تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218219 / ڈاؤنلوڈ: 3781
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

آیت ۵

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم لوگ اللہ كى اس نعمت كو ياد كرو كہ اس نے تمھيں فرعون والوں سے نجات دلائي جب كہ وہ بدترين عذاب ميں مبتلا كررہے تھے كہ تمھارے لڑكوں كو ذبح كررہے تھے اور تمھارى لڑكيوں كو(كنيزي)كے لئے زندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے پروردگار كى طرف سے بڑا سخت امتحان تھا_

۱_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كى ياداورى كرانا اوراسے ذہن نشين كرنا پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

واذ قال موسى لقومه

مذكورہ مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اذ''سے پہلے فعل ''اذكر''مقدر ہو اس بناء پر ايت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخاطب ہوكر انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى بيان كررہى ہے_

۲_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كا سبق اموز اورياد ركھنے كے قابل ہونا_واذ قال موسى لقومه

خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كو ياد كرنے كا حكم ديا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قصہ بہت ہى اہميت اورفوائد كاحامل ہے اور انسانوں كے لئے بہتر ہے كہ وہ اسے ياد ركھيں _

۳_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ان نعمتوں كو ياد ركھنے كا تقاضا كرنا كہ جو خداوند متعال نے انھيں عطا كى ہيں _

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

۴_بنى اسرائيل ،عظيم نعمت سے بہرہ مند تھے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

ياد اورى كا حكم دينا ،اس بات كا قرينہ ہے كہ ''نعمة الله ''سے مراد ايك خاص اوراہم نعمت ہے_

۵_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ہميشہ اس با ت كو ذہن نشين كرنے كى تاكيد كرنا كہ ال فرعون كى قتل و غارت اوراذيت سے ان كى نجات كا سب سے بڑا سبب خداوند متعال ہے_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۲۱

۶_ال فرعون كے قتل وغارت اوراذيت سے بنى اسرائيل كا نجات پانا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر ايك واضح نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد ركھنے كے قابل ہے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۷_ظالمانہ اجتماعى نظام سے نجات حاصل كرنا ،ايك ايسى الہى نعمت ہے كہ جسے ہميشہ ياد ركھنا چاہئے_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم

۸_ال فرعون كے ظالمانہ نظام سے بنى اسرائيل كى نجات كادن ''ايام الله '' ميں سے ہے_

و ذكّرهم با يّام الله ...واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

اس ايت ميں '' اذكروا ''كا كلمہ ہو سكتا ہے ''ايام الله '' كى ياد دہانى كرانے كے مصاديق ميں سے ہو كہ جسے بيان كرنے كا حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا گيا تھا_

۹_فرعون كا خاندان اور اسكے ساتھى سب كے سب ظالم اور اذيت وازار پہنچانے والے لوگ تھے_

اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۰_لوگوں كو ظلم وستم سے نجات دلانے اور انسانى تاريخ كے انقلاب ميں خداوند متعال كا اہم ترين كردار _

اذ ا نجكم من آل فرعون

۱۱_حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم (بنى اسرائيل ) پر بدترين اذيت وازار مسلط كرنا، ال فرعون كا ہميشہ كا وتيرہ تھا_

يسومونكم سوء عذابكم

''يسومون ''، '' سوم '' سے ہے جس كا معنى اذيت اور عذاب مسلط كرنا ہے اسے فعل مضارع كے ساتھ لانااسكے دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ال فرعون ،قوم موسىعليه‌السلام (بنى اسرائيل ) كے بيٹوں كا تو وسيع پيمانے پر قتل عام كرتے تھے ليكن ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے_ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

باب تفعيل سے '' يذبّحون'' كا استعمال كہ جس كا معنى تكثير بھى ہے شايد مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہو_

۲۲

۱۳_بنى اسرائيل كے لڑكوں كو قتل كرنا اوران كى عورتوں كو زندہ ركھنا ان پر ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كو مسلط كرنے كى بدترين مثال ہے_يسومونكم سوء العذاب ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

'' يسومونكم ''كے بعد''يذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم ''كو لانا ہوسكتا ہے اس كے لئے تفسيرى جملہ ہو اس صورت ميں يہى دو مورد ال فرعون كى ظالمانہ اذيتوں كى تفسير اورتوضيح ہيں _

۱۴_معاشرے ميں مردوں كى نسبت عورتوں كى تعداد ميں اضافے اورابادى كے غيرمعتدل ہوجانے كى وجہ سے عورتوں كے لئے تكليف دہ اجتماعى مشكلات كا پيدا ہوجانا_يستحيون نساء كم

خداوندمتعال نے ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كى وضاحت كے لئے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے كى مثال دى ہے ممكن ہے يہ مثال اس لئے دى گئي ہو كہ اس طرح كے كام ابادى كو غيرمعتدل بنا ديتے ہيں جس كے نتيجے ميں عورتوں كى ابادى بڑھ جاتى ہے جو لوگوں كے لئے اذيت و ازار كا باعث بنتى ہے_

۱۵_فرعون كے استبدادى نظام جيسا اجتماعى ظالمانہ نظام تاريكيوں ميں سے ايك تاريكى شمار ہوتا ہے_

ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۶_ال فرعون كى طرف سے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے جيسے بدترين اذيت وازار كا مسلط كيا جانا، بنى اسرائيل كے لئے خداوند متعال كى جانب سے ايك بڑا امتحان تھا_

يسومونكم سوء العذاب وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب ''ذلكم '' كا مشارٌ اليہ ال فرعون كى طرف سے ديئے جانے والا اذيت وازار ہو_

۱۷_بنى اسرائيل كا ال فرعون كے اذيت وازار اور قتل سے نجات حاصل كرنا، ان كے لئے خداوند متعال كا عظيم امتحان تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب

۲۳

''ذلكم ''كا مشاراليہ بنى اسرائيل كا خداوند متعال كے ذريعے ال فرعون كے ظالمانہ رويئے سے نجات پانا ہو_

۱۸_بندوں كى ازمائش، ان پر ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۱۹_ظالمانہ اجتماعى نظاموں سے نجات كى نعمت كا الہى ازمائش كے وسيلوں ميں سے ہونا_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۲۰_خداوند كى طرف سے بندوں كى ازمائش كا مراتب و درجات كے مطابق ہونا_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

ال فرعون:ال فرعون كى تكاليف اوراذيتيں ،۹;ال فرعون كے ظلم،۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوربنى اسرائيل كى تاريخ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورحضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري،۱

الله تعالى :الله تعالى كے امتحانات ۱۶،۱۹،۲۰;الله تعالى كا نجات دينا ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۸;الله تعالى كى نعمتيں ۶،۷;الله تعالى كا كردار۱۰

امتحان -:امتحان كے وسائل ۱۹;اذيت كے ذريعے امتحان ۱۶ ; قتل كے ذريعے امتحان ۱۶;نجات كے ذريعے امتحان۱۷،۱۹;عظيم امتحانات۱۶،۱۷ ; امتحان كے مراتب ۲۰

انسان :انسانوں كا امتحان ۱۸

ايام الله : ۸

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل كا امتحان ۱۶; بنى اسرائيل كى اذيت ۱۱ ; بنى اسرائيل كى عورتوں كا زندہ رہنا۱۲، ۱۳، ۱۶ ; بنى اسرائيل كا امتحان۱۷، بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷; بنى اسرائيل كا اذيت و ازار ۱۱،۱۳;بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۵; بنى اسرائيل كے بيٹوں كا قتل۱۲، ۱۳، ۱۶; بنى اسرائيل كى نجات۶،۸، ۱۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳، ۴، ۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سرچشمہ۱۰

۲۴

حكومت:ظالمانہ حكومت۱۵، ۱۹

ذكر:ذكر نعمت كے اثرات۱۵; ذكر نعمت كى اہميت۳; بنى اسرائيل كى تاريخ كا ذكر۱،۲; حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كا ذكر ۱،۲; بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر۵;نعمت كا ذكر۶، ۷

ظالمين:۹ظلم:ظلم سے نجات كاسبب ۱۰

عورت:عورتوں كے زيادہ ہونے كے اثرات ۱۴; عورتوں كى اذيت كا پيش خيمہ۱۴

فرعون:فرعون كى استبدادى حكومت ۱۵; فرعون كاظلم ۱۵; فرعون كا سياسى نظام۱۵

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ كى اذيتيں ۱۱; فرعونى گروہ كا بدترين ظلم وستم ۱۳; فرعونى گروہ كا اذيت وازار دينا ۹; فرعونى گروہ كے اذيت و ازار ۱۱، ۱۳، ۱۶;فرعونى گروہ كا ظلم ۹، ۱۱; فرعونى گروہ كے قتل ۱۲، ۱۳; فرعونى گروہ كے اذيت وازار سے نجات ۸، ۱۷; فرعونى گروہ كى خصوصيات ۱۱

گمراہي:گمراہى كے موارد ۱۵

مشكلات:اجتماعى مشكلات كا پيش خيمہ ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۳،۵; قصہ موسىعليه‌السلام سے عبرت ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اوربنى اسرائيل ۵

نعمت:ظالموں سے نجات كى نعمت ۷، ۱۹

ياددہاني:تاريخ بنى اسرائيل كى ياددہانى ۱; قصہ موسىعليه‌السلام كى ياددہانى ۱

۲۵

آیت ۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ )

اور جب تمھارے پروردگار نے ا علان كيا كہ اگر تم ہمارا شكريہ ادا كرو گے تو ہم نعمتوں ميں اضافہ كر ديں گے اور اگر كفران نعمت كروگے تو ہمارا عذاب بھى بہت سخت ہے_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو اس بات كى ياد دہانى كرانے كے پابند تھے كہ جو بھى شخص شكرگذار ہوگا يقينا اس كى نعمت ميں اضافہ ہو گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب سے دوچار ہوگا_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

''و اذ تا ذّن '' ،''اذ قال'' پر عطف ہے كہ جس ميں '' اذكر''مقدر ہے جس كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۲_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خداوند متعال كے فرمان اورہدايات كو ياد ركھنے كى تاكيد كى كہ جو بھى شكرگذار رہے گا خداوند عالم اس كى نعمتوں ميں اضافہ فرمائے گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب ميں گرفتار ہوجائے گا_

اذكروانعمة الله عليكم ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

يہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب'' اذ تا ذّن''قول موسىعليه‌السلام ہو اور'' اذكروانعمة الله ''پر'' عطف ہو_

۳_ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ شكر كرنے كى صورت ميں نعمت ميں اضافہ كيا جائے اوركفران نعمت كى صورت ميں عذاب سے ڈرايا جائے_و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۴_خداوند متعال كى نعمتوں كا شكر بجالانا ايك ضرورى امر اورخاص اہميت ومنزلت كا حامل ہے_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم

شكر بجالانے كے بارے ميں خداوندمتعال نے خاص فرمان صادر كيا ہے جس سے شكر كى اہميت اورمنزلت كا پتہ چلتا ہے_

۵_ظالمانہ نظام سے نجات پانے كى نعمت پر شكر بجالانا اس نعمت ميں اضافے اوراس كے دوام كا باعث بنتا ہے اوراس كا كفران اس نعمت كے زائل ہوجانے كاانديشہ ہوتا ہے_

اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۲۶

۶_نعمت ميں اضافہ كرنا ،خداوند متعال كا كام ہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم

۷_فرعونى گروہ كے ظلم وستم سے بنى اسرائيل كا نجات پانا ان كے لئے ايك بڑى نعمت تھى جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم

''اذ تا ذّن ربّكم '' كاجملہ كلام موسىعليه‌السلام كا دوام ہے كہ جس كے ذريعے وہ بنى اسرائيل كو فرعونى گروہ كے چنگل سے نجات پانے كى ياددہانى كرا رہے ہيں حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كلام كے ذريعے اشارتاً بنى اسرائيل كو ياد دہانى كرائي ہے كہ ان كا نجات پانا، نعمت خداوندى ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے_

۸_قران كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك نيك اورپسنديدہ عمل پراجرو ثواب عطا كرنے كى بشارت دينا اوربرے اعمال پر سزا وعذاب سے ڈراناہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۹_نعمتوں كے كم يا زيادہ ہونے ميں انسان خود بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _

لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۱۰_خداوند متعال كا عذاب بہت ہى شديد ہے_ان عذابى لشديد

۱۱_''قال ا بو عبدالله عليه‌السلام :ا يّما عبد ا نعم الله عليه بنعمة فعرفها بقلبه وحمدالله عليها بلسانه لم تنفد حتى يا مرالله له بالزيادة وهوقوله:'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' ;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس بندے كو بھى خداوند عالم كوئي نعمت عطا كرے تو اگر وہ اسے اپنے دل سے پہچانے اوراس نعمت پر خدا كى زبان سے ستائش كرے تو ابھى اس كى حمدو ستائش ختم بھى نہيں ہوگى كہ خداوند اس كى نعمت ميں اضافہ كرنے كاحكم فرمائے گا اوريہ قول خداوند ہے كہ :'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' _

____________________

۱)تفسيرقمى ،ج۱،ص۳۶۸_ نورالثقلين، ج۲،ص۶ ۵۲، ح۱۲، ۱۵_

۲۷

۱۲_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:فيماا وحى الله عزّوجلّ الى موسى عليه‌السلام يا موسى اشكرنى حق شكرى فقال: ياربّ وكيف ا شكرك حق شكرك وليس من شكر: ا شكرك به الّا وا نت ا نعمت به عليّ؟ قال:يا موسى الان شكرتنى حين علمت ا ن ذلك منّي ;(۱) حضرت امام جعفرصادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وحى كى كہ اے موسىعليه‌السلام جس طرح شكر ادا كرنے كا حق ہے اس طرح ميرا شكر بجا لاو _ حضرت موسىعليه‌السلام نے عرض كي:ميں تيرا شكر كس طرح بجا لاو ں كہ حق شكر ادا ہوجائے اوركوئي بھى ايسا شكر نہيں كہ جس كے ساتھ ميں تيرا شكر كروں سوائے اس كے كہ وہ شكر خود ايك نعمت ہے جو تونے مجھے عطا فرمائي ہے_ خداوند متعال نے فرمايا:اب جبكہ تم نے جان ليا ہے كہ (شكر گذارى كي) يہ نعمت ميرى طرف سے ہے تو پھر ميرا شكر بجا لاو _

۱۳_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:شكرالنعمة اجتناب المحارم وتمام الشكر قول الرجل الحمدلله ربّ العالمين ;(۲) اما م جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا:گناہوں سے پرہيز كرنا نعمت كا شكر ہے اورشكر كامل انسان كا ''الحمدلله ربّ العالمين''كہنا ہے_

۱۴_''عن الصادق عليه‌السلام : ...ان الكبائر كفران النعمة ''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' ...;(۳) حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے گناہان كبيرہ كے بارے ميں فرمايا ...بتحقيق كفران نعمت گناہان كبيرہ ميں سے ہے(جيسا كہ خداوند كا فرمان ہے) :''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۶; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۳; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۰

انذار:انذار سزا كى ايم قسم ہے۸

انسان:انسان كا كردار ۹

بشارت:

____________________

۱) كافي،ج۲،ص۹۸،ح۲۷_بحارا لانوار، ج۶۸ ،ص۳۶، ح۲۲ _

۲)اصول كافي،ج۲،ص۹۵،ح۱۰_نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۵۲۹ ،ح۲۴_

۳)مناقب ابن شھراشوب،ج۴،ص۲۵۱، بحار الانوار ج۴۷ ، ص ۲۱۷ ،ح۴_

۲۸

بشارت كا اجروثواب ہونا ۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كو نصيحت ۲; بنى اسرائيل كى نجات ۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۷

تربيت:تربيت كا طريقہ ۸

حكومت:ظالمانہ حكومت ۵

حمد:حمد خدا كے اثرات ۱۱

ذكر:خدا كى نصيحتوں كا ذكر۲

روايت: ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴

شاكرين:شاكرين كى نعمت كا زيادہ ہونا ۲۱

شكر:شكر نعمت كے اثرات۱،۲،۳،۵; شكر نعمت كى اہميت ۴; شكر كى حقيقت ۱۲; نعمت كا شكر ۱۲; شكر نعمت كى ضرورت ۴; شكر نعمت كا مطلب ۱۳

عذاب:اھل عذاب۱،۲; شديد عذاب ۱،۲، ۱۰; عذاب كے مراتب ۱، ۲، ۱۰; عذاب كے اسباب۱،۲،۳

عمل:پسنديدہ عمل كااجر ۸; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۸

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ سے نجات ۷

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱،۲،۳، ۵; كفران نعمت كے موارد ۱۴

گناھان كبيرہ:گناہان كبيرہ كے اثرات ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى ارزوئيں ۲

نعمت:نعمت كے زيادہ ہونے كے اسباب ۱، ۲، ۵، ۹، ۱۱; سلب نعمت كے اسباب ۵; نعمت كے كم ہونے كے اسباب ۹; مراتب نعمت ۷; نعمت كا شكر بجا لانا ۱۲;

ظالموں سے نجات كى نعمت ۵; عظيم نعمتيں

۲۹

آیت ۸

( وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ )

اور موسىعليه‌السلام نے يہ بھى كہہ ديا كہ اگر تم سب اور روئے زمين كے تمام بسنے والے بھى كافر ہوجائيں تو ہمارا اللہ سب سے بے نياز ہے اور وہ قابل حمدو ستايش ہے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى رسالت كافريضہ ادا كرتے ہوئے بنى اسرائيل سے كہا كہ ان كا اورپورى زمين پر بسنے والے انسانوں كا كفرخداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتا_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

'' ان تكفروا'' ميں '' ان''شرطيہ ہے اوراس كا جواب''لم يتضررھو''ہے كہ جو محذوف ہے اورجملہ'' فانَّ الله يَغَني'' محذوف جزائے شرط كى علت بيان كررہا ہے_

۲_بنى اسرائيل كا خيال تھا كہ خداوند متعال كو ان كے ايمان لانے يا كفر اختيار كرنے سے فائدہ ياضرر حاصل ہوتا ہے_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۳_خداوند متعال كى نعمتوں كا كفران، اس كى ذات كو كسى قسم كاضرر ونقصان نہيں پہنچاتا_

ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

''ولئن كفرتم''كہ جس كا مطلب كفران (نعمت) تھا ،كے قرينے سے ''ان تكفروا '' سے مراد نعمات خدا كے مقابلے ميں ناشكرى ہوسكتى ہے_

۴_حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو نعمات الہى كے كفران سے منع كيا_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم ...وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

۵_نعمت كے شكر بجالانے كا فائدہ اوراس كے كفران كا نقصان ،خود انسان كو پہنچتاہے_

۳۰

لئن شكرتم لا زيدنّكم و ...ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۶_خداوندعالم غني(بے نياز)اورحميد(قابل ستائش) ہے_فان الله لغنى حميد

۷_خداوندمتعال كا بے نياز اورقابل ستائش ہونا اس بات كى دليل ہے كہ لوگوں كے كفر اختيار كرنے سے اس كا كوئي نقصان اورضرر نہيں ہوتا_ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

''فان الله لغنى حميد ''محذوف جزائے شرط كى تعليل ہے اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوجاتا ہے:خداوند عالم كے بے نياز ہونے كى وجہ سے تمہاراكفر اسے كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا_

اسماء وصفات:حميد ۶; غنى ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى كے اثرات ۷; الله تعالى اورانسانوں كا ايمان ۲; الله تعالى اورانسانوں كا كفر ۲،۷; الله تعالى كونقصان نہ پہنچنے كے دلائل ۷;الله تعالى ضرر سے محفوظ ہونا۱، ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى غلط سوچ ۲; بنى اسرائيل كا كفر ۱; بنى اسرائيل كونہى ۴

حمد :الله تعالى كى حمد ۷

خود:خود كو ضرر پہنچانا ۵

شكر:شكر نعمت كے فوائد ۵

عمل:عمل كے اثرات ۵

كفر:كفر كے اثرات ۱

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۳; كفران نعمت كا نقصان ۵; كفران نعمت سے نہى ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كے نواہى ۴

۳۱

آیت ۹

( أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

كيا تمھارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جوان كے بعد گذرے ہيں اور جنھيں خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتاہے كى خبر نہيں آئي ہے كہ ان كے پاس اللہ كے رسول معجزات لے كر آئے اور انھوں نے ان كے ہاتھوں كو انھيں كے منھ كى طرف پلٹاديا اور صاف كہہ ديا كہ ہم تمھارے لائے ہوئے پيغام كے منكر ہيں اور ہميں اس بات كے بارے ميں واضح شك ہے جس كى طرف تم ہميں دعوت دے رہے ہو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كو نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام كے واقعات سے اگاہ كيا_الم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پرموقوف ہے كہ جب''ا لم يا تكم''كلام پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى كا دوام ہوجس ميں خداوند متعال نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمايا:''ا نزلناه اليك ...واذ قال موسى ''

۳۲

۲_زمانہ بعثت كے لوگوں كاحضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوم اوران كے بعد انے والى اقوام كى سرگذشت سے اگاہ ہونا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''ا لم يا تكم '' ميں استفھام ،استفھام تقريرى ہے بنابرايں اس جملے ''كيا ان لوگوں كى خبر اپ تك نہيں پہنچي''كا معنى يہ ہوگا:يقينا ان كى خبراپ تك پہنچى ہے_

۳_نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوم كے بارے ميں خبر ايك انتہائي اہم اورسبق اموز خبر تھي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''نبا ''لغت ميں قابل اعتنا، مفيد اوراہم خبر كو كہا جاتا ہے مذكورہ بالا مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ گذشتہ اقوام كے عمومى ذكر''الذين من قبلكم'' كے بعد مذكورہ(تين)اقوام كو ذكر (ياددہاني)سے مختص كيا گيا ہے اوران كے بارے ميں كلمہ'' نبا '' كى تعبير اختيار كى گئي ہے_

۴_حضرت موسى نے اپنى قوم كو حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد و ثمود كى قوم اوران كے بعد والى اقوام كى سرگذشت كى طرف متوجہ كيا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ جب ''ا لم يا تكم ''اس كلام موسىعليه‌السلام كے بعد ہوكہ جس ميں انھوں نے فرماياتھا:'' وقال موسى ان تكفروا ...''

۵_بنى اسرائيل قوم نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كے واقعات سے اگاہ تھے_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

۶_حضرت موسىعليه‌السلام نے گذشتہ اقوام كى سرگذشت سے عبرت حاصل نہ كرنے پر اپنى قوم كى سرزنش كي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۷_اہم تاريخى واقعات سے استفادہ كرنا، لوگوں كى تربيت كرنے كاايك طريقہ اورانھيں تاريكيوں سے نجات دلانے كاايك وسيلہ شمار ہوتا ہے_ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۸_گذشتہ اقوام كى تاريخى جزئيات سے مكمل اگاہى ركھنا فقط خداوند متعال ہى كا كام ہے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم ...لا يعلمهم الّا الله

۹_سابقہ اقوام اورملل كى تاريخ كاكچھ حصہ ابہام كا شكار ہوچكا ہے جس تك رسائي فقط وحى كے ذريعے ہى ممكن ہے_

۳۳

والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۰_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں كے بعد كچھ ايسى اورملتيں بھى موجود تھيں كہ جن كے بارے ميں كسى قسم كى اطلاعات نہيں ملتيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۱_انبياءے الہى مختلف قوموں منجملہ قوم نوح وعاد وثمود كے درميان روشن اورواضح دلائل و براھين لے كر مبعوث ہوئے تھے_جاء تهم رسلهم بالبيّنات

۱۲_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود اوران كے بعد انے والى اقوام كے لئے اپنے مخصوص نبى تھے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح ...جاء تهم رسلهم

۱۳_كافر اقوام ،انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھنے كے بعد ان كا استہزا اوران كے سامنے واضح طور پراپنے كفر كا اظہار كرتى تھيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ا يديھم فى ا فوھھم''ميں موجودضمير كا مرجع ايت ميں مذكورہ ''اقوام ''ہے اوريہ عبارت كنايہ كے طور پر اس مطلب كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ كافر قوميں اپنے منہ پر ہاتھ ركھ كر يا سيٹياں بجا كر اپنے انبياء كا استہزا كرتى تھيں _

۱۴_كافر قوميں جب انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھتيں تو شدت سے غضبناك اورناراض ہو كراپنے كفراميز مو قف كا اظہار كرنے لگتيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''سے مراد ،ان كے غضب وخشم كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا دوسرى ايات ميں بھى ذكر كيا گيا ہے:(عضّوا عليكم الا نامل من الغيظ )_

۱۵_كافر قوموں نے انبياءے كرامعليه‌السلام كے روشن دلائل ديكھنے كے بعد انھيں خاموش ركھنے اوران كى تبليغ كو روكنے كے لئے وسيع پيمانے پر كوششيں شروع كرديں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

يہ مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ردّوا ''كا فاعل مذكورہ اقوام ہوں اور'' ا يديھم '' كا مرجع ضمير انبياء يا اقوام ہوں اور''ا فوھھم '' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام ہوں اس صورت ميں اس كا مطلب يہ ہوگا كہ ان اقوام نے انبياء كے ہاتھوں يا اپنے ہاتھوں كو انبياءے كرامعليه‌السلام كے منہ پر ركھ ديا_

۱۶_كافر قوموں نے نہ فقط انبياءے كرامعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب نہيں ديا اوراس پر خاموش نہيں رہے بلكہ ان كے پيغام كے بارے ميں واضح طور پر اپنے كفر كا اعلان بھى كرديا_جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم

۳۴

فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

روح المعاني(ج۱۳،ص۱۹۴) ميں منقول ابوعبيدہ اوراخفش كے قول كے مطابق ''فردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''كى عبارت ان لوگوں كے لئے ضرب المثل كے طور پر استعمال ہوتى ہے جو كسى تقاضاكامثبت جواب نہيں ديتے اورخاموشى اختيار كرليتے ہيں _

۱۷_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام نے اپنے اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے جواب ميں اعلان كيا كہ وہ ان كى تعليمات كے بارے ميں شك وترديد ركھتى ہيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۱۸_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى اپنے انبياء كى دعوت كے بارے ميں ترديد ، بدبينى پر مبنى تھي_

انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

'' شك'' كے بعد '' مريب'' كا ذكر كرنا اگرچہ تاكيد كے لئے ہے ليكن ان دونوں كے درميان ايك قسم كا فرق بھى موجود ہے وہ يہ كہ ''ريب'' ميں شك بدبينى پرمشتمل ہوتا ہے_

۱۹_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات كے بارے ميں كفر پيشہ اقوام كے شك وترديد كاسرچشمہ ان كا كفر(ہي) تھا_

قالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۰_حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كے زمانے كى كافر اقوام كے پاس اپنے انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل كے مقابلے ميں كوئي بھى دليل اوربرھان موجود نہيں تھي_قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا ...انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۱_لوگوں كو ظلمت وتاريكى سے نور كى طرف لے جانے كے لئے قرانى تربيت وہدايت ايك طريقہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام اوران كى قوموں كى سرگذشت و تاريخ بيان كرنا ہے_اخرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمودوالذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ياد دہانياں ۱

الله تعالى :الله تعالى اورتاريخ ۸;الله تعالى كے اختصاصات ۸; الله تعالى كا علم ۸

۳۵

الله تعالى كے رسول: ۱۲

انبياء :انبياء كى تعليمات كے بارے ميں بدبينى كے برے اثرات ۱۹; تعليمات انبياء كے بارے ميں شك كے اثرات ۱۹; انبياء كا استہزاء ۱۳; تاريخ انبياء كى اہميت ۲۱;انبياء كى بعثت ۱۱; انبياء كى روشن دليليں ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۲۰; انبياء كى تاريخ ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۵; انبياء كى دعوتيں ۱۶; تعليمات انبياء كے بارے ميں بدبينى ۱۸;تعليمات انبياء ميں شك ۱۷، ۱۸; انبياء سے كفر اختيار كرنے والے ۱۳، ۱۴، ۱۶; انبياء كى تبليغ كو روكنا ۱۵

بنى اسرائيل:تاريخ بنى اسرائيل سے اشنائي ۵; بنى اسرائيل اورقوم ثمود كى تاريخ۵; بنى اسرائيل اورقوم عاد ۵; بنى اسرائيل اورقوم نوح ۵; بنى اسرائيل كو ياددہانى ۴;بنى اسرائيل كى سرزنش ۶; بنى اسرائيل كا عبرت قبول نہ كرنا ۶

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۷; تاريخ كے نامعلوم ادوار ۹، ۱۰

تربيت:تربيت كا طريقہ۷،۲۱

دين:دينى افات سے اگاہى ۱۹

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱۱

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

قران:قران كا ہدايت كرنا ۲۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا بے منطق ہونا ۲۰; قوم ثمود كا پيغمبر۱۲; قوم ثمود كى بدبينى ۱۸; قوم ثمود كا شك ۱۷، ۱۸; قوم ثمود كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم ثمود كا كفر ۲۰

قوم عاد:قوم عاد كى بے منطقى ۲۰; قوم عاد كا نبى ۱۲; قوم عاد كى بدبينى ۱۸; قوم عاد كا شك ۱۷، ۱۸; قوم عاد كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم عاد كا كفر ۲۰

قوم نوح:قوم نوح كى بے منطقي۲۰; قوم نوح كا نبى ۱۲; قوم نوح كا بدبين ہونا ۱۸; قوم نوح كا شك ۱۷،۱۸; قوم نوح كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم نوح كا كفر ۲۰

۳۶

كفر:كفر پر اصرار ۱۶

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى بدبينى ۱۹;گذشتہ اقوام كے اثرات ۱۹; گذشتہ اقوام كا استہزاء كرنا ۱۳; گذشتہ اقوام كى تاريخ كى اہميت ۳، ۲۱; گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱۰; گذشتہ اقوام كى سازش ۱۰; گذشتہ اقوام كى دشمنى ۱۵; گذشتہ اقوام كو دعوت ۱۶; گذشتہ اقوام كا شك ۱۷; گذشتہ اقوام كا غضب ۱۴; گذشتہ اقوام كا كفر ۱۳; گذشتہ اقوام كى ہٹ دھرمى ۱۳، ۱۴، ۱۶; گذشتہ اقوام كے كفر كا سرچشمہ ۱۹

گمراہي:گمراہى سے نجات كا طريقہ ۲۱; گمراہى سے نجات كا پيش خيمہ ۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كا تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا گذشتہ اقوام كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم ثمود كى تاريخ سے اگاہ ہونا۲;زمانہ بعثت كے لوگوں

كا قوم عاد كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم نوح كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كى ياددہانياں ۴; موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

وحى :وحى كا كردار ۹

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۲۱

ھودعليه‌السلام :ھودعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

ياد دہاني:گذشتہ اقوام كى تاريخ كى ياددہانى ۱،۴; قوم ثمود كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم عاد كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم نوح كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴

۳۷

آیت ۱۰

( قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَـمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

تو رسولوں نے كہا كہ كيا تمھيں اللہ كے بارے ميں بھى شك ہے جو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے اور تمھيں اس لئے بلاتا ہے كہ تمھارے گناہوں كو معاف كردے اور ايك معينّہ مدّت تك زمين ميں چين سے رہنے دے تو ان لوگوں نے جواب ديا كہ تم سب بھى ہمارے ہى جيسے بشر ہواور چاہتے ہو كہ ہميں ان چيزوں سے روك دوجنكى ہمارے باپ دادا عبادت كيا كرتے تھے تو اب كوئي كھلى ہوئي دليل لے آئو_

۱_جب انبياءے الہى كو اپنى دعوت كے بارے ميں اپنى قوموں كى طرف سے شك وترديد كا سامنا كرنا پڑا تو وہ انھيں ايك ناقابل ترديد برھان سے قانع كرنے لگے_انا لّفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۲_ گذ_شتہ اقوام كے انبياءعليه‌السلام نے، خداوند متعال كے بارے ميں اپنى اقوام كے شك وترديد كا جواب دينے كے لئے ايك منفرد طريقہ اپنايا_انا لفى شكّ ممّا تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۳_روش سؤال قرآن كريم كے تعليمى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۴_موجودات كائنات كے مخلوق ہونے كى طرف توجہ كرنے سے ، وجود خداوند كے بارے ميں كسى قوم كا شك وشبہ باقى نہيں رہتا_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

ايت ميں استفہام، انكار كے لئے ہے لہذا ايت كا معنى اس طرح ہوگا:''خداوند عالم كے اسمانوں اورزمين كے خالق ہونے كے بارے ميں كسى قسم كا شك نہيں چونكہ يہ مخلوق ہيں لہذا كسى خالق كے محتاج ہيں پس عقلى طور پر خداوند متعال كے وجود كے بارے ميں كوئي شك وشبہ باقى نہيں رہتا_

۳۸

۵_مخلوقات كا اپنى علت اورخالق كا محتاج ہوناايك بديہى اورناقابل ترديد چيز ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

خداوند متعال كا آسمان و زمين كے موجودات كى نسبت اپنى خالقيت سے ہر قسم كے شك كى نفى كرنا ايك (منطقي)قضيے پر مشتمل ہے كہ جس كے كبرى كو واضح اوربديہى ہونے كى وجہ سے (يہاں ) ذكر كرنے كى ضرورت نہيں ہے اور وہ يہ كہ ہر مخلوق (معلول)كو خالق(علت)كى ضرورت ہوتى ہے يہ ايك ايسى بات ہے كہ جس ميں كوئي بھى عاقل خواہ وہ كافر ہى كيوں نہ ہو،شك وترديد نہيں كرسكتا_

۶_ مخلوقات (معلول)كے ذريعے خالق(علت) كا پتہ چلانا(برہان انّ)انبياءے الہىعليه‌السلام كے ان براہين ميں سے ايك ہے كہ جس سے وہ خداوند متعال كے وجود كو ثابت كرتے تھے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

اسمانوں اورزمين كى نسبت خداوند كى خالقيت ميں شك وترديد كى نفى درحقيقت اس لئے كى جاتى ہے تاكہ لوگوں كو اسمانوں اورزمين كے مخلوق ہونے كى طرف متوجہ كيا جائے اوراس طرح وہ خالق كى طرف اپنے محتاج ہونے سے اگاہ ہوجائيں گے اوريہى '' برہان انّ'' سے استفادہ ہے_

۷_خداوند متعال اسمانوں اور زمين( كائنات) كاخالق ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۸_ زمين كا پھٹنا اوراس ميں سے زمينى موجودات كا نكلنا اوراسمان كا پھٹنا اوراس ميں سے اسمانى موجودات كا ظاہر ہونا، ايات خداوندى ميں شمار ہوتا ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

لغت ميں ''فاطر'' كا معنى پھاڑنے والے كے ہيں لہذا احتمال ہے كہ '' ّ فاطرالسموت والا رض'' سے مراد اس كا لغوى معنى ہو يعنى اسمان وزمين كا پھاڑنا اور ان ميں سے اسمانى وزمينى موجودات كو ظاہر كرناہے _

۹_ كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا_فاطرالسموت

۱۰_خداوند متعال كا لوگوں كے بعض گناہوں كو بخشنے

۳۹

اوران كى اجل (موت) كو ايك معين مدت تك ٹالنے كى خاطر انھيں ايمان كى طرف دعوت دينا_

يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۱_ ايمان كا فائدہ خود انسان كو ہوتا ہے_يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۲_ انبياءے الہى كى دعوت، خداوند عالم ہى كى دعوت ہے_ممّا تدعوننااليه يدعوكم ليغفرلكم

۱۳_ خداوند عالم پرايمان، بعض گناہوں كى مغفرت اورطبيعى موت تك زندگى كے جارى رہنے كا سبب بنتا ہے_

يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۴_ انسانوں كى دنيوى زندگى كے دوام ميں معنويات كا مو ثر كردار ادا كرنا_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

'' يدعوكم '' سے مراد ايمان كى طرف دعوت بھى ہوسكتى ہے كہ جومعنويات ميں سے ہے اور اس كے نتائج ميں سے ايك ا جل (موت) كا اجل مسمّى تك ٹلنا ہے اس سے دنيوى زندگى پر معنويت كے مو ثر ہونے كا پتہ چلتا ہے_

۱۵_ انسان كى طبيعى موت سے پہلے اس كى موت كے واقع ہونے كاامكان_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

خداوند متعال كا يہ فرمانا كہ وہ تمہيں دعوت ديتا ہے تاكہ تمہارى زندگى '' اجل مسمّى '' تك باقى رہے اس كا مطلب يہ ہے كہ طبيعى موت سے پہلے بھى موت اسكتى ہے_

۱۶_ ھدايت كرنے كے سلسلے ميں انبياءے الہى كے طريقوں ميں سے ايك مادى و معنوى اجر كے وعدے كے ذريعےلوگوں كى تشويق كرنا تها_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

طولانى عمر سے مادى اورمغفرت سے معنوى اجر مراد ہے_

۱۷_ گذشتہ اقوام كے كفار اپنے انبياءعليه‌السلام كى منطقى دعوت كا مثبت جواب دينے كى بجائے ان كے بشر ہونے كے بہانے ،ان كى دعوت كو ردّ كر ديتى تھيں _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۱۸_كفار كا اعتقاد تھا كہ انسان مقام رسالت پر فائز نہيں ہوسكتاہے_قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار، انبياء كى طرف سے ايمان كى دعوت كے جواب ميں كہتے تھے:' 'ان ا نتم الّا بشر

مثلنا'' اس جواب سے پتہ چلتا ہے كہ ان كے اعتقاد كے مطابق بشر، نبى نہيں ہوسكتا_

۴۰

۱۹_ انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ، ان كے منطقى استدلال كا جواب دينے كے بجائے ان كى شخصيت پر حملہ آور ہوتے تھے_

قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۲۰_ گذشتہ دور كى كافر قوميں انبياء كرامعليه‌السلام كو پيروى كے قابل خصوصيات سے عارى جانتى تھيں _

قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار انبياء كے جواب ميں انھيں اپنے جيسا قرار ديتے ہوئے اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتے كہ انبياءعليه‌السلام ان سے برتر و افضل نہيں ہيں لہذا ان ميں نبوت كے عہدے پر فائز ہونے كى ضرورى خصوصيات موجود نہيں ہيں _

۲۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوميں اوران كے بعد انے والى قوميں اپنے اباو اجداد كے خداو ں كى پرستش كرتى تھيں _تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۲_گذشتہ اقوام، خداپرستى كى طرف انبياءعليه‌السلام كى دعوت كو اپنے معبودوں كو منظر عام سے ہٹانے كى كوشش قرار ديتے ہوئے اس (دعوت)كى مخالفت پر اتر اتيں _تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۳_گذشتہ دور كى كافر قوميں متعصب تھيں اوراپنے اباو اجداد كى اندھى تقليد كرتى تھيں _

تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۴_ ثقافتى اوراجتماعى حالات ائندہ نسلوں كے عقائد اورنظريات پر واضح طور پر اثر انداز ہوتے ہيں _

تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

كفار اپنے اباو اجداد كے مذہب كو عقل ومنطق كى بنياد پر قبول كرنے يا اس كے درست ہونے كا دعوى كرنے كے بغير اس كے بارے ميں تعصب اميز گفتگو كرتے تھے اس سے پتہ چلتا ہے كہ گذشتہ دور كى اقوام كے رسم ورواج ائندہ نسلوں پر گہرا اثر چھوڑتے ہيں _

۲۵_غير خدا كى عبادت كرنے ميں اباو اجداد كى تقليد كرنا ،ايك غلط كام ہے جس كے خلاف انبياءے الہى نے آواز بلند كي_

تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۶_ چند نسلوں كے درميان كسى عقيدے كا متداول اورجارى رہنا گذشتہ زمانے كے كافروں كے لئے ايك قابل قبول دليل تھي_تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباونا

۲۷_ كافراقوام كے معبود ہر قسم كے شعور و ادراك سے عارى تھے_عمّا كان يعبد ء اباونا

۴۱

ہوسكتا ہے كفار كے معبودوں كا تعارف كرانے كے لئے '' مائے موصولہ''كا استعمال كہ جو اكثر اوقات شعور سے عارى چيزوں كے لئے لايا جاتا ہے، مذكورہ نكتے كو بيان كرنے كے لئے ہو_

۲۸_ گذشتہ زمانے كى كافر قوميں ، انبياءے كرامعليه‌السلام كى واضح دعوت كے مقابلے ميں شبہات پيدا كركے ان سے روشن اورقاطع دليل (معجزہ) طلب كرتى تھيں _ان ا نتم الّا بشر مثلنا فا تونا بسلطان مبين

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا ۹; اسمانوں كا خالق ۷; اسمانوں كا پھٹنا ۸

ايات خدا:افاقى ايات ۸

اجر:مادى اجر كا وعدہ ۱۶ ; معنوى اجر كا وعدہ ۱۶

اجل:اجل مسمى كا پيش خيمہ ۱۳; اجل كے مو خر ہونے كا پيش خيمہ ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۷; الله تعالى كى دعوتيں ۱۰، ۱۲; الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۶; الله تعالى كى معرفت كا طريقہ ۴; الله تعالى كے بارے ميں شبہات ۲

انبياء :انبياء كا حجت لانا ۶; انبياء اور برھان ۱; انبياء اور تقليد ۲۵ ; انبياء كا بشر ہونا ۱۷ ; انبياء كى تاريخ ۱۷; انبياء كى خداشناسى ۶ ; انبياء كى دعوتيں ۱۲، ۲۲; انبياء كى دعوتوں كا ردّ ۱۷ ; انبياء كى طرف سے حجت لانے كا طريقہ ۱، ۲; مخالفين انبياء كے ساتھ مقابلے كا طريقہ ۱۹ ; انبياء كا شرك سے بر سر پيكار ہونا۲۵ ; انبياء كا ہدايت كرنا ۱۶; انبياء كے طريقے كا ہم اہنگ ہونا ۲

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰، ۱۳; اہميت ايمان ۱۰; ايمان كى دعوت ۱۰; ايمان كے فوائد ۱۱

برھان:برہان (انّ) ۶

باطل معبود:باطل معبودوں كا بے شعور ہونا ۲۷

تعليم:تعليم كا طريقہ ۳

تقليد:اباو اجداد كى تقليد ۲۱،۲۳، ۲۵; اندھى تقليد ۲۳; ناپسنديدہ تقليد۲۵

۴۲

ثقافت:ثقافت اورعقيدہ ۲۴;ثقافت كے اثرات ۲۴

خداپرستي:خدا پرستى كى طرف دعوت ۴

ذكر:خلقت موجودات كے ذكر كے اثرات ۴

زمين:زمين كاخالق۷; زمين كاپھٹنا ۸; زمينى موجودات ۸

عبادت:غيرخدا كى عبادت ۲۵

عقيدہ:عقيدے ميں مو ثر عوامل ۲۴; صحت عقيدہ كا معيار ۲۶

عمر :عمر كے طولانى ہونے كا پيش خيمہ ۱۳، ۱۴

قوم ثمود:قوم ثمود كا شرك ۲۱

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۲۱

قوم نوح:قوم نوح كاشرك ۲۱

كفار:كفار كا عقيدہ ۱۸

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام اورانبياء ۲۰; گذشتہ اقوام اورخدا پرستى ۲۲; گذشتہ اقوام اورانبياء كى دعوتيں ۲۴; گذشتہ اقوام كى بہانہ جوئي ۱۷;گذشتہ اقوام كا نظريہ ۲۰،۲۲،۲۶;گذشتہ اقوام كا تعصب ۲۳; گذشتہ اقوام كى تقليد ۲۳; گذشتہ اقوام كے تقاضے ۲۸; گذشتہ اقوام كے شبہات ايجاد كرنا۲۸; گذشتہ اقوام كا شرك ۲۱; گذشتہ اقوام كا شك ۱، ۲;گذشتہ اقوام كى مخالفت كا فلسفہ ۲۲

مخلوق:مخلوق كاخالق ۷

مخلوقات:مخلوقات كے محتاج ہونے كا بديہى ہونا ۵

معاشرہ:معاشرے كا كردار ۲۴

معجزہ:معجزہ ۲۸

معنويات:معنويات كا كردار ۱۴

موت:

۴۳

موت ميں تعجيل كاامكان ۱۵

نبوت:بشر كى نبوت ۱۸

نظام عليت:۵

ہدايت:ہدايت ميں تشويق ۱۶; ہدايت كا طريقہ ۱۶

آیت ۱۱

( قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ يَمُنُّ عَلَى مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَعلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

ان سے رسولوں نے كہا كہ يقينا ہم تمھارے ہى جيسے بشر ہيں ليكن خدا جس بندے پر چاہتا ہے مخصوص احسان بھى كرتاہے اور ہمارے اختيار ميں يہ بھى نہيں ہے كہ ہم بلا اذن خدا كوئي دليل يا معجزہ لے آئيں اور صاحبان ايمان تو صرف اللہ ہى پر بھروسہ كرتے ہيں _

۱_انبياءے كرام ان كے كفار كے مقابلے ميں كہ جوبشريت كو مقام نبوت كے منافى جانتے تھے، اپنے بشر ہونے كى تاكيداوراس كے مقام نبوت كے ساتھ منافى نہ ہونے كا اعلان كرتے_

قالوا ان ا نتم الّا بشر مثلنا ...قالت لهم رسلهم ان نحن الّا بشر مثلكم ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۲_اپنے مخالفين كے مقابلے ميں انبياءے الہى ايك ہى قسم كا رويہ اورمو قف ركھتے تھے_

قالت لهم رسلهم ان نحن الّا بشر مثلكم

۳_ حق بات كااعتراف ايك پسنديدہ اورمطلوب فعل ہے خواہ وہ كسى دشمن كى زبان سے ہى نكلى ہو_

قالوا ان ا نتم الّا بشر مثلنا ...قالت ان نحن الّا بشر مثلكم

انبياءے الہى مخالفين كو جواب ديتے وقت ، اپنے بشر ہونے كے بارے ميں ان كے قول كى تائيد

۴۴

كرتے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ واقعيت كااعتراف كرنا ايك پسنديدہ فعل ہے_

۴_ خداوند متعال جسے بھى چاہتا ہے ، عظيم نعمت دے ديتا ہے_ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

لغت ميں '' منت '' عظيم اوربڑى نعمت كو كہتے ہيں _

۵_ انبياءے الہى ،خداوند متعال كى طرف سے اپنے ليے مقام نبوت كے انتخاب كو اس كى عظيم نعمت جانتے تھے_

ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۶_ مقام نبوت پرفائز ہونا، مشيت الہى پرموقوف ہے_ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۷_ مقام نبوت ورسالت ،خداوندمتعال كى جانب سے خاص بندوں كے لئے ايك بڑى نعمت اورعطيہ ہے_

ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۸_ عظيم الہى نعمت اوربخشش سے اپنى بہرہ مندى كا اعلان كرنے ميں انبياءے الہى ايك خاص تواضع اورادب كالحاظ كرتے تھے_ان نحن الّا بشر مثلكم ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

يہ كہ انبياءے الہى نعمت خداوند سے اپنے بہرہ مند ہونے كو ان كلمات كے ساتھ كہ '' ہم اس قسم كے مقام و منزلت اورنعمت سے بہرہ مند ہيں ''بيان كرنے كے بجائے يہ كہتے تھے:''خداوند متعال نے(ہم پر)اس طرح فضل وكرم كيا ہے'' اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۹_خداوند متعال كى عظيم نعمات سے بہرہ مند ہونے ميں انسانوں كے مختلف درجات اوررتبے ہيں _

ان نحن الّا بشر مثلكم ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

انبياءے كرام بشر ہونے كے لحاظ سے لوگوں كے ساتھ اپنے مساوى ہونے كا اعتراف كرتے تھے اوراس بات كے ساتھ ساتھ اس چيز كى ياد دہانى بھى كراتے تھے كہ ان ميں اوردوسرے انسانوں ميں خداوند متعال كى خاص نعمت اوربخشش سے بہرہ مند ہونے ميں فرق ہے اس سے انسانوں كے درجات اوررتبے كے فرق كا پتہ چلتا ہے_

۱۰_ نعمات الہى سے بہرہ مند افراد كے لئے بہتر ہے كہ وہ فروتنى اورتواضع اختيار كريں اوراپنى اس بہرہ مندى كو خداوند كافضل وكرم جانيں _ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۱۱_كفار كى جانب سے معجزہ طلب كئے جانے پر انبياءے كرام اپنے اپ كو اذن خدا كے بغير معجزہ دكھانے كى طاقت سے عارى قرار ديتے تھے_وماكان لنا ا ن نا تيكم بسلطان الّا باذن الله

۴۵

۱۲_ انبياءے الہى نے اپنى اقوام پرواضح كرديا تھا كہ مو منين كو فقط خداوند متعال كو ہى سہارا بنانا اوراسى پر توكل كرنا چاہيئے_وعلى الله فليتوكّل المو منون

۱۳_ كفار كى جنگ و ستيز كے مقابلے ميں مو منين كے محاذ كى تقويت كے لئے انبياءے كرام انھيں خداوند متعال پر توكل اوربھروسہ كرنے كى تلقين كرتے تھے_وعلى الله فليتوكّل المو منون

يہ كہ انبياءے الہى مخالفين كو جواب دينے كے بعد اس بات كى تصريح كرتے ہيں كہ مو منين كو خداوند متعال پر بھروسہ كرنا چاہئے ، يہ درحقيقت ان كى جانب سے اس بات كى طرف راہنمائي ہے كہ مخالفين اوردشمنوں كے مقابلے ميں (ہميں ) خداوند پر تكيہ كرنا چاہيے_

۱۴_خداوندمتعال پر ايمان كا تقاضا ہى يہ ہے كہ اس پر توكل كيا جائے_وعلى الله فليتوكّل المو منون

''وعلى الله فلتتوكل'' كى بجائے جملہ'' و على الله فليتوكل المؤمنون'' ميں اسم فاعل وصفى ( مؤمنون) كا ذكر كرنا اور صيغہ متكلم كى جگہ غائب كا استعمال اسى مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۱۵_انبياءے الہى اپنے اپ كو مو منين ميں سے جانتے تھے_قالت لهم رسلهم ...وعلى الله فليتوكّل المو منون

بعد والى ايت ميں عبارت'' ومالنا ا لّا نتوكّل على الله '' كے قرينے سے'' فليتوكّل المو منون'' ميں يقينا خود انبياءے كرام بھى شامل ہيں خداوند پر توكل كى ضرورت كو بيان كرنے كے لئے فعل غائب اورفاعل جمع سے استفادہ كا مطلب، حكم كو مو منين كے لئے عموميت دينا ہے_

۱۶_ اپنے مخالفين اوركفار كے اعتراضات وشبہات كا بغير كسى ابہام كے منطقى جواب دينے پر انبياء كاخصوصى توجہ دينا_

قالوا انا كفرنا ...انا لفى شك مما تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شك ...قالوا ان ا نتم الّا بشر ...قالت لهم رسلهم ان نحن الّا بشر ...وما اكان لناا ن نا تيكم بسلطان

۱۷_دينى شبہات كامنطقى جواب دينا ضرورى ہے_قالت لهم رسلهم ...وعلى الله فليتوكّل المو منون

يہ كہ خدواند متعال ، ان ايات ميں مخالفين كے ساتھ انبياءے كرام كے منطقى روش كو بيان كررہا ہے لہذا ہوسكتا ہے دينى شبہات كے مقابلے ميں عقلى اورمنطقى رويہ اختيار كرنے كے بارے ميں ايك عملى نمونہ پيش كرنا مقصود ہو_

۴۶

اقرار:حق بات كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اذن كى اہميت ۱۱ ; الله تعالى كى بخششيں ۴، ۷ ; الله تعالى كا فضل ۱۰; الله تعالى كى مشيت ۴، ۶ ; الله تعالى كى نعمتيں ۵، ۷، ۸

انبياء:انبياء كا ادب ۸; انبياء اورسابقہ قوميں ۱; انبياء اورمنطقى جواب ۱۶; انبياء اوركفار كے شبہات ۱۶; انبياء اوراقتراحى معجزہ ۱۱; انبياء كاايمان ۱۵ ; انبياء كا منتخب ہونا ۵;انبياء كا بشر ہونا ۱; انبياء كى بصيرت ۵، ۱۱; انبياء كى تعليمات ۱۲، ۱۳; انبياء كى تواضع ۸; انبياء كى طرف سے حجت لانے كا طريقہ ۱۶; انبياء كا رويہ ۲; انبياء كے فضائل ۸; انبياء كے اختيارات كى حدود ۱۱; انبياء كا باہمى توافق۲

انسان :انسانوں ميں فرق ۹

ايمان:ايمان كے اثار ۱۴

توكل:توكل كا پيش خيمہ ۱۴;توكل كى اہميت ۱۲، ۱۳; توكل كى دعوت ۱۲

شبہات:دينى شبہات كا جواب دينے كى اہميت ۱۷

عمل:پسنديدہ عمل ۳

كفار :كفار كے ساتھ مقابلے كا طريقہ ۱۳

گذشتہ ا قوام:گذشتہ اقوام كى بصيرت ۱; گذشتہ اقوام كے مطالبات ۱۱

مو منين: ۱۵مو منين كو دعوت ۱۲; مو منين كى تقويت كے اسباب ۱۳

معجزہ:اقتراحى ۱۱ ; معجزے كا سرچشمہ ۱۱

نبوت:مقام نبوت ۵; نبوت كا سرچشمہ ۶; بشر كى نبوت ۱

نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افرادنعمت:

نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افرادميں فرق ۹; نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افرادكى تواضع ۱۰; نعمت كے مراتب ۴،۵،۷،۸،۹ ; نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افراد ۵،۷،۸ ; عظيم نعمت ۴،۵،۷،۹; نعمت نبوت ۵،۷

۴۷

آیت ۱۲

( وَمَا لَنَا أَلاَّ نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَى مَا آذَيْتُمُونَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ )

اور ہم كيوں نہ اللہ پر بھروسہ كريں جب كہ اسى نے ہميں ہمارے راستوں كى ہدايت دى ہے اور ہم يقينا تمھارى اذيتوں پر صبر كريں گے اور بھر بھروسہ كرنے والے تو اللہ ہى بھروسہ كرتے ہيں _

۱_خداوند متعال كى جانب سے ہدايت پانے كے بعد انبياءے كرامعليه‌السلام خدا پر بھروسہ نہ كرنے كى كسى بھى توجيہ كو جائز نہيں سمجھتے تھے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله وقد هدنا سبلنا

۲_انبياءے كرام، مقام توكل پر فائز تھے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله

۳_تمام انبياءعليه‌السلام اپنے اپ كو خداوند عالم كى خاص ہدايت كا مرہون منت قرار ديتے تھے_وقد هدانا سبلنا

۴_ہدايت الہى سے بہرہ مندى كا تقاضا ہے كہ اس پر توكل كيا جائے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله وقد هدنا سبلنا

جملہ ''وقد ھدنا '' ميں ''واو ''حاليہ ہے_

۵_اسمانى شريعتيں متعدد اورمتنوع تھيں _هدنا سبلنا

ہوسكتاہے كلمہ جمع ''سبل''' كا ''نا '' كى طرف اضافہ انبياءے كرامعليه‌السلام ميں سے ہر ايك كے راستے كى طرف اشارہ ہو اور''راستوں ''سے مراد ''صاحب الميزان'' كے بقول وہ شريعتيں ہيں كہ جو انبياءے كرامعليه‌السلام كو عطا كى گئي تھيں _

۶_انبياءے كرامعليه‌السلام ميں سے ہر نبى خداوند متعال كى جانب مخصوص راستے كا حامل تھا_*وقد هدنا سبلنا

۴۸

احتمال ہے كہ ضمير متكلم كى طرف ''سبل ''كے اضافے سے مراد يہ ہو كہ انبياءے كرامعليه‌السلام ميں سے ہر نبى كواپنے ايك خاص راستے كى ہدايت كى گئي ہو جو خدا نے اس كے لئے معين فرمايا ہے_

۷_كافر قوميں ، انبياءے كرامعليه‌السلام كو اذيت و ازار پہنچاتى تھيں _ولنصبرنّ على ما ء اذيتمون

۸_سابقہ قوموں ميں مبعوث ہونے والے انبياء نے صراحت كے ساتھ كہہ ديا تھا كہ وہ ان كى ہر قسم كى اذيت اورازار كے مقابلے ميں صبر واستقامت اختيار كريں گے_ولنصبرنّ على ما ء اذيتمون

۹_رسالت الہى كى انجام دہى كے لئے صبر اورخدا پرتوكل دوضرورى ہتھيار ہيں _

ومالنا ا لّا نتوكّل على الله ولنصبرنّ على ما ء اذيتمون

۱۰_جو لوگ سہارے اورتكيہ كى تلاش ميں ہيں انھيں فقط خداوند متعال كو ہى اپنا سہارا بنانا اوراسى پر توكل كرنا چاہئے_

وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۱_انبياءے كرامعليه‌السلام اپنى دعوت اورعمل كے ذريعے لوگوں كو خداوند پرتوكل كى تعليم ديتے تھے_

وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله ...وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۲_انبياءے كرامعليه‌السلام كى نظر ميں فقط خداوند متعال ہى كى ہستى توكل اوربھروسے كے قابل ہے_*

وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۳_خداوند متعال كا ہرلحاظ سے صاحب استقلال اورذاتى طور پركامل ہونااس بات كو مستلزم ہے كہ توكل كيلئے صرف ذات خداوندى ہى سزاوار ہے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله وقد هدنا سبلنا ...وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۴_''سئل ا بو عبدالله عليه‌السلام عن قول الله : ''وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون'' قال: الزارعون ;حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند كے قول''وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون'' كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: متوكلين سے مراد كاشت كار ہيں _

اديان :اديان كا متعدد ہونا ۵;اديان كى انواع ۵

____________________

۱)من لايحضرہ الفقيہ ،ج ۳،ص۱۶،ح۱۴،نور الثقلين ،ج۲،ص۵۳۰،ح۳۰،۳۱_

۴۹

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى ۱۳;الله تعالى كا كمال ۱۳;الله تعالى كى خاص ہدايات۳

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو اذيت ۷;انبياءعليه‌السلام كا توكل كو اہميت دينا ۱; انبياءعليه‌السلام كى بصيرت ۳;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۱۱;انبياءعليه‌السلام كى توحيد ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا توكل ۲،۱۲،۱۱;انبياءعليه‌السلام كى دعوت ۱۱;انبياءعليه‌السلام كا راستہ ۶;انبياءعليه‌السلام كا صبر ۸;انبياءعليه‌السلام كے فضائل ۲;انبياءعليه‌السلام كى ہدايت ۱،۳

توكل :توكل كى اہميت ۹،۱۰;خدا پر توكل ۱۳;توكل كى دعوت ۱۱;توكل كا پيش خيمہ ۴

دين :تبليغ دين كے ذرائع۹

روايت :۱۴

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كى اذيت و ازار ۷،۸

صبر :صبر كى اہميت ۹//كاشتكار:كاشتكاروں كا توكل ۱۴

متوكلين :متوكلين سے مراد ۱۴

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۴

آیت ۱۳

( وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّـكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ )

اور كافروں نے اپنے رسولوں سے كہا كہ ہم تم كو اپنى سرزمين سے نكال باہر كرديں گے يا تم ہمارے مذہب كى طرف پلٹ آئو گے تو پروردگار نے ان كى طرف وحى كى كہ خبردار گھبرائو نہيں ہم يقينا ظالمين كو تباہ و برباد كرديں گے_

۱_گذشتہ كافر قوميں انبيا ءعليه‌السلام كى جانب سے روشن براہين اور منطقى دلائل ديكھنے كے بعد بھى اپنے موقف پر ڈٹى رہتى تھيں اور انھيں جلاوطنى يا طاقت كے ذريعے كفر (ارتداد) كى جانب لوٹانے كى دھمكى ديتى تھيں _

وما لنا ا لّا نتوكّل___ لنصبرنّ على ماء اذيتمونا___ وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۲_ انبياءعليه‌السلام كے منطقى براہين كا جواب دينے سے عاجز ہونے كى صورت ميں كفار دھمكى اور طاقت كے استعمال كو وسيلہ بناتے تھے_جائتهم رسلهم بالبينّت ___قالوا اناكفرنا___ولنصبرنّ___وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون_وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۵۰

۳_كافر قوميں نہ فقط انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كو قبول نہيں كرتى تھيں بلكہ خود ان كى ديندارى كو بھى برداشت نہيں كر پاتى تھيں _وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۴_گذشتہ كافر قوميں انبياءعليه‌السلام كے مقابلے ميں اپنے اپ كو طاقتور جانتى اور دعوى كرتى تھيں كہ جس زمين پر وہ اور انبياءعليه‌السلام رہتے ہيں وہ انكى ملكيت ہے_لنخرجنّكم من ا رضن

چونكہ وہ اقوام انبياءعليه‌السلام كو نكالنے كى دھمكى ديتى تھيں ،اس سے قدرت مند ہونے كا احساس ظاہر ہوتا ہے اور انھوں نے ''ارض''(سر زمين )كو اپنى طرف نسبت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس پر مالكيت اور حاكميت كى دعويدار(بھي) تھيں _

۵_كافر قوميں اپنے عقائد اور شريعت كو پيروى كے لائق جانتى تھيں _ا و لتعودنّ فى ملّتن

۶_كافر قوميں انبيا ئے كرامعليه‌السلام كے معاشرے ميں باقى رہنے كى صورت ميں (لوگوں پر ) انكى تعليمات كى تاثير اور انكے پھيلنے سے خوفزدہ تھيں _لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۷_كفار كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو دھمكى ديئے جانے كے بعد خداوند تعالى نے انبياءے كرامعليه‌السلام كو وحى كى كہ وہ ظالموں كو ہلاك كر دے گا_قالوا___ لنخرجنّكم ___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۸_انبياءعليه‌السلام كے ظالم مخالفين كو ہلاك كر كے ان كى حمايت كرنا ،ربوبيت خداوند كا تقاضا ہے_

فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۹_انبياءے كرامعليه‌السلام خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور تربيت سے بہر ہ مند تھے_فا وحى اليهم ربّهم

۱۰_تعليمات انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنے والى (تمام)كافر قوميں ،ظالم تھيں _وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم ___ فا وحى اليهم ___ لنهلكنّ الظلمين

۱۱_تعليمات انبياءعليه‌السلام سے كفر اور ان كے ساتھ جنگ و جدال ،ظلم ہے _

وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم ___فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۵۱

۱۲_ كفار كى طر ف سے اذيت وازار كے مقابلے ميں خداوند متعال پر توكل اورصبر كرنا ،حمايت الہى سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ بنتا ہے_وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون___ ولنصبرنّ على ماء اذيتمونا___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۱۳_نافرمان لوگوں كووعظ ونصيحت اور اتمام حجت كے بعد سزا دينى چاہيے_

جائتهم رسلهم بالبينّت ___ وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۱۴ظالموں كى ہلاكت اور تباہى ،سنن الہى ميں سے ہے_لنهلكنّ الظلمين

''لنهلكنّ الظلمين'' كو لام ونون جيسى تاكيدى قيود اور فعل مضارع كہ جو استمرار پر دلالت كرتا ہے ،كے ساتھ لانا ہو سكتا ہے مذكورہ سنت كے بيان كے لئے ہو_

ارتداد:ارتداد كى دھمكى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات۸;الله تعالى كى حمايتيں ۷،۸;الله تعالى كى ربوبيت۹;الله تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ۱۲;الله تعالى كى سنن ۱۴; الله تعالى كا خاص لطف۹

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى دھمكى كے اثرات ۷;انبيا ء واضع دلائل ۱; انبياء كو دھمكى ۱;انبياء كے حامى ۸;انبياء كے دشمن۳;انبياء كے دشمنوں كا ظلم ۱۰;انبياء كے ساتھ مقابلہ ۱۱; انبياء كى پرورش كرنے والے ۹; انبياء كو وحى ۷;انبياء كے دشمنوں كى ہلاكت ۷،۸

توكل :توكل كے اثرات ۱۲

جلاوطني:جلاوطنى كى دھمكى ۱

خوف:تعليمات انبيا ءعليه‌السلام سے خوف ۶

دين:دين كے دشمن ۳;دين كے دشمنوں كا ظلم ۱۰

سر زمين :

۵۲

گذشتہ اقوام كى سر زمين كى مالكيت ۴;انبياءعليه‌السلام كى سر زمين كى مالكيت۴

صبر:صبر كے اثرات ۱۲

ظالمين :ظالمين كى حتمى ہلاكت۷;ظالمين كى ہلاكت۸،۱۴

كفار:كفاركے ساتھ ٹمٹنے كا طريقہ۱،۲;كفاركى منہ زوري۲;كفاركى اذيتوں پرصبر ۱۲

كفر:انبياءعليه‌السلام سے كفر۱۱

گزشتہ اقوام :گزشتہ اقوام كا دعوى ۴; گزشتہ اقوام كى فكر۵; گزشتہ اقوام كے عقيدے كى پيروي۵;گزشتہ اقوام كا خوف۶;گزشتہ اقوام كى دھمكياں ۱;گزشتہ اقوام كى دشمنى ۱،۳;گزشتہ اقوام كى قدرت طلبي۴;گزشتہ اقوام كى پريشاني۶

نافرمان لوگ:نافرمان لوگوں پر اتمام حجت ۱۳;نافرمان لوگوں كے سزا كى شرائط۱۳;نافرمان لوگوں كى ہدايت ۱۳

آیت ۱۴

( وَلَنُسْكِنَنَّـكُمُ الأَرْضَ مِن بَعْدِهِمْ ذَلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ )

اور تمھيں ان كے بعد زمين ميں آباد كرديں گے اور يہ سب ان لوگوں كے لئے جو ہمارے مقام اور مرتبہ سے ڈرتے ہيں اور ہمارے عذاب كا خوف ركھتے ہيں _

۱_كفار كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو نكالے جانے كى دھمكى كے بعد خداوند متعال كا ا نہيں اپنى سر زمين ميں بسانے كا وعدہ دينا_وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۲_خداوند متعال ، حق سے برسرپيكارظالمين كى سركشى كے مقابلے ميں حق طلب مظلوموں كے گروہ كا دفاع اور حمايت كرتا ہے_

وقال الذين كفروا لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۳_ظالم كفاركى جانب سے انبياء الہى كو ا نكے ابا ئي وطن سے نكالے جانے كى دھمكى كے بعد خدا وند متعال كا ظالم كفار كو موت كى تہديد كرنا _

وقال الذين كفروا لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۵۳

۴_كافر اقوام كى جانب سے انبياء الہىعليه‌السلام كى دعوت رد ّ ہو جانے ، ان كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو ازار واذيت دينے اور دھمكى ملنے كے بعد خداو ند متعال كا انبياءعليه‌السلام كو تسلى دينا_ولنصبرنّ على ماء اذيتمونا وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۵_ ظالموں كى ہلاكت كے ذريعے انكے چنگل سے نجات پا كر انكى جگہ حاصل كرنا ،فقط انہى لوگوں كو نصيب ہوتا ہے جوخداوند كے مقام وعيد سے ڈرتے ہوں _لنهلكنّ الظلمين ولنسكننّكم الا رض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۶_وہى لوگ خداوندعالم كى خصوصى امداد سے بہرہ مند ہو تے ہيں جو اس كے مقام وعيد اور حساب وكتاب سے ڈرتے ہوں _ولنسكننّكم الا رض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

''مقام'' اسم مكان ہے اور اس كے بعد انے والے خوف اور وعيد كے قرينے سے ہوسكتاہے كہ حساب و كتاب كے ليے جو مكان بنايا گيا ہو وہ مراد ہو_

۷_خداوند عالم كى جانب سے حساب و كتاب ليئے جانے اور اس كى وعيد كا خوف ،خداوند متعال كى جانب سے ا يك قابل تشويق اور قدرو منزلت كى حامل چيز ہے_ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۸_امور كى مضبوطى اور استحكام خداوند تعالى كے ہاتھ ميں ہے_ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

''مقام '' ہو سكتا ہے مصدر ميمى اور امور كے خداوند عالم كے ساتھ قائم ہو نے كے معنى ميں ہو

۹_ انسانوں كى زندگى اورتاريخى تحولات پر معنوى اور باطنى احوال كااثر انداز ہونا_

لنهلكنّ الظلمين ولنسكننّكم الا رض ...ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

''ذلك'' ظالم اقوام كى ہلاكت كے بعد انبياءعليه‌السلام كے ان كى جگہ اباد ہونے كى علت بيان كر رہا ہے چونكہ اس اہم تبديلى اور تحول كے دوران خداوند عالم كے حساب وكتاب اور وعيد سے ڈرنے كا اہم كردار بيان كيا گيا ہے كہ جو ايك معنوى چيز ہے_

۱۰_الہى امداد سے بہرہ مند ہونے كے لئے حتى انبياء

۵۴

كرامعليه‌السلام ميں بھى خاص شرائط اور خصوصيات كا پايا جانا ضرورى ہے_

ولنسكننّكم الا رض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۱۱_انبياءے كرامعليه‌السلام خداوند متعال كے مقام و منزلت سے ڈرنے كى وجہ سے الہى حمايت سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ ولنسكننّكم الا رض ...ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۱۲_(وقال النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم من اذى جاره طمعاً فى مسكنه ورثه الله داره وهو قوله: ''وقال الذين كفروا___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم) (۱) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا ہے كہ جو بھى اپنے ہمسائے كا گھر ہتھيانے كى لالچ ميں اذيت و ازار پہنچائے تو خداوند عالم اپنا گھر ہمسائے كو دےدے گااور يہى قول خدا ہے :''وقال الذين كفروا فا وحى اليهم ربّهم ...''

۱۳_(عن ابن مسعود قال:لمّا نزلت ...(يا ا يهاالذين امنوا قوا ا نفسكم وا هليكم ناراً وقودها الناس والحجارة)تلا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم على ا صحابه فخرّ فتى مغشياً عليه ...فبشّره النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بالجنة فقال: ...ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد (۲) ابن مسعود كہتے ہيں :جب آيت مجيدہ''يا ا يهاالذين امنوا قوا ا نفسكم ''نازل ہوئي تورسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب كے سامنے اس ايت كى تلاوت كى تو اس وقت ايك جوان زمين پر گر كر بيہوش ہو گيا _پس رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اسے جنت كى بشارت دى اور فرمايا:'' ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد''

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۸;الله تعالى كا ترغيب دلانا۷ ; الله تعالى كى دھمكياں ۳;الله تعالى كى حمايتيں ۲; الله تعالى كى امداد كے شرائط۱۰;الله تعالى كے وعدے۱

الله تعالى سے ڈرنے والے لوگ:ان كا مقام و مرتبہ۱۳

الہى امداد:الہى امداد جن كے شامل حال ہے۶

____________________

۱)تفسير قمى ،ج۱،ص۳۶۸;نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۰ ، ح۳ ۳_

۲)نور الثقلين ،ج۲،ص۵۳۰،ح۳۵_

۵۵

امور:امور كے استحكام كا سر چشمہ۸

انبياءعليه‌السلام :انبياء كو اذيت۴;انبياء اپنى سر زمين ميں ۱;انبياء اورالہى امداد ،۱۰،۱۱;انبياء كى دھمكي۱،۳;انبياء كے حامي۱۱;انبياء كا خوف خدا كو تسلى ۴;انبياء كے فضائل۱۱;انبياء كو ان كے وطن ميں آباد كرنے كا وعدہ۱;انبياء كو وعدہ۱

تاريخ:تاريخى تحولات ميں موثر عوامل۹

خوف:خوف خدا كے اثرات۵،۶،۱۱;خداكے حساب و كتاب سے خوف كى قدروقيمت۷;خدا كى وعيد سے خوف كى قدروقيمت۷;خدا كے حساب و كتاب سے خوف۶;خدا كى وعيدسے خوف ۵،۶ ;خداكے حساب وكتاب سے خوف كى ترغيب۷ ; خدا كى وعيدسے خوف كى ترغيب۷

روايت:۱۲،۱۳

زندگي:زندگى پر اثر انداز ہونے والے عوامل۹

ظالمين:ظالمين كى نافرماني۲;ظالمين سے نجات۵ ; ظالمين كى ہلاكت۵

كفار:ظالم كفار كى دھمكي۳;كفار كى دھمكياں ۳;كفار كى ہلاكت۳

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى اذيتيں ۴;گذشتہ اقوام كى دھمكياں ۱

مظلوم:مظلوم كے حامي۲

معنويات:معنويات كے اثرات۹

ہمسايہ:ہمسائے كى اذيت كى مذمت۱۲

۵۶

آیت ۱۵

( وَاسْتَفْتَحُواْ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

اور پيغمبروں نے ہم سے فتح كا مطالبہ كيا اور ان سے عناد ركھنے والے سركش افراد ذليل اور رسواہوگئے _

۱_كافر اقوام كى جانب سے دھمكى ملنے كے بعد انبياءعليه‌السلام كا خداوند متعال سے فتح كى دعا اور درخواست كرنا_

وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم ...و استفتحو ''استفتحوا'' ميں ضمير كا مرجع ہو سكتا ہے ''رسل'' ہو اور ہو سكتا ہے ''رسل'' اور''الذين كفروا ''ہو _مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_انبياءعليه‌السلام كافر قوموں كے ہدايت پانے سے مايوس ہوكر ان پر لعنت كرتے تھے_قالت لهم رسلهم ...و استفتحو

انبياءے كرامعليه‌السلام روشن دليليں (بينات)پيش كرنے اور كفار سے چند بار گفتگو كرنے ، ان كى جانب سے دھمكى سننے اور خداوندعالم كى جانب سے (كفار كے لئے) تھديد انے كے بعد خداوند تعالى سے فتح كى درخواست كرتے تھے _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اپنى قوم كى ہدايت كے بارے ميں كوئي اميد نہيں ركھتے تھے_

۳_انبياءعليه‌السلام اور انكے مخالف كفار ميں سے ہر ايك ، دوسرے پر فتح مند ہونا چاہتے تھے _و استفتحو

يہ اس بناء پر كہ جب '' استفتحوا'' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام اور كفار ہر دو ہوں _''وخاب كلّ جبّار عنيد''كا قرينہ بتاتا ہے كہ ان ميں سے ہر ايك دوسرے گروہ پر فتح پانا چاہتا تھا ليكن كفار كو فتح سے محروم ہونا پڑا_

۴_ ايك دوسرے پر غلبہ پانے كے سلسلے ميں كفار اور انبياءعليه‌السلام كا دعا كرنا ،كفار كے لئے نہ فقط نتيجہ بخش ثابت نہ ہوا بلكہ اس كى وجہ سے انہيں دنيوى ہلاكت سے بھى دوچار ہونا پڑا_و استفتحوا وخاب كلّ جبّار عنيد

لغت ميں ''خاب'' كا معنى ''ھلك'' ايا ہے لہذا ''استفتحوا ''كے قرينے سے ہو سكتا ہے ''خيبة'' كا مطلب ہلاكت ہو_

۵_ہر گمراہ جبار انسان دنيوى خسارے سے دوچار ہوتا ہے_وخاب كلّ جبّار عنيد

لغت ميں ''خاب''كا معنى ''خسر'' اور ''عنيد''كا معنى ''نيكى سے عدول كرنے والا'' ہے_

۶_جھوٹ اور غلط طريقے سے شخصيت بنانا ہى خسارہ ہے_خاب كلّ جبّار عنيد

راغب لكھتا ہے :انسان ميں صفت ''جبار'' كا استعمال ايسے شخص كے بارے ميں ہوتا ہے كہ جس ميں كوئي خامى ہو اور وہ غلط دعوى كے ذريعے ايسا مقام ومنزلت حاصل كر لے كہ جس كا وہ اہل نہيں _اور انسان كے بارے ميں يہ صفت فقط مذمت كے لئے استعمال ہوتى ہے_

۵۷

۷_اپنى قوم كے كفار پرغلبے كے بارے ميں انبياءعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہونا اور ان كا ہلاك ونابود ہو جانا_

و استفتحوا وخاب كلّ جبّار عنيد

ہو سكتا ہے '' وخاب كلّ جبّار عنيد''كى عبارت انبياءعليه‌السلام كى دعا كے قبول ہونے كو بيان كر رہى ہو_

۸_انبيا ئے كرامعليه‌السلام كى واضح اور روشن دليلوں كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى دكھانے اور ان كامقابلہ كرنے والے كفار ،جبار اور گمراہ لوگ تھے_وقال الذين كفروالرسلهم لنخرجنكم ...وخاب كل جبّارعنيد

۹_اپنے اپ كو بنانے سنوارنے اوراپنے باطل عقائداور ثقافت كو بڑا جاننے (عجب)كے ذريعے اپنى شخصيت كى خاميوں كا ازالہ كرنا ناپسنديدہ فعل ہے_

قالوا ان ا نتم الّا بشر مثلنا تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا ...قال الذين كفروا لرسلهم وخاب كلّ جبّار عنيد

''عيد''كسى شخص كے اپنے پاس موجود چيز كو خوشگوار جاننے (المعجب بما عندہ)كے معنى ميں ہے اورعبارت ميں موجود قرائن كے مطابق ہو سكتا ہے كفار كے عقائد مراد ہوں كيونكہ يہاں افكار و عقائد كى بحث ہو رہى ہے _

۱۰_ استبداد اور من مانى سرى كا نتيجہ شكست ہے_وخاب كلّ جبّار عنيد

۱۱_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال:كلّ جبّار عنيد من ا بى ا ن يقول:لا اله الّا الله '' (۱)

رسول خدا سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: ''جبار عنيد'' سے مرادہر وہ شخص ہے كہ جو ''لا الہ الّا الله '' كہنے كو پسند نہ كرتا ہو_

۱۲_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: (العنيد)

____________________

۱) توحيد صدوق ،ص۲۱،ح۹،ب۱،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح ۳۷_

۵۸

المعرض عن الحق ;(۱) امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''عنيد''سے مراد حق سے منہ موڑنے والا شخص ہے_

استبداد:استبداد كى شكست ۱۰;ستبداد كا انجام۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۷;انبياءعليه‌السلام كى روشن دليلوں سے منہ موڑنا ۸;انبياءعليه‌السلام كى فتح ۱،۷;انبياءعليه‌السلام كے تقاضے۳،۴;انبياء كے دشمنوں كے تقاضے ۳; انبياء كے دشمن۸;انبياء كى دعا ۱;انبياء كى لعنت ۲;انبياء كى مايوسى ۲

توحيد:توحيد سے منہ موڑنے والوں كا ظلم ۱۱;توحيد سے منہ موڑنے والوں كى ہٹ دھرمي۱۱

حق:حق سے منہ موڑنے والوں كى ہٹ دھرمي۱۲

خسارہ اٹھانے والے لوگ:۵

روايت:۱۱،۱۲

شخصيت:جھوٹى شخصيت بنانا۶

ظالمين :۸

ظالمين كا دنيوى خسارہ۵

خودپسندي:خودپسندى برا عمل ہے۹

فتح:فتح كى دعا۱،۳

كفار:كفار كى گمراہي۸;كفار كا ظلم ۸;كفار كى ہٹ دھرمي۸

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى دھمكياں ۱;گذشتہ اقوام كے تقاضے۳،۴;گذشتہ اقوام پر لعنت ۲;گذشتہ اقوام كى ہلاكت ۴،۷;گذشتہ اقوام كى ہدايت سے مايوسي۲

منحرف لوگ:۸

منحرف لوگوں كا دنيوى خسارہ۵

____________________

۱) تفسير قمى ،ج۱،ص۳۶۸،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح۳۸_

۵۹

آیت ۱۶

( مِّن وَرَآئِهِ جَهَنَّمُ وَيُسْقَى مِن مَّاء صَدِيدٍ )

ان كے پيچھے جہنّم ہے اور انھيں پيپ دار پانى پلاياجائے گا_

۱_گمراہ جبارلوگ، دنيوى ہلاكت كے علاوہ اخرت ميں بھى جہنم ميں جائيں گے _

وخاب كلّ جبّار عنيد_من ورائه جهنّم

۲_گمراہ جبار لوگوں كو جہنم ميں گندہ اور بدبودار پانى پلايا جاتاہے_من ورائه جهنّم و يسقى من ماء صديد

''صديد''كا معنى وہ ميل اور گندگى ہے كہ جو گوشت اور جلد كے درميان پيدا ہوتى ہے _يہ كلمہ اہل جہنم كو پلائي جانے والى چيزوں كے لئے استعمال ہوتا ہے

۳_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى :''و يسقى من ماء صديد''و يسقى ممّا يسيل من الدم والقيح من فروج الزوانى فى النار; (۱) امام صادقعليه‌السلام سے خداوند كے كلام ''و يسقى من ماء صديد''كے بارے ميں منقول ہے كہ انہيں جہنم ميں زناكار عورتوں سے جارى ہونے والى گندگى اور خون پلايا جا ئے گا_

۴_''قال ا ميرالمو منين عليه‌السلام : ان ا هل النار لمّا على الزقوم والضريع فى بطونهم كغلى الحميم سا لوا الشراب فا توا بشراب صديد ... ;(۲) امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:جب زقوم اور ضريع اہل جہنم كے پيٹ ميں ابلے ہوئے پانى كى طرح جوش كھاتے ہيں تو وہ پينے كے لئے كچھ مانگتے ہيں تو انہيں گندگى اور خون وغيرہ پينے كے لئے ديا جاتا ہے_

اہل جہنم :۱

جہنم :

____________________

۱) مجمع البيان ،ج۶،ص۴۷۴،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح ۳۹_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۲۳،ح۷،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲، ح ۴۳_

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779