تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218304 / ڈاؤنلوڈ: 3784
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

آیت ۷۱

( قَالَ هَؤُلاء بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارى قوم كى لڑكياں حاضر ہيں اگر تم ايسا ہى كرنا چاہتے ہو ں

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ہم جنس پرستى اور مہمانوں كے ساتھ چھيڑچھاڑ كى بجائے اپنى لڑكيوں كے ساتھ شادى كرنے كى تجويز پيش كي_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام مہمان نواز اور مہمانوں كى عزت و حرمت كے محافظ و مدافع انسان تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...ولا تخزون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ہم جنس پرستى كى بجائے عورتوں كے ساتھ عقد كرنے كى دعوت دي_

قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

مندرجہ بالا مطلب ا س نكتے كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بناتي'' سے قوم كى عورتيں مراد ہوں _چونكہ انبياء كرامعليه‌السلام اپنى اُمت كى نسبت با پ كى حيثيت ركھتے ہيں _اس كے علاوہ اپعليه‌السلام كے گھر پر حملہ اور ہونے والوں كى تعداد بہت زيادہ تھى جبكہ اپعليه‌السلام كى اپنى بيٹياں بہت كم تھيں اس سے بھى مذكورہ بالا نكتے كى تائيد ہوتى ہے_

۴_عورت اور مرد كى شادى ،حضرت لوطعليه‌السلام كى شريعت ميں جنسى ضرورت كو پوراكرنے كاقابل قبول ،طبيعى اور بہترطريقہ تھا_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۵_ نامشروع اعمال كى ممانعت كے ساتھ ساتھ شرعى اور عملى راہ حل پيش كرنا ،دعوت انبياء كے طريقوں ميں سے ايك طريقہ تھا_فلا تفضحون ...ولا تخزون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۶_طبيعى تقاضوں كو پورا كرنے كے نامشروع طريقوں اور جنسى انحرافات كے خلاف مقابلے كے ساتھ ساتھ مشروع اور عملى راہ حل پيش كرنا اور طبيعى طريقے سےطبيعى تقاضوں كو پورا كرنے كا راستہ

۲۸۱

فراہم كرنا چاہيے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۷_قوم لوط كى ہلاكت سے پہلے ،حضرت لوطعليه‌السلام كى چند كنوارى لڑكيا ں تھيں _قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۸_جنسى خواہشات اور ضروريات كو غير طبيعى و نامشروع طريقے سے پورا كرنے كى عادت، انسان ميں طبيعى اور قانونى طريقے سے جنسى ضرورت پورا كرنے كے رجحان كے مانع بنتى ہے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

مفسرين كے بقول جملہ '' ان كنتم فعلين '' ترديد كے لئے استعمال ہوا ہے او ر تقدير ميں وہ اس طرح ہے : ' 'فان فعلتم مااقول لكم وما اظنكم تفعلون ''بنا بريں ممكن ہے اُن لوگوں ميں ( عورتوں كے ساتھ ازدواج )كے طبيعى طريقے سے جنسى ضرورت كو پورا كرنے كى طرف عدم رجحان كا سبب،غير طبيعى طريقے كے ذريعے جنسى خواہش پورا كرنے كى عادت ہو_

۹_قوم لوط كے لوگ مشروع اور طبيعى طريقوں (عورتوں سے ازدواج ) كے ہونے كے باوجود، لواط جيسے قبيح فعل اور ہم جنس پرستى پر اصرار كرتے تھے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

جملہ'' ان كنتم فعلين '' جملہ''ان فعلتم مااقول لكم وما اظنكم تفعلون '' كى جگہ ہے _يعنى ،اگر ميرى نصيحت اور رائے پر عمل كرو ليكن ميرے خيال ميں تم ايسا نہيں كرو گے_

۱۰_''عن ا حدهما: ...ثم عرض عليهم بناته نكاحاً ...;(۱) ''حضرت امام باقر ياامام صادق عليہماالسلام سے منقول ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى لڑكيوں كو اپنى قوم كے ساتھ نكاح كے لئے پيش كيا ...''

ازدواج :ازدواج كے موانع ۸

انبياء :دعوت انبياء كا طريقہ ۵

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۸;جنسى انحراف كے خلاف مبارزے كا طريقہ ۶

جنسي غريزہ:جنسى غريزہ كوپورا كرنے كاپيش خيمہ ۶جنسى غريزہ كوپورا كرنے كاطريقہ ۴;جنسى غريزہ كو پورا كرنا ۸

دين :دين اور عينيت ۵

روايت :۱۰

____________________

۱)_علل الشرائع ،ص۵۵۲ ،ح۶ ،ب۳۴۰; نورالثقلين ، ج۲، ص۳۸۵ ،ح۱۶۷_

۲۸۲

عمل :ناپسنديدہ عمل سے نہى ۵

قوم لوط :قوم لوط كى ہٹ دھرمى ۹;قوم لوط ميں عقد ۳ ، ۹ ; قوم لوط ميں لواط ۱،۹;قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۹

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كى رائے ۱،۳،۱۰;حضرت لوط كا قصہ ۱ ،۳ ، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى لڑكيوں سے شادى ۱،۳، ۱۰ ; حضرت لوط كى متعدد لڑكياں ۷;حضرت لوط كى مہمان نوازى ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے دين ميں عقد ۴ ; حضرت لوط كے فضائل ۲

مہمان:مہمان كا دفاع۲

آیت ۷۲

( لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ )

آپ كى جان كى قسم يہ لوگ گمراہى كے نشہ ميں اندھے ہو رہے ہيں _

۱_خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جان كى قسم كھانا كہ قوم لوط كے لوگ نشے ميں مست، سرگرداں اورہر قسم كى بصيرت وعقلمندى سے دور تھے_لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر مبنى ہے كہ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے قصے كے شروع ہونے سے پہلے ايات ۴۹،۵۱ (نبى عبادى ___ونّبئهم ___)كے قرينے سے جملہ ''لعمرك ''كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۲_خداوند متعال كى بار گاہ ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بلند مقام و منزلت حاصل ہونا_لعمرك

۳_خداوند متعال كا حضرت لوطعليه‌السلام كى جان كى قسم كھانا كہ اُن كى قوم كے لوگ نشے ميں مست اور سرگرداں تھے_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''لعمرك ''حضرت لوطعليه‌السلام سے مخاطب ملائكہ كى گفتگو كا تسلسل ہو_

۴_خداوند متعال كى بار گاہ ميں حضرت لوطعليه‌السلام كو بلند مقام و منزلت حاصل ہونا_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

۲۸۳

۵_حق و حقيقت كے اثبات كے لئے عزيز اور قابل قدر افراد كى جان كى قسم كھانا ايك جائز اور مشروع كام ہے_

لعمرك انهم ...يعمهون

۶_قوم لوط كا مست ،سر گرداں اور بصيرت سے خالى ہونا ، حضرت لوطعليه‌السلام كى تعليمات سے اُن كى ہدايت پذيرى كے مانع تھا_واتقوا اللّه ولا تخزون ...لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

'' سكرة ''كا معنى ، عقل كا ختم اور ناكارہ ہوجانا ہے_اور '' عمہ ''كا مطلب امور ميں حيرت كى وجہ سے شك و ترديد ميں مبتلا ہونا ہے_بنا بريں جملہ '' لفى سكرتھم يعمھون '' سے مراد ، امور ميں بصيرت نہ ركھنا اور مست و متحير ہونا ہے_

۷_جنسى انحرافات اور فحشاء سے الودہ ہونا ،مستى ، سرگردانى اور صحيح سوچ كے ختم ہوجانے كا باعث بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون ...لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس حقيقت كو مد نظر ركھ كر اخذ كيا گيا ہے كہ قوم لوط كا گناہ اور اصلى جرم ،اُن كا فحشااور جنسى انحرافات كا عادى ہونا تھا_ بنا بريں اُن كى سر مستى اور سر گردانى كا سبب بھى يہى گناہ اور جرم تھا_

۸_مستى اور غفلت ايك انتہائي بُرا اور مذموم فعل ہے جبكہ بصيرت اورروشن نظرى انسانوں كى ايك بلند و قابل قدر صفت ہے_لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

۹_مستى اور غفلت ،ناصحين كى نصيحت اور نيك انديشى كو قبول كرنے سے مانع بنتى ہے_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۲

اقدار :۸

الله تعالى :الله تعالى كى قسميں ۱،۲

بصيرت :بصيرت كى قدرومنزلت ۸

تعقل :تعقل كے موانع ۷

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۷

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كے مقامات ۴

۲۸۴

خير خواہى :خير خواہى كى تاثير كے موانع ۹

سر گردانى :سر گردانى كے عوامل ۷

سر مستى :سر مستى كے اثرات ۹

قسم كھانا:انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قسم كھانا ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى قسم كھانا ۳; غير خدا كى قسم كھانا۵;قسم كھانے كے احكام ۵ ; محبوبين كى قسم كھانا۵

صفات :ناپسنديدہ صفات ۸

غفلت :غفلت كى سرزنش ۸; غفلت كا ناپسنديدہ ہونا ۸; غفلت كے اثرات ۹

قوم لوط :قوم لوط كى سر مستى ۱،۳;قوم لوط كى سر گردانى كے اثرات ۶;قوم لوط كى سر گردانى ۱،۳;قوم لوط كى سر مستى كے اثرات ۶;قوم لوط كى ہدايت ناپذيرى ۱ ; قوم لوط كى ہدايت ناپذيرى كے اثرات ۶;قوم لوط كى ہدايت كے موانع ۶

موعظہ :موعظہ كى تاثير كے موانع ۹

آیت ۷۳

( فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ صبح ہوتے ہى انھيں ايك چيخ نے اپنى گرفت ميں لے ليا _

۱_ جنسى انحراف جارى ركھنے پر اصرار كرنے كے بعد صبح كے وقت قوم لوط كو ايك وحشتناك اواز اور خوفناك چيخ نے اليا تھا_قال هو لاء بناتى ...فا خذتهم الصيحة مشرقين

''صيحہ ''كا معنى اواز بلند كرنا اور فر ياد كرنا ہے چونكہ يہ اواز خوف و پكار كے ہمراہ ہوتى ہے لہذا اسے خوفناك اور وحشتناك اواز سے تعبير كيا گيا ہے_''شرق''(مشرقين كا مصدر)طلوع سورج كے معنى ميں ہے _اس كے فاعلى وزن كا معنى يہ ہے كہ وہ صبح ميں داخل ہو گئے ہيں _

۲_طبيعى عوامل(مثلاً ہوا،گرج وغيرہ)كے ذريعے خداوندكا ارادہ جارى ہوتا ہے_

۲۸۵

فا خذتهم الصيحة مشرقين

۳_عذاب الہى كے عوامل ميں سے ايك وحشتناك اواز اور خوفناك گرج (بھى )ہے_فا خذتهم الصيحة

۴_قوم لوط كا مستى اور غفلت كى وجہ سے عذاب الہى ميں گرفتار ہونا _

انهم لفى سكرتهم يعمهون_فا خذتهم الصيحة

۵_ اقوام كے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے عوامل ميں سے ايك مستى اور غفلت (بھى ) ہے_

انهم لفى سكرتهم يعمهون_فا خذتهم الصيحة

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ۲ ;الله تعالى كے عذاب ۳

جنسى انحراف :جنسى انحراف كت اثرات ۱

سر مستى :سر مستى كے اثرات ۵

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۲

عذاب :اسمانى اواز كے ذريعے عذاب ۱،۳;صبح كے وقت عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱;عذاب كے موجبات ۵;عذاب كے وسائل ۳

غفلت :غفلت كے اثرات ۵

قوم لوط :قوم لوط كا جنسى انحراف ۱;قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كى تاريخ ۱;قوم لوط كى سر مستى كے اثرات ۴ ; قوم لوط كى غفلت كے اثرات ۴;قوم لوط كے عذاب كے موجبات ۴

۲۸۶

آیت ۷۴

( فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ )

پھر ہم نے انھيں تہ و بالا كرديا اور ان كے اوپر كھڑنجے اور پتھروں كى بارش كردى _

۱_ خداوند متعال نے وحشتناك اواز كے بعد قوم لوط كے شہر كو اوپر تلے كر ديا _فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافله

۲_قوم لوط اپنے شہر كے اوپر تلے ہونے كے ساتھ ہى كنكريلے پتھروں كى بارش (سجيل) ميں مبتلا ہو گئے _

فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

''سجيل''كا لغوى معنى وہ شے ہے جو پتھر اور كيچڑ سے مخلوط ہو _بعض اہل لغت نے اسے ''فارسى لفظ'' اور ''سنگ گل''كا معرب قرار ديا ہے_

۳_قوم لوط كى ہم جنس برستى اور لواط (كى عادت )اُن كے اوپر عذاب كے نازل ہونے، انكے شہر و وطن كى نابودى اور اُن كى اپنى ہلاكت كا پيش خيمہ بنى _

وجاء ا هل المدينة ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...فا خذتهم الصيحة مشرقين_فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۴_قوم لوط كا ايك ايك فرد ،كنكريلے پتھروں كا نشانہ بنا تھا_وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

مندرجہ بالا مطلب ''امطرنا ''كى تعبير سے اخذ كيا گيا ہے_يعنى جس طرح بارش كے قطرے اسمان سے مسلسل اور پے در پے بغير كسى وقفے كے مختلف جگہوں پر برستے ہيں اسى طرح ''سجيل '' بھى پورے شہر ميں پھيل گئے تھے اور سب لوگ اُن كى زد ميں اگئے تھے_

۵_جنسى انحراف اور ہم جنس پرستى كى عادت ميں مبتلا معاشرے ہلاكت و نابودى اور عذاب الہى كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

وجاء ا هل المدينة ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۲۸۷

۶__جنسى انحراف اور ہم جنس پرستى ايك عظيم جرم ہے جو اپنے ساتھ عذا ب لاتا ہے_

فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

كيونكہ قوم لوط كے لوگ لواط اور ہم جنس پرستى كى وجہ سے عذاب اور ہلاكت ميں مبتلا ہوئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے يہ بہت ہى بڑا گناہ ہے اور توبہ نہ كرنے كى صورت ميں ناقابل بخشش ہے_

۷_قوم لوط كے وطن اور شہر كا اوپر تلے ہوجانا اور اُن كى ہلاكت ،دردناك الہى عذاب كا ايك مظہر ہے_

نبّي عبادي وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم ...فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۸_خداوند متعال بُرائي اور فساد ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كوہلا ك كر كے اُن معاشروں كے چہروں اور رفتار كو تبديل كر ديتا ہے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين ...فا خذتهم الصيحة مشرقين_فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۸;الله تعالى كے عذاب ۱،۷،۸

اجتماعى تحولات :اجتماعى تحولات كا سر چشمہ ۸

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۶;جنسى انحراف كے معاشرتى اثرات ۵

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين كا اوپر تلے ہوجانا۱،۲،۳،۷

عذاب :اسمانى گرج كے ذريعے عذاب ۱;دردناك عذاب۷;نكروں كے ذريعے عذاب ۲،۴; عذاب كا پيش خيمہ ۶;كعذاب كے مراتب ۷

قوم لوط :قوم لوطعليه‌السلام پر پتھروں كى بارش۲،۴;قوم لوطعليه‌السلام كا عذاب ۱،۴;قوم لوطعليه‌السلام كى تاريخ ۱،۲،۴;قوم لوطعليه‌السلام كى ہم جنس پرستى كے اثرات ۳;قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۳;قوم لوطعليه‌السلام كے عذاب كے موجبات ۳;قوم لوطعليه‌السلام كے لواطعليه‌السلام كے اثرات ۳

كبيرہ گناہ :۶

۲۸۸

معاشرہ :فاسد معاشروں كى ہلاكت ۸معاشرتى افات كى شناخت ۵;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۵;معاشروں كے عذاب كا پيش خيمہ ۵

ہم جنس پرستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۶;ہم جنس پرستى كے اجتماعى اثرات ۵

آیت ۷۵

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ )

ان باتوں ميں صاحبان ہوش كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_قوم لوط كى تاريخ وواقعات ميں ہوش مند ،گہرى نظر ركھنے والے اور بابصيرت اہل تحقيق كے لئے خدا اور اُ سكى عظمت كى بہت سى نشانياں ہيں _وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

لغت ميں ''متوسم ''اُس شخص كو كہتے ہيں كہ جو نشانيوں اور علامتوں ميں غور و فكر كرے اور اس سے وہ شخص مراد ہے كہ جو حوادث اور اُن كے نتائج كے علل و اسباب كى جستجو ميں لگا رہے اور اُن پر عاقلانہ نظر كرے _

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام اوراُنكى قوم كى سرگذشت ،خداوند كى نشانيوں سے بھرى پڑى ہے_

قالوا لاتوجل انا نبشرك بغلم عليم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''ذلك ''حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ہر دوكے قصے كى طرف اشارہ ہو_

۳_قران ميں تاريخى قصوں اور واقعات كے نقل ہونے كا مقصد اور فلسفہ ،پند ونصيحت اور خداوند متعال كى صحيح معرفت(توحيد) حاصل كرنا ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

جملہ'' ان فى ذلك ''نيز ايت ۷۷ ميں جملہ ''ان فى ذلك لا ية للمو منين '' حضرت ابراہيم اور حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ نقل كرنے كا نتيجہ ہے_يہ نتيجہ اور سبق حاصل كرنا ہوسكتا ہے ان قصوں كو بيان كرنے كا مقصد و فلسفہ ہو_

۲۸۹

۴_ايات الہى كى درست شناخت و معرفت ،(انسان كي)ہوشيارى ،دقت نظر اور فراست پر موقوف ہے_

ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۵_تاريخ كے عبرت انگيز واقعات كى درست شناخت اور اُن سے نصيحت و سبق حاصل كرنا، دقت نظر ، ذہانت اور عاقلانہ رويئے پر موقوف ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۶_قران، لوگوں كوايات الہي،تاريخى واقعات ا ور تحولات ميں دقت نظر اور ہوشيارى كى دعوت ديتا ہے_

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۷_جنسى مسائل اور بُرے اخلاق كے بارے ميں قصوں كے نقل كرنے ميں ادب كى رعايت اور سبق اموزى كى طرف متوجہ رہنے كے ساتھ بد اموزى سے بچنا چاہيے_

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كہ جوجنسى انحراف اور ہم جنس پرستى ميں مبتلا تھي، كى داستان اس طرح بيان كى ہے كہ جو نہ فقط بُرائي كى طرف نہيں لے جاتى بلكہ اُسے پند ونصيحت اوسبق اموزى كا وسيلہ بنانے كے ساتھ ساتھ عظمت خدا كى نشانى بھى قرار ديتى ہے_

ايات خدا :ايات خدا كى معرفت كا پيش خيمہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى عظمت كى نشانياں ۱;الله تعالى كى معرفت كى اہميت ۳

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۳،۵

تعقل :ايات خدا ميں تعقل ۶;تاريخ ميں تعقل ۶;تعقل كى دعوت ۶;تعقل كے اثرات ۵

توحيد :توحيد كى اہميت ۳

حضرت ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے ميں ايات خدا ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :

۲۹۰

حضرت لوطعليه‌السلام كے قصے ميں ايات خدا ۲

عبرت :عبرت كے عوامل ۳،۵

قران كريم :قران كريم كى دعوتيں ۶;قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۳

قصہ :قصہ نقل كرنے كے اداب ۷

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ميں ايات خدا ۱

معرفت :معرفت كى شرائط ۵

ہوشيار لوگ :ہوشيار لوگ اور قوم لوط كى تاريخ ۱

ہوشيارى :ہوشيارى كى دعوت ۶;ہوشيارى كے اثرات ۴،۵

آیت ۷۶

( وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُّقيمٍ )

اور يہ بستى ايك مستقل چلنے والے راستہ پر ہے _

۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے تك باقى تھے_و انها لسبيل مقيم

''مقيم '' كا معني'' ثابت و قائم ''ہے اور ''سبيل مقيم ''يعنى اباد راستہ _''انھا'' كى ضمير كا مرجع قوم لوط كا ويران شدہ شہر ہے_لہذاايت كا معنى يوں ہو جائے گا :قوم لوط كے شہر كے بقايا جات اُس راستے پر چلنے والوں كے لئے واضح اور قابل مشاہدہ ہيں _

۲_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ايك اباد سڑك پر واقع تھے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں ہر راہ گير كے لئے قابل مشاہدہ تھے_فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم

۳_ خداوند متعال كى معرفت اور سبق و نصيحت حاصل كرنے كے لئے گذشتہ اُمتوں كے تمدن اور سابقہ اقوام كے اثار (قديمہ ) كا مطالعہ ايك ضرورى اور شائستہ كام ہے_

فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم

۲۹۱

اثار قديمہ :اثار قديمہ كى اہميت ۳

الله تعالى :الله تعالى كى معرفت كا پيش خيمہ ۳

تاريخ :تاريخ سے عبرت۳;مطالعہ تاريخ كى اہميت ۳

سرزمين :صدراسلام ميں قوم لوط كى سر زمين ۱،۲

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

قوم لوط :قوم لوط كے اثار قديمہ ۱،۲

آیت ۷۷

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّلْمُؤمِنِينَ )

اور بيشک اس ميں بهى صاحبان ايمان کے لئے نشانياں ہيں _

۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے باقى ماندہ اثار ،اہل ايمان كے لئے خدا اور اُسكى عظمت كى ايك عظيم نشانى ہيں _

و انها لسبيل مقيم_ان فى ذلك لا ية للمو منين

''لاية ''كى تنوين ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے_

۲_ايمان اور حق كو قبول كرنے كا جوہر ،ايات الہى اور تاريخى واقعات كى صحيح شناخت اور اُن سے بہرہ مندى كا پيش خيمہ ہے _ان فى ذلك لا ية للمو منين

۳_ہوشيارى ،فراست اور دقت نظر ،سچے مؤمنين كى صفات ميں سے ہيں _

ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

يہ كہ خداوند متعال نے گذشتہ ايت ميں دقيق اور ذہين لوگوں كے لئے قوم لوط كاقصہ بيان كيا ہے جبكہ اس ايت ميں اسى قصے كو مؤمنين كے لئے نقل كيا ہے _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حقيقى مؤمنين ہى ذہين اور دقيق لوگ ہيں _

۴_قران ميں قوم لوط كے بارے ميں بيان ہونے

۲۹۲

والے جملات، سب كے سب معرفت خدا كى تعليم اور پند و نصيحت دينے والے ہيں _

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

۵_قران ميں تاريخى واقعات اور قصص كو نقل كرنے كا مقصد و فلسفہ ،خداوندمتعال كى معرفت (توحيد ) اور پند و نصيحت حاصل كرنا ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

ايات خدا :ايات خدا كى شناخت ۲;ايات خدا كے موارد ۱

الله تعالى :الله تعالى كى معرفت كا پيش خيمہ ۴;الله تعالى كى معرفت كى اہميت۵

ايمان :ايمان كے اثرات ۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲،۵;تاريخ كے فوائد ۴;تاريخى تحولات كى شناخت ۲

توحيد :توحيد كى اہميت ۵

حق :حق پذيرى كے اثرات ۲

شناخت :شناخت كا پيش خيمہ ۲

عبرت :عبرت كے عوامل ۴،۵

قران كريم :قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۵

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ سے عبرت ۴;قوم لوط كے اثار قديمہ ۱

مؤمنين :مؤمنين كا تعقل ۳;مؤمنين كى صفات ۳;مؤمنين كى ہوشياري۳

۲۹۳

آیت ۷۸

( وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ )

اور اگر چہ ايكہ والے ظالم تھے _

۱_''ايكہ ''كے رہنے والے (قوم شعيب)ظالم قسم كے لوگ تھے_وان كان ا صحب الا يكة لظلمين

مفسرين كى اكثريت كا كہنا ہے كہ ''ايكہ '' سے قوم شعيب مراد ہے_

۲_''ايكہ '' كے لوگوں كى جائے سكونت ايك سر سبز و شاداب جگہ تھى جہاں بہت زيادہ درخت تھے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين

''ايكہ''لغت ميں شاخوں اور پتوں سے بھرے ہوئے درخت كو كہتے ہيں _اور اس ايت ميں اس سے اسم جنس مراد ہے _ شعيب كے لوگوں كو ''اصحاب الايكہ'' كے نام سے ياد كيا جانا اس سے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ملتا ہے_

۳_'' قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ان مدين وا صحاب الا يكة ا ُمتان بعث الله اليهما شعيباً ;(۱) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:مدين اور اصحاب الايكہ دواُمتيں تھيں جن كى طرف خدا نے حضرت شعيبعليه‌السلام كو مبعوث كيا تھا_

اصحاب الايكہ :اصحاب الايكہ كاظلم ۱;اصحاب الايكہ كے پيغمبر ۳

روايت :۳

سر زمين :اصحاب الايكہ كى سر زمين كا سر سبز ہونا ۲;اصحاب الايكہ كى سر زمين كى جغرافيائي حيثيت ۲

ظالمين :۱

مدين :اہل مدين كے پيغمبر ۳

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص ۹۱_

۲۹۴

آیت ۷۹

( فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُّبِينٍ )

تو ہم نے ان سے بھى انتقام ليا اور يہ دونوں بستياں واضح شاہراہ پر ہيں _

۱_خدا وند متعال نے قوم لوط اور اصحاب الايكہ سے انتقام ليا _فانتقمنا منهم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''منھم '' كى ضمير، قوم لوط اوراہل ايكہ كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲_قوم لوط كى فحشا اور جنسى انحراف كى الودگى (لواط اور ہم جنس پرستي)اور ''ايكہ'' والوں كى بے عدالتى وظلم اُن سے انتقام الہى كا سبب بنا _انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين_الّا آل لوط ...وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

۳_فحشا(لواط اور ہم جنس پرستي) اور بے عدالتى و ظلم ، انتقام الہى كاپيش خيمہ بنتا ہے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

۴_ظلم اور بے عدالتى ايك عظيم گناہ ہے جس كے نتيجے ميں عذاب الہى نازل ہوتا ہے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

''اصحاب ايكہ '' سے خداوند متعال كے انتقام كا سبب ،اُن كى بے عدالتى اور ظلم تھا_اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ بے عدالتى اور ظلم ايك ناقابل بخشش گناہ ہے_

۵_قوم لوط اور اہل ايكہ (قوم شعيب ) كے تاريخى اثار زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں بہت واضح طور پر سرراہ، جزيرة العرب كے لوگوں كى دسترس ميں تھےفانتقمنا منهم و انهما لبامام مبين

''انھما''كى ضمير تثنيہ'' قوم لوط اور ايكہ ''كى طرف لوٹ رہى ہے اور امام كاايك معنى طريق(راستہ ) بھى ہے (لسان العرب)اور ''مبين '' مفعولى معنى ميں فاعل ہے جس كا معنى '' واضح اور روشن ''ہے_لہذا جملہ '' انھما لبامام مبين''كا معنى يہ ہو جائے گا :قوم لوط وايكہ شہر كے

۲۹۵

اثار ايك واضح راستے پر موجود ہيں _

۶_درس اموزى اور معرفت خدا كى خاطر، سابقہ لوگوں اور اُمتوں كے تمدن (اثار قديمہ )كى حفاظت ايك ضرورى اور شائستہ فعل ہے_وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت لا ية ...فانتقمنا منهم و انهما لإمام مبين

خداوند متعال نے ''قوم لوط اور قوم ايكہ'' كو ہلاك كرنے كے بعد اُن كے تباہ شدہ شہروں كے اثار كو ايك سڑك كے كنارے پر قائم ركھا اور ان اثار كو مؤمنين كے لئے عبرت ونشانى قرارد يا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے، درس وعبرت كى نيت سے گذشتہ قوموں كے تمدن كى حفاظت ايك اچھا اور لازمى امر ہے_

۷_قوم لوط كا شہر اوپر تلے ہو جانے اور اُس پر كنكريلے پتھروں كى بارش ہونے كے باوجود مكمل طور پر منہدم نہيں ہوا اور سالہا سال تك اُس كے اثار باقى رہے ہيں _فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل ...و انهما لبامام مبين

اثار قديمہ :اثار قديمہ سے عبرت۶;اثار قديمہ كى حفاظت ۶

اثار قديمہ كى شناخت :اثار قديمہ كى شناخت كى اہميت ۶

اصحاب ايكہ :اصحاب ايكہ سے انتقام ۱،۲;ا صحاب ايكہ كے ظلم كے اثرات ۲;صدر اسلام ميں صحاب ايكہ كے اثار قديمہ ۵

الله تعالى :الله تعالى كا انتقام ۱;الله تعالى كى معرفت كاپيش خيمہ ۶الله تعالى كے انتقام كے موجبات ۲،۳

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين ۷

ظلم :ظلم كے اثرات ۳;ظلم كا گناہ ۴

عبرت :عبرت كے عوامل ۶

عذاب :عذاب كے موجبات ۴

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قوم لوط :صدر اسلام ميں قوم لوط كے اثار قديمہ ۵;قوم لوط سے انتقام ۱،۲;قوم لوط كے اثار قديمہ ۷;قوم لوط كے جنسى انحراف كے اثرات ۲;قوم لوط كے شہر ك

۲۹۶

اوپر تلے ہوجانا۷;قوم لوط كے لواط كے اثرات ۲ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى كے اثرات ۲

كبيرہ گناہ :۴

لواط :لواط كے اثرات ۳

مكہ :اہل مكہ اور اصحاب ايكہ كے اثار قديمہ ۵;اہل مكہ اور قوم لوط كے اثار قديمہ ۵

ہم جنس پرستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۳

آیت ۸۰

( وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ )

اور اصحاب حجر نے بھى مرسلين كى تكذيب كى _

۱_اصحاب حجر (قوم ثمود)نے(بھي) انبياءے الہى كى نبوت كو جھٹلايا _ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

۲_اصحاب حجر (قوم ثمود)كے متعدد انبياء تھے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

ہو سكتا ہے''المرسلين ''كا جمع انا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۳_اصحاب حجر (قوم ثمود)نے حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كو جھٹلايا تھا_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

مندرجہ بالا ،مطلب اس احتمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''المر سلين '' سے حضرت صالحعليه‌السلام مراد ہوں كہ جو قوم ثمود كے نبى تھے اور ''المرسلين '' كا جمع لايا جاناہوسكتا ہے اس وجہ سے ہو كہ اُس قوم نے حضرت صالحعليه‌السلام كو جھٹلاكر درحقيقت تمام انبيا ئے الہىعليه‌السلام كو جھٹلايا ہے_

۴_انبياءے الہى اور اسمانى اديان ،باہمى مشتركات اور ناقابل تفكيك ہم بستگى كے حامل ہيں اور اُن ميں سے كسى ايك كى تكذيب ،سب كى تكذيب كے مترادف ہے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے پر مبنى ہے كہ جب اصحاب حجر كے لئے فقط ايك نبى مبعوث ہوا ہو _ جيسا كہ قران ميں بھى فقط حضرت صالحعليه‌السلام كا تذكرہ ملتا ہے_اور ''المرسلين '' كا جمع لايا جانا ہو سكتا ہے اس حقيقت كے بيان كے لئے ہو كہ:الہى اديان اور انبياء كرامعليه‌السلام كے درميان باہمى مشتركات اور ہم بستگى پائي جاتى ہے اور اُن ميں سے ہر ايك كو جھٹلانا ،سب كو جھٹلانے كے برابر

۲۹۷

ہے_

۵_اصحاب حجر (قوم ثمود)كے مستحكم اور پتھريلے گھر تھے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

قوم ثمود كو ''اصحاب حجر '' كے نام سے ياد كيا جانا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _ بعد والى دو ايات ميں بھى جملہ ''وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ...''اسى مطلب كا مئويد ہے _

اديان :اديان كى ہم اہنگى ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى تكذيب ۴;انبياء كى ہم اہنگى ۴;انبياء كے مشتركات ۴;انبياء كے مكذبين ۱

حضرت صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۳

گھر :پتھريلے گھر ۵

قوم ثمود :قوم ثمودكا كفر ۱،۳;قوم ثمودكے انبياء كا متعدد ہونا ۲ ; قوم ثمودكے گھروں كى خصوصيات ۵

آیت ۸۱

( وَآتَيْنَاهُمْ آيَاتِنَا فَكَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ )

اور ہم نے انھيں بھى اپنى نشانياں ديں تو وہ اعراض كرنے والے ہى رہ گئے _

۱_خداوند متعال نے اصحاب حجر (قوم ثمود) كے سامنے اپنے بہت سے معجزات، مختلف نشانياں اور ايات پيش كيں _

وء اتينهم ء اى تن

۲_اصحاب حجر (قوم ثمود) ، معجزات اور ايات الہى سے منہ موڑ كر اپنے كفر پر اصرار كرنے لگے_

وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين

۳_اصحاب حجر (قوم ثمود)ہٹ دھرم ،ضدى اور حق ناپذير لوگ تھے_وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين

يہ كہ اصحاب حجر نے بہت سے معجزات اورايات الہى ديكھنے كے باوجود اُن سے منہ موڑ ليا تھا_اس سے اُن كے ضدى اور حق ناپذير ہونے كا پتہ چلتا ہے جيسا كہ جملہ '' فاعرضوا عنھا''كے بجائے جملہ ''فكانوا عنها معرضين '' كا ان

۲۹۸

،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_كہ جو اس بات كو ظاہر كررہا ہے كہ اُن كا يہ منہ موڑنا مدت دراز سے تھا_

ايات خدا :ايات خدا سے منہ موڑنا ۲

حق ناپذير لوگ :۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر ايات خدا كا نزول ۱ ; قوم ثمود پر معجزے كا نزول ۱;قوم ثمود كاكفر ۲;قوم ثمود كا منہ موڑنا۲;قوم ثمود كى صفات۳;قوم ثمود كى حق ناپذيرى ۳; قوم ثمود كى ہٹ دھرمي۲،۳

آیت ۸۲

( وَكَانُواْ يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً آمِنِينَ )

اور يہ لوگ پہاڑ كو تراش كو محفوظ قسم كے مكانات بناتے تھے _

۱_اصحاب حجر پہاڑوں كوچير كر اُن كے اندر اپنے لئے پُرامن گھر بناتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

گھر بنانے كى غرض سے پہاڑوں كو تراشنا دو طرح سے ہو سكتا ہے:۱_پہاڑوں سے تراشے ہوئے پتھروں سے اُ نہى كے دامن ميں يا كسى اور جگہ پتھر كے گھر بنانا _۲_خود پہاڑوں كو تراش كر اُن كے اندر گھر بنانا جيسا كہ سورہ نحل (ايت ۶۸) ميں يہى تعبير استعمال كى گئي ہے :(ان اتخذى من الجبال بيوتاً )

۲_اصحاب حجر ، پہاڑوں كو تراش كر اُن كے پتھروں سے اپنے لئے پُر امن گھر بناتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

پُر امن گھر بنانے كى غرض سے پہاڑوں كو تراشنا ممكن ہے اُن كے استحكام كى خاطر ہو_

۳_حجر والوں (قوم ثمود ) كے درميان سنگ تراشى اور خانہ سازى كى صنعت كا رائج ہونا _

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۴_اصحاب حجر (قوم ثمود ) طاقتور اور محنتى لوگ تھے اور وہ پہاڑى علاقوں ميں رہتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۵_اصحاب حجر (قوم ثمود ) اپنے ا پ كو پتھر كے بنے ہوئے مستحكم گھروں ميں ہر قسم كے خطرے سے محفوظ جانتے تھے_

۲۹۹

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۶_اصحاب حجر پتھر كے بنے ہوئے مستحكم گھروں ميں بزعم خوداپنے اپ كو عذاب الہى سے محفوظ جانتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

ہو سكتا ہے پتھر كے مستحكم گھر بنانا،عذاب الہى كے خطرے كے مقابلے كے لئے ہو _بعد والى دو ايات (فما اغنى عنھم ما كانوا يكسبون) بھى اسى مطلب كى تائيدكر رہى ہيں _

۷_اصحاب حجر (قوم ثمود ) كے گھر بنانے كے طريقے اور طرز تعمير سے معلوم ہوتا ہے كہ اُن كے(اس طرح گھر بنانے كا) مقصد اور ہدف فقط امنيت تھا_وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۶

سر زمين :قوم ثمود كى سر زمين كى جغرافيائي حيثيت ۴

سنگ تراشى :سنگ تراشى كى تاريخ ۳

عذاب :عذاب سے محفوظ ہونا ۶

قوم ثمود :قوم ثمود كا احساس امنيت ۵،۶،۷;قوم ثمود كا گھر بنانا۳; قوم ثمود كى غلط سوچ ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱،۲ ،۳ ، ۴ ;قوم ثمود كى سنگ تراشى ۳;قوم ثمود كى قدرت ۴;قوم ثمود كے پتھريلے گھر ۷; قوم ثمود كے گھر بنانے كى خصوصيات ۱،۲،۷;قوم ثمود كے گھروں كى خصوصيات ۵،۶;قوم ثمود كے مقاصد ۷

گھر :پتھروں كے گھر ۱،۲

گھر بنانا:گھر بنانے كى تاريخ ۳

آیت ۸۳

( فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ )

تو انھيں بھى صبح سويرے ہى ايك چنگھاڑنے پكڑليا _

۱_ اصحاب حجر (قوم ثمود )انبياءے الہى كو جھٹلانے اورمعجزات ا و رالہى نشانيوں سے منہ موڑنے كے بعد

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779