تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212568 / ڈاؤنلوڈ: 3606
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

صبح كے وقت ايك وحشتناك اور خوفناك اواز ميں گرفتار ہو گئے_

ولقد كذّب ا صحب الحجر المرسلين_ وء اتينھم ء اى تنا ...معرضين ...فا خذتھم الصيحة مصبحين

۲_ عذاب الہى كے علل واسباب ميں سے ايك وحشتناك اواز اور خوفناك چيخ بھى ہے_فا خذتهم الصيحة

۳_ انسان كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا اُس كى اپنى سوچ ،عقيدے اور اعمال كا نتيجہ ہے_

ولقد كذّب ا صحب الحجر ...فا خذتهم الصيحة

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا ء پر ہے كہ جب '' فا خذتھم ''ميں '' فا ''تعقيب اور سببيت كے لئے ہو اور اس سے يہ معلوم ہوتا ہے اصحاب حجر پر ''چيخ ''كا عذاب ،اُن كى طرف سے جھٹلائے جانے كے بعد تھا اور اُن كا يہ جھٹلانا ہى اُن كے عذاب كا سبب بنا تھا_

۴_انبياءے الہى كو جھٹلانا اور ايات الہى سے منہ موڑنا ، عذاب الہى كے نزول كا پيش خيمہ بنتا ہے_

كذّب ا صحب الحجر المرسلين معرضين فا خذتهم الصيحة

۵_عذاب الہى كا نزول ، معجزات اور الہى نشانياں دكھانے اور اتمام حجت كرنے كے بعدہوتا ہے_

وء اتينهم ء اى تنا فكانوا عنها معرضين فا خذتهم الصيحة

ايات الہى :ايات الہى سے منہ موڑنے كى سزا ۱;ايات الہى كو جھٹلانے كے اثرات ۴

اتمام حجت :اتمام حجت كا كردار ۵

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے اتمام حجت۵;الله تعالى كے عذاب ۲;الله تعالى كے عذاب كا تحت ضابطہ ہونا ۵

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كى سزا ۱;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات۴

عذاب :اسمانى چيخ كے ذريعے عذاب۲;اتمام حجت كے بعد عذاب۵;صبح كے وقت عذاب۱;عذاب كا پيش خيمہ ۴;عذاب كے وسائل ۲;عذاب كے موجبات ۳;معجزے كے بعد عذاب۵

عقيدہ :عقيدہ كے اثرات ۳

عمل :عمل كے اثرات ۳

۳۰۱

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱;قوم ثمود كے عذاب كا وقت ۱

معجزہ :معجزہ كو جھٹلانے كى سزا ۱

آیت ۸۶

( فَمَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

تو انھوں نے جس قدر بھى حاصل كيا تھا كچھ كام نہ آيا _

۱_اصحاب حجر كى اپنے اپ كو عذاب الہى سے نجات دلانے كى كوئي كوشش اُن كے لئے مفيد ثابت نہ ہوئي _

فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۲_قوم ثمود كے مستحكم پتھر يلے گھر كہ جو اُنہوں نے عذاب الہى كے مقابلے ميں امنيت كى اُميد سے بنائے تھے اُنہيں حتى خوفناك اواز كے مقابلے ميں بھى محفوظ نہ ركھ سكے_فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۳_عذاب الہى (چيخ ) نے اصحاب حجر كو اُن كے پتھريلے گھروں اور مستحكم قلعوں كے اندرتباہ كر ڈالا_

ينحتون من الجبال بيوتاً ء امنين_فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

اصحاب حجر نے عذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے پتھر كے گھر بنائے ہوئے تھے ;ليكن يہ گھر اُنہيں عذاب سے محفوظ نہ ركھ سكے اور اسے روكنے ميں كارامد ثابت نہيں ہوئے (فما ا غنى عنهم )مندرجہ بالا حقيقت سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ عذاب كے وقت وہ لوگ انہى گھروں ميں ساكن تھے_

۴_انسان ،خداوند متعال كے ارادے كے مقابلے ميں ايك ناتوان مخلوق ہے_فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۵_كوئي بھى طاقت ،عذاب الہى كو روكنے كى توانائي نہيں ركھتى _فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

۶_ہر قسم كے حالات ميں اور ہر قسم كے مستحكم و پُر امن مقام پر كسى كو بھى عذاب الہى كے مقابلے ميں ، محفوظ ہونے كا احساس (تك ) نہيں كرنا چاہيے_

۳۰۲

ء امنين_فا خذتهم الصيحة ...فما ا غنى عنهم ماكانوا يكسبون

مكمل امنيت حاصل كرنے كے لئے قوم ثمود كے گھروں كى ساخت كا تذكرہ اور اس نكتے كى ياد دہانى كہ فقط ايك چيخ نے اُنہيں نابود كر ديا اور مستحكم گھر اُن كے كسى بھى كام نہ اسكے ،ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب نكتے كى طرف اشارہ ہو_

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۴; الله تعالى كى قدرت ۵;الله تعالى كے عذاب ۳، ۶

انسان :انسان كا عجز ۴

عذاب :اسمانى چيخ كے ذريعے عذاب ۳;عذاب سے محفوظ رہنا ۲،۶;عذاب كو روكنا ۵

قوم ثمود :قوم ثمود كا عذاب ۲،۳;قوم ثمود كى تاريخ ۱،۳;قوم ثمود كى كوشش كا بے نتيجہ ہونا ۱;قوم ثمود كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم ثمود كے گھر ۳;قوم ثمود كے گھر كى خصوصيات ۲

موجودات :موجودات كا عجز ۵

آیت ۸۵

( وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلاَّ بِالْحَقِّ وَإِنَّ السَّاعَةَ لآتِيَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ )

اور ہم نے آسمان و زمين اور ان كے درميان جو كچھ بھى ہے سب كو برحق پيدا كيا ہے اور قيامت بہرحال آنے والى ہے لہذا آپ ان سے خوبصورتى كے ساتھ درگذر كرديں _

۱_خداوند متعال نے اسمانوں ،زمين اور فضا ميں جو كچھ موجود ہے اُسے حق كى (حكيمانہ اور درست مقصد ) كى بنياد پر خلق فرمايا ہے_وما خلقنا السموت والا رض وما بينهما الّا بالحقّ

كلمہ ''حق'' كے استعمال كاايك مقام وہ ہے كہ

۳۰۳

جہاں كوئي كام حكمت اور مصلحت كى بنياد پر انجام پايا ہو (مفردات راغب)_مندرجہ بالا مطلب اسى استعمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_نظام خلقت (اسمان ،زمين اور فضا ميں موجود مخلوقات )ايك بامقصد اور حكيمانہ نظام ہے_

وما خلقنا السموت والا رض وما بينهما الّا بالحقّ

كلمہ ''حق '' در مقابل ''باطل '' ہے ;يعنى بے مقصد اور بے فائدہ _بنا بريں يہ كلمہ ''حق'' كہ جس ميں حكمت ومصلحت كے معانى پائے جاتے ہيں ، ہوسكتا ہے كسى مقصد كو بيان كر رہا ہو _اس كى تائيد اُن ايات سے بھى ہو رہى ہے كہ جن ميں كائنات كى خلقت كے بے مقصد اور بيہودہ ہونے كى نفى كى گئي ہے_

۳_اسمانوں اور زمين كے درميان (فضا ميں ) كچھ مخلوقات وجود ركھتى ہيں _وما خلقنا السموت والا رض وما بينهما الّا بالحقّ

۴_كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا _وما خلقنا السموت الّا بالحقّ

۵_قيامت كا برپا ہونا، ايك يقينى اور قابل عمل چيز ہے_وان الساعة لا تية

''ساعة''لغت ميں زمانے كے اجزا ميں سے ايك جز كو كہتے ہيں اور اس ايت ميں اس سے قيامت مراد ہے_

۶_''الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_وان الساعة لا تية

۷_نظام افرينش كا برحق (حكيمانہ اور بامقصد )ہونا قيامت كے برپا ہونے كا مقتضى ہے_

وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

جملہ ''ان الساعة لا تية '' آيت مجيدہ '' وما خلقنا السموتالّا بالحقّ '' سے استدلال كے نتيجے كى حيثيت ركھتا ہے _يعنى : چونكہ كائنات ،حق كى بنياد پر خلق كى گئي ہے لہذا قيامت كا برپا ہونا بھى يقينى ہو گا_

۸_كائنات كى خلقت ،قيامت كے برپا ہوئے بغير بے مقصد ، بيہودہ اور ايك درست مقصد اور حكمت سے بعيد امرہے_

وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

۹_خلقت كائنات كا مقصد و مقصود، اُخروى دنيا ہے_وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

جملہ '' ان الساعة لا تية '' بعض مفسرين كے احتمال كے مطابق ہو سكتا ہے ''بالحق '' كى تفسير ہو _ بنابريں ''كائنات كے بر حق خلق ہونے ''كا معنى يہ ہو گا:كائنات ايك مقصد و ہدف كى حامل ہے اور وہ قيامت و اخرت ہے_

۳۰۴

۱۰_قيامت كے منكرين اور كفار كے پاس كائنات كى خلقت كے بارے ميں كوئي درست اور حق پر مبنى توجيہ و تفسير نہيں ہے لہذا وہ بے مقصد رجحان ركھنے والے لوگ ہيں _وما خلقنا السموت ...الّا بالحقّ وان الساعة لا تية

۱۱ _پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپعليه‌السلام كفار اور مشركين كو كريمانہ انداز ميں بخش ديں اور اُن سے در گذر كرتے ہوئے اُن كے اذيت و ازار كو نظر انداز كر ديں _فاصفح الصفح الجميل

''صفح '' كا معنى بغير ملامت كيے اور احسان جتائے معاف كر دينا ہے كہ اسے ہم كريمانہ اور بزرگوارانہ در گذر بھى كہہ سكتے ہيں _

۱۲_قيامت اور خلقت كائنات كے حكيمانہ اور با مقصد ہونے پر عقيدہ ،مشكلات كے برداشت كرنے كو اسان بنا ديتا ہے اور دشمنوں كى جانب سے اذيت و ازار كو نظر انداز كرنے كا مقتضى ہے_

وما خلقنا السموت الّا بالحقّ فاصفح الصفح الجميل

''فاصفح '' ميں ''فا'' تفريع كے لئے ہے اور جملہ ''فاصفح ___'' كو جملہ'' وما خلقنا السموت الّا بالحقّ وان الساعة لا تية '' پر عطف كر رہى ہے _بنابريں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كائنات كے بر حق خلق ہونے كا تقاضا ہے كہ رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جيسا ايك حق طلب انسان حق كے راستے ميں برد بارى دكھائے اوركفار كى حق ناپذيرى كے سامنے اپنى سعى و كوشش كو بيہودہ خيال نہ كرے _

۱۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مكہ ميں اپنے مخالفين كى جانب سے اذيت و ازاراور اُن كے دبائو ميں تھے_فاصفح الصفح الجميل

اذيت و ازار كى وجہ سے ہى خداوند متعال كى طرف سے در گذر كرنے كى نصيحت كى گئي ہے _ جس كى تائيد اسى سورہ كى ايت ۹۵ (انا كفينك المستهزء ين ) سے بھى ہوتى ہے_

۱۴_اسلامى تحريك اور دينى تبليغات كے اغاز ميں كفار اور دشمنوں كے ساتھ كريمانہ سلوك اور در گذر كرنا ايك ضرورى اور لازمى امر تھا _فاصفح الصفح الجميل (بعثت كے ابتدائي حصّہ ميں )اس ايت كا نزول كہ جس ميں در گذر اور معاف كرنے كا حكم دياگيا ہے اور پھر (بعثت كے اخرى حصّہ ميں ) مدينہ ميں كفار اور دشمنوں كے ساتھ سخت رويہ اپنانے كا دستور ديا جاتا ہے _اس سے ہم مذكورہ مطلب اخذ كر سكتے ہيں _

۱۵_دوسروں حتى كفار اور دشمنوں كے ساتھ كريمانہ

۳۰۵

سلوك كرنا ، اُنہيں معاف كرنا،اور اُن كے اذيت و ازار كو نظر انداز كرناايك شائستہ اور پسند يدہ چيز ہے_

فاصفح الصفح الجميل

۱۶_ ''قال الرضا عليه‌السلام فى قول الله عزّوجلّ : ''فاصفح الصفح الجميل'' قال: العفو من غير عتاب ;(۱) حضرت امام رضاعليه‌السلام ے خداوند متعال كے فرمان ''فاصفح الصفح الجميل ''كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا :اس سے مراد بغير سرزنش كے معاف و در گذر كرنا ہے_

اخرت :اخرت كى اہميت ۹

اسمان :اسمانوں كا متعدد ہونا ۴;اسمانوں كى خلقت كى حقانيت ۱

افرينش :افرينش كا انجام ۹;افرينش كا بامقصد ہونا ۱،۲ ; افرينش كا تحت ضابطہ ہونا ۲;افرينش كا فلسفہ ۹; افرينش كى حقانيت ۱;افرينش كى خلقت ۷ ; افرينش كى قدر ومنزلت ۸;حقانيت افرينش كے اثرات ۷;افرينش كے بامقصد ہونے كے اثرات ۷

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كواذيت و ازار ۱۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كرامت ۱۱ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كى اذيتيں ۱۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عفو ۱۱

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۳

اسلامى تحريك :۱۴

الله تعالى :الله تعالى كى حكمت ۱،۲ ;الله تعالى كى خالقيت ۱

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۴

دشمن :دشمنوں كو معاف كرنے كا پيش خيمہ ۱۲;دشمنوں كو معاف كرنے كى اہميت ۱۴

روايت :۱۶

زمين :خلقت زمين كى حقانيت ۱

الساعة :۶

سختى :سختى ميں سہولت كے عوامل ۱۲

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ،ج۱، ص ۲۹۴، ح۵۰; نورالثقلين ،ج ۳ ، ص۲۷، ح۹۵،۹۶_

۳۰۶

عفو :احسان جتائے بغير عفو ۱۶;عفوكى اہميت ۱۵

عقيدہ :افرينش كے با مقصد ہونے كے اثرات ۱۲; حكمت الہى پر عقيدے كے اثرات ۱۲;قيامت پر عقيدے كے اثرات ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۵;قيامت كو جھٹلانے والوں كا بے منطق ہونا ۱۰; قيامت كے دلائل ۷، ۸; قيامت كے نام ۶

كفار :كفار كو معاف كرنا۱۱،۱۵;كفار كو معاف كرنے كى اہميت ۱۴;كفار كى بے منطقى ۱۰

مشركين :مشركين كو عفو ۱۱

موجودات :فضائي موجودات ۳

آیت ۸۶

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلاَّقُ الْعَلِيمُ )

بيشك آپ كا پروردگار سب كا پيدا كرنے والا اور سب كا جاننے والا ہے _

۱_فقط خداوند متعال ہى بہت علم والا، خالق ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

مبتدا اور خبر كا معرفہ لايا جانااور ضمير فصل ''ھو'' لانا ، حصر پر دلالت كرتا ہے_

۲_كائنات كى خلقت ،ايك عالمانہ اور اگاہانہ خلقت ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر اخذكيا گيا ہے كہ جب '' العليم '' ،'' الخلّق '' كے لئے صفت ہو_

۳_خداوندمتعال، خلاّق (خلق كرنے والا) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

۴_خداوند متعال كا مشكلات رسالت اور دشمنوں كى اذيت وازار كے مقابلے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلجوئي

۳۰۷

كرنا _فاصفح ...ان ربّك هوالخلّق العليم

''اللّہ ''كے بجائے ''ربك''كا انا نيز دشمنوں سے درگذر كرنے كى نصيحت كرنے كے بعد خداوند متعال كے علم واگاہى كى ياد دہانى كرانا ہو سكتا مذكورہ حقيقت بيان كرنے كے لئے ہو_

۵_خداوند متعال كى ربوبيت ،كائنات كى عالمانہ خلقت كى مقتضى ہے_ان ربّك هوالخلّق العليم

۶_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كفار اور دشمنوں سے درگذر اور چشم پوشى كرنا ،انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خير و صلاح اور اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تربيت و كمال كے لئے تھا_فاصفح الصفح الجميل _ان ربّك هوالخلّق العليم

جملہ ''ان ربّك '' جملہ '' فاصفح ...'' كے لئے تعليل كى حيثيت ركھتا ہے _يعني;اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم در گذر كيجئے; كيونكہ پروردگا ر اور تيرا ربّ جانتا ہے كہ كون سا كام تيرى مصلحت اور تيرے رشد وكمال كے لئے ہے_

افرينش:افرينش كى عالمانہ خلقت ۲،۵

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اذيت ۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۴; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب سے عفو ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تكامل كا پيش خيمہ ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مصالح ۶

اسما وصفات :خلاق ۳;عليم ۳

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۱;الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۵;الله تعالى كے اختصاصات ۱

توحيد :خالقيت ميں توحيد ۱

نظريہء كائنات :توحيدى نظريہ ء كائنات ۱

دشمنان :دشمنوں كو عفو ۶;دشمنوں كى اذيتيں ۴

كفار :كفار كو عفو ۶

۳۰۸

آیت ۸۷

( وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعاً مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ )

اور ہم نے آپ كو سبع مثانى اور قرآن عظيم عطا كيا ہے _

۱_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عطا ہونے والى چيزوں ميں سے ايك ''سورہ حمد'' ہے_

ولقد ء اتينك سبعًا من المثاني

اكثر مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''سبعاً'' سے سورہ حمد مراد ہے كہ جس كى سات ايتيں ہيں اور ''المثاني'' (جمع مثنى )قران كريم كى صفت ہے ;جيسا كہ سورہ زمر (ايت ۲۳) ميں بھى يہ كلمہ قران كى صفت كے طور پر ذكر ہوا ہے _ياد رہے كہ روايات بھى اسى مطلب كى تائيد كرتى ہيں _

۲_ سورہ حمد ،قران كے تمام سوروں ميں ايك خاص مقام و منزلت اور بلند قدر و قيمت كا حامل سورہ ہے _

ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم

مندرجہ بالا مطلب ،قران كو ''كتاب عظيم '' كے عنوان سے بيان كرنے سے پہلے سورئہ حمد كے'' ذكر'' سے مختص ہوجانے سے اخذ ہوتا ہے _

۳_خداوند متعال ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران عطا كرنے والا ہے _ولقد ء اتينك القرآن العظيم

۴_قران، ايك باعظمت كتاب اور عظيم نعمت ہے _ولقد ء اتينك القراء ان العظيم

۵_قران، خداوندمتعال كى خلاقيت اور علم كا ايك جلوہ ہے_

ان ربّك هوالخلّق العليم _ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم

خداوندمتعال كى دو صفات ''خالقيت اور دانائي'' كے بيان كے بعد ''پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران اعطا ہونے ''كا ذكرہوسكتا ہے خدا كى خالقيت اور علم كے مصاديق كو بيان كرنے كے لئے ہو _

۶_''عن يونس بن عبدالرحمان ...قال: سا لت ا باعبداللّه عليه‌السلام ''ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم '' قال: هى سورة الحمد و هى سبع ايات منها بسم اللّه الرّحمن الرّحيم وانما سميت المثانى لا نها يثنّى فى الركعتين ;(۱) يونس

____________________

۱)تفسير عياشى ،ج۱،ص۱۹;ح ۳،نور الثقلين ، ج۳،ص۲۷،ح ۹۸_

۳۰۹

بن عبد الرحمن كہتے ہيں : ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے خدا كے كلام :''ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم '' كے بارے ميں پوچھا تو اپعليه‌السلام نے فرمايا:وہ سورہ حمد ہے كہ جس كى سات ايتيں ہيں اُن ميں سے ايك''بسم الله الرحمن الرحيم '' ہے اور اسے مثانى كہا گيا ہے كيونكہ يہ سورہ دو ركعت نماز ميں دو بار پڑھى جاتى ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو سورئہ حمد عطا ہونا ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران كريم عطا ہونا ۳

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت كى نشانياں ۵;الله تعالى كے عطايا ۱،۳;الله تعالى كے علم كى نشانياں ۵

روايت :۶

سورئہ حمد :سورئہ حمد كى فضيلت ۱،۲،۶;سورئہ حمد كے نام ۶

قران كريم :قران كريم كى اہميت ۵;قران كريم كى عظمت ۴

نعمت :عظيم نعمتيں ۴;نعمت كے مراتب ۴;نعمت قران ۴

آیت ۸۸

( لاَ تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّنْهُمْ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ )

لہذا آپ ان كفار ميں بعض افراد كو ہم نے جو كچھ نعمات دنيا عطا كردى ہيں ان كى طرف نگاہ اٹھا كر بھى نہ ديكھيں اور اس كے بارے ميں ہرگز رنجيدہ بھى نہ ہوں بس آپ اپنے شانوں كو صاحبان ايمان كے لئے جھكائے ركھيں _

۱_خداوندمتعال، نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار كے دنيوى وسائل كى طرف نظريں ركھنے اور اُن ميں جذب ہونے سے روكا_لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

''مد'ّ' كا معنى زيادہ اور طولانى كرنا ہے اور جب بھى يہ انكھ اور نظر كے بارے ميں استعمال ہو تو انكھيں لگانے،كسى چيز كو گھورنے اور مجذو ب ہونے كے معنى ميں ہے _

۲_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كفار كے كثير دنيوى وسائل كى طرف توجہ كيے بغير اپنى پورى توجہ اُن كى ہدايت پر لگا ديں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

مذكورہ بالا ايت كے لئے كچھ احتمالات ذكر كيے گئے ہيں _مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم'' سے يہ مراد ہوكہ:تمہارے ذہن ميں بھى يہ نہيں انا چاہيے كہ خدا كے

۳۱۰

دشمن كفار اس قدر زيادہ دنيوى وسائل سے كيوں بہرہ مند ہيں ؟تم اس قسم كے خيالات كے ذريعے اپنے اپ كو ان وسائل ميں مشغول نہ كرو ;بلكہ تمہارى پورى توجہ خود اُن (كفار كى ہدايت ) كى طرف ہونى چاہيے_

۳_دنيا كے تمام وسائل ،مال و ثروت اور جلوے ،دين دارى اور قران كے نورانى حقائق كى معرفت كے مقابلے ميں ناچيز اور بے معنى ہيں _ولقد ء اتينك سبعًا من المثانى و القرآن العظيم _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قران جيسى عظيم نعمت عطا كرنے كى ياد دہانى كے بعد دنيا كے مادى وسائل اور متاع پر نظريں ركھنے سے نہى ،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۴_ظہور اسلام كے زمانے ميں بعض كفار اور مشركين ،قابل توجہ مادى وسائل اور مال وثروت سے بہرہ مند تھے_

لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

۵_دنيو ى زندگى كا مال و منال اور طلسمات ،جذاب اور دلربا ہوتے ہيں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

۶_دنيوى مال و منال پر نظر ركھنا اور رشك كرنا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت چيز ہے_

لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

۷_اسلامى و دينى راہنمائوں كے فرائض ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ ثروتمند اور مرفہ لوگوں كے اموال اور دنيوى مقام و مرتبے پر نظريں نہ ركھيں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم ولا تحزن عليهم واخفض جناحك للمو منين

۸_انسان كى تمام متاع اور ثروت كا سر چشمہ اور مالك خداوند متعال ہے_لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

خداوند متعال نے انسان كے ہاتھ ميں موجود وسائل و نعمات كو اپنى عطا كردہ قرار ديا ہے (متّعنا) اور اس سے يہ حقيقت ظاہرہوتى ہے كہ ان سب چيزوں كا سر چشمہ، خدا ہے_

۹_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كفار و مشركين كے لئے غمگين اور پريشان نہ ہونے كى نصيحت _لاتمدّنّ عينيك ولا تحزن عليهم

۱۰_حق كو قبول نہ كرنے والے كفار اور مشركين ،ہمدردى كے قابل نہيں _لاتمدّنّ عينيك ولا تحزن عليهم

جيسا كہ مفسرين نے كہا ہے ،كفار اور مشركين كے لئے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غم واندو ہ اُن كى حق ناپذيرى كى وجہ سے تھا _پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اُن كے لئے غم نہ كھانے كى نصيحت ممكن ہے اس لئے ہو كہ وہ اس قدر لياقت نہيں ركھتے كہ اُن كے لئے غمگين ہوا جائے_

۳۱۱

۱۱_كفار ومشركين كى ہدايت كے لئے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كاشديد غمگين ہونا اور دل جلانا _لاتمدّنّ عينيك ولا تحزن عليهم

۱۲_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مؤمنين كے ساتھ فروتنى (خفض جناح ) كے ساتھ پيش ائيں _واخفض جناحك للمو منين ''خفض جناح ''(پر كھولنا )فروتنى اور تواضع سے كنايہ ہے_

۱۳_ايمان ،انسانوں كى قدر و منزلت كا معيار اور اُن كے سامنے فروتنى و تواضع كا ملاك ہے _واخفض جناحك للمو منين

مندرجہ بالا مطلب صفت ''مؤمنين '' كہ جو عليت كى طرف اشارہ ہے ،سے استفادہ كيا گيا ہے ; يعنى چونكہ وہ ايماندار ہيں تو پس اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھى ان كے بارے ميں فروتنى اختيار كريں _

۱۴_معاشرے كے رہبر و راہنما ،معاشرے كے بے ايمان اور خوشحال لوگوں كى حد سے زيادہ توجہ كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _لاتمدّنّ عينيك الى ما متّعنا به ا زوجًا منهم

اگر چہ يہ ايت پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں ہے ليكن اس سے ہم اخذ كر سكتے ہيں كہ يہ تنبيہ اور ہوشيار باش،معاشرے كے تمام رہبروں اور ذمہ دار لوگوں كو بھى شامل ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار كے مادى وسائل ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ہدايت كرنا۱۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت ۹; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كونہى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تواضع ۱۲; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلسوزى ۱۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱۲; انحضر تصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شرعى ذمہ دارى ۱،۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پسنديدہ كام ۱۱

اقدار :اقدار كا معيار ۱۳

الله تعالى :الله تعالى كى مالكيت ۸;الله تعالى كى نصيحتيں ۹;الله تعالى كے نواہى ۱

ايمان :

۳۱۲

ايمان كا كردار ۱۳

تواضع :تواضع كا معيار ۱۳

ثروت :ثروت كا سر چشمہ۸

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى مذمت ۶

ديندارى :ديندارى كى قدر وقيمت ۳

دينى قائدين :دينى قائدين كا زھد ۷;دينى قائدين كى ذمہ دارى ۷

زھد :زھد كى اہميت ۷

طمع :طمع كى مذمت ۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

رشك :ناپسنديدہ رشك ۶

قائدين :قائدين اور مرفہ افراد ۱۴;قائدين كى جائے لغزش ۱۴

قران كريم :قران كريم كى قدروقيمت ۳

كفار :صدراسلام كے كفار كے مادى وسائل ۴; صدر اسلام كے كفار كى ثروتمندى ۴;كفار پر اندوہ ۱۰; كفار پر ترحم ۱۰;كفارپر غم واندوہ سے اجتناب ۹ ; كفار كى مادى وسائل سے بے اعتنائي ۱،۲;كفار كى ہدايت ۱۱;كفاركى ہدايت كى اہميت ۲

مادى وسائل :مادى وسائل سے بے اعتنائي ۷;مادى وسائل كا سر چشمہ ۸;مادى وسائل كا مالك ۸;مادى وسائل كا ناچيز ہونا ۳;مادى وسائل كى جذابيت ۵

مشركين :مشركين پر غم و اندوہ ۱۰;صدراسلام كے مشركين كے مادى وسائل ۴;مشركين پر ترحم ۱۰;مشركين پر غم واندوہ سے اجتناب ۹;صدراسلام كے مشركين كى ثروتمندى ۴;مشركين كى ہدايت ۱۱

مؤمنين :مؤمنين كے لئے تواضع ۱۲

۳۱۳

آیت ۸۹

( وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُ )

اور يہ كہہ ديں كہ ميں تو بہت واضح انداز سے ڈرانے والا ہوں _

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم -،لوگوں كے لئے اپنى ذمہ دارى (انذار ) كى حدودكا اعلان كرنے پر مامور تھے_

و قل انى ا نا النذير المبين

۲_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى (ڈرانے اور خطرات سے اگاہ كرنے پر مبني) رسالت سب كے لئے قابل فہم ،صريح اور ابہام سے خالى تھي_و قل انى ا نا النذير المبين

۳_انسان، وحى و دين الہى كى راہنمائي كے بغيرانتہائي اہم خطرات و تہديدات سے دو چار رہتا ہے_

و قل انى ا نا النذير المبين

انبياء كرامعليه‌السلام كا ڈرانا اور خطرات سے اگاہ كرنا ، انسان كے لئے انتہائي اہم خطرات اور تہديدات كے وجود پر دلالت كرتا ہے_ بنابريں اگر انسان انبياءے كرامعليه‌السلام كے انذار اور تہديدات كو قطع نظر كر دے تو وہ بہت سے خطرات سے دوچار ہو جائے گا_

۴_انذار (ڈرانا) اور خطرات سے اگاہ كرنا دينى مبلغين اور قائدين كا بنيادى فريضہ ہے_و قل انى ا نا النذير المبين

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كى حدود ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شرعى ذمہ دارى ۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صراحت ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار كا واضح ہونا ۲

انسان :انسان كو تہديد ۳;انسانى لغزش كے مقامات۳

تبليغ :تبليغ ميں انذار ۴

خطرہ :خطرے كا پيش خيمہ ۳

۳۱۴

دين :دين كى اہميت ۳

دينى قائدين :دينى قائدين كى ذمہ دارى ۴

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

وحى :وحى كا كردار ۳

آیت ۹۰

( كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى المُقْتَسِمِينَ )

جس طرح كہ ہم نے ان لوگوں پر عذاب نازل كيا جو كتاب خدا كا حصّہ بانٹ كرنے والے تھے _

۱_صدر اسلام ميں قران كو تجزيہ و تقسيم كرنے والے(التقاطي) لوگ ،عذاب الہى سے دوچار ہوئے تھے_

كما ا نزلنا على المقتسمين

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے پر مبنى ہے كہ جب گذشتہ ايت كے جملہ '' ا نا النذ ير '' ميں لفظ عذاب تقدير ميں ہواور فعل ''ا نزلنا'' كا مفعول ايك محذوف ضمير ہو كہ جو عذاب كى طرف لوٹ رہى ہو_بنابريں ايت كا معنى يوں ہو جائےگا : ''جس طرح ہم نے عذاب ''مقتسمين '' پر نازل كيا ہے _ياد رہے كہ ''المقتسم ''كا معنى وہ شخص ہے كہ جو كسى چيز كو چند جزء ميں تقسيم كر ے اور بعد والى ايت ( الذين جعلوا القرء ان عضين) كے قرينے سے اس سے مراد قران كو جز جز كرنے والے لوگ ہيں كہ جو قران كے بعض معارف كو تو قبول كر ليتے ہيں اور بعض كا انكار كر ديتے ہيں _

۲_ظہور اسلام اور قران كے نزول كے بعد قران كو تجزيہ كرنے والے التقاطى گروہ كا پيدا ہو جانا_

كما ا نزلنا على المقتسمين

۳_مسلمانوں كى طرح اہل كتاب بھى قران كے مخاطبين ميں سے ہيں _

ولقد ء اتينك ...و القران العظيم ...كما ا نزلنا على المقتسمين

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا ء پر ہے كہ جب '' ا نزلنا '' كا مفعول ايك ايسى ضمير ہو كہ جو قران كى جانب لوٹ رہى ہو اور ''المقتسمين'' سے مراد بعض شان نزول كے مطابق يہود و نصارى ہوں (روح المعانى )

۴_دين ميں التقاط ( دين كے كچھ حصے كو قبول كرنا اور كچھ كا انكار كرنا ) ايك ايسا بڑا گناہ ہے جو عذاب الہى كا پيش خيمہ بنتا ہے_كما ا نزلنا على المقتسمين

۳۱۵

۵_''عن ابن عباس سا ل رجل رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ا را يت قول اللّه: ''كما ا نزلنا على المقتسمين''قال: اليهود والنصارى ... ;(۱) حضرت ابن عباس سے منقول ہے كہ ايك شخص نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال كيا اور كہا:اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خداكے قول :''كما ا نزلنا على المقتسمين'' كے بارے ميں كيا رائے ہے_ ؟ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:(مقتسمين سے مراد)يہود و نصارى ہيں _

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱،۲

دين :دين كے بعض حصے كو جھٹلانے كے اثرات ۴;دين كے بعض حصے كو قبول كرنے كے اثرات ۴;ديني افات كى شناخت ۴

روايت:۵

عذاب :اہل عذاب ۱;عذاب كا پيش خيمہ ۴

عيسائي :۵

قران :صدر اسلام ميں قران كو تجزيہ كرنے والے ۲ ; قران كو تجزيہ كرنے والوں كا عذاب ۱ ; قران اور اہل كتاب ۳;قران كو تجزيہ كرنے والے ۵; قران كے مخاطبين ۳

گناہان كبيرہ :۴

مقتسمين :مقتسمين سے مراد ۵//يہود :۵

آیت ۹۱

( الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ )

جن لوگوں نے قرآن كو ٹكڑے كرديا ہے _

۱_يہود اور نصارى كا نزول قران اور ظہور اسلام كے بعد ،التقاط ( دين كے كچھ حصے كو قبول كرنے اور كچھ كا انكار كرنے ) كى طرف رجحان ہو گيا تھا اور وہ قران كى بعض ايات پر ايمان لاتے تھے اور بعض كا انكار كرتے تھے_

الذين جعلوا القرآن عضين

''عضين ''،''عضة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى جز ہے _اور معارف دين كو قبول كرنے ميں تجزيہ (جز جز كرنا) اہل كتاب كى

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص۹۸_

۳۱۶

عادت ہے چونكہ كفار اور مشركين اصل ديانت كو ہى قبول نہيں كرتے تھے ;جيسا كہ خداوند متعال نے اہل كتاب كواسى صفت كے ساتھ ياد كيا ہے :''...ويقولون نئومن ببعض و نكفر ببعض ...'' (سورہ نسا ء ،ايت ۱۵۰)

۲_ كفار قريش ، قران كے نزول اور ظہور اسلام كے بعد قران كى ايات كو چند قسموں ميں تقسيم كر كے ہر قسم كاتہمت و افتراء اور دوسرے مختلف حيلوں و بہانوں كے ساتھ مذاق اُڑايا كرتے اور اُس كا انكار كرتے تھے_

المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين

يہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب اس ايت اور اس سے پہلے والى ايت سے كفار قريش مراد ہوں جيسا كہ ان كے شان نزول ميں ايا ہے_اور وہ سب كے سب (تقريباً ۱۶ افراد )مختلف طريقوں سے ہلاك ہوئے ہيں _

۳_اسلام اور قرانى معارف و تعليمات، باہم مربوط ومرتبط اورايك دوسرے سے جدا نہ ہونے والا ناقابل تقسيم مجموعہ ہے _المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين

۴_اسلام وقران كے پورے مجموعے پر ايمان لانا ضرورى اور ہر قسم كے تجزيہ و التقاط سے پرہيز لازمى ہے_

المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين

۵_''عن ابن عباس قال: سا ل رجل رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم '' ...الذين جعلوا القرآن عضين'' قال: امنوا ببعض وكفروا ببعض; (۱) حضرت ابن عباس سے منقول ہے كہ ايك شخص نے حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خداوندمتعال كے فرمان :'' الذين جعلوا القرء ان عضين '' كے بارے ميں سوال كيا تو انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا :قران كے بعض حصوں پر ايمان لے اتے ہيں اور بعض كے منكر ہو جاتے ہيں _

۶_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام و ا بى عبدالله عليه‌السلام عن قوله:''الذين جعلوا القرآن عضين'' قال: هم قريش; (۲) حضرت امام باقراور امام صادق عليھما السلام سے خدا وند متعال كے كلام :'' الذين جعلوا القرآن عضين '' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''وہ قريش تھے_''

اسلام :

____________________

۱)الدرالمنثور ،ج۵،ص۹۸_

۲) تفسيرعياشي،ج۲،ص ۲۵۲، ح۴و ص ۲۵۱ ، ح ۴۳; نورالثقلين ، ج۳،ص۳۱،ح۱۱۹_

۳۱۷

تعليمات اسلام كا باہم مرتبط ہونا ۳;اسلام كا ناقابل تجزيہ ہونا ۳;اسلام كو جز جز كرنے سے اجتناب ۴

ايمان :قران كے بعض حصوں پر ايمان ۱،۵

روايت :۵،۶

عيسائي :عيسائي اور قران ۱

قران كريم :قران كريم سے استہزء كرنے والے ۲،۵;قران كريم پر افتراء باندھنے والے ۲;قران كريم كا باہم مرتبط ہونا ۳;قران كريم كا ناقابل تفكيك ہونا ۳;قران كريم كو تجزيہ كرنے والے ۱، ۶ ; قران كريم كى تكذيب كرنے والے ۲;قران كريم كے تجزيہ سے اجتناب ۴

قريش كفار قريش كا استہزاء ۲;كفار قريش كا افترائ۲كفار قريش كى تہمتيں ۲;قريش اور قران كريم ۶

كفر :قران كے بعض حصے سے كفر ۱،۵

يہود :يہود اور قران ۱

آیت ۹۲

( فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِيْنَ )

لہذا آپ كے پروردگار كى قسم كہ ہم ان سے اس بارے ميں ضرور سوال كريں گے _

۱_ تمام كفار اور دين كو تقسيم كرنے والوں سے پوچھ گچھ كے بارے ميں خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ اپنى ربوبيت كى قسم كھانا_فو ربّك لنسئلنّهم ا جمعين

'' لنسئلنّهم'' كى جمع غائب كى ضمير ہو سكتا ہے اُن كفار كى طرف لوٹ رہى ہو كہ جن كاتذكرہ گذشتہ چندايات ميں گذرچكاہے(ازوجاً منهم ) اور ہوسكتا ہے يہ ''المقتسمين'' كى طرف اشارہ ہو _مذكورہ بالا مطلب ہردو احتمال كى بناء پر ہے_

۲_ اثبات اور حقائق كے لئے قسم كھانا ايك جائز اور مشروع امر ہے_

۳۱۸

فو ربّك لنسئلنّهم

خداوند متعال كے اثبات قيامت كے لئے قسم كھانے سے خود قسم كھانے كى مشروعيت اور جواز كا استفادہ ہو سكتا ہے_

۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،پرورد گار كے نزديك بلند مرتبہ شخصيت ركھنے كے ساتھ ساتھ اُس كے خاص لطف و عنايت سے بھى بہرہ مند ہيں _فو ربّك

يہ كہ خداوند متعال نے اپنى قسم ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب كيا ہے اور فرمايا ہے:''تيرے پرورد گار كى قسم ...''اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۴_صفت ''ربّ''خداوند متعال كى اہم ترين صفات ميں سے ہے_فو ربّك

چونكہ صفت ''ربّ'' كى قسم كھائي گئي ہے لہذا اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہو سكتا ہے_

۵_قيامت ،مجرمين اور ايات قران كاتجزيہ كرنے والوں سے پوچھ گچھ كا دن ہے _لنسئلنّهم ا جمعين

پوچھ گچھ كے لئے فعل مضارع ''نسئل''كالايا جانا ہو سكتا ہے ائندہ اور روز قيامت كى طرف اشارہ ہو_

۶_قيامت كے دن تما م انسانوں كى بغير كسى استثنا ء كے خداوند متعال كى طرف سے پوچھ گچھ ہو گى _

فو ربّك لنسئلنّهم ا جمعين

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ضمير ''ھم '' كا مرجع''انى انا نذير مبين'' كے قرينے سے تمام انسان ہوں _چونكہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ''نذير''ہونا سب انسانوں كے لئے ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۳

اسما و صفات :ربّ ۴

حقائق :اثبات حقائق كے لئے قسم كھانا ۲

دين :دين ميں تجزيہ كرنے والوں كا مواخذہ ۱

قسم كھانا :جائز قسم كھانا ۲;::قسم كھانے كے احكام ۲;ربوبيت خدا كى قسم كھانا ۱

قران كريم :قران كريم كو تجزيہ كرنے والوں كا اُخروى مواخذہ ۵;قران كريم كى قسميں ۱

قيامت :

۳۱۹

قيامت كى خصوصيات ۵;قيامت ميں عام مواخذہ ہونا ۶

كفار :كفار سے مواخذہ ۱

گناہگار لوگ :ان سے اُخروى مواخذہ ۵

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۳

آیت ۹۳

( عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ )

جو كچھ وہ كيا كرتے تھے _

۱_ قيامت كے د ن خداوند متعال كى طرف سے انسانوں كے تمام اعمال و كردار كے بارے ميں پوچھا جائے گا _

لنسئلنّهم ...عمّا كانوا يعملون

۲_قيامت كے دن خداوند متعال كى جانب سے كفار اور قران كا تجزيہ كرنے والوں كے تمام اعمال و كردار كى پوچھ گچھ ہو گي_المقتسمين _الذين جعلوا القرآن عضين_ فوربّك لنسئلنّهم ا جمعين_عمّا كانوا يعملون

۳_تمام انسان اپنے اعمال اور كردار كے سلسلے ميں جوابدہ ہيں _لنسئلنّهم ...عمّا كانوا يعملون

۴_ربوبيت الہى ،انسان كے اعمال و كردار كے مقابلے ميں پوچھ گچھ اور سزا و جزا دينے كى مقتضى ہے_

فو ربّك لنسئلنّهم ا جمعين_عمّا كانوا يعملون

۵_انسان كے اعمال اور كردار قيامت كے دن پوچھ گچھ اور محاسبے كا معيارہيں اور اُنہى كے ذريعے اس كى عاقبتمعينّ ہوتى ہے_لنسئلنّهم ...عمّا كانوا يعملون

اجر :اجر كا پيش خيمہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۴

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳

سزا :

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779