تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218678 / ڈاؤنلوڈ: 3796
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

يَمْحَقُ اللّهُ الْرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ (٢٧٦)

خدا سود كو برباد كرديتا ہے اور صدقات ميں اضافہ كرديتا ہے او رخدا كسى بھى ناشكرے گناہگار كو دوست نہيں ركھتا ہے_

١_ خدا تعالى سودى سرمائے كو ہميشہ نقصان اور نابودى كى طرف لے جاتاہے_يمحق الله الربوا

كم ہوتے رہنے كو كو ''محق ''كہاجاتاہے (مجمع البيان)

٢_ صدقہ ديئے ہوئے اموال كو خدا تعالى زيادہ كرديتاہے_و يربى الصدقات

٣_ سودى نظام معاشرے كے اقتصادى نظام كو تباہ كركے ركھ ديتاہے_ يمحق الله الربوا

٤_ صدقہ اور انفاق كا رائج ہونا اقتصادى نظام كى رونق كا سبب ہے_و يربى الصدقات يربى '' اربا ''سے ہے كہ جس كا معنى ہے زيادہ كرنا اور رشد و ترقى دينا

٥_ نعمتوں كا شكر نہ كرنے والے اور گناہگار افراد محبت خدا سے محروم ہيں _والله لا يحب كل كفار اثيم

٦_ سودخور لوگ ناشكر ے، گناہ گار اور خدا كى محبت سے محروم ہيں _يمحق الله الربوا و الله لا يحب كل كفار اثيم سودخورى كو بيان كرنے كے بعد ''كفار''(بہت ہى ناشكرا) اور ''اثيم'' (گناہوں ميں غرق) كا تذكرہ اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے كہ سودخورلوگ بھى انہيں ناشكرے اور گناہوں ميں غرق افراد ميں سے ہيں _

۳۲۱

٧_جو لوگ صدقہ ديتے ہيں اور انفاق كرتے ہيں وہ خدا تعالى كى نعمتوں كے شكر گزار اور اسكے حكم كے اطاعت گزار ہيں _يمحق الله كل كفار اثيم

صدقہ اور سود كے مقابلہ سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں اثرات كے لحاظ سے بھى متضاد ہيں پس چونكہ سودخور ناشكرا اور گناہ گار ہے اسلئے انفاق كرنے والا شكر گزار اور فرمانبردار ہے_

٨_ صدقہ اور انفاق خدا كى نعمتوں كا شكر اور اس كے حكم كى پيروى ہے_يمحق الله كل كفار اثيم

٩_ سودخورى خداوند عالم كى نعمتوں كى سخت ناشكرى اور گناہ ہے_يمحق الله الربوا و الله لا يحب كل كفار اثيم

١٠_ انفاق خدا كى محبت حاصل كرنے كا سبب اور انفاق كرنے والے اس كے محبوب ہيں _يمحق الله الربوا و يربى الصدقات والله لا يحب كل كفار اثيم ربا اور صدقہ كے درميان مقابلہ كے قرينہ سے سود خور كى محبت الہى سے محروميت اس حقيقت كى حكايت كرتى ہے كہ انفاق كرنے والے خدا تعالى كے محبوب ہيں _

اطاعت: خدا تعالى كى اطاعت ٧ ،٨

اقتصاد : اقتصادى انحطاط كے عوامل ١ ، ٣; اقتصادى ترقى كے عوامل ٤ اقتصادى نظام: ١، ٢، ٣، ٤

انفاق: انفاق كے اثرات ٤ ، ٧ ، ٨ ، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى محبت ٥ ، ٦ ،١٠; خدا تعالى كے محبوب ١٠

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے عوامل٢

سودخور: سود خور كى سرزنش ٦

سودخورى : سودخورى كا گناہ ٩;سودخورى كے اثرات ١، ٣

صدقہ: صدقہ كے اثرات ٢، ٤، ٧، ٨

۳۲۲

عمل: عمل كى جزا ١

گناہ:گناہ كے اثرات ٥، ٦

گناہگار: گناہگارى كى محروميت ٥، ٦

نعمت: كفران نعمت ٥، ٦، ٩ ;نعمت كا شكر ٧، ٨

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُواْ الصَّلوةَ وَآتَوُاْ الزَّكَوةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٧٧)

جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك عمل كئے نماز قائم كى _ زكوة ادا كى ان كے لئے پروردگار كے يہاں اجر ہے او رانكے لئے كسى طرح كا خوف يا حزن نہيں ہے _

١_ جو مؤمنين عمل صالح انجام ديتے ہيں ، نماز قائم كرتے ہيں اور زكوة ادا كرتے ہيں وہ خدا تعالى كے خاص اجر سے بہرہ مند ہونگے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة لهم اجرهم عند ربهم

كلمہ''عند ربھم''خدا كے خاص اجر كى طرف اشارہ ہے_

٢_ خداوند متعال كے مخصوص اجر سے بہرہ مند ہونے كيلئے ضرورى ہے كہ ايمان عمل صالح كے ہمراہ ہو_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات لهم اجرهم عند ربهم

٣_ خداوند عالم كا نيك اعمال كرنے والے، نماز قائم كرنے والے اور زكاة ادا كرنے والے مومنين كو اجر دينا ان كے نيك عمل كا نتيجہ ہے_لهم اجرهم عند ربهم ''اجر'' يعنى مزدورى جو كسى كے كام كے مقابلے ميں اسے دى جائے لہذا مومنين كا اجر ان كے عمل كى اجرت اور مزدورى ہوگي_

۳۲۳

٤_ عمل صالح كرنے والے مومنين كو خدا وند عالم كے نزديك بلند مقام و منزلت حاصل ہے_

لهم اجرهم عند ربهم ظاہراً''رب''كى ضمير كى طرف اضافت تشريفى ہے جيساكہ مفسّر آلوسى نے كہا ہے كہ''عند ربھم''كى تعبير ميں كثرت لطف و شرافت نظر آتى ہے_

٥_ عمل كى ترغيب دلانے كيلئے اس كى جزا كے وعدے اور ضمانت كى تاثير_لهم اجرهم عند ربهم

٦_ صالح عمل كرنے والے مؤمنين كو اجر كا وعدہ دينا، ايمان اور صالح عمل انجام دينے كے جذبہ كو ابھارنے كيلئے قرآن كريم كا طريقہ اور روش ہے_لهم اجرهم عند ربهم

٧_ اسلام كا عبادى مسائل كے ساتھ ساتھ اقتصادى مسائل پر بھى توجہ دينا_و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة

٨_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا عمل صالح كے بہترين نمونوں ميں سے ہيں _و عملوا الصالحات و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة عمل صالح كے بعد نماز اور زكات كا ذكر كرنا باوجود اس كے كہ خود يہ عمل صالح ہيں ہمارے مذكورہ بالا نكتے كى دليل ہے_

٩_ ايمان اور عمل صالح بالخصوص نماز اور زكات كا نتيجہ باطنى و اندرونى سكون ہے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و لاخوف عليهم و لاهم يحزنون يہ اس صورت ميں ہے كہ خوف و حزن كا نہ ہونا (باطنى سكون ) آخرت كے علاوہ دنيا سے بھى مربوط ہو _

١٠_ عمل صالح كرنے والے مؤمنين كو قيامت ميں كوئي خوف اور غم نہيں ہوگا_ان الذين آمنوا و لاخوف عليهم و لاهم يحزنون يہ اس صورت ميں ہے كہ ''خوف'' و ''حزن'' كے نہ ہونے كا تعلق صرف آخرت سے ہو_

١١_ ايمان، عمل صالح، نماز اور زكات اطمينان خاطر كا باعث ہيں _ان الذين آمنوا و لاهم يحزنون

١٢_ كفر، ناشائستہ اعمال، نماز نہ پڑھنا، خدا سے رابطہ نہ ركھنا اور زكات اور دوسرے مالى حقوق كا ادا نہ كرنا باطنى بے سكونى اور اضطراب كے موجب

۳۲۴

ہيں _ان الذين آمنوا و لاهم يحزنون مذكورہ بالا نكتہ آيت كے مفہوم سے ليا گيا ہے_

١٣_ ايمان اور عمل صالح بالخصوص نماز اور زكات معاشرہ سے سود كا قلع قمع كرنے كاذريعہ ہيں _

يمحق الله الربوا آمنوا و عملوا الصالحات سابقہ آيات (جو كہ سود كے بارے ميں تھيں ) كے بعد اس آيت كا ذكر كرنا معاشرہ سے سود كا قلع قمع كرنے كيلئے رہنمائي كے طور پر ہے_

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٩، ١١; اطمينان كے موانع ١٢

اقتصاد: اقتصاد اور عبادت ٧

ايمان: ايمان اور عمل ١، ٣ ; ايمان كا اجر ٢ ; ايمان كا پيش خيمہ ٦ ; ايمان كے اثرات ٩، ١٠، ١١، ١٣

تربيت: تربيت كا طريقہ ٦

تقرب: تقرب كے عوامل ٤

جذبہ ابھارنا: جذبہ ابھارنے كے عوامل ٦ دينى نظام تعليم: ٧

زكات: زكات ادا كرنا ١، ٣ ; زكات كى فضيلت ٨ زكوة كے اثرات ٩، ١١، ١٣ ;زكات نہ دينے كے اثرات١٢

سودخوري: سود خورى كے موانع ١٣

عمل: برے عمل كے اثرات ١٢ ; عمل صالح ٣، ٤، ٨; عمل صالح كا پيش خيمہ ٦;عمل صالح كى ترغيب ٥;عمل صالح كى جزا ٦;عمل صالح كے اثرات ٩، ١٠، ١١، ١٣

قيامت: قيامت ميں خوف ١٠; قيامت ميں غم و اندوہ ١٠ ; قيامت ميں مومنين ١٠

كفر: كفر كے اثرات ١٢

۳۲۵

معاشرہ: معاشرہ كى ترقى كے عوامل ١٣

مومنين: مومنين كى جزا ١،٣،٦;مومنين كى صفات ١;مومنين كے فضائل ٤

نفسياتى اضطراب: نفسياتى اضطراب كے عوامل ١٢

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ١٢ ; نماز كا قائم كرنا ١، ٣، ٨ ;نماز كى فضيلت ٨; نماز كے اثرات ٩، ١١، ١٣

وعدہ: وعدہ كى تاثير و اہميت٥، ٦

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٢٧٨)

ايمان والو الله سے ڈرو او رجو سود باقى رہ گيا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم صاحبان ايمان ہو _

١_ مومنين كا فريضہ تقوي (خدا كى مخالفت سے پرہيز) كى مراعات كرنا ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

٢_ تقوي الہي،ايمان سے بلند مرتبہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله كيونكہ مومنين كو تقوي كا حكم ديا گيا ہے_

٣_ سود، ايمان اور تقوي سے ميل نہيں كھاتا_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٤_ سود خورى زمانہ جاہليت كى عادات و رسوم ميں سے ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

٥_صدر اسلام ميں سود خور مومنين موجود تھے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

خدا تعالى كا مومنين كو سود ى منافع چھوڑنے كا حكم دينا بتلاتا ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں

۳۲۶

سود اور سودخورى پائي جاتى تھى جو زمانہ جاہليت كى باقيات ميں سے تھي_

٦_ ايمان كئي مراتب اور درجے ركھتا ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

باوجود اس كے كہ خطاب مومنين سے ہے پھر بھى سود چھوڑنے كو ان كے ايمان سے (ان كنتم مومنين) مشروط كيا ہے معلوم ہوتا ہے كہ آيت كے آخر ميں مذكور ايمان اس ايمان كا غير ہے جو آيت كے اول ميں ذكر ہوا ہے اور اس سے ايمان كے دو مرتبوں كى نشاندہى ہوتى ہے_

٧_ ايمان اور تقوي سود ى اقتصادى نظام كے خاتمے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٨_ ايمان اور تقوي خداوند متعال كے احكام پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٩_ سودخورى سے اجتناب اور سودى منافع سے چشم پوشى كرنا مومنين كا فريضہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

١٠_ سود خورى سے اجتناب اور سود والے منافع چھوڑ دينا تقوي كے مصاديق ميں سے ہے_اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

١١_ سودخور لوگ سود ى منافع كے مالك نہيں ہيں _و ذروا ما بقى من الربوا

سودى منافع چھوڑنے كا لازمہ ان ميں دخل و تصرف كا ناجائز ہونا ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ سود خور كو ان منافع كا مالك نہيں سمجھا گياہے_

١٢_ سود ى منافع كا لينا جائز نہيں ہے اگرچہ سودى معاملہ اس كى حرمت سے پہلے انجام پاچكا ہو_و ذروا ما بقى من الربوا

١٣_ اگر سود ى معاملہ اس كى حرمت سے پہلے انجام پاچكا ہو تو سود كى مد ميں لئے جانے والے منافع كا ان كے اصلى مالكوں كو لوٹانا ضرورى نہيں ہے_و ذروا ما بقى من الربوا

١٤_ ايمان، الہى تقوي كے حصول كا ذريعہ ہے_

۳۲۷

يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

١٥_ مصالح و مفاسد كو بيان كركے فكرى آمادگى پيدا كرنا قرآن كريم كے تبليغى اور تربيتى طريقوں ميں سے ہے_

الذين ياكلون الربوا لايقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس و ذروا ما بقى من الربوا كيونكہ خدا تعالى نے اس مطلب كو بيان كركے كہ سود معاشرہ كو تباہ و برباد كركے ركھ ديتاہے (يتخبطہ الشيطان) اورسود كى بنياد پر قائم اقتصادى نظام كمزور سے كمزور تر ہوتا جاتا ہے (يمحق الله الربا) اور مومنين كے ايمان كوبہالے جاتا ہے(ان كنتم مومنين) سود چھوڑنے كا حكم دياہے_

احكام: ١١، ١٢، ١٣

اقتصادى نظام :٧

ايمان: ايمان كے اثرات ٣، ٧، ٨، ١٤ ;ايمان كے مراتب ٢، ٦

تبليغ: اسكا طريقہ ١٥

تربيت: اسكا طريقہ ١٥

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٤; تقوي كى اہميت ١ ; تقوى كى فضيلت ٢ ; تقوي كے اثرات ٣، ٧، ٨; تقوي كے موارد ٢

دينى نظام تعليم: ٣

زمانہ جاہليت: اسكى رسوم ٤

سود: سود ابتدائے اسلام ميں ٥ ; سود زمانہ جاہليت ميں ٤;سود كے اثرات٣ سود كے احكام ١١، ١٢، ١٣

سود خور: سود خور كى مالكيت ١١، ١٢، ١٣

سودخوري: سود خورى سے اجتناب ٩، ١٠ ;سود خورى كے موانع ٧

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ٨

مالكيت: ذاتى مالكيت ١١

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ١، ٩

۳۲۸

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ (٢٧٩)

اگر تم نے ايسا نہ كيا تو خدا و رسول سے جنگ كرنے كے لئے تيا ر ہو جاؤ اور اگر توبہ كرلو تو اصل مال تمھارا ہى ہے _ نہ تم ظلم كرو گے نہ تم پر ظلم كيا جائے گا _

١_ سودخوروں كے خلاف خدا و رسول (ص) كى بڑى جنگ_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله ورسوله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''من''ابتدائيہ ہو يعنى جنگ شروع كرنے والے خدا اور رسول(ص) ہيں اور يہ بات قابل ذكر ہے كہ كلمہ''حرب''كا نكرہ ہونا بڑى جنگ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ سودخور خدا و رسول (ص) كے ساتھ جنگ كى حالت ميں ہيں _فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٣_ سودخور خدا وند عالم اور اس كے رسول (ص) كے ساتھ لڑرہے ہيں _فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٤_ سودخورى بہت بڑا گناہ ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب

سودخور كو خدا اور رسول (ص) كے خلاف جنگ كرنے والا كہنا سود كے گناہ عظيم ہونے سے حكايت كرتا ہے_

٥_ جو سودخور اپنے اس ناپسنديدہ عمل سے باز نہ آئيں ان كے ساتھ سختى سے نمٹنے اور انكے خلاف مسلح كاروائي كى ضرورت ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٦_ سودخوروں كيلئے اپنے ناشائستہ كردار سے توبہ كا دروازہ كھلا ہے_و ان تبتم

۳۲۹

٧_ جو سود خور اپنے ناپسنديدہ عمل سے توبہ كرليں ، اصل سرمايہ انہيں كاہے_و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم

٨_ اسلامى اقتصاد ميں خصوصى ملكيت كا تصور موجود ہے_فلكم رؤس اموالكم

٩_ اگر سودخور اپنے ناپسنديدہ عمل سے (سودخورى سے) توبہ نہ كريں تو وہ اصل مال كے بھى مالك نہيں ہيں *_

و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم '' و ان تبتم ...''كے مفہوم سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ اگر توبہ نہ كريں تو انہيں محارب شمار كركے انكے خلاف اعلان جنگ اور مسلح كاروائي كى جائيگى اور اس صورت ميں ان كا اصل سرمايہ بھى ضبط كرليا جائيگا_

١٠_ سودخورى ظلم ہے_و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون جملہ''فلكم رؤوس اموالكم لا تظلمون'' ( اگر تم نے صرف اصلى سرمايہ ليا تو تم نے ظلم نہيں كيا) كا مفہوم يہ ہے كہ سود لينے كى صورت ميں انہوں نے ظلم كيا ہے_

١١_ جو سود خور توبہ كرليں ان كا سرمايہ انہيں نہ لوٹانا ان پر ظلم ہے_فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون و لاتظلمون

اگر تمہيں اصل سرمايہ لوٹا ديا جائے تو تم پر ظلم نہيں ہوگا ''لاتظلمون''ليكن اگر تمہيں اصل سرمايہ بھى نہ لوٹايا جائے تو تم پر ظلم ہوگا_

١٢_ اسلام كے اقتصادى نظام كى اساس و بنياد عدل و عدالت ہے_فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون و لاتظلمون

جملہ''لاتظلمون '' سرمايہ كى خصوصى ملكيت اور سود والے منافع سے ملكيت كى نفى كيلئے علت كے طور پر ہے اور چونكہ علت ہميشہ قاعدہ كلى كو بيان كرتى ہے پس ظلم نہ كرنا اور مظلوم واقع نہ ہونا ( مطلق عدل و انصاف ) اسلام ميں قابل قبول اقتصادى نظام كى بنياد و اساس ہے_

١٣_ سودى اقتصادى نظام كى نفى كرنا اور عادلانہ اقتصادى نظام كو برپا كرنا اور اسے عام كرنا انبياء (ع) كے بلند اہداف ميں سے ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله لاتظلمون و لاتظلمون خدا اور رسول (ص) كى طرف سے''لاتظلمون ولاتظلمون''كے ہدف كى خاطر جنگ كا اعلان ہوتا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ معاشرہ ميں اقتصادى عدل و انصاف خدا اور اس كے

۳۳۰

رسول كے اہداف ميں سے ہے_

١٤_ اسلامى قوانين وضع كرنے كى بنياد عدل و انصاف ہے_لاتظلمون و لاتظلمون

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور سودخورى ١، ٢، ٣

احكام: ٧، ٨، ٩

احكام كى بنياد ١٤

اقتصاد: اقتصادى عدل ١٢، ١٣

اقتصادى نظام: ٨، ١٢، ١٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كے اہداف ١٣

توبہ: توبہ كى اہميت ٩ ;توبہ كى قبوليت ٦

جنگ: پيغمبر(ص) كے ساتھ جنگ ٢، ٣ ;خدا كے ساتھ جنگ ٢، ٣

دينى نظام تعليم: ١٤

سودخور: سود خور كى توبہ ٦، ٧، ١١ ;سود خور كى مالكيت ١١ سود خور كے ساتھ مقابلہ ١، ٥

سودخوري: سود خورى كا ظلم ١٠; سودخورى كا گنا ہ ٤; سود خورى كے اثرات ٢، ٣، ٩

ظلم: ظلم كے موارد ١٠، ١١

عدل و انصاف : عدل و انصاف كى قدروقيمت ١٢، ١٣، ١٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٤

مالكيت: ذاتى مالكيت٨، ٩

محارب: ٢، ٣

نہى عن المنكر: ٥

۳۳۱

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (٢٨٠)

اور اگر تمھارا مقروض تنگ دست ہے تو اسے وسعت حال تك مہلت دى جائے گى اور اگر تم معاف كردو گے تو تمھارے حق ميں زيادہ بہتر ہے بشرطيكہ تم اسے سمجھ سكو _

١_ تنگ دست مقروض كو اس وقت تك قرض ادا كرنے كى مہلت دينا ضرورى ہے جب تك وہ آسانى سے ادا كرسكے_

و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٢_ اسلام كا معاشرہ كے كمزور طبقات كے حقوق كى حمايت كرنا_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٣_ احكام اور حقوق كے بارے ميں اسلام كى سہل روش_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٤_ توبہ كرنے والے سودخور كيلئے ضرورى ہے كہ تنگ دست مقروض سے اصل سرمايہ واپس ليتے وقت اسے مہلت دے_و ان تبتم فنظرة الى ميسرة

٥_ تنگ دست مقروض كو پكڑ لينا اور اس كى معمولى ضروريات زندگى پر قبضہ كرلينا جائز نہيں ہے_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٦_ مقروض اگر قرض ادا كرنے كى توان ركھتا ہو تو قرض خواہ كى طرف سے اسے قرض كى ادائيگى پر مجبور كرنا جائز ہے_

و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة مذكورہ مطلب جملہ شرطيہ''و ان كان ...'' كے مفہوم سے سمجھا گيا ہے كيونكہ مہلت نہ دينے كا لازمہ ادائيگى پر مجبور كرنا ہے_

٧_ مہلت دينے كے بجائے قرض خواہ كا تنگ دست مقرو ض كو معاف كردينا زيادہ قابل قدر ہے_

و ان تصدقوا خير لكم

۳۳۲

يہ اس احتمال كے پيش نظر ہے كہ درگذر كا بہتر ہونا مہلت دينے كى بنسبت ہو يعنى درگذر سے كام لينے كا ثواب مہلت دينے كے ثواب سے زيادہ ہے_

٨_ تنگ دست مقروض كو قرض معاف كردينا قرض واپس لينے سے زيادہ قدروقيمت ركھتا ہے_و ان تصدقوا خير لكم

يہ اس صورت ميں ہے كہ درگذر كرنا قرض واپس لينے سے بہتر ہو يعنى مال سے صرف نظر كرنا اسے واپس لينے سے بہتر ہے كيونكہ صدقے كا ثواب باقى رہے گاجبكہ واپس ليا ہوا مال باقى نہيں رہے گا_

٩_ دينى تعليمات ميں حقوقى اور اخلاقى نظام ہم آہنگ ہيں _و ان كان ذوعسرة ...و ان تصدقوا خير لكم

١٠_ تنگ دست مقروض كے قرضوں كا معاف كردينا صدقے كا ايك نمونہ ہے_و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون مقروض كے قرضے سے درگذر كرنے كو صدقہ سے تعبير كيا گيا ہے_

١١_ تنگ دست مقروض جو اپنا قرض ادا كرنے كى توان نہ ركھتے ہوں صدقہ لے سكتے ہيں_ و ان كان ذوعسرة ...و ان تصدقوا خير لكم

١٢_ نيك اعمال (صدقہ دينا ، تنگ دست مقروض كو معاف كردينا و غيرہ ) كے انجام سے آگاہى انسان كو ان كے انجام دينے پر ابھارتى ہے_و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون

مذكورہ نكتے ميں ''تعلمون'' كا مفعول صدقہ كے خير ہونے كو بنايا گيا ہے اور شرط''ان كنتم تعلمون''كا جواب محذوف ہے يعنى اگر تمہيں صدقہ كے خير ہونے كا پتہ چل جائے تو تم لوگ صدقہ دوگے_

١٣_ اشياء كے مصالح و مفاسد اور حقيقت تك پہنچنے كيلئے انسان كى توان محدود ہے_خير لكم ان كنتم تعلمون

ممكن ہے جملہ''ان كنتم تعلمون'' مصالح و مفاسد سے انسان كى جہالت سے كنايہ ہو_

١٤_ اگر انسان كو مقروض كى تنگ دستى كا علم ہو تو درگذر كرنا بہت بڑى قدر و قيمت ركھتا ہے_خير لكم ان كنتم تعلمون امام صادق(ع) فرماتے ہيں :''و ان كان ذو عسرة ...''ان كنتم تعلمون انه معسر فتصدقوا عليه بما لكم فهو خير لكم اگر تمہيں اس كے تنگ دست ہونے كا پتہ چل جائے تو اس پر اپنے مال كو صدقہ كردو پس يہ تمہارے لئے بہتر ہے_ (١)

____________________

١) كافى ج ٤ ص ٣٥ ح ٤،نور الثقلين ج ١ ص ٢٩٥ح ١١٨٢_

۳۳۳

احكام: ١، ٤، ٥، ٦ احكام كا فلسفہ ١٣

اخلاقى نظام: ٩ اسلام: اسلام كا آسان ہونا ،٣

انسان: اسكى ناتوانى ١٣

تنگدست: اسكے احكام ١، ٤، ٥، ٦ ; اسے معاف كردينا٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٤; اسے مہلت دينا ١، ٤، ٧

جذبہ پيدا كرنا: اسكے عوامل ١٢

حقوق كا نظام: ٩

درگذر كرنا: اسكى فضيلت ٧، ٨، ١٤

دينى نظام تعليم: ٣، ٩

روايت : ١٤

سماجى نظام: ٢

شرعى فريضہ: اس كا آسان ہونا ٣

شناخت: اسكے موانع ١٣

صدقہ: صدقہ كے مصارف ١١;صدقہ كے موارد ١٠

عسر و حرج: ١، ٤

علم: اسكے اثرات ١٢

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ١٢

فقہى قاعدہ : ١

فقير: فقير كى ضرورت پورى كرنا ١٠، ١١، ١٤ ;فقير كے حقوق ٢

قرض: قرض كے احكام ١، ٤، ٥، ٦; قرض معاف كردينا ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٤

۳۳۴

وَاتَّقُواْ يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ (٢٨١)

اس دن سے ڈرو جب تم سب پلٹاكر الله كى بارگاہ ميں لے جائے جاؤ گے _ اس كے بعد ہر نفس كو اس كے كئے كا پورا پورا بدلہ ملے گا اور كسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ انسان كيلئے ضرورى ہے كہ قيامت ميں اپنے برے اعمال كے انجام سے ڈرے_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

٢_ برے لوگوں كيلئے قيامت بہت خوفناك اور وحشتناك منظر ہوگا_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

''يوماً''كو نكرہ كى صورت ميں لانا اس دن كى عظمت كى طرف اشارہ ہے_

٣_ قيامت، انسانوں كے خدا تعالى كى طرف لوٹنے كا دن ہے_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

٤_ انسانوں كى ا بتدا اور انتہا خدا وند متعال كى ذات اقدس ہے _ترجعون فيه الى الله

خدا وند متعال كا مبداء ہونا''رجع''كے معنى سے ثابت ہوتاہے كيونكہ رجع يعنى جہاں سے ابتداء كى وہيں لوٹنا_

٥_ قيامت، اپنے اعمال كا مكمل نتيجہ لينے كا دن ہے (جزا و سزا كا دن ہے)_ثم توفى كل نفس ما كسبت

''توفي''كا معنى ہے پورا پورا دريافت كرنا_

٦_ انسان كے دنياوى اعمال باقى رہيں گے اور ناقابل فنا ہيں _ثم توفى كل نفس ما كسبت

كيونكہ '' توفي'' كو خود اعمال كى طرف اسناد ديا گيا ہے نہ ان كى جزا و سزا كى طرف پس اعمال كا محفوظ رہنا ضرورى ہے تاكہ انہيں دريافت كيا جاسكے_

٧_ قيامت ميں خدا تعالى كى طرف لوٹنے كے بعد انسانوں كو اپنے اعمال كى مكمل جزا و سزا كا ملنا_

و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله ثم توفى كل نفس ما كسبت

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ''ماكسبت'' كا مضاف حذف كيا گيا ہے يعنى اپنے اعمال كى جزا و سزا كو دريافت كريں گے نہ اپنے اعمال و كردار كو_

٨_ قيامت پر توجہ اور اس سے خوف انسان كو بُرے اعمال (جيسے سود وغيرہ) سے روكتا ہے اور نيك اعمال (جيسے انفاق، صدقہ وغيرہ) كى ترغيب دلاتا ہے_ياايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا و ان تصدقوا خير و اتقوا يوماً ترجعون فيه الى الله

۳۳۵

٩_ قيامت كے دن كسى پر ظلم نہيں كيا جائے گا (نہ اس كے ثواب ميں كمى كى جائے گى اور نہ اس كے عذاب ميں اضافہ كيا جائے گا)_

توفى كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

انسان: انسان كا انجام ٤; انسان كى ابتدا ٤

انفاق: انفاق كى تشويق ٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ٨

تحريك : تحريك كے عوامل ٨

جزا : اخروى جزا٥

خدا كى طرف لوٹنا ٣ ، ٧:

خوف: پسنديدہ خوف٨; خوف قيامت سے ٨ ;خوف كے اثرات٨

دورانديشي: دور انديشى كى اہميت ٨

سزا: اخروى سزا ٥

سودخوري: سود خورى كے موانع ٨

صدقہ: صدقہ كى تشويق ٨

علم: علم كے اثرات ٨

عمل: بد عملى كا انجام ١;عمل صالح كا پيش خيمہ ٨; عمل كا

باقى رہنا ٦;عمل كى پاداش ٥،٧

قيامت:

قيامت كى خصوصيت ٢، ٣، ٥، ٩ ; قيامت ميں ظلم ٩; قيامت ميں عدالت ٩

نافرماني:

نافرمانى كى سزا ٢

۳۳۶

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلاَ يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لاَ يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاء أَن تَضِلَّ إْحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى وَلاَ يَأْبَ الشُّهَدَاء إِذَا مَا دُعُواْ وَلاَ تَسْأَمُوْاْ أَن تَكْتُبُوْهُ صَغِيرًا أَو كَبِيرًا إِلَى أَجَلِهِ ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ اللّهِ وَأَقْومُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَلاَّ تَرْتَابُواْ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلاَّ تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوْاْ إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلاَ يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَلاَ شَهِيدٌ وَإِن تَفْعَلُواْ فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ وَاللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٨٢)

ايمان والو جب بھى آپس ميں ايك مقررہ مدت كے لئے قرض كالين دين كرو تو اسے لكھ لو اور تمھارے درميان كوئي بھى كاتب لكھے ليكن انصاف كے ساتھ لكھے اوركاتب كو نہ چاہئے كہ خدا كى تعليم كے مطابق لكھنے سے انكار كرے _ اسے لكھ دينا چاہئے اور جس كے ذمہ قرض ہے اس كو چاہئے كہ وہ املا كرے اور اس خدا سے ڈرتا رہے جو اسكا پالنے والا ہے او ركسى طرح كى كمى نہ كرے _ اب اگر جس كے ذمہ قرض ہے وہ نادان كمزور يا مضمون بتا نے كے قابل نہيں ہے تو اس كا ولى انصاف سے مضمون تيار كرے _اور اپنے مردوں ميں سے دو كو گواہ بناؤ او ردو مردنہ ہوں تو ايك مرد اور دو عورتيں تا كہ ايك بہكنے لگے تو دوسرى ياد دلادے اور گواہوں كو چاہئے كہ گواہى كے لئے بلائے جائيں تو انكار نہ كريں اور خبردار لكھاپڑھى سے ناگوار ى كا اظہارنہ كرنا چاہيے قرض چھوٹا ہو يا بڑا مدت معين ہونى چاہيئے يہى پروردگار كے نزديك عدالت كے مطابق اور گواہى كے لئے زيادہ مستحكم طريقہ ہے اور اس امر سے قريب تر ہے كہ آپس ميں شك و شبہ نہ پيدا ہو _ہاں اگر تجارت نقد ہے جس سے تم لوگ آپس ميں اموال كى الٹ پھير كرتے ہو تونہ لكھنے ميں كوئي حرج بھى نہيں ہے_ اور اگر تجارت ميں بھى گواہ بناؤ تو كاتب يا گواہ كو حق نہيں ہے كہ اپنے طرز عمل سے لوگوں كو نقصان پہنچائے اور نہ لوگوں كو يہ حق ہے اور اگر تم نے ايسا كيا تو يہ اطاعت خدا سے نافرمانى كے مترادف ہے اللہ سے ڈرو كہ اللہ ہرشے كا جاننے والا ہے _

١_ ايمان ،الہى احكام پر عمل كرنے كا متقاضى ہے_يايها الذين امنوا

٢_ طرفين كيلئے مدت والے قرض كو دستاويز ميں لكھ لينا ضرورى ہے_

۳۳۷

يايها الذين امنوا اذا تداينتم بدين الى اجل مسمى فاكتبوه

جملہ''اذا تداينتم بدين''ہر قسم كے قرض كو شامل ہے چاہے ادھارپر كوئي چيز بيچيہو چاہے نقد پيسے ديئے ہوں اور مال بعد ميں لينا ہو (سلف) چاہے كسى كو قرض دے ركھا ہو_

٣_ قرضوں اور مطالبوں كى مدت معين كرنا ضرورى ہے_*اذا تداينتم بدين الى اجل مسمي

يہ احتمال بعيد ہے كہ لكھنے كا لازم ہونا صرف معين مدت والے قرضوں اور مطالبوں كے ساتھ خاص ہو لہذا ضرورى ہے كہ''الى اجل'' كو قرآن كريم كے قابل قبول قرضوں كيلئے وضاحت سمجھا جائے يعنى قرضے مدت كے ذكر كے بغير صحيح نہيں ہيں _

٤_ قرضے كى رسيد لكھتے ہوئے عدل و انصاف كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و ليكتب بينكم كاتب بالعدل

يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ''بالعدل'' جملہ ''وليكتب''كے متعلق ہو_

٥_ قرض اور بقايا جات كى دستاويز لكھنے كيلئے اس لكھنے والے كا انتخاب ضرورى ہے جو لكھنے ميں عدل و انصاف كا خيال ركھے_و ليكتب بينكم كاتب بالعدل يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالعدل'' دستاويز لكھنے والے كيلئے قيد ہو_

٦_ قرض كى دستاويز لكھتے وقت طرفين كا حاضر ہونا ضرورى ہے_ *و ليكتب بينكم كاتب بالعدل

كلمہ''بينكم'' مذكورہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے كيونكہ مخاطبسے مراد خريدو فروش كرنے والا اور قرض دينے اور لينے والا ہے_

٧_ جو لوگ لكھنے كى صلاحيت ركھتے ہيں انہيں قرض كى دستاويز لكھنے سے ہرگز انكار نہيں كرنا چاہئے_

ولايأب كاتب ان يكتب كما علمه الله فليكتب جملہ''فليكتب'' اس امر كى تاكيد ہے جو ''ولاياب ...''سے سمجھا جارہا ہے لہذا لكھنے پر توان ركھنے والے كيلئے لكھنا بہت ضرورى ہے_

٨_ قرضوں كى دستاويز مرتب كرنا اور لكھنا اسى طريقہ پر ہونا چاہئے جيساكہ خدا وند عالم نے تعليم دى ہے (يعنى شرعى حدود كے مطابق ہو)_ولاياب كاتب ان يكتب كما علمه الله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''كما علمہ الله ''متعلق ہو''ان يكتب''كے_

۳۳۸

٩_ لكھنے كى قدرت و توان خداداد عطيہ ہے_ان يكتب كما علمه الله

١٠_ ہر صاحب فن اور دانشمندوں كى اپنے اپنے فن اور دانش ميں ذمہ داري_

ولايأب كما علمه الله جملہ''كما علمہ الله '' لكھنے پر قادر شخص كيلئے وجوب كتابت كى علت كا بيان ہوسكتا ہے اور علت ہميشہ قاعدہ كليہ بيان كرتى ہے جس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ ہر علم و فن انسان پر ذمہ دارى عائد كرتا ہے_

١١_ قرض كى دستاويز مقروض كے لكھوانے سے منظم و مرتب ہونى چاہيئے_وليملل الذى عليه الحق

١٢_ مديون پر واجب ہے كہ تقوي كى رعايت كرے اور معاملات كى دستاويز لكھوانے ميں گڑبڑ نہ كرے_

وليملل الذى وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٣_ تقوي الہى كى مراعات كرنا اور دستاويز لكھنے ميں كمى بيشى نہ كرنا واجب ہے _وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٤_ كسى شخص كا اپنے خلاف اقرارقابل قبول ہے_و ليملل الذى عليه الحق قرض كى دستاويز لكھوانے كا كام مقروض پر چھوڑنا ظاہراً اس حقيقت كى حكايت ہے كہ اس كا اقرار قابل قبول ہے_

١٥_ تقوي الہي، معاشرہ كے افراد كے حقوق كى رعايت كا سبب اور ان كے ضائع كرنے سے مانع ہے_

وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٦_ جو مقروض ديوانہ، كمزور يا لكھوانے پر قادر نہ ہو تو اس كے ولى پر واجب ہے كہ تقوي كى رعايت كرتے ہوئے ادھار والے معاملات اور قرض كى دستاويز لكھوالے_

فان كان الذى عليه الحق سفيها او ضعيفا او لايستطيع ان يمل هو فليملل وليه بالعدل

١٧_ قانون اور آئين اس طرح مرتب كيا جائے جو نادانوں اور ناتوانوں كے حق ميں ظلم و زيادتى كا سدّباب كرسكے_

فان كان الذى عليه الحق فليملل وليه بالعدل

۳۳۹

١٨_ سفيہہ اور كمزور لوگ اپنى اجتماعى و معاشرتى ضرورتوں كيلئے ولى اور سرپرست كے محتاج ہيں _

فان كان الذى عليه الحق سفيها او ضعيفاً فليملل وليه بالعدل

١٩_ سرپرستوں كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے تحت سرپرستى افراد كے معاملات ميں عدل و انصاف كا خيال ركھيں _

فليملل وليه بالعدل

٢٠_ اگر ولّى و سرپرست عدل و انصاف كا پاس كرے تو اس كى لكھى ہوئي دستاويز اور ولايت و سرپرستى كا استعمال صحيح اور نافذ ہے_فليملل وليه بالعدل

٢١_ دو مسلمان مردوں كو گواہ بنانا ضرورى ہے اگر وہ نہ مل سكيں تو ايك مرد اور دو مسلمان عورتيں قرضوں اور بقاياجات كى دستاويز لكھنے كيلئے گواہ بنائے جائيں _واستشهدوا شهيدين من رجالكم فان لم يكونا رجلين فرجل و امراتان

٢٢_ قرض اور بقاياجات پر گواہ ميں بلوغ شرط ہے_و استشهدوا شهيدين من رجالكم كلمہ''رجل''(مرد) اور''امراة''(عورت) بالغ افراد ميں ظہور ركھتے ہيں _

٢٣_ گواہ بننے ميں مرد عورتوں پر مقدم ہيں _فان لم يكونا رجلين فرجل و امراتان

٢٤_ قرض اور بقاياجات پر گواہ ، طرفين كى پسند كے اور انكے قابل قبول ہونے چاہييں _و استشهدوا شهيدين من رجالكم ممن ترضون من الشهداء

٢٥_ عورتوں ميں غلطى اور بھول چوك كا مردوں كى بنسبت احتمال زيادہ ہے_ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

جملہ''ان تضلّ''دو عورتوں كو ايك مرد كى جگہ پر لانے كى علت بيان كر رہا ہے_

٢٦_ گواہى ميں ايك مرد كى جگہ دو عورتوں كا ہونا اس لئے ضرورى ہے كہ اگر ايك بھول جائے يا غلطى كرے تو دوسرى اسے ياد دلائے_فرجل و امراتان ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

٢٧_ گواہوں كے متعدد ہونے كا فلسفہ ،بھولنے يا غلطى كرنے كى صورت ميں ايك كا دوسرے كو ياد دلانا ہے_*

ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

۷_احكام كو مستدلّ اور منطقى قرار دينا ، ايك مطلوب اور پسنديدہ طريقہ اور اس كى پابندى كے ليے رغبت پيدا كرنے كى روش ہے_لا تتخذوا الهين انّما هو الهٌ واحد

''انّما ہو الہٌ واحد'' كى علت لانا ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۸_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ خوف كو صرف اس كى ذات سے ڈرنا قرار ديا جائے_

انّما هو الهٌ واحد فاياّى فارهبون

۹_متعدد خداوؤں كا اعتقاد ركھنے والے مشركين اپنے معبودوں سے ہر اساں تھے_لا تتخذوا الهين اثنين ...فاياّى فارهبون

''فايّاى '' ميں ''فا'' جو شرط مقدر كا جواب ہے اور اس كو مفعول مقدم كى ابتدا ء ميں لانا جو كہ حصر كا فائدہ دے رہا ہے ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

اديان:اديان كى تعليمات۴; اديان كى ہم آہنگي۴

استدلال:استدلال كى اہميت۷; اوامر ميں استدلال۷

اطاعت:اطاعت پر تشويق كرنے كى روش۷

الله تعالي:الله تعالى اور توحيد ۳;الله تعالى كى نواہي۱; الله تعالى كے مختصّات۶،۸

الوہيت:غير خدا كى الوہيت كا بطلان۵

توحيد:توحيد ذاتى ۲،۵; توحيد كى طرف دعوت ۴;توحيد عبادى ۲;توحيد كا اعلان ۳; توحيد كى اہميت۴; توحيد كے آثار۸

ثنويت :ثنويت كى نفي۱

خوف:باطل معبودوں سے خوف ۹;خوف الہي۶،۸

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت۴; شرك سے اجتناب كے دلائل ۵ شرك سے نہي۱

مديريت:مديريت كى روش۷

مشركين:مشركين كا خوف۹

۴۶۱

آیت ۵۲

( وَلَهُ مَا فِي الْسَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِباً أَفَغَيْرَ اللّهِ تَتَّقُونَ )

اور اسى كے لئے زمين وآسمان كى ہر شے ہے اور اسى كے لئے دائمى اطاعت بھى ہے تو كيا تم غير خدا سے بھى ڈرتے ہو_

۱_تمام آسمان اور زمين كے موجودات كى مالكيت اور ان پر حاكميت ، خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہے _

وله ما فى السموات والارض

مالكيت كا لازمہ ، حاكميت ہے ممكن ہے عبارت ''افغير اللّہ تتقون'( كيا تم غير خدا سے ڈرتے ہو) اس بات پر قرينہ ہو كہ ''لہ ما فى السموات و ...'' سے مراد حاكميت بھى ہے_

۲_كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _وله ما فى السموات والارض

۳_تمام موجودات پر خداوند عالم كى مالكيت ، اس كى وحدانيت كى دليل ہے_انّما هو اله واحد ...وله ما فى السموات والارض

۴_دين كى تشريع اور قانون سازى كا حق، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_وله الدين واصب

۵_فقط خداوند عالم دائمى اطاعت كے سزاوار ہے_وله الدين واصبا

لغت ميں ''دين'' كے بيان كے گئے معانى ميں سے ايك معنى اطاعت ہے يہ تفسير اس مذكورہ معنى كى بناء پر ہے_

۶_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ دين كى تشريع كا حق اس كے ساتھ خاص ہے _

انمّا هو اله واحد ...وله الدين واصبا

يہ جو خداوند عالم نے دو خداؤں پر عقيدہ سے اجتناب كے حكم كے سلسلہ ميں اپنى كچھ خصوصيات كہ جن ميں دين كا اس كے ساتھ خاص ہونا بھى ہے كا ذكر كيا ہے لہذا احتمال يہ ہے كہ ايسا مذكورہ نكتہ كے بيان كے ليے ہو_

۷_ بندوں كو جزا(سزاوثواب) دينا، خداوند عالم كا دائمى اور مخصوص حق ہے_وله الدين واصبا

''دين'' كے چند معانى ميں سے ايك معنى جزا ہے مذكورہ تفسير اس معنى كى بناء پر ہے_

۸_غير خدا سے ڈرنا ،ايك نا پسنديدہ اور مذموم امر ہے_افغير اللّه تتقون

تقوى كا اصل ميں معنى يہ ہے كہ اپنے آپ كو ايسى چيز سے محفوظ ركھنا جو پريشانى اور خوف كا سبب ہو اور يہ خود خوف كے معنى ميں بھى آيا ہے مذكورہ تفسير دوسرے معنى كى بناء پر ہے_

۴۶۲

۹_خداوند عالم كى وحدانيت اور كائنات پر اس كى تنہا مالكيت پر توجہ كرتے ہوئے ، غير خدا كا توہم كرنا تعجب خيز او رغير منطقى چيز ہے_انمّا هو اله واحد ...وله ما فى السموات والأرض ...افغير اللّه تتقون

''افغير اللّہ'' ميں ہمزہ استفہام انكار ہے اور تعجب كے معنى كو متضمن ہے _ تعجب و ہاں ہوتا ہے جہاں كام غير طبيعى اور معمول سے ہٹ كر ہو يہ جو ''انمّا ہو الہ واحد'' اور ''لہ ما فى السموات والارض'' كى ياد دہانى كے بعد تعجب خيز انذازميں ''افغير اللّہ تتقون'' كا اظہار كيا گيا ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۰_جزا(ثواب و عقاب) كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اسى كے خوف كے ساتھ خاص قرارد يا :جائے_وله الدين واصباً افغير اللّه تتقون

موضوع (غير خدا سے ڈرنے كى مذمت) كى مناسبت سے احتمال ہے كہ ''الدين'' سے مراد ، جزا ہو يہ جو غير خدا سے ڈرنے كى مذمت كى گئي ہے ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ جزا خداوند عالم كے اختيار ميں منحصر ہے اور اس صورت ميں غير خدا سے ڈرنے كا كوئي معنى نہيں بنتا_

۱۱_''سماعة عن أبى عبداللّه عليه‌السلام قال: سا لته عن قول اللّه : ''وله الدين واصباً'' قال واجباً (۱)

سماعة كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''ولہ الدين واصباً'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا ''واصب''كا معنى واجب ہے_

آسمان:آسمان كا متعدد ہونا ۲

اطاعت:اللّہ تعالى كى اطاعت۵

امور:حيرت انگيز امور۹

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ص۲۶۲،ح۳۷ ،تفسير برہان ،ج۲،ص۳۷۳ ،ح۱_

۴۶۳

الله تعالي:الله تعالى كى حاكميت۱;الله تعالى كى مالكيت۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار۳;الله تعالى كے مختصات ۱،۳،۴،۵،۷،۱۰; حقوق الله ۴،۶،۷

پاداش:پاداش كا سرچشمہ۷،۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۶; توحيد كے دلائل ۳

حقوق:قانون سازى كا حق ۴

خوف:غير خدا سے خوف پر حيرت زدگى ۹;غير خدا سے خوف پر سرزنش ۸; غير خدا سے خوف كے اسباب۱۰

دين:دين كى پيروى كا واجب ہونا۱۱; دين كى تشريع كا سرچشمہ ۴،۶

ذكر:توحيد كا ذكر۹; خدا كى مالكيت كا ذكر۹

روايت:۱۱

سزا:سزا كا سرچشمہ ۷،۱۰

صفات:ناپسنديدہ صفات۸

موجودات:موجودات كا حاكم ،۱; موجودات كا مالك، ۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱

آیت ۵۳

( وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّهِ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_تمام نعمات، خداوند عالم كے اختيار ميں ہيں _وما بكم من نعمة فمن اللّه

۴۶۴

۲_ خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے بنيادى سر چشمہ ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اس كى ذات كے خوف سے مخصوص قرارد يا جائے_افغير اللّه تتقون ...وما بكم من نعمة فمن اللّه

چونكہ آيات كا سياق ايكہے او ريہ ايسے نكات كو بيان كہ رہى ہيں جو انسانوں كو خداوند عالم سے خوف كى ترغيب دلاتے ہيں لہذا غير خدا سے خوف كى توبيخ كے بعد ''وما بكم من نعمة '' كا بيان ممكن ہے مذكورہ مطلب كى خاطر ہو_

۳_ انسان ، فقط ضعف كا احساس اور رنج و تكليف ميں مبتلا ہونے كى صورت ميں تضرع اور در خواست كے ساتھ بارگاہ خداوندى كا رخ كرتے ہيں _ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

''ضرّ'' كا معنى جسمانى اور روحانى بيمارى اور اقتصادى كمى ہے اور ''جؤار مصدر سے'' ''تجئرون'' كا معنى تضرع ميں زيادتى ذكر ہوا ہے_

۴_تمام انسان فطرتى طور پر فقط خداوند عالم كو اپنا ملجاء و ماؤى سمجھتے ہيں _ثم اذا مسَّكْم الضّر فاليه تجئرون

۵_خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے ليے سرچشمہ اور اس كا مصيبت اور رنج ميں گرفتار افراد كى تنہا پنا گاہ ہونا ، اس كى وحدانيت اور ( عقيدہ) دوگانگى كے بطلان پر دليل ہے_

وقال اللّه لا تتخذوا الهين اثنين هو اله واحد ...ومابكم من نعمة فمن اللّه ثم اذا مسكم الضرّ فاليه تجئرون

۶_انسانوں كى دنياوى زندگى ، نعمت و محروميت پر مشتمل ہے_وما بكم من نعمة من اللّه ثم اذا مسّكم الضّر

۷_مشكلات و تكاليف ميں گرفتار ہونا، انسانوں كى توحيدى فطرت كو بيدار كرنے كا سبب ہے_

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا خداوند عالم كى طرف متوجہ ہونا ، وجود خداوند ى پر دليل ہے _

ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

اگرچہ ما قبل آيات ميں خداوند عالم كا شريك قرار دينے سے منع كيا گيا ہے اور بعد والى آيت ميں بھى انسانوں كے شرك سے ان كے مشكلات كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اور ان آيات كا سياق توحيد كے بارے ميں ہے ليكن ان تمام اوصاف كے ذريعہ دلالت اقتضائي كى بناء پر يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ اس طريقہ سے بھى وجود خداوند عالم قابل اثبات ہے _

ابتلائ:

۴۶۵

سختى ميں ابتلاء كے آثار۷

الله تعالي:الله تعالى كى پناہ ۴،۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے مختصات۴; خدا شناسى كے دلائل۸

انسان:انسان كى پناہ گاہ۳،۴،۵; انسان كى خصوصيات ۳; انسانوں كى زندگى كے تحولات۶: انسان كى فطريات۴; انسان كے عجز كے آثار ۳; سختى ميں انسان۳

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ثنويت:ثنويت كے بطلان كے دلائل۵

خوف:خوف خدا كے دلائل۲

ذكر:سختى كے وقت ذكر خدا۸

زندگي:دنياوى زندگى ميں محروميت۶; دنياوى زندگى ميں نعمت ۶

سختي:سختى ميں تضرّع۳

فطرت:فطرت توحيدي۷; فطرت كو متنبّہ كرنے كے اسباب۷

نعمت:نعمت كا سرچشمہ۱،۲،۵

آیت ۵۴

( ثُمَّ إِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنكُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنكُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ )

اور جب وہ تكليف كو دور كرديتا ہے تو تم ميں سے ايك گروہ اپنے پروردگار كا شريك بنانے لگتا ہے _

۱_مصائب سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا تضرع كى حالت ميں خداوند عالم كى طرف رخ كرنے كے باوجود مشكلات كے دور ہوجانے كے بعد ان ميں ايك گروہ منہ پھير ليتا ہے اور شرك اختيار كر ليتا ہے _

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف

۴۶۶

الضرّ عنكم اذا فريق منهم برّبوهم يشركون

۲_انسانوں كى مشكلات اور مصائب كو دور كرنا ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ثم اذل كشف الضرّ عنكم

۳_ناگوار حالات سے دوچار، انسانوں كى دعا اور تضرّع خداوند عالم كى بارگاہ ميں مستجا ب ہوتى ہے_

اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف الضرّ عنكم

خداوند عالم كى بارگاہ ميں ملتمسانہ دعا كرنے والے مصائب ميں گرفتار افراد سے ناگوراى كو برطرف كرنا ، ممكن ہے ان كى دعاؤں كے سبب ہو_

۴_مشكلات سے نجات يافتہ انسانوں كا خداوند عالم كى ربوبيت ميں شرك كرنا در حالانكہ انہى مصائب نے خداوند عالم كى طرف متوجہ كيا تھا ،ايك خلاف توقع اور تعجب خيز امر ہے_

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

اس مقام پر ''اذا'' فجائيہ كا استعمال جو كہ خلاف توقع اور ناگہانى امور ميں استعمال ہوتا ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر دليل ہو ضمير ''ہم'' كى طرف كلمہ ''رب'' كا مضاف ہونا بھى ممكن ہے مذكورہ مطلب پر مؤيد ہو_

۵_انسان، آسائش اور مصائب سے چھٹكارے كے وقت يكساں نہيں ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

۶_ايسے انسان موجود ہيں جو ہر حالت ميں اپنے توحيدى عقيدہ كى حافظت كرتے ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

۷_مصائب سے چھٹكارا پانے والے كہ جنہوں نے شرك اختيار كيا با وجود اس كے كہ انہوں نے مصائب ميں دوچار ہوتے وقت خداوند عالم كى بارگاہ ميں التماس كى تھى انہوں نے توحيد ربوبى كو قبول نہيں كيا اور اپنى نجات كے سلسلہ ميں دوسرے اسباب كو دخيل سمجھتے ہيں _ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

''بربّہم'' فعل ''يشركون ''كے متعلق ہے مطلق كلام لانے يا توحيد كے باقى موارد كے ذكر كے بجائے كلمہ ''رب'' كا ذكر ان كى ربوبيت ميں شرك سے حكايت ہے اور خود يہى ممكن ہے اس بات پر قرينہ ہو كہ ان كا شرك ربوبيت كو اختيار كرنے كا شايد سبب ان كے عقيدہ ميں دوسرے اسباب كا موثر ہونا بھى ہو_

۸_خداوند عالم كے ذريعہ، انسانوں سے مصائب و مشكلات كو دوركرنا ظاہرى اسباب و عوامل كى بناء پر ہے_

۴۶۷

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

ايمان:سختى ميں ايمان ۱

الله تعالي:الله تعالى كى افعال ۲; الله تعالى كے افعال كے مجاري۸

امور:تعجب انگيز امور۴

انسان:آسائش كے وقت انسان۵; انسانوں كا تفاوت ۵; سختى كے خاتمے پر انسان۵

توحيد:توحيد ربوبى كو جھٹلانے والے ۷

دعا:دعا كا مستجاب ہونا ۳

سختي:سختى كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲،۸;سختى ميں تضرّع ۳ ، ۷; سختى ميں دعا ۳

شرك:سختى كے ختم ہونے كے وقت شرك۱،۴

طبيعى اسباب:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۷; سختى كے ختم ہونے كے وقت مشركين۷; سختى ميں مشركين ۷

موحدين:موحدين كى استقامت۶

نظام علّيت۸

آیت ۵۵

( لِيَكْفُرُواْ بِمَا آتَيْنَاهُمْ فَتَمَتَّعُواْ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_مصائب سے نجات يافتہ افراد كا شرك ربوبيت ، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

۴۶۸

بربّهم يشركون ليكفر وا بما آتيناهم

احتمال ہے كہ''ليكفروا'' ميں لام عاقبت كے ليے ہو اس بناء پر معنى يوں ہوگا :ان كے شرك كى عاقبت نعمتوں كا كفران ٹھرى لازم الذكر ہے كہ ''ما آتينا ہم'' كى مناسبت سے ''يكفروا''سے مراد ،ناشكرى ہے _

۲_مصائب سے چھٹكارا پانے والوں كا شرك كى طرف ميلان ركھنے كا مقصد ، اپنى نجات كے خدائي ہونے سے انكار كرنا ہے_ثم اذا مسّكم الضرّ ...ليكفروا بما آتينا هم

احتمال يہ كہ ''ليكفروا'' ميں لام ''كى '' كے معنى ميں ہو اس بناء پر آيت كا معنى يوں ہوگا انہوں نے شرك اختيار كيا تا كہ يہ ثابت كريں كہ ان كى نجات خداوند عالم كى طرف سے نہيں ہے اس تفسير ميں ''ما اتينا ہم'' سے مراد ، مصائب كو دور كرنا اور ''يكفروا'' كا معنى چھپانا اور انكار كرنا ہے_

۳_مصائب اور مشكلات كو دور كرنا ، خداوند عالم كى نعمت اور عطيّہ ہے_ثم اذا كشف الضّر عنكم ...بما آتينا هم

۴_ قد رناشناس مشركين، خداوند عالم كى شديد مذّمت كے مصداق ٹھہرے ہيں _

بربّهم يشركون _ليكفروا ...فتمتّعوا فسوف تعلمون

۵_نعمتوں كى ناشكرى كرنے والے مشركين ،الہى نعمتوں كے كفران كے باوجود ان سے بہرہ مند ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي ہے _بربّهم يشركون _ليكفروا بما اتينا هم فتمتّعوا فسوف تعلمون

۶_ناسپاس مشركين ، اپنى ناشكرى كى سزا سے مطلع ہوجائيں گے_بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعلمون

۷_مشكلات و مصائب سے نجات پانے والے ناسپاس مشركين ، خداوند عالم كے شديد قہر و غضب كا نشانہ ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا ...بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعملون

احتمال ہے كہ غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف عدول كرنا ، خداوند عالم كے قہر و غضب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہو_

۸_دنياوى لذتوں اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے بعد مشركين كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا_

فتمتعوا فسوف تعلمون

الله تعالي:الله تعالى كى طرف سے نجات دينے كو جھٹلانے والے ۲; الله تعالى كى نعمتيں ۳; الله تعالى كے انذار۴

شرك:

۴۶۹

سختى كے ختم ہونے كے بعد شرك۱

كفران:كفران نعمت۱،۵; كفران نعمت كى سزا ۶

مشركين:سختى كے ختم ہوتے وقت۲; مشركين كا كفر ۱،۴،۵; مشركين كو عذاب ۸; مشركين كو مہلت۵;

ناسپاس مشركين پر غضب۷;مشركين كى آگاہى ۶; مشركين كے انذار_۷; مشركين كے مقاصد ۲; مشركين كى دنياوى نعمت

مغضوبان خدا:۷

نعمت:سختى كے ختم ہونے كے نعمت۳

آیت ۵۶

( وَيَجْعَلُونَ لِمَا لاَ يَعْلَمُونَ نَصِيباً مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ تَاللّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ )

اور يہ ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے ان كا بھى حصّہ قرار ديتے ہيں جنھيں جانتے بھى نہيں ہيں تو عنقريب تم سے تمھارے افترا كے بارے ميں بھى سوال كيا جائےگا_

۱_مشركين ، عطا شدہ رزق ميں اپنے معبودوں كے ليے حصہ كے قائل تھے_

يشركون و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

آيت مشركين كى خلاف كاريوں كے بيان كا تسلسل ہے مذكورہ بالا مطلب اس پر موقوف ہے كہ ''ما'' موصول سے مراد معبود ہيں اور فعل ''يعلمون'' كا مفعول بہ محذوف ہے_

۲_مشركين ، امور كى انجام دہى ميں اسباب اور ظاہري علل كى مستقل تاثير كے قائل تھے_

بربهّم يشركون _ليكفروا بما اتيناهم و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ''ما '' موصول سے مراد ، وہ اسباب اور عوامل ہوں جنہيں مشركين مشكلات سے اپنى نجات كے سلسلہ ميں دخيل سمجھتے تھے در حالانكہ ان كى كيفيت سے آگاہ نہيں تھے اور يہ جو خداوند عالم نے مشركين كو اس فكر كى وجہ سے مورد سرزنش قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسے اسباب كى

۴۷۰

مستقل تاثير كے قائل تھے ورنہ سرزنش اور مذمت كا كوئي مقام نہيں تھا_

۳_مشركين اپنى آمدنى كا كچھ حصّہ اپنے معبودوں كے ليے مخصوص كرتے تھے_ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''لا يعلمون'' كا فاعل ''ما'' ہو كہ جس سے مراد، بْت ہوں اور اس كا مفعول حذف ہوا ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يوں ہوگا مشركين ايسے موجودات كے ليے حصّہ قرار ديتے ہيں جنہيں كچھ معلوم نہيں ہے_

۴_مشركين كے معبود، بے خبر اور نا آگاہ موجودات ہيں _ويجعلون لما لا يعلمون نصيب

احتمال ہے كہ ''يعلمون'' كى ضمير كا مرجع وہ ''آلہہ'' ہو جس كا ''ما'' سے استفادہ ہوتا ہے لہذا جملہ''لا يعلمون'' ''ما'' كى توصيف كے بيان كے ليے ہے_

۵_تمام انسا نوں كى مانند مشركين كا رزق ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ممّا رزقناهم

۶_ اپنے اموال كا، كچھ حصّہ باطل معبودوں كے ليے مخصوص قرار دينا ، مشركين كى بدعت ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۷_ عطا شدہ رزق ميں باطل مبعودوں كا حصّہ خيال كرنے كى خداوند عالم نے سرزنش كى ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۸_الله تعالى كے عطا كردہ رزق ميں باطل مبعودوں كا كچھ حصّہ مخصوص كرنے پر خداوند عالم نے مذمت كى ہے_

يجعلون لّما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تاللّه لستئلنّ

۹_مشركين كو خبردار اور مورد مواخذہ قرار دينے كے ليے خداوند عالم نے اپنى ذات كى قسم اٹھائي ہے_

تاللّه تسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۰_خداوند عالم پر افتراء باندھنے كى وجہ سے مشركين كا مورد مواخذہ قرار پانا ،يقينى امر ہے _تالله لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۱_ مشكلات سے نجات دينے ( جو كہ خداوند عالم كا كام ہے) كى نسبت غير خدا كى طرف دينے پر شديد مؤاخذہ كيا جائے گا_

ثم اذا كشف الضرّ عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۴۷۱

۱۲_ بندوں كو رزق پہنچانے ميں باطل معبودوں كو دخيل سمجھنا، افتراء ہے_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

ممكن ہے ''تفترون'' كا متعلق مشركين كى جانب سے باطل مبعودوں كے ليے ''جعل نصيب'' (حصّہ قرارد دينا ہو) اور معبودوں كے سہم قرار دينے سے مراد ، انہيں رزق پہنچانے كے سلسلہ ميں دخيل سمجھنا ہے_

۱۳_خداوند عالم پر افتراء با ندھنا ( جو امر رزق ميں خداوند عالم كے شريك قرارد ينے پر مشتمل ہو) شرك ربوبيت پر اعتماد ركھنے والوں كا دائمى فعل ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون

۱۴_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا ، خداوند عالم كے شديد غضب و ناراضگى كا سبب ہے_

ويجعلون لمّا لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

مخاطب سے غائب كے صيغہ كى طرف عدول ، ممكن ہے مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو _ لفظ جلالہ كے ذريعہ قسم اٹھانا اور فعل مجہول ''تْسئلنّ '' پر نون تاكيد كا آنا، نيز ممكن ہے مذكورہ تفسير پر مؤيّد ہو_

۱۵_ شرك ربوبيّت (رزق پہنچانے ميں خدا كا شريك قرار دينا) كے معتقد افراد نے اپنے اعتقاد كى بنياد ، خود ساختہ جھوٹ پر ركھى ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...عمّا كنتم تفترون

(مصدر ثلاثى مزيد)سے ''يفترون''كا معنى جھوٹ ہے اس كے اور كذب (خبر كا واقع كے مطابق نہ ہونا) كے در ميان فرق يہ ہے كہ ''افتراء ' خود ساختہ اور جعلى ہے_

عوامل اور اسباب كے كرداركو مستقل قرارد ينا ، ايسا افتراء ہے جس پر مواخذہ كيا جا ئيگا_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلن عمّا كنتم تفترون

افترائ:خدا پر افتراء باندھنے كے آثار ۱۴; افتراء كى مغضوبيت۱۴; افتراء كے موارد۱۲،۱۶

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۹; الله تعالى كى رازقيّت۵; الله تعالى كى سرزنشيں ۷،۸; الله تعالى كے مواخذے ۱۱ ، ۱۶; الله تعالى كے غضب كے اسباب۱۴

باطل:باطل معبود وں كا جہل ۴; باطل معبودوں كى رازقيّت ۱۲،۱۳; باطل معبودوں كے سہم المال كى سرزنش۸; باطل معبودوں كا سہم المال۳،۶; باطل معبود اور رازقيّت۱

خدا پر افتراء باندھنے والے:

۴۷۲

خدا پر افتراء باندھنے والوں كے مواخذہ كا حتمى ہونا۱۰

روزي:روزى كا سرچشمہ ۵

شرك:رازقيّت ميں شرك۱،۱۲،۱۳;رازقيّت ميں شرك كى سرزنش ۷;شرك افعالى ۲; شرك افعالى پر مواخذہ۱۶; شرك ربوبى كا فضول ہونا ۱۵

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۲،۱۶

عقيدہ:باطل معبودوں كى رازقيّت پر سرزنش ۷; شرك ربوبى كا عقيدہ۱۳

قرآن:قرآن مجيد كى قسم۹

قسم:خدا كى قسم۹

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۳; مشركين كا مواخذہ ۹;مشركين كى بدعت گذاري۶; مشركين كى تہديد ۹; مشركين كى روزي۵; مشركين كى فكر۱،۲; مشركين كى كذب بياني۱۵; مشركين كے افتراء ۱۳; مشركين كے عقيدتى مباني۵; مشركين كے مواخذ كا حتمى ہونا۱۰

نجات:غيرخدا كى طرف نجات دينے كى نسبت كى سزا۱

آیت ۵۷

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ )

اور يہ اللہ كے لئے لڑكياں قرار ديتے ہيں جب كہ وہ پاك اور بے نياز ہے اور يہ جو كچھ چاہتے ہيں وہ سب انھيں كے لئے ہے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى بيٹيوں كے قائل تھے_ويجعلون للّه البنات

۲_مشركين ، وجود خدا كے معتقد تھے_يجعلون للّه البنات

۳_خداوند عالم، بيٹيوں جيسى اولاد سے منزّہ ہے_

۴۷۳

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۴_خداوند علم كے ليے اولاد (بيٹى كا ہونا ) نقص ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

تنزيہ كے ليے ''سبحان'' كا ذكر خداوند عالم كو اس نسبت سے منزّہ و مبرہّ قرار ديناہے جو مشركين اس كى طرف ديتے تھے اور يہ تنزيہ اس نقص و عيب سے حكايت ہے جو خداوند عالم كى طرف اولادكى نسبت دينے سے پيدا ہوتاہے_

۵_خداوند عالم، اولاد و نسل سے منزّہ ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

۶_مشركين كا خدا كى طرف بيٹيوں كى نسبت دينا ، افتراء اور خودساختہ جھوٹ ہے_

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۷_مشركين كے تمايلات كى بنياد ، خواہشات نفسانى تھي_ولهم ما يشتهون

۸_مشركين كے نزديك ، بيٹا ركھنا پسنديدہ اور بيٹى كا ہونا نا پسنديدہ تھا_ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

قرينہ مقابلہ كى بناء پر احتمال ہے كہ ''ما'' سے مراد بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_ مشركين كا خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كا مقصد اس كى تنقيص تھا اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ لڑكى كے وجود سے نفرت كرتے تھے_

۹_مشركين كا خداوند عالم كے ليے بيٹى ركھنے اور اپنے ليے دلخواہ اولاد ( بيٹا ) ركھنے كے بارے ميں اظہار نظر كى بنياد، خواہش نفسانى تھي_ويجعلون لله البنات ...ولهم ما يشتهون

۱۰_ مشركين ، خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كے مقابلے ميں اپنى طرف دلخواہ اولاد (بيٹے) كى نسبت ديتے تھے_

ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

''ولہم'' ميں ممكن ہے ''واو'' حاليہ ہو او ريہ بھى ممكن ہے كہ عاطفہ ہو_ عاطفہ ہونے كى صورت ميں جملہ ''ما ...'' ''البنات'' پر عطف كى وجہ سے محلاً منصوب ہوگا بہرحال ہر صورت ميں مذكورہ تفسير قابل استفادہ ہے اور خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا اس بات پر قرينہ ہے كہ ''ما يشتہون''ميں ''ما '' سے مراد، بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_

اسماء وصفات:صفات جلال ۳،۴،۵

افترائ:الله تعالى پرافترائ۶

الله تعالي:

۴۷۴

الله تعالى اور بيٹى ۳،۴; الله تعالى اور توليد مثل ۵; الله تعالى كا منزّہ ہونا ۳،۴،۵;الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت ۱،۶،۹،۱۰

جاہليت:جاہليت كے مشركين ۶،۹;جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۱

عقيدہ:الله تعالى كے فرزند ركھنے كا عقيدہ۱

علائق و محبت:بيٹے كے ساتھ محبت۸

مشركين:مشركين اور بيٹى ۸; مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۸،۹،۱۰; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى خواہشات نفسانى كى پرستش۷;مشركين كى خدا شناسى ۲; مشركين كى فكر ۱۰;مشركين كے افترائ۶; مشركين كے خواہشات كى پيروى كے آثار ۹; مشركين كے علائق و بحث ۸،۱۰; مشركين كے ميلانات كا سرچشمہ ۷

آیت ۵۸

( وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالأُنثَى ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدّاً وَهُوَ كَظِيمٌ )

اور جب خود ان ميں سے كسى كو لڑكى كى بشارت دى جاتى ہے تو اس كا چہرہ سياہ پڑجاتا ہے اور وہ خون كے گھونٹ پينے لگتا ہے _

۱_ لڑكى كى ولادت كى خبر سن كر زمانہّ جاہليت كے مشركين كا چہرہ، غصّہ اور ناراضگى كى شدت سے متغيّرہوجاتاتھا_

واذا بشّر أحدهم بالانثى ظلّ و جهه مسودّا

۲_ انسان كے نفيساتى حالات كا اثر، اس كے جسم اور چہرہ پر ظاہر ہوتا ہے_واذا بشّر أحدهم بالانثى ظّل وجهه

اگر چہ آيات ميں فقط ايك مقام پر ذكرہوا ہے كہ خبرچہر ے كے تغيّر و تبدل كا باعث ہوتى ہے ليكن يہى ايك مورد مذكورہ دعوى كے ليے كافى اور اس قضيہ كو ثابت كررہا ہے_

۳_ ناگوار خبريں ، انسان پر اپنا اثر چھوڑتى ہيں _واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوّدا

۴_ بيٹى كى ولادت كى خبر سن كر مشركين كا دل غم و غصّہ

۴۷۵

سے بھرجاتا تھا اور وہ انتہائي شرمندگى كى وجہ سے اپنا چہرہ نہيں دكھا تے تھے_واذا بشرّ احدهم بالانثى

لغت ميں ''كظم ''كا معنى نفس كے خروج كا راستہ ہے اور نفس كے حبس اور سكوت كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے اور آيت ميں ''كظيم'' سے مراد ، و ہ شخص ہے جو غم واندہ سے پر ہو _

۶_مشركين، بيٹياں ركھنے سے نفرت كرنے كے با وجود انہيں خداوند عالم كى طرف نسبت ديتے تھے _

ويجعلون للّه البنات ...واذا بشر أحدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا كظيم

۷_انسان اپنے غصّہ اور جذبات كو كنٹرول كرنے پر قادر ہے_واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا وهو كظيم

احساسات :احساسات كا معتدل كرنا۷

الله تعالي:الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت۶

انسان:انسان كا غضب۷; انسان كى انعطاف پذيري۳; انسان كى صفات۳،۷

بدن:بدن ميں موثر اسباب۲

بشارت:فرزند كى ولاد ت كى بشارت۴

جاہليت:جاہليت كى رسوم; جاہليت كے مشركين۱،۵،۶; جاہليت ميں بيٹى ۱; جاہليت ميں فرزند كى ولايت

حالات رواني:حالات روانى كے آثار ۲

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۵،۶; مشركين كا غم ۵; مشركين كى صورت ۱;; مشركين كى فكر۶

مشركين كے غضب كے اسباب۱

۴۷۶

آیت ۵۹

( يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ أَيُمْسِكُهُ عَلَى هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلاَ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

قوم ہے منھ چھپا تا ہے که بہت برى خبرسنائي گئى ہے اب اس کو ذلت سميت زنده رکهے يا خاک ميں ملادے يقينا يہ لوگ بہت برا فيصلہ كر رہے ہيں _

۱_زمانہ جاہليت ميں بيٹياں ركھنے والے مشركين كا مخفى اورچھپنے كا سبب وہ ناراضگى تھى جو بيٹى كى ولادت كى خبر سے پيدا ہوتى تھي_واذا بشرّ احدهم بالانثى ...يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۲_لڑكى كى ولادت كى خبر، مشركين كے ليے ناگور اور برى خبر تھي_يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۳_زمانہ جاہليت ميں خاندانوں پرمرد كى حاكميت_

واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه ...يتورى من القوم من سو ما بشر به ايمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۴_مشركين اس بات ميں متحيّر اور متردّدتھے كہ نوذاد بيٹى كى كفالت ذلت كے ساتھ كريں يا اسے زندہ در گور كرديں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

''يمسكہ'' ميں ضمير كامرجع ''مبشر بہ'' ہے اور اس سے مراد ، نوزاد بيٹى ہے اور ''على ہون'' ''يمسكہ''كى ضمير مفعول كے ليے حال ہے ''ہون'' كا معنى ذلّت اور خوارى ہے (دسّ) مصدر سے ''يدسّ'' كا معنى مخفى كرنا ذكر ہوا ہے_

۵_زمانہ جاہليت ميں خواتين اور لڑكيوں كى كوئي قدر و قيمت نہيں تھى اور وہ مايہ ننگ و عار شمار ہوتى تھيں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۶_زمانہ جاہليت ميں بيٹى ركھنے والے مشركين، بيٹيوں

۴۷۷

كى كفالت كو اپنے ليے ننگ وعار سمجھتے تھے_أيمسكه على هون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ''على ہون'' ''يمسكہ'' كى ضمير فاعل كے ليے حال ہو _

۷_زمانہ جاہليت ميں مرد حضرات كو اپنى اولاد پر مكمل ولايت و اختيار حاصل تھا _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں مشركين كے اس ارادے كا ذكر كيا ہے كہ وہ انہيں زندہ ركھيں يا زندہ در گور كرديں اور كسى دوسرے شخص كو دخيل اور اعتراض كرنے والا قرار نہيں ديا لہذا ممكن ہے يہ مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو_

۸_ بيٹى ركھنے والے مشركين ، بيٹى ركھنے كى وجہ سے اپنى اجتماعى شخصيت كو خطر ے ميں ديكھتے تھے _

يتورى من القوم من سوء ما بشرّ به أم يمسكه على هون أم يدسّه فى التراب

۹_مشركين كى طرف سے خداوند عالم كے ليے بيٹى اور اپنے ليے بيٹا قرار دينا ، نہايت قبيح اور نامناسب فيصلہ تھا_

ويجعلون للّه البنات سبحانه و لهم ما يشتهون الأ ساء ما يحكمون

۱۰_زمانہ جاہليت كے مشركين كى طرف سے لڑكيوں اور لڑكوں كے ما بين تفاوت كا قائل ہونا، نا مناسب اور قبيح فيصلہ تھا_ويجعلون للّه البنات سبحانه ولهم ما يشتهون ...الا ساء ما يحكمون

۱۱_نوزاد بيٹيوں كى ذلّت كے ساتھ كفالت يا انہيں در گور كرنے كے بارے ميں مشركين كا ارادہ نہايت قبيح اور نامناسب ارادہ تھا_أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۲_ خداوند عالم نے مشركين كو نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں تصميم لينے پر خبردار كيا ہے_

أيمسكه على هون أم يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۳_ اسلام نے عورتوں اور لڑكيوں كى شخصيت اور حقوق كا دفاع كيا ہے_ألا ساء ما يحكمون

الله تعالى :الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۹; الله تعالى كے انذار۱۲

باپ:باپ كى ولايت۷

بيٹي:بيٹى كا زندہ در گور كرنا۴; بيٹى كے زندہ در گور كرنے

۴۷۸

كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱،۳،۱۱; جاہليت كے مشركين ۱، ۲ ،۱۲; جاہليت كے مشركين كا بيٹے سے محبت كرنا ۹; جاہليت كے مشركين كا متحير ہونا ۴; جاہليت كے مشركين كى فكر۶،۸; جاہليت كے مشركين كى ناپسنديدہ قضاوت ۹،۱۰; جاہليت ميں امتيازى سلوك ۱۰ ; جاہليت ميں بيٹى ۲،۴،۸،۱۱،۱۲; جاہليت ميں بيٹى كا بے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں بيٹى كى ذلّت۶; جاہليت ميں خاندان كا نظام ۳; جاہليت ميں عورت كابے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں مرد كى حاكميت ۳،۷

ذلت:ذلّت كے اسباب

عورت:عورت كى شخصيت۱۳;عورت كے حقوق۱۳

فرزند:فرزند پر ولايت۷

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۲; مشركين كا فرار ۱; مشركين كے انذار ۱۲

آیت ۶۰

( لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ وَلِلّهِ الْمَثَلُ الأَعْلَىَ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ )

جن لوگوں كا آخرت پر ايمان نہيں ہے ان كى مثال بدترين مثال ہے اور اللہ كے لئے بہترين مثال ہے كہ وہى صاحب عزّت اور صاحب حكمت ہے _

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹى كو قتل كرنے كا سبب، عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ہے_

واذا بشرّ احدهم بالانثى يتورى من القوم ...ام يد سّه فى التراب ...للذين لا يومنون بالاخرة

۲_ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے والے ، قبيح صفت اور بدسيرت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالاخرة مثل السّوئ

''مثل السّوئ''سے مراد جيسا كہ مفسرين كى جماعت نے كہا ہے _برى اور قبيح صفت ہے_

۴۷۹

۳_عصر جاہليت كے مشركين، عالم آخرت كے منكر تھے_للذين لا يومنون بالآخرة

يہ آيت ان آيات كے سياق ميں ہے جو مشركين كى مذمت كے بارے ميں تھيں اور يہ خود اس پر قرينہ ہے كہ ''الذّين'' سے مراد ، مشركين ہيں _

۴_ جاہل مشركين كے نزديك بيٹى ركھنا ، قبيح صفت شمار ہوتا تھا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السوّئ

''مثل السوئ'' ايسى مثل ہے جو كہ جاہل مشركين بيٹى والوں كے ليے استعمال كرتے تھے اور ان كى اس سے مراد بد حالى اور برائي كے ليے ضرب المثل تھا يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹى كے بارے ميں ان كے نظريے كو بيان اور ان كى مذمت كرنے كے بعد ، ''مثل السوئ'' كو خود ان كى طرف نسبت دى ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر قرينہ ہو_

۵_ عالم آخرت پر ايمان نہ لانا،قبيح ہے نہ كہ بيٹى ركھنا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

احتمال ہے كہ آيت ان مشركين پر انگشت نمائي كررہى ہے جو بيٹى ركھنے كو''مثل السّوئ'' سے تعبير كرتے تھے اور خداوند عالم جواب دے رہا ہے كہ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ''مثل السّوئ'' ہے_

۶_عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے مشركين، قبيح صفت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

اسم ظاہر كى جگہ'' الذين'' موصول كو قرار دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كا بد صفت سے متصف ہونا ان كے كفر كى وجہ سے ہے_

۷_عقيدہ، انسان كى روحانى صفات اور خصلتوں پر موثر ہوتا ہے_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

۸_فقط خداوند عالم، بلند ترين صفات كا مالك ہے_ولله المثل الا علي

۹_بلند ترين صفات كا مالك ہونا، اس بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم مشركين كى ناروا نسبتوں سے منزّہ ہے_

ويجعلون لما لا نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون ...ويجعلون لله النبات سبحانه ...ولله المثل الا علي

۱۰_خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا ، اس كى بلند صفات اور اس كے بلند و برتر مقام سے سازگار نہيں ہے_

ولله المثل الاعلي

عبارت'' ولله المثل الا علي'' اس ناروا نسبت كے جو اب كے مقام پر ہے جو مشركين خداوند عالم كى طرف ديتے تھے اور وہ نسبت خدا كے ليے بيٹى كا ہونا ہے در حالانكہ خداوند عالم بلند

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779