تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 205925 / ڈاؤنلوڈ: 4272
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

آیت ۳۶

( وَأُوحِيَ إِلَى نُوحٍ أَنَّهُ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلاَّ مَن قَدْ آمَنَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ )

اور نوح كى طرف يہ وحى كى گئي كہ تمھارى قوم ميں سے اب كوئي ايمان نہ لائے گا علاوہ انكے جو ايمان لا چكے لہذا تم ان كے افعال سے رنجيدہ نہ ہو(۳۶)

۱_ قوم نوح كے كچھ افراد ان پر ايمان لائے اور كچھ اسى طرح اپنے كفر اور انكار رسالت پر مصر رہے_

انه لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن

۲_حضرت نوح(ع) كى مسلسل اور بے ثمر كو ششوں كے نتيجہ ميں خداوند عالم نے انہيں ان كى قوم كے ايمان لانے كے سلسلہ ميں مايوس كرديا_و اوحى الى نوح انه لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن

''لن يؤمن '' كا فاعل كلمہ '' احد'' ہے_ يعنى '' لن يؤمن احد من قومك'' ''الّا'' كا لفظ غير كے معنى ميں ہے_ اور '' احد من قومك'' كےليے صفت ہے نہ يہ كہ ''لن يؤمن ...'' سے استثناء ہے_ كيونكہ مومنين كو جملہ سابق سے استثناء كرنا مناسب بلكہ صحيح نہيں ہے_ اس صورت ميں ''لن يؤمن '' كے جملہ كا معنى يوں ہوگا_

يوں ہوگا_ آپكى قوم ميں سے كوئي بھى غير مومن (كافر) ايمان نہيں لائے گا_

۳_ كفر پر اصرار، پيغمبروں كا انكاراور معارف دين كا منكر ہونا، ايمان اور ہدايت كى شائستگى اور اہليت كو ہاتھ سے دھو دينے كا سبب بنتا ہے _يا نوح قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدنا لن يؤمن من قومك

۴_ وحى اور الہى اطلاعات كے ذريعہ پيغمبروں كو امور غيب اورانسانوں كى سرنوشت سے آگا ہ كيا جاتا ہے_

اوحى الى نوح انه لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن

۵_وحى ،خدا اور انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے در ميان رابطہ اور انہيں پروگرام

۱۰۱

اور احكام سے مطلع كرنے كا ذريعہ ہے_و اوحى الى نوح انه لن يؤمن فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

۶_حضرت نوحعليه‌السلام ہميشہ اپنى قوم كى نامناسب رفتار سے پريشان حال اور ان كے انكار رسالت و كفر كے اصرار پر غم زدہ تھے_فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

ابتا س ''تبتئس '' كا مصدر ہے_ اسكا معنى غم زدہ اور پريشان ہونا ہے_ اور جملہ '' ما كانوا يفعلون ''سے مراد شرك اور انكار رسالت پر اصرار كرنا اور دوسرے نامناسب كام ہيں _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كى ہدايت سے نااميد ہونا اور ان كا ايمان لانے كے لائق نہ ہونے سے آگاہي، ان كے غم و اندوہ كے دور كرنے كا سبب بنا_لن يؤمن من قومك فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

مذكور بالا تفسير كا كفار كے ايمان نہ لانے كى خبر دينے پر متفرع جملہ ''لا تبتئس'' سے استفادہ كيا گيا ہے يعنى ابھى جب تم كافروں كے اس حال سے واقف ہوگئے ہو كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ لہذا اپنى ذمہ دارى كو محسوس نہيں كر رہے_ ليكن يہ كوئي پريشانى كى بات نہيں ہے لہذا آپكو پريشان ہونے كى ضرورت نہيں ہے_

۸_ہٹ دھرم اور معاندين كے كفر اختيار كرنے اور ہدايت قبول نہ كرنے پر افسوس كرنا، بے جا اور نامناسب ہے_

لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

۹_ دين كے مبلغين جب لوگوں كى ہدايت سے نااميد ہوجائيں تو معارف دين كاابلاغ ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_

فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

۱۰_ انسان ميں كفر كا راسخ ہوجانا اور ايمان كے نفوذ كے راستوں كا بند ہونا، عذاب كے استحقاق كا سبب بنتا ہے_

لن يؤمن من قومك الا من قد ء امن فلا تبتئس بما كانوا يفعلون

ان كے ايمان نہ لانے پر خداوند عالم كى طرف سے'' اصنع الفلك'' كا حكم دينا جو كہ قوم نوحعليه‌السلام پر عذاب كے نزول كو بتا رہا ہے اس مطلب كو بيان كررہا ہے كہ كيونكہ يہ ايمان كى صلاحيت سے عارى ہيں لہذا يہ عذاب سے دوچار ہوں گے _

انبياء:انبياء اور انسانوں كى سرنوشت ۴; انبياء پر وحى ۴، ۵; انبياء كى تكذيب كے آثار ۳; انبياء كے علم غيبكا سرچشمہ ۴

انسان :انسانوں كا ہدايت قبول نہ كرنے پر غم زدہ ہونا ۸; انسانوں كى ہدايت سے نااميدي۹; انسا نو ں

۱۰۲

كے كفر پر پريشان ہونا ۸

ايمان :ايمان كے موانع ۳

پريشانى :ناپسنديدہ پريشانى ۸

خدا :افعال خدا ۲; خدا كا انبياء سے ارتباط كا طريقہ ۵

دين :دين كو جھٹلانے كے آثار ۳

عذاب :عذاب كے نازل ہونے كے اسباب ۱۰

قوم نوح ۲:ايمان قوم نوح سے نااميدي۲;قوم نوح كا ناپسند عمل ۶; قوم نوح كا نا اہل ہونا ۷;قوم نوح كا ہدايت قبول نہ كرنا ۷; قوم نوح كى تاريخ ۱; قوم نوح كى ہدايت سے نا اميدي۷ ; قوم نوح كے ايمان لانے سے نااميد ہونا ۲; قوم نوح كے كافر۱;

قوم نوح كے كفر كے آثار ۶;قوم نوح كے معاشرتى گروہ ۱; قوم نوح كے مؤمنين ۱

كفر:كفر پر اصرار كرنے كے آثار ۳; كفر كے آثار ۱۰

مبلغين :مبلغين اور ہدايت قبول نہ كرنے والے۹; مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۹

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كا كفر ۶; حضرت نوحعليه‌السلام پر وحى ۲;حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا نااميد ہونا ۲،۷;حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے كے آثار ۶; حضرت نوح(ع) كو جھٹلانے والے ۱;حضرت نوح(ع) كے پريشان ہونے كے اسباب۶;حضرت نوحعليه‌السلام كے غم دور ہونے كا سبب ۷

وحى :وحى كا كردار ۴،۵

ہدايت :ہدايت كے موانع ۳

۱۰۳

آیت ۳۷

( وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلاَ تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُواْ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ )

اور ہمارى نگاہوں كے سامنے ہمارى وحى كى نگرانى ميں كشتى تيار كرو اور ظالموں كے بارے ميں مجھ سے بات نہ كرو كہ يہ سب غرق ہوجانے والے ہيں (۳۷)

۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو يہ خبر دينے كے ساتھ كہ ان كى قوم ايمان لانے والى نہيں ہے كشتى بنانے كا حكم ديا_اوحى الى نوح انه لن يؤمن من قومك واصنع الفلك

۲_ حضرت نوح(ع) كشتى بنانے كا حكم ملنے سے پہلے اس كى كيفيت (اندازے و شكل و غيرہ) سے آگاہ تھے_

و اصنع الفلك

ظاہراً '' الفلك'' پر'' الف لام'' عہد ذہنى ہے_ اور خاص كشتى كى طرف اشارہ ہے جس سے حضرت نوح(ع) آگاہ تھے اس بناء پر خداوند عالم نے انہيں كشتى بنانے سے پہلے اس كى وضع و قطع سے آگاہ كرديا تھا_ كہا جاتا ہے كہ حضرت نوح(ع) نے اس كشتى كو عالم خواب ميں ديكھا تھا_

۳_كشتى بنانے كے سلسلہ ميں حضرت نوح(ع) كو خداوند عالم كى طرف سے مكمل نگرانى و حفاظت حاصل تھي_

و اصنع الفلك بأعنين

''عين ''كا معنى آنكھ ہے ليكن آيت شريفہ ميں يہ مراقبت اور محافظت سے كناية ہے_(اعين ) كا جمع لانا، مبالغہ اور كمال محافظت كے ليے ہے_ اور '' بأعيننا '' فاعل اصنع كے ليے حال ہے لہذا''اصنع الفلك بأعيننا'' كا معنى يوں ہوگا _ كشتى بناؤ درحاليكہ آپ كو خداوند متعال كى مكمل مراقبت اور محافظت حاصل ہے_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بنانے ميں وحى كے ذريعہ تعليمات الہى اور خدائي راہنمائي سے بہرہ مند ہوتے تھے_

و اصنع الفلك بأعيننا و وحين

۵_ تاريخ بشر ميں '' كشتي'' بنانا قديم الا يام سے چلا آرہا ہے_و اصنع الفلك بأعيننا و وحين

۶_ حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى خاص خصوصيات كى حامل اور صنعتى اعتبار سے بے مثال اور جديد ماڈل كى تھى _

و اصنع الفلك بأعيننا و وحين

۱۰۴

اس كى وضاحت كرنا كہ كشتى نوح(ع) بنانے كا پروگرام خداوند عالم كى طرف سے تھا اور اس سلسلہ كے تمام امور ہر لحاظ سے اس كى زير نظر انجام پائے ہيں مذكورہ بالا تفسيركو بيان كررہا ہے_

۷_ مشيت الہي، طبيعى اور عادى اسباب كے ذريعہ جارى ہوتى ہے_و اصنع الفلك بأعيننا و و حين

يہ بات واضح ہے كہ خداوند متعال كشتى جيسے سبب كے بغير بھى حضرت نوح(ع) اور ان كے ساتھيوں كو نجات دے سكتا تھا_ پس كشتى بنانے كے حكم ميں دوراز تھے_ ايك يہ كہ خداوند متعال كائنات كے امور كوعام طور پر عادى علل و اسباب سے انجام ديتا ہے اوردوسرا مومنين كے ليے درس ہے كہ وہ اپنے ايمانى مقاصد كى ترقى كے ليے ظاہرى علل و اسباب كو بروئے كا ر لائيں اور ہميشہ غييى مدد كے منتظر نہ رہيں _

۸_ مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كى نجات ،كشتى بنانے پرموقوف تھى _و اصنع الفلك انهم مغرقون

۹_كفار قوم نوح(ع) كى ہلاكت اور ان كا غرق ہونا، ان كى حتمى سرنوشت تھي_انهم مغرقون

'' انہم مغرقون '' كے جملہكى لفظ انّ كے ذريعہ تاكيد، حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كى ہلاكت اور ان پر نزول عذاب كے حتمى ہونے كو بيان كر رہى ہے_

۱۰_ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كى عاقبت (پانى كے طوفان ميں غرق ہونا) سے حضرت نوح(ع) كو خبر داركيا_انهم مغرقون

۱۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو كفاركى شفاعت اور ان كى عذاب سے رہائي كى درخواست كرنے سے منع كرديا تھا_و لا تخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون

'' لا تخاطبنى ...'' ( كہ ستمگر لوگوں كے بارے ميں مجھ سے بات نہ كرو) سے مراد عذاب كو بر طرف كرنے اور پانى كے طوفان سے نجات كى در خواست ہے كيونكہ اس پر دليل بعد والا جملہ (كيونكہ ان كو غرق كرنا حتمى ہے) ہے_

۱۲_ خداوندتعالى كى حتمى قضاميں حتى پيغمبروں كى دعا و شفاعت اثر نہيں ركھتى _و لا تخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون

۱۳_ غير خدا كى عبادت ، پيغمبروں كى رسالت سے انكار

۱۰۵

اور ان كے الہى پيغام كى مخالفت كرنأظلم ہے_و لا تخاطبنى فى الذين ظلموا

'' الذين ظلموا'' سے مراد وہى مشركين اور منكرين رسالت حضرت نوحعليه‌السلام ہيں _

۱۴_ كفار اور ستمگر لوگوں كا دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے كا خطرہ ہے_و لا تخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون

۱۵_(عن المفضل بن عمر قال : قلت (لابى عبدالله ) : جعلت فداك فى كم عمل نوح سفينه حتى فرغ منها؟ قال : فى دورين ؟ قلت : و كم الدورين ؟ قال ثمانين سنة ...(۱) مفضل بن عمر كہتا ہے كہ ميں نے امام جعفر صادق(ع) سے عرض كى ميں آپ پر قربان ہو جاؤں حضرت نوحعليه‌السلام نے كتنى مدت ميں اپنى كشتى كو بنايا اور كب بنا كر فارغ ہوئے؟آپعليه‌السلام نے فرمايا دوا دوار ميں _ ميں نے پھر عرض كى دو دور كتنى مدت ہے؟ فرمايا ۸۰ سال ...''

اعداد :۸۰ كا عدد ۱۵

انبياء :انبياء سے مخالفت ظلم ہے ۱۳;انبياء كى تكذيب ظلم ہے۱۳

خدا :اوامر الہى ۱; تائيدات الہى ۳; تعليمات الہى ۴; خداوند متعال كى سنتيں ۷; قضاء الہى كا حتمى ہونا ۱۲; مشيت الہى كے جارى ہونے كے مقامات۷; نواھى الہى ۱۱

دعا :دعا اور قضا الہى ۱۲; دعا كى تاثير كے شرائط ۱۲

روايت ۱۵

شرك:عبادت ميں شرك ظلم ہے۱۳

شفاعت :شفاعت اور قضا ء الہى ۱۲;شفاعت كى تاثير كے شرائط۱۲

صنعت :صنعت كى تاريخ ۵

ظالمين :ظالمين اور دنياوى عذاب ۱۴

ظلم :ظلم كے موارد ۱۳

عبادت :

____________________

۱) كافى ج ۸ص ۲۸۰ح ۴۲۱_ تفسير البرہان ج ۲ص ۲۱۷ح ۸_

۱۰۶

غير خدا كى عبادت ظلم ہے ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۴

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا كردار ۷

قوم نوح :قوم نوح كا حتما غرق ہونا ۹; قوم نوح كا غرق ہونا ۱۰; قوم نوح كى شفاعت سے ممانعت ۱۱

كافرين:كفار اور دنياوى عذاب ۱۴; كافروں كى شفاعت سے منع كرنا ۱۱

كشتى سازي:كشتى سازى كى تاريخ ۵

نظام عليت :۷

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كا كفر ۱;حضرت نوحعليه‌السلام اور نجات قوم نوح ۱۱; حضرت نوحعليه‌السلام كا علم ۲; حضرت نوح(ع) كاقصہ۱،۲،۳،۹;حضرت نوح كا معلم ہونا ۴; حضرت نوح كو منع كرنا ۱۱; حضرت نوح كو وحى كرنا ۴،۱۰;حضرت نوح(ع) كى تائيد ۳; حضرت نوح(ع) كى كشتى كى اہميت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى سازى ۱،۳،۴; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى بنانے كى مدت ۱۵; حضرت نوح(ع) كے پيرو كاروں كى نجات كا ذريعہ كشتى ۲،۳;حضرت نوحعليه‌السلام كى خصوصيات ۶

آیت ۳۸

( وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُواْ مِنْهُ قَالَ إِن تَسْخَرُواْ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ )

اور نوح كشتى بنا رہے تھے اور جب بھى قوم كى كسى جماعت كا گذر ہوتا تھا تو ان كا مذاق اڑاتے تھے _ نوح نے كہا كہ اگر تم ہمارا مذاق اڑائو گے توكل ہم اسى طرح تمھارا بھى مذاق اڑائيں گے (۳۸)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے خداوند متعال كے حكم سے كشتى بنانا شروع كي_و اصنع الفلك و يصنع الفلك

كلام عرب ميں كبھى فعل مضارع كو فعل ماضى كى

۱۰۷

جگہ پر استعمال كيا جاتا ہے يعنى گذشتہ واقعات كى اس طرح تصوير كشى كرنا كہ گويا وہ مخاطب كے سامنے ابھى رو نما ہوئے ہوں يہى وجہ ہے كہ آيت شريفہ ميں ''يصنع'' كا فعل '' صنع '' كى جگہ پر استعمال ہوا ہے_

۲_حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى بنانے كى جگہ عمومى راستہ كے قريب اور منظر عام پر تھى _و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملأ من قومه

۳_ كفار جب حضرت نوحعليه‌السلام كے سامنے آتے تو كشتى بنانے كى وجہ سے ان كا مذاق اڑاتے اور مسخرہ كرتے تھے_

و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

۴_ كفارجب گروہ در گروہ اور اجتماعى صورتميں حضرت نوحعليه‌السلام كے سامنے آتے تو كشتى بنانے كى وجہ سے ان كا مذاق اڑاتے تھے_كلما مر عليه ملا من قومه

مذكورہ بالا مطلب كا كلمہ ''ملأ'' سے استفادہ كيا گيا ہے جس كے معنى گروہ اور جماعت كے ہيں _

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بنانے كے حكم كو خدا سے دريافت كرنے كے بعد ہر وقت اس فرمان كو عملى جامہ پہنانے ميں معروف عمل رہے_و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

واضح ہے كہ كفار كا مسخرہ پن،فقط اسوقت نہيں تھا كہ جب حضرت نوحعليه‌السلام كو كشتى بنانے كى جگہ ديكھتے ، بلكہ جہاں بھى ديكھتے مسخرہ كرتے ليكن يہ جملہ بتاتا ہے كہ كفار، حضرت كو اس كشتى سازى كے مكان كے علاوہ كہيں نہيں پاتے تھے يہ اس بات سے حكايت ہے كہ وہ تمام وقت وہاں مصروف عمل رہتے تھے_

۶_ خدا ئي راستے پر چلنے والے اور انبياء كے پيرو كار ہميشہكفار اور دشمنان دين كے تمسخر كا نشانہ بنتے رہے ہيں _

كلما مر عليه ملأ من قومه سخروا منه

۷_ كفار كا مسخرہ پن اور مذاق اڑانا ہرگز حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيرو كاروں كو فرمان الہى كے جارى كرنے ميں مانع نہيں ہوا _ويصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

۸_ حق پرستوں كودشمنوں كى اذيت اور مسخرے پن پر صبرو استقامت كى ضرورت تھي_

و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملأ من قومه سخروا منه

جملہ ( و يصنع الفلك و كلما مر ...) حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كے پيرو كاروں كے صبر اور استقامت كو بتاتا ہے _ اور يہاں ذكر كرنے كا مقصد يہ ہے كہ حق پرستوں كے استقامت كے

۱۰۸

انگيزہ كو مستحكم اور انہيں صبرو استقلال كا درس دينا ہے_

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے مسخرہ كرنے والوں كے جواب ميں ان كے عنقريب مسخرہ پن ميں مبتلاہونے كى خبر دى ہے _

ان تسخروا منا فانا نسخر منكم كما تسخرون

۱۰_ مسخرہ كرنے والوں كا استہزاء ،ان كے مسخرہ كرنے كى حد تك جائز ہے_ان تسخروا منا فانا نسخر منكم تسخرون

۱۱_ دشمنان دين كے جواب ميں مقابلہ بمثل كرنا جائز ہے_ان تسخروا منا فانا نسخر منكم كما تسخرون

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيرو كار بھى حضرت كے ساتھ كشتى بنانے ميں مشغول تھے_

ان تسخروا منا فانا نسخر منكم

مذكورہ تفسير''منّا'' و ''انّا'' اور ''نسخر'' ميں جمع كى ضمير لانے كى بناء پر ہے_

۱۳_ انبياء كے كاموں كو ہرگز لغو و فضول خيال نہيں كرنا چاہيے اگر چہ ان كے كاموں كى دليل و توجيہ معلوم نہ ہو_

و يصنع الفلك و كلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه

حضرت نوح عليہ السلام كى داستان ميں ( كشتى بنانے پر كافروں كا مذاق اڑانے ) كا حصّہ چند نكات كو متضمن ہے _ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ پيغمبروں كے كاموں اور فرامين الہى كو عام لوگوں كے كام سے مقايسہ اور ان پر تنقيدنہيں كرنا چاہيے جسطرح اشراف قوم نوح نے يہ ديكھا كہ ہمارے نزديك تو كوئي دريا نہيں ہے اور انكا اپنى زندگى ميں كشتى بنانا ايك لغو اور بے ہودہ كام ہے اور اسكا مذاق اڑاتے تھے_

۱۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فلما ا تى عليهم تسعماه سنة هَمَّ ا ن يدعو عليهم ...فا مره الله عزوجل ان يغرس النخل فلما ا تى لذلك خمسون سنة و بلغ النخل و استحكم ا مر بقطعه ...فا مره الله ا ن ينحت السفينة و ا مر جبرئيل عليه‌السلام ا ن ينزل عليه و يعلمه كيف يتخذها فقدر طولها فى الا رض ا لفاً و ما تى ذراع و عرضها ثمانمأة ذراع و طولها فى السماء ثمانون ذراعاً (۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام سے روايت ہے جب ۹۰۰ نوسو سال قوم نوح كے گزر گئے ( اور حضرت نوح كى تبليغ كا كوئي اثر نہ ہوا ) تب حضرتعليه‌السلام نے ان پر نفرين كى تو انہيں حكم الہى ہوا _ كجھور كا درخت لگاؤ_ اس كے بعد ( ۵۰) پچاس سال گزر گئے درخت كامل اور محكم ہوگيا حضرتعليه‌السلام كو اس كے

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱، ص۳۲۵; نور الثقلين ۲;ص۳۵۰_ ح۶۷_

۱۰۹

كاٹنے كا حكم ہواتب يہ حكم ہوا كہ كشتى بناؤ_ جبرائيلعليه‌السلام ، حضرت نوحعليه‌السلام پر نازل ہوئے تا كہ حضرت(ع) كو كشتى بنانا سكھائيں اسوقت جناب جبرائيل(ع) نے كشتى كى لمبائي ايك ہزار دوسو ذراع اور چوڑائي آٹھ سو ذراع اور اونچائي اسّى راع معيّن فرماتي_

۱۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث قال بعد ما قرا قوله تعالى كلما مرّا عليه ملأمن قومه سخروا منه ...'' كانوا يسخرون منه و يقولون ينحت سفينة فى البر سخروا منه (۱)

امام صادقعليه‌السلام نے اس مذكورہ آيت كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا: حضرت نوحعليه‌السلام كا ان كى قوم مذاق اڑاتى اور كہتى تھى كہ خشكى پر كشتى بنارہا ہے_

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: بقى نوح فى قومه ثلاثماة سنة يدعوهم الى الله فلم يجيبوه فا مره الله ا ن ينحت السفينة فقال: يا ربّ من يعيننى على اتخاذها؟ فا وحى الله اليه ناد فى قومك من ا عاننى عليها و نجرَ منها شي اً صار ما ينجره ذهباً و فضة فنادى نوح عليه‌السلام فيهم بذلك فا نوه عليها ..(۲)

امام صادق(ع) فرماتے ہيں كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں (۳۰۰) تين سو سال تبليغ كى ليكن وہ ايمان نہ لائے تب خداوند متعال نے كشتى بنانے كا حكم ديا پھر حضرت نوحعليه‌السلام نے عرض كى پروردگا ر كشتى بنانے ميں كون ميرى مدد كرے گا ؟ حكم ہوا اپنى قوم كو بلاؤ اور كہو كشتى بنانے ميں ميرى كون مدد كون كر ے گا؟ لكڑى كاجو تراشہ بچے گا وہ تراشہ سونا و چاندى بن جائے گا نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو جب يہ بتايا تو انہوں نے كشتى بنانے ميں حضرتعليه‌السلام كى مدد كى _

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى حديث) فعمل نوح سفينة فى مسجدالكوفة بيده (۳)

حضرت امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں حضرت نوحعليه‌السلام نے كشتى كو اپنے ہاتھ سے مسجد كوفہ ميں بنايا_

احكام :۱۰،۱۱

استہزاء :استہزاء كے احكام ، ۱۰; جائز استہزاء ،۱۰

____________________

۱) تفسير قمى ج۱، ص ۳۲۶; نور الثقلين ج ۲،ص ۳۵۰ ح ۶۷_

۲) تفسير قمي، ج۱ ص ۳۲۵; نورالثقلين ج۲، ص ۳۵۰ ح ۶۷_

۳) كافى جلد۸، ص۲۸۰، ح ۴۳۱، نورالثقلين ج۲، ص ۳۵۴، ح ۷۴

۱۱۰

استہزاء كرنے والے :استہزاء كرنے والوں كامذاق اڑانا ۱۰; مذاق اڑانے والوں كا برا انجام ،۹; مذاق اڑانے والوں كے ساتھ مقابلہ بمثل كرنا ،۱۰

انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منزّا ہونا ،۱۳; انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات كى اہميت۱۳; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كا استہزاء ،۶; انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كاموں كى اہميت ،۱۳

حق كے طالب :طالبان حق كى استقامت كى اہميت ،۸

خدا:اوامر الہى ،۱،۵،۱۴

دشمنوں :دشمنوں كى اذيتوں پر استقامت ،۸; دشمنوں كے ساتھ مقابلہ بالمثل كرنا ،۱۱; دشمنوں كے مذاق اڑانے پر استقامت ،۸

دين :دشمنان دين كا مذاق اڑانا ۶; دشمنان دين كے ساتھ پيش آنے كا طريقہ ۱۱

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷

سالكان:سالكان كا مذاق اڑانا ۶

قوم نوح :قوم نوح كا برا انجام ۹; قوم نوحعليه‌السلام كا مذاق اڑانا ۳،۴،۱۵

كافرين:كافروں كا مذاق اڑانا۶

مسجد كوفہ :۱۷

مقابلہ بہ مثل:مقابلہ بہ مثلكا جائز ہونا۱۱

نوح(ع) :حضرت نوحعليه‌السلام اور مذاق اڑانے والے ۹; حضرت نوح(ع) اور قوم نوح كا مذاق اڑانے والے ۷; حضرت نوح(ع) كا اپنى ذمہ دارى كونبھانا۵،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصّہ:۱،۲،۳،۴،۵،۷،۱۲،۱۴،۱۵، ۱۶;حضرت نوحعليه‌السلام كا كشتى بنانا ۱،۳،۴،۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵،۱۶;حضرت نوح(ع) كا مذاق اڑايا جانا ۳،۴،۱۵ ; حضرت نوح(ع) كى پيش گوئي ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۱۴; حضرت نوح(ع) كى كشتى بنانے كى جگہ ۲، ۱۷; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيرو كار اور قوم نوح كا مذاق اڑانا ۷;حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كا كشتى بنانا۱۲

۱۱۱

آیت ۳۹

( فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيمٌ )

پھر عنقريب تمھيں معلوم ہوجائے گا كہ جس كے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا كرديا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمى ہى ہوجاتا ہے (۳۹)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كفار كو دنيا اور آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كى خبر دي_

فسوف تعلمون من يا تيه عذاب يخزيه و يحّل عليه عذاب مقيم

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ كلمہ ( عذاب ) كا تكرار اور دوسرے عذاب ميں ہميشگى كى صفت كا ذكر ہوا ہے اس سے يہ معلوم ہے كہ ( عذاب يخزيہ) سے دنيا وى عذاب مراد ہے اور ''عذاب مقيم'' سے جہنم كى آگ مراد ہے_

۲_قوم نوح كے كفار كا دنياوى عذاب ان كو ذليل و خوار اور ہلاك كرنے والا تھا _من يا تيه عذاب يخزيه

( اخزاء) (يخزيہ) كا مصدر ہےجو ذليل و خوار اور ہلاك كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۳_كفار كااخروى عذاب، دائمى اور ہميشہ رہنے والا ہے_

حلول ( يحلّ) كا مصدر ہے جو نيچے آنے كے معنى ميں ہے _ ( مقيم) (اقام بالمكان )سے ليا گيا ہے جسكا معنى آيا اور ہميشہ كے ليے رہ گيا ہے پس عذاب مقيم كا معنى باقى رہنے والا اور زوال ناپذير عذاب ہے_

۴_ كفار لوگ، حضرت نوحعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كے كشتى بنانے كو بے جااور تحميل شدہ عذاب اور باعث شرمسارى سمجھتے تھے _يصنع الفلك ...فسوف تعلمون من يا تيه عذاب يخزيه

عذاب:آخرت كے عذاب كى خصوصيات ۳ ; ذلت آميز عذاب ۲; عذاب آخرت كا دائمى ہونا ۳; عذاب كا وعدہ ۱; عذاب كے درجات۲

قوم نوح(ع) :

۱۱۲

قوم نوح اور كشتى نوحعليه‌السلام ۴; عذاب قوم نوح كى خصوصيات ۲; قوم نوح كا اخروى عذاب ۱; قوم نوح كا دنياوى عذاب ۱،۲; قوم نوح كى ہلاكت ۲

كافر:كافروں كا اْخروى عذاب ۳

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كى پيشگوئي ۱

آیت ۴۰

( حَتَّى إِذَا جَاء أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلاَّ مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ )

يہاں تك كہ جب ہمارا حكم آگيا اور تنور سے پانى ابلنے لگا تو ہم نے كہا كہ نوح اپنے ساتھ ہر جوڑے ميں سے دو كولے لو اور اپنے اہل كو بھى لے لو علاوہ ان كے جن كے بارے ميں ہلاكت كا فيصلہ ہوچكا ہے اور صاحبان ايمان كو بھى لے لو اور ان كے ساتھ ايمان والے بہت ہى كم تھے _(۴۰)

۱_ طوفان كے آنے تك كشتى نوح(ع) كى بناوٹ اور كفار سے لفظى جنگ جارى رہى _

يصنع الفلك و كلّما مرّ عليه حتى اذا جاء امرنا

(حتى ) كا لفظ گزارشات اور حقائق كى غايت كے ليئے استعمال ہوا ہے لہذا اس سے پہلے والى آيت ميں (كشتى كابنانا، كافروں كا مسخرہ كرنا، اور حضرت نوحعليه‌السلام كا جواب دينا يہ سلسلہ جارى و سارى رہا كہ يہاں تك

۲_ طوفان نوحعليه‌السلام كا واقعہ بہتہى عظيم اور حكم خداوندى سے وجود ميں آيا تھا_حتى اذا جاء ا مرنا

(أمر) سے مراد عذاب ہے _ اور ا س كا (نا) كى طرف اضافہ اس عذاب ( طوفان) كى عظمت كو بيان كررہا ہے لفظ ( امر) كا عذاب كى جگہ پر لانا يہ بتاتا ہے كہ يہ عذاب، فرمان الہى كے سبب تھا _

۳_ خداوند متعال نے كشتى ميں سوار ہونے اور مال كو

۱۱۳

لادنے كا وقت معين فرمايا_حتى اذا جاء امرنا و فار التّنور قلنا احمل فيه

۴_ حكم خدا سے نزول عذاب كے وقت پانى كا شدت كے ساتھ مخصوص تنور سے جوش مارنا _

حتى اذا جاء ا مرنا و فار التّنور

فارسى زبان ميں ( تنور) كا لفظ بغير شد كے تلفظ ہوتا ہے _ تنور اس جگہ كو كہتے ہيں جہاں روٹى پكائي جاتى ہے _(فوران) فار كا مصدر ہے _ اسكا معنى باہر آنا اور پھوٹنا ہے _ تولفظ تنور كو (پھوٹنے ) كے ساتھ نسبت مثل ( جرى الميزاب) كے ہےيہ شدت سے پانى كے نكلنے كو بتاتا ہے( التّنور) كا الف لام عہد ذہنى ہے اور اس سے ايك مخصوص تنور كا ارادہ كياگيا ہے _

۵_ تنور سے پانى كاجوش مارنا ،طوفان نوح(ع) كے حادثہ كى علامات اور ابتداء تھي_

حتى إذا جاء ا مرنا و فار التّنور قلنا احمل

۶_ مختلف حيوانات كو كشتى ميں سوار كركے انہيں غرق ہونے سے نجات دينا ، عذاب طوفان كى ابتداء ميں ہى حضرت نوح(ع) كا وظيفہ تھا_قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ ہر قسم كے حيوانات ميں سے ايك جوڑا ( نر و مادہ ) كو كشتى ميں سوار كريں _

قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

لفظ'' كل'' كا مضاف اليہ كلمہ'' حيوان ''ہے يعنى كلمہ ( اثنين) زوجين كے ليے تاكيد ہے اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ ہر كشتى ميں حيوانات ميں سے ايك جوڑے سے زيادہ سوارنہ كيا جائے _

۸_ حيوانات كو نابود ى اور ختم ہونے سے بچانا ضرورى ہے _قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

مذكورہ معنى اس بات كى تصريح ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے ليے ضرورى تھا كہ حيوان كا ايك جوڑا ( نر و مادہ) اپنے ساتھ لے چليں ، ظاہراً اس كے علاوہ اس كا كوئي مقصد نہيں تھاكہ نسل حيوانات باقى اور نابود نہ ہو _

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كى كشتى غير معمولى طور پر عظيم اور بڑى تھى _قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

كشتى پر ہر حيوان كے ايك جوڑ ے كے سوار ہونے كى گنجائش سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ كشتى غيرمعمولى طور پر عظيم اور بڑى تھي_

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام كے زمانے كا طوفان، بہت وسيع اور عالمگير تھا _قلنا احمل فيها من كل زوجين اثنين

اگر حضرت نوحعليه‌السلام كا طوفان ايك مخصوص علاقہ كے ليے ہوتا تو ضرورى نہيں تھا كہ ہر قسم كے حيوان كو

۱۱۴

كشتى ميں سوار كيا جاتا تا كہ ان كى نسل منقرض اور نابودى سے بچ جائے كيونكہ اكثر حيوانات مختلف علاقوں ميں پائے جاتے ہيں _ اس بناء پر كم از كم طوفان نوح(ع) بر اعظم ايشاء كے بہت بڑے حصّہ كو گھيرے ہوئے تھا_

۱۱_حضرت نوحعليه‌السلام خدا كى طرف سے اپنےخاندان كو نجات دينے اور ان كو كشتى پر سوار كرنے كے پابند تھے_

قلنا احمل فيها اهلك -( أہل) كا لفظ ( أہلك ) ميں ( زوجين) پر عطف ہے اور حقيقت ميں ( احمل) كا مفعول ہے _

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كے گھر كے كچھ افراد ( زوجہ اور بيٹا ) كافر اور رسالت كو جھٹلانے والے تھے _

و ا هلك الّا من سبق عليه القول -( القول)ميں الف لام ،عہد ذكرى يا عہد ذہنى ہے اور يہ جملہ (لاتخاطبنى فى الذين ظلموأنهم مغرقون /۳۷) كى طرف اشارہ كرتا ہے اس بناء پر(الّا من ...) ( مگر وہ لوگ كہ جن كے كفر و ظلم كے وجہ سے ہم نے انكو غرق كرنے كا حكم جارى كيا) كے بارے ميں مفسرين قائل ہيں كہ ''من سبق'' سے مراد حضرت نوح(ع) كى زوجہ (واعلہ) اور ان كا بيٹاكنعان تھا_

۱۳_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنے كافر اہل و عيال كو كشتى نجات پر سوار كرنے سے منع فرمايا _

احمل فيها اهلك الا من سبق عليه القول

۱۴_ حضرت نوح(ع) كے خاندان كے بعض افراد كى ہلاكت اور ان كاغرق ہونا تقديرالہى تھا_

و اهلك الا من سبق عليه القول

۱۵_ انبياء كے ساتھ خاندانى رشتہ دارى ( نسبى يا سببى ) عذاب الہى سے نجات ميں مؤثر نہيں ہوتى ہے_

و اهلك الا من سبق عليه القول

۱۶_ دين اسلام ميں مقرّر شدہ حدود اور سزاؤں كے سلسلہ ميں انسانوں كے حسب و نسب كا لحاظ كرنے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و اهلك الا من سبق عليه القول

جملہ ''احمل فيہا اہلك الا من سبق عليہ القول '' حضرت نوحعليه‌السلام كى داستان كا يہ حصّہ اس پيغام كا حامل ہے كہ صاحب منصب حتى انبياء كواپنےقريبى داشتہ داروں كو سزا دينے سے چشم پوشى نہيں كرنى چاہے_

۱۷_ حضرت نوح،عليه‌السلام مومنين كو كشتى پر سوار كرنے اور ان كو طوفان سے نجات دينے پر مامور تھے_و ما امن معه الا قليل-- لفظ '' قليل'' مؤمنين كى كم تعدا د ہونے كو بتاتا ہے قرآن ميں لفظ '' منہم '' سے مؤمنين كو مشخصنہ كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ مومنين كى ذاتى اعتبار سے تعداد كم تھى نہ كہ كفار سے نسبت ديتے ہوئے اسى وجہ سے لفظبہت( زيادہ) كے ذريعہ مومنين كى قلت پر تاكيد بيان ہوئي ہے_

۱۱۵

۱۸_قوم نوحعليه‌السلام ميں سے بہت ہى كم تعداد خدا كى وحدانيت پر ايمان لائي اور اس نے رسالت نوحعليه‌السلام كو قبول كيا_

واهلك الا من سبق عليه القول

۱۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : لما اراد الله عزوجل هلاك قوم نوح عقم ارحام النساء اربعين سنة فلم يولد فيهم مولود فلما فرغ نوح من اتخاذ السفينة امره الله ان ينادى بالسريانيه لا يبقى بهيمة و لا حيوان الا حضر(الى ان قال) فصاحت امراته لما فارالتنور فجاء نوح الى التنور فوضع عليها طينا و ختمه حتى ادخل جميع الحيوان السفينه ثم جاء الى التنور ففضّ الخاتم و رفع الطين (۱)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے جب خداوند متعال نے قوم نوح(ع) كو ہلاك كرنے كا ارادہ كيا تو چاليس سال تك ان كى عورتوں كو عقيم ركھاجس كے نتيجہ ميں ان سے كوئي اولاد نہ ہوئي_ جب حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بناچكے تو حكم خدا ہوا كہ سريانى زبان ميں يہ آواز ديں كہ كوئي چوپائے حيوان ميں سے باقى نہ رہے_مگر ہر چوپايا حاضر ہوجائے جب تنور سے پانى پھوٹنے لگا تو نوح(ع) كى زوجہ نے فرياد بلند كى تب حضرت نوحعليه‌السلام تنور كے قريب آئے اور تنور كو مٹى سے سر بمہر كرديا تا كہحيوانات كو كشتى ميں سوار كر سكيں پھرتنور كى طرف آئے اور مہر كو ختم كرنے كے بعد اس سے مٹى كو اٹھاليا_

۲۰_عن الى جعفر عليه‌السلام قال ( فى وصف مسجد الكوفه) و منه فار التنور (۲)

جب امام باقرعليه‌السلام سے مسجد كوفہ كے اوصاف كے بارے ميں پوچھا گيا تو فرمايا كہ مسجد كوفہ كى ايك فضيلت يہ بھى ہے كہ تنور اس مسجد سے پھوٹا_

۲۱_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فقال جائت امرئة نوح اليه و هو يعمل السفينة فقالت له : ان التنور قد خرج منه ماء فقام اليه مسرعاً حتى جعل الطبق عليه فختمه بخاتمه فقالم الماء ،فلمافرغ نوح من السفينة جاء الى خاتمه ففضّه و كشف الطبق ففار الماء (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے جب حضرت نوحعليه‌السلام كشتى بنانے ميں مشغول تھے تو ان كى بيوى ان كے پاس آئي اور كہا تنور سے تو پانى نكل رہا ہے_ تو حضرت نوح(ع) جلدى سے تنور كے سرے پر تشريف لے گئے اور اس كے اوپر ڈھكنا ركھا اور اپنى مخصوص مہر سے اس پر مہر لگا دى اس وقت پانى رك گيا _ جب كشتى بناچكے تو اپنى مہر كوتوڑ د يا اور

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۳۲۶، بحار الانوار ج ۱۱ص ۳۱۲ح۶_۲) كافى ج ۳ص ۴۹۳ح۹، تفسير عياشى ج۲ص ۱۴۷ح۲۳

۳) تفسير عياشى ج۲ ص ۱۴۷،ح ۲۲_ نور الثقلين ج۲ص ۳۵۶ح۸۳_

۱۱۶

تنور كے سرسے ڈھكنے كو ہٹاديا پھر پانى جوش مارنے لگا _

۲۲_عن الى عبدالله عليه‌السلام قال : حمل نوح عليه‌السلام فى السفينه الا زواج الثمانيه التى قال الله عزوجل :( ثمانية ازواج من الضان اثنين و من المعز اثنين و من الابل اثنين و من البقر اثنين ) فكان من الضان اثنين زوج داجنة يربيها الناس و الزوج الاخر الضان التى تكون فى الجبال الوحشية و من المعز اثنين زوج داجنة و الزوج الا الظبى التى تكون فى المفاوز و من الابل اثنين البخاتى و العراب و من البقر اثنين زوج داجنة للناس والزوج الاخر البقر الوحشية

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے آٹھ جوڑوں كو خد ا كے حكم كے مطابق كشتى ميں سوار كيا ''ثمانيہ ازواج من الضان اثنين ...'' پھينس كا جوڑا ، اور ايك وحشى جوڑا تھا جو پہاڑوں ميں ہوتے ہيں بكرى كے بھى دو جوڑے تھے_ ايك پالتو جوڑا اور ايك جنگلى جوڑا ، اور ايك جوڑا ہرن كا جو بيابان ميں زندگى گزارتا ہے_ اور اونٹ كے بھى دو جوڑے ايك بخاتى نسل كا(خراسانى اونٹ جو عربى اونٹ اور فالج اونٹ سے وجود ميں آئے)ہے اور ايك عربى اونٹ كا جوڑا اور گائے كے بھى دو جوڑے ايك پالتو اور دوسرا وحشى جوڑا_(۱)

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام لما اراد الله عزّوجل هلاك قوم نوح كان الذين آمنوا به من جميع الدنيا ثمانين رجلاً فقال الله عزوجل ( و ما آمن معه الا قليل ...) (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كے جب خداوند عزوجل نے قوم نوح كو ہلاك كرنے كا ارادہ كيا تو پورى دنيا ميں ان پر ايمان لانے والے (۸۰) مرد تھے_ پس خداوند عزوجل نے فرمايا(... و ما آمن معه الا قليل )

۲۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... و كانت لنوح ابنة ركبت معه فى السفينه (۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كى ايك لڑكى تھى جو حضرت كے ساتھ كشتى ميں سوار ہوئي _

اعداد :آٹھ كا عدد۲۲; اسى كا عدد ۲۳

انبياء :

____________________

۱) كافى ج ۸ص ۲۸۴ح۴۲۷_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۵۸ح۹۱_

۲) تفسير قمى ج ۱ص ۳۲۷_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۵۷ح ۸۵_

۳) تفسير قمى ج ۱ ص۳۲۸_ نور الثقلين ج ۲ص۳۷۰ ح۱۴۳_

۱۱۷

انبياء كے ساتھ رشتہ دارى ۱۵

پانى :پانى كا تنور سے پھوٹنا ۴،۵

جزاء :جزا ء ميں عدالت كرنا ۱۶

حيوانات :حيوانوں كا جوڑا ۷; حيوانات كى حفاظت كرنے كى اہميت۸; حيوانات كى نسل كى بقائ۸

خدا :اوامرالہى ۲،۳،۴;مقدرات الہى ۱۴; نواہى پروردگار ۱۳

دين :دين كى تعليمات ۱۶

رشتہ دارى :رشتہ دارى اورسزا ۱۶; رشتہ دارى اورمجازات ۱۶

روايت :۱۹،۲۰،۲۲،۲۳،۲۴

سزا:سزا كا قانون ۱۶; سزا ميں عدالت كرنا ۱۶

عذاب :عذاب سے نجات كے اسباب ۱۵

قوم نوح :قوم نوح كا عذاب ۴،۱۹;قوم نوح كے ساتھ مجادلہ ۱; قوم نوح كے مؤمنين كى نجات ۱۷; قوم نوح ميں موحدين كى كمى ۱۸//كفار : ۱۲//مسجد كوفہ :۲۰

نوحعليه‌السلام :تنور نوحعليه‌السلام كا قصہ ۴،۵،۲۰،۲۱;حضرت نوح(ع) پر ايمان لانے والوں كى كمى ۱۸ ، ۲۳; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۳،۷،۱۱ ،۱۳، ۱۴ ، ۱۷ ،۱۹، ۲۱، ۲۲، ۲۳; حضرت نوح(ع) كا مناظرہ ۱;حضرت نوح(ع) كو جھٹلانے والے ۱۲; حضرت نوح(ع) كو منع كرنا ۱۳; حضرت نوح(ع) كى كشتى ميں حيوانات ۶،۷،۲۲ ; حضرت نوح(ع) كى لڑكى ۲۴;حضرت نوح(ع) كى ذمہ دارى ۶،۷،۱۱،۱۷; حضرت نوح(ع) كى زوجہ كا كفر ۱۲; حضرت نوح(ع) كى عموميت ۱۰; حضرت نوح(ع) كى كشتى ميں سوار ہونے كا وقت ۳; حضرت نوح(ع) كے بيٹے كا كفر ۱۲ ; حضرت نوح(ع) پيروكاروں كى كمى ۱۸; حضرت نوح(ع) كے خاندان كى نجات۱۱،۱۳; حضرت نوح(ع) كے طوفان كا عظيم ہونا ۲; نوح(ع) كے لڑكے غرق ہونا ۱۴; زوجہ نوح(ع) اور حضرت نوح(ع) ۲۱; طوفان حضرت نوح(ع) ۱۹; طوفان نوح(ع) كى خصوصيات ۲ ،۱۰; طوفان نوح(ع) كى نشانياں ۵،۶; كشتى نوحعليه‌السلام كا عظيم ہونا۹; كشتى نوح(ع) كى خصوصيات ۹; كشتى ميں حضرت نوحعليه‌السلام كے گھر والے ۱۱; نوح(ع) اور حيوانات ۶; نوح(ع) اور قوم نوح(ع) ۱; نوح(ع) اور كافروں كى نجات ۱۳; نوح(ع) كى بيوى كى ہلاكت ۱۴; نوح(ع) كے بيٹے كى ہلاكت۱۴; ہمسر حضرت نوح(ع) كا كا غرق ہونا ۱۴

۱۱۸

آیت ۴۱

( وَقَالَ ارْكَبُواْ فِيهَا بِسْمِ اللّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

نوح نے كہا كہ اب تم سب كشتى ميں سوار ہوجائو خدا كے نام كے سہارے اس كا بہائو بھى ہے اور ٹھہرائو بھى اوربيشك ميرا پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۴۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے طوفان كے شروع ہونے اور حركت كرنے كے ابتدائي مراحل انجام دينے كے بعداپنے پيروكاروں اور گھر والوں سے چاہا كہ وہ كشتى پر سوار ہوجائيں _و قال اركبوا فيه

ايسا لگتا ہےكہ جملہ '' قال اركبوا ...'' كا كچھ ايسے جملات پر عطف ہے جو مقدر ہيں اور جملات كا اس نقل قصہ كے مقصود سے مربوط نہ ہونے كى وجہ سے ان كو بيان نہيں كيا گيا _ يعنى :''قلنا احمل فيها ففعل كذا و كذا و قال اركبوا فيها لہذا مذكورہ مطلب ميں (حركت كرنے كے ابتدائي مراحل كے انجام) كو بيان كيا گيا ہے_

۲_ حضرت نوح(ع) كى كشتى ،نام خدا كے ساتھ حركت اور نام خدا ہى سے ٹھہرتى تھي_بسم الله مجرى ها و مرسى ه

لفظ '' مجرى '' اور '' مرسى '' مصدر ميمى ہيں اور كلام ميں مبتداء واقع ہوئے ہيں _ اسى ترتيب كے ساتھ لفظ '' جرى '' كا معنى ( حركت كرنا ) اور '' ارساء '' كا معنى ( حركت سے روك دينا ہے) بسم الله ميں جوباء ہے وہ استعانت ومدد كے ليے ہے_ اور ''بسم الله '' لفظ ''مجرى ہا'' كے ليے خبر ہے_ اس صورت ميں جملہ '' بسم الله مجرى ہا ...'' كايوں معنى ہوگا كہ (حضرت نوحعليه‌السلام نے فرمايا ) اس كشتى كا چلنا اور اس كشتى كا چلنے سے ركنا بھى ، خدا كے نام سے متحقق ہوتا ہے_

۳_ خداوند متعال غفور ( بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ان ربى لغفور رحيم

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كى اپنے پيروكاروں كو تاكيد تھى كہ طوفان كے حادثے سے نجات كے ليے انہوں نے خدا كى مغفرت اور رحمت پر بھروسہ كرنا ہے_قال اركبوا فيها ان ربى لغفور رحيم

حضرت نوحعليه‌السلام كاكشتى پر سوار ہونے كے حكم كے بعد خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت كى ياد آورى كرنے كا مقصد اس حقيقت كو بيان كرنا تھا كہ كشتى تو فقط ايك وسيلہ ہے در حقيقتنجات مہيا كرنے كا سبب مغفرت و رحمت الہى كا شامل حال ہونا ہے_

۱۱۹

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار، كشتى نجات پرسوار ہونے كے وقت اپنے گناہوں اور وعدہ خلافيوں كى وجہ سے پريشان تھے_قال اركبوا فيها ان ربى لغفور رحيم

۶_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى حادثہ طوفان سے نجات، مغفرت اور رحمت الہيكا ايك جلوہ تھا_

قال اركبوا فيها ان ربى لغفور رحيم

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام ،مؤمنين اور اپنے پيروكاروں كے ليے مغفرت و رحمت الہى كے شامل حال ہونے كا وسيلہ تھے_

ان ربى لغفور رحيم

اس دليل كى بناء پر كہ '' اركبوا'' نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كو خطاب ہے _ اور ''غفور'' ''رحيم'' كا متعلق بھى حضرت(ع) كے پيروكار ہيں ، يعنى يوں ہوگا'' ان ربى لغفورٌ لكم رحيم بكم ...'' ( خداوند متعال تم كوبخشنے والا اور تم پر رحمت نازل كرنے والا ہے) اس كلام كألازمہ يہ تھا كہ حضرت نوح(ع) فرما رہے تھے'' ربكم'' يعنى تمہارے پروردگار يہ نہيں كہا '' ربي'' يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كو جو اپنى مغفرت اور رحمت كے سائے ميں ركھا ہے وہ حضرت نوح(ع) كے وسيلہ كے سبب تھا_

۸_ بندگان الہى كى بخشش اور ان پر رحمت الہى كا سايہ ہونا، ربوبيت خداوندى كا جلوہ ہے_ان ربى لغفور رحيم

۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ان نوحاً عليه‌السلام ركب السفينه اقل يوم من رجب (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام يكم رجب المرجب كو كشتى پر سوار ہوئے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : جاء رجلٌ الى امير المؤمنين عليه‌السلام و هو فى مسجد الكوفة فقال(ع) صل فى هذا المسجد منه سارت سفينة نوح ...(۲)

امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہے كہ اميرالمؤمنينعليه‌السلام مسجد كوفہ ميں تشريف فرما تھے كہ ايك شخص حضرت

____________________

۱) خصال صدوق ،ج ۲ص۵۰۳ح۶ب۱۵_ نور الثقلين ج۲ص۳۶۰ح ۱۰۱_

۲) كافى ج ۳ص۲۹۲ح۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۶۱ح ۱۰۶_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971