تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212596 / ڈاؤنلوڈ: 3607
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

ما اشبه ذلك او لايكلم امه'' (١) كوئي شخص يہ قسم كھائے كہ اپنے بھائي سے كلام نہيں كرے گا يا اسى طرح كچھ اوركہے يا پھر يہ كہ اپنى والدہ سے كلام نہيں كرے گا_

احكام: ١، ٤، ١٢

اسماء و صفات: سميع ٧، ٨ ; عليم ٧، ٨

اصلاح: آپس ميں اصلاح ٢، ٥; اصلاح كى اہميت ٥

تقوي: تقوي كے موانع ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ١٠ ; اللہ تعالى كا نام ٣

روايت: ١١ ،١٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٩; زمانہ جاہليت ميں قسم ٩

عمل: نيك عمل ٢، ١٢

قسم: بيہودہ قسم ٤;جھوٹى قسم ١١; خدا كى قسم ٢،١٠،١١; قسم كے احكام ١،٤،١٢

كفر: عملى كفر ١١

گناہ: ناہ كے موارد ١١

محرمات: ١، ١٢

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٦

____________________

١) تفسير_ عياشى ص١١٢ح٣٣٩، نورالثقلين ج١ص ٢١٨ ، ح ٨٣٦_

۱۲۱

لاَّ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِيَ أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٢٥)

خدا تمھارى لغو اور غير ارادى قسموں كا مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جس كو تمھارے دلوں نے حاصل كيا ہے اس كا ضرور مواخذہ كرے گا_ وہ بخشنے والا بھى ہے اور برداشت كرنے والا بھى ہے _

١_ خدا تعالى كسى كو اس كى بيہودہ قسم پرمواخذہ نہيں كرتا_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن

لغو قسم سے وہ قسميں مراد ہيں جو عموما عادت كى وجہ سے منہ سے نكل جاتى ہيں بغير اس كے كہ قسم كھانے والے نے دلى طور پر اس كا قصد كيا ہو،''باللغو'' كا يہ معنى اس كے''بما كسبت قلوبكم''كے ساتھ تقابل كو ديكھ كر سمجھ ميں آتا ہے_

٢_ بيہودہ اور لغو قسموں سے انسان پر كوئي ذمہ دارى عائد نہيں ہوتى _لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم

٣_ جو قسميں سنجيدگى اور دلى قصد كے ساتھ ہوں خداوند عالم ان پر مواخذہ كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٤_ جو قسميں دلى قصد و ارادہ كے ساتھ اٹھائي جائيں ان كى پابندى اور وفادارى ضرورى ہے_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٥_ لغو اور فضول قسميں ناپسنديدہ ہيں _*لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم

مذكورہ بالا آيت سے استفادہ ہوتا ہے كہ لغو اور فضول قسميں كھانے والا عذاب كا استحقاق ركھتا ہے ليكن خداوند عالم اپنے فضل و كرم سے اس كو عذاب نہيں كرتا، يہ استفادہ بالخصوص آيت كے ذيل ميں ''غفور''كى صفت كے

۱۲۲

ذكرسے ہوتاہے_

٦_ كسى عمل پر ثواب و عقاب كا معيار نيت ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٧_لغو اور بيہودہ كام كرنے سے انسان كى روحانى اور معنوى شخصيت پر برُے اثرات مرتب ہوتے ہيں _*

لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم شايد مذكورہ بالا آيت قسم كو دو قسموں ميں تقسيم كرنے كے بارے ميں نہيں ہے جيسے لغو و بيہودہ قسم اور سنجيدہ قسم اور نہ ہى يہ بيان كررہى ہے كہ ان ميں سے ايك قسم پر كفارہ ہے اور دوسرى پر كفارہ نہيں _ بلكہ آيت اس حقيقت كو بيان كرناچاہتى ہے كہ اگرچہ خداوند عالم نے لغو قسم پر كوئي سزا تجويز نہيں كى ليكن يہ عمل ايك قلبى بيمارى كى حكايت كرتا ہے يا يہ حقيقت بيان كرتا ہے كہ اس عمل سے بتدريج دل بيمارى كى طرف بڑھتا ہے اور خدا تعالى اس بيمارى كى صورت ميں عقاب فرماتا ہے_

٨_ لغو قسميں كھانے پر خدا وند عالم كا عذاب نہ كرنا پروردگار كى مغفرت اور حلم كا ايك جلوہ ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم ظاہراً خدا كى مغفرت اور حلم''لايواخذ''كے ساتھ مربوط ہے نہ''يؤاخذكم''كے ساتھ كيونكہ مغفرت عدم مواخذہ كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نہ مؤاخذہ كے ساتھ _

٩_ خدا غفور اور حليم ہے_و الله غفور حليم

١٠_ خدا ايسا غفور ہے جو حليم ہے _و الله غفور حليم يہ اس صورت ميں ہے كہ''حليم''، ''غفور'' كى صفت ہو _

اجر: اجر كا معيار ٦

احكام: ٢، ٤

اسماء و صفات: حليم ٩، ١٠ ;غفور ٩، ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حلم ٨; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١، ٣; اللہ تعالى كى جانب سے مغفرت٨

۱۲۳

انحطاط: انحطاط كے عوامل ٧

انسان: انسان كى شخصيت ٧

سزا: سزاكا معيار ٦

عمل: عمل كا اجر; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٧ ٦; ناپسنديدہ عمل ٥

قسم: قسم كے احكام ٢، ٤;لغو قسم ١، ٢، ٥، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ٧

نيت: نيت كى اہميت ٣، ٤، ٦

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٢٢٦)

جو لوگ اپنى بيويوں سے ترك جماع كى قسم كھا ليتے ہيں انھيں چار مہينے كى مہلت ہے _ اس كے بعد واپس آگئے تو خدا غفور رحيم ہے _

١_ مرد چار مہينے تك اپنى بيوى كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنے كى قسم (ايلاء) پر باقى رہ سكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''يؤلون''كا مصدر''ايلائ''ہے جو لغت ميں قسم كے معنى ميں ہے ليكن اصطلاح ميں ايلاء كا مطلب يہ ہے كہ شوہر اپنى بيوى كے ساتھ چار مہينے سے زيادہ مدت تك ہمبسترى چھوڑنے كى قسم كھائے_ آيت ميں بھى يہى اصطلاحى معنى مراد ہے_

٢_ بيوى كے ساتھ مباشرت چھوڑنے پر قسم كھانا جائز ہے اور قسم منعقد بھى ہوجاتى ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٣_ ايلاء كے وقوع پذير ہونے اور اس كے خاص

۱۲۴

احكام كے جارى ہونے كى شرط يہ ہے كہ چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہمبسترى چھوڑنے پرقسم كھائي گئي ہ_

للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر يہ جو خدا وند عالم فرما رہاہے كہ ايلاء كرنے والا چار مہينے تك انتظار كرسكتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايلاء اور اس كے خاص احكام اس صورت ميں جارى ہوں گے جب ہمبسترى چھوڑنے پر قسم يا ہميشہ كيلئے ہو يا چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہو_

٤_ ايلاء كرنے والا چار مہينے سے زيادہ اپنى بيوى كو دودلى كى كيفيت ميں يوں ہى نہيں چھوڑ سكتا_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٥_ ايلاء كے بعد عورت چار مہينے تك اپنے شوہر سے ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق نہيں ركھتي_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''للذين''كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے كہ چار مہينے كى مدت تك مرد ہمبسترى ترك كرنے كا حق ركھتا ہے لہذا عورت كو اس مدت ميں ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق حاصل نہيں ہوگا_

٦_ شوہروں كا اپنى بيويوں كے ساتھ چار مہينے ميں ايك بار مباشرت كرنا ضرورى ہے_*للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ايسا معلوم ہوتا ہے كہ اگر چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے بيوى سے دورى جائز ہوتى تو ايلاء كے حكم ميں بھى اس مدت كے مطابق وقت كے لحاظ سے اضافہ ہوجاتا_

٧_ ايلاء سے، چار مہينے گزرنے كے بعد ايلاء كرنے والے پر يا بيوى كے ساتھ ہمبسترى كرنا يا اسے طلاق دينا واجب ہے_للذين يؤلون فان فاؤ ..._ و ان عزموا الطلاق يہ كہ''تربص'' (انتظار كرنا) چار مہينے تك ہے معلوم ہوتا ہے اس مدت كے بعد شخص پر مذكورہ بالا ان دو كاموں ميں سے ايك ضرورى ہے_

٨_ ايلاء ميں چار مہينے گذرنے سے پہلے قسم توڑنا جائز ہے _للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

''للذين''كا لام جو كہ جواز كے لئے ہے اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ چاہے تو چار مہينے تك مباشرت ترك كرے اور چاہے تو چار مہينے گذرنے سے پہلے ہمبسترى كرے_

٩_ جو لوگ ہمبسترى چھوڑنے كى قسم توڑ كر شادى شدہ

۱۲۵

زندگى كى طرف لوٹ آتے ہيں رحمت اور مغفرت الہى ان كے شامل حال ہوجاتى ہے_

للذين يؤلون فان فاؤ فان الله غفور رحيم

١٠_ ايلاء كے بعد شادى شدہ زندگى كى طرف لوٹنا طلاق سے بہتر ہے_فان فاؤ فان الله غفور رحيم _ و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے (فان فاؤ) كو ذكر ميں مقدم كرنا اس كے رتبہ كے لحاظ سے مقدم ہونے كى علامت ہے، نيز ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے اور بيوى كے حقوق كى رعايت كى صورت ميں رحمت اور مغفرت كا وعدہ دينے سے بھى اس كى اولويت و رجحان كا پتہ چلتا ہے_

١١_ خداوند عالم غفور اور رحيم ہےفان الله غفور رحيم

١٢_ خداوند عالم ايسا غفور ہے جو رحيم بھى ہے_فان الله غفور رحيم

١٣_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر فان فاؤ فان الله غفور رحيم

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

اسماء و صفات: رحيم ١١،١٢; غفور ١١، ١٢

ايلاء: ايلاء كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى رحمت ٩; خدا تعالى كى مغفرت٩

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق٤، ٦

طلاق: احكام طلاق ٧; طلاق كى ناپسنديدگى ١٠

عورت: عورت كے حقوق١٣

قسم: قسم كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; قسم توڑنا ٨، ٩

مرد:

۱۲۶

مرد كى ذمہ دارى ٦

واجبات :٦، ٧

ہمبستري: ہمبسترى كے احكام ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

وَإِنْ عَزَمُواْ الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٧)

اور طلاق كا ارادہ كريں تو خدا سن بھى رہا ہے اور ديكھ بھى رہا ہے_

١_ طلاق كا فيصلہ كرنا مرد كے اختيار ميں ہے _و ان عزموا الطلاق

٢_ طلاق ميں ارادہ اور لفظ معتبر ہے _و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

ايسالگتا ہے كہ دو صفات يعني''سميع''(سننے والا) اور''عليم''(جاننے والا) كا لانا طلاق ميں قصد اور لفظ كے معتبر ہونے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ اگر عقد دائمى ہو تو ا يلاء ہوسكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر و ان عزموا الطلاق

ايك تو يہ كہ مرد كو چار مہينے كى مہلت دى گئي ہے

(جو كہ دائمى نكاح ميں معتبر ہے) اور دوسرا طلاق كا ذكر ہوا ہے جو كہ نكاح دائمى ميں ہوتى ہے لہذا ان دو امور كے پيش نظر كہا جاسكتا ہے كہ ايلاء كا حكم غير دائمى نكاح ميں جارى نہيں ہے_

٤_ مياں بيوى كے درميان نا اتفاقى كى صورت ميں ،طلاق آخرى راہ حل ہے_للذين يؤلون ...و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم طلاق كو آخر ميں ذكر كرنے سے اس بات كى طرف اشارہ كرنا مقصود ہوسكتا ہے كہ مشكل كے حل كيلئے طلاق سب سے آخرى مرحلہ ہے_

٥_ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے _فان الله سميع عليم

۱۲۷

٦_ خداوند عالم ايسا سننے والا ہے جو عليم ہے_فان الله سميع عليم

٧_ خداوند متعال كے نزديك طلاق ناپسنديدہ ہے_*و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ ازدواجى زندگى كى طرف پلٹنے كى صورت ميں مغفرت اور رحمت كا وعدہ ديا گيا ہے جبكہ طلاق كى صورت ميں دو صفات ''سميع'' اور ''عليم''پر اكتفاكيا گيا ہے جو كسى حد تك ڈرانے دھمكانے اور توجہ دلانے پر دلالت كرتى ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣ فلسفہ احكام ٤

اختلاف: گھريلو اختلاف ٤

اسماء و صفات: سميع ٥، ٦; عليم ٥، ٦

ايلاء: ايلاء كے احكام ٣

طلاق: احكام طلاق١، ٢; طلاق كى ناپسنديدگى ٧; طلاق ميں نيت٢; فلسفہ طلاق٤

مرد: مرد كے حقوق ١

۱۲۸

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ (٢٢٨)

مطلقہ عورتيں تين حيض تك انتظار كريں گى اور انھيں حق نہيں ہے كہ جو كچھ خدا نے ان كے رحم ميں پيدا كيا ہے اس كى پردہ پوشى كريں اگر ان كا ايمان الله او رآخرت پر ہے _ اور پھر ان كے شوہر اس مدت ميں انھيں واپس كرلينے كے زيادہ حقدار ہيں اگر اصلاح چاہتے ہيں _ اور عورتوں كے لئے ويسے ہى حقوق بھى ہيں جيسى ذمہ دارياں ہيں اور مردوں كو ان پرايك امتياز حاصل ہے او رخدا صاحب عزت و حكمت ہے _

١_ طلاق يافتہ عورت سے تين طُھر (عدت) مكمل ہونے سے پہلے نكاح كرنا حرام ہے_و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء اس صورت ميں كہ''قرئ''كے معنى طہر ہوں _

٢_ تين طُہر يا تين حيض صرف اس عورت كى عدت ہے جسے حيض آتا ہو _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء

ظاہراً آيت ميں وہ عورتيں فرض كى گئي ہيں جنہيں حيض آتا ہو كيونكہ عدت كى مدت تين طہر يا تين حيض قرار دى گئي ہے لہذا يہ حكم چھوٹى عمر كي، يائسہ يا ان جيسى عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

۱۲۹

٣_ مطلقہ عورت كى عدت تين حيض ہے _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء يہ اس صورت ميں ہے كہ''قرئ''كے معنى حيض ہوں _

٤_ مطلقہ عورتيں اپنى عدت كى مدت كم يا زيادہ كرنے كى خاطر اپنے حمل ياحيض كو نہ چھپائيں _و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن ''ما خلق''كا معنى وسيع ہے يہ ہر اس مخلوق كو شامل ہے جو عدت كى مدت ميں مؤثر واقع ہوسكے جيسے حمل، طہر اور حيض _

٥_ خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان احكام الہى كے انجام دينے كا ضامن ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٦_ خداوند متعال اور روز قيامت پر ايمان كا لازمہ فرائض الہى پر عمل ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٧_ اپنے حمل، طہر يا حيض كے بارے ميں عورتوں كا قول قبول كيا جائے گا_و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن اگر عورتوں كى بات اپنے طہر، حيض، حمل يا ہر اس چيز كے بارے ميں كہ جو عدت كى مدت ميں دخالت ركھتى ہے، قابل قبول نہ ہو تو ان پر چھپانے كى حرمت لغو ہوگي_

٨_ہر اس چيز كاخالق خدا ہے جو رحم ميں موجود ہے (خون، جنين ...)ما خلق الله فى ارحامهن يہ لفظ''ما''كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جو خون، جنين ...كو شامل ہوجاتا ہے _

٩_ عدت كے اندر شوہر كو اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

''ذلك''، ''تربص''كى طرف اشارہ ہے يعنى ان تين طہر ميں جو كہ عورت كى عدت كا زمانہ ہے _

١٠_ شوہر كا اپنى مطلقہ بيوى كى طرف حق رجوع اس بات سے مشروط ہے كہ وہ گھريلو زندگى ميں اصلاح چاہتا ہو_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا يعنى اگر شوہر عدت كے اندر رجوع كرنے سے يہ ارادہ ركھتا ہے كہ رجوع كرنے كے

بعد عورت كو دوبارہ طلاق دے كر تكليف پہنچائے گا_ تو آيت كے ظاہرى حكم كے لحاظ سے اس قصد كے ساتھ رجوع جائز نہيں ہے_

۱۳۰

١١_ عدت گھر كى تعمير نو كيلئے ايك مہلت ہے _*و المطلقات يتربصن و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا اس بات كے پيش نظر كہ عدت كے ايام كے تذكرہ كے بعد ان ايام ميں اصلاح كى خاطر رجوع كرنے كا ذكركيا گيا ہے_

١٢_ مرد اور مطلقہ عورت كو عدت كے زمانہ ميں پہلى زندگى كى طرف پلٹنے كيلئے تو دوبارہ نكاح كى ضرورت نہيں ہے _*

و بعولتهن احق بردهن كيونكہ لفظ ''بعولة''(شوہر) اور اس كا ''ھن'' كى ضمير كى طرف مضاف ہونا اس معني كو بيان كررہاہے كہ عدت طلاق كے زمانہ ميں زوجيت والا تعلق اور رشتہ باقى ہے لہذا رجوع كيلئے نكاح كى ضرورت نہيں ہے_

١٣_ مرد كيلئے اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق عدت كے ختم ہوتے ہى ختم ہوجاتا ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك كلمہ''فى ذلك''كے مفہوم سے يہ مطلب سمجھا جاسكتا ہے _

١٤_ اگر شوہر كا رجوع مطلقہ بيوى كو تكليف اور اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو بے اثر اور غير معتبر ہے _

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا آيت ميں حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_ پس اس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ نكلے گا كہ اگر رجوع اصلاح كيلئے نہ ہو بلكہ اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو ايسے رجوع كا اعتبار و حقانيت مسلوب ہے_

١٥_عورت اور مرد دونوں ايك دوسرے كے مقابلے ميں ( عقلى اور شرعى بنياد پر) برابر كے حقوق ركھتے ہيں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٦_ عورت اور مرد دونوں پر لازم ہے ايك دوسرے كے برابر كے حقوق كى رعايت كا مظاہرہ كريں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٧_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_

و بعولتھن احق بردھن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا و لھن مثل الذى عليہن بالمعروف

زندگى كى اصلاح كى غرض كے بغير مرد كا رجوع غير معتبر ہے نيز عورتوں كے حقوق كو مردوں كے حقوق جيسا سمجھنا خصوصاً زمانہ جاہليت كے ماحول كو مدنظر ركھتے ہوئے، يہ اسلام ميں

۱۳۱

عورتوں كے حقوق كے دفاع كى دليل ہے_

١٨_ مرد اپنى بيويوں سے افضل ہيں _و للرجال عليهن درجة

١٩_ شوہر اپنى بيويوں پر حقوق كے اعتبار سے امتيازى حيثيت ركھتے ہيں _*و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...'' كا جملہ'' لصہُنّ ...'' كے لئے قيد ہے اور اس كے معنى كو مشخص كررہاہے

٢٠_ ازدواجى زندگى كے قوانين بنانے ميں عدل و انصاف كو بنياد قرار ديا گياہے_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...''كا جملہ''لہن ...'' كيلئے قيد ہے اور اسكے معنى كو مشخص كررہاہے_يعنى شوہر اور بيوى كے ايك جيسے حقوق كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بطور مطلق مساوى ہيں كيونكہ مرد خلقت كے لحاظ سے كچھ خصوصيات كے حامل ہيں كہ جن كى وجہ سے انہيں مخصوص حقوق بھى حاصل ہوں گے_ اس بنياد پر دونوں كے درميان عدل و انصاف كى رعايت كى گئي ہے_

٢١_ شوہر كو تب مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے جب وہ عورت كے حسب معمول حقوق پورے كرنے كا ارادہ ركھتا ہو_ان ارادوا اصلاحا و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مقيد كرنے كے بعد عورتوں كے مردوں پر حقوق بيان كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ مرد كا اپنى مطلقہ بيوى كے حقوق كى رعايت كا قصد ارادہ اصلاح (ان ارادوا اصلاحا) كے مصاديق ميں سے ہے_

٢٢_ زمانہ بعثت كا جاہل معاشرہ عورتوں كيلئے كسى قسم كے حقوق كا قائل نہيں تھا_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

اس لحاظ سے كہ اس آيت ميں مردوں كے عورتوں پر حقوق كو ( عليہن) مسلّم ليا گيا ہے جبكہ عورتوں كے مردوں پر حقوق كے اثبات كو (لھن) سے بيان كيا گيا ہے يعنى عورتوں كے حقوق ثابت كرنے كے در پے ہے_

٢٣_ مياں بيوى كا باہمى حقوق كى رعايت نہ كرنا طلاق كے عوامل و اسباب ميں سے ہے _

و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء و لهن مثل الذى عليهن

٢٤_ خداوند متعال كے جملہ احكام و قوانين كہ جن ميں ازدواجى زندگى كے قوانين بھى ہيں سب

۱۳۲

كے سب حكيمانہ اور حكمت الہى كى بنياد پر ہيں _و المطلقات يتربصن و الله عزيز حكيم

٢٥_ خدا تعالى كى ناقابل شكست قدرت اور عزت احكام و قوانين الہى كى مخالفت كرنے والوں كو سزا دينے كے لئے كافى ہے_و المطلقات يتربصن و لايحل لهن و الله عزيز حكيم

٢٦_ خداوند عالم عزيز اور حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

٢٧_ خدا ايسا عزيز ہے جو حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''حكيم''''عزيز'' كى صفت ہو _

٢٨_ مردوں كا اپنى مطلقہ بيويوں كى طرف رجوع كرنا پسنديدہ امر ہے اور خداوند متعال نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

٢٩_خدا تعالى نے ايسے مياں بيوى كو ڈرايا دھمكاياہے جو ايك دوسرے كے حقوق كا خيال نہيں ركھتے_

و المطلقات و لهن مثل الذى و الله عزيز حكيم

احكام كے بيان كرنے كے بعد خدا كے ''عزيز'' (غلبے والا) ہونے كى يادآورى اس كے احكام كى مخالفت كرنے والوں كيلئے ڈرانے دھمكانے كى غرض سے ہوسكتى ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ٢١ احكام كا فلسفہ ١١،٢٤ ; احكام كا معيار ٢٠ ; احكام كى تشريع ٢٤

اختلاف: گھريلو اختلاف٢٣

اسماء و صفات: حكيم ٢٦، ٢٧; عزيز٢٦، ٢٧

انسان: انسان كى خلقت ٨

ايمان: ايمان اور عمل كا رابطہ ٦; ايمان كے اثرات ٦; خدا پر ايمان ٥، ٦، قيامت پر ايمان ٥، ٦

حقوق: حقوق كى بنياديں ١٥، ٢٠

حمل: حمل ميں گواہى ٧

حيض: حيض ميں گواہى ٤، ٧

۱۳۳

خداوند متعال: خداوند متعال كا تشويق دلانا ٢٨; خداوند متعال كا ڈرانا دھمكانا ٢٩; خداوند متعال كى تنبيہات ٢٩: خداوند متعال كى حكمت ٢٤; خداوند متعال كى خالقيت ٨; خداوند متعال كى عزت (غلبہ) ٢٥; خداوند متعال كى قدرت ٢٥ زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢٢; زمانہ جاہليت ميں عورت ٢٢

شادي: حرام شادى ١; شادى كے احكام ١

شريك حيات: شريك حيات كے باہمى حقوق١٥، ١٦، ٢٠، ٢٣، ٢٩

طلاق: احكام طلاق ٢، ٣، ٩، ١٠،١٢، ١٣، ١٤; طلاق رجعى ٩، ١٠، ١٢، ١٣،١٤، ٢١، ٢٨; طلاق كے عوامل ٢٣

عدت: طلاق كى عدت ٢، ٣، ٤; عدت كا فلسفہ ١١ ;عدت كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٣

عدل: عدل كى اہميت ٢٠

عرفى معيار: ١٥

عورت: عورت زمانہ جاہليت ميں ٢٢;عورت كے حقوق ١٤، ١٧، ٢١; عورت كے فضائل ١٨، ١٩

گناہ: گناہ كى سزا ٢٥

گواہي: گواہى چھپانا ٤

گھرانہ: گھرانہ ميں اصلاح ١٠، ١١،٢١

مرد: مرد كے حقوق ٩، ١٠،١٣، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ١٨، ١٩

محرمات: ١

مطلقہ: مطلقہ كے ساتھ ازدواج ١

نبرد : آزار و اذيت كے خلاف نبرد١٤

۱۳۴

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٢٩)

طلاق دو مرتبہ دى جائے گى _ اس كے بعد يا نيكى كے ساتھ روك ليا جائے گا يا حسن سلوك كے ساتھ آزاد كرديا جائے گااور تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جو كچھ انھيں دے ديا ہے اس ميں سے كچھ واپس لو مگر يہ كہ يہ انديشہ ہو كہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو جب تمھيں يہ خوف پيدا ہو جائے كہ وہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو دونوں كے لئے آزادى ہے اس فديہ كے بارے ميں جو عورت مرد كو دے _ ليكن يہ حدود الہيہ ہيں ان سے تجاوز نہ كرنا اور جو حدود الہى سے تجاوز كرے گا وہ ظالمين ميں شمار ہوگا _

١_ مردوں كو صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''الطلاق''ميں الف و لام عہد ذكرى ہے يعنى وہ طلاق كہ جس ميں شوہر كو حق رجوع تھا_''و بعولتھن احق ...'' دو مرتبہ سے زيادہ نہيں ہے_

٢_ زمانہ جاہليت ميں طلاق رجعى غيرمحدود تھى ليكن اسلام نے اس كى تعداد كو محدود كرديا _الطلاق مرتان

اس آيت كا شان نزول يوں بيان ہوا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں شوہر بيوى كو طلاق ديتا اور دوبارہ عدت مكمل ہونے سے پہلے اس كى

۱۳۵

طرف رجوع كر ليتا تھا اسى طرح رجوع كرسكتا تھا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق ديدے اور جب طلاق كى اس نوعيت كا تذكرہ نبى اكرم(ص) كے سامنے ہوا تو يہ آيت نازل ہوئي''الطلاق مرتان ...'' (مجمع البيان ، اس آيت كے ذيل ميں )

٣_ ايك دفعہ يا چند مرتبہ صيغہ طلاق پڑھنے سے متعدد طلاقيں متحقق نہيں ہوتيں اگر ان كے درميان رجوع ( امساك)نہ كيا جائے_الطلاق مرتان پہلى بات تو يہ ہے كہ ايك دفعہ ''طلقتك ثلاثا''(ميں نے تجھے تين طلاقيں ديں ) كہنے پر دو مرتبہ يا تين مرتبہ صدق نہيں كرتا_ دوسرى بات يہ كہ دوسرى طلاق اس وقت تك صدق نہيں كرسكتى جب تك رجوع نہ كرے_ تيسرى بات يہ ہے كہ زندگى كى طرف رجوع اور بازگشت نيكى كے ساتھ ٹھہرانے كے ذريعہ ہونى چاہيئے_ اور ايك ہى محفل و مجلس ميں پہلے اور دوسرے صيغہ كے درميان مثلاً ''راجعت ''(ميں نے رجوع كيا) كہنا نيكى كے ساتھ امساك (روكنا) نہيں ہے_

٤_ شوہر كے لئے ضرورى ہے كہ بيوى كے مسلّم حقوق ادا كرنے كى ذمہ دارى لے_فامساك بمعروف

''معروف''(پہچانا ہوا) سے مراد وہ حقوق ہيں جو عقل، فطرت اور شريعت كى بنيادوں پر دين دار اور صحيح و سالم فطرت لوگوں كے درميان مشہورو معروف ہيں _ اگرچہ آيت اس مطلقہ عورت كے بارے ميں ہے جس كے شوہر نے اس كى طرف رجوع كر ليا ہے ليكن آيت حقوق كو عمومى طور پر سب عورتوں كيلئے بيان كر رہى ہے_

٥_ طلاق اور رجوع كا حق شوہر كو حاصل ہے_فامساك بمعروف

٦_ ضرورى ہے كہ رجوع كے بعد شوہر كا بيوى كے ساتھ رويہ اور سلوك ،عقل اور شريعت كے مسلم معيار كے مطابق ہو _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

٧_ مرد كا عدت كے دنوں ميں رجوع كرنا، عورت كو نقصان پہنچانے كى خاطر نہ ہو_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان

٨_ دوسرى طلاق كے بعد رجوع كى صورت ميں يا تو ''معروف'' (مسلم حقوق) كى بنياد پر زندگى گزارے يا پھر طلاق ديدے جس كے بعد حق رجوع نہيں ركھتا_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

۱۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ''تسريح باحسان'' سے مراد تيسرى طلاق ہو كيونكہ صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كا حق حاصل ہے ''الطلاق مرتان''اور تيسرى طلاق ميں حق رجوع نہيں ہوگا_

٩_عورت كو چھوڑنا ( طلاق )، نيكى اور احسان كے ساتھ اس كے حقوق كى رعايت كرتے ہوئے انجام پائے نہ كہ اسے ضررو نقصان پہنچانے كى غرض سے _او تسريح باحسان گويا لفظ ''احسان''كے معنى ''معروف'' سے بڑھ كر ہيں يعنى عورتوں كے مسلّم حقوق سے بڑھ كر ان كے ساتھ نيكى كى جائے_

١٠_ طلاق رجعى كے باوجود عدت كے ايام ميں رشتہ ازدواج باقى رہتا ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''امساك'' كے لفظ سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ شوہر عورت كو اسى سابقہ نكاح كے ساتھ ركھ سكتا ہے اس كا مطلب يہ ہوا كہ زوجيت كا رشتہ باقى ہے_

١١_ اسلام كے فقہى احكام اور اخلاقى مسائل كے درميان گہرا تعلق و ارتباط ہے_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

١٢_ طلاق كے وقت شوہر پر حرام ہے كہ عورت سے وہ مال ( حق مہر اور ...) واپس لے جو اس نے اسے ديا ہو _

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا

١٣_ اگر انسان كو خوف ہو كہ اپنى زندگى ميں احكام الہى كو عملى جامہ نہيں پہنا سكتا تو مرد عورت كو ديا ہوا مال واپس لے كر اسے طلاق دے سكتا ہے_و لايحل لكم ان تاخذوا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

اگر حق مہر واپس كرنے كى حرمت ان دونوں كے درميان طلاق كے لئے ركاوٹ ہوجائے اور ان كا ايك ساتھ زندگى بسر كرنا حدود الہى كے پامال ہونے كا موجب ہو تو اس صورت ميں حق مہر واپس لينا جائز كيا گيا ہے تاكہ طلاق واقع ہوسكے_

١٤_ عورت كا اپنے مال (حق مہر) سے چشم پوشى كر كے طلاق لے لينا اس ازدواجى زندگى سے بہتر ہے كہ جس ميں حدود الہى كى رعايت نہ ہوسكے_و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

۱۳۷

١٥_ زندگى ميں حدود الہى كى مخالفت كا ڈر اس بات كا جواز فراہم كرتاہے كہ عورت اپنا كچھ مال شوہر كو بخش دے اور دونوں طلاق پر باہمى موافقت كرليں _فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما فيما افتدت به

١٦_ گھريلو زندگى ميں حدود الہى كى عدم رعايت كا احتمال اور معقول و متعارف خوف طلاق خلع كے جواز كا موجب بنتا ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله ''فان خفتم''كا خطاب چونكہ سب لوگوں كيلئےہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت اور شوہر كى پريشانى اس طرح كى ہو كہ اگر عام لوگ بھى اس سے باخبر ہوں تو وہ بھى اس پريشانى اور مشكل كو محسوس كريں _

١٧_ خاندان كو محفوظ كرنے كى قدر و قيمت اس وقت تك ہے كہ جب تك حدود الہى كى مخالفت كا خطرہ لاحق نہ ہو_

الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

١٨_ ازدواجى زندگى ميں حدود الہى كى مراعات اہم اور لازمى امر ہے_فان خفتم الا يقيماحدود الله فلاجناح تلك حدود الله فلاتعتدوها

١٩_ عورت كا طلاق كيلئے شوہر كو مال دينا طلاق خلع كے علاوہ ديگر طلاقوں ميں جائز نہيں ہے_

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن فان خفتم فلاجناح عليهما اگرچہ ابتداء ميں مردوں پر ( حق مہر ) واپس لينے كى حرمت ذكر ہوئي ہے ليكن خوف كى صورت ميں ''فلا جناح عليہما'' كى تعبير كے ذريعے دونوں (مياں بيوي) سے حرمت كو اٹھا ليا گيا ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے عورت كے لئے بھى حرمت ثابت تھي_

٢٠_ طلاق خلع كے قوانين كے اجرا پر حاكم شرع (قاضي) كى نظارت ضرورى ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما اس صورت ميں كہ''فان خفتم''كا خطاب حكّام (قاضيوں ) كو ہو جيساكہ آلوسى كى يہى نظر ہے_

٢١_ طلاق كے احكام حدود الہى ميں سے ہيں اور ان سے تجاوز حرام ہے_المطلقات يتربصن الطلاق مرتان تلك حدود الله فلاتعتدوها

٢٢_ خدا وند متعال كے احكام و حدود سے تجاوز ظلم

۱۳۸

ہے_و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

٢٣_ ظالم فقط وہ لوگ ہيں جو الہى حدود سے تجاوز كرتے ہيں _و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

''ھم''ضمير فصل، حصر كو بيان كر رہى ہے_

٢٤_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع اور انكى حمايت كرتا ہے_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان ولايحل لكم ...فاولئك هم الظالمون

٢٥_ گھريلو زندگى اور اسكى حفاظت كى اہميت _المطلقات يتربصن بانفسهن الطلاق مرتان فاولئك هم الظالمون

٢٦_ گھر كى سرپرستى اورانتظامى ذمہ دارى مرد كے ہاتھ ميں ہے_ *الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان و لايحل لكم فاولئك هم الظالمون كيونكہ گھريلو زندگى كى بنيادى طور پر حفاظت يا گھريلو زندگى كو ختم كردينا مرد كے ہاتھ ميں ہے لہذا گھرانے كى سرپرستى اور ذمہ دارى بھى مرد كے ہاتھ ميں ہوگي_

احكام: ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠ احكام اور اخلاق ١١، احكام كا فلسفہ٢، احكام كى خصوصيت ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٢١، ٢٢، ٢٣ اہم و مہم١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ١٢، ١٣

خوف: پسنديدہ خوف١٦; خوف كے اثرات١٣، ١٥

دينى نظام تعليم: ١١

زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢; زمانہ جاہليت ميں طلاق ٢

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ٤، ٦

طلاق: طلاق خلع ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠; طلاق رجعى ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠ ; طلاق كے احكام ١،٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١

۱۳۹

ظالم لوگ: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد٢٢

عرفى معيارات: ٤، ٦، ٨

عورت: عورت كو ضرر پہچانا ٧، ٩; عورت كے حقوق ٢، ٤، ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٤، ٢٤; عورت كے ساتھ نيكي كرنا ٩

قاضي: قاضى كى ذمہ دارى ٢٠ گھرانہ: ١٥ گھرانے كى ذمہ دارى اور سرپرستى ٢٦; گھرانے كى قدر و قيمت ١٧، ٢٥; گھرانے كے حقوق ١٦; گھريلو روابط ١٨

محرمات: ١٢، ٢١

مرد: مردكى ذمہ دارى ٢٦;مرد كے حقوق ٥

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (٢٣٠)

پھر اگر تيسرى مرتبہ طلاق دے دى تو عورت مرد كے لئے حلال نہ ہو گى يہاں تك كہ دوسرا شوہر كرے پھر اگر وہ طلاق ديدے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ آپس ميں ميل كرليں اگر يہ خيال ہے كہ حدود الہيہ كو قائم ركھ سكيں گے _ يہ حدود الہيہ ہيں جنھيں خدا صاحبان علم و اطلاع كے لئے واضح طور سے بيان كررہا ہے _

١_ تيسرى طلاق كے بعد شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ دوبارہ ازدواجى زندگى برقرار كرنا ممكن نہيں ہے

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

ايمان ميں پيشقدم لوگ ۳;ايمان سے محروم لوگ ۳

روايت :۵،۶

گذشتہ زمانے كے لوگ :گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بارے ميں علم ۱،۲

آیت ۲۵

( وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ )

اور تمھارا پروردگار ہى سب كو ايك جگہ جمع كرے گا كہ وہ صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _

۱_خداوند متعال سب انسانوں كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا_وان ربّك هويحشرهم

۲_ انسانوں كے لئے خداوند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اُنہيں قيامت كے دن محشور كرے_

وان ربّك هويحشرهم

۳_انسانوں كا اُخروى احيائ، فقط خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_وان ربّك هويحشرهم

ايت ميں ضمير ''ھو'' كا ذكركرنا حشر كے فعل كو فاعل كے ساتھ مخصوص كررہا ہے _

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرخداوند متعال كى خاص توجہ و عنايت ہے_وان ربّك هويحشرهم

يہ جو انسانوں كے اُخروى حشر كوبيان كرنے كے لئے كاف خطاب كہ جس سے مراد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں ،كے ساتھ صفت ''ربّ'' كو اضافہ كيا گيا ہے ،اس سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۵_خداوند متعال حكيم(دانا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_انه حكيم عليم

۶_انسانوں كا حشر اور زندہ كيا جانا ،خداوند متعال كى حكمت و دانائي كا نتيجہ ہے_وان ربّك هويحشرهم انه حكيم عليم

۷_انسانوں كى حيات، موت كے ساتھ ختم نہيں ہو جاتى بلكہ اُس كے بعد بھى جارى رہتى ہے_

۲۰۱

وانا لنحن نحى ونميت ...وان ربّك هويحشرهم

يہ جو خداوند متعال نے آيت ۲۳ ميں فرمايا ہے كہ ''ہم ہى انسانوں كو موت ديتے ہيں ''اور اس ايت ميں فرمارہا ہے كہ :''ہم انسانوں كو اكٹھا كريں گے''اس سے موت كے بعد بھى انسان كى حيات كے دوام اور جارى رہنے كى حكايت ہوتى ہے_

۸_انسانوں كى موت وحيات كا خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہونا ،انسانوں كے گذشتہ و ائندہ كے حالات سے اُس كے عالم و اگاہ ہونے كى دليل ہے_وانا لنحن نحى ونميت ولقد علمنا المستئخرين_ وان ربّك هويحشرهم

مندرجہ بالا معنى اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ولقد علمنا ''سے پہلے ''وانا لنحن نحى ونميت ''كا ذكر اور اُس كے بعد '' ان ربّك ھويحشرھم '' كا ذكر ہو سكتا ہے اس پر دليل قائم كرنے كے لئے ہو _لہذا اس احتمال كى بنا پر آيت مجيدہ كا معنى يہ ہوجائے گا:ہم گذشتہ لوگوں اور ائندہ انے والے لوگوں كے حالات سے اگاہ ہيں چونكہ ہم خود ہى موت دينے والے اور زندہ كرنے والے ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر خدا كا لطف ۴

ائندہ انے والے لوگ:آئندہ آنے والے لوگوں كے بارے ميں علم ۸

اسما وصفات :حكيم ۵;عليم ۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۲;الله تعالى كى حكمت كا كردار ۶;الله تعالى كے اختصاصات ۳ ; الله تعالى كے افعال ۱;الله تعالى كے علم كا كردار ۶; الله تعالى كے علم كے دلائل ۸

انسان :انسانوں كا اُخروى حشر ۱،۲،۶;انسانوں كى حيات كا جارى رہنا ۷

توحيد :توحيد افعالى ۳

حيات :حيات كا سر چشمہ ۸

گذشتہ زمانے كے لوگ :ان كے بارے ميں علم ۸

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۴

مردے :مردوں كااُخروى احياء ۳

موت :موت كا سر چشمہ ۸;موت كى حقيقت ۷

۲۰۲

آیت ۲۶

( وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اور ہم نے انسان كو سياہى مائل نرم مٹى سے پيدا كياہے جو سوكھ كر كھن كھن بولنے لگى تھى _

۱_خداوند متعال نے انسانوں كوخشك كھنكھناتى مٹى سے خلق كيا ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

۲_انسان كى اصلى خلقت كا خمير ،سياہ رنگ كے سڑے ہوئے بدبودار كيچڑ سے تيار ہو اہے _

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

''صلصال ''لغت ميں خشك شئي سے پيدا ہونے والى اواز كو كہتے ہيں _اور''حمائ''كا معنى سياہ ، بد بودار كيچڑ ہے جبكہ ''مسنون ''كامعنى سڑى ہوئي و متغيرشئي ہے_

۳_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

۴_ سياہ رنگ كى بدبودار كيچڑ اور گارے كو انسان ميں تبديل كرنا ،ايات خدا ميں سے ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

ايات خدا :ايات انفسى ۴

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات۳

انسان :انسان كى خلقت ۴;خشك شدہ كيچڑ سے انسان ۱، ۲ ; خلقت انسان كا عنصر ۱،۲

خلقت :خشك شدہ كيچڑ سے خلقت۴

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۳

۲۰۳

آیت ۲۷

( وَالْجَآنَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ )

اور جنّات كو اس سے پہلے زہر يلى آگ سے پيدا كياہے_

۱_خدا وند متعال نے جنات كو تيز اور جلانے والى ہوا كى حامل اگ سے خلق كيا ہے_

والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم ''سموم'' كا لغوى معنى جلانے والى ہوا ہے_

۲_جن، ايك نامرئي اور انسانوں كى انكھ سے پنہان مخلوق ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

مندرجہ بالا مطلب اس بات مبنى ہے كہ شايد ''جن'' كى وجہ تسميہ اُس كے لغوى معنى كے مطابق ہو جس كا معنى حواس سے پنہان اور مستور ہونا ہے_

۳_جن، كوانسان كى خلقت سے پہلے پيدا كيا گيا ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۴_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۵_جن ،ايك مادى مخلوق ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۶_جنات كى اگ سے خلقت ،ايات خدا ميں سے ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۷_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ...هذه النار جزء من سبعين جزء اً من نارالسموم التى خلق منها الجانّ وتلا هذه الا ية:''والجانّ خلقناه من قبل من نارالسموم'' ;(۱) حضرت رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:(دنيا كي) يہ اگ (حرارت اور تاثير ميں ) سموم كى اُس اگ كا ستہرواں حصہ ہے كہ جس

____________________

۱)الدرا لمنثور،ج۵،ص۷۸_

۲۰۴

سے جن كو خلق كيا گيا ہے (اس كے بعد )رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے يہ ايت تلاوت فرمائي :''والجانّ خلقناہ من قبل من نارالسموم''_

اگ :دنيوى اگ كى خصوصيات ۷;سموم كى اگ ۷

ايات الہي:ايات الہى كے موارد ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے ارادے كے مجارى ۴

انسان :خلقت انسان كى تاريخ ۳

جن :جن ، اگ سے ۱،۶،۷;جن ،كا مادى ہونا ۵; جن ، كا مخفى پن ۲;خلقت جن، كى تاريخ ۳ ; خلقت جن ۶ ;جن، كى جنس ۵; خلقت جن، كا عنصر ۱،۷

روايت :۷

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۴

موجودات :پنہاں موجودات ۲

آیت ۲۸

( وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَراً مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اور اس وقت كو ياد كرو كہ جب تمھارے پروردگار نے ملائكہ سے كہا تھا كہ ميں سياسى مائل نرم كھنكھنانى ہوئي مٹى سے ايك بشر پيدا كرنے والا ہوں _

۱_خدا وند متعال نے تخليق، انسان كے بارے ميں اپنے ارادے سے ملائكہ كو اگاہ كيا _

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشراً

۲_پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،خلقت انسان كے قصے كى ياد دہانى كرانے

۲۰۵

كے پابند تھے_واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا

''اذ'' مقدر ''اذكر '' كے لئے مفعول بہ ہے اور ''ربك'' كے كاف كے قرينے سے فعل كے مخاطب ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۳_سڑے ہوئے ،خشك اور متغير كيچڑ سے انسان كى خلقت كا قصہ ياد كرنے اور ياد دہانى كرانے كے قابل ہے_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

۴_خدا وند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ خلقت انسان كاقصہ، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے لئے بيان كرے _

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

۵_فرشتے، انسان كى خلقت سے پہلے موجود تھے_واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشراً

۶_خدا وند متعال نے انسان كوسڑے ہوئے،خشك ، سياہ اور بدبو دار كيچڑ سے پيدا كيا ہے_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

''صلصال ''لغت ميں خشك شئي سے پيدا ہونے والى اواز كو كہتے ہيں _اور''حمائ''كا معنى سياہ ،بدبودار كيچڑ ہے جبكہ''مسنون '' كامعنى سڑى ہوئي و متغيرشئي ہے_

۷_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲

الله تعالى :الله تعالى كا ملائكہ سے تكلم ۱;الله تعالى كى خالقيت ۶ ; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۴;الله تعالى كى مشيت كے مجارى ۷

انسان :خشك كيچڑ سے انسان ۶;خلقت انسان ۱،۴; خلقت انسان كى تاريخ ۵;خلقت انسان كا عنصر ۶

ذكر :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے خلقت انسان كا ذكر ۴ ; خلقت انسان كا ذكر ۳

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۷

ملائكہ :خلقت ملائكہ كى تاريخ ۵

ياد دہانى :خلقت انسان كى ياددہانى ۲،۳

۲۰۶

آیت ۲۹

( فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُواْ لَهُ سَاجِدِينَ )

پھر جب مكمل كرلوں اور اس ميں اپنى روح حيات پھونك دوں تو سب كے سب سجدہ ميں گر پڑنا_

۱_خداوند متعال نے انسان كے لئے متناسب اور جيسے اعضاء كے وہ قابل تھا ويسے ہى اعضاء خلق كيئے ہيں _

انى خلق بشرًا ...فاذا سوّيته

''تسويہ ''كا معنى يہ ہے كہ كسى چيز كو اس طرح بنانا كہ اُس كا ہر جُز اپنى مناسب جگہ پر قائم ہو جائے_

۲_خدا وند متعال نے انسان كے بدن كوكھنكھناتى مٹى سے خلق كرنے كے بعد اُس ميں روح پھونك كر اُسے زندگى عطا كي_

فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۳_انسان كى ابتدائي خلقت تدريجا ً انجام پائي ہے_انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۴_انسانوں ميں روح اور حيات خداوند متعال كے خصوصى حكم سے خلق ہوئي ہے_ونفخت فيه من روحي

يہ كہ خدا نے انسان كوحيات عطا كى ہے اور اس كى نسبت اپنى طرف دى ہے ،اس سے مذكورہ نكتہ حاصل ہوتاہے_

۵_انسان كے بدن كى خلقت، اُس كے روح پر مقدم ہے_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''نفخت''كا تسويہ بدن كے بعد ذكر كرنا ممكن ہے روح پر بدن كى خلقت كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_سڑى ہوئي ،سياہ اور كھنكھناتى مٹى كے ساتھ روح الہى كے ملنے سے اولين انسان كى پيدائش كا اغاز ہوا_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماء مسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۷_انسان جسم اور روح سے مركب مخلوق ہے_انى خلق بشرًا من صلصل فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۸_انسان ايك خاص مقام و منزلت اور شرافت كا حامل ہے_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

''روح '' كا ''يائے متكلم ''كى طرف مضاف ہونا شرافت و كرامت كے لئے ہے_

۲۰۷

۹_ انسان كى شرافت اور كرامت اُس كى الہى روح كى وجہ سے ہے_انى خلق بشرًا من صلصل فاذا ...نفخت فيه من روحي

خداوند متعال نے انسان كے جسمانى مواد كى توصيف بدبو كيچڑ سے كى ہے اورالقاء روح ميں روح كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور ايسى نسبت مذكورہ بالا نكتے كى حكايت كرتى ہے_

۱۰_روح ايك لطيف چيز ہے_نفخت فيه من روحي

كلمہ ''نفخ'' سے انسان كے جسم ميں القائے روح كى تعبير كہ جو اجسام كے اندر ہوا داخل كرنے كے معنى ميں ہے ،ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_خدا وند متعال كا ادمعليه‌السلام كى پيدائش كے بعد فرشتوں كو اُن كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم دينا _

واذ قال ربّك للملئكة ...فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحى فقعوا له ساجدين

۱۲_انسان كے اندر روح الہى كے پھونكے جانے سے وہ مسجود ملائكہ بننے كى قابليت پيد ا كر ليتا ہے_

ونفخت فيه من روحى فقعوا له ساجدين

انسان كى خلقت كے كامل ہونے يا اُس ميں روح پھونكى جانے كے بعد خدا وند كا ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كو سجدہ كرنے كا حكم دينا ہوسكتا ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۳_انسان ،فرشتوں سے بر تر مقام و منزلت ركھتا ہے_اذ قال ربّك للملئكة فقعوا له ساجدين

۱۴_اذن الہى سے غير خدا كے سامنے سجدہ اور خضوع كرنے كا جائز ہونا _فقعوا له ساجدين

۱۵_سجدہ احترام و تعظيم كا مظہر ہے_فقعوا له ساجدين

اس كے باوجود كہ انسان كا احترام كسى اور صورت ميں بھى ممكن تھاليكن خدا وندمتعال نے انسان كے احترام كے لئے اور تمام موجودات كے درميان اُس كے مقام و منزلت كو بيان كرنےكى خاطر فرشتوں كو حكم ديا كہ وہ اس كے سامنے سجدے ميں گر جائيں _يہ اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ سجدہ تعظيم كا رمز ومظہر ہے_

۲۰۸

۱۶_''عن محمد بن مسلم قال:سا لت ا باجعفر عليه‌السلام عن قول الله عزّوجلّ:''ونفخت فيه من روحي''كيف هذا النفخ؟فقال:ان الروح متحرك كالريح وانما سمّى روحاً لا نه اشتق اسمه من الريح لا ن الروح مجانس للريح وانما اضافه الى نفسه لا نه اصطفاه على سائر الا رواح كما اصطفى بيتاً من البيوت_فقال:بيتي ...وكل ذلك مخلوق مصنوع محدث مربوب مدبر; (۱) محمد بن مسلم كہتے ہيں كہ ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے خدا وند عزوجل كے كلام '' ونفخت فيہ من روحى ''كے بارے ميں پوچھا كہ يہ نفخ (پھونكنا ) كيسے ہے؟اپعليه‌السلام نے فرمايا:روح ،ہوا كى طرح متحرك ہے اور اسے روح كہنا صحيح ہے چونكہ اُس كا نام ريح (ہوا) سے مشتق ہے _كيونكہ روح اور ريح (ہوا) ہم جنس ہيں _اور اس روح كو خدائے ساتھ نسبت دينے كى علت يہ ہے كہ اس روح كو تمام ارواح ميں سے بر گزيدہ( منتخب) كيا گيا ہے جيسا كہ اُس نے گھروں ميں سے ايك گھر كو منتخب كيا ہے اور فرمايا ہے :''بيتى ''(ميرا گھر)__اور يہ سب چيزيں اسكى مخلوق ،اس كى بنائي ہوئي اور اس كى ايجاد كى ہوئي ہيں وہى ان كى تربيت كرتا ہے اور وہى ان كى تدبير فرماتاہے_

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزّوجلّ: ''فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي'' قال:ان الله عزّوجلّ خلق خلقاً وخلق روحاً ثم ا مر ملكاً فنفخ فيه ...;(۲) حضرت امام صادق عليہ السلام سے خداوندعزوجل كے كلام :''''فاذا سوّيتہ ونفخت فيہ من روحي'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:بتحقيق خدا وند عزوجل نے ايك بدن اور ايك روح كو خلق فرمايا اور پھر ايك فرشتے كو حكم ديا كہ وہ اس ميں روح پھونك دے ...''

۱۸_''سماعة عنه(الصادق(ع'' ...وسا لته عن الروح قال:هى من قدرته من الملكوت ;(۳) سماعہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے روح كے بارے ميں سوال كيا تو اپعليه‌السلام نے فرمايا :روح ،خدا كى قدرت سے ملكوت سے لى گئي ہے_

۱۹_''جعفر بن محمد عن ا بيه:ان روح ادم لمّاا مرت ا ن تدخل فيه فكرهته فا مرها ا ن تدخل كرهاً (۴) حضرت امام باقرعليه‌السلام سے

____________________

۱)توحيد صدوق ،ص ۱۷۱،ح۳;نور الثقلين ،ج۳ ،ص۱۱، ح۳۶_۲)_توحيد صدوق ،ص ۱۷۲،ح۶،ب۲۷;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۱، ح۵ ۳،۳۹_

۳)_تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح۱۱;نور الثقلين ،ج۳ ،ص۱۲ ،ح۴۰_

۴)_قرب الاسناد ،ص۷۹،ح ۲۵۷;نور الثقلين ،ج۳،ص ۱۲، ح۳۷_

۲۰۹

منقول ہے :ادمعليه‌السلام كى روح كو جب اُس كے بدن ميں داخل ہونے كے ليئے كہاگيا تو اُسے اچھا نہيں لگا _ پس خدا نے اُسے امر كيا كہ نہ چاہتے ہوئے بھى داخل ہو جا _

ادمعليه‌السلام :ملائكہ كا ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ ۱۱; ادمعليه‌السلام كى خلقت ۱۱ ; ادمعليه‌السلام ميں روح پھونكى جانا ۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا اذن ۱۴;الله تعالى كى خالقيت ۱،۲، ۱۷ ; الله تعالى كے اوامر ۴،۱۱

انسان :انسان كا بدن ۷; انسان كى ملائكہ پر برترى ۱۳; انسان كى خلقت ۱،۲; انسان كى تدريجى خلقت ۳ ; انسان كى روح كى خلقت ۵;انسان كى روح ۷; انسان كى حيات كا سرچشمہ ۴;نسان كى خصوصيات ۸;انسان كے ابعاد ۷;انسان كے اعضاء كا مناسب ہونا ۱ ;انسان كے بدن كى خلقت ۵ ; ملائكہ كا انسان كے سامنے سجدہ ۱۲;انسان كے مقامات ۸،۱۳ ;انسان ميں روح پھونكنے كے اثرات ۱۲;انسان ميں روح كا پھونكا جانا ۲ ، ۱۷ ; خلقت انسان كا عنصر ۲،۶;فضائل انسان ۱۳; خلقت انسان كى كيفيت ۳،۵; عظمت انسان كا سر چشمہ ۱۲;كرامت انسان كا سر چشمہ ۹;انسان ميں روح پھونكنے كا سر چشمہ ۴

تعظيم :تعظيم كى علامتيں ۱۵

خلقت :خشك كيچڑ سے خلقت ۶

روايت:۱۶،۱۷،۱۸،۱۹

روح :روح سے مراد ۱۸;روح كى اہميت ۹;روح كى لطافت ۱۰;نفخ روح كى كيفيت ۱۶

سجدہ :جائز سجدہ ۱۴;سجدہ كى حقيقت ۱۵;سجدہ كے احكام ۱۴;غير خدا كے سامنے سجدہ ۱۴

ملائكہ :ملائكہ كا شرعى فريضہ ۱۱

۲۱۰

آیت ۳۰

( فَسَجَدَ الْمَلآئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ )

تو تمام ملائكہ نے اجتماعى طور پر سجدہ كر لياتھا_

۱_خدا كى جانب سے فرشتوں كوحضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كا فرمان جارى ہونے كے بعد سب بلا استثناء اُنكے سامنے سجدے ميں گر پڑے_فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۲_ تمام ملائكہ حضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے فرمان الہى كو بغير كسى چوں وچرا كے بجالائے_

فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۳_انسان فرشتوں سے برتر مقام و منزلت ركھتا ہے_فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۴_''عن الصادق عليه‌السلام ...قال: ...فا وّل من بادر بالسجود جبرائيل وميكائيل ثمّ عزرائيل ثمّ اسرافيل ثمّ الملائكة المقربون وكان السجود لا دم يوم الجمعة عندالزوال فبقيت الملائكة فى سجودها الى العصر . ..;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: سب سے پہلے جنہوں نے سجدہ كرنے ميں سبقت لى ہے وہ جبرائيلعليه‌السلام اورميكائيلعليه‌السلام تھے ;پھر عزرائيلعليه‌السلام اور اُن كے بعد اسرافيلعليه‌السلام تھے اور پھر دوسرے مقرب فرشتوں نے سجدہ كيا _ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ جمعہ كے دن ظہر كے وقت كيا گيا تھا پس ملائكہ عصر تك سجدہ كى حالت ميں رہے تھے_

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كے سامنے سب سے پہلے سجدہ كرنے والے۴;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كا سجدہ ۱،۲;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كے سجدہ كا وقت ۴;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كے سجدہ كى مدت۴

____________________

۱)تفسير برہان ،ج۲،ص۳۳۱،ح۱_

۲۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر۱، ۲

انسان :انسان كى ملائكہ پر برترى ۴;انسان كے مقامات ۳

روايت :۴

ملائكہ :ملائكہ كاشرعى فريضہ۱;ملائكہ كى فرمانبردارى ۱،۲

آیت ۳۱

( إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ )

علاوہ ابليس كے كہ وہ سجدہ گذاروں كے ساتھ نہ ہو سكا_

۱_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان خدا كى اطاعت نہيں كى اور دوسرے سجدہ گذاروں كى صف ميں (داخل ) ہونے سے انكار كر ديا _الّا ابليس ا بى ا ن يكون مع الساجدين

۲_ابليس انسان كى خلقت كے وقت فرشتوں كے درميان موجود تھا اور اُس كا شمار اُن ميں سے ہوتا تھا_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من ...فاذا سوّيته فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب استثنا ء ،متصل ہو _اور ابليس كا فرشتوں سے استثناء ہونا اس كے فرشتہ ہونے كى وجہ سے نہيں تھا_ بلكہ من باب تغليب وہ اُنہى ميں شمار ہو تا تھا_

۳_ابليس كو بھى (دوسرے) فرشتوں كى مانند ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے پر مامور كيا گيا تھا_

فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون_الّا ابليس ا بى ا ن يكون مع الساجدين

۴_ابليس ، اختيارا ورارادے كى مالك مخلوق ہے_فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس ا بى

۵_ابليس ،فرشتوں كى جنس سے نہيں تھا_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون_الّا ابليس ا بى

فرشتوں كے سجدے كے لئے ''كلھم'' اور ''اجمعون''جيسے تاكيدى كلمات لانا دلالت كرتا ہے كہ تمام فرشتوں نے بلا استثنا ء ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كيا تھا اور يہ اس بات پر قرينہ ہے كہ ايت ميں استثناء ،منقطع ہے (نہ متصل )اور ابليس فرشتوں كى جنس سے نہيں تھا_

۲۱۲

ابليس :ابليس اور ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ ۱،۳;ابليس انسان كى خلقت كے وقت ۲; ابليس كا اختيار ۴;ابليس كا ارادہ ۴;ابليس كا مكلف ہونا ۳;ابليس كى جنس

۵;ابليس كى نافرمانى ۱;ابليس ملائكہ ميں سے ۲

عصيان :خدا كى نافرمانى ۱

عصيان كرنے والے لوگ:۱

آیت ۳۲

( قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلاَّ تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ )

اللہ نے كہا كہ اے ابليس تجھے كيا ہوگياہے كہ تو سجدہ گذاروں ميں شامل نہ ہوسكا_

۱_خداوند متعال نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں ابليس كى نافرمانى پر اُس كى سر زنش كى _

قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۲_خداوند متعال نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں ابليس كى نافرمانى كے بعد اُس كى نافرمانى كے محركات جانتے ہوئے اُس سے پوچھ گچھ كى _قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۳_ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں نافرمانى كے بعد خداوند متعال كا ابليس سے بغير كسى واسطے كے گفتگو كرنا _قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۴_عصيان ،نافرمانى اور قانون شكنى كے علل واسباب جاننا ايك اچھا كام ہے _

قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

خداوندمتعال كا ابليس سے اُس كى نافر مانى كے محركات واسباب كے بارے ميں پوچھ گچھ كرناجبكہ اس كے بغير بھى اسے سزا دى جاسكتى تھى ،مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہے_

ادمعليه‌السلام :ادم كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۱

ابليس :

۲۱۳

ابليس سے پوچھ گچھ ۲;ابليس كا سجدہ نہ كرنا ۳; ابليس كے عصيان كا محرك ۲;ابليس كى خدا سے گفتگو۳;ابليس كى سرزنش ۱; ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا محرك ۲;ابليس كا عصيان ۱،۳

الله تعالى :الله تعالى كى جانب سے سر زنشيں ۱

عصيان :خدا سے عصيان ۱،۳;عصيان كے محرك كے

بارے ميں سوال ۴

عمل :پسنديدہ عمل ۴

قانون :قانون كى رعايت كرنے كى اہميت ۴

قانون شكنى :قانون شكنى كے بارے ميں پوچھ گچھ ۴

آیت ۳۳

( قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اس نے كہا كہ ميں ايسے بشر كو سجدہ نہيں كرسكتا جسے تو نے سياسى مائل خشك مٹى سے پيدا كياہے _

۱_ ابليس نے اپنى نافرمانى كے بارے ميں خدا كى جانب سے پوچھ گچھ كے جواب ميں كہا:ميں ہر گز ايسے انسان كے سامنے سجدہ نہيں كروں گا جو سڑے ہوئے كيچڑ كى بدبو دار مٹى سے خلق ہوا ہے_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۲_ ابليس ،انسان كى خلقت كے اابتدائي مواد سے مكمل طور پر اگاہ تھا _

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۳_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے بارے ميں فرمان خدا كى نافرمانى ميں فقط اُس كے جسمانى مادے كو معيار قرار ديااور اُس ميں موجود الہى روح كو نظر انداز كر ديا _

۲۱۴

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۴_ابليس ،خلقت انسان كے اصلى مواد كى وجہ اُسے اپنى جيسى مخلوق كا مسجود بنانے كے قابل نہيں جانتا تھا_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

''لا أسجد ''يا''لست أسجد ''كے بجائے ''لم أكن لأسجد '' كى تعبير ہو سكتا ہے اس نكتے كو بيان كر رہى ہو كہ شيطان ،اپنے اپ كو ادمعليه‌السلام سے بر تر جانتا تھا_

۵_ابليس ،ادمعليه‌السلام كى تحقير كرنے كے علاوہ اپنے اپ كومقام ومنزلت ميں اُن سے بر تر جانتا تھا _

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۶_نسلى برترى كے احساس سے پيدا ہونے والا تكبر ،ادمعليه‌السلام كے سامنے ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا بڑا سبب تھا_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۷_خدا وند متعال نے انسان كو سڑے ہوئے كيچڑ كى كھنكھناتى مٹى سے پيدا كياہے_

لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۸_خداوند متعا ل، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے اور مشيت كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے پورا كرتا ہے_

لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كى تحقير ۵;ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۱،۳

ابليس :ابليس اورادمعليه‌السلام ۵;ابليس كا تكبر ۵،۴،۱;ابليس كا علم ۲;ابليس كا نسلى تعصب ۶;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا محرك ۱،۳،۴;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے عوامل ۶;ابليس كے عصيان كا محرك۱،۳; ابليس كے عصيان كے عوامل ۶;ابليس كى فكر ۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۷;الله تعالى كى مشيت كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ۸

انسان :خلقت انسان كا عنصر ۲،۴،۷;سڑے ہوئے كيچڑ سے انسان ۷

تكبر :تكبر كے اثرات ۶

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۸

۲۱۵

آیت ۳۴

( الَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ تو يہاں سے نكل جا كہ تو مردود ہے _

۱_ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے حكم كى نافرمانى كے بعد خداوند متعال كا ابليس كو اسمان سے نكل جانے كا فرمان _

قال فاخرج منه

مندرجہ بالا مطلب دو احتمالات پر مبنى ہے : ا_''منھا '' كى ضمير كا مرجع ''سموات ''ہے اگر چہ وہ كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ ۲_ابليس كے ملائكہ كے زمرے ميں شمار ہونے كے قرينے سے چونكہ ملائكہ كامقام اور ٹھكانہ اسمان ہے_

۲_خداوند متعال نے ابليس كى جانب سے فرمان خد ا كى نافرمانى كے بعد اُسے فرشتوں كى صف سے نكال ديا_

قال فاخرج منه

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب'' منھا '' كى ضمير كا مرجع ''زمرة الملائكة'' ہوجيسا كہ بعض مفسرين نے احتمال پيش كيا ہے_

۳_ابليس ،فرمان خد ا كى نافرمانى كرنے كے بعد مقربين كے مقام سے گر گيا اور اُسے وہاں سے نكال ديا گيا _

قال فاخرج منه

''فانك رجيم '' كے قرينے سے ''فاخرج منھا'' سے مرادہوسكتا ہے قرب الہى كى منزلت ہو_

۴_ابليس كا تكبر اور ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے بارے ميں فرمان الہى كى نافرمانى ،بار گاہ الہى سے اُس كے تنزل اور سقوط كا سبب بني_فقعوا له ساجدين_ الّا ابليس ا بى ...قال لم ا كن لا سجد لبشر ...قال فاخرج منه

۵_ابليس ،مردود اور بارگاہ الہى سے دھتكارا ہوا ہے_فانك رجيم

۶_فرمان خدا وند كى نافرمانى كرنا، بارگاہ الہى سے نكالے جانے اور تنزل كا سبب بنتا ہے_

قال فاخرج منها فانك رجيم

۷_''على بن محمدالعسكري عليه‌السلام : معنى الرجيم انه مرجوم باللعن ...لايذكره

۲۱۶

مو من الّا لعنه وان فى علم الله السابق انه اذا خرج القائم عليه‌السلام لايبقى مو من فى زمانه الّا رجمه بالحجارة كا كان قبل ذلك مرجوماً باللعن; (۱) امام على نقىعليه‌السلام فرماتے ہيں :''رجيم ''كا مطلب يہ ہے ابليس لعنت كا نشانہ بنتا ہے ...كوئي مؤمن اُسے ياد نہيں كرتا سوائے اس كے كہ اُس پر لعنت كرتا ہے _ خدا كے علم ازلى ميں تھا كہ جب حضرت قائمعليه‌السلام ظہور فرمائيں گے تو كوئي بھى ايسا مؤمن نہيں ہوگا كہ جو ابليس كو پتھر سے سنگسار نہيں كرے گا جيسا كہ وہ اس سے پہلے لعنت كا مستحق قرار پايا ہے_

ابليس :ابليس پر لعنت ۷;ابليس كااخراج ۱،۲;ابليس كا تنزل ۱،۳;ابليس كودھتكارنا۵;ابليس كے تكبر كے

ا ثرات ۴;ابليس كے تنزل كے عوامل ۴; ابليس كے رجم سے مراد ۷;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرا ت۱،۲،۴;ابليس كے عصيان كے اثرات ۱،۲، ۳،۴

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۱،۲

انحطاط :انحطاط كے اسباب ۶

روايت :۷

عصيان :خدا سے عصيان كے اثرات ۶

خدا كے مردود لوگ:۵

آیت ۳۵

( وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ )

اور تجھ پر قيامت كے دن تك لعنت ہے _

۱_ابليس ،ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے حكم كى نافرمانى كى وجہ سے خدا وند متعال كى ابدى لعنت كا مستحق قرار پايا ہے_

وان عليك اللعنة الى يوم الدين

____________________

۱)معانى الاخبار ،ص۱۳۹،ح۱،باب معنى الرجيم ;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۳_

۲۱۷

۲_بار گاہ الہى سے دور كياجانا اورابدى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا،ابليس كى دنياوى سزا ہے _

فانك رجيم_وان عليك اللعنة الى يوم الدين

۳_ ابليس كى اصلى سزا، اُسے قيامت كے دن دى جائےگي_وان عليك اللعنة الى يوم الدين

جملہ ''الى يوم الدين ''كا معنى ابليس كى لعنت كى حقيقى انتہا وغايت كا تعين كرنا نہيں بلكہ اس قرينے كے ساتھ كہ يقينا ابليس كا عذاب لعنت پر ہى ختم نہيں ہو گا ،اس كا مطلب يہ ہے وہ قيامت تك لعنت كا مستحق ہے اور قيامت كے اتے ہى وہ ايك ايسے سخت عذاب ميں گرفتار ہو گا كہ جس كے سامنے لعنت كى كوئي حيثيت نہيں _

۴_ابليس ،خداوند متعال كا غضب شدہ اور اُس كى توفيق وفيض سے محروم ہے _وان عليك اللعنة الى يوم الدين

لغت ميں ''لعن'' كا معنى كسى شخص كا غضب كے ساتھ دور كيا جانا ہے اور لعن خدا وند سے مراد اُخروى عذاب اور دنياوى توفيق و فيض كا ختم ہو جانا ہے_ (مفردات راغب )

۵_قيامت ،سزا و جزا كا دن ہے اور ''يوم الدين '' اُس كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_يوم الدين

۶_ہر قسم كى لعنت كى بازگشت، ابليس كى طرف ہو تى ہے_*وان عليك اللعنة الى يوم الدين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پرمبنى ہے كہ جب ''اللعنة ''كا ''ال'' جنس كے لئے ہو_

۷_''يزيد بن سلام ...سا ل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال:فالخميس ،قال:هو يوم خامس من الدنيا وهويوم ...لعن فيه ابليس . .. ;(۱) يزيد بن سلام نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا: پنجشنبہ سے كيا مراد ہے ؟اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:''پنجشنبہ ، دنيا كا پانچواں دن ہے اور يہ وہ دن كہ جس ميں ابليس پر لعنت كى گئي ہے__''

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۱

ابليس:ابليس كى مغضوبيت ۴;ابليس پر لعنت كا دن ۷; ابليس كا دور كيا جانا ۲;ابليس كى اُخروى سزا ۳; ابليس كى دنيوى سزا ۲;ابليس پر لعنت ۱،۲ ، ۶ ; ابليس كى محروميت ۴;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرا ت ۱;ابليس كے عصيان كے اثرات۱

الہى توفيقات :الہى توفيقات سے محروم لوگ ۴

____________________

۱)علل الشرايع ،ج۲،ص۴۷۱ ،ح۳۳ ،ب ۲۱۹ ;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۴_

۲۱۸

الله تعالى :الله تعالى كے لطف سے محروم لوگ ۴

خدا كے مغضوب لوگ :۴

روايت :۷

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵;قيامت كے دن جزا ۵; قيامت كے دن سزا ۵; قيامت كے نام ۵

لعن :لعن كے مستحق لوگ ۱،۶

يوم الدين :۵

آیت ۳۶

( قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ )

اس نے كہا كہ پروردگار مجھے روز حشر تك كى مہلت ديدے _

۱_ابليس نے بار گاہ الہى سے نكالے جانے كے بعد خداوند متعال سے قيامت تك اپنى عمر، طولانى كرنے كى درخواست كى _قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۲_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے حكم كى نافرمانى كرنے اور بار گاہ الہى سے نكالے جانے كے بعد خداوند متعال سے درخواست كى كہ اُسے قيامت تك عذاب و سزا سے دوچار نہ كيا جائے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

جملہ ''فا نظرني'' ميں ''انظار ''كا متعلق ذكر نہيں ہوا _چونكہ ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے فرمان كى نافرمانى كى تھى اور سزا كى انتظار ميں تھا اس لئے ممكن ہے كہ انظار و مہلت سے قيامت تك اسكى سزا ميں تاخير مرادہو_

۳_ابليس ،موت و حيات كے دست خدا ميں ہونے پر يقين ركھتا ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۴_ابليس ،ربوبيت خدا وند كا معتقد تھا اور اپنے اپ كو اُسى كى ربوبيت كے تحت جانتا تھا_

۲۱۹

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۵_ابليس ، قيامت كے دن كا معترف تھا اور اُس دن انسانوں كے اُٹھائے جانے كا اعتقاد ركھتا تھا_

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۶_قيامت ،انسانوں كے اُٹھائے جانے كادن ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۷_دعا ميں ربوبيت خدا وند كا ذكر كرنا ايك مطلوب اور پسنديدہ امر ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

ابليس:ابليس كا ايمان ۳;ابليس كا اقرار ۵;ابليس كا دنيوى عذاب ۲;ابليس كا عقيدہ ۴; ابليس كا مہلت مانگنا ۱ ، ۲ ;ابليس كودور كيا جانا۱;ابليس كى دعا ۱، ۲ ; ابليس كى طولانى عمر ۱

اقرار:حشر كا اقرار ۵;قيامت كا اقرار ۵

انسان:انسانوں كا اُخروى حشر ۶

حيات :حيات كا سر چشمہ ۳

دعا:دعا ميں ربوبيت خدا ۷;دعا كے اداب ۷

عقيدہ :ربوبيت خدا كا عقيدہ ۴;

عمل :پسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كے دن حشر۶

موت :موت كا سر چشمہ ۳

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779