تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218220 / ڈاؤنلوڈ: 3781
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

خداوند عالم كى نشانى اور اس كى قدرت كا كرشمہ ہے_وماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه انّ فى ذلك لاية

۵_ بيدار اور متوجہ انسان ، زمينى موجودات كى خلقت اور ان كے انواع و اقسام كے رنگوں سے خدا كى وحدانيت كا درس ليتا ہے_وما ذرا لكم لاية لقوم يذكّرون

چونكہ ''لآية'' كا متعلق محذوف ہے لہذا ہوسكتا ہے كہ ''لتوحيد ہ'' مقدر ہے يعنى خدا وند عالم كى وحدانيت كى نشانى ہے_

۶_خداوند عالم كى شناخت كے ليے عالم طبيعت كى طرف توجہ اور اس كى انواع و اقسام كى رنگينيوں ميں دقت ضرورى ہے _انّ فى ذلك لاية لقوم يذكّرون

۷_ توجہ اور ياد آوري، معرفت كا پيش خيمہ اور شناخت كا ذريعہ ہيں _و ماذرا لكم فى الارض ان فى ذلك لاية لقوم يذكّرون

۸_ عالم طبيعت ميں خدا شناسى كے ليے ہر بار فكر و تدبّر ايك مناسب ذريعہ ہے_

ينبت لكم به الزرع لقوم يتفكرون و سخّر لكم اليل لقوم يعقلون و ما ذراء لكم لقوم يذكّرون

''الذرع والزيتون ...'' جو كہ مادى اور معمولى امور ہيں جن كے نتيجے كے ليے فقط فكر كافى ہے جملات كے بعد ''لقوم يتفكرون'' كالا نا اور رات و دن كى تسخير و غيرہ كہ جن كے ليے دقت ضرورى ہے كہ بعد ''لقوم يعقلون'' اور اسى طرح انواع و اقسام كے رنگ كہ جن كے ليے كلى مقدمات ہوتے ہيں اور تھوڑى سى توجہ سے مطلب حاصل ہوجا تاہے كے بعد ''لقوم يتذكرحق'' كے استعمال كى طرف توجہ كرنے سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۹_ شناخت كے انواع و اقسام كے مراتب اپنے ليے مناسب ذريعے كا تقاضا كرتے ہيں _

الزرع والزيتون لقوم يتفكرون اليل و النّهار لقوم يعقلون و ما ذرا لكم فى الارض لقوم يذكّرون

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱; خدا شناسى كے دلائل۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۴; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۶،۸;شناخت كا پيش خيمہ ۷;شناخت كا ذريعہ ۷،۸،۹; شناخت كے مراتب۹

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۴، ۶

انسان:

۳۶۱

انسان كے فضائل ۱

بصيرت:اہل بصيرت اور موجودات كے لئے انواع اقسام كے رنگوں كا ہونا۵

تفكر:تفكر كے مراتب ۸

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ذكر :ذكر كے آثار ۷

آیت ۱۴

( وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُواْ مِنْهُ لَحْماً طَرِيّاً وَتَسْتَخْرِجُواْ مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور وہى وہ ہے جس نے سمندروں كو مسخر كرديا ہے تا كہ تم اس ميں سے تازہ گوشت كھا سكو اور پہننے كے لئے زينت كا سامان نكال سكو اور تم تو ديكھ رہے ہو كہ كشتياں كس طرح اس كے سينے كو چيرتى ہوئي چلى جا رہى ہيں اور يہ سب اس لئے بھى ہے كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو اور شايد اسى طرح اس كے شكرگذار بندے بھى بن جاؤ _

۱_ خداوند عالم نے سمندر وں كو انسان كے ليے مسخّر كيا ہے_وهو الذى سخّر البحر لتاكلوا منه

۲_ انسانوں كى بہرہ مندى كے ليے سمندروں كو مسخّر كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_وهو الذى سخّر البحر لتاكلوا منه

مبتدا ''ہو'' كا حصر نہ ہونا اور خبر ''الذي حصر'' پر دلالت كررہے ہيں _

۳_ تازہ گوشت سے غذائي ضرورت پورى كرنا، سمندرى جواہرات اور كشتى سے استفادہ، سمندرى فوائد ميں سے ہے _

سخّر البحر لتاكلوا منه كماً طريّاً و

۳۶۲

تستخرجوا منه حلية تلبسونها و ترى الفلك

''طري'' كا معنى جديد اور تازہ اور ''حليتہ''زيور كے معنى ميں ہے_

۴_ خوراك ، لباس اور آلات زيور كے ليے عالم طبيعت كے مظاہر سے استفادہ كرنا جائز ہے_

لتاكلوا منه كماً طرياً و تستخرجوا منه حلية تلبسونه

۵_ قيمتى اور آرائشى اشياء كے استخراج كے ليے سمند ر ميں غوطہ زن ہونا جائز ہے_و تستخر جوا منه حلية تلبسونه

۶_ خوبصورتى اور آلات زيور سے مزيّن ہونے كى طرف انسانوں كا ميلان_تستخرجوا

فعل مضارع ''تلبسو نہا'' خارجى حقيقت سے حكايت كررہا ہے جو كہ آلات زيور سے استفادہ كرنا ہے اوردوسرى طرف تزئين انسان كى ضروريات كى خبر نہيں جبكہ ضروريات كے ساتھ اس كا بھى ذكر ہوا ہے اور يہ مذكورہ حقيقت سے حكايت ہے_

۷_ سمندروں ميں پانى كى حركت كشتيوں كى روانى ايك دلكش اور حيرت انگيز منظر ہے_وترى الفلك مواخر فيه

''ترى الفلك موا خرفيہ'' كى عبارت جملہ معترضہ ہے اور ايسے چند جملوں كے درميان واقع ہوئي ہے كہ جن كا ايك دوسرے پر عطف ہوا ہے_ عطف كے ممكن ہونے كے با وجود جملہ معترضہ كا لا يا جانا اسلوب جملے كے خلاف اور اس كے تعجب كو بيان كرنے كے ليے ہے_لازم الذكر ہے كہ ''مواخر'' ''ماخرہ'' ''مادہ'' ''منحر''كى جمع ہے جس كا معنى چير نا ہے_

۸_ سمندر كا تازہ گوشت اور تزئين و آرائش و الى اشياء اور كشتى رانى كى سہولت ، خداوند عالم كى نعمت ہے_

و ہوالذى سخّر البحر لتاكلوا منہ لحماً طريّاً و تستخرجوا منہ حلية تلبسونہا و ترى الفلك مواخر فيہ

۹_ سمند ر كے فوائد ، تازہ گوشت ، زينت و آرائش كى اشياء اور كشتى رانى ميں منحصر ہيں _

سخر البحر لتاكلوا منه لحماً و طرياً و تستخرجوا منه حلية لتبتغوا منه حفظه

۱۰_خداوند عالم كى طرف سے سمندروں كى تسخير اور اس كے ليے بے شمار نعمتوں كا بيان، انسان كو شكر گزارى كى تشويق دلانے كے ليے ہے_وسخر البحر لتاكلوا منه و لتبتغوا من فضله و لعلّكم تشكرون

۱۱_ خداوند عالم نے سمندر ميں بہت سے فوائد و عطا يا قرار ديے ہيں كہ جن سے كوشش اور جدو جہد كے ذريعے استفادہ كيا جا سكتا ہے_

۳۶۳

سخّر البحر لتاكلوا منه و لتبتغوا من فضله

''تبتغوا'' ( ابتغائ) سے مطلوبہ چيز كے حصول كے ليے كوشش اور جد وجہد كرنے كے معنى ميں ہے_

۱۲_ سمندر اس كى نعمتوں كى طرف توجہ خدا كى شناخت اور اس كى نعمتوں كا شكر يہ ادا كرنے كا زمينہ فراہم كرتى ہے_

سخر البحر لعلكم تشكرون

جملہ'' ولعلّكم تشكرون ''كا عطف ''ولعلكم تعرفون'' جيسے محذوف جملے پر ہے_

۱۳_ خدا كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_ولعلكم تشكرون

كيونكہ خداوند عالم نے اپنى بہت سى نعمتوں كے ذكر كا فلسفہ يہ بيان كيا ہے كہ انسان كے اند رشكر گزارى كا انگيزہ پيدا ہو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شكر گزارى ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۱۴_انسان كى ضروريات كو پورا كرنے كے سلسلہ ميں طبيعى اسبا ب، ارادہ خداوند كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

هو الذى سخّر البحر لتاكلوا فيه لحماً طرياً و تستخرجوا منه حلية تلبسونها و تريى الفلك مواخر فيه و لتبتغوا من فضله

احكام:۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۲; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۱; الله تعالى كے ارادے كا مقام۱۴;الله تعالى كے افعال۱;الله تعالى كے مختصات۲

انسان:انسان ميں خوبصورتى كى چاہت ۶; انسان كى ضروريات ۴; انسان كے فضائل۱; انسان كے ميلانات۶

توحيد:توحيد افعال۲

حيوانات:سمندرى جانوروں كا گوشت۳،۸

ذكر:ذكر نعمت كے آثار۱۲; سمندرى نعمتوں كا ذكر۱۲

زينت:سمندرى زينتوں كا حصول۵; زينت سے استفادہ ۴; سمندرى زينتوں سے استفادہ ۳; سمندرى زينتيں

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱،۲; سمند ر كى تسخير۱،۱۰;

۳۶۴

سمندرى مناظر۷; سمندر كے فوائد۳،۹

شكر:شكر نعمت كى اہميت۱۳; شكر نعمت كى ترغيب ۱۰; شكر كا پيش خيمہ ۱۲

ضروتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے ميں مؤثر اسباب۱۴

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۴

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۴

غوطہ زني:غوطہ زنى كے احكام۵

كشتياں :كشتيوں كى حيرت انگيزرواني۷

كشتى راني:سمندر ميں كشتى راني۳

كھانے والى اشيائ:كھانے والى اشياء كا مباح ہونا۴

لباس:لباس كا مباح ہونا۱۴

مباحات:۴

ميلانات:خوبصورتى كا ميلان۶; آلات زيور كى طرف ميلان۶

نعمت:سمندرى نعمتوں سے استفادہ ۱۱; كشتى رانى كى نعمت۸

آیت ۱۵

( وَأَلْقَى فِي الأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَاراً وَسُبُلاً لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ )

اور اس نے زمين ميں پہاڑوں كے لنگر ڈال ديئے تا كہ تمھيں لے كر اپنى جگہ ہے ہٹ نہ جائے اور نہريں اور راستے بنادئے تا كہ منزل سفر ميں ہدايت پاسكو _

۱_ خداوند عالم نے پہاڑوں كوزمين ميں محكم اور استوارركھا ہے تا كہ ان كو انسان كے ليے آرام دہ بستر كى مانند قرار دے_والقى فى الارض رواسى ان تميدبكم

''رواسي'' مادہ ''رسو'' سے ''راسيہ'' كى جمع ہے جس كا معنى محكم اور استوار ہونا ہے اس سے مراد پہاڑ ہيں جن كا غالبى وصف كى بناء پر يہ نام ركھا گيا ہے اور ''القائ'' جب ''فى '' كے ساتھ ہو تو اس كا معنى قرار ديناہے_

۳۶۵

۲_ پہاڑ ، زمين كو جنبش اور حركت سے محفوظ ركھتے ہيں _

لغت ميں ''ميد'' بڑى چيزوں كى لغزش اور اضطراب كو كہتے ہيں چونكہ يہ آيت، الہى نعمتوں كے مقام بيان ميں ہے اور زمين كى لغزش اور اضطراب نعمت ہيں جس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان ''تميد بكم'' اصل ميں ''لا ن لا تميد بكم'' يا ''كراہيتہ ان تميد بكم'' ہے يعنى پہاڑوں كو زمين ميں اس ليے قرار ديا گيا ہے تا كہ تمھارى زمين ميں لرزہ پيدا نہ ہوسكے_

۳_ پہاڑوں كے بغير ، زمين متحرك اور لرز نے والى اور انسانى زندگى كے ليے مناسب زمين ہے_

والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم

۴_ پانى كى نہريں اور زمينى راستے ، انسانوں كے استفادہ كے ليے پيدا كيے گئے ہيں _

والقى فى الارض ...وانهراً و سبلاً لعلكم تهتدون

۵_ نہروں كى خلقت اور طبيعى راستے ، انسانوں كے ليے راستہ دريافت كرنے كى علامات ہيں _

ا نهراً وسبلاً لعلّكم تهتدون ...وعلمت

''پہاڑوں كے منافع ''اور بعدو الى آيت ميں ''علامات '' كے بيان كے قرينے كى بناء پر يہ احتمال ہے كہ ''لعلّكم تہتدون'' سے مراد، راستہ دريافت كرنا ہے_

۶_ زمين كى پستى اور بلندياں ، زندگى كے فوائد اور انسانى سہوليات كى حامل ہيں _

والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم و انهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

۷_ پہاڑوں ، نہروں اور راستوں كى خلقت كا مقصد ، انسانوں كى ہدايت ہے _

والقى فى الارض رواسي وانهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

مذكورہ استفادہ اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جب ''تہتدون'' سے معنوى ہدايت مراد ہو_

۸_ پہاڑ ، نہريں اور راستے، الہى نعمتيں ہيں _والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم و انهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

الله تعالي:الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے افعال۱

انسان:

۳۶۶

انسان كے فضائل ۱;انسانوں كى ہدايت كى اہميت۷

پہاڑ:پہاڑوں كى اہميت۳; پہاڑوں كى خلقت كا فلسفہ ۷; پہاڑوں كے فوائد ۱،۲،۳

راستہ پانا:راستہ پانے كے وسائل۵

راستے :راستوں سے استفادہ ۴; راستوں كى خلقت كا فلسفہ ۴،۵،۷

زمين:زمين كى لرزش كے موانع ۲،۳; زمين كى ناہموراى كے فوائد۶; زمين كے سكون كے اسباب۱

نعمت:پہاڑوں كى نعمت۸; نعمتوں كے راستے ۸; نہروں كى نعمت۸

آیت ۱۶

( وَعَلامَاتٍ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ )

اور علامات معين كرديں اور لوگ ستاروں سے بھى راستے دريافت كرليتے ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كے راستہ دريافت كرنے كے ليے زمين ميں علامات اور نشانياں قرار دى ہيں _

والقى فى الارض رواسي لعلّكم تهتدون و علامات

''علامات'' كا ''رواسى اور انھار'' پر عطف ہے اوراس سے مراد ايسى طبيعى علامات اور نشانياں ہيں جو زمين ميں موجود ہيں _

۲_ مسافروں كے ليے راستہ دريافت كرنے كے ليے ستاروں كا نہايت اہم كردار ہے_

و علامات و بالنجم هم يهتدون

عام '' علامات ''كے بعد خاص ''نجم'' جبكہ يقينى طور پر نجم خود علامات ميں سے ہے كا ذكر كرنا ممكن ہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہو_

۳_''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ''''وبالنجم هم يهتدون'' قال هو الجدى لانّه، نجم' لا تزول و عليه بقاء القبله و به يهتدى اهل البرّ و

۳۶۷

البحر (۱)

رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خداوند عالم كے اس كلام''وبالنجم هم يهتدون'' كے بارے ميں فرمايا: وہ ستارہ جدى ہے كيونكہ يہ وہ ستارہ ہے جو كبھى محو نہيں ہوتا اور قبلہ كى تشخيص كى اساس يہى ستارہ ہے اور اس كے ذريعہ سمندر اور خشكى والے راہنمائي ليتے ہيں ...''

الله تعالي:الله تعالى كے افعال۱

راستہ پانا:راستہ پانے كى علامات ۱; راستہ پانے كے وسائل ۲

روايت:۳

ستارے:ستاروں كے ذريعہ راستہ پانا۲،۳; ستاروں كے فوائد ۲،۳; ستاروں كے جدى ۳

قبلہ:قبلہ كو معين كرنے كے وسائل ۳

آیت ۱۷

( أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لاَّ يَخْلُقُ أَفَلا تَذَكَّرُونَ )

كيا ايسا پيدا كرنے والا ان كے جيسا ہوسكتا ہے جو كچھ نہيں پيدا كرسكتے آخر تمھيں ہوش كيوں نہيں آرہا ہے _

۱_ خداوندعالم ، تمام موجودات كا خالق اور انہيں پيدا كرنے والا ہے_

خلق السموات والارض ...خلق الانسان ...والا نعام خلقها لكم ...و يخلق مالا تعلمون وماذرا لكم فى الارض ا فمن يخلق كمن لا يخلق

چونكہ مختلف مخلوقات كے بيان كے بعد خداوند عالم نے يہ فرمايا ہے: كيا خلق كرنے والا اس جيسا ہے جوخلق نہيں كرتا _ اس سے معلوم ہو تا ہے كہ وہ تمام اشياء كا خالق ہے_

۲_تمام موجودات كے خالق كى اس كے ساتھ كسى قسم كى شباہت نہيں جو كسى چيز كا خالق نہيں ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق

____________________

۱) تفسير عياشي،ج۲ ص۲۵۶ ، نورالثقلين، ج۳، ص۴۶ ، ح۵۱_

۳۶۸

۳_ خالق كبھى بھى غير خالق سے قابل مقائسہ نہيں ہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق

۴_ خالق ہستى كا خلق كى قدرت سے مفقود موجود سے قابل مقائسہ نہ ہونا ،عقلى واضحات ميں ہے_

ا فمن يخلق كما لا يخلق

آيت ميں جواب ديئے بغير مذكورہ سوال كا پيش آنا عقلى قسم كى طرف ارشاد و راہنمائي ہے_

۵_ياد آورى اور ہوشيارى ، توحيد كى طرف ميلان كا سبب اور شرك ناسازگارہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق ...ا فلا تذكرّون

۶_ موجودات اور مخلوقات كى ياد دہانى اس ليئے ہے تا كہ يہ چيز خلقت كے جھوٹے دعوے داروں كے ليے ، تنبيہ ، نصيحت اور خداوند عالم كى خالقيت كى تجديد معرفت كا سبب ہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق ا فلا تذكّرون

كيونكہ خداوند عالم نے استفہام تو بيخى كے قا لب ميں ياد آورى اور تذكر كا حكم ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مخلوقات كى طرف توجہ ، تذكر كا سبب ہے_

۷_ وجدان سے سوال اور تلاش حق كى حس كا برانگيختہ ہونا ، ہوشيار ى كا ذريعہ اور حقائق كے اثبات كا طريقہ ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق فلا تذكّرون

۸_ خالق كا غير خالق سے قابل مقائسہ نہ ہونے كى طرف عدم توجہ، مذموم اور ناپسنديدہ ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق ا فلا تذكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; خداشناسى كى روش۶

ايمان:توحيد پر ايمان كے اسباب ۶

باطل قياس ۳،۴،۸

تذكر:تذكر كے آثار۵;حقائق كے اثبات كى روش۷

خالق:خالق كا بے نظير ہونا ۳;خالق كے بے نظير ہونے كا بد يہات ميں سے ہونا ۴

ذكر:موجودات كى خلقت كے ذكر كے آثار۶

سوال:سوال كے فوائد ۷

عبرت:عبرت كے اسباب۶

۳۶۹

عمل:ناپسنديدہ عمل۸

غفلت:خالف كى بے نظير سے غفلت ۸

موجودات :موجودات سے عبرت ۶; موجودات كا خالق

۱;خالق كے بے نظير ہونا۲

وجدان:وجدان كا كردار ۷

ہوشياري:شرك سے ہوشيارى كا ہم آہنگ نہ ہونا۵; ہوشيارى كا زمينہ۷; ہوشيارى كے آثار۵

آیت ۱۸

( وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَةَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ اللّهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور تم اللہ كى نعمتوں كو شمار بھى كرنا چا ہو تو نہيں كرسكتے ہو بيشك اللہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے (۱۸)

۱_ خداوند عالم كى نعمتيں فراواں اور بے شمار ہيں _ان تعدّو انعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

۲_ خداوند عالم كى بے شمار نعمتوں كے حق كى ادائيگى اور مطلوبہ شكر گزارى ، انسان كے بس كا روگ نہيں ہے_

ان تعدّو انعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

خداوند عالم نے بندوں پر بے شمار نعمتوں كے بيان كے بعد اپنے آپ كو ''غفور'' ( بہت بخشنے والا) سے متصف كيا ہے _ لہذا اس سے يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ انسان خدا كى بے شمار نعمتوں كى شكر گزارى سے عہدہ برآ نہيں ہو سكتا ہے _

۳_ خدا كى نعمتوں كے حق كى ادائيگى ، ايك شائستہ اور پسنديدہ عمل ہے_ان تعدوا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ

۴_ خداوند عالم ، غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحيم (مہربان) ہے_

۳۷۰

ان الله لغفور رحيم

۵_ بندوں كولا تعداد نعمتوں كا عطا كرنا، رحمت خداوند ى كا تقاضا ہے_وان تعدو ا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفور رحيم

۶_ خداوند عالم كى فراواں نعمتوں كا حق ادا نہ كرنا ، ايك قسم كا نقصان ، نقص اور قابل مذمت و سرزنش ہے _

وان تعدوا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

خداوند عالم كى فراواں نعمات كے بعد''انّ الله لغفور'' كے ذكر سے يہ احتمال ہے كہ خداوند عالم كى نعمتوں كے حق كو كما حقّہ ادا نہ كرنا ايك قسم كا نقصان شمار ہوتا ہے اور اسى وجہ سے يہ قابل سرزنش ہے_عبارت ''انّ الله لغفور'' اس نقصان ا ور نقص كر بيان كو رہى ہے كہ جسے خداوند تعالى اپنى بخشش كے زير سايہ قرار ديتا ہے_

۷_ كائنات ميں انسان ايك خاص مقام كا حامل اور تمام طبيعى اسباب اس كى خدمت كے ليے ہيں _

والا نعام خلقها لكم ...ماذرا لكم سخّر لكم وان تعدوا نعمة الله لا تحصوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہو ئے كہ آيت نمبر ۵ سے ليكر ۱۶ تك انسان كو عطا شدہ نعمتوں كا ذكر كيا گيا ہے اور آخر ميں خداوند عالم كى نعمتوں كے ناقابل شمار ہونے كو بيان كيا گيا ہے اس سے مذكور ہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

اسماء صفات:رحيم۴; غفور۴

اقدار:اقدار كى ضد۶

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمتوں كا سرچشمہ ۵; الله تعالى كى نعمتوں كى فراوانى ۱،۲،۵

انسان:انسان كا عاجز ہونا ۲; انسان كے فضائل ۷

شكر:نعمت كے شكر سے عاجزى ۲; نعمت كے شكر كى اہميت ۳

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۷

عمل :پسنديدہ عمل ۳

كفران:كفران نعمت پر سرزنش ۶

۳۷۱

آیت ۱۹

( وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ )

اور اللہ ہى تمھارے باطن و ظاہر دونوں سے باخبر ہے_

۱_ خداوند عالم ، انسانوں كے تمام پوشيدہ اور آشكار امور سے آگاہ ہے_والله يعلم ما يسرّون و ما تعلنون

۲_ خداوند عالم كا انسانوں كو اپنى فراوان نعمتوں كے مقابلے ميں ان كى رفتار پر خبردار كرنا_

وان تعدوا انعمة الله لا تحصوها والله يعلم ما تسرّون و ما تعلنون

احتمال ہے كہ آيت ميں انسانوں كے آشكار و پوشيدہ امور پر خداوند عالم كى آگاہى كو بيان كرنے سے مراد، مذكورہ نكتہ ہو كيونكہ خداوند عالم كى ناقابل شمار نعمتوں كے بيان كرنے كے بعد ، انسانوں كو خطاب كركے كہا گيا ہے كہ : خداوند عالم تمھارے پوشيدہ اور آشكار امورسے آگاہ ہے يعنى تم نعمات الہى كے بارے ميں جو كچھ ظاہر و مخفى ركھتے ہو وہ خدا سے پوشيدہ نہيں ہے_

۳_ خداوند عالم كا علم، مطلق اور تمام چيزوں پر حاوى ہے_والله يعلم ما تسرّون وما تعلنون

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى فراوان نعمات۲; الله تعالى كے انذار۲; الله تعالى كے علم كى وسعت۳

۳۷۲

آیت ۲۰

( وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ لاَ يَخْلُقُونَ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

اور اس كے علاوہ جنھيں يہ مشركين پكارتے ہيں وہ خودہى مخلوق ہيں اور وہ كسى چيز كو خلق نہيں كرسكتے ہيں _

۱_ مشركين كے دعوى دار خدا ، كسى چيز كى خلقت پر قدرت نہيں ركھتے ہيں _

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيائ

''الذين'' كا صلہ ''يدعون'' ہے اور صلہ كى ضمير مفعول كى ضمير ہے جو كہ محذوف ہے اور اس كا مرجع ''الذين'' ہے ماقبل آيات ( جو ناتوان خدائي دعوى كرنے والوں كے بارے ميں ہيں )كے قرينہ كى بناء پر ''الذين'' سے مراد ، مشركين كے خدا ہيں _

۲_ مشركين كے خدائي دعوى دار، نہ فقط خالق نہيں بلكہ وہ خود بھى مخلوق اور پيدا كے گئے ہيں _

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

۳_ خلق كرنے پر قدرت اور مخلوق نہ ہونا ، خدا اور معبود حقيقى كى علامت ہے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

چونكہ مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كے مقام پر خدا نے دواہم صفات كو شمار كيا ہے_ اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ ضرورى ہے''الله ''خالق ہواور مخلوق نہ ہو_

۴_الوہيت كے ليے خالق ہونا اور مخلوق نہ ہونا ،عقلى واضحات ميں سے ہے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كرنے كے سلسلہ ميں استدلال كے بغير تنقيد اس نكتے كى ياد آورى ہے كہ وہ خلقت پر قدرت نہيں ركھتے اور وہ خود مخلوق ہيں ، اس سے مذكورہ نكتہ كى حكايت ہوتى ہے_

۳۷۳

۵_ مشركين، قدرت سے مفقود اور اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے موجودات كواپنا خدا قرار ديتے تھے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پرہے جب ''يدعون'' سے مراد، ان موجودات كو خدا كے عنوان سے پكارنا ہو_

۶_ ہاتھوں سے ترا شے ہوئے اور ہر قسم كى خلق كى قدرت سے عارى موجودات ، الوہيت كى اہليت نہيں ركھتے اور ان كے بارے ميں ہر قسم كا خد ائي عقيدہ ركھنا باطل ہے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

۷_ دوسروں كے عقائد اور مقدس نظريات ( اگر چہ باطل ہى كيوں نہ ہوں ) كے مقابلے ميں ادب كى رعايت ايك شائستہ عمل ہے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

مشركين كے معبود جو عام طور پر پتھر ، لكڑى وغيرہ سے بنے تھے كے ليے ''الذين'' اور ''ہم'' جيسے كلمات كا استعمال جو كہ ذوالعقول كے ليے استعمال ہوتے ہيں ممكن ہے كہ مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

۸_ مشركين كے متعدد معبود و خدا تھے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً و هم يخلقون

۹_ مشركين، ايسے معبودوں كى پر ستش كرتے تھے جو ہر قسم كى قدرت سے عارى تھے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

۱۰_ فقط خداوند عالم كى ذات اس كى سزاوار ہے كہ اس كى عبادت كى جائے اور مدد كے ليے پكارا جائے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيائ

آيت ، مشركين كے اس عمل كى سرزنش كررہى ہے جو انہوں نے متعدد معبود بنا ليے تھے اور يہ استفادہ ہوتا ہے كہ ايسا كام قبيح اور قابل مذمت ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے شايان شان۱۰; الله تعالى كے مختصات ۱۰

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳،۴،۶،۱۰

باطل معبودم باطل معبود اور خالقيت ۱; باطل معبود وں كا عجز ۱، ۵ ،۶،۹; باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۲; باطل

۳۷۴

معبودوں كا متعدد ہونا ۸

خالقيت:خالقيت و الوہيت ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كے عقيدہ كا باطل ہونا ۶; باطل عقيدہ ۶

سچا معبود:سچے معبود كى خالقيت ۳; سچے مبعود كى خالقيت كا واضع ہونا ۴; سچے معبود كى قدرت ۳

عمل:پسنديدہ عمل۷

مدد طلب كرنا :خالق سے مدد طلب كرنا۱۰

مشركين:مشركين كے معبود ۲،۵

معاشرت :آداب معاشرت۷

مقدسات:دوسروں كے مقدسات كا احترام ۷

آیت ۲۱

( أَمْواتٌ غَيْرُ أَحْيَاء وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ )

وہ تو مردہ ہيں ان ميں زندگى بھى نہيں ہے اور نہ انھيں يہ خبر ہے كہ مردے كب اٹھائے جائيں گے _

۱_ مشركين كے خدا، ايسے بے جان موجودات ہيں جن ميں شروع ہى سے زندگى كى رمق نہ تھى اورنہ ہى وہ حيات كى لياقت ركھتے ہيں _والذين يدعون من دون الله ...اموات غير ا حيائ

''اموات'' كے بعد ''غير احيائ'' كى عبارت كا ذكر ممكن ہے اس نكتے كى طرف اشارہ ہو كہ يہ موجودات مردہ ہونے كے علاوہ ، نہ سابقہ زندگى ركھتے تھے اور نہ انہيں حيات نصيب ہوگي_

۲_ مشركين كے خدا ، زمانہ قيامت كے وقوع اور اپنے حشر كے بارے ميں بالكل نا آگاہ تھے _

وما يشعرون ايّان يبعثون

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب ''يشعرون ''اور يبعثون'' فاعل كى ضيمر ك

۳۷۵

مرجع وہ باطل معبود ہوں جن كے بارے ميں ماقبل آيت ميں گفتگو ہوئي ہے_

۳_ مشركين كے معبودوں كى اپنے پرستش كرنے والوں كے حشر كے وقت سے ناآگاہى _وما يشعرون ايّان يبعثون

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''يبعثون'' كى ضمير كا مرجع وہى بتوں كى پرستش كرنے والے ہوں جو ''يدعون '' كى ضمير فاعلى ہيں _

۴_ جاندار ہونا اور قيامت كے وقت سے آگاہى ، الوہيت كى شرائط ميں سے ہے_

اموات غير احياء وما يشعرون ايّان يبعثون

چونكہ خداوند عالم نے مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كے مقام پر انہيں ايسے مردوں سے تعبير كيا ہے جو ہر قسم كى حيات و شعور سے عارى ہيں لہذا اس سے استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ خدا كے ليے صاحب حيات و علم ہونا ضرورى ہے_

۵_ مشركين، متعدد خداؤں كے حامل تھے_اموات غير احياء وما يشعرون ايّان يبعثون

الوہيت:الوہيت كى شرائط ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا بے جان ہونا ۱; باطل معبودوں كا متعدد ہونا ۵; باطل مبعودوں كى جہالت ۲،۳

حيات:حيات كا كردار

قيامت:قيامت كے وقت سے آگاہي۴;قيامت كے وقت سے لا علمى ۲،۳

آیت ۲۲

( إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ )

تمھارا خدا صرف ايك ہے اور جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں ان كے دل منكر قسم كے ہيں اور وہ خود مغرور متكبر ہيں _

۱_ انسانوں كا تنہا، حقيقى مبعود ، خدائے وحدہ لا شريك ہے_

۳۷۶

الهكم اله واحد

گذشتہ آيات جو كہ خداوند عالم كى صفات كے بارے ميں اور مشركين كے معبودوں كى نفى كے بارے ميں تھيں انہيں مد نظر ركھتے ہوئے اور اس آيت ميں '' معبود'' اور'' الہ'' كو ايك ذات ميں منحصر كرنے سے واضح ہو جا تا ہے كہ ''الہ'' يگانہ سے مراد ذات الہى ہے_

۲_ علم ، قدرت ، خالقيت اور حيات حقيقى خدا و معبود كى خصوصيات ميں سے ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق والله يعلم والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون اموات غير احياء ...الهكم اله واحد

خداوند عالم كى برجستہ صفات كے بيان كے بعد ''الہكم الہ واحد'' كى عبارت كو لانا اور باطل معبودوں كے ضعف و نقائص كى ياد آورى ان كى گفتگو كے نتيجے كو ذكر كرنے كے قائم مقام اور مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۳_ وہ لوگ جو آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ان كے دل حق كو قبول نہ كرنے والے اور استكبار انہ روش كے مالك ہيں _

فاالذين لا يؤمنون بالآخره قلوبهم منكرة وهم مستكبرون

۴_خدائے وحدہ كو ثابت كرنے والے دلائل ، عالم آخرت پر ايمان كى بھى دليليں ہيں _

الهكم اله واحد فاالذين لا يؤمنون بالآخره قلوبهم منكرة

''فالذين '' كا ''فا'' خدائے وحدہ كے اثبات كے ليے ذكر كيے گئے روشن دلائل كے ليے نتيجہ كے مقام پر ہے اس آيت ميں ''فا''كے آنے كا مطلب يہ ہے كہ يہ دلائل عالم آخرت كو بھى ثابت كرتے ہيں ان كى طرف توجہ كے ذريعہ عالم آخرت پر بھى ايمان لانا چاہئے وہ لوگ ان دلائل كى طرف متوجہ ہونے كے با وجود ايمان نہيں لائے ، ان كے دل حق كے منكر ہيں _

۵_ حق قبول نہ كرنے والے قلوب ، عالم آخرت پر ايمان لانے كے ليے ركاوٹ ہيں _

الهكم اله واحد فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة

''فالذين'' ميں ''فا'' تفريع كے ليے ہے اور يہ دلالت كررہى ہے كہ ما قبل آيات ميں ثابت شدہ توحيد ،ايسى كا مل توحيد ہے كہ جس كے ساتھ آخرت پر ايمان لانا بھى شامل ہے لہذا جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں لاتے وہ حق كو قبول نہ كرنے والے اور استكبارى قلوب جيسے موانع كے حامل ہيں _

۶_ تكبر اور احساس برترى ، عالم آخرت پر ايمان لانے سے مانع ہيں _فالذين لا يؤمنوں بالآخرة ''هم مستكبرون''

۳۷۷

۷_ حقائق كى قبوليت يا انكار كا مركز ، دل ہے_فاالذين لا يومنون بالآخره قلوبهم منكرة

۸_ حق قبول نہ كرنا ، مرض قلبى كى نشانى ہے_فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة

''لا يومنون'' ان كے اعيان نہ لانے كا فعل حق كو قبول نہ كرنے سے حكايت ہے اور ''منكرة ''كا معنى حق كے زير سايہ نہ جاناہے جو كہ ايك قسم كا مرض ہے_

آخرت:آخرت كا انكار كرنے والوں كا حق كا قبول نہ كرنا۳; آخرت كا انكار كرنے والے مستكبرين۳

استكبار :استكبار كے آثار۶

الله تعالى :الله تعالى كے مختصات۱

ايمان:آخرت پر ايمان لانے كے دلائل ۴;آخرت پر ايمان لانے كے موانع۵،۶; ايمان كا مقام۷

برحق وسچے معبود:سچے معبودوں كا علم ۲;سچے مبعود وں كى حيات ۲; سچے معبودوں كى خالقيت ۲; سچے معبودوں كى خصوصيات ۲; سچے معبود وں كى قدرت ۲

توحيد:توحيد عبادى ۱; توحيد كے دلائل ۴

حقائق:حقائق كو جھٹلانا ۷; حقائق كو قبول كرن

خود پسندي:خود پسندى كے آثار۶

قلب:دل كا كردار۷; دل كى بيماريوں كى علامت۸

مستكبرين:۳

۳۷۸

آیت ۲۳

( لاَ جَرَمَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ )

يقينا اللہ ان تمام باتوں كو جانتا ہے جنھيں يہ چھپاتے ہيں يا جن كا اظہار كرتے ہيں وہ مستكبرين كو ہرگز پسند نہيں كرتا ہے _

۱_ خداوند عالم ، يقينى طورپر ان تمام امور سے مكمل طور پر آگاہ ہے جہنيں آخرت كے منكرين ، پنہاں يا ظاہر كرتے ہيں _

لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون و ما يعلنون

''ما يسرّون و ما يعلنون'' ميں فاعل كى ضمير ماقبل آيت ميں''الذين لا يومنون بالآخرة'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ خداوند عالم ، انسانوں كى نيّتوں اور باطنى حالات سے آگاہ ہے_لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون

۳_ خداوند عالم كا عالم آخرت كے منكرين كو خبر دار كرنا_فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون وما يعلنون

منكرين آخرت كى تمام نيتوں اور ان كے كردار كے متعلق خداوند عالم كے يقينى علم كا اعلان، انہيں خبر دار اور دھمكى دينے سے كنايہ ہے_

۴_ منكرين قيامت كى نيتوں اور باطنى كيفيات سے خداوند عالم كى آگاہى كا سرچشمہ، اس كا علم غيب ہے_

فالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة لا جرم انّ الله يلعم ما يسرّون

۵_ مستكبرين ، خداوند عالم كى محبت سے محروم ہيں _انّه لا يحب المستكبرين

۶_ عالم آخرت كے منكرين ، خداوند عالم كى محبت سے محروم ہيں _

۳۷۹

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...انّه لا يحب المستكبرين

۷_ حق كے منكرين ، الله تعالى كى محبت سے محروم ہيں _

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...انّه لا يحب ّ المستكبرين

آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كو انذار ۳; آخرت كے منكرين كى محروميت۶; آخرت كے منكرين كے راز،۱

الله تعالي:الله تعالى اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱; الله تعالى اور معاد كے جھٹلانے والے ۴; الله تعالى اور نيّات ۲; الله تعالى كا علم غيب۱،۲،۴; الله تعالى كي محبت سے محروم۵،۶،۷; الله تعالى كے انذار۳

الله تعالى كے علم كا سرچشمہ:۴

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت۶

حق:حق كو جھٹلانے و الوں كى محروميت۷

مستكبرين:مستكبرين كى محروميت۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى نيتيّں ۴;معاد كو جھٹلانے والوں كے راز۴

آیت ۲۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ )

اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے كہ تمھارے پروردگار نے كيا كيا نازل كيا ہے تو كہتے ہيں كہ يہ سب پچھلے لوگوں كے افسانے ہيں _

۱_ منكرين آخرت ، قرآنى آيات كو خود ساختہ كلام اور گذشتہ افراد كے تحريف شدہ قصّے قرار ديتے تھے _

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاّولين

''اسطورة '' كى جمع ''اساطير'' ہے جس كا معنى

۳۸۰

تحرير ى شكل ميں خود ساختہ داستانيں اور خيالى باتيں ہيں _

۲_ عالم آخرت كے منكرين ، خداوند عالم كى جانب سے نزول قرآن كے منكر تھے_

فاالذين لا يومنون بالآخرة ...اذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

''اساطير'' كا مرفوع ہونا، مبتداء محذوف ''المنزل''يا (الذى يسئل عنه'' ) كى خبر ہونے كى وجہ سے ہے كہ جس سے مراد ، قرآن مجيد ہے_

۳_حق قبول نہ كرنا اور استكبار ى فكر كا مالك ہونا ، خدا كى جانب سے نزول قرآن كے انكار كاسبب ہے_

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

۴_ معاد كے منكرين كا اپنى روشن فكرى اور سطح فكرى كے بلند ہونے كا دعوى دار ہونا _

فاالذين لا يومنون بالآخرة اذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

آخرت:آخرت كا انكار كرنے والوں كى تہمتيں ۱; آخرت كا انكار كرنے والے ۲; آخرت كر جھٹلانے والوں كا دعوي۴; آخرت كو جھٹلانے والوں كى خود پسندى ۴

استكبار:استكبار كے آثار۳

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار۳

روشن فكري:روشن فكرى كا دعوى كرنے والے ۴

قرآن:قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۱; قرآن كا وحى ہونا ۲،۳; قرآن كو جھٹلانے كے اسباب۳; قرآن كو جھٹلانے والے ۲

۳۸۱

آیت ۲۵

( لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ )

تا كہ يہ مكمل طور پر اپنا بھى بوجھ اٹھائيں اور اپنے ان مريدوں كا بھى بوجھ اٹھائيں جنھيں بلا علم و فہم كے گمراہ كرتے رہے ہيں _ بيشك يہ بڑا بدترين بوجھ اٹھانے والے ہيں _

۱_ حقانيت قرآن كى تكذيب كرنے والے ، بالآخر قيامت كے دن اپنے آپ كو اپنے عمل كے تمام گناہوں كا ذمہ دار ٹھہرايں گے_واذا قيل لهم ماذا ا نزل ربّكم قالو اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كا ملةيوم القيامة

''ليحملوا'' ميں لام ، عاقبت كا ہے اور ''وزر''كى جمع (اوزار''كا معنى ثقيل اور سنگينى ہے اور يہ گناہ سے كنايہ ہے_

۲_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، قيامت كے دن كسى رعايت كے بغير اپنے كيفر و كردار تك پہنچ جائيں گے_

قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كاملة يوم القيامة

۳_ قرآن كو خود ساختہ خيال كرنا ، بہت سخت اورعظيم گناہ ہے_قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كاملة يوم اليقامة

۴_ گناہ گار كے كندھے پر گناہ كا ايك بھارى بوجھ ہے_ليحملوا اوزار هم كا ملة

گناہ كے يے ( وزر) كى تعبير كہ جس كا معنى ثقيل اور سنگينى ہوتا ہے مذكورہ بالا نكتہ پر دلالت كررہى ہے_

۵_ قرآن كو خود ساختہ خيال كرنے كے ذريعہ دوسروں كو گمراہ كرنے والے ، ان كے كچھ گناہوں كا ذمہ دار ٹھہر تے ہيں _

۳۸۲

واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''من'' تبعيض كے ليے ہو_

۶_قرآن پر افتراء باندھنے والے ، اپنے گناہ كے علاوہ ان لوگوں كے گناہوں كے بھى ذمہ دار ہوں گے جنہيں انہوں نے گمراہ كيا ہوگا_قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا ا وزار هم كاملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''من'' زائدہ يا جنس كے ليے ہو جيسا كہ مفسرين نے بھى يہ احتمال ديا ہے_

۷_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، قرآن پر افتراء باندھنے كے گناہ كے علاوہ ( ۱پنے گمراہ كردہ) دوسرے افراد كے كچھ گناہوں كے بھى ذمہ دارى بنتے ہيں _قالوا اساطير الاوّلين ليحملوا ا وزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

يہ استفادہ اس بات پر موقوف ہے جب''من اوزارالذين'' ميں ''من '' تبعيض كے ليے ہو_

۸_ قرآن كو افسانہ قراردينا ، لوگوں كو ايمان سے روكنے كا سبب ہے_قالوا اساطير الاوّ لين ليحملوا ومن اوزار الذين يضلّو نہم

۹_ انسانوں كے اعمال اور ان كا انجام مكمل طور پر تحرير اور محفوظ كيا جا تا ہے_

ليحملوا اوزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّونهم

اگر چہ اس آيت ميں گناہ كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اوريہ كہ گناہ گارافراد اپنے گناہوں كا بوجھ اپنے كندھے پر اٹھاتے ہيں ليكن گناہ خصوصيت كا حامل نہيں اور اس چيز كو ثابت كر نے كے ليے نمونہ ہے كہ تمام اعمال لكھے جاتے ہيں _

۱۰_ قرآن كو افسانہ سے تعبير كرنے والے ، لوگوں كى جہالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہيں قرآن سے بد گمان اور گمراہ كرتے ہيں _قالوا اساطير الاوّلين ليحملوا ...ومن اوزار الذّين يضلّو نهم بغير علم

يہ مطلب اس بناء پر ہے جب (يضلّو نہم ) كى ضمير مفعولى كے ليے ( بغير علم ) حال واقع ہو _

۱۱_ دوسروں كے سوء استفادہ كرنے كے ليے جہالت اورنادانى مناسب زمينہ اور موقع ہے _يضلّونهم بغير علم

۱۲_ قرآن كے افسانہ ہونے كا ادعا ، جہالت پر مبنى اور علمى نظريات سے بعيد ہے_قالوا اساطير الاوّلين ...يضلّونهم بغير علم مذكورہ استفادہ اس احتمال پر موقوف ہے كہ جب ''يضلّونہم'' كى ضمير فاعلى كے ليے ''بغير'' حال ہو اور چونكہ قرآن كو افسانہ قرادر دينا ضلالت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسا دعوى ،علم پر مبتنى نہيں ہے_

۳۸۳

۱۳_گناہ كبيرہ كا ارتكاب اگر چہ جہالت ، تقليد اور پروپيگنڈہ كے تحت تاثير ہى كيوں نہ ہو ،سزا كا موجب ہے _

ليحملوا ا وزارهم ...ومن اوزار الذين يضلّونهم بغير علم

يہ استفادہ اس بناء پر ہے جب'' من'' تبعيض كے ليے اور ''بغير'' ضمير مفعولى كے ليے حال ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يہ ہوگا يہ لوگ اپنے گناہوں اور ان كے كچھ گناہوں كہ جن كو انہوں نے گمراہ كيا ہوگا كا بوجھ اپنے كندھوں پر لادتے ہيں اگرچہ يہ لوگ جاہل ہى كيوں نہ تھے_

۱۴_ قرآن كو افسانہ قرار دينے كے گناہ كا بوجھ ، نہايت ناشائستہ اوربرا بوجھ ہے_قالوا اساطير الاوّ لين ...الا ساء مايزرون

۱۵_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، اپنے گمراہ كن كلام كے انجام كى طرف متوجہ نہيں ہيں _

قالوا اساطير ...ومن اوزار الذين يضلّو نهم بغير علم

۱۶_ قرآن كو افسانہ خيال كرنے والے اپنى بد عملى كى سزا اور گناہ كى عاقبت سے بے خبرى كى وجہ سے الہى تنبيہ كے محتاج ہيں _قالوا اساطير الاوّ لين ليحملوا اوزار هم ...الاساء ما يزرون

۱۷_''عن ابى جعفر عليه‌السلام '' فى قوله : (ليحملوا اوزارهم كاملة يوم القيامة ) يعنى ليستكملوا الكفر يوم القيامة ''ومن اوزارالذين يضلّونهم بغير علم ''يعنى كفر الذين يتولّونهم '' (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس كلام ''ليحملوا اوزار ہم كا ملة يوم القيامة '' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا اس سے مراد يہ ہے كہ وہ قيامت كے دن اپنے كفر كو مكمل كريں اور آپعليه‌السلام نے''ومن اوزار الذين يضلّو نهم بغير علم '' كے بارے ميں فرمايا كے اس سے مراد يہ ہے كہ وہ اپنے پيرو كاروں كے كفر كا ذمہ دار بنتے ہيں _

۱۸_ ''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ايّما داع دعى الى ضلالة فاتبع كان عليه مثل او زار من اتبعه من غير ان ينقص من اوزار هم شيئ .. .(۲)

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: جو شخص بھى لوگوں كو گمراہى كى دعوت دے اور اس كى پيروى كى جائے وہ ايسا ہے جيسے كہ اس نے اپنے

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ، ص۲۵۷ ، ح۱۶ ، نورالثقلين ، ج۳ ص ۴۸ ،ح۵۹_

۲) تفسير طبرى ، جز ۱۴ ،ص۹۶الدرالمنشور ، ج۵ ، ص۱۲۶_

۳۸۴

پيروكاروں كے گناہوں كے بوجھ كو اپنے كندھے پر لانے كى دعوت دى ہے بغير اس كے كہ اس كے كہ اس كے پيرو كاروں كے گناہوں ميں كوئي كمى كى جائے

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۱۶

ايمان:قرآن پر ايمان لانے كے موانع۸

جہل:جہل كے آثار۱۰،۱۱،۱۲

روايت:۱۷،۱۸

سوء استفادہ:سوء استفادہ كا سرچشمہ۱۰،۱۱

عمل :عمل كا ثبت ہونا ۹; عمل كے آثار ۹

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے كا گناہ ۳،۱۴; قرآن پر افتراء باندھنے كا نا پسنديدہ ہونا ۱۴; قرآن پر افتراء باندھنے كے آثار ۸،۱۵; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا فضول ہونا ۱۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا گمراہ كرنا۱۰; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا گناہ۵،۶،۷; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كو انذار۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى اخروى سزا ۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى بے توجہى ۱۵; قرآن پرافتراء باندھنے والوں كى سزا ۶;قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۲،۳،۵،۷،۸،،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶;قرآن كو جھٹلانے والوں كا انجام۱; قرآن كو جھٹلانے والوں كاگناہ۱; قرآن كو جھٹلانے والے قيامت كے دن ۱

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۱۷

كفار:قيامت كے دن كفار۱۷; كافر پيروكاروں كا گناہ۱۷

گمراہ:گمراہ لوگوں كا گناہ۱۸

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا گناہ ۱۸

گمراہي:گمراہى كا سرچشمہ۱۰

گناہ:دوسروں كے گناہوں كو اٹھانا ۵،۶، ۷،۱۷،۱۸;

۳۸۵

گناہ كى سنگينى ۴

گناہ كبيرہ:گناہ كبيرہ كى سزا ۱۳

گناہ كرنے والے:گناہگاروں كا جاہل ہونا ۱۳;گناہگاروں كى تقليد ۱۳

لوگ :لوگوں كو گمراہ كرنے كا گناہ ۵،۶،۷

آیت ۲۶

( قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَشْعُرُونَ )

يقينا ان سے پہلے والوں نے بھى مكارياں كى تھيں تو عذاب الہى ان كى تعميرات تك آيا اور اسے جڑ سے اكھاڑ پھينك ديا اور ان كے سروں پر چھت گر پڑى اور عذاب ايسے انداز سے آيا كہ انھيں شعور بھى نہ پيدا ہوسكا _

۱_دين كے خلاف سازش اوردھو كہ بازى كى ايك طولانى تاريخ ہے_قد مكر الذين من قبلهم

''قالوا اساطير الاوّلين '' كے قرينہ كے مطابق آيت ميں ''مكر'' كا متعلق گذشتہ آسمانى كتابيں ہيں جو معارف دين الہى كا نمونہ اور ان پر مشتمل تھيں _

۲_ قرآن كو افسانہ قرار دينا اوراس كو خود ساختہ خيال كرنا اس آسمانى كتاب كے دشمنوں كا دھوكہ اور سازش ہے _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالو ااساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم

۳_ دين الہى كے خلاف سازش كرنے والے اپنے گھروں كے اندر ہى اپنے اوپر چھتوں كے گرنے سے ہلاك ہوگئے_

قد مكر الذين من قبلہم فاتى الله بينہم من القواعد فخر عليہم اسقف من فوقہم

''فخّر عليهم السقف'' ان پر چھت گر گئي كے بيان كے بعد'' من فوقہم'' كى قيد كا ذكر كرنا جب كہ چھت ہميشہ اوپر سے ہى گرتى ہے ممكن ہے اس مقصد كى خاطر ہوكہ وہ اپنے گھروں كے اندر ہى ملبے ميں دفن ہوگئے_

۴_ خداوند عالم ، دين كے خلاف سازش كرنے والوں كى تمام ساز شوں اوران كے مكر كو خود ان كى طرف لوٹا ديتا ہے_

قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيانهم من القواعد فخّر عليهم اسقف من فوقهم

۳۸۶

احتمال يہ ہے كہ''فاتى الله بنيانهم من القواعد ...'' كا جملہ حقيقى نہيں بلكہ ايك تمثيل ہے اس بناء پر آيت سے مراد يہ ہوگى كہ انہوں نے دين كے خلاف بہت زيادہ كوشش اور مستحكم فكرى بنيادوں كو استوار كيا تھا ليكن خداوند عالم نے ان بنيادوں كوخود انھيں كے خلاف استعمال كرديا_

۵_ خداوند عالم نے دين كے خلاف سازش كرنے والوں كو عذاب سے دوچار ہونے سے اس طرح غافل كرديا كہ جس كا وہ گمان بھى نہيں كرسكتے تھے_قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۶_ قرآن كريم پر افتراء باندھنے والوں كو خداوند عالم نے ہلاكت و نابودى كى تنبيہ كى _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم فا تى الله بنيانهم ...واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۷_ دين كے خلاف دشمنوں كى سازش اور مكر كے وقت ، تاريخى تحولات ميں خداوند عالم كى مداخلت _

واذا قيل لهم ماذ ا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيانهم ...واتهم العذاب

۸_ دين الہى كے خلاف سازش كرنے والوں كى بدعاقبت سے عبرت لينا ضرورى ہے _

قد مكر الذين من قبلهم ف اتى الله بنيانهم ...وا تهم العذاب

خداوند عالم نے قرآن كے مخالفين كى حركات كو بيان كرنے كے بعد ان لوگوں كى داستان كو ذكر كيا ہے جنہوں نے انبياء كرام كى آسمانى تعليمات كے خلاف سازش اور مكر سے كام ليا اور اس كى وجہ سے وہ عذاب الہى سے دوچار ہوئے لہذا يہ تمام انسانوں كے ليے تنبيہ ہے كہ وہ اس واقعہ سے عبرت حاصل كريں _

۹_ دين كے خلاف سازش كرنے والوں نے كبھى يہ تصور بھى نہيں كيا تھا كہ دين كے خلاف اپنے مكرو فريب كے چنگل ميں وہ خود ہى پھنس جائيں گے_قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيادنهم من القواعد واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۱۰_ خداوند عالم دين الہى كے خلاف سازش كرنے والوں سے سخت ناراض ہوتا ہے_فاتى الله ينبنهم من القواعد

يہ جو خدواند عالم نے دين كے خلاف ، سازش كرنے والوں كے عذاب كى كيفيت كو بيان كرنے كے ليے ''آتى امرالله '' كے بجائے ''آتى الله ''سے استفادہ كيا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا احتمال پيدا ہوتا ہے _

۳۸۷

۱۱_ سازشى ، دين كے خلاف اپنى سازش ميں ناكامى اور شكست كے عوامل كو درك كرنے سے عاجز ہيں _

قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب من حيث الا يشعرون

۱۲_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله : (فا تى الله بنيانهم من القواعد '' قال : كان بيت غدر يجتمعون فيه ،(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''فا تى الله بنيانہم من القواعد '' كے بارے ميں روايت ہے كے آپعليه‌السلام نے فرمايا: وہ''بنياد'' خيانت والا گھر تھا جس ميں وہ جمع ہوتے تھے_

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: (قد مكر الذين من قبلهم فا تى الله بنيانهم من القواعد فخّر عليهم اسقف من فوقهم و اتاهم العذاب من حيث لا يشعرون) قال : بيت مكر هم اى ماتوفا لقاهم الله فى النار (۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول'' ...فا تى الله بنيانہم من القواعد ...''كے بارے ميں روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس سے مراد يہ ہے كہ خداوند عالم نے ان كے مكروفريب كو ويران كرديا يعنى وہ مرگئے اور خدا نے انہيں جہنم ميں ڈال ديا_

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۷; الله تعالى كى سزا،۱۲،۱۳; الله تعالى كے افعال ۴; الله تعالى كے انذار۶; الله تعالى كے عذاب۵

الله تعالى كے غضب شدہ ۱۰

تاريخ:تاريخ كے تحولات كا سرچشمہ۷

خود:اپنے آپ كو دھوكہ دنيا۴،۹

دين:دين كے خلاف سازش كى تاريخ۱; دين كے دشمن ۷; دين كے دشمنوں كا انجام ۱۲،۱۳; دين كے دشمنوں كا عاجز ہونا۱۱; دين كے دشمنوں كا عذاب ۳،۵; دين كے دشمنوں كا غضب شدہ ہونا ۱۰; دين كے دشمنوں كا مكر وفريب۷; دين كے دشمنوں كى سازشوں كے آثار۴; دين كے دشمنوں كى شكست كے اسباب۱۱; دين كے دشمنوں كى غفلت۵،۹; دين كے دشمنوں كى ہلاكت كي

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ ،ص۲۵۸، ح۱۹ ،بحارالانوار،ج۱۴ ،ص۴۵۸، ح۱۱_

۲) تفسير قمى ، ج۱،ص۳۸۴ ،نورالثقلين ، ج۳ص۵۰،ح۶۸ _

۳۸۸

كيفيت ۳; دين كے دشمنوں كے انجام سے عبرت۸;دين كے دشمنوں كے ساتھ فريب ۴،۹; دين كے دشمنوں كے گھروں كى ويرانى ۳،۱۲، ۱۳; دين كے دشمنوں كے مكرو فريب كے آثار۴،۹

روايت:۱۲،۱۳

شكست:شكست كے اسباب جاننے سے عاجزى ۱۱

عبرت:عبرت كى اہميت ۸; عبرت كے اسباب۸

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنا ۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كو انذار ۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى ہلاكت ۶; قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۲; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كے دشمنوں كامكر۲; قرآن كے دشمنوں كى سازش ۲

آیت ۲۷

( ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُخْزِيهِمْ وَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَآئِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تُشَاقُّونَ فِيهِمْ قَالَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ إِنَّ الْخِزْيَ الْيَوْمَ وَالْسُّوءَ عَلَى الْكَافِرِينَ )

اس كے بعد وہ روز قيامت انھيں رسوا كرے گا اور پوچھے گا كہاں ہيں وہ ميرے شريك جن كے بارے ميں تم جھگڑا كيا كرتے تھے_ اس وقت صاحبان علم كہيں گے كہ آج رسوائي اور برائي كافروں كے لئے ثابت ہوگئي ہے _

۱_ خداوند عالم ، دين كے خلاف سازش كرنے والوں كو دنياوى عذاب سے دوچار كرنے كے علاوہ ، قيامت ميں حقيرانہ انداز ميں ذليل و خوار كرے گا_قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب ثم يوم القيامة يخزيهم ويقول ا ين شركائ

لغت ميں ''خزيٌ ''كا معنى شكست اور ذلت ہے يہ كيفيت كبھى خود شخصى كى طرف سے عارض ہو تى ہے او ر كبھى كسى دوسرے كى طرف سے ، اگر كسى

۳۸۹

دوسرے كى طرف سے ہو تو اس كے ساتھ پستى اور حقارت ہوتى ہے _

۲_ قيامت ميں مشركين كو اپنے شرك آلودہ عقيدہ كى وجہ سے دوبارہ طلب كيا جائے گا_

ثم يوم القيامة ...ويقول ا ين شركاء ي

۳_ خداوند عالم قيامت ميں بہ ذات خود ، مشركين كو طلب كرے گا_ويقول اين شركاء ي

۴_ مشركين ، خدائے وحدہ كے ساتھ ساتھ، متعدد خداؤں كے معتقد ہيں _ويقول اين شركاء ي

''شركائ'' كو جمع لانا ان كے كے متعدد ہونے سے حكايت ہے او رضمير متكلم كى طرف اس كا مضاف ہونا اس چيز سے حاكى ہے كہ وہ خدا كے ساتھ دوسرے خداؤں كا بھى اعتقاد ركھتے تھے_

۵_ مشركين، اپنے دعوى كردہ معبودوں كا سختى سے دفاع كرتے اوران كے بارے ميں توحيد پرستوں سے تنازع كرتے تھے_اين شركاء ى الذين كنتم تشاقوّن فيهم

''مصدر شقاق'' سے ''تشاقون'' كا معنى اس طرح مخالفت ہے كہ ايك شخص ايك فريق اور دوسرا شخص دوسرا فريق ہو فعل ''تشاقون'' باب مفاعلہ جو دو طرفہ افعال كے استفادہ كے ليے ہوتا ہے _قرينہ مقاميہ كى بناء پر مشركين سے تنازع كرنے والے دوسرے فريق وہ لوگ تھے جو خدائے وحدہ كے معتقد تھے اور انہيں موحدين سے تعبير كيا جاتا ہے_

۶_ اپنے شرك آلودہ عقيدے كى وجہ سے مشركين كى توحيد پرستوں سے دشمنى ہميشہ جارى رہى ہے _

اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

فعل ''كنتم''اور ''تشاقون'' كى تركيب ماضى استمرارى كا فائدہ دے رہى ہے اور مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہے _

۷_ قيامت كے دن ، خداوندعالم كى پيشى كے مقابلے ميں مشركين جواب نہيں دے سكيں گے_

اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم قال الذين اؤ توا العلم

چونكہ آيت ميں مشركين كے جواب كو بيان كرنے كے بجائے ، دوسرے افراد كو مو رد گفتگو قرار دے ديا گيا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم كے مواخذہ كے مقابلے ميں مشركين كے پاس پيش كرنے كے ليے كوئي جواب نہيں ہوگا_

۸_ قيامت ميں ، مشركين كے خداوں كا بطلان و فضول پن ظاہر ہوجائے گا_يقول اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

چونكہ خداوند عالم قيامت ميں مشركين سے مواخذہ كرتے وقت ان سے پوچھے گا: تمھارے وہ خدا كہاں ہيں جن كا تم دعوى كرتے تھے اور وہ جواب نہيں دے سكيں گے لہذا يہ مشركين كے معبودوں كے بطلان كے آشكار ہونے سے حكايت ہے_

۳۹۰

۹_ قيامت كے دن مشركين كے دعوى كردہ معبودوں كے بارے ميں ان كى دوبارہ پيشى ، ان كى اخروى ذلت و خوارى كا ايك نمونہ ہے_ثم يوم القيامة يخزيهم ويقول اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

''ويقول'' ميں ''واو'' عاطفہ ہے او ر ممكن ہے عطف تفسيرى ہو اس بناء پر ''مشركين كا مورد مواخذہ قرارپانا'' ان كا ذلت و خوارى كا نمونہ ہے_

۱۰_ روز قيامت اہل علم ، كفار كو ان كو اس دن كى ذلت سے آگاہ كرديں گے_

قال الذين اوتوالعلم ان الخز ى اليوم والسوٌ على الكافرين

۱۱_ قيامت ميں مشركين كا مواخذہ ،اہل علم كے حضور انجام پائے گا_ويقول اين شركاء ي ...قال الذين اوتواالعلم

۱۲_ خداوند عالم كے عطا كردہ علوم كے مالك افراد ، شائستہ اور بلند مقام كے حامل ہيں _

قال الذين اوتوا العلم ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين

۱۳_ قيامت كے دن كچھ افراد ، بات كرنے ميں آزاد اور ان كے ليے كسى قسم كى ركاوٹ نہيں ہوگي_

ثم يوم القيامة ...قال الذين اؤتوا العلم

۱۴_ قيامت بڑا سخت اور رسواء كرنے والا دن ہے_ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين

۱۵_ مشركين جو كہ قرآن كو افسانہ كہتے ہيں اور وہ لوگ جو دين الہى كے خلاف سازش كرتے ہيں ، وہ علماء دين كے ساتھ حقيرانہ اور رسوا ئي والا سلوك كرتے ہيں _وا ذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم ثم يوم القيامة يخزيهم قال الذين اوتوا لعلم ان الخزى اليوم والسوء على الكفرين

قيامت كے دن مشركين كے مواخذہ كے وقت علماء كاحاضر ہونا اور ان كى طرف سے يہ كہنا كہ كافروں كے ليے روز قيامت خوارى اور رسوائي ہے اس نكتہ سے حكايت كررہا ہے كہ يہ علماء دنيا ميں مشركين كے ہاتھ ذليل و خوار ہوئے ہيں _ واضح رہے كہ موضوع ( قرآن و تعاليم اديان آسماني) كى مناسبت سے ''اوتوا لعلم '' سے مراد ، علماء دين ہيں _

۱۶_ مشركين جو كہ قرآن كو افسانہ كہتے ہيں نيز وہ افراد جو كہ دين الہى كے خلاف سازش كرتے ہيں _وہ كافروں كے زمرے ميں ہيں _واذا قيل لهم ما ذا نزل ربّكم قالوااساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم ثم يوم القيامة يخزيهم ان الخزى اليوم و السوء على الكفرين

۳۹۱

الله تعالي:الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كے عذاب۱

باطل معبود:باطل معبودوں كا فضول ہونا ۸; باطل معبود وں كى حمايت ۵

دين:دين كے دشمنوں كا كفر۱۶; دين كے دشمنوں كو دنياوى عذاب ۱; دين كے دشمنوں كى اخروى تحقير ۱; دين كے دشمنوں كى اخروى ذلت۱; دين كے دشمنوں كے برتاؤ كى روش ۱۵

شرك:شرك كے آثار ۲،۶

علماء:علماء قيامت ميں ۱۰; علماء كا اخروى كردار ۱۱; علماء كى فكر۱۲; علماء كے مقامات ۱۲; كافر علماء۱۰

علماء دين:علماء دين كى تحقير ۱۵; علماء دين كے دشمن۱۵

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا كفر۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى روش ۱۵

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۱۴; قيامت ميں آزادى بيان ۱۳;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۸; قيامت ميں ذلت ۱۴; قيامت كى سختى ۱۴; قيامت ميں مواخذہ۲،۳

كافر:۱۶كافر قيامت كے دن ۱۰;كافروں كى اخروى ذلت۱۰

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۵; مشركين قيامت ميں ۷; مشركين كا اخروى مواخذہ ۲،۳،۷،۹،۱۱; مشركين كا دنياوى عذاب ۱; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كا كفر ۱۶; مشركين كا موحدين كے ساتھ تنازع۵; مشركين كى اخروى تحقير ۱; مشركين كى اخروى ذلت ۱،۹; مشركين كى دشمني۶; مشركين كے برتاؤ كى روش۱۵; مشركين كے مبعودوں كا متعدد ہونا ۴

موحدين:موحدين كے دشمن۶

۳۹۲

آیت ۲۸

( الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ فَأَلْقَوُاْ السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ بَلَى إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

جنھيں ملائكہ اس عالم ميں اٹھاتے ہيں كہ وہ اپنے نفس كے ظالم ہوتے ہيں تو اس وقت اطاعت كى پيشكش كرتے ہيں كہ ہم تو كوئي برائي نہيں كرتے تھے_ بيشك خدا خوب جانتا ہے كہ تم كيا كيا كرتے تھے_

۱_ كفار وہ لوگ ہيں جو اپنے كفر كى وجہ سے اپنے نفس پر ظلم كرتے ہيں _الكافرين الذين تتو فهم الملئكة ظالمى انفسهم

''الكافرين'' كے ليے ''الذين ''صفت ہے اور ظالمين اس كے ليے حال ہے لفظ ''الكافرين'' كے قرينے كى بناء پر ''ظالمى انفسہم'' سے مراد كفر اختيار كرنے كے ذريعہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے ہيں _

۲_ جو كفار اپنے نفس پر ظلم ( كفر) كى حالت ميں اس دنيا سے اٹھيں گے ، قيامت ميں و ذلت و خوارى سے دوچار ہوں گے _ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين _ الذين تتو فهم الملئكة ظالمى انفسهم

۳_ كفر، نفس پر ظلم كرنا ہے_الكافرين _ الذين ظالمى انفسهم

۴_ شرك، نفس پر ظلم ہے_ويقول ا ين شركاء ى ...الكافرين _ الذين تتوفّهم الملئكة ظالمى انفسهم

۵_ انسانوں كى روح، ملائكہ كے ذريعہ قبض كى جاتى ہے_تتو فهم الملائكة

۶_ انسانوں كى روح كو قبض كرنے والے ، متعدد ملائكہ ہيں _

۳۹۳

تتو فهم الملائكه

۷_ انسان موت كے ذريعہ ، نابود و فنا نہيں ہوتا ہے_تتو فهم الملئكة

''تتوفيّ'' ''توفيّ'' مصدر سے ہے جس كا معنى كسى چيز كو كامل طور پر لينا ہے اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ انسان موت كے ذريعہ نابود نہيں ہوتا بلكہ اس كى حقيقت كو قبض اور منتقل كيا جاتا ہے_

۸_ انسان ، جسم سے بالا ترايك حقيقت ہے_تتو فهم الملائكة

واضح سى بات ہے كہ موت كے بعد انسان كا جسم ، زمين ميں رہ جاتا ہے اور بوسيدہ اور زائل ہوجاتا ہے اور يہ علامت ہے اس بات پر كہ جو چيز ملائكہ بہ صورت كامل قبض كرتے ہيں ضرورى ہے كہ وہ جسم كے علاوہ كوئي چيز ہو_

۹_ موت كے وقت ، كفار مطيع و فرمانبردار ہوجائيں گے_الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكة فالقو السلم

۱۰_ كفار ، موت كے وقت وحشت اور خوف سے دوچار ہوں گے_الكافرين _ الذين تتوفّهم الملائكة فالقوا السلم

''ما كنّا نعمل من سوئً:'' كے قرينہ كى بناء پر موت كے وقت كفار كا مطيع و فرمانبردار ہونا ،ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_ كفار ، موت كے بعد اپنے تمام قبيح اعمال كا انكار كريں گے_الكافرين الذين تتو فّهم الملئكة ...ماكنّا نعمل من سوء

۱۲_ دنيا ميں قبيح اعمال كے ارتكاب كے ذريعہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے قيامت ميں ان اعمال كے منكر ہوں گے_

الذين تتو فّهم الملئكة ظالمى انفسهم ما كنّا نعمل من سوئ

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب''ماكنا نعمل من سوئ: '' ( ہم نے قبيح اعمال انجام نہيں ديے تھے) كے قرينے كى بناء پر ''ظالمى انفسہم '' سے مراد وہ برے و قبيح اعمال ہوں جن كا ارتكاب كرنے والے ان كى اپنے آپ سے نفى كريں گے_

۱۳_ كفار ، موت كے بعد ، حقائق كو پاليں گے اور اپنے گذشتہ كر تو توں سے پريشان ہوں گے _

الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكة ظالمى انفسهم ما كنا نعمل عن سوئ

موت كے بعد كفار بغير اس كے كہ كوئي بات كى جائے اپنا دفاع شروع كرديں گے اور اپنے قبيح اعمال كا انكار كريں گے اس سے معلوم ہوتا ہے كے وہ اپنى حالت بد اور اس كردار كے بارے ميں

۳۹۴

جو ان كے عذاب سے دوچار ہونے كا باعث ہوگا جيسى چيزوں كے بارے ميں مطلع ہوجائيں گے_

۱۴_ موت، انسان كے ليے حقائق كو كشف كرنے كا سبب ہے_الذين تتو فهم الملائكه فا لقوا السلم ما كنا نعمل من سوئ

۱۵_ قرآن كو افسانہ قرار دينا، دين الہى كے خلاف سازش اور كفر كا انتخاب ، ناشائستہ اور ناپسنديدہ اعمال ہيں _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم الكفرين الذين تتو فهم الملئكة ظالمى ا نفسهم ما كنّا نعمل من سوئ

۱۶_ خداوند عالم يقيناً كفار كے كرتوتوں سے آگاہ ہے_انّ الله عليم بما كنتم تعملون

۱۷_ خداوند عالم ، جاننے والا ( صاحب علم) ہے_انّ الله عليم

۱۸_ ملائكہ كا اس چيز پر اعتقاد اور علم ہے كہ خداوند عالم ، انسان كے كردار سے آگاہ ہے _

بلى انّ الله عليم بما كنتم تعملون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب''بلى انّ الله '' كفار كے مقابلے ميں ملائكہ كا كلام ہو_

۱۹_ روز قيامت ، كفار اپنے دفاع كے ليے جھوٹ سے كام ليں گے_ما كنّا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون

۲۰_ قيامت ميں جھوٹ بولنے كا امكان_ما كنا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون

۲۱_وہ كفار ، جو كفر كى حالت ميں دنيا سے اٹھتے ہيں وہ ہميشہ دنيا ميں غلط راستے پر چلتے اور قبيح اعمال كے مرتكب ہوتے ہيں _ما كنّا نعمل من سوء ان الله عليم بما كنتم تعملون

عبارات''ما كنّا نعمل'' اور'' ما كنتم تعملون'' ماضى استمرارى پر دلالت كرہى ہيں پہلى عبارت كفار كا كلام ہے كہ جس كے ذريعہ وہ اپنے تمام قبيح اعمال كے منكر ہيں اور دوسرى عبارت ان كفار كا جواب ہے جو ان كے مسلسل سياہ كرتوتوں كے ارتكاب پر دلالت كررہى ہے_

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام انّه ليس ا حد من الناس تفارق روحه جسده حتى يعلم الى اى المنزلين يعير الى الجنة ام النار ان كان عدوالله فتحت له ا بواب النار ونظر الى ما ا عد الله له فيها كل هذا يكون عند الموت قال الله تعالي ''الذين تتو فّاهم الملائكة ظالمى

۳۹۵

ا نفسهم فادخلوا ا بواب جهنم'' (۱) '

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ہر انسان كے بدن سے روح جدا ہوتے وقت اسے يہ معلوم ہوتا ہے كہ وہ كس مقام كى طرف جارہا ہے جنت : يا جہنم؟ اگر وہ دشمن خدا ہو تو جہنم كے درواز ے اس كے ليے كھول ديے جاتے ہيں اور وہاں جو كچھ خدا نے اس كے ليے آمادہ كيا ہوتاہے وہ اس كا مشاہدہ كرتا ہے يہ سب كچھ موت كے وقت ہوگا خداوند عالم نے فرمايا _الذين تتو فّهم الملائكة ظالمى انفسهم فادخلو ابواب جهنم

اسماء وصفات :عليم۱۷

الله تعالي:الله تعالى اور انسانوں كے عمل۱۸; الله تعالى اور كفار كاعمل ۱۶; الله تعالى كا علم

انسان:انسان كى خصوصيات ۸; انسان كے ابعاد۸; انسانوں كا انجام ۷

جہنمي:جہنميوں كى قبض روح۲۲

حقائق:حقائق كے ظہور كے اسباب۱۴

خود:اپنے اور پر ظلم ۱،۲،۳،۴،۱۲

دين:دين كے خلاف سازش۱۵

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب ۲

روايت:۲۲

روح :قابض روح ۵،۶

شرك:شرك كى حقيقت۴

ظالمين:ظالموں كا ناپسنديدہ عمل ۱۲;ظالمين قيامت ميں ۱۲

عقيدہ:علم خدا پر عقيدہ ۱۸

عمل :ناپسنديدہ عمل۱۵

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج۱ ، ص۲۶، نورالثقلين ، ج۳، ص ۵۲ ، ح۷۵_

۳۹۶

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے كا ناپسنديد ہ ہونا۱۵; قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۱۵

قيامت:قيامت ميں جھوٹ بولنا ۱۹، ۲۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۳; قيامت ميں عمل كو جھٹلانا ۱۲

كافرين:كافروں كا اخروى كيفر كردار ۲; كافروں كا تسليم ہونا ۹; كافروں كا خوف ۱۰; كافروں كا ظلم ۱; كافروں كا ناپسنديدہ عمل ۱۱،۲۱; كافروں كى اخروى پريشانى ۱۳; كافروں كى حالت احتضار۹،۱۰; كافروں كي خصوصيات ۱;كافروں كى دروغگوئي ۱۹; كافروں كى ذلت اخروى ۲; كافروں كى موت ۹،۱۰;كفار اور عمل كا جھٹلانا۱۱;كفار قيامت كے روز۱۹; كفار مرنے كے بعد۱۱

كفر:كفر كاناپسنديدہ ہونا ۱۵; كفر كى حقيقت ۱،۳; كفر كى موت ۲،۲۱; كفر كے آثار ۲

موت:حقيقت موت ۷; موت كا كردار۱۴

ملائكہ:ملائكہ پر عقيدہ ۱۸; ملائكہ كا علم ۱۸;ملائكہ كا كردار ۵; موت كے ملائكہ ۵; موت كے ملائكہ كا متعدد ہونا۶

آیت ۲۹

( فَادْخُلُواْ أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ )

جاؤ اب جہنّم كے دروازوں سے داخل ہوجاؤ اور ہميشہ وہيں رہو كہ متكبرين كا ٹھكانا بہت برا ہوتا ہے _

۱_ خداوند عالم كا كفار كو ان كى موت كے بعد جہنم ميں داخل ہونے كا حكم دينا_

الكافرين الذين تتوفهم الملئكة فادخلوا ابواب جهنم

''فادخلوا'' ميں ''فا'' عاطفہ ہے اور اس كے ذريعہ مسبب كا سبب پر عطف كيا گيا ہے_

۲_ كفار كے قبيح اعمال سے خداوند عالم كى آگاہى اس چيز كا سبب ہے كہ وہ انہيں جہنم ميں داخل ہونے كا حكم ديتاہے_

الكافرين ...ان الله عليهم بما كنتم تعملون فادخلوا ابواب جهنم

''فادخلوا'' ميں ''فا'' عاطفہ ہے اور يہ مسبب كا سبب ( علم ) پر عطف كررہى ہے_اس بناء پر آيت كا مطلب يہ ہوگا ; اب جبكہ خداوند عالم اس طرح تمھارے كردار سے آگاہ ہے پس جہنم ميں داخل ہوجاؤ_

۳_ كفار ، مختلف دروازوں سے جہنم ميں داخل ہوں گے_الكافرين ...فادخلو ابواب جهنم

۴_ جہنم كے متعدد اور مختلف دروازے ہيں _ابواب جهنم

۳۹۷

۵_ جہنم ، مختلف قسم كے عذابوں كا حامل ہے_فادخلوا ابواب جهنم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''ابواب '' سے مراد عذاب كے طبقات مراد ہوں ''خالدين فيہا'' ممكن ہے اس احتما ل پر قرينہ ہو _ ''وخاليدن فيہا'' كى ضمير كا مرجع ''ابواب'' ہے كيوں كہ ابواب ميں جاودانيت معنى نہيں ركھتى اس ليئے ہو سكتا ہے ''ابواب '' طبقات كے معنى ميں ہو، اس صورت ميں طبقات ، مختلف قسم كے عذابوں كى موجود گى سے حكايت كررہا ہے_

۶_ كفار ، ہميشہ جہنم ميں رہيں گے_فادخلوا ابواب جهنم خالدين فيه

۷_ جہنم ، ابدى اور جاودانى مقام ہے_جهنم خالدين فيه

جب جہنمى لوگ، جہنم ميں ہميشہ مظروف كے عنوان سے رہيں گے تو يہ اس بات كى مستلزم ہے كہ خود جہنم ظرف ابدى كے عنوان سے ہو_

۸_ كفر ، جہنم ميں ہميشہ كے ليے گرفتار ہونے كا سبب ہے_الكافرين فادخلو ابواب جهنم خلدين فيه

۹_ تكبر كرنے والوں كا مقام ، جہنم ہے_فادخلوا جهنم فلبئس مثوى المتكبرّين

''بئس'' فعل مذمت ہے اور مخصوص بالذم ، كلمہ جہنم ہے جو كہ محذوف ہے_

۱۰_ تكبرّ كرنے والوں كا مقام ، برا مقام ہے_فلبئس مثوى المتكبرين

''مثوي'' ''ثوي'' سے اسم مكان ہے جس كا معنى قيام كى جگہ ہے_

۱۱_ گناہوں كے مختلف مراتب ہيں اور يہ اپنے سے متناسب عذابوں كے حامل ہيں _

فادخلوا ابواب جهنم خلدين فيها فلبئس مثوى المتكبّرين

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب ابواب سے مراد اصناف و اقسام ہوں اور يہ معنى ، گناہ سے متناسب عذاب كو ظاہر كر رہا ہے_ مذكورہ مطلب پر مؤيّد يہ ہے كہ جہنميوں ميں سے تكبر كرنے والوں كو مخصوص قرار ديا گيا ہے_

۳۹۸

۱۲_ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے كفار ، متكبر ہيں _الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكةظالمى انفسهم فلبئس مثوى المتكبرّين

الله تعالي:الله تعالى اور كفار كا عمل۲; الله تعالى كے علم كے آثار ۲; اوامر الہى ۱; اوامر الہى كے اسباب۲

جہنم:جہنم كا دائمى ہونا ۷; جہنم كے اسباب ۸; جہنم كے دروازوں كا متعدد ہوتا ۳،۴; جہنم كے عذاب ۸; جہنم كے عذابوں كا مختلف ہونا ۵; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۶; جنہم ميں ہميشہ كا رہنا ۸

جہنمي:۹

خود :اپنے اوپر ظلم۱۲

كفار:جہنم ميں كفار ۶;ظالم كفار كا تكبّر ۱۲;كفار كا جہنم ميں داخل ہونا ۱،۲،۳

كفر:كفر كے آثار۸

كيفر:سزا كا نظام ۱۱;گناہ كے مطابق سزا كا ہونا ۱۱

گناہ:گناہ كے مراتب۱۱

متكبرين:متكبرين جہنم ميں ۹; متكبروں كا برا انجام ۱۰; متكبرين كى برى جگہ۱۰

آیت ۳۰

( وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْاْ مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ خَيْراً لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَلَدَارُ الآخِرَةِ خَيْرٌ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ )

اور جب صاحبان تقوى سے كہا گيا كہ تمھارے پروردگار نے كيا نا زل كيا ہے تو انھوں نے كہا كہ سب خير ہے_ بيشك جن لوگوں نے اس دنيا ميں نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے نيك ہے اور آخرت كا گھر تو بہرحال بہتر ہے اور وہ متقين كا بہترين مكان ہے_

۱_ متقى لوگوں كا وحى الہى ( قرآن) كے خير مطلق ہونےپر عقيدہ ركھنا_

۳۹۹

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خيرا وحى الہى (قرآن)

۲_ تقوى ، وحى الہى كى اہميت كو پہچاننے كا ذريعہ فراہم كرتا ہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

۳_ تقوى ، حقائق كا اعتراف اور ان كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا زمينہ فراہم كرتاہے_

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

مذكورہ مطلب اس سورہ كى آيت نمبر ۲۳ و ۲۴ كو مدنظر ركھتے ہوئے ليا گيا ہے كہ جن ميں وہ تكبر كرنے والوں كے سامنے اس سوال كو پيش كرتے تھے اور وہ استكبارى فكر ركھنے كى وجہ سے قرآن كو انسانوں كا خود ساختہ قرار ديے تھے ليكن يہاں متقّين كو بيان كيا گيا ہے جو تقوى كى وجہ سے حقيقت وحى كے سامنے سرتسليم خم ہوئے اور اس كو مطلق خير قرار ديا_

۴_ دين ، انسان كے ليے مطلق خيرہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

چونكہ وحى اور قرآن كے مضامين ، دين كے ليے خير محض ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ دين بھى خير ہے _

۵_ اپنے بندوں پر قرآن ( تعليمات دين ) كانزول ، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

دنيا، آخرت كے ليے عمل كا مقام ہے_اگر'' فى هذه الدنيا ''''احسنوا '' كے متعلق ہو تو يہ مذكورہ مطلب كا معنى ديتا ہے_

۷_ دين ميں لوگوں كى دنياوى سعادت مضمرہے_للذين احسنوا فى هذا الدني

۸_ احسان كرنے والے ، اس دنيا ميں اچھى طرح بہرہ مند ہوں گے_للذين احسنوا فى هذا الدنيا حسنة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے جب 'ہى ہذہ'' ''حسنہ'' كے متعلق ہو_

۹_ دين اور وحى كے بارے ميں صحيح اظہار نظر ، احسان كا مصداق ہے_

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خيراً للذين احسنوا فى الدنيا حسنة

مذ كورہ مطلب اس بناء پر ہے جب ''للذين احسنوا '' خداوند عالم كا كلام ہونہ كہ متقين كے كلام كا تسلسل، اس بناء پر خداوند عالم اس بيان كے ذريعہ اہل تقوى كى يہ توصيف كررہا ہے كہ انہوں نے قرآن اور دين كو وحى سمجھا ہے_

۱۰_ آخرت كا مقام ،دنياوى مقام سے بہت اچھاہے_ولدار الآخرة خير

۱۱_ احسان كرنے والوں كى اخروى جزا، ان كى دنياوى پاداش سے بہت بہتر ہے_

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779