تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212512 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

آیت ۷۱

( قَالَ هَؤُلاء بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارى قوم كى لڑكياں حاضر ہيں اگر تم ايسا ہى كرنا چاہتے ہو ں

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ہم جنس پرستى اور مہمانوں كے ساتھ چھيڑچھاڑ كى بجائے اپنى لڑكيوں كے ساتھ شادى كرنے كى تجويز پيش كي_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام مہمان نواز اور مہمانوں كى عزت و حرمت كے محافظ و مدافع انسان تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...ولا تخزون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ہم جنس پرستى كى بجائے عورتوں كے ساتھ عقد كرنے كى دعوت دي_

قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

مندرجہ بالا مطلب ا س نكتے كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بناتي'' سے قوم كى عورتيں مراد ہوں _چونكہ انبياء كرامعليه‌السلام اپنى اُمت كى نسبت با پ كى حيثيت ركھتے ہيں _اس كے علاوہ اپعليه‌السلام كے گھر پر حملہ اور ہونے والوں كى تعداد بہت زيادہ تھى جبكہ اپعليه‌السلام كى اپنى بيٹياں بہت كم تھيں اس سے بھى مذكورہ بالا نكتے كى تائيد ہوتى ہے_

۴_عورت اور مرد كى شادى ،حضرت لوطعليه‌السلام كى شريعت ميں جنسى ضرورت كو پوراكرنے كاقابل قبول ،طبيعى اور بہترطريقہ تھا_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۵_ نامشروع اعمال كى ممانعت كے ساتھ ساتھ شرعى اور عملى راہ حل پيش كرنا ،دعوت انبياء كے طريقوں ميں سے ايك طريقہ تھا_فلا تفضحون ...ولا تخزون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۶_طبيعى تقاضوں كو پورا كرنے كے نامشروع طريقوں اور جنسى انحرافات كے خلاف مقابلے كے ساتھ ساتھ مشروع اور عملى راہ حل پيش كرنا اور طبيعى طريقے سےطبيعى تقاضوں كو پورا كرنے كا راستہ

۲۸۱

فراہم كرنا چاہيے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۷_قوم لوط كى ہلاكت سے پہلے ،حضرت لوطعليه‌السلام كى چند كنوارى لڑكيا ں تھيں _قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

۸_جنسى خواہشات اور ضروريات كو غير طبيعى و نامشروع طريقے سے پورا كرنے كى عادت، انسان ميں طبيعى اور قانونى طريقے سے جنسى ضرورت پورا كرنے كے رجحان كے مانع بنتى ہے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

مفسرين كے بقول جملہ '' ان كنتم فعلين '' ترديد كے لئے استعمال ہوا ہے او ر تقدير ميں وہ اس طرح ہے : ' 'فان فعلتم مااقول لكم وما اظنكم تفعلون ''بنا بريں ممكن ہے اُن لوگوں ميں ( عورتوں كے ساتھ ازدواج )كے طبيعى طريقے سے جنسى ضرورت كو پورا كرنے كى طرف عدم رجحان كا سبب،غير طبيعى طريقے كے ذريعے جنسى خواہش پورا كرنے كى عادت ہو_

۹_قوم لوط كے لوگ مشروع اور طبيعى طريقوں (عورتوں سے ازدواج ) كے ہونے كے باوجود، لواط جيسے قبيح فعل اور ہم جنس پرستى پر اصرار كرتے تھے_قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين

جملہ'' ان كنتم فعلين '' جملہ''ان فعلتم مااقول لكم وما اظنكم تفعلون '' كى جگہ ہے _يعنى ،اگر ميرى نصيحت اور رائے پر عمل كرو ليكن ميرے خيال ميں تم ايسا نہيں كرو گے_

۱۰_''عن ا حدهما: ...ثم عرض عليهم بناته نكاحاً ...;(۱) ''حضرت امام باقر ياامام صادق عليہماالسلام سے منقول ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى لڑكيوں كو اپنى قوم كے ساتھ نكاح كے لئے پيش كيا ...''

ازدواج :ازدواج كے موانع ۸

انبياء :دعوت انبياء كا طريقہ ۵

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۸;جنسى انحراف كے خلاف مبارزے كا طريقہ ۶

جنسي غريزہ:جنسى غريزہ كوپورا كرنے كاپيش خيمہ ۶جنسى غريزہ كوپورا كرنے كاطريقہ ۴;جنسى غريزہ كو پورا كرنا ۸

دين :دين اور عينيت ۵

روايت :۱۰

____________________

۱)_علل الشرائع ،ص۵۵۲ ،ح۶ ،ب۳۴۰; نورالثقلين ، ج۲، ص۳۸۵ ،ح۱۶۷_

۲۸۲

عمل :ناپسنديدہ عمل سے نہى ۵

قوم لوط :قوم لوط كى ہٹ دھرمى ۹;قوم لوط ميں عقد ۳ ، ۹ ; قوم لوط ميں لواط ۱،۹;قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۹

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كى رائے ۱،۳،۱۰;حضرت لوط كا قصہ ۱ ،۳ ، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى لڑكيوں سے شادى ۱،۳، ۱۰ ; حضرت لوط كى متعدد لڑكياں ۷;حضرت لوط كى مہمان نوازى ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے دين ميں عقد ۴ ; حضرت لوط كے فضائل ۲

مہمان:مہمان كا دفاع۲

آیت ۷۲

( لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ )

آپ كى جان كى قسم يہ لوگ گمراہى كے نشہ ميں اندھے ہو رہے ہيں _

۱_خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جان كى قسم كھانا كہ قوم لوط كے لوگ نشے ميں مست، سرگرداں اورہر قسم كى بصيرت وعقلمندى سے دور تھے_لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر مبنى ہے كہ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے قصے كے شروع ہونے سے پہلے ايات ۴۹،۵۱ (نبى عبادى ___ونّبئهم ___)كے قرينے سے جملہ ''لعمرك ''كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوں _

۲_خداوند متعال كى بار گاہ ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بلند مقام و منزلت حاصل ہونا_لعمرك

۳_خداوند متعال كا حضرت لوطعليه‌السلام كى جان كى قسم كھانا كہ اُن كى قوم كے لوگ نشے ميں مست اور سرگرداں تھے_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب جملہ ''لعمرك ''حضرت لوطعليه‌السلام سے مخاطب ملائكہ كى گفتگو كا تسلسل ہو_

۴_خداوند متعال كى بار گاہ ميں حضرت لوطعليه‌السلام كو بلند مقام و منزلت حاصل ہونا_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

۲۸۳

۵_حق و حقيقت كے اثبات كے لئے عزيز اور قابل قدر افراد كى جان كى قسم كھانا ايك جائز اور مشروع كام ہے_

لعمرك انهم ...يعمهون

۶_قوم لوط كا مست ،سر گرداں اور بصيرت سے خالى ہونا ، حضرت لوطعليه‌السلام كى تعليمات سے اُن كى ہدايت پذيرى كے مانع تھا_واتقوا اللّه ولا تخزون ...لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

'' سكرة ''كا معنى ، عقل كا ختم اور ناكارہ ہوجانا ہے_اور '' عمہ ''كا مطلب امور ميں حيرت كى وجہ سے شك و ترديد ميں مبتلا ہونا ہے_بنا بريں جملہ '' لفى سكرتھم يعمھون '' سے مراد ، امور ميں بصيرت نہ ركھنا اور مست و متحير ہونا ہے_

۷_جنسى انحرافات اور فحشاء سے الودہ ہونا ،مستى ، سرگردانى اور صحيح سوچ كے ختم ہوجانے كا باعث بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون ...لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

مندرجہ بالا مطلب اس حقيقت كو مد نظر ركھ كر اخذ كيا گيا ہے كہ قوم لوط كا گناہ اور اصلى جرم ،اُن كا فحشااور جنسى انحرافات كا عادى ہونا تھا_ بنا بريں اُن كى سر مستى اور سر گردانى كا سبب بھى يہى گناہ اور جرم تھا_

۸_مستى اور غفلت ايك انتہائي بُرا اور مذموم فعل ہے جبكہ بصيرت اورروشن نظرى انسانوں كى ايك بلند و قابل قدر صفت ہے_لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

۹_مستى اور غفلت ،ناصحين كى نصيحت اور نيك انديشى كو قبول كرنے سے مانع بنتى ہے_

لعمرك انهم لفى سكرتهم يعمهون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۲

اقدار :۸

الله تعالى :الله تعالى كى قسميں ۱،۲

بصيرت :بصيرت كى قدرومنزلت ۸

تعقل :تعقل كے موانع ۷

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۷

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كے مقامات ۴

۲۸۴

خير خواہى :خير خواہى كى تاثير كے موانع ۹

سر گردانى :سر گردانى كے عوامل ۷

سر مستى :سر مستى كے اثرات ۹

قسم كھانا:انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قسم كھانا ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى قسم كھانا ۳; غير خدا كى قسم كھانا۵;قسم كھانے كے احكام ۵ ; محبوبين كى قسم كھانا۵

صفات :ناپسنديدہ صفات ۸

غفلت :غفلت كى سرزنش ۸; غفلت كا ناپسنديدہ ہونا ۸; غفلت كے اثرات ۹

قوم لوط :قوم لوط كى سر مستى ۱،۳;قوم لوط كى سر گردانى كے اثرات ۶;قوم لوط كى سر گردانى ۱،۳;قوم لوط كى سر مستى كے اثرات ۶;قوم لوط كى ہدايت ناپذيرى ۱ ; قوم لوط كى ہدايت ناپذيرى كے اثرات ۶;قوم لوط كى ہدايت كے موانع ۶

موعظہ :موعظہ كى تاثير كے موانع ۹

آیت ۷۳

( فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ صبح ہوتے ہى انھيں ايك چيخ نے اپنى گرفت ميں لے ليا _

۱_ جنسى انحراف جارى ركھنے پر اصرار كرنے كے بعد صبح كے وقت قوم لوط كو ايك وحشتناك اواز اور خوفناك چيخ نے اليا تھا_قال هو لاء بناتى ...فا خذتهم الصيحة مشرقين

''صيحہ ''كا معنى اواز بلند كرنا اور فر ياد كرنا ہے چونكہ يہ اواز خوف و پكار كے ہمراہ ہوتى ہے لہذا اسے خوفناك اور وحشتناك اواز سے تعبير كيا گيا ہے_''شرق''(مشرقين كا مصدر)طلوع سورج كے معنى ميں ہے _اس كے فاعلى وزن كا معنى يہ ہے كہ وہ صبح ميں داخل ہو گئے ہيں _

۲_طبيعى عوامل(مثلاً ہوا،گرج وغيرہ)كے ذريعے خداوندكا ارادہ جارى ہوتا ہے_

۲۸۵

فا خذتهم الصيحة مشرقين

۳_عذاب الہى كے عوامل ميں سے ايك وحشتناك اواز اور خوفناك گرج (بھى )ہے_فا خذتهم الصيحة

۴_قوم لوط كا مستى اور غفلت كى وجہ سے عذاب الہى ميں گرفتار ہونا _

انهم لفى سكرتهم يعمهون_فا خذتهم الصيحة

۵_ اقوام كے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے عوامل ميں سے ايك مستى اور غفلت (بھى ) ہے_

انهم لفى سكرتهم يعمهون_فا خذتهم الصيحة

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ۲ ;الله تعالى كے عذاب ۳

جنسى انحراف :جنسى انحراف كت اثرات ۱

سر مستى :سر مستى كے اثرات ۵

طبيعى عوامل :طبيعى عوامل كا كردار ۲

عذاب :اسمانى اواز كے ذريعے عذاب ۱،۳;صبح كے وقت عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱;عذاب كے موجبات ۵;عذاب كے وسائل ۳

غفلت :غفلت كے اثرات ۵

قوم لوط :قوم لوط كا جنسى انحراف ۱;قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كى تاريخ ۱;قوم لوط كى سر مستى كے اثرات ۴ ; قوم لوط كى غفلت كے اثرات ۴;قوم لوط كے عذاب كے موجبات ۴

۲۸۶

آیت ۷۴

( فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ )

پھر ہم نے انھيں تہ و بالا كرديا اور ان كے اوپر كھڑنجے اور پتھروں كى بارش كردى _

۱_ خداوند متعال نے وحشتناك اواز كے بعد قوم لوط كے شہر كو اوپر تلے كر ديا _فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافله

۲_قوم لوط اپنے شہر كے اوپر تلے ہونے كے ساتھ ہى كنكريلے پتھروں كى بارش (سجيل) ميں مبتلا ہو گئے _

فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

''سجيل''كا لغوى معنى وہ شے ہے جو پتھر اور كيچڑ سے مخلوط ہو _بعض اہل لغت نے اسے ''فارسى لفظ'' اور ''سنگ گل''كا معرب قرار ديا ہے_

۳_قوم لوط كى ہم جنس برستى اور لواط (كى عادت )اُن كے اوپر عذاب كے نازل ہونے، انكے شہر و وطن كى نابودى اور اُن كى اپنى ہلاكت كا پيش خيمہ بنى _

وجاء ا هل المدينة ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...فا خذتهم الصيحة مشرقين_فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۴_قوم لوط كا ايك ايك فرد ،كنكريلے پتھروں كا نشانہ بنا تھا_وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

مندرجہ بالا مطلب ''امطرنا ''كى تعبير سے اخذ كيا گيا ہے_يعنى جس طرح بارش كے قطرے اسمان سے مسلسل اور پے در پے بغير كسى وقفے كے مختلف جگہوں پر برستے ہيں اسى طرح ''سجيل '' بھى پورے شہر ميں پھيل گئے تھے اور سب لوگ اُن كى زد ميں اگئے تھے_

۵_جنسى انحراف اور ہم جنس پرستى كى عادت ميں مبتلا معاشرے ہلاكت و نابودى اور عذاب الہى كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

وجاء ا هل المدينة ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون ...فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۲۸۷

۶__جنسى انحراف اور ہم جنس پرستى ايك عظيم جرم ہے جو اپنے ساتھ عذا ب لاتا ہے_

فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

كيونكہ قوم لوط كے لوگ لواط اور ہم جنس پرستى كى وجہ سے عذاب اور ہلاكت ميں مبتلا ہوئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے يہ بہت ہى بڑا گناہ ہے اور توبہ نہ كرنے كى صورت ميں ناقابل بخشش ہے_

۷_قوم لوط كے وطن اور شہر كا اوپر تلے ہوجانا اور اُن كى ہلاكت ،دردناك الہى عذاب كا ايك مظہر ہے_

نبّي عبادي وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم ...فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

۸_خداوند متعال بُرائي اور فساد ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كوہلا ك كر كے اُن معاشروں كے چہروں اور رفتار كو تبديل كر ديتا ہے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون ...قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين ...فا خذتهم الصيحة مشرقين_فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۸;الله تعالى كے عذاب ۱،۷،۸

اجتماعى تحولات :اجتماعى تحولات كا سر چشمہ ۸

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے اثرات ۶;جنسى انحراف كے معاشرتى اثرات ۵

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين كا اوپر تلے ہوجانا۱،۲،۳،۷

عذاب :اسمانى گرج كے ذريعے عذاب ۱;دردناك عذاب۷;نكروں كے ذريعے عذاب ۲،۴; عذاب كا پيش خيمہ ۶;كعذاب كے مراتب ۷

قوم لوط :قوم لوطعليه‌السلام پر پتھروں كى بارش۲،۴;قوم لوطعليه‌السلام كا عذاب ۱،۴;قوم لوطعليه‌السلام كى تاريخ ۱،۲،۴;قوم لوطعليه‌السلام كى ہم جنس پرستى كے اثرات ۳;قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۳;قوم لوطعليه‌السلام كے عذاب كے موجبات ۳;قوم لوطعليه‌السلام كے لواطعليه‌السلام كے اثرات ۳

كبيرہ گناہ :۶

۲۸۸

معاشرہ :فاسد معاشروں كى ہلاكت ۸معاشرتى افات كى شناخت ۵;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۵;معاشروں كے عذاب كا پيش خيمہ ۵

ہم جنس پرستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۶;ہم جنس پرستى كے اجتماعى اثرات ۵

آیت ۷۵

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ )

ان باتوں ميں صاحبان ہوش كے لئے بڑى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_قوم لوط كى تاريخ وواقعات ميں ہوش مند ،گہرى نظر ركھنے والے اور بابصيرت اہل تحقيق كے لئے خدا اور اُ سكى عظمت كى بہت سى نشانياں ہيں _وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

لغت ميں ''متوسم ''اُس شخص كو كہتے ہيں كہ جو نشانيوں اور علامتوں ميں غور و فكر كرے اور اس سے وہ شخص مراد ہے كہ جو حوادث اور اُن كے نتائج كے علل و اسباب كى جستجو ميں لگا رہے اور اُن پر عاقلانہ نظر كرے _

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام اوراُنكى قوم كى سرگذشت ،خداوند كى نشانيوں سے بھرى پڑى ہے_

قالوا لاتوجل انا نبشرك بغلم عليم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''ذلك ''حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ہر دوكے قصے كى طرف اشارہ ہو_

۳_قران ميں تاريخى قصوں اور واقعات كے نقل ہونے كا مقصد اور فلسفہ ،پند ونصيحت اور خداوند متعال كى صحيح معرفت(توحيد) حاصل كرنا ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

جملہ'' ان فى ذلك ''نيز ايت ۷۷ ميں جملہ ''ان فى ذلك لا ية للمو منين '' حضرت ابراہيم اور حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ نقل كرنے كا نتيجہ ہے_يہ نتيجہ اور سبق حاصل كرنا ہوسكتا ہے ان قصوں كو بيان كرنے كا مقصد و فلسفہ ہو_

۲۸۹

۴_ايات الہى كى درست شناخت و معرفت ،(انسان كي)ہوشيارى ،دقت نظر اور فراست پر موقوف ہے_

ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۵_تاريخ كے عبرت انگيز واقعات كى درست شناخت اور اُن سے نصيحت و سبق حاصل كرنا، دقت نظر ، ذہانت اور عاقلانہ رويئے پر موقوف ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۶_قران، لوگوں كوايات الہي،تاريخى واقعات ا ور تحولات ميں دقت نظر اور ہوشيارى كى دعوت ديتا ہے_

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

۷_جنسى مسائل اور بُرے اخلاق كے بارے ميں قصوں كے نقل كرنے ميں ادب كى رعايت اور سبق اموزى كى طرف متوجہ رہنے كے ساتھ بد اموزى سے بچنا چاہيے_

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قال هو لاء بناتى ان كنتم فعلين ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كہ جوجنسى انحراف اور ہم جنس پرستى ميں مبتلا تھي، كى داستان اس طرح بيان كى ہے كہ جو نہ فقط بُرائي كى طرف نہيں لے جاتى بلكہ اُسے پند ونصيحت اوسبق اموزى كا وسيلہ بنانے كے ساتھ ساتھ عظمت خدا كى نشانى بھى قرار ديتى ہے_

ايات خدا :ايات خدا كى معرفت كا پيش خيمہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى عظمت كى نشانياں ۱;الله تعالى كى معرفت كى اہميت ۳

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۳،۵

تعقل :ايات خدا ميں تعقل ۶;تاريخ ميں تعقل ۶;تعقل كى دعوت ۶;تعقل كے اثرات ۵

توحيد :توحيد كى اہميت ۳

حضرت ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے ميں ايات خدا ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :

۲۹۰

حضرت لوطعليه‌السلام كے قصے ميں ايات خدا ۲

عبرت :عبرت كے عوامل ۳،۵

قران كريم :قران كريم كى دعوتيں ۶;قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۳

قصہ :قصہ نقل كرنے كے اداب ۷

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ميں ايات خدا ۱

معرفت :معرفت كى شرائط ۵

ہوشيار لوگ :ہوشيار لوگ اور قوم لوط كى تاريخ ۱

ہوشيارى :ہوشيارى كى دعوت ۶;ہوشيارى كے اثرات ۴،۵

آیت ۷۶

( وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُّقيمٍ )

اور يہ بستى ايك مستقل چلنے والے راستہ پر ہے _

۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے تك باقى تھے_و انها لسبيل مقيم

''مقيم '' كا معني'' ثابت و قائم ''ہے اور ''سبيل مقيم ''يعنى اباد راستہ _''انھا'' كى ضمير كا مرجع قوم لوط كا ويران شدہ شہر ہے_لہذاايت كا معنى يوں ہو جائے گا :قوم لوط كے شہر كے بقايا جات اُس راستے پر چلنے والوں كے لئے واضح اور قابل مشاہدہ ہيں _

۲_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے اثار ايك اباد سڑك پر واقع تھے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں ہر راہ گير كے لئے قابل مشاہدہ تھے_فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم

۳_ خداوند متعال كى معرفت اور سبق و نصيحت حاصل كرنے كے لئے گذشتہ اُمتوں كے تمدن اور سابقہ اقوام كے اثار (قديمہ ) كا مطالعہ ايك ضرورى اور شائستہ كام ہے_

فا خذتهم الصيحة ...فجعلنا عليها سافلها ...ان فى ذلك لأيآت ...و انها لسبيل مقيم

۲۹۱

اثار قديمہ :اثار قديمہ كى اہميت ۳

الله تعالى :الله تعالى كى معرفت كا پيش خيمہ ۳

تاريخ :تاريخ سے عبرت۳;مطالعہ تاريخ كى اہميت ۳

سرزمين :صدراسلام ميں قوم لوط كى سر زمين ۱،۲

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

قوم لوط :قوم لوط كے اثار قديمہ ۱،۲

آیت ۷۷

( إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّلْمُؤمِنِينَ )

اور بيشک اس ميں بهى صاحبان ايمان کے لئے نشانياں ہيں _

۱_قوم لوط كے ويران شدہ شہر كے باقى ماندہ اثار ،اہل ايمان كے لئے خدا اور اُسكى عظمت كى ايك عظيم نشانى ہيں _

و انها لسبيل مقيم_ان فى ذلك لا ية للمو منين

''لاية ''كى تنوين ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے_

۲_ايمان اور حق كو قبول كرنے كا جوہر ،ايات الہى اور تاريخى واقعات كى صحيح شناخت اور اُن سے بہرہ مندى كا پيش خيمہ ہے _ان فى ذلك لا ية للمو منين

۳_ہوشيارى ،فراست اور دقت نظر ،سچے مؤمنين كى صفات ميں سے ہيں _

ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

يہ كہ خداوند متعال نے گذشتہ ايت ميں دقيق اور ذہين لوگوں كے لئے قوم لوط كاقصہ بيان كيا ہے جبكہ اس ايت ميں اسى قصے كو مؤمنين كے لئے نقل كيا ہے _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حقيقى مؤمنين ہى ذہين اور دقيق لوگ ہيں _

۴_قران ميں قوم لوط كے بارے ميں بيان ہونے

۲۹۲

والے جملات، سب كے سب معرفت خدا كى تعليم اور پند و نصيحت دينے والے ہيں _

و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

۵_قران ميں تاريخى واقعات اور قصص كو نقل كرنے كا مقصد و فلسفہ ،خداوندمتعال كى معرفت (توحيد ) اور پند و نصيحت حاصل كرنا ہے_و نبّئهم عن ضيف ابرهيم ...ان فى ذلك لأيآت للمتوسّمين ...ان فى ذلك لا ية للمو منين

ايات خدا :ايات خدا كى شناخت ۲;ايات خدا كے موارد ۱

الله تعالى :الله تعالى كى معرفت كا پيش خيمہ ۴;الله تعالى كى معرفت كى اہميت۵

ايمان :ايمان كے اثرات ۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲،۵;تاريخ كے فوائد ۴;تاريخى تحولات كى شناخت ۲

توحيد :توحيد كى اہميت ۵

حق :حق پذيرى كے اثرات ۲

شناخت :شناخت كا پيش خيمہ ۲

عبرت :عبرت كے عوامل ۴،۵

قران كريم :قران كريم كے قصوں كا فلسفہ ۵

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ سے عبرت ۴;قوم لوط كے اثار قديمہ ۱

مؤمنين :مؤمنين كا تعقل ۳;مؤمنين كى صفات ۳;مؤمنين كى ہوشياري۳

۲۹۳

آیت ۷۸

( وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ )

اور اگر چہ ايكہ والے ظالم تھے _

۱_''ايكہ ''كے رہنے والے (قوم شعيب)ظالم قسم كے لوگ تھے_وان كان ا صحب الا يكة لظلمين

مفسرين كى اكثريت كا كہنا ہے كہ ''ايكہ '' سے قوم شعيب مراد ہے_

۲_''ايكہ '' كے لوگوں كى جائے سكونت ايك سر سبز و شاداب جگہ تھى جہاں بہت زيادہ درخت تھے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين

''ايكہ''لغت ميں شاخوں اور پتوں سے بھرے ہوئے درخت كو كہتے ہيں _اور اس ايت ميں اس سے اسم جنس مراد ہے _ شعيب كے لوگوں كو ''اصحاب الايكہ'' كے نام سے ياد كيا جانا اس سے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ملتا ہے_

۳_'' قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ان مدين وا صحاب الا يكة ا ُمتان بعث الله اليهما شعيباً ;(۱) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:مدين اور اصحاب الايكہ دواُمتيں تھيں جن كى طرف خدا نے حضرت شعيبعليه‌السلام كو مبعوث كيا تھا_

اصحاب الايكہ :اصحاب الايكہ كاظلم ۱;اصحاب الايكہ كے پيغمبر ۳

روايت :۳

سر زمين :اصحاب الايكہ كى سر زمين كا سر سبز ہونا ۲;اصحاب الايكہ كى سر زمين كى جغرافيائي حيثيت ۲

ظالمين :۱

مدين :اہل مدين كے پيغمبر ۳

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص ۹۱_

۲۹۴

آیت ۷۹

( فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُّبِينٍ )

تو ہم نے ان سے بھى انتقام ليا اور يہ دونوں بستياں واضح شاہراہ پر ہيں _

۱_خدا وند متعال نے قوم لوط اور اصحاب الايكہ سے انتقام ليا _فانتقمنا منهم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''منھم '' كى ضمير، قوم لوط اوراہل ايكہ كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲_قوم لوط كى فحشا اور جنسى انحراف كى الودگى (لواط اور ہم جنس پرستي)اور ''ايكہ'' والوں كى بے عدالتى وظلم اُن سے انتقام الہى كا سبب بنا _انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين_الّا آل لوط ...وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

۳_فحشا(لواط اور ہم جنس پرستي) اور بے عدالتى و ظلم ، انتقام الہى كاپيش خيمہ بنتا ہے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

۴_ظلم اور بے عدالتى ايك عظيم گناہ ہے جس كے نتيجے ميں عذاب الہى نازل ہوتا ہے_

وان كان ا صحب الا يكة لظلمين _فانتقمنا منهم

''اصحاب ايكہ '' سے خداوند متعال كے انتقام كا سبب ،اُن كى بے عدالتى اور ظلم تھا_اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ بے عدالتى اور ظلم ايك ناقابل بخشش گناہ ہے_

۵_قوم لوط اور اہل ايكہ (قوم شعيب ) كے تاريخى اثار زمانہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں بہت واضح طور پر سرراہ، جزيرة العرب كے لوگوں كى دسترس ميں تھےفانتقمنا منهم و انهما لبامام مبين

''انھما''كى ضمير تثنيہ'' قوم لوط اور ايكہ ''كى طرف لوٹ رہى ہے اور امام كاايك معنى طريق(راستہ ) بھى ہے (لسان العرب)اور ''مبين '' مفعولى معنى ميں فاعل ہے جس كا معنى '' واضح اور روشن ''ہے_لہذا جملہ '' انھما لبامام مبين''كا معنى يہ ہو جائے گا :قوم لوط وايكہ شہر كے

۲۹۵

اثار ايك واضح راستے پر موجود ہيں _

۶_درس اموزى اور معرفت خدا كى خاطر، سابقہ لوگوں اور اُمتوں كے تمدن (اثار قديمہ )كى حفاظت ايك ضرورى اور شائستہ فعل ہے_وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل_ان فى ذلك لأيآت لا ية ...فانتقمنا منهم و انهما لإمام مبين

خداوند متعال نے ''قوم لوط اور قوم ايكہ'' كو ہلاك كرنے كے بعد اُن كے تباہ شدہ شہروں كے اثار كو ايك سڑك كے كنارے پر قائم ركھا اور ان اثار كو مؤمنين كے لئے عبرت ونشانى قرارد يا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے، درس وعبرت كى نيت سے گذشتہ قوموں كے تمدن كى حفاظت ايك اچھا اور لازمى امر ہے_

۷_قوم لوط كا شہر اوپر تلے ہو جانے اور اُس پر كنكريلے پتھروں كى بارش ہونے كے باوجود مكمل طور پر منہدم نہيں ہوا اور سالہا سال تك اُس كے اثار باقى رہے ہيں _فجعلنا عليها سافلها وا مطرنا عليهم حجارة من سجّيل ...و انهما لبامام مبين

اثار قديمہ :اثار قديمہ سے عبرت۶;اثار قديمہ كى حفاظت ۶

اثار قديمہ كى شناخت :اثار قديمہ كى شناخت كى اہميت ۶

اصحاب ايكہ :اصحاب ايكہ سے انتقام ۱،۲;ا صحاب ايكہ كے ظلم كے اثرات ۲;صدر اسلام ميں صحاب ايكہ كے اثار قديمہ ۵

الله تعالى :الله تعالى كا انتقام ۱;الله تعالى كى معرفت كاپيش خيمہ ۶الله تعالى كے انتقام كے موجبات ۲،۳

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين ۷

ظلم :ظلم كے اثرات ۳;ظلم كا گناہ ۴

عبرت :عبرت كے عوامل ۶

عذاب :عذاب كے موجبات ۴

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قوم لوط :صدر اسلام ميں قوم لوط كے اثار قديمہ ۵;قوم لوط سے انتقام ۱،۲;قوم لوط كے اثار قديمہ ۷;قوم لوط كے جنسى انحراف كے اثرات ۲;قوم لوط كے شہر ك

۲۹۶

اوپر تلے ہوجانا۷;قوم لوط كے لواط كے اثرات ۲ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى كے اثرات ۲

كبيرہ گناہ :۴

لواط :لواط كے اثرات ۳

مكہ :اہل مكہ اور اصحاب ايكہ كے اثار قديمہ ۵;اہل مكہ اور قوم لوط كے اثار قديمہ ۵

ہم جنس پرستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۳

آیت ۸۰

( وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ )

اور اصحاب حجر نے بھى مرسلين كى تكذيب كى _

۱_اصحاب حجر (قوم ثمود)نے(بھي) انبياءے الہى كى نبوت كو جھٹلايا _ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

۲_اصحاب حجر (قوم ثمود)كے متعدد انبياء تھے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

ہو سكتا ہے''المرسلين ''كا جمع انا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۳_اصحاب حجر (قوم ثمود)نے حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كو جھٹلايا تھا_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

مندرجہ بالا ،مطلب اس احتمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''المر سلين '' سے حضرت صالحعليه‌السلام مراد ہوں كہ جو قوم ثمود كے نبى تھے اور ''المرسلين '' كا جمع لايا جاناہوسكتا ہے اس وجہ سے ہو كہ اُس قوم نے حضرت صالحعليه‌السلام كو جھٹلاكر درحقيقت تمام انبيا ئے الہىعليه‌السلام كو جھٹلايا ہے_

۴_انبياءے الہى اور اسمانى اديان ،باہمى مشتركات اور ناقابل تفكيك ہم بستگى كے حامل ہيں اور اُن ميں سے كسى ايك كى تكذيب ،سب كى تكذيب كے مترادف ہے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے پر مبنى ہے كہ جب اصحاب حجر كے لئے فقط ايك نبى مبعوث ہوا ہو _ جيسا كہ قران ميں بھى فقط حضرت صالحعليه‌السلام كا تذكرہ ملتا ہے_اور ''المرسلين '' كا جمع لايا جانا ہو سكتا ہے اس حقيقت كے بيان كے لئے ہو كہ:الہى اديان اور انبياء كرامعليه‌السلام كے درميان باہمى مشتركات اور ہم بستگى پائي جاتى ہے اور اُن ميں سے ہر ايك كو جھٹلانا ،سب كو جھٹلانے كے برابر

۲۹۷

ہے_

۵_اصحاب حجر (قوم ثمود)كے مستحكم اور پتھريلے گھر تھے_ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين

قوم ثمود كو ''اصحاب حجر '' كے نام سے ياد كيا جانا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _ بعد والى دو ايات ميں بھى جملہ ''وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ...''اسى مطلب كا مئويد ہے _

اديان :اديان كى ہم اہنگى ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى تكذيب ۴;انبياء كى ہم اہنگى ۴;انبياء كے مشتركات ۴;انبياء كے مكذبين ۱

حضرت صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۳

گھر :پتھريلے گھر ۵

قوم ثمود :قوم ثمودكا كفر ۱،۳;قوم ثمودكے انبياء كا متعدد ہونا ۲ ; قوم ثمودكے گھروں كى خصوصيات ۵

آیت ۸۱

( وَآتَيْنَاهُمْ آيَاتِنَا فَكَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ )

اور ہم نے انھيں بھى اپنى نشانياں ديں تو وہ اعراض كرنے والے ہى رہ گئے _

۱_خداوند متعال نے اصحاب حجر (قوم ثمود) كے سامنے اپنے بہت سے معجزات، مختلف نشانياں اور ايات پيش كيں _

وء اتينهم ء اى تن

۲_اصحاب حجر (قوم ثمود) ، معجزات اور ايات الہى سے منہ موڑ كر اپنے كفر پر اصرار كرنے لگے_

وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين

۳_اصحاب حجر (قوم ثمود)ہٹ دھرم ،ضدى اور حق ناپذير لوگ تھے_وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين

يہ كہ اصحاب حجر نے بہت سے معجزات اورايات الہى ديكھنے كے باوجود اُن سے منہ موڑ ليا تھا_اس سے اُن كے ضدى اور حق ناپذير ہونے كا پتہ چلتا ہے جيسا كہ جملہ '' فاعرضوا عنھا''كے بجائے جملہ ''فكانوا عنها معرضين '' كا ان

۲۹۸

،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_كہ جو اس بات كو ظاہر كررہا ہے كہ اُن كا يہ منہ موڑنا مدت دراز سے تھا_

ايات خدا :ايات خدا سے منہ موڑنا ۲

حق ناپذير لوگ :۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر ايات خدا كا نزول ۱ ; قوم ثمود پر معجزے كا نزول ۱;قوم ثمود كاكفر ۲;قوم ثمود كا منہ موڑنا۲;قوم ثمود كى صفات۳;قوم ثمود كى حق ناپذيرى ۳; قوم ثمود كى ہٹ دھرمي۲،۳

آیت ۸۲

( وَكَانُواْ يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً آمِنِينَ )

اور يہ لوگ پہاڑ كو تراش كو محفوظ قسم كے مكانات بناتے تھے _

۱_اصحاب حجر پہاڑوں كوچير كر اُن كے اندر اپنے لئے پُرامن گھر بناتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

گھر بنانے كى غرض سے پہاڑوں كو تراشنا دو طرح سے ہو سكتا ہے:۱_پہاڑوں سے تراشے ہوئے پتھروں سے اُ نہى كے دامن ميں يا كسى اور جگہ پتھر كے گھر بنانا _۲_خود پہاڑوں كو تراش كر اُن كے اندر گھر بنانا جيسا كہ سورہ نحل (ايت ۶۸) ميں يہى تعبير استعمال كى گئي ہے :(ان اتخذى من الجبال بيوتاً )

۲_اصحاب حجر ، پہاڑوں كو تراش كر اُن كے پتھروں سے اپنے لئے پُر امن گھر بناتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

پُر امن گھر بنانے كى غرض سے پہاڑوں كو تراشنا ممكن ہے اُن كے استحكام كى خاطر ہو_

۳_حجر والوں (قوم ثمود ) كے درميان سنگ تراشى اور خانہ سازى كى صنعت كا رائج ہونا _

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۴_اصحاب حجر (قوم ثمود ) طاقتور اور محنتى لوگ تھے اور وہ پہاڑى علاقوں ميں رہتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۵_اصحاب حجر (قوم ثمود ) اپنے ا پ كو پتھر كے بنے ہوئے مستحكم گھروں ميں ہر قسم كے خطرے سے محفوظ جانتے تھے_

۲۹۹

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

۶_اصحاب حجر پتھر كے بنے ہوئے مستحكم گھروں ميں بزعم خوداپنے اپ كو عذاب الہى سے محفوظ جانتے تھے_

وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

ہو سكتا ہے پتھر كے مستحكم گھر بنانا،عذاب الہى كے خطرے كے مقابلے كے لئے ہو _بعد والى دو ايات (فما اغنى عنھم ما كانوا يكسبون) بھى اسى مطلب كى تائيدكر رہى ہيں _

۷_اصحاب حجر (قوم ثمود ) كے گھر بنانے كے طريقے اور طرز تعمير سے معلوم ہوتا ہے كہ اُن كے(اس طرح گھر بنانے كا) مقصد اور ہدف فقط امنيت تھا_وكانوا ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۶

سر زمين :قوم ثمود كى سر زمين كى جغرافيائي حيثيت ۴

سنگ تراشى :سنگ تراشى كى تاريخ ۳

عذاب :عذاب سے محفوظ ہونا ۶

قوم ثمود :قوم ثمود كا احساس امنيت ۵،۶،۷;قوم ثمود كا گھر بنانا۳; قوم ثمود كى غلط سوچ ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱،۲ ،۳ ، ۴ ;قوم ثمود كى سنگ تراشى ۳;قوم ثمود كى قدرت ۴;قوم ثمود كے پتھريلے گھر ۷; قوم ثمود كے گھر بنانے كى خصوصيات ۱،۲،۷;قوم ثمود كے گھروں كى خصوصيات ۵،۶;قوم ثمود كے مقاصد ۷

گھر :پتھروں كے گھر ۱،۲

گھر بنانا:گھر بنانے كى تاريخ ۳

آیت ۸۳

( فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ )

تو انھيں بھى صبح سويرے ہى ايك چنگھاڑنے پكڑليا _

۱_ اصحاب حجر (قوم ثمود )انبياءے الہى كو جھٹلانے اورمعجزات ا و رالہى نشانيوں سے منہ موڑنے كے بعد

۳۰۰

صبح كے وقت ايك وحشتناك اور خوفناك اواز ميں گرفتار ہو گئے_

ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين_ وء اتينھم ء اى تنا ...معرضين ...فا خذتھم الصيحة مصبحين

۲_ عذاب الہى كے علل واسباب ميں سے ايك وحشتناك اواز اور خوفناك چيخ بھى ہے_فا خذتهم الصيحة

۳_ انسان كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا اُس كى اپنى سوچ ،عقيدے اور اعمال كا نتيجہ ہے_

ولقد كذّب ا صحب الحجر ...فا خذتهم الصيحة

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا ء پر ہے كہ جب '' فا خذتھم ''ميں '' فا ''تعقيب اور سببيت كے لئے ہو اور اس سے يہ معلوم ہوتا ہے اصحاب حجر پر ''چيخ ''كا عذاب ،اُن كى طرف سے جھٹلائے جانے كے بعد تھا اور اُن كا يہ جھٹلانا ہى اُن كے عذاب كا سبب بنا تھا_

۴_انبياءے الہى كو جھٹلانا اور ايات الہى سے منہ موڑنا ، عذاب الہى كے نزول كا پيش خيمہ بنتا ہے_

كذّب ا صحب الحجر المرسلين معرضين فا خذتهم الصيحة

۵_عذاب الہى كا نزول ، معجزات اور الہى نشانياں دكھانے اور اتمام حجت كرنے كے بعدہوتا ہے_

وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين فا خذتهم الصيحة

ايات الہى :ايات الہى سے منہ موڑنے كى سزا ۱;ايات الہى كو جھٹلانے كے اثرات ۴

اتمام حجت :اتمام حجت كا كردار ۵

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے اتمام حجت۵;الله تعالى كے عذاب ۲;الله تعالى كے عذاب كا تحت ضابطہ ہونا ۵

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كى سزا ۱;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات۴

عذاب :اسمانى چيخ كے ذريعے عذاب۲;اتمام حجت كے بعد عذاب۵;صبح كے وقت عذاب۱;عذاب كا پيش خيمہ ۴;عذاب كے وسائل ۲;عذاب كے موجبات ۳;معجزے كے بعد عذاب۵

عقيدہ :عقيدہ كے اثرات ۳

عمل :عمل كے اثرات ۳

۳۰۱

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱;قوم ثمود كے عذاب كا وقت ۱

معجزہ :معجزہ كو جھٹلانے كى سزا ۱

آیت ۸۶

( فَمَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

تو انھوں نے جس قدر بھى حاصل كيا تھا كچھ كام نہ آيا _

۱_اصحاب حجر كى اپنے اپ كو عذاب الہى سے نجات دلانے كى كوئي كوشش اُن كے لئے مفيد ثابت نہ ہوئي _

فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۲_قوم ثمود كے مستحكم پتھر يلے گھر كہ جو اُنہوں نے عذاب الہى كے مقابلے ميں امنيت كى اُميد سے بنائے تھے اُنہيں حتى خوفناك اواز كے مقابلے ميں بھى محفوظ نہ ركھ سكے_فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۳_عذاب الہى (چيخ ) نے اصحاب حجر كو اُن كے پتھريلے گھروں اور مستحكم قلعوں كے اندرتباہ كر ڈالا_

ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين_فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

اصحاب حجر نے عذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے پتھر كے گھر بنائے ہوئے تھے ;ليكن يہ گھر اُنہيں عذاب سے محفوظ نہ ركھ سكے اور اسے روكنے ميں كارامد ثابت نہيں ہوئے (فما ا غنى عنهم )مندرجہ بالا حقيقت سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ عذاب كے وقت وہ لوگ انہى گھروں ميں ساكن تھے_

۴_انسان ،خداوند متعال كے ارادے كے مقابلے ميں ايك ناتوان مخلوق ہے_فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۵_كوئي بھى طاقت ،عذاب الہى كو روكنے كى توانائي نہيں ركھتى _فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۶_ہر قسم كے حالات ميں اور ہر قسم كے مستحكم و پُر امن مقام پر كسى كو بھى عذاب الہى كے مقابلے ميں ، محفوظ ہونے كا احساس (تك ) نہيں كرنا چاہيے_

۳۰۲

ء امنين_فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

مكمل امنيت حاصل كرنے كے لئے قوم ثمود كے گھروں كى ساخت كا تذكرہ اور اس نكتے كى ياد دہانى كہ فقط ايك چيخ نے اُنہيں نابود كر ديا اور مستحكم گھر اُن كے كسى بھى كام نہ اسكے ،ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب نكتے كى طرف اشارہ ہو_

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۴; الله تعالى كى قدرت ۵;الله تعالى كے عذاب ۳، ۶

انسان :انسان كا عجز ۴

عذاب :اسمانى چيخ كے ذريعے عذاب ۳;عذاب سے محفوظ رہنا ۲،۶;عذاب كو روكنا ۵

قوم ثمود :قوم ثمود كا عذاب ۲،۳;قوم ثمود كى تاريخ ۱،۳;قوم ثمود كى كوشش كا بے نتيجہ ہونا ۱;قوم ثمود كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم ثمود كے گھر ۳;قوم ثمود كے گھر كى خصوصيات ۲

موجودات :موجودات كا عجز ۵

آیت ۸۵

( وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلاَّ بِالْحَقِّ وَإِنَّ السَّاعَةَ لآتِيَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ )

اور ہم نے آسمان و زمين اور ان كے درميان جو كچھ بھى ہے سب كو برحق پيدا كيا ہے اور قيامت بہرحال آنے والى ہے لہذا آپ ان سے خوبصورتى كے ساتھ درگذر كرديں _

۱_خداوند متعال نے اسمانوں ،زمين اور فضا ميں جو كچھ موجود ہے اُسے حق كى (حكيمانہ اور درست مقصد ) كى بنياد پر خلق فرمايا ہے_وما خلقنا السموت والا رض وما بينهما الّا بالحقّ

كلمہ ''حق'' كے استعمال كاايك مقام وہ ہے كہ

۳۰۳

جہاں كوئي كام حكمت اور مصلحت كى بنياد پر انجام پايا ہو (مفردات راغب)_مندرجہ بالا مطلب اسى استعمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_نظام خلقت (اسمان ،زمين اور فضا ميں موجود مخلوقات )ايك بامقصد اور حكيمانہ نظام ہے_

وما خلقنا السموت والا رض وما بينهما الّا بالحقّ

كلمہ ''حق '' در مقابل ''باطل '' ہے ;يعنى بے مقصد اور بے فائدہ _بنا بريں يہ كلمہ ''حق'' كہ جس ميں حكمت ومصلحت كے معانى پائے جاتے ہيں ، ہوسكتا ہے كسى مقصد كو بيان كر رہا ہو _اس كى تائيد اُن ايات سے بھى ہو رہى ہے كہ جن ميں كائنات كى خلقت كے بے مقصد اور بيہودہ ہونے كى نفى كى گئي ہے_

۳_اسمانوں اور زمين كے درميان (فضا ميں ) كچھ مخلوقات وجود ركھتى ہيں _وما خلقنا السموت والا رض وما بينهما الّا بالحقّ

۴_كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا _وما خلقنا السموت الّا بالحقّ

۵_قيامت كا برپا ہونا، ايك يقينى اور قابل عمل چيز ہے_وان الساعة لا تية

''ساعة''لغت ميں زمانے كے اجزا ميں سے ايك جز كو كہتے ہيں اور اس ايت ميں اس سے قيامت مراد ہے_

۶_''الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_وان الساعة لا تية

۷_نظام افرينش كا برحق (حكيمانہ اور بامقصد )ہونا قيامت كے برپا ہونے كا مقتضى ہے_

وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

جملہ ''ان الساعة لا تية '' آيت مجيدہ '' وما خلقنا السموتالّا بالحقّ '' سے استدلال كے نتيجے كى حيثيت ركھتا ہے _يعنى : چونكہ كائنات ،حق كى بنياد پر خلق كى گئي ہے لہذا قيامت كا برپا ہونا بھى يقينى ہو گا_

۸_كائنات كى خلقت ،قيامت كے برپا ہوئے بغير بے مقصد ، بيہودہ اور ايك درست مقصد اور حكمت سے بعيد امرہے_

وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

۹_خلقت كائنات كا مقصد و مقصود، اُخروى دنيا ہے_وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

جملہ '' ان الساعة لا تية '' بعض مفسرين كے احتمال كے مطابق ہو سكتا ہے ''بالحق '' كى تفسير ہو _ بنابريں ''كائنات كے بر حق خلق ہونے ''كا معنى يہ ہو گا:كائنات ايك مقصد و ہدف كى حامل ہے اور وہ قيامت و اخرت ہے_

۳۰۴

۱۰_قيامت كے منكرين اور كفار كے پاس كائنات كى خلقت كے بارے ميں كوئي درست اور حق پر مبنى توجيہ و تفسير نہيں ہے لہذا وہ بے مقصد رجحان ركھنے والے لوگ ہيں _وما خلقنا السموت ...الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

۱۱ _پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپعليه‌السلام كفار اور مشركين كو كريمانہ انداز ميں بخش ديں اور اُن سے در گذر كرتے ہوئے اُن كے اذيت و ازار كو نظر انداز كر ديں _فاصفح الصفح الجميل

''صفح '' كا معنى بغير ملامت كيے اور احسان جتائے معاف كر دينا ہے كہ اسے ہم كريمانہ اور بزرگوارانہ در گذر بھى كہہ سكتے ہيں _

۱۲_قيامت اور خلقت كائنات كے حكيمانہ اور با مقصد ہونے پر عقيدہ ،مشكلات كے برداشت كرنے كو اسان بنا ديتا ہے اور دشمنوں كى جانب سے اذيت و ازار كو نظر انداز كرنے كا مقتضى ہے_

وما خلقنا السموت الّا بالحقّ فاصفح الصفح الجميل

''فاصفح '' ميں ''فا'' تفريع كے لئے ہے اور جملہ ''فاصفح ___'' كو جملہ'' وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية '' پر عطف كر رہى ہے _بنابريں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كائنات كے بر حق خلق ہونے كا تقاضا ہے كہ رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جيسا ايك حق طلب انسان حق كے راستے ميں برد بارى دكھائے اوركفار كى حق ناپذيرى كے سامنے اپنى سعى و كوشش كو بيہودہ خيال نہ كرے _

۱۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مكہ ميں اپنے مخالفين كى جانب سے اذيت و ازاراور اُن كے دبائو ميں تھے_فاصفح الصفح الجميل

اذيت و ازار كى وجہ سے ہى خداوند متعال كى طرف سے در گذر كرنے كى نصيحت كى گئي ہے _ جس كى تائيد اسى سورہ كى ايت ۹۵ (انا كفينك المستهزء ين ) سے بھى ہوتى ہے_

۱۴_اسلامى تحريك اور دينى تبليغات كے اغاز ميں كفار اور دشمنوں كے ساتھ كريمانہ سلوك اور در گذر كرنا ايك ضرورى اور لازمى امر تھا _فاصفح الصفح الجميل (بعثت كے ابتدائي حصّہ ميں )اس ايت كا نزول كہ جس ميں در گذر اور معاف كرنے كا حكم دياگيا ہے اور پھر (بعثت كے اخرى حصّہ ميں ) مدينہ ميں كفار اور دشمنوں كے ساتھ سخت رويہ اپنانے كا دستور ديا جاتا ہے _اس سے ہم مذكورہ مطلب اخذ كر سكتے ہيں _

۱۵_دوسروں حتى كفار اور دشمنوں كے ساتھ كريمانہ

۳۰۵

سلوك كرنا ، اُنہيں معاف كرنا،اور اُن كے اذيت و ازار كو نظر انداز كرناايك شائستہ اور پسند يدہ چيز ہے_

فاصفح الصفح الجميل

۱۶_ ''قال الرضا عليه‌السلام فى قول الله عزّوجلّ : ''فاصفح الصفح الجميل'' قال: العفو من غير عتاب ;(۱) حضرت امام رضاعليه‌السلام ے خداوند متعال كے فرمان ''فاصفح الصفح الجميل ''كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا :اس سے مراد بغير سرزنش كے معاف و در گذر كرنا ہے_

اخرت :اخرت كى اہميت ۹

اسمان :اسمانوں كا متعدد ہونا ۴;اسمانوں كى خلقت كى حقانيت ۱

افرينش :افرينش كا انجام ۹;افرينش كا بامقصد ہونا ۱،۲ ; افرينش كا تحت ضابطہ ہونا ۲;افرينش كا فلسفہ ۹; افرينش كى حقانيت ۱;افرينش كى خلقت ۷ ; افرينش كى قدر ومنزلت ۸;حقانيت افرينش كے اثرات ۷;افرينش كے بامقصد ہونے كے اثرات ۷

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كواذيت و ازار ۱۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كرامت ۱۱ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كى اذيتيں ۱۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عفو ۱۱

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۳

اسلامى تحريك :۱۴

الله تعالى :الله تعالى كى حكمت ۱،۲ ;الله تعالى كى خالقيت ۱

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۴

دشمن :دشمنوں كو معاف كرنے كا پيش خيمہ ۱۲;دشمنوں كو معاف كرنے كى اہميت ۱۴

روايت :۱۶

زمين :خلقت زمين كى حقانيت ۱

الساعة :۶

سختى :سختى ميں سہولت كے عوامل ۱۲

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ،ج۱، ص ۲۹۴، ح۵۰; نورالثقلين ،ج ۳ ، ص۲۷، ح۹۵،۹۶_

۳۰۶

عفو :احسان جتائے بغير عفو ۱۶;عفوكى اہميت ۱۵

عقيدہ :افرينش كے با مقصد ہونے كے اثرات ۱۲; حكمت الہى پر عقيدے كے اثرات ۱۲;قيامت پر عقيدے كے اثرات ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۵;قيامت كو جھٹلانے والوں كا بے منطق ہونا ۱۰; قيامت كے دلائل ۷، ۸; قيامت كے نام ۶

كفار :كفار كو معاف كرنا۱۱،۱۵;كفار كو معاف كرنے كى اہميت ۱۴;كفار كى بے منطقى ۱۰

مشركين :مشركين كو عفو ۱۱

موجودات :فضائي موجودات ۳

آیت ۸۶

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلاَّقُ الْعَلِيمُ )

بيشك آپ كا پروردگار سب كا پيدا كرنے والا اور سب كا جاننے والا ہے _

۱_فقط خداوند متعال ہى بہت علم والا، خالق ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

مبتدا اور خبر كا معرفہ لايا جانااور ضمير فصل ''ھو'' لانا ، حصر پر دلالت كرتا ہے_

۲_كائنات كى خلقت ،ايك عالمانہ اور اگاہانہ خلقت ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر اخذكيا گيا ہے كہ جب '' العليم '' ،'' الخلّق '' كے لئے صفت ہو_

۳_خداوندمتعال، خلاّق (خلق كرنے والا) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

۴_خداوند متعال كا مشكلات رسالت اور دشمنوں كى اذيت وازار كے مقابلے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلجوئي

۳۰۷

كرنا _فاصفح ...ان ربّك هوالخلّق العليم

''اللّہ ''كے بجائے ''ربك''كا انا نيز دشمنوں سے درگذر كرنے كى نصيحت كرنے كے بعد خداوند متعال كے علم واگاہى كى ياد دہانى كرانا ہو سكتا مذكورہ حقيقت بيان كرنے كے لئے ہو_

۵_خداوند متعال كى ربوبيت ،كائنات كى عالمانہ خلقت كى مقتضى ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

۶_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كفار اور دشمنوں سے درگذر اور چشم پوشى كرنا ،انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خير و صلاح اور اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تربيت و كمال كے لئے تھا_فاصفح الصفح الجميل _ان ربّك هوالخلّق العليم

جملہ ''ان ربّك '' جملہ '' فاصفح ...'' كے لئے تعليل كى حيثيت ركھتا ہے _يعني;اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم در گذر كيجئے; كيونكہ پروردگا ر اور تيرا ربّ جانتا ہے كہ كون سا كام تيرى مصلحت اور تيرے رشد وكمال كے لئے ہے_

افرينش:افرينش كى عالمانہ خلقت ۲،۵

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اذيت ۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۴; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب سے عفو ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تكامل كا پيش خيمہ ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مصالح ۶

اسما وصفات :خلاق ۳;عليم ۳

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۱;الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۵;الله تعالى كے اختصاصات ۱

توحيد :خالقيت ميں توحيد ۱

نظريہء كائنات :توحيدى نظريہ ء كائنات ۱

دشمنان :دشمنوں كو عفو ۶;دشمنوں كى اذيتيں ۴

كفار :كفار كو عفو ۶

۳۰۸

آیت ۸۷

( وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعاً مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ )

اور ہم نے آپ كو سبع مثانى اور قرآن عظيم عطا كيا ہے _

۱_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عطا ہونے والى چيزوں ميں سے ايك ''سورہ حمد'' ہے_

ولقد ء اتينك سبعًا من المثاني

اكثر مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''سبعاً'' سے سورہ حمد مراد ہے كہ جس كى سات ايتيں ہيں اور ''المثاني'' (جمع مثنى )قران كريم كى صفت ہے ;جيسا كہ سورہ زمر (ايت ۲۳) ميں بھى يہ كلمہ قران كى صفت كے طور پر ذكر ہوا ہے _ياد رہے كہ روايات بھى اسى مطلب كى تائيد كرتى ہيں _

۲_ سورہ حمد ،قران كے تمام سوروں ميں ايك خاص مقام و منزلت اور بلند قدر و قيمت كا حامل سورہ ہے _

ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم

مندرجہ بالا مطلب ،قران كو ''كتاب عظيم '' كے عنوان سے بيان كرنے سے پہلے سورئہ حمد كے'' ذكر'' سے مختص ہوجانے سے اخذ ہوتا ہے _

۳_خداوند متعال ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران عطا كرنے والا ہے _ولقد ء اتينك القرآن العظيم

۴_قران، ايك باعظمت كتاب اور عظيم نعمت ہے _ولقد ء اتينك القراء ان العظيم

۵_قران، خداوندمتعال كى خلاقيت اور علم كا ايك جلوہ ہے_

ان ربّك هوالخلّق العليم _ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم

خداوندمتعال كى دو صفات ''خالقيت اور دانائي'' كے بيان كے بعد ''پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران اعطا ہونے ''كا ذكرہوسكتا ہے خدا كى خالقيت اور علم كے مصاديق كو بيان كرنے كے لئے ہو _

۶_''عن يونس بن عبدالرحمان ...قال: سا لت ا باعبداللّه عليه‌السلام ''ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم '' قال: هى سورة الحمد و هى سبع ايات منها بسم اللّه الرّحمن الرّحيم وانما سميت المثانى لا نها يثنّى فى الركعتين ;(۱) يونس

____________________

۱)تفسير عياشى ،ج۱،ص۱۹;ح ۳،نور الثقلين ، ج۳،ص۲۷،ح ۹۸_

۳۰۹

بن عبد الرحمن كہتے ہيں : ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے خدا كے كلام :''ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم '' كے بارے ميں پوچھا تو اپعليه‌السلام نے فرمايا:وہ سورہ حمد ہے كہ جس كى سات ايتيں ہيں اُن ميں سے ايك''بسم الله الرحمن الرحيم '' ہے اور اسے مثانى كہا گيا ہے كيونكہ يہ سورہ دو ركعت نماز ميں دو بار پڑھى جاتى ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو سورئہ حمد عطا ہونا ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران كريم عطا ہونا ۳

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت كى نشانياں ۵;الله تعالى كے عطايا ۱،۳;الله تعالى كے علم كى نشانياں ۵

روايت :۶

سورئہ حمد :سورئہ حمد كى فضيلت ۱،۲،۶;سورئہ حمد كے نام ۶

قران كريم :قران كريم كى اہميت ۵;قران كريم كى عظمت ۴

نعمت :عظيم نعمتيں ۴;نعمت كے مراتب ۴;نعمت قران ۴

آیت ۸۸

( لاَ تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّنْهُمْ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ )

لہذا آپ ان كفار ميں بعض افراد كو ہم نے جو كچھ نعمات دنيا عطا كردى ہيں ان كى طرف نگاہ اٹھا كر بھى نہ ديكھيں اور اس كے بارے ميں ہرگز رنجيدہ بھى نہ ہوں بس آپ اپنے شانوں كو صاحبان ايمان كے لئے جھكائے ركھيں _

۱_خداوندمتعال، نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار كے دنيوى وسائل كى طرف نظريں ركھنے اور اُن ميں جذب ہونے سے روكا_لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

''مد'ّ' كا معنى زيادہ اور طولانى كرنا ہے اور جب بھى يہ انكھ اور نظر كے بارے ميں استعمال ہو تو انكھيں لگانے،كسى چيز كو گھورنے اور مجذو ب ہونے كے معنى ميں ہے _

۲_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كفار كے كثير دنيوى وسائل كى طرف توجہ كيے بغير اپنى پورى توجہ اُن كى ہدايت پر لگا ديں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

مذكورہ بالا ايت كے لئے كچھ احتمالات ذكر كيے گئے ہيں _مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم'' سے يہ مراد ہوكہ:تمہارے ذہن ميں بھى يہ نہيں انا چاہيے كہ خدا كے

۳۱۰

دشمن كفار اس قدر زيادہ دنيوى وسائل سے كيوں بہرہ مند ہيں ؟تم اس قسم كے خيالات كے ذريعے اپنے اپ كو ان وسائل ميں مشغول نہ كرو ;بلكہ تمہارى پورى توجہ خود اُن (كفار كى ہدايت ) كى طرف ہونى چاہيے_

۳_دنيا كے تمام وسائل ،مال و ثروت اور جلوے ،دين دارى اور قران كے نورانى حقائق كى معرفت كے مقابلے ميں ناچيز اور بے معنى ہيں _ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران جيسى عظيم نعمت عطا كرنے كى ياد دہانى كے بعد دنيا كے مادى وسائل اور متاع پر نظريں ركھنے سے نہى ،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۴_ظہور اسلام كے زمانے ميں بعض كفار اور مشركين ،قابل توجہ مادى وسائل اور مال وثروت سے بہرہ مند تھے_

لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

۵_دنيو ى زندگى كا مال و منال اور طلسمات ،جذاب اور دلربا ہوتے ہيں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

۶_دنيوى مال و منال پر نظر ركھنا اور رشك كرنا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت چيز ہے_

لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

۷_اسلامى و دينى راہنمائوں كے فرائض ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ ثروتمند اور مرفہ لوگوں كے اموال اور دنيوى مقام و مرتبے پر نظريں نہ ركھيں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم ولا تحزن عليهم واخفض جناحك للمو منين

۸_انسان كى تمام متاع اور ثروت كا سر چشمہ اور مالك خداوند متعال ہے_لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

خداوند متعال نے انسان كے ہاتھ ميں موجود وسائل و نعمات كو اپنى عطا كردہ قرار ديا ہے (متّعنا) اور اس سے يہ حقيقت ظاہرہوتى ہے كہ ان سب چيزوں كا سر چشمہ، خدا ہے_

۹_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار و مشركين كے لئے غمگين اور پريشان نہ ہونے كى نصيحت _لاتمدّنّ عينيك ولا تحزن عليهم

۱۰_حق كو قبول نہ كرنے والے كفار اور مشركين ،ہمدردى كے قابل نہيں _لاتمدّنّ عينيك ولا تحزن عليهم

جيسا كہ مفسرين نے كہا ہے ،كفار اور مشركين كے لئے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غم واندو ہ اُن كى حق ناپذيرى كى وجہ سے تھا _پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اُن كے لئے غم نہ كھانے كى نصيحت ممكن ہے اس لئے ہو كہ وہ اس قدر لياقت نہيں ركھتے كہ اُن كے لئے غمگين ہوا جائے_

۳۱۱

۱۱_كفار ومشركين كى ہدايت كے لئے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كاشديد غمگين ہونا اور دل جلانا _لاتمدّنّ عينيك ولا تحزن عليهم

۱۲_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مؤمنين كے ساتھ فروتنى (خفض جناح ) كے ساتھ پيش ائيں _واخفض جناحك للمو منين ''خفض جناح ''(پر كھولنا )فروتنى اور تواضع سے كنايہ ہے_

۱۳_ايمان ،انسانوں كى قدر و منزلت كا معيار اور اُن كے سامنے فروتنى و تواضع كا ملاك ہے _واخفض جناحك للمو منين

مندرجہ بالا مطلب صفت ''مؤمنين '' كہ جو عليت كى طرف اشارہ ہے ،سے استفادہ كيا گيا ہے ; يعنى چونكہ وہ ايماندار ہيں تو پس اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھى ان كے بارے ميں فروتنى اختيار كريں _

۱۴_معاشرے كے رہبر و راہنما ،معاشرے كے بے ايمان اور خوشحال لوگوں كى حد سے زيادہ توجہ كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

اگر چہ يہ ايت پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں ہے ليكن اس سے ہم اخذ كر سكتے ہيں كہ يہ تنبيہ اور ہوشيار باش،معاشرے كے تمام رہبروں اور ذمہ دار لوگوں كو بھى شامل ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار كے مادى وسائل ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ہدايت كرنا۱۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت ۹; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كونہى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تواضع ۱۲; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلسوزى ۱۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱۲; انحضر تصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شرعى ذمہ دارى ۱،۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پسنديدہ كام ۱۱

اقدار :اقدار كا معيار ۱۳

الله تعالى :الله تعالى كى مالكيت ۸;الله تعالى كى نصيحتيں ۹;الله تعالى كے نواہى ۱

ايمان :

۳۱۲

ايمان كا كردار ۱۳

تواضع :تواضع كا معيار ۱۳

ثروت :ثروت كا سر چشمہ۸

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى مذمت ۶

ديندارى :ديندارى كى قدر وقيمت ۳

دينى قائدين :دينى قائدين كا زھد ۷;دينى قائدين كى ذمہ دارى ۷

زھد :زھد كى اہميت ۷

طمع :طمع كى مذمت ۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

رشك :ناپسنديدہ رشك ۶

قائدين :قائدين اور مرفہ افراد ۱۴;قائدين كى جائے لغزش ۱۴

قران كريم :قران كريم كى قدروقيمت ۳

كفار :صدراسلام كے كفار كے مادى وسائل ۴; صدر اسلام كے كفار كى ثروتمندى ۴;كفار پر اندوہ ۱۰; كفار پر ترحم ۱۰;كفارپر غم واندوہ سے اجتناب ۹ ; كفار كى مادى وسائل سے بے اعتنائي ۱،۲;كفار كى ہدايت ۱۱;كفاركى ہدايت كى اہميت ۲

مادى وسائل :مادى وسائل سے بے اعتنائي ۷;مادى وسائل كا سر چشمہ ۸;مادى وسائل كا مالك ۸;مادى وسائل كا ناچيز ہونا ۳;مادى وسائل كى جذابيت ۵

مشركين :مشركين پر غم و اندوہ ۱۰;صدراسلام كے مشركين كے مادى وسائل ۴;مشركين پر ترحم ۱۰;مشركين پر غم واندوہ سے اجتناب ۹;صدراسلام كے مشركين كى ثروتمندى ۴;مشركين كى ہدايت ۱۱

مؤمنين :مؤمنين كے لئے تواضع ۱۲

۳۱۳

آیت ۸۹

( وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُ )

اور يہ كہہ ديں كہ ميں تو بہت واضح انداز سے ڈرانے والا ہوں _

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم -،لوگوں كے لئے اپنى ذمہ دارى (انذار ) كى حدودكا اعلان كرنے پر مامور تھے_

و قل انى ا نا النذير المبين

۲_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى (ڈرانے اور خطرات سے اگاہ كرنے پر مبني) رسالت سب كے لئے قابل فہم ،صريح اور ابہام سے خالى تھي_و قل انى ا نا النذير المبين

۳_انسان، وحى و دين الہى كى راہنمائي كے بغيرانتہائي اہم خطرات و تہديدات سے دو چار رہتا ہے_

و قل انى ا نا النذير المبين

انبياء كرامعليه‌السلام كا ڈرانا اور خطرات سے اگاہ كرنا ، انسان كے لئے انتہائي اہم خطرات اور تہديدات كے وجود پر دلالت كرتا ہے_ بنابريں اگر انسان انبياءے كرامعليه‌السلام كے انذار اور تہديدات كو قطع نظر كر دے تو وہ بہت سے خطرات سے دوچار ہو جائے گا_

۴_انذار (ڈرانا) اور خطرات سے اگاہ كرنا دينى مبلغين اور قائدين كا بنيادى فريضہ ہے_و قل انى ا نا النذير المبين

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كى حدود ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شرعى ذمہ دارى ۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صراحت ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار كا واضح ہونا ۲

انسان :انسان كو تہديد ۳;انسانى لغزش كے مقامات۳

تبليغ :تبليغ ميں انذار ۴

خطرہ :خطرے كا پيش خيمہ ۳

۳۱۴

دين :دين كى اہميت ۳

دينى قائدين :دينى قائدين كى ذمہ دارى ۴

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

وحى :وحى كا كردار ۳

آیت ۹۰

( كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى المُقْتَسِمِينَ )

جس طرح كہ ہم نے ان لوگوں پر عذاب نازل كيا جو كتاب خدا كا حصّہ بانٹ كرنے والے تھے _

۱_صدر اسلام ميں قران كو تجزيہ و تقسيم كرنے والے(التقاطي) لوگ ،عذاب الہى سے دوچار ہوئے تھے_

كما ا نزلنا على المقتسمين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے پر مبنى ہے كہ جب گذشتہ ايت كے جملہ '' ا نا النذ ير '' ميں لفظ عذاب تقدير ميں ہواور فعل ''ا نزلنا'' كا مفعول ايك محذوف ضمير ہو كہ جو عذاب كى طرف لوٹ رہى ہو_بنابريں ايت كا معنى يوں ہو جائےگا : ''جس طرح ہم نے عذاب ''مقتسمين '' پر نازل كيا ہے _ياد رہے كہ ''المقتسم ''كا معنى وہ شخص ہے كہ جو كسى چيز كو چند جزء ميں تقسيم كر ے اور بعد والى ايت ( الذين جعلوا القرء ان عضين) كے قرينے سے اس سے مراد قران كو جز جز كرنے والے لوگ ہيں كہ جو قران كے بعض معارف كو تو قبول كر ليتے ہيں اور بعض كا انكار كر ديتے ہيں _

۲_ظہور اسلام اور قران كے نزول كے بعد قران كو تجزيہ كرنے والے التقاطى گروہ كا پيدا ہو جانا_

كما ا نزلنا على المقتسمين

۳_مسلمانوں كى طرح اہل كتاب بھى قران كے مخاطبين ميں سے ہيں _

ولقد ء اتينك ...و القران العظيم ...كما ا نزلنا على المقتسمين

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا ء پر ہے كہ جب '' ا نزلنا '' كا مفعول ايك ايسى ضمير ہو كہ جو قران كى جانب لوٹ رہى ہو اور ''المقتسمين'' سے مراد بعض شان نزول كے مطابق يہود و نصارى ہوں (روح المعانى )

۴_دين ميں التقاط ( دين كے كچھ حصے كو قبول كرنا اور كچھ كا انكار كرنا ) ايك ايسا بڑا گناہ ہے جو عذاب الہى كا پيش خيمہ بنتا ہے_كما ا نزلنا على المقتسمين

۳۱۵

۵_''عن ابن عباس سا ل رجل رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ا را يت قول اللّه: ''كما ا نزلنا على المقتسمين''قال: اليهود والنصارى ... ;(۱) حضرت ابن عباس سے منقول ہے كہ ايك شخص نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال كيا اور كہا:اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خداكے قول :''كما ا نزلنا على المقتسمين'' كے بارے ميں كيا رائے ہے_ ؟ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:(مقتسمين سے مراد)يہود و نصارى ہيں _

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱،۲

دين :دين كے بعض حصے كو جھٹلانے كے اثرات ۴;دين كے بعض حصے كو قبول كرنے كے اثرات ۴;ديني افات كى شناخت ۴

روايت:۵

عذاب :اہل عذاب ۱;عذاب كا پيش خيمہ ۴

عيسائي :۵

قران :صدر اسلام ميں قران كو تجزيہ كرنے والے ۲ ; قران كو تجزيہ كرنے والوں كا عذاب ۱ ; قران اور اہل كتاب ۳;قران كو تجزيہ كرنے والے ۵; قران كے مخاطبين ۳

گناہان كبيرہ :۴

مقتسمين :مقتسمين سے مراد ۵//يہود :۵

آیت ۹۱

( الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ )

جن لوگوں نے قرآن كو ٹكڑے كرديا ہے _

۱_يہود اور نصارى كا نزول قران اور ظہور اسلام كے بعد ،التقاط ( دين كے كچھ حصے كو قبول كرنے اور كچھ كا انكار كرنے ) كى طرف رجحان ہو گيا تھا اور وہ قران كى بعض ايات پر ايمان لاتے تھے اور بعض كا انكار كرتے تھے_

الذين جعلوا القرآن عضين

''عضين ''،''عضة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى جز ہے _اور معارف دين كو قبول كرنے ميں تجزيہ (جز جز كرنا) اہل كتاب كى

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص۹۸_

۳۱۶

عادت ہے چونكہ كفار اور مشركين اصل ديانت كو ہى قبول نہيں كرتے تھے ;جيسا كہ خداوند متعال نے اہل كتاب كواسى صفت كے ساتھ ياد كيا ہے :''...ويقولون نئومن ببعض و نكفر ببعض ...'' (سورہ نسا ء ،ايت ۱۵۰)

۲_ كفار قريش ، قران كے نزول اور ظہور اسلام كے بعد قران كى ايات كو چند قسموں ميں تقسيم كر كے ہر قسم كاتہمت و افتراء اور دوسرے مختلف حيلوں و بہانوں كے ساتھ مذاق اُڑايا كرتے اور اُس كا انكار كرتے تھے_

المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين

يہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب اس ايت اور اس سے پہلے والى ايت سے كفار قريش مراد ہوں جيسا كہ ان كے شان نزول ميں ايا ہے_اور وہ سب كے سب (تقريباً ۱۶ افراد )مختلف طريقوں سے ہلاك ہوئے ہيں _

۳_اسلام اور قرانى معارف و تعليمات، باہم مربوط ومرتبط اورايك دوسرے سے جدا نہ ہونے والا ناقابل تقسيم مجموعہ ہے _المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين

۴_اسلام وقران كے پورے مجموعے پر ايمان لانا ضرورى اور ہر قسم كے تجزيہ و التقاط سے پرہيز لازمى ہے_

المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين

۵_''عن ابن عباس قال: سا ل رجل رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم '' ...الذين جعلوا القرآن عضين'' قال: امنوا ببعض وكفروا ببعض; (۱) حضرت ابن عباس سے منقول ہے كہ ايك شخص نے حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خداوندمتعال كے فرمان :'' الذين جعلوا القرء ان عضين '' كے بارے ميں سوال كيا تو انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا :قران كے بعض حصوں پر ايمان لے اتے ہيں اور بعض كے منكر ہو جاتے ہيں _

۶_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام و ا بى عبدالله عليه‌السلام عن قوله:''الذين جعلوا القرآن عضين'' قال: هم قريش; (۲) حضرت امام باقراور امام صادق عليھما السلام سے خدا وند متعال كے كلام :'' الذين جعلوا القرآن عضين '' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''وہ قريش تھے_''

اسلام :

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص۹۸_

۲) تفسيرعياشي،ج۲،ص ۲۵۲، ح۴و ص ۲۵۱ ، ح ۴۳; نورالثقلين ، ج۳،ص۳۱،ح۱۱۹_

۳۱۷

تعليمات اسلام كا باہم مرتبط ہونا ۳;اسلام كا ناقابل تجزيہ ہونا ۳;اسلام كو جز جز كرنے سے اجتناب ۴

ايمان :قران كے بعض حصوں پر ايمان ۱،۵

روايت :۵،۶

عيسائي :عيسائي اور قران ۱

قران كريم :قران كريم سے استہزء كرنے والے ۲،۵;قران كريم پر افتراء باندھنے والے ۲;قران كريم كا باہم مرتبط ہونا ۳;قران كريم كا ناقابل تفكيك ہونا ۳;قران كريم كو تجزيہ كرنے والے ۱، ۶ ; قران كريم كى تكذيب كرنے والے ۲;قران كريم كے تجزيہ سے اجتناب ۴

قريش كفار قريش كا استہزاء ۲;كفار قريش كا افترائ۲كفار قريش كى تہمتيں ۲;قريش اور قران كريم ۶

كفر :قران كے بعض حصے سے كفر ۱،۵

يہود :يہود اور قران ۱

آیت ۹۲

( فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِيْنَ )

لہذا آپ كے پروردگار كى قسم كہ ہم ان سے اس بارے ميں ضرور سوال كريں گے _

۱_ تمام كفار اور دين كو تقسيم كرنے والوں سے پوچھ گچھ كے بارے ميں خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ اپنى ربوبيت كى قسم كھانا_فو ربّك لنسئلنّهم ا جمعين

'' لنسئلنّهم'' كى جمع غائب كى ضمير ہو سكتا ہے اُن كفار كى طرف لوٹ رہى ہو كہ جن كاتذكرہ گذشتہ چندايات ميں گذرچكاہے(ازوجاً منهم ) اور ہوسكتا ہے يہ ''المقتسمين'' كى طرف اشارہ ہو _مذكورہ بالا مطلب ہردو احتمال كى بناء پر ہے_

۲_ اثبات اور حقائق كے لئے قسم كھانا ايك جائز اور مشروع امر ہے_

۳۱۸

فو ربّك لنسئلنّهم

خداوند متعال كے اثبات قيامت كے لئے قسم كھانے سے خود قسم كھانے كى مشروعيت اور جواز كا استفادہ ہو سكتا ہے_

۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،پرورد گار كے نزديك بلند مرتبہ شخصيت ركھنے كے ساتھ ساتھ اُس كے خاص لطف و عنايت سے بھى بہرہ مند ہيں _فو ربّك

يہ كہ خداوند متعال نے اپنى قسم ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب كيا ہے اور فرمايا ہے:''تيرے پرورد گار كى قسم ...''اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۴_صفت ''ربّ''خداوند متعال كى اہم ترين صفات ميں سے ہے_فو ربّك

چونكہ صفت ''ربّ'' كى قسم كھائي گئي ہے لہذا اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہو سكتا ہے_

۵_قيامت ،مجرمين اور ايات قران كاتجزيہ كرنے والوں سے پوچھ گچھ كا دن ہے _لنسئلنّهم ا جمعين

پوچھ گچھ كے لئے فعل مضارع ''نسئل''كالايا جانا ہو سكتا ہے ائندہ اور روز قيامت كى طرف اشارہ ہو_

۶_قيامت كے دن تما م انسانوں كى بغير كسى استثنا ء كے خداوند متعال كى طرف سے پوچھ گچھ ہو گى _

فو ربّك لنسئلنّهم ا جمعين

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ضمير ''ھم '' كا مرجع''انى انا نذير مبين'' كے قرينے سے تمام انسان ہوں _چونكہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ''نذير''ہونا سب انسانوں كے لئے ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۳

اسما و صفات :ربّ ۴

حقائق :اثبات حقائق كے لئے قسم كھانا ۲

دين :دين ميں تجزيہ كرنے والوں كا مواخذہ ۱

قسم كھانا :جائز قسم كھانا ۲;::قسم كھانے كے احكام ۲;ربوبيت خدا كى قسم كھانا ۱

قران كريم :قران كريم كو تجزيہ كرنے والوں كا اُخروى مواخذہ ۵;قران كريم كى قسميں ۱

قيامت :

۳۱۹

قيامت كى خصوصيات ۵;قيامت ميں عام مواخذہ ہونا ۶

كفار :كفار سے مواخذہ ۱

گناہگار لوگ :ان سے اُخروى مواخذہ ۵

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۳

آیت ۹۳

( عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ )

جو كچھ وہ كيا كرتے تھے _

۱_ قيامت كے د ن خداوند متعال كى طرف سے انسانوں كے تمام اعمال و كردار كے بارے ميں پوچھا جائے گا _

لنسئلنّهم ...عمّا كانوا يعملون

۲_قيامت كے دن خداوند متعال كى جانب سے كفار اور قران كا تجزيہ كرنے والوں كے تمام اعمال و كردار كى پوچھ گچھ ہو گي_المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين_ فوربّك لنسئلنّهم ا جمعين_عمّا كانوا يعملون

۳_تمام انسان اپنے اعمال اور كردار كے سلسلے ميں جوابدہ ہيں _لنسئلنّهم ...عمّا كانوا يعملون

۴_ربوبيت الہى ،انسان كے اعمال و كردار كے مقابلے ميں پوچھ گچھ اور سزا و جزا دينے كى مقتضى ہے_

فو ربّك لنسئلنّهم ا جمعين_عمّا كانوا يعملون

۵_انسان كے اعمال اور كردار قيامت كے دن پوچھ گچھ اور محاسبے كا معيارہيں اور اُنہى كے ذريعے اس كى عاقبتمعينّ ہوتى ہے_لنسئلنّهم ...عمّا كانوا يعملون

اجر :اجر كا پيش خيمہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۴

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳

سزا :

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779