تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213170 / ڈاؤنلوڈ: 4479
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

كہ كفار، اسلام و قرآن كى طرف توجہ اور ميلان پيدا كريں _افلم يائس الذين ء امنوا ان لو يشاء الله لهدى النّاس جميعا

خداوند متعال كا مؤمنين پرجملہ''أفلم يأئيس الذين ء امنوا'' كے ذريعہ اعتراض كرنا اس حقيقت كو بيان كرتاہے كہ ہدايت اور ضلالت دست الہى ميں ہے نہ معجزہ دكھانے ميں ، يہ اس بات كو بتاتاہے كہ مؤمنين يہ چاہتے تھے كہ كفار جو معجزات كى خواہش كرتے تھے وہ پورى ہونى چاہيئے ممكن ہے كہ وہ ہدايت حاصل كرليں _

۹_ اس بات پر يقين ركھنا كہ لوگوں كى ہدايت مشيت الہى سے مربوط ہے نہ معجزات دكھانے سے اس سے مؤمنين كى يہ توقع كہ كفار كو معجزہ دكھا يا جائے وہ ختم ہوجاتى ہے _أفلم يا يئس الذين ء امنوا ان لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

۱۰_ لوگوں كى ہدايت مشيت الہى سے مربوط ہے يہ ايسے معارف ہيں كہ اہل ايمان كے ليے ضرورى ہے كہ ان كے بارے ميں يقين ركھيں _أفلم يايئس الذين ء امنوا ان لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

(ييأس) كے فعل كے اندر ( يعلم ) كا معنى پوشيدہ ہے اور جملہ (أن لو يشاء الله ..) (يعلم) كے فعل كے ليے مفعول ہے اور ''ييأس'' كا متعلق محذوف ہے اس پر قرينہ جملہ ( من اہتداثعم) كا سياق ہے اس صورت ميں جملہ '' افلم ييأس ...'' كا معنى يوں ہوگا : كيا اہل ايمان يہ نہيں جانتے كہ اگر خداوند متعال چاہتا تو تمام انسانوں كو ہدايت كرديتاتو كيا وہ اس سے نااميد نہيں ہوگئے كہ كافر لوگ( جو قرآن مجيد كے ہوتے ہوئے ايمان نہيں لائے) وہ ہدايت حاصل كريں _

۱۱_ عصر بعثت ميں مكہ اور اس كے اطراف كے كفار، سخت اورمٹا دينے والى مصيبتوں ميں مبتلا تھے_

و لايزال الذين كفروا تصيبهم بما قارعة او تحل قريباً من دارهم

(قرع) كا معنى ايك شيء كو دوسرى شيء پر مارناہے اور (قارعة) كا معنى مارنے كے ہے يہ لفظ ايك محذوف موصوف جيسے (مصيبة)كى صفت ہے اور (تحلّ) ميں ضمير ( قارعة) كى طرف پلٹتى ہے اور (لا يزال ...) كے جملے كا سياق قضيہ خارجيہ كے جملے كى حكايت كرتاہے اس وجہ سے (الذين كفروا ) كا جملہ مخصوص كفار كى طرف اشارہ كرتاہے مفسرين كے نزديك وہ كفار مكہ ہيں تو اس لحاظ سے (دار) سے مراد مكہ ہے اور (قريباً من دارهم ...) سے مراد اطراف اورجوار مكہ ہے _

۱۲_ عصر بعثت كے لوگوں كا كفر كو اختيار كرنا اور قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ان كى مخالفت كرنا ان پر سخت اور تباہ و برباد كردينے والى مصيبتوں كا سبب بنا_

۸۲۱

و لا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة او تحلّ قريباً من دارهم

مذكورہ بالا معنى حرف باء جو (بما صنعوا ) ہے اسكو سببيت قرار دينے سے حاصل ہوا ہے او رجملہ (ما صنعوا) سے مراد گذشتہ آيات كے قرينہ كى وجہ سے قرآن كا انكار اور پيغمبر اسلام كى رسالت كى مخالفت اور اسطرح كى باتيں ہيں _

۱۳_كسى علاقہ كے اطراف اور اگرد نواح ميں امن كا نہ ہونا، اس علاقے كى سلامتى كے ختم ہونے كا سبب ہے_

او تحل قريباً من دارهم

اطراف اور جوار مكہ ميں ناامنى كا ہونا اس علاقے كے ليے خوف و تہديد كا موجب بنا اس سے مذكورہ معنى كو حاصل كيا گيا ہے _

۱۴_ وہ لوگ جو قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے ساتھ جنگ كرنے پر اتر آتے ہيں ان كے ليے دنياوى عذابوں ميں گرفتار ہونے كا خطرہ ہے_و لا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة

۱۵_ كفار كى شكست و نابودى اور اہل ايمان كى كاميابى ، خداوند متعال كى طرف سے كفار كے ليے دھمكى اور عصر بعثت كے مؤمنين كے ليے خوشخبرى تھي_حتى ياتى و عدالله

۱۶_ قرآن مجيد كى پيشگوئيوں ميں سے يہ ہے كہ مكہ اور اس كے اطراف كے كفار شكست كھائيں گے _

لا يزال الذين كفرواتصيبهم بما صنعوا قارعة حتى يأتى و عدالله

۱۷_ خداوند متعال كے وعدے قطعى اور تخلف ناپذير ہيں _إ ن الله لا يخلف الميعاد

۱۸_'' عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: '' و لا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة'' و هى النقمة'' او تحل قريباً من دارهم '' فتحل بقوم غيرهم فيرون ذلك و يسمعون به والذين حلت بهم عصاة كفار مثلهم و لا يتعظ بعضهم ببعض و لن يذالوا كذلك '' حتى ياتى وعد الله'' الذى و عد المؤمنين من النصر و يخزى الله الكافرين (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے خداوند متعال كے اس قول ( و لا يزال ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ (قارعہ ) سے مراد، مصيبت ہے اور جملہ (او تحلّ قريباً من دارہم ) سے مراد يہ ہے (يعني) عقوبت و مصيبت كسى دوسرى قوم پر آئے گى يہ ان كو ديكھيں گے اور سنيں گے _ جو ان كي

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۶۵ ; نورالثقلين ج/ ۲ ص ۵۰۷ ح ۱۴۱_

۸۲۲

طرح كافر اورگنہگار ہيں (ليكن)بعض دوسروں سے كوئي نصيحت حاصل نہيں كرتے اور وہ ہميشہ ايسے ہى رہتے ہيں يہاں تك كہ وعدہ الہى ان تك پہنچ جائے _(و حتى ياتى وعد الله ...) يہ وہى وعدہ ہے جو مؤمنين كو ديا گيا ہے كہ خداوند متعال ان كو كامياب و كامران كرے گا اور كافروں كو ذليل و خوار كرے گا_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ دشمنى كے آثار ۱۲ ، ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ہدايت دينا ۴;اللہ تعالى كى دھمكياں ۱۵; اللہ تعالى كى مشيت ۷ ; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۶ ;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۱ ، ۹ ،۱۰ ;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۷ ;اللہ تعالى كے وعدے ۱۵ ، ۱۸

امور:امور كا منشاء و سبب ۵

ايمان :ايمان كے آثار ۹

توحيد :توحيد افعالى ۵

روايت: ۱۸

عذاب:دنياوى عذاب كے اسباب ۱۴

قارعہ :قارعة سے مراد ۱۸

قرآن مجيد :قرآن مجيد سے دشمنى كے آثار ۱۲ ، ۱۴;قرآن مجيد كا كردار ۳; قرآن مجيد كى پيشگوئي ۱۶ ;قرآن مجيد كى تلاوت كے آثار ۲ ، ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كى شكست ۱۵; صدر اسلام كے كفار كى ہلاكت ۱۵;صدر اسلام كے كفار كے مصائب ۱۱;كفار اور آخرت پر ايمان ۲ ; كفار اور آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۲;كفار اور اسلام ۸; كفار اور قرآن مجيد ۸; كفار پر معجزے كا بے اثر ہونا ۱، ۲ ،۳; كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱۸;كفار كا ہدايت حاصل نہ كرنا ۱ ، ۲ ۳;كفار كى ذلت ۱۸ ; كفار كى سزا ۱۸

كفر:آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كفر ۱۲; قرآن مجيد سے كفر ۱۲ كفر كے آثار ۱۲

مؤمنين :

۸۲۳

صدر اسلام كے مؤمنين سے وعدہ ۱۵ ; صدر اسلام كے مؤمنين كى كاميابى ۱۸ ;مؤمنين سے وعدہ ۱۸ ; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۰;مؤمنين كى كاميابى ۱۸

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمين كى خواہشات۸

مصيبت :مصيب كے اسباب ۱۲

معجزہ :پہاڑ كو حركت دينے كا معجزہ ۱; زمين كو سوراخ كرنے اور توڑنے كا معجزہ ۱ ; مردوں كاكلام كرنے كا معجزہ۲; مردوں كو زندہ كرنے كا معجزہ۱; معجزہ اقتراحى ۸; معجزہ اقتراحى كے موانع ۹ ; معجزہ كا كردار ۹

مكہ :اطراف مكہ كے كافروں كى شكست ۱۶ ; اطراف مكہ كے كفاروں كى ہلاكت ۱۶ ;اطراف مكہ كے كافروں كے مصائب ۱۱;مكہ كے كافروں كى شكست ۱۶; مكہ كے كافروں كى ہلاكت ۱۶;مكہ كے كافروں كے مصائب ۱۱

نا امني:ناامنى كے اسباب۱۳

آیت ۳۲

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ )

پيغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے تو ہم نے كافروں كو تھوڑى دير كى مہلت ديدى اور اس كے بعد اپنى گرفت ميں لے ليا تو كيسا سخت عذاب ہوا(۳۲)

۱_ پيغمبر اسلام سے پہلے متعدد انبياء مبعوث بہ رسالت ہوئے_و لقد استهزى برسل من قبلك

۲_ گذشتہ امتوں ميں سے چند گروہ اپنے پيغمبروں كى رسالت كے منكر ہوگئے_فأمليت للذين كفروا

۸۲۴

۳_ گذشتہ امتوں كے كفار اپنے پيغمبروں كا مذاق اور مسخرہ كرتے تھے_و لقد استهزى برسل من قبلك فامليت للذين كفروا

۴_ خداوند عالم، پيغمبروں سے كفر كرنے والوں اور مذاق اڑانے والوں كو مہلت ديتا اور فوراً انكو عذاب نہيں ديتاتھا_

فأمليت للذين كفروا

(املاء) ''امليت'' كا مصدر ہے جو مہلت دينے كے معنى ميں آتاہے اور تاخير ميں ڈالنے اور عمر طولانى كرنے كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے _

۵_ خداوند متعال مدتوں كے بعد اور زمانے كے گزرنے كے بعد كفر كرنے والوں اور انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں كو اپنى عقوبتوں اور عذاب ميں مبتلا كرديتا تھا_فأمليت ثم أخذتهم فكيف كان عقاب

۶_ كافروں كے عذاب ميں تأخير كرنا، خداوند متعال كى سنتوں و طريقوں ميں سے ہے_

و لقد استهزيء برسل من قبل فامليت للذين كفروا

كيونكہ عذاب كى تأخير تمام كفار كے ليے تھى اس يہ استفادہ (كہ يہ سنت و طريقہ الہى ہے ) ہوتاہے _

۷_ كفار پر بغير كسى مہلت كے ان پر نزول عذاب كى توقع كرنا، نامناسب توقع ہے _

و لقد استهزى برسل من قبلك فأمليت للذين كفروا

۸_ اللہ تعالى كے عذاب سخت اور دردناك ہيں _فكيف كان عقاب

اوپر والے جملہ ميں استفہام تعجب كے ليے ہے اور شدت عقوبت و عذاب كى حكايت كرتاہے اور (عقاب) كي''با'' پركسرہ (ياء متكلم) كے حذف پر دلالت كرتا ہے _ يعنى (عقابي) تھا_

۹_ انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں اور ان كى رسالت كا انكار كرنے والوں پر عذاب، خداوند متعال كى سنتوں ميں سے ہے _ثم اخذتهم فكيف كان عقاب

۱۰_ خداوند متعال كى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسكے مؤمنين كو دلدارى اور تسلى دينا _

و لقد استهزى برسل من قبلك ثم اخذتهم فكيف كان عقاب

گذشتہ امتوں كے مزاق اڑانے اور ان كو سزا دينے كے بيان كرنے كا مقصد اس قرينے كے ساتھ كہ مخاطب پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا مقصود ہے _

۸۲۵

۱۱_ گذشتہ امتوں كے مذاق اڑانے والے اور كفر اختيار كرنے والوں پر عقوبتوں اور عذابوں كا نازل ہونا يہ دليل ہے كہ وہ كفار خداوند متعال كے وعدہ اور وعيدوں و دھمكيوں كى مخالفت اور بے پروائي ميں بہت آگے بڑھ گئے تھے_

إن الله لا يخلف الميعاد و لقد استهزى برسل من قبل ثم اخذتهم

(ثم أخذتم ) كى آيت جو مورد بحث ہے وہ (حتى يأتى و عد الله إن الله لا يخلف الميعاد ) كے ليے دليل ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا ۱۰

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى دھمكيوں كا حتمى ہونا۱۱ ; اللہ تعالى كى سزاؤں كى خصوصيات ۸; اللہ تعالى كى سزائيں ۵; اللہ تعالى كى سنتيں ۶،۹ ; اللہ تعالى كى مہلت دينا۴

اللہ تعالى ى سنتيں اور عادتيں :مہلت دينے كى سنت :۶

انبياءعليه‌السلام :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے انبياء عليہم السلام كا ہونا ۱ ; انبياء عليہم السلام كا مزاق اڑانا ۳ ;انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں پر عذاب ۹ ;انبياء(ع) كا مذاق اڑانے والوں كو مہلت دينا ۴ ، ۵; انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۵ ; انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۱

بے جا توقعات : ۷

سزا :سزا كے مراتب ۸

عذاب:عذاب ميں تأخير ۴ ، ۵ ، ۶ ، ۷

كفار :كفار پر عذاب ۹ ; كفار پر عذاب كى درخواست ۷ ;كفار كو مہلت ۴ ، ۵ ، ۶; كفار كى سزا ۵

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كى تاريخ ۲ ، ۳ ; گذشتہ امتوں كے كفار ۲;گذشتہ امتوں كے كفار كا مذاق اڑانا ۳ ; گذشتہ ميں سے كے كفار كى سزا ۱۱ ; گذشتہ امتوں كے مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۱

مؤمنين :مؤمنين كو تسلى اور دلدارى دينا ۱۰

۸۲۶

آیت ۳۳

( أَفَمَنْ هُوَ قَآئِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء قُلْ سَمُّوهُمْ أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي الأَرْضِ أَم بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ مَكْرُهُمْ وَصُدُّواْ عَنِ السَّبِيلِ وَمَن يُضْلِلِ اللّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ )

كيا وہ ذات جو ہر نفس كے اعمال كے نگران ہے اور انھوں نے اس كے لئے شريك فرض كرلئے ہيں تو كہئے كہ ذرا شركاء كے نام تو بتائو تم خدا كو ان شركا كى خبر دے۳_رہے ہو جن كى سارى زمين ميں اسے بھى خبر نہيں ہے يا فقط يہ ظاہرى الفاظ ہيں اور سچ تو يہ ہے كہ كافروں كے لئے ان كا مكر آراستہ ہوگياہے اور انھيں راہ حق سے روك ديا گيا ہے اور جسے خدا ہدايت نہ دے اس كا كوئي ہدايت كرنے والا نہيں ہے (۳۳)

۱_ انسانوں كا موجود ہونا اور ان كى دستاويزات اور ان كے امور كا نظم و ضبط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

أفمن كان هو قائم على كل نفس بما كسبت

(كسى پر قائم ہونے) كے معنى يہ ہيں كہ ان كى زندگى كے تمام امور اختيار ميں ركھنا امور ميں تدبير ، نظم و ضبط دينا ہے اور (بمالسبت ) ميں باء (مع) كے معنى ميں ہے اور (من ہو ...) سے مراد، خداوند متعال ہے اس صورت ميں (من ہو قائم ...) سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال انسانوں كوخلق و قائم كرنے والا ہے اور وہ چيز جو انہوں نے حاصل كى ہے _ اور ان كے ہاتھ

۲_ كوئي شيء اور كوئي شخص(اہل شرك و غيرہ كے معبودوں ميں سے) خداوند متعال كے ہم پلہ نہيں ہے اور انسانوں كے امور ميں نظم و ضبط دينے اور انكوقائم كرنے اور چلانے كى قدرت نہيں ركھتا_أفمن هو قائم على كل نفس بما كسبت

(أفمن ہو) ميں ''من'' مبتدا ہے اور اسكى خبر شبہہ جملہ جيسے( كمن ليس كذلك) ہے _

۳_ مشركين اس بات كا اعتراف كرنے كے باوجودكہ لوگوں كے امور كو چلانے والا خداوند متعال ہے پھر بھى اس كے متعدد شركاء كے قائل ہوگئے _أفمن هو قائم على كل نفس بما كسبت و جعلوا اللّه شركاء

۸۲۷

۴_ لوگوں كے امور ميں نظم و ضبط دينا اور ان كو چلانا پرستش اور عبادت كے علائق معبود كى خصوصيات ميں سے ہے_

أفمن هو قائم على كل نفس بما كسبت و جعلوا اللّه شركاء

۵_اہل شرك كے معبود، عبادت و پرستش كى شائستگى اور خدائي خصوصيات سے خالى ہيں _قل سموهم

(سموا) كا مصدر (تسمية) ہے جسكا معنى نام ركھنا يا نام لينا ہے اور خيالى معبودوں كے نام لينے سے مراد خداوند عالم كى خصوصيات كو بيان كرنے كے قرينے كے مقابلہ ميں يہ ہے كے ان كى صفات بيان كى جائيں صرف نام لينا كا فى نہيں ہے كہ يہ كہا جائے كہ فلاں بت كا نام لات يا عزى و غيرہ ہے _

۶_ اہل شرك كے خداؤں كى صفات كى طرف توجہ كرتے ہوئے انسان كے اطمينان كے ليے كافى ہے كہ وہ خداوند متعال كے شريك نہيں ہيں اور لائق عبادت و پرستش نہيں ہيں _قل سموهم

جملہ ( قل سموہم) ان سے كہو كہ اپنے خيالى خداؤں كى صفات بيان كريں اصل ميں يہ استدلال ہے كہ شرك كے تصور كى كوئي بنياد نہيں ہے _ يعنى تم خود ہى بتوں كى خصوصيات كو شمار كرو اوريہى كافى ہے _ كہ سمجھ لو كہ وہ الوہيت اور ربوبيت كے لائق نہيں ہيں اور وہ شريك خدا بننے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

۷_ خداوند متعال اپنے كسى شريك كے بارے ميں بے اطلاع ہے_ام تنبؤنه بما لا يعلم فى الارض

(تنبيي) (تنبؤنہ) كا مصدر ہے جو خبر دينے اور اطلاع دينے كے معنى ميں آتاہے(فى الارض) ( ما ) كے ليے قيد ہے اور دوسرے لفظوں ميں ضمير محذوفى كے ليے حال ہے جو لفظ (ما) كى طرف لوٹتى ہے اسى وجہ سے(أم تنبؤنه ...) كا معنى يہ ہوگا كہ كيا خداوند متعال كو اسكى خبر ديتے ہو جسكے بارے ميں وہ نہيں جانتا _ خداوند متعال كا كسى شيء كے بارے ميں اطلاع نہ ركھنا يہ كنايہ ہے كہ وہ شيء وجود نہيں ركھتي_

۸_ اسكى طرف توجہ كرتے ہوئے كہ خداوند متعال كسى كو اپنے شريك ہونے كى حيثيت سے نہيں جانتا يہ بات انسان كو توحيد كى طرف ميلان اور شرك كى طرف جھكنے سے روكتى ہے _ام تنبؤنه بما لا يعلم فى الارض

۹_ مشركين كا يہ دعوى كہ خداوند متعال كے ليے شريك ہے يہ دعوى حقيقت سے خالى اورباطل پر مبنى ہے _

ام يظهر من القول

۸۲۸

(ظاهر من القول ) يعنى ايسى كلام جو واقعيت نہيں ركھتى اور حقيقت سے خالى ہے (بظاہر) ايك فعل محذوف كے متعلق ہے اسكى كلام يا تقدير ميں يوں ہوگا (قل ...ام تسمونهم شركاء بظاهر من القول )كہہ دو بلكہ اس ظاہرى گفتگو سے جو كہ واقعيت سے خالى ہے ان كو خدا كے شريك قرار ديتے ہو_

۱۰_ اہل شرك كا عقيدہ جب كہ يہ واضع ہے كہ وہ باطل ہے اور اس كے ليے كوئي دليل نہيں ہے تب بھى ايسا عقيدہ تھا جو ان كے ليے مزين و ظاہرى سجاوٹ كے ساتھ تھا_بل زين للذين كفروا مكرهم

(مكرہم ) سے مراد عقيدہ مشركين ہے يعنى خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينا ، اور ان شريكوں كى پرستش كرنا ہے كيونكہ يہ ايسى شيء ہے جو ان كے ليے زينت دى گئي ہے اور بناوٹ اور سنوار كرمزّين كى گئي ہے _

۱۱ _ خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرنا اور جھوٹے معبودوں كى پرستش يہ ايسا عقيدہ تھا جو مكر و حيلہ سے پرورش پايا ہواتھا _بل زين للذين كفروا مكرهم

شرك كرنے كو مكر و حيلہ سے توصيف كرنا اور نام دينا اس نكتے كى طرف اشارہ كرتاہے كہ شرك اور غير اللہ كى پرستش و عبادت كى اساس و بنياد مكر و حيلہ ہے_

۱۲ _مشركين اپنے جھوٹے خداؤں كى عبادت و پرستش ميں اپنے آپ كو دھوكا ديے ہوئے تھے_بل زيّن للذين كفروا مكرهم

يہ كہ (زين) كا فاعل محذوف كيا ہے ؟ اسميں چند احتمالات ہيں ۱ _ شيطان ۲ _ كفرو شرك كرنے والوں كے سردار ۳_ خود كفار مذكورہ بالا معنى اس بنيادپر ہے كہ تيسرا احتمال ہو_ تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا '' زين الكافرون لانفسہم مكرہم '' اسكا معنى يہ ہے كہ كفار اپنے شرك كو بے بنياد دليلوں سے توجيہ كرتے اور پھر آہستہ آہستہ ان كو زيبا اور خوبصورت ديكھتے ہيں _

۱۳ _ انسان كا جھكاؤ خوبصورت چيزوں كى طرف ہوتاہے_بل زين للذين كفروا مكرهم

۴ ۱_مشركين صحيح اور و منطقى راستے ( توحيد ) كے راستے سے ہٹ گئے تھے_و صدّوا عن السبيل

۱۵_ مشركين كا خود كو فريب دينا اور شرك كے خيالى تصور كو مزين ديكھنا ان كو توحيد كى طرف جھكاؤ سے روكتاہے _

و صدوا عن السبيل

۸۲۹

(صدّ) (صدّوا) كا مصدر ہے جسكا معنى لوٹاناہے اور ظاہراً يہ ہے كہ (صدوا ) كا فاعل محذوف ہے جو مكر و حيلہ ہے جو اصل ميں مشركين كے شرك اختيار كرنے كا سبب ہے_

۱۶_ خداوند متعال، مشركين كو گمراہ كرنے والا ہے _و من يضلل الله فما له من هاد

۱۷_ جسكو خداوند متعال گمراہ كرتاہے كوئي بھى اسكى ہدايت نہيں كرسكتا_و من يضلل الله فما له من هاد

۱۸_ انسان كى ہدايت و گمراہى خداوند متعال كے دست قدرت اور اختيار ميں ہے _و من يضلل الله فماله من هاد

۱۹_جھوٹے خداؤں كو انتخاب كرنے ميں مشركين كا فريب اور حيلہ سبب بنا ہے كہ خداوند عالم كا ارادہ ان كى گمراہى كے متعلق ہوجائے_بل زين للذين كفروا مكرهم و من يضلل الله فماله من هاد

قرآن مجيد ايك اعتبار سے حيلہ و مكر كو مشركين كى گمراہى كا سبب سمجھتاہے اور دوسرس طرف سے خداوند متعال كو ان كى گمراہى كا سبب شمار كرتا ہے _

يہ دو حقيقتيں ان نكات كى طرف اشارہ كرتى ہيں كہ يہ صحيح ہے خداوند متعال گمراہ كرنے والا ہے ليكن اسكا سبب انسان خود فراہم كرتاہے او رحقيقت ميں ان كو گمراہ بنانے ميں ان كے خود اپنے عقيدے كى سزا ہے _

۲۰_ انسان اپنى ہدايت اور گمراہى ميں مناسب كردار ادا كرتاہے_بل زين للذين كفروا مكرهم و من يضلل الله فماله من هاد

۲۱_'' عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال إ علم إن الله تبارك و تعالى قائم ليس على معنا انتصاب و قيام على ساق فى كبد كما قامت الاشياء و لكن '' قائم'' يخبر أنه حافظ و الله هو القائم على كل نفس بما كسبت (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا يہ جان لو كہ خداوند تبارك و تعالى قائم ہے اسكا معنى يہ نہيں كہ وہ كھڑا ہے اور آسمان كے درميان اپنے پاؤں كے ساتھ كھڑا ہوا ہے جسطرح چيزيں كھڑى ہوتى ہيں اور قيام ميں ہوتى ہيں بلكہ (خداوند متعال) قائم ہے اس معنى كے ساتھ كہ وہ حافظ و محافظ ہے فقط خداوند متعال كى ذات ہے جو ہر انسان كى محافظ ہے اور جو اس نے كما ياہے اور حاصل كيا ہے اسكا بھى محافظ ہے _

____________________

۱) كافى ج۱ ص ۱۲۱ ح۲ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۸ ح ۱۴۲_

۸۳۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا بے مثل و مثال ہونا ۲ ، ۷ ; اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۷ ; اللہ تعالى كا ہدايت دينا اللہ ۱۸; تعالى كى خالقيت ۱ ; اللہ تعالى كى خصوصيات ۲ ;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱ ; اللہ تعالى كى قدرت۲ ;اللہ تعالى كى گمراہى ۱۶،۱۷ ;اللہ تعالى كے قيام سے مراد ۲۱ ;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كا سبب ۱۹ ;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۱۷

ايمان :توحيد پر ايمان لانے كا سبب ۶

توحيد :توحيد ربوبى ۱ ، ۲

جھكاؤ :توحيد كى طرف جھكاؤ كا سبب ۸ ; توحيد كى طرف جھكاؤ كے موانع ۱۵;زيبائي اور خوبصورتى كى طرف جھكاؤ ۱۳

خود :خود اپنے ساتھ ساتھ مكر ۱۲ ;خود اپنے ساتھ ساتھ مكر كے آثار ۱۵ ، ۱۹

ذكر :ذكر كے آثار ۸

روايت : ۲۱

شرك :شرك كا باطل و بے دليل ہونا ۹ ; شرك كا بے منطق و دليل ہونا۱۰; شرك كا سبب۱۱; شر ك كو مزين كرنا ۱۰ ;شرك كے باطل ہونے كاہونے كى وضاحت ۱۰;شرك كے مزين كرنے كے آثار ۱۵; شرك كے موانع ۸

گمراہ لوگ :گمراہ لوگوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۱۷

گمراہى :گمراہى كا پيش خيمہ ۲۰ ; گمراہى كا منشا وسبب ۱۸

مشركين :مشركين اور توحيد ۱۴; مشركين كا اقرار ۳ ; مشركين كا شرك عبادى ۱۲; مشركين كا عقيدہ ۳ ، ۱۰;مشركين كا محروم ہونا ۱۴; مشركين كا مكر ۱۲ ، ۱۵; مشركين كى گمراہى كا سبب۱۶; مشركين كى ہٹ دھرمى ۳ ; مشركين كے معبودوں كا باطل ہونا ۹ ; مشركين كے معبودوں ميں صلاحيت كا نہ ہونا ۵ ، ۶; مشر كين كے مكر كے آثار ۱۹

معبود :معبود كى ربوبيت ۴

معبوديت :معبوديت كا معيار۴

مكر:مكر كے آثار ۱۱

۸۳۱

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۲

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۱ ، ۲

ہدايت :ہدايت سے محروم ۱۴ ;ہدايت كا پيش خيمہ ۲۰ ; ہدايت كا منشا و سبب ۱۸

آیت ۳۴

( لَّهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الآخِرَةِ أَشَقُّ وَمَا لَهُم مِّنَ اللّهِ مِن وَاقٍ )

ان كے لئے زندگانى دنيا ميں بھى عذاب ہے اور آخرت كا عذاب تو اور زيادہ سخت ہے اور پھر اللہ سے بچانے والا كوئي نہيں ہے (۳۴)

۱_ كفار،مشركين، گمراہ لوگ اور وہ جو انبياء عليہم السلام كا مسخرہ اڑاتے ہيں دنيا و آخرت كے سخت عذابوں ميں گرفتار ہوں گے_لهم عذاب فى الحى وة الدنيا ولعذاب الآخرة اشق

(لہم) كى ضمير سے مراد آيت ۳۱،۳۲كے قرينے كى وجہ سے كفار،مشركين ،مذاق اڑانے والے اور گمراہ لوگ ہيں _

۲_آخرت كے عذاب، دنيا كے عذابوں كى نسبت بہت سخت اور خطرناك ہيں _و لعذاب الآخرة اشق

''أشق'' اسم تفضيل ہے (شقّ ) كے مصدر سے ہے _ اور اشق كا معنى سخت اور دشوار ہوناہے_

۳_عذاب الہى كے نازل ہونے ميں كوئي بھى ركاوٹ نہيں بن سكتا_و ما لهم من الله من واق

(واق ) (وقاية)كے مصدر سے اسم فاعل ہے جسكا معنى محفوظ ركھنا اور محافظت كرنے كے ہے اور (من اللہ) سے مراد اس سے پہلے والے جملات كو مدنظر ركھتے ہوئے(من عذاب اللہ) ہے_

۸۳۲

۴_ اہل شرك كے معبود، ان كو اللہ كے عذابوں سے نجات دينے پر قادر نہيں ہيں _و ما لهم من الله من واق

كيونكہ گفتگو مشركين كے بارے ميں ہورہى ہے اس وجہ سے (واق) كا مصداق جو مورد نظر ہے و ہ اہل شرك كے معبود ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذابوں سے نجات ۴;اللہ تعالى كے عذابوں كا حتمى ہونا ۳

انبياء:انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے والوں كا عذاب ۱

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۳

عذاب :اخروى عذاب كى سختى ۲; اخروى عذاب كى شدت ۱ ; اخروى عذاب كے مستحق ۱; دنياوى عذاب كى سختى ۱ ; دنياوى عذاب كے مستحق ۱ ; عذاب كے مراتب ۱ ، ۲

كفار:كفار كا عذاب ۱

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا عذاب ۱

مشركين :مشركين كا عذاب ۱;مشركين كے معبودوں كا عاجز ہونا ۴

آیت ۳۵

( مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وِظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَواْ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ )

جس جنت كا صاحبان تقوى سے وعدہ كيا گيا ہے اس كى مثال يہ ہے كہ اس كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور اس كى پھل دائمى ہوں گے اور سايہ بھى ہميشہ رہے گا_يہ صاحبان تقوى كى عاقبت ہے اور كفار كا انجام كار بہرحال جہنم ہے (۳۵)

۱_ تقوى اختيار كرنے والوں كے ليے خداوند متعال كي طرف سے بہشت كا وعدہ و خوشخبرى ہے _

مثل الجنّة التى وعد المتقون

۲_ وہ لوگ جوشرك سے دور رہتے ہيں اور انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے اور ان سے كفر كرنے سے ڈرتے ہيں وہ بہشت ميں جائيں گے_مثل الجنّة التى وعد المتقون تلك عقبى الذين اتقوا

(متقون) اور (الذين اتقوا) كے اولين مصداق، آيات گذشتہ كى روشنى ميں وہ لوگ ہيں جو شرك اور انبياء كا مذاق اڑانے اور ان سے كفر كرنے سے ڈرتے ہيں _

۳_ بہشت ميں بہت زيادہ نہريں ہيں _مثل الجنّة ...تجرى من تحتها الانهار

۸۳۳

مذكورہ بالا معنى لفظ(انہار) كے جمع ہونے سے استفادہ ہوتاہے_يہ بات قابل ذكر ہے كہ (مثل) كے معانى ميں سے ايك معنى صفت اور خصوصيت ہے_

۴ _بہشت كى نہريں درختوں كے نيچے سے جارى ہوں گي_تجرى من تحتها الانهار

۵_بہشت اپنے اندر ميوے اور مختلف كھانے والى چيزيں اور دل پسند ہوا ركھنے والى ہے _أكلها دائم و ظله

(أكَل) ثمر اور ميوہ كے معنى ميں ہے ، كبھى عام خوراك اور كھانے والى چيزوں پر بھيبولا جاتا ہے (ظلّ) سايہ كے معنى ميں ہے اور آيت شريفہ ميں دل پسند آب و ہوا ہونے كے ليے كنايہ ہے_

۶_ بہشت كے ميوے اور كھانے والى چيزيں اور اسكى دل پسند آب و ہوا ہميشہ اور ختم ہونے والى نہيں ہے_

اكلها دائم و ظله

(ظلہا ) مبتداء ہے اور اسكى خبر (دائم) ہے جو تقدير ميں ہے_

۷_ انسان، دنيا كى زندگى ميں بہشت كا صحيح تصور اور اسكى خصوصيات كو درك كرنے سے قاصر ہيں _

مثل الجنة التى وعد المتقون

بعض مفسرين اس كے قائل ہيں كہ(مثل) كا لفظ آيت شريفہ ميں شبيہ اورمانند كے معنى ميں آياہے اور اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے وہ چيزيں جو بہشت كے عنوان سے بيان ہوتى ہيں وہ مشابہ كے عنوان سے ہيں _ وگرنہ واقعيت اور حقيقت اس كے علاوہ ہے كہ جسكى توصيف بيان كرنا ممكن نہيں كيونكہ انسان كے ليے اس دنيا كى مختصر و تنگ زندگى ميں اسكا درك كرنا اسكى قدرت و توان ميں نہيں ہے_

۸_ بہشت، تقوى اختيار كرنے والى كى جزاء ہے_تلك عقبى الّذين اتقو

۹_ جہنم كى آگ كافروں كى سزا ء ہے_و عقبى الكافرين النار

۱۰_ مشركين، كافروں كے گروہ اور موحدين تقوى اختيار كرنے والوں ميں سے ہيں _

۸۳۴

تلك عقبى الذين اتقوا و عقبى الكافرين النار

۱۱_'' قال ابوعبدالله عليه‌السلام : إن ناركم هذه جزؤ من سبعين جزء اً من نار جهنم و قد أطفئت سبعين مرة بالماء ثم التهبت (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام فرماتے ہيں بے شك يہ تمہارى آگ (دنيا كي) جہنم كى آگ كے ستر درجوں ميں سے ايك درجہ ہے كہ جس كو ستر مرتبہ پانى سے خاموش كيا گيا ہے پھر وہ شعلہ ورہوگئي ہے _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارتيں ۱; اللہ تعالى كے وعدے۱

انبياء :انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانے سے اجتناب كرنے كے آثار ۲

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا۷

بہشت:بہشت كو درك كرنے سے عاجز ہونا ۷; بہشت كے اسباب ۲;بہشت كى آب و ہوا كا ہميشہ ہونا۶ ; بہشت كى خصوصيات ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶;بہشتى كھانے والى چيزوں كا ہميشہ ہونا۶;بہشتى كھانے والى چيزيں ۵;بہشتى ميوے۵ ;بہشتى ميووں كا ہميشہ ہونا ۶ ; بہشى نعمتوں كا ہميشہ ہونا۶ ;بہشتى نعمتيں ۳ ، ۵ ;بہشتى نہريں ۳ ، ۴; بہشتى ہوا كا دل نشين ہونا ۵ ، ۶

بہشتى لوگ : ۱ ،۲ ، ۸

جہنم :جہنم كى آگ ۹ ; جہنم كى آگ كى شدت ۱۱

جہنمى لوگ:۹

روايت : ۱۱

شرك :شرك سے اجتناب كے آثار ۲

كفار : ۱۰كفار كا انجام۹

كفر :كفر سے اجتناب كے آثار ۲

متقى و پرہيزگار لوگ:متقى لوگوں كو بشارت ۱;متقى و پرہيزگار لوگوں كا انجام ۸;متقى و پرہيزگار لوگوں كو بہشت كا وعدہ ۱

مشركين :مشركين كا كفر ۱

موحدين :موحدين لوگوں كا تقوى ۱۰

۸۳۵

آیت ۳۶

( وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَفْرَحُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمِنَ الأَحْزَابِ مَن يُنكِرُ بَعْضَهُ قُلْ إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللّهَ وَلا أُشْرِكَ بِهِ إِلَيْهِ أَدْعُو وَإِلَيْهِ مَآبِ )

اور جن لوگوں كو ہم ۱_ نے كتاب دى ہے وہ اس تنزيل سے خوش ہيں اور بعض گروہ وہ ہيں جو بعض باتوں كا انكار كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ مجھے يہ حكم ديا گيا ہے كہ ميں اللہ كى عبادت كروں اور كسى كو اس كا شريك نہ بنائوں ميں اسى كى طرف دعوت ديتا ہوں اور اسى كى طرف سب كى بازگشت ہے (۳۶)

۱_ يہود اور نصارى آسمانى كتاب(توريت و انجيل) كے حامل تھے_والذين آيتناهم الكتاب

(الذين ) سے مراد كون لوگ ہيں اسميں چند اقوال ہيں ۱_ يہود و نصارى ۲_ يہود و نصارى اور مجوسى ۳_ مسلمين

۲_قرآن مجيد پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہونے والى كتاب ہے _بما أنزل إليك

۳_ عصر پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں يہود ونصارى مختلف گروہوں اور فرقوں ميں بٹے ہوئے تھے_

والذين ء اتيناهم الكتاب يفرحون و من الاحزاب من ينكر بعضه

(حزب)(لسان العرب) كے نزديك ان لوگوں كو كہا جاتاہے جو كردار اور فكر كے اعتبار سے مشابہت ركھتے ہوں (الأحزاب) ميں الف لام عہد ذكرى ہے اور (الذين ...) كا اشارہ ( يہود و نصارى )كى طرف ہے_ پس اس صورت ميں معنى يہ ہوگا كہ عصر بعثت ميں يہ لوگ چند گروہوں

۸۳۶

ميں تقسيم ہوگئے تھے جو عقائد و فكر كے اعتبار سے مختلف تھے_

۴_ قرآن مجيد كا پيغمبر اسلام پر نازل ہونا يہود و نصارى كے بعض گروہوں كے ليے خوشى اور شادمانى كا موجب بنا _

و الذين اتيناهم الكتاب يفرحون بما انزل اليك

(و من الاحزاب ...) كے جملے كا معنى يہ ہے كہ ( بعض يہود اور نصارى قرآن مجيد كے كچھ حصے كو قبول نہيں كرتے تھے) يہ اس بات كو بتاتا ہے كہ (الذين ...يفرحون ) كے جملے سے مراد تمام يہود اور نصارى نہيں ہيں اسى وجہ سے سرور اور خوشى كى نسبت بھى انہى گروہوں كى طرف دى گئي ہے _

۵_ اہل كتاب كے بعض گروہ قرآن مجيد كے كچھ حصوں كو قبول نہيں كرتے تھے اور اسكى حقانيت كا انكار كرتے تھے _

و من الاحزاب من ينكر بعضه

۶_ پيغمبر اسلام كو خداوند متعال كى طرف سے حكم تھا كہ فقط اسى ہى كى عبارت كريں اور اس كے ليے شريك قرار نہ ديں _

قل إنما امرت أن أعبد اللہ و لا اشرك بہ

۷_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خداوند متعال كى طرف سے حكم تھا كہ وحدہ لا شريك كى پرستش اور شرك سے دورى كا اعلان كريں _قل إنما امرت

۸_ خداوند متعال كى پرستش اور عبادت ميں شرك سے پرہيز كا ضرورى ہونا_قل إنما امرت أن اعبد الله و لا اشرك به

۹_ يہود و نصارى كے بعض گروہ شرك آلود عقيدہ ركھتے تھے_

و من الاحزاب من ينكر بعضه قل إنما أمرت ان أعبد الله و لا اشرك به

كيونكہ (قل إنما أمرت ..) كا جملہ توحيد اور يكتاپرستى كى حكايت كرتاہے اور يہود و نصارى كے گروہوں كے جواب ميں يہ جملہ واقع ہواہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ گروہ غير اللہ كى پرستش اور عبادت ميں شرك كرتے تھے_

۱۰_قرآن مجيد كے توحيدى حقائق اور وحدہ لا شريك كى طرف دعوت دينا اورشرك كى نفى كرنا، بعض يہود و نصارى كى مخالفت كا باعث بنا_و من الاحزاب من ينكر بعضه قل إنما امرت ان اعبدالله

توحيد اور وحدہ لا شريك لہ كى عبادت كے مسئلہ كو (من ينكر بعضہ ...) كے بعد ذكر كرنا گويا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن مجيد كا توحيد اور شر ك كى نفى پر اصرار بعض گروہوں كا قرآن مجيد كا انكار كرنے كے دلائل ميں تھا _

۱۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو خداوندوحدہ لا شريك كى طرف

۸۳۷

پكارتے تھے اوراسكى پرستش كرنے كو كہتے تھے_اليه أدعو

(إليہ) كا (ادعوا) پر مقدم كرنا اس كے حصر پر دلالت كرتاہے_

۱۲_پيغمبر اسلام اور دوسرے لوگ بھى صرف خداوند متعال كى طرف پلٹنے والے ہيں _و إليه مئاب

(مئاب) كا معنى لوٹناہے اور (مئاب) پرجو كسرہ ہے وہ ياء متكلم كے حذف پر دلالت كرتاہے تو اصل ميں (مئاب) مئابى تھا_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا :۱۲

آنحضرت:آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شرك عبادى ۶ ،۷ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كا آنا۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان برائت ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انجام ۱۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى آسمانى كتاب ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ ۱۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد عبادى ۶ ،۷ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۶ ،۷ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف سے توحيد كا اعلان ۷

انجيل:انجيل كا آسمانى كتابوں سے ہونا۱

انسان :انسانوں كا انجام ۱۲

اہل كتاب: ۱اہل كتاب اور قرآن مجيد ۵

توحيد:توحيد عبادى كى دعوت ۱۱;توحيد عبادى كى دعوت كے آثار ۱۰

توريت:توريت كا آسمانى كتابوں سے ہونا۱

جھكاؤ:شرك كى طرف جھكاؤ۹شرك:شرك سے اجتناب كرنے كى دعوت كے آثار ۱۰; شرك عبادى سے اجتناب ۸

عبادت:عباد ت الہى كى اہميت ۸

عيسائي:صدر اسلام كے عيسائيوں كى معاشرتى زندگى كى بنياد ۳; عيسائي اور قرآن مجيد ۱۰; عيسائيوں كا جھكاؤ۹; عيسائيوں كا شرك۱۹; عيسائيوں كى خوشى كے اسباب۴;عيسائيوں كى آسمانى كتاب۱; عيسائيوں كى خوشى كے اسباب۴;عيسائيوں كى مخالفت كے اسباب۱۰

۸۳۸

مشركين : ۹

يہود:صدر اسلام كے يہوديوں كى معاشرتى زندگى كي بنياد ۲; يہودى اور قرآن مجيد ۱۰;يہوديوں كا جھكاؤ۹ ; يہوديوں كا شرك ۹ ; يہوديوں كى آسمانى كتاب ۱;يہوديوں كى خوشى كے اسباب ۴; يہوديوں كى مخالفت كے اسباب ۱۰

آیت ۳۷

( وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ حُكْماً عَرَبِيّاً وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ وَاقٍ )

اور اسى طرح ہم نے اس قرآن كو عربى زبان كا فرمان بنا كر نازل كياہے اور اگر آپ علم كے آجانے كے بعد ان كے خواہشات كا اتباع كرليں گے تو اللہ كے مقابلے ميں كوئي كسى كا سرپرست اور بچانے والا نہ ہوگا (۳۷)

۱_ خداوند متعال ہى قرآن مجيد كو نازل كرنے والا ہے_و كذلك انزلناه

(أنزلناہ) كى ضمير (ما انزل اليك) جو گذشتہ آيات ميں ہے جس سے مراد (قرآن مجيد) ہے كى طرف پلٹ رہى ہيں _

۲_ قرآن مجيد قانون الہى اور اسكا حكم ہے اور دينى معارف اور حقائق كى شناخت كا منبع و مركز ہے _و كذلك أنزلناه حكم

كسى شيء كے بارے ميں حكم كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس كے بارے ميں فيصلہ ديں اور اعلان كريں كہ وہ شيء اس طرح كى ہے يا اسطرح كي نہيں ہے( مفردات راغب) اسى بنياد پر ''قرآن مجيد حكم'' ہے_ يعنى فيصلہ كرتاہے اور بيان كرتاہے كہ كون سى شيء كس طرح ہے _ يا اسطرح نہيں ہے تو يہ معنى تمام حقائق و قوانين اور معارف دينى كو شامل ہے_ جسكو خداوند متعال نے قرآن مجيد ميں ثابت يا نفى كے طور پر بيان كيا ہے اور اس كے بارے ميں قضاوت و فيصلہ كيا ہے مثلاً خداوند متعال كا كوئي شريك نہيں ہے ،قيامت بر حق ہے يا روزہ تم پر فرض كيا گيا ہے _

۳_ خداوند متعال نے قرآن مجيد كو عربى زبان كے قالب ميں نازل فرمايا ہے _

و كذلك انزلناه حكماً عربي

(عربياً ) كا لفظ ممكن ہے (حكما ً) كے ليے صفت ہو اور ممكن ہے (انزلناه ) ميں جو( ہ) ضمير ہے اس كے ليے حال ہو ليكن مذكورہ بالا معنى دوسرے احتمال كى صورت ميں ہے_

۸۳۹

۴_قرآن مجيد كے احكام اور قوانين لوگوں كے ليے قابل فہم اور سمجھ ميں آنے والے ہيں _و كذلك انزلناه حكماً عربي

(عربي)كے لفظ كا معنى فصيح اور روشن ہے _ لغت عرب كو اسى وجہ سے عربى زبان كہا جاتاہے تو (أنزلناه عربياً ) يعنى قرآن مجيد كو عربى زبان ميں نازل كيا گيا ہے يعنى وہى لغت جو قابل فہم و تفہيم اور وسيع ہے اور اسكا لازمہ اور نتيجہ يہ ہے كہ يہ قابل فہم ہے _

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں يہود و نصارى كے جو عقائد و نظريات تھے وہ انكى خواہشات نفسانى كا اثر تھے_

و لئن اتبعت اهواهم

''أہواء'' (جمع ہوى ) جسكا معنى نفسانى خواہشات اور ميلان ہے اس آيت شريفہ ميں اسكا معني، احكام قرآن كے قرينے كى وجہ سے جو اس كے مقابلے ميں ذكر ہواہے وہ قوانين و عقائد اور نظريات ہيں جو نفس پرستى كے ميلان كى وجہ سے پيدا ہوتے ہيں _

۶_خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كے عقائدو نظريات كى پيروى كرنے سے منع فرمايا ہے_

و لئن اتبعت اهواء هم مالك من الله من وليّ و لا واق

۷_قرآن مجيد كے قوانين و احكام و معارف اور عالمانہ حقائق يہ صلاحيت ركھتے ہيں كہ ان كو قبول كيا جائے اور اسكى پيروى كى جائے_و كذلك انزلناه حكماً عربياً بعد ما جاء ك من العلم

۸_ ايسے معارف اور قوانين شائستہ ہيں اور پيروى كے لائق ہيں جو ہواى نفس سے بالاتر اور علم كى بنيادپر ہوں _

و لئن اتبعت اهواء هم بعد ما جائك من العلم

۹_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كى پيروى كرنے كى صورت ميں ان كى حفاظت اور مدد كرنے سے محروم ہونے كى دھمكى دي_لئن اتبعت أهواء هم مالك من الله من ولى و لا واق

(ولّي) كا معنى مدد گار ہے (واق) (وقاية) سے اسم فاعل ہے جو حفاظت كرنے كے معنى ميں آتاہے (من اللہ) ممكن ہے كہ اسكا متعلق محذوف ہواور لفظ (ولي) اور (واق) كے ليے حال ہو اور اسى بناء پر جملہ (مالك ...) كا معنى يوں ہوگا كہ تيرے ليے خداوند متعال كى طرف سے كوئي مددگار اور محافظ نہيں ہوگا يعنى خداوند متعال كى مدد تمھيں نہ پہنچ سكے گى _

۱۰_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ہميشہ خداوند متعال كى حمايت و مدد

۸۴۰

شامل حال تھي_و لئن اتبعت مالك من الله من ولى و لا واق

۱۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كے نظريات كى پيروى كرنے پر اپنى طرف سے عذاب و سزا كى دھمكى دي_لئن اتبعت أهواهم مالك من الله من ولى و لا واق

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہوسكتا كہ (من اللہ ) كا جملہ(ولّي) اور(واق)كے متعلق ہو تب اس صورت ميں (ولّى و واق) كے اندر(منع) كامعنى پايا جائے گا اور (مالك ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا: تمہارے ليے (عذاب) الہى سے روكنے و منع كرنے اور اسميں تمہارى مدد كرنے والا كوئي نہيں ہوگا_

۱۲ _ دينى راہنما كے اندر يہ خطرات موجود ہيں كہ وہ اپنے نفسانى خواہشات اور معاشرے ميں مختلف گروہ و فرقوں كے نظريات و خواہشات جو نفس پرستى كى وجہ سے وجود ميں آئے ہيں ان پر عمل كريں _

و لئن اتبعت أهوائهم بعد ما جاء ك من العلم

۱۳_ اگر اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام بھى گناہ كے مرتكب ہوں تو وہ بھى عذاب الہى سے محفوظ نہيں ہيں _

و لئن اتبعت أهواء هم ...مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۴_ كوئي ايسا ياور و مددگار اور حفاظت كرنے والا نہيں ہے_ جو عذاب الہى كے مستحقين كو عذاب الہى ميں گرفتار ہونے سے روك سكے_مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۵_قرآن مجيد كے قوانين اور احكام كے ہوتے ہوئے نفس پرستى اور خواہشات سے بنائے ہوئے قوانين و نظريات پر عمل كرنا،خداوند متعال كى طرف سے اس كے عذاب اور سزاؤں ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_

ولئن اتبعت أهواء هم بعد ما جاء ك من العلم ما لك من الله من ولى ولاواق

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دھمكى دينا ۹ ،۱۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو منع كرنا ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد كرنا ۱۰ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱۰

اطاعت:غلط قوانين كى اطاعت پر سزا ۱۵

اللہ تعالى كى مدد:اللہ تعالى كى مدد كے مستحقين ۱۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منع كرنا ۶;اللہ تعالى كى دھمكياں ۹ ،۱۱ ; اللہ تعالى كى سرپرستى سے محروم ہونے كے اسباب

۸۴۱

۹ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا عام ہونا ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۵; اللہ تعالى كى مدد سے محروم ہونے كے اسباب ۹ ;اللہ تعالى كے افعال ۱ ;اللہ تعالى كے عذابوں كا حتمى ہونا ۱۴

انبياء :انبياء عليہم السلام اور اللہ تعالى كى سزائيں ۱۳

دين :دين كے منابع و مأخذ۲

دينى رہبر و رہنما:دينى رہبر و رہنما اور لوگوں كى خواہشات ۱۲; دينى رہبر و رہنما اور معاشرے كے گروہ و فرقے ۱۲ ; دينى رہبر و رہنما كے منحرف ہونے كا سبب ۱۲

سزا ء :سزا ء كى دھمكى ۱۱ ; سزا ء كے اسباب ۱۵

شناخت:شناخت كے منابع ۲

عذاب:اہل عذاب كى نجات ۱۴

قانون :قانون پر عمل كرے كے شرائط ۸

قانون بنانا :قانون بنانے ميں علم كا كردار۸;قانون بنانے ميں مخلص ہونا ۸ ; قانون كے منابع ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا عربى ہونا ۳; قرآن مجيد كا كردار ۲ ; قرآن مجيد كو سمجھنے كى سہولت ۴;قرآن مجيد كى اہميت ۷ ; قرآن مجيد كى پيروى ۷ ; قرآن مجيد كى تعليمات ۲ ;قرآن مجيد كى تعليمات كى خصوصيات ۷ ; قرآن مجيد كى خصوصيات ۲ ،۳،۴; قرآن مجيد كى وضاحت ۴ ; قرآن مجيد كے نزول كا سبب ۱

مسيحى لوگ :مسيحى لوگوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; مسيحى لوگوں كى پيروى ۶; مسيحى لوگوں كى پيروى كى سزا ء ۱۱;مسيحى لوگوں كى پيروى كے آثار ۹ ; مسيحى لوگوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵;مسيحى لوگوں كے عقيدے كا سبب ۵

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۱۴

نفس پرستى :نفس پرستى كى سزا ۱۵

يہود:يہوديوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; يہوديوں كى پيروى ۶;يہوديوں كى پيروى كى سزا ۱۱ ; يہوديوں كى پيروى كے آثار ۹ ;يہود يوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵; يہوديوں كے عقيدے كا سبب ۵

۸۴۲

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۸۴۳

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۴۴

اشاريے (۱)

''آ''

آب :تنور سےآب;اس كا جوش كھانا ۱۱/۷: اس كا زمانہ ۱۱/۷;_كى خلقت;اس كے فوائد۱۱/۷نيز ر_ك عرش

آباد كرنارك اديان ، اللہ تعالى ، انبياء ،قديمى مصر اور ميلانات

آبروكا اعادہ:اس كى ارزش و قيمت۱۲/۵۰;اس كى اہميت ۱۲/۵۰ ;_كى حفاظت: اس كى اہميت _۱۱ ، ۸ ۷ ; ہتك _: اس سے اجتناب۱۱/۷۸

آگ: رك جہنم

آخرت:_كے آسمان _۱۱/۱۰۷،۱۰۸; ان كا متعدد ہونا ۱۱/۱۰۷، ۱۰۸;_ كا اثبات :اس كے دلائل ۱۱/۱۰۳ ; _ كى تكذيب ;اس كے آثار ۱۱/۱۹،۲۱; _كى جاودانگى و ہميشگي۱۳/۱۵;_ميں جاودانگى و ہميشگى ۱۳/۱۵;_ كا خير ہونا ۱۲/۱۰۹;_ كى زمين ۱۱/۱۰۷ ، ۱۰۸;_كاظن،اس كے آثار ۱۱/۱۰۳;_ پرايمان لانے والے ۱۲/۵۷;_كى تكذيب كرنے والے ۱۲/۳۷;_ان كا لائق نہ ہونا ۱۲/۳۷;ان كى آخرت كى زيان كارى ونقصان ۱۱/۲۲; ان كا ظلم ۱۱/۱۹ ;ان كو دنيوى عذاب ۱۳/۶;ان كو عذاب ۱۱/۲۰; ان كى محروميت ۱۱/۱۹;ان كو خبردار كرنا ۱۳/۶;_كى خصوصيات ۱۳/۵

نيز ر_ك ايمان ،دنيا،غفلت ،كفّار ،كفر،متّقى اور قديمى معركے رہنے والے

آخرت و مخلوقات:_نقصان اور خسارے كى پہچان ر،ك اخلاق ، تبليغ معاشرہ اور دين

آداب پسنديدہ:آدم كشى ر_ك قتل

آرام طلبى :ر،ك قوم نوح (ع)

۸۴۵

آرام وسكون:_ كے آثار ۱۱/۱۲۰ ;_كے اسباب ۱۱/۱۱،۱۲۰ ،۱۳/۲۸;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_نيز ر_ك محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و يوسف(ع)

آزادى :_كى حدود اس كومعين كرنا ۱۱/۸۸;_كامحدود ہونا : اس كى شرا ئط ۱۲/۵۶; اس كاملاك ومعيار ۱۱/۸۸ نيز ر،ك دين ،شعيبعليه‌السلام ،عقيدہ ومالكيت

آرزو:پسنديدہ _۱۱/۸۰;_اور مقابلہ كے امكانات ۱۱/۸۰; قدرت كى _۱۱/۸۰; _كا كردار ۱۱/۱۵نيز ر، ك قوم ثمود ولوط (ع)

آرزو پورى كرنا:ر،ك غلام اور زليخا

آزمائش :ر،ك امتحان و ابتلاء

آسائش :ميں صبر:اس كى اہميّت _۱۱/۱۱;_كا ناپائدار و كمزور ہونا ۱۱/۱۰نيز ر،ك انسان ،صابرين وصالحين

آسمان:ميں اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۵ ۱۰;_كا مسخّر ہوجانا ۱۱/۲۴;_كى بلندى ۱۳/۲; _كى تسخير ومسخّر كرنا ۱۱/۴۴ ;_كامتعددہونا ۱۱/،۷، ۱۲۳ ،۱۲/۱۰۱ ،۱۰۵ ،۱۳/۲،۱۵ ،۱۶; _كا تغيّروتبدّل ۱۳/۳ ; _ كى حركت ۱۳/۲;اس كا فلسفہ ۱۳/۲;_كا خالق ۱۱/۷،۱۲/۱۰۱;_كى خلقت ۱۱/۷،۱۳/۲;اس كے عناصر ۱۱/۷;اس كا فلسفہ۱۱/۷;اس كى مدّت ۱۱/۷;كى تدريجى خلقت ۱۱/۷ ;_كى بناوٹ ۱۳/۲;_كے ستون ۱۳/۲ ;_كى عمر۱۳/۲;_كے غيبى وپنہانى امور۱۱/۱۲۳;اس كا مالك ۱۱/۱۲۳ ;_ كا مالك ۱۳/۱۶;_كا مدّبر۱۳/۱۶;_كى موجودات اس كا سجدہ ۱۳/۱۵ ;ان كى باشعور مخلوقات ۱۳/۱۵;ان كى مادى مخلوقات ۱۳/۱۵

آسودگى :كے آثار ۱۱/۱۰،۲۷،۱۱۶;_ميں صبر :اس كى اہميّت ۱۱/۱۱;_كا نا پائدار ہونا ۱۱/۱۰;نيز ر،ك انسان ،صابر ،صالحين ،عمل صالح ،نعمت اور حضرت يوسف (ع)

آسمانى بجلى :كى حدود۱۳/۱۳;_كاسرچشمہ ۱۳/۱۳

آسمانى بجلياں :_كى حقيقت ۱۳/۱۲;_كا زمينہ ۱۳/۱۲;_كا كردار ۱۳/۱۲; _كى چمك دمك۱۳/۱۲

آسودہ حال :اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۱/۸۵_اور ظلم كى وسعت ۱۱/۸۵

آسمانى كتابيں :۱۱/۱،۱۷،۱۲/۲،۳

۸۴۶

ميں اختلاف ۱۱/۱۱۰;_كى اہميّت ۱۱/۱۷;_كى تصديق ۱۲/۱۱۱;_كى رہبرى ۱۱/۱۷;_كى صداقت: اس كے دلائل ۱۲/۱۱۱;_پرايمان لانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱;_كوجھٹلانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱ ; ان كى اخروى سزا ۱۱/۱۱۱;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۱۰; _ ميں ہم آہنگى ۱۲/۱۱۱;نيزر،ك انجيل ،توريت اورقرآن

آل يعقوب:_حضرت يوسف(ع) كے دربار ميں ۱۲/۱۰۰;_قحطى كے زمانہ كے دوران ۱۲/۸۸;_مصر ميں ۱۲/۹۹; ان كا مسكن ۱۲/۹۳;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندگانى ۱۲/۹۴،۹۵;_وحضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كا امتحان۱۲/۸۸;_پرنعمت كاتمام كرنا ۱۲/۶ ;_ كا استقبال۱۲/۹۹ ; _كى اہانت وتوہين ۱۲/۹۴،۹۵ ; _كى صحرانشينى ۱۲/۱۰۰ ; _ كوبشارت۲ ۱/۹۹ ;_كى فكر۱۲/۹۵;_كى تاريخ ۱۲/۸۸ ،۱۰۰; _كا تا مين معاش ۱۲/۶۰ ، ۶۵;_كى تہمتيں ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كے رنج والم ۱۲/۸۸;_ كى قسم ۱۲/۹۵; ان ميں قسم ۱۲/۶۶;_كے فضائل ۱۲/۶; _ كافقر ۱۲/۸۸;_كى حركت ۱۲/۹۹،۱۰۰;_ان كى درخواست ۱۲/۹۳; _كى حضرت يوسف سے ملاقات ۱۲/۹۹;_كى نعمتيں ۱۲/۶; _ كاقديمى مصر ميں داخل ہونا۱۲/۱۰۰نيز ر،ك يعقوبعليه‌السلام آمال ر،ك آرزو

آيات احكام ر_ك احكام

''الف''

ابر:_كى حركت اس كے اسباب ۱۳/۱۲;اس كا سرچشمہ ۱۱/۵۲; _ كا خالق_ بارش سے بھرے ہوئے_۱۳/۱۲ابليس ر،ك شيطان

ابراہيم(ع) :_وخطاكار۱۱/۷۵;_وحضرت يوسفعليه‌السلام كا زمانہ ۱۲/۶;_وذكر خدا ۱۱/۷۵;_وملائكہ كا سلام ۱۱/۶۹; وہ اور قوم لوط كو عذاب ۱۱/۷۶;_وقوم لوط ۱۱/۷۵،۷۶;_اور ملا ئكہ ۱۱/۶۹ ، ۷۰ ، ۷۴; _ وقوم لوط كى ہلاكت ۱۱/۷۴;وہ اور حضرت يعقوب(ع) ۱۲/۶;وہ اور جناب يوسف(ع) ۱۲/۶،۳۸; _ ملائكہ كى بشارت دينے كے وقت ۱۱/۷۲;_قوم لوط كو عذاب دينے كے وقت ۱۱/۷۶;_پراتمام نعمت _۱۲/۶;_كو اطعام ۱۱/۶۹;_كى اميدوارى :اميدوارى كے اسباب ۱۱/۷۴;_كا غمگين ہونا ۱۱/۷۵;_كے غم واندوہ كے اسباب۱۱/۷۰ ;_ كوبشارت ۱۱/۶۹،۷۱،۷۴;_كا بيٹا _۱۱/۷۱; اس كى ضعيفى _۱۱/۷۲، ۷۴;_كاڈر ان سے ڈر_ ۱۱/۷۰;_كى تعليمات _۱۱/۶۹;_كامنزّہ ہونا _ ۱۲/۳۸; _كى توحيد ۱۲/۳۸; اس ميں توحيد _/۳۸;اس ميں گائے كاگوشت۱۱/۶۹;اس ميں گوسالہ كا گوشت ۱۱/۶۹ ;_كا خاندان اس پر خدا كى

۸۴۷

رحمت_۱۲۱۱/۷۵;_كى شفاعت ۱۱/۷۴ ،۷۶;_اس كاردہونا _ ۱۱/۷۶ ;_اس كے ردہونے كے دلائل _۱۱/۷۶;_اس كے اسباب _ ۱۱/۷۵;_كى عصمت_ ۱۲/۳۸; _كا علم :اس كى حدود _۱۱/۷۰;_ كے فرزند_ ۱۲/۶;_كے فضائل _ ۱۱/۶۹ ،۷۵،۱۲/۶;_كا قصہ _۱۱/۶۹، ۷۰ ، ۷۱، ۷۲،۷۴،۷۶،۷۷;_كا مجادلہ ۱۱/۷۴،۷۶; _ كى تعريف۷۳۱۱;_ كے مقامات ۱۱/۷۳ ;_ كى مہربانى ۱۱/۷۵ ; _كے مہمان ۱۱/۷۰ ،۷۱، ۷۴; _ كى مہمان نوازى ۱۱/۶۹;_كى نبوّت ۱۲/۳۸; _پرنعمات ۱۲/۶;_كى بيوى _ ۱۱/۷۱نيز ر،ك اسحاق(ع) ،قديمى مصري،ملائكہ ،يعقوب(ع) ويوسف(ع)

اپنى ذات :كے باطل عقيدہ سے آگاہى ۱۱/۳۱;_كے خلاف اقرار كرنا ۱۲/۵۱،۹۱،۹۷;اس كا برى الزمہ ہونا: اس كے ليے قسم ۱۲/۷۳;_سے دفاع ۱۲/۲۶; اس كى اہميّت ۱۲/۲۶،۵۲;_سے تہمت كودور كرنا۱۲/۲۶،۵۲;_كو نقصان ۱۱/۲۱;پر ظلم ۱۱/۱۰۱ ; _ كوفريب دينا ۱۲/۳۳;اس كے آثار ۱۳/۳۳

اپنے آپ كو برتر ديكھنا :ر،ك تكبر

اتحاد ر،ك حضرت يوسف(ع) كے بھائي

اتمام حجت :ر،ك اكثريت ،اہل مدين، خدا ، شعيب(ع) ،قوم عاد، كفّار ،گمراہ،مشركين اور حضرت ہود(ع)

اتمام نعمت:ر،ك آل يعقوب ،ابراہيم(ع) ،اسحاق(ع) ، بشارت اور حضرت يوسف(ع)

اتھام:ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور بنيامين

اللہ تعالى كى اطاعت كرنے والے:۱۳/۱۸

بہشت ميں _۱۳/۱۸;_قيامت كے دن ميں ۱۳/۱۸;_كى سعادت۱۳/۱۸;_كے حساب و كتاب ميں آساني۱۳/۱۸

اجتماع : ر،ك معاشرة

اجدادكاكردار :نيزر،ك اہل مدين ،تقليد ،قوم ثمود ، مشركين، حضرت يعقوبعليه‌السلام اورحضرت يوسف (ع)اجر:ر،ك پاداش

اجرت: ر،ك مزدوري

اجل:_مسمّي۱۱/۳_۱۳/۲;_سے جہالت ۱۱/۳

احتجاج ر،ك اسلامى معاشرة ،شعيب(ع) ،صالحعليه‌السلام ،قوم ثمود، مبلّغين ،محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،مسلمانان ،نعمت،نوح(ع) اور يوسف (ع)

۸۴۸

احتياط:لزوم_:اس كے موارد ۱۲/۶۴

احسان :كے آثار _۱۲/۲۲;_كى اہميّت ۱۱/۷۳،۱۲/۲۲، ۵۶، ۵۷، ۹۰; _ كى پاداش ۱۲/۹۰;_كى طرف دعوت ۱۲/۹۰;_كا سرچشمہ _۱۲/۱۰۰ ;_كے موارد ۱۲/۳۶،۵۶،۹۰نيز ر،ك خدااور يوسف (ع)

احكام :۱۱/۱۸،۳۴،۳۸،۸۵،۸۶،۱۱۳،۱۱۴،۱۱۶ ;_ ۱۲ / ۱۶ ،۱۷،۳ ۲، ۲۶ ، ۳۳،۴۲،۴۷ ،۵۵، ۶۰، ۶۵، ۶۶، ۷۲، ۷۹، ۸۲، ۸۴ ،۸۸ ،۹۱،۹۶، ۹۷،; _۱۳/۲۰ ،۲۱، ۲۵

حكومتي_۱۲/۵۶;كيفرى _۱۲/۷۴،۷۹; تشريعى _:اس كا حق ۱۲/۴۰; اس كا سرچشمہ _۱۲/۴۰;_كا منزّہ ہونا ۱۱/۱۹

اختلاف:_كے آثار۱۱/۱۱۰;دينى _۱۱/۱۱۸;اس كے آثار ۱۱/۱۱۸ ،۱۱۹ ;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۸;اس كى سرزنش ۱۱/۱۱۸; اس كا ناپسند ہونا ۱۱/۱۱۸;نيز ر،ك انسان ،بنى اسرائيل ،رحمت اور كتب آسماني

اختيار : ر،ك جبرواختيار

اخلاص:_كى اہميّت ۱۳/۲۲_كا زمينہ ۱۱/۵۱;نيز ر،ك اولوالالباب ،تبليغ،توحيد،صبر،قانون گذارى ، محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريوسف (ع)

اخلاق:اخلاقى آسيب شناسى ۱۱/۲۷;اخلاقى رزائل ۱۱/۱۰; اخلاقى فساد كے اسباب ۱۲/۲۸; نيز ر،ك شعيبعليه‌السلام اور صفات

ادراك:ادراك كرنے كى طاقتيں :ان كا اثر قبول كرنا۱۲/۳۱_سے محروم _۱۱/۹۱ ;_نيز ر،ك بصيرت ، بہشت ،عذاب اور قيامت

ادعا:كو ثابت كرنا :اس كے شرائط_۱۱/۱۳;_كى دليل : اس كى دليل_ ۱۱/۱۳

اديان :توحيدى _۱۲/۳۸;_اور دنيا كا آباد ہونا ۱۱/۵۲ ; _ اور طاقتور معاشرة۱۱/۵۲;_اور پسنديدہ معاش ۱۱/۳;_كے مقاصد ۱۱/۳ ،۵۲;_كى تعليمات ۱۱/۱۱۶،۱۲/۶۶;_كے مشتركات ۱۲/ ۳۸ ; نيز ر،ك پر كھنا ،اسلام ،رشتہ دارى ، روزى ،عورت، سجدہ ،قسم،صلہ رحم ، عيد، مالكيت ،نماز،نہى ازمنكراور واجبات

اذيّت:ر،ك يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،بنيامين،دشمن،صالحعليه‌السلام ،قوم عاد،قوم لوط،عليه‌السلام مشركين،قديمى مصر،ہودعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

۸۴۹

كم قيمتى :ر،ك اہل مدين_اقدار ۱۲/۳۳،۵۹;_كا مالك _۱۱/۱۶ ، ۲۹، ۳۱، ۱۲۰ ;_ ۱۲/۷۶; _ ۱۳/۲۲نيز ر،ك يوسف (ع)

ارادہ كرنا:كے آداب۱۱/۷۴;صحيح_كرنے كے موانع ۱۱/۷۴ ; نيز ر،ك اضطراب /ارشاد: ر،ك تبليغ

ازدواج:كے آثار ۱۱/۷۸; كفار كے ساتھ_۱۱/۷۸;_كى اہميّت ۱۱/۷۸نيز ر،ك قوم لوطعليه‌السلام اور لوط (ع)

استبداد:ر،ك حكومت ،قوم عاد اور قديمى مصر

استدلال:ر،ك احتجاج اور دليل

استعاذہ:ظلم سے _۱۲/۷۹; گناہ سے _۱۲/۷۹; خدا سے _اس كے آثار ۱۲/۲۳;اس كى اہميّت ۱۱/۴۷ ; ۱۲/۲۳،۷۹

نيز ر،ك يوسف

اسلامى معاشرہ:كے رہبر اور راہنما :ان كا احتجا ج ۱۲/۱۰۸;ان كى بصيرت _۱۲/۱۰۸

استقامت:_كے آثار ۱۱/۱۱۵;_كى طرف تشويق ۱۱/۴۹;_ كى طرف دعوت۱۱/۴۹;_كا زمينہ ۱۱/۴۹ ، ۱۱۴; _ كے اسباب ۱۱/۱۱، ۱۱۲ ،۱۲۰ ; _كے موانع۱۱/۱۱۲

نيز ر،ك شرعى ذمہ دارى ،توحيد،حق كو طلب كرنے والے،دشمنى ،دين، دينداري، شعيب(ع) عبادت، عقيدہ،مومنين،مقابلہ،حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، موقعيت او رحضرت ہود(ع)

استغفار:كے آثار۱۱/۳،۵۲،۶۱;_كے آداب۱۲/۹۲ ، ۹۸; شرك سے_۱۱/۳ ،۵۲،۶۱; غير خدا كى عبادت كرنے سے_۱۱/۳; گناہ سے_۱۱/۳، ۱۲/۹۷ ; _كى اہميّت ۱۱/۳،۵۲ ،۶۱ ، ۰ ۹ ; اس كا واضع ہونا ۱۱/۳;_كوترك كرنا:اس كے آثار ۱۱/۳; _كى وصيت ۱۱/۵۲،۶۱ ;_كى طرف دعوت ۱۱/۵۲،۹۰;_كا زمانہ _۱۲/۹۸;_كے اسباب _۱۱/۶۱

نيز ر،ك يوسف(ع) كے بھائي ، خطاكار،نوحعليه‌السلام اور حضرت يعقوب(ع)

اجرت :_ميں عدالت ۱۱/۱۵;نيزر،ك كام كاج//اصلاح كرنے والے :كازہد ۱۱/۲۹;_كاعذاب ۱۱/۱۱۷;_كى قوت :اس كے اسباب ۱۱/۱۲۰;_كى صداقت :اس كى نشانياں ۱۱/۲۹،۵۱;_كى ذمہ دارى ۱۱/۸۸; _اور تبليغ كى اجرت ۵۱/۵۱;نيزر،ك گذشتہ اقوام اطاعت كرنے والے:۱۱/۱۱۵،۱۲/۲۴//اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے:كا حساب وكتاب :اس ميں سختى ۱۳/۱۸;_جہنّم ميں ۱۳/۱۸

۸۵۰

اعمال :كے ستون ۱۲/۵;ناپسنديدہ _:ان سے پشيمانى ۱۲/۹۷;_ميں تاثير اسباب ۱۲/۳۴;نيز ر،ك برادران يوسف (ع)

اللہ تعالى كى سنتيں :اجر دينے كى _۱۲/۲۲;سزا دينے كى _۱۲/۲۲; مہلت دينے كي_۱۱/۱۱۰، ۱۲/۱۱۰ ، ۱۳/۳۲

ہدايت دينے كى _۱۳/۷

اقتصادى سياست :ر،ك اقتصاد ت اور حضرت يوسف (ع)

اللہ تعالى :كى بخشش ۱۱/۴۷،۶۱،۱۲/۵۳،۱۳/۶;اس كے آثار ۱۱/۴۷،۱۲/۵۳،۹۲;اس سے محروم ہونے كے آثار ۱۱/۴۷;اس كى اہميّت ۱۲/۹۲;اس كا زمينہ ۱۲/۹۲;اس كى عموميت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;اس كى علامت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;_كى اتمام حجت ۱۱/۳۴،۱۳/۴۰;_كااحاطہ ۱۱/۵۷،۹۲;_كااحاطہ علمي۱۱/۵۷،۹۲;_كااحسان ۱۲/۱۰۰،۱۰۱;اس كے موارد ۱۲/۱۰۰;كى اخبار ۱۱/۱۰۰،۱۰۷;_كے مختصّات _۱۱/۴،۱۳ ،۱۴، ۲۰، ۱۹، ۳۱، ۳۳، ۴۳، ۵۰، ۵۲، ۵۵، ۵۶، ۶۱، ۶۳، ۸۴، ۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۱۳، ۱۲۳، ۱۲/،۱۳۳ ،۳۴، ۴۰، ۶۴، ۶۷، ۷۶، ۸۰ ، ۸۳،۸۶،۹۸،۱۰۰،۱۰۱،۱۳/۲،۱۱،۱۴،۱۶ ، ۳۰،۳۳،۳۹،۴۱;اس كے حدود ۱۳/۴، ۱۱، ۱۲; _ كا اختيار ۱۱/۳۳، ۱۰۷ ;_كااذن وحكم ۱۱/۱۰۵ ; اس كا كردار ۱۳/۳۸ ;_كا ارادہ ۱۱/۳۴، ۶۴، ۱۰۷،۱۲/۵۶;_ اور امور كى تدبير۱۲/۶۸;وہ اور طبعى اسباب۱۲/۶۸;اس كى اہميّت ۱۲/۳۴;اس كى حاكميت ۱۱/۴۳ ، ۹۲ ،۱۲/۵۶ ،۶۵;اس كاحتمى ہونا ۱۱/۷۳ ،۱۲/۱۲ ،۱۳/۱۱ ;اس كے متحقق ہونے كا زمينہ ۱۲/۱۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ،۱۲/۵۲، ۱۳/۱۱;اس كاانبياءعليه‌السلام كے ساتھ رابطہ :اس كى روش ۱۱/۳۶،۱۲/۱۰۹;اس كے واسطے ۱۱/۶۹; _ كا عرش پرقبضہ ۱۳/۲;_كوضرر پہنچانا ۱۱/۵۷ ; _كا گمراہ كرنا۱۱/۳۴ ،۱۳/۲۷ ،۳۳; اس كا زمينہ ۱۳/۳۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۳۳;_سے منہ موڑنا :اس كے آثار۱۳/۲۷ ;_كے افعال ۱۱/۱۲ ، ۲۸،۳۴، ۳۶، ۴۶، ۵۲، ۵۶، ۶۳، ۷۱، ۸۸، ۱۰۷،۱۱۹، ۱۲۰،۱۲/۲ ،۲۱، ۱۳/۲، ۳،۴ ، ۷، ۱۲، ۱۳،۱۷،۳۷،۴۱،۴۲; _اس كى نشانياں ۱۱/۸۲; اس كى خصوصيات ۱۱/۵۶; _كے امتحانات ۱۱/۷ ،۹ ،۱۱;_كى امداد ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۱۸ ، ۵۳ ،۱۱۰; اس كے آثار ۱۱/۸۸ ،۱۲/۳۴ ،۳۸، ۵۳، ۷۶; اس كا اطمينان ۱۲/۸۷; اس كى اہميّت ۱۱/۴۳، ۱۲/۳۳; اس كا زمينہ۱۲/۸۳;اس سے محروم رہنے كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علاما ت ۱۲/۱۱۰;اس كا كردار۱۲/۲۴ ;_ اوار _۱۱/۳۷ ، ۳۸، ۴۰،۴۳ ،۴۴، ۴۸، ۸۲، ۱۰۱ ،۱۱۲ ،۱۲/۲۱، ۴۰، ۱۳/۱۱ ،۲۰ ،۲۱،۲۵;_ان كا حتمى ہونا ۱۱/۵۸، ۶۶، ۷۶، ۹۴، ۱۰۱، ۱۲/۶۷، ۱۳/۴۱; اس كى خصوصيات

۸۵۱

۱۱/۶۶;_كى بركات ۱۱/۷۳;_كى بشارتيں ۱۱/۴۵،۴۸ ،۴۹، ۶۹، ۷۱، ۱۲۲ ،۱۲/۱۵ ،۱۳/۱۷ ،۳۵ ;ان كو پہنچانا۱۱/۱۲۲ ;_ كى بصيرت ۱۱/۱۱۲ ، ۱۳/۱۶;_كا بے نظير ہونا ۱۱/۵۰ ، ۱۲/۳۸، ۱۳/۳۳;_كے اجر وپاداش ۱۱/۱۱ ، ۲۹، ۵۱،۱۱۱، ۱۱۵ ، ۱۲۳ ،۱۲/۲۲، ۵۶، ۸۸، ۹۰ ;اس كے دنياوى اجر۱۲/۵۶;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰ ، ۱۳/۱۴۱ ;اس كاقانون كے مطابق ہونا ۱۲/۹۰ ،۱۳/۴۱;_كى پيشگوئي۱۲/۱۵;_كى تائيدات ۱۱/۳۷; _كى تدبير۱۳/۲،۳،۱۶;اس كے آثار ۱۳/۲;اس كے دلائل ۱۳/۲;اس كى علامات ۱۳/۲;_كى تشويق دلانا_۱۳/۷;_كى تعليمات _۱۱/۳۳، ۳۵، ۳۷، ۴۸، ۴۹، ۱۲۰، ۱۲/۳، ۶، ۲۱، ۳۷، ۳۸، ۶۸، ۷۶، ۹۸،۱۰۱،۱۳/۱۶،۳۰،۴۳;_اس كى روش ۱۳/۱۷;اس كا كردار۱۲/۳;_كو جھٹلانا ۱۲/۳۷;_ كا منزّہ ہونا۱۱/۵۰، ۱۰۱، ۱۱۷، ۱۲۳ ،۱۲/۳۸، ۱۰۸، ۱۳/۱۳،۲۷،۳۳;_كى وصيتيں ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۷، ۱۳/۶،۲۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ;_ كے ڈراوے ۱۱/۶۶، ۸۳، ۱۰۱ ،۱۰۲ ،۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۱،۳۷،۴۰،۴۱;اس كا ابلاغ ۱۱/۱۲۲ ،۱۳/۴۰ ;اس كا متحقق ہونا۱۱/۳۳ ;_ كا محافظ ہونا۱۲/۶۴;_پرحاكميت ۱۱/۳۳;_كى حاكميت ۱۱/۷، ۱۵،۲۰، ۳۳، ۴۴، ۵۲، ۵۶، ۵۸، ۱۲/۴۰، ۶۷،۱۰۰، ۱۳/۲، ۱۱،۱۲،۳۹، ۴۱; اس كے آثار ۱۳/۱۶;اس كى اہميّت ۱۲/۶۷;اس كى آخرت ميں حاكميت ۱۱/۱۰۵;اس كى حاكميت مطلق ۱۱/۱۰۷; اس كى علامات ۱۳/۲;_كى حجت :ان كا كردار ۱۲/۲۴;_كا حساب وكتاب ۱۱/۲۹، ۵۷، ۱۳/۴۰،۴۱;_پر حق۱۱/۶;_كے حقوق ۱۲/۴۰;_ كى حكمت ۱۱/۵۶،۱۲/۸۳;اس كے آثار ۱۱/۶، ۵۶، ۱۲/۶;اس كے بارے ميں سوال ۱۲/۷;اس كى علامات ۱۱/۱،۱۲/۶،۷;_كى حمايات ۱۱/۳۰ ، ۵۶، ۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _كى حيات بخشى ۱۳/۱;_كى خالقيت ۱۱/۷ ،۵۱، ۶۱،۱۱۹، ۱۲/۱۰۱ ، ۱۳/۳،۱۲،۱۶،۳۳;_كاخبيرہونا:اس كى علامات ۱۱/۱;_شناسى :اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۲/۸۶ ، ۸۷،۱۳/۲;اس كو پہچاننے كے آلات ۱۳/۴;اس كى تاريخ ۱۱/۲۶،۵۰،۶۱،۸۴;اس كے دلائل ۱۲/۱; اس كى روش۱۳/۳،۴;اس كا زمينہ ۱۳/۳;_ كى حمايتيں ۱۱/۳۰،۵۶،۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _اورزمين كى آبادى ۱۱/۶۱;_اور انبياءعليه‌السلام ۱۱/۴۶; _ اور جہالت ۱۱/۵;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا خواب ۱۲/۱۰۰;_اور ظلم ۱۱/۱۰۱، ۱۱۷; _ اور انسانوں كا عمل ۱۱/۱۱۱،۱۱۲،۱۲۳;_اور طبعى اسباب ۱۲/۱۰۰ ، ۱۳/۱۲;_اور عيب _۱۲/۱۰۸ ،۱۳/۱۳; _اور غفلت ۱۱/۱۲۳;_اور حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳/ ۱۹;_اور خيانت كاروں كا فريب ۱۲/۵۲ ;_اور نقص ۱۳/۱۳;_سے خوف۱۳/۲۱;اس كا زمينہ ۱۳/۲۱;اس كى اطاعت كرنے كى اہميّت ۱۳/۱۸;اس كى اطاعت كا زمينہ _۱۳/۱۸;_كى راز قيت ۱۱/۶،۱۳/۱،۲۶;_كى ربوبيت ۱۱/۱۲، ۱۸، ۲۸،۳۴،۵۶،

۸۵۲

۵۷،۶۳،۶۶، ۸۱، ۸۸، ۱۱۰، ۱۱۷، ۱۲/۲۱، ۲۳، ۵۳، ۱۳/۲، ۴،۷، ۱۳،۲۳; _ اس كو درك كرنے كے آثار ۱۲/۲۴;اس كے آثار _ ۱۱/۵۶،۸۳،۱۱۶،۱۲/۲۱،۲۴،۱۳/۵،۶اس كى شناخت كے آثار۱۱/۵۶;اس كى تكذيب ۱۱/۹ ، ۱۳/۵،۶;اس كو جھٹلانے كے آثار ۱۱/۵۹، ۶۰; اس كى جاودانگى ۱۳/۱۷;اس كى حقانيت ۱۳/۱۷;اس كے دلائل ۱۱/۵۹، ۱۳/۱۶; وہ حضرت يوسف(ع) كے قصّہ ميں ۱۲/۷;اس كى عموميت ۱۳/۵;اس كو قبول كرنا ۱۱/۱۰۷، ۱۳/۱۶; اس كو قبول كرنے كے آثار۱۳/۱۶;_اس كى علامات ۱۱/۳،۱۷، ۱۸،۳۴،۴۱، ۴۷،۵۲،۵۷، ۷۶،۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۱۱، ۱۲/۶، ۷، ۲۳، ۳۴، ۳۷ ، ۵۳ ، ۹۸ ،۱۳/۱،۱۹;_اس كى خصوصيات _ ۱۳/۵ ; _كى رحمت ۱۱/۴۳، ۴۷، ۵۸، ۷۳، ۱۲/۵۳;اس كے آثار ۱۱/۴۳ ،۴۷ ،۱۲/۵۳، ۶۴،۹۲; اس كے ليے زمينہ سازى ۱۲/۵۳;اس كى رحمت خاص ۱۱/۲۸، ۶۳; اس كا زمينہ ۱۲/۹۸ ; اس كى شرائط ۱۲/۵۳ ; اس كى علامات ۱۱/۹، ۴۱، ۵۸، ۶۶ ، ۹۰، ۹۴، ۱۲/۵۶،۵۷،۹۸،۱۳/۳۰;_كارزق ہونے ۱۱/ ۸۸، ۱۳/۲۲;اس كى مخصوص روزى ۱۱/۸۸; _كى سرزنش۱۱/۲۰،۴۶;_كى _۱۱/۱۵، ۳۷، ۴۸، ۵۸، ۱۱۰ ،۱۱۷ ،۱۲/۲۲، ۷۶، ۱۰۹ ،۱۱۰ ،۱۳/۷، ۳۲;_اس سے جہالت كے اسباب ۱۲/ ۱۰۹ ;اس كاكردار ۱۲/۵۲;_كى شان ۱۱/۱۲، ۲۹، ۱۲/۹۲ ،۹۸، ۱۳/۴۰; _سے گلہ۱۲/۸۶ ; _كا؟ _۱۲/۳۴; _ كى صداقت :اس كے دلائل ۱۱/۱۱۹; _كى صفات ۱۳/۶،۹;اس كى شناخت كے آثار۱۲/۸۷;_كى عدالت ۱۱/۳ ،۱۵ ،۴۵، ۵۶، ۱۱۷،۱۲/۵۶;اس كے دلائل ۱۲/۵۶;_كے عذاب ۱۱/۸، ۳۰، ۴۴، ۵۸، ۶۶،۸۲،۹۴،۱۰۲،۱۳/۱۳;اس كا احاطہ ۱۱/۸،۱۲/۱۰۷;اس ميں تاخير ۱۱/۸;اس كا حتمى ہونا ۱۱/۶۶،۱۳/۳۴،۳۷;اس سے نجات _ ۱۱/۳۳،۴۳،۱۳/۳۴;اس كى خصوصيات ۱۱/۱۰۲ ;_ كى عزت ۱۱/۹۲;_كے عطيہ جات _ ۱۱/۳ ، ۱۰،۲۸،۳۱،۴۸،۶۱،۶۳،۸۶،۸۸، ۹۶، ۱۰۸ ،۱۱۰ ، ۱۲/۲۲، ۳۷،۴۰ ،۵۶، ۷۶، ۹۱، ۱۰۰ ،۱۰۱، ۱۳/۲۲،۳۸;اس كا زمينہ ۱۱/۳;اس كے موانع ۱۲/۳۸; _كى عظمت ۱۳/۹،۱۶،۲۱;_كاعلم _۱۱/۶ ،۵۷،۸۳،۱۲/۷۶،۱۳/۹،۳۹،۴۲;اس كى خصوصيات ۱۲/۳۴;_كا علم غيب ۱۱/۵ ،۶، ۳۱، ۱۱۱ ،۱۱۲،۱۲/۱۹،۳۴،۷۷،۱۳/۸،۹،۱۰;اس كے آثار_۱۲/۶;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۰;_كى عنايات :اس كے آثار ۱۲/۳۸;اس كے اسباب ۱۲/۳۸;_كے ساتھ عہد ۱۲/۶۶، ۱۳/۲۰ ،۲۲، ۲۳; _كا انسانوں كے ساتھ عہد ۱۳/۲۰،۲۵;_كا فضل ۱۲/۱۵،۳۸،۹۶;اس كا واسطہ ۱۲/۳۸;_كى قدرت ۱۱/۴، ۱۰۷، ۱۲/۲۱، ۳۹، ۶۷، ۱۳/۱۱، ۱۳/۳۳;اس كے آثار۱۱/۴،۶۶،۱۳/۲;اس كى برترى ۱۱/۶۳;اس كا سہارا۱۱/۶;اس كے دلائل ۱۳/۴۲;اس كا زمينہ

۸۵۳

_۱۳/۴۲;اس كى علامات ۱۳/۲;اس كى خصوصيات _۱۱/۶۳، ۱۰۷; _ كاتقرب ۱۱/۶۱;اس كے آثار ۱۱/۶۱;_كى قضاوت ۱۱/۴۵،۱۱۰،۱۲/۸۰;اس كا يقين ۱۱/۴۵ ; اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰;اس كاعرصہ ۱۱/۱۱۰;اس كى اخروى قضاوت ۱۱/۱۱۱;اس كى خصوصيا ت ۱۱/۴۵;قضاي_:اس كا حتمى ہونا۱۱/۳۷;_كى قہاريت ۱۳/۲;_كا قيام :اس سے مراد ۱۳/۳۳ ;_كى سزائيں ۱۱/۳۰،۷۸ ،۱۰۲ ،۱۰۹ ،۱۱۱ ،۱۳/۳۲،۳۷;ان كى دھمكى دينا ۱۲/۶۶ ; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۶۳;ان كا زمينہ ۱۱/۱۱۰، ۱۳/۴۱;اس كا عمومى ہونا ۱۳/۳۷; ان كا قانون كے مطابق ہونا ۱۳/۴۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۴۳;_كى گواہى ۱۱/۵۴، ۱۳/۴۳;كالعن وطعن ۱۱/۹۹;اس كے اسباب ۱۱/۶۰، ۹۹;_كا مالك ہونا ۱۱/۵۶،۵۷،۶۴،۱۲۳،۱۳/۱۶;_كے ساتھ مقابلہ ومجادلہ ۱۱/۷۴;_كى حفاظت ۱۱/۱۲،۵۷; _ كى محبّت ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰;_كى مدح سرائي ۱۱/۷۳;اس كى علامات۱۱/۷۳;مشيت _۱۱/۳۳ ، ۳۴، ۵۵ ،۷۳، ۱۰۸، ۱۱۸، ۱۲/۲۱، ۵۶،۱۰۰، ۱۳/۷،۱۳، ۲۶،۲۷ ،۳۱، ۳۹;_اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۰۷، ۱۰۸ ،۱۲/۷۶، ۹۹، ۱۳/۳۱، ۳۹; اس كى حاكميت ۱۱/۴۳، ۹۲، ۱۲/۵۶ ،۶۸ ،۹۹; اس كا حتمى ہونا ۱۱/۳۳، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۸،۱۲/۲۱ ،۶۷، ۱۱۰، ۱۳/۱۳،۳۱،۳۹;اس كا زمينہ ۱۳/۲۷ ; اس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۲/۵۶، ۱۱۰ ،۱۳/۲۷ ،۳۹; اس كے اجراء كے مقام ۱۱/۳۷ ،۷۱، ۱۲/۷۶ ; اس كا كردار ۱۱/۳۳، ۳۹; _كے مقدّرات ۱۱/۷، ۴۰، ۴۴، ۹۶، ۱۱۰ ،۱۲/۱۹ ،۲۱ ، ۶۸ ،۱۳/۸،۱۱،۳۸;ان كا تبديل ہونا ۱۳/۱۱، ۳۹;ان كى حاكميت۱۲/۶۸ ;ان كا حتمى ہونا ۱۲/۶۷ ،۶۸،۱۳/۱۱;_كافريب ۱۳/۱۳ ،۴۲; اس كى دھمكى ۱۳/۱۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۳ ; _كے مواعظ۱۱/۴۶،۱۱۴;ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱/۱۱۴;_كى مہربانى ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰،۱۲/۹۲;_كى مہلت دينا ۱۱/۱۱۰ ،۱۳/۳۲ ;_كے نام :ان ميں ملحدہونا ۱۲/۱۰۶; _كى طرف سے نجات بخشى ۱۱/۴۳، ۵۸، ۹۴ ،۱۰۱، ۱۰۷، ۱۱۶ ،۱۲/۱۹;_كى نعمات ۱۱/۹، ۱۰، ۳۱، ۸۸، ۱۲/۶، ۹۰ ، ۱۰۰ ،۱۰۱; اس كى ارزش۱۱/۳۱;ان سے مستفيذ ہونا ۱۲/۳۸; _كا كردار _۱۲/۳۴ ،۱۱۰، ۱۰۱ ،۱۰۹، ۱۳/۱۱; وہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ ميں ۱۲/۱۰۰ ;_ كى نواہى ۱۱/۳۷، ۴۰، ۴۶، ۱۱۲ ،۱۳/۳۷ ،۴۰; _

۸۵۴

كے وعدے۱۱/۶۵ ،۱۳/۳۱، ۳۵; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۴۵ ،۱۳/۳۱;ان كے متحقق ہونے كے دلائل ۱۳/۴۱;اللہ تعالى كا عہد كو پورا كرنا ۱۱/۴۵; اس كا كردار ۱۱/۱۰۸ ; _كے عذاب ۱۳/۱۳; ان كا مذاق ۱۱/۸;ان كا تحقق ۱۱/۳۳، ۱۳/۴۰;_ان كے متحقق ہونے ميں تاخير ۱۱/۸; ان كا حتمى ہونا ۱۳/۳۲; ان كا قانون كے مطابق ہونا۱۳/۴۰;_كى وكالت ۱۲/۶۶;_كى ولايت ۱۱/۲۰ ،۱۱۳، ۱۳/۱۱ ،۱۶; اس سے منہ موڑنا اس سے منہ موڑے كے آثا ر۱۱/۲۰ ،۱۱۳ ،۱۳/۱۶; اس كى اہميّت ۱۳/۶ ۱ ; ان كاہميشہ ہونا ۱۳/۱۷ ; اس كے دلائل ۱۳/۱۶; اس كوقبول كرنا :اس كو قبول كرنے كے آثا ر۱۳/۱۶،۱۰۱;اس سے محروميت : اس كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علامات ۱۲/۱۰۱ ; اس كى اخروى ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى دنياوى ولايت ۱۲/۱۰۱; اس كى مطلق ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى خصوصيات ۱۲/۱۰۱;_كى ہدايت گرى ۱۱/۱۰۱، ۱۳/۲۷ ،۳۱;_كى ہدايات ۱۱/۳۴، ۱۳/۱۶ ، ۳۳; _نيز ر،ك اللہ تعالى كے اطاعت كرنے والے ، استعاذہ ،مددطلب كرنا،اطاعت ،اقرار،اللہ تعالى كى امداد،اللہ تعالى كے اميدوار،انبياءعليه‌السلام ،ايمان ،اللہ تعالى كى برگزيدہ ،بشارت،اللہ تعالى كا اجراورپاداش ،تذكر،خوف،تسبيح،اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے ،تسليم ،توسل ،توكل ،حكام،اللہ تعالى كى حمايات ،حمد،اللہ تعالى سے خوف كھانے والے،دعا،ذكر ،اللہ تعالى كى ربوبيت ،اللہ تعالى كى رحمت،اللہ تعالى كى ستائش كرنے والے ،سجدہ ، قسم ،تشكر،شفاعت ،صبر ،عقلائ،عرش ،عصيان ، عقيدہ ،وعدہ كو توڑنا ،غافل افراد،غفلت ،اللہ تعالى كے كارندے،كفار ،ميلانات ،گواہى

متفكرين، مجادلہ، مخلصين، لوگ،مشركين،اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے،اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے ،علت ومعلول كا نظام ،نعمت اور ضرورتيں

اللہ تعالى سے ڈرنے والے كا انجام :اس كا اچھا ہونا_۱۳/۲۲

۸۵۵

اسحاقعليه‌السلام :_پراتمام نعمت۱۲/۶;_اور حضر ت يوسف(ع) كا زمانہ۱۲/۶;_اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين ۱۲/۳۸; _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۶ ; اور حضرت يوسف(ع) _۱۲/۶،۳۸;_كى بركت۱۱/۷۳;_كا منزّہ ہونا ۱۲/۳۸ ;_كى توحيد ۱۲/۳۸; _كا دين ۱۲/۳۸;اس كے پيروكار۱۲/۳۸;ان ميں دين كا رحمت ہونا_۱۱/۷۳;_كا فرزند ۱۱/۷۱ ،۱۲/۶ ; كى عصمت _۱۲/۳۸;_كے فضائل _۱۲/۶;_كا نام لكھناجانا۱۱/۷;_كى نبوت ۱۲/۳۸;_پرنعمات ۱۲/۶نيز ر،ك بشارت ،قديمى مصري،معجزہ اوز حضرت يوسف (ع)اسرا ر ر،ك راز

اسلام :_كى كاميابي;اس كا وعدہ ۱۳/۴۱;صدر_كى تاريخ ۱۱/۵، ۱۲، ۱۱۲ ،۱۳/۱۲۷ ،۳۱،۳۶،۳۸،۴۳;_كا عالمگيرہونا۱۲/۱۰۴;_كى طرف دعوت ۱۱/۱۴; قبول_:اس كى اہميّت ۱۱/۱۴;اس كے دلائل ۱۱/۱۴;_كا پھيلانا اور وسعت،اس كے آثار ۱۳/۱۴;_كى خصوصيات_ ۱۲/۱۰۴

نيز ر،ك ايمان،صحابہ اور كفار_اسماء وصفات:احكم الحاكمين۱۱/۴۵;ارحم الراحمين ۱۲/۶۴،۲ ۹; بصير ۱۱/۵۷; حكيم ۱۱/۱،۱۲/ ۶،۸۳ ،۱۰۰; حميد ۱۱/۷۳; خالق ۱۳/۱۶ ;خبير۱۱/۱،۱۱۱; خيرالحاكمين ۱۲ /۸۰; رحمن ۱۳ /۳۰;رحيم۱۱/۴۱ ،۹۰،۱۲/ ۵۳ ، ۹۸ ; سريع الحساب۱۳/۴۱; سميع۱۲/۳۴; شديد العقاب ۱۳/۶; شديد المحال ۱۳/۱۳;اس سے مراد ۱۳/۱۳ ; صفات جلال ۱۱/۵، ۱۰۱، ۱۱۷، ۲۳_ ۱ ۱۲/۱۰۸ ،۱۳ /۱۳ ;عزيز ۱۱_۶۶; عليم ۱۱/۵، ۱۲/۶،۱۹، ۳۴، ۵۰،۷۶،۸۳،۱۰۰; غفور ۱۱/۴۱، ۱۲/۵۳،۹۸;فاطر ۱۲/۱۰۱; قدير ۱۱/۴; قريب ۱۱/۶۱ ;قوى ۱۱/۶۶; قہّار ۱۲/۳۹، ۱۳/۱۶; كبير ۱۳/۹; متعال ۱۳/۹; مجيب ۱۱/۶۱ ،۱۲/۳۴ ; مجيد۱۱/۷۳;محيط۱۱/۹۲;واحد۱۲/۳۹،۱۳/۱۶;ودود_۱۱/۹۰ ; _وكيل_۱۱/۱۲نيز ر،ك ذكر

اشراف:كى عورتوں پر تجاوز_:اس كى سزا۱۲/۲۵;_كى دعوت ۱۱/۲۹ ;_كا كفر ۱۱/۲۷

نيز ر،ك اشراف فرعون،اشراف مصر، اشرافيت ، قوم نوحعليه‌السلام ،قديمى مصر اور حضرت نوح (ع)

اشراف فرعون:_اورحضرت موسىعليه‌السلام ۱۱/۹۷;_كو ہدايت ۱۱/۹۷

اشراف مصر:_كى عورتيں :ان كااقرار۱۲/۳۱;ان كى تحقيق

۸۵۶

۱۲/۵۱، ۵۲; ان كى فكر ۱۲/۳۰،۳۱،۵۱;ان كى پذيرائي۱۲/۳۱;ان كا تعجب۱۲/۳۰ ،۳۱; ان كى خيانت۱۲/۵۲ ; ان كاہاتھوں كوكاٹ دينا ۱۲/۳۱; ان كى دعوت۱۲/۳۱;وہ زليخا كى محفل ميں ۱۲/۵۰; وہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱۲/۳۴;وہ اور زليخا۱۲/۳۰،۳۱;وہ اور زليخا كاچارہ كار ۱۲/۳۰ ; وہ حضرت يوسف(ع) ۱۲/۳۱، ۳۳،۵۱;ان كا عجز ۱۲/۳۱;ان كا حضرت يوسف(ع) سے عشق ۱۲/۳۵ ; ان كا مطلب نكالنا۱۲/۵۱;اس كى گواہى ۱۲/۵۱ ; اس كا حيلہ ۱۲/۳۱، ۳۳ ، ۵۰; اس كے حيلے كے آثار ۱۲/۵۰; ان كے حيلے كو دوركرنا۱۲/۵۲;ان كے حيلے سے نجات ۱۲/۳۴;ان كى مہمانى ۱۲/۳۱;ان كى مايوسى ۱۲/۳۴ ;كا عقيدہ۱۲/۵۱نيز ر،ك مصر كا بادشاہ ،زليخا ،عزيزمصراور حضرت يوسف (ع)

اشرافيت :_كے آثار ۱۱/۲۷،۲۸نيز ر،ك اشراف

اصلاح:ر،ك معاشرہ ،دينى رہبر اور مبلّغين

اصلاح گرى :ر،ك انبياء اور حضرت شعيب (ع)

اصول دين :ر،ك دين

اضطراب:_كے آثار۱۱/۷۴;_ميں تصميم گيرى ۱۱/۷۴;_كا رفع ہونا: اس كا سرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_ميں فيصلہ كرنا۱۱/۷۴;_سے نجات :اس كے اسباب۱۱/۱۱نيز ر،ك غافل

اضطرار :ر،ك يوسف (ع)

اطاعت:انبياء كى _: اس كے آثار ۱۱/۵۹;والدين كى _ ۱۲/۶۳،۶۸; خدا كى _۱۱/۹۲،۱۱۵; اس كے آثار ۱۱/۸۸،۱۲/۱۰۱،۱۳/۱۳;اس كى اہميّت ۱۲/۲۳; اس ميں سختى _۱۲/۳۳ ; فرعون كى _۱۱/ ۹۷; اس كا انجام ۱۱/۹۸;ناپسند قوانين كى _:اس كا كيفر اور سزا ۱۳/۳۷; حضرت يعقوب(ع) كى _۱۲/۶۸; _ ميں صبر ۱۱/۱۱۵ ، ۱۳/۲۴

اطمينان:_كے اسباب۱۱/۵۶،۱۳/۲۸;_نيزر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا پادشاہ ،اللہ تعالى ، حضرت صالحعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام ،مو منين ، حضرت يعقوبعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

اعتراف: ر،ك اقرار

اعتماد:بى اعتمادى :اس كے اسباب_۱۲/۶۴

نيز ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور حضرت يعقوب (ع)

۸۵۷

اعداد:دس كا عدد۱۱/۱۳،۱۴;تين كا عدد۱۱/۶۵،۶۶;چھ كا عدد۱۱/۷;آٹھ كا عدد۱۱/۴۰;اسى كا عدد ۱۱/۳۸،۴۰;سات كا عدد ۱۱/۴۴، ۱۲/۴۳، ۴۷، ۴۸; گيارہ كاعدد۱۲/۴

افراط :ر،ك سرور//افك :ر،ك افتراء

اقتصاد :_كى آسيب شناسى ۱۱/۸۵،۸۷;_كے لحاظ سے محفوظ ہونا:اس كى اہميّت ۱۲/۹۹;_كى منصوبہ بندى :اس كى اہميّت ۱۲/۴۷;_كا بحران :اس كى پيش گوئي كرنے كى اہميّت ۱۲/۴۷ ; اس ميں منصوبہ بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى پر نظارت كى اہميّت۱۲/۵۵;اس ميں سياست گذارى ۱۲/۵۵ ،۶۲; اس ميں عدالت _ميں تحولات و تبديلياں اس كے اسباب _۱۳/۱۱;اس كا سرچشمہ ۱۳/۱۱; _ ميں كر پشن اس كے آثار ۱۱/۸۴، ۹۵; اس كا زمينہ ۱۱/۸۵، ۸۷; اس كا ظلم ہونا ۱۱/۹۴ ;_ميں تنگى :اس كا جائز ہونا ۱۲/۶۰;_ميں رشد واضافہ :اس كے آثار ۱۱/۵۲; اس سے استفادہ كرنا ۱۲/۴۷;اس كى اہميّت _۱۲/۴۷; اس كى اہميّت ۱۲/۶۰ ; _ كے امور كا نگران :اس كى شرائط ۱۲/۵۵;_كى سياست :اس كا ناپسند ہونا ۱۲/۶۲ ; _ ميں عدالت :اس كے آثار ۱۱/۸۸ ، ۱۲/۵۹; _ كى طرف دعوت ۱۱/۸۵، ۸۸; _ميں خلا ف ورزى كرنے والے :ان كو عذاب۱۱/۹۴نيز ر،ك انبياء ،انسان ،اہل مدين ،ثروت ،معاشرة،حضرت شعيبعليه‌السلام ،مو منين،اہل رفاہ ، قديمى مصر اور حضرت يوسف (ع)

اقرار:توحيد كا ۱۱/۱۱۲;_خطاكار۱۲/۹۱،۹۲;جھوٹ بولنے كا _۱۲/۵۱;_گناہ كار۱۲/۹،۹۱،۹۷

اس كے آثار ۱۲/۹۲;خدا كى نعمتوں كا _۱۲/۹۰ ; نيز ر،ك اہل مدين ،حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا بادشاہ ،خود،زليخا،قوم ثمود، مشركين اور حضرت يوسف (ع)

اقوام:فاسد _۱۱/۱۶،۱۱۷;صالح_:اس كى پيدائش _۱۱/۵۷;اس كا عذاب ۱۱/۱۱۷;اس كا محفوظ ہونا ۱۱/۱۱۷ ;ان پر ظلم ۱۱/۱۱۷; موحد_:_كى پيدائش ۱۱/۵۷;_كى جاگزينى ۱۱/۵۷;_كى ہلاكت :اس كا فلسفہ ۱۱/۱۱۷;نيز ر،ك امتيں ، انبياء اور گذشتہ اقوام

اكثريت:اتمام حجّت ۱۲/۱۰۳;_كے ساتھ تحقيق۱۳/۱;_كى بے ايماني۱۲/۱۰۳،۱۳/۱;_كى جہالت ۱۱/۱۷، ۱۲/۲۱، ۴۰،۶۸;_كا شرك ۱۲/۳۸، ۴۰، ۱۰۶; اس سے مراد۱۲ /۱۰۶ ; _ كاظلم ۱۱/۱۰۲;_كا عصيان_ ۱۲/۱۱۰;_كا كفر۱۱/۱۷;_كاكردار۱۳/۱//التجا: ر،ك دعا_ ر،ك توحيد

۸۵۸

الحاد: ر،ك خدا//اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۱،۷،۱۳/۱

آفاقى نشانياں ۱۲/۱۰۵،۱۳/۲/،۳،۴;_ان كا مشاہدہ ۱۲/۱۰۵; ان كو لكھانا_:ان كا زمانہ ۱۳/۳۸;ان كى شرائط_ ۱۳/۳۸;ان سے اعراض كرنے والے_۱۲/۱۰۵; ان كى سرزنش كرنے والے ۱۲/۱۰۵;_كى تكذيب كرنے والے_۱۱/۵۹نيزر،ك آسمان ،پيدائش ،زمين ،قرآن ،قوم عاد،كفّار ، مشركين ،خدا اور حضرت يوسف(ع) پر افتراء باندہنے والے//اللہ تعالى كے برگزيدہ:۱۲/۶،۷//اہل بہشت :۱۱/۱۱،۱۰۸،۱۳/۱۸،۲۳،۲۴،۳۵

كى اقسام ۱۳/۲۳;_كوبشارت ۱۳/۲۴;_كے باپ۱۳/۲۳;_كو مبارك باد۱۳/۲۳;_كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو۱۳/۲۴;_كادائمى رھنا۱۱/۲۳ ،۱۰۸ ; _ پر سلام ۱۳/۲۳،۲۴;_كاصبر ۱۳/۲۴;_كے فرزند ۱۳/۲۳;ملائكہ كى _سے ملاقات ۱۳/۲۴; _كى بيوياں ۱۳/۲۳;_كى ہم نشينى ۱۳/۲۳نيز ر،ك بہشت

اغيار:كے ساتھ سلوك :اسكى روش۱۲/۷۳;اس كى شناسائي :اسكى اہميّت ۱۲/۷۳ ; _كو سزا ۲۱/۷۴، ۷۶; اسكا معيار۱۲/۷۴//اللہ تعالى كا اجر:_كے شامل حال ۱۲/۵۶،۵۷

ائمہ:_كاعلم ۱۳/۳۴;_كے فضائل _۱۱/۸۶;_ كا ہدايت كرنا _۱۳/۷ ;_ كوہديہ دنيا_۱۳/۲۱نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد//امتحان:آسمانى بجليكے ذريعہ _۱۳/۱۳;_بارش كى كمى كے ذريعہ _۱۱/۵۲ ; اسكے آلات _۱۱/۷;_كا فلسفہ _ ۱۱/۷//نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد

انبياء:كے اختيارا ت :ان كى حدود ۱۱/۳۳، ۱۳/۳۸ ; _كے مذاق كرنے والے۱۱/۸;ان كا عذاب ۱۳/۳۲،۳۴;ان كو سزا ۱۳/۳۲; ان كو مہلت ۱۳/۳۲;_سے مذاق ۱۳/۳۲ ;_ سے اجتناب : اس كے آثار ۱۳/۳۵;_كى اصلاح گرى ۱۱/۸۸; _ كو فرزند عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كو زوجہ عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كے افعال :ان كى اہميّت _۱۱/۳۸ ; _كى اقسام ۱۲/۴;_كى اقوام :ان كے ايمان لانے سے مايوسي۱۲/۱۱۰;_كو امداد۱۲/۱۱۰;_اور دنيا كى آبادى كارى ۱۱/۵۲_اور نااہل افراد پر اعتماد ۱۲/۱۵;_ اور خارق العادہ امور كى انجام دہى ۱۲/۹۳;_اور نفسانى خواہشات كى طرف ميلان ۱۲/۵۳;_اور توحيدى عبادى ۱۲/۳۸;_اور طاقت ورمعاشرة۱۱/۵۲ ;_ اور خطا۱۱/۴۶;_ اور جہالت ۱۲/۱۵ ; _ اور خاندان ۱۳/۳۸;_اور اللہ تعالى سے درخواست ۱۱/۴۶;اور دنيا طلبى ۱۱/۲۹;

۸۵۹

_اور انسانوں كى سرنوشت ۱۱/۳۶;_اور شرك ۱۲/۳۸; _اور بيماروں كى شفا۱۲/۹۳ ; _ اور كفار كو عذاب۱۱/۸۱; _اور عصيان۱۱/۶۳;_اور فضل خدا ۱۲/۳۸;_اور سزا ۱۱/۳۰، ۶۳;_اور خداوند عالم كى سزا۱۳/۳۸;_اور گناہ ۱۱/۶۳ ; _ اور ماديات ۱۱/۲۹ ;_ اور مومنين۱۱/۲۹;_اور تبليغ كا اجر ۱۱/۲۹، ۵۱;_اور نفس امّارہ ۱۲/۵۳;_اور شرك كى نفى ۱۲/۳۸; اولوالعزم _۱۱/۱۱۰;عرب كے _ ۱۱/۸۴ ; حضرت شعيبعليه‌السلام سے قبل_ ۱۱/۸۹; حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل _۱۱/۱۲۰، ۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۲، ۳۸;_كا ڈرانا ۱۱/۲۵، ۱۲/۱۱۰;_كا سرتسليم خم كرنا ۱۱/۴۷;_كے مقاصد ۱۱/۵۲، ۸۵; اس كى تحقيق كا زمينہ ۱۱/۲۸ ، ۶۳ ،۸۸;_كو برگزيدہ كرنا ۱۱/۶۲،۸۷،۱۳/۳۸;_كا بشر ہونا ۱۱/۳۱، ۱۲/ ۳۳، ۵۳ ،۱۰۹، ۱۳/۳۸ ،۴۰//اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے:۱۱/۱۸

كااخروى نقصان ۱۱/۲۲;_كى سرزنش ۱۱/۲۰; _ كادنياوى عذاب ۱۱/۲۰;_كابہرہ پن ۱۱/۲۰; _ كااندھا ہونا۱۱/۲۰;_كے خلاف گواہى ۱۱/۱۸ ;_ پرلعنت ۱۱/۱۸;_كى محروميت ۱۱/۱۸ ;_ قيامت كے دن ميں ۱۱/۱۸;_اور آيات الہى ۱۱/۲۰

امتيازى سلوك:ر،ك خاندان

اقتصادى خلاف ورزياں :ر،ك اقتصاد،اہل مدين ،دولت ،حضرت شعيب(ع) ،مومنين اور آسودہ حال

انعام :كے احكام ۱۲/۷۲;نيز ر،ك جرم ،مجرم اور مقابلہ اہل جہنّم :۱۱/۱۶، ۱۷، ۹۸، ۱۰۶، ۱۰۷ ،۱۱۳ ،۱۱۹، ۱۳/۵،۱۸،۲۵،۳۵ _كا بے يارومدد گار ہونا۱۱/۱۱۳;_كا گريہ ونالہ ۱۱/۱۰۶;_كى نجات _۱۱/۱۰۷كا نعرہ _۱۱/۱۰۶

اشياء خوردونوش:ر،ك بہشت

امداد طلب كرنا:ر،ك حضرت يوسف (ع)

انبياء الہى :۱۱/۲،۲۵،۵۰،۵۹،۶۱، ۶۹،۸۱،۸۴، ۹۶، ۱۱۰، ۱۲/۳۰، ۴۳_كے ساتھ جنگ وجدال ۱۱/۷۴

احمق :۱۲/۳۳

اونٹ :كے فوائد ۱۲/۶۵;نيز ر،ك حضرت صالح اور قديمى مصر

انجام:حسن _۱۳/۲۲;_اس كى اہميّت ۱۲/۱۰۱;اس كى شرائط۱۱/۴۹;اس كى اسباب ۱۱/۲،۱۲۲; برا_: اسے ڈرانا ۱۱/۲، ۲۵، ۱۲/۱۰۹; اس كے اسباب ۱۱/۲

۸۶۰

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971