تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212484 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

كہ دينى حكومت اپنے اہداف كو حاصل كر سكے گى _ يعنى اگر پيراگراف نمبر ۲ سے چشم پوشى كر ليں اور فقہاء كے علاوہ دوسرے افراد كو سياسى اقتدار دے ديں اور فقيہ كے كردار كو فقط نظارت ميں محدود كرديں تو كيسے اس بات كى ضمانت دى جاسكتى ہے كہ اسلامى نظام برقرار رہے گا اور صاحبان اقتدار '' ناظر فقيہ ''كے اصلاحى مشوروں پر عمل كريں گے_ جب تمام اجرائي امور ان افراد كے ہاتھ ميں ہوں جو شناخت اسلام ميں مہارت نہيں ركھتے تو طبيعى طور پر شريعت كے منافى كام بڑھتے جائيں گے _ تو كن اسباب كى رو سے انہيں فقہاء كى نظارت كا نتيجہ قرار ديا جائے گا_

تجربہ سے ثابت ہوچكا ہے كہ قانوں ساز اداروں ميں اساسى قانون ميں فقيہ كو فقط ناظر قرار دينا اس نظام كے شرعى ہونے كيلئے كافى نہيں ہے_ تاريخ گواہ ہے كہ يہ اساسى قانون جلد ہى ختم ہوگيا _ اور عملى طور پر ملك كے سياسى منظر سے فقہاء كى نظارت محو ہوگئي_ اس كى واضح مثال نہضت مشروطہ ہے(۱)

____________________

۱) تيرہويں ہجرى شمسى كے ابتدائي دس عشروں ميں ايران ميں داخلى ظلم و استبداد اور بيرونى استعمار كے خلاف روحانيت (علمائ) كى قيادت ميں ايك تحريك چلى تھى _ يہ قيام قاجار كى ظالمانہ حكومت كے خاتمہ يعنى ۱۳۲۳ سے ۱۳۸۴ تك جارى رہا_ اس تحريك كے راہنماؤں كا يہ اصرار تھا كہ قومى اسمبلى كے تمام قوانين شريعت اور دينى احكام كے ساتھ مشروط ہوں _ اسى لئے اس تحريك كو نہضت مشروطہ كے نام سے شہرت حاصل ہوئي _

اگر چہ يہ قيام علماء كى راہنمائي ميں شروع ہوا اور انہى كے زير سايہ آگے بڑھا_ اور تمام مجاہدين اور كاركنوں كى تمام تر كوشش يہى رہى كہ دين كى حاكميت قائم ہوجائے_ اور بيرونى طاقتوں كے تسلط كا خاتمہ ہوجائے_ ليكن چونكہ اسلامى حكومت كے تحقق اور شريعت كے نفاذ كيلئے ضرورى اقدامات نہيں كئے گئے اور نہ ہى مراجع تقليد كى آراء كا خيال ركھا گيا اسى لئے تھوڑے ہى عرصہ ميں جيسا كہ اوپر اشارہ ہوچكا ہے اس تحريك نے كاميابى حاصل كرنے كے بعد نہ صرف اپنے اسلامى افكار سے چشم پوشى كرلى _ بلكہ آيت اللہ شيخ فضل اللہ نورى جيسے افراد كو جام شہادت نوش كرنا پڑا اور روحانيت كو حكومتى اداروں سے بے دخل ہونا پڑا_

۲۴۱

خلاصہ :

۱) ''فقيہ عادل'' كيلئے ولايت كا عہدہ معاشرہ كے نقص اور ضعف كى تلافى كيلئے ہے_

۲)شيعہ فقہا معاشرتى امور كى سرپرستى كيلئے فقاہت كو ضرورى سمجھتے ہيں حتى كہ وہ فقہاء بھى جو فقيہ كى ولايت انتصابى كے معتقد نہيں ہيں_

۳) سياسى سرپرستى ميں فقاہت كى شرط كا فلسفہ يہ ہے كہ حكومتى اہداف اور امور امن و امان اور رفاہ عامہ ميں منحصر نہيں ہيں بلكہ مختلف اجتماعى روابط كو اسلامى احكام كے ساتھ ہم آہنگ كرنا بھى حكومتى اہداف كا ايك حصہ ہے_

۴) ولايت فقيہ كے بعض مخالفين نفاذ اسلام اور ولايت فقيہ كے درميان ملازمہ كے قائل نہيں ہيں_ ان كى نظر ميں معاشرہ كا انتظام سنبھالنا سياست دانوں كا كام ہے نہ كہ فقيہ كا _ فقيہ اصول اور كليات كا ماہر ہے _ جبكہ معاشرہ كا انتظام ہميشہ جزئيات اور تغيرات كے ساتھ پيوستہ ہے_

۵)ولايت فقيہ كے بعض دوسرے مخالفين دينى حكومت اور ولايت فقيہ كے درميان ملازمہ كے قائل نہيں ہيں _ كيونكہ اسلامى نظام'' فقيہ كى نظارت'' سے بھى ممكن ہے_

۶) ولايت فقيہ كے مخالفين نے چند بنيادى نكات سے غفلت برتى ہے ان ميں سے ايك نكتہ يہ ہے كہ سياسى سرپرستى كى واحد شرط ''فقاہت'' نہيں ہے تا كہ يہ كہا جائے كہ معاشرہ كى تدبير كيلئے كچھ ايسى خصوصيات كى بھى احتياج ہوتى ہے كہ جن ميںاصول اور كليات كا جان لينا كافى نہيں ہے_

۷) تاريخى تجربہ نے ثابت كيا ہے كہ فقط ''نظارت فقيہ '' مختلف معاشرتى امور اور سياست كو اسلام كے ساتھ ہم آہنگ نہيں كرسكتي_

۲۴۲

سوالات :

۱) كيا مختلف فقہى مسالك متفق ہيں كہ اسلامى معاشرہ كى سرپرستى كيلئے فقاہت شرط ہے؟

۲)سياسى ولايت ميں فقاہت كى شرط كا فلسفہ كيا ہے؟

۳) ان لوگوں كے پاس كيا دليل ہے جو معاشرہ كے سياسى امور كى سرپرستى ''فقيہ ''كا كام نہيں سمجھتے؟

۴)ان افراد كے كلام كا ماحصل كيا ہے جو ''ولايت فقيہ'' كى بجائے ''نظارت فقيہ ''كے قائل ہيں؟

۵)ان افراد كے شبہ كو كيسے رد كيا جاسكتا ہے جو سياسى ولايت كو فقيہ كى شان نہيں سمجھتے؟

۶)ان لوگوں كو كيا جواب ديا جاسكتا ہے جو'' ولايت فقيہ ''كى بجائے ''نظارت فقيہ ''كے قائل ہيں؟

۲۴۳

پچيسواں سبق :

رہبر كى شرائط اور خصوصيات

دوسرے سياسى مكاتب فكركے مقابلہ ميں اسلام كے سياسى تفكر كى امتيازى خصوصيات ميں سے ايك خصوصيت يہ ہے كہ يہ معاشرہ كے سياسى رہبر كيلئے مخصوص شرائط اور اوصاف كا قائل ہے_ آج كے رائج جمہورى نظاموں ميں محبوبيت اورووٹ حاصل كرنے كى صلاحيت كو بہت زيادہ اہميت دى جاتى ہے اورانہيں مكمل طور پر صاحبان اقتدار كے انفرادى كمالات اور خصوصيات پر ترجيح دى جاتى ہے_پروپيگنڈہ ، عوام پسند حركات اور پر كشش نعروں سے لوگوںكے اذہان كو ايك مخصوص سمت متوجہ كرنا اور پھر مقابلہ كے وقت لوگوں كى آراء كو اپنے حق ميں ہموار كرنا رائج جمہورى نظاموں ميں خصوصى اہميت ركھتاہے_

اس كے برعكس اسلام كے مطلوبہ سياسى نظام ميں وہى شخص ولايت كے منصب كا حامل ہوسكتا ہے جو مخصوص انفرادى كمالات اور فضائل كا حامل ہو_ يہاں ہم ان اوصاف ميں سے اہم ترين اوصاف كو ذكر كرتے ہوئے ان آيات و روايات كى طرف اشارہ كرتے ہيں جو ان اوصاف كے ضرورى ہونے كى شرعى ادلّہ ہيں_

۲۴۴

الف : فقاہت

اسلامى معاشرہ كے حاكم كى واضح اور اہم ترين صفت اس كا اسلام اور دين كى اعلى تعليمات سے مكمل طور پر آگاہ ہونا ہے_ گذشتہ سبق ميں ہم اسلامى معاشرہ كے حاكم ميں اس شرط كے وجود كے فلسفہ كى طرف اشارہ كر چكے ہيں_ اس صفت كى اہميت اس نكتہ سے واضح ہوجاتى ہے كہ زمانہ غيبت ميں شيعوں كے سياسى نظام كے تعارف كيلئے اس صفت سے مدد حاصل كى جاتى ہے_ اور اس نظام كو ''ولايت فقيہ'' پر استوار كہا جاتاہے_ حالانكہ اسلامى معاشرہ كے حاكم كيلئے اور بھى شرائط ہيں_ ہم اس نظام كو'' ولايت عادل'' ، ''ولايت مدبر'' يا ''ولايت مومن و متقى '' پر استوار بھى كہہ سكتے ہيں كيونكہ يہ تمام اوصاف بھى اسلامى حاكم كيلئے شرط ہيں _ ليكن دوسرے اوصاف كى نسبت اس وصف'' فقاہت '' كى اہميت كى وجہ سے اسے دوسرے اوصاف پر ترجيح ديتے ہيںاور اسلامى معاشرہ كى ولايت كو ''ولايت فقيہ'' كے نام سے موسوم كرتے ہيں_

فقاہت كى شرط كا ''ولايت فقيہ ''كى روائي ادلّہسے واضح ثبوت ملتا ہے_ ہم نمونہ كے طور پر ان روايات كے بعض جملوں كى طرف اشارہ كرتے ہيں_

مقبولہ عمر ابن حنظلہ ميں ہے:

''من كان منكم ممّن قد روى حديثنا و نظر فى حلالنا و حرامنا و عرف احكامنا فليرضوا به حكما، فانّى قد جعلته عليكم حاكماً'' (۱)

تم ميں سے جس شخص نے ہمارى احاديث كى روايت كى ہو اورہمارے حلال و حرام ميں غور و

____________________

۱) وسائل الشيعہ ج ۲۷، ص ۱۳۶، ۱۳۷، باب ۱۱ ، از ابواب صفات قاضى ح ۱_

۲۴۵

فكر كيا ہو اور ہمارے احكام سے واقف ہو اسے اپنا حَكَم( فيصلہ كرنے والا) قراردو كيونكہ ميں نے اسے تم پر حاكم بنايا ہے_

مشہورہ ابى خديجہ ميں امام صادق فرماتے ہيں:

''ولكن انظروا الى رجل منكم يعلم شيئاً من قضائنا فاجعلوه بينكم'' (۱)

ليكن ديكھو تم ميں سے جو شخص ہمارى قضاوت سے واقف ہو اسے اپنے درميان ( قاضي) قراردو_

حضرت امير المومنين فرماتے ہيں:

قال رسول الله (ص) ''اللهم ارحم خلفائي'' ثلاث مرّات قيل يا رسول الله : و من خلفائك ؟ قال ''الذين ياتون من بعدى يروون حديثى و سنتي'' (۲)

پيغمبر اكرم (ص) نے تين دفعہ فرمايا: خدايا ميرے خلفا پر رحم فرما پوچھا گيا يا رسول اللہ آپكے خلفا كون ہيں ؟ تو فرمايا جو ميرے بعد آئيں گے اور ميرى حديث و سنت كى روايت كريں گے_

توقيع امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشريف ميںہے:

''اما الحوادث الواقعة فارجعوا فيها الى رواة احاديثنا'' (۳)

پيش آنے والے واقعات ميں ہمارى احاديث كے راويوں كى طرف رجوع كرو_

ولايت فقيہ كى ادلّہ روائي كى متعلقہ بحث ميں ہم نے ان روايات پر تفصلى بحث كى ہے اور ثابت كرچكے ہيں كہ '' رواة احاديث ''سے يہاں مراد صرف احاديث كو نقل كرنے والے نہيں بلكہ وہ علماء ہيں جو دين ميں

____________________

۱) كافى ج ۷ ، ص ۴۱۲، كتاب القضا و الاحكام باب كراھية الارتفاع الى قضاة الجور ،ح ۴_

۲) كمال الدين ،شيخ صدوق ،ج ۲ ، باب ۴۵ ، ح ۴_

۳) عيون اخبار الرضا ،ج ۲ ، ص ۳۷ ، باب ۳۱ ، ح ۹۴_

۲۴۶

سمجھ بوجھ ركھتے ہيں اور ائمہ معصومين كى احاديث كے مفاہيم اور دقيق اشارات سے آگاہ ہيں _ وگرنہ صرف نقل حديث مرجعيت اور ولايت كيلئے كافى نہيں ہے_

ب : عدالت

سياسى ولايت اور اجتماعى امور كى تدبير سے كم مرتبہ امور مثلاً امامت جماعت اور قضاوت ميں بھى شيعہ فقہا عدالت كو شرط سمجھتے ہيں _ پس اس سے انكار نہيں كيا جاسكتا كہ امت كى امامت جيسے عظيم امر جو كہ لوگوں كى سعادت اور مصالح كے ساتھ مربوط ہے ميں عدالت ايك بنيادى شرط ہے_

بہت سى آيات اور روايات سے استفادہ ہوتا ہے كہ فاسق اور ظالم كا اتباع جائز نہيں ہے_ قرآن مجيد ميں اللہ تعالى ہميں ظالموں كى طرف جھكاؤ سے منع كرتا ہے_

( ''و لا تَركَنوا إلى الّذين ظَلَموا فتمسَّكم النار و ما لَكُم من دون الله من أولياء ثمّ لا تُنصرون'' ) (۱)

اور ظالموں كى طرف جھكاؤ مت اختيار كرو ورنہ جہنم كى آگ تمھيں چھولے گى اور خدا كے علاوہ تمھارا كوئي سر پرست نہيں ہے پھر تمہارى مدد بھى نہيں كى جائے گي_

ظالموں كى طرف تمايل اور ان پر تكيہ كرناان كى دوستى اور اتباع سے وسيع تر ايك مفہوم ہے _ پس غير عادل امام اور رہبر كى نصرت ، مدد اور اطاعت بھى اس ميں شامل ہے _ ظالموں كى طرف جھكاؤ كى وضاحت كے ذيل ميں على بن ابراہيم ايك روايت نقل كرتے ہيں:

''ركون مودّة و نصيحة و طاعة'' (۲)

جھكاؤ سے مراد دوستى ، نصيحت اور اطاعت والا جھكاؤہے _

____________________

۱) سورہ ہود آيت ۱۱۳_

۲) تفسير على ابن ابراہيم قمى ج ۱ ، ص ۳۳۸ ، اسى آيت كے ذيل ميں_

۲۴۷

اللہ تعالى نے بہت سى آيات ميں لوگوں كومسرفين گناہگاروں اور ہوا پرست افراد كى اطاعت سے منع كيا ہے_ يہ تمام امور بے عدالتى كى علامت ہيں_

''و لا تُطيعوا أمرَ المُسرفين* الّذين يُفسدون فى الا رض و لا يُصلحون'' (۱)

اور زيادتى كرنے والوں كى اطاعت نہ كرو_ جو زمين ميں فساد برپا كرتے ہيں اور اصلاح نہيں كرتے_

''و لا تطع من اغفلنا قلبه عن ذكرنا و اتبع هواه و كان امره فرطاً'' (۲)

اور اس كى اطاعت نہ كرو جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے غافل كر ديا ہے وہ اپنى خواہشات كا تابع ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے_

بہت سى روايات ميں بھى امام اور رہبر كيلئے عدالت كو شرط قرار ديا گيا ہے_

حضرت امام حسين اہل كوفہ كو لكھتے ہيں:

''فلعمرى ما الامام الاّ الحاكم بالكتاب ، القائم بالقسط والدائن بدين الله'' (۳)

مجھے اپنى جان كى قسم امام وہى ہو سكتا ہے جو قرآن كے مطابق فيصلہ كرے، عدل و انصاف قائم كرے اور دين خدا پر عمل كرے_

____________________

۱) سورہ شعراء آيت ۱۵۱، ۱۵۲_

۲) سورہ كہف آيت ۲۸_

۳) ارشاد مفيد ج ۲ ، ص ۳۹_

۲۴۸

امام باقر محمد ابن مسلم كو مخاطب كر كے فرماتے ہيں:

'' ...والله يا محمّد، مَن اصبح من هذه الا مة لا امامَ له من الله (عزوجل) ظاهر عادل أصبح ضالاً تائهاً ، و ان ماتَ على هذه الحالة مات ميتة كفر و نفاق و اعلم يا محمّد، أنّ أئمة الجور وأتباعهم لمعزولون عن دين الله قد ضلّوا و ا ضلّوا'' (۱)

اے محمد، خدا كى قسم اس امت ميں سے جس شخص نے خدا كى طرف سے مقرر كردہ امام عادل كے بغير صبح كى اس نے گمراہى اور ضلالت كى حالت ميں صبح كى اور اگر وہ اس حالت ميں مرگيا تووہ كفر و نفاق كى موت مرا _ اے محمد، جان لو يقيناً فاسق اور فاجر ائمہ اور ان كا اتباع كرنے والے دين خدا پر نہيں ہيں_ وہ خود بھى گمراہ ہيں اور دوسروں كو بھى گمراہ كرتے ہيں_

معاويہ كے سامنے امام حسن خطبہ ديتے ہوئے فرماتے ہيں: جو شخص ظلم كرے اور عدالت كى راہ سے ہٹ جائے وہ مسلمانوں كا خليفہ نہيں ہوسكتا_

''انما الخليفة مَن سار بكتاب الله و سنة نبيّه (صلى الله عليه وآله و سلم) و ليس الخليفة من سار بالجور'' (۲)

يقيناخليفہ وہى ہے جو كتاب خدا اور سنت رسول (ص) پر عمل كرے_ جو ظلم و جور كى راہ پر چلے وہ خليفہ نہيں ہے_

يہ آيات و روايات جن كى طرف ہم نے بطور نمونہ اشارہ كيا ہے _ ان سے معلوم ہوتا ہے كہ فاسق و فاجر اور ظالم شخص امت كا شرعى حاكم نہيں ہوسكتا اور غير عادل كى ولايت ولايت طاغوت كى اقسام ميں سے ہے_

____________________

۱) كافى ج ۱، ص ۱۸۴، باب معرفة الامام و الرد عليہ ح ۸_

۲) مقاتل الطالبين، ابو الفرج اصفہانى ص ۴۷_

۲۴۹

ج : عقل ،تدبير ، قدرت ، امانت

مذكورہ بالا شرائط عقلائي پہلو كى حامل ہيں _ يعنى سرپرستى كا طبيعى تقاضا يہ ہے كہ انسان ان خصوصيات و شرائط كا حامل ہو اور لوگ ان صفات كو معاشرے كے منتظم كيلئے ضرورى سمجھتے ہيں_ آيات و روايات ميں بھى تاكيد كى گئي ہے كہ معمولى منصب پرفائز لوگوں كيلئے ان خصوصيات كا ہونا ضرورى ہے_

جبكہ معاشرہ كى امامت و رہبرى تو بہت بڑا منصب ہے_

ارشاد خداوندى ہے:

( ''لا تؤتوا السُفهائَ ا موالكم الّتى جعل الله لكم قياماً ) ''

ناسمجھ لوگوں كو اپنے وہ اموال نہ دو جن پر اللہ نے تمہارا نظام زندگى قائم كرركھاہے_(۱)

جب بادشاہ مصر سے حضرت يوسف نے كہا كہ مجھے وزير خزانہ بنادے تو اپنى دو خصوصيات ''علم اور امانت دارى ''كو ذكر كيا _ يہ اس بات كى دليل ہے كہ معاشرہ كے رہبر كو ان خصوصيات كا حامل ہونا چاہيے_

( '' قال اجعلنى على خزائن الارض انّى حفيظ عليم'' ) (۲)

كہا مجھے زمين كے خزانوں پر مقرر كردو ميں محافظ بھى ہوں اور صاحب علم بھي_

حضرت شعيبكى بيٹى نے جب حضرت شعيب كے اموال كى سرپرستى كيلئے حضرت موسى كا تعارف كروايا تو آپ (ع) كى خصوصيات ميں سے ''قدرت و توانائي ''اور '' امين'' ہونے كا خاص طور پر تذكرہ كيا _ لہذا معاشرہ كے سرپرست كو بطريق اولى ان خصوصيات كا حامل ہونا چاہيے_

'' قَالَت إحدَاهُمَا يَاأَبَت استَأجرهُ إنَّ خَيرَ مَن استَأجَرتَ

____________________

۱) سورہ نساء آيت ۵_

۲) سورہ يوسف آيت ۵۵_

۲۵۰

القَويُّ الأَمينُ'' (۱)

ان ميں سے ايك لڑكى نے كہا اے بابا جان اسے اجير ركھ ليجيئے _ كيونكہ آپ جسے بھى اجير ركھيں گے ان ميں سے سب سے بہتر وہ ہوگا جو صاحب قوت بھى ہو اور امانتدار بھي_

حضرت على تاكيد فرماتے ہيں كہ امت كے امور كى باگ ڈور كم عقل، نالائق اور فاسق افراد كے ہاتھ ميں نہيں ہونى چاہيئے_

''و لكنَّنى آسى أن يليَ أمر هذه الا ُمَّة سُفهاؤُ ها و فُجّارُها ، فيتَّخذوا مالَ الله دُوَلاً و عبادَه خَوَلاً والصالحين حَرباً والفاسقين حزباً'' (۲)

ليكن مجھے يہ غم رہے گا كہ اس امت كى حكومت بيوقوفوں اور فاجروں كے ہاتھ ميں آجائے گى ، وہ بيت المال پر قابض ہوجائيں گے، خدا كے بندوں كو غلام بناليں گے، نيك لوگوں سے لڑيں گے، اور بدكاروں سے دوستى كريںگے_

فضل ابن شاذان امام رضا سے روايت كرتے ہيں كہ ''امين امام'' كے نہ ہونے سے شريعت نابود ہوجاتى ہے_

''انّه لو لم يَجعل لَهُم ، اماماً قَيّماً أميناً حافظاً مستودعاً لَدَرَست الملَّة''

اگر ان كيلئے امين ، حفاظت كرنے والا اور امانتدار امام قرار نہ ديا جائے تو ملت محو ہوجائے_(۳)

____________________

۱) سورہ قصص آيت ۲۶_

۲) نہج البلاغہ ، مكتوب ۶۲_

۳) علل الشرائع شيخ صدوق ،باب ۱۸۲، ح ۹ ، ص ۲۵۳_

۲۵۱

حضرت امير المؤمنين حسن تدبير اور سياست كو اطاعت كى شرط قرار ديتے ہوئے فرماتےہيں :

''من حسنت سياستهُ وجبت طاعتُه''

جس كى سياست صالح ہو اس كى اطاعت واجب ہے_(۱)

''مَن احسن الكفاية استحق الولاية'' (۲)

جو حسن تدبير ركھتا ہو وہ حكومت كا حقدار ہے_

ايك روايت ميں حضرت امير المؤمنين لشكريوں كے امور كى سرپرستى كيلئے علم ، حسن تدبير ، سياست اور حلم و بردبارى جيسى صفات كو ضرورى قرار ديتے ہيں _

''و لّ أمر جنودك أفضلهم فى نفسك حلماً وأجمعهم للعلم و حسن السياسة و صالح الا خلاق'' (۳)

تيرے لشكر كى سرپرستى اور كمانڈ اس شخص كے ہاتھ ميں ہونى چاہيئے جو تيرے نزديك ان سب سے زيادہ بردبار ہو _ علم ، حسن سياست اور اچھے اخلاق كا حامل ہو_

ولايت اور رہبرى كى اہم ترين صفات اور شرائط ہم بيان كرچكے ہيں _ ليكن ايك اہم اور قابل توجہ بحث يہ ہے كہ كيا فقہ ميں اعلميت ( سب سے زيادہ فقہ كو جاننے والاہونا) بھى معاشرہ كى امامت اور ولايت كيلئے شرط ہے؟ اس بحث كو ''فقاہت'' كے شرط ہونے كو ثابت كرنے كے بعد ذكر كيا جاتا ہے_

____________________

۱) غرر الحكم آمدي،ج ۵ ، ص ۲۱۱، ح ۸۰۲۵_

۲) غرر الحكم ، صفحہ ۳۴۹ حديث ۸۶۹۲_

۳) دعائم الاسلام ج ۱ ص ۳۵۸_

۲۵۲

فقہ ميں اعلميت كى شرط

سياسى ولايت اور رہبرى كى شروط كى بحث كا ايك اہم نكتہ ''اعتبار اعلميت ''ہے _ يعنى كيا ضرورى ہے كہ ولى فقيہ شرعى احكام كے استنباط اور قوت اجتہاد ميں دوسرے تمام فقہاء سے زيادہ اعلم ہو؟ جامع الشرائط فقيہ مختلف ولايات كا حامل ہوتا ہے_ شرعى فتاوى دينا اس كى شان ہے ،منصب قضاوت پر فائز ہوتا ہے_ امور حسبيہ پر ولايت ركھتا ہے_ ولايت عامہ اور حاكميت كا حامل ہوتا ہے_ سوال يہ ہے كہ ان تمام ولايات ميں فقہى اعلميت شرط ہے؟ فقيہ كے بعض امور و اوصاف ميں اعلميت كى شرط زيادہ كار آمد ہے_ مثلاً منصب قضاوت كى نسبت فتوى دينے اور مرجعيت كيلئے فقہ ميں اعلميت كى شرط زيادہ مناسبت ركھتى ہے كيونكہ اگر منصب قضاوت كيلئے اعلميت كو شرط قرار ديں تو اس كا لازمہ يہ ہے كہ تمام اسلامى ممالك ميں صرف ايك ہى قاضى ہو_ اور يہ عسر و حرج اور شيعوں كے امور كے مختل ہونے كا باعث بنے گا_ اب بحث اس ميں ہے كہ كيا ''ولايت تدبيرى ''اور '' سياسى حاكميت'' قضاوت كى مثل ہے يا فتوى كى مثل ؟ اور كيا فقہى اعلميت اس ميں شرط ہے؟

اگر ہم روايات كو ان كى سند كے ضعف و قوت سے قطع نظر كركے ديكھيں تو ان سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ '' اعلميت شرط'' ہے _ كتاب سليم ابن قيس ہلالى ميں حضرت اميرالمؤمنين سے روايت كى گئي ہے كہ :

''ا فينبغى أن يكونَ الخليفة على الا ُمّة الاّ اعلمهم بكتاب الله و سنّة نبيّه و قد قال الله : ( ( أفمن يَهدى الى الحقّ أحقّ أن يتّبع أمّن لا يَهدّى إلاّ أن يُهدي ) ) (۱)

____________________

۱) كتاب سليم بن قيس ہلالي، ص ۱۱۸_

۲۵۳

امت پر خليفہ وہى ہو سكتا ہے جو دوسروں كى نسبت كتاب خدا اور سنت رسول (ص) كو زيادہ جانتا ہو _ كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے : كيا جو شخص حق كى طرف ہدايت كرتا ہے زيادہ حقدار ہے كہ اس كا اتباع كيا جائے يا وہ شخص جو ہدايت كرنے كے قابل نہيں ہے بلكہ يہ كہ خود اس كى ہدايت كى جائے_

برقى اپنى كتاب ''المحاسن'' ميں رسولخدا (ص) سے روايت كرتے ہيں:

''مَن أمّ قوماً و فيهم أعلم منه أو أفقه منه لَم يَزَل أمرهم فى سفال الى يوم القيامة'' (۱)

جب كسى قوم كا حاكم ايسا شخص بن جاتا ہے كہ اس قوم ميں اس سے زيادہ علم ركھنے والا اور اس سے بڑا فقيہ موجودہو تو قيامت تك وہ قوم پستى كى طرف گرتى رہے گے_

معاويہ كے سامنے امام حسن خطبہ ديتے ہوئے فرماتے ہيں:

''قال رسول الله (ص) :'' ما ولّت أُمة أمرها رجلاً قطّ و فيهم من هو أعلم منه الاّ لم يزل أمرهم يذهب سفالاً حتّى يرجعوا الى ما تركوا'' (۲)

رسولخدا (ص) نے فرمايا ہے كہ جب امت اپنى حكومت ايسے شخص كے حوالہ كرديتى ہے جس سے زيادہ علم ركھنے والے موجو د ہوں تو وہ امت ہميشہ پستى اور زوال كى طرف بڑھتى رہتى ہے _ يہاں تك كہ اسكى طرف پلٹ آئيں جسے انہوں نے ترك كيا تھا_

____________________

۱) المحاسن برقى ،ج ۱ ، ص ۹۳ ، ح ۴۹_

۲) غاية المرام ،بحراني، ص ۲۹۸_

۲۵۴

اس مسئلہ كے حل كيلئے درج ذيل نكات پر غور كرنا ضرورى ہے_

۱_ شيعہ فقہاء كے اقوال كا مطالعہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ فتوى ، تقليد اور مرجعيت كے علاوہ كسى اور امر ميں اعلميت شرط نہيں ہے_ جنہوں نے اعلميت كو شرط سمجھا ہے انہوں نے اسے مرجعيت اور تقليد ميں منحصر قرار ديا ہے_آيت اللہ سيد كاظم طباطبائي كتاب ''العروة الوثقى '' ''جو كہ بعد والے فقہاء كيلئے ہميشہ سے قابل توجہ رہى ہے '' ميں كہتے ہيں:

لا يعتبر الأعلمية فى ما أمره راجع إلى المجتهد إلاّ فى التقليد ; و أمّا الولاية فلا يعتبر فيها الأعلمية (۱)

مجتہدكے ساتھ مربوط امور ميں سے تقليد كے علاوہ كسى ميں اعلميت شرط نہيں ہے، ولايت ...ميں بھى اعلميت شرط نہيں ہے_

وہ فقہاء جنہوں نے كتاب العروة الوثقى پر حواشى تحرير فرمائے ہيں انہوں نے بھى اس مسئلہ كو قبول كيا ہے_ بنابريں آيت اللہ حائرى ، آيت اللہ نائينى ، آيت اللہ ضياء عراقى ، آيت اللہ كاشف الغطائ، سيد ابوالحسن اصفہانى ، آيت اللہ بروجردى ، سيد احمد خوانسارى ، امام خمينى ، آيت اللہ ميلانى ، آيت اللہ گلپايگانى ، آيت اللہ خوئي ، آيت اللہ محسن حكيم اور آيت اللہ محمود شاہرودى (رحمة اللہ عليہم) بھى حاكم شرعى كيلئے فقہى اعلميت كو شرط قرار نہيں ديتے_

شيخ انصارى (رحمة اللہ عليہ) بھى اختلاف فتوى كے وقت اعلميت كو معتبر سمجھتے ہيں حاكم شرع كى ولايت ميں اسے شرط قرار نہيں ديتے_

____________________

۱) العروة الوثقى ،مسئلہ ۶۸، اجتہاد و تقليد_

۲۵۵

آپ فرماتے ہيں :

''و كذا القول فى سائر مناصب الحكم كالتصرّف فى مال الإمام و تولّى أمر الأيتام و الغيّب و نحو ذلك; فإنّ الاعلمية لا تكون مرجّحاً فى مقام النصب و إنّما هو مع الاختلاف فى الفتوى ''(۱)

اور يہى قول تمام مناصب حكم ميں جارى ہے_ مثلا مال امام ميں تصرف ، يتيموں اور غائب كے امور كى سرپرستى و غيرہ ، كيونكہ ان سب مناصب ميں اعلميت كو ترجيح حاصل نہيں ہے البتہ جب فتاوى ميں اختلاف ہوجائے تو اس وقت اعلميت كو ترجيح دى جائے گى _

صاحب جواہر كہتے ہيں : نصب ولايت كے متعلق جو نصوص اور روايات ہيں ان ميں فقاہت كى شرط ہے نہ كہ اعلميت كى _

''بل لعل اصل تأهل المفضول و كونه منصوباً يجرى على قبضه و ولايته مجرى قبض الافضل من القطعيات التى لاينبغى الوسوسة فيها، خصوصاً بعد ملاحظة نصوص النصب الظاهرة فى نصب الجميع الموصوفين بالوصف المذبور لا الافضل منهم، والا لوجب القول '' انظروا الى الافضل منكم'' لا ''رجل منكم'' كما هو واضح بأدنى تأمّل'' (۲)

____________________

۱) التقليد ،شيخ انصارى ،ص ۶۷_

۲) جواہر الكلام ،ج ۴۰، ص ۴۴، ۴۵_

۲۵۶

۲_اجتماعى امور كى تدبير كيلئے حكم كى شناخت كے علاوہ موضوع كى پہچان اورشناخت بھى ضرورى ہے _ دوسرے لفظوں ميں معاشرے كے امور كے انتظام اورتدبير كيلئے فقط جزئي احكام اور فقہى فروعات كے استنباط كى صلاحيت كافى نہيں ہے _ بنابريں ممكن ہے ان روايات ميں موجود لفظ اعلميت سے مراد يہ ہو كہ حكم اور موضوع كى شناخت سميت ہر لحاظ سے توانائي اور صلاحيت ركھتا ہو، يعنى وہ امت جس ميں ايك ايسا شخص موجود ہو جو انتظامى امور كے سلسلہ ميں اعلم ہو اور علمى اور عملى صلاحيت كے لحاظ سے دوسروں سے آگے ہو، اسے چھوڑ كر اپنے امور اس شخص كے حوالہ كرنا جو اعلم نہيں ہے كبھى بھى سعادت و كاميابى كا باعث نہيں بن سكتا_

۳_فقاہت اور اجتہاد كے مختلف پہلو ہيں; ممكن ہے ايك فقيہ عبادات كے باب ميں اعلم ہو ، دوسرا معاملات ميں اور تيسرا اجتماعى اور سياسى امور ميں اعلم ہو_

حكم اور موضوع كى مناسبت كا تقاضا يہ ہے كہ اگر اعلميت كى شرط پر مصرّ رہيں تو پھر اجتماعى اور سياسى امور ميں اعلميت ''سياسى رہبر اور ولى ''كيلئے معيار ہونى چاہيے كيونكہ صرف عبادات يا معاملات ميں اعلميت'' سياسى ولايت'' كيلئے ترجيح كا باعث نہيں بنتى _بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے كہ معاشرتى اور سياسى امور ميں ''اعلميت'' معيار ہے _ مثلا اس روايت ميں '' فيہ'' كى ضمير اعلميت كو حكومت ميں محدود كر رہى ہے_

''ايها الناس، انّ احق الناس بهذا الامر ا قواهم عليه، و اعلمهم با مر الله فيه'' (۱)

اے لوگو حكومت كرنے كا سب سے زيادہ حقدار وہ ہے جو اس پر سب سے زيادہ قادر ہو اور اس حكومت كے سلسلہ ميں دوسروں كى نسبت امر خدا كو زيادہ جانتا ہو _

____________________

۱) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۳_

۲۵۷

خلاصہ :

۱) اسلام كے سياسى نظام كى ايك خصوصيت يہ ہے كہ وہ سياسى اقتدار كيلئے ذاتى اور انفرادى خصوصيات اور كمالات كا بھى قائل ہے_

۲) اسلامى معاشرہ كے حاكم كى اہم ترين صفت ''فقاہت'' اور اسلام كے بارے ميں مكمل اور عميق آگاہى ہے_

۳) ولايت فقيہ كى ادلّہ روائي سے ''فقاہت كى شرط'' كا صاف پتہ چلتا ہے_

۴)بہت سى نصوص ميں شيعوں كو احاديث كى روايت كرنے والے راويوںكى طرف رجوع كرنے كى ترغيب دلائي گئي ہے كہ جس سے مراد فقہاء ہيں، كيونكہ فقاہت اور تفكر كے بغير فقط احاديث كا نقل كرنا مرجعيت كيلئے كافى نہيں ہے_

۵)اسلامى حاكم كى دوسرى اہم ترين شرط اسكا ''عادل'' ہوناہے_

۶)قرآن مجيد ميں اللہ تعالى نے مختلف آيات كے ذريعہ لوگوں كو ان افراد كى اطاعت كرنے سے منع كيا ہے جن ميں كسى لحاظ سے بے عدالتى ہو_

۷) ادلّہ روائي سے معلوم ہوتا ہے كہ فاسق و فاجر كى ولايت ، ''ولايت طاغوت ''كى قسم ہے_

۸)رہبرى اور حاكميت كى بعض صفات اور شرائط مثلا ً عقل ، حسن تدبير اور صلاحيت، عقلائي پہلو كى حامل ہيں_

۹) شرائط رہبرى كى مباحث ميں سے ايك اہم بحث اعلميت كى شرط كا معتبر ہونا ہے_

۱۰) اكثرفقہا كى نظر ميں اعلميت فتوى كى شرط ہے_ ليكن فقيہ كى دوسرى ذمہ داريوں مثلا قضاوت اور امور حسبيہ كى سرپرستى ايسے امور كيلئے اعلميت شرط نہيں ہے_

۱۱) معاشرتى امور كى تدبير كيلئے حكم كى شناخت كے علاوہ موضوع كى شناخت ، سياسى حالات سے آگاہى اور داخلى و عالمى روابط كے متعلق معلومات بھى ضرورى ہيں لہذا بعض روايات ميں جو اعلميت كو شرط قرار ديا گيا ہے اسے صرف حكم كى شناخت كے استنباط ميں محدود نہيں كيا جاسكتا_

۲۵۸

سوالات :

۱) سياسى ولايت ميں '' فقاہت كى شرط''پر كيا دليل ہے؟

۲) سياسى ولايت ميں عدالت كى شرط كى بعض ادلّہ كو اختصار كے ساتھ بيان كيجئے_

۳)استنباط ميں اعلميت ،شرعى ولايت كى كونسى قسم كے ساتھ زيادہ مناسبت ركھتى ہے؟

۴)قضاوت كے منصب كيلئے اعلميت شرط نہيں ہے _كيوں؟

۵)كيا ''سياسى ولايت ''ميں ''اعلميت'' شرط ہے؟

۲۵۹

چھبيسواں سبق:

رہبر كى اطاعت كى حدود

اس سبق كا اصلى موضوع يہ ہے كہ ولايت فقيہ پر مبنى نظام ميں لوگ كن امور ميں رہبر كى اطاعت كرنے كے پابند ہيں اور ولى فقيہ كى اطاعت كا دائرہ كس حد تك ہے؟ كيا بعض امور ميں اس كى مخالفت كى جاسكتى ہے؟ اور كيا اس كے فيصلے يا نظريئے كو رد كرسكتے ہيں؟اس سوال كے جواب سے پہلے دو تمہيدى مطالب كى طرف توجہ دينا ضرورى ہے_ پہلا يہ كہ ولايت فقيہ پر مبتنى سياسى نظام ميں رہبر كا كيا مقام ہے؟ اس كى وضاحت كى جائے_ اس كے بعد مختلف قسم كى مخالفتوں اور عدم اتباع كى تحقيق كى جائے_

نظام ولايت ميں رہبر كا مقام

قرآن كريم ميں اللہ تعالى خود كو ولى يكتا اور يگانہ و بلا اختلاف حاكم قرار ديتا ہے_ وہ انسانوں پر حقيقى ولايت ركھتا ہے، اور قانون گذارى اور امر و نہى كا حق فقط اسى كو حاصل ہے ارشاد خداوندى ہے:

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

۷_احكام كو مستدلّ اور منطقى قرار دينا ، ايك مطلوب اور پسنديدہ طريقہ اور اس كى پابندى كے ليے رغبت پيدا كرنے كى روش ہے_لا تتخذوا الهين انّما هو الهٌ واحد

''انّما ہو الہٌ واحد'' كى علت لانا ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۸_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ خوف كو صرف اس كى ذات سے ڈرنا قرار ديا جائے_

انّما هو الهٌ واحد فاياّى فارهبون

۹_متعدد خداوؤں كا اعتقاد ركھنے والے مشركين اپنے معبودوں سے ہر اساں تھے_لا تتخذوا الهين اثنين ...فاياّى فارهبون

''فايّاى '' ميں ''فا'' جو شرط مقدر كا جواب ہے اور اس كو مفعول مقدم كى ابتدا ء ميں لانا جو كہ حصر كا فائدہ دے رہا ہے ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

اديان:اديان كى تعليمات۴; اديان كى ہم آہنگي۴

استدلال:استدلال كى اہميت۷; اوامر ميں استدلال۷

اطاعت:اطاعت پر تشويق كرنے كى روش۷

الله تعالي:الله تعالى اور توحيد ۳;الله تعالى كى نواہي۱; الله تعالى كے مختصّات۶،۸

الوہيت:غير خدا كى الوہيت كا بطلان۵

توحيد:توحيد ذاتى ۲،۵; توحيد كى طرف دعوت ۴;توحيد عبادى ۲;توحيد كا اعلان ۳; توحيد كى اہميت۴; توحيد كے آثار۸

ثنويت :ثنويت كى نفي۱

خوف:باطل معبودوں سے خوف ۹;خوف الہي۶،۸

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت۴; شرك سے اجتناب كے دلائل ۵ شرك سے نہي۱

مديريت:مديريت كى روش۷

مشركين:مشركين كا خوف۹

۴۶۱

آیت ۵۲

( وَلَهُ مَا فِي الْسَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِباً أَفَغَيْرَ اللّهِ تَتَّقُونَ )

اور اسى كے لئے زمين وآسمان كى ہر شے ہے اور اسى كے لئے دائمى اطاعت بھى ہے تو كيا تم غير خدا سے بھى ڈرتے ہو_

۱_تمام آسمان اور زمين كے موجودات كى مالكيت اور ان پر حاكميت ، خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہے _

وله ما فى السموات والارض

مالكيت كا لازمہ ، حاكميت ہے ممكن ہے عبارت ''افغير اللّہ تتقون'( كيا تم غير خدا سے ڈرتے ہو) اس بات پر قرينہ ہو كہ ''لہ ما فى السموات و ...'' سے مراد حاكميت بھى ہے_

۲_كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _وله ما فى السموات والارض

۳_تمام موجودات پر خداوند عالم كى مالكيت ، اس كى وحدانيت كى دليل ہے_انّما هو اله واحد ...وله ما فى السموات والارض

۴_دين كى تشريع اور قانون سازى كا حق، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_وله الدين واصب

۵_فقط خداوند عالم دائمى اطاعت كے سزاوار ہے_وله الدين واصبا

لغت ميں ''دين'' كے بيان كے گئے معانى ميں سے ايك معنى اطاعت ہے يہ تفسير اس مذكورہ معنى كى بناء پر ہے_

۶_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ دين كى تشريع كا حق اس كے ساتھ خاص ہے _

انمّا هو اله واحد ...وله الدين واصبا

يہ جو خداوند عالم نے دو خداؤں پر عقيدہ سے اجتناب كے حكم كے سلسلہ ميں اپنى كچھ خصوصيات كہ جن ميں دين كا اس كے ساتھ خاص ہونا بھى ہے كا ذكر كيا ہے لہذا احتمال يہ ہے كہ ايسا مذكورہ نكتہ كے بيان كے ليے ہو_

۷_ بندوں كو جزا(سزاوثواب) دينا، خداوند عالم كا دائمى اور مخصوص حق ہے_وله الدين واصبا

''دين'' كے چند معانى ميں سے ايك معنى جزا ہے مذكورہ تفسير اس معنى كى بناء پر ہے_

۸_غير خدا سے ڈرنا ،ايك نا پسنديدہ اور مذموم امر ہے_افغير اللّه تتقون

تقوى كا اصل ميں معنى يہ ہے كہ اپنے آپ كو ايسى چيز سے محفوظ ركھنا جو پريشانى اور خوف كا سبب ہو اور يہ خود خوف كے معنى ميں بھى آيا ہے مذكورہ تفسير دوسرے معنى كى بناء پر ہے_

۴۶۲

۹_خداوند عالم كى وحدانيت اور كائنات پر اس كى تنہا مالكيت پر توجہ كرتے ہوئے ، غير خدا كا توہم كرنا تعجب خيز او رغير منطقى چيز ہے_انمّا هو اله واحد ...وله ما فى السموات والأرض ...افغير اللّه تتقون

''افغير اللّہ'' ميں ہمزہ استفہام انكار ہے اور تعجب كے معنى كو متضمن ہے _ تعجب و ہاں ہوتا ہے جہاں كام غير طبيعى اور معمول سے ہٹ كر ہو يہ جو ''انمّا ہو الہ واحد'' اور ''لہ ما فى السموات والارض'' كى ياد دہانى كے بعد تعجب خيز انذازميں ''افغير اللّہ تتقون'' كا اظہار كيا گيا ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۰_جزا(ثواب و عقاب) كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اسى كے خوف كے ساتھ خاص قرارد يا :جائے_وله الدين واصباً افغير اللّه تتقون

موضوع (غير خدا سے ڈرنے كى مذمت) كى مناسبت سے احتمال ہے كہ ''الدين'' سے مراد ، جزا ہو يہ جو غير خدا سے ڈرنے كى مذمت كى گئي ہے ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ جزا خداوند عالم كے اختيار ميں منحصر ہے اور اس صورت ميں غير خدا سے ڈرنے كا كوئي معنى نہيں بنتا_

۱۱_''سماعة عن أبى عبداللّه عليه‌السلام قال: سا لته عن قول اللّه : ''وله الدين واصباً'' قال واجباً (۱)

سماعة كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''ولہ الدين واصباً'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا ''واصب''كا معنى واجب ہے_

آسمان:آسمان كا متعدد ہونا ۲

اطاعت:اللّہ تعالى كى اطاعت۵

امور:حيرت انگيز امور۹

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ص۲۶۲،ح۳۷ ،تفسير برہان ،ج۲،ص۳۷۳ ،ح۱_

۴۶۳

الله تعالي:الله تعالى كى حاكميت۱;الله تعالى كى مالكيت۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار۳;الله تعالى كے مختصات ۱،۳،۴،۵،۷،۱۰; حقوق الله ۴،۶،۷

پاداش:پاداش كا سرچشمہ۷،۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۶; توحيد كے دلائل ۳

حقوق:قانون سازى كا حق ۴

خوف:غير خدا سے خوف پر حيرت زدگى ۹;غير خدا سے خوف پر سرزنش ۸; غير خدا سے خوف كے اسباب۱۰

دين:دين كى پيروى كا واجب ہونا۱۱; دين كى تشريع كا سرچشمہ ۴،۶

ذكر:توحيد كا ذكر۹; خدا كى مالكيت كا ذكر۹

روايت:۱۱

سزا:سزا كا سرچشمہ ۷،۱۰

صفات:ناپسنديدہ صفات۸

موجودات:موجودات كا حاكم ،۱; موجودات كا مالك، ۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱

آیت ۵۳

( وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّهِ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_تمام نعمات، خداوند عالم كے اختيار ميں ہيں _وما بكم من نعمة فمن اللّه

۴۶۴

۲_ خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے بنيادى سر چشمہ ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اس كى ذات كے خوف سے مخصوص قرارد يا جائے_افغير اللّه تتقون ...وما بكم من نعمة فمن اللّه

چونكہ آيات كا سياق ايكہے او ريہ ايسے نكات كو بيان كہ رہى ہيں جو انسانوں كو خداوند عالم سے خوف كى ترغيب دلاتے ہيں لہذا غير خدا سے خوف كى توبيخ كے بعد ''وما بكم من نعمة '' كا بيان ممكن ہے مذكورہ مطلب كى خاطر ہو_

۳_ انسان ، فقط ضعف كا احساس اور رنج و تكليف ميں مبتلا ہونے كى صورت ميں تضرع اور در خواست كے ساتھ بارگاہ خداوندى كا رخ كرتے ہيں _ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

''ضرّ'' كا معنى جسمانى اور روحانى بيمارى اور اقتصادى كمى ہے اور ''جؤار مصدر سے'' ''تجئرون'' كا معنى تضرع ميں زيادتى ذكر ہوا ہے_

۴_تمام انسان فطرتى طور پر فقط خداوند عالم كو اپنا ملجاء و ماؤى سمجھتے ہيں _ثم اذا مسَّكْم الضّر فاليه تجئرون

۵_خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے ليے سرچشمہ اور اس كا مصيبت اور رنج ميں گرفتار افراد كى تنہا پنا گاہ ہونا ، اس كى وحدانيت اور ( عقيدہ) دوگانگى كے بطلان پر دليل ہے_

وقال اللّه لا تتخذوا الهين اثنين هو اله واحد ...ومابكم من نعمة فمن اللّه ثم اذا مسكم الضرّ فاليه تجئرون

۶_انسانوں كى دنياوى زندگى ، نعمت و محروميت پر مشتمل ہے_وما بكم من نعمة من اللّه ثم اذا مسّكم الضّر

۷_مشكلات و تكاليف ميں گرفتار ہونا، انسانوں كى توحيدى فطرت كو بيدار كرنے كا سبب ہے_

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا خداوند عالم كى طرف متوجہ ہونا ، وجود خداوند ى پر دليل ہے _

ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

اگرچہ ما قبل آيات ميں خداوند عالم كا شريك قرار دينے سے منع كيا گيا ہے اور بعد والى آيت ميں بھى انسانوں كے شرك سے ان كے مشكلات كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اور ان آيات كا سياق توحيد كے بارے ميں ہے ليكن ان تمام اوصاف كے ذريعہ دلالت اقتضائي كى بناء پر يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ اس طريقہ سے بھى وجود خداوند عالم قابل اثبات ہے _

ابتلائ:

۴۶۵

سختى ميں ابتلاء كے آثار۷

الله تعالي:الله تعالى كى پناہ ۴،۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے مختصات۴; خدا شناسى كے دلائل۸

انسان:انسان كى پناہ گاہ۳،۴،۵; انسان كى خصوصيات ۳; انسانوں كى زندگى كے تحولات۶: انسان كى فطريات۴; انسان كے عجز كے آثار ۳; سختى ميں انسان۳

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ثنويت:ثنويت كے بطلان كے دلائل۵

خوف:خوف خدا كے دلائل۲

ذكر:سختى كے وقت ذكر خدا۸

زندگي:دنياوى زندگى ميں محروميت۶; دنياوى زندگى ميں نعمت ۶

سختي:سختى ميں تضرّع۳

فطرت:فطرت توحيدي۷; فطرت كو متنبّہ كرنے كے اسباب۷

نعمت:نعمت كا سرچشمہ۱،۲،۵

آیت ۵۴

( ثُمَّ إِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنكُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنكُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ )

اور جب وہ تكليف كو دور كرديتا ہے تو تم ميں سے ايك گروہ اپنے پروردگار كا شريك بنانے لگتا ہے _

۱_مصائب سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا تضرع كى حالت ميں خداوند عالم كى طرف رخ كرنے كے باوجود مشكلات كے دور ہوجانے كے بعد ان ميں ايك گروہ منہ پھير ليتا ہے اور شرك اختيار كر ليتا ہے _

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف

۴۶۶

الضرّ عنكم اذا فريق منهم برّبوهم يشركون

۲_انسانوں كى مشكلات اور مصائب كو دور كرنا ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ثم اذل كشف الضرّ عنكم

۳_ناگوار حالات سے دوچار، انسانوں كى دعا اور تضرّع خداوند عالم كى بارگاہ ميں مستجا ب ہوتى ہے_

اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف الضرّ عنكم

خداوند عالم كى بارگاہ ميں ملتمسانہ دعا كرنے والے مصائب ميں گرفتار افراد سے ناگوراى كو برطرف كرنا ، ممكن ہے ان كى دعاؤں كے سبب ہو_

۴_مشكلات سے نجات يافتہ انسانوں كا خداوند عالم كى ربوبيت ميں شرك كرنا در حالانكہ انہى مصائب نے خداوند عالم كى طرف متوجہ كيا تھا ،ايك خلاف توقع اور تعجب خيز امر ہے_

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

اس مقام پر ''اذا'' فجائيہ كا استعمال جو كہ خلاف توقع اور ناگہانى امور ميں استعمال ہوتا ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر دليل ہو ضمير ''ہم'' كى طرف كلمہ ''رب'' كا مضاف ہونا بھى ممكن ہے مذكورہ مطلب پر مؤيد ہو_

۵_انسان، آسائش اور مصائب سے چھٹكارے كے وقت يكساں نہيں ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

۶_ايسے انسان موجود ہيں جو ہر حالت ميں اپنے توحيدى عقيدہ كى حافظت كرتے ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

۷_مصائب سے چھٹكارا پانے والے كہ جنہوں نے شرك اختيار كيا با وجود اس كے كہ انہوں نے مصائب ميں دوچار ہوتے وقت خداوند عالم كى بارگاہ ميں التماس كى تھى انہوں نے توحيد ربوبى كو قبول نہيں كيا اور اپنى نجات كے سلسلہ ميں دوسرے اسباب كو دخيل سمجھتے ہيں _ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

''بربّہم'' فعل ''يشركون ''كے متعلق ہے مطلق كلام لانے يا توحيد كے باقى موارد كے ذكر كے بجائے كلمہ ''رب'' كا ذكر ان كى ربوبيت ميں شرك سے حكايت ہے اور خود يہى ممكن ہے اس بات پر قرينہ ہو كہ ان كا شرك ربوبيت كو اختيار كرنے كا شايد سبب ان كے عقيدہ ميں دوسرے اسباب كا موثر ہونا بھى ہو_

۸_خداوند عالم كے ذريعہ، انسانوں سے مصائب و مشكلات كو دوركرنا ظاہرى اسباب و عوامل كى بناء پر ہے_

۴۶۷

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

ايمان:سختى ميں ايمان ۱

الله تعالي:الله تعالى كى افعال ۲; الله تعالى كے افعال كے مجاري۸

امور:تعجب انگيز امور۴

انسان:آسائش كے وقت انسان۵; انسانوں كا تفاوت ۵; سختى كے خاتمے پر انسان۵

توحيد:توحيد ربوبى كو جھٹلانے والے ۷

دعا:دعا كا مستجاب ہونا ۳

سختي:سختى كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲،۸;سختى ميں تضرّع ۳ ، ۷; سختى ميں دعا ۳

شرك:سختى كے ختم ہونے كے وقت شرك۱،۴

طبيعى اسباب:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۷; سختى كے ختم ہونے كے وقت مشركين۷; سختى ميں مشركين ۷

موحدين:موحدين كى استقامت۶

نظام علّيت۸

آیت ۵۵

( لِيَكْفُرُواْ بِمَا آتَيْنَاهُمْ فَتَمَتَّعُواْ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_مصائب سے نجات يافتہ افراد كا شرك ربوبيت ، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

۴۶۸

بربّهم يشركون ليكفر وا بما آتيناهم

احتمال ہے كہ''ليكفروا'' ميں لام عاقبت كے ليے ہو اس بناء پر معنى يوں ہوگا :ان كے شرك كى عاقبت نعمتوں كا كفران ٹھرى لازم الذكر ہے كہ ''ما آتينا ہم'' كى مناسبت سے ''يكفروا''سے مراد ،ناشكرى ہے _

۲_مصائب سے چھٹكارا پانے والوں كا شرك كى طرف ميلان ركھنے كا مقصد ، اپنى نجات كے خدائي ہونے سے انكار كرنا ہے_ثم اذا مسّكم الضرّ ...ليكفروا بما آتينا هم

احتمال يہ كہ ''ليكفروا'' ميں لام ''كى '' كے معنى ميں ہو اس بناء پر آيت كا معنى يوں ہوگا انہوں نے شرك اختيار كيا تا كہ يہ ثابت كريں كہ ان كى نجات خداوند عالم كى طرف سے نہيں ہے اس تفسير ميں ''ما اتينا ہم'' سے مراد ، مصائب كو دور كرنا اور ''يكفروا'' كا معنى چھپانا اور انكار كرنا ہے_

۳_مصائب اور مشكلات كو دور كرنا ، خداوند عالم كى نعمت اور عطيّہ ہے_ثم اذا كشف الضّر عنكم ...بما آتينا هم

۴_ قد رناشناس مشركين، خداوند عالم كى شديد مذّمت كے مصداق ٹھہرے ہيں _

بربّهم يشركون _ليكفروا ...فتمتّعوا فسوف تعلمون

۵_نعمتوں كى ناشكرى كرنے والے مشركين ،الہى نعمتوں كے كفران كے باوجود ان سے بہرہ مند ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي ہے _بربّهم يشركون _ليكفروا بما اتينا هم فتمتّعوا فسوف تعلمون

۶_ناسپاس مشركين ، اپنى ناشكرى كى سزا سے مطلع ہوجائيں گے_بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعلمون

۷_مشكلات و مصائب سے نجات پانے والے ناسپاس مشركين ، خداوند عالم كے شديد قہر و غضب كا نشانہ ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا ...بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعملون

احتمال ہے كہ غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف عدول كرنا ، خداوند عالم كے قہر و غضب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہو_

۸_دنياوى لذتوں اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے بعد مشركين كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا_

فتمتعوا فسوف تعلمون

الله تعالي:الله تعالى كى طرف سے نجات دينے كو جھٹلانے والے ۲; الله تعالى كى نعمتيں ۳; الله تعالى كے انذار۴

شرك:

۴۶۹

سختى كے ختم ہونے كے بعد شرك۱

كفران:كفران نعمت۱،۵; كفران نعمت كى سزا ۶

مشركين:سختى كے ختم ہوتے وقت۲; مشركين كا كفر ۱،۴،۵; مشركين كو عذاب ۸; مشركين كو مہلت۵;

ناسپاس مشركين پر غضب۷;مشركين كى آگاہى ۶; مشركين كے انذار_۷; مشركين كے مقاصد ۲; مشركين كى دنياوى نعمت

مغضوبان خدا:۷

نعمت:سختى كے ختم ہونے كے نعمت۳

آیت ۵۶

( وَيَجْعَلُونَ لِمَا لاَ يَعْلَمُونَ نَصِيباً مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ تَاللّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ )

اور يہ ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے ان كا بھى حصّہ قرار ديتے ہيں جنھيں جانتے بھى نہيں ہيں تو عنقريب تم سے تمھارے افترا كے بارے ميں بھى سوال كيا جائےگا_

۱_مشركين ، عطا شدہ رزق ميں اپنے معبودوں كے ليے حصہ كے قائل تھے_

يشركون و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

آيت مشركين كى خلاف كاريوں كے بيان كا تسلسل ہے مذكورہ بالا مطلب اس پر موقوف ہے كہ ''ما'' موصول سے مراد معبود ہيں اور فعل ''يعلمون'' كا مفعول بہ محذوف ہے_

۲_مشركين ، امور كى انجام دہى ميں اسباب اور ظاہري علل كى مستقل تاثير كے قائل تھے_

بربهّم يشركون _ليكفروا بما اتيناهم و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ''ما '' موصول سے مراد ، وہ اسباب اور عوامل ہوں جنہيں مشركين مشكلات سے اپنى نجات كے سلسلہ ميں دخيل سمجھتے تھے در حالانكہ ان كى كيفيت سے آگاہ نہيں تھے اور يہ جو خداوند عالم نے مشركين كو اس فكر كى وجہ سے مورد سرزنش قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسے اسباب كى

۴۷۰

مستقل تاثير كے قائل تھے ورنہ سرزنش اور مذمت كا كوئي مقام نہيں تھا_

۳_مشركين اپنى آمدنى كا كچھ حصّہ اپنے معبودوں كے ليے مخصوص كرتے تھے_ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''لا يعلمون'' كا فاعل ''ما'' ہو كہ جس سے مراد، بْت ہوں اور اس كا مفعول حذف ہوا ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يوں ہوگا مشركين ايسے موجودات كے ليے حصّہ قرار ديتے ہيں جنہيں كچھ معلوم نہيں ہے_

۴_مشركين كے معبود، بے خبر اور نا آگاہ موجودات ہيں _ويجعلون لما لا يعلمون نصيب

احتمال ہے كہ ''يعلمون'' كى ضمير كا مرجع وہ ''آلہہ'' ہو جس كا ''ما'' سے استفادہ ہوتا ہے لہذا جملہ''لا يعلمون'' ''ما'' كى توصيف كے بيان كے ليے ہے_

۵_تمام انسا نوں كى مانند مشركين كا رزق ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ممّا رزقناهم

۶_ اپنے اموال كا، كچھ حصّہ باطل معبودوں كے ليے مخصوص قرار دينا ، مشركين كى بدعت ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۷_ عطا شدہ رزق ميں باطل مبعودوں كا حصّہ خيال كرنے كى خداوند عالم نے سرزنش كى ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۸_الله تعالى كے عطا كردہ رزق ميں باطل مبعودوں كا كچھ حصّہ مخصوص كرنے پر خداوند عالم نے مذمت كى ہے_

يجعلون لّما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تاللّه لستئلنّ

۹_مشركين كو خبردار اور مورد مواخذہ قرار دينے كے ليے خداوند عالم نے اپنى ذات كى قسم اٹھائي ہے_

تاللّه تسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۰_خداوند عالم پر افتراء باندھنے كى وجہ سے مشركين كا مورد مواخذہ قرار پانا ،يقينى امر ہے _تالله لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۱_ مشكلات سے نجات دينے ( جو كہ خداوند عالم كا كام ہے) كى نسبت غير خدا كى طرف دينے پر شديد مؤاخذہ كيا جائے گا_

ثم اذا كشف الضرّ عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۴۷۱

۱۲_ بندوں كو رزق پہنچانے ميں باطل معبودوں كو دخيل سمجھنا، افتراء ہے_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

ممكن ہے ''تفترون'' كا متعلق مشركين كى جانب سے باطل مبعودوں كے ليے ''جعل نصيب'' (حصّہ قرارد دينا ہو) اور معبودوں كے سہم قرار دينے سے مراد ، انہيں رزق پہنچانے كے سلسلہ ميں دخيل سمجھنا ہے_

۱۳_خداوند عالم پر افتراء با ندھنا ( جو امر رزق ميں خداوند عالم كے شريك قرارد ينے پر مشتمل ہو) شرك ربوبيت پر اعتماد ركھنے والوں كا دائمى فعل ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون

۱۴_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا ، خداوند عالم كے شديد غضب و ناراضگى كا سبب ہے_

ويجعلون لمّا لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

مخاطب سے غائب كے صيغہ كى طرف عدول ، ممكن ہے مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو _ لفظ جلالہ كے ذريعہ قسم اٹھانا اور فعل مجہول ''تْسئلنّ '' پر نون تاكيد كا آنا، نيز ممكن ہے مذكورہ تفسير پر مؤيّد ہو_

۱۵_ شرك ربوبيّت (رزق پہنچانے ميں خدا كا شريك قرار دينا) كے معتقد افراد نے اپنے اعتقاد كى بنياد ، خود ساختہ جھوٹ پر ركھى ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...عمّا كنتم تفترون

(مصدر ثلاثى مزيد)سے ''يفترون''كا معنى جھوٹ ہے اس كے اور كذب (خبر كا واقع كے مطابق نہ ہونا) كے در ميان فرق يہ ہے كہ ''افتراء ' خود ساختہ اور جعلى ہے_

عوامل اور اسباب كے كرداركو مستقل قرارد ينا ، ايسا افتراء ہے جس پر مواخذہ كيا جا ئيگا_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلن عمّا كنتم تفترون

افترائ:خدا پر افتراء باندھنے كے آثار ۱۴; افتراء كى مغضوبيت۱۴; افتراء كے موارد۱۲،۱۶

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۹; الله تعالى كى رازقيّت۵; الله تعالى كى سرزنشيں ۷،۸; الله تعالى كے مواخذے ۱۱ ، ۱۶; الله تعالى كے غضب كے اسباب۱۴

باطل:باطل معبود وں كا جہل ۴; باطل معبودوں كى رازقيّت ۱۲،۱۳; باطل معبودوں كے سہم المال كى سرزنش۸; باطل معبودوں كا سہم المال۳،۶; باطل معبود اور رازقيّت۱

خدا پر افتراء باندھنے والے:

۴۷۲

خدا پر افتراء باندھنے والوں كے مواخذہ كا حتمى ہونا۱۰

روزي:روزى كا سرچشمہ ۵

شرك:رازقيّت ميں شرك۱،۱۲،۱۳;رازقيّت ميں شرك كى سرزنش ۷;شرك افعالى ۲; شرك افعالى پر مواخذہ۱۶; شرك ربوبى كا فضول ہونا ۱۵

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۲،۱۶

عقيدہ:باطل معبودوں كى رازقيّت پر سرزنش ۷; شرك ربوبى كا عقيدہ۱۳

قرآن:قرآن مجيد كى قسم۹

قسم:خدا كى قسم۹

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۳; مشركين كا مواخذہ ۹;مشركين كى بدعت گذاري۶; مشركين كى تہديد ۹; مشركين كى روزي۵; مشركين كى فكر۱،۲; مشركين كى كذب بياني۱۵; مشركين كے افتراء ۱۳; مشركين كے عقيدتى مباني۵; مشركين كے مواخذ كا حتمى ہونا۱۰

نجات:غيرخدا كى طرف نجات دينے كى نسبت كى سزا۱

آیت ۵۷

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ )

اور يہ اللہ كے لئے لڑكياں قرار ديتے ہيں جب كہ وہ پاك اور بے نياز ہے اور يہ جو كچھ چاہتے ہيں وہ سب انھيں كے لئے ہے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى بيٹيوں كے قائل تھے_ويجعلون للّه البنات

۲_مشركين ، وجود خدا كے معتقد تھے_يجعلون للّه البنات

۳_خداوند عالم، بيٹيوں جيسى اولاد سے منزّہ ہے_

۴۷۳

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۴_خداوند علم كے ليے اولاد (بيٹى كا ہونا ) نقص ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

تنزيہ كے ليے ''سبحان'' كا ذكر خداوند عالم كو اس نسبت سے منزّہ و مبرہّ قرار ديناہے جو مشركين اس كى طرف ديتے تھے اور يہ تنزيہ اس نقص و عيب سے حكايت ہے جو خداوند عالم كى طرف اولادكى نسبت دينے سے پيدا ہوتاہے_

۵_خداوند عالم، اولاد و نسل سے منزّہ ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

۶_مشركين كا خدا كى طرف بيٹيوں كى نسبت دينا ، افتراء اور خودساختہ جھوٹ ہے_

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۷_مشركين كے تمايلات كى بنياد ، خواہشات نفسانى تھي_ولهم ما يشتهون

۸_مشركين كے نزديك ، بيٹا ركھنا پسنديدہ اور بيٹى كا ہونا نا پسنديدہ تھا_ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

قرينہ مقابلہ كى بناء پر احتمال ہے كہ ''ما'' سے مراد بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_ مشركين كا خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كا مقصد اس كى تنقيص تھا اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ لڑكى كے وجود سے نفرت كرتے تھے_

۹_مشركين كا خداوند عالم كے ليے بيٹى ركھنے اور اپنے ليے دلخواہ اولاد ( بيٹا ) ركھنے كے بارے ميں اظہار نظر كى بنياد، خواہش نفسانى تھي_ويجعلون لله البنات ...ولهم ما يشتهون

۱۰_ مشركين ، خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كے مقابلے ميں اپنى طرف دلخواہ اولاد (بيٹے) كى نسبت ديتے تھے_

ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

''ولہم'' ميں ممكن ہے ''واو'' حاليہ ہو او ريہ بھى ممكن ہے كہ عاطفہ ہو_ عاطفہ ہونے كى صورت ميں جملہ ''ما ...'' ''البنات'' پر عطف كى وجہ سے محلاً منصوب ہوگا بہرحال ہر صورت ميں مذكورہ تفسير قابل استفادہ ہے اور خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا اس بات پر قرينہ ہے كہ ''ما يشتہون''ميں ''ما '' سے مراد، بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_

اسماء وصفات:صفات جلال ۳،۴،۵

افترائ:الله تعالى پرافترائ۶

الله تعالي:

۴۷۴

الله تعالى اور بيٹى ۳،۴; الله تعالى اور توليد مثل ۵; الله تعالى كا منزّہ ہونا ۳،۴،۵;الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت ۱،۶،۹،۱۰

جاہليت:جاہليت كے مشركين ۶،۹;جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۱

عقيدہ:الله تعالى كے فرزند ركھنے كا عقيدہ۱

علائق و محبت:بيٹے كے ساتھ محبت۸

مشركين:مشركين اور بيٹى ۸; مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۸،۹،۱۰; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى خواہشات نفسانى كى پرستش۷;مشركين كى خدا شناسى ۲; مشركين كى فكر ۱۰;مشركين كے افترائ۶; مشركين كے خواہشات كى پيروى كے آثار ۹; مشركين كے علائق و بحث ۸،۱۰; مشركين كے ميلانات كا سرچشمہ ۷

آیت ۵۸

( وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالأُنثَى ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدّاً وَهُوَ كَظِيمٌ )

اور جب خود ان ميں سے كسى كو لڑكى كى بشارت دى جاتى ہے تو اس كا چہرہ سياہ پڑجاتا ہے اور وہ خون كے گھونٹ پينے لگتا ہے _

۱_ لڑكى كى ولادت كى خبر سن كر زمانہّ جاہليت كے مشركين كا چہرہ، غصّہ اور ناراضگى كى شدت سے متغيّرہوجاتاتھا_

واذا بشّر أحدهم بالانثى ظلّ و جهه مسودّا

۲_ انسان كے نفيساتى حالات كا اثر، اس كے جسم اور چہرہ پر ظاہر ہوتا ہے_واذا بشّر أحدهم بالانثى ظّل وجهه

اگر چہ آيات ميں فقط ايك مقام پر ذكرہوا ہے كہ خبرچہر ے كے تغيّر و تبدل كا باعث ہوتى ہے ليكن يہى ايك مورد مذكورہ دعوى كے ليے كافى اور اس قضيہ كو ثابت كررہا ہے_

۳_ ناگوار خبريں ، انسان پر اپنا اثر چھوڑتى ہيں _واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوّدا

۴_ بيٹى كى ولادت كى خبر سن كر مشركين كا دل غم و غصّہ

۴۷۵

سے بھرجاتا تھا اور وہ انتہائي شرمندگى كى وجہ سے اپنا چہرہ نہيں دكھا تے تھے_واذا بشرّ احدهم بالانثى

لغت ميں ''كظم ''كا معنى نفس كے خروج كا راستہ ہے اور نفس كے حبس اور سكوت كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے اور آيت ميں ''كظيم'' سے مراد ، و ہ شخص ہے جو غم واندہ سے پر ہو _

۶_مشركين، بيٹياں ركھنے سے نفرت كرنے كے با وجود انہيں خداوند عالم كى طرف نسبت ديتے تھے _

ويجعلون للّه البنات ...واذا بشر أحدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا كظيم

۷_انسان اپنے غصّہ اور جذبات كو كنٹرول كرنے پر قادر ہے_واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا وهو كظيم

احساسات :احساسات كا معتدل كرنا۷

الله تعالي:الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت۶

انسان:انسان كا غضب۷; انسان كى انعطاف پذيري۳; انسان كى صفات۳،۷

بدن:بدن ميں موثر اسباب۲

بشارت:فرزند كى ولاد ت كى بشارت۴

جاہليت:جاہليت كى رسوم; جاہليت كے مشركين۱،۵،۶; جاہليت ميں بيٹى ۱; جاہليت ميں فرزند كى ولايت

حالات رواني:حالات روانى كے آثار ۲

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۵،۶; مشركين كا غم ۵; مشركين كى صورت ۱;; مشركين كى فكر۶

مشركين كے غضب كے اسباب۱

۴۷۶

آیت ۵۹

( يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ أَيُمْسِكُهُ عَلَى هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلاَ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

قوم ہے منھ چھپا تا ہے که بہت برى خبرسنائي گئى ہے اب اس کو ذلت سميت زنده رکهے يا خاک ميں ملادے يقينا يہ لوگ بہت برا فيصلہ كر رہے ہيں _

۱_زمانہ جاہليت ميں بيٹياں ركھنے والے مشركين كا مخفى اورچھپنے كا سبب وہ ناراضگى تھى جو بيٹى كى ولادت كى خبر سے پيدا ہوتى تھي_واذا بشرّ احدهم بالانثى ...يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۲_لڑكى كى ولادت كى خبر، مشركين كے ليے ناگور اور برى خبر تھي_يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۳_زمانہ جاہليت ميں خاندانوں پرمرد كى حاكميت_

واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه ...يتورى من القوم من سو ما بشر به ايمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۴_مشركين اس بات ميں متحيّر اور متردّدتھے كہ نوذاد بيٹى كى كفالت ذلت كے ساتھ كريں يا اسے زندہ در گور كرديں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

''يمسكہ'' ميں ضمير كامرجع ''مبشر بہ'' ہے اور اس سے مراد ، نوزاد بيٹى ہے اور ''على ہون'' ''يمسكہ''كى ضمير مفعول كے ليے حال ہے ''ہون'' كا معنى ذلّت اور خوارى ہے (دسّ) مصدر سے ''يدسّ'' كا معنى مخفى كرنا ذكر ہوا ہے_

۵_زمانہ جاہليت ميں خواتين اور لڑكيوں كى كوئي قدر و قيمت نہيں تھى اور وہ مايہ ننگ و عار شمار ہوتى تھيں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۶_زمانہ جاہليت ميں بيٹى ركھنے والے مشركين، بيٹيوں

۴۷۷

كى كفالت كو اپنے ليے ننگ وعار سمجھتے تھے_أيمسكه على هون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ''على ہون'' ''يمسكہ'' كى ضمير فاعل كے ليے حال ہو _

۷_زمانہ جاہليت ميں مرد حضرات كو اپنى اولاد پر مكمل ولايت و اختيار حاصل تھا _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں مشركين كے اس ارادے كا ذكر كيا ہے كہ وہ انہيں زندہ ركھيں يا زندہ در گور كرديں اور كسى دوسرے شخص كو دخيل اور اعتراض كرنے والا قرار نہيں ديا لہذا ممكن ہے يہ مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو_

۸_ بيٹى ركھنے والے مشركين ، بيٹى ركھنے كى وجہ سے اپنى اجتماعى شخصيت كو خطر ے ميں ديكھتے تھے _

يتورى من القوم من سوء ما بشرّ به أم يمسكه على هون أم يدسّه فى التراب

۹_مشركين كى طرف سے خداوند عالم كے ليے بيٹى اور اپنے ليے بيٹا قرار دينا ، نہايت قبيح اور نامناسب فيصلہ تھا_

ويجعلون للّه البنات سبحانه و لهم ما يشتهون الأ ساء ما يحكمون

۱۰_زمانہ جاہليت كے مشركين كى طرف سے لڑكيوں اور لڑكوں كے ما بين تفاوت كا قائل ہونا، نا مناسب اور قبيح فيصلہ تھا_ويجعلون للّه البنات سبحانه ولهم ما يشتهون ...الا ساء ما يحكمون

۱۱_نوزاد بيٹيوں كى ذلّت كے ساتھ كفالت يا انہيں در گور كرنے كے بارے ميں مشركين كا ارادہ نہايت قبيح اور نامناسب ارادہ تھا_أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۲_ خداوند عالم نے مشركين كو نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں تصميم لينے پر خبردار كيا ہے_

أيمسكه على هون أم يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۳_ اسلام نے عورتوں اور لڑكيوں كى شخصيت اور حقوق كا دفاع كيا ہے_ألا ساء ما يحكمون

الله تعالى :الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۹; الله تعالى كے انذار۱۲

باپ:باپ كى ولايت۷

بيٹي:بيٹى كا زندہ در گور كرنا۴; بيٹى كے زندہ در گور كرنے

۴۷۸

كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱،۳،۱۱; جاہليت كے مشركين ۱، ۲ ،۱۲; جاہليت كے مشركين كا بيٹے سے محبت كرنا ۹; جاہليت كے مشركين كا متحير ہونا ۴; جاہليت كے مشركين كى فكر۶،۸; جاہليت كے مشركين كى ناپسنديدہ قضاوت ۹،۱۰; جاہليت ميں امتيازى سلوك ۱۰ ; جاہليت ميں بيٹى ۲،۴،۸،۱۱،۱۲; جاہليت ميں بيٹى كا بے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں بيٹى كى ذلّت۶; جاہليت ميں خاندان كا نظام ۳; جاہليت ميں عورت كابے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں مرد كى حاكميت ۳،۷

ذلت:ذلّت كے اسباب

عورت:عورت كى شخصيت۱۳;عورت كے حقوق۱۳

فرزند:فرزند پر ولايت۷

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۲; مشركين كا فرار ۱; مشركين كے انذار ۱۲

آیت ۶۰

( لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ وَلِلّهِ الْمَثَلُ الأَعْلَىَ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ )

جن لوگوں كا آخرت پر ايمان نہيں ہے ان كى مثال بدترين مثال ہے اور اللہ كے لئے بہترين مثال ہے كہ وہى صاحب عزّت اور صاحب حكمت ہے _

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹى كو قتل كرنے كا سبب، عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ہے_

واذا بشرّ احدهم بالانثى يتورى من القوم ...ام يد سّه فى التراب ...للذين لا يومنون بالاخرة

۲_ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے والے ، قبيح صفت اور بدسيرت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالاخرة مثل السّوئ

''مثل السّوئ''سے مراد جيسا كہ مفسرين كى جماعت نے كہا ہے _برى اور قبيح صفت ہے_

۴۷۹

۳_عصر جاہليت كے مشركين، عالم آخرت كے منكر تھے_للذين لا يومنون بالآخرة

يہ آيت ان آيات كے سياق ميں ہے جو مشركين كى مذمت كے بارے ميں تھيں اور يہ خود اس پر قرينہ ہے كہ ''الذّين'' سے مراد ، مشركين ہيں _

۴_ جاہل مشركين كے نزديك بيٹى ركھنا ، قبيح صفت شمار ہوتا تھا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السوّئ

''مثل السوئ'' ايسى مثل ہے جو كہ جاہل مشركين بيٹى والوں كے ليے استعمال كرتے تھے اور ان كى اس سے مراد بد حالى اور برائي كے ليے ضرب المثل تھا يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹى كے بارے ميں ان كے نظريے كو بيان اور ان كى مذمت كرنے كے بعد ، ''مثل السوئ'' كو خود ان كى طرف نسبت دى ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر قرينہ ہو_

۵_ عالم آخرت پر ايمان نہ لانا،قبيح ہے نہ كہ بيٹى ركھنا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

احتمال ہے كہ آيت ان مشركين پر انگشت نمائي كررہى ہے جو بيٹى ركھنے كو''مثل السّوئ'' سے تعبير كرتے تھے اور خداوند عالم جواب دے رہا ہے كہ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ''مثل السّوئ'' ہے_

۶_عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے مشركين، قبيح صفت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

اسم ظاہر كى جگہ'' الذين'' موصول كو قرار دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كا بد صفت سے متصف ہونا ان كے كفر كى وجہ سے ہے_

۷_عقيدہ، انسان كى روحانى صفات اور خصلتوں پر موثر ہوتا ہے_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

۸_فقط خداوند عالم، بلند ترين صفات كا مالك ہے_ولله المثل الا علي

۹_بلند ترين صفات كا مالك ہونا، اس بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم مشركين كى ناروا نسبتوں سے منزّہ ہے_

ويجعلون لما لا نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون ...ويجعلون لله النبات سبحانه ...ولله المثل الا علي

۱۰_خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا ، اس كى بلند صفات اور اس كے بلند و برتر مقام سے سازگار نہيں ہے_

ولله المثل الاعلي

عبارت'' ولله المثل الا علي'' اس ناروا نسبت كے جو اب كے مقام پر ہے جو مشركين خداوند عالم كى طرف ديتے تھے اور وہ نسبت خدا كے ليے بيٹى كا ہونا ہے در حالانكہ خداوند عالم بلند

۴۸۰

ترين صفات كا مالك ہے اور يہ نسبت اس دعوى كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

۱۱_خداوند عالم عزير (ناقابل شكست) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_وهو العزيز الحكيم

۱۲_ عزت اور حكمت ، خداوند عالم كى عالى ترين صفات كا مظہر ہيں _ولله المثل الا على وهو العزيز الحكيم

۱۳_خداوند عالم كى عزت و حكمت اس چيز سے سازگار نہيں كہ اس كى طرف بيٹى كى نسبت دى جائے _

ويجعلون لله البنات ...وهو العزيز الحكيم

۱۴_عن الصادق عليه‌السلام فى معنى قوله تعالي''وللّه المثل الا علي'' انّه قال: الذى لا يشتبه شى ولا يوصف ولا يتوهم ملاك المثل الا علي'' (۱)

امام صادق سے خداوند عالم كے اس قول''وللّه المثل الّا علي'' كے معنى كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا : خداوند عالم وہ ذات ہے جس كے مشابہ كوئي چيز نہيں اور وہ قابل توصيف نہيں ہے اور نہ ہى وہ وہم و خيال ميں سما سكتا ہے اور يہى''ولله المثل الا علي'' كا مطلب ہے_

آخرت:آخرت كو جھٹلانے والوں كى پليدى ۲; آخرت كو جھٹلانے والے ۳

اسماء وصفات:حكيم۱۱; عزيز۱۱

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۴; الله تعالى كى توصيف۱۴; الله تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; الله تعالى كى صفات۸،۹،۱۰،۱۱; الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۱۰،۱۳; الله تعالى كى عزّت ۱۲،۱۳; الله تعالى كے مختصّات۸; الله تعالى كے منزّہ ہونے كے دلائل ۹

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱; جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۳; جاہليت كے مشركين كى فكر ۴; جاہليت ميں بيٹى ۴; جاہليت ميں د ختر كشى كا سرچشمہ۱

روايت:۱۴

صفات:عالى ترين صفات ۸،۹،۱۰; ناپسنديدہ صفات ۵

عقيدہ:عقيدہ كے نفيساتى آثار ۷

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص۳۲۴، ح۱ ،۵۰ تفسير برہان ، ج۲ ، ص۳۷۳ ،ح۴_

۴۸۱

آیت ۶۱

( وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍ وَلَكِن يُؤَخِّرُهُمْ إلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

اگر خدا لوگوں سے ان كے ظلم كا مواخذہ كرنے لگتا تو روئے زمين پر كسى رينگنے والے كو بھى نہ چھوڑتا ليكن وہ سب كو ايك معين مدّت تك كے لئے ڈھيل ديتا ہے اس كے بعد جب وقت آ جائے گا تو پھر نہ ايك ساعت كى تاخير ہوگى اور نہ تقديم _

۱_خداوند عالم ، ظالم افراد كو مہلت ديتا ہے اور انہيں ان كى خلاف كاريوں كے مقابلہ ميں فوراً ہلاك كرتا ہے _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّر هم الى اجل: مسمّي

ظلم كے معنى _ جو كہ اشياء كو ان كے مناسب مقام پر قراد نہ دينا ہے_ كو مد نظر ركھتے ہوئے اس سے مراد ،ہر غلط اور نامناسب كا م ہے_

۲_ظالم انسانوں كا مورد مؤاخذہ قرار پانا ، خود ان كے عمل كا نتيجہ ہے _ولو يؤاخذاللّه الناس بظلمهم

۳_ خداوند عالم كى طرف سے ظالم افراد كے دنياوى مؤاخذہ كى صورت ميں زمين پر چلنے والى كوئي چيز باقى نہيں رہے گي_

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۴_ خدا پر افتراء اور شرك كى سزا، اس قدر شديد اور سخت ہے كہ اس كے تحقق كى صورت ميں تمام چلنے والى اشياء اس سے محفوظ نہيں رہيں گي_

بربّهم يشركون ...كنتم تفترون _يجعلون لله البنات ولويوا خذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۵_ خداوند عالم كى طرف نامناسب امور كى نسبت دينا اوربيٹيوں كا قتل ، ايك ظالمانہ فعل ہے_

كنتم تفترون _ ويجعلون لله البنات سبحانه ...ا م يدسّه فى التراب ...ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

آيات كا سياق جو كہ مشركين اور خدا كے بارے ميں ان كے باطل عقائد كے سلسلہ ميں تھا كے قرينہ كى بناء پر ممكن ہے ''الناس'' سے مراد ، مشركين ہوں اور ''الناس'' پر الف لام عہد ذكرى ہو_

۶_ خداوند عالم كى طرف ناروا باتوں كى نسبت دينے كے با وجود مشركين مكہ دنياوى عقوبت ميں گرفتار نہ ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي_كنتم تفترون _ويجعلون لله لبنات ولو يؤاخذ اللّه الناس من بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۴۸۲

۷_ظالموں كے دنياوى مؤاخذہ اور عقوبت پر خداوند عالم كى تصميم كى صورت ميں تمام انسان ہلاك ہو جاتے اور ان كى نسل ختم ہو جاتى _ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

احتمال ہے كہ ''الناس'' اور ''بظلمہم '' كے قرينہ نيز گناہ گار كے گناہ سے متناسب سزا كى بناء پر ''دابّة'' سے مراد ، انسان ہوں _

۸_تمام انسانوں كى موت كا وقت، مقرر ہے_ولكن يوخّر هم الى ا جل مسمّي

۹_ظالم افراد كو وقتى طور پر معاف كرنا اور ان كى عقوبت اور مؤاخذہ ميں تاخير كرنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ انہيں ہميشہ كے ليے چھوڑديا گيا ہے_ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّر هم الى اجل مسّّمي

۱۰_ تمام انسان ايك قسم كے گناہ اور نامناسب فعل كے مرتكب ہوتے ہيں _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

كلمہ''الناس'' پر الف لام استغراق كى وجہ سے عموميت پر دلالت كررہا ہے اور نيز يہ كہ عقوبت اور مؤاخذہ كى صورت ميں كوئي انسان ( اگر دابّة سے مراد انسان ہوں ) باقى نہيں بچے گا ممكن ہے يہ مذكورہ تفسير كے ليے مويّد ہو_

۱۱_ظالم انسانوں كى سزا اور مؤاخذہ، مقررہ وقت پر انجام پائے گا_ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ...ولكن يوخّر هم الى اجل مسمّي

۱۲_ظالم انسانوں كى موت كا وقت مقرر ہونا، ان كے مؤاخذہ اور عقوبت كو تاخير ميں ڈالنے پر دليل ہے_

ولو يؤاخذه اللّه الناس بظلمهم ...ولكن يوخّر هم الى اجل : مسمّي

۱۳_ انسانوں كے ليے موت كا وقت مقرر كرنا اور ظالموں كو سزا اور مؤاخذہ دينے كا ارادہ كرنا يا اسے موخّر كرنا خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_

ولو يؤاخذه اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّرهم الى اجل: مسمّي

۱۴_زمين پر زندگى كى بقاء كى مصلحت ، ظالموں كودنياوى سزا دينے كى مصلحت سے زيادہ اہم ہے _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخرّ هم الى اجل: مسمّي

۱۵_ ظالم انسانوں كى موت كا مقرر وقت پہنچتے ہى وہ بغير كسى فاصلہ كے فوراً مرجائيں گے_

فاذا جاء ا جلهم لا يستا خرون ساعة ولا يستقدمون

۴۸۳

۱۶_ كوئي سبب بھى انسانوں كى موت كے مقررہ وقت ميں كمى و بيشى نہيں كر سكتا _

فاذا اجلهم لا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون

۱۷_''عن ابى عبداللّه'' ...وامّا الاجل المسمّى فهو الذى ينزّل ممّا يريد ان يكون من ليلة القدر الى مثلها من قابل ...'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے ...''اجل مسمّي''يہ ہے كہ خداوند عالم ايك شب قدر سے دوسرى شب قدر كے ما بين جس چيز كا ارادہ كرتا ہے اس كا وقت پہنچ جاتا ہے_

۱۸_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام '' ...قال: تعدّ السنين ثم تعّد الشهور ثم تعدّ الايام ثم تعدّا الساعات ثم تعّد النفس ''فإذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون'' (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: عمر كے سال شمار ہوتے ہيں پھر اس كے مہينہ اور پھر اس كے دن اور اس كے بعد اس كى گھڑياں اور پھر انسان كے سانس: فإذا جاء اجلہم

۱۹_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام فى قوله تعالي''اجل مسمّى ''قال : ...هو الذى قال اللّه : (اذا جاء أجلهم لايستأخرون ساعة ولا يستقدمون'' وهوالذى سمّى لملك الموت فى ليلة القدر (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے اجل مسمّى كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ وہ اجل يہ ہے كہ جس كے بارے ميں خداوند عالم نے يہ فرمايا ہے:''اذا جاء اجلهم ديستا خرون ساعة ولا يستقدمون'' اور وہى ہے كہ جس كا ذكر شب قدر ميں آسمان كے ملائكہ كے ليے كيا گيا ہے اور وہ معين شدہ ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۱ ،ص۳۵۴،ح۵ ، نوراثقلين،ج۱ ،ص۷۰۳ ، ح۱۴

۲) كافى ج۳، ص۲۶۲،ح۴۴ نورا لثقلين ،ج۲، ص۲۷ ح۹۸_

۳) تفسير عياشى ،ج۱،ص۳۵۴، ح۶نورالثقلين ،ج۲ ،ص۲۷ ، ح۱۰۰_

۴۸۴

اجل:اجل مسمّي۸،۱۵; اجل مسمّى سے مراد۱۷; اجل مسمّى كا حتمى ہونا ۱۶،۱۸،۱۹; اجل مسمّى كو معين كرنے كا سرچشمہ ۱۳

افترائ:الله تعالى پر افتراء ۶; الله تعالى پرافتراء كا ظلم ہونا ۵; الله تعالى پر افتراء كى سزا۴

الله تعالي:الله تعالى كا ارادہ ۷; الله تعالى كى سنتيں ۱; الله تعالى كى مہلتوں كا فلسفہ ۳; الله تعالى كى مہلتيں ۱،۶

انسان:انسانوں كا ختم ہو جانا ۷; انسان كا معصيت كرنا ۱۰ ; انسانوں كى اجل ۸،۱۳; انسانوں كى موت ۱۵

دختر كشي:دختركشى كا ظلم ہونا ۵

روايت:۱۷،۱۸،۱۹

سنت الہي:الہى سنت كا مہلت دينا ۱

سزا:سزا كے مراتب

شرك:شرك كى سزا۴

ظالمين:ظالموں كو مہلت دينا ۱،۹، ۱۴; ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۳،۱۲; ظالموں كى دنياوى سزا۱۴; ظالموں كى دنياوى سزا كے آثار ۷; ظالموں كى سزا۲; ظالموں كى سزا كا حتمى ہونا ۱۱; ظالموں كى سزا كا سرچشمہ ۱۳; ظالموں كى سزا كى تاخير كا فلسفہ ۱۲; ظالموں كى سزا ميں تاخير ۹،۱۳; ظالموں كے دنياوى مؤاخذہ كے آثار ۷

ظلم:ظلم كے موارد۵

عذاب:عذاب كے اسباب۲

عمل:عمل كے آثار۲

گناہ گار:۱۰

مكّہ كے مشركين:مكّہ كے مشركين كا افترائ۶; مكّہ كے مشركين كو مہلت دينا ۶

نسل:نسل كى بقاء كى اہميت ۱۴

۴۸۵

آیت ۶۲

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَى لاَ جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ الْنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ )

يہ خدا كے لئے وہ قرار ديتے ہيں جو خود اپنے لئے ناپسند كرتے ہيں اور ان كى زبانيں يہ غلط بيانى بھى كرتى ہيں كہ آخرت ميں ان كے لئے نيكى ہے حالانكہ يقينى طور پر ان كے لئے جہنم ہے اور يہ سب سے پہلے ہى ڈالے جائيں گے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى طرف ايسى چيزوں كى نسبت ديتے تھے _جنہيں وہ خود اپنے ليے پسند نہيں كرتے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

ما قبل آيات ( ويجعلون لله البنات) كے قرينہ كى بناء پر ''يجعلون'' ( وہ قرار ديتے ہيں ) سے مراد، نسبت دينا اور متصف كرنا ہے_

۲_ زمانہ جاہليت كے مشركين ، اپنے ہاں بيٹى كى ولادت سے نفرت كرتے تھے_

ويجلعون لله البنات ...واذا بشرّ احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوداً و هو كظيم ...ويجعلون لله ما يكرهون

آيت نمبر (۵۷) ''ويجعلون لله البنات'' كے قرينہ كى بناء پر ''ما يكرہون'' ميں ''ما '' سے مرد ممكن ہے ''بنات'' ہو_

۳_ مشركين، خداوند عالم كى پاكيزگى كو ختم اور اس كى عظمت كو كم كرنے كے در پے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

احتمال ہے كہ خداوند عالم كى طرف مشركين كا ايسى مذموم چيز كہ جو خود ان كے ليے ناپسنديدہ تھى كى نسبت دينے كا مقصد، ممكن ہے مذكورہ نكتہ ہو_

۴_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى طرف ناروا چيزوں كى نسبت دينے كے باوجود اس كى

۴۸۶

ذات پر يقين ركھتے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

۵_زمانہ جاہليت كے مشركين ، جھوٹ بولنے والے اور جھوٹے مطالب كوآراستہ و مزّين كرنے والے تھے_

وتصف السنتهم الكذب

''الكذب ''''تصف'' كا مفعول ہے _ مشركين كے ليے فعل ''يكذب '' كى بجائے اس طرح صفت لانا ، اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ جھوٹے مطالب كى توصيف كرتے اور ان كو آراستہ و مزّين صورت ميں پيش كرتے تھے_

۶_ خداوند عالم كى طرف ناپسنديدہ امور كى نسبت دينے كے باو جود ، مشركين اپنے ليے اچھى عاقبت كا دعوى كرتے تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون و تصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

۷_ مشركين كا اپنے ليے اچھے انجام كا دعوى كرنا ، ايك جھوٹا اور حقيقت سے دور دعوى تھا _وتصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى ''ا ن لهم الحسنى '' ''الكذب'' كے ليے بدل ہے_

۸_ مشركين يہ دعوى كرتے تھے كہ جنت ان كے ليے ہے _وتصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

احتمال ہے كہ بعد والے جملہ''ان لہم النار'' كے قرينہ كى بناء پر ''ان لہم الحسني'' سے مراد، بہشت ہو_

۹_مشركين ، بيٹے كے ذريعہ اپنى نسل كوباقى ركھنا، اپنے ليے نيك انجام خيال كرتے تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون و تصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

احتمال ہے كہ ''يجعلون لله البنات ...و لہم ما يشتہون'' اور 'يجعلون لله ما يكرہون'' كے قرينہ كى بناء پر ''الحسنى '' سے مراد، مشركين كا ان بيٹوں كے ذريعہ كہ جن كا وہ اپنے ليے دعوى كرتے تھے ، نسل كو جارى ركھنا ہے_

۱۰_ خداوند عالم كى طرف ناروا امور كى نسبت دينے كے مقابلہ ميں مشركين اپنے ليے برتر چيزوں كے قائل تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون ...ان لهم الحسنى

۱۱_ بے شك، خداوند عالم پر افتراء باندھنے والے مشركين كى سزا ،جہنم كى آگ ہے_لاجرم ان لهم النار

۱۲_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا اور اس كى طرف ناروا نسبت دينا ، جہنم كى آگ كا سبب ہے_

عمّا كنتم تفترون ويجعلون لله البنات ...ويجعلون لله ما يكرهون ...لا جرم ان لهم النار

۴۸۷

۱۳_ مشركين ، سب سے پہلے جہنم كى آگ ميں داخل ہو نگے_لا جرم ان لهم النار و انهم مفرطون

(فرط مصدر) سے مفرط كا معنى آگے ہونا ، سبقت اور جلدى كرنا ہے_

۱۴_ افتراء باندھنے والے مشركين كو جہنم ميں ان كے حال پر چھوڑ ديا جائے گا اور ان كو فراموش كرد يا جائے گا_

لا جرم ان لهم النار انهم مفرطون

لغت ميں ''فرط''كا معنى ترك ذكر ہوا ہے اور مذكورہ تفسير اسى معنى كى بناء پر ہے_

افترائ:الله تعالى پر افتراء ۱،۱۰; الله تعالى پر افتراء باندھنے كى سزا ۱۲

الله تعالي:الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۴; الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى سزا ۱۱; الله تعالى پر افتراء باندھنے والے افراد ۱،۴; الله تعالى كى پاكيزگى كو ختم كرنا ۳

بيٹي:بيٹى سے نفرت

جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسومات۲;زمانہ جاہليت كے مشركين كا افتراء ۱;زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۹; زمانہ جاہليت كے مشركين كا جھوٹ بولنا ۵; زمانہ جاہليت كے مشركين كا دعوي۸; زمانہ جاہليت كے مشركين كى خدا شناسى ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين كى فكر۹; زمانہ جاہليت كے مشركين ۱،۶،۷; زمانہ جاہليت كے مشركين كے سلوك كا طريقہ ۵; زمانہ جاہليت ميں بيٹى كا وجود۲

جہنم:جہنم كے اسباب ۱۱،۱۲;جہنم ميں پہلے داخل ہونے والے ۱۳

جھوٹ:جھوٹ بولنے والے افراد ۵; جھوٹ كو مزّين و آراستہ كرنا۵

مشركين:مشركين اور جنت ۸; مشركين اور نيك انجام ۶،۷،۹; مشركين جہنم ميں ۱۳،۱۴; مشركين كا باطل دعوى ۷،۸; مشركين كو فراموش كرد ياجانا ۱۴; مشركين كى دشمني۳; مشركين كى سزا ۱۱; مشركين كى نسل كى بقائ۹; مشركين كے افتراء ۱۰; مشركين كے تسلط كى خواہش۱۰; مشركين كے دعوے۶

۴۸۸

آیت ۶۳

( تَاللّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اللہ كى اپنى قسم كہ ہم نے تم سے پہلے مختلف قوموں كى طرف رسول بھيجے تو شيطان نے ان كار و بار كو ان كے لئے آراستہ كرديا اور وہى آج بھى ان كا سرپرست ہے اور ان كے لئے بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_ ظہور اسلام سے قبل ، مختلف امتوں كى طرف انبياء كوبھيجنے كے سلسلہ ميں خداوند عالم كا اپنى ذات كى قسم اٹھا نا_

تالله لقد ارسلنا الى امم ميں قبلك

۲_ خداوند عالم نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے ، امتوں ميں انبياء كو بھيجاہے_تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك

۳_ شيطان نے گذشتہ امتوں كے قبيح اعمال كو ان كى نگاہوں ميں مزّين كركے پيش كيا ہے_

لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزين لهم الشيطان اعملهم

عمل و كردار كو مزّين كرنا اور آيت كا ذيل ''ولہم عذاب اليم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ اعمال سے مراد، نامناسب اور قبيح كردار ہے_

۴_ نامناسب اعمال كو مزّين كركے پيش كرنا، شيطان كے اغوا كرنے كا ايك طريقہ ہے_فزيّن لهم الشيطن اعملهم

۵_ انسان خوبصورتى كى طرف ميلان وجھكاؤ ركھتا ہے جبكہ بد صورتى سے منہ پھير تا ہے _فزين لهم الشيطن اعملهم

چونكہ شيطان ،لوگوں كے قبيح اعمال كو آراستہ كركے پيش كرتا ہے اور اس طرح وہ ان كو گمراہ

۴۸۹

كرتا ہے يہ مذكورہ نكتہ پر علامت ہے_

۶_ گذشتہ اميتں شيطان پر فريفتہ ہوئيں او رانہوں نے انبياء كى اطاعت نہيں كي_

لقد ارسلنا الى امم من قبلك فز ّين لهم الشيطان اعمالهم

اس آيت ميں امتوں كو ديئے گئے وعدہ عذاب كے قرينہ كى بناء پر جملہ ''زيّنا لہم الشيطان'' اس بات سے كنايہ ہے كہ وہ انبياء كے سامنے سر تسليم خم نہيں ہوئيں _

۷_ ظاہرى نمود و نمائش كے ذريعہ ،دوسروں كو دھو كہ دينا شيطانى اور مذموم كام ہے_فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

۸_وہ امتيں جنہوں نے شيطانى كى گمراہى كے تحت تاثير، انبياء كى اطاعت نہيں كى وہ شياطين كى ولايت كے زير سايہ ہيں _

امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم فهو وليّهم اليوم

۹_ مشركين كا خداوند عالم پر افتراء اور اس كى طرف ناروا نسبت دينے كا سرچشمہ ، شيطان كى گمراہى ہے _

ويجعلون لله النبات ويجعلون لله ما يكرهون لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

گذشتہ امتوں كے درميان انبياء كى بعثت اور ان كا شياطين كى گمراہى كے تحت تاثير قرار پانے كاذكر ، ممكن ہے ان مشركين مكّہ پر انگشت نمائي ہو جو خداوند عالم كى طرف ناروا چيزوں كى نسبت ديتے تھے_

۱۰_ مشركين كے منفى پر وپيگنڈہ اور افتراء كے مقابلے ميں خداوند عالم نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلّى دى ہے _

ويجعلون لله البنات ...ويجعلون لله ما يكرهون تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

ان آيات كہ جن كا سياق ايك ہے ان ميں غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف انصراف كرنے سے احتمال يہ ہے كہ يہ مذكورہ مطلب كى خاطر ہو _

۱۱_ شيطان كى ظاہرى نمود نمائش ، انبياء كى تحريك كے ليے مانع ہے_تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

۱۲_ شيطان كى گمراہى اور اس كا ظاہرسازى كو تسلم كرنا ، اس كى سرپرستى كو قبول كرنے كا سبب ہے_

فز ّين لهم الشيطان اعمالهم فهو و ليّهم اليوم

۱۳_طول تاريخ ميں انبياء كى مخالفت كے واقعات ايك جيسے ہيں _

تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فز ّين لهم الشيطان اعمالهم فهو وليّهم اليوم

۱۴_ انبياء كى دعوت كا مناسب جو اب نہ دينے والى امتوں كے ليے دردناك عذاب ہے_

۴۹۰

ولهم عذاب اليم

۱۵_ خداوند عالم نے مشركين كو شيطان كے گمراہ كرنے اور اس كى ظاہرى سازش سے اجتناب كرنے سے خبر دار كيا ہے_

تااللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم ولهم عذاب اليم

اغوا كرنا:اغوا كرنے كى سرزنش۷

افترائ:خدا كى طرف افتراء باندھنے كا سرچشمہ ۹

الله تعالي:الله تعالى كى قسم۱; الله تعالى كے انذار۱۵

امتيں :امتوں كے عمال كو مزّين كرنا۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۲،۱۳; انبياء كى تحريك كے موانع ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۳; بعثت انبياء۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل انبياء۱،۲

انسان:انسان كى زيبائي طلبي۵; انسان كے ميلانات ۵

برائي:برائي سے نفرت ۵

تاريخ:تاريخ كا تكرار۱۳

شيطان:شيطان سے اجتناب ۱۵; شيطان كا ور غلانا ۳، ۱۵; شيطان كى سرپرستى كا زمينہ۱۲; شيطان كى سرپرستى كے شامل حالاافراد ۸; شيطان كے پيروكار ۶; شيطان كے پيرو كاروں پر ولايت۸; شيطان كے ور غلانے كى روش ۴; شيطان كے ور غلانے كے آثار ۹،۱۱; شيطان كے بہكاوے ميں آنے كے آثار ۱۲

عذاب:عذاب كے اسباب ۱۴; عذاب كے مراتب ۱۴

عصيان:انبياء كى معصيت ۶،۱۴;انبياء كى معصيت كرنے كے آثار ۸; انبياء كى معصيت كرنے والوں كو سزا ۱۴

عمل:شيطانى عمل۷; ناپسنديدہ عمل ۷; ناپسنديدہ عمل كو مزيّن كرنا ۳،۴

قرآن:قرآن كى قسميں ۱

۴۹۱

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا ورغلانے ميں آجانا ۶

ميلانات :زيبائي كى طرف ميلانات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلداري۱۰

مشركين:مشركين كا افترائ۱۰; مشركين كے افتراء كا سرچشمہ۹

مشركين مكّہ :مشركين مكہ كو انذار۱۵

آیت ۶۴

( وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلاَّ لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

اور ہم نے آپ پر كتاب صرف اس لئے نازل كى ہے كہ آپ ان مسائل كى وضاحت كرديں جن ميں يہ اختلاف كئے ہوئے ہيں اور يہ كتاب صاحبان ايمان كے لئے مجسمہ ہدايت اور رحمت ہے_

۱_ قرآن ،خداوند عالم كى طرف سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل شدہ كتاب ہے_وأنزلنا عليك الكتاب

''الكتاب'' ميں ''الف لام'' عہدى ذہنى ہے اور اس سے مراد ، قرآن كريم ہے_

۲_ قرآن، نزول كے ابتدائي زمانہ سے ہى كتاب كے عنوان سے جانا پہچانا جاتا ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب

۳_ قرآن كريم كے نزول كا مقصد ، لوگوں كے عقائدى اختلافات كى وضاحت كرنا ہے_

وما أنزلنا عليك الكتاب الاّلتبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۴_ لوگوں كے عقائدى اختلافات كى وضاحت كرنا ،

۴۹۲

نہايت اہم اور ضرورى امر ہے_وما أنزلنا عليك الكتب الاّ لتبيّن لهم الذى اختلفو ا فيه

۵_لوگوں كے عقائدى اختلاف كو حل كرنے كے ليے قرآن مجيد كى وضاحت كرنا، پيغمبر اكرم كى ايك ذمہ دارى ہے_

وما أنزلناعليك الكتاب لتبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۶_ قرآن، معاشرہ ميں عملى طور پر متحقق ہونے كے ليے ايك مفسر قرآن كامحتاج ہے_

وما أنزلنا عليك الكتاب التبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۷_ انسان، عقائدى اختلافات كو دور كرنے اور صحيح و برتر عقيدہ تك رسائي حاصل كرنے كے ليے وحى اور آسمانى تعليمات كا محتاج ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب لتبيّن لهم

۹_قرآن مجيد ، مؤمنين كے ليے ہدايت اور رحمت كى كتاب ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب ...هديً ورحمة لقوم يومنؤن

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۷

ضرورتيں :دين كى ضرورت ۷; وحى كى ضرورت ۷

عقيدہ:عقيدتى اختلاف كو بيان كرنا۳; عقيدتى اختلاف كوحل كرنا ۵،۷; عقيدتى اختلاف كو حل كرنے كى اہميت ۴; عقيدہ كى تصحيح كے عوامل و اسباب۷

علماء:علماء كى ذمہ دارى ۶

قرآن:تاريخ قرآن۲; قرآن كا كردار۶; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا وحى ہونا ۱; قرآن كا ہدايت كرنا۳،۹; قرآن كو بيان كرنا۵; قرآن كو بيان كرنے كى اہميت۶; قرآن كى رحمت۹; قرآن كے اسماء گرامي۲

كتاب:۲

مؤمنين:مؤمنين پر رحمت۹; مؤمنين كى ہدايت ۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وحى ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۵

۴۹۳

آیت ۶۵

( وَاللّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ )

اور اللہ ہى نے آسمان سے پانى برسايا ہے اور اس كے ذريعہ زمين كو مردہ ہونے كے بعد دوبارہ زندہ كيا ہے اس ميں بھى بات سننے والى قوم كے لئے نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم آسمان سے پانى (بارش) كو نازل كرنے والا ہے_واللّه انزل من السّماء ماء

۲_ آسمان ، پانى كا سرچشمہ ہے_واللّه انزل من السّماء ماء

۳_ خداوند عالم ، بارش كے پانى كے ذريعہ مردہ زمينوں كو زندہ كرنے والا ہے_

واللّه انزل من السّماء ماء فا حيا به الارض بعد موته

۴_ خداوند عالم نے پانى كو زندہ موجودات كے ليے مايہ حيات قرارديا ہے_فا حيا به الارض بعد موته

مذكورہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب ''الارض'' ''اہل زمين'' سے مراد ،ايسے زندہ موجودات ہوں جو زندگى اور موت كى لياقت ركھتے ہوں _

۵_ زمين، پانى سے بہرہ مند ہونے سے پہلے حيات سے محروم تھي_فاحياء به الارض بعد موته

۶_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كى مشيت و ارادہ كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

واللّه انزل من السماء ماء فاحيا ء به الارض بعد موته

۴۹۴

يہ جو خداوند عالم نے زمين كو پانى كے ذريعہ ، زندہ كيا( فاحيا بہ الارض) ممكن ہے مذكورہ تفسير كو بيان كررہا ہو _

۷_ آسمان سے ، بارش كا نزول اور اس كا ذريعہ ،مردہ زمين كا زندہ ہونا ، خداوند عالم كى نشانى ہے_

واللّه انزل من السّماء ماء فا حيا به الارض بعد موتها_ ان فى ذلك لاية

۸_ بارش كے پانى اور موجودات كى حيات كا خداوندعالم كى نشانى ہونا ، اہل حق كے ليے قابل درك ہے_

واللّه انزل من السماء ماء ...ان فى ذلك لاية لقوم يسمعون

۹_ حق كى سماعت، حقائق كو درك كا پيش خيمہ ہے_إن فى ذلك لا ية لقوم يسمعون

آسمان:آسمان كے فوائد ۲

آيات خدا:الله تعالى كى آفاقى آيات ۷; آيات خدا كو درك كرنا۸

برسنا:بارش كا برسنا ۷; بارش كے فوائد ۳; بارش كے برسنے كا سرچشمہ ۱

پاني:پانى كے فوائد۴،۵; پانى كے منابع ۲

حقائق:حقائق كو درك كرنے كا پيش خيمہ ۹

حق:حق كو قبول كرنے كے آثار ۶; حق كو قبول كرنے والوں كا ادراك ۸

خدا :خدا كا زندگى عطا كرنا۳;خدا كى مشيت كے مقامات كا اجراء ۶; خدا كے افعال ۱،۳

زمين:زمين پرزندگى عطا كرنے كا سرچشمہ۳; زمين پرزندگى كے اسباب۵; زمين كو زندگى عطا كرنا ۷; زمين كى تاريخ۵

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار ۶

موجودات:موجودات كى زندگى كے اسباب۴

۴۹۵

آیت ۶۶

( وَإِنَّ لَكُمْ فِي الأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَناً خَالِصاً سَآئِغاً لِلشَّارِبِينَ )

اور تمھارے لئے حيوانات ميں بھى عبرت كا سامان ہے كہ ہم ان كے شكم سے گوبر اور خون كے درميان سے خالص دودھ نكالتے ہيں جو پينے والوں كے لئے انتہائي خوشگوار معلوم ہوتا ہے _

۱_ اونٹ ، گائے اور گوسفند ميں انسانوں كے ليے درس عبرت ہے_وان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم

''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ خداوند عالم ،اونٹ ، گائے اور گوسفند كے داخل معدہ ميں فضلات اور خون كے درميان سے خالص دودھ نكالنے والا ہے_وان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناً خالصا ً سائغاً للشاربين

''فرث'' وہ گو برہے جو معدے كے اندر ہو اور ابھى باہر نہ نكلا ہو_

۳_ اونٹ گائے اور گوسفند كے داخل معدہ ميں فضلات اور خون كے درميان سے خالص دودھ كو نكالنے اور اس كو پينے كے قابل بنانا ، خداوند عالم كى نشانى ہے_وانّ لكم فى الا نعم لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

۴_ اونٹ، گائے اور گوسفند كے غذائي فضلہ اور خون كے درميان سے خالص دودھ كو خارج كرنے ميں انسا نوں كے ليے عبرت ہے_وانّ لكم فى الا نعم لبعرةٌ نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناًخالصاً سائغ

۴۹۶

للشاربين

۵_ اونٹ ، گائے اور گوسفند كا دودھ پينے كے قابل ، سالم اور تناول ميں سہل ہے_

وان لكم فى الا نعم لعبرةٌ نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

''خالصاً'' ( ہر چيز كا نچوڑ) اس كى سلامتى سے حكايت اور ، ''سائضاً'' (آسانى سے جارى ہونے والا)تناول ميں سہل ہونے سے حكايت كررہاہے_

۶_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادہ اور مشيت كے تحقق كا مقام ہيں _نسقيكم ممّا فى بطونه ...لبناً خالصاً سائغ

يہ جو خداوند عالم نے اونٹ گائے اور گوسفند كے خون اور فضلات سے انسان كے ليے خالص دودھ قرار ديا ہے_ممكن ہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہو_

۷_ اونٹ ، گائے اور گوسفند كے دودھ كى پيدا وار كا نظام اور اس كے غذائي مواد كى كيفيت ايك دوسرے سے مشابہ ہے_

وان لكم فى الا نعم لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

مذكورہ حيوانات كو مشترك تعبير ''انعام'' كے ساتھ ذكر كرنا ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كو رہا ہو_

آيات الہي:آيات الہى كے موارد۳

الله تعالي:الله تعالى كى مشيت كے اجرا كے مقام۶; الله تعالى كے افعال ۲

چوپائے:چوپاؤں كے دودھ دينے ميں مشابہت ۷; چوپاؤں كے دودھ ميں مشابہت۷

شتر:اونٹ سے عبرت حاصل كرنا۱; اونٹ كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; اونٹ كے دودھ كے فوائد ۵; اونٹ كے دودھ كے نكلنے سے عبرت حاصل كرنا ۴; اونٹ كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت ۲

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار ۶

عبرت:عبرت كے اسباب ۱،۴

غذا:غذا كے منابع۵

۴۹۷

گائے:گائے سے عبرت ۱; گائے كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; گائے كے دودھ كے فوائد ۵; گائے كے دودھ كے نكلنے سے عبرت ۴; گائے كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت۲

گوسفند:گوسفند سے عبرت ۱; گوسفند كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; گوسفند كے دودھ كے فوائد۵; گوسفند كے دودھ كے نكلنے سے عبرت ۴; گوسفند كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت ۲

آیت ۶۷

( وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَراً وَرِزْقاً حَسَناً إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور پھر خرمہ اور انگور كے پھلوں سے وہ شيرہ نكالتے ہيں جس سے تم نشہ اور بہترين رزق سب كچھ تيار كرليتے ہو اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كے ليے كجھور اور انگور كے ميوہ دار درختوں سے قابل نوش مائعات كا انتظام كياہے_

نسقيكم ممّا ومن ثمرات النخيل والا عناب

''من ثمرات'' جارو مجرور ما قبل آيت ذكر ''نسقيكم'' كے قرينہ كى بناء پر كا متعلق ''نسقيكم'' مقدر ہے اوراسى طرح اس كا جملہ''ان ّ لكم فى الانعام لعبرة'' پر عطف ہوا ہے_

۲_ كجھور و انگور كے درخت اور ان سے پينے والى چيزوں كا حصول ،نصيحت اور عبرت ہے_

من ثمرات النخيل و الا عناب تتخذون منه سكر

جملہ''من ثمرات ...'' كا جملہ''وان لكم فى الانعام لعبرة'' پر عطف كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مذكورہ تفسير كا استفادہ كيا گيا ہے_

۳_ كجھور اورانگور كے درخت ، انواع و اقسام كے محصولات اور ثمرات كے حامل ہيں _ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

۴_ صدراسلام ميں كجھور اور انگور سے شراب تيار كرنا رائج تھا_

ومن ثمرات النخيل و الا عناب تتخذون منه سكراً و رزقاً حسن

۵_ نشہ آور چيزوں كے علاوہ كجھور اورانگور كے تمام محصولات اچھے اور پسنديدہ ہيں _

ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

۴۹۸

مذكورہ ''تفسير'' سكركے''رزقاً حسناً'' كے تقابل سے حاصل ہوئي ہے يعنى سكرات كے علاوہ خرما اور انگور كے تمام محصولات كو اچھا اور پسنديدہ رزق قرار ديا گيا ہے_

۶_ اسلام ميں مسكرات كا مقابلہ تدريجى صورت ميں اور مرحلہ وار تھا_

ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ سورة مكى ہے اور اس وقت مسكرات ، حرام نہيں ہوئے تھے _ لہذا مسكرات كو پسنديدہ رزق كے مقابلہ ميں قرارد ينا ، مسكرات كے خلاف جہاد كرنے كے سلسلہ ميں پہلا قدم شمار كيا گيا ہے_

۷_ خرما اور انگور كے محصولات، انسان كے ليے كھانے پينے كے بہترين اور سالم محصولات ہيں _

نسقيكم ممّا ...من ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

تمام كھانے پينے كى چيزوں ميں انگور اور كجھور كے درختوں كے محصولات كا خاص وطور پر ذكر كرنا، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۸_ صاحبان عقل كے ليے كجھور اور انگور كے محصولات ميں خداوند عالم كى قدرت اور ربوبيت كى آيت اور نشانى ہے _

ومن ثمرات النخيل والاعنب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً ان فى ذلك لا يه لقوم يعقلون

۹_ كائنات كے حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كے ليے سمجھ بوجھ اور عقل مندى شرط ہے_

ان فى ذلك لا يه لقوم يعقلون

۱۰_ طبيعت اور قدرت الہيہ كے آثار كى شناخت كے ليے تعقل و خردمندى كے ذريعہ انسان كى تشويق كرنا چاہيے_

ومن ثمرات النخيل ...ان فى ذلك لا ية لقوم يعقلون

مذكورہ تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوتے ہے كہ آيت شريفہ كا لحن اور انداز تشويق اور ترغيب دلانے كے ساتھ سازگار ہے_

۱۱_ تعقل اور خردمندى ، حقائق كى صيحح شناخت كا ذريعہ

۴۹۹

ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

يہ تفسير اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ خداوند عالم نے طبيعت اور قدرت ربوبيت كے آثار كى شناخت كے سلسلہ ميں انسان كوتعقل اور فہم كى دعوت اور تشويق دلائي ہے_

۱۲_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام قال ...قد انزل اللّه ...''ومن ثمرات النخيل و الاعناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً ''فكان المسلمون بذلك ثم انزل اللّه آية التحريم هذه الآية:''انّما الخمر والميسر والانصاب فاجتنبوا ...'' فهذه آية التحريم وهى نسخت الآية الاخري'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ بے شك خداوند عالم نے ( يہ آيت) نازل فرمائي ہے''ومن ثمرات النخيل والاعناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً'' لہذا مسلمان اس طرح ( شراب بنانا اور اس كو پينا) عمل كرتے تھے پھر خداوند عالم نے شراب كى تحريم كے سلسلہ ميں يہ آيت نازل فرمائي''انمّا الخمر والمسير والا نصاب فاجتنبوا ''پس يہ آيت تحريم اور آيت دوسرى آيت كو نسخ كررہى ہے_

اللّہ تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۸; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۸; الله تعالى كے افعال۱

آيات خدا:آيات آفاقى كو درك كرنے كى تشويق۱۰; آيات خدا سے استفادہ كرنے كے شرائط ۹; آيات خدا كو درك كرنے كے شرائط ۹; الله تعالى كى آفاقى آيات ۸

احكام:احكام كا تدريجى ہونا ۱۲

انگور:آب انگور ۱; انگور كا آيات الہى سے ہونا۸; انگور كى محصولات ۲،۵،۸; انگور كى محصولات كا متنوع ہونا ۳;: انگور كے درخت سے عبرت ۲;انگور كے درخت كے فوائد۳; انگور كے فوائد۱،۷

تعقل:تعقل كے آثار ۹،۱۰،۱۱

روايت:۱۲

روزي:پسنديدہ روزي۵

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج۴، ص ۲۶۳، ح ۴۰ ; نور الثقلين، ج۳، ص۶۳، ح۶ ۱۲_

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779