تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218283 / ڈاؤنلوڈ: 3782
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

چونكہ مادى آسائش كے سامان ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۷_پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كے پاس مادى وسائل كى موجودگى پر تعجب _فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

ممكن ہے آيت ميں نہى كا خطاب صرف پيغمبر اكرم(ص) كو ہويا ان سب لوگوں كوجو خدا تعالى كے مخاطب بننے كى صلاحيت ركھتے ہيں _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے مومنين كے پاس منافقين كى نسبت مالى اور اجتماعى وسائل كى كمي_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

منافقين كے مادى وسائل اور سامان آسائش كا رشك آور ہونا، ان كے مقابلے ميں صدر اسلام كے مومنين كى اقتصادى كمزورى اور مادى محروميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كى فراہمى كا تنہا مقصد انہيں اس دنيا ميں عذاب اور پريشانى ميں مبتلا كرنا ہے_انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۰_ دنياوى عذاب دينے كے سلسلے ميں ارادہ الہى كا ظاہرى نعمتوں اور طبيعى وسائل كى فراہمى كے ذريعے عملى ہونا_

انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۱_ مال و اولاد كى كثرت بے ايمانوں كيلئے پريشانى اور رنج و الم كا باعث ہے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ...ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۲_مرتے وقت منافقين كى جانوں كا سختى كے ساتھ نكلنا_و تزهق انفسهم

''تزہق'' كے مصدر ''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ نكلنا ( مجمع البيان ذيل آيہ )_

۱۳_ موت كے وقت اپنے اموال اور اولاد كھونے پر منافقين كى حسرت_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ليعذبهم و تزهق انفسهم

''زہوق نفس '' كا مطلب ہے تأسف اور حسرت كے نتيجے ميں جان كا نكلنا ( مفردات راغب )_

۱۴_ منافقين ايمان كے دعوى كے با وجود كفر كى حالت ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كى كثيراولاد اور فراوان مال موت كے وقت ان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ _

۱۴۱

فلا تعجبك اموالهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۶_منافقين كى حسرت اور سختى كے ساتھ جان كنى اوران كا كفر پر خاتمہ، ان كے كثير مال و اولاد كا نتيجہ اور عذاب الہى كا نمونہ ہے_فلا تعجبك اموالهم يريد الله ليعذبهم بها و تزهق انفسهم و هم كفرون

۱۷_ زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان اور حسن انجام كا محفوظ رہنا اہم چيز اور قابل توجہ نعمت ہے_

و تزهق انفسهم و هم كفرون

حالت كفر ميں مرنے كو منافقين كيلئے عذاب شمار كيا گيا ہے اس سے ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت كا اندازہ ہوتا ہے كہ مومنين كو اموال و اولاد كى طرف توجہ كى بجائے اسكى طرف توجہ كرنى چاہيے_

۱۸_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہونے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق نفس'' كا معنى ہے روح كا بدن سے نكل جانا نہ اس كا فنا ہوجانا_

۱۹_امور كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے ميں ان كے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

فلا تعجبك اموالهم ...و تزهق انفسهم و هم كفرون

خدا تعالى كا نہى (لا تعجبك ) كى علت كے طور پر منافقين كے انجام كى طرف اشارہ كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۲۰_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے :'' اياك ان تطمح نفسك الى من فوقك وكفى بما قال الله عزوجل لرسوله (ص) ''فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم'' ...;كہيں ايسا نہ ہو كہ دنياوى لحاظ سے اپنے سے بر تر پر نظريں لگالے اور اسكے مال و متاع كى آرزو كرنے لگے_ اس سلسلے ميں اللہ تعالى كا اپنے پيغمبر(ص) كيلئے يہى فرمان كافى ہے تجھے ان كے اموال اور اولاد اپنى طرف جذب نہ كرليں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۸

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۷

اولاد:اسكى كشش ۶; اس كا كردار ۱; كثرت اولاد كے آثار ۱۱ ،۱۵

ايمان :اسكى اہميت ۱۷

____________________

۱)كافى ج۸ ص ۱۶۸ ح ۱۸۹نورالثقلين ج۲ ص ۲۲۷ ح ۱۸۵_

۱۴۲

ثروت :اسكے آثار ۱

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۰; اس كا عذاب ۱۶; اسكى نصيحت ۲۰; اس كے عطيے ۹; اسكے نواہى ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى بالتدريج والى سنت ۹ ، ۱۰

روايت ۴

روح:اسكا باقى رہنا ۱۸

زہد :اسكى اہميت ۲۰

سعادت :اس كے عوامل ۱

عاقبت انديشى :اسكى اہميت ۱۹

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ ۱۰

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

اسكا معيار ۱۹

كفار:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱۱

كفر :اس كا پيش خيمہ۱۵

مادى وسائل :انكى كشش ۵

مال:اسكى كشش ۶;كثرت مال كے آثار ۱۱ ،۱۵

منافقين :انكا انجام ۲; انكا دنيوى عذاب ۹; انكا عذاب ۱۶; انكا كفر ۱۴،۱۵،۱۶; انكى آسائش پر تعجب ۴; انكى اولاد ۱۵; انكى اولاد كا بے قدرو قيمت ہونا ۲; انكى اولاد كى كثرت ۱۵،۱۶; انكى پليدگى ۷;انكى ثروت ۱۵،۱۶; انكى جان كنى كا سخت ہونا ۱۲،۱۶;انكى حالت جان كنى ۱۳; انكى حسرت ۱۳،۱۶;انكى روح قبض كرنا ۱۲; انكى موت ۱۴; ان كے اموال كا بے قدر و قيمت ہونا ۲; ان كے دعوے۱۴; ان كے مادى وسائل كا فلسفہ ۹; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۳،۸

موت:اس كى حقيقت ۱۸; كفر پر مرنا ۱۴;كفر پر مرنے كا سبب ۱۵

مومنين :انكا عقيدہ ۲ ; انكے تمايلات ۵;صدر اسلام كے مومنين كے مادى وسائل ۷

۱۴۳

آیت ۵۶

( وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ )

اور يہ اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ يہ تمھيں ميں سے ہيں حالا نكہ يہ تم ميں سے نہيں ہيں يہ لوگ بزدل لوگ ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے ايمان اور مومنين كے ساتھ ہونے كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كى جھوٹى قسم كھانا _

و يحلفون بالله انهم لمنكم

۲_ مومنين كا صدر اسلام كے منافقين كى زندگى ميں ، كفر و نفاق كى بعض نشانيوں كا مشاہدہ كرنا _و يحلفون بالله انهم لمنكم

واضح ہے كہ سچے مومنين كو قسم كھانے كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ ان كے بارے ميں بدگمانى نہيں ہے اور منافقين كو جس چيز نے قسم كھانے پر مجبور كيا وہ ايسى نشانياں ہيں جو ان كے بارے ميں بدگمانى كا سبب بنيں _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے ايمان كى واضح نفي_و ما هم منكم

۴_ منافقين كو ملت مسلمہ سے الگ شمار كرنا ضرورى ہے_و ما هم منكم

۵_ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كيلئے صدر اسلام كے منافقين كے چہروں سے پردہ اٹھانا اور انكى پليد فطرت كو افشاء كرنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۶_ منافقين كى حقيقت كى طرف توجہ اور ان كے مكرو فريب كى شناخت ضرورى ہے_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۷_ منافقين اندرونى خوف و اضطراب ميں گرفتار _و لكنهم قوم يفرقون

( يفرقون) كے مصدر ''فرق ''كا معنى ہے شديد خوف اور پريشانى يعنى منافقين شديد خوف اور اضطراب كى حالت سے گزر رہے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت اسى مطلب كا مفصل بيان ہے_

۱۴۴

۸_ منافقين كا مومنين سے خوفزدہ ہونا انكے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كا سبب ہے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم و لكنهم قوم يفرقون

۹_ مدينہ كے مومنين ، منافقين كے مقابلے ميں زيادہ قدرت اور شوكت ركھتے تھے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم ...و لكنهم قوم يفرقون

منافقين كا خوفزدہ ہونا اور انكا اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كى كوشش كرنا مومنين كى قدرت و شوكت كى علامت ہے_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۹

ايمان:اپنے كو مومن ظاہر كرنے كے عوامل ۸

خدا تعالى :اسكا افشاء كرنا ۵

خوف:اسكے آثار۸

قسم:خدا كى قسم ۱

منافقين :انكا اضطراب ۷; انكا بيگانہ ہونا ۴; انكا پليد ہونا ۵; انكا خوف ۷،۸; انكا كفر۳;انكا مكر ۶; انكى تشخيص كى اہميت ۶;ان كے ساتھ سلوك كرنے كى روش ۴;صدر اسلام كے منافقين كا جھوٹ بولنا ۱;صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۲;صدر اسلام كے منافقين كو افشا كرنا ۵;صدر اسلام كے منافقين كى علامتيں ۲; صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور مسلمان ۴; يہ اور مومنين ۱; يہ مدينہ ميں ۹

َمومنين :مدينے كے مومنين كى قدرت ۹

آیت ۵۷

( لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ )

ان كو كوئي پناہ گاہ يا غار يا گھس بيٹھنے كى جگہ مل جائے تو اس كى طرف بے تحاشہ بھاگ جائيں گے_

۱_ ( جنگ تبوك كے بعد) اگر منافقين كو كوئي پناہ گاہ ،غار يا چھپنے كيلئے سوراخ مل جائے تو يہ اسلامى معاشرے سے فورى طور پر نكل جانے كيلئے تيار ہيں _لو يجدون ملجا او مغرت او مد خلا لو لوا اليه

''ملجأ'' كامعنى ہے پناہگاہ اور مغارات جمع ہے مغارہ كى يعنى غار اور مدخل اس گڑھے يا سوراخ كو كہا جاتا ہے جس ميں چھپا جاسكے _

۱۴۵

۲_ صد ر اسلام كے منافقين كيلئے معاشرہ سے فرار كا ممكن نہ ہونا ان كے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كيلئے قسميں كھانے كا عامل بنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم ...لو يجدون ملجا ...لو لوا اليه

۳_ منافقين كى اسلام كے ساتھ سخت دشمنى اور انہيں اسلامى معاشرے سے شديد نفرت _

لو يجدون ملجأ او مغرات او مدخلا لو لّوا اليه

۴_ صدر اسلام كے منافقين اغيار كے يہاں پناہ لينے ، دور افتادہ جگہوں كى طرف فرار كر جانے اور خفيہ مقامات ميں زندگى گزارنے كے درپے تھے_لو يجدون ملجأ او مغرات او مدّخلا لو لّوا اليه

يہ كلمات '' ملجأ ، مغرت اور مدّخل '' ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو ں _

۵_ اسلامى معاشرے كا ماحول بہت سخت ، دشوار اورمنافقين كيلئے نا قابل تحمل _لو يجدون ملجا ً لو لّوا اليه و هم يجمحون

( يجمحون) كے مصدر ''جموح'' كامعنى ہے سرعت سے بھاگنا اور پيچھے مڑ كر بھى نہ ديكھنا _ اور يہ كہ اگر منافقين كو كوئي پناہگاہ ملتى تو وہ بے خطر اور بغير اسكے كہ پيچھے مڑكے ديكھيں اس ميں پناہ لے ليتے بتا تا ہے كہ ان كيلئے اسلامى معاشرے ميں زندگى گزارنا بہت دشوار اور پريشان كن تھا _

۶_ مال و اولاد كى فراوانى كے باوحود اسلامى معاشرے ميں منافقين كا رنج و اضطراب انكے دنياوى عذاب كا ايك نمونہ _*

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحى وة الدنيا ...لو يجدون ملجا و هم يجمحون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ منافقين كى دشوار زندگى كا بيان ان كے اس دنياوى عذاب كا ايك نمونہ ہو جس كا ذكر سابقہ آيات ميں ہو چكا ہے_

۷_ منافقين كا ( اسلامى ماحول سے باہر ) پناہگاہ اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب مقام تلاش كرنے كيلئے شديد كوشش كرنا انكى بے ايمانى اور مومنين كے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے كى دليل ہے _

و ما هم منكم ...لو يجدون ملجا ...لو لّوا اليه وهم يجمحون

جملہ '' لو يجدون '' ہو سكتا ہے '' وما ہم منكم '' كہ جو سابقہ آيت ميں تھا ،كى دليل اور شاہد كے طور پر ہو _

۱۴۶

اسلام :اسلام كے دشمن ۳;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۶

غزوہ تبوك :اسكے بعد منافقين

منافقين :انكا اسلامى معاشرے سے فرار ۷;انكا اضطراب ۶;انكا پناہگاہ تلاش كرنا ۱،۷; انكا دنيوى عذاب ۶; انكى بے ايمانى كے دلائل ۷;انكى جھوٹى قسم ۲;انكى دشمنى ۳; انكى كوشش ۷; انكے مادى وسائل ۶; صدر اسلام كے منافقين كا پناہ تلاش كرنا ۴; صدر اسلام كے منافقين كا نفاق ۲ ;صدر اسلام كے منافقين كے جھوٹ بولنے كے عوامل ۲; يہ اور اسلامى معاشرہ ۵،۶;يہ اور مسلمان ۳;يہ اور مومنين ۷

منافقين مدينہ :۱

آیت ۵۸

( وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ )

اور انھيں ميں سے وہ بھى ہيں جو خيرات كے بارے ميں الزام لگاتے ہيں كہ انھيں كچھ مل جائے تو راضى ہو جائيں گے او نہ ديا جگائے وہ تو ناراض ہو جائيں گے_

۱_ صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں بعض منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) پر طعن اورنكتہ چيني_

و منهم من يلمزك فى ا/لصدقات

''يلمز '' كے مصدر'' لمز ''كا معنى ہے نكتہ چينى كرنا اور عيب لگانا _

۲_ منافقين كا پيغمبر اكرم(ص) كى عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _و منهم من يلمزك فى الصدقات

صدقات كے سلسلے ميں منافقين كا پيغمبر (ص) كى عيب جوئي كرنے اور آپ(ص) پر تنقيد كرنے كامطلب ہے آپكى (ص) عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _

۳_ بعض منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ گستاخانہ اور غير مؤدب رويہ_و منهم من يلمزك فى الصدقات

۴_ اسلامى معاشرے كے راہنما عادل ہونے كے باوجود منافقين كى عيب جوئي كانشانہ ہيں _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۱۴۷

جب پيغمبراكرم(ص) اپنى اس عدالت اور پاكيزگى كے باوجود منافقين كے طعن اور اعتراض كا نشانہ بنے تو دوسرے بھى بلا شك ان كى عيب جوئي سے محفوظ نہيں رہيں گے _

۵_اسلامى معاشرے كا اقتصادى اور مالى نظام (صدقات كى تقسيم ، اس پر نظارت و غيرہ) پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۶_ اسلامى معاشرے كا مالى اور اقتصادى نظام رہبر كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۷_منافقين صرف صدقات ( بيت المال كے اموال ) مل جانے كى صورت ميں خوش تھے چاہے وہ ناحق ہى ہوں ورنہ وہ ناخوش تھے_فان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۸_ منافقين كے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا معيار اور آنحضرت (ص) پر طعن و تشنيع كرنے كا عامل ان كے ذاتى مفادات تھے_و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا

۹_ منافقين مفاد پرست ، بے انصاف اور خود پسند لوگ_و منهم من يلمزك فى الصدقات و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۱۰_ منافقين كى باتوں اور نظريات كے تجزيہ و تحليل كرنے كيلئے ان كے اندرونى ارادوں اور ذاتى ترجيحات كو واضح كرنا ضرورى ہے_و منهم من يلمزك فى الصدقات اذا هم يسخطون

مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ اس بات سے ہوتا ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے فيصلہ كے نادرست ہونے كو بيان كرنے كيلئے ان كے مادى اہداف كا ذكر كيا ہے_

۱۱_ اسحاق بن غالب كہتے ہيں امام صادق (ع) نے فرمايا :''كم ترى اهل هذه الآية ''''ان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون '' قال :ثم قال: هم اكثر من ثلثى الناس'' ; اے اسحاق تيرى نظر ميں كتنے لوگ اس آيت ( اگر انہيں صدقات ديئے جائيں تو خوش ہيں اور اگر نہ ديئے جائيں تو ناراض ہيں ) كے مصداق ہيں ؟ اسحاق كہتے ہيں پھر امام (ع) نے فرمايا :ايسے لوگ دوتہائي سے زيادہ ہيں _(۱)

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۱۲ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۸_

۱۴۸

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كے اختيارات ۵; آپكى (ص) عيب جوئي ۱،۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اقتصاد:اقتصادى نظام كا ذمہ دار ۵،۶

دينى راہنما :ان كے اختيارات ۶

روايت ۱۱

صدقات :انكى تقسيم ۵

لوگ :انكى اكثريت ۱۱

منافقين :انكا راضى ہونا ۷; انكا ناخوش ہونا ۷;انكى بے ادبى ۳; انكى بے انصافى ۹;انكى پسند ۷; انكى خودپسندى ۹;انكى عيب جوئي ۱،۴;انكى عيب جوئي كے عوامل ۸ ; انكى فكر كى تحليل ۱۰;انكى مفاد پرستى ۹;انكى مال دوستى ۷;ان كے اہداف ۱۰; ان كے ذاتى مفادات ۸; ان كے رذائل ۹; ان كے سلوك كى روش ۳،۴; ان كے فيصلہ كا معيار ۸; يہ اور حضرت محمد (ص) ۱،۳،۸ ; يہ اور حضرت محمد(ص) كى عدالت ۲;يہ اور دينى راہنما ۴

آیت ۵۹

( وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ )

حالا نكہ اے كاش يہ خدا و روسول كے دئے ہوئے پر راضى ہو جاتے اور يہ كہتے كہ ہمارے لئے اللہ ہى كافى ہے عنقريب وہ اور اس كا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا كرديں گے اور ہم تو صرف اللہ كى طر ف رغبت ركھنے والے ہيں _

۱_خدا و رسول كى عطا پر راضى ہونا اور اپنے حق سے زيادہ كى طمع نہ كرنا ضرورى ہے_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۲_ بعض مسلمانوں ( منافقين ) كا بيت المال سے اپنے حصے پر راضى نہ ہونا _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۱۴۹

۳_ خدا تعالى كى طرف سے مسلمانوں كے درميان صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں پيغمبراكرم (ص) كى واضح حمايت_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۴_ بيت المال كو تقسيم كرنے كے سلسلے ميں فيصلے كرنے كا حق پيغمبراكرم(ص) كو تھا _ما آتاهم الله و رسوله

۵_ مالى اور اقتصادى امور ميں فيصلے كرنے كا اختيار اسلامى معاشرے كے رہبر كو ہے _ما آتاهم الله و رسوله

۶_ انسان كے لئے خداتعالى پر توكل كرنے اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنے كى ضرورت _

و لو انهم و قالوا حسبنا الله

۷_ سچے مومنين خدا و پيغمبراكرم(ص) كے فضل و عطا كے اميدوار ہيں _سيو تينا الله من فضله و رسوله

۸_ انسان كا خداتعالى پر توكل كرنا اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنا خداتعالى كے فضل و عطا كے ملنے كا پيش خيمہ ہے _و قالوا حسبنا الله سيو تينا الله من فضله

خداتعالى كا اپنے فضل كى اميدوارى كو بيان كرنے سے پہلے توكل ( حسبنا الله ) كو ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے _

۹_ خدا تعالى كا وعدہ كہ توكل كرنے والے اس كا فضل و عطا پاليں گے_و قالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله

خداتعالى انسان كو تعليم دے رہا ہے اور بلاشك خداتعالى انسان كو جو تعليم دے وہ واقع كے مطابق اور سچ ہے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ جملہ ''سيوئتينا '' توكل كرنے والوں كيلئے الله تعالى كى عطا كو بيان كررہا ہے

۱۰_ سچے مومنين كا شوق و رغبت صرف خداتعالى كى طرف ہے _انا الى الله راغبون

'' الى الله '' كا تعلق '' راغبون'' كے ساتھ ہے اور اسكا '' راغبون'' پر مقدم كرنا آيات كے فاصلے كو محفوظ كرنے كے ساتھ ساتھ ہو سكتا ہے حصر كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۱۱_ خداتعالى كى عطا پر راضى ہونا اور اس كے فضل كى اميد ركھنے كا سرچشمہ انسان كا واقعا خداتعالى كى طرف راغب اور مائل ہونا ہے _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله انا الى الله راغبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ '' انا الى الله راغبون '' سابقہ جملے كى علت ہو _

۲_انسان كا خداتعالى كى عطا پر راضى نہ ہونا اسكے

۱۵۰

خداتعالى كى طرف راغب نہ ہونے كى علامت ہے_و لو انهم رضوا ماء آتاهم الله انا الى الله راغبون

اقتصاد :اقتصادى فيصلوں كا ذمہ دار۴،۵

اميدوارى :پيغمبر(ص) كے فضل كى اميد وارى ۷;خدا تعالى كى عطا كى اميدوارى ۷; خدا تعالى كے فضل كى اميدوارى ۷،۱۱

انسان:اس كے تمايلات ۱۱

بيت المال :اسكى تقسيم ۴

توحيد:توحيد افعالى كے آثار ۸

توكل:خدا پر توكل كى اہميت ۶;خدا پر توكل كے آثار ۸

توكل كرنے والے:ان پر فضل ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۹

خدا تعالى :اس كا كافى ہونا ۶،۸; اسكى رضا۳; اس كى طرف بے رغبتى كى علامتيں ۱۲;اسكى عطا پر راضى نہ ہونا ۱۲ ; اسكى عطا پر راضى ہونا ۱،۱۱;اسكى عطا كا پيش خيمہ۸; اس كے فضل كا پيش خيمہ۸; اسكے وعدے ۹

خدا تعالى كى عطائيں :اسكے مستحقين ۹

دينى راہنما:ان كے اختيارات ۵

رغبت:خدا تعالى كى طرف رغبت كے آثار ۱۱

ضروريات:ان كے پورا ہونے كا سرچشمہ ۸

طمع:اس سے اجتناب ۱

فضل خدا:اسكے مستحقين ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور بيت المال ۴; آپ (ص) اور صدقات كى تقسيم ۳; آپ(ص) كى حمايت ۳; آپ (ص) كى عطا پر راضى ہونا ۱; آپ (ص) كے اختيار ات ۴

منافقين :انكا راضى نہ ہونا ۲;يہ اور بيت المال ۲

مومنين :انكى اميداورى ۷; انكى توحيد ۱۰; انكى رغبت ۱۰

۱۵۱

آیت ۶۰

( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

صدقات و خيرات بس فقراء ، مساكين اور ان كے كام كرنے والے اور جن كى تاليف قلب كى جاتى ہے اورغلاموں كى گردن كى آزادى ميں اور قرضداروں كے لئے اورراہ خدا ميں اورغربت زدہ مسافروں كے لئے ہيں يہ اللہ كى رف سے فريضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حكمت والا ہے_

۱_ صدقات و زكات ، فقرا ( حاجتمندلوگ) مساكين (تہى دست لوگ) اور صدقات كے امور كو انجام دينے والوں كو دينا ضرورى ہيں _انما الصدقت للفقراء و المساكين و العاملين عليه

۲_ صدقات كو ، تاليف قلوب ، غلاموں كى آزادى ، مقروضوں كا قرض ادا كرنے ،راہ خدا ميں اور سفر ميں پھنسے ہوؤں كيلئے خرچ كرنا واجب ہے_انما الصدقات و المؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله و ابن السبيل

۳_ اسلام كى طرف سے معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور انكو پورا كرنے كى طرف توجہ _

انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۴_ صدقات ( زكات ) كو آٹھ موارد ( فقراو ...) كے علاوہ خرچ كرنا ممنوع ہے_انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

آيت شريفہ صدقات خرچ كرنے كے موارد بيان كر رہى ہے اور اس ميں كلمہ''انما'' جو حصر كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ آيت شريفہ ميں بيان كئے گئے آٹھ موارد كے علاوہ صدقات خرچ كرنا ممنوع ہے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا مستحق نہ ہونے كے باوجود صدقات پر نظريں لگانا_

و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۶_ منافقين كا غلط تصور كہ صدقات كى تقسيم كا كوئي معيار نہيں ہے اور اس كا دار و مدارپيغمبر اكرم (ص) كى پسندپرہے_

و منهم من يلمزك فى الصدقات انما الصدقات للفقراء و المساكين و ابن السبيل

عيب جوئي كرنے والے منافقين كو مسترد كرتے ہوئے خدا تعالى كا زكات خرچ كرنے كے موارد كو معين كرنا اس بات كى غمازى كرتا ہے كہ منافقين كا خيال يہ تھا كہ پيغمبر اكرم(ص) اس كام كو بغير كسى معيار كے اپنى مرضى كے مطابق انجام ديتے ہيں _

۱۵۲

۷_ فقرا ، مساكين، صدقات كے امور انجام دينے والے اور مؤلفةا لقلوب ، صدقات ميں سے اپنے حصے كے مالك ہيں _

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ '' للفقرائ'' كے لام كى وجہ سے ہے جو ملكيت كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ پيغمبراكرم (ص) كے زمانے ميں صدقات اكٹھے كرنے والے كارندوں كا وجود_انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

۹_ صدقات اكٹھا كرنا ، انہيں تقسيم كرنا اور اس كيلئے كارندوں كو معين كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

انما الصدقات للفقراء والعاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ زكات جمع كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كى اجازت اور آپكے معين كرنے پر يہ كا م كرتے تھے_

۱۰_ حكومتى كارندے اور اسلامى معاشرے كى خدمت كرنے والے لوگ اپنے كام كى اجرت لينے كے حقدار ہيں _

انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ كام كى اجرت كا مستحق ہونا صرف صدقات جمع كرنے والوں كيلئے نہ ہو بلكہ سب حكومتى كارندے اسكے مستحق ہوں _

۱۱_ كام كى قدر و قيمت ہے اور كام كرنے والے اپنے كام كے مقابلے ميں مزدورى كے مستحق ہيں _و العالمين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ صدقات كا ايك حصہ اسكے امور انجام دينے والوں كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ حصہ ان كے كام كے مقابلے ميں ہے، چاہے وہ اسكے ضرورتمند ہوں يا نہ _

۱۲_ اسلام كى بنا زيادہ سے زيادہ لوگوں كو جذب كرنے اور ان كے دلوں كو دين حق كى طرف مائل كرنے پر ہے_

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

۱۳_ قلوب كو جذب كرنے اوران كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے اقتصادى وسائل سے استفادہ كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ دارى ہے_انما الصدقات للفقرائ ...و المؤلفة قلوبهم

صدقات كا حكومت كے اختيار ميں ہونا اور خدا تعالى كا تاليف قلوب كو زكات كا ايك مصرف قرار دينا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۵۳

۱۴_ بعض انسانوں كے اجتماعى اور فكرى موقف اپنانے ميں اقتصادى كمك كى تاثير_و المؤلفة قلوبهم

مادى كمك كے ذريعے كمزور ايمان يا مخالفين كى دلجوئي كا مقصد ہو سكتا ہے انہيں اعتقادى لحاظ سے حق كى طرف مائل كرنا ہو يا كم از كم يہ كہ اجتماعى موقف اپناتے وقت اسلام كى حمايت كريں _

۱۵_ زيادہ سے زيادہ غلاموں كو آزاد كرانے كيلئے اسلام كى مسلسل اور سخت كوشش_انما الصدقات للفقرائ و فى الرقاب

صدقات كے ايك حصے كو غلاموں كى آزادى كيلئے مختص كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_غلاموں ، مقروض لوگوں ، راہ خدا ميں اور مجبور مسافروں كيلئے صدقات كا خرچ كرنا صرف انكى حاجت روائي كيلئے ہے نہ انكى ملكيت ميں دينے كيلئے _و فى الرقاب و ابن السبيل

آخرى چار موارد ميں لام ملكيت كى بجائے ''في'' كا استعمال كہ جو صدقات خرچ كرنے كے مقامات كو بيان كر رہا ہے، مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۷_خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

۱۸_ خدا كا علم ، حكمت كے ساتھ آميختہ ہے_و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ حكيم ، عليم كى صفت ہونہ دوسرى خبر_

۱۹_ خدا تعالى كى طرف سے زكات كے مصارف كے آٹھ موارد ( فقرا و غيرہ) ميں منحصر ہونے كا سرچشمہ اس كا علم و حكمت ہے_انما الصدقات للفقراء و الله عليم حكيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' انما الصدقات ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''ان جعلتها فيهم جميعاً وان جعلتها لواحد اجزء عنك ; صدقات كو چاہے آٹھ مقامات ميں خرچ كريں يا ايك ميں ہى خرچ كرديں كافى ہے _(۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۰ ح ۶۷ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۶ ح ۸_

۱۵۴

۲۱_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا: ''الفقراء هم الذين لا يسألون و عليهم مؤنات من عيالهم ...والمساكين هم اهل الزمانة من العميان والعرجان والمجذومين وجميع الا صناف الزمنى ...;فقرا وہ لوگ ہيں جو كمك كى درخواست نہيں كرتے با وجود اس كے كہ اہل خانہ كا خرچ ان كے ذمہ ہے اور مساكين معذور لوگ ہيں جيسے نابينے ، لنگڑے ، جذام زدہ اور ديگر آفت زدہ لوگ _(۱)

۲۲_ زرادة كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) سے مؤلفة القلوب كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:'' هم قوم وّحودوا الله عزوجل وخلعوا عبادة من يعبد من دون الله و شهدوا ان لا اله الا الله وان محمداً (ص) رسول الله وهم فى ذلك شكاك فى بعض ما جاء به محمد (ص) فامر الله عزوجل نبيه ان يتالفهم بالمال و العطاء لكى يحسن اسلامهم ويثبتوا على دينهم الذى دخلو فيه واقرّوا به ...;يہ وہ لوگ ہيں جو خدا تعالى كى وحدانيت كو قبول كرچكے ہيں اور غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور خدا تعالى كى وحدانيت اور محمد(ص) كى رسالت كى گواہى ديتے ہيں ليكن اس كے باوجود پيغمبر (ص) كى لائي ہوئي بعض چيزوں ميں شك كرتے ہيں _لذا خدا تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) كى ڈيوٹى لگائي كہ مال و عطا كے ذريعے ان كے دلوں كو الفت بخشيں تا كہ انكا عقيدہ اسلام بہتر ہوجائے اورجس دين ميں يہ وارد ہوچكے ہيں اور جسے يہ لوگ قبول كرچكے ہيں اس پر ثابت قدم رہيں _(۲)

۲۳_زرارة كہتے ہيں ميں نے امام صادق سے عرض كيا اگر غلام زنا كرے ؟ تو آپ نے فرمايا:''يجلد نصف الحد قلت: فهل يجب عليه الرجم فى شيء من فعله فقال نعم يقتل فى الثامنة ...ثم قال: على امام المسلمين ان يدفع ثمنه الى مولاه من سهم الرقاب ; اس پر آدھى حد جارى كى جائيگى _ ميں نے كہا كيا اسكے كسى گنا ہ كى وجہ سے اسے سنگسار كرنا واجب ہے؟ تو فرمايا ہاں آٹھويں مرتبہ زنا كرنے پر قتل كيا جائيگا پھر فرمايا : مسلمانوں كے امام كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں والے حصے سے اسكى قيمت اسكے مالك كو ادا كرے(۳)

۲۴_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا:''ايما مؤمن او مسلم مات وترك ديناً لم يكن فى فساد ولا اسراف فعلى الامام ان يقضيه ...هو من الغارمين وله سهم عند الامام ..; اگر كوئي مومن يا مسلمان

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۸ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۰ ح ۱۹۵_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱۱ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۱۹۸_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۷_ تفسير برہان ج۲ ص۱۳۸ح ۱۹_

۱۵۵

فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو كہ جسے اس نے برى جگہ پر خرچ نہ كيا ہو اور فضول خرچى بھى نہ كى ہو تو امام كى ذمہ دارى ہے كہ اسے ادا كرے يہ مقروض '' غارمين'' ميں سے ہے اور امام كے يہاں اس كا ايك حصہ ہے_(۱)

۲۵_ عبدا الرحمن بن حجاج كہتے ہيں :''ان محمد بن خالد سا ل ابا عبدالله عن الصدقات قال: اقسمها فيمن قال الله: ولا يعطى من سهم الغارمين الذين ينادون نداء الجاهلية قلت: وما نداء الجاهلية؟ قال: الرجل يقول : يا آل بنى فلان فيقع فيهم القتل والدماء فلا يؤدى ذلك من سهم الغارمين و الذين يغرمون مهور النساء ...و لا الذين لا يبالون بما صنعوا من اموال الناس ; محمد بن خالد نے امام صادق(ع) سے صدقات كے خرچ كرنے كے بارے ميں سوال كيا توفرمايا اسے ان لوگوں كے درميان تقسيم كرو جنكے بارے ميں خدا تعالى نے فرمايا ہے ليكن مقروض لوگوں كے حصے سے ان لوگوں كو كچھ نہيں ديا جائيگا جو زمانہ جاہليت والى آواز يں لگاتے ہيں _ ميں نے پوچھا جاہليت والى آوازيں كيا تھيں تو فرمايا ايك شخص آواز ديتا اے فلان قبيلے والو ( اور اپنے قبيلے كو مدد كيلئے پكارتا) اور انكے درميان كشت وكشتار اور خونى جنگ شروع ہو جاتى يہ نقصانات ، مقروض لوگوں كے حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے نيز عورتوں كے مہر كى بابت لوگوں كا قرض اور ان لوگوں كا قرض كہ جو لوگوں كے اموال خرچ كرنے ميں بے باك ہيں ( اس حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے)(۲)

۲۶_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے:''ان ا ناساً من بنى هاشم اتوا رسول الله(ص) فسا لوه ا ن يستعملهم على صدقات المواشى وقالوا: يكون لنا هذا السهم الذى جعله الله للعاملين عليها فنحن ا ولى به فقال رسول الله(ص) يا بنى عبدالمطلب ان الصدقة لا تحل لى ولا لكم .;كہ بنى ہاشم كے كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كى خدمت ميں آئے اور عرض كيا ہميں چوپايوں كى زكات جمع كرنے كى ذمہ دارى سونپ ديجئے تا كہ يوں خداتعالى نے صدقات جمع كرنے والوں كيلئے جو ايك حصہ مختص كيا ہے ہميں مل سكے اور ہم اسكے زيادہ حقدار ہيں تو پيغمبر (ص) نے فرمايا: اے فرزندان عبدالمطلب ميرے اور تمہارے لئے صدقہ حلال نہيں ہے _(۳)

۲۷_ ابن عباس سے روايت ہے:''فرض رسول الله (ص) الصدقة فى الذهب والورق والابل والبقر والغنم والزرع والكرم

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۴۰۷ ح ۷ _نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۹_۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۹ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۸ ح ۲۱_

۳)كافى ج۴ ص ۵۸ ح۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۳۵ ح ۲۱۳_

۱۵۶

والنخل ..; پيغمبر(ص) نے سونا ، چاندى ( موجودہ كرنسى ) اونٹ ، گائے ، بھيڑ بكرى ، زراعت ، انگور اور كھجور پر زكات واجب فرمائي_(۱)

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو صدقہ دينا ۲۶

احكام : ۱، ۲، ۴، ۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۷

اسلام :اس كا اقتصادى پہلو ۳; اسكى خصوصيات ۳; صدر اسلام كى تاريخ ۸

اسلامى حكومت:اسكى ذمہ دارى ۹،۱۳

اسلامى معاشرہ :اسكے كارندوں كى اجرت ۱۰

اسما و صفات :حكيم ۱۷; عليم ۱۷

اقتصاد :اقتصاد اور فكر ۱۴;اقتصادى امدادكے آثار ۱۴

بنى ہاشم :انكو صدقہ دينا۳۶

تاليف قلوب :اسكى اہميت ۲، ۱۲،۱۳; اس كا پيش خيمہ۱۳

حاجتمند لوگ :انكى ضروريات پورى كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى حكمت ۱۸ ; اسكى حكمت كى نشانيان ۱۹; اسكے علم كى خصوصيات ۱۸;اسكے علم كى نشانياں ۱۹

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۲۳، ۲۴

راہ خدا :اسكى تقويت كى اہميت۲، ۱۶

روايت :۲۰ ، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

زكات :اسكے احكام : ۱، ۲،۴; اسكے مصارف ۱،۲،۴

صدقات :اس سے فقرا كا حصہ ۷; اس سے مساكين كا حصہ ۷;انكا فلسفہ ۱۶; انكا كن چيزوں كے ساتھ تعلق ہے ۲۷; انكى تقسيم كا ذمہ دار ۹ ;انكى تمليك ۱۶;ان كے احكام ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۶،۲۰، ۲۵،۲۶،۲۷; ان كے مصارف ۱، ۲، ۴، ۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰، ۲۵، ۲۶; صدر اسلام ميں عاملين صدقات ۸; صدقات راہ خدا ميں ۲;عاملين صدقات كاحصہ ۱، ۷; صدقات۹

____________________

۱)در المنثور ج ۴ ص ۲۲۶_

۱۵۷

ضروريات :اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۳

غلام :اس كو سنگسار كرنا ۲۳; اسى كى آزادى كى اہميت ۲،۱۵; اسكے احكام ۲۳; اس كے زنا كى حد ۲۳

فقرا:ان سے مراد ۲۱; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷; انہيں صدقہ دينا ۱

قانون :اسلامى قوانين كا فلسفہ ۱۲

كام :اسكى اجرت ۱۰، ۱۱; اسكى قدر و قيمت ۱۱

كام كرنے والے :انكى اجرت ۱۱

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۳

مسافر :اسكو صدقہ دينا ۲;اسكى حاجت روائي كى اہميت ۱۶

مساكين :ان سے مراد ۲۱ ; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷;انہيں صدقہ دينا ۱

مقروض لوگ :انكا قرض ادا كرنا ۲۴،۲۵;انكو صدقہ دينا ۲;انكى حاجات روائي كى اہميت ۲، ۱۶

منافقين :صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۵; صدر اسلام كے منافقين كى طمع ۵; منافقين اور حضرت محمد (ص) ۶; منافقين اور صدقات كى تقسيم ۶

موقف اپنانا :اسكا پيش خيمہ ۱۴

مؤلفةا لقلوب :ان سے مراد ۲۲; انكو صدقہ دينا ۷

واجبات :۱،۲

۱۵۸

آیت ۶۱

( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ان ميں سے وہ بھى ہيں جو پيغمبر (ص) كواذيت ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ وہ توصرف كا ن ہيں _ آكہہ ديجئے كہ تمھارے حق ميں بہترى كے كان ہيں كہ خدا پر ايمان ركھتے ہيں اور مومنين كى تصديق كرتے ہيں اور صاحبان ايمان كےلئے رحمت ہيں اورجو لوگ رسول خدا كو اذيت ديتے ہيں ان كے واسطے دردناك عذاب ہے_

۱_ پيغمبراكرم (ص) بعض منافقين كى طرف سے مسلسل اذيت اور تكليف ميں _و منهم الذين يؤذون النبي

'' منہم '' ميں ''من '' تبعيض كيلئے اور ''يو ذون '' مضارع استمرار كيلئے ہے يعنى بعض منافقين مسلسل پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت ديتے اور آپ (ص) كو رنجيدہ خاطر كرتے ہيں _

۲_منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف پروپيگنڈا اور ماحول كو آپ (ص) كے خلاف تيار كرنا _

و منهم الذين يو ذون النبى و يقولون هو اذن

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو ايك سادہ اور جلدى باور كر جانے والے شخص كے طور پر متعارف كرانا منافقين كى اذيتوں كا ايك نمونہ ہے_الذين يؤذون النبى و يقولون هو اذن

'' اذن'' اسے كہا جاتا ہے جو ہر شخص كى بات پر كان دھرے اور جلدى قبول كرلے يعنى سادہ اور جلدى باور كرنے والا شخص _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ''يقولون هو اذن '' منافقين كے پيغمبر (ص) كو متہم كرنے اور آپكو (ص) رنجيدہ خاطر كرنے كے ايك نمونہ كو بيان كررہا ہو_

۱۵۹

۴_ منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كى مہر و محبت اور وسعت ظرفى (آنحضرت(ص) كا لوگوں كى باتوں پر كان دھرنا ) سے سوء استفادہ كرنا _الذين يؤذون النبى ويقولون هو اذن

۵_ لوگوں كى مختلف قسم كى باتوں پر پورے حوصلے اور وسعت ظرفى كے ساتھ كان دھرنا پيغمبراكرم(ص) كى ايك خصلت _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۶_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) ،كے لوگوں كى سب باتيں سننے اور وسعت ظرفى كا ثبوت دينے پر آپ(ص) كى تعريف _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۷_پيغمبراكرم(ص) اچھى اور قابل قدر باتوں كو سنتے تھے نہ باطل اور بيہودہ باتوں كو_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت حقيقى ہونہ موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے يعنى پيغمبر (ص) اچھى باتوں كو سننے والے ہيں نہ ہر بات كو چاہے وہ بيہودہ ہى ہو_

۸_پيغمبراكرم (ص) كا سب لوگوں كى باتوں كو سننا ان كے مفاد اور معاشرے كى بھلائي اور بہترى كيلئے تھا_

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''اذن''كى اضافت خير كى طرف موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے ہو يعنى پيغمبر(ص) تم لوگوں كيلئے اچھے سننے والے ہيں اور يہ صفت ايمانى معاشرے كے فائدہ ميں ہے_

۹_ معاشرے كے سب طبقوں كى باتوں كو سننا اور ان كے مقابلے ميں وسعت قلبى كا مظاہرہ كرنا ، ايك اچھى اور اسلامى معاشرے كے راہنماؤں كيلئے ضرورى خصلت ہے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۱۰_ پيغمبراكرم (ص) اگرچہ سب لوگوں كى باتيں سنتے تھے ليكن قبول كرنے كے مرحلے ميں صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو قبول كرتے تھے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يو من بالله و يؤمن للمومنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت ، حقيقى ہو يعنى پيغمبر(ص) صرف اچھى بات سنتے ہيں اور ہر بات كو قبول نہيں كرتے بلكہ صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو باور كرتے ہيں _

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) صرف ان باتوں كو قبول كرتے تھے جن ميں مومنين كا مفاد ہو _

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

''للمومنين '' كا لام جو منفعت كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ مومنين كا احترام ان پر اعتماد اور انكى باتوں كى

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

سزا كا پيش خيمہ ۴

عاقبت :اُخروى عاقبت ميں موثر عوامل ۵

عمل :عمل كا اُخروى مواخذہ ۱;عمل كا جوابدہ ۳;عمل كے اثرات ۵;عمل كے مواخذہ كا پيش خيمہ ۴

قران كريم :قران كريم كا تجزيہ كرنے والوں كا اُخروى مواخذہ ۲

قيامت :قيامت ميں مواخذہ ۱،۲;قيامت ميں مواخذہ كا معيار ۵

كفار:كفار كا اُخروى مواخذہ ۲

آیت ۹۴

( فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

پس آپ اس بات كا واضح اعلان كرديں جس كا حكم ديا گيا ہے اور مشركين سے كنارہ كش ہوجائيں _

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم واضح ، اشكارااور بغير كسى ابہام كے اپنے الہى منصبى فرائض اور رسالت كے ابلاغ پر مامور تھے_

فاصدع بما تو مر

لغت ميں ''صدع''واضح و اشكار بات كرنے كو كہتے ہيں _

۲_بعثت كے اغاز (مكى دور) ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دعوت بعض مخفى كاموں ،رازدارى اور تقيہ كے ہمراہ تھي_

فاصدع بما تو مر

دعوت كو اشكار كرنے كا لازمہ اُس كا مخفى ركھنا ہے خواہ وہ كچھ وقت كے لئے ہى كيوں نہ ہو _

۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے منصبى فرائض ،فرامين خدا كے دائرے ميں تھے_فاصدع بما تو مر

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، كفار و مشركين كى عہد شكنى ،اذيت و ازار سے بے اعتنائي اور اُن سے منہ موڑنے اور اپنى دعوت ميں ثابت قدم رہنے پر مامور تھے_فاصدع بما تو مرو ا عرض عن المشركين

''مشركين سے منہ موڑنے ''سے مراد يہ نہيں كہ اُن سے كنارہ گيرى كى جائے _چونكہ يہ ايت كے پہلے حصے( فاصدع بما تو مر ) كہ جس ميں اشكارا دعوت كا اظہار ہے،كے ساتھ ساز گار نہيں بلكہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مكہ ميں مشركين و كفار كى جانب سے بہت زيادہ ستائے گئے تھے لہذا مراد وہى ہے جو مذكورہ بالا مطلب ميں ايا ہے _ياد رہے كہ بعد والى ايت (انا كفينك المستهزء ين ) بھى اسى حقيقت كى تاكيد كر رہى ہے_

۳۲۱

۵_دينى نظريات اور اُصول كو بيان كرنے ميں صراحت و قاطعيت ،دينى راہنمائوں پرايك واجب اور ضرورى فريضہ ہے_

فاصدع بما تو مرو ا عرض عن المشركين

۶_''عن عبيداللّه بن على الحلبى قال: سمعت ا باعبداللّه عليه‌السلام يقول: مكث رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بمكة بعد ماجاء ه الوحى عن اللّه تبارك وتعالى ثلاث عشرة سنة منها ثلاث سنين مختفياً خائفاً لايظهر، حتى ا مره اللّه عزّوجلّ ا ن يصدع بما ا مره به، فا ظهر حينئذ الدّعوة; (۱) عبيد الله بن على الحلبى كا كہنا ہے كہ ميں نے امام صادق عليہ السلام سے سنا كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: جب خداوند متعال كى جانب سے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى نازل ہوئي اس كے بعد اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تيرہ سال تك مكہ ميں رہے _كہ جن ميں سے تين سال مخفى اور پنہاں تھے اور اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (اجتماعات ميں ) ظاہر نہيں ہوتے تھے_يہاں تك كہ خدا نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو فرمان ديا كہ جو كچھ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو امر كيا گيا ہے اُسے اشكارا بيان كرو _اس كے بعد اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنى دعوت كو علنى كر ديا_

۷_''عن محمد بن على الحلبى عن ا بى عبداللّه عليه‌السلام قال: اكتتم رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بمكة مختفياً خائفاً خمس سنين ليس يظهر ا مره ثم ا مره اللّه عزّوجلّ ا ن يصدع بما ا مر به فظهر رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و ا ظهر ا مره; (۲) محمد بن على الحلبى نے امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پانچ سال تك مكہ ميں اپنى رسالت كو پنہاں ركھا _اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مخفى اور خوفزدہ تھے اور اپنى رسالت كو اشكار نہيں كرتے تھے پھر خداوند عزوجل نے اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو فرمان ديا كہ اپنى رسالت كو اشكار كرو _پس انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اشكار ہو گئے اور اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے علنى دعوت شروع كر دي_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اشكار دعوت ۶،۷; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى استقامت ۴; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغ ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۷; آنحضرت كى رسالت۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شرعى ذمہ دارى ۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صراحت۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخفى دعوت۲،۶،۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اذيت۴

احكام :۵

____________________

۱) كمال الدين ،ص۳۴۴، ح۲۹، ب۳۳; نور الثقلين ، ج ۳، ص۳۲ ،ح۱۲۳_

۲) كمال الدين ،ص۳۴۴، ح۲۸، ب۳۳; نور الثقلين ،ج ۳، ص۳۲ ، ح۱۲۱_

۳۲۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲،۶،۷

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۳

تبليغ :تبليغ ميں صراحت ۱،۵;تبليغ ميں قاطعيت ۵

دين :دين كى تبليغ ۵

دينى قائدين :دينى قائدين كى شرعى ذمہ دارى ۵

روايت :۶،۷

مشركين :مشركين كى اذيتيں اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴;مشركين سے منہ موڑنا ۴

واجبات :۵

آیت ۹۵

( إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ )

ہم ان استہزاء كرنے والوں كے لئے كافى ہيں _

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مشركين اور دشمنوں كى اذيت وازار اور استہزاء كے مقابلے ميں خداوند متعال كى حمايت حاصل تھي_انا كفينك المستهزء ين

۲_خداوندمتعال كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كواپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزاء كرنے والوں كے شر كو دفع كرنے كى خوشخبرى دينا_

انا كفينك المستهزء ين

۳_دشمنوں اور مشركين سے بے اعتنائي كرنے اور اپنى دعوت كو علنى و اشكارا كرنے ميں انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كاسب سے بڑا پشت پناہ،دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال كاپيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كرنا تھا_

فاصدع بما تو مرو ا عرض عن المشركين _انا كفينك المستهزء ين

جملہ ''انا كفينك '' جملہ '' فاصدع بما تو مرو '' كے لئے تعليل كى حيثيت ركھتا ہے ;يعنى چونكہ ہم تمہارى حمايت كرتے ہيں پس جس چيز كا تجھے حكم ديا گيا ہے اُس پر عمل كرو اور مشركين سے منہ موڑ لو_

۴_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اپنى رسالت كے پہلے دور (دوران

۳۲۳

مكہ) ميں مشركين كى طرف سے تمسخر،شديد مخالفتوں اور روحانى اذيت وازار كا سامنا كرنا پڑا تھا_

و ا عرض عن المشركين _انا كفينك المستهزء ين

۵_استہزا اور تمسخر كرنا،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين اور دشمنوں كاطريقہ تھا _انا كفينك المستهزء ين

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين اور دشمنوں كو ''استہزاء كرنے والوں ''كے نام سے ياد كيا جانااس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ وہ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كے لئے ہميشہ اس طريقے سے استفادہ كرتے تھے_

۶_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، اپنى دعوت كو اشكار اور علنى كرنے كى صورت ميں مشركين و كفار كيطرف سے دشمنى اور روحانى اذيت وازار سے پريشان تھے_فاصدع بما تو مر ...انا كفينك المستهزء ين

احتمال ہے كہ جملہ''انا كفينك المستهزئين'' پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پريشانيوں كا جواب ہو كہ جو اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كوخدا كے فرمان: '' فاصدع بما تو مر واعرض عن المشركين ''كے بعد اپنى دعوت كو علنى كرنے كى وجہ سے لاحق تھيں _

۷_'' عن ا بان بن عثمان الا حمر رفعه قال: المستهزئون برسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خمسة، الوليد بن المغيرة المخزومى والعاص بن وائل السهمى والا سود بن عبديغوث زهرى والا سود بن مطلّب والحارث بن الطُلاطلة الثقفي; (۱) ابان بن عثمان احمد كى ايك مرفوعہ روايت ميں ايا ہے كہ (معصومعليه‌السلام )نے فرمايا:''پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزاء كرنے والے پانچ شخص تھے:۱_وليد بن مغيرہ محزومى ،۲_عاص بن وائل سھمى ،۳_اسود بن عبد يغوث زھري،۴_اسود بن مطلب ،۵_حارث بن طلا طلة الثقفي''

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزا كرنے والوں كے شر كا دور كرنا ۲;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزا كرنے والے ۷; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا استہزا ۱،۴،۵;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اذيت ۴ ،۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۲; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اشكارا دعوت ۳،۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :كى پريشانى ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دشمنوں سے بے اعتنائي ۳; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مشركين سے بے اعتنائي۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱ ، ۳ ;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمن ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كا استہزا ۱،۵ ;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كى اذيتيں ۱ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كے ساتھ مقابلے كا طريقہ ۵;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كا استہزا ۵ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كے ساتھ مقابلے كا طريقہ ۵; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ۴

____________________

۱)خصال شيخ صدوق ،ص۲۷۹،ح ۲۴;نور الثقلين ،ج۳، ص۳۶، ح۱۲۷_

۳۲۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۴،۷

الله تعالى :الله تعالى كى بشارتيں ۲

الله تعالى كى حمايتيں :الله تعالى كى حمايتيں جن كے شامل حال ہيں ۱،۳

روايت:۷

قران كريم :قران كا استہزاء كرنے والوں كا شر دور كرنا ۲

كفار:كفاركى دشمنى ۶;كفار كے استہزاء ۶

مشركين مشركين اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴;مشركين كى اذيتيں ۱، ۴ ; مشركين كى دشمنى ۶;مشركين كے استہزا ۱،۴،۶

آیت ۹۶

( الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللّهِ إِلـهاً آخَرَ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ )

جو خدا كے ساتھ دوسرا خدا قرار ديتے ہيں اور عنقريب انہيں ان كا حال معلوم ہوجائے گا_

۱_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ استہزا كرنے والے، مشرك اور الله تعالى كے سوا كسى اور معبود كے معتقدتھے_

المستهزء ين_الذين يجعلون مع الله الهًا ء اخر

۲_الله كے سوا كسى اور كى خدائي كا عقيدہ اور شرك ،مكہ كے اكثر لوگوں كا مذہب اور دين تھا_

و ا عرض عن المشركين ...الذين يجعلون مع اللّه الهًا ء اخر

۳_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ٹھٹھہ مذاق كرنے والے مشركين كو شديد عذاب كى دھمكى دى گئي ہے_

الذين يجعلون مع اللّه الهًا ء اخر فسوف يعلمون

جملہ '' فسوف يعلمون ''(عنقريب جان ليں گے)تہديد و دھمكى كى حيثيت ركھتا ہے_

۴_قيامت ،حقائق كے منكشف ہونے اور حق و باطل كے روشن ہونے كا دن ہے_

الذين يجعلون مع اللّه الهًا ء اخر فسوف يعلمون

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے پر مبنى ہے كہ جب ''جاننے ''كا وقت ،روز قيامت ہو_

۳۲۵

۵_خداوندمتعال كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اپنى رسالت اور مقاصد ميں اس طرح كامياب وموفق ہونے كى بشارت دينا كہ جس كا مشركين اور دشمن محسوس كرتے ہوئے نظارہ كريں گے_

انا كفينك المستهزء ين_الذين يجعلون مع اللّه الهًا ء اخر فسوف يعلمون

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''يعلمون''كامفعول پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اپنى رسالت ميں كاميابى ہو كہ جو مشركين اور دشمنوں كى شكست اور ناكامى كے ہمراہ ہے_

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزا كرنے والوں كا عقيدہ ۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزاكرنے والوں كا شرك ۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۵;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزاكرنے والوں كو ڈرانا۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے

آیت ۹۷

( وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ )

اور ہم جانتے ہيں كہ آپ انكى باتوں سے دل تنگ ہو رہے ہيں _

۱_خداوندمتعال،نے مشركين كى طرف سے غلط پروپيگنڈے اور استہزا كى وجہ سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دل تنگى اور غم واندوہ سے اپنى اگاہى كا اظہار كيا_انا كفينك المستهزء ين ...ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

۲_مشركين كى طرف سے غلط پروپيگنڈے اور اذيت

۳۲۶

ناك استہزا كے مقابلے ميں خداوندمتعال كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى و تشفى دينا _

المستهزء ين فسوف يعلمون_ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

۳_غلط پروپيگنڈا اور اذيت ناك ٹھٹھہ و مذاق، اسلام اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف كفار و مشركين كا دائمى حربہ تھا _

المستهزء ين ...ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

فعل مضارع '' يقولون ''مشركين اور دشمنوں كے پروپيگنڈے اور باتوں كے دائمى اور مستمر ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۴_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،مشركين اور دشمنان اسلام كى طرف سے غلط پروپيگنڈے اور اذيت ناك استہزا سے غمگين اور اندوہ ناك رہتے تھے_المستهزء ين ...ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

۵_انبياءے كرامعليه‌السلام بھى دوسرے انسانوں كى طرح اذيت و ازار سے متاثر ہوتے تھے_

ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

۶_اسلامى معاشرے كے مصلحين اوردينى قائدين ہميشہ سے دشمنوں كے غلط پروپيگنڈے اور اذيت ناك ٹھٹھہ و مذاق سے دوچار رہے ہيں لہذا اُنہيں خدا كى حمايت اور لطف الہى سے اُميد وار رہنا چاہيے _

المستهزء ين ...ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

۷_خداوند متعال انسان كے ضمير اور روحى و نفسياتى احساسات اور عواطف سے كاملاً اگاہ ہے_

ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كواذيت ۲،۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے استہزا ۱،۲،۳،۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كااندوہ وغم ۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف پروپيگنڈا ۱،۳،۴;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش ۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمن ۳;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۲

اسلام :دشمنان اسلام كى اذيتيں ۴;دشمنان اسلام كے استہزا ۴،۶

الله تعالى :الله تعالى اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غم واندوہ ۱;الله تعالى اور انسان كا ضمير ۷;الله تعالى كا علم ۱;الله تعالى كا علم غيب ۷

اُميد وارى :الله تعالى كى حمايت سے اُميد وار ى ۶;الله تعالى كے لطف سے اُميد وارى ۶

انبياء :انبياء كا بشر ہونا ۵;انبيا ء كا متاثر ہونا ۵

۳۲۷

دينى قائدين :دينى قائدين كى اُميد وارى ۶;دينى قائدين كے خلاف پروپيگنڈا ۶

مشركين :مشركين كى اذيتيں ۲،۴;مشركين كے استہزا ۱،۲ ،۳ ،۴;مشركين كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ۳

آیت ۹۸

( فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ )

تو آپ اپنے پروردگار كے حمد كى تسبيح كيجئے اور سجدہ گذاروں ميں شامل ہوجايئے

۱_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حمد و ستائش خدا كے ساتھ تسبيح كرنے كاحكم _

فسبّح بحمد ربك وكن مّن الساجدين

''بحمد '' ميں ''با'' مصاحبت كے لئے ہے ;يعنى تسبيح كو خداوند متعال كى حمد وستائش كے ساتھ ہونا چاہيے_

۲_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كواپنى رسالت اور دشمنوں كى مخالفتوں كے سبب پيدا ہونے والے مصائب اور مشكلات ميں نماز، عبادت اور پرورد گار كى ياد سے مدد طلب كرنے كا حكم _

ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك بما يقولون_فسبّح بحمد ربك وكن مّن الساجدين

مندرجہ بالا مطلب ،''فسبح ''كى ''فا'' سے اخذ كيا گيا ہے كہ جو گذشتہ ايت سے اس جملے كى تفريع كے لئے ايا ہے_يعنى :خدا وند متعال كاپيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے غم واندوہ اور دل تنگى سے اگاہ ہونے كے بعد خدا كى جانب سے تسبيح اور حمد كے حكم سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ عبادات ،غم واندوہ اورپريشانى كو ختم كرنے ميں موثر ہيں _

۳_اسلامى معاشرے كے راہنمائوں اور حكمرانوں كو اپنے فرائض كى ادائيگى ميں مشكلات كے مقابلے ميں ذكر و عبادت اور نماز كے ذريعے پرورد گار سے مدد طلب كرنے كى ضرورت ہے_

ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك ...فسبّح بحمد ربك وكن مّن الساجدين

۴_ذكر و عبادت ميں تسبيح پرورد گار كے ساتھ خدا كى حمد و ستائش كا ہونا ايك نيك اور پسنديدہ امر ہے_فسبّح بحمد ربك

۵_خداوند متعال كى طرف سے اپنے بندوں كى حمايت

۳۲۸

مقتضى ہے كہ اُس كا شكر اور تسبيح و عبادت كى جائے_ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك ...فسبّح بحمد ربك

''فسبّح '' ميں ''فا'' گذشتہ ايت پر تفريع ہے (گذشتہ ايت مشركين كى اذيت ناك باتوں كے مقابلے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى و تشفى پر مشتمل تھى ) اُس پر اس ايت كى تفريع ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۶_خدا وند متعال كے بارے ميں ہر قسم كے شرك اور ناروا، بات كے مقابلے ميں اُس كى تسبيح و عبادت كرنا ضرورى ہے_ولقد نعلم بما يقولون_فسبّح بحمد ربك

''فسبّح '' ميں گذشتہ ايت پر تفريع ہو سكتا ہے اس معنى ميں ہو كہ اب جبكہ وہ خدا كے بارے ميں ناروا باتيں كہتے ہيں اور پرورد گار كى تنقيص كرتے ہيں ،پس تو اُس كى حمد و ستائش اور تسبيح كر_

۷_ خدا وندمتعال كاذكر اور عبادت;مثلاً نماز، پريشانيوں اور غم واندوہ كو ختم كرنے ، ثابت قدمى وحوصلہ بلند كرنے اور اطمينان خاطر كا باعث بنتى ہے_ولقد نعلم ا نك يضيق صدرك ...فسبّح بحمد ربك وكن مّن الساجدين

مفسرين كى اكثريت كا كہنا ہے كہ اس ايت ميں سجدہ سے نماز مرادہے _اور اس كى تائيد ايك روايت سے بھى ہوتى ہے جس كے مطابق پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب بھى پريشان اور دل تنگ ہوتے تو نماز پڑھتے تھے_(مجمع البيان )

۸_سجدہ اور خضوع ،نماز كى روح اور اصلى ركن ہے جس كو تمام عبادات ميں خصوصى مقام حاصل ہے _

فسبّح بحمد ربك وكن مّن الساجدين

ہو سكتا ہے'' سجدہ ''سے نماز مراد ہو چونكہ نماز كے بجائے سجدے كا حكم ديا گيا ہے_ شايديہ اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ سجدہ نماز كا اہم ركن اور اُس كى روح ہے_ياد رہے كہ تسبيح و حمد كى نصيحت كے بعد خدا كى طرف سے سجدہ كا حكم كہ ہر دو ايك طرح كى عبادت شمار ہوتى ہيں ، اس كے خاص مقام ومنزلت كو ظاہر كرتا ہے_

۹_خداوند متعال كى ربوبيت، اس بات كے لائق ہے كہ اُس كى تسبيح وحمد كى جائے اورانسان اُس كى بارگاہ ميں فروتنى اور سجدہ بجا لائے_فسبّح بحمد ربك وكن مّن الساجدين

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وصيت ۱،۲

استقامت :استقامت كے عوامل ۷

استمداد :الله تعالى سے استمداد ۲،۳;عبادت سے استمداد

۳۲۹

۲;نماز سے استمداد ۲

الله تعالى :الله تعالى كى تسبيح كى اہميت ۱،۶;الله تعالى كى تسبيح كے عوامل ۵،۹;الله تعالى كى ربوبيت ۹;الله تعالى كى حمايتيں ۵;الله تعالى كے سامنے سجدہ كے عوامل۹;الله تعالى كے وصايا ۱،۲

حمد :حمد خدا كى اہميت ۱;حمد خدا كے عوامل ۵،۹

حوصلہ بلند ہونا :اس كے عوامل ۷

دينى قائدين :دينى قائدين كى ضروريات ۳

ذكر :الله تعالى كے ذكركى اہميت ۲،۳;الله تعالى كے ذكر كے اداب ۴;الله تعالى كے ذكر كے اثرات ۷; الله تعالى كے ذكر ميں تحميد ۴الله تعالى كے ذكر ميں تسبيح ۴

سختى :سختى ميں تسہيل كى روش ۲،۳

عبادت:الله كى عبادت كى اہميت ۲،۳،۶;الله كى عبادت كے عوامل ۵;الله كى عبادت ميں تحميد ۴; الله كى عبادت ميں تسبيح ۴;عبادت كے اداب ۴;عبادت كے اثرات ۷

عمل :پسنديدہ عمل ۴

غم واندوہ:غم واندوہ ختم ہونے كے عوامل ۷

قلبى اطمينان:قلبى اطمينان كے عوامل ۷

نفسيات :تربيتى نفسيات ۷

نماز :نماز كى اہميت ۲،۳;نمازكے اثرات ۷;نماز كے اركان ۸;نماز ميں خضوع كى اہميت ۸;نماز ميں سجدے كى اہميت ۸

۳۳۰

آیت ۹۹

( وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ )

اور اس وقت تك اپنے رب كى عبادت كرتے رہيے جب تك كہ موت نہ آجائے _

۱_خداوند متعال كى طرف سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كوعمر كے اخر تك عبادت كرنے كا حكم _

واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''يقين '' سے موت مراد ہو _جيسا كہ سورہ ''مدثر'' كى ايت ۴۷ ميں بھى موت كو ''يقين '' سے تعبير كيا گيا ہے _قابل ذكر ہے كہ ''تحصيل يقين ''كے بجائے ''انے''(يا تي) كى تعبير سے بھى اس مطلب كى تائيد ہو سكتى ہے_

۲_ پورى عمرپرورد گار كى عبادت كرنا، بندوں كا فريضہ ہے_واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

۳_انسان موت كے بعد ہى حقائق سے اگاہ ہوتا ہے اور اُسے اُن كا يقين اتا ہے_واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

مندرجہ بالا مطلب كو موت كى وجہ تسميہ''يقين ''

سے اخذ كيا گيا ہے_يعنى موت كو اس لئے ''يقين'' كہا جاتا ہے چونكہ انسان پر حقائق اشكار ہو جاتے ہيں اوراُسے اُنكا يقين اجاتا ہے_

۴_خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يقين كے مرتبے پر فائز ہونے تك پرورد گار كى عبادت كرنے كى نصيحت _

واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب كلمہ ''يقين''اپنے لغوى و اصطلاحى معنى ميں استعمال ہوا ہو_

۵_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند متعال كى خصوصى تربيت اور خاص توجہ كے تحت تھے_واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

ہو سكتا ہے مذكورہ مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہوكہ صفت ''ربّ'' ،كاف خطاب كى طر ف مضاف ہے كہ جس كا مرجع پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _لہذااس نكتہ كى بنا ء

۳۳۱

پر خداوند سب بندوں كا ''ربّ'' ہے _

۶_يقين ،ايمان و معرفت كے بلند ترين مراتب كى علامت ہے_واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

چونكہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كہ جو ايمان كا مظہر ہيں كو نصيحت كى جاتى ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يقين پر فائز ہونے كے لئے عبادت كريں _اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_يقين كے بلند ترين مرتبے پر فائز ہونا ہى عبادت كا فلسفہ اور مقصد ہے_واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

''حتى '' غايت كى انتہاكے لئے ہے جو ''الى '' كے معنى ميں ہے اوراس ايت ميں ''يقين'' كو ''عبادت'' كے لئے غايت و مقصد كے طور پر ليا گيا ہے(واعبد ...)_

۸_خداوند متعال كى ربوبيت ،اُس كى بار گاہ ميں عبادت كى مقتضى ہے_واعبد ربك حتى ياتيك اليقين

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كامربى ۵;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت ۴ ; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شرعى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عبادات ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عبوديت ۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸;الله تعالى كى نصيحتيں ۴;الله تعالى كے اوامر ۱

انسان:انسانوں كى شرعى ذمہ دارياں ۲

ايمان :ايمان كے مراتب ۶

شرعى ذمہ داري:شرعى ذمہ دارى كا سب كےلئے ہونا ۲

شناخت :شناخت كے مراتب ۶

عبادت:خدا كى عبادت ۲،۴;خدا كى عبادت كے عوامل ۸;عبادت كا فلسفہ ۷

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۵

يقين :موت كے بعد كے حقائق كا يقين ۳;يقين كى اہميت ۶،۷

۳۳۲

۱۶- سوره نحل

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( أَتَى أَمْرُ اللّهِ فَلاَ تَسْتَعْجِلُوهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ )

بنام خدائے رحمان و رحيم

امر الہى آگيا ہے لہذا اب بلاوجہ جلدى نہ مچاؤ كہ خدا ان كے شرك سے پاك و پاكيزہ اور بلند و بالا ہے_

۱_ خداوند عالم كى طرف سے اسلام و توحيد كى فتح اور شرك و مشركين كى رسوائي كا فرمان جارى ہونا_

آتى امرالله فلا تستعجلوه سبحانه و تعالى عمّا يشركون

مذكورہ با لا تفسير اس بناء پر ہے كے جب ''امر'' كا معنى فرمان ہو ليكن فرمان كس چيز كے بارے ميں ہے آيت كا ذيل (سبحانه و تعالى عَمّا يشركون ) ممكن ہے اس بات پر قرينہ ہو كہ امر سے يہاں مراد شرك كى شكست و رسوائي اور توحيد كى فتح ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمان توحيد اور اسلام كى حاكميت اور خدائي و عدے كے جلد متحقق ہونے كے خواہاں تھے_

آتى امرالله فلا تستعجلوهسبحانه و تعالى عمّا يشركون

''لا تستعجلوه '' كے مخاطب كے بارے ميں دو احتمال ہے ايك يہ كہ اس سلسلے ميں عجلت مسلمانوں كى طرف سے پائي_ دو سرا يہ كہ مشركين يہ چاہتے تھے كہ وعدہ الہى (عذاب يا توحيد كى حاكميت يا قيامت ) جلد از جلد وقوع پذير ہو_ مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۳_ مؤمنين كا وظيفہ ہے كہ وہ صبر و شكيبائي سے كام ليتے ہوئے خدائي وعدوں كے جلد تحقق كى خواہش سے پرہيز كريں _

آتى امرالله فلا تستعجلوه سبحانه و تعالى عمّا يشركون

اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ''لاتستعجلوه'' مخاطب اور'' يشركون'' غائب كا صيغہ ہے ايسے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے فعل كے مخاطب ،مؤمنين ہوں _

۴_ صدر اسلام كے مشركين، دشمنى اور مذاق اڑانے كى خاطر الہى و عدوں (عذاب، اسلام كى حاكميت اور قيامت) كے جلد وقوع پذير ہونے كے خواہاں تھے_آتى امراللّه فلا تستعجلوه

۳۳۳

يہ احتمال ہے كہ ''تستعجلوہ'' كا مخاطب مشركين ہوں جو الہى وعدوں كے تحقق كے خواہش مند تھے كيونكہ عام طور پر كوئي بھى اپنے دشمن كى فتح اور اپنى شكست و رسوائي كا خواہشمند نہيں ہوتا اس ليے يہ كہا جاسكتا ہے كہ نزول عذاب كے سلسلے ميں مشركين كى جلد بازى ، دشمنى اور تمسخر كى خاطر تھي_

۵_ خدائي و عدوں كے جلد وقوع پذير ہونے كے سلسلے ميں عجلت اور بے صبرى كا مظاہرہ كرنا جائز نہيں ہے_

آتى امراللّه فلا تستعجلوه

۶_ خدائي وعدے حتمى اور اپنے مقررہ وقت پرانجام پذير ہوتے ہيں _آتى امراللّه فلا تستعجلوه

۷_ خداوند عالم ہر قسم كے شريك سے منزہ و مبرّہ ہے_سبحنه ...عمّا يشركون

۸_ خداوند عالم كى ذات اقدس اس چيز سے بالاتر ہے كہ اس كے ليے كسى طرح كے شريك كا تصور كيا جائے_

سبحنه و تعالى عمّا يشركون

۹_ شرك كى ناپائيدارى كا سرچشمہ اس كا حقيقت سے عارى اور بے بنياد ہونا ہے _

۱۰_''عن بعض اصحابناعن ابى عبداللّه عليه‌السلام قال: مسئلة عن قول الله : ''اتى امر الله فلا تستعجلوه قال: ...انّ اللّه اذا اجز أن شيائً كائن فانه قد كانّ'' (۱)

ايك صحابى كا بيان ہے : كہ ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس كلام''آتى امراللّہ فلا تستعجلوہ'' كے بارے ميں سوال كيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: جب بھى خداوند عالم كسى چيز كے تحقق كے بارے ميں خبر ديتا ہے تو اسے متحقق ہى سمجھا جاتا ہے_

۱۱_قال رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قبل الساعة سحابة سودائ ثم ينادى منادي: ايّها الناس ''اتى امر اللّه فلد تستعجلوه'' (۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: كہ روز قيامت سے پہلے بادل ظاہر ہوگا ...پھر منادى ندا،د ے گا اے لوگوںاتى امرى الله فلا تستعجلوه

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص۲۵۴ ح۲ ، نورالثقلين ص۳۸ ح۵ _

۲)الدرالمنشور ج۵ ص۱۰۸_

۳۳۴

اسلام:اسلام كى فتح۱،۲

الله تعالى :الله تعالى اور اس كاشريك ۷،۸; الله تعالى كا علّو ۸;الله تعالى كا منزہ ہونا ۷،۸; الله تعالى كى خبروں كا حتمى ہونا۱۰; الله تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۶; الله تعالى كے وعدوں كے تحقق پر صبر ۳;الله تعالى كے وعدوں كے تحقق ميں جلد بازى كى درخواست ۲ ، ۴;اوامر الہي۱،۱۰; الہى وعدوں ميں تعجيل سے اجتناب ۳

روايت ۱۰، ۱۱

شرك:شرك كى شكست ۱; شرك كى ناپائيداري۹; شرك كے بطلان كے آثار۹

عجلت:عجلت كى سرزنش۵

قيامت :قيامت كى نشانياں ۱۱

مسلمين:صدراسلام كے مسلمانوں كے تقاضے ۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۳

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا استہزاء ۴; صدرا سلام كے مشركين كى دشمنى ۴; صدرا سلام كے مشركين كے تقاضے ۴; مشركين كى ذلت۱

آیت ۲

( يُنَزِّلُ الْمَلآئِكَةَ بِالْرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُواْ أَنَّهُ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ أَنَاْ فَاتَّقُونِ )

وہ جس بندے پر چاہتا ہے اپنے حكم سے ملائكہ كو روح كے ساتھ نازل كرديتا ہے كہ ان بندوں كو ڈراؤ اور سمجھاؤ كہ ميرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے لہذا مجھى سے ڈريں _

۱_خداوند عالم، اپنے برگزيدہ بندوں پر ملائكہ كو روح (وحى الہي) ساتھ نازل كرتا ہے_

ينزلالملائكة بالروح من امره على من يشاء من عباده

آيت ميں روح سے كيا مراد ہے اس بارے ميں مفسرين نے مختلف احتمالات ذكر كئے ہيں _

جيسے حضرت جبرائيل ، وحى اور وہ چيز كہ جس كے ذريعہ زندگى متحقق ہوتى ہو_ مذكوربالا مطلب ميں ''روح'' وحى سے كنايہ ہے_

۳۳۵

۲_ ''روح '' خداوند عالم كے مختص امور اور شان ميں سے اور اسى كے ساتھ مربوط ہے_

ينزل ملائكه بالروح من امره على من يشاء من عباده

''امر '' كا ايك معنى شان بھى ہے مذكورہ بالا تفسير اسى معنى كى بناء پر ہے_

۳_ خدا كے برگزيدہ بندوں پر ملائكہ كا نزول حكم خداوندى كے تحت ہے_ينزّل الملائكة بالروح من امره

''امر'' كا ايك معنى فرمان اور حكم ہے اور ''من'' يہاں ''با'' كے معنى ميں ہوسكتى ہے لہذا اس صورت ميں ''من امرہ'' كا معنى يعنى حكم وفرمان خداہے_

۴_''وحي''انسان اور معاشرہ كے ليے سرمايہ حيات ہے_ينزّل الملائكه بالروح من امره على من يشاء

جيسا كہ مفسرين نے كہا ہے كہ ''الروح'' سے مراد وحى ہوسكتى ہے_وحى كى جگہ پر كلمہ''الروح'' كا استعمال ،استعارہ ہے_ اس استعارہ كى وجہ شبہ وحى كا سرمايہ حيات ہونا ہے_ جيسا كہ روح موجودات كے ليے سرمايہ حيات ہوتى ہے_

۵_ ملائكہ، خداوند عالم كے برگزيدہ بندوں پر ابلاغ وحى كا ايك واسطہ ہيں _

ينزل الملائكةبالروح من امره على من يشاء من عباده

بعد والے جملات (ان انذروا ...) كہ جو وحى اور رسالت كے ابلاغ كے بارے ميں ہے كے قرينے كى بناء پر آيت ميں ''روح'' سے مراد وحى ہوسكتى ہے_

۶_ انسان كے ليے وحى كو دريافت كرنے كے ليے خداوند كى عبوديت، ايك شائستہ پيش خيمہ ہے_

ينزّل الملائكهبالروح من امره على من يشاء من عباده

''من يشائ'' كى ''من عبادہ'' كے ذريعہ وضاحت كرنا اور ''ناس '' اور خلق وغيرہ جيسے كلمات كى جگہ پر لفظ ''عباد'' كا استعمال ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۷_ وحى كے دريافت كے ليے انبياء كا انتخاب، مشيّت الہى كے تابع ہے_ينزل الملائكه بالروح من امره على من يشاء من عباده

۸_ انبياء، خداوند عالم كے منتخب بندے ہيں _من يشاء

۹_ برگزيدہ افراد پر وحى كے ابلاغ كے ليے ملائكہ كا نزول ، حكم الہى كے يقينى اور حتمى ہونے كا ايك پر تو

۳۳۶

ہے_آتى امراللّه ينزّل الملائكه بالروح من امره

۱۰_ لوگوں كو انذار اور خبردار كرنا، انبياء كا بنيادى وظيفہ ہے_ينزل الملائكهبالروح من عباده ان انذرو

۱۱_ منتخب بندوں پر فرشتوں كے نزول كا مقصد، ان تك الہى پيغام پہنچانا ہے _

ينزل الملائكه ان انذروا انّه لا اله الّا أن

۱۲_ ملائكہ كے ذريعہ، الہى فرامين كا اجراء ہوتا ہے_ينزل الملائكه ان انذرو

۱۳_ تقوى اور حقوق الله كى رعايت، غير معمولى قدر وقيمت كى مالك ہے_انهّ لا الهالّا أنا فاتقون

كيوں كہ روح اور ملائكہ كو توحيد كے ابلاغ كے ليے بھيجا جاتا ہے اور توحيدكو تقوى تك پہنچنے كا ايك مقدمہ قرار ديا گيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتاہے _

۱۴_ انبياء كى دعوت كا خلاصہ ، توحيد كى طرف دعوت اور خوف الہى ہے _لا اله الا أنا فاتقون

۱۵_ خدائے يكتا پر اعتقاد ، تقوى اور خوف الہى كا پيش خيمہ ہے_ان انذروا انّه لا اله الّا أنا فاتقون

''فاتقون'' ميں ''فا'' تفريع كے ليے ہے اس بناء پر يہ مطلب اخذ ہوتا ہے كہ : اگر كوئي توحيد اور خدائي يگانگت پر ايمان لے آئے تو اس كے ليے تقوى الہى كا زمينہ بھى فراہم ہوجاتا ہے _

۱۶_ توحيدى فكر ، انسان كو اس كے مناسب عمل كرنے كى دعوت ديتى ہے_لا اله

۱۷_آتى رجل امير المؤمنين عليه‌السلام يسأله عن الروح أليس هو جبرئيل عليه‌السلام : فقال له اميرالمؤمنين عليه‌السلام جبرئيل من الملائكة و الروح غير جبرئيل يقول اللّه تعالى لنبيّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم '' ينزّل الملائكه بالروح'' و الروح غير الملائكة (۱)

ايك شخص امير المؤمنينعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا اور سوال كيا كہ كيا روح سے مراد وہى جبرائيل ہيں ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا : جبرئيل تو ملائكہ ميں سے اور روح، جبرئيل سے ہٹ كر ہيں خداوند عالم اپنے پيغمبر كو ارشاد فرما رہا ہے_

''ينزل الملائكہ بالروح'' ( اس آيت كى بناء پر) وہ ملائكہ سے عليحدہ چيز كرہے(۱)

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''على من

____________________

۱) كافي، ج۱ ص ۲۷۴ ح ۶، نورالثقلين ، ج۳، ص ۳۹ ح ۷_

۳۳۷

يشاء من عباده ان اذروا انّه لا اله الّا انا فاتقون؟ يقول: بالكتاب و النبوة'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''على من يشاء من عباده ان انذرو ا انّه لا اله الاّ فاتقون'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: كہ كتاب ونبوت كے ذريعے(لوگوں كو ڈرايئے(۲)

اقدار:۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى خصوصيات ۳; الله تعالى كى مشيّت ۷ ; الله تعالى كے احكام كو اجراء كرنے والے۱۲; الله تعالى كے افعال ۱; الله تعالى كے اوامر۳; الله تعالى كے اوامر كا حتمى ہوتا ۹; الله تعالى كے عمّال۱۲;الله تعالى كے مختصات۲

انبياء:انبياء كا انتخاب ۷ ،۸; انبياء كى دعوتيں ۱۴; انبياء كى ذمہ دارى ۱۰;انبياء كے انذار۱۰، ۱۸; انبياء كے فضائل۹

انسان:انسان كا مايہ حيات۴

توحيد:توحيد كى اہميت ۱۳; توحيد كى طرف دعوت۱۴

تقوي:تقوى كا پيش خيمہ ۱۵; تقوى كى اہميت ۱۳،۱۴; تقوى كى طرف دعوت ۱۳;تقوى كى قدرو قيمت۱۳

خدا كے برگزيدہ افراد۸

برگزيدہ افراد پر ملائكہ كا نزول۱، ۳، ۱۰، ۱۲; برگزيدہ افراد پر وحى ۱، ۵

خوف:خوف الہى كا پيش خيمہ۱۵

روايت:۱۷ ،۱۸

روح:روح سے مراد ۱۷; روح كى حقيقت۲

عبوديت :عبوديت كے آثار۶

عقيدہ :توحيد پر عقيدہ كے آثار ۱۵،۱۶;پسنديدہ عمل كى دعوت۱۶

كتب آسمانى :كتب آسمانى كے انذار ۱۸

لوگ:لوگوں كو ڈرانا۱۰

____________________

۱) تفسير قمي، ج۱ ص ۳۸۲; نورالثقلين، ج۳ ص ۳۹ ح ۸_

۳۳۸

معاشرہ:معاشرہ كا مايہ حيات ۴

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۵،۱۲; ملائكہ كو وحى ۵; ملائكہ كے

نزول كا فلسفہ۱۱

وحي:وحى كا كردار۴; وحى كو دريافت كرنے كا پيش خيمہ۶

آیت ۳

( خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحَقِّ تَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ )

اسى خدا نے زمين و آسمان كو حق كے ساتھ پيدا كيا ہے اور وہ ان كے شريكوں سے بہت بلند و بالاتر ہے _

۱_ زمين و آسمان (كائنات) كا خالق خداوند عالم ہے_خلق السموات والأرض

۲_ كائنات (زمين و آسمانوں ) كى خلقت منظّم ، با مقصد ، متقن اور محكم ہونے كے ساتھ ساتھ ہر قسم كى بے نظمى اور بطلان سے دور ہے_خلق السموات والأرض بالحق

حق كا ايك معنى ، باحكمت مقصد اور متقن ہونا ہے لہذا ،خلق السموات والارض بالحق ، كا معنى يوں ں ہوگا كہ خداوند عالم نے كائنات كو مقصد كے تحت اور نہايت ہى متقن اور محكم خلق كيا ہے_

۳_ كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _خلق السموات

۴_ زمين و آسمانوں كے بر حق مدار كى خلقت ، خداوند عالم كى وحدانيت اور اس كے لا شريك ہونے پر دليل ہے _

ان أنذروا أنّه لا إله الّا أنا فاتقون، خلق السموات و الارض بالحق تعالى عما يشركون

جملہ'' خلق السماوات والأرض'' گذشتہ آيت ميں''لا اله الاّ انا'' كے مطلب كے ليئے بہ منزلہ علّت ہے _

۵_خداوند عالم كى ذات اس سے بلند و برتر ہے كہ خلقت ميں اسكے ليے كسى شريك كا تصور كيا جائے_

خلق السموات و الارض بالحق تعالى عما يشركون

۳۳۹

۶_ خداوند عالم كے ليے كسى قسم كا شريك قرار دينا، اس كے غلط اور غير واقعى تصور كى علامت ہے_تعلى عمّا يشركون

۷_ آسمانوں اور زمين (كائنات ) كى خلقت، اس بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قادرہے_

اتى امراللّه خلق السموات و الارض بالحق تعالى عما يشركون

''خلق السماوات ...'' كا جملہ اس بات كى وضاحت كے ليے تعليل كى حيثيت ركھتا ہے كہ خداوند عالم اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قادر ہے_

۸_ صدراسلام كے مشركين، خداوند عالم كو آسمانوں اور زمين كا خالق سمجھتے تھے_

آتى امر اللّه ...سبحنه و تعلى عما يشركون خلق السموات و الارض بالحق تعالى عما يشركون

''تعالى عمّا يشركون'' كا تعلق ''بالحق '' كے ساتھ ہے نہ كہ ''خلق السماوات'' كے ساتھ اس بناء پر آيت سے يہ استفادہ ہوتا ہے كے مشركين كو كائنات كى اصل خلقت كے بارے ميں اعتراض نہيں تھا بلكہ اس كى حقانيت اور بطلان پر توہم كا شكار تھے_

آسمان:آسمانوں كا خالق۱،۸;آسمانوں كا متعدد ہونا۳; آسمانوں كى خلقت۴،۷

الله تعالى :الله تعالى كا علّو۵; الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى قدرت كے دلائل ۷; الله تعالى كے بارے ميں غلط فكر۶; الله تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۷

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۴

توحيد:توحيد افعالي۵; توحيد كے دلائل ۴; خالقيت ميں توحيد۵

زمين:زمين كا خالق ۱،۸; زمين كى خلقت ۳،۷

عقيدہ :خدا كى خالقيت پر عقيدہ ۸; شرك پر عقيدہ ۶

كائنات:كائنات كا بامقصد ہونا ۲; كائنات كا خالق ۱; كائنات كا متقن ہونا۲; كائنات كا نظم۲; كائنات كى حقانيت۳; كائنات كى خلقت ۷

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ۸

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779