تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205849 / ڈاؤنلوڈ: 4271
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

آیت ۲۵

( وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُوْلَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ )

اور جو لوگ عہد خدا كو توڑ ديتے ہيں اور جن سے تعلقات كا حكم ديا گيا ہے ان سے قطع تعلقات كرليتے ہيں اور زمين ميں فساد بر پا كرتے ہيں ان كے لئے لعنت اور بدترين گھر ہے (۲۵)

۱_ خداوند متعال نے انسانوں كو اپنے عہد و پيمان پر پا بند رہنے كو لازمى قرار دياہے_والذين ينقضون عهد اللّه

(عہداللہ) سے مراد جس طرح آيت شريفہ (۲۰) ميں گذرچكاہے وہ عہد و پيمان ہيں جو خداوند متعال نے انسانوں سے ليے ہيں ياوہ عہد و پيمان ميں جو انسانوں نے خداوند متعال كے ساتھ باندھے ہوئے ہيں _

۲_ وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال نے انسانوں كے ساتھ باندھے ہوئے ہيں انہيں توڑنے كو حرام قرار ديا ہے_

والذين ينقضون عهد الله اولئك لهم اللعنة ولهم سوء الدار

۳ _ وہ عہد و پيمان جو انسان نے خداوند متعال كے ساتھ ركھے ہوئے ہيں ان كا توڑنا بھى حرام ہے _

و الذين ينقضون عهد الله

۴ _ عہد و پيمان كو توڑناخصوصاً اس وقت جب اسكى تاكيد بھى كى گئي ہو، نامناسب اور قابل مذمت كام ہے _

و الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه اولئك لهم العنة و لهم سوء الدار

(من بعد ميثاقہ ) ميں ''ميثاق'' مصدر ہے اور استحكام دينے كے معنى ميں آياہے اور (ميثاقہ) كى ضمير (عہد) كى طرف لوٹ رہى ہے _اس وجہ

۸۰۱

سے (من بعد ميثاقہ) كے معنى ميں عہد و پيمان كو مستحكم كرنے كے بعد اسكى پابندى كرنے پر تاكيد كى گئي ہے_

۵ _خداوند متعال نے وہ رابطے كہ جس كے بارے ميں حكم ديا ہے كہ ان كو برقرار ركھاجائے كے سلسلہ ميں انسانوں كو اس پر كاربند رہنے كو بھى واجب قرار ديا ہے _والذين ...يقطعون ما أمر الله به أن يوصل

( ما أمر اللہ ) كى وضاحت كے ليے آيت شريفہ ۲۱ كے حاشيہ (۱) كوملاحظہ فرمائيں _

۶_ زمين پر فساد كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے _والذين يفسدون فى الارض اولئك لهم اللنعة ولهم سوء الدار

۷_وہ لوگ جو خداوند متعال كے عہد و پيمان كے پابند نہ ہوں ان پر لعنت خدا ہے اوروہ رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہوجائيں گے _والذين ينقضون عهد الله اولئك لهم اللنعة

۸_ وہ لوگ جن كو حكم ديا گيا ہے كہ خداوند متعال سے رابطہ كو محكم ركھيں _ اگر وہ اس پر كاربند نہ رہيں تو وہ لعنت اور رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہوجائيں گے_والذين ...يقطعون ما امر الله به أن يوصل ...اولئك لهم اللنعة

۹_زمين پر فساد كرنے والوں پر لعنت الہى اور رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہونا ہے _

والذين يفسدون فى الارض اولئك لهم اللعنة

۱۰_ دوزخ، دوزخيوں كے ليے سخت اور برے انجام كى جگہ ہے _ولهم سؤ الدار

آيت ۲۲ و ۲۳ ميں موجود دنيا كا برا مقام (سؤالدار) اس كے مقابلہ ميں موجود قرينہ عقبى الدار كى وجہ سے دوزخ ہے_

۱۱_ برا مقام (دوزخ) ان كے ليے ہے جو عہد و پيمان الہى كو توڑتے ہيں اور وہ ارتباط جنكو برقرار ركھنے كا خداوند عالم نے حكم ديا ہے _ ان كى پابندى نہيں كرتے _والذين ينقضون عهد الله ...و يقطعون ما امر الله لهم سوء الدار

۱۲ _ وہ لوگ جو زمين پر فساد كرتے ہيں وہ برے مقام (دوزخ) ميں گرائے جائيں گے _

والذين ...يفسدون فى الاض لهم سوء الدار

۱۳ _'' دخل عمرو بن عبيد على ابى عبدالله عليه‌السلام فلما سلّم و جلس ...قال : احبّ أن اعرف الكبائر من كتاب الله عزوجل،

۸۰۲

فقال منها نقض العهد و قطيعة الرحم لان الله عزوجل يقول : (اولئك لهم اللعنه و لهم سوء الدار (۱)

عمرو ابن عبيد امام جعفر صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے ا اور سلام كركے ان كے ہاں بيٹھ گے اور كہا ميں چاہتاہوں كہ گناہان كبيرہ كو كتاب الہى سے جانوں پھر حضرتعليه‌السلام نے فرمايا ان گناہوں ميں سے ايك عہد شكنى اور قطع رحم ہے چونكہ خداوند عزوجل ارشاد فرماتاہے( اولئك لهم اللنعة ولهم سوء الدار ...)

احكام:۲،۳،۵،۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۲ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱ ۵۸

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۱

اہل جہنم :۱۱ ، ۱۲

جہنم :جہنم كا برا ہونا ۱۰ ، جہنم ميں جانے كے اسباب ۱۲

رحمت :آخرت ميں رحمت سے محرم لوگ ۷ ، ۸،۹

روابط واجب : ۵

واجب روابط كے قطع كرنے كے آثار ۱۱

روايت : ۱۳

شرك:شرك كا گناہ ۱۳/صلہ رحم:قطع رحم كا گناہ ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۴

عہد :عہد سے وفاء كا وجوب ۱;عہد سے وفا كى اہميت ۷ عہد كے احكام ۲ ، ۳

عہد شكنى كرنے والے :عہدشكنى كرنے والوں پر لعنت ۷; عہد شكنى كرنے والوں كا برا انجام ۱۱;عہدشكنى كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۱

عہدشكنى :خداوند متعال سے عہد شكنى كرنا ۳،۷; خداوند متعال سے عہدشكنى كے آثار ۱۱ ;عہدشكنى كا گناہ ۱۳ ; عہدشكنى كا ناپسند ہونا ۴ ;عہد شكنى كى حرمت ۲ ، ۳

____________________

۱) كافى ج۲ ص ۲۸۷ ح ۲۴ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۲ ح ۱۱۷_

۸۰۳

فساد پھيلانا :فساد پھيلانے كى حرمت۶; فساد پھيلانے كى سزا ۹ ،۱۲;فساد پھيلانے كے احكام ۶;فساد پھيلانے كے موارد ۶ ، ۹ ، ۱۲

گناہان كبيرہ :۱۳

لعنت :لعنت كے مستحقين ۷ ، ۸ ،۹

محرمات: ۲ ، ۳،۶

مفسدين :مفسدين پر لعنت ۹ ; مفسدين كا برا انجام ۱۲; مفسدين كا جہنم ميں ہونا ۱۲

واجبات ۱ ، ۵

آیت ۲۶

( اللّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقَدِرُ وَفَرِحُواْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ مَتَاعٌ )

اللہ جس كے لئے چاہتاہے رزق كو وسيع۲_يا تنگ كرديتا ہے اور يہ لوگ صرف زندگانى دنيا پر خوش ہوگئے ہيں حالانكہ آخرت كے مقابلہ ميں زندگانى دنيا صرف ايك وقتى لذت كا درجہ ركھتى ہے اور بس(۲۶)

۱_خداوند متعال، انسانوں كو روزى دينے والا ہے _الله يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

۲ _ خداوند متعال بعض انسانوں كو فراوان اوركثرت سے روزى عطا كرتاہے اور بعض كے نصيب ميں بہت كم روزى ركھتاہے_الله يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

(بسط) كا معنى و سعت دينا ہے اور (قدر) كا معنى تنگ و كم كردينے كے ہيں روزى كا تنگ ہونا ، بہت ہى كم اور ناچيز كے ليے كنايہ ہے _

۳_ بعض انسان دنياكى زندگى سے اپنا دل خوش كرتے ہيں اور آخرت كے حالات سے غافل رہ جاتے ہيں _

فرحوا بالحيوة الدنيا و ما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

۸۰۴

دنيا كو آخرت كے مقابلے ميں ناچيز بيان كرنا اس گروہ كى مذمت كرنے بعد جو دنيا سے اپنے دل كو خوش ركھے ہوئے ہيں _ (فرحوا بالحيوة الدنيا ) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اس گروہ سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے يا تو آخرت كو قبول نہيں كيا اور يا اس سے غافل ہيں _

۴ _ دنيا كى زندگي، آخرت كى زندگى كے مقابلے ميں ناچيز سے توشہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے_و ما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

(فى الآخرة) ميں حرف'' في'' مقائسہ و مقابلہ كے ليے ہے (متاع) اس مال كو كہتے ہيں جس سے زندگى ميں بہرہ مند ہوتے ہيں _ اسكونكرہ لانے كا مقصد يہ ہے كہ قلت كا اظہار كيا جائے_

۵ _ آخرت كى زندگي، قابل قدر اور قدر و قيمت والى ہے_وما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

۶ _خداوند متعال اپنى مشيت كے مطابق انسانوں كى روزى كو معين و مشخص فرماتاہے_اللّه يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

(لمن يشاء) (يبسط)اور (يقدر) دونوں كے ليے قيد ہے دوسرے لفظوں ميں (يقدر) كے بعد جملہ (لمن يشاء) مقدر ہے _

۷_ دنيا كى زندگى سے دل خوش كرنااور اسكى قدر و قيمت كى طرف توجہ نہ دينا كفر اختيار كرنے كا ذريعہ ہے _

و فرحوا بالحى وة الدنيا و ما الحيوة الدنيافى الآخرة الا متاع

چونكہ (فرحوا) كى ضمير سے مراد، كفر اختيار كرنے والے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ہيں پس جملہ (فرحوا بالحى وة الدنيا و ...) در حققت ان كے كفر اختيار كرنے كے عوامل و اسباب اور بنياد كى طرف اشارہ ہے_يعنى دنيا كى زندگى سے دل خوش كرنا ان كو كفر اختيار كرنے كى طرف لے جاتاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا رازق ہونا ۱ ، ۲ ; اللہ تعالى كى مشيت ۲ ، ۶

انسان :انسانوں كى روزى ۲ ; انسانوں كى غفلت ۳; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت ۲ ; انسانوں ميں دنيا طلبى ۳

جہالت :جہالت و جہل كے آثار ۷

حيات :اخروى زندگى كى قدر و قيمت ۴ ، ۵ ; دنياوى زندگى كى قدر و قيمت نہ ہونا ۴ ،۷

دنيا :دنيا و آخرت ۴

۸۰۵

دنيا طلبى :دنيا طلبى كے آثار ۷

روزى :روزى كا سبب ۱ ، ۲;روزى كا مقدر ہونا ۶

غفلت :آخرت سے غفلت ۳

كفر :كفر كا سبب ۷

آیت ۲۷

( وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ )

اور يہ كافر كہتے ہيں كہ ان كے اوپر ہمارے پسند كى نشانى كيوں نہيں نازل ہوتى تو يہ پيغمبر كہہ ديجئے كہ اللہ جس كو چاہتاہے گمراہى ۳_ميں چھوڑ ديتاہے اور جو اس كى طرف متوجہ ہوجاتے ہيں انھيں ہدايت ديديتاہے (۲۷)

۱_ عصر بعثت كے كفار نے رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر كسى معجزہ يا نشانى كا دعوى نہيں كيا _

و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

۲ _ كفار، توحيد اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر يقين كرنے كے ليے قرآن مجيد كے علاوہ كوئي دوسرا معجزہ چاہتے تھے_و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

(إن اللہ يضل من يشاء و يھدي ...)كا جملہ اس بات كا قرينہ ہے كہ كفار اپنى ہدايت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنے كے ليے جسكا اصل مقصد توحيد تھا معجزہ چاہتے تھےيعنى يہ كہتے تھے اگر معجزہ دكھاؤ گے تو تيرى رسالت كو قبول كريں گے اور توحيد والے ہوجائيں گے _

۳ _ عصر بعثت كے كفار كا پروپيگنڈہ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ماحول كو آمادہ كرنا تھا _

و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

۴ _انسانوں كى ہدايت اور ان كى گمراہي، خداوند متعال كے دست قدرت اوراسكى مشيت كے ساتھ مربوط ہے _

قل إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

(يضل ) اور (يهدي ) دونوں افعال كى صفات و خصوصيات اس بات كا قرينہ ہيں كہ وہ ايك دوسرے كے ليے ہيں _تو

۸۰۶

مذكورہ بالا جملہ كا معنى يہ ہوگا (إن الله يضل عنه من يشاء و يشاء اضلال من لم ينب و يهدى اليه من يشاء و يشاء هداية من أناب ) خداوند متعال اسكو گمراہ كرتاہے جو خود گمراہى كو چاہتاہو اور اس كى دربار ميں تو بہ نہ كرے اور اسكى طرف نہ جھكے اور اسكى ہدايت كرتاہے جو خود ہدايت كو چاہے اور وہ اسكى ہدايت كرتاہے جو اس كے حضور توبہ كرے اور اسكى طرف ميلان و جھكاؤ ركھتا ہو_

۵ _ انسان، خود اپنى ہدايت اورگمراہى ميں بہت بڑا كردار ادا كرتاہے _ان الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

۶_ خداوند متعال كى طرف جھكاؤ، مشيت الہى كى طرف سے اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ہے اورا سكا توحيد و رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنے كے ليے راہنمائي ہے_إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من أناب

(إنابة) (أناب) كا مصدر ہے جسكا معنى لوٹنا اور توجہ كرنا ہے (إليہ) كے قرينے كى وجہ سے اس سے مراد، خداوند متعال كى طرف توجہ كرنا اور لوٹنا ہے اور اس وجہ سے كہ يہ وصف ہدايت پانے سے پہلے واقع ہواہے تو اس سے مراد، خداوند متعال كى طرف جھكاؤ اور اس سے دورى اختيار نہ كرنا ہے _

۷_ انسان كا خداوند متعال كى طرف نہ جھكنا يہ مشيت الہى كا اسكو گمراہ كرنے اور توحيد و رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہدايت نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے _إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

۸_ وہ لوگ جو ہدايت كے ليے زمينہ نہيں ركھتے وہ معجزات كے ديكھنے سے بھى ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے اور توحيد الہى اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف نہيں آئيں گے _لو لا انزل عليه آية من ربه قل إن الله يضل من يشاء

خداوند متعال ان كے جواب ميں جو اپنى ہدايت كو معجزے لانے كے ساتھ مشروط كرتے ہيں فرماتا ہے كہ ہدايت اور گمراہى كا مسئلہ خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_ يہ جواب ان كے مذكورہ دعوى كى حقيقت كو اس طرح بيان كرتاہے كہ معجزات ہدايت كا سبب نہيں بن سكتے _ بلكہ يہ مشيت الہى ہے جو اس ميں كردار ادا كرتى ہے _

۹_ كفار نے اپنى ہدايت پانے ميں جو مشورہ ديا اس كا اور خاص معجزات كا بے اثر ہونا، يہ دليل ہے كہ وہ پيغمبر

۸۰۷

اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف راہنمائي نہيں پاسكيں گے _لو لا انزل عليه اية من ربه قل ان الله يضل من يشاء ويهدى اليه من اناب

۱۰_ اللہ تعالى كى مشيتيں قانو ن و ضوابط كے ساتھ ہيں اور فضول اور بے دليل ہونے سے پاك و پاكيزہ ہيں _

يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

(من يشاء ) كى جگہ ( من أناب) كا جملہ لانا يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتاہے كہ اگر چہ تمام امور مشيت الہى كے تابع ہيں ليكن اسكى مشيت بے معنى نہيں بلكہ ہدايت اور گمراہي، اعمال كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ہے _ ہدايت اور گمراہ كرنے كے سلسلہ ميں اس كى ہدايت اس كو شامل حال ہوتى ہے جو خدا كى طرف جھكتا ہے او ر گمراہى اس كا مقدر بنتى ہے جو اس سے منہ موڑ لے _

استعداد:استعدادوں كى اہميت ۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے منہ موڑ نے كے آثار ۷; اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۱۰;اللہ تعالى كا گمراہ كرنا ۴ ; اللہ تعالى كى مشيت ۴ ;اللہ تعالى كى مشيت كا قانون كے ساتھ ہونا ۱۰ ;اللہ تعالى كى مشيت كا پيش خيمہ ۶،۷; اللہ تعالى كى ہدايت كرنا ۴

انسان :انسان كا كردار۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت كو جھٹلانے والے۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف فضا سازى ۳

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۶ ; توحيد كے موانع ۷

جھكاؤ:خداوند متعال كى طرف جھكنے كے آثار۶

كفار:صدر اسلام كے كافروں كى خواہشات ۲;صدر اسلام كے كافروں كى فضا سازى ۳;صدر اسلام كے كفار اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱ ، ۲، ۳ ; صدر اسلام كے كفار اور توحيد ۲ ; صدر اسلام كے كفار اور معجزہ ۲; صدر اسلام كے كفار كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹ ; كافروں پر معجزے كا بے اثر ہونا ۹

كفر:آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كفر ۷ ; كفر كا سبب ۷

گمراہى :گمراہى كا پيش خيمہ ۷;گمراہى كا سبب ۴ ،۵

۸۰۸

معجزہ :معجزہ اقتراحى ۲ ;معجزہ اقتراحى كا رد ۹ ; معجزے كو جھٹلانے والے ۱

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۶ ; ہدايت كا سبب ۴ ، ۵ ، ۶

ہدايت كو قبول نہ كرنے والے :ہدايت كو قبول نہ كرنے والوں كى گمراہى ۸ ; ہدايت كو قبول نہ كرنے والے اور آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۸ ; ہدايت كوقبول نہ كرنے والے اور توحيد ۸ ; ہدايت كو قبول نہ كرنے والے اور معجزہ ۸

آیت ۲۸

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ )

يہ وہ لوگ ہيں جو ايمان لائے ہيں اور ان كے دلوں كو ياد خداسے اطمينان حاصل ہوتاہے اور آگاہ ہوجائو كہ اطمينان ياد خدا سے ہى حاصل ہوتاہے (۲۸)

۱ _جو افراد ايمان لائے ان كے دلوں كو ياد الہى سے اطمينان حاصل ہوتاہے وہ ان لوگوں ميں سے ہيں جنكو خداوند متعال نے اپنى طرف ہدايت فرمائي ہے_و يهدى اليه من أناب _ الذين ء امنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله

۲_ صدر اسلام كے مسلمان ان لوگوں ميں سے تھے جو ہدايت حاصل كرنے سے پہلے خدا كى طرف جھكاؤ ركھتے تھے اور اس سے منہ موڑنے والے نہيں تھے_و يهدى إليه من أناب _ الذين ء امنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله

(الذين آمنوا ) (من آناب) پر عطف بيان ہے اور اس كو مصادق كے ذريعہ بيان كرنے والا ہے يعنى جو لوگ ايمان لائے ہيں يہ وہى ہيں جو خدا كى طرف جھكا ؤ ركھتے تھے اس وجہ سے ان كى ہدايت كے ليے مشيت الہى شامل حال ہوئي ہے_

۳ _ فقط ذكر الہى اور اسكى ياد سے دلوں كو اطمينان اور سكون ملتاہے_ألا بذكر الله تطمئن القلوب

(بذكر اللہ) كا اس كے متعلق ( تطمئن) پر مقدم كرنے كا مقصد، حصر كا معنى حاصل كرنا ہے _

۴ _ ياد الہى اور اس كے ذكر سے غافل انسان، مضطرب و پريشان ہوتے ہيں _ألا بذكر الله تطمئن القلوب

۸۰۹

۵_عن جعفر بن محمد عليه‌السلام فى قوله : '' ألا بذكر الله تطمئن القلوب'' فقال : بمحمد عليه و آله السلام تطمئن القلوب و هو ذكر الله ...'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول (ألا بذكر الله تطمئن القلوب ) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا حضرت محمد مصطفيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان پر اور انكى آل پر درود و سلام ہوں جن كے ذريعے دلوں كو اطمينان نصيب ہوتاہے_ اور وہ ذكر الہى ہے _

۶_(عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى '' الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله الا بذكر الله تطمئن القلوب'' قال: قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لعلى بن ابى طالب عليه‌السلام : تدرى فى من نزلت ؟ فى من صدّق لى و آمن بى و احبّك و عترتك من بعدك و سلّم الامر لك و للائمة من بعدك (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند كے اس قول (الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہ رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مولا امير المؤمنين سے فرمايا كيا آپ جانتے ہيں كہ يہ آيت شريفہ كس كے بارے ميں نازل ہوئي ہے؟ _ جو ميرى تصديق كرے اور مجھ پر ايمان لائے اور تجھے اور تيرى عترت و آل كو جو تيرے بعد ميں آئے گى اس سے دوستى ركھتاہو اور تيرى اور تيرے بعد والے ائمہ كى ولايت كو قبول كرتاہو_

'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: فاما ما فرض على القلب من الايمان فالاقرار و المعرفة و العقد و الرضا و التسليم بان لا اله الا الله وحده لا شريك له و ان محمداً عبده و رسوله و هو عمله و هو قول الله عزوجل : '' الا بذكر الله تطمئن القلوب .(۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ايمان كى وہ قسم جو دل ميں ركھنا واجب ہے _وہ اقرار ، شناخت ، عہد و ايمان ، رضايت اور اس معبود كى طرف تسليم

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۲۱۱ ح ۴۴ ; نورالثقلين ج۲ ص۵۰۲ ح ۱۱۷_

۲) تفسير فرات كوفى ص ۲۰۷ ; بحارالانوار ج ۲۳ ص ۳۶۷ ح ۳۶_

۳) كافى ج۲ ص ۳۴ ; ح۷ ، بحارالانوار ج۶۶ ص ۲۴ ; ح ۶_

۸۱۰

خم ہوناہے كہ وہ يكتا ہے اور اس كا كوئي شريك نہيں خداوند متعال كے علاوہ كوئي معبود نہيں _اور يہ كہ

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كے بندے اور اس كے رسول ہيں _ يہ سب (اقرار و غيرہ) كا تعلق دل سے ہے يہى اللہ تعالى كا فرمان ہے (...الا بذكر الله تطمئن القلوب ...)

اطمينان :اطمينان كے اسباب ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

ايمان :ائمہعليه‌السلام پر ايمان ۶ ; امير المؤمنين علىعليه‌السلام پر ايمان ۶ ; آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۶ ; ايمان كى حقيقت ۷

تسليم :تسليم كى حقيقت۷

جھكاؤ:اللہ تعالى كى طرف جھكاؤ۲

ذاكرين :ذاكرين كے فضائل ۱

ذكر :ذكر الہى سے مراد۵;ذكر الہى كے آثار ۳

روايت : ۵ ، ۶ ،۷

سكون :سكون كے اسباب ۳

علم نفسيات : ۳ ، ۴

غافلين :غافلين كا مضطرب اور پريشان ہونا ۴;غافلين كى پريشانى ۴; غافلين كے صفات ۳

غفلت :اللہ تعالى سے غافل ہونے كے آثار ۴

مؤمنين :مؤمنين كا دلى اطمينان ۱ ; مؤمنين كى ہدايت ۱; مؤمنين كے فضائل ۱ ، ۶

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمين كا جھكاؤ ۲;صدر اسلام كے مسلمين كے فضائل ۲

ہدايت پانے والے : ۱

۸۱۱

آیت ۲۹

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ طُوبَى لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ )

جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كے لئے بہترين جگہ (بہشت) اور بہترين بازگشت ہے (۲۹)

۱_خداوند وحدہ لا شريك ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد پر ايمان لانے والے ہى نيك عمل كو بجالانے والے ہيں وہ دنيا كى زندگيوں ميں سے بہترين اور پاكيزہ ترين زندگى كے حامل ہيں _الذين ء امنوا و عملوا الصالحات طوبى لهم

(ءامنوا) كے متعلق مذكورہ آيات كى روشنى ميں توحيد ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد ہے (طوبى ) اطيب كا اسم تفضيل مؤنث ہے جسكا معنى بہترين اور پاك ترين ہے _ اور اس سے مراد لفظ (مئاب) كے قرينہ مقابل ہونے كى وجہ سے دنيا كى پاك اور بہترين زندگى ہے _

۲_ ان مؤمنين كا انجام نيك ( سعادت آخروي) ہے جو عمل صالح بجا لانے والے ہيں _

الذين آمنوا و عملوا للصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

(مئاب) مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے _

اس سے مراد آخرت كا ميدان ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ (طوبى ) مبتدا ہے (حسن مئاب) اس پر عطف ہے اور (لہم ) ان دونوں كے ليے خبر ہے_

۳ _ انسان كى دنيا اور آخرت كى سعادت ميں ايمان اس وقت مؤثر ہے كہ جب اسكے ساتھ اعمال صالح ہوں _

الذين ء امنوا وعملوا الصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

۴ _ نيك اعمال، ايمان كے بغير،دنيا و آخرت كى سعادت كى ضمانت نہيں ديتے _

الذين ء امنوا و عملوا الصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

۵_'' سئل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عن طوبى قال: شجرة

۸۱۲

أصلها فى دارى و فرعها على أهل الجنة ثم سئل عنها مرة اخرى فقال: فى دار على عليه‌السلام ان دارى و دار على عليه‌السلام فى الجنة بمكان واحد (۱)

رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے طوبى كے بارے ميں پوچھا گيا تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: ايسا درخت ہے جسكى جڑ ميرے گھر ميں ہے اور اسكى شاخيں بہشتيوں كے سروں پر ہيں پھر جب دوسرى مرتبہ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ہوا تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا (اسكى جڑ) علىعليه‌السلام كے گھر ميں ہے بے شك علىعليه‌السلام اور ميراصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گھر بہشت ميں ايك جگہ پر ہے _

امير المؤمنين علىعليه‌السلام :امير المؤمنينعليه‌السلام كے فضائل ۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

ايمان :ايما ن اور عمل صالح ۳;ايمان كى اہميت ۴ ; ايمان كے آثار ۳

درخت طوبى :درخت طوبى كى جگہ ۵

روايت : ۵

سعادت:اخرت كى سعادت كے اسباب ۳ ; دنيا كى سعادت كے اسباب ۳

سعادت مند:۲

صالحين :صالحين كا اچھا انجام ۲ ; صالحين كى دنياوى زندگى ۱ ; صالحين كى سعادت اخروى ۲

عمل صالح:عمل صالح اور ايمان ۴; عمل صالح كى اہميت ۳ ; عمل صالح كے آثار ۱ ، ۴

مؤمنين :مؤمنين كا اچھا انجام ۲; مؤمنين كى آخرت كى سعادت ۲ ; مؤمنين كى دنيا وى زندگى ۱; مؤمنين كے فضائل

____________________

۱) مجمع البيان ج۵ ص ۴۴۸ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۶ ح ۱۳۷_

۸۱۳

آیت ۳۰

( كَذَلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِيَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَـنِ قُلْ هُوَ رَبِّي لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ )

اسى طرح ہم نے آپ كو ايك ايسى قوم كے درميان بھيجا ہے جس سے پہلے بہت سى قوميں گذر چكى ہيں تا كہ آپ ان چيزوں كى تلاوت كريں جنھيں ہم نے آپ كى طرف بذريعہ وحى نازل كياہے حالانكہ وہ لوگ رحمان كے انكار كرنے والے ہيں _آپ ان سے كہئے كہ وہ ميرا رب ہے اور اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى كى طرف بازگشت ہے (۳۰)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، لوگوں كے درميان خداوند متعال كے بھيجے ہوئے رسول تھے_أرسلناك فى امة

۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رسالت ميں اور وحى كو حاصل كرنے ميں گذشتہ امتوں كے انبياءعليه‌السلام كى طرح تھے اور ان كى امت كا ان سے برتاؤ ايسےہى تھا جيسے گذشتہ امتوں كا اپنے انبياءعليه‌السلام كے ساتھ تھا_

كذلك ارسلناك فى امة قدخلت من قبلها امم لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

(كذلك أرسلناك ...) كے جملے ميں جو تشبيہ ہے اسكا تقاضا يہ ہے كہ مشبہ ، مشبہ بہ اور وجہ شبہہ موجود ہو_ كہا گيا ہے كہ (مشبّہ)'' پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اپنى امت كى طرف بھيجنا ہے ''''مشبہ بہ'' گذشتہ امتوں ميں انبيائ(ع) كو بھيجنا ہے اور (وجہ شبہہ) ايسے حقائق ہيں جنكوگذشتہ آيات يا اسى

۸۱۴

مورد بحث آيت سے استفادہ كيا جاسكتاہے _ ان حقائق ميں سے خود ذات رسالت، وحى كا آنا، رسالت كى ذمہ دارى ، اور رسول كو بھيجنے كا ہدف و مقصد (لتتلوا عليهم ...) امتوں كا برتاؤ، ان كا انجام ، لوگوں كى ہدايت اور گمراہى ميں انبياءعليه‌السلام كو بھيجنے كے بعد خداوند متعال كى روش و طريقہ (قل إن اللہ يضل من يشاء و يھدى اليہ من أناب) و ...وغيرہ ہيں _

۳_ پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت اور امت سے پہلے متعدد امتوں كا مٹ جانا اور ظاہر ہونا او ر انبياء (عليہم السلام) سے ان كا بہرہ مندہونا_أرسلناك فى امة قد خلت من قبلها امم

(خلّوا)'' خلت '' كا مصدر ہے اس كے معانى ميں سے ايك معنى گذر جانا ہے اور امتوں كا گذرنا اورچلے جانا سے مراد، ان كى نابودى ہے (أرسلناك فى امة) يعنى امت كا رسول سے بہرہ مند ہونے سے مراد يہ ہے كہ ان سے پہلے بھى امتيں تھيں اس سے يہ بات ظاہر ہوتى ہے كہ ہر امت خداوند متعال كى طرف سے ايك رسول ركھتى تھي_

۴_ لوگوں كے ليے قرآن مجيد كى تلاوت كرنا پيغمبر اسلام كى ذمہ دراى اور انہيں پيغمبر ى عطاكرنے كے مقاصدميں سے تھا _

أرسلناك لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

(تلاوت) '' تتلوا '' كا مصدر ہے جسكا معنى پڑھنا ہے (لتتلوا) (أرسلناك) كے متعلق ہے جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى اور ان كو پيغمبر بناكر بھيجنے كے مقصد كو بيان كرتاہے_

۵_ قرآن مجيد ايك ايسى حقيقت ہے كہ جسكو خداوند متعال نے وحى كے ذريعہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل فرمايا_

لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

۶ _پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جس امت كى طرف مبعوث ہوئے انہوں نے خداوند رحمن سے كفر اختيار كيا_

وهم يكفرون بالرحمن

۷_ قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جو وحى نازل ہوئي ہے اسكو قبول نہ كرنا، خداوند متعال اور اسكى رحمانيت سے كفر اختيار كرنے كے مترادف ہے _لتتلوا عليهم الذين اوحينا اليك وهم يكفرون بالحرحمن

كيونكہ عصر بعثت كے لوگ خصوصاً اہل مكہ اور اس كے اطراف كے لوگ خداوند متعال كے معتقد تھے پس (يكفرون بالرحمن ) سے مراد (لتتلوا عليهم ) كے قرينے كى وجہ سے قرآن مجيد كا انكار ہے اور قرآن مجيد كے انكار كو كفر الہى سے تعبير كرنا گويا اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ قرآن مجيد كو قبول نہ كرنا اور اس سے انكارى ہونا ايسے ہى ہے جيسے خداوند متعال سے

۸۱۵

كفر كيا گيا ہو_

۸_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن مجيد اور وحى كا نازل ہونا، خداوند متعال كى وسيع رحمت كا جلوہ ہے _

وهم يكفرون بالرحمن

۹_ عصر بعثت كے لوگ خداوند متعال كو رحمن كے نام و صفت سے نہيں پہچانتے تھے اور اسى وجہ اس سے كفر كرتے تھے_و هم يكفرون بالرحمن

اكثر مفسرين كا نظريہ يہ ہے كہ عصر بعثت كے لوگوں كے كفر سے مراد، خداوند كے (الرحمان) كے اسم وصفت سے ناآگاہى ہے يعنى خداوند متعال كو اس اسم و صفت سے نہيں جانتے تھے اور جب قرآن مجيد ميں خداوند متعال كو اس نام (الرحمان) سے جب ياد كيا گيا تو اس سے انكارى ہوئے_ اور انہوں نے كہا ( رحمان) كون ہے اور كونسا خدا ہے _

۱۰_ فقط خداوند رحمن ہى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى اور مدبر ہے_قل هو ربى لا اله الا هو

۱۱_ فقط خداوند متعال ہى لائق عبادت ہے _لا اله الا هو

۱۲_ ربوبيت الہى كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت پر آمادہ كرتاہے_لا اله الا هو

۱۳_ فقط خداوند متعال كى ذات پر توكل كرنا چاہيئے_عليك توكلت

(عليہ) كو (توكلت) پر مقدم كرنا حصر كا فائدہ كے ليے ہے _

۱۴_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد، خداوند متعال پر توكل ميں ہے_عليه توكلت

۱۵_ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت پر يقين ركھنا ، انسان كو توكل ميں توحيد اختيار كرنے كى طرف لے جاتاہے _

هو ربى لا اله الا هو عليه توكلت

(عليہ توكلت) كا جملہ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت جو (ہو ربي) ا ور (لا الہ الا اللہ) سے حاصل ہوتى ہے كے نتيجے كے مقام پر ہے_

۱۶_ انسانوں نے، صرف خداوند متعال كى طرف لوٹنا ہے_و إليه متاب

(متاب) (تاب)كا مصدر ميمى ہے جو لوٹ كرآنے كے معنى ميں ہے _ باء پر كسرہ ياء متكلم كے حذف پر دلالت كرتاہے اور (إليہ) كا اس پر مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۸۱۶

۱۷_ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت پر اعتقاد ركھنا انسان كے اس يقين كا پيش خيمہ ہے كہ وہ خداوند متعال كى طرف حركت كررہاہے اور اسكى طرف لوٹ كرجانا ہے _هو ربى إليه متاب

(إليہ متاب) كا جملہ (عليہ توكلت ) كى طرح ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت كے نتيجے كى طرح ہے _

۱۸_ خداوند متعال ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كافروں كے ساتھ برتاؤ كرنے اور ان كو جواب دينے كى تعليم دينے والا ہے _

قل هو ربى و إليه متاب

اسماء وصفات :رحمن ۶ ، ۱۰

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا ۱۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تعليمات ۱۸ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۰ ،۱۱، ۱۳،۱۶; اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۸

اللہ كے رسول :۱

امتيں :امتوں ميں شباہت ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تلاوت قرآن مجيد ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۱۸ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا توكل ۱۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مدبر ۱۰ ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى ۱۰ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معلم ۱۸ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد ۱۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كا فلسفہ ۴ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وحى ہونا ۵ ، ۸

انبياء :انبياء كى تاريخ ۳ ; رسالت انبياء سے شباہت ۲

انسان :انسانوں كا انجام ۱۶

ايمان :ايمان كا پيش خيمہ ۱۷ ; ايمان كے آثار ۱۲،۱۵; توحيد پر ايمان ۱۵; خداوند متعال كى ربوبيت پر ايمان ۱۲ ،۱۵; خداوند متعال كى طرف لوٹ جانے پر ايمان ۱۷

تشبيہات قرآن :حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى تشبيہہ ۲۰

توحيد :توحيد ربوبى ۱۰ ; توحيد عبادى ۱۱ ;

۸۱۷

توكل :توكل كا سبب ۱۵;خداوند متعال پر توكل ۱۳ ، ۱۴

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۱۲

عبادت:عبادت الہى كا پيش خيمہ ۱۲

عقيدہ :توحيد پر عقيدہ ۱۷ ; ربوبيت الہى پر عقيدہ۱۷

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا وحى ہونا ۵ ،۸;قرآن مجيد كى تشبيہات ۲ ; قرآن مجيد كى تكذيب۷ ;قرآن مجيد كى تلاوت كى اہميت ۴

كفار :خداوند متعال سے كفر كرنے والے ۶;كفار سے برتاؤ كا طريقہ ۱۸

كفر :اللہ تعالى سے كفر ۱۷ ; اللہ تعالى كى رحمانيت سے كفر ۷ ،۹; كفر كے موارد ۷

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا نابودى ہوجانا ۳ ; گذشتہ امتوں كى تاريخ ۳; گذشتہ امتيں اور انبياءعليه‌السلام ۲

لوگ :صدر اسلام كے لوگ اور رحمانيت الہى ۹ ;صدر اسلام كے لوگوں كا كفر ۶،۹ ; صدر اسلام كے لوگوں كى جہالت ۹

مسلمين :مسلمين اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱۱; نظريہ كائنات اور ايڈيالوجى ۱۲ ، ۱۵ ، ۱۷

وحى :وحى كا جھٹلانا ۷

۸۱۸

آیت ۳۱

( وَلَوْ أَنَّ قُرْآناً سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَل لِّلّهِ الأَمْرُ جَمِيعاً أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَن لَّوْ يَشَاءُ اللّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعاً وَلاَ يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيباً مِّن دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ )

اور اگر كوئي قرآن ايسا۱_ ہو جس سے پہاڑوں كو اپنى جگہ سے چلايا جا سكے يا زمين طے كى جاسكے يا مردوں سے كلام كيا جا سكے (تو وہ يہى قرآن ہے )بلكہ تمام امور اللہ كے لئے ہيں تو كيا ايمان والوں پر واضح نہيں ہوا كہ اگر خدا جبراً چاہتا تو سارے انسانوں كو ہدايت دے ديتا اور ان كا فروں ۲_پر ان كے كرتوت كى بنا پر ہميشہ كوئي نہ كوئي مصيبت پڑتى رہے گى يا ان كے ديار كے آس پاس مصيبت آتى رہے گى يہاں تك كہ وعدہ الہى كا وقت آجائے كہ اللہ اپنے وعدہ كے خلاف نہيں كرتاہے (۳۱)

۱_ نزول قرآن جو پہاڑوں كو حركت ميں لاتاہے، زمين كو ٹكڑے ٹكڑے كرديتاہے ، مردوں كو زندہ كرتاہے وہ ان لوگوں كے ليے ہدايت كا چراغ نہيں بن سكتا جن كو خداوند متعال ہدايت نہ دينا چاہتاہو_

و لو أن قرء اناً سيرت به الجبال او قطعت به الارض او كلم به الموتى

(تسيير) ''سيرت '' كامصدر ہے جو حركت دينے كے معنى ميں آتاہے اور (تقطيع) ''قطعت '' كا مصدر ہے جو بہت گہرا سوراخ

۸۱۹

كرنے كے معنى ميں آتاہے يا ٹكڑے ٹكڑے كرنے كے معنى ميں آتاہے حرف باء تينوں مذكورہ جملات ميں استعانت كے معنى ميں ہے (بل الله الامر ) كا جملہ اور (ان لو يشاء الله لهدى الناس ) كا جملہ يہ بتاتاہے كہ'' لو انّ ''كا جواب شرط'' لم تهيدوا إن لم يشاء الله'' جيسا جملہ ہے_

۲ _ وہ لوگ جو تلاوت قرآن مجيد سے ہدايت حاصل نہيں كرتے اور آخرت پر ايمان نہيں لاتے حتى ان كے ليےمردے بھى زندہ ہوجائيں اور وہ آخرت كے حقائق كو ان كے ليے بيان كريں تب بھى وہ ہدايت نہيں پائيں گے _

و لو انّ قرء اناً كلم به الموتي

جملات (سيرت به الجبال ) اور (قطعت به الارض ) اور (كلم به الموتي ) يہ ان معجزات كى حكايت كرتے ہيں جن كى كفار نے درخواست كى تھى مثلا ً يہ كہا جاسكتاہے كہ جملہ (كلم بہ الموتي) اس بات كى طرف اشارہ كرتاہے كہ انہوں نے آخرت كے بارے ميں يقين پيدا كرنے كے ليے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے درخواست كى كہ مردوں كو زندہ كرے تاكہ مرنے كے بعد والى دنيا اورآخرت كے بارے ميں انہيں خبر ديں _

۳_ وہ لوگ جو مشاہدہ كرنے اور قرآن مجيد جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے كى تلاوت كرنے سے ہدايت نہيں پاتے وہ كسى نشانى و معجزے سے ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے _و لو انّ قرء اناً سيّرت به الجبال بل للّه الامر جميعا

۴ _ انسانوں كى ہدايت، خداوند متعال كے ہاتھ اور اسى كے اختيار ميں ہے _و لو أنّ قرء انا ً بل للّه الامر جميعا

(الامر) كا مصداق جو قرينہ'' أفلم يأيئس أن لو يشاء الله لهدى الناس'' اور ''قل إن الله يضل من يشاء و يهدي ...) كى وجہ سے جو آيت ۲۷ ميں ہے ، انسانوں كى ہدايت اور ضلالت ہے _

۵_خداوند متعال تمام امور كا منشا و سبب ہے اور تمام چيزيں اس كے ہاتھ سے جارى و سارى ہيں _لله الامر جميعا

۶_ مشيت الہى نافذ ہونے والى اور تخلف ناپذير ہے _أن لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

۷_ تمام لوگوں كا ہدايت يافتہ ہونا، مشيت اور تقاضا الہى نہيں ہے _أن لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

يہ بات قابل ذكر ہے كہ يہاں مشيت سے مراد مشيت تكوينى ہے و گرنہ خداوند متعال مشيت تشريعى ميں تمام لوگوں كى ہدايت كو چاہتاہے_

۸_عصر بعثت كے مؤمنين، ظہور معجزہ كے خواہاں تھے تا

۸۲۰

كہ كفار، اسلام و قرآن كى طرف توجہ اور ميلان پيدا كريں _افلم يائس الذين ء امنوا ان لو يشاء الله لهدى النّاس جميعا

خداوند متعال كا مؤمنين پرجملہ''أفلم يأئيس الذين ء امنوا'' كے ذريعہ اعتراض كرنا اس حقيقت كو بيان كرتاہے كہ ہدايت اور ضلالت دست الہى ميں ہے نہ معجزہ دكھانے ميں ، يہ اس بات كو بتاتاہے كہ مؤمنين يہ چاہتے تھے كہ كفار جو معجزات كى خواہش كرتے تھے وہ پورى ہونى چاہيئے ممكن ہے كہ وہ ہدايت حاصل كرليں _

۹_ اس بات پر يقين ركھنا كہ لوگوں كى ہدايت مشيت الہى سے مربوط ہے نہ معجزات دكھانے سے اس سے مؤمنين كى يہ توقع كہ كفار كو معجزہ دكھا يا جائے وہ ختم ہوجاتى ہے _أفلم يا يئس الذين ء امنوا ان لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

۱۰_ لوگوں كى ہدايت مشيت الہى سے مربوط ہے يہ ايسے معارف ہيں كہ اہل ايمان كے ليے ضرورى ہے كہ ان كے بارے ميں يقين ركھيں _أفلم يايئس الذين ء امنوا ان لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

(ييأس) كے فعل كے اندر ( يعلم ) كا معنى پوشيدہ ہے اور جملہ (أن لو يشاء الله ..) (يعلم) كے فعل كے ليے مفعول ہے اور ''ييأس'' كا متعلق محذوف ہے اس پر قرينہ جملہ ( من اہتداثعم) كا سياق ہے اس صورت ميں جملہ '' افلم ييأس ...'' كا معنى يوں ہوگا : كيا اہل ايمان يہ نہيں جانتے كہ اگر خداوند متعال چاہتا تو تمام انسانوں كو ہدايت كرديتاتو كيا وہ اس سے نااميد نہيں ہوگئے كہ كافر لوگ( جو قرآن مجيد كے ہوتے ہوئے ايمان نہيں لائے) وہ ہدايت حاصل كريں _

۱۱_ عصر بعثت ميں مكہ اور اس كے اطراف كے كفار، سخت اورمٹا دينے والى مصيبتوں ميں مبتلا تھے_

و لايزال الذين كفروا تصيبهم بما قارعة او تحل قريباً من دارهم

(قرع) كا معنى ايك شيء كو دوسرى شيء پر مارناہے اور (قارعة) كا معنى مارنے كے ہے يہ لفظ ايك محذوف موصوف جيسے (مصيبة)كى صفت ہے اور (تحلّ) ميں ضمير ( قارعة) كى طرف پلٹتى ہے اور (لا يزال ...) كے جملے كا سياق قضيہ خارجيہ كے جملے كى حكايت كرتاہے اس وجہ سے (الذين كفروا ) كا جملہ مخصوص كفار كى طرف اشارہ كرتاہے مفسرين كے نزديك وہ كفار مكہ ہيں تو اس لحاظ سے (دار) سے مراد مكہ ہے اور (قريباً من دارهم ...) سے مراد اطراف اورجوار مكہ ہے _

۱۲_ عصر بعثت كے لوگوں كا كفر كو اختيار كرنا اور قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ان كى مخالفت كرنا ان پر سخت اور تباہ و برباد كردينے والى مصيبتوں كا سبب بنا_

۸۲۱

و لا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة او تحلّ قريباً من دارهم

مذكورہ بالا معنى حرف باء جو (بما صنعوا ) ہے اسكو سببيت قرار دينے سے حاصل ہوا ہے او رجملہ (ما صنعوا) سے مراد گذشتہ آيات كے قرينہ كى وجہ سے قرآن كا انكار اور پيغمبر اسلام كى رسالت كى مخالفت اور اسطرح كى باتيں ہيں _

۱۳_كسى علاقہ كے اطراف اور اگرد نواح ميں امن كا نہ ہونا، اس علاقے كى سلامتى كے ختم ہونے كا سبب ہے_

او تحل قريباً من دارهم

اطراف اور جوار مكہ ميں ناامنى كا ہونا اس علاقے كے ليے خوف و تہديد كا موجب بنا اس سے مذكورہ معنى كو حاصل كيا گيا ہے _

۱۴_ وہ لوگ جو قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے ساتھ جنگ كرنے پر اتر آتے ہيں ان كے ليے دنياوى عذابوں ميں گرفتار ہونے كا خطرہ ہے_و لا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة

۱۵_ كفار كى شكست و نابودى اور اہل ايمان كى كاميابى ، خداوند متعال كى طرف سے كفار كے ليے دھمكى اور عصر بعثت كے مؤمنين كے ليے خوشخبرى تھي_حتى ياتى و عدالله

۱۶_ قرآن مجيد كى پيشگوئيوں ميں سے يہ ہے كہ مكہ اور اس كے اطراف كے كفار شكست كھائيں گے _

لا يزال الذين كفرواتصيبهم بما صنعوا قارعة حتى يأتى و عدالله

۱۷_ خداوند متعال كے وعدے قطعى اور تخلف ناپذير ہيں _إ ن الله لا يخلف الميعاد

۱۸_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: '' و لا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة'' و هى النقمة'' او تحل قريباً من دارهم '' فتحل بقوم غيرهم فيرون ذلك و يسمعون به والذين حلت بهم عصاة كفار مثلهم و لا يتعظ بعضهم ببعض و لن يذالوا كذلك '' حتى ياتى وعد الله'' الذى و عد المؤمنين من النصر و يخزى الله الكافرين (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ( و لا يزال ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ (قارعہ ) سے مراد، مصيبت ہے اور جملہ (او تحلّ قريباً من دارہم ) سے مراد يہ ہے (يعني) عقوبت و مصيبت كسى دوسرى قوم پر آئے گى يہ ان كو ديكھيں گے اور سنيں گے _ جو ان كي

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۶۵ ; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۵۰۷ ح ۱۴۱_

۸۲۲

طرح كافر اورگنہگار ہيں (ليكن)بعض دوسروں سے كوئي نصيحت حاصل نہيں كرتے اور وہ ہميشہ ايسے ہى رہتے ہيں يہاں تك كہ وعدہ الہى ان تك پہنچ جائے _(و حتى ياتى وعد الله ...) يہ وہى وعدہ ہے جو مؤمنين كو ديا گيا ہے كہ خداوند متعال ان كو كامياب و كامران كرے گا اور كافروں كو ذليل و خوار كرے گا_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ دشمنى كے آثار ۱۲ ، ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ہدايت دينا ۴;اللہ تعالى كى دھمكياں ۱۵; اللہ تعالى كى مشيت ۷ ; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۶ ;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۱ ، ۹ ،۱۰ ;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۷ ;اللہ تعالى كے وعدے ۱۵ ، ۱۸

امور:امور كا منشاء و سبب ۵

ايمان :ايمان كے آثار ۹

توحيد :توحيد افعالى ۵

روايت: ۱۸

عذاب:دنياوى عذاب كے اسباب ۱۴

قارعہ :قارعة سے مراد ۱۸

قرآن مجيد :قرآن مجيد سے دشمنى كے آثار ۱۲ ، ۱۴;قرآن مجيد كا كردار ۳; قرآن مجيد كى پيشگوئي ۱۶ ;قرآن مجيد كى تلاوت كے آثار ۲ ، ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كى شكست ۱۵; صدر اسلام كے كفار كى ہلاكت ۱۵;صدر اسلام كے كفار كے مصائب ۱۱;كفار اور آخرت پر ايمان ۲ ; كفار اور آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۲;كفار اور اسلام ۸; كفار اور قرآن مجيد ۸; كفار پر معجزے كا بے اثر ہونا ۱، ۲ ،۳; كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱۸;كفار كا ہدايت حاصل نہ كرنا ۱ ، ۲ ۳;كفار كى ذلت ۱۸ ; كفار كى سزا ۱۸

كفر:آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كفر ۱۲; قرآن مجيد سے كفر ۱۲ كفر كے آثار ۱۲

مؤمنين :

۸۲۳

صدر اسلام كے مؤمنين سے وعدہ ۱۵ ; صدر اسلام كے مؤمنين كى كاميابى ۱۸ ;مؤمنين سے وعدہ ۱۸ ; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۰;مؤمنين كى كاميابى ۱۸

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمين كى خواہشات۸

مصيبت :مصيب كے اسباب ۱۲

معجزہ :پہاڑ كو حركت دينے كا معجزہ ۱; زمين كو سوراخ كرنے اور توڑنے كا معجزہ ۱ ; مردوں كاكلام كرنے كا معجزہ۲; مردوں كو زندہ كرنے كا معجزہ۱; معجزہ اقتراحى ۸; معجزہ اقتراحى كے موانع ۹ ; معجزہ كا كردار ۹

مكہ :اطراف مكہ كے كافروں كى شكست ۱۶ ; اطراف مكہ كے كفاروں كى ہلاكت ۱۶ ;اطراف مكہ كے كافروں كے مصائب ۱۱;مكہ كے كافروں كى شكست ۱۶; مكہ كے كافروں كى ہلاكت ۱۶;مكہ كے كافروں كے مصائب ۱۱

نا امني:ناامنى كے اسباب۱۳

آیت ۳۲

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ )

پيغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے تو ہم نے كافروں كو تھوڑى دير كى مہلت ديدى اور اس كے بعد اپنى گرفت ميں لے ليا تو كيسا سخت عذاب ہوا(۳۲)

۱_ پيغمبر اسلام سے پہلے متعدد انبياء مبعوث بہ رسالت ہوئے_و لقد استهزى برسل من قبلك

۲_ گذشتہ امتوں ميں سے چند گروہ اپنے پيغمبروں كى رسالت كے منكر ہوگئے_فأمليت للذين كفروا

۸۲۴

۳_ گذشتہ امتوں كے كفار اپنے پيغمبروں كا مذاق اور مسخرہ كرتے تھے_و لقد استهزى برسل من قبلك فامليت للذين كفروا

۴_ خداوند عالم، پيغمبروں سے كفر كرنے والوں اور مذاق اڑانے والوں كو مہلت ديتا اور فوراً انكو عذاب نہيں ديتاتھا_

فأمليت للذين كفروا

(املاء) ''امليت'' كا مصدر ہے جو مہلت دينے كے معنى ميں آتاہے اور تاخير ميں ڈالنے اور عمر طولانى كرنے كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے _

۵_ خداوند متعال مدتوں كے بعد اور زمانے كے گزرنے كے بعد كفر كرنے والوں اور انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں كو اپنى عقوبتوں اور عذاب ميں مبتلا كرديتا تھا_فأمليت ثم أخذتهم فكيف كان عقاب

۶_ كافروں كے عذاب ميں تأخير كرنا، خداوند متعال كى سنتوں و طريقوں ميں سے ہے_

و لقد استهزيء برسل من قبل فامليت للذين كفروا

كيونكہ عذاب كى تأخير تمام كفار كے ليے تھى اس يہ استفادہ (كہ يہ سنت و طريقہ الہى ہے ) ہوتاہے _

۷_ كفار پر بغير كسى مہلت كے ان پر نزول عذاب كى توقع كرنا، نامناسب توقع ہے _

و لقد استهزى برسل من قبلك فأمليت للذين كفروا

۸_ اللہ تعالى كے عذاب سخت اور دردناك ہيں _فكيف كان عقاب

اوپر والے جملہ ميں استفہام تعجب كے ليے ہے اور شدت عقوبت و عذاب كى حكايت كرتاہے اور (عقاب) كي''با'' پركسرہ (ياء متكلم) كے حذف پر دلالت كرتا ہے _ يعنى (عقابي) تھا_

۹_ انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں اور ان كى رسالت كا انكار كرنے والوں پر عذاب، خداوند متعال كى سنتوں ميں سے ہے _ثم اخذتهم فكيف كان عقاب

۱۰_ خداوند متعال كى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسكے مؤمنين كو دلدارى اور تسلى دينا _

و لقد استهزى برسل من قبلك ثم اخذتهم فكيف كان عقاب

گذشتہ امتوں كے مزاق اڑانے اور ان كو سزا دينے كے بيان كرنے كا مقصد اس قرينے كے ساتھ كہ مخاطب پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا مقصود ہے _

۸۲۵

۱۱_ گذشتہ امتوں كے مذاق اڑانے والے اور كفر اختيار كرنے والوں پر عقوبتوں اور عذابوں كا نازل ہونا يہ دليل ہے كہ وہ كفار خداوند متعال كے وعدہ اور وعيدوں و دھمكيوں كى مخالفت اور بے پروائي ميں بہت آگے بڑھ گئے تھے_

إن الله لا يخلف الميعاد و لقد استهزى برسل من قبل ثم اخذتهم

(ثم أخذتم ) كى آيت جو مورد بحث ہے وہ (حتى يأتى و عد الله إن الله لا يخلف الميعاد ) كے ليے دليل ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا ۱۰

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى دھمكيوں كا حتمى ہونا۱۱ ; اللہ تعالى كى سزاؤں كى خصوصيات ۸; اللہ تعالى كى سزائيں ۵; اللہ تعالى كى سنتيں ۶،۹ ; اللہ تعالى كى مہلت دينا۴

اللہ تعالى ى سنتيں اور عادتيں :مہلت دينے كى سنت :۶

انبياءعليه‌السلام :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے انبياء عليہم السلام كا ہونا ۱ ; انبياء عليہم السلام كا مزاق اڑانا ۳ ;انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں پر عذاب ۹ ;انبياء(ع) كا مذاق اڑانے والوں كو مہلت دينا ۴ ، ۵; انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۵ ; انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۱

بے جا توقعات : ۷

سزا :سزا كے مراتب ۸

عذاب:عذاب ميں تأخير ۴ ، ۵ ، ۶ ، ۷

كفار :كفار پر عذاب ۹ ; كفار پر عذاب كى درخواست ۷ ;كفار كو مہلت ۴ ، ۵ ، ۶; كفار كى سزا ۵

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كى تاريخ ۲ ، ۳ ; گذشتہ امتوں كے كفار ۲;گذشتہ امتوں كے كفار كا مذاق اڑانا ۳ ; گذشتہ ميں سے كے كفار كى سزا ۱۱ ; گذشتہ امتوں كے مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۱

مؤمنين :مؤمنين كو تسلى اور دلدارى دينا ۱۰

۸۲۶

آیت ۳۳

( أَفَمَنْ هُوَ قَآئِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء قُلْ سَمُّوهُمْ أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي الأَرْضِ أَم بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ مَكْرُهُمْ وَصُدُّواْ عَنِ السَّبِيلِ وَمَن يُضْلِلِ اللّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ )

كيا وہ ذات جو ہر نفس كے اعمال كے نگران ہے اور انھوں نے اس كے لئے شريك فرض كرلئے ہيں تو كہئے كہ ذرا شركاء كے نام تو بتائو تم خدا كو ان شركا كى خبر دے۳_رہے ہو جن كى سارى زمين ميں اسے بھى خبر نہيں ہے يا فقط يہ ظاہرى الفاظ ہيں اور سچ تو يہ ہے كہ كافروں كے لئے ان كا مكر آراستہ ہوگياہے اور انھيں راہ حق سے روك ديا گيا ہے اور جسے خدا ہدايت نہ دے اس كا كوئي ہدايت كرنے والا نہيں ہے (۳۳)

۱_ انسانوں كا موجود ہونا اور ان كى دستاويزات اور ان كے امور كا نظم و ضبط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

أفمن كان هو قائم على كل نفس بما كسبت

(كسى پر قائم ہونے) كے معنى يہ ہيں كہ ان كى زندگى كے تمام امور اختيار ميں ركھنا امور ميں تدبير ، نظم و ضبط دينا ہے اور (بمالسبت ) ميں باء (مع) كے معنى ميں ہے اور (من ہو ...) سے مراد، خداوند متعال ہے اس صورت ميں (من ہو قائم ...) سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال انسانوں كوخلق و قائم كرنے والا ہے اور وہ چيز جو انہوں نے حاصل كى ہے _ اور ان كے ہاتھ

۲_ كوئي شيء اور كوئي شخص(اہل شرك و غيرہ كے معبودوں ميں سے) خداوند متعال كے ہم پلہ نہيں ہے اور انسانوں كے امور ميں نظم و ضبط دينے اور انكوقائم كرنے اور چلانے كى قدرت نہيں ركھتا_أفمن هو قائم على كل نفس بما كسبت

(أفمن ہو) ميں ''من'' مبتدا ہے اور اسكى خبر شبہہ جملہ جيسے( كمن ليس كذلك) ہے _

۳_ مشركين اس بات كا اعتراف كرنے كے باوجودكہ لوگوں كے امور كو چلانے والا خداوند متعال ہے پھر بھى اس كے متعدد شركاء كے قائل ہوگئے _أفمن هو قائم على كل نفس بما كسبت و جعلوا اللّه شركاء

۸۲۷

۴_ لوگوں كے امور ميں نظم و ضبط دينا اور ان كو چلانا پرستش اور عبادت كے علائق معبود كى خصوصيات ميں سے ہے_

أفمن هو قائم على كل نفس بما كسبت و جعلوا اللّه شركاء

۵_اہل شرك كے معبود، عبادت و پرستش كى شائستگى اور خدائي خصوصيات سے خالى ہيں _قل سموهم

(سموا) كا مصدر (تسمية) ہے جسكا معنى نام ركھنا يا نام لينا ہے اور خيالى معبودوں كے نام لينے سے مراد خداوند عالم كى خصوصيات كو بيان كرنے كے قرينے كے مقابلہ ميں يہ ہے كے ان كى صفات بيان كى جائيں صرف نام لينا كا فى نہيں ہے كہ يہ كہا جائے كہ فلاں بت كا نام لات يا عزى و غيرہ ہے _

۶_ اہل شرك كے خداؤں كى صفات كى طرف توجہ كرتے ہوئے انسان كے اطمينان كے ليے كافى ہے كہ وہ خداوند متعال كے شريك نہيں ہيں اور لائق عبادت و پرستش نہيں ہيں _قل سموهم

جملہ ( قل سموہم) ان سے كہو كہ اپنے خيالى خداؤں كى صفات بيان كريں اصل ميں يہ استدلال ہے كہ شرك كے تصور كى كوئي بنياد نہيں ہے _ يعنى تم خود ہى بتوں كى خصوصيات كو شمار كرو اوريہى كافى ہے _ كہ سمجھ لو كہ وہ الوہيت اور ربوبيت كے لائق نہيں ہيں اور وہ شريك خدا بننے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

۷_ خداوند متعال اپنے كسى شريك كے بارے ميں بے اطلاع ہے_ام تنبؤنه بما لا يعلم فى الارض

(تنبيي) (تنبؤنہ) كا مصدر ہے جو خبر دينے اور اطلاع دينے كے معنى ميں آتاہے(فى الارض) ( ما ) كے ليے قيد ہے اور دوسرے لفظوں ميں ضمير محذوفى كے ليے حال ہے جو لفظ (ما) كى طرف لوٹتى ہے اسى وجہ سے(أم تنبؤنه ...) كا معنى يہ ہوگا كہ كيا خداوند متعال كو اسكى خبر ديتے ہو جسكے بارے ميں وہ نہيں جانتا _ خداوند متعال كا كسى شيء كے بارے ميں اطلاع نہ ركھنا يہ كنايہ ہے كہ وہ شيء وجود نہيں ركھتي_

۸_ اسكى طرف توجہ كرتے ہوئے كہ خداوند متعال كسى كو اپنے شريك ہونے كى حيثيت سے نہيں جانتا يہ بات انسان كو توحيد كى طرف ميلان اور شرك كى طرف جھكنے سے روكتى ہے _ام تنبؤنه بما لا يعلم فى الارض

۹_ مشركين كا يہ دعوى كہ خداوند متعال كے ليے شريك ہے يہ دعوى حقيقت سے خالى اورباطل پر مبنى ہے _

ام يظهر من القول

۸۲۸

(ظاهر من القول ) يعنى ايسى كلام جو واقعيت نہيں ركھتى اور حقيقت سے خالى ہے (بظاہر) ايك فعل محذوف كے متعلق ہے اسكى كلام يا تقدير ميں يوں ہوگا (قل ...ام تسمونهم شركاء بظاهر من القول )كہہ دو بلكہ اس ظاہرى گفتگو سے جو كہ واقعيت سے خالى ہے ان كو خدا كے شريك قرار ديتے ہو_

۱۰_ اہل شرك كا عقيدہ جب كہ يہ واضع ہے كہ وہ باطل ہے اور اس كے ليے كوئي دليل نہيں ہے تب بھى ايسا عقيدہ تھا جو ان كے ليے مزين و ظاہرى سجاوٹ كے ساتھ تھا_بل زين للذين كفروا مكرهم

(مكرہم ) سے مراد عقيدہ مشركين ہے يعنى خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينا ، اور ان شريكوں كى پرستش كرنا ہے كيونكہ يہ ايسى شيء ہے جو ان كے ليے زينت دى گئي ہے اور بناوٹ اور سنوار كرمزّين كى گئي ہے _

۱۱ _ خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرنا اور جھوٹے معبودوں كى پرستش يہ ايسا عقيدہ تھا جو مكر و حيلہ سے پرورش پايا ہواتھا _بل زين للذين كفروا مكرهم

شرك كرنے كو مكر و حيلہ سے توصيف كرنا اور نام دينا اس نكتے كى طرف اشارہ كرتاہے كہ شرك اور غير اللہ كى پرستش و عبادت كى اساس و بنياد مكر و حيلہ ہے_

۱۲ _مشركين اپنے جھوٹے خداؤں كى عبادت و پرستش ميں اپنے آپ كو دھوكا ديے ہوئے تھے_بل زيّن للذين كفروا مكرهم

يہ كہ (زين) كا فاعل محذوف كيا ہے ؟ اسميں چند احتمالات ہيں ۱ _ شيطان ۲ _ كفرو شرك كرنے والوں كے سردار ۳_ خود كفار مذكورہ بالا معنى اس بنيادپر ہے كہ تيسرا احتمال ہو_ تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا '' زين الكافرون لانفسہم مكرہم '' اسكا معنى يہ ہے كہ كفار اپنے شرك كو بے بنياد دليلوں سے توجيہ كرتے اور پھر آہستہ آہستہ ان كو زيبا اور خوبصورت ديكھتے ہيں _

۱۳ _ انسان كا جھكاؤ خوبصورت چيزوں كى طرف ہوتاہے_بل زين للذين كفروا مكرهم

۴ ۱_مشركين صحيح اور و منطقى راستے ( توحيد ) كے راستے سے ہٹ گئے تھے_و صدّوا عن السبيل

۱۵_ مشركين كا خود كو فريب دينا اور شرك كے خيالى تصور كو مزين ديكھنا ان كو توحيد كى طرف جھكاؤ سے روكتاہے _

و صدوا عن السبيل

۸۲۹

(صدّ) (صدّوا) كا مصدر ہے جسكا معنى لوٹاناہے اور ظاہراً يہ ہے كہ (صدوا ) كا فاعل محذوف ہے جو مكر و حيلہ ہے جو اصل ميں مشركين كے شرك اختيار كرنے كا سبب ہے_

۱۶_ خداوند متعال، مشركين كو گمراہ كرنے والا ہے _و من يضلل الله فما له من هاد

۱۷_ جسكو خداوند متعال گمراہ كرتاہے كوئي بھى اسكى ہدايت نہيں كرسكتا_و من يضلل الله فما له من هاد

۱۸_ انسان كى ہدايت و گمراہى خداوند متعال كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _و من يضلل الله فماله من هاد

۱۹_جھوٹے خداؤں كو انتخاب كرنے ميں مشركين كا فريب اور حيلہ سبب بنا ہے كہ خداوند عالم كا ارادہ ان كى گمراہى كے متعلق ہوجائے_بل زين للذين كفروا مكرهم و من يضلل الله فماله من هاد

قرآن مجيد ايك اعتبار سے حيلہ و مكر كو مشركين كى گمراہى كا سبب سمجھتاہے اور دوسرس طرف سے خداوند متعال كو ان كى گمراہى كا سبب شمار كرتا ہے _

يہ دو حقيقتيں ان نكات كى طرف اشارہ كرتى ہيں كہ يہ صحيح ہے خداوند متعال گمراہ كرنے والا ہے ليكن اسكا سبب انسان خود فراہم كرتاہے او رحقيقت ميں ان كو گمراہ بنانے ميں ان كے خود اپنے عقيدے كى سزا ہے _

۲۰_ انسان اپنى ہدايت اور گمراہى ميں مناسب كردار ادا كرتاہے_بل زين للذين كفروا مكرهم و من يضلل الله فماله من هاد

۲۱_'' عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال إ علم إن الله تبارك و تعالى قائم ليس على معنا انتصاب و قيام على ساق فى كبد كما قامت الاشياء و لكن '' قائم'' يخبر أنه حافظ و الله هو القائم على كل نفس بما كسبت (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا يہ جان لو كہ خداوند تبارك و تعالى قائم ہے اسكا معنى يہ نہيں كہ وہ كھڑا ہے اور آسمان كے درميان اپنے پاؤں كے ساتھ كھڑا ہوا ہے جسطرح چيزيں كھڑى ہوتى ہيں اور قيام ميں ہوتى ہيں بلكہ (خداوند متعال) قائم ہے اس معنى كے ساتھ كہ وہ حافظ و محافظ ہے فقط خداوند متعال كى ذات ہے جو ہر انسان كى محافظ ہے اور جو اس نے كما ياہے اور حاصل كيا ہے اسكا بھى محافظ ہے _

____________________

۱) كافى ج۱ ص ۱۲۱ ح۲ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۸ ح ۱۴۲_

۸۳۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا بے مثل و مثال ہونا ۲ ، ۷ ; اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۷ ; اللہ تعالى كا ہدايت دينا اللہ ۱۸; تعالى كى خالقيت ۱ ; اللہ تعالى كى خصوصيات ۲ ;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱ ; اللہ تعالى كى قدرت۲ ;اللہ تعالى كى گمراہى ۱۶،۱۷ ;اللہ تعالى كے قيام سے مراد ۲۱ ;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كا سبب ۱۹ ;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۱۷

ايمان :توحيد پر ايمان لانے كا سبب ۶

توحيد :توحيد ربوبى ۱ ، ۲

جھكاؤ :توحيد كى طرف جھكاؤ كا سبب ۸ ; توحيد كى طرف جھكاؤ كے موانع ۱۵;زيبائي اور خوبصورتى كى طرف جھكاؤ ۱۳

خود :خود اپنے ساتھ ساتھ مكر ۱۲ ;خود اپنے ساتھ ساتھ مكر كے آثار ۱۵ ، ۱۹

ذكر :ذكر كے آثار ۸

روايت : ۲۱

شرك :شرك كا باطل و بے دليل ہونا ۹ ; شرك كا بے منطق و دليل ہونا۱۰; شرك كا سبب۱۱; شر ك كو مزين كرنا ۱۰ ;شرك كے باطل ہونے كاہونے كى وضاحت ۱۰;شرك كے مزين كرنے كے آثار ۱۵; شرك كے موانع ۸

گمراہ لوگ :گمراہ لوگوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۱۷

گمراہى :گمراہى كا پيش خيمہ ۲۰ ; گمراہى كا منشا وسبب ۱۸

مشركين :مشركين اور توحيد ۱۴; مشركين كا اقرار ۳ ; مشركين كا شرك عبادى ۱۲; مشركين كا عقيدہ ۳ ، ۱۰;مشركين كا محروم ہونا ۱۴; مشركين كا مكر ۱۲ ، ۱۵; مشركين كى گمراہى كا سبب۱۶; مشركين كى ہٹ دھرمى ۳ ; مشركين كے معبودوں كا باطل ہونا ۹ ; مشركين كے معبودوں ميں صلاحيت كا نہ ہونا ۵ ، ۶; مشر كين كے مكر كے آثار ۱۹

معبود :معبود كى ربوبيت ۴

معبوديت :معبوديت كا معيار۴

مكر:مكر كے آثار ۱۱

۸۳۱

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۲

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۱ ، ۲

ہدايت :ہدايت سے محروم ۱۴ ;ہدايت كا پيش خيمہ ۲۰ ; ہدايت كا منشا و سبب ۱۸

آیت ۳۴

( لَّهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الآخِرَةِ أَشَقُّ وَمَا لَهُم مِّنَ اللّهِ مِن وَاقٍ )

ان كے لئے زندگانى دنيا ميں بھى عذاب ہے اور آخرت كا عذاب تو اور زيادہ سخت ہے اور پھر اللہ سے بچانے والا كوئي نہيں ہے (۳۴)

۱_ كفار،مشركين، گمراہ لوگ اور وہ جو انبياء عليہم السلام كا مسخرہ اڑاتے ہيں دنيا و آخرت كے سخت عذابوں ميں گرفتار ہوں گے_لهم عذاب فى الحى وة الدنيا ولعذاب الآخرة اشق

(لہم) كى ضمير سے مراد آيت ۳۱،۳۲كے قرينے كى وجہ سے كفار،مشركين ،مذاق اڑانے والے اور گمراہ لوگ ہيں _

۲_آخرت كے عذاب، دنيا كے عذابوں كى نسبت بہت سخت اور خطرناك ہيں _و لعذاب الآخرة اشق

''أشق'' اسم تفضيل ہے (شقّ ) كے مصدر سے ہے _ اور اشق كا معنى سخت اور دشوار ہوناہے_

۳_عذاب الہى كے نازل ہونے ميں كوئي بھى ركاوٹ نہيں بن سكتا_و ما لهم من الله من واق

(واق ) (وقاية)كے مصدر سے اسم فاعل ہے جسكا معنى محفوظ ركھنا اور محافظت كرنے كے ہے اور (من اللہ) سے مراد اس سے پہلے والے جملات كو مدنظر ركھتے ہوئے(من عذاب اللہ) ہے_

۸۳۲

۴_ اہل شرك كے معبود، ان كو اللہ كے عذابوں سے نجات دينے پر قادر نہيں ہيں _و ما لهم من الله من واق

كيونكہ گفتگو مشركين كے بارے ميں ہورہى ہے اس وجہ سے (واق) كا مصداق جو مورد نظر ہے و ہ اہل شرك كے معبود ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذابوں سے نجات ۴;اللہ تعالى كے عذابوں كا حتمى ہونا ۳

انبياء:انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں كا عذاب ۱

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۳

عذاب :اخروى عذاب كى سختى ۲; اخروى عذاب كى شدت ۱ ; اخروى عذاب كے مستحق ۱; دنياوى عذاب كى سختى ۱ ; دنياوى عذاب كے مستحق ۱ ; عذاب كے مراتب ۱ ، ۲

كفار:كفار كا عذاب ۱

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا عذاب ۱

مشركين :مشركين كا عذاب ۱;مشركين كے معبودوں كا عاجز ہونا ۴

آیت ۳۵

( مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وِظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَواْ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ )

جس جنت كا صاحبان تقوى سے وعدہ كيا گيا ہے اس كى مثال يہ ہے كہ اس كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور اس كى پھل دائمى ہوں گے اور سايہ بھى ہميشہ رہے گا_يہ صاحبان تقوى كى عاقبت ہے اور كفار كا انجام كار بہرحال جہنم ہے (۳۵)

۱_ تقوى اختيار كرنے والوں كے ليے خداوند متعال كي طرف سے بہشت كا وعدہ و خوشخبرى ہے _

مثل الجنّة التى وعد المتقون

۲_ وہ لوگ جوشرك سے دور رہتے ہيں اور انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے اور ان سے كفر كرنے سے ڈرتے ہيں وہ بہشت ميں جائيں گے_مثل الجنّة التى وعد المتقون تلك عقبى الذين اتقوا

(متقون) اور (الذين اتقوا) كے اولين مصداق، آيات گذشتہ كى روشنى ميں وہ لوگ ہيں جو شرك اور انبياء كا مذاق اڑانے اور ان سے كفر كرنے سے ڈرتے ہيں _

۳_ بہشت ميں بہت زيادہ نہريں ہيں _مثل الجنّة ...تجرى من تحتها الانهار

۸۳۳

مذكورہ بالا معنى لفظ(انہار) كے جمع ہونے سے استفادہ ہوتاہے_يہ بات قابل ذكر ہے كہ (مثل) كے معانى ميں سے ايك معنى صفت اور خصوصيت ہے_

۴ _بہشت كى نہريں درختوں كے نيچے سے جارى ہوں گي_تجرى من تحتها الانهار

۵_بہشت اپنے اندر ميوے اور مختلف كھانے والى چيزيں اور دل پسند ہوا ركھنے والى ہے _أكلها دائم و ظله

(أكَل) ثمر اور ميوہ كے معنى ميں ہے ، كبھى عام خوراك اور كھانے والى چيزوں پر بھيبولا جاتا ہے (ظلّ) سايہ كے معنى ميں ہے اور آيت شريفہ ميں دل پسند آب و ہوا ہونے كے ليے كنايہ ہے_

۶_ بہشت كے ميوے اور كھانے والى چيزيں اور اسكى دل پسند آب و ہوا ہميشہ اور ختم ہونے والى نہيں ہے_

اكلها دائم و ظله

(ظلہا ) مبتداء ہے اور اسكى خبر (دائم) ہے جو تقدير ميں ہے_

۷_ انسان، دنيا كى زندگى ميں بہشت كا صحيح تصور اور اسكى خصوصيات كو درك كرنے سے قاصر ہيں _

مثل الجنة التى وعد المتقون

بعض مفسرين اس كے قائل ہيں كہ(مثل) كا لفظ آيت شريفہ ميں شبيہ اورمانند كے معنى ميں آياہے اور اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے وہ چيزيں جو بہشت كے عنوان سے بيان ہوتى ہيں وہ مشابہ كے عنوان سے ہيں _ وگرنہ واقعيت اور حقيقت اس كے علاوہ ہے كہ جسكى توصيف بيان كرنا ممكن نہيں كيونكہ انسان كے ليے اس دنيا كى مختصر و تنگ زندگى ميں اسكا درك كرنا اسكى قدرت و توان ميں نہيں ہے_

۸_ بہشت، تقوى اختيار كرنے والى كى جزاء ہے_تلك عقبى الّذين اتقو

۹_ جہنم كى آگ كافروں كى سزا ء ہے_و عقبى الكافرين النار

۱۰_ مشركين، كافروں كے گروہ اور موحدين تقوى اختيار كرنے والوں ميں سے ہيں _

۸۳۴

تلك عقبى الذين اتقوا و عقبى الكافرين النار

۱۱_'' قال ابوعبدالله عليه‌السلام : إن ناركم هذه جزؤ من سبعين جزء اً من نار جهنم و قد أطفئت سبعين مرة بالماء ثم التهبت (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام فرماتے ہيں بے شك يہ تمہارى آگ (دنيا كي) جہنم كى آگ كے ستر درجوں ميں سے ايك درجہ ہے كہ جس كو ستر مرتبہ پانى سے خاموش كيا گيا ہے پھر وہ شعلہ ورہوگئي ہے _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارتيں ۱; اللہ تعالى كے وعدے۱

انبياء :انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے سے اجتناب كرنے كے آثار ۲

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا۷

بہشت:بہشت كو درك كرنے سے عاجز ہونا ۷; بہشت كے اسباب ۲;بہشت كى آب و ہوا كا ہميشہ ہونا۶ ; بہشت كى خصوصيات ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶;بہشتى كھانے والى چيزوں كا ہميشہ ہونا۶;بہشتى كھانے والى چيزيں ۵;بہشتى ميوے۵ ;بہشتى ميووں كا ہميشہ ہونا ۶ ; بہشى نعمتوں كا ہميشہ ہونا۶ ;بہشتى نعمتيں ۳ ، ۵ ;بہشتى نہريں ۳ ، ۴; بہشتى ہوا كا دل نشين ہونا ۵ ، ۶

بہشتى لوگ : ۱ ،۲ ، ۸

جہنم :جہنم كى آگ ۹ ; جہنم كى آگ كى شدت ۱۱

جہنمى لوگ:۹

روايت : ۱۱

شرك :شرك سے اجتناب كے آثار ۲

كفار : ۱۰كفار كا انجام۹

كفر :كفر سے اجتناب كے آثار ۲

متقى و پرہيزگار لوگ:متقى لوگوں كو بشارت ۱;متقى و پرہيزگار لوگوں كا انجام ۸;متقى و پرہيزگار لوگوں كو بہشت كا وعدہ ۱

مشركين :مشركين كا كفر ۱

موحدين :موحدين لوگوں كا تقوى ۱۰

۸۳۵

آیت ۳۶

( وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَفْرَحُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمِنَ الأَحْزَابِ مَن يُنكِرُ بَعْضَهُ قُلْ إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللّهَ وَلا أُشْرِكَ بِهِ إِلَيْهِ أَدْعُو وَإِلَيْهِ مَآبِ )

اور جن لوگوں كو ہم ۱_ نے كتاب دى ہے وہ اس تنزيل سے خوش ہيں اور بعض گروہ وہ ہيں جو بعض باتوں كا انكار كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ مجھے يہ حكم ديا گيا ہے كہ ميں اللہ كى عبادت كروں اور كسى كو اس كا شريك نہ بنائوں ميں اسى كى طرف دعوت ديتا ہوں اور اسى كى طرف سب كى بازگشت ہے (۳۶)

۱_ يہود اور نصارى آسمانى كتاب(توريت و انجيل) كے حامل تھے_والذين آيتناهم الكتاب

(الذين ) سے مراد كون لوگ ہيں اسميں چند اقوال ہيں ۱_ يہود و نصارى ۲_ يہود و نصارى اور مجوسى ۳_ مسلمين

۲_قرآن مجيد پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہونے والى كتاب ہے _بما أنزل إليك

۳_ عصر پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں يہود ونصارى مختلف گروہوں اور فرقوں ميں بٹے ہوئے تھے_

والذين ء اتيناهم الكتاب يفرحون و من الاحزاب من ينكر بعضه

(حزب)(لسان العرب) كے نزديك ان لوگوں كو كہا جاتاہے جو كردار اور فكر كے اعتبار سے مشابہت ركھتے ہوں (الأحزاب) ميں الف لام عہد ذكرى ہے اور (الذين ...) كا اشارہ ( يہود و نصارى )كى طرف ہے_ پس اس صورت ميں معنى يہ ہوگا كہ عصر بعثت ميں يہ لوگ چند گروہوں

۸۳۶

ميں تقسيم ہوگئے تھے جو عقائد و فكر كے اعتبار سے مختلف تھے_

۴_ قرآن مجيد كا پيغمبر اسلام پر نازل ہونا يہود و نصارى كے بعض گروہوں كے ليے خوشى اور شادمانى كا موجب بنا _

و الذين اتيناهم الكتاب يفرحون بما انزل اليك

(و من الاحزاب ...) كے جملے كا معنى يہ ہے كہ ( بعض يہود اور نصارى قرآن مجيد كے كچھ حصے كو قبول نہيں كرتے تھے) يہ اس بات كو بتاتا ہے كہ (الذين ...يفرحون ) كے جملے سے مراد تمام يہود اور نصارى نہيں ہيں اسى وجہ سے سرور اور خوشى كى نسبت بھى انہى گروہوں كى طرف دى گئي ہے _

۵_ اہل كتاب كے بعض گروہ قرآن مجيد كے كچھ حصوں كو قبول نہيں كرتے تھے اور اسكى حقانيت كا انكار كرتے تھے _

و من الاحزاب من ينكر بعضه

۶_ پيغمبر اسلام كو خداوند متعال كى طرف سے حكم تھا كہ فقط اسى ہى كى عبارت كريں اور اس كے ليے شريك قرار نہ ديں _

قل إنما امرت أن أعبد اللہ و لا اشرك بہ

۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خداوند متعال كى طرف سے حكم تھا كہ وحدہ لا شريك كى پرستش اور شرك سے دورى كا اعلان كريں _قل إنما امرت

۸_ خداوند متعال كى پرستش اور عبادت ميں شرك سے پرہيز كا ضرورى ہونا_قل إنما امرت أن اعبد الله و لا اشرك به

۹_ يہود و نصارى كے بعض گروہ شرك آلود عقيدہ ركھتے تھے_

و من الاحزاب من ينكر بعضه قل إنما أمرت ان أعبد الله و لا اشرك به

كيونكہ (قل إنما أمرت ..) كا جملہ توحيد اور يكتاپرستى كى حكايت كرتاہے اور يہود و نصارى كے گروہوں كے جواب ميں يہ جملہ واقع ہواہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ گروہ غير اللہ كى پرستش اور عبادت ميں شرك كرتے تھے_

۱۰_قرآن مجيد كے توحيدى حقائق اور وحدہ لا شريك كى طرف دعوت دينا اورشرك كى نفى كرنا، بعض يہود و نصارى كى مخالفت كا باعث بنا_و من الاحزاب من ينكر بعضه قل إنما امرت ان اعبدالله

توحيد اور وحدہ لا شريك لہ كى عبادت كے مسئلہ كو (من ينكر بعضہ ...) كے بعد ذكر كرنا گويا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن مجيد كا توحيد اور شر ك كى نفى پر اصرار بعض گروہوں كا قرآن مجيد كا انكار كرنے كے دلائل ميں تھا _

۱۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو خداوندوحدہ لا شريك كى طرف

۸۳۷

پكارتے تھے اوراسكى پرستش كرنے كو كہتے تھے_اليه أدعو

(إليہ) كا (ادعوا) پر مقدم كرنا اس كے حصر پر دلالت كرتاہے_

۱۲_پيغمبر اسلام اور دوسرے لوگ بھى صرف خداوند متعال كى طرف پلٹنے والے ہيں _و إليه مئاب

(مئاب) كا معنى لوٹناہے اور (مئاب) پرجو كسرہ ہے وہ ياء متكلم كے حذف پر دلالت كرتاہے تو اصل ميں (مئاب) مئابى تھا_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا :۱۲

آنحضرت:آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شرك عبادى ۶ ،۷ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كا آنا۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان برائت ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انجام ۱۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى آسمانى كتاب ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ ۱۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد عبادى ۶ ،۷ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۶ ،۷ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف سے توحيد كا اعلان ۷

انجيل:انجيل كا آسمانى كتابوں سے ہونا۱

انسان :انسانوں كا انجام ۱۲

اہل كتاب: ۱اہل كتاب اور قرآن مجيد ۵

توحيد:توحيد عبادى كى دعوت ۱۱;توحيد عبادى كى دعوت كے آثار ۱۰

توريت:توريت كا آسمانى كتابوں سے ہونا۱

جھكاؤ:شرك كى طرف جھكاؤ۹شرك:شرك سے اجتناب كرنے كى دعوت كے آثار ۱۰; شرك عبادى سے اجتناب ۸

عبادت:عباد ت الہى كى اہميت ۸

عيسائي:صدر اسلام كے عيسائيوں كى معاشرتى زندگى كى بنياد ۳; عيسائي اور قرآن مجيد ۱۰; عيسائيوں كا جھكاؤ۹; عيسائيوں كا شرك۱۹; عيسائيوں كى خوشى كے اسباب۴;عيسائيوں كى آسمانى كتاب۱; عيسائيوں كى خوشى كے اسباب۴;عيسائيوں كى مخالفت كے اسباب۱۰

۸۳۸

مشركين : ۹

يہود:صدر اسلام كے يہوديوں كى معاشرتى زندگى كي بنياد ۲; يہودى اور قرآن مجيد ۱۰;يہوديوں كا جھكاؤ۹ ; يہوديوں كا شرك ۹ ; يہوديوں كى آسمانى كتاب ۱;يہوديوں كى خوشى كے اسباب ۴; يہوديوں كى مخالفت كے اسباب ۱۰

آیت ۳۷

( وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ حُكْماً عَرَبِيّاً وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ وَاقٍ )

اور اسى طرح ہم نے اس قرآن كو عربى زبان كا فرمان بنا كر نازل كياہے اور اگر آپ علم كے آجانے كے بعد ان كے خواہشات كا اتباع كرليں گے تو اللہ كے مقابلے ميں كوئي كسى كا سرپرست اور بچانے والا نہ ہوگا (۳۷)

۱_ خداوند متعال ہى قرآن مجيد كو نازل كرنے والا ہے_و كذلك انزلناه

(أنزلناہ) كى ضمير (ما انزل اليك) جو گذشتہ آيات ميں ہے جس سے مراد (قرآن مجيد) ہے كى طرف پلٹ رہى ہيں _

۲_ قرآن مجيد قانون الہى اور اسكا حكم ہے اور دينى معارف اور حقائق كى شناخت كا منبع و مركز ہے _و كذلك أنزلناه حكم

كسى شيء كے بارے ميں حكم كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس كے بارے ميں فيصلہ ديں اور اعلان كريں كہ وہ شيء اس طرح كى ہے يا اسطرح كي نہيں ہے( مفردات راغب) اسى بنياد پر ''قرآن مجيد حكم'' ہے_ يعنى فيصلہ كرتاہے اور بيان كرتاہے كہ كون سى شيء كس طرح ہے _ يا اسطرح نہيں ہے تو يہ معنى تمام حقائق و قوانين اور معارف دينى كو شامل ہے_ جسكو خداوند متعال نے قرآن مجيد ميں ثابت يا نفى كے طور پر بيان كيا ہے اور اس كے بارے ميں قضاوت و فيصلہ كيا ہے مثلاً خداوند متعال كا كوئي شريك نہيں ہے ،قيامت بر حق ہے يا روزہ تم پر فرض كيا گيا ہے _

۳_ خداوند متعال نے قرآن مجيد كو عربى زبان كے قالب ميں نازل فرمايا ہے _

و كذلك انزلناه حكماً عربي

(عربياً ) كا لفظ ممكن ہے (حكما ً) كے ليے صفت ہو اور ممكن ہے (انزلناه ) ميں جو( ہ) ضمير ہے اس كے ليے حال ہو ليكن مذكورہ بالا معنى دوسرے احتمال كى صورت ميں ہے_

۸۳۹

۴_قرآن مجيد كے احكام اور قوانين لوگوں كے ليے قابل فہم اور سمجھ ميں آنے والے ہيں _و كذلك انزلناه حكماً عربي

(عربي)كے لفظ كا معنى فصيح اور روشن ہے _ لغت عرب كو اسى وجہ سے عربى زبان كہا جاتاہے تو (أنزلناه عربياً ) يعنى قرآن مجيد كو عربى زبان ميں نازل كيا گيا ہے يعنى وہى لغت جو قابل فہم و تفہيم اور وسيع ہے اور اسكا لازمہ اور نتيجہ يہ ہے كہ يہ قابل فہم ہے _

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں يہود و نصارى كے جو عقائد و نظريات تھے وہ انكى خواہشات نفسانى كا اثر تھے_

و لئن اتبعت اهواهم

''أہواء'' (جمع ہوى ) جسكا معنى نفسانى خواہشات اور ميلان ہے اس آيت شريفہ ميں اسكا معني، احكام قرآن كے قرينے كى وجہ سے جو اس كے مقابلے ميں ذكر ہواہے وہ قوانين و عقائد اور نظريات ہيں جو نفس پرستى كے ميلان كى وجہ سے پيدا ہوتے ہيں _

۶_خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كے عقائدو نظريات كى پيروى كرنے سے منع فرمايا ہے_

و لئن اتبعت اهواء هم مالك من الله من وليّ و لا واق

۷_قرآن مجيد كے قوانين و احكام و معارف اور عالمانہ حقائق يہ صلاحيت ركھتے ہيں كہ ان كو قبول كيا جائے اور اسكى پيروى كى جائے_و كذلك انزلناه حكماً عربياً بعد ما جاء ك من العلم

۸_ ايسے معارف اور قوانين شائستہ ہيں اور پيروى كے لائق ہيں جو ہواى نفس سے بالاتر اور علم كى بنيادپر ہوں _

و لئن اتبعت اهواء هم بعد ما جائك من العلم

۹_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كى پيروى كرنے كى صورت ميں ان كى حفاظت اور مدد كرنے سے محروم ہونے كى دھمكى دي_لئن اتبعت أهواء هم مالك من الله من ولى و لا واق

(ولّي) كا معنى مدد گار ہے (واق) (وقاية) سے اسم فاعل ہے جو حفاظت كرنے كے معنى ميں آتاہے (من اللہ) ممكن ہے كہ اسكا متعلق محذوف ہواور لفظ (ولي) اور (واق) كے ليے حال ہو اور اسى بناء پر جملہ (مالك ...) كا معنى يوں ہوگا كہ تيرے ليے خداوند متعال كى طرف سے كوئي مددگار اور محافظ نہيں ہوگا يعنى خداوند متعال كى مدد تمھيں نہ پہنچ سكے گى _

۱۰_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ہميشہ خداوند متعال كى حمايت و مدد

۸۴۰

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971