تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212407 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

ايمان ميں پيشقدم لوگ ۳;ايمان سے محروم لوگ ۳

روايت :۵،۶

گذشتہ زمانے كے لوگ :گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بارے ميں علم ۱،۲

آیت ۲۵

( وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ )

اور تمھارا پروردگار ہى سب كو ايك جگہ جمع كرے گا كہ وہ صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _

۱_خداوند متعال سب انسانوں كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا_وان ربّك هويحشرهم

۲_ انسانوں كے لئے خداوند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اُنہيں قيامت كے دن محشور كرے_

وان ربّك هويحشرهم

۳_انسانوں كا اُخروى احيائ، فقط خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_وان ربّك هويحشرهم

ايت ميں ضمير ''ھو'' كا ذكركرنا حشر كے فعل كو فاعل كے ساتھ مخصوص كررہا ہے _

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرخداوند متعال كى خاص توجہ و عنايت ہے_وان ربّك هويحشرهم

يہ جو انسانوں كے اُخروى حشر كوبيان كرنے كے لئے كاف خطاب كہ جس سے مراد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں ،كے ساتھ صفت ''ربّ'' كو اضافہ كيا گيا ہے ،اس سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۵_خداوند متعال حكيم(دانا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_انه حكيم عليم

۶_انسانوں كا حشر اور زندہ كيا جانا ،خداوند متعال كى حكمت و دانائي كا نتيجہ ہے_وان ربّك هويحشرهم انه حكيم عليم

۷_انسانوں كى حيات، موت كے ساتھ ختم نہيں ہو جاتى بلكہ اُس كے بعد بھى جارى رہتى ہے_

۲۰۱

وانا لنحن نحى ونميت ...وان ربّك هويحشرهم

يہ جو خداوند متعال نے آيت ۲۳ ميں فرمايا ہے كہ ''ہم ہى انسانوں كو موت ديتے ہيں ''اور اس ايت ميں فرمارہا ہے كہ :''ہم انسانوں كو اكٹھا كريں گے''اس سے موت كے بعد بھى انسان كى حيات كے دوام اور جارى رہنے كى حكايت ہوتى ہے_

۸_انسانوں كى موت وحيات كا خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہونا ،انسانوں كے گذشتہ و ائندہ كے حالات سے اُس كے عالم و اگاہ ہونے كى دليل ہے_وانا لنحن نحى ونميت ولقد علمنا المستئخرين_ وان ربّك هويحشرهم

مندرجہ بالا معنى اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ولقد علمنا ''سے پہلے ''وانا لنحن نحى ونميت ''كا ذكر اور اُس كے بعد '' ان ربّك ھويحشرھم '' كا ذكر ہو سكتا ہے اس پر دليل قائم كرنے كے لئے ہو _لہذا اس احتمال كى بنا پر آيت مجيدہ كا معنى يہ ہوجائے گا:ہم گذشتہ لوگوں اور ائندہ انے والے لوگوں كے حالات سے اگاہ ہيں چونكہ ہم خود ہى موت دينے والے اور زندہ كرنے والے ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر خدا كا لطف ۴

ائندہ انے والے لوگ:آئندہ آنے والے لوگوں كے بارے ميں علم ۸

اسما وصفات :حكيم ۵;عليم ۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۲;الله تعالى كى حكمت كا كردار ۶;الله تعالى كے اختصاصات ۳ ; الله تعالى كے افعال ۱;الله تعالى كے علم كا كردار ۶; الله تعالى كے علم كے دلائل ۸

انسان :انسانوں كا اُخروى حشر ۱،۲،۶;انسانوں كى حيات كا جارى رہنا ۷

توحيد :توحيد افعالى ۳

حيات :حيات كا سر چشمہ ۸

گذشتہ زمانے كے لوگ :ان كے بارے ميں علم ۸

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۴

مردے :مردوں كااُخروى احياء ۳

موت :موت كا سر چشمہ ۸;موت كى حقيقت ۷

۲۰۲

آیت ۲۶

( وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اور ہم نے انسان كو سياہى مائل نرم مٹى سے پيدا كياہے جو سوكھ كر كھن كھن بولنے لگى تھى _

۱_خداوند متعال نے انسانوں كوخشك كھنكھناتى مٹى سے خلق كيا ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

۲_انسان كى اصلى خلقت كا خمير ،سياہ رنگ كے سڑے ہوئے بدبودار كيچڑ سے تيار ہو اہے _

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

''صلصال ''لغت ميں خشك شئي سے پيدا ہونے والى اواز كو كہتے ہيں _اور''حمائ''كا معنى سياہ ، بد بودار كيچڑ ہے جبكہ ''مسنون ''كامعنى سڑى ہوئي و متغيرشئي ہے_

۳_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

۴_ سياہ رنگ كى بدبودار كيچڑ اور گارے كو انسان ميں تبديل كرنا ،ايات خدا ميں سے ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

ايات خدا :ايات انفسى ۴

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات۳

انسان :انسان كى خلقت ۴;خشك شدہ كيچڑ سے انسان ۱، ۲ ; خلقت انسان كا عنصر ۱،۲

خلقت :خشك شدہ كيچڑ سے خلقت۴

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۳

۲۰۳

آیت ۲۷

( وَالْجَآنَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ )

اور جنّات كو اس سے پہلے زہر يلى آگ سے پيدا كياہے_

۱_خدا وند متعال نے جنات كو تيز اور جلانے والى ہوا كى حامل اگ سے خلق كيا ہے_

والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم ''سموم'' كا لغوى معنى جلانے والى ہوا ہے_

۲_جن، ايك نامرئي اور انسانوں كى انكھ سے پنہان مخلوق ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

مندرجہ بالا مطلب اس بات مبنى ہے كہ شايد ''جن'' كى وجہ تسميہ اُس كے لغوى معنى كے مطابق ہو جس كا معنى حواس سے پنہان اور مستور ہونا ہے_

۳_جن، كوانسان كى خلقت سے پہلے پيدا كيا گيا ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۴_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۵_جن ،ايك مادى مخلوق ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۶_جنات كى اگ سے خلقت ،ايات خدا ميں سے ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۷_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ...هذه النار جزء من سبعين جزء اً من نارالسموم التى خلق منها الجانّ وتلا هذه الا ية:''والجانّ خلقناه من قبل من نارالسموم'' ;(۱) حضرت رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:(دنيا كي) يہ اگ (حرارت اور تاثير ميں ) سموم كى اُس اگ كا ستہرواں حصہ ہے كہ جس

____________________

۱)الدرا لمنثور،ج۵،ص۷۸_

۲۰۴

سے جن كو خلق كيا گيا ہے (اس كے بعد )رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے يہ ايت تلاوت فرمائي :''والجانّ خلقناہ من قبل من نارالسموم''_

اگ :دنيوى اگ كى خصوصيات ۷;سموم كى اگ ۷

ايات الہي:ايات الہى كے موارد ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے ارادے كے مجارى ۴

انسان :خلقت انسان كى تاريخ ۳

جن :جن ، اگ سے ۱،۶،۷;جن ،كا مادى ہونا ۵; جن ، كا مخفى پن ۲;خلقت جن، كى تاريخ ۳ ; خلقت جن ۶ ;جن، كى جنس ۵; خلقت جن، كا عنصر ۱،۷

روايت :۷

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۴

موجودات :پنہاں موجودات ۲

آیت ۲۸

( وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَراً مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اور اس وقت كو ياد كرو كہ جب تمھارے پروردگار نے ملائكہ سے كہا تھا كہ ميں سياسى مائل نرم كھنكھنانى ہوئي مٹى سے ايك بشر پيدا كرنے والا ہوں _

۱_خدا وند متعال نے تخليق، انسان كے بارے ميں اپنے ارادے سے ملائكہ كو اگاہ كيا _

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشراً

۲_پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،خلقت انسان كے قصے كى ياد دہانى كرانے

۲۰۵

كے پابند تھے_واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا

''اذ'' مقدر ''اذكر '' كے لئے مفعول بہ ہے اور ''ربك'' كے كاف كے قرينے سے فعل كے مخاطب ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۳_سڑے ہوئے ،خشك اور متغير كيچڑ سے انسان كى خلقت كا قصہ ياد كرنے اور ياد دہانى كرانے كے قابل ہے_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

۴_خدا وند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ خلقت انسان كاقصہ، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے لئے بيان كرے _

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

۵_فرشتے، انسان كى خلقت سے پہلے موجود تھے_واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشراً

۶_خدا وند متعال نے انسان كوسڑے ہوئے،خشك ، سياہ اور بدبو دار كيچڑ سے پيدا كيا ہے_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

''صلصال ''لغت ميں خشك شئي سے پيدا ہونے والى اواز كو كہتے ہيں _اور''حمائ''كا معنى سياہ ،بدبودار كيچڑ ہے جبكہ''مسنون '' كامعنى سڑى ہوئي و متغيرشئي ہے_

۷_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲

الله تعالى :الله تعالى كا ملائكہ سے تكلم ۱;الله تعالى كى خالقيت ۶ ; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۴;الله تعالى كى مشيت كے مجارى ۷

انسان :خشك كيچڑ سے انسان ۶;خلقت انسان ۱،۴; خلقت انسان كى تاريخ ۵;خلقت انسان كا عنصر ۶

ذكر :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے خلقت انسان كا ذكر ۴ ; خلقت انسان كا ذكر ۳

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۷

ملائكہ :خلقت ملائكہ كى تاريخ ۵

ياد دہانى :خلقت انسان كى ياددہانى ۲،۳

۲۰۶

آیت ۲۹

( فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُواْ لَهُ سَاجِدِينَ )

پھر جب مكمل كرلوں اور اس ميں اپنى روح حيات پھونك دوں تو سب كے سب سجدہ ميں گر پڑنا_

۱_خداوند متعال نے انسان كے لئے متناسب اور جيسے اعضاء كے وہ قابل تھا ويسے ہى اعضاء خلق كيئے ہيں _

انى خلق بشرًا ...فاذا سوّيته

''تسويہ ''كا معنى يہ ہے كہ كسى چيز كو اس طرح بنانا كہ اُس كا ہر جُز اپنى مناسب جگہ پر قائم ہو جائے_

۲_خدا وند متعال نے انسان كے بدن كوكھنكھناتى مٹى سے خلق كرنے كے بعد اُس ميں روح پھونك كر اُسے زندگى عطا كي_

فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۳_انسان كى ابتدائي خلقت تدريجا ً انجام پائي ہے_انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۴_انسانوں ميں روح اور حيات خداوند متعال كے خصوصى حكم سے خلق ہوئي ہے_ونفخت فيه من روحي

يہ كہ خدا نے انسان كوحيات عطا كى ہے اور اس كى نسبت اپنى طرف دى ہے ،اس سے مذكورہ نكتہ حاصل ہوتاہے_

۵_انسان كے بدن كى خلقت، اُس كے روح پر مقدم ہے_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''نفخت''كا تسويہ بدن كے بعد ذكر كرنا ممكن ہے روح پر بدن كى خلقت كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_سڑى ہوئي ،سياہ اور كھنكھناتى مٹى كے ساتھ روح الہى كے ملنے سے اولين انسان كى پيدائش كا اغاز ہوا_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماء مسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۷_انسان جسم اور روح سے مركب مخلوق ہے_انى خلق بشرًا من صلصل فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۸_انسان ايك خاص مقام و منزلت اور شرافت كا حامل ہے_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

''روح '' كا ''يائے متكلم ''كى طرف مضاف ہونا شرافت و كرامت كے لئے ہے_

۲۰۷

۹_ انسان كى شرافت اور كرامت اُس كى الہى روح كى وجہ سے ہے_انى خلق بشرًا من صلصل فاذا ...نفخت فيه من روحي

خداوند متعال نے انسان كے جسمانى مواد كى توصيف بدبو كيچڑ سے كى ہے اورالقاء روح ميں روح كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور ايسى نسبت مذكورہ بالا نكتے كى حكايت كرتى ہے_

۱۰_روح ايك لطيف چيز ہے_نفخت فيه من روحي

كلمہ ''نفخ'' سے انسان كے جسم ميں القائے روح كى تعبير كہ جو اجسام كے اندر ہوا داخل كرنے كے معنى ميں ہے ،ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_خدا وند متعال كا ادمعليه‌السلام كى پيدائش كے بعد فرشتوں كو اُن كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم دينا _

واذ قال ربّك للملئكة ...فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحى فقعوا له ساجدين

۱۲_انسان كے اندر روح الہى كے پھونكے جانے سے وہ مسجود ملائكہ بننے كى قابليت پيد ا كر ليتا ہے_

ونفخت فيه من روحى فقعوا له ساجدين

انسان كى خلقت كے كامل ہونے يا اُس ميں روح پھونكى جانے كے بعد خدا وند كا ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كو سجدہ كرنے كا حكم دينا ہوسكتا ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۳_انسان ،فرشتوں سے بر تر مقام و منزلت ركھتا ہے_اذ قال ربّك للملئكة فقعوا له ساجدين

۱۴_اذن الہى سے غير خدا كے سامنے سجدہ اور خضوع كرنے كا جائز ہونا _فقعوا له ساجدين

۱۵_سجدہ احترام و تعظيم كا مظہر ہے_فقعوا له ساجدين

اس كے باوجود كہ انسان كا احترام كسى اور صورت ميں بھى ممكن تھاليكن خدا وندمتعال نے انسان كے احترام كے لئے اور تمام موجودات كے درميان اُس كے مقام و منزلت كو بيان كرنےكى خاطر فرشتوں كو حكم ديا كہ وہ اس كے سامنے سجدے ميں گر جائيں _يہ اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ سجدہ تعظيم كا رمز ومظہر ہے_

۲۰۸

۱۶_''عن محمد بن مسلم قال:سا لت ا باجعفر عليه‌السلام عن قول الله عزّوجلّ:''ونفخت فيه من روحي''كيف هذا النفخ؟فقال:ان الروح متحرك كالريح وانما سمّى روحاً لا نه اشتق اسمه من الريح لا ن الروح مجانس للريح وانما اضافه الى نفسه لا نه اصطفاه على سائر الا رواح كما اصطفى بيتاً من البيوت_فقال:بيتي ...وكل ذلك مخلوق مصنوع محدث مربوب مدبر; (۱) محمد بن مسلم كہتے ہيں كہ ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے خدا وند عزوجل كے كلام '' ونفخت فيہ من روحى ''كے بارے ميں پوچھا كہ يہ نفخ (پھونكنا ) كيسے ہے؟اپعليه‌السلام نے فرمايا:روح ،ہوا كى طرح متحرك ہے اور اسے روح كہنا صحيح ہے چونكہ اُس كا نام ريح (ہوا) سے مشتق ہے _كيونكہ روح اور ريح (ہوا) ہم جنس ہيں _اور اس روح كو خدائے ساتھ نسبت دينے كى علت يہ ہے كہ اس روح كو تمام ارواح ميں سے بر گزيدہ( منتخب) كيا گيا ہے جيسا كہ اُس نے گھروں ميں سے ايك گھر كو منتخب كيا ہے اور فرمايا ہے :''بيتى ''(ميرا گھر)__اور يہ سب چيزيں اسكى مخلوق ،اس كى بنائي ہوئي اور اس كى ايجاد كى ہوئي ہيں وہى ان كى تربيت كرتا ہے اور وہى ان كى تدبير فرماتاہے_

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزّوجلّ: ''فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي'' قال:ان الله عزّوجلّ خلق خلقاً وخلق روحاً ثم ا مر ملكاً فنفخ فيه ...;(۲) حضرت امام صادق عليہ السلام سے خداوندعزوجل كے كلام :''''فاذا سوّيتہ ونفخت فيہ من روحي'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:بتحقيق خدا وند عزوجل نے ايك بدن اور ايك روح كو خلق فرمايا اور پھر ايك فرشتے كو حكم ديا كہ وہ اس ميں روح پھونك دے ...''

۱۸_''سماعة عنه(الصادق(ع'' ...وسا لته عن الروح قال:هى من قدرته من الملكوت ;(۳) سماعہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے روح كے بارے ميں سوال كيا تو اپعليه‌السلام نے فرمايا :روح ،خدا كى قدرت سے ملكوت سے لى گئي ہے_

۱۹_''جعفر بن محمد عن ا بيه:ان روح ادم لمّاا مرت ا ن تدخل فيه فكرهته فا مرها ا ن تدخل كرهاً (۴) حضرت امام باقرعليه‌السلام سے

____________________

۱)توحيد صدوق ،ص ۱۷۱،ح۳;نور الثقلين ،ج۳ ،ص۱۱، ح۳۶_۲)_توحيد صدوق ،ص ۱۷۲،ح۶،ب۲۷;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۱، ح۵ ۳،۳۹_

۳)_تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح۱۱;نور الثقلين ،ج۳ ،ص۱۲ ،ح۴۰_

۴)_قرب الاسناد ،ص۷۹،ح ۲۵۷;نور الثقلين ،ج۳،ص ۱۲، ح۳۷_

۲۰۹

منقول ہے :ادمعليه‌السلام كى روح كو جب اُس كے بدن ميں داخل ہونے كے ليئے كہاگيا تو اُسے اچھا نہيں لگا _ پس خدا نے اُسے امر كيا كہ نہ چاہتے ہوئے بھى داخل ہو جا _

ادمعليه‌السلام :ملائكہ كا ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ ۱۱; ادمعليه‌السلام كى خلقت ۱۱ ; ادمعليه‌السلام ميں روح پھونكى جانا ۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا اذن ۱۴;الله تعالى كى خالقيت ۱،۲، ۱۷ ; الله تعالى كے اوامر ۴،۱۱

انسان :انسان كا بدن ۷; انسان كى ملائكہ پر برترى ۱۳; انسان كى خلقت ۱،۲; انسان كى تدريجى خلقت ۳ ; انسان كى روح كى خلقت ۵;انسان كى روح ۷; انسان كى حيات كا سرچشمہ ۴;نسان كى خصوصيات ۸;انسان كے ابعاد ۷;انسان كے اعضاء كا مناسب ہونا ۱ ;انسان كے بدن كى خلقت ۵ ; ملائكہ كا انسان كے سامنے سجدہ ۱۲;انسان كے مقامات ۸،۱۳ ;انسان ميں روح پھونكنے كے اثرات ۱۲;انسان ميں روح كا پھونكا جانا ۲ ، ۱۷ ; خلقت انسان كا عنصر ۲،۶;فضائل انسان ۱۳; خلقت انسان كى كيفيت ۳،۵; عظمت انسان كا سر چشمہ ۱۲;كرامت انسان كا سر چشمہ ۹;انسان ميں روح پھونكنے كا سر چشمہ ۴

تعظيم :تعظيم كى علامتيں ۱۵

خلقت :خشك كيچڑ سے خلقت ۶

روايت:۱۶،۱۷،۱۸،۱۹

روح :روح سے مراد ۱۸;روح كى اہميت ۹;روح كى لطافت ۱۰;نفخ روح كى كيفيت ۱۶

سجدہ :جائز سجدہ ۱۴;سجدہ كى حقيقت ۱۵;سجدہ كے احكام ۱۴;غير خدا كے سامنے سجدہ ۱۴

ملائكہ :ملائكہ كا شرعى فريضہ ۱۱

۲۱۰

آیت ۳۰

( فَسَجَدَ الْمَلآئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ )

تو تمام ملائكہ نے اجتماعى طور پر سجدہ كر لياتھا_

۱_خدا كى جانب سے فرشتوں كوحضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كا فرمان جارى ہونے كے بعد سب بلا استثناء اُنكے سامنے سجدے ميں گر پڑے_فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۲_ تمام ملائكہ حضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے فرمان الہى كو بغير كسى چوں وچرا كے بجالائے_

فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۳_انسان فرشتوں سے برتر مقام و منزلت ركھتا ہے_فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۴_''عن الصادق عليه‌السلام ...قال: ...فا وّل من بادر بالسجود جبرائيل وميكائيل ثمّ عزرائيل ثمّ اسرافيل ثمّ الملائكة المقربون وكان السجود لا دم يوم الجمعة عندالزوال فبقيت الملائكة فى سجودها الى العصر . ..;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: سب سے پہلے جنہوں نے سجدہ كرنے ميں سبقت لى ہے وہ جبرائيلعليه‌السلام اورميكائيلعليه‌السلام تھے ;پھر عزرائيلعليه‌السلام اور اُن كے بعد اسرافيلعليه‌السلام تھے اور پھر دوسرے مقرب فرشتوں نے سجدہ كيا _ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ جمعہ كے دن ظہر كے وقت كيا گيا تھا پس ملائكہ عصر تك سجدہ كى حالت ميں رہے تھے_

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كے سامنے سب سے پہلے سجدہ كرنے والے۴;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كا سجدہ ۱،۲;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كے سجدہ كا وقت ۴;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كے سجدہ كى مدت۴

____________________

۱)تفسير برہان ،ج۲،ص۳۳۱،ح۱_

۲۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر۱، ۲

انسان :انسان كى ملائكہ پر برترى ۴;انسان كے مقامات ۳

روايت :۴

ملائكہ :ملائكہ كاشرعى فريضہ۱;ملائكہ كى فرمانبردارى ۱،۲

آیت ۳۱

( إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ )

علاوہ ابليس كے كہ وہ سجدہ گذاروں كے ساتھ نہ ہو سكا_

۱_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان خدا كى اطاعت نہيں كى اور دوسرے سجدہ گذاروں كى صف ميں (داخل ) ہونے سے انكار كر ديا _الّا ابليس ا بى ا ن يكون مع الساجدين

۲_ابليس انسان كى خلقت كے وقت فرشتوں كے درميان موجود تھا اور اُس كا شمار اُن ميں سے ہوتا تھا_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من ...فاذا سوّيته فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب استثنا ء ،متصل ہو _اور ابليس كا فرشتوں سے استثناء ہونا اس كے فرشتہ ہونے كى وجہ سے نہيں تھا_ بلكہ من باب تغليب وہ اُنہى ميں شمار ہو تا تھا_

۳_ابليس كو بھى (دوسرے) فرشتوں كى مانند ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے پر مامور كيا گيا تھا_

فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون_الّا ابليس ا بى ا ن يكون مع الساجدين

۴_ابليس ، اختيارا ورارادے كى مالك مخلوق ہے_فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس ا بى

۵_ابليس ،فرشتوں كى جنس سے نہيں تھا_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون_الّا ابليس ا بى

فرشتوں كے سجدے كے لئے ''كلھم'' اور ''اجمعون''جيسے تاكيدى كلمات لانا دلالت كرتا ہے كہ تمام فرشتوں نے بلا استثنا ء ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كيا تھا اور يہ اس بات پر قرينہ ہے كہ ايت ميں استثناء ،منقطع ہے (نہ متصل )اور ابليس فرشتوں كى جنس سے نہيں تھا_

۲۱۲

ابليس :ابليس اور ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ ۱،۳;ابليس انسان كى خلقت كے وقت ۲; ابليس كا اختيار ۴;ابليس كا ارادہ ۴;ابليس كا مكلف ہونا ۳;ابليس كى جنس

۵;ابليس كى نافرمانى ۱;ابليس ملائكہ ميں سے ۲

عصيان :خدا كى نافرمانى ۱

عصيان كرنے والے لوگ:۱

آیت ۳۲

( قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلاَّ تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ )

اللہ نے كہا كہ اے ابليس تجھے كيا ہوگياہے كہ تو سجدہ گذاروں ميں شامل نہ ہوسكا_

۱_خداوند متعال نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں ابليس كى نافرمانى پر اُس كى سر زنش كى _

قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۲_خداوند متعال نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں ابليس كى نافرمانى كے بعد اُس كى نافرمانى كے محركات جانتے ہوئے اُس سے پوچھ گچھ كى _قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۳_ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں نافرمانى كے بعد خداوند متعال كا ابليس سے بغير كسى واسطے كے گفتگو كرنا _قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۴_عصيان ،نافرمانى اور قانون شكنى كے علل واسباب جاننا ايك اچھا كام ہے _

قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

خداوندمتعال كا ابليس سے اُس كى نافر مانى كے محركات واسباب كے بارے ميں پوچھ گچھ كرناجبكہ اس كے بغير بھى اسے سزا دى جاسكتى تھى ،مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہے_

ادمعليه‌السلام :ادم كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۱

ابليس :

۲۱۳

ابليس سے پوچھ گچھ ۲;ابليس كا سجدہ نہ كرنا ۳; ابليس كے عصيان كا محرك ۲;ابليس كى خدا سے گفتگو۳;ابليس كى سرزنش ۱; ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا محرك ۲;ابليس كا عصيان ۱،۳

الله تعالى :الله تعالى كى جانب سے سر زنشيں ۱

عصيان :خدا سے عصيان ۱،۳;عصيان كے محرك كے

بارے ميں سوال ۴

عمل :پسنديدہ عمل ۴

قانون :قانون كى رعايت كرنے كى اہميت ۴

قانون شكنى :قانون شكنى كے بارے ميں پوچھ گچھ ۴

آیت ۳۳

( قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اس نے كہا كہ ميں ايسے بشر كو سجدہ نہيں كرسكتا جسے تو نے سياسى مائل خشك مٹى سے پيدا كياہے _

۱_ ابليس نے اپنى نافرمانى كے بارے ميں خدا كى جانب سے پوچھ گچھ كے جواب ميں كہا:ميں ہر گز ايسے انسان كے سامنے سجدہ نہيں كروں گا جو سڑے ہوئے كيچڑ كى بدبو دار مٹى سے خلق ہوا ہے_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۲_ ابليس ،انسان كى خلقت كے اابتدائي مواد سے مكمل طور پر اگاہ تھا _

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۳_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے بارے ميں فرمان خدا كى نافرمانى ميں فقط اُس كے جسمانى مادے كو معيار قرار ديااور اُس ميں موجود الہى روح كو نظر انداز كر ديا _

۲۱۴

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۴_ابليس ،خلقت انسان كے اصلى مواد كى وجہ اُسے اپنى جيسى مخلوق كا مسجود بنانے كے قابل نہيں جانتا تھا_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

''لا أسجد ''يا''لست أسجد ''كے بجائے ''لم أكن لأسجد '' كى تعبير ہو سكتا ہے اس نكتے كو بيان كر رہى ہو كہ شيطان ،اپنے اپ كو ادمعليه‌السلام سے بر تر جانتا تھا_

۵_ابليس ،ادمعليه‌السلام كى تحقير كرنے كے علاوہ اپنے اپ كومقام ومنزلت ميں اُن سے بر تر جانتا تھا _

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۶_نسلى برترى كے احساس سے پيدا ہونے والا تكبر ،ادمعليه‌السلام كے سامنے ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا بڑا سبب تھا_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۷_خدا وند متعال نے انسان كو سڑے ہوئے كيچڑ كى كھنكھناتى مٹى سے پيدا كياہے_

لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۸_خداوند متعا ل، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے اور مشيت كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے پورا كرتا ہے_

لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كى تحقير ۵;ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۱،۳

ابليس :ابليس اورادمعليه‌السلام ۵;ابليس كا تكبر ۵،۴،۱;ابليس كا علم ۲;ابليس كا نسلى تعصب ۶;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا محرك ۱،۳،۴;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے عوامل ۶;ابليس كے عصيان كا محرك۱،۳; ابليس كے عصيان كے عوامل ۶;ابليس كى فكر ۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۷;الله تعالى كى مشيت كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ۸

انسان :خلقت انسان كا عنصر ۲،۴،۷;سڑے ہوئے كيچڑ سے انسان ۷

تكبر :تكبر كے اثرات ۶

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۸

۲۱۵

آیت ۳۴

( الَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ تو يہاں سے نكل جا كہ تو مردود ہے _

۱_ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے حكم كى نافرمانى كے بعد خداوند متعال كا ابليس كو اسمان سے نكل جانے كا فرمان _

قال فاخرج منه

مندرجہ بالا مطلب دو احتمالات پر مبنى ہے : ا_''منھا '' كى ضمير كا مرجع ''سموات ''ہے اگر چہ وہ كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ ۲_ابليس كے ملائكہ كے زمرے ميں شمار ہونے كے قرينے سے چونكہ ملائكہ كامقام اور ٹھكانہ اسمان ہے_

۲_خداوند متعال نے ابليس كى جانب سے فرمان خد ا كى نافرمانى كے بعد اُسے فرشتوں كى صف سے نكال ديا_

قال فاخرج منه

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب'' منھا '' كى ضمير كا مرجع ''زمرة الملائكة'' ہوجيسا كہ بعض مفسرين نے احتمال پيش كيا ہے_

۳_ابليس ،فرمان خد ا كى نافرمانى كرنے كے بعد مقربين كے مقام سے گر گيا اور اُسے وہاں سے نكال ديا گيا _

قال فاخرج منه

''فانك رجيم '' كے قرينے سے ''فاخرج منھا'' سے مرادہوسكتا ہے قرب الہى كى منزلت ہو_

۴_ابليس كا تكبر اور ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے بارے ميں فرمان الہى كى نافرمانى ،بار گاہ الہى سے اُس كے تنزل اور سقوط كا سبب بني_فقعوا له ساجدين_ الّا ابليس ا بى ...قال لم ا كن لا سجد لبشر ...قال فاخرج منه

۵_ابليس ،مردود اور بارگاہ الہى سے دھتكارا ہوا ہے_فانك رجيم

۶_فرمان خدا وند كى نافرمانى كرنا، بارگاہ الہى سے نكالے جانے اور تنزل كا سبب بنتا ہے_

قال فاخرج منها فانك رجيم

۷_''على بن محمدالعسكري عليه‌السلام : معنى الرجيم انه مرجوم باللعن ...لايذكره

۲۱۶

مو من الّا لعنه وان فى علم الله السابق انه اذا خرج القائم عليه‌السلام لايبقى مو من فى زمانه الّا رجمه بالحجارة كا كان قبل ذلك مرجوماً باللعن; (۱) امام على نقىعليه‌السلام فرماتے ہيں :''رجيم ''كا مطلب يہ ہے ابليس لعنت كا نشانہ بنتا ہے ...كوئي مؤمن اُسے ياد نہيں كرتا سوائے اس كے كہ اُس پر لعنت كرتا ہے _ خدا كے علم ازلى ميں تھا كہ جب حضرت قائمعليه‌السلام ظہور فرمائيں گے تو كوئي بھى ايسا مؤمن نہيں ہوگا كہ جو ابليس كو پتھر سے سنگسار نہيں كرے گا جيسا كہ وہ اس سے پہلے لعنت كا مستحق قرار پايا ہے_

ابليس :ابليس پر لعنت ۷;ابليس كااخراج ۱،۲;ابليس كا تنزل ۱،۳;ابليس كودھتكارنا۵;ابليس كے تكبر كے

ا ثرات ۴;ابليس كے تنزل كے عوامل ۴; ابليس كے رجم سے مراد ۷;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرا ت۱،۲،۴;ابليس كے عصيان كے اثرات ۱،۲، ۳،۴

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۱،۲

انحطاط :انحطاط كے اسباب ۶

روايت :۷

عصيان :خدا سے عصيان كے اثرات ۶

خدا كے مردود لوگ:۵

آیت ۳۵

( وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ )

اور تجھ پر قيامت كے دن تك لعنت ہے _

۱_ابليس ،ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے حكم كى نافرمانى كى وجہ سے خدا وند متعال كى ابدى لعنت كا مستحق قرار پايا ہے_

وان عليك اللعنة الى يوم الدين

____________________

۱)معانى الاخبار ،ص۱۳۹،ح۱،باب معنى الرجيم ;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۳_

۲۱۷

۲_بار گاہ الہى سے دور كياجانا اورابدى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا،ابليس كى دنياوى سزا ہے _

فانك رجيم_وان عليك اللعنة الى يوم الدين

۳_ ابليس كى اصلى سزا، اُسے قيامت كے دن دى جائےگي_وان عليك اللعنة الى يوم الدين

جملہ ''الى يوم الدين ''كا معنى ابليس كى لعنت كى حقيقى انتہا وغايت كا تعين كرنا نہيں بلكہ اس قرينے كے ساتھ كہ يقينا ابليس كا عذاب لعنت پر ہى ختم نہيں ہو گا ،اس كا مطلب يہ ہے وہ قيامت تك لعنت كا مستحق ہے اور قيامت كے اتے ہى وہ ايك ايسے سخت عذاب ميں گرفتار ہو گا كہ جس كے سامنے لعنت كى كوئي حيثيت نہيں _

۴_ابليس ،خداوند متعال كا غضب شدہ اور اُس كى توفيق وفيض سے محروم ہے _وان عليك اللعنة الى يوم الدين

لغت ميں ''لعن'' كا معنى كسى شخص كا غضب كے ساتھ دور كيا جانا ہے اور لعن خدا وند سے مراد اُخروى عذاب اور دنياوى توفيق و فيض كا ختم ہو جانا ہے_ (مفردات راغب )

۵_قيامت ،سزا و جزا كا دن ہے اور ''يوم الدين '' اُس كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_يوم الدين

۶_ہر قسم كى لعنت كى بازگشت، ابليس كى طرف ہو تى ہے_*وان عليك اللعنة الى يوم الدين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پرمبنى ہے كہ جب ''اللعنة ''كا ''ال'' جنس كے لئے ہو_

۷_''يزيد بن سلام ...سا ل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال:فالخميس ،قال:هو يوم خامس من الدنيا وهويوم ...لعن فيه ابليس . .. ;(۱) يزيد بن سلام نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا: پنجشنبہ سے كيا مراد ہے ؟اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:''پنجشنبہ ، دنيا كا پانچواں دن ہے اور يہ وہ دن كہ جس ميں ابليس پر لعنت كى گئي ہے__''

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۱

ابليس:ابليس كى مغضوبيت ۴;ابليس پر لعنت كا دن ۷; ابليس كا دور كيا جانا ۲;ابليس كى اُخروى سزا ۳; ابليس كى دنيوى سزا ۲;ابليس پر لعنت ۱،۲ ، ۶ ; ابليس كى محروميت ۴;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرا ت ۱;ابليس كے عصيان كے اثرات۱

الہى توفيقات :الہى توفيقات سے محروم لوگ ۴

____________________

۱)علل الشرايع ،ج۲،ص۴۷۱ ،ح۳۳ ،ب ۲۱۹ ;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۴_

۲۱۸

الله تعالى :الله تعالى كے لطف سے محروم لوگ ۴

خدا كے مغضوب لوگ :۴

روايت :۷

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵;قيامت كے دن جزا ۵; قيامت كے دن سزا ۵; قيامت كے نام ۵

لعن :لعن كے مستحق لوگ ۱،۶

يوم الدين :۵

آیت ۳۶

( قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ )

اس نے كہا كہ پروردگار مجھے روز حشر تك كى مہلت ديدے _

۱_ابليس نے بار گاہ الہى سے نكالے جانے كے بعد خداوند متعال سے قيامت تك اپنى عمر، طولانى كرنے كى درخواست كى _قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۲_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے حكم كى نافرمانى كرنے اور بار گاہ الہى سے نكالے جانے كے بعد خداوند متعال سے درخواست كى كہ اُسے قيامت تك عذاب و سزا سے دوچار نہ كيا جائے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

جملہ ''فا نظرني'' ميں ''انظار ''كا متعلق ذكر نہيں ہوا _چونكہ ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے فرمان كى نافرمانى كى تھى اور سزا كى انتظار ميں تھا اس لئے ممكن ہے كہ انظار و مہلت سے قيامت تك اسكى سزا ميں تاخير مرادہو_

۳_ابليس ،موت و حيات كے دست خدا ميں ہونے پر يقين ركھتا ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۴_ابليس ،ربوبيت خدا وند كا معتقد تھا اور اپنے اپ كو اُسى كى ربوبيت كے تحت جانتا تھا_

۲۱۹

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۵_ابليس ، قيامت كے دن كا معترف تھا اور اُس دن انسانوں كے اُٹھائے جانے كا اعتقاد ركھتا تھا_

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۶_قيامت ،انسانوں كے اُٹھائے جانے كادن ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۷_دعا ميں ربوبيت خدا وند كا ذكر كرنا ايك مطلوب اور پسنديدہ امر ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

ابليس:ابليس كا ايمان ۳;ابليس كا اقرار ۵;ابليس كا دنيوى عذاب ۲;ابليس كا عقيدہ ۴; ابليس كا مہلت مانگنا ۱ ، ۲ ;ابليس كودور كيا جانا۱;ابليس كى دعا ۱، ۲ ; ابليس كى طولانى عمر ۱

اقرار:حشر كا اقرار ۵;قيامت كا اقرار ۵

انسان:انسانوں كا اُخروى حشر ۶

حيات :حيات كا سر چشمہ ۳

دعا:دعا ميں ربوبيت خدا ۷;دعا كے اداب ۷

عقيدہ :ربوبيت خدا كا عقيدہ ۴;

عمل :پسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كے دن حشر۶

موت :موت كا سر چشمہ ۳

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

جو كچھ اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے اسكے مطابق مكہ ميں مسلح جنگ سے يہ نہى ہجرت رسول خدا سے پہلے كى گئي تھي_

٢_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا جہاد اور مسلح جنگ كا حكم صادر ہونے سے پہلے كفار كے ساتھ لڑنے كامطالبہ كرنا_الم تر الى الذين قيل لهم كفّوا ايديكم فلما كتب عليهم القتال

جملہ '' فلما كتب ''سے معلوم ہوتا ہے كہ ''كفّوا''سے مراد، مسلح جنگ سے روكنا ہے_

٣_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، كفار كے ساتھ جنگ كا راستہ ہموار ہونے سے پہلے ہى ان كے ساتھ لڑنے كے خواہشمند تھے_الم تر الى الذين قيل لهم كفّوا ايديكم جيساكہ پہلے بھى كہا گيا ہے كہ''فلما كتب ...''كا معنى حكم جہاد كا صادر ہونا ہے_ اور ہوسكتاكہ اس سے مراد، جہاد كى زمينہموار ہونا اور جہاد كى شرائط فراہم ہونا ہو_ يعنى جب پيغمبراكرم (ص) نے مسلمانوں كو جہاد كى دعوت دي

٤_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة واتوا الزكوة

٥_ اسلام ميں عبادى و اقتصادى مسائل كا باہمى رابطہ_اقيموا الصلوة واتوا الزكوة

٦_ ديگر انفرادى و اجتماعى عبادات كى نسبت نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے كى زيادہ اہميت ہے_

قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة واتوا الزكوة چونكہ واجبات ميں سے فقط نماز اور زكوة كى طرف اشارہ كيا گيا ہے جبكہ اس وقت يقيناً ديگر امور بھى واجب تھے_

٧_ جہاد كى تشريع پر نماز و زكات كى تشريع كا مقدم ہونا_الم ترى الى الّذين اقيموا الصلوة واتوا الزكوة فلّما كتب عليهم القتال يہ اس بنا پر ہے كہ ''فلما كتب''سے مراد جہاد كااصل وجوب ہو نہ كہ اس كيلئے زمينہموار ہونا_

٨_ جہاد و فداكارى كيلئے آمادگى اور خودسازى ميں زكات كى ادائيگى اور نماز كے قائم كرنے كا كردار_

الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة و اتوالزكوة فلمّا كتب عليهم القتال

مسلح جنگ سے روكنے كے بعد نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے كے بارے ميں حكم خدا وند متعال كا نازل ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ جب تك معاشرے ميں اقامہ نماز اور ادائے زكوة پورى طرح رائج نہ ہوجائے جہاد و مبارزت كى

۶۲۱

شرائط فراہم نہيں ہوتيں _

٩_ جہاد اور مبارزت كى ضرورى شرائط ميں سے ايك دينى معاشرے ميں خدا كى عبادت و بندگى كى روح كو اجاگر كرنا ہے_قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة واتوا الزكوة

١٠_ جہاد و مبارزت كيلئے ہر دينى معاشرے ميں مال و دولت كے ايثار اور ناداروں كى اقتصادى حالت درست كرنے كا جذبہ پيدا كرنا ضرورى شرائط ميں سے ہے_كفوا ايديكم و اقيموا الصلوة و اتوا الزكوة

١١_ كفار كے ساتھ لڑنے سے پہلے خودسازى كرنے كى ضرورت_و اقيموا لصلوة و اتوا الزكوة فلما كتب عليهم القتال

١٢_ زكات كى نسبت، نماز كو زيادہ اہميت حاصل ہے_*و اقيموا الصلوة و اتوا الزكوة آيت ميں زكات پر نماز كو مقدم كرنا ہوسكتا ہے نماز كى زيادہ اہميت كى طرف اشارہ ہو_

١٣_ صدر اسلام ميں جہاد و مبارزت كا ادعا كرنے والے بعض افراد كا جہاد كے فرمان سے خوف زدہ ہوجانا_

فلما كتب عليهم القتال اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله او اشد خشية

١٤_ صدر اسلام كے بعض مسلمان ،دشمن كے ساتھ جنگ و جہاد سے اس طرح خوف زدہ تھے جس طرح خوف خدا ركھنے والے خدا سے ڈرتے ہيں _اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''كخشية الله ''، ''يخشون''كے فاعل كيلئے حال ہو تو اس صورت ميں ايك مضاف مقدر ہے اور تقدير ميں جملہ يوں ہوگا_ يخشون النّاس مثل اہل خشية الله

١٥_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، خوف خدا ركھنے والوں كے خوف سے بھى زيادہ دشمن كا مقابلہ كرنے سے خوف زدہ تھے_اذا فريق منهم يخشون النّاس او اشدّ خشيةً ''او اشدّ خشية''ميں ''او'' تقسيم كيلئے ہے اور اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جنگ سے خوف زدہ مسلمانوں كے دو گروہ تھے_

١٦_ صدر اسلام كے بعض مسلمان جس طرح خداوند متعال سے ڈرتے تھے، اسى طرح دشمن كا مقابلہ كرنے سے ڈرتے تھے_

۶۲۲

اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله مذكورہ بالامطلب ميں''كخشية الله ''كو مفعول مطلق محذوف كى صفت كے طور پر ليا گيا ہے اور ''خشية''كا فاعل ايك ضمير ہے جو ''فريق''كى طرف پلٹ رہى ہے يعنى ''يخشون النّاس مثل خشيتھم من الله ''_

١٧_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، خوف الہى سے زيادہ جنگ كے خوف ميں مبتلا تھے_ يخشون النّاس كخشية الله او اشدّ خشية

١٨_ صدر اسلام كے بہت سے مسلمان حكم جہاد كے سامنے سر تسليم خم كرنے اور دشمن كے ساتھ جنگ كيلئے آمادہ ہوگئے تھے_اذا فريق منهم يخشون النّاس

١٩_ خوف خدا اور دشمن سے نہ ڈرنا، صدر اسلام كے بہت سے مسلمانوں كى خصوصيت تھي_اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله

٢٠_ لوگوں كو جہاد سے روكنے والے عوامل ميں سے ايك غيرخدا سے ڈرنا ہے_يخشون النّاس كخشية الله

٢١_ دشمنوں كا مقابلہ كرنے سے ڈرنے والے مسلمانوں كى سرزنش_فلما كتب عليهم القتال اذا فريق منهم يخشون النّاس

٢٢_ خداوند متعال كى ذات اس قدر بلند و بالا مقام كى حامل ہے كہ جس كے سامنے ہى خوف و خشيت سزاوار ہے_

اذا فريق منهم يخشون الناس كخشية الله او اشدّ خشية تعظيم سے آميختہ خوف كو ''خشية''كہتے ہيں _ يعنى كسى شخص يا چيزكى عظمت اس سے خوف زدہ ہونے كا باعث بن جائے تو كہا جاتا ہے كہ يہ اس سے'' خشيت '' ركھتا ہے اور غيرخدا سے ڈرنے پر خداوند متعال كا مذمت كرنا دلالت كرتا ہے كہ فقط اسى سے ''خشيت ''ركھنى چاہيئے_

٢٣_ بعض مسلمانوں كا فرمان جہاد پر اعتراض كرنا اور اس ميں تاخير كى درخواست كرنا_و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال لولااخّرتنا الى اجل قريب

٢٤_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى طرف سے حكم جہاد پر اعتراض كرنے كا سبب ان كا خوف زدہ ہونا تھا_

يخشون النّاس و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال

۶۲۳

٢٥_ جنگ سے ہراساں مسلمانوں كا ،حكم جہاد كو لغو كرنے كا مطالبہ كرنا_و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال لولااخّرتنا الى اجل قريب بعض كى رائے ہے كہ ''اجل قريب''سے مراد موت كا وقت ہے اور موت كے وقت تك حكم جہاد كى تاخير كا معنى اسے لغو كرنا ہے_

٢٦_ حكم جہاد كے نزول كے ساتھ لوگوں كے ايمان كى حقيقت اور ان كے باطن كا ظاہر ہونا_

فلمّا كتب عليهم القتال اذا فريق منهم يخشون النّاس و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال

٢٧_ آخرت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں دنيوى فوائد اور منافع كا ناچيز اور كم اہميت ہونا_قل متاع الدّنيا قليل و الآخرة خير لمن اتّقي

٨ ٢_ انسان كى نظر ميں دنيوى منافع كى قدر قيمت ہونے كى وجہ سے جہاد اور فرامين الہى سے روگردانى و تخلف كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال قل متاع الدنيا قليل چونكہ جملہ ''قل متاع الدنيا''ان كے اعتراض كا جواب ہے_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ حكم جہاد سے تخلف كا اصل سبب، دنيا سے ان كى وابستگى ہے_

٢٩_ پرہيزگاروں كيلئے آخرت كا دنيا سے بہتر ہونا_و الآخرة خير لمن اتقي

٣٠_ اخروى سعادت، پرہيزگارى سے مشروط ہے_والآخرة خير لمن اتقي

٣١_ احكام الہى كے سامنے سر تسليم خم نہ كرنا اور دشمن كا مقابلہ كرنے سے ڈرنا، بے تقوي ہونے كى علامت ہے_

و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال لو لااخّرتنا الى اجل قريب والآخرة خير لمن اتقي ہوسكتا ہے ''اتقي''كا مفعول وہ امور ہوں جو آيت ميں جہاد سے تخلف كرنے والوں كى طرف منسوب كئے گئے ہيں مثلاً حكم خدا پر اعتراض كرنا اور جہاد و جنگ سے ڈرنا_

٣٢_ فرائض كے انجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے قرآن كا انسان كى مفاد پرستى كى سرشت سے استفادہ كرنا_

قل متاع الدّنيا قليل و الآخرة خير لمن اتقي

٣٣_ خداوند م متعال اپنے بندوں پر ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_و لاتظلمون فتيلاً ''فتيل''ايك انتہائي باريك دھاگے كو كہا جاتا

۶۲۴

ہے_ اور بہت ہى چھوٹى چيزوں كو اس سے تشبيہ دى جاتى ہے_

٣٤_ خداوندمتعال، مجاہدين كا اجر بغيركسى كمى و كاستى كے مكمل طور پر ادا كرتا ہے_

فلمّا كتب عليهم القتال و لاتظلمون فتيلا جملہ''لاتظلمون فتيلاً'' كا معنى يہ ہے كہ اجر و ثواب عطا كرنے ميں ان پر ظلم نہيں ہوتا، يعنى وہ اپنا اجر مكمل طور پر حاصل كرتے ہيں _

٣٥_ الہى جزا و سزا كے نظام كا ہر قسم كے ظلم و ستم سے پاك ہونا_فلمّا كتب عليهم القتال و لاتظلمون فتيلا

٣٦_ خداوند متعال كا زمانہ رسول خدا (ص) كے سست عناصر كو جنگ و جہاد كے بارے ميں خالى اور كھوكھلے دعووں سے باز رہنے كى دعوت دينا_الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم امام صادق(ع) نے اس آيت كى تفسير ميں فرمايا:يعنى كفّوا السنتكم (١) اپنى زبانوں كو روكو_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى سيرت ١; آنحضرت (ص) مكہ ميں ١

اسلام: اسلام كى خصوصيت ٥; صدر اسلام كى تاريخ ١،١٣، ١٥، ١٦، ١٧ ٨ ١، ١٩، ٣٦

اقتصادى نظام: ٥

اقدار: ١٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ٣٣، ٣٥; اللہ تعالى كا اجر ٣٥; اللہ تعالى كا خوف ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٩ ; اللہ تعالى كى حدود سے عصيان ٣١; اللہ تعالى كى عطا ٣٤;اللہ تعالى كى عظمت ٢٢

انسان: انسان كى مفاد پرستى ٣٢

ايثار: ايثار كے اثرات ١٠

ايمان: ايمان اور جہاد ٢٦; ايمان كے اثرات ٢٦

بے تقوي ہونا: بے تقوي ہونے كى علامتيں ٣١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢

تقوي:

____________________

١_كافى ج٢ ص١١٤، ح٨ نورالثقلين ج١ ص٥١٧ ح٤٠٧، تفسير عياشى ج١ ص٢٥٨ ح١٩٧.

۶۲۵

تقوي كے اثرات ٣٠

جنگ: جنگ كا خوف ١٤، ١٧، ٢٥;جنگ ميں خودسازى ١١

جہاد: جہاد سے تخلف كے ا سباب ٢٠;جہاد كا پيش خيمہ ٨; جہاد كا خوف ١٣;جہاد كا مطالبہ ٢;جہاد كى تشريع ٧;جہاد كى شرائط ٩، ١٠ خشوع: خشوع كى اہميت ٢٢

خودسازي: خودسازى كى اہميت ١١;خودسازى كے اسباب٨

خوف: پسنديدہ خوف ٢٢; خوف كے اثرات ٢٤;خوف كے اسباب ١٣; ناپسنديدہ خوف ١٤، ٢٠، ٢١

دشمن: شمن سے ڈرنا ١٥، ١٦، ٢١، ٣١

دينى تعليمات كا نظام: ٥ روايت: ٣٦ زكات: زكات كى ادائيگى ٤،ا ;زكات كى ادائيگى كى اہميت ٦; زكات كى تشريع٧; زكات كى فضيلت ١٢;زكات كے اثرات ٨

سعادت: اخروى سعادت كے اسباب ٣٠

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى طرف تشويق ٣٢

ضرورت مند افراد: ضرورت مند افراد كى ضرورت پورى كرنا ١٠

عبادت: عبادت اور اقتصاد ٥; عبادت كے اثرات ٩

عبوديت: عبوديت كے اثرات ٩

عسكرى آمادگي: ١٨

عصيان: عصيان كا پيش خيمہ ٢٨

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات ١٤، ١٥، ١٦

كفار: كفار كے ساتھ جنگ، ٢، ٣، ١١

مبارزت: مبارزت كى شرائط ٩، ١٠

متقين: متقين كى اخروى زندگى ٢٩ متقين كى دنيوى زندگى ٢٩

۶۲۶

مجاہدين: مجاہدين كا صلہ ٣٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩; صدر اسلام كے مسلمانوں كا رويہ ٢٣،٢٤ ; صدر اسلام كے مسلمانوں كا مطالبہ ٢، ٣; مسلمان اور جہاد ٢٣، ٢٤، ٢٥;مسلمان اور كفار١;مسلمانوں كا رويہ ٢٣;مسلمانوں كامطالبہ٢٥; مسلمانوں كى سرزنش ٢١

مؤمنين: مؤمنين كى حقيقت ٢٦

عدالتى نظام:٣٥

نعرہ: ناپسنديدہ نعرہ٣٦

نعمت: اخروى نعمات كى قدر و قيمت ٢٧;دنيوى نعمات كى قدر و قيمت ٢٧، ٢٨

نماز: نماز قائم كرنا ٤; نماز قائم كرنے كى اہميت ٦; نماز كى تشريع ٧; نماز كى فضيلت ١٢;نماز كے اثرات ٨

آیت( ۷۸)

( أَيْنَمَا تَكُونُواْ يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُواْ هَـذِهِ مِنْ عِندِ اللّهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُواْ هَـذِهِ مِنْ عِندِكَ قُلْ كُلًّ مِّنْ عِندِ اللّهِ فَمَا لِهَـؤُلاء الْقَوْمِ لاَ يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا )

تم جہاں بھى رہو گے موت تمھيں پالے گى چا ہے مستحكم قلعوں ميں كيوں نہ بند ہو جاؤ _ ان لوگوں كا حال يہ ہے كہ اچھے حالات پيدا ہوتے ہيں توكہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے او رمصيبت آتى ہے تو كہتے ہيں كہ يہ آپ كى طرف سے ہے توآپ كہہ ديجئے كہ سب خدا كى طرف سے ہے پھر آخر اس قوم كو كيا ہو گيا ہے كہ يہ كوئي بات سمجھتى ہى نہيں ہے _

١_ موت، انسانى انجام كا ايك ناقابل اجتناب مرحلہ ہے_

۶۲۷

اين ما تكونوا يدرككم الموت

٢_ آخرت كى فكر ميں رہنا، موت كے يقينى ہونے كى طرف توجّہ كرنا اور دنيوى مال و دولت كو قليل سمجھنا، ميدان جہاد ميں حاضر ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_فلمّا كتب عليهم القتال قل متاع الدّنيا قليل والآخرة خير ...اين ما تكونوا يدرككم الموت

٣_ موت سے فرار، جہاد ميں شركت سے مانع بنتا ہے_فلمّا كتب عليهم القتال يخشون النّاس اين ما تكونوا يدرككم الموت

٤_ كوئي بھى چيز حتي محكم و بلند قصر اور قلعے بھى موت سے ركاوٹ نہيں بن سكتے_اين ما تكونوا يدرككم الموت و لو كنتم فى بروج مشيّدة '' مشيدة''كا مصدر ''تشييد'' ہے اور مشيد كا معنى بلند اور مستحكم عمارت ہے_ ''بروج''، ''بُرج''كى جمع ہے جس كا معنى ہے قصر (مفردات راغب) اور قلعہ (لسان العرب)_

٥_ كوئي بھى چيز حتي ستاروں ميں زندگى گذارنا بھى موت كو نہيں ٹال سكتا_*اين ما تكونوا يدرككم الموت و لو كنتم فى بروج مشيّدة يہ اس بناپر ہے كہ آيت ميں ''بروج''سے مراد ستارے اور كواكب ہوں _ جيساكہ ''لسان العرب''نے آيت مجيدہ ''والسماء ذات البروج'' كا يہى معني نقل كيا ہے اور ''لو كنتم'' سے بھى اس معنى كى تائيد ہوتى ہے_

٦_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے بعض مسلمان، خير و بھلائي كو خداوند متعال كى طرف سے اور شر و برائي كو پيغمبراكرم(ص) كى طرف سے خيال كرتے تھے_و ان تصبهم حسنة يقولوا هذه من عندالله و ان تصبهم سيّئة يقولوا هذه من عندك بظاہر ''تصبھم''ميں ضمير سے مراد كمزور ايمان مسلمان ہيں _

ان كا خيال تھا كہ مسلمان ہونے كے بعد جو مشكلات ان پر آپڑى ہيں وہ سب پيغمبراكرم(ص) كى طرف سے ہيں _

٧_ آنحضرت(ص) كے خلاف يہوديوں اور منافقوں كے پروپيگنڈے اور ايذا رسانى كا ايك طريقہ يہ تھا كہ وہ آپ(ص) كو شر و برائي كے عامل كے عنوان سے متعارف كرواتے تھے_ان تصبهم سيّئة يقولوا هذه من عندك

بعض مفسرين نے آيت كے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا ہے كہ ''تصبھم'' كى ضمير سے

۶۲۸

مراد منافقين اور يہودى ہيں جوكہ قحط و خشك سالى جيسے حوادث كو پيغمبراكرم(ص) سے منسوب كرتے تھے اور اس طرح آپ(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرتے تھے_

٨_ خداوند متعال تمام امور كا سرچشمہ و منبع ہے_قل كل من عندالله

٩_ كائنات اور اسكے حوادث كيلئے دو مبداء (ثنويت) كا نظريہ ايك بيہودہ اور ناقابل قبول عقيدہ ہے_قل كلّ من عندالله

١٠_ برائيوں كو پيغمبراكرم(ص) كى طرف منسوب كرنا اور اچھائيوں كو خداوند متعال كى جانب (ثنويت ) معارف الہى كو بالكل ہى درك نہ كرنے كى علامت ہے_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً مورد كى مناسبت سے ''حديثاً''سے مراد ''معارف الہي''ہيں _

١١_ ان لوگوں كى مذمت و تحقيرجو خداوند متعال كو كائنات كے تمام حوادث كا محور نہيں سمجھتے اور اسے درك نہيں كرتے، ان كى مذمت كى جانا_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً ''حديثاً''كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك خداوند متعال كو كائنات كے حوادث كا محور جاننا ہے_

١٢_ خداوند متعال كو تمام حوادث كا محور جاننے (توحيد افعالي) كيلئے گہرے غوروفكر كى ضرورت ہے_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١٣_ توحيد كو درك نہ كرنا، معارف الہى ميں سے كسى بھى چيز كو درك نہ كرنے كے مترادف ہے_قل كلّ من عندالله فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١_ حكم و موضوع كى مناسبت سے ''حديثاً''سے مراد وہ امور ہيں جو معارف كے باب ميں بيان ہوئے ہيں _

٢_ خداوند متعال نے ان لوگوں كى طرف تمام معارف كو درك نہ كرنے كى نسبت دى ہے جو حوادث كے مبدائے واحد كو درك نہيں كرتے_ لہذا توحيد كے ادراك او ر دوسرے معارف الہى كے ادراك ميں ايك قسم كا تلازم پايا جاتا ہے_

١٤_ خداوند متعال كى طرف سے جہلا كى سرزنش_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١٥_ ثنويت كے گمان اور توحيد كو درك نہ كرنے كا لازمہ كسى بھى چيز كو درك نہ كرنا ہے_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١٦_ خداوند متعال(سلامتي، امنيت اور وسعت رزق

۶۲۹

جيسي) تمام نعمتوں اور تمام مصائب (و آزمائشوں مثلاً بيماري، خوف اوربھوك وغيرہ) كا سرچشمہ ہے_

و ان تصبهم حسنة يقولوا هذه من عندالله و ان تصبهم سيئة يقولوا هذه من عندك قل كلّ من عندالله آئمہ معصومين(ع) سے مذكورہ بالا آيت ميں سيئات و حسنات كى تفسير ميں منقول ہے كہ:الصحة والسلامة والامن والسعة فى رزق و قدسّما ها الله حسنا ت يعنى بالسيئة ها هنا المرض والخوف والجوع ..(١) صحت و سلامتي، امن و امان اور رزق ميں وسعت كو اللہ تعالى نے حسنات كہا ہے اور '' سيئة'' سے يہاں مراد مرض، خوف اور بھوك ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر افترا ١٠ ; آنحضرت (ص) كو اذيت و آزار ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور شر ٨; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش١٤

امن و امان: امن و امان كا سرچشمہ ١٦

انسان: انسان كا انجام ١

بصلا : بصلا كا سرچشمہ١٦

بھوك: بھوك كا سرچشمہ ١٦

بيماري: بيمارى كا سرچشمہ ١٦

تعقل: تعقل كے اثرات ١٢

توحيد: توحيد افعالى ١٢;توحيد كى اہميت ١٣، ١٥

ثنويت: ثنويت كا نظريہ ٩; ثنويت كے اثرات ١٥

جہاد:

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٤٤ نورالثقلين ج١ ص٥١٩ ح٤١٦.

۶۳۰

جہاد كا پيش خيمہ٢;جہاد كے موانع ٣

جہلا: جہلا كى سرزنش ١٤

حوادث: حوادث كا سرچشمہ ١١

خوف : خوف كا سرچشمہ١٦

خير: خير كا سرچشمہ ٦، ٨، ١٠

دورانديشي: دور انديشى كے اثرات ٢

دين: دين فہمى كا پيش خيمہ١٣; دينى تعليمات سے جہالت ١٠

روايت: ١٦

سلامتي: سلامتى كا سرچشمہ١٦

شر: شر كا سرچشمہ ٦، ٨، ١٠

شرك: شرك افعالى كى مذمت ١١

عقيدہ: باطل عقيدہ ٩، ١٥

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ٦

منافقين: منافقين اور آنحضرت (ص) ٧;منافقين كا رويہ٧

موت: موت سے فرار ٣; موت كا حتمى ہونا ١، ٢، ٤، ٥; موت كے ذكر كے اثرات ٢

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٢،٣

نعمت: دنيوى نعمتوں كى اہميت ٢;نعمت كا منبع١٦

يہود: يہود اور آنحضرت(ص) ٧; يہود كا رويہ٧

۶۳۱

آیت( ۷۹)

( مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّهِ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولاً وَكَفَی بِاللّهِ شَهِيدًا ) تم تك جو بھى اچھائي اور كاميابى پہنچى ہے وہ الله كى طرف سے ہے اور جو بھى برائي پہنچى ہے وہ خود تمھارى طرف سے ہے اور اے پيغمبر ہم نے آپ كولوگوں كے لئے رسول بنايا ہے او رخدا گواہى كے لئے كافى ہے _

١_ انسان كو جو بھى بھلائي پہنچتى ہے وہ الله كى طرف سے ہے اور جو بھى بُرائي پہنچتى ہے وہ خود اسكى اپنى جانب سے ہے_ما ا صابك من حسنة فمن الله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك اگرچہ اس آيت كے مخاطب پيغمبر(ص) ہيں ليكن اس سے تمام انسان مراد ہيں ، كيونكہ پيغمبر اكرم(ص) اور ديگر لوگوں كے درميان حقيقى و واقعى احكام كے لحاظ سے كوئي فرق نہيں _

٢_ خداوند متعال كى جانب سے وارد ہونے والے مصائب اور مشكلات خود انسانى اعمال كا نتيجہ ہيں _

قل كلّ من عندالله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك گذشتہ آيت ميں خوبيوں اور بديوں كو خداوند متعال كى طرف منسوب كيا گيا ہے_ اور اس آيت ميں سيئات (بديوں ) كا سبب خود انسان كو قرار ديا گيا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ انسان كے اعمال ہيں كہ جو خداوند متعال كى طرف سے مشكلات و مصائب ايجاد ہونے كا باعث بنتے ہيں _ بنابرايں يہ ناگوار حوادث ايك جانب سے خداوند متعال كى طرف اور دوسرى جانب سے خود انسان كى طرف منسوب ہيں _

٣_ ناگوار حوادث كے ايك لحاظ سے خداوند متعال كى طرف منسوب ہونے اور دوسرى جانب خود انسان كى طرف انتساب كا عام لوگوں كے فہم سے دو ر ہونا_قل كلّ من عندالله ما ا صابك من حسنة

۶۳۲

فمن الله و ما اصابك من سيّئة فمن نفسك اسكے باوجود كے رسول خدا (ص) اور دوسروں كے درميان، مشكلات و مصائب سے متعلق قوانين كے بارے ميں كوئي فرق نہيں ليكن آيت كا مخاطب پيغمبراكرم(ص) كو قرار ديا گيا ہے تاكہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كيا جائے كہ اس حقيقت كو عام لوگ نہيں سمجھ سكتے_

٤_ تمام انسانوں حتى خود پيغمبراكرم(ص) پر خير و شر سے متعلق نظام تكوينى كا حاكم ہونا_ما اصابك من حسنة فمن الله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك

٥_ حضرت محمد(ص) ، پيغمبرخدا اور عالمى رسالت كے حامل ہيں _و ارسلناك للنّاس رسولاً

٦_ انبيائے كرام(ع) كى رسالت كا سب لوگوں كيلئے مفيد ہونا_و ارسلناك للنّاس رسولاً ''للّناس''ميں ''لام'' حضرت محمد (ص) كى رسالت كے تمام افراد كيلئے باعث بركت اور فائدہ مند ہونے كى طرف اشارہ ہے_ ورنہ اسے ''الي''كے ساتھ متعدى كر كے يہ بھى فرمايا جاسكتا تھا''الى الناس رسولاً'' _

٧_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں كى سعادت و بھلائي كيلئے رسول بن كر آئے ہيں نہ كہ ان كيلئے باعث شر و فساد ہيں _

و ان تصبهم سيئة يقولوا هذه من عندك و ارسلناك للنّاس رسولاً جملہ ''و ارسلناك للنّاس''(ہم نے تجھے لوگوں كيلئے مفيد پيغمبر(ص) بناكر بھيجا) ان لوگوں كے خيال كا ردّ ہے جو آپ(ص) كو شر و بدى كا باعث سمجھتے تھے (يقولوا ھذہ من عندك)_

٨_ پيغمبراكرم(ص) كى رسالت پر، خداوند متعال كى گواہى كا كافى ہونا_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً

٩_ قرآن ميں پيش كئے جانے والے معارف كى حقانيت پر خداوند متعال كى گواہي، كافى ہے_

ما اصابك من حسنة فمن الله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك و كفى بالله شهيداً مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ: ''شہيداً''ان معارف سے متعلق ہو جن كى وضاحت آيات كے اس حصے ميں كى گئي ہے_

١٠_ انبياء (ع) اور لوگوں كے ايك دوسرے سے متعلق اعمال و روابط پر خداوند متعال كى گواہى و شہادت كا، كافى ہونا_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً ''ارسلناك للنّاس رسولاً'' سے دو معانى اخذ ہوتے ہيں _ ايك پيغمبراكرم(ص) كى ذمہ دارى كا بيان يعنى تبليغ رسالت اور دوسرا لوگوں كى ذمہ

۶۳۳

دارى كا بيان، يعنى آنحضرت(ص) كى رسالت كو قبول كرنا_ اور ''كفى بالله شہيداً'' ہو سكتا ہے انجام فرائض ميں پيغمبراكرم(ص) كے اعمال و كردار اور رسالت قبول كرنے ميں لوگوں كے اعمال كى طرف ناظر ہو_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى رسالت٥ ; آنحضرت (ص) كى رسالت پر گواہ ٨; آنحضرت (ص) كے فضائل٧

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى گواہى ٨، ٩،١٠

انبيا(ع) : انبيا ء (ع) اور لوگ ١٠; انبيا (ع) كى رسالت كے اثرات ٦

انسان: انسان كى جہالت ٣

خير: خير كا منبع ١، ٧; خير و بھلائي كى تكوينى حاكميت ٤

سختى : سختى كا منبع ٢

سعادت: سعادت كا سرچشمہ ٧

شر: شركا منبع ١، ٧; شر كى تكوينى حاكميت ٤

عمل: عمل كے اثرات ٢

قرآن كريم : قرآن كريم كے معارف پر گواہ ٩

مصائب: مصائب كا سرچشمہ٢

آیت( ۸۰)

( مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّهَ وَمَن تَوَلَّی فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا )

جو رسول كى اطاعت كرے گا اس نے الله كى اطاعت كى او رجو منہ موڑلے گاتو ہم نے آپ كو اس كا ذمہ داربنا كر نہيں بھيجا ہے _

١_ پيغمبراكرم(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت ہے_

۶۳۴

من يطع الرّسول فقد ا طاع الله

٢_ سنت رسول خدا (ص) كى پيروى كرنا ضرورى ہے_من يطع الرّسول فقد ا طاع الله

٣_ پيغمبراكرم(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت اور پيروى كرنا ضرورى ہے_من يطع الرسول فقد اطاع الله

آنحضرت (ص) كے فرامين كى اطاعت سے مراد ان اوامر كى اطاعت نہيں ہے جو آپ (ص) خداوند متعال كى جانب سے ابلاغ كرتے ہيں _ چونكہ اس سلسلے ميں واضح ہے كہ اطاعت رسول(ص) اطاعت خدا ہے، جس كيلئے ياددہانى كى ضرورت نہيں ، لہذا يہاں مراد وہ اوامر ہيں جو آنحضرت (ص) خود اپنى جانب سے صادر فرماتے ہيں _

٤_ بارگاہ خداوند متعال ميں پيغمبراكرم(ص) كو بلند مقام و مرتبہ حاصل ہے_من يطع الرّسول فقد ا طاع الله

٥_ پيغمبراكرم(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت كے بعد ہے_من يطع الرسول فقد اطاع الله

٦_ پيغمبراكرم(ص) ، كفار كے كفر اختيار كرنے اور انسانوں كے آپ(ص) سے روگردانى و اعراض كرنے كے سلسلے ميں كسى قسم كى ذمہ دارى نہيں ركھتے_و من تولّى فما ارسلناك عليهم حفيظاً

٧_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں كے ايمان و عمل كى حفاظت و نگہباني، جبر و سختى كے ساتھ كرنے پر مامور نہيں _

و من تولّى فما ا رسلناك عليهم حفيظاً

٨_ لوگوں كى ہدايت كيلئے پيغمبراكرم(ص) كا سخت جدوجہد كرنا اور ان كے ہدايت يافتہ ہونے كا اشتياق ركھنا_

فما ارسلناك عليهم حفيظاً جملہ ''فما ارسلناك ''اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) لوگوں كى ہدايت كيلئے بہت زيادہ كوشش و سعى فرماتے تھے يہاں تك كہ اپنا فريضہ سمجھتے جس طرح بھى ہوسكے لوگوں كو مؤمن بنايا جائے_

٩_ برحق رہبر (امام) كى مكمل معرفت حاصل كر كے اسكى اطاعت كرنا، خداوند متعال كى اطاعت ہے اور اسكى خوشنودى كا باعث بنتى ہے_و من يطع الرّسول فقد اطاع الله امام باقر(ع) نے فرمايا:رضى الرحمان الطاعة للامام بعد معرفته ان الله تبارك

۶۳۵

و تعالى يقول: ''من يطع الرسول فقد اطاع الله ''(١) ...خدائے رحمان كى رضا امام كى معرفت كے بعد اس كى اطاعت ميں ہے بيشك اللہ تعالى فرماتا ہے:''من يطع الرسول فقد اطاع الله ...''

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور كفار ٧; آنحضرت(ص) اور لوگ ٧; آنحضرت(ص) كى اطاعت ١، ٤، ٦ ;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود ٧، ٨ ; آنحضرت(ص) كے رجحانات ٩ ; آنحضرت (ص) كے فضائل ٥

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى اطاعت ١، ٦، ١٠; اللہ تعالى كى رضا١٠

روايت: ١٠

قيادت: قيادت كى اطاعت ١٠

لوگ : لوگوں كى ہدايت ٩

مقرّبين: ٥

آیت( ۸۱)

( وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُواْ مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ وَاللّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَی اللّهِ وَكَفَی بِاللّهِ وَكِيلاً )

اوريہ لوگ پہلے اطاعت كى بات كرتے ہيں _ پھر جب آپ كے پاس سے باہر نكلتے ہيں تو ايك گروہ اپنے قول كے خلاف تدبيريں كرتا ہے او رخدا ان كى ان باتوں كو لكھ رہا ہے _ آپ ان سے اعراض كريں اور خدا پر پھر وسہ كريں او رخدا اس ذمہ دار ى كے لئے كافى ہے _

١_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا رسول خدا(ص) كے حضور اطاعت كامل كا اظہار كرنا اور پھر خفيہ محفلوں ميں آپ(ص) كى مخالفت كيلئے باہمى مشورے كرنا_

____________________

١)كافى ج١ ص١٨٥ ح١_ نورالثقلين ج١ ص٥٢٠، ح٤٢٠، تفسير عياشى ج١ ص٢٥٩ ح ٢٠٢ كافى ج٢ ص١٩ ح٥.

۶۳۶

و يقولون طاعة فاذا برزوا من عندك بيّت طائفةٌ منهم غيرالذى تقول ''طاعة''ايك محذوف مبتدا كيلئے خبر ہے_ يعنى ''امرنا طاعة''( ہمارا كام تيرى اطاعت كرنا ہے) فعل مضارع '' يقولون'' اور ''يبيتون'' استمرار پر دلالت كرتے ہيں اور ان كے طريقہ كار كى حكايت كر ر ہے ہيں ''يبيّتون'' كا مصدر ''تبييت'' ہے جس كا معنى امور كى تدبير كرنا ہے ''غيرالذى تقول''يعنى امر پيغمبر(ص) كى مخالفت_

٢_ مسلمانوں كے ايك گروہ كا دشمنان دين كے ساتھ جنگ كے بارے ميں پيغمبرخدا (ص) كے فرمان كى مخالفت كرنے اور اسے نظر انداز كرنے كيلئے تدابير سوچنا_يقولون طاعة بيّت طائفة منهم غيرالذى تقول گذشتہ آيات كے پيش نظرجو جہاد كے بارے ميں تھيں ، اس آيت ميں مورد نظر فرمان وہي، دشمنان دين كے خلاف جنگ كرنے كے بارے ميں جہاد كا حكم ہے_

٣_ مدينہ ميں پيغمبراكرم(ص) كے خلاف منافقين كے سازش و غدارى پر مبنى خفيہ اجلاس_يقولون طاعة فاذا برزوا من عندك بيّت طائفة منهم غيرالذى تقول بعض كے نزديك يہ آيت منافقين كے بارے ميں ہے_

٤_ بعض كمزور ايمان مسلمانوں كے سرداروں كا پيغمبراسلام(ص) كى مخالفت كيلئے تدابير سوچنے كى خاطر راتوں كو خفيہ اجلاس كرنا_بيت طائفة منهم غيرالذى تقول آيت شريفہ كے ظاہر سے يہ پتہ چلتا ہے كہ جو لوگ اطاعت كا اظہار كرتے تھے وہ سب مخالفت كى سعى كرر ہے تھے، نہ كہ فقط ايك گروہ_ لہذا حكم و موضوع كى مناسبت سے ''طائفة''سے ان كے سردار مراد ہيں _

٥_ خداوند متعال كا، تخلف كرنے والےمسلمانوں كى سازش پر مبنى خفيہ سرگرميوں كے بارے ميں غيبى خبريں دينا_

فاذا برزوا من عندك بيّت طائفة منهم غيرالذى تقول

٦_ خداوند متعال كا خود سازشى گروہ كے سازش پر مبنى قول و فعل كو ان كے نامہ اعمال ميں ثبت كرنا_

والله يكتب ما يبيّتون

٧_ پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ص) كے فرامين كے خلاف سازش كرنے والوں كيلئے خداوند متعال كى طرف سے تہديد و مؤاخذہ _

۶۳۷

والله يكتب ما يُبيّتون جملہ ''والله يكتب ...''بنى آدم كے اعمال كے ثبت ہونے كے بيان كے علاوہ سازشى گروہ كى تہديد و مؤاخذہ كى طرف اشارہ بھى ہے_

٨_ بنى آدم كے تمام اعمال و كردار اور اقوال كا ان كے نامہ اعمال ميں ثبت ہونا_والله يكتب ما يُبيّتون

٩_ خداوند متعال كا اپنے پيغمبراكرم(ص) كو دوغلے، اور سازشى مسلمانوں سے بے اعتنائي اختيار كرنے كى نصيحت كرنا_و يقولون طاعة فاعرض عنهم

١٠_ پيغمبراكرم(ص) كا اپنے فرامين كے سلسلے ميں منافقانہ رويہ اختيار كرنے والے مسلمانوں سے مدارا كرنے پر مامور ہونا_و يقولون طاعة فاعرض عنهم مذكورہ بالا مطلب ميں ''اعراض''كو درگذر كے معنى ميں ليا گيا ہے يعنى ان سے انتقام لينے كى كوشش نہ كر_

١١_ سب لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ خداوند متعال پر توكل و اعتماد كريں _و توكل على الله

١٢_ خداوند متعال پر توكل تمام مشكلات كيلئے كارساز ہے_و توكل على الله

١٣_ سازشى گروہ سے پيغمبراكرم(ص) كى بے اعتنائي و اعراض كاآپ(ص) كيلئے مشكلات و مسائل كا باعث بننا_

فاعرض عنهم و توكّل على الله اعراض كے حكم كے بعد توكل كا حكم اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ سازشى گروہ سے پيغمبر اكرم(ص) كى بے اعتنائي كے نتيجے ميں آپ (ص) كو مشكلات كا سامنا ہوسكتا ہے كہ جس كيلئے خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_

١٤_ تخلف كرنے والے مسلمانوں سے بے اعتنائي واعراض كرنے كے نتائج و عواقب سے محفوظ رہنے كيلئے پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) خداوند متعال پر توكل كريں _و يقولون طاعة فاعرض عنهم و توكل على الله و كفى بالله وكيلاً

١٥_ خداوندمتعال، وكيل ہے_و كفى بالله و كيلاً

١٦_ خداوند متعال توكل كرنے والے انسان كيلئے ايساوكيل ہے جو كافى ہے_و توكلّ على الله و كفى بالله وكيلاً

۶۳۸

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور مسلمان ١٠ ; آنحضرت (ص) كى اطاعت ١;

آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١٠، ١٤; آنحضرت (ص) كى مشكلات ١٣;آنحضرت (ص) كے حكم كى نافرمانى ١; آنحضرت (ص) كے دشمن ٧

اسلام: در اسلام كى تاريخ ١،٢،٤، ٩

اسماء و صفات: وكيل ١٥، ١٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم غيب ٥ ; اللہ تعالى كى طرف سے تہديد ٧; اللہ تعالى كى نصيحتيں ٩ ;اللہ تعالى كے افعال ٦

تخلف كرنے والے: تخلف كرنے والوں سے اجتناب ١٤

توكلّ : توكلّ كى اہميت ١١، ١٤ ;توكل كے اثرات ١٢;خدا پر توكل ١١

دشمن: دشمن كے خلاف مبارزت ٢

سازشى گروہ: سازشى گروہ سے اجتناب ١٣; سازشى گروہ كو تہديد ٧

سختي: سختى كو آسان كرنے كے ذرايع ١٢

عمل: عمل كا ثبت ہونا ٦، ٨

متوكلين: ١٦

مخالفين: مخالفين كا مقابلہ كرنے كى روش ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٤;صدر اسلام كے مسلمانوں ميں نفاق ١ ; مسلمان اور آنحضرت(ص) ٤ ;مسلمان اور دشمن ٢;مسلمانوں سے مدارا ١٠;مسلمانوں كا عصيان ٥; مسلمانوں ميں نفاق ٩

منافقين: صدر اسلام كے منافقين ٣;مدينہ كے منافقين ٣; منافقين اور آنحضرت (ص) ٣;منافقين سے اجتناب ٩; منافقين كى سازش ٣

۶۳۹

آیت( ۸۲)

( أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا )

كيا يہ لوگ قرآن ميں غور وفكر نہيں كرتے ہيں كہ اگر وہ غير خدا كى طرف سے ہوتا تو اس ميں بڑا اختلاف ہوتا _

١_ قرآن ميں گہرا غوروفكر اور تدبّر ضرورى ہے_ا فلايتدبّرون القرآن

كسى چيز ميں مسلسل غوروفكر كرنے كو تدبّر كہتے ہيں كہ اسے گہرے غوروفكر سے تعبير كيا جاتا ہے_

٢_ قرآن كريم رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كى دليل ہے_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً ا فلايتدبرون القرآن آيت نمبر ٧٩ ميں بيان كيا گيا ہے كہ خداوند متعال حقانيت پيغمبراكرم(ص) كا گواہ ہے_ اور اس آيت ميں گواہى و شہادت كى كيفيت كى وضاحت اس طرح كى جاتى ہے كہ خداوند متعال نے قرآن كو پيغمبر(ص) پر معجزہ كى صورت ميں نازل فرمايا ہے تاكہ آپ(ص) كى حقانيت كا شاہد ہو_

٣_ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سب كيلئے قابل فہم ہے_افلايتدبّرون القرآن

٤_ قرآن، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے والى آسمانى كتاب كا نام ہے_ا فلايتدبّرون القرآن

٥_ قرآن ميں غوروفكر نہ كرنے پر خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _افلايتدبرون القرآن

٦_ قرآن ميں تدبّر سے نفاق اور ايمان كى كمزورى كے بر طرف ہونے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_

و يقولون طاعة افلايتدبرون القرآن ضعيف الايمان مسلمانوں اور منافقوں كو قرآن ميں تدبّر كرنے كى ترغيب ہوسكتا ہے ان كيلئے نفاق اور كمزوري ايمان كو بر طرف كرنے كى راہنمائي ہو_

٧_ اگر قرآن خداوند متعال كى جانب سے نہ ہوتا تو اس

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779