تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213140 / ڈاؤنلوڈ: 4477
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها إذ ا وى الفتية إلى الكهف فقالوا وهيّى ء لنا من أمرنا رشدا

اس آيت كا گذشتہ آيات سے ربط كے حوالے سے نكات ميں سے ايك نكتہ يہ ہے كہ اصحاب كہف دنياوى ز ينتوں (زينة لھا) كے ذريعہ ہونے والے امتحان ميں فتح ياب ہونے اور انكى يہ كوشش ''احسن عملاً '' كے مطابق پسنديدہ عمل كے انجام كے لئے تھي_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) ان أصحاب الكهف كانوا شيوخاً فسّما هم الله عزوجل فتية إييمانهم _(۱)

امام صادق (ص) سے روايت ہوئي كہ اصحاب كہف بوڑھے تھے الله تعالى نے ان كى ايمان كى خاطر انہيں جوان (جوانمرد) كہا_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا امتحان ۱۷;اصحاب كہف كا اميد ركھنا ۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۱۶;اصحاب كہف كا بڑھاپا ۱۸;اصحاب كہف كا پسنديدہ عمل ۱۶; اصحاب كہف كا پناہ تلاش كرنا ۱;اصحاب كہف كا توكل ۹;اصحاب كہف كا تمسك ۷;اصحاب كہف كا حق كى تلاش كرنا ۹; اصحاب كہف كا عقيدہ ۶; اصحاب كہف كى فضےلت كى تلاش كرنا ۲;اصحاب كہف كا قصہ ۱;اصحاب كہف كا مدد طلب كرنا ۱۴ ; اصحاب كہف كى تحريك ۱۶;اصحاب كہف كى توحید ۱۲;اصحاب كہف كى توحيد ربوبى ۶; اصحاب كہف كى جوانمردى ۲، ۱۶، ۱۸; اصحاب كہف كى دعا ۷، ۱۳، ۱۴; اصحاب كہف كى شرك سے جنگ ۱۴;اصحاب كہف كى كاميابى ۱۷;اصحاب كہف كى مشكلات ۱۴; اصحاب كہف كى ہجرت ۲; اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱;اصحاب كہف كے فضائل ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعريفيں ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت سے تمسك ۷، ۸;اللہ تعالى كى رحمت كى درخواست ۷; الله تعالى كى حمايتوں كى درخواست ۷/اميد ركھنا:رحمت كى اميد ركھنا ۱۲

اميد ركھنے والے:رحمت كى اميد ركھنے والے ۱۲

ايمان :ايمان كى حفاظت كى اہميت۴;ايمان كى حفاظت پر حوصلہ افزائي ۵ ;ايمان كى حفاظت كے آثار ۱۱

بھروسہ:الله تعالى كى امدادوں پر بھروسہ ۹/جوانمردي:جوانمردى كے مقامات ۲، ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۳;جوانى ميں عمل كى اہميت ۳

دعا:دعا اور كوشش ۱۰;دعا كى اہميت ۱۰;دعا كے آداب ۸

رحمت : رحمت كا باعث ۱۱;رحمت كے آثار ۱۵

۳۲۱

روايت :_ ۱۸

زندگى :دنياوى زندگى سے دورى اختيار كرنے والے ۱۷

عمل :بہترين عمل ۱۶

مدد طلب كرنا :الله سے مدد طلب كرنا ۱۴

فضائل :فضائل كو محفوظ ركھنے پر حوصلہ افزائي ۵

كاميابي:الله كے امتحانوں ميں كاميابى ۱۷

موحدين: ۶، ۱۲

ہجرت:فاسد معاشرہ سے ہجرت ۵;ہجرت كى اہميت ۵;

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۱۵;ہدايت كى درخواست ۱۳

آیت ۱۱

( فَضَرَبْنَا عَلَى آذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَداً )

تو ہم نے غار ميں ان كے كانوں پر چند برسوں كے لئے پردے ڈال دئے (۱۱)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف پر نيند مسلط كركے ان كى دعائوں كو قبول فرمايا _فقالوا ربّنا ء اتنا فضربنا على ء إذانهم

عبارت '' ضربنا على اذانہم'' اس سے كنايہ ہے كہ الله تعالى نے انہيں سلاديا اس طرح كہ ان كے كان كچھ نہيں سن سكتے تھے_ جملہ ''ضربنا'' كا حرف تفريع سے گذشتہ ان جملات پر عطف كہ جن ميں اصحاب كہف كى دعا تھى ، يہ بتا تا ہے كہ ان كى دعائوں كے مستجاب ہونے كى بناء پر الله تعالى كى طرف سے ان پر نيند چھاگئي_

۲_كئي سالوں پر مشتمل گہرى نيند ميں اصحاب كہف كا كھوجانا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر تھا _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''عدداً '' مصدر ہے اور اس سے مراد ''معدودہ'' يا ''ذات عدد'' ہے _ ''سنين'' كى عدد كے ساتھ توصيف بعض مفسرين كى نظر ميں سالوں كى كثرت پر اشارہ ہے كيونكہ اگر سالوں كى تعداد كم ہوتى تو ضرورت نہ تھى كہ انہيں شمار كياجائے_

۳_نيند كى حالت ميں اصحاب كہف كى لمبى زندگى ،اللہ

۳۲۲

تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_كانوا من ء ايتنا عجباً فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۴_الله تعالى نے اصحاب كہف كى سماعت كى حس ميں تبديلى پيدا كركے انہيں نيند كى حالت ميں كئي سال غار ميں ٹھہرائے ركھا_

۵_ انسان كى سماعت كى حس كا اسكى نيند سے گہراتعلق ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''انكے كانوں پر پردہ ڈال كر'' ان كى نيند كو بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''ضربنا ...'' ميں ہے يہ بتاتا ہے كہ نيند اور حس سماعت ميں كافى قريبى تعلق ہے_

۶_زندگى كے طبيعى اور مادى روابط اور اسباب پر الله كا ارادہ غالب ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۷_انسان كا جسمانى نظام ،نيند كى صورت ميں بغير غذا كے لمبى زندگى كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً_ سورہ كہف كى ان آيات سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ اصحاب كہف ان بہت سے سالوں ميں زندہ تھے' ليكن حالت خواب ميں تھے_

۸_اصحاب كہف كا كئي سالوں كى نيند ميں كھوجانے كا مقام ، غار تھا_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲،۳،۴، ۸ ; اصحاب كہف كى دعا كا قبول ہونا ۱;اصحاب كہف كى عمر ۳;اصحاب كہف كى نيند ۱، ۳;اصحاب كہف كى نيند كا سرچشمہ ۳، ۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۸;اصحاب كہف كى نيند كا مقام ۸;اصحاب كہف كے كانوں كا بھارى ہونا ۴;غار ميں اصحاب كہف ۸

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غالب ہونا ۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۱،۴

الله تعالى كى آيات: ۳

جسم:جسم كى صلاحيتيں ۷

سماعت:حس سماعت اور نيند ۵

عمر:لمبى عمر كا باعث ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب پر غالب ۶

نيند:نيند كا كردار ۷

۳۲۳

آیت ۱۲

( ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَداً )

پھر ہم نے انھيں دوبارہ اٹھايا تا كہ يہ ديكھيں كہ دونوں گروہوں ميں اپنے ٹھہرنے كى مدت كسے زيادہ معلوم ہے (۱۲)

۱_اصحاب كہف الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر اپنى چند سالہ نيند كے بعد بيدار ہوگئے _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً _ ثم بعثنا هم

۲_ اصحاب كہف كو نيند سے بيدار كرنے كا مقصد انكو اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے واضح كرنا تھا_

ثم بعثنا هم لنعلم أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا امدا

ياد رہے كہ ''لنعلم''( تاكہ ہم جان ليں )اللہ تعالى كے حوالے سے كسب علم نہيں ہے بلكہ معلوم چيز كو تحقق بخشنا ہے_ مندرجہ بالا مطلب ميں الله تعالى كے جاننے كو ''واضح كرنا'' سے تعبير كيا گيا ہے اور ''ا مد'' گزرتا وقت اور مدت كا اختتام كا معنى ديتا ہے _

اس آيت ميں ''أحصي'' كے قرينہ سے پہلا معنى مراد ہے كلمہ ''أحصي'' كے بارے ميں احتمال ہے كہ فعل ماضى ہو اور ''امدا'' اس كا مفعول كہ جس كى وجہ سے ''لمالبثوا' ' كا ''امداً'' سے تعلق ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''ا حصي'' اسم تفضيل ہو اور ''ا مدا'' اس كى تميز ہو_

۳_اصحاب كہف ميں اپنى نيند كى مدت كے تجزيہ كے حوالے سے دو گروہ پيدا ہوچكے تھے_أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا

بعد والى آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے جو كہ اصحاب كہف كى آپس ميں گفتگو نقل كرتى ہيں _ ''قالوا لبنثا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دو گروہوں ميں بٹ چكے تھے اور اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے ان كى رائے ميں اختلاف تھا_

۴_عالم ہستى ميں تعجب انگيز چيزوں كا موجود ہونااللہ تعالى كے علم كے فعلى ہونے كى بناء پر ہے_

ثم بعثنهم لنعلم اى الحزبين

يہ واضح ہے كہ الله تعالى ہر چيز سے آگاہ ہے زمان

۳۲۴

ومكان كے ابعاد اس كے علم كے مد مقابل ركاوٹ نہيں ہيں _ لہذا ''لنعلم'' كا ايسا معنى ہو كہ جو اس مسلم اور عمومى قانون كے منافى نہ ہو تو ايك صورت يہ بھى ہوسكتى ہے كہ '' لنعلم '' ميں علم سے مراد الله تعالى كے علم كا فعلى ہونا ہے يعنى وہ چيز كہ جس كے متحقق ہونے كا الله كو علم تھا وہ تحقق پيدا كر گئي ہے_

اصحاب كہف :اصحاب كہف كا قصہ ۱،۳;اصحاب كہف كى بيدارى كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كى بيدارى كا فلسفہ ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۳;اصحاب كہف ميں اختلاف ۳;

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كا كردار ۱;اللہ تعالى كے علم كے متحقق ہونے كے آثار ۴

موجودات:موجودات كى خلقت ۴

آیت ۱۳

( نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى )

ہم آپ كو ان كے واقعات بالكل سچے سچے بتا رہے ہيں _ يہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ايمان لائے تھے اور ہم نے ان كى ہدايت ميں اضافہ كرديا تھا (۱۳)

۱_پيغمبر (ص) كے لئے اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے ميں الله تعالى كا بيان قصے كہانيوں اور خرافات سے دور، حقيقت كے مطابق تھا _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

''بالحقّ'' ہوسكتا ہے ''نقصّ'' كے متعلق ہو يا ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو پہلى صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ اصحاب كہف كے حوالے سے ہمارى بات مكمل طور پر حقيقت كے مطابق ہے اور جو كچھ ہم نقل كر رہے ہيں غير حقيقى باتوں سے مخلوط ہونے سے منزہ اور پاك ہے _

۲_اصحاب كہف كى داستان، حقيقت پر مبنى ايك واقعى داستان ہے نہ كہ محض بنايا گيا خيالى افسانہ ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''بالحق''، ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو يعنى يہ بتايا جارہاہے كہ اصحاب كہف كى داستان كائنات ميں واقع ہونے والى حقيقى داستان ہے نہ يہ كہ قرآن نے توحيد پرست انسانوں كے حوالے سے ايك خيالى ماڈل و نمونہ كے طور پر اسے بنايا ہے_

۳_اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے كا ايك قابل قدر اور مفيد مقصد ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۳۲۵

''حق '' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو اپنے مقام پر اور حكمت كے ساتھ ہو ( مجمع البيان) يہ كہ اصحاب كہف كى داستان كو حق كے ساتھ بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''نقص عليك نبا ہم بالحق'' سے واضح ہے_ اس مطلب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ اس داستان كے نقل كرنے ميں ايك منطقى ہدف اور اچھى قابل قدر غرض كو ملحوظ خاطر ركھا گيا_

۴زمانہ بعثت كے لوگوں كى اصحاب كہف اور ان كى داستان كے حوالے سے غير حقيقى اور خرافات سے ملى ہوئي معلومات تھيںنحن نقص عليك نبا هم بالحق ''بالحق '' اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے والوں كے لئے ' تعريفى قيد ہے اور يہ بيان كر رہى ہے كہ وہ غير حقيقى اور خرافات پر مشتمل چيزوں سے مخلوط كركے اس داستان كو بيان كرتے تھے

۵_الہى لوگوں كے صحيح خدوخال اور تاريخى حقيقى واقعات بيان كرنے اور لوگوں كى داستان سے ابہام دور كرنے كا قرآنى اہتمام _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۶_تاريخى حقائق اور حقيقى داستانوں سے فائدہ اٹھانا قرآنى روش اور طريقوں ميں سے ايك ہے_نحن نقصّ عليك نبا هم بالحق

۷_اصحاب كہف، اپنے پروردگار پر ايمان لاتے ہوئے جوانمرد لوگ اور الله تعالى كى فراوان ہدايت سے بہرہ مند تھے _

انهم فتية ء امنوا بربهم وزدناهم هدى

۸_الله تعالى كى ربوبيت كى معرفت، اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ميں سے تھي_امنوا بربهم

۹_جوانوں كا ايمان، قابل قدر اور خاص اہميت كا حامل ہے_انّهم فتية ء امنوا بربّهم

آيت كى اصحاب كہف كے ''فتية'' ہونے پر تاكيد شايد ان كى عمر كے حوالے سے ہو كہ اس صورت ميں اس صفت كو واضح كرنا اور فوقيت دينا جوانى كے سالوں ميں ايمان كى قدر و قيمت بيان كر رہا ہے_

۱۰_ايمان كى راہ ميں انسان كى حركت،اللہ كى وافر مقدار ميں ہدايت سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ ہے_

ء امنوا بربهم وزدناهم هديً

۱۱_الله پر ايمان، حقيقى ہدايت اور بہت سے درجات پر مشتمل ہے _امنوا بربهم وزدناهم هديً

''زدناہم ہديً'' (ان كى ہدايت ميں ہم نے اضافہ كيا) كا ان كے ايمان لانے كے بعد ذكر، اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ ہم نے ان كے ايمان كو استحكام بخشا ہے تو اس صورت ميں ہدايت سے مراد، ايمان كا مضبوط ہونا ہوگا_

اسلام :

۳۲۶

صدر اسلام كى تاريخ ۴;صدرا سلام ميں خرافات ۴

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا ايمان ۷; اصحاب كہف كى الله تعالى كے بارے ميں معرفت ۸;اصحاب كہف كى جوانمردى ۷;اصحاب كہف كى داستان كى اہميت ۳;اصحاب كہف كى داستان كى حقيقت ۱،۲; اصحاب كہف كى داستان كا مقصد ۳;اصحاب كہف كى ہدايت ۷;اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ۸ ; اصحاب كہف كے فضائل ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸;اللہ تعالى كى معرفت كے آثار ۸

اہميتيں : ۹

ايمان:الله تعالى پر ايمان ۱۱;ايمان كے آثار ۱۰; ايمان كے درجات ۱۱

تاريخ:تاريخ بيان كرنے كى اہميت ۵;تاريخ كے مصادر ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۹

قرآن:قرآن كا كردار۵;قرآن ميں تاريخ ۶; قرآنى تعليمات كى روش ۶

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف كا قصہ ۴

مؤمنين: ۷

ہدايت پانے والے:۷ہدايت كا پيش خيمہ ۱۰ہدايت كے موارد ۱

آیت ۱۴

( وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَ مِن دُونِهِ إِلَهاً لَقَدْ قُلْنَا إِذاً شَطَطاً )

اور انكے دلوں كو مطمئن كرديا تھا اس وقت جب يہ سب يہ كہہ كر اٹھے كہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمين كا مالك ہے ہم اس كے علاوہ كسى خدا كو نہ پكارديں گے كہ اس طرح ہم بے عقلى كى بات كے قائل ہوجائيں گے (۱۴)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف كے قيام اور حركت كے بعد ان كے دلوں كو استوار اور اطمينان سے سرشار كيا_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

جملہ ''ربطنا على قلوبہم'' ( ہم نے ان كے دلوں كو متصل كيا) يہ ايك تمثيل ہے _ اس سے مراد يہ ہے كہ دلوں كو اطمينان بخشا اور محكم واستوار كيا_

۳۲۷

۲_راہ توحيد ميں قيام اور عقيدہ توحيد كا اعلان، بہت با عظمت اور با وقار قدروقيمت كا حامل ہے_

وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض _

قيام كے معانى ميں سے ايك معني، ''عزم اور مصمم ارادہ ہے'' _ لہذا ''قاموا ''سے مراد يہ كہ اپنے توحيدى عقيدہ پر مصمم ہوگئے'' فقالوا'' گويا اسى عقيدہ كا اعلان ہے_

۳_الله تعالى كى خاطر قيام اور اقداركا دفاع، محكم روحى اور قلبى طاقت كا محتاج ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۴_الله تعالى كى راہ ميں جنگ كرنے كے لئے روحى اور قلبى قدرت وطاقت اس كى (اللہ كي) طرف سے توحید پرست قيام كرنے والے كے لئے ايك عنايت ہے_ء امنوا بربهم وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۵_راہ توحيد ميں الله تعالى كى خاطر قيام، الہى تائيدوں اور اس كى معنوى عنايات كا موجب ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۶_ايمان حقيقي، عقيدہ توحيد كو دوام بخشنے كى راہ ميں زحمت وكوشش كا موجب ہے_ء امنوا بربهم إذ قاموا فقالوا ربّنا

۷_تمام موجودات پر الله واحد كى ربوبيت كا اعلان اور اسكے غير كى عبادت سے بيزاري، اصحاب كہف كا اعلان اور انكے قيام كا مركزى نكتہ تھا _فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض لن تدعوا من دونه إلهاً _

۸_اصحاب كہف كا معاشرتى ماحول، شرك سے آلودہ ماحول تھا اور اظہار توحيد كے لئے غير مناسب تھا_

وربطنا على قلوبهم إذ قاموا فقالوا

چنانچہ اگر اصحاب كہف كے اظہار نظر كے ليے ماحول مناسب ہوتا تو انہيں قيام كى ضرورت نہ تھى اور نہ ہى الله تعالى كى خصوصى امدادوں (ربطنا ...)كى ضرورت تھي_

۹_فقط انسانوں اور كائنات كا پروردگار، حق عبادت ركھتا ہے_ربّناربّ السموات والارض

۱۰_انسانوں اور كائنات پر ربوبيت آپس ميں ملى ہوئي اور جدا نہ ہونے والى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه_

اصحاب كہف نے الله تعالى كى كائنات پر ربوبيت كا علم ركھتے ہوئے اپنے رب كو بھى ''ربّنا'' كے بيان سے پكارا يعنياسے ہى زمين اور آسمانوں كا رب سمجھا اور ان دونوں ميں جدائي كو ناحق جانا اور يہ جملہ كہہ كر اپنى بات كى تاكيد كى _''لقد قلنا إذاً شططا''

۳۲۸

۱۱_ربوبيت ميں توحيد، عبادت ميں توحيد اور توحيد پرستى كا تقاضا كرتى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه إلهاً _

اصحاب كہف كے استدلال ميں ''إلہ'' (معبود) كى وحدت اور ''ربّ'' كى وحدانيت ميں جدائي ناپذير تلازم ،و اضح معلوم ہوتا ہے _ وہ حرف ''لن'' لا كر كہ جو ہميشہ كے لئے نفى كرتا ہے _ ''ربّ السموات والارض'' كے علاوہ ہر چيز كے معبود ہونے كى نفى كرتے تھے _

۱۲_كائنات، بہت سے آسمانوں كا مركب ہے_رب السموات والارض

۱۳_آسمانوں اور زمين ( كائنات) كے امور كى تدبير، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _رب السموات والارض

۱۴_اصحاب كہف كى گہرى فكراور توحيدى تحريك ان پر بہت زيادہ الہى ہدايت كى وجہ سے تھي_زدنهم هديً وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض ''اذقاموا'' جملات ''زدنہم ہدى و ربطنا ...'' كے لئے ظرف ہے_

۱۵_غير خدا كى ربوبيت اور الوہيت پر عقيدہ، حق وحقيقت سے بہت دور ايك فكر ہے_لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا ''شطط'' حق سے دور اور افراط ميں پڑنے كے معنى ميں ہے_

۱۶_حق وعدالت كے ترازو پر عقائد كو محكم كرنے اور ہر قسم كے باطل كى طرف ميلان پيدا كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا

آيت مباركہ اور اصحاب كہف كى گفتگو ميں باطل كى طرف ميلان اور حق سے دور ہر بات كى مذمت كى گئي ہے يہ بات حقيقت ميں عقائد كے انتخاب ميں معيار پيش كر رہى ہے_

۱۷_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله عزّوجلّ: لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً_ يعنى جوراً على الله إن قلنا إنّ له شريكاً _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى كلام :''لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آيت سے مراد يہ ہے كہ اگر يہ كہيں اس كا كوئي شريك ہے تو يہ الله پر ظلم ہے_

آسمان :آسمانوں كى تعداد ۱۲;آسمانوں كا ربّ ۱۳

اصحاب كہف: اصحاب كہف كا شرك سے مقابلہ ۷; اصحاب كہف كاشعار ۷ ;اصحاب كہف كا قصہ ۸; اصحاب كہف كى

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ص ۳۴، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۱ ، ح ۳۴_

۳۲۹

تحريك كے آثار ۱;اصحاب كہف كى تحريك كے اسباب۱۴; اصحاب كہف كى توحيد ربوبيت ۷;اصحاب كہف كى توحيد كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كى ہدايت كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كے دل كے اطمينان كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كے زمانہ كا معاشرہ ۸;اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۸

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۷;اللہ تعالى كى حمايتوں كا با پيش خيمہ ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۳;اللہ تعالى كى نعمتيں ۴;اللہ تعالى كے افعال ۱

الله تعالى كى راہ ميں تحريك :الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى اہميت ۲;اللہ الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى شرائط ۳;تعالى كى راہ ميں تحريك كے آثار ۵

انسان :انسان كا ربّ ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۶

باطل :باطل سے دورى كى اہميت ۱۶

توحید :توحيد ربوبيت كے آثار ۱۱;توحيد ربوبيت كے اسباب ۱۱;توحيد عبادى ۹;توحيد كا باعث ۶;

توحيد كى تبليغ كى اہميت ۲;ربوبيت ميں توحید ۱۰

خوبياں :۲خوبيوں كے دفاع كا باعث ۳

روايت : ۱۷زمين :زمين كا رب ّ ۱۳

شرك:شرك كا رد ۱۵;شرك كا ظلم ۱۷

ضرورتيں :قلبى اطمينان كى ضرورت ۳

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۵;عقيدہ كى بنياديں ۱۶; عقيدہ كى حقانيت ۱۶;غير خدا كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ۱۵

مجاہدين :مجاہدين پر نعمات ۴;مجاہدين كا روحى استحكام ۴

معبوديت :معبوديت كا معيار ۹

موحدين :موحدين پر نعمات ۴;موحدين كا روحى استحكام ۴

نعمت:اطمينان قلب جيسى نعمت ۴;نعمت كا باعث ۵

۳۳۰

آیت ۱۵

( هَؤُلَاء قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِباً )

يہ ہمارى قوم ہے جس نے خدا كو چھوڑكر دوسرے خدا اختيار كر لئے ہيں آخر يہ لوگ ان خداؤں كے لئے كوئي واضح دليل كيوں نہيں لاتے _ پھر اس سے زيادہ ظالم كون ہے جو پروردگار پر افترا كرے اور اس كے خلاف الزام لگائے (۱۵)

۱_اصحاب كہف كا معاشرہ، ايك مشرك اور بہت سے معبودوں پر عقيدہ ركھنے والا معاشرہ تھا _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

۲_اصحاب كہف، اپنے معاشرہ كے لوگوں كے شرك اور عقائد ميں منحرف ہونے سے پريشان اور دلى طور پر رنجيدہ تھے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

جملہ ''ہو لائ ...'' كا انداز اصحاب كہف كے اپنے زمانے كے لوگوں كى گمراہى پر افسوس و رنج كے اظہار كو بيان كر رہاہے_

۳_حقيقى توحيد پرست لوگ، لوگوں كے شرك اور عقائد ميں انحراف كے مد مقابل خاموش نہيں رہ سكتے_

ربّنا رب السموات ...هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

الله تعالى نے اصحاب كہف كا حقيقى توحيد پرست لوگوں كے عنوان سے تعارف كروايا اور ان كے حالات وصفات كے بيان ميں ان كے اصل توحيد كے اقرار كے بعد ان كا اپنے معاشرہ كے لوگوں كى طرف متوجہ ہونا اور لوگوں كى گمراہى پر انكا افسوس كرنا بيان كيا ہے_

۴_اجتماعى فضا اور معاشرتى جبر ،سماج كے رنگ ميں رنگنے كى وضاحت كے لئے عذر كے طور پر قبول نہيں ہونگے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

اصحاب كہف كے كفر سے بھرے ہوئے ماحول ميں ان كے توحيد اور ايمان كى طرف ميلان كو بيان كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ انسان كے لئے ممكن ہے كہ ماحول كے رنگ ميں نہ رنگے بلكہ عمومى فضا كے خلاف راہ حق ميں قدم اٹھائے_

۵_اصحاب كہف كا معاشرہ اپنے شرك سے آلودہ عقائد پر كسى قسم كى دليل و برہان نہيں ركھتا تھا _

هو لاء قومنا لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن _

۳۳۱

۶_اصحاب كہف كى نظر ميں اپنے معاشرہ كى سب سے بڑى مشكل ان كا عقيدہ ميں غير منطقى اور كمزور افكار ركھنا تھا_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۷_شرك ايك غير منطقى مقصودہے اور ہر قسم كى دليل وبرہان سے خالى ہے _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه إلهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۸_اصحاب كہف كى توحيدى معرفت ايك گہرى اور يقينى و روشن دلائل پر مشتمل معرفت ہے_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

يہ كہ اصحاب كہف نے اپنے زمانے كے لوگوں كى سطحى فكر ركھنے اور غير منطقى ہونے پر مذمت كى ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ اپنے عقائد ميں برہان ركھتے تھے_

۹_ضرورى ہے كہ عقائد واضح اور محكم دلائل پر استوار ہوں _لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۱۰_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم ہے_فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۱_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا بہت بڑا گنا ہ ہے اور اس پر جھوت باندھنے والے سب سے بڑے ظالم لوگ ہيں _

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۲_شرك بہت بڑا گناہ ہے اور مشرك ظالم ترين لوگ ہيں _اتخذوا من دونه ء الهة فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۳_الله تعالى كو شريك ركھنے والا سمجھنا ،ايك جھوٹا وہم اور اس كى ذات پر جھوٹ باندھنا ہے_

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۴_اصحاب كہف كا معاشرہ، عقل وشعور ركھنے والى مخلوقات كو اپنا معبود سمجھتے تھے اور ان كى عبادت كرتے تھے_

لولايا تون عليهم بسلطان بيّن

ضمير ''ہم'' كا معمولاً استعمال ان مقامات پر ہوتا ہے كہ جہاں اسكا مرجع ايسا گروہ ہو جو شعور ركھتا ہو تو يہاں ''ا لھة'' سے مراد جو كہ ''ہم'' ضمير كا مرجع ہے' بشر يا فرشتوں يا ان جيسى مخلوقات كى جنس سے معبود ہيں _

اصحاب كہف:

۳۳۲

اصحاب كہف كا عقيدہ ۸;اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲;اصحاب كہف كى توحيد ۸;اصحاب كہف كے رنج كے اسباب ۲;اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱، ۱۴;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كا عقيدہ ۵،۶;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كى مشكلات ۶; اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۱،۲،۵; اصحاب كہف كے غم كے اسباب ۲

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ شرك ۱۳الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والے :الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والوں كا ظلم ۱۱

بت پرستي:اصحاب كہف كى تاريخ ۱۴;اصحاب كہف كے زمانہ ميں بت پرستى ۱۴

جھوٹ باندھنا:الله پر جھوٹ باندھنا ۱۰، ۱۳

شرك :شرك كا غير منطقى ہونا ۷

ظالمين : ۱۱،۱۲ظلم :سب سے بڑا ظلم ۱۰

عذر:ناقابل قبول عذر ۴

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۳;عقيدہ كى اساس ۹;عقيدہ ميں برہان ۸;عقيدہ ميں برہان كى اہميت ۶، ۹;

گناہان كبيرہ : ۱۱،۱۲

لوگ:ظالم ترين لوگ ۱۱، ۱۲

مشركين :مشركين كا ظلم ۱۲;مشركين كا غير منطقى ہونا ۵

معاشرہ:معاشرہ سے اثر لينا ۴;مشرك معاشرہ ۱

موّحدين :موحدين كا ذمہ دارى قبول كرنا ۳;موحدين كا شرك كے خلاف جنگ كرنا ۳

آیت ۱۶

( وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحمته ويُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقاً )

او رجب تم نے ان سے اور خدا كے علاوہ ان كے تمام معبودوں سے عليحدگى اختيار كرلى ہے تو اب غار ميں پناہ لے لو تمھارا پروردگار تمھارے لئے اپنى رحمت كا دامن پھيلادے گا اور اپنے حكم سے آسانيوں كا سامان فراہم كردے گا (۱۶)

۱_اصحاب كہف، كافر معاشرہ كى طرف سے خطرہ ميں تھے اور وہ انكا مقابلہ كرنے كے لئے كافى حد تك

۳۳۳

طاقت بھى نہ ركھتے تھے_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ اللّه فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا اپنے معاشرہ سے كنارہ كشى اختيار كرنا بتا تا ہے كہ وہ معاشرہ اور مشركين كى طرف سے دبائو ميں تھے_

۲_اصحاب كہف ميں سے بعض نے بعض كو غار ميں جانے كا مشورہ ديا _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۳_اصحاب كہف نے مشركين سے جان چھڑانے كے لئے ايك غار كو اپنے لئے منتخب كيا _فاو إلى الكهف

اصحاب كہف كا غار ميں جانا ظاہرى طور پر سپاہيوں اور تعاقب كرنے والوں كى نگاہوں سے پوشيدہ ہونے كى بناء پر تھا_

۴_اصحاب كہف نے اپنے ايمان كى حفاظت كى خاطر مجبوراً شرك آلود معاشرے سے كنارہ كشى اختيار كر لي_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف''و مايعبدون إلّا الله '' كى طرف توجہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اپنے ايمان وعقيدہ كى حفاظت كى خاطر تھا_

۵_كفر وشرك كے ماحول سے عقيدہ كى حفاظت كى خاطر ہجرت كا ضرورى ہونا_واذ اعتزلتموهم فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا شرك آلودہ معاشرہ اور مشركين سے كنارہ كشى اختيار كرنے كا بيان درحقيقت موحدين اور مو منين كے ليے نمونہ كا بيان اور نصيحت ہے كہ وقت تعارض ايسے معاشرہ ميں رہنے كے بجائے ايمان كى حفاظت كو ترجيح دينى چاہئے اور كفر كے ماحول سے ہجرت كرنى چاہئے_

۶_اصحاب كہف نے شرك كى حكومت اور مشرك ماحول ميں آسودہ زندگى پر سخت اور پر مشقت زندگى كو توحيد كى ہمراہى ميں ترجيح دى _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۷_ايمان اور توحيد كے ساتھ پر مشقت زندگى ،شرك آلود آسائش والى زندگى پر ترجيح ركھتى ہے_

واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۸_اصحاب كہف كو شرك كى حكومت اور مشرك معاشرہ سے ہجرت كرنے كى صورت ميں الہى رحمت كے بيان پر اطمينان تھا_فا وُا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته

فعل ''ينشر'' امر كے جواب ميں ہے اور شرط مقدر كى جزاء ہے يعنى ''ان تا وا إلى الكهف ينشر '' اسكا مطلب يہ ہے كہ ہجرت كى صورت ميں رحمت الہى حتمى ہے_

۹_ايمان، توحيد اور اچھائيوں كى حفاظت كى راہ ميں

۳۳۴

كوشش كرنے والوں پر الله تعالى كى خاص رحمت نازل ہوگي_واذا اعتزلتموهم و فا وُا ...ينشرلكم ربّكم من رحمته

۱۰_اصحاب كہف كے انگيزہ تحريك كا محور اور آخرى ہدف ،اللہ تھا_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله ينشرلكم ربكم الله تعالى كے علاوہ ہر معبود كى عبادت سے اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اور الله تعالى كى رحمت اور امداد پر دل باندھنا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۱۱_اصحاب كہف اس توحيدى حركت كى مشكلات اور پيچيدگياں حل كرنے كے لئے الله تعالى كا سہارا ليئے ہوئے تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

تھية ( يھيّى كا مصدر) فراہم كرنے اور آمادہ كرنے كے معنى ميں ہے اور ''مرفق'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ اس كى مدد سے كام ہوجاتا ہے _''من أمركم'' ميں من ابتدا كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ممكن ہے كہ بدل كا معنى بيان كر رہا ہو كہ اس صورت ميں جملہ كا معنى يہ ہوگا ''وہ تمھارے كام كے عوض ميں تمھيں مدد فراہم كرے گا''_

۱۲_اصحاب كہف اپنى توحید اور توحيدى تحريك كو دوام بخشنے كے لئے ضرورى اسباب كے فراہم ہونے پر مطمئن تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

۱۳_الله تعالى اپنے عقيدہ توحيد پر محكم ركھنے كے لئے مھاجر توحيد پرست كو مناسب امداد فراہم كرنے والاہے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

اصحاب كہف:اصحاب كہف اور مشركين ۳;اصحاب كہف كا اطمينان ۸،۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۴، ۶; اصحاب كہف كا بھروسہ ۱۱;اصحاب كہف كا پناہ لينا ۲، ۳;اصحاب كہف كا ضيصف ہونا ۱; اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳،۴،۶، ۱۲;اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا ۴،۶;اصحاب كہف كا نطريہ ۸;اصحاب كہف كو اپنے زمانے كے معاشرہ دھمكياں ۱;اصحاب كہف كو دھمكي۱; اصحاب كہف كا كے تجويز ۲;اصحاب كہف كى تحريك ۱۲; اصحاب كہف كى تحريك كا انگيزہ ۱۰;اصحاب كہف كى تحريك كے مقاصد ۱۰;اصحاب كہف كى توحيد ۶، ۱۲; اصحاب كہف كى مشكلات ۶،۱۱;غار ميں اصحاب كہف ۳

الله تعالى :الله تعالى كى امداديں ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت كا باعث ۹;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸;اللہ تعالى كے افعال ۱۳

اميد ركھنے والے:رحمت پر اميد ركھنے والے ۸

ايمان :ايمان كى اہميت ۷;ايمان كى حفاظت كى اہميت ۴،

۳۳۵

۹;ايمان كى قدروقيمت ۷

توحيد :توحيد كى اہميت ۷، ۹;توحيد كى قدر و قيمت ۷

خوبياں :خوبيوں كى حفاظت كى اہميت ۹

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۹

زندگي:اہميت والى زندگى ۷;زندگى كابے قدر وا ہميت ۷

شرك:شرك سے اعراض كرنے والے ۴

عقيدہ:عقيدہ كى حفاظت كى اہميت ۵

موحدين :مہاجر موحدين كا مدد گار ہونا_ ۱۳

ہجرت:دارالكفر سے ہجرت ۵;مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵

آیت ۱۷

( وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيّاً مُّرْشِداً )

اور تم ديكھوگے كہ آفتاب جب طلوع كرتا ہے تو ان كے غار سے داہنى طرف كترا كر نكل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو بائيں طرف جھك كر نكل جاتا ہے اور وہ وسيع مقام پر آرام كر رہے ہيں _ يہ اللہ كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى ہے جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو وہ گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے كوئي راہنما اور سرپرست نہ پاؤگے (۱۷)

۱_اصحاب كہف كى غار كچھ اس طرح تھى كہ صبح سورج اس كى دائيں طرف اور عصر كے وقت اس كى بائيں طرف سے چمكتا تھا _وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

''تزاور'' انحراف اور ميلان پيدا كرنے كے معنى ميں ہے_(لسان العرب) تو اس صورت ميں عبارت ''إذاطلعت تزاور عن كہفہم ...'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج وقت طلوع غار كے دائيں جانب ميلان پيدا كرتا تھا'''قرض''كاٹنے كے معنى ميں ہے_تو اس صورت ميں جملہ ''وإذا غربت تقرضہم ذات الشمال'' يعنى سورج غروب ہونے كے وقت ان كے بائيں جانب

۳۳۶

سے گزر جاتا تھا_

۲_اصحاب كہف كى غار كا دھانہ جنوب غرب كى سمت كى طرف تھا _

وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال_

اصحاب كہف كى غار شمال كى آدھى سمت ميں واقع تھي_ تو مندرجہ ذيل موارد كى بناء پر غار كا دھانہ جنوب مغرب سمت ميں تھا_۱ دائيں اور بائيں اس شخص كے حوالے سے ديكھاجائے گا كہ جو غار ميں دروازہ كى طرف منہ كيئے ہو_يہاں ''ذات اليمين'' ، ''تزاور'' كے لئے ظرف ہے_ تو اس صورت ميں ''تزاور'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج غار كى بائيں جانب سے طلوع اور دائيں طرف كو حركت كرتا ہوگا تو اس صورت ميں غروب كے قريب فقط سورج كى روشنى غار ميں چمكتى ہوگي_

۳_غروب كے وقت سورج كى كچھ شعاعيں غار كے اندر چمكتى تھيں _

إذا طلعت تزور عن كهفهم وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

سورج كے طلوع وغروب كے وقت اصحاب كہف پر اس كے چمكنے كے حوالے سے دو مختلف تعبيريں بيان ہوئي ہيں طلوع كے وقت غار پر سورج كى روشنى ہوتى تھى اور غروب كے وقت اصحاب كہف پر روشنى پڑتى تھى _ (تقرضہم)

۴_اصحاب كہف كى غار كھلى فضا پر مشتمل تھى _وهم فى فجوة منه

۵_اصحاب كہف غار كے وسيع حصہ ميں ٹھہرے ہوئے تھے _وهم فى فجوة منه

۶_غار ميں اصحاب كہف كے بدن سورج كى سيدھى روشنى پڑنے سے محفوظ تھے _

تزاور عن كهفهم ذات اليمين تقرضهم ذات الشمال وهم فى فجوة منه

''فجوة'' سے مراد ايسا وسيع مكان اورفضا ہے جو دو چيزوں كے درميان ہو، كہا گيا ہے كہ اصحاب كہف كے آرام كرنے كے مقام كو ''فجوة'' اور غار كو وسيع فضا قرار دينا اور اسے سورج كى چمكنے كے بيان كے بعد ذكر كرنا يوں ظاہر كر رہا ہے كہ انكے بدنوں كا سورج كى مستقيماَ روشنى پڑنے سے محفوظ ہونے پر اشارہ ہو رہا ہے_

۷_اصحاب كہف كا پر امن اور وسيع پناہ گاہ پانا ان پر الله تعالى كى رحمت اور ہدايت كا ايك نمونہ ہے_

ينشرلكم ربكم من رحمته وهم فى فجوة منه

۸_اصحاب كہف كى غار و آرام گاہ كى جغرافيہ كے حوالہ سے خاص شان اور اس پر سورج كى روشنى كا مخصوص انداز سے پڑنا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_ذالك من ء ايات الله

۳۳۷

''ذالك'' اسكا مشار اليہ آيت ميں بيان شدہ وہ مطالب ہيں كہ جو غار كے جغرافيہ كے حوالے سے اور اس ميں اصحاب كہف كے آرام كرنے كے انداز اور ديگر خصوصيات كى تشريح كر رہے ہيں _

۹_اصحاب كہف كاايسى خاص قسم كى غار كى طرف راہنمائي پانا كہ جس نے سالہا سال انكے بدنوں كو صحيح وسالم ركھا' الله تعالى كى نشانيوں ميں سے تھا_وترى الشمس ذلك من ء ايات الله

''ذلك'' اصحاب كہف كى غار اور اس كى خصوصيات كى طرف اشارہ كر رہا ہے_ اور ان تمام چيزوں كا الہى نشانى ہونا شايد اس حوالے سے ہو كہ الله تعالى نے ان كے بدنوں كى حفاظت اور ان كے جسموں كو سالہا سال صحيح و سالم ركھنے كے لئے ايسى غار كى طرف انہيں راہنمائي كى جو اس پروگرام كے حوالے سے طبيعى طورسے ايسى بہترين خصوصيات پر مشتمل تھي_

۱۰_حقيقى ہدايت، فقط الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مندى كى صورت ميں ميسر ہے _من يهدالله فهوالمهتد

۱۱_انسان كا الہى آيات كے ذريعے ہدايت سے بہرہ مند ہونا، فقط اس كى طرف سے توفيق بخشنے كى صورت ميں ہے_

ذلك من آيات الله من يهدالله فهوالمهتد

۱۲_اصحاب كہف، الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مند گروہ تھے _

فا وا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته من يهد الله فهوالمهتد

۱۳_اللہ تعالى كى نشانيوں كا مطالعہ، اس كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے _ذلك من ء ايات الله من يهد الله فهو المهتد

۱۴_جسے الله تعالى گمراہ كردے كوئي مددگار اور راہنما اسے فائدہ نہيں پہنچا سكے گا_ومن يضلل فلن تجدله وليّاً مرشدا

اس آيت ميں ''ولي'' مددگار كے معنى ميں اور ''مرشد'' راہنما اور ہدايت كرنے والے كے معنى ميں ہے_

۱۵_انسان كا ہدايت پانا اور گمراہ ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے _

من يهدالله فهوالمهتد ومن يضلل فلن تجد له وليّاً مرشدا

۱۶_اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كوئي طاقت بھى نہ اثر ركھنے والى ہے اور نہ كارساز ہے_

من يهدالله ومن يضلل فلن تجد له ولياً ومرشدا

۱۷_اللہ تعالى كے كسى كو گمراہ كرنے كے ارادہ كى

۳۳۸

صورت ميں پيغمبر (ص) بھى اس كى ہدايت كا كوئي راستہ نہيں ڈھونڈسكتے _ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

۱۸_الله تعالى كى آيت سے غفلت ،انسان كى گمراہى كا موجب ہے _

ذلك من ايات الله ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ہدايت كى محدوديت ۱۷

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۱۸;اللہ تعالى كى آيات كے ساتھ ہدايت ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كے مطالعہ كے آثار ۱۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف پر رحمت ۷;اصحاب كہف كا بدن ۶; اصحاب كہف كا قصہ ۵،۶; اصحاب كہف كى غار پر سورج كى چمك ۱،۳،۶،۸ ; اصحاب كہف كى غار صبح كے وقت ۱;اصحاب كہف كى غار غروب كے وقت ۱،۳; اصحاب كہف كى غار كى جغرافيائي كيفيت ۱،۲،۳،۴،۸ ;اصحاب كہف كى غار كي

وسعت ۴،۷;اصحاب كہف كى ہدايت ۷،۹، ۱۲ ;اصحاب كہف كے فضائل ۱۲;غار ميں اصحاب كہف۵،۹;غار ميں اصحاب كہف كا امن۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷;اللہ تعالى كى توفيقات كاكردار ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت كے آثار۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۱۵;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۷;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۱۴،۱۷;

جبر واختيار : ۱۵

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا مددگار نہ ہونا ۴گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۸;گمراہى كى بنياد ۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۱۶

ہدايت پانے والے : ۱۲ہدايت :

ہدايت كا باعث ۱۳، ;ہدايت كى اساس ۱۰، ۱۱، ۱۵

۳۳۹

آیت ۱۸

( وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظاً وَهُمْ رُقُودٌ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَاراً وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْباً )

اور تمھارا خيال ہے كہ وہ جاگ رہے ہيں حالانكہ وہ عالم خواب ميں ہيں اور ہم انھيں داہنے بائيں كروٹ بدلوار ہے ہيں اور ان كا كتّا ڈيوڑھى پردونوں ہاتھ پھيلائے ڈٹا ہوا ہے اگر تم ان كى كيفيت پر مطلع ہوجاتے تو الٹے پاؤں بھاگ نكلتے اور تمھارے دل ميں دہشت سماجاتى (۱۸)

۱_اصحاب كہف، دشمن كے خطرے سے محفوظ ہونے كے احساس كے ساتھ سوگئے _وهم رقود

۲_اصحاب كہف كا سونا اس انداز سے تھا كہ ہر ديكھنے والاا نہيں بيدار گمان كرتا _وتحسبهم ايقاظاً وهم رقود

''يقظ'' بيدار شخص كو كہتے ہيں اور ايقاظ اس كى جمع ہے_ ''رقود'' ،''راقد'' كى جمع ہے اور ''راقد'' سے مراد سويا ہوا شخص ہے_

۳_اصحاب كہف كا بدن اور تمام اعضاء كو سونے كى تمام تر مدت ميں نہ كوئي نقصان پہنچا نہ ديكھنے كى حد تك ان ميں تبديلى واقع ہوئي _وتحسبهم أيقاظا وهم رقود

جملہ ''تحسبہم ...'' كا معنى يہ ہے كہ اگر كوئي ديكھنے والا سوئے ہوئے اصحاب كہف كى طرف نظر ڈالے تو انہيں بكھرے ہوئے جسموں كى حالت ميں ديكھے گا بلكہ انہيں سويا ہوا بھى خيال نہ كرے گا يعنى وہ اسے بيدار نظر آئيں گے جو معمول كے مطابق اپنى زندگى گزار رہے ہيں _

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

۵_اسلام كى سياست ،رشتہ داروں سے صلہ رحمى اور ان كى موجودہ مشكلات كو دور كرنے كے استحكام پر مشتمل ہے_

ان الله يأمر بالعدل والاحسان

۶_خداوندعالم،عدالت كى رعايت كے علاوہ انسان كے معاشرتى تعلقات پر روح احسان كى حاكميت كو چاہتاہے _

ان الله يأمربالعدل والاحسان

۷_عدالت كى رعايت،لوگوں پراحسان اور رشتہ داروں پر بخشش كرنے سے اہم اور ترجيح ركھتى ہے _

ان اللّه يأمر بالعدل والاحسان وايتاى ذى القربي

احسان اور رشتہ داروں پربخشش سے پہلے عدل كا ذكر ممكن ہے تقدم رتبى كا فائدہ دے رہاہو كيوں كہ عدالت كى رعايت ايك عمومى ذمہ دارى اور ايسى چيز ہے جس سے صرف نظر نہيں كيا جاسكتا اور اس كى رعايت كے بغير احسان اور بخشش كى كوئي قدر وقيمت نہيں ہوگى _

۸_خداوند عالم نے قبيح،ناپسنديدہ اعمال اور ظلم وسركشى سے منع كيا ہے _وينهى عن الفحشا والمنكر والبغي

۹_فحشا وقبيح اور ظلم كے ارتكاب سے نہى ،قران مجيد كے اہم ترين انذار اور نواہى ميں سے ہے _

ونزلنا عليك الكتاب ان الله ينهى عن الفحشا والمنكر والبغي

۱۰_اسلام نے انسانوں كے اجتماعى تعلقات كو سالم قرار دينے اور اسے محكم نيز معاشرہ كو برائي اور فحشا اور ظلم وسركشى سے پاك كرنے كے ليے اہتمام كيا ہے_ان الله يامر بالعدل والاحسان وايتاى ذى القربى و ينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغي

۱۱_معاشرہ ميں عدالت كى رعايت نہ كرنا اور رشتہ داروں پر احسان نہ كرنا اور قطع تعلق كرنا،معاشرہ ميں برائي وفحشا ء اور ظلم وسركشى كے رواج پانے كا سبب ہے_ان الله يامر بالعدل والاحسان وايتاى ذى القربى وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغي

مذكورہ تفسير كا استفادہ ، عدل واحسان اور رشتہ داروں پر انفاق كا فحشا ء ومنكر كے با ہمى تقابل سے ہوتا ہے اگر معاشرہ ميں عدالت ہو تو برائي و فحشا ء كے پھيلانے كا سبب ختم ہو جاتا ہے _

۱۲_دوسروں كے حقوق پر ظلم وتجاوز ، دوسرى برائيوں كى

۵۶۱

نسبت بہت زيادہ قبيح ہے _وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغي

مذكورہ مطلب اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ با وجو د اس كے كہ ''بغى '' خود منكرات كا ايك مصداق ہے ليكن خصوصى طور پر اس كا جدا ذكر ہوا ہے _

۱۳_تمام كمالات ونقائص كى وضاحت ،قران مجيد كى ذمہ دارى ہے _

تبيانا ً لكل شى ء ان اللّه يأمر بالعدل والاحسان وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغي

قران مجيد كو''تبياناًلكل شى ئ'' سے متصف كرنے كے بعد عدالت كى رعايت غيرہ كا حكم اور فحشا ء سے انذار ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كر رہا ہو يعنى قران تمام كمالات ونقائص كو بيان كرنے والا ہے _

۱۴_لوگ،معاشرہ ميں بے عدالتى ،فحشاء وبرائي ،ظلم ،فقر اور لوگو ں كى اقتصادى ضروريات جيسے مسائل كى نسبت ذمہ دار ہيں _انّ اللّه يأمر بالعدل والاحسان وايتاى ذى القربى وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغى يعظكم

۱۵_خداوند عالم كا امر ونہى لوگوں كو وعظ كرنے كے لئے ہے _انّ اللّه يأمر بالعدل والاحسان وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغى يعظكم

۱۶_عدالت كى رعايت ،احسان ، رشتہ داروں كے حقوق كى ادائيگى ،فحشاء وقبيح اور ظالمانہ اعمال سے دورى خداوند عالم كا انسان كو ايك وعظ ونصيحت ہے _ان الله يامربالعدل والاحسان وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغى يعظكم

۱۷_خداوند عالم كے وعظ ونصيحت انسانوں كى عقل وفطرت كو بيدار كرنے كے ليے ہيں _

انّ اللّه يأمر بالعدل والاحسان وينهى عن الفحشا ء والمنكر والبغى يعظكم لعلكم تذّكرون

''تذّكرون مادہ''سے ''تذّكر'' كا معنى كسى فراموش شدہ چيز كى يادآورى ہو اس بناء پر مواعظ الہى كا تذكر ايسے امور كى بارے ميں وعظ ونصيحت ہے جن تك انسان تعليم وحى كے بغير نہيں پہنچ سكتا اور در حقيقت فطرتى وعقل چيز ہے ليكن انسانوں نے اس كو فراموش كرديا ہے وحى كے ذريعہ ان كو اس كى يادد ہانى كرائي جاتى ہے_

۱۸_ عدل و احسان اور رشتہ داروں پر انفاق ، انسانى فطرت كے ميلانات ميں سے ہے_

يا مر بالعدل والاحسن وا يتاى ذى القربى لعلّكم تذكرون

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے عدالت و غيرہ كے امر كو انسانوں كے تذكر كى خاطر مواعظہ قرار ديا ہے او رلفظ ''تذكر'' ميں يہ

۵۶۲

معنى مضمر ہے كہ مذكورہ كمالات كى طرف ميلان كى اصل تمام انسانوں ميں موجود ہے اور غفلت كى صورت ميں ياد دہانى كى ضرورت ہوتى ہے _

۱۹_ فحشاء ، برائي اور ظلم سے بيزاري، انسانوں كى سرشت ميں مضمر ہے_و ينهى عن لعلّكم تذكّرون

''تذكر'' ايسى چيز كى ياد آورى ہے كہ جس كے بارے ميں انسان پہلے سے ايك قسم كى آگاہى ركھتا ہو اور اس كى طرف مائل ہو_

۲۰_ انسان ، غفلت اور اپنى فطرتى ميلانات اور عقلى معلومات سے روگردانى كے خطرہ سے دوچار اور تذكراور بيدارى كا محتاج ہے_انّ الله يا مر ...وينهى ...يعظكم لعلكّم تذكرّون

۲۱_ لوگوں كى بيدارى اور ہوشيارى كے ليے موعظہ ، قرآن كا ايك تربيتى و ہدايتى طريقہ ہے_

۲۲_''قال على عليه‌السلام :فى قوله تعالى ''ان الله يا مر بالعدل و الا حسان ''العدل الانصاف والا حسان: التفيضل (۱)

حضرت عليعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''انّ الله يا مربالعدل والاحسان'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا :عدل كا معنى انصاف اور احسان كے معنى تفضّل ہے_

احسان :احسان كا مفہوم ۲۲;احسان كو ترك كرنے كے آثار ۱۱; احسان كى اہميت۱،۲،۳،۴،۶،۷،۱۶

اقدار:اقدرا كو بيان كرنا ۱۳

اسلام:اسلام كى تعلميات ۵

الله تعالي:الله تعالى كى تاكيد يں ۶; الله تعالى كى نواہى كا فلسفہ ۱۵; الله تعالى كے اوامر ۱; الله تعالى كے اوامر كا فلسفہ ۱۵; الله تعالى كے مواعظ۱۶; الله تعالى كے نواہى ۸،۹;الله تعالى كے وعظ كا فلسفہ۱۷

انسان:انسان كى سماجى ذمہ داري۱۴; انسان كى عدالت خواہي۱۸;انسان كى غفلت ۲۰; انسان كى فطريات ۱۸،۱۹; انسان كى معنوى ضروريات ۲۰; انسانون كو موعظہ كرنے كى اہميت ۱۵

تجاوز :تجاوز سے اجتناب ۱۰; تجاوز سے نہى ۸; تجاوز كا زمينہ ۱۱;تجاوز كا ناپسند ہونا۱۲

____________________

۱)نہج البلاغہ صبحى صالح، كلمات قصار ، كلمہ ۲۳۱; بحار الانوار ،ج۷۲، ص۲۹، ج۲۱_

۵۶۳

تربيت:تربيت كا روش ۲۱

رشتہ درا:رشتہ داروں پر احسان ۱،۳،۱۸; رشتہ داروں كو ہبہ كرنا ۱،۳،۷،۱۸

رشتہ دارى :رشتہ دارى كے آثار ۴; رشتہ دارى كے حقوق كا زمينہ۴; رشتہ دارى كى رعايت كرنے كى اہميت ۱۶;رشتہ دا رى كے روابط كى اہميت۵

روابط:سالم سماجى روابط كى اہميت۱۰; سماجى روابط ميں احسان ۶; سماجى روابط ميں عدالت۶

روايت:۲۲

صلہ رحم:صلہ رحم كى اہميت۲،۵; قطع رحم كرنے كے آثار ۱۱

ظلم:ظلم سے اجتناب ۱۰; ظلم سے اجتناب كى اہميت ۱۶; ظلم سے نفرت ۱۹; ظلم سے نہي۸،۹; ظلم كا زمينہ ۱۱

عدالت:عدالت كا مفہوم۲۲; عدالت كى اہميت ۱،۲ ،۶، ۷،۱۶

عمل:ناپسند عمل سے اجتناب كى اہميت ۱۶; ناپسندعمل سے نفرت ۱۹; ناپسند عمل سے نہي۸،۹

فحشاء:فحشاء سے اجتناب ۱۰; فحشاء سے اجتناب كى اہميت ۱۶; فحشاء سے نفرت ۱۹; فحشاء سے نہي۸،۹; فحشاء كا زمينہ ۱۱

فطرت:فطرت سے اعراض ۲۰; فطرت كو متنبّہ كرنے كى اہميت۱۷

قرآن:قرآن مجيد كا كردار ۱۳; قرآن مجيد كى مہم ترين تعليمات ۲،۱۳; قرآن مجيد كى ہدايت گرى ۲; قرآن مجيد كے انذار۹

گناہ:گناہ سے اجتناب ۱۰

گھر:گھريلو مشكلات دور كرنے كى اہميت۵

لوگ:لوگوں كى ہوشيارى كى اہميت ۲۱

مسؤليت:مسؤليت كا زمينہ۲

مشكلات:سماجى مشكلات دور كرنے كى اہميت ۱۴

معاشرہ:معاشرہ كى اہميت۱۰،۱۴

۵۶۴

موعظہ:موعظہ كا كردار۲۱

ہبہ:ہبہ كى اہميت۱،۳

ہدايت:ہدايت كى روش۲۱

آیت ۹۱

( وَأَوْفُواْ بِعَهْدِ اللّهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلاَ تَنقُضُواْ الأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلاً إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ )

اور جب كوئي عہد كرو تو اللہ كے عہد كو پورا كرو اور اپنى قسموں كو ان كے استحكام كے بعد ہرگز مت توڑو جب كہ تم اللہ كو كفيل اور نگراں بناچكے ہو كہ يقينا اللہ تمھارے افعال كو خوب جانتا ہے _

۱_خداوند عالم سے باندھے گئے پيمان و عہدوں كى پابندى انسان كے ليے ضرورى ہے_وا وفوا بعهد الله إذا عهد تم

۲_ خداوند عالم كے ساتھ خداوند عالم كا پيمان باندھنا ايك مشروط اور دين ميں قابل قبول عمل ہے_

وا وفو بعهد الله إذا عهد تّم

۳_ خدا كى محكم قسم كھا نے كے بعد اسے توڑنا حرام ہے_ولا تنقضوا لا يمن بعد توكيدها

۴_ خداوند عالم كى قسم كھانا جائز ہے_ولا تنقضوا الا يمن بعد توكيدها

۵_ قسم پر متوجہ اور سنجيدہ ہونا اس كے وقوع اور ترتيب اثر كى شرط ہے_ولا تنقضوا الا يمن بعد توكيدها

۶_ انسان ، خداوند عالم كے ساتھ با ندھے گئے پيمان اور عہدوں كو توڑنے كے خطرہ سے دوچار ہے_

۵۶۵

واؤفوا بعهد الله إذا عهد تّم ولا تنقضوا الا يمن بعد توكيدها

۷_ خداوند عالم سے پيمان باندھنا اور اس كى قسم كھانا درحقيقت خداوند عالم كو اپنے نفس كے ليے ضامن اور كفيل قرار دينا ہے_وا وفوا بعهد الله ...وقد جعلتم الله عليكم كفيل

۸_خداوند عالم سے كيے گئے عہد اور قسم توڑنا ضمانت الہى سے خيانت كے مترادف ہے _

ولا تنفضوا الا يمن بعد توكيد ها و قد جعلتم اللّه

۹_ خداوند عالم ، انسان كے تمام اعمال سے آگاہ ہے_انّ الله يعلم ما تفعلون

۱۰_انسان كا اپنى رفتار و كردار پر خداوند عالم كے علمى احاطہ كى طرف توجہ ، پيمان اور قسم توڑنے ميں ركاوٹ ہے_

وا وفوا ...ولا تنقضوا ...انّ اللّه يعلم ما تفعلون

۱۱_ تمام انسانوں كے اعمال سے متعلق خداوند عالم كے علم پر اعتقاد اورتوجہ اس كے احكام اور فرامين كو جارى كرنے ميں معاون اور مدد گارہے_وا وفوابعهد الله ...انّ اللّه يعلم ما تفعلون

مذكورہ تفسيرجملہ''انّ الله يعلم ما تفعلون'' كے علت واقع ہونے سے حاصل ہوئي ہے يعنى خداوند عالم كے ساتھ عہد و پيمان سے وفا كرو كيونكہ خداوند عالم تمھارے اعما ل سے آگاہ ہے_

احكام:۱،۳،۴،۵

اطاعت:خدا كى اطاعت كرنے كے اسباب۱۱

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى كفالت ۷;۱لله تعالى كے ساتھ عہد شكني۶،۸; الله تعالى كے ساتھ عہد كى حقيقت ۷; الله تعالى كے ساتھ عہد كى شرعى حيثيت۲

انسان:انسان كا عمل۹،۱۱

خيانت:الله تعالى كے ساتھ خيانت ۸

ذكر:علم خدا كے ذكر كے آثار ۱۰،۱۱

شرعى ذمہ داري:شرعى ذمہ دارى پر عمل كا پيش خيمہ ۱۱

قسم:

۵۶۶

الله تعالى كى قسم۴; الله تعالى كى قسم كى حقيقت ۷; جائز قسم ۴; قسم توڑنے كے موانع۱۰; قسم كا توڑنا ۸;

قسم كى تاكيد۳; قسم كے احكام ۳،۴،۵; قسم كے عملى ہونے كے شرائط۵

عقيدہ:علم خدا كا عقيدہ ركھنے كے آثار ۱۱

عہد:عہد كے احكام ۱،۲; وفا، عہد كا واجب ہونا ۱

عہد شكني:عہد شكنى كے موانع ۱۰

محرمات:۳

واجبات :۱

آیت ۹۲

( وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِن بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَاثاً تَتَّخِذُونَ أَيْمَانَكُمْ دَخَلاً بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَى مِنْ أُمَّةٍ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ اللّهُ بِهِ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ )

اور خبردار اس عورت كے مانند نہ ہوجاؤ جس نے اپنے دھاگہ كو مضبوط كاتنے كے بعد پھر سے ٹكڑے ٹكڑے كرڈالا_ كيا تم اپنے معاہدے كو اس چالاكى كا ذريعہ بناتے ہو كہ ايك گروہ دوسرے گروہ سے زيادہ فائدہ حاصل كرے_ اللہ تمھيں انھيں باتوں كے ذريعہ آزما رہا ہے اور يقينا روز قيامت اس امر كى وضاحت كردے گا جس ميں تم آپس ميں اختلاف كر رہے تھے _

۱_ حتمى عہد و پيمان توڑنا ، محكم رشتہ جو ڑنے كے بعد اسے توڑنے كى مانند ہے_

ا وفوا بعهد الله ...ولا تنفضوا ...ولا تكونوا كا لتى نقضت غزلها من بعد قوّة انكث

۵۶۷

۲_ پيمان شكنى ايك غير عاقالانہ اور ناقابل توجيہ كام ہے_والا تكونوا كالتى نقضت غزلها من بعد قوة ا نكث

رشتہ جوڑنے كے بعد اسے توڑنا نقض غرض كا واضع نمونہ ہے اور روشن سى بات ہے كہ نقض غرض غير عاقلانہ كام ہے _

۳_ دوسرے لوگوں كو دھوكہ دينے كے ليے قسم كو بطور وسيلہ استعمال كرنا ممنوع ہے_

ولا تكونوا ...تتّخذون ايمنكم دخلاً بينكم

۴_ الہى فكر كے مطابق لوگوں كو دھوكہ اور فريب دينا، ناپسنديدہ فعل ہے_تتخذون ايمنكم دخلاً بينكم

۵_ اجتماعى تعلقات ميں قسم اور پيمان پر عمل كرنا ،ايك ضرورى امر او راہم اصول ہے_

ولا تكونوا كا لتى نقضت غزلها ...تتخذون ايمنكم دخلاً بينكم

۶_ دوسروں سے كے گئے عہد و پيمان كو توڑنا اگر چہ اس ميں بہت زيادہ فائد ہ ہى كيوں جائز نہيں ہے_

ولاتكونوا ...تتخذون ايمنكم دخلاً بينكم ا ن تكون امّة هى اربى من امة

۷_ طاقتور گروہ سے پيمان باندھنے كى خاطر كسى دوسرے گروہ سے پيمان توڑنا، حرام اور غير عاقلانہ كام ہے_

ولا تكونوا ...تتّخذون ايمنكم دخلاً بينكم ا ن تكون امّة هى ا ربى من امّة

۸_ طرف مقابل ميں كمزورى كا مشاہدہ كرنے كى وجہ سے اہل پيمان كو عہد شكنى كا رخ نہيں كرنا چايئے

تتّخذون ايمانكم دخلاً بينكم ا ن تكون امّة هى ا ربى من امّة

۹_ قسم اور پيمان ايسى قابل قدر چيز ہے جسے مادى معاملات كے تحت الشعاع نہيں ہونا چاہيئے

دخلاً بينكم ان تكون امّة هى ا ربى من امّة

۱۰_ خداوند عالم كا پيمان و عہد اور قسم كو تو ڑنے سے اجتناب كرنے كا حكم دينا فقط انسان كى آزمائش كے ليے ہے_

وا وفوا بعهدالله ...ولا تكونوا ...تتخذون ايمنكم دخلاً بينكم ...انما يبلوكم الله به

۱۱_ قسم اور دوسروں كے ساتھ انسان كا پيمان اس كے ليے الہى آزمائش كا پيش خيمہ ہے_

تتخذون ايمنكم ...انما يبلوكم به

۱۲_ خداون عالم يقينى طور پر قيامت كے دن انسانوں كے مورد اختلا ف حقائق كو بيان كرے گا_

وليبيّن لكم يوم القيمة ما كنتم فيه تختلفون

۱۳_ قيامت كے دن پيمان توڑنے والے خداوند عالم كے مورد مواخذہ اور فيصلہ قرار پائيں گے_

تتخذون ايمنكم دخلاً ...وليبيّن لكم يوم القيمة ما كنتم فيه تختلفون

۵۶۸

۱۴_ عہد و قسم توڑنے والوں كو خداوند عالم كا خبر دار كرنا ، روز قيامت ان كے مواخذہ پر مشتمل ہے_

ا وفوا بعهد الله ...تتخذون ايمنكم دخلاً ...وليبيّن لكم يوم القيمة ماكنتم فيه تختلفون

۱۵_ دنياوى زندگى ميں انسانوں كے مسلسل جھگڑے اور اختلافات موجود ہيں _وليبيّن لكم يوم القيمة ماكنتم فيه تختلفون

فعل''كنتم'' اور اس كى مانند فعل كا دوسرے فعل كى ابتداء ميں آنا اس فعل كے استمرار مضمون كو بيان كررہا ہے_

۱۶_ دنيا ميں انسانوں كے كچھ مورد اختلاف حقائق و مسائل مخفى ہيں _وليبيّن لكم يوم القيمة ما كنتم فيه تختلفون

اس ميں شك نہيں كہ دنيا ميں لوگوں كے بعض مورد اختلاف مسائل كا حق ہونا واضح ہے اس بناء پر قيامت كے دن مورد اختلاف حقائق كى وضاحت ان مسائل سے متعلق ہے جن كا حق ہونا واضح نہيں ہے_

۱۷_ قيامت كى طرف انسان كى توجہ اور اعتقاد اس كى پيمان شكنى سے مانع ہے_

وا وفوا بعهد ...تتخذون ايمنكم دخلاً بينكم وليبينّ لم يوم القيمة ما كنتم فيه تختلفون

پيمان اور قسم توڑنے كے مسئلہ كے بعد خداوند عالم كا روز قيامت حقائق كى وضاحت كے بارے ميں تذكر، ممكن ہے مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

عى ا بى جعفرعليه‌السلام قال: الّتى نقضت غزلها إمراة ...يقال لها ء رابطة (ريطة) كانت حمقا ء تغزل الشعر فإذا غزلت نقضه ثم عادت فغزلله فقال الله ''كالتى نقضت غزلها ...''

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ وہ عورت جو رشتہ ناطہ جو ڑنے كے بعد توڑنى ہے وہ عورت ...رابطہ يا ريطہ ) ...ہے وہ ايك بے وقوف عورت تھى جو بكرى كے بالوں كو بنتى تھى اور پھر اسے كھول ديتى تھى اور پھر دوبارہ بننا شروع كرديتى تھى پس خداوند عالم نے اس كے بارے ميں فرمايا :''كالتى نقضت غزلها ''(۱)

احكام۳،۶،۷

الله تعالي:الله تعالى كى اخروى قضاوت ۱۳; الله تعالى كى سرزنشيں ۴; الله تعالى كا امتحان ۱۰،۱۱; الله تعالى كے اوامر كا فلسفہ۱۰; الله تعالى كے ڈراوے۱۴

____________________

۱) تفسير قمي، ج۱ ،ص۳۸۹، نورالثقلين ،ج۳، ص۸۲، ح ۲۱۵_

۵۶۹

امتحان:امتحان كا زمينہ ۱۱; عہد پورا كرنے كا امتحان ۱۰;قسم كو پورا كرنے كا امتحان۱۰

انسان:انسانوں ميں اختلاف ۱۲،۱۵،۱۶

دينا:حقائق كا دنيا ميں مخفى ہونا ۱۶

ذكر:قيامت كے ذكر كے آثار ۱۷

روابط:سماجى روابط كے اصول ۵

روايت:۱۸

زندگي:دنياوى زندگى كى خصوصيات ۱۵

عقيدہ:قيامت پر عقيدہ ركھنے كے آثار ۱۷

عمل:جاہلانہ عمل ۲،۷; ناپسنديدہ عمل۴

عہد:عہد كو پورا كرنے كى اہميت ۵،۸،۱۴; عہد كى اہميت۹; عہد كے آثار ۱۱; عہد كے احكام ۶،۷

عہد توڑنا:عہد توڑنے كا بے منطق ہونا ۲،۷; عہد توڑنے كى حرمت ۶،۷; عہد توڑنے كے موانع ۱۷

عہد كو توڑنے والے:عہد كو توڑنے والوں كا اخروى مواخذہ ۱۳،۱۴; عہد كو توڑنے والوں كوانذار۱۴

عہد كرنے والے :عہدكرنے والوں كى ذمہ دارى ۸

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱،۱۸

قرآنى تشبيہات :بننے كے ساتھ تشبيہ دينا ۱; عہد شكنى كى تشبيہ۱

قسم:حرام قسم كھانا ۳; قسم كو پوراكرنے كى اہميت۵،۱۴; قسم كى اہميت۹; قسم كے آثار۱۱; قسم كے احكام۳

قسم توڑنے والے:قسم توڑنے والوں كا اخروى مواخذہ۱۴;قسم توڑنے والوں كو انذار۱۴

قيامت:قيامت ميں اختلاف كو بيان كرنا۱۲; قيامت ميں حقائق كا ظہور ہونا ۱۲

محرمات;۶،۷

۵۷۰

معاملہ:معاملہ ميں قسم۹

مكر:قسم كھانے كے ساتھ مكر كرنا ۳;مكر كى سرزنش۴

آیت ۹۳

( وَلَوْ شَاء اللّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

اور اگر پروردگار چاہتا ہو جبراً تم سب كو ايك قوم بنا ديتا ليكن وہ اختيار دے كر جسے چاہتا ہے گمراہى ميں چھوڑ ديتا ہے اور جسے چاہتا ہے منزل ہدايت تك پہنچا ديتا ہے اور تم سے يقينا ان اعمال كے بارے ميں سوال كيا جائے گا جو تم دنيا ميں انجام دے رہے تھے _

۱_انسان كے عقائد و فكر ى اختلافات كا ختم ہونا اور امتوں كا ايك امت ميں تبديل ہونا مشيت الہى ميں ايك ممكن امر ہے_و لوشاء لجعلكم امّة وحدة

جملہ''يضلّ من يشاء يہدى من يشائ ...'' كے قرينہ كى بناء پر ''امت واحدہ ''سے مرادعقيدہ اور دين ميں امت كا واحد ہوناہے _ جيسا كہ لغت كے لحاظ سے كلمہ '' امت'' ايسے گروہ كے ليے استعمال ہوا ہے جن كا دين ايك ہے ( مفردات راغب)

۲_ خداوند عالم كا ارادہ اور مشيت ناقابل تخلفّ ہے_ولو شاء لجعلكم امّة واحدة

۳_ تمام انسانوں كا عقيدہ كردار ميں ايك جيسانہ ہونا اور ان كے در ميان تفاوت ،خداوند عالم كى مشيت اور تديبركى بناء پرہے_ولو شاء لجعلكم امّة واحدة

۴_ ايك گروہ كا ہدايت اور دوسرے كا گمراہى كے راستہ كو اختيار كرنا، مشيت الہى پر مبتنى ہے_

۵۷۱

يضلّ من يشاء و يهدى من يشاء

۵_ انسانوں كا جبر و اكراہ كى بجائے اختيار و زمہ دارى كے راستہ پر گامزن ہونا، مشيت خداوند عالم ہے _

مشيت الہى كو بيان كرنے كے بعد انسان كى مسؤليت ''لتسل ن ...''كا ذكر اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ مشيت الہى انسان سے مسؤليت كے سلب كا سبب نہيں ہے بلكہ مسؤليت كو تحقق بخشتى ہے_

۶_ انسان اپنے اعمال كے بارے ميں مسئول ذمہ دار ہے_ولتسل ن عمّا كنتم تعملون

۷_ قيامت كے دن انسانوں سے ان كے اعمال كے بارے ميں باز پرس ہوگي_ولتسئلن عمّا كنتم تعملون

۸_ خداوند عالم كے توسط سے انسان كى ہدايت اور گمراہى خود ان كى خواہش اور انتخاب كے تابع ہے_

يضّل من يشاء و يهدى من يشاء

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''يشائ'' ميں فاعل ايسى ضمير ہو جو ' ' من'' كى طرف لوٹ رہى ہو اور ''يضّل'' كے فاعل سے متحد نہ ہو_

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير كے آثار ۳; الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۲; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۱،۳،۴; مشيت الہى ۵

امتيں :امت واحدہ۱

انسان:انسان كا اختيار ۵،۸;انسانوں كا اخروى مواخذہ ۵;انسانوں كا عقيدہ ۳; انسانوں كا عمل۳; انسان كى مسؤليت ۵،۶; انسانوں ميں تفاوت ۳

جبر و اختيار:جبر كا باطل ہونا ۵

عقيدہ :عقيدتى مسائل كے حل ہونے كا امكان۱

عمل:عمل كا ذمہ داري۶

گمراہى :گمراہى كاسرچشمہ ۴،۸

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۴، ۸

۵۷۲

آیت ۹۴

( وَلاَ تَتَّخِذُواْ أَيْمَانَكُمْ دَخَلاً بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُواْ الْسُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ )

اور خبردار اپنى قسموں كو فساد كا ذريعہ نہ بناؤ كہ نو مسلم افراد كے قدم ثابت ہونے كے بعد پھر كھڑجائيں اور تمھيں راہ خدا سے روكنے كى پاداش ميں بڑے عذاب كا مزہ چكھنا پڑے اور تمھارے لئے عذاب عظيم ہوجائے _

۱_ فريبانہ مقاصد كى پيش رفت كے ليے قسم كو وسيلہ قرار دينا حرام ہے_ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً بينكم

۲_ اسلام نے لوگوں كو اپنى قسموں اور پيمان كى پابندى كرنے كى تاكيد كى ہے_ولا تنقضوا ايمنكم دخلاً بينكم

۳_ ناشائستہ مقاصد تك دسترسى كے ليے دينى اقدار كو وسيلہ قرار دينا ممنوع ہے_ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً بينكم

مذكورہ بالا تفسير ''ايمان'' كى خصوصيت كو ختم كرنے اور اسے تمام اقدار او ر مقدسات ميں عموميت دينے كے ليے ہے_

۴_ قسم اور دينى مقدسات سے سوء استفادہ كرنا ، دوسروں كے عقيدہ اورايمان كو ضعيف كرنے كا سبب ہے_

ولا تتخدوا ايمنكم دخلاً بينكم فتزلّ قدم بعد ثبوته

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ 'قدم''سے مراد ان لوگوں كا ايمان اور عقيدہ ہو جنہوں نے دين كى طرف ميلان پيدا كيا ہو اور كچھ دينى اقدار سے سوء استفادہ كا مشاہدہ كرنے كى وجہ سے وہ لغزش كا شكار ہوجائيں اور ايمان سے منہ پھر ليں _

۵_ قسم كے ذريعہ دوسروں كو دھوكہ دينا اپنے آپ كوبد اعتماد كرنے كا پيش خيمہ ہے_

ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً بينكم فتزلّ قدم بعد ثبوته

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ان كے قدموں كا ضعيف ہونا لوگوں كى نگاہ ميں اصل قسم كے بے اعتبار ہونے سے كنايہ ہو_

۵۷۳

۶_ دين اوردينى مقدسات كى نسبت لوگوں كو بے عقيدہ كرنے كا زمينہ فراہم كرنا حرام ہے_

ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً بينكم فتزلّ قدم بعدثبوتها و تذوقوا السوئ

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ''حنث قسم'' (قسم توڑنا ) سے نہى اس وجہ سے كى گئي ہے كہ يہ دوسروں كے عقيدہ كو ضعيف كرنے كا ہوتا ہے _ آيت كے ذيل ميں يہ عمل ''صد عن سبيل الله '' اور عظيم عذاب كے عنوان سے بيان كيا گيا ہے_

۷_ قسم توڑنے اور لوگوں كو دھوكہ دينے كا ضرر اور نقصان خود قسم توڑنے اور دھو كہ دينے والوں كو ہوگا_

ولا تتخدوا ايمنكم دخلاً بينكم فتزل ّ قدم بعد ثبوتها وتذوقوا لسوئ

يہ جو خداوند عالم نے قسم توڑنے كے نقصان كو خود قسم توڑنے والوں كے ليے قرار ديا ہے اور انہيں مخاطب قرار ديا ہے( وتذوقوا السوئ) اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۸_قسم توڑنے والے لوگوں كو خدا كى راہ سے روكنے والے ہيں _ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً ...بما صددتمّ عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم

۹_ دينى مقدسات سے سوء استفادہ كے ذريعہ لوگوں كے ايمان كوضعيف كرنا ''صد عن سبيل الله '' ہے _

ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً ...وتذوقوا السوئ

يہ جو خداوند عالم نے حنث قسم اور فريب كارى كو راہ خدا كو مسدود كرنے سے تعبير كيا ہے (بما صددتم عن سبيل الله ) اس سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ حنث قسم اور فريب كارى كے ذريعہ لوگوں كے ايمان كو ضعيف كرنا راہ خدا كو مسدود كرنے كا واضح مصداق ہے_

۱۰_ قسم اور پيمان كو توڑنا، سخت دنياوى عكس العمل اور عظيم عذاب كا حامل ہے_

ولا تتخذوا ايمنكم دخلاً ...وتذوقوا لسوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''تذوقوا ...'' ديناوى سختيوں كى طرف اور ''عذاب عظيم''اخروى عذاب كى طرف اشارہ ہو_

۵۷۴

۱۱_راہ خدا ( دينى الہي) ميں روڑے اٹكانا، دنياوى مشكلات اور عظيم اخروى عذاب كاسبب ہے_

وتذوقوا السّوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم

''سبيل الله '' سے مراد، دين خدا ہے قرآن كى بہت سارى آيات ميں اسى عنوان سے يہ ذكر ہوا ہے_

اپنى ذات:اپنى ذات كو نقصان۷

احكام:۱،۶

اسلام:اسلام كى تعليمات ۲

اقدار:اقدار سے سوء استفادہ ۳;اقدار سے سوء استفادہ كے آثار ۴; اقدار كى اہميت۳

ايمان:ايمان ميں سستى كا زمينہ۹; ايمان ميں سستى كے اسباب ۴

دين:دين سے ممانعت كے آثار ۱۱; دين سے ممانعت كے اخروى آثار۱۱

دينداري:ديندارى ميں سستى كا زمينہ ۶

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے والے۸; سبيل الله سے ممانعت ۹;سبيل الله سے ممانعت كے آثار۱۱; سبيل الله سے ممانعت كے اخروى آثار ۱۱

سختي:سختى كے اسباب۱۱

قسم:حرام قسم۱; قسم توڑنے كا اخروى عذاب ۱۰; قسم توڑنے كا ضرر ۷;قسم توڑنے كے اسباب۱۰; قسم سے سوء استفادہ ۱; قسم سے سوء استفادہ كے آثار ۴،۵; قسم كو پورا كرنے كى اہميت۲; قسم كے بے اعتبار ہونا كازمينہ۵

قسم توڑنے والے:۸

عذاب:عذاب كے اسباب ۱۰،۱۱; عذاب كے مراتب ۱۰،۱۱

عقيدہ:عقيدہ ميں سستى كے اسباب۴

عہد شكني:عہد شكنى كا اخروى عذاب۱۰;عہد شكنى كے آثار ۱۰

محرمات:۱،۶

مقدسات:مقدسات سے سوء استفادہ كے آثار ۹

۵۷۵

آیت ۹۵

( وَلاَ تَشْتَرُواْ بِعَهْدِ اللّهِ ثَمَناً قَلِيلاً إِنَّمَا عِندَ اللّهِ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ )

اور خبردار اللہ كے عہد كے عوض معمولى قيمت (مال دنيا) نہ لو كہ جو كچھ اللہ كے پاس ہے وہى تمھارے حق ميں بہتر ہے اگر تم كچھ جانتے بوجھتے ہو _

۱_ الہى عہد و پيمان سے سودا بازى اور دنيا كى ناچيز قيمت كے مقابلہ ميں اسے پامال كرنا ممنوع اور ناقابل بخشش گناہ ہے_

ولا تتخذوا ايمانكم دخلاً ...ولكم عذاب عظيم ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلا

خدا كے عہد وپيمان سے سودا بازى سے نہى ''لا تشتروا '' اوراس كا عظيم گناہ ہونا ما قبل آيت كے ذيل ''ولكم عذاب عظيم ''جو كہ عظيم عذاب سے خبر دار كياگيا ہے سے استفادہ كيا گيا ہے_

۲_ دنيا كا مال ومتاع اگر چہ ظاہرى طور سے عظيم اور بہت زيادہ ہى كيوں نہ ہو الہى عہد و پيمان توڑنے كے مقابلہ ميں نا چيز اور بے قيمت ہے_ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلا

۳_ دين اور معنويات كى بلند قدر و قيمت مادى امور سے قابل مقائسہ نہيں ہے_

ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلاً انما عند الله هو خير لكم

۴_ الہى قسم اور عہد كو توڑنے والے افراد، دنياپرست ، پست فكر، عاجز اور ناتواں ہيں _

لا تتخذو ا ايمانكم دخلاً بينكم ...ولا تشتروا بعهد الله ثمنا قليلا

''ثمناًقليلاً'' ( كم اور ناچيز قيمت) كى تعبير سے پست فكرى اور ناتوانى كا استفادہ ہوتا ہے كيونكہ كوئي صاحب عقل و فكر اجناس كو كم اور ناچيزقيمت

۵۷۶

اور اس كى حقيقى قيمت سے كم نہيں بيچتا _

۵_ انسان ،ماديات كے حصول كے ليے معنوى مقدسات كوپامال كرنے كے خطرہ سے دوچار ہے_

ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلا

۶_ پست فكرى ، ناتوانى اور دنيا طلبي، انسان كا الہى پيمانوں كوتوڑنے كى طرف ميلان اور دنيا كو آخرت پر ترجيح دينے كاسبب ہے_ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلا

۷_ انسانوں كا حقيقى نفع اور خير، دنيا كے ناچيز مال و متاع كى بجائے فقط معنوى والہى مقدسات ميں مضمر ہے_

ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلاً انمّا عندالله هو خيرّ لكم

۸_ الہى عہد سے وفا كرنے والوں كى جزا، خداوند عالم كے ہاں محفوظ ہے_

ولا تشتروا بعهد اللّه ...انما عند الله هو خير لكم

۹_ سب سے برترين الہى پاداش كى طرف توجہ ، انسان كو خداوند عالم سے كے گئے پيمان سے روگردانى كرنے سے روكتى ہے_ولا تشتروا بعهد الله ...انما عند الله هو خير لكم ان كنتم تعلمون

۱۰_ دين كے ساتھ سودا بازى اوردنيا كو آخرت پر ترجيح دينا ، جہالت اور نادانى كى علامت ہے _

ولا تشتروا بعهد الله ...انمّا عند الله هو خير لكم ان كنتم تعلمون

۱۱_ ذمہ داريوں اور الہى تعہدّات سے رو گردانى كرنے والے لوگ، جاہل اورخداوند عالم كى عظيم پاداش كى طرف متوجہ نہيں ہيں _ولا تشتروا بعهد اللّه ...انمّا عندالله هوخير لكم ان كنتم تعلمون

۱۲_ علوم و افكار كى سطح كوبلند كرنا ، عظيم الہى مقدسات اور حقيقى نفع و نقصان كو بہتر سمجھنے كا وسيلہ ہے_

ولا تشتروا بعهد اللّه ...انمّا عندالله هو خير لكم ان كنتم تعلمون

۱۳_ انسان، عظيم اقدار كا اسير ہے_انمّا عندالله هو خير لكم ان كنتم تعلمون

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے برترين مقدسات كى نشاند ہى كے ذريعہ انسان كو حقيقى اقدار كى طرف راہنمائي كى ہے_

۱۴_ اسلام انسان كے ليے اقدار كا معيار مقرر كرنے والا اور برترين اقدار كا تعارف كرانے والا ہے_

ولا تشتروا بعهد الله ثمناً قليلاً انمّا عندالله

۵۷۷

هو خير لكم ان كنتم تعلمون

۱۵_ انسان ، اقدار كى تشخيص اور قدرو قيمت لگانے كے لحاظ سے خطا سے دوچار ہوتا ہے_

ولا تشتروا ...ثمناً قليلاً انمّا عندالله هو خير لكم ان كنتم تعلمون

اسلام :اسلام كا كردار۱۴

اقدار:اقدارسے سوء استفادہ كرنا۵;اقداركا معيار ۱۴; اقدار كوبيان كرنا۱۴; اقداركوسمجھنے كے اسباب۱۲

اقدار كا مقائسہ كرنا:اقدار كا مقائسہ كرنے ميں غلطى كرنا ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۸;الله تعالى كے ساتھ عہد شكنى كا زمينہ۶; الله تعالى كے ساتھ عہدشكنى كا گناہ ۱ ; الله تعالى كے ساتھ عہد شكنى كا ممنوع ہونا۱;الله تعالى كے ساتھ عہد شكنى كے موانع۹

انسان:انسان كى خطائيں ۱۵;انسان كے مصالح ۷ ; انسان كے ميلانات ۱۳

جہالت :جہالت كى نشانياں ۱۰

دنيا :آخرت پر دنيا كو ترجيح دينے كا سبب۶_آخرت پر دنيا كو ترجيح دينے كے آثار۱۰

دنيا طلبى :دنيا طلب كرنے والے۲; دنيا طلبى كے آثار ۶

دين :دين سے اعراض كرنے والوں كى جہالت ۱۱; دين سے اعراض كرنے والوں كى غفلت ۱۳;دين كى اہميّت ۳

دين فروشى :دين فروشى كے آثار ۱۰

ذكر :خدا كى جز او ں كے آثار كا ذكر ۹

علم :علم كے اضافہ كے آثار ۱۲

عہد :عہد سے وفا كرنے والوں كى پاداش ۸_عہدسے وفا كى اہميّت ۲

عہد توڑنے والے :عہد توڑنے والوں كى تنگ نظرى ۴_عہد توڑنے والوں كى دنيا طلبى ۴

۵۷۸

غافل افراد :خداكى پاداش سے غافل افراد۱۱

كوتاہ نظرى :كوتاہ نظرى كے آثار ۶

گناہان كبيرہ: ۱

مادى امكانات :مادى امكانات كى بے وقعتى ،۲،۳،۷

ميلانات :اقدار كى طرف ميلانات ۱۳

معنويات :معنويا ت سے سوء استفادہ۵; معنويات كى اہميّت ۷;معنويات كى قدر وقيمت۳

آیت ۹۶

( مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ وَمَا عِندَ اللّهِ بَاقٍ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُواْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

جو كچھ تمھارے پاس ہے وہ سب خرچ ہوجائے گا اور جو كچھ اللہ كے پاس ہے وہى باقى رہنے والا ہے اور ہم يقينا صبر كرنے والوں كو ان كے اعمال سے بہتر جزا عطا كريں گے _

۱_انسان كا حاصل كردہ مادى مال ومتاع فنا ہونے والے اور معنوى مقدسات اور الہى جزائيں باقى اور جاودانى ہيں _

ما عندكم ينفد و ما عندالله باق

۲_معنوى مقدسات اور الہى پاداش كى جاودانيت ان كى مادى مال ومتاع پرمطلق برترى كا راز ہے_

انّما عندكم هو خير لكم ما عندكم ينفد وما عندالله باق :

۳_خداوند عالم صابرين كے ہر نيك عمل كے مطابق انہيں بہترين جزا دے گا_

ولنجزينّ الذين صبروا اجرهم باحسن ما كانوايعملون

۴_ہرنيك عمل نيكى ميں مختلف مراتب اور گوناگوں اور متناسب پاداش كا حامل ہے _

ولنجزينّ الذين صبروا ا جرهم با حسن ما كانوا يعملون

يہ جو خداوند عالم صبر كرنے والوں كو ان كے نتيجہ ميں بہترين نوعيت كى جزا دے گا اس چيز پر علامت ہے كہ ہر نيك عمل مختلف انواع ومراتب كا حامل ہے كہ خداوند عالم نے مقام جزا ميں ان كى بہترين نوعيت كو معيار قرار ديا ہے اور صابرين كو عطا كرے گا_

۵۷۹

۵_صبر كرنے والے خداوند عالم كے خصوصى لطف و كرم سے بہرہ مند ہيں _

ولنجزينّ الذين صبروا اجرهم باحسن ما كانوا يعملون

۶_تعہّدات اور پيمان كى پاسداري، برترين الہى جزاو ں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے _

ولا تشتروا بعهدالله ثمناًقليلاًولنجزينّ الذين صبروا اجرهم با حسن ما كانوا يعملون

۷_خداوند كى جاودانى جزاو ں تك پہنچے كى اميد سے ماديات سے دست بردار ہونا، صبر وشكيبائي كا محتاج ہے _

ما عندكم ينفذ وما عنداللّه باق ولنجزينّ الذين صبروا اجرهم باحسن ما كانوايعملون

ماديات كے فنا ہونے اور معنويات كى جاودانيت كا تذكر اور پھر صبر وشكيبائي كے مسئلہ كو پيش كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ماديات كو چھوڑنا اور اخروى نعمتوں سے دل لگانا، صبر كا محتاج ہے _

۸_ايسا عمل جو سختى ،تسلسل صبر او ر استقامت كے ساتھ انجام پائے وہ عظيم قدر وقيمت كا حامل ہے_

ّولنجزينّ الذين صبروا ا جرهم باحسن ما كانوا يعملون

۹_انسانى سعادت اور بارگاہ الہى ميں بلند مقام كے حصول ميں صبر واستقامت كا اہم كردار ہے _

ولنجرينّ الذين صبروا ا جرهم باحسن ما كانوا يعملون

جزا اور معنوى مقام تك رسائي كے ليے مؤمنين كى بہترين اور خوب صفات ميں سے صبر واستقامت كى صفت كا خصوصى طور پر ذكر كرنے سے مذكو رہ مطلب كا استفادہ ہوتاہے _

۱۰_انسان كے عمل كا تسلسل ،الہى فضل سے بہرہ مند ہونے اور معنوى مقام اور اخروى سعادت تك رسائي كا سرچشمہ ہے _ولنجزينّ الذين صبروا ا جرهم با حسن ما كانوا يعملون

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

شامل حال تھي_و لئن اتبعت مالك من الله من ولى و لا واق

۱۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كے نظريات كى پيروى كرنے پر اپنى طرف سے عذاب و سزا كى دھمكى دي_لئن اتبعت أهواهم مالك من الله من ولى و لا واق

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہوسكتا كہ (من اللہ ) كا جملہ(ولّي) اور(واق)كے متعلق ہو تب اس صورت ميں (ولّى و واق) كے اندر(منع) كامعنى پايا جائے گا اور (مالك ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا: تمہارے ليے (عذاب) الہى سے روكنے و منع كرنے اور اسميں تمہارى مدد كرنے والا كوئي نہيں ہوگا_

۱۲ _ دينى راہنما كے اندر يہ خطرات موجود ہيں كہ وہ اپنے نفسانى خواہشات اور معاشرے ميں مختلف گروہ و فرقوں كے نظريات و خواہشات جو نفس پرستى كى وجہ سے وجود ميں آئے ہيں ان پر عمل كريں _

و لئن اتبعت أهوائهم بعد ما جاء ك من العلم

۱۳_ اگر اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام بھى گناہ كے مرتكب ہوں تو وہ بھى عذاب الہى سے محفوظ نہيں ہيں _

و لئن اتبعت أهواء هم ...مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۴_ كوئي ايسا ياور و مددگار اور حفاظت كرنے والا نہيں ہے_ جو عذاب الہى كے مستحقين كو عذاب الہى ميں گرفتار ہونے سے روك سكے_مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۵_قرآن مجيد كے قوانين اور احكام كے ہوتے ہوئے نفس پرستى اور خواہشات سے بنائے ہوئے قوانين و نظريات پر عمل كرنا،خداوند متعال كى طرف سے اس كے عذاب اور سزاؤں ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_

ولئن اتبعت أهواء هم بعد ما جاء ك من العلم ما لك من الله من ولى ولاواق

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دھمكى دينا ۹ ،۱۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو منع كرنا ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد كرنا ۱۰ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱۰

اطاعت:غلط قوانين كى اطاعت پر سزا ۱۵

اللہ تعالى كى مدد:اللہ تعالى كى مدد كے مستحقين ۱۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منع كرنا ۶;اللہ تعالى كى دھمكياں ۹ ،۱۱ ; اللہ تعالى كى سرپرستى سے محروم ہونے كے اسباب

۸۴۱

۹ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا عام ہونا ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۵; اللہ تعالى كى مدد سے محروم ہونے كے اسباب ۹ ;اللہ تعالى كے افعال ۱ ;اللہ تعالى كے عذابوں كا حتمى ہونا ۱۴

انبياء :انبياء عليہم السلام اور اللہ تعالى كى سزائيں ۱۳

دين :دين كے منابع و مأخذ۲

دينى رہبر و رہنما:دينى رہبر و رہنما اور لوگوں كى خواہشات ۱۲; دينى رہبر و رہنما اور معاشرے كے گروہ و فرقے ۱۲ ; دينى رہبر و رہنما كے منحرف ہونے كا سبب ۱۲

سزا ء :سزا ء كى دھمكى ۱۱ ; سزا ء كے اسباب ۱۵

شناخت:شناخت كے منابع ۲

عذاب:اہل عذاب كى نجات ۱۴

قانون :قانون پر عمل كرے كے شرائط ۸

قانون بنانا :قانون بنانے ميں علم كا كردار۸;قانون بنانے ميں مخلص ہونا ۸ ; قانون كے منابع ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا عربى ہونا ۳; قرآن مجيد كا كردار ۲ ; قرآن مجيد كو سمجھنے كى سہولت ۴;قرآن مجيد كى اہميت ۷ ; قرآن مجيد كى پيروى ۷ ; قرآن مجيد كى تعليمات ۲ ;قرآن مجيد كى تعليمات كى خصوصيات ۷ ; قرآن مجيد كى خصوصيات ۲ ،۳،۴; قرآن مجيد كى وضاحت ۴ ; قرآن مجيد كے نزول كا سبب ۱

مسيحى لوگ :مسيحى لوگوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; مسيحى لوگوں كى پيروى ۶; مسيحى لوگوں كى پيروى كى سزا ء ۱۱;مسيحى لوگوں كى پيروى كے آثار ۹ ; مسيحى لوگوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵;مسيحى لوگوں كے عقيدے كا سبب ۵

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۱۴

نفس پرستى :نفس پرستى كى سزا ۱۵

يہود:يہوديوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; يہوديوں كى پيروى ۶;يہوديوں كى پيروى كى سزا ۱۱ ; يہوديوں كى پيروى كے آثار ۹ ;يہود يوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵; يہوديوں كے عقيدے كا سبب ۵

۸۴۲

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۸۴۳

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۴۴

اشاريے (۱)

''آ''

آب :تنور سےآب;اس كا جوش كھانا ۱۱/۷: اس كا زمانہ ۱۱/۷;_كى خلقت;اس كے فوائد۱۱/۷نيز ر_ك عرش

آباد كرنارك اديان ، اللہ تعالى ، انبياء ،قديمى مصر اور ميلانات

آبروكا اعادہ:اس كى ارزش و قيمت۱۲/۵۰;اس كى اہميت ۱۲/۵۰ ;_كى حفاظت: اس كى اہميت _۱۱ ، ۸ ۷ ; ہتك _: اس سے اجتناب۱۱/۷۸

آگ: رك جہنم

آخرت:_كے آسمان _۱۱/۱۰۷،۱۰۸; ان كا متعدد ہونا ۱۱/۱۰۷، ۱۰۸;_ كا اثبات :اس كے دلائل ۱۱/۱۰۳ ; _ كى تكذيب ;اس كے آثار ۱۱/۱۹،۲۱; _كى جاودانگى و ہميشگي۱۳/۱۵;_ميں جاودانگى و ہميشگى ۱۳/۱۵;_ كا خير ہونا ۱۲/۱۰۹;_ كى زمين ۱۱/۱۰۷ ، ۱۰۸;_كاظن،اس كے آثار ۱۱/۱۰۳;_ پرايمان لانے والے ۱۲/۵۷;_كى تكذيب كرنے والے ۱۲/۳۷;_ان كا لائق نہ ہونا ۱۲/۳۷;ان كى آخرت كى زيان كارى ونقصان ۱۱/۲۲; ان كا ظلم ۱۱/۱۹ ;ان كو دنيوى عذاب ۱۳/۶;ان كو عذاب ۱۱/۲۰; ان كى محروميت ۱۱/۱۹;ان كو خبردار كرنا ۱۳/۶;_كى خصوصيات ۱۳/۵

نيز ر_ك ايمان ،دنيا،غفلت ،كفّار ،كفر،متّقى اور قديمى معركے رہنے والے

آخرت و مخلوقات:_نقصان اور خسارے كى پہچان ر،ك اخلاق ، تبليغ معاشرہ اور دين

آداب پسنديدہ:آدم كشى ر_ك قتل

آرام طلبى :ر،ك قوم نوح (ع)

۸۴۵

آرام وسكون:_ كے آثار ۱۱/۱۲۰ ;_كے اسباب ۱۱/۱۱،۱۲۰ ،۱۳/۲۸;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_نيز ر_ك محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و يوسف(ع)

آزادى :_كى حدود اس كومعين كرنا ۱۱/۸۸;_كامحدود ہونا : اس كى شرا ئط ۱۲/۵۶; اس كاملاك ومعيار ۱۱/۸۸ نيز ر،ك دين ،شعيبعليه‌السلام ،عقيدہ ومالكيت

آرزو:پسنديدہ _۱۱/۸۰;_اور مقابلہ كے امكانات ۱۱/۸۰; قدرت كى _۱۱/۸۰; _كا كردار ۱۱/۱۵نيز ر، ك قوم ثمود ولوط (ع)

آرزو پورى كرنا:ر،ك غلام اور زليخا

آزمائش :ر،ك امتحان و ابتلاء

آسائش :ميں صبر:اس كى اہميّت _۱۱/۱۱;_كا ناپائدار و كمزور ہونا ۱۱/۱۰نيز ر،ك انسان ،صابرين وصالحين

آسمان:ميں اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۵ ۱۰;_كا مسخّر ہوجانا ۱۱/۲۴;_كى بلندى ۱۳/۲; _كى تسخير ومسخّر كرنا ۱۱/۴۴ ;_كامتعددہونا ۱۱/،۷، ۱۲۳ ،۱۲/۱۰۱ ،۱۰۵ ،۱۳/۲،۱۵ ،۱۶; _كا تغيّروتبدّل ۱۳/۳ ; _ كى حركت ۱۳/۲;اس كا فلسفہ ۱۳/۲;_كا خالق ۱۱/۷،۱۲/۱۰۱;_كى خلقت ۱۱/۷،۱۳/۲;اس كے عناصر ۱۱/۷;اس كا فلسفہ۱۱/۷;اس كى مدّت ۱۱/۷;كى تدريجى خلقت ۱۱/۷ ;_كى بناوٹ ۱۳/۲;_كے ستون ۱۳/۲ ;_كى عمر۱۳/۲;_كے غيبى وپنہانى امور۱۱/۱۲۳;اس كا مالك ۱۱/۱۲۳ ;_ كا مالك ۱۳/۱۶;_كا مدّبر۱۳/۱۶;_كى موجودات اس كا سجدہ ۱۳/۱۵ ;ان كى باشعور مخلوقات ۱۳/۱۵;ان كى مادى مخلوقات ۱۳/۱۵

آسودگى :كے آثار ۱۱/۱۰،۲۷،۱۱۶;_ميں صبر :اس كى اہميّت ۱۱/۱۱;_كا نا پائدار ہونا ۱۱/۱۰;نيز ر،ك انسان ،صابر ،صالحين ،عمل صالح ،نعمت اور حضرت يوسف (ع)

آسمانى بجلى :كى حدود۱۳/۱۳;_كاسرچشمہ ۱۳/۱۳

آسمانى بجلياں :_كى حقيقت ۱۳/۱۲;_كا زمينہ ۱۳/۱۲;_كا كردار ۱۳/۱۲; _كى چمك دمك۱۳/۱۲

آسودہ حال :اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۱/۸۵_اور ظلم كى وسعت ۱۱/۸۵

آسمانى كتابيں :۱۱/۱،۱۷،۱۲/۲،۳

۸۴۶

ميں اختلاف ۱۱/۱۱۰;_كى اہميّت ۱۱/۱۷;_كى تصديق ۱۲/۱۱۱;_كى رہبرى ۱۱/۱۷;_كى صداقت: اس كے دلائل ۱۲/۱۱۱;_پرايمان لانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱;_كوجھٹلانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱ ; ان كى اخروى سزا ۱۱/۱۱۱;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۱۰; _ ميں ہم آہنگى ۱۲/۱۱۱;نيزر،ك انجيل ،توريت اورقرآن

آل يعقوب:_حضرت يوسف(ع) كے دربار ميں ۱۲/۱۰۰;_قحطى كے زمانہ كے دوران ۱۲/۸۸;_مصر ميں ۱۲/۹۹; ان كا مسكن ۱۲/۹۳;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندگانى ۱۲/۹۴،۹۵;_وحضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كا امتحان۱۲/۸۸;_پرنعمت كاتمام كرنا ۱۲/۶ ;_ كا استقبال۱۲/۹۹ ; _كى اہانت وتوہين ۱۲/۹۴،۹۵ ; _كى صحرانشينى ۱۲/۱۰۰ ; _ كوبشارت۲ ۱/۹۹ ;_كى فكر۱۲/۹۵;_كى تاريخ ۱۲/۸۸ ،۱۰۰; _كا تا مين معاش ۱۲/۶۰ ، ۶۵;_كى تہمتيں ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كے رنج والم ۱۲/۸۸;_ كى قسم ۱۲/۹۵; ان ميں قسم ۱۲/۶۶;_كے فضائل ۱۲/۶; _ كافقر ۱۲/۸۸;_كى حركت ۱۲/۹۹،۱۰۰;_ان كى درخواست ۱۲/۹۳; _كى حضرت يوسف سے ملاقات ۱۲/۹۹;_كى نعمتيں ۱۲/۶; _ كاقديمى مصر ميں داخل ہونا۱۲/۱۰۰نيز ر،ك يعقوبعليه‌السلام آمال ر،ك آرزو

آيات احكام ر_ك احكام

''الف''

ابر:_كى حركت اس كے اسباب ۱۳/۱۲;اس كا سرچشمہ ۱۱/۵۲; _ كا خالق_ بارش سے بھرے ہوئے_۱۳/۱۲ابليس ر،ك شيطان

ابراہيم(ع) :_وخطاكار۱۱/۷۵;_وحضرت يوسفعليه‌السلام كا زمانہ ۱۲/۶;_وذكر خدا ۱۱/۷۵;_وملائكہ كا سلام ۱۱/۶۹; وہ اور قوم لوط كو عذاب ۱۱/۷۶;_وقوم لوط ۱۱/۷۵،۷۶;_اور ملا ئكہ ۱۱/۶۹ ، ۷۰ ، ۷۴; _ وقوم لوط كى ہلاكت ۱۱/۷۴;وہ اور حضرت يعقوب(ع) ۱۲/۶;وہ اور جناب يوسف(ع) ۱۲/۶،۳۸; _ ملائكہ كى بشارت دينے كے وقت ۱۱/۷۲;_قوم لوط كو عذاب دينے كے وقت ۱۱/۷۶;_پراتمام نعمت _۱۲/۶;_كو اطعام ۱۱/۶۹;_كى اميدوارى :اميدوارى كے اسباب ۱۱/۷۴;_كا غمگين ہونا ۱۱/۷۵;_كے غم واندوہ كے اسباب۱۱/۷۰ ;_ كوبشارت ۱۱/۶۹،۷۱،۷۴;_كا بيٹا _۱۱/۷۱; اس كى ضعيفى _۱۱/۷۲، ۷۴;_كاڈر ان سے ڈر_ ۱۱/۷۰;_كى تعليمات _۱۱/۶۹;_كامنزّہ ہونا _ ۱۲/۳۸; _كى توحيد ۱۲/۳۸; اس ميں توحيد _/۳۸;اس ميں گائے كاگوشت۱۱/۶۹;اس ميں گوسالہ كا گوشت ۱۱/۶۹ ;_كا خاندان اس پر خدا كى

۸۴۷

رحمت_۱۲۱۱/۷۵;_كى شفاعت ۱۱/۷۴ ،۷۶;_اس كاردہونا _ ۱۱/۷۶ ;_اس كے ردہونے كے دلائل _۱۱/۷۶;_اس كے اسباب _ ۱۱/۷۵;_كى عصمت_ ۱۲/۳۸; _كا علم :اس كى حدود _۱۱/۷۰;_ كے فرزند_ ۱۲/۶;_كے فضائل _ ۱۱/۶۹ ،۷۵،۱۲/۶;_كا قصہ _۱۱/۶۹، ۷۰ ، ۷۱، ۷۲،۷۴،۷۶،۷۷;_كا مجادلہ ۱۱/۷۴،۷۶; _ كى تعريف۷۳۱۱;_ كے مقامات ۱۱/۷۳ ;_ كى مہربانى ۱۱/۷۵ ; _كے مہمان ۱۱/۷۰ ،۷۱، ۷۴; _ كى مہمان نوازى ۱۱/۶۹;_كى نبوّت ۱۲/۳۸; _پرنعمات ۱۲/۶;_كى بيوى _ ۱۱/۷۱نيز ر،ك اسحاق(ع) ،قديمى مصري،ملائكہ ،يعقوب(ع) ويوسف(ع)

اپنى ذات :كے باطل عقيدہ سے آگاہى ۱۱/۳۱;_كے خلاف اقرار كرنا ۱۲/۵۱،۹۱،۹۷;اس كا برى الزمہ ہونا: اس كے ليے قسم ۱۲/۷۳;_سے دفاع ۱۲/۲۶; اس كى اہميّت ۱۲/۲۶،۵۲;_سے تہمت كودور كرنا۱۲/۲۶،۵۲;_كو نقصان ۱۱/۲۱;پر ظلم ۱۱/۱۰۱ ; _ كوفريب دينا ۱۲/۳۳;اس كے آثار ۱۳/۳۳

اپنے آپ كو برتر ديكھنا :ر،ك تكبر

اتحاد ر،ك حضرت يوسف(ع) كے بھائي

اتمام حجت :ر،ك اكثريت ،اہل مدين، خدا ، شعيب(ع) ،قوم عاد، كفّار ،گمراہ،مشركين اور حضرت ہود(ع)

اتمام نعمت:ر،ك آل يعقوب ،ابراہيم(ع) ،اسحاق(ع) ، بشارت اور حضرت يوسف(ع)

اتھام:ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور بنيامين

اللہ تعالى كى اطاعت كرنے والے:۱۳/۱۸

بہشت ميں _۱۳/۱۸;_قيامت كے دن ميں ۱۳/۱۸;_كى سعادت۱۳/۱۸;_كے حساب و كتاب ميں آساني۱۳/۱۸

اجتماع : ر،ك معاشرة

اجدادكاكردار :نيزر،ك اہل مدين ،تقليد ،قوم ثمود ، مشركين، حضرت يعقوبعليه‌السلام اورحضرت يوسف (ع)اجر:ر،ك پاداش

اجرت: ر،ك مزدوري

اجل:_مسمّي۱۱/۳_۱۳/۲;_سے جہالت ۱۱/۳

احتجاج ر،ك اسلامى معاشرة ،شعيب(ع) ،صالحعليه‌السلام ،قوم ثمود، مبلّغين ،محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،مسلمانان ،نعمت،نوح(ع) اور يوسف (ع)

۸۴۸

احتياط:لزوم_:اس كے موارد ۱۲/۶۴

احسان :كے آثار _۱۲/۲۲;_كى اہميّت ۱۱/۷۳،۱۲/۲۲، ۵۶، ۵۷، ۹۰; _ كى پاداش ۱۲/۹۰;_كى طرف دعوت ۱۲/۹۰;_كا سرچشمہ _۱۲/۱۰۰ ;_كے موارد ۱۲/۳۶،۵۶،۹۰نيز ر،ك خدااور يوسف (ع)

احكام :۱۱/۱۸،۳۴،۳۸،۸۵،۸۶،۱۱۳،۱۱۴،۱۱۶ ;_ ۱۲ / ۱۶ ،۱۷،۳ ۲، ۲۶ ، ۳۳،۴۲،۴۷ ،۵۵، ۶۰، ۶۵، ۶۶، ۷۲، ۷۹، ۸۲، ۸۴ ،۸۸ ،۹۱،۹۶، ۹۷،; _۱۳/۲۰ ،۲۱، ۲۵

حكومتي_۱۲/۵۶;كيفرى _۱۲/۷۴،۷۹; تشريعى _:اس كا حق ۱۲/۴۰; اس كا سرچشمہ _۱۲/۴۰;_كا منزّہ ہونا ۱۱/۱۹

اختلاف:_كے آثار۱۱/۱۱۰;دينى _۱۱/۱۱۸;اس كے آثار ۱۱/۱۱۸ ،۱۱۹ ;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۸;اس كى سرزنش ۱۱/۱۱۸; اس كا ناپسند ہونا ۱۱/۱۱۸;نيز ر،ك انسان ،بنى اسرائيل ،رحمت اور كتب آسماني

اختيار : ر،ك جبرواختيار

اخلاص:_كى اہميّت ۱۳/۲۲_كا زمينہ ۱۱/۵۱;نيز ر،ك اولوالالباب ،تبليغ،توحيد،صبر،قانون گذارى ، محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريوسف (ع)

اخلاق:اخلاقى آسيب شناسى ۱۱/۲۷;اخلاقى رزائل ۱۱/۱۰; اخلاقى فساد كے اسباب ۱۲/۲۸; نيز ر،ك شعيبعليه‌السلام اور صفات

ادراك:ادراك كرنے كى طاقتيں :ان كا اثر قبول كرنا۱۲/۳۱_سے محروم _۱۱/۹۱ ;_نيز ر،ك بصيرت ، بہشت ،عذاب اور قيامت

ادعا:كو ثابت كرنا :اس كے شرائط_۱۱/۱۳;_كى دليل : اس كى دليل_ ۱۱/۱۳

اديان :توحيدى _۱۲/۳۸;_اور دنيا كا آباد ہونا ۱۱/۵۲ ; _ اور طاقتور معاشرة۱۱/۵۲;_اور پسنديدہ معاش ۱۱/۳;_كے مقاصد ۱۱/۳ ،۵۲;_كى تعليمات ۱۱/۱۱۶،۱۲/۶۶;_كے مشتركات ۱۲/ ۳۸ ; نيز ر،ك پر كھنا ،اسلام ،رشتہ دارى ، روزى ،عورت، سجدہ ،قسم،صلہ رحم ، عيد، مالكيت ،نماز،نہى ازمنكراور واجبات

اذيّت:ر،ك يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،بنيامين،دشمن،صالحعليه‌السلام ،قوم عاد،قوم لوط،عليه‌السلام مشركين،قديمى مصر،ہودعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

۸۴۹

كم قيمتى :ر،ك اہل مدين_اقدار ۱۲/۳۳،۵۹;_كا مالك _۱۱/۱۶ ، ۲۹، ۳۱، ۱۲۰ ;_ ۱۲/۷۶; _ ۱۳/۲۲نيز ر،ك يوسف (ع)

ارادہ كرنا:كے آداب۱۱/۷۴;صحيح_كرنے كے موانع ۱۱/۷۴ ; نيز ر،ك اضطراب /ارشاد: ر،ك تبليغ

ازدواج:كے آثار ۱۱/۷۸; كفار كے ساتھ_۱۱/۷۸;_كى اہميّت ۱۱/۷۸نيز ر،ك قوم لوطعليه‌السلام اور لوط (ع)

استبداد:ر،ك حكومت ،قوم عاد اور قديمى مصر

استدلال:ر،ك احتجاج اور دليل

استعاذہ:ظلم سے _۱۲/۷۹; گناہ سے _۱۲/۷۹; خدا سے _اس كے آثار ۱۲/۲۳;اس كى اہميّت ۱۱/۴۷ ; ۱۲/۲۳،۷۹

نيز ر،ك يوسف

اسلامى معاشرہ:كے رہبر اور راہنما :ان كا احتجا ج ۱۲/۱۰۸;ان كى بصيرت _۱۲/۱۰۸

استقامت:_كے آثار ۱۱/۱۱۵;_كى طرف تشويق ۱۱/۴۹;_ كى طرف دعوت۱۱/۴۹;_كا زمينہ ۱۱/۴۹ ، ۱۱۴; _ كے اسباب ۱۱/۱۱، ۱۱۲ ،۱۲۰ ; _كے موانع۱۱/۱۱۲

نيز ر،ك شرعى ذمہ دارى ،توحيد،حق كو طلب كرنے والے،دشمنى ،دين، دينداري، شعيب(ع) عبادت، عقيدہ،مومنين،مقابلہ،حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، موقعيت او رحضرت ہود(ع)

استغفار:كے آثار۱۱/۳،۵۲،۶۱;_كے آداب۱۲/۹۲ ، ۹۸; شرك سے_۱۱/۳ ،۵۲،۶۱; غير خدا كى عبادت كرنے سے_۱۱/۳; گناہ سے_۱۱/۳، ۱۲/۹۷ ; _كى اہميّت ۱۱/۳،۵۲ ،۶۱ ، ۰ ۹ ; اس كا واضع ہونا ۱۱/۳;_كوترك كرنا:اس كے آثار ۱۱/۳; _كى وصيت ۱۱/۵۲،۶۱ ;_كى طرف دعوت ۱۱/۵۲،۹۰;_كا زمانہ _۱۲/۹۸;_كے اسباب _۱۱/۶۱

نيز ر،ك يوسف(ع) كے بھائي ، خطاكار،نوحعليه‌السلام اور حضرت يعقوب(ع)

اجرت :_ميں عدالت ۱۱/۱۵;نيزر،ك كام كاج//اصلاح كرنے والے :كازہد ۱۱/۲۹;_كاعذاب ۱۱/۱۱۷;_كى قوت :اس كے اسباب ۱۱/۱۲۰;_كى صداقت :اس كى نشانياں ۱۱/۲۹،۵۱;_كى ذمہ دارى ۱۱/۸۸; _اور تبليغ كى اجرت ۵۱/۵۱;نيزر،ك گذشتہ اقوام اطاعت كرنے والے:۱۱/۱۱۵،۱۲/۲۴//اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے:كا حساب وكتاب :اس ميں سختى ۱۳/۱۸;_جہنّم ميں ۱۳/۱۸

۸۵۰

اعمال :كے ستون ۱۲/۵;ناپسنديدہ _:ان سے پشيمانى ۱۲/۹۷;_ميں تاثير اسباب ۱۲/۳۴;نيز ر،ك برادران يوسف (ع)

اللہ تعالى كى سنتيں :اجر دينے كى _۱۲/۲۲;سزا دينے كى _۱۲/۲۲; مہلت دينے كي_۱۱/۱۱۰، ۱۲/۱۱۰ ، ۱۳/۳۲

ہدايت دينے كى _۱۳/۷

اقتصادى سياست :ر،ك اقتصاد ت اور حضرت يوسف (ع)

اللہ تعالى :كى بخشش ۱۱/۴۷،۶۱،۱۲/۵۳،۱۳/۶;اس كے آثار ۱۱/۴۷،۱۲/۵۳،۹۲;اس سے محروم ہونے كے آثار ۱۱/۴۷;اس كى اہميّت ۱۲/۹۲;اس كا زمينہ ۱۲/۹۲;اس كى عموميت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;اس كى علامت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;_كى اتمام حجت ۱۱/۳۴،۱۳/۴۰;_كااحاطہ ۱۱/۵۷،۹۲;_كااحاطہ علمي۱۱/۵۷،۹۲;_كااحسان ۱۲/۱۰۰،۱۰۱;اس كے موارد ۱۲/۱۰۰;كى اخبار ۱۱/۱۰۰،۱۰۷;_كے مختصّات _۱۱/۴،۱۳ ،۱۴، ۲۰، ۱۹، ۳۱، ۳۳، ۴۳، ۵۰، ۵۲، ۵۵، ۵۶، ۶۱، ۶۳، ۸۴، ۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۱۳، ۱۲۳، ۱۲/،۱۳۳ ،۳۴، ۴۰، ۶۴، ۶۷، ۷۶، ۸۰ ، ۸۳،۸۶،۹۸،۱۰۰،۱۰۱،۱۳/۲،۱۱،۱۴،۱۶ ، ۳۰،۳۳،۳۹،۴۱;اس كے حدود ۱۳/۴، ۱۱، ۱۲; _ كا اختيار ۱۱/۳۳، ۱۰۷ ;_كااذن وحكم ۱۱/۱۰۵ ; اس كا كردار ۱۳/۳۸ ;_كا ارادہ ۱۱/۳۴، ۶۴، ۱۰۷،۱۲/۵۶;_ اور امور كى تدبير۱۲/۶۸;وہ اور طبعى اسباب۱۲/۶۸;اس كى اہميّت ۱۲/۳۴;اس كى حاكميت ۱۱/۴۳ ، ۹۲ ،۱۲/۵۶ ،۶۵;اس كاحتمى ہونا ۱۱/۷۳ ،۱۲/۱۲ ،۱۳/۱۱ ;اس كے متحقق ہونے كا زمينہ ۱۲/۱۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ،۱۲/۵۲، ۱۳/۱۱;اس كاانبياءعليه‌السلام كے ساتھ رابطہ :اس كى روش ۱۱/۳۶،۱۲/۱۰۹;اس كے واسطے ۱۱/۶۹; _ كا عرش پرقبضہ ۱۳/۲;_كوضرر پہنچانا ۱۱/۵۷ ; _كا گمراہ كرنا۱۱/۳۴ ،۱۳/۲۷ ،۳۳; اس كا زمينہ ۱۳/۳۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۳۳;_سے منہ موڑنا :اس كے آثار۱۳/۲۷ ;_كے افعال ۱۱/۱۲ ، ۲۸،۳۴، ۳۶، ۴۶، ۵۲، ۵۶، ۶۳، ۷۱، ۸۸، ۱۰۷،۱۱۹، ۱۲۰،۱۲/۲ ،۲۱، ۱۳/۲، ۳،۴ ، ۷، ۱۲، ۱۳،۱۷،۳۷،۴۱،۴۲; _اس كى نشانياں ۱۱/۸۲; اس كى خصوصيات ۱۱/۵۶; _كے امتحانات ۱۱/۷ ،۹ ،۱۱;_كى امداد ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۱۸ ، ۵۳ ،۱۱۰; اس كے آثار ۱۱/۸۸ ،۱۲/۳۴ ،۳۸، ۵۳، ۷۶; اس كا اطمينان ۱۲/۸۷; اس كى اہميّت ۱۱/۴۳، ۱۲/۳۳; اس كا زمينہ۱۲/۸۳;اس سے محروم رہنے كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علاما ت ۱۲/۱۱۰;اس كا كردار۱۲/۲۴ ;_ اوار _۱۱/۳۷ ، ۳۸، ۴۰،۴۳ ،۴۴، ۴۸، ۸۲، ۱۰۱ ،۱۱۲ ،۱۲/۲۱، ۴۰، ۱۳/۱۱ ،۲۰ ،۲۱،۲۵;_ان كا حتمى ہونا ۱۱/۵۸، ۶۶، ۷۶، ۹۴، ۱۰۱، ۱۲/۶۷، ۱۳/۴۱; اس كى خصوصيات

۸۵۱

۱۱/۶۶;_كى بركات ۱۱/۷۳;_كى بشارتيں ۱۱/۴۵،۴۸ ،۴۹، ۶۹، ۷۱، ۱۲۲ ،۱۲/۱۵ ،۱۳/۱۷ ،۳۵ ;ان كو پہنچانا۱۱/۱۲۲ ;_ كى بصيرت ۱۱/۱۱۲ ، ۱۳/۱۶;_كا بے نظير ہونا ۱۱/۵۰ ، ۱۲/۳۸، ۱۳/۳۳;_كے اجر وپاداش ۱۱/۱۱ ، ۲۹، ۵۱،۱۱۱، ۱۱۵ ، ۱۲۳ ،۱۲/۲۲، ۵۶، ۸۸، ۹۰ ;اس كے دنياوى اجر۱۲/۵۶;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰ ، ۱۳/۱۴۱ ;اس كاقانون كے مطابق ہونا ۱۲/۹۰ ،۱۳/۴۱;_كى پيشگوئي۱۲/۱۵;_كى تائيدات ۱۱/۳۷; _كى تدبير۱۳/۲،۳،۱۶;اس كے آثار ۱۳/۲;اس كے دلائل ۱۳/۲;اس كى علامات ۱۳/۲;_كى تشويق دلانا_۱۳/۷;_كى تعليمات _۱۱/۳۳، ۳۵، ۳۷، ۴۸، ۴۹، ۱۲۰، ۱۲/۳، ۶، ۲۱، ۳۷، ۳۸، ۶۸، ۷۶، ۹۸،۱۰۱،۱۳/۱۶،۳۰،۴۳;_اس كى روش ۱۳/۱۷;اس كا كردار۱۲/۳;_كو جھٹلانا ۱۲/۳۷;_ كا منزّہ ہونا۱۱/۵۰، ۱۰۱، ۱۱۷، ۱۲۳ ،۱۲/۳۸، ۱۰۸، ۱۳/۱۳،۲۷،۳۳;_كى وصيتيں ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۷، ۱۳/۶،۲۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ;_ كے ڈراوے ۱۱/۶۶، ۸۳، ۱۰۱ ،۱۰۲ ،۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۱،۳۷،۴۰،۴۱;اس كا ابلاغ ۱۱/۱۲۲ ،۱۳/۴۰ ;اس كا متحقق ہونا۱۱/۳۳ ;_ كا محافظ ہونا۱۲/۶۴;_پرحاكميت ۱۱/۳۳;_كى حاكميت ۱۱/۷، ۱۵،۲۰، ۳۳، ۴۴، ۵۲، ۵۶، ۵۸، ۱۲/۴۰، ۶۷،۱۰۰، ۱۳/۲، ۱۱،۱۲،۳۹، ۴۱; اس كے آثار ۱۳/۱۶;اس كى اہميّت ۱۲/۶۷;اس كى آخرت ميں حاكميت ۱۱/۱۰۵;اس كى حاكميت مطلق ۱۱/۱۰۷; اس كى علامات ۱۳/۲;_كى حجت :ان كا كردار ۱۲/۲۴;_كا حساب وكتاب ۱۱/۲۹، ۵۷، ۱۳/۴۰،۴۱;_پر حق۱۱/۶;_كے حقوق ۱۲/۴۰;_ كى حكمت ۱۱/۵۶،۱۲/۸۳;اس كے آثار ۱۱/۶، ۵۶، ۱۲/۶;اس كے بارے ميں سوال ۱۲/۷;اس كى علامات ۱۱/۱،۱۲/۶،۷;_كى حمايات ۱۱/۳۰ ، ۵۶، ۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _كى حيات بخشى ۱۳/۱;_كى خالقيت ۱۱/۷ ،۵۱، ۶۱،۱۱۹، ۱۲/۱۰۱ ، ۱۳/۳،۱۲،۱۶،۳۳;_كاخبيرہونا:اس كى علامات ۱۱/۱;_شناسى :اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۲/۸۶ ، ۸۷،۱۳/۲;اس كو پہچاننے كے آلات ۱۳/۴;اس كى تاريخ ۱۱/۲۶،۵۰،۶۱،۸۴;اس كے دلائل ۱۲/۱; اس كى روش۱۳/۳،۴;اس كا زمينہ ۱۳/۳;_ كى حمايتيں ۱۱/۳۰،۵۶،۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _اورزمين كى آبادى ۱۱/۶۱;_اور انبياءعليه‌السلام ۱۱/۴۶; _ اور جہالت ۱۱/۵;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا خواب ۱۲/۱۰۰;_اور ظلم ۱۱/۱۰۱، ۱۱۷; _ اور انسانوں كا عمل ۱۱/۱۱۱،۱۱۲،۱۲۳;_اور طبعى اسباب ۱۲/۱۰۰ ، ۱۳/۱۲;_اور عيب _۱۲/۱۰۸ ،۱۳/۱۳; _اور غفلت ۱۱/۱۲۳;_اور حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳/ ۱۹;_اور خيانت كاروں كا فريب ۱۲/۵۲ ;_اور نقص ۱۳/۱۳;_سے خوف۱۳/۲۱;اس كا زمينہ ۱۳/۲۱;اس كى اطاعت كرنے كى اہميّت ۱۳/۱۸;اس كى اطاعت كا زمينہ _۱۳/۱۸;_كى راز قيت ۱۱/۶،۱۳/۱،۲۶;_كى ربوبيت ۱۱/۱۲، ۱۸، ۲۸،۳۴،۵۶،

۸۵۲

۵۷،۶۳،۶۶، ۸۱، ۸۸، ۱۱۰، ۱۱۷، ۱۲/۲۱، ۲۳، ۵۳، ۱۳/۲، ۴،۷، ۱۳،۲۳; _ اس كو درك كرنے كے آثار ۱۲/۲۴;اس كے آثار _ ۱۱/۵۶،۸۳،۱۱۶،۱۲/۲۱،۲۴،۱۳/۵،۶اس كى شناخت كے آثار۱۱/۵۶;اس كى تكذيب ۱۱/۹ ، ۱۳/۵،۶;اس كو جھٹلانے كے آثار ۱۱/۵۹، ۶۰; اس كى جاودانگى ۱۳/۱۷;اس كى حقانيت ۱۳/۱۷;اس كے دلائل ۱۱/۵۹، ۱۳/۱۶; وہ حضرت يوسف(ع) كے قصّہ ميں ۱۲/۷;اس كى عموميت ۱۳/۵;اس كو قبول كرنا ۱۱/۱۰۷، ۱۳/۱۶; اس كو قبول كرنے كے آثار۱۳/۱۶;_اس كى علامات ۱۱/۳،۱۷، ۱۸،۳۴،۴۱، ۴۷،۵۲،۵۷، ۷۶،۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۱۱، ۱۲/۶، ۷، ۲۳، ۳۴، ۳۷ ، ۵۳ ، ۹۸ ،۱۳/۱،۱۹;_اس كى خصوصيات _ ۱۳/۵ ; _كى رحمت ۱۱/۴۳، ۴۷، ۵۸، ۷۳، ۱۲/۵۳;اس كے آثار ۱۱/۴۳ ،۴۷ ،۱۲/۵۳، ۶۴،۹۲; اس كے ليے زمينہ سازى ۱۲/۵۳;اس كى رحمت خاص ۱۱/۲۸، ۶۳; اس كا زمينہ ۱۲/۹۸ ; اس كى شرائط ۱۲/۵۳ ; اس كى علامات ۱۱/۹، ۴۱، ۵۸، ۶۶ ، ۹۰، ۹۴، ۱۲/۵۶،۵۷،۹۸،۱۳/۳۰;_كارزق ہونے ۱۱/ ۸۸، ۱۳/۲۲;اس كى مخصوص روزى ۱۱/۸۸; _كى سرزنش۱۱/۲۰،۴۶;_كى _۱۱/۱۵، ۳۷، ۴۸، ۵۸، ۱۱۰ ،۱۱۷ ،۱۲/۲۲، ۷۶، ۱۰۹ ،۱۱۰ ،۱۳/۷، ۳۲;_اس سے جہالت كے اسباب ۱۲/ ۱۰۹ ;اس كاكردار ۱۲/۵۲;_كى شان ۱۱/۱۲، ۲۹، ۱۲/۹۲ ،۹۸، ۱۳/۴۰; _سے گلہ۱۲/۸۶ ; _كا؟ _۱۲/۳۴; _ كى صداقت :اس كے دلائل ۱۱/۱۱۹; _كى صفات ۱۳/۶،۹;اس كى شناخت كے آثار۱۲/۸۷;_كى عدالت ۱۱/۳ ،۱۵ ،۴۵، ۵۶، ۱۱۷،۱۲/۵۶;اس كے دلائل ۱۲/۵۶;_كے عذاب ۱۱/۸، ۳۰، ۴۴، ۵۸، ۶۶،۸۲،۹۴،۱۰۲،۱۳/۱۳;اس كا احاطہ ۱۱/۸،۱۲/۱۰۷;اس ميں تاخير ۱۱/۸;اس كا حتمى ہونا ۱۱/۶۶،۱۳/۳۴،۳۷;اس سے نجات _ ۱۱/۳۳،۴۳،۱۳/۳۴;اس كى خصوصيات ۱۱/۱۰۲ ;_ كى عزت ۱۱/۹۲;_كے عطيہ جات _ ۱۱/۳ ، ۱۰،۲۸،۳۱،۴۸،۶۱،۶۳،۸۶،۸۸، ۹۶، ۱۰۸ ،۱۱۰ ، ۱۲/۲۲، ۳۷،۴۰ ،۵۶، ۷۶، ۹۱، ۱۰۰ ،۱۰۱، ۱۳/۲۲،۳۸;اس كا زمينہ ۱۱/۳;اس كے موانع ۱۲/۳۸; _كى عظمت ۱۳/۹،۱۶،۲۱;_كاعلم _۱۱/۶ ،۵۷،۸۳،۱۲/۷۶،۱۳/۹،۳۹،۴۲;اس كى خصوصيات ۱۲/۳۴;_كا علم غيب ۱۱/۵ ،۶، ۳۱، ۱۱۱ ،۱۱۲،۱۲/۱۹،۳۴،۷۷،۱۳/۸،۹،۱۰;اس كے آثار_۱۲/۶;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۰;_كى عنايات :اس كے آثار ۱۲/۳۸;اس كے اسباب ۱۲/۳۸;_كے ساتھ عہد ۱۲/۶۶، ۱۳/۲۰ ،۲۲، ۲۳; _كا انسانوں كے ساتھ عہد ۱۳/۲۰،۲۵;_كا فضل ۱۲/۱۵،۳۸،۹۶;اس كا واسطہ ۱۲/۳۸;_كى قدرت ۱۱/۴، ۱۰۷، ۱۲/۲۱، ۳۹، ۶۷، ۱۳/۱۱، ۱۳/۳۳;اس كے آثار۱۱/۴،۶۶،۱۳/۲;اس كى برترى ۱۱/۶۳;اس كا سہارا۱۱/۶;اس كے دلائل ۱۳/۴۲;اس كا زمينہ

۸۵۳

_۱۳/۴۲;اس كى علامات ۱۳/۲;اس كى خصوصيات _۱۱/۶۳، ۱۰۷; _ كاتقرب ۱۱/۶۱;اس كے آثار ۱۱/۶۱;_كى قضاوت ۱۱/۴۵،۱۱۰،۱۲/۸۰;اس كا يقين ۱۱/۴۵ ; اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰;اس كاعرصہ ۱۱/۱۱۰;اس كى اخروى قضاوت ۱۱/۱۱۱;اس كى خصوصيا ت ۱۱/۴۵;قضاي_:اس كا حتمى ہونا۱۱/۳۷;_كى قہاريت ۱۳/۲;_كا قيام :اس سے مراد ۱۳/۳۳ ;_كى سزائيں ۱۱/۳۰،۷۸ ،۱۰۲ ،۱۰۹ ،۱۱۱ ،۱۳/۳۲،۳۷;ان كى دھمكى دينا ۱۲/۶۶ ; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۶۳;ان كا زمينہ ۱۱/۱۱۰، ۱۳/۴۱;اس كا عمومى ہونا ۱۳/۳۷; ان كا قانون كے مطابق ہونا ۱۳/۴۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۴۳;_كى گواہى ۱۱/۵۴، ۱۳/۴۳;كالعن وطعن ۱۱/۹۹;اس كے اسباب ۱۱/۶۰، ۹۹;_كا مالك ہونا ۱۱/۵۶،۵۷،۶۴،۱۲۳،۱۳/۱۶;_كے ساتھ مقابلہ ومجادلہ ۱۱/۷۴;_كى حفاظت ۱۱/۱۲،۵۷; _ كى محبّت ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰;_كى مدح سرائي ۱۱/۷۳;اس كى علامات۱۱/۷۳;مشيت _۱۱/۳۳ ، ۳۴، ۵۵ ،۷۳، ۱۰۸، ۱۱۸، ۱۲/۲۱، ۵۶،۱۰۰، ۱۳/۷،۱۳، ۲۶،۲۷ ،۳۱، ۳۹;_اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۰۷، ۱۰۸ ،۱۲/۷۶، ۹۹، ۱۳/۳۱، ۳۹; اس كى حاكميت ۱۱/۴۳، ۹۲، ۱۲/۵۶ ،۶۸ ،۹۹; اس كا حتمى ہونا ۱۱/۳۳، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۸،۱۲/۲۱ ،۶۷، ۱۱۰، ۱۳/۱۳،۳۱،۳۹;اس كا زمينہ ۱۳/۲۷ ; اس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۲/۵۶، ۱۱۰ ،۱۳/۲۷ ،۳۹; اس كے اجراء كے مقام ۱۱/۳۷ ،۷۱، ۱۲/۷۶ ; اس كا كردار ۱۱/۳۳، ۳۹; _كے مقدّرات ۱۱/۷، ۴۰، ۴۴، ۹۶، ۱۱۰ ،۱۲/۱۹ ،۲۱ ، ۶۸ ،۱۳/۸،۱۱،۳۸;ان كا تبديل ہونا ۱۳/۱۱، ۳۹;ان كى حاكميت۱۲/۶۸ ;ان كا حتمى ہونا ۱۲/۶۷ ،۶۸،۱۳/۱۱;_كافريب ۱۳/۱۳ ،۴۲; اس كى دھمكى ۱۳/۱۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۳ ; _كے مواعظ۱۱/۴۶،۱۱۴;ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱/۱۱۴;_كى مہربانى ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰،۱۲/۹۲;_كى مہلت دينا ۱۱/۱۱۰ ،۱۳/۳۲ ;_كے نام :ان ميں ملحدہونا ۱۲/۱۰۶; _كى طرف سے نجات بخشى ۱۱/۴۳، ۵۸، ۹۴ ،۱۰۱، ۱۰۷، ۱۱۶ ،۱۲/۱۹;_كى نعمات ۱۱/۹، ۱۰، ۳۱، ۸۸، ۱۲/۶، ۹۰ ، ۱۰۰ ،۱۰۱; اس كى ارزش۱۱/۳۱;ان سے مستفيذ ہونا ۱۲/۳۸; _كا كردار _۱۲/۳۴ ،۱۱۰، ۱۰۱ ،۱۰۹، ۱۳/۱۱; وہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ ميں ۱۲/۱۰۰ ;_ كى نواہى ۱۱/۳۷، ۴۰، ۴۶، ۱۱۲ ،۱۳/۳۷ ،۴۰; _

۸۵۴

كے وعدے۱۱/۶۵ ،۱۳/۳۱، ۳۵; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۴۵ ،۱۳/۳۱;ان كے متحقق ہونے كے دلائل ۱۳/۴۱;اللہ تعالى كا عہد كو پورا كرنا ۱۱/۴۵; اس كا كردار ۱۱/۱۰۸ ; _كے عذاب ۱۳/۱۳; ان كا مذاق ۱۱/۸;ان كا تحقق ۱۱/۳۳، ۱۳/۴۰;_ان كے متحقق ہونے ميں تاخير ۱۱/۸; ان كا حتمى ہونا ۱۳/۳۲; ان كا قانون كے مطابق ہونا۱۳/۴۰;_كى وكالت ۱۲/۶۶;_كى ولايت ۱۱/۲۰ ،۱۱۳، ۱۳/۱۱ ،۱۶; اس سے منہ موڑنا اس سے منہ موڑے كے آثا ر۱۱/۲۰ ،۱۱۳ ،۱۳/۱۶; اس كى اہميّت ۱۳/۶ ۱ ; ان كاہميشہ ہونا ۱۳/۱۷ ; اس كے دلائل ۱۳/۱۶; اس كوقبول كرنا :اس كو قبول كرنے كے آثا ر۱۳/۱۶،۱۰۱;اس سے محروميت : اس كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علامات ۱۲/۱۰۱ ; اس كى اخروى ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى دنياوى ولايت ۱۲/۱۰۱; اس كى مطلق ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى خصوصيات ۱۲/۱۰۱;_كى ہدايت گرى ۱۱/۱۰۱، ۱۳/۲۷ ،۳۱;_كى ہدايات ۱۱/۳۴، ۱۳/۱۶ ، ۳۳; _نيز ر،ك اللہ تعالى كے اطاعت كرنے والے ، استعاذہ ،مددطلب كرنا،اطاعت ،اقرار،اللہ تعالى كى امداد،اللہ تعالى كے اميدوار،انبياءعليه‌السلام ،ايمان ،اللہ تعالى كى برگزيدہ ،بشارت،اللہ تعالى كا اجراورپاداش ،تذكر،خوف،تسبيح،اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے ،تسليم ،توسل ،توكل ،حكام،اللہ تعالى كى حمايات ،حمد،اللہ تعالى سے خوف كھانے والے،دعا،ذكر ،اللہ تعالى كى ربوبيت ،اللہ تعالى كى رحمت،اللہ تعالى كى ستائش كرنے والے ،سجدہ ، قسم ،تشكر،شفاعت ،صبر ،عقلائ،عرش ،عصيان ، عقيدہ ،وعدہ كو توڑنا ،غافل افراد،غفلت ،اللہ تعالى كے كارندے،كفار ،ميلانات ،گواہى

متفكرين، مجادلہ، مخلصين، لوگ،مشركين،اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے،اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے ،علت ومعلول كا نظام ،نعمت اور ضرورتيں

اللہ تعالى سے ڈرنے والے كا انجام :اس كا اچھا ہونا_۱۳/۲۲

۸۵۵

اسحاقعليه‌السلام :_پراتمام نعمت۱۲/۶;_اور حضر ت يوسف(ع) كا زمانہ۱۲/۶;_اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين ۱۲/۳۸; _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۶ ; اور حضرت يوسف(ع) _۱۲/۶،۳۸;_كى بركت۱۱/۷۳;_كا منزّہ ہونا ۱۲/۳۸ ;_كى توحيد ۱۲/۳۸; _كا دين ۱۲/۳۸;اس كے پيروكار۱۲/۳۸;ان ميں دين كا رحمت ہونا_۱۱/۷۳;_كا فرزند ۱۱/۷۱ ،۱۲/۶ ; كى عصمت _۱۲/۳۸;_كے فضائل _۱۲/۶;_كا نام لكھناجانا۱۱/۷;_كى نبوت ۱۲/۳۸;_پرنعمات ۱۲/۶نيز ر،ك بشارت ،قديمى مصري،معجزہ اوز حضرت يوسف (ع)اسرا ر ر،ك راز

اسلام :_كى كاميابي;اس كا وعدہ ۱۳/۴۱;صدر_كى تاريخ ۱۱/۵، ۱۲، ۱۱۲ ،۱۳/۱۲۷ ،۳۱،۳۶،۳۸،۴۳;_كا عالمگيرہونا۱۲/۱۰۴;_كى طرف دعوت ۱۱/۱۴; قبول_:اس كى اہميّت ۱۱/۱۴;اس كے دلائل ۱۱/۱۴;_كا پھيلانا اور وسعت،اس كے آثار ۱۳/۱۴;_كى خصوصيات_ ۱۲/۱۰۴

نيز ر،ك ايمان،صحابہ اور كفار_اسماء وصفات:احكم الحاكمين۱۱/۴۵;ارحم الراحمين ۱۲/۶۴،۲ ۹; بصير ۱۱/۵۷; حكيم ۱۱/۱،۱۲/ ۶،۸۳ ،۱۰۰; حميد ۱۱/۷۳; خالق ۱۳/۱۶ ;خبير۱۱/۱،۱۱۱; خيرالحاكمين ۱۲ /۸۰; رحمن ۱۳ /۳۰;رحيم۱۱/۴۱ ،۹۰،۱۲/ ۵۳ ، ۹۸ ; سريع الحساب۱۳/۴۱; سميع۱۲/۳۴; شديد العقاب ۱۳/۶; شديد المحال ۱۳/۱۳;اس سے مراد ۱۳/۱۳ ; صفات جلال ۱۱/۵، ۱۰۱، ۱۱۷، ۲۳_ ۱ ۱۲/۱۰۸ ،۱۳ /۱۳ ;عزيز ۱۱_۶۶; عليم ۱۱/۵، ۱۲/۶،۱۹، ۳۴، ۵۰،۷۶،۸۳،۱۰۰; غفور ۱۱/۴۱، ۱۲/۵۳،۹۸;فاطر ۱۲/۱۰۱; قدير ۱۱/۴; قريب ۱۱/۶۱ ;قوى ۱۱/۶۶; قہّار ۱۲/۳۹، ۱۳/۱۶; كبير ۱۳/۹; متعال ۱۳/۹; مجيب ۱۱/۶۱ ،۱۲/۳۴ ; مجيد۱۱/۷۳;محيط۱۱/۹۲;واحد۱۲/۳۹،۱۳/۱۶;ودود_۱۱/۹۰ ; _وكيل_۱۱/۱۲نيز ر،ك ذكر

اشراف:كى عورتوں پر تجاوز_:اس كى سزا۱۲/۲۵;_كى دعوت ۱۱/۲۹ ;_كا كفر ۱۱/۲۷

نيز ر،ك اشراف فرعون،اشراف مصر، اشرافيت ، قوم نوحعليه‌السلام ،قديمى مصر اور حضرت نوح (ع)

اشراف فرعون:_اورحضرت موسىعليه‌السلام ۱۱/۹۷;_كو ہدايت ۱۱/۹۷

اشراف مصر:_كى عورتيں :ان كااقرار۱۲/۳۱;ان كى تحقيق

۸۵۶

۱۲/۵۱، ۵۲; ان كى فكر ۱۲/۳۰،۳۱،۵۱;ان كى پذيرائي۱۲/۳۱;ان كا تعجب۱۲/۳۰ ،۳۱; ان كى خيانت۱۲/۵۲ ; ان كاہاتھوں كوكاٹ دينا ۱۲/۳۱; ان كى دعوت۱۲/۳۱;وہ زليخا كى محفل ميں ۱۲/۵۰; وہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱۲/۳۴;وہ اور زليخا۱۲/۳۰،۳۱;وہ اور زليخا كاچارہ كار ۱۲/۳۰ ; وہ حضرت يوسف(ع) ۱۲/۳۱، ۳۳،۵۱;ان كا عجز ۱۲/۳۱;ان كا حضرت يوسف(ع) سے عشق ۱۲/۳۵ ; ان كا مطلب نكالنا۱۲/۵۱;اس كى گواہى ۱۲/۵۱ ; اس كا حيلہ ۱۲/۳۱، ۳۳ ، ۵۰; اس كے حيلے كے آثار ۱۲/۵۰; ان كے حيلے كو دوركرنا۱۲/۵۲;ان كے حيلے سے نجات ۱۲/۳۴;ان كى مہمانى ۱۲/۳۱;ان كى مايوسى ۱۲/۳۴ ;كا عقيدہ۱۲/۵۱نيز ر،ك مصر كا بادشاہ ،زليخا ،عزيزمصراور حضرت يوسف (ع)

اشرافيت :_كے آثار ۱۱/۲۷،۲۸نيز ر،ك اشراف

اصلاح:ر،ك معاشرہ ،دينى رہبر اور مبلّغين

اصلاح گرى :ر،ك انبياء اور حضرت شعيب (ع)

اصول دين :ر،ك دين

اضطراب:_كے آثار۱۱/۷۴;_ميں تصميم گيرى ۱۱/۷۴;_كا رفع ہونا: اس كا سرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_ميں فيصلہ كرنا۱۱/۷۴;_سے نجات :اس كے اسباب۱۱/۱۱نيز ر،ك غافل

اضطرار :ر،ك يوسف (ع)

اطاعت:انبياء كى _: اس كے آثار ۱۱/۵۹;والدين كى _ ۱۲/۶۳،۶۸; خدا كى _۱۱/۹۲،۱۱۵; اس كے آثار ۱۱/۸۸،۱۲/۱۰۱،۱۳/۱۳;اس كى اہميّت ۱۲/۲۳; اس ميں سختى _۱۲/۳۳ ; فرعون كى _۱۱/ ۹۷; اس كا انجام ۱۱/۹۸;ناپسند قوانين كى _:اس كا كيفر اور سزا ۱۳/۳۷; حضرت يعقوب(ع) كى _۱۲/۶۸; _ ميں صبر ۱۱/۱۱۵ ، ۱۳/۲۴

اطمينان:_كے اسباب۱۱/۵۶،۱۳/۲۸;_نيزر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا پادشاہ ،اللہ تعالى ، حضرت صالحعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام ،مو منين ، حضرت يعقوبعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

اعتراف: ر،ك اقرار

اعتماد:بى اعتمادى :اس كے اسباب_۱۲/۶۴

نيز ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور حضرت يعقوب (ع)

۸۵۷

اعداد:دس كا عدد۱۱/۱۳،۱۴;تين كا عدد۱۱/۶۵،۶۶;چھ كا عدد۱۱/۷;آٹھ كا عدد۱۱/۴۰;اسى كا عدد ۱۱/۳۸،۴۰;سات كا عدد ۱۱/۴۴، ۱۲/۴۳، ۴۷، ۴۸; گيارہ كاعدد۱۲/۴

افراط :ر،ك سرور//افك :ر،ك افتراء

اقتصاد :_كى آسيب شناسى ۱۱/۸۵،۸۷;_كے لحاظ سے محفوظ ہونا:اس كى اہميّت ۱۲/۹۹;_كى منصوبہ بندى :اس كى اہميّت ۱۲/۴۷;_كا بحران :اس كى پيش گوئي كرنے كى اہميّت ۱۲/۴۷ ; اس ميں منصوبہ بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى پر نظارت كى اہميّت۱۲/۵۵;اس ميں سياست گذارى ۱۲/۵۵ ،۶۲; اس ميں عدالت _ميں تحولات و تبديلياں اس كے اسباب _۱۳/۱۱;اس كا سرچشمہ ۱۳/۱۱; _ ميں كر پشن اس كے آثار ۱۱/۸۴، ۹۵; اس كا زمينہ ۱۱/۸۵، ۸۷; اس كا ظلم ہونا ۱۱/۹۴ ;_ميں تنگى :اس كا جائز ہونا ۱۲/۶۰;_ميں رشد واضافہ :اس كے آثار ۱۱/۵۲; اس سے استفادہ كرنا ۱۲/۴۷;اس كى اہميّت _۱۲/۴۷; اس كى اہميّت ۱۲/۶۰ ; _ كے امور كا نگران :اس كى شرائط ۱۲/۵۵;_كى سياست :اس كا ناپسند ہونا ۱۲/۶۲ ; _ ميں عدالت :اس كے آثار ۱۱/۸۸ ، ۱۲/۵۹; _ كى طرف دعوت ۱۱/۸۵، ۸۸; _ميں خلا ف ورزى كرنے والے :ان كو عذاب۱۱/۹۴نيز ر،ك انبياء ،انسان ،اہل مدين ،ثروت ،معاشرة،حضرت شعيبعليه‌السلام ،مو منين،اہل رفاہ ، قديمى مصر اور حضرت يوسف (ع)

اقرار:توحيد كا ۱۱/۱۱۲;_خطاكار۱۲/۹۱،۹۲;جھوٹ بولنے كا _۱۲/۵۱;_گناہ كار۱۲/۹،۹۱،۹۷

اس كے آثار ۱۲/۹۲;خدا كى نعمتوں كا _۱۲/۹۰ ; نيز ر،ك اہل مدين ،حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا بادشاہ ،خود،زليخا،قوم ثمود، مشركين اور حضرت يوسف (ع)

اقوام:فاسد _۱۱/۱۶،۱۱۷;صالح_:اس كى پيدائش _۱۱/۵۷;اس كا عذاب ۱۱/۱۱۷;اس كا محفوظ ہونا ۱۱/۱۱۷ ;ان پر ظلم ۱۱/۱۱۷; موحد_:_كى پيدائش ۱۱/۵۷;_كى جاگزينى ۱۱/۵۷;_كى ہلاكت :اس كا فلسفہ ۱۱/۱۱۷;نيز ر،ك امتيں ، انبياء اور گذشتہ اقوام

اكثريت:اتمام حجّت ۱۲/۱۰۳;_كے ساتھ تحقيق۱۳/۱;_كى بے ايماني۱۲/۱۰۳،۱۳/۱;_كى جہالت ۱۱/۱۷، ۱۲/۲۱، ۴۰،۶۸;_كا شرك ۱۲/۳۸، ۴۰، ۱۰۶; اس سے مراد۱۲ /۱۰۶ ; _ كاظلم ۱۱/۱۰۲;_كا عصيان_ ۱۲/۱۱۰;_كا كفر۱۱/۱۷;_كاكردار۱۳/۱//التجا: ر،ك دعا_ ر،ك توحيد

۸۵۸

الحاد: ر،ك خدا//اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۱،۷،۱۳/۱

آفاقى نشانياں ۱۲/۱۰۵،۱۳/۲/،۳،۴;_ان كا مشاہدہ ۱۲/۱۰۵; ان كو لكھانا_:ان كا زمانہ ۱۳/۳۸;ان كى شرائط_ ۱۳/۳۸;ان سے اعراض كرنے والے_۱۲/۱۰۵; ان كى سرزنش كرنے والے ۱۲/۱۰۵;_كى تكذيب كرنے والے_۱۱/۵۹نيزر،ك آسمان ،پيدائش ،زمين ،قرآن ،قوم عاد،كفّار ، مشركين ،خدا اور حضرت يوسف(ع) پر افتراء باندہنے والے//اللہ تعالى كے برگزيدہ:۱۲/۶،۷//اہل بہشت :۱۱/۱۱،۱۰۸،۱۳/۱۸،۲۳،۲۴،۳۵

كى اقسام ۱۳/۲۳;_كوبشارت ۱۳/۲۴;_كے باپ۱۳/۲۳;_كو مبارك باد۱۳/۲۳;_كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو۱۳/۲۴;_كادائمى رھنا۱۱/۲۳ ،۱۰۸ ; _ پر سلام ۱۳/۲۳،۲۴;_كاصبر ۱۳/۲۴;_كے فرزند ۱۳/۲۳;ملائكہ كى _سے ملاقات ۱۳/۲۴; _كى بيوياں ۱۳/۲۳;_كى ہم نشينى ۱۳/۲۳نيز ر،ك بہشت

اغيار:كے ساتھ سلوك :اسكى روش۱۲/۷۳;اس كى شناسائي :اسكى اہميّت ۱۲/۷۳ ; _كو سزا ۲۱/۷۴، ۷۶; اسكا معيار۱۲/۷۴//اللہ تعالى كا اجر:_كے شامل حال ۱۲/۵۶،۵۷

ائمہ:_كاعلم ۱۳/۳۴;_كے فضائل _۱۱/۸۶;_ كا ہدايت كرنا _۱۳/۷ ;_ كوہديہ دنيا_۱۳/۲۱نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد//امتحان:آسمانى بجليكے ذريعہ _۱۳/۱۳;_بارش كى كمى كے ذريعہ _۱۱/۵۲ ; اسكے آلات _۱۱/۷;_كا فلسفہ _ ۱۱/۷//نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد

انبياء:كے اختيارا ت :ان كى حدود ۱۱/۳۳، ۱۳/۳۸ ; _كے مذاق كرنے والے۱۱/۸;ان كا عذاب ۱۳/۳۲،۳۴;ان كو سزا ۱۳/۳۲; ان كو مہلت ۱۳/۳۲;_سے مذاق ۱۳/۳۲ ;_ سے اجتناب : اس كے آثار ۱۳/۳۵;_كى اصلاح گرى ۱۱/۸۸; _ كو فرزند عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كو زوجہ عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كے افعال :ان كى اہميّت _۱۱/۳۸ ; _كى اقسام ۱۲/۴;_كى اقوام :ان كے ايمان لانے سے مايوسي۱۲/۱۱۰;_كو امداد۱۲/۱۱۰;_اور دنيا كى آبادى كارى ۱۱/۵۲_اور نااہل افراد پر اعتماد ۱۲/۱۵;_ اور خارق العادہ امور كى انجام دہى ۱۲/۹۳;_اور نفسانى خواہشات كى طرف ميلان ۱۲/۵۳;_اور توحيدى عبادى ۱۲/۳۸;_اور طاقت ورمعاشرة۱۱/۵۲ ;_ اور خطا۱۱/۴۶;_ اور جہالت ۱۲/۱۵ ; _ اور خاندان ۱۳/۳۸;_اور اللہ تعالى سے درخواست ۱۱/۴۶;اور دنيا طلبى ۱۱/۲۹;

۸۵۹

_اور انسانوں كى سرنوشت ۱۱/۳۶;_اور شرك ۱۲/۳۸; _اور بيماروں كى شفا۱۲/۹۳ ; _ اور كفار كو عذاب۱۱/۸۱; _اور عصيان۱۱/۶۳;_اور فضل خدا ۱۲/۳۸;_اور سزا ۱۱/۳۰، ۶۳;_اور خداوند عالم كى سزا۱۳/۳۸;_اور گناہ ۱۱/۶۳ ; _ اور ماديات ۱۱/۲۹ ;_ اور مومنين۱۱/۲۹;_اور تبليغ كا اجر ۱۱/۲۹، ۵۱;_اور نفس امّارہ ۱۲/۵۳;_اور شرك كى نفى ۱۲/۳۸; اولوالعزم _۱۱/۱۱۰;عرب كے _ ۱۱/۸۴ ; حضرت شعيبعليه‌السلام سے قبل_ ۱۱/۸۹; حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل _۱۱/۱۲۰، ۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۲، ۳۸;_كا ڈرانا ۱۱/۲۵، ۱۲/۱۱۰;_كا سرتسليم خم كرنا ۱۱/۴۷;_كے مقاصد ۱۱/۵۲، ۸۵; اس كى تحقيق كا زمينہ ۱۱/۲۸ ، ۶۳ ،۸۸;_كو برگزيدہ كرنا ۱۱/۶۲،۸۷،۱۳/۳۸;_كا بشر ہونا ۱۱/۳۱، ۱۲/ ۳۳، ۵۳ ،۱۰۹، ۱۳/۳۸ ،۴۰//اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے:۱۱/۱۸

كااخروى نقصان ۱۱/۲۲;_كى سرزنش ۱۱/۲۰; _ كادنياوى عذاب ۱۱/۲۰;_كابہرہ پن ۱۱/۲۰; _ كااندھا ہونا۱۱/۲۰;_كے خلاف گواہى ۱۱/۱۸ ;_ پرلعنت ۱۱/۱۸;_كى محروميت ۱۱/۱۸ ;_ قيامت كے دن ميں ۱۱/۱۸;_اور آيات الہى ۱۱/۲۰

امتيازى سلوك:ر،ك خاندان

اقتصادى خلاف ورزياں :ر،ك اقتصاد،اہل مدين ،دولت ،حضرت شعيب(ع) ،مومنين اور آسودہ حال

انعام :كے احكام ۱۲/۷۲;نيز ر،ك جرم ،مجرم اور مقابلہ اہل جہنّم :۱۱/۱۶، ۱۷، ۹۸، ۱۰۶، ۱۰۷ ،۱۱۳ ،۱۱۹، ۱۳/۵،۱۸،۲۵،۳۵ _كا بے يارومدد گار ہونا۱۱/۱۱۳;_كا گريہ ونالہ ۱۱/۱۰۶;_كى نجات _۱۱/۱۰۷كا نعرہ _۱۱/۱۰۶

اشياء خوردونوش:ر،ك بہشت

امداد طلب كرنا:ر،ك حضرت يوسف (ع)

انبياء الہى :۱۱/۲،۲۵،۵۰،۵۹،۶۱، ۶۹،۸۱،۸۴، ۹۶، ۱۱۰، ۱۲/۳۰، ۴۳_كے ساتھ جنگ وجدال ۱۱/۷۴

احمق :۱۲/۳۳

اونٹ :كے فوائد ۱۲/۶۵;نيز ر،ك حضرت صالح اور قديمى مصر

انجام:حسن _۱۳/۲۲;_اس كى اہميّت ۱۲/۱۰۱;اس كى شرائط۱۱/۴۹;اس كى اسباب ۱۱/۲،۱۲۲; برا_: اسے ڈرانا ۱۱/۲، ۲۵، ۱۲/۱۰۹; اس كے اسباب ۱۱/۲

۸۶۰

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971