تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212577 / ڈاؤنلوڈ: 3606
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

اجتماعى خطرات كى شناخت۵،۸;معاشروں كے زوال كے اسباب۵،۸;معاشروں كے منقرض ہونے كے اسباب۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے رہبروں كا كردارو ۸

نعمت :ائمہعليه‌السلام جيسى نعمت ۱۰

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب۷

آیت ۲۹

( جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ )

وہ جہنم جس ميں يہ سب واصل ہوں گے اوروہ بدترين قرارگاہ ہے _

۱_ جہنم ناشكرے رہبروں اور ورغلانے والے بدكار راہنمائوں كا ٹھكانا ہے_

ا لم تر الى الذين ...ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

۲_جہنم ، ہلاكت و نابودى كا گھر ہے_دارالبوار_جهنّم يصلونه ''بوار'' كا معنى ہلاكت ہے_

۳_كفر وشرك كے سردارہى اپنى قوم كو دوزخى بنانے كا اصلى سبب ہيں _ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''جھنّم يصلونھا'' ،''دارالبوار'' كا بدل ہو _

۴_دوزخ ايك گہرا كنواں ہے_جهنّم يصلونه

''جہنم ''،''جھنام'' كا معرب ہے _جس كامعنى گہرا كنواں ہے (مفردات راغب)

۵_جہنم ،انتہائي برا اور منحوس ٹھكانا ہے_جهنّم يصلونها وبئس القرار

جہنم :جہنم كامنحوس ہونا ۵;جہنم كى صفات۴;جہنم كے موجبات۳;جہنم ميں ہلاكت ۲

جہنمى لوگ:۱

رہبر:ورغلانے والے رہبر جہنم ميں ۱;برے رہبر جہنم ميں ۱;ناشكرے رہبر جہنم ميں ۱;شرك كے رہبروں كا كردارو نقش۳;كفر كے رہبروں كا كردار و نقش۳

۱۰۱

آیت ۳۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ )

اور ان لوگوں نے اللہ كے لئے مثل قرار دئے تا كہ اس كے ذريعہ لوگوں كو بہكا سكيں تو آپ كہہ ديجئے كہ تھوڑے دن اور مزے كرلو پھرتو تمھارا انجام جہنم ہى ہے _

۱_خدا وند متعال كے ساتھ شرك ،اس كى نعمتوں كا كفران اور ناشكرى ہے_

ا لم تر الى الذين بدّلوا نعمت الله كفرًا ...وجعلوالله ا ندادًا

جملہ ''وجعلوالله ا ندادًا''جملہ ''بدّلوا نعمت الله ...''پر عطف ہے اور يہ جملہ نعمت الہى كے تبديل ہونے كى كيفيت كے لئے بيان اور تفسير بن سكتا ہے _

۲_كفر و شرك كے سرداروں كا خدا وند عالم اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو بھٹكانے كے لئے خدا كا شريك اور شبيہ بنا كر پيش كرنا_ا حلّوا قومهم دارالبوار ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

اس ايت مجيدہ اور پہلے والى ايات كے سياق سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ كفر وشرك كے سرداروں كے بارے ميں ہے _كيونكہ لوگوں كو برے انجام

اور ٹھكانے ميں مبتلا كرنا''ا حلّوا قومهم دارالبوار'' نيز خدا كے لئے شريك بنانااور لوگوں كو راہ خدا سے گمراہ كرنا ''وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيلہ''كفر و شرك كے سرداروں اور رہبروں ہى كا كام ہے_

۳_شرك ايك ايسا من گھڑت مذہب ہے كہ جو خداوند يكتا اور توحيد پر عقيدے كے بعد وجود ميں ايا ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ خداوند متعال كے وجود كے قائل تھے ليكن بعد ميں انہوں نے اس كے ساتھ شريك بنانے شروع كر ديئے_

۴_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے خداوند متعال كى توحيد اور بت پرستى كے باطل

۱۰۲

ہونے سے اگاہ تھے_وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا فان مصيركم الى النار

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے اوريہ كہ يہ كام مذہب شرك كے سرداروں اور بنانے والوں سے تعلق ركھتا ہے_ لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ عمداً اورجان بوجھ كر يہ كام كرتے تھے_

۵_شرك اور بت پرستى كے مذہب كو ايجاد كرنے والوں كا اصلى محرك مادى منافع اور مقام و حكومت حاصل كرنا تھا _

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

جملہ '' فان مصيركم الى النار''سے پہلے جملہ''قل تمتّعوا'' ( كہہ دو فائدہ اٹھا لو)كا لانا ہو سكتا ہے اس بات كى طرف كنايہ ہو كہ اگر چہ تم دنياوى كاميابى اور فائدے كے پيچھے لگے ہوئے ہو ليكن تمہارا راستہ اور انجام دوزخ پر ہى ختم ہوتا ہے_يہ بھى ياد رہے كہ حكومت ومقام تك پہنچنے كا موضوع جملہ ''وا حلّوا قومھم ...''سے اخذ ہوتا ہے_

۶_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے حكومت و رياست اور مال و دولت سے بہرہ مند تھے_

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

۷_ دنيا پرست اور مال و دولت كے مالك افراد اپنے مادى مقاصد تك پہنچنے كے لئے بطور ہتھيار دين ميں انحراف پيدا كرنے كا طريقہ اختيار كرتے ہيں _وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًا قل تمتّعوا

۸_خدا اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو گمراہ كرنے اور مذہب شرك كى ترويج كرنے والوں كى كوشش كا اخرى انجام دوزخ ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله فان مصيركم الى النار

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ شريك بنانا۲

جہنمى لوگ:۸

دولت مند لوگ:دولت مندوں كا گمراہ كرنا۷

دنيا پرست لوگ:دنيا پرستوں كا گمراہ كرنا۷

دين:دين ميں انحراف۷

رہبر:شرك كے رہبروں كا محرك۵;شرك كے رہبروں

۱۰۳

كا دولت مند ہونا ۶;شرك كے رہبروں كى دنيا پرستى ۵;شرك كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲;كفر كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲; شرك كے رہبر اور بت پرستى كا بطلان ۴;شرك اور توحيد كے رہبر ۴;شرك كے رہبروں كى جاہ پرستي۶

شرك:شرك كے اثرات ۱;شرك كا لغو ہونا ۳;شرك كى پيدائش ۳;شرك كى تاريخ ۳;شرك كى ترويج كا انجام ۸;شرك كے مروجين جہنم ميں ۸

ظالمين :ظالمين كا گمراہ كرنا۷

عقيدہ :عقيدے كى تاريخ ۳

كفران نعمت:كفران نعمت كے موارد۱

گمراہ كرنے والے:گمراہ كرنے والے جہنم ميں ۸

گمراہى :گمراہى كا ہتھيار ۷

لوگ:لوگوں كو گمراہ كرنے كا انجام ۸

آیت ۳۱

( قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ يُقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَيُنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرّاً وَعَلانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خِلاَلٌ )

اور آپ ميرے ايماندار بندوں سے كہہ ديجئے كہ نمازيں قائم كريں اور ہمارے رزق ميں سے خفيہ اور علانيہ ہمارى راہ ميں انفاق كريں قبل اس كے كہ وہ دن آجائے جب نہ تجارت كام آئے گى اور نہ دوستي_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقامہ نماز اور مؤمنين پر انفاق كے بارے ميں حكم الہى پہنچانے پر مامور تھے_

قل لعبادى الذين ا منوا يقيموا الصلوة وينفقو

۲_خدا وند متعال كے خاص لطف و عنايت سے بہرہ مندسچے بندے اور مؤمنين اس كى بارگاہ ميں خاص مقام و منزلت ركھتے ہيں _قل لعبادي

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' عبادى '' ميں اضافہ ،تشريفيہ ہو_

۱۰۴

۳_مكہ ميں نماز اور انفاق كا حكم ہجرت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے نازل ہوا تھا _قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

مندرجہ بالا مطلب سورئہ ابراہيم كے مكى ہونے كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_تمام الہى فرائض اور شرعى ذمہ داريوں ميں سے نماز قائم كرنے اور انفاق (راہ خدا ميں خرچ )كرنے كو خاص اہميت حاصل ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

حقيقى بندوں كى صفت ايمان كو بيان كرنے كے بعد اقامہ نماز اور انفاق كا تذكرہ او رتمام فرائض ميں سے فقط ان دوفرائض كو انتخاب كرنے سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۵_جلوت و خلوت ميں نماز قائم كرنا اور راہ خدا ميں خرچ كرنا خداوند متعال كے سچے بندوں كى نشانيوں اور خصوصيات ميں سے ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقواسرًّا و علانية

۶_ راہ خدا ميں خرچ كرنا خواہ پنہان ہويااشكار ، پسنديدہ اور قابل قدر ہے _قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

يہ كہ خداوند متعال نے پنہاں اور اشكار دونوں قسم كے انفاق كى باہم مدح كى ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_مال ودولت اور ثروت كو خدائي سرچشمہ جانتے ہوئے توجہ كرنے سے انسان كو انفاق اور راہ خدا ميں خرچ كرنے كى تشويق ہوتى ہے_قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم

يہ كہ خداوند متعال نے انسان كے مال ودولت اور وسائل كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور اسے خداداد ، رزق كہا ہے تو اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كى جاسكتا ہے_

۸_پنہانى طور پر انفاق كرنا ،اشكار انفاق كرنے سے كہيں زيادہ پسنديدہ اور قدر ومنزلت كا حامل ہے_*

وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

مذكورہ بالا ايت مجيدہ ميں اشكار انفاق پر مخفى انفاق كا مقدم ہونا ممكن اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كہ مخفى انفاق چونكہ دكھاوے اور نفاق سے خالى ہوتا ہے لہذا زيادہ پسنديدہ اور قدر و منزلت كا حامل ہے_

۹_انسان كے تمام مادى اور معنوى وسائل ،خدائي رزق وروزى شمار ہوتے ہيں اور اسى كى جانب سے ہيں _

ينفقوا ممّا رزقنهم

۱۰۵

جملہ '' مّا رزقنھم''عام ہے او ر انسان كے تمام وسائل كو شامل ہے خواہ وہ مال ودولت جيسے مادى وسائل ہوں يا علم وغير جيسے معنوى وسائل_

۱۰_انسان قرب و منزلت الہى كے جس مر حلے پر بھى پہنچ جائے اسے عبادت ( نماز وغيرہ ) اور خدمت خلق (انفاق) كى ضروت ہوتى ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا ممّا رزقنهم

''يائے '' متكلم كى طرف ''عباد'' كا اضافہ ،تشريفيہ ہے اور بارگاہ خدا وندى ميں بندوں كے قرب اور منزلت كو بيان كر رہا ہے _بنا بريں ان كو خداوند كى جانب سے نماز قائم كرنے اور انفاق كرنے كے فرمان سے ظاہر ہوتا ہے كہ بندہ قرب الہى كے مقام تك پہنچ جانے كے باوجود ان دو فرائض ،(نماز اور انفاق) كو انجام دينے كا محتاج ہے_

۱۱_فقط وہى وسائل اور ما ل و دولت ،رزق وروزى خدا شمار ہوتا ہے اور انفاق كے قابل ہے كہ جو فرمان الہى كے مطابق حاصل كيا گيا ہو_ينفقوا ممّا رزقنهم

جملہ '' ممّا رزقنھم''انفاق كے لئے قيد كى حيثيت ركھتا ہے _يعنى اس مال سے انفاق كرو كہ جوہم نے چاہا ہے اور تمہيں عطا كيا ہے نہ كسى اور مال سے_

۱۲_انسان كے نيك اعمال(نماز و انفاق وغيرہ ) خداوند متعال كے ساتھ لين دين اور دوستى كى حيثيت ركھتے ہيں _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۳_خداو ند متعال ، اپنے خالص بندوں اورمؤمنين كو موت اجانے سے پہلے اپنے اموال سے انفاق كرنے كى دعوت ديتا ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا ...وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۴_موت كے انے سے پہلے دنيوى وسائل اور فرصتوں سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۵_فقط دنيا كى زندگى ہى عمل كا ميدان اور اخروى سعادت حاصل كرنے كا مقام ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۶_عالم اخرت ،كسى قسم كى كوشش ،معاملے اور دوستانہ رابطے كى جگہ نہيں اور وہ انسان كے لئے كار امد نہ ہوگي_

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۰۶

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال: ...ولكنّ الله عزّوجلّ فرض فى ا موال الا غنياء حقوقاً غير الزكاة و قد قال الله عزّوجلّ: ''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية '' ...;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: ليكن خداوند عزوجل نے دولت مندوں كے اموال ميں زكوة كے علاوہ بھى كچھ حقوق واجب كيئے ہيں : ...اور خدا وند متعال نے فرمايا ہے:''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية ''_

اخرت :اخرت ميں دوستي۱۶;اخرت ميں تعلقات توڑنا ۱۶ ; اخرت ميں معاملہ۱۶;اخرت كى خصوصيات ۱۶

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضر تصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱

احكام:۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى دعوتيں ۱۳;الله تعالى كے ساتھ دوستى ۱۲;الله تعالى كى رزاقيت ۹;الله تعالى كى روزى ۱۱;الله تعالى كى خاص عنايت۲;الله تعالى كے ساتھ معاملہ ۱۲

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۲

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا تقرب ۲;الله تعالى كے بندوں كو دعوت ۱۳;الله تعالى كے بندوں كى نشانياں ۵

انسان:انسانوں كى خدمت ۱۰; انسان كى معنوى ضروريات ۱۰

انفاق:اشكارا نفاق كى قدرومنزلت۶،۸;مخفى انفاق كى قدرو منزلت۶،۸،حلال سے انفاق ۱۱;موت سے پہلے انفاق۱۳;واجب ا نفاق۱۷;انفاق كى اہميت ۱،۴،۱۲;اشكار انفاق كى اہميت ۵;پنہان انفاق كى اہميت ۵;تشريع انفاق كى تاريخ ۳;مكہ ميں انفاق كى تشريع ۳;انفاق كى دعوت ۱۳;انفاق كا پيش خيمہ ۷;انفاق كى شرائط ۱۱

تحريك:تحريك كرنے كے عوامل ۷

ذكر:سر چشمہ ثروت كو ذكركرنے كے اثرات ۷

روايت:۱۷

____________________

۱)كافى ،ج۳،ص۴۹۸،ح۸;تفسير برہان ،ج۲، ص۷ ۳۱، ح۱_

۱۰۷

روزي:روزى كا سر چشمہ ۹

سعادت:دنيوى سعادت كا پيش خيمہ ۱۵

شرعى فريضہ:اہم ترين شرعى فريضہ ۴

ضروريات:انفاق كى ضرورت ۱۰;عبادت كى ضرورت ۱۰;نماز كى ضرورت ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل كى اہميت ۱۲;پسنديدہ عمل ۶;عمل كى فرصت ۱۵

فرصت:فرصت سے استفادے كى اہميت ۱۴

فقرا:فقرا كے حقوق ۱۷

مادى وسائل:مادى وسائل سے استفادہ۱۴;مادى وسائل كا سر چشمہ ۹

مالك:حقيقى مالك ۷

معنوى وسائل:معنوى وسائل كا سر چشمہ ۹

مؤمنين :مؤمنين كا تقرب ۲;مؤمنين كو دعوت ۱۳;مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۲;مؤمنين كى نشانياں ۵

مقربين :۲

مقربين كى ضروريات ۱۰

نماز:نماز قائم كرنے كى اہميت ۱،۴،۵;نمازكى اہميت ۱۲;نماز كى تشريع كى تاريخ ۳;نماز كى مكہ ميں تشريع ۳

واجبات:مالى واجبات۱۷

۱۰۸

آیت ۳۲

( اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَسَخَّرَ لَكُمُ الأَنْهَارَ )

اللہ ہى وہ ہے جس نے آسمان و زمين كو پيدا كياہے اور آسمان سے پانى برسا كر اس كے ذريعہ تمھارى روزى كے لئے پھل پيدا كئے ہيں اور كشتيوں كو مسخر كرديا ہے كہ سمندر ميں اس كے حكم سے چليں اور تمھارے لئے نہروں كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_فقط خدا وند عالم ہى اسمانوں اور زمين كا خالق اور اسمان سے بارش برسانے والا ہے _

لله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء

مسند اليہ اور مسند يعنى ''الله '' اور'' الذي'' كا معرفہ ہونا حصر پر دلالت كرتا ہے_

۲_اسمانوں اور زمين كى خلقت خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_الله الذى خلق السموت والا رض

۳_عالم خلقت ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا _السموت

۴_پانى مايہ حيات اورپودوں ، پھلوں اور نباتات كے اگنے كا سبب ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۵_پانى كا اصلى منبع ،اسمان ہے_وا نزل من السّماء ماء

۶_انسان كے رزق اور روزى كا پودوں ،نباتات اور پھلوں كے اگنے سے پورا ہونا_فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۷_بارش كا برسنا اور پودوں اور پھلوں كا اگنا خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۸_پھل، پودے اور انسان كى روزى ورزق كا پورا ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

ايت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور ايت كا لب ولہجہ بندوں كو نعمات الہى كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ يا درہے كہ دو ايات كے بعد (ايت ۳۴) بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہيں _

۱۰۹

۹_عالم طبيعت پر نظام ''علت ومعلول '' كا حاكم ہونا_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۱۰_طبيعى عوامل كے ذريعے ہى فعل خدا انجام پاتا ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

يہ كہ كائنات كى تمام موجودات فرمان خداوند متعال كے تحت اور اسى كے ارادے سے وجود حاصل كرتى ہيں ،اس كے باوجود خد اوند متعال نے پانى كو پودوں اور نباتات كا سر چشمہ قرار ديا ہے _يہى حقيقت مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہى ہے_

۱۱_خداوند متعال كى جانب سے انسان كے فائدے اور بہر ہ مند ہونے كے لئے كشتيوں كا مسخر اور مطيع ہونا_

وسخّرلكم الفلك

۱۲_حكم خدا وند كى وجہ سے كشيتوں كا حركت كرنا اور انسانوں كے سامنے ان كا مسخر ہونا _

وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۳_انسان كے لئے سمندر اور كشتى رانى كانہايت اہم كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۴_انسان كے فائدے كے لئے خدا وند متعال كا نہروں اور دريائوں كو مسخر كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۵_خدا وند متعال ،انسان كو كشتى رانى اورجہاز رانى كى تربيت حاصل كرنے اور سمندروں ودريائوں سے بہتر استفادہ كرنے كى تشويق كرتا ہے_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

انسان كے لئے سمندر اور كشتى كے مسخر ہونے سے مراد، ان سے بہرہ مند ہونے كى استعداد اور ضرورى وسائل كا فراہم ہونا ہے _اس استعداد اور اسباب سے انسا ن كو اپنى علمى كوشش اور محنت سے استفادہ كرنا چاہيے_

۱۶_انسان كے لئے دريائوں اور نہروں كا نہايت اہم

۱۱۰

كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۷_دريائوں اور نہروں كا مسخر اور مطيع ہونا بندوں پر خداوند عالم كى نعمت اور عنايت كا قابل شكر و سپاس مظہر ہے _

وسخّرلكم الا نهار

۱۸_انسان كے لئے كشتيوں ،نہروں اور دريائوں كو مسخر و مطيع بنانا ،توحيد خداوند كى دليل اور نشانى ہے_

الله الذى خلق وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا۳;اسمانوں كا خالق۱; اسمانوں كى خلقت۲;اسمانوں كے فوائد۵

الہى نشانياں :افاقى نشانياں ۲،۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى سے مختص چيزيں ۱;الله تعالى كے افعال ۱۱ ،۱۴;الله تعالى كے اوامر ۱۲;الله تعالى كى تشويق ۱۵ ;الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے افعال كے مجارى ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۸، ۱۷; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۷

انسان:انسان كے فضائل۱۱،۱۴

بارش:بارش كا سر چشمہ ۱;بارش كا كردار۷

پاني:پانى كے فوائد ۴;پانى كے منابع۵

پودے:پودے اگنے كے اسباب ۴;پودوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پودوں كے اگنے كے اثرات۷

پھل:پھلوں كے اگنے كے اسباب ۴;پھلوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پھلوں كے اگنے كے اثرات۷

توحيد:توحيد كے دلائل ۲،۷،۱۸

جہاز راني:جہاز رانى كى تشويق۱۵

حيات:حيات كے عوامل۴

خلقت:خلقت كا باضابطہ ہون

دريا:دريائوں كى تسخير۱۸

۱۱۱

روزي:روزى كے اسباب ۶

زمين :زمين كا خالق ۱;زمين كى خلقت ۲

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱۵;سمندر كے فوائد ۱۳

شكر :شكر نعمت كى اہميت ۸،۱۷

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۰

كشتي:كشتيوں سے استفادہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير ۱۸; كشتيوں كى تسخير كا فلسفہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير كا سر چشمہ۱۲;كشتيوں كى حركت كا سرچشمہ۱۲

كشتى راني:كشتى رانى كى اہميت ۱۳;كشتى رانى كى تعليم۱۵

نظام عليت:۹

نعمت:نہروں كى تسخير كى نعمت ۱۷;پودوں كى نعمت ۸; پھلوں كى نعمت۸

نہر:نہروں سے استفادہ ۱۵;نہروں كى اہميت ۱۶ ; نہروں كى تسخير ۱۴،۱۸;نہروں كے فوائد ۱۶

آیت ۳۳

( وَسَخَّر لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَينَ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ )

اور تمھارے لئے حركت كرنے والے آفتاب و ماہتاب كو بھى مسخر كردياہے اور تمھارے لئے رات اور دن كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_خدا وند متعال(ہي) انسان كے فائدے كے لئے سورج اور چاند كو مطيع كرنے والا ہے _

وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۲_سورج اور چاند ايك معين اور دائمى حالت ميں حركت كر رہے ہيں _وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۱۱۲

'' دائبين ''،مادہ '' دائب '' سے ''دا،ب ''كا تثنيہ ہے جس كا معنى ايك دائمى عادت اور حالت ہے_(مفردات راغب)_

۳_خداوند متعال (ہي) انسان كى بہرہ مندى كے لئے دن اور رات كو مسخر كرنے والا ہے_وسخّرلكم الّيل والنهار

۴_انسان كے لئے دن ، رات اور چاند اور سورج كو مطيع كرنا ،توحيد خدا وند كى دليل ہے_

الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۵_ سورج ،چاند اور دن اور رات كا انسان كے لئے مطيع ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

آيت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور آيت كا لب ولہجہ بندوں كو پرورد گار كى نعمات كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ ياد رہے كہ بعدوالى آيت ميں جملہ(انّ الانسن لظلوم كفّار ) بھى اس مطلب كى تائيد كررہا ہے_

۶_تمام ( مؤمن و كافر ) انسان ،عالم طبيعت سے بہرہ مند ہونے كا حق ركھتے ہيں _

الله الذى خلق ...رزقًالكم ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۷_نظام خلقت كا با ضابطہ ،با مقصد اور منظم ہونا _

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۸_ مادى دنيا(اسمان،زمين ،چاند،سورج اوربارش وغيرہ )كے نظام خلقت كا انسان كى خدمت ميں اور اس كى ضروريات ،خواہشات اور مصلحتوں كے مطابق ہونا_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ جو خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ميں نے اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ كوانسان كے لئے مسخر و مطيع كر ديا ہے _اس سے معلوم ہو تا ہے كہ يہ سب چيزيں انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كے ساتھ ہم اہنگ ہيں _

۹_انسان، نظام خلقت اور مادى دنيا كى انتہائي با شرافت اور بلند مر تبہ مخلوق ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ كہ اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ اپنى تمام تر عظمت كے ساتھ انسان كے لئے مطيع بنا ديئے

۱۱۳

گئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان ان سب سے زيادہ باعظمت اور قابل قدر مخلوق ہے يا كم از كم ايك خاص شرافت اور مرتبے كا حامل ہے_

۱۰_سمندر ،دريا ،سورج ،چاند اور دن ،رات ميں سے ہر ايك معرفت خدا كى الگ نشانى اور انسان كى ضروريات ميں سے كسى ايك ضرورت كو پورا كرنے والى چيز ہے_

وسخّرلكم الفلك ...وسخّرلكم الا نهار_وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

خلقت:خلقتاور انسانى مصلحتيں ۸; خلقتاور انسانى ضروريات ۸ ;خلقت كا باضابطہ ہونا ۷ ; موجودات خلقت۹;نظم خلقت ۷; خلقتكا بامقصد ہونا ۷; خلقتكى ہم اہنگي۸

الله كى نشانياں :افاقى نشانياں ۴،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۳;الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۵;الله تعالى كى نعمتيں ۵

انسان:انسان كے حقوق ۶;انسان كى عظمت ۹;انسان كے فضائل۱،۳،۸،۹;انسانى ضروريات پورى ہونے كے منابع۱۰;انسانى ضروريات۳

توحيد:توحيد كے دلائل ۴

چاند:چاند كى گردش كا دوام ۲;چاند كى تسخير ۱،۴،۵ ; چاندكا كردار ۱۰

حقوق :حق تمتع ۶

دن:دنوں كى تسخير ۳،۵;دنوں كى تسخير كا كردار ۴ دنوں كا كردار ۱۰

رات:رات كى تسخير ۳،۴،۵;رات كا كردار۱۰

سمندر:سمندروں كا كردار ۱۰

سورج:سورج كى گردش كا داوم ۲;سورج كى تسخير ۱،۴، ۵; سورج كا كردار۱۰

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۵

۱۱۴

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۱۰

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۶

نہر:نہروں كے فوائد ۱۰;نہروں كا كردار۱۰

آیت ۳۴

( وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ )

اور جو كچھ تم نے مانگا اس ميں سے كچھ نہ كچھ ضرور ديا اور اگر تم اس كى نعمتوں كو شمار كرنا چاہو گے تو ہر گز شمار نہيں كرسكتے بيشك انسان بڑا ظالم اور انكار كرنے والاہے _

۱_خداوند متعال نے انسان كے وجود كے لئے تمام ضرورى چيزيں ،اسے عطا كر دى ہيں _

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

جملہ ''ما سا لتموہ'' ميں سوال كے بارے ميں دو احتمال ہيں :ايك زبانى دعا اور درخواست كے معنى ميں سوال كرنا،دوسرا انسانى وجود اور طبع كا سوال اور درخواست كرنا ;يعنى بشر كو اپنى طبيعت اور وجود ميں ايك مستقل موجود كى حيثيت سے جس چيز كى ضرورت ہے وہ خدا نے اسے عطا كر دى ہے_مندرجہ بالا مطلب اسى دوسرے احتمال پر مبنى ہے_

۲_انسان اپنى تمام ضروريات كو پورا كرنے ميں خداوند متعال كا محتاج ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

يہ جو خدا وند عالم نے فرمايا ہے كہ ميں نے تمہارى تمام ضروريات اور تقاضوں كو پورا كر ديا ہے ،انسان كے اپنى تمام ضروريات كو برطرف كرنے ميں محتاج ہونے كى دليل ہے_

۳_خداو ند متعال ،انسان كى ضروريات اور خواہشات سے اگاہ اور انہيں پورا كرنے پر قادر ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

چونكہ خدا وند عالم نے انسان كى تمام ضروريات كو پورا كر ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ان ضروريات سے اگاہ اور انہيں عطا كرنے پر قادر (بھى ) ہے_

۱۱۵

۴_خدا وند تعالى نے انسان كى درخواستوں اور تقاضوں ميں سے بعض اسے عطا كر دى ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من كل'' ميں ''من''تبعيض كے لئے ہو اور جملہ '' سا لتموہ'' ميں سوال سے مراد زبانى سوال اور تقاضا ہونہ وجودى تقاضے اور درخواستيں _

۵_بشر كى تمام مادى ضرورتيں اور تقاضے عالم طبيعت ميں موجود ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

۶_انسان بے شمار الہى نعمتوں اور احساسات سے بہرہ مند ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۷_انسان كو عطا شدہ الہى نعمتيں ہرگز شمار نہيں كى جا سكتيں _وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۸_انسان كا تمام الہى نعمتوں كى شناخت سے عاجز ہونا_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

نعمات الہى كو شمار كرنے سے انسان شايد اس وجہ سے عاجز ہو_ چونكہ وہ خدا كى بہت سى نعمتوں كى شناخت نہيں كر سكتاچہ جائيكہ وہ ان سب كو گن لے_

۹_ہر وہ چيز كہ جو خدا وند متعال نے بشر كى ضروريات اور تقاضوں كو پورا كرنے كے لئے اسے عطا كى ہے وہ اس كى نعمت اور مہربانى ہے _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

يہ كہ خدا وند متعال نے انسان كو اپنى عطا كردہ چيزوں كو (وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ) نعمت كہا ہے (وان تعدّوا نعمت الله )اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہو تا ہے_

۱۰_انسان كوخداو ند عالم كا خاص لطف اور كرم شامل ہے اور وہ اس كى بار گاہ ميں خصوصى مقام و مرتبہ ركھتا ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۱_انسان كے وجود كے لئے ضرورى تمام تقاضوں كو پورا كرنا اور اسے بے شمار نعمتوں سے بہرہ مند كرنا ،خداوند كى توحيد ربوبى كى دليل ہے_الله الذى خلق السموت والا رض ...وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۲_خدا وند متعال كى جانب سے انسان كے تمام تقاضوں اور درخواستوں كے قبول نہ ہونے كا (ايك ) سبب انسان كا ظلم اور ناشكراہونا ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ...انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۱۶

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب '' من كلّ'' ميں '' من '' تبعيض كے لئے ہو اور سوال سے مراد زبانى درخواست ہو نيز جملہ ''انّ الانسن لظلوم كفّار ''پہلے جملوں كى علت بيان كر رہا ہو_

۱۳_انسان خدا كى بے انتہا نعمتوں كے مقابلے ميں بہت ظلم كرنے والا اور نا شكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

''ظلوم '' اور ''كفار'' مبالغے كے صيغے ہيں اوراپنے معنى كى كثر ت اور فروانى پر دلالت كرتے ہيں _

۱۴_انسان اپنے اوپر ظلم كرنے والا اور نعمت و نيكى كے مقابلے ميں انتہائي ناشكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

انسان كو عطا شدہ الہى نعمتوں اور عطائوں كے بيان كے قرينے سے ''ظلوم ''سے مراد انسان كا اپنے اوپر ظلم كرنا ہے_

۱۵_الہى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر و سپاس ضرورى ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

جملہ '' انّ الانسن لظلوم كفّار '' نعمات الہى كا شكر بجا نہ لانے اور ظلم كرنے كى برائي كو بيان كر رہا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ الہى نعمات كے مقابلے ميں شكر و سپاس ،ايك ضرورى امر ہے چونكہ يہ اگر ضرورى نہ ہوتا تو اس كا ترك كرنا بھى ناپسنديد ہ اور برا نہ ہوتا_

۱۶_نيكى اور نعمت كے مقابلے ميں ناشكرى كرنا، ايك انتہائي ناپسنديدہ اور قابل مذمت كام ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۷_الہى نعمتوں كا كفرا ن كرنا اورشكربجا نہ لانا،اپنے اوپر ظلم ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۸_اپنے ساتھ ظلم كرنا اور ناشكرا ہونا، ايك طرح سے انسان كى طينت بن چكا ہے_انّ الانسن لظلوم كفّار

اپنے اپ:اپنے اپ پر ظلم ۴۱،۱۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتوں كى شناخت ۸;الله تعالى كے عطايا ۱،۴;الله تعالى كا علم غيب۳;الله تعالى كى قدرت ۳;الله تعالى كى نيكى كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كى فراواني۷،۱۳

۱۱۷

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۱۰

انسان:انسان كى بعض ضروريات كا پورا ہونا ۴;انسان كى ضروريات كا پورا ہونا۹،۱۱;انسان كى صفات ۱۳،۱۴;انسان كى طبيعت۱۸;انسان كا ظلم ۳۱، ۱۴ ، ۱۸ ; انسان كا عجز ۸;انسان كے فضائل ۶،۱۰ ; انسان كا كفران نعمت كرنا ۱۳،۱۴;انسان كى ضروريات كے پورا ہونے كا سر چشمہ ۱،۲، ۳; انسان كى نعمتيں ۶;انسان كى مادى ضروريات۵

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۱

دعا:قبوليت دعا كے موانع ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۱۵

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۵;ضروريات پورى ہونے كا سرچشمہ۱،۲،۳،خدا كى ضرورت۲

ظلم :ظلم كے اثرات ۱۲

كفران نعمت:كفران نعمت كے اثرات ۱۲،۱۷;كفران نعمت پر سر زنش ۱۶;كفران نعمت۱۸;كفران نعمت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۶

نعمت:نعمت جن كے شامل حال ہے ۶

آیت ۳۵

( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـذَا الْبَلَدَ آمِناً وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الأَصْنَامَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ابراہيم نے كہا كہ پروردگار اس شہر كو محفوظ بنادے اور مجھے اور ميرى اولاد كو بت پرستى سے بچائے ركھنا_

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زندگى اور دعا كرنے كا انداز اور كيفيت ،سبق اموزاور قابل ذكر ہے_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

'' واذ قال'' ،'' اذكر '' سے متعلق ہے يا ''اذكروا '' تقدير ميں ہے_واضح ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے كى ياد دلانااس كے بااہميت اور سبق اموز ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۱۱۸

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خدا وند متعال سے سر زمين مكہ كى امنيت كے لئے دعا كى _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے حرمت مكہ كى حفاظت اور امنيت كے لئے قوانين وضع كرنے كى درخواست كى _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''اجعل'' سے تشريعى جعل مرادہو جيسا كہ اسلام ميں اسى سلسلے ميں متعدد قوانين وضع ہوئے ہيں _

۴_مكہ ،امن الہى كا حرم ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

تمجيد كى زبان ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا نقل كرنا ،خداوند كى جانب سے اس دعا كے قبول ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے مكہ كے امن و امان اور مذہب شرك اور بت پرستى كے نفوذ سے محفوظ رہنے كى دعا كى _*واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا اپنے اور اپنے خاندان كے بارے ميں شرك كى طرف ميلان سے محفوظ رہنے كى دعا كرنا ،اس بات كا قرينہ ہو سكتا ہے كہ مكہ كى امنيت سے مراداس كا مذہب شرك اور بت پرستى كے شر سے محفوظ ہونا ہے_

۶_خداوند متعال كو ''رب'' كے نام سے پكارنا،دعا كے اداب ميں سے ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں مكہ شہرى ابادى پر مشتمل تھا _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مكہ كى امنيت اور حرمت كى طرف خاص توجہ دينا _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دعا ميں پہلے مكہ شہر كى امنيت كا مسئلہ پيش كيا ہے اور اسے اپنى اولاد كى ہدايت پر مقدم ركھا ہے ،ان كے نزديك مكہ كے امن وامان كى اہميت اور اس مسئلے كى طرف ان كى خاص توجہ كو ظاہر كرتا ہے_

۹_ پر امن اور مطمئن جگہ پرزندگى گذارنا اہميت اور قدر ومنزلت ركھتا ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۱۰_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاخداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے بت پرستى كى طرف رجحان سے محفوظ

۱۱۹

رہنے كى دعا كرنا_واذقال ابراهيم رب ...اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۱_الہى حقائق تك پہنچنے اور ہدايت پانے كے اسباب فراہم ہونے كے لئے زندگى گذارنے كى جگہ كے پر امن اور قابل اطمينان ہونے كا موثر ہونا_واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اپنى اولاد كے لئے ھدايت كى دعا مانگنے سے پہلے ان كے محل سكونت (مكہ شہر) كى امنيت كى دعا كرنے سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_اپنى اولاد كے لئے دعا اور ان كى اخروى عاقبت اور ديانت وسعادت كى طرف توجہ ايك اہم اور قابل قدر مسئلہ ہے_

واذقال ابراهيم رب اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۳_اہل مكہ كے لئے دعا كے وقت حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ايك سے زيادہ اولاد تھي_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّي

۱۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ ،بت پرست تھے اور وہ چند بتوں كى پوجا كرتے تھے_

واذقال ابراهيم ربّ اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۵_موحد ہونے اور شرك سے مكمل طور پر محفوظ رہنے كے لئے توفيق خدا اور اسكى مدد كى ضرورت ہے_

و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

مندرجہ بالا مطلب اس دليل پر مبنى ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خدا كے عظيم (اولواالعزم) نبى ہونے كے باوجود خداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے شرك سے محفوظ رہنے كى دعا كر تے ہيں _

۱۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ...قال: ...ان الله ا مر ابراهيم عليه‌السلام ا ن ينزل اسماعيل بمكة ففعل فقال ابراهيم: ''ربّ اجعل هذا البلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' فلم يعبد ا حد من ولد اسماعيل صنماًقطّ ...، (۱) امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : بہ تحقيق خدا وند متعال نے ابراہيمعليه‌السلام كو حكم ديا كہ وہ اسماعيلعليه‌السلام كو مكہ ميں اباد كريں _پس ابراہيمعليه‌السلام نے اس حكم كو انجام دينے كے بعد كہا: ''ربّ اجعل ھذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' _ لہذااسماعيلعليه‌السلام كى كسى بھى اولاد نے كبھى كسى بت كى پرستش نہيں كي ...''

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۳۰،ح۳۱;نور الثقلين ،ج۲ ،ص ۶ ۵۴،ح۹۶_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مبطلات نماز کے احکام:

بات کرنا:

١۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہیز اور اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچاناچاہے تو اس کی نماز باطل ہے۔(١)

٢۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہے اور یہ لفظ دویا دوسے زائد حروف پر مشتمل ہو، اگرچہ اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچانا مقصدنہ ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے نماز دوبارہ پڑھنی چاہئے۔(٢) ٭٭

٣۔نماز میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر کسی نے نماز گزار کوسلام کیا تو واجب ہے اس کا جواب دیدے اور چاہئے کہ سلام کو مقدم قراردے.مثلاً کہے:

''السلام علیک'' یا'' السلام علیکم''''علیکم السلام''نہ کہے.(٣) ٭٭٭

____________________

(١)توضیح المسائل،ص١٥٤

(٢) توضیح المسائل،م ١٥٤.

(٣) توضیح المسائل،م١١٣٧.

*(گلپائیگانی، اراکی) اگر وہ لفظ دوحرف یا اس سے زیادہ ہوتو (توضیح المسائل ص ١٩٩)

٭٭(خوئی) اس کی نماز باطل نہیں ہے لیکن نماز کے بعد سجدہ سہو بجالانا لازم ہے (مسئلہ ١١٤١)

٭٭٭(اراکی۔ گلپائیگانی) اسی صورت میں جواب دینا چاہئے جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن''علیکم السلام''کے جواب میں ''سلام علیکم'' کہنا چاہئے(مسئلہ١١٤٦)،(خوئی) احتیاط واجب کی بناء پر اسی صورت میں جواب دینا چاہئے کہ جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن'' علیکم السلام'' کے جواب میں جس طرح چاہے جواب دے سکتا ہے۔

۱۴۱

ہنسنا اور رونا :

١۔اگر نماز گزار عمداً قہقہہ لگاکر ہنسے، تو اس کی نماز باطل ہے۔

٢۔مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔اگر نماز گزار کسی دنیوی کام کے لئے عمداًآواز کے ساتھ ،روئے تو اس کی نماز باطل ہے۔

٤۔آواز کے بغیررونے، خوف خدا یا آخرت کے لئے رونے سے، اگرچہ آواز کے ساتھ ہو، نماز باطل نہیں ہوتی*(١)

قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا:

١۔اگر عمداًاس درجہ قبلہ سے رخ موڑ لے کہ کہا جائے وہ قبلہ رخ نہیں ہے، تو نماز باطل ہے۔

٢۔ اگر بھولے سے پورے رخ کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے ٭٭، تواحتیاط واجب ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، لیکن اگر پوری طرح قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف منحرف نہ ہوا ہو تو نماز صحیح ہے۔(٢)

نماز کی حالت کو توڑنا:

١۔اگر نماز گزار نماز کے دوران کوئی ایسا کام انجام دے جس سے نماز کی اتصالی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے ،مثلاًمبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر، تالی بجانا اور اچھل کود کرنا وغیرہ، اگرچہ سہواً بھی ایسا کام انجام دے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٢۔اگر نماز کے دوران اس قدر خاموش ہوجائے کہ دیکھنے والے یہ کہیں کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز باطل ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٥٦مبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٣١ (٣) توضیح المسائل،م ١١٥٦.نویں مبطلات نماز

(٤) توضیح المسائل،م ١١٥٢.

*(تمام مراجع)احتیاط واجب ہے کہ دنیوی کام کے لئے آواز کے بغیر بھی نہ روئے، (توضیح المسائل ص ٢٠٩)

٭٭(گلپائیگانی) اگر سر کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے اور عمدا ہویا سہواًنماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن مکروہ ہے.(م١١٤٠)

۱۴۲

٣۔واجب نماز کو توڑنا حرام ہے،مگر مجبوری کے عالم میں،جیسے درج ذیل مواقع پر:

*حفظ جان۔

*حفظ مال۔

*مالی اور جانی ضرر کو روکنے کے لئے۔

٤۔قرض کو ادا کرنے کے لئے نماز کو درج ذیل شرائط میں توڑ دے تو کوئی حرج نہیں :

*قرضدار، قرض کو لینا چاہتا ہو۔

*نماز کا وقت تنگ نہ ہو،یعنی قرض ادا کرنے کے بعد نماز کو بصورت ادا پڑھ سکے۔

*نماز کی حالت میں قرض کو ادا نہ کرسکتا ہو۔(١)

٥۔ بے اہمیت مال کے لئے نماز کو توڑنا مکروہ ہے۔(٢)

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں:

١۔ آنکھیں بندکرنا۔

٢۔ انگلیوں اور ہاتھوں سے کھیلنا۔

٣۔حمد یا سورہ یاذکر پڑھتے ہوئے، کسی کی بات سننے کے لئے خاموش رہنا.

٤۔ہروہ کام انجام دینا جو خضوع وخشوع کو توڑنے کا سبب بنے۔

٥۔رخ کو تھوڑاسا دائیں یا بائیں پھیرنا (چونکہ زیادہ پھیرنا نماز کو باطل کرتا ہے )۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٥٩ تا ١١٦١.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٦٠.

(٣) توضیح المسائل،م ١١٥٧

۱۴۳

سبق ٢١: کا خلاصہ

١۔درج ذیل امور نماز کو باطل کردیتے ہیں:

*کھانا اور پینا.

*بات کرنا.

*ہنسنا.

*رونا.

*قبلہ سے رخ موڑنا۔

*ارکان نماز میں کمی و بیشی کرنا۔

نماز کی حالت کو توڑنا ۔

٢۔نماز میں بات کرنا، اگرچہ دوحرف والا ایک لفظ بھی ہو، نماز کو باطل کردیتا ہے.

٣۔قہقہہ لگا کر ہنسنا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٤۔بلند آواز میں دنیوی امور کے لئے رونا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٥۔اگر نماز گزار اپنے رخ کو پوری طرح دائیں یا بائیں طرف موڑلے یا پشت بہ قبلہ کرے تو نماز باطل ہوجائے گی۔

٦۔ اگر نماز گزار ایسا کام کرے جس سے نماز کی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے تو،نماز باطل ہے۔

٧۔حفظ جان ومال اور قرض کو ادا کرنے کے لئے، جب قرضدار قرض کا تقاضا کرے اور وقت نماز میں وسعت ہو اور نماز کی حالت میں قرض ادانہ کرسکتا ہو،نماز کو توڑنا اشکال نہیں ہے۔

۱۴۴

سوالات:

١۔ کن امور سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

٢۔ اگر کوئی شخص نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرے تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔ کس طرح کا ہنسنا اور رونا نماز کو باطل کردیتا ہے؟

٤۔اگر نماز گزار متوجہ ہوجائے کہ ایک بچہ بخاری (ہیٹر سے مشابہ ایک چیز ہے) کے نزدیک جارہا ہے اور ممکن ہے اس کا بدن جل جائے، کیا نماز کو توڑ سکتا ہے؟

٥۔ایک مسافر نماز کی حالت میں متوجہ ہوتا ہے کہ ریل گاڑی حرکت کرنے کے لئے تیار ہے کیا وہ ریل کو پکڑنے کے لئے نماز کو توڑسکتا ہے؟

۱۴۵

سبق نمبر ٢٢

اذان، اقامت اور نماز کا ترجمہ

اذان واقامت کا ترجمہ:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*اَشْهَدُاَنْ لَاْاِلٰهَ اِلاّ اللّٰه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

*اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے پیغمبر ہیں

*اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا اَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ وَلِیُّ اللّٰهِ ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ علی علیہ السلام مومنوں کے امیر اور لوگوں پر خدا کے ولی ہیں۔

*حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ

نماز کی طرف جلدی کرو

*حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ.

کامیابی کی طرف جلدی کرو۔

*حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ

بہترین کام کی طرف جلدی کرو۔

*قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة

نماز قائم ہوگئی

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه

پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

۱۴۶

نماز کا ترجمہ:

تکبیرة الاحرام:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خداسب سے بڑاہے۔

حمد:

*بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

*الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭

سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والاہے۔

* الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭

وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے۔

* مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭

روز قیامت کا مالک ومختار ہے۔

* ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭

پروردگارا. ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں:

*اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ٭

ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ،جوان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں.

* غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

ان کا راستہ نہیں، جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں:

۱۴۷

سورہ:

* بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

* قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭

اے رسول:! کہدیجئے کہ اللہ ایک ہے۔

* اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭

اللہ برحق اور بے نیاز ہے۔

* لَمْ یَلِدُ وَلَمْ یُوْلَدْ٭

اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

* وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ.

اور نہ اس کا کوئی کفووہمسر ہے۔

ذکر رکوع:

* سُبْحَانَ رَبیَّ العظیم وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی ستائس کرتاہوں اور اسے آراستہ جانتاہوں۔

ذکر سجود:

* سُبْحَانَ رَبیَّ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی (جو سب سے بلند ہے)ستائش کرتا ہوں اور آراستہ جانتا ہوں

تسبیحات اربعہ:

* سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر

خداوند عالم پاک اور منزہ ہے، تمام تعریفیں خدا سے مخصوص ہیں پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور خدا سب سے بڑا ہے۔

۱۴۸

تشہد:

*''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

*وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُهُ وَرَسُوْلُهْ.

اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندہ اور خدا کا بھیجاہوا( رسول) ہے۔

* أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ''.

خداوندا!: محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے خاندان پر درود بھیج۔

سلام:

* اَلْسّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّهَاْ اْلنَبِیُّ وَرَحْمَةُ اْﷲِ وَ بَرَکَاْتُه.

درود اور خدا کی رحمت وبرکات ہو آپ پراے پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

* اَلْسّلَاَمُ عَلَیْنَاْ وَ عَلٰی عِبَاْدِ اْللّٰهِ اْلصَّاْلِحِیْنَ

درود و سلام ہو ہم (نماز گزاروں)پر اور خدا کے شائستہ بندوں پر۔

* اَلسّلَاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اْللّٰهِ وَ بَرکَاْتُه.

سلام اور خدا کی رحمت و برکت آپ پر ہو۔

۱۴۹

سوالات:

١۔اس جملہ کا ترجمہ کیجئے جو اقامت میں موجود ہے لیکن اذان میں نہیں ہے؟

٢۔تسبیحات اربعہ کا ترجمہ کیجئے؟

٣۔سبق میں مذکررہ سورہ کے علاوہ قرآن مجید سے ایک چھوٹے سورہ کو انتخاب کرکے اس کا ترجمہ کیجئے؟

٤۔نماز کے پہلے اور آخری جملہ کا ترجمہ کیا ہے؟

٥۔تکراری جملوں کو حذف کرنے کے بعد نماز کے کل جملوں کی تعداد (اذان واقامت کے علاوہ) کتنی ہے؟

۱۵۰

سبق نمبر٢٣، ٢٤

شکیات نماز

بعض اوقات ممکن ہے نماز گزار، نماز کے کسی حصے کوانجام دینے کے بارے میں شک کرے، مثلاً نہیں جانتا کہ اس نے تشہد پڑھا ہے یا نہیں، ایک سجدہ بجا لایا ہے یا دو سجدے،بعض اوقات نماز کی رکعتوں میں شک کرتا ہے، مثلاً نہیں جانتا اس وقت تیسری رکعت پڑھ رہاہے یا چو تھی۔

نماز میں شک کے بارے میں کچھ خاص احکام ہیں اور ان سب کا اس مختصر کتاب میں بیان کرنا امکان سے خارج ہے، لیکن خلاصہ کے طور پر اقسام شک اور ان کے احکام بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔

نماز میں شک کی قسمیں(١) :

١۔نمازکے اجزاء میں شک:

الف: اگر نمازکے اجزاء کو بجالانے میں شک کرے، یعنی نہیں جانتا ہوکہ اس جزء کو بجالایا ہے یا نہیں، اگر اس کے بعد والاجزء ابھی شروع نہ کیا ہو، یعنی ابھی فراموش شدہ جزء کی جگہ سے نہ گزرا ہوتو اسے بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر دوسرے جزء میں داخل ہونے کے بعد شک پیش آئے، یعنی محل شک جزء کی جگہ سے گزر گیا ہو ، تو ایسے شک پر اعتبار کئے بغیر نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٩٨و ٢٠٠

۱۵۱

ب: اگر نماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے میں شک کرے، یعنی نہ جانتاہوکہ نماز کے جس جزء کو بجالایا ہے، صحیح بجالایاہے،یا نہیں، اس صورت میں شک کے بارے میں اعتنا نہ کرے اور اس جزء کو صحیح مان کر نماز جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٢۔ رکعتوں میں شکز

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں() :

١۔ اگر دورکعتی یاسہ رکعتی نماز جیسے صبج کی نماز یا مغرب کی نماز میں، رکعتوں میں شک پیش آئے تو نماز باطل ہے۔

٢۔ ایک اور ایک سے زیادہ رکعتوں میں شک کرنا، یعنی اگر شک کرے ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ،نماز باطل ہے۔

٣۔ اگر نماز کے دوران یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہے تو اسکی نماز باطل ہے۔

*وہ شک جن کی پروانہ کرنی چاہئے:(٢)

١۔مستحبی نمازوں میں

٢۔ نماز جماعت میں ۔ ان دونوں کی وضاحت بعد میں کی جائے گی۔

٣۔ سلام کے بعد اگر نماز تمام کرنے کے بعد اس کی رکعتوں یا اجزاء میں شک ہوجائے تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھیں۔

٤۔ اگر نماز کا وقت گزرنے کے بعد شک کرے کہ نماز پڑھی یا نہیں؟ تو نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م١١٦٥.

(٢)توضیح المسائل م١١٦٨.

*نماز کی رکعتوں میں شک کے اور مواقع ہیں چونکہ ان کا اتفاق کم ہوتاہے لہٰذا ان کے بیان سے چشم پوشی کرتے ہیں مزید وضاحت کے لئے توضیح المسائل ١١٦٥ تا١٢٠٠ ملاحظہ کیجئے.

۱۵۲

چار رکعتی نماز میں شک(١)

شک = قیام کی حالت میں=رکوع میں =رکوع کے بعد =سجدہ میں =سجدوں کے بعد بیٹھنے کی حالت میں=نمازصحیح ہونے پر نماز گزار کا فریضہ

٢اور ٣ میں شک =باطل =باطل =باطل =باطل *=صحیح =تین پربنا رکھ کر اور ایک رکعت نماز پڑھے اور سلام پھیرنےکے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔(٭٭)

٢اور ٤ میں شک=باطل =باطل =باطل =باطل =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔

٣اور ٤ میں شک =صحیح =صحیح =صحیح=صحیح =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرنے کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دور کعت بیٹھ کر بجالائے۔

٤ اور ٥ میں شک =صحیح =باطل=باطل=باطل=صحیح =اگر قیام کی حالت میں شک پیش آئے، رکوع کئے بغیر بیٹھ جائے

او ر نماز تمام کرکے ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔٭٭٭اور اگر بیٹھے ہوئے

شک پیش آئے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرکے دو سجدہ سہو بجالائے۔

____________________

(١) تو ضیح المسائل ،م ١١٩٩، العروة الوثقیٰ ج٢س ٢٠ م ٣.

*حضرت آیت اللہ خوئی کے فتوی کے مطابق اگر ذکر سجدہ کے بعد شک پیش آئے اور حضرت آیت اللہ گلپائیگانی کے فتوی کے مطابق اگر شک ذکر واجب کے بعد پیش آئے تو شک کا حکم وہی ہے جو بیٹھنے کی حالت میں ہے.(مسئلہ ١١٩٩)

٭٭(اراکی ۔ خوئی) احتیاط واجب کی بنابر پر کھڑے ہو کر پڑھے (م١١٩١) (گلپائیگانی )ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھے۔ (م١٢٠٨)

٭٭٭(گلپائیگانی)اس صورت میں احتیاط لازم ہے کہ نماز کے بعد احتیاط کے طور پر دو سجدہ سہو بجالائے۔(مسئلہ ١٢٠٨)

۱۵۳

یاددہانی:

١۔ جو کچھ نماز میں پڑھا یا انجام دیا جاتاہے وہ نماز کا حصہ یاایک جزء ہے۔

٢۔ اگر نماز گزار شک کرے کہ نماز کے کسی جزء کو پڑھا ہے یا نہیں، مثلا ًشک کرے کہ دوسرا سجدہ بجالایا ہے یا نہیں، اگر دوسرے جزء میں داخل نہ ہوا ہو تو اس جزو کو بجالانا چاہئے، لیکن اگر بعد والے جزو میں داخل ہوا ہو تو شک کی پروانہ کرے، اس لحاظ سے اگر مثلاً، بیٹھے ہوئے، تشہد کو شروع کرنے سے پہلے شک کرے کہ ایک سجدہ بجالایا ہے یا دو، تو ایک اور سجدہ کو بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر تشہد کے دوران یا کھڑے ہونے کے بعد شک کرے، تو ضروری نہیں ہے کہ سجدہ کو بجالائے بلکہ نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٣۔ نماز کے اجزاء میں سے کسی جزء کو بجالانے کے بعد شک کرے، مثلاً حمد یا اس کے ایک لفظ کو پڑھنے کے بعد شک کرے کہ صحیح بجالایا ہے یا نہیں، اس شک پر توجہ نہ کرے اور ضروری نہیں اس کو دوبارہ بجالائے، بلکہ نماز کو جاری رکھے، صحیح ہے۔

٤۔اگر مستجی نمازوں کی رکعتوں میں شک کرے، تو دوپر بنا رکھنا چاہئے چونکہ نماز وتر کے علاوہ تمام مستجی نمازیں دورکعتی ہیں،اگر ان میں ایک اور دو یا دو اور بیشتر میں شک پیش آئے تو دوپر بنارکھے، نماز صحیح ہے۔

٥۔ نماز جماعت میں، اگر امام جماعت شک کرے لیکن ماموم کو شک نہ ہوتومثلاًاللہ اکبر کہہ کر

امام کو مطلع کرے ، امام جماعت کو اپنے شک پر اعتنا نہیں کرنا چاہئے، اور اسی طرح اگر ماموم نے شک کیا لیکن امام جماعت شک نہ کرے، تو جس طرح امام جماعت نماز کو انجام دے ماموم کو بھی اسی طرح عمل کرنا چاہئے اور نماز صحیح ہے۔

٦۔ اگر نماز کو باطل کرنے والے شکیات میں سے کوئی شک پیش آئے، تو تھوڑی سی فکر کرنی چائے اور اگر کچھ یاد نہ آیا اور شک باقی ر ہا تو نماز کو توڑکر دوبارہ شروع کرنا چاہئے ۔

۱۵۴

نماز احتیاط:

١۔ جن مواقع پر نماز احتیاط واجب ہوتی ہے، جیسے ٣ اور ٤ میں شک وغیرہ سلام پھیرنے کے بعد نماز کی حالت کو توڑے بغیر اور کسی مبطل نماز کو انجام دئے بغیر اٹھنا چاہئے اور اذان واقامت کہے بغیر تکبیر کہہ کر نماز احتیاط پڑھے۔

نماز احتیاط اور دیگر نمازوں میں فرق:

*اس کی نیت کو زبان پر نہیں لاناچاہئے۔

*اس میں سورہ اور قنوت نہیں ہے۔ (گرچہ دورکعتی بھی ہو)

*حمد کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔ ( احتیاط واجب کی بنا پر )*

٢۔ اگر نما* احتیاط ایک رکعت واجب ہو، تو دونوں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھ کر سلام پھیردے اور اگر دورکعت واجب ہو تو پہلی رکعت میں تشہد اور سلام نہ پڑھے بلکہ ایک اور رکعت ( تکبیرة الا حرام کے بغیر) پڑھے اور دوسری رکعت کے اختتام پر تشہد پڑھنے کے بعد سلام پڑھے ۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٢١٥۔١٢١٦.

*گلپائیگانی۔ خوئی)سورہ حمد کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ (مسئلہ ١٢٢٥)

۱۵۵

سجدہ سہو:

١۔ جن مواقع پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، جیسے بیٹھنے کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک کی صورت میں تو نماز کا سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں جائے اور کہے:بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ بلکہ بہترہے اس طرح کہے:

بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰه اَلسّٰلَاْمُ عَلَیْکَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکاَتُه.*

اس کے بعد بیٹھے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر مذکورہ ذکر وں میں سے ایک کو پڑھے اس کے بعد بیٹھے اور تشہد پڑھ کے سلام پھیردے۔(١)

٢۔ سجدۂ سہومیں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٢٥٠

*(خوئی) احتیاط واجب ہے دوسرا جملہ پڑھاجائے. (مسئلہ ١٣٥٩)

۱۵۶

سبق ٢٣و٤ ٢ کا خلاصہ

١۔ اگر نماز گزار نماز کے بعد والے جزء میں داخل ہونے سے قبل پہلے والے جزء کے بارے میں شک کرے تو اسے پہلا والاجزء بجالانا ضروری ہے۔

٢۔ اگر محل کے گزرنے کے بعد نماز کے کسی جزء کے بارے میں شک کرے تو اس کی پروانہ کرے۔

٣۔ اگرنماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے کے بارے میں شک کرے تو اس پر اعتنا نہ کرے۔

٤۔ اگر دورکعتی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

٥۔ درج ذیل مواقع میں شک پر اعتنا نہیں کیا جاسکتا :

مستجی نمازوں میں

* نماز جماعت میں

* نماز کا سلام پھیرنے کے بعد

*نماز کا وقت گزرنے کے بعد ۔

٦۔ جن مواقع پر رکعتوں میں شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا، اگر شک کا بیشتر طرف چار سے زائد نہ ہوتو بیشترپر بنا رکھا جائے۔

٧۔نماز احتیاط نماز کی احتمالی کمی کی تلافی ہے، پس ٣اور ٤کے درمیان شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی جائے اور ٢اور ٤ کے درمیان شک کی صورت میں دورکعت نماز احتیاط پڑھی جائے۔

٨۔ نماز احتیاط اور دیگر نمازوں کے درمیان حسب ذیل فرق ہے:

*نیت کو زبان پر نہ لایا جائے۔

* سورہ اور قنوت نہیں ہے۔

*حمد کو آہستہ پڑھا جائے۔

٩۔ سجدہ سہو کو نماز کے فوراً بعد بجالانا چاہئے اور دوسجدے ایک ساتھ میں ، اس میں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

۱۵۷

سوالات:

١۔ اگر نماز گزارتسبیحات اربعہ کے پڑھتے وقت شک کرے کہ تشہد کو پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا حکم کیا ہے؟

٢۔ اجزائے نماز میں شک کی چار مثالیں بیان کیجئے؟

٣۔اگر صبح یا مغرب کی نماز میں رکعتوں کی تعداد کے بارے میںشک ہوجائے تو فریضہ کیا ہے؟

٤۔ اگر چار رکعتی نماز کے رکوع میں شک کرے کہ تیسری رکعت ہے یا چوتھی تو حکم کیا ہے؟

٥۔ اگر کوئی شخص ٤ بجے بعد از ظہر شک کرے کہ نماز ظہر وعصر پڑھی ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٦۔جو شخص تکبیرةالاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ صحیح کہا ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٧۔اگر قیام کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

٨۔کیا آپ جانتے ہیں کہ نماز احتیاط میں کیوں حمد کو آہستہ پڑھنا چا ہئے؟

٩۔ کیا آپ کو آج تک کبھی نماز میں کوئی شک پیش آیا ہے؟ اگر جواب مثبت ہوتو وضاحت کیجئے کہ پھر کیسے عمل کیا ہے؟

١٠۔ سجدۂ سہو کو بجالانے کی کیفیت بیان کیجئے؟

۱۵۸

سبق نمبر ٢٥

مسافر کی نماز

انسان کو سفر میں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی( قصر) بجالانا چاہئے،بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ یعنی تقریباً ٤٥کیلو میڑسے کم نہ ہو۔(١)

چند مسائل:

١۔ اگر مسافر ایسی جگہ سے سفر پر نکلے، جہاں پر اس کی نماز تمام ہو، *جیسے وطن اور کم از کم چار فرسخ جاکر چار فر سخ واپس آجائے تو اس سفر میں بھی اس کی نماز قصرہے۔(٢)

٢۔ مسافرت پر جانے والے شخص کو اس وقت نماز قصر پڑھنی چاہئے جب کم از کم وہ اتنادور پہنچے کہ اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے ٭٭اور وہاں کی اذان کو بھی نہ سن سکے۔٭٭٭اگر اتنی مقدار دور ہونے سے پہلے نماز پڑھنا چاہے تو تمام پڑھے۔(٣)

____________________

(١)تو ضیح المسائل، ص ٣ ١٧، نماز مسافر

(٢)توضیح المسائل،م ١٢٧٢و ٧٣ ١٢.

(٣)توضیح المسائل،نماز مسافر آٹھویں شرط.

* چاررکعتی نماز کو دو رکعتی کے مقابلہ میں نماز کو تمام کہتے ہیں.

٭٭اس فاصلہ کو '' حد ترخص'' کہتے ہیں

٭٭٭ (خوئی ۔اراکی) اس قدر دورچلاجائے کہ وہاں کی اذان نہ سن سکے اور دہاں کے باشندے اس کو نہ دیکھ سکیں ۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ وہاں کے باشندوں کو نہ دیکھ سکے۔(م١٢٩٢)

۱۵۹

٣۔اگر مسافر ایک جگہ سے سفر شروع کرے،ز جہاں نہ مکان ہو اور نہ کوئی دیوار،جب وہ ایک ایسی جگہ پر پہنچے کہ اگر اس کی دیوار ہوتی تو وہاں سے نہ دیکھی جاسکتی، تو نماز کو قصر پڑھے۔(١)

٤۔ اگر مسافر ایک ایسی جگہ جانا چاہتا ہو، جہاں تک پہنچنے کے دوراستے ہوں، ان میں سے ایک راستہ٨ فرسخ سے کم اور دوسرا راستہ ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو، تو ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ والے راستے سے جانے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو ٨ فرسخ سے کم ہے، تو نماز تمام یعنی چاررکعتی پڑھے۔(٢)

سفر میں نماز پوری پڑھنے کے مواقع

درج ذیل مواقع پر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیئے

١۔آٹھ فرسخ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا ایک جگہ پر دس دن ٹھہرے ۔

٢۔پہلے سے قصد وارادہ نہ کیا ہو کہ آٹھ فرسخ تک سفر کرے اور اس سفر کو قصد کے بغیر طے کیا ہو، جیسے کوئی کسی گم شدہ کو ڈھونڈنے نکلتاہے۔

٣۔ درمیان راہ ،سفر کے قصد کو توڑدے، یعنی چار فر سخ تک پہنچنے سے پہلے آگے بڑھنے سے منصرف ہوجائے اور واپس لوٹے۔

٤۔جس کا مشغلہ مسافرت ہو، جیسے ریل اور شہرسے باہر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، ہوائی جہاز کے پائیلٹ اور کشتی کے نا خدا (اگر سفر ان کا مشغلہ ہو)۔

٥۔ جس کا سفر حرام ہو، جیسے، وہ سفر جو ماں باپ کے لئے اذیت وآزارکا باعث بنے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٢١

(٢)توضیح المسائل م ٩ ١٢٧

(٣)توضیح المسائل ، نمازمسافر.

*(اراکی ۔ خوئی) جہاں کوئی سکونت نہیں کرتا، اگر ایسی جگہ پر پہنچے جہاں اگر سکونت کرنے والے ہوتے تو انھیں نہ دیکھ سکتے.

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779