تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213393 / ڈاؤنلوڈ: 4483
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

ماكانوا يستطيعون السمع و كانوا يبصرون

خداوند عالم كا كفار پر اپنى ولايت كے اعلان كے بعد ان كى كفرپرستى كے سبب ( ماكانوا ...) كو بيان كرنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ كفار كا دين الہى كى مخالفت كرنے كا مطلب يہ نہيں كہ وہ خدا كى حاكميت سے خارج ہيں بلكہ يہ معارف الہى كو درك نہ كرنے كا نتيجہ ہے_

۱۰_ لوگوں كو راہ خدا سے روكنے والے كفار ،خدا كے دوگنے عذاب سے دوچار ہوں گے_

الذين يصدون يضاعف لهم عذاب

۱۱_ كافر، مشركين اور خدا پر جھوٹ باندھنے والے ، آيات الہى كو سننے اور ديكھنے كى قدرت نہيں ركھتے ہيں _

و من أظلم ممن افترى ...اولئك ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

۱۲ _ معار ف الہى اور حقائق دين كو درك نہ كرنا ، كفر و شرك كى طرف ميلان كا سبب ہے _

اولئك ...ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

( ما كانوا ...) كا جملہ كافروں كى كفر پرستى كى بنياد اور اسكى دليل كو بتارہاہے_

۱۳_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى قوله تعالى ) '' ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' قال: لم يعتبهم بما صنع قلوبهم و لكن يعاتبهم بما صنعوا .;(۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : كہ آپعليه‌السلام نے اس آيت''ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' كے بارے ميں فرمايا كہ خداوند عالم نے مشركين كى اعمال قلبى كى بناء پر مذمت نہيں كى بلكہ ان كے ظاہرى كرتوتوں پرسرزنش كى ہے_آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كا عذاب۴

افتراء :خدا پر بہتان ۲

انسان :انسان كے اوليائ۶

باطل خدا:باطل خداؤں كا عاجز ہونا ۷

خدا:خداوند متعال كا ڈرانا ۱۳ ; خداوند متعال كى حاكميت ۱ ،۲ ، ۳ ، ۹ ;خداوند متعال كى خصوصيات ۶ ; خدا كى ولايت ۶; ولايت الہى كو ردّ كرنے كے آثار ۸

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۳۵۲، ج۸۸ ; بحار الانوار ج ۵ ص ۳۰۶ ح ۲۸

۶۱

خدا پر بہتان باندھتے والے:خدا پر بہتان باندھنے والوں كا اندھا ہونا ۱۱ ; ۱۳ ; ۱۱ ، ۱۳ ;بہتان باندھنے والوں كا بہرا ہونا ۱۱ ، ۱۳ ;خدا پر بہتان باندھنے والوں كا دنيا ميں عذاب ۵ ; خدا پر بہتان باندھنے والوں كى سرزنش ۱۳ ; خدا پر بہتان باندھنے والے اور آيات الہى ۱۱

خلق كرنا :حاكم كا خلق كرن

دين:دين كو نہ سمجھنے كے آثار ۱۲ ;دينى آفت كى شناخت ۱۲

روايت :۱۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنا ۲; سبيل الله سے منحرف كرنےوالوں كا عذاب دنيوى ۴ ; سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دنيا ميں عذاب۵ ;سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دوگنا عذاب۱۰

شرك:شرك كا سبب ۱۲

عذاب:اہل عذاب ۴ ،۵،۱۰ ;اہل عذاب كابے يارو مدد گار ہونا ۷; اہل عذاب كى امداد۷

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۳،۶

كفار :كافر اور آيات الہى ۱۱ ; كافروں پر دنيا كا عذاب ۴ ; كافروں پر دوگنا عذاب ۱۰ ; كافروں كا اندھا ہونا ۱۱;كافروں كا بہتان ۲ ; كافروں كا بہرا ہونا ۱۱ ; كافروں كا عجز ۱ ; كافروں كا ناپسند يدہ عمل ۲ كافروں كے رذائل ۲

كفر:كفر كا سبب ۱۲

مشركين :مشركين اور آيات الہى ۱۱;مشركين كا اندھا ہونا ۱۱; مشركين كا بہرا ہونا ۱۱

ولايت:غير خدا كى ولايت قبول كرنا۸; غير خدا كى ولايت ۹

۶۲

آیت ۲۱

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنہوں نے خود اپنے نفس كو خسارہ ميں مبتلا كيا اور ان سے وہ بھى گم ہوگئے جن كا افترا كيا كرتے تھے (۲۱)

۱ _ خداوند متعال پر جھوٹ باندھنا، اور لوگوں كو اس كے راستے سے روكنا ، اپنے سرمايہ حيات كو نقصان اور تباہ كرنے كا موجب ہے _و من اظلم ممن افترى على الله كذباً اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۲_ خداوند متعال كے راستے كو انحرافى پيش كرنے كى كوشش اور آخرت كا انكار كرنا ،اپنى خسارت اور زندگى كى تباہى ہے_

الذين يبغونها عوجاًو هم بالاخرة هم كافرون اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۳_ كافروں كے عقائد اور نظريات خود ساختہ اور جھوٹ كا پلندہ ہيں _و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

۴_ خداوند وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں

پر اعتقاد، ايك باطل عقيدہ اور تباہى و بربادى كا سرچشمہ ہے_اولئك الذين خسرو ا نفسهم و ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۵_ كفار كو اپنے باطل اور خود ساختہ بے بنياد عقائد كا نتيجہ بھگتنا پڑے گا_و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے كے آثار ۲

افتراء:خداوند متعال پر افتراء كے آثار_ ۱

ايمان:

۶۳

باطل خداؤں پر ايمان كے آثار ۴

خود :اپنے باطل عقيدے سے آگاہى ۵ ; اپنے نفس كو نقصان دينا ۱ ، ۲ ، ۴

زياں :زياں كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے كے آثار _۱; سبيل الله كوبدنما دكھا نے كے آثار ۲

عمر:زندگى كو تباہ كرنے كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

كفار:كفار اور باطل عقيدہ۵ ; كفار كا بے بنياد عقيدہ ۳ ، ۵

كفر :بے بنيادكفر ۳ ، ۵ ; كفر كا بطلان۳ ، ۵

آیت ۲۲

( لاَ جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الأَخْسَرُونَ )

يقينا يہ لوگ آخرت ميں بہت بڑا گھاٹااٹھانے والے ہيں (۲۲)

۱_ اہل كفر، دنيا و آخرت ميں خسارت اور تباہى كا شكار ہيں _لا جرم أنهم فى الآخرة هم الأخسرون

۲_ اہل كفر كو دنيا كى نسبت آخرت ميں بہت زيادہ خسارت اور تباہى كا سامنا كرنا پڑے گا_

لا جرم أنهم فى الآخرة هم الاخسرون

(أخسر) ''يعنى بہت زيادہ نقصان اٹھانے والا'' يہ اسم تفضيل كا صيغہ ہے لہذا اس كا تقاضا يہ ہے كہ دوسرے نقصانات كے ساتھ پر كھاجائے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں اس خسارت سے مراد دنيا وى گھاٹا ہے_ اس بناء پرجملہ (لا جرم أنهم ) يہ بتارہاہے كہ كافروں كا دنيا سے زيادہ گھاٹا آخرت ميں ہے اور وہ اس سے سنگين و سخت بھى ہے_

۳_ جو كافر خداوند متعال پر جھوٹ باندھتے ہيں اور لوگوں كو راہ راست سے ہٹاتے نيز قيامت كا انكار كرتے ہيں انہيں قيامت كے دن دوسرے كفار و

۶۴

گنہگاروں كى نسبت زيادہ تباہى و خسارت كا سامنا كرنا پڑے گا_و من أظلم الذين يصدون لا جرم انهم فى الآخرة هم الاخسرون

مذكورہ بالا تفسير اس بنياد پر ہے كہ جب يہ احتمال ديا جائے كہ نقصان كے كم و زياد كا ميزان خود كفر كے مراتب و درجات ہوں _ پس آيت كا معنى يوں ہوگا كہ قيامت كے دن تمام كفار زياں ميں ہيں ليكن وہ كفار جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں و غيرہ_ دوسرے كفار كى نسبت زيادہ گھاٹے ميں ہيں _

۴ _ كفر اور اس كے نتائج، مختلف مراتب كے حامل ہيں _لا جرم انهم فى الآخرة هم الأ خسرون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے والوں كا نقصان ۳

خدا پر افترا باندھنے والے:ان كا اخروى نقصان ۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے والوں كا آخرت ميں گھاٹا۳

قيامت :قيامت كے دن بہت زيادہ تباہى كا شكار ہونے والے۳

كافر لوگ:ان كا اخروى نقصان ۱،۲،۳ ; ان كا دنيوى نقصان ۱،۲;ان كى اخروى تباہى ۱،۲،۳; ان كى دنيوى تباہى ۱،۲

كفر:كفر كے مراتب ۴

گناہ گار لوگ:ان كى اخروى تباہى ۳

نقصان:نقصان كے مراتب ۲; اخروى نقصان كى شدت ۲

نقصان اٹھانے والے۱،۲،۳

۶۵

آیت ۲۳

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُواْ إِلَى رَبِّهِمْ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

بيشك جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال انجام دئے اور اپنے رب كى بارگاہ ميں عاجزى سے پيش آئے وہى اہل جنت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۲۳)

۱ _ بہشت ان مؤمنين كيلئے ہے جو اعمال صالح انجام ديں اور خدا كے مقابل خاضع اور منكسر ہوں _

ان الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

''اخبات'' (''اخبتوا'' كا مصدر) خضوع و خشوع كے معنى ميں ہے نيز اطمينان كے معنى ميں ہے_ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''الى '' لام كے معنى ميں ہے يعنى ''اخبتوا لربّہم'' وہ خدا كے سامنے خاضع ہيں _

۲_ خدا تعالى كى ربوبيت پر اطمينان اور دل كو اس كے بارے ميں ترديد سے دور كردينا ، بہشت ميں داخل ہونے كى شرائط ميں سے ہے_ان الذين اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اخبات'' اطمينان كے معنى ميں ہو_ بناء براين''اخبتوا الى ربّهم'' يعنى وہ ربوبيت خدا پر اطمينان ركھتے ہيں _

۳ _ خدا تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ،انسان كو خدا تعالى كے سامنے خضوع و خشوع كى طرف مائل كرتى ہے_

و اخبتوا الى ربهم

۴ _ ايمان اور ربوبيت خدا پر اطمينان كے بغير اعمال صالح كارساز نہيں ہيں _

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

۶۶

۵ _ انسان كى عمر و جان كے سرمايہ كے مقابلہ ميں بہشت كا حصول شائستہ اور كسى نقصان كے بغير نتيجہ ہے_

اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

كفر پيشہ لوگوں كو نقصان اٹھانے والا شمار كرنے كے مقابلہ ميں مؤمنين كى پاداش كے عنوان سے بہشت كو موضوع بناكر پيش كرنا، مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۶_شائستہ اعمال كے حامل مومنين ہى صرف وہ انسان ہيں جنہوں نے اپنى عمر كے سرمايہ كو تباہ نہيں كيا اور دنيا و آخرت كے نقصان سے محفوظ ہيں _اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

۷_ بہشت ايك جاودانہ اور ناقابل زوال مقام ہے_هم فيها خالدون

۸_ بہشتى لوگ ، ہميشہ كيلئے بہشت ميں رہنے والے ہوں گے_اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

۹_ انسان ايك ناقابل فنا اور ہميشہ باقى رہنے كى لياقت ركھنے والا موجود ہے_هم فيها خالدون

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... قال: ...: ا تدرون ما التسليم؟ هو والله الإخبات قول الله عزوجل; ''الذين آمنوا و عملوا الصالحات وا خبتوا إلى ربّهم'' امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: كيا جانتے ہو كہ تسليم كيا ہے؟ ...خدا كى قسم تسليم وہى اخبات ہے اور وہى فرمان خداوندى ہے جس ميں وہ ارشاد فرماتاہے... و اخبتوا الى ربّهم (۱)

اخبات:اخبات سے مراد ۱۰

انسان:انسان كى حيات جاويدانى ۹;انسان كى صلاحيتيں ۹ ;انسان كى عمر كا حاصل۵; انسان كى عمر كى اہميت ۵

ايمان:ايمان كى اہميت ۴;ربوبيت خدا پرايمان ۴; ربوبيت خدا پر ايمان كے آثار ۲

بہشت:بہشت كى اہميت ۵; بہشت كى جاويدانى ۷; بہشت كے موجبات ۱،۲; بہشت ميں جاويدانى ۸ ; بہشت ميں داخل ہونا ۵

بہشتى لوگ:ان كى جاويدانى ۸

تسليم:تسليم كى حقيقت ۱۰

____________________

۱) كافى ، ج۱ ،ص۳۹۱، ح۳; نورالثقلين ج۲ ص ۳۴۷،ح۵۳.

۶۷

حيات:جاويدانى حيات كا امكان ۹

خشوع:خشوع كا پيش خيمہ ۳

خضوع:خضوع كا پيش خيمہ ۳; خضوع كے آثار ۱

ذكر:ربوبيت خدا كے ذكر كے آثار ۳

روايت : ۱۰

عمل صالح:بے ايمان كا عمل صالح ۴; عمل صالح كے آثار ۱

مؤمنين:صالح مؤمنين كا محفوظ ہونا ۶; صالح مؤمنين كے فضائل۶; مؤمنين اور نقصان ۶

نقصان:اخروى نقصان سے محفوظ ہونا ۶; دنيوى نقصان سے محفوظ ہونا۶

آیت ۲۴

( مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالأَعْمَى وَالأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلاً أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

كافر اور مسلمان كى مثال اندھے بہرے اور ديكھنے سننے والے كى ہے تو كيا يہ دونوں مثال كے اعتبار سے برابر ہوسكتے ہيں تمھيں ہوش كيوں نہيں آتا ہے (۲۴)

۱_قرآن كے بارے ميں كفر كرنے والوں اور مشركوں كى حالت، اندھے اور بہرے انسان جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ

۲ _ قرآن پر ايمان لانے والوں اور موحّد لوگوں كى حالت بينا اور شنوا انسانوں جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۳_شرك آلود رجحانات اور قرآن كريم كى حقانيت كا انكار، ضمير كے ناشنوا اور دل كے نابينا ہونے كى علامت ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۴ _ انسان كى باطنى بينائي اور شنوائي ( حقائق كو سمجھنے اور درك كرنے كى توانائي) اسے توحيد، ايمان بقرآن

۶۸

اور اعمال صالح كى انجام دہى كى طرف مائل كرتى ہے_مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير و السميع

۵ _ مؤمنين اور موحّدين ہرگز كافروں اور مشركوں كے مانند نہيں ہوں گے، جس طرح كہ بينا اور شنوا لوگ اندھے اور بہرے كى مانند اور ان كے برابر نہيں ہوتے ہيں _هل يستويان مثلا

۶_ خداوند عالم كا لوگوں كو معارف و حقائق كے فہم اور ان كى طرف خاطر خواہ توجہ دينے كى دعوت دينا_

(تذكرون ) كے جملے كا متعلق ممكن ہے تمام حقائق اور معارف الہى ہوں اور يہ بھى ممكن ہے _ وہ مخصوص حقائق ہوں جو آيت كريمہ ميں مورد بحث ہيں _ ليكن مذكورہ تفسير معنى اول كى بناء پر ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ جملہ (أفلا تذكرون ...) ميں جو استفہام ہے وہ امر كے انگيزہ اور اس كام كو انجام دينے كى طرف ترغيب كے ليے ہے پس معنى يوں ہوگا: حقائق كو سمجھو اور ان كى طرف توجہ دو_

۷_ خداوند عالم كا لوگوں كو مؤمنين كى كفار پر برترى كو سمجھنے اور اسے مورد توجہ قرار دينے كے ليے دعوت دينا_

هل يستويان مثلاً أفلا تذكرون

ايمان :قرآن مجيد پر ايمان لانے كے عوامل ۴

بصيرت :اہل بصيرت ۲ ; بصيرت كے آثار ۴

بہرا پن :بہرے پن كى علامتيں ۳

حقائق :حقائق درك كرنے كى دعوت ۶ ; حقائق درك كرنے كے آثار ۴

خدا:خداوند متعال كى دعوت۶ ، ۷

دل كا اندھا پن :دل كے اندھاپن كى علامتيں ۳

ذكر :مؤمنين كے فضائل كا ذكر ۷

قوت سماعت:قوت سماعت كے آثار ۴

عمل صالح :عمل صالح كے اسباب ۴

۶۹

قرآن :قرآن مجيد كو جھٹلانے كے آثار ۳ ; قرآنى تمثيلات۱ ، ۲

قرآنى تمثيلات:اندھے كى مثال ۱ ; اہل سماعت كى مثال دينا ۲ ; بہرے كى مثال ۱ ; صاحبان بصيرت كى مثال دينا ۲ ;كافروں كى مثل ۱ ; مشركين كى مثل ۱ ; موحدين كى مثل ۲; مؤمنين كى مثل ۲

كفار:كفار كى سرزنش ۱ ، ۵

لوگ:لوگوں كو دعوت ۷

مشركين :مشركين كى سرزنش ۱ ،۵

ميلان:باطل كى طرف ميلان ركھنے كے آثار ۳ ; توحيد كى طرف ميلان كے آثار ۴ ; كفر كى طرف ميلان ركھنا۳

موحدين:موحدين كى كافروں پر فضيلت ۵; موحدين كى مشركين پر فضيلت ۵ ; موحدين كے فضائل ۲ ، ۵

مؤمنين:كافروں پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ; مشركين پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ;مؤمنين كو سمجھنے كى دعوت ۷ ; مؤمنين كى فضيلت كو درك كرنا ۷ ; مؤمنين كے فضائل ۲ ، ۵

آیت ۲۵

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف اس پيغام كے ساتھ بھيجا كہ ميں تمھارے لئے كھلے ہوئے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہوں (۲۵)

۱_ حضرت نوح،عليه‌السلام انبياء اور رسولوں ميں سے ہيں _و لقد ارسلنا نوحا

۲ _ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدود تھي_

۷۰

و لقد ارسلنا نوحاً الى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسول منتخب ہونے كے بعد لوگوں ميں اپنى رسالت كااعلا ن كيا _انى لكم نذير مبين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں ڈرانے اور متنبہ كرنے والا نبى ہوں _انّى لكم نذيرٌ

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ وہ لوگوں تك واضح و روشن انداز ميں پيغام الہى پہنچائيں _

انى لكم نذير مبين

۶_ لوگوں كو انكى برى عاقبت اور ناخوشگوار نتائج سے ڈرانا، پيغمبروں كى ذمہ دارى ہے_انى لكم نذير مبين

۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : كان اسم نوح عبدالغفار و انّما سميّ نوحاً لانه كان ينوح على نفسه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : حضرت نوحعليه‌السلام كا نام عبدالغفار تھا اور اپنے نفس پر بہت زيادہ گريہ و زارى كرنے كيوجہ سے ان كا نام نوح پڑگيا_

انبياءعليه‌السلام :انبيا ءعليه‌السلام عليہم السلام كا ڈرانا ۶; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۶

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں صراحت ۵

خدا كے رسول: ۱

روايت :۷

نتيجہ :برے انجام سے ڈرانا ۶

نوح:حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم ۴; حضرت نوح كا ڈرانا ۴ ;حضرت نوح(ع) كا منتخب كياجانا۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۳ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ رسالت ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت نوح(ع) كى رسالت ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا محدود ہونا ۲; حضرت نوح(ع) كى وجہ تسميہ ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كے مراتب ۱ ; نبوت حضرت نوح ۱

____________________

۱) علل الشرائع ص ۲۸ ، ح ۱ ، ب ۲۰ ، بحارالانوا ج/ ۱۱، ص ۲۸۶ ، ح ۴_

۷۱

آیت ۲۶

( أَن لاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ اللّهَ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ )

اور يہ كہ خبردار تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرنا كہ ميں تمھارے بارے ميں دردناك دن كے عذاب كا خوف ركھتا ہوں (۲۶)

۱_عبادت كے سزاوار فقط ذات الہى ہے اور اس كے علاوہ كوئي بھى لائق عبادت نہيں _أن لا تعبدوإلا الله

۲_وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت، حضرت نوح(ع) كے تبليغى مشن ميں سرفہرست تھا_

انّى لكم نديرٌ مبين ، ا ن لا تعبدوإلا الله

۳_ توحيد كا پر چار اور شرك كے خلاف جہاد، انبياء الہى كى رسالت كا اہم جز تھا_أن لا تعبدوإلا الله

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم مشرك تھي_أن لا تعبدوإلا الله

(ا ن لا تعبدوإلا الله )كا جملہ جوغير الله كى عبادت سے منع كرتاہے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا حكم دے رہاہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم نے خدا كے علاوہ كئي ايك معبود دبنا ركھے تھے جن كى وہ عبادت كرتے تھے_

۵_حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،حضرت نوحعليه‌السلام كے پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھتى تھي_ان لا تعبدوإلا الله

اگر حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كاوجود خدا پر اعتقاد نہ ہوتا تو حضرت نوحعليه‌السلام كے ليے ضرورى تھا كہ وہ پہلے كائنات كے خالق كے وجود كو ثابت كرتے پھر لوگوں كو اس كى عبادت كى دعوت ديتے_

۶_ خداوند عالم كے وجود كا عقيدہ، تاريخ بشر كے عميق ترين بنيادى عقائد ميں سے ہے_أن لا تعبدوإلا الله

۷_ قيامت اور اس كے دردناك عذاب كى خبر دينا، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا حصہ تھا_

انى اخاف عليكم عذاب يوم أليم

ممكن ہے (يوم ) سے مراد ، روز قيامت ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد طوفان نوح كا دن مراد ہو ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى بناء پر

۷۲

ہے قابل ذكر ہے كہ(يوم ) كے ليے (اليم) كى صفت لانا، اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے_

۸_ خداوند متعال كى عبادت كو ترك اور غير خدا كى عبادت كرنا، روز قيامت دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۹ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو دردناك اخروى عذاب سے خبردار كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو ديناوى دردناك عذاب سے متنبہ كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۱_ كفاركے ليے دنيا كے دردناك عذابوں ميں گرفتار ہونے كا خدشہ _أن لا تعبدوإلا الله انى ا خاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كے ليے دلسوز پيغمبر تھے اور مشركين اور اپنى كافر قوم كے تلخ مستقبل كے ليے پريشان تھے _أنّى ا خاف عليكم

انبيا(ع) :انبياعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد_ ۳ ; انبياعليه‌السلام كى رسالت ۳;

ايمان :خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى دعوت ۲; توحيد عبادى كى اہميت ۱ ، ۲; دعوت توحيد كى اہميت ۳

خدا:خداشناسى كى تاريخ ۵ ، ۶

شرك:شرك عبادى سے اجتناب ۱ ; مخالفت شرك كى اہميت ۳

عبادت:عبادت خدا كے ترك كرنے كے آثار ۸ ; غير خدا كى عبادت كو ترك كرنا ۱ ; غير خدا كى عبادت كے آثار ۸

عذاب:آخرت كا دردناك عذاب ۷،۸ ;اہل عذاب ۱۱ ; دنيا كا دردناك عذاب ۱۰ ، ۱۱ ;عذاب آخرت سے ڈرانا ۹ ;عذاب آخرت كے اسباب ۸; عذاب

۷۳

دنياوى سے ڈرانا ۱۰ ; عذاب كے اسباب ۱۱ ; عذاب كے درجات ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۰ ،۱۱

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۵; عقيدہ كى تاريخ ۵ ، ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۷

كفار :كافروں كا عذاب دنياوى ۱۱ ; كافروں كے برے انجام كى پريشاني۱۲

مشركين :مشركين كے برے انجام كى پريشاني۱۲

نوحعليه‌السلام كى قوم :قوم نوح كا شرك ۴ ;قوم نوح كا عقيدہ ۵; قوم نوح كو ڈرانا ۹، ۱۰; قوم نوح كى خداشناسي۵

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۱۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا دعوت حق دينا۲ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا۹ ، ۱۰ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲ ، ۷ ; حضرت نوح كى پريشاني۱۲ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۱۲

آیت ۲۷

( فَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قِوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلاَّ بَشَراً مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلاَّ الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَى لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ )

تو ان كى قوم كے بڑے لوگ جنھوں نے كفر اختيار كرليا تھا _ انھوں نے كہا كہ ہم تو تم كو اپنا ہى جيسا ايك انسان سمجھ رہے ہيں اور تمھارے اتباع كرنے والوں كو ديكھتے ہيں كہ وہ ہمارے پست طبقہ كے سادہ لوح افراد ہيں _ ہم تم ميں اپنے اوپر كوئي فضيلت نہيں ديكھتے ہيں بلكہ تمھيں جھوٹا خيال كرتے ہيں (۲۷)

۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسائ، حضرت نوحعليه‌السلام كى پيغمبري سے منكر ہوئے اور انہوں لانے قيامت كے برپ

۷۴

ہونے اورتوحيد الہى كا انكار كرديا_فقال الملاء الذين كفروا من قومه

اس سے پہلے والى آيت كے قرينہ كى بناء پر (كفروا) كا متعلق توحيد، نبوت ، حضرت نوحعليه‌السلام اور روز قيامت كا دن ہے اسوجہ سے كہ پہلے والى آيت اس معنى پر قرينہ ہے_

۲ _ قوم نوحعليه‌السلام كے كافر سردار، انسان كو رسالت الہى كا منصب دار نہيں سمجھتے تھے_

فقال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۳ _ حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا، كافروں كے ليے پيغمبرى اور رسالت نوح كے انكار كا بہانہ تھا_

قال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۴_ قوم نوحعليه‌السلام كى ايك جماعت نے حضرت(ع) پر ايمان لايا اور ان كى اطاعت كى _

و ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے اور انكى پيروى كرنے والے افراد، معاشرہ كے دولتمند لوگ نہيں تھے_

ما نريك اتبعك الا الذين هم ارذلنا

(أراذل ) كو لفظ ( ملاء ) كے مقابلے ميں ذكر كيا گيا ہے _ يعنى وہ لوگ جو معاشرے كے مستضعف لوگوں ميں سے تھے_

۶_ قوم نوحعليه‌السلام كے روؤساكى نظروں ميں مستضعفين، پست لوگ تھے_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

أرذل ( أراذل ) كا مفرد ہے _ اسكا معنى پست اور حقير ہے _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كا مستضعف اور محتاج لوگوں ميں منحصر ہونا، انكى قوم كے اشراف لوگوں كے ليے ايمان نہ لانے اور انكار رسالت كا بہانہ تھا_فقال الملاء ...ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الراي

۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، متكبر اور خودپسندى ميں گرفتار تھے_

فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۹_ اشراف اور دنياوى زندگى كى خوشحالي، انسان كو دوسروں سے بڑا خيال كرنے اور تكبرانہ صفت ميں مبتلا كرنے كا سبب ہے_فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم اراذلنا

۱۰_ سردار لوگ اور قوم كے اشراف،انبياء الہى كا انكار كرنے ميں پيشقدم ہوتے ہيں _فقال الملاء الذين كفرو

۱۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف ، مستضعفين كے ايمان كو ابتدائي اور خوش فہمى و عدم تفكر كا نتيجہ سمجھتے تھے_

۷۵

ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا بادى الراي

(بادي) ''بدو''سے ظاہر كے معنى ميں ہے_ (ظاہر الرأي) ظاہر كو ديكھنا اور گہرى فكر و انديشہ سے خالى ہونا (بادى الرأي) كا جملہ ممكن ہے_(اتبعك) كے ليے ظرف ہو_ لہذا جملہ (ما نريك ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كہ ہم ديكھ رہے ہيں كہ پست لوگوں نے تيرى پيروى كى ہے اور ان كى پيروى عميق نہيں بلكہ بغير كسى غور و فكر كے ہے كہ تيرے دعوى كو انہوں نے قبول كرليا ہے_

۱۲_ قوم نوح كے اشراف لوگوں كى نظر ميں حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كى حقارت اور پستى كا واضح و آشكار ہونا_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الرأي

مذكورہ بالاتفسير اسوقت ہوسكتى ہے جب ہم (بادى الراي) كو جملہ(ہم أراذلنا) كے ليے ظرف خيال كريں يعنى يوں معنى ہوگا كہ ايك ہى نظر ميں يہ سمجھا جاسكتا ہے كہ تيرے پيروكار پست اور حقير لوگ ہيں _

۱۳ _ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور اشراف اس خيال ميں تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ہم پر كوئي فضيلت اور برترى نہيں ركھتے ان كے دعوؤں كو قبول كرنے كے قابل نہيں سمجھتے تھے_و ما نرى لكم علينا من فضل

۱۴ _ قوم نوح كے روؤسا، حضرتعليه‌السلام كو پيغمبرى كا جھوٹا دعوى كرنے والے سمجھتے تھے _بل نظنكم كاذبين

حضرت نوحعليه‌السلام اورانكے پيروكاروں پر جھوٹ كى تہمت لگانا، ان كے حسب معمول دعوؤں ميں سے تھا _ حضرت نوحعليه‌السلام كى نسبت تہمت، نبوت كے دعوى كے لحاظ سے اور ان كے پيروكاروں پر تہمت ايمان لانے كے دعوى ميں تھي_

۱۵_ قوم نوح كے سردار اور اشراف، حضرت(ع) كے پيروكاروں كو ايمان كے دعوى ميں جھوٹ سے متہم كرتے تھے_

بل نظنكم كاذبين

آسائش:ظاہرى آسائش كے آثار ۹

اخلاق :اخلاقى كى آفات كى پہچان۹

اشراف :اشراف كا كفر ۱۰

اشرافيت :اشرافيت كے آثار۹

انبياءعليه‌السلام :

۷۶

انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱۰

ايمان :حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان ۱۳

تكبر :تكبر كا سبب ۹

قوم نوح :اشراف كا تفكر ۲ ، ۶ ، ۱۱ ، ۱۲ ،۱۳ ;بہانہ گيرى اور قوم نوحعليه‌السلام ۳ ; اشراف قوم نوح اور بشر كى نبوت ۳ ; اشراف قوم نوح كا تكبر ۸ ، ۱۳ ;اشراف قوم نوح كا شرك ۱ ; اشراف قوم نوح كا كفر ۱ ; اشراف قوم نوح كى تہمتيں ۱۴ ،۱۵; اشراف قوم نوح كى خباثتيں ۸ ; اشراف قوم نوحعليه‌السلام كے كفر كرنے كے اسباب ۷ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور بشر كى نبوت ۲ ;قوم نوح كے اشراف اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۷ ،۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ ، ۱۵ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور خود حضرت نوحعليه‌السلام ۱۳ ، ۱۴ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور قيامت ۱ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور لوگ ۶ ; قوم نوح كے اشراف اور مستضعفين ۱۱ ;قوم نوح(ع) كے اشراف كى بہانہ گيرى ۷; قوم نوحعليه‌السلام كى مومنين كى تحقير۶; قوم نوحعليه‌السلام كے كافر ۱۱ ; قوم نوح كے مستضعفين اور

حضرت نوحعليه‌السلام ۷; قوم نوحعليه‌السلام كے مومنين ۴;

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والے

كافر : ۱۰

كفر:كفر ميں سبقت لينے والے ۱۰

متكبرين : ۸

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۲

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار اور انكى حقارت ۱۲ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۱۴ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر ظاہرى عمل كرنے كى تہمت۱۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۳ ، ۷ ; قصہ حضرت نوحعليه‌السلام ۱۴; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى خصوصيات ۵

۷۷

آیت ۲۸

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّيَ وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ )

انھوں نے جواب ديا كہ اے قوم تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں اپنے پروردگار كى طرف سے دليل ركھتا ہوں اور وہ مجھے اپنى طرف سے وہ رحمت عطا كردے جو تمھيں دكھائي نہ دے تو كيا ميں ناگوارى كے با وجود زبردستى تمھارے اوپر لادسكتا ہوں (۲۸)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى پيغمبرى پر معجزہ اور روشن دليل ركھتے تھے_قال يا قوم ا ريتم ان كنت على بينة

يہ قابل ذكر ہے كہ (ا رء يتم) (ا خبروني) كے معنى ميں ہے اور اس جملہ كا مفعول (ا نلزمكوہا) ہے _ اور يہ دونوں جواب شرط (ان كنت) كے مقام پر ہيں _ اصل ميں جملہ اس طرح ہے _(أن كنت على بينة فاخبرونى ا نلزمكموها )_

۲ _ خداوند متعال، اپنے پيغمبروں كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرتاہے_ان كنت على بينة من ربي

۳_خداوند متعال، پيغمبروں كى تربيت اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے _أن كنت على بينة من ربي

مذكورہ بالا تفسير لفظ ''رب'' كہ جس كا معنى مدبر و مربى كا ہے كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے_

۴ _انبياء كرام كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرنے كا مقصد نبوت كے كام كو منظم طريقے سے انجام دينا اور رسالت كے مقاصد كى تكميل ہےان كنت على بينة من ربي

۵_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنى رحمت خاصہ سے بہرہ مند فرمايا اورانہيں مقام نبوت دى _

أتنى رحمة من عنده

(رحمة) سے مراد، اس مخصوص مورد ميں مقام نبوت اور پيغمبرى مراد ہے _

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رحمت خاصہ اور نبوت كے مقام سے نوازتاہے_و ء اتانى رحمة من عنده

(رحمة) كے لفظ كا نكرہ لانا، اس كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور (من عندہ) كے ساتھ اسكى صفت لانا، اس كے بلند مقام سے حكايت ہے_

۷۸

۷_ حضرت نوح عليہ السلام كا سرداروں اور اشراف قوم سے برتاؤ مہربانہ اور مشفقانہ تھا_يا قوم أراءيتم

(يا قوم ) اے ميرے لوگو يہ جملہ شفقت اور عطوفت كو بتاتاہے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كے سردار اور روؤسا ايسے دل كے اندھے تھے كہ وہ معارف الہى اور دلائل نبوت كو سمجھنے سے قاصر تھے_أرأيتم أن ء اتانى رحمةً من عنده فعميّت عليكم

(تعمية) ''عميّت'' كا مصدر ہے جو اندھا كرنے كے معنى ميں ہے _ اور جب يہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے تو مخفى كرنے كے معنى ميں ہوتاہے لہذا (فعمت عليكم) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ وہ روشن دليل اور رحمت جو خداوند متعال نے مجھے عطا كى ہے وہ تم پر مخفى اور اسكو تم درك كرنے سے قاصر ہو_

۹_ قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى اشرافيت، تكبر اور احساس برترى ان كے اندھا دل اور دلائل نبوت و فہم معارف الہى كو درك كرنے سے عاجزى كا سبب تھے_أرأيتم أن اثنى رحمة من عنده فعميت عليكم

(عميت) فعل مجہول ہے اور اس كا فاعل جو كہ ذكر نہيں ہوا وہ چيز تھى جو كفار كے اندھا دل اور ان پر حضرت نوح(ع) كى نبوت كے دلائل كے مخفى ہونے كا سبب تھى _حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كے ليے جو صفات بيان ہوئي ہيں اس قرينہ كى بناپر كہا جاسكتاہے كہ سرداروں كى اشرافيتّ، تكبر اور احساس برترى و غيرہ ايسى صفات تھيں جو ان كے اندھا دل اور معارف الہى كو درك كرنے سے ان كى عاجزى كاسبب بنيں _

۱۰_ پيغمبروں پر ايمان اور معارف الہى پر اعتقاد ، قابل اجبار و اكراہ نہيں ہے_أنلزمكموها و أنتم كارهون

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ، ابلاغ رسالت اور لوگوں كو ايمان كى دعوت دينے كے سلسلہ ميں ان كے مددگار تھے_

ا نلزمكموهمذكورہ بالا تفسيركا (نلزم) كے صيغہ جمع سے استفادہ كيا گيا ہے _ جو حضرت نوح عليه‌السلام اور انكے پيروكاروں كو شامل ہے_

۱۲_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، معارف الہى كى طرف اپنى رغبت كا اظہار نہيں كرتے تھے بلكہ اس سے

۷۹

بيزارى اور نفرت كرتے تھے_و أنتم لها كارهون

۱۳_ معارف دينى كى طرف رغبت كے ليے ضرورى ہے كہ پہلے اسكى معرفت ہو_فعميت عليكم و انتم لها كارهون

۱۴_ انبياءعليه‌السلام كا لوگوں كو ہدايت كرنے كى شرط يہ ہے كہ لوگ معارف الہى سے بيزار نہ ہوں _

أنلزمكموها و أنتم لها كارهون

اشرافيت:اشرافيت كے آثار ۹

انبياء:انبياءعليه‌السلام پر رحمت ۶ ; انبياءعليه‌السلام كا مدبر ۳; انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳ ; انبياء كى روشن دليليں ۲ ; انبياءعليه‌السلام كى روشن دليلوں كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۶; انبياءعليه‌السلام كے معجزے كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۶ ; اہداف انبياءعليه‌السلام كے متحقق ہونے كے اسباب۴ ; رسالت انبياء كى اہميت ۴ ; نبوت انبياءعليه‌السلام كے دلائل ۲ ; ہدايت انبياء كى شرائط ۱۴

ايمان :انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰ ; دين پر ايمان ۱۰

تكبر :تكبر كے آثار ۹

خدا:افعال خداوندى ۳ ; ربوبيت خدا ۳ ; رحمت خاصہ الہى ۵ ،۶ ; خداوند عالم كى عنايات ،۲

دل كا اندھا ہونا :دل كے اندھا پن كے اسباب ۹

دين:دين سے بيزارى ۱۲ ;دين كى شناخت كے آثار ۱۳; دين ميں اكراہ نہيں ۱۰

رغبت :دين كى طرف رغبت كا سبب ۱۳

معجزہ :معجزہ كا سرچشمہ۲

نبوت :نبوت كى اہميت ۴

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور اشراف ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام پر رحمت ۵ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا برتاؤ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا معجزہ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو تبليغ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو دعوت ۱۱ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے مددگار ۱۱; مقامات حضرت نوح ۵ ; نبوت حضرت نوحعليه‌السلام ۵

ہدايت:ہدايت كے شرائط۱۴

۸۰

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971