تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212525 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

٢۔ انسان ماہ رمضان کی ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کرسکتاہے۔ بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی رات کو پورے مہینے کے روزوں کیلئے ایک ساتھ نیت کرلے۔(١)

٣۔ واجب روزوں میں روزہ کی نیت کو کسی عذر کے بغیر صبح کی اذان سے زیادہ تاخیر میں نہیںڈالنا چاہئے۔(٢)

٤۔ واجب روزوں میں اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا سفر، کی وجہ سے روزہ کی نیت نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہوکہ جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ ظہر تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔(٣)

٥۔ ضروری نہیں ہے کہ روزہ کی نیت کو زبان پر جاری کیا جائے بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ خدا وند عالم کے حکم کی تعمیل کے لئے صبح کی اذان سے مغرب تک روزہ کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دے ۔(٤)

سبق ٣١ کا خلاصہ

١۔ روزہ کا وقت صبح کی اذان سے، مغرب تک ہے۔

٢۔ رمضان المبارک کے روزے، قضا روزے، کفارے اور نذر کے روزے ،واجب روزے ہیں۔

٣۔ باپ کے قضا روزے، اس کی موت کے بعد بڑے بیٹے پر واجب ہیں۔

٤۔ عید فطر اور عید قربان کے روزے اور فرزند کے ایسے مستجی روزے جن سے اس کے ماں باپ کو تکلیف پہنچے، حرام ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م٠ ١٥٥.

(٢) توضیح المسائل، م ١٥٥٤۔ ٦١ ١٥

(٣)توضیح المسائل م،١٥٥٤۔ ١٥٦١

(٤)توضیح المسائل م ٠ ١٥٥

۲۰۱

٥۔ پورے سال میں حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن بعض دنوں کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔منجملہ:

ہر جمعرات وجمعہ۔

عید میلاد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عید مبعث۔

٩اور ١٨ ذی الحجہ( عرفہ اور عید غدیر)

باپ کی اجازت کے بغیر فرزند کا مستحبی روزہ مکروہ ہے۔

ماہ مبارک رمضان میں ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کی جاسکتی ہے لیکن بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی پہلی رات کو پورے ایک ماہ کے روزوں کی نیت کی جائے۔

۲۰۲

سوالات :

١۔ مندرجہ ذیل دنوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے:دسویں محرم، دسویں ذی الحجہ، نویں ذی الحجہ، ٢١مارچ، پہلی شوال۔

٢۔ اگر باپ بیٹے سے کہے کہ کل روزہ نہ رکھنا، تو کیا اس صورت میں بیٹا روزہ رکھ سکتاہے؟

٣۔ اگر ایک شخص اذان صبح کے بعد نیند سے بیدا رہو تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟

۲۰۳

سبق نمبر ٣٢

مبطلات روزہ

روزہ دار کا صبح کی اذان سے مغرب تک بعض کام انجام دینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

اوراگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، ایسے کاموں کو'' مبطلات روزہ'' کہتے ہیں ۔مبطلات روزہ حسب ذیل ہیں:

١۔کھانا پینا۔

٢۔غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا۔

٣۔ قے کرنا۔

٤۔ مباشرت۔

٥۔مشت زنی (ہاتھوں کے ذریعہ منی کا باہر نکالنا)

٦۔ اذان صبح تک جنابت کی حالت میں باقی رہنا۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٢

۲۰۴

مبطلات روزہ کے احکام

کھانا اور پینا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً کوئی چیز کھائے یا پیئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(١)

٢۔ اگر کوئی شخص اپنے دانتوں میں موجود کسی چیز کو نگل جائے، تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔(٢)

٣۔تھوک کو نگل جانا روزہ کو باطل نہیں کرتاخواہ زیادہ کیوں نہ ہو۔(٣)

٤۔ اگر روزہ دار بھولے سے ( نہیں جانتا ہوکہ روزے سے ہے ) کوئی چیز کھائے یاپیئے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔(٤)

٥۔انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں توڑ سکتا ہاں اگر کمزوری اس قدر ہو کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو تو پھر روزہ نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٥)

انجکشن لگوانا:

انجکشن لگوانا، اگر غذا کے بدلے نہ ہو، روزہ کو باطل نہیں کرتا زاگرچہ عضو کوبے حس بھی کردے۔(٦)

غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا:

١۔ اگر روزہ دار غلیظ غبار کو حلق تک پہنچائے، تو اس کاروزہ باطل ہو جائے گا، خواہ یہ غبار کھانے کی چیز ہو

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٥٧٣

(٢)توضیخ المسائل، م ١٥٧٤

(٣)توضیح المسائل، م ١٥٧٩

(٤)توضیح المسائل، م ٧٥ ١٥

(٥) توضیح المسائل، م١٥٨٣

(٦) توضیح المسائل، م١٥٧٦

*( گلپائیگانی) اگر ضرورت ہو اور انجکشن لگوایا روزہ باطل نہیں ہوتا نیز انجکشنوں میں کوئی فرق نہیں (مسئلہ ١٥٨٥۔( اراکی (خوئی)ا نجکشن لگوانا روزہ کو باطل نہیں کرتا ( استفاء مسئلہ ١٥٧٥)

۲۰۵

جیسے آٹا یا کھانے کی چیز نہ ہو جیسے مٹی۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہوتا :

* غبار غلیظ نہ ہو۔

*حلق تک نہ پہنچے(صرف منہ کے اندر داخل ہوجائے)

* بے اختیار حلق تک پہنچ جائے۔

*یاد نہ ہو کہ روزہ سے ہے۔

*شک کرے کہ غلیظ غبار حلق تک پہنچایا نہیں۔(١)

پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونا۔

١۔ اگر روزہ دار عمداً اپنے پورے سر کو خالص زپانی میںڈبودے، اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔

٢۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہے:

* بھولے سے سر کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* سرکے ایک حصہ کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

*نصف سرکو ایک دفعہ اور دوسرے نصف کو دوسری دفعہ پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* اچانک پانی میں گرجائے۔

* دوسرا کوئی شخص زبردستی اس کے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے۔

* شک کرے کہ آیا پورا سر پانی کے نیچے گیا ہے کہ نہیں ۔(٢)

____________________

(١) تحریر الوسیلہ ج ١، ص ٢٨٦، الثامن۔ توضیح المسائل م ٠٨ ١٦تا ١٦١٨

(٢) توصیح المسائل، م ١٦٠٩۔٠ ١٩١۔ ١٩١٣۔١٩١٥۔ العروة الوثقی، ج٢ ص ١٨٧ م ٤٨

*(اراکی۔ گلپائیگانی) احتیاط واجب ہے سرکو مضاف پانی میں بھی نہ ڈبوئے (مسئلہ ٤٧ ١٦)

۲۰۶

قے کرنا:

١۔ اگر روزہ دار عمداً قے کرے،اگرچہ بیماری کی وجہ سے ہو توبھی اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔(١)

٢۔ اگر روزہ دار کو یاد نہیں ہے کہ روزہ سے ہے یا بے اختیار قے کرے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔(٢)

استمناء:

١۔ اگر روزہ دار ایسا کام کرے جس سے منی نکل آئے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔(٣)

٢۔اگر بے اختیار منی نکل آئے مثلاً احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا ۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٢)توضیح المسائل، م ١٦٤٦

(٣) توضیح المسائل، م ٨٨ ١٥

(٤)توضیح المسائل، م١٥٨٩

۲۰۷

سبق: ٣٢ کا خلاصہ

١۔ کھانے پینے، غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانے، پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونے،قے کرنے، مباشرت کرنے، استمناء کرنے اور صبح کی اذان تک جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔

٢۔ لعاب دہن کو نگل لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتاہے۔

٣۔ اگر روزہ دار بھولے سے کوئی چیز کھالے یا پی لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٤۔ اگر انجکشن لگوانا، بجائے غذانہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا۔

٥۔ اگر غبار غلیظ نہ ہو یا غلیظ غبار حلق تک نہ پہنچے یا روزہ دار شک کرے کہ حلق تک پہنچایا نہیں اس کا روزہ باطل نہیں ہے۔

٦۔ اگر کوئی بھولے سے اپنے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے، یا بے اختیار پانی میں گرجائے، یا زبردستی اسے پانی میں گرادیا جائے، تو ایسی صورت میں اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٧۔ اگر روزہ داربے اختیارقے کرے یا نہ جانتاہو روزہ سے ہے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

٨۔ اگر روزہ دارکو احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

۲۰۸

سوالات:

١۔ روزہ کی حالت میں خلال کرنے اور مسواک کرنے کا کیا حکم ہے؟

٢۔ کیا روزے کی حالت میںچنگم چبانے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟

٣۔ کسی شخص کو پانی پیتے وقت یاد آئے کہ روزہ سے ہے، اس کی تکلیف کیا ہے اور اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

٤۔ سگریٹ پینا مبطلات روزہ کی کون سی قسم ہے؟

٥۔ روزہ کی حالت میں تیرنا کیا حکم رکھتاہے؟

۲۰۹

سبق نمبر ٣٣

مبطلات روزہ

اذان صبح تک جنابت پر باقی رہنا:

اگرکوئی شخص حالت جنابت میں اذان صبح تک باقی رہے اور غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے تو بعض اوقات اس کا روزہ باطل ہوگا اس سلسلہ کے بعض مسائل حسب ذیل ہیں:

١۔ اگر عمداً صبح کی اذان تک غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے:

رمضان کے روزوں کے دوران اس کا روزہ باطل ہے

۔قضا روزوں کے دوران

* دیگر روزوں کے دوران ۔۔ اس کا روزہ صحیح ہے۔

٢۔ اگر غسل یا تیمم کرنا فراموش کرجائے اور ایک یا چند روزکے بعد معلوم ہو

*رمضان کے روزوں کے دوران ۔۔ وہ روزے قضا کے طور پر رکھے۔

*ماہ رمضان کے قضا روزوں کے دوران۔۔ احتیاط واجب کی بناپر وہ روزے قضا کر لے زصحیح ہے۔

۲۱۰

*رمضان کے علاوہ روزوں کے قضا کے دوران ،جیسے نذر یا کفارہ کے روزے ۔روزہ صحیح ہے(١)

٣۔ اگر روزہ دار کو احتلام ہوجائے، واجب نہیں ہے فوراًغسل کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔(٢)

٤۔ اگر روزہ دار حالت جنابت میں ماہ رمضان کی شب کوجانتا ہوکہ نماز صبح سے پہلے بیدار نہیں ہوگا،تواسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوجائے اور اذان صبح سے پہلے بیدار نہ ہوسکا تو اس کا روزہ باطل ہے۔(٣)

وہ کام جو روزہ دار پر مکروہ ہیں

١۔ ہر وہ کام جو ضعف وسستی کا سبب بنے،جیسے خون دینا وغیرہ۔

٢۔ معطرنباتات کو سونگھنا (عطر لگانا مکروہ نہیں ہے)

٣۔ بدن کے لباس کو ترکرنا۔

٤۔ تر لکڑی سے مسواک کرنا۔(٤)

روزہ کی قضا اور اس کا کفارہ

قضا روزہ:

اگر کوئی شخص روزہ کو اس کے وقت میں نہ رکھ سکے، اسے کسی دوسرے دن وہ روزہ رکھنا چاہئے، لہٰذا جو روزہ اس کے اصل وقت کے بعد رکھا جاتاہے '' قضا روزہ'' کہتے ہیں۔

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٦٢٢۔ ١٦٣٤۔ ١٦٣٦

(٢) توضیح المسائل ، م١٦٣٢

(٣)توضیح المسائل ، م ١٦٢٥

(٤)توضیح المسائل ، م ١٦٥٧

*( خوئی) اس کا روزہ باطل ہے مسئلہ ١٦٤٣( گلپائیگانی) اگر وقت میں وسعت ہوتو روزہ باطل ہے اور اگر وقت تنگ ہو تو اس دن کے روزہ کو مکمل کرے اور اس کے بدلے میں رمضان کے بعد روزہ رکھے۔ (١٦٤٣)

۲۱۱

روزہ کا کفارہ

کفارہ وہی جرمانہ ہے جو روزہ باطل کرنے کے جرم میں معین ہوا ہے جو یہ ہے:

* ایک غلام آزاد کرنا۔

*اس طرح دو مہینے روزہ رکھناکہ ٣١ روز مسلسل روزہ رکھے۔

*٦٠ فقیروںکو پیٹ بھر کے کھاناکھلانا یاہر ایک کو ایک مد *طعام دینا۔

جس پر روزہ کا کفارہ واجب ہوجائے''اسے چاہئے مندرجہ بالا تین چیزوں میں سے کسی ایک کو انجام دے۔ چونکہ آجکل'' غلام'' فقہی معنی میںنہیں پایا جاتا،لہٰذا دوسرے یا تیسرے امور انجام دیئے جائیں اگر ان میں سے کوئی ایک اس کے لئے ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہوسکے فقیر کو کھانا کھلائے اور اگر کھانا نہیں کھلا سکتا ہو تو اس کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔(١)

جہاں قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں

درج ذیل مواردمیں روزہ کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے:

عمداً قے کرے۔٭٭ ٢۔ماہ رمضان میں غسل جنابت کو بجالانا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا چند روز روزہ رکھے۔

٣۔ ماہ رمضان میں تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو، مثلاً پانی پی لے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

٤۔ کوئی یہ کہے کہ ابھی صبح نہیں ہوئی ہے اور روزہ دار اس پر یقین کرکے ایسا کوئی کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٦٠۔ ١٦٦١

* یعنی ١٠سیر ( ایک سیر = ٧٥ گرام) گندم، چاول یا اس کے مانند کوئی دوسری چیز فقیر کو دیدے (توضح المسائل م ٣ ٠ ٧ ١ )

٭٭(اراکی) احتیاط واجب کی بناپر کفارہ بھی دیدے (مسئلہ ١٦٩١) (خوئی وگلپائیگانی ) کفارہ بھی واجب ہے مسئلہ١٦٦٧.

۲۱۲

اگر عمداً رمضان المبارک کے روزہ نہ رکھے یا عمداً روزہ کو باطل کرے، تو قضا وکفار دونوں واجب ہیں*

* قے کرنا اور مجنب کا غسل کے لئے بیدار نہ ہونا دوسرا حکم رکھتا ہے( توضیح المسائل مسئلہ ١٦٥٨) رجوع کریں)

سبق:٣٣ کا خلاصہ

١۔ اگر روزہ دار ماہ رمضان یا رمضان کے روزوں کی قضا کے دوران صبح کی اذان تک غسل کئے بغیر جنابت کی حالت میں باقی رہے یا اس کا فریضہ تیمم ہونے کی صورت میں تیمم نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٢۔ اگر ماہ رمضان کے روزوں کے دوران غسل یا تیمم کو فراموش کرے اور ایک یا چند روز کے بعد یاد آئے، تو ان دنوں کے روزے قضا کرے۔

٣۔اگر روزہ دار کو دن کے دوران احتلام ہوجائے، تو فوراًغسل کرنا واجب نہیں ہے، نیز اس کا روزہ بھی صحیح ہے۔

٤۔اگر ماہ رمضان کی ر ات میںمجنب یا محتلم کو معلوم ہو کہ اگر سو گیا توغسل کرنے کیلئے اذان سے پہلے بیدار نہیں ہوسکتا تو اسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوگیا اور بیدار نہ ہوا تو اس کا روزہ باطل ہے۔

٥۔معطر نباتات کو سونگھنا اور ترلباس زیب تن کرنا مکروہ ہے۔

٦۔ وقت گزرنے کے بعد رکھے جانے والے روزہ کو ''روزہ قضا'' اور عمداً روزہ نہ رکھنے کے تاوان (ہرجانہ)کو''کفارہ'' کہتے ہیں۔

٧۔ جس پر کفارہ واجب ہو، اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہئے، یا دو مہینے روزہ رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔

٨۔اگر روزہ دار عمداً قے کرے یا ماہ رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور ایک دودن روزہ رکھنے کے بعد یاد آئے تو ان دنوں کی قضا بجالائے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

٩۔اگر تحقیق کے بغیر کھانا کھائے اس کے بعد معلوم ہوجائے کہ اذان صبح کے بعد کھایاہے، تو اس کا روزہ باطل ہے اس کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے۔

١٠۔ اگر عمداً رمضان کا روزہ نہ رکھے، تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے۔

۲۱۳

سوالات:

١۔ روزہ کی قضا اور اس کے کفارہ میں کیا فرق ہے۔؟

٢۔ اگر مستحبی روزہ میں صبح کی اذان تک غسل نہ کرے، تو روزہ کا کیا حکم ہے؟

٣۔ اگر ایسے وقت میں بیدار ہوجائے کہ غسل جنابت کے لئے وقت نہ ہو تو اسکی تکلیف کیا ہے۔؟

٤۔ روزہ کی حالت میں عطر لگانے کا کیا حکم ہے؟

٥۔ ایک آدمی کی گھڑی پیچھے تھی، اس کے مطابق سحری کھانے کے بعد متوجہ ہوا کہ اذان صبح کے بعد کھانا کھایا ہے، تو قضا وکفارہ کے بارے میں اس کا فرض کیا ہے؟

۲۱۴

سبق نمبر ٣٤

روزہ کی قضا اور کفارہ کے احکام

١۔ روزہ کی قضاکو فورا انجام دینا ضروری نہیں ہے، لیکن احتیاط واجب *کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالائے۔(١)

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضا ہوں تو انسان کسی بھی ماہ رمضان کے قضا روزے پہلے رکھ سکتا ہے ۔

البتہ اگر آخری ماہ رمضان کے قضا روزوں کا وقت تنگ ہو مثلا ًآخری ماہ رمضان کے ١٠ روزے قضا ہوں اور اگلے ماہ رمضان تک دس ہی دن باقی رہ چکے ہوں٭٭تو پہلے اسی آخری رمضان کے قضا روزے رکھے۔(٢)

٣۔ انسان کو کفارہ بجالانے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ اسے فورا ً

____________________

(١) العروة الوثقی، ج ٢، ص ٢٣٣ ، م١٨، تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٩٨،م ٤.

(٢)توضیح المسائل، م١٦٩٨.

* ( خوئی ۔گلپایگانی)احتیاط کے طور پر مستحب ہے العروة الوثقیٰ،ج ٢، ص ٢٣٣ م ١٨

٭٭(خوئی ۔گلپائیگانی)بہتر ہے۔ احتیاط مستحب ہے (م ١٧٠٧) (اراکی) احتیاط واجب ہے (م ١٧٣١)

۲۱۵

انجام دے۔(١)

٤۔ اگر کسی پر کفارہ واجب ہوا ہو، اسے چند برسوں تک بجانہ لائے تو اس پر کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔(٢)

٥۔ اگر کسی عذر کے سبب جیسے سفر میں روزہ نہ رکھے ہوں۔اور رمضان المبارک کے بعد عذر برطرف ہوا ہونیز اگلے رمضان تک عمدا قضا نہ کرے، تو قضا کے علاوہ، ہر دن کے عوض، فقیر کو ایک مد طعام بھی دے۔(٣)

٦۔ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو کسی حرام کام کے ذریعہ، جیسے استمنائسے باطل کرے، تو احتیاط واجبزکی بناپر اسے مجموعی طورپر کفارہ دینا ہے، یعنی اسے ایک بندہ آزاد کرنا، دو مہینے روزہ رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلاناہے۔ اگر تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ہو ںتو ان تینوں میں سے جس کسی کو بھی بجالاسکے کافی ہے۔(٤)

درج ذیل موارد میں نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ:

١۔ بالغ ہونے سے پہلے نہ رکھے ہوئے روزے۔(٥)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٦٨٤

(٢)توضیح المسائل، م١٦٨٥

(٣) توضیح المسائل، م١٧٠٥.

(٤) توضیح المسائل، م ١٦٦٥

(٥) توضیح المسائل، م ١٦٩٤

*(اراکی۔ گلپائیگانی) کفارۂ جمع واجب ہے، (مسئلہ ١٦٩٨۔ ١٦٧٤)

۲۱۶

٢۔ایک نومسلمان کے ایام کفر کے روزے، یعنی اگر ایک کا فرمسلمان ہوجائے، تو اس کے گزشتہ روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔(١)

٣۔ اگر کوئی شخص بوڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد بھی اس کی قضا نہ بجالاسکتا ہو*

لیکن اگر روزہ رکھنا اس کے لئے مشکل ہو تو ہر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دیدے۔(٢)

ماں باپ کے قضا روزے:

باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ اس کے روزے اور نماز کی قضا کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے۔ ٭٭(٣)

مسافر کے روزے:

جو مسافرسفر میں چار رکعتی نماز کو دورکعتی پڑھتا ہے، اسے اس سفر میں روزے نہیں رکھنے چاہئے، لیکن ان روزوں کی قضا بجالانا چاہئے جو مسافر، سفرمیں نماز پوری پڑھتا ہے، جیسے وہ مسافرجس کا شغل(کام) سفر ہو، اسے سفر میں روزہ رکھنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل م ١٦٩٥

(٢)توضیح المسائل١٧٢٥،١٧٢٦.

(٣)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٢٧ م٦ ١۔ توضیح المسائل، م ١٧١٢و ٩٠ ١٣

(٤)توضیح المسائل، م ١٧١٤۔

*(گلپائیگانی) اس صورت میں بھی احتیاط لازم کے طور پر ایک مد طعام فقیر کو دیدے (م١٧٣٤)

٭٭(اراکی)ماں کے قضا روزے اور نمازیں بھی اس پر واجب ہیں. (مسئلہ ١٧٤٦) (گلپائیگانی )بنا بر احتیاط واجب،ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے (م١٧٢١)

۲۱۷

مسافر کے روزہ کا حکم

سفر پرگیاہے:

١۔ ظہر سے پہلے مسافرت پر نکلاہے۔جیسے حد تر خص زپر پہنچ جائے اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے اگر اس سے پہلے روزہ کو باطل کرے احتیاط واجب کے طور پر کفارہ دینا چاہئے۔ **

٢۔ ظہر کے بعد مسافرت پر نکلاہے، اس کا روزہ صحیح ہے اور اسے باطل نہیں کرنا چاہئے۔

سفرسے واپس آیاہے :

١۔ قبل از ظہر اپنے وطن یا اس جگہ پہنچے جہاں دس دن رہنا چاہتا ہے:

١۔روزہ کو باطل کرنے والا کو ئی کام انجام نہیں دیا ہے اس دن کے روزہ کو آخرتک پہونچائے اور صحیح ہے۔

٢۔روزہ کو توڑ دیا ہے۔اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے لیکن اس کی قضا کرے۔

٢۔ بعد ازظہر پہنچے ۔

ا س کا روزہ باطل ہے اور اس دن کی قضا بجالائے۔(١)

نوٹ: ماہ رمضان میں سفرکرنا جائز ہے لیکن اگر روزہ سے فرار کے لئے ہو تو مکردہ ہے۔(٢)

زکات فطرہ

رمضان المبارک کے اختتام پر، یعنی عید فطر کے دن، اپنے مال کا ایک حصہ زکات فطرہ کے عنوان سے فقیرکو دیدے۔

زکات فطرہ کی مقدار:

اپنے اور ان افراد کے لئے جو اس کی کفالت میں ہیں، جیسے بیوی اوربچے، ہر فرد کے لئے ایک صاع زکات فطرہ ہے، ایک صاع: تقریباً تین کلو کے برابر ہوتا ہے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٧١٥۔١٧٢١۔١٧٢٢۔ ١٧٢٣. (٢)توضیح المسائل، م ١٧١٥. (٣)توضیح المسائل م١٩٩١.*وضاحت : حدترحض کی بحث سبق ٢٥ میں بیان ہو ئی ہے

٭٭(خوئی : کفارہ واجب ہے ) (م، ٣٠ ١٧)

۲۱۸

زکات فطرہ کی جنس:

زکات فطرہ کی جنس، گندم، جو، خرما، کشمش، چاول، مکئی اور اس کے مانند ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت ادا کی جائے تو بھی کافی ہے۔(١)

____________________

(١) توضیح المسائل، م ١٩٩١

۲۱۹

سبق ٣٤ کا خلاصہ

١۔ رمضان المبارک کے قضا روزے احتیاط واجب کی بناپر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالانے چاہئے۔

٢۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضاہوئے ہوں تو جسے چاہئے اول بجالاسکتا ہے لیکن اگر آخری رمضان کے روزوں کا وقت تنگ ہوچکا ہوتو پہلے انہیںکو بجالائے۔

٣۔ اگر کفارہ ادا کرنے میں چندسال تاخیر ہوجائے تو اس میں کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔

٤۔ اگر ماہ رمضان کے قضا روزوںکو اگلے رمضان تک عمداً نہ بجا لائے توقضا کے علاوہ، ہر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دیدے۔

٥۔اگر کوئی اپنے روزہ کو فعل حرام سے باطل کرے تو اس پر ایک ساتھ سارے کفارے واجب ہوجاتے ہیں۔

٦۔ بالغ ہونے سے پہلے کے روزوںاور ایام کفر (تازہ مسلمان) کے روزوں کی قضا نہیں ہے۔

٧۔ بڑے بیٹے کو اپنے باپ کے قضا روزے اس کی وفات کے بعد بجالانے چاہئے ۔

٨۔ جس سفر میں نماز قصر ہے، روزہ بھی باطل ہے۔

٩۔ اگر روزہ دار ظہر کے بعد سفر پر جائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

١٠۔ اگر مسافر ظہر سے پہلے وطن یا ایسی جگہ پر پہنچے جہاں دس دن ٹھہرنا ہو تو اگر اس وقت تک کوئی ایسا کا م انجام نہ دیا ہوجس سے روزہ باطل ہوتا ہے تو اس دن کے روزہ کو آخر تک پہنچائے اور وہ صحیح ہے۔

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

خداوند عالم كى نشانى اور اس كى قدرت كا كرشمہ ہے_وماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه انّ فى ذلك لاية

۵_ بيدار اور متوجہ انسان ، زمينى موجودات كى خلقت اور ان كے انواع و اقسام كے رنگوں سے خدا كى وحدانيت كا درس ليتا ہے_وما ذرا لكم لاية لقوم يذكّرون

چونكہ ''لآية'' كا متعلق محذوف ہے لہذا ہوسكتا ہے كہ ''لتوحيد ہ'' مقدر ہے يعنى خدا وند عالم كى وحدانيت كى نشانى ہے_

۶_خداوند عالم كى شناخت كے ليے عالم طبيعت كى طرف توجہ اور اس كى انواع و اقسام كى رنگينيوں ميں دقت ضرورى ہے _انّ فى ذلك لاية لقوم يذكّرون

۷_ توجہ اور ياد آوري، معرفت كا پيش خيمہ اور شناخت كا ذريعہ ہيں _و ماذرا لكم فى الارض ان فى ذلك لاية لقوم يذكّرون

۸_ عالم طبيعت ميں خدا شناسى كے ليے ہر بار فكر و تدبّر ايك مناسب ذريعہ ہے_

ينبت لكم به الزرع لقوم يتفكرون و سخّر لكم اليل لقوم يعقلون و ما ذراء لكم لقوم يذكّرون

''الذرع والزيتون ...'' جو كہ مادى اور معمولى امور ہيں جن كے نتيجے كے ليے فقط فكر كافى ہے جملات كے بعد ''لقوم يتفكرون'' كالا نا اور رات و دن كى تسخير و غيرہ كہ جن كے ليے دقت ضرورى ہے كہ بعد ''لقوم يعقلون'' اور اسى طرح انواع و اقسام كے رنگ كہ جن كے ليے كلى مقدمات ہوتے ہيں اور تھوڑى سى توجہ سے مطلب حاصل ہوجا تاہے كے بعد ''لقوم يتذكرحق'' كے استعمال كى طرف توجہ كرنے سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۹_ شناخت كے انواع و اقسام كے مراتب اپنے ليے مناسب ذريعے كا تقاضا كرتے ہيں _

الزرع والزيتون لقوم يتفكرون اليل و النّهار لقوم يعقلون و ما ذرا لكم فى الارض لقوم يذكّرون

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱; خدا شناسى كے دلائل۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۴; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۶،۸;شناخت كا پيش خيمہ ۷;شناخت كا ذريعہ ۷،۸،۹; شناخت كے مراتب۹

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۴، ۶

انسان:

۳۶۱

انسان كے فضائل ۱

بصيرت:اہل بصيرت اور موجودات كے لئے انواع اقسام كے رنگوں كا ہونا۵

تفكر:تفكر كے مراتب ۸

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ذكر :ذكر كے آثار ۷

آیت ۱۴

( وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُواْ مِنْهُ لَحْماً طَرِيّاً وَتَسْتَخْرِجُواْ مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور وہى وہ ہے جس نے سمندروں كو مسخر كرديا ہے تا كہ تم اس ميں سے تازہ گوشت كھا سكو اور پہننے كے لئے زينت كا سامان نكال سكو اور تم تو ديكھ رہے ہو كہ كشتياں كس طرح اس كے سينے كو چيرتى ہوئي چلى جا رہى ہيں اور يہ سب اس لئے بھى ہے كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو اور شايد اسى طرح اس كے شكرگذار بندے بھى بن جاؤ _

۱_ خداوند عالم نے سمندر وں كو انسان كے ليے مسخّر كيا ہے_وهو الذى سخّر البحر لتاكلوا منه

۲_ انسانوں كى بہرہ مندى كے ليے سمندروں كو مسخّر كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_وهو الذى سخّر البحر لتاكلوا منه

مبتدا ''ہو'' كا حصر نہ ہونا اور خبر ''الذي حصر'' پر دلالت كررہے ہيں _

۳_ تازہ گوشت سے غذائي ضرورت پورى كرنا، سمندرى جواہرات اور كشتى سے استفادہ، سمندرى فوائد ميں سے ہے _

سخّر البحر لتاكلوا منه كماً طريّاً و

۳۶۲

تستخرجوا منه حلية تلبسونها و ترى الفلك

''طري'' كا معنى جديد اور تازہ اور ''حليتہ''زيور كے معنى ميں ہے_

۴_ خوراك ، لباس اور آلات زيور كے ليے عالم طبيعت كے مظاہر سے استفادہ كرنا جائز ہے_

لتاكلوا منه كماً طرياً و تستخرجوا منه حلية تلبسونه

۵_ قيمتى اور آرائشى اشياء كے استخراج كے ليے سمند ر ميں غوطہ زن ہونا جائز ہے_و تستخر جوا منه حلية تلبسونه

۶_ خوبصورتى اور آلات زيور سے مزيّن ہونے كى طرف انسانوں كا ميلان_تستخرجوا

فعل مضارع ''تلبسو نہا'' خارجى حقيقت سے حكايت كررہا ہے جو كہ آلات زيور سے استفادہ كرنا ہے اوردوسرى طرف تزئين انسان كى ضروريات كى خبر نہيں جبكہ ضروريات كے ساتھ اس كا بھى ذكر ہوا ہے اور يہ مذكورہ حقيقت سے حكايت ہے_

۷_ سمندروں ميں پانى كى حركت كشتيوں كى روانى ايك دلكش اور حيرت انگيز منظر ہے_وترى الفلك مواخر فيه

''ترى الفلك موا خرفيہ'' كى عبارت جملہ معترضہ ہے اور ايسے چند جملوں كے درميان واقع ہوئي ہے كہ جن كا ايك دوسرے پر عطف ہوا ہے_ عطف كے ممكن ہونے كے با وجود جملہ معترضہ كا لا يا جانا اسلوب جملے كے خلاف اور اس كے تعجب كو بيان كرنے كے ليے ہے_لازم الذكر ہے كہ ''مواخر'' ''ماخرہ'' ''مادہ'' ''منحر''كى جمع ہے جس كا معنى چير نا ہے_

۸_ سمندر كا تازہ گوشت اور تزئين و آرائش و الى اشياء اور كشتى رانى كى سہولت ، خداوند عالم كى نعمت ہے_

و ہوالذى سخّر البحر لتاكلوا منہ لحماً طريّاً و تستخرجوا منہ حلية تلبسونہا و ترى الفلك مواخر فيہ

۹_ سمند ر كے فوائد ، تازہ گوشت ، زينت و آرائش كى اشياء اور كشتى رانى ميں منحصر ہيں _

سخر البحر لتاكلوا منه لحماً و طرياً و تستخرجوا منه حلية لتبتغوا منه حفظه

۱۰_خداوند عالم كى طرف سے سمندروں كى تسخير اور اس كے ليے بے شمار نعمتوں كا بيان، انسان كو شكر گزارى كى تشويق دلانے كے ليے ہے_وسخر البحر لتاكلوا منه و لتبتغوا من فضله و لعلّكم تشكرون

۱۱_ خداوند عالم نے سمندر ميں بہت سے فوائد و عطا يا قرار ديے ہيں كہ جن سے كوشش اور جدو جہد كے ذريعے استفادہ كيا جا سكتا ہے_

۳۶۳

سخّر البحر لتاكلوا منه و لتبتغوا من فضله

''تبتغوا'' ( ابتغائ) سے مطلوبہ چيز كے حصول كے ليے كوشش اور جد وجہد كرنے كے معنى ميں ہے_

۱۲_ سمندر اس كى نعمتوں كى طرف توجہ خدا كى شناخت اور اس كى نعمتوں كا شكر يہ ادا كرنے كا زمينہ فراہم كرتى ہے_

سخر البحر لعلكم تشكرون

جملہ'' ولعلّكم تشكرون ''كا عطف ''ولعلكم تعرفون'' جيسے محذوف جملے پر ہے_

۱۳_ خدا كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_ولعلكم تشكرون

كيونكہ خداوند عالم نے اپنى بہت سى نعمتوں كے ذكر كا فلسفہ يہ بيان كيا ہے كہ انسان كے اند رشكر گزارى كا انگيزہ پيدا ہو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شكر گزارى ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۱۴_انسان كى ضروريات كو پورا كرنے كے سلسلہ ميں طبيعى اسبا ب، ارادہ خداوند كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

هو الذى سخّر البحر لتاكلوا فيه لحماً طرياً و تستخرجوا منه حلية تلبسونها و تريى الفلك مواخر فيه و لتبتغوا من فضله

احكام:۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۲; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۱; الله تعالى كے ارادے كا مقام۱۴;الله تعالى كے افعال۱;الله تعالى كے مختصات۲

انسان:انسان ميں خوبصورتى كى چاہت ۶; انسان كى ضروريات ۴; انسان كے فضائل۱; انسان كے ميلانات۶

توحيد:توحيد افعال۲

حيوانات:سمندرى جانوروں كا گوشت۳،۸

ذكر:ذكر نعمت كے آثار۱۲; سمندرى نعمتوں كا ذكر۱۲

زينت:سمندرى زينتوں كا حصول۵; زينت سے استفادہ ۴; سمندرى زينتوں سے استفادہ ۳; سمندرى زينتيں

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱،۲; سمند ر كى تسخير۱،۱۰;

۳۶۴

سمندرى مناظر۷; سمندر كے فوائد۳،۹

شكر:شكر نعمت كى اہميت۱۳; شكر نعمت كى ترغيب ۱۰; شكر كا پيش خيمہ ۱۲

ضروتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے ميں مؤثر اسباب۱۴

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۴

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۴

غوطہ زني:غوطہ زنى كے احكام۵

كشتياں :كشتيوں كى حيرت انگيزرواني۷

كشتى راني:سمندر ميں كشتى راني۳

كھانے والى اشيائ:كھانے والى اشياء كا مباح ہونا۴

لباس:لباس كا مباح ہونا۱۴

مباحات:۴

ميلانات:خوبصورتى كا ميلان۶; آلات زيور كى طرف ميلان۶

نعمت:سمندرى نعمتوں سے استفادہ ۱۱; كشتى رانى كى نعمت۸

آیت ۱۵

( وَأَلْقَى فِي الأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَاراً وَسُبُلاً لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ )

اور اس نے زمين ميں پہاڑوں كے لنگر ڈال ديئے تا كہ تمھيں لے كر اپنى جگہ ہے ہٹ نہ جائے اور نہريں اور راستے بنادئے تا كہ منزل سفر ميں ہدايت پاسكو _

۱_ خداوند عالم نے پہاڑوں كوزمين ميں محكم اور استوارركھا ہے تا كہ ان كو انسان كے ليے آرام دہ بستر كى مانند قرار دے_والقى فى الارض رواسى ان تميدبكم

''رواسي'' مادہ ''رسو'' سے ''راسيہ'' كى جمع ہے جس كا معنى محكم اور استوار ہونا ہے اس سے مراد پہاڑ ہيں جن كا غالبى وصف كى بناء پر يہ نام ركھا گيا ہے اور ''القائ'' جب ''فى '' كے ساتھ ہو تو اس كا معنى قرار ديناہے_

۳۶۵

۲_ پہاڑ ، زمين كو جنبش اور حركت سے محفوظ ركھتے ہيں _

لغت ميں ''ميد'' بڑى چيزوں كى لغزش اور اضطراب كو كہتے ہيں چونكہ يہ آيت، الہى نعمتوں كے مقام بيان ميں ہے اور زمين كى لغزش اور اضطراب نعمت ہيں جس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان ''تميد بكم'' اصل ميں ''لا ن لا تميد بكم'' يا ''كراہيتہ ان تميد بكم'' ہے يعنى پہاڑوں كو زمين ميں اس ليے قرار ديا گيا ہے تا كہ تمھارى زمين ميں لرزہ پيدا نہ ہوسكے_

۳_ پہاڑوں كے بغير ، زمين متحرك اور لرز نے والى اور انسانى زندگى كے ليے مناسب زمين ہے_

والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم

۴_ پانى كى نہريں اور زمينى راستے ، انسانوں كے استفادہ كے ليے پيدا كيے گئے ہيں _

والقى فى الارض ...وانهراً و سبلاً لعلكم تهتدون

۵_ نہروں كى خلقت اور طبيعى راستے ، انسانوں كے ليے راستہ دريافت كرنے كى علامات ہيں _

ا نهراً وسبلاً لعلّكم تهتدون ...وعلمت

''پہاڑوں كے منافع ''اور بعدو الى آيت ميں ''علامات '' كے بيان كے قرينے كى بناء پر يہ احتمال ہے كہ ''لعلّكم تہتدون'' سے مراد، راستہ دريافت كرنا ہے_

۶_ زمين كى پستى اور بلندياں ، زندگى كے فوائد اور انسانى سہوليات كى حامل ہيں _

والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم و انهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

۷_ پہاڑوں ، نہروں اور راستوں كى خلقت كا مقصد ، انسانوں كى ہدايت ہے _

والقى فى الارض رواسي وانهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

مذكورہ استفادہ اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جب ''تہتدون'' سے معنوى ہدايت مراد ہو_

۸_ پہاڑ ، نہريں اور راستے، الہى نعمتيں ہيں _والقى فى الارض رواسى ان تميد بكم و انهراً و سبلاً لعلّكم تهتدون

الله تعالي:الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے افعال۱

انسان:

۳۶۶

انسان كے فضائل ۱;انسانوں كى ہدايت كى اہميت۷

پہاڑ:پہاڑوں كى اہميت۳; پہاڑوں كى خلقت كا فلسفہ ۷; پہاڑوں كے فوائد ۱،۲،۳

راستہ پانا:راستہ پانے كے وسائل۵

راستے :راستوں سے استفادہ ۴; راستوں كى خلقت كا فلسفہ ۴،۵،۷

زمين:زمين كى لرزش كے موانع ۲،۳; زمين كى ناہموراى كے فوائد۶; زمين كے سكون كے اسباب۱

نعمت:پہاڑوں كى نعمت۸; نعمتوں كے راستے ۸; نہروں كى نعمت۸

آیت ۱۶

( وَعَلامَاتٍ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ )

اور علامات معين كرديں اور لوگ ستاروں سے بھى راستے دريافت كرليتے ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كے راستہ دريافت كرنے كے ليے زمين ميں علامات اور نشانياں قرار دى ہيں _

والقى فى الارض رواسي لعلّكم تهتدون و علامات

''علامات'' كا ''رواسى اور انھار'' پر عطف ہے اوراس سے مراد ايسى طبيعى علامات اور نشانياں ہيں جو زمين ميں موجود ہيں _

۲_ مسافروں كے ليے راستہ دريافت كرنے كے ليے ستاروں كا نہايت اہم كردار ہے_

و علامات و بالنجم هم يهتدون

عام '' علامات ''كے بعد خاص ''نجم'' جبكہ يقينى طور پر نجم خود علامات ميں سے ہے كا ذكر كرنا ممكن ہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہو_

۳_''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ''''وبالنجم هم يهتدون'' قال هو الجدى لانّه، نجم' لا تزول و عليه بقاء القبله و به يهتدى اهل البرّ و

۳۶۷

البحر (۱)

رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خداوند عالم كے اس كلام''وبالنجم هم يهتدون'' كے بارے ميں فرمايا: وہ ستارہ جدى ہے كيونكہ يہ وہ ستارہ ہے جو كبھى محو نہيں ہوتا اور قبلہ كى تشخيص كى اساس يہى ستارہ ہے اور اس كے ذريعہ سمندر اور خشكى والے راہنمائي ليتے ہيں ...''

الله تعالي:الله تعالى كے افعال۱

راستہ پانا:راستہ پانے كى علامات ۱; راستہ پانے كے وسائل ۲

روايت:۳

ستارے:ستاروں كے ذريعہ راستہ پانا۲،۳; ستاروں كے فوائد ۲،۳; ستاروں كے جدى ۳

قبلہ:قبلہ كو معين كرنے كے وسائل ۳

آیت ۱۷

( أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لاَّ يَخْلُقُ أَفَلا تَذَكَّرُونَ )

كيا ايسا پيدا كرنے والا ان كے جيسا ہوسكتا ہے جو كچھ نہيں پيدا كرسكتے آخر تمھيں ہوش كيوں نہيں آرہا ہے _

۱_ خداوندعالم ، تمام موجودات كا خالق اور انہيں پيدا كرنے والا ہے_

خلق السموات والارض ...خلق الانسان ...والا نعام خلقها لكم ...و يخلق مالا تعلمون وماذرا لكم فى الارض ا فمن يخلق كمن لا يخلق

چونكہ مختلف مخلوقات كے بيان كے بعد خداوند عالم نے يہ فرمايا ہے: كيا خلق كرنے والا اس جيسا ہے جوخلق نہيں كرتا _ اس سے معلوم ہو تا ہے كہ وہ تمام اشياء كا خالق ہے_

۲_تمام موجودات كے خالق كى اس كے ساتھ كسى قسم كى شباہت نہيں جو كسى چيز كا خالق نہيں ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق

____________________

۱) تفسير عياشي،ج۲ ص۲۵۶ ، نورالثقلين، ج۳، ص۴۶ ، ح۵۱_

۳۶۸

۳_ خالق كبھى بھى غير خالق سے قابل مقائسہ نہيں ہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق

۴_ خالق ہستى كا خلق كى قدرت سے مفقود موجود سے قابل مقائسہ نہ ہونا ،عقلى واضحات ميں ہے_

ا فمن يخلق كما لا يخلق

آيت ميں جواب ديئے بغير مذكورہ سوال كا پيش آنا عقلى قسم كى طرف ارشاد و راہنمائي ہے_

۵_ياد آورى اور ہوشيارى ، توحيد كى طرف ميلان كا سبب اور شرك ناسازگارہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق ...ا فلا تذكرّون

۶_ موجودات اور مخلوقات كى ياد دہانى اس ليئے ہے تا كہ يہ چيز خلقت كے جھوٹے دعوے داروں كے ليے ، تنبيہ ، نصيحت اور خداوند عالم كى خالقيت كى تجديد معرفت كا سبب ہے_ا فمن يخلق كمن لا يخلق ا فلا تذكّرون

كيونكہ خداوند عالم نے استفہام تو بيخى كے قا لب ميں ياد آورى اور تذكر كا حكم ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مخلوقات كى طرف توجہ ، تذكر كا سبب ہے_

۷_ وجدان سے سوال اور تلاش حق كى حس كا برانگيختہ ہونا ، ہوشيار ى كا ذريعہ اور حقائق كے اثبات كا طريقہ ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق فلا تذكّرون

۸_ خالق كا غير خالق سے قابل مقائسہ نہ ہونے كى طرف عدم توجہ، مذموم اور ناپسنديدہ ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق ا فلا تذكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; خداشناسى كى روش۶

ايمان:توحيد پر ايمان كے اسباب ۶

باطل قياس ۳،۴،۸

تذكر:تذكر كے آثار۵;حقائق كے اثبات كى روش۷

خالق:خالق كا بے نظير ہونا ۳;خالق كے بے نظير ہونے كا بد يہات ميں سے ہونا ۴

ذكر:موجودات كى خلقت كے ذكر كے آثار۶

سوال:سوال كے فوائد ۷

عبرت:عبرت كے اسباب۶

۳۶۹

عمل:ناپسنديدہ عمل۸

غفلت:خالف كى بے نظير سے غفلت ۸

موجودات :موجودات سے عبرت ۶; موجودات كا خالق

۱;خالق كے بے نظير ہونا۲

وجدان:وجدان كا كردار ۷

ہوشياري:شرك سے ہوشيارى كا ہم آہنگ نہ ہونا۵; ہوشيارى كا زمينہ۷; ہوشيارى كے آثار۵

آیت ۱۸

( وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَةَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ اللّهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور تم اللہ كى نعمتوں كو شمار بھى كرنا چا ہو تو نہيں كرسكتے ہو بيشك اللہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے (۱۸)

۱_ خداوند عالم كى نعمتيں فراواں اور بے شمار ہيں _ان تعدّو انعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

۲_ خداوند عالم كى بے شمار نعمتوں كے حق كى ادائيگى اور مطلوبہ شكر گزارى ، انسان كے بس كا روگ نہيں ہے_

ان تعدّو انعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

خداوند عالم نے بندوں پر بے شمار نعمتوں كے بيان كے بعد اپنے آپ كو ''غفور'' ( بہت بخشنے والا) سے متصف كيا ہے _ لہذا اس سے يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ انسان خدا كى بے شمار نعمتوں كى شكر گزارى سے عہدہ برآ نہيں ہو سكتا ہے _

۳_ خدا كى نعمتوں كے حق كى ادائيگى ، ايك شائستہ اور پسنديدہ عمل ہے_ان تعدوا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ

۴_ خداوند عالم ، غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحيم (مہربان) ہے_

۳۷۰

ان الله لغفور رحيم

۵_ بندوں كولا تعداد نعمتوں كا عطا كرنا، رحمت خداوند ى كا تقاضا ہے_وان تعدو ا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفور رحيم

۶_ خداوند عالم كى فراواں نعمتوں كا حق ادا نہ كرنا ، ايك قسم كا نقصان ، نقص اور قابل مذمت و سرزنش ہے _

وان تعدوا نعمة الله لا تحصوها انّ الله لغفورٌ رحيم

خداوند عالم كى فراواں نعمات كے بعد''انّ الله لغفور'' كے ذكر سے يہ احتمال ہے كہ خداوند عالم كى نعمتوں كے حق كو كما حقّہ ادا نہ كرنا ايك قسم كا نقصان شمار ہوتا ہے اور اسى وجہ سے يہ قابل سرزنش ہے_عبارت ''انّ الله لغفور'' اس نقصان ا ور نقص كر بيان كو رہى ہے كہ جسے خداوند تعالى اپنى بخشش كے زير سايہ قرار ديتا ہے_

۷_ كائنات ميں انسان ايك خاص مقام كا حامل اور تمام طبيعى اسباب اس كى خدمت كے ليے ہيں _

والا نعام خلقها لكم ...ماذرا لكم سخّر لكم وان تعدوا نعمة الله لا تحصوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہو ئے كہ آيت نمبر ۵ سے ليكر ۱۶ تك انسان كو عطا شدہ نعمتوں كا ذكر كيا گيا ہے اور آخر ميں خداوند عالم كى نعمتوں كے ناقابل شمار ہونے كو بيان كيا گيا ہے اس سے مذكور ہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

اسماء صفات:رحيم۴; غفور۴

اقدار:اقدار كى ضد۶

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمتوں كا سرچشمہ ۵; الله تعالى كى نعمتوں كى فراوانى ۱،۲،۵

انسان:انسان كا عاجز ہونا ۲; انسان كے فضائل ۷

شكر:نعمت كے شكر سے عاجزى ۲; نعمت كے شكر كى اہميت ۳

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۷

عمل :پسنديدہ عمل ۳

كفران:كفران نعمت پر سرزنش ۶

۳۷۱

آیت ۱۹

( وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ )

اور اللہ ہى تمھارے باطن و ظاہر دونوں سے باخبر ہے_

۱_ خداوند عالم ، انسانوں كے تمام پوشيدہ اور آشكار امور سے آگاہ ہے_والله يعلم ما يسرّون و ما تعلنون

۲_ خداوند عالم كا انسانوں كو اپنى فراوان نعمتوں كے مقابلے ميں ان كى رفتار پر خبردار كرنا_

وان تعدوا انعمة الله لا تحصوها والله يعلم ما تسرّون و ما تعلنون

احتمال ہے كہ آيت ميں انسانوں كے آشكار و پوشيدہ امور پر خداوند عالم كى آگاہى كو بيان كرنے سے مراد، مذكورہ نكتہ ہو كيونكہ خداوند عالم كى ناقابل شمار نعمتوں كے بيان كرنے كے بعد ، انسانوں كو خطاب كركے كہا گيا ہے كہ : خداوند عالم تمھارے پوشيدہ اور آشكار امورسے آگاہ ہے يعنى تم نعمات الہى كے بارے ميں جو كچھ ظاہر و مخفى ركھتے ہو وہ خدا سے پوشيدہ نہيں ہے_

۳_ خداوند عالم كا علم، مطلق اور تمام چيزوں پر حاوى ہے_والله يعلم ما تسرّون وما تعلنون

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى فراوان نعمات۲; الله تعالى كے انذار۲; الله تعالى كے علم كى وسعت۳

۳۷۲

آیت ۲۰

( وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ لاَ يَخْلُقُونَ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

اور اس كے علاوہ جنھيں يہ مشركين پكارتے ہيں وہ خودہى مخلوق ہيں اور وہ كسى چيز كو خلق نہيں كرسكتے ہيں _

۱_ مشركين كے دعوى دار خدا ، كسى چيز كى خلقت پر قدرت نہيں ركھتے ہيں _

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيائ

''الذين'' كا صلہ ''يدعون'' ہے اور صلہ كى ضمير مفعول كى ضمير ہے جو كہ محذوف ہے اور اس كا مرجع ''الذين'' ہے ماقبل آيات ( جو ناتوان خدائي دعوى كرنے والوں كے بارے ميں ہيں )كے قرينہ كى بناء پر ''الذين'' سے مراد ، مشركين كے خدا ہيں _

۲_ مشركين كے خدائي دعوى دار، نہ فقط خالق نہيں بلكہ وہ خود بھى مخلوق اور پيدا كے گئے ہيں _

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

۳_ خلق كرنے پر قدرت اور مخلوق نہ ہونا ، خدا اور معبود حقيقى كى علامت ہے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

چونكہ مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كے مقام پر خدا نے دواہم صفات كو شمار كيا ہے_ اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ ضرورى ہے''الله ''خالق ہواور مخلوق نہ ہو_

۴_الوہيت كے ليے خالق ہونا اور مخلوق نہ ہونا ،عقلى واضحات ميں سے ہے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كرنے كے سلسلہ ميں استدلال كے بغير تنقيد اس نكتے كى ياد آورى ہے كہ وہ خلقت پر قدرت نہيں ركھتے اور وہ خود مخلوق ہيں ، اس سے مذكورہ نكتہ كى حكايت ہوتى ہے_

۳۷۳

۵_ مشركين، قدرت سے مفقود اور اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے موجودات كواپنا خدا قرار ديتے تھے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پرہے جب ''يدعون'' سے مراد، ان موجودات كو خدا كے عنوان سے پكارنا ہو_

۶_ ہاتھوں سے ترا شے ہوئے اور ہر قسم كى خلق كى قدرت سے عارى موجودات ، الوہيت كى اہليت نہيں ركھتے اور ان كے بارے ميں ہر قسم كا خد ائي عقيدہ ركھنا باطل ہے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شياء وهم يخلقون

۷_ دوسروں كے عقائد اور مقدس نظريات ( اگر چہ باطل ہى كيوں نہ ہوں ) كے مقابلے ميں ادب كى رعايت ايك شائستہ عمل ہے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

مشركين كے معبود جو عام طور پر پتھر ، لكڑى وغيرہ سے بنے تھے كے ليے ''الذين'' اور ''ہم'' جيسے كلمات كا استعمال جو كہ ذوالعقول كے ليے استعمال ہوتے ہيں ممكن ہے كہ مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

۸_ مشركين كے متعدد معبود و خدا تھے_والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً و هم يخلقون

۹_ مشركين، ايسے معبودوں كى پر ستش كرتے تھے جو ہر قسم كى قدرت سے عارى تھے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون

۱۰_ فقط خداوند عالم كى ذات اس كى سزاوار ہے كہ اس كى عبادت كى جائے اور مدد كے ليے پكارا جائے_

والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيائ

آيت ، مشركين كے اس عمل كى سرزنش كررہى ہے جو انہوں نے متعدد معبود بنا ليے تھے اور يہ استفادہ ہوتا ہے كہ ايسا كام قبيح اور قابل مذمت ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے شايان شان۱۰; الله تعالى كے مختصات ۱۰

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳،۴،۶،۱۰

باطل معبودم باطل معبود اور خالقيت ۱; باطل معبود وں كا عجز ۱، ۵ ،۶،۹; باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۲; باطل

۳۷۴

معبودوں كا متعدد ہونا ۸

خالقيت:خالقيت و الوہيت ۶

عقيدہ :باطل خداؤں كے عقيدہ كا باطل ہونا ۶; باطل عقيدہ ۶

سچا معبود:سچے معبود كى خالقيت ۳; سچے مبعود كى خالقيت كا واضع ہونا ۴; سچے معبود كى قدرت ۳

عمل:پسنديدہ عمل۷

مدد طلب كرنا :خالق سے مدد طلب كرنا۱۰

مشركين:مشركين كے معبود ۲،۵

معاشرت :آداب معاشرت۷

مقدسات:دوسروں كے مقدسات كا احترام ۷

آیت ۲۱

( أَمْواتٌ غَيْرُ أَحْيَاء وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ )

وہ تو مردہ ہيں ان ميں زندگى بھى نہيں ہے اور نہ انھيں يہ خبر ہے كہ مردے كب اٹھائے جائيں گے _

۱_ مشركين كے خدا، ايسے بے جان موجودات ہيں جن ميں شروع ہى سے زندگى كى رمق نہ تھى اورنہ ہى وہ حيات كى لياقت ركھتے ہيں _والذين يدعون من دون الله ...اموات غير ا حيائ

''اموات'' كے بعد ''غير احيائ'' كى عبارت كا ذكر ممكن ہے اس نكتے كى طرف اشارہ ہو كہ يہ موجودات مردہ ہونے كے علاوہ ، نہ سابقہ زندگى ركھتے تھے اور نہ انہيں حيات نصيب ہوگي_

۲_ مشركين كے خدا ، زمانہ قيامت كے وقوع اور اپنے حشر كے بارے ميں بالكل نا آگاہ تھے _

وما يشعرون ايّان يبعثون

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب ''يشعرون ''اور يبعثون'' فاعل كى ضيمر ك

۳۷۵

مرجع وہ باطل معبود ہوں جن كے بارے ميں ماقبل آيت ميں گفتگو ہوئي ہے_

۳_ مشركين كے معبودوں كى اپنے پرستش كرنے والوں كے حشر كے وقت سے ناآگاہى _وما يشعرون ايّان يبعثون

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''يبعثون'' كى ضمير كا مرجع وہى بتوں كى پرستش كرنے والے ہوں جو ''يدعون '' كى ضمير فاعلى ہيں _

۴_ جاندار ہونا اور قيامت كے وقت سے آگاہى ، الوہيت كى شرائط ميں سے ہے_

اموات غير احياء وما يشعرون ايّان يبعثون

چونكہ خداوند عالم نے مشركين كے معبودوں كى الوہيت كى نفى كے مقام پر انہيں ايسے مردوں سے تعبير كيا ہے جو ہر قسم كى حيات و شعور سے عارى ہيں لہذا اس سے استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ خدا كے ليے صاحب حيات و علم ہونا ضرورى ہے_

۵_ مشركين، متعدد خداؤں كے حامل تھے_اموات غير احياء وما يشعرون ايّان يبعثون

الوہيت:الوہيت كى شرائط ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا بے جان ہونا ۱; باطل معبودوں كا متعدد ہونا ۵; باطل مبعودوں كى جہالت ۲،۳

حيات:حيات كا كردار

قيامت:قيامت كے وقت سے آگاہي۴;قيامت كے وقت سے لا علمى ۲،۳

آیت ۲۲

( إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ )

تمھارا خدا صرف ايك ہے اور جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں ان كے دل منكر قسم كے ہيں اور وہ خود مغرور متكبر ہيں _

۱_ انسانوں كا تنہا، حقيقى مبعود ، خدائے وحدہ لا شريك ہے_

۳۷۶

الهكم اله واحد

گذشتہ آيات جو كہ خداوند عالم كى صفات كے بارے ميں اور مشركين كے معبودوں كى نفى كے بارے ميں تھيں انہيں مد نظر ركھتے ہوئے اور اس آيت ميں '' معبود'' اور'' الہ'' كو ايك ذات ميں منحصر كرنے سے واضح ہو جا تا ہے كہ ''الہ'' يگانہ سے مراد ذات الہى ہے_

۲_ علم ، قدرت ، خالقيت اور حيات حقيقى خدا و معبود كى خصوصيات ميں سے ہے_

ا فمن يخلق كمن لا يخلق والله يعلم والذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيئاً وهم يخلقون اموات غير احياء ...الهكم اله واحد

خداوند عالم كى برجستہ صفات كے بيان كے بعد ''الہكم الہ واحد'' كى عبارت كو لانا اور باطل معبودوں كے ضعف و نقائص كى ياد آورى ان كى گفتگو كے نتيجے كو ذكر كرنے كے قائم مقام اور مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۳_ وہ لوگ جو آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ان كے دل حق كو قبول نہ كرنے والے اور استكبار انہ روش كے مالك ہيں _

فاالذين لا يؤمنون بالآخره قلوبهم منكرة وهم مستكبرون

۴_خدائے وحدہ كو ثابت كرنے والے دلائل ، عالم آخرت پر ايمان كى بھى دليليں ہيں _

الهكم اله واحد فاالذين لا يؤمنون بالآخره قلوبهم منكرة

''فالذين '' كا ''فا'' خدائے وحدہ كے اثبات كے ليے ذكر كيے گئے روشن دلائل كے ليے نتيجہ كے مقام پر ہے اس آيت ميں ''فا''كے آنے كا مطلب يہ ہے كہ يہ دلائل عالم آخرت كو بھى ثابت كرتے ہيں ان كى طرف توجہ كے ذريعہ عالم آخرت پر بھى ايمان لانا چاہئے وہ لوگ ان دلائل كى طرف متوجہ ہونے كے با وجود ايمان نہيں لائے ، ان كے دل حق كے منكر ہيں _

۵_ حق قبول نہ كرنے والے قلوب ، عالم آخرت پر ايمان لانے كے ليے ركاوٹ ہيں _

الهكم اله واحد فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة

''فالذين'' ميں ''فا'' تفريع كے ليے ہے اور يہ دلالت كررہى ہے كہ ما قبل آيات ميں ثابت شدہ توحيد ،ايسى كا مل توحيد ہے كہ جس كے ساتھ آخرت پر ايمان لانا بھى شامل ہے لہذا جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں لاتے وہ حق كو قبول نہ كرنے والے اور استكبارى قلوب جيسے موانع كے حامل ہيں _

۶_ تكبر اور احساس برترى ، عالم آخرت پر ايمان لانے سے مانع ہيں _فالذين لا يؤمنوں بالآخرة ''هم مستكبرون''

۳۷۷

۷_ حقائق كى قبوليت يا انكار كا مركز ، دل ہے_فاالذين لا يومنون بالآخره قلوبهم منكرة

۸_ حق قبول نہ كرنا ، مرض قلبى كى نشانى ہے_فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة

''لا يومنون'' ان كے اعيان نہ لانے كا فعل حق كو قبول نہ كرنے سے حكايت ہے اور ''منكرة ''كا معنى حق كے زير سايہ نہ جاناہے جو كہ ايك قسم كا مرض ہے_

آخرت:آخرت كا انكار كرنے والوں كا حق كا قبول نہ كرنا۳; آخرت كا انكار كرنے والے مستكبرين۳

استكبار :استكبار كے آثار۶

الله تعالى :الله تعالى كے مختصات۱

ايمان:آخرت پر ايمان لانے كے دلائل ۴;آخرت پر ايمان لانے كے موانع۵،۶; ايمان كا مقام۷

برحق وسچے معبود:سچے معبودوں كا علم ۲;سچے مبعود وں كى حيات ۲; سچے معبودوں كى خالقيت ۲; سچے معبودوں كى خصوصيات ۲; سچے معبود وں كى قدرت ۲

توحيد:توحيد عبادى ۱; توحيد كے دلائل ۴

حقائق:حقائق كو جھٹلانا ۷; حقائق كو قبول كرن

خود پسندي:خود پسندى كے آثار۶

قلب:دل كا كردار۷; دل كى بيماريوں كى علامت۸

مستكبرين:۳

۳۷۸

آیت ۲۳

( لاَ جَرَمَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ )

يقينا اللہ ان تمام باتوں كو جانتا ہے جنھيں يہ چھپاتے ہيں يا جن كا اظہار كرتے ہيں وہ مستكبرين كو ہرگز پسند نہيں كرتا ہے _

۱_ خداوند عالم ، يقينى طورپر ان تمام امور سے مكمل طور پر آگاہ ہے جہنيں آخرت كے منكرين ، پنہاں يا ظاہر كرتے ہيں _

لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون و ما يعلنون

''ما يسرّون و ما يعلنون'' ميں فاعل كى ضمير ماقبل آيت ميں''الذين لا يومنون بالآخرة'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ خداوند عالم ، انسانوں كى نيّتوں اور باطنى حالات سے آگاہ ہے_لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون

۳_ خداوند عالم كا عالم آخرت كے منكرين كو خبر دار كرنا_فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة لا جرم انّ الله يعلم ما يسّرون وما يعلنون

منكرين آخرت كى تمام نيتوں اور ان كے كردار كے متعلق خداوند عالم كے يقينى علم كا اعلان، انہيں خبر دار اور دھمكى دينے سے كنايہ ہے_

۴_ منكرين قيامت كى نيتوں اور باطنى كيفيات سے خداوند عالم كى آگاہى كا سرچشمہ، اس كا علم غيب ہے_

فالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة لا جرم انّ الله يلعم ما يسرّون

۵_ مستكبرين ، خداوند عالم كى محبت سے محروم ہيں _انّه لا يحب المستكبرين

۶_ عالم آخرت كے منكرين ، خداوند عالم كى محبت سے محروم ہيں _

۳۷۹

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...انّه لا يحب المستكبرين

۷_ حق كے منكرين ، الله تعالى كى محبت سے محروم ہيں _

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...انّه لا يحب ّ المستكبرين

آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كو انذار ۳; آخرت كے منكرين كى محروميت۶; آخرت كے منكرين كے راز،۱

الله تعالي:الله تعالى اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱; الله تعالى اور معاد كے جھٹلانے والے ۴; الله تعالى اور نيّات ۲; الله تعالى كا علم غيب۱،۲،۴; الله تعالى كي محبت سے محروم۵،۶،۷; الله تعالى كے انذار۳

الله تعالى كے علم كا سرچشمہ:۴

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت۶

حق:حق كو جھٹلانے و الوں كى محروميت۷

مستكبرين:مستكبرين كى محروميت۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى نيتيّں ۴;معاد كو جھٹلانے والوں كے راز۴

آیت ۲۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ )

اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے كہ تمھارے پروردگار نے كيا كيا نازل كيا ہے تو كہتے ہيں كہ يہ سب پچھلے لوگوں كے افسانے ہيں _

۱_ منكرين آخرت ، قرآنى آيات كو خود ساختہ كلام اور گذشتہ افراد كے تحريف شدہ قصّے قرار ديتے تھے _

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاّولين

''اسطورة '' كى جمع ''اساطير'' ہے جس كا معنى

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779