تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218330 / ڈاؤنلوڈ: 3785
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

اجتماعى خطرات كى شناخت۵،۸;معاشروں كے زوال كے اسباب۵،۸;معاشروں كے منقرض ہونے كے اسباب۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے رہبروں كا كردارو ۸

نعمت :ائمہعليه‌السلام جيسى نعمت ۱۰

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب۷

آیت ۲۹

( جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ )

وہ جہنم جس ميں يہ سب واصل ہوں گے اوروہ بدترين قرارگاہ ہے _

۱_ جہنم ناشكرے رہبروں اور ورغلانے والے بدكار راہنمائوں كا ٹھكانا ہے_

ا لم تر الى الذين ...ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

۲_جہنم ، ہلاكت و نابودى كا گھر ہے_دارالبوار_جهنّم يصلونه ''بوار'' كا معنى ہلاكت ہے_

۳_كفر وشرك كے سردارہى اپنى قوم كو دوزخى بنانے كا اصلى سبب ہيں _ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''جھنّم يصلونھا'' ،''دارالبوار'' كا بدل ہو _

۴_دوزخ ايك گہرا كنواں ہے_جهنّم يصلونه

''جہنم ''،''جھنام'' كا معرب ہے _جس كامعنى گہرا كنواں ہے (مفردات راغب)

۵_جہنم ،انتہائي برا اور منحوس ٹھكانا ہے_جهنّم يصلونها وبئس القرار

جہنم :جہنم كامنحوس ہونا ۵;جہنم كى صفات۴;جہنم كے موجبات۳;جہنم ميں ہلاكت ۲

جہنمى لوگ:۱

رہبر:ورغلانے والے رہبر جہنم ميں ۱;برے رہبر جہنم ميں ۱;ناشكرے رہبر جہنم ميں ۱;شرك كے رہبروں كا كردارو نقش۳;كفر كے رہبروں كا كردار و نقش۳

۱۰۱

آیت ۳۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ )

اور ان لوگوں نے اللہ كے لئے مثل قرار دئے تا كہ اس كے ذريعہ لوگوں كو بہكا سكيں تو آپ كہہ ديجئے كہ تھوڑے دن اور مزے كرلو پھرتو تمھارا انجام جہنم ہى ہے _

۱_خدا وند متعال كے ساتھ شرك ،اس كى نعمتوں كا كفران اور ناشكرى ہے_

ا لم تر الى الذين بدّلوا نعمت الله كفرًا ...وجعلوالله ا ندادًا

جملہ ''وجعلوالله ا ندادًا''جملہ ''بدّلوا نعمت الله ...''پر عطف ہے اور يہ جملہ نعمت الہى كے تبديل ہونے كى كيفيت كے لئے بيان اور تفسير بن سكتا ہے _

۲_كفر و شرك كے سرداروں كا خدا وند عالم اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو بھٹكانے كے لئے خدا كا شريك اور شبيہ بنا كر پيش كرنا_ا حلّوا قومهم دارالبوار ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

اس ايت مجيدہ اور پہلے والى ايات كے سياق سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ كفر وشرك كے سرداروں كے بارے ميں ہے _كيونكہ لوگوں كو برے انجام

اور ٹھكانے ميں مبتلا كرنا''ا حلّوا قومهم دارالبوار'' نيز خدا كے لئے شريك بنانااور لوگوں كو راہ خدا سے گمراہ كرنا ''وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيلہ''كفر و شرك كے سرداروں اور رہبروں ہى كا كام ہے_

۳_شرك ايك ايسا من گھڑت مذہب ہے كہ جو خداوند يكتا اور توحيد پر عقيدے كے بعد وجود ميں ايا ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ خداوند متعال كے وجود كے قائل تھے ليكن بعد ميں انہوں نے اس كے ساتھ شريك بنانے شروع كر ديئے_

۴_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے خداوند متعال كى توحيد اور بت پرستى كے باطل

۱۰۲

ہونے سے اگاہ تھے_وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا فان مصيركم الى النار

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے اوريہ كہ يہ كام مذہب شرك كے سرداروں اور بنانے والوں سے تعلق ركھتا ہے_ لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ عمداً اورجان بوجھ كر يہ كام كرتے تھے_

۵_شرك اور بت پرستى كے مذہب كو ايجاد كرنے والوں كا اصلى محرك مادى منافع اور مقام و حكومت حاصل كرنا تھا _

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

جملہ '' فان مصيركم الى النار''سے پہلے جملہ''قل تمتّعوا'' ( كہہ دو فائدہ اٹھا لو)كا لانا ہو سكتا ہے اس بات كى طرف كنايہ ہو كہ اگر چہ تم دنياوى كاميابى اور فائدے كے پيچھے لگے ہوئے ہو ليكن تمہارا راستہ اور انجام دوزخ پر ہى ختم ہوتا ہے_يہ بھى ياد رہے كہ حكومت ومقام تك پہنچنے كا موضوع جملہ ''وا حلّوا قومھم ...''سے اخذ ہوتا ہے_

۶_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے حكومت و رياست اور مال و دولت سے بہرہ مند تھے_

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

۷_ دنيا پرست اور مال و دولت كے مالك افراد اپنے مادى مقاصد تك پہنچنے كے لئے بطور ہتھيار دين ميں انحراف پيدا كرنے كا طريقہ اختيار كرتے ہيں _وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًا قل تمتّعوا

۸_خدا اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو گمراہ كرنے اور مذہب شرك كى ترويج كرنے والوں كى كوشش كا اخرى انجام دوزخ ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله فان مصيركم الى النار

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ شريك بنانا۲

جہنمى لوگ:۸

دولت مند لوگ:دولت مندوں كا گمراہ كرنا۷

دنيا پرست لوگ:دنيا پرستوں كا گمراہ كرنا۷

دين:دين ميں انحراف۷

رہبر:شرك كے رہبروں كا محرك۵;شرك كے رہبروں

۱۰۳

كا دولت مند ہونا ۶;شرك كے رہبروں كى دنيا پرستى ۵;شرك كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲;كفر كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲; شرك كے رہبر اور بت پرستى كا بطلان ۴;شرك اور توحيد كے رہبر ۴;شرك كے رہبروں كى جاہ پرستي۶

شرك:شرك كے اثرات ۱;شرك كا لغو ہونا ۳;شرك كى پيدائش ۳;شرك كى تاريخ ۳;شرك كى ترويج كا انجام ۸;شرك كے مروجين جہنم ميں ۸

ظالمين :ظالمين كا گمراہ كرنا۷

عقيدہ :عقيدے كى تاريخ ۳

كفران نعمت:كفران نعمت كے موارد۱

گمراہ كرنے والے:گمراہ كرنے والے جہنم ميں ۸

گمراہى :گمراہى كا ہتھيار ۷

لوگ:لوگوں كو گمراہ كرنے كا انجام ۸

آیت ۳۱

( قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ يُقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَيُنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرّاً وَعَلانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خِلاَلٌ )

اور آپ ميرے ايماندار بندوں سے كہہ ديجئے كہ نمازيں قائم كريں اور ہمارے رزق ميں سے خفيہ اور علانيہ ہمارى راہ ميں انفاق كريں قبل اس كے كہ وہ دن آجائے جب نہ تجارت كام آئے گى اور نہ دوستي_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقامہ نماز اور مؤمنين پر انفاق كے بارے ميں حكم الہى پہنچانے پر مامور تھے_

قل لعبادى الذين ا منوا يقيموا الصلوة وينفقو

۲_خدا وند متعال كے خاص لطف و عنايت سے بہرہ مندسچے بندے اور مؤمنين اس كى بارگاہ ميں خاص مقام و منزلت ركھتے ہيں _قل لعبادي

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' عبادى '' ميں اضافہ ،تشريفيہ ہو_

۱۰۴

۳_مكہ ميں نماز اور انفاق كا حكم ہجرت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے نازل ہوا تھا _قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

مندرجہ بالا مطلب سورئہ ابراہيم كے مكى ہونے كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_تمام الہى فرائض اور شرعى ذمہ داريوں ميں سے نماز قائم كرنے اور انفاق (راہ خدا ميں خرچ )كرنے كو خاص اہميت حاصل ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

حقيقى بندوں كى صفت ايمان كو بيان كرنے كے بعد اقامہ نماز اور انفاق كا تذكرہ او رتمام فرائض ميں سے فقط ان دوفرائض كو انتخاب كرنے سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۵_جلوت و خلوت ميں نماز قائم كرنا اور راہ خدا ميں خرچ كرنا خداوند متعال كے سچے بندوں كى نشانيوں اور خصوصيات ميں سے ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقواسرًّا و علانية

۶_ راہ خدا ميں خرچ كرنا خواہ پنہان ہويااشكار ، پسنديدہ اور قابل قدر ہے _قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

يہ كہ خداوند متعال نے پنہاں اور اشكار دونوں قسم كے انفاق كى باہم مدح كى ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_مال ودولت اور ثروت كو خدائي سرچشمہ جانتے ہوئے توجہ كرنے سے انسان كو انفاق اور راہ خدا ميں خرچ كرنے كى تشويق ہوتى ہے_قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم

يہ كہ خداوند متعال نے انسان كے مال ودولت اور وسائل كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور اسے خداداد ، رزق كہا ہے تو اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كى جاسكتا ہے_

۸_پنہانى طور پر انفاق كرنا ،اشكار انفاق كرنے سے كہيں زيادہ پسنديدہ اور قدر ومنزلت كا حامل ہے_*

وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

مذكورہ بالا ايت مجيدہ ميں اشكار انفاق پر مخفى انفاق كا مقدم ہونا ممكن اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كہ مخفى انفاق چونكہ دكھاوے اور نفاق سے خالى ہوتا ہے لہذا زيادہ پسنديدہ اور قدر و منزلت كا حامل ہے_

۹_انسان كے تمام مادى اور معنوى وسائل ،خدائي رزق وروزى شمار ہوتے ہيں اور اسى كى جانب سے ہيں _

ينفقوا ممّا رزقنهم

۱۰۵

جملہ '' مّا رزقنھم''عام ہے او ر انسان كے تمام وسائل كو شامل ہے خواہ وہ مال ودولت جيسے مادى وسائل ہوں يا علم وغير جيسے معنوى وسائل_

۱۰_انسان قرب و منزلت الہى كے جس مر حلے پر بھى پہنچ جائے اسے عبادت ( نماز وغيرہ ) اور خدمت خلق (انفاق) كى ضروت ہوتى ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا ممّا رزقنهم

''يائے '' متكلم كى طرف ''عباد'' كا اضافہ ،تشريفيہ ہے اور بارگاہ خدا وندى ميں بندوں كے قرب اور منزلت كو بيان كر رہا ہے _بنا بريں ان كو خداوند كى جانب سے نماز قائم كرنے اور انفاق كرنے كے فرمان سے ظاہر ہوتا ہے كہ بندہ قرب الہى كے مقام تك پہنچ جانے كے باوجود ان دو فرائض ،(نماز اور انفاق) كو انجام دينے كا محتاج ہے_

۱۱_فقط وہى وسائل اور ما ل و دولت ،رزق وروزى خدا شمار ہوتا ہے اور انفاق كے قابل ہے كہ جو فرمان الہى كے مطابق حاصل كيا گيا ہو_ينفقوا ممّا رزقنهم

جملہ '' ممّا رزقنھم''انفاق كے لئے قيد كى حيثيت ركھتا ہے _يعنى اس مال سے انفاق كرو كہ جوہم نے چاہا ہے اور تمہيں عطا كيا ہے نہ كسى اور مال سے_

۱۲_انسان كے نيك اعمال(نماز و انفاق وغيرہ ) خداوند متعال كے ساتھ لين دين اور دوستى كى حيثيت ركھتے ہيں _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۳_خداو ند متعال ، اپنے خالص بندوں اورمؤمنين كو موت اجانے سے پہلے اپنے اموال سے انفاق كرنے كى دعوت ديتا ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا ...وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۴_موت كے انے سے پہلے دنيوى وسائل اور فرصتوں سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۵_فقط دنيا كى زندگى ہى عمل كا ميدان اور اخروى سعادت حاصل كرنے كا مقام ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۶_عالم اخرت ،كسى قسم كى كوشش ،معاملے اور دوستانہ رابطے كى جگہ نہيں اور وہ انسان كے لئے كار امد نہ ہوگي_

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۰۶

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال: ...ولكنّ الله عزّوجلّ فرض فى ا موال الا غنياء حقوقاً غير الزكاة و قد قال الله عزّوجلّ: ''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية '' ...;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: ليكن خداوند عزوجل نے دولت مندوں كے اموال ميں زكوة كے علاوہ بھى كچھ حقوق واجب كيئے ہيں : ...اور خدا وند متعال نے فرمايا ہے:''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية ''_

اخرت :اخرت ميں دوستي۱۶;اخرت ميں تعلقات توڑنا ۱۶ ; اخرت ميں معاملہ۱۶;اخرت كى خصوصيات ۱۶

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضر تصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱

احكام:۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى دعوتيں ۱۳;الله تعالى كے ساتھ دوستى ۱۲;الله تعالى كى رزاقيت ۹;الله تعالى كى روزى ۱۱;الله تعالى كى خاص عنايت۲;الله تعالى كے ساتھ معاملہ ۱۲

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۲

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا تقرب ۲;الله تعالى كے بندوں كو دعوت ۱۳;الله تعالى كے بندوں كى نشانياں ۵

انسان:انسانوں كى خدمت ۱۰; انسان كى معنوى ضروريات ۱۰

انفاق:اشكارا نفاق كى قدرومنزلت۶،۸;مخفى انفاق كى قدرو منزلت۶،۸،حلال سے انفاق ۱۱;موت سے پہلے انفاق۱۳;واجب ا نفاق۱۷;انفاق كى اہميت ۱،۴،۱۲;اشكار انفاق كى اہميت ۵;پنہان انفاق كى اہميت ۵;تشريع انفاق كى تاريخ ۳;مكہ ميں انفاق كى تشريع ۳;انفاق كى دعوت ۱۳;انفاق كا پيش خيمہ ۷;انفاق كى شرائط ۱۱

تحريك:تحريك كرنے كے عوامل ۷

ذكر:سر چشمہ ثروت كو ذكركرنے كے اثرات ۷

روايت:۱۷

____________________

۱)كافى ،ج۳،ص۴۹۸،ح۸;تفسير برہان ،ج۲، ص۷ ۳۱، ح۱_

۱۰۷

روزي:روزى كا سر چشمہ ۹

سعادت:دنيوى سعادت كا پيش خيمہ ۱۵

شرعى فريضہ:اہم ترين شرعى فريضہ ۴

ضروريات:انفاق كى ضرورت ۱۰;عبادت كى ضرورت ۱۰;نماز كى ضرورت ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل كى اہميت ۱۲;پسنديدہ عمل ۶;عمل كى فرصت ۱۵

فرصت:فرصت سے استفادے كى اہميت ۱۴

فقرا:فقرا كے حقوق ۱۷

مادى وسائل:مادى وسائل سے استفادہ۱۴;مادى وسائل كا سر چشمہ ۹

مالك:حقيقى مالك ۷

معنوى وسائل:معنوى وسائل كا سر چشمہ ۹

مؤمنين :مؤمنين كا تقرب ۲;مؤمنين كو دعوت ۱۳;مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۲;مؤمنين كى نشانياں ۵

مقربين :۲

مقربين كى ضروريات ۱۰

نماز:نماز قائم كرنے كى اہميت ۱،۴،۵;نمازكى اہميت ۱۲;نماز كى تشريع كى تاريخ ۳;نماز كى مكہ ميں تشريع ۳

واجبات:مالى واجبات۱۷

۱۰۸

آیت ۳۲

( اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَسَخَّرَ لَكُمُ الأَنْهَارَ )

اللہ ہى وہ ہے جس نے آسمان و زمين كو پيدا كياہے اور آسمان سے پانى برسا كر اس كے ذريعہ تمھارى روزى كے لئے پھل پيدا كئے ہيں اور كشتيوں كو مسخر كرديا ہے كہ سمندر ميں اس كے حكم سے چليں اور تمھارے لئے نہروں كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_فقط خدا وند عالم ہى اسمانوں اور زمين كا خالق اور اسمان سے بارش برسانے والا ہے _

لله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء

مسند اليہ اور مسند يعنى ''الله '' اور'' الذي'' كا معرفہ ہونا حصر پر دلالت كرتا ہے_

۲_اسمانوں اور زمين كى خلقت خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_الله الذى خلق السموت والا رض

۳_عالم خلقت ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا _السموت

۴_پانى مايہ حيات اورپودوں ، پھلوں اور نباتات كے اگنے كا سبب ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۵_پانى كا اصلى منبع ،اسمان ہے_وا نزل من السّماء ماء

۶_انسان كے رزق اور روزى كا پودوں ،نباتات اور پھلوں كے اگنے سے پورا ہونا_فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۷_بارش كا برسنا اور پودوں اور پھلوں كا اگنا خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۸_پھل، پودے اور انسان كى روزى ورزق كا پورا ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

ايت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور ايت كا لب ولہجہ بندوں كو نعمات الہى كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ يا درہے كہ دو ايات كے بعد (ايت ۳۴) بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہيں _

۱۰۹

۹_عالم طبيعت پر نظام ''علت ومعلول '' كا حاكم ہونا_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۱۰_طبيعى عوامل كے ذريعے ہى فعل خدا انجام پاتا ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

يہ كہ كائنات كى تمام موجودات فرمان خداوند متعال كے تحت اور اسى كے ارادے سے وجود حاصل كرتى ہيں ،اس كے باوجود خد اوند متعال نے پانى كو پودوں اور نباتات كا سر چشمہ قرار ديا ہے _يہى حقيقت مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہى ہے_

۱۱_خداوند متعال كى جانب سے انسان كے فائدے اور بہر ہ مند ہونے كے لئے كشتيوں كا مسخر اور مطيع ہونا_

وسخّرلكم الفلك

۱۲_حكم خدا وند كى وجہ سے كشيتوں كا حركت كرنا اور انسانوں كے سامنے ان كا مسخر ہونا _

وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۳_انسان كے لئے سمندر اور كشتى رانى كانہايت اہم كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۴_انسان كے فائدے كے لئے خدا وند متعال كا نہروں اور دريائوں كو مسخر كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۵_خدا وند متعال ،انسان كو كشتى رانى اورجہاز رانى كى تربيت حاصل كرنے اور سمندروں ودريائوں سے بہتر استفادہ كرنے كى تشويق كرتا ہے_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

انسان كے لئے سمندر اور كشتى كے مسخر ہونے سے مراد، ان سے بہرہ مند ہونے كى استعداد اور ضرورى وسائل كا فراہم ہونا ہے _اس استعداد اور اسباب سے انسا ن كو اپنى علمى كوشش اور محنت سے استفادہ كرنا چاہيے_

۱۶_انسان كے لئے دريائوں اور نہروں كا نہايت اہم

۱۱۰

كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۷_دريائوں اور نہروں كا مسخر اور مطيع ہونا بندوں پر خداوند عالم كى نعمت اور عنايت كا قابل شكر و سپاس مظہر ہے _

وسخّرلكم الا نهار

۱۸_انسان كے لئے كشتيوں ،نہروں اور دريائوں كو مسخر و مطيع بنانا ،توحيد خداوند كى دليل اور نشانى ہے_

الله الذى خلق وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا۳;اسمانوں كا خالق۱; اسمانوں كى خلقت۲;اسمانوں كے فوائد۵

الہى نشانياں :افاقى نشانياں ۲،۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى سے مختص چيزيں ۱;الله تعالى كے افعال ۱۱ ،۱۴;الله تعالى كے اوامر ۱۲;الله تعالى كى تشويق ۱۵ ;الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے افعال كے مجارى ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۸، ۱۷; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۷

انسان:انسان كے فضائل۱۱،۱۴

بارش:بارش كا سر چشمہ ۱;بارش كا كردار۷

پاني:پانى كے فوائد ۴;پانى كے منابع۵

پودے:پودے اگنے كے اسباب ۴;پودوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پودوں كے اگنے كے اثرات۷

پھل:پھلوں كے اگنے كے اسباب ۴;پھلوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پھلوں كے اگنے كے اثرات۷

توحيد:توحيد كے دلائل ۲،۷،۱۸

جہاز راني:جہاز رانى كى تشويق۱۵

حيات:حيات كے عوامل۴

خلقت:خلقت كا باضابطہ ہون

دريا:دريائوں كى تسخير۱۸

۱۱۱

روزي:روزى كے اسباب ۶

زمين :زمين كا خالق ۱;زمين كى خلقت ۲

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱۵;سمندر كے فوائد ۱۳

شكر :شكر نعمت كى اہميت ۸،۱۷

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۰

كشتي:كشتيوں سے استفادہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير ۱۸; كشتيوں كى تسخير كا فلسفہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير كا سر چشمہ۱۲;كشتيوں كى حركت كا سرچشمہ۱۲

كشتى راني:كشتى رانى كى اہميت ۱۳;كشتى رانى كى تعليم۱۵

نظام عليت:۹

نعمت:نہروں كى تسخير كى نعمت ۱۷;پودوں كى نعمت ۸; پھلوں كى نعمت۸

نہر:نہروں سے استفادہ ۱۵;نہروں كى اہميت ۱۶ ; نہروں كى تسخير ۱۴،۱۸;نہروں كے فوائد ۱۶

آیت ۳۳

( وَسَخَّر لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَينَ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ )

اور تمھارے لئے حركت كرنے والے آفتاب و ماہتاب كو بھى مسخر كردياہے اور تمھارے لئے رات اور دن كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_خدا وند متعال(ہي) انسان كے فائدے كے لئے سورج اور چاند كو مطيع كرنے والا ہے _

وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۲_سورج اور چاند ايك معين اور دائمى حالت ميں حركت كر رہے ہيں _وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۱۱۲

'' دائبين ''،مادہ '' دائب '' سے ''دا،ب ''كا تثنيہ ہے جس كا معنى ايك دائمى عادت اور حالت ہے_(مفردات راغب)_

۳_خداوند متعال (ہي) انسان كى بہرہ مندى كے لئے دن اور رات كو مسخر كرنے والا ہے_وسخّرلكم الّيل والنهار

۴_انسان كے لئے دن ، رات اور چاند اور سورج كو مطيع كرنا ،توحيد خدا وند كى دليل ہے_

الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۵_ سورج ،چاند اور دن اور رات كا انسان كے لئے مطيع ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

آيت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور آيت كا لب ولہجہ بندوں كو پرورد گار كى نعمات كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ ياد رہے كہ بعدوالى آيت ميں جملہ(انّ الانسن لظلوم كفّار ) بھى اس مطلب كى تائيد كررہا ہے_

۶_تمام ( مؤمن و كافر ) انسان ،عالم طبيعت سے بہرہ مند ہونے كا حق ركھتے ہيں _

الله الذى خلق ...رزقًالكم ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۷_نظام خلقت كا با ضابطہ ،با مقصد اور منظم ہونا _

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۸_ مادى دنيا(اسمان،زمين ،چاند،سورج اوربارش وغيرہ )كے نظام خلقت كا انسان كى خدمت ميں اور اس كى ضروريات ،خواہشات اور مصلحتوں كے مطابق ہونا_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ جو خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ميں نے اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ كوانسان كے لئے مسخر و مطيع كر ديا ہے _اس سے معلوم ہو تا ہے كہ يہ سب چيزيں انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كے ساتھ ہم اہنگ ہيں _

۹_انسان، نظام خلقت اور مادى دنيا كى انتہائي با شرافت اور بلند مر تبہ مخلوق ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ كہ اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ اپنى تمام تر عظمت كے ساتھ انسان كے لئے مطيع بنا ديئے

۱۱۳

گئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان ان سب سے زيادہ باعظمت اور قابل قدر مخلوق ہے يا كم از كم ايك خاص شرافت اور مرتبے كا حامل ہے_

۱۰_سمندر ،دريا ،سورج ،چاند اور دن ،رات ميں سے ہر ايك معرفت خدا كى الگ نشانى اور انسان كى ضروريات ميں سے كسى ايك ضرورت كو پورا كرنے والى چيز ہے_

وسخّرلكم الفلك ...وسخّرلكم الا نهار_وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

خلقت:خلقتاور انسانى مصلحتيں ۸; خلقتاور انسانى ضروريات ۸ ;خلقت كا باضابطہ ہونا ۷ ; موجودات خلقت۹;نظم خلقت ۷; خلقتكا بامقصد ہونا ۷; خلقتكى ہم اہنگي۸

الله كى نشانياں :افاقى نشانياں ۴،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۳;الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۵;الله تعالى كى نعمتيں ۵

انسان:انسان كے حقوق ۶;انسان كى عظمت ۹;انسان كے فضائل۱،۳،۸،۹;انسانى ضروريات پورى ہونے كے منابع۱۰;انسانى ضروريات۳

توحيد:توحيد كے دلائل ۴

چاند:چاند كى گردش كا دوام ۲;چاند كى تسخير ۱،۴،۵ ; چاندكا كردار ۱۰

حقوق :حق تمتع ۶

دن:دنوں كى تسخير ۳،۵;دنوں كى تسخير كا كردار ۴ دنوں كا كردار ۱۰

رات:رات كى تسخير ۳،۴،۵;رات كا كردار۱۰

سمندر:سمندروں كا كردار ۱۰

سورج:سورج كى گردش كا داوم ۲;سورج كى تسخير ۱،۴، ۵; سورج كا كردار۱۰

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۵

۱۱۴

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۱۰

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۶

نہر:نہروں كے فوائد ۱۰;نہروں كا كردار۱۰

آیت ۳۴

( وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ )

اور جو كچھ تم نے مانگا اس ميں سے كچھ نہ كچھ ضرور ديا اور اگر تم اس كى نعمتوں كو شمار كرنا چاہو گے تو ہر گز شمار نہيں كرسكتے بيشك انسان بڑا ظالم اور انكار كرنے والاہے _

۱_خداوند متعال نے انسان كے وجود كے لئے تمام ضرورى چيزيں ،اسے عطا كر دى ہيں _

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

جملہ ''ما سا لتموہ'' ميں سوال كے بارے ميں دو احتمال ہيں :ايك زبانى دعا اور درخواست كے معنى ميں سوال كرنا،دوسرا انسانى وجود اور طبع كا سوال اور درخواست كرنا ;يعنى بشر كو اپنى طبيعت اور وجود ميں ايك مستقل موجود كى حيثيت سے جس چيز كى ضرورت ہے وہ خدا نے اسے عطا كر دى ہے_مندرجہ بالا مطلب اسى دوسرے احتمال پر مبنى ہے_

۲_انسان اپنى تمام ضروريات كو پورا كرنے ميں خداوند متعال كا محتاج ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

يہ جو خدا وند عالم نے فرمايا ہے كہ ميں نے تمہارى تمام ضروريات اور تقاضوں كو پورا كر ديا ہے ،انسان كے اپنى تمام ضروريات كو برطرف كرنے ميں محتاج ہونے كى دليل ہے_

۳_خداو ند متعال ،انسان كى ضروريات اور خواہشات سے اگاہ اور انہيں پورا كرنے پر قادر ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

چونكہ خدا وند عالم نے انسان كى تمام ضروريات كو پورا كر ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ان ضروريات سے اگاہ اور انہيں عطا كرنے پر قادر (بھى ) ہے_

۱۱۵

۴_خدا وند تعالى نے انسان كى درخواستوں اور تقاضوں ميں سے بعض اسے عطا كر دى ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من كل'' ميں ''من''تبعيض كے لئے ہو اور جملہ '' سا لتموہ'' ميں سوال سے مراد زبانى سوال اور تقاضا ہونہ وجودى تقاضے اور درخواستيں _

۵_بشر كى تمام مادى ضرورتيں اور تقاضے عالم طبيعت ميں موجود ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

۶_انسان بے شمار الہى نعمتوں اور احساسات سے بہرہ مند ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۷_انسان كو عطا شدہ الہى نعمتيں ہرگز شمار نہيں كى جا سكتيں _وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۸_انسان كا تمام الہى نعمتوں كى شناخت سے عاجز ہونا_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

نعمات الہى كو شمار كرنے سے انسان شايد اس وجہ سے عاجز ہو_ چونكہ وہ خدا كى بہت سى نعمتوں كى شناخت نہيں كر سكتاچہ جائيكہ وہ ان سب كو گن لے_

۹_ہر وہ چيز كہ جو خدا وند متعال نے بشر كى ضروريات اور تقاضوں كو پورا كرنے كے لئے اسے عطا كى ہے وہ اس كى نعمت اور مہربانى ہے _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

يہ كہ خدا وند متعال نے انسان كو اپنى عطا كردہ چيزوں كو (وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ) نعمت كہا ہے (وان تعدّوا نعمت الله )اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہو تا ہے_

۱۰_انسان كوخداو ند عالم كا خاص لطف اور كرم شامل ہے اور وہ اس كى بار گاہ ميں خصوصى مقام و مرتبہ ركھتا ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۱_انسان كے وجود كے لئے ضرورى تمام تقاضوں كو پورا كرنا اور اسے بے شمار نعمتوں سے بہرہ مند كرنا ،خداوند كى توحيد ربوبى كى دليل ہے_الله الذى خلق السموت والا رض ...وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۲_خدا وند متعال كى جانب سے انسان كے تمام تقاضوں اور درخواستوں كے قبول نہ ہونے كا (ايك ) سبب انسان كا ظلم اور ناشكراہونا ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ...انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۱۶

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب '' من كلّ'' ميں '' من '' تبعيض كے لئے ہو اور سوال سے مراد زبانى درخواست ہو نيز جملہ ''انّ الانسن لظلوم كفّار ''پہلے جملوں كى علت بيان كر رہا ہو_

۱۳_انسان خدا كى بے انتہا نعمتوں كے مقابلے ميں بہت ظلم كرنے والا اور نا شكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

''ظلوم '' اور ''كفار'' مبالغے كے صيغے ہيں اوراپنے معنى كى كثر ت اور فروانى پر دلالت كرتے ہيں _

۱۴_انسان اپنے اوپر ظلم كرنے والا اور نعمت و نيكى كے مقابلے ميں انتہائي ناشكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

انسان كو عطا شدہ الہى نعمتوں اور عطائوں كے بيان كے قرينے سے ''ظلوم ''سے مراد انسان كا اپنے اوپر ظلم كرنا ہے_

۱۵_الہى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر و سپاس ضرورى ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

جملہ '' انّ الانسن لظلوم كفّار '' نعمات الہى كا شكر بجا نہ لانے اور ظلم كرنے كى برائي كو بيان كر رہا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ الہى نعمات كے مقابلے ميں شكر و سپاس ،ايك ضرورى امر ہے چونكہ يہ اگر ضرورى نہ ہوتا تو اس كا ترك كرنا بھى ناپسنديد ہ اور برا نہ ہوتا_

۱۶_نيكى اور نعمت كے مقابلے ميں ناشكرى كرنا، ايك انتہائي ناپسنديدہ اور قابل مذمت كام ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۷_الہى نعمتوں كا كفرا ن كرنا اورشكربجا نہ لانا،اپنے اوپر ظلم ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۸_اپنے ساتھ ظلم كرنا اور ناشكرا ہونا، ايك طرح سے انسان كى طينت بن چكا ہے_انّ الانسن لظلوم كفّار

اپنے اپ:اپنے اپ پر ظلم ۴۱،۱۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتوں كى شناخت ۸;الله تعالى كے عطايا ۱،۴;الله تعالى كا علم غيب۳;الله تعالى كى قدرت ۳;الله تعالى كى نيكى كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كى فراواني۷،۱۳

۱۱۷

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۱۰

انسان:انسان كى بعض ضروريات كا پورا ہونا ۴;انسان كى ضروريات كا پورا ہونا۹،۱۱;انسان كى صفات ۱۳،۱۴;انسان كى طبيعت۱۸;انسان كا ظلم ۳۱، ۱۴ ، ۱۸ ; انسان كا عجز ۸;انسان كے فضائل ۶،۱۰ ; انسان كا كفران نعمت كرنا ۱۳،۱۴;انسان كى ضروريات كے پورا ہونے كا سر چشمہ ۱،۲، ۳; انسان كى نعمتيں ۶;انسان كى مادى ضروريات۵

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۱

دعا:قبوليت دعا كے موانع ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۱۵

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۵;ضروريات پورى ہونے كا سرچشمہ۱،۲،۳،خدا كى ضرورت۲

ظلم :ظلم كے اثرات ۱۲

كفران نعمت:كفران نعمت كے اثرات ۱۲،۱۷;كفران نعمت پر سر زنش ۱۶;كفران نعمت۱۸;كفران نعمت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۶

نعمت:نعمت جن كے شامل حال ہے ۶

آیت ۳۵

( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـذَا الْبَلَدَ آمِناً وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الأَصْنَامَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ابراہيم نے كہا كہ پروردگار اس شہر كو محفوظ بنادے اور مجھے اور ميرى اولاد كو بت پرستى سے بچائے ركھنا_

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زندگى اور دعا كرنے كا انداز اور كيفيت ،سبق اموزاور قابل ذكر ہے_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

'' واذ قال'' ،'' اذكر '' سے متعلق ہے يا ''اذكروا '' تقدير ميں ہے_واضح ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے كى ياد دلانااس كے بااہميت اور سبق اموز ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۱۱۸

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خدا وند متعال سے سر زمين مكہ كى امنيت كے لئے دعا كى _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے حرمت مكہ كى حفاظت اور امنيت كے لئے قوانين وضع كرنے كى درخواست كى _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''اجعل'' سے تشريعى جعل مرادہو جيسا كہ اسلام ميں اسى سلسلے ميں متعدد قوانين وضع ہوئے ہيں _

۴_مكہ ،امن الہى كا حرم ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

تمجيد كى زبان ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا نقل كرنا ،خداوند كى جانب سے اس دعا كے قبول ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے مكہ كے امن و امان اور مذہب شرك اور بت پرستى كے نفوذ سے محفوظ رہنے كى دعا كى _*واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا اپنے اور اپنے خاندان كے بارے ميں شرك كى طرف ميلان سے محفوظ رہنے كى دعا كرنا ،اس بات كا قرينہ ہو سكتا ہے كہ مكہ كى امنيت سے مراداس كا مذہب شرك اور بت پرستى كے شر سے محفوظ ہونا ہے_

۶_خداوند متعال كو ''رب'' كے نام سے پكارنا،دعا كے اداب ميں سے ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں مكہ شہرى ابادى پر مشتمل تھا _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مكہ كى امنيت اور حرمت كى طرف خاص توجہ دينا _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دعا ميں پہلے مكہ شہر كى امنيت كا مسئلہ پيش كيا ہے اور اسے اپنى اولاد كى ہدايت پر مقدم ركھا ہے ،ان كے نزديك مكہ كے امن وامان كى اہميت اور اس مسئلے كى طرف ان كى خاص توجہ كو ظاہر كرتا ہے_

۹_ پر امن اور مطمئن جگہ پرزندگى گذارنا اہميت اور قدر ومنزلت ركھتا ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۱۰_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاخداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے بت پرستى كى طرف رجحان سے محفوظ

۱۱۹

رہنے كى دعا كرنا_واذقال ابراهيم رب ...اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۱_الہى حقائق تك پہنچنے اور ہدايت پانے كے اسباب فراہم ہونے كے لئے زندگى گذارنے كى جگہ كے پر امن اور قابل اطمينان ہونے كا موثر ہونا_واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اپنى اولاد كے لئے ھدايت كى دعا مانگنے سے پہلے ان كے محل سكونت (مكہ شہر) كى امنيت كى دعا كرنے سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_اپنى اولاد كے لئے دعا اور ان كى اخروى عاقبت اور ديانت وسعادت كى طرف توجہ ايك اہم اور قابل قدر مسئلہ ہے_

واذقال ابراهيم رب اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۳_اہل مكہ كے لئے دعا كے وقت حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ايك سے زيادہ اولاد تھي_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّي

۱۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ ،بت پرست تھے اور وہ چند بتوں كى پوجا كرتے تھے_

واذقال ابراهيم ربّ اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۵_موحد ہونے اور شرك سے مكمل طور پر محفوظ رہنے كے لئے توفيق خدا اور اسكى مدد كى ضرورت ہے_

و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

مندرجہ بالا مطلب اس دليل پر مبنى ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خدا كے عظيم (اولواالعزم) نبى ہونے كے باوجود خداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے شرك سے محفوظ رہنے كى دعا كر تے ہيں _

۱۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ...قال: ...ان الله ا مر ابراهيم عليه‌السلام ا ن ينزل اسماعيل بمكة ففعل فقال ابراهيم: ''ربّ اجعل هذا البلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' فلم يعبد ا حد من ولد اسماعيل صنماًقطّ ...، (۱) امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : بہ تحقيق خدا وند متعال نے ابراہيمعليه‌السلام كو حكم ديا كہ وہ اسماعيلعليه‌السلام كو مكہ ميں اباد كريں _پس ابراہيمعليه‌السلام نے اس حكم كو انجام دينے كے بعد كہا: ''ربّ اجعل ھذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' _ لہذااسماعيلعليه‌السلام كى كسى بھى اولاد نے كبھى كسى بت كى پرستش نہيں كي ...''

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۳۰،ح۳۱;نور الثقلين ،ج۲ ،ص ۶ ۵۴،ح۹۶_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

۷_ دنيا كے ساتھ خوش رہنا اور اس پر مطمئن ہو كر آيات الہى سے غافل ہو جانا كفار كى صفت اور ناپسنديدہ اور مذموم امر ہے_ان الذين و رضوا بالحياة الدنيا و اطما نوا بها ...غافلون

آيات خدا :آيات آفاقى ۶; ان سے غافل لوگ ۷

امور :ناپسنديدہ امور ۷

اميدوار ہونا :لقاء اللہ كى اميد كے اثرات۴

ايمان :قيامت پر ايمان كے اثرات۴

توحيد :توحيد ربوبى كے دلائل ۶

جہالت :اسكے اثرات ۵

خداتعالى :خدا تعالى كى ربوبيت كو جھٹلانے كے عوامل ۵

دنيا پرستى :اس كا پيش خيمہ ۳;اس كا ناپسنديدہ ہونا ۷; اسكى سرزنش ۷

دنيا طلب لوگ :۷

زہد :اس كا سرچشمہ ۴

شرك:اسكے عوامل ۵

غفلت :آيات خدا سے غفلت كا ناپسنديدہ ہونا ۷; اسكے اثرات ۵

قيامت :اسكى خصوصيات ۱;اس ميں لقاء اللہ ;اسے جھٹلانے كے اثرات ۳; اسے جھٹلانے والے ۲

كفار :انكى دنيا پرستى ۷; انكى صفات ۷; انكى غفلت ۷

لقاء اللہ :اس كا وقت ۱

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا كفر ۲

۴۰۱

آیت ۸

( أُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمُ النُّارُ بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

يہ سب وہ ہيں جن كے اعمال كى بنا پر ان كا ٹھكانا جہنم ہے_

۱_دوزخ ، مشركين اور منكرين قيامت كا دائمى ٹھكانا _

ان الذين لا يرجون لقا ئنا ...و الذين هم عن آى تنا غفلون_ اولئك ما واهم النار

۲_ لقاء اللہ كا انكار ، دنيا كے ساتھ دل لگا لينا اور آيات الہيہ سے غافل ہوجانا ناروا كاموں كاپيش خيمہ ہے_

ان الذين لا يرجون لقاء نا اولئك ما واهم النار بما كانوا يكسبون

۳_ بد اعمالى اور برا كردار آتش جہنم ميں گرفتار ہونے كا عامل ہے_اولئك ما واهم النار بما كانوا يكسبون

۴_ انسان كى عاقبت ( اخروى نيك بختى اور بدبختى ) اسكے اعمال و كردار كے ساتھ گروى ہے_

اولئك ما واهم النار بما كانوا يكسبون

انسان :اسكى عاقبت ۴

جہنم :اسكے اسباب ۳;اس ميں ہميشہ رہنے والے ۱

جہنمى لوگ :۱

دنيا پرستى :اسكے اثرات ۲

عاقبت :اس ميں مؤثر عوامل ۴

عمل :اخروى عمل كے اثرات ۴;ناپسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۲; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ۳

غفلت :آيات خدا سے غفلت كے اثرات ۲

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كى سزا ۱; اسے جھٹلانے والے جہنم ميں ۱

۴۰۲

لقاء اللہ :اسے جھٹلانے كے اثرات ۲

مشركين :انكى سزا ۱; يہ جہنم ميں ۱

آیت ۹

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال كئے خدا ان كى ايمان كى بناپر اس منزل كى طرف رہنمائي كرے گا جہان نعمتوں كى باغات كے نيچے نہريں جارى ہونگي_

۱_ بہشت ، نيك كردار مومنين كا ابدى ٹھكانا _ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات فى جنات النعيم

۲_ عمل صالح ، اہل ايمان كے اخروى پاداش سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات فى جنات النعيم

۳_ سعادت اخروى تك رسائي ، خدا تعالى كى مسلسل ہدايت اور دائمى كمك پر موقوف ہے_

يهديهم ربهم بايمانهم تجرى من تحتهم الانهار فى جنات النعيم

۴_ نيك كردار مومنين كو ہميشہ خدا تعالى كى حمايت و ہدايت حاصل ہے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات يهديهم ربهم

۵_ خدا تعالى كى دائمى حمايت و ہدايت اور اخروى پاداش سے بہرہ مند ہونے كى شرط وہ ايمان ہے جو عمل كے ہمراہ ہو_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات يهديهم فى جنات النعيم

۶_ انسان كى ہدايت و سعادت كے لحاظ سے اسكے عمل كے مقابلے ميں ايمان كا بنيادى اور مركزى كردار_

يهديهم ربهم بايمانهم

خدا تعالى نے فرمايا'' جو لوگ ايمان و عمل صالح ركھتے ہيں انہيں بہشت كى طرف ہدايت كر يگا'' اسكے بعد ہدايت كے سبب كے طور پر انكے ايمان كو ذكر فرمايا جبكہ يہ اكٹھى دو خصوصيات كے حامل تھے ايمان اور عمل صالح،اس سے پتا چلتا ہے كہ ايمان محور اور اصل ہے اورعمل دوسرا درجہ ركھتا ہے_

۷_ ربوبيت خدا تعالى كا تقاضا ہے كہ وہ نيك كردار مومنين كى ہميشہ ہدايت اور دستگيرى كرے_

۴۰۳

ان الذين آمنوا يهديهم ربهم

۸_ بہشت ميں اہل بہشت كے قدموں تلے نہريں جارى ہوں گى _تجرى من تحتهم الانهار فى جنات النعيم

۹_بہشت ميں كئي باغات ہيں _فى جنات

۱۰_ بہشت كے باغات ، نعمات الہى سے سرشار ہيں _فى جنات النعيم

۱۱_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے ''... ان الله تبارك و تعالى يوم القيامة يهدى اهل الايمان و العمل الصالح الى جنته قال عز و جل ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات يهديهم ربهم بايمانهم تجرى من تحتهم الانهار فى جنات النعيم'' (۱)

... قيامت والے دن خدا تعالى صالح مومنين كى اپنى بہشت كى طرف راہنمائي فرمائے گا خدا تعالى نے فرمايا ہے بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال كئے ان كا پروردگار انہيں انكے ايمان كے سائے ميں ہدايت كريگا ان كے ( محلوں كے) نيچے نعمتوں سے سرشار باغات ميں نہريں جارى ہوں گي_

ايمان :اسكى اہميت ۶; اسكے اثرات ۶; ايمان اور عمل ۵،۶

بہشت :اسكى نعمتيں ۸،۹،۱۰; اسكے باغات ۱۰; اسكے باغات كا متعدد ہونا ۹; اسكے چشمے۸; اس ميں ہميشہ رہنے والے ۱

بہشتى افراد :۱

پاداش :اخروى پاداش كاپيش خيمہ ۲،۵

خدا تعالى :اسكى حمايت كا پيش خيمہ ۵; اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۵;ا سكى ہدايت كے اثرات ۳

روايت :۱۱

سعادت :اخروى سعادت كے عوامل ۳; سعادت كے عوامل ۶

صالحين :انكا حامى ۴; انكى ہدايت ۴،۷; ان كے فضائل۴

عمل صالح :اسكے اثرات۲

مومنين :انكا بہشت ميں ہميشہ رہنا ۱; انكا حامى ۴; ان كى

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۴۱ح ۱ باب ۳۵_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۹۴ح ۱۹_

۴۰۴

اخروى ہدايت ۱۱; انكى ہدايت ۴; انكى ہدايت كے عوامل ۷; انكے فضائل ۴; يہ بہشت ميں ۱۱

ہدايت :اسكے عوامل ۶; يہ جنكے شامل حال ہے۴

آیت ۱۰

( دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ )

وہاں ان كا قول يہ ہوگا كہ خدا يا تو پاك اور بے نياز ہے او ر ان كا تحفہ سلام ہوگا اور ان كا آخرى بيان يہ ہو گا كہ سارى تعريف خدا ئے رب العالمين كے لئے ہے _

۱_ بہشت ميں خدا تعالى كے ساتھ مومنين كى مناجات _فى جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

۲_ اہل بہشت اپنى مناجات كا آغاز خدا تعالى كى تسبيح و تقديس سے كريں گے_فى جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

جملہ '' آخر دعواہم ...'' قرينہ ہے كہ''دعواهم فيها سبحانك '' سے مراد ''اول دعواہم ...'' ہے يعنى اہل بہشت كى مناجات كى ابتدا خدا تعالى كى تسبيح اور اختتام اسكى حمد و ثنا ہے_

۳_ بہشت ميں مومنين كى خدا كے ساتھ مناجات كى فصل كا عنوان يہ ذكر ہے_''سبحانك اللهم''

جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

۴_ خدا تعالى ، كمال مطلق اور ہر قسم كے نقص وعيب سے پاك ہے_دعواهم فيها سبحانك اللهم

۵_ بہشت ميں مومنين كا خدا تعالى كى مكمل معرفت و شناخت سے بہرہ مند ہونا _

جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

۶_ اہل بہشت جب ايك دوسرے كا ديدار كريں گے تو انكے سلام و درود كا ذريعہ لفظ ''سلام '' ہوگا _

و تحيتهم فيها سلام

۷_ مكمل سلامتى سے بہرہ مند ہونا خدا كى طرف سے اہل بہشت كيلئے تحيت اور عطيہ _و تحيتهم فيها سلام

۴۰۵

مندرجہ بالا نكتہ اس بناء پر ہے كہ ''تحيتہم'' ميں ''ہم'' ضمير مفعولى ہو اور اس كا فاعل ايسى ضمير ہو كہ جسكا مرجع اللہ ہو _يعنى خدا تعالى كى طرف سے اہل بہشت كو عطيہ اور تحيت ، انہيں مكمل سلامتى كا عطا كرنا ہے_

۸_ بہشت ميں مومنين كى مناجات كا آخرى حصہ خدا تعالى كى حمد و ستائش ہے_و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين

۹_'' الحمد لله رب العالمين'' اہل بہشت كى مناجات كا بہترين اختتام ہے_و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين

۱۰_ صرف خدا تعالى ہرقسم كى حمد و ستائش كا سزاوار ہے_ان الحمد لله

۱۱_ جہان آخرت ميں كئي عالم ہيں _رب العالمين

چونكہ مقام سخن جہان آخرت ہے اور رب العالمين كا ظہور اس ميں ہے كہ متعدد عالم بالفعل موجود ہيں اس سے مندرجہ بالانكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى تنہا پورے عالم ہستى كا پروردگار ہے_ان الحمد لله رب العالمين

۱۳_ خدا تعالى سب نيكيوں كا سرچشمہ ہے_ان الحمد لله رب العالمين

حمد ہوتى ہے اختيارى نيكيوں پر تعريف اور الحمد كا ا ل جنس كيلئے ہے جو مفيد استغراق ہے يعنى سب تعريفيں خدا تعالى كيلئے ہيں _ اس كا مفہوم يہ ہے كہ سب نيكياں بھى خدا تعالى كيلئے تھيں اور وہ ان سب كا منبع اور سرچشمہ ہے_

۱۴_امام باقر (ع) سے روايت ہے''و اذا اراد المؤمن شيئاً او اشتهى انما دعواه فيها اذا اراد ،ان يقول : ''سبحانك اللهم '' فاذا قالها تبادرت اليه الخدم بما اشتهى من غير ان يكون طلبه منهم او امر به و ذلك قول الله عز وجل:'' دعواهم فيها سبحانك اللهم و تحيتهم فيها سلام '' يعنى الخدام قال :'' و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين '' يعنى بذالك عند ما يقضون من لذاتهم من الجماع و الطعام و الشراب يحمدون الله عزوجل عند فراغتهم ''

... جب بھى مومن ( بہشت ميں ) كسى چيز كا ارادہ كريگا يا اسكى طرف مائل ہوگا تو وہاں پر اسكى دعا ( گفتار اور پكار) يہ ہوگى '' سبحانك اللہم '' پھر جب وہ يہ ذكر كہے گا تو خدا م بہشت اس چيز كو پيش كرديں گے جو اس نے چاہى تھى بغير اسكے كہ اسے طلب كرے يا اس كا حكم دے_اور يہى مراد ہے خدا تعالى كے اس فرمان سے ''دعواہم فيہا سبحانك اللہم ''اور يہ جو خدا تعالى نے فرمايا ہے'' تحيتہم فيہا سلام''يعنى بہشت ميں مومنين كى تحيت خدام

۴۰۶

بہشت كا سلام ہے_امام فرماتے ہيں'' و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين'' يعنى مومنين جب كھانے پينے اورجنسى آميزش كى لذتوں سے بہرہ مند ہوں گے تو ''الحمد لله رب العالمين ''كہہ كر خدا تعالى كى حمد كريں گے_(۱)

۱۵_ امير المومنين (ع) سے روايت ہے :''ان اطيب شى ء فى الجنة و الذّه حب الله و الحب فى الله و الحمد لله قال الله عزوجل:'' و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين ''

بہشت ميں سب سے زيادہ لذيذ اور دلپذير چيز خدا تعالى كى دوستى ، راہ خدا ميں دوستى اور خدا كيلئے حمد ہے خدا تعالى كا فرمان ہے بہشت ميں مومنين كى آخرى (ندا) دعا''الحمد لله رب العالمين '' ہے_(۲)

آخرت :عوالم آخرت ۱۱

آفرينش :پروردگار آفرينش۱۲

اذكار :ذكر الحمد للہ رب العالمين ۹; ذكر سبحانك اللہم ۳

اسما و صفات :صفات جلال ۴; صفات جمال ۴

بہشت :اسكى بہترين لذتيں ۱۵

بہشتى لوگ :انكا سلام ۶; انكى حمد ۱۵; انكى خواہشات ۱۴; انكى دعا ۱،۳،۸،۱۴; انكى دعا كا آخر ۸،۹; انكى دعا كا آغاز ۲، ۳;انكى سلامتى ۷; انكے اذكار ۲،۳،۹،۱۴،۱۵; ان كيلئے خدا كے عطايا ۷; يہ اور تسبيح خدا ۲

توحيد :توحيد ربوبى ۱۲

حمد :حمد خدا ۱۰

خدا تعالى :اس كا بے نظير ہونا ۱۲; اس كا كردار ۱۳; اس كا كمال ۴;اسكى تنزيہ ۴; اسكى خصوصيات ۱۰،۱۲; خدا تعالى اور نقص ۴روايت :۱۴،۱۵

مومنين :انكى دعا ۱،۳،۸; انكے اذكار ۳; بہشت ميں انك

____________________

۱)كافى ج ۸ص ۱۰۰ح ۶۹_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۹۵ح ۲۳_

۲) مصباح الشريعہ ص ۱۹۵ باب ۹۳_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۹۵ح ۲۵_

۴۰۷

تكامل ۵; بہشت ميں انكى خدا شناسى ۵; مومنين اور حمد خدا ۸; مومنين بہشت ميں ۱۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۰، ۱۲، ۱۳

نيكى :اس كا سرچشمہ ۱۳

آیت ۱۱

( وَلَوْ يُعَجِّلُ اللّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ فَنَذَرُ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اگر خدا لوگوں كے لئے برائي ميں بھى اتنى ہى جلدى كرديتا جتنى يہ لوگ بھلائي ميں چاہتے ہيں تو اب تك ان كى مدت كا فيصلہ ہو چكاہو تا _ ہم تو اپنى ملاقات كى اميد نہ ركھنے والوں كو ان كى سركشى ميں چھوڑديتے ہيں كہ يہ يو نہى تھو كريں كھا تے پھريں _

۱_ كفار و منكرين قيامت كو مہلت دينا ( انكى سزا كو جہان آخرت تك مؤخر كرنا) خدا تعالى كى ايك سنت اور روش ہے_

و لو يعجل الله للناس الشر فنذر الذين لا يرجون لقاء نا

۲_ كفار و منكرين قيامت كو سزا دينا ( انہيں ختم كردينا) نسل انسانى كے ختم ہوجانے پر منتج ہوگا _

و لو يعجل الله للناس الشر لقضى اليهم اجلهم

''الناس''كا ا ل جنس كيلئے ہے اور مفيد استغراق ہے يعنى اگر خدا تعالى كى سنت اور روش يہ ہوتى كہ

وہ ہر كافر كو دنيا ميں ہى سزا ديتا تو اب تك زمين انسان كے وجود سے خالى ہو چكى ہوتى اور نسل انسان ختم ہوچكى ہوتى _جبكہ يہ خلقت انسان والے فلسفے (و لكم فى الارض مستقر و متاع الى حين )بقرہ ۳۶ _كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

۳_ كفار و منكرين قيامت كو سزا دينا ( انہيں ختم كردينا) فلسفہ خلقت انسانى كے ساتھ ناسازگار ہے_

و لو يعجل الله للناس الشر لقضى اليهم اجلهم

۴_ لوگوں كے ساتھ بھلائي كرنے ميں خدا تعالى كى

۴۰۸

سنت ''جلدى اور سرعت'' ہے اور انہيں سزا دينے ميں ''مہلت دينا' 'ہے_و لويعجل الله للناس الشر استعجالهم بالخير

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''ہم '' استعجال كا مفعول اور اس كا فاعل اللہ كى طرف پلٹنے والى ضمير ہو اور اصل ميں عبارت يوں ہو'' مثل استعجاله لهم بالخير''

۵_ انسان اپنى خواہشات و تمايلات تك پہنچے كيلئے جلد باز اور بے صبرا ہے_و لو يعجل الله للناس الشر استعجالهم بالخير

'' الخير'' سے مراد ہے ہر اچھى اور دلپسند شئے ''استعجال '' منصوب بنزع الخافض ہے اور اصل ميں عبارت يوں ہے '' كاستعجالہم بالخير'' يعنى اگر خدا تعالى بھى انسانوں كى طرح كہ جو اپنى خواہشات كو حاصل كرنے ميں جلد باز ہيں اور صبر سے كام نہيں ليتے خطا كاروں كو بے دريغ سزا دينے لگتااور

۶_ كفار و مشركين دنيا ميں سزا و عذاب الہى كے مستحق ہيں _و لو يعجل الله للناس الشر

۷_ منكرين قيامت دنيا ميں خدا تعالى كى سزا اور عذاب كے مستحق ہيں _و لو يعجل الله لقضى اليهم اجلهم فنذر الذين لايرجون لقا ئنا

آيت شريفہ بتاتى ہے كہ اگر منكرين قيامت كى سزا انكى موت كا باعث نہ بن جاتى تو خدا تعالى بغير مہلت كے انہيں سركوب كرديتا يعنى وہ سزا كے مستحق ہيں ليكن مانع موجود ہے_

۸_قيامت ، لقاء اللہ كا دن _الذين لا يرجون لقا ئنا

۹_ سب انسانوں كى موت كا وقت معين اور خاص قوانين كے تحت ہے_و لو يعجل الله للناس الشر لقضى اليهم اجلهم

چونكہ خدا تعالى كى سزا سے كفار موت كا شكار ہوجاتے اسلئے يہ سزا موخر ہوئي ہے_ اس سے پتا چلتا ہے كہ خدا تعالى نے انسانوں كى زندگى كے اختتام كيلئے ايك وقت مقرر كيا ہوا ہے يعنى يہ ايك خاص قانون اور ضابطے كے تحت ہے كہ جس ميں پس و پيش ممكن نہيں ہے_

۱۰_ روز آخرت كا انكار سركشى كا پيش خيمہ ہے_فنذر الذين لا يرجون لقاء نا فى طغيانهم يعمهون

۱۱_ طغيان و سركشى ، روز آخرت پر ايمان نہ ہونے كى نشانى ہے_فنذر الذين لايرجون لقا ئنا فى طغيانهم يعمهون

۴۰۹

۱۲_ جہان آخرت پر ايمان نہ ركھنے واے سركش لوگ ، پريشان حال اور ہدايت الہى سے محروم ہيں _

فنذر الذين لا يرجون لقا ئنا فى طغيانهم يعمهون

'' عَمَہَ ''( تحيرو سرگردانى ) كنايہ ہے ہدايت الہى سے محروم ہونے سے _

انسان :اسكى بے صبرى ۵; اسكى جلد بازى ۵; اسكى صفات ۵; اسكے ختم ہونے كے عوامل ۲

پاداش :اس ميں جلدبازى ۴

خدا تعالى :اسكى سنتيں ۱،۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى مہلت دينے والى سنت۱،۴

خلقت :فلسفہ خلقت ۳

طغيان :اس كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے اثرات ۱۱

طغيان كرنے والے:انكى سرگردانى ۱۲; انكى محروميت ۱۲

عذاب :اہل عذاب ۶،۷

قضاو قدر ۹

قيامت :اسكى خصوصيات ۸; اس ميں لقاء اللہ ۸;اسے جھٹلانے كے اثرات ۱۰; اسے جھٹلانے والوں كا بدلہ ۷; اسے جھٹلانے والوں كو مہلت ۱;اسے جھٹلانے والوں كى سز ا ۲،۳،۷

كافر:انكا بدلہ ۶; انكو مہلت ۱; انكى سزا۳،۶; انكى سزا كے اثرات ۲

كفر:اسكى نشانياں ۱۱; قيامت كے بارے ميں كفر ۱۱

كيفر:اس ميں مہلت ۴

مشركين :انكا بدلہ ۶; انكى سزا ۶

موت :اس كا ايك قانون كے تحت ہونا ۹; اسكى تعيين ۹

ہدايت :اس سے محروم لوگ ۱۲

۴۱۰

آیت ۱۲

( وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِداً أَوْ قَآئِماً فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَّسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

انسان كو جب كوئي نقصان پہنتچا ہے تو اٹھتے بيٹھتے كردٹيں بدلئے ہم كو پكار تا ہے اور جب ہم اس نقصان كو دور كرديتے ہيں تو يوں گذر جاتا ہے جيسے كبھى كسى مصيبت ميں ہم كو پكارا ہى نہيں تھا_ بيشك زيادتى كرنے والوں كے اعمال يوں ہى ان كے سامنے آراستہ كردئے جاتے ہيں _

۱_ سخت اور جان ليوا مصيبتوں كے وقت انسان كى بارگاہ خداوند ى ميں خالصانہ تضرع و زارى _

و اذا مس الانسان الضر دعانا

''ضر'' كا معنى ہے ہرقسم كى مصيبت ليكن يہاں پر ''ال''كى وجہ سے كہ جو اہل ادب كى اصطلاح ميں ال كماليہ ہے اس سے مراد سخت اور جان ليوا مصيبت ہے_

۲_ توحيد ربوبى ، انسان كا فطرى نظريہ_و اذا مس الانسان الضر دعانا

چونكہ سخت اور دشوار حالات ميں انسان خدا كى پناہ مانگتا ہے اور اپنى نجات كو صرف مشيت الہى كا مرہون منت سمجھتا ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ يہ عقيدہ ، فطرى ہے اور انسان كے غريزہ ميں موجود ہے_

۳_ مصائب و آلام انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار اور ظاہر ہونے كا سبب ہے_و اذا مس الانسان الضر دعانا

۴_ انسان رنج و تكليف كے وقت اہل دعا ہو جاتے ہيں اور بہر حال مدد كيلئے خدا كو پكارتے ہيں _

و اذا مس الانسان الضر دعانا لجنبه او قاعداً او قائم

۴۱۱

۵_انسان مشكلات كے وقت اپنى ناتوانى اور خدا تعالى كى قدرت و نصرت كا اقرار و اعتراف كر ليتا ہے_

و اذا مس الانسان الضر دعانا

۶_ مصيبتوں اور مشكلات كے وقت مشركين كا بارگاہ الہى ميں خالصانہ دعا كرنا نظريہ شرك كے كھو كھلا ہونے اور توحيد ربوبى كى حقانيت كى دليل ہے_و اذا مس الانسان الضر دعانا

اس آيت ميں مخاطب مشركين مكہ ہيں اور يہ آيت شريفہ توحيد ربوبى كى اورنظريہ شرك كے كھو كھلا ہونے كى ايك واضح دليل كو بيان كر رہى ہے_

۷_ بارگاہ الہى ميں خالصانہ تضرع و زارى اسكى رحمت كے شامل حال ہونے اور مشكلات كے دو ر ہونے كا سبب ہے_

و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره

جملہ '' لما كشفنا '' كى '' دعانا '' پر تفريع مندرجہ بالا نكتے كو بيان كر رہى ہے_

۸_ مصائب و آلام سے انسان كا چھٹكارا صرف مشيت الہى اور صرف خدا كے لطف و كرم سے ہو سكتا ہے_

و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره

۹_ آرام و آسائش كى نعمتوں اور مشكلات كے دور ہونے كے مقابلے ميں بارگاہ الہى ميں شكر ادا كرنا اور قدر دانى كرنا ضرورى ہے_فلما كشفنا عنه ضره مر كا ن لم يدعنا الى ضر مسه

۱۰_ انسان ، خدا تعالى كى نعمتوں ، مہربانيوں اور لطف و كرم كا قدر دان نہيں ہے_

و اذا مس الانسان الضر فلما كشفنا عنه ضره مركا ن لم يدعنا الى ضر مسه

۱۱_ ضرورى ہے كہ انسان سختى و آسانى دونوں حالتوں ميں خدا تعالى كى طرف متوجہ رہے اور اس كى بارگاہ ميں دعا كرتا رہے_و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره مركا ن لم يدعن

۱۲_ زيادہ آرام و آسائش اور روز مرّہ كى مشكلات اور مصائب سے دور رہنا ياد خدا سے غفلت كا سبب بنتا ہے_

فلما كشفنا عنه ضره مر كا ن لم يدعنا الى ضر مسه كذلك زين للمسرفين

۱۳_ بد اعماليوں كا اچھا نظر آنا : زيادہ عيش و عشرت ، فضول خرچى ، خدا سے بيگانگى اور اسكى ياد سے غفلت كا نتيجہ ہے_

فلما كشفنا عنه ضره كذلك زين للمسرفين ما كانوا يعملون

۱۴_ عيش و عشرت كى زندگى گزارنے والے فضول خرچ لوگ، خود پسند ، اپنے آپ سے خوش اور حق كو قبول

۴۱۲

نہ كرنے والے ہيں _كذلك زين للمسرفين ما كانوا يعملون

۱۵_ جولوگ مشكلات كے وقت خدا كو ياد كرتے ہيں اور آرام و آسائش كے وقت اس سے غافل ہوتے ہيں وہ مسرف ہيں _و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره لم يدعنا كذلك زين للمسرفين

آسائش :اسكے اثرات۱۲،۱۳

اخلاص:اسكے اثرات ۷

اسراف :اسكے اثرات ۱۳

اقرار:خدا كى امداد كا اقرار ۵;عاجزى كا اقرار ۵; قدرت خدا كا اقرار ۵

انسان :اس كا اقرار ۵;اس كا كفران ۱۰; اسكى دعا ۱; انسان سختى ميں ۱،۴،۵

توحيد :توحيد ربوبى كا فطرى ہونا ۲;توحيد ربوبى كى حقانيت كے دلائل ۶

خدا تعالى :اسكى رحمت كے اثرات۸; اسكى مشيت كے اثرات ۸; اسكے لطف كے اثرات ۸

دعا :اسكى اہميت ۱۱;اسكے عوامل ۴; خالص دعا كے اثرات ۷; دعا سختى ميں ۱،۶

ذاكرين:سختى ميں ذاكرين خدا ۱۵

ذكر :آسائش كے وقت ذكر خدا ۱۱;ذكر خدا كى اہميت ۱۱; سختى كے وقت ذكر خدا ۱۱

رحمت :اسكے عوامل ۷

سختى :اس سے نجات كے عوامل ۷،۸; اسكے اثرات ۳،۴،۵

شرك :شرك كے غير منطقى دلائل ۶

شكر :آسائش ميں شكر ۹; شكر خدا كى اہميت ۹; شكر نعمت

۴۱۳

كى اہميت ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل كے مزين ہونے كے عوامل ۱۳

عيش و عشرت والے لوگ:انكا حق كو قبول نہ كرنا ۱۴; عيش و عشرت والے غافل لوگ ۱۵

غفلت :خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۱۲; خدا سے غفلت كے اثرات ۱۳فضول خرچ لوگ : ۱۵

انكا حق كو قبول نہ كرنا ۱۴;ان كى خود پسندى ۱۴; انكى صفات ۱۴

فطرت :توحيدى فطرت كے ظاہر ہونے كے عوامل ۳

مشركين :انكى دعا ۶; مشركين سختى ميں ۶

آیت ۱۳

( وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ )

يقينا ہم نے تم سے پہلے والى امتوں كو ہلاك كرديا جب انھوں نے ظلم كيا اور ہمارے پيغمبر ہمارى نشانياں لے كر آئے تو وہ ايمان نہ لاسكے ہم اسى طرح مجرم قوم كو سزا ديتے ہيں _

۱_ انسان كى گذشتہ تاريخ خدا تعالى كے بيخ كنى كردينے والے عذاب كے ذريعے بہت سارى امتوں كى ہلاكت كى گواہ ہے_

و لقد اهلكنا القرون من قبلكم

''قرون ''جمع ہے قرن كى اور قرن ان لوگوں كو كہ جاتا ہے جو ايك عصر اور ايك زمانے ميں زندگى گزار رہے ہوں _

۲_ گذشتہ اقوام كا ظلم و ستم اور انكا انبياء كے مقابلے ميں آنا انكے خدا تعالى كے مہلك عذاب ميں گرفتار

۴۱۴

ہونے كا عامل بنا_و لقد اهلكنا القرون من قبلكم لما ظلموا و جائتهم رسلهم بالبينات و ما كانوا ليؤمنو

۳_ طول تاريخ ميں خدا تعالى كے انبياء كو بھيجنے كا ہدف ستم ديدہ افراد كو ظالموں كى ناانصافيوں سے نجات دينا ہے_

لما ظلموا و جائتهم رسلهم بالبينات

''لما ظلموا'' كے بعد '' جاء تہم رسلہم '' كے جملے كا ذكر كرنا اس حقيقت كى حكايت كرتا ہے كہ انبياء كى بعثت ظلم و ناانصافى كے بعد اور مظلوموں كو ظالموں كے شر سے نجات دلانے كيلئے ہوئي _

۴_ تاريخ بشريت ، ظلم و ناانصافى كے پھيلنے كے بعد بعثت انبياء كى شاہد ہے_لماظلموا و جائتهم رسلهم بالبينات

۵_ انبياء الہى روشن دلائل اور غير قابل انكار براہين كے حامل تھے_جائتهم رسلهم بالبينات

۶_خدا تعالى كا مہلك عذاب كفار و ظالم مجرمين كى كمين لگائے ہوئے ہے_

و لقد اهلكنا لما ظلمواو جائتهم رسلهم كذلك نجزى القوم المجرمين

۷_ تاريخى تحولات خدا تعالى كے قبضہ قدرت ميں ہيں اور يہ انسان كے اعمال كا نتيجہ ہيں _

و لقد اهلكنا القرون من قبلكم كذلك نجزى القوم المجرمين

۸_ مہلك عذاب كے ذريعے امتوں كى نابودى ہميشہ ان كے ايمان لانے سے مكمل مايوسى كے بعد ہوئي _

و لقد اهلكنا القرون و جاء تهم رسلهم بالبينات و ما كانوا ليؤمنوا

۹_ انبياء الہى كے اتمام حجت كے بعد مہلك عذاب كاآنا_و لقد اهلكنا القرون و جائتهم رسلهم بالبينات و ما كانوا ليؤمنوا

امتيں :انكا عذاب ۸; انكى ہلاكت ۱،۸

انبياء:انكا اتمام حجت كرنا ۹; انكا ظلم كى مخالفت كرنا ۳;انكى بعثت ۴; انكى بعثت كا فلسفہ ۳; انكى پيروى نہ كرنے كے اثرات ۲; انكى تاريخ ۴; انكى حقانيت كے دلائل ۵; انكے دلائل ۵

تاريخ :اس كا كردار ۱،۴; اسكے تحولات كا سرچشمہ ۷

ظالم لوگ:

۴۱۵

انكا مہلك عذاب ۶

ظلم :اسكے اثرات ۲،۴

عذاب :مہلك عذاب ۱،۶،۸،۹; مہلك عذاب كے اسباب ۲

عمل :اسكے اثرات ۷

كفار :انكا عذاب ۶

گذشتہ اقوام :انكا ظلم ۲

مظلوم لوگ :انكى نجات كى اہميت ۳

آیت ۱۴

( ثُمَّ جَعَلْنَاكُمْ خَلاَئِفَ فِي الأَرْضِ مِن بَعْدِهِم لِنَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ )

اس كے بعد ہم نے تم كو روئے زمين پر ان كا جانشين بنا ديا تا كہ ديكھيں كہ اب تم كيسے اعمال كرتے ہو _

۱_جزيرة العرب كے لوگ ان امتوں كے جانشين ہيں جو اس سرزمين ميں خدا تعالى كے مہلك عذاب كے باعث ختم ہوگئيں _و لقد اهلكنا القرون من قبلكم ثم جعلناكم خلائف فى الارض

۲_زمين پر انسانى معاشروں كے مستقر كرنے كا ہدف ، خدا كى طرف سے انكى آزمائش ہے _

ثم جعلناكم خلائف فى الارض من بعد هم لننظر كيف تعملون

۳_ دنيا محل عمل اور انسان كى آزمائشگاہ ہے_ثم جعلنا كم خلائف فى الارض لننظر كيف تعملون

۴_ خدا تعالى ، انسان كے اعمال كا شاہد ہے_

۴۱۶

لننظر كيف تعملون

۵_ امتوں كا زوال اور انكى بقا انكے اپنے اعمال پر موقوف ہے_و لقد اهلكنا القرون ثم جعلناكم خلائف لننظر كيف تعملون

۶_نيك اعمال كى پابندى اور بد اعمال سے پرہيز ، خدا تعالى كى انسانوں كو نصيحت_

ثم جعلنا كم خلائف لننظر كيف تعملون

امتيں :انكى بقا كے عوامل ۵; انكے ختم ہونے كے عوامل ۵;ختم ہوجانے والى امتوں كے جانشين ۱

انسان :اسكے امتحان كى جگہ ۳; اسے زمين ميں مستقر كرنے كا فلسفہ ۲

جزيرة العرب :اسكے لوگ ۱; اس ميں مہلك عذاب ۱

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۶;اسكى نظارت ۴; اسكے امتحان ۲

دنيا :اس كا كردار ۳

عمل :اسكى پابندى ۶; اسكے اثرات ۵; اسكے ناظرين ۴; ناپسنديدہ عمل كا ترك كرنا ۶

۴۱۷

آیت ۱۵

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاء نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

اور جب ان كے سامنے ہمارى آيات كى تلاوت كى جاتى ہے تو جن لوگوں كو ہمارى ملاقات كى اميد نہيں ہے وہ كہتے ہيں كہ اس كے علاوہ كوئي دو سرا قرآن لايئےا اسى كو بدل ديجئے تو آپ كہہ ديجئے كہ مجھے اپنى طرف سے بدلنے كا كوئي اختيار نہيں ہے ميں تو صرف اس امر كا اتباع كرتا ہوں جس كى ميرى طرف وحى كى جاتى ہے ميں اپنے پروردگار كى نافرمانى كروں تو مجھے ايك بڑے عظيم دن كے عذاب كا خوف ہے _

۱_پيغمبراكرم (ص) كا خدا تعالى كا پيغام ( آيات قرآنى ) پہنچانے كيلئے لوگوں كے ساتھ بلا واسطہ رابطہ _

و اذا تتلى عليهم آياتنا ائت بقرآن غير هذا

'' ائت بقرآن غير ہذا'' كے جملے سے پتا چلتا ہے كہ پيغمبراكرم (ص) لوگوں كے درميان تھے اور ان

كے ساھ بلاواسطہ رابطہ ركھے ہوئے تھے اور بنفس نفيس انكے سامنے آيات الہى كى تلاوت كرتے تھے_

۲_ قرآن كى ساخت آيت آيت كى صورت ميں ہے_و اذا تتلى عليهم آياتنا

۴۱۸

۳_ قرآن ايك واضح ، ہر قسم كے ابہام سے دور اور سب كے لئے قابل فہم كتاب ہے_و اذا تتلى عليهم آياتنا بينات

۴_ عصر بعثت كے مشركين روز آخرت كے منكر تھے_قال الذين لا يرجون لقائنا

۵_ قيامت لقاء اللہ كا دن _قال الذين لا يرجون لقائنا

۶_ عصر بعثت كے مشركين كى طرف سے حضرت محمد(ص) كى رسالت اور قرآن كے آسمانى ہونے كا انكار _

قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا

۷_ مشركين ، قرآن كى مخالفت ميں پيغمبراكرم (ص) كو اسكى بجائے ايك دوسرى كتاب جو انكى خواہشات اور تمايلات كے موافق ہو، پڑھنے كى تجويز ديتے تھے_و اذا تتلى عليهم آياتنا قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا

۸_ عصر بعثت كے مشركين قرآن كو حضرت محمد (ص) كے ذہن كى ايجاد سمجھتے تھے_قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا او بدّله

۹_ قرآن كى ظاہرى صورت و ساخت كو بر قرار ركھتے ہوئے اسكے محتوا اور موضوعات كو طبائع كے مطابق تبديل كر دينا ، قرآن كى مخالفت ميں مشركين كى پيغمبراكرم (ص) كو ايك اور تجويز _و اذا تتلى عليهم آياتنا بينات قال الذين لا يرجون لقائنا او بدّله

۱۰_ قرآن ميں مسئلہ قيامت اور اس ميں لقاء اللہ كے موضوع كا تذكرہ مشركين كى طرف سے قرآن اور پيغمبراكرم (ص) كى مخالفت كى سب سے بڑى وجہ تھي_قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا او بدّله

۱۱_ مشركين كى پيغمبراكرم (ص) كى رسالت اور قرآن كريم كى مخالفت كا سرچشمہ انكى سركشى اور ليچڑ فطرت تھى _

و اذا تتلى عليهم آياتنا بينات قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا او بدله

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ آيات قرآنى واضح و روشن تھيں اسكے باوجود مشركين انہيں قبول كرنے سے انكارى تھے، مندرجہ بالانكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ قرآن ، خدا تعالى كا پيغام ہے اور پيغمبر (ص) بغير كسى كمى بيشى كے اسے لوگوں تك پہنچانے كے ذمہ دار ہيں _

قل ما يكون لى ان ابدله من تلقا ى نفسي

۱۳_ كلام خدا ( قرآن ) ميں كمى بيشى كرنا اور اس ميں تبديلى كرنا پيغمبر اكرم (ص) كے اختيارات سے باہر

۴۱۹

ہے_قل ما يكون لى ان ابدله من تلقاء نفسي

۱۴_ پيغمبراكرم (ص) امين وحى اور احكام الہى كے بے چون و چرا اطاعت گذار ہيں _ان اتبع الا ما يوحى اليّ

۱۵_پيغمبراكرم (ص) كلام خدا ( قرآن ) كو وحى كے ذريعے دريافت كرتے تھے_

ائت بقرآن غير هذا ان اتبع الا ما يوحى اليّ

۱۶_دينى راہنماؤں اور مبلغين كى ذمہ دارى ہے كہ وہ معارف الہى كو بغير كسى كمى بيشى اور دخل اندازى كے لوگوں تك پہنچائيں _قل ما يكون لى ان ابدله من تلقاء نفسى ان اتبع الا ما يوحى اليّ

۱۷_ دينى راہنماؤں اور مبلغين كى بنيادى اور اہم ذمہ دارى يہ ہے كہ وہ لوگوں كى خوشنودى حاصل كرنے كو اپنا ہدف بنانے اور ان كى خواہشات نفسانى كے مطابق بات كرنے سے پرہيز كريں _

و اذا تتلى عليهم آياتنا ائت بقرآن غير هذا قل ما يكون لى ان ابدله من تلقاء نفسى ان اتبع الاما يوحى اليّ

۱۸_ فرامين خدا سے روگردانى كى صورت ميں كوئي شخص حتى كہ انبياء بھى عذاب اخروى سے محفوظ نہيں ہيں _

انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۱۹_ پيغمبر اكرم (ص) معصوم اور ہر قسم كى نافرمانى اور گناہ سے دور تھے_

ان اتبع الا ما يوحى الى انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم

۲۰_ نافرمانى اور احكام الہى سے روگردانى ،عذاب اخروى ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے _

انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲۱_ دين ميں تحريف( وحى الہى ميں تبديلى اور كمى بيشى كرنا ) ايسا ناقابل بخشش گناہ ہے كہ جس كا انجام عذاب اخروى ہے_قل ما يكون لى ان ابدله انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲۲_عذاب قيامت كا خوف انسان كو نافرمانى اور احكام الہى سے روگردانى كرنے سے روكتا ہے_

انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲۳_ خدا تعالى انسانوں كا پروردگار ہے_ان عصيت ربي

۲۴_ ربوبيت خدا كا اعتقاد اور اسكى طرف توجہ ، انسان كو

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779