تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218324 / ڈاؤنلوڈ: 3784
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

انكى مذمت۱۰;ان كے بہتان ۱۰; انكے شرك كى سزا ۱۲ ; ان كے عقيدہ كا سرچشمہ ۵;عيسائي اور حضرت عيسى (ع) ۲،۳،۴

كفار : ۷،۸

كفر:اسكے اسباب۷،۸

لعنت:لعنت كے مستحقين ۱۱

منحرف ہونے والے:۱۱

يہود:ان پر نفرين ۹;ان كا افترا ۱۰;ان كا عقيدہ ۱، ۳ ، ۴; ان كا كفر ۸; ان كى سرزنش ۱۰; ان كے شرك كى سزا ۱۲; ان كے عقيدہ كا سرچشمہ ۵; يہود اور حضرت عزير ۱ ،۳،۴

آیت ۳۱

( اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهاً وَاحِداً لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ )

ان لوگوں نے اپنے عالموں اور راہبوں او رمسيح بن مريم كو خدا كو چھوڑ كر اپنا رب بنالياہے حالا نكہ انھيں صرف خدا ئے يكتا كى عبادت كا حكم ديا گيا تھا جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے وہ واحد و بے نياز ہے اور ان كے مشركانہ خيالات سے پاك و پاكيزہ ہے _

۱_ يہود و نصارى كى اپنے احبار و رھبان (دينى راہنما) كى بے چون و چرا اطاعت _اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباب

''رب بنانا''بے چون و چرا اطاعت سے كنايہ ہے_

۲_ خدا تعالى كى طرف سے يہود و نصارى كو اپنے دينى پيشواؤں ( احبار و رہبان) كو رب كى حدتك ماننے كى وجہ سے توبيخ _

اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً من دون الله

۳_ دينى راہنماؤں كى ايسى اطاعت ممنوع ہے جو فرمان الہى اور اسكى رضا كے مطابق نہ ہو _

اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً من دون الله

۴_ عيسائيوں كى غلط فكر كہ حضرت مسيح (ع) ربوبيت و پروردگارى كے حامل ہيں _اتخذوا ارباباً من دون الله و المسيح ابن مريم

۸۱

۵_ سب انسانوں كو يہ حكم ہے كہ وہ خدائے يكتا كى بے چون و چرا عبادت كريں اور كسى كو اس كا شريك نہ بنائيں _

و ما امروا الا ليعبدوا الهاً واحداً لا اله الا هو

۶_ توحيد ، سب آسمانى اديان كا مشتركہ عقيدہ ہے_اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً و ما امروا الا ليعبدوا الهاً واحد

۷_ كسى انسان كى بے چون و چرا اطاعت اسكى پرستش كے مترادف ہے_اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً ...و ما امروا الا ليعبدوا الهاًواحد

مندرجہ بالا مطلب اس بات سے سمجھ ميں آتا ہے كہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے كہ يہود و نصارى نے اپنے دينى پيشواؤں كو اپنا رب مان ركھاہے انكى پرستش كرتے ہيں حالانكہ وہ با قاعدہ طور پر انكى پرستش نہيں كرتے تھے بلكہ صرف بے چون وچرا انكى اطاعت كرتے تھے_

۸_ الہ صرف خدا تعالى ہے_لا اله الا هو

۹_ اللہ سبحانہ ہر قسم كے شرك سے منزہ ہے_سبحنه عما يشركون

۱۰_ يہود و نصارى مشرك ہيں _اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً من دون الله سبحنه عما يشركون

۱۱_ دينى راہنماؤں كى ايسى اطاعت جو فرمان الہى اور اسكى خوشنودى كے دائرے سے باہر ہو شرك ہے_

اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً من دون الله سبحنه عما يشركون

خدا تعالى نے اہل كتاب كى اسلئے مذمت كى ہے اور انہيں مشرك قرار ديا ہے كہ وہ اپنے دينى راہنماؤں كو خدا (رب) كى جگہ پر قرار ديتے تھے لہذا دينى راہنماؤں كو رب قرار دينا اور فرامين الہى كى اطاعت كى بجائے انكى اطاعت كرنا شرك ہوگا_

۱۲_ امام صادق(ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان(اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً من دون الله ) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''والله ما صلّوا لهم ولا صاموا ولكنهم احلوّا لهم حراماً و حرّموا عليهم حلالاً فاتبعو هم '' قسم بخدا انہوں نے اپنے احبار اور رہبان كيلئے نہ نماز پڑھى اور نہ روزہ ركھا ليكن ان كے علماء نے لوگوں گيلئے حلال كو حرام اور حرام كو حلال كيا اور لوگوں نے انكى پيروى كى _(۱)

____________________

۱)محاسن برقى ج ۱ ص ۲۴۶ح ۲۴۵ _ بحار الانوار ح ۲ ص ۹۸ ح ۴۸ _

۸۲

۱۳_ امام محمد باقر(ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان _اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً من دون الله و المسيح ابن مريم

كے بارے ميں روايت كى گئي ہے : اما المسيح فعصوہ وعظموہ فى انفسہم حتى زعموا انہ الہ انہ ابن اللہ وطائفة منہم قالوا ثالث ثلاثة وطائفہ منہ قالوا ہو اللہ ...'' انہوں عيسى كى نافرمانى كى اور اپنى دانست ميں انہيں عظمت كى اس حدتك لے گئے كہ ان كے اپنا معبود اور خدا كا بيٹا ہونے كا گمان كرنے لگے اور ايك گروہ كہنے لگايہ تين معبود وں ميں سے ايك ہيں اور ايك گروہ كہنے لگا يہ خدا ہيں _(۱)

اديان :انكى مشترك چيزيں ۶

اطاعت:دينى راہنماؤں كى اطاعت كا دائرہ ۳،۱۱;غير خدا كى اطاعت ۷;مسيحى علماء كى اطاعت ۱; ممنوع اطاعت ۳،۱۱; يہودى علماء كى اطاعت ۱

انسان :اس كى ذمہ دارى ۵/توحيد :اسكى اہميت ۶; توحيد ذاتى ۸،۹;توحيد عبادى ۵

حقانيت:اسكے معيار ۳،۱۱

حلال:اسكو حرام كرنا ۱۲

خدا تعالى :اسكا بے مثال ہونا ۹; اس كا منزہ ہونا ۹;اسكى طرف سے مذمت ۲;اس كے مختصات ۸

روايت :۱۲،۱۳

شرك:اس كا ترك كرنا ۵; اس كے موارد ۱۱

عبادت:اسكے موارد ۷;خدا كى عبادت ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۴

علمائے يہود :انكى بدعت ۱۲;ان كے احترام كى مذمت ۲

عيسى (ع) :انكى الوہيت۱۳

عيسائي :عيسائي اور حضرت عيسى (ع) كا رب ہونا ۴;عيسائيوں كا اپنے علما كى اتباع كرنا ۱; عيسائيوں كا شرك ۱۰; عيسائيوں كا عقيدہ ۴،۱۳; عيسائيوں كى مذمت ۲

____________________

۱)تفسير قمى ح ۱ ص ۲۸۹ ، نور الثقلين ج ۲ ص ۲۱۰ ح ۱۱۶_

۸۳

عيسائيت :اس ميں تثليث ۱۳

محرمات:انكو حلال كرنا ۱۲

مسيحى علماء:انكى بدعت ۱۲; انكے احترام كى مذمت ۲

مشركين:۱۰

نافرماني:عيسى (ع) كى نافرمانى ۱۳

يہودي:انكا اپنے علما كى اتباع كرنا ۱;انكى مذمت ۲; ان كا شرك ۱۰

آیت ۳۲

( يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ )

يہ لوگ چاہتے ہيں كہ نور خدا كو اپنے منھ سے پھونك مار كربجھاديں حالا نكہ خدا اس كے علاوہ كچھ ماننے كے لئے تيا ر نہيں ہے كہ وہ اپنے نور كو تمام كردے چاہے كافروں كو يہ كتنا ہى براكيوں نہ لگے_

۱_يہود و نصارى كى پورى كوشش كہ نور الہى (قرآن ) كو اپنى باتوں اور پروپيگنڈے سے خاموش كرديں _

يريدون ان يطفئوا نور الله با فواههم

''يريدون'' ''يطفئوا'' اور'' افواہہم ''ميں جمع كى ضميريں يہود و نصارى _ (الذين اوتوا الكتاب )كى طرف پلٹتى ہيں '' افواہہم '' (اپنى باتوں كے ساتھ) كى قيد بتاتى ہے كہ اہل كتاب عام لوگوں كو قرآن و اسلام سے منحرف كرنے كيلئے غلط پروپيگنڈا كرتے تھے_

۲_ اسلام كے خلاف يہود و نصارى كا موقف اور غلط پروپيگنڈا خدا تعالى كے دائمى نور كے مقابلے ميں كھوكھلا اور ناچيز ہے_يريدون ان يطفئو ا نور الله بافواههم

۳_ احبار (يہودى علما) اور رہبان (عيسائي علما) قرآن و اسلام كى مخالفت ميں پيش پيش _

اتخدوا احبارهم و رهبانهم ارباباً يريدون ان يطفئو ا نور الله بافواههم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''يريدون''''يطفئوا' ' اور'' افواههم '' كى ضمير كا مرجع

۸۴

احبار اور رہبان ہوں يوں آيہ شريفہ (اتخذوا احبارہم و رہبانہم ارباباً)كا ايك مصداق بيان كررہى ہے يعنى احبار اور رہبان قرآن و اسلام كے خلاف غلط باتيں كرتے تھے اور يہود و نصارى انكى اندھى تقليد كرتے تھے_

۴_ قرآن و اسلام كا مقابلہ كرنے ميں يہود و نصارى كى اپنے علما كى اندھى تقليد اور بے چون و چرا اطاعت_

اتخذوا احبارهم و رهبانهم اربابا يريدون ان يطفئوا نور الله بافواههم

۵_ قرآن كريم ، خدا تعالى كا نور ہے_يريدون ان يطفئو ا نور الله

۶_ يہود و نصارى كى اپنے بے انتہا پروپيگنڈے كے باوجود اسلام كو نابود كرنے اور اس پر غلبہ حاصل كرنے سے ناتوانى _

يريدون ان يطفئوا نور الله بافواههم و يأبى الله الا ان يتم نوره

۷_ اسلام ہميشہ سے يہود و نصارى كے كينے اور دشمنى كا شكار رہا_يريدون ان يطفئوا نور الله بافواههم

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ جملہ ''يريدون '' استمرار كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ خدا تعالى كا ارادہ ہے اسلام اور تعليمات قرآن كو پورے عالم ميں پھيلانا _و يأبى الله الا ان يتم نوره

۹_قرآن اور اسلام دائمى كتاب اور آئين جاويد ہيں _و يا بى الله الا ان يتم نوره

۱۰_ اسلام كى مخالفت ميں ہر كوشش اور تدبير خدا تعالى كے ارادہ كے مقابلے ميں مغلوب اور شكست سے دوچار ہے_

يريدون ان يطفئوا نور الله و يأبى الله و لو كره الكافرون

۱۱_ قرآن و اسلام كى مخالفت كفر ہے_يريدون ان يطفئوا نور الله و يأبى الله الا ان يتم نوره و لو كره الكافرون

۱۲_ يہودو نصارى كافر ہيں _يريدون ان يطفئوا نور الله و يأبى الله و لو كره الكافرون

۱۳_ يہود و نصارى اسلام كے پھيلنے سے ناخوش ہيں _و يأبى الله الا ان يتم نوره و لو كره الكافرون

۱۴_ امام على (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :''صعد رسول الله(ص) المنبر فقال; ان الله نظر الى اهل الارض ...فاختارنى منهم ثم نظر ثانية فاختار عليا ...وهو نورالارض بعدى ...ثم تلا رسول الله(ص) ; يريدون

۸۵

ليطفئوا نورالله بافواههم ...'' پيغمبر (ص) منبر پر گئے اور فرمايا خدا تعالى نے اہل زمين كى طرف توجہ كى اور ان ميں سے مجھے انتخاب فرمايا پھر دوسرى مرتبہ توجہ فرمائي اور على (ع) كو انتخاب فرمايا اور وہ ميرے بعد زمين كا نور ہيں _اس وقت پيغمبر (ص) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي ''چاہتے ہيں نور خدا كو اپنى پھونكوں كے ساتھ بجھا ديں ''(۱)

اسلام :اس كا پھيلنا ۸;اس كا دائمى ہونا ۹;اسكى كاميابى ۶; اسكى مخالفت ۱۱;اسكى مخالفت كى شكست ۱۰; اسكے خلاف پروپيگنڈا۲; اسكے دشمن ۲،۳،۴،۷; اسكے ساتھ مقابلہ ۴

اطاعت:عيسائي علما كى اطاعت ۴;يہودى علما كى اطاعت۴

امام على (ع) :آپ كا انتخاب ۱۴

خداتعالى :خدا كا ارادہ ۸،۱۰; نور خدا ۵،۱۴;نور خدا كا دائمى ہونا ۲;نور خدا كو بجھانا ۱

دين :دين جاويد ۹

روايت :۱۴

عيسائي :انكا اپنے علما كى اطاعت كرنا ۴; انكا پروپيگنڈا ۱،۲;انكا عاجز ہونا ۶; انكا كفر ۱۲; انكى دشمنى ۱ ، ۲ ، ۴ ، ۷ ; انكى ناخوشنودى ۱۳;عيسائي اور اسلام ۲،۴،۱۳; عيسائي اور اسلام كا پھيلنا ۱۳

عيسائي علما:انكى دشمنى ۳

كفار: ۱۲

كفر :اسكے موارد ۱۱

قرآن كريم :اسكا دائمى ہونا ۹;اس كا مقابلہ ۴; اسكا نور ہونا ۵; اسكى تعليمات كا پھيلنا ،۸; اسكى خصوصيا ت۵;اسكى فضيلت ۵; اسكى مخالفت ۱۱; اسكے خلاف پروپيگنڈا ۱; اسكے دشمن ۱،۳ ، ۴

يہودى :انكا اپنے علما كا اتباع كرنا ۴; انكا پروپيگنڈا ،۱،۲; انكا عاجز ہونا ۶; انكا كفر ۱۲; انكى دشمنى ۱،۲،۴،۷; انكى ناخوشنودى ۱۳; يہودى اور اسلام ۲،۴،۱۳; يہودى اور اسلام كا پھيلنا ۱۳;يہودى اورقرآن ۱

يہودى علما:انكى دشمنى ۳

____________________

۱)بحار الانوار ج۲۳ ص ۳۲۰ ح۳۷_

۸۶

آیت ۳۳

( هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ )

وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول كو ہدايت او ردين حق كے ساتھ بھيجاتا كہ اپنے دين كو تمام اديان پر غالب بنائے چاہے مشركين كو كتنا ہى ناگوار كيوں نہ ہو _

۱_ حضرت محمد (ص) خدا تعالى كے بھيجے ہوئے ہيں _هو الذى ارسل رسوله

۲_ انسان كى راہنمائي اور ہدايت خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كى ذمہ داري_هو الذى ارسل رسوله بالهدي

۳_ قرآن كريم كتاب ہدايت ہے_هو الذى ارسل رسوله بالهدي

عام طور پر مفسرين كا خيال يہ ہے كہ اس سے مراد قرآن كريم ہے كيونكہ قرآن كتاب ہدايت ہے اور ہدايت ہى اسكے نزول كا فلسفہ ہے_

۴_ صرف اسلام ہى دين حق اور خدا تعالى كو قابل قبول ہے_هو الذى ارسل رسوله بالهدى و دين الحق

۵_ پيغمبراكرم (ص) كا ہدايت (قرآن ) اور دين حق (اسلام) كے ہمراہ آنا نور الہى كى تكميل اور ارادہ الہى كا وقوع پذير ہوناہے_و يأبى الله الا انى يتم نوره ...هو الذى ارسل رسوله بالهدى و دين الحق

۶_ حق، دين اسلام كے احكام و قوانين كى اساس اور محور ہے_هو الذى ارسل رسوله بالهدى و دين الحق

۷_ تاريخ انسانى مستقبل ميں اديان كى شكست اور دين اسلام كى كاميابى اور حاكميت كا مشاہدہ كرے گى _

هو الذى ارسل رسوله ليظهره على الدين كله

خدا تعالى نے مندرجہ بالا آيت شريفہ ميں اسلام كى دنيا كے تمام اديان پر قطعى كاميابى كى خبر دى ہے اور پيشين گوئي فرمائي ہے اور چونكہ پيغمبر (ص) اكرم كے زمانے ميں ايسا نہيں ہو الہذا معلوم ہو تا ہے كہ يہ كاميابى تاريخ بشريت كے مستقبل ميں حاصل ہوگى _

۸_مشركين كى ناپسنديدگى كے باوجود خدا تعالى كا ارادہ ہے كہ دين حق ( اسلام ) كو دنيا كے ديگراديان پر غلبہ عطا كريگا _

و دين الحق ليظهره على الدين كله و لو كره المشركون

۸۷

۹_ يہود و نصارى اسلام كے مخالف اور اسكے پھيلنے سے ناخوش ہيں _

اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً ...ليظهره على الدين كله و لو كره المشركون

۱۰_ يہود و نصارى مشرك ہيں _اتخذوا احبارهم و رهبانهم ارباباً و لو كره المشركون

۱۱_ محمدبن فضيل كہتے ہيں ميں نے امام كاظم (ع) سے '' ہو الذى ارسل رسولہ '' كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:الولاية هى دين الحق قلت: ''ليظهره على الدين كله''قال: يظهره على جميع الاديان عند قيام القائم ..; ولايت ہى دين حق ہے اور''ليظهره على الدين كله '' كے بارے ميں فرمايا خدا تعالى امام زمانہ(ع) كے قيام كے وقت دين حق كو دنيا كے تمام اديان پر غلبہ عطا فرمائے گا_(۱)

۱۲_ اما م محمد باقر(ع) سے اللہ تعالى كے فرمان'' ليظهره على الدين كله '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ: '' يكوں ان لا يبقى احد الا اقرّ بمحمد(ص) ( ايك وقت ) آئيگا جب كوئي باقى نہيں رہيگا مگر يہ كہ حضرت محمد (ص) كا اقرار كرتا ہو گا_(۲)

احكام :انكا معيار ۶

اديان :انكا مستقبل ۷; انكى شكست ۷،۸

اسلام :اسكى حاكميت ۷; اسكى حقانيت ۴،۵،۶; اسكى خصوصيات ۴;اسكى كاميابى ۷،۸;اسكے مخالفين۹

اقرار :حضرت محمد (ص) كى حقانيت كا اقرار ۱۲

امام مہدى (ع) :انكا قيام ۱۱

حق:اسكى اہميت۶

حقانيت:اسكے معيار ۶

خدا تعالى :

____________________

۱)كافى ج۱ ص ۴۳۲ ح۱۹ نورالثقلين ج۲ ص ۲۱۲ ح ۱۲۵_

۲)تفسير عياشى ج۲ ص ۸۷ ح۵۰ نورالثقلين ج۲ ص ۲۱۲ ح ۱۲۷_

۸۸

اسكا ارادہ ۸; اسكے ارادہ كے وقوع پذير ہونے كا پيش خيمہ۵;اسكے نور كے مكمل كرنے كا پيش خيمہ ۵

خدا كے رسول: ۱

دين :دين حق ۴،۵،۸; دين حق سے مراد ۱۱;دين حق كى كاميابى ۱۱

روايت،۱۱،۱۲

عيسائي :انكا شرك ۱۰; انكى مخالفت ۹; انكى ناخوشنودى ۹; يہ اور اسلام كا پھيلنا ۹

قرآن كريم :اس كا كردار ۳،۵; اس كا ہدايت كرنا ۳

محمد(ص) :آپكا مقام ۱;آپكا ہدايت كرنا ۲،۵;آپكى ذمہ دارى ۲;آپكى رسالت ۱; آپكى رسالت كے آثار ۵

مشركين۱۰

انكى ناخوشنودى ۸

ولايت :اسكى اہميت ۱۱

يہودي:انكا شرك ۱۰; انكى مخالفت ۹; انكى ناخوشنودى ۹; يہودى اور اسلام كا پھيلنا ۹

آیت ۳۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّ كَثِيراً مِّنَ الأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ )

ايمان والو نصارى كے بہت سے علماء اور راہب ، لوگوں كے اموال كوناجائزطريقہ سے كھا جاتے ہيں او رلوگوں كو راہ خدا سے رو كتے ہيں _ او رجو لوگ سونے چاندى كا ذخيرہ كرتے ہيں اور اسے راہ خدا ميں خرچ نہيں كرتے پيغمبر ، آپ انھيں دردناك عذاب كى بشارت دے ديں _

۱_ خدا تعالى نے بہت سارے احبار اور راہبوں (يہود و نصارى كے دينى پيشوا ) كے مالى انحراف سے پردہ اٹھا دي

۸۹

اور مومنين كو ان كے خطرے سے آگاہ كرديا_يا ايها الذين آمنوا ان كثيرا من الاحبار و الرهبان ليأكلون اموال الناس بالباطل

۲_ يہود و نصارى كے بہت سارے علما لوگوں كے اموال كے ناجائز اور ناحق طريقے سے مالك بن جاتے تھے_

ان كثيرا من الاحبار و الرهبان ليأكلون اموال الناس بالباطل

۳_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى يہود و نصارى كے دينى راہنماؤں كے بارے ميں اچھى رائے _

يا ايها الذين آمنوا ان كثيرا من الاحبار و الرهبان ليأكلون اموال الناس بالباطل

مسلمانوں كيلئے يہود و نصارى كے دينى علما كا چہرہ افشاء كرنا (يا ايہا الذين آمنوا) كہ جسكے ذريعے ضمنا مسلمانوں كو خبر دار بھى كيا گيا ہے، اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ مسلمان اہل كتاب كے دينى پيشواؤں كے خطرات سے آگاہ نہيں تھے بلكہ اس كے برعكس ان كے بارے ميں اچھى رائے ركھتے تھے_

۴_ دنيا پرست دينى علما، ناقابل اعتماد اور غير قابل اطمينان لوگ ہيں _ان كثيرا من الاحبار ليأكلون اموال الناس بالباطل

۵_ لوگوں كا، اموال كا مالك ہونا اسلام نے قبول كيا ہے_ليا كلون اموال الناس

۶_ ناجائز طريقوں سے لوگوں كے اموال ہتھيا لينا حرام ہے_

ان كثيرا من الاحبار و الرهبان ليأكلون اموال الناس بالباطل

۷_ بہت سارے احبار اور رہبان (يہود و نصارى كے دينى پيشوا) لوگوں كے انحراف اور انہيں راہ خدا سے دور ركھنے كے موجب ہيں _ان كثيرا من الاحبار و الرهبان و يصدون عن سبيل الله

۸_ اپنے دنياوى مفادات تك پہنچنے كيلئے احبار اور راہبوں كى لوگوں كو راہ خدا سے دور ركھنے كى كوشش_

ليأكلون اموال الناس بالباطل و يصدون عن سبيل الله

''يصدون '' كے ''يأكلون '' كے ساتھ ارتباط سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۹_ دولت و ثروت جمع كرنے اور اسے راہ خدا ميں خرچ نہ كرنے كى حرمت_

و الذين يكنزون الذهب و الفضة فبشرهم بعذاب اليم

۱۰_ جو لوگ سونے چاندى كے انبار لگاتے ہيں اور انہيں

۹۰

راہ خدا ميں خرچ نہيں كرتے وہ در د ناك عذاب كے مستحق ہيں _

و الذين يكنزون الذهب و الفضة و لاينفقونها فى سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم

۱۱_ جنگ و جہاد كيلئے اموال كا خرچ كرنا واجب ہے اور اس سے روگردانى دوزخ كے دردناك عذاب كا موجب ہے_

و الذين يكنزون الذهب و الفضة و لاينفقونها فى سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتاہے كہ يہ آيہ شريفہ جنگ و جہاد كى آيات كے بعد ہے_

۱۲_ دولت و ثروت كى ذخيرہ اندوزى كرنا اور معاشرے كو اس كے منافع سے محروم كردينا حرام اور دردناك عذاب كا موجب ہے_و الذين يكنزون الذهب و الفضة و لاينفقونها فى سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم

۱۳_ اموال خرچ كرنے كى قدر و قيمت تب ہے جب راہ خدا ميں ہو _ولاينفقونها فى سبيل الله

۱۴_ ذخيرہ اندوزى كرنے والے جہنمى ہيں _فبشرهم بعذاب اليم

۱۵_''لما نزلت هذه الآية'' ''و الذين يكنزون الذهب و الفضة و لاينفقونها فى سبيل الله '' قال رسول الله (ص) كل مال لا تودى زكاته فهو كنزو ان كان فوق الارض _ جب يہ آيت ''والدين ...''نازل ہوئي تو پيغمبر (ص) نے فرمايا ہر وہ مال جسكى زكات ادانہ كى جائے كنز ہے اگر چہ زمين كے اوپرہى ہو_(۱)

۱۶_ معاذبن كثير كہتے ہيں ميں نے امام صادق(ع) سے سنا كہ آپ (ع) فرمارہے تھے:''اذا قام قائمنا حرّم على كلّ ذى كنز كنزه حتّى يا تيه به فيستعين به على عدوه وهو قول الله عزوجل فى كتابه:''والذين يكنزون الذّهب و الفضة ولا ينفقونها فى سبيل الله فبشّر هم بعذاب اليم'' ;جب قائم آل محمد قيام كريگا تو ہر ذخيرہ اندوزى كرنے والے پر اسكے ذخيرے كو ممنوع قرار دے دے گا يہاں تك كہ اسے لے آئے اور يوں حضرت اسكے ذريعہ اپنے دشمن كے خلاف استفادہ كريں گے_ اور يہى خدا تعالى نے اپنى كتاب ميں فرمايا ہے كہ '' جو لوگ سونا چاندى ذخيرہ كرتے ہيں اور اسے راہ خدا ميں خرچ نہيں كرتے انہيں دردناك عذاب كى بشارت ديں _(۲)

۱۷_ پيغمبراكرم(ص) سے روايت كى گئي ہے:''من رفع ديناراً او درهماً اوتبرا او فضة لا يعده لغريمه ولا ينفق-ه فى سبيل الله فهو كنز

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج ۲ ص ۱۳۳ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۱۳ ح ۱۳۰_

۲)كافى ج ۴ ص ۶۱ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۱۳ ح ۱۲۹_

۹۱

يكوى به بوم القيامة'' ; جو شخص درہم و دينار (موجودہ كرنسي) يا سونے چاندى كو ذخيرہ كرے نہ اسلئے كہ اس سے اپنا قرض ادا كرے اور اسے راہ خدا ميں خرچ نہ كرے يہ مال كنز ہے اور روز قيامت اسكے ذريعے اسے داغا جائيگا_(۱)

احكام :۵،۶،۹،۱۱،۱۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳/اقدار:انكا معيار ۱۳

امام مہدى (ع) :امام مہدى (ع) اور دولت كى ذخيرہ اندوزى كرنے والے ۱۶

انحراف :اسكے عوامل ۷

انسان :اسكے حقوق ۵

انفاق :اسكى قدر و قيمت ۱۳;اسكے احكام ۹،۱۱; اسكے ترك كرنے كى حرمت۹; اسكے ترك كرنے كى سزا ۱۱; اسكے ترك كرنے والوں كا عذاب ۱۰; انفاق را ہ جہادميں ۱۱; واجب انفاق ۱۱

تصرفات:حرام تصرفات ۶

ثروت:اسكى ذخيرہ اندوزى كى حرمت۹،۲۲;اسكى ذخيرہ اندوزى كى سزا ۱۲;اسكى ذخيرہ اندوزى كے احكام ۱۲

ثروت جمع كرنے والے:انكا انجام ۱۴;انكا عذاب ۱۰،۱۶

جہنمى لوگ۱۴

چاندى كى ذخيرہ اندوزى :اسكى سزا ۱۰

حرام چيزيں ،۶،۹،۱۲

خدا تعالي:خدا تعالى كى تنبيہ ۱

ذخيرہ اندوزى :اس سے مراد ۱۷; اسكى سزا ۱۰;اسكى مقدار ۱۵

راہ خدا:اس سے روكنا ۷،۸;اسكى قدر وقيمت ۱۳

روايت۱۵،۱۶،۱۷//سونے كى ذخيرہ اندوزى :اسكى سزا ۱۰

عذاب :

____________________

۱)الدرالمنثور ج۴ ص ۱۸۱_

۹۲

اسكے اسباب ۱۱;اس كے مراتب ۱۰،۱۱،۱۲;اسكے مستحق ۱۰; دردناك عذاب ۱۰،۱۱،۱۲; گرم چاندى كے ساتھ عذاب ۱۷

علما:دنيا پرست علما كا غير قابل اعتبار ہونا ۴

عيسائي علماء:انكا انحراف ۱;انكا خطرہ ۱;انكا غصب ۲;انكا گمراہ كرنا ۷;انكا مالى فساد۱;انكى اكثريت ۲; انكى حرام خورى ۲;ان كے جرائم ۲; انكى دنيا پرستى ۸

مالكيت :اسكے احكام ۵،۶; ذاتى مالكيت ۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان اور عيسائي علماء ۳; صدر اسلام كے مسلمان اور يہودى علماء ۳

مومنين:انكو تنبيہ ۱

يہودى علماء:انكا انحراف ۱;انكا خطرہ ،۱; انكا غصب ۲;انكا گمراہ كرنا ۷; انكا مالى فساد۱;انكى اكثريت ۲; انكى حرام خورى ۲; انكى دنيا پرستى ۸;ان كے جرائم ۲

واجبات:۱۱

آیت ۳۵

( يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَـذَا مَا كَنَزْتُمْ لأَنفُسِكُمْ فَذُوقُواْ مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ )

جس دن وہ سونا جاندى آتش جہنم ميں بپايا جائے گا اور اس سے ان كى پيشانيوں اور ان كے پہلوؤں اور پشت كو داغاجائے گا كہ يہى وہ ذخيرہ ہے جو تم نے اپنے لئے جمع كيا تھا اب اپنے خزانوں اور ذخيروں كا مزہ چكھو_

۱_ دولت كى ذخيرہ اندوزى كرنے والوں كے خزانے قيامت والے دن ان كيلئے وبال اور عذاب كا سبب بنيں گے_

و الذين يكنزون الذهب و الفضة يوم يحمى عليها فى نار جهنم فتكوى بها جباههم

۲_ذخيرہ اندوزى كرنے والوں كو داغنے كيلئے ان كے

۹۳

خزانوں كو آتش جہنم ميں انتہائي گرم كيا جائيگا_يوم يحمى عليها فى نار جهنم فتكوى بها جباههم

''يحمى '' كا مصدر ''احمائ''يعنى كسى چيز كو بہت گرم كرنا اور ''عليہا'' كى ضمير مونث كا مرجع ہے ''الذہب '' اور ''الفضة ''البتہ دراہم و دنانير كے لحاظ سے _ اور ''تكوى ''كا مادہ ہے'' كيّ ''يعنى گرم چيز كو بدن كے كسى حصے كے ساتھ چمٹانا_

۳_ذخيرہ اندوزى كرنے والوں كى پيشانى ، پہلو اور پشت كو دوزخ ميں پگھلائے گئے سونے اور چاندى كے ساتھ داغا جائيگا_

فى نار جهنم فتكوى بها جباههم و جنوبهم و ظهورهم

۴_ خدا تعالى كى طرف سے دولت كى ذخيرہ اندوزى كرنے والوں كى جہنم ميں سرزنش كے ساتھ ساتھ انہيں كے خزانوں كے ذريعے انہيں عذاب دينا_هذا ما كنز تم لانفسكم فذوقوا ما كنتم تكنزون

۵_ آتش دوزخ ميں پگھلائے گئے سونا چاندى ، دنيا ميں ان كے ذخيرہ اندوزى كرنے والوں كے ذريعے ذخيرہ ہونے كى ٹھوس صورت_الذين يكنزون الذهب و الفضة يوم يحمى عليها هذا ما كنزتم لانفسكم

۶_ اخروى عذاب، دنيا ميں انسان كے اعمال كى جسمانى صورت_هذا ما كنزتم لانفسكم فذوقوا ما كنتم تكنزون

۷_ پگھلائے گئے سونے چاندى كے ذريعے جہنميوں كا عذاب ، جہنم كا ايك دردناك عذاب ہے_

و الذين يكنزون الذهب فبشرهم بعذاب اليم يوم يحمى عليها فى نار جهنم

۸_ امام صادق (ع) سے (گناہان كبيرہ كى وضاحت ميں حديث كے ضمن ميں ) روايت كى گئي ہے :''منع الزكاة المفروضة لا ن الله عزوجل يقول : يوم يحمى عليها فى نارجهنم فتكوى بها جباههم وجنوبهم وظهور هم '' ; گناہان كبيرہ ميں سے ايك واجب زكات كا ادا نہ كرنا ہے كيونكہ خدا تعالى فرماتا ہے كہ جس دن اس (سونے چاندي) كو آتش جہنم ميں ڈالاجائيگا اور ان كے ذريعے انكى پيشانيوں ، پہلوؤں اور پشتوں كو داغا جائيگا اور كہيں گے يہ ہے وہ جسے تم نے ذخيرہ كيا تھا _(۱)

جہنم :اسكا عذاب ۷

جہنمى :انكو اذيت دينا۷

____________________

۱)اصول كافى ج ۲ ص ۲۸۷ ح ۲۴ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۱۴ ح ۱۳۵_

۹۴

خدا تعالى :اس كى طرف سے سرزنش۴

دولت كے ذخيرہ اندوز:انكى پشت كو جلانا ۳; انكى پيشانى كو جلانا ۳; انكى سرزنش ۴; انكے پہلو كو جلانا ۳; انكے خزانے۱،۲،۴ ; انكے عذاب كا آلہ ۱،۲،۳،۴،۵; يہ لوگ جہنم ميں ۲،۳،۴،۵;يہ لوگ قيامت ميں ۱

ذخيرہ اندوزى كرنا :اسكى اخروى سزا ۱

روايت :۸

زكات :زكات نہ دينے كا گناہ ۸;زكات نہ دينے والوں كا عذاب ۸

عذاب :اسكا آلہ ۷; دردناك عذاب ۷; عذاب اخروى ۶; عذاب كے درجے۷;عذاب ،گرم چاندى كے ذريعے۲،۳،۵،۷

عمل :اسكا جسم كى صورت اختيار كرنا۵،۶

گناہان كبيرہ:۸

آیت ۳۶

( إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْراً فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ )

بيشك مہينوں كى تعدا د اللہ كے نزديك كتبا خدا ميں اس دن سے بارہ ہے جس دن اس نے آسمانوں اور زمين كو پيد ا كيا ہے_ ان ميں سے چار مہينے محرّم ہيں اور يہى سيدھا اور مستحكم دين ہے لہذا خبردار ان مہينوں ميں اپنے او پر ظلم نہ كرنا اور تمام مشركين سے اسى طرح جہاد كرنا جس طرح وہ تم سے جنگ كرتے ہيں اور يہ ياد ركھنا كہ خدا صرف متقى اور پرہيز گار لوگوں كے ساتھ ہے_

۱_آسمانوں اور زمين كى خلقت كے آغاز ہى سے مہينوں كى تعداد بارہ تھى _

ان عدة الشهور عند الله اثنا عشر شهرا يوم خلق السماوات و الارض

۹۵

۲_ آسمان و زمين حادث ہيں نہ قديم _يوم خلق السماوات و الارض

۳_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _يوم خلق السماوات

۴_ سال ميں بارہ مہينوں كا وجود آسمان و زمين كى خلقت كے آغاز ہى سے ايك غير متغير چيز ہے نہ يہ كہ اس نظم نے تدريجاً يہ صورت اختيار كى ہو_ان عدة الشهور يوم خلق السماوات و الارض

۵_ بارہ مہينوں ( سال قمرى كے) كے در ميان چار ماہ ، حرمت و عزت والے ہيں _

ان عدة الشهور عند الله اثنا عشر شهراً منها اربعة حرم

۶_ سال كے مہينوں كے در ميان حرمت والے چار مہينوں كا وجود سابقہ اديان ميں بھى تھا اور يہ حكم الہى ہے_

منها اربعة حرم ذلك الدين القيم

''قيّم'' _كہ جس كا معنى ہے محكم و پائيدار _ہو سكتا ہے اس حكم كے سابقہ اديان ميں موجود ہونے كى طرف اشارہ ہو _

۷_ چار مہينوں كى حرمت و عزت ، معاشرہ كے فائدہ اور اسكى مضبوطى اور پائدارى كيلئے ہے_

منها اربعة حرم ذلك الدين القيم فلا تظلموا فيهن انفسكم

۸_ ان مہينوں كى حرمت و عزت پائمال كرنے سے خدا تعالى كى ممانعت _منها اربعة حرم فلاتظلموا فيهن انفسكم

۹_ ان مہينوں كى حرمت كو پائمال كرنا ( اس ميں جنگ كرنا) خود پر اور انسانى معاشرہ پر ظلم ہے_

فلاتظلموا فيهن انفسكم

۱۰_ حرمت والے مہينوں ميں جنگ كا آغاز حرام ہے اور مشركين كے حملے كا مقابلہ كرنا اور دفاع كرنا جائز ہے_

منها اربعة حرم فلا تظلموا فيهن انفسكم و قاتلوا المشركين كافة كما يقاتلونكم

ان مہينوں كى حرمت كا تقاضا يہ ہے كہ ان ميں جنگ نہ كى جائے ليكن چونكہ ممكن ہے دشمن اس حرمت كا لحاظ نہ كرے لذا خدا تعالى نے اس صورت ميں مسلمانوں كو بھى اجازت دى ہے اور فرمايا ہے انكى طرح تم بھى جنگ كرو_

۱۱_ خدا تعالى كى طرف سے سب و محارب مشركين كے خلاف نبرد آزما ہونے اور روئے زمين كو ان كے وجود سے پاك كردينے كا حكم _و قاتلوا المشركين كافة كما يقاتلونكم كافة

۱۲_ مشركين اسلام كو مٹانے اور سب مسلمانوں كو نابود كرنے كے درپے تھے_كما يقاتلونكم كافة

۱۳_ ان مہينوں كى حرمت كى حفاظت كرنے اور جنگ

۹۶

طلب دشمنوں كو تركى بہ تركى جواب دينے ميں تقوا كا خيال ركھنے پر خدا تعالى كى تاكيد اور اہتمام _

فلا تظلموا فيهن انفسكم و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۴_ متقين كو خدا تعالى كى نصرت و امداد حاصل ہے_و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۵_ خدا تعالى كى طرف سے مشركين كے خلاف جنگ كرنے اور انہيں تركى بہ تركى جواب دينے كيلئے متقين كى حوصلہ افزائي_و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۶_ تقوا انسان كے ان مہينوں كى حرمت كا خيال ركھنے اور گناہ اور قانون شكنى سے بچنے كا ذريعہ ہے_

منها اربعة حرم فلاتظلموا فيهن انفسكم و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۷_امام صادق(ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان( ان عدة الشہور عند اللہ اثنا عشر شہراً) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے: ''المحرم و صفر و ربيع الاول وربيع الاخر و جمادى الاولى وجمادى الآخرة ورجب و شعبان وشہر رمضان و شوال و ذوالقعدة وذوالحجة منہا اربعة حرم ، عشرون من ذى الحجة و المحرم وصفر و شہر ربيع الاول وعشر من شہر ربيع الآخر''; يہ مہينے محرم، صفر ، ربيع الاول ،ربيع الثانى جمادى الاول ، جمادى الثاني، رجب ، شعبان ، ماہ رمضان ، شوال، ذيقعد اور ذى الحج ہيں _ ان ميں سے حرمت والے چار مہينے يہ ہيں _ ذى الحج كے آخرى بيس دن ، محرم ، صفر ، ربيع الاول اور ربيع الثانى كے پہلے دس دن_(۱)

۱۸_امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے :''ما خلق الله بقعة فى الارض احب اليه منها_ ثم اوميء بيده نحو الكعبة_ لها حرّم الله الاشهر الحرم فى كتابه ...ثلاثة متوالية للحج : شوال وذوالقعدہ وذوالحجة وشہر مفرد للعمرة وہو رجب; خدا تعالى نے زمين كا كوئي ٹكٹرا ايسا پيدا نہيں كيا كہ جو اسے اس سے زيادہ محبوب ہو_ اور اپنے ہاتھ كے ساتھ كعبہ كى طرف اشارہ كيا اور مزيد فرمايا اس كعبہ كے احترام كى خاطر خدا تعالى نے قرآن ميں حرمت والے مہينوں كومحترم شمار كيا ہے _ حج كيلئے تين مسلسل ماہ شوال، ذيقعد، ذى الحج اور عمرہ (مفردہ) كيلئے الگ ماہ ،رجب_(۲)

۱۹_ پيغمبر (ص) سے منقول ہے كہ آپ(ص) نے حرمت والے چار مہينوں كے بارے ميں فرمايا : رجب ...وذوالقعدہ و ذو الحجة والمحرم وہ يہ ہيں رجب

____________________

۱)خصال صدوق ص ۴۸۷ ح ۶۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۱۶ح ۱۴۲_

۲)كافى جلد ۴ ص ۲۴۰ ح ۱_ نور الثقلين ج ۳ص۲۱۵ ح ۳۱۹_

۹۷

ذيقعد، ذى الحج اور محرم ...(۱)

آسمان :انكا حادث ہونا ۲; انكا متعدد ہونا۳

احكام ۱۰/اسلام :اسكے دشمن ۱۲

تقوا :اسكے آثار ۱۶

جرائم :انكے ارتكاب كے موانع ۱۶

جنگ:حرمت والے مہينوں ميں جنگ۹; حرمت والے مہينوں ميں جنگ كا حرام ہونا ۱۰;دفاعى جنگ ۱۰

جہاد:محاربين كے خلاف جہاد ۱۱; مشركين كے خلاف جہاد۱۱،۱۵

حرمت والے مہينے۵،۱۷،۱۸،۱۹

انكا اديان ميں وجود ۱۶;انكا فلسفہ ۷،۱۸; انكا ہميشہ سے ہونا ۶;انكى حرمت كى حفاظت كرنا ۸، ۱۳ ، ۱۶; انكى ہتك حرمت كے آثار،۹; ان كے احكام ۱۰

خدا تعالى :اسكے افعال۱۵;اسكے اوامر۱۱; اسكے نواہى ۸

خدا تعالى كى امداد:جنكو يہ حاصل ہے۱۴

خود:خود پر ظلم ۹

دفاع:اسكى اہميت۱۰; دفاع، حرمت والے مہينوں ميں ۱۰

روايت :۱۷،۱۸،۱۹

زمين:اسكا حادث ہونا ۲

سال اور مہينہ:سال كے مہينوں كى تعداد۱،۴،۱۷; بارہ مہينوں كا ہميشہ سے ہونا ۱،۴

ظلم :اسكے موارد۹

عدد:چار كا عدد۵،۶; بارہ كا عدد ۱،۴

قانون:قانون شكنى كے موانع۱۶

____________________

۱)خصال صدوق ص ۴۸۷ ح ۶۳ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۱۶ ح ۱۴۴_

۹۸

كعبہ :اسكى فضيلت ۱۸

گناہ:اسكے موانع۱۶

متقين :انكى امداد ۱۴; انكى حوصلہ افزائي ۱۵; ان كے فضائل ۱۴

مسلمان:ان كے دشمن ۱۲

مشركين :انكى دشمنى ۱۲

معاشرہ:اس پر ظلم،۹;اسكى مصلحتوں كى اہميت۷

مقابلہ:اس ميں تقوا ۱۳; يہ حرمت والے مہينوں ميں ۱۰;يہ مشركين كے ساتھ۱۵

مہينے:جمادى الاول ۱۷; جمادى الثانى ۱۷; ذى الحج ۱۷ ، ۱۸ ، ۱۹; ذيقعد۱۷،۱۸،۱۹; ربيع الاول ،۱۷; ربيع الثاني،۱۷;رجب ۱۷،۱۸،۱۹;شعبان۱۷;شوال ۱۷،۱۸; ماہ رمضان ،۱۷;صفر ۱۷; محرم۱۹

آیت ۳۷

( إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُحِلِّونَهُ عَاماً وَيُحَرِّمُونَهُ عَاماً لِّيُوَاطِؤُواْ عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّهُ فَيُحِلُّواْ مَا حَرَّمَ اللّهُ زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمَالِهِمْ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ )

محترم مہينوں ميں تقديم و تاخير كفر ميں ايك قسم كى زيادتى ہے جس كے ذريعہ كفار كو گمراہ كيا جاتا ہے كہ وہ ايك سال اسے حلال بناليتے ہيں اور دوسرے سال حرام كرديتے ہيں تا كہ اتنى تعداد برابر ہوجائے جتنى خدا نے حرام كى ہے اور حرام خدا حلال بھى ہوجائے_ ان كے بدترين اعمال كو ان كى نگاہ ميں آراستہ كرديا گيا ہے اور اللہ كا فر قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

۱_ ماہ حرام اور ماہ حلال كو ايك دوسرے كى جگہ پر منتقل كرنا ( محرم كى حرمت صفر كو اور صفر كى حليت محرم كو دے

۹۹

دينا) جاہليت كے عربوں كا ايك غلط كام _انما النسيء زيادة فى الكفر

جاہليت كے عربوں كيلئے اپنى جنگى اور غارتگرى والى فطرت كى وجہ سے مسلسل تين ماہ ( ذيقعد، ذى الحج، محرم) تك جنگ سے پرہيز كرنا بہت شاق اور دشوار تھا لہذا اپنے خيال ميں محرم اور صفر كوآگے پيچھے كرديتے يعنى محرم ميں جنگ كرتے اور صفر ميں جنگ سے پرہيز كرتے اور اگلے سال محرم كو اپنى جگہ پر لے آتے اور اس كام كو ''نسي '' (متاخر كرنا) كہا كرتے_

۲_ حرمت والے مہينوں كو ادل بدل كرنا كفار كے كفر كے درجہ ميں اضافہ كا باعث ہے_انما النسي زيادة فى الكفر

۳_ كفر كے مختلف درجے ہيں _زيادة فى الكفر

۴_ خدا تعالى كے پائيدار احكام ميں مداخلت اور تصرف كرنا كفر كى علامت ہے_

منها اربعة حرم انما النسي زيادة فى الكفر

۵_ حرمت والے مہينوں كو تبديل كرنا كفار كى گمراہى كا عامل ہے_انما النسيء يضل به الذين كفرو

۶_ ''النسيئ'' يعنى حرمت والے كسى مہينے كو ايك سال حلال شمار كرنا اور دوسرے سال حرام شمار كرنا_

انما النسي يحلونه عاما و يحرمونه عام

۷_ جاہليت كے عربوں كا حرمت والے مہينوں كو تبديل كرنے كے باوجود انكى تعدادكا پابند ہونا_

ليوا طئوا عدة ما حرّم الله

۸_ جاہليت كے عربوں كى طرف سے حرمت والے مہينوں كو تبديل كرنے كا حتمى نتيجہ حرام الہى كو حلال شمار كرنا تھا_

فيحلوا ما حرم الله

۹_ كفار كے برے كردار كو ان كے سامنے خوبصورت كركے پيش كرنا _زين لهم سوء اعمالهم

۱۰_ كفار ، ہدايت الہى سے محروم ہيں _و الله لا يهدى القوم الكافرين

۱۱_ نسيء (حلال اور حرام مہينوں كو تبديل كرنا) جاہليت كے عربوں كا وہ برا كام ہے كہ جسے وہ خود پسند كرتے تھے اور اچھا سمجھتے تھے_انما النسيء زيادة فى الكفر زين لهم سوء اعمالهم

۱۲_''عن رسول الله فى قوله تعالى ''يحلونه عاماً ويحرمونه عاماً ''كانوا يحرّمون المحرم عاماً ويستحلون صفر ويحرّمون

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779