تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212612 / ڈاؤنلوڈ: 3607
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

چراغ الفت

ظہور کا وقت آ گیا ہے امامؑ سے ''لو'' لگائے رکھنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے حرم پہ نظریں جمائے رکھنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے چراغ الفت جلائے رکھنا

نہ نیند آئے، نہ اونگھ آئے رکھو ہر ایک پر نظر جمائے!

دل و نظرسے کہ سامرہ سے نہ جانے کس راستے سے آئے

ظہور کا وقت آ گیا ہے ہر ایک رستہ سجائے رکھنا

نہ حبّ دنیا سے کچھ لانا ، نہ غیر سے راہ و رسم رکھنا!

تمہاری دولت ہے علم و تقویٰ ،کرے گا دجال اس پہ حملہ

ظہور کا وقت آ گیا ہے تم اپنی پونجھی بچائے رکھنا

یہیں کہیں ، آس پاس ہو گا، وہ آنے ولا آ چکا ہے

حواری عیسیٰ کے ساتھ ہونگے ،موالی مولا کے ساتھ ہونگے

ظہور کا وقت آ گیا ہےموالیوں سے بنائے رکھنا

ہے انتقام ِحسینؑ باقی وہ آنے والا حساب ہو گا

عقیدہ اپنا درست رکھناجو ان کے نصرت کی ہے تمنا

ظہور کا وقت آ گیا ہے عمل کو بھی آزمائے رکھنا

سوائے چند دن ظہور کی سب علامتیں پوری ہو چکی ہیں

بصیرت و معرفت تمہاری عدوئے حق کو کٹک رہی ہے

ظہور کا وقت آ گیا ہے دل و نظر کو بچائے رکھنا

نئے نئے نغمھائے الفت جو روز کہہ کہہ کے لا رہے ہو

پڑھے ذیارت جو سبطہ جعفر ؔ امام ؑ کے در پَرا پڑے ہو

ظہور کا وقت آ گیا ہے تم اپنا بستر لگائے رکھنا(۱)

____________________

(۱) پروفیسر سبط جعفر زیدیؔ

۱۲۱

نور فروزان

اے شمع دل و دیدۀ احرار کہاں ہو

اے نور فروزانِ شبِ تار کہاں ہو

اے باغ رسالت کے حسین پھولوں کا دستہ

اے وارث پیغمبر مختار ؐ کہا ں ہو

مظلوم و ستم دیدہ و بے چارہ ہوئے ہم

اے حامی و اے مونس وغمخوار کہاں ہو

اس دور میں ہے جان ہتھیلی پہ ہماری

مشکل میں ہے جینا میرے دلدار کہاں ہو

ہے عشق کے ہونٹوں پہ سدا نام تمہارا

ہم سب ہیں تیرے طالب دیدار کہاں ہو

چھائی ہے گھٹا ظلم کے تاریک ہے دنیا

اے شمع عدالت کے نگہدار کہاں ہو

آمادۀ حرکت ہے تیرے قافلہ والے

بس یہ ہے صدا قافلہ سالار کہاں ہو

اے منتقم خون شہیدان رۀ حق

اے نوحہ گر زینب ؑ غمخوار کہاں ہو

اے مہدی موعود ؑ امم ، حاکم برحق

اے زمزمۀ عالمِ افکار کہاں ہو

مرجاؤں تو رجعت کی ہے امید اے آقا

اطہرؔ کو عطا ہو تیرا دیدار کہاں ہو؟(۱)

____________________

(۱) از کلام سید سجاد اطہرؔ موسوی

۱۲۲

مہدیؑ کا انقلاب

ظلم و ستم مٹائے گا مہدیؑ کا ا نقلاب

امن و امان لائے گامہدیؑ کا انقلاب

خوشبو دہر میں پھیلے گی نرگس کے پھول کی

بن کر بہار آئے گا مہدیؑ کا انقلاب

طوفاں ہیں ظلم و جور کے اپنے عروج پر

طوفاں میں مسکرائے گامہدیؑ کا انقلاب

ہر داغدیدہ ہے ابھی شدت سے منتظر

داغ جگر مٹائے گا مہدیؑ کا انقلاب

جو آتش سقیفہ سے روشن ہوئے دئے

ان سب کو آبجھائے گا مہدیؑ کا انقلاب

جتنی عمارتیں ہیں بقیع کے نواح میں

سب خاک میں ملائے گا مہدیؑ کا انقلاب

عدل و صفا کی ہو گی حکومت جہان پر

مظلوم کو بسائے گا مہدیؑ کا انقلاب

۱۲۳

گردن کشو نہ بھولنا تم انتقام کو

یہ گردنیں جھکائے گا مہدیؑ کا انقلاب

آمادہ رہنا شیعو! تم نصرت کے واسطے

شیعوں کو آزمائے گا مہدیؑ کا انقلاب

مکہ سے ا بتداء ہے اسی انقلاب کی

سارے جہاں پہ چھائے گا مہدیؑ کا انقلاب

خوش ہو کے سیدهؑ تجھے نقویؔ کریں دعا

محفل میں جب سنائے گا مہدیؑ کا انقلاب(۱)

____________________

(۱) حجۃ الاسلام سید تحریر علی نقوی صاحب

۱۲۴

میرا امامؑ

میری بےچارگی کا تیری ماتم مدام ہے

اظہار عشق کیا کروں عشق خام ہے

اس نے تو اپنے حسن کا جادو دکھا دیا

میری طرف سے اس کو درود و سلام ہے

وہ توچلے گئے ہیں بڑی خاموشی کے ساتھ

دل میں میرے جدائی کا ماتم مدام ہے

کتنی حسین شمع کی محفل تھی جب وہ تھے

جب وہ گئے تو اپ نہ سحر ہے نہ شام ہے

جانے سے اس کے گھر کا نقشہ ہی بدل گیا

ایک لحظہ مجھ کو آنکھ جھپکنا حرام ہے

اس کے ہی دم سے ہے یہ چراغوں میں روشنی

جب وہ نہ ہو تو زندگی کا کیا نظام ہے

شام و سحر ہے میری نگاہوں میں سامرا

میں جس کا منتظر ہوں وہ میرا امامؑ ہے(۱)

____________________

(۱) شیخ محمد حسین بہشتیؔ (٢٨رمضان المبارک ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۵

کون و مکاں

امام عصر مہدیٔ جہاں ہے

انہیں کے نام یہ کون و مکاں ہے

انہیں کے دم سے ہے تابندہ عالم

انہیں کے نام یہ ارض و سماں ہے

یہی تو باب رحمت باب حق ہے

یہی تو رحمتوں کا آستاں ہے

نہیں پوشیدہ کوئی راز ان سے

یہی ارض و سماء کا رازداں ہے

درِ مہدی ؑ بھی جنت ہی کا در ہے

فرشتوں کا بھی تو یہ ہی مکاں ہے

ہے جب تک دم تیرا ہی ذکر ہو گا

تیرے ہی نام بس وردِ زباں ہے

زمانہ اب بدلتا جا رہا ہے

نہ گلشن ہے نہ کوئی باغباں ہے

ہے عالم منتظر مہدیؑ زماں کا

ظہور اپنا دکھا آ ! تو کہاں ہے

منافق پھر سے سر گرم عمل ہے

مسلماں وقتِ شمشیر و سناں ہے

۱۲۶

دھماکے ہو رہے ہیں ہر جگہ پر

مسلماں ڈھوب مرنے کا مکاں ہے

کبھی ان کو نہ تو ا پنا سمجھنا

لگانا مت گلے آتش فشاں ہے

مٹانے کو تُلے ہیں تجھ کو یہ سب

تیری جرأ ت تیری غیرت کہاں ہے

اٹھا یا سر ہے پھر سے کوفیوں نے

تیرا آنا ضروری اب یہاں ہے

عجب منظر فقط میری نظر میں

اگر ہے تو تیرا ہی آستاں ہے

میرے مولا میری جان تمنا

بہ جز تیرے مجھے جانا کہاں ہے

میری کشتی میرا طوفاں ہے تو

تو ہی تو میرا بحرِ بیکراں ہے

بیاں ان کا کریں کیا ہم بہشتیؔ

بہت رنگین ان کی داستاں ہے

ذرا فریاد کر دل سے بہشتیؔ

بدلتا کیوں نہیں طرزِ فغاں ہے(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (١٩رمضان المبارک ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۷

میر کارواں

سلگتا ہوں میں ایسے جس طرح آتش فشاں اے دوست

رہا ہوں میں ہمیشہ غم کا تیرے پاسباں اے دوست

تیرے ہی نام سے وابستہ ہے یہ زندگی میری

تجھے میں چھوڑ کر جاؤں بھی تو جاؤں کہاں اے دوست

بڑی مدت سے تیری کھوج میں سرگرداں ہے یہ دل

تیرا ہی فکر ہے دل میں تجھے پاؤں کہاں اے دوست

کہاں تو اور کہاں میں در بدر ، آوارہ، بےچارہ

میں ہوں خار مغیلا تو ہی ہے گل ستاں اے دوست

بہشتی ؔ چھوڑ کر چوکھٹ تیری جائیں کہاں بتلا

کہاں پیدا کرے گا تیرے جیسا مہرباں اے دوست

میں ایک بھٹکا ہوا راہی ہوں رستہ سے ہوں بیگانہ

۱۲۸

نمایاں کر میری آنکھوں کو منزل کے نشاں اے دوست

کرم کرنا تیری خُو ہے تو ہی تو باب ِ رحمت ہے

مجھے بھی ساتھ لے لے تو ہے میر کارواں اے دوست

میرا مقصدہے تو تیرا ہی ہر دم نام ہے لب پر

تو ہی ہے زندگی میری تو ہے روح رواں اے دوست

تیرے دامن سے میں لپٹا ر ہوں گا تو بتا کیسے؟

گریں گی کس طرح آکر کہ مجھ پر بجلیاں اے دوست

تیرے قدموں میں رہنے سے مجھے مل جائے گا رتبہ

میں ہوں شبنم کا قطرہ تو ہے بحر بیکراں اے دوست

ہزاروں داغ دل میں یوں چھپائے ہیں بہشتیؔ نے

تڑپتا ہی رہا پھر بھی نہ کی آہ و فغاں اے دوست(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (١٤شعبان المعظم ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۲۹

اے گل نرجس

''صدف غیبت کا کھل جائے ہویدا ہو رخ ِ انور''

بڑی مدّت سے ہیں بیتاب نظر آ ا ب تو اے اختر

کہاں شمس و قمر او ر تو کہاں اے نور یزدانی

تیرے ہی نام کےچرچے ہیں اس عالم میں سرتا سر

تیرا آنا زمانے کے لئے ایک ابر رحمت ہے

تو ہی رحمت کا سر چشمہ تو ہی ہے مخزن گوہر

تیر ا آنا خدا کی رحمتوں کا سا تھ لانا ہے

خلائق کو دکھا دیں اب ذ را آ کر تیرے جوھر

یہ بارش ہو رہی ہے ہر طرف تیری محبت کی

تیرا ہی جلو ۀ عالم میں نظر آتا ہے سر تا سر

ترستے پھر رہے ہیں عالم کون ومکاں میں سب

تیری ہی جستجو ، تیرا تصوّر ساتھ میں لے کر

تیرا ہو نا یہا ں پر اے شہ والا ضروری ہے

عجب حالت ہے اب اس خاک داں کی اے میرے دلبر

تیرے ہی منتظر ہیں سب تو ہی تو مظہر حق ہے

تو ہی شمشیرِ یزداں ہے تو ہی ہے نعرۀ حیدر

سبھی تشنہ لبوں کو جا م دے خود اپنے ہا تھوں سے

شرابِ ناب سے سیراب کر اے سا قیئ کوثر

فقط چہرہ دکھا دیں آپؑ اپنا اے گل ِ نرجس

شمع گل ہو ہی نہ جائے بہشتی ؔ کو یہی ہے ڈر(۱)

____________________

(۱) نتیجہ فکر: شیخ محمد حسین بہشتیؔ (٠٩شعبان المعظم ١٤٣١ھ مشہد مقدس)

۱۳۰

فہرست منابع مآخذ

۱. قرآن مجید

۲. کمال الدین وتمام النعمۃ محمد ابن علی ابن بابویہ

۳. کلمۃ الامام المہدیؑ سید حسین شیرازی

۴. اثبات الرجعۃ فضل ابن شاذان

۵. دارالسلام شیخ محمود میثمی عراقی

۶. نجم الثاقب نوری طبرسی

۷. عصر غیبت مسعود پوسید آقائی

۸. مکیال المکارم موسوی اصفہانی

۹. مہدی موعود باقر مجلسی ؒ

۱۰. اثبات ھداۃ حر عاملی

۱۱. ارشاد العوام کریم خان کرمانی

۱۲. اصالۃ المہدویۃ فی الاسلام مہدی فقیہ ایمانی

۱۳. الامام المہدی عند اہل السنۃ مہدی فقیہ ایمانی

۱۴. تاریخ غیبت کبریٰ شہید سید محمد صدر

۱۵. بحار الانوار علامہ مجلسی

۱۶. منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر صافی گلپائیگانی

۱۷. حیاۃ الامام محمد المہدی باقر شریف قرشی

۱۸. الامام المہدی علی محمد دخیل

۱۹. خورشید مغرب محمد رضا حکیمی

۲۰. صحیفۃ المہدی جواد قیومی اصفہانی

۲۱. شیعہ در اسلام علامہ محمد حسین طباطبائی

۲۲. ملل ونحل علامہ جعفر سبحانی

۱۳۱

۲۳. امام مھدی ؑو آئینہ زنگی مہدی حکیمی

۲۴. امام زمان ؑ(سورہ ولعصر) عباس راسخی نجفی

۲۵. آشنائی با امام زمان ؑ علامہ سید محسن امین

۲۶. انتظار در آئینہ شعری محمد علی سفری

۲۷. یوسف زہرا مہدی صاحب زمان ؑ حبیب اللہ کاظمی

۲۸. پاسدار اسلام (مجلہ ) دفتر تبلیغات اسلامی

۲۹. چہل حدیث در شناخت امام زمان ؑ

۳۰. حکومت مہدی ؑ نجم الدین طبسی

۳۱. فروغ تابان ولایت محمد محمدی اشتہاردی

۳۲. خور شید تابناک جواد عقیلی پور

۳۳. در انتظار مہدی موعود ؑ ابراہیم شفیعی سروستانی

۳۴. داغ شقائق علی مہدوی

۳۵. سیمائے امام زمان ؑ محمد مہدی تاج لنگرودی

۳۶. سفیران امامؑ عباس راسخی نجفی

۳۷. علامات ظہور مہدی ؑ علامہ طالب جوہری

۳۸. ظہور نور سید محمد جواد وزیری فرد

۳۹. بعثت ،غدیر ، عاشورہ ، مہدیؑ محمد رضا حکیمی

۴۰. مہدی منتظر اور اسلامی فکر محمد تقی

۴۱. موعود ادیان آیت اللہ منتظری

۴۲. مہدی ترح برائے فرداہ حسن پور ازغدی

۴۳. نقش امام زمان ؑدر زندگیئ من شیخ مہدی محقق

۴۴. مہدویت و دانشمندان عامہ بیان معرفت

۴۵. مجلهٔ ظہور (۲۰۰۷، ۲۰۰۸) شیخ محمد حسین بہشتی

۱۳۲

فہرست

مقدمہ: ۴

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں ۴

امام مہدی ؑکا مختصر تعارف ۸

ولادت کیسے ہوئی؟ ۸

دعائے تعجیل ظہور امام مہدی ؑکے فوائد ۱۱

وظائف منتظران ۱۳

معصومین کے اسماء او ر القاب تشریفاتی اورتعارفی نہیں ہیں: ۱۵

لقب اور کنیت میں فرق: ۱۶

کنیت: ۱۶

لقب : ۱۶

امام عصر علیہ السلام کے لقب مہدی کیوں ہیں؟ ۱۶

لوگ امام مہدی علیہ السلام کے مقابل ہوگا یا ساتھ ہونگے؟ ۱۹

بقیۃ اللہ خیر لکم سے مراد کون ہے؟ ۲۰

آلودگیوں کی وجہ سے دعا کا مستجاب نہ ہونا : ۲۰

دنیا کی آخرین حکومت: ۲۳

امام مہدی ؑ کےکنیت اور القاب: ۲۵

موعود: ۲۶

قائم: ۲۶

منتقم: ۲۶

۱۳۳

منتظر: ۲۶

امام غائب: ۲۷

صاحب الامر: ۲۷

صفات و خصوصیات: ۲۷

مہدی ؑفرزند فاطمہ سلام اللہ علیہا ہيں ۲۷

حضرت امام مہدی (عج) قرآن میں : ۳۱

حضرت امام مھدی (عج) حضرت امام حسن مجتبیٰ ؑکی نگاہ میں : ۳۳

حضرت امام مھدی (عج) حضرت امام سجاد ؑکی نظر میں : ۳۴

حضرت امام مہدی(عج) امام محمد باقر ؑکی نظر میں ۳۵

حضرت امام مہدی(عج) امام موسیٰ کاظم ؑکی نظر میں : ۳۶

حضرت امام مہدی(عج)امام رضا ؑکی نظرمیں : ۳۷

حضرت امام مہدی (عج) امام حسن عسکری ؑکی نظر میں : ۳۸

حضرت امام مہدی(عج) شیعوں کی نظر میں ۳۹

حضرت امام مہدی(عج) اہل سنّت کی نظر میں ۴۰

ابن ابی الحدید ۴۱

علاّمہ خیرین آلوسی ۴۲

حذیفہ ۴۳

حضرت امام مہدی ؑکے بارے میں اہل سنّت کی لکھی ہوئی کتابیں : ۴۴

امام زمان ؑ کی ابتدائی دنوں کے مشکلات ۴۵

نور خدا کفر کے حرکت پر خندہ زن پھونکوں سے یہ نور بجھایا نہ جائے گا ۴۷

۱۳۴

غیبت کا آغاز ، غیبت صغریٰ ، غیبت کبریٰ ۴۷

الف۔ غیبت کا آغاز ۴۷

ب۔ غیبت صغریٰ و غیبت کبریٰ ۴۸

غیبت صغریٰ ۴۹

نوّاب امام مھدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا تعارف: ۵۳

١۔ عثمان بن سعید عَمری ۵۳

٢۔ محمد بن عثمان ۵۴

٣۔ حسین بن روح نوبختی ۵۴

٤۔ علی بن محمد سمری ۵۴

غیبت کبریٰ کے ظاہری اسباب ۵۵

حضرت امام زمان علیہ السلام کے طول عمر ۶۱

حضرت امام مھدی ؑکے بارے میں ذکر شدہ احادیث کی تعداد ۶۴

حضرت امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کا ذکر ۶۵

امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا ظہور ۶۷

حضرت امام مہدی ؑکے ظہور کی جگہ: ۶۸

ظہور امام مہدی ؑکی حتمی علامات ۶۹

١۔ خروج سفیانی ۷۱

٢۔ لشکر سفیانی کا سرزمین بیداء میں دھنس جان ۷۲

٣۔ صیحۀ آسمانی ۷۲

٤۔ نفس ذکیہ ۷۴

۱۳۵

۵. خروج یمانی ۷۵

خروج سید حسنی ۷۶

حضرت امام مھدی ؑکے ظہور کی غیر حتمی علامتیں ۷۸

حضرت امام رضا ؑکے کلام میں علائم ظہور ۷۹

حضرت ولی اللہ الاعظم امام مہدی ؑکے وفادار ۸۰

حضرت امام مہدی ؑکے پیاروں اور یاروں کو خوش خبری ۸۱

غیبت کے زمانے میں منتظرین امام ؑکی ذمہ داریاں ۸۱

حجت خدا اور امام مہدی ؑکی معرفت ۸۲

تزکیہ نفس اور اخلاقی تربیت ۸۳

امام ؑسے قلبی محبت رکھنا ۸۴

ظہور پُرنور حضرت حجت ؑکے لئے تیاری ۸۷

حضرت امام مہدی ؑکے انتظار کی جزاء ۸۷

حضرت امام مہدی ؑکے ظہور کی تعجیل کے لئے دعا: ۸۸

دعا کے لئے مناسب مقامات: ۸۸

حضرت امام مہدی ؑکیسے قیام فرمائیں گے؟ ۸۹

سب سے پہلے حضرت ؑ کے ہاتھ بیعت کرنے والے ۹۰

حضرت ؑکے پروگرام تلوار کے سایہ میں : ۹۱

مساوات و برابری ۹۳

مستضعفین کی حکومت ۹۴

انسانوں کی ذہنی اور فکری تربیت ۹۴

۱۳۶

بیس احادیث امام زمان ؑکے بارے میں : ۹۵

حدیث نمبر ١: ۹۵

حدیث نمبر ٢: ۹۶

حدیث نمبر ٣: ۹۷

حدیث نمبر ٤: ۹۸

حدیث نمبر ٥: ۹۹

حدیث نمبر ٦: ۱۰۰

حدیث نمبر ٧: ۱۰۱

حدیث نمبر ٨: ۱۰۲

حدیث نمبر ٩: ۱۰۳

حدیث نمبر ١٠: ۱۰۴

حدیث نمبر ١١: ۱۰۵

٢۔ غیبت کبریٰ ۱۰۵

حدیث نمبر ١٢: ۱۰۶

حدیث نمبر ١٣: ۱۰۷

حدیث نمبر١٤: ۱۰۹

حدیث نمبر١٥: ۱۱۰

حدیث نمبر١٦: ۱۱۱

حدیث نمبر١٧: ۱۱۲

حدیث نمبر١٨: ۱۱۳

۱۳۷

حدیث نمبر١٩: ۱۱۴

حدیث نمبر٢٠: ۱۱۵

امام مہدی ؑکے بارے میں کچھ اشعار ۱۱۶

آثار انقلاب ۱۱۷

چراغ الفت ۱۲۱

نور فروزان ۱۲۲

مہدیؑ کا انقلاب ۱۲۳

میرا امامؑ ۱۲۵

کون و مکاں ۱۲۶

میر کارواں ۱۲۸

اے گل نرجس ۱۳۰

فہرست منابع مآخذ ۱۳۱

۱۳۸

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

ايمان ميں پيشقدم لوگ ۳;ايمان سے محروم لوگ ۳

روايت :۵،۶

گذشتہ زمانے كے لوگ :گذشتہ زمانے كے لوگوں كے بارے ميں علم ۱،۲

آیت ۲۵

( وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ )

اور تمھارا پروردگار ہى سب كو ايك جگہ جمع كرے گا كہ وہ صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _

۱_خداوند متعال سب انسانوں كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا_وان ربّك هويحشرهم

۲_ انسانوں كے لئے خداوند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اُنہيں قيامت كے دن محشور كرے_

وان ربّك هويحشرهم

۳_انسانوں كا اُخروى احيائ، فقط خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_وان ربّك هويحشرهم

ايت ميں ضمير ''ھو'' كا ذكركرنا حشر كے فعل كو فاعل كے ساتھ مخصوص كررہا ہے _

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرخداوند متعال كى خاص توجہ و عنايت ہے_وان ربّك هويحشرهم

يہ جو انسانوں كے اُخروى حشر كوبيان كرنے كے لئے كاف خطاب كہ جس سے مراد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں ،كے ساتھ صفت ''ربّ'' كو اضافہ كيا گيا ہے ،اس سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۵_خداوند متعال حكيم(دانا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_انه حكيم عليم

۶_انسانوں كا حشر اور زندہ كيا جانا ،خداوند متعال كى حكمت و دانائي كا نتيجہ ہے_وان ربّك هويحشرهم انه حكيم عليم

۷_انسانوں كى حيات، موت كے ساتھ ختم نہيں ہو جاتى بلكہ اُس كے بعد بھى جارى رہتى ہے_

۲۰۱

وانا لنحن نحى ونميت ...وان ربّك هويحشرهم

يہ جو خداوند متعال نے آيت ۲۳ ميں فرمايا ہے كہ ''ہم ہى انسانوں كو موت ديتے ہيں ''اور اس ايت ميں فرمارہا ہے كہ :''ہم انسانوں كو اكٹھا كريں گے''اس سے موت كے بعد بھى انسان كى حيات كے دوام اور جارى رہنے كى حكايت ہوتى ہے_

۸_انسانوں كى موت وحيات كا خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہونا ،انسانوں كے گذشتہ و ائندہ كے حالات سے اُس كے عالم و اگاہ ہونے كى دليل ہے_وانا لنحن نحى ونميت ولقد علمنا المستئخرين_ وان ربّك هويحشرهم

مندرجہ بالا معنى اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ولقد علمنا ''سے پہلے ''وانا لنحن نحى ونميت ''كا ذكر اور اُس كے بعد '' ان ربّك ھويحشرھم '' كا ذكر ہو سكتا ہے اس پر دليل قائم كرنے كے لئے ہو _لہذا اس احتمال كى بنا پر آيت مجيدہ كا معنى يہ ہوجائے گا:ہم گذشتہ لوگوں اور ائندہ انے والے لوگوں كے حالات سے اگاہ ہيں چونكہ ہم خود ہى موت دينے والے اور زندہ كرنے والے ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر خدا كا لطف ۴

ائندہ انے والے لوگ:آئندہ آنے والے لوگوں كے بارے ميں علم ۸

اسما وصفات :حكيم ۵;عليم ۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۲;الله تعالى كى حكمت كا كردار ۶;الله تعالى كے اختصاصات ۳ ; الله تعالى كے افعال ۱;الله تعالى كے علم كا كردار ۶; الله تعالى كے علم كے دلائل ۸

انسان :انسانوں كا اُخروى حشر ۱،۲،۶;انسانوں كى حيات كا جارى رہنا ۷

توحيد :توحيد افعالى ۳

حيات :حيات كا سر چشمہ ۸

گذشتہ زمانے كے لوگ :ان كے بارے ميں علم ۸

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۴

مردے :مردوں كااُخروى احياء ۳

موت :موت كا سر چشمہ ۸;موت كى حقيقت ۷

۲۰۲

آیت ۲۶

( وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اور ہم نے انسان كو سياہى مائل نرم مٹى سے پيدا كياہے جو سوكھ كر كھن كھن بولنے لگى تھى _

۱_خداوند متعال نے انسانوں كوخشك كھنكھناتى مٹى سے خلق كيا ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

۲_انسان كى اصلى خلقت كا خمير ،سياہ رنگ كے سڑے ہوئے بدبودار كيچڑ سے تيار ہو اہے _

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

''صلصال ''لغت ميں خشك شئي سے پيدا ہونے والى اواز كو كہتے ہيں _اور''حمائ''كا معنى سياہ ، بد بودار كيچڑ ہے جبكہ ''مسنون ''كامعنى سڑى ہوئي و متغيرشئي ہے_

۳_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

۴_ سياہ رنگ كى بدبودار كيچڑ اور گارے كو انسان ميں تبديل كرنا ،ايات خدا ميں سے ہے_

ولقد خلقنا الانسن من صلصل من حماءمسنون

ايات خدا :ايات انفسى ۴

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات۳

انسان :انسان كى خلقت ۴;خشك شدہ كيچڑ سے انسان ۱، ۲ ; خلقت انسان كا عنصر ۱،۲

خلقت :خشك شدہ كيچڑ سے خلقت۴

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۳

۲۰۳

آیت ۲۷

( وَالْجَآنَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ )

اور جنّات كو اس سے پہلے زہر يلى آگ سے پيدا كياہے_

۱_خدا وند متعال نے جنات كو تيز اور جلانے والى ہوا كى حامل اگ سے خلق كيا ہے_

والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم ''سموم'' كا لغوى معنى جلانے والى ہوا ہے_

۲_جن، ايك نامرئي اور انسانوں كى انكھ سے پنہان مخلوق ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

مندرجہ بالا مطلب اس بات مبنى ہے كہ شايد ''جن'' كى وجہ تسميہ اُس كے لغوى معنى كے مطابق ہو جس كا معنى حواس سے پنہان اور مستور ہونا ہے_

۳_جن، كوانسان كى خلقت سے پہلے پيدا كيا گيا ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۴_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۵_جن ،ايك مادى مخلوق ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۶_جنات كى اگ سے خلقت ،ايات خدا ميں سے ہے_والجانّ خلقنه من قبل من نارالسموم

۷_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ...هذه النار جزء من سبعين جزء اً من نارالسموم التى خلق منها الجانّ وتلا هذه الا ية:''والجانّ خلقناه من قبل من نارالسموم'' ;(۱) حضرت رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:(دنيا كي) يہ اگ (حرارت اور تاثير ميں ) سموم كى اُس اگ كا ستہرواں حصہ ہے كہ جس

____________________

۱)الدرا لمنثور،ج۵،ص۷۸_

۲۰۴

سے جن كو خلق كيا گيا ہے (اس كے بعد )رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے يہ ايت تلاوت فرمائي :''والجانّ خلقناہ من قبل من نارالسموم''_

اگ :دنيوى اگ كى خصوصيات ۷;سموم كى اگ ۷

ايات الہي:ايات الہى كے موارد ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے ارادے كے مجارى ۴

انسان :خلقت انسان كى تاريخ ۳

جن :جن ، اگ سے ۱،۶،۷;جن ،كا مادى ہونا ۵; جن ، كا مخفى پن ۲;خلقت جن، كى تاريخ ۳ ; خلقت جن ۶ ;جن، كى جنس ۵; خلقت جن، كا عنصر ۱،۷

روايت :۷

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۴

موجودات :پنہاں موجودات ۲

آیت ۲۸

( وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَراً مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اور اس وقت كو ياد كرو كہ جب تمھارے پروردگار نے ملائكہ سے كہا تھا كہ ميں سياسى مائل نرم كھنكھنانى ہوئي مٹى سے ايك بشر پيدا كرنے والا ہوں _

۱_خدا وند متعال نے تخليق، انسان كے بارے ميں اپنے ارادے سے ملائكہ كو اگاہ كيا _

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشراً

۲_پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،خلقت انسان كے قصے كى ياد دہانى كرانے

۲۰۵

كے پابند تھے_واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا

''اذ'' مقدر ''اذكر '' كے لئے مفعول بہ ہے اور ''ربك'' كے كاف كے قرينے سے فعل كے مخاطب ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۳_سڑے ہوئے ،خشك اور متغير كيچڑ سے انسان كى خلقت كا قصہ ياد كرنے اور ياد دہانى كرانے كے قابل ہے_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

۴_خدا وند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ خلقت انسان كاقصہ، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے لئے بيان كرے _

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

۵_فرشتے، انسان كى خلقت سے پہلے موجود تھے_واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشراً

۶_خدا وند متعال نے انسان كوسڑے ہوئے،خشك ، سياہ اور بدبو دار كيچڑ سے پيدا كيا ہے_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

''صلصال ''لغت ميں خشك شئي سے پيدا ہونے والى اواز كو كہتے ہيں _اور''حمائ''كا معنى سياہ ،بدبودار كيچڑ ہے جبكہ''مسنون '' كامعنى سڑى ہوئي و متغيرشئي ہے_

۷_خدا وند متعال، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے عملى صورت ميں لاتا ہے_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲

الله تعالى :الله تعالى كا ملائكہ سے تكلم ۱;الله تعالى كى خالقيت ۶ ; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۴;الله تعالى كى مشيت كے مجارى ۷

انسان :خشك كيچڑ سے انسان ۶;خلقت انسان ۱،۴; خلقت انسان كى تاريخ ۵;خلقت انسان كا عنصر ۶

ذكر :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے خلقت انسان كا ذكر ۴ ; خلقت انسان كا ذكر ۳

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۷

ملائكہ :خلقت ملائكہ كى تاريخ ۵

ياد دہانى :خلقت انسان كى ياددہانى ۲،۳

۲۰۶

آیت ۲۹

( فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُواْ لَهُ سَاجِدِينَ )

پھر جب مكمل كرلوں اور اس ميں اپنى روح حيات پھونك دوں تو سب كے سب سجدہ ميں گر پڑنا_

۱_خداوند متعال نے انسان كے لئے متناسب اور جيسے اعضاء كے وہ قابل تھا ويسے ہى اعضاء خلق كيئے ہيں _

انى خلق بشرًا ...فاذا سوّيته

''تسويہ ''كا معنى يہ ہے كہ كسى چيز كو اس طرح بنانا كہ اُس كا ہر جُز اپنى مناسب جگہ پر قائم ہو جائے_

۲_خدا وند متعال نے انسان كے بدن كوكھنكھناتى مٹى سے خلق كرنے كے بعد اُس ميں روح پھونك كر اُسے زندگى عطا كي_

فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۳_انسان كى ابتدائي خلقت تدريجا ً انجام پائي ہے_انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۴_انسانوں ميں روح اور حيات خداوند متعال كے خصوصى حكم سے خلق ہوئي ہے_ونفخت فيه من روحي

يہ كہ خدا نے انسان كوحيات عطا كى ہے اور اس كى نسبت اپنى طرف دى ہے ،اس سے مذكورہ نكتہ حاصل ہوتاہے_

۵_انسان كے بدن كى خلقت، اُس كے روح پر مقدم ہے_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماءمسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''نفخت''كا تسويہ بدن كے بعد ذكر كرنا ممكن ہے روح پر بدن كى خلقت كے تقدم كى طرف اشارہ ہو_

۶_سڑى ہوئي ،سياہ اور كھنكھناتى مٹى كے ساتھ روح الہى كے ملنے سے اولين انسان كى پيدائش كا اغاز ہوا_

انى خلق بشرًا من صلصل من حماء مسنون_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۷_انسان جسم اور روح سے مركب مخلوق ہے_انى خلق بشرًا من صلصل فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

۸_انسان ايك خاص مقام و منزلت اور شرافت كا حامل ہے_فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي

''روح '' كا ''يائے متكلم ''كى طرف مضاف ہونا شرافت و كرامت كے لئے ہے_

۲۰۷

۹_ انسان كى شرافت اور كرامت اُس كى الہى روح كى وجہ سے ہے_انى خلق بشرًا من صلصل فاذا ...نفخت فيه من روحي

خداوند متعال نے انسان كے جسمانى مواد كى توصيف بدبو كيچڑ سے كى ہے اورالقاء روح ميں روح كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور ايسى نسبت مذكورہ بالا نكتے كى حكايت كرتى ہے_

۱۰_روح ايك لطيف چيز ہے_نفخت فيه من روحي

كلمہ ''نفخ'' سے انسان كے جسم ميں القائے روح كى تعبير كہ جو اجسام كے اندر ہوا داخل كرنے كے معنى ميں ہے ،ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_خدا وند متعال كا ادمعليه‌السلام كى پيدائش كے بعد فرشتوں كو اُن كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم دينا _

واذ قال ربّك للملئكة ...فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحى فقعوا له ساجدين

۱۲_انسان كے اندر روح الہى كے پھونكے جانے سے وہ مسجود ملائكہ بننے كى قابليت پيد ا كر ليتا ہے_

ونفخت فيه من روحى فقعوا له ساجدين

انسان كى خلقت كے كامل ہونے يا اُس ميں روح پھونكى جانے كے بعد خدا وند كا ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كو سجدہ كرنے كا حكم دينا ہوسكتا ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۳_انسان ،فرشتوں سے بر تر مقام و منزلت ركھتا ہے_اذ قال ربّك للملئكة فقعوا له ساجدين

۱۴_اذن الہى سے غير خدا كے سامنے سجدہ اور خضوع كرنے كا جائز ہونا _فقعوا له ساجدين

۱۵_سجدہ احترام و تعظيم كا مظہر ہے_فقعوا له ساجدين

اس كے باوجود كہ انسان كا احترام كسى اور صورت ميں بھى ممكن تھاليكن خدا وندمتعال نے انسان كے احترام كے لئے اور تمام موجودات كے درميان اُس كے مقام و منزلت كو بيان كرنےكى خاطر فرشتوں كو حكم ديا كہ وہ اس كے سامنے سجدے ميں گر جائيں _يہ اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ سجدہ تعظيم كا رمز ومظہر ہے_

۲۰۸

۱۶_''عن محمد بن مسلم قال:سا لت ا باجعفر عليه‌السلام عن قول الله عزّوجلّ:''ونفخت فيه من روحي''كيف هذا النفخ؟فقال:ان الروح متحرك كالريح وانما سمّى روحاً لا نه اشتق اسمه من الريح لا ن الروح مجانس للريح وانما اضافه الى نفسه لا نه اصطفاه على سائر الا رواح كما اصطفى بيتاً من البيوت_فقال:بيتي ...وكل ذلك مخلوق مصنوع محدث مربوب مدبر; (۱) محمد بن مسلم كہتے ہيں كہ ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے خدا وند عزوجل كے كلام '' ونفخت فيہ من روحى ''كے بارے ميں پوچھا كہ يہ نفخ (پھونكنا ) كيسے ہے؟اپعليه‌السلام نے فرمايا:روح ،ہوا كى طرح متحرك ہے اور اسے روح كہنا صحيح ہے چونكہ اُس كا نام ريح (ہوا) سے مشتق ہے _كيونكہ روح اور ريح (ہوا) ہم جنس ہيں _اور اس روح كو خدائے ساتھ نسبت دينے كى علت يہ ہے كہ اس روح كو تمام ارواح ميں سے بر گزيدہ( منتخب) كيا گيا ہے جيسا كہ اُس نے گھروں ميں سے ايك گھر كو منتخب كيا ہے اور فرمايا ہے :''بيتى ''(ميرا گھر)__اور يہ سب چيزيں اسكى مخلوق ،اس كى بنائي ہوئي اور اس كى ايجاد كى ہوئي ہيں وہى ان كى تربيت كرتا ہے اور وہى ان كى تدبير فرماتاہے_

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزّوجلّ: ''فاذا سوّيته ونفخت فيه من روحي'' قال:ان الله عزّوجلّ خلق خلقاً وخلق روحاً ثم ا مر ملكاً فنفخ فيه ...;(۲) حضرت امام صادق عليہ السلام سے خداوندعزوجل كے كلام :''''فاذا سوّيتہ ونفخت فيہ من روحي'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:بتحقيق خدا وند عزوجل نے ايك بدن اور ايك روح كو خلق فرمايا اور پھر ايك فرشتے كو حكم ديا كہ وہ اس ميں روح پھونك دے ...''

۱۸_''سماعة عنه(الصادق(ع'' ...وسا لته عن الروح قال:هى من قدرته من الملكوت ;(۳) سماعہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے روح كے بارے ميں سوال كيا تو اپعليه‌السلام نے فرمايا :روح ،خدا كى قدرت سے ملكوت سے لى گئي ہے_

۱۹_''جعفر بن محمد عن ا بيه:ان روح ادم لمّاا مرت ا ن تدخل فيه فكرهته فا مرها ا ن تدخل كرهاً (۴) حضرت امام باقرعليه‌السلام سے

____________________

۱)توحيد صدوق ،ص ۱۷۱،ح۳;نور الثقلين ،ج۳ ،ص۱۱، ح۳۶_۲)_توحيد صدوق ،ص ۱۷۲،ح۶،ب۲۷;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۱، ح۵ ۳،۳۹_

۳)_تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح۱۱;نور الثقلين ،ج۳ ،ص۱۲ ،ح۴۰_

۴)_قرب الاسناد ،ص۷۹،ح ۲۵۷;نور الثقلين ،ج۳،ص ۱۲، ح۳۷_

۲۰۹

منقول ہے :ادمعليه‌السلام كى روح كو جب اُس كے بدن ميں داخل ہونے كے ليئے كہاگيا تو اُسے اچھا نہيں لگا _ پس خدا نے اُسے امر كيا كہ نہ چاہتے ہوئے بھى داخل ہو جا _

ادمعليه‌السلام :ملائكہ كا ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ ۱۱; ادمعليه‌السلام كى خلقت ۱۱ ; ادمعليه‌السلام ميں روح پھونكى جانا ۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا اذن ۱۴;الله تعالى كى خالقيت ۱،۲، ۱۷ ; الله تعالى كے اوامر ۴،۱۱

انسان :انسان كا بدن ۷; انسان كى ملائكہ پر برترى ۱۳; انسان كى خلقت ۱،۲; انسان كى تدريجى خلقت ۳ ; انسان كى روح كى خلقت ۵;انسان كى روح ۷; انسان كى حيات كا سرچشمہ ۴;نسان كى خصوصيات ۸;انسان كے ابعاد ۷;انسان كے اعضاء كا مناسب ہونا ۱ ;انسان كے بدن كى خلقت ۵ ; ملائكہ كا انسان كے سامنے سجدہ ۱۲;انسان كے مقامات ۸،۱۳ ;انسان ميں روح پھونكنے كے اثرات ۱۲;انسان ميں روح كا پھونكا جانا ۲ ، ۱۷ ; خلقت انسان كا عنصر ۲،۶;فضائل انسان ۱۳; خلقت انسان كى كيفيت ۳،۵; عظمت انسان كا سر چشمہ ۱۲;كرامت انسان كا سر چشمہ ۹;انسان ميں روح پھونكنے كا سر چشمہ ۴

تعظيم :تعظيم كى علامتيں ۱۵

خلقت :خشك كيچڑ سے خلقت ۶

روايت:۱۶،۱۷،۱۸،۱۹

روح :روح سے مراد ۱۸;روح كى اہميت ۹;روح كى لطافت ۱۰;نفخ روح كى كيفيت ۱۶

سجدہ :جائز سجدہ ۱۴;سجدہ كى حقيقت ۱۵;سجدہ كے احكام ۱۴;غير خدا كے سامنے سجدہ ۱۴

ملائكہ :ملائكہ كا شرعى فريضہ ۱۱

۲۱۰

آیت ۳۰

( فَسَجَدَ الْمَلآئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ )

تو تمام ملائكہ نے اجتماعى طور پر سجدہ كر لياتھا_

۱_خدا كى جانب سے فرشتوں كوحضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كا فرمان جارى ہونے كے بعد سب بلا استثناء اُنكے سامنے سجدے ميں گر پڑے_فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۲_ تمام ملائكہ حضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے فرمان الہى كو بغير كسى چوں وچرا كے بجالائے_

فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۳_انسان فرشتوں سے برتر مقام و منزلت ركھتا ہے_فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون

۴_''عن الصادق عليه‌السلام ...قال: ...فا وّل من بادر بالسجود جبرائيل وميكائيل ثمّ عزرائيل ثمّ اسرافيل ثمّ الملائكة المقربون وكان السجود لا دم يوم الجمعة عندالزوال فبقيت الملائكة فى سجودها الى العصر . ..;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: سب سے پہلے جنہوں نے سجدہ كرنے ميں سبقت لى ہے وہ جبرائيلعليه‌السلام اورميكائيلعليه‌السلام تھے ;پھر عزرائيلعليه‌السلام اور اُن كے بعد اسرافيلعليه‌السلام تھے اور پھر دوسرے مقرب فرشتوں نے سجدہ كيا _ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ جمعہ كے دن ظہر كے وقت كيا گيا تھا پس ملائكہ عصر تك سجدہ كى حالت ميں رہے تھے_

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كے سامنے سب سے پہلے سجدہ كرنے والے۴;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كا سجدہ ۱،۲;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كے سجدہ كا وقت ۴;ادمعليه‌السلام كے سامنے ملائكہ كے سجدہ كى مدت۴

____________________

۱)تفسير برہان ،ج۲،ص۳۳۱،ح۱_

۲۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر۱، ۲

انسان :انسان كى ملائكہ پر برترى ۴;انسان كے مقامات ۳

روايت :۴

ملائكہ :ملائكہ كاشرعى فريضہ۱;ملائكہ كى فرمانبردارى ۱،۲

آیت ۳۱

( إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ )

علاوہ ابليس كے كہ وہ سجدہ گذاروں كے ساتھ نہ ہو سكا_

۱_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان خدا كى اطاعت نہيں كى اور دوسرے سجدہ گذاروں كى صف ميں (داخل ) ہونے سے انكار كر ديا _الّا ابليس ا بى ا ن يكون مع الساجدين

۲_ابليس انسان كى خلقت كے وقت فرشتوں كے درميان موجود تھا اور اُس كا شمار اُن ميں سے ہوتا تھا_

واذ قال ربّك للملئكة انى خلق بشرًا من ...فاذا سوّيته فقعوا له ساجدين_فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب استثنا ء ،متصل ہو _اور ابليس كا فرشتوں سے استثناء ہونا اس كے فرشتہ ہونے كى وجہ سے نہيں تھا_ بلكہ من باب تغليب وہ اُنہى ميں شمار ہو تا تھا_

۳_ابليس كو بھى (دوسرے) فرشتوں كى مانند ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے پر مامور كيا گيا تھا_

فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون_الّا ابليس ا بى ا ن يكون مع الساجدين

۴_ابليس ، اختيارا ورارادے كى مالك مخلوق ہے_فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس ا بى

۵_ابليس ،فرشتوں كى جنس سے نہيں تھا_فسجد الملئكة كلّهم ا جمعون_الّا ابليس ا بى

فرشتوں كے سجدے كے لئے ''كلھم'' اور ''اجمعون''جيسے تاكيدى كلمات لانا دلالت كرتا ہے كہ تمام فرشتوں نے بلا استثنا ء ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كيا تھا اور يہ اس بات پر قرينہ ہے كہ ايت ميں استثناء ،منقطع ہے (نہ متصل )اور ابليس فرشتوں كى جنس سے نہيں تھا_

۲۱۲

ابليس :ابليس اور ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ ۱،۳;ابليس انسان كى خلقت كے وقت ۲; ابليس كا اختيار ۴;ابليس كا ارادہ ۴;ابليس كا مكلف ہونا ۳;ابليس كى جنس

۵;ابليس كى نافرمانى ۱;ابليس ملائكہ ميں سے ۲

عصيان :خدا كى نافرمانى ۱

عصيان كرنے والے لوگ:۱

آیت ۳۲

( قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلاَّ تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ )

اللہ نے كہا كہ اے ابليس تجھے كيا ہوگياہے كہ تو سجدہ گذاروں ميں شامل نہ ہوسكا_

۱_خداوند متعال نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں ابليس كى نافرمانى پر اُس كى سر زنش كى _

قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۲_خداوند متعال نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں ابليس كى نافرمانى كے بعد اُس كى نافرمانى كے محركات جانتے ہوئے اُس سے پوچھ گچھ كى _قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۳_ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں نافرمانى كے بعد خداوند متعال كا ابليس سے بغير كسى واسطے كے گفتگو كرنا _قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

۴_عصيان ،نافرمانى اور قانون شكنى كے علل واسباب جاننا ايك اچھا كام ہے _

قال يا ابليس ما لك ا لّا تكون مع الساجدين

خداوندمتعال كا ابليس سے اُس كى نافر مانى كے محركات واسباب كے بارے ميں پوچھ گچھ كرناجبكہ اس كے بغير بھى اسے سزا دى جاسكتى تھى ،مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہے_

ادمعليه‌السلام :ادم كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۱

ابليس :

۲۱۳

ابليس سے پوچھ گچھ ۲;ابليس كا سجدہ نہ كرنا ۳; ابليس كے عصيان كا محرك ۲;ابليس كى خدا سے گفتگو۳;ابليس كى سرزنش ۱; ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا محرك ۲;ابليس كا عصيان ۱،۳

الله تعالى :الله تعالى كى جانب سے سر زنشيں ۱

عصيان :خدا سے عصيان ۱،۳;عصيان كے محرك كے

بارے ميں سوال ۴

عمل :پسنديدہ عمل ۴

قانون :قانون كى رعايت كرنے كى اہميت ۴

قانون شكنى :قانون شكنى كے بارے ميں پوچھ گچھ ۴

آیت ۳۳

( قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ )

اس نے كہا كہ ميں ايسے بشر كو سجدہ نہيں كرسكتا جسے تو نے سياسى مائل خشك مٹى سے پيدا كياہے _

۱_ ابليس نے اپنى نافرمانى كے بارے ميں خدا كى جانب سے پوچھ گچھ كے جواب ميں كہا:ميں ہر گز ايسے انسان كے سامنے سجدہ نہيں كروں گا جو سڑے ہوئے كيچڑ كى بدبو دار مٹى سے خلق ہوا ہے_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۲_ ابليس ،انسان كى خلقت كے اابتدائي مواد سے مكمل طور پر اگاہ تھا _

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۳_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے بارے ميں فرمان خدا كى نافرمانى ميں فقط اُس كے جسمانى مادے كو معيار قرار ديااور اُس ميں موجود الہى روح كو نظر انداز كر ديا _

۲۱۴

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۴_ابليس ،خلقت انسان كے اصلى مواد كى وجہ اُسے اپنى جيسى مخلوق كا مسجود بنانے كے قابل نہيں جانتا تھا_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

''لا أسجد ''يا''لست أسجد ''كے بجائے ''لم أكن لأسجد '' كى تعبير ہو سكتا ہے اس نكتے كو بيان كر رہى ہو كہ شيطان ،اپنے اپ كو ادمعليه‌السلام سے بر تر جانتا تھا_

۵_ابليس ،ادمعليه‌السلام كى تحقير كرنے كے علاوہ اپنے اپ كومقام ومنزلت ميں اُن سے بر تر جانتا تھا _

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۶_نسلى برترى كے احساس سے پيدا ہونے والا تكبر ،ادمعليه‌السلام كے سامنے ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا بڑا سبب تھا_

قال لم ا كن لا سجد لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۷_خدا وند متعال نے انسان كو سڑے ہوئے كيچڑ كى كھنكھناتى مٹى سے پيدا كياہے_

لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

۸_خداوند متعا ل، عالم طبيعت ميں اپنے ارادے اور مشيت كو طبيعى عوامل ہى كے ذريعے پورا كرتا ہے_

لبشر خلقته من صلصل من حماءمسنون

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كى تحقير ۵;ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۱،۳

ابليس :ابليس اورادمعليه‌السلام ۵;ابليس كا تكبر ۵،۴،۱;ابليس كا علم ۲;ابليس كا نسلى تعصب ۶;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كا محرك ۱،۳،۴;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے عوامل ۶;ابليس كے عصيان كا محرك۱،۳; ابليس كے عصيان كے عوامل ۶;ابليس كى فكر ۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۷;الله تعالى كى مشيت كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ۸

انسان :خلقت انسان كا عنصر ۲،۴،۷;سڑے ہوئے كيچڑ سے انسان ۷

تكبر :تكبر كے اثرات ۶

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۸

۲۱۵

آیت ۳۴

( الَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ )

ارشاد ہوا كہ تو يہاں سے نكل جا كہ تو مردود ہے _

۱_ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے حكم كى نافرمانى كے بعد خداوند متعال كا ابليس كو اسمان سے نكل جانے كا فرمان _

قال فاخرج منه

مندرجہ بالا مطلب دو احتمالات پر مبنى ہے : ا_''منھا '' كى ضمير كا مرجع ''سموات ''ہے اگر چہ وہ كلام ميں ذكر نہيں ہوا _ ۲_ابليس كے ملائكہ كے زمرے ميں شمار ہونے كے قرينے سے چونكہ ملائكہ كامقام اور ٹھكانہ اسمان ہے_

۲_خداوند متعال نے ابليس كى جانب سے فرمان خد ا كى نافرمانى كے بعد اُسے فرشتوں كى صف سے نكال ديا_

قال فاخرج منه

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب'' منھا '' كى ضمير كا مرجع ''زمرة الملائكة'' ہوجيسا كہ بعض مفسرين نے احتمال پيش كيا ہے_

۳_ابليس ،فرمان خد ا كى نافرمانى كرنے كے بعد مقربين كے مقام سے گر گيا اور اُسے وہاں سے نكال ديا گيا _

قال فاخرج منه

''فانك رجيم '' كے قرينے سے ''فاخرج منھا'' سے مرادہوسكتا ہے قرب الہى كى منزلت ہو_

۴_ابليس كا تكبر اور ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے بارے ميں فرمان الہى كى نافرمانى ،بار گاہ الہى سے اُس كے تنزل اور سقوط كا سبب بني_فقعوا له ساجدين_ الّا ابليس ا بى ...قال لم ا كن لا سجد لبشر ...قال فاخرج منه

۵_ابليس ،مردود اور بارگاہ الہى سے دھتكارا ہوا ہے_فانك رجيم

۶_فرمان خدا وند كى نافرمانى كرنا، بارگاہ الہى سے نكالے جانے اور تنزل كا سبب بنتا ہے_

قال فاخرج منها فانك رجيم

۷_''على بن محمدالعسكري عليه‌السلام : معنى الرجيم انه مرجوم باللعن ...لايذكره

۲۱۶

مو من الّا لعنه وان فى علم الله السابق انه اذا خرج القائم عليه‌السلام لايبقى مو من فى زمانه الّا رجمه بالحجارة كا كان قبل ذلك مرجوماً باللعن; (۱) امام على نقىعليه‌السلام فرماتے ہيں :''رجيم ''كا مطلب يہ ہے ابليس لعنت كا نشانہ بنتا ہے ...كوئي مؤمن اُسے ياد نہيں كرتا سوائے اس كے كہ اُس پر لعنت كرتا ہے _ خدا كے علم ازلى ميں تھا كہ جب حضرت قائمعليه‌السلام ظہور فرمائيں گے تو كوئي بھى ايسا مؤمن نہيں ہوگا كہ جو ابليس كو پتھر سے سنگسار نہيں كرے گا جيسا كہ وہ اس سے پہلے لعنت كا مستحق قرار پايا ہے_

ابليس :ابليس پر لعنت ۷;ابليس كااخراج ۱،۲;ابليس كا تنزل ۱،۳;ابليس كودھتكارنا۵;ابليس كے تكبر كے

ا ثرات ۴;ابليس كے تنزل كے عوامل ۴; ابليس كے رجم سے مراد ۷;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرا ت۱،۲،۴;ابليس كے عصيان كے اثرات ۱،۲، ۳،۴

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۱،۲

انحطاط :انحطاط كے اسباب ۶

روايت :۷

عصيان :خدا سے عصيان كے اثرات ۶

خدا كے مردود لوگ:۵

آیت ۳۵

( وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ )

اور تجھ پر قيامت كے دن تك لعنت ہے _

۱_ابليس ،ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كے حكم كى نافرمانى كى وجہ سے خدا وند متعال كى ابدى لعنت كا مستحق قرار پايا ہے_

وان عليك اللعنة الى يوم الدين

____________________

۱)معانى الاخبار ،ص۱۳۹،ح۱،باب معنى الرجيم ;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۳_

۲۱۷

۲_بار گاہ الہى سے دور كياجانا اورابدى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا،ابليس كى دنياوى سزا ہے _

فانك رجيم_وان عليك اللعنة الى يوم الدين

۳_ ابليس كى اصلى سزا، اُسے قيامت كے دن دى جائےگي_وان عليك اللعنة الى يوم الدين

جملہ ''الى يوم الدين ''كا معنى ابليس كى لعنت كى حقيقى انتہا وغايت كا تعين كرنا نہيں بلكہ اس قرينے كے ساتھ كہ يقينا ابليس كا عذاب لعنت پر ہى ختم نہيں ہو گا ،اس كا مطلب يہ ہے وہ قيامت تك لعنت كا مستحق ہے اور قيامت كے اتے ہى وہ ايك ايسے سخت عذاب ميں گرفتار ہو گا كہ جس كے سامنے لعنت كى كوئي حيثيت نہيں _

۴_ابليس ،خداوند متعال كا غضب شدہ اور اُس كى توفيق وفيض سے محروم ہے _وان عليك اللعنة الى يوم الدين

لغت ميں ''لعن'' كا معنى كسى شخص كا غضب كے ساتھ دور كيا جانا ہے اور لعن خدا وند سے مراد اُخروى عذاب اور دنياوى توفيق و فيض كا ختم ہو جانا ہے_ (مفردات راغب )

۵_قيامت ،سزا و جزا كا دن ہے اور ''يوم الدين '' اُس كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_يوم الدين

۶_ہر قسم كى لعنت كى بازگشت، ابليس كى طرف ہو تى ہے_*وان عليك اللعنة الى يوم الدين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پرمبنى ہے كہ جب ''اللعنة ''كا ''ال'' جنس كے لئے ہو_

۷_''يزيد بن سلام ...سا ل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال:فالخميس ،قال:هو يوم خامس من الدنيا وهويوم ...لعن فيه ابليس . .. ;(۱) يزيد بن سلام نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا: پنجشنبہ سے كيا مراد ہے ؟اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:''پنجشنبہ ، دنيا كا پانچواں دن ہے اور يہ وہ دن كہ جس ميں ابليس پر لعنت كى گئي ہے__''

ادمعليه‌السلام :ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۱

ابليس:ابليس كى مغضوبيت ۴;ابليس پر لعنت كا دن ۷; ابليس كا دور كيا جانا ۲;ابليس كى اُخروى سزا ۳; ابليس كى دنيوى سزا ۲;ابليس پر لعنت ۱،۲ ، ۶ ; ابليس كى محروميت ۴;ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرا ت ۱;ابليس كے عصيان كے اثرات۱

الہى توفيقات :الہى توفيقات سے محروم لوگ ۴

____________________

۱)علل الشرايع ،ج۲،ص۴۷۱ ،ح۳۳ ،ب ۲۱۹ ;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۴_

۲۱۸

الله تعالى :الله تعالى كے لطف سے محروم لوگ ۴

خدا كے مغضوب لوگ :۴

روايت :۷

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵;قيامت كے دن جزا ۵; قيامت كے دن سزا ۵; قيامت كے نام ۵

لعن :لعن كے مستحق لوگ ۱،۶

يوم الدين :۵

آیت ۳۶

( قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ )

اس نے كہا كہ پروردگار مجھے روز حشر تك كى مہلت ديدے _

۱_ابليس نے بار گاہ الہى سے نكالے جانے كے بعد خداوند متعال سے قيامت تك اپنى عمر، طولانى كرنے كى درخواست كى _قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۲_ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے حكم كى نافرمانى كرنے اور بار گاہ الہى سے نكالے جانے كے بعد خداوند متعال سے درخواست كى كہ اُسے قيامت تك عذاب و سزا سے دوچار نہ كيا جائے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

جملہ ''فا نظرني'' ميں ''انظار ''كا متعلق ذكر نہيں ہوا _چونكہ ابليس نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے فرمان كى نافرمانى كى تھى اور سزا كى انتظار ميں تھا اس لئے ممكن ہے كہ انظار و مہلت سے قيامت تك اسكى سزا ميں تاخير مرادہو_

۳_ابليس ،موت و حيات كے دست خدا ميں ہونے پر يقين ركھتا ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۴_ابليس ،ربوبيت خدا وند كا معتقد تھا اور اپنے اپ كو اُسى كى ربوبيت كے تحت جانتا تھا_

۲۱۹

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۵_ابليس ، قيامت كے دن كا معترف تھا اور اُس دن انسانوں كے اُٹھائے جانے كا اعتقاد ركھتا تھا_

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۶_قيامت ،انسانوں كے اُٹھائے جانے كادن ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

۷_دعا ميں ربوبيت خدا وند كا ذكر كرنا ايك مطلوب اور پسنديدہ امر ہے_قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون

ابليس:ابليس كا ايمان ۳;ابليس كا اقرار ۵;ابليس كا دنيوى عذاب ۲;ابليس كا عقيدہ ۴; ابليس كا مہلت مانگنا ۱ ، ۲ ;ابليس كودور كيا جانا۱;ابليس كى دعا ۱، ۲ ; ابليس كى طولانى عمر ۱

اقرار:حشر كا اقرار ۵;قيامت كا اقرار ۵

انسان:انسانوں كا اُخروى حشر ۶

حيات :حيات كا سر چشمہ ۳

دعا:دعا ميں ربوبيت خدا ۷;دعا كے اداب ۷

عقيدہ :ربوبيت خدا كا عقيدہ ۴;

عمل :پسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كے دن حشر۶

موت :موت كا سر چشمہ ۳

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779