تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205843 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

آیت ۷

( وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ )

اور يہ كافر كہتے ہيں كہ ان كے اوپر كوئي نشانى ۱_(ہمارى مطلوبہ)كيوں نہيں نازل ہوتى تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں صرف ڈرانے والا ہوں اور ہر قوم كے لئے ايك ہادى اور رہبر ہے (۷)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت كے زمانہ كے كفار انكى رسالت كى حقانيت پر معجزہ اور آيت و نشانى نہ ہونے كا دعوى كرتے تھے _و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربّه

۲_كفارہميشہ قرآن مجيد كے علاوہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ان كى رسالت كى حقانيت پر معجزہ كے طلب گار تھے _

يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربّه

فعل ماضى ( قال ) كى جگہ پر ( يقول) كا استعمال، اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ كفار اپنى اس مذكورہ بات پر فقط پہلے ہى مدعى نہيں تھے بلكہ آيندہ بھى مدعى رہيں گے اور اس پر اصرار و تاكيد كرتے رہيں گے_

۳_ كفار كا غلط پرو پيگنڈہ اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف فضا سازى كرنا_لو لا انزل عليه ء ية من ربّه

۴_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے كام كو سر و سامان دينے والا اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے_لو لا انزل عليه آية من ربّه

چونكہ كفار نے معجزہ كے نزول كى درخواست، ( من ربّہ) كى قيد سے ذكر كى ہے اس سے يہ اشارہ ملتا ہے كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كو بتا چكے تھے كہ خداوند متعال اسكا پروردگار ہے اور اس كے كاموں كو وہى منظم و مرتب فرماتا ہے اوروہى اسكى رسالت كے كام كو سر و سامان عطا كرتا ہے _۵

_ معجزہ كا دكھانا، خداوند متعال كا كام ہے اور اس ميں اسكى مرضى شرط ہے _لو لا انزل عليه آية من ربّه

كفار كى كلام ميں ( من ربّہ) كى قيد سے مذكورہ معنى كا احتمال بھى ہوسكتا ہے گويا وہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے معجزے كو طلب كرتے تھے اور حضرت اس كام كو خداوند متعال كے سپر كرتے تھے _ اسى وجہ سے وہ كہتے تھے كہ كيوں خداوند عالم كى طرف سے ( جس كا يہ دعوى كرتا ہے ) اس كى طرف سے معجزہ نہيں آتا ہے _

۷۴۱

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى يہ ذمہ دارى ہے كہ لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرائيں اور صحيح راستے كى طرف راہنمائي كريں _

انّما انت منذر

۷_ كفار كى يہ درخواست كرنا كہ معجزہ دكھايا جائے يہ بات پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى سے خارج تھى _

لو لا انزل عليه آية من ربّه انّما انت منذر

(انّما انت منذر ) ميں حصر ہے اور وہ حصر اضافى ہے _ يہ معجزہ دكھانے كے مقابلے ميں ہے اسى وجہ سے جملے كے دو معنى ہيں :

۱_ تم ڈرانے والے ہو _

۲_ معجزہ دكھانا تمہارا كام نہيں ہے_

۸_ تمام امتيں ايك ہدايت كرنے والے كو ركھتى تھيں جو انہيں صحيح راستے كى راہنمائي كرتا تھا_و لكل قوم هاد َ

۹_اُمتوں كو ہادى عطا كرنا، خداوند متعال كى صفات ميں سے ہے _لكل قوم هاد

۱۰_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''انّما انت منذر و لكل قوم هاد'' فقال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم المنذر و لكل زمان منّا هاد يهديهم الى ما جاء به نبى الله ثم الهداة من بعده عليّ ثم الاوصياء واحد بعد واحد :(۱)

امام باقرعليه‌السلام سے قول خدا (انّما انت منذر و لكل قوم ہاد:) كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا (منذر ) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور ہر زمانے ميں ہم ميں سے ايك نہ ايك ہادى ہے جو لوگوں كو اسكى طرف ہدايت كرتا ہے جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لے كر آئے ہيں _ اور رسالت مآب كے بعد ہدايت كرنے والے حضرت علىعليه‌السلام ہيں پھر ان كے بعد ان كے وصى ہيں جو ايك دوسرے كے بعد ائيں گے_

ائمہ :ائمہعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۱۰

امام علىعليه‌السلام :امام علىعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۱۰

____________________

۱) كافى ،ج ۱ ص ۱۹۱، ح ۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۳، ح ۲۱_

۷۴۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تدبير ۴; اللہ تعالى كى روش و طريقے ۹; اللہ تعالى كى مشيت ۵;اللہ تعالى كے افعال ۵

آنحضرت :آنحضرت كا ڈرانا ۶،۱۰; آنحضرت كا مدبّر اور منظم كرنے والا ہونا ۴; آنحضرت كا ہدايت كرنا ۶ ;آنحضرت كى حقانيت كو جھٹلانے والے ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۶، ۷; آنحضرت كے خلاف فضا سازى ۳

اللہ تعالى كى روش و طريقے:ہدايت كى روش و طريقہ ۹

امتيں :امتوں كو ہدايت كرنے والے ۸، ۹، ۱۰

روايت : ۱۰

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۶

صدر اسلام :صدر اسلام كے كافروں كا دعوى ۱; صدر اسلام كے كفار اور آنحضرت ۱، ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار اور معجزہ ۱; صدر اسلام كے كفار كى خواہشات ۲، ۷;كفار كى فضا سازى ۳

لوگ :لوگوں كى ہدايت ۶

معجزہ :معجزہ اقتراى ۲، ۷; معجزے كا سبب ۵

آیت ۸

( اللّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ )

اللہ بہتر جانتا ہے ۲_كہ ہر عورت كے شكم ميں كيا ہے اور اس كے رحم ميں كيا كمى اور زيادتى ہوتى رہتى ہے اور ہر شے كى اس كے نزديك ايك مقدار معين ہے (۸)

۱_ خداوند متعال ہر عورت اور مادہ كے شكم ميں بچے كى خصوصيات سے واقف ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى

(ما) سے ( تحمل كل اثنى ) كے قرينے كى وجہ سے شكم ،مراد ہے _'' انثي'' ہرمادہ جنس مادہ كو كہا جاتا ہے _ خواہ وہ انسان ( عورت ) كى ہو ي

۷۴۳

حيوان (مادہ ) كى ہو _

۲_ خداوند متعال، عورتوں كے رحم و شكم اور ہر مادہ كے رحم و شكم سے واقف ہے جو وہ بچے كے ليے جذب كرتا ہے _

الله يعلم ما تغيض الارحام

(غيض) كم كرنا اور اپنے اندر لينے كو كہتے ہيں _ موقع و محل كى مناسبت سے جذب كرنے سے تعبير ہوا ہے اور كيونكہ پہلے والا جملہ جنين كے متعلق ہے پس جو كچھ رحم جذب كرتا ہے وہ جنين كے متعلق ہوگا خواہ اس كا تعلق جنين كى پيدائش سے ہو يا جنين كے رشد كے ساتھ ہو_

۳_ خداوند متعال ان چيزوں سے آگاہ و واقف ہے جسكو عورتوں اور مادہ حيوانوں كا رحم بچے كے ليے جذب نہيں كرتا بلكہ اسكو دور كرتا ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى و ما تزداد

(ازدياد) (تزداد) كا مصدر ہے جو زيادہ ہونے كے معنى ميں آتا ہے اور اسميں جو ضمير ہے وہ (ارحام) كى طرف لوٹتى ہے يعنى وہ چيز جسكو رحم كے اندر بچے ميں زيادہ كيا جاتا ہے _(ماتزداد) كى عبارت كا معنى يہ ہوا كہ رحم كى جو چيزيں ضرورت سے زيادہ ہوتى ہيں وہ خود بخود اس سے خارج ہوتى ہيں ياممكن ہے وہ چيزيں ہوں جو جنين كے ليے زيادہ كى جائيں تا كہ اس كى نشو و نما اور رشد كے كام آئيں _

۴_ خداوند متعال ان نطفوں سے آگاہ ہے جو عورتوں اورمادہ حيوانوں كے رحم جذب كرتے ہيں تا كہ وہ بچہ كى صورت ميں آسكيں _الله يعلم ما تحمل كال انثى و ما تغيض الارحام

۵_ خداوند متعال عورتوں اور مادہ حيوانوں كے رحم ميں نطفہ كو جذب كرنے كے بعد اس ميں جو اضافہ كيا جاتا ہے اس سے آگاہ ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى و ما تزداد

۶_ كائنات اور عالم وجود كى ہر شيء اپنى مخصوص حدود اور اندازے ميں ہے_و كل شيء عنده بمقدار

۷_ خداوند متعال، ہر شيء كى مقدار اور اندازہ كو معين كرنے والا ہے _و كل شيء عنده بمقدار

۸_ وہ چيزيں جن كو رحم جذب كرتا ہے يااسميں اضافہ كرتا ہے يا وہ اپنے سے خارج كرتا ہے اسكى مقدار اور اسكا اندازہ مشخص و معين ہے_الله يعلم و كل شيء عنده بمقدار

۹_عن احدهما عليهما السلام_ فى قول الله عزوجل : '' يعلم ما تحمل كلّ انثى و ما تغيض الارحام و ما تزداد '' قال : الغيض كل حمل دون تسعة اشهر '' و م

۷۴۴

تزداد '' كل شيء يزداد على تسعة اشهر (۱)

امام محمد باقر يا امام صادق سے اللہ تعالى كے اس قول (يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام و ما تزداد ) كے بارے ميں رايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ( غيض) سے مراد وہ حمل ہے جو (۹) ماہ سے كم تر ہو ، اور (و ما تزداد) سے مراد وہ حمل ہے جو (۹) ما ہ سے زيادہ ہوجائے_

۱۰_'' عن محمد بن مسلم قال : سألت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله : '' يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام ؟ قال : ما لم يكن حملاً ، '' و ما تزداد '' قال : الذكر و الانثى جميعاً (۲)

محمد ابن مسلم كہتے ہيں كہ ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول (يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام ) كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا (ما تغيض الارحام ) سے مراد وہ شيء ہے جو حمل نہ ہو اور ( ما تزداد) كے بارے ميں فرمايا لڑكى اور لڑكا دونوں مراد ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ، ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰

رحم ميں بچہ ہونا

حاملہ ہونا :نو ماہ حاملہ ہونے كى مدت

جنين:جنين كا علم ۲، ۴، ۱۰; جنين كى خصوصيات كا علم ۱

رحم (بچہ دانى ):رحم كى خصوصيات كاعلم ۲، ۳، ۴، ۵;رحم كے جذب كرنے والى چيزوں كى مقدار ۸; رحم كے جذب كرنے والى چيزيں ۲، ۴;رحم كے دفع كرنے والى چيزوں كى مقدار ۸; رحم كے دفع كرنے والى چيزيں ۳

روايت : ۹،۱۰

موجودات :موجودات كى تقدير۷

مخلوقات :مخلوقات كا قانون كے دائرے ميں ہونا ۶; مخلوقات كى تقدير ۶

____________________

۱) كافى ، ج ۶; ص ۱۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۵، ح ۳۱_

۲) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۲۰۵، ح ۱۳; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۵، ح ۳۴_

۷۴۵

آیت ۹

( عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ )

وہ غائب و حاضر سب كا جاننے والا بزرگ و بالاتر ہے (۹)

۱_ خداوند متعال، تمام ظاہر و باطن چيزوں سے واقف ہے _عالم الغيب و الشهادة

۲_ خداوند متعال، حقيقت ميں عظيم اور بلند مرتبہ و الا ہے _الكبير المتعال

۳_ قرآن مجيد ميں كائنات كى موجودات كو غيب اور حاضر ميں تقسيم كيا گيا ہے_الغيب و الشهادة

۴_ كافروں كى درخواست پر پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو معجزات كا عطا نہ كرنے كى دليل يہ تھى كہ خداوند متعال اس بات كو جانتا تھا كہ ان معجزات كا ان پر كوتى اثر نہ ہوگا_و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية الله يعلم ما تحمل عالم الغيب و الشهادة

رحم ميں بچے كے بارے ميں خداوند متعال كے علم اور اسكى خصوصيات اور ظاہر و باطن چيزوں كا علم كے بعد اس چيز كى طرف اشارہ كرنا كہ خداوند عالم كفار كے تقاضے كے باوجود ان كو معجزہ نہيں دكھاتا اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ خداوند عالم جانتا ہے كہ معجزہ كے دكھانے سے كفار ہدايت نہيں پائيں گے اسى وجہ سے ان كى درخواست پر عمل نہيں كيا جاتا _

۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل : '' عالم الغيب و الشهادة'' فقال: '' الغيب مالم يكن و الشهادة ما قد كان '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے اس قول (عالم الغيب و الشهادة ) كے بارے ميں ارشاد فرمايا غيب وہ شيء جو وجود ميں نہيں آئي ہو اور شہادت وہ شيء ہے جو وجود ميں آئي ہو _

____________________

۱)معانى الاخبار ، ص ۱۴۶، ح ۱ ; تفسير برہان ، ج ۲ ، ص ۲۸۳، ح ۶_

۷۴۶

اسما و صفات :كبير ۲; متعال ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم ۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱;اللہ تعالى كى صفات ۲; اللہ تعالى كى عظمت ۲

روايت :۵

شہود :شہود سے مراد ۵

غيب :غيب سے مراد۵

كفار :كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۴

مخلوقات :مخلوقات كا ظاہر ہونا ۳; مخلوقات كا غيب ہونا ۳ مخلوقات كى طبقہ بندى ۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى كے ردّ كے كا دلائل ۴

آیت ۱۰

( سَوَاء مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ )

اس كے نزديك تم ميں كے سب برابر ہيں جو بات آہستہ كہے اور جو بلند آواز سے كہے اور جو رات ميں چھپار ہے اور دن ميں چلتار ہے (۱۰)

۱_ خداوند متعال ظاہري، ڈھكى چھپى سب باتوں سے واقف ہے _سوائٌمنكم من اسرّ القول و من جهربه

اس سے پہلے والى آيت اس بارے ميں ہے كہ يہ مذكورہ بالا آيت علم خداوندى كے بارے ميں بحث

كر رہى ہے لہذا جملہ (سواء منكم ) كا معنى (سواءٌ منكم فى علمه ) ہوگا _

۲_ خداوند متعال، دلوں كے راز اور وہ باتيں جو زبان پر نہيں لائي گئيں ان سب سے واقف ہے _سواء منكم من اسرّ القول

(اسرار) پنہان اور پوشيدہ ركھنے كے معنى ميں آتا ہے _ گفتگو كو چھپانے كا معني، ظاہر نہ كرنا يا زبان پر جارى نہ كرنا ہوسكتا ہے _ اور ممكن ہے اس معنى ميں بھى ہو كہ لوگوں كے سامنے'' على الاعلان'' نہ كہا جائے اور چھپ كر بيان كيا جائے_مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے_

۷۴۷

۳_خداوند عالم كے ہاں دلوں كے راز كا علم اور پنہانى و ظاہر ى گفتگو كا علم مساوى ہے _

سواءٌ منكم من اسرّ القول و من جهربه

(سواءٌ) مصدر ہے اور اسم فاعل (متساوى ) كےمعنى ميں ہے _ يہ لفظ خبر مقدم ہے اور اسكا مبتداء '' من اسرّ ...'' ہے يعنى جملہ يوں ہوگا''من اسرّ منكم القول و من جهر به متساويان فى علمه ''

۴_ خداوند متعال سب سے واقف ہے خواہ وہ رات كى كامل تاريكى ميں چھپے ہوئے ہيں يا وہ روشن دن ميں ظاہر بظاہر ہيں _

و من هو مستخف بالليل و سارب بالنهار

(استخفاء) (مستخف)كا مصدر ہے اور (خفاء)يہ دونوں چھپے ہوئے كے معنى ميں آتے ہيں ليكن ايك فرق ہے كہ (استخفاء) ميں تاكيد ہے (سَرَبَ) راستے كے معنى ميں ہے اور (سارب) اسكو كہتے ہيں كہ جو راستے كو طے كرتا ہے _ اور اس وجہ سے كہ راستہ اور راستے كو طے كرنے والا عموما ًانسانوں پر مخفى نہيں ہوتا خصوصاً دن كے اجالے ميں لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ (سارب) آيت شريفہ ميں جو (مستخف) كے مقابلے ميں ذكر ہوا ہے يہآشكار سے كنايہ ہے _

۵_خداوند متعال كاعلم رات كى تاريكوں ميں چھپے ہوئے اور دن كى روشنوں ميں ظاہر بظاہر ہو نے والوں كے ليے مساوى ہے _و من هو مستخف بالليل و سارب بالنهار

(من هو ) كا (من اسرّ ) پر عطفہوا ہے اسى وجہ سے ( سواءٌ) (من ہو ) كے ليے خبر بھى ہے تو جملہ يوں ہوگا (من هو مستخف و من هو سارب سواءٌ فى علمه )_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۱، ۲، ۴; اللہ تعالى كے علم غيب كى خصوصيات ۳، ۵

اسرار :اسرار كا علم ۲

شب :شب كى تاريكى ۴

دن :دن كى روشنائي ۴

گفتگو:چھپى ہوئي گفتگو ۲; گفتگو كا علم ۸

۷۴۸

آیت ۱۱

( لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ وَإِذَا أَرَادَ اللّهُ بِقَوْمٍ سُوءاً فَلاَ مَرَدَّ لَهُ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ )

اس كے لئے سامنے اور پيچھے سے محافظ طاقتيں ہيں جو حكم خدا سے اس كى حفاظت كرتے ہيں اور خدا كسى قوم كى حالات ۳_ كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے كو تبديل نہ كرلے اور جب خدا كسى قوم پر عذاب كا ارادہ كرليتا ہے تو كوئي ٹال نہيں سكتاہے اور نہ اس كے علاوہ كوئي كسى والى و سرپرست ہے (۱۱)

۱_ فرشتے، انسانوں كو نابود كرنے والے حوادث اور خطرات سے حفاظت اور مراقبت كرنے پر مامور ہيں _

له معقّبات يحفظونه من امر الله

(معقبات) كا مصدر (تعقيب) ہے جوكسى كے پيچھے كسى كام كى خاطر جانے كو كہتے ہيں _ اس صورت ميں ( معقبات ) سے مراد ( يحفظونہ ) كے قرينے كى وجہ سے وہ طاقتيں ہيں جو انسان كى حفاظت كرتى ہيں اور اس كے پيچھے پيچھے ہوتى ہيں _ مفسرين قائل ہيں كہ ( معقّبات ) طاقتوں سے مراد، فرشتے ہيں _

۲_ انسانوں ميں سے ہر ايك كئي فرشتوں كى حفاظت اور نگرانى سے بہرہ مند ہے_له معقّبات يحفظونه

مذكورہ بالا معنى لفظ ( معقّبات) كو جمع لانے كى وجہ سے حاصل ہوا ہے اور يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لہ) كى ضمير اور (يحفظونہ) ميں مفعول كى ضمير (من اسرّ القول ) كى طرف پلٹ رہى ہے اور اس سے مراد انسان ہے كيونكہ جملہ ( سواءٌ منكم ) ميں ، انسانوں كو خطاب ہے _

۳_ انسانوں كے محافظ اور نگہبان فرشتے، تمام اطراف اور جوانب سے ان كى حفاظت كرتے ہيں _له معقّبات من بين يديه و من خلفه يحفظونه

(من بين يديہ) يعنى سامنے سے ( من خلفہ) يعنى پيچھے سے يہ دونوں تمام اطراف سے كنايہ ہيں _

۴_خطرہ اور مشكل پيدا كرنے والے حوادث خداوند متعال كى طرف سے ہوتے ہيں اور اس كے حكم سے جارى ہوتے ہيں _يحفظونه من امر الله

۷۴۹

(من امر الله ) ميں حرف'' من'' ممكن ہے سببيہ ہو تو اس صورت ميں جملہ (يحفظونه من امر الله ) كايہ معنى ہوگا كہ اسكى حفاظت كرتے ہيں يہ فرشتوں كو خداوند متعال كى طرف سے حكم ہے اور يہ بھى ممكن ہے (اسكے مساوى ہونے) كے معنى ميں ہو اس صورت ميں (امر اللہ ) سے مراد حوادث اور خطرات ہوں گے كيونكہ يہ خداوند متعال كے حكم كى وجہ سے تحقق پزيرہوئے ہيں اسى وجہ سے ان كہ (امر اللہ ) كہا گيا ہے اس صورت ميں جملہ (يحفظونه من امر الله ) كا معنى يہ ہوگا كہ اسكى خطرات سے حفاظت كرتے ہيں _

۵_ فرشتے، خداوند متعال كے فرمان كى وجہ سے انسانوں كى حوادث اور خطرات سے حفاظت كرتے ہيں _

يحفظونه من امر الله

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (من) كو سببيہ فرض كريں _

۶_ خداوند متعال انسانى معاشرے كے ميلان اور اعمال ميں تغير اور تبدل كى وجہ سے ان كى حالت اور انجام ميں تغيير لاتا ہے_ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم

۷_بشر كى معيشت اور معاشرتى مسائل ميں تبديلى ، خداوند متعال كے اختيار اور اس كے ہاتھ ميں ہے_

ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۸_ انسان اپنى اجتماعى اور اقتصادى سرنوشت ميں بھر پور كردا كا حامل ہے _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۹_انسانى معاشروں كے ميلان و كردار اس كے نعمت كے حصول يا مصيبتوں اور سختيوں ميں گرفتار ہونے ميں بہت مؤثر ہيں _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۰_انسانى معاشرے اپنى سرنوشت اورانجام كو رقم كرنے ميں نہ تو ارادہ الہى كے مقابلے ميں مستقل ہيں اور نہ ہى اسكى طرف سے مجبور ہيں _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا م بأنفسهم (ان الله لا يغير ما بقوم ) كا جملہ خداوند متعال كو ہى تغيير دينے والا اور درميان سے اٹھا لينے والا سمجھتا ہے اور (حتى يغيروا ما بأنفسهم ) كا جملہ انسانوں كو اپنى سرنوشت اور انجام كو رقم كرنے ميں دخيل اور مؤثر سمجھتا ہے _

۷۵۰

۱۱_ خداوند متعال، انسان اور اس كے انجام اور تمام كائنات پر حاكميت ركھتا ہے_

ان الله لا يغير و اذا اراد الله بقوم سواء ً فلا مرّد له

۱۲_ خداوند متعال كا ارادہ نافذ ہونے والا اور تخلف ناپذير ہے _و اذا اراد الله بقوم سواءً فلا مرّد له

۱۳_ خداوند متعال كى طرف سے نعمتوں كا زوال ہے اور انسانوں كا كردار ہى اس كا سبب بنتا ہے _

ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم و اذا اراد الله بقوم سواءً

۱۴_ گمراہ لوگوں اورتباہ كاروں سے عذاب كا ٹل جانا تقدير الہى ميں نہيں ہے_و اذا اراد الله بقوم سواء ًفلا مرّد له

آيت شريفہ ميں (قوم) سے مراد حكم اور موضوع كى مناسبت ہے گنہگار قوم ہے _(مرّد) مصدر ميمى ہے جو لوٹانے كے معنى ميں ہے_

۱۵_خداوند متعال نے گمراہ لوگوں اور گنہگاروں كے مقدّر ميں جو عذاب اور سختياں لكھى ہيں كوئي چيز اور كوئي شخص حتى كہ حفاظت والے فرشتے بھى اس ميں نہ تو كوئي مدد كرسكتے ہيں اور نہ ہى بچاسكتے ہيں _و ما لهم من دونه من وال

(فلا مرّد لہ ) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خداوند متعال كى تقدير ميں جو مشكل اور عذاب لكھا ہوا ہے اسكوپلٹا يا نہيں جا سكتا اور جملہ ( و ما لہم ) اس بات كو بتاتا ہے كہ اس عذاب كے آجانے كے بعد كوئي بھى عذاب والوں كو نہيں بچاسكتا اور نہ ہى ان كى مدد كرسكتا ہے _

۱۶_ فقط خداوند متعال ہى انسانوں كا سرپرست اور ولى ہے _ما لهم من دونه من وال

۱۷_ فقط خداوند متعال ہى مقّدر ميں لكھے ہوئے عذاب كو ٹال سكتا ہے_فلا مرّد و ما لهم من دونه من وال

۱۸_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال فى هذه الاية :''له معقّبات من بين يديه '' الاية قال : من المعقّبات ، الباقيات الصالحات'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے(له مقّبات من بين يديه ) كى آيت شريفہ كے بارے ميں ارشاد ہوا ہے كہ باقيات الصالحات بھى معقّبات ( جو انسانوں كے محافظ ہيں ) سے ہيں _

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۲۰۵، ح ۱۷; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۶،ح ۳۸_

۷۵۱

۱۹_عن ابى جعفر فى قوله : '' له مقعبات من بين يديه ومن خلفه يحفظونه من امر الله '' يقول : بامر الله من ان يقع فى ركى ، او يقع عليه حائط ، او يصيبه شى حتى اذا جاء القدر يدفعونه الى المقادير و هما ملكان يحفظانه بالليل و ملكان بالنهار يتعاقبانه (۱)

امام باقر(ع) سے خداوند متعال كے اس جملے (له معقّبات ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام ارشاد فرماتے ہيں ( خداوند متعال كے حكم سے اسكى اس سے حفاظت كرتے ہيں ) كہ كنويں ميں نہ گرجائے اس پر ديوار نہ گرے يا اسكو كوئي نقصان نہ ہو يہ اس وقت تك ہے كہ جب خداوند متعال كى تقدير نہ آجائے ...پھر اسكو تقدير كے حوالے كرديا جاتا ہے _ اور وہ محافظ دو فرشتے ہيں جو رات ميں اور دو فرشتے دنميں اپنى اپنى بارى سے اسكى حفاظت كرتے ہيں _

۲۰_دخل عثمان على رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال اخبرنى عن العبد كم معه من ملك ؟ قال و ملكان بين يديك و من خلفك يقول الله سبحانه : (له معقبات من بين يديه و من خلفه ...(۲)

عثمان رسالت ماب كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى مجھے بتائيں كہ ہر انسان كے ساتھ كتنے فرشتے ہوتے ہيں ؟ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا دو فرشتے تيرے آگے اور دو تيرے پيچھے ہيں اس كے بارے ميں خداوند متعال فرماتا ہے (له معقبات .)

۲۱_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : ان ابى كان يقول : ان الله قضى قضاء حتما لا ينعم على عبده بنعم فسلبها اياه قبل ان يحدث العبد ذنبا يستوجب بذلك الذنب سلب تلك النعمة و ذلك قول الله :''ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما با نفسهم _(۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ميرے والد گرامى نے فرمايا ہے كہ خداوند متعال نے اپنى تقدير ميں اسكو حتمى طور پر مقرر كيا ہے كہ انسان كو ہر نعمت عطا كرے اور اس سے واپس نہ لے مگريہ كہ انسان كوئي گناہ كرے جو اس نعمت كے جانے كا سبب بنے يہى وہ بات ہے كہ خداوند متعال فرماتا ہے ''ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم ''

۲۲_عن على بن الحسين عليه‌السلام يقول : الذنوب التى تغير النعم ، البغى على الناس و الزوال عن العادةفى الخير و اصطناع المعروف ، و كفران النعم ، و ترك الشكر ، قال الله عز و جل : ''ان الله لا

____________________

۱) تفسير قمى ، ج ۱ ; ص ۳۶۰ ; نورالثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۷ ; ج ۴۲_۲) بحارالانوار ، ج ۵ : ص ۳۲۴ ; ح ۱۲_

۳) تفسير عياشى ، ج ۲ ; ص ۲۰۶ ;ح ۱۹; نورالثقلين ،ج ۲ ;ص ۴۸۸ ; ح ۵۰;

۷۵۲

يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم:'' (۱)

امام زين العابدينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ وہ گناہ جو نعمت كے ختم ہونے كا سبب بنتے ہيں وہ يہ ہيں _ لوگوں پر ظلم وستم كرنا _ نيك كاموں كى عادت اور نيك خصلت كوانتخاب كرنے سے پرہيز كرنا _ نعمتوں كا انكار كرنا ، شكر گزارى كو ترك كرنا يہ قول ہے كہ خداوند متعال فرماتا ہے _ان الله لا يغير مابقوم حتى يغيرواما بانفسهم

الله تعالى :الله تعالى كا عمل و دخل ۱۳;الله تعالى كى حاكميت ۱۱;الله تعالى كى قدرت ۱۷; الله تعالى كى ولايت ۱۶; الله تعالى كے ارادہ كا كردار۱۰; الله تعالى كے ارادے كاحتمى ہونا ۱۲; الله تعالى كے اوامر ۴;۵;الله تعالى كے مختصات ۱۶،۱۷ ;الله تعالى كے مقدرات كا حتمى ہونا ۱۷; الله تعالى كے مقدرات ميں تغير ۱۷;الله تعالى كے مقدرات ۲۱; كے اختيارات كى حدود ہونا ۷

اقتصاد:اقتصادى تبديليوں كا سبب ۷; اقتصادى تبديليوں كے عوامل ۸

انسان :انسان كا انجام ۶; انسان كا كردار ۸;انسان كى حفاظت ۱; ۲;۳; ۵ ; ۱۹ ; انسانوں كا حاكم ہونا ۱۱; انسانوں كا ولى و سر پرست ۱۶

انجام :انجام و سرنوشت ميں موثر عوامل ۶;۸;۱۰

باقيات و صالحات :باقيات و صالحات كى اہميت ۱۸

توحيد:توحيد افعالى ۱۷

جبر و اختيار : ۱۰

حوادث :حوادث كا سبب ۴

روايت : ۱۸;۱۹;۲۰;۲۱;۲۲

سختى :سختى كا سبب ۹

شكر :شكر كو ترك كرنے كے آثار ۲۲

ظلم :ظلم كے آثار ۲۲

عمل:عمل خير كے ترك كرنے كے آثار ۲۲;ناپسند عمل كے آثار۱۳

____________________

۱) معافى الاخبار ، ص ۲۷۰ ;ح ۲ ; نورالثقلين ،ج ۲ ;ص ۴۸۷;ح ۴۵_

۷۵۳

كفران:كفران نعمت كے آثار ۲۲

گمراہ:گمراہوں كا نقصان ۱۴;۱۵; گمراہوں كے عذاب كا حتمى ہونا۱۵

گناہ :گناہ كے آثار ۲۱;۲۲

گنہكار :گنہكاروں كا نقصان ۱۴; ۱۵

مخلوقات :مخلوقات كا حاكم ۱۱

ملائكہ :محافظ ملائكہ كا تسليم ہونا ۱۹; محافظ ملائكہ كا متعدد ہونا ۲،۲۰; محافظ ملائكہ كى ذمہ دارى ۱;۳;۵محافظ ملائكہ كى ذمہ دارى كى حدود ۱۹; محافظ ملائكہ كى قدرت كى حدود۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا۱۵

نعمت :نعمت كا سبب ۹; نعمت كے سلب ہونے كے عوامل ۲۱; نعمت كے سلب ہونے كا سبب ۱۳ ; نعمت ميں تبديلى كے عوامل ۲۲

آیت ۱۲

( هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفاً وَطَمَعاً وَيُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ )

وہى خدا ہے جو تمھيں ڈرانے اور لالچ دلانے كے لئے بجلياں دكھاتاہے اور پانى ہے لدے ہوئے بوجھل بادل ايجاد كرتاہے (۱۲)

۱_ خداوند متعال آسمانى بجليوں كو ظاہر كرنے والا اور انسانوں كے درميان ان كو روشن كرنے والا ہے

هو الذى يريكم البرق

۲_ خشكسالى سے لوگوں كو ڈرانا اور نزول بارش كى اميد ركھنا، ان كے ليے آسمانى بجلى كے آنے اور اس كو ظاہر كرنے كا پيش خيمہ ہے _هو الذى يريكم البرق خوفا و طمع

(خوفاً ) اور (طمعا ) دونوں الفاظ ممكن ہے مفعول لہ حصولى ہوں اورممكن ہے مفعول لہ تحصيلى ہوں _ پہلى صورت ميں (هو الذى ) كا معنى يوں ہوگا (چونكہ تم خوف مند تھے اور اميد بھى ركھتے تھے پس آسمانى بجلى كو تمہارے يے ظاہر كريں گے، دوسرے احتمال كى صورت ہيں (ہو الذى ...) كى عبارت كا معنى

۷۵۴

يہ ہوگا اس ليے كہ تم خوف زدہ ہوجاؤ اور اميدبھى ركھنے لگو تو آسمانى بجليوں كو تمہارے ليے روشن كرديں گے مذكورہ بالا معنى پہلے احتمال كى صورت ميں ہے _

۳_ آسمانى بجلياں ، لوگوں كے ليے خوف و ہراس كا سبب ہونے كے ساتھ ساتھ انكى اميد كا بھى سبب ہيں _

هو الذى يريكم البرق خوفا و طمع

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (خوفا) اور (طمعا) مفعول لہ تحصيلى ہوں _

۴_ خداوند متعال سخت و سنگين بادلوں كو وجود ميں لانے والا ہےونيشيء السحاب الثقال

(ينشيء ) كا مصدر (انشاء ) ہے جو خلق كرنے اور ظاہر كرنے كے معنى ميں آتا ہے (سحابہ ) كى جمع'' سحاب ''ہے جو بارش برسانے والے بادلوں كو كہا جاتا ہے اور (ثقال ) ثقيل كى جمع ہے _

۵_ طبيعى اسباب و عوامل فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہيں اور فقط وہ ان پر حاكم ہے _

هو الذى يريكم البرق و ينشيء السحاب الثقال

۶_قال الرضا عليه‌السلام فى قول الله عزوجل :''هو الذى يريكم البرق خوفا و طمعا '' قال : خوفا للمسافر وطمعا للمقيم (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے قول خداوندى (هوالذى يريكم البرق خوفاو طمعا ) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا(يہ بجلى ) مسافر كے ليے خوف وہراس كا موجب ہوتى ہے اور وطن ميں رہنے والے كے ليے اميد افزا ہے _

۷_سأل ابوبصير ابا عبدالله عليه‌السلام ... ماحال البرق فقال : تلك مخاريق الملائكة تضرب السحاب فتسوقه الى الموضع الذى قضى الله عزوجل فيه المطر (۲) ابوبصير نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے بجلى كى كيفيت كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت(ع) نے فرمايا يہ فرشتوں كے تازيانے اور كوڑے ہيں جو بادلوں كو مارتے ہيں يہ ان كو اس جگہ پر لے جاتے ہيں جہاں خداوند عزّوجل نے ان كے ليے بارش برسانے كى جگہ مقرر كى ہے _

آسمانى بجلي:آسمانى بجلى كا سرچشمہ ۲; آسمانى بجلى كا كردار ۳، ۶; آسمانى بجلى كو روشن كرنے والا ۱;آسمانى بجلى كى حقيقت ۷

____________________

۱) معانى الاخبار ، ص ۳۷۴ ، ح ۱ ; نورالثقلين ، ج ۲ ; ص ۴۸۹ ; ح ۵۲_

۲) من لايحضرہ الفقيہ ج ۱، ص۳۳۴، ح۹; نورالثقلين ج ۲، ص۴۸۹، ح۵۵_

۷۵۵

اميد ركھنا :اميد ركھنے كے آثار ۲; بارش كى اميد ركھنا ۲; بارش كے اسباب ۳، ۶

الله تعالى :الله تعالى اور طبيعى عوامل ۵;الله تعالى كى حاكميت ۵; الله تعالى كى خالقيت ۴; الله تعالى كے اختيارات كى حدود ۵;الله تعالى كے افعال ۱

بادل :بادلوں كو حركت ميں لانے والے عوامل۷;بارش برسانے والے بادلوں كا خالق ۴

توحيد :توحيد افعالى ۵

خوف :خشكسالى كا خوف ۲; خشكسالى كے اسباب عوالم ۳، ۶;خوف كے آثار ۲

طبيعى اسباب :طبيعياسباب كا حاكم ۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

آیت ۱۳

( وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلاَئِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ )

گرج اس كى حمد كى تسبيح كرتى ہے اور فرشتے اس كے خوف سے حمد و ثنا كرتے رہتے ہيں اور وہ بجليوں كو بھيجتا ہے تو جس تك چاہتا ہے پہنچا ديتاہے اور يہ لوگ اللہ كے بارے ميں كج بحثى كررہے ہيں جب كہ وہ بہت مضبوط قوت اور عظيم طاقت والاہے (۱۳)

۱_ آسمانى بادلوں كى گرج خداوند متعال كى تسبيح اور اسكي حمد و ثنا كرنے والى ہے _

و يسبّح الرعد بحمده

(رعد) ايسى آواز كو كہتے ہيں جو بادلوں سے سنى جاتى ہے _ فارسى ميں اسكو (تندر و غرش آسمان ) (گرج و چمك آسمان) كہا جاتا ہے _

۲_ فرشتے ،خداوند متعال كى تسبيح اور اسكى حمد و ثناء كرنے والے ہيں _و يسبّح ...ملائكة

(الملائكہ ) كا (الرعد) پر عطف ہے يعنى جملہ يوں ہوگا ( يسبّح الملائكہ بحمدہ من خيفتة )

۷۵۶

۳_ آسمان بجلياں ايك قسم كا ادراك و شعور ركھتى ہيں _و يسبّح الرعد بحمده

۴_ فرشتوں كا خداوند متعال سے خوف و ہراس ركھنا _الملائكة من خيفتة

۵_ آسمانى بجلى كا خداوند متعال سے خوف و ہراس ركھنا _يسبح الرعد من خيفته

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (من خيفتہ) كا جملہ جسطرح ملائكہ كى تسبيح كے ليے علت ہے اسى طرح رعد كى تسبيح كے ليے بھى علت ہو _

۶_ خداوند متعال ہرعيب و نقص سے پاك و پاكيزہ اور حمد و ثناء كے لائق ہے _و يسبّح الرعد بحمده والملائكه من خيفته

(تسيبح) (يسبح) كا مصدر ہے جوہر عيب و نقص سے پاك و پاكيزہ سمجھنے كے معنى ميں ہے _

۷_ فرشتے اور آسمانى بجلياں ، حمد و ثناء كے ذريعے خدا وند متعال كى تسبيح كرتى ہيں _و يسبّح الرعد بحمده

(باء)'' بحمدہ ''ميں ممكن ہے مصاحبت كے ليے ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ استعانت كے ليے ہو مذكورہ بالا معنى احتمال دوم كى صورت ميں ہے _

۸_ خداوند متعال كى حمد و ثناء كے ساتھ تسبيح كرنا، تسبيح الہى كرنے كا بہترين طريقہ ہے _

و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

۹_ خداوند متعال كى حمد و ثناء كرنے ميں ايسے جملات ادا كيے جائيں كہ ان كے معانى ايسے ہوں كہ جن ميں ذرہ برابر بھى عيب و نقص ذات اقدس كے ليے لازم نہ آئے _و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (بحمدہ) ميں با استعانت كے ليے فرض كى جائے _ پس اس صورت ميں''يسبّح الرعد بحمده والملائكه'' كا معنى يوں ہوگا يعنى فرشتے اور آسمانى بجلى حمد و ثناء كے ذريعے خداوند متعال كى تسبيح كرتے ہيں _ يہ بات واضح ہے كہ حمد و ثناء اس وقت تسبيح اور پاكى كو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوگى جب حمد و ثناء كے ليے ايسے الفاظ منتخب كيے جائيں جن سے ايسے معانى قصد كيے جائيں جن ميں خداوند عالم كے ليے كوئي نقص و عيب لازم نہ آئے _

۱۰_ خداوند متعال كا خوف، فرشتوں كو خداوند عزّوجل كى تسبيح اور حمد و ثناء كى طرف متوجہ و آمادہ كرتا ہے _

و يسبّح والملائكة من خيفته (من خيفته ) ميں '' من'' تعليل كا ہے _

۷۵۷

۱۱_ خداوند متعال كى ہيبت اور جلال كى طرف توجہ كرنا، موجودات كو اسكى تسبيح اور حمد و ثناء پر آمادہ كرتا ہے _

و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

۱۲_ خداوند متعال ،آسمانى بجلياں بھيجنے والا ہے _هو الذى يريكم ...و يرسل الصواعق

(صواعق) صاعقہ كى جمع ہے _ اہل لغت نے صاعقہ كا معنى وہ آگ كيا ہے جو بجلى كى كڑك سے وجود ميں آتى ہے _بعض نے كہا ہے وہ سخت آواز ہے جو فضا سے سنائي ديتى ہے اور بعض دوسرے مفسرين نے اسكا معنى يہ كيا ہے كہ وہ ايسى بجلى كى گرج ہے جو اپنے ساتھ آگ كو بھى گراتى ہے _

۱۳_ بجليوں كى زد مين آنا، مشيت الہى كے سبب سے ہے _يرسل الصواعق فيصيب بها من يشاء

(اصابة ) (يصيب) كا مصدر ہے جور ''پہنچنے'' اور اندر ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے نيز مصيبت ميں ڈالنے كے معنى ميں بھى آتا ہے لہذا پہلے اور دوسرے معنى كى صورت ميں (بہا) ميں با كا حرف تعدى كے ليے آيا ہے ليكن تيسرے معنى كى صورت ميں حرف (با) آلة اور وسيلہ كے معنى ميں آئي ہے تو جملہ (يصيب بها من يشاء ) كا معنى مذكورہ معانى كى بنياد پر يوں ہوگا _ خداوند متعال جس پر چاہے اپنى صاعقہ ( بجليوں ) كو گرا تا ہے _ اور خداوند متعال ان بجليوں (صاعقہ) كو جہاں چاہے نازل كرتاہے اور خداوند عالم اس صاعقہ كے ذريعہ جس كو چاہيے مصيبت ميں ڈال ديتا ہے _

۱۴_ مشيت الہى نافذ ہونے والى اور تخلف ناپذير ہے_فيصيب بها من يشاء

۱۵_ كفر اختيار كرنے والے لوگ باوجود اس كے كہ پورى كائنات ميں ربوبيت الہى كى نشانياں ديكھتے ہيں پھر بھى موحدين كے ساتھ خداوند متعال اور اسكى ربوبيت كے بارے ميں بحث و تكرار اور مناظرہ كرتے ہيں _

هو الذى يريكم البرق و هم يجادلون فى اللّه

جملہ حاليہ (و هم يجادلون فى الله ) تمام جملوں كے ليے قيد و صفت واقع ہوا ہے جو اس سے پہلے والى آيات ميں ذكر ہوئے ہيں يعنى يہ كہ خداوند متعال كے وجود كے آثار اور اسكى ربوبيت جو نماياں اور واضح ہے اور وہى ذات ہے جو كہ بجلى ، گرج ، بادل اور صاعقہ كو وجود ميں لاتى ہے اور تمام امور كو وجود بخشتيہے اور وہ لوگ اس كے بارے ميں بحث و تكرار كرتے ہيں _

۱۶_ خداوند متعال كے عذاب اور عقوبتيں بہت ہى سخت اور مٹا دينے والى ہيں _و هو شديد المحال (محال ) (محل) كے مادہ سے لغت ميں كئي معنوں ميں آيا ہے :

۷۵۸

۱_ عذاب و عقوبت _

۲_ مكر كرنا اور كسى كام كو مخفى پروگرام كے ذريعے چلانا _

۳_ قدرت اور توانائي _

۱۷_ خداوند متعال كے مخفى پروگرام اور اس كے حيلے بہت ہى پيچيدہ ہيں اور ان پر مطّلع ہونا نا ممكن ہے _

و هو شديد المحال

اس بناء پر كہ ( محال) مكر و حيلہ كے معنى ميں ہو _ گفتگو كا مزاج و تناسب اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ ( شدّت) سے مراد، مكر و حيلہ كے پنہاں اور پوشيدہ ہونے ميں شدت ہو _

۱۸_ خداوند متعال نے ان كفر اختيار كرنے والوں كو جو آيات الہى كا مشاہدہ كرتے ہوئے بھى اسكى ربوبيت كا انكار كرتے ہيں عذاب شديد اور سخت مكر و حيلے سے ڈرايا ہے_و هم يجادلون فى الله و هو شديد المحال

۱۹_ خداوند متعال بہت قدرت ركھنے والا اور توانا ہے _و هو شديد المحال

۲۰_قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : انما الرعد وعيد من الله ... (۱)

رسالت مآب سے روايت ہے كہ بے شك رعد ( بجلى كا چمكنا) خداوند متعال كى طرف سے ڈرانا اور تہديد ہے _

۲۱_'' عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان ربّكم سبحانه يقول : لو ا ن عبادى اطاعونى لم اسمعهم صوت الرعد (۲)

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپكا پروردگار فرماتا ہے اگر ميرے بندے ميرى اطاعت كرتے تو بجلى كى گرج كى آواز ان كے كانوں تك نہ پہنچاتا_

۲۲_'' عن ابى جعفر الباقر عليه‌السلام : ان الصواعق تصيب المسلم و غير المسلم و لا تصيب ذاكراً (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ( صاعقہ) آسمانى بجلياں ممكن ہے مسلمان يا غير مسلم دونوں تك پہنچيں مگر وہ لوگ جو ذكر الہى ميں مشغول ہيں ان پر نہيں گرتيں _

۲۳_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : لا تملّوا من قراء ة اذا زلزلت الارض زالزالها فانه من كانت قرائته بها فى نوافله لم يصيبه الله

____________________

۱)الدر المنثور ، ج ۴ ، ص ۶۲۴_۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۴۳۴; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۸۹، ح ۵۷_۳) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۴۳۵_

۷۵۹

عزوجل بزلزلة ابداً و لم يمت بها و لا بصاعقه (۱)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام فرماتے ہيں سورہ (اذا زلزلت الارض زلزالها )كو پڑھنے سے تھكاوٹ محسوس نہ كريں ، كيونكہ جو شخص اس سورہ كو اپنى نافلہ نمازوں ميں پڑھتا ہے ، تو خداوند متعال كبھى بھى اسكو زلزلے سے دوچار نہيں كرتا اور زلزلہ اور صاعقہ سے اسكو ہلاك و موت نہيں ديتے _

۲۴_'' عن على عليه‌السلام ... قوله : '' و هو شديد المحال '' قال : يريد المكر (۲)

مولائے كائنات امير المؤمنين على ابن ابى طالبعليه‌السلام سے خداوند عالم ( و ہو شديد المحال ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ ( المحال ) سے خداوند عالم نے مكر و حيلے كا ارادہ كيا ہے_

۲۵_'' فى مجمع البيان فى قوله : '' شديد المحال '' اى شديد الاخذ ، عن علي(ع) (۳)

مجمع البيان ميں اللہ تعالى كے اس قول (شديد المحال ) كے بارے ميں امير المؤمنين علىعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اس سے مراد، بہت سخت عقوبت كرنا ہے _

اسماء و صفات :شديد المحال ۱۶، ۱۹; شديد المحال سے مراد ۲۴، ۲۵; صفات جلال۶

اطاعت :اطاعت الہى كے آثار ۲۱//اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے: ۱، ۲، ۷

آسمانى بجلى :آسمانى بجلى سے محفوظ رہنے كے اسباب ۲۳; آسمانى بجلى كا سبب ۱۲;آسمانى بجلى كى حدود ۲۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى اورعيب ۱۶;اللہ تعالى اور نقص ۶;اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۶، ۹;اللہ تعالى كا خوف دلوانا ۲۰;اللہ تعالى كا مكر ۲۴;اللہ تعالى كا مكر و حيلے سے ڈرانا ۱۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۵; اللہ تعالى كى قدرت ۱۹; اللہ تعالى كى مشيت ۱۳; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۴; اللہ تعالى كے افعال ۱۲; اللہ تعالى كے عذاب ۱۶، ۱۸; اللہ تعالى كے مكر كى خصوصيات ۱۷

تحريك :تحريك كے عوامل ۱۱

____________________

۱)كافى ، ج ۲ ص ۶۲۶، ح ۲۴; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۹۱، ح ۶۶_

۲)غيب نعمانى ، ص ۱۴۸; بحار الانوار ، ج ۵۲، ص ۲۴۵، ح ۱۲۴_

۳) مجمع البيان ج۵، ص ۴۳۵; الدر المنثور ، ج ۴ ، ص ۶۲۷_

۷۶۰

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

محمد (ص) :_كا علمى احاطہ ،۱۷/۸۵;_كے مختصات ، ۱۷/۷۹;_كو اذيت، ۱۷/۴۵;_كوآيات خدا كامشاہدہ كرانا، ۱۷/۱;_كو ملكوت كا مشاہدہ، ۱۷/۱;_كو مسجد الحرام سے سير_كرانا،۱۷/۱;_اس كا فلسفہ ، ۱۷/۱;_كو بيت المقدس كى طرف سير_كرانا، ۱۷/۱;_كى اصول پرستي، ۱۷/۷۳;_كى امداد، ۱۷/۴۵;_كا غم واندوہ ، ۱۸/۶; _ اس كے عوامل، ۱۸/۶، ۱۹/۶۴;_كو انذار ، ۱۷/ ۷۳، ۷۵; _كے انذار ، ۱۷/۹۲، ۱۰۰ ،۱۰۵ ،۱۸ /۲،۴ ، ۱۹/ ۳۰، ۹۷;_اس كا استہزائ،۱۸/۵۶;_كا احساسات سے وابستہ ہونا، اس كا ممكن ہونا، ۱۷/۷۳ ، ۷۴ ،اس كے لئے كوشش، ۱۷/۷۳;_كا انفاق، ۱۷/۲۹ ;_كے مقاصد، ۱۹/۷ ۹ ;_ كا ايثار، ۱۸/۶;_كا ايمان ، ۱۷/۵۵ ;_كا انتخاب، ۱۷/۵۵; _ اس كا فلسفہ ، ۱۷/۱ ; _ كو بشارت ،۱۷/۷۹ ; _ كى بشارتيں ، ۱۷/۱۰۵ ، ۱۸ /۲،۱۹/۹۷;_كا بشر ہونا، ۱۷/۹۳ ، ۹۴، ۱۸/۱۱۰ ، اس كا اعلان، ۱۸/۱۱۰;_كا بے يارومددگار ہونا، ۱۷/۸۶; _كا باپ ہونا، ۱۷/۲۳ ; _ سے سوال، ۱۷/ ۸۵، ۱۸/۸۳; _ كى وحى كى پيروى ،۱۷/۷۳;_كى تاريخ، ۱۷/۱،۷۴، ۷۶;_كا دربدر ہونا، ۱۷/۷۷ ، اس كى سازش، ۱۷/۷۶;_اس كى سزا، ۱۷/۷۶;_كى تبليغ، ۱۷/۴۲، ۱۸،۲۹;_كى تربيت، ۱۹/۲;_اس كا سبب، ۱۸/۲۲; _ كى تعليمات اس كا محو ہونا، ۱۷/۸۶ ; _كودعاكى تعليم، ۱۷/۸۰; _كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ، ۱۸/۲۴;_پرتفضل ، ۱۷/۸۷;_اس كى نشانياں ، ۱۷/۸۸; _كا تقرب ، ۱۷/ ۸۷; _ كا تكامل ، ۱۸/۲۴; _ كاشر عى وظيفہ، ۱۷/ ۷۲ ،۷۸، ۷۹، ۸۰، ۱۱۰ ، ۱۱۱ ،۱۸/۲۲ ،۲۸، ۱۹/۵۶; _كى كوشش، ۱۸/۶ ; _ كى تلاوت ،۱۷/۴۵ ، ۱۰۶; _كى توحيد عبادى ، اس كى تقويت كے عوامل، ۱۹/۶۵; _ كووصيت ، ۱۸/۲۴، ۲۷، ۲۸، ۱۹/۶۵،۸۴;_كے خلاف سازش، ۱۷/۴۷ ، ۷۳، ۷۴،۷۶،۷۷،ان كے خلاف بدگمانى كى سازش ، ۱۷/۴۷;_كا تہجد، ۱۷/۷۹;_كو دھمكى ، ۱۷/۷۷ ; _ پرتہمت، ۱۷/۴۷ ، ۴۸ ; _اس كے آثار، ۱۷/۴۸ ; _ ان پرسحرزدہ ہونے كى تہمت ، ۱۷/۴۷،۳۹;_ان پر تہمتكا ظلم، ۱۷/۴۷ ;_ان كى ثابت قدمى ، اس كے آثار، ۱۷/۷۴ ، ۷۵;_كا حامى ، ۱۷/ ۷۵; _ اور_كفار كے درمياں حجاب، ۱۷/۴۵;_كى حقانيت ، اس پرگواہى ،۱۷/۹۲ ; _ كى دنيا طلبى كاخطرہ، ۱۸/۲۸ ; _ كے رشتہ دار،ان كے حقوق، ۱۷/۲۶; _ اس سے مراد، ۱۷/۲۶;_سے تاكستان كى درخواست، ۱۷/۹۱ ;_ سے پانى كے چشمہ كى درخواست ، ۱۷/۹۰; _سے آسمان پرصعود كى درخواست ،۱۷/۹۳;_سے معجزہ كى درخواست ، ۱۷/۵۹ ; _سے نخلستان كى درخواست ، ۱۷/۹۱;_كے دشمن ، ۱۷/۴۷ ،۷۶، ۷۷، ۹۲، ان كى گمراہى كے آثار، ۱۷/۴۷;_ان كى سازش ، ۱۷/۴۸ ; _ ان كے برتاؤكا طريقہ ، ۱۷/۴۸;_ان كى ناكامى ، ۱۷/۴۸; _ ان كا ہدايت كا قبول نہ كرنا، ۱۷/۴۸; _ان كے مقابلہ ميں ہوشياري۱۷/۴۸;_كى دعا، ۱۷/۸۰; _ اس كى اجابت ، ۱۹/۸۴;_كى دعوت، ۱۸/۱۱۰;_كى دلدارى ،۱۷/۶۱، ۷۷، ۹۶، ۱۰۱، ۱۸/۹، ۴۸، ۱۹/

۹۰۱

۶۸; _كے خواب، اس ميں شجر ملعونہ، ۱۷/ ۶۰ ; _ اس ميں حقائق كا ظہور، ۱۷/۶۰;_اس ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ، ۱۷/۶۰;_پررحمت ، ۱۷/۸۷;_كى رسالت ، ۱۷/۴۲،۵۳ ،۵۶، ۸۰، ۸۱، ۹۳، ۱۰۵، ۱۰۶ ، ۱۱۰ ،۱۸/۲ ، ۴ ،۲۷،۱۰۳،۱۱۰;_كا رنج والم، ۱۸/۶ ; _ اس كے عوامل، ۱۸/۶;_كے ساتھ برتاؤكا طريقہ، ۱۷/۵۴; _ كى حيلہ سازي، ۱۷/۷۳، اس كے آثار،۱۷/۷۳; _ كى سيرت ، ۱۸/۲۸;_كى شفاعت ، ۱۷/ ۷۹ ;_كاصبر، ۱۹/۶۵; _ كا ضعف مالي، ۱۷/۲۸; _كى عبادات، ۱۹/۶۵، اس كے آثار،۱۸/۱ ; _كى عبوديت ، ۱۷/۱، اس كى تقويت كے عوامل، ۱۹/۶۵ ; _ كى عصمت ، ۱۷/۵۳، ۶۵،۷۴;_اس كا سرچشمہ ، ۱۷/۷۴;_كے علائق، ۱۸/۶;_كاعلم، ان كا علم لدني، ۱۸/۱۰۳،اس كا دائرہ كار، ۱۷/۵۱، ۸۶، ۱۸/۱۱۰،اس كا سرچشمہ، ۱۸/۸۳،۱۱۰;_كا پسنديدہ عمل، ۶/۱۸ ; _ كے فضائل ، ۱۷/۵۵، ۷۶،۸۵، ۹۳، ۱۹/۷۶;_كے زمانہ ميں قرآن،۱۹/۱۶;_كا قلب ، ۱۷/۸۷;_كى سزا، اس كى شدت، ۱۷/۷۵;_كے گواہ ، ۱۷/۹۶ ; _ كى گواہي، ۱۹/۸۳;_قيامت ميں ، ۱۷/۷۹;_مكہ ميں ، ۱۷/۷۶ ; _اور ابن سبيل، ۱۷/۲۸;_اور لوگوں كا ايمان، ۱۸/۲۹ ;_اور روح كى حقيقت، ۱۷/ ۸۵; _ اور خرافات، ۱۸/۱۱۰;_اور خطائ، ۱۷/۷۴، ۷۵; _ اور رشتہ دار، ۱۷/۲۸;_اور مشركين كے شبہات، ۱۷/۹۵; _اورغفلت ،۱۸/۲۴; _ اور اصحاب كہف كا قصہ ، ۱۸/۲۲;_اور لوگوں كا كفر، ۱۸/۲۹;_اور گمراہ افراد ، ۱۹/۷۵;_اور فقير مؤمنين ، ۱۸/۲۸;_اور مساكين ، ۱۷/۲۸; _اور مشركين ، ۱۷/۹۶;_اور مشركين مكہ، ۱۷/۴۲; _كے مخاطب، ۱۸/۲۸;_كى مدح، ۶/۱۸ ; _كا مربي، ۱۷/۵۵، ۶۰، ۶۵، ۷۹، ۸۵، ۸۷، ۱۸/ ۱۰۹ ، ۱۹/۶۴;_كى ذمہ دارى ، ۱۷/۲۶، ۲۸، ۲۹، ۴۲، ۴۵، ۴۸، ۵۰، ۵۱، ۸۰، ۸۳، ۸۸، ۹۳، ۱۰۰، ۱۰۱، ۱۸/۷، ۲۷، ۳۲، ۴۵، ۱۰۹، ۱۹/۱۶، ۳۹، ۴۱، ۵۱، ۵۴، ۵۶، ۷۵;_اس كا دائرہ كار ، ۱۷/۵۴، ۸۵، ۹۳، ۱۰۵، ۱۰۶، ۱۸/۲۲، ۲۹;_كى مشكلات ،۱۷/۷۴;_كى معراج ، ۱۷/۱،۶۰، اس كى تاريخ، ۱۷/۱،اس كا فلسفہ، ۱۷/۱ ،اس كى قدرت، ۱۷/۱،اس كى معراج جسماني، ۱۷/۱; _سے روگردانى كرنے والے ، ۱۷/۴۶، ۱۹/۹۷ ; _ كامعلم، ۱۷/۵۰، ۵۵، ۸۰، ۱۸/۲۲، ۲۶، ۲۹، ۸۳، ۱۰۳، ۱۹/۶۴;_كے مقامات، ۱۷/۱،۵۵، ۶۰ ، ۷۴، ۷۶، ۸۶، ۸۷، ۱۸/۱،ان كے اخروى مقامات،۱۷/۷۹،ان كے معنوى مقامات، ۱۷/۷۹ ; _ كى تكذيب كرنے والے ،۱۸/۴۸; _ پراحسان، ۱۷/۷۴،۸۷;_كے خلاف موقف اختيار كرنا، ۱۷/۱۰۱; _ كى نبوت ، ۱۷/۸۶، ۹۳، اس كا سبب، ۱۸/۱،اس كى تكذيب كرنے والے ، ۱۷/۹۳; _ پرنزول قرآن، ۱۷/۸۸;_كا كردار، ۱۷/۸۶، ۱۹/ ۹۷ ; _كى نماز، ۱۷/۱۱۰،ان كى نماز شب، ۱۷/۷۹،ان كى بيت المقدس ميں نماز، ۱۷/۱،ان كى شب معراج نماز، ۱۷/۱;_كو نہي، ۱۸/۲۳، ۲۸;_كى ضروريات، ۱۷/۸۰;_كى معنوى ضروريات،

۹۰۲

۱۷/۷۴;_كے واجبات ، ۱۷/۷۹; _ پر وحى ، ۱۷/۳۹،۴۵، ۶۰، ۸۶ ، ۸۷، ۱۸/۲۷، ۸۳، ۱۱۰، ۱۹/۶۴،اس كا دائرہ كار، ۱۷/۸۶;_كووعدہ ،۱۸/۲۴، ۸۳;_كى خصوصيات، ۱۷/۹۳ ;_كى ہدايت، ۱۷/۷۹، ۹۵، ۹۶، ۱۸/۲۴، ۲۶،اس كا اضافہ، ۱۸/۲۴; _كا كارہدايت ،۱۸/۶، اس كے آثار،۱۸/۵۷;_كى ہدايتيں ، اس كا دائرہ كار، ۱۸/۱۷;_كے ہمنشين، ۱۸/۲۸;_كے ساتھ ہمنشيني، اس كا سبب، ۱۸/۲۸،ان كى فقراء كے ساتھ ہمنشيني، ۱۸/۲۸،ان كے ساتھ ہمنشينى كے موانع، ۱۸/۲۸;_كى ہوشياري، ۱۷/۴۸ نيزر_ك:تذكر ، خداوند عالم، كفار، آسودہ حال افراد، مشركين اور مشركين مكہ

مخالفين:_كے ساتھ برتاؤكا طريقہ، ۱۹/۴۷;_كے ساتھ

وسعت قلبي، ۱۹/۴۷نيزر_ك، انبياء (ع)

مخلصين :ر_ك، ذكر

مخلَصين :۱۹/۵۱

مادى وسائل:_پر تكبر سے اجتناب، ۱۸/۹۸;_عذاب كے وقت ، ۱۹/۷۵،موت كے وقت ، ۱۹/۷۵;_كا غير موثر ہونا، ۱۹/۷۵، كى جاويدانيت ، ۱۸/۳۹;_ كا سبب، ۱۷/۶۶ ، كا فانى ہونا، ۱۹/۷۴، اس كے آثار ، ۱۹/۷۴;_ سے محروميت، اس كے عوامل، ۱۷/۵۹، كا سرچشمہ ،۱۷/۲۸، ۶۶;_ كى ناپاقراري، ۱۷/۶۶، كا كردار، ۱۹/۷۳،۷۴نيز،ر_ك، آرزو، گذشتہ اقوام، فخرومباہات، ذكر، ذوالقرنين، سرزمين، قيامت، كفار اور عيش پرست

مقدس مقامات، ۱۷/۱،۱۸/۲۱

معاشرہ :معاشرتى آفت شناسي، ۱۷/۱۶، ۱۷،۲ ۳،۱۰۳، ۱۸/۵، ۵۹، ۱۹/۷۴_ سے اثر لينا، ۱۸/۵_كى ضروريات كى فراہمي، ۱۷/۲۶;معاشرتى تبديلياں ، اس كے عوامل، ۱۷/۶،اس كاقانونى ہونا ، ۱۷/۶;گنہگا رمعاشرے ، ان كى سزاكا سبب، ۱۷/۱۷،ان كى ہلاكت ، ۱۷/۱۷; فاسد معاشرے ، ان كى سزاكا سبب، ۱۷/۱۷،ان كا عذاب، ۱۷/۱۶;ان كى ہلاكت ، ۱۷/۱۶;قيامت سے پہلے كے معاشرے ،ان كى ہلاكت ،۱۷/۵۸ ; مشرك معاشرے ،۱۸/۱۵;كى معاشرتى سنتيں ،۱۷/۱۶_كے صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ، ۱۸/۲۸; كے استحكام كے اسباب ، ۱۸/۲_ كا فساد ،اس كے آثار، ۱۷/۱۶; اس كا پيش خيمہ،۱۷/۱۶; معاشرے كاقانونى ہونا، ۱۷/۱۶،۶۰_كاكردار ،۱۸/۵; معاشروں كى ہلاكت ،اس كے عوامل ، ۱۷/۱۶، ۱۷ ،۱۸ ، اس كا سرچشمہ ،۱۹/۷۴نيزر_ك:اصحاب كہف اور ہجرت

ماحول سازي:ر_ك، كفار

۹۰۳

مستكبرقائدين :_قيامت ميں ، ۱۹/۶۹،ان كى اخروى مشكلات، ۱۹/۶۹ ; _كا كردار ، ۱۷/۷۱،_كا اخروى كردار، ۱۷/۷۱

نيزر_ك:ذكر ، دينى قائدين اور رہبري ملك يدركرنا:ر_ك، انبيائ، بنى اسرائيل، حضرت محمد(ص) ، موسى (ع)

معنوى وسائل:_سے محروميت، اس كے عوامل، ۱۷/۵۹:معاشرتى _ اس كا سرچشمہ، ۱۸/۹۸:بے جا_ اس كا احساس، ۱۷/ ۶۸;موت كے وقت _ ۱۹/۳۳;ولادت كے وقت _ ۱۹/۱۵;_كا سبب، ۱۹/۱۵;_كا سرچشمہ، ۱۸/ ۹۹ ، ۱۹/۱۵

نيز، ر_ك، آرزو،اہل سنّت، اصحاب كہف ، سنّت، زندگى ، عيسى (ع) ، غفلت، قيامت، ضرورتيں اور يحيي(ع)

معاشرہ:ر_ك، سماج

اجر، ر_ك، پاداش

موت:اٹل،۱۷/۹۹

معاشرتي:اس كا سبب، ۱۷/۲۹

معنوي:۱۹/۴۱،۱۹/۵۱،۵۶،ان كا كردار،۱۹/۵۴; _كى بقائ_ اس كا سبب،۱۸/۲; _كى وضاحت،اس كے آداب، ۱۷/۷; _كى تشويق،۱۸/۳; _كا دفاع، اس كا سبب، ۱۸/۱۳ ; _كى شناخت،اس كے آثار،۱۷/۸۱; _كى ضد۱۸/۲۸،اس كى وضاحت كے آداب، ۱۷/۷ ، اس سے مقابلہ كا طريقہ،۱۷/۸۱; _كى حفاظت، اس كى اہميت،۱۷/۷۳،۱۸/۱۶،اس كى تشويق،۱۸/۱۰; _ كے اخروى مقامات،ان كى اہميت،۱۷/۲۱; _كے دنياوى مقامات _ان كى اہميت،۱۷/۲۱; _كا معيار، ۱۷/۱۹ ،۶۱،۷۲ ،۸۰، ۸۴، ۱۸/۵، ۲۸، ۶۵ ، ۶۶،۱۰۵ ، ۱۹/۱۳،۴۱،۵۱،۵۶،۶۳; _كے موانع،۱۷/۱۰

نيزر_ك، اخلاق، اور ميلانات

مدح:_ميں غلو سے اجتناب، ۱۹/۵۰نيزر_ك:ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) ، صداقت ، موجودات، نوح(ع) اور يعقوب (ع)

مدير:بہترين_۱۸/۵۱;_كو اختيارات كى سپردگي، ۱۸/۸۶

مديريت (نظم اموركى صلاحيت ):_كى آفات، ۱۹/۶۴;_كا طريقہ ، ۱۸/۵۱، ۸۶، ۹۵; _ كے شرائط، ۱۸/۵۱، ۱۹/۶۴;_ميں نظارت ،۱۹/۶۴نيزر_ك:ذوالقرنين

۹۰۴

مربي:_كا انتخاب ، اس كا معيار، ۱۷/۷۴;_كا تشكر، ۱۷/۲۴ ; _ كے حقوق، ۱۷/۲۳;_كے لئے رحمت كى درخواست ، ۱۷/۲۴;_كے لئے دعا، ۱۷/۲۴نيزر_ك:آسمان، خلقت ، ابراہيم (ع) ، اسمعيل صادق الوعد(ع) ، انسان، ذكر، زمين ، عيسى (ع) ، قرآن، محمد (ص) اور موجودات مرتدّ:_كى محروميت، ۱۸/۲۰

مردہ افراد:_كى اخروى حيات، ۱۷/۵۰، ۵۱، ۵۲، ۱۸/۹۹، ۱۹ /۱۵ ، ۳۵، ۶۶، ۶۷نيزر_ك:معاد

ميلانات:اقدار كى طرف ميلان،اس كاپيش خيمہ ، ۱۷/۱۲،ايمان كى طرف ميلان ، اس كے عوامل ، ۱۸/۲۹،جاودانيت كى طرف ميلان، ۱۸/۳،حق كى طرف ميلان، اس كے آثار، ۱۸/۲۹،خير_كى طرف ميلان، ۱۷/۱۱ ، كفار_كى طرف ميلان، ۱۷/۷۴،كفر_كى طرف ميلان، اس كے عوامل، ۱۸/۲۹،ظالمين كى طرف ميلان، اس كى اخروى سزا، ۱۷/۷۵،اس كى دنياوى سزا ، ۱۷/۷۵،آسودہ حال افرادكى طرف ميلان، اس

كاپيش خيمہ ، ۱۸/۲۸ ، مشركين كى طرف ميلان ، ۱۷/ ۷۴، معنوى _اس كا سبب، ۱۸/۸۰، كا كردار، ۱۷/۳نيزر_ك:آخرت ، انسان اور بنى اسرائيل

موت:_كے آثار ، ۱۷/۷۵;_كى اہميت، ۱۹/۳۳;_كى خوفناكى ، ۱۹/۱۵;_كى حتميت ، ۱۷/۵۸;_كى حقيقت ، ۱۷/۹۸;_كى سختى ، ۱۷/۵۱;_سے فرار، ۱۷/۶۷، غفلت كے ذريعہ_اس كے آثار، ۱۹/۴۱;_ كفر كے ذريعہ _ اس كے آثار، ۱۹/۱۴;_سے نجات اس كا سبب ، ۱۷/۶۷،۶۸;_كا وقت ، اس كى اہميت ، ۱۹/۱۵نيزر_ك،آرزو، امن، انبيائ، انسان، بدن، قرآنى تشبيہات، ذكر ، سلامتى ، كفار، گمراہ، گنہگار افراد، مشركين اور معاشرتى مقام ،

مريض:ر_ك، بيمارمريم (ع) :_كا پانى پينا، ۱۹/۲۶;_كى آرزو، ۱۹/۲۳،اس كا فلسفہ ، ۱۹/۲۳;_كا احترام ، ۱۹/۲۳، ۳۱;_كے زمانہ ميں لوگوں كا اختلاف، ۱۹/۳۷;_كا استعاذہ ، ۱۹/۱۸ ;_كا اشارہ ،۱۹/۲۹،۳۰;_كى شہرت ، ۱۹/۲۳;_كا اطمينان اس كے عوامل،۱۹/۲۱;_كا اعتراض، ۱۹/۱۸; _ كا غم واندوہ ، ۱۹/۲۳، ۲۴;_كى حاملگى ،۱۹/۱۹،۲۰، ۲۱،۲۲، اس كے آثار، ۱۹/۲۲، اس كا اخفائ، ۱۹/۲۳، اس كا وقت ، ۱۹،۲۲، اس كا پيش خيمہ ، ۱۹/۱۷،اس كى كيفيت ، ۱۹/۲۲ ،اس كى مدت، ۱۹/۲۲،اس كا سرچشمہ، ۱۹/۲۲ ، اس كى خصوصيات ،۱۹/۲۰;_كى بازگشت، ۱۹/۲۷، اس كا وقت ، ۱۹/۲۹ ;_كا بھائي ، ۱۹/۲۸;_كا انتخا ب، ۱۹/۵۸; _ كوبشارت ، ۱۹/۱۷،۲۰، ۲۴;_كا بشرہونا، ۱۹/۲۳;_كى

۹۰۵

بكارت، ۱۹/۲۰;_كى فكر ، ۱۹/۱۸;_كى پناہ گاہ ، ۱۹/۱۶، ۱۷ ، ۱۸ ،۲۳،اس كامقام ، ۱۹/۲۳;_كے لئے پانى كى فراہمى ، ۱۹/۲۶;_كے لئے طعام كى فراہمى ، ۱۹/۲۶; _ كاخوف ،۱۹/۱۸;_كا تعجب، ۱۹/ ۲۰ ، ۲۱;_كا تقرب، ۱۹/۱۷;_كا تقوى ،۱۹/۱۸; _كا تكامل اس كے عوامل، ۱۹/۱۹;_كى كوشش، اس كے آثار ، ۱۹/۲۵;_كا منزہ ہونا،۱۹/۳۲، ۳۳، اس كے دلائل ، ۱۹/۳۰;_كى تنہائي، ۱۹/۲۳ ، ۲۶ ; _ كو وصيت ، ۱۹/۲۴ ، ۲۶;_پرزنا كى تہمت،۱۹/۲۰، ۲۶، ۲۷، ۲۸، ۲۹;_پرتہمت لگانے والے ، ان كا ناامن ہونا ، ۱۹/۳۳; _كى آنكھوں كا نور،اس كا سبب، ۱۹/۲۶; _ كا حسن سابقہ، ۱۹/۲۰، ۲۷;_كا كھجور كھانا، ۱۹/ ۲۶; _ كى خواہشات ، ۱۹/۲۰;_ كے رشتہ دار،ا ن كامسكن، ۱۹/۱۶ ،مسجدالاقصى كے كنار ے ان كے رشتہ دار، ۱۹/۱۶ ; _كا دفاع، ۱۹/۲۹;_كى دلداري، ۱۹/۲۴;_كى روحيات ،۱۹/۲۳;_كا روزہ سكوت، ۱۹/۲۶،۲۹ ;_سے برتاؤ كا طريقہ ، ۱۹/ ۲۶; _ كى زچگى ،۱۹/۲۳، ۲۴، ۲۶،اس كى خصوصيات ، ۱۹/۲۳;_كا سجدہ ، ۱۹/ ۵۸ ;_كى سرزنش، ۱۹/۲۸;_كا سرور، اس كا سبب ، ۱۹/۲۶;_كى سلامتي، ۱۹/۲۰;_كى يہودميں شخصيت ،۱۹/ ۲۸; _كى گوشہ نشينى ، ۱۹/۱۶، ۱۷،۲۲،اس كے عوامل ،۱۹/۱۶;_كى عبادتگاہ ،اس كى جہت، ۱۹/۱۶;_ كى عصمت ، ۱۹/۳۲;_كى عفت، ۱۹/ ۱۸، ۲۰، ۲۳، ۲۷، ۳۲، اس كے دلائل ، ۱۹/۳۰،اس كے گواہ، ۱۹/۲۱;_كے احساسات ، ۱۹/۲۷ ;_كى فراموشي، ۱۹/۲۳;_كافرزند، ۱۹/۳۲، ۳۴; _كى بچہ دارى اس كے آثار، ۱۹/۱۹، اس كے بارے ميں سوال، ۱۹/۲۰ ; _كے فضائل ، ۱۹/۱۸، ۲۰، ۳۲، ۵۸; _ كى قدرت ،۱۹/۲۵;_كا قصہ، ۱۹/۱۶، ۱۷،

۹۰۶

۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰، ۳۳، اس ميں كھجور_كى تازگي، ۱۹/۲۵، اس كى وضاحت، ۱۹/۱۶، اس كا قصہ نخل ، ۱۹/۲۳، ۲۴، نخل كا اگنا،۱۹/۲۵، اس كے نخل كو حركت دينا،۱۹/۲۵، اس نخل كا پھل دينا ۱۹/۲۵، اس نخل كاخشك ہونا، ۱۹/۲۵، قصہ نخل كى خصوصيات ،۱۹/۲۳، ۲۵ ،اس كے نہر كاپاني، ۱۹/۲۴ ; _ كى كرامات، ۱۹/۲۵;_كا گريہ ، ۱۹/۵۸;_كى حفاظت ، ۱۹/۲۶; _ كے مدافع، ۱۹/۲۶;_كى موت، ۱۹/۲۳; _ مسجدالاقصى كے كنارے ، ۱۹/۱۶;_آيات خدا سننے وقت ،۱۹/۵۸; _كا مسكن ، ۱۹/۱۶;_كامعلم ، ۱۹/۲۶; _ كے مقامات ،۱۹/۱۷/۲۵;_كا معاشرتى مقام ، ۱۹/۲۳ ;_ كى نذر، ۱۹/۲۶;_كے زمانہ ميں نذر، ۱۹/۲۶; _ پر جبرئيل كا نزول،۱۹/۱۷،۱۹;_كى نعمتيں ، ۱۹/۱۹، ۵۸;_كى پريشانى ، ۱۹/۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۳، اس كارفع، ۱۹/۲۷،اس كے رفع كے عوامل،۱۹/۲۶، اس كے عوامل ،۱۹/۲۲، ۲۳، ۲۴;_كے آباواجداد، ۱۹/۲۸، ان كى يہود ميں شخصيت ، ۱۹/۲۸;_كے والدين ، ان كاحسن سابقہ،۱۹/۲۸،ان كى عفت ، ۱۹/۲۸; _ پروحي، ۱۹/۲۴;_كى ہدايت،۱۹/۲۵، ۲۶، ۵۸;_ كا يقين،۱۹/۲۹نيزر_ك، جبرئيل ، ذكر، زكواة، نماز ،ہارون (ع) اور يہود

مس:(تابند)_كے فوائد، ۱۸/۹۶نيزر_ك، لوہا اور قرآنى تشبيہات

مسافرين :_كى پذيرائي ، ۱۸/۷۷نيزر_ك، خضر (ع)

مساكين:_كے اموال ، ان كى حفاظت ، ۱۸/۷۹;_كے ساتھ سلوك، اس كا طريقہ ، ۱۷/۲۸;_كے حقوق، ان كى ادائيگى ، ۱۷/۲۶;_كى حمايت،۱۸/۷۹;_كى در آمد، ۱۸/۷۹;_كا شغل، ۱۸/۷۹;_سے عذرخواہى ، ۱۷/۲۷ ;_مسكين سے مراد، ۱۸/۷۹،نيزر_ك، محمد (ص)

مسئولين :_كوخبرداركرنا، ۱۸/۱۹

مسئوليت (ذمہ داري):_كا پيش خيمہ ، ۱۹/۴۳;_ميں مؤثر عوامل، ۱۷/۳، ۳۴، ۳۶نيزر_ك، خاص موارد

مسئوليت كو قبول كرنا:۱۸/۷۶نيزر_ك، خضر (ع) ،موحدين اور يحيى (ع)

مستجا ب الدعوہ:۱۹/۴

مستكبرين :_كى سزا، ۱۹/۷۰;_كے مراتب، ۱۹/۷۰;_جہنم ميں ، ۱۹/۷۰;_قيامت ميں ، ۱۹/۴۹

مسجد:_كے احكام ، ۱۸/۲۱;_كى تاريخ، ۱۸/۲۱;_كا تقدس ، ۱۸/۲۱;_پرقبروں كى تعمير، ۱۸/۲۱نيزر_ك، اصحاب كہف

۹۰۷

اشاريے (۶)

مسجد الاقصي: _كى قدروقيمت ،۱۷/۷;_كى اہميت ، ۱۷/۱،۷;_كى بركت ،۱۷/۱;_كا مشرق، ۱۹/۱۶،۱۷;_كوفتح كرنے والے،۱۷/۷;_كى فتح،۱۷/۷;_كى خصوصيات ، ۱۷/۱نيزر_ك،محمد (ص) اور مريم (ع)

مسجد الحرام: _كى اہميت ، ۱۷/۱نيزر_ك، محمد (ص)

مسكن: ر_ك: مريم (ع)

مسلمان: _وں كى اصول پرستي، اس كے آثار ، ۱۷/۷۳;_وں كى حيلہ سازى ،اس كے آثار ،۱۷/۷۳;_وں كى معاشرتى ذمہ داري، ۱۷/۲۶،صدراسلام كے _ان كو اذيت ، ۹/۹۶،ان كى خواہشات كے ردكا فلسفہ، ۱۷/۵۹;_ان كى محبوبيت، ۱۹/۹۶،ان كى مشكلات ، ۱۹/۹۶،ان كى معاشرتى مشكلات، ۱۹/۷۳،ان كى اقتصادى مشكلات ، ۱۹/۷۳، ان كى سياسى مشكلات ، ۱۹/۷۳،ان كو وعدہ ،۱۹/۹۶نيزر_ك:كفار

مسلمانان مكہ: _كو اذيت ،۱۹/۹۶;_كى مشكلات ،۱۹/۹۶

مسيحى افراد: _كااختلاف،۱۹/۳۷

مسيحيت : ر_ك:زكوة اور نماز

مشاجرہ : _كے آثار، ۱۷/۵۳

مشاورہ : ر_ك:كفار

مشرق: ر_ك:ذوالقرنين اور سرزمين

مشركين :۱۸/۵_كى مغفرت ، اس كے شرائط، ۱۷/۴۴;_كے ذريعہ اتمام حجت ، ۱۷/۹۶;_كااخروى احيائ، ۱۷/۵۲; _ كے لئے استغفار، ۱۹/۴۷;_كااستمداد، ۱۸/۵۲، ان كى اخروى امدادكا ردكيا جانا، ۱۸/۵۲،۵۴;_كى روگردانى ، ۱۷/۴۶;_كے افترائ، ۱۹/۸۹;_كو انذار، ۱۷/۴۴،۷۶، ۹۶;_كاانفاق، اس كاترك، ۱۷/۱ ، ۱۰۰; _كى اخروى اطاعت، ۱۷/۵۲;_كى بت پرستي، اس كاانگيزہ،۱۹/۸۱;_كا بخل، ۱۷/۱۰۰،اس كااعلام ، ۱۷/۱۰۰;_كى بہانہ جوئي ، ۱۷/۹۴،۹۶;_كى بے وقعتى ، ۱۷/۹۶، ۱۸/۱۸;_كى بى ايماني، ۱۹/۳۹; _كى بى منطقي، ۱۷/۴۹، ۱۸/۱۵;_كى فكر،۱۷/۴۹، ۹۴، ۹۵، ۱۸/۴۸، ۱۹/۸۱، ۹۲، ۹۳;_كا بے يارومددگار ہونا ، ۱۷/۲۲، ۱۸/۵۲;_كے شبہات كا جواب، ۱۷/۵۱ ،

۹۰۸

۱۱۰،اس كا سرچشمہ،۱۷/۹۵;_كى تحقير، ۱۷/۳۹; _ كاخوف، ۱۷/۱۰۰;_كى اخروى تشنگي، ۱۹/۸۶;_كى كوشش،۱۷/۷۳، ۱۸/۲۱;_كو خبردار_كرنا،اس كا سبب ، ۱۷/۴۱ ; _ كى اخروى تنہائي،۱۹/۹۵;_كى سازش، ۱۷/۷۳ ،۷۴، ۷۶، ۷۷، اس سے اجتناب ،۱۸/۲۰، اس سے روگردانى ، ۱۷/۷۳، اس كى شكست، ۱۷/۷۶ ;_كى توقعات ، ۱۷/۵۱، ۵۶;_كى تہمت ، ۱۷/۴۴، اس كے عوامل،۱۷/۴۹;_كى ثروت ا ندوزى ، ۱۷/۱۰۰;_كى جن پرستى اس كاانگيزہ، ۱۹/۸۱; _كا حساب وكتاب، ۱۹/۸۴; _ كا اخروى حشر، ۱۸/ ۴۸ ، اس كى خصوصيات ، ۱۹/۹۵ ;_ كاحق قبول نہ كرنا، اس كے آثار، ۱۷/۱۰۱;_كى خداشناسى ،۱۷/ ۹۴;_كے خواہشات ، ان كى مادى خواہشات ،۱۷/ ۱۰۰، ان كارد ،۱۷/۱۰۱;_كا در_ك، اس كے عدم كے آثار، ۱۷/۴۹ ;_كے دشمن، ۱۹/۸۶، ان كے اخروى دشمن ، ۱۹/ ۸۲; _ كى دشمني، ۱۷/۴۶، ۷۶، ۱۹/۸۲;_كى دنيا طلبي، ۱۷/۱۰۰، ۱۸/۴۰، ۴۸;_كى ذلت، ۱۹/۸۲;_كى اخروى ذلت ، ۱۹/۸۶;_كى اخروى ذلت كے عوامل، ۱۹/۸۲ ;_كے ساتھ برتاؤ كاطريقہ، ۱۷/۵۳، ۱۹/ ۴۵; _كے برتاؤ كا طريقہ، ۱۷/۴۶، ۵۳;_كے ساتھ زندگى ، ۱۹/۴۸;_كى مذمت ،۱۷/۲۲، ۳۹، ۴۰;_ كاشرك ربوبى ، ۱۸/۵۱;_كى شقاوت ، ۱۸/۲۰; _ كا شك،۱۷/۵۱، ان كا معاد پرشك، ۱۷/۴۹، كاظلم، ۱۸/۱۵;_كى عبادات، ان كا بطلان،۱۹/۸۲;_كاعجز، ۱۷/۴۴، كا اخروى عجز، ۱۸/۵۳ ;_كى اخروى عجلت ، ۱۸/ ۵۲;_كاعدم تعقل، اس كى نشانيان، ۱۷/۴۶;_كا عذاب، اس ميں عجلت سے اجتناب،۱۹/۸۴، اس كى حتميت، ۱۷/۵۸، ۱۹/۸۴; _اس كى درخواست ، ۱۹/۸۴ ;_ان كا اخروى عذاب،۱۷/۳۹،ان كا جسمانى عذاب، ۱۷/۳۹،ان كاروحانى عذاب، ۱۷/ ۳۹، اس كے موانع، ۱۷/۷۶; _ كاعصيان ، ۱۷/۶۱;_كاعقيدہ ، ۱۷/۵۶، ۹۴، ۱۸/۵۰، ۵۱،اس كاباطل عقيدہ، ۱۷/۴۰، ۴۳، ۴۴، ۱۸/۵۲;_كے علائق، ۱۸/۵۲;_كى غفلت ،۱۷/۴۸، ۱۹/۳۶، اس كے آثار، ۱۷/۹۵;_كاانجام، ۱۷/۳۹، ۵۸، اس كابراانجام ، ۱۷/۲۲;_كاكتمان حق، ۱۸/۲۱;_كاكفر، ۱۷/۴۹;_كے جہنم داخل ہونے كى كيفيت ،۱۷/۴۹ ;_كے گواہ ، ۱۷/۹۶;_كااخروى محاكمہ، ۱۹/۸۲;_كى محروميت ، ۱۸/۴۰،بہانہ جو_ان كو دھمكى ،۱۷/۹۶; _ حق قبول نہ كرنے والے _ان كى دھمكي، ۱۷/۹۶; _ جہنم ميں ، ۱۷/۳۹;_قيامت ميں ، ۱۷/۵۲، ۱۸/۴۸، ۵۲، ۵۳، ۱۹/۸۲، ان كاحضور ،۱۹/۸۲;_صدراسلام كے_ان كى اندہى تقليد كے آثار، ۱۸/۵، ان كاانذار، ۱۹/۱۸، ان كى بت پرستى ، ۱۹/۸۱، ان كى فكر، ۱۹/۸۱، ان كى پيغمبر شناسي، ۱۷/۴۶ ، ۹۴، ان كے باطل معبود وں كاتعدد، ۱۹/۸۱،ان كا حق قبول نہ كرنا،۱۹/۹۷، ان كے تقاضے ، ۱۹/۵۹، ان كے تقاضوں كا رد، ۱۷/۵۹، ان كاعقيدہ ،

۹۰۹

۱۸/۵، ان كے آباواجداد كاعقيدہ ،۱۸/۵، ان كے عقيدے كا سرچشمہ،۱۸/۵، ان كى بت پرستى كا فلسفہ ،۱۹/۸۱، ان كى ہٹ دھرمي، ۱۹/۹۷، وہ اور عزت ،۱۹/۸۱، ان كے غلط معيار ، ۱۷/۹۴;_اور توحيد ،۱۷/۴۶، وہ اورتوحيد ربوبى ، ۱۷/۴۶;_اور محمد (ص) ، ۱۷/۵۳، ۷۳;_اورموت، ۱۷/ ۴۹ ;_اورمعاد،۱۷/۴۹;_اورباطل، ۱۸/۵۲، ۵۳; _ اور نبوت،۱۷/۹۴;_كى مشكلات،ان رفع ہونا، ۱۷/ ۵۶ ;_كے معبود، ۱۷/۵۶، ۵۷، قيامت ميں ان كے معبود وں كا حضور ،۱۹/۸۲، ان كى اميدوارى ، ۱۷/ ۵۷، ان كااخروى محاكمہ ،۱۹/۸۲، ان كے با شعور معبود ،۱۷/۵۶، ان كے باطل معبود ، ۱۹/۸۲;_كى مكاري، ۱۷/۷۳;_كى ملائكہ پرستي، اس كا سبب، ۱۹/ ۸۱ ;_كى مملوكيت ،۱۹/۹۵; _ كو مہلت ، ۱۸/۵۲ ، اس كے دلائل ، ۱۹/۸۴، اس كى كمي، ۱۹/۸۴;_كانامہ عمل ،۱۹/۸۴; _ كو خبردار كرنا ، ۱۸/۴۷ ،۵۲; _ كى ہلاكت ، ۱۷/۳۹;_كاباہمى توافق، ۱۷/۴۹ ;_كے مقابلہ ميں ہوشياري، ۱۷/۴۸;_كى نااميدي، اس كے عوامل، ۱۷/۸۱

نيزر_ك، اصحاب كہف ، برائت، جاہليت،ميلانات، مؤمنين اور محمد (ص)

مشركين مكہ:_كى اذيتيں ،۱۹/۹۶;_كا انذار،۱۷/۹۲;_كاانگيزہ ، ۱۷/۴۶;_كا ايمان، اس كے شرائط، ۱۷/۹۰، ۹۲، ۹۳;_كى بہانہ جوئي ،۱۷/۹۰، ۹۴;_كى بے ايمانى ، ۱۷/۹۲، ۹۳;_كى بے منطقي،۱۷/۴۱;_كى فكر ،۱۷/۴۰، ۹۰، ۹۱، ۹۲، ۹۴;_كى بيٹے سے دوستي، ۱۷/۴۰;_كا حس پراعتماد، ۱۷/۹۰، ۹۲، ۹۳;_كے دل پرمہر، اس كے آثار، ۱۷/۴۶;_كے تقاضے ، ۱۷/۹۰، ۹۲، ۹۳;_كى دنيا طلبي، ۱۷/۹۳;_كے برتاؤ كا طريقہ ،۱۷/۴۱، ۱۰۱; _ كى سماعت كاسنگين ہونا، اس كے آثار ، ۱۷/۴۶;_كا شرك، ۱۷/۴۲;_كا عقيدہ ، ۱۷/۴۰، ۹۲، ان كا باطل عقيدہ ،۱۷/۴۲;_كے علائق، ۱۷/۴۶;_كى غفلت ، ۱۷/۹۳;_كا كفر، ۱۷/۴۹، ۱۰۱، اس كے دلائل ، ۱۷/۹۴ ;_كى گمراہى ،اس كے آثار ، ۱۷/۴۸;_كى لجاجت ، ۱۷/۹۰، ۹۱، ۹۲، ۹۳;_كى مادہ پرستى ، ۱۷/۹۲، ۹۳;_كے ساتھ مجادلہ ،۱۷/۴۰;_كى محروميت، ۱۷/ ۴۶ ; _ اورآيات خدا، ۱۷/۹۳;_اور قرآن، ۱۷/۴۱، ۹۰ ، ۹۳;_اورمحمد (ص) ،۱۷/۹۲;_اور معجزہ ، ۱۷/۹۳; _كى منفعت طلبي، ۱۷/۹۰;_كا ہدايت قبول نہ كرنا، ۱۷/ ۴۸ ; _كاخواہشات كى اتباع، ۱۷/۴۱، ۴۶نيزر_ك:محمد (ص)

مشكلات :_كا رفع، اس كى درخواست، ۱۷/۵۶،اس كا پيش خيمہ، ۱۹/۳نيزر_ك، اخلاص، رشتہ دار، زندگى ، فرزند، فقراء اور ندار

مصالح:_اجتماعى _۱۷/۳۵نيزر_ك:انسان ، ذوالقرنين، ضعفائ، مؤمنين، مقتول اور يتيم

مصر:ر_ك:بنى اسرائيل اورموسى (ع)//مصرف:_كے آداب ، ۱۷/۲۹;_ميں اعتدال، ۱۷/۲۹

۹۱۰

مصيبت :_كا سرچشمہ ،۱۷/۸۲

مطالعہ:ر_ك:آسمان ، خلقت ، آيات خدا، انسان ،تاريخ، زمين اور عمل، خداكے مردودبندے:۱۷/۱۸، ۶۳، ۱۹،۴۵

مظلوم :_كے حقوق، ان كى اہميت ،۱۷/۳۳;_كى حمايت اس كى اہميت ،۱۷/۳۳;_ مقتول كى حمايت : ۱۷/۳۳، اس كى عقلانيت، ۱۷/۳۳،اس كى فطريت ، ۱۷/۳۳نيزر_ك:خدا كى سنتيں

مظلوميت:ر_ك، امام حسين(ع)

معاد:_كو بعيد خيال كرنا، ۱۷/۴۹، ۹۸، ۱۹/۶۶، اس كے آثار ، ۱۹/۶۶، اس كى بے منطقى ، ۱۸/۳۶، اس كے اوامر ، ۱۷/۵۱;_كى اہميت ، ۱۷/۵۰، ۹۹، ۱۸/۹۸ ; _كے بارے ميں سوال ، ۱۷/۵۱;_كى تكذيب ، ۱۹/۳۹، ۶۶، اس كے آثار ، ۱۸/۳۷، ۴۸، ۴۹، ۱۰۵، ۱۹/۶۶، اس سے اجتناب، ۱۹/۷۲، اس كى بے منطقى ، ۱۸/۳۶، ۴۸، اس كى مذمت ،۱۸/۴۸، اس كى حيرانگى ،۱۹/۶۶، اس كاظلم، ۱۷/۹۹، اس كے عوامل ، ۱۷/۴۹، ۹۹، اس كے مبلغين، ۱۹/۶۸;_كى حتميت، ۱۷/۵۱، ۹۹، ۱۰۸، ۱۸/۲۱، ۹۸، اس كى حقانيت ، ۱۸/۲۱;_كى حقيقت، ۱۷/۴۹، ۹۸;_كے دلائل ، ۱۷/۵۱، ۱۸/۲۱، ۳۷، ۴۸، ۱۹/۶۷; _ كاسہل ہونا، ۱۷/۵۲ ;_كے شبہات ان كا جواب ، ۱۷/۵۰، ۵۱، اس كے رفع كاسبب، ۱۷/۵۱، ۱۸/۲۱، اس ميں شك، ۱۷/۵۱، اس كے آثار ،۱۸/۳۷، اس كى مذمت ،۱۹/۶۷، اس كى حيرت انگيزي، ۱۹/۶۷;_كى حيرت انگيزي، ۱۹/۶۶;_كاعدم در_ك، اس كے آثار ،۱۷/ ۹ ۴ ;_كاقانونى ہونا، ۱۷/۹۹; _ پرقدرت، ۱۷/ ۵۱; _ پرايمان لانے والے اس كى تقويت كے عوامل، ۱۸/۲۱ ، جسماني_۱۷/۵۰، ۵۱، ۹۷، ۹۹، ۱۸/۲۹ ،۳۱، ۴۸، ۹۹، ۱۹/۶۶، اس كا بعيد تصور كرنا، ۱۷/۹۸، اس كى تكذيب كرنے والے ، ۱۷/۴۹;_كى شناخت اس كاسبب، ۱۷/۵۱، ۹۹، قيامت سے پہلے _ ۱۷/۹۹; _ كى تكذيب كرنے والے ، ۱۷/۴۹، ان كے استہزاء ، ۱۷/۵۱، ان كى بہانہ جوئي، ۱۷/۵۱; _ان كى بے منطقى ، ۱۷/۴۹، ۹۱، ان كى شبہات كا جواب، ۱۷/۵۱، ان كا سوال، ۱۷/۵۱، ان كاحشر ، ۱۹/۶۸، ان كے حشر كاحتمى ہونا ،۱۹/۶۸، ان كے حشر كى كيفيت ، ۱۹/۶۸، ان كے دلائل، ۱۹/۶۶، ان كى اخروى ذلت، ۱۹/۶۸، ان كے برتاؤ كا طريقہ، ۱۹/۶۶، ان كا شك، ۱۸/۲۱، ان كاظلم،۱۹/۷۲، ان كى سزا، ۱۸/ ۱۰۶ ، ۱۹/۶۸، ان كى لجاجت، ۱۷/۵۱، ۱۹/۶۸، جہنم كے اطراف ميں ان كى تكذيب كرنے والے، ۱۹/۶۸، قيامت ميں ان كى تكذيب كرنے والے ،۱۸/۴۸، ۱۹/۶۸ ;_كا سرچشمہ ،۱۷/۵۱;_كى خصوصيات ، ۱۸/۴۸نيزر_ك:اصحا ب كہف ، اميدواري، ايمان،تشبيہات قرآن، دنياطلب افراد، عقيدہ ، غفلت اور مشركين

۹۱۱

معاش :_كى فراہمى ،اس ميں ميانہ روى كى اہميت، ۱۷/۲۹، اس كى اہميت ،۱۷/۶۶نيزر_ك:انسان

معاشرت:_كے آداب، ۱۷/۲۳، ۲۴، ۲۸، ۵۳، ۱۸/۲۲، ۶۲، ۱۹/۲۶، ۴۵، ۴۷، پسنديدہ _اس كى اہميت ،۱۷/۵۳، اس كاپيش خيمہ ،۱۷/۵۳نيزر_ك:فقراء اور مؤمنين

معاملہ:_كے احكام، ۱۷/۳۵;_ترازوميں ، ۱۷/۳۵;_ميں خيانت ،اس سے اجتناب، ۱۷/۳۵;_ميں صداقت، اس كى قدروقيمت ،۱۷/۳۵نيزر_ك:بيع

معبود:_كا تعدد، اس كابطلان، ۱۷/۴۲، اس كازيان، ۱۷/ ۴۲ ;_كى حاكميت،اس كى وسعت، ۱۷/۴۲;_كى قدرت، ۱۷/۵۶

نيزر_ك:آذر، باطل معبود، سچے معبوداور معبوديت

معبود باطل :_سے اجتناب، ۱۹/۸۵;_كى بے منطقى ، ۱۸/۱۰۲;_كا بطلان، ۱۷/۵۶، اس كى نشانيان ،۱۹/۸۳; _سے برائت،۱۹/۸۲;_كاخوف،۱۷/۵۷;_كاتقرب، ۱۷/ ۴۲ ;_كى كوشش، ۱۷/۵۷; _ كى اخروى تنہائي ۱۹/۹۵ ; _سے توقع، ۱۷/۵۶;_كا حشر اس كى خصوصيات ، ۱۹/۹۵;_كے اخروى دشمن ،۱۹/۸۲; _ كے ساتھ دشمنى ،۱۹/۸۲;_كى دشمني،۱۹/۸۲،۸۳،ان كى اخروى دشمني، ۱۹/۸۲;_كا شعور ،۱۸/۵۲;_كى شفاعت، ۱۹/۸۷; _ كى عبوديت ، ۱۷/۴۲;_كا عجز، ۱۷/ ۶۵، ۱۸/۵۲، ۱۰۲ ، ۱۹/۸۲; _قيامت ميں ، ۱۸/۵۲ ،۵۳، ۱۹/۸۲، ۸۷ ;_او رزياں كى تبديلي، ۱۷/۵۶;_او ردفع زياں ، ۱۷/۵۶;_ اورعرش ، ۱۷/ ۴۲; _كى اخروى تكذيب كرنے والے ، ۱۹/۸۲;_كا كردار ،۱۹/۸۲

نيزر_ك:استمداد، كفار ، مشركين ، سچے معبود اور معبوديت معبود برحق :

_كاادراك، ۱۹/۴۲;_كى بصارت ،۱۹/۴۲;_كا منزہ ہونا، ۱۷/۱۱۱;_كے شرائط ، ۱۹/۴۲;_كى سماعت ، ۱۹/۴۲; _كى قدرت، ۱۹/۴۲;_كے كمالات ، ۱۷/۱۱۱; _ اور كردار ،۱۷/۱۱۱;_اور ضرورت ، ۱۷/۱۱۱نيزر_ك:معبود ، باطل معبوداور معبوديت//مسالمت نہ كرنا:ر_ك ، دينى راہبر//معبوديت:_كا ملاك ، ۱۷/۴۲، ۵۶، ۵۷، ۱۱۱، ۱۸/۱۴

معجزہ :_معجزہ نمائي ، ۱۷/۵۹، جادواور_كا تفاوت، ۱۷/۱۰۲; _ كى تكذيب، ۱۷/۵۹،اس كے آثار، ۱۷/۵۹، ۱۰۲ ; _ كى حقانيت ،اس كا علم ، ۱۷/۱۰۲;_كے شرائط ، ۱۷/ ۵۹; _كا فلسفہ ،۱۷/۵۹;_كا قبوليت، اس كا سبب، ۱۷/۵۹ ;_سے محروميت اور اس كے عوامل، ۱۷/۹ ۵ ، اختراعي، ۱۷/۵۹، ۹۰، ۹۱، ۹۲، ۹۳، اس كا رب، ۱۷/۵۹، ۹۳، ۱۰۱;_اس كے ردكا فلسفہ ،۱۷/۵۹; _ حسيّ اس كى درخواست ، ۱۷/۹۰، ۹۱، ۹۳;_كى تكذيب كرنے والے ، ۱۷/۵۹، ان كا باہمى توافق ، ۱۷/ ۵۹ ; _ كا سرچشمہ ، ۱۷/۵۹، ۹۳;_كا نزول ، كے نزول كا فلسفہ، ۱۷/۱۰۲;_كا كردار ، ۱۷/۱۰۲، ۱۹/۱۰

۹۱۲

نيزر_ك:آيات خدا، حق، صالح (ع) ، عيسى (ع) ، فرعون، فراعنہ، قوم ثمود، محمد (ص) ، مشركين مكہ ، موسى (ع) اور يحيى (ع)معراج:شب_اس كى فضيلت ، ۱۷/۱_ميں حقائق كا ظہور ، اس كا فلسفہ ، ۱۷/۶۰_آيات خدا ميں سے ، ۱۷/۱نيزر_ك:محمد (ص)

معصيت:ر_ك:گناہ

معلم :_كا احترام، ۱۸/۶۹;_كاكردار، ۱۸/۶۶، ۶۷نيزر_ك، اطاعت، خضر (ع) ، محمد (ص) ، مريم (ع) اور موسى (ع)

معنويات :_كى پاداش ، ۱۸/۴۶;_كى جاودانيت ،۱۸/۴۶نيزر ك:اميدوارى اورموحدين

مغرب:ر_ك:ذوالقرنين اور سرزمين

مغفرت :ر_ك:بخشش

مغل قوم:_كا تہذيب وتمدن، ۱۸/۹۳;_كے تجاوز كا خطرہ، ۱۸/۹۴

مفاسد :_كے دفع كى اہميت، ۱۷/۳۲

مفسدين :_كى امداد اس كا انجام ، ۱۷/۱۰۳;_كى جداسازي، ۱۸/۹۷;_كى ذلت ، ۱۷/۸;_كى سركوبي، اس كى اہميت ،۱۷/۵;_كى شكست ، ۱۷/۸;_كا كفر، ۱۷/۸ ; _ كى سزا، ۱۷/۸،ان كى اخروى سزا، ۱۷/۸،ان كى دنياوى سزا، ۱۷/۸;_كا محاصرہ ، ۱۸/۹۷;_جہنم ميں ، ۱۷/۸۰;_كا ہجوم ، اس سے مقابلہ ، ۱۸/۹۴، اس سے ممانعت ، ۱۸/۹۷;_كے ساتھ تعاون ، اس كى سزا، ۱۷/۱۰۳

مقابلہ بہ مثل:ر_ك:موسى (ع)

بعثت سے ملحق:_كى تاريخ ، ۱۹/۸۱/مقامات:اخروى _۱۷/۲۱، اس ميں موثر عوامل،۱۷/۲۱، دنياوى _ اس كے آثار،۱۹/۸۱/مقامات معنوي:_كى قدروقيمت ،۱۷/۷۹;_كا پيش خيمہ ،۷۹۱۸، ۱۹، ۵۱، ۵۶;_كے شرائط ،۱۹/۱۲;_كے عوامل، ۱۷/۷۹ ; _ كا سرچشمہ ، ۱۷/۷۹، مقام محمود، اس كى قدروقيمت ، ۱۷/۷۹/مقاومت :ر_ك:استقامت

مقتول:_كے اولياء ، ان كے اختيار، ۱۷/۳۲، ان كے اختيارات كا دائرہ كار، ۱۷/۳۳، ان كے حقوق، ۱۷/۳۳، ان كى جماعت، ۱۷/۳۳، ان كى لغزش كا سبب ، ۱۷/۳۳، ان كے مصالح، ۱۷/۳۳، ان كى نصرت ، ۱۷/۳۳نيزر_ك، مظلوم

مقدرات: ر_ك:خدا

۹۱۳

مقربين:_كا ناقابل گمراہ ہونا، ۱۷/۶۵;_كا حامى ، ۱۷/۶۵ ; _ كى كمى ،۱۷/۶۵;_كى مصونيت ، ۱۷/۶۵

معاشرتى قوانين:_كے سہل ہونے كى اہميت ، ۱۸/۸۸

مغفرت:كا سبب، ۱۷/۲۵_كى شرائط ،۱۷/۲۵_كے شامل حال افراد،۱۷/۲۵_كا سرچشمہ، ۱۹/۴۷_كے اسباب، ۱۷/ ۲۵ _ كا وعدہ ،۱۷/۴۲نيزر_ك، اللہ تعالي، بشارت ، توبہ كرنے والے ، شرك ، صالحين اور مشركين

مكہ :اہل_ان كى ضروريات ،۱۷/۹۰;_كى تاريخ، ۱۷/۹۰ ; _ ا س ميں پانى كى كمى ، ۱۷/۹۰;_كى ماحولياتى كيفيت، ۱۷/۹۰

نيزر_ك:مكہ كے حق قبول نہ كرنے والے افراد، كفارمكہ: محمد (ص) ، مسلمانان مكہ اورمشركين

ملائكہ:_كى اطاعت، ۱۷/۶۱;_كى فرمانبرداري، ۱۸/۵۰، ۱۹/۶۴;_كا مونث ہونا، ۱۷/۴۰،اس كارد، ۱۷/۴۰; _ كا تجسم ، ۱۹/۱۷;_كا شرعى وظيفہ، ۱۸/۵۰،اس پرعمل، ۱۸/۵۰;_كى تلقين، ۱۹/۶۵;_پرتہمت ،۱۷/۴۰;_كى جنس، ۱۷/۴۰;_كا حاكم، ۱۹/۶۴;_كاخضوع ، ۱۷/۶۱ ; _كى خلقت، ۱۹/۶۴;_كے حضور كى درخواست ، ۱۷/۹۲ ;_كے مشاہدہ كى درخواست، ۱۷/۹۲;_كى گواہى كى درخواست ،۱۷/۹۲;_كا مشاہدہ، ۱۹/۱۷; _ كا سجدہ ،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰، اس كے آثار، ۱۷/۶۲; _ كى طبيعت، ۱۸/۵۰;_كاعمل اس كا سرچشمہ ، ۱۹/۶۴; _كى وحي،۱۹/۶۴;_كى مملوكيت ، ۱۹/۶۴;_كى نبوت ، ۱۷/۹۵;_كانزول، اس كاسرچشمہ ، ۱۹/۶۴;_كا كردار ، ۱۷/۹۵، ۱۸/۵۰، ۱۹/۶۴نيزر_ك:آدم (ع) ، ابليس، انسان، خدا كے برگزيدہ افراداور غفلت

ملائكہ پرستي:ر_ك:مشركين

معيارات:_كا تزاحم، ۱۸/۷۹

ملعونين :ر_ك :امتحان

ملكوت:ر_ك:محمد (ص)

مناجات:ر_ك:زكريا (ع)

منفعت:_كى تشخيص اس كى اہميت ،۱۸/۱۰۳، اس كے موانع ، ۱۷/۱۱;_كا علم ، ۱۸/۱۰۳نيزر_ك، انسان ، دنياطلب افراد، عيسى (ع) اور صالحين

منفعت طلبي:ر_ك:دنيا طلب افراداور مشركين مكہ

۹۱۴

مواسات:_كى اہميت ،۱۸/۱۹

مواقف قيامت :ر_ك:قيامت

موجودات:_شماري، ۱۹/۹۴;_پراحاطہ ،۱۹/۹۴;_كے اقسام، ۱۷/۷۰ ،ان كاخاك ميں تبديل ہونا، ۱۸/۸;_كى خدا پرترجيح، ۱۷/۴۰;_كى تسبيح، ۱۷/۴۴، ان كا فہم، ۱۷/۴۴ ، ان كے فہم سے عاجز رہنا، ۱۷/۴۴;_كى حمد، ۱۷/۴۴، ۱۱۱، اس كا فہم، ۱۷/۴۴;_ كى حيات اس كے در_ك كا سبب، ۱۸/۴۵;_كاخلق ، ۱۸/۷، ۱۹/۳۵،اس كى مدح ، ۱۷/۴۴;_كى خلقت،۱۸/۱۲ ،۳۹، ۱۹/۳۵، اس كا سرچشمہ ،۱۸/۱۰۹، ۱۹/۳۵;_پرتسلط، ۱۹/۹۴;_كا شعور، ۱۷/۴۴; _كى شمارش،۱۸/۱۰۹، ۱۹/۹۴، اس كا محال ہونا،۱۸/۱۰۹;_كى عبادات، ۱۷/۴۴;_كى عبوديت ، ۱۹/۹۳، اس كے دلائل،۱۹/۹۴;_كا عجز، ۱۸/۱۷ ، ۷۲،۱۹/۹۲;_كا انجام، ۱۸/۸، ۱۹/۴۰;_كا عجز ، ۱۸/۱۷، ۷۲، ۱۹/۹۲;_كا انجام ، ۱۸/۸، ۱۹/۴۰ ; _ كا مالك ،۱۹/۹۳;_كى مالكيت ،اس كى خصوصيات ،۱۹/۴۰;_كامربى ، ۱۹/۶۵;_كى مملوكيت ،اس كے دلائل ، ۱۹/۹۳، باشعور _۱۷/۷۰، ۸۸، ۱۸/۵۰، ان كى اخروى تنہائي ،۱۹/۹۵، ان كا حشر،۱۹/۹۵، ان كے حشر كى خصوصيات ، ۱۹/۹۵، ان كى محدوديت ،۱۹/۹۴، ان كى عبوديت كى نشانياں ، ۱۹/۹۵، ان كى مملوكيت كى نشانياں ،۱۹/۹۵، ان كى معنوى ضروريات ، ۱۷/۹۵، برتر_۱۷/۷۰_كى فضائ، ۱۹/۶۵، اس كا مربي، ۱۹/ ۶۵; _كى ناپائيداري، ۱۸/۸; _كا لامتناہى ہونا، ۱۸/۱۰۹;_كا نطق، ۱۷/۴۴; _ كا كردار، ۱۷/۴۴;_كى نيازمندي، اس كے آثار، ۱۸/۱۰۲; _كى ضروريات ، ۱۷/۹۵;_ پر ولايت،۱۸/۲۶نيزر_ك، آسمان، خدااور زمين

موحدين :۱۸/۱۰،۲۱_كا احسان ، ۱۷/۳۳;_كى اميدوارى ، ۱۹/۵;_كا معنويات كے لئے احتمام كرنا، ۱۹/۶;_ كا ايمان، ۱۸/۹۸;_كى فكر،۱۸/۹۸، ۱۹/۵;_كى تبعيد ، ۱۸/۲۱; _ كى فكرى تقويت ،۱۸/۱۴;_كى تقويت اس كے عوامل،۱۸/۲۱;_كا تواضع ، ۱۸/۹۸;_كى خدمت گذاري، ۱۸/۹۵;_كى خواہشات ،۱۹/۶;_كا شرك سے مقابلہ ،۱۸/۱۵;_كے فضائل ، ۱۹/۵;_كى مسئوليت ۱۸/۲۰، ۱۱۰;_كا ذمہ دارى قبول كرنا، ۱۸/۱۵ ; _كے مقامات، ۱۷/۲;_قيامت ميں ،۱۹/ ۸۵ ، مہاجر _ان كے مددگار ، ۱۸/۱۶;_كا ميزبان ،۱۹/۸۵;_كى نشانياں ، ۱۷/۲۳;_كى نعمتيں ، ۱۸/۱۴، ان كا اضافہ، ۱۸/۴۰;_كى خصوصيات ،۱۸/۹۵;_كى ہدايت ، ۱۷/۲نيزر_ك:اصحاب كہف

موسى (ع) :_كا ادب، ۱۸/۶۹;_كى استراحت، ۱۸/۶۲;_كا مہلت طلب كرنا، ۱۸/۷۶، اس كى قبوليت ، ۱۸/۷۷ ; _كا اجازت طلب كرنا،۱۸/۶۶;_كا اعتراض ، ۱۸/۷۱، ۷۲،۷۴، ۷۸، ا س كارد،۱۸/۷۳، ۷۵، اس كافلسفہ،۱۸/۷۱;_كا

۹۱۵

اقرار،۱۸/۷۱، ۷۶;_ كا انذار، ۱۷/۱۰۲;_كى فرمانبردارى ، ۱۸/۸۲ ;_كے مقاصد ، ۱۸/۶۶;_كى بازگشت، ۱۸/۶۴،۶۵، اس كاراستہ ،۱۸/۶۴;_كا بھائي ، ۱۹/۵۳;_كى برتري، ۱۹/۵۳;_كا برتاؤ،اس كى خصوصيات،۱۷/۱۰۲;_كا انتخاب ، ۱۹/ ۵۱، ۵۲، اس كے آثار،۱۹/۵۱;_كى بے صبري، ۱۸ /۶۶، ۷۲، ۷۳، ۷۵، ۷۶، ۷۸، ۸۲;_كى دليليں ، ۱۷/۱۰۲;_كى فكر ، ۱۸/۶۰، ۶۶، ۷۱، ۷۲، ۷۶;_كى پاكيزگى ، اس كے آثار،۱۹/۵۱;_كے ؟، اس كے آثار ، ۱۸/۷۶;_كى پيروى ، ۱۸/۷۰;_كى دربدري، ۱۷/۱۰۳، اس كى سازش، ۱۷/۱۰۳;_كو تذكر، ۱۸/۸۲ ; _ كى تعليمات ، ۱۷/۱۰۱;_كا تعجب ، ۱۸/۷۱;_كا دينى تعصب ،۱۸/۷۴;_كى تعظيم اس كے عوامل ، ۱۹/۵۱; _ كا تعلم ،۱۸/۶۹، ۷۳، ۸۲;_كى تعليم ، ۱۸/۶۶;_كا تعہد ،۱۸/۶۹;_كا تقرب ، ۱۹/۵۲;_كا تكامل اس كے عوامل ، ۱۸/۶۶;_كاخدا كے ساتھ تكلم ، ۱۸/۶۶;_كى كوشش، ۱۸/۶۰، ۶۲، ۶۶;_كا تواضع، ۱۸/۶۶ ;_كو تلقين ،۱۸/۶۷;_پرسحر_كى تہمت، ۱۷/۱۰۱ ; _ پر جادوگر كى تہمت ، ۱۷/۱۰۱،اس كافلسفہ، ۱۷/۱۰۱;_كا جانشين، ۱۸/۶۰;_اور خضر كى جدائي ،۱۸/۷۳، ۷۸; _ كى حقانيت،۱۷/۱۰۲، اس كے دلائل ، ۱۷/۱۰۱;_كى حق گوئي ،۱۷/۱۰۲;_كے زمانہ ميں حكومت ،۱۸/۷۹; _كا خادم ، ۱۸/۶۰، ۶۲;_كى تھكادٹ، ۱۸/۶۲; _كے تقاضے ، ۱۸/۶۲، ۶۳،۷۰، ۷۳، ۷۸; _كے دشمن، ۱۷/۱۰۲، ۱۰۳;_كى دعوت اس كے مخاطب، ۱۷/۲; _ كى دعوتيں ، ۱۷/۱۰۱; _پر رحمت ، ۱۹/۵۳; _كے ساتھ برتاؤ كا طريقہ، ۱۷/۱۰۱;_كا سجدہ ، ۱۹/۵۸; _كى سرزنش، ۱۸/۸۲; _ كى سيرت، ۱۸/۸۱; _ كى شجاعت ،۱۷/۱۰۲;_كا صبر، ۱۸/۶۹، ۷۰;_كى صراحت ،۱۷/۱۰۲;_كا طعام ،۱۸/۶۱، ۶۲، اس كامسئول ،۱۸/۶۲; _پرظلم، اس كے آثار، ۱۷/۱۰۳; _ كا عجز، ۶۷۱۸، ۷۵، ۷۶،۷۸، اس كے دلائل ، ۱۸/۶۸، كاعذر، اس كى قبوليت ، ۱۸/۷۴; _ كى عذرخواہى ، ۱۸/۷۳;_كا پختہ عزم،۱۸/۶۰;_كى عصمت ، ۱۹/۵۱;_كے علائق ، ۱۸/۶۲، ۶۹;_كا علم ،اس كادائرہ كار،۱۸/۶۶، ۶۸، ۷۲;_كا علم غيب، ۱۷/۱۰۲، ۱۸/۷۴، ۷۸;_كاعہد اور خضر، ۱۸/۷۳; _ كى عہد شكني،۱۸/۷۳، ۷۶، ۷۷، ۷۸;_كے زمانہ ميں كشتيوں كا غضب، ۱۸/۷۹;_كى غفلت،۶۳ /۱۸; _كى فراموشي،۱۸/۶۱، ۷۳، اس كے آثار، ۱۸/۷۳; _ كے فضائل ، ۱۹/۵۱، ۵۲، ۵۸;_كا قتل ، ۱۷/۱۰۳;_كا قصہ ، ۱۷/۱۰۱ ،۱۰۲، ۱۰۳، ۱۸/۶۰، ۶۱، ۶۲، ۶۳، ۶۴، ۶۵ ،۶۶،۶۷،۶۸،۶۹،۷۰،۷۱، ۷۲، ۷۳، ۷۴، ۷۵ ، ۷۶، ۷۷، ۷۸، ۷۹، ۸۲، ۱۹/۵۲;_اس كى تعليمات ، ۱۸/۶۰،اس سے عبرت ، ۱۹/۵۸، اس ميں مچھلى ، ۱۸/۶۱ ;_اس ميں مچھلى كى حيات ،۱۸/۶۱، اس ميں مچھلى كى سرنوشت، ۱۸/۶۳، اس ميں مچھلى كا فرار، ۱۸/۶۱، ۶۳، ۶۴، اس كا سبب، ۱۸/۸۲;_كى آسمانى كتاب ،۱۷/۲;_كے زمانہ

۹۱۶

ميں كشتى رانى ، ۱۸/ ۷۹; _كى گرسنگى ، ۱۸/۶۲، ۷۷;_كا گريہ ، ۱۹/۵۸;_كا شكوہ ،۱۸/۷۷;_كے زمانہ ميں مزدورى ، ۱۸/۷۷; _ كا سفر، ۱۸/۶۰، ۶۱، ۶۲،۶۳، ۷۱، ۷۴،۷۷، اس كے مقاصد، ۱۸/۶۵، اس كى حتميت ، ۱۸/۶۰، ان كا مجمع البحرين كى طرف سفر، ۱۸/۶۰; _كاذمہ دارى قبول كرنا،۱۸/۷۱;_كى ذمہ داري، ۱۷/۲;_كى مشكلات،۱۸/۷۳;_كامعجزہ ،۱۷/۱۰۲ ;_كا معلم ،۱۸/۶۹، ۸۲;_كا مقابلہ بہ مثل_كى اہل ناصرہ سے ملاقات ،۱۸/۷۷;_كى نوجوان سے ملاقات ،۱۸/۷۴;_كے زمانہ ميں درآمد كے ذرائع ،۱۸/۷۹;_سرزمين مصر ميں ، ۱۷/۱۰۳; _ كشتى ميں ، ۱۸/۷۱;_كوہ طور ميں ،۱۹/۵۲;_مجمع البحرين ميں ، ۱۸/۶۱، ۶۲، ۶۳،۶۵;_ ناصرہ ميں ، ۱۸/۷۷; _اور حوادث كى تحليل كاعلم، ۱۸/۷۸; _ اورفرعون،۱۷/۱۰۲;_اور يوشع ، ۱۸/۶۰; _آيات خدا سننے كے وقت ، ۱۹/۵۸;_كے خلاف موقف اختيار كرنا، ۱۷/۱۰۱;_كا نسب، ۱۹/۵۸;_كى نعمتيں ، ۱۹/۵۸; _كى معنوى ضروريات ،۱۸/۶۶; _ پروحى ، ۱۹/۵۲; _كے زمانہ ميں حمل ونقل كے ذرائع ، ۱۸/۷۹; _كا وعدہ ، ۱۸/۷۰;_كى خصوصيات ،۱۷/۱۰۲ ،۱۸/۶۷;_كاكار ہدايت، ۱۷/۲;_كو متنبہ كرنا، ۱۸/۷۵ ; _كى خضر (ع) كے ساتھ ہمراہي،۱۸/۶۶، ۶۷، ۷۰، ۷۱، ۷۳، ۷۴;_كا ہمسفر ، ۱۸/۶۰، ۶۲، ۶۹، اس كاكردار ، ۱۸/۶۲;_كا مددگار ،۱۹/۵۳ نيزر_ك: بندگان خدا، خداوندعالم، ذكر ،يوشع (ع) اور يہود//موقف اپنانا:_نے ميں موثر عوامل ، ۱۷/۷۴//معاشرتى مقام :_كا غير مؤثر ہونا،۱۹/۷۵;_عذاب كے وقت ،۱۹/ ۷۵; _موت كے وقت ، ۱۹/۷۵

نيزر_ك:گذشتہ اقوام، تفاخر ، دنيا طلب افراد، قيامت ، كفار، كفارمكہ اورمريم (ع)

مہرباني:_كى قدروقيمت ، ۱۹/۱۳;_كاسرچشمہ ،۱۹/۱۳نيزر_ك:ابراہيم (ع) ، خدا كے برگزيدہ افراد، باپ ،تبليغ، دينى رہبر، فرزند، ولايت،والدين اوريحيى (ع)//ميثاق:ر_ك:عہد

ميراث:بہترين_۱۹/۶//ميزبانى :ر_ك:خدا

''ن''

ناامن ہونا:_ك، بنى اسرائيل اورمريم (ع)

نااميدي:_كى مذمت،۱۷/۸۳;_كے عوامل،۱۷/۸۳، طبعى اسباب سے _۱۷/۶۷نيزر_ك:آدم (ع) ، ابليس، زكريا (ع) ، سختى ،گمراہ لوگ اور مشركين

نادان افراد:ر_ك،جاہل افراد

۹۱۷

ناداني:ر_ك، جہل

ناشكري:ر_ك، كفران

نافرماني:ر_ك، عصيان

ناصرہ:اہل كے صفات ،۱۸/۷۷نيزر_ك، خضر (ع) اور موسى (ع)

نافلہ :ر_ك ، نماز

نام :_كى اہميت ،۱۹/۷، بہترين _۱۷/۱۱۰، يحيى (ع) كا _اس كى ايجاد، ۱۹/۷، زكريا (ع) كے زمانہ ميں يحيى كانام،۱۹/۷نيزر_ك:اصحاب كہف ، ذوالقرنين، زكريا (ع) ، قرآن اور قيامت

نامحرم:_كے احكام ، ۱۹/۲۶، ۲۹;_كے ساتھ خلوت ، اس كے آثار، ۱۹/۱۸، اس سے اجتناب ، ۱۹/۱۸;_كے ساتھ گفتگو، ۱۹/۲۶، ۲۹;_يہوديت ميں ، اس كے ساتھ گفتگو، ۱۹/۲۹

نام گذاري:_كے احكام ،۱۹/۶۵;_كا سرچشمہ ، ۱۹/۷نيزر_ك:اسمعيل (ع) ، صادق الوعد، اسماء الصفات، زكريا(ع) اوريحيى (ع)

نامہ آسماني:_كى درخواست ،۱۷/۹۳نامہ عمل:۱۸/۴۹، ۱۹/۷۹

كا جامع ہونا، ۱۷/۱۴، ۱۸/۴۹;_كى روئيت، ۱۸/۴۹، اس كے آثار ، ۱۸/۴۹;_كى قرائت، ۱۷/۱۴;_كا مطالعہ ، ۱۷/۷۱;_كاكردار ، ۱۹/۷۹;_ہاتھ ميں ،۱۷/ ۷۱ ;_قيامت ميں ،۱۷/۱۳، ۱۴، ۷۱، ۱۸/۴۹ ; _كى وضاحت، ۱۷/۱۴

نيزر_ك:اصحا ب يمين، انسان، سعادت مند افراد، قيامت،كفار،گنہكار افراد، مؤمنين،متقين اور مشركين

نباتات:_كى خزاں ، ۱۸/۴۵، كا گناہ، ۱۸/۴۵، اس كے عوامل ، ۱۸/۴۵نبوت:_كے آثار،۱۷/۷۹، ۱۹/۵۳;_كى اہميت ،۱۷/۹۵; _ كا رسالت كے ساتھ تفاوت ، ۱۹/۳۰; _كے شرائط ، ۱۸/۶۶، ۱۹/۳۰، ۴۱، ۵۶; _كا مقام ،۱۹/۴۹، اس كى قدروقيمت ،۱۷/۹۴ ، مقام نبوت او رآيات خدا، ۱۹/۱۰ ;_كا معيار،۱۷/۹۱، ۹۵; _ كا سرچشمہ،۱۹/۳۰، ۴۹، بشر كى _اس كى تكذيب كرنے والے ، ۱۷/۹۴ _ بچپن ميں ، ۱۹/۱۲، ۳۰نيزر_ك:ابراہيم (ع) ، ادريس (ع) ، اسحاق (ع) ، اسمعيل (ع) ، اسمعيل صادق الوعد (ع) ، ايمان، خضر (ع) ، ذوالقرنين،زكريا(ع) ، عيسي(ع) ، محمد(ص) ، مريم (ع) ، مشركين ، ملائكہ ، موسى (ع) ، ہارون (ع) ، يحيي(ع) اوريعقوب (ع)

۹۱۸

نجات يافتہ افراد:_سے خطرہ ،ان كے عذاب كا امكان، ۱۷/۶۹، ان كاانذار ،۱۷/۶۷، ۶۹، ان كاغرق، ۱۷/۶۹

نجوي:ر_ك، كفار

نخل :ر_ك، مريم (ع)

نخلستان:_كى زيبائي، ۱۸/۳۲

نذر:_كے احكام ، ۱۹/۲۶;_ميں اخلاص ،۱۹/۲۶;_كى تاريخ، ۱۹/۲۶;_كا صحيح ہونا، اس كے شرائط ،۱۹/۲۶; _كا صيغہ، ۱۹/۲۶، معاشرتى مشكلات سے نجات كے لئے، ۱۹/۲۶ ، تبرعي_۱۹/۲۶، يہوديت ميں ،۱۹/۲۶ ; _ ميں نيت ، ۱۹/۲۶;_كے ساتھ وفائ، اس كا وجوب، ۱۹/۲۶نيزر_ك:زن ، عبوديت اور مريم (ع)

نسب:_كاكردار، ۱۹/۵۸

نصرت:ر_ك، امام حسين (ع) ، خدااور مقتول

نطفہ:_كاانعقاد، اس كى اہميت،۱۹/۱۰نيزر_ك:انسان

نظام جزائي:۱۷/۱۵_كى خصوصيات ،۱۹/۶۰نيزر_ك:خلقت ، ذوالقرنين اورقيامت

نظام عليت:۱۷/۱۶،۱۸/۱۸، ۸۲، ۸۴، ۱۹/۹، ۲۰ ،۲۱، ۳۵نظام كيفري:۱۷/۵، ۱۰۳، ۱۸/۶;_صدر اسلام ميں ، ۱۸/۵۸

نعمت:_كے آثار،۱۷/۸۳;_سے استفادہ ، ۱۷/۶۶، اس كاپيش خيمہ ،۱۷/۶۹;_سے سلوك، اس كے شرائط ، ۱۷/۱۹، بہترين_۱۸/۱۰۸;_كا حصول اس كا پيش خيمہ ،۱۷/۶۶;_كى جاودانيت ا س كاخيال ، ۱۸/۳۵، اس كا سرچشمہ ،۱۸/۱۰۹;_كا سبب، ۱۷/۳، ۱۸/۱۴، ۱۹/۴۹;_كا سبب اس كے آثار ، ۱۷/۸۲، اس كا مكان ،۱۸/۴۰، اس كاسبب، ۱۹/۷۴;_كا فلسفہ ، ۱۸/۷; _ سے محرم افراد،۱۸/۴۰;_كے مراتب ، ۱۹/۶;_كے شامل حا ل افراد، ۱۷/۲۰، ۱۸/۴۰، ۶۵، ۱۹/۵۸، ۶۲، ان كى فكر ، ۱۸/۶۵، ان كا تفاوت ، ۱۷/۲۱، ان كا خشوع،۱۹/۵۸، ان كا خضوع، ۱۹/۵۸، ان كاسجدہ ، ۱۹/۵۸، ان كا گريہ ، ۱۹/۵۸، ان كى ذمہ دارى ، ۱۸/۳۹، ان كى نشانيان، ۱۹/۵۸; _ كامعيار، ۱۸/۴۰ ;_كاسرچشمہ ، ۱۷/۲۰، ۲۸، ۶۶، ۸۳، ۱۸/۳۸ ، ۴۱، ۶۵ ;_كے موارد، ۱۷/۲۴;_بانى كي_ ۱۸/۴۱، استدراجى _۱۹/۷۵، اطمينان قلب كى _۱۸/۱۴، بصارت كى _۱۷/۳۶، سماعت كى _۱۷/۳۶، عيسى (ع) كى _۱۹/۱۹، فرزندكى _ ۱۹/۸، فرزند صالح كى _۱۸/۸۱، ۱۹، ۵، ۱۹، ۴۹، فرزند مہربان كى _۱۸/۸۱، قرآن كى

۹۱۹

_۱۷/۸۳، ۸۶، قلب كي_۱۷/۳۶، صالح وارثين كى _۱۹/۶، اخروى _اس كى جاودانيت ، ۱۸/۳۰، اس كے شرائط ، ۱۷/۱۹، سمندرى _۱۷/۶۶، دنياوى _۱۷/۶۶ ، اس كى جاودانيت ،۱۸/۳۸، ا س كى ناپايدارى ،۱۸/۴۰; _كا وعدہ ، ۱۹/۶۶نيزر_ك:آخرت طلبي، آرزو، ايمان، بہشت، اہل بہشت، خداوندعالم ، ذكر،شكر، غفلت اور كفار

نفخ صور:ر_ك:قيامت//نقص:_كى نشانيان، ۱۹/۶۵، ۹۲نيزر_ك:خدااور سچے معبود

نظريہ:ر_ك، نظريہ كائنات//نماز:_كے آداب، ۱۷/۸۰;_ميں آہستہ قرائت، ۱۷/۱۱۰، كے احكام ، ۱۷/۷۸، ۱۱۰، ۱۹/۳۱، ۵۹;_ميں اخفات ، ۱۷/۱۱۰;_ميں صدا كااعتدال، ۱۷/۱۱۰; _ كااہتمام اس كے آثار،۱۹/۵۹;_كى اہميت ، ۱۸/۴۰، ۱۹/۳۱، ۵۵، ۵۹;_كابرپاكرنا، اس كى اہميت، ۱۹/۵۵; _كى تاريخ، ۱۹/۵۵;_كى تاخيراس كى مذمت ، ۱۹/ ۵۹; _ كاضائع كرنا، اس كے آثار، ۱۹/۵۹، ۶۰، اس كى حرمت ، ۱۹/۵۹، اس كا گناہ ، ۱۹/۵۹، اس سے مراد، ۱۹/۵۹;_كوضائع كرنے والے ، ان كى بے ايمانى ، ۱۹/۶۰، ان كى نجا ت كے عوامل، ۱۹/۶۰; ان كى توبہ كى قبوليت، ۱۹/۶۰; _ميں قرآن كى تلاوت ، ۱۷/ ۷۷;_كى تاكيد، ۱۹/۳۱، ۵۵;_ميں جہر، ۱۷/ ۱۱۰; _ ميں دعائ، ۱۷/۸۰ ;_كى طرف دعوت ، ۱۹/۵۵;_ميں سستى اس كى حرمت ،۱۹/۵۹، اس كا گناہ ،۱۹ / ۵۹; _ ميں فرياد ، ۱۷/۱۱۱;_كى فضيلت ، ۱۹/۳۱;_اول وقت ميں ، اس كى فضيلت ، ۱۷/۷۸ ; _ جماعت ، اس كے احكام، ۱۷/۱۱۰; _ آسمانى اديان ميں ، ۱۹/۵۵، ۵۹; _ مريم(ع) كے زمانہ ميں ،۱۹/۳۱ ; _ مسيحيت ميں ، ۱۹/۳۱;_ شب، اس كے آثار، ۱۷/ ۷۹ ، اس كے آداب، ۱۷/۸۰، ا س كے احكام ، ۱۷/۷۹، اس ميں دعائ، ۱۷/۸۰، اس ميں قرآن ، ۱۷/ ۷۹; _ صبح، اس كى اہميت، ۱۷/۷۸، ۱۸/۲۸، اس كا تظاہر، ۱۷/۷۸، نماز صبح جماعت كے ساتھ ، ۱۷/۷۸، اس كے گواہ ، ۱۷/۷۸، اس پرنظارت،۱۷/۷۸، اس كى فضيلت كا وقت ، ۱۸/۷۸;_ظہر، اس كا وجوب، ۱۷/۷۸ ;_ عشائ، اس كى اہميت، ۱۸/۲۸، اس كاوقت ، ۱۷/۷۸ ; _ نافلہ ، اس ميں دعا، ۱۷/۸۰;_واجب پہلى نماز واجب ، ۱۷/۷۸، يوميہ _ميں ان كى تشريع، ۱۷/۷۸، ان كا وقت،۱۷/۷۸نيزر_ك،اسمعيل، انبياء (ع) ، محمد (ص) اور ہدايت بانے والے

نوح(ع) :_كے بعد كا زمانہ،۱۷/۱۷;_كى شكرگذاري،۱۷/۳، اس كى پاداش، ۱۷/۳، اس كاتداوم، ۱۷/۳;_كى عبوديت ، اس كى پاداش،۱۷/۳،اس كا تداوم، ۱۷/۳; _ كے فضائل ، ۱۷/۳;_كى كشتى كا ناخدا،۱۸/۵۸;_ كى نجات ، اس كے عوامل، ۱۷/۳;_كى نسل ، ۱۷/۳;_كى خصوصيات ،۱۷/۳;_كے ہمسفر افراد، ان كے عوامل ، ۱۷/۳، ان كے فضائل ، ۱۹/۵۷، ان كى مدح، ۱۹/۵۸، ان كى نسل، ۱۷/۳، ۱۹/۵۸

۹۲۰

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971