تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212630 / ڈاؤنلوڈ: 3607
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

قالوا ...لو ما تا تينا بالملئكة ان كنت من الصدقين

كفار مكہ كاپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے، اپنى نبوت كى تصديق كے لئے ملائكہ لانے كا تقاضا كرنا ممكن ہے اس لئے ہو كہ وہ انسان كا خداوند متعال سے رابطہ ناممكن جانتے تھے_اور بشر كى نبوت كو قبول كرنے كے لئے اسمانى گواہ لانے كے خواہش مند تھے _لہذا بطور نمونہ يا اپنى شناخت كى وجہ سے وہ فرشتوں كا نام ليتے تھے_

۵_ملائكہ ، اسمانى موجودات كى حيثيت سے كفار مكہ كے لئے جانى پہچانى مخلوق تھي_

قالوا ...لو ما تا تينا بالملئكة ان كنت من الصدقين

۶_مكہ كے كفار اور مشركين ،ملائكہ كوسب كے لئے ايك قابل محسوس مخلوق جانتے تھے_وقالوا ...لو ما تا تينا بالملئكة

'' لو ما تا تينا بالملئكة '' ( ہمارے پاس فرشتے لے كر كيوں نہيں اتے؟)كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے وہ فرشتوں كو ايك محسوس اور قابل مشاہدہ مخلوق جانتے تھے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب وحى ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صداقت كے دلائل۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كى تصديق ۱

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱،۲

كفار مكہ :كفار مكہ اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳;كفار مكہ اور ملائكہ ۵،۶;كفار مكہ كا محسوسات پسند ہونا ۴;كفار مكہ كى فكر ۲،۴،۶;كفار مكہ كے تقاضے۱،۳

معجزہ :اقتراحى معجزہ ۱،۳;حسى معجزے كى درخواست ۱

ملائكہ :ملائكہ كى رؤيت ۶;ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۱;نزول ملائكہ كى درخواست ۲،۳

وحي:بشر كى طرف وحى ۴;نزول وحى كى شرائط ۴

۱۸۱

آیت ۸

( مَا نُنَزِّلُ الْمَلائِكَةَ إِلاَّ بِالحَقِّ وَمَا كَانُواْ إِذاً مُّنظَرِينَ )

حالانكہ ہم فرشتوں كو حق كے فيصلہ كے ساتھ ہى بھيجا كرتے ہيں اور اس كے بعد پھر كسى كو مہلت نہيں دى جاتى ہے _

۱_خداوند متعال ،فرشتوں كو بغير حق اور مصلحت كے نازل نہيں كرتا _ما ننزل الملئكة الّا بالحق

''بالحق '' ميں ''با''مصاحبت (ہمراہي) كے لئے ہے_

۲_ ملائكہ كا عروج و نزول، خداوند متعال كے حكم سے ہوتا ہے_ما ننزل الملئكة

۳_كفار مكہ كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذريعے ملائكہ كے نزول كا تقاضا، ايك بے جا اور باطل مطالبہ تھا_

لو ما تا تينا بالملئكة ...ما ننزل الملئكة الّا بالحق

جملہ ''ما ننزل الملئكة الّا بالحق ''حصرى و احترازى جملہ ہے اور اس بات كى طرف كنايہ ہے كہ كفار كا يہ مطالبہ بے جاہے_

۴_كفار مكہ كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كے اثبات كے لئے نزول ملائكہ كا مطالبہ محض ايك بہانہ تھا_

لو ما تا تينا بالملئكة ...ما ننزل الملئكة الّا بالحق

ہو سكتا ہے ''الاّ بالحق '' كى قيد احترازى ہو يعنى فرشتوں كا نزول فقط مصلحت وحكمت كى صورت ميں قابلعمل ہے _جبكہ كفار كے مطالبے ميں اس قسم كى كوئي مصلحت نہيں تھي_اس كے علاوہ ''اذاً منظرين '' بھى اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ لوگ ملائكہ كے انے كے بعد بھى حقانيت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول نہ كرتے_

۵_نزول ملائكہ كے متعلق كفار كا مطالبہ، قبول ہوجانے كى صورت ميں وہ سب ہلاك ہو جاتے اور اُنہيں ايمان لانے كے لئے كسى قسم كى مہلت نہ دى جاتي_

ما ننزل الملئكة الّا بالحقّ وما كانوا اذ منظرين

''منظر '' كے مصدر انظار كا معنى تاخير ميں ڈالنا ہے اور آيت مجيدہ ميں حصر سے معلوم ہو تا ہے كہ ملائكہ كے انے سے كفار ميں سے كسى بھى كافر كى اجل (موت) ميں دير نہيں كى جائے گى اور وہ ہلاك ہو جائيں گے_

۱۸۲

۶_نزول ملائكہ كے بارے ميں كفار مكہ كے مطالبے كوقبول نہ كرنے كا فلسفہ ،اُن كو مہلت دينا اور اُن كى اجل (موت ) ميں تاخير كرنا ہے _ماتسبق من ا مة ا جلها ...ما ننزل الملئكة الّا بالحقّ وما كانوا اذاً منظرين

۷_اپنے مقررہ وقت سے پہلے اُمم كى اجل ميں پس و پيش نہ كرنے كى سنت ( تمام اُمور پر ) حاكم ايك اصل و قاعدہ ہے_

بالملئكة ...ما ننزل الملئكة الّا بالحقّ وما كانوا اذاً منظرين

خداوند متعال نے گذشتہ ايات ميں بيان فرمايا ہے كہ ہر قوم واُمت كى ايك معين اجل (مدت)ہے اور اُسے كبھى بھى اگے پيچھے نہيں كيا جائے گا _اور اس ايت ميں خداوند عالم فرما رہا ہے :ملائكہ سوائے حق كے نازل نہيں ہوتے اور اگر نازل ہو بھى جائيں تو كفار كو زندگى كى كوئي مہلت نہيں دى جائے گي_پس اسى لئے ملائكہ كو نازل نہيں كيا جاتا_ احتمال ہے كہ ايسا جواب اس لئے ديا گيا ہے كہ ابھى تك اُن كى اجل (موت) نہيں پہنچى _اور اجل و موت كا قاعدے و ضابطے كے مطابق ہونا تمام اُمور پر حاكم قانون ہے_

۸_نزول ملائكہ كے بارے ميں كفار مكہ كا مطالبہ قبول ہوجانے كى صورت ميں وہ سب ايك دردناك عذاب ميں گرفتار ہو جاتے_ما ننزل الملئكة الّا بالحقّ وما كانوا اذاً منظرين

آيت مجيدہ كے بارے ميں ايك احتمال يہ ديا جاتا ہے كہ كفار كے لئے ملائكہ نازل ہونے كى صورت ميں وہ ان كے لئے عذاب كا تحفہ بھى لے كر ائيں گے_ايسا عذاب كہ جو اُن ميں سے كسى كو بھى زندہ نہيں چھوڑے گا_

اجل :اجل مسمى ۷

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے سنن۷

اُمم :اُمم كى اجل ۷

ايمان :فرصت ايمان ۵

بے جاتوقعات:۳

كفار مكہ :

۱۸۳

كفار مكہ اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴;كفار مكہ كو مہلت ۶;كفار مكہ كى بہانہ جوئي ۴;كفار مكہ كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۵،۸;كفار مكہ كے عذاب كا پيش خيمہ۸;كفار مكہ كے مطالبات ۳،۴;كفار مكہ كے مطالبات كو رد كرنے كا فلسفہ ۶;كفار مكہ كے مطالبات كو قبول كرنا۸;كفار مكہ كے مطالبات كو قبول كرنے كے اثرات ۵

معجزہ :اقتراحى معجزہ كو رد كرنے كا فلسفہ ۶

ملائكہ :نزول ملائكہ كا مطالبہ ۳،۴،۵،۸;نزول ملائكہ كى شرائط ۱;ملائكہ كا صعود ۲;ملائكہ كا نزول ۲

آیت ۹

( إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ )

ہم نے ہى اس قرآن كو نازل كياہے اور ہم ہى اس كى حفاظت كرنے والے ہيں _

۱_قران، بغير كسى شك و ترديد كے فقط خداوند متعال كى جانب سے نازل ہوا ہے_انا نحن نزّلنا الذّكر

۲_قران ،بہت ہى بلند اور رفيع مقام سے نازل ہونے والى كتاب ہے_انا نحن نزّلنا الذّكر

قران كے نزول كے بيان لئے جمع كى ضمائر كا ذكركرنا اور كلمہ ''نزول'' كہ جس كامعنى بلند و عالى مقام سے نيچے انا ہے ،مذكورہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۳_''ذكر '' قران كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_انا نحن نزّلنا الذّكر

۴_ قران ،ياد اور ياد اورى اور انسانوں كو غفلتوں سے بيدار كرنے اور فراموشيوں سے ہوشيار كرنے والى كتاب ہے_

انا نحن نزّلنا الذّكر

قران كا ''الذكر '' نام ركھنا شايد اس لئے ہو كہ قران انسانوں كى بيدارى اور تنبيہ كے لئے ہے_

۵_قران،- خداوند متعال كى دائمى حفاظت ميں اور ہر قسم كى تحريف اور زوال سے محفوظ ہے_

انا نحن نزّلنا الذّكر و انا له لحفظون

۱۸۴

۶_خداوند متعال،نے قران كے خلاف كفار كى مخالفتوں اور سازشوں كے مقابلے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اطمينان دلايا كہ وہ خود اس كى حفاظت كرنے والا ہے_وقالوا ىاأيهاالذى نزّل عليه الذّكر ...لو ما تا تينا بالملئكة ...انا نحن نزّلنا الذّكر و انا له لحفظون

۷_خداوند متعال، نے قران كے خلاف كفار كى سازشوں كے مقابلے ميں اس كى حفاظت كے بارے ميں اپنى قدرت كا مظاہرہ كيا اور اُن پر اپنى عظمت ظاہر كردي_انّا نحن نزّلنا الذّكر و انا له لحفظون

يہ كہ خدا وندعالم نے اپنى جانب سے نزول قران كے بيان كے لئے جمع و اسم فاعل جمع كى چند ضمائر سے استفادہ كيا ہے ہوسكتا ہے يہ مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اطمينان ۶

الله تعالى :الله تعالى كى عظمت ۷;الله تعالى كى قدرت ۷

ذكر :۳

قران كريم :قران كريم كا كردار ۴;قران كريم كا محفوظ ہونا ۵; قران كريم كا وحى ہونا ۱;قران كريم كا ہدايت كرنا ۴;قران كريم كا نزول ۲;قران كريم كى حفاظت ۵، ۶،۷;قران كريم كى خصوصيات ۴;قران كريم كے نام ۳;قران كريم كے نزول كا سر چشمہ ۱;قران كريم كى عظمت ۲

كفار :كفار كى سازشوں كا بے اثر ہونا ۶،۷

ياد دہانى :ياد دہانى كے اسباب ۴

آیت ۱۰

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الأَوَّلِينَ )

اور ہم نے آپ سے پہلے بھى مختلف قوموں ميں رسول بھيجے ہيں _

۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے بھي گذشتہ اُمتوں كے درميان بہت سے انبياء مبعوث كيے تھے_

۱۸۵

ولقد ا رسلنا من قبلك فى شيع الا ولين

''شيع''شيعہ كى جمع ہے اور لغت ميں اس كا معنى وہ گروہ ہے كہ جو كسى مذہب يا شخص كا پيروكار ہو_

۲_خداوند متعال كى جانب سے انبياء معاشروں اور قوموں كے لئے مبعوث ہوتے تھے نہ افراد كے لئے_

ولقد ا رسلنا من قبلك فى شيع الا ولين

جملے ميں ''شيع'' كا ذكر مندرجہ بالا معنى كى طرف اشارہ ہے جبكہ اس كے بغير بھى معنى كامل تھا _

۳_ طول تاريخ ميں خداوند متعال كا انسانوں كى ہدايت كى جانب متوجہ رہنا_ولقد ا رسلنا من قبلك فى شيع الا ولين

الله تعالى :الله تعالى كى ہدايتيں ۳

انبياء :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے كے انبياء ۱;انبياء كى تاريخ ۱; نبوت انبياء كا فلسفہ۲

انسان :انسانوں كى ہدايت ۳

معاشرہ :معاشرے كى اہميت ۲

ہدايت :ہدايت كى اہميت۳

آیت ۱۱

( وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلاَّ كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

اور جب ان كے پاس رسول آتے ہيں تو يہ صرف ان كا مذاق اڑاتے ہيں _

۱_تمام انبياء ،بغير كسى استثنا ء كے اپنى اپنى قوموں كے درميان اُن كے استہزاء كا نشانہ بنتے رہے ہيں _

وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون

۲_استہزاء اور تمسخر، طول تاريخ ميں انبياء كے مخالفين كى سياست اور طريقہ كار رہا ہے_

وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون

۱۸۶

۳_خداوند متعال، كفار مكہ كے تمسخراميز سلوك كے مقابلے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينے والا تھا_

وقالوا ىاأيهاالذى نزّل عليه الذّكرانك لمجنون وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزئون

۴_پيغمبر اكر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بھى دوسرے تمام انبياءے كرامعليه‌السلام كى طرح تبليغ اور الہى رسالت كى وجہ سے مشكلات اور مصائب كے مقابلے ميں تسلى وتشفى اور حوصلہ دلانے كى ضرورت تھي_

قالوا ...انك لمجنون ...ولقد ا رسلنا من قبلك فى شيع الا ولين وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون

۵_رسالت الہى كے حامل لوگوں كے لئے اپنى رسالت كى انجام دہى كى خاطر مشكلات و مصائب بر داشت كرنا ضرورى ہيں _وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون

يہ كہ خداوند متعال مشركين كے رولے كا مستقيم جواب دينے كے بجائے ،گذشتہ انبياء كے ساتھ اكثر لوگوں كے رولے كا تذكرہ كرتا ہے يہ شايد اس لئے كہ خداوندمتعال بتانا چاہتا ہے كہ ايسى مشكلات ،الہى رسالت كا لازمہ ہيں جنہيں برداشت كرنا چاہيے_

۶_رسالت الہي، كے حامل لوگوں كو اپنى رسالت كى انجام دہى ميں كاميابى كے لئے تاريخ انبياء اور اس سے حاصل ہونے والے تجربے اور درس كى طرف مكمل توجہ كرنى چاہيے_وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون

۷_تاريخى واقعات سے اگاہى سے مشكلات كا راستہ ہموارہوتا ہے اور سختيوں ميں سہولت حاصل ہوتى ہے_

ولقد ا رسلنا من قبلك فى شيع الا ولين وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا استہزاء ۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كاحوصلہ بلند كيا جانا۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۳،۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كوحوصلہ دلانے كى ضرورت ۷;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مشكلات ۴

اُمتوں :اُمتوں كا استہزاء ۱

انبياء :انبياء كا استہزاء كيا جانا ۱;انبياء كے درميان توافق ۴ ; مخالفين انبياء كا باہمى توافق ۲;انبياء كاحوصلہ بلند كرنا ۴ ; انبياء كوتسلى دينا ۴;انبياء كى ضروريات ۴; انبياء كے مخالفين كے ساتھ نپٹنے كا طريقہ ۲;تاريخ انبياء ۱،۲; تاريخ انبياء كے مطالعے كى اہميت ۶; مخالفين انبياء كا استہزاء كرنا ۲

۱۸۷

انبياءے الہى :انبياءے الہى كى استقامت ۵;انبياءے الہى كى مسؤليت ۵،۶

تاريخ :تاريخى تحولات سے اگاہى كے اثرات ۷

سختي:سختى كے اسان ہونے كا پيش خيمہ ۷;سختى ميں استقامت ۵

كفار مكہ :كفار مكہ كے استہزائ۳

آیت ۱۲

( كذالك نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ )

اور ہم اسى طرح اس گمراہى كو مجرمين كے دل ميں ڈال ديتے ہيں _

۱_خداوندمتعال، نے قران كريم كو مكہ كے ناقابل ہدايت كفار كے دلوں ميں ڈالا اور اُنہيں اس كى پہچان كرائي _

كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

مندرجہ بالا معنى اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''نسلكہ '' كى ضمير كا مرجع '' الذكر '' اور ''المجرمين '' كا الف لام عہد ذكرى ہو كہ جو گذشتہ ايات ميں موجود''الذين كفروا'' كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

۲_خداوند متعال ،قران كريم كو ناقابل ہدايت مجرموں كے دلوں ميں ڈال كر اُنہيں قران سے اگاہ كرتا ہے_

كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

۳_خداوند متعال نے مجرموں اور گناہگاروں كو سزا دينے كى خاطر اُن كے دلوں ميں تمسخر و استہزاء كى خصلت كو راسخ كر ديا ہے_كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''نسلكہ '' كى ضمير كا مرجع(يستهزء ون كا مصدر) استہزاء ہو_

۴_ مجرمين كى جانب سے اپنے انبياء كے استہزاء كا نشانہ بننے كے باوجود خداوند متعال اُنہى كے ذريعے اپنى ايات كو مجرموں كے دلوں ميں ڈالتا ہے _كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ ممكن

آیت ۱۳

( لاَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينَ )

۱۸۸

ہے يہ سوال كيا جائے كہ خداوندمتعال كس طرح اپنے انبياء كو لوگوں كى طرف بھيجتا ہے جبكہ وہ استہزاء كا نشانہ بنتے ہيں اور اس صورت ميں مقصد حاصل نہيں ہو سكتا ؟خدااس سوال كا جواب ديتا ہے كہ ہم اسى طرح اپنى ايات كو دلوں ميں ڈالتے ہيں _

۵_كفار مكہ ،مجرم اور گناہگار لوگ تھے_ربما يودّ الذين كفروا ...كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

۶_انبياءے الہى سے استہزاء كرنے والے، مجرم اور گناہگار لوگ تھے_

وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

۷_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات قبول نہ كرنا اور اور اُن كا مذاق اُڑانا ،جرم اور گنا ہ ہے_

وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

۸_طول تاريخ كے دوران خداوند متعال كا لوگوں كى ہدايت اور اُن پر اتمام حجت كرنے كے لئے اہتمام كرنا _

ولقد ا رسلنا من قبلك فى شيع الا ولين ...كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين

الله تعالى :الله تعالى كا اتمام حجت ۸;الله تعالى كا ہدايت كرنا ۸;الله تعالى كے افعال ۱،۲،۳،۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا استہزاء ۴;انبياء كاكردار۴; انبياءعليه‌السلام كا مذاق اُڑانے والے ۶;انبياء كى تكذيب كا جرم۷; انبياء كے استہزاء كا جرم۷

انسان :انسانوں كى ہدايت كى اہميت ۸

جرم :جرم كے موارد ۷

كفار :كفار كے دل ميں قرآن كا القا ۱

كفار مكہ :كفار مكہ كا فساد پھيلانا ۵

گناہگار لوگ:گنہگار لوگ اور ايات خدا ۴;گناہگاروں كى جانب سے استہزاء ۴;اُن كے استہزاء كا سر چشمہ ۳; گناہگاروں كے دل ميں قران كا القا ۲; گناہگاروں كى سزا ۳

مجرمين :۶

مفسدين :۵

۱۸۹

آیت ۱۴

( وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَاباً مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّواْ فِيهِ يَعْرُجُونَ )

يہ كبھى ايمان نہ لائيں گے كہ ان سے پہلے والوں كا طريقہ بھى ايسا ہى رہ چكاہے _

۱_مكہ كے مجرم كفار، قران كى ايات كو دريافت كر لينے كے باوجود اس پر ايمان نہيں لائے_

كذالك نسلكه فى قلوب المجرمينلا يو منون به

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر ہے كہ جب جملہ ''لايومنوں بہ ''،''المجرمين '' كے لئے تفسيرى جملہ ہو_

۲_كفار مكہ كى جانب سے ايمان نہ لانے كے پكے ارادے كے باوجود، خداوند متعال نے قران كى ايات كو اُن كے دل ميں ڈالا_كذالك نسلكه فى قلوب المجرمينلا يو منون به

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ جب جملہ ''لا يومنوں بہ ''،''المجرمين '' كے لئے جملہ حاليہ ہو_

۳_فقط اقوام اور افراد كے ناقابل ہدايت ہونے كى وجہسے اُن تك الہى تعليمات كے ابلاغ كوروكنا نہيں چاہيے_

كذالك نسلكه فى قلوب المجرمينلا يو منون به

۴_گذشتہ دور كى ناقابل ہدايت اقوام، ايات الہى كو پالينے كے باوجود اُن پر ايمان نہيں لائيں _

لا يو منون به و قد خلت سنة الا ولين

۵_ گذشتہ اقوام ہميشہ انبياءے كرامعليه‌السلام كے ساتھ تمسخر و استہزاء كا رويہ اختيار كرتى تھيں _

كانوا به يستهزء ون و قد خلت سنة الا ولين

۶_انبياءے الہى كے مقابلے ميں سب مجرم اور ناقابل ہدايت قوموں كا رويہ ايك جيسا تھا _

كذالك نسلكه فى قلوب المجرمين لا يو منون به قد خلت سنة الا ولين

۱۹۰

۷_گناہگار اور ناقابل ہدايت اقوام و لوگوں كى ہلاكت و نابودى ،سنن الہى ميں سے ہے_

لا يو منون به و قد خلت سنة الا ولين

جيسا كہ مفسّرين نے احتمال ديا ہے كہ ''سنة'' سے مراد ہو سكتا ہے ناقابل ہدايت اقوام كى ہلاكت و نابودى كى سنت ہو_

۸_كفار مكہ كے تمسخر اميز رويے كے مقابلے ميں خداوند متعال كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى و تشفى دينا _

وما يا تيهم من رسول الّا كانوا به يستهزء ون كذالك نسلكه فى قلوب المجرمينلا يو منون به و قد خلت سنة الا ولين

گذشتہ ايات، كفار مكہ كے نبوت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں بغض وعنادپر مبنى رويے كے بارے ميں تھيں _جبكہ ان ايات ميں انبياءے كرامعليه‌السلام كے ساتھ گذشتہ لوگوں كے رويے كى وضاحت كى جارہى ہے _يہ شايد مذكورہ مطلب كى وجہ سے ہو_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى و تشفى ۸;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ استہزاء ۸

ايات خدا :ايات خداكو جھٹلانے والے ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے ساتھ استہزائ۵

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۳;افات تبليغ كى شناخت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۲;الله تعالى كے سنن ۷

قران كريم :قران كريم كے منكرلوگ ۱

كفار :كفار كے دل ميں قران كا القا ۲

كفار مكہ :كفار مكہ كا استہزاء كرنا ۸;كفار مكہ اور قران ۲;كفار مكہ كا كفر ۱;كفار مكہ كى ہٹ دھرمى ۱

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كا كفر ۴;گذشتہ اقوام كاناقابل ہدايت ہونا ۴;گذشتہ اقوام كے استہزاء ۵;گذشتہ اقوام كے رويے ۵

گناہگار لوگ :گناہگاروں كے ساتھ رويے كا طريقہ ۶; گناہگاروں ميں ہم اہنگى ۶

ناقابل ہدايت لوگ :ناقابل ہدايت لوگ اور انبياء ۶;ناقابل ہدايت لوگوں كى ہلاكت۷;ناقابل ہدايت لوگوں كے ساتھ رويئے كا طريقہ ۶; ناقابل ہدايت لوگوں كے درميان توافق ۶

۱۹۱

( لَقَالُواْ إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ ) (١٥)

( وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاء بُرُوجاً وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ ) (١٦)

( وَحَفِظْنَاهَا مِن كُلِّ شَيْطَانٍ رَّجِيمٍ ) (١٧)

( إِلاَّ مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ ) (١٨)

( وَالأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ ) (١٩)

( وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ ) (٢٠)

۱۹۲

آیت ۲۱

( وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلاَّ عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلاَّ بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ )

اور كوئي شے ايسى نہيں ہے جس كے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں اور ہم ہر شے كو ايك معين مقدار ميں ہى نازل كرتے ہيں _

۱_ ہر چيز كا خزانہ اور گنجينہ خدا وند متعال كے پاس ہے_وان من شيء الّا عندنا خزائنه

۲_ پودوں كامتناسب انداز ميں اُگنا، معدنى موجودات، عطايااور معاشى وسائل كا الہى خزانے سے (جاري) ہونا _

و ا نبتنا فيها من كلّ شى ء موزون_وجعلنا لكم فيها معيش ومن لستم له برزقين_وان من شيء الّا عندنا خزائنه

۳_خدا وند متعال ہر چيز كو اپنے خزانے سے ايك معين اور واضح اندازے كے ساتھ نازل كرتا ہے_

وما ننزّله الّا بقدر: معلوم

۴_كائنات كى تمام مخلوقات، وجود اور كيفيت خلقت كے لحاظ سے محدود ،متناہى اور پہلے سے تعين شدہ ہيں _

وان من شيء الّا عندنا خزائنه وما ننزّله الّا بقدر: معلوم

۵_ تمام موجودات كا الہى خزانہ ،ايك ماوارء طبيعت، عالم ميں ہے_

وان من شيء الّا عندنا خزائنه وما ننزّله الّا نقدر معلوم

۶_خدا وند متعال كى قدرت و مالكيت كى حكومت ، نامحدود ہے_وان من شيء الّا عندنا خزائنه معلوم

خداوند عالم كے پاس كائنات كے تمام اُمور كے خزانوں كا وجود ہو سكتا ہے خدا كى بے انتہا قدرت سے كنايہ ہو;كيونكہ جب تمام ممكنات كا خزانہ خدا كے ہاتھ ميں ہو تو اُن ممكنات كو وجود ميں لانا بھى اُس كے لئے مقدور ہو گا_

۷_''روى جعفر بن محمدعن ا بيه عن جدّه عليه‌السلام انه قال:فى العرش تمثال جميع ماخلق الله فى البر والبحر ...وهذا تا

۱۹۳

ويل قوله:''وان من شيء الّا عندنا خزائنه'' ...; (۱) حضرت امام سجادعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا وند متعال نے سمندر اور خشكى پر جتنى بھى چيزيں خلق كى ہيں اُن كى صورت و تمثيل عرش پر موجود ہے اور يہ ہے خدا كے اس كلام كى تاويل كہ جس ميں اُس نے فرماياہے:''وان من شيء الّا عندنا خزائنه ...'' _

۸_''عن مقاتل بن سليمان قال:سمعت ا باعبدالله عليه‌السلام يقول:لمّا صعد موسى عليه‌السلام الى الطور فناجى ربّه عزّوجلّ، قال:ربّى ا رنى خزائنك فقال: ياموسى انما خزائنى اذا ا ردت شيئاً ا ن ا قول له:كن فيكون; (۲) مقاتل بن سليمان كا كہنا ہے كہ ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے سنا ہے كہ جب حضرت موسىعليه‌السلام كوہ طور كى طرف گئے تو اُنہوں نے اپنے پرورد گار سے مناجات كى اور كہا:اے ميرے پالنے والے مجھے اپنے خزانے دكھا _پس خدا وند متعال نے فرمايا:اے موسىعليه‌السلام بتحقيق ميرا خزانہ يہ ہے كہ جب ميں كسى چيز كا ارادہ كرتا ہوں تو كہتا ہوں :ہو جا تووہ(محض ميرے ارادے سے) ہو جاتى ہے_

افرينش :افرينش كا باضابطہ ہونا ۳

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۳;الله تعالى كے خزائن كا مقام ۵;الله تعالى كے خزائن ۲،۳،۸;الله تعالى كے عطايا ۲;الله تعالى كى قدرت كى وسعت ۶; الله تعالى كى مالكيت ۱;الله تعالى كے مقدرات ۳ ; الله تعالى كى مالكيت كى وسعت۶

پودے:پودوں كا اُگنا ۲

روايت :۷،۸

عرش:عرش كا كردار ۷

معادن :معادن كى پيدائش ۲

معاش معاش كے پورا ہونے كے وسائل ۲

موجودات :خلقت موجودات كا باضابطہ ہونا ۴;موجودات كے خزائن كا مقام ۷;موجودات كے خزائن ۱; موجودات كى محدوديت ۴

____________________

۱)روضةالواعظين ،ص۴۷،نور الثقلين ،ج۳، ص۷، ح۱۹_

۲)معانى الاخبار ،ص۴۰۲ح۶۵،تفسير برہان ، ج۲، ص۳۲۸، ح۴_

۱۹۴

آیت ۲۲

( وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ )

اور ہم نے ہوائوں كو بادلوں كا بوجھ اٹھانے والا بناكر چلايا ہے پھر آسمان سے پانى برساياہے جس سے تم كو سيراب كياہے اور تم اس كے خزانہ دار نہيں تھے_

۱_بادلوں كى بار دارى كے لئے ہوائوں كو بھيجنے والا خداوند ہے_وا رسلنا الرىح لواقح

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ''فا نزلنا من السّماء ماء '' كے قرينے سے ہوائوں كا بادلوں كو پُر اب كرنابارش كے برسنے كے لئے ہو_

۲_ہوائيں پودوں اور درختوں كو بار دار كرنے كے لئے نر زر گل اور گردو غبار ايك جگہ سے دوسرى جگہ لے جانے كا وسيلہ ہيں _وا رسلنا الرىح لواقح

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''الرياح لواقح ''سے باردار كرنے والى ہوائيں مراد ہوں _يہ ايسى ہوائيں ہيں كہ جو نر پودوں سے باردار كرنے والے مادے (زرگل) كو مادہ پودوں تك منتقل كرتى ہيں _

۳_قانون زوجيت ،پھل دينے والے درختوں اور پودوں كو بھى شامل ہے اور اُن ميں بھى نر و مادہ ہوتے ہيں _

وا رسلنا الريح لواقح

۴_اسمان سے بارش برسانے والا، خدا وند ہے_فا نزلنا من السّماء ماء

۵_بادلوں سے بارش كے برسنے ميں ہوائيں اہم كردار ادا كر تى ہيں _وا رسلنا الريح لواقح فا نزلنا من السّماء ماء

''فا نزلنا '' ميں ''فا''عاطفہ ہے جو ترتيب كے لئے ہے اس سے مذكورہ معنى مل سكتا ہے_

۶_خدا وند متعال كے ارادے اور افعال، طبيعى عوامل كے ذريعے ظہور پذير ہوتے ہيں _

وا رسلنا الريح لواقح فا نزلنا من السّماء ماء

۷_طبيعى عوامل كا عمل، خداوند متعال كے ارادے اور قدرت كے تحت ہوتا ہے_

وا رسلنا الريح لواقح فا نزلنا من السّماء ماء

۱۹۵

۸_خدا وند متعال نے بارش كے پانى كو انسانوں كى سيرابى كا وسيلہ بنايا ہے_فا نزلنا من السّماء ماء فا سقيناكموه

۹_بارش ،خدا وند متعال كے تحت تدبير ايك معين اندازے اور مشخص ميزان كے ساتھ برستى ہے_

وان من شيء الّا عندنا خزائنه وما ننزّله الّا بقدر: معلوم فا نزلنا من السّماء ماء

۱۰_بارش كا پاني، انسانوں كے لئے خداداد معاشى وسائل ميں سے ہے_

وجعلنا لكم فيها معيش فا نزلنا من السّماء ماء فا سقيناكموه

۱۱_پانى كا اصلى منبع ،اسمان (بادل ) ہے _فا نزلنا من السّماء ماء فا سقيناكموه

يہ كہ خدا وند متعال شكر گذارى كے مقام كا ذكر كرتے ہوئے بندوں سے فرماتا ہے:''ہم نے اسمان سے پانى برسايا ہے اور اس كے ذريعے تمہيں سيراب كيا ہے جبكہ زمين ميں بھى سيراب كرنے كے لئے پانى موجودہے ''اس سے معلوم ہوتا ہے زمين كے ابى منابع بھى اسمان سے ہى ہيں _

۱۲_بارش كا پاني، انسانوں كے سيراب ہونے اور پينے كے لئے مناسب ترين اور بہترين پانى ہے_

فا نزلنا من السّماء ماء فا سقيناكموه

يہ كہ خدا وند متعال نے انسان كے سيراب ہونے كے لئے پانى كى انواع واقسام ميں سے فقط بارش كے پانى كو پينے كے پانى كے طور پر متعارف كرايا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۱۳_بادلوں كى تلقيح كے لئے ہوائوں كا چلنا ، بارش كا برسنا اور اُس كے ذريعے انسانوں كا سيراب ہونا ،ايات الہى ميں سے ہے_وا رسلنا الريح لواقح فا نزلنا من السّماء ماء فا سقيناكموه

۱۴_انسان كبھى بھى اسمان (بادلوں )ميں پانى كا ذخيرہ كرنے پر قادر نہيں _وما ا نتم له بخزنين

۱۵_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: لله رياح رحمة لواقح ينشرهابين يدى رحمته; (۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ،ج۲،ص ۲۳۹،ح ۵;بحار الانوار ،ج۵۷،ص ۱۲،ح ۱۵_

۱۹۶

حضرت امام محمد باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خداوند متعال باردار كرنے والى رحمت كى حامل ہوائيں اپنى رحمت (بارش) سے پہلے پھيلا ديتا ہے_

۱۶_''عن ا بى هريرة قال:سمعت رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يقول:ريح الجنوب من الجنة وهى الريح اللواقح التى ذكرالله فى كتابه ...; (۱) ابو ہريرہ كا كہنا ہے كہ ميں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سنا ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:''جنوب كى ہوا بہشت سے ہے اور وہ باردار كرنے والى ہوا ہے كہ جس كا تذكرہ خدا نے اپنى كتاب ميں كيا ہے ...''

اسمان :اسمان كے فوائد ۱۱

ايات خدا :افاقى ايات ۱۳

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۹;الله تعالى كى قدرت كا كردار ۷;الله تعالى كى مالكيت ۱۵;الله تعالى كے ارادے كا كردار ۷;الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كى جگہ مجارى ۶;الله تعالى كے افعال ۱،۴،۸;الله تعالى كے افعال كے ظہور پذير ہونے كاى جگہ ۶

انسان :انسان كا عجز ۱۴

بادل:بادلوں كى حركت كے عوامل ۲;بادلوں كے بار دار ہونے كے عوامل ۱،۱۳،۱۵;بادلوں كے فوائد ۱۱; بادلوں ميں پانى كو جمع كيا جانا ۱۴

بارش :بارش برسنے كا سر چشمہ۴;بارش برسنے كے عوامل ۵;بارش كا برسنا ۹،۱۳;بارش كى تقدير ۹;بارش كے فوائد ۸،۱۰،۱۲

پانى :پانى كے منابع ۱۱;پينے كے پانى كے منابع ۱۲

پودے :پودوں كى باردارى كے عوامل ۲;پودوں كى زوجيت ۳

درخت :درختوں كى بار دارى كے عوامل ۲ ;درختوں كى زوجيت ۳

روايت :۱۵،۱۶

ضروريات :مادى ضروريات كے پورا ہونے كا سر چشمہ ۸

طبيعى عوامل :

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص۷۲;تفسير طبرى ،ج۸،ص ۲۲_

۱۹۷

طبيعى عوامل كا عمل ۷;طبيعى عوامل كا كردار ۶

معاش :معاش كے پورا ہونے كے وسائل ۱۰

ہوائيں :بہشتى ہوائيں ۱۶;ہوائوں كا سر چشمہ ۱;ہوائوں كے فوائد ۱،۲،۵،۱۳، ۱۵; ہوائوں كا مالك ۱۵

آیت ۲۳

( وَإنَّا لَنَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ )

اور ہم ہى حيات و موت كے دينے والے ہيں اور ہم ہى سب كے والى و وراث ہيں _

۱_مخلوقات كى موت و حيات فقط خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے_>وانا لنحن نحى ونميت

۲_موت وحيات ايك دائمى و مسلسل امر ہے_وانا لنحن نحى ونميت

جملہ اسميہ '' انا لنحن نحى ونميت ''اور فعل مضارع '' نحي'' اور '' نميت''كا لايا جانا استمرار كو بيان كر رہا ہے_

۳_خدا وند متعال تمام موجودات كا تنہا وارث ہے _ونحن الورثون

۴_ خداوند متعال تنہا وہ ذات ہے كہ بقا ء جس سے مختص ہے_ونحن الورثون

۵_تمام موجودات ہستى (اول سے ليكر اخر تك )كا يقينى انجام ،موت ہے _ونحن الورثون

۶_ خداوندعالم كى مالكيت كے علاوہ ہر قسم كى مالكيتيں قابل زوال ہيں _ونحن الورثون

۷_موت وحيات ،خدا كش نشانيوں ميں سے ہيں _وانا لنحن نحى ونميت

۸_دنيوى وسائل كے انسانوں كے لئے خلق ہونے كے باوجود اُن سے دل نہ لگانے كى تشويق _

وا رسلنا الريح لواقح فا نزلنا من السّماء ماء فا سقيناكموه وما ا نتم له بخزنين_وانا لنحن ونحن الورثون

۱۹۸

ہوسكتا ہے اُن ايات كے بعد(ونحن الورثون ) كو ذكر كرنا كہ جن ميں انسان كى خدادادى نعمات كو بيان كيا گيا ہے ،مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

اسماو صفات:وارث ۳

الله تعالى :الله تعالى كى ابديت ۴;الله تعالى كى سنن ۲;الله تعالى كى وراثت ۳;الله تعالى كے اختصاصات ۱،۳ ، ۴،۶

توحيد :توحيد افعالى ۱

حيات :حيات ،ايات خدا ميں سے۷;حيات كا داوم ۲; حيات كا سر چشمہ ۱

زھد :زھد كى تشويق ۸

موت :موت ،ايات خدا ميں سے ۷;موت كا دوام ۲;موت كا سر چشمہ ۱;موت كى حتميت ۵

موجودات :موجودات كا انجام ۵;موجودات كا وارث ۳;موجودات كى مالكيت كا زوال ۶

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۱

آیت ۲۴

( وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ )

اور ہم تم سے پہلے گذر جانے والوں كو بھى جانتے ہيں اور بعد ميں آنے والوں سے بھى باخبر ہيں _

۱_خداوند متعال بلا شك وترديد گذشتہ و ائندہ نسلوں كے حالات سے اگاہ ہے_

ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستئخرين

گذشتہ اور ائندہ لوگوں كے بارے ميں علم خدا وند سے مراد ہو سكتا ہے خود اُن كے وجود كے بارے ميں علم ہواور ہو سكتا ہے اُن كے حالات كے بارے ميں علم ہو _مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال پر مبنى ہے_

۱۹۹

۲_يقيناً خدا وند متعال گذشتہ نسلوں اور انسان كى ائند ہ انے والى نسلوں كے وجود سے اگاہ ہے_

ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستئخرين

۳_خداوند متعال بلا شك و ترديد ميدان علم و عمل ميں پہلے انسانوں كے حالات سے بھى اگاہ ہے اور اس ميں ناكام لوگوں سے بھى _ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستئخرين

يہ كہ مذكورہ ايت ميں موجود تقدم و تاخر كو كس ميزان پر پركھا گيا ہے ؟اس كے بارے ميں مفسرين كے درميان چند اراء ہيں :ايك يہ كہ سبقت اور تاخير،ايمان و عمل صالح كے سلسلے ميں ہے ;كيونكہ دنيا انسانوں كے لئے مقابلے كا ميدان ہے _''ولكل وجهة هو موليها فاستبقوا الخيرات ''(سورہ بقرہ _ايت ۱۴۸)مذكورہ مطلب اسى احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_اشياء كے بارے ميں خدا وند متعال كا علم، اُن كے وجود فعلى سے مربوط نہيں _

ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستئخرين

۵_''عن الصادق جعفربن محمد عليه‌السلام :ان المستقدمين ا صحاب الحسنات والمستا خرين ا صحاب السيئات ;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''المستقدمين'' سے مرادنيك لوگ ہيں اور ''المستا خرين'' سے گناہگارمراد ہيں _

۶_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال:''ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستا خرين''قال:هم المو منون من هذه الا مة ;(۲) امام محمد باقرعليه‌السلام سے خدا كے اس كلام ''ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستا خرين '' كے بارے ميں منقول ہے كہ امامعليه‌السلام نے فرمايا:وہ (اگلے اور پچھلے لوگ) اس اُمت كے مؤمنين ہيں _

ائندہ انے والے:ائندہ انے والوں كے بارے ميں علم ۱،۲

الله تعالى :ائندہ كے مؤمنين كے بارے ميں الله تعالى كا علم ۶;الله تعالى كے علم كى وسعت ۴;الله تعالى كا علم غيب۱،۲،۳;گناہگاروں كے بارے ميں الله تعالى كا علم ۵; گذشتہ زمانے كے مؤمنين كے بارے ميں الله تعالى كا علم۶;محسنين كے بارے ميں الله تعالى كا علم ۵

ايمان:

____________________

۱)تفسير برہان ،ج۲،ص۳۲۸،ح۲_

۲)_تفسير عياشى ج۲ ،ص۲۴۰،ح۶;نور الثقلين ،ج۳، ص ۷ ، ح ۲۲ _

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779