تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218384 / ڈاؤنلوڈ: 3787
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

انبياء:انبياء كا بشر ہونا _۱; انبياء كا مرد ہونا ۲،۷; انبياء كو وحى ۳; انبياء كى بعثت كے آثار ۸; انبياء كى تاريخ ۴; انبياء كى جنس۲; انبياء كى خصوصيات كى تحقيق۱۸; انبياء كى نعمات۶; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے انبياء ۴

انسان:انسان كا اختيار ۹; انسانوں كى ہدايت ۹

تقليد:علماء كى تقليد ۱۲; تقليدكے وجوب كے دلائل ۱۲

جبر واختيار:جبر و اختيار كے باطل ہونے كے دلائل ۸

جہلائ:جہلا اور علماء۱۲

حقائق :حقائق بيان كرنے كے اسباب۱۳

دين:دين كے حقائق كى تحقيق۱۸

روايت:۱۹

سوال:سوال كرنے كے فوائد ۱۴

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۴

علم:علم كو چھپانے كى مذمت ۱۹;علم كے آثار۱۳

علماء:صدر اسلام كے علماء ۱۶;علماء اور انبياء ۱۶; علماء كا كردار ۱۱،۱۲; علماء سے سوال۱۰،۱۷،۱۹; علماء كى طرف رجوع ۱۲،۱۷; علماء كى طرف رجوع كى اہميت ۱۱; علماء كے قول كى حجيّت كى حدود ۱۵

علماء مكہ:۱۶

مشركين:مشركين كا باطل عقيدہ ۸; مشركين كى جبر گرائي۸

مشركين مكہ:مشركين اور بشر كا نبى ہونا ۵; مشركين مكہ كو دعوت۱۰; مشركين مكہ كى فكر ۵

نبوت:نبوت كے شرائط ۷

نبوت كى نعمت ۶

وحي:بشر پر وحى كا نازل ہونا ۵; بشر پر وحى نازل ہونے كے بارے ميں سوال ۱۰

ہوشيارى :ہوشيارى كے اسباب ۱۳

۴۴۱

آیت ۴۴

( بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ )

اور ہم نے ان رسولوں كو معجزات اور كتابوں كے ساتھ بھيجا ہے اور آپ كى طرف بھى ذكر كو (قرآن) نازل كيا ہے تا كہ ان كے لئے ان احكام كو واضح كرديں جو انكى طرف نازل كئے گئے ہيں اور شايد يہ اس بارے ميں كچھ غور و فكر كريں _

۱_ خداوند عالم نے اپنے تمام انبياء اور رسولوں كو روشن دلائل ( معجزات ) اور كتاب كے ساتھ لوگوں كيطرف بھيجا ہے_وماء ارسلنا من قبلك الا رجالاً بالبينّات و الزبر

''زبر'' ''زبور'' كى جمع ہے جس كا معنى كتابيں ہيں _

۲_ انبياء اور د يگر انسانوں ميں فرق يہ ہے كہ انبياء ،خدا سے وحى دريافت كرتے اور مقام نبوت و آسمانى كتاب كے حامل ہوتے ہيں _وما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم ...بالبيّنات و الزبر

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت ميں انبياء كے بارے ميں گفتگو جارى ہو وہ اسطرح كہ ان كا تعلق جنس بشريت سے ہے _(وما ارسلنا من قبلك الاّ رجالاً نوحى اليهم ...) اور ان كيطرف وحى نازل ہوتى ہے وغيرہ

۳_خدوند عالم نے انبياء كو دلائل و كتاب دينے كے سلسلہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرآن مجيد عطا كيا ہے_

وأنزلنا اليك الذكر

۵_ قرآن كريم كے ناموں ميں سے ايك نام ''ذكر'' ہے_

۴۴۲

وأنزلنا اليك الذكر

۶_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى يہ ذمّہ دارى ہے كہ وہ لوگوں كے ليے قرآن مجيد كى وضاحت كر يں _وأنزلنا اليك الذكر لبيّن للناس

۷_ قرآن كے مخاطب، تمام افراد ہيں اور اس كا پيغام عالميگر ہے_وأنزلنا اليك الذكر لتبيّن ما نزّل اليهم

۸_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فہم و درك ، تمام انسانوں كے فہم سے زيادہ ہے_وأنزلنا اليك الذكر لتبيّن للناس

۹_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم ، فراموشى اور نسيان سے منزا او مبرّا ہے_وأنزلنا الذكر لتبيّن للناس

مذكورہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''مانزل اليہم'' كے قرينہ كى بناء پر ''الذكر'' سے مراد ''علم '' ہو اور لغت ميں ''ذكر''سے مراد كسى چيز كا (علمى صورت) ميں ہونا ہے چونكہ پيغمبر اكرم كو عطا شدہ علم كو ذكر سے تعبير كيا گيا ہے_لہذا احتمال ہے كہ يہ اس وجہ سے ہے چونكہ اس ميں غفلت و فراموشى در كار نہيں ہے_

۱۰_قرآن ايسى تعليمات و حقائق پر مشتمل ہے كہ جن كے فہم كى كنجى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہاتھ ميں ہے_

وأنزلنا اليك الذكر لتبيّن للناس ما نزّل اليهم

۱۱_فقط قرآن وہ كتاب ہے جو گذشتہ انبياء كے دلائل اور معجزات كے كردار كو ادا كرنے والى ہے_

وما أرسلنا ...بالبيّنات و الزبر و انزلنا اليك الذكر يتبيّن ما نزل اليهم

چونكہ خداوند عالم نے گذشتہ انبياء كو روشن دلائل اور كتاب عطا كرنے كے ذكر كے ساتھ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے لئے مخصوص كتاب كا ذكر كيا ہے لہذا ممكن ہے يہ مذكورہ نكتہ كى بناء پر ہو_

۱۲_خداوند عالم نے گذشتہ انبياء كو حسّى معجزات عطافرمائے اور ان كے مقابلہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ايك عالميگر آسمانى كتاب عنايت فرمائي ہے_وما أرسلنا ...بالبيّنات والزبر و انزلنا اليك الذكر

''بيّنة'' كا معنى واضح اور روشن دليل ہے چاہے وہ دليل عقلى ہو يا حسى تا ريخى شواہد كے مطابق آيت ميں ''بيّنات'' سے مراد ممكن ہے حسى معجزات ہوں ، قرآن عطا كرنے كے سلسلہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جدا ذكر كرنا، مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۱۳_لوگوں كو چاہيے كہ وہ درك و فہم اور حقائق كو كشف كرنے كے ليے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف رجوع كريں _

فاسئلو اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون ...أنزلنااليك الذكر لتبيّن للناس

۴۴۳

۱۴_قرآن كے نزول اور اس كى وضاحت اور تفسير كا مقصد ، لوگوں كى فكر ى سطح كو بلند كرنا ہے _

وأنزلنا اليك الذكر لتبيّن للناس ...لعلّهم يتفكّرون

۱۵_ تفكر ، معرفت اور حقائق كو درك كرنے كا ذريعہ ہے_...ولعلّهم يتفكرون

۱۶_قرآن، د و قسم كے نزول( دفعى و تدريجي) كا حامل ہے_وأنزلنا اليك الذكر لتبيّن للناس ما نزّل اليهم

نزول قرآن كے ليے دو فعل ''انزل ''اور ''نزّل'' كو لانا شايد اس وجہ سے ہو كہ '' نزل'' كا معنى پراگندہ اور تدريجى نزول ہے_

۱۷_قرآنى آيات ميں تفكر، حقانيت كو كشف كرنے اور بشر پر نزول وحى كے جائز و ممكن ہونے كا سبب ہے_

وما ارسلنا من قبلك الا رجالاً نوحى اليهم وأنزلنا الذكر لتبيّن للناس ولعلّهم يتفكرّون

احتمال ہے كہ ''يتفكّرون'' كا متعلق وہ اعتراض ہو جو مشركين كى طرف سے پيش كيا گيا ہے كہ بشر پر وحى كا نزول ، ممكن نہيں ہے_

۱۸_تفكر اور غور و فكر، ايك مطلوب اور شائستہ چيز ہے_ولعلّهم يتفكّرون

۱۹_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام ...وسمّى اللّه عزّوجل القرآن ذكراً فقال تبارك و تعالي: ''وأنزلنا اليك الذكر ...'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ خداوند عالم نے قران كو ''ذكر ''كا نام ديا ہے_ اور فرمايا ہے''وأنزلنا اليك الذكر''

الله تعالي:الله تعالى كے عطايا ۳،۱۲

انبياء:آنحضرت سے پہلے والے انبياء كے معجزہ كى خصوصيات ۱۲; انبياءعليه‌السلام كو وحي۲;انبياءعليه‌السلام كى بعثت كے دلائل۱; انبياءعليه‌السلام كى كتاب۱،۲; انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۲; انبياءعليه‌السلام كے بيّنات ۱،۲،۳;انبياءعليه‌السلام كے حسى معجزات ۱۲; انبياءعليه‌السلام كے خصوصيات ۲; انبياءعليه‌السلام كے معجزات ۱

تذكر كے اسباب

تفكر:تفكر كى اہميت ۱۸; تفكر كے آثار ۱۵; قرآن ميں تفكر كے آثار ۱۷

حقائق:

____________________

۱) كافى ،ج۱،ص۲۹۵، نوراثقلين،ج۳ ص۵۷، ح۹۷_

۴۴۴

حقائق كو بيان كرنے كى روش۱۳; حقائق كو بيان كرنے كے اسباب۱۷; حقائق درك كو كرنے كے وسائل۱۵

ذكر:۵،۱۹

روايت۱۹

شناخت:شناخت كے وسائل۱۵

عمل:پسنديدہ عمل۱۸

قرآن:قرآن فہمى كے اسباب۱۰; قرآن كا اعجاز۱۱،۱۲; قرآن كا تدريجى نزول ۱۶; قرآن كا كردار۴; قرآن كا نزول دفعي۱۶; قرآن كو بيان كرنا۶; قرآن كوبيان كرنے كا فلسفہ۱۴; قرآن كى فضيلت۱۱،۱۲; قرآن كے خصوصيات ۴; قرآن كے مخاطب۷; قرآن كے نام ۵،۱۹;قرآن كے نزول كا فلسفہ ۱۴; قرآن مبين۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نزول قرآن۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار۱۰،۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا منزہ ہونا ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري۶; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف رجوع ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فہم و فراست۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كتاب۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۸،۹،۱۰،۱۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم كى خصوصيات ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے معجزہ كى خصوصيات۱۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و فراموشي۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و قرآن۶

آیت ۴۵

( أَفَأَمِنَ الَّذِينَ مَكَرُواْ السَّيِّئَاتِ أَن يَخْسِفَ اللّهُ بِهِمُ الأَرْضَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَشْعُرُونَ )

كيا يہ برائيوں كى تدبيريں كرنے والے كفار اس بات سے مطمئن ہوگئے ہيں كہ اللہ اچانك انہيں زمين ميں دھنسا دے يا ان تك اس طرح عذاب آجائے كہ انھيں اس كا شعور بھى نہ ہو _

۱_خداوند عالم نے پيغمبر كے خلاف سازش كرنے والوں كو دھنسا دينے كى دھمكى دى _

۴۴۵

أفا من الذين مكرو السيّات ان يخسف اللّه بهم الأرض

ما قبل آيات جو كہ مشركين اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وقرآن كے خلاف ان كى سازشوں كے بارے ميں ہيں كے قرينہ كى بناء پر''الذين كفروا'' سے مراد وہ افراد ہيں جو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى راہ ميں ركاوٹ بنے ہوئے تھے_

۲_ قيامت اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں شبہ پيدا كرنا ، قبيح اور ناپسنديدہ عمل ہے_

واقسموا باللّه جهد ايمانهم لا يبعث اللّه من يموت ...وما ارسلنا من قبلك الا رجالاً نوحى اليهم ...أفا من الذين مكرو السيّات

''سيّة'' كى جمع''سيّات'' ہر قبيح عمل كے معنى ميں ہے ''فاصابہم السيّات ما عملوا'' كے قرينہ كى بناء پر آيات ميں ''سيّات'' سے مراد ، ممكن ہے ايسے شبہات ہوں جو ما قبل آيات ميں مشركين كى جانب سے پيش كے گئے تھے_

۳_پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والے مشركين كے احساس امن كى خداوند عالم نے مذمت كى ہے_

أفأمن الذين مكروالسيّات

''ا فأمن'' ميں ہمزہ استفہام تو توبيخ كے ليے ہے_

۴_بد كردار افراد، كو كبھى بھى الہى عذاب سے امان كا احساس نہيں كرنا چاہيے_

ا فامن الذين مكرو السيّات ان يخسف اللّه بهم الارض

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے مقصد سے روكنے كے ليے ہر قسم كى كوشش قبيح ہے_ا فأمن الذين مكروا لسيّات

لغت ميں ''مكر'' كا معنى كسى شخص كو اس كے مقصد سے روكنا ہے اور ''سيّات '' فعل ''مكروا'' كے ليے مفعول بہ اور اس ميں ''عملوا'' جيسے فعل متعدى كا معنى متضمن ہے_

۶_زمين ، الہى عذاب كا ايك ذريعہ ہے_ان يخسف اللّه بهم الارض

۷_ قبيح اعمال كے ليے نقشہ كشى اور پروگرام بنانے والے،انواع و اقسام كے الہى عذاب سے دوچار ہوں گے _

ا فأمن الذين مكروا السيّات ان يخسف اللّه بهم الأرض او يأتيهم العذاب من حيث لا يشعرون

۸_ خداوند عالم كى قدرت ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كى نقشہ كشى اور ان كے خلاف سازش كرنے والوں نيز ان كے مكر سے بلند و برتر ہے_ا فأمن الذين مكرو السّيات ان يخسف اللّه بهم الأرض

۹_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ان كے مقصد سے روكنے كے ليے لوگوں

۴۴۶

كے ذہن ميں خدا، معاد اور پيغمبر كے بارے ميں شبہہ پيدا كرنا، مشركين كا نہايت ہى گھٹيا فعل تھا_

قالوا لوشاء اللّه ما عبدنا من دونه من شيء ...واقسموا باللّه لا يبعث اللّه من يموت وما ارسلنا من قبلك الا رجالاً نوحى اليهم ...ا فامن الذين مكروالسيّات

يہ مطلب اس بناء پر ہے جب ''سيّات ''اس مصدر محذوف كے ليے صفت ہوجو فعل ''مكروا'' كے ليے مفعول مطلق ہے اس بناء پر قبيح اور برے مكر سے مراد، وہى نكات ہيں جو مشركين كى طرف سے خدا ، معاد اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں بيان كيے جاتے تھے_

۱۰_بعض گناہوں كا ارتكاب، دنياوى عذاب كا حامل ہے_

ا فأمن الذين مكروا السيّات ان يخسف اللّه بهم الارض اويأتيهم العذاب

۱۱_ كچھ گناہ ،زمين ميں دھنسے كى سزاكے حامل ہيں _ا فأمن الذين مكروالسيّات ان يخسف الله بهم الارض

۱۲_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والے مشركين كو ناگہانى عذاب كى دھمكى دى جانا _

ا فأمن الذين مكروالسيّات ...اويأتيهم العذاب من حيث لا يشعرون

۱۳_ الہى عذاب، درك، پيشگوئي اور دفع كے قابل نہيں ہے_ا ويأتيهم العذاب من حيث لا يشعرون

۱۴_ قبيح اعمال كا ارتكاب اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و دين كے خلاف سازش كرنے والے ، انواع و اقسام كے عذاب سے دوچار ہيں _ا فأمن الذين مكروا لسيّات ان يخسف اللّه بهم الأرض اويأتيهم العذاب

۱۵_ جس وقت انبياء و دين كے خلاف سازش كرنے والوں كى سازشيں سنگين اور حدسے بڑھ جائيں تو ان كا راستہ روكنے كے ليے خداوند عالم مداخلت كرتاہے_ا فأمن الذين مكروالسيّات ان يخسف اللّه بهم الأرض او يأتيهم العذاب

سازش كرنے والوں كا سامنا كرنے كے ليے''خسف''(زمين ميں دھننسا) اور عذاب كو خداوند عالم كى طرف نسبت دنيا، ايك قسم كى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے خلاف سازش برداشت نہ كرنے سے حكايت ہے ''سيّات'' كو الف لام كے ساتھ جمع لانا جوكہ عموميت كا فائدہ دے رہا ہے ممكن ہے سازش كى اقسام اور سنگينى اور اس كے مختلف زاويوں سے حكايت ہو_

۱۶_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام '' سئل عن قول اللّه: ''ا فأمن الذين مكروا لسيّات ان يخسف اللّه بهم الارض''قال :هم اعداء اللّه وهم

۴۴۷

يمسخون و يقذقون و يسيخون فى الأرض (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''ا فأمن الذين مكروا السيّات ان يخسف اللّه بهم الارض'' كے بارے ميں سوال كيا گيا تو امام نے جواب ميں فرمايا كہ وہ دشمنان الہى ہيں اور مسخ شدہ ہيں اور انہيں نشانہ بنايا جائے گا اور وہ زمين ميں دھنس جائيں گے _

عياشى كے نسخہ ميں ''يسسيحون '' لكھا ہے ليكن ہم نے نورالثقلين سے نقل كيا ہے جو كہ صحيح معلوم ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۱۵;الله تعالى كى سرزنشيں ۳; الله تعالى كى قدرت۸; الله تعالى كے انذار ۱;الله تعالى كے بارے ميں شبہہ ڈالنا۹; الله تعالى كے دشمنوں كو سز ا_۱۶;الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۳

انذار:زمين ميں دھنس جانے والے عذاب سے ڈرانا ۱; عذاب سے ڈرانا۱۲

بدكار:بدكاروں كا عذاب ۱۴;بدكاروں كے عذاب كا حتمى ہونا۴

دين:دين كے خلاف سازش كرنے كى ممانعت ۱۵; دين كے دشمنوں كو عذاب۱۴

روايت:۱۶

زمين:زمين دھنس جانا۱۶; زمين ميں دھنس جانے كے اسباب۱۱

سازش كرنے والے:سازش كرنے والوں كو عذاب۷

عذاب:دنياوى عذاب كے اسباب۱۰;عذاب سے محفوظ ہونے كا احساس۴;عذاب كا ٹل جانا۱۳; عذاب كى پيشگوئي۱۳;زمين كے ساتھ عذاب۶; عذاب كے وسائل۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲،۵;ناپسنديدہ عمل كى نقشہ كشى كرنے والوں كا عذاب۷

گناہ:گناہ كا دنياوى كيفر و سزا۱۰; گناہ كى سزا_ ۱۱; گناہ كے آثار ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں شبہہ پيداكرنے والوں كى سرزنش۲; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں

____________________

۱)تفسير عياشي، ج۲، ص۲۶۱، ح۳۵ ، نور الثقلين، ج۳ ص۵۹، ح۱۰۵_

۴۴۸

شبہہ ڈالنا۹; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے پر سرزنش۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے كى ممانعت ۱۵; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كا مكر و فريب; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كو انذار ۱،۱۲; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كو عذاب ۱۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كى سا زش۸،۹

مشركين:مشركين كا ناپسنديدہ عمل ۹; مشركين كو انذار۱۲; مشركين كے امنيت كے احساس كى سرزنش۳; مشركين كے شبہہ ڈالنے كا فلسفہ۹

معاد:معاد كے بارے ميں شبہہ ڈالنا ۹; معاد كے بارے ميں شبہہ ڈالنے كى سرزنش۲

آیت ۴۶

( أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِي تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ )

يا انہيں چلتے پھرتے گرفتار كرلياجائے كہ يہ اللہ كو عاجز نہيں كرسكتے ہيں _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سارش كرنے وا لوں كو ان كى روزمرّہ كى سرگرميوں كى بناء پرہلاكت آميز عذاب كى دھمكى _

ا فأمن الذين مكروالسيّات اويأخذهم فى تقلّبهم

''اخذ''(لينا) ہلاكت سے كنايہ ہے اور ''تقلّب'' (تصرف) ممكن ہے كہ ہر قسم كى تلاش و كوشش اور آنے جانے اور سرگرميوں سے كنايہ ہو_

۲_ بدكارلوگوں كو خداوند عالم كى طرف سے ہلاكت اور عذاب استيصال كى دھمكى دى گئي ہے_

ا فأمن الذين مكروالسيّات اوياخذ هم فى تقلّبهم

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والوں كو خداوند عالم كى طرف سے يہ دھمكى كہ انہيں سازش كے وقت ،ہلاكت آميز عذاب اپنى لپيٹ ميں لے لے گا_

۴۴۹

ا فأمن الذين مكرو السيّات ...اويأخذهم فى تقلّبهم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پرہے كہ جب ''تقلّبہم'' سے مراد، مشركين اور سازش كرنے والوں كى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف اپنے مقاصد كو عملى جامہ پہنا نے كى كوشش ہو_

۴_خداوند عالم كے دنياوى عذابوں ميں سے ايك ناگہانى ہلاكت ہے_أو يأخذ هم فى تقلّبهم

۵_بد كارلوگ كبھى بھى خداوند عالم كے عذاب استيصال اور ہلاكت آميز عذاب سے امان ميں نہيں ہيں _

ا فأمن الذين مكروالسيّات ...اويأخذ هم من تقلّبهم

۶_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والے اپنے آپ كو كبھى بھى عذاب استيصال الہى سے محفوظ نہ سمجھيں _

ا فأمن الذين مكروالسيّات ...أويأخذ هم فى تقلّبهم

۷_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والوں كے پاس خداوند عالم كے عذاب استيصال سے فرار كا كوئي راستہ نہيں تھے_ا فأمن الذين مكروالسيّات ...اويأخذ هم فى تقلّبهم فى هم بمعجزين

۸_ خداوند عالم كے عذاب كے مقابلے ميں انسانى توانائياں بے كار ہيں _ا ويأخذهم فى تقلّبهم فما هم بمعجزين

۹_ عذاب الہى كے مقابلے ميں ناتوانى سبب بنتى ہے كہ انسان عذاب استيصال كے مقابلے ميں سر تسليم خم كرلے_

أويأخذهم فى تقلّبهم فما هم بمعجزين

''فما ہم ''ميں ''فا'' علّت كے ليے ہے_

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۲،۳

انذار:عذاب استيصال سے انذار۲; عذاب سے انذار ۱،۳

انسان:انسان كا عجز۸

بدكار:بدكاروں كو انذار۲; بدكاروں كے عذاب كا حتمى ہونا۵

عجز:عجز كے آثار۹

۴۵۰

عذاب:عذاب استيصال سے عذاب۷; عذاب سے محفوظ ہونے كا احساس۶; عذاب سے نجات۸;عذاب كے مقابلے ميں تسليم ہوجانا۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كو انذار ۱،۳; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كى ہلاكت۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كے عذاب كا حتمى ہونا ۶،۷

ہلاكت:ناگہانى ہلاكت

آیت ۴۷

( أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَى تَخَوُّفٍ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

يا پھر انھيں ڈرا ڈرا كر دھيرے دھيرے گرفت ميں ليا جائے كہ تمھارا پروردگار بڑا شفيق اور مہربان ہے _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والوں كو خوف و ہراس كى حالت ميں ہلاكت كى دھمكى دى گئي ہے_

ا فأمن الذين مكرو السيّات اويأخذهم على تخوّف

''أخذ'' (لينا) ہلاكت سے كنايہ ہے اور ''على تخوّف'' ''يأخذ'' كے مفعول كے ليے حال ہے ممكن ہے ''تخّوف''كى اصل خوف ہو جس كا معنى ڈر ہے_

۲_ بدكردار افراد كو خوف و ہراس كى حالت ميں دھمكى دى گئي ہے_

ا فأمن الذين مكرو السيّات ...اويأخذ هم على تخّوف

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والوں كو تدريجى ہلاكت كى دھمكى دى گئي ہے_

ا فأمن الذين مكرو السيّات ...او يأخذ هم على تخّوف

لغت ميں ''تخّوف'' كا معنى ''تنقص'' ذكرہوا ہے جس سے مراد ، موت كى وجہ سے انسانوں كے اموال اور نفوس كى تعداد ميں كمى واقع ہونا ہے اس بناء پر ''تخّوف'' يہ ہے كہ كچھ تعداد ہلاك ہوگئي ہے اور پھر دوسرے گروہ كى بارى آئے گى اور يہ

۴۵۱

تدريجى ہلاكت سے حكايت ہے_

۴_لوگوں كے ايك گروہ كو ہلاك كرنا اور اس كے بعد باقى افراد ميں نفسياتى بحران پيدا كرنا ، خداوند عالم كا ايك دنياو ى عذاب ہے_اويأخذهم على تخّوف

۵_ خداوند عالم ، رؤوف( محبت ركھنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_فان ربّكم لروؤف رحيم

۶_خداوند عالم كى بندوں پر مہربانى و رحمت، اس كى ربوبيّت كا تقاضا ہے_فان ربّكم لروؤف رحيم

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والوں كو دھمكى دينا ، خداوند عالم كى مؤمنين پر نرمى اور رحمت كا جلوہ ہے _

ا فأمن الذين مكروالسيّات ان يخسف اللّه بهم ...أويأتيهم العذاب ...فان ربّكم لروؤف رحيم

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے جب عبارت ''فان ربّكم لروؤف رحيم'' مؤمنين كو خطاب ہو اور سازشيوں كے خلاف انواع و اقسام كى دھميكوں كے بعد اس كا ذكر ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

۸_بدكردار اور سازش كرنے والوں كو تدريجى طور پر ہلاك كرنا ، خداوند عالم كى نرمى اور رحمت كا جلوہ ہے_

ا فأمن الذين امنوا مكروالسيّات ...اويأخذهم على تخوّف فان ربّكم لروؤف رحيم

''فانّ'' ميں ''فا'' علّت كے ليے ہے اور ممكن ہے بدكردار افراد كى ہلاكت كے تدريجى ہونے كى علّت كے سلسلہ ميں ہو_

۹_بدكردار اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كرنے والے، انواع و اقسام كے دنياوى عذاب سے دوچار ہيں _

ا فأمن الذين مكروالسيّات ان يخسف اللّه بهم الأرض أويأتيهم العذاب ...اويأخذهم فى تقلّبهم ...اوياخذهم على تخّوف

۱۰_ منطقى استدلال كے بعد بدكردار وں كو دھمكى دينا، قرآن كريم كا ايك تبليغى شيوہ ہے_

وما ارسلنا من قبلك الارجالاً نوحى اليهم فاسئلوا اهل الذكر ...وأنزلنا اليك الذكر لتبيّن للنّاس ...ا فأمن الذين مكروا ...ان يخسف اللّه بهم ...اؤيأخذهم على تخوّف

۱۱_ انسانوں ميں خوف و اميد كى حالت پيدا كرنا ، قرآن كريم كا ايك تبليغى طريقہ ہے_

أويأخذ هم على تخّوف فان ربّكم لرؤوف رحيم

بدكردار افراد كو دھمكى دينے كے بعد''فان ربّكم

۴۵۲

لرؤوف رحيم'' كى عبارت جو كہ خداوند عالم كى محبت و مہربانى پر دلالت كررہى ہے كا ذكر ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_عملى طور پر اقدام كى جگہ عذاب كى دھمكى دينے كا سرچشمہ ، خداوند عالم كى نرمى اور رحمت ہے_

أويأخذ هم على تخوّف فان ربّكم لروؤف رحيم

اسماء و صفات:روؤف۵;رحيم۵

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷،۸; الله تعالى كى رحمت كے آثار۱۲; الله تعالى كى مہربانى كا سرچشمہ۶; الله تعالى كى مہربانى كى نشانياں ۷،۸; الله تعالى كى مہربانى كے آثار۱۲

انذار:عذاب سے انذار۱،۲،۳; عذاب سے انذار كا سرچشمہ۱۲

بدكار:بدكاروں پر اتمام حجت ۱۰;بدكاروں كا دنياوى عذاب۹;بدكاروں كو انذار ۲،۱۰; بدكاروں كو ڈر۲; بدكاروں كى تدريجى ہلاكت ۸; بدكاروں كى ہلاكت ۲;

تبليغ:تبليغ كا طريقہ كار۱۰،۱۱

خوف:خوف و اميد۱۱

سازش كرنے والے:سازش كرنے والوں كى تدريجى ہلاكت ۸

عذاب:دنياوى عذاب ۴;عذاب سے باقى بچ جانے والوں كا خوف۴

مؤمنين:مؤمنين پر رحمت۷

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كاخوف۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كو انذار ۱،۳،۷; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كى تدريجى ہلاكت ۳; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كى ہلاكت ۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دشمنوں كے ليے دنياوى عذاب۹

۴۵۳

آیت ۴۸

( أَوَ لَمْ يَرَوْاْ إِلَى مَا خَلَقَ اللّهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلاَلُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالْشَّمَآئِلِ سُجَّداً لِلّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ )

كيا ان لوگوں نے ان مخلوقات كو نہيں ديكھا ہے جن كا سايہ داہنے بائيں پلٹتا رہتا ہے كہ سب اس كى بارگاہ ميں تواضع و انكسار كے ساتھ سجدہ ريز ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كو مادى موجودات اور ان كے سايہ كى گردش ميں دقت اور مطالعہ كى دعوت دى ہے_

أولم يروا الى ماخلق اللّه من شى يتفيّوا ظلاله عن اليمين و الشمائل

مذكورہ مطلب درج ذيل نكات پر موقوف ہے _۱_فعل''راي''جب ''الي'' كے ساتھ متصل ہو تو اس ميں ''نظر '' كا معنى متضمن ہوتا ہے اور لغت ميں ''نظر'' كا معنى كسى چيز ميں نگاہ كے ذريعہ تامّل كرنا ہے _۲_ آيت ميں ''يروا'' كى ضمير كے مرجع كے بارے ميں احتمال ہے كہ وہ ''الناس'' ہو _ ۳_ ہمزہ استفہام انكار تو بيخى ہے اور اس كا نتيجہ مطالعہ كى دعوت ہے _

۲_خداوند عالم نے مشركين كو مادى موجودات اور ان كے سايہ كى گردش ميں دقت اور مطالعہ كى دعوت دى ہے_

أولم يروا الى ما خلق اللّه من شى يتفّيوا ظلاله

اس مطلب ميں ''يروا'' كى ضمير كا مرجع مشركين ہے كہ جن كے بارے ميں ما قبل آيات ميں گفتگو ہوئي ہے_

۳_ خداوند عالم نے نظام شمسى كے حركات و آثار ميں دقت اور مطالعہ كى دعوت دى ہے_

أولم يروا الى ما خلق اللّه من شيء يتفيّوا ظلاله من اليمين والشمائل

مادى موجودات كے سايوں ميں دقيق نگاہ كى دعوت دنيا، ممكن ہے نظام شمسى ميں مطالعہ كى طرف اشارہ ہو كيونكہ اجسام كے سايہ كى گردش كى علت خود اجسام نہيں ہيں بلكہ نظام شمسى كے طلوع و غروب اور گردش كا نتيجہ ہے_

۴_انسانوں كو چاہيے كہ وہ مادى موجودات اور ان كے

۴۵۴

تحولات كا مشاہدہ كرنے كے ذريعہ ان كے بارے ميں دقيق مطالعہ كريں _

ا ولم يروا الى ما خلق اللّه من شى يتفيّوا ظلاله من اليمين والشمائل

''ا ولم يروا''ميں ہمزہ ، توبيخى ہے اور 'راي'' كا معنى ديكھنا ہے چونكہ خداوند عالم نے لوگوں كو مادى اشياء كو نہ ديكھنے كى وجہ سے مورد سرزنش قرار ديا ہے لہذا يقيناً ان كى طرف نہ ديكھنے سے مراد ، نگاہ نہ كرنا نہيں ہے چونكہ لوگ مادى اشياء كو ديكھتے ہيں لہذا لوگوں كى سرزنش ، ان مادى موجودادت ميں عميق نگاہ نہ كرنے كى وجہ سے ہے_

۵_ مادى موجودات اور ان كے سايہ كى پيدائش نيز دائيں اوربائيں طرف ان كى گردش ، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے_أولم يروا الى ما خلق الله من شى يتفيّوا ظلاله من اليمين والشمائل

اشياء اور ان كے سايہ كى گردش ميں عميق نگاہ نہ كرنے والوں كى سرزنش، يقيناً خود ان كى وجہ سے نہيں ہے بلكہ اس وجہ سے ہے كہ ان كى طرف نگاہ كے ذريعہ وہ خداوند عالم كو درك كرسكيں _

۶_مادى موجودات ميں عميق نگاہ نہ كرنے كى وجہ سے مشركين ، خداوند عالم كى مذمت كے مصداق ٹھہرے ہيں _

أولم يروا الى ما خلق الله من شى يتفيّوا ظلاله من اليمين والشمائل

۷_ سايہ دار اجسام اور ان كے سايہ كى تخليق ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_

أولم يروا الى ما خلق اللّه من شى يتفيّوا ظلاله من اليمين والشمائل

۸_ اجسام كے سايہ كى گردش ، خداوند عالم كے سامنے سجدہ ، فرمانبردارى اور ان كے تذلّل كى نشانى ہے _

اولم يروا الى ما خلق الله من شى يتفيّوا ظلاله من اليمين والشمائل سجداً لله وهم داخرون

۹_ مادى موجودات ميں گہرا مطالعہ كرنے كے ذريعہ ، خداوند كے سامنے ان كى فرمانبردارى اور تذلل كا استفادہ كيا جا سكتا ہے_اولم يروا الى ما خلق الله من شى يتفيّوا ظلاله عن اليمين و الشمائل سجداً للّه وهم داخرون

۱۰_خداوند عالم كے سامنے مادى موجودات كى فرمانبردارى اور تذلل ، يہ زمينہ فراہم كرتا ہے كہ انسان خدا كے سامنے تسليم خم ہو جائے _اولم يروا الى ما خلق الله من شى ء يتفيّوا ظلاله عن اليمين و الشمائل سجداً وهم داخرون

خداوند عالم كے مقابلہ ميں مادى موجودات كے تذلل اور سجدہ كے بارے ميں غور فكر كى دعوت حقيقت ميں ان سے عبرت لينے كى دعوت ہے_

۱۱_تمام موجودات مادي، مكمل خضوع كے ساتھ خداوند

۴۵۵

عالم كو سجدہ كرتے ہيں _اولم يروا، من شيء ...سجداً للّه وهم داخرون

لغت ميں ''داخر'' كا معنى ذليل ہے اور جملہ ''وہم ذاخرون'' كلمہ ''ظلال'' كے ليے حال ہے_

۱۲_خداوند عالم كے سامنے سايوں كا مكمل خضوع و فرمانبردارى نے انہيں ايك خاص اہميت عطا كى ہے_

من شيء يتفيّوا ظلاله ...سجداًللّه وهم داخرون

''ہم ''كى ضمير ذوالعقول كے ليے استعمال ہوتى ہے ''ظلال'' كے بارے ميں اس كا استعمال ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

آيات خدا:خداوند عالم كى آفاقى آيات۵

اقدار:اقدار كا ملاك۱۲

پيدائش كائنات:پيدائش كائنات كے مطالعہ كى اہميت ۴،۶; پيدائش كائنات كے مطالعہ كى دعوت ۱،۲،۳;

تسليم:خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كا سرچشمہ۹،۱۰

خدا:خداوند عالم كى خالقيت۷; خداوند عالم كى دعوتيں ۱،۲،۳; خداوند عالم كى سرزنشيں ۶

ذكر:موجودات كے تسليم ہونے كے ذكر كے آثار ۱۰; موجودات كے خضوع كے ذكر كے آثار ۱۰

سايہ:سايہ كا تسليم ہونا ۸; سايہ كا خضوع ۸; سايہ كا سجدہ كرنا۸; سايہ كى قدر و قيمت۱۲; سايہ كى گردش۵،۸; سايہ كى گردش كا سرچشمہ۷; سايہ كے تسليم خم ہونے كے آثار ۱۲; سايہ كے خضوع كے آثار۱۲

سجدہ:خدا كے ليے سجدہ۸،۱۱

مشركين:مشركين كو دعوت ۲; مشركين كو سرزنش۶

منظومہ شمسي:منظومہ شمسى كى حركت كا مطالعہ۳

موجودات:سايہ دار موجودات كى خلقت۷;مادى موجودات ۵; مادى موجودات كے مطالعہ كے آثار۹; موجودات كا خضوع۱۱ ; موجودات كا سجدہ۱۱; موجودات كا سرتسليم كرنا۹،۱۱

۴۵۶

آیت ۴۹

( وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مِن دَآبَّةٍ وَالْمَلآئِكَةُ وَهُمْ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ )

اور اللہ ہى كے لئے آسمان كى تمام چيزيں اور زمين كے تمام چلنے والے اورملائكہ سجدہ ريز ہيں اور كوئي استكبار كرنے والا نہيں ہے _

۱_دنيا كے تمام چلنے والے موجودات ، خداوند عالم كے سامنے ہميشہ مطيع اور سجدہ ريز ہيں _

وللّه يسجد ما فى السموات وما فى الأرض من دابّة والملائكة

۲_آسمانوں ميں چلنے والے جسمانى موجودات كا موجود ہونا_وللّه يسجد ما فى السموات ...من دابّة

''من'' ''ما'' موصولہ كے بيان كے ليے ہے لغت ميں ''دابة ''كا معنى ايسا چلنے والا ہے جس كى حركت محسوس نہ ہو ''دابة'' محلاً منصوب ہے اور''يسجد'' كے فاعل كے ليے حال ہے، اس بنا ء پر ''ما ''پر ملائكہ جو كہ مجرد موجودات ہيں كا عطف كے قرينہ كى بناء پر ممكن ہے جسمانى موجودات ہوں _

۳_كائنات كے متعدد آسمان ہيں _ما فى السموات وما فى الارض

۴_ تمام چلنے والے موجودات اور ملائكہ ، فقط خداوند عالم كے سامنے سجدہ ريز ہوتے ہيں _

وللّه يسجد ما فى السموات وما فى الأرض من دابة والملائكة

۵_كائنات كے زندہ موجودات كے د رميان، ملائكہ كا ايك بلند و بالا مقام ہے_

ولله يسجد ما فى السموات وما فى الارض من دابة والملائكة

تمام موجودات ميں ملائكہ كے ذكر كے ساتھ تخصيص ممكن ہے ان كے بلند مقام سے حكايت ہو_

۶_تمام چلنے والے موجودات ، خداوند عالم كے مقابلہ ميں مطيع ہيں اور وہ غرور تكبر سے كام نہيں ليتے ہيں _

ولله يسجد ما فى السموات وما فى الارض من دابة ...وهم لايستكبرون

۴۵۷

۷_ تمام ملائكہ ، خداوند عالم كے مطيع اور فرمانبردار اور اس كى احكام كى نافرمانى نہيں كرتے ہيں _

وللّه يسجد والملائكه وهم لا يستكبرون

۸_استكبار ى فكر ، ايك ناپسنديدہ اور قبيح چيز ہے_وهم لا يستكبرون

فرشتوں كى توصيف كے ليے ان سے تكبر كى نفى اس كے مذموم ہونے سے حكايت ہے_

آسمان:آسمان كا متعدد ہونا ۳

اخلاق:رزائل اخلاقي۸

استكبار:استكبار كا ناپسنديدہ ہونا ۸

اطاعت:خداوند عالم كى اطاعت۶،۷

چوپائے:چوپائے آسمانى مادي۲;چوپائے اور استكبار ۶; چوپاؤں كا سجدہ ۱،۴; چوپاؤں كا سر تسليم خم كرنا۱،۶; چوپاؤں كى توحيد عبادى ۴

سجدہ:خداوند عالم كے ليے سجدہ۱،۴

ملائكہ:ملائكہ او رمعصيت۷; ملائكہ كا سجدہ ۴; ملائكہ كا سر تسليم خم كرنا۷; ملائكہ كى توحيد عبادي۴; ملائكہ كے خصوصيات ۷; ملائكہ كے فضائل ۵

آیت ۵۰

( يَخَافُونَ رَبَّهُم مِّن فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ )

يہ سب اپنے پروردگار كى برترى اور عظمت سے خوفزدہ ہيں اور اسى كے امر كے مطابق كام كر رہے ہيں _

۱_ملائكہ، ہميشہ خداوند عالم كے مقام ربوبيت اور اس كے قہر و غضب سے خوف وہراس ميں ہيں _

والملائكه ...يخافون ربّهم من فوقهم

''من فوقہم'' ''رب'' كے ليے حال ہے او ر خداوند عالم كے اس علم و برترى پر دلالت كر رہا ہے جو اس كے قہر و غضب سے حاكى ہے او رفعل مضارع ''يخافون'' ہميشگى پر دلالت كررہا ہے_

۴۵۸

۲_ملائكہ ، نفسياتى تاثير اور انعطاف كے حامل ہيں _والملائكة ...يخافون ربّهم

۳_ملائكہ ہميشہ خداوند عالم كے بلند و برتر مقام كى طرف توجہ كئے ہوئے ہيں _يخافون ربّهم من فوقهم يفعلون

۴_خداوند عالم كى ربوبيت و قہر كا مقام ، خوف و ہراس كے سزا وار ہے_يخافون ربّهم من فوقهم

۵_ملائكہ ،ہميشہ خداوند عالم كے احكام اور فرامين كے مطيع ہيں اور اس كى نافرمانى نہيں كرتے ہيں _

(نافرمانى سے معصوم ہيں )والملائكة ...يفعلون ما يؤمرون

۶_ملائكة ،اوامر الہى كو انجام دينے پرمامور ہيں _والملائكة ...ويفعلون ما يؤمرون

۷_خوف الہي، اس كے احكام كى بجا آورى كا زمينہ فراہم كرتا ہے_يخافون ربّهم ...ويفعلون ما يؤمرون

۸_خوف خدا اور اس كے فرامين كو بے چون وچرا انجام دينا ، پسنديدہ اور مطلوب امر ہے _

يخافون ربّهم ...ويفعلون ما يؤمرون

۹_ملائكہ ، خداوند عالم كى خاص ربوبيت كے تحت ہيں _والملائكة ...يخافون ربّهم

خداوند عالم كا تمام موجودات كے ''رب'' ہونے كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے اور لفظ ''رب'' كا ضمير ''ہم''كہ جس كا مرجع ملائكہ ہے كى طرف اضافہ ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

۱۰_ مشركين ، ملائكہ كے بلند مقامات و مرتبہ كے معتقد تھے_والملائكة وهم لا يستكبرون _يخافون ربّهم

احتمال ہے كہ موجودات ميں سے ملائكہ كا خاص ذكر ، خداوند عالم كے سامنے ان كى اطاعت اور فرمانبردارى كى بناء پر ہو چونكہ مشركين ان كے بارے ميں بلند مقامات كے معتقد تھے خداوند عالم نے ان كى اطاعت اور فرمانبر دارى پر تاكيد كے ذريعہ مشركين كو اس فكر كے كسب كى دعوت دى ہے_

اطاعت:خداوند عالم كى اطاعت۵،۸; خداوند عالم كى اطاعت كا زمينہ۷

الله تعالى :الله تعالى كا علو۳;الله تعالى كى خاص ربوبيّت۹; اوامر الہي۷،۸

ذكر:ذكر الہي۳

خوف:

۴۵۹

خوف خدا_۸; خوف خدا كے آثار۷; ربوبيت الہى كا خوف۱،۴; قہاريت الہى كا خوف۱،۴

عمل:پسنديدہ عمل۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۱۰

ملائكہ:ملائكہ كا اثر قبول كرنا۲; ملائكہ كا خوف_۱; ملائكہ كا سر تسليم خم كرنا ۵; ملائكہ كا مرّبي۹; ملائكہ كى خصوصيات ۵; ملائكہ كى ذمّہ دارى ۶; ملائكہ كى عصمت۵; ملائكہ كے مقامات كا عقيدہ ركھنا۱۰

آیت ۵۱

( وَقَالَ اللّهُ لاَ تَتَّخِذُواْ إِلـهَيْنِ اثْنَيْنِ إِنَّمَا هُوَ إِلهٌ وَاحِدٌ فَإيَّايَ فَارْهَبُونِ )

اور اللہ نے كہہ ديا ہے كہ خبردار و خدا نہ بناؤ كہ اللہ صرف خدائے واحد ہے لہذا مجھ ہى سے ڈرو_

۱_دو معبودوں كے انتخاب اور اس دو گانگى پر عقيدہ ركھنے سے خداوند عالم نے منع كيا ہے_

قال اللّه لا تتخّذ واالهين اثنين

۲_خداوند عالم ، معبود يكتا اور خدائے وحدہ لا شريك ہے_انّما هو الهٌ واحد

۳_خود خداوند عالم كى طرف سے اس كى يكتا ئي كا اعلان_وقال اللّه ...انّما هو الهٌ واحد

۴_توحيد كى دعوت اور شرك كى نفى ، اديان الہى كى روح ہے_

وقال اللّه لا تتخذوا الهين اثنين انّما هو الهٌ واحد

۵_ خداوند عالم كى يكتا ئي اوراس كے علاوہ ہر معبود كا باطل ہونا ، شرك سے اجتناب كے ضرورى ہونے پر دليل ہے_

وقال اللّه لا تتخذوا الهين اثنين انّما هو الهٌ واحد

''انّما هو اله واحد' ' كا جملہ''لا تتخذوا '' نہى كے ليے علت ہے اور خداوند عالم كى وحدانيت اور اس كے علاوہ ہر غير خدا اور معبود كے بطلان پر دلالت كررہا ہے_

۶_ فقط خداوند عالم كى ذات سے ڈرنا چاہيے_فاياّى فارهبون

لغت ميں ''رہب'' ايسا خوف ہے جس كے ساتھ اضطراب ہو_

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''العذاب'' كا الف و لام _جو عہد ذہنى كا ہے_ دنيوى عذاب (مہلك ) كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں لگتايوں ہے كہ چونكہ حضرت موسى (ع) كو عذاب خدا كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كا علم تھا اسلئے انہوں نے خدا تعالى سے اسكے وقوع پذير ہونے كے اسباب، يعنى دلوں كا سخت ہونا اور ان پر مہر لگ جانا ،كے فراہم كرنے كى درخواست كي_

۱۹_دلوں كا سخت ہوجانا اور ان پر مہرلگ جانا مہلك عذاب كے وقوع پذير ہونے كا سامان فراہم كرتا ہے_

و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العذاب'' كا الف و لام جوعہد ذہنى كا ہے دنياوى عذاب (مہلك) كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں واضح ہے كہ فرعون اور اسكے حواريوں كے دلوں كے سخت ہونے اور ان پر مہرلگ جانے كى درخواست در حقيقت مہلك عذاب كے اسباب فراہم ہونے كى درخواست ہے_

۲۰_جہنم كا دردناك عذاب، كافروں كى سزا ہے_فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

ہوسكتا ہے'' العذاب'' كا الف و لام جو عہد ذہنى كا ہے دنياوى عذاب(مہلك) كى طرف اشارہ ہو اور ہوسكتا ہے برزخ يا آخرت كے عذاب كى طرف اشارہ ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۲۱_كفار، موت كے وقت خدا تعالى كے دردناك عذاب كا مشاہدہ كريں گے_فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العذاب'' كا الف و لام جو عہد ذہنى كيلئے ہے عذاب برزخ كى طرف اشارہ ہو_

اقرار:ربوبيت كا اقرار ۱

ايمان :اس سے محروم لوگ۱۵; اس كا مركز ۱۴; بے فائدہ ايمان ۱۷; عذاب كے وقت ايمان ۱۷

توفيق:اسكے سلب ہونے كے عوامل ۱۵

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۶; اسكے عطيے۳

دعا:اسكے آداب ۱; اس ميں خضوع۱;اس ميں وسيلہ بنانا۱; پسنديدہ دعا ۱۲

دل :اس پر مہر كے اثرات ۱۵،۱۹; اس كا كردار اور

۵۸۱

اہميت ۱۴; مہرزدہ دلوں كا ايمان ۱۶

راہ خدا:اسكے موانع۱۲

طاغوتى لوگ:انكى دولت كے اثرات ۸; انكے مادى وسائل۸

عذاب :اسكے اثرات ۱۶; اسكے درجے ۱۶،۱۷،۲۰،۲۱; اہل عذاب ۲۰; مہلك عذاب كا پيش خيمہ ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲

فرعون :اس كا سوء استفادہ كرنا۵; اس كا گمراہ كرنا ۵; اس كى جنگ اور مقابلہ ۵; اسكى خصوصيات ۲; اسكى دولت كا سرچشمہ ۳،۶; اسكے دل پر مہرلگنا ۱۳; اسكے مادى وسائل۲،۵

فرعون كے حواري:انكا سوئ استفادہ كرنا ۵; انكا گمراہ كرنا۵;انكى جنگ۵; انكى دولت كا سرچشمہ۳،۵;انكى زندگى كى خصوصيات ۲; انكے دلوں پر مہرلگنا ۱۳; انكے مادى وسائل۲،۵

فقر:اسكے اثرات ۹

كفار:انكا ايمان ۱۷; انكا عذاب ۲۰،۲۱; انكا محروم ہونا ۴; انكى سزا ۲۰; يہجہنم ميں ۲۰; يہ اور دنيوى نعمتيں ۴; يہ موت كے وقت ۲۱

كفر:اس كا پيش خيمہ ۹; اس كا مركز۱۴; اسكے اثرات ۴

گمراہى :اسكے عوامل۸

موسى (ع) :انكا شكوہ ۷; انكا قصہ ۱۰،۱۱; انكى دعا۱۰،۱۱،۱۳،۱۸; يہ اور فرعون ۱۳،۱۸; يہ اور فرعون كا گمراہ كرنا۷; يہ اور فرعون كى دولت ۱۰،۱۱;يہ اور فرعون كے حوارى ۱۳،۱۸; يہ اور فرعون كے حواريوں كا گمراہ كرنا۷; يہ اور فرعون كے حواريوں كى دولت ۱۰،۱۱; يہ اور مہلك عذاب كى درخواست ۱۸

وسيلہ بنانا:خدا كى ربوبيت كو وسيلہ بنانا ۱

۵۸۲

آیت ۸۹

( قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلاَ تَتَّبِعَآنِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ )

پروردگار نے فرمايا كہ تم دونوں كى دعا قبول كرلى گئي تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں كے راستے كا اتباع نہ كرنا_

۱_خدا تعالى نے فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف موسى (ع) اور ہارون(ع) كى دعا كو قبول فرمايا _

قال قد اجيبت دعوتكما

۲_فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف دعا كرنے ميں ہارون (ع) ، حضرت موسى (ع) كے ہمراہ اور شريك تھے_

دعوتكم

۳_ خدا تعالى نے ہارون اور موسى (ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف ان كى دعا كى قبوليت كى اطلاع دى _

قال قد اجيبت دعوتكما

۴_ حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كى خواہشات كا پورا ہونا (فرعون اور اسكے حواريوں كے دلوں كا سخت ہوجانا، ان پر مہرلگ جانا اور مہلك عذاب كا وقوع پذير ہونا) وقت كے گزرنے اور حضرت موسى و ہارون (ع) پر بہت دباؤ اور سختيوں كے آنے پر منتج ہوا_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

خدا تعالى كا حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كو دعا كى قبوليت كى اطلاع دينے كے بعد انہيں پائيدارى اور استقامت كا حكم دينا اور استقامت كو فاء سببيہ كے ذريعے دعا كے ساتھ مربوط كرنا ،مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۵_خدا تعالى نے موسى (ع) و ہارون(ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كى جانب سے ان پر آنے والے دباؤ اور سختيوں كے مقابلے ميں پائيدارى اور استقامت كى نصيحت كي_

قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

۶_ خدا تعالى كى طرف سے حق پرستوں كى دعا اور خواہشات كا قبول ہونا اور انہيں مستكبرين كے خلاف كامياب كرناميدان جنگ ميں انكى پائيدارى اور استقامت كا تقاضا كرتا ہے_قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

۵۸۳

۷_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كے دباؤ كے مقابلے ميں استقامت كو چھوڑ كر كسى اور راستے پر چلنے سے ڈرايا اور خبردار كيا_فاستقيما و لاتتبعان سبيل الذين لايعلمون

۸_ راہ خدا اور راہ حق كى تلاش ميں سستى اور ناپائيدارى جاہلانہ كام اور جاہلوں كے راستے كو طے كرنا ہے_

فاستقيما ولا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون

۹_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) و ہارون(ع) كو نادان لوگوں كى راہ و روش كى پيروى كرنے سے منع فرمايا_

و لا تتبعان سبيل الذين لايعلمون

۱۰_ حضرت موسى (ع) اور انكے بھائي(ہارون (ع) ) فرعون اور اسكے حواريوں كے دباؤ ميں تھے_

قال موسى ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً ...ليضلوا عن سبيلك فاستقيما و لا تتبعان سبيل الذين لايعلمون

۱۱_ ثابت قدم اور ڈٹے رہنا اور نادان لوگوں سے متا ثر نہ ہونا اسلامى معاشرے كے راہبر كى ذمہ دارى ہے_

فاستقيما و لا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون

۱۲_امام صادق (ع) سے روايت كى گئيہے'' كان بين قول الله عزوجل'' قد اجيبت دعوتكما '' و بين اخذ فرعون اربعين عاماً'' (۱)

خدا تعالى كے ( موسى و ہارون ) كو اس فرمان ''تمہارى خواہش قبول ہوگئي'' اور فرعون كو سرنگوں كرنے كے درميان چاليس سال كا فاصلہ تھا_

۱۳_ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا''دعا موسى (ع) و امَّن هارون(ع) و امَّنت الملئكة فقال الله تبارك و تعالى '' قد اجيبت دعوتكما فاستقيما '' (۲)

حضرت موسى (ع) نے دعا كى اور ہارون(ع) نے آمين كہا اور فرشتوں نے بھى آمين كہا تو خدا تعالى نے فرمايا بيشك تمہارى دعا قبول كرلى گئي پس ثابت قدم رہو_

____________________

۱)كافى ج۱ص ۴۸۹ح۵_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۱۶ح ۱۱۷_

۲) كافى ج ۲ص۵۱۰ح۸_ نورالثقلين ج ۲ ص۳۱۶ح۱۱۸_

۵۸۴

استقامت :فرعون كے حواريوں كے مقابلے ميں استقامت ۵،۷; فرعون كے مقابلے ميں استقامت ۵،۷

جاہل لوگ :انكا راستہ ۸; انكى پيروى كرنے سے نہى ۹

حق طلب لوگ :انكى دعا كا قبول ہونا ۶; يہ اور مستكبرين ۶

حق طلبى :اس ميں سستى كى مذمت ۸

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۵; اسكے افعال ۳; اس كے نواہي۷،۹

دعا :اسكے قبول ہونے كى شرائط ۶ ; اس ميں استقامت ۶

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۱۱

راہبرى :اس ميں استقامت ۱۱; يہ اور جہلا۱۱

روايت :۱۲،۱۳

عمل :جاہلانہ عمل ۸

فرعون :اس پر نفرين۱

فرعون كے حوارى :ان پر نفرين ۱

مبارزت :اس ميں سستى سے نہى ۷

مستكبرين :انكے خلاف كاميابى كى شرائط ۶

موسى (ع) :انكا قصہ ۱۰;انكو نصيحت ۵;انكى دعا ۲;انكى دعا كى قبوليت ۱،۴،۱۲،۱۳; انكى دعا كى قبوليت كى خبر دينا ۳; انكى دعا ميں شريك ۲; انكى ذمہ دارى ۷،۹; انكى مشكلات ۴،۱۰; يہ اور جہلا ۹;يہ او رفرعون ۱۰; يہ اور فرعون كے حواري۱۰

ھارون(ع) :انكا قصہ ۱۰ ;ان كو نصيحت ۵;انكى دعا كا قبول ہونا ۱،۱۲;انكى دعا كى قبوليت كے شرائط ۴; انكى دعا كے قبول ہونے كى اطلاع دينا ۳; انكى ذمہ دارى ۷، ۹; انكى مشكلات ۴،۱۰; يہ اور جاہل لوگ ۹;يہ اورفرعون پر نفرين ۲; يہ اور فرعون كے حوارى ۱۰; يہ اور فرعون كے حواريوں پر نفرين ۲; يہ اور موسى (ع) ۲

۵۸۵

آیت ۹۰

( وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْياً وَعَدْواً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لا إِلِـهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ )

اور ہم نے نبى اسرائيل كو دريا پار كراديا تو فرعون اور اسكے لشكر نے از راہ ظلم و تعدى ان كا پيچھا كيا يہاں تك كہ جب غرقابى نے اسے پكڑ ليا تو اس نے آوازدى كہ ميں اس خدائے وحدہ لا شريك پر ايمان لے آيا ہوں جس پر بنى اسرائيل ايمان لائے ہيں اور ميں اطاعت گذاروں ميں ہوں _

۱_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كواس وقت درياعبور كروا يا جب وہ فرعون اور اس كے سپاہيوں كے حملے كى زدميں تھے_

و جاوزناببنى اسرائيل البحر فا تبعهم فرعون و جنوده بغيا و عدوا

۲_بنى اسرائيل كے دريا سے خارج ہوتے ہى فرعون اور اسكے سپاہى تكبر و نخوت او رتيزى كے ساتھ اس گزرگاہ كى طرف بڑھے _و جاوزنا ببنى اسرائيل البحر فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدوا

جملہ ''فاتبعہم ...'' كا ''جاوزنا''پر عطف ہے اور فائ عاطفہ تر اخى كے بغير ترتيب كيلئے ہے اور جس شخص كاچلنا تكبر و نخوت كے ہمراہ ہو عرب اسے كہتے ہيں ''بغى فى مشيتہ'' او ر''عدو '' كا معنى ہے دوڑنا _

۳_ فرعون اور اسكى فوج ظلم و ستم او ركينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كا تعاقب كررہى تھي_فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدوا

۴_ فرعون جب تك موت كے دہانے تك نہيں پہنچا تكبر و نخوت سے دست بر دار نہيں ہوا _

فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدواً حتى اذا ادركه الغرق

لفظ '' حتى '' جو غايت پر دلالت كرتا ہے ہو سكتا ہے '' اتبعہم '' كى غايت كو بيان كررہا ہو او رہو

۵۸۶

سكتا ہے ''بغي'' كى غايت پر دلالت كررہا ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۵_ جس لمحے تك دريا آپس ميں نہيں ملا اور فرعون غرق ہونے كو نہيں آيا ، اس وقت تك تيزى سے بنى اسرائيل كا تعاقب كررہا تھا_فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدواً حتى اذا ادركه الغرق

۶_فرعون دريا ميں غرق ہوتے وقت استكبار سے دستبردار ہو گيا او راس نے توبہ كے ساتھ ايمان اور سر تسليم خم كرنے كا اظہار كيا _حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت و انا من المسلمين

۷_ فرعون نے غرق ہو تے وقت حضرت موسى او ربنى اسرائيل كے دين كى حقانيت او راپنے مذہب كے بطلان كا اعتراف كر ليا _حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لا اله الا الذى ء امنت به بنو اسرائيل

۸_ فرعون غرق ہونے سے پہلے تك شرك كا عقيدہ ركھتا تھا _

حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لا اله الا الذى ء امنت به بنو اسرائيل

۹_ فرعون اور اسكے حواريوں كے شر سے بنى اسرائيل كى نجات انكى استقامت اور پائيدارى كا ثمر تھا_

فاستقيما و جاوزنا ببنى اسرائيل البحر حتى اذا ادركه الغرق

۱۰_ فرعون نے غرق ہوتے وقت خدا تعالى سے اپنى نجات كى در خواست كيقال ء امنت و انا من المسلمين

۱۱_ ابراہيم بن محمد ہمدانى كہتے ہيں :قلت لابى الحسن على بن موسى الرضا(ع): لاى علة اغرق الله عزوجل فرعون و قد آمن به و ا قر بتوحيده؟ قال:لا نه آمن عند رؤية البا س ، و الا يمان عند رؤية البا س غير مقبول و ذالك حكم الله فى السلف و الخلف و لعلة اخرى اغرق الله عزوجل فرعون و هى ا نه استغاث بموسى لمّا ادركه الغرق و لم يستغث بالله ...;ميں نے امام رضا(ع) كى خدمت ميں عرض كيا خداتعالى نے فرعون كو كيوں غرق كيا جبكہ وہ ايمان لا چكا تھا اور خدا كى وحدانيت كا اعتراف كر چكا تھا؟تو حضرت (ع) نے فرمايا كيونكہ وہ اس وقت ايمان لايا جب وہ عذاب كو ديكھ رہا تھا اور عذاب كو ديكھتے وقت ايمان لانا قابل قبول نہيں ہے اوريہ خدا كا حكم ہے ماضى ميں بھى اور مستقبل ميں بھي ...اور خدا تعالى كے فرعون كو غرق كرنے كى ايك دوسرى وجہ بھى تھى وہ يہ كہ فرعون نے موسى سے مدد طلب كى اور خدا سے نہيں كى(۱)

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۸ _ح ۷ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۶ ح ۱۱۹_

۵۸۷

۱۲_''عن ابى جعفر (ع) فى قوله: و جاوزنا ببنى اسرائيل ...'' ...فخرج موسى ببنى اسرائيل و ا تبعهم فرعون فدعا موسى ربه فا وحى الله اليه : ا ن اضرب بعصاك البحر فضربه فانفلق البحر فمضى موسى و ا صحابه حتى قطعوا البحر فلما توسط فرعون و من معه ا مر الله البحر فانطبق عليهم فغرقهم ا جمعين ...; امام باقر(ع) سے خداتعالى كے اس فرمان كہ ہم نے بنى اسرائيل كو دريا عبور كرواديا ...''كے بارے ميں روايت كى گئي ہے موسى بنى اسرائيل كولے كرنكلے اور فرعون نے انكا پيچھا كيا ...پس موسى نے اپنے پروردگار سے دعاكى تو خداتعالى نے ان پر وحى نازل كى كہ اپنے عصاكو دريا پر مارو موسى نے عصا دريا پرماراتو دريا ميں شگاف پڑ گيا اور موسى اور انكے ساتھى دريا سے گزر گئے اس وقت فرعون اوراسكے ہمراہى دريا كے در ميان ميں پہنچ چكے تھے كہ خداتعالى نے حكم ديا او رپانى كى موجوں نے انہيں ہڑپ كرليا (يوں )وہ سب غرق ہوگئے (۱)

ايمان :اس كابے ثمر ہونا ۱۱

بنى اسرائيل :ان پر ظلم ۳;انكا دريا سے عبور كرنا ۱،۱۲;انكى استقامت كے اثرات۹; انكى تاريخ ۱،۲،۳،۵، ۹; انكى نجات ۱; انكى نجات كے عوامل ۹;انكے دشمن ۳

خداتعالى :خداتعالى كے افعال ۱

روايت :۱۱،۱۲

فرعون :اس كا اقرار۷; اس كا ايمان ۶ ;اس كا تكبر ۲،۴; اس كا خدا سے مدد طلب كرنا ۱۰; اس كا شرك ۸; اس كا ظلم ۳; اس كا عقيدہ ۸; اس كا غرق ہونا ۱۲; اسكى توحيدى فطرت ۱۰;اسكى دشمنى ۳; اسكى دعا ۱۰; اسكى فوج ۱،۲،۳;اسكى نجات ۱،۹; اسكے ايمان كابے ثمر ہونا ۱۱; اسكے غرق ہونے كافلسفہ ۱۱; يہ اور بنى اسرائيل كاتعاقب كرنا ۲، ۳،۵;يہ اور مسيحيت كى حقانيت ۷; يہ غرق ہوتے وقت ۴، ۶، ۷، ۱۰; يہ اور موسى كى حقانيت ۷

فرعوني:ان سے نجات ۱،۹; انكا تكبر ۲; انكا ظلم ۳; انكى دشمنى ۳;يہ او ربنى اسرائيل كا تعاقب ۲،۳

فطرت :فطرت توحيدى كا بيدار ہونا۱۰

موسى (ع) :

انكا قصہ ۱۲

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۱۵ _نورالثقلين ج ۲ص ۳۱۷ح۱۲۲_

۵۸۸

آیت ۹۱

( آلآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ )

تو آواز آئي _ كہ اب جب كو تو پہلے نافرمانى كر چكاہے اور تيرا شمار مفسدوں ميں ہو چكاہے _

۱_ خداتعالى فرعون كواسكى نافرمانيوں اور فساد انگيز يوں كى وجہ سے موت كے لحظے تك تحت مذمت و سرزنش قرار ديتا رہا_

حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لااله الا الذى ...ء الئن

۲_ موت كے لحظے ميں فرعون كى توبہ كوخداتعالى نے قبول نہ فرمايا _حتى اذاادركه الغرق قال آمنت ء الئن وقد عصيت قبل

۳_خداتعالى نے فرعون كے ايمان كو بے اثر سمجھا او ر اسكى سابقہ نافرمانى او رفساد انگيزى كى وجہ سے اسكى نجات كى در خواست كو مسترد كرديا_قالء امنت انه لا اله الا الذى ...و انا من المسلمين_ ء الئن وقد عصيت قبل و كنت من المفسدين

۴_فرعون لحظہ مرگ تك خداتعالى كے اوامر واحكام كا نافرمان تھا _ء الئن و قد عصيت قبل

۵_ فرعون ايسا مفسد تھا جو موت كے لحظے تك فساد انگيزى سے دستبردار نہ ہوا_ء الئن ...وكنت من المفسدين

۶_فرعون كى مسلسل نافرمانى اور فساد انگيزى اسكى خداتعالى كى طرف سے توبہ كے قبول ہونے سے مانع بني_

ء الئن و قد عصيت قبل وكنت من المفسدين

۷_ لحظہ مرگ تك نافرمانى اورفتنہ انگيزى خداتعالى كى طرف سے توبہ كے قبول ہونے سے مانع ہوتى ہے_

ء الئن و قد عصيت قبل وكنت من المفسدين

۵۸۹

۸_امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:'' ...قال (جبرئيل) يا محمد لما ا غرق الله فرعون '' قال آمنت ا نه لا اله إلا الذى آمنت به بنو اسرائيل و ا نا من المسلمين'' فا خذت حما ة فوضعتها فى فيه ثم قلت له : '' آلئن و قد عصيت قبل و كنت من المفسدين '' و عملت ذلك من غير ا مر الله خفت ا ن تلحقه الرحمة من الله عزوجل و يعذبنى الله على ما فعلت فلما كان الآن و ا مرنى الله عزوجل ا نا اؤدى إليك ما قلته انا لفرعون امنت و علمت ا ن ذلك كان لله تعالى رضاً ...; ...جبرائيل نے كہا اے محمد جب خدانے فرعون كوغرق كياتو فرعون نے كہا ميں ايمان لے آيا ہوں كہ كوئي خدا نہيں ہے سوائے اسكے جس پر بنى اسرائيل ايمان لا ئے ہيں اور ميں سر تسليم خم كرنے والوں ميں سے ہوں ميں نے پا نى سے كيچڑكا ايك ڈھيلا اٹھا كے اس كے منہ ميں ٹھونسا اوركہا اب ؟ جبكہ پہلے تونے نافرمانى كى اور مفسدين ميں سے تھا اور ميں نے يہ كام خداتعالى كے حكم كے بغير انجام ديا تھا اسلئے مجھے خوف ہوا كہ كہيں ايسا نہ ہو خدا كى رحمت اسكے شامل حال ہوجائے اور مجھے خدا تعالى عذاب ميں مبتلا كردے_پس جب يہ لحظہ آيا اور مجھے خدا تعالى نے حكم ديا كہ جو كچھ ميں نے فرعون سے كہا تھا وہ آپ تك پہنچاؤں تو امن ميں ہوگيا اور مجھے پتاچل گيا اس كام سے خدا راضى تھا(۱)

توبہ :توبہ قبول ہونے كے موانع۷; موت كے وقت توبہ ۲،۷

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۱

روايت ۸

فرعون:اس كا ايمان ۸; اس كا غرق ہونا ۸;اس كا فساد پھيلانا ۱،۵،۸; اس كا قصہ ۸; اس كى توبہ قبول ہونے كے موانع۶; اسكى توبہ كا مسترد ہونا ۲; اسكى دعا كے مسترد ہونے كے عوامل ۳; اسكى مذمت ۱;اسكى نافرمانى ۱،۴،۸;اسكى نافرمانى كے اثرات ۳،۶;اسكے ايمان كا بے ثمرہونا ۳;اسكے فساد پھيلانے كے اثرات ۳،۶; يہ غرق ہوتے وقت ۴

فساد پھيلانا :اسكے اثرات ۷

مفسدين :۵،۸

نافرمانى :اسكے اثرات ۷

____________________

۱)تفسير قمى ج۱ص۳۱۶_ نور الثقلين ج ۲ص۳۱۸ح ۱۲۳

۵۹۰

آیت ۹۲

( فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيراً مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ )

خير _ آج ہم تيرے بدن كو بچاليتے ہيں تا كہ تو اپنے بعد والوں كے لئے نشانى بن جائے اگر چہ بہت سے لوگ ہمارى نشانيوں سے غافل ہى رہتے ہيں _

۱_ بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا اور فرعون اور اسكے لشكر كا غرق ہونا دن كے وقت تھا_

و جاوزنا ببنى اسرائيل حتى اذا ادركه الغرق فاليوم

۲_خدا تعالى كے حكم سے دريا نے اسى غرق ہونے والے دن فرعون كے بے جان جسم كو باہر پھينك ديا_

فاليوم ننجيك ببدنك

كلمہ '' اليوم '' ظرف ہے اور '' ننجيك '' كے متعلق ہے_

۳_خدا تعالى نے فرعون كے جسم كو اسكے جانشين يا جانشينوں كيلئے عبرت بنانے كى خاطر پانى ميں تحليل ہونے سے بچاليا_

فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من خلفك'' سے مراد وہ افراد ہوں جو فرعون كے جانشين اور سرزمين مصر كے حاكم بنيں گے_

۴_ انسان روح اور جسم سے تشكيل پاتاہے_ننجيك ببدنك

۵_ خدا تعالى نے فرعون كے بدن كو بعد ميں آنے والوں كيلئے عبرت بنانے كيلئے پانى ميں تحليل ہونے سے بچايا_

فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من خلفك'' سے مراد فرعون كے بعد دنيا ميں آنے والے سب لوگ ہوں _

۵۹۱

۶_ خدا تعالى نے فرعون كے جسم كو مصر كے لوگوں كيلئے عبرت بناديا_ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لمن خلفك '' سے مراد فرعون كى حكومت ميں زندگى بسر كرنے والے مصر كے لوگ ہوں _

۷_ فرعون كے غرق ہوتے وقت خدا تعالى كا اسكے ساتھ بات كرنا_اذا ادركه الغرق قال آمنت وء الئن و قد عصيت فاليوم ننجيك ببدنك

۸_ گذشتہ اقوام كى آپ بيتى خدا تعالى كى نشانيوں ميں سے اور لوگوں كيلئے عبرت ہے_

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيراً من الناس عن آياتنا لغافلون

۹_ لوگ ہميشہ خدا تعالى كى بہت سارى آيات اور نشانيوں اور گذشتہ اقوام كى نصيحت آموز آپ بيتى سے غافل ہيں _

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۰_خدا تعالى نے لوگوں كو گذشتہ اقوام كى عبرت انگيز تاريخ ميں تحقيق كرنے كى ترغيب دلائي ہے_

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيراً من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۱_جہان ہستى ميں خدا تعالى كى قابل فہم آيات اور نشانياں ہيں _و ان كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۲_ امام رضا(ع) سے روايت كى گئي ہے:'' و قد كان فرعون من قرنه الى قدمه فى الحديد قد لبسه على بدنه فلما اغرق القاه الله تعالى على نجوة من الارض ببدنه ليكون لمن بعده علامة فيرونه مع تثقله بالحديد على مرتفع من الارض و سبيل الثقيل ان يرسب و لا يرتفع فكان ذلك آية و علامة ; فرعون سرسے پاؤں تك آہنى لباس ميں ملبوس تھا پس جب پانى ميں غرق ہواتو خدا تعالى نے اسكے بدن كو ساحل كى بلندى پر لاپھينكا تا كہ اسكے بعد والے لوگوں كيلئے (عبرت كي) نشانى ہو اور اسے اسكے اس سب وزنى لوہے سميت زمين پر ديكھيں جبكہ بھارى جسم كو پانى كے نيچے ہونا چاہيے نہ اوپر پس يہ خدا تعالى كى قدرت كى دليل اور نشانى ہے_(۱)

۱۳_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے:''و اما فرعون فنبذه الله وحده فالقاه بالساحل لينظروا اليه و ليعرفوه و لئلا يشك احد فى هلاكه و انهم كانوا اتخذوه ربا فاراهم الله اياه جيفة ملقاة بالساحل ليكون لمن خلفه عبرة و عظة ...;

____________________

۱) عيون اخبار الرضاج۲ ص ۷۸ح۷ب ۳۲_ نور الثقلين ج۲ص ۳۱۶ح ۱۱۹_

۵۹۲

... خدا تعالى نے( غرق ہونے والے سب لوگوں ميں سے) صرف فرعون كو ساحل پر پھينكا تاكہ لوگ اسے ديكھيں اور پہچانيں اور كسى كو اسكى ہلاكت ميں شك نہ ہو اور اس حالت ميں كہ كچھ لوگ اسے اپنا پروردگار سمجھتے تھے خدا تعالى نے اسے ايك گندے مردار كى صورت ميں ساحل پر ظاہر كرديا تا كہ اسكے بعد والے انسانوں كيلئے عبرت بنے(۱)

آفاتى آيات ۱۱

آيات خدا :۸

اقوام :گذشتہ اقوام كى آپ بيتى سے عبرت حاصل كرنا ۸،۱۰; گذشتہ اقوام كى آپ بيتى ميں تحقيق ۱۰

انسان :اس كا جسم والا پہلو ۴; اس كا روح والاپہلو ۴;اس كے وجود ى پہلو ۴

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱; انكے دريا سے عبور كرنے كا زمانہ ۱

خدا :اسكى تشويق۱۰; اسكے افعال ۶; اسكے اوامر ۲

خلقت :اس كا مطيع ہونا ۲

روايت :۱۲،۱۳

عبرت:اسكے عوامل ۳،۵،۶،۸،۱۰، ۱۲، ۱۳

غفلت:خدا تعالى كى آيات سے غفلت ۹; گذشتہ اقوام كى آپ بيتى سے غفلت ۹

فرعون :اس كا جسم ۲،۳،۵،۱۲ ، ۱۳;اس كا قصہ ۱۲،۱۳; اسكے انجام سے عبرت ۳،۵،۶،۱۲،۱۳; اسكے ساتھ خدا كا بات كرنا۷; اسكے غرق ہونے كازمانہ ۱;يہ غرق ہوتے وقت ۷

فرعون كے حواري:انكے غرق ہونے كا زمانہ ۱

لوگ:انكى اكثريت كى غفلت ۹

مصر كے لوگ:مصر كے لوگ اور فرعون كا جسم ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ص ۳۱۶_ نور الثقلين ج ۲ ص۳۱۸ح۱۲۲_

۵۹۳

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُواْ حَتَّى جَاءهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائيل كو بہترين منزل عطا كى ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كياہے تو ان لوگوں نے آپس ميں اختلاف نہيں كيا يہاں تك كہ ان كے پاس توريت آگئي تو اب خدا ان كے درميان روز قيامت ان كے اختلافات كا فيصلہ كردے گا_

۱_ خدا تعالى نے فرعون كى نابودى كے بعد بنى اسرائيل كو اچھى آب و ہوا والى اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب جگہ پر ٹھہرايا_و جاوزنا ببنى اسرائيلالبحر و لقد بوا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق

۲_ بنى اسرائيل فرعون كى نابودى كے بعد سرسبز و شاداب سرزمين ميں كہ جس ميں مختلف قسم كى نعمتيں اور پاكيزہ اور طبيعت كے موافق روزياں تھيں ، خوش و خرم زندگى گزار رہے تھے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۳_ فرعون كے دور حكومت ميں بنى اسرائيل كى معاشى اور رہائشى حالت نامناسب اور بے سرو سامانى والى تھي_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۴_ مومنين كا مناسب رہائش اور اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونا اديان الہى كى نظر ميں پسنديدہ امر اور خدا داد نعمت ہے_

ولقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۵_بنى اسرائيل با وجود مناسب زندگى سے بہرہ مند

۵۹۴

ہونے كے ، اتحاد اور ايك دوسرے كے حقوق كى حفاظت كرنے كى بجائے جان بوجھ كر آپس ميں اختلافات كا شكار ہوتے اور ايك دوسرے كے حقوق پر ڈاكے ڈالتے_و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۶_ بنى اسرائيل باوجود اسكے كہ انكے پاس تورات تھى اور مناسب زندگى سے بہرہ مند ہو رہے تھے كفران نعمت كر كے ايك دوسرے كے حقوق پر ڈاكے ڈالنے اور اختلاف كرنے لگے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد آسمانى كتاب تورات ہو_

۷_ بنى اسرائيل كيلئے تورات كا نزول فرعون كے غرق ہونے كے بعد ہوا _

جتى اذا ادركه الغرق و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد تورات اور آسمانى احكام ہوں _

۸_ بنى اسرائيل معارف الہى اور تورات كے احكام كى تفسير ميں جان بوجھ كر اختلاف كرتے تھے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' اختلفوا'' كا محذوف متعلق تورات ہو _ يعنى ''فما اختلفوا فى التورات حتى جائہم العلم بہ '' بنى اسرائيل تورات كے مطالب سے آگاہ ہونے كے باوجود اسكى مختلف تفسيريں كرتے تھے_

۹_ فرعون كى حكومت سے رہائي اور مناسب نان و نفقے اور رہائش سے بہرہ مند ہونے كے بعد بنى اسرائيل كے اختلافات خدا كى نعمتوں كى ناشكرى تھي_و لقد بوّا نا بنى اسرائيل فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۱۰_رفاہ و آسائش سے بہرہ مند ہونے كے باوجود اختلاف كرنا اور معاشرے كى وحدت كو تباہ كرنا خدا تعالى كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_و لقد بوّانا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۱۱_آسمانى كتابيں انسان كے علم و آگاہى كا سامان فراہم كرتى ہيں _حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد تورات ہو_

۱۲_ خدا تعالى نے ناشكرى اور اختلافات كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى اور انہيں دھمكى دى _

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فم

۵۹۵

اختلفوا حتى جاء هم العلم ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة

۱۳_ خدا تعالى روز قيامت بنى اسرائيل كے اختلافات كا فيصلہ كريگا_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۱۴_ قيامت ، خدا تعالى كے فيصلے كا دن ہے_ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة

۱۵_ روز قيامت لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۱۶_ جان بوجھ كر اختلافات پيدا كرنے اور معاشرے كى وحدت كو پاش پاش كرنے كى آخرت ميں سزا ہے_

ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں :انكا كردار ۱۱

آگاہى :اس كاپيش خيمہ۱۱

اختلاف :اختلاف ڈالنے كى اخروى سزا ۱۶

بنى اسرائيل:ان كا اختلاف ۹; انكا اختلاف ڈالنا ۵،۶ ،۸ ; انكو دھمكى ۱۲; انكى پاكيزہ روزى ۲;انكى تاريخ ۱،۲،۳; انكى رہائش گاہ ۳; انكى زندگى فرعون كے بعد۲;انكى زندگى فرعون كے زمانے ميں ۳; انكى سرزنش۱۲; انكى مشكلات ۳; انكى ناشكرى ۵، ۶، ۹، ۱۲;انكى نعمتيں ۲; ان ميں حقوق كا غصب كرنا ۵،۶; يہ اور تورات ۸; يہ قيامت والے دن ۱۳

تورات:اس كے نزول كى تاريخ ۷

خدا تعالى :اسكى اخروى قضاوت ۱۳،۱۴،۱۵;اسكى دھمكياں ۱۲; اسكى ربوبيت كے اثرات ۱۵; اسكى طرف سے مذمت ۱۲; اسكى نعمتيں ۴; اسكے افعال ۱

زندگي:اسكى نعمت ۴

سرزمين :بنى اسرايل كى سرزمين كى خصوصيات ۱،۲

قيامت :اسكى خصوصيات ۱۴

۵۹۶

گھر:گھراديان ميں ۴

معاشرہ:اسكے اتحاد كى اہميت ۱۰،۱۶

مومنين :انكى رہائش كى اہميت ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كے موارد۱۰

نعمت :رہائش گاہ والى نعمت۴

آیت ۹۴

( فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

اب اگر تو كو اس ميں شك ہے جو ہم نے نازل كيا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس كے پہلے كتاب توريت و انجيل پڑھتے رہے ہيں يقينا تمھارے پروردگار كى طرف سے حق آچكاہے تو اب تم شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہو _

۱_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جو خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_مما انزلنا اليك

۲_ حضرت نوح(ع) ، حضرت موسى (ع) اور انكے درميان والے زمانے ميں مبعوث ہونے والے انبيا كے قصے، انكا جھٹلايا جانا اور پھر مہلك عذاب كے ذريعے جھٹلانے والوں كاہلاك ہوجانا، ايسى آيات ہيں جو گذشتہ آسمانى كتابوں ميں بھى آئي ہيں _و اتل عليهم نبا نوح فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

مندرجہ بالا مطلب اس آيت كے ۷۱سے ۹۳تك آيات كہ جوسب ايك ہى فصل كو تشكيل ديتى ہيں كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے_

۳_گذشتہ آسمانى كتابيں ، قرآن كريم كى آيات كى حقانيت اور انكے الہى ہونے كو ثابت كرنے كيلئے زندہ سند ہيں _

۵۹۷

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

اس نكتے كى ياد ہادنى ضرورى ہے كہ سابقہ آسمانى كتابوں سے مراد وہ كتابيں ہيں جو تحريف كے نتيجے ميں دگرگوں نہيں ہوئيں _

۴_نزول قرآن كے زمانے ميں آسمانى كتابوں كے قاريوں اور علما ئے دين كا وجود _

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۵_ نزول قرآن كے زمانے ميں گذشتہ آسمانى كتابوں كے نسخے محدود تھے اور صرف اديان كے علما كے پاس تھے_

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۶_ مسائل دين كے بارے ميں ، آسمانى كتابوں سے آگاہ اور صاحب نظر لوگوں كى بات كا حجت ہونا_

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۷_ نزول قرآن كے زمانے ميں سابقہ آسمانى كتابوں كے متون سے آگاہ ہونے كيلئے لوگوں كے پاس علماءے دين كى طرف رجوع كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہ تھا_فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۸_ قرآن ايسى كتاب حق ہے جو توہمات وتخيلات سے مبرا اور خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_

لقد جاء ك الحق من ربك

۹_ ربوبيت الہى كا تقاضا ہے قرآن كريم كا پيغمبر(ص) پر نازل ہونا _لقد جاء ك الحق من ربك

۱۰_ قرآن كے حق اور الہى ہونے ميں شك و ترد يد ايك ناجائز امر ہے اور نفس كو اس سے بچانا ضرورى ہے_

لقد جاء ك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

۱۱_ حق كے ثابت ہوجانے كے بعد اسكے سامنے سرتسليم خم كرناضرورى ہے_لقد جاء ك الحق فلا تكونن من الممترين

۱۲_ قرآن كے الہى ہونے ميں شك و ترديد اسى طرح ہے جيسے گذشتہ اقوام اپنے پر نازل ہونے والى آيات ميں شك و ترديد كرتى تھيں اور اس كا برا انجام ہے_لقد جاء ك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

اس آيت كے پہلى آيات كے ساتھ ارتباط كوديكھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ '' الممترين'' سے مراد گذشتہ انبياء كى اقوام ہيں كہ جو آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان ميں شك كرنے كى وجہ

۵۹۸

سے برے انجام سے دوچار ہوئيں _

۱۳_ امام ہادي(ع) سے روايت كى گئي ہے: ''... قالت الجهلة: كيف لا يبعث الينا نبياً من الملائكة؟ فاوحى الله عزوجل الى نبيه (ص) : فاسئل الذين يقرؤن الكتاب من قبلك هل يبعث الله رسولا قبلك الا و هو يا كل الطعام و يمشى فى الاسواق و لك بهم اسوة;

... جاہلوں نے كہا ہمارے لئے فرشتوں ميں سے كيوں پيغمبر(ص) مبعوث نہيں ہوتا ؟ پس خدا تعالى نے اپنے پيغمبر(ص) كى طرف وحى نازل كى ان لوگوں سے جو تجھ سے پہلے كتاب پڑھتے تھے پوچھ لے كيا ايسا نہيں ہے كہ پہلے بھى خدا تعالى نے كوئي پيغمبر(ص) نہيں بھيجا مگر وہ كھانا كھاتا تھا اور بازاروں ميں چلتا تھا؟ اور وہ تيرے لئے اسوہ ہيں _(۱)

آسمانى كتابيں :۱آيا ت خدا آسمانى كتابوں ميں ۲; صدر اسلام ميں آسمانى كتابوں كو پڑھنے والے۴; صدر اسلام ميں آسمانى كتابوں كے نسخے۵;يہ اور قرآن ۳

آنحضرت (ص) :انكى طرف وحى ۹

اقوام :گذشتہ اقوام كا آيات الہى ميں شك ۱۲

انبياء (ع) :انبيا آسمانى كتابوں ميں ۲;انكا بشرہونا ۱۳; انكا قصہ۲; انكو جھٹلانے والے آسمانى كتابوں ميں ۲ ; انكى حقانيت ۱۳; موسى (ع) كے بعد والے انبياء ۲; نوح(ع) كے بعد والے انبيا۲

انجام :برے انجام كے عوامل ۱۲

حق:اسے قبول كرنے كى اہميت ۱۱

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۹

روايت:۱۳

عذاب :اہل عذاب آسمانى كتابوں ميں ۲

علما:صدر اسلام ميں علماء دين ۴; علماء دين اور آسمانى كتابيں ۵

عمل :

____________________

۱) علل الشرائع ج ۱ ص ۱۲۹ح۱; نور الثقلين ج ۲ ص۳۱۹ ح ۱۲۶_

۵۹۹

پسنديدہ عمل ۱۰

فقہا:انكے قول كا حجت ہونا ۶

قرآن كريم :اس كا وحى ہونا ۱،۸; اسكو منزہ كرنا ۸; اسكى حقانيت ۸; اسكى حقانيت كے دلائل۳;اسكى خصوصيات ۱، ۸ ; اسكى فضيلت ۱; اسكے نزول كا سرچشمہ ۹; اس ميں شك كا ناپسند ہونا ۱۰; اس ميں شك كا ترك كرن

۱۰; اس ميں شك كے اثرات ۱۲

لوگ:صدر اسلام كے لوگ اور علماءے دين ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۲; يہ آسمانى كتابوں ميں ۲

نوح(ع) :انكا قصہ ۲; يہ آسمانى كتابوں ميں ۲

آیت ۹۵

( وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

اور ان لوگوں ميں نہ ہوجاؤجنھوں نے آيات الہيہ كى تكذيب كى ہے كہ اس طرح خسارہ والوں ميں شمار ہو جاؤگے_

۱_ سابقہ انبيا كى اقوام نے خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلايا_و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله

اس آيت كے پہلے والى آيات كے ساتھ ارتباط كو ديكھتے ہوئے كہاجاسكتا ہے كہ '' الذين كذبوا بآيات اللہ '' سے مراد سابقہ انبيا كى اقوام ہيں _

۲_ قرآن كريم ، خدا تعالى كى آيت اور نشانى ہے_فان كنت فى شك مما انزلنا اليك و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله

۳_ سابقہ انبياكى اقوام نے خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلا كر اپنى سعادت كا سرمايہ كھو ديا_

و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله فتكون

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779