تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205890 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

٢۔ وضو کو قصد قربت کے ساتھ انجام دینا چاہئے یعنی خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے وضو انجام دے۔(١)

٣۔ضروری نہیں کہ نیت کو زبان پر لا ئے ،یا اپنے دل ہی دل میں (کلمات نیت) دہرائے،بلکہ اسی قدر کافی ہے کہ جانتاہو کہ وضو انجام دے رہا ہے، اس طرح کہ اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیا کررہا ہے؟ تو جواب میں کہے کہ وضو کررہا ہوں ۔(٢)

مسئلہ: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہوچکا ہوکہ و ضو کرنے کی صورت میں پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،ص ٣١شرط ہشتم.

(٢)توضیح المسائل،م ٢٨٢.

(٣) توضیح المسائل، م ٠ ٢٨.

۶۱

سبق: ٨ کا خلاصہ

١۔وضو کاپانی پاک ، مطلق اور مباح ہونا چاہئے ، لہٰذا نجس ومضاف پانی سے وضو کرنا ہر حالت میں باطل ہے، چاہے پانی کے مضاف یا نجس ہونے کے بارے میں علم رکھتا ہویانہیں۔

٢۔ غصبی پانی سے وضو کرنا باطل ہے، البتہ اگر جانتا ہو کہ پانی غصبی ہے۔

٣۔ اگر وضو کے اعضا نجس ہوں تو وضو باطل ہے ،اسی طرح اگر وضو کے اعضاپر کوئی مانع ہوکہ پانی اعضا تک نہ پہنچ پائے تو وضو باطل ہے۔

٤۔ اگر وضو میں ترتیب وموالات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو وضو باطل ہے۔

٥۔ جو خود وضو کرسکتا ہو اسے دھونے یا مسح کرنے میں کسی دوسرے کی مدد نہیں لینی چاہئے

٦۔ وضو کو خدائے تعالیٰ کا حکم بجالانے کی نیت سے انجام دینا چاہئے۔

٧۔ اگر انسان وضو کرنے کی صورت میں اسکی پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے۔

۶۲

سوالات:

١۔ مختلف اداروں کے وضوخانوں میں وہاں کے ملازموں کے علاوہ دوسرے لوگوں کا وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٢۔ پانی کے ان منابع یا پانی سرد کرنے کی مشینوںسے جو پینے کے پانی کے لئے مخصوص ہوں، وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٣۔ جوخود وضو انجام دینے سے معذور ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ وضو میں قصد قربت کی وضاحت کیجئے۔

٥۔ وضوکی ترتیب وموالات میں کیا فرق ہے؟

۶۳

سبق نمبر٩

وضوء جبیرہ

'' جبیرہ'' کی تعریف:جودوائی زخم پر لگائی جاتی ہے یا جوچیز مرہم پٹی کے عنوان سے زخم پر باندھی جاتی ہے، اسے'' جبیرہ'' کہتے ہیں ۔

١۔ اگر کسی کے اعضائے وضو پر زخم یا شکستگی ہو اور معمول کے مطابق وضو کرسکتاہو، تواسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے،(١)

مثلاً:

الف۔ زخم کھلاہے اور پانی اس کے لئے مضرنہیں ہے۔

ب۔ زخم پر مرہم پٹی لگی ہے لیکن کھولنا ممکن ہے اور پانی مضر نہیں ہے ۔

٢*خم چہرے پر یا ہاتھوں میں ہواور کھلا ہو تو اس پر پانی ڈالنا مضر ہو*، اگر اس کے اطراف کو دھویا جائے تو کافی ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل م ٣٢٤۔ ٣٢٥

(٢) توضیح المسائل م ٤ ٣٢۔ ٥ ٣٢.

*(اراکی) اگر تر ہاتھ اس پر کھینچنا مضر نہ ہوتو ہاتھ اس پر کھینچ لیں اور اگر ممکن نہ ہو تو ایک پاک کپڑا اس پر رکھ کر ترہاتھ اس پر کھنچ لیں اور اگر اس قدربھی مضر ہو یازخم نجس ہو اور پانی نہیں ڈال سکتا ہو تو اس صورت میں زخم کے اطراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں اور احتیاط کے طور پر ایک تیمم بھی انجام دے (گلپائیگانی) تر ہاتھ کو اس پر کھینچ لے اور اگر یہ بھی مضر ہوتو یا زخم نجس ہواور پانی ڈال نہ سکتے ہوں تو اس صورت میں زخم کے ا طراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں تو کافی ہے. (مسئلہ ٣٣١)

۶۴

٣۔ اگر زخم یا شکستگی سرکے اگلے حصے یا پائوں کے اوپروالے حصہ (مسح کی جگہ) میں ہو، اور زخم کھلا ہو، اگر مسح نہ کرسکے ، تو ایک کپڑا اس پر رکھ کر ہاتھ میں موجود وضو کی باقی ماندہ رطوبت سے کپڑے پر مسح کریںز۔(١)

وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ:

وضوء جبیرہ میں وضو کی وہ جگہیں جن کو دھونا یا مسح کرنا ممکن ہو، معمول کے مطابق دھویا یامسح کیا جائے، اور جن مواقع پر یہ ممکن نہ ہو، تو ترہاتھ کو جبیرہ پر کھنچ لیں۔

چندمسائل:

١۔ اگر جبیرہ نے حد معمول سے بیشتر زخم کے اطراف کو ڈھانپ لیا ہو اور اسے ہٹانا ممکن نہ ہو٭٭ تو وضو جبیرہ کرنے کے بعد ایک تیمم بھی انجام دینا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص یہ نہ جانتاہوکہ اس کا فریضہ وضوء جبیرہ ہے یا تیمم احتیاط واجب کی بناپر اسے دونوں (یعنی وضوء جبیرہ وتیمم)انجام دینا چاہئے۔(٣)

٣۔ اگر جبیرہ نے پورے چہرے یا ایک ہاتھ کو پورے طور پرڈھانپ لیا ہوتو وضوء جبیرہ کافی ہے۔٭٭٭

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ٣٢٦

(٢)توضیح المسائل۔م ٣٣٥.

(٣) توضیح المسائل۔م ٣٤٣

*(گلپائیگانی) احتیاط کی بناپر لازم ہے کہ تیمم بھی کریں ( خوئی) تیمم کرنا چاہئے، اور احتیاط کے طور پر وضوجبیرہ بھی کرے. (مسئلہ ٣٣٢)

٭٭(خوئی) تیمم کرنا چاہئے، مگریہ کہ جبیرہ تیمم کے مواقع پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو کرے اور پھر تیمم بھی کرے (مسئلہ ٣٤١).

٭٭٭ (خوئی) احتیاط کی بناء پر تیمم کرے اور وضوء جبیرہ بھی کرے، (گلپائیگانی) وضوء جبیرہ کرے اور احتیاط واجب کی بناء پر اگرتمام یا بعض تیمم کے مواقع پوشیدہ نہ ہوں تو تیمم بھی کرے.(مسئلہ ٣٣٦)

۶۵

٤۔ جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو اور وضو کے وقت اس پر ترہاتھ کھینچاہو، تو سراور پا ئوں کو بھی اسی رطوبت سے مسح کرسکتا ہے (ز)یا وضو کی دوسری جگہوں سے رطوبت لے سکتا ہے۔(١)

٥۔اگر چہرہ اور ہاتھ پر چند جبیرہ ہوں،تو ان کی درمیان والی جگہ کو دھونا چاہئے، یا اگر (چند) جبیرہ سر اور پائوں کے اوپر والے حصے میں ہوں تو ان کے درمیان والی جگہوں پر مسح کرنا چاہئے، اور جن جگہوں پرجبیرہ ہے ان پر جبیرہ کے حکم پر عمل کرے۔(٢)

جن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے

١۔ نماز پڑھنے کے لئے(نماز میت کے علاوہ)

٢۔ طواف خانہ کعبہ کے لئے ۔

٣۔بدن کے کسی بھی حصے کی کسی جگہ سے قرآن مجید کی لکھائی اور خدا کے نام کو مس کرنے کے لئے۔(٣) ٭٭

چند مسائل:

١۔اگر نماز اور طواف وضو کے بغیر انجام دے جائیں تو باطل ہیں۔

٢۔ بے وضو شخص، اپنے بدن کے کسی حصے کو درج ذیل تحریروں سے مس نہیں کرسکتاہے:

* قرآن مجید کی تحریر، لیکن اس کے ترجمہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں ۔

*خدا کا نام، جس زبان میں بھی لکھا گیا، جیسے: اللہ، '' خدا'' '' God ''۔

*پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اسم گرامی(احتیاط واجب کی بناء پر)

*ائمہ اطہار علیہم السلام کے اسماء گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٣٢.

(٢)توضیح المسائل م٣٣٤.

(٣)توضیح المسائل م٣١٦.

*(خوئی ، گلپائیگانی) سر اور پائوں کو اسی رطوبت سے مسح کرے (مسئلہ ٣٣٨)

٭٭اس مسئلہ کی تفصیل ٤٤ویں سبق میں آئے گی۔

۶۶

*حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا اسم گرامی(١) (احتیاط واجب کی بناء پر)

درج ذیل کاموں کے لئے وضو کرنا مستحب ہے:

*مسجد اور ائمہ (ع) کے حرم جانے کے لئے۔

*قرآن پڑھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کی جلد یا حاشیہ کو بدن کے کسی حصے سے مس کرنے کے لئے۔

*اہل قبور کی زیارت کے لئے(٢)

وضو کیسے باطل ہوتا ہے؟

١۔انسان سے پیشاب،یا پاخانہ یا ریح خارج ہونا۔

٢۔نیند،جب کان نہ سن سکیں اور آنکھیں نہ دیکھ سکیں۔

٣۔وہ چیزیں جو عقل کو ختم کردیتی ہیں،جیسے:دیوانگی،مستی اور بیہوشی۔

٤۔عورتوں کا استحاضہ وغیرہ۔*

٥۔جوچیز غسل کا سبب بن جاتی ہے،جیسے جنابت،حیض، مس میت وغیرہ۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣١٧، ٣١٩.

(٢)توضیح المسائل م٣٢٢.

(٣)توضیح المسائل م ٢٢٣

*یہ مسئلہ خواتین سے مربوط ہے، اس کی تفصیلات کے لئے توضیح المسائل مسئلہ ٣٣٩ تا ٥٢٠ دیکھئے.

۶۷

سبق ٩ کا خلاصہ

١۔جس شخص کے اعضائے وضو پر زخم،پھوڑا یا شکستگی ہو لیکن معمول کے مطابق وضو کرسکتا ہے تو اسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے۔

٢۔جو شخص اعضائے وضو کو نہ دھو سکے یا پانی کو ان پر نہ ڈال سکتا ہو تو اس کے لئے زخم کے اطراف کو دھونا ہی کافی ہے ، اور تیمم ضروری نہیں ہے۔

٣۔اگر زخم یا چوٹ پر پٹی بندھی ہو،لیکن اس کو کھولنا ممکن ہو(مشکل نہ ہو)تو جبیرہ کو کھول کر معمول کے مطابق وضو کرے۔

٤۔جب زخم بندھا ہو اور پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے کھولنے کی ضرورت نہیں اگر چہ کھولنا ممکن بھی ہو۔

٥۔نماز،طواف کعبہ،بدن کے کسی حصہ کو قرآن مجید کے خطوط اور خدا کے نام سے مس کرنے کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔

٦۔بدن کے کسی حصے کو وضو کے بغیر پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی سے مس کرنا احتیاط واجب کی بناء پر جائز نہیں ہے۔

٧۔پیشاب اور پاخانہ کا نکلنا وضو کو باطل کردیتا ہے۔

٨۔نیند،دیوانگی،بیہوشی،مستی،جنابت،حیض اور مس میت وضو کو باطل کردیتے ہیں۔

۶۸

سوالات:

١۔جس شخص کے پائوں کی تین انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو تو وضو کے سلسلے میں اس کا کیا فریضہ ہے؟

٢۔وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ مثال کے ساتھ بیان کیجئے؟

٤۔کیا جبیرہ پر موجود رطوبت سے مسح کیا جاسکتا ہے؟

٤۔اگر جبیرہ نجس ہو اور اسے ہٹانا بھی ممکن نہ ہو تو فریضہ کیا ہے؟

٥۔کیا اونگھنا وضو کو باطل کردیتا ہے؟

٦۔ایک شخص نے میت کو ہاتھ لگادیا تو کیا اس کا وضو باطل ہوجائے گا؟

۶۹

سبق نمبر١٠

غسل

بعض اوقات نماز (اور ہر وہ کام،جس کے لئے وضو لازمی ہے)کے لئے غسل کرنا چاہئے، یعنی حکم خدا کو بجالانے کے لئے تمام بدن کو دھونا، اب ہم غسل کے مواقع اور اس کے طریقے کو بیان کرتے ہیں:

واجب غسلوں کی قسمیں:

مردوںاور عورتوں کے درمیان مشترک

١۔جنابت

٢۔مس میت

٣۔میت

عورتوں سے مخصوص

١۔حیض

٢۔استحاضہ

٣۔نفاس

غسل کی تعریف وتقسیم کے بعد ذیل میں واجب غسل کے مسائل بیان کریں گے:

غسل جنابت:

١۔انسان کیسے مجنب ہوتا ہے؟

جنابت کے اسباب:

١۔منی کا نکلنا

کم ہو یا زیادہ

سوتے میں ہو یا جاگتے میں

۷۰

٢۔جماع

حلال طریقہ سے ہو یا حرام منی نکل آئے یا نہ نکلے(١)

٢۔اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن باہر نہ آئے تو جنابت کا سبب نہیں ہوتا۔(٢)

٣۔جو شخص یہ جانتا ہو کہ منی اس سے نکلی ہے یا یہ جانتا ہو کہ جو چیز باہر آئی ہے وہ منی ہے، تو وہ مجنب سمجھا جائے گااور اسے ایسی صورت میں غسل کرنا چاہئے۔(٣)

٤۔جو شخص یہ نہیں جانتا کہ جو چیز اس سے نکلی ہے،وہ منی ہے یا نہیں، تومنی کی علامت ہونے کی صورت میں مجنب ہے ورنہ حکم جنابت نہیں ہے۔(٤)

٥۔منی کی علامتیں:(٥)

*شہوت کے ساتھ نکلے ۔

*دبائو اور اچھل کر نکلے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص٣٦.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٦ ، م ١.

(٣)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٤)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔ العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٥)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

۷۱

*باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے۔ *

اس لحاظ سے اگر کسی سے کوئی رطوبت نکلے اور نہ جانتا ہو کہ یہ منی ہے یا نہ،تو مذکورہ تما م علامتوں کے موجود ہونے کی صورت میں وہ مجنب مانا جائے گا، ورنہ مجنب نہیں ہے، چنانچہ اگر ان علامتوںمیں سے کوئی ایک علامت نہ پائی جاتی ہو اور بقیہ تمام علامتیں موجود ہوں تب بھی وہ مجنب نہیں مانا جائے گا،غیر از عورت اور بیمار کے،ان کے لئے صرف شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا کافی ہے۔ ٭٭

٦۔مستحب ہے انسان منی کے نکلنے کے بعد پیشاب کرے اگر پیشاب نہ کرے اور غسل کے بعد کوئی رطوبت اس سے نکلے،اور نہ جانتا ہو کہ منی ہے یا نہیں تو وہ منی کے حکم میں ہے۔(١)

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں:(٢)

*قرآن مجید کی لکھائی،خداوندعالم کے نام،احتیاط واجب کے طور پر پیغمبروں،ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی کو بدن کے کسی حصہ سے چھونا ۔ ٭٭٭

مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا،اگر چہ ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل بھی جائے۔

*مسجد میں ٹھہرنا۔

*مسجد میں کسی چیز کو رکھنا اگر چہ باہر سے ہی ہو۔ ٭٭٭*

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٤٨.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٩٣٨.

*گلپائیگانی:اگر شہوت کے ساتھ اچھل کر باہر آئے یا اچھل کر باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے،تو یہ رطوبت حکم منی میں ہے۔

٭٭خوئی اگر شہوت کے ساتھ باہر آئے اور بدن سست پڑے، تو منی کے حکم میں ہے(مسئلہ٣٥٢)

٭٭٭(خوئی)پیغمبروں اور ائمہ علیہم السلام کے نام کو چھونا بھی حرام ہے۔

٭٭٭*(اراکی)اگر توقف نہ ہو تو کوئی چیز مسجد میں رکھنے میں حرج نہیں ہے۔(خوئی)کسی چیز کو اٹھانے کے لئے داخل ہونا بھی حرام ہے۔(مسئلہ٣٥٢)۔

۷۲

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا،جن میں واجب سجدہ ہے،حتی ایک کلمہ بھی پڑھنا حرام ہے۔ *

*ائمہ علیہم السلام کے حرم میں توقف کرنا۔(احتیاط واجب کی بنا پر)۔ ٭٭

قرآن مجید کے وہ سورے جن میں واجب سجدہ ہیں:

(١)٣٢واں سورہ۔سجدہ۔

(٢)٤١واں سورہ۔فصلت۔

(٣)٥٣واں سورہ۔نجم۔

(٤)٩٦واں سورہ۔ علق۔

چند مسائل:

*اگر شخص مجنب مسجد کے ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے خارج ہوجائے(عبور توقف کے بغیر)تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علاوہ کیونکہ ان کے درمیان سے گزرنا بھی جائز نہیں(١)

اگر کسی کے گھر میں نماز کے لئے ایک کمرہ یا جگہ معین ہو(اسی طرح دفتروں اور اداروں میں)تو وہ جگہ حکم مسجد میں شمار نہیں ہوگی۔(٢)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج ١ص٣٩٣٨.

(٢)العروة الوثقیٰ ج١ص٢٨٨م٣.

*گلپائیگانی،خوئی)صرف آیات سجدہ کا پڑھنا حرام ہے (مسئلہ٣٦١).

٭٭(اراکی)اماموں کے حرم میں بھی جنابت کی حالت میں توقف کرنا حرام ہے. (مسئلہ ٣٥٢)

۷۳

سبق ١٠ کا خلاصہ:

١۔ واجب غسل دو قسم کے ہیں:

الف:مر د اور عورتوں میں مشترک ۔

ب:عورتوں سے مخصوص

٢۔اگر انسان کی منی نکل آئے یا ہمبستری کرے تو مجنب ہوجاتا ہے۔

٣۔جو شخص جانتا ہوکہ مجنب ہوگیا ہے تو اس کو چاہئے کہ غسل بجالائے ،اور جو نہیں جانتا کہ مجنب ہوا ہے یا نہیں؟تواس پر غسل واجب نہیں ہے۔

٤۔منی کے علامتیں حسب ذیل ہیں:

*شہوت کے ساتھ نکلتی ہے۔

*دبائو اور اچھل کر نکلتی ہے۔

*اس کے بعد بدن سست پڑجاتا ہے ۔

٥۔مجنب پر حسب ذیل امور حرام ہیں:

*قرآن کی لکھائی،خدا، پیغمبروں،اور ائمہ اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے ناموں کو مس کرنا۔

*مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا نیز دیگر مساجد میں توقف۔

*کوئی چیز مسجد میں رکھنا۔

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا جن میں واجب سجدے ہیں ۔

٦۔مساجد سے عبور کرنا،اگر توقف نہ کریں بلکہ ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل آئیں تو کوئی حرج نہیں ،صرف مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں عبور بھی جائز نہیں ہے۔

۷۴

سوالات:

١۔ مرد اور عورتوں کے درمیان مشترک غسلوں کو بیان کیجئے؟

٢۔ایک شخص نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنے لباس میں ایک رطوبت مشاہدہ کرتا ہے لیکن جتنی بھی فکر کی، منی کی علامتیں نہیں پاتا ہے، تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔شخص مجنب کا امام زادوں کے حرم میں داخل ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٤۔کیا شخص مجنب،فوجی چھاؤنیوں، دفتروں اور اداروں کے نماز خانوں میں توقف کرسکتا ہے؟

۷۵

سبق نمبر١١

غسل کرنے کا طریقہ

غسل میں پورا بدن اور سروگردن دھونا چاہئے،خواہ غسل واجب ہو مثل جنابت یا مستحب مثل غسل جمعہ،دوسرے لفظوں میں تمام غسل کرنے میں آپس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھتے، صرف نیت میں فرق ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٦٨٣٦٧٣٦١.

۷۶

وضاحت:

غسل دوطریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے:

''ترتیبی''اور ''ارتماسی''۔

غسل ترتیبی میں پہلے سروگردن کو دھویاجاتا ہے،پھر بدن کا دایاں نصف حصہ اور اس کے بعد بدن کا بایاں نصف حصہ دھویا جاتا ہے۔

ارتماسی غسل میں،پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے، لہٰذا غسل ارتماسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اتنا پانی موجود ہو جس میں پورا بدن پانی کے نیچے ڈوب سکے۔

غسل صحیح ہونے کے شرائط:

١۔موالات کے علاوہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے بارے میں بیان ہوئے،غسل کے صحیح ہونے میں بھی شرط ہیں،اور ضروری نہیں ہے کہ بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(١)

٢۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں تو وہ تمام غسلوں کی نیت سے صرف ایک غسل بجالاسکتا ہے۔(٢)

٣۔جو شخص غسل جنابت بجالائے،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے، لیکن دوسرے غسلوں سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔(٣) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٣٨٠.

(٢)توضیح المسائلم٣٨٩.

(٣)توضیح المسائلم٣٩١.

*(خوئی)غسل استحاضۂ متوسطہ اور مستحب غسلوں کے علاوہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی وضو کے بغیر نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کیا جائے(مسئلہ٣٩٧)۔

۷۷

٤۔غسل ارتماسی میں پورا بدن پاک ہونا چاہئے،لیکن غسل ترتیبی میں پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،اور اگر ہر حصہ کو غسل سے پہلے پاک کیا جائے تو کافی ہے۔(١) *

٥۔غسل جبیرہ،وضو ء جبیرہ کی مانند ہے،لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے ترتیبی صورت میں بجالانا چاہئے۔(٢) ٭٭

٦۔واجب روزے رکھنے والے،روزے کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں کرسکتا،کیونکہ روزہ دار کو پورا سر پانی کے نیچے نہیں ڈبوناچاہئے،لیکن بھولے سے غسل ارتماسی انجام دیدے تو صحیح ہے۔(٣)

٧۔غسل میں ضروری نہیں کہ پورے بدن کو ہاتھ سے دھویا جائے،بلکہ غسل کی نیت سے پورے بدن تک پانی پہنچ جائے تو کافی ہے۔(٤)

غسل مس میت :

١۔اگر کوئی شخص اپنے بدن کے کسی ایکحصہ کو ایسے مردہ انسان سے مس کرے جو سرد ہوچکا ہو اور اسے ابھی غسل نہ دیا گیا ہو،تو اسے غسل مس میت کرنا چاہئے۔(٥)

٢۔درج ذیل مواقع پر مردہ انسان کے بدن کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا:

*انسان میدان جہاد میں درجہ شہادت پر فائز ہوچکاہو اور میدان جہاد میں ہی جان دے چکا ہو۔* * *

____________________

(١)توضیح المسائلم٢٧٢.(٢)توضیح المسائل م٣٣٩.

(٣)توضیح المسائل م٣٧١. (٤)استفتاآت ج١ص٥٦س١١٧.(٥)توضیح المسائلم٥٢١.

*(خوئی)غسل ارتماسی یا ترتیبی میں قبل از غسل تمام بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں ڈبکی لگانے یا غسل کی نیت سے پانی ڈالنے سے بدن پاک ہوجائے تو غسل انجام پاجائے گا۔

* *(اراکی) احتیاط مستحب ہے کہ ترتیبی بجالائیں نہ ارتماسی، (خوئی) اسے ترتیبی بجالائیں (مسئلہ ٣٣٧) (گلپائیگانی) ترتیبی انجام دیں تو بہتر ہے، اگر چہ ارتماسی بھی صحیح ہے۔ (مسئلہ ٣٤٥)

* * * (خوئی)شہید کے بدن سے مس کرنے کی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غسل لازم ہے (العروة الوثقیٰ ج١، ص٣٩٠، م١١)

۷۸

*وہ مردہ انسان جس کا بدن گرم ہو اور ابھی سرد نہ ہوا ہو۔

*وہ مردہ انسان جسے غسل دیا گیا ہو۔(١)

٣۔غسل مس میت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا چاہئے،لیکن جس نے غسل مس میت کیا ہو،اور نماز پڑھنا چاہے تو اسے وضو بھی کرنا چاہئے۔(٢)

غسل میت:

١۔اگر کوئی مومن زاس دنیا سے چلا جائے،تو تمام مکلفین پر واجب ہے کہ اسے غسل دیں،کفن دیں،اس پر نماز پڑھیں اور پھر اسے دفن کریں، لیکن اگر اس کام کو بعض افراد انجام دے دیں تو دوسروں سے ساقط ہوجاتا ہے۔(٣)

٢۔میت کو درج ذیل تین غسل دینا واجب ہیں:

اول:سدر (بیری ) کے پانی سے۔

دوم:کافور کے پانی سے۔

سوم:خالص پانی سے۔(٤)

٣۔غسل میت،غسل جنابت کی طرح ہے،احتیاط واجب ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو،میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔(٥)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج١ ص٦٣۔ توضیح المسائل م٥٢٢ و ٥٢٦۔ استفتاآتص٧٩. العروة الوثقیٰج١ص٣٩٠م١١.

(٢)توضیح المسائلم٥٣٠.

(٣)توضیح المسائلم٥٤٢.

(٤)توضیح المسائلم٥٥٠.

(٥)توضیح المسائلم٥٦٥.

*(تمام مراجع)کوئی مسلمان (مسئلہ٥٤٨).

۷۹

عورتوں کے مخصوص غسل:(حیض،نفاس و استحاضہ):

١۔عورت،بچے کی پیدائش پر جو خون دیکھتی ہے،اسے خون نفاس کہتے ہیں۔(١)

٢۔عورت،اپنی ماہانہ عادت کے دنوں میں جو خون دیکھتی ہے،اسے خون حیض کہتے ہیں۔(٢)

٣۔جب عورت خون حیض اور نفاس سے پاک ہوجائے تو نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے ان کے لئے غسل کرے۔(٣)

٤۔ایک اور خون جسے عورتیں دیکھتی ہیں،استحاضہ ہے اور بعض مواقع پر اس کے لئے بھی نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے اُن کے لئے غسل کرنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٥٠٨.

(٢)توضیح المسائلم٥٥.

(٣)توضیح المسائلم٤٤٦٥١٥.

(٤)توضیح المسائلم٣٩٦٣٩٥.

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

آیت ۲۵

( وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُوْلَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ )

اور جو لوگ عہد خدا كو توڑ ديتے ہيں اور جن سے تعلقات كا حكم ديا گيا ہے ان سے قطع تعلقات كرليتے ہيں اور زمين ميں فساد بر پا كرتے ہيں ان كے لئے لعنت اور بدترين گھر ہے (۲۵)

۱_ خداوند متعال نے انسانوں كو اپنے عہد و پيمان پر پا بند رہنے كو لازمى قرار دياہے_والذين ينقضون عهد اللّه

(عہداللہ) سے مراد جس طرح آيت شريفہ (۲۰) ميں گذرچكاہے وہ عہد و پيمان ہيں جو خداوند متعال نے انسانوں سے ليے ہيں ياوہ عہد و پيمان ميں جو انسانوں نے خداوند متعال كے ساتھ باندھے ہوئے ہيں _

۲_ وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال نے انسانوں كے ساتھ باندھے ہوئے ہيں انہيں توڑنے كو حرام قرار ديا ہے_

والذين ينقضون عهد الله اولئك لهم اللعنة ولهم سوء الدار

۳ _ وہ عہد و پيمان جو انسان نے خداوند متعال كے ساتھ ركھے ہوئے ہيں ان كا توڑنا بھى حرام ہے _

و الذين ينقضون عهد الله

۴ _ عہد و پيمان كو توڑناخصوصاً اس وقت جب اسكى تاكيد بھى كى گئي ہو، نامناسب اور قابل مذمت كام ہے _

و الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه اولئك لهم العنة و لهم سوء الدار

(من بعد ميثاقہ ) ميں ''ميثاق'' مصدر ہے اور استحكام دينے كے معنى ميں آياہے اور (ميثاقہ) كى ضمير (عہد) كى طرف لوٹ رہى ہے _اس وجہ

۸۰۱

سے (من بعد ميثاقہ) كے معنى ميں عہد و پيمان كو مستحكم كرنے كے بعد اسكى پابندى كرنے پر تاكيد كى گئي ہے_

۵ _خداوند متعال نے وہ رابطے كہ جس كے بارے ميں حكم ديا ہے كہ ان كو برقرار ركھاجائے كے سلسلہ ميں انسانوں كو اس پر كاربند رہنے كو بھى واجب قرار ديا ہے _والذين ...يقطعون ما أمر الله به أن يوصل

( ما أمر اللہ ) كى وضاحت كے ليے آيت شريفہ ۲۱ كے حاشيہ (۱) كوملاحظہ فرمائيں _

۶_ زمين پر فساد كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے _والذين يفسدون فى الارض اولئك لهم اللنعة ولهم سوء الدار

۷_وہ لوگ جو خداوند متعال كے عہد و پيمان كے پابند نہ ہوں ان پر لعنت خدا ہے اوروہ رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہوجائيں گے _والذين ينقضون عهد الله اولئك لهم اللنعة

۸_ وہ لوگ جن كو حكم ديا گيا ہے كہ خداوند متعال سے رابطہ كو محكم ركھيں _ اگر وہ اس پر كاربند نہ رہيں تو وہ لعنت اور رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہوجائيں گے_والذين ...يقطعون ما امر الله به أن يوصل ...اولئك لهم اللنعة

۹_زمين پر فساد كرنے والوں پر لعنت الہى اور رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہونا ہے _

والذين يفسدون فى الارض اولئك لهم اللعنة

۱۰_ دوزخ، دوزخيوں كے ليے سخت اور برے انجام كى جگہ ہے _ولهم سؤ الدار

آيت ۲۲ و ۲۳ ميں موجود دنيا كا برا مقام (سؤالدار) اس كے مقابلہ ميں موجود قرينہ عقبى الدار كى وجہ سے دوزخ ہے_

۱۱_ برا مقام (دوزخ) ان كے ليے ہے جو عہد و پيمان الہى كو توڑتے ہيں اور وہ ارتباط جنكو برقرار ركھنے كا خداوند عالم نے حكم ديا ہے _ ان كى پابندى نہيں كرتے _والذين ينقضون عهد الله ...و يقطعون ما امر الله لهم سوء الدار

۱۲ _ وہ لوگ جو زمين پر فساد كرتے ہيں وہ برے مقام (دوزخ) ميں گرائے جائيں گے _

والذين ...يفسدون فى الاض لهم سوء الدار

۱۳ _'' دخل عمرو بن عبيد على ابى عبدالله عليه‌السلام فلما سلّم و جلس ...قال : احبّ أن اعرف الكبائر من كتاب الله عزوجل،

۸۰۲

فقال منها نقض العهد و قطيعة الرحم لان الله عزوجل يقول : (اولئك لهم اللعنه و لهم سوء الدار (۱)

عمرو ابن عبيد امام جعفر صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے ا اور سلام كركے ان كے ہاں بيٹھ گے اور كہا ميں چاہتاہوں كہ گناہان كبيرہ كو كتاب الہى سے جانوں پھر حضرتعليه‌السلام نے فرمايا ان گناہوں ميں سے ايك عہد شكنى اور قطع رحم ہے چونكہ خداوند عزوجل ارشاد فرماتاہے( اولئك لهم اللنعة ولهم سوء الدار ...)

احكام:۲،۳،۵،۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۲ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱ ۵۸

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۱

اہل جہنم :۱۱ ، ۱۲

جہنم :جہنم كا برا ہونا ۱۰ ، جہنم ميں جانے كے اسباب ۱۲

رحمت :آخرت ميں رحمت سے محرم لوگ ۷ ، ۸،۹

روابط واجب : ۵

واجب روابط كے قطع كرنے كے آثار ۱۱

روايت : ۱۳

شرك:شرك كا گناہ ۱۳/صلہ رحم:قطع رحم كا گناہ ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۴

عہد :عہد سے وفاء كا وجوب ۱;عہد سے وفا كى اہميت ۷ عہد كے احكام ۲ ، ۳

عہد شكنى كرنے والے :عہدشكنى كرنے والوں پر لعنت ۷; عہد شكنى كرنے والوں كا برا انجام ۱۱;عہدشكنى كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۱

عہدشكنى :خداوند متعال سے عہد شكنى كرنا ۳،۷; خداوند متعال سے عہدشكنى كے آثار ۱۱ ;عہدشكنى كا گناہ ۱۳ ; عہدشكنى كا ناپسند ہونا ۴ ;عہد شكنى كى حرمت ۲ ، ۳

____________________

۱) كافى ج۲ ص ۲۸۷ ح ۲۴ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۲ ح ۱۱۷_

۸۰۳

فساد پھيلانا :فساد پھيلانے كى حرمت۶; فساد پھيلانے كى سزا ۹ ،۱۲;فساد پھيلانے كے احكام ۶;فساد پھيلانے كے موارد ۶ ، ۹ ، ۱۲

گناہان كبيرہ :۱۳

لعنت :لعنت كے مستحقين ۷ ، ۸ ،۹

محرمات: ۲ ، ۳،۶

مفسدين :مفسدين پر لعنت ۹ ; مفسدين كا برا انجام ۱۲; مفسدين كا جہنم ميں ہونا ۱۲

واجبات ۱ ، ۵

آیت ۲۶

( اللّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقَدِرُ وَفَرِحُواْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ مَتَاعٌ )

اللہ جس كے لئے چاہتاہے رزق كو وسيع۲_يا تنگ كرديتا ہے اور يہ لوگ صرف زندگانى دنيا پر خوش ہوگئے ہيں حالانكہ آخرت كے مقابلہ ميں زندگانى دنيا صرف ايك وقتى لذت كا درجہ ركھتى ہے اور بس(۲۶)

۱_خداوند متعال، انسانوں كو روزى دينے والا ہے _الله يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

۲ _ خداوند متعال بعض انسانوں كو فراوان اوركثرت سے روزى عطا كرتاہے اور بعض كے نصيب ميں بہت كم روزى ركھتاہے_الله يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

(بسط) كا معنى و سعت دينا ہے اور (قدر) كا معنى تنگ و كم كردينے كے ہيں روزى كا تنگ ہونا ، بہت ہى كم اور ناچيز كے ليے كنايہ ہے _

۳_ بعض انسان دنياكى زندگى سے اپنا دل خوش كرتے ہيں اور آخرت كے حالات سے غافل رہ جاتے ہيں _

فرحوا بالحيوة الدنيا و ما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

۸۰۴

دنيا كو آخرت كے مقابلے ميں ناچيز بيان كرنا اس گروہ كى مذمت كرنے بعد جو دنيا سے اپنے دل كو خوش ركھے ہوئے ہيں _ (فرحوا بالحيوة الدنيا ) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اس گروہ سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے يا تو آخرت كو قبول نہيں كيا اور يا اس سے غافل ہيں _

۴ _ دنيا كى زندگي، آخرت كى زندگى كے مقابلے ميں ناچيز سے توشہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے_و ما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

(فى الآخرة) ميں حرف'' في'' مقائسہ و مقابلہ كے ليے ہے (متاع) اس مال كو كہتے ہيں جس سے زندگى ميں بہرہ مند ہوتے ہيں _ اسكونكرہ لانے كا مقصد يہ ہے كہ قلت كا اظہار كيا جائے_

۵ _ آخرت كى زندگي، قابل قدر اور قدر و قيمت والى ہے_وما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

۶ _خداوند متعال اپنى مشيت كے مطابق انسانوں كى روزى كو معين و مشخص فرماتاہے_اللّه يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

(لمن يشاء) (يبسط)اور (يقدر) دونوں كے ليے قيد ہے دوسرے لفظوں ميں (يقدر) كے بعد جملہ (لمن يشاء) مقدر ہے _

۷_ دنيا كى زندگى سے دل خوش كرنااور اسكى قدر و قيمت كى طرف توجہ نہ دينا كفر اختيار كرنے كا ذريعہ ہے _

و فرحوا بالحى وة الدنيا و ما الحيوة الدنيافى الآخرة الا متاع

چونكہ (فرحوا) كى ضمير سے مراد، كفر اختيار كرنے والے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ہيں پس جملہ (فرحوا بالحى وة الدنيا و ...) در حققت ان كے كفر اختيار كرنے كے عوامل و اسباب اور بنياد كى طرف اشارہ ہے_يعنى دنيا كى زندگى سے دل خوش كرنا ان كو كفر اختيار كرنے كى طرف لے جاتاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا رازق ہونا ۱ ، ۲ ; اللہ تعالى كى مشيت ۲ ، ۶

انسان :انسانوں كى روزى ۲ ; انسانوں كى غفلت ۳; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت ۲ ; انسانوں ميں دنيا طلبى ۳

جہالت :جہالت و جہل كے آثار ۷

حيات :اخروى زندگى كى قدر و قيمت ۴ ، ۵ ; دنياوى زندگى كى قدر و قيمت نہ ہونا ۴ ،۷

دنيا :دنيا و آخرت ۴

۸۰۵

دنيا طلبى :دنيا طلبى كے آثار ۷

روزى :روزى كا سبب ۱ ، ۲;روزى كا مقدر ہونا ۶

غفلت :آخرت سے غفلت ۳

كفر :كفر كا سبب ۷

آیت ۲۷

( وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ )

اور يہ كافر كہتے ہيں كہ ان كے اوپر ہمارے پسند كى نشانى كيوں نہيں نازل ہوتى تو يہ پيغمبر كہہ ديجئے كہ اللہ جس كو چاہتاہے گمراہى ۳_ميں چھوڑ ديتاہے اور جو اس كى طرف متوجہ ہوجاتے ہيں انھيں ہدايت ديديتاہے (۲۷)

۱_ عصر بعثت كے كفار نے رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر كسى معجزہ يا نشانى كا دعوى نہيں كيا _

و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

۲ _ كفار، توحيد اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر يقين كرنے كے ليے قرآن مجيد كے علاوہ كوئي دوسرا معجزہ چاہتے تھے_و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

(إن اللہ يضل من يشاء و يھدي ...)كا جملہ اس بات كا قرينہ ہے كہ كفار اپنى ہدايت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنے كے ليے جسكا اصل مقصد توحيد تھا معجزہ چاہتے تھےيعنى يہ كہتے تھے اگر معجزہ دكھاؤ گے تو تيرى رسالت كو قبول كريں گے اور توحيد والے ہوجائيں گے _

۳ _ عصر بعثت كے كفار كا پروپيگنڈہ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ماحول كو آمادہ كرنا تھا _

و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

۴ _انسانوں كى ہدايت اور ان كى گمراہي، خداوند متعال كے دست قدرت اوراسكى مشيت كے ساتھ مربوط ہے _

قل إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

(يضل ) اور (يهدي ) دونوں افعال كى صفات و خصوصيات اس بات كا قرينہ ہيں كہ وہ ايك دوسرے كے ليے ہيں _تو

۸۰۶

مذكورہ بالا جملہ كا معنى يہ ہوگا (إن الله يضل عنه من يشاء و يشاء اضلال من لم ينب و يهدى اليه من يشاء و يشاء هداية من أناب ) خداوند متعال اسكو گمراہ كرتاہے جو خود گمراہى كو چاہتاہو اور اس كى دربار ميں تو بہ نہ كرے اور اسكى طرف نہ جھكے اور اسكى ہدايت كرتاہے جو خود ہدايت كو چاہے اور وہ اسكى ہدايت كرتاہے جو اس كے حضور توبہ كرے اور اسكى طرف ميلان و جھكاؤ ركھتا ہو_

۵ _ انسان، خود اپنى ہدايت اورگمراہى ميں بہت بڑا كردار ادا كرتاہے _ان الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

۶_ خداوند متعال كى طرف جھكاؤ، مشيت الہى كى طرف سے اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ہے اورا سكا توحيد و رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنے كے ليے راہنمائي ہے_إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من أناب

(إنابة) (أناب) كا مصدر ہے جسكا معنى لوٹنا اور توجہ كرنا ہے (إليہ) كے قرينے كى وجہ سے اس سے مراد، خداوند متعال كى طرف توجہ كرنا اور لوٹنا ہے اور اس وجہ سے كہ يہ وصف ہدايت پانے سے پہلے واقع ہواہے تو اس سے مراد، خداوند متعال كى طرف جھكاؤ اور اس سے دورى اختيار نہ كرنا ہے _

۷_ انسان كا خداوند متعال كى طرف نہ جھكنا يہ مشيت الہى كا اسكو گمراہ كرنے اور توحيد و رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہدايت نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے _إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

۸_ وہ لوگ جو ہدايت كے ليے زمينہ نہيں ركھتے وہ معجزات كے ديكھنے سے بھى ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے اور توحيد الہى اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف نہيں آئيں گے _لو لا انزل عليه آية من ربه قل إن الله يضل من يشاء

خداوند متعال ان كے جواب ميں جو اپنى ہدايت كو معجزے لانے كے ساتھ مشروط كرتے ہيں فرماتا ہے كہ ہدايت اور گمراہى كا مسئلہ خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_ يہ جواب ان كے مذكورہ دعوى كى حقيقت كو اس طرح بيان كرتاہے كہ معجزات ہدايت كا سبب نہيں بن سكتے _ بلكہ يہ مشيت الہى ہے جو اس ميں كردار ادا كرتى ہے _

۹_ كفار نے اپنى ہدايت پانے ميں جو مشورہ ديا اس كا اور خاص معجزات كا بے اثر ہونا، يہ دليل ہے كہ وہ پيغمبر

۸۰۷

اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف راہنمائي نہيں پاسكيں گے _لو لا انزل عليه اية من ربه قل ان الله يضل من يشاء ويهدى اليه من اناب

۱۰_ اللہ تعالى كى مشيتيں قانو ن و ضوابط كے ساتھ ہيں اور فضول اور بے دليل ہونے سے پاك و پاكيزہ ہيں _

يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

(من يشاء ) كى جگہ ( من أناب) كا جملہ لانا يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتاہے كہ اگر چہ تمام امور مشيت الہى كے تابع ہيں ليكن اسكى مشيت بے معنى نہيں بلكہ ہدايت اور گمراہي، اعمال كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ہے _ ہدايت اور گمراہ كرنے كے سلسلہ ميں اس كى ہدايت اس كو شامل حال ہوتى ہے جو خدا كى طرف جھكتا ہے او ر گمراہى اس كا مقدر بنتى ہے جو اس سے منہ موڑ لے _

استعداد:استعدادوں كى اہميت ۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے منہ موڑ نے كے آثار ۷; اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۱۰;اللہ تعالى كا گمراہ كرنا ۴ ; اللہ تعالى كى مشيت ۴ ;اللہ تعالى كى مشيت كا قانون كے ساتھ ہونا ۱۰ ;اللہ تعالى كى مشيت كا پيش خيمہ ۶،۷; اللہ تعالى كى ہدايت كرنا ۴

انسان :انسان كا كردار۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت كو جھٹلانے والے۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف فضا سازى ۳

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۶ ; توحيد كے موانع ۷

جھكاؤ:خداوند متعال كى طرف جھكنے كے آثار۶

كفار:صدر اسلام كے كافروں كى خواہشات ۲;صدر اسلام كے كافروں كى فضا سازى ۳;صدر اسلام كے كفار اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱ ، ۲، ۳ ; صدر اسلام كے كفار اور توحيد ۲ ; صدر اسلام كے كفار اور معجزہ ۲; صدر اسلام كے كفار كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹ ; كافروں پر معجزے كا بے اثر ہونا ۹

كفر:آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كفر ۷ ; كفر كا سبب ۷

گمراہى :گمراہى كا پيش خيمہ ۷;گمراہى كا سبب ۴ ،۵

۸۰۸

معجزہ :معجزہ اقتراحى ۲ ;معجزہ اقتراحى كا رد ۹ ; معجزے كو جھٹلانے والے ۱

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۶ ; ہدايت كا سبب ۴ ، ۵ ، ۶

ہدايت كو قبول نہ كرنے والے :ہدايت كو قبول نہ كرنے والوں كى گمراہى ۸ ; ہدايت كو قبول نہ كرنے والے اور آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۸ ; ہدايت كوقبول نہ كرنے والے اور توحيد ۸ ; ہدايت كو قبول نہ كرنے والے اور معجزہ ۸

آیت ۲۸

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ )

يہ وہ لوگ ہيں جو ايمان لائے ہيں اور ان كے دلوں كو ياد خداسے اطمينان حاصل ہوتاہے اور آگاہ ہوجائو كہ اطمينان ياد خدا سے ہى حاصل ہوتاہے (۲۸)

۱ _جو افراد ايمان لائے ان كے دلوں كو ياد الہى سے اطمينان حاصل ہوتاہے وہ ان لوگوں ميں سے ہيں جنكو خداوند متعال نے اپنى طرف ہدايت فرمائي ہے_و يهدى اليه من أناب _ الذين ء امنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله

۲_ صدر اسلام كے مسلمان ان لوگوں ميں سے تھے جو ہدايت حاصل كرنے سے پہلے خدا كى طرف جھكاؤ ركھتے تھے اور اس سے منہ موڑنے والے نہيں تھے_و يهدى إليه من أناب _ الذين ء امنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله

(الذين آمنوا ) (من آناب) پر عطف بيان ہے اور اس كو مصادق كے ذريعہ بيان كرنے والا ہے يعنى جو لوگ ايمان لائے ہيں يہ وہى ہيں جو خدا كى طرف جھكا ؤ ركھتے تھے اس وجہ سے ان كى ہدايت كے ليے مشيت الہى شامل حال ہوئي ہے_

۳ _ فقط ذكر الہى اور اسكى ياد سے دلوں كو اطمينان اور سكون ملتاہے_ألا بذكر الله تطمئن القلوب

(بذكر اللہ) كا اس كے متعلق ( تطمئن) پر مقدم كرنے كا مقصد، حصر كا معنى حاصل كرنا ہے _

۴ _ ياد الہى اور اس كے ذكر سے غافل انسان، مضطرب و پريشان ہوتے ہيں _ألا بذكر الله تطمئن القلوب

۸۰۹

۵_عن جعفر بن محمد عليه‌السلام فى قوله : '' ألا بذكر الله تطمئن القلوب'' فقال : بمحمد عليه و آله السلام تطمئن القلوب و هو ذكر الله ...'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول (ألا بذكر الله تطمئن القلوب ) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا حضرت محمد مصطفيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان پر اور انكى آل پر درود و سلام ہوں جن كے ذريعے دلوں كو اطمينان نصيب ہوتاہے_ اور وہ ذكر الہى ہے _

۶_(عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى '' الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله الا بذكر الله تطمئن القلوب'' قال: قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لعلى بن ابى طالب عليه‌السلام : تدرى فى من نزلت ؟ فى من صدّق لى و آمن بى و احبّك و عترتك من بعدك و سلّم الامر لك و للائمة من بعدك (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند كے اس قول (الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہ رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مولا امير المؤمنين سے فرمايا كيا آپ جانتے ہيں كہ يہ آيت شريفہ كس كے بارے ميں نازل ہوئي ہے؟ _ جو ميرى تصديق كرے اور مجھ پر ايمان لائے اور تجھے اور تيرى عترت و آل كو جو تيرے بعد ميں آئے گى اس سے دوستى ركھتاہو اور تيرى اور تيرے بعد والے ائمہ كى ولايت كو قبول كرتاہو_

'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: فاما ما فرض على القلب من الايمان فالاقرار و المعرفة و العقد و الرضا و التسليم بان لا اله الا الله وحده لا شريك له و ان محمداً عبده و رسوله و هو عمله و هو قول الله عزوجل : '' الا بذكر الله تطمئن القلوب .(۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ايمان كى وہ قسم جو دل ميں ركھنا واجب ہے _وہ اقرار ، شناخت ، عہد و ايمان ، رضايت اور اس معبود كى طرف تسليم

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۲۱۱ ح ۴۴ ; نورالثقلين ج۲ ص۵۰۲ ح ۱۱۷_

۲) تفسير فرات كوفى ص ۲۰۷ ; بحارالانوار ج ۲۳ ص ۳۶۷ ح ۳۶_

۳) كافى ج۲ ص ۳۴ ; ح۷ ، بحارالانوار ج۶۶ ص ۲۴ ; ح ۶_

۸۱۰

خم ہوناہے كہ وہ يكتا ہے اور اس كا كوئي شريك نہيں خداوند متعال كے علاوہ كوئي معبود نہيں _اور يہ كہ

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كے بندے اور اس كے رسول ہيں _ يہ سب (اقرار و غيرہ) كا تعلق دل سے ہے يہى اللہ تعالى كا فرمان ہے (...الا بذكر الله تطمئن القلوب ...)

اطمينان :اطمينان كے اسباب ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

ايمان :ائمہعليه‌السلام پر ايمان ۶ ; امير المؤمنين علىعليه‌السلام پر ايمان ۶ ; آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۶ ; ايمان كى حقيقت ۷

تسليم :تسليم كى حقيقت۷

جھكاؤ:اللہ تعالى كى طرف جھكاؤ۲

ذاكرين :ذاكرين كے فضائل ۱

ذكر :ذكر الہى سے مراد۵;ذكر الہى كے آثار ۳

روايت : ۵ ، ۶ ،۷

سكون :سكون كے اسباب ۳

علم نفسيات : ۳ ، ۴

غافلين :غافلين كا مضطرب اور پريشان ہونا ۴;غافلين كى پريشانى ۴; غافلين كے صفات ۳

غفلت :اللہ تعالى سے غافل ہونے كے آثار ۴

مؤمنين :مؤمنين كا دلى اطمينان ۱ ; مؤمنين كى ہدايت ۱; مؤمنين كے فضائل ۱ ، ۶

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمين كا جھكاؤ ۲;صدر اسلام كے مسلمين كے فضائل ۲

ہدايت پانے والے : ۱

۸۱۱

آیت ۲۹

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ طُوبَى لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ )

جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كے لئے بہترين جگہ (بہشت) اور بہترين بازگشت ہے (۲۹)

۱_خداوند وحدہ لا شريك ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد پر ايمان لانے والے ہى نيك عمل كو بجالانے والے ہيں وہ دنيا كى زندگيوں ميں سے بہترين اور پاكيزہ ترين زندگى كے حامل ہيں _الذين ء امنوا و عملوا الصالحات طوبى لهم

(ءامنوا) كے متعلق مذكورہ آيات كى روشنى ميں توحيد ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد ہے (طوبى ) اطيب كا اسم تفضيل مؤنث ہے جسكا معنى بہترين اور پاك ترين ہے _ اور اس سے مراد لفظ (مئاب) كے قرينہ مقابل ہونے كى وجہ سے دنيا كى پاك اور بہترين زندگى ہے _

۲_ ان مؤمنين كا انجام نيك ( سعادت آخروي) ہے جو عمل صالح بجا لانے والے ہيں _

الذين آمنوا و عملوا للصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

(مئاب) مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے _

اس سے مراد آخرت كا ميدان ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ (طوبى ) مبتدا ہے (حسن مئاب) اس پر عطف ہے اور (لہم ) ان دونوں كے ليے خبر ہے_

۳ _ انسان كى دنيا اور آخرت كى سعادت ميں ايمان اس وقت مؤثر ہے كہ جب اسكے ساتھ اعمال صالح ہوں _

الذين ء امنوا وعملوا الصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

۴ _ نيك اعمال، ايمان كے بغير،دنيا و آخرت كى سعادت كى ضمانت نہيں ديتے _

الذين ء امنوا و عملوا الصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

۵_'' سئل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عن طوبى قال: شجرة

۸۱۲

أصلها فى دارى و فرعها على أهل الجنة ثم سئل عنها مرة اخرى فقال: فى دار على عليه‌السلام ان دارى و دار على عليه‌السلام فى الجنة بمكان واحد (۱)

رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے طوبى كے بارے ميں پوچھا گيا تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: ايسا درخت ہے جسكى جڑ ميرے گھر ميں ہے اور اسكى شاخيں بہشتيوں كے سروں پر ہيں پھر جب دوسرى مرتبہ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ہوا تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا (اسكى جڑ) علىعليه‌السلام كے گھر ميں ہے بے شك علىعليه‌السلام اور ميراصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گھر بہشت ميں ايك جگہ پر ہے _

امير المؤمنين علىعليه‌السلام :امير المؤمنينعليه‌السلام كے فضائل ۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

ايمان :ايما ن اور عمل صالح ۳;ايمان كى اہميت ۴ ; ايمان كے آثار ۳

درخت طوبى :درخت طوبى كى جگہ ۵

روايت : ۵

سعادت:اخرت كى سعادت كے اسباب ۳ ; دنيا كى سعادت كے اسباب ۳

سعادت مند:۲

صالحين :صالحين كا اچھا انجام ۲ ; صالحين كى دنياوى زندگى ۱ ; صالحين كى سعادت اخروى ۲

عمل صالح:عمل صالح اور ايمان ۴; عمل صالح كى اہميت ۳ ; عمل صالح كے آثار ۱ ، ۴

مؤمنين :مؤمنين كا اچھا انجام ۲; مؤمنين كى آخرت كى سعادت ۲ ; مؤمنين كى دنيا وى زندگى ۱; مؤمنين كے فضائل

____________________

۱) مجمع البيان ج۵ ص ۴۴۸ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۶ ح ۱۳۷_

۸۱۳

آیت ۳۰

( كَذَلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِيَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَـنِ قُلْ هُوَ رَبِّي لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ )

اسى طرح ہم نے آپ كو ايك ايسى قوم كے درميان بھيجا ہے جس سے پہلے بہت سى قوميں گذر چكى ہيں تا كہ آپ ان چيزوں كى تلاوت كريں جنھيں ہم نے آپ كى طرف بذريعہ وحى نازل كياہے حالانكہ وہ لوگ رحمان كے انكار كرنے والے ہيں _آپ ان سے كہئے كہ وہ ميرا رب ہے اور اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى كى طرف بازگشت ہے (۳۰)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، لوگوں كے درميان خداوند متعال كے بھيجے ہوئے رسول تھے_أرسلناك فى امة

۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رسالت ميں اور وحى كو حاصل كرنے ميں گذشتہ امتوں كے انبياءعليه‌السلام كى طرح تھے اور ان كى امت كا ان سے برتاؤ ايسےہى تھا جيسے گذشتہ امتوں كا اپنے انبياءعليه‌السلام كے ساتھ تھا_

كذلك ارسلناك فى امة قدخلت من قبلها امم لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

(كذلك أرسلناك ...) كے جملے ميں جو تشبيہ ہے اسكا تقاضا يہ ہے كہ مشبہ ، مشبہ بہ اور وجہ شبہہ موجود ہو_ كہا گيا ہے كہ (مشبّہ)'' پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اپنى امت كى طرف بھيجنا ہے ''''مشبہ بہ'' گذشتہ امتوں ميں انبيائ(ع) كو بھيجنا ہے اور (وجہ شبہہ) ايسے حقائق ہيں جنكوگذشتہ آيات يا اسى

۸۱۴

مورد بحث آيت سے استفادہ كيا جاسكتاہے _ ان حقائق ميں سے خود ذات رسالت، وحى كا آنا، رسالت كى ذمہ دارى ، اور رسول كو بھيجنے كا ہدف و مقصد (لتتلوا عليهم ...) امتوں كا برتاؤ، ان كا انجام ، لوگوں كى ہدايت اور گمراہى ميں انبياءعليه‌السلام كو بھيجنے كے بعد خداوند متعال كى روش و طريقہ (قل إن اللہ يضل من يشاء و يھدى اليہ من أناب) و ...وغيرہ ہيں _

۳_ پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت اور امت سے پہلے متعدد امتوں كا مٹ جانا اور ظاہر ہونا او ر انبياء (عليہم السلام) سے ان كا بہرہ مندہونا_أرسلناك فى امة قد خلت من قبلها امم

(خلّوا)'' خلت '' كا مصدر ہے اس كے معانى ميں سے ايك معنى گذر جانا ہے اور امتوں كا گذرنا اورچلے جانا سے مراد، ان كى نابودى ہے (أرسلناك فى امة) يعنى امت كا رسول سے بہرہ مند ہونے سے مراد يہ ہے كہ ان سے پہلے بھى امتيں تھيں اس سے يہ بات ظاہر ہوتى ہے كہ ہر امت خداوند متعال كى طرف سے ايك رسول ركھتى تھي_

۴_ لوگوں كے ليے قرآن مجيد كى تلاوت كرنا پيغمبر اسلام كى ذمہ دراى اور انہيں پيغمبر ى عطاكرنے كے مقاصدميں سے تھا _

أرسلناك لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

(تلاوت) '' تتلوا '' كا مصدر ہے جسكا معنى پڑھنا ہے (لتتلوا) (أرسلناك) كے متعلق ہے جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى اور ان كو پيغمبر بناكر بھيجنے كے مقصد كو بيان كرتاہے_

۵_ قرآن مجيد ايك ايسى حقيقت ہے كہ جسكو خداوند متعال نے وحى كے ذريعہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل فرمايا_

لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

۶ _پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جس امت كى طرف مبعوث ہوئے انہوں نے خداوند رحمن سے كفر اختيار كيا_

وهم يكفرون بالرحمن

۷_ قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جو وحى نازل ہوئي ہے اسكو قبول نہ كرنا، خداوند متعال اور اسكى رحمانيت سے كفر اختيار كرنے كے مترادف ہے _لتتلوا عليهم الذين اوحينا اليك وهم يكفرون بالحرحمن

كيونكہ عصر بعثت كے لوگ خصوصاً اہل مكہ اور اس كے اطراف كے لوگ خداوند متعال كے معتقد تھے پس (يكفرون بالرحمن ) سے مراد (لتتلوا عليهم ) كے قرينے كى وجہ سے قرآن مجيد كا انكار ہے اور قرآن مجيد كے انكار كو كفر الہى سے تعبير كرنا گويا اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ قرآن مجيد كو قبول نہ كرنا اور اس سے انكارى ہونا ايسے ہى ہے جيسے خداوند متعال سے

۸۱۵

كفر كيا گيا ہو_

۸_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن مجيد اور وحى كا نازل ہونا، خداوند متعال كى وسيع رحمت كا جلوہ ہے _

وهم يكفرون بالرحمن

۹_ عصر بعثت كے لوگ خداوند متعال كو رحمن كے نام و صفت سے نہيں پہچانتے تھے اور اسى وجہ اس سے كفر كرتے تھے_و هم يكفرون بالرحمن

اكثر مفسرين كا نظريہ يہ ہے كہ عصر بعثت كے لوگوں كے كفر سے مراد، خداوند كے (الرحمان) كے اسم وصفت سے ناآگاہى ہے يعنى خداوند متعال كو اس اسم و صفت سے نہيں جانتے تھے اور جب قرآن مجيد ميں خداوند متعال كو اس نام (الرحمان) سے جب ياد كيا گيا تو اس سے انكارى ہوئے_ اور انہوں نے كہا ( رحمان) كون ہے اور كونسا خدا ہے _

۱۰_ فقط خداوند رحمن ہى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى اور مدبر ہے_قل هو ربى لا اله الا هو

۱۱_ فقط خداوند متعال ہى لائق عبادت ہے _لا اله الا هو

۱۲_ ربوبيت الہى كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت پر آمادہ كرتاہے_لا اله الا هو

۱۳_ فقط خداوند متعال كى ذات پر توكل كرنا چاہيئے_عليك توكلت

(عليہ) كو (توكلت) پر مقدم كرنا حصر كا فائدہ كے ليے ہے _

۱۴_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد، خداوند متعال پر توكل ميں ہے_عليه توكلت

۱۵_ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت پر يقين ركھنا ، انسان كو توكل ميں توحيد اختيار كرنے كى طرف لے جاتاہے _

هو ربى لا اله الا هو عليه توكلت

(عليہ توكلت) كا جملہ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت جو (ہو ربي) ا ور (لا الہ الا اللہ) سے حاصل ہوتى ہے كے نتيجے كے مقام پر ہے_

۱۶_ انسانوں نے، صرف خداوند متعال كى طرف لوٹنا ہے_و إليه متاب

(متاب) (تاب)كا مصدر ميمى ہے جو لوٹ كرآنے كے معنى ميں ہے _ باء پر كسرہ ياء متكلم كے حذف پر دلالت كرتاہے اور (إليہ) كا اس پر مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۸۱۶

۱۷_ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت پر اعتقاد ركھنا انسان كے اس يقين كا پيش خيمہ ہے كہ وہ خداوند متعال كى طرف حركت كررہاہے اور اسكى طرف لوٹ كرجانا ہے _هو ربى إليه متاب

(إليہ متاب) كا جملہ (عليہ توكلت ) كى طرح ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت كے نتيجے كى طرح ہے _

۱۸_ خداوند متعال ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كافروں كے ساتھ برتاؤ كرنے اور ان كو جواب دينے كى تعليم دينے والا ہے _

قل هو ربى و إليه متاب

اسماء وصفات :رحمن ۶ ، ۱۰

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا ۱۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تعليمات ۱۸ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۰ ،۱۱، ۱۳،۱۶; اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۸

اللہ كے رسول :۱

امتيں :امتوں ميں شباہت ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تلاوت قرآن مجيد ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۱۸ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا توكل ۱۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مدبر ۱۰ ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى ۱۰ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معلم ۱۸ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد ۱۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كا فلسفہ ۴ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وحى ہونا ۵ ، ۸

انبياء :انبياء كى تاريخ ۳ ; رسالت انبياء سے شباہت ۲

انسان :انسانوں كا انجام ۱۶

ايمان :ايمان كا پيش خيمہ ۱۷ ; ايمان كے آثار ۱۲،۱۵; توحيد پر ايمان ۱۵; خداوند متعال كى ربوبيت پر ايمان ۱۲ ،۱۵; خداوند متعال كى طرف لوٹ جانے پر ايمان ۱۷

تشبيہات قرآن :حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى تشبيہہ ۲۰

توحيد :توحيد ربوبى ۱۰ ; توحيد عبادى ۱۱ ;

۸۱۷

توكل :توكل كا سبب ۱۵;خداوند متعال پر توكل ۱۳ ، ۱۴

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۱۲

عبادت:عبادت الہى كا پيش خيمہ ۱۲

عقيدہ :توحيد پر عقيدہ ۱۷ ; ربوبيت الہى پر عقيدہ۱۷

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا وحى ہونا ۵ ،۸;قرآن مجيد كى تشبيہات ۲ ; قرآن مجيد كى تكذيب۷ ;قرآن مجيد كى تلاوت كى اہميت ۴

كفار :خداوند متعال سے كفر كرنے والے ۶;كفار سے برتاؤ كا طريقہ ۱۸

كفر :اللہ تعالى سے كفر ۱۷ ; اللہ تعالى كى رحمانيت سے كفر ۷ ،۹; كفر كے موارد ۷

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا نابودى ہوجانا ۳ ; گذشتہ امتوں كى تاريخ ۳; گذشتہ امتيں اور انبياءعليه‌السلام ۲

لوگ :صدر اسلام كے لوگ اور رحمانيت الہى ۹ ;صدر اسلام كے لوگوں كا كفر ۶،۹ ; صدر اسلام كے لوگوں كى جہالت ۹

مسلمين :مسلمين اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱۱; نظريہ كائنات اور ايڈيالوجى ۱۲ ، ۱۵ ، ۱۷

وحى :وحى كا جھٹلانا ۷

۸۱۸

آیت ۳۱

( وَلَوْ أَنَّ قُرْآناً سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَل لِّلّهِ الأَمْرُ جَمِيعاً أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَن لَّوْ يَشَاءُ اللّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعاً وَلاَ يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيباً مِّن دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ )

اور اگر كوئي قرآن ايسا۱_ ہو جس سے پہاڑوں كو اپنى جگہ سے چلايا جا سكے يا زمين طے كى جاسكے يا مردوں سے كلام كيا جا سكے (تو وہ يہى قرآن ہے )بلكہ تمام امور اللہ كے لئے ہيں تو كيا ايمان والوں پر واضح نہيں ہوا كہ اگر خدا جبراً چاہتا تو سارے انسانوں كو ہدايت دے ديتا اور ان كا فروں ۲_پر ان كے كرتوت كى بنا پر ہميشہ كوئي نہ كوئي مصيبت پڑتى رہے گى يا ان كے ديار كے آس پاس مصيبت آتى رہے گى يہاں تك كہ وعدہ الہى كا وقت آجائے كہ اللہ اپنے وعدہ كے خلاف نہيں كرتاہے (۳۱)

۱_ نزول قرآن جو پہاڑوں كو حركت ميں لاتاہے، زمين كو ٹكڑے ٹكڑے كرديتاہے ، مردوں كو زندہ كرتاہے وہ ان لوگوں كے ليے ہدايت كا چراغ نہيں بن سكتا جن كو خداوند متعال ہدايت نہ دينا چاہتاہو_

و لو أن قرء اناً سيرت به الجبال او قطعت به الارض او كلم به الموتى

(تسيير) ''سيرت '' كامصدر ہے جو حركت دينے كے معنى ميں آتاہے اور (تقطيع) ''قطعت '' كا مصدر ہے جو بہت گہرا سوراخ

۸۱۹

كرنے كے معنى ميں آتاہے يا ٹكڑے ٹكڑے كرنے كے معنى ميں آتاہے حرف باء تينوں مذكورہ جملات ميں استعانت كے معنى ميں ہے (بل الله الامر ) كا جملہ اور (ان لو يشاء الله لهدى الناس ) كا جملہ يہ بتاتاہے كہ'' لو انّ ''كا جواب شرط'' لم تهيدوا إن لم يشاء الله'' جيسا جملہ ہے_

۲ _ وہ لوگ جو تلاوت قرآن مجيد سے ہدايت حاصل نہيں كرتے اور آخرت پر ايمان نہيں لاتے حتى ان كے ليےمردے بھى زندہ ہوجائيں اور وہ آخرت كے حقائق كو ان كے ليے بيان كريں تب بھى وہ ہدايت نہيں پائيں گے _

و لو انّ قرء اناً كلم به الموتي

جملات (سيرت به الجبال ) اور (قطعت به الارض ) اور (كلم به الموتي ) يہ ان معجزات كى حكايت كرتے ہيں جن كى كفار نے درخواست كى تھى مثلا ً يہ كہا جاسكتاہے كہ جملہ (كلم بہ الموتي) اس بات كى طرف اشارہ كرتاہے كہ انہوں نے آخرت كے بارے ميں يقين پيدا كرنے كے ليے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے درخواست كى كہ مردوں كو زندہ كرے تاكہ مرنے كے بعد والى دنيا اورآخرت كے بارے ميں انہيں خبر ديں _

۳_ وہ لوگ جو مشاہدہ كرنے اور قرآن مجيد جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے كى تلاوت كرنے سے ہدايت نہيں پاتے وہ كسى نشانى و معجزے سے ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے _و لو انّ قرء اناً سيّرت به الجبال بل للّه الامر جميعا

۴ _ انسانوں كى ہدايت، خداوند متعال كے ہاتھ اور اسى كے اختيار ميں ہے _و لو أنّ قرء انا ً بل للّه الامر جميعا

(الامر) كا مصداق جو قرينہ'' أفلم يأيئس أن لو يشاء الله لهدى الناس'' اور ''قل إن الله يضل من يشاء و يهدي ...) كى وجہ سے جو آيت ۲۷ ميں ہے ، انسانوں كى ہدايت اور ضلالت ہے _

۵_خداوند متعال تمام امور كا منشا و سبب ہے اور تمام چيزيں اس كے ہاتھ سے جارى و سارى ہيں _لله الامر جميعا

۶_ مشيت الہى نافذ ہونے والى اور تخلف ناپذير ہے _أن لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

۷_ تمام لوگوں كا ہدايت يافتہ ہونا، مشيت اور تقاضا الہى نہيں ہے _أن لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

يہ بات قابل ذكر ہے كہ يہاں مشيت سے مراد مشيت تكوينى ہے و گرنہ خداوند متعال مشيت تشريعى ميں تمام لوگوں كى ہدايت كو چاہتاہے_

۸_عصر بعثت كے مؤمنين، ظہور معجزہ كے خواہاں تھے تا

۸۲۰

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971