تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205950 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

آیت ۷

( وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ )

اور يہ كافر كہتے ہيں كہ ان كے اوپر كوئي نشانى ۱_(ہمارى مطلوبہ)كيوں نہيں نازل ہوتى تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں صرف ڈرانے والا ہوں اور ہر قوم كے لئے ايك ہادى اور رہبر ہے (۷)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت كے زمانہ كے كفار انكى رسالت كى حقانيت پر معجزہ اور آيت و نشانى نہ ہونے كا دعوى كرتے تھے _و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربّه

۲_كفارہميشہ قرآن مجيد كے علاوہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ان كى رسالت كى حقانيت پر معجزہ كے طلب گار تھے _

يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربّه

فعل ماضى ( قال ) كى جگہ پر ( يقول) كا استعمال، اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ كفار اپنى اس مذكورہ بات پر فقط پہلے ہى مدعى نہيں تھے بلكہ آيندہ بھى مدعى رہيں گے اور اس پر اصرار و تاكيد كرتے رہيں گے_

۳_ كفار كا غلط پرو پيگنڈہ اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف فضا سازى كرنا_لو لا انزل عليه ء ية من ربّه

۴_ خداوند متعال، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے كام كو سر و سامان دينے والا اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے_لو لا انزل عليه آية من ربّه

چونكہ كفار نے معجزہ كے نزول كى درخواست، ( من ربّہ) كى قيد سے ذكر كى ہے اس سے يہ اشارہ ملتا ہے كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان كو بتا چكے تھے كہ خداوند متعال اسكا پروردگار ہے اور اس كے كاموں كو وہى منظم و مرتب فرماتا ہے اوروہى اسكى رسالت كے كام كو سر و سامان عطا كرتا ہے _۵

_ معجزہ كا دكھانا، خداوند متعال كا كام ہے اور اس ميں اسكى مرضى شرط ہے _لو لا انزل عليه آية من ربّه

كفار كى كلام ميں ( من ربّہ) كى قيد سے مذكورہ معنى كا احتمال بھى ہوسكتا ہے گويا وہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے معجزے كو طلب كرتے تھے اور حضرت اس كام كو خداوند متعال كے سپر كرتے تھے _ اسى وجہ سے وہ كہتے تھے كہ كيوں خداوند عالم كى طرف سے ( جس كا يہ دعوى كرتا ہے ) اس كى طرف سے معجزہ نہيں آتا ہے _

۷۴۱

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى يہ ذمہ دارى ہے كہ لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرائيں اور صحيح راستے كى طرف راہنمائي كريں _

انّما انت منذر

۷_ كفار كى يہ درخواست كرنا كہ معجزہ دكھايا جائے يہ بات پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى سے خارج تھى _

لو لا انزل عليه آية من ربّه انّما انت منذر

(انّما انت منذر ) ميں حصر ہے اور وہ حصر اضافى ہے _ يہ معجزہ دكھانے كے مقابلے ميں ہے اسى وجہ سے جملے كے دو معنى ہيں :

۱_ تم ڈرانے والے ہو _

۲_ معجزہ دكھانا تمہارا كام نہيں ہے_

۸_ تمام امتيں ايك ہدايت كرنے والے كو ركھتى تھيں جو انہيں صحيح راستے كى راہنمائي كرتا تھا_و لكل قوم هاد َ

۹_اُمتوں كو ہادى عطا كرنا، خداوند متعال كى صفات ميں سے ہے _لكل قوم هاد

۱۰_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''انّما انت منذر و لكل قوم هاد'' فقال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم المنذر و لكل زمان منّا هاد يهديهم الى ما جاء به نبى الله ثم الهداة من بعده عليّ ثم الاوصياء واحد بعد واحد :(۱)

امام باقرعليه‌السلام سے قول خدا (انّما انت منذر و لكل قوم ہاد:) كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا (منذر ) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں اور ہر زمانے ميں ہم ميں سے ايك نہ ايك ہادى ہے جو لوگوں كو اسكى طرف ہدايت كرتا ہے جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لے كر آئے ہيں _ اور رسالت مآب كے بعد ہدايت كرنے والے حضرت علىعليه‌السلام ہيں پھر ان كے بعد ان كے وصى ہيں جو ايك دوسرے كے بعد ائيں گے_

ائمہ :ائمہعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۱۰

امام علىعليه‌السلام :امام علىعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۱۰

____________________

۱) كافى ،ج ۱ ص ۱۹۱، ح ۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۳، ح ۲۱_

۷۴۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تدبير ۴; اللہ تعالى كى روش و طريقے ۹; اللہ تعالى كى مشيت ۵;اللہ تعالى كے افعال ۵

آنحضرت :آنحضرت كا ڈرانا ۶،۱۰; آنحضرت كا مدبّر اور منظم كرنے والا ہونا ۴; آنحضرت كا ہدايت كرنا ۶ ;آنحضرت كى حقانيت كو جھٹلانے والے ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۶، ۷; آنحضرت كے خلاف فضا سازى ۳

اللہ تعالى كى روش و طريقے:ہدايت كى روش و طريقہ ۹

امتيں :امتوں كو ہدايت كرنے والے ۸، ۹، ۱۰

روايت : ۱۰

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۶

صدر اسلام :صدر اسلام كے كافروں كا دعوى ۱; صدر اسلام كے كفار اور آنحضرت ۱، ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار اور معجزہ ۱; صدر اسلام كے كفار كى خواہشات ۲، ۷;كفار كى فضا سازى ۳

لوگ :لوگوں كى ہدايت ۶

معجزہ :معجزہ اقتراى ۲، ۷; معجزے كا سبب ۵

آیت ۸

( اللّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ )

اللہ بہتر جانتا ہے ۲_كہ ہر عورت كے شكم ميں كيا ہے اور اس كے رحم ميں كيا كمى اور زيادتى ہوتى رہتى ہے اور ہر شے كى اس كے نزديك ايك مقدار معين ہے (۸)

۱_ خداوند متعال ہر عورت اور مادہ كے شكم ميں بچے كى خصوصيات سے واقف ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى

(ما) سے ( تحمل كل اثنى ) كے قرينے كى وجہ سے شكم ،مراد ہے _'' انثي'' ہرمادہ جنس مادہ كو كہا جاتا ہے _ خواہ وہ انسان ( عورت ) كى ہو ي

۷۴۳

حيوان (مادہ ) كى ہو _

۲_ خداوند متعال، عورتوں كے رحم و شكم اور ہر مادہ كے رحم و شكم سے واقف ہے جو وہ بچے كے ليے جذب كرتا ہے _

الله يعلم ما تغيض الارحام

(غيض) كم كرنا اور اپنے اندر لينے كو كہتے ہيں _ موقع و محل كى مناسبت سے جذب كرنے سے تعبير ہوا ہے اور كيونكہ پہلے والا جملہ جنين كے متعلق ہے پس جو كچھ رحم جذب كرتا ہے وہ جنين كے متعلق ہوگا خواہ اس كا تعلق جنين كى پيدائش سے ہو يا جنين كے رشد كے ساتھ ہو_

۳_ خداوند متعال ان چيزوں سے آگاہ و واقف ہے جسكو عورتوں اور مادہ حيوانوں كا رحم بچے كے ليے جذب نہيں كرتا بلكہ اسكو دور كرتا ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى و ما تزداد

(ازدياد) (تزداد) كا مصدر ہے جو زيادہ ہونے كے معنى ميں آتا ہے اور اسميں جو ضمير ہے وہ (ارحام) كى طرف لوٹتى ہے يعنى وہ چيز جسكو رحم كے اندر بچے ميں زيادہ كيا جاتا ہے _(ماتزداد) كى عبارت كا معنى يہ ہوا كہ رحم كى جو چيزيں ضرورت سے زيادہ ہوتى ہيں وہ خود بخود اس سے خارج ہوتى ہيں ياممكن ہے وہ چيزيں ہوں جو جنين كے ليے زيادہ كى جائيں تا كہ اس كى نشو و نما اور رشد كے كام آئيں _

۴_ خداوند متعال ان نطفوں سے آگاہ ہے جو عورتوں اورمادہ حيوانوں كے رحم جذب كرتے ہيں تا كہ وہ بچہ كى صورت ميں آسكيں _الله يعلم ما تحمل كال انثى و ما تغيض الارحام

۵_ خداوند متعال عورتوں اور مادہ حيوانوں كے رحم ميں نطفہ كو جذب كرنے كے بعد اس ميں جو اضافہ كيا جاتا ہے اس سے آگاہ ہے _الله يعلم ما تحمل كل انثى و ما تزداد

۶_ كائنات اور عالم وجود كى ہر شيء اپنى مخصوص حدود اور اندازے ميں ہے_و كل شيء عنده بمقدار

۷_ خداوند متعال، ہر شيء كى مقدار اور اندازہ كو معين كرنے والا ہے _و كل شيء عنده بمقدار

۸_ وہ چيزيں جن كو رحم جذب كرتا ہے يااسميں اضافہ كرتا ہے يا وہ اپنے سے خارج كرتا ہے اسكى مقدار اور اسكا اندازہ مشخص و معين ہے_الله يعلم و كل شيء عنده بمقدار

۹_عن احدهما عليهما السلام_ فى قول الله عزوجل : '' يعلم ما تحمل كلّ انثى و ما تغيض الارحام و ما تزداد '' قال : الغيض كل حمل دون تسعة اشهر '' و م

۷۴۴

تزداد '' كل شيء يزداد على تسعة اشهر (۱)

امام محمد باقر يا امام صادق سے اللہ تعالى كے اس قول (يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام و ما تزداد ) كے بارے ميں رايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ( غيض) سے مراد وہ حمل ہے جو (۹) ماہ سے كم تر ہو ، اور (و ما تزداد) سے مراد وہ حمل ہے جو (۹) ما ہ سے زيادہ ہوجائے_

۱۰_'' عن محمد بن مسلم قال : سألت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله : '' يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام ؟ قال : ما لم يكن حملاً ، '' و ما تزداد '' قال : الذكر و الانثى جميعاً (۲)

محمد ابن مسلم كہتے ہيں كہ ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول (يعلم ما تحمل كل انثى و ما تغيض الارحام ) كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا (ما تغيض الارحام ) سے مراد وہ شيء ہے جو حمل نہ ہو اور ( ما تزداد) كے بارے ميں فرمايا لڑكى اور لڑكا دونوں مراد ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ، ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰

رحم ميں بچہ ہونا

حاملہ ہونا :نو ماہ حاملہ ہونے كى مدت

جنين:جنين كا علم ۲، ۴، ۱۰; جنين كى خصوصيات كا علم ۱

رحم (بچہ دانى ):رحم كى خصوصيات كاعلم ۲، ۳، ۴، ۵;رحم كے جذب كرنے والى چيزوں كى مقدار ۸; رحم كے جذب كرنے والى چيزيں ۲، ۴;رحم كے دفع كرنے والى چيزوں كى مقدار ۸; رحم كے دفع كرنے والى چيزيں ۳

روايت : ۹،۱۰

موجودات :موجودات كى تقدير۷

مخلوقات :مخلوقات كا قانون كے دائرے ميں ہونا ۶; مخلوقات كى تقدير ۶

____________________

۱) كافى ، ج ۶; ص ۱۲; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۵، ح ۳۱_

۲) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۲۰۵، ح ۱۳; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۵، ح ۳۴_

۷۴۵

آیت ۹

( عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ )

وہ غائب و حاضر سب كا جاننے والا بزرگ و بالاتر ہے (۹)

۱_ خداوند متعال، تمام ظاہر و باطن چيزوں سے واقف ہے _عالم الغيب و الشهادة

۲_ خداوند متعال، حقيقت ميں عظيم اور بلند مرتبہ و الا ہے _الكبير المتعال

۳_ قرآن مجيد ميں كائنات كى موجودات كو غيب اور حاضر ميں تقسيم كيا گيا ہے_الغيب و الشهادة

۴_ كافروں كى درخواست پر پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو معجزات كا عطا نہ كرنے كى دليل يہ تھى كہ خداوند متعال اس بات كو جانتا تھا كہ ان معجزات كا ان پر كوتى اثر نہ ہوگا_و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية الله يعلم ما تحمل عالم الغيب و الشهادة

رحم ميں بچے كے بارے ميں خداوند متعال كے علم اور اسكى خصوصيات اور ظاہر و باطن چيزوں كا علم كے بعد اس چيز كى طرف اشارہ كرنا كہ خداوند عالم كفار كے تقاضے كے باوجود ان كو معجزہ نہيں دكھاتا اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ خداوند عالم جانتا ہے كہ معجزہ كے دكھانے سے كفار ہدايت نہيں پائيں گے اسى وجہ سے ان كى درخواست پر عمل نہيں كيا جاتا _

۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل : '' عالم الغيب و الشهادة'' فقال: '' الغيب مالم يكن و الشهادة ما قد كان '' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے اس قول (عالم الغيب و الشهادة ) كے بارے ميں ارشاد فرمايا غيب وہ شيء جو وجود ميں نہيں آئي ہو اور شہادت وہ شيء ہے جو وجود ميں آئي ہو _

____________________

۱)معانى الاخبار ، ص ۱۴۶، ح ۱ ; تفسير برہان ، ج ۲ ، ص ۲۸۳، ح ۶_

۷۴۶

اسما و صفات :كبير ۲; متعال ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم ۴; اللہ تعالى كا علم غيب ۱;اللہ تعالى كى صفات ۲; اللہ تعالى كى عظمت ۲

روايت :۵

شہود :شہود سے مراد ۵

غيب :غيب سے مراد۵

كفار :كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۴

مخلوقات :مخلوقات كا ظاہر ہونا ۳; مخلوقات كا غيب ہونا ۳ مخلوقات كى طبقہ بندى ۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى كے ردّ كے كا دلائل ۴

آیت ۱۰

( سَوَاء مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ )

اس كے نزديك تم ميں كے سب برابر ہيں جو بات آہستہ كہے اور جو بلند آواز سے كہے اور جو رات ميں چھپار ہے اور دن ميں چلتار ہے (۱۰)

۱_ خداوند متعال ظاہري، ڈھكى چھپى سب باتوں سے واقف ہے _سوائٌمنكم من اسرّ القول و من جهربه

اس سے پہلے والى آيت اس بارے ميں ہے كہ يہ مذكورہ بالا آيت علم خداوندى كے بارے ميں بحث

كر رہى ہے لہذا جملہ (سواء منكم ) كا معنى (سواءٌ منكم فى علمه ) ہوگا _

۲_ خداوند متعال، دلوں كے راز اور وہ باتيں جو زبان پر نہيں لائي گئيں ان سب سے واقف ہے _سواء منكم من اسرّ القول

(اسرار) پنہان اور پوشيدہ ركھنے كے معنى ميں آتا ہے _ گفتگو كو چھپانے كا معني، ظاہر نہ كرنا يا زبان پر جارى نہ كرنا ہوسكتا ہے _ اور ممكن ہے اس معنى ميں بھى ہو كہ لوگوں كے سامنے'' على الاعلان'' نہ كہا جائے اور چھپ كر بيان كيا جائے_مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے_

۷۴۷

۳_خداوند عالم كے ہاں دلوں كے راز كا علم اور پنہانى و ظاہر ى گفتگو كا علم مساوى ہے _

سواءٌ منكم من اسرّ القول و من جهربه

(سواءٌ) مصدر ہے اور اسم فاعل (متساوى ) كےمعنى ميں ہے _ يہ لفظ خبر مقدم ہے اور اسكا مبتداء '' من اسرّ ...'' ہے يعنى جملہ يوں ہوگا''من اسرّ منكم القول و من جهر به متساويان فى علمه ''

۴_ خداوند متعال سب سے واقف ہے خواہ وہ رات كى كامل تاريكى ميں چھپے ہوئے ہيں يا وہ روشن دن ميں ظاہر بظاہر ہيں _

و من هو مستخف بالليل و سارب بالنهار

(استخفاء) (مستخف)كا مصدر ہے اور (خفاء)يہ دونوں چھپے ہوئے كے معنى ميں آتے ہيں ليكن ايك فرق ہے كہ (استخفاء) ميں تاكيد ہے (سَرَبَ) راستے كے معنى ميں ہے اور (سارب) اسكو كہتے ہيں كہ جو راستے كو طے كرتا ہے _ اور اس وجہ سے كہ راستہ اور راستے كو طے كرنے والا عموما ًانسانوں پر مخفى نہيں ہوتا خصوصاً دن كے اجالے ميں لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ (سارب) آيت شريفہ ميں جو (مستخف) كے مقابلے ميں ذكر ہوا ہے يہآشكار سے كنايہ ہے _

۵_خداوند متعال كاعلم رات كى تاريكوں ميں چھپے ہوئے اور دن كى روشنوں ميں ظاہر بظاہر ہو نے والوں كے ليے مساوى ہے _و من هو مستخف بالليل و سارب بالنهار

(من هو ) كا (من اسرّ ) پر عطفہوا ہے اسى وجہ سے ( سواءٌ) (من ہو ) كے ليے خبر بھى ہے تو جملہ يوں ہوگا (من هو مستخف و من هو سارب سواءٌ فى علمه )_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا علم غيب ۱، ۲، ۴; اللہ تعالى كے علم غيب كى خصوصيات ۳، ۵

اسرار :اسرار كا علم ۲

شب :شب كى تاريكى ۴

دن :دن كى روشنائي ۴

گفتگو:چھپى ہوئي گفتگو ۲; گفتگو كا علم ۸

۷۴۸

آیت ۱۱

( لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ وَإِذَا أَرَادَ اللّهُ بِقَوْمٍ سُوءاً فَلاَ مَرَدَّ لَهُ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ )

اس كے لئے سامنے اور پيچھے سے محافظ طاقتيں ہيں جو حكم خدا سے اس كى حفاظت كرتے ہيں اور خدا كسى قوم كى حالات ۳_ كو اس وقت تك نہيں بدلتا جب تك وہ خود اپنے كو تبديل نہ كرلے اور جب خدا كسى قوم پر عذاب كا ارادہ كرليتا ہے تو كوئي ٹال نہيں سكتاہے اور نہ اس كے علاوہ كوئي كسى والى و سرپرست ہے (۱۱)

۱_ فرشتے، انسانوں كو نابود كرنے والے حوادث اور خطرات سے حفاظت اور مراقبت كرنے پر مامور ہيں _

له معقّبات يحفظونه من امر الله

(معقبات) كا مصدر (تعقيب) ہے جوكسى كے پيچھے كسى كام كى خاطر جانے كو كہتے ہيں _ اس صورت ميں ( معقبات ) سے مراد ( يحفظونہ ) كے قرينے كى وجہ سے وہ طاقتيں ہيں جو انسان كى حفاظت كرتى ہيں اور اس كے پيچھے پيچھے ہوتى ہيں _ مفسرين قائل ہيں كہ ( معقّبات ) طاقتوں سے مراد، فرشتے ہيں _

۲_ انسانوں ميں سے ہر ايك كئي فرشتوں كى حفاظت اور نگرانى سے بہرہ مند ہے_له معقّبات يحفظونه

مذكورہ بالا معنى لفظ ( معقّبات) كو جمع لانے كى وجہ سے حاصل ہوا ہے اور يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لہ) كى ضمير اور (يحفظونہ) ميں مفعول كى ضمير (من اسرّ القول ) كى طرف پلٹ رہى ہے اور اس سے مراد انسان ہے كيونكہ جملہ ( سواءٌ منكم ) ميں ، انسانوں كو خطاب ہے _

۳_ انسانوں كے محافظ اور نگہبان فرشتے، تمام اطراف اور جوانب سے ان كى حفاظت كرتے ہيں _له معقّبات من بين يديه و من خلفه يحفظونه

(من بين يديہ) يعنى سامنے سے ( من خلفہ) يعنى پيچھے سے يہ دونوں تمام اطراف سے كنايہ ہيں _

۴_خطرہ اور مشكل پيدا كرنے والے حوادث خداوند متعال كى طرف سے ہوتے ہيں اور اس كے حكم سے جارى ہوتے ہيں _يحفظونه من امر الله

۷۴۹

(من امر الله ) ميں حرف'' من'' ممكن ہے سببيہ ہو تو اس صورت ميں جملہ (يحفظونه من امر الله ) كايہ معنى ہوگا كہ اسكى حفاظت كرتے ہيں يہ فرشتوں كو خداوند متعال كى طرف سے حكم ہے اور يہ بھى ممكن ہے (اسكے مساوى ہونے) كے معنى ميں ہو اس صورت ميں (امر اللہ ) سے مراد حوادث اور خطرات ہوں گے كيونكہ يہ خداوند متعال كے حكم كى وجہ سے تحقق پزيرہوئے ہيں اسى وجہ سے ان كہ (امر اللہ ) كہا گيا ہے اس صورت ميں جملہ (يحفظونه من امر الله ) كا معنى يہ ہوگا كہ اسكى خطرات سے حفاظت كرتے ہيں _

۵_ فرشتے، خداوند متعال كے فرمان كى وجہ سے انسانوں كى حوادث اور خطرات سے حفاظت كرتے ہيں _

يحفظونه من امر الله

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (من) كو سببيہ فرض كريں _

۶_ خداوند متعال انسانى معاشرے كے ميلان اور اعمال ميں تغير اور تبدل كى وجہ سے ان كى حالت اور انجام ميں تغيير لاتا ہے_ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم

۷_بشر كى معيشت اور معاشرتى مسائل ميں تبديلى ، خداوند متعال كے اختيار اور اس كے ہاتھ ميں ہے_

ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۸_ انسان اپنى اجتماعى اور اقتصادى سرنوشت ميں بھر پور كردا كا حامل ہے _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۹_انسانى معاشروں كے ميلان و كردار اس كے نعمت كے حصول يا مصيبتوں اور سختيوں ميں گرفتار ہونے ميں بہت مؤثر ہيں _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم

۱۰_انسانى معاشرے اپنى سرنوشت اورانجام كو رقم كرنے ميں نہ تو ارادہ الہى كے مقابلے ميں مستقل ہيں اور نہ ہى اسكى طرف سے مجبور ہيں _ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا م بأنفسهم (ان الله لا يغير ما بقوم ) كا جملہ خداوند متعال كو ہى تغيير دينے والا اور درميان سے اٹھا لينے والا سمجھتا ہے اور (حتى يغيروا ما بأنفسهم ) كا جملہ انسانوں كو اپنى سرنوشت اور انجام كو رقم كرنے ميں دخيل اور مؤثر سمجھتا ہے _

۷۵۰

۱۱_ خداوند متعال، انسان اور اس كے انجام اور تمام كائنات پر حاكميت ركھتا ہے_

ان الله لا يغير و اذا اراد الله بقوم سواء ً فلا مرّد له

۱۲_ خداوند متعال كا ارادہ نافذ ہونے والا اور تخلف ناپذير ہے _و اذا اراد الله بقوم سواءً فلا مرّد له

۱۳_ خداوند متعال كى طرف سے نعمتوں كا زوال ہے اور انسانوں كا كردار ہى اس كا سبب بنتا ہے _

ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم و اذا اراد الله بقوم سواءً

۱۴_ گمراہ لوگوں اورتباہ كاروں سے عذاب كا ٹل جانا تقدير الہى ميں نہيں ہے_و اذا اراد الله بقوم سواء ًفلا مرّد له

آيت شريفہ ميں (قوم) سے مراد حكم اور موضوع كى مناسبت ہے گنہگار قوم ہے _(مرّد) مصدر ميمى ہے جو لوٹانے كے معنى ميں ہے_

۱۵_خداوند متعال نے گمراہ لوگوں اور گنہگاروں كے مقدّر ميں جو عذاب اور سختياں لكھى ہيں كوئي چيز اور كوئي شخص حتى كہ حفاظت والے فرشتے بھى اس ميں نہ تو كوئي مدد كرسكتے ہيں اور نہ ہى بچاسكتے ہيں _و ما لهم من دونه من وال

(فلا مرّد لہ ) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خداوند متعال كى تقدير ميں جو مشكل اور عذاب لكھا ہوا ہے اسكوپلٹا يا نہيں جا سكتا اور جملہ ( و ما لہم ) اس بات كو بتاتا ہے كہ اس عذاب كے آجانے كے بعد كوئي بھى عذاب والوں كو نہيں بچاسكتا اور نہ ہى ان كى مدد كرسكتا ہے _

۱۶_ فقط خداوند متعال ہى انسانوں كا سرپرست اور ولى ہے _ما لهم من دونه من وال

۱۷_ فقط خداوند متعال ہى مقّدر ميں لكھے ہوئے عذاب كو ٹال سكتا ہے_فلا مرّد و ما لهم من دونه من وال

۱۸_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال فى هذه الاية :''له معقّبات من بين يديه '' الاية قال : من المعقّبات ، الباقيات الصالحات'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے(له مقّبات من بين يديه ) كى آيت شريفہ كے بارے ميں ارشاد ہوا ہے كہ باقيات الصالحات بھى معقّبات ( جو انسانوں كے محافظ ہيں ) سے ہيں _

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۲۰۵، ح ۱۷; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۶،ح ۳۸_

۷۵۱

۱۹_عن ابى جعفر فى قوله : '' له مقعبات من بين يديه ومن خلفه يحفظونه من امر الله '' يقول : بامر الله من ان يقع فى ركى ، او يقع عليه حائط ، او يصيبه شى حتى اذا جاء القدر يدفعونه الى المقادير و هما ملكان يحفظانه بالليل و ملكان بالنهار يتعاقبانه (۱)

امام باقر(ع) سے خداوند متعال كے اس جملے (له معقّبات ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام ارشاد فرماتے ہيں ( خداوند متعال كے حكم سے اسكى اس سے حفاظت كرتے ہيں ) كہ كنويں ميں نہ گرجائے اس پر ديوار نہ گرے يا اسكو كوئي نقصان نہ ہو يہ اس وقت تك ہے كہ جب خداوند متعال كى تقدير نہ آجائے ...پھر اسكو تقدير كے حوالے كرديا جاتا ہے _ اور وہ محافظ دو فرشتے ہيں جو رات ميں اور دو فرشتے دنميں اپنى اپنى بارى سے اسكى حفاظت كرتے ہيں _

۲۰_دخل عثمان على رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال اخبرنى عن العبد كم معه من ملك ؟ قال و ملكان بين يديك و من خلفك يقول الله سبحانه : (له معقبات من بين يديه و من خلفه ...(۲)

عثمان رسالت ماب كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى مجھے بتائيں كہ ہر انسان كے ساتھ كتنے فرشتے ہوتے ہيں ؟ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا دو فرشتے تيرے آگے اور دو تيرے پيچھے ہيں اس كے بارے ميں خداوند متعال فرماتا ہے (له معقبات .)

۲۱_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : ان ابى كان يقول : ان الله قضى قضاء حتما لا ينعم على عبده بنعم فسلبها اياه قبل ان يحدث العبد ذنبا يستوجب بذلك الذنب سلب تلك النعمة و ذلك قول الله :''ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما با نفسهم _(۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ميرے والد گرامى نے فرمايا ہے كہ خداوند متعال نے اپنى تقدير ميں اسكو حتمى طور پر مقرر كيا ہے كہ انسان كو ہر نعمت عطا كرے اور اس سے واپس نہ لے مگريہ كہ انسان كوئي گناہ كرے جو اس نعمت كے جانے كا سبب بنے يہى وہ بات ہے كہ خداوند متعال فرماتا ہے ''ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم ''

۲۲_عن على بن الحسين عليه‌السلام يقول : الذنوب التى تغير النعم ، البغى على الناس و الزوال عن العادةفى الخير و اصطناع المعروف ، و كفران النعم ، و ترك الشكر ، قال الله عز و جل : ''ان الله لا

____________________

۱) تفسير قمى ، ج ۱ ; ص ۳۶۰ ; نورالثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۸۷ ; ج ۴۲_۲) بحارالانوار ، ج ۵ : ص ۳۲۴ ; ح ۱۲_

۳) تفسير عياشى ، ج ۲ ; ص ۲۰۶ ;ح ۱۹; نورالثقلين ،ج ۲ ;ص ۴۸۸ ; ح ۵۰;

۷۵۲

يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بانفسهم:'' (۱)

امام زين العابدينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ وہ گناہ جو نعمت كے ختم ہونے كا سبب بنتے ہيں وہ يہ ہيں _ لوگوں پر ظلم وستم كرنا _ نيك كاموں كى عادت اور نيك خصلت كوانتخاب كرنے سے پرہيز كرنا _ نعمتوں كا انكار كرنا ، شكر گزارى كو ترك كرنا يہ قول ہے كہ خداوند متعال فرماتا ہے _ان الله لا يغير مابقوم حتى يغيرواما بانفسهم

الله تعالى :الله تعالى كا عمل و دخل ۱۳;الله تعالى كى حاكميت ۱۱;الله تعالى كى قدرت ۱۷; الله تعالى كى ولايت ۱۶; الله تعالى كے ارادہ كا كردار۱۰; الله تعالى كے ارادے كاحتمى ہونا ۱۲; الله تعالى كے اوامر ۴;۵;الله تعالى كے مختصات ۱۶،۱۷ ;الله تعالى كے مقدرات كا حتمى ہونا ۱۷; الله تعالى كے مقدرات ميں تغير ۱۷;الله تعالى كے مقدرات ۲۱; كے اختيارات كى حدود ہونا ۷

اقتصاد:اقتصادى تبديليوں كا سبب ۷; اقتصادى تبديليوں كے عوامل ۸

انسان :انسان كا انجام ۶; انسان كا كردار ۸;انسان كى حفاظت ۱; ۲;۳; ۵ ; ۱۹ ; انسانوں كا حاكم ہونا ۱۱; انسانوں كا ولى و سر پرست ۱۶

انجام :انجام و سرنوشت ميں موثر عوامل ۶;۸;۱۰

باقيات و صالحات :باقيات و صالحات كى اہميت ۱۸

توحيد:توحيد افعالى ۱۷

جبر و اختيار : ۱۰

حوادث :حوادث كا سبب ۴

روايت : ۱۸;۱۹;۲۰;۲۱;۲۲

سختى :سختى كا سبب ۹

شكر :شكر كو ترك كرنے كے آثار ۲۲

ظلم :ظلم كے آثار ۲۲

عمل:عمل خير كے ترك كرنے كے آثار ۲۲;ناپسند عمل كے آثار۱۳

____________________

۱) معافى الاخبار ، ص ۲۷۰ ;ح ۲ ; نورالثقلين ،ج ۲ ;ص ۴۸۷;ح ۴۵_

۷۵۳

كفران:كفران نعمت كے آثار ۲۲

گمراہ:گمراہوں كا نقصان ۱۴;۱۵; گمراہوں كے عذاب كا حتمى ہونا۱۵

گناہ :گناہ كے آثار ۲۱;۲۲

گنہكار :گنہكاروں كا نقصان ۱۴; ۱۵

مخلوقات :مخلوقات كا حاكم ۱۱

ملائكہ :محافظ ملائكہ كا تسليم ہونا ۱۹; محافظ ملائكہ كا متعدد ہونا ۲،۲۰; محافظ ملائكہ كى ذمہ دارى ۱;۳;۵محافظ ملائكہ كى ذمہ دارى كى حدود ۱۹; محافظ ملائكہ كى قدرت كى حدود۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا۱۵

نعمت :نعمت كا سبب ۹; نعمت كے سلب ہونے كے عوامل ۲۱; نعمت كے سلب ہونے كا سبب ۱۳ ; نعمت ميں تبديلى كے عوامل ۲۲

آیت ۱۲

( هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفاً وَطَمَعاً وَيُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ )

وہى خدا ہے جو تمھيں ڈرانے اور لالچ دلانے كے لئے بجلياں دكھاتاہے اور پانى ہے لدے ہوئے بوجھل بادل ايجاد كرتاہے (۱۲)

۱_ خداوند متعال آسمانى بجليوں كو ظاہر كرنے والا اور انسانوں كے درميان ان كو روشن كرنے والا ہے

هو الذى يريكم البرق

۲_ خشكسالى سے لوگوں كو ڈرانا اور نزول بارش كى اميد ركھنا، ان كے ليے آسمانى بجلى كے آنے اور اس كو ظاہر كرنے كا پيش خيمہ ہے _هو الذى يريكم البرق خوفا و طمع

(خوفاً ) اور (طمعا ) دونوں الفاظ ممكن ہے مفعول لہ حصولى ہوں اورممكن ہے مفعول لہ تحصيلى ہوں _ پہلى صورت ميں (هو الذى ) كا معنى يوں ہوگا (چونكہ تم خوف مند تھے اور اميد بھى ركھتے تھے پس آسمانى بجلى كو تمہارے يے ظاہر كريں گے، دوسرے احتمال كى صورت ہيں (ہو الذى ...) كى عبارت كا معنى

۷۵۴

يہ ہوگا اس ليے كہ تم خوف زدہ ہوجاؤ اور اميدبھى ركھنے لگو تو آسمانى بجليوں كو تمہارے ليے روشن كرديں گے مذكورہ بالا معنى پہلے احتمال كى صورت ميں ہے _

۳_ آسمانى بجلياں ، لوگوں كے ليے خوف و ہراس كا سبب ہونے كے ساتھ ساتھ انكى اميد كا بھى سبب ہيں _

هو الذى يريكم البرق خوفا و طمع

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (خوفا) اور (طمعا) مفعول لہ تحصيلى ہوں _

۴_ خداوند متعال سخت و سنگين بادلوں كو وجود ميں لانے والا ہےونيشيء السحاب الثقال

(ينشيء ) كا مصدر (انشاء ) ہے جو خلق كرنے اور ظاہر كرنے كے معنى ميں آتا ہے (سحابہ ) كى جمع'' سحاب ''ہے جو بارش برسانے والے بادلوں كو كہا جاتا ہے اور (ثقال ) ثقيل كى جمع ہے _

۵_ طبيعى اسباب و عوامل فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہيں اور فقط وہ ان پر حاكم ہے _

هو الذى يريكم البرق و ينشيء السحاب الثقال

۶_قال الرضا عليه‌السلام فى قول الله عزوجل :''هو الذى يريكم البرق خوفا و طمعا '' قال : خوفا للمسافر وطمعا للمقيم (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے قول خداوندى (هوالذى يريكم البرق خوفاو طمعا ) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا(يہ بجلى ) مسافر كے ليے خوف وہراس كا موجب ہوتى ہے اور وطن ميں رہنے والے كے ليے اميد افزا ہے _

۷_سأل ابوبصير ابا عبدالله عليه‌السلام ... ماحال البرق فقال : تلك مخاريق الملائكة تضرب السحاب فتسوقه الى الموضع الذى قضى الله عزوجل فيه المطر (۲) ابوبصير نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے بجلى كى كيفيت كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت(ع) نے فرمايا يہ فرشتوں كے تازيانے اور كوڑے ہيں جو بادلوں كو مارتے ہيں يہ ان كو اس جگہ پر لے جاتے ہيں جہاں خداوند عزّوجل نے ان كے ليے بارش برسانے كى جگہ مقرر كى ہے _

آسمانى بجلي:آسمانى بجلى كا سرچشمہ ۲; آسمانى بجلى كا كردار ۳، ۶; آسمانى بجلى كو روشن كرنے والا ۱;آسمانى بجلى كى حقيقت ۷

____________________

۱) معانى الاخبار ، ص ۳۷۴ ، ح ۱ ; نورالثقلين ، ج ۲ ; ص ۴۸۹ ; ح ۵۲_

۲) من لايحضرہ الفقيہ ج ۱، ص۳۳۴، ح۹; نورالثقلين ج ۲، ص۴۸۹، ح۵۵_

۷۵۵

اميد ركھنا :اميد ركھنے كے آثار ۲; بارش كى اميد ركھنا ۲; بارش كے اسباب ۳، ۶

الله تعالى :الله تعالى اور طبيعى عوامل ۵;الله تعالى كى حاكميت ۵; الله تعالى كى خالقيت ۴; الله تعالى كے اختيارات كى حدود ۵;الله تعالى كے افعال ۱

بادل :بادلوں كو حركت ميں لانے والے عوامل۷;بارش برسانے والے بادلوں كا خالق ۴

توحيد :توحيد افعالى ۵

خوف :خشكسالى كا خوف ۲; خشكسالى كے اسباب عوالم ۳، ۶;خوف كے آثار ۲

طبيعى اسباب :طبيعياسباب كا حاكم ۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

آیت ۱۳

( وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلاَئِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ )

گرج اس كى حمد كى تسبيح كرتى ہے اور فرشتے اس كے خوف سے حمد و ثنا كرتے رہتے ہيں اور وہ بجليوں كو بھيجتا ہے تو جس تك چاہتا ہے پہنچا ديتاہے اور يہ لوگ اللہ كے بارے ميں كج بحثى كررہے ہيں جب كہ وہ بہت مضبوط قوت اور عظيم طاقت والاہے (۱۳)

۱_ آسمانى بادلوں كى گرج خداوند متعال كى تسبيح اور اسكي حمد و ثنا كرنے والى ہے _

و يسبّح الرعد بحمده

(رعد) ايسى آواز كو كہتے ہيں جو بادلوں سے سنى جاتى ہے _ فارسى ميں اسكو (تندر و غرش آسمان ) (گرج و چمك آسمان) كہا جاتا ہے _

۲_ فرشتے ،خداوند متعال كى تسبيح اور اسكى حمد و ثناء كرنے والے ہيں _و يسبّح ...ملائكة

(الملائكہ ) كا (الرعد) پر عطف ہے يعنى جملہ يوں ہوگا ( يسبّح الملائكہ بحمدہ من خيفتة )

۷۵۶

۳_ آسمان بجلياں ايك قسم كا ادراك و شعور ركھتى ہيں _و يسبّح الرعد بحمده

۴_ فرشتوں كا خداوند متعال سے خوف و ہراس ركھنا _الملائكة من خيفتة

۵_ آسمانى بجلى كا خداوند متعال سے خوف و ہراس ركھنا _يسبح الرعد من خيفته

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ (من خيفتہ) كا جملہ جسطرح ملائكہ كى تسبيح كے ليے علت ہے اسى طرح رعد كى تسبيح كے ليے بھى علت ہو _

۶_ خداوند متعال ہرعيب و نقص سے پاك و پاكيزہ اور حمد و ثناء كے لائق ہے _و يسبّح الرعد بحمده والملائكه من خيفته

(تسيبح) (يسبح) كا مصدر ہے جوہر عيب و نقص سے پاك و پاكيزہ سمجھنے كے معنى ميں ہے _

۷_ فرشتے اور آسمانى بجلياں ، حمد و ثناء كے ذريعے خدا وند متعال كى تسبيح كرتى ہيں _و يسبّح الرعد بحمده

(باء)'' بحمدہ ''ميں ممكن ہے مصاحبت كے ليے ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ استعانت كے ليے ہو مذكورہ بالا معنى احتمال دوم كى صورت ميں ہے _

۸_ خداوند متعال كى حمد و ثناء كے ساتھ تسبيح كرنا، تسبيح الہى كرنے كا بہترين طريقہ ہے _

و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

۹_ خداوند متعال كى حمد و ثناء كرنے ميں ايسے جملات ادا كيے جائيں كہ ان كے معانى ايسے ہوں كہ جن ميں ذرہ برابر بھى عيب و نقص ذات اقدس كے ليے لازم نہ آئے _و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (بحمدہ) ميں با استعانت كے ليے فرض كى جائے _ پس اس صورت ميں''يسبّح الرعد بحمده والملائكه'' كا معنى يوں ہوگا يعنى فرشتے اور آسمانى بجلى حمد و ثناء كے ذريعے خداوند متعال كى تسبيح كرتے ہيں _ يہ بات واضح ہے كہ حمد و ثناء اس وقت تسبيح اور پاكى كو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوگى جب حمد و ثناء كے ليے ايسے الفاظ منتخب كيے جائيں جن سے ايسے معانى قصد كيے جائيں جن ميں خداوند عالم كے ليے كوئي نقص و عيب لازم نہ آئے _

۱۰_ خداوند متعال كا خوف، فرشتوں كو خداوند عزّوجل كى تسبيح اور حمد و ثناء كى طرف متوجہ و آمادہ كرتا ہے _

و يسبّح والملائكة من خيفته (من خيفته ) ميں '' من'' تعليل كا ہے _

۷۵۷

۱۱_ خداوند متعال كى ہيبت اور جلال كى طرف توجہ كرنا، موجودات كو اسكى تسبيح اور حمد و ثناء پر آمادہ كرتا ہے _

و يسبّح الرعد بحمده و الملائكة من خيفته

۱۲_ خداوند متعال ،آسمانى بجلياں بھيجنے والا ہے _هو الذى يريكم ...و يرسل الصواعق

(صواعق) صاعقہ كى جمع ہے _ اہل لغت نے صاعقہ كا معنى وہ آگ كيا ہے جو بجلى كى كڑك سے وجود ميں آتى ہے _بعض نے كہا ہے وہ سخت آواز ہے جو فضا سے سنائي ديتى ہے اور بعض دوسرے مفسرين نے اسكا معنى يہ كيا ہے كہ وہ ايسى بجلى كى گرج ہے جو اپنے ساتھ آگ كو بھى گراتى ہے _

۱۳_ بجليوں كى زد مين آنا، مشيت الہى كے سبب سے ہے _يرسل الصواعق فيصيب بها من يشاء

(اصابة ) (يصيب) كا مصدر ہے جور ''پہنچنے'' اور اندر ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے نيز مصيبت ميں ڈالنے كے معنى ميں بھى آتا ہے لہذا پہلے اور دوسرے معنى كى صورت ميں (بہا) ميں با كا حرف تعدى كے ليے آيا ہے ليكن تيسرے معنى كى صورت ميں حرف (با) آلة اور وسيلہ كے معنى ميں آئي ہے تو جملہ (يصيب بها من يشاء ) كا معنى مذكورہ معانى كى بنياد پر يوں ہوگا _ خداوند متعال جس پر چاہے اپنى صاعقہ ( بجليوں ) كو گرا تا ہے _ اور خداوند متعال ان بجليوں (صاعقہ) كو جہاں چاہے نازل كرتاہے اور خداوند عالم اس صاعقہ كے ذريعہ جس كو چاہيے مصيبت ميں ڈال ديتا ہے _

۱۴_ مشيت الہى نافذ ہونے والى اور تخلف ناپذير ہے_فيصيب بها من يشاء

۱۵_ كفر اختيار كرنے والے لوگ باوجود اس كے كہ پورى كائنات ميں ربوبيت الہى كى نشانياں ديكھتے ہيں پھر بھى موحدين كے ساتھ خداوند متعال اور اسكى ربوبيت كے بارے ميں بحث و تكرار اور مناظرہ كرتے ہيں _

هو الذى يريكم البرق و هم يجادلون فى اللّه

جملہ حاليہ (و هم يجادلون فى الله ) تمام جملوں كے ليے قيد و صفت واقع ہوا ہے جو اس سے پہلے والى آيات ميں ذكر ہوئے ہيں يعنى يہ كہ خداوند متعال كے وجود كے آثار اور اسكى ربوبيت جو نماياں اور واضح ہے اور وہى ذات ہے جو كہ بجلى ، گرج ، بادل اور صاعقہ كو وجود ميں لاتى ہے اور تمام امور كو وجود بخشتيہے اور وہ لوگ اس كے بارے ميں بحث و تكرار كرتے ہيں _

۱۶_ خداوند متعال كے عذاب اور عقوبتيں بہت ہى سخت اور مٹا دينے والى ہيں _و هو شديد المحال (محال ) (محل) كے مادہ سے لغت ميں كئي معنوں ميں آيا ہے :

۷۵۸

۱_ عذاب و عقوبت _

۲_ مكر كرنا اور كسى كام كو مخفى پروگرام كے ذريعے چلانا _

۳_ قدرت اور توانائي _

۱۷_ خداوند متعال كے مخفى پروگرام اور اس كے حيلے بہت ہى پيچيدہ ہيں اور ان پر مطّلع ہونا نا ممكن ہے _

و هو شديد المحال

اس بناء پر كہ ( محال) مكر و حيلہ كے معنى ميں ہو _ گفتگو كا مزاج و تناسب اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ ( شدّت) سے مراد، مكر و حيلہ كے پنہاں اور پوشيدہ ہونے ميں شدت ہو _

۱۸_ خداوند متعال نے ان كفر اختيار كرنے والوں كو جو آيات الہى كا مشاہدہ كرتے ہوئے بھى اسكى ربوبيت كا انكار كرتے ہيں عذاب شديد اور سخت مكر و حيلے سے ڈرايا ہے_و هم يجادلون فى الله و هو شديد المحال

۱۹_ خداوند متعال بہت قدرت ركھنے والا اور توانا ہے _و هو شديد المحال

۲۰_قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : انما الرعد وعيد من الله ... (۱)

رسالت مآب سے روايت ہے كہ بے شك رعد ( بجلى كا چمكنا) خداوند متعال كى طرف سے ڈرانا اور تہديد ہے _

۲۱_'' عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان ربّكم سبحانه يقول : لو ا ن عبادى اطاعونى لم اسمعهم صوت الرعد (۲)

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپكا پروردگار فرماتا ہے اگر ميرے بندے ميرى اطاعت كرتے تو بجلى كى گرج كى آواز ان كے كانوں تك نہ پہنچاتا_

۲۲_'' عن ابى جعفر الباقر عليه‌السلام : ان الصواعق تصيب المسلم و غير المسلم و لا تصيب ذاكراً (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ( صاعقہ) آسمانى بجلياں ممكن ہے مسلمان يا غير مسلم دونوں تك پہنچيں مگر وہ لوگ جو ذكر الہى ميں مشغول ہيں ان پر نہيں گرتيں _

۲۳_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : لا تملّوا من قراء ة اذا زلزلت الارض زالزالها فانه من كانت قرائته بها فى نوافله لم يصيبه الله

____________________

۱)الدر المنثور ، ج ۴ ، ص ۶۲۴_۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۴۳۴; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۴۸۹، ح ۵۷_۳) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۴۳۵_

۷۵۹

عزوجل بزلزلة ابداً و لم يمت بها و لا بصاعقه (۱)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام فرماتے ہيں سورہ (اذا زلزلت الارض زلزالها )كو پڑھنے سے تھكاوٹ محسوس نہ كريں ، كيونكہ جو شخص اس سورہ كو اپنى نافلہ نمازوں ميں پڑھتا ہے ، تو خداوند متعال كبھى بھى اسكو زلزلے سے دوچار نہيں كرتا اور زلزلہ اور صاعقہ سے اسكو ہلاك و موت نہيں ديتے _

۲۴_'' عن على عليه‌السلام ... قوله : '' و هو شديد المحال '' قال : يريد المكر (۲)

مولائے كائنات امير المؤمنين على ابن ابى طالبعليه‌السلام سے خداوند عالم ( و ہو شديد المحال ) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ ( المحال ) سے خداوند عالم نے مكر و حيلے كا ارادہ كيا ہے_

۲۵_'' فى مجمع البيان فى قوله : '' شديد المحال '' اى شديد الاخذ ، عن علي(ع) (۳)

مجمع البيان ميں اللہ تعالى كے اس قول (شديد المحال ) كے بارے ميں امير المؤمنين علىعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اس سے مراد، بہت سخت عقوبت كرنا ہے _

اسماء و صفات :شديد المحال ۱۶، ۱۹; شديد المحال سے مراد ۲۴، ۲۵; صفات جلال۶

اطاعت :اطاعت الہى كے آثار ۲۱//اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے: ۱، ۲، ۷

آسمانى بجلى :آسمانى بجلى سے محفوظ رہنے كے اسباب ۲۳; آسمانى بجلى كا سبب ۱۲;آسمانى بجلى كى حدود ۲۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى اورعيب ۱۶;اللہ تعالى اور نقص ۶;اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۶، ۹;اللہ تعالى كا خوف دلوانا ۲۰;اللہ تعالى كا مكر ۲۴;اللہ تعالى كا مكر و حيلے سے ڈرانا ۱۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۵; اللہ تعالى كى قدرت ۱۹; اللہ تعالى كى مشيت ۱۳; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۴; اللہ تعالى كے افعال ۱۲; اللہ تعالى كے عذاب ۱۶، ۱۸; اللہ تعالى كے مكر كى خصوصيات ۱۷

تحريك :تحريك كے عوامل ۱۱

____________________

۱)كافى ، ج ۲ ص ۶۲۶، ح ۲۴; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۴۹۱، ح ۶۶_

۲)غيب نعمانى ، ص ۱۴۸; بحار الانوار ، ج ۵۲، ص ۲۴۵، ح ۱۲۴_

۳) مجمع البيان ج۵، ص ۴۳۵; الدر المنثور ، ج ۴ ، ص ۶۲۷_

۷۶۰

تسبيح :تسبيح الہى ۷; تسبيح الہى كا پيش خيمہ ۱۰;تسبيح الہى كے آدب ۸; تسبيح الہى كے اسباب ۱۱

جر و بحث:اللہ تعالى كے بارے ميں جر و بحث كرنا ۱۵

حمد :حمد الہى ۱، ۲، ۶، ۷، ۸; حمد الہى كا پيش خيمہ ۱۰;حمد الہى كى روش ۹; حمد الہى كے اسباب۱۱

خوف :اللہ تعالى سے خوف ۴، ۵، ۱۰

ذاكرين :ذاكرين كے فضائل ۲۲

ذكر :ذكر الہى كى عظمت ۱۱;ذكر الہى كے آثار ۱۱، ۲۲

ربوبيت الہى :ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۱۸

رعد :رعد كا حمدكرنا ۱، ۷; رعد كا خوف ۵; رعد كا شعور ۳;رعد كا كردار ۲۰; رعد كى آواز ۲۱; رعد كى تسبيح ۱، ۷

روايت : ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵

زلزلہ :زلزلہ سے بچنے كے اسباب ۲۳

سزا :سزا كے مراتب ۲۵

سورہ زلزال :سورہ زلزال كے تلاوت كے آثار ۲۳

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۱۸; عذاب كا سخت ہونا ۱۶; عذاب كے مراتب ۱۶، ۱۸

كفار :كفار كا جدال و جر و بحث كرنا ۱۵; كفار كى لجاجت كرنا ۱۵; لجوج كفار كا عذاب ۱۸; لجوج كفار كو ڈرانا ۱۸

مبتلاء ہونا :آسمانى بجلى ميں مبتلاء ہونا ۱۳

ملائكہ :ملائكہ كا خوف ۴; ملائكہ كى تسبيح كا پيش خيمہ ۱۰;ملائكہ كى تسبيح كرنا ۲، ۷;ملائكہ كى حمد و ثناء كرنا ۲، ۷; ملائكہ كے حمد و ثناء كا سبب و پيش خيمہ ۱۰;ملائكہ كے خوف كے آثار ۱۰

موحدين :موحدين كے ساتھ جر و بحث كرنا ۱۵

۷۶۱

آیت ۱۴

( لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلاَّ كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاء لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ وَمَا دُعَاء الْكَافِرِينَ إِلاَّ فِي ضَلاَلٍ )

بر حق پكار نا صرف خدا ہى كا پكار ناہے اور جو لوگ اس كے علاوہ دوسروں كو پكارتے ہيں وہ ان كى كوئي بات قبول نہيں كرسكتے سوائے اس شخص كے مانند جو پانى كى طرف ۱_ ہتھيلى پھيلائے ہو كہ منھ تك پہنچ جائے اور وہ پہنچنے والا نہيں ہے اور كافروں كى دعا ہميشہ گمراہى ميں رہتى ہے (۱۴)

۱_ خداوند متعال كو پكارنا اور اس كے حضور دعا كرنا، حق اور بجا امر ہے _له دعوة الحق

( دعوة) پكارنے اور درخواست كرنے كے معنى ميں آتا ہے _يہ لفظ آيت شريفہ ميں موصوف ہے كہ اس كے ساتھ اسكى صفت ( الحق) كا اضافہ كيا گيا ہے يعنى : '' الدعوة الحقة''

۲_ جھوٹے خداؤں كو پكارنا اور ان سے درخواست كرنا، بيہودہ اورباطل كام ہے _له دعوة الحق

(لہ ) كا (دعوة الحق ) پر مقدم كرنا حصر كو بتاتا ہے يعنى حق كى دعوت اسى كے لائق ہے نہ كسى اور كے ، اور اس كے غير سے مراد ،جھوٹے خدا ہيں جو بعد والے جملے كے قرينے سے معلوم ہوتے ہيں كہ مشركين ان كو پكارتے تھے اور انكى پوجا كرتے تھے_

۳_ فقط ذات پروردگار ہى بندوں كى دعاؤں كو مستجاب كرنے كى صلاحيت ركھتى ہے _

له دعوة الحق

(لا يستجيبون لهم بشيء الا لباسط ) كا جملہ، حق كى دعوت كے ملاك اور معيار كو بيان كر رہا ہے اس صورت ميں خدا كو پكارنے كا حق ہونا اس دليل كى وجہ سے ہے كہ وہ ہمارى دعاؤں سے واقف ہے اور ان كو پورا كرنے پر قدرت ركھتا ہے_

۷۶۲

۴_ جھوٹے خدا، دعاؤں كو قبول كرنے پر قدرت نہيں ركھتے_و الذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء

(يدعون ) اور (لهم ) كى ضمير سے مراد، مشركين ہيں اور وہ ضمير جو ( الذين ) موصول كى طرف پلٹتى ہے وہ محذوف ہے پس (و الذين يدعون ) كا معنى يہ ہوا يعنى وہ جنكو مشركين پكارتے ہيں وہ ان كى دعاوں كو قبول نہيں كر سكتے حتى كہ تھوڑى سى بھى قبول نہيں كر سكتے _

۵_ لوگوں كى ضرورت كو پورا كرنے پر قدرت ركھنا ، ان كى درخواستوں اور دعاؤں كو منظور و قبول كرنا ، خداوند متعال ہونے كى نشانياں ہيں _له دعوة الحق و الذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء

۶_ جھوٹے خداؤں سے درخواست كرنے والے كى مثال ايسے پياسے كى ہے جو دور سے پانى كى طرف ہاتھ بڑھا تا ہے كہ خود بخود پانى اس كے منہ ميں آجائے جبكہ ايسا ہرگز ہونے والا نہيں ہے _الا كبسط كفيه الى الماء ليبلغ فاه و ما هو ببالغه

(الا كباسط ) كے جملہ كو بعض مفسّرين نے ( استجابت ) سے استثناء كيا ہے اور كہا ہے كہ اصل ميں جملہ يوں ہوگا ''لايستجيبون بشيء من الاستجابة الا استتجابة كاستجابة الماء لباسط كفيه الى الماء'' اور بعض مفسّرين (الذين يدعون ) سے اسكو استثناء كرتے ہيں جسكى وجہ سے انہوں نے كہاہے كہ اصل ميں جملہ يوں ہے'' الذين يدعون من دونه ليسوا الا كباسط كفيه الى الماء '' يہ بات قابل ذكر ہے كہ (ليبلغ) ميں ضمير (الماء) كى طرف لوٹتى ہے اور (فاہ) (اسكا منہ) يہ ضمير ( باسط) كى طرف لوٹتى ہے _ اور (ہو) كى ضمير ( الماء) اور (يبالغہ) كى ضمير ( فاء ) كى طرف پلٹتى ہے _

۷_ كافروں كى جھوٹے خداؤں كے حضور ميں درخواست اور دعا كرنا، بے ثمر اورتباہى ہے_و ما دعاء الكافرين الا فى ضلال (ضلال) كے معانى ميں سے ايك معنى تباہى اور نابودى ہے _ تباہى اور نابودى كو (فى ضلال) ميں دعا كے ليے ظرف قرار دينااس معنى كو تبا رہا ہے كہ وہ دعا كامل طور پر ختم ہوجاتى ہے اور نابود ہوجاتى ہے گويا كہ نابودى نے اسكو تمام اطراف سے گھير ليا ہوتا ہے _

۷۶۳

۸_ غير اللہ كو پكارنا اور اس سے حاجت طلب كرنا، كفر ہے _له دعوة الحق و ما دعاء الكافرين الا فى ضلال

۹_'' عن على بن ابى طالب عليه‌السلام فى قوله : '' له دعوة الحق '' قال : التوحيد ، لا اله الا الله (۱)

مولائے كائنات على ابن ابى طالبعليه‌السلام اللہ تعالى كے اس قول (له دعوة الحق ) كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ اس سے مراد و كلمہ توحيد (لا اله الا الله ) ہے_

الوہيت :الوہيت قدرت ميں ۱۵; الوہيت كامعيار ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے مختصات ۳

باطل معبود :باطل معبود اور اجابت دعا ۴;باطل معبودوں سے درخواست كرنے كا بے اثر ہونا ۲، ۷; باطل معبودوں كا عجز ۴;

بندے :بندوں كى حاجت كو پورا كرنا ۵

تشبيہات قرآن :پياسوں سے تشبيہ۶; باطل معبودوں سے درخواست كرنے كى تشبيہ كرنا ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۹

حق :دعوت حق سے مراد ۹

خواہشات :غير اللہ سے درخواست كرنا ۸

دعا :دعا كى اجابت ۵; دعا كى حقانيت ۱; دعا كى اجابت كا سبب ۳، ۴; رد شدہ دعا ۲

روايت : ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تشبيہات ۶

كفر :كفر كے موارد ۸

____________________

۱)الدر المنثور ، ج ۲ ، ص ۶۲۸; تفسير طبرى ، ج ۸; ص ۱۲۸_

۷۶۴

آیت ۱۵

( وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُم بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ )

اللہ ہى كے لئے زمين و آسمان والے ہنسى خوشى يا زبر دستى سجدہ كررہے ہيں اور صبح و شام ان كے سائے بھى سجدہ كناں ہيں (۱۵)

۱_ آسمانوں اور زمينوں ميں جتنى بھى چيزيں ہيں خداوند متعال كے سامنے خاضع ہيں اور اس كے ليے سجدہ كرتى ہيں _

و لله يسجد من فى السموات و الارض

۲_ موجودات ميں چند گروہ ايسے ہيں جو اطاعت كرتے ہوئے اپنى مرضى سے خداوند متعال كو سجدہ كرتے ہيں _ اور چند گروہ بادل نخواستہ_و لله يسجد من فى السموات و الارض طوعاً و كره

(طوع) اور (كرہ) مصدر ہيں اور آيت شريفہ ميں اسم فاعل (طائعين ) اور (كارہين) كے معنى ميں ہيں _(طائع) اس شخص يا شيء كو كہا جاتا ہے جو كام كو اپنى مرضى سے انجام دے ( كارہ) اس شخص يا شيء كو كہا جاتا ہے جو كام كو بغير تمايل و مرضى كے اور كراہت سے انجام دے _

۳_ آسمانوں اور زمين كے موجودات،غير اللہ كے سامنے خاضع نہيں ہيں اور غير اللہ كو سجدہ نہيں كرتے_

و اللّه يسجد من فى السموات و الارض

(للہ) كا (يسجد) پر مقدم كرنا، حصر كا معنى ديتا ہے اس صورت ميں (للہ يسجد ...) كا معنى يوں ہوگا يعنى خداوند متعال كے ليے سجدہ كرتے ہيں اسكے غير كو سجدہ نہيں كرتے_

۴_ كائنات، متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے _و لله يسجد من فى السموات

۵_ آسمانوں ميں عقل و شعور والى مادى موجودات ہيں _و لله يسجد من فى السموات و ظلالهم

مذكورہ بالا معنى لفظ ( من ) اور (ہم ) سے

۷۶۵

استفادہ كيا گيا ہے كيونكہ يہ الفاظ ان موجودات كے ليے استعمال ہوتے ہيں جو شعور و عقل ركھتے ہوں _ اور ان موجودات كا سايہ دار ہونا دليل ہے كہ وہ مادى ہيں _

۶_ موجودات عالم كے سائے خداوند متعال كو سجدہ كرتے ہيں اور اس كے مطيع اور فرمانبردار ہيں _

و لله يسجد فى السموات و ظلالهم (ظلال) ظل كى جمع اور سايوں كے معنى ميں ہے_

۷_ سايوں كا خداوند متعال كے سامنے خاضع ہونا اور صبح و عصر كے وقت فرمانبردار ہونا، روشن اور واضح طور پرہے_

و ظلالهم بالغدو و الاصال

(غدو) (غداة )كى جمع اور صبح كے اوقات كو كہا جاتا ہے و '' اصال '' (جمع اصيل) ہے جو عصر كے معنى ميں ہے _ سايوں كے سجدے سے مراد عالم تكوين ميں قوانين الہى كى پيروى كرنا ہے _ يہ تمام اوقات اور زمانوں ميں ہے _صبح و عصر كے ساتھ مخصوص نہيں ہے _ پھر ان دو صفات و قيود كو لانے كا مقصد يہ تھا كہ ان دو وقتوں ميں سائے واضح اور روشن طور پر قوانين الہى كى فرمانبردارى اور اطاعت كرتے ہيں _

۸_ كائنات كے موجودات اور اس كے آثار ہميشہ او رہر حال ميں خداوند متعال كے سامنے سر تسليم ہيں اور اس كے مقابلے ميں خاضع ہيں _ولله يسجدمن فى السماوات و الأرض طوئماً و كرهاً وظلالهم

ممكن ہے (ظلال) كا لفظ آيت شريفہ ميں موجودات كے آثار اور تبعات كے ليے بطور نمونہ بيان كيا گيا ہو _

۹_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : (و لله يسجد من فى السموات والأرض طوعاً و كرهاً ...ا ما من يسجد من اهل السموات طوعاً فالملائكة ومن يسجد من اهل الارض طوعاً فمن ولد فى الا سلام ...وا ما من يسجد كرماً فمن اجبر على الاسلام ...) (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول (ولله يسجد من فى السموات و الأرض طوعا ً وكرها ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ جو اہل آسمانوں ميں سے اپنى مرضى اور لگاؤ كے ساتھ سجدہ كرتے ہيں وہ فرشتے ہيں _ اور جو لوگ اہل زمين ميں سے اپنى مرضى اورلگا ؤ كے ساتھ سجدہ كرتے ہيں وہ لوگ مسلمان ہيں اور (اسلامى ماحول اور اسلامى فيملي) ميں متولد ہوئے ہيں ...اور وہ لوگ جو مجبورى كے ساتھ سجدہ كرتے ہيں يہ وہ لوگ ہيں جو اسلام كو قبول كرنے پر مجبور ہوگئے ہيں _

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۶۲; نورالثقلين ج۲ ص ۴۹۲ ، ح ۷۱_

۷۶۶

آسمان :آسمان كامتعدد ہونا ۴;آسمانوں كى مادى موجودات ۶ ;آسمانوں كى موجودات كا باشعور ہونا ۵; آسمانوں كى موجودات كا سجدہ كرنا ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے سامنے خاضع ہونا۱

جبر و اختيار ۲

روايت:۹

سايہ :سايہ كا تسليم ہونا ۶;سايہ كا سجدہ ۶ ;سايہ كا صبح ميں خاضع ہونا ۷ ; عصر ميں سايہ كا خاضع ہونا ۷

سجدہ :اجبارى سجدہ ۲ ،۹;اللہ تعالى كے ليے سجدہ كرنا ۱ ، ۲ ، ۶،۹

ملائكہ :ملائكہ كا سجدہ ۹

كائنات :كائنات كا خاضع ہونا ۱;كائنات كا سجدہ ۱

موجودات:موجودات كا تسليم ہونا ۲،۸; موجودات كا خضوع ۳ ;موجودات كا سجدہ ۱ ، ۲ ، ۳،۹;موجودات كى توحيد عبادى ۳; موجودات كے آثار كا خاضع ہونا ۸

۷۶۷

آیت ۱۶

( قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُلِ اللّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُم مِّن دُونِهِ أَوْلِيَاء لاَ يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَمْ هَلْ تَسْتَوِي الظُّلُمَاتُ وَالنُّورُ أَمْ جَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء خَلَقُواْ كَخَلْقِهِ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ قُلِ اللّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ )

پيغمبر كہہ ديجئے كہ بتائو كہ زمين و آسمان كا پروردگار كون ہے اور بتا ديجئے كہ اللہ ہى ہے اور كہہ ديجئے كہ تم لوگوں نے اس كو چھوڑ كر ايسے سرپرست اختيار كئے ہيں جو خود اپنے نفع و نقصان كے مالك نہيں ہيں اور كہئے كہ كيا اندھے اور بينا ايك جيسے ہوسكتے ہيں يا نور و ظلمت برابر ہوسكتے ہيں يا ان لوگوں نے اللہ كے لئے ايسے شريك بنائے ہيں جنھوں نے اسى كى طرح كى كائنات خلق كى ہے اور ان پر خلقت مشتبہ ہوگئي ہے_كہہ ديجئے كہ اللہ ہى ہرشے كا خالق ہے اور وہى يكتا اور سب پر غالب ہے (۱۶)

۱ _ خداوند متعال، آسمانوں اور زمين كا مالك و مدبر ہے_قل من رب السموات والارض قل لله

۲_ كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _رب السموات

۳_ خداوند متعال كے كائنات ميں عمل دخل پراور تمام اطراف كے عالم ہونے پر يقين ركھنا، اور تمام چيزوں كا اس كے ليے فرمانبردار ہونا، انسان كو اسكى عالم كائنات و ہستى پر مطلق ربوبيت كو قبول كرنے كى طرف ہدايت كرتاہے_

الله يعلم هو الذى يريكم البرق لله يسجد قل من رب السموات والارض

مشركينسے سوال بيان كرنے كے ساتھ كائنات پر ربوبيت الہى كا بيان كرنا خصوصاً ان آيات كے بعد جو خداوند متعال كى خصوصيات اور صفات كى بيان گر ہيں يہ اس بات كوبتاتا ہے كہ مورد بحث آيت شريفہ كا مضمون گذشتہ آيات كے ليے نتيجہ ہے يعنى خداوند متعال كا تمام چيزوں سے آگاہ و واقف ہونا (الله يعلم ...)اور اسكا كائنات عالم ميں تصرف و عمل دخل كرنا (هو الذى يريكم ...) اور تمام لوگوں كا اللہ تعالى كے مقابلے ميں خضوع كرنا ( اللہ يسجد ...) ہر فكر و سوچ ركھنے والے كو اس نتيجہ تك پہنچاتا ہے كہ وہى تمام كائنات و ہستى كا رب اور مالك ہے اور اس كے سوا كوئي بھى ربوبيت نہيں ركھتا_

۷۶۸

۴_عصر بعثت كے مشركين كا خدا وند عالم كا كا ئنات ميں كردار و عمل ودخل ديكھنے كے باوجود خداوند عالم كى ربوبيت كا انكار كرنا _قل من رب السموات والارض قل الله

خداوند متعال نے جو سوال مشركين سے كيا ہے اسكا خود جواب دے رہاہے (من رب السموات ) كا جواب (قل اللہ )اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ لوگ ربوبيت خداوندى كے اقرار اور اعتراف سے اجتناب كرتے تھے_

۵_حقائق و معارف كو سوال كے قالب ميں بيان كرنا اور اسكا جواب دينا قرآن مجيد كى روش ميں سے ہے تا كہ لوگوں كو حقائق كى طرف متوجہ كرے_قل من رب السموات والارض قل الله

۶_معارف اور دين كى تبليغ كو كس طرح انجام ديا جائے اسميں خداوند عالم، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا راہنما اور ہدايت كرنے والا ہے _قل من رب السموات والارض قل الله قل افاتخذتم

۷_مشركين خداوند متعال كى ولايت پر روشن و واضح دلائل ركھنے كے باوجود بھى دوسروں كو اپنے ليے ولى و سرپرست خيال كرتے تھے اور ان كى طرف متوجہ ہوتے تھے_افاتخذتم من دونه أولياء

جملہ (اتخذتم ..) كو (فاء) كے ذريعے سے خداوند متعال كے ان كاموں اور طريقوں كو بيان كرتے ہوئے تفريع قرار دينا، جن پر مشركين بھى يقين ركھتے تھے_ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ انسانوں پر تنہا اللہ تعالى كى ولايت ہے_ اور اس كے علاوہ كسى اور كى ولايت كا خيال و تصور كرنا ،نامناسب اور بغير دليل كے تصّور ہے _

۸_ فقط خداوند عالم كى ذات ہى انسانوں كے امور كا ولى اور اختيار ركھنے والى ہے _أفاتخذتم من دونه أولياء

۹_ وہ لوگ جنہوں نے خداوند متعال كى ولايت كو قبول

۷۶۹

نہيں كيا اوہ متعدد اور مختلف ولايتوں كے اسير و قيدى بن گئے_

مذكورہ بالا معنى (أولياء) كو جمع لانے كى صورت ميں حاصل ہوا ہے_أفاتخذتم من دونه أولياء

۱۰_اہل شرك كے معبود، حتى اپنے آپ كو فائدہ دينے اور اپنے آپ سے ضرر و نقصان كو دور كرنے پر قادر نہيں ہيں _

لا يملكون لانفسهم نفعاً و لا ضر

۱۱_ ولايت و سرپرستى كے لائق تنہا وہ ذات ہوسكتى ہے جو اپنے آپ كو نفع پہچانے اور ضرر كودور كرنے پر قادر ہو_

لا يملكون لانفسهم نفعاً و لا ضر

۱۲ _ فقط كائنات كا مدبرّ و منتظم ہى نفع دينے اور ضرر كو دور كرنے پر قادر ہوتاہے_

من ربّ السموات والارض قل الله قل افاتخذتم من دونه اولياء لا يملكون لانفسهم نفعاً و لا ضر

۱۳_جنہوں نے كائنات پر ولايت الہى اور اسكى ربوبيت كو قبول كيا ہے وہ لوگ صاحب بصيرت ہيں _ اور جو لوگ اس بات كے قائل ہيں كہ اس كائنات پر غير اللہ كى ولايت اور اسكا انتظام ہے وہ اندھے ہيں _

قل هل يستوى الاعمى والبصير أم هل تستوى الظلمات والنور

(اعمي) اندھا(بصير)بصيرت والااور (ظلمات) اندھيرے اور (نور) روشنى ميں احتمال ہے كہ ان كلمات كى مثال مشركين اور موحدين كے ليے ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ اہل شرك كے معبودوں كى خصوصيات اور خداوند متعال كى خصوصيات ہوں _پہلے والے احتمال كى صورت ميں مذكورہ بالا معنى كيا گيا ہے _

۱۴_بابصيرت موحدين، دل كے اندھے مشركين كے ساتھ كبھى بھى مساوى نہيں ہيں _قل هل يستويالاعمى والبصير

۱۵_ مشركين كا موحدين كے ساتھ مساوى نہ ہونا،اس طرح ہے كہ جس طرح اندھيروں كا ڈھير روشنى كے ساتھ برابرى نہيں كرسكتا_أم هل تستوى الظلمات والنور

۱۶_غير اللہ كى ولايت اور ربوبيت كو قبول كرنا اندھيروں ميں ڈوب جانے كے برابر ہے_ اور اللہ تعالى كى ربوبيت اور ولايت كو قبول كرنا، نور كو پالينے كے برابر ہے _قل من رب السموات ام هل تستوى الظلمات والنور

۱۷_ خداوند متعال، حقيقى بصير اورپر فروع ہے_ اور اہل شرك كے معبود اندھے اورتاريك دل والے

۷۷۰

ہيں _قل هل يستوى الاعمى والبصير أم هل تستوى الظلمات والنور

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (اعمى ) و (ظلمات) اہل شرك كے معبودوں كے اوصاف ہوں اور (بصير) اور (نور) اوصاف الہى ہوں _

۱۸_حق كا راستہ ايك ہے اور باطل كے بہكانے والے راستے، متعدد ہيں _ام هل تستوى الظلمات والنور

مذكورہ بالا معنى كو اس سے حاصل كيا گيا ہے كہ (ظلمات) جمع ہے اوراس كے مقابلے ميں (نور) كا لفظ مفرد ہے _

۱۹_مشركين اپنے خداؤں كى مخلوق نہ ركھنے كے باوجود بھى ان كى ولايت اور تدبير و نظم و انضباط پر يقين ركھتے تھے_

افاتخذتم من دونه أولياء أم جعلوا اللّه شركاء خلقوا كخلقه فتشبه الخلق عليهم

(خلقوا كخلقہ ) كا جملہ ( شركاء) كے ليے صفت ہے (خلق) كا لفظ ( كخلقہ ) اور (الخلق) ميں مصدر ہے اور اسم مفعول (مخلوقات)كے معنى ميں ہے (تشابہ) (تشابہ) كا مصدر ہے اور (علي) كے لفظ كى وجہ سے جو اس بات كا قرينہ بنتاہے كہ اسكا معنى مشتبہ ہونا ہے جو مشابہت كى وجہ سے ہے ( أم) مذكورہ آيت ميں '' ام'' منقطعہ ہے اور استفہام انكارى كے معنى كواپنے اندر ليے ہوئے ہے اور اس بات كا بھى معنى ديتاہے كہ خود مشركين بھى اپنے خيالى معبودوں اور خداؤں كے ليے مخلوقات ہونے پر يقين نہيں ركھتے تھے_ تا كہ خداوند متعال كى مخلوقات كے ساتھ مشتبہ ہو جائيں _

۲۰_خداوند متعال، موجودات كے خلق كرنے ميں كوئي شريك نہيں ركھتا_أم جعلوا لله شركاء خلقوا كخلقه

۲۱_ غير اللہ كوئي مخلوقات اور خلقت نہيں ركھتے_أم جعلوا لله شركاء خلقوا كخلقه

۲۲_ غير اللہ كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرنا، شرك ہے_افاتخذتم من دونه اولياء ام جعلوا لله شركاء

۲۳_ عصر بعثت كے مشركين، خداوند متعال كے وجود كے معتقد تھے_ام جعلوا لله شركاء خلقوا كخلقه

۲۴_ خداوند متعال تمام موجودات كا خالق اور پيدا كرنے والا ہے _قل الله خالق كل شيء

۲۵_ خداوند متعال، اہل شرك كى ان چيزوں كا بھى

۷۷۱

خالق ہے جسكو وہ اپنا معبوداور خدا خيال كرتے ہيں _ام جعلوا لله شركاء قل الله خالق كل شيء

''شيء'' كے وہ مصاديق جو مورد نظر ہيں ان سے مراد ، اہل شرك كے معبود ہيں _

۲۶_ فقط خداوند متعال ہى واحد (يكتا ) اور قہار (بہت غلبہ كرنے والا) ہے_

۲۷_وہ چيزجو خود خداوند متعال كى مخلوق ہے وہ خداوند متعال كى ربوبيت ميں شريك نہيں ہوسكتى اور خدا كے عنوان مانى نہيں جاسكتى _ام جعلوا لله شركاء قل الله خالق كل شيء

۲۸_ ربوبيت اور ولايت، فقط خالق كائنات كے ليے مناسب ہے _افاتخذتم من دونه اولياء قل لله خالق كل شيء

۲۹_ خداوند متعال كا وحدہ لا شريك اور اسكا كائنات پر غلبہ اور تسلط ہونا، اسكى ولايت اور ربوبيت كى دليل ہے _

افاتخذتم من دونه اولياء و هو الواحد القهار

آسمان :آسمان كا متعدد ہونا ۲ ; آسمانوں كا مالك ۱; آسمانوں كا مدبر ۱

اسما و صفات :خالق ۲۴; قہار ۳۶; واحد ۲۶

الوہيت:الوہيت كا معيار۲۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا تدبر ۱ ; اللہ تعالى كى بصيرت ۱۷ ; اللہ تعالى كى تعليمات ۶ ;اللہ تعالى كى حاكميت كے آثار ۲۹ ; اللہ تعالى كى خالقيت ۲۴،۲۵; اللہ تعالى كى ربوبيت كو قبول كرنا ۳ ; اللہ تعالى كى ربوبيت كو قبول كرنے كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كى ربوبيت كے دلائل ۲۹ ; اللہ تعالى كى عظمت كے دلائل ۱۷ ; اللہ تعالى كى مالكيت ۱ ; اللہ تعالى كى نورانيت ۷ ; اللہ تعالى كى ولايت ۷ ،۸ ;اللہ تعالى كى ولايت سے منہ موڑنے كے آثار۹; اللہ تعالى كى ولايت كى اہميت ۱۳;اللہ تعالى كى ولايت كے دلائل ۲۹ ;ا للہ تعالى كى ہدايات۶; اللہ تعالى كے اختصاصات ۸ ،۲۱ ، ۲۶

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معلم ۶ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ كا طريقہ ۶ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ہدايت ۶

۷۷۲

انسان :انسانوں كا ولى ۸

ايمان :ايمان كے آثار ۳ ;علم الہى پرا يمان ۳

باطل :باطل كے راستوں كا متعدد ہونا ۸

باطل معبود :باطل معبود اور انكى خلقت ۱۹ ;باطل معبودوں كا خالق ۲۵ ;باطل معبودوں كا دلوں كى بصيرت سے خالى ہونا ۱۷ ; باطل معبودوں كا عاجز ہونا ۱۰ ; باطل معبودوں كى ظلمت و تاريكى ۱۷

بصيرت :اہل بصيرت ۱۳; اہل بصيرت كے فضائل ۱۴; بصيرت كے اسباب ۱۶

توحيد :توحيد افعالى ۲۰ ، ۲۱ ،۲۴ ; توحيد ربوبى كے دلائل ۲۷;توحيد كے آثار ۲۹ ; خالقيت ميں توحيد كا ہونا ۲۰ ، ۲۱ ، ۲۴

حق :حق كى راہ كا ايك ہونا ۱۸

حقائق :حقائق كو واضح كرنے كا طريقہ ۵

خالقيت :غير اللہ اور خالقيت ۲۱

خلقت :خلقت كا حاكم ۲۶; خلقت كے مدبر كى خصوصيات ۱۲ ; خلقت كے خالق كى ربوبيت ۲۸ ; خلقت كے خالق كى ولايت ۲۸

دلوں كے اندھے :۱۳

دين :دين كو بيان كرنے كا طريقہ ۵

ربوبيت :ربوبيت كا ملاك ۲۷ ، ۲۸

زمين :زمين كا مالك ۱ ; زمين كا مدبر ۱

سوال كرنا :سوال كرنے كے فوائد ۵

شرك :شرك كو رد كرنا ۲۷ ; شرك كے موارد ۲۲

ظلمت :ظلمت كے اسباب ۱۶

۷۷۳

عقيدہ :باطل معبودوں كى ولايت پر عقيدہ ركھنا ۱۹;باطل معبودوں ميں تدبير اوركا عقيدہ ركھنا ۱۹; خداوند متعال پر عقيدہ ركھنا ۲۳

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تشبيہات ۱۵; قرآن مجيد كى تعليمات كا طريقہ ۵

قرآن مجيد كى تشبيہات :تاريكى اور اندھيرے سے تشبيہ دينا ۱۵; روشنائي سے تشبيہ دينا ۱۵; مشركين كى تشبيہ ۱۵; موحدين كى تشبيہ ۱۵

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور ربوبيت الہى ۴;صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ ۲۳; صدر اسلام كے مشركين كا كفر ۴ ; صدر اسلام كے مشركين كى لجاجت ۴ ;مشركين اور موحدين ۱۵; مشركين پر ولايت ۷ ; مشركين كا باطل عقيدہ ۱۹ ; مشركين كا كوردل ہونا ۱۴; مشركين كا ولى ۷; مشركين كى سوچ۷

مشركين كى لجاجت :۷،۱۹

موحدين :موحدين كے فضائل ۱۴ ، ۱۵

نظريہ كائنات:توحيد نظريہ كائنات ۸ ، ۲۰ ، ۲۱ ، ۲۴

نفساتى علم :تربيتى نفسياتى علم ۵

ولايت :غير اللہ كى ولايت ۹ ; غير اللہ كى ولايت كا معيار ۱۱ ، ۲۸;غير اللہ كى ولايت كو قبول كرنا ۲۲ ;غير اللہ كى ولايت كو قبول كرنے پر سرزنش ۱۳ ;غير اللہ كى ولايت كے قبول كرنے كے آثار ۱۶

ولى :ولى كا ضرر و نقصان كو دور كرنا ۱۱ ; ولى ميں نفع دينے كى صلاحيت ہونا۱۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب۳

۷۷۴

آیت ۱۷

( أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَداً رَّابِياً وَمِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاء حِلْيَةٍ أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهُ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللّهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاء وَأَمَّا مَا يَنفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الأَرْضِ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللّهُ الأَمْثَالَ )

اس نے آسمان سے پانى برسايا تو واديوں ميں بقدر ظرف بہنے لگا اور يلاب ميں جوش كھا كر جھاگ آگيا اور اس دھات سے بھى جھاگ پيدا ہوگيا جسے آگ پر زيور يا كوئي دوسرا سامان بنانے كے لئے پگھلاتے ہيں _اسى طرح پروردگار حق و باطل كى مثال بيان كرتاہے كہ جھاگ خشك ہوكر فنا ہوجاتاہے اور جو لوگوں كو فائدہ پہنچانے والاہے وہ زميں ميں باقى رہ جاتاہے اور خدا اسى طرح مثاليں بيان كرتاہے (۱۷)

۱_خداوند متعال آسمان سے بارش كو نازل كرنے والا ہے _أنزل من السماء ماء

۲ _ پانى كے راستے اور پہاڑوں كے درّے اپنى اپنى ظرفيت اور وسعت كے مطابق بارش كے پانيوں كو اپنے اندر جارى كرتے ہيں _فسالت أورية بقدره

(سيل) ''سالت'' كا مصدر ہے جو جارى كرنے كے معنى ميں آتاہے (أودية) وادى كى جمع ہے جو پانى كے جارى ہونے والے راستوں اور دروں كو كہا جاتاہے اور (قَدَر) كا معنى اندازہ اور

۷۷۵

مقدار ہے _(سالت) كا (اودية) كى طرف اسناد و نسبت دينا مثل ( جرى الميزاب) كے اسناد كى طرح مجازى ہے _ تو اس صورت ميں (فسالت أودية ...) كا معنى يہ ہوا كہ پس درياؤں ميں ان كى وسعت و ظرفيت كے مطابق پانى جارى ہو ا_

۳_درياؤں ميں سيلابوں كے جارى ہونے سے ان كے اوپر كے آكر جھاگ بن گئي تھى ان كو ہمراہ لے ليا_

فاحتمل السيل زيداً رابي

(احتمال) ''احتمل'' كا مصدر ہے جو اٹھانے كے معنى ميں آتاہے _ (السيل ) كثرت سے جارى ہونے والے پانى كو كہا جاتاہے_ (زَبدَ) كا معنى جھاگ ہے اور (رَبو) كا مصدر (رابياً) ہے جس كا معنى اوپر كو آجانا ہے_

۴_ آگ كى بھٹيوں ميں جن دھاتوں كوپگھلاياجاتاہے وہ اپنے اندر سيلاب كى طرح جھاگ پيدا كرتى ہيں _

و مما يوقدون عليه فى النار زبد مثله

(مما يوقدون ) ميں (من) نشويہ ہے اور ''يوقدون ''كا مصدر ''القاد''ہے جسكا معنى آگ كو بھڑكانا ہے حرف (ما) سے مراد( حلية) اور (متاہ) كے قرينے كى وجہ سے دھاتيں جيسے سونا و چاندى وپتيل و غيرہ ...ہيں اور(فى النار) حال مؤكد ہے اس صورت ميں (يوقدون ...) كا معنى يوں ہوا ايسى دھاتيں كہ جب ان پر آگ كو روشن اور بھڑكايا جاتاہے (وہ پگھلا ديتى ہے ) توجھاگ، سيلاب كى جھاگ كى طرح ہو جاتى ہے_

۵_ زندگى كے وسائل و ضروريات اور زيورات كو بنانے كے ليے آگ كى بھٹيوں ميں دھاتوں كو پگھلانے كى ضرورت ہوتى ہے_و مما يوقدون عليه فى النار ابتغاء حلية او متاع

(ابتغاء) طلب كرنے كے معنى ميں آتاہے اور يہ (يوقدون) كے ليے مفعول لہ ہے (حلية) وہ شى ء ہے جو زينت اور خوبصورتى كے ليے بنائي جاتى ہے (متاع) اس شيء كو كہتے ہيں جسكو زندگى كى ضروريات ميں استعمال كيا جاتاہے_

۶_عصر بعثت كے لوگ آگ كى بھٹيوں ميں دھاتوں پگھلانے كے ذريعے سے زندگى كى ضروريات اور زيورآلات كو بنانے سے واقف تھے_و مما يوقدون عليه فى النار ابتغاء حلية او متاع

۷_حق كى تشبيہ، بارش اور سيلاب كى طرح ہے اور باطل اس جھاگ كى مانند ہے جو اوپر كو ابھر گئي ہے _

أنزل من السماء ماء فسالت أودية بقدرہا فاحتمل السيل زبداً رابياً كذلك يضرب اللہ الحق و باطل

۸_ حق و حقيقت ان دھاتوں كى مانند ہے جسے پگھلايا گي ہو اوروہ پانى ہو گئي ہو يہ اور باطل اس جھاگ كى مانند ہے جو اس كے اوپر آگئي ہے _

۷۷۶

و ممما يوقدون عليه فى النار زبد مثله كذلك يضرب الله الحق والباطل

۹_خداوند متعال حق كو نازل كرنے والا اور اسكا سرچشمہ ہے _أنزل من السماء ماء كذلك يضرب الله الحق و الباطل

۱۰_ حقائق اور معارف، خداوند متعال كى طرف سے نازل ہوئے ہيں اور ہر باطل سے خالى ہيں _

أنزل من السماء ماء فاحتمل السيل زبداً رابياً ...كذلك يضرب الله الحق والباطل

اس وجہ سے كہ حق كو پانى سے تشبيہہ دى گئي ہے جو كہ آسمان سے نازل ہوتاہے اس وقت وہ اپنے ساتھ كسى جھاگ كو نہيں ركھتا_ مذكورہ معنى اسى صورت ميں حاصل ہوتاہے_

۱۱_ باطل، حق كے اردگرد، خودنما ئي اور اپنے آپ كو ظاہر كرتاہے اور اپنے كو اس كے اوپر لے آنے كى كوشش كرتاہے_

فاحتمل السيل زبداً رابي

۱۲ _ پگھلى ہوئي دھاتوں اور سيلابوں كى جھاگ كو دور ڈالا جاتاہے اور وہ نابود ہوجاتى ہے ليكن پانى اور دھاتوں سے فائدہ اٹھايا جاتاہے_فاما الزبد فيذهب جفاء و ا ما ماينفع الناس فيمكث فى الارض

(جفا ) كسى شيء سے دور ہونے كے معنى ميں آتاہے (جفا) اس شيء كو كہتے ہيں جسكو دورگرايا جائے لسان العرب ميں ذكر ہوا ہے''جفاء السيل'' يعنى وہ جھاگ اور اضافى و نجس چيزيں و غيرہ جسكو سيلاب دور كنارے پر ڈال ديتاہے)

۱۳_ باطل، ناچيز ، ہلكى ، كھوكھلى اور اندر سے خالى ،شيء ہے_فاحتمل السيل زبداً رابياً كذلك يضرب الله الحق والباطل

۱۴_ ہر انسان، اپنى استعداد اور ظرفيت كے مطابق حقائق اور معارف الہى سے بہرہ مند ہوتاہے_

أنزل من السماء ماء فسالت اودية بقدرها كذلك يضرب الله الحق والباطل

جملہ (فسالت اوديةبقدرها ) سے معلوم ہوتاہے كہ ہر درہّ اپنى ظرفيت كے مطابق پانى كو جارى كرتاہے_ يہ معنى(كذلك يضرب الله الامثال ) كى ضرب المثل ميں ايسا ہے كہ ہر انسان اپنے اندر ايك خاص استعداد كو ركھتاہے اوراس استعداد كے اندازے كے مطابق معارف الہى كو حاصل كرتاہے_

۱۵_ معارف الہى اور حقائق الہى ہميشہ اس خطرے ميں ہيں كہ باطل امور كے ساتھ مخلوط اور مل نہ جائيں _

أنزل من السماء فاحتمل السيل زبداً رابي و مما يوقدون زبد مثله

۱۶_ توحيد اور ولايت الہى اور اسكى ربوبيت ايسے حقائق ہيں جو باقى رہنے والے ہيں اور شرك و غير اللہ كى عبادت ايسے

۷۷۷

باطل ہيں جو كمزور اور ختم ہونے والے ہيں _فاما الزبدفيذهب جفاء و اما ما ينفع الناس

گذشتہ آيات كى روشنى ميں باطل كے مورد نظر مصاديق جنكو جھاگ سے تشبيہہ دى گئي ہے وہ شرك اور غير اللہ كى عبادت ہيں _ اور حق كے مصاديق ميں سے جو نفع دينے والے اور باقى رہنے والے ہيں ، توحيد اور اسكى ولايت اور ربوبيت الہى پر يقين ركھناہے_

۱۷_ خداوند متعال كى يہ نويد و خوشخبرى ہے كہ حق كى كاميابى ہے اوريہ زمين پر نافذ ہونے والا ہے _ اور باطل شكست كھانے والا اورمٹنے والاہے _فا ما الزبد فيذهب جفاء ً و اما ما ينفع الناس فيمكث فى الارض

۱۸_ توحيد ، ولايت و ربوبيت الہى پر يقين ركھنے كے مختلف مراتب و درجات ہيں اور ہر انسان اپنى استعداد كے مطابق انكو درك كرتاہے _قل من رب السموات والارض أنزل من السماء ماء فسالت اودية بقدرها ...كذلك يضرب الله الامثال

۱۹_ انسانوں ميں بعض گروہ ايسے ہيں جو حقائق اور معارف الہيكو تھوڑا سا بھى نہيں جانتے اور اس سے بہرہ مند نہيں ہوتے_أنزل من السماء ماء فسالت أوردية بقدرها كذلك يضرب الله الحق والباطل

(أودية) كا نكرہ ذكر كرنا (يعنى بعض درّے نہ سارے درے) اس بات كو بتاتاہے كہ بارش تمام دروں اورو درياؤں پر نہيں برستى اور پانى بھى ان سب ميں جارى نہيں ہوتا_ يہ مثال گويا يہ بات بتانا چاہتى ہے كہ معارف الہى تمام دلوں كو روشنى نہيں ديتے بلكہ مخصوص دل (نہ سارے دل ) اس كو درك كرنے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

۲۰_خداوند متعال، حقائق كو واضح اور روشن كرنے كے ليے بہت زيادہ مثاليں ذكر فرماتاہے_

كذلك يضرب الله الامثال

عموم كے حروف جيسے (كل) و (الف لام جنس) جب جمع پر داخل ہوتے ہيں تو كبھى استغراق حقيقى كے معنى ميں آتے ہيں اور كبھى كثرت و فراوانى كے معنى ميں آتے ہيں _ اسكو عموم عرفى سے تعبير كيا جاتاہے_ ظاہر يہ ہوتاہے كہ دوسرا معنى لفظ ( الامثال) سے كيا گيا ہے _

۲۱_ حقائق كو محسوس ہونے والى چيزوں سے تشبيہہ دينا اور ان كے ليے امثال كو بيان كرنا، قرآن مجيد كے طريقوں اور شيوہ جات ميں سے ہے _كذلك يضرب الله الامثال

۲۲_حق كى مثال ،آسمان سے نازل ہونے والے پانى

۷۷۸

نيز پگھلى ہوئي دھاتوں سے دينا اور باطل كى مثال ،سيلابوں كى جھاگ اورپگھلى ہوئي دھاتوں سے جوجھاگ پيدا ہوتى ہے اس سے دينا، قرآن مجيد كى ضرب الامثال ميں سے ہے _كذلك يضرب الله الحق والباطل كذلك يضرب الله الامثال

استعداديں :استعدادوں كا كردار ۱۴، ۱۸;استعدادوں ميں تفاوت ۱۴ ، ۱۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۷ ; اللہ تعالى كى تعليمات كا طريقہ و روش ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كا ہميشہ و جاويد ہونا ۱۶ ;اللہ تعالى كى ربوبيت كى حقانيت ۱۶ ;اللہ تعالى كى ولايت كا ہميشہ و جاويد ہونا ۱۶ ;اللہ تعالى كى ولايت كى حقانيت ۱۶ ;اللہ تعالى كے افعال ۱ ، ۹

ايمان :ايمان كے مراتب ۱۸ ; توحيد پر ايمان ۱۸ ; ربوبيت الہى پر ايمان ۱۸ ; ولايت الہى پر ايمان ۱۸

بارش:بارش كے نزول كا سبب ۱

باطل :باطل كا حق پر تحميل ہونا ۱۱; باطل كے موارد ۱۶ ; باطل كافضول ہونا ۱۳

بشارت :باطل كے شكست كھانے كى بشارت ۱۷ ; حق كے كامياب ہونے كى بشارت ۱۷

توحيد :توحيد كا ہميشہ و جاويد ہونا۱۶; توحيد كى حقانيت ۱۶

حق :حق كا سبب ۹ ;حق كى اصالت ۷ ،۸ ، ۱۱ ; حق كے موارد ۱۶

حقائق :حقائق كے واضح و روشن ہونے كى روش ۲۰

درّے:درّوں كى ظرفيت كى مقدار ۲

دين :دين سے استفادہ ۱۴; دين كا پاك و پاكيزہ ہونا ۱۰ ;دين كو سمجھنے سے محروم لوگ ۱۹;دين ميں ضرر كى شناخت كا طريقہ ۱۵;دين ميں ملاوٹ كا خطرہ ۱۵

زيورآلات :زيور آلات كى ساخت و بناوٹ كا طريقہ ۵

سيلاب :سيلاب كا مفيد حصہ ۱۲; سيلاب كى جھاگ ۳ ، ۱۲

۷۷۹

شرك :شرك عبادى كا باطل ہونا ۱۶ ; شرك كا مٹ جانا ۱۶

صنعت:صنعت كى تاريخ ۶

فلز و دھات :پگھلى ہوئي دھات كا دوران بعثت ہونا ۶ ;پگھلى ہوئي دھات كا فائدہ مند ہونا۱۲;پگھلى ہوئي دھات كى جھاگ ۱۲ پگھلى ہوئي دھات كے فوائد ۵

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى تشبيہات ۴ ، ۷ ، ۸ ، ۲۱ ; قرآن مجيد كى تعليمات كا طريقہ ۲۱ ; قرآن مجيد كى مثالوں كا فلسفہ ۲۰ ; قرآن مجيد كى مثاليں ۴ ، ۸ ، ۲۱ ، ۲۲

قرآن مجيد كى تشبيہات :بارش سے تشبيہہ ۷ ، ۲۲ ; باطل سے تشبيہ ۷ ، ۸ ، ۲۲; پگھلى ہوئي دھات سے تشبيہ ۸ ، ۲۲;پگھلى ہوئي دھات كى جھاگ سے تشبيہ ۴ ; حق سے تشبيہ ۷ ، ۸; سيلاب سے تشبيہ ۷ ; سيلاب كى جھاگ سے تشبيہ ۴ ،۷،۲۲; محسوسات سے تشبيہ ۲۱

نہريں :نہروں كى ظرفيت كى مقدار ۲

آیت ۱۸

( لِلَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَى وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُواْ لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً وَمِثْلَهُ مَعَهُ لاَفْتَدَوْاْ بِهِ أُوْلَـئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ )

جو لوگ پروردگار كى بات كو قبول كرليتے ہيں ان كے لئے نيكى ہے اور جو اس كى بات كو قبول نہيں كرتے انھيں زمين كے سارے خزانے بھى مل جائيں اور اسى قدر اور بھى مل جائے تو يہ بطور فديہ دے ديں گے ليكن ان كے لئے بدترين حساب ہے اور ان كا ٹھكانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھكاناہے (۱۸)

۱ _ نيك بخت اور سعادت مند ہونا فقط ان لوگوں كے ليے ہے جو خداوند متعال كى دعوت پر لبيك كہتے ہيں _

للذين استجابوا لربهم الحسنى

۲_ موحدين ،رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے والے اور قيامت پر يقين ركھنے والے ہى خداوند متعال كى دعوت كو قبول كرنے والے ہيں _للذين استجابوا لربهم الحسنى

مذكورہ آيات اس بات كو بيان كرتى ہيں كہ (لذين استجابوا ) سے مراد، موحدين اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے والے اور قيامت پر يقين ركھنے والے ہيں _

۷۸۰

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971