تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212527 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

آیت ۵

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم لوگ اللہ كى اس نعمت كو ياد كرو كہ اس نے تمھيں فرعون والوں سے نجات دلائي جب كہ وہ بدترين عذاب ميں مبتلا كررہے تھے كہ تمھارے لڑكوں كو ذبح كررہے تھے اور تمھارى لڑكيوں كو(كنيزي)كے لئے زندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے پروردگار كى طرف سے بڑا سخت امتحان تھا_

۱_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كى ياداورى كرانا اوراسے ذہن نشين كرنا پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

واذ قال موسى لقومه

مذكورہ مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اذ''سے پہلے فعل ''اذكر''مقدر ہو اس بناء پر ايت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخاطب ہوكر انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى بيان كررہى ہے_

۲_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كا سبق اموز اورياد ركھنے كے قابل ہونا_واذ قال موسى لقومه

خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كو ياد كرنے كا حكم ديا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قصہ بہت ہى اہميت اورفوائد كاحامل ہے اور انسانوں كے لئے بہتر ہے كہ وہ اسے ياد ركھيں _

۳_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ان نعمتوں كو ياد ركھنے كا تقاضا كرنا كہ جو خداوند متعال نے انھيں عطا كى ہيں _

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

۴_بنى اسرائيل ،عظيم نعمت سے بہرہ مند تھے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

ياد اورى كا حكم دينا ،اس بات كا قرينہ ہے كہ ''نعمة الله ''سے مراد ايك خاص اوراہم نعمت ہے_

۵_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ہميشہ اس با ت كو ذہن نشين كرنے كى تاكيد كرنا كہ ال فرعون كى قتل و غارت اوراذيت سے ان كى نجات كا سب سے بڑا سبب خداوند متعال ہے_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۲۱

۶_ال فرعون كے قتل وغارت اوراذيت سے بنى اسرائيل كا نجات پانا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر ايك واضح نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد ركھنے كے قابل ہے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۷_ظالمانہ اجتماعى نظام سے نجات حاصل كرنا ،ايك ايسى الہى نعمت ہے كہ جسے ہميشہ ياد ركھنا چاہئے_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم

۸_ال فرعون كے ظالمانہ نظام سے بنى اسرائيل كى نجات كادن ''ايام الله '' ميں سے ہے_

و ذكّرهم با يّام الله ...واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

اس ايت ميں '' اذكروا ''كا كلمہ ہو سكتا ہے ''ايام الله '' كى ياد دہانى كرانے كے مصاديق ميں سے ہو كہ جسے بيان كرنے كا حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا گيا تھا_

۹_فرعون كا خاندان اور اسكے ساتھى سب كے سب ظالم اور اذيت وازار پہنچانے والے لوگ تھے_

اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۰_لوگوں كو ظلم وستم سے نجات دلانے اور انسانى تاريخ كے انقلاب ميں خداوند متعال كا اہم ترين كردار _

اذ ا نجكم من آل فرعون

۱۱_حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم (بنى اسرائيل ) پر بدترين اذيت وازار مسلط كرنا، ال فرعون كا ہميشہ كا وتيرہ تھا_

يسومونكم سوء عذابكم

''يسومون ''، '' سوم '' سے ہے جس كا معنى اذيت اور عذاب مسلط كرنا ہے اسے فعل مضارع كے ساتھ لانااسكے دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ال فرعون ،قوم موسىعليه‌السلام (بنى اسرائيل ) كے بيٹوں كا تو وسيع پيمانے پر قتل عام كرتے تھے ليكن ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے_ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

باب تفعيل سے '' يذبّحون'' كا استعمال كہ جس كا معنى تكثير بھى ہے شايد مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہو_

۲۲

۱۳_بنى اسرائيل كے لڑكوں كو قتل كرنا اوران كى عورتوں كو زندہ ركھنا ان پر ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كو مسلط كرنے كى بدترين مثال ہے_يسومونكم سوء العذاب ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

'' يسومونكم ''كے بعد''يذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم ''كو لانا ہوسكتا ہے اس كے لئے تفسيرى جملہ ہو اس صورت ميں يہى دو مورد ال فرعون كى ظالمانہ اذيتوں كى تفسير اورتوضيح ہيں _

۱۴_معاشرے ميں مردوں كى نسبت عورتوں كى تعداد ميں اضافے اورابادى كے غيرمعتدل ہوجانے كى وجہ سے عورتوں كے لئے تكليف دہ اجتماعى مشكلات كا پيدا ہوجانا_يستحيون نساء كم

خداوندمتعال نے ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كى وضاحت كے لئے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے كى مثال دى ہے ممكن ہے يہ مثال اس لئے دى گئي ہو كہ اس طرح كے كام ابادى كو غيرمعتدل بنا ديتے ہيں جس كے نتيجے ميں عورتوں كى ابادى بڑھ جاتى ہے جو لوگوں كے لئے اذيت و ازار كا باعث بنتى ہے_

۱۵_فرعون كے استبدادى نظام جيسا اجتماعى ظالمانہ نظام تاريكيوں ميں سے ايك تاريكى شمار ہوتا ہے_

ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۶_ال فرعون كى طرف سے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے جيسے بدترين اذيت وازار كا مسلط كيا جانا، بنى اسرائيل كے لئے خداوند متعال كى جانب سے ايك بڑا امتحان تھا_

يسومونكم سوء العذاب وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب ''ذلكم '' كا مشارٌ اليہ ال فرعون كى طرف سے ديئے جانے والا اذيت وازار ہو_

۱۷_بنى اسرائيل كا ال فرعون كے اذيت وازار اور قتل سے نجات حاصل كرنا، ان كے لئے خداوند متعال كا عظيم امتحان تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب

۲۳

''ذلكم ''كا مشاراليہ بنى اسرائيل كا خداوند متعال كے ذريعے ال فرعون كے ظالمانہ رويئے سے نجات پانا ہو_

۱۸_بندوں كى ازمائش، ان پر ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۱۹_ظالمانہ اجتماعى نظاموں سے نجات كى نعمت كا الہى ازمائش كے وسيلوں ميں سے ہونا_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۲۰_خداوند كى طرف سے بندوں كى ازمائش كا مراتب و درجات كے مطابق ہونا_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

ال فرعون:ال فرعون كى تكاليف اوراذيتيں ،۹;ال فرعون كے ظلم،۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوربنى اسرائيل كى تاريخ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورحضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري،۱

الله تعالى :الله تعالى كے امتحانات ۱۶،۱۹،۲۰;الله تعالى كا نجات دينا ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۸;الله تعالى كى نعمتيں ۶،۷;الله تعالى كا كردار۱۰

امتحان -:امتحان كے وسائل ۱۹;اذيت كے ذريعے امتحان ۱۶ ; قتل كے ذريعے امتحان ۱۶;نجات كے ذريعے امتحان۱۷،۱۹;عظيم امتحانات۱۶،۱۷ ; امتحان كے مراتب ۲۰

انسان :انسانوں كا امتحان ۱۸

ايام الله : ۸

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل كا امتحان ۱۶; بنى اسرائيل كى اذيت ۱۱ ; بنى اسرائيل كى عورتوں كا زندہ رہنا۱۲، ۱۳، ۱۶ ; بنى اسرائيل كا امتحان۱۷، بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷; بنى اسرائيل كا اذيت و ازار ۱۱،۱۳;بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۵; بنى اسرائيل كے بيٹوں كا قتل۱۲، ۱۳، ۱۶; بنى اسرائيل كى نجات۶،۸، ۱۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳، ۴، ۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سرچشمہ۱۰

۲۴

حكومت:ظالمانہ حكومت۱۵، ۱۹

ذكر:ذكر نعمت كے اثرات۱۵; ذكر نعمت كى اہميت۳; بنى اسرائيل كى تاريخ كا ذكر۱،۲; حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كا ذكر ۱،۲; بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر۵;نعمت كا ذكر۶، ۷

ظالمين:۹ظلم:ظلم سے نجات كاسبب ۱۰

عورت:عورتوں كے زيادہ ہونے كے اثرات ۱۴; عورتوں كى اذيت كا پيش خيمہ۱۴

فرعون:فرعون كى استبدادى حكومت ۱۵; فرعون كاظلم ۱۵; فرعون كا سياسى نظام۱۵

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ كى اذيتيں ۱۱; فرعونى گروہ كا بدترين ظلم وستم ۱۳; فرعونى گروہ كا اذيت وازار دينا ۹; فرعونى گروہ كے اذيت و ازار ۱۱، ۱۳، ۱۶;فرعونى گروہ كا ظلم ۹، ۱۱; فرعونى گروہ كے قتل ۱۲، ۱۳; فرعونى گروہ كے اذيت وازار سے نجات ۸، ۱۷; فرعونى گروہ كى خصوصيات ۱۱

گمراہي:گمراہى كے موارد ۱۵

مشكلات:اجتماعى مشكلات كا پيش خيمہ ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۳،۵; قصہ موسىعليه‌السلام سے عبرت ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اوربنى اسرائيل ۵

نعمت:ظالموں سے نجات كى نعمت ۷، ۱۹

ياددہاني:تاريخ بنى اسرائيل كى ياددہانى ۱; قصہ موسىعليه‌السلام كى ياددہانى ۱

۲۵

آیت ۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ )

اور جب تمھارے پروردگار نے ا علان كيا كہ اگر تم ہمارا شكريہ ادا كرو گے تو ہم نعمتوں ميں اضافہ كر ديں گے اور اگر كفران نعمت كروگے تو ہمارا عذاب بھى بہت سخت ہے_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو اس بات كى ياد دہانى كرانے كے پابند تھے كہ جو بھى شخص شكرگذار ہوگا يقينا اس كى نعمت ميں اضافہ ہو گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب سے دوچار ہوگا_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

''و اذ تا ذّن '' ،''اذ قال'' پر عطف ہے كہ جس ميں '' اذكر''مقدر ہے جس كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۲_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خداوند متعال كے فرمان اورہدايات كو ياد ركھنے كى تاكيد كى كہ جو بھى شكرگذار رہے گا خداوند عالم اس كى نعمتوں ميں اضافہ فرمائے گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب ميں گرفتار ہوجائے گا_

اذكروانعمة الله عليكم ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

يہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب'' اذ تا ذّن''قول موسىعليه‌السلام ہو اور'' اذكروانعمة الله ''پر'' عطف ہو_

۳_ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ شكر كرنے كى صورت ميں نعمت ميں اضافہ كيا جائے اوركفران نعمت كى صورت ميں عذاب سے ڈرايا جائے_و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۴_خداوند متعال كى نعمتوں كا شكر بجالانا ايك ضرورى امر اورخاص اہميت ومنزلت كا حامل ہے_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم

شكر بجالانے كے بارے ميں خداوندمتعال نے خاص فرمان صادر كيا ہے جس سے شكر كى اہميت اورمنزلت كا پتہ چلتا ہے_

۵_ظالمانہ نظام سے نجات پانے كى نعمت پر شكر بجالانا اس نعمت ميں اضافے اوراس كے دوام كا باعث بنتا ہے اوراس كا كفران اس نعمت كے زائل ہوجانے كاانديشہ ہوتا ہے_

اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۲۶

۶_نعمت ميں اضافہ كرنا ،خداوند متعال كا كام ہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم

۷_فرعونى گروہ كے ظلم وستم سے بنى اسرائيل كا نجات پانا ان كے لئے ايك بڑى نعمت تھى جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم

''اذ تا ذّن ربّكم '' كاجملہ كلام موسىعليه‌السلام كا دوام ہے كہ جس كے ذريعے وہ بنى اسرائيل كو فرعونى گروہ كے چنگل سے نجات پانے كى ياددہانى كرا رہے ہيں حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كلام كے ذريعے اشارتاً بنى اسرائيل كو ياد دہانى كرائي ہے كہ ان كا نجات پانا، نعمت خداوندى ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے_

۸_قران كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك نيك اورپسنديدہ عمل پراجرو ثواب عطا كرنے كى بشارت دينا اوربرے اعمال پر سزا وعذاب سے ڈراناہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۹_نعمتوں كے كم يا زيادہ ہونے ميں انسان خود بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _

لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۱۰_خداوند متعال كا عذاب بہت ہى شديد ہے_ان عذابى لشديد

۱۱_''قال ا بو عبدالله عليه‌السلام :ا يّما عبد ا نعم الله عليه بنعمة فعرفها بقلبه وحمدالله عليها بلسانه لم تنفد حتى يا مرالله له بالزيادة وهوقوله:'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' ;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس بندے كو بھى خداوند عالم كوئي نعمت عطا كرے تو اگر وہ اسے اپنے دل سے پہچانے اوراس نعمت پر خدا كى زبان سے ستائش كرے تو ابھى اس كى حمدو ستائش ختم بھى نہيں ہوگى كہ خداوند اس كى نعمت ميں اضافہ كرنے كاحكم فرمائے گا اوريہ قول خداوند ہے كہ :'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' _

____________________

۱)تفسيرقمى ،ج۱،ص۳۶۸_ نورالثقلين، ج۲،ص۶ ۵۲، ح۱۲، ۱۵_

۲۷

۱۲_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:فيماا وحى الله عزّوجلّ الى موسى عليه‌السلام يا موسى اشكرنى حق شكرى فقال: ياربّ وكيف ا شكرك حق شكرك وليس من شكر: ا شكرك به الّا وا نت ا نعمت به عليّ؟ قال:يا موسى الان شكرتنى حين علمت ا ن ذلك منّي ;(۱) حضرت امام جعفرصادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وحى كى كہ اے موسىعليه‌السلام جس طرح شكر ادا كرنے كا حق ہے اس طرح ميرا شكر بجا لاو _ حضرت موسىعليه‌السلام نے عرض كي:ميں تيرا شكر كس طرح بجا لاو ں كہ حق شكر ادا ہوجائے اوركوئي بھى ايسا شكر نہيں كہ جس كے ساتھ ميں تيرا شكر كروں سوائے اس كے كہ وہ شكر خود ايك نعمت ہے جو تونے مجھے عطا فرمائي ہے_ خداوند متعال نے فرمايا:اب جبكہ تم نے جان ليا ہے كہ (شكر گذارى كي) يہ نعمت ميرى طرف سے ہے تو پھر ميرا شكر بجا لاو _

۱۳_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:شكرالنعمة اجتناب المحارم وتمام الشكر قول الرجل الحمدلله ربّ العالمين ;(۲) اما م جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا:گناہوں سے پرہيز كرنا نعمت كا شكر ہے اورشكر كامل انسان كا ''الحمدلله ربّ العالمين''كہنا ہے_

۱۴_''عن الصادق عليه‌السلام : ...ان الكبائر كفران النعمة ''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' ...;(۳) حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے گناہان كبيرہ كے بارے ميں فرمايا ...بتحقيق كفران نعمت گناہان كبيرہ ميں سے ہے(جيسا كہ خداوند كا فرمان ہے) :''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۶; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۳; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۰

انذار:انذار سزا كى ايم قسم ہے۸

انسان:انسان كا كردار ۹

بشارت:

____________________

۱) كافي،ج۲،ص۹۸،ح۲۷_بحارا لانوار، ج۶۸ ،ص۳۶، ح۲۲ _

۲)اصول كافي،ج۲،ص۹۵،ح۱۰_نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۵۲۹ ،ح۲۴_

۳)مناقب ابن شھراشوب،ج۴،ص۲۵۱، بحار الانوار ج۴۷ ، ص ۲۱۷ ،ح۴_

۲۸

بشارت كا اجروثواب ہونا ۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كو نصيحت ۲; بنى اسرائيل كى نجات ۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۷

تربيت:تربيت كا طريقہ ۸

حكومت:ظالمانہ حكومت ۵

حمد:حمد خدا كے اثرات ۱۱

ذكر:خدا كى نصيحتوں كا ذكر۲

روايت: ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴

شاكرين:شاكرين كى نعمت كا زيادہ ہونا ۲۱

شكر:شكر نعمت كے اثرات۱،۲،۳،۵; شكر نعمت كى اہميت ۴; شكر كى حقيقت ۱۲; نعمت كا شكر ۱۲; شكر نعمت كى ضرورت ۴; شكر نعمت كا مطلب ۱۳

عذاب:اھل عذاب۱،۲; شديد عذاب ۱،۲، ۱۰; عذاب كے مراتب ۱، ۲، ۱۰; عذاب كے اسباب۱،۲،۳

عمل:پسنديدہ عمل كااجر ۸; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۸

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ سے نجات ۷

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱،۲،۳، ۵; كفران نعمت كے موارد ۱۴

گناھان كبيرہ:گناہان كبيرہ كے اثرات ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى ارزوئيں ۲

نعمت:نعمت كے زيادہ ہونے كے اسباب ۱، ۲، ۵، ۹، ۱۱; سلب نعمت كے اسباب ۵; نعمت كے كم ہونے كے اسباب ۹; مراتب نعمت ۷; نعمت كا شكر بجا لانا ۱۲;

ظالموں سے نجات كى نعمت ۵; عظيم نعمتيں

۲۹

آیت ۸

( وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ )

اور موسىعليه‌السلام نے يہ بھى كہہ ديا كہ اگر تم سب اور روئے زمين كے تمام بسنے والے بھى كافر ہوجائيں تو ہمارا اللہ سب سے بے نياز ہے اور وہ قابل حمدو ستايش ہے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى رسالت كافريضہ ادا كرتے ہوئے بنى اسرائيل سے كہا كہ ان كا اورپورى زمين پر بسنے والے انسانوں كا كفرخداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتا_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

'' ان تكفروا'' ميں '' ان''شرطيہ ہے اوراس كا جواب''لم يتضررھو''ہے كہ جو محذوف ہے اورجملہ'' فانَّ الله يَغَني'' محذوف جزائے شرط كى علت بيان كررہا ہے_

۲_بنى اسرائيل كا خيال تھا كہ خداوند متعال كو ان كے ايمان لانے يا كفر اختيار كرنے سے فائدہ ياضرر حاصل ہوتا ہے_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۳_خداوند متعال كى نعمتوں كا كفران، اس كى ذات كو كسى قسم كاضرر ونقصان نہيں پہنچاتا_

ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

''ولئن كفرتم''كہ جس كا مطلب كفران (نعمت) تھا ،كے قرينے سے ''ان تكفروا '' سے مراد نعمات خدا كے مقابلے ميں ناشكرى ہوسكتى ہے_

۴_حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو نعمات الہى كے كفران سے منع كيا_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم ...وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

۵_نعمت كے شكر بجالانے كا فائدہ اوراس كے كفران كا نقصان ،خود انسان كو پہنچتاہے_

۳۰

لئن شكرتم لا زيدنّكم و ...ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۶_خداوندعالم غني(بے نياز)اورحميد(قابل ستائش) ہے_فان الله لغنى حميد

۷_خداوندمتعال كا بے نياز اورقابل ستائش ہونا اس بات كى دليل ہے كہ لوگوں كے كفر اختيار كرنے سے اس كا كوئي نقصان اورضرر نہيں ہوتا_ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

''فان الله لغنى حميد ''محذوف جزائے شرط كى تعليل ہے اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوجاتا ہے:خداوند عالم كے بے نياز ہونے كى وجہ سے تمہاراكفر اسے كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا_

اسماء وصفات:حميد ۶; غنى ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى كے اثرات ۷; الله تعالى اورانسانوں كا ايمان ۲; الله تعالى اورانسانوں كا كفر ۲،۷; الله تعالى كونقصان نہ پہنچنے كے دلائل ۷;الله تعالى ضرر سے محفوظ ہونا۱، ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى غلط سوچ ۲; بنى اسرائيل كا كفر ۱; بنى اسرائيل كونہى ۴

حمد :الله تعالى كى حمد ۷

خود:خود كو ضرر پہنچانا ۵

شكر:شكر نعمت كے فوائد ۵

عمل:عمل كے اثرات ۵

كفر:كفر كے اثرات ۱

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۳; كفران نعمت كا نقصان ۵; كفران نعمت سے نہى ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كے نواہى ۴

۳۱

آیت ۹

( أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

كيا تمھارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جوان كے بعد گذرے ہيں اور جنھيں خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتاہے كى خبر نہيں آئي ہے كہ ان كے پاس اللہ كے رسول معجزات لے كر آئے اور انھوں نے ان كے ہاتھوں كو انھيں كے منھ كى طرف پلٹاديا اور صاف كہہ ديا كہ ہم تمھارے لائے ہوئے پيغام كے منكر ہيں اور ہميں اس بات كے بارے ميں واضح شك ہے جس كى طرف تم ہميں دعوت دے رہے ہو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كو نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام كے واقعات سے اگاہ كيا_الم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پرموقوف ہے كہ جب''ا لم يا تكم''كلام پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى كا دوام ہوجس ميں خداوند متعال نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمايا:''ا نزلناه اليك ...واذ قال موسى ''

۳۲

۲_زمانہ بعثت كے لوگوں كاحضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوم اوران كے بعد انے والى اقوام كى سرگذشت سے اگاہ ہونا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''ا لم يا تكم '' ميں استفھام ،استفھام تقريرى ہے بنابرايں اس جملے ''كيا ان لوگوں كى خبر اپ تك نہيں پہنچي''كا معنى يہ ہوگا:يقينا ان كى خبراپ تك پہنچى ہے_

۳_نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوم كے بارے ميں خبر ايك انتہائي اہم اورسبق اموز خبر تھي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''نبا ''لغت ميں قابل اعتنا، مفيد اوراہم خبر كو كہا جاتا ہے مذكورہ بالا مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ گذشتہ اقوام كے عمومى ذكر''الذين من قبلكم'' كے بعد مذكورہ(تين)اقوام كو ذكر (ياددہاني)سے مختص كيا گيا ہے اوران كے بارے ميں كلمہ'' نبا '' كى تعبير اختيار كى گئي ہے_

۴_حضرت موسى نے اپنى قوم كو حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد و ثمود كى قوم اوران كے بعد والى اقوام كى سرگذشت كى طرف متوجہ كيا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ جب ''ا لم يا تكم ''اس كلام موسىعليه‌السلام كے بعد ہوكہ جس ميں انھوں نے فرماياتھا:'' وقال موسى ان تكفروا ...''

۵_بنى اسرائيل قوم نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كے واقعات سے اگاہ تھے_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

۶_حضرت موسىعليه‌السلام نے گذشتہ اقوام كى سرگذشت سے عبرت حاصل نہ كرنے پر اپنى قوم كى سرزنش كي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۷_اہم تاريخى واقعات سے استفادہ كرنا، لوگوں كى تربيت كرنے كاايك طريقہ اورانھيں تاريكيوں سے نجات دلانے كاايك وسيلہ شمار ہوتا ہے_ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۸_گذشتہ اقوام كى تاريخى جزئيات سے مكمل اگاہى ركھنا فقط خداوند متعال ہى كا كام ہے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم ...لا يعلمهم الّا الله

۹_سابقہ اقوام اورملل كى تاريخ كاكچھ حصہ ابہام كا شكار ہوچكا ہے جس تك رسائي فقط وحى كے ذريعے ہى ممكن ہے_

۳۳

والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۰_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں كے بعد كچھ ايسى اورملتيں بھى موجود تھيں كہ جن كے بارے ميں كسى قسم كى اطلاعات نہيں ملتيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۱_انبياءے الہى مختلف قوموں منجملہ قوم نوح وعاد وثمود كے درميان روشن اورواضح دلائل و براھين لے كر مبعوث ہوئے تھے_جاء تهم رسلهم بالبيّنات

۱۲_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود اوران كے بعد انے والى اقوام كے لئے اپنے مخصوص نبى تھے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح ...جاء تهم رسلهم

۱۳_كافر اقوام ،انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھنے كے بعد ان كا استہزا اوران كے سامنے واضح طور پراپنے كفر كا اظہار كرتى تھيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ا يديھم فى ا فوھھم''ميں موجودضمير كا مرجع ايت ميں مذكورہ ''اقوام ''ہے اوريہ عبارت كنايہ كے طور پر اس مطلب كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ كافر قوميں اپنے منہ پر ہاتھ ركھ كر يا سيٹياں بجا كر اپنے انبياء كا استہزا كرتى تھيں _

۱۴_كافر قوميں جب انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھتيں تو شدت سے غضبناك اورناراض ہو كراپنے كفراميز مو قف كا اظہار كرنے لگتيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''سے مراد ،ان كے غضب وخشم كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا دوسرى ايات ميں بھى ذكر كيا گيا ہے:(عضّوا عليكم الا نامل من الغيظ )_

۱۵_كافر قوموں نے انبياءے كرامعليه‌السلام كے روشن دلائل ديكھنے كے بعد انھيں خاموش ركھنے اوران كى تبليغ كو روكنے كے لئے وسيع پيمانے پر كوششيں شروع كرديں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

يہ مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ردّوا ''كا فاعل مذكورہ اقوام ہوں اور'' ا يديھم '' كا مرجع ضمير انبياء يا اقوام ہوں اور''ا فوھھم '' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام ہوں اس صورت ميں اس كا مطلب يہ ہوگا كہ ان اقوام نے انبياء كے ہاتھوں يا اپنے ہاتھوں كو انبياءے كرامعليه‌السلام كے منہ پر ركھ ديا_

۱۶_كافر قوموں نے نہ فقط انبياءے كرامعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب نہيں ديا اوراس پر خاموش نہيں رہے بلكہ ان كے پيغام كے بارے ميں واضح طور پر اپنے كفر كا اعلان بھى كرديا_جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم

۳۴

فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

روح المعاني(ج۱۳،ص۱۹۴) ميں منقول ابوعبيدہ اوراخفش كے قول كے مطابق ''فردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''كى عبارت ان لوگوں كے لئے ضرب المثل كے طور پر استعمال ہوتى ہے جو كسى تقاضاكامثبت جواب نہيں ديتے اورخاموشى اختيار كرليتے ہيں _

۱۷_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام نے اپنے اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے جواب ميں اعلان كيا كہ وہ ان كى تعليمات كے بارے ميں شك وترديد ركھتى ہيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۱۸_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى اپنے انبياء كى دعوت كے بارے ميں ترديد ، بدبينى پر مبنى تھي_

انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

'' شك'' كے بعد '' مريب'' كا ذكر كرنا اگرچہ تاكيد كے لئے ہے ليكن ان دونوں كے درميان ايك قسم كا فرق بھى موجود ہے وہ يہ كہ ''ريب'' ميں شك بدبينى پرمشتمل ہوتا ہے_

۱۹_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات كے بارے ميں كفر پيشہ اقوام كے شك وترديد كاسرچشمہ ان كا كفر(ہي) تھا_

قالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۰_حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كے زمانے كى كافر اقوام كے پاس اپنے انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل كے مقابلے ميں كوئي بھى دليل اوربرھان موجود نہيں تھي_قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا ...انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۱_لوگوں كو ظلمت وتاريكى سے نور كى طرف لے جانے كے لئے قرانى تربيت وہدايت ايك طريقہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام اوران كى قوموں كى سرگذشت و تاريخ بيان كرنا ہے_اخرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمودوالذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ياد دہانياں ۱

الله تعالى :الله تعالى اورتاريخ ۸;الله تعالى كے اختصاصات ۸; الله تعالى كا علم ۸

۳۵

الله تعالى كے رسول: ۱۲

انبياء :انبياء كى تعليمات كے بارے ميں بدبينى كے برے اثرات ۱۹; تعليمات انبياء كے بارے ميں شك كے اثرات ۱۹; انبياء كا استہزاء ۱۳; تاريخ انبياء كى اہميت ۲۱;انبياء كى بعثت ۱۱; انبياء كى روشن دليليں ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۲۰; انبياء كى تاريخ ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۵; انبياء كى دعوتيں ۱۶; تعليمات انبياء كے بارے ميں بدبينى ۱۸;تعليمات انبياء ميں شك ۱۷، ۱۸; انبياء سے كفر اختيار كرنے والے ۱۳، ۱۴، ۱۶; انبياء كى تبليغ كو روكنا ۱۵

بنى اسرائيل:تاريخ بنى اسرائيل سے اشنائي ۵; بنى اسرائيل اورقوم ثمود كى تاريخ۵; بنى اسرائيل اورقوم عاد ۵; بنى اسرائيل اورقوم نوح ۵; بنى اسرائيل كو ياددہانى ۴;بنى اسرائيل كى سرزنش ۶; بنى اسرائيل كا عبرت قبول نہ كرنا ۶

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۷; تاريخ كے نامعلوم ادوار ۹، ۱۰

تربيت:تربيت كا طريقہ۷،۲۱

دين:دينى افات سے اگاہى ۱۹

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱۱

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

قران:قران كا ہدايت كرنا ۲۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا بے منطق ہونا ۲۰; قوم ثمود كا پيغمبر۱۲; قوم ثمود كى بدبينى ۱۸; قوم ثمود كا شك ۱۷، ۱۸; قوم ثمود كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم ثمود كا كفر ۲۰

قوم عاد:قوم عاد كى بے منطقى ۲۰; قوم عاد كا نبى ۱۲; قوم عاد كى بدبينى ۱۸; قوم عاد كا شك ۱۷، ۱۸; قوم عاد كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم عاد كا كفر ۲۰

قوم نوح:قوم نوح كى بے منطقي۲۰; قوم نوح كا نبى ۱۲; قوم نوح كا بدبين ہونا ۱۸; قوم نوح كا شك ۱۷،۱۸; قوم نوح كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم نوح كا كفر ۲۰

۳۶

كفر:كفر پر اصرار ۱۶

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى بدبينى ۱۹;گذشتہ اقوام كے اثرات ۱۹; گذشتہ اقوام كا استہزاء كرنا ۱۳; گذشتہ اقوام كى تاريخ كى اہميت ۳، ۲۱; گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱۰; گذشتہ اقوام كى سازش ۱۰; گذشتہ اقوام كى دشمنى ۱۵; گذشتہ اقوام كو دعوت ۱۶; گذشتہ اقوام كا شك ۱۷; گذشتہ اقوام كا غضب ۱۴; گذشتہ اقوام كا كفر ۱۳; گذشتہ اقوام كى ہٹ دھرمى ۱۳، ۱۴، ۱۶; گذشتہ اقوام كے كفر كا سرچشمہ ۱۹

گمراہي:گمراہى سے نجات كا طريقہ ۲۱; گمراہى سے نجات كا پيش خيمہ ۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كا تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا گذشتہ اقوام كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم ثمود كى تاريخ سے اگاہ ہونا۲;زمانہ بعثت كے لوگوں

كا قوم عاد كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم نوح كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كى ياددہانياں ۴; موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

وحى :وحى كا كردار ۹

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۲۱

ھودعليه‌السلام :ھودعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

ياد دہاني:گذشتہ اقوام كى تاريخ كى ياددہانى ۱،۴; قوم ثمود كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم عاد كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم نوح كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴

۳۷

آیت ۱۰

( قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَـمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

تو رسولوں نے كہا كہ كيا تمھيں اللہ كے بارے ميں بھى شك ہے جو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے اور تمھيں اس لئے بلاتا ہے كہ تمھارے گناہوں كو معاف كردے اور ايك معينّہ مدّت تك زمين ميں چين سے رہنے دے تو ان لوگوں نے جواب ديا كہ تم سب بھى ہمارے ہى جيسے بشر ہواور چاہتے ہو كہ ہميں ان چيزوں سے روك دوجنكى ہمارے باپ دادا عبادت كيا كرتے تھے تو اب كوئي كھلى ہوئي دليل لے آئو_

۱_جب انبياءے الہى كو اپنى دعوت كے بارے ميں اپنى قوموں كى طرف سے شك وترديد كا سامنا كرنا پڑا تو وہ انھيں ايك ناقابل ترديد برھان سے قانع كرنے لگے_انا لّفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۲_ گذ_شتہ اقوام كے انبياءعليه‌السلام نے، خداوند متعال كے بارے ميں اپنى اقوام كے شك وترديد كا جواب دينے كے لئے ايك منفرد طريقہ اپنايا_انا لفى شكّ ممّا تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۳_روش سؤال قرآن كريم كے تعليمى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۴_موجودات كائنات كے مخلوق ہونے كى طرف توجہ كرنے سے ، وجود خداوند كے بارے ميں كسى قوم كا شك وشبہ باقى نہيں رہتا_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

ايت ميں استفہام، انكار كے لئے ہے لہذا ايت كا معنى اس طرح ہوگا:''خداوند عالم كے اسمانوں اورزمين كے خالق ہونے كے بارے ميں كسى قسم كا شك نہيں چونكہ يہ مخلوق ہيں لہذا كسى خالق كے محتاج ہيں پس عقلى طور پر خداوند متعال كے وجود كے بارے ميں كوئي شك وشبہ باقى نہيں رہتا_

۳۸

۵_مخلوقات كا اپنى علت اورخالق كا محتاج ہوناايك بديہى اورناقابل ترديد چيز ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

خداوند متعال كا آسمان و زمين كے موجودات كى نسبت اپنى خالقيت سے ہر قسم كے شك كى نفى كرنا ايك (منطقي)قضيے پر مشتمل ہے كہ جس كے كبرى كو واضح اوربديہى ہونے كى وجہ سے (يہاں ) ذكر كرنے كى ضرورت نہيں ہے اور وہ يہ كہ ہر مخلوق (معلول)كو خالق(علت)كى ضرورت ہوتى ہے يہ ايك ايسى بات ہے كہ جس ميں كوئي بھى عاقل خواہ وہ كافر ہى كيوں نہ ہو،شك وترديد نہيں كرسكتا_

۶_ مخلوقات (معلول)كے ذريعے خالق(علت) كا پتہ چلانا(برہان انّ)انبياءے الہىعليه‌السلام كے ان براہين ميں سے ايك ہے كہ جس سے وہ خداوند متعال كے وجود كو ثابت كرتے تھے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

اسمانوں اورزمين كى نسبت خداوند كى خالقيت ميں شك وترديد كى نفى درحقيقت اس لئے كى جاتى ہے تاكہ لوگوں كو اسمانوں اورزمين كے مخلوق ہونے كى طرف متوجہ كيا جائے اوراس طرح وہ خالق كى طرف اپنے محتاج ہونے سے اگاہ ہوجائيں گے اوريہى '' برہان انّ'' سے استفادہ ہے_

۷_خداوند متعال اسمانوں اور زمين( كائنات) كاخالق ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۸_ زمين كا پھٹنا اوراس ميں سے زمينى موجودات كا نكلنا اوراسمان كا پھٹنا اوراس ميں سے اسمانى موجودات كا ظاہر ہونا، ايات خداوندى ميں شمار ہوتا ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

لغت ميں ''فاطر'' كا معنى پھاڑنے والے كے ہيں لہذا احتمال ہے كہ '' ّ فاطرالسموت والا رض'' سے مراد اس كا لغوى معنى ہو يعنى اسمان وزمين كا پھاڑنا اور ان ميں سے اسمانى وزمينى موجودات كو ظاہر كرناہے _

۹_ كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا_فاطرالسموت

۱۰_خداوند متعال كا لوگوں كے بعض گناہوں كو بخشنے

۳۹

اوران كى اجل (موت) كو ايك معين مدت تك ٹالنے كى خاطر انھيں ايمان كى طرف دعوت دينا_

يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۱_ ايمان كا فائدہ خود انسان كو ہوتا ہے_يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۲_ انبياءے الہى كى دعوت، خداوند عالم ہى كى دعوت ہے_ممّا تدعوننااليه يدعوكم ليغفرلكم

۱۳_ خداوند عالم پرايمان، بعض گناہوں كى مغفرت اورطبيعى موت تك زندگى كے جارى رہنے كا سبب بنتا ہے_

يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۴_ انسانوں كى دنيوى زندگى كے دوام ميں معنويات كا مو ثر كردار ادا كرنا_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

'' يدعوكم '' سے مراد ايمان كى طرف دعوت بھى ہوسكتى ہے كہ جومعنويات ميں سے ہے اور اس كے نتائج ميں سے ايك ا جل (موت) كا اجل مسمّى تك ٹلنا ہے اس سے دنيوى زندگى پر معنويت كے مو ثر ہونے كا پتہ چلتا ہے_

۱۵_ انسان كى طبيعى موت سے پہلے اس كى موت كے واقع ہونے كاامكان_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

خداوند متعال كا يہ فرمانا كہ وہ تمہيں دعوت ديتا ہے تاكہ تمہارى زندگى '' اجل مسمّى '' تك باقى رہے اس كا مطلب يہ ہے كہ طبيعى موت سے پہلے بھى موت اسكتى ہے_

۱۶_ ھدايت كرنے كے سلسلے ميں انبياءے الہى كے طريقوں ميں سے ايك مادى و معنوى اجر كے وعدے كے ذريعےلوگوں كى تشويق كرنا تها_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

طولانى عمر سے مادى اورمغفرت سے معنوى اجر مراد ہے_

۱۷_ گذشتہ اقوام كے كفار اپنے انبياءعليه‌السلام كى منطقى دعوت كا مثبت جواب دينے كى بجائے ان كے بشر ہونے كے بہانے ،ان كى دعوت كو ردّ كر ديتى تھيں _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۱۸_كفار كا اعتقاد تھا كہ انسان مقام رسالت پر فائز نہيں ہوسكتاہے_قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار، انبياء كى طرف سے ايمان كى دعوت كے جواب ميں كہتے تھے:' 'ان ا نتم الّا بشر

مثلنا'' اس جواب سے پتہ چلتا ہے كہ ان كے اعتقاد كے مطابق بشر، نبى نہيں ہوسكتا_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

٢۔ انسان ماہ رمضان کی ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کرسکتاہے۔ بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی رات کو پورے مہینے کے روزوں کیلئے ایک ساتھ نیت کرلے۔(١)

٣۔ واجب روزوں میں روزہ کی نیت کو کسی عذر کے بغیر صبح کی اذان سے زیادہ تاخیر میں نہیںڈالنا چاہئے۔(٢)

٤۔ واجب روزوں میں اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا سفر، کی وجہ سے روزہ کی نیت نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہوکہ جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ ظہر تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔(٣)

٥۔ ضروری نہیں ہے کہ روزہ کی نیت کو زبان پر جاری کیا جائے بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ خدا وند عالم کے حکم کی تعمیل کے لئے صبح کی اذان سے مغرب تک روزہ کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دے ۔(٤)

سبق ٣١ کا خلاصہ

١۔ روزہ کا وقت صبح کی اذان سے، مغرب تک ہے۔

٢۔ رمضان المبارک کے روزے، قضا روزے، کفارے اور نذر کے روزے ،واجب روزے ہیں۔

٣۔ باپ کے قضا روزے، اس کی موت کے بعد بڑے بیٹے پر واجب ہیں۔

٤۔ عید فطر اور عید قربان کے روزے اور فرزند کے ایسے مستجی روزے جن سے اس کے ماں باپ کو تکلیف پہنچے، حرام ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م٠ ١٥٥.

(٢) توضیح المسائل، م ١٥٥٤۔ ٦١ ١٥

(٣)توضیح المسائل م،١٥٥٤۔ ١٥٦١

(٤)توضیح المسائل م ٠ ١٥٥

۲۰۱

٥۔ پورے سال میں حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن بعض دنوں کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔منجملہ:

ہر جمعرات وجمعہ۔

عید میلاد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عید مبعث۔

٩اور ١٨ ذی الحجہ( عرفہ اور عید غدیر)

باپ کی اجازت کے بغیر فرزند کا مستحبی روزہ مکروہ ہے۔

ماہ مبارک رمضان میں ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کی جاسکتی ہے لیکن بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی پہلی رات کو پورے ایک ماہ کے روزوں کی نیت کی جائے۔

۲۰۲

سوالات :

١۔ مندرجہ ذیل دنوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے:دسویں محرم، دسویں ذی الحجہ، نویں ذی الحجہ، ٢١مارچ، پہلی شوال۔

٢۔ اگر باپ بیٹے سے کہے کہ کل روزہ نہ رکھنا، تو کیا اس صورت میں بیٹا روزہ رکھ سکتاہے؟

٣۔ اگر ایک شخص اذان صبح کے بعد نیند سے بیدا رہو تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟

۲۰۳

سبق نمبر ٣٢

مبطلات روزہ

روزہ دار کا صبح کی اذان سے مغرب تک بعض کام انجام دینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

اوراگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، ایسے کاموں کو'' مبطلات روزہ'' کہتے ہیں ۔مبطلات روزہ حسب ذیل ہیں:

١۔کھانا پینا۔

٢۔غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا۔

٣۔ قے کرنا۔

٤۔ مباشرت۔

٥۔مشت زنی (ہاتھوں کے ذریعہ منی کا باہر نکالنا)

٦۔ اذان صبح تک جنابت کی حالت میں باقی رہنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٢

۲۰۴

مبطلات روزہ کے احکام

کھانا اور پینا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً کوئی چیز کھائے یا پیئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(١)

٢۔ اگر کوئی شخص اپنے دانتوں میں موجود کسی چیز کو نگل جائے، تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(٢)

٣۔تھوک کو نگل جانا روزہ کو باطل نہیں کرتاخواہ زیادہ کیوں نہ ہو۔(٣)

٤۔ اگر روزہ دار بھولے سے ( نہیں جانتا ہوکہ روزے سے ہے ) کوئی چیز کھائے یاپیئے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔(٤)

٥۔انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں توڑ سکتا ہاں اگر کمزوری اس قدر ہو کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو تو پھر روزہ نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٥)

انجکشن لگوانا:

انجکشن لگوانا، اگر غذا کے بدلے نہ ہو، روزہ کو باطل نہیں کرتا زاگرچہ عضو کوبے حس بھی کردے۔(٦)

غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا:

١۔ اگر روزہ دار غلیظ غبار کو حلق تک پہنچائے، تو اس کاروزہ باطل ہو جائے گا، خواہ یہ غبار کھانے کی چیز ہو

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٣

(٢)توضیخ المسائل، م ١٥٧٤

(٣)توضیح المسائل، م ١٥٧٩

(٤)توضیح المسائل، م ٧٥ ١٥

(٥) توضیح المسائل، م١٥٨٣

(٦) توضیح المسائل، م١٥٧٦

*( گلپائیگانی) اگر ضرورت ہو اور انجکشن لگوایا روزہ باطل نہیں ہوتا نیز انجکشنوں میں کوئی فرق نہیں (مسئلہ ١٥٨٥۔( اراکی (خوئی)ا نجکشن لگوانا روزہ کو باطل نہیں کرتا ( استفاء مسئلہ ١٥٧٥)

۲۰۵

جیسے آٹا یا کھانے کی چیز نہ ہو جیسے مٹی۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہوتا :

* غبار غلیظ نہ ہو۔

*حلق تک نہ پہنچے(صرف منہ کے اندر داخل ہوجائے)

* بے اختیار حلق تک پہنچ جائے۔

*یاد نہ ہو کہ روزہ سے ہے۔

*شک کرے کہ غلیظ غبار حلق تک پہنچایا نہیں۔(١)

پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونا۔

١۔ اگر روزہ دار عمداً اپنے پورے سر کو خالص زپانی میںڈبودے، اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہے:

* بھولے سے سر کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* سرکے ایک حصہ کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

*نصف سرکو ایک دفعہ اور دوسرے نصف کو دوسری دفعہ پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* اچانک پانی میں گرجائے۔

* دوسرا کوئی شخص زبردستی اس کے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* شک کرے کہ آیا پورا سر پانی کے نیچے گیا ہے کہ نہیں ۔(٢)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ج ١، ص ٢٨٦، الثامن۔ توضیح المسائل م ٠٨ ١٦تا ١٦١٨

(٢) توصیح المسائل، م ١٦٠٩۔٠ ١٩١۔ ١٩١٣۔١٩١٥۔ العروة الوثقی، ج٢ ص ١٨٧ م ٤٨

*(اراکی۔ گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے سرکو مضاف پانی میں بھی نہ ڈبوئے (مسئلہ ٤٧ ١٦)

۲۰۶

قے کرنا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً قے کرے،اگرچہ بیماری کی وجہ سے ہو توبھی اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔(١)

٢۔ اگر روزہ دار کو یاد نہیں ہے کہ روزہ سے ہے یا بے اختیار قے کرے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔(٢)

استمناء:

١۔ اگر روزہ دار ایسا کام کرے جس سے منی نکل آئے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔(٣)

٢۔اگر بے اختیار منی نکل آئے مثلاً احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا ۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٢)توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٣) توضیح المسائل، م ٨٨ ١٥

(٤)توضیح المسائل، م١٥٨٩

۲۰۷

سبق: ٣٢ کا خلاصہ

١۔ کھانے پینے، غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانے، پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونے،قے کرنے، مباشرت کرنے، استمناء کرنے اور صبح کی اذان تک جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔

٢۔ لعاب دہن کو نگل لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتاہے۔

٣۔ اگر روزہ دار بھولے سے کوئی چیز کھالے یا پی لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٤۔ اگر انجکشن لگوانا، بجائے غذانہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا۔

٥۔ اگر غبار غلیظ نہ ہو یا غلیظ غبار حلق تک نہ پہنچے یا روزہ دار شک کرے کہ حلق تک پہنچایا نہیں اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔

٦۔ اگر کوئی بھولے سے اپنے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے، یا بے اختیار پانی میں گرجائے، یا زبردستی اسے پانی میں گرادیا جائے، تو ایسی صورت میں اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٧۔ اگر روزہ داربے اختیارقے کرے یا نہ جانتاہو روزہ سے ہے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٨۔ اگر روزہ دارکو احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

۲۰۸

سوالات:

١۔ روزہ کی حالت میں خلال کرنے اور مسواک کرنے کا کیا حکم ہے؟

٢۔ کیا روزے کی حالت میںچنگم چبانے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟

٣۔ کسی شخص کو پانی پیتے وقت یاد آئے کہ روزہ سے ہے، اس کی تکلیف کیا ہے اور اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

٤۔ سگریٹ پینا مبطلات روزہ کی کون سی قسم ہے؟

٥۔ روزہ کی حالت میں تیرنا کیا حکم رکھتاہے؟

۲۰۹

سبق نمبر ٣٣

مبطلات روزہ

اذان صبح تک جنابت پر باقی رہنا:

اگرکوئی شخص حالت جنابت میں اذان صبح تک باقی رہے اور غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے تو بعض اوقات اس کا روزہ باطل ہوگا اس سلسلہ کے بعض مسائل حسب ذیل ہیں:

١۔ اگر عمداً صبح کی اذان تک غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے:

رمضان کے روزوں کے دوران اس کا روزہ باطل ہے

۔قضا روزوں کے دوران

* دیگر روزوں کے دوران ۔۔ اس کا روزہ صحیح ہے۔

٢۔ اگر غسل یا تیمم کرنا فراموش کرجائے اور ایک یا چند روزکے بعد معلوم ہو

*رمضان کے روزوں کے دوران ۔۔ وہ روزے قضا کے طور پر رکھے۔

*ماہ رمضان کے قضا روزوں کے دوران۔۔ احتیاط واجب کی بناپر وہ روزے قضا کر لے زصحیح ہے۔

۲۱۰

*رمضان کے علاوہ روزوں کے قضا کے دوران ،جیسے نذر یا کفارہ کے روزے ۔روزہ صحیح ہے(١)

٣۔ اگر روزہ دار کو احتلام ہوجائے، واجب نہیں ہے فوراًغسل کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔(٢)

٤۔ اگر روزہ دار حالت جنابت میں ماہ رمضان کی شب کوجانتا ہوکہ نماز صبح سے پہلے بیدار نہیں ہوگا،تواسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوجائے اور اذان صبح سے پہلے بیدار نہ ہوسکا تو اس کا روزہ باطل ہے۔(٣)

وہ کام جو روزہ دار پر مکروہ ہیں

١۔ ہر وہ کام جو ضعف وسستی کا سبب بنے،جیسے خون دینا وغیرہ۔

٢۔ معطرنباتات کو سونگھنا (عطر لگانا مکروہ نہیں ہے)

٣۔ بدن کے لباس کو ترکرنا۔

٤۔ تر لکڑی سے مسواک کرنا۔(٤)

روزہ کی قضا اور اس کا کفارہ

قضا روزہ:

اگر کوئی شخص روزہ کو اس کے وقت میں نہ رکھ سکے، اسے کسی دوسرے دن وہ روزہ رکھنا چاہئے، لہٰذا جو روزہ اس کے اصل وقت کے بعد رکھا جاتاہے '' قضا روزہ'' کہتے ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٢٢۔ ١٦٣٤۔ ١٦٣٦

(٢) توضیح المسائل ، م١٦٣٢

(٣)توضیح المسائل ، م ١٦٢٥

(٤)توضیح المسائل ، م ١٦٥٧

*( خوئی) اس کا روزہ باطل ہے مسئلہ ١٦٤٣( گلپائیگانی) اگر وقت میں وسعت ہوتو روزہ باطل ہے اور اگر وقت تنگ ہو تو اس دن کے روزہ کو مکمل کرے اور اس کے بدلے میں رمضان کے بعد روزہ رکھے۔ (١٦٤٣)

۲۱۱

روزہ کا کفارہ

کفارہ وہی جرمانہ ہے جو روزہ باطل کرنے کے جرم میں معین ہوا ہے جو یہ ہے:

* ایک غلام آزاد کرنا۔

*اس طرح دو مہینے روزہ رکھناکہ ٣١ روز مسلسل روزہ رکھے۔

*٦٠ فقیروںکو پیٹ بھر کے کھاناکھلانا یاہر ایک کو ایک مد *طعام دینا۔

جس پر روزہ کا کفارہ واجب ہوجائے''اسے چاہئے مندرجہ بالا تین چیزوں میں سے کسی ایک کو انجام دے۔ چونکہ آجکل'' غلام'' فقہی معنی میںنہیں پایا جاتا،لہٰذا دوسرے یا تیسرے امور انجام دیئے جائیں اگر ان میں سے کوئی ایک اس کے لئے ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہوسکے فقیر کو کھانا کھلائے اور اگر کھانا نہیں کھلا سکتا ہو تو اس کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔(١)

جہاں قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں

درج ذیل مواردمیں روزہ کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے:

عمداً قے کرے۔٭٭ ٢۔ماہ رمضان میں غسل جنابت کو بجالانا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا چند روز روزہ رکھے۔

٣۔ ماہ رمضان میں تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو، مثلاً پانی پی لے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

٤۔ کوئی یہ کہے کہ ابھی صبح نہیں ہوئی ہے اور روزہ دار اس پر یقین کرکے ایسا کوئی کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٦٠۔ ١٦٦١

* یعنی ١٠سیر ( ایک سیر = ٧٥ گرام) گندم، چاول یا اس کے مانند کوئی دوسری چیز فقیر کو دیدے (توضح المسائل م ٣ ٠ ٧ ١ )

٭٭(اراکی) احتیاط واجب کی بناپر کفارہ بھی دیدے (مسئلہ ١٦٩١) (خوئی وگلپائیگانی ) کفارہ بھی واجب ہے مسئلہ١٦٦٧.

۲۱۲

اگر عمداً رمضان المبارک کے روزہ نہ رکھے یا عمداً روزہ کو باطل کرے، تو قضا وکفار دونوں واجب ہیں*

* قے کرنا اور مجنب کا غسل کے لئے بیدار نہ ہونا دوسرا حکم رکھتا ہے( توضیح المسائل مسئلہ ١٦٥٨) رجوع کریں)

سبق:٣٣ کا خلاصہ

١۔ اگر روزہ دار ماہ رمضان یا رمضان کے روزوں کی قضا کے دوران صبح کی اذان تک غسل کئے بغیر جنابت کی حالت میں باقی رہے یا اس کا فریضہ تیمم ہونے کی صورت میں تیمم نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٢۔ اگر ماہ رمضان کے روزوں کے دوران غسل یا تیمم کو فراموش کرے اور ایک یا چند روز کے بعد یاد آئے، تو ان دنوں کے روزے قضا کرے۔

٣۔اگر روزہ دار کو دن کے دوران احتلام ہوجائے، تو فوراًغسل کرنا واجب نہیں ہے، نیز اس کا روزہ بھی صحیح ہے۔

٤۔اگر ماہ رمضان کی ر ات میںمجنب یا محتلم کو معلوم ہو کہ اگر سو گیا توغسل کرنے کیلئے اذان سے پہلے بیدار نہیں ہوسکتا تو اسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوگیا اور بیدار نہ ہوا تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٥۔معطر نباتات کو سونگھنا اور ترلباس زیب تن کرنا مکروہ ہے۔

٦۔ وقت گزرنے کے بعد رکھے جانے والے روزہ کو ''روزہ قضا'' اور عمداً روزہ نہ رکھنے کے تاوان (ہرجانہ)کو''کفارہ'' کہتے ہیں۔

٧۔ جس پر کفارہ واجب ہو، اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہئے، یا دو مہینے روزہ رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔

٨۔اگر روزہ دار عمداً قے کرے یا ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور ایک دودن روزہ رکھنے کے بعد یاد آئے تو ان دنوں کی قضا بجالائے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

٩۔اگر تحقیق کے بغیر کھانا کھائے اس کے بعد معلوم ہوجائے کہ اذان صبح کے بعد کھایاہے، تو اس کا روزہ باطل ہے اس کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

١٠۔ اگر عمداً رمضان کا روزہ نہ رکھے، تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے۔

۲۱۳

سوالات:

١۔ روزہ کی قضا اور اس کے کفارہ میں کیا فرق ہے۔؟

٢۔ اگر مستحبی روزہ میں صبح کی اذان تک غسل نہ کرے، تو روزہ کا کیا حکم ہے؟

٣۔ اگر ایسے وقت میں بیدار ہوجائے کہ غسل جنابت کے لئے وقت نہ ہو تو اسکی تکلیف کیا ہے۔؟

٤۔ روزہ کی حالت میں عطر لگانے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ ایک آدمی کی گھڑی پیچھے تھی، اس کے مطابق سحری کھانے کے بعد متوجہ ہوا کہ اذان صبح کے بعد کھانا کھایا ہے، تو قضا وکفارہ کے بارے میں اس کا فرض کیا ہے؟

۲۱۴

سبق نمبر ٣٤

روزہ کی قضا اور کفارہ کے احکام

١۔ روزہ کی قضاکو فورا انجام دینا ضروری نہیں ہے، لیکن احتیاط واجب *کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالائے۔(١)

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضا ہوں تو انسان کسی بھی ماہ رمضان کے قضا روزے پہلے رکھ سکتا ہے ۔

البتہ اگر آخری ماہ رمضان کے قضا روزوں کا وقت تنگ ہو مثلا ًآخری ماہ رمضان کے ١٠ روزے قضا ہوں اور اگلے ماہ رمضان تک دس ہی دن باقی رہ چکے ہوں٭٭تو پہلے اسی آخری رمضان کے قضا روزے رکھے۔(٢)

٣۔ انسان کو کفارہ بجالانے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ اسے فورا ً

____________________

(١) العروة الوثقی، ج ٢، ص ٢٣٣ ، م١٨، تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٩٨،م ٤.

(٢)توضیح المسائل، م١٦٩٨.

* ( خوئی ۔گلپایگانی)احتیاط کے طور پر مستحب ہے العروة الوثقیٰ،ج ٢، ص ٢٣٣ م ١٨

٭٭(خوئی ۔گلپائیگانی)بہتر ہے۔ احتیاط مستحب ہے (م ١٧٠٧) (اراکی) احتیاط واجب ہے (م ١٧٣١)

۲۱۵

انجام دے۔(١)

٤۔ اگر کسی پر کفارہ واجب ہوا ہو، اسے چند برسوں تک بجانہ لائے تو اس پر کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔(٢)

٥۔ اگر کسی عذر کے سبب جیسے سفر میں روزہ نہ رکھے ہوں۔اور رمضان المبارک کے بعد عذر برطرف ہوا ہونیز اگلے رمضان تک عمدا قضا نہ کرے، تو قضا کے علاوہ، ہر دن کے عوض، فقیر کو ایک مد طعام بھی دے۔(٣)

٦۔ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو کسی حرام کام کے ذریعہ، جیسے استمنائسے باطل کرے، تو احتیاط واجبزکی بناپر اسے مجموعی طورپر کفارہ دینا ہے، یعنی اسے ایک بندہ آزاد کرنا، دو مہینے روزہ رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلاناہے۔ اگر تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ہو ںتو ان تینوں میں سے جس کسی کو بھی بجالاسکے کافی ہے۔(٤)

درج ذیل موارد میں نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ:

١۔ بالغ ہونے سے پہلے نہ رکھے ہوئے روزے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٨٤

(٢)توضیح المسائل، م١٦٨٥

(٣) توضیح المسائل، م١٧٠٥.

(٤) توضیح المسائل، م ١٦٦٥

(٥) توضیح المسائل، م ١٦٩٤

*(اراکی۔ گلپائیگانی) کفارۂ جمع واجب ہے، (مسئلہ ١٦٩٨۔ ١٦٧٤)

۲۱۶

٢۔ایک نومسلمان کے ایام کفر کے روزے، یعنی اگر ایک کا فرمسلمان ہوجائے، تو اس کے گزشتہ روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔(١)

٣۔ اگر کوئی شخص بوڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد بھی اس کی قضا نہ بجالاسکتا ہو*

لیکن اگر روزہ رکھنا اس کے لئے مشکل ہو تو ہر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دیدے۔(٢)

ماں باپ کے قضا روزے:

باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ اس کے روزے اور نماز کی قضا کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے۔ ٭٭(٣)

مسافر کے روزے:

جو مسافرسفر میں چار رکعتی نماز کو دورکعتی پڑھتا ہے، اسے اس سفر میں روزے نہیں رکھنے چاہئے، لیکن ان روزوں کی قضا بجالانا چاہئے جو مسافر، سفرمیں نماز پوری پڑھتا ہے، جیسے وہ مسافرجس کا شغل(کام) سفر ہو، اسے سفر میں روزہ رکھنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٦٩٥

(٢)توضیح المسائل١٧٢٥،١٧٢٦.

(٣)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٢٧ م٦ ١۔ توضیح المسائل، م ١٧١٢و ٩٠ ١٣

(٤)توضیح المسائل، م ١٧١٤۔

*(گلپائیگانی) اس صورت میں بھی احتیاط لازم کے طور پر ایک مد طعام فقیر کو دیدے (م١٧٣٤)

٭٭(اراکی)ماں کے قضا روزے اور نمازیں بھی اس پر واجب ہیں. (مسئلہ ١٧٤٦) (گلپائیگانی )بنا بر احتیاط واجب،ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے (م١٧٢١)

۲۱۷

مسافر کے روزہ کا حکم

سفر پرگیاہے:

١۔ ظہر سے پہلے مسافرت پر نکلاہے۔جیسے حد تر خص زپر پہنچ جائے اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے اگر اس سے پہلے روزہ کو باطل کرے احتیاط واجب کے طور پر کفارہ دینا چاہئے۔ **

٢۔ ظہر کے بعد مسافرت پر نکلاہے، اس کا روزہ صحیح ہے اور اسے باطل نہیں کرنا چاہئے۔

سفرسے واپس آیاہے :

١۔ قبل از ظہر اپنے وطن یا اس جگہ پہنچے جہاں دس دن رہنا چاہتا ہے:

١۔روزہ کو باطل کرنے والا کو ئی کام انجام نہیں دیا ہے اس دن کے روزہ کو آخرتک پہونچائے اور صحیح ہے۔

٢۔روزہ کو توڑ دیا ہے۔اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے لیکن اس کی قضا کرے۔

٢۔ بعد ازظہر پہنچے ۔

ا س کا روزہ باطل ہے اور اس دن کی قضا بجالائے۔(١)

نوٹ: ماہ رمضان میں سفرکرنا جائز ہے لیکن اگر روزہ سے فرار کے لئے ہو تو مکردہ ہے۔(٢)

زکات فطرہ

رمضان المبارک کے اختتام پر، یعنی عید فطر کے دن، اپنے مال کا ایک حصہ زکات فطرہ کے عنوان سے فقیرکو دیدے۔

زکات فطرہ کی مقدار:

اپنے اور ان افراد کے لئے جو اس کی کفالت میں ہیں، جیسے بیوی اوربچے، ہر فرد کے لئے ایک صاع زکات فطرہ ہے، ایک صاع: تقریباً تین کلو کے برابر ہوتا ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٧١٥۔١٧٢١۔١٧٢٢۔ ١٧٢٣. (٢)توضیح المسائل، م ١٧١٥. (٣)توضیح المسائل م١٩٩١.*وضاحت : حدترحض کی بحث سبق ٢٥ میں بیان ہو ئی ہے

٭٭(خوئی : کفارہ واجب ہے ) (م، ٣٠ ١٧)

۲۱۸

زکات فطرہ کی جنس:

زکات فطرہ کی جنس، گندم، جو، خرما، کشمش، چاول، مکئی اور اس کے مانند ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت ادا کی جائے تو بھی کافی ہے۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٩٩١

۲۱۹

سبق ٣٤ کا خلاصہ

١۔ رمضان المبارک کے قضا روزے احتیاط واجب کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالانے چاہئے۔

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضاہوئے ہوں تو جسے چاہئے اول بجالاسکتا ہے لیکن اگر آخری رمضان کے روزوں کا وقت تنگ ہوچکا ہوتو پہلے انہیںکو بجالائے۔

٣۔ اگر کفارہ ادا کرنے میں چندسال تاخیر ہوجائے تو اس میں کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔

٤۔ اگر ماہ رمضان کے قضا روزوںکو اگلے رمضان تک عمداً نہ بجا لائے توقضا کے علاوہ، ہر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دیدے۔

٥۔اگر کوئی اپنے روزہ کو فعل حرام سے باطل کرے تو اس پر ایک ساتھ سارے کفارے واجب ہوجاتے ہیں۔

٦۔ بالغ ہونے سے پہلے کے روزوںاور ایام کفر (تازہ مسلمان) کے روزوں کی قضا نہیں ہے۔

٧۔ بڑے بیٹے کو اپنے باپ کے قضا روزے اس کی وفات کے بعد بجالانے چاہئے ۔

٨۔ جس سفر میں نماز قصر ہے، روزہ بھی باطل ہے۔

٩۔ اگر روزہ دار ظہر کے بعد سفر پر جائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

١٠۔ اگر مسافر ظہر سے پہلے وطن یا ایسی جگہ پر پہنچے جہاں دس دن ٹھہرنا ہو تو اگر اس وقت تک کوئی ایسا کا م انجام نہ دیا ہوجس سے روزہ باطل ہوتا ہے تو اس دن کے روزہ کو آخر تک پہنچائے اور وہ صحیح ہے۔

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779