تفسير راہنما جلد ۸

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 971

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 971 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213387 / ڈاؤنلوڈ: 4483
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۸

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

يہ كہ آيت فرما رہى ہے كہ تمام انسانى معاشرے قيامت سے پہلے يا ہلاك ہونگے يا عذاب سے دوچار ہونگے احتمال ہے كہ يہاں ''مہلكوہا'' سے مراد عام انسانوں كى ہلاكت ہو اور معذبوہا سے مراد كفار اور مشركين كا عذاب ہو_

۴_قيامت سے پہلے شہروں كى ويرانى اور تمام لوگوں كا مرنا ايك حتمى اور ناقابل تغيّر فيصلہ ہے كہ جو تقدير الہى كى كتاب ميں لكھا جاچكا ہے_كان ذلك فى الكتب مسطور

''الكتاب '' پر الف لام معرفہ اور عہد كا ہے تو اس سے مراد لوح محفوظ اور كتاب تقدير ہے_

۵_الله تعالى كے پاس جہان كى تبديليوں اور حادثات كے حوالے سے پہلے ہى سے معين فيصلے موجود ہيں _

وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها ...أو معذبوها كان ذلك فى الكتاب مسطورا

الله تعالى :الله تعالى كے فيصلے ۴، ۵

انسان :انسانوں كا انجام ۲;انسانوں كى يقينى موت ۴

تخليق :تخليق ميں تبديليوں كى بنياد ۵

تمدن:تمدن كى تباہى ۱

حق :حق دشمنوں كا انجام ۳;حق دشمنوں كا يقينى عذاب ۳

شہر:شہروں كى يقينى ويرانى ۴

عذاب :جڑ سے اكھاڑنے والا عذاب ۳

قيامت:قيامت كى علامات ۱، ۲، ۳، ۴

كفار:كفار كا انجام ۳;كفار كا يقينى عذاب ۳

مشركين :مشركين كا انجام ۳;مشركين كا يقينى عذاب ۳

معاشرہ:قيامت سے پہلے معاشروں كى ہلاكت ۱

موت:موت كا يقينى ہونا ۲

۱۶۱

آیت ۵۹

( وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالآيَاتِ إِلاَّ أَن كَذَّبَ بِهَا الأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُواْ بِهَا وَمَا نُرْسِلُ بِالآيَاتِ إِلاَّ تَخْوِيفاً )

اور ہمارے لئے منھ مانگى نشانياں بھيجنے سے صرف يہ بات مانع ہے كہ پہلے والوں نے تكذيب كى ہے اور ہلاك ہوگئے ہيں اور ہم نے قوم ثمود كو ان كى خواہش كے مطابق اونٹنى ديدى جو ہمارى قدرت كو روشن كرنے والى تھى ليكن ان لوگوں نے اس پر ظلم كيا اور ہم تو نشانيوں كو صرف ڈرانے كے لئے بھيجتے ہيں (۵۹)

۱_الله تعالى كى جانب سے معجزات كو بھيجنے كے لئے كوئي مانع نہيں ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات

''الآيات '' سے مقصود ،جملہ ''واتينا ثمود الناقہ'' يعنى ناقہ كے معجزہ كے بارے ميں بات كے قرينہ كى مدد سے معلوم ہوا كہ ،معجزات ہيں _

۲_پچھلى امتوں كے طلب كردہ بعض معجزات الله تعالى كى طرف سے انہيں عطا كئے گئے_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بهإلأوّلون

''ناقہ'' كے ذكر كرنے سے معلوم ہوا كہ يہاں آيات سے مراد معجزات ہيں اور يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے پچھلے لوگوں كا جھٹلانا ہمارى طرف سے معجزات كو بھيجنے سے مانع ہے _ معلوم ہوا الله تعالى نے انكى معجزہ كى درخواست كا مثبت جواب ديا تھا_

۳_مشركين اور كفار نے پيغمبر اكرم (ص) سے متعددمعجزات طلب كئے تھے_

وما منعنا إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ الله تعالى واضح انداز سے مشركين كو فرما رہا ہے كہ : ''ہم نے پچھلے لوگوں كو جو بھى معجزہ بھيجا انہوں نے اسے جھٹلايا اور يہ چيز معجزہ بھيجنے سے مانع ہے'' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صدر اسلام كے مشركين نے بھى بار بار معجزہ كى درخواست كى تھي_

۴_الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كے زمانہ كے بہانے كى تلاش ميں مشركين كى بار بار معجزہ كى درخواست كا منفى جواب ديا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۵_ گذشتہ لوگوں كا معجزوں كے ساتھ برتاؤ اور ان كا ان معجزوں كو جھٹلانا آنے والى نسلوں كے لئے معجزوں سے محروميت كا سبب بناو ما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذب بها الأوّلون

۱۶۲

۶_گذشتہ اور پچھلے لوگوں كے عقائد اور كردار آئندہ لوگوں كے معنوى اور مادى ذرائع كے حصول يا ان سے محروميت ميں بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۷_گذشتہ مشرك وكافر امتوں نے اپنے طلب كردہ معجزات كا مشاہدہ كرنے كے بعد انہيں جھٹلاديا اور ان كا انكار كرديا_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۸_گذشتہ امتوں كى طرف سے اپنے طلب كردہ معجزات كى تكذيب زيادہ معجزات طلب كرنے والوں كے بہانے باز اور جھوٹے ہونے كى دليل ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ گذشتہ امتوں كى طرف سے خود طلب كردہ معجزات كى تكذيب الله تعالى كى طرف سے آنے والى امتوں كے لئے معجزات سے انكار كى دليل ہے _ ممكن ہے يہ امتوں كى غير صادق اور بہانے باز ہونے كى علامت ہو _ اسى لئے الله تعالى ان كے طلب كردہ معجزات كا منفى جواب دے رہاہے_

۹_پورى تاريخ ميں كفار اور مشركين كا الہى آيات اور انبياء كے معجزات كے مد مقابل ايك جيسا محاذ ، انگيزہ اور كردار رہا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

''الاوّلون' 'كى عبارت بتاتى ہے كہ بعد والے زمانے كے مشركين اپنے اسلاف كى سيرت پر تھے اور اگلوں كے فيصلے بعد والى نسلوں كو منتقل ہوئے_ يہ سب ان كے ايك ہى طرح كے انگيزے اور يكساں كردار كو واضح كر رہا ہے_

۱۰_لوگوں كے لئے معجزہ الہى كے آنے كى شرط يہ ہے كہ ان كے درميان اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

الله تعالى گذشتہ امتوں كے معجزات كو تكذيب كرنے كو آنے والى امتوں ميں معجزہ نہ بھيجنے كا فلسفہ بتا رہا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گذشتہ لوگوں كى حق قبول نہ كرنے والى روح آنے والے لوگوں ميں بھى تھى اور يہ بھى معلوم ہوا كہ معجزہ كو بھيجنے سے پہلے اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

۱۱_قوم ثمود كا اپنا مورد پسند معجزہ كا تقاضا (ناقہ) الله تعالى كى طرف سے قبول ہوا _وء اتينا ثمود الناقة

۱۲_ناقہ، قوم ثمود كے لئے حق كو روشن اور ثابت كرنے والا معجزہ تھا _واتينا ثمود الناقة مبصرة ''مبصرة'' اسم فاعل كا صيغہ اور متعدى ہے_ اس كا معنى يہ ہے كہ قوم ثمود كا معجزہ ناقہ ،لوگوں كے درميان بصيرت پيدا كرنے كے لئے تھا_

۱۶۳

۱۳_قوم ثمود نے الہى معجزہ (ناقہ) كے مد مقابل برا روےّہ اختيار كيا اور اس سے ظالمانہ سلوك كيا_

وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۴_ معجزات اور آيات الہى كى تكذيب ان پر ظلم ہے_كذّب بها الأوّلون فظلموا بها

۱۵_قوم ثمود معجزات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح اور روشن مصداق تھے _

كذّب بها الأوّلون وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۶_آيات الہى ميں سے ناقہ ثمود ان كے حق قبول نہ كرنے كى بناء پر ان كو خبردار كرنے كے لئے _

وء اتينا ثمود الناقة وما نرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۷_اللہ تعالى كا معجزات بھيجنے كا ايك ہى ہدف ہے كہ انہيں حق قبول نہ كرنے پر خوف دلايا جائے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۸_حق قبول نہ كرنے والى اور ايات الہى كو جھٹلانے والى امتوں كو معجزات عطا كرنا ايك فضول اور الله تعالى كى شان سے دور كام تھا_ومنعنا ا ن نرسل ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

عبارت''ومانرسل بالآيات الاّ تخويفاً'' (ہم نے سوائے ڈرانے كے معجزات نہيں بھيجے) ممكن ہے گذشتہ امتوں كى تكذيب كى بناء پر آنے والى امتوں كو معجزات بھيجنے پر الله تعالى كے انكار كى وضاحت ہو يوں كہ چونكہ معجزہ كا ہدف ڈرانا تھا اور امتيں اس كو جھٹلاديں تو اس حال ميں معجزہ فضول اور لغو كام ہوگا اور يہ الله تعالى كى شان سے دور ہے_

۱۹_بعض آيات اور معجزات الہى كاہر زمانے ميں امتوں كے لئے ظاہر ہونا فقط انہيں خوف دلانے كے لئے ہے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

نرسل كا مضارع ہونا اور بالآيات كى باء سے تبعےض كا معنى بتا رہا ہے كہ اگر چہ طلب كردہ معجزات كا جواب نہيں ديں گے ليكن انسانى معاشروں كو خبردار كرنے كے لئے كبھى كبھى ڈرانے والى آيات بھيجتے رہا كريں گے _

۲۰_ڈرانا اور خبردار كرنا قرآن مجيد كے تربيتى اور ہدايتى اہداف ميں سے ہيں _ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً ونخوّفهم

۲۱_معجزہ ،اللہ تعالى كا فعل ہے _ومانرسل بالآيات الاّ تخويفا

۲۲_عن أبى جعفر(ع) فى قوله:''و ما منعنا أن نرسل بالآيات'' وذلك ا ن محمداً(ص) سا له قومه ا ن يأتيهم بآية فنزل جبرائيل قال: إنّ الله يقول :''ومامنعنا ا ن نرسل بالآيات إلى قومك الاّ أن كذب بها الأولون''

۱۶۴

وكنّا إذا ا رسلنا إلى قرية آية فلم يؤمنوا بها ا هلكنا هم فلذلك ا خرنا عن قومك الآيات'' (۱) اللہ تعالى كى اس كلام و ما منعنا ان نرسل بالآيات كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ فرمايا :''واقعہ يہ ہے كہ پيغمبر(ص) كى امت نے آپ (ص) سے درخواست كى كہ ان كے لئے معجزہ لائيں تو جبرائيل (ع) نازل ہوئے اور كہا : الله تعالى نے فرمايا ہے:''وما منعنا أن نرسل بالآيات ...'' ہمارى سنت يہ تھى جب بھى كوئي معجزہ كسى بستى كى طرف بھيجا اور وہ ايمان نہ لائے تو انہيں ہلاك كرديا _ پس اسى لئے آپ كى قوم كى طرف معجزات بھيجنے ميں دير كي''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے معجزہ كى درخواست ۳

آيات خدا :آيات خدا كا جھٹلانا ۱۴; آيات خدا پر ظلم ۱۴;آيات خدا بھيجنے كا فلسفہ ۱۹;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے لئے معجزہ ۱۸آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہم آہنگ ہونا ۹

آيندہ آنے والے:آيندہ آنے والوں كى محروميت كے اسباب ۶

اسلاف:اسلاف كے عقيدہ كے آثار ۶;اسلاف كے عمل كے آثار ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۲۱;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۸

امتيں :امتوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۹

پچھلى امتيں :پچھلى امتوں كے عقيدہ كے آثار ۶;پچھلى امتوں كے عمل كے آثار ۶;پچھلى امتوں كى بہانہ بازى ۸; پچھلى امتوں كا جھوٹا ہونا ۸;پچھلى امتوں كى فرمائش ۲ ، ۷، ۸

تربيت :تربيت ميں خوف ۲۰;تربيت ميں ڈرانا ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۷;حق قبول نہ كرنے والوں كے لئے معجزہ ۱۸

روايت : ۲۲صالح (ع) :صالح(ع) كى اونٹنى ۱۱، ۱۳;آيات خدا ميں سے اونٹنى ۱۶;صالح(ع) كے معجزہ كا فلسفہ ۱۶;صالح(ع) كى اونٹنى كا كردار ۱۲، ۱۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱۳; قوم ثمود كے تقاضے ۱۱;قوم ثمود پر حق ثابت ہونا ۱۲; قوم ثمود كا حق قبول نہ كرنا ۱۶ ; قوم ثمود كو ڈراوے ۱۶;قوم ثمود كا ظلم ۱; قوم ثمود اور معجزہ كا جھٹلانا ۱۵ ; قوم ثمود كا ناپسنديدہ عمل ۱۳

كفار:كفّارصدر اسلام كے تقاضے ۳;كفا ركى ہماہنگى ۹

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۹ ، ح۲۷۳_

۱۶۵

مادى وسائل:مادى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كے تقاضا كے رد كا فلسفہ ۲۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱۳; صدر اسلام كے مشركين كے تقاضوں كا رد ہونا ۴; مشركين كى ہم آہنگى ۹

معنوى وسائل :معنوى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

معجزہ:معجزہ كو جھٹلانے كے آثار ۵;معجزہ سے محروميت كے اسباب ۵;معجزہ كو قبول كرنے كى استعداد ۱۰;معجزہ پيش كرنا ۱; معجزہ كو جھٹلانا ۸، ۱۴;معجزے كو جھٹلانے والے ۷، ۱۵;طلب كردہ معجزہ كى رد ۴; معجزہ كى شرائط ۱۰;طلب كردہ معجزہ كے رد كا فلسفہ ۲۲;معجزہ كا فلسفہ ۱۷، ۱۹;طلب كردہ معجزہ ۲، ۳، ۸۷،۱۱;معجزہ كى منشاء ۲۱;معجزہ كو جھٹلانے والوں كا يكساں ہونا ۹

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

آیت ۶۰

( وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي القرآن وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَاناً كَبِيراً )

اور جب ہم نے كہہ ديا كہ آپ كا پروردگار تمام لوگوں كے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ كو دكھلايا ہے وہ صرف لوگوں كى آزمائش كا ذريعہ ہے جس طرح كہ قرآن ميں قابل لعنت شجرہ بھى ايسا ہى ہے اور ہم لوگوں كو ڈراتے ہرہتے ہيں ليكن ان كى سركشى بڑھتى ہى جارہى ہے (۶۰)

۱_الله تعالى تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہے_إنّ ربك أحاط بالناس

۲_وہ حقيقت كہ جسے پيغمبر (ص) نے خواب ميں ديكھا اور

قرآن ميں شجرہ ملعونہ ضرورى تھا كہ ياد دلايا جائے_وإذ قلنا لك والشجرة الملعونه فى القرآن

حرف ''إذ'' سے پہلے ''اذكر'' مقدر ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو كچھ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو ياد كروايا ضرورى تھا كہ ياد كروايا جائے_

۱۶۶

۳_الله تعالى كے لوگوں پر كامل احاطہ كا تقاضا ہے كہ اس كى نافرمانى سے ڈراجائے_

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً إن ربك أحاط بالناس ونخوفهم

۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے الله تعالى كے كامل احاطہ پر توجہ ركھيں _وإذ قلنا لك إن ربك أحاط بالناس

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء يہ ہے كہ ''اذ'' كا تعلق ''اذكر'' مقدر سے ہو اس حال ميں كہ پيغمبر (ص) كے علاوہ دوسرے تمام انسان بھى مخاطب آيت ہيں _

۵_الله تعالى كى پيغمبر اكرم (ص) سے قرآن كريم كى آيات كے علاوہ بھى خصوصى باتيں ہوتى تھےں _

وإذ قلنا لك إن ربّك أحاط بالناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء دو ادبى نكتے ہيں :

۱_ ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہے (كہ جو مادہ ''ذكر'' سے ہے)_

۲_ لك ميں لام اختصاص كے لئے ہے_

تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ : ''اے پيغمبر اس نكتہ كو ياد كريں كہ جو اس سے پہلے خاص كركے آپ كو كہا تھا '' _ واضع رہے كہ ايسا نكتہ پچھلى آيات ميں نہيں آيا اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر (ص) كو قرآن سے ہٹ كر دوسرى تعليمات بھى حاصل ہوئي ہيں _

۶_آيات الہى كے مد مقابل امتوں كے يكساں كردار كا اعلان اور اگلوں كا رد عمل بعد والوں ميں ہونے كا اعلان الله تعالى كے تمام انسانوں پر احاطہ كى بناء پر ہے _وما منعنا ا ن نرسل بالآيات إلّا إن كذّب بها الأوّلون إن ربّك أحاط بالناس

الله تعالى نے معجزہ طلبى ميں اگلوں كى بعد والوں كے ساتھ يكساں رفتار بتائي اور اپنا رد عمل سب كے لئے ايك جيسا قرار ديا اور يہ آيت اس كى علت بيان كرتے ہوئے فرما رہى ہے:'' پروردگار لوگوں پر احاطہ كئے ہوئے ہے''_

۷_پيغمبر (ص) الله تعالى كى خصوصى ربوبيت اور عنايت كے تحت_إنّ ربك احاط بالناس

۸_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہو_إن ربك احاط بالناس

۹_بعض حقائق ،پيغمبر اسلام (ص) كے لئے عالم خواب ميں واضح اور كشف ہوتے ہيں _

وماجعلنا الرو يا التى أرينك إلّا فتنة للناس

۱۰_بعض خواب سچے ہوتے ہيں اور واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں _وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۶۷

۱۱_وہ حقيت جسے خواب ميں پيغمبر (ص) نے ديكھا تھا الله تعالى كے ارادہ ومنشاء كے مطابق تھي_

وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۲_پيغمبر (ص) كو خواب ميں دكھائي گئي حقيقت ،لوگوں كو آزمانے كا ذريعہ تھى _وما جعلنا الرويا التى أريناك إلّا فتنة للناس

۱۳_پيغمبر (ص) كو معراج ميں دكھائے گئے بعض حقائق لوگوں كے لئے آزمايش كا ذريعہ تھے_وما جعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''رو يا'' سے مراد خواب نہ ہو بلكہ حالت بيدارى ميں مشاہدہ ہو كہ جس طرح لغت ميں بھى آيا ہے كہ كبھى كبھى بيدارى ميں بھى ہوتا ہے_ (لسان العرب) اور يہ بھى سورہ كى پہلى آيت معراج كى طرف اشارہ ہو_

۱۴_پيغمبر اكرم (ص) كو عالم رئويا ميں حقائق دكھانا الله كے علمى احاطہ كا ايك جلوہ ہے_

إن ربك أحاط بالناس وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك إلّا فتنة للناس _

۱۵_قرآن ميں شجرہ ملعونہ لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش _إلّا فتنة للناس والشجرة الملعونةفى القرآن

۱۶_الله بعض ملعون اوردھتكارے ہوئے لوگوں كو دوسرے لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش قرار ديتا ہے_

وجعلنا الشجرة الملعونة فى القرآن

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''شجرة الملعونة فى القرآن'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جن پر الله تعالى نے قرآن ميں لعن ونفرين كى ہے_

۱۷_الله تعالى نے ہميشہ لوگوں كو شرك ' كفر اور نافرمانى كے برے انجام سے ڈرايا ہے _ونخوّفهم

۱۸_وہ حقيقت كہ جسے خواب ميں پيغمبر (ص) كو دكھايا گيا اور قرآن ميں شجرہ ملعونہ كا ذكر لوگوں كو انذار كرنے اور ڈرانے كے لئے ہے_وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة والشجرة الملعونة فى القرآن ونخوّفهم

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''نخوّفھم'' كا بے واسطہ مفعول مقدر ہو جس طرح كہ بذلك ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ ہم ان كے ذريعے لوگوں كو انذار كرتے ہيں _

۱۹_الله تعالى كے اس انذار اور ڈرانے كے مد مقابل حق سے گريز اہل مكہ نہ فقط تسليم نہ ہوئے بلكہ ان ميں سركشى اور طغيان كے علاوہ كسى چيز كا اضافہ نہ ہوا_و نخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغيان اگر چہ ''ہم'' كى ضمير ''الناس'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اسميں سب لوگ شامل ہوجاتے ہيں ليكن ''ومايزيدہم'' كے قرينہ سے معلوم ہوت

۱۶۸

ہے كہ اس سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جن كى ذات ميں طغيان موجود ہے اور الہى وعظ سے يہ طغيان اور بڑھ جاتا ہے_

۲۰_الله تعالى كے خبردار كرنے او ر ڈرانے كے بعد مكہ كے حق سے گريز لوگوں كا سركش ہونا اور بڑے جرائم كا ارتكاب كرنا_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۱_بعض لوگ اس طرح حق سے دور ہيں كہ كوئي بھى حق بات چاہے وہ الله تعالى كاكلام ہى كيوں نہ ہو ' ان پر اثر نہيں كرتي_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۲_عن على (ع)قال:_ ان رسول الله (ص) ا خذته نعسة وهو على منبره فرا ى فى منامه رجالاً ينزون على منبره نزوة القردة، يردّون الناس على أعقابهم القهقرى فاستوى رسول الله جالساً والحزن يعرف فى وجهه فا تاه جبرائيل بهذه الآية: ''وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس و الشجرة الملعونة فى القرآن ...'' يعنى بنى أمية .._(۱) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا : پيغمبر (ص) كو منبر پرايك لحظہ اونگھ آئي تو خواب ميں ديكھا كہ كچھ لوگ بندروں كى طرح منبر رسول (ص) پر چڑھے ہوئے ہيں اور لوگوں كو ( زمانہ جاہليت كے) گذرے ہوئے لوگوں كى رسوم كى طرف لوٹا رہے ہيں _ پيغمبر (ص) اسى طرح بيٹھے ہوئے بيدار ہوئے تو ان كے چہرہ مبارك پر حزن و غم كے آثار نمودار ہوئے تو جبرائيل (ع) يہ آيت آپ (ص) كے لئے لائے:'' وما جعلنا الرو يا التى أريناك الاّ فتنة للناس والشجرة الملعونة فى القرآن'' _ يعنى بنى أميہ ...''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كے خواب ميں شجرہ ملعونہ ۲۲;آنحضرت(ص) كے خواب ميں حقائق كا ظہور ۹، ۱۱، ۱۴;آنحضرت (ص) كے خواب ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۲، ۱۸;آنحضرت (ص) ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳;آنحضرت (ص) كے مربى ۷;آنحضرت (ص) كى معراج ۱۳;آنحضرت (ص) كے مقامات ۷;آنحضرت كى طرف وحى ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احاطہ كے آثار ۳، ۶;الله تعالى كے ڈرانے كے آثار ۱۹، ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۸;اللہ تعالى كا احاطہ ۱۱;اللہ تعالى كے احاطہ كا پيش خيمہ ۸;اللہ تعالى كے ڈراونا ۱۷;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷;اللہ تعالى كے علم كے احاطہ كى علامات ۱۳

امتحان:امتحان كے وسايل ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; ملعونوں كے ساتھ امتحان ۱۶

____________________

۱) صحيفہ سجاديہ ص ۱۰، بحارالانوار ج ۵۵، ص ۳۵۰_

۱۶۹

امتيں :امتيں اور الله كى آيات۶;امتوں كے رؤپوں ميں توافق ۶

انسان:انسانوں كے امتحان ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; انسانوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۸

بنى اميہ :بنى اميہ كو سرزنش ۲۲

حديث قدسي: ۵

حق:حق قبول نہ كرنے والے ۲۱حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ :حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ پر ڈراووں كا بے اثر ہونا ۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى سركشي۱۹،۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى نافرمانى ۱۹

خواب:خواب كى اقسام ۱۰;سچے خواب ۱۰

خوف:الله تعالى كى نافرمانى سے خوف كے اسباب۳

ذكر:الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۴;اللہ تعالى كے احاطہ كا ذكر ۴

ڈراونا :شرك كے انجام سے ڈراوا ۱۷;كفر كے انجام سے ڈراوا ۱۷;نافرمانى كے انجام سے ڈراوا ۱۷

روايت : ۲۲

شجرہ ملعونہ :شجرہ ملعونہ كا فلسفہ ۱۸;شجرہ ملعونہ كا كردار ۱۵; شجرہ معلونہ سے مراد ۲۲

لطف الہى :لطف الہى كے شامل حال ۷

معاشرہ:معاشروں كا قانون كے مطابق ہونا ۶

معراج:معراج ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳

يادآوري:آنحضرت (ص) كے خواب كى يادآورى ۲;شجرہ ملعونہ كى يادآورى ۲

۱۷۰

آیت ۶۱

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إَلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ إسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيناً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو سب نے سجدہ كرليا سوائے ابليس كے كہ اس نے كہا كہ كيا ميں اسے سجدہ كرلوں جسے تونے مٹى سے بنايا ہے (۶۱)

۱_حضرت آدم (ع) كے سامنے فرشتوں كے سجدہ كا قصہ اور ابليس كى نافرمانى ياد اور ياد آورى كے لائق ہے_

واذقلنا للملائكة إسجدوا الا دم فسجدو إلّا إبليس مندرجہ بالا مطلب كى بناء اس نكتہ پر ہے كہ ''اذ''، ''اذكر'' يا ''اذكروا'' مقدّر كے متعلق ہے_

۲_تمام فرشتوں كو آدم (ع) كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا ديا جانا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم

۳_ابليس كے علاوہ تمام فرشتوں نے آدم (ع) كو سجدہ كرنے كے فرمان الہى كى اطاعت كي_واذقلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس

۴_ملائكہ كو آدم (ع) كے لئے سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس گروہ ملائكہ كے درميان تھا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس ايسے فرمان كى نافرمانى ميں ابليس كا فرشتوں سے مستثنى ہونا بتا تا ہے كہ آدم (ع) كو سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس ان كے درميان تھا _ البتہ يہ نكتہ بتا نا بھى لازمى ہے كہ استثناء منقطع كا قول يہاں مندرجہ بالا نكتہ سے منافات نہيں ركھتا _

۵_غير خدا كے لئے سجدہ تعظيم وتكريم كى خاطر خدا كى اجازت كے ساتھ جائز ہے _قلنا ...إسجدوا لا دم فسجدو

فرشتوں كو آدم كے لئے سجدہ كے فرمان الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسے عمل ميں جب اس كى اجازت ہو تو كوئي مانع نہيں ہے_

۱۷۱

۶_ خمير شدہ مٹى كے موجود كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم خداوندى كے سامنے ابليس كا تعجب انگيز انكار_

قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۷_ابليس مٹى سے تخليق شدہ موجود كو اپنى جنس سے حقير اور پست سمجھتا تھا_ء أسجد لمن خلقت طينا

۸_ابليس غير خاكى مخلوق تھا _قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۹_ابليس قياس كرنے والا اور صاحب اختيار ہے _فسجدوا إلّا إبليس قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۱۰_حضرت آدم(ع) دوعناصر مٹى اور پانى سے تخليق ہوئے_خلقت طين ''طين'' لغت ميں اس مٹى كو كہتے ہيں كہ جو پانى سے مخلوط ہو _(مفردات راغب)

۱۱_ابليس كا اپنے آپ كو برتر سمجھنا اور آدم _ كى جنس كو حقير جاننا ' آدم(ع) كو سجدہ كرنے كے الہى فرمان سے نافرمانى اور سركشى كا سبب بنا_واذقلنا للملائكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس قال ء اسجد لمن خلقت طينا

۱۲_ابليس اہميت كا معيار جنس اور عنصر كو سمجھتا تھا_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۳_جنس اور مادى عنصر كى بناء پر قدروقيمت جاننا شيطانى طريقہ ہے_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۴_سوائے ابليس كے تمام فرشتوں كا فرمان الہى كے مطابق حضرت آدم (ع) كے مد مقابل خاضع ہونا اور ا سكى تكريم وتعظيم كرنا _وإذ قلنا للملائكة سجدوا لا دم فسجدو الاّ إبليس

مندرجہ بالا نكتہ كى بنا يہ ہے كہ سجدہ كا لغوى معنى خضوع اور ذلت كا اظہار ہو_

۱۵_الله تعالى كے فرامين كى نافرمانى كے تاريخى نمونے بيان كركے پيغمبر اكرم (ص) كے ساتھ قرآن كے ساتھ معارضہ كرنے ميں حوصلہ افزائي كرنا_وإذقلنا للملئكة إلّا ابليس قال ء ا سجد لمن خلقت طينا

آدم (ع) :آدم (ع) كا پانى سے ہونا ۱۰; آدم (ع) كا پانى ملى مٹى سے ہونا ۶،۸;آدم (ع) كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۳،۱۱; آدم (ع) كى تكريم ۱۴;آدم (ع) كا خاك سے ہونا ۱۰;آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۱، ۲، ۳ ، ۶، ۱۴;آدم (ع) كى خلقت ميں عنصر ۱۰;آدم (ع) كا قصہ ۲، ۳، ۴/آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۱۵

ابليس:ابليس كا اختيار ۹; ابليس كا تعجب ۶;ابليس كا تكبر ۷;ابليس كا قومى تعصب ۱۲;ابليس كا ملائكہ سے ہونا۴;ابليس كا نظريہ ۷، ۱۲; ابليس كى جنس

۱۷۲

۴;ابليس كى خلقت كا عنصر ۸;ابليس كى نافرمانى ۱،۳،۶،۱۴;ابليس كى نافرمانى كے اسباب ۱۱; ابليس كے تكبر كے آثار ۱۱ ;ابليس كے نزديك اہميت ۱۲

احكام : ۵

اطاعت :الله كى اطاعت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲، ۳، ۱۴

اہميت دينا:شيطانى اہميت ۱۳

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۲

تاريخ:تاريخ كو نقل كرنے كا فلسفہ ۱۵

خلقت :مٹى سے خلقت ۷

ذكر:قصہ آدم (ع) كا ذكر ۱

سجدہ:سجدہ كے احكام ۵;جائز سجدہ ۵;غير خدا كے ليے سجدہ ۵

قومى تعصب :قومى تعصب كى مذمت ۱۳

مشركين :مشركين كى نافرمانى ۱۵

ملائكہ:ملائكہ كا خضوع ۱۴;ملائكہ كا سجدہ۱، ۲، ۳،۴، ۱۴; ملائكہ كى اطاعت ۳نافرمانى

الله كى نافرمانى ۶، ۱۵

آیت ۶۲

( قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَـذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلاً )

كيا تونے ديكھا ہے كہ يہ كيا شے ہے جسے ميرے اوپر فضيلت ديدى ہے اب اگر تونے مجھے قيامت تك كى مہلت ديدى تو ميں ان كى ذريت ميں چند افراد كے علاوہ سب كا گلا گھونٹتا رہوں گا (۶۲)

۱_الله تعالى كى طرف سے حضرت آدم (ع) كى عزت افزائي پر ابليس كا اعتراض كرنا _

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۲_ابليس نے الله تعالى سے آدم (ع) كواپنے اوپر برترى دينے اور عزت افزائي كرنے كا فلسفہ پوچھا _

۱۷۳

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

''ا ريت '' كى عبارت عام طور پر جملہ كے آغاز ميں سوال كے ليے آتى ہے اور اس كا معنى ''ا خبرني'' ہے_ لہذا يہاں مراد يہ ہے كہ ''اے خداوند مجھے بتا كہ كيوں آدم (ع) كو مجھ پر برترى دي؟''

۳_ملائكہ كا آدم(ع) كے لئے سجدہ تكريم اور حضرت آدم(ع) كى ان پر برترى كا پيغام تھا_

اسجدوا لا دم فسجدوا قال'' ارئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۴_ابليس خود خواہ اور متكبر موجود ہے_إلّا ابليس قال ا سجد لمن خلقت طيناً قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۵_ابليس كا آدم (ع) پر اپنى برترى كا عقيدہ _هذا الذى كرّمت عليّ

۶_ابليس كا گمان كہ الله تعالى آدم (ع) اور ا س كى اولاد كى كمزوريوں اور خطرات كا شكار ہونے پرتوجہ نہيں ركھتا، لہذااس نے الله تعالى پر حضرت آدم كى تكريم پر اعتراض كيا_ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخّرتن إلى يوم القيامة لأحتنكن ذريّته

انسان كى تكريم پر اعتراض كرنے كے بعد يہ جملہ''لئن ا خرتن لا حتنكنّ ''ممكن ہے كہ انسان كى كمزروياں شمار كرنے اور ان كا تكريم كے قابل نہ ہونے كى خاطر ہو_

۷_الله تعالى كى طرف سے ابليس كو قيامت تك مہلت دينے كى صورت ميں اس كا زمام امور كو ہاتھ ميں لينا اور سوائے چند لوگوں كے باقى اولاد آدم _ كو گمراہ كرنے كى قسم اٹھانا_لئن ا خرتن إلى القيامةلا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۸_ابليس،نوع انسان كے آغاز خلقت سے ہى ان كے خطرات ميں گھرنے اوران پر اپنے تسلط كے امكان سے آگاہ تھا_

لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكن ّ ذريّته _

۹_قيامت كے دن كا آدم (ع) كى خلقت كے آغاز سے معين ہونا اور ابليس كا اس سے آگاہ ہونا_

قال لئن أخرّتن إلى يوم القيامة

۱۰_ابليس كا اپنے آپ كو الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل مجبور سمجھنا اور اپنے كاموں كا اس كى اجازت سے مشروط سمجھنا _لئن أخرتن لا حتنكنّ ذريّته

۱۱_آدم _ كى آغاز خلقت ميں ہى اس كى نسلوں ميں سے بعض كے فريب نہ كھانے پر شيطان كى آگاہي_

لا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۱۷۴

۱۲_آدم _ كى اولاد كو گمراہ كرنے كے ليے ابليس كا قسم كھانے اور حتمى ارادہ كرنے كے باوجود چھوٹے سے گروہ پر عدم تسلط كا اعتراف كرنا_لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلا

۱۳_الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم، كا ابليس كو اس كى اولاد كى دشمنى اور بدخواہى پر ابھارنا_قال ء اسجد لمن خلقت طيناً_ قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكنّ ذريّته الاّ قليلا يہ كہ ابليس نے آدم (ع) كى اولاد كو گمراہ كرنے كے حتمى ارادہ سے پہلے الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم اور اسے اپنے اوپر برترى دينے پر اعتراض كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس تكريم نے اسے دشمنى پر ابھارا_

۱۴_بہت سے انسان وسوسوں ميں مبتلا ہونے اور شيطانى تسلط ميں آنے كے خطرے ميں ہيں _لا حتنكن ذريّته الاّ قليلا

۱۵_شيطان حضرت آدم _ كو اپنے جال ميں پھنسانے اور گمراہ كرنے پر عاجز اور نااميد_لأحتنكنّ ذريّته الا قليلا ابليس كى اولاد آدم (ع) كو گمراہ كرنے پر تاكيد اور حضرت آدم _ كا ذكر نہ كرنا ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آدم (ع) :آدم (ع) كا خطرہ ميں ہونا ۶;آدم (ع) كى برترى ۵; آدم (ع) كا قصہ ۱، ۲;آدم (ع) كى تكريم ۳، ۶;آدم (ع) كى تكريم كے آثار ۱، ۱۳;آدم (ع) كى تكريم كا فلسفہ ۲ ; آدم (ع) كى گمراہى سے مايوسى ۱۵;آدم (ع) پر سجدہ ۳;آدم (ع) كے فضائل ۳ ; آدم(ع) كے ليے سجدہ كے آثار ۳;

ابليس :ابليس اور الله كى حاكميت ۱۰;ابليس كا اعتراض۱; ابليس كا اقرار ۱۲; ابليس كا تسلط ۸;ابليس كے تسلّط كى حدود۱۱، ۱۲;ابليس كا تكبر ۴، ۵;ابليس كا عجز ۱۲،۱۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۱۰ ; ابليس كا علم ۸، ۹، ۱۱;ابليس كا گمراہ كرنا ۷، ۱۲، ۱۵;ابليس كا مقہور ہونا ۱۰;ابليس كا مہلت طلب كرنا۷;ابليس كا نظريہ ۶;ابليس كا وسوسہ دينا ۱۴;ابليس كى دشمنى كے اسباب ۱۳;ابليس كى قسم ۷، ۱۲; ابليس كى مايوسى ۱۵;ابليس كے عتراض كے اسباب ۶; ابليس كے تقاضے ۲

اكثريت:اكثريت كا گمراہ ہونا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰

انسان:انسان كے دشمن ۱۳;انسانوں كى خطرات ميں گھرنا ۶، ۸;انسانوں كى اقليت ۷، ۱۲ ; انسانوں كى اكثريت كاگمراہ ہونا۷، ۱۲; انسانوں كى خطائيں ۱۴;

شيطان :شيطان كا تسلط ۱۴

۱۷۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۹

ملائكہ :ملائكہ كے سجدہ كے آثار ۳

آیت ۶۳

( قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَاء مَّوْفُوراً )

جواب مال كہ جا اب جو بھى تيرا اتباع كرے گا تم سب كى جزا مكمل طور پر جہنم ہے (۶۳)

۱_الله تعالى نے قيامت تك مہلت دينے كى ابليس كى درخواست كا جواب مثبت ديا ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة قال إذهب

۲_ابليس اپنى نافرمانى كى وجہ سے الله تعالى كى بارگاہ سے نكالا گيا _قال إذهب

۳_لوگوں كو ورغلانے كے لئے ابليس كے مہلت طلب كرنے كا الله تعالى نے مثبت جواب دي

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته قال إذهب فمن تبعك منهم

۴_شيطان قيامت كے بپا ہونے تك ہميشہ زندہ اور بنى نوع آدم كو گمراہ كرنے ميں مشغول ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلاً_ قال إذهب فمن تبعك

۵_ ابليس اور ا سكے پيروكاروں كے لئے جہنم ايك يقيني عذاب ہے_فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

۶_انسان كا ابليس كى پيروى كرنا انسانى كرامت كو ہاتھ سے دينے اور اس كے ہم سنخ ہونے كا باعث ہے_

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤكم

مفرد سے جمع كى طرف الہى خطاب كا متوجہ ہونا بتا رہا ہے كہ شيطان كے پيروكاراسى كے ساتھ قرار ديئے گئے ہيں اور ا س كے ہم سنخ ہيں _

۷_شيطان ايك مختار اور مكلف ذات ہے_اذهب فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم جزائً موفور

ابليس اور اس كے پيروكاروں كو جہنم كا وعدہ واضح كر رہا ہے كہ ابليس پر بھى تكاليف الھيّہ تھيں چونكہ اصولى طور پر سزا ،اپنى ذمہ دارى سے منہ پھيرنے كى صورت ميں ہوتى ہے_

۸_انسان ابليس كى پيروى كرنے اور نہ كرنے كى توانائي او ر اختيار ركھتا ہے_

۱۷۶

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

ايك طرف انسان كى طرف پيروى كى نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف اسے خبردار كيا گيا ہے_ يہ بتاتا ہے كہ انسان اپنى راہ اختيار كرنے ميں مختار ہے_

۹_شيطان اور اس كے پيروكاروں كے لئے جہنم مكمل طور پر سزا ہے_

فإن جھنم جزاؤكم جزائً موفور

''موفور'' وفر سے ہے كہ اس كا معنى تام اور نقص سے خالى ہونا ہے _(مفردات راغب)

ابليس:ابليس كا دھتكارا جانا ۲;ابليس كو مہلت دياجانا ۱; ابليس كى پيروى كے آثار ۶;ابليس كى سركشى كے

آثار ۲;ابليس كى سزا ۵;ابليس كے پيروكاروں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۸;انسان كا گمراہ ہونا ۴;انسان كے پست ہونے كے اسباب ۶

جہنمي:۵، ۹

خدا كے دھتكارے ہوئے ۲

شخصيت:شخصيت كا خطرہ كو پہچاننا۶

شيطان:شيطان كا اختيار ۷;شيطان كا گمراہ كرنا ۳; شيطان كى پيروى ۸;شيطان كى ذمہ دارى ۷; شيطان كى زندگى ميں ہميشگى ۴; شيطان كو سزا ۹; شيطان كو مہلت ديا جانا ۳;شيطان كے پيروكاروں كو سزا ۹ ;شيطا ن كے گمراہ كرنے ميں ہميشگى ۴

نافرماني:شيطان سے نافرمانى ۸

آیت ۶۴

( وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الأَمْوَالِ وَالأَوْلادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً )

جا جس پر بھى بس چلے اپنى آواز سے گمراہ كر اور اپنے سوار اور پيادوں سے حملہ كردے اور ان كے اموال اور اولاد ميں شريك ہوجا اور ان سے خوب وعدے كر كہ شيطان سوائے دھوكہ دينے كے اور كوئي سچا وعدہ نہيں كرسكتا ہے (۶۴)

۱_لوگوں كو منحرف كرنے كے لئے ابليس كا اصلي طريقہ كار تحريك كرنا اور ابھارنا ہے_

۱۷۷

واستفزز من استطعت منهم

بہت سے مفسرين كا ےہ خيال ہے كہ يہ تعبيرات ''استفزز بصوتك و،'' أجلب عليھم بخيلك ورجلك '' ايك مثال ہے كہ اس ميں شيطان كو اس كمانڈر كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جس ميں وہ لشكر كشى كے ليے سب انسانوں كو دعوت ديتا ہے _

۲_انسانوں كو منحرف كرنے اور ان ميں وسوسہ ڈالنے كے حوالے سے ابليس كى طاقت محدود ہے اور تمام انسانوں كو شامل نہيں ہے_واستفزز من استطعت منهم

۳_الله تعالى نے ابليس كى مہلت طلب كرنے كى درخواست كا مثبت جواب ديا ہے اور لوگوں كو منحرف كرنے كے حوالے سے اسے آزاد چھوڑديا ہے_لئن اخرتن لا حتنكنّ ذريّته ...قال إذهب واستفزز من استطعت منهم

۴_لوگوں ميں لغزش اور انحراف پيدا كرنے كے لئے ابليس كے اوزاروں ميں سے ايك اس كى مخصوص آواز ہے_

واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۵_انسانى روح وجان كا آوازوں اور نغمات كے مد مقابل گہرا اثر لينا _واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۶_نغمات اور شيطانى پروپيگنڈے سے بعض لوگوں كامحفوظ رہنا_استفزز من استطعت منهم بصوتك

۷_ابليس كے پيروكار ،انسانى خصوصيات اور كرامت سے بے بہرہ ہيں اور دائرہ حيوانات ميں داخل ہيں _واستفزز من استطعت منهم بصوتك ''صوت''سے مراد آواز اوربے معنى چيزہے جسے عموماًحيوانوں كوابھارنے كے لئے استعما ل كياجاتا ہے _ پس شيطان كا آواز كے ساتھ تحريك كرنا اس كے پيروكاروں كو حيوانات كى مانند ہونا بتا رہى ہے_

۸_ابليس كے پاس سواروں اور پيادوں كا لشكر ہونا اور وسيع حد تك اور مختلف انداز كے مددگار ہونا_

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

''خيل'' گھوڑے كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد سوار لشكر ہے اور ''رجل'' رجال كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد پيادہ لشكر ہے_

۹_ابليس كے پاس تيزى سے عمل كرنے والى طاقت اور آہستہ مگر ڈنسے مارنے والے عامل موجود ہيں _

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

۱۰_ابليس كے نرم نرم نغموں كا اثر نہ ہونے كى صورت ميں اپنى تمام تر طاقتوں كو استعمال كرنا _واستفزز وأجلب

۱۱_ابليس كا انسانى مال اور نسل كو حرام كاموں كى طرف كھينچنے كى كوشش اور ان كو اپنے مخصوص مقاصد كى

۱۷۸

خاطر استعمال كرنا_وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۲_مال اور اولاد شيطان كے نفوذ كرنے اور انسانى لغزش كے دو اہم مواقع ہيں _وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۳_انسان كے لئے اپنے مال اور اولاد كو شيطانى حملہ سے محفوظ كرنے پر بہت زيادہ حساسيت كى ضرورت_

وشاركهم فى الأموال والأولاد

يہ كہ الله تعالى نے شيطانى نفوذ كاراستہ مال اور اولاد كو شمار كيا ہے_ حقيقت ميں يہ ايك خطرے كا اعلان اور خبردار كرنا ہے كہ وہ كوشش كرے تاكہ وہ دونوں شيطانى دخالت سے محفوظ رہيں _

۱۴_انسان كو اپنے دام ميں پھنسانے كے لئے وعدہ دينا اور آرزئوں ميں ڈالنا 'شيطانى چاليں ہيں _وشاركهم وعدهم

۱۵_ابليس اپنى تمام تر طاقت اور مختلف وسائل سے لوگوں كو منحرف كرنے كى كوشش كرتا ہے_

واستفزز بصوتك وا جلب وشاركهم وعدهم

۱۶_شيطان كے تمام وعدے اور بشارتيں بے بنياد اور فريب ہيں _ومايعدهم الشيطان إلّا غرور ''غرور'' فعل ''غرّ'' كا مصدر ہے جسكا مطلب فريب اور مكر ہے_

۱۷_عن محمد بن مسلم عن أبى جعفر(ع)قال: سا لته عن شرك الشيطان قوله:'' وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: ماكان من مال حرام فهو شريك الشيطان ويكون مع الرجل حين يجامع فيكون (الولد) من نطفته ونطفة الرجل إذا كان حراماً _(۱) محمد بن مسلم روايت كرتے ہيں كہ ميں نے امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام ''وشاركہم فى الأموال والأولاد'' ميں شيطانى شركت كے بارے ميں پوچھا تو حضرت (ع) نے فرمايا وہ جو مال حرام ہے وہ شيطانى شركت كا حصہ ہے اور جب بھى حرام جماع ہو تو شيطان مرد كے ساتھ ہوتا ہے وہ بچہ شيطان اور اس مرد كے نطفہ سے پيدا ہوتا ہے_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) (فى قوله) ''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: إن الشيطان ليجي حتّى يقعد من المرا ة كما يقعد الرجل منها ويحدث كما يحدث وينكح كما ينكح قلت : بأيّ شي : يعرف ذلك؟ قال: بحبناّ وبغضنا، من ا حبّنا كان من نطفة العبد ومن ا بغضنا كان نطفة الشيطان _(۲)

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۹، ح ۱۰۲_ بحارالانوار ج۱۰۱، ص ۱۳۶، ح ۵_

۲) كافى ج ۵، ص ۵۰۲، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۸۳، ح۲۹۱_

۱۷۹

امام صادق(ع) سے اس كلام الہي:''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہى شيطان خواتين پر سوار ہوتا ہے جس طرح مرد،ان پر سوار ہوتے ہيں _ اور وہى كچھ ان سے كرتا ہے كہ جو كچھ مرد كرتے ہيں _ راوى كہتا ہے كہ كس طرح يہ بات جانى جائے گى ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہمارى محبت اور بغض كے حوالے سے جو بھى ہم سے محبت كرے وہ اپنے والد كے نطفہ سے ہے اور جو ہمارا بغض ركھے وہ شيطان كا نطفہ ہے''_

۱۹_''قال الصادق (ع): من لم يبال وما قيل فيه فهو شرك شيطان، ومن لم يبال أن يراه الناس مسيئاً فهو شرك شيطان، ومن اغتاب ا خاه المؤمن من غيرترة بينهما فهو شرك شيطان، ومن شغف بمحبة الحرام وشهوة الزنا فهو شرك شيطان _(۱) امام صادق (ع) نے فرمايا: جسے يہ پرواہ نہ ہو كہ وہ كيا كہہ رہا ہے يا اس كے بارے ميں كيا كہا جارہا ہے اور وہ كہ جسے خوف نہ ہو كہ لوگ اسے گناہ كرنے كى حالت ميں ديكھيں گے اور وہ جو اپنے مؤمن بھائي كى غيبت كرتا ہے بغير اس كے كہ دونوں ميں دشمنى ہو اور وہ كے جس كے دل ميں حرام كى محبت اور زنا كى شہوت پيدا ہو (يہ وہ امور ہيں كہ) شيطان ان ميں اسكے ساتھ شريك تھا ...''

آرزو:آرزو كے آثار ۱۴

آوازيں :آوازوں كے روحى آثار ۵

آئمہ (ع) :آئمہ(ع) كى ولايت كے آثار۱۸;آئمہ (ع) كے ساتھ كينہ كے آثار ۱۸;

ابليس:ابليس كااختيار ۳;ابليس كا گمراہ كرنا ۲، ۳;ابليس كى آوازيں ۴;ابليس كى كوشش ۱۰، ۱۱، ۱۵;ابليس كى مہلت كى درخواست كا قبول ہونا۳ ;ابليس كے پيروكاروں كا بے اہم ہونا ۷;ابليس كے حدود تسلط ۲;ابليس كے گمراہ كرنے كى روش ۱، ۱۰، ۱۱، ۱۵ ; ابليس كے دام ۴;ابليس كے سپاہيوں كى خصوصيات ۹; ابليس كے سپاہيوں ميں تبديلى ۸

احساسات:احساسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۱

انسان:انسان كى خطائيں ۱۲;انسان ميں اثر لينے كى صلاحےت ۵

حرام كام :حرام كاموں كے ارتكاب كے اسباب ۱۱روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹

شيطان:

____________________

۱) من لاےحضر۵ الفقيہ _ج۴ ، ص ۲۹۹، ح ۸۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۸۳ ح ۲۹۲_

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945

946

947

948

949

950

951

952

953

954

955

956

957

958

959

960

961

962

963

964

965

966

967

968

969

970

971