱۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا شرك كے خلاف جہاد۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى ميں صداقت ۱۱; آنحضرت كى تبليغ ۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد پرستى ۱۳ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد پرستى كے دلائل ۵; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱، ۲، ۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سيرت ۱، ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وضاحت ۴ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكا ر و ں كا بلا نا ۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كى توحيد پرستى ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كى ذمہ دارى ۹; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے شرك كے خلاف جہاد پر دلائل ۵

بصيرت :بصيرت كى اہميت ۸

تبليغ :

۷۰۳

تبليغ ميں صراحت و وضاحت كرنا ۴

تقرب :تقرب كا طريقہ ۳

توحيد :توحيد ذاتى ۱۲;توحيد كى اہميت ۹، ۱۴; توحيد كى تبليغ ۱; توحيد كى دعوت دينا ۲، ۵، ۹;توحيد كى دعوت كے آثار ۱۱;توحيد كے آثار ۳; توحيد ميں اخلاص ۳

دين :اصول دين ۱۴

رہبرى :رہبرى كا كردار ۷;رہبرى كى اہميت ۱۷; رہبرى كے شرائط ۸

شرك :شرك كى نفى كرنے كى اہميت ۱۴;شرك كے خلاف بلانے كے آثار ۱۱; شرك كے خلاف جہاد كے ليے بلانا ۵، ۹

عقيدہ :عقيدہ ميں دليل كى اہميت ۱۰; عقيدہ ميں صراحت ۴

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تبليغ ۱

لوگ :لوگوں كو دعوت دينا ۲

مبلّغين :مبلّغين كا استدلال ۸; مبلغين كى بصيرت ۸; مبلغين كے شرائط ۸

مسلمين:مسلمين كا استدلال ۶;مسلمين كى توحيد كے دلائل ۶

معاشرہ :معاشرے كے رہبروں كى بصيرت كے آثار ۷

موحدين :۶

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات :۱۲

۷۰۴

آیت ۱۰۹

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ الْقُرَى أَفَلَمْ يَسِيرُواْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَدَارُ الآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ اتَّقَواْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ )

اور ہم نے آپ سے پہلے انھيں مردوں كو رسول بنايا ہے جو آباديوں ميں رہنے والے تھے اور ہم نے ان كى طرف وحى بھى كى ہے تو كيا يہ لوگ زمين ميں سير نہيں كرتے كہ ديكھيں كہ ان سے پہلے والوں كا انجام كيا ہوا ہے اور دار آخرت صرف صاحبان تقوى كے لئے بہترين منزل ہے _كيا تم لوگ عقل سے كام نہيں ليتے ہو(۱۰۹)

۱_رسالتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مآب سے پہلے كئي انبياء عليہم السلام رسالت كے ساتھ مبعوث ہوئے_و ما أرسلنا من قبلك ا لّارجال

۲_ خداوند متعال، پيغمبروں كو مبعوث كرنے والا اور رسولوں كو بھيجنے والا ہےوما أرسلنا من قبلك الّا رجال

۳_ تمام انبياء عليہم السلام جنس بشريت او رمردوں كى صنف ميں سے تھے _و ما أرسلنا من قبلك الّا رجال

آيت شريفہ اس تو ہم كو دور كرنے كے درپے ہے كہ پيغمبروں كا فرشتوں سے ہونا ضرورى ہے _

اسى وجہ سے (رجال ) (مرد ) كا لفظ(فرشتوں ) كے مقابلے ميں ذكرہوا ہےليكن لفظ (انا ساً ) وغيرہ كى جگہ پر (رجالاً) كا ذكر كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ انبيا عليہم السلام عورتوں كى صنف سے نہيں تھے _

۴_انبيا عليہم السلام اپنے لوگوں اور اپنے معاشرے سے نبوت كے ليے منتخب ہوئے _و ما أرسلنا من قبلك الّا رجالاً من أ هل القرى

(قرى ) (قرية)كى جمع ہے جو وادى (صحرا وں اور بيابانوں ) كے مقابلے ميں ہے _اس كا شہروں اوربستيوں پراطلاق ہوتا ہے _ (القرى ) ميں الف لام ممكن ہے مضاف اليہ كےمقام پر ہو يعنى جملہ يوں ہوگا (من اہل قرى ہم ) اور يہ بھى احتمال ديا جاسكتا ہے (ال) اسميں عہد حضورى كا ہو يعنى ( ہذہ القرى )ليكن مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے _

۷۰۵

۵_ پيغمبروں كو خود انسانوں سے انتخاب كرنا، خداوند متعال كى روش اور سنّتوں ميں سے ہے _

و ما ارسلنا من قبلك الّا رجالاً ...من اهل القرى

۶_ خداوندمتعال كا اپنے پيغمبروں سے ارتباط،وحى كے ذريعے سے تھا_الّا رجالاً نوحى اليهم

۷_ پيغمبروں كو آبادى ميں رہنے والوں ( شہر و بستيوں ) سے چناگيا نہ كہ جنگل، صحرا و بيابانوں ميں رہنے والوں ميں سے _

الّا رجالاً نوحى اليهم من اهل القرى

۸_ گذشتہ انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے دنياوى عذابوں ميں گرفتار ہوئے _

أفلميسيروا فى الأرض فينظروا كيف كان عاقبة الذين من قبلهم

(أفلم يسيروا ) كى ضمير سے مراد مشركين اور مخالفين پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور (الذين من قبلہم) سے مراد، ان سے پہلے والى امتيں ہيں _

۹_ خداوند متعال، لوگوں كو اس بات كى دعوت دے رہا ہے كہ زمين كے مختلف مقامات پر سير كرو تا كہ ان لوگوں كى عاقبت اور برے انجام كا مشاہدہ كرو جنہوں نے گذشتہ انبيا ء كو جھٹلايا تھا _

افلم يسيروا فى الأرض فينظروا كيف كان عاقبة الذين من قبلهم

۱۰_ انبياءعليه‌السلام كوجھٹلانے والوں كے باقى ماندہ آثار كا مطالعہ كرنا گويا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ وہ برى عاقبت اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے _افلم يسيروا فى الأرض فينظروا كيف كان عاقبة الذين من قبلهم

۱۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كرنے والوں كو برے انجام اور عذاب استيصال (دنياوى عذاب ) ميں گرفتار ہونے كى دھمكى دى _أفلم يسيروا فى الأرض فينظروا كيف كان عاقبة الذين من قبلهم

۱۲_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كا مطالعہ كرنا اور ان كے انجام سے عبرت حاصل كرنا ضرورى ہے _

أفلم يسيروا فى الأرض فينظروا كيف كان عاقبة الذين من قبلهم

۱۳_ آخرت كامقام، تقوى اختيار كرنے والوں اور

۷۰۶

شرك اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت سے پرہيز كرنے والوں كے ليے اچھامقام ہے _ولدار الأخرة خير للذين اتقو

(اتقوا) كا متعلق، گذشتہ آيات كے قرينے كى وجہ سے شرك اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت ہے _

۱۴_ تقوى پر عمل كرنا نيز شرك اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت سے پرہيز كرنا سعادت آخروى كو حاصل كرنے كا وسيلہ ہيں _

ولدار الأخيره للذين اتقوا

۱۵_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دوسرے انبياءعليه‌السلام ،لوگوں كو تقوى اختيار كرنے كى دعوت ديتے تھے _

و ما ارسلنا من قبلك الّا رجالاً ...ولدار الأخيره للذين اتقوا

۱۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشر ہونے كى حيثيت سے جھٹلانا ان كى بے عقلى ، تاريخ بشر اور گذشتہ انبياءعليه‌السلام اور سنّت و روش الہى سے نا واقفيت كى دليل ہے _و ما ارسلنا من قبلك الّا رجالاً نوحى اليهم من اهل القرى ...أفلا تعقلون

(و ما ارسلنا ...) كے جملے كا لحن و انداز يہ بتاتا ہے كہ يہ جملہ اس وہم واحتمال كا جواب ہے جو يہ خيال كرتے تھے كہ خداوند متعال كى طرف سے بھيجا ہوا نمايندہ انسانوں سے نہيں ہوسكتا بلكہ فرشتوں يا ان جيسوں سے ہوسكتا ہے _

۱۷_ وہ لوگ جو انبياءعليه‌السلام كوجھٹلانے كے انجام كى فكر نہيں كرتے اور تقوى اختيار كرنے والوں كے آخرت كے پاكيزہ مقام كو نہيں سمجھتے وہ اس لائق ہيں كہ ان كى ملامت اور سرزنش كى جائے _أفلم يسيروا أفلا تعقلون

۱۸_ وہ لوگ جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو ان كے بشر ہونے كى بناء پر انكار كرتے ہيں وہ لائق ملامت ہيں _

و ما ارسلنا من قبلك الّا رجالاً ...افلا تعقلون

۱۹_دينى معارف كو سمجھنے كے ليے اپنى فكر و انديشہ سے كام لينے كى ضرورت ہے_

و ما ارسلنا من قبلك الّا رجالاً ...أفلا تعقلون

آخرت :آخرت كا اچھا ہونا ۱۳

الله تعالى :الله تعالى كا انبياءعليه‌السلام سے ارتباط كا طريقہ ۶; الله تعالى كا ڈرانا ۱۱;الله تعالى كا كردار۹ دخل ۲;الله تعالى كى دعوت دينا ۹; الله تعالى كى سنتوں اور روش سے جہالت كے دلائل ۱۶;الله تعالى كى سنتيں اور روش ۵

انبياء :

۷۰۷

انبياءعليه‌السلام كا اپنے لوگوں سے ہونا ۴; انبياء پر وحى ہونا ۶; انبياء سے مخالفت كو ترك كرنے كے آثار ۱۴; انبياءعليه‌السلام كا بشر ہونا ۳، ۵; انبياءعليه‌السلام كا شہر نشين ہونا ۷; انبياءعليه‌السلام كا مرد ہونا ۳;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں كا برا انجام ۱۰، ۱۱;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۸، ۱۰، ۱۱; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں كو دھمكى دينا ۱۱;انبياءعليه‌السلام كى بعثت كا سبب ۳;انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۱;انبياءعليه‌السلام كى تبليغ ۱۵;انبياءعليه‌السلام كى خصوصيات ۳;انبياءعليه‌السلام كے انتخاب كا مقام ۴، ۵ ، ۷ ;انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے والوں كے برے انجام كا مطالعہ كرنا ۹، ۱۰، ۱۷;انبياءعليه‌السلام ميں انسجام و يك سوئي ۱۵ ;كا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے والے انبياءعليه‌السلام ۱;

انجام :برے انجام سے ڈرانا ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا بشرہونا ۱۶، ۱۸; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانے كے آثار ۱۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانے والوں كى سرزنش ۱۸;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ ۱۵

تاريخ :تاريخ سے جہالت كے دلائل ۱۶;تاريخ كے مطالعہ كى اہميت ۱۲; تاريخ سے عبرت ۱۲

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۵; تقوى كى دعوت دينا ۱۵ ; تقوى كے آثار ۱۴

دين :دين كو سمجھنے كا طريقہ ۱۹;دين ميں فكر و غور كرنے كى اہميت ۱۹

سرزنش :سرزنش كے مستحق ۱۷، ۱۸

سعادت :اخروى سعادت كا پيش خيمہ ۱۴

سياحت :سير و سياحت كرنے كا فلسفہ ۹ ;سير و سياحت كرنے كى تشويق ۹

شرك :شرك سے اجتناب كے آثار ۱۴

عبرت :عبرت حاصل كرنے كے اسباب و عوامل ۱۲

عذاب:اہل عذاب ۸، ۱۰; عذاب استيصال سے ڈرانا ۱۱

عقل :بے عقلى كى نشانياں ۱۶

متقين :آخرت ميں متقين ۱۳

وحى :وحى كا كردار۶

۷۰۸

آیت ۱۱۰

( حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّواْ أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُواْ جَاءهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَن نَّشَاء وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ )

يہاں تك كہ جب ان كے انكار سے مرسلين مايوس ہونے ۲_ لگے اور ان لوگوں نے سمجھ ليا كہ ان سے جھوٹا وعدہ كيا گيا ہے تو ہمارے مدد مرسلين كے پاس آگئي اور ہم نے جن لوگوں كو چاہا انھيں نجات دے دى اور ہمار اعذاب مجرم قوم سے پلٹا يا نہيں جاسكتاہے (۱۱۰)

۱_ گذشتہ انبياءعليه‌السلام لوگوں كو توحيد پرستى كى طرف مائل كرنے ميں بہت كوشش كرتے تھے اور ان كى ہدايت كرنے ميں كافى مدت صرف كرتے تھے _حتّى اذا استيئس الرسل و ظنوا انهم قد كذبوا

(حتي) كا لفظ جملہ محذوف كے ليے غايت ہے _ اس آيت شريفہ اور اس سے پہلے والى آيت كو ديكھتے ہوئے ممكن ہے وہ محذوف جملہ يہ ہو_ وہ انبياءعليه‌السلام كہ جن كو گذشتہ امتوں كى طرف بھيجا گيا انہوں نے اپنے لوگوں كو توحيد كى دعوت دى ليكن انہوں نے قبول نہيں كيا _ ان كو عذاب كے آنے سے ڈرايا اور اس تبليغ سے وہ منصرف نہيں ہوئے كہ يہاں تك ...يہ بات واضح ہے كہ انبياءعليه‌السلام تھوڑى مدت ميں اگر كام پورا نہ ہو تو نااميد ہوجائيں ايسى بات نہيں ہے اور بغير كسى كوشش و محنت كے نا اميد ہونا بھى معقول بات نہيں ہے اسى وجہ سے يہ جملہ (حتّى اذا استيئس الرسل ) اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ بہت طولانى مدت ميں اس كام كے ليے انہوں مسلسل كوشش و محنت كي_

۲_ عام لوگ پيغمبروں كى مخالفت كرتے تھے اور ان كى بات كو قبول كرنے سے انكار كرتے تھے _

حتّى إذا استيئس الرسل

اگر اكثر لوگ ايمان لے آتے تو انبياءعليه‌السلام مايوس نہ ہوتے پس ( استيئس الرسل ) كا جملہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ اكثر يا تمام لوگ انبياءعليه‌السلام كى دعوت حق كو قبول نہيں كرتے تھے اور جملہ(فنجى من نشاء ) اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ بعض لوگ ايمان لائے تھے _

۳_ كفار لوگوں كا انبياء كے جھٹلانے پر اصرار كرنا اور ان سے دشمنى اور لجاجت وھٹ دھرمى سے پيش آنا ، انبياء كى كاميابى اور اپنى قوم كے ايمان لانے پرنا اميدى كا باعث بنا_حتى اذا استئيس الرسل

(استئيس)كا متعلق لوگوں كا ايمان لانا اور انبياء كا كامياب ہو نا ہے _

۷۰۹

۴_ انبياءعليه‌السلام اپنى امت كے كفار كو عذاب الہى كے نازل ہونے سے خبردار كرتے تھے _و ظنوا انهم قد كذبوا

(ظنوا ) ميں جمع كى ضمائر (الذين) جو كہ سابقہ آيت كى طرف پلٹ رہى ہے _

۵_ كفار اور جھٹلانے والى امتوں كو مہلت دينا اور ان پر عذاب كے نازل كرنے ميں تا خير سے كام لينا خداوند متعال كى سنتوں اور روش ميں سے ہے _حتى اذا استئيس الرسل و ظنوا انهم قد كذبوا

جسطرح عذاب ميں تا خير تمام امتوں كے ليے تھى اسى طرح جھٹلانے والے بھى تمام انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے تھے كيونكہ (رسل ) جمع بھى ہے اور اس پر جو''الف لام'' تمام انبياء كو شامل ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جھٹلانے والوں كو مہلت دينا اور ان كے عذاب ميں جلدى نہ كرنا خداوند متعال كى دائمى روش اور سنت ہے _

۶_جھٹلانے والے كفار كے عذاب ميں تاخير اس كے جھوٹے ہونے پر اطمينان كا موجب ہوتى تھيو ظنوا أنهم قد كذبوا

(كذب) جھوٹ بولنے كے معنى ميں ہے (كذبوا) يعنى ان پر جھوٹ بولا گيا _ اب جملہ (فنجّى عن نشاء ) اور جملہ (لا يردّ بأسنا ) اس بات كو بتا تے ہيں كہ كفار جس كے بارے ميں جھوٹ خيال كرتے تھے وہ عذاب الہى كا نزول تھا يہ بات قابل ذكر ہے كہ (قد كذبوا) ميں جو (قد) ہے وہ تاكيد اور تحقيق كے ليے ہے _ جو يہ بتارہا ہے كہ (ظنوا ) كا لفظ اطمينان پيداكرنے كےليے ہے_

۷_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كى مدد كرنے والا اور ان كے مخالفين كى سركوبى كرنے والا ہے _

حتى اذا استيئس الرسل جاء هم نصرنا

۸_ انبياء كو جھٹلانے والوں پر عذاب كا نزول، خداوند متعال كى طرف سے اپنے انبياء و رسل كى مدد كرنے كى ايك جھلك ہے _جاء هم نصرنا فنجى من نشا

(جاء هم نصرنا ) خداوند متعال كى مدد سے مراد (فنجى من نشأ )كے قرينہ كے سبب، نزول عذاب ہے _ اسى وجہ سے نزول عذاب سے الله تعالى كى امداد كامراد لينا، مذكورہ بالا معنى كى تفسير ہے_

۹_ انبياء كا لوگوں كے ہدايت حاصل كرنے سے نا اميد

۷۱۰

ہوجانا اپنى امتوں پر نزول عذاب كے ليے شرط تھي_حتى اذا استيئس الرسل جاء هم نصرنا فنجى من نشاء

۱۰_ لوگوں سے ہدايت پانے كى قابليت و صلاحيت كا ختم ہو جانا ان پر عذاب الہى كے نزول كى شرائط ميں سے ہے_

حتى اذا إستيئس الرسل جاء هم نصرنا

۱۱_ خداوند متعال نے پيغمبروں اور ان كے پيرو كاروں كو استصيال كے عذابوں سے نجات عطا فرما ئي _

جاء هم نصرنا فنجى من نشاء

(نجى ) ماضى مجہول اور (من ) اس كا نائب فاعل ہے (نشاء) كا مفعول (نجاتہ) لفظ كى طرح ہے جس كا (نجى ) كے لفظ سے استفادہ كيا جارہا ہے _ اسى وجہ سے(فنجى من نشاء) كا معنى يہ ہوا كہ جسكى نجات كو ہم چاہتے تھے پس اسكى نجات ہوگئي اور (من نشاء) كے مصاديق جو مورد نظر ہيں وہ انبياءعليه‌السلام اور ان كے پيرو كار ہيں _

۱۲_ خداوند متعال، تقوى اختيار كرنے والوں اور نيك كام كرنے والوں كو استيصال كے عذابوں سے نجات عطا فرماتا ہے _فنجى من نشاء

( من نشاء) كے مصاديق ميں پيغمبروں كے علاوہ تقوى اختيار كرنے والے اور نيك لوگ بھى ہيں _ اس بات پر پہلے والى آيات (أفلم يسيروا و لدار الاخرة خير للذين اتقوا ) اور مورد بحث آيت كے آخرى الفاظ (ولا يردّ بأسنا عن القوم المجرمين ) قرينہ ہيں _

۱۳_ عذاب كے نازل ہونے كے بعد گنہكار مجرم لوگ اپنى نجات كا كوئي راستہنہ پاسكيں گے _و لا يردّ بأسنا عن القوم المجرمين

(بأس ) عذاب كے معنى ميں ہے_ (ردّ) (لايردّ) كا مصدر ہے جو واپس لوٹا نے كے معنى ميں ہے_

۱۴_ الله تعالى كى مشيتيں نافذ ہونے والى اورتخلّف ناپذير ہيں _فنجى من نشاء

۱۵_ الله تعالى كى مشيتيں قانون كے ساتھ ہوتى ہيں _فنجى من نشاء ولا يردّ باسنا عن القوم المجرمين

جب خداوند متعال نے بعض لوگوں كى نجات كو اپنى مشيت كے ساتھ وابستہ كرديا تو جملہ(فنجى من نشاء) اور جملہ ( و لا يرّد بأسنا) اس بات كو بتاتے ہيں كہ مجرم لوگ عذاب ميں گرفتار ہوں گے _يہ حقيقت ميں اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مشيّت الہى بغير قانون اور دليل كے نہيں ہوتى _

۱۶_انبياءعليه‌السلام الہى كى تكذيب، جرم اور گناہ ہے اور ان كو

۷۱۱

جھٹلانے والے مجرم اور گنہگار ہيں _و لا يرّد بأسنا عن القوم المجرمين

۱۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانے والے اور گنہگار لوگ دنيا كے عذابوں ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _

و لا يرّد بأسنا عن القوم المجرمين

۱۸_قال المأمون يا ابا الحسن عليه‌السلام فاخبرنى عن قول الله عزوجل : '' حتى اذا استيأس الرسل و ظنّوا انّهم قد كذبوا جائهم نصرنا '' قال الرضا عليه‌السلام يقول الله عزوجل '' حتى اذا استيأس الرسل'' من قومهم و ظنّ قومهم ان الرسل قد كذبوا جاء الرسل نصرنا (۱)

مامون نے امام رضاعليه‌السلام سے اس آيت كريمہ''حتى اذا استيأس الرسل و ظنّوا انهم قد كذبوا جائهم نصرنا '' كے بارے ميں پو چھاتوامام رضاعليه‌السلام نے فرمايا كہ خداوند متعال فرماتا ہے: جب انبياءعليه‌السلام اپنى قوموں سے نااميد ہوگئے اور ان كى قوموں نے يہ گمان كيا كہ انبياءعليه‌السلام جھوٹ بولتے ہيں تو ہمارى مدد پيغمبروں كے ليے پہنچ گئي_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا ۱۱، ۱۲; اللہ تعالى كى امداد ۷;اللہ تعالى كى سنتيں اور طريقے ۵;اللہ تعالى كى مدد كى علامتيں ۸;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۴;اللہ تعالى كى مشيت كا قانون كے ساتھ ہونا ۱۵

اللہ تعالى كى سنتيں اور روش :مہلت دينے كى سنّت ۵

اكثريت :اكثريت كى نافرمانى ۲

امم:امم پر عذاب كے شرائط ۹; كافر امم كو مہلت دينا ۵

انبياء :انبياء سے دشمنى كے آثار ۳;نبياء كا اقوام كے ايمان سے نااميد ہونا ۱۸;انبياء كا خبردار كرنا ۴; انبياء كا نااميد ہونا ۱۸;انبياء كا ہم آہنگ ہونا ۴;انبياء كا ہدايت كرنا ۱;انبياء كا ياور و مددگار ۷;انبياء كو جھٹلانے كا گناہ ۱۶;انبياء كو جھٹلانے والوں سے نااميد ہونا ۳;انبياء كو جھٹلانے والوں كا اصرار ۳; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں كى دشمنى ۳;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے انبياءعليه‌السلام كى امداد ۸; انبياءعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ;انبياءعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ;انبياءعليه‌السلام كى نااميدى كے آثار ۹ ; انبياء كى نااميدى كے اسباب ۳;انبياء كي نجات ۱۱;انبياء كے پيروكاروں كى نجات ۱۱; انبياء كے جھٹلانے والوں كا عذاب ۸; انبياء كے جھٹلانے والوں كى لجاجت ۳; انبياء كے مخالفين ۲; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى سركوبى ۷

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ، ج ۱ ، ص ۲۰۲ ، ح ۱; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۷۹، ح ۲۵۱_

۷۱۲

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانے والوں پر دنيا كا عذاب ۱۷

توحيد :توحيد پرستى كى دعوت كى اہميت ۱

جرائم :موارد جرم ۱۶

روايت : ۱۸

صالحين :صالحين كى نجات ۱۲

عذاب :اہل عذاب ۱۷;عذاب استيصال سے نجات ۱۱، ۱۲; عذاب سے نجات ۱۳; عذاب كو جھٹلانے كے اسباب ۶; عذاب ميں مہلت ۵; نزول عذاب كے شرائط ۱۰

كفار :كفار پر عذاب ۴; كفار پر عذاب ميں تاخير ۶;

كفار كو ڈرانا ۴; كفار كى فكر۶; كفار كے ايمان لانے سے نااميدى ۹

كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۳

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

گنہگار : ۱۶

گنہگاروں پر دنياوى عذاب ۱۷;گنہگاروں پر عذاب كا حتمى ہونا ۱۳

متقين :متقين كى نجات ۱۲

مجرمين : ۱۶

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام سے نافرمانى ۲

ہدايت :ہدايت كو قبول نہ كرنے كے آثار ۱۰

۷۱۳

آیت ۱۱۱

( لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُوْلِي الأَلْبَابِ مَا كَانَ حَدِيثاً يُفْتَرَى وَلَـكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

يقينا ان كے واقعات ميں صاحبان عقل كے لئے سامان عبرت۳_ہے اور يہ كوئي ايسى بات نہيں ہے جسے گڑھ ليا جائے يہ قرآن پہلے كى تمام كتابوں كى تصديق كرنے والا ہے اور اس ميں ہر شے كى تفصيل ہے اور يہ صاحب ايمان قوم كے لئے ہدايت اور رحمت بھى ہے (۱۱۱)

۱_ پيغمبروں اور ان كى امتوں كے واقعات مايہ عبرت اور وعظ و نصيحت پر مشتمل ہيں _لقد كان فى قصصهم عبرة

''قصص'' داستان كے معنى ميں ہے اور ''قصصہم '' كى ضمير'' رسل'' اور ''امم '' جو كہ گذشتہ آيت '' من نشاء'' '' القوم المجرمين'' سے سمجھے جا ر ہے ہيں كى طرف لوٹ رہى ہے _

۲_ فقط عقل مند انسان ہى انبياءعليه‌السلام كے واقعات سے وعظ و نصيحت اور عبرت كا سبق ليتے ہيں _

لقد كان فى قصصهم عبرة لاولى الالباب

يہ بات واضح ہے كہ انبياءعليه‌السلام كے واقعات تمام لوگوں كے ليے باعث عبرت ہيں _ ليكن ان كو عقل مندوں كے ساتھ مختص كرنے كا مقصد يہى ہے كہ يہ لوگ انبياءعليه‌السلام كى داستانوں سے درس حاصل كرتے ہيں اور دوسرے لوگ اس سے محروم ہيں _

۳_ حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائيوں كى داستان، مايہ عبرت اور سبق حاصل كرنے كى داستا ن ہے_

لقد كان فى قصصهم عبرة

يہ احتمال بھى ديا جاسكتا ہے كہ ( قصصہم ) ميں ضمير، جناب يوسفعليه‌السلام اور ان كے بھائيوں اور وہ سب لوگ جو حضرت يوسفعليه‌السلام كى داستان ميں ذكر ہوئے ہيں _ مثلاً زليخا كا كردار و غيرہ ان سب كى طرف پلٹ رہى ہے _ اس صورت ميں جملہ(لقد كان ) كى دلالت مذكورہ بالا معنى پر صريح اور واضح تر ہے _

۴_ داستان كا عبرت انگيز ہونا اس كے شرائط حسن ميں سے ہے _نحن نقص عليك احسن القصص لقد كان فى قصصهم عبرة

۷۱۴

خداوند متعال نے جناب يوسفعليه‌السلام كى داستان كے ابتداء ميں اس بات كو بيان كياہے كہ يہ داستان بہت اچھى داستان ہے _ اور اس كے آخر ميں اسكا ہدف و مقصد، عبرت او وعظ و نصيحت كو بتايا پس قرآن مجيد ميں اچھى داستان و واقعہ وہ ہو تا ہے جس ميں عبرت و نصيحت ہو_

۵_قرآن مجيد كى كلام جھوٹى اور گھڑى ہوئي نہيں تھى بلكہ سچى اور صحيح كلام تھى _ما كان حديثاً يفترى

(كان ) كى ضمير سے مراد، قرآن مجيد ہے _ آيت كريمہ ( و لكن تصديق ...) ميں جو اوصاف بيان ہوئے ہيں اسى معنى كو بتاتے ہيں _

۶_ قرآن مجيد اس سے بالاتر ہے كہ بشركا بنايا اور گھڑا ہوا ہو _ما كان حديثاً يفترى

۷_ فقط وہ كلام جو سچى اور صحيح ہو اور جھوٹ پر مبنى نہ ہو وہى مايہ عبرت اور سبق سيكھنے كے قابل ہے_

لقد كان فى قصصهم عبرة ما كان حديثاً يفترى

(ماكان ) كا جملہ (لقد كان ) كے جملے كے ليے علت كے مقام پر ہے _ يعنى كيونكہ قرآن مجيد سچا اور صحيح كلام ہے اسى وجہ سے اس كے واقعات سے عبرت حاصلكى جاسكتى ہے _

۸_ قرآن مجيد، گذشتہ آسمانى كتابوں كى تائيد و تصديق كرنے والا ہے _و لكن تصديق الذى بين يديه

(تصديق) مصدر ہے اور اسم فاعل ( تصديق كرنے والا ) كے معنى ميں ہے اور يہ لفظ (لكن) كے ذريعے لفظ ( حديثاً) پر عطف ہوا ہے _

۹_ آسمانى كتابيں آپس ميں ارتباط ركھنے والى اور ايك دوسرے كے ساتھ منسلك ہيں _و لكن تصديق الذى بين يديه

۱۰_ قرآن مجيد، گذشتہ آسمانى كتابوں كے ليے سچى اور صحيح دليل ہے _و لكن تصديق الذى بين يديه

قرآن مجيد كا گذشتہ آسمانى كتابوں كى تصديق كرنے كا معنى ممكن ہے يہ ہوسكتا ہے كہ قرآن مجيد كا نزول سبب بنا ہے كہ ان گذشتہ آسمانى كتابوں كى پيشگوئياں كہ قرآن آنے والا ہے سچ ثابت ہوں _ اسى وجہ سے خود قرآن مجيد كا نزول اس بات كو ثابت كرنے كے دليل ہوسكتا ہے كہ وہ كتابيں سچى اور حقيقت پر مبنى تھيں _

۱۱_ قرآن مجيد نے ہر اس شيء كو واضح طور پر بيان كيا ہے

۷۱۵

جس كے ليے لوگ دنيا و آخرت كى سعادت كو حاصل كرنے كے ليے محتاج ہيں _و لكن تفصيل كل شيء

قرآن مجيد كو ( رحمت ) اور ( ہدايت) سے ياد كرنا خصوصا ( لكن تفصيل كل شيء ...) كے بيان كے بعد اس بات كو بتاتا ہے كہ ( ہر شيء) سے مراد تمام ہدايت كے طريقے اورہر وہ چيز جو رحمت كا سبب بنے اور بشر كے ليے سعادت اور خوشبختى كا موجب ہو اس كتاب ميں اسكا ذكر موجود ہے_

۱۲_ قرآن مجيد، ہدايت دينے والى كتاب ہے_لكن هدى

۱۳_ قرآن مجيد كى ہدايات ہرقسم كى گمراہى سے منزّہ اور ذرّہ برابر گمراہى كے پيغام سے پاكيزہ ہيں _ولكن هديً

(ہدى ) مصدر ہے ليكن يہاں اسم فاعل كے معنى ميں ذكر ہوا ہے ( ہدايت كرنے والا) اسم فاعل كى جگہ پر مصدر كا استعمال كرنا اس حقيقت كو بتاتا ہے_ كہ اسكا موصوف ( قرآن مجيد ) محض ہدايت ہے _ يعنى اسكى راہنمائيوں ميں كسى قسم كى گمراہى و ضلالت نہيں ہے _

۱۴_ قرآن مجيد، لوگوں كے ليے رحمت برسانے والا ہے_و لكن هديً و رحمة

۱۵_ فقط مؤمنين ہى قرآن مجيد سے ہدايت و راہنمائي اور اسكى رحمت كى بارش سے فيض ياب ہوسكتے ہيں _

و لكن هديً و رحمة لقوم يؤمنون

مذكورہ معنى كى دليل وہ كلام ہے جس كى اسى آيت كے نمبر ۲ ميں وضاحت بيان كى گئي ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كى تصديق ۸; آسمانى كتابوں كى صداقت كے دلائل ۱۰; آسمانى كتابوں كى آپس ميں ہم آہنگى ۹

امتيں :امتوں كى سرنوشت سے عبرت لينا ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے قصے سے عبرت حاصل كرنا ۱،۲

انسان :انسان كى معنوى و روحانى ضروريات ۱۱

تاريخ :تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۱، ۲

سچ بولنا :سچے بولنے كے آثار ۷

سعادت :سعادت اخروى كے اسباب ۱۱; سعادت دنياوى

۷۱۶

كے اسباب ۱۱

صاحبان عقل و دانش :صاحبان عقل و دانش كا عبرت حاصل كرنا ۲; صاحبان عقل و دانش كى خصوصيات ۲

صداقت :صداقت كے آثار ۷

عبرت :عبرت كا پيش خيمہ ۷; عبرت كے اسباب ۱، ۲، ۳

قرآن مجيد :قرآن مجيد اور آسمانى كتابيں ۸; قرآن مجيد كا رحمت ہونا ۱۴; قرآن مجيد كا كردار ۸، ۱۰; قرآن مجيد كامنزّہ ہونا۵، ۱۳; قرآن مجيدكا وحى ہونا ۶; قرآن مجيد كا ہدايت كرنا ۱۲، ۱۵;قرآن مجيد كى تعليمات ۱۱;قرآن مجيد كى خصوصيات ۵، ۶، ۱۲، ۱۴;۱;قرآن مجيد كى رحمت كے شامل حال ۱۵; قرآن مجيد كى صداقت ۵; قرآن مجيد كى فضيلت ۶;قرآن مجيد كے ہدايت كرنے كى خصوصيات ۱۳

قصہ :اچھے قصے كے شرائط ۴; قصّہ سے عبرت حاصل كرنا ۴

مؤمنين :مؤمنين كا ہدايت كو قبول كرنا ۱۵;مؤمنين كى خصوصيات ۱۵; مؤمنين كے فضائل ۱۵

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے سے عبرت حاصل كرنا ۳

۷۱۷

۱ ۳ ۔ سورہ رعد

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( المر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَالَّذِيَ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يُؤْمِنُونَ )

المر_يہ كتاب خدا كى آيتيں ہيں اور جو كچھ بھى آپ كے پروردگار كى طرف سے نازل كيا گيا ہے وہ سب برحق ہے ليكن لوگوں كى اكثريت ايمان لانے والى نہيں ہے(۱)

۱_'' الف ، لام ،ميم،ر'' قرآن مجيد كے رموز ميں سے ہيں _المر

۲_ سورہ رعد كى آيات، قرآن مجيد كا جزء ہيں _تلك آيات الكتاب

(تلك ) اشارہ سے مراد، سورہ رعد كى آيات ہيں پس (تلك آيات ) سے مراد وہ آيات ہيں جو تمہارے سامنے ہيں وہ اس كتاب ( قرآن مجيد) كى آيات ہيں _

۳_ سورہ رعد كى آيات بلند مرتبہ اور عظمت والى ہيں _تلك آيات الكتاب

(تلك ) دور كے ليے اشارہ ہے اگر اسكو نزديك كے مشارٌ اليہ كے ليے استعمال كيا جائے تو يہ بتاتا ہے كہ متكلم كے نزديك اسكى عظمت ہے_

۴_ پيغمبر گرامىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ہى ميں قرآن مجيد كى كتابت ہوئي _تلك آيات الكتاب

كتاب يعنى ( لكھى ہوئي ، مرتب شدہ ) كا قرآن مجيد پر اطلاق كرنا اس وجہ سے ہے كہ قرآن مجيد كے نازل ہونے كے بعد اس كو لكھا جاتا تھا يا يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ خداوند متعال كى طرف سے يہ تاكيد ہو كہ اسكو كتاب اور لكھائي كى صورت ميں لايا جائے جو بھى احتمال ديا جائے دونوں صورت ميں مذكورہ معنى حاصل ہوسكتا ہے _

۵_ قرآن مجيد اور اسكى آيات، خداوند متعال كى نشانياں ہيں _تلك آيات الكتاب

(آيات ) كے لفظ سے مراد، نشانياں و علامات ہيں اور قرآن مجيد كى آيات كو اس وجہ سے آيات كہا جاتا ہے كہ نازل كرنے والے كى خصوصيات كو بيان كرتى ہيں _

۷۱۸

۶_قرآن مجيد ايسى كتاب ہے جو شروع سے آخر تك حق ہے اور ہر نقص و عيب سے خالى ہےنيز ہر قسم كے باطل و نامناسب شيء سےمنزّہ ہے _والذى أنزل اليك من ربك الحق

(الحق ) ميں ''الف لام'' استغراق كا ہے جو تمام خصائق كو شامل ہے پس اس صورت ميں (الحق) سے مراد، حق كامل ہے كہ جسميں كم ترين باطل كى بھى جگہ نہيں _

۷_ قرآن مجيد، خداوند متعال كى طرف سے كتاب ہے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوئي ہے_

و الذى انزل اليك من ربك الحق

۸_ قرآن مجيد، ربوبيت خداوندى كا جلوہ ہے _و الذى انزل اليك من ربك

۹_ قرآن مجيد كى آيات عظيم الشان آيات ہيں كہ جن ميں تعليمات كا مواد عظيم اور بلند مرتبہ والا ہے _

تلك آيات الكتاب

۱۰_ قرآن مجيد كا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نزول خداوند متعال اور ان كے درميان واسطہ و رابطہ كا ذريعہ ہے _

و الذى انزل اليك من ربك الحق

(انزل ) كا فاعل عبارت ميں خداوند متعال نہيں ہوسكتا كيونكہ اگر ايسا ہو تو عبارت يوں ہوگى '' و الذى انزل ربك اليك الحق '' يا يوں ہونى چايئے (الذى انزل اليك الحق ) يعنى جہاں فاعل كو حذف كر كے فعل مجہول ذكر كيا جائے تو عبارت ميں فاعل كى طرف اشارہ نہيں كيا جاسكتا _ اسى وجہ سے انزل كا فاعل''جبريلعليه‌السلام يا ...'' كوئي اور ہوگا_

۱۱_ قرآن مجيد پر ايمان ، اس كا الہى ہونا اور اس كو ہر قسم كے باطل سے منزّہ جاننا ضرورى ہے _

و الذى أنزل اليك من ربك الحقّ و لكنّ اكثر الناس لا يؤمنون

۱۲_ اكثر لوگ، قرآن مجيد پر ايمان نہيں لاتے اور اسكى پورى حقانيت پر يقين نہيں ركھتے _

و الذى انزل اليك من ربك الحق و لكن اكثر الناس لا يؤمنون

(لايؤمنون ...) كے متعلق ميں مطالب ہيں جو (و الذى انزل ) سے معلوم ہوتے ہيں ان ميں سے قرآن مجيد اور اس كا حق ميں كامل درجے پر ہونا ہے_

۱۳_ اكثر لوگ قرآن مجيد كے الہيہونے اور اس كے خداوند متعال كى طرف سے نازل ہونے پر ايمان

۷۱۹

نہيں ركھتے _الذى من ربك الحق و لكن اكثر الناس لا يؤمنون

جملہ ( الذى انزل ) ميں جو حقائق ہيں ان ميں سے قرآن مجيد كا خداوند متعال كى طرف سے ہونا ہے_ اسى وجہ سے ( من ربك )كى حقيقت بھى ( لا يؤمنون) كے متعلق ہے يعنى جملہ يوں ہے ( لا يومنون بأن القر۱ن من ربك)_

۱۴_ اكثر يا سب لوگوں كا قرآن مجيد پر ايمان نہ لے آنا خلاف توقعہے _و الذى انزل اليك من ربك الحق و لكن اكثر الناس لا يؤمنون

مذكورہ بالا معنى حرف ( لكن ) جو استدراك كے معنى ميں ہے سے حاصل ہوتا ہے _ كيونكہ جب مخاطب اس حقيقت كو سن لے كہ قرآن مجيد سراپا حق ہے تو اس سے يہ توقع كرتا ہے كہ تمام لوگ ايمان لے آئے ہيں ليكن لفظ (لكن ) اس فكر كو ختم كرتے ہوئے كہہ رہا ہے كہ ايسے نہيں ہوا بلكہ اكثر لوگ ايمان نہيں لائے _

۱۵_ اكثر لوگوں كا كسى طرفجھكاؤ ہونا يا نہ ہونا اسكى حقانيت اور عدم حقانيت كى دليل نہيں ہے_و لكنّ اكثر الناس لا يؤمنون

۱۶_'' عن سفيان الثورى ، قال : قلت لجعفر بن محمد يا بن رسول الله ما معنى قول الله عزوجل '' المر'' قال(ع) فمعناة: انا الله المحى المميت الرازق '' (۱)

سفيان ثورى سے روايت ہے كہ ميں نے جعفر ابن محمد ( اما م صادقعليه‌السلام ) سے عرض كى اے فرزند رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ تعالى كے اس قول (المر) سے كيا مراد ہے _ حضرت نے فرمايا ...اس سے مراد يہ ہے ( ميں اللہ زندہ كرنے والا اور مارنے والا،روزى دينے والا ہوں ) روايت سے يہ مراد ہے كہ ( الف ) (انا) كا رمز ہے (ل) سے اللہ تعالى مراد ہے _ (م ) رمز ہے ''محيى اور مميت '' كا اور ( ر ) رمز ہے'' رزّاق ''كا _

آيات الہى : ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا زندگى عطا كرنا ۱۶; اللہ تعالى كا رازق ہونا ۱۶; اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۸

اكثريت :اكثريت كا بے ايمان ہونا ۱۲، ۱۳، ۱۴; اكثريت كا كردار ۱۵

امور :تعجب آور امور ۱۴

____________________

۱) معانى الاخبار ، ص ۲۲، ح ۱ ; نور الثقلين ،ج ۲ ، ص ۴۸۰ ، ح ۳ _

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971