تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205928 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۵_تقوى ،انسانوں ميں بھائي چارے كى روح پيدا كرنے اور دلوں سے كينہ و دشمنى ختم كرنے كا سبب بنتا ہے_

ان المتقين ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونً

۶_متقين بہشت ميں تختوں پر ايك دوسرے كے روبرو بيٹھے ارام كر رہے ہونگے_ان المتقين فى جنت ...على سرر متقبلين

۷_متقين ،بہشت ميں صفا وصميميت كى محفل جمائے ہونگے_

ان المتقين فى جنت ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۸_متقين كے دلوں ميں كينہ اور دشمنى داخل ہونے كاامكان_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

يہ جو خدا وند متعال نے فرمايا ہے : ''ہم نے متقين كے دل سے كينہ و دشمنى ختم كر دى ہے ''يہ اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ متقين كے دل ميں بھى كينہ داخل ہو سكتا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

بدن :بدن كا بہشت ميں ہونا۴

بھائي چارہ :بھائي چارے كے عوامل ۵

بہشت :بہشت كے تخت ۶;بہشت ميں كينہ كا ختم ہو جانا ۱

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۶;اُن كى محفل ۷;بہشتى اور كينہ ۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۵

دشمنى :دشمنى ختم ہونے كا سبب ۵;دشمنى كا مقام ۳

قلب :قلب كا كردار ۳

كينہ :كينے كا مقام ۳;كينہ ختم ہونے كا سبب ۵

متقين :بہشت ميں متقين كى دوستى ۲;بہشت ميں متقين كے تعلقات ۲;متقين اور دشمنى ۱،۸;متقين اور كينہ ۱،۸;متقين بہشت ميں ۱،۶،۷

معاد :جسمانى معاد ۴

۲۴۱

آیت ۴۸

( لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ )

نہ انھيں كوئي تكليف چھو سكے گى اور نہ وہاں سے نكالے جائيں گے _

۱_بہشت ميں متقين كو كسى قسم كى تكليف اور پريشانى نہيں ہو گي_لايمسّهم فيها نصب

''نصب '' لغت ميں سختى اور تكليف كو كہتے ہيں _

۲_متقين كو بہشت سے نكالا نہيں جائے گا اور وہ اُس ميں ہميشہ رہيں گے_وماهم منهابمخرجين

۳_متقين كى بہشت ،معنوى اور مادى نعمتوں كى حامل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۴_رنج اور سختى سے دورى اختيار كرنا، دائمى و ابد ى اور امن وسلامتى كى زندگى گذارنا،انسان كے بہت ہى پسنديدہ اُمور ہيں _لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

بہشت ميں متقين كى حالت بيان كرنے كا مقصد انسانوں كو اہل تقوى كى صف ميں داخل ہونے كى تشويق كرنا ہے لہذا طبيعى ہے كہ يہ حالت ايسى ہونى چاہيے كہ جو انسانوں كى پسنديدہ اور مطلوبہ ہو_

۵_متقين كو بہشت ميں مادى رفاہ و اسائش اور مكمل فكرى اسودگى حاصل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۶_بہشت ميں انسان كى خواہشات كے پورا ہونے كى ياد دلانا ،انسانوں كى ہدايت اور اُنہيں دين كى طرف راغب كرنے كا ايك طريقہ ہے_ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۲۴۲

اخونًاعلى سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

انسان :انسان كے پسنديدہ اُمور۴

بہشت :بہشت كى مادى نعمتيں ۳;بہشت كى معنوى نعمتيں ۳;بہشت ميں ابدى زندگى ۲

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۱،۵;اُن كى رفاہ ۵

پسنديدہ اُمور :ابديت كو پسند كرنا ۴;امن كو پسند كرنا ۴;سلامتى كو پسند كرنا ۴

ياددہانى :بہشت ميں خواہشات پورا ہونے كى ياد دہانى ۶

دين :دين كى طرف دعوت كا طريقہ ۶

متقين :متقين بہشت ميں ۱،۲،۵;متقين كيبہشت كى خصوصيات ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۶

آیت ۴۹

( نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ميرے بندوں كو خبر كردو كہ ميں بہت بخشنے والا اور مہربان ہو_

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوندمتعال كى مغفرت،رحمت اور مہربانى كے بارے ميں خبر ديں _نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

۲_خطا كار اور گناہگار بندوں كو خداوند متعال كى رحمت اور مغفرت سے اگاہ كرنا ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

''غفران''اور ''مغفرت '' كا استعمال اصولاًوہاں ہوتا ہے كہ جہاں خطا اور لغزش ہواس لئے ممكن ہے كہ ''عبادى '' سے و ہ بندے

۲۴۳

مراد ہوں جو گناہ اور خطا كے مرتكب ہو ئے ہيں _

۳_خداوند متعال غفور (بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ا نا الغفور الرحيم

۴_خداوند متعال كى مغفرت ،اُس كى رحمت و مہربانى كے ہمراہ ہے _ا نا الغفور الرحيم

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الرحيم ''،''الغفور '' كے لئے صفت ہو_

۵_بندوں كو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں اگاہى ركھنا ، انتہائي اہم ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

لغت كى كتابوں ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق ''نبائ'' فعل ''نبى '' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى '' خبر ''ہے _اور يہ لفظ ايسى خبروں كے لئے استعمال ہوتا ہے جو اہميت اور عظيم فائدے كى حامل ہوتى ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱،۲

اسما و صفات:رحيم ۳;غفور ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۴;الله تعالى كى مغفرت كا اعلان ۱;الله تعالى كى رحمت كے اعلان كى اہميت۱،۵;الله تعالى كى رحمت كا اعلان ۱;الله تعالى كى مہربانى كا اعلان ۱;الله تعالى كى مغفرتوں كے اعلان كى اہميت ۱،۵;الله تعالى كى مغفرتوں كى خصوصيات ۴

اُميدواري:رحمت خدا سے اُميد وارى كى اہميت۲;مغفرت خدا سے اُميد وارى كى اہميت ۲

گناہگار لوگ:گناہگاروں كى اُميدوارى كى اہميت ۲،۵

۲۴۴

آیت ۵۰

( وَ أَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمَ )

اور ميرا عذاب بھى بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوند متعال كے درد ناك عذاب كے بارے ميں خبر ديں _

وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۲_قران كے ہدايت اور تربيت كے طريقوں ميں سے ايك انسان ميں خوف و رجا ء اور اُميد و بيم كى كيفيت پيدا كرنا ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۳_تربيت اور ہدايت كے سلسلے ميں اُميدواربنانا ، ڈرانے اور خوف دلانے پر مقدم ہونا چاہيے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

مندرجہ بالاايت ميں ''عذاب اليم ''پر خداوند متعال كى دو صفات ''غفور '' اور ''رحيم '' كو مقدم كرنا ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۴_خدا وند متعال كى مہربانى اور رحمت كا اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہونا _

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

يہ جو خدا وند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت كرتے ہوئے پہلے اپنى مغفرت اور رحمت كا اور اس كے بعد اپنے عذاب كا ذكر كيا ہے_ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ خدا وند متعال كى رحمت اور مغفرت ہميشہ اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى مہربانى اور غضب ،ہر قسم كى مہربانى اور غضب سے بالا تر ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

جملہ ہائے اسميہ''انّى انا___'' اور''ان عذابي__'' كے ساتھ حرف تاكيد اور ضمير فصل اور خبر ميں لام لانے سے بہت زيادہ تاكيد حاصل

۲۴۵

ہوتى ہے اور اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند متعال كى مغفرت و رحمت (مہرباني)اور عذاب اس طرح وقوع پذير ہوتے ہيں كہ كسى قسم كى ركاوٹ ان كو نہيں روك سكتى اور جس قسم كا بھى لطف و مہربانى اور عذاب و غضب تصور كياجائے اُس كا خدا كے لطف و قہر كے ساتھ موازنہ نہيں كيا جاسكتا_

۶_دردناك الہى عذاب سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں باخبر رہنا ، بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

''نبائ''اہم اور بہت ہى فائدہ مند چيز كو كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب ۴;الله تعالى كى رحمت كى عظمت ۵;الله تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۴;الله تعالى كے عذاب۴;الله تعالى كے عذابوں سے اگاہى ۶;الله تعالى كے عذابوں كے اعلان كى اہميت ۱;الله تعالى كے عذابوں كا غلبہ ۵

اُميد وارى :اُميدوارى كى اہميت ۳;اُميد وارى كے پيش خيمہ كى اہميت۲

تربيت :تربيت كا طريقہ ۲،۳

خوف :خوف كے پيش خيمہ كى اہميت ۲

عذاب :دردناك عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قران :تعليمات قران كا طريقہ ۲

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲،۳

۲۴۶

آیت ۵۱

( وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِ بْراَهِيمَ )

اور انھيں ابراہيم كے مہمانوں كے بارے ميں اطلاع ديدو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كافريضہ ہے كہ اپ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ سنائيں _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ اور اُس سے مطلع ہونا ايك بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

''نبائ'' بہت ہى اہم اور فائدہ مند خبركو كہا جاتا ہے_(مفردات راغب)

۳_ قران كے ہدايت اور تربيت كرنے كے طريقوں ميں سے ايك، لوگوں كو بہت اہم اور فائدہ مند تاريخى حقائق سے اگاہ كرنا بھى ہے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

ابراہيمعليه‌السلام ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى اہميت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲;قصہ ابراہيمعليه‌السلام سے اگاہى ۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كو بيان كرنے كى اہميت۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت۲ ; قصہ ابراہيمعليه‌السلام كے فوائد ۲;

تاريخ :تاريخ نقل كرنے كى اہميت ۳;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۳

تربيت :تربيت كا طريقہ ۳

قران كريم:تعليمات قران كا طريقہ ۳

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳

۲۴۷

آیت ۵۲

( إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلاماً قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ )

جب وہ لوگ ابراہيم كے پاس وارد ہوئے اور سلام كيا تو انھوں نے كہا كہ ہم آپ سے خوفزدہ ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان (فرشتے) جب اُن كے پاس ائے تو اُنہوں نے اُن پر درودسلام كہا _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۲_ايك دوسرے سے ملاقات كرتے وقت سلام كرنا ، پسنديدہ اداب و اخلا ق ميں سے ہے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور اُن كے اہل خانہ اپنے پاس مہمان(فرشتوں ) كو ديكھ كر گھبرا گئے تھے_

اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

ملائكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے (دخلوا عليہ) ليكن حضرتعليه‌السلام نے اضطراب اور ڈر كا اظہار جمع ( انا منكم وجلون )كى صورت ميں كيا ہے اور اس سے خود اُن كااور اُن كے اہل خانہ كا خوف وڈر ظاہر ہوتا ہے _ياد رہے كہ ''وجل '' اس خوف كو كہتے ہيں جو انسان كے پورے وجود پر چھا جائے(مفردات راغب)

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے پيدا ہونے والے خوف اور اضطراب كو اُن پر ظاہر كر ديا تھا _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۵_مہمان، خواہ اجنبى ہى كيوں نہ ہو ،اُسكى پذيرائي كرنا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى عادت اور اخلاق ميں سے تھا_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا خوف اور اضطراب (انا منكم وجلون ) ظاہر كرتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے لئے اجنبى تھے _اگر حضرت اُن كو پہچانتے تو پريشان نہ ہوتے _اجنبى مہمان كو قبول كرنے سے ، مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_انبياءے الہى پر خوف اور اضطرا ب طارى ہونے كا

۲۴۸

امكان _قال انا منكم وجلون

۷_تمام انبياء حتى اولواالعزم انبياءے كرامعليه‌السلام كا علم بھى محدود امور ميں تھا_اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۸_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے انسانى شكل ميں تھے اور وہ مہمان كے طور پر اپعليه‌السلام كے پاس ائے تھے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۹_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے براہ راست بات چيت كرنا_فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل

۱۰_فرشتوں كےلئے جسمانى اور قابل رؤيت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _

اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۱۱_'' ...قال ا بو جعفر عليه‌السلام : بعث الله رسلًا الى ابراهيم ...فدخلوا عليه ليلاً ففزع منهم وخاف ا ن يكونوا سُرّاقًا، قال: فلمّا ا ن را ته الرسل فزعاً وجلاً''قالوا سلمًا'' ''قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل ...'' ;(۱) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ ...خداوند متعال نے فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف بھيجا __پس وہ رات كے وقت اُن كے پاس ائے اور وہ اُن سے ڈر گئے كہ كہيں وہ چور نہ ہوں ...(پھر ) امامعليه‌السلام نے فرمايا:پس جب فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوف زدہ اور مضطرب ديكھا تو اُن كو سلام كيا اورحضرت ابراہيمعليه‌السلام سے كہا:''قال انا منكم وجلون قالوا لاتوجل ...''

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے ملائكہ كى گفتگو ۹; ابراہيمعليه‌السلام كا اضطراب ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ۳،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱،۳، ۴ ، ۸، ۹،۱۱ ;ابراہيمعليه‌السلام كو سلام ۱،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۵ ; ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے اضطراب كا سر چشمہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا خوف ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا اضطراب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۸;ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا سر چشمہ ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱،۳،۴ ،۱۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى خصوصيات ۸

الله تعالى كے رسول :۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياء اور اضطراب ۶;انبياء اور خوف ۶

____________________

۱) تفسيرعياشى ،ج۲،ص۲۴۶،ح۲۶;نور الثقلين ،ج ۳ ،ص ۲۱ ، ح ۷۴_

۲۴۹

اولواالعزم انبياء كے علم كى حدود ۷;علم انبياء كى حدود ۷

روايت :۱۱

سلام :سلام كى اہميت ۲

صفات :پسنديدہ صفات ۲

معاشرت :معاشرت كے اداب ۲

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۸;ملائكہ كا سلام ۱،۱۱;ملائكہ كى رئويت ۱۰

آیت ۵۳

( قَالُواْ لاَ تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ عَلِيمٍ )

انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم آپ كو ايك فرزند دانا كى بشارت دينے كے لئے آئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) نے اُنہيں تسلى دى اوراپعليه‌السلام سے كہا كہ وہ اُن كے انے سے پريشان اور مضطرب نہ ہوں _قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۲_فرشتوں كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت _انا نبشّرك بغلم عليم

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو جس بيٹے كى خوشخبرى دى گئي تھى وہ عظمت اور بلند مقام ومنزلت كا حامل تھا_

نبشّرك بغلم عليم ''بغلام''ميں تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام صاحب اولاد ہونے اور اپنى نسل كى بقا كے خواہش مند تھے _نبشّرك بغلم

كلمہ ''بشارت''اُس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں دلى خواہش اور خوشى كا مقام ہو_

۵_عالم ا ور دانا اولاد ركھنا ،نعمات ميں سے ہے اور خوشخبرى وبشارت كے قابل ہے_نبشّرك بغلم عليم

كلمہ ''بشارت''اس جگہ استعمال ہوتا ہے كہ جہاں خير اور نعمت ہو_لہذا يہ بات قابل ذكر ہے كہ فرشتوں نے ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صاحب فرزند

۲۵۰

ہونا ايك ايسى بات ہے كہ جس كى بشارت دينى اور تبريك كہنى چاہيے_

۶_علم و دانش كا بلند ترين مقام و مرتبہ ہے اور اس كا اہم ترين اقدار ميں شمار ہوتا ہے_انا نبشّرك بغلم عليم

''غلام'' كے ليے كوئي دوسرى صفت لانے كى بجائے ''عليم''كى صفت لانا اس مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہے_

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوندمتعال كى خصوصى عنايت سے بہرہ مند تھے اور اُن كى نسل كى بقاء كے بارے ميں خدا كى خاص توجہ تھي_قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۸_ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك عالم اور دانشور شخصيت كے مالك تھے_انا نبشّرك بغلم عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مفسرين كے مطابق '' بغلم عليم '' سے مراد حضرت اسحاقعليه‌السلام ہوں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے مطمئن رہنے كى درخواست ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كو تسلي۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش ۴;ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى بقا ء ۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱;فرزند ابراہيمعليه‌السلام كا مقام ومرتبہ ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷

اقدار:۶

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا علم ۸;اسحاقعليه‌السلام كے فضائل ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۵

بشارت:عالم بيٹے كى بشارت ۲،۵

خواہشات :صاحب اولاد ہونے كى خواہش ۴;نسل كى بقاء كى خواہش ۴

علم :علم كى اہميت ۶;علم كى قدر ومنزلت ۶

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۱;ملائكہ كى بشارتيں ۲;ملائكہ كے تقاضے ۱

نعمت :عالم اولاد كى نعمت ۵

۲۵۱

آیت ۵۴

( قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَى أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ اب جب كہ بڑھاپا چھا گياہے تو مجھے كس چيز كى بشارت دے رہے ہو_

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى خبر سن كر بہت ہى حيرت زدہ ہو گئے _

قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں سے اُس وقت صاحب اولادہونے كى خبر سنى كہ جب وہ مكمل طور پر بوڑھے اور صاحب اولاد ہونے سے مايوس ہو چكے تھے_قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۳_بوڑھے اور اولاد كى پيدائش سے مايوس انسان كے لئے خداوند متعال كى قدرت اور مہربانى سے صاحب اولاد ہونے كا امكان _انا نبشّرك بغلم عليم _قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام فرشتوں سے اپنے صاحب اولاد ہونے كى خبر سننے كے بعد اُن سے مزيد وضاحت اور اطلاعات كا تقاضا كرنے لگے_فبم تبشّرون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فبم'' كى ''با''ملابست كے لئے ہو اور جملہ ''فبم تبشرون'' ميں استفہام ،اس قسم كى بشارت (صاحب اولاد ہونے )كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كے بارے ميں ہو_نہ صاحب اولاد ہونے كے بارے ميں شك و ترديد كے لئے سوال_

۵_بڑھاپا اور كہن سالي، انسانوں ميں توليد نسل كى ركاوٹوں ميں سے ايك ہے_على ا ن مسّنى الكبر

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے صاحب اولاد

۲۵۲

ہونے كى خوشخبرى پر حيرت زدگى كے اظہار كى وضاحت كے لئے جملہ حاليہ'' على ا ن مسّنى الكبر '' استعمال كيا ہے ہو سكتا ہے يہ مندرجہ بالا نكتے كى وجہ سے ہو_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب اولاد ہونا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كى بشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۴ ;ابراہيمعليه‌السلام كى مايوسى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۳;الله تعالى كى مہربانى كے اثرات ۳

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۵;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونا۲،۳;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۱

توليد نسل -:توليد نسل كے موانع ۵

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۴;ملائكہ سے سوال ۴;ملائكہ كى بشارتيں ۲

آیت ۵۵

( قَالُواْ بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم آپ كو بالكل سچى بشارت دے رہے ہيں خبردار آپ مايوسوں ميں سے نہ ہوجائيں _

۱_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كى بشارت كے وقوع پذير ہونے پر تاكيد كرنا_

قالوا بشرنك بالحق

مندرجہ بالا ايت ميں ''بالحق'' سے ياتو واقعيت كے مطابق خبر مرادہے يا اس معنى ميں ہے كہ ہمارى بشارت حقيقت پر مبنى ہے (مجمعالبيان )_ بہر حال اس سے يہ بات روشن ہوتى ہے كہ جس چيز كى بشارت دى گئي ہے وہ وقوع پذير ہونے والى ہے اور واقع ہو كر رہے گي_

۲_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو زندگى ميں خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوس نہ ہونے كى نصيحت كرنا _

۲۵۳

قالوا فلاتكن من القنطين

''قنوط''كا معنى خير اور بھلائي سے نااُميد ہونا ہے_

۳_خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوسى قابل مذمت اور ناپسنديدہ ہے_فلاتكن من القنطين

۴_بڑھاپا اور كہن سالى ،صاحب اولاد ہونے سے انسان كے مايوس ہوجانے كے اسباب ميں سے ہے_

مسّنى الكبر فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين

۵_بے اولادلوگوں كو خداوند متعال كے لطف و عنايت سے صاحب فرزند ہونے كى اُميد دلانا اور بشارت دينا، پسنديدہ اور قابل قدر كام ہے_انا نبشّرك بغلم فلاتكن من القنطين ...من رحمة ربّه

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب اولاد ہونا ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو نصيحت ۲

اُميد وارى :خدا وند كے لطف سے اُميد وار ہونا ۵;رحمت خدا سے اُميد وار ى كى اہميت ۲;لطف خدا سے اُميدوارى كى اہميت ۲

بشارت :بے اولاد لوگوں كو بشارت ۵

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۴

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے سے مايوسى كے اسباب ۴

صفات :ناپسنديدہ صفات ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۵

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى سرزنش ۳;لطف خدا سے مايوسى كى سرزنش۳

ملائكہ :خوشخبرى دينے والے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ كى بشارتيں ۱;ملائكہ كى نصيحتيں ۲

۲۵۴

آیت ۵۶

( قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ )

ابراہيم نے كہا كہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں كے كون مايوس ہو سكتاہے _

۱_ ملائكہ كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو مايوسى سے اجتناب كرنے كے بارے ميں نصيحت كے بعد حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فقط گمراہ لوگوں كو رحمت خدا سے مايوسبتايا _

فلاتكن من القنطين_قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۲_ خداوندمتعال كى رحمت سے مايوسي، گمراہى كى علامت ہے _ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام رحمت خدا سے مايوس ہونے كى وجہ سے صاحب اولاد ہونے پر حيرت زدہ نہيں تھے بلكہ وہ كہن سالى ا و ربڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كو بعيد جانتے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ''صاحب اولاد ہونے سے مايوس نہ ہونے ''پر مبنى فرشتوں كى نصيحت كے جواب ميں فرمايا:فقط گمراہ لوگ ہى رحمت خدا سے مايوس ہوتے ہيں _اس جواب سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونے سے حير ت زدہ اور متعجب ہونا رحمت خدا سے مايوسى كى بناء پر نہيں تھا بلكہ وہ اسے فقط ايك حيرت انگيز چيز جانتے تھے_

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں خداوند متعال كے لطف و رحمت كے سائے ميں صاحب فرزند ہونے كى اُميد لگائے ہوئے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۵_صاحب فرزند ہونا ،ايك الہى رحمت ہے_نبشّرك بغلم ومن يقنط من رحمة ربّه

۶_خدا وند متعال كى رحمت سے مايوسى اور نااُميدي،گناہ كبيرہ اوربہت ہى قابل مذمت فعل ہے_

ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

يہ كہ خدا وند عالم نے اپنى رحمت سے مايوسى كو گمراہوں كا عمل قرار ديا ہے اور مايوس لوگوں كو گمراہوں كى صف ميں شمار كيا ہے اس سے اس كا گناہ كبيرہ ہونامعلوم ہوتا ہے_

۲۵۵

۷_پرورد گار كى معرفت اور ہدايت، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے اور ہر قسم كى مايوسى و نااُميدى كے ختم ہونے كا باعث بنتى ہے_ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے پرورد گار كى رحمت سے مايوسى كا سبب گمراہى اور خداوند متعال كى عدم معرفت كو قرار ديا ہے ،بنابريں خدا كى معرفت اور ہدايت ، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے كا اور ياس و نااُميدى كے خاتمے كا موجب بن سكتى ہے _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب فرزند ہونا ۳ ، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كاعقيدہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كى اُميد وارى ۴; ابراہيمعليه‌السلام كے تعجب كا فلسفہ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۵;الله تعالى كى رحمت كے اثرات ۴;الله تعالى كى معرفت كے اثرات ۷ ; الله تعالى كے لطف كے اثرات ۴

اُميد وارى :بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى اُميد وارى ۴; رحمت سے اُميد وارى كے اسباب۷

بڑھاپا:بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۳

رحمت :رحمت سے مايوس لوگ ۱

صفات :ناپسنديدہ صفات ۶

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے كارحمت ہونا ۵

گمراہ لوگ :اُن كى مايوسى ۱

گمراہى :گمراہى كى علامتيں ۲

گناہان كبيرہ :۶

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى ۶;رحمت خدا سے مايوسى پر سرزنش ۶;مايوسى كے موانع ۷

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۷

۲۵۶

آیت ۵۷

( قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ )

پھر كہا كہ مگر يہ تو بتايئےہ آپ لوگوں كا مقصد كياہے _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے مہمان (فرشتوں )كو پہچاننے كے بعد اُن كے اصلى كام اور آنے كا سبب دريافت كيا_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

''خطب'' كا معنى ہے اہم كام_

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو صاحب فرزند ہونے كى بشارت دينا ايك فرعى كام تھاجبكہ قوم لوط كاعذاب فرشتوں كا اصلى اور اہم كام تھا_انا نبشّرك بغلم ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كو پہچاننے اور صاحب فرزند ہونے كى خوشخبرى حاصل كرنے كے بعد اُن كے اصلى كام اور مہم كے بارے ميں پوچھا (فما خطبكم)_بعد والى ايت كے مطابق يہ اصلى كام اور مہم، قوم لوط كا عذاب تھا_

۳_ فرشتوں كے قو م لوط كو عذاب كے بارے ميں اپنى مہم كے اظہار كرنے سے پہلے حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اُن كے اصلى كام سے اگا ہ نہيں تھے_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۴_تمام انبياءے كرامعليه‌السلام حتى اُن ميں سے اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كا علم بھى محدود ہے_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۵_بعض ملائكہ، خداوند متعال كے پيام كو پہنچانے اور اُس كے فرمان كو اجراء كرنے والے ہيں _

فما خطبكم ا يّها المرسلون

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، جسمانى ، روحى اور نفسانى حالات كے لحاظ سے انسانوں كے درميان تعلقات كى حيثيت سے دوسرے لوگوں ہى كى مانند تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال انا منكم وجلون ...مسّنى الكبر ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

ابراہيمعليه‌السلام :

۲۵۷

ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶;ابراہيمعليه‌السلام كاسوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونا۲;ابراہيمعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كوبشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى ذمہ دارى ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴;اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴

خدا كے رسول :۵خدا كے كارندے :۵

قوم لوط:قوم لوط كاعذاب ۲

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۲;ملائكہ كا كردار ۵ ; ملائكہ كى ذمہ دارى ۲،۳;عذاب كے ملائكہ ۲

آیت ۵۸

( قَالُواْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم ايك مجرم قوم كى طرف بھيجے گئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب سے الہى نمائندوں (فرشتوں )كے اصلى كام كے بارے ميں پوچھنے پر ،اُنہوں نے مجرم قوم (قوم لوط) كى ہلاكت كواپنا اصلى كام بتايا_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۲_خداوند متعال كے فرامين كوجارى كرنافرشتوں كى بنيادى ذمہ دارى اور فرائض ميں سے ہے_

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۳_ قوم لوط ،مجرم اور جرائم پيشہ لوگوں پر مشتمل تھي_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_ الّا آل لوط

بعد والى ايات كے قرينے سے''قوم مجرمين'' سے قوم لوط مراد ہے_

۴_جرم اور جرائم سے انسانى معاشروں كى نابودى اور ہلاكت كے اسباب فراہم ہوتے ہيں _

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،فرشتوں كے ذريعے پہلے سے ہى قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں اگاہ ہو گئے تھے_

۲۵۸

قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كا عذاب ۵;ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاعلم ۵;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱

الہى كارندے:۲

خدا كے رسول:۲

خرابى :اجتماعى خرابى كے اثرات ۴

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كا فساد پھيلانا۳;قوم لوط كا گناہ ۳

گناہ :گناہ كے معاشرتى اثرات ۴

گناہگار لوگ:۳

معاشرہ :معاشرتى افات كى شناخت ۴;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۴

ملائكہ :ملائكہ كا عذاب ۱;ملائكہ كى ذمہ دارى ۲;ملائكہ كى ذمہ دارى كے بارے ميں سوال ۱

آیت ۵۹

( إِلاَّ آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ )

علاوہ لوط كے گھر والوں كے كہ ان ميں كے ہر ايك كو نجات دينے والے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ہر قسم كے جرم اور گناہ سے پاك ومنزہ تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۲_الہى نمائندوں نے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كو اُن كى قوم كے اوپر نازل ہونے والے عذاب سےنجات دالائي _

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

۲۵۹

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كى پاكيزگى اور ہر قسم كے جرم و گناہ سے دورى ،عذاب الہى سے اُن سب كى نجات كا سبب تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۴_قوم لوط كا جرم اور گناہ اُن كے عذاب اور ہلاكت كا سبب بنا_

قالوانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۵_جرم او ر گناہ سے دورى اور پاكى دنيا ميں عذاب الہى (عذاب استيصال) سے نجات كا سبب ہے_

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ايك دوسرے كے ہم عصر تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضر ت لوطعليه‌السلام دو مختلف قوموں كے درميان اورايك دوسرے سے زمينى فاصلے پررہتے تھے_قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۸_ہر قوم كا عذاب استيصال فقط اُس قوم كے مجرموں اور گناہگاروں كو شامل ہوتا ہے نہ كہ اس قوم كے پاك و بے گناہ لوگوں كو _انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

ابراہيمعليه‌السلام :تاريخ ابراہيمعليه‌السلام ۶،۷

الہى كا رندے :۲

انبياءعليه‌السلام :حضرت ابرہيمعليه‌السلام كے ہم عصر انبياء ۶،۷

پاكيزگي:پاكيزگى كے اثرات ۲

خدا كے رسول :۵

خرابى :خرابى سے اجتناب كے اثرات ۵

عذاب :عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب استيصال كے مستحق لوگ ۸;عذاب سے نجات ۲;عذاب سے نجات كے اسباب ۳،۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام

قوم لوط :۷

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

آنحضرت :آنحضرت پر وحى ۷، ۱۰

ايمان :قرآن مجيد پر ايمان نہ لانا ۱۲، ۱۳، ۱۴;قرآن مجيد كى حقانيت پر ايمان ۱۱; قرآن مجيد كے وحى ہونے پر ايمان ۱۱

حروف مقطعہ : ۱

حروف مقطعہ سے مراد ۱۶

حقانيت :حقانيت كامعيار ۱۵

روايت : ۱۶

سورہ رعد :سورہ رعد كى آيات ۲; سورہ رعد كى عظمت ۳

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا :اكثريت سے قدر و قيمت كا اندازہ لگانا ۱۵

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا آيات الہى سے ہونا ۵; قرآن مجيد كا جمع كرنا ۴;قرآن مجيد كا نزول ۷; قرآن مجيد كا وحى ہونا ۷، ۱۳; قرآن مجيد كا ہر عيب و نقص سے پاك ہونا ۶; قرآن مجيد كى آيات ۲، ۵; قرآن مجيد كى تاريخ ۴; قرآن مجيد كى تعليمات ۹;قرآن مجيد كى خصوصيات ۶، ۸، ۹; قرآن مجيد كى حقانيت ۶; قرآن مجيد كى كتابت ۴;قرآن مجيد كے آيات كى عظمت ۳، ۹; قرآن مجيد كے رموز ۱;قرآن مجيد كے نزول كاواسطہ ۱۰

۷۲۱

آیت ۲

( اللّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لأَجَلٍ مُّسَمًّى يُدَبِّرُ الأَمْرَ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لَعَلَّكُم بِلِقَاء رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ )

اللہ ہى وہ ہے جس نے آسمانوں كو بغير كسى ستون كے بلند كرديا ہے جيسا كہ تم ديكھ رہے ہو اس كے بعد اس نے عرش پر اقتدار قائم كيا اور آفتاب و ماہتاب كو مسخر بنايا كہ سب ايك معينہ مدت۱_تك چلتے رہيں گے وہى تمام امور كى تدبير كرنے والاہے اور اپنى آيات كو مفصل طور سے بيان كرتاہے كہ شايد تم لوگ پروردگار كى ملاقات كا يقين پيدا كرلو (۲)

۱_ خداوند متعال آسمانوں كو بلند كرنے والا ہے _الله الذى رفع السموات

۲_كائنات متعدد آسمانوں كى حامل ہے_رفع السموات

۳_ آسمانوں كو نامرئي ستونوں پر بنايا اور كھڑا كيا گيا ہے_رفع السموات بغير عمد تونه

(عَمَدَ ) عمود كى جمع ہے يا اسم جمع ہے جو ستونوں

كے معنى ميں ہے اور ( ترونہا ) كا جملہ ( عمد) كے ليے صفت ہے _ اس صورت ميں ( رفع السموات) كا معنى يہ ہوگا كہ خداوند متعال نے آسمانوں كو ايسے ستونوں كے بغير جو قابل مشاہدہ ہوں قائم كيا ہے _ اس جملے كا مفاد يہ ہوگاكہ ستون ہيں ليكن تم ان كو نہيں ديكھ سكتے ہو _

۴_ خداوند متعال، عرش ( تمام كائنات ) پر تسلط اور حكومت ركھتا ہے _ثم استوى على العرش

( استوا ) كے معانى ميں سے ايك معنى تسلط ركھنا

۷۲۲

بھى ہے _ اور ( ثم) رتبہ تراخى كے معنى ميں ہے جو بات جملےكے اس مفہوم كو بيان كرتى ہے كہ آسمانوں كو بلند كرنے سے مہم بات يہ ہے كہ وہ عرش پر تسلط ركھتا ہے _

۵_ چاند و سورج، خداوند متعال كے تابع اور اس كے حكم كے پابند ہيں _سخر الشمس و القمر

(تسخير ) (سخّر) كا مصدر ہے جو رام كرنے اور غلبہ حاصل كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۶_ آسمان ، عرش ، خورشيد اور چاند ہميشہ معين و مخصوص طريقے سے حركت ميں ہيں _كل يجرى لاجل مسمى ّ

(كل) كا مضاف اليہ ايك محذوف ضمير ہے جو (السموات) (عرش) ( شمس) و (قمر) كى طرف لوٹتى ہے (مسمّي) يعنى معين و مشخص كے معنى ميں ہے ( اجل) لغت ميں معينمدت كے معنى ميں ہے اور مدت كے ختم ہونے كے معنى ميں بھى آتا ہے _ مذكورہ بالا معنى دوسرے معنى كى صورت ميں ہے واضع رہے كہ اس صورت ميں (لأجل) ميں جو لام ہے وہ ( الى ) كے معنى ميں ہوگى _

۷_ آسمانوں كى حركت، عرش ، خورشيد وچاند كى دنيا ميں زندگي، ايك معين مدت كے، ختم ہونے تك ہے _

كل يجرى لأجل مسمى ّ

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( لاجل) كا معنى مدتكيا جائے اور ( لاجل) ميں ''لام '' آيت اور ہدف كے معنى ميں ہو _

۸_ آسمانوں اور خورشيد وچاند ( كائنات خلقت ) كى زندگى محدود اور ختم ہونے والى ہے _كل يجرى لاجل مسمى ّ

۹_ خداوند متعال، كائنات كے امور كو منظم و مرتب كرنے والا ہے _يدبّر الامر

۱۰_ كائنات و جہان كے امور كو نظم و ترتيب دينا فقط آسمانوں كو بلند كرنے ، عرش پر تسلّط ركھنے اور خورشيد و ماہ كو اپنے اختيار ميں ركھنا ہے _الله الذى رفع السموات يدبّر الامر (الله الذى ) كى تركيب ميں دو احتمال ديئےئے ہيں :

۱_(الله ) مبتداء اور (الذى ) اسكى صفت ہے اور جملہ (يدبر الامر ) (اللہ ) كے ليے خبر ہے _

۲_ (الله ) مبتداء اور (الذى ) اس كے ليے خبر ہے _ مذكورہ بالا معنى دونوں ہى صورتوں ميں حاصل ہوتا ہے ليكن دوسرے احتمال ميں مذكورہ معنى پر دلالت روشن اور واضح ہے _

۱۱_ متعدد آسمانوں كى خلقت اور اسكا بلند كرنا ، خورشيد و چاند كو مسخر كرنا يہ خداوند وحدہ لا شريك كى قدرت اور اقتدار كى نشانياں اور كائنات ميں اس كى تدبير كى وحدانيت و يكتائي پر دلالت كرتے ہيں _

۷۲۳

يفصّل الايات

(الله الذى رفع السموات ) كا جملہ اس بات كى حكايتكرتاہے كہ( آيات ) كا متعلق خداوندمتعال كااقتدار اور اسكا كائنات پر تسلّط اور مخلوقات كائنات ميں نظم و تدبر ہے _پس عبارت يوں ہوگى (يفصل الايات الدّالة على قدرته و )

۱۲_ خداوند متعال نے كائنات كى موجودات كو ايك دوسرے سے عليحدہ اور جداگانہ بنايا ہے تا كہ ہر ايك شيء اسكى وحدانيت اور قدرت كى كائنات ميں نظم و تدبّر كى نشانى و گواہ ہو _يفصّل الايات

(الايات ) (نشانياں ) سے مراد، كائنات كے موجودات مثل آسمان ، زمين ، پودے و غيرہ ہوسكتے ہيں اور ممكن ہے اس سے مراد، آيات قرآنى ہوں _ ليكن مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے واضع رہےكہ ( تفصيل) جو كہ ( يفصّل) كا مصدر ہے اسكا معنى جداگانہ بنانا اور دوسرے سے ممتاز، عليحدہ كرنا ہے _

۱۳_ قرآن مجيد، خداوند متعال كے اقتدار كے دلائل اور اس كى نشانيوں كو بيان كرنے والا اور كائنات كے امور ميں اس كے نظم و ترتيب كو روشن و واضح كرنے والا ہے_يدبر الامر يفصّل الايات

مذكورہ بالا معنى ميں ( آلايات ) سے مراد ،آيات قرآن لى گئي اس صورت ميں ( تفصيل) (جدا كرنے ) سے مراد واضح و روشن كرنا اور وضاحت سے بيان كرنا ہے _

۱۴_ خداوند متعال، تمام انسانوں كا پروردگار اور رب ہے_لعلّكم بلقاء ربّكم توقنون

۱۵_ كائنات كا نظام ( آسمانوں كا بلند ہونا ، خورشيد و چاند اور ان كى حركت كا فرمان الہى كے تحت رام ہو نا ) خداوند متعال كى ربوبيت كى دليل اور نشانى ہے_اللّه الذى رفع السموات لعلكم بلقاء ربكم توقنون

چونكہ آيت كريمہ كے ابتداء ميں (الله الذى ) كے جملے سے خداوند متعال كى توصيف و تعريف كى گئي ہے پس ظاہر يہ تھاكہ (لعلكم ) كے جملے كو بھى (لعلّكم بلقاء الله ) لايا جائے يہ تبديلى لانا يعنى لفظ ( اللّہ ) كى جگہ پر (ربكم )كو ذكر كرنا يہ بتاتا ہے كہ يہاں (اللہ ) كى خصوصيات يعنى اسكى ربوبيت كے اثبات كو مد نظر ركھا گيا ہے _

۱۶_ تمام انسان، خداوند متعال سے ملاقات كريں گے اور اسكے حضور ميں حاضر ہوں گے _لعلّكم بلقاء ربكم توقنون

۱۷_قيامت كا برپا ہونا ايك ايسا قانون و اصل ہے كہ اس پر يقين و اطمينان ركھنا چاہيئے_لعلكم بلقاء ربّكم توقنون

(ملاقات پروردگار )قيامت كے برپا ہونے سے

۷۲۴

كنايہ ہے _كيونكہ وہ ايسا ميدان ہوگا كہ جہاں ربوبيت الہى انسانوں كو ملموس اور محسوس ہوگى _اور وہ اسے عين اليقين كى حد تك محسوس كريں گے_

۱۸_ قرآن مجيد كا قدرت و نظم و تدبيرالہى اور اس كے كائنات پر تسلّط كو بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك مقصد يہ ہے كہ انسانوں كو اس بات پر معتقد كرے اور يقين دلائے كہ قيامت اور لقاء پروردگار حتمى ہے _

يفصّل الايات لعلّكم بلقاء ربكم توقنون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( الايات ) سے مراد آيات قرآنى ہوں _

۱۹_ كائنات كے موجودات اور اس كے نظام ميں دقت كرنا، قيامت پر يقين پيدا كرنے كا سبب بنتا ہے _

الله الذى رفع السموات يفصّل الآيات لعلكم بلقاء ربكم يوقنون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ ( الايات ) سے مراد، آيات تكوينى مثلاً آسمانوں كا بلند ہونا و غيرہ ہوں _

۲۰_ خداوند متعال كا كائنات كى خلقت پر قدرت ركھنا اور اس كے امور ميں نظم و ارتباط دينا يہ دليل ہے كہ وہ قيامت كو برپا اور ايجاد كرنے پر قدرت ركھتا ہے_اللّه الذى رفع السموات يفصّل الايات لعلكم بلقاء ربكم توقنون

۲۱_ خداوند متعال اور اس كے صفات كى شناخت ، انسان كا معاد وپر يقين ركھنے كا سبب بنتى ہے _

الله الذى لعلكم بلقاء ربكم توقنون

۲۲_'' عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام ... فى قوله تعالى '' بغير عمد ترونها '' فقال ثم عمد: و لكن لا ترونها '' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ( بغير عمد ترونہا ) كے بارے ميں روايت ہو ئي ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا وہاں ستون ہيں ليكن تم ان كو نہيں ديكھ سكتے ہو _

اجل :اجل معينّ ۷، ۸

آسمان :آسمانوں كا متعدد ہونا ۲; آسمانوں كا بلند و بالا ہونا ۱، ۳ ،۱۰،۱۱، ۱۵;آسمانوں كى حركت ۶; ۱۵; آسمانوں كى بناوٹ ۳;آسمانوں كى حركت كا فلسفہ ۷; آسمانوں كى خلقت ۱۱;آسمانوں كى زندگى ۸; آسمانوں كے ستون ۳، ۲۲

آفاقى نشانياں : ۱۲، ۱۵//اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عرش پر قدرت ركھنا ۴; اللہ تعالى كى تدبير كے دلائل ۱۵; اللہ تعالى كى

____________________

۱) تفسير قمى ، ج ۲ ، ص ۳۲۸; نور الثقلين ،ج ۲ ، ص ۴۸۰ ح ۵

۷۲۵

۱۸ حاكميت ۴;اللہ تعالى كى حاكميت كى نشانياں; اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۴; اللہ تعالى كى شناخت كے آثار ۲۱;اللہ تعالى كى قدرت ۲۰;اللہ تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱، ۱۳، ۱۸;اللہ تعالى كى قدرت كے آثار ۲۰; اللہ تعالى كى قہاريت ۵; اللہ تعالى كے افعال ۱;اللہ تعالى كے نظم كى تدبير۹; نظم و ارتباط كى نشانياں ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۸;اللہ تعالى كے نظم كى تدبير ۹;اللہ تعالى كے نظم وتدبير كے آثار ۲۰

انسان :انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۴

ايمان :اللہ تعالى سے ملاقات پر ايمان ۱۸;ايمان كا سرچشمہ ۱۹; قيامت پر ايمان ۱۹; معاد پر ايمان ۱۸

توحيد :توحيد ربوبى كى نشانياں ۱۱، ۱۲

چاند :چاند پر حاكم ہونا ۱۰;چاند كاتسليم ہونا ۵، ۱۵; چاند كى تسخير ۱۱; چاند كى حركت ۶، ۱۵;چاند كى حركت كا فلسفہ ۷;چاند كى عمر ۸

خورشيد :خورشيد پر حكومت كرنا ۱۰;خورشيد كا تسليم ہونا ۵، ۱۵; خورشيد كو مسخر كرنا ۱۱; خورشيد كى حركت ۶، ۱۵; خورشيد كى حركت كا فلسفہ ۷; خورشيد كى عمر ۸

دين :اصول دين ۱۷

روايت : ۲۲

عرش :عرش كا حاكم ۱۰; عرش كى حركت ۶; عرش كى حركت كا فلسفہ ۷

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تعليمات ۱۳;قرآن مجيد كے مقاصد ۱۸

قيامت :قيامت كا حتمى ہونا ۱۷; قيامت كے حتمى ہونے كے دلائل ۲۰

كائنات :كائنات كا حاكم ۴، ۱۸;كائنات كا قانون كے دائرے ميں ہونا ۶;كائنات كى تدبير كرنے والا ۱۰ ; ۲۰;كائنات كى خلقت ۲۰;كائنات كى عمر كا محدود ہونا ۸;كائنات ميں مطالعہ كرنے كے آثار ۱۹

لقاء اللہ :لقاء اللہ كا حتمى ہونا ۱۶

موجودات :موجودات ميں امتياز كا فلسفہ _۱۲

يقين:قيامت پر يقين ۱۷; قيامت پر يقين كے اسباب ۲۱

۷۲۶

آیت ۳

( وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الأَرْضَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْهَاراً وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جس نے زمين كو پھيلايا ۲_ اور اس ميں اٹل قسم كے پہاڑ قرار دئے اور نہريں جارى كيں اور ہر پھل كا جوڑا۳_ قرار ديا وہ رات كے پردے سے دن كو ڈھانك ديتاہے اور اس ميں صاحبان فكرونظر كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں (۳)

۱_ خداوندمتعال، زمين كا فرش بچھانے والا اور درياؤں و پہاڑوں كو اس كے دل ميں قرار دينے والا ہے _

و هو الذى مد الارض و جعل فيها رواسى و انهار

(مد ) پھيلانے اور بچھانے كے معنى ہيں ہے ''رواسي'' (جمع راسيہ ) ہے جو سيدھے پہاڑوں كے معنى ميں ہے _

۲_ آسمانوں اور زمين كى پہلى شكل ميں تغير اور تبديليآئي ہے _رفع السموات مد الارض

(رفع السموات ) كا ظاہرى جملہ يہ ہے كہ بلند كرنے كى يہ صفت آسمانوں كے ليے لائي گئي ہے_ يعنى ابتداء خلقت ميں يہ آسمان ائھائے نہيں گئے تھے _ خداوند متعال نے ان كو بلند كيا ہے اور (مد الارض ) بھى اس معنى ميں ہے كہ زمين ابتداء ميں بچھائي نہيں گئي تھى خداوند متعال نے اسكے فرش كو بچھايا _

۳_ خداوند متعال، زمين ميں گياہ اور پھلوں كو خلق كرنے والا ہے _و من كل الثمرات جعل فيها زوجين اثنين (ثمرات ) ''ثمرہ ...'' كى جمع ہے اور ميووں كے معنى ميں ہے نيز درختوں كے معنى ميں بھى آتا ہے _ (قاموس المحيط) سے يہ معنى ليا گيا ہے )

۴_ پودے اورپھلوں ميں سے ہر ايك كى دوانواع نر و مادہ ہيںو من كل الثمرات جعل فيها زوجين اثنين

(زوجين ) لغت ميں ايك جفت و جوڑے كے معنى ميں ہے اور جفت سے ايككے معنى ميں بھى ہے _(زوجين ) دوسرے معنى كے لحاظ سے ہے_ اسى صورت ميں (زوجين ) يعنى دو چيز ايك زوج ہے اور ايك اسكا دوسرا ساتھى ہے _ (اثنين ) زوجين كى تاكيد ہے_

۷۲۷

۵_ خداوند متعال ہميشہ رات كى تاريكى سے دن كےچہرے كو چھپاتا ہے _يغشى الليل النهار

(غشاء)'' يغشي'' كا مصدر ہے جوچھپانا اور قرار دينے كے معنى ميں آتا ہے _ (يغشى ) صيغہ فعل مضارع كو ''مد '' اور'' جعل'' فعل ماضى كے مقابلے ميں لانا يہ معنى دے رہا ہے كہ رات دن كے چہرے كو مسلسل چھپاتى ہے _

۶_ زمين اور اسكا فرش بچھانا _ محكم و استوار پہاڑ، نہر، زوجين پودے اور شب و روز كا ہميشہ ہونا يہ سب خداوند متعال كى كائنات ميں تدبيركى وحدانيت كے دلائل ہيں _ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۷_ فقط صاحبان عقل و فكر ہى كائنات (زمين ، پہاڑ ، نہريں ،و غيرہ ) ميں خداوند متعال كے وجود اور مدبر ہونے كى دلالت كو سمجھتے ہيں _ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۸_كائنات كى مخلوقات ميں غور و فكر،انسان كو خداوند متعال كى شناخت اور اسكو اس ہستى كے مدبر جاننے ميں راہنمائي كرتا ہے _هو الذى مدّ الارض إنّ فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۹_ خداوند متعال اور كائنات كى مخلوقات كى پہچان كے ليے غور و فكر كرنا،ايك وسيلہ ذريعہ ہے _

هو الذى مذ الارض ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

۱۰_كائنات كى مخلوقات، انسانوں كے يے قيامت اور آخرت كى نشانيوں پر مشتمل ہے _

ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہو سكتا ہے كہ لفظ (آيات ) كا متعلق (لعلكم بلقاء ربكم توقنون )كے قرينے كى وجہ سے لقاء و ملاقات پروردگار اور قيامت كا برپا ہونا ہو_

۱۱_ كائنات كى مخلوقات ميں غور و فكر كرنا، لقاء پروردگار اور قيامت كے برپا ہونے كا يقين دلواتا ہے _

انّ فى ذلك لأيات لقوم يتفكرون

۷۲۸

آسمان :آسمانوں ميں تغير و تبديلى ۲

آفاقى نشانياں : ۶، ۹

الله تعالى :الله تعالى كى تدبير ۷; الله تعالى كى خالقيت ۳;الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ ۹;الله تعالى كے افعال ۱، ۵; الله تعالى كے طريقہ كى شناخت ۸

ايمان:ايمان لانے كا سبب ۱۱; قيامت پر ايمان ۱۱; لقا الله پر ايمان ۱۱

پودے :پودوں كا خالق ۳; پودوں ميں جفت و زوجين كا ہونا ۴، ۶

پہاڑ:پہاڑوں كا مستقر ہونا ۶; پہاڑوں كے استقرار كا سبب ۱

توحيد:توحيد ربوبيت كى نشانياں ۶

روز:روز كا چھپنا ۵; روز كا دوام ۶

زمين:زمين كى تاريخ ۲; زميں كى شكل ۲; زميں كى وسعت ۶; زمين كى وسعت كا سبب ۱; زمين ميں تغير و تبديل ۲

شب :شب كا دوام ۶;شب كى تاريكى ۵

شناخت:شناخت كا آلہ ۹; شناخت كے منابع ۹

غور و فكر :غور و فكر كے آثار ۸، ۹، ۱۱

قيامت :قيامت كے دلائل ۱۰

متفكرين :متفكرين كا خدا كو پہچاننا ۷متفكرين اور آسمانى نشانياں : ۷

ميوہ جات :ميوہ جات كا خالق ۳; ميوہ جات ميں زوجيت كا ہونا ۴

نہريں :نہروں كا جارى ہونا ۶; نہروں كا سبب ۱

۷۲۹

آیت ۴

( وَفِي الأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَى بِمَاء وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الأُكُلِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور زمين كے متعدد ٹكڑے آپس ميں ايك دوسرے سے ملے ہوئے ہيں اور انگور كے باغات ہيں اور زراعت ہے اور كھجوريں ہيں جن ميں بعض دو شاخ كى ہيں اور بعض ايك شاخ كى ہيں اور سب ايك ہى پانى سے سينچے جاتے ہيں اور ہم بعض كو بعض پر كھانے ميں ترجيح ديتے ہيں اور اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں (۴)

۱_زمين بہت سے ٹكڑوں پر مشتمل ہے اور مختلف سرزمينوں كو ايك دوسرے كے ساتھ ملايا گيا ہے_

و فى الارض قطع متجاورات

(قطع)'' قطعة'' كى جمع ہے جو اجزاء اور اقسام كے معنى ميں ہے _ اور( تجاور ) '' متجاورات'' كا مصدر ہے جو ايك دوسرے كے نزديك اور ہم جوار ہونے كے معنى ميں ہے _ سرزمينوں كو مختلف حصوں اور ٹكڑوں كے وصف ميں بيان كرنے كا معنى يہ ہے كہ ان ميں تفاوت اور فرق ہے اس وجہ سے (قطع متجاورات) سے مراد يہ ہے كہ زمين، كے مختلف مناطق اگر چہ ايك دوسرے كے نزديك اور متصل ہيں ليكن ايك دوسرے سے متفاوت اور مختلف ہيں _

۲_ زمين انگور، كے درخت كے باغوں كى جگہ اورقابل كاشت زمين كو اپنے اندر جگہ ديئے ہوئے ہے _

و فى الأرض ...جنّات من اعناب و زرع

(جنّة ) (جنّات) كا مفرد ہے جو كہ باغ و بوستان كے معنى ميں ہے كيونكہ درختوں كى وجہ سے زمين چھپ جاتى ہے اسى وجہ سے اسكو بوستان كہ

۷۳۰

جاتا ہے اور اس كے لے درختوں كا كلمہ لايا گياہے (زرع) اگنے كے معنى ميں ہے يا اس شي كو كہتے ہيں جو اگ چكى ہو _ اس آيت شريفہ ميں دوسرا معنى مراد ليا گيا ہے _

۳_ زمين، كھجور كے درختوں كو اگانے والى اور ان درختوں كو اپنے اندر جگہ دينے والى ہے جو ايك جڑ و ريشہ ركھتے ہوں يا عليحدہ عليحدہ ركھتے ہوں _و فى الارض نخيل صنوان اور غير صنوان

(نخيل ) (نخل) كى جمع ہے جس كا معنى كھجور كے درخت ہيں (صنوان ) (صنو) كى جمع ہے جو ايسے چند كھجور كے درختوں كو كہا جاتا ہے جو ايك ہى جڑ ركھتے ہوں ان ميں سے ہر ايك درخت كو (صنو) كہا جاتا ہے _

۴_ انگور كے درخت اور كھجور كے درخت اور دوسرے پودے اگر چہ آبيارى كے ليے ايك ہى پانى سے سيراب ہوتے ہيں ليكن پھل اور ميوہ جات مختلف اور متفاوت ركھتے ہيں _

جنّات من اعناب و زرع و نخيل يسقى بماء واحد: و نفضل بعضها على بعض فى الأكل

۵_ خداوند متعال، پودوں اور درختوں كے پھلوں اور ميوں كے درميان ذائقہ كو تبديل كرنے والا اور بعض كو بعض پر ترجيح دينے والا ہے _و نفضل بعضها على بعض فى الأكل

(أكُل ) پھل اور ثمرہ كے معنى ميں ہے اور تمام غذائوں پر بھى بولا جاتا ہے _

۶_ زمين اور اس كے مختلف حصے ، درخت اور سر سبز و شاداب فعصليں ، خداوند عالم كے وجود اور كائنات ميں اس كى تدبير كى وحدانيت كى علامت ہيں _انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۷_ درختوں ميں مختلف قسم كے پھل ہونا اور زراعت كى پيدا وار كامتفاوت ہونا جب كہ ايك ہى پانى سے سب سيراب ہوتے ہيں يہ سب خداوند عالم كى توحيد اور كائنات كى تد بيرميں و حدانيت كى علامت ہيں _

يسقى بماء واحد: و نفضل بعضها على بعض فى الأكل انّ فى ذلك الأيات لقوم يعقلون

۸_ مختلف درختوں اور پودوں كا طبيعى پانى سے ايك ہى انداز سے سيراب ہونا، خداوند متعال كے وجود اور كائنات ميں اس كى تدبير كى وحدانيت كى علامت ہيں _يسقى بماء واحد: ...انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۹_ فقط صاحبان عقل و فہم ہى ربوبيت الہى اور كائنات كى تدبيرميں اسكى وحدانيت كو درك كرسكتے ہيں _

انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۰_ عقل، ربوبيّت الہى كى پہچان اور طبيعى پيدا ہونے

۷۳۱

والى اشياء كے ذريعہ اس كى شناخت كا وسيلہ ہے _انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۱_طبيعى موجودات ميں غور و فكر كرنا انسان كو خداوند متعال كى شناخت اور كائنات كے امور ميں اس كى تدبير كى وحدانيت كى طرف ہدايت كرتا ہے _انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۲_ كائنات كے اموركى تدبير كو خداوند متعال كے اختيار سے خارج خيال كرنا، جہالت اور فكرى كمزورى ہے_

انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

۱۳_ كائنات كے موجودات ميں غور و فكر كرنا، لقا الله اور قيامت كے برپا ہونے ميں يقين حاصل ہونے كا پيش خيمہ ہے _

انّ فى ذلك لأيات لقوم يعقلون

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ لفظ (آيات) كا متعلق جملہ ( لعلكم بلقاء ربكم توقنون) كے قرينہ كى وجہ سے سابقہ آيات ميں لقاء الله اور قيامت كا بر پا ہونا ہو_

آسمانى نشانياں : ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۱۲; الله تعالى كى شناخت كا طريقہ ۱۱;الله تعالى كى شناخت كا وسيلہ ۱۰; الله تعالى كے اختيارات كى حدود ۱۲;الله تعالى كے افعال ۵

انگور :انگور كے باغ ۲; انگوروں كے درخت ۴

ايمان :ايمان كا پيش خيمہ ۱۳; قيامت پر ايمان ۱۳; لقاء الله پر ايمان ۱۳

پودے :پودوں كى خوراك ۴، ۷، ۸

پھل:بعض پھلوں كا افضل ہونا ۵; پھلوں كا كردار ۶; پھلوں كى اقسام ۴، ۷; پھلوں كى مختلف اقسام كا سبب ۵

توحيد :توحيد ربوبى كا پيش خيمہ ۱۱; توحيد ربوبى كى نشانياں ۷، ۸ ;توحيد ربوبى كے دلائل ۱۶

جہالت :جہالت كى نشانياں ۱۲

درخت :درختوں كا كردار ۶;درختوں كى اقسام ۴; درختوں كى اقسام كا سبب ۷

زمين :زمين كا كردار ۶; زمين كى حالت ۱; زمين كى خصوصيات ۱;زمين ميں باغات ۲، ۳;زمين ميں سر سبز و شاداب فصليں ۲

۷۳۲

زمين :زمينوں ميں تفاوت ۱

شناخت :شناخت كرنے كا آلہ ۱۰ ;شناخت كرنے كے منابع و مراكز ۱۰

عقل :عقل كا كردار ۱۰

عقلاء :عقلاء كى توحيد ربوبى ۹; عقلاء كى خدا شناسى ۹; عقلاء كى قدرت ۹;عقلاء كے فضائل ۹

غور و فكر :غور وفكر كى اہميت ۱۳;غور و فكر كے آثار ۱۱، ۱۳; غور و فكر نہ كرنے كى نشانياں و علامات ۱۲

فكر :غلط فكر كرنا ۱۲

كھجور :كھجوروں كے باغ ۳; كھجوروں كے درخت ۴; كھجوروں كے درختوں كى خصوصيات ۳

كائنات :كائنات ميں غور و فكر كرنا ۱۳

موجودات :موجودات كا كردار و نقش ۱۰;موجودات ميں غور وفكر كرن

آیت ۵

( وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَئِذَا كُنَّا تُرَاباً أَئِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْ وَأُوْلَئِكَ الأَغْلاَلُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَأُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدونَ )

اور اگر تمھيں كسى بات پر تعجب ہے تو تعجب كى بات ان لوگوں كا يہ قول ہے كہ كيا ہم خاك ہوجانے كے بعد بھى نئے سرے سے دوبارہ پيدا كئے جائيں گے _يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنے پروردگار كا انكار كيا ہے اور انھيں كى گردنوں ميں طوق ڈالے جائيں گے اور يہى اہل جہنم ہيں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۵)

۱_ انسان مرنے كے بعد خاك ميں تبديل ہونے كے بعد قيامت كے ميدان ميں حاضر ہونے كے ليے

۷۳۳

دوبارہ زندہ ہوگا اور نئي زندگى پائے گا _اء ذا كنّا تراباً اء نا لفى خلق جديد

۲_ انسان مرنے كے بعد اور خاك ہوجانے كے بعد قيامت كے ميدان ميں حاضر ہونے كے ليے جديد و نئي زندگى پائے گا_

أء نا لفى خلق جديد

(فى ) كا لفظ (انا لفى خلق جديد) ميں يہ معنى ديتا ہے كہ خاك ہوجانے كے بعد انسان كى نئي زندگى شروع ہو جاتى ہے اور انسان نئي پيدا ئشے كے يے آمادہ ہوتا ہے _

۳_ قيامت كاانكار كرنے والے، خاك ميں تبديل مردوں كے زندہ ہونے كو ناممكن كام خيال كرتے ہيں _

أذا كنّا تراباً أء نا لفى خلق جديد

جملہ ( اء ذا ...) ميں استفہام انكارى ہے _ اور اسكا تكرار،انكار كى شدّت اور غير ممكن ہونے كو بتاتا ہے _

۴_ انسانوں كو دوبارہ زندگى ملنے كو غير ممكن سمجھنا، آخرت كے ميدان ميں قيامت كے وجود سے انكار كرنے والوں كى دليل ہے _ا ء ذا كنّا تراباً اء نا لفى خلق جديد

۵_ قيامت كا انكار كرنے كى بات ،تعجب آور اور دليل و منطق سے خالى ہے _و ان تعجب فعجب قولهم

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ فعل ( تعجب ) كا متعلّق ذكر نہيں كيا گيا تو (ان تعجب) كا معنى يہ ہوگا اگر تم تعجب كرنے والے ہو تو تم پر يہ حالت عارض ہوتى ہے

۶_ قيامت كا انكار، ربوبيت الہى كے انكار كے برابر اور مترادف ہے _اولئك الذين كفروا بربهم

۷_ انسانوں پر خداوند متعال كى ربوبيّت،اس بات كى متقاضى ہے كہ مرنے كے بعد انسانوں كے ليے دوبارہ زندگى اور قيامت كو تشكيل ديا جائے _اولئك الذين كفروا بربّهم

۸_ خداوند متعال كا انسانوں كے ليے پرودگار ہونے پر يقين ركھنا ،انسانوں كو اس بات پر آمادہ كرتا ہے كہ قيامت كو قبول كيا جائے اور مرنے كے بعد دوبارہ آخرت كے ميدان ميں حاضر ہونے پر ايمان لا يا جائے _اولئك الذين كفروا بربهم

۹_ خداوند متعال كى ربوبيّت، تمام لوگوں حتى كافروں كو بھى شامل ہے _اولئك الذين كفروا بربهم

۱۰_ قيامت سے كا انكار ، جہل و نادانى كا نتيجہ ہے اور انسان كى ترقى اور بلندى كے ليے مانع ہے _

۷۳۴

اولئك الأغلال فى اعناقهم

(اغلال ) ''غلّ'' كى جمع ہے اور بند و زنجيروں كے معنى ميں ہے _ اگر اس سے اسكا حقيقى معنى مراد ہو تو اس صورت ميں جملہ (اولئك الأغلال فى اعناقهم ) كا معنى قيامت اور ربوبيت الہى سے انكار كرنے والوں كى سزا اور انجام كو بيان كرتا ہے _ نيز اس سے مجازى معنى مراد لياجاسكتا ہے (بند و زنجير جہالت و نادانى ، خرافات اور غلط رسم و رواج و غيرہ ) تو اس صورت ميں جملہ (اولئك ...) كا معنى يہ ہوگا كہ جو ربوبيت الہى اور قيامت و معاد پر ايمان نہيں ركھتے اس كى وجہ اور اسباب يہى ہيں _

۱۱_ ربوبيت الہى اور معاد كا انكار كرنے والوں كو قيامت كے دن ان كى گردنوں ميں زنجيروں اور طوق كو ڈالا جائے گا_

اولئك الأغلال فى اعناقهم

۱۲_ قيامت كے منكر، دوزخ كى آگ ميں گرفتار ہوں گے _اولئك اصحاب النّار هم فيها خالدون

۱۳_ آخرت كے ميدان كى كوئي انتہا نہيں ہے اور دوزخ اور اس كى آگ ہميشہ رہنے والى ہے _هم فيها خالدون

۱۴_ انسان، آخرت ميں فنا ہونے والا نہيں ہے بلكہ ہميشہ باقى رہے گا _هم فيها خالدون

آخرت :آخرت كا ہميشہ ہونا ۱۳; آخرت كى خصوصيات ۱۴; آخرت ميں ہميشہ زندہ رہنا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى تكذيب ۶; الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۹;الله تعالى كى ربوبيت كى عموميت۹;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷

اموات :اموات كا آخرت ميں زندہ ہونا ۱، ۲

امور:تعجب آور امور ۵

انسان :انسان كا حشر و نشر ۱، ۲;انسان كا ہميشہ ہونا ۱۴; انسانوں كا انجام ۱، ۲

ايمان :ايمان كا سبب ۸;ايمان كے آثار ۸;ربوبيت الہى پر ايمان ۸;قيامت پر ايمان ۸; قيامت پر ايمان كى اہميت ۶; معاد پر ايمان ۸

جہالت :جہالت كے آثار ۱۰

۷۳۵

جہنم :جہنم كا ہميشہ و جاويد ہونا ۱۳;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۱۳

جہنمى لوگ : ۱۲

ربوبيت الہى :ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كا آخرت ميں انجام ۱۱

رشد و ترقى :رشد و ترقى كے موانع و ركاوٹيں ۱۰

عذاب:عذاب دينے كا آلہ ۱۱; عذاب كے زنجير ۱۱

قيامت :قيامت كا انكار كرنے والے اور اموات كا زندہ ہونا ۳; قيامت كو جھٹلانے پر تعجب ۵;قيامت كو جھٹلانے كے آثار ۶، ۱۰;قيامت كو جھٹلانے كے اسباب ۱۰;قيامت كو جھٹلانے والوں كى سوچ ۳ ;قيامت كو جھٹلانے والوں كے دلائل ۴;قيامت كى بر پائي كا پيش خيمہ ۷; قيامت كى تكذيب كا بے منطق و دليل ہونا ۵

معاد :معاد كاپيش خيمہ ۷; معاد كو بعيد اور غير ممكن خيال كرنے كے آثار ۴;معاد كو جھٹلانے والوں كا آخرت ميں انجام ۱۱;معاد كو جھٹلانے والوں كے دلائل۴;معاد كو غير ممكن سمجھنا ۳;معاد كے جھٹلانے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۲;معاد كے جھٹلانے والوں كى سزا ۱۲;معاد كے دلائل ۱، ۲

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور ايڈيالوجى ۸

آیت ۶

( وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلاَتُ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ )

اور اے رسول يہ لوگ آپ سے بھلائي سے پہلے ہى برائي (عذاب )چاہتے ہيں جب كہ ان كے پہلے بہت ہى عذاب كى نظيريں گذر چكى ہيں اور آپ كا پروردگار لوگوں كے لئے ان كے ظلم پر بخشنے والا بھى ہے اور بہت سخت عذاب كرنے والا بھى ہے (۶)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ربوبيت الہى اور آخرت كے ميدان كا انكار كرنے والوں كو دنياوى عذاب سے ڈراتے تھے_

و يستعجلونك بالسيئة

۲_ ربوبيت الہى اور قيامت سے انكار كرنے والے مذاق اور عدم يقينى كى وجہ سے ان موعود عذابوں كے نزول ميں تعجيل چاہتے تھے_يستعجلونك بالسيئة

۷۳۶

''يستعجلونك ''كا مصدر ( استعجال ) ہے جسكا معنى جلدى كى درخواست كرناہے، (بالسيئة) ميں حرف'' بائ'' تعدى كے ليے ہے (ال) اسميں عہد ذہنى كا ہے اس برائي سے مراد، جملہ ( قد خلت من قبلہم المثلات) كے قرينے كى وجہ سے'' عذاب'' ہے _ پس اس صورت ميں جملہ (يستعجلونك بالسيئة ) كا معنى يہ ہوا كہ وہ تم سے چاہتے ہيں كہ جس عذاب كا وعدہ ديا گيا ہے اسميں جلدى كريں _

۳_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو ايمان كى طرف بلانے والے اور كفر كو ترك كرنے كو كہنے والے تھے تاكہ رحمت الہى كو حاصل كريں اور دنيا و آخرت كى خوشبختى تك پہنچ جائيں _يستعجلونك بالسيئة

''الحسنہ'' ميں ''الف لام'' عہد ذہنى ہے اور اس كا اشارہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ان نويد كى طرف ہے جو وہ اہل ايمان كو ابلاغ كرتے تھے اور ''السيتہ'' كے قرينہ مقابل كى وجہ سے اس سے مراد دنيا و آخرت كے عذاب سے دورى اور سعادت داريں كو حاصل كرنا ہے _

۴_ خداوند متعال، بندوں كو نيكى و سعادت كى طرف بلاتا ہے نہ كہ بدى اور عذاب كى طرف _

يستعجلونك بالسيئة قبل الحسنة

۵_ گذشتہ امتوں كے كفار لوگ، دنياوى عذابوں ميں گرفتار ہوئے_و قد خلت من قبلهم المثلات

( مثلات) (مثلہ) كى جمع ہے جسكا معنى سزائيں اور بہت بڑا عذاب ہے _ كيونكہ (مثلات) كى اصل ( مثل ) ہے جسكا معنى مانند ہے لہذا كہا جاتا ہے كہ اس كو مثال قرار ديا جاتاہے تا كہ دوسرے اس سے عبرت حاصل كريں اور اس كے اسباب سے پرہيز كريں (خلّو) ''خلت'' كا مصدر ہے جسكا معنى گذرا ہوا اور تمام شدہ ہے _

۶_ كفار كا گذشتہ كفار كے برے انجام سے مطلع ہونے كے باوجود بھى ان سے عبرت حاصل نہكرنا تعجب اورحيرانگى كا سبب ہے اور ان كى بے عقلى كى علامت ہے_و يستعجلونك بالسيئة قبل الحسنة و قد خلت من قبلهم المثلات

آيت شريفہ ميں كفار كى كم عقلى اور نہ فہمى كو تعجب سے ديكھا گيا ہے اور (و قد خلت ...) كا جملہ حاليہ دليل كے طور پر اسكو ثابت كر رہا ہے _ تا كہ گذشتہ كفر اختيار كرنے والى قوموں كے عذاب الہى ميں مبتلا ہونے سے يہ بھى مطلع ہو جائيں _

۷_گذشتہ قوموں كى تاريخ كا مطالعہ، تا كہ اس سے عبرت و نصيحت حاصل كى جائے ضرورى ہے_

۷۳۷

و قد خلت من قبلهم المثلات

۸_ خداوند متعال لوگوں كے گناہوں اورظلم ستم كو معاف كرنے والا ہے _و انّ ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

۹_ لوگوں كا ظلم و ستم كرنا، رحمت الہى كے سب كو شامل ہونے ميں مانع نہيں ہوسكتا _انّ ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

۱۰_ گناہ گار اور ستم كرنے والے لوگ مغفرت الہى سے نااميد نہ ہوں اور يہ خيال نہ كريں كہ ہم بخشش الہى كے قابل نہيں ہيں _ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

(علي) جملہ (على ظلمہم ) ميں (مع) كے معنى ميں ہے_

۱۱_ معادكا افكار و ربوبيت الہى كا انكار اور اللہ كے وعدہ ديے گئے عذابوں كا مذاق، ظلم كا مصاديق ميں سے ہے_

و ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

(ظلمہم ) كے مصاديق ميں سے (يستعجلونك ) كے قرينے كى وجہ سے (مذاق اڑانا اور استہزائ) مراد ہے _ اس سے پہلى مذكورہ آيت ميں معاد اور ربوبيت الہى سے انكار ايسے موارد تھے جو اس ميں ذكر كيے گئے ہيں _

۱۲_خداوند متعال كا كفر كرنے والوں پر جلدى عذاب كا نہ بھيجنا يہ خدا كى ان پر مغفرت و رحمت كى وجہ سے ہے_

يستعجلونك بالسيئة ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم

(يستعجلوك ) كا جملہ اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ خداوند متعال، كفار پر عذاب كرنے ميں جلدى نہيں كرتا اور انكو مہلت و فرصت ديتا ہے اور جملہ '' انّ ربك ...'' اسكى دليل و علت كے معنى ميں ہے يعنى خداوند متعال كا عذاب ميں جلدى نہ كرنا اور اسكا مہلت دينا اسكى بخشش و مہربانى كى وجہ سے ہے_

۱۳_ خداوند متعال كے عذاب، سخت اور خوف ناك ہيں _ان ربك لشديد العقاب

۱۴_ بندگان الہى كو گناہوں سے مغفرت كى خوشخبرى دينا اور سخت عذاب سے ڈرانا، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے_

و ان ربك لذومغفرة و ان ربك لشديد العقاب

۱۵_ گنہگار اور ستم كرنے والے اگر مغفرت و رحمت الہى ان كو شامل حال نہ ہو ئي تو خداوند متعال كے سخت ترين عذابوں ميں گرفتار ہو جائيں گے_ان ربك لذو مغفرة و ان ربك لشديد العقاب

۱۶_ '' عن ابراہيم بن العباس يقول :كنّا فى

۷۳۸

مجلس الرضا عليه‌السلام فتذا كرو الكبائر و قول المعتزله فيها : انّها لا تغفر فقال الرضا(ع) : قال ابو عبدالله عليه‌السلام : قد نزل القرآن بخالف قول المعتزله ، قال الله عزوجل : ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم'' (۱)

ابراہيم بن عباسكہتے ميں كہ ہم چند لوگ امام رضاعليه‌السلام كى خدمت ميں موجود تھے تووہاں گناہان كبيرہ اور معتزلہ كے اس عقيدے كہ گناہ قابل بخشش نہيں ہيں كے بارے ميں گفتگو ہوئي تو اس وقت حضرت امام رضاعليه‌السلام نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے قول كو نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ بے شك قرآن نے معتزلہ كے برعكس كہا ہے خدا فرماتا ہے :'' و ان ربك لذو مغفرة للناس على ظلمهم ...''

اچھائي :اچھائي كو طلب كرنے كى اہميت ۴

آخرت :آخرت كے جھٹلانے والوں كا دنيا ميں عذاب ۱; آخرت كے جھٹلانے والوں كو بحردار كرنا اور ڈرانا ۱

اسما و صفات :شديد العقاب ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بخشش ۸، ۱۰; اللہ تعالى كى بخشش كا عام ہونا ۱۲; اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۴;اللہ تعالى كى ربوبيت كو جھٹلانا ۱۱; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۴; اللہ تعالى كے صفات ۸

امور :تعجب آور امور ۶

اميد ركھنا :بخشش كى اميد ركھنا ۱۰

آنحضرت :آنحضرت كا خبردار كرنا ۱;آنحضرت كى تبليغ و دعوت ۳

ايمان :ايمان كى دعوت ۳;ايمان كے آثار ۳

بخشش :بخشش كا سبب ۸;بخشش كى بشارت ۱۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۷;تاريخ كے مطالعے كى اہميت ۷

ربوبيت الہى :ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں پر دنيا كا عذاب ۱;

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص ۴۰۶، ح۴، ب ۶۳; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۸۲، ح ۱۳_

۷۳۹

ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كو ڈرانا ۱; ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كى خواہشات ۲; ربوبيت الہى كے جھٹلانے والوں كا مذاق اڑانا ۲

رحمت :رحمت كا عام ہونا ۹; رحمت كى طرف بلانا ۳; رحمت كے موانع ۹

روايت : ۱۶

سعادت :سعادت اخروى كى طرف بلانا ۳;سعادت دنياوى كى طرف بلانا ۳ ;سعاد ت طلب كرنے كى اہميت ۴

ظالمين :ظالمين كا عذاب ۱۵;ظالمين كى بخشش ۱۰

ظلم :ظلم كى بخشش كا سبب ۸;ظلم كے آثار ۹; ظلم كے موارد ۱۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۷

عذاب :اہل عذاب ۵، ۱۵; دنياوى عذاب سے ڈرانا و خبردار كرنا ۱; عذاب سے ڈرانا ۱۴; عذاب شديد ۱۳، ۱۵;عذاب كا مذاق اڑانا ۲، ۱۱; عذاب كے مراتب ۱۳، ۱۵; عذاب ميں تعجيل كى درخواست كرنا ۲

عقل :بے عقلى كى نشانياں ۶

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كا مذاق اڑانا ۲; قيامت كو جھٹلانے والوں كى خواہشات ۲

كفار :كفار پر دنياوى عذاب ۵; كفار كى بخشش ۱۲; كفار كى بے عقلى كى علامتيں ۶;كفار كے عبرت حاصل نہ كرنے پر تعجب كرنا ۶;كفار كے عذاب ميں تأخير كا فلسفہ ۱۲

كفر :كفر سے اجتناب كى دعوت ۳;كفر سے اجتناب كے آثار ۳

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا برا انجام ۶; گذشتہ امتوں كے كفار ۵

گناہ :گناہ كى بخشش ۸

گناہان كبيرہ :گناہان كبيرہ كى بخشش ۱۶

گنہگار :گنہگاروں پر عذاب ۱۵;گناہگاروں كى بخشش ۱۰

معاد :معاد كا جھٹلانا ۱۱

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971