تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212523 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

آیت ۳۷

( قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ )

جواب ملا كہ تجھع مہلت ديدى گئي ہے _

۱_روز قيامت تك اپنى حيات كے جارى رہنے كے بارے ميں ابليس كى درخواست، خداوندمتعال كى جانب سے قبول كر لى گئي_قال فانك من المنظرين

۲_ابليس كے علاوہ دوسرى مخلوقات كا بھى قيامت تك طولانى حيات كا حامل ہونا _فانك من المنظرين

يہ كہ خدا وند متعال، ابليس كى درخواست كے جواب ميں فرماتا ہے كہ''تو مہلت پانے والوں ميں سے ہے''اس سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۳_خداوند متعال كے ساتھ ابليس كابغير كسى واسطے كے براہ راست گفتگو كرنا_

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين

۴_كسى بھى شخص كو حتى بارگاہ الہى سے نكالے گئے اشخاص اور لعنت شدہ لوگوں كو بھى رحمت خدا وند متعال سے مايوس نہيں ہونا چاہيے بلكہ اُنہيں اُس سے اپنى حاجات طلب كرنى چاہيں _

وان عليك اللعنة الى يوم الدين _قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين

۵_بار گاہ الہى كے مردود اور لعنت شدہ لوگوں كى دعا كے قبول ہونے كا ممكن ہونا _

فاخرج منها ...وان عليك اللعنة ...قال ربّ فا نظرني ...قال فانك من المنظرين

۶_''ومن خطبة له عليه‌السلام سبحانه:اسجدوا لا دم فسجدوا الّا ابليس ...فا عطاه الله النظرة استحقاقاً للسخطة واستتماماً للبلية و انجازاً للعدة فقال:''انك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' ...;(۱) حضرت

۲۲۱

امير المؤمنين على عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے ايك خطبے كے دوران فرمايا:خداوند سبحان نے فرمايا:ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرو پس ابليس كے سوا سب ملائكہ نے سجد ہ كيا ...پس خدا نے اُسے مہلت دى تاكہ وہ عذاب كا زيادہ سے زيادہ مستحق ہو جائے اور اُس كى ازمائش كامل ہو جائے او ر خدا اپنے وعدے كو پورا كرے _لہذاخدا وند متعال نے فرمايا:''انك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' _

۷_''قال ا بوعبدالله عليه‌السلام : ان على بن الحسين عليه‌السلام قال: ...يامن استجاب لا بغض خلقه اليه اذ قال ا نظرنى الى يوم يبعثون، استجب لي ... ;(۲) امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ امام على بن حسينعليه‌السلام نے فرمايا:اے وہ كہ جس نے اپنى مبغوض ترين مخلوق كى درخواست كو قبول كيا كہ جب اُس نے كہا:''ا نظرنى الى يوم يبعثون'' ميرى درخواست كو بھى قبول فرما_

ابليس :ابليس كو مہلت دينے كا فلسفہ ۶;ابليس كى خدا كے ساتھ گفتگو۳;ابليس كى دعا كا قبول ہونا ۷;ابليس

كى طولانى عمر ۲;ابليس كى مہلت كى دعا كا قبول ہونا ۱

اُميدوارى :رحمت سے اُميدوارى ۴

دعا:دعا كے اداب ۷

روايت :۶،۷

لعن :لعن كے مستحقين كى دعا كى قبوليت ۵

خدا كے مردود لوگ:خدا كے مردود لوگوں كى دعا كى قبوليت ۵

موجودات :موجودات كى طولانى عمر ۲

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى ممنوعيت ۴

____________________

۱)نہج البلاغہ ،خطبہ ۱;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۱_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح ۱۲;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۴ ، ح۴۸ _

۲۲۲

آیت ۳۸

( إِلَى يَومِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ )

ايك معلوم اور معين وقت كے لئے _

۱_ابليس كى جانب سے روزحشر تك زندگى كى مہلت كى درخواست فقط ايك معين اور مشخص دن تك قبول كى گئي ہے_

فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم

۲_قيامت كا دن اور اُس كے برپا ہونے كا دقيق وقت خداوند متعال كے نزديك مشخص و معين ہے_

فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين_الى يوم الوقت المعلوم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' الى يوم الوقت المعلوم ''سے مراد روز حشر اور قيامت ہو اور اس دن كو ''وقت معلوم '' كے نام سے اس لئے ياد كيا جاتا ہے كہ فقط خدا وند متعال ہى اس كے دقيق وقت كو جانتا ہے_

۳_ابليس كى زندگى محدود ہے اور دنيا كى عمر ختم ہو نے سے پہلے اُس كى عمر ختم ہو جائے گي_

قال فانك من المنظرين_الى يوم الوقت المعلوم

ابليس نے خدا وند متعال سے اپنى زندگى كے طولانى ہونے كى درخواست كى تا كہ وہ قيامت تك باقى رہے _خدا نے اُس كى يہ درخواست قبول كر لى ليكن جملہ''الى يوم الوقت المعلوم'' لا كر اُس كى عمر كے قيامت تك طولانى ہونے كو رد كر ديا _بنا بريں ابليس كى زندگى قيامت سے پہلے ختم ہو جائے گي_

۴_''يحيى بن ا بى العلائ ...ان رجلاً دخل على ا بى عبدالله عليه‌السلام فقال: ا خبرنى عن قول الله عزّوجلّ لا بليس '' فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' قال: ...ويوم الوقت المعلوم يوم ينفخ فى الصور نفخة واحدة فيموت ابليس ما بين النفخة الا ولى والثانية; (۱) يحيى بن ابى العلاء نے روايت كى ہے كہ ايك شخص اما م صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں ايا اور عرض كى :مجھے خداوند

۲۲۳

عزوجل كے اس قول كے بارے ميں بتايئے كہ جس ميں خدا نے ابليس سے فرمايا:''فانك من المنظرين_الى يوم الوقت المعلوم'' _امام عليہ السلام نے فرمايا:''روز وقت معلوم سے وہ دن مراد ہے كہ (جس ميں ابھى فقط) ايك بار صور پھونكا گيا ہے پس ابليس پہلے اور دوسرے صور پھونكے جانے كے درميان مرے گا___''

۵_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله تبارك وتعالى ''فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم''قال: يوم الوقت المعلوم يذبحه رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم على الصخرة التى فى بيت المقدس ;(۲) امام صادق عليہ السلام سے خداوند تبارك وتعالى كے فرمان:''فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:وقت معين كا دن ،وہ دن ہے كہ جس ميں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ابليس كو بيت المقدس ميں موجود ايك چٹان پر ذبح كريں گے_

۶_''عن الحسن بن عطية قال: سمعت ا با عبدالله عليه‌السلام يقول: ان ابليس عبدالله فى السّماء الرابعة فى ركعتين ستة ا لاف سنة وكان من انظار الله ايّاه الى يوم الوقت المعلوم بماسبق من تلك العبادة; (۳) حسن بن عطيہ كا كہنا ہے ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سنا ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:بتحقيق ابليس نے اسمان چہارم ميں دو ركعت (نماز )كے ذريعے خدا كى چھ ہزار سال تك عبادت كى ہے اور اسى عبادت كى وجہ سے خدا نے اُسے وقت معين كے دن تك مہلت دى ہے_

ابليس :ابليس كى درخواست مہلت كا قبول ہونا ۱;ابليس كى عمر كا خاتمہ ۳;ابليس كى موت ۴،۵;ابليس كى مہلت كا فلسفہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۲

روايت :۴،۵،۶

قيامت :قيامت كے دن صور كا پھونكا جانا ۴;قيامت كا وقت۲

____________________

۱)_علل الشرائع ،ج۲،ص۴۰۲،ح۲;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۳ ،ح۴۵_

۲)تفسير قمى ،ج۲،ص۲۴۵;تفسير برہان ،ج۲،ص ۳۴۳، ح۲، ۸_

۳)_تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح۱۳;نور الثقلين ،ج۳ ، ص۱۴، ح۴۷ _

۲۲۴

آیت ۳۹

( قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الأَرْضِ وَلأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ )

اس نے كہا كہ پروردگار جس طرح تو نے مجھے گمراہ كياہے ميں ان بندوں كے لئے زمين ميں ساز و سامان آراستہ كروں گا اور سب كو اكٹھاگمراہ كروں گا_

۱_ابليس ،خدا وند متعال كى جانب سے اپنے گمراہ ہونے كو تمام انسانوں كو گمراہى كى طرف لے جانے اور بُرائيوں كو اچھا بنا كر دكھانے كا سبب قرار ديتا ہے_قال ربّ بما ا غويتنى لأ زيننّ لهم فى الا رض و لا غوينّهم ا جمعين

''بما '' ميں ''با'' بائے سببيہ ہے_

۲_ابليس، خدا وند متعال كى ربوبيت كا معتقد تھا اور اپنے اپ كو اُس كى ربوبيت كے تحت جانتا تھا_قال ربّ

۳_ابليس ،اپنى گمراہى كا اعتراف كرتاتھا_قال ربّ بما ا غويتني

۴_ابليس ،خدا وند متعال كى جانب سے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے حكم كو اپنى گمراہى كا سبب قرار ديتا تھا_

فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس ا بي ...قال فاخرج منها فانك رجيم ...قال ربّ بما ا غويتني

خدا وند متعال كے ذريعے اپنے گمراہ ہونے سے ابليس كى كيا مراد ہے؟ اس بارے ميں چند نظريات ہيں :اُن ميں سے ايك يہ كہ چونكہ خدا نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كا حكم ديكر ابليس كا امتحان ليا تھا اور وہ اس امتحان ميں كامياب نہيں ہو سكا اور اُس كا كامياب نہ ہونا ،اُسكے مردود اور قابل لعن ہونے كا موجب بنا ہے لہذا يہى مردوديت اور لعنت ،ابليس كى نظر ميں ايك قسم كى گمراہى شمار ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى جانب سے ابليس كا گمراہ ہون

۲۲۵

،فرمان الہى كے سامنے اُس كى نافرمانى كى سزا تھي_قال ربّ بما ا غويتني

بلا شك وترديد،ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے بعد، خدا كى جانب سے ابليس گمراہ ہوا تھا _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اُس كى يہ گمراہى سزا كى حيثيت ركھتى ہے_

۶_ابليس ،ناپسنديدہ كاموں كو اچھا بنا كر اور اُنہيں زينت ديكر لوگوں كو گمراہى كى طرف لے جاتا ہے_

قال ربّ بما ا غويتنى لأ زيننّ لهم فى الا رض و لا غوينّهم ا جمعين

۷_زمين ،ابليس كى سر گرميوں اور اُس كے بہكانے كا ميدان و مركز ہے_لأ زيننّ لهم فى الا رض

۸_انسانى ميلانات ميں سے ايك اُس كا زيبائي اور خوبصورتى كى طرف ميلان ہے_لأ زيننّ لهم

يہ كہ ابليس اعمال كو زينت ديكر لوگوں كو گمراہى كى جانب لے جاتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ انسان زيبائي اور زينت كو پسند كرتاہے اور انسانوں كى يہ پسنداور ميلان اُن كى رفتار و كردار پر اثر انداز ہوتى ہے_

۹_ابليس،انسانوں كى طرف سے اچھائيوں اور بُرائيوں كى صحيح پہچان كرنے ميں نانع بنتا ہے_لأ زيننّ لهم

۱۰_انسان ،(ہر وقت )ابليس كے بہكاوے كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _لا غوينّهم ا جمعين

۱۱_انسان ،القائات اور پروپيگنڈے سے متاثر ہونے والى مخلوق ہے_لا غوينّهم ا جمعين

ادمعليه‌السلام :ادم كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۴

ابليس :ابليس كا اقرار ۳;ابليس كا بہكانا۱۰;ابليس كا عقيدہ ۲; ابليس كا كردار ۹;ابليس كى گمراہى كا پيش خيمہ ۴ ; ابليس كى سزا ۵;ابليس كى گمراہى ۱،۳;ابليس كى گمراہى كے اسباب ۵;ابليس كے بہكانے كا مكان ۷;ابليس كى فكر ۱، ۴; ابليس كے بہكانے كا طريقہ ۶;ابليس كے بہكانے كے اسباب ۱; ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۴

اقرار :گمراہى كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كى جانب سے گمراہى كے اثرات ۱،۵

۲۲۶

انسان :انسان كاتاثيرپذير ہونا ۱۱;انسان كا قابل گمراہ ہونا ۱۱; انسانوں كے ميلانات ۸;انسانوں كى خصوصيات ۱۱; انسانوں كى گمراہى كا خطرہ ۱۰; انسانوں كى گمراہى كے عوامل ۱

برائياں :برائيوں كو زينت دينے كے اسباب ۱

شناخت :شناخت كے موانع ۹

عصيان :خدا كے سامنے عصيان كى سزا ۵

عقيدہ :ربوبيت خدا كا عقيدہ ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كى تزئين كے اثرات ۶

گمراہي:گمراہى كے عوامل ۶

ميلانات :زيبائي كى جانب ميلان۸

آیت ۴۰

( إِلاَّ عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ )

علاوہ تيرے ان بندوں كے جنھيں تو نے خالص بنا لياہے _

۱_ابليس نے اُن بندوں كو اپنى گمراہى واضلال سے مستثنى قرار ديا ہے كہ جن كو خداوند متعال نے ہر قسم كى الودگى سے پاك كيا ہوا ہے_لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين

مندرجہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''منھم'' عباد كے لئے حال ہو _مخلص صيغہ مفعول ہے اور ايسے شخص كو كہا جاتا ہے كہ جو ہر قسم كى الودگى سے پاك اور منزہ ہو چكا ہو_

۲_ہر قسم كى الودگى سے پاك ہونا اور خدا وند متعال كى بندگى اختيار كرنا ابليس كے بہكاوے سے بچنے كى شرط ہے_

الّا عبادك منهم المخلصين

۳_تمام انسان، حتى خد اكے خالص بندے بھى ابليس كے ذريعے بُرائيوں كى ارائش سے بہك جانے

۲۲۷

اور اُس كے فريب كے خطرے سے دوچارہيں _لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين

جملہ ''لا غوينّهم ا جمعين '' سے جملہ ''الّا عبادك منهم المخلصين '' مستثنى ہوا ہے نہ كہ جملہ ''لأ زيننّ لهم '' يعنى ابليس خدا كے خالص بندوں كو گمراہ كرنے سے عاجز ہے ليكن وہ سب كے پيچھے جاتا ہے اور سب كے دلوں ميں وسوسہ ڈالنے كى كوشش كرتا ہے _قابل ذكر ہے كہ سورہ اعراف كى آيت ۲۰۰ بھى اسى مطلب كى تائيد كر تى ہے كہ جو شيطان كى جانب سے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بہكانے كے بارے ميں ہے (واما ينزغنّك من الشيطان نزغ فاستعذ بالله )_

۴_ابليس ،خلقت انسان كے اغاز سے ہى ادمعليه‌السلام و حوا كى نسل كے زيادہ ہونے اور اُن ميں سے اكثر كے اپنے بہكاوے ميں اجانے اور خدا كے خالص بندوں كے اپنے ورغلانے سے متاثر نہ ہونے سے اگا ہ تھا_

لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين

۵_خدا وند متعال كے خالص بندے اقليت ميں ہيں _الّا عبادك منهم المخلصين

چونكہ قاعدے كے مطابق مستثنى ،مستثنى منہ سے كمتر ہوتا ہے ورنہ استثنا ء غلط ہو گا _اس سے مذكورہ نكتہ اخذ ہوتا ہے_

ادمعليه‌السلام :نسل ادمعليه‌السلام كا زيادہ ہونا ۴

ابليس :ابليس كا علم ۴;ابليس كا ورغلانا ۳;ابليس كے ور غلانے سے بچنے كى شرائط ۲;ابليس كے ورغلانے كى حدود ۱

اخلاص:اخلاص كے اثرات ۲

اكثريت :اكثريت كا بہك جانا ۴

الله تعالى كے بندے :الله تعالى كے بندوں كا بہكاوے ميں نہ انا۱، ۲;الله تعالى كے بندوں كى كمى ۵

انسان :انسان كا بہكاوے ميں انا ۴;انسانوں كى گمراہى ۳;انسانوں كى لغزشيں ۴

عبوديت :عبوديت كے اثرات ۲

مخلصين :مخلصين كا بہكاوے ميں نہ انا ۱،۴;مخلصين كا كم ہونا ۵;مخلصين كا محفوظ ہونا ۱;مخلصين كے فضائل ۱

۲۲۸

آیت ۴۱

( قَالَ هَذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ )

ارشادہوا كہ يہى ميرا سيدھا راستہ ہے _

۱_عبوديت اور ہر قسم كى الودگى سے پاك ہونا ہى خدا كاسيدھا راستہ ہے_

الّا عبادك منهم المخلصين_قال هذا صرط على مستقيم

۲_ابليس كا لوگوں كى اكثر يت كو بہكانے پر قادر ہونا اور خداوند متعال كے خالص بندوں كو گمراہ كرنے سے عاجز ہونا ،الہى قانون اور سنت ہے_الّا عبادك منهم المخلصين_قال هذا صرط على مستقيم

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''ھذا '' كا مشار اليہ ابليس كى جانب سے لوگوں كى اكثريت كا بہكاوے ميں انا اور خالص بندوں كا بہكاوے سے محفوظ رہنا ہواوركلمہ ''علّي'' ضمانت اور ذمہ دارى كا معنى ديتا ہے _اور مستقيم وہ چيز ہے كہ جس ميں كجى و انحراف پيدا نہيں ہوتا لہذا ''ھذا صرط عليّ مستقيم '' كا معنى يہ ہو گا: خدا كى جانب سے ايسا امر ايك ناقابل تغيير حكم ہے جسے اصطلاح ميں ''سنت '' كہا جاتا ہے_

۳_ لوگوں كو بہكانے كے لئے ابليس كى تمام كوشش اور قدرت ، خداوند متعال كى حاكميت اور قدرت كے تابع ہے_

هذا صرط عليّ مستقيم

جملہ '' ھذا صرط عليّ مستقيم ''ہو سكتا ہے ابليس كے جواب ميں كہا گيا ہو كہ جو اپنى انانيت كى وجہ سے لوگوں كو بہكانے كے عمل كو اپنے ساتھ منسوب كر رہا ہے ليكن خدا اس كے جواب ميں فرماتا ہے :ايسا نہيں بلكہ اُس كى يہ قدرت، قدرت الہى كے تابع ہے_

۴_''عن سلّام بن المستنير الجعفى قال: دخلت على ا بى جعفر عليه‌السلام ...قال: قلت:ما قول الله عزّوجلّ فى كتابه:''قال هذا صراط عليّ مستقيم'' قال:صراط على بن ا بى طالب عليه‌السلام .. . ;(۱) سلام بن مستنير جعفى سے منقول ہے كہ ميں امام باقرعليه‌السلام كي

____________________

۱)تفسير فرات ،ص۲۲۵، ح۱ ،مسلسل۲ ،۳; بحارالانوار ،ج۳۵، ص۳۷۲، ح۱۸_

۲۲۹

خدمت ميں حاضر ہوا اور ميں نے اما معليه‌السلام سے پوچھا : خداوند عزوجل نے اپنى كتاب ميں يہ جو فرمايا ہےكه''قال هذا صراط على مستقيم'' ،اس سے كيا مراد ہے؟اپعليه‌السلام نے فرمايا:يہ ،على ابن ابى طالبعليه‌السلام كا راستہ ہے ...''

ابليس :ابليس كا بہكانا ۲،۳

اخلاص:اخلاص كى اہميت ۱

اكثريت :اكثريت كا بہكاوے ميں اجانا۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۳;الله تعالى كى سنن ۲;الله تعالى كى قدرت ۳

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا بہكاوے ميں اجانا۲

امير المؤمنين :عليه‌السلام امير المؤمنينعليه‌السلام كے فضائل ۴

انسان:انسان كا بہكاوے ميں اجانا ۲

روايت :۴

صراط مستقيم :۱صراط مستقيم سے مراد ۴

عبوديت :عبوديت كى اہميت ۱

مخلصين:مخلصين كا بہكاوے ميں نہ انا ۲

آیت ۴۲

( إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلاَّ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ )

ميرے بندوں پر تيرا كوئي اختيار نہيں ہے علاوہ ان كے جو گمراہوں ميں سے تيرى پيروى كرنے لگيں _

۱_خداوند متعال، ابليس كے لوگوں كى اكثريت كو گمراہ كرنے پر مبنى دعوى كے جواب ميں اُس كے تسلط كى حدود كو فقط گمراہى كى پيروى كرنے والوں تك محدود قرار ديتا ہے_

لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين ...ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

۲۳۰

۲_ابليس ،خداوند متعال كے بندوں پر كسى قسم كا تسلط نہيں ركھتا اور نہ ہى اُن كو گمراہى پر مجبور كر سكتا ہے_

ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

اجبار اور زبر دستى كے ذريعے كسى چيز كے حصول كو''سلطان''كہتے ہيں _

۳_ ابليس كے ورغلانے اور تسلط پانے كے مقابلے ميں انسا ن كا ازاد،مختار اور اُس كى مخالفت كرنے پر قادر ہونا_

ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

۴_عبوديت اور بندگي،خداوندمتعال كے تقرب كاموجب اور ابليس كے تسلط سے نجات پانے كا سبب بنتى ہے_

ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

ممكن ہے يائے متكلم كى طرف ''عباد'' كے اضافہ ہونے سے بندگان خاص كاذكر مراد ہو_ لہذا مراد كو بيان كرنے والے ہر دوسرے كلمے كى جگہ كلمہ ''عباد'' كا ذكر مذكورہ حقيقت كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۵_ابليس ،خدا كے مقرب اور خالص بندوں پر غلبہ پانے سے عاجز ہے_

الّا عبادك منهم المخلصين ...ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''عبادي'' سے مراد ''عباد مخلص''ہو كہ جو''الّا عبادك منهم المخلصين '' ميں ايا ہے_جس كے مطابق خدا وند متعال ابليس كے خالص بندوں كو گمراہ نہ كرنے كے دعوى كے جواب ميں فرماتا ہے:''تم ميں اس قسم كا كام كرنے كى طاقت ہى نہيں ''_

۶_ابليس، فقط اُن لوگوں پر تسلط حاصل كر سكتا ہے جو اُس كى پيروى كرتے ہيں اور گمراہى كے قابل ہيں _

ليس لك عليهم سلطان الّامن اتبعك من الغاوين

۷_ابليس كے بہكاوے ميں انا ،اُس كے تسلط كو قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتا ہے_

لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك ليس لك عليهم سلطان الّامن اتبعك

۸_ ابليس كے پيروكار،گمراہ لوگ ہيں _الّامن اتبعك من الغاوين

''من الغاوين '' ،''اتبع'' كى فاعلى ضمير كے لئے حال ہے اور''الغاوين '' ،''غيّ'' ( فاسد عقيدے) كے مصدر سے ہے جو ايسے لوگوں كو كہ

۲۳۱

جاتا ہے جوفاسدعقيدہ ركھتے ہوں _

۹_انسان، خود ابليس كے تسلط اور بہكاوے كا سبب فراہم كرتا ہے_الّامن اتبعك من الغاوين

۱۰_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزّوجلّ:''ان عبادى ليس لك عليهم سلطان'' ...ليس له على هذه العصابة خاصة سلطان،قال:قلت:وكيف جعلت فداك وفيهم مافيهم؟قال:ليس حيث تذهب،انما قوله:'' ليس لك عليهم سلطان''ا ن يحبب اليهم الكفر ويبغض اليهم الايمان ;(۱) حضرت امام صادق عليہ السلام سے خداوند عزوجل كے كلام ''ان عبادى ليس لك عليھم سلطن''كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:ابليس كو فقط اس خاص گروہ (شيعہ) پر كسى قسم كا تسلط حاصل نہيں _راوى كہتا ہے ،ميں نے امامعليه‌السلام سے عرض كى :ابليس كيسے شيعوں پر تسلط نہيں ركھتا جبكہ شيعوں ميں بھى گناہگار پائے جاتے ہيں ؟امامعليه‌السلام نے فرمايا:ايسا نہيں كہ جيسا تم سوچ رہے ہو بلكہ خدا كے فرمان ''ليس لك عليھم سلطن''سے مراد يہ ہے كہ ابليس، كفر كو اُن كى نظروں ميں پسنديدہ اور ايمان كو ناپسنديدہ نہيں بنا سكتا _

۱۱_''عن جابر عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال:قلت ا را يت قول الله :''ان عبادى ليس لك عليهم سلطان''ماتفسيرهذا؟قال:قال الله :انك لاتملك ا ن تدخلهم جنة ولاناراً ;(۲) جابر كہتے ہيں ميں نے امام باقر عليہ السلام سے عرض كى :مجھے خدا كے كلام''ان عبادى ليس لك عليهم سلطان'' كے بارے ميں بتايئے كہ اس كى تفسير كيا ہے؟امامعليه‌السلام نے فرمايا:خدا فرماتاہے :بتحقيق تو اُنہيں نہ بہشت ميں داخل كرسكتا ہے نہ جہنم ميں _

ابليس :ابليس سے نجات كے عوامل ۴;ابليس كا ادعا۱ ; ابليس كابہكانا۱;ابليس كاتسلط جن كے شامل حال ہے ۱،۶ ;ابليس كاناتوان ہونا ۲،۵;ابليس كے بہكاوے ميں انے كے اثرات ۷; ابليس كے پيروكا ر ۱; ابليس كے ورغلانے كا پيش خيمہ ۹; ابليس كے پيروكاروں كى گمراہى ۸; ابليس كے تسلط سے محفوظ رہنا۵;ابليس كے تسلط كاپيش خيمہ ۷،۹; ابليس كے تسلط كى نفى ۲،۱۰،۱۱;ابليس كے تسلط كى حدود ۳

الله تعالى كے بندے:اُن كا محفوظ رہنا ۲

____________________

۱)معانى الاخبار ،ص۱۵۸،ح۱;نورالثقلين ،ج۳،ص ۱۵ ، ح۵۴_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۲،ح۱۶ ; نور الثقلين ،ج۲، ص ۱۶،ح۵۶_

۲۳۲

انسان:انسان كااختيار ۲،۳;انسان كا كردار ۹;انسان كى قدرت ۳

تقرب:خدا كے تقرب كے عوامل ۴

جبر واختيار :۲

روايت :۱۰،۱۱

شيعہ :شيعوں كے فضائل ۱۰

عبوديت :عبوديت كے اثرات ۴

گمراہ لوگ :۸

مخلصين :مخلصين كا محفوظ ہونا ۵;مخلصين كا ناقابل گمراہ ہونا ۵

مقربين :مقربين كامحفوظ ہونا۵;مقربين كاناقابل گمراہ ہونا ۵

آیت ۴۳

( وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ )

اور جہنّم ايسے تمام لوگوں كى آخرى وعدہ گاہ ہے _

۱_جہنم ،ابليس كے تمام گمراہ پيروكاروں كى وعدہ گا ہ ہے_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين

۲_ابليس كے گمراہ پيروكاروں كو خداوندمتعال كادھمكى اميز طور پر خبردار كرنا_

الّامن اتبعك من الغاوين وان جهنّم لموعدهم ا جمعين

۳_ جہنم ميں گرفتار ہونے كے اسباب ميں سے ابليس كى پيروى كرنا اور گمراہ ہونا ہے_الّامن اتبعك ...وان جهنّم لموعدهم

۴_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام فى قوله:''ان جهنّم لموعدهم ا جمعين''فوقوفهم على الصراط (۱) حضرت امام باقر سے خداوند عزوجل كے فرمان:''ان جهنّم لموعدهم اجمعين''

____________________

۱)_تفسير قمى ،ج۱،ص۳۷۶،;نورالثقلين ،ج۳، ص۱۷، ح۶۰_

۲۳۳

كے بارے ميں منقول ہے كہ اس سے مراداُن كا صراط پر توقف كرنا ہے_

ابليس :ابليس كى پيروى كے اثرات۳;ابليس كے پيروكار جہنم ميں ۱;ابليس كے پيروكاروں كى وعدہ گاہ ۱،۴;ابليس كے پيروكاروں كے لئے وعيد ۲

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے وعيد۲

جہنم :جہنم كے موجبات ۳جہنمى لوگ :۱

روايت :۴

گمراہى :گمراہى كے اثرات ۳

آیت ۴۴

( لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ )

اس كے سات دروازے ہيں اور ہر دروازے كے لئے ايك حصّہ تقسيم كرديا گياہے _

۱_جہنم كے سات دروازے ہيں _لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۲_گمراہوں كے ہر گروہ كے جہنم ميں داخل ہونے كے لئے ايك مخصوص دروازہ ہے_

من الغاوين_وان جهنّم لموعدهم ...لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۳_سات دروازوں والى جہنم كہ جس كے نچلے طبقات ہيں اور گمراہوں كا ہر گروہ ايك مخصوص طبقے اور مشخص حصے ميں ہوگا_لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''ابواب '' سے اُن كا كنائي معنى مراد ہو ;چونكہ ہر دروازہ عام طور پر ايك خاص مكان كى طرف كھلتا ہے اور كسى مستقل جگہ تك لے جاتا ہے _اس مطلب كى تائيد بعد والى عبارت سے بھى ہوتى ہے كہ جس ميں ہر دروازہ گمراہوں كے ايك گروہ كے لئے معين كيا گيا ہے_

۲۳۴

۴_دنيا ميں سات ايسے غلط راستے اور جرائم ہيں كہ جو جہنم تك لے جاتے ہيں _

ان جهنّم ...لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۵_جہنم ميں مختلف درجات (طبقات)اورشديد وخفيف قسم كے گوناگوں عذاب موجود ہيں _

لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ايت ميں ''سبعہ '' سے كثرت كے لئے كنايہ مراد ہو اور جہنم كے عذابوں كے مختلف اور شديد وخفيف ہونے كى طرف اشارہ ہونہ كہ ايك مشخص عدد مراد ہو_

۶_ہر گناہ، اپنى متناسب سزااور عذا ب كا حامل ہے_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين _لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

يہ جو كہا گيا ہے كہ :''گمراہوں كے ہر گروہ كے لئے جہنم ميں ايك مخصوص دروازہ يا طبقہ ہوتا ہے_''اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گناہ بھى مختلف اور اپنى متناسب سزا ركھتے ہيں _

۷_انسان كى عاقبت ميں اُس كا عقيدہ اور عمل اہم كردار ادا كرتے ہيں _

الّامن اتبعك من الغاوين_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين _لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۸_''عن ا ميرالمو منين عليه‌السلام :ان جهنّم لها سبعة ا بواب ا طباق بعضها فوق بعض او وضع احدي، يديه على الاُخرى فقال:هكذا وان الله وضع النيران بعضها فوق بعض فا سفلها جهنّم وفوقها لظى وفوقها الحطمة وفوقها سقر وفوقها الجحيم وفوقها السعير وفوقها الهاوية; (۱) حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جہنم كے سات دروازے اور طبقے ہيں _اُن ميں سے ہر ايك دوسرے كے اوپر قائم ہے_ امامعليه‌السلام نے ان طبقات كى كيفيت بتاتے ہوئے اپنا ايك ہاتھ دوسرے ہاتھ پر ركھا اور فرمايا:ايسے اور پھرمزيد فرمايا :بتحقيق خدا نے ...اگ كواگ پر قرار ديا ہے اُس كا نچلا طبقہ'' جہنم ''اوراُس سے اوپر والا طبقہ ''لظى ''اور اسكے بعد والا''حطمہ''اور اس سے بھى اوپر ''سقر'' اسكے بعد ''جحيم''اور اس كے بعد ''سعير'' اور اخر ميں ''ھاويہ '' ہے_

۹_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام عن ا بيه،عن جدّه عليه‌السلام قال:للنار ...باب يدخل منه فرعون وهامان وقارون وباب يدخل منه المشركون والكفار ...وباب يدخل منه بنواّميّه ...وباب يدخل منه مبغضونا ومحاربونا وخاذلونا وانه لا عظم الا بواب وا شدها حرّاً ;(۲) امام سجادعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:اگ ...كا ايك دروازہ ہے كہ جس سے فرعون ،ھامان اور قارون داخل ہوں گے اور ايك دوسرا دروازہ ہے كہ جس سے مشركين اور

۲۳۵

كفارداخل ہوں گے_اسى طرح ايك دروازے سے بنى اُميہ داخل ہوں گے ايك دروازے سے وہ لوگ داخل ہوں گے جواپنے دل ميں ہمارا بغض ركھتے ہيں اور ہمارے ساتھ جنگ كرتے ہيں اور ہمارى مدد نہيں كرتے اور يہ سب سے بڑا اور سب سے زيادہ جلانے والا دروازہ ہو گا_

۱۰_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله''لكلّ باب منهم جزء مقسوم''قال:ان من ا هل النار من تا خذه النارالى كعبيه،وان منهم من تا خذه النارالى حجزته، ومنهم من تا خذه الى تراقيه منازل با عمالهم،فذلك قوله:'' ...لكلّ باب منهم جزء مقسوم'' ;(۳) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خدا كے كلام :''لكلّ باب منهم جزء مقسوم'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:بعض اہل اتش وہ لوگ ہيں كہ جنہيں ٹخنوں تك اگ جلائے گى _بعض كوكمر تك اور بعض كو گلے تك _يہ وہ منازل اور مراتب ہيں كہ جو اہل اتش كے مختلف اعمال سے تعلق ركھتے ہيں اسى لئے خدا وندمتعال نے فرماياہے:لكلّ باب منهم جزء مقسوم ...'' _

۱۱_''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله تعالى :''لكلّ باب منهم جزء مقسوم'': جزء ا شركوابالله ،وجزء شكّوا فى الله وجزء غفلوا عن الله ;(۴) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خداوند متعال كے فرمان :''لكلّ باب منهم جزء مقسوم'' كے بارے ميں فرمايا:ايك گروہ نے خدا سے شرك كيا ،ايك گروہ نے خدا ميں شك كيا ہے اور ايك گروہ خدا سے غافل رہا ہے(يہى جہنم كے دروازوں كے لئے تقسيم شدہ گروہ ہيں )_

اعداد:سات كا عدد ۱،۳،۴

جرم :جرم كا انجام ۴;جرم كى اقسام ۴

جہنم :جہنم كى اگ ۱۰;جہنم كے دروازوں كى تعداد ۱ ; جہنم كے عذاب كى مختلف اقسام ۵;جہنم كے دركات ۳،۵، ۸ ;جہنم كے دروازے ۲،۸ ، ۹ ; عذاب جہنم كے مراتب ۵

جہنمى لوگ:ان كى اقسام ۱۰،۱۱;ان كے داخل ہونے كى كيفيت ۹

____________________

۱)مجمع البيان ،ج۶،ص ۵۱۹;نورالثقلين ،ج۳،ص ۱۹، ح۶۴_

۲)خصال صدوق ،ج۲،ص۳۶۱ ،ح۵۱; نور الثقلين ،ج۳، ص۱۸،ح۶۳_

۳)الدرالمنثور ،ج۵،ص۸۲_۴)الدرالمنثور ،ج۵،ص۸۳_

۲۳۶

خطا:خطا كا انجام ۴;خطا كى اقسام ۴

روايت :۸،۹،۱۰،۱۱

سزا:سزا كا گناہ كے ساتھ تناسب ۶;سزا و جزا كا نظام ۶

عاقبت:عاقبت ميں موثر عوامل ۷

عقيدہ :عقيدہ كے اثرات ۷

عمل :عمل كے اثرات ۷

گمراہ لوگ :ان كا جہنم ميں ہونا۳;ان كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲

آیت ۴۵

( إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ )

بيشك صاحبان تقوى باغات اور چشموں كے درميان رہيں گے_

۱_بہشت كے باغات اور چشموں سے بھرے مقامات متقين كا ٹھكانہ ہيں _ان المتقين فى جنت وعيون

۲_بہشت كى نعمتوں سے بہرہ مند ى كا سبب، تقوى ہے_ان المتقين فى جنت وعيون

۳_متقين كى بہشت ،مختلف باغات اور گوناگوں چشموں كى حامل ہوگي_ان المتقين فى جنت وعيون

۴_متقين ،خدا كے خالص بندے اور ابليس كے وسواس اور تسلط سے نجات يافتہ(لوگ) ہيں _

ان المتقين فى جنت وعيون

گذشتہ ايات ميں لوگوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے:۱_ابليس كے گمراہ پيروكار ;۲_خدا كے خالص بندے _اس كے بعد پہلے گروہ كا قيامت ميں مقام واضح كياگياہے _اس ايت ميں دوسرے گروہ كا انجام بيان كيا گيا ہے اور اُن كے

۲۳۷

لئے ''مخلصين ''كے بجائے ''متقين '' كى تعبير استعمال ہوئي ہے جس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۵_متقين كے سعادت مندانہ انجام كے ساتھ ساتھ گمراہوں كے بُرے انجام كا تذكرہ ،قران كے ہدايت كرنے كے اسلوب ميں سے ايك طريقہ ہے_الغاوين_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين___ان المتقين فى جنت وعيون

الله تعالى كے بندے:۴

اہل بہشت :۱

بہشت:بہشت كے باغات ۱;بہشت كے باغات ميں تنوع ۳;بہشت كے چشموں ميں تنوع ۳;بہشتى چشمے ۱;موجبات بہشت۲;نعمات بہشت۲،۳

تقوى :تقوى كے اثرات ۲

قران :قرانى تعليمات كا طريقہ ۵;قرانى ہدايت كا طريقہ ۵

گمراہ لوگ :ان كے انجام كا بيان ۵

متقين :متقين كى بہشت كى خصوصيات ۳;متقين كا اخلاص ۴;متقين بہشت ميں ۱;متقين كا محفوظ ہونا ۴ ;متقين كے انجام كا بيان ۵; متقين كے فضائل ۴

مخلصين :۴

ہدايت:ہدايت كا طريقہ۵

آیت ۴۶

( ادْخُلُوهَا بِسَلاَمٍ آمِنِينَ )

انھيں حكم ہوگا كہ تم ان باغات ميں سلامتى اور حفاظت كے ساتھ داخل ہوجائو _

۱_متقين كوسلامتى ،مكمل امنيت اور ہر قسم كے دكھ درد اور ناامنى و ناراحتى كے بغير بہشت ميں داخل ہوجانے كى دعوت_

ادخلوها بسلم ء امنين

''بسلام'' ميں ''با'' بمعنى ''مصاحبت ''استعمال ہوئي ہے_

۲_متقين كوبہشتى باغات كے ہر حصے ميں داخل ہونے كى اجازت ہے_ادخلوها بسلم ء امنين

۲۳۸

يہ كہنے كے بعد كہ ''متقين بہشت ميں رہيں گے '' جملہ ''ادخلوھا''كو شايد اس لئے ذكر كيا گيا ہے كہ وہ بہشت كے مختلف حصوں ميں ازادى كے ساتھ رہنے كے بارے ميں شك وترديد ميں مبتلا ہوں گے لہذا اُنہيں كہا جائے گا كہ ''تم سلامتى اور امنيت كے ساتھ بہشت كے ہر حصے ميں داخل ہو سكتے ہو''_

۳_متقين ،سلام و تحيت اور خوش امديد كے ساتھ بہشت ميں داخل ہوں گے_ادخلوها بسلم ء امنين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''سلام '' سے وہى سلام اور درود مراد ہو كہ جو عام طور پر مسلمانوں كى ثقافت كا حصہ ہے_

۴_تقوى ،اخرت ميں مكمل سلامتى اور امنيت كے ساتھ سعادتمندانہ انجام كا پيغام ديتا ہے_

ان المتقين فى جنت ...ادخلوها بسلم ء امنين

۵_انسانوں كے نزديك سلامتى اور امنيت كى بہت زيادہ اہميت اور قدرو منزلت ہے_يہ كہ خداوند عالم نے متقين كى بہشت ميں پہلى پاداش سلامتى اور امن كو قرار ديا ہے او انسانوں كو اس كى نويد دى ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_ادخلوها بسلم ء امنين

۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام :ان ا ميرالمو منين عليه‌السلام لمّابويع ...صعد المنبر فقال: ا يّها الناس ا لا وان التقوى مطاياذلل حمل عليهاا هلهاواعطوا ا زمتّها فا وردتهم الجنة وفتحت لهم ا بوابها و وجدوا ريحها و طيبها وقيل لهم:''ادخلوهابسلام امنين'' ;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب امير المؤمنينعليه‌السلام كى بيعت ہو گئي تو اس كے بعد اپعليه‌السلام منبر پر تشريف لے گئے اور فرمايا:اے لوگو اگاہ رہو كہ تقوى ايسى مطيع سواريوں كى مانند ہے جن پر اُن كے اہل انسان سوار ہو جاتے ہيں اور اُن كى زمام اُن كے ہاتھ ميں ہوتى ہے اور وہ سوارياں اپنے سواروں كو بہشت ميں داخل كر ديتى ہيں اور اُس كے دروازے اُن سواروں كے لئے كھول ديئے جاتے ہيں اوروہ بہشت كى ٹھنڈى ہوائوں اور خوشبو ئوں كے جھونكے محسوس كرنے لگتے ہيں اور اُن سے كہا جاتا ہے:ادخلوهابسلام امنين ''

امنيت :

____________________

۱_كافى ،ج۸،ص۶۷،ح۲۳;نور الثقلين ،ج۳ ، ص۱۹ ،ح۶۷_

۲۳۹

اُخروى امنيت كے عوامل ۴;امنيت كى اہميت ۵

بہشت :بہشت كى طرف دعوت ۱

بہشتى لوگ :۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۴،۶

روايت :۶

سعادت :اُخروى سعادت كے عوامل ۴

سلامتى :اُخروى سلامتى كے عوامل ۴;سلامتى كى اہميت ۵

متقين :بہشت ميں متقين پر سلام ۳;بہشت ميں متقين كى ازادى ۲;متقين كو دعوت ۱;بہشت ميں متقين كى سلامت ۱;متقين كى بہشت ميں امنيت ۱;متقين كے بہشت ميں داخل ہونے كى كيفيت ۳،۶

آیت ۴۷

( وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ )

اور ہم نے ان كے سينوں سے ہر طرح كى كدورت نكال لى ہے اور وہ بھائيوں كى طرح آمنے سامنے تخت پر بيٹھے ہوں گے _

۱_خداوند متعال، بہشت ميں متقين كے دلوں سے ہر قسم كا كينہ اور عداوت نكال دے گا _

ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ ''غل'' كا لغوى معنى دشمني، عداوت اور كينہ ہے

۲_متقين، بہشت ميں دوستا نہ اور ہر قسم كى ملاوٹ سے پاك تعلقات ركھيں گے_

ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ ''غل '' كاايك لغوى معنى ملاوٹ اور ناخالصى ہے_

۳_انسان ميں دشمنى اور كينے كا مقام اُس كا سينہ ہے_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۴_بہشت ميں انسان ،جسمانى حيثيت سے حاضر ہونگے_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۲۴۰

۵_تقوى ،انسانوں ميں بھائي چارے كى روح پيدا كرنے اور دلوں سے كينہ و دشمنى ختم كرنے كا سبب بنتا ہے_

ان المتقين ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونً

۶_متقين بہشت ميں تختوں پر ايك دوسرے كے روبرو بيٹھے ارام كر رہے ہونگے_ان المتقين فى جنت ...على سرر متقبلين

۷_متقين ،بہشت ميں صفا وصميميت كى محفل جمائے ہونگے_

ان المتقين فى جنت ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۸_متقين كے دلوں ميں كينہ اور دشمنى داخل ہونے كاامكان_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

يہ جو خدا وند متعال نے فرمايا ہے : ''ہم نے متقين كے دل سے كينہ و دشمنى ختم كر دى ہے ''يہ اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ متقين كے دل ميں بھى كينہ داخل ہو سكتا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

بدن :بدن كا بہشت ميں ہونا۴

بھائي چارہ :بھائي چارے كے عوامل ۵

بہشت :بہشت كے تخت ۶;بہشت ميں كينہ كا ختم ہو جانا ۱

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۶;اُن كى محفل ۷;بہشتى اور كينہ ۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۵

دشمنى :دشمنى ختم ہونے كا سبب ۵;دشمنى كا مقام ۳

قلب :قلب كا كردار ۳

كينہ :كينے كا مقام ۳;كينہ ختم ہونے كا سبب ۵

متقين :بہشت ميں متقين كى دوستى ۲;بہشت ميں متقين كے تعلقات ۲;متقين اور دشمنى ۱،۸;متقين اور كينہ ۱،۸;متقين بہشت ميں ۱،۶،۷

معاد :جسمانى معاد ۴

۲۴۱

آیت ۴۸

( لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ )

نہ انھيں كوئي تكليف چھو سكے گى اور نہ وہاں سے نكالے جائيں گے _

۱_بہشت ميں متقين كو كسى قسم كى تكليف اور پريشانى نہيں ہو گي_لايمسّهم فيها نصب

''نصب '' لغت ميں سختى اور تكليف كو كہتے ہيں _

۲_متقين كو بہشت سے نكالا نہيں جائے گا اور وہ اُس ميں ہميشہ رہيں گے_وماهم منهابمخرجين

۳_متقين كى بہشت ،معنوى اور مادى نعمتوں كى حامل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۴_رنج اور سختى سے دورى اختيار كرنا، دائمى و ابد ى اور امن وسلامتى كى زندگى گذارنا،انسان كے بہت ہى پسنديدہ اُمور ہيں _لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

بہشت ميں متقين كى حالت بيان كرنے كا مقصد انسانوں كو اہل تقوى كى صف ميں داخل ہونے كى تشويق كرنا ہے لہذا طبيعى ہے كہ يہ حالت ايسى ہونى چاہيے كہ جو انسانوں كى پسنديدہ اور مطلوبہ ہو_

۵_متقين كو بہشت ميں مادى رفاہ و اسائش اور مكمل فكرى اسودگى حاصل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۶_بہشت ميں انسان كى خواہشات كے پورا ہونے كى ياد دلانا ،انسانوں كى ہدايت اور اُنہيں دين كى طرف راغب كرنے كا ايك طريقہ ہے_ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۲۴۲

اخونًاعلى سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

انسان :انسان كے پسنديدہ اُمور۴

بہشت :بہشت كى مادى نعمتيں ۳;بہشت كى معنوى نعمتيں ۳;بہشت ميں ابدى زندگى ۲

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۱،۵;اُن كى رفاہ ۵

پسنديدہ اُمور :ابديت كو پسند كرنا ۴;امن كو پسند كرنا ۴;سلامتى كو پسند كرنا ۴

ياددہانى :بہشت ميں خواہشات پورا ہونے كى ياد دہانى ۶

دين :دين كى طرف دعوت كا طريقہ ۶

متقين :متقين بہشت ميں ۱،۲،۵;متقين كيبہشت كى خصوصيات ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۶

آیت ۴۹

( نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ميرے بندوں كو خبر كردو كہ ميں بہت بخشنے والا اور مہربان ہو_

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوندمتعال كى مغفرت،رحمت اور مہربانى كے بارے ميں خبر ديں _نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

۲_خطا كار اور گناہگار بندوں كو خداوند متعال كى رحمت اور مغفرت سے اگاہ كرنا ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

''غفران''اور ''مغفرت '' كا استعمال اصولاًوہاں ہوتا ہے كہ جہاں خطا اور لغزش ہواس لئے ممكن ہے كہ ''عبادى '' سے و ہ بندے

۲۴۳

مراد ہوں جو گناہ اور خطا كے مرتكب ہو ئے ہيں _

۳_خداوند متعال غفور (بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ا نا الغفور الرحيم

۴_خداوند متعال كى مغفرت ،اُس كى رحمت و مہربانى كے ہمراہ ہے _ا نا الغفور الرحيم

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الرحيم ''،''الغفور '' كے لئے صفت ہو_

۵_بندوں كو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں اگاہى ركھنا ، انتہائي اہم ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

لغت كى كتابوں ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق ''نبائ'' فعل ''نبى '' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى '' خبر ''ہے _اور يہ لفظ ايسى خبروں كے لئے استعمال ہوتا ہے جو اہميت اور عظيم فائدے كى حامل ہوتى ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱،۲

اسما و صفات:رحيم ۳;غفور ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۴;الله تعالى كى مغفرت كا اعلان ۱;الله تعالى كى رحمت كے اعلان كى اہميت۱،۵;الله تعالى كى رحمت كا اعلان ۱;الله تعالى كى مہربانى كا اعلان ۱;الله تعالى كى مغفرتوں كے اعلان كى اہميت ۱،۵;الله تعالى كى مغفرتوں كى خصوصيات ۴

اُميدواري:رحمت خدا سے اُميد وارى كى اہميت۲;مغفرت خدا سے اُميد وارى كى اہميت ۲

گناہگار لوگ:گناہگاروں كى اُميدوارى كى اہميت ۲،۵

۲۴۴

آیت ۵۰

( وَ أَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمَ )

اور ميرا عذاب بھى بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوند متعال كے درد ناك عذاب كے بارے ميں خبر ديں _

وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۲_قران كے ہدايت اور تربيت كے طريقوں ميں سے ايك انسان ميں خوف و رجا ء اور اُميد و بيم كى كيفيت پيدا كرنا ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۳_تربيت اور ہدايت كے سلسلے ميں اُميدواربنانا ، ڈرانے اور خوف دلانے پر مقدم ہونا چاہيے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

مندرجہ بالاايت ميں ''عذاب اليم ''پر خداوند متعال كى دو صفات ''غفور '' اور ''رحيم '' كو مقدم كرنا ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۴_خدا وند متعال كى مہربانى اور رحمت كا اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہونا _

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

يہ جو خدا وند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت كرتے ہوئے پہلے اپنى مغفرت اور رحمت كا اور اس كے بعد اپنے عذاب كا ذكر كيا ہے_ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ خدا وند متعال كى رحمت اور مغفرت ہميشہ اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى مہربانى اور غضب ،ہر قسم كى مہربانى اور غضب سے بالا تر ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

جملہ ہائے اسميہ''انّى انا___'' اور''ان عذابي__'' كے ساتھ حرف تاكيد اور ضمير فصل اور خبر ميں لام لانے سے بہت زيادہ تاكيد حاصل

۲۴۵

ہوتى ہے اور اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند متعال كى مغفرت و رحمت (مہرباني)اور عذاب اس طرح وقوع پذير ہوتے ہيں كہ كسى قسم كى ركاوٹ ان كو نہيں روك سكتى اور جس قسم كا بھى لطف و مہربانى اور عذاب و غضب تصور كياجائے اُس كا خدا كے لطف و قہر كے ساتھ موازنہ نہيں كيا جاسكتا_

۶_دردناك الہى عذاب سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں باخبر رہنا ، بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

''نبائ''اہم اور بہت ہى فائدہ مند چيز كو كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب ۴;الله تعالى كى رحمت كى عظمت ۵;الله تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۴;الله تعالى كے عذاب۴;الله تعالى كے عذابوں سے اگاہى ۶;الله تعالى كے عذابوں كے اعلان كى اہميت ۱;الله تعالى كے عذابوں كا غلبہ ۵

اُميد وارى :اُميدوارى كى اہميت ۳;اُميد وارى كے پيش خيمہ كى اہميت۲

تربيت :تربيت كا طريقہ ۲،۳

خوف :خوف كے پيش خيمہ كى اہميت ۲

عذاب :دردناك عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قران :تعليمات قران كا طريقہ ۲

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲،۳

۲۴۶

آیت ۵۱

( وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِ بْراَهِيمَ )

اور انھيں ابراہيم كے مہمانوں كے بارے ميں اطلاع ديدو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كافريضہ ہے كہ اپ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ سنائيں _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ اور اُس سے مطلع ہونا ايك بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

''نبائ'' بہت ہى اہم اور فائدہ مند خبركو كہا جاتا ہے_(مفردات راغب)

۳_ قران كے ہدايت اور تربيت كرنے كے طريقوں ميں سے ايك، لوگوں كو بہت اہم اور فائدہ مند تاريخى حقائق سے اگاہ كرنا بھى ہے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

ابراہيمعليه‌السلام ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى اہميت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲;قصہ ابراہيمعليه‌السلام سے اگاہى ۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كو بيان كرنے كى اہميت۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت۲ ; قصہ ابراہيمعليه‌السلام كے فوائد ۲;

تاريخ :تاريخ نقل كرنے كى اہميت ۳;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۳

تربيت :تربيت كا طريقہ ۳

قران كريم:تعليمات قران كا طريقہ ۳

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳

۲۴۷

آیت ۵۲

( إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلاماً قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ )

جب وہ لوگ ابراہيم كے پاس وارد ہوئے اور سلام كيا تو انھوں نے كہا كہ ہم آپ سے خوفزدہ ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان (فرشتے) جب اُن كے پاس ائے تو اُنہوں نے اُن پر درودسلام كہا _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۲_ايك دوسرے سے ملاقات كرتے وقت سلام كرنا ، پسنديدہ اداب و اخلا ق ميں سے ہے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور اُن كے اہل خانہ اپنے پاس مہمان(فرشتوں ) كو ديكھ كر گھبرا گئے تھے_

اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

ملائكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے (دخلوا عليہ) ليكن حضرتعليه‌السلام نے اضطراب اور ڈر كا اظہار جمع ( انا منكم وجلون )كى صورت ميں كيا ہے اور اس سے خود اُن كااور اُن كے اہل خانہ كا خوف وڈر ظاہر ہوتا ہے _ياد رہے كہ ''وجل '' اس خوف كو كہتے ہيں جو انسان كے پورے وجود پر چھا جائے(مفردات راغب)

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے پيدا ہونے والے خوف اور اضطراب كو اُن پر ظاہر كر ديا تھا _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۵_مہمان، خواہ اجنبى ہى كيوں نہ ہو ،اُسكى پذيرائي كرنا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى عادت اور اخلاق ميں سے تھا_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا خوف اور اضطراب (انا منكم وجلون ) ظاہر كرتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے لئے اجنبى تھے _اگر حضرت اُن كو پہچانتے تو پريشان نہ ہوتے _اجنبى مہمان كو قبول كرنے سے ، مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_انبياءے الہى پر خوف اور اضطرا ب طارى ہونے كا

۲۴۸

امكان _قال انا منكم وجلون

۷_تمام انبياء حتى اولواالعزم انبياءے كرامعليه‌السلام كا علم بھى محدود امور ميں تھا_اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۸_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے انسانى شكل ميں تھے اور وہ مہمان كے طور پر اپعليه‌السلام كے پاس ائے تھے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۹_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے براہ راست بات چيت كرنا_فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل

۱۰_فرشتوں كےلئے جسمانى اور قابل رؤيت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _

اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۱۱_'' ...قال ا بو جعفر عليه‌السلام : بعث الله رسلًا الى ابراهيم ...فدخلوا عليه ليلاً ففزع منهم وخاف ا ن يكونوا سُرّاقًا، قال: فلمّا ا ن را ته الرسل فزعاً وجلاً''قالوا سلمًا'' ''قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل ...'' ;(۱) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ ...خداوند متعال نے فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف بھيجا __پس وہ رات كے وقت اُن كے پاس ائے اور وہ اُن سے ڈر گئے كہ كہيں وہ چور نہ ہوں ...(پھر ) امامعليه‌السلام نے فرمايا:پس جب فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوف زدہ اور مضطرب ديكھا تو اُن كو سلام كيا اورحضرت ابراہيمعليه‌السلام سے كہا:''قال انا منكم وجلون قالوا لاتوجل ...''

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے ملائكہ كى گفتگو ۹; ابراہيمعليه‌السلام كا اضطراب ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ۳،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱،۳، ۴ ، ۸، ۹،۱۱ ;ابراہيمعليه‌السلام كو سلام ۱،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۵ ; ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے اضطراب كا سر چشمہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا خوف ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا اضطراب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۸;ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا سر چشمہ ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱،۳،۴ ،۱۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى خصوصيات ۸

الله تعالى كے رسول :۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياء اور اضطراب ۶;انبياء اور خوف ۶

____________________

۱) تفسيرعياشى ،ج۲،ص۲۴۶،ح۲۶;نور الثقلين ،ج ۳ ،ص ۲۱ ، ح ۷۴_

۲۴۹

اولواالعزم انبياء كے علم كى حدود ۷;علم انبياء كى حدود ۷

روايت :۱۱

سلام :سلام كى اہميت ۲

صفات :پسنديدہ صفات ۲

معاشرت :معاشرت كے اداب ۲

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۸;ملائكہ كا سلام ۱،۱۱;ملائكہ كى رئويت ۱۰

آیت ۵۳

( قَالُواْ لاَ تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ عَلِيمٍ )

انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم آپ كو ايك فرزند دانا كى بشارت دينے كے لئے آئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) نے اُنہيں تسلى دى اوراپعليه‌السلام سے كہا كہ وہ اُن كے انے سے پريشان اور مضطرب نہ ہوں _قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۲_فرشتوں كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت _انا نبشّرك بغلم عليم

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو جس بيٹے كى خوشخبرى دى گئي تھى وہ عظمت اور بلند مقام ومنزلت كا حامل تھا_

نبشّرك بغلم عليم ''بغلام''ميں تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام صاحب اولاد ہونے اور اپنى نسل كى بقا كے خواہش مند تھے _نبشّرك بغلم

كلمہ ''بشارت''اُس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں دلى خواہش اور خوشى كا مقام ہو_

۵_عالم ا ور دانا اولاد ركھنا ،نعمات ميں سے ہے اور خوشخبرى وبشارت كے قابل ہے_نبشّرك بغلم عليم

كلمہ ''بشارت''اس جگہ استعمال ہوتا ہے كہ جہاں خير اور نعمت ہو_لہذا يہ بات قابل ذكر ہے كہ فرشتوں نے ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صاحب فرزند

۲۵۰

ہونا ايك ايسى بات ہے كہ جس كى بشارت دينى اور تبريك كہنى چاہيے_

۶_علم و دانش كا بلند ترين مقام و مرتبہ ہے اور اس كا اہم ترين اقدار ميں شمار ہوتا ہے_انا نبشّرك بغلم عليم

''غلام'' كے ليے كوئي دوسرى صفت لانے كى بجائے ''عليم''كى صفت لانا اس مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہے_

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوندمتعال كى خصوصى عنايت سے بہرہ مند تھے اور اُن كى نسل كى بقاء كے بارے ميں خدا كى خاص توجہ تھي_قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۸_ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك عالم اور دانشور شخصيت كے مالك تھے_انا نبشّرك بغلم عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مفسرين كے مطابق '' بغلم عليم '' سے مراد حضرت اسحاقعليه‌السلام ہوں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے مطمئن رہنے كى درخواست ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كو تسلي۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش ۴;ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى بقا ء ۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱;فرزند ابراہيمعليه‌السلام كا مقام ومرتبہ ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷

اقدار:۶

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا علم ۸;اسحاقعليه‌السلام كے فضائل ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۵

بشارت:عالم بيٹے كى بشارت ۲،۵

خواہشات :صاحب اولاد ہونے كى خواہش ۴;نسل كى بقاء كى خواہش ۴

علم :علم كى اہميت ۶;علم كى قدر ومنزلت ۶

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۱;ملائكہ كى بشارتيں ۲;ملائكہ كے تقاضے ۱

نعمت :عالم اولاد كى نعمت ۵

۲۵۱

آیت ۵۴

( قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَى أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ اب جب كہ بڑھاپا چھا گياہے تو مجھے كس چيز كى بشارت دے رہے ہو_

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى خبر سن كر بہت ہى حيرت زدہ ہو گئے _

قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں سے اُس وقت صاحب اولادہونے كى خبر سنى كہ جب وہ مكمل طور پر بوڑھے اور صاحب اولاد ہونے سے مايوس ہو چكے تھے_قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۳_بوڑھے اور اولاد كى پيدائش سے مايوس انسان كے لئے خداوند متعال كى قدرت اور مہربانى سے صاحب اولاد ہونے كا امكان _انا نبشّرك بغلم عليم _قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام فرشتوں سے اپنے صاحب اولاد ہونے كى خبر سننے كے بعد اُن سے مزيد وضاحت اور اطلاعات كا تقاضا كرنے لگے_فبم تبشّرون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فبم'' كى ''با''ملابست كے لئے ہو اور جملہ ''فبم تبشرون'' ميں استفہام ،اس قسم كى بشارت (صاحب اولاد ہونے )كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كے بارے ميں ہو_نہ صاحب اولاد ہونے كے بارے ميں شك و ترديد كے لئے سوال_

۵_بڑھاپا اور كہن سالي، انسانوں ميں توليد نسل كى ركاوٹوں ميں سے ايك ہے_على ا ن مسّنى الكبر

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے صاحب اولاد

۲۵۲

ہونے كى خوشخبرى پر حيرت زدگى كے اظہار كى وضاحت كے لئے جملہ حاليہ'' على ا ن مسّنى الكبر '' استعمال كيا ہے ہو سكتا ہے يہ مندرجہ بالا نكتے كى وجہ سے ہو_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب اولاد ہونا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كى بشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۴ ;ابراہيمعليه‌السلام كى مايوسى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۳;الله تعالى كى مہربانى كے اثرات ۳

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۵;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونا۲،۳;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۱

توليد نسل -:توليد نسل كے موانع ۵

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۴;ملائكہ سے سوال ۴;ملائكہ كى بشارتيں ۲

آیت ۵۵

( قَالُواْ بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم آپ كو بالكل سچى بشارت دے رہے ہيں خبردار آپ مايوسوں ميں سے نہ ہوجائيں _

۱_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كى بشارت كے وقوع پذير ہونے پر تاكيد كرنا_

قالوا بشرنك بالحق

مندرجہ بالا ايت ميں ''بالحق'' سے ياتو واقعيت كے مطابق خبر مرادہے يا اس معنى ميں ہے كہ ہمارى بشارت حقيقت پر مبنى ہے (مجمعالبيان )_ بہر حال اس سے يہ بات روشن ہوتى ہے كہ جس چيز كى بشارت دى گئي ہے وہ وقوع پذير ہونے والى ہے اور واقع ہو كر رہے گي_

۲_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو زندگى ميں خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوس نہ ہونے كى نصيحت كرنا _

۲۵۳

قالوا فلاتكن من القنطين

''قنوط''كا معنى خير اور بھلائي سے نااُميد ہونا ہے_

۳_خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوسى قابل مذمت اور ناپسنديدہ ہے_فلاتكن من القنطين

۴_بڑھاپا اور كہن سالى ،صاحب اولاد ہونے سے انسان كے مايوس ہوجانے كے اسباب ميں سے ہے_

مسّنى الكبر فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين

۵_بے اولادلوگوں كو خداوند متعال كے لطف و عنايت سے صاحب فرزند ہونے كى اُميد دلانا اور بشارت دينا، پسنديدہ اور قابل قدر كام ہے_انا نبشّرك بغلم فلاتكن من القنطين ...من رحمة ربّه

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب اولاد ہونا ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو نصيحت ۲

اُميد وارى :خدا وند كے لطف سے اُميد وار ہونا ۵;رحمت خدا سے اُميد وار ى كى اہميت ۲;لطف خدا سے اُميدوارى كى اہميت ۲

بشارت :بے اولاد لوگوں كو بشارت ۵

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۴

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے سے مايوسى كے اسباب ۴

صفات :ناپسنديدہ صفات ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۵

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى سرزنش ۳;لطف خدا سے مايوسى كى سرزنش۳

ملائكہ :خوشخبرى دينے والے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ كى بشارتيں ۱;ملائكہ كى نصيحتيں ۲

۲۵۴

آیت ۵۶

( قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ )

ابراہيم نے كہا كہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں كے كون مايوس ہو سكتاہے _

۱_ ملائكہ كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو مايوسى سے اجتناب كرنے كے بارے ميں نصيحت كے بعد حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فقط گمراہ لوگوں كو رحمت خدا سے مايوسبتايا _

فلاتكن من القنطين_قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۲_ خداوندمتعال كى رحمت سے مايوسي، گمراہى كى علامت ہے _ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام رحمت خدا سے مايوس ہونے كى وجہ سے صاحب اولاد ہونے پر حيرت زدہ نہيں تھے بلكہ وہ كہن سالى ا و ربڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كو بعيد جانتے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ''صاحب اولاد ہونے سے مايوس نہ ہونے ''پر مبنى فرشتوں كى نصيحت كے جواب ميں فرمايا:فقط گمراہ لوگ ہى رحمت خدا سے مايوس ہوتے ہيں _اس جواب سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونے سے حير ت زدہ اور متعجب ہونا رحمت خدا سے مايوسى كى بناء پر نہيں تھا بلكہ وہ اسے فقط ايك حيرت انگيز چيز جانتے تھے_

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں خداوند متعال كے لطف و رحمت كے سائے ميں صاحب فرزند ہونے كى اُميد لگائے ہوئے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۵_صاحب فرزند ہونا ،ايك الہى رحمت ہے_نبشّرك بغلم ومن يقنط من رحمة ربّه

۶_خدا وند متعال كى رحمت سے مايوسى اور نااُميدي،گناہ كبيرہ اوربہت ہى قابل مذمت فعل ہے_

ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

يہ كہ خدا وند عالم نے اپنى رحمت سے مايوسى كو گمراہوں كا عمل قرار ديا ہے اور مايوس لوگوں كو گمراہوں كى صف ميں شمار كيا ہے اس سے اس كا گناہ كبيرہ ہونامعلوم ہوتا ہے_

۲۵۵

۷_پرورد گار كى معرفت اور ہدايت، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے اور ہر قسم كى مايوسى و نااُميدى كے ختم ہونے كا باعث بنتى ہے_ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے پرورد گار كى رحمت سے مايوسى كا سبب گمراہى اور خداوند متعال كى عدم معرفت كو قرار ديا ہے ،بنابريں خدا كى معرفت اور ہدايت ، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے كا اور ياس و نااُميدى كے خاتمے كا موجب بن سكتى ہے _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب فرزند ہونا ۳ ، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كاعقيدہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كى اُميد وارى ۴; ابراہيمعليه‌السلام كے تعجب كا فلسفہ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۵;الله تعالى كى رحمت كے اثرات ۴;الله تعالى كى معرفت كے اثرات ۷ ; الله تعالى كے لطف كے اثرات ۴

اُميد وارى :بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى اُميد وارى ۴; رحمت سے اُميد وارى كے اسباب۷

بڑھاپا:بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۳

رحمت :رحمت سے مايوس لوگ ۱

صفات :ناپسنديدہ صفات ۶

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے كارحمت ہونا ۵

گمراہ لوگ :اُن كى مايوسى ۱

گمراہى :گمراہى كى علامتيں ۲

گناہان كبيرہ :۶

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى ۶;رحمت خدا سے مايوسى پر سرزنش ۶;مايوسى كے موانع ۷

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۷

۲۵۶

آیت ۵۷

( قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ )

پھر كہا كہ مگر يہ تو بتايئےہ آپ لوگوں كا مقصد كياہے _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے مہمان (فرشتوں )كو پہچاننے كے بعد اُن كے اصلى كام اور آنے كا سبب دريافت كيا_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

''خطب'' كا معنى ہے اہم كام_

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو صاحب فرزند ہونے كى بشارت دينا ايك فرعى كام تھاجبكہ قوم لوط كاعذاب فرشتوں كا اصلى اور اہم كام تھا_انا نبشّرك بغلم ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كو پہچاننے اور صاحب فرزند ہونے كى خوشخبرى حاصل كرنے كے بعد اُن كے اصلى كام اور مہم كے بارے ميں پوچھا (فما خطبكم)_بعد والى ايت كے مطابق يہ اصلى كام اور مہم، قوم لوط كا عذاب تھا_

۳_ فرشتوں كے قو م لوط كو عذاب كے بارے ميں اپنى مہم كے اظہار كرنے سے پہلے حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اُن كے اصلى كام سے اگا ہ نہيں تھے_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۴_تمام انبياءے كرامعليه‌السلام حتى اُن ميں سے اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كا علم بھى محدود ہے_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۵_بعض ملائكہ، خداوند متعال كے پيام كو پہنچانے اور اُس كے فرمان كو اجراء كرنے والے ہيں _

فما خطبكم ا يّها المرسلون

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، جسمانى ، روحى اور نفسانى حالات كے لحاظ سے انسانوں كے درميان تعلقات كى حيثيت سے دوسرے لوگوں ہى كى مانند تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال انا منكم وجلون ...مسّنى الكبر ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

ابراہيمعليه‌السلام :

۲۵۷

ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶;ابراہيمعليه‌السلام كاسوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونا۲;ابراہيمعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كوبشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى ذمہ دارى ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴;اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴

خدا كے رسول :۵خدا كے كارندے :۵

قوم لوط:قوم لوط كاعذاب ۲

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۲;ملائكہ كا كردار ۵ ; ملائكہ كى ذمہ دارى ۲،۳;عذاب كے ملائكہ ۲

آیت ۵۸

( قَالُواْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم ايك مجرم قوم كى طرف بھيجے گئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب سے الہى نمائندوں (فرشتوں )كے اصلى كام كے بارے ميں پوچھنے پر ،اُنہوں نے مجرم قوم (قوم لوط) كى ہلاكت كواپنا اصلى كام بتايا_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۲_خداوند متعال كے فرامين كوجارى كرنافرشتوں كى بنيادى ذمہ دارى اور فرائض ميں سے ہے_

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۳_ قوم لوط ،مجرم اور جرائم پيشہ لوگوں پر مشتمل تھي_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_ الّا آل لوط

بعد والى ايات كے قرينے سے''قوم مجرمين'' سے قوم لوط مراد ہے_

۴_جرم اور جرائم سے انسانى معاشروں كى نابودى اور ہلاكت كے اسباب فراہم ہوتے ہيں _

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،فرشتوں كے ذريعے پہلے سے ہى قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں اگاہ ہو گئے تھے_

۲۵۸

قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كا عذاب ۵;ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاعلم ۵;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱

الہى كارندے:۲

خدا كے رسول:۲

خرابى :اجتماعى خرابى كے اثرات ۴

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كا فساد پھيلانا۳;قوم لوط كا گناہ ۳

گناہ :گناہ كے معاشرتى اثرات ۴

گناہگار لوگ:۳

معاشرہ :معاشرتى افات كى شناخت ۴;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۴

ملائكہ :ملائكہ كا عذاب ۱;ملائكہ كى ذمہ دارى ۲;ملائكہ كى ذمہ دارى كے بارے ميں سوال ۱

آیت ۵۹

( إِلاَّ آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ )

علاوہ لوط كے گھر والوں كے كہ ان ميں كے ہر ايك كو نجات دينے والے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ہر قسم كے جرم اور گناہ سے پاك ومنزہ تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۲_الہى نمائندوں نے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كو اُن كى قوم كے اوپر نازل ہونے والے عذاب سےنجات دالائي _

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

۲۵۹

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كى پاكيزگى اور ہر قسم كے جرم و گناہ سے دورى ،عذاب الہى سے اُن سب كى نجات كا سبب تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۴_قوم لوط كا جرم اور گناہ اُن كے عذاب اور ہلاكت كا سبب بنا_

قالوانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۵_جرم او ر گناہ سے دورى اور پاكى دنيا ميں عذاب الہى (عذاب استيصال) سے نجات كا سبب ہے_

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ايك دوسرے كے ہم عصر تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضر ت لوطعليه‌السلام دو مختلف قوموں كے درميان اورايك دوسرے سے زمينى فاصلے پررہتے تھے_قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۸_ہر قوم كا عذاب استيصال فقط اُس قوم كے مجرموں اور گناہگاروں كو شامل ہوتا ہے نہ كہ اس قوم كے پاك و بے گناہ لوگوں كو _انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

ابراہيمعليه‌السلام :تاريخ ابراہيمعليه‌السلام ۶،۷

الہى كا رندے :۲

انبياءعليه‌السلام :حضرت ابرہيمعليه‌السلام كے ہم عصر انبياء ۶،۷

پاكيزگي:پاكيزگى كے اثرات ۲

خدا كے رسول :۵

خرابى :خرابى سے اجتناب كے اثرات ۵

عذاب :عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب استيصال كے مستحق لوگ ۸;عذاب سے نجات ۲;عذاب سے نجات كے اسباب ۳،۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام

قوم لوط :۷

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779