تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213193 / ڈاؤنلوڈ: 4480
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

ماكانوا يستطيعون السمع و كانوا يبصرون

خداوند عالم كا كفار پر اپنى ولايت كے اعلان كے بعد ان كى كفرپرستى كے سبب ( ماكانوا ...) كو بيان كرنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ كفار كا دين الہى كى مخالفت كرنے كا مطلب يہ نہيں كہ وہ خدا كى حاكميت سے خارج ہيں بلكہ يہ معارف الہى كو درك نہ كرنے كا نتيجہ ہے_

۱۰_ لوگوں كو راہ خدا سے روكنے والے كفار ،خدا كے دوگنے عذاب سے دوچار ہوں گے_

الذين يصدون يضاعف لهم عذاب

۱۱_ كافر، مشركين اور خدا پر جھوٹ باندھنے والے ، آيات الہى كو سننے اور ديكھنے كى قدرت نہيں ركھتے ہيں _

و من أظلم ممن افترى ...اولئك ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

۱۲ _ معار ف الہى اور حقائق دين كو درك نہ كرنا ، كفر و شرك كى طرف ميلان كا سبب ہے _

اولئك ...ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

( ما كانوا ...) كا جملہ كافروں كى كفر پرستى كى بنياد اور اسكى دليل كو بتارہاہے_

۱۳_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى قوله تعالى ) '' ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' قال: لم يعتبهم بما صنع قلوبهم و لكن يعاتبهم بما صنعوا .;(۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : كہ آپعليه‌السلام نے اس آيت''ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' كے بارے ميں فرمايا كہ خداوند عالم نے مشركين كى اعمال قلبى كى بناء پر مذمت نہيں كى بلكہ ان كے ظاہرى كرتوتوں پرسرزنش كى ہے_آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كا عذاب۴

افتراء :خدا پر بہتان ۲

انسان :انسان كے اوليائ۶

باطل خدا:باطل خداؤں كا عاجز ہونا ۷

خدا:خداوند متعال كا ڈرانا ۱۳ ; خداوند متعال كى حاكميت ۱ ،۲ ، ۳ ، ۹ ;خداوند متعال كى خصوصيات ۶ ; خدا كى ولايت ۶; ولايت الہى كو ردّ كرنے كے آثار ۸

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۳۵۲، ج۸۸ ; بحار الانوار ج ۵ ص ۳۰۶ ح ۲۸

۶۱

خدا پر بہتان باندھتے والے:خدا پر بہتان باندھنے والوں كا اندھا ہونا ۱۱ ; ۱۳ ; ۱۱ ، ۱۳ ;بہتان باندھنے والوں كا بہرا ہونا ۱۱ ، ۱۳ ;خدا پر بہتان باندھنے والوں كا دنيا ميں عذاب ۵ ; خدا پر بہتان باندھنے والوں كى سرزنش ۱۳ ; خدا پر بہتان باندھنے والے اور آيات الہى ۱۱

خلق كرنا :حاكم كا خلق كرن

دين:دين كو نہ سمجھنے كے آثار ۱۲ ;دينى آفت كى شناخت ۱۲

روايت :۱۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنا ۲; سبيل الله سے منحرف كرنےوالوں كا عذاب دنيوى ۴ ; سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دنيا ميں عذاب۵ ;سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دوگنا عذاب۱۰

شرك:شرك كا سبب ۱۲

عذاب:اہل عذاب ۴ ،۵،۱۰ ;اہل عذاب كابے يارو مدد گار ہونا ۷; اہل عذاب كى امداد۷

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۳،۶

كفار :كافر اور آيات الہى ۱۱ ; كافروں پر دنيا كا عذاب ۴ ; كافروں پر دوگنا عذاب ۱۰ ; كافروں كا اندھا ہونا ۱۱;كافروں كا بہتان ۲ ; كافروں كا بہرا ہونا ۱۱ ; كافروں كا عجز ۱ ; كافروں كا ناپسند يدہ عمل ۲ كافروں كے رذائل ۲

كفر:كفر كا سبب ۱۲

مشركين :مشركين اور آيات الہى ۱۱;مشركين كا اندھا ہونا ۱۱; مشركين كا بہرا ہونا ۱۱

ولايت:غير خدا كى ولايت قبول كرنا۸; غير خدا كى ولايت ۹

۶۲

آیت ۲۱

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنہوں نے خود اپنے نفس كو خسارہ ميں مبتلا كيا اور ان سے وہ بھى گم ہوگئے جن كا افترا كيا كرتے تھے (۲۱)

۱ _ خداوند متعال پر جھوٹ باندھنا، اور لوگوں كو اس كے راستے سے روكنا ، اپنے سرمايہ حيات كو نقصان اور تباہ كرنے كا موجب ہے _و من اظلم ممن افترى على الله كذباً اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۲_ خداوند متعال كے راستے كو انحرافى پيش كرنے كى كوشش اور آخرت كا انكار كرنا ،اپنى خسارت اور زندگى كى تباہى ہے_

الذين يبغونها عوجاًو هم بالاخرة هم كافرون اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۳_ كافروں كے عقائد اور نظريات خود ساختہ اور جھوٹ كا پلندہ ہيں _و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

۴_ خداوند وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں

پر اعتقاد، ايك باطل عقيدہ اور تباہى و بربادى كا سرچشمہ ہے_اولئك الذين خسرو ا نفسهم و ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۵_ كفار كو اپنے باطل اور خود ساختہ بے بنياد عقائد كا نتيجہ بھگتنا پڑے گا_و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے كے آثار ۲

افتراء:خداوند متعال پر افتراء كے آثار_ ۱

ايمان:

۶۳

باطل خداؤں پر ايمان كے آثار ۴

خود :اپنے باطل عقيدے سے آگاہى ۵ ; اپنے نفس كو نقصان دينا ۱ ، ۲ ، ۴

زياں :زياں كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے كے آثار _۱; سبيل الله كوبدنما دكھا نے كے آثار ۲

عمر:زندگى كو تباہ كرنے كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

كفار:كفار اور باطل عقيدہ۵ ; كفار كا بے بنياد عقيدہ ۳ ، ۵

كفر :بے بنيادكفر ۳ ، ۵ ; كفر كا بطلان۳ ، ۵

آیت ۲۲

( لاَ جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الأَخْسَرُونَ )

يقينا يہ لوگ آخرت ميں بہت بڑا گھاٹااٹھانے والے ہيں (۲۲)

۱_ اہل كفر، دنيا و آخرت ميں خسارت اور تباہى كا شكار ہيں _لا جرم أنهم فى الآخرة هم الأخسرون

۲_ اہل كفر كو دنيا كى نسبت آخرت ميں بہت زيادہ خسارت اور تباہى كا سامنا كرنا پڑے گا_

لا جرم أنهم فى الآخرة هم الاخسرون

(أخسر) ''يعنى بہت زيادہ نقصان اٹھانے والا'' يہ اسم تفضيل كا صيغہ ہے لہذا اس كا تقاضا يہ ہے كہ دوسرے نقصانات كے ساتھ پر كھاجائے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں اس خسارت سے مراد دنيا وى گھاٹا ہے_ اس بناء پرجملہ (لا جرم أنهم ) يہ بتارہاہے كہ كافروں كا دنيا سے زيادہ گھاٹا آخرت ميں ہے اور وہ اس سے سنگين و سخت بھى ہے_

۳_ جو كافر خداوند متعال پر جھوٹ باندھتے ہيں اور لوگوں كو راہ راست سے ہٹاتے نيز قيامت كا انكار كرتے ہيں انہيں قيامت كے دن دوسرے كفار و

۶۴

گنہگاروں كى نسبت زيادہ تباہى و خسارت كا سامنا كرنا پڑے گا_و من أظلم الذين يصدون لا جرم انهم فى الآخرة هم الاخسرون

مذكورہ بالا تفسير اس بنياد پر ہے كہ جب يہ احتمال ديا جائے كہ نقصان كے كم و زياد كا ميزان خود كفر كے مراتب و درجات ہوں _ پس آيت كا معنى يوں ہوگا كہ قيامت كے دن تمام كفار زياں ميں ہيں ليكن وہ كفار جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں و غيرہ_ دوسرے كفار كى نسبت زيادہ گھاٹے ميں ہيں _

۴ _ كفر اور اس كے نتائج، مختلف مراتب كے حامل ہيں _لا جرم انهم فى الآخرة هم الأ خسرون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے والوں كا نقصان ۳

خدا پر افترا باندھنے والے:ان كا اخروى نقصان ۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے والوں كا آخرت ميں گھاٹا۳

قيامت :قيامت كے دن بہت زيادہ تباہى كا شكار ہونے والے۳

كافر لوگ:ان كا اخروى نقصان ۱،۲،۳ ; ان كا دنيوى نقصان ۱،۲;ان كى اخروى تباہى ۱،۲،۳; ان كى دنيوى تباہى ۱،۲

كفر:كفر كے مراتب ۴

گناہ گار لوگ:ان كى اخروى تباہى ۳

نقصان:نقصان كے مراتب ۲; اخروى نقصان كى شدت ۲

نقصان اٹھانے والے۱،۲،۳

۶۵

آیت ۲۳

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُواْ إِلَى رَبِّهِمْ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

بيشك جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال انجام دئے اور اپنے رب كى بارگاہ ميں عاجزى سے پيش آئے وہى اہل جنت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۲۳)

۱ _ بہشت ان مؤمنين كيلئے ہے جو اعمال صالح انجام ديں اور خدا كے مقابل خاضع اور منكسر ہوں _

ان الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

''اخبات'' (''اخبتوا'' كا مصدر) خضوع و خشوع كے معنى ميں ہے نيز اطمينان كے معنى ميں ہے_ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''الى '' لام كے معنى ميں ہے يعنى ''اخبتوا لربّہم'' وہ خدا كے سامنے خاضع ہيں _

۲_ خدا تعالى كى ربوبيت پر اطمينان اور دل كو اس كے بارے ميں ترديد سے دور كردينا ، بہشت ميں داخل ہونے كى شرائط ميں سے ہے_ان الذين اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اخبات'' اطمينان كے معنى ميں ہو_ بناء براين''اخبتوا الى ربّهم'' يعنى وہ ربوبيت خدا پر اطمينان ركھتے ہيں _

۳ _ خدا تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ،انسان كو خدا تعالى كے سامنے خضوع و خشوع كى طرف مائل كرتى ہے_

و اخبتوا الى ربهم

۴ _ ايمان اور ربوبيت خدا پر اطمينان كے بغير اعمال صالح كارساز نہيں ہيں _

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

۶۶

۵ _ انسان كى عمر و جان كے سرمايہ كے مقابلہ ميں بہشت كا حصول شائستہ اور كسى نقصان كے بغير نتيجہ ہے_

اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

كفر پيشہ لوگوں كو نقصان اٹھانے والا شمار كرنے كے مقابلہ ميں مؤمنين كى پاداش كے عنوان سے بہشت كو موضوع بناكر پيش كرنا، مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۶_شائستہ اعمال كے حامل مومنين ہى صرف وہ انسان ہيں جنہوں نے اپنى عمر كے سرمايہ كو تباہ نہيں كيا اور دنيا و آخرت كے نقصان سے محفوظ ہيں _اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

۷_ بہشت ايك جاودانہ اور ناقابل زوال مقام ہے_هم فيها خالدون

۸_ بہشتى لوگ ، ہميشہ كيلئے بہشت ميں رہنے والے ہوں گے_اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

۹_ انسان ايك ناقابل فنا اور ہميشہ باقى رہنے كى لياقت ركھنے والا موجود ہے_هم فيها خالدون

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... قال: ...: ا تدرون ما التسليم؟ هو والله الإخبات قول الله عزوجل; ''الذين آمنوا و عملوا الصالحات وا خبتوا إلى ربّهم'' امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: كيا جانتے ہو كہ تسليم كيا ہے؟ ...خدا كى قسم تسليم وہى اخبات ہے اور وہى فرمان خداوندى ہے جس ميں وہ ارشاد فرماتاہے... و اخبتوا الى ربّهم (۱)

اخبات:اخبات سے مراد ۱۰

انسان:انسان كى حيات جاويدانى ۹;انسان كى صلاحيتيں ۹ ;انسان كى عمر كا حاصل۵; انسان كى عمر كى اہميت ۵

ايمان:ايمان كى اہميت ۴;ربوبيت خدا پرايمان ۴; ربوبيت خدا پر ايمان كے آثار ۲

بہشت:بہشت كى اہميت ۵; بہشت كى جاويدانى ۷; بہشت كے موجبات ۱،۲; بہشت ميں جاويدانى ۸ ; بہشت ميں داخل ہونا ۵

بہشتى لوگ:ان كى جاويدانى ۸

تسليم:تسليم كى حقيقت ۱۰

____________________

۱) كافى ، ج۱ ،ص۳۹۱، ح۳; نورالثقلين ج۲ ص ۳۴۷،ح۵۳.

۶۷

حيات:جاويدانى حيات كا امكان ۹

خشوع:خشوع كا پيش خيمہ ۳

خضوع:خضوع كا پيش خيمہ ۳; خضوع كے آثار ۱

ذكر:ربوبيت خدا كے ذكر كے آثار ۳

روايت : ۱۰

عمل صالح:بے ايمان كا عمل صالح ۴; عمل صالح كے آثار ۱

مؤمنين:صالح مؤمنين كا محفوظ ہونا ۶; صالح مؤمنين كے فضائل۶; مؤمنين اور نقصان ۶

نقصان:اخروى نقصان سے محفوظ ہونا ۶; دنيوى نقصان سے محفوظ ہونا۶

آیت ۲۴

( مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالأَعْمَى وَالأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلاً أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

كافر اور مسلمان كى مثال اندھے بہرے اور ديكھنے سننے والے كى ہے تو كيا يہ دونوں مثال كے اعتبار سے برابر ہوسكتے ہيں تمھيں ہوش كيوں نہيں آتا ہے (۲۴)

۱_قرآن كے بارے ميں كفر كرنے والوں اور مشركوں كى حالت، اندھے اور بہرے انسان جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ

۲ _ قرآن پر ايمان لانے والوں اور موحّد لوگوں كى حالت بينا اور شنوا انسانوں جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۳_شرك آلود رجحانات اور قرآن كريم كى حقانيت كا انكار، ضمير كے ناشنوا اور دل كے نابينا ہونے كى علامت ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۴ _ انسان كى باطنى بينائي اور شنوائي ( حقائق كو سمجھنے اور درك كرنے كى توانائي) اسے توحيد، ايمان بقرآن

۶۸

اور اعمال صالح كى انجام دہى كى طرف مائل كرتى ہے_مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير و السميع

۵ _ مؤمنين اور موحّدين ہرگز كافروں اور مشركوں كے مانند نہيں ہوں گے، جس طرح كہ بينا اور شنوا لوگ اندھے اور بہرے كى مانند اور ان كے برابر نہيں ہوتے ہيں _هل يستويان مثلا

۶_ خداوند عالم كا لوگوں كو معارف و حقائق كے فہم اور ان كى طرف خاطر خواہ توجہ دينے كى دعوت دينا_

(تذكرون ) كے جملے كا متعلق ممكن ہے تمام حقائق اور معارف الہى ہوں اور يہ بھى ممكن ہے _ وہ مخصوص حقائق ہوں جو آيت كريمہ ميں مورد بحث ہيں _ ليكن مذكورہ تفسير معنى اول كى بناء پر ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ جملہ (أفلا تذكرون ...) ميں جو استفہام ہے وہ امر كے انگيزہ اور اس كام كو انجام دينے كى طرف ترغيب كے ليے ہے پس معنى يوں ہوگا: حقائق كو سمجھو اور ان كى طرف توجہ دو_

۷_ خداوند عالم كا لوگوں كو مؤمنين كى كفار پر برترى كو سمجھنے اور اسے مورد توجہ قرار دينے كے ليے دعوت دينا_

هل يستويان مثلاً أفلا تذكرون

ايمان :قرآن مجيد پر ايمان لانے كے عوامل ۴

بصيرت :اہل بصيرت ۲ ; بصيرت كے آثار ۴

بہرا پن :بہرے پن كى علامتيں ۳

حقائق :حقائق درك كرنے كى دعوت ۶ ; حقائق درك كرنے كے آثار ۴

خدا:خداوند متعال كى دعوت۶ ، ۷

دل كا اندھا پن :دل كے اندھاپن كى علامتيں ۳

ذكر :مؤمنين كے فضائل كا ذكر ۷

قوت سماعت:قوت سماعت كے آثار ۴

عمل صالح :عمل صالح كے اسباب ۴

۶۹

قرآن :قرآن مجيد كو جھٹلانے كے آثار ۳ ; قرآنى تمثيلات۱ ، ۲

قرآنى تمثيلات:اندھے كى مثال ۱ ; اہل سماعت كى مثال دينا ۲ ; بہرے كى مثال ۱ ; صاحبان بصيرت كى مثال دينا ۲ ;كافروں كى مثل ۱ ; مشركين كى مثل ۱ ; موحدين كى مثل ۲; مؤمنين كى مثل ۲

كفار:كفار كى سرزنش ۱ ، ۵

لوگ:لوگوں كو دعوت ۷

مشركين :مشركين كى سرزنش ۱ ،۵

ميلان:باطل كى طرف ميلان ركھنے كے آثار ۳ ; توحيد كى طرف ميلان كے آثار ۴ ; كفر كى طرف ميلان ركھنا۳

موحدين:موحدين كى كافروں پر فضيلت ۵; موحدين كى مشركين پر فضيلت ۵ ; موحدين كے فضائل ۲ ، ۵

مؤمنين:كافروں پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ; مشركين پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ;مؤمنين كو سمجھنے كى دعوت ۷ ; مؤمنين كى فضيلت كو درك كرنا ۷ ; مؤمنين كے فضائل ۲ ، ۵

آیت ۲۵

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف اس پيغام كے ساتھ بھيجا كہ ميں تمھارے لئے كھلے ہوئے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہوں (۲۵)

۱_ حضرت نوح،عليه‌السلام انبياء اور رسولوں ميں سے ہيں _و لقد ارسلنا نوحا

۲ _ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدود تھي_

۷۰

و لقد ارسلنا نوحاً الى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسول منتخب ہونے كے بعد لوگوں ميں اپنى رسالت كااعلا ن كيا _انى لكم نذير مبين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں ڈرانے اور متنبہ كرنے والا نبى ہوں _انّى لكم نذيرٌ

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ وہ لوگوں تك واضح و روشن انداز ميں پيغام الہى پہنچائيں _

انى لكم نذير مبين

۶_ لوگوں كو انكى برى عاقبت اور ناخوشگوار نتائج سے ڈرانا، پيغمبروں كى ذمہ دارى ہے_انى لكم نذير مبين

۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : كان اسم نوح عبدالغفار و انّما سميّ نوحاً لانه كان ينوح على نفسه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : حضرت نوحعليه‌السلام كا نام عبدالغفار تھا اور اپنے نفس پر بہت زيادہ گريہ و زارى كرنے كيوجہ سے ان كا نام نوح پڑگيا_

انبياءعليه‌السلام :انبيا ءعليه‌السلام عليہم السلام كا ڈرانا ۶; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۶

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں صراحت ۵

خدا كے رسول: ۱

روايت :۷

نتيجہ :برے انجام سے ڈرانا ۶

نوح:حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم ۴; حضرت نوح كا ڈرانا ۴ ;حضرت نوح(ع) كا منتخب كياجانا۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۳ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ رسالت ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت نوح(ع) كى رسالت ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا محدود ہونا ۲; حضرت نوح(ع) كى وجہ تسميہ ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كے مراتب ۱ ; نبوت حضرت نوح ۱

____________________

۱) علل الشرائع ص ۲۸ ، ح ۱ ، ب ۲۰ ، بحارالانوا ج/ ۱۱، ص ۲۸۶ ، ح ۴_

۷۱

آیت ۲۶

( أَن لاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ اللّهَ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ )

اور يہ كہ خبردار تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرنا كہ ميں تمھارے بارے ميں دردناك دن كے عذاب كا خوف ركھتا ہوں (۲۶)

۱_عبادت كے سزاوار فقط ذات الہى ہے اور اس كے علاوہ كوئي بھى لائق عبادت نہيں _أن لا تعبدوإلا الله

۲_وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت، حضرت نوح(ع) كے تبليغى مشن ميں سرفہرست تھا_

انّى لكم نديرٌ مبين ، ا ن لا تعبدوإلا الله

۳_ توحيد كا پر چار اور شرك كے خلاف جہاد، انبياء الہى كى رسالت كا اہم جز تھا_أن لا تعبدوإلا الله

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم مشرك تھي_أن لا تعبدوإلا الله

(ا ن لا تعبدوإلا الله )كا جملہ جوغير الله كى عبادت سے منع كرتاہے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا حكم دے رہاہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم نے خدا كے علاوہ كئي ايك معبود دبنا ركھے تھے جن كى وہ عبادت كرتے تھے_

۵_حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،حضرت نوحعليه‌السلام كے پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھتى تھي_ان لا تعبدوإلا الله

اگر حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كاوجود خدا پر اعتقاد نہ ہوتا تو حضرت نوحعليه‌السلام كے ليے ضرورى تھا كہ وہ پہلے كائنات كے خالق كے وجود كو ثابت كرتے پھر لوگوں كو اس كى عبادت كى دعوت ديتے_

۶_ خداوند عالم كے وجود كا عقيدہ، تاريخ بشر كے عميق ترين بنيادى عقائد ميں سے ہے_أن لا تعبدوإلا الله

۷_ قيامت اور اس كے دردناك عذاب كى خبر دينا، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا حصہ تھا_

انى اخاف عليكم عذاب يوم أليم

ممكن ہے (يوم ) سے مراد ، روز قيامت ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد طوفان نوح كا دن مراد ہو ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى بناء پر

۷۲

ہے قابل ذكر ہے كہ(يوم ) كے ليے (اليم) كى صفت لانا، اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے_

۸_ خداوند متعال كى عبادت كو ترك اور غير خدا كى عبادت كرنا، روز قيامت دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۹ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو دردناك اخروى عذاب سے خبردار كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو ديناوى دردناك عذاب سے متنبہ كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۱_ كفاركے ليے دنيا كے دردناك عذابوں ميں گرفتار ہونے كا خدشہ _أن لا تعبدوإلا الله انى ا خاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كے ليے دلسوز پيغمبر تھے اور مشركين اور اپنى كافر قوم كے تلخ مستقبل كے ليے پريشان تھے _أنّى ا خاف عليكم

انبيا(ع) :انبياعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد_ ۳ ; انبياعليه‌السلام كى رسالت ۳;

ايمان :خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى دعوت ۲; توحيد عبادى كى اہميت ۱ ، ۲; دعوت توحيد كى اہميت ۳

خدا:خداشناسى كى تاريخ ۵ ، ۶

شرك:شرك عبادى سے اجتناب ۱ ; مخالفت شرك كى اہميت ۳

عبادت:عبادت خدا كے ترك كرنے كے آثار ۸ ; غير خدا كى عبادت كو ترك كرنا ۱ ; غير خدا كى عبادت كے آثار ۸

عذاب:آخرت كا دردناك عذاب ۷،۸ ;اہل عذاب ۱۱ ; دنيا كا دردناك عذاب ۱۰ ، ۱۱ ;عذاب آخرت سے ڈرانا ۹ ;عذاب آخرت كے اسباب ۸; عذاب

۷۳

دنياوى سے ڈرانا ۱۰ ; عذاب كے اسباب ۱۱ ; عذاب كے درجات ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۰ ،۱۱

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۵; عقيدہ كى تاريخ ۵ ، ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۷

كفار :كافروں كا عذاب دنياوى ۱۱ ; كافروں كے برے انجام كى پريشاني۱۲

مشركين :مشركين كے برے انجام كى پريشاني۱۲

نوحعليه‌السلام كى قوم :قوم نوح كا شرك ۴ ;قوم نوح كا عقيدہ ۵; قوم نوح كو ڈرانا ۹، ۱۰; قوم نوح كى خداشناسي۵

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۱۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا دعوت حق دينا۲ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا۹ ، ۱۰ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲ ، ۷ ; حضرت نوح كى پريشاني۱۲ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۱۲

آیت ۲۷

( فَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قِوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلاَّ بَشَراً مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلاَّ الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَى لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ )

تو ان كى قوم كے بڑے لوگ جنھوں نے كفر اختيار كرليا تھا _ انھوں نے كہا كہ ہم تو تم كو اپنا ہى جيسا ايك انسان سمجھ رہے ہيں اور تمھارے اتباع كرنے والوں كو ديكھتے ہيں كہ وہ ہمارے پست طبقہ كے سادہ لوح افراد ہيں _ ہم تم ميں اپنے اوپر كوئي فضيلت نہيں ديكھتے ہيں بلكہ تمھيں جھوٹا خيال كرتے ہيں (۲۷)

۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسائ، حضرت نوحعليه‌السلام كى پيغمبري سے منكر ہوئے اور انہوں لانے قيامت كے برپ

۷۴

ہونے اورتوحيد الہى كا انكار كرديا_فقال الملاء الذين كفروا من قومه

اس سے پہلے والى آيت كے قرينہ كى بناء پر (كفروا) كا متعلق توحيد، نبوت ، حضرت نوحعليه‌السلام اور روز قيامت كا دن ہے اسوجہ سے كہ پہلے والى آيت اس معنى پر قرينہ ہے_

۲ _ قوم نوحعليه‌السلام كے كافر سردار، انسان كو رسالت الہى كا منصب دار نہيں سمجھتے تھے_

فقال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۳ _ حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا، كافروں كے ليے پيغمبرى اور رسالت نوح كے انكار كا بہانہ تھا_

قال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۴_ قوم نوحعليه‌السلام كى ايك جماعت نے حضرت(ع) پر ايمان لايا اور ان كى اطاعت كى _

و ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے اور انكى پيروى كرنے والے افراد، معاشرہ كے دولتمند لوگ نہيں تھے_

ما نريك اتبعك الا الذين هم ارذلنا

(أراذل ) كو لفظ ( ملاء ) كے مقابلے ميں ذكر كيا گيا ہے _ يعنى وہ لوگ جو معاشرے كے مستضعف لوگوں ميں سے تھے_

۶_ قوم نوحعليه‌السلام كے روؤساكى نظروں ميں مستضعفين، پست لوگ تھے_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

أرذل ( أراذل ) كا مفرد ہے _ اسكا معنى پست اور حقير ہے _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كا مستضعف اور محتاج لوگوں ميں منحصر ہونا، انكى قوم كے اشراف لوگوں كے ليے ايمان نہ لانے اور انكار رسالت كا بہانہ تھا_فقال الملاء ...ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الراي

۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، متكبر اور خودپسندى ميں گرفتار تھے_

فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۹_ اشراف اور دنياوى زندگى كى خوشحالي، انسان كو دوسروں سے بڑا خيال كرنے اور تكبرانہ صفت ميں مبتلا كرنے كا سبب ہے_فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم اراذلنا

۱۰_ سردار لوگ اور قوم كے اشراف،انبياء الہى كا انكار كرنے ميں پيشقدم ہوتے ہيں _فقال الملاء الذين كفرو

۱۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف ، مستضعفين كے ايمان كو ابتدائي اور خوش فہمى و عدم تفكر كا نتيجہ سمجھتے تھے_

۷۵

ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا بادى الراي

(بادي) ''بدو''سے ظاہر كے معنى ميں ہے_ (ظاہر الرأي) ظاہر كو ديكھنا اور گہرى فكر و انديشہ سے خالى ہونا (بادى الرأي) كا جملہ ممكن ہے_(اتبعك) كے ليے ظرف ہو_ لہذا جملہ (ما نريك ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كہ ہم ديكھ رہے ہيں كہ پست لوگوں نے تيرى پيروى كى ہے اور ان كى پيروى عميق نہيں بلكہ بغير كسى غور و فكر كے ہے كہ تيرے دعوى كو انہوں نے قبول كرليا ہے_

۱۲_ قوم نوح كے اشراف لوگوں كى نظر ميں حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كى حقارت اور پستى كا واضح و آشكار ہونا_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الرأي

مذكورہ بالاتفسير اسوقت ہوسكتى ہے جب ہم (بادى الراي) كو جملہ(ہم أراذلنا) كے ليے ظرف خيال كريں يعنى يوں معنى ہوگا كہ ايك ہى نظر ميں يہ سمجھا جاسكتا ہے كہ تيرے پيروكار پست اور حقير لوگ ہيں _

۱۳ _ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور اشراف اس خيال ميں تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ہم پر كوئي فضيلت اور برترى نہيں ركھتے ان كے دعوؤں كو قبول كرنے كے قابل نہيں سمجھتے تھے_و ما نرى لكم علينا من فضل

۱۴ _ قوم نوح كے روؤسا، حضرتعليه‌السلام كو پيغمبرى كا جھوٹا دعوى كرنے والے سمجھتے تھے _بل نظنكم كاذبين

حضرت نوحعليه‌السلام اورانكے پيروكاروں پر جھوٹ كى تہمت لگانا، ان كے حسب معمول دعوؤں ميں سے تھا _ حضرت نوحعليه‌السلام كى نسبت تہمت، نبوت كے دعوى كے لحاظ سے اور ان كے پيروكاروں پر تہمت ايمان لانے كے دعوى ميں تھي_

۱۵_ قوم نوح كے سردار اور اشراف، حضرت(ع) كے پيروكاروں كو ايمان كے دعوى ميں جھوٹ سے متہم كرتے تھے_

بل نظنكم كاذبين

آسائش:ظاہرى آسائش كے آثار ۹

اخلاق :اخلاقى كى آفات كى پہچان۹

اشراف :اشراف كا كفر ۱۰

اشرافيت :اشرافيت كے آثار۹

انبياءعليه‌السلام :

۷۶

انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱۰

ايمان :حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان ۱۳

تكبر :تكبر كا سبب ۹

قوم نوح :اشراف كا تفكر ۲ ، ۶ ، ۱۱ ، ۱۲ ،۱۳ ;بہانہ گيرى اور قوم نوحعليه‌السلام ۳ ; اشراف قوم نوح اور بشر كى نبوت ۳ ; اشراف قوم نوح كا تكبر ۸ ، ۱۳ ;اشراف قوم نوح كا شرك ۱ ; اشراف قوم نوح كا كفر ۱ ; اشراف قوم نوح كى تہمتيں ۱۴ ،۱۵; اشراف قوم نوح كى خباثتيں ۸ ; اشراف قوم نوحعليه‌السلام كے كفر كرنے كے اسباب ۷ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور بشر كى نبوت ۲ ;قوم نوح كے اشراف اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۷ ،۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ ، ۱۵ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور خود حضرت نوحعليه‌السلام ۱۳ ، ۱۴ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور قيامت ۱ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور لوگ ۶ ; قوم نوح كے اشراف اور مستضعفين ۱۱ ;قوم نوح(ع) كے اشراف كى بہانہ گيرى ۷; قوم نوحعليه‌السلام كى مومنين كى تحقير۶; قوم نوحعليه‌السلام كے كافر ۱۱ ; قوم نوح كے مستضعفين اور

حضرت نوحعليه‌السلام ۷; قوم نوحعليه‌السلام كے مومنين ۴;

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والے

كافر : ۱۰

كفر:كفر ميں سبقت لينے والے ۱۰

متكبرين : ۸

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۲

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار اور انكى حقارت ۱۲ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۱۴ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر ظاہرى عمل كرنے كى تہمت۱۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۳ ، ۷ ; قصہ حضرت نوحعليه‌السلام ۱۴; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى خصوصيات ۵

۷۷

آیت ۲۸

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّيَ وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ )

انھوں نے جواب ديا كہ اے قوم تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں اپنے پروردگار كى طرف سے دليل ركھتا ہوں اور وہ مجھے اپنى طرف سے وہ رحمت عطا كردے جو تمھيں دكھائي نہ دے تو كيا ميں ناگوارى كے با وجود زبردستى تمھارے اوپر لادسكتا ہوں (۲۸)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى پيغمبرى پر معجزہ اور روشن دليل ركھتے تھے_قال يا قوم ا ريتم ان كنت على بينة

يہ قابل ذكر ہے كہ (ا رء يتم) (ا خبروني) كے معنى ميں ہے اور اس جملہ كا مفعول (ا نلزمكوہا) ہے _ اور يہ دونوں جواب شرط (ان كنت) كے مقام پر ہيں _ اصل ميں جملہ اس طرح ہے _(أن كنت على بينة فاخبرونى ا نلزمكموها )_

۲ _ خداوند متعال، اپنے پيغمبروں كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرتاہے_ان كنت على بينة من ربي

۳_خداوند متعال، پيغمبروں كى تربيت اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے _أن كنت على بينة من ربي

مذكورہ بالا تفسير لفظ ''رب'' كہ جس كا معنى مدبر و مربى كا ہے كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے_

۴ _انبياء كرام كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرنے كا مقصد نبوت كے كام كو منظم طريقے سے انجام دينا اور رسالت كے مقاصد كى تكميل ہےان كنت على بينة من ربي

۵_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنى رحمت خاصہ سے بہرہ مند فرمايا اورانہيں مقام نبوت دى _

أتنى رحمة من عنده

(رحمة) سے مراد، اس مخصوص مورد ميں مقام نبوت اور پيغمبرى مراد ہے _

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رحمت خاصہ اور نبوت كے مقام سے نوازتاہے_و ء اتانى رحمة من عنده

(رحمة) كے لفظ كا نكرہ لانا، اس كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور (من عندہ) كے ساتھ اسكى صفت لانا، اس كے بلند مقام سے حكايت ہے_

۷۸

۷_ حضرت نوح عليہ السلام كا سرداروں اور اشراف قوم سے برتاؤ مہربانہ اور مشفقانہ تھا_يا قوم أراءيتم

(يا قوم ) اے ميرے لوگو يہ جملہ شفقت اور عطوفت كو بتاتاہے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كے سردار اور روؤسا ايسے دل كے اندھے تھے كہ وہ معارف الہى اور دلائل نبوت كو سمجھنے سے قاصر تھے_أرأيتم أن ء اتانى رحمةً من عنده فعميّت عليكم

(تعمية) ''عميّت'' كا مصدر ہے جو اندھا كرنے كے معنى ميں ہے _ اور جب يہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے تو مخفى كرنے كے معنى ميں ہوتاہے لہذا (فعمت عليكم) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ وہ روشن دليل اور رحمت جو خداوند متعال نے مجھے عطا كى ہے وہ تم پر مخفى اور اسكو تم درك كرنے سے قاصر ہو_

۹_ قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى اشرافيت، تكبر اور احساس برترى ان كے اندھا دل اور دلائل نبوت و فہم معارف الہى كو درك كرنے سے عاجزى كا سبب تھے_أرأيتم أن اثنى رحمة من عنده فعميت عليكم

(عميت) فعل مجہول ہے اور اس كا فاعل جو كہ ذكر نہيں ہوا وہ چيز تھى جو كفار كے اندھا دل اور ان پر حضرت نوح(ع) كى نبوت كے دلائل كے مخفى ہونے كا سبب تھى _حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كے ليے جو صفات بيان ہوئي ہيں اس قرينہ كى بناپر كہا جاسكتاہے كہ سرداروں كى اشرافيتّ، تكبر اور احساس برترى و غيرہ ايسى صفات تھيں جو ان كے اندھا دل اور معارف الہى كو درك كرنے سے ان كى عاجزى كاسبب بنيں _

۱۰_ پيغمبروں پر ايمان اور معارف الہى پر اعتقاد ، قابل اجبار و اكراہ نہيں ہے_أنلزمكموها و أنتم كارهون

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ، ابلاغ رسالت اور لوگوں كو ايمان كى دعوت دينے كے سلسلہ ميں ان كے مددگار تھے_

ا نلزمكموهمذكورہ بالا تفسيركا (نلزم) كے صيغہ جمع سے استفادہ كيا گيا ہے _ جو حضرت نوح عليه‌السلام اور انكے پيروكاروں كو شامل ہے_

۱۲_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، معارف الہى كى طرف اپنى رغبت كا اظہار نہيں كرتے تھے بلكہ اس سے

۷۹

بيزارى اور نفرت كرتے تھے_و أنتم لها كارهون

۱۳_ معارف دينى كى طرف رغبت كے ليے ضرورى ہے كہ پہلے اسكى معرفت ہو_فعميت عليكم و انتم لها كارهون

۱۴_ انبياءعليه‌السلام كا لوگوں كو ہدايت كرنے كى شرط يہ ہے كہ لوگ معارف الہى سے بيزار نہ ہوں _

أنلزمكموها و أنتم لها كارهون

اشرافيت:اشرافيت كے آثار ۹

انبياء:انبياءعليه‌السلام پر رحمت ۶ ; انبياءعليه‌السلام كا مدبر ۳; انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳ ; انبياء كى روشن دليليں ۲ ; انبياءعليه‌السلام كى روشن دليلوں كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۶; انبياءعليه‌السلام كے معجزے كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۶ ; اہداف انبياءعليه‌السلام كے متحقق ہونے كے اسباب۴ ; رسالت انبياء كى اہميت ۴ ; نبوت انبياءعليه‌السلام كے دلائل ۲ ; ہدايت انبياء كى شرائط ۱۴

ايمان :انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰ ; دين پر ايمان ۱۰

تكبر :تكبر كے آثار ۹

خدا:افعال خداوندى ۳ ; ربوبيت خدا ۳ ; رحمت خاصہ الہى ۵ ،۶ ; خداوند عالم كى عنايات ،۲

دل كا اندھا ہونا :دل كے اندھا پن كے اسباب ۹

دين:دين سے بيزارى ۱۲ ;دين كى شناخت كے آثار ۱۳; دين ميں اكراہ نہيں ۱۰

رغبت :دين كى طرف رغبت كا سبب ۱۳

معجزہ :معجزہ كا سرچشمہ۲

نبوت :نبوت كى اہميت ۴

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور اشراف ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام پر رحمت ۵ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا برتاؤ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا معجزہ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو تبليغ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو دعوت ۱۱ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے مددگار ۱۱; مقامات حضرت نوح ۵ ; نبوت حضرت نوحعليه‌السلام ۵

ہدايت:ہدايت كے شرائط۱۴

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

چونكہ مادى آسائش كے سامان ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۷_پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كے پاس مادى وسائل كى موجودگى پر تعجب _فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

ممكن ہے آيت ميں نہى كا خطاب صرف پيغمبر اكرم(ص) كو ہويا ان سب لوگوں كوجو خدا تعالى كے مخاطب بننے كى صلاحيت ركھتے ہيں _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے مومنين كے پاس منافقين كى نسبت مالى اور اجتماعى وسائل كى كمي_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

منافقين كے مادى وسائل اور سامان آسائش كا رشك آور ہونا، ان كے مقابلے ميں صدر اسلام كے مومنين كى اقتصادى كمزورى اور مادى محروميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كى فراہمى كا تنہا مقصد انہيں اس دنيا ميں عذاب اور پريشانى ميں مبتلا كرنا ہے_انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۰_ دنياوى عذاب دينے كے سلسلے ميں ارادہ الہى كا ظاہرى نعمتوں اور طبيعى وسائل كى فراہمى كے ذريعے عملى ہونا_

انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۱_ مال و اولاد كى كثرت بے ايمانوں كيلئے پريشانى اور رنج و الم كا باعث ہے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ...ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۲_مرتے وقت منافقين كى جانوں كا سختى كے ساتھ نكلنا_و تزهق انفسهم

''تزہق'' كے مصدر ''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ نكلنا ( مجمع البيان ذيل آيہ )_

۱۳_ موت كے وقت اپنے اموال اور اولاد كھونے پر منافقين كى حسرت_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ليعذبهم و تزهق انفسهم

''زہوق نفس '' كا مطلب ہے تأسف اور حسرت كے نتيجے ميں جان كا نكلنا ( مفردات راغب )_

۱۴_ منافقين ايمان كے دعوى كے با وجود كفر كى حالت ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كى كثيراولاد اور فراوان مال موت كے وقت ان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ _

۱۴۱

فلا تعجبك اموالهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۶_منافقين كى حسرت اور سختى كے ساتھ جان كنى اوران كا كفر پر خاتمہ، ان كے كثير مال و اولاد كا نتيجہ اور عذاب الہى كا نمونہ ہے_فلا تعجبك اموالهم يريد الله ليعذبهم بها و تزهق انفسهم و هم كفرون

۱۷_ زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان اور حسن انجام كا محفوظ رہنا اہم چيز اور قابل توجہ نعمت ہے_

و تزهق انفسهم و هم كفرون

حالت كفر ميں مرنے كو منافقين كيلئے عذاب شمار كيا گيا ہے اس سے ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت كا اندازہ ہوتا ہے كہ مومنين كو اموال و اولاد كى طرف توجہ كى بجائے اسكى طرف توجہ كرنى چاہيے_

۱۸_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہونے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق نفس'' كا معنى ہے روح كا بدن سے نكل جانا نہ اس كا فنا ہوجانا_

۱۹_امور كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے ميں ان كے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

فلا تعجبك اموالهم ...و تزهق انفسهم و هم كفرون

خدا تعالى كا نہى (لا تعجبك ) كى علت كے طور پر منافقين كے انجام كى طرف اشارہ كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۲۰_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے :'' اياك ان تطمح نفسك الى من فوقك وكفى بما قال الله عزوجل لرسوله (ص) ''فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم'' ...;كہيں ايسا نہ ہو كہ دنياوى لحاظ سے اپنے سے بر تر پر نظريں لگالے اور اسكے مال و متاع كى آرزو كرنے لگے_ اس سلسلے ميں اللہ تعالى كا اپنے پيغمبر(ص) كيلئے يہى فرمان كافى ہے تجھے ان كے اموال اور اولاد اپنى طرف جذب نہ كرليں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۸

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۷

اولاد:اسكى كشش ۶; اس كا كردار ۱; كثرت اولاد كے آثار ۱۱ ،۱۵

ايمان :اسكى اہميت ۱۷

____________________

۱)كافى ج۸ ص ۱۶۸ ح ۱۸۹نورالثقلين ج۲ ص ۲۲۷ ح ۱۸۵_

۱۴۲

ثروت :اسكے آثار ۱

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۰; اس كا عذاب ۱۶; اسكى نصيحت ۲۰; اس كے عطيے ۹; اسكے نواہى ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى بالتدريج والى سنت ۹ ، ۱۰

روايت ۴

روح:اسكا باقى رہنا ۱۸

زہد :اسكى اہميت ۲۰

سعادت :اس كے عوامل ۱

عاقبت انديشى :اسكى اہميت ۱۹

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ ۱۰

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

اسكا معيار ۱۹

كفار:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱۱

كفر :اس كا پيش خيمہ۱۵

مادى وسائل :انكى كشش ۵

مال:اسكى كشش ۶;كثرت مال كے آثار ۱۱ ،۱۵

منافقين :انكا انجام ۲; انكا دنيوى عذاب ۹; انكا عذاب ۱۶; انكا كفر ۱۴،۱۵،۱۶; انكى آسائش پر تعجب ۴; انكى اولاد ۱۵; انكى اولاد كا بے قدرو قيمت ہونا ۲; انكى اولاد كى كثرت ۱۵،۱۶; انكى پليدگى ۷;انكى ثروت ۱۵،۱۶; انكى جان كنى كا سخت ہونا ۱۲،۱۶;انكى حالت جان كنى ۱۳; انكى حسرت ۱۳،۱۶;انكى روح قبض كرنا ۱۲; انكى موت ۱۴; ان كے اموال كا بے قدر و قيمت ہونا ۲; ان كے دعوے۱۴; ان كے مادى وسائل كا فلسفہ ۹; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۳،۸

موت:اس كى حقيقت ۱۸; كفر پر مرنا ۱۴;كفر پر مرنے كا سبب ۱۵

مومنين :انكا عقيدہ ۲ ; انكے تمايلات ۵;صدر اسلام كے مومنين كے مادى وسائل ۷

۱۴۳

آیت ۵۶

( وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ )

اور يہ اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ يہ تمھيں ميں سے ہيں حالا نكہ يہ تم ميں سے نہيں ہيں يہ لوگ بزدل لوگ ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے ايمان اور مومنين كے ساتھ ہونے كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كى جھوٹى قسم كھانا _

و يحلفون بالله انهم لمنكم

۲_ مومنين كا صدر اسلام كے منافقين كى زندگى ميں ، كفر و نفاق كى بعض نشانيوں كا مشاہدہ كرنا _و يحلفون بالله انهم لمنكم

واضح ہے كہ سچے مومنين كو قسم كھانے كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ ان كے بارے ميں بدگمانى نہيں ہے اور منافقين كو جس چيز نے قسم كھانے پر مجبور كيا وہ ايسى نشانياں ہيں جو ان كے بارے ميں بدگمانى كا سبب بنيں _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے ايمان كى واضح نفي_و ما هم منكم

۴_ منافقين كو ملت مسلمہ سے الگ شمار كرنا ضرورى ہے_و ما هم منكم

۵_ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كيلئے صدر اسلام كے منافقين كے چہروں سے پردہ اٹھانا اور انكى پليد فطرت كو افشاء كرنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۶_ منافقين كى حقيقت كى طرف توجہ اور ان كے مكرو فريب كى شناخت ضرورى ہے_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۷_ منافقين اندرونى خوف و اضطراب ميں گرفتار _و لكنهم قوم يفرقون

( يفرقون) كے مصدر ''فرق ''كا معنى ہے شديد خوف اور پريشانى يعنى منافقين شديد خوف اور اضطراب كى حالت سے گزر رہے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت اسى مطلب كا مفصل بيان ہے_

۱۴۴

۸_ منافقين كا مومنين سے خوفزدہ ہونا انكے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كا سبب ہے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم و لكنهم قوم يفرقون

۹_ مدينہ كے مومنين ، منافقين كے مقابلے ميں زيادہ قدرت اور شوكت ركھتے تھے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم ...و لكنهم قوم يفرقون

منافقين كا خوفزدہ ہونا اور انكا اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كى كوشش كرنا مومنين كى قدرت و شوكت كى علامت ہے_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۹

ايمان:اپنے كو مومن ظاہر كرنے كے عوامل ۸

خدا تعالى :اسكا افشاء كرنا ۵

خوف:اسكے آثار۸

قسم:خدا كى قسم ۱

منافقين :انكا اضطراب ۷; انكا بيگانہ ہونا ۴; انكا پليد ہونا ۵; انكا خوف ۷،۸; انكا كفر۳;انكا مكر ۶; انكى تشخيص كى اہميت ۶;ان كے ساتھ سلوك كرنے كى روش ۴;صدر اسلام كے منافقين كا جھوٹ بولنا ۱;صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۲;صدر اسلام كے منافقين كو افشا كرنا ۵;صدر اسلام كے منافقين كى علامتيں ۲; صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور مسلمان ۴; يہ اور مومنين ۱; يہ مدينہ ميں ۹

َمومنين :مدينے كے مومنين كى قدرت ۹

آیت ۵۷

( لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ )

ان كو كوئي پناہ گاہ يا غار يا گھس بيٹھنے كى جگہ مل جائے تو اس كى طرف بے تحاشہ بھاگ جائيں گے_

۱_ ( جنگ تبوك كے بعد) اگر منافقين كو كوئي پناہ گاہ ،غار يا چھپنے كيلئے سوراخ مل جائے تو يہ اسلامى معاشرے سے فورى طور پر نكل جانے كيلئے تيار ہيں _لو يجدون ملجا او مغرت او مد خلا لو لوا اليه

''ملجأ'' كامعنى ہے پناہگاہ اور مغارات جمع ہے مغارہ كى يعنى غار اور مدخل اس گڑھے يا سوراخ كو كہا جاتا ہے جس ميں چھپا جاسكے _

۱۴۵

۲_ صد ر اسلام كے منافقين كيلئے معاشرہ سے فرار كا ممكن نہ ہونا ان كے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كيلئے قسميں كھانے كا عامل بنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم ...لو يجدون ملجا ...لو لوا اليه

۳_ منافقين كى اسلام كے ساتھ سخت دشمنى اور انہيں اسلامى معاشرے سے شديد نفرت _

لو يجدون ملجأ او مغرات او مدخلا لو لّوا اليه

۴_ صدر اسلام كے منافقين اغيار كے يہاں پناہ لينے ، دور افتادہ جگہوں كى طرف فرار كر جانے اور خفيہ مقامات ميں زندگى گزارنے كے درپے تھے_لو يجدون ملجأ او مغرات او مدّخلا لو لّوا اليه

يہ كلمات '' ملجأ ، مغرت اور مدّخل '' ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو ں _

۵_ اسلامى معاشرے كا ماحول بہت سخت ، دشوار اورمنافقين كيلئے نا قابل تحمل _لو يجدون ملجا ً لو لّوا اليه و هم يجمحون

( يجمحون) كے مصدر ''جموح'' كامعنى ہے سرعت سے بھاگنا اور پيچھے مڑ كر بھى نہ ديكھنا _ اور يہ كہ اگر منافقين كو كوئي پناہگاہ ملتى تو وہ بے خطر اور بغير اسكے كہ پيچھے مڑكے ديكھيں اس ميں پناہ لے ليتے بتا تا ہے كہ ان كيلئے اسلامى معاشرے ميں زندگى گزارنا بہت دشوار اور پريشان كن تھا _

۶_ مال و اولاد كى فراوانى كے باوحود اسلامى معاشرے ميں منافقين كا رنج و اضطراب انكے دنياوى عذاب كا ايك نمونہ _*

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحى وة الدنيا ...لو يجدون ملجا و هم يجمحون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ منافقين كى دشوار زندگى كا بيان ان كے اس دنياوى عذاب كا ايك نمونہ ہو جس كا ذكر سابقہ آيات ميں ہو چكا ہے_

۷_ منافقين كا ( اسلامى ماحول سے باہر ) پناہگاہ اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب مقام تلاش كرنے كيلئے شديد كوشش كرنا انكى بے ايمانى اور مومنين كے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے كى دليل ہے _

و ما هم منكم ...لو يجدون ملجا ...لو لّوا اليه وهم يجمحون

جملہ '' لو يجدون '' ہو سكتا ہے '' وما ہم منكم '' كہ جو سابقہ آيت ميں تھا ،كى دليل اور شاہد كے طور پر ہو _

۱۴۶

اسلام :اسلام كے دشمن ۳;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۶

غزوہ تبوك :اسكے بعد منافقين

منافقين :انكا اسلامى معاشرے سے فرار ۷;انكا اضطراب ۶;انكا پناہگاہ تلاش كرنا ۱،۷; انكا دنيوى عذاب ۶; انكى بے ايمانى كے دلائل ۷;انكى جھوٹى قسم ۲;انكى دشمنى ۳; انكى كوشش ۷; انكے مادى وسائل ۶; صدر اسلام كے منافقين كا پناہ تلاش كرنا ۴; صدر اسلام كے منافقين كا نفاق ۲ ;صدر اسلام كے منافقين كے جھوٹ بولنے كے عوامل ۲; يہ اور اسلامى معاشرہ ۵،۶;يہ اور مسلمان ۳;يہ اور مومنين ۷

منافقين مدينہ :۱

آیت ۵۸

( وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ )

اور انھيں ميں سے وہ بھى ہيں جو خيرات كے بارے ميں الزام لگاتے ہيں كہ انھيں كچھ مل جائے تو راضى ہو جائيں گے او نہ ديا جگائے وہ تو ناراض ہو جائيں گے_

۱_ صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں بعض منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) پر طعن اورنكتہ چيني_

و منهم من يلمزك فى ا/لصدقات

''يلمز '' كے مصدر'' لمز ''كا معنى ہے نكتہ چينى كرنا اور عيب لگانا _

۲_ منافقين كا پيغمبر اكرم(ص) كى عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _و منهم من يلمزك فى الصدقات

صدقات كے سلسلے ميں منافقين كا پيغمبر (ص) كى عيب جوئي كرنے اور آپ(ص) پر تنقيد كرنے كامطلب ہے آپكى (ص) عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _

۳_ بعض منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ گستاخانہ اور غير مؤدب رويہ_و منهم من يلمزك فى الصدقات

۴_ اسلامى معاشرے كے راہنما عادل ہونے كے باوجود منافقين كى عيب جوئي كانشانہ ہيں _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۱۴۷

جب پيغمبراكرم(ص) اپنى اس عدالت اور پاكيزگى كے باوجود منافقين كے طعن اور اعتراض كا نشانہ بنے تو دوسرے بھى بلا شك ان كى عيب جوئي سے محفوظ نہيں رہيں گے _

۵_اسلامى معاشرے كا اقتصادى اور مالى نظام (صدقات كى تقسيم ، اس پر نظارت و غيرہ) پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۶_ اسلامى معاشرے كا مالى اور اقتصادى نظام رہبر كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۷_منافقين صرف صدقات ( بيت المال كے اموال ) مل جانے كى صورت ميں خوش تھے چاہے وہ ناحق ہى ہوں ورنہ وہ ناخوش تھے_فان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۸_ منافقين كے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا معيار اور آنحضرت (ص) پر طعن و تشنيع كرنے كا عامل ان كے ذاتى مفادات تھے_و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا

۹_ منافقين مفاد پرست ، بے انصاف اور خود پسند لوگ_و منهم من يلمزك فى الصدقات و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۱۰_ منافقين كى باتوں اور نظريات كے تجزيہ و تحليل كرنے كيلئے ان كے اندرونى ارادوں اور ذاتى ترجيحات كو واضح كرنا ضرورى ہے_و منهم من يلمزك فى الصدقات اذا هم يسخطون

مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ اس بات سے ہوتا ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے فيصلہ كے نادرست ہونے كو بيان كرنے كيلئے ان كے مادى اہداف كا ذكر كيا ہے_

۱۱_ اسحاق بن غالب كہتے ہيں امام صادق (ع) نے فرمايا :''كم ترى اهل هذه الآية ''''ان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون '' قال :ثم قال: هم اكثر من ثلثى الناس'' ; اے اسحاق تيرى نظر ميں كتنے لوگ اس آيت ( اگر انہيں صدقات ديئے جائيں تو خوش ہيں اور اگر نہ ديئے جائيں تو ناراض ہيں ) كے مصداق ہيں ؟ اسحاق كہتے ہيں پھر امام (ع) نے فرمايا :ايسے لوگ دوتہائي سے زيادہ ہيں _(۱)

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۱۲ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۸_

۱۴۸

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كے اختيارات ۵; آپكى (ص) عيب جوئي ۱،۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اقتصاد:اقتصادى نظام كا ذمہ دار ۵،۶

دينى راہنما :ان كے اختيارات ۶

روايت ۱۱

صدقات :انكى تقسيم ۵

لوگ :انكى اكثريت ۱۱

منافقين :انكا راضى ہونا ۷; انكا ناخوش ہونا ۷;انكى بے ادبى ۳; انكى بے انصافى ۹;انكى پسند ۷; انكى خودپسندى ۹;انكى عيب جوئي ۱،۴;انكى عيب جوئي كے عوامل ۸ ; انكى فكر كى تحليل ۱۰;انكى مفاد پرستى ۹;انكى مال دوستى ۷;ان كے اہداف ۱۰; ان كے ذاتى مفادات ۸; ان كے رذائل ۹; ان كے سلوك كى روش ۳،۴; ان كے فيصلہ كا معيار ۸; يہ اور حضرت محمد (ص) ۱،۳،۸ ; يہ اور حضرت محمد(ص) كى عدالت ۲;يہ اور دينى راہنما ۴

آیت ۵۹

( وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ )

حالا نكہ اے كاش يہ خدا و روسول كے دئے ہوئے پر راضى ہو جاتے اور يہ كہتے كہ ہمارے لئے اللہ ہى كافى ہے عنقريب وہ اور اس كا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا كرديں گے اور ہم تو صرف اللہ كى طر ف رغبت ركھنے والے ہيں _

۱_خدا و رسول كى عطا پر راضى ہونا اور اپنے حق سے زيادہ كى طمع نہ كرنا ضرورى ہے_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۲_ بعض مسلمانوں ( منافقين ) كا بيت المال سے اپنے حصے پر راضى نہ ہونا _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۱۴۹

۳_ خدا تعالى كى طرف سے مسلمانوں كے درميان صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں پيغمبراكرم (ص) كى واضح حمايت_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۴_ بيت المال كو تقسيم كرنے كے سلسلے ميں فيصلے كرنے كا حق پيغمبراكرم(ص) كو تھا _ما آتاهم الله و رسوله

۵_ مالى اور اقتصادى امور ميں فيصلے كرنے كا اختيار اسلامى معاشرے كے رہبر كو ہے _ما آتاهم الله و رسوله

۶_ انسان كے لئے خداتعالى پر توكل كرنے اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنے كى ضرورت _

و لو انهم و قالوا حسبنا الله

۷_ سچے مومنين خدا و پيغمبراكرم(ص) كے فضل و عطا كے اميدوار ہيں _سيو تينا الله من فضله و رسوله

۸_ انسان كا خداتعالى پر توكل كرنا اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنا خداتعالى كے فضل و عطا كے ملنے كا پيش خيمہ ہے _و قالوا حسبنا الله سيو تينا الله من فضله

خداتعالى كا اپنے فضل كى اميدوارى كو بيان كرنے سے پہلے توكل ( حسبنا الله ) كو ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے _

۹_ خدا تعالى كا وعدہ كہ توكل كرنے والے اس كا فضل و عطا پاليں گے_و قالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله

خداتعالى انسان كو تعليم دے رہا ہے اور بلاشك خداتعالى انسان كو جو تعليم دے وہ واقع كے مطابق اور سچ ہے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ جملہ ''سيوئتينا '' توكل كرنے والوں كيلئے الله تعالى كى عطا كو بيان كررہا ہے

۱۰_ سچے مومنين كا شوق و رغبت صرف خداتعالى كى طرف ہے _انا الى الله راغبون

'' الى الله '' كا تعلق '' راغبون'' كے ساتھ ہے اور اسكا '' راغبون'' پر مقدم كرنا آيات كے فاصلے كو محفوظ كرنے كے ساتھ ساتھ ہو سكتا ہے حصر كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۱۱_ خداتعالى كى عطا پر راضى ہونا اور اس كے فضل كى اميد ركھنے كا سرچشمہ انسان كا واقعا خداتعالى كى طرف راغب اور مائل ہونا ہے _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله انا الى الله راغبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ '' انا الى الله راغبون '' سابقہ جملے كى علت ہو _

۲_انسان كا خداتعالى كى عطا پر راضى نہ ہونا اسكے

۱۵۰

خداتعالى كى طرف راغب نہ ہونے كى علامت ہے_و لو انهم رضوا ماء آتاهم الله انا الى الله راغبون

اقتصاد :اقتصادى فيصلوں كا ذمہ دار۴،۵

اميدوارى :پيغمبر(ص) كے فضل كى اميد وارى ۷;خدا تعالى كى عطا كى اميدوارى ۷; خدا تعالى كے فضل كى اميدوارى ۷،۱۱

انسان:اس كے تمايلات ۱۱

بيت المال :اسكى تقسيم ۴

توحيد:توحيد افعالى كے آثار ۸

توكل:خدا پر توكل كى اہميت ۶;خدا پر توكل كے آثار ۸

توكل كرنے والے:ان پر فضل ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۹

خدا تعالى :اس كا كافى ہونا ۶،۸; اسكى رضا۳; اس كى طرف بے رغبتى كى علامتيں ۱۲;اسكى عطا پر راضى نہ ہونا ۱۲ ; اسكى عطا پر راضى ہونا ۱،۱۱;اسكى عطا كا پيش خيمہ۸; اس كے فضل كا پيش خيمہ۸; اسكے وعدے ۹

خدا تعالى كى عطائيں :اسكے مستحقين ۹

دينى راہنما:ان كے اختيارات ۵

رغبت:خدا تعالى كى طرف رغبت كے آثار ۱۱

ضروريات:ان كے پورا ہونے كا سرچشمہ ۸

طمع:اس سے اجتناب ۱

فضل خدا:اسكے مستحقين ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور بيت المال ۴; آپ (ص) اور صدقات كى تقسيم ۳; آپ(ص) كى حمايت ۳; آپ (ص) كى عطا پر راضى ہونا ۱; آپ (ص) كے اختيار ات ۴

منافقين :انكا راضى نہ ہونا ۲;يہ اور بيت المال ۲

مومنين :انكى اميداورى ۷; انكى توحيد ۱۰; انكى رغبت ۱۰

۱۵۱

آیت ۶۰

( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

صدقات و خيرات بس فقراء ، مساكين اور ان كے كام كرنے والے اور جن كى تاليف قلب كى جاتى ہے اورغلاموں كى گردن كى آزادى ميں اور قرضداروں كے لئے اورراہ خدا ميں اورغربت زدہ مسافروں كے لئے ہيں يہ اللہ كى رف سے فريضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حكمت والا ہے_

۱_ صدقات و زكات ، فقرا ( حاجتمندلوگ) مساكين (تہى دست لوگ) اور صدقات كے امور كو انجام دينے والوں كو دينا ضرورى ہيں _انما الصدقت للفقراء و المساكين و العاملين عليه

۲_ صدقات كو ، تاليف قلوب ، غلاموں كى آزادى ، مقروضوں كا قرض ادا كرنے ،راہ خدا ميں اور سفر ميں پھنسے ہوؤں كيلئے خرچ كرنا واجب ہے_انما الصدقات و المؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله و ابن السبيل

۳_ اسلام كى طرف سے معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور انكو پورا كرنے كى طرف توجہ _

انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۴_ صدقات ( زكات ) كو آٹھ موارد ( فقراو ...) كے علاوہ خرچ كرنا ممنوع ہے_انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

آيت شريفہ صدقات خرچ كرنے كے موارد بيان كر رہى ہے اور اس ميں كلمہ''انما'' جو حصر كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ آيت شريفہ ميں بيان كئے گئے آٹھ موارد كے علاوہ صدقات خرچ كرنا ممنوع ہے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا مستحق نہ ہونے كے باوجود صدقات پر نظريں لگانا_

و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۶_ منافقين كا غلط تصور كہ صدقات كى تقسيم كا كوئي معيار نہيں ہے اور اس كا دار و مدارپيغمبر اكرم (ص) كى پسندپرہے_

و منهم من يلمزك فى الصدقات انما الصدقات للفقراء و المساكين و ابن السبيل

عيب جوئي كرنے والے منافقين كو مسترد كرتے ہوئے خدا تعالى كا زكات خرچ كرنے كے موارد كو معين كرنا اس بات كى غمازى كرتا ہے كہ منافقين كا خيال يہ تھا كہ پيغمبر اكرم(ص) اس كام كو بغير كسى معيار كے اپنى مرضى كے مطابق انجام ديتے ہيں _

۱۵۲

۷_ فقرا ، مساكين، صدقات كے امور انجام دينے والے اور مؤلفةا لقلوب ، صدقات ميں سے اپنے حصے كے مالك ہيں _

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ '' للفقرائ'' كے لام كى وجہ سے ہے جو ملكيت كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ پيغمبراكرم (ص) كے زمانے ميں صدقات اكٹھے كرنے والے كارندوں كا وجود_انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

۹_ صدقات اكٹھا كرنا ، انہيں تقسيم كرنا اور اس كيلئے كارندوں كو معين كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

انما الصدقات للفقراء والعاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ زكات جمع كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كى اجازت اور آپكے معين كرنے پر يہ كا م كرتے تھے_

۱۰_ حكومتى كارندے اور اسلامى معاشرے كى خدمت كرنے والے لوگ اپنے كام كى اجرت لينے كے حقدار ہيں _

انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ كام كى اجرت كا مستحق ہونا صرف صدقات جمع كرنے والوں كيلئے نہ ہو بلكہ سب حكومتى كارندے اسكے مستحق ہوں _

۱۱_ كام كى قدر و قيمت ہے اور كام كرنے والے اپنے كام كے مقابلے ميں مزدورى كے مستحق ہيں _و العالمين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ صدقات كا ايك حصہ اسكے امور انجام دينے والوں كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ حصہ ان كے كام كے مقابلے ميں ہے، چاہے وہ اسكے ضرورتمند ہوں يا نہ _

۱۲_ اسلام كى بنا زيادہ سے زيادہ لوگوں كو جذب كرنے اور ان كے دلوں كو دين حق كى طرف مائل كرنے پر ہے_

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

۱۳_ قلوب كو جذب كرنے اوران كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے اقتصادى وسائل سے استفادہ كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ دارى ہے_انما الصدقات للفقرائ ...و المؤلفة قلوبهم

صدقات كا حكومت كے اختيار ميں ہونا اور خدا تعالى كا تاليف قلوب كو زكات كا ايك مصرف قرار دينا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۵۳

۱۴_ بعض انسانوں كے اجتماعى اور فكرى موقف اپنانے ميں اقتصادى كمك كى تاثير_و المؤلفة قلوبهم

مادى كمك كے ذريعے كمزور ايمان يا مخالفين كى دلجوئي كا مقصد ہو سكتا ہے انہيں اعتقادى لحاظ سے حق كى طرف مائل كرنا ہو يا كم از كم يہ كہ اجتماعى موقف اپناتے وقت اسلام كى حمايت كريں _

۱۵_ زيادہ سے زيادہ غلاموں كو آزاد كرانے كيلئے اسلام كى مسلسل اور سخت كوشش_انما الصدقات للفقرائ و فى الرقاب

صدقات كے ايك حصے كو غلاموں كى آزادى كيلئے مختص كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_غلاموں ، مقروض لوگوں ، راہ خدا ميں اور مجبور مسافروں كيلئے صدقات كا خرچ كرنا صرف انكى حاجت روائي كيلئے ہے نہ انكى ملكيت ميں دينے كيلئے _و فى الرقاب و ابن السبيل

آخرى چار موارد ميں لام ملكيت كى بجائے ''في'' كا استعمال كہ جو صدقات خرچ كرنے كے مقامات كو بيان كر رہا ہے، مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۷_خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

۱۸_ خدا كا علم ، حكمت كے ساتھ آميختہ ہے_و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ حكيم ، عليم كى صفت ہونہ دوسرى خبر_

۱۹_ خدا تعالى كى طرف سے زكات كے مصارف كے آٹھ موارد ( فقرا و غيرہ) ميں منحصر ہونے كا سرچشمہ اس كا علم و حكمت ہے_انما الصدقات للفقراء و الله عليم حكيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' انما الصدقات ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''ان جعلتها فيهم جميعاً وان جعلتها لواحد اجزء عنك ; صدقات كو چاہے آٹھ مقامات ميں خرچ كريں يا ايك ميں ہى خرچ كرديں كافى ہے _(۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۰ ح ۶۷ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۶ ح ۸_

۱۵۴

۲۱_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا: ''الفقراء هم الذين لا يسألون و عليهم مؤنات من عيالهم ...والمساكين هم اهل الزمانة من العميان والعرجان والمجذومين وجميع الا صناف الزمنى ...;فقرا وہ لوگ ہيں جو كمك كى درخواست نہيں كرتے با وجود اس كے كہ اہل خانہ كا خرچ ان كے ذمہ ہے اور مساكين معذور لوگ ہيں جيسے نابينے ، لنگڑے ، جذام زدہ اور ديگر آفت زدہ لوگ _(۱)

۲۲_ زرادة كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) سے مؤلفة القلوب كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:'' هم قوم وّحودوا الله عزوجل وخلعوا عبادة من يعبد من دون الله و شهدوا ان لا اله الا الله وان محمداً (ص) رسول الله وهم فى ذلك شكاك فى بعض ما جاء به محمد (ص) فامر الله عزوجل نبيه ان يتالفهم بالمال و العطاء لكى يحسن اسلامهم ويثبتوا على دينهم الذى دخلو فيه واقرّوا به ...;يہ وہ لوگ ہيں جو خدا تعالى كى وحدانيت كو قبول كرچكے ہيں اور غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور خدا تعالى كى وحدانيت اور محمد(ص) كى رسالت كى گواہى ديتے ہيں ليكن اس كے باوجود پيغمبر (ص) كى لائي ہوئي بعض چيزوں ميں شك كرتے ہيں _لذا خدا تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) كى ڈيوٹى لگائي كہ مال و عطا كے ذريعے ان كے دلوں كو الفت بخشيں تا كہ انكا عقيدہ اسلام بہتر ہوجائے اورجس دين ميں يہ وارد ہوچكے ہيں اور جسے يہ لوگ قبول كرچكے ہيں اس پر ثابت قدم رہيں _(۲)

۲۳_زرارة كہتے ہيں ميں نے امام صادق سے عرض كيا اگر غلام زنا كرے ؟ تو آپ نے فرمايا:''يجلد نصف الحد قلت: فهل يجب عليه الرجم فى شيء من فعله فقال نعم يقتل فى الثامنة ...ثم قال: على امام المسلمين ان يدفع ثمنه الى مولاه من سهم الرقاب ; اس پر آدھى حد جارى كى جائيگى _ ميں نے كہا كيا اسكے كسى گنا ہ كى وجہ سے اسے سنگسار كرنا واجب ہے؟ تو فرمايا ہاں آٹھويں مرتبہ زنا كرنے پر قتل كيا جائيگا پھر فرمايا : مسلمانوں كے امام كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں والے حصے سے اسكى قيمت اسكے مالك كو ادا كرے(۳)

۲۴_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا:''ايما مؤمن او مسلم مات وترك ديناً لم يكن فى فساد ولا اسراف فعلى الامام ان يقضيه ...هو من الغارمين وله سهم عند الامام ..; اگر كوئي مومن يا مسلمان

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۸ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۰ ح ۱۹۵_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱۱ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۱۹۸_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۷_ تفسير برہان ج۲ ص۱۳۸ح ۱۹_

۱۵۵

فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو كہ جسے اس نے برى جگہ پر خرچ نہ كيا ہو اور فضول خرچى بھى نہ كى ہو تو امام كى ذمہ دارى ہے كہ اسے ادا كرے يہ مقروض '' غارمين'' ميں سے ہے اور امام كے يہاں اس كا ايك حصہ ہے_(۱)

۲۵_ عبدا الرحمن بن حجاج كہتے ہيں :''ان محمد بن خالد سا ل ابا عبدالله عن الصدقات قال: اقسمها فيمن قال الله: ولا يعطى من سهم الغارمين الذين ينادون نداء الجاهلية قلت: وما نداء الجاهلية؟ قال: الرجل يقول : يا آل بنى فلان فيقع فيهم القتل والدماء فلا يؤدى ذلك من سهم الغارمين و الذين يغرمون مهور النساء ...و لا الذين لا يبالون بما صنعوا من اموال الناس ; محمد بن خالد نے امام صادق(ع) سے صدقات كے خرچ كرنے كے بارے ميں سوال كيا توفرمايا اسے ان لوگوں كے درميان تقسيم كرو جنكے بارے ميں خدا تعالى نے فرمايا ہے ليكن مقروض لوگوں كے حصے سے ان لوگوں كو كچھ نہيں ديا جائيگا جو زمانہ جاہليت والى آواز يں لگاتے ہيں _ ميں نے پوچھا جاہليت والى آوازيں كيا تھيں تو فرمايا ايك شخص آواز ديتا اے فلان قبيلے والو ( اور اپنے قبيلے كو مدد كيلئے پكارتا) اور انكے درميان كشت وكشتار اور خونى جنگ شروع ہو جاتى يہ نقصانات ، مقروض لوگوں كے حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے نيز عورتوں كے مہر كى بابت لوگوں كا قرض اور ان لوگوں كا قرض كہ جو لوگوں كے اموال خرچ كرنے ميں بے باك ہيں ( اس حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے)(۲)

۲۶_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے:''ان ا ناساً من بنى هاشم اتوا رسول الله(ص) فسا لوه ا ن يستعملهم على صدقات المواشى وقالوا: يكون لنا هذا السهم الذى جعله الله للعاملين عليها فنحن ا ولى به فقال رسول الله(ص) يا بنى عبدالمطلب ان الصدقة لا تحل لى ولا لكم .;كہ بنى ہاشم كے كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كى خدمت ميں آئے اور عرض كيا ہميں چوپايوں كى زكات جمع كرنے كى ذمہ دارى سونپ ديجئے تا كہ يوں خداتعالى نے صدقات جمع كرنے والوں كيلئے جو ايك حصہ مختص كيا ہے ہميں مل سكے اور ہم اسكے زيادہ حقدار ہيں تو پيغمبر (ص) نے فرمايا: اے فرزندان عبدالمطلب ميرے اور تمہارے لئے صدقہ حلال نہيں ہے _(۳)

۲۷_ ابن عباس سے روايت ہے:''فرض رسول الله (ص) الصدقة فى الذهب والورق والابل والبقر والغنم والزرع والكرم

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۴۰۷ ح ۷ _نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۹_۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۹ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۸ ح ۲۱_

۳)كافى ج۴ ص ۵۸ ح۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۳۵ ح ۲۱۳_

۱۵۶

والنخل ..; پيغمبر(ص) نے سونا ، چاندى ( موجودہ كرنسى ) اونٹ ، گائے ، بھيڑ بكرى ، زراعت ، انگور اور كھجور پر زكات واجب فرمائي_(۱)

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو صدقہ دينا ۲۶

احكام : ۱، ۲، ۴، ۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۷

اسلام :اس كا اقتصادى پہلو ۳; اسكى خصوصيات ۳; صدر اسلام كى تاريخ ۸

اسلامى حكومت:اسكى ذمہ دارى ۹،۱۳

اسلامى معاشرہ :اسكے كارندوں كى اجرت ۱۰

اسما و صفات :حكيم ۱۷; عليم ۱۷

اقتصاد :اقتصاد اور فكر ۱۴;اقتصادى امدادكے آثار ۱۴

بنى ہاشم :انكو صدقہ دينا۳۶

تاليف قلوب :اسكى اہميت ۲، ۱۲،۱۳; اس كا پيش خيمہ۱۳

حاجتمند لوگ :انكى ضروريات پورى كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى حكمت ۱۸ ; اسكى حكمت كى نشانيان ۱۹; اسكے علم كى خصوصيات ۱۸;اسكے علم كى نشانياں ۱۹

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۲۳، ۲۴

راہ خدا :اسكى تقويت كى اہميت۲، ۱۶

روايت :۲۰ ، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

زكات :اسكے احكام : ۱، ۲،۴; اسكے مصارف ۱،۲،۴

صدقات :اس سے فقرا كا حصہ ۷; اس سے مساكين كا حصہ ۷;انكا فلسفہ ۱۶; انكا كن چيزوں كے ساتھ تعلق ہے ۲۷; انكى تقسيم كا ذمہ دار ۹ ;انكى تمليك ۱۶;ان كے احكام ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۶،۲۰، ۲۵،۲۶،۲۷; ان كے مصارف ۱، ۲، ۴، ۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰، ۲۵، ۲۶; صدر اسلام ميں عاملين صدقات ۸; صدقات راہ خدا ميں ۲;عاملين صدقات كاحصہ ۱، ۷; صدقات۹

____________________

۱)در المنثور ج ۴ ص ۲۲۶_

۱۵۷

ضروريات :اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۳

غلام :اس كو سنگسار كرنا ۲۳; اسى كى آزادى كى اہميت ۲،۱۵; اسكے احكام ۲۳; اس كے زنا كى حد ۲۳

فقرا:ان سے مراد ۲۱; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷; انہيں صدقہ دينا ۱

قانون :اسلامى قوانين كا فلسفہ ۱۲

كام :اسكى اجرت ۱۰، ۱۱; اسكى قدر و قيمت ۱۱

كام كرنے والے :انكى اجرت ۱۱

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۳

مسافر :اسكو صدقہ دينا ۲;اسكى حاجت روائي كى اہميت ۱۶

مساكين :ان سے مراد ۲۱ ; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷;انہيں صدقہ دينا ۱

مقروض لوگ :انكا قرض ادا كرنا ۲۴،۲۵;انكو صدقہ دينا ۲;انكى حاجات روائي كى اہميت ۲، ۱۶

منافقين :صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۵; صدر اسلام كے منافقين كى طمع ۵; منافقين اور حضرت محمد (ص) ۶; منافقين اور صدقات كى تقسيم ۶

موقف اپنانا :اسكا پيش خيمہ ۱۴

مؤلفةا لقلوب :ان سے مراد ۲۲; انكو صدقہ دينا ۷

واجبات :۱،۲

۱۵۸

آیت ۶۱

( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ان ميں سے وہ بھى ہيں جو پيغمبر (ص) كواذيت ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ وہ توصرف كا ن ہيں _ آكہہ ديجئے كہ تمھارے حق ميں بہترى كے كان ہيں كہ خدا پر ايمان ركھتے ہيں اور مومنين كى تصديق كرتے ہيں اور صاحبان ايمان كےلئے رحمت ہيں اورجو لوگ رسول خدا كو اذيت ديتے ہيں ان كے واسطے دردناك عذاب ہے_

۱_ پيغمبراكرم (ص) بعض منافقين كى طرف سے مسلسل اذيت اور تكليف ميں _و منهم الذين يؤذون النبي

'' منہم '' ميں ''من '' تبعيض كيلئے اور ''يو ذون '' مضارع استمرار كيلئے ہے يعنى بعض منافقين مسلسل پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت ديتے اور آپ (ص) كو رنجيدہ خاطر كرتے ہيں _

۲_منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف پروپيگنڈا اور ماحول كو آپ (ص) كے خلاف تيار كرنا _

و منهم الذين يو ذون النبى و يقولون هو اذن

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو ايك سادہ اور جلدى باور كر جانے والے شخص كے طور پر متعارف كرانا منافقين كى اذيتوں كا ايك نمونہ ہے_الذين يؤذون النبى و يقولون هو اذن

'' اذن'' اسے كہا جاتا ہے جو ہر شخص كى بات پر كان دھرے اور جلدى قبول كرلے يعنى سادہ اور جلدى باور كرنے والا شخص _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ''يقولون هو اذن '' منافقين كے پيغمبر (ص) كو متہم كرنے اور آپكو (ص) رنجيدہ خاطر كرنے كے ايك نمونہ كو بيان كررہا ہو_

۱۵۹

۴_ منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كى مہر و محبت اور وسعت ظرفى (آنحضرت(ص) كا لوگوں كى باتوں پر كان دھرنا ) سے سوء استفادہ كرنا _الذين يؤذون النبى ويقولون هو اذن

۵_ لوگوں كى مختلف قسم كى باتوں پر پورے حوصلے اور وسعت ظرفى كے ساتھ كان دھرنا پيغمبراكرم(ص) كى ايك خصلت _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۶_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) ،كے لوگوں كى سب باتيں سننے اور وسعت ظرفى كا ثبوت دينے پر آپ(ص) كى تعريف _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۷_پيغمبراكرم(ص) اچھى اور قابل قدر باتوں كو سنتے تھے نہ باطل اور بيہودہ باتوں كو_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت حقيقى ہونہ موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے يعنى پيغمبر (ص) اچھى باتوں كو سننے والے ہيں نہ ہر بات كو چاہے وہ بيہودہ ہى ہو_

۸_پيغمبراكرم (ص) كا سب لوگوں كى باتوں كو سننا ان كے مفاد اور معاشرے كى بھلائي اور بہترى كيلئے تھا_

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''اذن''كى اضافت خير كى طرف موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے ہو يعنى پيغمبر(ص) تم لوگوں كيلئے اچھے سننے والے ہيں اور يہ صفت ايمانى معاشرے كے فائدہ ميں ہے_

۹_ معاشرے كے سب طبقوں كى باتوں كو سننا اور ان كے مقابلے ميں وسعت قلبى كا مظاہرہ كرنا ، ايك اچھى اور اسلامى معاشرے كے راہنماؤں كيلئے ضرورى خصلت ہے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۱۰_ پيغمبراكرم (ص) اگرچہ سب لوگوں كى باتيں سنتے تھے ليكن قبول كرنے كے مرحلے ميں صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو قبول كرتے تھے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يو من بالله و يؤمن للمومنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت ، حقيقى ہو يعنى پيغمبر(ص) صرف اچھى بات سنتے ہيں اور ہر بات كو قبول نہيں كرتے بلكہ صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو باور كرتے ہيں _

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) صرف ان باتوں كو قبول كرتے تھے جن ميں مومنين كا مفاد ہو _

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

''للمومنين '' كا لام جو منفعت كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ مومنين كا احترام ان پر اعتماد اور انكى باتوں كى

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971