تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 971
مشاہدے: 196421
ڈاؤنلوڈ: 3900


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196421 / ڈاؤنلوڈ: 3900
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 8

مؤلف:
اردو

تسبيح :تسبيح الہى ۷; تسبيح الہى كا پيش خيمہ ۱۰;تسبيح الہى كے آدب ۸; تسبيح الہى كے اسباب ۱۱

جر و بحث:اللہ تعالى كے بارے ميں جر و بحث كرنا ۱۵

حمد :حمد الہى ۱، ۲، ۶، ۷، ۸; حمد الہى كا پيش خيمہ ۱۰;حمد الہى كى روش ۹; حمد الہى كے اسباب۱۱

خوف :اللہ تعالى سے خوف ۴، ۵، ۱۰

ذاكرين :ذاكرين كے فضائل ۲۲

ذكر :ذكر الہى كى عظمت ۱۱;ذكر الہى كے آثار ۱۱، ۲۲

ربوبيت الہى :ربوبيت الہى كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۱۸

رعد :رعد كا حمدكرنا ۱، ۷; رعد كا خوف ۵; رعد كا شعور ۳;رعد كا كردار ۲۰; رعد كى آواز ۲۱; رعد كى تسبيح ۱، ۷

روايت : ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵

زلزلہ :زلزلہ سے بچنے كے اسباب ۲۳

سزا :سزا كے مراتب ۲۵

سورہ زلزال :سورہ زلزال كے تلاوت كے آثار ۲۳

عذاب :عذاب سے ڈرانا ۱۸; عذاب كا سخت ہونا ۱۶; عذاب كے مراتب ۱۶، ۱۸

كفار :كفار كا جدال و جر و بحث كرنا ۱۵; كفار كى لجاجت كرنا ۱۵; لجوج كفار كا عذاب ۱۸; لجوج كفار كو ڈرانا ۱۸

مبتلاء ہونا :آسمانى بجلى ميں مبتلاء ہونا ۱۳

ملائكہ :ملائكہ كا خوف ۴; ملائكہ كى تسبيح كا پيش خيمہ ۱۰;ملائكہ كى تسبيح كرنا ۲، ۷;ملائكہ كى حمد و ثناء كرنا ۲، ۷; ملائكہ كے حمد و ثناء كا سبب و پيش خيمہ ۱۰;ملائكہ كے خوف كے آثار ۱۰

موحدين :موحدين كے ساتھ جر و بحث كرنا ۱۵

۷۶۱

آیت ۱۴

( لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلاَّ كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاء لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ وَمَا دُعَاء الْكَافِرِينَ إِلاَّ فِي ضَلاَلٍ )

بر حق پكار نا صرف خدا ہى كا پكار ناہے اور جو لوگ اس كے علاوہ دوسروں كو پكارتے ہيں وہ ان كى كوئي بات قبول نہيں كرسكتے سوائے اس شخص كے مانند جو پانى كى طرف ۱_ ہتھيلى پھيلائے ہو كہ منھ تك پہنچ جائے اور وہ پہنچنے والا نہيں ہے اور كافروں كى دعا ہميشہ گمراہى ميں رہتى ہے (۱۴)

۱_ خداوند متعال كو پكارنا اور اس كے حضور دعا كرنا، حق اور بجا امر ہے _له دعوة الحق

( دعوة) پكارنے اور درخواست كرنے كے معنى ميں آتا ہے _يہ لفظ آيت شريفہ ميں موصوف ہے كہ اس كے ساتھ اسكى صفت ( الحق) كا اضافہ كيا گيا ہے يعنى : '' الدعوة الحقة''

۲_ جھوٹے خداؤں كو پكارنا اور ان سے درخواست كرنا، بيہودہ اورباطل كام ہے _له دعوة الحق

(لہ ) كا (دعوة الحق ) پر مقدم كرنا حصر كو بتاتا ہے يعنى حق كى دعوت اسى كے لائق ہے نہ كسى اور كے ، اور اس كے غير سے مراد ،جھوٹے خدا ہيں جو بعد والے جملے كے قرينے سے معلوم ہوتے ہيں كہ مشركين ان كو پكارتے تھے اور انكى پوجا كرتے تھے_

۳_ فقط ذات پروردگار ہى بندوں كى دعاؤں كو مستجاب كرنے كى صلاحيت ركھتى ہے _

له دعوة الحق

(لا يستجيبون لهم بشيء الا لباسط ) كا جملہ، حق كى دعوت كے ملاك اور معيار كو بيان كر رہا ہے اس صورت ميں خدا كو پكارنے كا حق ہونا اس دليل كى وجہ سے ہے كہ وہ ہمارى دعاؤں سے واقف ہے اور ان كو پورا كرنے پر قدرت ركھتا ہے_

۷۶۲

۴_ جھوٹے خدا، دعاؤں كو قبول كرنے پر قدرت نہيں ركھتے_و الذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء

(يدعون ) اور (لهم ) كى ضمير سے مراد، مشركين ہيں اور وہ ضمير جو ( الذين ) موصول كى طرف پلٹتى ہے وہ محذوف ہے پس (و الذين يدعون ) كا معنى يہ ہوا يعنى وہ جنكو مشركين پكارتے ہيں وہ ان كى دعاوں كو قبول نہيں كر سكتے حتى كہ تھوڑى سى بھى قبول نہيں كر سكتے _

۵_ لوگوں كى ضرورت كو پورا كرنے پر قدرت ركھنا ، ان كى درخواستوں اور دعاؤں كو منظور و قبول كرنا ، خداوند متعال ہونے كى نشانياں ہيں _له دعوة الحق و الذين يدعون من دونه لا يستجيبون لهم بشيء

۶_ جھوٹے خداؤں سے درخواست كرنے والے كى مثال ايسے پياسے كى ہے جو دور سے پانى كى طرف ہاتھ بڑھا تا ہے كہ خود بخود پانى اس كے منہ ميں آجائے جبكہ ايسا ہرگز ہونے والا نہيں ہے _الا كبسط كفيه الى الماء ليبلغ فاه و ما هو ببالغه

(الا كباسط ) كے جملہ كو بعض مفسّرين نے ( استجابت ) سے استثناء كيا ہے اور كہا ہے كہ اصل ميں جملہ يوں ہوگا ''لايستجيبون بشيء من الاستجابة الا استتجابة كاستجابة الماء لباسط كفيه الى الماء'' اور بعض مفسّرين (الذين يدعون ) سے اسكو استثناء كرتے ہيں جسكى وجہ سے انہوں نے كہاہے كہ اصل ميں جملہ يوں ہے'' الذين يدعون من دونه ليسوا الا كباسط كفيه الى الماء '' يہ بات قابل ذكر ہے كہ (ليبلغ) ميں ضمير (الماء) كى طرف لوٹتى ہے اور (فاہ) (اسكا منہ) يہ ضمير ( باسط) كى طرف لوٹتى ہے _ اور (ہو) كى ضمير ( الماء) اور (يبالغہ) كى ضمير ( فاء ) كى طرف پلٹتى ہے _

۷_ كافروں كى جھوٹے خداؤں كے حضور ميں درخواست اور دعا كرنا، بے ثمر اورتباہى ہے_و ما دعاء الكافرين الا فى ضلال (ضلال) كے معانى ميں سے ايك معنى تباہى اور نابودى ہے _ تباہى اور نابودى كو (فى ضلال) ميں دعا كے ليے ظرف قرار دينااس معنى كو تبا رہا ہے كہ وہ دعا كامل طور پر ختم ہوجاتى ہے اور نابود ہوجاتى ہے گويا كہ نابودى نے اسكو تمام اطراف سے گھير ليا ہوتا ہے _

۷۶۳

۸_ غير اللہ كو پكارنا اور اس سے حاجت طلب كرنا، كفر ہے _له دعوة الحق و ما دعاء الكافرين الا فى ضلال

۹_'' عن على بن ابى طالب عليه‌السلام فى قوله : '' له دعوة الحق '' قال : التوحيد ، لا اله الا الله (۱)

مولائے كائنات على ابن ابى طالبعليه‌السلام اللہ تعالى كے اس قول (له دعوة الحق ) كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ اس سے مراد و كلمہ توحيد (لا اله الا الله ) ہے_

الوہيت :الوہيت قدرت ميں ۱۵; الوہيت كامعيار ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے مختصات ۳

باطل معبود :باطل معبود اور اجابت دعا ۴;باطل معبودوں سے درخواست كرنے كا بے اثر ہونا ۲، ۷; باطل معبودوں كا عجز ۴;

بندے :بندوں كى حاجت كو پورا كرنا ۵

تشبيہات قرآن :پياسوں سے تشبيہ۶; باطل معبودوں سے درخواست كرنے كى تشبيہ كرنا ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۹

حق :دعوت حق سے مراد ۹

خواہشات :غير اللہ سے درخواست كرنا ۸

دعا :دعا كى اجابت ۵; دعا كى حقانيت ۱; دعا كى اجابت كا سبب ۳، ۴; رد شدہ دعا ۲

روايت : ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تشبيہات ۶

كفر :كفر كے موارد ۸

____________________

۱)الدر المنثور ، ج ۲ ، ص ۶۲۸; تفسير طبرى ، ج ۸; ص ۱۲۸_

۷۶۴

آیت ۱۵

( وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُم بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ )

اللہ ہى كے لئے زمين و آسمان والے ہنسى خوشى يا زبر دستى سجدہ كررہے ہيں اور صبح و شام ان كے سائے بھى سجدہ كناں ہيں (۱۵)

۱_ آسمانوں اور زمينوں ميں جتنى بھى چيزيں ہيں خداوند متعال كے سامنے خاضع ہيں اور اس كے ليے سجدہ كرتى ہيں _

و لله يسجد من فى السموات و الارض

۲_ موجودات ميں چند گروہ ايسے ہيں جو اطاعت كرتے ہوئے اپنى مرضى سے خداوند متعال كو سجدہ كرتے ہيں _ اور چند گروہ بادل نخواستہ_و لله يسجد من فى السموات و الارض طوعاً و كره

(طوع) اور (كرہ) مصدر ہيں اور آيت شريفہ ميں اسم فاعل (طائعين ) اور (كارہين) كے معنى ميں ہيں _(طائع) اس شخص يا شيء كو كہا جاتا ہے جو كام كو اپنى مرضى سے انجام دے ( كارہ) اس شخص يا شيء كو كہا جاتا ہے جو كام كو بغير تمايل و مرضى كے اور كراہت سے انجام دے _

۳_ آسمانوں اور زمين كے موجودات،غير اللہ كے سامنے خاضع نہيں ہيں اور غير اللہ كو سجدہ نہيں كرتے_

و اللّه يسجد من فى السموات و الارض

(للہ) كا (يسجد) پر مقدم كرنا، حصر كا معنى ديتا ہے اس صورت ميں (للہ يسجد ...) كا معنى يوں ہوگا يعنى خداوند متعال كے ليے سجدہ كرتے ہيں اسكے غير كو سجدہ نہيں كرتے_

۴_ كائنات، متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے _و لله يسجد من فى السموات

۵_ آسمانوں ميں عقل و شعور والى مادى موجودات ہيں _و لله يسجد من فى السموات و ظلالهم

مذكورہ بالا معنى لفظ ( من ) اور (ہم ) سے

۷۶۵

استفادہ كيا گيا ہے كيونكہ يہ الفاظ ان موجودات كے ليے استعمال ہوتے ہيں جو شعور و عقل ركھتے ہوں _ اور ان موجودات كا سايہ دار ہونا دليل ہے كہ وہ مادى ہيں _

۶_ موجودات عالم كے سائے خداوند متعال كو سجدہ كرتے ہيں اور اس كے مطيع اور فرمانبردار ہيں _

و لله يسجد فى السموات و ظلالهم (ظلال) ظل كى جمع اور سايوں كے معنى ميں ہے_

۷_ سايوں كا خداوند متعال كے سامنے خاضع ہونا اور صبح و عصر كے وقت فرمانبردار ہونا، روشن اور واضح طور پرہے_

و ظلالهم بالغدو و الاصال

(غدو) (غداة )كى جمع اور صبح كے اوقات كو كہا جاتا ہے و '' اصال '' (جمع اصيل) ہے جو عصر كے معنى ميں ہے _ سايوں كے سجدے سے مراد عالم تكوين ميں قوانين الہى كى پيروى كرنا ہے _ يہ تمام اوقات اور زمانوں ميں ہے _صبح و عصر كے ساتھ مخصوص نہيں ہے _ پھر ان دو صفات و قيود كو لانے كا مقصد يہ تھا كہ ان دو وقتوں ميں سائے واضح اور روشن طور پر قوانين الہى كى فرمانبردارى اور اطاعت كرتے ہيں _

۸_ كائنات كے موجودات اور اس كے آثار ہميشہ او رہر حال ميں خداوند متعال كے سامنے سر تسليم ہيں اور اس كے مقابلے ميں خاضع ہيں _ولله يسجدمن فى السماوات و الأرض طوئماً و كرهاً وظلالهم

ممكن ہے (ظلال) كا لفظ آيت شريفہ ميں موجودات كے آثار اور تبعات كے ليے بطور نمونہ بيان كيا گيا ہو _

۹_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : (و لله يسجد من فى السموات والأرض طوعاً و كرهاً ...ا ما من يسجد من اهل السموات طوعاً فالملائكة ومن يسجد من اهل الارض طوعاً فمن ولد فى الا سلام ...وا ما من يسجد كرماً فمن اجبر على الاسلام ...) (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول (ولله يسجد من فى السموات و الأرض طوعا ً وكرها ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ جو اہل آسمانوں ميں سے اپنى مرضى اور لگاؤ كے ساتھ سجدہ كرتے ہيں وہ فرشتے ہيں _ اور جو لوگ اہل زمين ميں سے اپنى مرضى اورلگا ؤ كے ساتھ سجدہ كرتے ہيں وہ لوگ مسلمان ہيں اور (اسلامى ماحول اور اسلامى فيملي) ميں متولد ہوئے ہيں ...اور وہ لوگ جو مجبورى كے ساتھ سجدہ كرتے ہيں يہ وہ لوگ ہيں جو اسلام كو قبول كرنے پر مجبور ہوگئے ہيں _

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۶۲; نورالثقلين ج۲ ص ۴۹۲ ، ح ۷۱_

۷۶۶

آسمان :آسمان كامتعدد ہونا ۴;آسمانوں كى مادى موجودات ۶ ;آسمانوں كى موجودات كا باشعور ہونا ۵; آسمانوں كى موجودات كا سجدہ كرنا ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے سامنے خاضع ہونا۱

جبر و اختيار ۲

روايت:۹

سايہ :سايہ كا تسليم ہونا ۶;سايہ كا سجدہ ۶ ;سايہ كا صبح ميں خاضع ہونا ۷ ; عصر ميں سايہ كا خاضع ہونا ۷

سجدہ :اجبارى سجدہ ۲ ،۹;اللہ تعالى كے ليے سجدہ كرنا ۱ ، ۲ ، ۶،۹

ملائكہ :ملائكہ كا سجدہ ۹

كائنات :كائنات كا خاضع ہونا ۱;كائنات كا سجدہ ۱

موجودات:موجودات كا تسليم ہونا ۲،۸; موجودات كا خضوع ۳ ;موجودات كا سجدہ ۱ ، ۲ ، ۳،۹;موجودات كى توحيد عبادى ۳; موجودات كے آثار كا خاضع ہونا ۸

۷۶۷

آیت ۱۶

( قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُلِ اللّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُم مِّن دُونِهِ أَوْلِيَاء لاَ يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَمْ هَلْ تَسْتَوِي الظُّلُمَاتُ وَالنُّورُ أَمْ جَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء خَلَقُواْ كَخَلْقِهِ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ قُلِ اللّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ )

پيغمبر كہہ ديجئے كہ بتائو كہ زمين و آسمان كا پروردگار كون ہے اور بتا ديجئے كہ اللہ ہى ہے اور كہہ ديجئے كہ تم لوگوں نے اس كو چھوڑ كر ايسے سرپرست اختيار كئے ہيں جو خود اپنے نفع و نقصان كے مالك نہيں ہيں اور كہئے كہ كيا اندھے اور بينا ايك جيسے ہوسكتے ہيں يا نور و ظلمت برابر ہوسكتے ہيں يا ان لوگوں نے اللہ كے لئے ايسے شريك بنائے ہيں جنھوں نے اسى كى طرح كى كائنات خلق كى ہے اور ان پر خلقت مشتبہ ہوگئي ہے_كہہ ديجئے كہ اللہ ہى ہرشے كا خالق ہے اور وہى يكتا اور سب پر غالب ہے (۱۶)

۱ _ خداوند متعال، آسمانوں اور زمين كا مالك و مدبر ہے_قل من رب السموات والارض قل لله

۲_ كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _رب السموات

۳_ خداوند متعال كے كائنات ميں عمل دخل پراور تمام اطراف كے عالم ہونے پر يقين ركھنا، اور تمام چيزوں كا اس كے ليے فرمانبردار ہونا، انسان كو اسكى عالم كائنات و ہستى پر مطلق ربوبيت كو قبول كرنے كى طرف ہدايت كرتاہے_

الله يعلم هو الذى يريكم البرق لله يسجد قل من رب السموات والارض

مشركينسے سوال بيان كرنے كے ساتھ كائنات پر ربوبيت الہى كا بيان كرنا خصوصاً ان آيات كے بعد جو خداوند متعال كى خصوصيات اور صفات كى بيان گر ہيں يہ اس بات كوبتاتا ہے كہ مورد بحث آيت شريفہ كا مضمون گذشتہ آيات كے ليے نتيجہ ہے يعنى خداوند متعال كا تمام چيزوں سے آگاہ و واقف ہونا (الله يعلم ...)اور اسكا كائنات عالم ميں تصرف و عمل دخل كرنا (هو الذى يريكم ...) اور تمام لوگوں كا اللہ تعالى كے مقابلے ميں خضوع كرنا ( اللہ يسجد ...) ہر فكر و سوچ ركھنے والے كو اس نتيجہ تك پہنچاتا ہے كہ وہى تمام كائنات و ہستى كا رب اور مالك ہے اور اس كے سوا كوئي بھى ربوبيت نہيں ركھتا_

۷۶۸

۴_عصر بعثت كے مشركين كا خدا وند عالم كا كا ئنات ميں كردار و عمل ودخل ديكھنے كے باوجود خداوند عالم كى ربوبيت كا انكار كرنا _قل من رب السموات والارض قل الله

خداوند متعال نے جو سوال مشركين سے كيا ہے اسكا خود جواب دے رہاہے (من رب السموات ) كا جواب (قل اللہ )اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ لوگ ربوبيت خداوندى كے اقرار اور اعتراف سے اجتناب كرتے تھے_

۵_حقائق و معارف كو سوال كے قالب ميں بيان كرنا اور اسكا جواب دينا قرآن مجيد كى روش ميں سے ہے تا كہ لوگوں كو حقائق كى طرف متوجہ كرے_قل من رب السموات والارض قل الله

۶_معارف اور دين كى تبليغ كو كس طرح انجام ديا جائے اسميں خداوند عالم، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا راہنما اور ہدايت كرنے والا ہے _قل من رب السموات والارض قل الله قل افاتخذتم

۷_مشركين خداوند متعال كى ولايت پر روشن و واضح دلائل ركھنے كے باوجود بھى دوسروں كو اپنے ليے ولى و سرپرست خيال كرتے تھے اور ان كى طرف متوجہ ہوتے تھے_افاتخذتم من دونه أولياء

جملہ (اتخذتم ..) كو (فاء) كے ذريعے سے خداوند متعال كے ان كاموں اور طريقوں كو بيان كرتے ہوئے تفريع قرار دينا، جن پر مشركين بھى يقين ركھتے تھے_ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ انسانوں پر تنہا اللہ تعالى كى ولايت ہے_ اور اس كے علاوہ كسى اور كى ولايت كا خيال و تصور كرنا ،نامناسب اور بغير دليل كے تصّور ہے _

۸_ فقط خداوند عالم كى ذات ہى انسانوں كے امور كا ولى اور اختيار ركھنے والى ہے _أفاتخذتم من دونه أولياء

۹_ وہ لوگ جنہوں نے خداوند متعال كى ولايت كو قبول

۷۶۹

نہيں كيا اوہ متعدد اور مختلف ولايتوں كے اسير و قيدى بن گئے_

مذكورہ بالا معنى (أولياء) كو جمع لانے كى صورت ميں حاصل ہوا ہے_أفاتخذتم من دونه أولياء

۱۰_اہل شرك كے معبود، حتى اپنے آپ كو فائدہ دينے اور اپنے آپ سے ضرر و نقصان كو دور كرنے پر قادر نہيں ہيں _

لا يملكون لانفسهم نفعاً و لا ضر

۱۱_ ولايت و سرپرستى كے لائق تنہا وہ ذات ہوسكتى ہے جو اپنے آپ كو نفع پہچانے اور ضرر كودور كرنے پر قادر ہو_

لا يملكون لانفسهم نفعاً و لا ضر

۱۲ _ فقط كائنات كا مدبرّ و منتظم ہى نفع دينے اور ضرر كو دور كرنے پر قادر ہوتاہے_

من ربّ السموات والارض قل الله قل افاتخذتم من دونه اولياء لا يملكون لانفسهم نفعاً و لا ضر

۱۳_جنہوں نے كائنات پر ولايت الہى اور اسكى ربوبيت كو قبول كيا ہے وہ لوگ صاحب بصيرت ہيں _ اور جو لوگ اس بات كے قائل ہيں كہ اس كائنات پر غير اللہ كى ولايت اور اسكا انتظام ہے وہ اندھے ہيں _

قل هل يستوى الاعمى والبصير أم هل تستوى الظلمات والنور

(اعمي) اندھا(بصير)بصيرت والااور (ظلمات) اندھيرے اور (نور) روشنى ميں احتمال ہے كہ ان كلمات كى مثال مشركين اور موحدين كے ليے ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ اہل شرك كے معبودوں كى خصوصيات اور خداوند متعال كى خصوصيات ہوں _پہلے والے احتمال كى صورت ميں مذكورہ بالا معنى كيا گيا ہے _

۱۴_بابصيرت موحدين، دل كے اندھے مشركين كے ساتھ كبھى بھى مساوى نہيں ہيں _قل هل يستويالاعمى والبصير

۱۵_ مشركين كا موحدين كے ساتھ مساوى نہ ہونا،اس طرح ہے كہ جس طرح اندھيروں كا ڈھير روشنى كے ساتھ برابرى نہيں كرسكتا_أم هل تستوى الظلمات والنور

۱۶_غير اللہ كى ولايت اور ربوبيت كو قبول كرنا اندھيروں ميں ڈوب جانے كے برابر ہے_ اور اللہ تعالى كى ربوبيت اور ولايت كو قبول كرنا، نور كو پالينے كے برابر ہے _قل من رب السموات ام هل تستوى الظلمات والنور

۱۷_ خداوند متعال، حقيقى بصير اورپر فروع ہے_ اور اہل شرك كے معبود اندھے اورتاريك دل والے

۷۷۰

ہيں _قل هل يستوى الاعمى والبصير أم هل تستوى الظلمات والنور

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (اعمى ) و (ظلمات) اہل شرك كے معبودوں كے اوصاف ہوں اور (بصير) اور (نور) اوصاف الہى ہوں _

۱۸_حق كا راستہ ايك ہے اور باطل كے بہكانے والے راستے، متعدد ہيں _ام هل تستوى الظلمات والنور

مذكورہ بالا معنى كو اس سے حاصل كيا گيا ہے كہ (ظلمات) جمع ہے اوراس كے مقابلے ميں (نور) كا لفظ مفرد ہے _

۱۹_مشركين اپنے خداؤں كى مخلوق نہ ركھنے كے باوجود بھى ان كى ولايت اور تدبير و نظم و انضباط پر يقين ركھتے تھے_

افاتخذتم من دونه أولياء أم جعلوا اللّه شركاء خلقوا كخلقه فتشبه الخلق عليهم

(خلقوا كخلقہ ) كا جملہ ( شركاء) كے ليے صفت ہے (خلق) كا لفظ ( كخلقہ ) اور (الخلق) ميں مصدر ہے اور اسم مفعول (مخلوقات)كے معنى ميں ہے (تشابہ) (تشابہ) كا مصدر ہے اور (علي) كے لفظ كى وجہ سے جو اس بات كا قرينہ بنتاہے كہ اسكا معنى مشتبہ ہونا ہے جو مشابہت كى وجہ سے ہے ( أم) مذكورہ آيت ميں '' ام'' منقطعہ ہے اور استفہام انكارى كے معنى كواپنے اندر ليے ہوئے ہے اور اس بات كا بھى معنى ديتاہے كہ خود مشركين بھى اپنے خيالى معبودوں اور خداؤں كے ليے مخلوقات ہونے پر يقين نہيں ركھتے تھے_ تا كہ خداوند متعال كى مخلوقات كے ساتھ مشتبہ ہو جائيں _

۲۰_خداوند متعال، موجودات كے خلق كرنے ميں كوئي شريك نہيں ركھتا_أم جعلوا لله شركاء خلقوا كخلقه

۲۱_ غير اللہ كوئي مخلوقات اور خلقت نہيں ركھتے_أم جعلوا لله شركاء خلقوا كخلقه

۲۲_ غير اللہ كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرنا، شرك ہے_افاتخذتم من دونه اولياء ام جعلوا لله شركاء

۲۳_ عصر بعثت كے مشركين، خداوند متعال كے وجود كے معتقد تھے_ام جعلوا لله شركاء خلقوا كخلقه

۲۴_ خداوند متعال تمام موجودات كا خالق اور پيدا كرنے والا ہے _قل الله خالق كل شيء

۲۵_ خداوند متعال، اہل شرك كى ان چيزوں كا بھى

۷۷۱

خالق ہے جسكو وہ اپنا معبوداور خدا خيال كرتے ہيں _ام جعلوا لله شركاء قل الله خالق كل شيء

''شيء'' كے وہ مصاديق جو مورد نظر ہيں ان سے مراد ، اہل شرك كے معبود ہيں _

۲۶_ فقط خداوند متعال ہى واحد (يكتا ) اور قہار (بہت غلبہ كرنے والا) ہے_

۲۷_وہ چيزجو خود خداوند متعال كى مخلوق ہے وہ خداوند متعال كى ربوبيت ميں شريك نہيں ہوسكتى اور خدا كے عنوان مانى نہيں جاسكتى _ام جعلوا لله شركاء قل الله خالق كل شيء

۲۸_ ربوبيت اور ولايت، فقط خالق كائنات كے ليے مناسب ہے _افاتخذتم من دونه اولياء قل لله خالق كل شيء

۲۹_ خداوند متعال كا وحدہ لا شريك اور اسكا كائنات پر غلبہ اور تسلط ہونا، اسكى ولايت اور ربوبيت كى دليل ہے _

افاتخذتم من دونه اولياء و هو الواحد القهار

آسمان :آسمان كا متعدد ہونا ۲ ; آسمانوں كا مالك ۱; آسمانوں كا مدبر ۱

اسما و صفات :خالق ۲۴; قہار ۳۶; واحد ۲۶

الوہيت:الوہيت كا معيار۲۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا تدبر ۱ ; اللہ تعالى كى بصيرت ۱۷ ; اللہ تعالى كى تعليمات ۶ ;اللہ تعالى كى حاكميت كے آثار ۲۹ ; اللہ تعالى كى خالقيت ۲۴،۲۵; اللہ تعالى كى ربوبيت كو قبول كرنا ۳ ; اللہ تعالى كى ربوبيت كو قبول كرنے كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كى ربوبيت كے دلائل ۲۹ ; اللہ تعالى كى عظمت كے دلائل ۱۷ ; اللہ تعالى كى مالكيت ۱ ; اللہ تعالى كى نورانيت ۷ ; اللہ تعالى كى ولايت ۷ ،۸ ;اللہ تعالى كى ولايت سے منہ موڑنے كے آثار۹; اللہ تعالى كى ولايت كى اہميت ۱۳;اللہ تعالى كى ولايت كے دلائل ۲۹ ;ا للہ تعالى كى ہدايات۶; اللہ تعالى كے اختصاصات ۸ ،۲۱ ، ۲۶

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معلم ۶ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ كا طريقہ ۶ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ہدايت ۶

۷۷۲

انسان :انسانوں كا ولى ۸

ايمان :ايمان كے آثار ۳ ;علم الہى پرا يمان ۳

باطل :باطل كے راستوں كا متعدد ہونا ۸

باطل معبود :باطل معبود اور انكى خلقت ۱۹ ;باطل معبودوں كا خالق ۲۵ ;باطل معبودوں كا دلوں كى بصيرت سے خالى ہونا ۱۷ ; باطل معبودوں كا عاجز ہونا ۱۰ ; باطل معبودوں كى ظلمت و تاريكى ۱۷

بصيرت :اہل بصيرت ۱۳; اہل بصيرت كے فضائل ۱۴; بصيرت كے اسباب ۱۶

توحيد :توحيد افعالى ۲۰ ، ۲۱ ،۲۴ ; توحيد ربوبى كے دلائل ۲۷;توحيد كے آثار ۲۹ ; خالقيت ميں توحيد كا ہونا ۲۰ ، ۲۱ ، ۲۴

حق :حق كى راہ كا ايك ہونا ۱۸

حقائق :حقائق كو واضح كرنے كا طريقہ ۵

خالقيت :غير اللہ اور خالقيت ۲۱

خلقت :خلقت كا حاكم ۲۶; خلقت كے مدبر كى خصوصيات ۱۲ ; خلقت كے خالق كى ربوبيت ۲۸ ; خلقت كے خالق كى ولايت ۲۸

دلوں كے اندھے :۱۳

دين :دين كو بيان كرنے كا طريقہ ۵

ربوبيت :ربوبيت كا ملاك ۲۷ ، ۲۸

زمين :زمين كا مالك ۱ ; زمين كا مدبر ۱

سوال كرنا :سوال كرنے كے فوائد ۵

شرك :شرك كو رد كرنا ۲۷ ; شرك كے موارد ۲۲

ظلمت :ظلمت كے اسباب ۱۶

۷۷۳

عقيدہ :باطل معبودوں كى ولايت پر عقيدہ ركھنا ۱۹;باطل معبودوں ميں تدبير اوركا عقيدہ ركھنا ۱۹; خداوند متعال پر عقيدہ ركھنا ۲۳

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى تشبيہات ۱۵; قرآن مجيد كى تعليمات كا طريقہ ۵

قرآن مجيد كى تشبيہات :تاريكى اور اندھيرے سے تشبيہ دينا ۱۵; روشنائي سے تشبيہ دينا ۱۵; مشركين كى تشبيہ ۱۵; موحدين كى تشبيہ ۱۵

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور ربوبيت الہى ۴;صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ ۲۳; صدر اسلام كے مشركين كا كفر ۴ ; صدر اسلام كے مشركين كى لجاجت ۴ ;مشركين اور موحدين ۱۵; مشركين پر ولايت ۷ ; مشركين كا باطل عقيدہ ۱۹ ; مشركين كا كوردل ہونا ۱۴; مشركين كا ولى ۷; مشركين كى سوچ۷

مشركين كى لجاجت :۷،۱۹

موحدين :موحدين كے فضائل ۱۴ ، ۱۵

نظريہ كائنات:توحيد نظريہ كائنات ۸ ، ۲۰ ، ۲۱ ، ۲۴

نفساتى علم :تربيتى نفسياتى علم ۵

ولايت :غير اللہ كى ولايت ۹ ; غير اللہ كى ولايت كا معيار ۱۱ ، ۲۸;غير اللہ كى ولايت كو قبول كرنا ۲۲ ;غير اللہ كى ولايت كو قبول كرنے پر سرزنش ۱۳ ;غير اللہ كى ولايت كے قبول كرنے كے آثار ۱۶

ولى :ولى كا ضرر و نقصان كو دور كرنا ۱۱ ; ولى ميں نفع دينے كى صلاحيت ہونا۱۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب۳

۷۷۴

آیت ۱۷

( أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَداً رَّابِياً وَمِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاء حِلْيَةٍ أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهُ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللّهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاء وَأَمَّا مَا يَنفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الأَرْضِ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللّهُ الأَمْثَالَ )

اس نے آسمان سے پانى برسايا تو واديوں ميں بقدر ظرف بہنے لگا اور يلاب ميں جوش كھا كر جھاگ آگيا اور اس دھات سے بھى جھاگ پيدا ہوگيا جسے آگ پر زيور يا كوئي دوسرا سامان بنانے كے لئے پگھلاتے ہيں _اسى طرح پروردگار حق و باطل كى مثال بيان كرتاہے كہ جھاگ خشك ہوكر فنا ہوجاتاہے اور جو لوگوں كو فائدہ پہنچانے والاہے وہ زميں ميں باقى رہ جاتاہے اور خدا اسى طرح مثاليں بيان كرتاہے (۱۷)

۱_خداوند متعال آسمان سے بارش كو نازل كرنے والا ہے _أنزل من السماء ماء

۲ _ پانى كے راستے اور پہاڑوں كے درّے اپنى اپنى ظرفيت اور وسعت كے مطابق بارش كے پانيوں كو اپنے اندر جارى كرتے ہيں _فسالت أورية بقدره

(سيل) ''سالت'' كا مصدر ہے جو جارى كرنے كے معنى ميں آتاہے (أودية) وادى كى جمع ہے جو پانى كے جارى ہونے والے راستوں اور دروں كو كہا جاتاہے اور (قَدَر) كا معنى اندازہ اور

۷۷۵

مقدار ہے _(سالت) كا (اودية) كى طرف اسناد و نسبت دينا مثل ( جرى الميزاب) كے اسناد كى طرح مجازى ہے _ تو اس صورت ميں (فسالت أودية ...) كا معنى يہ ہوا كہ پس درياؤں ميں ان كى وسعت و ظرفيت كے مطابق پانى جارى ہو ا_

۳_درياؤں ميں سيلابوں كے جارى ہونے سے ان كے اوپر كے آكر جھاگ بن گئي تھى ان كو ہمراہ لے ليا_

فاحتمل السيل زيداً رابي

(احتمال) ''احتمل'' كا مصدر ہے جو اٹھانے كے معنى ميں آتاہے _ (السيل ) كثرت سے جارى ہونے والے پانى كو كہا جاتاہے_ (زَبدَ) كا معنى جھاگ ہے اور (رَبو) كا مصدر (رابياً) ہے جس كا معنى اوپر كو آجانا ہے_

۴_ آگ كى بھٹيوں ميں جن دھاتوں كوپگھلاياجاتاہے وہ اپنے اندر سيلاب كى طرح جھاگ پيدا كرتى ہيں _

و مما يوقدون عليه فى النار زبد مثله

(مما يوقدون ) ميں (من) نشويہ ہے اور ''يوقدون ''كا مصدر ''القاد''ہے جسكا معنى آگ كو بھڑكانا ہے حرف (ما) سے مراد( حلية) اور (متاہ) كے قرينے كى وجہ سے دھاتيں جيسے سونا و چاندى وپتيل و غيرہ ...ہيں اور(فى النار) حال مؤكد ہے اس صورت ميں (يوقدون ...) كا معنى يوں ہوا ايسى دھاتيں كہ جب ان پر آگ كو روشن اور بھڑكايا جاتاہے (وہ پگھلا ديتى ہے ) توجھاگ، سيلاب كى جھاگ كى طرح ہو جاتى ہے_

۵_ زندگى كے وسائل و ضروريات اور زيورات كو بنانے كے ليے آگ كى بھٹيوں ميں دھاتوں كو پگھلانے كى ضرورت ہوتى ہے_و مما يوقدون عليه فى النار ابتغاء حلية او متاع

(ابتغاء) طلب كرنے كے معنى ميں آتاہے اور يہ (يوقدون) كے ليے مفعول لہ ہے (حلية) وہ شى ء ہے جو زينت اور خوبصورتى كے ليے بنائي جاتى ہے (متاع) اس شيء كو كہتے ہيں جسكو زندگى كى ضروريات ميں استعمال كيا جاتاہے_

۶_عصر بعثت كے لوگ آگ كى بھٹيوں ميں دھاتوں پگھلانے كے ذريعے سے زندگى كى ضروريات اور زيورآلات كو بنانے سے واقف تھے_و مما يوقدون عليه فى النار ابتغاء حلية او متاع

۷_حق كى تشبيہ، بارش اور سيلاب كى طرح ہے اور باطل اس جھاگ كى مانند ہے جو اوپر كو ابھر گئي ہے _

أنزل من السماء ماء فسالت أودية بقدرہا فاحتمل السيل زبداً رابياً كذلك يضرب اللہ الحق و باطل

۸_ حق و حقيقت ان دھاتوں كى مانند ہے جسے پگھلايا گي ہو اوروہ پانى ہو گئي ہو يہ اور باطل اس جھاگ كى مانند ہے جو اس كے اوپر آگئي ہے _

۷۷۶

و ممما يوقدون عليه فى النار زبد مثله كذلك يضرب الله الحق والباطل

۹_خداوند متعال حق كو نازل كرنے والا اور اسكا سرچشمہ ہے _أنزل من السماء ماء كذلك يضرب الله الحق و الباطل

۱۰_ حقائق اور معارف، خداوند متعال كى طرف سے نازل ہوئے ہيں اور ہر باطل سے خالى ہيں _

أنزل من السماء ماء فاحتمل السيل زبداً رابياً ...كذلك يضرب الله الحق والباطل

اس وجہ سے كہ حق كو پانى سے تشبيہہ دى گئي ہے جو كہ آسمان سے نازل ہوتاہے اس وقت وہ اپنے ساتھ كسى جھاگ كو نہيں ركھتا_ مذكورہ معنى اسى صورت ميں حاصل ہوتاہے_

۱۱_ باطل، حق كے اردگرد، خودنما ئي اور اپنے آپ كو ظاہر كرتاہے اور اپنے كو اس كے اوپر لے آنے كى كوشش كرتاہے_

فاحتمل السيل زبداً رابي

۱۲ _ پگھلى ہوئي دھاتوں اور سيلابوں كى جھاگ كو دور ڈالا جاتاہے اور وہ نابود ہوجاتى ہے ليكن پانى اور دھاتوں سے فائدہ اٹھايا جاتاہے_فاما الزبد فيذهب جفاء و ا ما ماينفع الناس فيمكث فى الارض

(جفا ) كسى شيء سے دور ہونے كے معنى ميں آتاہے (جفا) اس شيء كو كہتے ہيں جسكو دورگرايا جائے لسان العرب ميں ذكر ہوا ہے''جفاء السيل'' يعنى وہ جھاگ اور اضافى و نجس چيزيں و غيرہ جسكو سيلاب دور كنارے پر ڈال ديتاہے)

۱۳_ باطل، ناچيز ، ہلكى ، كھوكھلى اور اندر سے خالى ،شيء ہے_فاحتمل السيل زبداً رابياً كذلك يضرب الله الحق والباطل

۱۴_ ہر انسان، اپنى استعداد اور ظرفيت كے مطابق حقائق اور معارف الہى سے بہرہ مند ہوتاہے_

أنزل من السماء ماء فسالت اودية بقدرها كذلك يضرب الله الحق والباطل

جملہ (فسالت اوديةبقدرها ) سے معلوم ہوتاہے كہ ہر درہّ اپنى ظرفيت كے مطابق پانى كو جارى كرتاہے_ يہ معنى(كذلك يضرب الله الامثال ) كى ضرب المثل ميں ايسا ہے كہ ہر انسان اپنے اندر ايك خاص استعداد كو ركھتاہے اوراس استعداد كے اندازے كے مطابق معارف الہى كو حاصل كرتاہے_

۱۵_ معارف الہى اور حقائق الہى ہميشہ اس خطرے ميں ہيں كہ باطل امور كے ساتھ مخلوط اور مل نہ جائيں _

أنزل من السماء فاحتمل السيل زبداً رابي و مما يوقدون زبد مثله

۱۶_ توحيد اور ولايت الہى اور اسكى ربوبيت ايسے حقائق ہيں جو باقى رہنے والے ہيں اور شرك و غير اللہ كى عبادت ايسے

۷۷۷

باطل ہيں جو كمزور اور ختم ہونے والے ہيں _فاما الزبدفيذهب جفاء و اما ما ينفع الناس

گذشتہ آيات كى روشنى ميں باطل كے مورد نظر مصاديق جنكو جھاگ سے تشبيہہ دى گئي ہے وہ شرك اور غير اللہ كى عبادت ہيں _ اور حق كے مصاديق ميں سے جو نفع دينے والے اور باقى رہنے والے ہيں ، توحيد اور اسكى ولايت اور ربوبيت الہى پر يقين ركھناہے_

۱۷_ خداوند متعال كى يہ نويد و خوشخبرى ہے كہ حق كى كاميابى ہے اوريہ زمين پر نافذ ہونے والا ہے _ اور باطل شكست كھانے والا اورمٹنے والاہے _فا ما الزبد فيذهب جفاء ً و اما ما ينفع الناس فيمكث فى الارض

۱۸_ توحيد ، ولايت و ربوبيت الہى پر يقين ركھنے كے مختلف مراتب و درجات ہيں اور ہر انسان اپنى استعداد كے مطابق انكو درك كرتاہے _قل من رب السموات والارض أنزل من السماء ماء فسالت اودية بقدرها ...كذلك يضرب الله الامثال

۱۹_ انسانوں ميں بعض گروہ ايسے ہيں جو حقائق اور معارف الہيكو تھوڑا سا بھى نہيں جانتے اور اس سے بہرہ مند نہيں ہوتے_أنزل من السماء ماء فسالت أوردية بقدرها كذلك يضرب الله الحق والباطل

(أودية) كا نكرہ ذكر كرنا (يعنى بعض درّے نہ سارے درے) اس بات كو بتاتاہے كہ بارش تمام دروں اورو درياؤں پر نہيں برستى اور پانى بھى ان سب ميں جارى نہيں ہوتا_ يہ مثال گويا يہ بات بتانا چاہتى ہے كہ معارف الہى تمام دلوں كو روشنى نہيں ديتے بلكہ مخصوص دل (نہ سارے دل ) اس كو درك كرنے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

۲۰_خداوند متعال، حقائق كو واضح اور روشن كرنے كے ليے بہت زيادہ مثاليں ذكر فرماتاہے_

كذلك يضرب الله الامثال

عموم كے حروف جيسے (كل) و (الف لام جنس) جب جمع پر داخل ہوتے ہيں تو كبھى استغراق حقيقى كے معنى ميں آتے ہيں اور كبھى كثرت و فراوانى كے معنى ميں آتے ہيں _ اسكو عموم عرفى سے تعبير كيا جاتاہے_ ظاہر يہ ہوتاہے كہ دوسرا معنى لفظ ( الامثال) سے كيا گيا ہے _

۲۱_ حقائق كو محسوس ہونے والى چيزوں سے تشبيہہ دينا اور ان كے ليے امثال كو بيان كرنا، قرآن مجيد كے طريقوں اور شيوہ جات ميں سے ہے _كذلك يضرب الله الامثال

۲۲_حق كى مثال ،آسمان سے نازل ہونے والے پانى

۷۷۸

نيز پگھلى ہوئي دھاتوں سے دينا اور باطل كى مثال ،سيلابوں كى جھاگ اورپگھلى ہوئي دھاتوں سے جوجھاگ پيدا ہوتى ہے اس سے دينا، قرآن مجيد كى ضرب الامثال ميں سے ہے _كذلك يضرب الله الحق والباطل كذلك يضرب الله الامثال

استعداديں :استعدادوں كا كردار ۱۴، ۱۸;استعدادوں ميں تفاوت ۱۴ ، ۱۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۷ ; اللہ تعالى كى تعليمات كا طريقہ و روش ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كا ہميشہ و جاويد ہونا ۱۶ ;اللہ تعالى كى ربوبيت كى حقانيت ۱۶ ;اللہ تعالى كى ولايت كا ہميشہ و جاويد ہونا ۱۶ ;اللہ تعالى كى ولايت كى حقانيت ۱۶ ;اللہ تعالى كے افعال ۱ ، ۹

ايمان :ايمان كے مراتب ۱۸ ; توحيد پر ايمان ۱۸ ; ربوبيت الہى پر ايمان ۱۸ ; ولايت الہى پر ايمان ۱۸

بارش:بارش كے نزول كا سبب ۱

باطل :باطل كا حق پر تحميل ہونا ۱۱; باطل كے موارد ۱۶ ; باطل كافضول ہونا ۱۳

بشارت :باطل كے شكست كھانے كى بشارت ۱۷ ; حق كے كامياب ہونے كى بشارت ۱۷

توحيد :توحيد كا ہميشہ و جاويد ہونا۱۶; توحيد كى حقانيت ۱۶

حق :حق كا سبب ۹ ;حق كى اصالت ۷ ،۸ ، ۱۱ ; حق كے موارد ۱۶

حقائق :حقائق كے واضح و روشن ہونے كى روش ۲۰

درّے:درّوں كى ظرفيت كى مقدار ۲

دين :دين سے استفادہ ۱۴; دين كا پاك و پاكيزہ ہونا ۱۰ ;دين كو سمجھنے سے محروم لوگ ۱۹;دين ميں ضرر كى شناخت كا طريقہ ۱۵;دين ميں ملاوٹ كا خطرہ ۱۵

زيورآلات :زيور آلات كى ساخت و بناوٹ كا طريقہ ۵

سيلاب :سيلاب كا مفيد حصہ ۱۲; سيلاب كى جھاگ ۳ ، ۱۲

۷۷۹

شرك :شرك عبادى كا باطل ہونا ۱۶ ; شرك كا مٹ جانا ۱۶

صنعت:صنعت كى تاريخ ۶

فلز و دھات :پگھلى ہوئي دھات كا دوران بعثت ہونا ۶ ;پگھلى ہوئي دھات كا فائدہ مند ہونا۱۲;پگھلى ہوئي دھات كى جھاگ ۱۲ پگھلى ہوئي دھات كے فوائد ۵

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى تشبيہات ۴ ، ۷ ، ۸ ، ۲۱ ; قرآن مجيد كى تعليمات كا طريقہ ۲۱ ; قرآن مجيد كى مثالوں كا فلسفہ ۲۰ ; قرآن مجيد كى مثاليں ۴ ، ۸ ، ۲۱ ، ۲۲

قرآن مجيد كى تشبيہات :بارش سے تشبيہہ ۷ ، ۲۲ ; باطل سے تشبيہ ۷ ، ۸ ، ۲۲; پگھلى ہوئي دھات سے تشبيہ ۸ ، ۲۲;پگھلى ہوئي دھات كى جھاگ سے تشبيہ ۴ ; حق سے تشبيہ ۷ ، ۸; سيلاب سے تشبيہ ۷ ; سيلاب كى جھاگ سے تشبيہ ۴ ،۷،۲۲; محسوسات سے تشبيہ ۲۱

نہريں :نہروں كى ظرفيت كى مقدار ۲

آیت ۱۸

( لِلَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَى وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُواْ لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً وَمِثْلَهُ مَعَهُ لاَفْتَدَوْاْ بِهِ أُوْلَـئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ )

جو لوگ پروردگار كى بات كو قبول كرليتے ہيں ان كے لئے نيكى ہے اور جو اس كى بات كو قبول نہيں كرتے انھيں زمين كے سارے خزانے بھى مل جائيں اور اسى قدر اور بھى مل جائے تو يہ بطور فديہ دے ديں گے ليكن ان كے لئے بدترين حساب ہے اور ان كا ٹھكانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھكاناہے (۱۸)

۱ _ نيك بخت اور سعادت مند ہونا فقط ان لوگوں كے ليے ہے جو خداوند متعال كى دعوت پر لبيك كہتے ہيں _

للذين استجابوا لربهم الحسنى

۲_ موحدين ،رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے والے اور قيامت پر يقين ركھنے والے ہى خداوند متعال كى دعوت كو قبول كرنے والے ہيں _للذين استجابوا لربهم الحسنى

مذكورہ آيات اس بات كو بيان كرتى ہيں كہ (لذين استجابوا ) سے مراد، موحدين اور رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے والے اور قيامت پر يقين ركھنے والے ہيں _

۷۸۰