تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212599 / ڈاؤنلوڈ: 3607
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

آیت ۴

( خَلَقَ الإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ )

اس نے انسان كو ايك قطرہ نجس سے پيدا كيا ہے مگر پھر بھى وہ كھلّم كھلّا جھگڑا كرنے والا ہوگيا ہے _

۱_ خداوند عالم ،انسان كو پيداكرنے والا اور اس كا خالق ہے_خلق الانسان

۲_ انسان كى پيدائش كا سرچشمہ نطفہ ہے_خلق الانسان من نطفة

۳_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ہيں _خلق الانسان من نطفة

با وجود اس كے كہ خداوند عالم نے نطفے كو انسان كى پيدائش كا بنيادى مادہ قرار ديا ہے ليكن اس كے ساتھ اس كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ ہو سكتا ہے اس حقيقت كا بيان ہو كہ طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادے كے تحقق كا مقام ہيں _

۴_ انسان، اپنے خالق كے بارے ميں جنگ وجدال كرنے والى مخلوق ہے_فاذا هو خصيم

''خصيم'' كا مصدر ''خصم'' كا معني، نزاع و جدل ہے (لسان العرب) ''خصيم'' كے متعلق كے بارے ميں دو احتمال ہيں ۱_ اس كا متعلق خداوند عالم ہے ۲_ اس كا متعلق محذوف ہے جو عموميت اور اطلاق پر قرينہ ہے يعنى خصيم ہونا انسان كى خصوصيت ہے گذشتہ آيت كى ابتداء كہ جو خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كررہى ہے كے قرينہ كى بناء پر مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۵_ جنگ و جدال ، انسان كى خصوصيات ميں سے ہے_فاذا هو خصيم مبين

مذكورہ بالا مطلب خصيم كے متعلق كے بارے ميں بيان كئے گئے دوسرے احتمال كى بناء پر ہے يعنى خصيم كے متعلق كوحذف كيا گيا ہے_ تا كہ وہ يہ دلالت كرے كہ انسان كى مسلسل كو شش جنگ و جدال ہے_

۶_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا جنگجو اور جھگڑا لو ہونا،

۳۴۱

تعجب انگيز اور غير متوقع ہے_خلق الا نسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

''فاذا ہو ...'' ميں '' اذا فجائيہ'' ہے جو وہاں استعمال كيا جا تا ہے جہاں كام خلاف توقع انجام پائے_

۷_ جنگ و جدال اور دشمنى ، انسان كى ايك ناپسنديدہ اور مذموم صفت ہے_فاذا هو خصيم مبين

''اذا '' فجائيہ كو ذكر كرنا ممكن ہے جنگ و جدال اور دشمنى كى ناپسنديد گى كو بيان كرنے كے ليے ہو خصوصاً اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مخلوق سے اس چيز كى توقع ہے كہ وہ اپنے خالق كے سامنے سر تسليم خم ہو جبكہ جدال و مخاصمت خلاف توقع ہے _

۸_ انسان ، اپنے نظريات و مقاصد كو بيان كرنے پر قادر مخلوق ہے_فاذا هو خصيم مبين

۹_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا زبانى مجادلہ كرنے والا ہونا، خدا كى وحدانيت پر شاہد و دليل ہے_

تعلى عمّا يشركون خلق الانسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ۳; الله تعالى كے بارے ميں مجادلہ

امور :تعجب انگيز امور۶

انسان:انسان كا تكلم كرنا۸، ۹; انسان كا خالق ۱; انسان كا مجادلہ كرنے والا ہونا ۴،۵،۹; انسان كا نطفہ سے ہونا ۲،۶،۹; انسان كى استعداد۸; انسان كى جنگ و جدال كا تعجب خيز ہونا ۶; انسان كى خلقت ۹; انسان كى خلقت كا سرچشمہ۲; انسان كى دشمنى ۴،۵; انسان كى دشمنى كا تعجب خيز ہونا۶; انسان كے صفات ۴،۵

توحيد:توحيد كے دلائل۹

دشمني:دشمنى كى سرزنش۷

صفات:ناپسنديدہ صفات ۷

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۳

مجادلہ:مجادلہ كى مذمت۷

۳۴۲

آیت ۵

( وَالأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ )

اور اسى نے چوپايوں كو بھى پيدا كيا ہے جن ميں تمھارے لئے گرم لباس اور ديگر منافع كا سامان ہے اور بعض كو تو تم كھاتے بھيہو _

۱_ خداوند عالم ، چو پايوں (گائے ، اونٹ اور گوسفند ) كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_و الانعام خلقها لكم

لغت ميں ''نعم '' صرف اونٹ كو كہا جاتا ہے كيونكہ عربوں كے نزديك يہ سب سے بڑى نعمت ہے ليكن اس كى جمع ''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند) كو اس ليے خلق كيا گيا ہے تا كہ انسان اس سے بہرہ مند ہوں _

و الانعام خلقها لكم

۳_ چوپايوں كى پشم ، كھال او ر بالوں كے ذريعے انسان كا گرم ہونا ان كے فوائد ميں سے ايك فائدہ ہے _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ:

''دف'' اس وسيلے كا نام ہے جس كے ذريعے انسان گرم ہوتا ہے اور اپنے آپ كو محفوظ ركھتا ہے_

۴_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) انسان كے ليے مختلف فوائد اور منافع كے حامل ہيں _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع

۵_ انسان كى غذا كے ليے چوپايوں كے مہملات (گوشت ، دودھ و غيرہ) كا بہر ہ مندى كے قابل ہونا، خدائي نعمتوں اور عنايات ميں سے ہے _و الانعام خلقها لكم و منها تأكلون

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى نعمات۵

انسان:انسان كے فضائل۲

اونٹ:

۳۴۳

اونٹ كا خالق۱; اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۲; اونٹ كے فوائد

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۲،۵; چوپايوں كا خالق۱; چوپايوں كا دودھ۵; چوپايوں كا گوشت۵; چوپايوں كى پشم۳; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ ۲; چوپايوں كى كھال۳; چوپايوں كے بال; چوپايوں كے فوائد ۳،۴،۵

غذا:غذا كے وسائل۵

گائے :گائے كا خالق۱; گائے كى خلقت كا فلسفہ ۲; گائے كے فوائد ۴

گرم ہونا:گرم ہونے كے وسائل۳

گوسفند:گوسفند كا خالق۱; گوسفند كى خلقت كا فلسفہ۲; گوسفند كے فوائد۴

نعمت:چوپايوں كى نعمت۵

آیت ۶

( وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ )

اور تمھارے لئے انھيں جانوروں ميں سے زينت كا سامان ہے جب تم شام كو انھيں واپس لاتے ہو اور صبح كو چراگاہ كى طرف لے جاتے ہو _

۱_ صبح كے وقت چوپايوں كو چراہ گاہ لے جانا اور شام كے وقت انہيں واپس لوٹانا ، ايك دلكش اور مسرت انگيز منظر كا حامل ہے _ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

۲_ انسان خوبصورتى كى دلدادہ مخلوق ہے_ولكم فيها جمال

۳_ صبح كے وقت چوپايوں (اونٹ، گائے اور گوسفند كے چراگاہ جانے كى نسبت شام كو ان كو وہاں سے لوٹنا زيادہ دلكش اور حسين ہے) _

واضحہے كہ جانورصبح كے وقت نكلتے ہيں اور شام كو واپس آتے ہيں ترتيب ذكرى معمولاً ترتيب

۳۴۴

خارجى كے مطابق ہوتى ہے ليكن يہاں ترتيب ذكرى ترتيب خارجى كے برعكس ہے شايد اس كى وجہ يہى مذكورہ بالا مطلب ہو اور بالخصوص كلمہ ''حسين'' كا تكرار ہوا ہے اور لفظ ''تريحون'' اور ''تسريحون'' كا انداز ما قبل اور ما بعد آيات كے ساتھ مكمل طور پر سازگار ہے _

۴_ غذا اور لباس ايسى ضرورت ہے جو جمال و زيبائي كى طلب پر مقدم ہے_

لكم فيها دفئ: و منافع و منها تاكلون و لكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

اس كے باوجود كہ حيوانات جہاں جمال اور خوبصورتى كا باعث ہيں وہاں لباس و غذا كو بھى فراہم كرتے ہيں ليكن مقام احسان پر لباس اور غذا كو مقدم كرنا ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_ انسان كا فطرتى زيبائي سے بہرہ مند ہونا اور خوبصورتى كى خواہش كے غريزہ كى تسكين، جائز ہے_

ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

احكام:۵

انسان:انسان كے ميلانات۲

چوپائے:چراگاہ جاتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; رات كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳; چراگاہ سے لوٹتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; صبح كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳

زيبائي كى چاہت:زيبائي كى چاہت كى اہميت۴

سرور:سرور كا پيش خيمہ۱

ضرورتيں :اہم ترين ضرورتيں ۴; غذا كى ضرورت ۴; لباس كى ضرورت۴

غذا:غذا كى اہميت۴

كائنات:كائنات كے حسن سے استفا دہ۵

لباس:لباس كى اہميت۴

ميلانات :خوبصورتى كى طرف ميلان۲

۳۴۵

آیت ۷

( وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَّمْ تَكُونُواْ بَالِغِيهِ إِلاَّ بِشِقِّ الأَنفُسِ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

اور يہ حيوانات تمھارے بوجھ كو اٹھا كر ان شہروں تك لے جاتے ہيں جہانتك تم جان جونكھوں ميں ڈالے بغير نہيں پہنچ سكتے تھے بيشك تمھارا پروردگار بڑا شفيق اور مہربان ہے_

۱_ اونٹ كى تخليق كا ايك فائدہ يہ ہے كہ وہ سنگين اور وزنى ساز و سامان جو انسانى طاقت سے باہر ہے كو دور دراز شہروں اور علاقوں ميں منتقل كرتا ہے_و الانعام خلقها لكم و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الأنفس

''بلد لم تكونوا بالغيه'' سے مراد، وہ دور دراز اور كھٹن مقاما تيں جہاں انسان بغير سختى اور مشقت كے نہيں پہنچ سكتا اور ''انعام''كا معنى اگرچہ ''گائے اونٹ اور گوسفند'' ہے ليكن چونكہ چوپايوں ميں فقط اونٹ ہى وہ جانور ہے جو آيت ميں مذكورہ اوصاف ( دور داز علاقوں ميں ساز وسامان لادكرلے جانا) كا مالك ہے_

''تحمل'' كى ضمير ''استخدام'' ( اونٹ سے كام لينا) كى صورت ميں لفظ ''شتر'' كہ جو پہلى دو آيات ميں ذكر چوپايوں ميں سے ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ زمانہ بعثت ميں اونٹ، سوارى اور تجارتى ساز و سامان كے حمل و نقل كاوسيلہ تھا_

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الى بشق الانفس

۳_ اونٹ دور داز اور كٹھن راستوں كوطے كرنے اور بھارى بھر كم بوجھ كو اٹھانے كى غير معمولى طاقت كا حامل ہے _

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الانفس

۴_ حيوانات اور چوپايوں سے تجارتى ساز و سامان اور

۳۴۶

بوجھ اٹھانے كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_و تحمل

۵_خداوند عالم رؤف او ررحيم (مہربان) ہے_

۶_ خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى اس كے مقام ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ان ربّكم لروف رحيم

۷_ انسان كى بہرہ مند ى اور منفعت كى خاطر چوپايوں كى خلقت ، خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى كى علامت ہے _

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۸_ خداوند عالم نے چوپايوں كى خلقت كے ذريعے انسانوں كى مشكلات كو دور كرنے اور ان كى آسائش كا زمينہ فراہم كيا ہے _و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۹_ الہى عطايا سے انسان كى بہرہ مند ى اور اس كى مشكلات كو دور كرنا ، مطلوب خداوند عالم ہے_

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۱۰_ كائنات اور انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كو پورا كرنا، پروردگار عالم كى رحمت اور مہربانى كا تقاضا ہے_

خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان انّ ربّكم لروف رحيم

۱۱_ موجودات كى خلقت اور ان كى جسمانى اور روحانى ضروريات كو پوراكرنا ، توحيد ربوبيت اور خداوند عالم كى خالقيت پر دليل ہے_خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان و الانعام خلقها لكم انّ ربكم لروف رحيم

خداوند عالم كى طرف سے آسمانوں وزمين اور انسان وحيوان كى خلقت كے بيان كے بعد كلمہ ''ربّ'' كولا نا توحيد ربوبيت كو بيان كررہا ہے جيسا كہ تمام موجودات كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دينا، توحيد خالقيت كو بيان كرہا ہے_

احكام:۴

اسماء وصفات:رحيم۵; رؤف۵

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶; الله تعالى كى رحمت ۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰; الله تعالى كى مشيت۹; الله تعالى كى مہربانى ۶; الله تعالى كى مہربانى كى

۳۴۷

نشانياں ۷;الله تعالى كى مہربانى كے آثار۱۰;الله تعالى كے افعال۸

اونٹ:اونٹ كى طاقت ۳; اونٹ كے خصوصيات ۳; اونٹ كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۱،۳; اونٹ كے فوائد۱،۲; صدرا سلام ميں اونٹ۳

توحيد:توحيد خالقيت۱۱; توحيد ربوبيت كے دلائل۱۱

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۴; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۷،۸; چوپايوں كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۴

حمل ونقل:حمل و نقل كے وسائل ۱،۲،۳،۴

حيوانات:حيوانات كے احكام۴

سختي:سختى كو دور كرنے كا پيش خيمہ ۸;سختى كى دورى ۹

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سبب۱۰

كائنات:كائنات كى تخليق كا سبب ۱۰

موجودات :موجودات كى خلقت۱۱; موجودات كى مادى ضرورتوں كو پورا كرنا۱۱; موجودات كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا۱۱

نعمت:نعمت سے استفادہ ۹

آیت ۸

( وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

اور اس نے گھوڑے خچر اور گدھے كو پيدا كيا تا كہ اس پر سوارى كرو اور اسے زينت بھى قرار دو اور وہ ايسى چيزوں كو بھى پيدا كرتا ہے جن كا تمھيں علم بھى نہيں ہے _

۱_ خداوند عالم ،گھوڑے خچر اورگدھے كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_

خلقها لكم و الخيل و البغال والحمير

۲_گھوڑا خچر اور گدھا سوارى او ر تجمل و تزئين كى خاطر خلق كئے گئے ہيں _و البغال و الحمير تركبوها و زينة

۳۴۸

۳_ گھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى و تجمےلات كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_

والخيل و البغال و الحمير تركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

۴_ چوپائے ، جزيرة العرب كے لوگوں كى مادى اور روحانى ضروريات كو پورا كرتے تھے_

والانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع ومنها تاكلون و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة

''دف'' و ''منافع'' و ''منہا تا مكون'' و ''تركبوہا'' مادى ضرورتوں كو جبكہ ''جمال'' اور ''زينتہٌ'' روحانى او ر نفسياتى ضروريات كو بيان كررہے ہيں _

۵_ خداوند عالم ہميشہ ايسے موجودات كو خلق كررہا ہے كہ جس سے انسان آگاہ نہيں ہيں _

خلق السموات و الارض خلق الانسان و الانعام لكم و يخلق ما لاتعلمون

كيونكہ ''گذشتہ آيات ميں ''خلق '' كو ماضى كى صورت ميں جبكہ آخرى عبارت ميں مضارع كى صورت ميں استعمال كيا گيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ قرآن نے جديد ترين وسائل كى ايجاد، حمل ونقل كے جديد ذرائع اور انسان كى آسودگى اور سفر كے ساز وسامان كى ايجاد كے بارے ميں پيشگوئي كى ہے_والانعام خلقها لكم فيها دفء و منافع و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كا متعلق نا معلوم اور اس كے فوائد محذوف ہيں ليكن خلق شدہ اشياء كے فوائد كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ حدس لگا يا جاسكتا ہے كہ جديد مخلوقات كے فوائد بھى انسان كى بہرہ مندى كے زمرہ ميں شامل ہيں _

۷_ انسان كا علم و آگاہى محدود ہے_و يخلق ما لاتعلمون

۸_ ايجاد اور خلقت، دائمى او ر مسلسل امر ہے_خلق ...خلقها و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كو مضارع كى صورت ميں لانا، ہو سكتا ہے اس مطلب كو بيان كورہا ہو كہ خلقت خداوند عالم كا ايك دائمى امر ہے جو گذشتہ خلقت ميں منحصر نہيں ہے_

۹_چوپايوں ( گائے ، اونٹ او ر گوسفند) كے گوشت كو كھا نا ، بعثت كے زمانے كے لوگوں كے مابين ايك رائج اور متداول امر تھا_الانعام خلقها لكم و فيها تاكلون و

۳۴۹

الخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ چوپايوں (گائے ، اونٹ ، گوسفند) كے منافع كے زمرہ ميں ان كے گوشت سے استفادہ كا ذكر ہوا ہے ليكن گھوڑا خچر اور گدھے سے ايسے استفادہ كو بيان نہيں كياگيا اور دوسرى طرف يہ آيات نعمتوں كو شمار كر رہى ہيں اور جب تك كسى چيز سے استفادہ كرنا رائج نہ ہو اس پر نعمت كا صدق نہيں ہوتا اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ گائے ، گوسفند اور اونٹ كا گوشت كھانا رائج تھا ليكن گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

۱۰_ زمانہ بعثت كے لوگوں كے ما بين گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

الانعام خلقها لكم و منها تاكلون والخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

۱۱_ اونٹ سے باربردارى اورگھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى كا استفادہ كرنا، ان كے ساتھ سازگار ہے_

والانعام و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه و الخيل و البغال و الحمير لتركبوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اونٹ كے منافع كے ضمن ميں باربردارى كو ذكر كيا گيا ہے اور اس پر سوارى كو بيان ميں كيا گيا اور گھوڑے ،خچراور گدھے كے متعلق سوارى كو ذكر كيا گيا ہے جبكہ باربردارى كو ذكر نہيں كيا گيا اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

احكام:۳

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت كا دوام۵; الله تعالى كى خالقيت۱

انسان :انسانوں كى جہالت۵; انسانوں كے علم كا محدود ہونا۷

اونٹ:اونٹ سے استفادہ ۱۱; اونٹ سے باربردارى ۱۱; صدر اسلام ميں اونٹ كا گوشت كھا يا جانا۹

جزيرة العرب:جزيرة العرب كى مادى ضروريات كو پورا كرنا۴; جزيرة العرب كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا ۴

چوپائے:چوپايوں كا كردار۴;صدرا سلام ميں چوپايوں كے گوشت كا كھايا جانا۹

حمل و نقل:حمل و نقل كے ذرائع كى پيشگوئي ۶

حيوانات:حيوانات كے احكام۳

خچر:

۳۵۰

صدراسلام ميں خچر كا گوشت كھاياجانا ۱۰; خچر سے استفادہ ۳،۱۱ ; خچر كا خالق۱; خچر كا زينت بننا۲; خچر كى خلقت كا فلسفہ ۲;خچر كى سوارى ۲،۱۱

خلقت:خلقت كا دوام۸

قرآن:قرآن كى پيشگوئياں ۶

گائے:صدر اسلام ميں گائے كا گوشت كھاياجا نا ۹

گدھا:صدراسلام ميں گدھے كاگوشت كھاياجان

۱۰;گدھے سے استفادہ ۳،۱۱;گدھے كا خالق۱; گدھے كى زينت بننا۲; گدھے كا خلقت كا فلسفہ۲; گدھے كى سواري۲،۱۱

گوسفند:صدرا سلام ميں گوسفند كا گوشت كھاياجانا۹

گھوڑا:صدر اسلام ميں گھوڑے كا گوشت كھاياجانا ۱۰ ; گھوڑے سے استفادہ ۳،۱۱ گھوڑے كا خالق۱; گھوڑے كا زينت بننا۲; گھوڑے كى خلقت كا فلسفہ۲; گھوڑے كى سواري۲،۱۱

موجودات:موجودات كا خالق

آیت ۹

( وَعَلَى اللّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَآئِرٌ وَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ ) (

اور درميانى راستہ كى ہدايت خدا كى اپنى ذمہ دارى ہے اور بعض راستے كج بھى ہوتے ہيں اور وہ چاہتا تو تم سب كو زبردستى راہ راست پر لے آتا _

۱_ خداوند عالم نے لوگوں كى صحيح اور راہ راست كى طرف ہدايت كو اپنے ليے ضرورى قرار ديا ہے_

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' خبر مقدم اور ''قصد السبيل'' مبتداء مؤخر ہے جس ميں صفت ''مقصد '' اپنے موصوف ''سبيل'' كى طرف مضاف ہے اور''مقصد'' كا معنى ''سيد ھا راستہ'' ہے اس بناء پر ''قصد اسبيل'' كا معنى راہ راست اور سيدھا راستہ ہے جو راہى كو مقصد تك پہنچا تا ہے_

۲_ فقط خداوند عالم ہى حقيقى راہ ہدايت او رصحيح زندگى كے راستہ كى نشاند ہى كى قدرت اور لياقت ركھتا ہے _

۳۵۱

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' يكون كا متعلق ہے اور ''قصد السبيل'' كے ليے خبر ہے اس كو اس كے بعد واقع ہونا چاہيے اور اس كا قصد ''السبيل'' پر مقدم ہونا، حصر پر دلالت كررہا ہے _ خداوند عالم ميں حصر وصفى يا حصر حكمى اس بات كى علامت ہے كہ غير خدا اس چيز كے تحقق كى طاقت يا لياقت نہيں ركھتا ہے_

۳_انسانوں كے ليے بہت سارے راستے، كجروى اور انحرافات كے حامل ہيں _

وعلى الله قصد السبيل و منها جائر

۴_ خداوند عالم كى طرف سے انسانوں كى مادى ، جسمانى ، معنوى اور فكر ى ضرورتوں كو پورا كيا گيا ہے _

والانعام خلقها لكم ...وعلى اللّه قصد السبيل

گذشتہ آيات ميں ممكن ہے انسان كى جسمانى ضروريات كو مد نظر ركھا گيا ہے _ اور اس آيت ميں بھى ''قصد السبيل'' سے مراد انسان كى معنوى ضروريات ہو سكتى ہيں _

۵_ انسان كى مادى ضروريات كو پورا كرنے كے ساتھ اس كى معنوى اور روحانى ضرورتوں كو پورا كرنا، خداوند عالم كى نعمات اور اس كے الطاف ميں سے ہے_والانعام خلقها لكم و على اللّه قصدالسبيل

ان آيات كے سياق كے درميان مذكورہ اشياء كا قرار پانا كہ جو آيات انسان پرخدائي نعمتوں اور احسان كو بيان كررہى ہيں سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ہدايت كا صحيح راستہ فقط خد اوند عالم كى طرف سے ايجادشدہ ہے اورگمراہى كے تمام راستے بے راہ روى كا شكار ہيں _

و على الله قصد السبيل و منها جائر

با وجود اس كے كہ خداوند عالم تمام اشياء كا خالق ہے ليكن يہاں خداوند عالم نے ''قصد السيبل'' كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور انحرافى راہ كو اپنى طرف نسبت نہيں دى اس سے معلوم ہوتا ہے كہ راہ انحراف سوائے راہ حق كو طے نہ كرنے كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۷_ اگر مشيت اور مرضى خدا يہ ہوتى كہ تمام انسان ہدايت پا جائيں تو ہر انسان كاہدايت يافتہ ہونا حتمى ہوتا _

و لوشاء لهدكم اجمعين

۸_ انسان زندگى كے راستے كو اختيار كرنے ميں آزاد ہے اور يہ مشيت الہى نہيں كہ اسے ہدايت پر مجبور كي

۳۵۲

جائے _و لوشاء لهدكم اجمعين

الله تعالي:الله تعالى اور انسان كى ضرورتيں ۴; الله تعالى كا اپنے ليے ضرورى قرارد ينا۱; الله تعالى كى مشيت۸; الله تعالى كى مشيت كے آثار۷; الله تعالى كى نعمتيں ۵; الله تعالى كى ہدايات۱،۲; الله تعالى كے مختصّات۲

انسان:انسان كا اختيار۸; انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنا۵ ; انسان كى مادى ضرورتيں ۵; انسان كي

معنوى ضرورتيں ۵

جبر و اختيار۸

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ۴

گمراہي:گمراہ راستوں كا متعدد ہونا ۳; گمراہى كى حقيقت۶

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۲،۶; ہدايت كى اہميت۱; ہدايت كى عموميت۷

آیت ۱۰

( هُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ )

وہ وہى خدا ہے جس نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے جس كا ايك حصہ پينے والا ہے اور ايك حصّہ سے درخت پيدا ہوتے ہيں جن سے تم جانوروں كو چراتے ہو _

۱_ آسمان سے پانى ( بارش) كانزول، فقط خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہے_هوالذى انزل من السماء ماء

۲_ آسمان ( بادل) سے پانى ( بارش) برسانا، توحيد كى علامت ہے_

سبحانه و تعالى عمّا يشركون هو الذى انزل من السماء ماء

۳_ جڑى بوٹيوں كا اگنااور بيابان و جنگلات كا وجود، نزول بارش كے زير اثر ہے_انزل

۳۵۳

''شجر''تنے اور بغير تنے كے نباتات كو كہتے ہيں كہ جسے جنگلات اور بيابا ن سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ چوپايوں كا چرنا، نباتات و سبزہ جات كے فوائد ميں سے ہے_و منه شجر فيه تسيمون

''تسيمون'' ( اسامہ) سے ہے جس كا معنى گوسفندوں كا چرنا ہے_

۵_ گذشتہ زمانے ميں آسمان سے زمين پر پانى برستا تھا_هوالذي تسيمون_ ينبت

باوجود اس كے كہ بارش كا برسنا گذشتہ زمانے كے ساتھ مخصوص نہيں تھاپھربھى اس كو فعل ''انزل'' ماضى كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے ليكن ''تسيمون'' اور ''ينبت'' مضارع كى صورت ميں بيان ہوا ہے جبكہ يہ بارش كا نتيجہ شمار ہوتے ہيں لہذا يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ يہاں ''انزل'' سے مراد و ہ عام بارشيں نہيں جو بادلوں سے برستى ہيں بلكہ ان بارشوں كى طرف اشارہ ہے جو پہلے زمانے ميں زمين پر برسى تھيں تا كہ زمين ٹھنڈى ہو جا ئے اور كم ارتفاع والے مقامات ميں اور زمين كے طبقات ميں پانى ذخيرہ ہو جائے_

۶_پانى اور بناتات سے بہرہ مند ہونا سب كا حق ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم منه شر اب و منه شجر فيه تسيمون ينبت لكم

آسمان:آسمان كے فوائد۱

الله تعالي:الله تعالى كے مختصّات۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں

بارش:بارش كا برسنا۲; بارش كا سرچشمہ۱،۵; بارش كے فوائد۳

پاني:پانى سے استفادہ ۶; پانى كے منافع۵

توحيد:توحيد افعالي۱; توحيد كے دلائل۲

جڑى بوٹياں :جڑى بوٹيوں سے استفادہ ۶; جڑى بوٹيوں كى پيدائش كے اسباب۳; جڑى بوٹيوں كے فوائد۴

جنگلات:جنگلات كى پيدائش كے اسباب ۳; جنگلات كے فوائد۴

چوپائے:چوپايوں كى چراگاہ۴

حقوق:

۳۵۴

نفع اٹھانے كا حق

زمين:زمين كى تاريخ۵

عمومى اموال:۶

آیت ۱۱

( يُنبِتُ لَكُم بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالأَعْنَابَ وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

وہ تمھارے لئے زراعت، زيتون، خرمے، انگور اور تمام پھل اسى پانى سے پيدا كرتا ہے_ اس امر ميں بھى صاحبان فكر كے لئے اس كى قدرت كى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم كھيتى باڑي، زيتون كے درخت، كجھور ،انگور اور تمام زرعى اجناس كو پيدا كرنے والا ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۲_ نباتات اور پھل دار درختوں كى پيدا وار انسان كى بہرہ مندى كى خاطر ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۳_ پانى ، نباتا ت اور پھل دار درختوں كى پيدا وار كے ليے مايہ حيات ہے_انزل من اسمّائ

''بہ الزرع'' ميں حرف جر ''با'' سببّت كے ليے ہے اور اس ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں ''ما''ہے اس ليے جملے كا معنى يہ ہوگا خداوند عالم نے پانى كے ذريعے كھيتى باڑي كو تمھارے ليے پيدا كيا ہے_

۴_ طبيعى عوامل و اسباب ، خداوند عالم كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الذى انزل من السماء ماء ينبت لكم به الزرع

آيت كريمہ و ضاحت كررہى ہے كہ''ينبت'' فعل كا فاعل، خداوند عالم ہے اورپانى كى مانند دوسرے اسباب كو خداوند عالم كے فعل كے جارى ہونے كے لحاظ سے اسباب كے عنوان كے طور پر پيش كيا گيا ہے_

۳۵۵

۵_زيتون ، كجھور اورانگو ر ايك خاص اہميت كے حامل ہيں _ينبت ...والزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

بے شمار ميوہ جات ميں سے ان تين پھلوں كا ذكر كرنا ،ہو سكتا ہے ان پھلوں كى دوسرے پھلوں كى نسبت، خاص اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۶_ عالم طبيعت كو اس طرح خلق كياگيا ہے كہ وہ انسان كى ضروريات كو احسن طريقے سے پورا كرتى ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم ينبت لكم

دو آيات ميں ''لكم'' كا تكرار اسى طرح فعل ''تسيمون'' سب اس بات پر دلالت كر رہے ہيں كہ ان تمام اشياء كو انسان كے منافع كے ليے پيدا كيا گيا ہے جس كے نتيجے ميں يہ انسان كى ضروريات كے ساتھ سازگار اور متناسب ہيں _

۷_ پانى كے ذريعہ نباتات ، زيتون كے درختوں ، كجھور كى پيدا وار، تفكر كا پيش خيمہ اور خدا شناسى كا ذريعہ ہے_

ينبت لكم به انّ فى ذلك لآية لقوم يتفكّرون

۸_ نباتات كى حيات كى خاطر آسمان سے بارش كے پانى كا برسنا،خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

ممكن ہے كے ''ذالك'' كا مشار اليہ ماقبل آيت ميں عبارت ''انزل ...مائ'' ہو_

۹_ عالم طبيعت كے تحولات ميں تفكر، خداشناسى كا ايك ذريعہ ہے_انّ في

۱۰_ صاحبان نظر او ر مفكر حضرات كے ليے طبيعت كے مناظر كو (الله كي) نشانى كے طور پر درك كرنے كا زمينہ فراہم ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

۱۱_ عالم طبيعت كى شناخت اورخداشناسى كا راستہ پيدا كرنے كے ليے تدبّر و فكر ضرورى ہے_

انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۲_ تدبّر و فكر، شناخت كا ايك ذريعہ ہيں _انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۳_ عالم طبيعت سے انسان كى ضروريات كا پورا ہونا ، توحيد اور خداشناسى كى علامت ہے_

هو الذى انزل ماء لكم ينبت لكم به ان فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى شناخت كے دلائل ۷،۹،۱۱،۱۳; الله تعالى كے ارادے كا مجري۴; الله تعالى كے افعال۱

الله تعالى كى نشانيان:

۳۵۶

الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۸،۱۰،۱۳; الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۰

انسان :انسان كى ضرورتوں كا پورا ہونا ۱۳; انسان كى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر اسباب۶; انسان كے فضائل۲

انگور:انگور كى اہميت۵; انگور كے درخت كو اگانے والا۱; انگور كے درخت كى پيدا وار۷

بارش:بارش كا برسنا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے۸

پاني:پانى كے فوائد۳،۷

تفكر:تفكر كا پيش خيمہ ۷; تفكر كا كردار ۱۲; عالم طبيعت ميں تفكر۹;عالم طبيعت ميں تفكر كى اہميت۱۱

توحيد:توحيد كے دلائل ۱۳

درخت:درختوں سے استفادہ ۲; درختوں كى پيدا وار كے اسباب۳; درختوں كى پيدا ئش كا فلسفہ ۲

زرعى اجناس:زرعى اجناس كو اگانے والا۱

زيتون :زيتون كى اہميت ۵; زيتون كے درخت كو اگانے والا ۱; زيتون كے درخت كى پيدائش ۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر عوامل۶

طبيعت :طبيعت كى خلقت كى خصوصيات ۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۴

كجھور:كجھور كو اگانے والا۱; كجھور كى پيدا ئش۷

كھيتى باڑي:كھيتى باڑى كو پيدا كرنے والا۱

نباتات:نباتات سے استفادہ ۲; نباتات كى پيدائش۷; نباتات كى پيدائش كا خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہونا۸; نباتات كى پيدائش كا فلسفہ۲; نباتات كى پيدائش كے عوامل ۳

۳۵۷

آیت ۱۲

( وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالْنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالْنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور اسى نے تمھارے لئے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب كو مسخر كرديا ہے اور ستارے بھى اسى حكم كے تابع ہيں بيشك اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے قدرت كى بہت سى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے رات ،دن سورج اور چاند كو انسانوں كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

هو الذي ...و سخّر لكم اليل و النهار و الشمس و القمر

۲_ سورج، چاند ، رات اور دن كا مسخّر ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے ہے_

و سخّر لكم و اليل و النهار و الشمس و القمر

۳_ متحر ك اور ساكن ( سياّرے ، ستارے) خداوند عالم كے حكم سے رام او رمسخّر ميں _والنجوم مسخّرات بامره

''نجم'' كا معنى ستارہ ہے واضح ہے كہ ''نجم '' آسمان كے تمام روشن موجودات كو كہتے ہيں چاہے وہ ساكن ہو ں يا متحرك، چاہے ان كا نور ذاتى ہو يا كسبى ہو_

۴_ ستاروں كے مسخّر ہونے كا سبب، خداوند عالم كا حكم ہے_والنجوم مسخرات بامره

''بامرہ'' ميں ''با'' سببيّت كے ليے ہے جو اس بات كى نشاند ہى كر رہى ہے كہ ستاروں كا مسخّر ہونا، حكم الہى كى خاطر ہے_

۵_ خداوند عالم كے فرمان اور تدبير كے تحت ستاروں كا مسخّر ہونا ، اس كے اپنے فرامين كو عملى جامہ پہنانے پر اس كى عظيم قدرت كا ايك نمونہ ہے_اتى امر الله فلا تستعلجوه و النجوم مسخرات بامره

''اتى امر الله ''آيت ميں خداوند عالم كے وعدوں كے تحقق اور الہى فرمان كے آنے كى خبر دى گئي ہے اور اس مكان پر ستاروں كا مسخّر كرنا، مذكورہ امر كى ياد آورى كا ايك نمونہ ہے تا كہ معلوم

۳۵۸

ہو سكے كہ خداوند عالم نے ستاروں كو اپنے ليے مسخّر كيا ہے وہ اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قاور ہے_

۶_ رات ، دن ، چاند اور سورج سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اس كے ستاروں سے بہرہ مند ہونے سے مختلف ہے_

سخّر لكم ...الشمس و النجوم مسخرات بامره

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كے خداوند عالم نے رات ، دن ، چاند اور سورج كى تسخير كے سلسلہ ميں لفظ ''سخرّ لكم'' استعمال كيا ہے ليكن ستاروں كى تسخير كے ليے لفظ ''مسخرّات بامرہ'' كو بغير لفظ ''لكم'' كے بيان كيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۷_ رات ، دن ، چاند اور سورج و ستاروں كا مسخّر ہونا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے اور اس كى قدرت كا ايك كرشمہ ہے _و سخّر لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۸_ تدبّر اور تفكر شناخت كا ذريعہ اور معرفت كے حصول كا وسيلہ ہيں _انّ ّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۹_ موجودات كے نظم ميں تفكر اور نظام كائنات پر قانون كى حاكميت ، انسان كى ہدايت اور خدا كى شناخت كا سبب ہے_

وسخرّ لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۱۰_ما وراء طبيعت اور خداوند عالم كى شناخت كى خاطر طبيعى مناظرين غور و فكر ضرورى ہے_

وسخّر لكم ...الشمس انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت۵،۷; الله تعالى كى نعمتيں ۲; الله تعالى كے افعال ۱; الله تعالى كے اوامر۳; الله تعالى كے اوامر كا وقوع پزير ہونا ۵; امر الہى كے آثار۴; خداشناسى كا پيش خيمہ۹; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۷

انسان:انسان كے فضائل۱،۲

چاند:چاند سے استفادہ ۲،۶; چاند كى تسخير۱،۲،۷

سورج:سورج سے استفادہ۶; سورج كى تسخير ۱، ۳، ۷

۳۵۹

دن:دن سے استفادہ ۲،۶; دن كى تسخير۱،۲،۷;

رات:ر ات سے استفادہ ۲،۶; رات كى تسخير۱،۲،۷

ستارے:ستاروں سے استفادہ ۶; ستاروں كو مسخر كرنے كے اسباب۴; ستاروں كى تسخير ۳،۵،۶،۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ۸; شناخت كا طريقہ۸

فكر:عالم طبيعت ميں فكر كى اہميت۱۰;فكر كى اہميت۸; فكر كے آثار۹; كائنات ميں فكر۹

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ۹

آیت ۱۳

( وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الأَرْضِ مُخْتَلِفاً أَلْوَانُهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور جو كچھ تمہارے لئے اس زمين كے اندر مختلف رنگوں ميں پيدا كيا ہے اس ميں بھى عبرت حاصل كرنے والى قوم كے لئے اس كى نشانياں پائي جاتى ہيں (۱۲)

۱_ خداوند عالم نے زمين كى تمام مخلوقات كو انسان كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

و سخّر لكم اليل و ما ذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

لغت ميں ''الذرئ'' كا معنى پيدا كرنا اور منظر عام پر لانا ہے ( لسان العرب) لازم الذكر ہے كہ مذكورہ مطلب كا ''ما'' كے منصوب ہونے اور ''الليل'' پر اس كا عطف ہونے كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

۲_ زمين كى مخلوقات ، انواع و اقسام كے رنگوں كى حامل ہيں _و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

۳_ مخلوقات كے انواع و اقسام كے رنگ انسانى زندگى ميں فائدہ مند اثرات كے حامل ہيں _

و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

''مختلفاً'' الوانہ'' ''ماذرا '' سے حال ہے اس كا معنى اس طرح ہوگا درحالانكہ مخلوقات انواع و اقسام رنگوں كى حامل ہيں ان كو تمھارے ليے پيدا كيا گيا ہے_

۴_زمين ميں موجودات كى مختلف رنگوں ميں خلقت ،

۳۶۰

خداوند عالم كى نشانى اور اس كى قدرت كا كرشمہ ہے_وماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه انّ فى ذلك لاية

۵_ بيدار اور متوجہ انسان ، زمينى موجودات كى خلقت اور ان كے انواع و اقسام كے رنگوں سے خدا كى وحدانيت كا درس ليتا ہے_وما ذرا لكم لاية لقوم يذكّرون

چونكہ ''لآية'' كا متعلق محذوف ہے لہذا ہوسكتا ہے كہ ''لتوحيد ہ'' مقدر ہے يعنى خدا وند عالم كى وحدانيت كى نشانى ہے_

۶_خداوند عالم كى شناخت كے ليے عالم طبيعت كى طرف توجہ اور اس كى انواع و اقسام كى رنگينيوں ميں دقت ضرورى ہے _انّ فى ذلك لاية لقوم يذكّرون

۷_ توجہ اور ياد آوري، معرفت كا پيش خيمہ اور شناخت كا ذريعہ ہيں _و ماذرا لكم فى الارض ان فى ذلك لاية لقوم يذكّرون

۸_ عالم طبيعت ميں خدا شناسى كے ليے ہر بار فكر و تدبّر ايك مناسب ذريعہ ہے_

ينبت لكم به الزرع لقوم يتفكرون و سخّر لكم اليل لقوم يعقلون و ما ذراء لكم لقوم يذكّرون

''الذرع والزيتون ...'' جو كہ مادى اور معمولى امور ہيں جن كے نتيجے كے ليے فقط فكر كافى ہے جملات كے بعد ''لقوم يتفكرون'' كالا نا اور رات و دن كى تسخير و غيرہ كہ جن كے ليے دقت ضرورى ہے كہ بعد ''لقوم يعقلون'' اور اسى طرح انواع و اقسام كے رنگ كہ جن كے ليے كلى مقدمات ہوتے ہيں اور تھوڑى سى توجہ سے مطلب حاصل ہوجا تاہے كے بعد ''لقوم يتذكرحق'' كے استعمال كى طرف توجہ كرنے سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۹_ شناخت كے انواع و اقسام كے مراتب اپنے ليے مناسب ذريعے كا تقاضا كرتے ہيں _

الزرع والزيتون لقوم يتفكرون اليل و النّهار لقوم يعقلون و ما ذرا لكم فى الارض لقوم يذكّرون

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱; خدا شناسى كے دلائل۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۴; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۶،۸;شناخت كا پيش خيمہ ۷;شناخت كا ذريعہ ۷،۸،۹; شناخت كے مراتب۹

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۴، ۶

انسان:

۳۶۱

انسان كے فضائل ۱

بصيرت:اہل بصيرت اور موجودات كے لئے انواع اقسام كے رنگوں كا ہونا۵

تفكر:تفكر كے مراتب ۸

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ذكر :ذكر كے آثار ۷

آیت ۱۴

( وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُواْ مِنْهُ لَحْماً طَرِيّاً وَتَسْتَخْرِجُواْ مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور وہى وہ ہے جس نے سمندروں كو مسخر كرديا ہے تا كہ تم اس ميں سے تازہ گوشت كھا سكو اور پہننے كے لئے زينت كا سامان نكال سكو اور تم تو ديكھ رہے ہو كہ كشتياں كس طرح اس كے سينے كو چيرتى ہوئي چلى جا رہى ہيں اور يہ سب اس لئے بھى ہے كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو اور شايد اسى طرح اس كے شكرگذار بندے بھى بن جاؤ _

۱_ خداوند عالم نے سمندر وں كو انسان كے ليے مسخّر كيا ہے_وهو الذى سخّر البحر لتاكلوا منه

۲_ انسانوں كى بہرہ مندى كے ليے سمندروں كو مسخّر كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_وهو الذى سخّر البحر لتاكلوا منه

مبتدا ''ہو'' كا حصر نہ ہونا اور خبر ''الذي حصر'' پر دلالت كررہے ہيں _

۳_ تازہ گوشت سے غذائي ضرورت پورى كرنا، سمندرى جواہرات اور كشتى سے استفادہ، سمندرى فوائد ميں سے ہے _

سخّر البحر لتاكلوا منه كماً طريّاً و

۳۶۲

تستخرجوا منه حلية تلبسونها و ترى الفلك

''طري'' كا معنى جديد اور تازہ اور ''حليتہ''زيور كے معنى ميں ہے_

۴_ خوراك ، لباس اور آلات زيور كے ليے عالم طبيعت كے مظاہر سے استفادہ كرنا جائز ہے_

لتاكلوا منه كماً طرياً و تستخرجوا منه حلية تلبسونه

۵_ قيمتى اور آرائشى اشياء كے استخراج كے ليے سمند ر ميں غوطہ زن ہونا جائز ہے_و تستخر جوا منه حلية تلبسونه

۶_ خوبصورتى اور آلات زيور سے مزيّن ہونے كى طرف انسانوں كا ميلان_تستخرجوا

فعل مضارع ''تلبسو نہا'' خارجى حقيقت سے حكايت كررہا ہے جو كہ آلات زيور سے استفادہ كرنا ہے اوردوسرى طرف تزئين انسان كى ضروريات كى خبر نہيں جبكہ ضروريات كے ساتھ اس كا بھى ذكر ہوا ہے اور يہ مذكورہ حقيقت سے حكايت ہے_

۷_ سمندروں ميں پانى كى حركت كشتيوں كى روانى ايك دلكش اور حيرت انگيز منظر ہے_وترى الفلك مواخر فيه

''ترى الفلك موا خرفيہ'' كى عبارت جملہ معترضہ ہے اور ايسے چند جملوں كے درميان واقع ہوئي ہے كہ جن كا ايك دوسرے پر عطف ہوا ہے_ عطف كے ممكن ہونے كے با وجود جملہ معترضہ كا لا يا جانا اسلوب جملے كے خلاف اور اس كے تعجب كو بيان كرنے كے ليے ہے_لازم الذكر ہے كہ ''مواخر'' ''ماخرہ'' ''مادہ'' ''منحر''كى جمع ہے جس كا معنى چير نا ہے_

۸_ سمندر كا تازہ گوشت اور تزئين و آرائش و الى اشياء اور كشتى رانى كى سہولت ، خداوند عالم كى نعمت ہے_

و ہوالذى سخّر البحر لتاكلوا منہ لحماً طريّاً و تستخرجوا منہ حلية تلبسونہا و ترى الفلك مواخر فيہ

۹_ سمند ر كے فوائد ، تازہ گوشت ، زينت و آرائش كى اشياء اور كشتى رانى ميں منحصر ہيں _

سخر البحر لتاكلوا منه لحماً و طرياً و تستخرجوا منه حلية لتبتغوا منه حفظه

۱۰_خداوند عالم كى طرف سے سمندروں كى تسخير اور اس كے ليے بے شمار نعمتوں كا بيان، انسان كو شكر گزارى كى تشويق دلانے كے ليے ہے_وسخر البحر لتاكلوا منه و لتبتغوا من فضله و لعلّكم تشكرون

۱۱_ خداوند عالم نے سمندر ميں بہت سے فوائد و عطا يا قرار ديے ہيں كہ جن سے كوشش اور جدو جہد كے ذريعے استفادہ كيا جا سكتا ہے_

۳۶۳

سخّر البحر لتاكلوا منه و لتبتغوا من فضله

''تبتغوا'' ( ابتغائ) سے مطلوبہ چيز كے حصول كے ليے كوشش اور جد وجہد كرنے كے معنى ميں ہے_

۱۲_ سمندر اس كى نعمتوں كى طرف توجہ خدا كى شناخت اور اس كى نعمتوں كا شكر يہ ادا كرنے كا زمينہ فراہم كرتى ہے_

سخر البحر لعلكم تشكرون

جملہ'' ولعلّكم تشكرون ''كا عطف ''ولعلكم تعرفون'' جيسے محذوف جملے پر ہے_

۱۳_ خدا كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_ولعلكم تشكرون

كيونكہ خداوند عالم نے اپنى بہت سى نعمتوں كے ذكر كا فلسفہ يہ بيان كيا ہے كہ انسان كے اند رشكر گزارى كا انگيزہ پيدا ہو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شكر گزارى ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۱۴_انسان كى ضروريات كو پورا كرنے كے سلسلہ ميں طبيعى اسبا ب، ارادہ خداوند كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

هو الذى سخّر البحر لتاكلوا فيه لحماً طرياً و تستخرجوا منه حلية تلبسونها و تريى الفلك مواخر فيه و لتبتغوا من فضله

احكام:۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۲; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۱; الله تعالى كے ارادے كا مقام۱۴;الله تعالى كے افعال۱;الله تعالى كے مختصات۲

انسان:انسان ميں خوبصورتى كى چاہت ۶; انسان كى ضروريات ۴; انسان كے فضائل۱; انسان كے ميلانات۶

توحيد:توحيد افعال۲

حيوانات:سمندرى جانوروں كا گوشت۳،۸

ذكر:ذكر نعمت كے آثار۱۲; سمندرى نعمتوں كا ذكر۱۲

زينت:سمندرى زينتوں كا حصول۵; زينت سے استفادہ ۴; سمندرى زينتوں سے استفادہ ۳; سمندرى زينتيں

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱،۲; سمند ر كى تسخير۱،۱۰;

۳۶۴

سمندرى مناظر۷; سمندر كے فوائد۳،۹

شكر:شكر نعمت كى اہميت۱۳; شكر نعمت كى ترغيب ۱۰; شكر كا پيش خيمہ ۱۲

ضروتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے ميں مؤثر اسباب۱۴

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۴

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۴

غوطہ زني:غوطہ زنى كے احكام۵

كشتياں :كشتيوں كى حيرت انگيزرواني۷

كشتى راني:سمندر ميں كشتى راني۳

كھانے والى اشيائ:كھانے والى اشياء كا مباح ہونا۴

لباس:لباس كا مباح ہونا۱۴

مباحات:۴

ميلانات:خوبصورتى كا ميلان۶; آلات زيور كى طرف ميلان۶

نعمت:سمندرى نعمتوں سے استفادہ ۱۱; كشتى رانى كى نعمت۸

آیت ۱۵

( وَأَلْقَى فِي الأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَاراً وَسُبُلاً لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ )

اور اس نے زمين ميں پہاڑوں كے لنگر ڈال ديئے تا كہ تمھيں لے كر اپنى جگہ ہے ہٹ نہ جائے اور نہريں اور راستے بنادئے تا كہ منزل سفر ميں ہدايت پاسكو _

۱_ خداوند عالم نے پہاڑوں كوزمين ميں محكم اور استوارركھا ہے تا كہ ان كو انسان كے ليے آرام دہ بستر كى مانند قرار دے_والقى فى الارض رواسى ان تميدبكم

''رواسي'' مادہ ''رسو'' سے ''راسيہ'' كى جمع ہے جس كا معنى محكم اور استوار ہونا ہے اس سے مراد پہاڑ ہيں جن كا غالبى وصف كى بناء پر يہ نام ركھا گيا ہے اور ''القائ'' جب ''فى '' كے ساتھ ہو تو اس كا معنى قرار ديناہے_

۳۶۵

۲_ پہاڑ ، زمين كو جنبش اور حركت سے محفوظ ركھتے ہيں _

لغت ميں ''ميد'' بڑى چيزوں كى لغزش اور اضطراب كو كہتے ہيں چونكہ يہ آيت، الہى نعمتوں كے مقام بيان ميں ہے اور زمين كى لغزش اور اضطراب نعمت ہيں جس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان ''تميد بكم'' اصل ميں ''لا ن لا تميد بكم'' يا ''كراہيتہ ان تميد بكم'' ہے يعنى پہاڑوں كو زمين ميں اس ليے قرار ديا گيا ہے تا كہ تمھارى زمين ميں لرزہ پيدا نہ ہوسكے_

۳_ پہاڑوں كے بغير ، زمين متحرك اور لرز نے والى اور انسانى زندگى كے ليے مناسب زمين ہے_

والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم

۴_ پانى كى نہريں اور زمينى راستے ، انسانوں كے استفادہ كے ليے پيدا كيے گئے ہيں _

والقى فى الارض ...وانهراً و سبلاً لعلكم تهتدون

۵_ نہروں كى خلقت اور طبيعى راستے ، انسانوں كے ليے راستہ دريافت كرنے كى علامات ہيں _

ا نهراً وسبلاً لعلّكم تهتدون ...وعلمت

''پہاڑوں كے منافع ''اور بعدو الى آيت ميں ''علامات '' كے بيان كے قرينے كى بناء پر يہ احتمال ہے كہ ''لعلّكم تہتدون'' سے مراد، راستہ دريافت كرنا ہے_

۶_ زمين كى پستى اور بلندياں ، زندگى كے فوائد اور انسانى سہوليات كى حامل ہيں _

والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم و انهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

۷_ پہاڑوں ، نہروں اور راستوں كى خلقت كا مقصد ، انسانوں كى ہدايت ہے _

والقى فى الارض رواسي وانهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

مذكورہ استفادہ اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جب ''تہتدون'' سے معنوى ہدايت مراد ہو_

۸_ پہاڑ ، نہريں اور راستے، الہى نعمتيں ہيں _والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم و انهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

الله تعالي:الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے افعال۱

انسان:

۳۶۶

انسان كے فضائل ۱;انسانوں كى ہدايت كى اہميت۷

پہاڑ:پہاڑوں كى اہميت۳; پہاڑوں كى خلقت كا فلسفہ ۷; پہاڑوں كے فوائد ۱،۲،۳

راستہ پانا:راستہ پانے كے وسائل۵

راستے :راستوں سے استفادہ ۴; راستوں كى خلقت كا فلسفہ ۴،۵،۷

زمين:زمين كى لرزش كے موانع ۲،۳; زمين كى ناہموراى كے فوائد۶; زمين كے سكون كے اسباب۱

نعمت:پہاڑوں كى نعمت۸; نعمتوں كے راستے ۸; نہروں كى نعمت۸

آیت ۱۶

( وَعَلامَاتٍ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ )

اور علامات معين كرديں اور لوگ ستاروں سے بھى راستے دريافت كرليتے ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كے راستہ دريافت كرنے كے ليے زمين ميں علامات اور نشانياں قرار دى ہيں _

والقى فى الارض رواسي لعلّكم تهتدون و علامات

''علامات'' كا ''رواسى اور انھار'' پر عطف ہے اوراس سے مراد ايسى طبيعى علامات اور نشانياں ہيں جو زمين ميں موجود ہيں _

۲_ مسافروں كے ليے راستہ دريافت كرنے كے ليے ستاروں كا نہايت اہم كردار ہے_

و علامات و بالنجم هم يهتدون

عام '' علامات ''كے بعد خاص ''نجم'' جبكہ يقينى طور پر نجم خود علامات ميں سے ہے كا ذكر كرنا ممكن ہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہو_

۳_''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ''''وبالنجم هم يهتدون'' قال هو الجدى لانّه، نجم' لا تزول و عليه بقاء القبله و به يهتدى اهل البرّ و

۳۶۷

البحر (۱)

رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خداوند عالم كے اس كلام''وبالنجم هم يهتدون'' كے بارے ميں فرمايا: وہ ستارہ جدى ہے كيونكہ يہ وہ ستارہ ہے جو كبھى محو نہيں ہوتا اور قبلہ كى تشخيص كى اساس يہى ستارہ ہے اور اس كے ذريعہ سمندر اور خشكى والے راہنمائي ليتے ہيں ...''

الله تعالي:الله تعالى كے افعال۱

راستہ پانا:راستہ پانے كى علامات ۱; راستہ پانے كے وسائل ۲

روايت:۳

ستارے:ستاروں كے ذريعہ راستہ پانا۲،۳; ستاروں كے فوائد ۲،۳; ستاروں كے جدى ۳

قبلہ:قبلہ كو معين كرنے كے وسائل ۳

آیت ۱۷

( أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لاَّ يَخْلُقُ أَفَلا تَذَكَّرُونَ )

كيا ايسا پيدا كرنے والا ان كے جيسا ہوسكتا ہے جو كچھ نہيں پيدا كرسكتے آخر تمھيں ہوش كيوں نہيں آرہا ہے _

۱_ خداوندعالم ، تمام موجودات كا خالق اور انہيں پيدا كرنے والا ہے_

خلق السموات والارض ...خلق الانسان ...والا نعام خلقها لكم ...و يخلق مالا تعلمون وماذرا لكم فى الارض ا فمن يخلق كمن لا يخلق

چونكہ مختلف مخلوقات كے بيان كے بعد خداوند عالم نے يہ فرمايا ہے: كيا خلق كرنے والا اس جيسا ہے جوخلق نہيں كرتا _ اس سے معلوم ہو تا ہے كہ وہ تمام اشياء كا خالق ہے_

۲_تمام موجودات كے خالق كى اس كے ساتھ كسى قسم كى شباہت نہيں جو كسى چيز كا خالق نہيں ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق

____________________

۱) تفسير عياشي،ج۲ ص۲۵۶ ، نورالثقلين، ج۳، ص۴۶ ، ح۵۱_

۳۶۸

۳_ خالق كبھى بھى غير خالق سے قابل مقائسہ نہيں ہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق

۴_ خالق ہستى كا خلق كى قدرت سے مفقود موجود سے قابل مقائسہ نہ ہونا ،عقلى واضحات ميں ہے_

ا فمن يخلق كما لا يخلق

آيت ميں جواب ديئے بغير مذكورہ سوال كا پيش آنا عقلى قسم كى طرف ارشاد و راہنمائي ہے_

۵_ياد آورى اور ہوشيارى ، توحيد كى طرف ميلان كا سبب اور شرك ناسازگارہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق ...ا فلا تذكرّون

۶_ موجودات اور مخلوقات كى ياد دہانى اس ليئے ہے تا كہ يہ چيز خلقت كے جھوٹے دعوے داروں كے ليے ، تنبيہ ، نصيحت اور خداوند عالم كى خالقيت كى تجديد معرفت كا سبب ہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق ا فلا تذكّرون

كيونكہ خداوند عالم نے استفہام تو بيخى كے قا لب ميں ياد آورى اور تذكر كا حكم ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مخلوقات كى طرف توجہ ، تذكر كا سبب ہے_

۷_ وجدان سے سوال اور تلاش حق كى حس كا برانگيختہ ہونا ، ہوشيار ى كا ذريعہ اور حقائق كے اثبات كا طريقہ ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق فلا تذكّرون

۸_ خالق كا غير خالق سے قابل مقائسہ نہ ہونے كى طرف عدم توجہ، مذموم اور ناپسنديدہ ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق ا فلا تذكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; خداشناسى كى روش۶

ايمان:توحيد پر ايمان كے اسباب ۶

باطل قياس ۳،۴،۸

تذكر:تذكر كے آثار۵;حقائق كے اثبات كى روش۷

خالق:خالق كا بے نظير ہونا ۳;خالق كے بے نظير ہونے كا بد يہات ميں سے ہونا ۴

ذكر:موجودات كى خلقت كے ذكر كے آثار۶

سوال:سوال كے فوائد ۷

عبرت:عبرت كے اسباب۶

۳۶۹

عمل:ناپسنديدہ عمل۸

غفلت:خالف كى بے نظير سے غفلت ۸

موجودات :موجودات سے عبرت ۶; موجودات كا خالق

۱;خالق كے بے نظير ہونا۲

وجدان:وجدان كا كردار ۷

ہوشياري:شرك سے ہوشيارى كا ہم آہنگ نہ ہونا۵; ہوشيارى كا زمينہ۷; ہوشيارى كے آثار۵

آیت ۱۸

( وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَةَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ اللّهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور تم اللہ كى نعمتوں كو شمار بھى كرنا چا ہو تو نہيں كرسكتے ہو بيشك اللہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے (۱۸)

۱_ خداوند عالم كى نعمتيں فراواں اور بے شمار ہيں _ان تعدّو انعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

۲_ خداوند عالم كى بے شمار نعمتوں كے حق كى ادائيگى اور مطلوبہ شكر گزارى ، انسان كے بس كا روگ نہيں ہے_

ان تعدّو انعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

خداوند عالم نے بندوں پر بے شمار نعمتوں كے بيان كے بعد اپنے آپ كو ''غفور'' ( بہت بخشنے والا) سے متصف كيا ہے _ لہذا اس سے يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ انسان خدا كى بے شمار نعمتوں كى شكر گزارى سے عہدہ برآ نہيں ہو سكتا ہے _

۳_ خدا كى نعمتوں كے حق كى ادائيگى ، ايك شائستہ اور پسنديدہ عمل ہے_ان تعدوا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ

۴_ خداوند عالم ، غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحيم (مہربان) ہے_

۳۷۰

ان الله لغفور رحيم

۵_ بندوں كولا تعداد نعمتوں كا عطا كرنا، رحمت خداوند ى كا تقاضا ہے_وان تعدو ا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفور رحيم

۶_ خداوند عالم كى فراواں نعمتوں كا حق ادا نہ كرنا ، ايك قسم كا نقصان ، نقص اور قابل مذمت و سرزنش ہے _

وان تعدوا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

خداوند عالم كى فراواں نعمات كے بعد''انّ الله لغفور'' كے ذكر سے يہ احتمال ہے كہ خداوند عالم كى نعمتوں كے حق كو كما حقّہ ادا نہ كرنا ايك قسم كا نقصان شمار ہوتا ہے اور اسى وجہ سے يہ قابل سرزنش ہے_عبارت ''انّ الله لغفور'' اس نقصان ا ور نقص كر بيان كو رہى ہے كہ جسے خداوند تعالى اپنى بخشش كے زير سايہ قرار ديتا ہے_

۷_ كائنات ميں انسان ايك خاص مقام كا حامل اور تمام طبيعى اسباب اس كى خدمت كے ليے ہيں _

والا نعام خلقها لكم ...ماذرا لكم سخّر لكم وان تعدوا نعمة الله لا تحصوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہو ئے كہ آيت نمبر ۵ سے ليكر ۱۶ تك انسان كو عطا شدہ نعمتوں كا ذكر كيا گيا ہے اور آخر ميں خداوند عالم كى نعمتوں كے ناقابل شمار ہونے كو بيان كيا گيا ہے اس سے مذكور ہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

اسماء صفات:رحيم۴; غفور۴

اقدار:اقدار كى ضد۶

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمتوں كا سرچشمہ ۵; الله تعالى كى نعمتوں كى فراوانى ۱،۲،۵

انسان:انسان كا عاجز ہونا ۲; انسان كے فضائل ۷

شكر:نعمت كے شكر سے عاجزى ۲; نعمت كے شكر كى اہميت ۳

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۷

عمل :پسنديدہ عمل ۳

كفران:كفران نعمت پر سرزنش ۶

۳۷۱

آیت ۱۹

( وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ )

اور اللہ ہى تمھارے باطن و ظاہر دونوں سے باخبر ہے_

۱_ خداوند عالم ، انسانوں كے تمام پوشيدہ اور آشكار امور سے آگاہ ہے_والله يعلم ما يسرّون و ما تعلنون

۲_ خداوند عالم كا انسانوں كو اپنى فراوان نعمتوں كے مقابلے ميں ان كى رفتار پر خبردار كرنا_

وان تعدوا انعمة الله لا تحصوها والله يعلم ما تسرّون و ما تعلنون

احتمال ہے كہ آيت ميں انسانوں كے آشكار و پوشيدہ امور پر خداوند عالم كى آگاہى كو بيان كرنے سے مراد، مذكورہ نكتہ ہو كيونكہ خداوند عالم كى ناقابل شمار نعمتوں كے بيان كرنے كے بعد ، انسانوں كو خطاب كركے كہا گيا ہے كہ : خداوند عالم تمھارے پوشيدہ اور آشكار امورسے آگاہ ہے يعنى تم نعمات الہى كے بارے ميں جو كچھ ظاہر و مخفى ركھتے ہو وہ خدا سے پوشيدہ نہيں ہے_

۳_ خداوند عالم كا علم، مطلق اور تمام چيزوں پر حاوى ہے_والله يعلم ما تسرّون وما تعلنون

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى فراوان نعمات۲; الله تعالى كے انذار۲; الله تعالى كے علم كى وسعت۳

۳۷۲

آیت ۲۰

( وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ لاَ يَخْلُقُونَ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

اور اس كے علاوہ جنھيں يہ مشركين پكارتے ہيں وہ خودہى مخلوق ہيں اور وہ كسى چيز كو خلق نہيں كرسكتے ہيں _

۱_ مشركين كے دعوى دار خدا ، كسى چيز كى خلقت پر قدرت نہيں ركھتے ہيں _

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيائ

''الذين'' كا صلہ ''يدعون'' ہے اور صلہ كى ضمير مفعول كى ضمير ہے جو كہ محذوف ہے اور اس كا مرجع ''الذين'' ہے ماقبل آيات ( جو ناتوان خدائي دعوى كرنے والوں كے بارے ميں ہيں )كے قرينہ كى بناء پر ''الذين'' سے مراد ، مشركين كے خدا ہيں _

۲_ مشركين كے خدائي دعوى دار، نہ فقط خالق نہيں بلكہ وہ خود بھى مخلوق اور پيدا كے گئے ہيں _

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

۳_ خلق كرنے پر قدرت اور مخلوق نہ ہونا ، خدا اور معبود حقيقى كى علامت ہے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

چونكہ مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كے مقام پر خدا نے دواہم صفات كو شمار كيا ہے_ اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ ضرورى ہے''الله ''خالق ہواور مخلوق نہ ہو_

۴_الوہيت كے ليے خالق ہونا اور مخلوق نہ ہونا ،عقلى واضحات ميں سے ہے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كرنے كے سلسلہ ميں استدلال كے بغير تنقيد اس نكتے كى ياد آورى ہے كہ وہ خلقت پر قدرت نہيں ركھتے اور وہ خود مخلوق ہيں ، اس سے مذكورہ نكتہ كى حكايت ہوتى ہے_

۳۷۳

۵_ مشركين، قدرت سے مفقود اور اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے موجودات كواپنا خدا قرار ديتے تھے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پرہے جب ''يدعون'' سے مراد، ان موجودات كو خدا كے عنوان سے پكارنا ہو_

۶_ ہاتھوں سے ترا شے ہوئے اور ہر قسم كى خلق كى قدرت سے عارى موجودات ، الوہيت كى اہليت نہيں ركھتے اور ان كے بارے ميں ہر قسم كا خد ائي عقيدہ ركھنا باطل ہے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

۷_ دوسروں كے عقائد اور مقدس نظريات ( اگر چہ باطل ہى كيوں نہ ہوں ) كے مقابلے ميں ادب كى رعايت ايك شائستہ عمل ہے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

مشركين كے معبود جو عام طور پر پتھر ، لكڑى وغيرہ سے بنے تھے كے ليے ''الذين'' اور ''ہم'' جيسے كلمات كا استعمال جو كہ ذوالعقول كے ليے استعمال ہوتے ہيں ممكن ہے كہ مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

۸_ مشركين كے متعدد معبود و خدا تھے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً و هم يخلقون

۹_ مشركين، ايسے معبودوں كى پر ستش كرتے تھے جو ہر قسم كى قدرت سے عارى تھے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

۱۰_ فقط خداوند عالم كى ذات اس كى سزاوار ہے كہ اس كى عبادت كى جائے اور مدد كے ليے پكارا جائے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيائ

آيت ، مشركين كے اس عمل كى سرزنش كررہى ہے جو انہوں نے متعدد معبود بنا ليے تھے اور يہ استفادہ ہوتا ہے كہ ايسا كام قبيح اور قابل مذمت ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے شايان شان۱۰; الله تعالى كے مختصات ۱۰

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳،۴،۶،۱۰

باطل معبودم باطل معبود اور خالقيت ۱; باطل معبود وں كا عجز ۱، ۵ ،۶،۹; باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۲; باطل

۳۷۴

معبودوں كا متعدد ہونا ۸

خالقيت:خالقيت و الوہيت ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كے عقيدہ كا باطل ہونا ۶; باطل عقيدہ ۶

سچا معبود:سچے معبود كى خالقيت ۳; سچے مبعود كى خالقيت كا واضع ہونا ۴; سچے معبود كى قدرت ۳

عمل:پسنديدہ عمل۷

مدد طلب كرنا :خالق سے مدد طلب كرنا۱۰

مشركين:مشركين كے معبود ۲،۵

معاشرت :آداب معاشرت۷

مقدسات:دوسروں كے مقدسات كا احترام ۷

آیت ۲۱

( أَمْواتٌ غَيْرُ أَحْيَاء وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ )

وہ تو مردہ ہيں ان ميں زندگى بھى نہيں ہے اور نہ انھيں يہ خبر ہے كہ مردے كب اٹھائے جائيں گے _

۱_ مشركين كے خدا، ايسے بے جان موجودات ہيں جن ميں شروع ہى سے زندگى كى رمق نہ تھى اورنہ ہى وہ حيات كى لياقت ركھتے ہيں _والذين يدعون من دون الله ...اموات غير ا حيائ

''اموات'' كے بعد ''غير احيائ'' كى عبارت كا ذكر ممكن ہے اس نكتے كى طرف اشارہ ہو كہ يہ موجودات مردہ ہونے كے علاوہ ، نہ سابقہ زندگى ركھتے تھے اور نہ انہيں حيات نصيب ہوگي_

۲_ مشركين كے خدا ، زمانہ قيامت كے وقوع اور اپنے حشر كے بارے ميں بالكل نا آگاہ تھے _

وما يشعرون ايّان يبعثون

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب ''يشعرون ''اور يبعثون'' فاعل كى ضيمر ك

۳۷۵

مرجع وہ باطل معبود ہوں جن كے بارے ميں ماقبل آيت ميں گفتگو ہوئي ہے_

۳_ مشركين كے معبودوں كى اپنے پرستش كرنے والوں كے حشر كے وقت سے ناآگاہى _وما يشعرون ايّان يبعثون

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''يبعثون'' كى ضمير كا مرجع وہى بتوں كى پرستش كرنے والے ہوں جو ''يدعون '' كى ضمير فاعلى ہيں _

۴_ جاندار ہونا اور قيامت كے وقت سے آگاہى ، الوہيت كى شرائط ميں سے ہے_

اموات غير احياء وما يشعرون ايّان يبعثون

چونكہ خداوند عالم نے مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كے مقام پر انہيں ايسے مردوں سے تعبير كيا ہے جو ہر قسم كى حيات و شعور سے عارى ہيں لہذا اس سے استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ خدا كے ليے صاحب حيات و علم ہونا ضرورى ہے_

۵_ مشركين، متعدد خداؤں كے حامل تھے_اموات غير احياء وما يشعرون ايّان يبعثون

الوہيت:الوہيت كى شرائط ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا بے جان ہونا ۱; باطل معبودوں كا متعدد ہونا ۵; باطل مبعودوں كى جہالت ۲،۳

حيات:حيات كا كردار

قيامت:قيامت كے وقت سے آگاہي۴;قيامت كے وقت سے لا علمى ۲،۳

آیت ۲۲

( إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ )

تمھارا خدا صرف ايك ہے اور جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں ان كے دل منكر قسم كے ہيں اور وہ خود مغرور متكبر ہيں _

۱_ انسانوں كا تنہا، حقيقى مبعود ، خدائے وحدہ لا شريك ہے_

۳۷۶

الهكم اله واحد

گذشتہ آيات جو كہ خداوند عالم كى صفات كے بارے ميں اور مشركين كے معبودوں كى نفى كے بارے ميں تھيں انہيں مد نظر ركھتے ہوئے اور اس آيت ميں '' معبود'' اور'' الہ'' كو ايك ذات ميں منحصر كرنے سے واضح ہو جا تا ہے كہ ''الہ'' يگانہ سے مراد ذات الہى ہے_

۲_ علم ، قدرت ، خالقيت اور حيات حقيقى خدا و معبود كى خصوصيات ميں سے ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق والله يعلم والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون اموات غير احياء ...الهكم اله واحد

خداوند عالم كى برجستہ صفات كے بيان كے بعد ''الہكم الہ واحد'' كى عبارت كو لانا اور باطل معبودوں كے ضعف و نقائص كى ياد آورى ان كى گفتگو كے نتيجے كو ذكر كرنے كے قائم مقام اور مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۳_ وہ لوگ جو آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ان كے دل حق كو قبول نہ كرنے والے اور استكبار انہ روش كے مالك ہيں _

فاالذين لا يؤمنون بالآخره قلوبهم منكرة وهم مستكبرون

۴_خدائے وحدہ كو ثابت كرنے والے دلائل ، عالم آخرت پر ايمان كى بھى دليليں ہيں _

الهكم اله واحد فاالذين لا يؤمنون بالآخره قلوبهم منكرة

''فالذين '' كا ''فا'' خدائے وحدہ كے اثبات كے ليے ذكر كيے گئے روشن دلائل كے ليے نتيجہ كے مقام پر ہے اس آيت ميں ''فا''كے آنے كا مطلب يہ ہے كہ يہ دلائل عالم آخرت كو بھى ثابت كرتے ہيں ان كى طرف توجہ كے ذريعہ عالم آخرت پر بھى ايمان لانا چاہئے وہ لوگ ان دلائل كى طرف متوجہ ہونے كے با وجود ايمان نہيں لائے ، ان كے دل حق كے منكر ہيں _

۵_ حق قبول نہ كرنے والے قلوب ، عالم آخرت پر ايمان لانے كے ليے ركاوٹ ہيں _

الهكم اله واحد فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة

''فالذين'' ميں ''فا'' تفريع كے ليے ہے اور يہ دلالت كررہى ہے كہ ما قبل آيات ميں ثابت شدہ توحيد ،ايسى كا مل توحيد ہے كہ جس كے ساتھ آخرت پر ايمان لانا بھى شامل ہے لہذا جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں لاتے وہ حق كو قبول نہ كرنے والے اور استكبارى قلوب جيسے موانع كے حامل ہيں _

۶_ تكبر اور احساس برترى ، عالم آخرت پر ايمان لانے سے مانع ہيں _فالذين لا يؤمنوں بالآخرة ''هم مستكبرون''

۳۷۷

۷_ حقائق كى قبوليت يا انكار كا مركز ، دل ہے_فاالذين لا يومنون بالآخره قلوبهم منكرة

۸_ حق قبول نہ كرنا ، مرض قلبى كى نشانى ہے_فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة

''لا يومنون'' ان كے اعيان نہ لانے كا فعل حق كو قبول نہ كرنے سے حكايت ہے اور ''منكرة ''كا معنى حق كے زير سايہ نہ جاناہے جو كہ ايك قسم كا مرض ہے_

آخرت:آخرت كا انكار كرنے والوں كا حق كا قبول نہ كرنا۳; آخرت كا انكار كرنے والے مستكبرين۳

استكبار :استكبار كے آثار۶

الله تعالى :الله تعالى كے مختصات۱

ايمان:آخرت پر ايمان لانے كے دلائل ۴;آخرت پر ايمان لانے كے موانع۵،۶; ايمان كا مقام۷

برحق وسچے معبود:سچے معبودوں كا علم ۲;سچے مبعود وں كى حيات ۲; سچے معبودوں كى خالقيت ۲; سچے معبودوں كى خصوصيات ۲; سچے معبود وں كى قدرت ۲

توحيد:توحيد عبادى ۱; توحيد كے دلائل ۴

حقائق:حقائق كو جھٹلانا ۷; حقائق كو قبول كرن

خود پسندي:خود پسندى كے آثار۶

قلب:دل كا كردار۷; دل كى بيماريوں كى علامت۸

مستكبرين:۳

۳۷۸

آیت ۲۳

( لاَ جَرَمَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ )

يقينا اللہ ان تمام باتوں كو جانتا ہے جنھيں يہ چھپاتے ہيں يا جن كا اظہار كرتے ہيں وہ مستكبرين كو ہرگز پسند نہيں كرتا ہے _

۱_ خداوند عالم ، يقينى طورپر ان تمام امور سے مكمل طور پر آگاہ ہے جہنيں آخرت كے منكرين ، پنہاں يا ظاہر كرتے ہيں _

لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون و ما يعلنون

''ما يسرّون و ما يعلنون'' ميں فاعل كى ضمير ماقبل آيت ميں''الذين لا يومنون بالآخرة'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ خداوند عالم ، انسانوں كى نيّتوں اور باطنى حالات سے آگاہ ہے_لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون

۳_ خداوند عالم كا عالم آخرت كے منكرين كو خبر دار كرنا_فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون وما يعلنون

منكرين آخرت كى تمام نيتوں اور ان كے كردار كے متعلق خداوند عالم كے يقينى علم كا اعلان، انہيں خبر دار اور دھمكى دينے سے كنايہ ہے_

۴_ منكرين قيامت كى نيتوں اور باطنى كيفيات سے خداوند عالم كى آگاہى كا سرچشمہ، اس كا علم غيب ہے_

فالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة لا جرم انّ الله يلعم ما يسرّون

۵_ مستكبرين ، خداوند عالم كى محبت سے محروم ہيں _انّه لا يحب المستكبرين

۶_ عالم آخرت كے منكرين ، خداوند عالم كى محبت سے محروم ہيں _

۳۷۹

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...انّه لا يحب المستكبرين

۷_ حق كے منكرين ، الله تعالى كى محبت سے محروم ہيں _

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...انّه لا يحب ّ المستكبرين

آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كو انذار ۳; آخرت كے منكرين كى محروميت۶; آخرت كے منكرين كے راز،۱

الله تعالي:الله تعالى اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱; الله تعالى اور معاد كے جھٹلانے والے ۴; الله تعالى اور نيّات ۲; الله تعالى كا علم غيب۱،۲،۴; الله تعالى كي محبت سے محروم۵،۶،۷; الله تعالى كے انذار۳

الله تعالى كے علم كا سرچشمہ:۴

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت۶

حق:حق كو جھٹلانے و الوں كى محروميت۷

مستكبرين:مستكبرين كى محروميت۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى نيتيّں ۴;معاد كو جھٹلانے والوں كے راز۴

آیت ۲۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ )

اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے كہ تمھارے پروردگار نے كيا كيا نازل كيا ہے تو كہتے ہيں كہ يہ سب پچھلے لوگوں كے افسانے ہيں _

۱_ منكرين آخرت ، قرآنى آيات كو خود ساختہ كلام اور گذشتہ افراد كے تحريف شدہ قصّے قرار ديتے تھے _

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاّولين

''اسطورة '' كى جمع ''اساطير'' ہے جس كا معنى

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779