تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212426 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

ہونے كيلئے اسے آمادہ كرتى ہے_و لئن متم او قتلتم لالى الله تحشرون

خداوند اس مطلب كے بيان كے ساتھ كہ انسان مرنے يا قتل ہونے سے، خواہ وہ دنياوى منافع كى راہ ميں ہو خواہ خدا كى راہ ميں ، اسكى طرف محشور ہوتا ہے، جہاد كى ترغيب دلارہا ہے اور راہ خدا ميں اسكے جذبہ جہاد كى تقويت كررہا ہے_

انسان: انسان كا انجام ١، ٢، ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٣ ;قيامت پہ ايمان٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٣

جہاد: جہاد كا پيش خيمہ٣

خدا تعالى: خداوند تعالى كا اجر ٢;خدا تعالى كى طرف سے سزائيں ٢

راہ خدا: ١

شہادت: ١

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٣

قيامت: ٣

موت: ١

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٣

۱۸۱

آیت(۱۵۹)

( فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَی اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ )

پيغمبر يہ الله كى مہربانى ہے كہ تم ان لوگوں كے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بد مزاج او رسخت دل ہوتے تو يہ تمھارے پاس سے بھاگ كھڑے ہوتے لہذا اب انھيں معاف كردو _ انكے لئے استغفار كرو اور ان سے امر جنگ ميں مشورہ كرو اور جب ارادہ كر لو تو الله پر بھروسہ كرو كہ وہ بھر وسہ كرنے والوں كودوست ركھتا ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) خوش اخلاق اور لوگوں سے نرم رويہ ركھتے تھے اور ہر طرح كى سنگدلى اور خشونت سے دور تھے_

فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب ''لنت'' ،مصدر ''لين'' سے مہربانى اور خوش اخلاقى كے معنى ميں ہے اور ''فظا''ستمگر اور بدخلق كے معنى ميں ہے اور ''غليظ القلب''سنگدل اور بے رحم كے معنى ميں ہے_

٢_ پيغمبر اكرم (ص) كى نرمى اور لوگوں كے ساتھ اچھے برتاؤ كا تنہا سرچشمہ خدا كى رحمت ہے_

فبما رحمة من الله لنت لهم ''بما رحمة''كا اپنے متعلق ''لنت''پہ مقدم ہونا، حصر پہ دلالت كرتا ہے_

٣_ پيغمبر اكرم(ص) كى ان مسلمانوں كے ساتھ نرمى اور اچھا برتاؤ جنہوں نے آپ(ص) كے فرامين سے نافرمانى كى اور احد كے محاذ سے فرار ہوئے_فبما رحمة من الله لنت لهم نرمى اور اچھا برتاؤ غالباً نافرمانى اور مخالفت كے مورد ميں ہے اور مورد نظر مصاديق ميں سے ، سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق ،جنگ احد كے

۱۸۲

نافرمان ہيں _

٤_ الہى راہبروں كيلئے لوگوں كے ساتھ، خوش اخلاقى نرمى اور مہربانى كے ساتھ پيش آنا ضرورى ہے_

فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٥_ لوگوں كے ساتھ خوش اخلاقى اور نرمى كا سرچشمہ، خدا كى رحمت ہے_فبما رحمة من الله لنت لهم

٦_ پيغمبر اكرم (ص) كى لوگوں كے ساتھ نرمي، خوش اخلاقى اور مہربانى آنحضرت(ص) كى طرف ان كے مائل ہونے كے عوامل ميں سے ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٧_ راہبروں كى خشونت اور سنگدلي، ان كے اطراف سے لوگوں كے پراگندہ ہونے كا موجب ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

''انفضوا''، ''فض''سے تفرقے اورپرا گندگى كے معنى ميں ہے_

٨_لوگوں سے برتاؤ ميں ، خوش خلقى اور نرمى كى ترغيب اور سنگدلى و خشونت كى مذمت_

و لوكنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٩_ دينى رہبروں كى طرف لوگوں كامائل ہونا، ان كى مہربانى اور خشونت و سنگدلى سے پرہيز كا مرہون منت ہے_

فبما رحمة من الله لنت لھم و لو كنت فظاً غليظ القلب لانفضوا من حولك

١٠_ الہى راہبروں كے مشكل حالات ميں اپنى امت كے ساتھ خوش اخلاقى و مہربانى كے ساتھ پيش آنے كا خاص كردار_فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظاً غليظ القلب لانفضوا من حولك

اس آيت كا جنگ احد اور اس سے پيدا شدہ مشكلات كے بارے ميں نازل ہونے والى آيات كے ضمن ميں آنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ سختيوں اور مشكلات كے وقت راہبروں كى لوگوں كے ساتھ خوش اخلاقى اور مہرباني، خاص اہميت كى حامل ہے_

١١_ شكستيں اور مشكلات، معاشرے كے اپنے راہبروں سے پراگندہ ہونے كا پيش خيمہ، اور لوگوں كے ساتھ ان كى نرمى اسكے خاتمہ كا سبب ہے_*فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ تعلق كے پيش نظر كہ جن ميں جنگ احد كى شكست اوراس سے پيدا شدہ مشكلات كو بيان كيا گيا ہے، سے

۱۸۳

نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ اس جنگ كى شكست و مشكلات مسلمانوں كے رسول خدا(ص) سے پراگندہ ہونے كاپيش خيمہ بنى اور جو چيزآپ(ص) سے لوگوں كے متفرق ہونے سے مانع ہوئي وہ لوگوں كے ساتھ آپ (ص) كى خوش اخلاقى اور نرمى تھي_

١٢_ خطاكاروں سے درگذر كرنا ، ا ن كيلئے طلب مغفرت كرنا اور اجتماعى امور ميں مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم(ص) كا مسلمانوں كے بارے ميں فريضہ ہے_فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

١٣_ لوگوں كى خطاؤں سے درگذر كرنا اور ان كيلئے طلب مغفرت كرنا نيز اجتماعى مسائل ميں مسلمانوں سے مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم (ص) كى مہربانى اور خوش اخلاقى كا ايك پرتو ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

''فاعف عنھم و ...'' كى ان سابقہ جملوں پر تفريع جن ميں پيغمبر (ص) كى خوش خلقى كو بيانكيا گيا ہے، درحقيقت آپ (ص) كى نيك سيرت كے بعض اور مصاديق كى طرف اشارہ ہے _قابل ذكر ہے كہ درگذر كا حكم اور ...، اسكے جارى ركھنے كے معنى ميں ہے_

١٤_ اپنے حقوق كى نسبت لوگوں سے درگذر كرنا اور خدا كے حقوق كى نسبت ان كيلئے طلب مغفرت كرنا''پيغمبر اكرم (ص) كا فريضہ تھا_فاعف عنهم و استغفر لهم اس لحاظ سے كہ پيغمبر اكرم (ص) ايك طرف لوگوں سے درگذر كرنے اور دوسرى طرف ان كيلئے خدا سے طلب مغفرت كرنے پر مامور ہيں ، نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ ''فاعف''سے مراد پيغمبراكرم(ص) كا اپنے حقوق سے درگذر اور ''فاستغفر''سے مراد حقوق الله كے بارے ميں طلب مغفرت ہے_

١٥_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں پر حقوق ركھتے ہيں اور لوگوں كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) كے حقوق كى رعايت كريں _

فاعف عنهم و استغفر لهم

١٦_ جنگ احد كے خطاكاروں سے درگذر كرنا، پيغمبر اكرم (ص) كا الہى فريضہ تھا_فاعف عنهم و استغفر لهم

اس آيت كے جنگ احد كے بارے ميں نازل ہونے والى آيات كے ساتھ ارتباط كے پيش نظر، جنگ احد كے خطاكار بھى ان افراد ميں شامل ہيں جن كى خطاؤں سے صرف نظر كرنے كا آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا تھا_

١٧_ خطاكاروں كى مغفرت كيلئے خدا كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت اور آپ (ص) كے وسيلہ بننے كى اہميت و كردار_واستغفر لهم

۱۸۴

١٨_ جنگ احد كے جنگجوؤں پر خداوند تعالى كى خاص مہربانى اور عنايت_فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

١٩_ اجتماعى فيصلوں ميں پيغمبر اكرم (ص) لوگوں كى آراء كو مدنظر ركھتے تھے_و شاورهم فى الأمر

٢٠_ لوگوں كے ساتھ مشورہ اور انہيں اجتماعى فيصلوں ميں شريك كرنا، اسلام كے راہبروں كے فرائض ميں سے ہے_

و شاورهم فى الأمر

٢١_ لوگوں كى گذشتہ خطائيں ، راہبران اسلام كے ان كے ساتھ مشورہ سے ركاوٹ نہيں بننى چاہييں _

فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر مؤمنين كے ساتھ مشورہ كرنے كا حكم ان كى خطاكارى كى تصريح كے بعد، اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ مومنين كے سابقہ گناہ اور خطائيں ان كے ساتھ مشورہ ميں ركاوٹ نہيں بننى چاہييں _

٢٢_ اسلامى نظام،عوامى نظام ہے اور راہبروں كے ظلم و استبداد سے دور ہے_و شاورهم فى الأمر

٢٣_ گناہوں سے پاك ہونا ان لوگوں كى شرائط ميں سے ہے جن سے راہبر كو مشورہ كرنا چاہيئے_*

فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر ''عفوواستغفار''(گناہوں سے پاك ہونا) كا مشورہ پر مقدم ہونا، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ فرد يا افراد جن سے مشورہ كيا جاتا ہے، گناہ آلود نہ ہوں يا آلودگى سے پاك ہوچكے ہوں _

٢٤_ اسلام ميں مشورہ كرنے كى بلند قدروقيمت اور اہميت_و شاورهم فى الأمر

پيغمبر اكرم (ص) يعنى افراد بشر ميں سے بلندترين ہستى كو لوگوں كے ساتھ مشورے كا حكم ديا جانا، مشورے كى بلند قدروقيمت اور اہميت كى دليل ہے_

٢٥_ مشورے كے بعد حتمى فيصلہ راہبر كى ذمہ دارى ہے_و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

كيونكہ مشورے كے بعد ''عزم''اور فيصلہ كى ذمہ دارى پيغمبراكرم (ص) كى ذات پر ركھى گئي ہے (عزمت) نہ ان سب پر جن سے مشورہ كيا گيا اور نہ ان كى اكثريت پر_

٢٦_ قانون مشاورت كى قبوليت كے ساتھ، ايك راہبر

۱۸۵

كى حاكميت، اسلامى نظام كى خصوصيات ميں سے ہے_وشاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

٢٧_ فيصلہ كرنے اور اسے عملى جامہ پہنانے كے عزم كے بعد راہبر كيلئے خدا پر توكل اور بھروسہ كرنا ضرورى ہے_

فاذا عزمت فتوكل على الله

٢٨_مشورہ كرنے اور اپنے قطعى فيصلہ كرنے كے بعد مقام عمل ميں راہبر كى قاطعيت اور مضبوط ہونا ضرورى ہے_

و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله جملہ ''فاذا عزمت فتوكل على الله '' كا يہ معنى ہے كہ جب تم نے كسى كام كا فيصلہ كرليا، تو پھر ترديد اور دودلى سے اپنے آپ كو بچاؤ اور كامياب نہ ہونے كے احتمال كو خدا پر توكل كے ذريعے دور كرو كہ خداوند تعالى اپنے محبوب كو تنہا نہيں چھوڑے گا_ ''ان الله يحب المتوكلين''_

٢٩_ معاملات ميں كاميابى كيلئے خداوند متعال كے ہى محور اور مركز ہونے پر توجہ ضرورى ہے حتى كہ كسى كام كے انجام دينے كے بارے ميں مشورہ اور آخرى فيصلہ كرنے كے بعد بھي_و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

٣٠_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست ركھتا ہے جو اس پر توكل كرتے ہيں _ان الله يحب المتوكلين

٣١_ خداوند تعالى پہ توكل محبت الہى كو پانے كے عوامل ميں سے ہے_ان الله يحب المتوكلين

آزادي: معاشرتى آزادى ٢٢

آنحضرت(ص) : ١٤ آنحضرت (ص) كا لوگوں كے ليے استغفار ١٢، ١٣، ١٤ ; آنحضرت (ص) كى خوش اخلاقى ٦، ١٣ ;آنحضرت (ص) كى دعا ١٤; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١٢، ١٤، ١٦ ; آنحضرت(ص) كى سيرت ١، ٢، ٣، ٦، ١٢ ; آنحضرت (ص) كى شفاعت ١٧ ; آنحضرت (ص) كى صفات ١; آنحضرت (ص) كى مشاورت ١٢، ١٣، ١٩ ; آنحضرت (ص) كى مہربانى ٦، ١٣ ;آنحضرت (ص) كے حقوق ١٤، ١٥

اجتماعى روابط: ٨

اخلاق: ١٠

۱۸۶

خوش اخلاقى ٥، ٦، ١٣ ; خوش اخلاقى كى اہميت ٤، ٨; خوش اخلاقى كے اثرات ١٠

استغفار: ١٢، ١٣، ١٤

اسلام: ٢٦ اسلام كے پھيلنے كے عوامل ٦ ; صدر اسلام كى تاريخ ٣، ١٦، ١٨، ١٩

تمايل: تمايل كے عوامل ٩

تند مزاجي: تند مزاجى كى سرزنش ٨ ;تند مزاجى كے اثرات ٧

توسل: آنحضرت (ص) سے توسل ١٧

توكل: توكل كے اثرات ٣٠، ٣١ ;خدا پہتوكل ٢٧

جمہوريت: ١٩

جہاد: جہادسے فرار ٣

حقوق: ١٤، ١٥ حق الله ١٤

حكومت: ٢٢

خداوند تعالى: ٢٧، ٢٩ خداوند تعالى كى رحمت ٢، ٥ ;خداوند تعالى كى محبت ٣١; خداوند تعالى كى مہربا نى ١٨; خداوند تعالى كے محبوب ٣٠، ٣١

درگذر: خطا سے درگذر ١٢، ١٣، ١٦

دعا: ١٤

دل: دل كى قساوت ٩;دل كى قساوت كى سرزنش ٨ ; دل كى قساوت كے اثرات ٧

ذكر: ذكر خدا كى اہميت ٢٩

راہبر: راہبركا اخلاق ١٠;راہبركا فيصلہ كرنا ٢٧، ٢٨ ; راہبركا مشورہ ٢١، ٢٥، ٢٨; راہبركى حاكميت ٢٦ ;راہبركى خشونت ٧، ٩ ; راہبركى ذمہ دارى ٤، ٩،

۱۸۷

١٠، ١١، ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٥، ٢٧، ٢٨ ;راہبركى قاطعيت ٢٨; راہبر كى مہربانى ٩، ١٠ ;راہبركے مشير ٢٣

سياسى نظام: ٢١، ٢٢، ٢٥، ٢٦

شفاعت: ١٧

شكست: شكست كے اثرات ١١

شوري: ٢٦ شوري كے آداب ٢٩ ;شوري كى شرائط ٢٣

عوام: ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ١١، ١٤، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢

غزوہ احد: ٣، ١٦، ١٨

كام: كام كے آداب ٢٩

مجاہدين: مجاہدينكے فضائل ١٨; احدكے مجاہدين ١٦

مسلمان: ٣

مشاورت:١٢، ١٣، ١٩ ،٢١، ٢٥، ٢٨

لوگوں كے ساتھ مشاورت ٢٠ ;مشاورت كى قدروقيمت ٢٤

مشكل: مشكل آسان كرنے كى روش ١١ ;مشكل كے اثرات ١١

معاشرت: معاشرت كے آداب ٥، ٨

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى خصوصيات ٢٦;معاشرتى روابط ٨; معاشرہ ميں تحول و تغير١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١٥

مہربانى ٦، ٩، ١٣ مہربانى كے اثرات ١٠

نرمي: لوگوں كے ساتھ نرمى ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٨، ١١ ; مسلمانوں كے ساتھ نرمي٣

۱۸۸

آیت(۱۶۰)

( إِن يَنصُرْكُمُ اللّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَی اللّهِ فَلْيَتَوَكِّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

الله تمھارى مدد كرے گا تو كوئي تم پر غالب نہيں آسكتا او روہ تمھيں چھوڑ دے گاتو اس كے بعد كون مدد كرے گا او رصاحبان ايمان تو الله ہى پر بھروسہ كرتے ہيں _

١_ خداوند متعال كى نصرت و مدد سے فتح كا حتمى ہونا_ان ينصركم الله فلا غالب لكم

٢_ اگر خداوند كسى گروہ كو ذلت و خوارى سے ہمكنار كرے تو كسى ميں ان كى نصرت و مدد كرنے كى ہمت نہيں ہے_

و ان يخذلكم فمن ذاالذى ينصركم من بعده ''خزلان''سے ''يخذلكم''، '' مددنہ كرنے'' كے معنى ميں ہے كہ خدا تعالى كا مدد نہ كرنا، ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_

٣_ تنہا خداوند متعال ہى كائنات پر قادر ہے اور تمام عوامل اور طاقتيں اسكى قدرت كے احاطے ميں ہيں _

ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعده آيت شريفہ ميں نصرت و مدد كو فقط خدا كى طرف سے قرار ديا گيا ہے اور چونكہ قطعى طور پر دوسرے طبيعى اور غيرطبيعى عوامل بھى كاميابيوں ميں دخيل ہيں ، اس نتيجہ پہ پہنچتے ہيں كہ دوسرے عوامل كى مدد قدرت خدا كے احاطہ اور اسكى مرضى كے تحت ہے_

٤_ فتح و شكست، تنہا خدا كى مرضى اور قدرت سے وابستہ ہے_ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعده

۱۸۹

٥_ مشيت اور قدرت الہى كے مقابل تمام خواہشات اور قدرتيں كمزورو ناتواں ہيں _ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى من بعده

٦_ مومنين كو فقط خدا پر توكل كرنا چاہيئے_و على الله فليتوكل المؤمنون كلمہ ''على الله ''كا اپنے متعلق ''فليتوكل''پر مقدم ہونا حصر پہ دلالت كرتا ہے_

٧_ جنگ بدر كے جنگجوؤں كا خدا پر توكل، خدا كى مدد اور اس جنگ ميں ان كى فتح كا موجب بنا_*

ان ينصركم الله فلا غالب لكم و على الله فليتوكل المؤمنون خداوند متعال نے جنگ احد كے بيان كو شروع كرنے كے بعد، جنگ بدر كے مسائل كى طرف بھى اشارہ كيا ہے_ ( و لقد نصركم الله ببدر، آيت ١٢٣) لہذا جملہ ''ان ينصركم الله ''اس فتح كى علت كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٨_ خدا پر توكل، دشمنوں پر غلبہ پانے اور خدا كى مدد و نصرت كاپيش خيمہ ہے_ان ينصركم الله و على الله فليتوكل المؤمنون

٩_ خداوند متعال پر توكل ميں احد كے جنگجوؤں كى سستي، ان كے خدا كى نصرت سے محروم ہونے اور اس جنگ ميں ان كى شكست كا موجب بني_و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعد و على الله فليتوكل المؤمنون

جنگ احد اور مؤمنين كى شكست كے بيان كے بعد اس آيت كا ذكر، شكست كى علت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى چونكہ تم نے اس جنگ ميں خدا پہ توكل نہيں كيا لہذا خدا كى مدد سے محروم ہوگئے اور نتيجہ يہ نكلا كہ شكست كھاگئے_

١٠_ خدا پر توكل، مومنين كى خصوصيات ميں سے ہے_و على الله فليتوكل المؤمنون

١١_ خداوند متعال پہ ايمان، توكل كے رتبے كو پانے كا پيش خيمہ ہے_و على الله فليتوكل المؤمنون

ضمير كى جگہ پہ ''المؤمنون ''كے كلمہ كا لانا، اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان، انسان كو خدا پر توكل كى طرف راہنمائي كرتا ہے_

١٢_ غيرخدا پر بھروسہ كرنا، انسانى معاشروں كى رسوائي و خوارى كا موجب ہے_

و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم و على الله فليتوكل المؤمنون

۱۹۰

١٣_ خدا پر توكل، خداوند متعال كى قدرت مطلقہ پر ايمان كا لازمہ ہے_

ان ينصركم الله ...و على الله فليتوكل المؤمنون صدر آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں خدا كى قدرت غالبہ اور اسى كے محور ہونے كو بيان كيا گيا ہے ، ايمان سے مراد اسى قدرت پر ايمان ہے اور جملہ '' و على اللہ فليتوكل ...'' كى فاء كے ذريعہ ما قبل پر تفريع اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ اس ايمان وايقان كے بعد خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_

١٤_ خداكا اپنے بندہ اور معصيت كے درميان حائل نہ ہونا اور اسے تنہا چھوڑنا خذلان الہى (خدا كى طرف سے رسوائي) ہے_ان ينصركم الله فلا غالب لكم و ان يخذلكم

امام صادق(ع) مندرجہ بالا آيت ميں ''خذلان'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : و متى خلى بينہ و بين تلك المعصية فلم يحل بينہ و بينھا حتى يرتكبھا فقد خذلہ و لم ينصرہ و لم يوفقہ_(١) يعنى جب خدا بندے كو معصيت كے مقابل تنہا چھوڑدے اور درميان ميں حائل نہ ہو يہاں تك كہ بندہ اس كا ارتكاب كرے تو گويا خدا نے اسے رسوا كرديا ، نہ اسكى مدد كى اور نہ اسے توفيق دى _

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٧، ٩

ايمان: ايمان كے اثرات ١١، ١٣ ;خدا پر ايمان ١

توكل: ٩، ١٠ توكل كا پيش خيمہ ١١ ;توكل كى اہميت ٦، ١٣ ; توكل كے اثرات ٧، ٨ ; خدا پر توكل١٣; غير خدا پر توكل ١٢

جہاد: ٧، ٨، ٩

خدا تعالى: ١١ خداوند تعالى كا احاطہ ٣ ;خداوند تعالى كى امداد ١، ٩ ;خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ٧، ٨;خدا تعالى كى سنت ٢ ; خدا تعالى كى قدرت ٣، ٤، ٥، ١٣ ;خداكى مشيت ٤، ٥

ذلت: ذلت سے رہائي كے عوامل ٢; ذلت كے عوامل ٢، ١٢، ١٤

سستي: سستى كے اثرات ٩

شكست: جہاد ميں شكست كے عوامل٩ ;شكست كے عوامل ٤

علت و معلول: طبيعى عوامل ٣

____________________

١) توحيد صدوق، ص٢٤٢ ح١ تفسير برھان ج١ ص٣٢٣ ح١.

۱۹۱

غزوہ بدر: ٧ غزوہ احد: ٩

فتح: فتح كے عوامل ١، ٤ ; جہاد ميں فتح كے عوامل٧، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ١٤

مجاہدين: مجاہدين كاتوكل ٧، ٩

معاشرہ: معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ١٢

مؤمنين: مؤمنين كا توكل ٦، ١٠;مؤمنين كى ذمہ دارى ٦; مؤمنين كى صفات ١٠

آیت(۱۶۱)

( وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّی كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

كسى نبى كيلئے يہ ممكن نہيں ہے كہ وہ خيانت كرے اور جو خيانت كرے گا وہ روز قيامت خيانت كے مال سميت حاضر ہوگا_ اس كے بعد ہر نفس كو اس كے كيئے كا پورا پورا بدلہ ديا جائے گا اور كسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا_

١_ انبياء (ع) كى ہستى ہر طرح كى خيانت سے پاك و منزہ ہے_و ما كان لنبى ان يغل كلمہ ''يغل'' غلول و غلل كے مادہ سے، خيانت كے معنى ميں ہے_

٢_ خيانت كا، مقام نبوت و رسالت الہى كے مناسب نہ ہونا_و ما كان لنبى ان يغل

٣_ مال غنيمت كو اكٹھا كرنے اور تقسيم كرنے ميں پيغمبر اكرم (ص) كى امانتداري_و ما كان لنبى ان يغل

آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ احد كى چوٹى پر معين كئے گئے تير اندازوں نے اپنے مورچے كو اس گمان كے ساتھ ترك كرديا كہ پيغمبراكرم (ص) غنائم كو سب سپاہيوں ميں تقسيم نہيں كريں گے اور جو كوئي جو كچھ حاصل كرے گا اسى كا ہوگا (مجمع البيان، مذكورہ آيت كے ذيل ميں )_

۱۹۲

٤_ معاشرے كے عمومى وسائل كو اكٹھا كرنا، ان كى حفاظت اور تقسيم ميں امانتدارى الہى رہبروں كے فرائض ميں سے ہے_*و ما كان لنبى ان يغل آيت كے مذكورہ شان نزول كے پيش نظر_

٥_صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مال غنيمت كے سلسلہ ميں آنحضرت(ص) كے بارے ميں خيانت كرنے كا باطل گمان_و ما كان لنبى ان يغل آيت كے بعض شان نزول ميں آيا ہے كہ جنگ بدر كے مال غنيمت ميں سے كچھ گم ہوگيا تو بعض نے يہ گمان كيا كہ پيغمبر اكرم (ص) نے خود اسے ركھ ليا ہے_(مجمع البيان، اسى آيت كا ذيل)

امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا:الم ينسبوا نبينا محمداً (ص) الم ينسبوه يوم بدر الى انه اخذ لنفسه من المغنم قطيفة حمراء حتى اظهره الله عزوجل على القطيفة و برء نبيه من الخيانة و أنزل بذلك فى كتابه ''و ما كان لنبى ان يغل ''(١) كيا انہوں نے بدر كے دن ہمارے نبى (ص) كى طرف يہ نسبت نہيں دى كہ آپ(ص) نے مال غنيمت كى سرخ مخملى چادر اپنے پاس ركھ لى ہے، يہاں تك كہ اس چادر كے بارے ميں خدا وند عالم نے آپ (ص) كو خبر دى اور اپنے نبى كو خيانت كے الزام سے برى الذمہ كرديا اور قرآن ميں فرمايا: و ما كان لنبى ان يغل

٦_ ميدان محشر خيانت كاروں كو ان سب اموال اور سميت جن ميں انہوں نے خيانت كى ہے، حاضر كرنے كا مقام ہے_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب ميں ''بما غل''كى ''بائ'' مصاحبت كى ہے_

٧_ قيامت كے دن خيانت كاروں كے برے طرز عمل كا مجسم ہونا_

و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة بعض كا يہ نظريہ ہے كہ ''ماغل''سے مراد وہ مال نہيں ہے جس ميں دنيا ميں خيانت كى گئي ہے بلكہ خيانت كار كا گناہ قيامت ميں مجسم ہو كر آئے گا اور خائن شخص اس مجسم شدہ گناہ كے ساتھ ميدان قيامت ميں حاضر ہوگا_

٨_ قيامت كے دن خائن لوگوں كى رسوائي اور سزا_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس ما كسبت

٩_ خيانت كرنے كى حرمت_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس بما كسبت

____________________

١)امالى شيخ صدوق ص٩٢ مجلس ٢٢ ح٣ تفسير برھان ج١ ص٣٢٤ ح١.

۱۹۳

١٠_ انسان كيلئے قيامت اپنے كردار كى پورى سزا پانے كا دن ہے_ثم توفي كل نفس ما كسبت

١_ ''توفي''كا مصدر ''توفية'' ہے جس كا معنى پورى ادائيگى اور وصولى ہے_

٢_ مندرجہ بالا مطلب ميں بعض مفسرين كے بقول '' ما كسبت ''سے پہلے لفظ ''جزائ'' محذوف ہے يعنى ''توفي جزاء ما كسبت''_

١١_ قيامت كے دن خيانت كار اپنے ناپسنديدہ طرز عمل كى پورى جزا (كمى بيشى كے بغير) پائيں گے_

و من يغل ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

١٢_ قيامت كے دن كسى كے حق ميں ظلم نہيں ہوگا_و هم لايظلمون

١٣_ قيامت كے دن انسان كے كردار كى جزا اور سزا عدل كى بنياد پر ہوگي_ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

١٤_ ہر قسم كى جزا اور اعمال كى پاداش پانے كے سلسلے ميں قيامت اور معاد كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا_*

و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون ''توفي كل نفس ''كے بعد ''وھم لايظلمون'' (عدالت الہي) كا جملہ يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں پر ظلم نہ ہونا ان كے اپنے اعمال كى پورى جزا و سزا پانے كا مرہون منت ہے، يہ بات صرف قيامت كے دن ہى حقيقت كا لبا س پہنے گي_

١٥_ جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا وہ اس چيز كو قيامت كے دن آتش جہنم ميں ديكھے گا اسے آتش جہنم ميں جاكر وہ چيز باہر لانا پڑے گي_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة امام محمد باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں ارشاد فرمايا: '' ...و من غل شيئا رآہ يوم القيامة فى النار ثم يكلف ان يدخل اليہ فيخرجہ من النار(١) جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا روز قيامت اسے آتش جہنم ميں پائے گا پھر اسے حكم ديا جائے گا كہ اس ميں داخل ہوكر اسے نكالے_

١٦_ امام كے اموال ميں خيانت كرنے والوں كى قيامت ميں سزا_و من يغلل يأت بما غل

امام صادق(ع) فرماتے ہيں : الغلول كل شيء غل عن الامام(٢) خيانت سے مراد ہر وہ چيز ہے جس كے ذريعہ امام سے خيانت كى جائے_

____________________

١)تفسير قمي، ج١ ص١٢٢، نور الثقلين ج١ ص٤٠٦ ح٤١٧.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٠٥ ح١٤٨، تفسير برھان ج١ ص٣٢٤ ح٢.

۱۹۴

آخرت: ١٠ آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر بہتان ٥;آنحضرت(ص) كى امانت دارى ٣

آيات احكام: ٩

اجر: ١٣، ١٤، ١٦ اخروى اجر ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٥

امانت داري: ٣، ٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى صفات ١;انبياء كى عصمت ١

بيت المال: بيت المال ميں خيانت ١٦

جنگ: مال عنيمت ٣، ٥

جہنم: جہنم كى آگ ١٥

حقوق: قيامت ميں حقوق ١٢

خائنين: خائنين قيامت ميں ٦، ٧، ٨، ١١، ١٦;خائنين كى سزا ٨

خيانت: ١، ٢، ٥، ١٦ خيانت كا حرام ہونا ٩;خيانت كى سزا ١١، ١٥، ١٦

روايت: ١٦

راہبر: راہبركى امانت داري، ٤;راہبر كى ذمہ داري، ٤

سزا: ٨، ١١، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦ اخروى سزا، ١

ظلم: قيامت ميں ظلم ١٢

عدل و انصاف: قيامت ميں عدل و انصاف١٢، ١٣، ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

عمل: عمل كا مجسم ہونا ٧، ١٥;عمل كى پاداش ١٣، ١٤، ١٦; عمل كى سزا ١٣، ١٤

۱۹۵

عمومى اموال: عمومى اموال كى حفاظت ٤

عمومى وسائل: ٤

قيامت: ٦، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٦ قيامت ميں حقيقتوں كا ظاہر ہونا ٧;قيامت ميں ميزان ١٣

محرمات: ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٥

معاد: معاد كا ضرورى ہونا ١٤

نبوت: ٢

آیت ( ۱۶۲)

( أَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّهِ كَمَن بَاء بِسَخْطٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

كيا رضائے الہى كااتباع كرنے والا اس كے جيسا ہو گا جو غضب الہى ميں گرفتار ہو كہ اس كا انجام جہنم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ كچھ لوگ خدا كى رضا اور خوشنودى كے حصول ميں كوشاں ہوتے ہيں اور بعض اپنے آپ پر خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

٢_ خدا كى رضا كے متلاشى مومنين كے انجام كا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرنے والوں كے انجام سے يكساں نہ ہونا_افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسحط من الله

٣_ امانتدارى اور خيانت سے پرہيز خدا كى رضا اور خوشنودى كے حصول كا ذريعہ ہے_

و ما كان لنبى ان يغل افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

٤_ جہاد ميں شريك ہونا اور راہ خدا ميں شہادت خدا كى رضايت كے حصول كا وسيلہ ہے_

و لئن قتلتم فى سبيل الله افمن اتبع رضوان الله

۱۹۶

گذشتہ آيات كے مضامين سے اس آيت كے ارتباط كے ذريعے مورد نظر مثاليں اور مصاديق حاصل كئے جاسكتے ہيں ، انہيں ميں سے جہاد اور شہادت ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) خدا كى خوشنودى اور رضا كے خواہاں _و ما كان لنبى ان يغل ...افمن اتبع رضوان الله

اس سے پہلى آيت (و ما كان لنبى ان يغل) كى گواہى كے مطابق ''افمن اتبع ...''كا واضح اور اكمل مصداق پيغمبراكرم(ص) ہيں _

٦_ پيغمبراكرم(ص) كا رضائے الہى كا خواہاں ہونا اس بات كى دليل ہے كہ آپ (ص) كى ذات ہر طرح كى خيانت سے منزہ اور مبرا ہے_و ما كان لنبى ان يغل افمن اتبع رضوان الله جملہ''افمن اتبع رضوان الله '' ،''و ما كان لنبى ان يغل'' كيلئے دليل اور تعليل كى مانند ہے يعنى كيا يہ ممكن ہے كہ، جو نبى ہميشہ خدا كى رضا كا خواہاں اور متلاشى ہو وہ خيانت كرے اور ان لوگوں ميں سے ہوجائے جن پر خدا غضبناك ہے_

٧_ خيانت كارى اور چورى و غبن خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _و من يغلل يأت بما غل افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله ''من بآء بسخط''كے مصاديق ميں سے وہ خيانتكار بھى ہيں جن كى رسوائي كى طرف پہلى آيت ميں اشارہ ہوا ہے_

٨_ ميدان جنگ سے فرار اور جنگ ميں شريك نہ ہونا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _

ان الذين تولوا منكم كمن بآء بسخط من الله

٩_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف خيانت كى نسبت دينا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتى ہے_

ما كان لنبى ان يغل ...كمن بآء بسخط من الله جملہ ''كمن بآء بسخط'' ان لوگوں كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے جو پيغمبراكرم (ص) كى ذات اقدس پر اس طرح كے الزامات لگاتے تھے جيساكہ اس سے پہلى آيت ميں اسكى طرف اشارہ كيا جاچكا ہے_

١٠_ضمير كو جھنجوڑنا، قرآن كى ايك تربيتى روش_افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

١١_ جو لوگ اپنے اوپر خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرچكے ہيں ان كا برا انجام اور ٹھكانہ جہنم ہے_

۱۹۷

كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم و بئس المصير

١٢_ جہاد سے جان چھڑانے والوں ، خيانت كرنے والوں اور پيغمبراكرم(ص) پر خيانت كا الزام لگانے والوں كا برا ٹھكانہ جہنم ہے_ان الذين تولوا منكم و ماكان لنبى ان يغل ...كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم

١٣_ انسانوں كے اچھے اور برے انجام كى شناخت كا معيار خدا كى خوشنودى اور غيض و غضب ہے_

افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم

١٤_ انسانوں كے عمل كى بنياد پر ان كے انجام كا مختلف ہونا خدا كے عدل كى ايك جھلك ہے_

توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون، افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم و بئس المصير

''افمن اتبع ...''كو مندرجہ بالا مطلب ميں جزا اور پاداش كے سلسلے ميں خدا كے عدل كى دليل اور تعليل قرار ديا گيا ہے يعنى ہر شخص اپنے عمل كى مكمل جزا اور سزا پائے گا كيونكہ كوئي عقل مند شخص يہ بات قبول نہيں كرسكتا كہ نيك اور برے افراد سے ايك جيسا سلوك كيا جائے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر الزام تراشى ٩، ١٢ ;آنحضرت(ص) كى صفات ٥، ٦ ;آنحضرت (ص) كى عصمت ٦

افترا : افترا كى سزا ١٢

امانتداري: امانتدارى كے اثرات ٣

انسان: انسان كا انجام ١٣، ١٤ ;انسان كا ضمير ١٠

تحريك: ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٠

جانچنا: جانچنے كا معيار ١٣، ١٤

جنگ: جنگ سے فرار ٨

جہاد: ٤ جہاد سے فرار ١٢

جہنم: ١٢

چورى و غبن:

۱۹۸

چورى وغبن كے اثرات ٧

خائنين: خائنين جہنم ميں ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا عدل و انصاف١٤; خداوند تعالى كا غضب ١، ٢، ١١ ; خدا تعالى كى خوشنودى ١، ٢، ٥، ٦، ١٣ ;خدا تعالى كى خوشنودى كے اسباب ٣، ٤ ;خدا تعالى كے غيض و غضب كے اسباب ٧، ٨، ٩

خدا كے مغضوبين: ٢

خدا كے مغضوبين كا انجام ١١

خيانت: ٦، ٩ خيانت ترك كرنے كے اثرات ٣ ;خيانت كے اثرات ٧

راہ خدا: ٤

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل ٣

سزا: ١٢

شہادت: ٤

عذاب: اہل عذاب ١; عذاب كے اسباب ١١

عمل: عمل كى پاداش ١٤

مؤمنين: مؤمنين كا انجام ٢

معاشرہ: معاشرتى گروہ ١

آیت(۱۶۳)

( هُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ اللّهِ واللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ) سب كے پيش پروردگار درجات ہيں اور خدا سب كے اعمال سے باخبر ہے _

١_ خدا كى خوشنودى كے متلاشى اور خواہاں افراد خدا كے حضورمتفاوت مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

افمن اتبع رضوان الله ...هم درجات عندالله مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھم''كى ضمير صرف خدا كى

۱۹۹

رضا كے متلاشى افراد كى طرف پلٹائي گئي ہے_ اس پر قرينہ لفظ ''درجات'' ہے كہ جو معمولاً اور حقيقتاً بلند مقامات كيلئے استعمال ہوتا ہے_

٢_ خدا كى خوشنودى اور اسكے غيض و غضب كے خواہاں افراد خدا كے حضور مختلف مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط ...هم درجات عندالله مندرجہ بالا مطلب ميں ''ھم''كى ضمير پہلے والى آيت ميں مذكور دو گروہوں كى طرف پلٹائي گئي ہے اور اس ميں خدا كے مغضوبين كيلئے بھى لفظ ''درجہ''كا استعمال تغليب كى بنياد پر ہے_

٣_ اپنے لئے خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرنے والے افراد خدا كے حضور مختلف برے درجات ركھتے ہيں _*

كمن بآء بسخط من الله ...هم درجات عندالله مذكورہ بالامطلب ميں ''ھم'' كى ضمير صرف ''كمن باء ''كى طرف پلٹائي گئي ہے_ اس احتمال كا مؤيد ''ھم'' كى ضمير كا اپنے مرجع (كمن بآء بسخط) كے نزديك ہونا ہے_

٤_ خدا كى خوشنودى كے خواہاں افراد، خدا كے حضور گويا خودبلند درجات اور مقامات ہيں _

افمن اتبع رضوان الله هم درجات عندالله مذكورہ بالا مطلب ''ھم درجات''كے ظاہر پر مبنى ہے، بغير اس كے كہ مضاف (ذو) يا كسى كلمہ تشبيہ كو مقدر كيا جائے _

٥_ انسانوں كے رفتار اور كردار پر خدا كى مكمل نظر ہے_والله بصير بما يعملون

٦_ آخرت ميں انسانوں كے درجات اور مقامات كا مختلف ہونا دنيا ميں ان كے كردار كا نتيجہ ہے_

هم درجات عندالله والله بصير بما يعملون

٧_ خدا كا لوگوں كو ان كے اعمال اور كردار كے بارے ميں متنبہ كرنا_والله بصير بما يعملون

٨_ اعمال اور كردار پر خدا كى مكمل نظر ہونے كى طرف توجہ، انسانوں كو خدا كى رضايت حاصل كرنے اور اسكے غيض و غضب سے بچنے پر آمادہ كرتى ہے_افمن اتبع رضوان الله كمن باء بسخط من الله والله بصير بما يعملون

٩_ خدا كامختلف درجات اور مقامات عطا كرنا، اسكے انسانوں كے عمل سے پورى طرح آگاہى و بصيرت كى بناپر ہے_

هم درجات عندالله والله بصير بما يعملون جملہ''والله بصير بما يعملون'' ا س معنى كى

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۵_تقوى ،انسانوں ميں بھائي چارے كى روح پيدا كرنے اور دلوں سے كينہ و دشمنى ختم كرنے كا سبب بنتا ہے_

ان المتقين ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونً

۶_متقين بہشت ميں تختوں پر ايك دوسرے كے روبرو بيٹھے ارام كر رہے ہونگے_ان المتقين فى جنت ...على سرر متقبلين

۷_متقين ،بہشت ميں صفا وصميميت كى محفل جمائے ہونگے_

ان المتقين فى جنت ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۸_متقين كے دلوں ميں كينہ اور دشمنى داخل ہونے كاامكان_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

يہ جو خدا وند متعال نے فرمايا ہے : ''ہم نے متقين كے دل سے كينہ و دشمنى ختم كر دى ہے ''يہ اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ متقين كے دل ميں بھى كينہ داخل ہو سكتا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

بدن :بدن كا بہشت ميں ہونا۴

بھائي چارہ :بھائي چارے كے عوامل ۵

بہشت :بہشت كے تخت ۶;بہشت ميں كينہ كا ختم ہو جانا ۱

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۶;اُن كى محفل ۷;بہشتى اور كينہ ۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۵

دشمنى :دشمنى ختم ہونے كا سبب ۵;دشمنى كا مقام ۳

قلب :قلب كا كردار ۳

كينہ :كينے كا مقام ۳;كينہ ختم ہونے كا سبب ۵

متقين :بہشت ميں متقين كى دوستى ۲;بہشت ميں متقين كے تعلقات ۲;متقين اور دشمنى ۱،۸;متقين اور كينہ ۱،۸;متقين بہشت ميں ۱،۶،۷

معاد :جسمانى معاد ۴

۲۴۱

آیت ۴۸

( لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ )

نہ انھيں كوئي تكليف چھو سكے گى اور نہ وہاں سے نكالے جائيں گے _

۱_بہشت ميں متقين كو كسى قسم كى تكليف اور پريشانى نہيں ہو گي_لايمسّهم فيها نصب

''نصب '' لغت ميں سختى اور تكليف كو كہتے ہيں _

۲_متقين كو بہشت سے نكالا نہيں جائے گا اور وہ اُس ميں ہميشہ رہيں گے_وماهم منهابمخرجين

۳_متقين كى بہشت ،معنوى اور مادى نعمتوں كى حامل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۴_رنج اور سختى سے دورى اختيار كرنا، دائمى و ابد ى اور امن وسلامتى كى زندگى گذارنا،انسان كے بہت ہى پسنديدہ اُمور ہيں _لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

بہشت ميں متقين كى حالت بيان كرنے كا مقصد انسانوں كو اہل تقوى كى صف ميں داخل ہونے كى تشويق كرنا ہے لہذا طبيعى ہے كہ يہ حالت ايسى ہونى چاہيے كہ جو انسانوں كى پسنديدہ اور مطلوبہ ہو_

۵_متقين كو بہشت ميں مادى رفاہ و اسائش اور مكمل فكرى اسودگى حاصل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۶_بہشت ميں انسان كى خواہشات كے پورا ہونے كى ياد دلانا ،انسانوں كى ہدايت اور اُنہيں دين كى طرف راغب كرنے كا ايك طريقہ ہے_ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۲۴۲

اخونًاعلى سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

انسان :انسان كے پسنديدہ اُمور۴

بہشت :بہشت كى مادى نعمتيں ۳;بہشت كى معنوى نعمتيں ۳;بہشت ميں ابدى زندگى ۲

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۱،۵;اُن كى رفاہ ۵

پسنديدہ اُمور :ابديت كو پسند كرنا ۴;امن كو پسند كرنا ۴;سلامتى كو پسند كرنا ۴

ياددہانى :بہشت ميں خواہشات پورا ہونے كى ياد دہانى ۶

دين :دين كى طرف دعوت كا طريقہ ۶

متقين :متقين بہشت ميں ۱،۲،۵;متقين كيبہشت كى خصوصيات ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۶

آیت ۴۹

( نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ميرے بندوں كو خبر كردو كہ ميں بہت بخشنے والا اور مہربان ہو_

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوندمتعال كى مغفرت،رحمت اور مہربانى كے بارے ميں خبر ديں _نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

۲_خطا كار اور گناہگار بندوں كو خداوند متعال كى رحمت اور مغفرت سے اگاہ كرنا ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

''غفران''اور ''مغفرت '' كا استعمال اصولاًوہاں ہوتا ہے كہ جہاں خطا اور لغزش ہواس لئے ممكن ہے كہ ''عبادى '' سے و ہ بندے

۲۴۳

مراد ہوں جو گناہ اور خطا كے مرتكب ہو ئے ہيں _

۳_خداوند متعال غفور (بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ا نا الغفور الرحيم

۴_خداوند متعال كى مغفرت ،اُس كى رحمت و مہربانى كے ہمراہ ہے _ا نا الغفور الرحيم

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الرحيم ''،''الغفور '' كے لئے صفت ہو_

۵_بندوں كو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں اگاہى ركھنا ، انتہائي اہم ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

لغت كى كتابوں ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق ''نبائ'' فعل ''نبى '' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى '' خبر ''ہے _اور يہ لفظ ايسى خبروں كے لئے استعمال ہوتا ہے جو اہميت اور عظيم فائدے كى حامل ہوتى ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱،۲

اسما و صفات:رحيم ۳;غفور ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۴;الله تعالى كى مغفرت كا اعلان ۱;الله تعالى كى رحمت كے اعلان كى اہميت۱،۵;الله تعالى كى رحمت كا اعلان ۱;الله تعالى كى مہربانى كا اعلان ۱;الله تعالى كى مغفرتوں كے اعلان كى اہميت ۱،۵;الله تعالى كى مغفرتوں كى خصوصيات ۴

اُميدواري:رحمت خدا سے اُميد وارى كى اہميت۲;مغفرت خدا سے اُميد وارى كى اہميت ۲

گناہگار لوگ:گناہگاروں كى اُميدوارى كى اہميت ۲،۵

۲۴۴

آیت ۵۰

( وَ أَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمَ )

اور ميرا عذاب بھى بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوند متعال كے درد ناك عذاب كے بارے ميں خبر ديں _

وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۲_قران كے ہدايت اور تربيت كے طريقوں ميں سے ايك انسان ميں خوف و رجا ء اور اُميد و بيم كى كيفيت پيدا كرنا ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۳_تربيت اور ہدايت كے سلسلے ميں اُميدواربنانا ، ڈرانے اور خوف دلانے پر مقدم ہونا چاہيے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

مندرجہ بالاايت ميں ''عذاب اليم ''پر خداوند متعال كى دو صفات ''غفور '' اور ''رحيم '' كو مقدم كرنا ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۴_خدا وند متعال كى مہربانى اور رحمت كا اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہونا _

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

يہ جو خدا وند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت كرتے ہوئے پہلے اپنى مغفرت اور رحمت كا اور اس كے بعد اپنے عذاب كا ذكر كيا ہے_ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ خدا وند متعال كى رحمت اور مغفرت ہميشہ اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى مہربانى اور غضب ،ہر قسم كى مہربانى اور غضب سے بالا تر ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

جملہ ہائے اسميہ''انّى انا___'' اور''ان عذابي__'' كے ساتھ حرف تاكيد اور ضمير فصل اور خبر ميں لام لانے سے بہت زيادہ تاكيد حاصل

۲۴۵

ہوتى ہے اور اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند متعال كى مغفرت و رحمت (مہرباني)اور عذاب اس طرح وقوع پذير ہوتے ہيں كہ كسى قسم كى ركاوٹ ان كو نہيں روك سكتى اور جس قسم كا بھى لطف و مہربانى اور عذاب و غضب تصور كياجائے اُس كا خدا كے لطف و قہر كے ساتھ موازنہ نہيں كيا جاسكتا_

۶_دردناك الہى عذاب سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں باخبر رہنا ، بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

''نبائ''اہم اور بہت ہى فائدہ مند چيز كو كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب ۴;الله تعالى كى رحمت كى عظمت ۵;الله تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۴;الله تعالى كے عذاب۴;الله تعالى كے عذابوں سے اگاہى ۶;الله تعالى كے عذابوں كے اعلان كى اہميت ۱;الله تعالى كے عذابوں كا غلبہ ۵

اُميد وارى :اُميدوارى كى اہميت ۳;اُميد وارى كے پيش خيمہ كى اہميت۲

تربيت :تربيت كا طريقہ ۲،۳

خوف :خوف كے پيش خيمہ كى اہميت ۲

عذاب :دردناك عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قران :تعليمات قران كا طريقہ ۲

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲،۳

۲۴۶

آیت ۵۱

( وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِ بْراَهِيمَ )

اور انھيں ابراہيم كے مہمانوں كے بارے ميں اطلاع ديدو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كافريضہ ہے كہ اپ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ سنائيں _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ اور اُس سے مطلع ہونا ايك بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

''نبائ'' بہت ہى اہم اور فائدہ مند خبركو كہا جاتا ہے_(مفردات راغب)

۳_ قران كے ہدايت اور تربيت كرنے كے طريقوں ميں سے ايك، لوگوں كو بہت اہم اور فائدہ مند تاريخى حقائق سے اگاہ كرنا بھى ہے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

ابراہيمعليه‌السلام ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى اہميت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲;قصہ ابراہيمعليه‌السلام سے اگاہى ۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كو بيان كرنے كى اہميت۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت۲ ; قصہ ابراہيمعليه‌السلام كے فوائد ۲;

تاريخ :تاريخ نقل كرنے كى اہميت ۳;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۳

تربيت :تربيت كا طريقہ ۳

قران كريم:تعليمات قران كا طريقہ ۳

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳

۲۴۷

آیت ۵۲

( إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلاماً قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ )

جب وہ لوگ ابراہيم كے پاس وارد ہوئے اور سلام كيا تو انھوں نے كہا كہ ہم آپ سے خوفزدہ ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان (فرشتے) جب اُن كے پاس ائے تو اُنہوں نے اُن پر درودسلام كہا _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۲_ايك دوسرے سے ملاقات كرتے وقت سلام كرنا ، پسنديدہ اداب و اخلا ق ميں سے ہے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور اُن كے اہل خانہ اپنے پاس مہمان(فرشتوں ) كو ديكھ كر گھبرا گئے تھے_

اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

ملائكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے (دخلوا عليہ) ليكن حضرتعليه‌السلام نے اضطراب اور ڈر كا اظہار جمع ( انا منكم وجلون )كى صورت ميں كيا ہے اور اس سے خود اُن كااور اُن كے اہل خانہ كا خوف وڈر ظاہر ہوتا ہے _ياد رہے كہ ''وجل '' اس خوف كو كہتے ہيں جو انسان كے پورے وجود پر چھا جائے(مفردات راغب)

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے پيدا ہونے والے خوف اور اضطراب كو اُن پر ظاہر كر ديا تھا _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۵_مہمان، خواہ اجنبى ہى كيوں نہ ہو ،اُسكى پذيرائي كرنا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى عادت اور اخلاق ميں سے تھا_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا خوف اور اضطراب (انا منكم وجلون ) ظاہر كرتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے لئے اجنبى تھے _اگر حضرت اُن كو پہچانتے تو پريشان نہ ہوتے _اجنبى مہمان كو قبول كرنے سے ، مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_انبياءے الہى پر خوف اور اضطرا ب طارى ہونے كا

۲۴۸

امكان _قال انا منكم وجلون

۷_تمام انبياء حتى اولواالعزم انبياءے كرامعليه‌السلام كا علم بھى محدود امور ميں تھا_اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۸_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے انسانى شكل ميں تھے اور وہ مہمان كے طور پر اپعليه‌السلام كے پاس ائے تھے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۹_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے براہ راست بات چيت كرنا_فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل

۱۰_فرشتوں كےلئے جسمانى اور قابل رؤيت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _

اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۱۱_'' ...قال ا بو جعفر عليه‌السلام : بعث الله رسلًا الى ابراهيم ...فدخلوا عليه ليلاً ففزع منهم وخاف ا ن يكونوا سُرّاقًا، قال: فلمّا ا ن را ته الرسل فزعاً وجلاً''قالوا سلمًا'' ''قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل ...'' ;(۱) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ ...خداوند متعال نے فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف بھيجا __پس وہ رات كے وقت اُن كے پاس ائے اور وہ اُن سے ڈر گئے كہ كہيں وہ چور نہ ہوں ...(پھر ) امامعليه‌السلام نے فرمايا:پس جب فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوف زدہ اور مضطرب ديكھا تو اُن كو سلام كيا اورحضرت ابراہيمعليه‌السلام سے كہا:''قال انا منكم وجلون قالوا لاتوجل ...''

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے ملائكہ كى گفتگو ۹; ابراہيمعليه‌السلام كا اضطراب ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ۳،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱،۳، ۴ ، ۸، ۹،۱۱ ;ابراہيمعليه‌السلام كو سلام ۱،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۵ ; ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے اضطراب كا سر چشمہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا خوف ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا اضطراب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۸;ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا سر چشمہ ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱،۳،۴ ،۱۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى خصوصيات ۸

الله تعالى كے رسول :۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياء اور اضطراب ۶;انبياء اور خوف ۶

____________________

۱) تفسيرعياشى ،ج۲،ص۲۴۶،ح۲۶;نور الثقلين ،ج ۳ ،ص ۲۱ ، ح ۷۴_

۲۴۹

اولواالعزم انبياء كے علم كى حدود ۷;علم انبياء كى حدود ۷

روايت :۱۱

سلام :سلام كى اہميت ۲

صفات :پسنديدہ صفات ۲

معاشرت :معاشرت كے اداب ۲

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۸;ملائكہ كا سلام ۱،۱۱;ملائكہ كى رئويت ۱۰

آیت ۵۳

( قَالُواْ لاَ تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ عَلِيمٍ )

انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم آپ كو ايك فرزند دانا كى بشارت دينے كے لئے آئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) نے اُنہيں تسلى دى اوراپعليه‌السلام سے كہا كہ وہ اُن كے انے سے پريشان اور مضطرب نہ ہوں _قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۲_فرشتوں كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت _انا نبشّرك بغلم عليم

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو جس بيٹے كى خوشخبرى دى گئي تھى وہ عظمت اور بلند مقام ومنزلت كا حامل تھا_

نبشّرك بغلم عليم ''بغلام''ميں تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام صاحب اولاد ہونے اور اپنى نسل كى بقا كے خواہش مند تھے _نبشّرك بغلم

كلمہ ''بشارت''اُس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں دلى خواہش اور خوشى كا مقام ہو_

۵_عالم ا ور دانا اولاد ركھنا ،نعمات ميں سے ہے اور خوشخبرى وبشارت كے قابل ہے_نبشّرك بغلم عليم

كلمہ ''بشارت''اس جگہ استعمال ہوتا ہے كہ جہاں خير اور نعمت ہو_لہذا يہ بات قابل ذكر ہے كہ فرشتوں نے ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صاحب فرزند

۲۵۰

ہونا ايك ايسى بات ہے كہ جس كى بشارت دينى اور تبريك كہنى چاہيے_

۶_علم و دانش كا بلند ترين مقام و مرتبہ ہے اور اس كا اہم ترين اقدار ميں شمار ہوتا ہے_انا نبشّرك بغلم عليم

''غلام'' كے ليے كوئي دوسرى صفت لانے كى بجائے ''عليم''كى صفت لانا اس مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہے_

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوندمتعال كى خصوصى عنايت سے بہرہ مند تھے اور اُن كى نسل كى بقاء كے بارے ميں خدا كى خاص توجہ تھي_قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۸_ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك عالم اور دانشور شخصيت كے مالك تھے_انا نبشّرك بغلم عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مفسرين كے مطابق '' بغلم عليم '' سے مراد حضرت اسحاقعليه‌السلام ہوں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے مطمئن رہنے كى درخواست ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كو تسلي۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش ۴;ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى بقا ء ۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱;فرزند ابراہيمعليه‌السلام كا مقام ومرتبہ ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷

اقدار:۶

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا علم ۸;اسحاقعليه‌السلام كے فضائل ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۵

بشارت:عالم بيٹے كى بشارت ۲،۵

خواہشات :صاحب اولاد ہونے كى خواہش ۴;نسل كى بقاء كى خواہش ۴

علم :علم كى اہميت ۶;علم كى قدر ومنزلت ۶

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۱;ملائكہ كى بشارتيں ۲;ملائكہ كے تقاضے ۱

نعمت :عالم اولاد كى نعمت ۵

۲۵۱

آیت ۵۴

( قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَى أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ اب جب كہ بڑھاپا چھا گياہے تو مجھے كس چيز كى بشارت دے رہے ہو_

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى خبر سن كر بہت ہى حيرت زدہ ہو گئے _

قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں سے اُس وقت صاحب اولادہونے كى خبر سنى كہ جب وہ مكمل طور پر بوڑھے اور صاحب اولاد ہونے سے مايوس ہو چكے تھے_قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۳_بوڑھے اور اولاد كى پيدائش سے مايوس انسان كے لئے خداوند متعال كى قدرت اور مہربانى سے صاحب اولاد ہونے كا امكان _انا نبشّرك بغلم عليم _قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام فرشتوں سے اپنے صاحب اولاد ہونے كى خبر سننے كے بعد اُن سے مزيد وضاحت اور اطلاعات كا تقاضا كرنے لگے_فبم تبشّرون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فبم'' كى ''با''ملابست كے لئے ہو اور جملہ ''فبم تبشرون'' ميں استفہام ،اس قسم كى بشارت (صاحب اولاد ہونے )كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كے بارے ميں ہو_نہ صاحب اولاد ہونے كے بارے ميں شك و ترديد كے لئے سوال_

۵_بڑھاپا اور كہن سالي، انسانوں ميں توليد نسل كى ركاوٹوں ميں سے ايك ہے_على ا ن مسّنى الكبر

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے صاحب اولاد

۲۵۲

ہونے كى خوشخبرى پر حيرت زدگى كے اظہار كى وضاحت كے لئے جملہ حاليہ'' على ا ن مسّنى الكبر '' استعمال كيا ہے ہو سكتا ہے يہ مندرجہ بالا نكتے كى وجہ سے ہو_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب اولاد ہونا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كى بشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۴ ;ابراہيمعليه‌السلام كى مايوسى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۳;الله تعالى كى مہربانى كے اثرات ۳

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۵;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونا۲،۳;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۱

توليد نسل -:توليد نسل كے موانع ۵

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۴;ملائكہ سے سوال ۴;ملائكہ كى بشارتيں ۲

آیت ۵۵

( قَالُواْ بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم آپ كو بالكل سچى بشارت دے رہے ہيں خبردار آپ مايوسوں ميں سے نہ ہوجائيں _

۱_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كى بشارت كے وقوع پذير ہونے پر تاكيد كرنا_

قالوا بشرنك بالحق

مندرجہ بالا ايت ميں ''بالحق'' سے ياتو واقعيت كے مطابق خبر مرادہے يا اس معنى ميں ہے كہ ہمارى بشارت حقيقت پر مبنى ہے (مجمعالبيان )_ بہر حال اس سے يہ بات روشن ہوتى ہے كہ جس چيز كى بشارت دى گئي ہے وہ وقوع پذير ہونے والى ہے اور واقع ہو كر رہے گي_

۲_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو زندگى ميں خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوس نہ ہونے كى نصيحت كرنا _

۲۵۳

قالوا فلاتكن من القنطين

''قنوط''كا معنى خير اور بھلائي سے نااُميد ہونا ہے_

۳_خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوسى قابل مذمت اور ناپسنديدہ ہے_فلاتكن من القنطين

۴_بڑھاپا اور كہن سالى ،صاحب اولاد ہونے سے انسان كے مايوس ہوجانے كے اسباب ميں سے ہے_

مسّنى الكبر فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين

۵_بے اولادلوگوں كو خداوند متعال كے لطف و عنايت سے صاحب فرزند ہونے كى اُميد دلانا اور بشارت دينا، پسنديدہ اور قابل قدر كام ہے_انا نبشّرك بغلم فلاتكن من القنطين ...من رحمة ربّه

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب اولاد ہونا ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو نصيحت ۲

اُميد وارى :خدا وند كے لطف سے اُميد وار ہونا ۵;رحمت خدا سے اُميد وار ى كى اہميت ۲;لطف خدا سے اُميدوارى كى اہميت ۲

بشارت :بے اولاد لوگوں كو بشارت ۵

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۴

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے سے مايوسى كے اسباب ۴

صفات :ناپسنديدہ صفات ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۵

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى سرزنش ۳;لطف خدا سے مايوسى كى سرزنش۳

ملائكہ :خوشخبرى دينے والے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ كى بشارتيں ۱;ملائكہ كى نصيحتيں ۲

۲۵۴

آیت ۵۶

( قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ )

ابراہيم نے كہا كہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں كے كون مايوس ہو سكتاہے _

۱_ ملائكہ كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو مايوسى سے اجتناب كرنے كے بارے ميں نصيحت كے بعد حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فقط گمراہ لوگوں كو رحمت خدا سے مايوسبتايا _

فلاتكن من القنطين_قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۲_ خداوندمتعال كى رحمت سے مايوسي، گمراہى كى علامت ہے _ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام رحمت خدا سے مايوس ہونے كى وجہ سے صاحب اولاد ہونے پر حيرت زدہ نہيں تھے بلكہ وہ كہن سالى ا و ربڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كو بعيد جانتے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ''صاحب اولاد ہونے سے مايوس نہ ہونے ''پر مبنى فرشتوں كى نصيحت كے جواب ميں فرمايا:فقط گمراہ لوگ ہى رحمت خدا سے مايوس ہوتے ہيں _اس جواب سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونے سے حير ت زدہ اور متعجب ہونا رحمت خدا سے مايوسى كى بناء پر نہيں تھا بلكہ وہ اسے فقط ايك حيرت انگيز چيز جانتے تھے_

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں خداوند متعال كے لطف و رحمت كے سائے ميں صاحب فرزند ہونے كى اُميد لگائے ہوئے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۵_صاحب فرزند ہونا ،ايك الہى رحمت ہے_نبشّرك بغلم ومن يقنط من رحمة ربّه

۶_خدا وند متعال كى رحمت سے مايوسى اور نااُميدي،گناہ كبيرہ اوربہت ہى قابل مذمت فعل ہے_

ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

يہ كہ خدا وند عالم نے اپنى رحمت سے مايوسى كو گمراہوں كا عمل قرار ديا ہے اور مايوس لوگوں كو گمراہوں كى صف ميں شمار كيا ہے اس سے اس كا گناہ كبيرہ ہونامعلوم ہوتا ہے_

۲۵۵

۷_پرورد گار كى معرفت اور ہدايت، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے اور ہر قسم كى مايوسى و نااُميدى كے ختم ہونے كا باعث بنتى ہے_ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے پرورد گار كى رحمت سے مايوسى كا سبب گمراہى اور خداوند متعال كى عدم معرفت كو قرار ديا ہے ،بنابريں خدا كى معرفت اور ہدايت ، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے كا اور ياس و نااُميدى كے خاتمے كا موجب بن سكتى ہے _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب فرزند ہونا ۳ ، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كاعقيدہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كى اُميد وارى ۴; ابراہيمعليه‌السلام كے تعجب كا فلسفہ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۵;الله تعالى كى رحمت كے اثرات ۴;الله تعالى كى معرفت كے اثرات ۷ ; الله تعالى كے لطف كے اثرات ۴

اُميد وارى :بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى اُميد وارى ۴; رحمت سے اُميد وارى كے اسباب۷

بڑھاپا:بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۳

رحمت :رحمت سے مايوس لوگ ۱

صفات :ناپسنديدہ صفات ۶

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے كارحمت ہونا ۵

گمراہ لوگ :اُن كى مايوسى ۱

گمراہى :گمراہى كى علامتيں ۲

گناہان كبيرہ :۶

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى ۶;رحمت خدا سے مايوسى پر سرزنش ۶;مايوسى كے موانع ۷

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۷

۲۵۶

آیت ۵۷

( قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ )

پھر كہا كہ مگر يہ تو بتايئےہ آپ لوگوں كا مقصد كياہے _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے مہمان (فرشتوں )كو پہچاننے كے بعد اُن كے اصلى كام اور آنے كا سبب دريافت كيا_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

''خطب'' كا معنى ہے اہم كام_

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو صاحب فرزند ہونے كى بشارت دينا ايك فرعى كام تھاجبكہ قوم لوط كاعذاب فرشتوں كا اصلى اور اہم كام تھا_انا نبشّرك بغلم ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كو پہچاننے اور صاحب فرزند ہونے كى خوشخبرى حاصل كرنے كے بعد اُن كے اصلى كام اور مہم كے بارے ميں پوچھا (فما خطبكم)_بعد والى ايت كے مطابق يہ اصلى كام اور مہم، قوم لوط كا عذاب تھا_

۳_ فرشتوں كے قو م لوط كو عذاب كے بارے ميں اپنى مہم كے اظہار كرنے سے پہلے حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اُن كے اصلى كام سے اگا ہ نہيں تھے_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۴_تمام انبياءے كرامعليه‌السلام حتى اُن ميں سے اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كا علم بھى محدود ہے_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۵_بعض ملائكہ، خداوند متعال كے پيام كو پہنچانے اور اُس كے فرمان كو اجراء كرنے والے ہيں _

فما خطبكم ا يّها المرسلون

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، جسمانى ، روحى اور نفسانى حالات كے لحاظ سے انسانوں كے درميان تعلقات كى حيثيت سے دوسرے لوگوں ہى كى مانند تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال انا منكم وجلون ...مسّنى الكبر ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

ابراہيمعليه‌السلام :

۲۵۷

ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶;ابراہيمعليه‌السلام كاسوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونا۲;ابراہيمعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كوبشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى ذمہ دارى ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴;اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴

خدا كے رسول :۵خدا كے كارندے :۵

قوم لوط:قوم لوط كاعذاب ۲

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۲;ملائكہ كا كردار ۵ ; ملائكہ كى ذمہ دارى ۲،۳;عذاب كے ملائكہ ۲

آیت ۵۸

( قَالُواْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم ايك مجرم قوم كى طرف بھيجے گئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب سے الہى نمائندوں (فرشتوں )كے اصلى كام كے بارے ميں پوچھنے پر ،اُنہوں نے مجرم قوم (قوم لوط) كى ہلاكت كواپنا اصلى كام بتايا_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۲_خداوند متعال كے فرامين كوجارى كرنافرشتوں كى بنيادى ذمہ دارى اور فرائض ميں سے ہے_

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۳_ قوم لوط ،مجرم اور جرائم پيشہ لوگوں پر مشتمل تھي_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_ الّا آل لوط

بعد والى ايات كے قرينے سے''قوم مجرمين'' سے قوم لوط مراد ہے_

۴_جرم اور جرائم سے انسانى معاشروں كى نابودى اور ہلاكت كے اسباب فراہم ہوتے ہيں _

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،فرشتوں كے ذريعے پہلے سے ہى قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں اگاہ ہو گئے تھے_

۲۵۸

قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كا عذاب ۵;ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاعلم ۵;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱

الہى كارندے:۲

خدا كے رسول:۲

خرابى :اجتماعى خرابى كے اثرات ۴

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كا فساد پھيلانا۳;قوم لوط كا گناہ ۳

گناہ :گناہ كے معاشرتى اثرات ۴

گناہگار لوگ:۳

معاشرہ :معاشرتى افات كى شناخت ۴;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۴

ملائكہ :ملائكہ كا عذاب ۱;ملائكہ كى ذمہ دارى ۲;ملائكہ كى ذمہ دارى كے بارے ميں سوال ۱

آیت ۵۹

( إِلاَّ آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ )

علاوہ لوط كے گھر والوں كے كہ ان ميں كے ہر ايك كو نجات دينے والے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ہر قسم كے جرم اور گناہ سے پاك ومنزہ تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۲_الہى نمائندوں نے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كو اُن كى قوم كے اوپر نازل ہونے والے عذاب سےنجات دالائي _

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

۲۵۹

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كى پاكيزگى اور ہر قسم كے جرم و گناہ سے دورى ،عذاب الہى سے اُن سب كى نجات كا سبب تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۴_قوم لوط كا جرم اور گناہ اُن كے عذاب اور ہلاكت كا سبب بنا_

قالوانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۵_جرم او ر گناہ سے دورى اور پاكى دنيا ميں عذاب الہى (عذاب استيصال) سے نجات كا سبب ہے_

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ايك دوسرے كے ہم عصر تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضر ت لوطعليه‌السلام دو مختلف قوموں كے درميان اورايك دوسرے سے زمينى فاصلے پررہتے تھے_قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۸_ہر قوم كا عذاب استيصال فقط اُس قوم كے مجرموں اور گناہگاروں كو شامل ہوتا ہے نہ كہ اس قوم كے پاك و بے گناہ لوگوں كو _انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

ابراہيمعليه‌السلام :تاريخ ابراہيمعليه‌السلام ۶،۷

الہى كا رندے :۲

انبياءعليه‌السلام :حضرت ابرہيمعليه‌السلام كے ہم عصر انبياء ۶،۷

پاكيزگي:پاكيزگى كے اثرات ۲

خدا كے رسول :۵

خرابى :خرابى سے اجتناب كے اثرات ۵

عذاب :عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب استيصال كے مستحق لوگ ۸;عذاب سے نجات ۲;عذاب سے نجات كے اسباب ۳،۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام

قوم لوط :۷

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779