تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212614 / ڈاؤنلوڈ: 3607
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

چراغ الفت

ظہور کا وقت آ گیا ہے امامؑ سے ''لو'' لگائے رکھنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے حرم پہ نظریں جمائے رکھنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے چراغ الفت جلائے رکھنا

نہ نیند آئے، نہ اونگھ آئے رکھو ہر ایک پر نظر جمائے!

دل و نظرسے کہ سامرہ سے نہ جانے کس راستے سے آئے

ظہور کا وقت آ گیا ہے ہر ایک رستہ سجائے رکھنا

نہ حبّ دنیا سے کچھ لانا ، نہ غیر سے راہ و رسم رکھنا!

تمہاری دولت ہے علم و تقویٰ ،کرے گا دجال اس پہ حملہ

ظہور کا وقت آ گیا ہے تم اپنی پونجھی بچائے رکھنا

یہیں کہیں ، آس پاس ہو گا، وہ آنے ولا آ چکا ہے

حواری عیسیٰ کے ساتھ ہونگے ،موالی مولا کے ساتھ ہونگے

ظہور کا وقت آ گیا ہےموالیوں سے بنائے رکھنا

ہے انتقام ِحسینؑ باقی وہ آنے والا حساب ہو گا

عقیدہ اپنا درست رکھناجو ان کے نصرت کی ہے تمنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے عمل کو بھی آزمائے رکھنا

سوائے چند دن ظہور کی سب علامتیں پوری ہو چکی ہیں

بصیرت و معرفت تمہاری عدوئے حق کو کٹک رہی ہے

ظہور کا وقت آ گیا ہے دل و نظر کو بچائے رکھنا

نئے نئے نغمھائے الفت جو روز کہہ کہہ کے لا رہے ہو

پڑھے ذیارت جو سبطہ جعفر ؔ امام ؑ کے در پَرا پڑے ہو

ظہور کا وقت آ گیا ہے تم اپنا بستر لگائے رکھنا(۱)

____________________

(۱) پروفیسر سبط جعفر زیدیؔ

۱۲۱

نور فروزان

اے شمع دل و دیدۀ احرار کہاں ہو

اے نور فروزانِ شبِ تار کہاں ہو

اے باغ رسالت کے حسین پھولوں کا دستہ

اے وارث پیغمبر مختار ؐ کہا ں ہو

مظلوم و ستم دیدہ و بے چارہ ہوئے ہم

اے حامی و اے مونس وغمخوار کہاں ہو

اس دور میں ہے جان ہتھیلی پہ ہماری

مشکل میں ہے جینا میرے دلدار کہاں ہو

ہے عشق کے ہونٹوں پہ سدا نام تمہارا

ہم سب ہیں تیرے طالب دیدار کہاں ہو

چھائی ہے گھٹا ظلم کے تاریک ہے دنیا

اے شمع عدالت کے نگہدار کہاں ہو

آمادۀ حرکت ہے تیرے قافلہ والے

بس یہ ہے صدا قافلہ سالار کہاں ہو

اے منتقم خون شہیدان رۀ حق

اے نوحہ گر زینب ؑ غمخوار کہاں ہو

اے مہدی موعود ؑ امم ، حاکم برحق

اے زمزمۀ عالمِ افکار کہاں ہو

مرجاؤں تو رجعت کی ہے امید اے آقا

اطہرؔ کو عطا ہو تیرا دیدار کہاں ہو؟(۱)

____________________

(۱) از کلام سید سجاد اطہرؔ موسوی

۱۲۲

مہدیؑ کا انقلاب

ظلم و ستم مٹائے گا مہدیؑ کا ا نقلاب

امن و امان لائے گامہدیؑ کا انقلاب

خوشبو دہر میں پھیلے گی نرگس کے پھول کی

بن کر بہار آئے گا مہدیؑ کا انقلاب

طوفاں ہیں ظلم و جور کے اپنے عروج پر

طوفاں میں مسکرائے گامہدیؑ کا انقلاب

ہر داغدیدہ ہے ابھی شدت سے منتظر

داغ جگر مٹائے گا مہدیؑ کا انقلاب

جو آتش سقیفہ سے روشن ہوئے دئے

ان سب کو آبجھائے گا مہدیؑ کا انقلاب

جتنی عمارتیں ہیں بقیع کے نواح میں

سب خاک میں ملائے گا مہدیؑ کا انقلاب

عدل و صفا کی ہو گی حکومت جہان پر

مظلوم کو بسائے گا مہدیؑ کا انقلاب

۱۲۳

گردن کشو نہ بھولنا تم انتقام کو

یہ گردنیں جھکائے گا مہدیؑ کا انقلاب

آمادہ رہنا شیعو! تم نصرت کے واسطے

شیعوں کو آزمائے گا مہدیؑ کا انقلاب

مکہ سے ا بتداء ہے اسی انقلاب کی

سارے جہاں پہ چھائے گا مہدیؑ کا انقلاب

خوش ہو کے سیدهؑ تجھے نقویؔ کریں دعا

محفل میں جب سنائے گا مہدیؑ کا انقلاب(۱)

____________________

(۱) حجۃ الاسلام سید تحریر علی نقوی صاحب

۱۲۴

میرا امامؑ

میری بےچارگی کا تیری ماتم مدام ہے

اظہار عشق کیا کروں عشق خام ہے

اس نے تو اپنے حسن کا جادو دکھا دیا

میری طرف سے اس کو درود و سلام ہے

وہ توچلے گئے ہیں بڑی خاموشی کے ساتھ

دل میں میرے جدائی کا ماتم مدام ہے

کتنی حسین شمع کی محفل تھی جب وہ تھے

جب وہ گئے تو اپ نہ سحر ہے نہ شام ہے

جانے سے اس کے گھر کا نقشہ ہی بدل گیا

ایک لحظہ مجھ کو آنکھ جھپکنا حرام ہے

اس کے ہی دم سے ہے یہ چراغوں میں روشنی

جب وہ نہ ہو تو زندگی کا کیا نظام ہے

شام و سحر ہے میری نگاہوں میں سامرا

میں جس کا منتظر ہوں وہ میرا امامؑ ہے(۱)

____________________

(۱) شیخ محمد حسین بہشتیؔ (٢٨رمضان المبارک ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۵

کون و مکاں

امام عصر مہدیٔ جہاں ہے

انہیں کے نام یہ کون و مکاں ہے

انہیں کے دم سے ہے تابندہ عالم

انہیں کے نام یہ ارض و سماں ہے

یہی تو باب رحمت باب حق ہے

یہی تو رحمتوں کا آستاں ہے

نہیں پوشیدہ کوئی راز ان سے

یہی ارض و سماء کا رازداں ہے

درِ مہدی ؑ بھی جنت ہی کا در ہے

فرشتوں کا بھی تو یہ ہی مکاں ہے

ہے جب تک دم تیرا ہی ذکر ہو گا

تیرے ہی نام بس وردِ زباں ہے

زمانہ اب بدلتا جا رہا ہے

نہ گلشن ہے نہ کوئی باغباں ہے

ہے عالم منتظر مہدیؑ زماں کا

ظہور اپنا دکھا آ ! تو کہاں ہے

منافق پھر سے سر گرم عمل ہے

مسلماں وقتِ شمشیر و سناں ہے

۱۲۶

دھماکے ہو رہے ہیں ہر جگہ پر

مسلماں ڈھوب مرنے کا مکاں ہے

کبھی ان کو نہ تو ا پنا سمجھنا

لگانا مت گلے آتش فشاں ہے

مٹانے کو تُلے ہیں تجھ کو یہ سب

تیری جرأ ت تیری غیرت کہاں ہے

اٹھا یا سر ہے پھر سے کوفیوں نے

تیرا آنا ضروری اب یہاں ہے

عجب منظر فقط میری نظر میں

اگر ہے تو تیرا ہی آستاں ہے

میرے مولا میری جان تمنا

بہ جز تیرے مجھے جانا کہاں ہے

میری کشتی میرا طوفاں ہے تو

تو ہی تو میرا بحرِ بیکراں ہے

بیاں ان کا کریں کیا ہم بہشتیؔ

بہت رنگین ان کی داستاں ہے

ذرا فریاد کر دل سے بہشتیؔ

بدلتا کیوں نہیں طرزِ فغاں ہے(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (١٩رمضان المبارک ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۷

میر کارواں

سلگتا ہوں میں ایسے جس طرح آتش فشاں اے دوست

رہا ہوں میں ہمیشہ غم کا تیرے پاسباں اے دوست

تیرے ہی نام سے وابستہ ہے یہ زندگی میری

تجھے میں چھوڑ کر جاؤں بھی تو جاؤں کہاں اے دوست

بڑی مدت سے تیری کھوج میں سرگرداں ہے یہ دل

تیرا ہی فکر ہے دل میں تجھے پاؤں کہاں اے دوست

کہاں تو اور کہاں میں در بدر ، آوارہ، بےچارہ

میں ہوں خار مغیلا تو ہی ہے گل ستاں اے دوست

بہشتی ؔ چھوڑ کر چوکھٹ تیری جائیں کہاں بتلا

کہاں پیدا کرے گا تیرے جیسا مہرباں اے دوست

میں ایک بھٹکا ہوا راہی ہوں رستہ سے ہوں بیگانہ

۱۲۸

نمایاں کر میری آنکھوں کو منزل کے نشاں اے دوست

کرم کرنا تیری خُو ہے تو ہی تو باب ِ رحمت ہے

مجھے بھی ساتھ لے لے تو ہے میر کارواں اے دوست

میرا مقصدہے تو تیرا ہی ہر دم نام ہے لب پر

تو ہی ہے زندگی میری تو ہے روح رواں اے دوست

تیرے دامن سے میں لپٹا ر ہوں گا تو بتا کیسے؟

گریں گی کس طرح آکر کہ مجھ پر بجلیاں اے دوست

تیرے قدموں میں رہنے سے مجھے مل جائے گا رتبہ

میں ہوں شبنم کا قطرہ تو ہے بحر بیکراں اے دوست

ہزاروں داغ دل میں یوں چھپائے ہیں بہشتیؔ نے

تڑپتا ہی رہا پھر بھی نہ کی آہ و فغاں اے دوست(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (١٤شعبان المعظم ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۹

اے گل نرجس

''صدف غیبت کا کھل جائے ہویدا ہو رخ ِ انور''

بڑی مدّت سے ہیں بیتاب نظر آ ا ب تو اے اختر

کہاں شمس و قمر او ر تو کہاں اے نور یزدانی

تیرے ہی نام کےچرچے ہیں اس عالم میں سرتا سر

تیرا آنا زمانے کے لئے ایک ابر رحمت ہے

تو ہی رحمت کا سر چشمہ تو ہی ہے مخزن گوہر

تیر ا آنا خدا کی رحمتوں کا سا تھ لانا ہے

خلائق کو دکھا دیں اب ذ را آ کر تیرے جوھر

یہ بارش ہو رہی ہے ہر طرف تیری محبت کی

تیرا ہی جلو ۀ عالم میں نظر آتا ہے سر تا سر

ترستے پھر رہے ہیں عالم کون ومکاں میں سب

تیری ہی جستجو ، تیرا تصوّر ساتھ میں لے کر

تیرا ہو نا یہا ں پر اے شہ والا ضروری ہے

عجب حالت ہے اب اس خاک داں کی اے میرے دلبر

تیرے ہی منتظر ہیں سب تو ہی تو مظہر حق ہے

تو ہی شمشیرِ یزداں ہے تو ہی ہے نعرۀ حیدر

سبھی تشنہ لبوں کو جا م دے خود اپنے ہا تھوں سے

شرابِ ناب سے سیراب کر اے سا قیئ کوثر

فقط چہرہ دکھا دیں آپؑ اپنا اے گل ِ نرجس

شمع گل ہو ہی نہ جائے بہشتی ؔ کو یہی ہے ڈر(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (٠٩شعبان المعظم ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۳۰

فہرست منابع مآخذ

۱. قرآن مجید

۲. کمال الدین وتمام النعمۃ محمد ابن علی ابن بابویہ

۳. کلمۃ الامام المہدیؑ سید حسین شیرازی

۴. اثبات الرجعۃ فضل ابن شاذان

۵. دارالسلام شیخ محمود میثمی عراقی

۶. نجم الثاقب نوری طبرسی

۷. عصر غیبت مسعود پوسید آقائی

۸. مکیال المکارم موسوی اصفہانی

۹. مہدی موعود باقر مجلسی ؒ

۱۰. اثبات ھداۃ حر عاملی

۱۱. ارشاد العوام کریم خان کرمانی

۱۲. اصالۃ المہدویۃ فی الاسلام مہدی فقیہ ایمانی

۱۳. الامام المہدی عند اہل السنۃ مہدی فقیہ ایمانی

۱۴. تاریخ غیبت کبریٰ شہید سید محمد صدر

۱۵. بحار الانوار علامہ مجلسی

۱۶. منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر صافی گلپائیگانی

۱۷. حیاۃ الامام محمد المہدی باقر شریف قرشی

۱۸. الامام المہدی علی محمد دخیل

۱۹. خورشید مغرب محمد رضا حکیمی

۲۰. صحیفۃ المہدی جواد قیومی اصفہانی

۲۱. شیعہ در اسلام علامہ محمد حسین طباطبائی

۲۲. ملل ونحل علامہ جعفر سبحانی

۱۳۱

۲۳. امام مھدی ؑو آئینہ زنگی مہدی حکیمی

۲۴. امام زمان ؑ(سورہ ولعصر) عباس راسخی نجفی

۲۵. آشنائی با امام زمان ؑ علامہ سید محسن امین

۲۶. انتظار در آئینہ شعری محمد علی سفری

۲۷. یوسف زہرا مہدی صاحب زمان ؑ حبیب اللہ کاظمی

۲۸. پاسدار اسلام (مجلہ ) دفتر تبلیغات اسلامی

۲۹. چہل حدیث در شناخت امام زمان ؑ

۳۰. حکومت مہدی ؑ نجم الدین طبسی

۳۱. فروغ تابان ولایت محمد محمدی اشتہاردی

۳۲. خور شید تابناک جواد عقیلی پور

۳۳. در انتظار مہدی موعود ؑ ابراہیم شفیعی سروستانی

۳۴. داغ شقائق علی مہدوی

۳۵. سیمائے امام زمان ؑ محمد مہدی تاج لنگرودی

۳۶. سفیران امامؑ عباس راسخی نجفی

۳۷. علامات ظہور مہدی ؑ علامہ طالب جوہری

۳۸. ظہور نور سید محمد جواد وزیری فرد

۳۹. بعثت ،غدیر ، عاشورہ ، مہدیؑ محمد رضا حکیمی

۴۰. مہدی منتظر اور اسلامی فکر محمد تقی

۴۱. موعود ادیان آیت اللہ منتظری

۴۲. مہدی ترح برائے فرداہ حسن پور ازغدی

۴۳. نقش امام زمان ؑدر زندگیئ من شیخ مہدی محقق

۴۴. مہدویت و دانشمندان عامہ بیان معرفت

۴۵. مجلهٔ ظہور (۲۰۰۷، ۲۰۰۸) شیخ محمد حسین بہشتی

۱۳۲

فہرست

مقدمہ: ۴

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں ۴

امام مہدی ؑکا مختصر تعارف ۸

ولادت کیسے ہوئی؟ ۸

دعائے تعجیل ظہور امام مہدی ؑکے فوائد ۱۱

وظائف منتظران ۱۳

معصومین کے اسماء او ر القاب تشریفاتی اورتعارفی نہیں ہیں: ۱۵

لقب اور کنیت میں فرق: ۱۶

کنیت: ۱۶

لقب : ۱۶

امام عصر علیہ السلام کے لقب مہدی کیوں ہیں؟ ۱۶

لوگ امام مہدی علیہ السلام کے مقابل ہوگا یا ساتھ ہونگے؟ ۱۹

بقیۃ اللہ خیر لکم سے مراد کون ہے؟ ۲۰

آلودگیوں کی وجہ سے دعا کا مستجاب نہ ہونا : ۲۰

دنیا کی آخرین حکومت: ۲۳

امام مہدی ؑ کےکنیت اور القاب: ۲۵

موعود: ۲۶

قائم: ۲۶

منتقم: ۲۶

۱۳۳

منتظر: ۲۶

امام غائب: ۲۷

صاحب الامر: ۲۷

صفات و خصوصیات: ۲۷

مہدی ؑفرزند فاطمہ سلام اللہ علیہا ہيں ۲۷

حضرت امام مہدی (عج) قرآن میں : ۳۱

حضرت امام مھدی (عج) حضرت امام حسن مجتبیٰ ؑکی نگاہ میں : ۳۳

حضرت امام مھدی (عج) حضرت امام سجاد ؑکی نظر میں : ۳۴

حضرت امام مہدی(عج) امام محمد باقر ؑکی نظر میں ۳۵

حضرت امام مہدی(عج) امام موسیٰ کاظم ؑکی نظر میں : ۳۶

حضرت امام مہدی(عج)امام رضا ؑکی نظرمیں : ۳۷

حضرت امام مہدی (عج) امام حسن عسکری ؑکی نظر میں : ۳۸

حضرت امام مہدی(عج) شیعوں کی نظر میں ۳۹

حضرت امام مہدی(عج) اہل سنّت کی نظر میں ۴۰

ابن ابی الحدید ۴۱

علاّمہ خیرین آلوسی ۴۲

حذیفہ ۴۳

حضرت امام مہدی ؑکے بارے میں اہل سنّت کی لکھی ہوئی کتابیں : ۴۴

امام زمان ؑ کی ابتدائی دنوں کے مشکلات ۴۵

نور خدا کفر کے حرکت پر خندہ زن پھونکوں سے یہ نور بجھایا نہ جائے گا ۴۷

۱۳۴

غیبت کا آغاز ، غیبت صغریٰ ، غیبت کبریٰ ۴۷

الف۔ غیبت کا آغاز ۴۷

ب۔ غیبت صغریٰ و غیبت کبریٰ ۴۸

غیبت صغریٰ ۴۹

نوّاب امام مھدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا تعارف: ۵۳

١۔ عثمان بن سعید عَمری ۵۳

٢۔ محمد بن عثمان ۵۴

٣۔ حسین بن روح نوبختی ۵۴

٤۔ علی بن محمد سمری ۵۴

غیبت کبریٰ کے ظاہری اسباب ۵۵

حضرت امام زمان علیہ السلام کے طول عمر ۶۱

حضرت امام مھدی ؑکے بارے میں ذکر شدہ احادیث کی تعداد ۶۴

حضرت امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کا ذکر ۶۵

امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا ظہور ۶۷

حضرت امام مہدی ؑکے ظہور کی جگہ: ۶۸

ظہور امام مہدی ؑکی حتمی علامات ۶۹

١۔ خروج سفیانی ۷۱

٢۔ لشکر سفیانی کا سرزمین بیداء میں دھنس جان ۷۲

٣۔ صیحۀ آسمانی ۷۲

٤۔ نفس ذکیہ ۷۴

۱۳۵

۵. خروج یمانی ۷۵

خروج سید حسنی ۷۶

حضرت امام مھدی ؑکے ظہور کی غیر حتمی علامتیں ۷۸

حضرت امام رضا ؑکے کلام میں علائم ظہور ۷۹

حضرت ولی اللہ الاعظم امام مہدی ؑکے وفادار ۸۰

حضرت امام مہدی ؑکے پیاروں اور یاروں کو خوش خبری ۸۱

غیبت کے زمانے میں منتظرین امام ؑکی ذمہ داریاں ۸۱

حجت خدا اور امام مہدی ؑکی معرفت ۸۲

تزکیہ نفس اور اخلاقی تربیت ۸۳

امام ؑسے قلبی محبت رکھنا ۸۴

ظہور پُرنور حضرت حجت ؑکے لئے تیاری ۸۷

حضرت امام مہدی ؑکے انتظار کی جزاء ۸۷

حضرت امام مہدی ؑکے ظہور کی تعجیل کے لئے دعا: ۸۸

دعا کے لئے مناسب مقامات: ۸۸

حضرت امام مہدی ؑکیسے قیام فرمائیں گے؟ ۸۹

سب سے پہلے حضرت ؑ کے ہاتھ بیعت کرنے والے ۹۰

حضرت ؑکے پروگرام تلوار کے سایہ میں : ۹۱

مساوات و برابری ۹۳

مستضعفین کی حکومت ۹۴

انسانوں کی ذہنی اور فکری تربیت ۹۴

۱۳۶

بیس احادیث امام زمان ؑکے بارے میں : ۹۵

حدیث نمبر ١: ۹۵

حدیث نمبر ٢: ۹۶

حدیث نمبر ٣: ۹۷

حدیث نمبر ٤: ۹۸

حدیث نمبر ٥: ۹۹

حدیث نمبر ٦: ۱۰۰

حدیث نمبر ٧: ۱۰۱

حدیث نمبر ٨: ۱۰۲

حدیث نمبر ٩: ۱۰۳

حدیث نمبر ١٠: ۱۰۴

حدیث نمبر ١١: ۱۰۵

٢۔ غیبت کبریٰ ۱۰۵

حدیث نمبر ١٢: ۱۰۶

حدیث نمبر ١٣: ۱۰۷

حدیث نمبر١٤: ۱۰۹

حدیث نمبر١٥: ۱۱۰

حدیث نمبر١٦: ۱۱۱

حدیث نمبر١٧: ۱۱۲

حدیث نمبر١٨: ۱۱۳

۱۳۷

حدیث نمبر١٩: ۱۱۴

حدیث نمبر٢٠: ۱۱۵

امام مہدی ؑکے بارے میں کچھ اشعار ۱۱۶

آثار انقلاب ۱۱۷

چراغ الفت ۱۲۱

نور فروزان ۱۲۲

مہدیؑ کا انقلاب ۱۲۳

میرا امامؑ ۱۲۵

کون و مکاں ۱۲۶

میر کارواں ۱۲۸

اے گل نرجس ۱۳۰

فہرست منابع مآخذ ۱۳۱

۱۳۸

139

140

۷_قيامت كے دن تمام انسانوں حَتّى عظيم انبياءے كرامعليه‌السلام كو مغفرت الہى كى ضرورت ہونا _

ربّنا اغفرلى ولولديّ وللمو منين يوم يقوم الحساب

۸_قيامت ،حساب وكتاب كا دن ہے_يوم يقوم الحساب

۹_قيامت كے دن انسانوں كے حساب و كتاب كے مقام كى اہميت و عظمت_*ربّنا اغفرلي ...يوم يقوم الحساب

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے قيامت كے مختلف مناظر اور مواقع ميں سے فقط حساب وكتاب كے مقام كو ياد كيا ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۱۰_ہر دعا كر نے والے پر لازم ہے كہ وہ دعا ميں اپنى بنيادى خواہشات كو ترجيح دے_*

ربّنا اغفرلى ولولدي ...يوم يقوم الحساب

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دعائوں اور مناجات بالخصوص طلب مغفرت كے وقت اپنے اپ كو دوسروں پر مقدم ركھا ہے ،ہوسكتا ہے يہ اس حقيقت كو بيان كر رہا ہوكہ دعا كرنے والے كو چاہيئےہ اپنے كو دعا كرنے ميں مقدم ركھے اگرچہ اسے دوسروں كو بھى فراموش نہيں كرنا چاہيے_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا ال ابراہيمعليه‌السلام كو اہميت دينا۶;ابراہيمعليه‌السلام كا استغفار ۱;ابراہيمعليه‌السلام كااولاد كو اہميت دينا ۶; ابراہيمعليه‌السلام كا توحيد كو اہميت دينا ۲; ابراہيمعليه‌السلام كا عبادت كواہميت دينا ۲; ابراہيمعليه‌السلام كا لوگوں سے سلوك۳;ابراہيمعليه‌السلام كى دعا ۱،۲،۶;ابراہيمعليه‌السلام كى ماں كا ايمان۵;ابراہيمعليه‌السلام كى والدہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كى والدہ كى توحيد ۵; ابراہيمعليه‌السلام كے باپ كا ايمان ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے والد ۱; ابراہيمعليه‌السلام كے والد كى توحيد ۵

انبياءعليه‌السلام :انبيا ءعليه‌السلام كى معنوى ضروريات ۷

انسان :انسانوں كااخروى حساب و كتاب ۹;انسانوں كى معنوى ضروريات ۷

اولاد :اولاد كے لئے دعا ۶

باپ :باپ كے لئے استغفار ۱

دعا:

۱۴۱

دعا كے اداب ۱۰; دوسروں كے لئے دعا ۳; دوسروں كے لئے دعا كى قدر ومنزلت۴;دعا ميں اولويت ۱۰

ضروريات:مغفرت كى ضرورت۷

عمل :پسنديدہ عمل ۴

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۸; قيامت كے مواقف ۹;

قيامت ميں حساب كتاب ۸; قيامت ميں بخشش ۱

ماں :ماں كے لئے استغفار ۱

مغفرت :اخروى مغفرت كى اہميت ۷

مؤمنين :۵مؤمنين كے لئے استغفار ۱

موحدين :۵

آیت ۴۲

( وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ )

اور خبردار خدا كو ظالمين كے اعمال سے غافل نہ سمجھ لينا كہ وہ انھيں اس دن كے لئے مہلت دے رہاہے جس دن آنكھيں خوف سے پتھرا جائيں گى _

۱_خدا وند عالم كا ظالموں كو ظلم اختيار كرنے كى برى عاقبت كے بارے ميں متنبہ كرنا_ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون

۲_ظالموں كے اعمال سے خداوند عالم كو غافل جاننا، ايك باطل خيال ہے_ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون

۳_ظالمين ،خدا وند عالم كے پھندے ميں ہيں اور انكى چال چلن پراس كى گہرى نظر ہے_ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون

۴_خدا وند عالم كے ظالموں كے اعمال سے كامل طور پر

۱۴۲

اگاہ ہونے اور قيامت كے دن ان كے سزا پانے كى طرف توجہ سے انسان كا ظلم و تعدى سے محفوظ رہنا _

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون انما يو خّرهم ليوم تشخص فيه الا بصر

۵_ظالموں كى اصلى سزا كو قيامت كے دن تك مئوخر كرنا ، الہى سنتوں ميں سے ہے_

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون انما يو خّرهم ليوم تشخص فيه الا بصر

۶_قيامت كے دن ظالموں كاخوف كى شدت سے مبہوت اور انكى انكھوں كا خيرہ ہو جانا _

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون انما يو خّرهم ليوم تشخص فيه الا بصر

۷_سزا كو مزيد شديد كرنے كے لئے خدا وند عالم كى جانب سے قيامت كے دن تك ظالموں كى سزا كو مئوخر كياجانا_

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون انما يو خّرهم ليوم تشخص فيه الا بصر

يہ كہ خدا وند عالم نے ظالمين كى سزا كو ايك سخت اور ہولناك دن تك مئوخر كر ديا ہے اس سے ان كى سزا ميں شدت كى حكايت ہوتى ہے _چونكہ اگر يہ سزا دنيا ميں دى جاتى تو اس قدر سخت نہ ہوتى _ اس بناء پر ظالموں كى سزا ميں تاخير ان كے فائدے ميں نہيں ہے_

۸_قيامت كے دن ظالموں كى سزا بہت ہى شديد اور ہولناك ہو گي_

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون انما يو خّرهم ليوم تشخص فيه الا بصر

۹_ظالموں كے ظلم وستم كے مقابلے ميں خدا وند متعال كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا_

ولا تحسبنّ الله غفلاً انما يو خّرهم ليوم تشخص فيه الا بصر

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب آيت ميں مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۱۰_قيامت ،خوف كى شدت اور اس كے ہولنا ك ہونے كى وجہ سے انكھوں كے كھلا رہ جانے كا دن ہے_

ليوم تشخص فيه الا بصر

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ظالمين ۹;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلي۹

الله تعالى :الله تعالى اور ظالمين ۲،۳;الله تعالى اور غفلت ۲ ; الله تعالى كى سنتيں ۵;الله تعالى كى نظارت۳;الله تعالى كے انذار ۱

ذكر:الله تعالى كے علم غيب كا ذكر۴;ذكر كے اثرات۴

سزا:

۱۴۳

اخروى سزا كے مراتب۸

الہى سنتيں :مہلت دينا الہى سنت ہے۵

ظالمين :ظالمين كا اخروى خوف ۶; ظالمين كا انذار ۱; ظالمين قيامت كے دن۶،۷; ظالمين كو مہلت دينا۵;ظالمين كى اخروى سزا۸;ظالمين كى سزا ميں تاخير كا فلسفہ ۷;ظالمين كى سزا ميں شدت ۷ ; ظالمين كى سزا ۵

عذاب :اہل عذاب ۸;شديد عذاب ۸

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

قيامت:قيامت كى خصوصيات۸;قيامت كے اہوال۱۰; قيامت ميں انكھوں كا كھلا رہ جانا ۶،۱۰; قيامت ميں ڈر ۱۰

آیت ۴۳

( مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاء )

سر اٹھائے بھاگے چلے جارہے ہوں گے اور پلكيں بھى نہ پلٹتى ہوں گى اور ان كے دل دہشت سے ہوا ہورہے ہوں گے_

۱_ظالمين قيامت كے دن ذلت وخوف كى حالت ميں سراٹھائے ، انكھيں لگائے اور دوڑتے ہوئے محشور ہوں گے_

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون ...مهطعين مقنعى رء وسهم

''اھطاع''خوف كى حالت ميں تيز تيز چلنے كو كہتے ہيں _اور ''اقناع'' سے مراد ذلت و خوارى كى حالت ميں سر اٹھانا اور انكھيں كسى چيز پر لگا ديناہے(لسان العرب)_

۲_قيامت كے دن ظالمين، وحشت سے انكھوں كى پلكوں كو ہلانے سے عاجز اور ان كے دل تدبير اور چارہ جوئي سے عارى ہو جائيں گے_يعمل الظلمون ...لا يرتدّ اليهم طرفهم و ا فئدتهم هوائ

۳_قيامت كے دن ظالموں كا ناقابل بيان خوف ،اضطراب اور حيرت سے دوچار ہوجانا_

۱۴۴

يعمل الظلمون ...مهطعين مقنعى رء وسهم لا يرتدّاليهم طرفهم و ا فئدتهم هوائ

۴_ظلم ايك عظيم اور ناقابل بخشش گناہ ہے جو قيامت ميں سخت عذاب الہى كا موجب بنے گا_

يعمل الظلمون ليوم تشخص فيه الا بصر_مهطعين مقنعى رء وسهم لا يرتدّاليهم طرفهم و ا فئدتهم هوائ

۵_انسان كا قيامت ميں جسم اور روح كے ساتھ حاضر ہونا_

ليوم تشخص فيه الا بصر _ مهطعين مقنعى رء وسهم لا يرتدّاليهم طرفهم و ا فئدتهم هوائ

خوف:اخروى خوف كے مراتب۳

سزا:اخروى سزا كے مراتب۴

ظالمين:ظالمين كا اخروى حشر،۱;ظالمين كا اخروى خوف ۱،

۳; ظالمين كى اخروى جلد بازي۱;ظالمين كا اخروى عجز۲;ظالمين كى انكھوں كا حيرت زدہ ہونا ۱ ،۲،۳; ظالمين كى اخروى ذلت۱;ظالمين قيامت كے دن ۱،۲،۳;ظالمين كے اخروى خوف كے اثرات۲

ظلم :ظلم كا گناہ ۴;ظلم كى سزا۴

عذاب :اُخروى عذاب كے اسباب ۴

قيامت:قيامت كاھول۱،۲،۳;قيامت ميں انكھوں كا حيرت زدہ ہو جانا۱،۲،۳

كبيرہ گناہ:۴

گناہ:ناقابل بخشش گناہ ۴

معاد:جسمانى معاد ۵;روحانى معاد۵

۱۴۵

آیت ۴۴

( وَأَنذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُواْ رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ أَوَلَمْ تَكُونُواْ أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ )

اور آپ لوگوں كو اس دن سے ڈرائيں جس دن ان تك عذاب آجائے گا تو ظالميں كہيں گے كہ پروردگار ہميں تھوڑى مدّت كے لئے پلٹادے كہ ہم تيرى دعوت كو قبول كرليں اور تيرے رسولوں كا اتباع كرليں تو جواب ملے گا كہ كيا تم نے اس سے پہلے قسم نہيں كھائي تھى كہ تمھيں كسى طرح كا زوال نہ ہوگا_

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو خوفناك عذاب كے نزول سے انذار اور ڈرانے پرمامور تھے_

وا نذر الناس يوم يا تيهم العذاب ...ربّناا خّرن

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب''العذاب''سے دنيوى عذاب (استيصا ل) مرادہو _رسولوں كى دعوت كو قبول كرنے كے لئے مہلت كى درخواست (ربّنا ا خّرنا___ ونتّبع الرسل )بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۲_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا عالمى اور وسيع ہونا _وا نذر الناس

۳_تباہ كنندہ دنيوى عذاب ديكھ كر ظالموں كا خداوند عالم كى دعوت كو قبول كرنے اور انبيا ئے الہى كى پيروى كے لئے مہلت طلب كرنا_يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ربّناا خّرناالى ا جل قريب نجب دعوتك ونتّبع الرسل

۴_ظالم لوگ ،قيامت كے دن عذاب ديكھ كر خداوند عالم كى دعوت كاجواب دينے اور انبيا ئے الہى كى پيروى كرنے كے لئے تھوڑى مدت كى مہلت طلب كريں گے_*

يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ربّناا خّرناالى ا جل قريب نجب دعوتك ونتّبع الرسل

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب''يوم يا تيهم العذاب'' سے قيامت كا دن مراد ہو نہ كہ استيصال كرنے والا(تباہ كنندہ )عذاب_

۱۴۶

۵_خدا اور اس كے رسول ،لوگوں كو زندگى كى فرصتوں اور اسكے وسائل سے(اپني)ہدايت اور ديندارى كے لئے صحيح فائدہ اٹھانے اور كافى حد تك بہرہ مند ہونے كى دعوت ديتے ہيں _

وا نذر الناس ...فيقول الذين ظلموا ربّناا خّرناالى ا جل قريب نجب دعوتك ونتّبع الرسل

۶_خدا كى دعوت كو قبول كرنا ، انبياءے الہى كے راستے كى پيروى كرنا اوران كے فرامين كے مطابق عمل كرنا ،عذاب الہى سے محفوظ رہنے كا موجب بنتا ہے_

وا نذر الناس يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ربّناا خّرناالى ا جل قريب نجب دعوتك ونتّبع الرسل

۷_ظلم ايك ناقابل بخشش گناہ ہے اور اس كا نتيجہ دنيوى عذاب ہے_

ولا تحسبنّ الله غفلاً عمّا يعمل الظلمون ...وا نذر الناس يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلمو

۸_عذاب استيصال كے نزول كے وقت ظالموں كے مہلت مانگنے پر خداوند عالم كى جانب سے ان كى سرزنش ہونا _

يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ...ا ولم تكونو ا قسمتم من قبل ما لكم من زوال

۹_ظالموں كا دنيا ميں اپنى طاقت كے مستحكم اور ناقابل زوال ہونے كى قسم كھانا_

الذين ظلموا ...ا ولم تكونو ا قسمتم من قبل ما لكم من زوال

۱۰_عذاب ديكھ كر خداوند متعال سے اسلام قبول كرنے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے كے لئے مہلت طلب كرنے ميں ظالم لوگ سچے نہيں ہيں _

يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ربّناا خّرنا ...ا ولم تكونو ا قسمتم من قبل ما لكم من زوال

ظالموں كے مہلت طلب كرنے پر خداوند عالم نے انہيں جواب ديتے ہوئے فرمايا :''تم لوگ روشن دلائل اور ايات كے باوجود اپنے ناقابل زوال ہونے پر تاكيد كرتے تھے_اس جواب سے ظاہر ہوتا ہے كہ اگر خدا، انہيں مہلت دے دے توبھى وہ اپنے باطل راستے كو جارى ركھيں گے_

۱۴۷

۱۱_ ظالموں كا دنيوى عذاب كے يقينى ہو جانے كے بعد توبہ كرنا اور پشيمان ہونا ناقابل قبول اور بے نتيجہ ہے_

يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ربّناا خّرنا ...ا ولم تكونو ا قسمتم من قبل ما لكم من زوال

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوتيں ۵;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا عالمى ہونا ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

اطاعت:انبيا ء كى اطاعت ۳،۴;انبيا ء كى اطاعت كے اثرات ۶;خدا كى اطاعت كے اثرات ۶

الله تعالى :الله تعالى كى دعوتيں ۵;الله تعالى كى دعوتوں كو قبول كرنا ۳،۴;الله تعالى كى طرف سے سر زنش ۸

انذار :عذاب استيصال سے انذار ۱

توبہ :بے نتيجہ توبہ ۱۱

دنيا كى طرف بازگشت :دنيا كى طرف بازگشت كى درخواست ۴

دينداري:ديندارى كى دعوت ۵

ظالمين :ظالمين عذاب كے وقت ۳،۸ ،۱۰ ،۱۱ ; ظالمين قيامت ميں ۴;ظالمين كا مہلت طلب كرنا ۸، ۱۰ ; ظالمين كو مہلت دينے كا فلسفہ ۳،۴;ظالمين كى توبہ قبول نہ ہونا ۱۱;ظالمين كى دروغگوئي ۱۰; ظالمين كى سرزنش ۸;ظالمين كى فكر ۹; ظالمين كى قسم ۹; ظالمين كا اخروى عذاب ۴; ظالمين كى قدرت ۹

ظلم :ظلم كا دنيوى عذاب ۷;ظلم كا گناہ ۷;ظلم كے اثرات ۷

عذاب :دنيوى عذاب كے موجبات ۷; عذاب استيصال ۳; عذاب سے محفوظ رہنے كے موجبات ۶

فرصت :فرصت سے استفادہ ۵

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۷

لوگ:لوگوں كوانذار ۱

مادى وسائل :مادى وسائل سے استفادہ ۵

ہدايت:ہدايت كى طرف دعوت۵

۱۴۸

آیت ۴۵

( وَسَكَنتُمْ فِي مَسَـاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الأَمْثَالَ )

اور تم تو انھيں لوگوں كى مكانات ميں ساكن تھے جنھوں نے اپنے اوپر ظلم كياتھا اور تم پر واضح تھا كہ ہم نے ان كے ساتھ كيا برتائوكيا ہے اور ہم نے تمھارے لئے مثاليں بھى بيان كردى تھيں _

۱_ خداوند عالم كا ان ظالموں كى سرزنش كرنا كہ جو اپنے سے پہلے والے ظالموں كے عذاب اور الہى مثالوں سے عبرت اور سبق حاصل نہيں كرتے _وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم و ضربنالكم الا مثال

۲_زمانہ بعثت كے ظالم لوگ ،رفتار و كردار ميں سابقہ اقوام كے ظالموں جيسے ہى تھے_وسكنتم فى مسكن الذين ظلمو

۳_سابقہ دور ميں ہلاك ہونے اور عذاب ديكھنے والے ظالموں كى تاريخ ،عبرت انگيز اور سبق اموز ہے_

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهموتبيّن لكم كيف فعلنا بهم وضربنالكم الا مثال

۴_عذاب الہى ميں مبتلا ہونے والى اقوام كى سر نوشت سے سبق حاصل كرنا ضرورى ہے_

ا ولم تكونوا ...وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم وضربنالكم الا مثال

۵_گذشتہ اقوام اور معاشروں كا ظلم اختيار كرنے كى وجہ سے خداوند عالم كى طرف سے عذاب اور ہلاكت سے دوچار ہونا _

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم وضربنالكم الا مثال

۶_ظلم اختيار كرنا ،دنيا ميں خدا كى جانب سے سزا اور

۱۴۹

ہلاكت كاموجب بنتاہے_وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وضربنالكم الا مثال

۷_اپنے اپ پر ظلم كے باعث دنيا ميں ہلاكت اور الہى سزا سے دو چار ہونا _

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وضربنالكم الا مثال

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب''ظلموا ا نفسهم '' سے اپنے اپ پر ظلم مراد ہو نہ دوسروں پر ظلم جيسا كہ آيت كے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے_

۸_كفراختيار كرنا اور انبياءے الہى كو جھٹلانا ،اپنے اپ پر ظلم ہے اور اس كا نتيجہ خود انسان كو ديكھنا پڑتا ہے_

نجب دعوتك ونتّبع الرسل ...وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم

۹_گذشتہ زمانے كے ظالموں كے اثار ، عبرت اميز اور سبق اموز ہيں _

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وضربنالكم الا مثال

مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ ''وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم ...''ميں ''مساكن'' كوباقى رہ جانے والے اثار سے كنايہ كے طور پر ليا گيا ہے_

۱۰_انسانى معاشروں اور اقوام پر الہى سنتوں و قوانين كى حاكميت كا ناقابل استثنى اور مساوى ہونا _

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم و ضربنالكم الا مثال

۱۱_پورى تاريخ كے دوران ظالموں كى زندگى كے طور طريقوں اور موقف كا ايك جيسا ہونا _

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وضربنالكم الا مثال

ممكن ہے جملہ '' وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ...'' ميں مسكن اور سكونت سے گذشتہ ظالموں كى جائے سكونت اور مكان مراد نہ ہوبلكہ بطور كنايہ ان كا ہم عقيدہ اور ہم قدم ہونا اور ان كے طورطريقوں كو قبول كرنا مراد ہو_

۱۲_تاريخ بشر ميں ظلم كو طولانى سابقہ حاصل ہے_وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وضربنالكم الا مثال

۱۳_انسان كى ہدايت اور سبق اموزى ميں تاريخى مثالوں اور عينى نمونوں كا موثر كردار ادا كرنا _

وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم و ضربنالكم الا مثال

۱۴_ظالموں پر عذاب نازل كرنے سے پہلے خداوند عالم كا ان پر اتمام حجت كرنا _

يوم يا تيهم العذاب ...وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم وضربنالكم الا مثال

۱۵۰

يہ جو خدا وند عالم نے فرمايا ہے كہ ''تم پر ظاہر ہو گيا تھا كہ ہم نے انكے ساتھ كيسا سلوك كيا تھا '' (وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم )ہو سكتا ہے يہ خداوند عالم كى جانب سے عذاب نازل ہونے سے پہلے تمام ظالموں پراتمام حجت كو بيان كرنے كے ليئے ہو_بالخصوص خدا نے يہ كلام ظالموں كى جانب سے مہلت طلب كرنے كے بعد نازل كيا ہے_

۱۵_ سزا يافتہ ظالموں كى سر گذشت ،سبق اموز اور قابل مثال قصے بيان كرنا قرانى موضوعات ميں سے ايك موضوع ہے _

وسكنتم فى مسكن الذين وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم و ضربنالكم الا مثال

۱۶_عصر بعثت كے لوگ، خداوند عالم كى جانب سے گذشتہ زمانے كى ظالم اقوام كى ہلاك كنندہ سزائوں سے اگاہ تھے_

الذين ظلموا ا نفسهم وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم و ضربنالكم الا مثال

۱۷_خداوند عالم سے كفر اختيار كرنے اور اس كے انبياءعليه‌السلام كى پيروى نہ كرنے كے سبب سزا دينا ،الہى سنتوں ميں سے ہے_و ا نذرالناس ...نجب دعوتك ونتّبع الرسل ...كيف فعلنا بهم و ضربنالكم الا مثال

امتيں :امتوں كے ظلم كے اثرات ۵;امتوں كے انجام سے عبرت ۴;اُمتوں كے عذاب كے اسباب ۵

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۸

اپنے اپ :اپنے اپ پر ظلم كے اثرات۷;اپنے اپ پر ظلم كے موارد ۸

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۳;تاريخ كے فوائد ۱۳

الہى سنتيں :كيفر وسزا كى الہى سنت۱۷

ظالمين:صدر اسلام كے ظالمين ۲;ظالمين پر اتمام حجت ۱۴ ;ظالمين سے عبرت ۹;ظالمين سے نمٹنے كا طريقہ ۱۱;ظالمين كا عذاب ۱۴;ظالمين كى سر زنش ۱; ظالمين كى سزا سے عبرت ۱;ظالمين كے اثار قديمہ ۹;ظالمين كے انجام سے عبرت ۳; ظالمين كے انجام كا بيان ۱۵;ظالمين ميں توافق۲،۱۱

ظلم :ظلم كے اثرات ۶;ظلم كى تاريخ ۱۲

عبرت :عبرت كا پيش خيمہ ۱۳;عبرت كے عوامل ۳،۴،۹

عذاب :

۱۵۱

اہل عذاب سے عبرت ۴

عصيان :انبياءعليه‌السلام سے عصيان كى سزا ۱۷

قران كريم :قران كريم كى تعليمات ۱۵;قران كريم كى مثاليں ۱۵;قران كريم كے قصے ۱۵

كفر :دنيوى كفر كے موجبات ۶،۷

گزشتہ اقوام:گزشتہ اقوام كى ہلاكت ۱۶

لوگ:عصر بعثت كے لوگوں كا اگاہ ہونا ۱۶

مثال :مثال كے فوائد ۱۳

معاشرہ :معاشرے كى اجتماعى آفات كى پہچان۵

ناقابل عبرت لوگ ان كى سرزنش ۱

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۱۳

ہلاكت :ہلاكت كے موجبات ۶،۷

آیت ۴۶

( وَقَدْ مَكَرُواْ مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ )

اور ان لوگوں نے اپنا سارا مكر صرف كرديا اور خدا كى نگاہ ميں ان كا سارا مكر ہے اگر چہ ان كا مكر ايسا تھا كہ اس سے پہاڑ بھى اپنى جگہ سے ہٹ جائيں _

۱_تاريخ ميں گذرنے والے ظالموں كى طرف سے زبردست اور فراوان مكرو حيلے اختيار كرنے كے باوجود، خداوند عالم كى جانب سے ان كو دنيوى ہلاكت وعذاب سے دوچار كرنا_

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ...و قد مكروا مكرهم وان كان مكرهم لتزول منه الجبال

۱۵۲

۲_خداوند عالم، ظالموں كے تمام حيلوں اور چالوں سے مكمل اگاہى ركھتا ہے_و قد مكروا مكرهم وعندالله مكرهم

۳_انسان اپنى استعدا د اور وسائل سے جس قدر بھى فائدہ اٹھائے پھر بھى وہ خدا وندعالم كى لامتناہى قدرت كے سامنے عاجز ہے_و قد مكروا مكرهم وعندالله مكرهم وان كان مكرهم لتزول منه الجبال

۴_معاشرے كے ظالموں كى طرف سے اختيار كيے جانے والے مختلف مكر وحيلوں اور كوہ شكن تدبيروں كے مقابلے ميں خداوندعالم كا پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى وتشفى دينا _و قد مكروا مكرهم وعندالله مكرهم وان كان مكرهم لتزول منه الجبال

۵_گذشتہ زمانے كے ظالموں نے اپنے اپ كو تباہ كنندہ عذاب سے بچانے كے لئے مختلف قسم كے حيلوں اور تدبيروں سے كام ليا ہے ليكن كسى ميں كامياب نہيں ہوئے_

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ا نفسهم وتبيّن لكم كيف فعلنا بهم ...و قد مكروا مكرهم وعندالله مكرهم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''و قد مكروا مكرھم'' ضمير ''بھم'' كے لئے حال ہو ;يعنى وہ لوگ عذاب سے بچنے كے لئے انواع واقسام كے حيلے اور تدبيريں اختيار كرتے رہے ہيں ليكن اس كے باوجود وہ اس ميں مبتلا ہوئے ہيں _

۶_ظالموں كے حيلے اور تدابير جتنى بھى وسيع اور كوہ شكن ہى كيوں نہ ہوں ،حق كى طاقت كے مقابلے ميں بے نتيجہ اور ناكام ہى رہيں گي_و قد مكروا مكرهم وعندالله مكرهم وان كان مكرهم لتزول منه الجبال

۷_توحيدى شرائع اور اديان ہميشہ بے دنيوى كے مقابلے ميں پہاڑ سے زيادہ محكم و پائيدارا ور جاويداں رہيں گے_

فيقول الذين ظلموا ربّنا ا خّرنا ...نجب دعوتك ونتّبع الرسل ...و قد مكروا وان كان مكرهم لتزول منه الجبال

خداوندعالم كا يہ فرمان كہ حق كى طاقت اور انبياءے الہى كے مقابلے ميں ظالموں كا مكر و فريب اور منصوبے جتنے بھى قوى اور پہاڑ جيسى قدرت ركھتے ہوں ،پھر بھى موثر نہيں ہوں گے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ توحيدى اديان اور شريعتيں اور انبياءے الہى ہميشہ پہاڑوں سے زيادہ قوى ، مستحكم اور ناقابل شكست رہے ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۴

اديان :

۱۵۳

اديان كى جاودانگى ۷;اديان كى فتح ۷

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۲;الله تعالى كى قدرت ۳;الله تعالى كے عذاب ۱

انسان :انسان كا عجز ۳

حق :حق كى فتح ۶

دين :دشمنان دين كى شكست ۷

ظالمين :ظالمين كا دنيوى عذاب ۱ظالمين كے مكر كى قدرت ۱،۴،۶;ظالمين كا مكر ۲;ظالمين كے مكر كا بے اثر ہونا ۵،۶;ظالمين كے مكر كا متنوع ہونا ۵;ظالمين كى ہلاكت ۱

عذاب :اہل عذاب ۱;عذاب استيصال سے نجات ۵

آیت ۴۷

( فَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ )

تو خبردار تم يہ خيال بھى نہ كرنا كہ خدا اپنے رسولوں سے كئے ہوئے وعدہ كى خلاف ورزى كرے گا اللہ سب پر غالب اور بڑا انتقام لينے والا ہے _

۱_خداوند عالم كے بارے ميں وعدہ خلافى كا گمان ،ايك بيہودہ اور نادرست گمان ہے_فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله

۲_ظالموں كا عذاب اور ہلاك ہونا اور انبياءے الہى كا فتح مند ہونا،ان سے خدا وندعالم كا وعدہ تھا _

و ا نذرالناس يوم يا تيهم العذاب فيقول الذين ظلموا ...وقد مكروامكرهم ...فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله

مندرجہ بالا مطلب اس آيت اور گذشتہ ايات ميں ارتباط سے اخذكيا گيا ہے كہ جو ظالموں كے عذاب كے بارے ميں تھيں _ياد رہے كہ'' فلا تحسبّن '' ميں ''فائ''تفريع سے بھى اس ارتباط كى تائيد ہوتى ہے_

۳_انبياءے الہى سے خداوند متعال كا دشمنوں پر فتح عطا كر نے كا وعدہ ناقابل تخلف ہے _

الذين ظلموا ...وقد مكروامكرهم ...فل تحسبّن الله مخلف وعده رسله

۱۵۴

۴_ظالموں كے عذاب ميں تاخيركا مطلب ، اپنے انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خدا كى وعدہ خلافى نہيں ہے_

وقد مكروامكرهم وعندالله مكرهم ...فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله

ہو سكتا ہے جملہ ''فلا تحسبّن الله ___ ''اس مقدر سوال كا جواب ہو كہ بہت سے ظالم ابھى تك عذاب سے دوچار كيوں نہيں ہوئے،لہذا ہو سكتا ہے وعدہ خدا ،پورا نہ ہو؟

۵_انبياءے الہى اور توحيدى اديان، خداوندعالم كى نصرت اور حمايت سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله

۶_ظالموں كے مكر و حيلے اور چاليں ناكام بنانے كے بارے ميں خداوندعالم كا اپنے رسولوں سے وعدہ_

وقد مكروامكرهم وعندالله مكرهم وان كان مكرهم لتزول منه الجبال_فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله

۷_ظالم دشمنوں كے مكر وحيلے كے مقابلے ميں خدا وند عالم كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى وتشفى دينا _

وقد مكروامكرهم وعندالله مكرهم ...فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله

۸_خداوندعالم ،عزيز(طاقتور ، ناقابل شكست)اور زبردست بدلہ لينے والا ہے_ان الله عزيز ذوانتقام

۹_خداوندعالم كى ناقابل شكست قدرت اور اس كا صاحب انتقام ہونا ،ظالموں كو عذاب دينے اور انبياءے كرامعليه‌السلام كى مدد كے بارے ميں كيے گئے وعدوں كے ناقابل تخلف ہونے كى دليل ہے_

فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله ان الله عزيز ذوانتقام

جملہ ''ان الله عزيز ذوانتقام ''آيت مجيدہ كے پہلے حصے ( فلا تحسبّن___ ) كے لئے تعليل كى حيثيت ركھتا ہے_

۱۰_ظالموں سے انتقام لينا اور طاقت و قدرت كے ذريعے ان كو سركوب كرنا ايك جائز اور پسنديدہ كام ہے_

وسكنتم فى مسكن الذين ظلموا ...فلا تحسبّن الله مخلف وعده رسله ان الله عزيز ذوانتقام

مندرجہ بالا مطلب خداوند عالم كے عمل اور مخالفين حق كے ساتھ اس كے ر ويے سے اخذ كيا گيا ہے_چونكہ خدا كے اوصاف ميں سے ايك اس كا ''منتقم ''(بدلہ لينے والا ) ہونا ہے اس ميں كو ئي شك وشبہ نہيں كہ خدا وند عالم كا انتقام حق اور اہل حق كے دفاع كے لئے ہوتا ہے نہ كہ اپنے لئے بنابريں خدا وندعالم كے اس عمل سے ہميں يہ سبق ملتا ہے كہ حق كے لئے انتقام لينا ايك اچھا كام ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

۱۵۵

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۷

اديان :اديان كى امداد ۵

اسماء و صفات :ذو انتقام ۸;عزيز ۸

الہى امداد :الہى امداد جن كے شامل حال ہے ۵

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۹;الله تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱،۳،۴;الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے كے دلائل ۹;الله تعالى كے وعدوں كے بارے ميں بد گماني۱;الله تعالى كے وعدے ۲،

۶;الله تعالى كے عذاب كا وعدہ ۲

انبياءعليه‌السلام :انبيا ءعليه‌السلام كو وعدہ ۲،۳،۶،۹;انبيا ءعليه‌السلام كى امداد ۵،۹

ظالمين :ظالمين سے انتقام ۱۰;ظالمين كا عذاب ۹;ظالمين كا مكر ۷; ظالمين كے مكر و حيلے كا بے اثر ہونا ۶ ; ظالمين كے عذاب ميں تاخير ۴;ظالمين كو وعيد ۲; ظالمين كى سركوبى ۱۰;ظالمين كى ہلاكت ۲

عمل:پسنديدہ عمل ۱۰

فتح :فتح كاوعدہ ۲،۳

آیت ۴۸

( وْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ وَبَرَزُواْ للّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ )

اس دن جب زمين دوسرى زمين ميں تبديل ہوجائےگى اور آسمان بھى بدل دئے جائيں گے اور سب خدائے واحد و قہار كے سامنے پيش ہوں گے_

۱_جس دن يہ اسمان اور زمين ،كسى دوسرے اسمان اور زمين ميں بدل جائيں گے، وہ خداوند عالم كا ظالموں سے انتقام لينے اور انہيں عذاب دينے كا دن ہو گا_

وسكنتم فى مسكن الذين ظلمواا نفسهم ...ان اللّه عزيز ذوانتقام يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسموت

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب''يوم تبدّل___ '' انتقام كے لئے ظرف ہو_

۲_قيامت كے برپا ہونے پر اسمان و زمين ميں بنيادى تبديلى انا اورموجودہ نظام كا كسى دوسرے نظام ميں تبديل ہو جانا _

يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسموت وبرزواللّه

۱۵۶

۳_قيامت ميں انسانى زندگى و حيات كے حالات دنيوى زندگى سے مختلفہيں _

يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسموت

واضح ہے كہ كائنات كے نظام كے تبديل ہوجانے سے انسانى زندگى بھى اسى كے مطابق تبديل ہو جائے گى چونكہ انسانى زندگى اور دنيا كے موجودہ نظام كے درميان نہ ٹوٹنے والا رشتہ برقرار ہے_

۴_قيامت كے برپا ہونے پر اسمان وزمين كے موجودہ نظام كے تبديل ہوجانے كے باوجود ان كا اخرت ميں موجود ہونا _

يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسموت

۵_قيامت كے برپا ہونے پر كائنات كے موجودہ نظام (اسمان و زمين ) كا انسان كى اُخروى اور ابدى زندگى كے مطابق نظام ميں تبديل ہو جانا _يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسموت

آيت مجيدہ كا پہلا حصہ (يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسماوات وبرزوالله )ممكن ہے اس سوال كا جواب ہو كہ اخرت ميں انسان كى ابدى زندگى كس طرح ممكن ہے اور كيسے ہو سكتا ہے كہ اسے موت ہى نہ ائے؟قران اس كا جواب ديتے ہو ئے كہتا ہے:كائنات كا موجودہ نظام اخرت كى ابدى زندگى كے تقاضوں كے مطابق تبديل ہو كرمكمل طور پر ايك مختلف نظام ميں بدل جائے گا _

۶_كائنات كا متعدد اسمانوں پر مشتمل ہونا _والسموت

۷_قيامت كے دن تمام انسانوں كا خدا وند عالم كى بارگاہ ميں حاضر ہونا _وبرزواللّه الوحدالقهّار

۸_قيامت كا دن ،ظالموں كے حاضر كيے جانے اور ان سے خدا كے انتقام كا دن ہے_

و ا نذر الناس الذين ظلموا ان اللّه عزيز ذوانتقام_يوم تبدّل الا رض وبرزواللّه الوحدالقهّار

۹_روز محشر خداوند عالم كى بارگاہ ميں حاضر ہوتے وقت انسان كے ظاہر و باطن اور اس كى حقيقت كا اشكار ہوجانا _

يوم تبدّل الا رض وبرزواللّه الوحدالقهّار

'' برزو ''كے معانى ميں سے ايك معنى اس حقيقت كا اشكار اور ظاہر ہو جانا ہے كہ جو پہلے پنہان اور مخفى تھى (مفردات راغب)_

۱۰_خداوندعالم واحد (يكتا) اور قھار(مسلط و فاتح) ہے _

۱۵۷

وبرزواللّه الوحدالقهّار

۱۱_قيامت ،خداوند عالم كى قھاريت اور يكتائي كے جلوہ گر ہونے كا دن ہے_

يوم تبدّل الا رض وبرزواللّه الوحدالقهّار

۱۲_''سا ل حبر من اليهود،رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال:ا ين الناس''يوم تبدّل الا رض غير الا رض؟''قال:هم فى الظلمة دون الجسر (۱) ''ايك يہودى عالم نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے آيت مجيدہ ''يوم تبدّل الا رض غيرالا رض''كے بارے ميں پوچھا كہ اس وقت لوگ كہاں ہيں ؟ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:وہ پل كے نزديك تاريكى ميں ہيں ''

۱۳_''عن محمد بن مسلم قال:سمعت ا با جعفر عليه‌السلام يقول: ...لعلّكم ترون انّه اذا كان يوم اقيامة ان الله تبارك وتعالى لايعبد فى بلاده ولايخلق خلقاً يعبدونه ...بلى والله _ليخلقنّ خلقاً من غير فحولة ولا اناث ...ويخلق لهم ا رضاً تحملهم وسماء تظلّهم ا ليس اللّه يقول:''يوم تبدّل الا رض غيرالا رض والسماوات'' ...;(۲) محمد بن مسلم كہتے ہيں :ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے سنا ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: شايد تم گمان كرو كہ جب قيامت كا دن ائے گا تو خدا وند عالم كى اس كے بلاد ميں عبادت نہيں ہو گى اور جو لوگ اس كى عبادت كرتے ہيں وہ انہيں خلق نہيں كر ے گا؟خدا كى قسم ايسا نہيں ہے ،خدا ايك مخلوق كو نر ومادہ كے بغير خلق كرے گا اور ان كے رہنے كے لئے ايك زمين اور ان پر سايہ انداز ہونے كے لئے ايك اسمان خلق كرے گا _كيا خدا وندعالم نے نہيں فرمايا:''يوم تبدّل الا رض غير الا رض والسماوات؟''

۱۴_''عن على بن الحسين عليه‌السلام قال:''تبدّل الا رض غيرالا رض''يعنى با رض لم تكتسب عليها الذنوب بارزة،ليست عليها جبال ولانبات كما دحاها ا وّل مرّة (۳) حضرت امام عليعليه‌السلام بن حسينعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس فرمان ''تبدّل الا رض غير الا رض'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:اس سے مراد يہ كہ وہ ايسى زمين ميں بدل دى جائے گى كہ جس پر كوئي گناہ انجام نہيں پايا ،وہ وسيع اور كھلى زمين ہے ،اس پرنہ كوئي پہاڑ ہے اور نہ نباتات گويا خدا نے پہلى دفعہ اس زمين كو پھيلايا ہے_

۱۵_''عن ا بى ا يوب الا نصارى قال:ا تى النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حبر من اليهود وقال:ا را يت اذ

____________________

۱)تفسير طبرى ،جز ۱۳ قران ،ص ۲۵۳;الدر المنثور ،ج۵، ص ۵۶_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص ۲۳۸،ح ۵۷; تفسير برہان ،ج۲،ص ۳۲۳ ،ح ۵،۱۴_

۳)تفسير عياشى ،ج۲،ص ۲۳۶،ح ۵۲; تفسير برہان ،ج۲،ص ۳۲۳ ، ح ۶،۹_

۱۵۸

يقول اللّه :''تبدّل الا رض غيرالا رض'' فا ين الخلق عند ذلك؟ قال:ا ضياف اللّه لن يعجزهم مالديه ;(۱) ابو ايوب انصاري سے منقول ہے كہ ايك يہودى عالم، رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پاس ايا اور اس نے كہا:مجھے خدا كے اس قول كے بارے ميں بتائو كہ جس ميں اس نے فرمايا: ''تبدّل الا رض غيرالا رض''پس اس وقت لوگ كہاں ہو نگے ؟انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس كے جواب ميں فرمايا :وہ خد اكے مہمان ہيں اور جو كچھ خدا كے پاس ہے وہ انہيں عاجز نہيں كرتا _

۱۶_''قال رسول اللّہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قول اللّہ:''تبدّل الا رض غيرالا رض''قال : ا رض بيضاء كا نھا فضة، لم يسفك فيھادم حرام ولم يعمل فيھا خطيئة (۲) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خدا كے اس فرمان :''تبدّل الا رض غير الا رض'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:(يہ زمين)چاندى كى مانند ايك دوسرى سفيدزمين ميں تبديل ہو جائے گى كہ جس ميں كو ئي ناحق خون نہيں گرا ہو گا اور كوئي گناہ انجام نہيں پايا ہو گا_

اخرت:اخرت كا اسمان ۴;اخرت كى زمين ۴

اسمان :اسمان كا متعدد ہونا ۶;اسمان كى تبديلى ۱،۲،۵

افرينش:افرينش كا انجام ۱۵;نظام افرينش كى تبديلى ۲،۴،۵

اسماء و صفات :قھار ۱۰;واحد ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كا انتقام ۸;الله تعالى كے انتقام كا وقت ۱

انسان :انسانوں كا بارگاہ خدا ميں ہونا ۷،۹قيامت برپا ہوتے وقت انسان ۱۲

روايت:۱۲،۱۳،۱۴،۱۵،۱۶

زمين:زمين قيامت ميں ۳۱، ۱۴، ۱۶;زمين كى تبديلى ۱،۲،۵

زندگى :اخروى زندگي۳;دنيوى زندگي۳

ظالمين :ظالمين سے انتقام ۱،۸;ظالمين قيامت ميں ۸; ظالمين كا اخروى حشر ۸; ظالمين كا عذاب ۱

قيامت:قيامت ميں اسمان ۱۳;قيامت ميں اجتماع ۷; قيامت ميں توحيد كى تجلى ۱۱; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۹ ; قيامت ميں قاھريت خدا كى تجلى ۱۱; قيامت كى نشانياں ۲،۵

۱۵۹

آیت ۴۹

( وَتَرَى الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِينَ فِي الأَصْفَادِ )

اور تم اس دن مجرمين كو ديكھو گے كہ كس طرح زنجيروں ميں جكڑے ہوئے ہيں _

۱_قيامت كے دن مجرموں كى حالت كو سب لوگ ديكھيں گے _وترى المجرمين يومئذمقرّنين فى الا صفاد

'' وترى المجرمين ''(مجرموں كو ديكھو گے ) كا مخاطب بنى نوع انسان ہے بنابريں اس سے ہم يہ استفادہ كر سكتے ہيں كہ مجرمين كى حالت سب لوگ ديكھ سكيں گے_

۲_ قيامت كے دن مجرمين كے گروہ (قيديوں كى طرح) طوق و زنجير وں ميں ايك ساتھ باندھے جائيں گے اور وہ ايك دوسرے كے ساتھ حاضر و محشور ہونگے _وترى المجرمين يومئذمقرّنين فى الا صفاد

'' صفد '' كى جمع ''اصفاد '' ہے جس كا معنى وہ رسى يا وسيلہ كہ جس سے كچھ افراد كوقيديوں كى طرح ايك ساتھ باندھاجاتا ہے _اور'' مقرنين ''، ''قران'' كا مصدر ہے جس كا مطلب چند چيزوں يا چند افراد كو ايك ساتھ محكم اور شدت كے ساتھ باندھناہے _(لسان العرب)نيزياد رہے كہ'' مقرنين '' كو باب تفعيل سے لانا ،تكثير كا معنى ديتا ہے_

۳_ قيامت كے دن مجرموں كے طوق وزنجير ميں قيد كيے جانے كا سبب ا ن كا مجرم اور گناہگار ہونا ہے _

وترى المجرمين يومئذمقرّنين فى الا صفاد

۴_ قيامت كے دن مجرموں كا طوق و زنجير ميں ہونا خداوندعالم كى بے مثال قھاريت ،عزت اور انتقام كا جلوہ ہے _

ان اللّه عزيز ذوانتقام ...وبرزواللّه الوحدالقهّار_وترى المجرمين يومئذمقرّنين فى الا صفاد

الله تعالى :الله تعالى كى عزت كى نشانياں ۴;الله تعالى كى قاھريت كى نشانياں ۴;الله تعالى كے انتقام كى

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779