تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218303 / ڈاؤنلوڈ: 3784
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

ماكانوا يستطيعون السمع و كانوا يبصرون

خداوند عالم كا كفار پر اپنى ولايت كے اعلان كے بعد ان كى كفرپرستى كے سبب ( ماكانوا ...) كو بيان كرنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ كفار كا دين الہى كى مخالفت كرنے كا مطلب يہ نہيں كہ وہ خدا كى حاكميت سے خارج ہيں بلكہ يہ معارف الہى كو درك نہ كرنے كا نتيجہ ہے_

۱۰_ لوگوں كو راہ خدا سے روكنے والے كفار ،خدا كے دوگنے عذاب سے دوچار ہوں گے_

الذين يصدون يضاعف لهم عذاب

۱۱_ كافر، مشركين اور خدا پر جھوٹ باندھنے والے ، آيات الہى كو سننے اور ديكھنے كى قدرت نہيں ركھتے ہيں _

و من أظلم ممن افترى ...اولئك ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

۱۲ _ معار ف الہى اور حقائق دين كو درك نہ كرنا ، كفر و شرك كى طرف ميلان كا سبب ہے _

اولئك ...ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون

( ما كانوا ...) كا جملہ كافروں كى كفر پرستى كى بنياد اور اسكى دليل كو بتارہاہے_

۱۳_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى قوله تعالى ) '' ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' قال: لم يعتبهم بما صنع قلوبهم و لكن يعاتبهم بما صنعوا .;(۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے : كہ آپعليه‌السلام نے اس آيت''ما كانوا يستطيعون السمع و ما كانوا يبصرون'' كے بارے ميں فرمايا كہ خداوند عالم نے مشركين كى اعمال قلبى كى بناء پر مذمت نہيں كى بلكہ ان كے ظاہرى كرتوتوں پرسرزنش كى ہے_آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كا عذاب۴

افتراء :خدا پر بہتان ۲

انسان :انسان كے اوليائ۶

باطل خدا:باطل خداؤں كا عاجز ہونا ۷

خدا:خداوند متعال كا ڈرانا ۱۳ ; خداوند متعال كى حاكميت ۱ ،۲ ، ۳ ، ۹ ;خداوند متعال كى خصوصيات ۶ ; خدا كى ولايت ۶; ولايت الہى كو ردّ كرنے كے آثار ۸

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۳۵۲، ج۸۸ ; بحار الانوار ج ۵ ص ۳۰۶ ح ۲۸

۶۱

خدا پر بہتان باندھتے والے:خدا پر بہتان باندھنے والوں كا اندھا ہونا ۱۱ ; ۱۳ ; ۱۱ ، ۱۳ ;بہتان باندھنے والوں كا بہرا ہونا ۱۱ ، ۱۳ ;خدا پر بہتان باندھنے والوں كا دنيا ميں عذاب ۵ ; خدا پر بہتان باندھنے والوں كى سرزنش ۱۳ ; خدا پر بہتان باندھنے والے اور آيات الہى ۱۱

خلق كرنا :حاكم كا خلق كرن

دين:دين كو نہ سمجھنے كے آثار ۱۲ ;دينى آفت كى شناخت ۱۲

روايت :۱۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنا ۲; سبيل الله سے منحرف كرنےوالوں كا عذاب دنيوى ۴ ; سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دنيا ميں عذاب۵ ;سبيل الله سے منع كرنے والوں كا دوگنا عذاب۱۰

شرك:شرك كا سبب ۱۲

عذاب:اہل عذاب ۴ ،۵،۱۰ ;اہل عذاب كابے يارو مدد گار ہونا ۷; اہل عذاب كى امداد۷

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۳،۶

كفار :كافر اور آيات الہى ۱۱ ; كافروں پر دنيا كا عذاب ۴ ; كافروں پر دوگنا عذاب ۱۰ ; كافروں كا اندھا ہونا ۱۱;كافروں كا بہتان ۲ ; كافروں كا بہرا ہونا ۱۱ ; كافروں كا عجز ۱ ; كافروں كا ناپسند يدہ عمل ۲ كافروں كے رذائل ۲

كفر:كفر كا سبب ۱۲

مشركين :مشركين اور آيات الہى ۱۱;مشركين كا اندھا ہونا ۱۱; مشركين كا بہرا ہونا ۱۱

ولايت:غير خدا كى ولايت قبول كرنا۸; غير خدا كى ولايت ۹

۶۲

آیت ۲۱

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنہوں نے خود اپنے نفس كو خسارہ ميں مبتلا كيا اور ان سے وہ بھى گم ہوگئے جن كا افترا كيا كرتے تھے (۲۱)

۱ _ خداوند متعال پر جھوٹ باندھنا، اور لوگوں كو اس كے راستے سے روكنا ، اپنے سرمايہ حيات كو نقصان اور تباہ كرنے كا موجب ہے _و من اظلم ممن افترى على الله كذباً اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۲_ خداوند متعال كے راستے كو انحرافى پيش كرنے كى كوشش اور آخرت كا انكار كرنا ،اپنى خسارت اور زندگى كى تباہى ہے_

الذين يبغونها عوجاًو هم بالاخرة هم كافرون اولئك الذين خسروا ا نفسهم

۳_ كافروں كے عقائد اور نظريات خود ساختہ اور جھوٹ كا پلندہ ہيں _و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

۴_ خداوند وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں

پر اعتقاد، ايك باطل عقيدہ اور تباہى و بربادى كا سرچشمہ ہے_اولئك الذين خسرو ا نفسهم و ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۵_ كفار كو اپنے باطل اور خود ساختہ بے بنياد عقائد كا نتيجہ بھگتنا پڑے گا_و ضلَّ عنهم ما كانوا يفترون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے كے آثار ۲

افتراء:خداوند متعال پر افتراء كے آثار_ ۱

ايمان:

۶۳

باطل خداؤں پر ايمان كے آثار ۴

خود :اپنے باطل عقيدے سے آگاہى ۵ ; اپنے نفس كو نقصان دينا ۱ ، ۲ ، ۴

زياں :زياں كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے كے آثار _۱; سبيل الله كوبدنما دكھا نے كے آثار ۲

عمر:زندگى كو تباہ كرنے كے عوامل ۱ ، ۲ ، ۴

كفار:كفار اور باطل عقيدہ۵ ; كفار كا بے بنياد عقيدہ ۳ ، ۵

كفر :بے بنيادكفر ۳ ، ۵ ; كفر كا بطلان۳ ، ۵

آیت ۲۲

( لاَ جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الأَخْسَرُونَ )

يقينا يہ لوگ آخرت ميں بہت بڑا گھاٹااٹھانے والے ہيں (۲۲)

۱_ اہل كفر، دنيا و آخرت ميں خسارت اور تباہى كا شكار ہيں _لا جرم أنهم فى الآخرة هم الأخسرون

۲_ اہل كفر كو دنيا كى نسبت آخرت ميں بہت زيادہ خسارت اور تباہى كا سامنا كرنا پڑے گا_

لا جرم أنهم فى الآخرة هم الاخسرون

(أخسر) ''يعنى بہت زيادہ نقصان اٹھانے والا'' يہ اسم تفضيل كا صيغہ ہے لہذا اس كا تقاضا يہ ہے كہ دوسرے نقصانات كے ساتھ پر كھاجائے_ يہ بھى كہہ سكتے ہيں اس خسارت سے مراد دنيا وى گھاٹا ہے_ اس بناء پرجملہ (لا جرم أنهم ) يہ بتارہاہے كہ كافروں كا دنيا سے زيادہ گھاٹا آخرت ميں ہے اور وہ اس سے سنگين و سخت بھى ہے_

۳_ جو كافر خداوند متعال پر جھوٹ باندھتے ہيں اور لوگوں كو راہ راست سے ہٹاتے نيز قيامت كا انكار كرتے ہيں انہيں قيامت كے دن دوسرے كفار و

۶۴

گنہگاروں كى نسبت زيادہ تباہى و خسارت كا سامنا كرنا پڑے گا_و من أظلم الذين يصدون لا جرم انهم فى الآخرة هم الاخسرون

مذكورہ بالا تفسير اس بنياد پر ہے كہ جب يہ احتمال ديا جائے كہ نقصان كے كم و زياد كا ميزان خود كفر كے مراتب و درجات ہوں _ پس آيت كا معنى يوں ہوگا كہ قيامت كے دن تمام كفار زياں ميں ہيں ليكن وہ كفار جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں و غيرہ_ دوسرے كفار كى نسبت زيادہ گھاٹے ميں ہيں _

۴ _ كفر اور اس كے نتائج، مختلف مراتب كے حامل ہيں _لا جرم انهم فى الآخرة هم الأ خسرون

آخرت :آخرت كے جھٹلانے والوں كا نقصان ۳

خدا پر افترا باندھنے والے:ان كا اخروى نقصان ۳

سبيل الله :سبيل الله سے روكنے والوں كا آخرت ميں گھاٹا۳

قيامت :قيامت كے دن بہت زيادہ تباہى كا شكار ہونے والے۳

كافر لوگ:ان كا اخروى نقصان ۱،۲،۳ ; ان كا دنيوى نقصان ۱،۲;ان كى اخروى تباہى ۱،۲،۳; ان كى دنيوى تباہى ۱،۲

كفر:كفر كے مراتب ۴

گناہ گار لوگ:ان كى اخروى تباہى ۳

نقصان:نقصان كے مراتب ۲; اخروى نقصان كى شدت ۲

نقصان اٹھانے والے۱،۲،۳

۶۵

آیت ۲۳

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُواْ إِلَى رَبِّهِمْ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

بيشك جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال انجام دئے اور اپنے رب كى بارگاہ ميں عاجزى سے پيش آئے وہى اہل جنت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۲۳)

۱ _ بہشت ان مؤمنين كيلئے ہے جو اعمال صالح انجام ديں اور خدا كے مقابل خاضع اور منكسر ہوں _

ان الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

''اخبات'' (''اخبتوا'' كا مصدر) خضوع و خشوع كے معنى ميں ہے نيز اطمينان كے معنى ميں ہے_ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''الى '' لام كے معنى ميں ہے يعنى ''اخبتوا لربّہم'' وہ خدا كے سامنے خاضع ہيں _

۲_ خدا تعالى كى ربوبيت پر اطمينان اور دل كو اس كے بارے ميں ترديد سے دور كردينا ، بہشت ميں داخل ہونے كى شرائط ميں سے ہے_ان الذين اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اخبات'' اطمينان كے معنى ميں ہو_ بناء براين''اخبتوا الى ربّهم'' يعنى وہ ربوبيت خدا پر اطمينان ركھتے ہيں _

۳ _ خدا تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ،انسان كو خدا تعالى كے سامنے خضوع و خشوع كى طرف مائل كرتى ہے_

و اخبتوا الى ربهم

۴ _ ايمان اور ربوبيت خدا پر اطمينان كے بغير اعمال صالح كارساز نہيں ہيں _

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اخبتوا الى ربّهم اولئك اصحاب الجنّة

۶۶

۵ _ انسان كى عمر و جان كے سرمايہ كے مقابلہ ميں بہشت كا حصول شائستہ اور كسى نقصان كے بغير نتيجہ ہے_

اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

كفر پيشہ لوگوں كو نقصان اٹھانے والا شمار كرنے كے مقابلہ ميں مؤمنين كى پاداش كے عنوان سے بہشت كو موضوع بناكر پيش كرنا، مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۶_شائستہ اعمال كے حامل مومنين ہى صرف وہ انسان ہيں جنہوں نے اپنى عمر كے سرمايہ كو تباہ نہيں كيا اور دنيا و آخرت كے نقصان سے محفوظ ہيں _اولئك الذين خسروا انفسهم انّ الذين آمنوا اولئك اصحاب الجنة

۷_ بہشت ايك جاودانہ اور ناقابل زوال مقام ہے_هم فيها خالدون

۸_ بہشتى لوگ ، ہميشہ كيلئے بہشت ميں رہنے والے ہوں گے_اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

۹_ انسان ايك ناقابل فنا اور ہميشہ باقى رہنے كى لياقت ركھنے والا موجود ہے_هم فيها خالدون

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... قال: ...: ا تدرون ما التسليم؟ هو والله الإخبات قول الله عزوجل; ''الذين آمنوا و عملوا الصالحات وا خبتوا إلى ربّهم'' امام صادقعليه‌السلام سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: كيا جانتے ہو كہ تسليم كيا ہے؟ ...خدا كى قسم تسليم وہى اخبات ہے اور وہى فرمان خداوندى ہے جس ميں وہ ارشاد فرماتاہے... و اخبتوا الى ربّهم (۱)

اخبات:اخبات سے مراد ۱۰

انسان:انسان كى حيات جاويدانى ۹;انسان كى صلاحيتيں ۹ ;انسان كى عمر كا حاصل۵; انسان كى عمر كى اہميت ۵

ايمان:ايمان كى اہميت ۴;ربوبيت خدا پرايمان ۴; ربوبيت خدا پر ايمان كے آثار ۲

بہشت:بہشت كى اہميت ۵; بہشت كى جاويدانى ۷; بہشت كے موجبات ۱،۲; بہشت ميں جاويدانى ۸ ; بہشت ميں داخل ہونا ۵

بہشتى لوگ:ان كى جاويدانى ۸

تسليم:تسليم كى حقيقت ۱۰

____________________

۱) كافى ، ج۱ ،ص۳۹۱، ح۳; نورالثقلين ج۲ ص ۳۴۷،ح۵۳.

۶۷

حيات:جاويدانى حيات كا امكان ۹

خشوع:خشوع كا پيش خيمہ ۳

خضوع:خضوع كا پيش خيمہ ۳; خضوع كے آثار ۱

ذكر:ربوبيت خدا كے ذكر كے آثار ۳

روايت : ۱۰

عمل صالح:بے ايمان كا عمل صالح ۴; عمل صالح كے آثار ۱

مؤمنين:صالح مؤمنين كا محفوظ ہونا ۶; صالح مؤمنين كے فضائل۶; مؤمنين اور نقصان ۶

نقصان:اخروى نقصان سے محفوظ ہونا ۶; دنيوى نقصان سے محفوظ ہونا۶

آیت ۲۴

( مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالأَعْمَى وَالأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلاً أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

كافر اور مسلمان كى مثال اندھے بہرے اور ديكھنے سننے والے كى ہے تو كيا يہ دونوں مثال كے اعتبار سے برابر ہوسكتے ہيں تمھيں ہوش كيوں نہيں آتا ہے (۲۴)

۱_قرآن كے بارے ميں كفر كرنے والوں اور مشركوں كى حالت، اندھے اور بہرے انسان جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ

۲ _ قرآن پر ايمان لانے والوں اور موحّد لوگوں كى حالت بينا اور شنوا انسانوں جيسى ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۳_شرك آلود رجحانات اور قرآن كريم كى حقانيت كا انكار، ضمير كے ناشنوا اور دل كے نابينا ہونے كى علامت ہے_

مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير والسميع

۴ _ انسان كى باطنى بينائي اور شنوائي ( حقائق كو سمجھنے اور درك كرنے كى توانائي) اسے توحيد، ايمان بقرآن

۶۸

اور اعمال صالح كى انجام دہى كى طرف مائل كرتى ہے_مثل الفريقين كالاعمى والاصمّ والبصير و السميع

۵ _ مؤمنين اور موحّدين ہرگز كافروں اور مشركوں كے مانند نہيں ہوں گے، جس طرح كہ بينا اور شنوا لوگ اندھے اور بہرے كى مانند اور ان كے برابر نہيں ہوتے ہيں _هل يستويان مثلا

۶_ خداوند عالم كا لوگوں كو معارف و حقائق كے فہم اور ان كى طرف خاطر خواہ توجہ دينے كى دعوت دينا_

(تذكرون ) كے جملے كا متعلق ممكن ہے تمام حقائق اور معارف الہى ہوں اور يہ بھى ممكن ہے _ وہ مخصوص حقائق ہوں جو آيت كريمہ ميں مورد بحث ہيں _ ليكن مذكورہ تفسير معنى اول كى بناء پر ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ جملہ (أفلا تذكرون ...) ميں جو استفہام ہے وہ امر كے انگيزہ اور اس كام كو انجام دينے كى طرف ترغيب كے ليے ہے پس معنى يوں ہوگا: حقائق كو سمجھو اور ان كى طرف توجہ دو_

۷_ خداوند عالم كا لوگوں كو مؤمنين كى كفار پر برترى كو سمجھنے اور اسے مورد توجہ قرار دينے كے ليے دعوت دينا_

هل يستويان مثلاً أفلا تذكرون

ايمان :قرآن مجيد پر ايمان لانے كے عوامل ۴

بصيرت :اہل بصيرت ۲ ; بصيرت كے آثار ۴

بہرا پن :بہرے پن كى علامتيں ۳

حقائق :حقائق درك كرنے كى دعوت ۶ ; حقائق درك كرنے كے آثار ۴

خدا:خداوند متعال كى دعوت۶ ، ۷

دل كا اندھا پن :دل كے اندھاپن كى علامتيں ۳

ذكر :مؤمنين كے فضائل كا ذكر ۷

قوت سماعت:قوت سماعت كے آثار ۴

عمل صالح :عمل صالح كے اسباب ۴

۶۹

قرآن :قرآن مجيد كو جھٹلانے كے آثار ۳ ; قرآنى تمثيلات۱ ، ۲

قرآنى تمثيلات:اندھے كى مثال ۱ ; اہل سماعت كى مثال دينا ۲ ; بہرے كى مثال ۱ ; صاحبان بصيرت كى مثال دينا ۲ ;كافروں كى مثل ۱ ; مشركين كى مثل ۱ ; موحدين كى مثل ۲; مؤمنين كى مثل ۲

كفار:كفار كى سرزنش ۱ ، ۵

لوگ:لوگوں كو دعوت ۷

مشركين :مشركين كى سرزنش ۱ ،۵

ميلان:باطل كى طرف ميلان ركھنے كے آثار ۳ ; توحيد كى طرف ميلان كے آثار ۴ ; كفر كى طرف ميلان ركھنا۳

موحدين:موحدين كى كافروں پر فضيلت ۵; موحدين كى مشركين پر فضيلت ۵ ; موحدين كے فضائل ۲ ، ۵

مؤمنين:كافروں پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ; مشركين پر مؤمنين كى فضيلت ۵ ;مؤمنين كو سمجھنے كى دعوت ۷ ; مؤمنين كى فضيلت كو درك كرنا ۷ ; مؤمنين كے فضائل ۲ ، ۵

آیت ۲۵

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف اس پيغام كے ساتھ بھيجا كہ ميں تمھارے لئے كھلے ہوئے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہوں (۲۵)

۱_ حضرت نوح،عليه‌السلام انبياء اور رسولوں ميں سے ہيں _و لقد ارسلنا نوحا

۲ _ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدود تھي_

۷۰

و لقد ارسلنا نوحاً الى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسول منتخب ہونے كے بعد لوگوں ميں اپنى رسالت كااعلا ن كيا _انى لكم نذير مبين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں ڈرانے اور متنبہ كرنے والا نبى ہوں _انّى لكم نذيرٌ

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ وہ لوگوں تك واضح و روشن انداز ميں پيغام الہى پہنچائيں _

انى لكم نذير مبين

۶_ لوگوں كو انكى برى عاقبت اور ناخوشگوار نتائج سے ڈرانا، پيغمبروں كى ذمہ دارى ہے_انى لكم نذير مبين

۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : كان اسم نوح عبدالغفار و انّما سميّ نوحاً لانه كان ينوح على نفسه (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : حضرت نوحعليه‌السلام كا نام عبدالغفار تھا اور اپنے نفس پر بہت زيادہ گريہ و زارى كرنے كيوجہ سے ان كا نام نوح پڑگيا_

انبياءعليه‌السلام :انبيا ءعليه‌السلام عليہم السلام كا ڈرانا ۶; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۶

تبليغ:تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں صراحت ۵

خدا كے رسول: ۱

روايت :۷

نتيجہ :برے انجام سے ڈرانا ۶

نوح:حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم ۴; حضرت نوح كا ڈرانا ۴ ;حضرت نوح(ع) كا منتخب كياجانا۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۳ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ رسالت ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت نوح(ع) كى رسالت ۵; حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا محدود ہونا ۲; حضرت نوح(ع) كى وجہ تسميہ ۷; حضرت نوحعليه‌السلام كے مراتب ۱ ; نبوت حضرت نوح ۱

____________________

۱) علل الشرائع ص ۲۸ ، ح ۱ ، ب ۲۰ ، بحارالانوا ج/ ۱۱، ص ۲۸۶ ، ح ۴_

۷۱

آیت ۲۶

( أَن لاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ اللّهَ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ )

اور يہ كہ خبردار تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرنا كہ ميں تمھارے بارے ميں دردناك دن كے عذاب كا خوف ركھتا ہوں (۲۶)

۱_عبادت كے سزاوار فقط ذات الہى ہے اور اس كے علاوہ كوئي بھى لائق عبادت نہيں _أن لا تعبدوإلا الله

۲_وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت، حضرت نوح(ع) كے تبليغى مشن ميں سرفہرست تھا_

انّى لكم نديرٌ مبين ، ا ن لا تعبدوإلا الله

۳_ توحيد كا پر چار اور شرك كے خلاف جہاد، انبياء الہى كى رسالت كا اہم جز تھا_أن لا تعبدوإلا الله

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم مشرك تھي_أن لا تعبدوإلا الله

(ا ن لا تعبدوإلا الله )كا جملہ جوغير الله كى عبادت سے منع كرتاہے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا حكم دے رہاہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم نے خدا كے علاوہ كئي ايك معبود دبنا ركھے تھے جن كى وہ عبادت كرتے تھے_

۵_حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،حضرت نوحعليه‌السلام كے پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلے خداوند متعال كے وجود پر اعتقاد ركھتى تھي_ان لا تعبدوإلا الله

اگر حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كاوجود خدا پر اعتقاد نہ ہوتا تو حضرت نوحعليه‌السلام كے ليے ضرورى تھا كہ وہ پہلے كائنات كے خالق كے وجود كو ثابت كرتے پھر لوگوں كو اس كى عبادت كى دعوت ديتے_

۶_ خداوند عالم كے وجود كا عقيدہ، تاريخ بشر كے عميق ترين بنيادى عقائد ميں سے ہے_أن لا تعبدوإلا الله

۷_ قيامت اور اس كے دردناك عذاب كى خبر دينا، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا حصہ تھا_

انى اخاف عليكم عذاب يوم أليم

ممكن ہے (يوم ) سے مراد ، روز قيامت ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد طوفان نوح كا دن مراد ہو ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى بناء پر

۷۲

ہے قابل ذكر ہے كہ(يوم ) كے ليے (اليم) كى صفت لانا، اس دن كے عذاب كى طرف اشارہ ہے_

۸_ خداوند متعال كى عبادت كو ترك اور غير خدا كى عبادت كرنا، روز قيامت دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۹ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو دردناك اخروى عذاب سے خبردار كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۰_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى كافر قوم كو ديناوى دردناك عذاب سے متنبہ كيا_

ان لا تعبدوإلا الله انى اخاف عليكم عذاب يوم اليم

۱۱_ كفاركے ليے دنيا كے دردناك عذابوں ميں گرفتار ہونے كا خدشہ _أن لا تعبدوإلا الله انى ا خاف عليكم عذاب يوم ا ليم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كے ليے دلسوز پيغمبر تھے اور مشركين اور اپنى كافر قوم كے تلخ مستقبل كے ليے پريشان تھے _أنّى ا خاف عليكم

انبيا(ع) :انبياعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد_ ۳ ; انبياعليه‌السلام كى رسالت ۳;

ايمان :خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى دعوت ۲; توحيد عبادى كى اہميت ۱ ، ۲; دعوت توحيد كى اہميت ۳

خدا:خداشناسى كى تاريخ ۵ ، ۶

شرك:شرك عبادى سے اجتناب ۱ ; مخالفت شرك كى اہميت ۳

عبادت:عبادت خدا كے ترك كرنے كے آثار ۸ ; غير خدا كى عبادت كو ترك كرنا ۱ ; غير خدا كى عبادت كے آثار ۸

عذاب:آخرت كا دردناك عذاب ۷،۸ ;اہل عذاب ۱۱ ; دنيا كا دردناك عذاب ۱۰ ، ۱۱ ;عذاب آخرت سے ڈرانا ۹ ;عذاب آخرت كے اسباب ۸; عذاب

۷۳

دنياوى سے ڈرانا ۱۰ ; عذاب كے اسباب ۱۱ ; عذاب كے درجات ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۰ ،۱۱

عقيدہ :خدا پر عقيدہ ۵; عقيدہ كى تاريخ ۵ ، ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۷

كفار :كافروں كا عذاب دنياوى ۱۱ ; كافروں كے برے انجام كى پريشاني۱۲

مشركين :مشركين كے برے انجام كى پريشاني۱۲

نوحعليه‌السلام كى قوم :قوم نوح كا شرك ۴ ;قوم نوح كا عقيدہ ۵; قوم نوح كو ڈرانا ۹، ۱۰; قوم نوح كى خداشناسي۵

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۱۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا دعوت حق دينا۲ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا۹ ، ۱۰ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲ ، ۷ ; حضرت نوح كى پريشاني۱۲ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۱۲

آیت ۲۷

( فَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قِوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلاَّ بَشَراً مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلاَّ الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَى لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ )

تو ان كى قوم كے بڑے لوگ جنھوں نے كفر اختيار كرليا تھا _ انھوں نے كہا كہ ہم تو تم كو اپنا ہى جيسا ايك انسان سمجھ رہے ہيں اور تمھارے اتباع كرنے والوں كو ديكھتے ہيں كہ وہ ہمارے پست طبقہ كے سادہ لوح افراد ہيں _ ہم تم ميں اپنے اوپر كوئي فضيلت نہيں ديكھتے ہيں بلكہ تمھيں جھوٹا خيال كرتے ہيں (۲۷)

۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسائ، حضرت نوحعليه‌السلام كى پيغمبري سے منكر ہوئے اور انہوں لانے قيامت كے برپ

۷۴

ہونے اورتوحيد الہى كا انكار كرديا_فقال الملاء الذين كفروا من قومه

اس سے پہلے والى آيت كے قرينہ كى بناء پر (كفروا) كا متعلق توحيد، نبوت ، حضرت نوحعليه‌السلام اور روز قيامت كا دن ہے اسوجہ سے كہ پہلے والى آيت اس معنى پر قرينہ ہے_

۲ _ قوم نوحعليه‌السلام كے كافر سردار، انسان كو رسالت الہى كا منصب دار نہيں سمجھتے تھے_

فقال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۳ _ حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا، كافروں كے ليے پيغمبرى اور رسالت نوح كے انكار كا بہانہ تھا_

قال الملاء ما نريك الا بشراً مثلنا

۴_ قوم نوحعليه‌السلام كى ايك جماعت نے حضرت(ع) پر ايمان لايا اور ان كى اطاعت كى _

و ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے اور انكى پيروى كرنے والے افراد، معاشرہ كے دولتمند لوگ نہيں تھے_

ما نريك اتبعك الا الذين هم ارذلنا

(أراذل ) كو لفظ ( ملاء ) كے مقابلے ميں ذكر كيا گيا ہے _ يعنى وہ لوگ جو معاشرے كے مستضعف لوگوں ميں سے تھے_

۶_ قوم نوحعليه‌السلام كے روؤساكى نظروں ميں مستضعفين، پست لوگ تھے_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

أرذل ( أراذل ) كا مفرد ہے _ اسكا معنى پست اور حقير ہے _

۷_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كا مستضعف اور محتاج لوگوں ميں منحصر ہونا، انكى قوم كے اشراف لوگوں كے ليے ايمان نہ لانے اور انكار رسالت كا بہانہ تھا_فقال الملاء ...ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الراي

۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، متكبر اور خودپسندى ميں گرفتار تھے_

فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا

۹_ اشراف اور دنياوى زندگى كى خوشحالي، انسان كو دوسروں سے بڑا خيال كرنے اور تكبرانہ صفت ميں مبتلا كرنے كا سبب ہے_فقال الملاء ما نريك اتبعك الا الذين هم اراذلنا

۱۰_ سردار لوگ اور قوم كے اشراف،انبياء الہى كا انكار كرنے ميں پيشقدم ہوتے ہيں _فقال الملاء الذين كفرو

۱۱_ قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف ، مستضعفين كے ايمان كو ابتدائي اور خوش فہمى و عدم تفكر كا نتيجہ سمجھتے تھے_

۷۵

ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذلنا بادى الراي

(بادي) ''بدو''سے ظاہر كے معنى ميں ہے_ (ظاہر الرأي) ظاہر كو ديكھنا اور گہرى فكر و انديشہ سے خالى ہونا (بادى الرأي) كا جملہ ممكن ہے_(اتبعك) كے ليے ظرف ہو_ لہذا جملہ (ما نريك ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كہ ہم ديكھ رہے ہيں كہ پست لوگوں نے تيرى پيروى كى ہے اور ان كى پيروى عميق نہيں بلكہ بغير كسى غور و فكر كے ہے كہ تيرے دعوى كو انہوں نے قبول كرليا ہے_

۱۲_ قوم نوح كے اشراف لوگوں كى نظر ميں حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كى حقارت اور پستى كا واضح و آشكار ہونا_ما نريك اتبعك الا الذين هم أراذل نا بادى الرأي

مذكورہ بالاتفسير اسوقت ہوسكتى ہے جب ہم (بادى الراي) كو جملہ(ہم أراذلنا) كے ليے ظرف خيال كريں يعنى يوں معنى ہوگا كہ ايك ہى نظر ميں يہ سمجھا جاسكتا ہے كہ تيرے پيروكار پست اور حقير لوگ ہيں _

۱۳ _ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور اشراف اس خيال ميں تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ہم پر كوئي فضيلت اور برترى نہيں ركھتے ان كے دعوؤں كو قبول كرنے كے قابل نہيں سمجھتے تھے_و ما نرى لكم علينا من فضل

۱۴ _ قوم نوح كے روؤسا، حضرتعليه‌السلام كو پيغمبرى كا جھوٹا دعوى كرنے والے سمجھتے تھے _بل نظنكم كاذبين

حضرت نوحعليه‌السلام اورانكے پيروكاروں پر جھوٹ كى تہمت لگانا، ان كے حسب معمول دعوؤں ميں سے تھا _ حضرت نوحعليه‌السلام كى نسبت تہمت، نبوت كے دعوى كے لحاظ سے اور ان كے پيروكاروں پر تہمت ايمان لانے كے دعوى ميں تھي_

۱۵_ قوم نوح كے سردار اور اشراف، حضرت(ع) كے پيروكاروں كو ايمان كے دعوى ميں جھوٹ سے متہم كرتے تھے_

بل نظنكم كاذبين

آسائش:ظاہرى آسائش كے آثار ۹

اخلاق :اخلاقى كى آفات كى پہچان۹

اشراف :اشراف كا كفر ۱۰

اشرافيت :اشرافيت كے آثار۹

انبياءعليه‌السلام :

۷۶

انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱۰

ايمان :حضرت نوحعليه‌السلام پر ايمان ۱۳

تكبر :تكبر كا سبب ۹

قوم نوح :اشراف كا تفكر ۲ ، ۶ ، ۱۱ ، ۱۲ ،۱۳ ;بہانہ گيرى اور قوم نوحعليه‌السلام ۳ ; اشراف قوم نوح اور بشر كى نبوت ۳ ; اشراف قوم نوح كا تكبر ۸ ، ۱۳ ;اشراف قوم نوح كا شرك ۱ ; اشراف قوم نوح كا كفر ۱ ; اشراف قوم نوح كى تہمتيں ۱۴ ،۱۵; اشراف قوم نوح كى خباثتيں ۸ ; اشراف قوم نوحعليه‌السلام كے كفر كرنے كے اسباب ۷ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور بشر كى نبوت ۲ ;قوم نوح كے اشراف اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۷ ،۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ ، ۱۵ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور خود حضرت نوحعليه‌السلام ۱۳ ، ۱۴ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور قيامت ۱ ; قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف اور لوگ ۶ ; قوم نوح كے اشراف اور مستضعفين ۱۱ ;قوم نوح(ع) كے اشراف كى بہانہ گيرى ۷; قوم نوحعليه‌السلام كى مومنين كى تحقير۶; قوم نوحعليه‌السلام كے كافر ۱۱ ; قوم نوح كے مستضعفين اور

حضرت نوحعليه‌السلام ۷; قوم نوحعليه‌السلام كے مومنين ۴;

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والے

كافر : ۱۰

كفر:كفر ميں سبقت لينے والے ۱۰

متكبرين : ۸

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۲

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا بشر ہونا ۳ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار اور انكى حقارت ۱۲ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۱۴ ; پيروكار حضرت نوحعليه‌السلام پر ظاہرى عمل كرنے كى تہمت۱۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۳ ، ۷ ; قصہ حضرت نوحعليه‌السلام ۱۴; حضرت نوحعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى خصوصيات ۵

۷۷

آیت ۲۸

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّيَ وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ )

انھوں نے جواب ديا كہ اے قوم تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں اپنے پروردگار كى طرف سے دليل ركھتا ہوں اور وہ مجھے اپنى طرف سے وہ رحمت عطا كردے جو تمھيں دكھائي نہ دے تو كيا ميں ناگوارى كے با وجود زبردستى تمھارے اوپر لادسكتا ہوں (۲۸)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى پيغمبرى پر معجزہ اور روشن دليل ركھتے تھے_قال يا قوم ا ريتم ان كنت على بينة

يہ قابل ذكر ہے كہ (ا رء يتم) (ا خبروني) كے معنى ميں ہے اور اس جملہ كا مفعول (ا نلزمكوہا) ہے _ اور يہ دونوں جواب شرط (ان كنت) كے مقام پر ہيں _ اصل ميں جملہ اس طرح ہے _(أن كنت على بينة فاخبرونى ا نلزمكموها )_

۲ _ خداوند متعال، اپنے پيغمبروں كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرتاہے_ان كنت على بينة من ربي

۳_خداوند متعال، پيغمبروں كى تربيت اور ان كے امور كو منظم كرنے والا ہے _أن كنت على بينة من ربي

مذكورہ بالا تفسير لفظ ''رب'' كہ جس كا معنى مدبر و مربى كا ہے كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے_

۴ _انبياء كرام كو روشن دليليں اور معجزہ عطا كرنے كا مقصد نبوت كے كام كو منظم طريقے سے انجام دينا اور رسالت كے مقاصد كى تكميل ہےان كنت على بينة من ربي

۵_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو اپنى رحمت خاصہ سے بہرہ مند فرمايا اورانہيں مقام نبوت دى _

أتنى رحمة من عنده

(رحمة) سے مراد، اس مخصوص مورد ميں مقام نبوت اور پيغمبرى مراد ہے _

۶_ خداوند متعال اپنے پيغمبروں كو رحمت خاصہ اور نبوت كے مقام سے نوازتاہے_و ء اتانى رحمة من عنده

(رحمة) كے لفظ كا نكرہ لانا، اس كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور (من عندہ) كے ساتھ اسكى صفت لانا، اس كے بلند مقام سے حكايت ہے_

۷۸

۷_ حضرت نوح عليہ السلام كا سرداروں اور اشراف قوم سے برتاؤ مہربانہ اور مشفقانہ تھا_يا قوم أراءيتم

(يا قوم ) اے ميرے لوگو يہ جملہ شفقت اور عطوفت كو بتاتاہے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم كے سردار اور روؤسا ايسے دل كے اندھے تھے كہ وہ معارف الہى اور دلائل نبوت كو سمجھنے سے قاصر تھے_أرأيتم أن ء اتانى رحمةً من عنده فعميّت عليكم

(تعمية) ''عميّت'' كا مصدر ہے جو اندھا كرنے كے معنى ميں ہے _ اور جب يہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے تو مخفى كرنے كے معنى ميں ہوتاہے لہذا (فعمت عليكم) كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ وہ روشن دليل اور رحمت جو خداوند متعال نے مجھے عطا كى ہے وہ تم پر مخفى اور اسكو تم درك كرنے سے قاصر ہو_

۹_ قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى اشرافيت، تكبر اور احساس برترى ان كے اندھا دل اور دلائل نبوت و فہم معارف الہى كو درك كرنے سے عاجزى كا سبب تھے_أرأيتم أن اثنى رحمة من عنده فعميت عليكم

(عميت) فعل مجہول ہے اور اس كا فاعل جو كہ ذكر نہيں ہوا وہ چيز تھى جو كفار كے اندھا دل اور ان پر حضرت نوح(ع) كى نبوت كے دلائل كے مخفى ہونے كا سبب تھى _حضرت نوح(ع) كى كافر قوم كے ليے جو صفات بيان ہوئي ہيں اس قرينہ كى بناپر كہا جاسكتاہے كہ سرداروں كى اشرافيتّ، تكبر اور احساس برترى و غيرہ ايسى صفات تھيں جو ان كے اندھا دل اور معارف الہى كو درك كرنے سے ان كى عاجزى كاسبب بنيں _

۱۰_ پيغمبروں پر ايمان اور معارف الہى پر اعتقاد ، قابل اجبار و اكراہ نہيں ہے_أنلزمكموها و أنتم كارهون

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ، ابلاغ رسالت اور لوگوں كو ايمان كى دعوت دينے كے سلسلہ ميں ان كے مددگار تھے_

ا نلزمكموهمذكورہ بالا تفسيركا (نلزم) كے صيغہ جمع سے استفادہ كيا گيا ہے _ جو حضرت نوح عليه‌السلام اور انكے پيروكاروں كو شامل ہے_

۱۲_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور رؤسا، معارف الہى كى طرف اپنى رغبت كا اظہار نہيں كرتے تھے بلكہ اس سے

۷۹

بيزارى اور نفرت كرتے تھے_و أنتم لها كارهون

۱۳_ معارف دينى كى طرف رغبت كے ليے ضرورى ہے كہ پہلے اسكى معرفت ہو_فعميت عليكم و انتم لها كارهون

۱۴_ انبياءعليه‌السلام كا لوگوں كو ہدايت كرنے كى شرط يہ ہے كہ لوگ معارف الہى سے بيزار نہ ہوں _

أنلزمكموها و أنتم لها كارهون

اشرافيت:اشرافيت كے آثار ۹

انبياء:انبياءعليه‌السلام پر رحمت ۶ ; انبياءعليه‌السلام كا مدبر ۳; انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳ ; انبياء كى روشن دليليں ۲ ; انبياءعليه‌السلام كى روشن دليلوں كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۶; انبياءعليه‌السلام كے معجزے كا فلسفہ ۴ ; انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۶ ; اہداف انبياءعليه‌السلام كے متحقق ہونے كے اسباب۴ ; رسالت انبياء كى اہميت ۴ ; نبوت انبياءعليه‌السلام كے دلائل ۲ ; ہدايت انبياء كى شرائط ۱۴

ايمان :انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۰ ; دين پر ايمان ۱۰

تكبر :تكبر كے آثار ۹

خدا:افعال خداوندى ۳ ; ربوبيت خدا ۳ ; رحمت خاصہ الہى ۵ ،۶ ; خداوند عالم كى عنايات ،۲

دل كا اندھا ہونا :دل كے اندھا پن كے اسباب ۹

دين:دين سے بيزارى ۱۲ ;دين كى شناخت كے آثار ۱۳; دين ميں اكراہ نہيں ۱۰

رغبت :دين كى طرف رغبت كا سبب ۱۳

معجزہ :معجزہ كا سرچشمہ۲

نبوت :نبوت كى اہميت ۴

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور اشراف ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور ان كى قوم ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام پر رحمت ۵ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا برتاؤ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا معجزہ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو تبليغ ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى پيروكاروں كو دعوت ۱۱ ;حضرت نوحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۷ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے مددگار ۱۱; مقامات حضرت نوح ۵ ; نبوت حضرت نوحعليه‌السلام ۵

ہدايت:ہدايت كے شرائط۱۴

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

دوسرے لوگوں اور ان كے در ميان كوئي فرق نہ ہوتا جس كے نتيجے ميں مطالعہ كے ليے كوئي خصوصيت در كار نہ ہوتي_

۱۱_ امتوں ميں ايسے انسان موجود رہے ہيں جن پر گمراہى كى مہر لگى ہوئي ہے اور وہ كبھى بھى ہدايت نہيں پائيں گے_

و منهم من حقّت عليه الضلالة حق كے چند معنى اور استعمال ہيں جن ميں سے ايك ايسا عمل اور گفتار ہے جو اس وجہ سے ظاہر ہو چونكہ اس كا وقوع لازم اور ضرورى تھا اس بناء پر عبارت ، ''حقت عليہ الضلالة'' كا مطلب يہ ہے كہ اس كے ليے يہ گمراہى ضرورى اور يقينى ہوتى ہے_

۱۲_ زمين كے تمام وسيع علاقے كہ جہاں انسانى معاشرے موجود رہے ہيں اس بات پرشاہد ہيں كہ خداوند عالم كى طرف سے ان كى طرف انبياء بھيجے گئے ہيں _ولقد بعثنا فى كل امة رسولاً ...فسيروا فى الأرض فانظرو

''فيسروا' ميں ''فا'' تفريع كے ليے ہے_ ہر امت ميں انبياء كو مبعوث كرنے كے بيان كے بعد لوگوں كوكائنات ميں گردش كرنے كى دعوت كا مطلب يہ ہے كہ زمين كى وسعت، انبياء الہى كى تكذيب كرنے والوں كى عاقبت اور حالت پرگواہ ہے اس كے نتيجے كے طور پر ان كے آثار كو پيدا اور انہيں مورد مطالعہ قرار ديا جا سكتا ہے_

۱۳_تاريخ كا مطالعہ، عبرت اور درس لينے كا وسيلہ ہے_فسيروافى الارض فانظرو اكيف كان عقبة المكذبين

۱۴_ زمين اپنے سينے ميں گذشتہ امتوں كے عبرت انگيز آثار كو ليے ہوئے ہے_

فسيروافى الأرض فانظر و ا كيف كان عقبة المكذبين

۱۵_انسان كا عمل، اس كى سرنوشت كى تعيين ميں موثر ہے_فانظروا كيف كان عاقبة المكذّبين

۱۶_ طول تاريخ ميں انسانوں كى سعادت وكمال اور ان كى پستى كے راستے يكساں اور ايك قانون كے حامل ہيں _

فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

لوگوں كو سير وسياحت اور مطالعہ كى دعوت ديناتاكہ وہ عبرت حاصل كريں اس كے ليے فعل امر''سيروا'' او ر ''انظروا'' كا استعمال اس چيز سے حكايت ہے كہ تمام جارى امور ميں يكساں قوانين نافذ ہيں _

۱۷_ مشركين مكہ كو خداوند عالم كى طرف سے برے انجام سے خبر داركياگيا ہے_وقال الذين أشركوا ...فسيروا فى الارض

۴۲۱

فانظرو اكيف كا ن عقبة المكذبين

اس احتمال كى بناء پر فعل امر ''سيروا'' كے مخاطب ، مشركين مكہ ہيں اس چيز كا استفادہ ہوتا ہے كہ مشركين كا خدا كے بارے ميں اپنے نظريات كو بيان كرنے كے بعد انہيں زمين ميں انبياء كى تكذيب كرنے والوں كے انجام كا مطالعہ كرنے كے ليے زمين ميں سيرو سفر كى دعوت دينا گويا انہيں خبردار كرنا ہے_

۱۸_ كچھ گناہ، دنياوى عذاب كے نزول كا سبب ہيں _فانظروا كيف كان عقبة المكذبين

انبياء كرام كى تكذيب كرنے والوں كے انجام ميں انتہائي دقت اور عميق نگاہ كى دعوت اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ تكذيب كرنے والے عذاب سے دوچار ہوئے ہيں _ اس بناء پر اس چيز كا استفادہ ہوتا ہے كہ كچھ گناہ( انبياء كى تكذيب) دنياوى عذاب كا سبب ہيں _

الله تعالي:الله تعالى كى توفيقات ۷; الله تعالى كى سنتيں ۴; الله تعالى كے انذار۱۷

امتيں :امتوں كى گمراہي۶; امتوں كى ہدايت۶; ہدايت قبول نہ كرنے والى امتيں ۱۱

انبياء :انبياء كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱۰; انبياء كو جھٹلانے والوں كے انجام كامطالعہ ۹; انبياء كى بعثت كى اہميت۱۲;انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۴،۵; انبياء كى تعليمات كے اركان۲; انبياء كى دعوتوں كا ہم آہنگ ہونا ; انبياء كى عالمگير رسالت ۱۲; انبياء كى ہدايت كرنا۶

انسان:انسانوں كى سعادت كے قوانين۱۶;انسانوں كے قوانين كا انحطاط ۱۶

باطل معبود:باطل معبودوں سے اعراض ۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳،۱۴;تاريخ كے مطالعہ كے آثار ۱۳

توحيد :توحيد عبادى كى دعوت ۵

جبر و اختيار :جبر و اختيار كے بطلان كے دلائل ۵

جہان گردي:جہان گردى كى اہميت ۹

سرنوشت:سرنوشت كے موثر عوامل ۱۵

۴۲۲

طاغوت:طاغوت سے اجتناب كى اہميت ۲

عبادت:عبادت خدا كى اہميت ۲

عبرت:عبرت كے اسباب ۱۳،۱۴

عذاب:اہل عذاب ۱۰; دنياوى عذاب كے اسباب۱۸

عمل :عمل كے آثار ۱۵

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى تاريخ۱۰،۱۴; گذشتہ اقوام كى سزا ۱۰

گمراہي:گمراہى كا سرچشمہ ۸

گناہ:گناہ كے آثار۱۸

مسافرت:مسافرت كى اہميت۹

مشركين:مشركين كا باطل عقيدہ ۵

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا برا انجام۱۷; مشركين مكہ كو تہديد۱۷

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۷

آیت ۳۷

( إِن تَحْرِصْ عَلَى هُدَاهُمْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي مَن يُضِلُّ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ )

اگر آپ كو خواہش ہے كہ يہ ہدايت پاجائيں تو اللہ جس كو گمراہى ميں چھوڑ چكا ہے اب اسے ہدايت نہيں دے سكتا اور نہ ان كا كوئي مدد كرنے والا ہوگا _

۱_مشركين كى ہدايت كرنا، پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شديد خواہش اور آرزو تھي_

۴۲۳

وقال الذين ا شركوا ...حقت عليه الضللة ...إن تحرص على هداهم

۲_خداوند عالم جنہيں گمراہى ميں چھوڑديتاہے وہ انہيں ہدايت نہيں ديتا_فانّ اللّه لا يهدى من يضل

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مشيت خداوندى كے بغير، گمراہ افراد كو ہدايت كرنے پر قادر نہيں ہيں _

إن تحرص على هداهم فان اللّه لا يهدى من يضل

ان شرطيہ كا جواب ''لا تقدر '' محذوف ہے چونكہ عبارت''فان ّ اللّه لا يهدى من يضل'' ميں ''فا'' كا تعليلہ ہونا اس پر قرينہ ہے يعنى اگر تم انہيں ہدايت كرنے پر حريص ہو تو بھى ہدايت نہيں كر سكتے چونكہ خداوند عالم كے ہاتھوں گمراہ ہونے والوں كو خداوند عالم ہدايت نہيں دے گا_

۴_ گمراہ شدہ افراد كى ہدايت كے ليے فقط انبياء اور ہدايت دينے والوں كى كوشش كافى نہيں ہے_

ان تحرص على هدهم فان اللّه لا يهدى من يضل

۵_ ہدايت اور گمراہى كى زمام ، خداوند عالم كے ہاتھ ميں ہے_ان تحرص على هدهم فانّ اللّه لا يهدى من يضل

۶_ جن لوگوں كے ليے گمراہى مقدر ہو چكى ہے وہ كبھى بھى ہدايت نہيں پائيں گے_

و منهم من حقت عليه الضللة ...فانَّ اللّه لا يهدى من يضل

۷_ فقط مناسب ہدايت كرنے والے كى موجود گي، ہدايت پانے كے لے كافى نہيں ہے_

ان تحرص على هدهم فان اللّه لا يهدى من يضل

۸_ گمراہ افراد ہر قسم كے يارو مددگار سے محروم ہيں _فان اللّه لا يهدى من يضل وما لهم من ناصرين

۹_ خداوند عالم كى ہدايت سے محروم ، بے يارو مددگار لوگ ہيں _فان اللّه لا يهدى من يضل وما لهم من ناصرين

۱۰_ہدايت پانے والے ، خداوند عالم كى عنايت اور معاون و مددگار كے حامل ہوں گے_

فمنهم من هدى اللّه و منهم من حقت عليه الضللة ...فان اللّه يهدى من يضل وما لهم من ناصرين

چونكہ خداوند عالم نے لوگوں كے دو گروہ ، ہدايت قبول كرنے والے اور گمراہ افراد كو بيان كيا ہے اورگمراہ افراد كو خدائي ہدايت سے محروم اور بے يارو مددگار قرار ديا ہے لہذا قرينہ مقابلہ كى بناء پر مذكورہ نكتہ كا استفادہ كيا جاسكتا ہے_

۴۲۴

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۵; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۳; الله تعالى كى ہدايت سے محروم۹; الله تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات۲

انبياء:انبياء كى ہدايت كے تاثير كى شرائط ۴

گمراہ:گمراہوں كا بے يارو مددگار ہونا ۸،۹;گمراہوں كا ہدايت نہ پانا۲،۶; گمراہوں كى محروميت۸; گمراہوں كى ہدايت كے شرائط۳،۴

گمراہي:گمراہى كا سرچشمہ ۵

لطف خدا:لطف خدا كے شامل حال افراد ۱۰

محمد:حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ہدايت ۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ہدايت كے اثر كے شرائط۳; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پسنديدہ ۱

مشركين:مشركين كى ہدايت۱

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۵; ہدايت كے شرائط ۷

ہدايت پانے والے:ہدايت پانے والوں كا مددگار ۱۰; ہدايت پانے والوں كے فضائل ۱۰

ہدايت قبول نہ كرنے والے:۲

آیت ۳۸

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لاَ يَبْعَثُ اللّهُ مَن يَمُوتُ بَلَى وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً وَلـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

ان لوگوں نے واقعى اللہ كى قسم كھائي تھى كہ اللہ مرنے والوں كو دوبارہ زندہ نہيں كرسكتا ہے حالانكہ يہ اس كا برحق وعدہ ہے يہ اور بات ہے كہ اكثر لوگ اس حقيقت سے باخبر نہيں ہيں _

۱_ انسانوں كى اخروى حيات كے انكار كے ليے ، مشركين كا الله كى قسم كھانا_

واقسموا باللّه جهد ا يمنهم

۲_ مشركين مكہ، خداوند عالم كے وجود كا اعتقاد ركھتے تھے_واقسموا باللّه جهد ا يمنهم

۳_ صدر اسلام ميں الله كى قسم كھانا ، لوگوں ميں رائج تھا_واقسموا باللّه جهد ا يمنهم لا يبعث اللّه من يموت

۴۲۵

۴_ موت كے بعد انسانوں كو دوبارہ زندہ كرنے كا انكار كرنے كے ليے مشركين كى جد وجہد_

واقسموا باللّه ...لا يبعث اللّه من يموت

''جہد ''فعل محذوف كے ليے مفعول مطلق نوعى ہے جو فعل كے انجام كى تاكيد كے ليے ہوتا ہے اور ''ايمان ''(قسميں ) كو جمع لانا ممكن ہے مذكورہ مطلب كے ليے مويد ہو_

۵_مشركين مكہ، زندگى كو دائرہ اختيار ميں سمجھتے تھے_واقسموا باللّه لا يبعث اللّه من يموت

۶_ منكرين معاد،يہ خيال كرتے تھے كہ خود خداوند عالم ، مردہ انسانوں كو زندہ نہيں كرے گا_

واقسموا باللّه ...لا يبعث اللّه من يموت

۷_ مشركين مكہ ،زوال پذير انسان كو مبعوث رسالت كے قابل نہيں سمجھتے تھے_

ما قبل آيات جو كہ انبياء كى بعثت اور مشركين كى طرف سے اس كا انكار كئے جانے كے بارے ميں ہيں كے قرينہ كى بناء پر يہ احتمال ہے كہ آيت سے مراد ، مذكورہ نكتہ ہويعنى ''يبعث'' سے مراد نبوت كے ليے مبعوث كرنا ہے نہ كہ اخروى حشر مراد ہے_

۸_ موت كے بعد انسانوں كو دوبارہ زندہ كرنے كے بارے ميں خداوند عالم كا وعدہ قطعى اور ناقابل تخلّف ہے _

...لا يبعث اللّه ...بلى وعداً عليه حق

''وعداً وحقاً'' افعال محذوف كے ليے مفعول مطلق اور تاكيد پر دلالت كررہے ہيں اس بناء پر ''بلى وعداً عليہ حقاً''كا معنى يہ ہوگا، ہاں انسانوں كو دوبارہ زندہ كرنے كى خبر، حق كا وعدہ ہے اور اس ميں باطل كے ليے كوئي راہ نہيں ہے_

۹_ انسانوں كى اكثريت ، انسانوں كو دوبارہ حيات عطا كرنے پر خداوند عالم كى قدرت سے نا آگاہ ہے _

بلى وعداً عليه حقاً ولكن اكثر الناس لا يعلمون

ممكن ہے كہ موضوع كى مناسبت _جو كہ معاد كا انكار اور اثبات ہے_كے قرينے كى بناء پر ''لا يعلمون'' كا متعلق انسانوں كو دوبارہ حيات عطا كرنے پر خداوند عالم كى قدرت ہو_

۱۰_ مشركين مكہ كى اكثريت ، انسانوں كو دوبارہ زندہ كرنے پر خداوند عالم كى قدرت سے بے خبر تھي_

۴۲۶

بلى وعداً عليه حقاً ولكن اكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب ''الناس ''پر الف و لام عہد ذكر ى كاہو اور اس سے مراد ، وہ مشرك ہوں جن كے بارے ميں ماقبل آيات ميں گفتگو ہوئي ہے_

۱۱_ حشر اور قيامت كے انكار كا سرچشمہ جہالت اور ناآگاہى ہے_بلى وعداً عليه حقاً ولكن اكثر الناس لا يعلمون

۱۲_ جہالت اور نادانى ، حقائق كے انكار كا سبب ہے_واقسموا باللّه ...لا يبعث اللّه من يموت بلى وعداً عليه حقاً ولكن اكثر الناس لا يعلمون

۱۳_ انسانوں كى اكثريت ،معاد كى حقيقت كے بارے ميں كچھ نہيں جانتى ہے_ولكن اكثر الناس لا يعلمون

احتمال ہے كہ ''لا يعلمون '' كا مفعول بہ ''شيئاً'' محذوف ہو اور اس بناء پر مذكور بالا نكتے كا استفادہ ہو تا ہے_

اكثريت:اكثريت كى جہالت ۹،۱۳

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۶; الله تعالى كى قدرت سے جہالت ۹،۱۰; الله تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۸

انسان:انسانوں كى جہالت۹،۱۳

جہالت:جہالت كے آثار ۱۱،۱۲

حقائق:حقائق كى تكذيب كرنے كے اسباب ۱۲

حيات:اخروى حيات كو جھٹلانے والے۱; حيات كا سرچشمہ۵

قسم:خدا كى قسم۱; صدر اسلام ميں خداكى قسم۳

مردے:مردوں كى اخروى حيات سے جہالت ۹، ۱۰; مردوں كى اخروى حيات كا حتمى ہونا ۸;مردوں كى اخروى حيات كى تكذيب۴،۶

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۵; مشركين كى سازش۴; مشركين كى قسم۱; مشركين كى كوشش۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور نبوت ۷; مشركين مكہ كا عقيدہ ۲;

۴۲۷

مشركين مكہ كى اكثريت كا جاہل ہونا ۱۰;مشركين مكہ كى خدا شناسى ۲; مشركين مكہ كى فكر۷

معاد:معاد سے جاہل ۹،۱۰،۱۳; معاد كا حتمى ہونا۸; معاد كو جھٹلانے والے ۴; معاد كى تكذيب كا سرچشمہ ۱۱; معاد كے جھٹلانے والوں كى فكر۶

نبوت:بشر كى نبوت كا انكار كرنے والے ۷;نبوت كے شرائط۷

آیت ۳۹

( لِيُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي يَخْتَلِفُونَ فِيهِ وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ كَفَرُواْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَاذِبِينَ )

وہ چاہتا ہے كہ لوگوں كے لئے اس امر كو واضح كردے جس ميں وہ اختلاف كر رہے ہيں اور كفار كو يہ معلوم ہوجائے كہ وہ واقعى جھوٹ بولا كرتے تھے _

۱_ خداوند عالم ، موت كے بعد انسانوں كو زندہ كرے گا تا كہ حقائق كو ان كے ليے آشكار كردے_

بلى وعداً عليه حقاً ...ليبين لهم الذى يختلفون فيه

۲_ اختلافى مسائل كى حقيقت كا ظاہر ہونا ، قيامت ميں انسانوں كے زندہ ہونے كى ايك دليل ہے_

بلى وعداً عليه حقاً ...ليبين لهم الذى يختلفون فيه

۳_ قيامت ، حقائق كے آشكار ہونے كا دن ہے_بلى وعداً عليه حقاً ...ليبين لهم الذي يختلفون فيه

۴_ اختلافى امور كى مكمل حقيقت ظاہر ہونا ،ا س دنيا ميں ممكن نہيں ہے_بلى وعداً عليه حقاً ...ليبين لهم الذى يختلفون فيه

باوجود اس كے كہ دنيا ميں حقائق كو آشكار كرنا، خداوند عالم كے ليے ممكن ہے ليكن قيامت كے حتمى وقو ع كى دليل كو اس دن حقائق كے آشكار ہونے كو بيان كيا ہے يہ اس بات كى علامت ہے كہ حقائق كو آشكار كرنے كى علت فاعلى كى طرف سے كوئي مشكل نہيں ہے بلكہ ''ظرف'' اس چيز كى

۴۲۸

قابليت نہيں ركھتا ہے_

۵_حقائق كو آشكار كرنا ، نہايت اہم اور شائستہ اقدام ہے_...ليبن لهم الذى يختلفون فيه

چونكہ خداوند عالم نے قيامت كے وقوع كى ايك دليل ، حقائق كو آشكار كرنا قرار دى ہے لہذا اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ موحدين كے ساتھ مشركين كے اختلافات كى ہميشگي_ليبين لهم الذى يختلفون فيه

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ جب اختلاف كا متعلق و ہ تعليمات ہوں جن كو انبياء لائے اور مشركين نے ان كا انكار كيا _لازم الذكر ہے كہ فعل ''يختلفون ''كا مضارع آنا اختلاف كے دائمى ہونے كو بتارہا ہے_

۷_ اختلافى مسائل ميں حق كا واضح اور اختلاف كا برطرف ہونا ، بعثت انبياء كى حكمتوں ميں سے ہے_

...ولقد بعثنا فى كل امة روسولاً ليبين لهم الذى يختلفون فيه

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب'' ليبين'' ميں لام تعليل ، آيت ''ولقد بعثنا فى كل امة رسولاً'' كے ليے علت ہو _ فعل مضارع ''يختلفون'' جو زمانہ حال پر دلالت كرتا ہے ممكن ہے اس دنيا ميں آشكار اور واضح ہونے پر قرينہ ہو_

۸_ كفار كا اپنى كذب بيانى سے مطلع ہونا، قيامت ميں انسانوں كے دوبارہ زندہ ہونے پر ايك دليل ہے_

بلى وعداً عليه حقاً ...وليعلم الذين كفروا انَّهم كانو كذبين

۹_ كفار ، معاد كے بارے ميں ہميشہ كذب بيانى سے كام ليتے ہيں _

واقسموا باللّه ...لا يبعث اللّه من يموت بلى وعداً عليه ...وليعلم الذين كفرواا نهم كانوا كذبين

۱۰_دنيا ميں كفار كا معاد كے بارے ميں اپنى كذب بيانى سے نا آگاہ ہونا_

وا قسموا باللّه لا يبعث الله من يموت بلى وعداً عليه وليعلم الذين كفر ا ا نفهم كانوا كذبين

۱۱_ بعثت انبياء ، مشركين كے اس دعوى كہ ہدايت اورگمراہى جبرى ہے كے جھوٹ ہونے پر واضح دليل ہے_

شيء ...ولقد بعثنا فى كل امّة رسولاً وليعلم الذين كفروا انهم كانوا كذبين

۱۲_معاد كا انكار، كفرہے_وليعلم الذين كفروا انهم كانو اكذبين

''الذين كفروا '' سے مراد،وہ لوگ ہيں جو روز قيامت كو جھٹلانت تھے_

۴۲۹

اختلاف:اختلاف كو حل كرنے كى اہميت ۷

انبياء:انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۷;انبياء كى بعثت كے آثار۱۱

جبر و اختيار:جبر كے بطلان كے دلائل۱۱

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى اہميت ۵; حقائق كے ظہور كى اہميت ۷

دنيا:دنيا ميں حقائق كا ظہور پذير ہونا ۴

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۳; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱،۲،۳،۸

كفار:كفار اور معاد ۹،۱۰;كفار كى اخروى آگاہى ۸ ; كفار كى جہالت ۱۰; كفار كى كذب بيانى ۸،۹،۱۰; كفار كى كذب بيانى كے دلائل ۱۱; كفار كے دعوى كے بطلان كے دلائل ۱۱

كفر:كفر كے اسباب ۱۲

مردے:مردوں كو آخرت ميں زندہ كرنے كا فلسفہ ۱،۲،۸

مشركين:مشركين كا جبر ۱۱;مشركين كا موحدين كے ساتھ اختلاف ۶

معاد:معاد كا فلسفہ ۱،۲،۸;معاد كى تكذيب كے آثار۱۲

آیت ۳۰

( إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَن نَّقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ )

ہم جس چيز كا ارادہ كرليتے ہيں اس سے فقط اتنا كہتے ہيں كہ ہوجا اور پھر وہ ہوجاتى ہے _

۱_ خداوند عالم جس وقت كسى چيز كے تحقق كا ارادہ كرتا ہے تو ''تو ہوجا'' كے فرمان كے ذريعے سے وجود ميں لے آتا ہے_

انّما قولنا لشيء اذا اردنه ان نقول له كن فيكون

۴۳۰

۲_ خداوند عالم كے ارادہ اوراشياء كے پيدا كرنے كے ليے اس كے حكم كے در ميان فاصلہ نہيں ہوتا ہے_

انّما قولنا لشيء اذا ا ردنه ان نقول له كن فيكون

۳_ خداوند عالم، مطلق قدرت كا مالك ہے_انّما قولنا لشيء اذا ا ردنه ان نقول له كن فيكون

۴_ موجودات كى پيدائش و ايجاد ، ارادہ ( قضا) اور فرمان خداوند ى كے دومرحلوں كى بعد ہے_

انّما قولنا لشيئ: اذا اردنه ان نقول له كن فيكون

۵_ خداوند عالم كے تكوينى فرامين، ناقابل تخلّف ہيں _انّما قولنا لشيء اذا اردنه ا ن نقول له كن فيكون

۶_ خداوند عالم كا يہ فرمان ''كن'' ( ہوجا) اس كے ارادہ كے تحقق كے ليے كافى ہے_

انمّا قولنا لشيء اذا ا ارنه ا ن نقول له كن فيكون

۷_ خداوند عالم كا ارادہ، اس كے حكم پر مقدم ہے_انّما قولنا لشيء اذا ا ردنه ا ن نقول له كن فيكون

۸_ خداوند عالم كى خلقت و پيدائش ميں استمرار ہے اور تمام موجودات كو اس نے ايك ہى دفعہ خلق نہيں كيا ہے_

انّما قولنا لشيء اذا ا رانه ا ن نقول له كن فيكون

''اذا '' زمانہ مستقبل كے ليے ظرف ہے اور صيغہ امر ''كن'' (ہوجا) كے متعلق كا آئندہ زمانے ميں وقوع پر دلالت كرتا ہے_

۹_ خداوند عالم كى قدرت مطلقہ، انسانوں كو دوبارہ زندہ كرنے اور قيامت كے برپا كرنے كے وعدہ كے تحقق كى ضامن ہے_

وا قسموا باللّه ...لا يبعث اللّه من يموت بلى وعداً عليه انّما قولنا لشى اذا اردنه ان نقول له كن فيكون

۱۰_مشركين ، موت كے بعد انسانوں كو دوبارہ زند ہ كرنے پر خداوند عالم كو قادر نہيں سمجھتے تھے_

واقسموا بالله ...لا يبعث الله من يموت بلى وعداً عليه انما قولنا شيء اذا ا ردنه ا ن نقول له كن فيكون

انسانوں كو دوبارہ زندہ نہ كرنے كے بارے ميں مشركين كے نظريہ كو بيان كرنے كے بعد''انّما قولنا لشيء اذا اردناان نقول له كن فيكون'' كہ جو خداوند عالم كى قدرت مطلقہ كے اثبات كے ليے ہے كا ذكر ممكن ہے مشركين پر اعتراض ہو چونكہ وہ اس نظريہ كے قائل تھے_

۱۱_''عن صفوان بن يحيى قال : قلت لا بى

۴۳۱

الحسنعليه‌السلام اخبر نى عن الار ادة من اللّه فقال ...الا رادة من الله تعالى احراثه فارادة الله الفعل لا غير ذلك يقول له ''كن فيكون'' بلا لفظ ولا نطق

صفوان بن يحيى كہتے ہيں : ميں نے امام ابولحسنعليه‌السلام كى خدمت ميں عرض كى مجھے بتايئےہ خداوند عالم كا ارادہ كيسا ہے؟ حضرت نے فرمايا ...ارادہ خداوند اس كى ايجاد ہے ...پس ارادہ خدا فعل ہے نہ كہ اس كے علاوہ كوئي چيز ( وہ جب ، چيز كا ارادہ كرتا ہے) تو كہتا ہے ''كن فيكون'' اور يہ زبان پر جارى كيئے بغير ہى كہتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا ارادہ تكويني۲; الله كى خالقيت كى دائمى ہونا۸; الله تعالى كى قدرت ۳،۱۰; الله تعالى كى قدرت كے آثار ۹; الله تعالى كے ارادے سے مراد ۱۱; الله تعالى كے ارادے كا متحقق ہونا ۶; الله تعالى كے ارادہ كا مقدم ہونا ۷; الله تعالى كے ارادے كى حتميت۱; الله تعالى كے اوامر ۴،۷; الله تعالى كے اوامر كى حتميت۵; الله تعالى كے تكوينى ارادے كے كردار ۶; الله تعالى كے تكوينى اوامر ۲،۵; الله تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۹

روايت:۱۱

قضاو قدر :۴

قيامت:قيامت كا حتمى ہونا ۹

مردے :آخرت ميں مردوں كا حتمى طور پر زندہ ہونا ۹; مردوں كى اخروى حيات ۱۰

مشركين :مشركين اورمعاد۱۰; مشركين كا عقيدہ ۱۰

۴۳۲

آیت ۴۱

( وَالَّذِينَ هَاجَرُواْ فِي اللّهِ مِن بَعْدِ مَا ظُلِمُواْ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَلَأَجْرُ الآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ )

اور جن لوگوں نے ظلم سہنے كے بعد راہ خدا ميں ہجرت اختيار كى ہے ہم عنقريب دنيا ميں بھى ان كو بہترين مقام عطا كريں گے اور آخرت كا اجر تو يقينا بہت بڑا ہے_ اگر يہ لوگ اس حقيقت سے باخبر ہوں _

۱_ وہ مسلمان جو مظلوم واقع ہوئے اورانہوں نے خدا كے ليئے ہجرت كى خداوند عالم دنيا ميں انہيں بہت اچھا مقام اور آخرت ميں عظيم اجر عطا كرتے گا_والذين هاجروا فى اللّه من بعد ما ظلموا لبَوئنهم فى الدنيا حسنة والا جرالا خرة ا كبر

''في'' الله ''ميں ''فى ''لام'' كے معنى اور علت كے ليے ہے اس بنا ء پر عبارت كا معنى يہ ہوگا ہجرت خداوند عالم كى رضا كے حصول كے ليے ہے_

۲_ صدر اسلام كے كچھ مسلمان ، مشركين مكہ كے ظلم و ستم سے نجات كى خاطر اس شرسے ہجرت كرگئے_

والذين هاجروا فى الله من بعد ما ظلموا

سورة نحل چونكہ مكہ ميں نازل ہوتى ہے لہذا اس دليل كى بناء پر احتمال ہے كہ ''الذين ہاجروا'' سے مراد ايسے مسلمان ہوں جو مكہ سے ہجرت كركے حبشہ يا مدينہ چلے گئے تھے_

۳_ مكہ ميں مسلمان، مشركين كے ظلم و ستم كا نشانہ بنے ہوئے تھے_والذين هاجروا فى اللّه من بعد ما ظلموا

۴_مسلمان مہاجرين كى مكہ سے (مدينہ يا حبشہ) كى طرف ہجرت ،ان كے ليے شائستہ اور مناسب مقام تھا_

والذين هاجروا فى اللّه من بعد ما ظلموا نبوّنهم فى الدنيا حسنة

۵_ ہجرت سے پہلے شہر مكہ، مسلمانوں كے ليے ناشائستہ اوران كى زندگى كے ليے نامناسب مقام تھا _

والذين هاجروا فى الله من بعد ما ظلموا لنبوّئنهم فى الدنيا حسنة

۶_زندگى كے ليے مناسب اور شائستہ ما حول كا حصول ، ايك پسنديدہ اور مطلوب چيز ہے _لنبوّ ئنهم فى الدنيا حسنة

۷_ ظالمين كے ظلم و ستم سے پچنا، ايك شائستہ عمل اور قابل تشويق ہے_

والذين هاجروا فى اللّه من بعد ما ظلموا نبوّئنهم فى الدنيا حسنة

۴۳۳

۸_ہجرت كى اہميت كى شرط يہ ہے كہ وہ راہ خدا ميں ہو_هاجروا فى اللّه

احتمال يہ ہے كہ ''فى '' اپنے معنى ميں ہو اور اس بناء پر اس سے مراد ، ممكن ہے ''فى سبيل الله '' ہو_

۹_ستم گر معاشروں سے ہجرت ،ظلم سے بچنے كا راستہ اور كاميابى كا پيش خيمہ ہے_

والذين هاجروا فى اللّه من بعد ماظلمو

۱۰_خدا كى راہ ميں ہجرت كااخروى اجر، اس كے دنياوى اجر سے بہت زيادہ ہے_

والذين هاجروا فى اللّه من بعد ماظلموا نبوّئنهم فى الدنيا حسنة لأ جر الاخرة ا كبر

۱۱_ خدا كى راہ ميں ہجرت كا اخروى اجر، قابل تو صيف نہيں ہے_

والذين هاجروا فى اللّه ...لنبوّ ئنهم فى الدنيا حسنة لأ جر الاخرة ا كبر

''اكبر'' افعل تفضيل كا '' مفضل عليہ'' محذوف ہے اور اس كو عموميت دينے كے ليے حذف كيا گيا ہے اس بناء پر عبارت كا معنى يوں ہو گا ہجرت كا اخروى اجر اس سے بلند و بالا ہے كہ كوئي شخص اس كو درك كرسكے _

۱۲_ مہاجرين ، خدا كى راہ ميں ہجرت كے دنياوى فوائد اور اخروى اجر سے بے خبر ہيں _

والذين هاجروا ...الا جر الا خرة اكبر لو كانوا يعلمون

۱۳_ ظالمين، خدا كى راہ ميں ہجرت كى قدرو قيمت اور اس كے اجر سے نا آگاہ ہيں _من بعد ما ظلموا لو كانوا يعلمون

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ جب ''يعلمون ''كى ضمير كا مرجع فعل ''ظلموا'' كا فاعل محذوف ہو_

۱۴_ خدا كى راہ ميں ہجرت كے دنياوى فوائد اور اس كے اخروى اجر سے آگاہ ہونا، مطلوب خداوند ى ہے_

والذين هاجروا لو كانوا يعلمون

''لو '' كا ايك استعما ل اور معني'' تمنّا'' ہے مذكورہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۱۵_ خدا كى راہ ميں ہجرت كے تمام دنياوى فوائد اور اس كے اخروى اجر سے آگاہى ، ناممكن چيز ہے _

والذين هاجروا فى اللّه ولأ جر الا خرة ا كبر لو كانوا يعلمون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب''لو '' تمنّي''

۴۳۴

كے ليے ہو اور ''لو'' تمنى وہاں استعمال ہوتا ہے جہاں كو ئي امر محال يا محال كے حكم ميں ہو_

۱۶_ علم و آگاہي، بيش بہا اقدار كى تشخيص كا وسيلہ ہے_والا جر الاخره اكبر لو كانوا يعلمون

اجتماعى ماحول كى اہميت۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۳،۴،۵

اقدار:اقدار كا ملاك۸; اقدار كى تشخيص كا ملاك۱۶

پاداش:اْخروى پاداش۱; پاداش كے اسباب۱; پاداش كے مراتب۱،۱۰

حبشہ:حبشہ كى طرف ہجرت ۴;صدر اسلام ميں حبشہ كى معاشر تى حيثيت ۴

خدا:خدا كے اجر، ۱; خدا كے تقاضے ۱۴

شناخت :شناخت كے وسائل ۱۶

ظالمين:ظالمين اور ہجرت كى اہميت ۱۳; ظالمين كى جہالت ۱۳

ظلم:ظلم سے فرار۷; ظلم سے فرار كى روش۹

علم :علم كے آثار ۱۶

عمل:پسنديدہ عمل۷

كا ميابى :كا ميابى كا پيش خيمہ۹

مدينہ:صدر اسلام ميں مدينہ كى معاشرتى حيثيت ۴; مدينہ كى طرف ہجرت۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں پر ظلم ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ہجرت۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ہجرت كا فلسفہ ۲; مظلوم مسلمانوں كا اجر،۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا ظلم۲،۳

مكّہ:صدر اسلام ميں مكہ كى معاشر تى حيثيت ۵;مكہ كى

۴۳۵

تاريخ۵

مہاجرين:مہاجرين كى اخروى پاداش ۱،۱۲; مہاجرين كى جہالت ۱۲; مہاجرين كى دنياوى پاداش۱،۱۲; مہاجرين كے اخروى مقامات ۱; مہاجرين كے اخلاص كے آثار ۱

نيت :نيت كے آثار ۸

ہجرت:راہ خدا ميں ہجرت ۱،۸،۱۰،۱۱،۱۴; ظالم معاشرہسے ہجرت ۹; مكہ سے ہجرت ۲،۴; ہجرت كى اخروى پاداش سے آگاہي۱۴،۱۵; ہجرت كى ارزش كے شرائط ۸; ہجرت كى اخروى پاداش كى اہميت; ہجرت كى دنياوى پاداش ۱۰; ہجرت كے آثار۹; ہجرت كے دنياوى فوائد سے آگاہى ۱۴،۱۵; ہجرت كے فوائد ۱۲

آیت ۴۲

( الَّذِينَ صَبَرُواْ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے صبر كيا ہے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ كرتے رہے ہيں _

۱_ مسلمان مہاجر ين ، مشركين مكہ كے ظلم كے مقابلہ ميں ايسے صابر افراد تھے كہ جنہوں نے ظالموں كے ظلم كے سامنے صبر و شكيبا ئي كامظاہرہ كيا_والذين هاجروا فى اللّه ...الذين صبروا

''الذين'' گذشتہ آيت ميں ''الذين ''كے ليے عطف بيان ہے_

۲_ دشواريوں كے مقابلہ ميں صبر كرنا ، دنياوى و اخروى فوائد كا حامل ہے_

لنبؤنهم فى الدينا ...ولأجر الآخرة اكبر ...الذين صبروا

۳_ خداوند عالم كى راہ ميں ہجرت كرنے والوں كى دنياوى و اخروى سعادت كے عوامل و شرائط ميں صبرو شكيبائي اور خداوند عالم پر توكل كرنا ہے_والذين هاجروا فى اللّه ...لنبؤنّهم فى الدنيا ولأ جرلآخرة اكبر ...الذين صبرو اعلى ربّهم يتوكلّون

۴_ خدا كى راہ ميں ہجرت اور وطن ترك كرنا ، مشكلات اور دشواريوں كا حامل ہے_والذين هاجروا الذين صبرو

راہ خدا ميں مہاجرين كے ليے ''صبروا'' كى

۴۳۶

صفت او ران كے ليے مقرر شدہ پاداش كا ذكر ممكن ہے اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ ہجرت ، بہت سى مشكلات كى حامل ہے اور مہاجرين نے اپنے آپ كو اس كے ليے آمادہ كيا ہے_

۵_ خدا كى راہ ميں ہجرت كرنے والے ہميشہ اورتمام امور ميں فقط اپنے پرودرگار پر بھروسہ كرتے ہيں _

والذين هاجروا فى اللّه ...و على ربّهم يتوكلّون

''على ربّہم'' كو مقدم كرنا ممكن ہے حصر كے ليئے ہے ہواور ''يتوكلون'' كے فعل كو مضارع لانا اور اس كے متعلق كا حذف، ممكن ہے استمرار اور اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ مہاجرين تمام امور ميں خدا پر توكل كرتے ہيں _

۶_ تمام امور ميں خداوند عالم پر توكل كرنا، نہايت شائستہ و پسنديدہ اور دنياوى واخروى فوائد كا حامل ہے _

الذين هاجروا ...و على ربّهم يتوكلّون

۷_ خداوند عالم كى ربوبيت ہر لحاظ سے اس پر توكل كرنے كے سزوار ہے_وعلى ربّهم يتوكلّون

۸_ مسلمانوں كا صبر ، وقتى ضرورت اورجب كہ توكل كرنا دائمى ضرورت ہے_

الذين هاجروا ...الذين صبروا و على ربّهم يتوكلّون

چونكہ مہاجرين كى صبر سے توصيف كرنے كے ليے فعل ماضى سے استفادہ كيا گيا ہے جبكہ ان كے توكل كى تعريف كے لے فعل مضارع كا استفادہ ہوا ہے لہذا ممكن ہے اس سے مذكورہ نكتہ كا استفادہ ہو_

الله تعالي:الله تعالى كى بوبيت كے آثار۷

توكل:الله تعالى پر توكل۳،۵،۶،۷،۸; توكل كا ملاك ۷ ; توكل كے آثار۳; توكل كے اْخروى فوائد۶; توكل كے دنياوى فوائد ۶

سختى :سختى ميں صبر۲

صابرين:۱

صبر:صبر كے آثار ۳; صبر كے اخروى فوائد۲; صبر كے دنياوى فوائد ۲

عمل:پسنديدہ عمل ۶

مسلمان:مسلمانوں كى معنوى ضروريات ۸

۴۳۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كے ظلم پر صبر_ ۱

مہاجرين:مہاجرين كا توكل ۵; مہاجرين كا صبر_۱; مہاجرين كى اخروى سعادت كے اسباب۳; مہاجرين كى دنياوى سعادت كے اسباب۳;

مہاجرين كے فضائل۵

نيازمندي:توكل كى نيازمندي۸; صبر كى نياز مندى ۸

ہجرت:راہ خدا ميں ہجرت كى سختياں ۴

آیت ۴۳

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

اور ہم نے آپ سے پہلے بھى مردوں ہى كو رسول بناكر بھيجا ہے اور ان كى طرف بھى وحى كرتے رہے ہيں تو ان سے كہئے كہ اگر تم نہيں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دريافت كرو_

۱_ تمام انبياء اور الہى رسل كا تعلق جنس بشريت سے ہے_وما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم

۲_ تمام انبياء، مرد تھے_و ما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم

۳_ خداوند عالم ،تمام انبياء كى طرف و حى نازل كرتا رہا ہے_وما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے متعدد انبياء مبعوث رسالت ہوئے ہيں _وما ارسلنا من قبلك الاّ رجال

آيت، مشركين پراعتراض اور ان كے اس نظريے كا جواب ہے جيسا كہ قرائن اور قرآن كى دوسرى آيات ( سورة يونس آيت۲) كى بناء پر وہ انبياء كو خداوند عالم كى طرف سے پيغمبر نہيں مانتے تھے آيت ميں فعل ''نوحي'' مذكورہ نكتہ پر قرينہ و علامت ہے_

۶_نبوت، خداوند عالم كى عطا ہے جس سے اس نے اپنے پيغمبروں كو نواز ا ہے_ّما ارسلنا من قبلك الا ّ رجالاً نوحى اليهم

۷_ نبوت وہ الہى ذمہ دارى ہے جو فقط مردوں كے سپرد كى گئي ہے_وما ارسلنامن قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم

۴۳۸

۸_ خداوند عالم كى طرف انبياء كا مبعوث ہونا، مشركين كے اس عقيدہ كے باطل ہونے كى دليل ہے كہ ان كے اعتقادات جبرى ہيں _وقال الذين أشركوا لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه من شي ...وما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم

احتمال ہے كہ آيت مشركين كے اس خيال كے جواب كے بارے ميں ہے جس كى بناء پر وہ يہ كہتے تھے كہ خداوند عالم كى مشيّت نے انہيں شرك عبادى پرآمادہ كيا ہے(لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه )

خداوند عالم ان كو يہ جواب دے رہا ہے كہ لوگوں كى ہدايت كے سلسلہ ميں خداوند عالم كى سنت و طريقہ انسانوں كو ہدايت كے ليے آمادہ كرنا ہے اور اس سلسلہ ميں كسى قسم كا جبر در كار نہيں ہے_

۹_ لوگوں كى ہدايت كے سلسلہ ميں خداوند مالك كايہ اصول نہيں كہ وہ اپنى قہرانہ قدرت سے استفادہ كرتے ہوئے انہيں مجبور كرے_لو شاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء ...وما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم

۱۰_ خداوند عالم كا مشركين مكہ كو علماء سے تحقيق و جستجو كرنے كى دعوت دينے كا مقصد يہ ہے كہ وہ انسانوں پر وحى كے نزول كى حقيقت كو درك كرسكےں _وما ارسلنامن قبلك الاّ رجالاً ...فاسئلوا اهل الذكران كنتم لا تعلمون

ما قبل آيات جو كہ مشركين كے بارے ميں تھيں كے قرينہ كى بناء پر ''فاسئلوا ''كا مخاطب ممكن ہے مشركين ہوں _

۱۱_ انسان پر وحى كے امكان سے نا آگاہ افراد كے ليے اس كى حقيقت كو درك كرنے كے ليے ضرورى ہے كہ وہ علماء كى طرف رجوع كريں _وما أرسلنامن قبلك فاسئلو اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

۱۲_ ناآگاہ افراد كو مختلف امور ميں اپنى جہالت دور كرنے كے ليے علماء كى طرف رجوع كرنا چاہيے_

فاسئلو ا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

۱۳_ علم ، انسان كى ہوشيارى اوراس كى حقائق سے آگاہى كا سبب ہے_فاسئلو اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

لغت ميں ''ذكر ''(علمى صورت ميں ) كسى چيز كادل ميں ہونا ہے اس معنى كے مطابق ذكر ، غفلت اور نسيان كى ضد ہوگا اور ''لا تعلمون'' كے قرينہ كى بناء پر اہل ذكر سے مراد صاحبان علم ہيں _اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ علم كے ليے ذكر كى تعبير استعمال ہوتى ہے ممكن ہے مذكورہ نكتے كا فائدہ دے _

۱۴_ سوال ، شناخت كا ذريعہ ہے_فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

۱۵_ علماء كى اپنے علم كے دائرہ كا ر ميں رائے، معتبر اور قابل احترام ہے_فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

۴۳۹

نا آگاہ افراد كا انبياء كے بارے ميں اطلاعات اور حقيقت نبوت كو درك كرنے كے ليے علماء كى طرف رجوع، اس چيز سے حكايت ہے كہ ان كى بات معتبر ہے _

۱۶_ صدر اسلام ميں مكّہ ميں آگاہ ، عالم اور انبياء الہى كے حالات سے مطلع افراد كا موجود ہونا _

فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

۱۷_ لوگوں كے سوالات كے مرجع، وہ علماء ہو سكتے ہيں جو مجسمہ علم ہوں _فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

''اہل ذكر''ان افراد كو كہا جاتا ہے جن كے دلوں ميں غفلت اور نسيان نہ پائي جائے اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے ''اہل علم'' كى جگہ ''اہل ذكر'' كالانا ممكن ہے مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۸_ انبياء كى خصوصيات اور دين كے حقائق كے حصول كے ليے مشورت كرنا ضرورى ہے_

فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

''لا تعلمون'' كا متعلق محذوف ہے اور ابتداء آيت كے قرينہ كى بناء پر ممكن ہے اس كا متعلق انبياء اور ان كى خصوصيات ہوں اور چونكہ انبياء اور ان كے عقيدہ كے بارے ميں بحث دينى معارف ميں سے ہے لہذايہ كہا جاسكتا ہے كہ باقى دينى مسائل بھى اس ميں شامل ہيں _

۱۹_''عن رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: لا ينبغى للعالم ان يسَلت على علمه وه ينبغى للجاهل ان يسَلت على جهله وقد قال اللّه : (فاسئلوا اهل الذكر ...'' (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہ عالم كے ليے يہ سزاوارنہيں كہ وہ اپنے علم پرسكوت اختيار كرے اور جاہل كے ليے يہ شائستہ نہيں كہ وہ اپنى جہالت پر خاموش رہے جيسا كہ خداوند عالم نے فرمايا ہے:فاسئلوا اهل الذكر ...''

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۶

الله تعالي:الله تعالى كى دعوتيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۹; الله تعالى كى نعمات۶

____________________

۱) الدر المنشور ج۵، ص۱۳۳_

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779