تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218260 / ڈاؤنلوڈ: 3781
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

۷_احكام كو مستدلّ اور منطقى قرار دينا ، ايك مطلوب اور پسنديدہ طريقہ اور اس كى پابندى كے ليے رغبت پيدا كرنے كى روش ہے_لا تتخذوا الهين انّما هو الهٌ واحد

''انّما ہو الہٌ واحد'' كى علت لانا ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۸_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ خوف كو صرف اس كى ذات سے ڈرنا قرار ديا جائے_

انّما هو الهٌ واحد فاياّى فارهبون

۹_متعدد خداوؤں كا اعتقاد ركھنے والے مشركين اپنے معبودوں سے ہر اساں تھے_لا تتخذوا الهين اثنين ...فاياّى فارهبون

''فايّاى '' ميں ''فا'' جو شرط مقدر كا جواب ہے اور اس كو مفعول مقدم كى ابتدا ء ميں لانا جو كہ حصر كا فائدہ دے رہا ہے ممكن ہے مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو_

اديان:اديان كى تعليمات۴; اديان كى ہم آہنگي۴

استدلال:استدلال كى اہميت۷; اوامر ميں استدلال۷

اطاعت:اطاعت پر تشويق كرنے كى روش۷

الله تعالي:الله تعالى اور توحيد ۳;الله تعالى كى نواہي۱; الله تعالى كے مختصّات۶،۸

الوہيت:غير خدا كى الوہيت كا بطلان۵

توحيد:توحيد ذاتى ۲،۵; توحيد كى طرف دعوت ۴;توحيد عبادى ۲;توحيد كا اعلان ۳; توحيد كى اہميت۴; توحيد كے آثار۸

ثنويت :ثنويت كى نفي۱

خوف:باطل معبودوں سے خوف ۹;خوف الہي۶،۸

شرك:شرك سے اجتناب كى دعوت۴; شرك سے اجتناب كے دلائل ۵ شرك سے نہي۱

مديريت:مديريت كى روش۷

مشركين:مشركين كا خوف۹

۴۶۱

آیت ۵۲

( وَلَهُ مَا فِي الْسَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِباً أَفَغَيْرَ اللّهِ تَتَّقُونَ )

اور اسى كے لئے زمين وآسمان كى ہر شے ہے اور اسى كے لئے دائمى اطاعت بھى ہے تو كيا تم غير خدا سے بھى ڈرتے ہو_

۱_تمام آسمان اور زمين كے موجودات كى مالكيت اور ان پر حاكميت ، خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہے _

وله ما فى السموات والارض

مالكيت كا لازمہ ، حاكميت ہے ممكن ہے عبارت ''افغير اللّہ تتقون'( كيا تم غير خدا سے ڈرتے ہو) اس بات پر قرينہ ہو كہ ''لہ ما فى السموات و ...'' سے مراد حاكميت بھى ہے_

۲_كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _وله ما فى السموات والارض

۳_تمام موجودات پر خداوند عالم كى مالكيت ، اس كى وحدانيت كى دليل ہے_انّما هو اله واحد ...وله ما فى السموات والارض

۴_دين كى تشريع اور قانون سازى كا حق، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_وله الدين واصب

۵_فقط خداوند عالم دائمى اطاعت كے سزاوار ہے_وله الدين واصبا

لغت ميں ''دين'' كے بيان كے گئے معانى ميں سے ايك معنى اطاعت ہے يہ تفسير اس مذكورہ معنى كى بناء پر ہے_

۶_خداوند عالم كى يكتا ئي كا لازمہ يہ ہے كہ دين كى تشريع كا حق اس كے ساتھ خاص ہے _

انمّا هو اله واحد ...وله الدين واصبا

يہ جو خداوند عالم نے دو خداؤں پر عقيدہ سے اجتناب كے حكم كے سلسلہ ميں اپنى كچھ خصوصيات كہ جن ميں دين كا اس كے ساتھ خاص ہونا بھى ہے كا ذكر كيا ہے لہذا احتمال يہ ہے كہ ايسا مذكورہ نكتہ كے بيان كے ليے ہو_

۷_ بندوں كو جزا(سزاوثواب) دينا، خداوند عالم كا دائمى اور مخصوص حق ہے_وله الدين واصبا

''دين'' كے چند معانى ميں سے ايك معنى جزا ہے مذكورہ تفسير اس معنى كى بناء پر ہے_

۸_غير خدا سے ڈرنا ،ايك نا پسنديدہ اور مذموم امر ہے_افغير اللّه تتقون

تقوى كا اصل ميں معنى يہ ہے كہ اپنے آپ كو ايسى چيز سے محفوظ ركھنا جو پريشانى اور خوف كا سبب ہو اور يہ خود خوف كے معنى ميں بھى آيا ہے مذكورہ تفسير دوسرے معنى كى بناء پر ہے_

۴۶۲

۹_خداوند عالم كى وحدانيت اور كائنات پر اس كى تنہا مالكيت پر توجہ كرتے ہوئے ، غير خدا كا توہم كرنا تعجب خيز او رغير منطقى چيز ہے_انمّا هو اله واحد ...وله ما فى السموات والأرض ...افغير اللّه تتقون

''افغير اللّہ'' ميں ہمزہ استفہام انكار ہے اور تعجب كے معنى كو متضمن ہے _ تعجب و ہاں ہوتا ہے جہاں كام غير طبيعى اور معمول سے ہٹ كر ہو يہ جو ''انمّا ہو الہ واحد'' اور ''لہ ما فى السموات والارض'' كى ياد دہانى كے بعد تعجب خيز انذازميں ''افغير اللّہ تتقون'' كا اظہار كيا گيا ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۰_جزا(ثواب و عقاب) كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اسى كے خوف كے ساتھ خاص قرارد يا :جائے_وله الدين واصباً افغير اللّه تتقون

موضوع (غير خدا سے ڈرنے كى مذمت) كى مناسبت سے احتمال ہے كہ ''الدين'' سے مراد ، جزا ہو يہ جو غير خدا سے ڈرنے كى مذمت كى گئي ہے ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ جزا خداوند عالم كے اختيار ميں منحصر ہے اور اس صورت ميں غير خدا سے ڈرنے كا كوئي معنى نہيں بنتا_

۱۱_''سماعة عن أبى عبداللّه عليه‌السلام قال: سا لته عن قول اللّه : ''وله الدين واصباً'' قال واجباً (۱)

سماعة كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''ولہ الدين واصباً'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا ''واصب''كا معنى واجب ہے_

آسمان:آسمان كا متعدد ہونا ۲

اطاعت:اللّہ تعالى كى اطاعت۵

امور:حيرت انگيز امور۹

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ص۲۶۲،ح۳۷ ،تفسير برہان ،ج۲،ص۳۷۳ ،ح۱_

۴۶۳

الله تعالي:الله تعالى كى حاكميت۱;الله تعالى كى مالكيت۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار۳;الله تعالى كے مختصات ۱،۳،۴،۵،۷،۱۰; حقوق الله ۴،۶،۷

پاداش:پاداش كا سرچشمہ۷،۱۰

توحيد:توحيد كے آثار ۶; توحيد كے دلائل ۳

حقوق:قانون سازى كا حق ۴

خوف:غير خدا سے خوف پر حيرت زدگى ۹;غير خدا سے خوف پر سرزنش ۸; غير خدا سے خوف كے اسباب۱۰

دين:دين كى پيروى كا واجب ہونا۱۱; دين كى تشريع كا سرچشمہ ۴،۶

ذكر:توحيد كا ذكر۹; خدا كى مالكيت كا ذكر۹

روايت:۱۱

سزا:سزا كا سرچشمہ ۷،۱۰

صفات:ناپسنديدہ صفات۸

موجودات:موجودات كا حاكم ،۱; موجودات كا مالك، ۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱

آیت ۵۳

( وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّهِ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_تمام نعمات، خداوند عالم كے اختيار ميں ہيں _وما بكم من نعمة فمن اللّه

۴۶۴

۲_ خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے بنيادى سر چشمہ ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ خوف كو اس كى ذات كے خوف سے مخصوص قرارد يا جائے_افغير اللّه تتقون ...وما بكم من نعمة فمن اللّه

چونكہ آيات كا سياق ايكہے او ريہ ايسے نكات كو بيان كہ رہى ہيں جو انسانوں كو خداوند عالم سے خوف كى ترغيب دلاتے ہيں لہذا غير خدا سے خوف كى توبيخ كے بعد ''وما بكم من نعمة '' كا بيان ممكن ہے مذكورہ مطلب كى خاطر ہو_

۳_ انسان ، فقط ضعف كا احساس اور رنج و تكليف ميں مبتلا ہونے كى صورت ميں تضرع اور در خواست كے ساتھ بارگاہ خداوندى كا رخ كرتے ہيں _ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

''ضرّ'' كا معنى جسمانى اور روحانى بيمارى اور اقتصادى كمى ہے اور ''جؤار مصدر سے'' ''تجئرون'' كا معنى تضرع ميں زيادتى ذكر ہوا ہے_

۴_تمام انسان فطرتى طور پر فقط خداوند عالم كو اپنا ملجاء و ماؤى سمجھتے ہيں _ثم اذا مسَّكْم الضّر فاليه تجئرون

۵_خداوند عالم كا تمام نعمتوں كے ليے سرچشمہ اور اس كا مصيبت اور رنج ميں گرفتار افراد كى تنہا پنا گاہ ہونا ، اس كى وحدانيت اور ( عقيدہ) دوگانگى كے بطلان پر دليل ہے_

وقال اللّه لا تتخذوا الهين اثنين هو اله واحد ...ومابكم من نعمة فمن اللّه ثم اذا مسكم الضرّ فاليه تجئرون

۶_انسانوں كى دنياوى زندگى ، نعمت و محروميت پر مشتمل ہے_وما بكم من نعمة من اللّه ثم اذا مسّكم الضّر

۷_مشكلات و تكاليف ميں گرفتار ہونا، انسانوں كى توحيدى فطرت كو بيدار كرنے كا سبب ہے_

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا خداوند عالم كى طرف متوجہ ہونا ، وجود خداوند ى پر دليل ہے _

ثم اذا مسّكم الضّر فاليه تجئرون

اگرچہ ما قبل آيات ميں خداوند عالم كا شريك قرار دينے سے منع كيا گيا ہے اور بعد والى آيت ميں بھى انسانوں كے شرك سے ان كے مشكلات كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اور ان آيات كا سياق توحيد كے بارے ميں ہے ليكن ان تمام اوصاف كے ذريعہ دلالت اقتضائي كى بناء پر يہ استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ اس طريقہ سے بھى وجود خداوند عالم قابل اثبات ہے _

ابتلائ:

۴۶۵

سختى ميں ابتلاء كے آثار۷

الله تعالي:الله تعالى كى پناہ ۴،۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے مختصات۴; خدا شناسى كے دلائل۸

انسان:انسان كى پناہ گاہ۳،۴،۵; انسان كى خصوصيات ۳; انسانوں كى زندگى كے تحولات۶: انسان كى فطريات۴; انسان كے عجز كے آثار ۳; سختى ميں انسان۳

توحيد:توحيد كے دلائل۵

ثنويت:ثنويت كے بطلان كے دلائل۵

خوف:خوف خدا كے دلائل۲

ذكر:سختى كے وقت ذكر خدا۸

زندگي:دنياوى زندگى ميں محروميت۶; دنياوى زندگى ميں نعمت ۶

سختي:سختى ميں تضرّع۳

فطرت:فطرت توحيدي۷; فطرت كو متنبّہ كرنے كے اسباب۷

نعمت:نعمت كا سرچشمہ۱،۲،۵

آیت ۵۴

( ثُمَّ إِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنكُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنكُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ )

اور جب وہ تكليف كو دور كرديتا ہے تو تم ميں سے ايك گروہ اپنے پروردگار كا شريك بنانے لگتا ہے _

۱_مصائب سے دوچار ہونے كے وقت ، انسانوں كا تضرع كى حالت ميں خداوند عالم كى طرف رخ كرنے كے باوجود مشكلات كے دور ہوجانے كے بعد ان ميں ايك گروہ منہ پھير ليتا ہے اور شرك اختيار كر ليتا ہے _

ثم اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف

۴۶۶

الضرّ عنكم اذا فريق منهم برّبوهم يشركون

۲_انسانوں كى مشكلات اور مصائب كو دور كرنا ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ثم اذل كشف الضرّ عنكم

۳_ناگوار حالات سے دوچار، انسانوں كى دعا اور تضرّع خداوند عالم كى بارگاہ ميں مستجا ب ہوتى ہے_

اذا مسّكم الضرّ فاليه تجئرون _ثم اذا كشف الضرّ عنكم

خداوند عالم كى بارگاہ ميں ملتمسانہ دعا كرنے والے مصائب ميں گرفتار افراد سے ناگوراى كو برطرف كرنا ، ممكن ہے ان كى دعاؤں كے سبب ہو_

۴_مشكلات سے نجات يافتہ انسانوں كا خداوند عالم كى ربوبيت ميں شرك كرنا در حالانكہ انہى مصائب نے خداوند عالم كى طرف متوجہ كيا تھا ،ايك خلاف توقع اور تعجب خيز امر ہے_

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

اس مقام پر ''اذا'' فجائيہ كا استعمال جو كہ خلاف توقع اور ناگہانى امور ميں استعمال ہوتا ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر دليل ہو ضمير ''ہم'' كى طرف كلمہ ''رب'' كا مضاف ہونا بھى ممكن ہے مذكورہ مطلب پر مؤيد ہو_

۵_انسان، آسائش اور مصائب سے چھٹكارے كے وقت يكساں نہيں ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربهّم يشركون

۶_ايسے انسان موجود ہيں جو ہر حالت ميں اپنے توحيدى عقيدہ كى حافظت كرتے ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

۷_مصائب سے چھٹكارا پانے والے كہ جنہوں نے شرك اختيار كيا با وجود اس كے كہ انہوں نے مصائب ميں دوچار ہوتے وقت خداوند عالم كى بارگاہ ميں التماس كى تھى انہوں نے توحيد ربوبى كو قبول نہيں كيا اور اپنى نجات كے سلسلہ ميں دوسرے اسباب كو دخيل سمجھتے ہيں _ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

''بربّہم'' فعل ''يشركون ''كے متعلق ہے مطلق كلام لانے يا توحيد كے باقى موارد كے ذكر كے بجائے كلمہ ''رب'' كا ذكر ان كى ربوبيت ميں شرك سے حكايت ہے اور خود يہى ممكن ہے اس بات پر قرينہ ہو كہ ان كا شرك ربوبيت كو اختيار كرنے كا شايد سبب ان كے عقيدہ ميں دوسرے اسباب كا موثر ہونا بھى ہو_

۸_خداوند عالم كے ذريعہ، انسانوں سے مصائب و مشكلات كو دوركرنا ظاہرى اسباب و عوامل كى بناء پر ہے_

۴۶۷

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون

ايمان:سختى ميں ايمان ۱

الله تعالي:الله تعالى كى افعال ۲; الله تعالى كے افعال كے مجاري۸

امور:تعجب انگيز امور۴

انسان:آسائش كے وقت انسان۵; انسانوں كا تفاوت ۵; سختى كے خاتمے پر انسان۵

توحيد:توحيد ربوبى كو جھٹلانے والے ۷

دعا:دعا كا مستجاب ہونا ۳

سختي:سختى كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲،۸;سختى ميں تضرّع ۳ ، ۷; سختى ميں دعا ۳

شرك:سختى كے ختم ہونے كے وقت شرك۱،۴

طبيعى اسباب:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۷; سختى كے ختم ہونے كے وقت مشركين۷; سختى ميں مشركين ۷

موحدين:موحدين كى استقامت۶

نظام علّيت۸

آیت ۵۵

( لِيَكْفُرُواْ بِمَا آتَيْنَاهُمْ فَتَمَتَّعُواْ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

تا كہ ان نعمتوں كا انكار كرديں جو ہم نے انھيں عطا كى ہيں خير چند روز اور مزے كرلو اس كے بعد انجام معلوم ہى ہوجائے گا _

۱_مصائب سے نجات يافتہ افراد كا شرك ربوبيت ، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

۴۶۸

بربّهم يشركون ليكفر وا بما آتيناهم

احتمال ہے كہ''ليكفروا'' ميں لام عاقبت كے ليے ہو اس بناء پر معنى يوں ہوگا :ان كے شرك كى عاقبت نعمتوں كا كفران ٹھرى لازم الذكر ہے كہ ''ما آتينا ہم'' كى مناسبت سے ''يكفروا''سے مراد ،ناشكرى ہے _

۲_مصائب سے چھٹكارا پانے والوں كا شرك كى طرف ميلان ركھنے كا مقصد ، اپنى نجات كے خدائي ہونے سے انكار كرنا ہے_ثم اذا مسّكم الضرّ ...ليكفروا بما آتينا هم

احتمال يہ كہ ''ليكفروا'' ميں لام ''كى '' كے معنى ميں ہو اس بناء پر آيت كا معنى يوں ہوگا انہوں نے شرك اختيار كيا تا كہ يہ ثابت كريں كہ ان كى نجات خداوند عالم كى طرف سے نہيں ہے اس تفسير ميں ''ما اتينا ہم'' سے مراد ، مصائب كو دور كرنا اور ''يكفروا'' كا معنى چھپانا اور انكار كرنا ہے_

۳_مصائب اور مشكلات كو دور كرنا ، خداوند عالم كى نعمت اور عطيّہ ہے_ثم اذا كشف الضّر عنكم ...بما آتينا هم

۴_ قد رناشناس مشركين، خداوند عالم كى شديد مذّمت كے مصداق ٹھہرے ہيں _

بربّهم يشركون _ليكفروا ...فتمتّعوا فسوف تعلمون

۵_نعمتوں كى ناشكرى كرنے والے مشركين ،الہى نعمتوں كے كفران كے باوجود ان سے بہرہ مند ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي ہے _بربّهم يشركون _ليكفروا بما اتينا هم فتمتّعوا فسوف تعلمون

۶_ناسپاس مشركين ، اپنى ناشكرى كى سزا سے مطلع ہوجائيں گے_بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعلمون

۷_مشكلات و مصائب سے نجات پانے والے ناسپاس مشركين ، خداوند عالم كے شديد قہر و غضب كا نشانہ ہيں _

ثم اذا كشف الضّر عنكم اذا ...بربّهم يشركون ...فتمتعوا فسوف تعملون

احتمال ہے كہ غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف عدول كرنا ، خداوند عالم كے قہر و غضب كى شدت كو بيان كرنے كے ليے ہو_

۸_دنياوى لذتوں اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے بعد مشركين كا عذاب الہى ميں گرفتار ہونا_

فتمتعوا فسوف تعلمون

الله تعالي:الله تعالى كى طرف سے نجات دينے كو جھٹلانے والے ۲; الله تعالى كى نعمتيں ۳; الله تعالى كے انذار۴

شرك:

۴۶۹

سختى كے ختم ہونے كے بعد شرك۱

كفران:كفران نعمت۱،۵; كفران نعمت كى سزا ۶

مشركين:سختى كے ختم ہوتے وقت۲; مشركين كا كفر ۱،۴،۵; مشركين كو عذاب ۸; مشركين كو مہلت۵;

ناسپاس مشركين پر غضب۷;مشركين كى آگاہى ۶; مشركين كے انذار_۷; مشركين كے مقاصد ۲; مشركين كى دنياوى نعمت

مغضوبان خدا:۷

نعمت:سختى كے ختم ہونے كے نعمت۳

آیت ۵۶

( وَيَجْعَلُونَ لِمَا لاَ يَعْلَمُونَ نَصِيباً مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ تَاللّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ )

اور يہ ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے ان كا بھى حصّہ قرار ديتے ہيں جنھيں جانتے بھى نہيں ہيں تو عنقريب تم سے تمھارے افترا كے بارے ميں بھى سوال كيا جائےگا_

۱_مشركين ، عطا شدہ رزق ميں اپنے معبودوں كے ليے حصہ كے قائل تھے_

يشركون و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

آيت مشركين كى خلاف كاريوں كے بيان كا تسلسل ہے مذكورہ بالا مطلب اس پر موقوف ہے كہ ''ما'' موصول سے مراد معبود ہيں اور فعل ''يعلمون'' كا مفعول بہ محذوف ہے_

۲_مشركين ، امور كى انجام دہى ميں اسباب اور ظاہري علل كى مستقل تاثير كے قائل تھے_

بربهّم يشركون _ليكفروا بما اتيناهم و يجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ''ما '' موصول سے مراد ، وہ اسباب اور عوامل ہوں جنہيں مشركين مشكلات سے اپنى نجات كے سلسلہ ميں دخيل سمجھتے تھے در حالانكہ ان كى كيفيت سے آگاہ نہيں تھے اور يہ جو خداوند عالم نے مشركين كو اس فكر كى وجہ سے مورد سرزنش قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسے اسباب كى

۴۷۰

مستقل تاثير كے قائل تھے ورنہ سرزنش اور مذمت كا كوئي مقام نہيں تھا_

۳_مشركين اپنى آمدنى كا كچھ حصّہ اپنے معبودوں كے ليے مخصوص كرتے تھے_ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''لا يعلمون'' كا فاعل ''ما'' ہو كہ جس سے مراد، بْت ہوں اور اس كا مفعول حذف ہوا ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يوں ہوگا مشركين ايسے موجودات كے ليے حصّہ قرار ديتے ہيں جنہيں كچھ معلوم نہيں ہے_

۴_مشركين كے معبود، بے خبر اور نا آگاہ موجودات ہيں _ويجعلون لما لا يعلمون نصيب

احتمال ہے كہ ''يعلمون'' كى ضمير كا مرجع وہ ''آلہہ'' ہو جس كا ''ما'' سے استفادہ ہوتا ہے لہذا جملہ''لا يعلمون'' ''ما'' كى توصيف كے بيان كے ليے ہے_

۵_تمام انسا نوں كى مانند مشركين كا رزق ، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_ممّا رزقناهم

۶_ اپنے اموال كا، كچھ حصّہ باطل معبودوں كے ليے مخصوص قرار دينا ، مشركين كى بدعت ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۷_ عطا شدہ رزق ميں باطل مبعودوں كا حصّہ خيال كرنے كى خداوند عالم نے سرزنش كى ہے_

ويجعلون لما يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تالله تسئلنّ

۸_الله تعالى كے عطا كردہ رزق ميں باطل مبعودوں كا كچھ حصّہ مخصوص كرنے پر خداوند عالم نے مذمت كى ہے_

يجعلون لّما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم تاللّه لستئلنّ

۹_مشركين كو خبردار اور مورد مواخذہ قرار دينے كے ليے خداوند عالم نے اپنى ذات كى قسم اٹھائي ہے_

تاللّه تسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۰_خداوند عالم پر افتراء باندھنے كى وجہ سے مشركين كا مورد مواخذہ قرار پانا ،يقينى امر ہے _تالله لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۱۱_ مشكلات سے نجات دينے ( جو كہ خداوند عالم كا كام ہے) كى نسبت غير خدا كى طرف دينے پر شديد مؤاخذہ كيا جائے گا_

ثم اذا كشف الضرّ عنكم اذا فريق منكم بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلنّ عمّا كنتم تفترون

۴۷۱

۱۲_ بندوں كو رزق پہنچانے ميں باطل معبودوں كو دخيل سمجھنا، افتراء ہے_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

ممكن ہے ''تفترون'' كا متعلق مشركين كى جانب سے باطل مبعودوں كے ليے ''جعل نصيب'' (حصّہ قرارد دينا ہو) اور معبودوں كے سہم قرار دينے سے مراد ، انہيں رزق پہنچانے كے سلسلہ ميں دخيل سمجھنا ہے_

۱۳_خداوند عالم پر افتراء با ندھنا ( جو امر رزق ميں خداوند عالم كے شريك قرارد ينے پر مشتمل ہو) شرك ربوبيت پر اعتماد ركھنے والوں كا دائمى فعل ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون

۱۴_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا ، خداوند عالم كے شديد غضب و ناراضگى كا سبب ہے_

ويجعلون لمّا لا يعلمون نصيباً ممّا رزقنا هم تالله لتسئلن عمّا كنتم تفترون

مخاطب سے غائب كے صيغہ كى طرف عدول ، ممكن ہے مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو _ لفظ جلالہ كے ذريعہ قسم اٹھانا اور فعل مجہول ''تْسئلنّ '' پر نون تاكيد كا آنا، نيز ممكن ہے مذكورہ تفسير پر مؤيّد ہو_

۱۵_ شرك ربوبيّت (رزق پہنچانے ميں خدا كا شريك قرار دينا) كے معتقد افراد نے اپنے اعتقاد كى بنياد ، خود ساختہ جھوٹ پر ركھى ہے_بربّهم يشركون ...ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...عمّا كنتم تفترون

(مصدر ثلاثى مزيد)سے ''يفترون''كا معنى جھوٹ ہے اس كے اور كذب (خبر كا واقع كے مطابق نہ ہونا) كے در ميان فرق يہ ہے كہ ''افتراء ' خود ساختہ اور جعلى ہے_

عوامل اور اسباب كے كرداركو مستقل قرارد ينا ، ايسا افتراء ہے جس پر مواخذہ كيا جا ئيگا_

ويجعلون لما لا يعلمون نصيباً ...تاللّه لتسئلن عمّا كنتم تفترون

افترائ:خدا پر افتراء باندھنے كے آثار ۱۴; افتراء كى مغضوبيت۱۴; افتراء كے موارد۱۲،۱۶

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۹; الله تعالى كى رازقيّت۵; الله تعالى كى سرزنشيں ۷،۸; الله تعالى كے مواخذے ۱۱ ، ۱۶; الله تعالى كے غضب كے اسباب۱۴

باطل:باطل معبود وں كا جہل ۴; باطل معبودوں كى رازقيّت ۱۲،۱۳; باطل معبودوں كے سہم المال كى سرزنش۸; باطل معبودوں كا سہم المال۳،۶; باطل معبود اور رازقيّت۱

خدا پر افتراء باندھنے والے:

۴۷۲

خدا پر افتراء باندھنے والوں كے مواخذہ كا حتمى ہونا۱۰

روزي:روزى كا سرچشمہ ۵

شرك:رازقيّت ميں شرك۱،۱۲،۱۳;رازقيّت ميں شرك كى سرزنش ۷;شرك افعالى ۲; شرك افعالى پر مواخذہ۱۶; شرك ربوبى كا فضول ہونا ۱۵

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۲،۱۶

عقيدہ:باطل معبودوں كى رازقيّت پر سرزنش ۷; شرك ربوبى كا عقيدہ۱۳

قرآن:قرآن مجيد كى قسم۹

قسم:خدا كى قسم۹

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۳; مشركين كا مواخذہ ۹;مشركين كى بدعت گذاري۶; مشركين كى تہديد ۹; مشركين كى روزي۵; مشركين كى فكر۱،۲; مشركين كى كذب بياني۱۵; مشركين كے افتراء ۱۳; مشركين كے عقيدتى مباني۵; مشركين كے مواخذ كا حتمى ہونا۱۰

نجات:غيرخدا كى طرف نجات دينے كى نسبت كى سزا۱

آیت ۵۷

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ )

اور يہ اللہ كے لئے لڑكياں قرار ديتے ہيں جب كہ وہ پاك اور بے نياز ہے اور يہ جو كچھ چاہتے ہيں وہ سب انھيں كے لئے ہے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى بيٹيوں كے قائل تھے_ويجعلون للّه البنات

۲_مشركين ، وجود خدا كے معتقد تھے_يجعلون للّه البنات

۳_خداوند عالم، بيٹيوں جيسى اولاد سے منزّہ ہے_

۴۷۳

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۴_خداوند علم كے ليے اولاد (بيٹى كا ہونا ) نقص ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

تنزيہ كے ليے ''سبحان'' كا ذكر خداوند عالم كو اس نسبت سے منزّہ و مبرہّ قرار ديناہے جو مشركين اس كى طرف ديتے تھے اور يہ تنزيہ اس نقص و عيب سے حكايت ہے جو خداوند عالم كى طرف اولادكى نسبت دينے سے پيدا ہوتاہے_

۵_خداوند عالم، اولاد و نسل سے منزّہ ہے_ويجعلون للّه البنات سبحانه

۶_مشركين كا خدا كى طرف بيٹيوں كى نسبت دينا ، افتراء اور خودساختہ جھوٹ ہے_

ويجعلون للّه البنات سبحانه

۷_مشركين كے تمايلات كى بنياد ، خواہشات نفسانى تھي_ولهم ما يشتهون

۸_مشركين كے نزديك ، بيٹا ركھنا پسنديدہ اور بيٹى كا ہونا نا پسنديدہ تھا_ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

قرينہ مقابلہ كى بناء پر احتمال ہے كہ ''ما'' سے مراد بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_ مشركين كا خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كا مقصد اس كى تنقيص تھا اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ لڑكى كے وجود سے نفرت كرتے تھے_

۹_مشركين كا خداوند عالم كے ليے بيٹى ركھنے اور اپنے ليے دلخواہ اولاد ( بيٹا ) ركھنے كے بارے ميں اظہار نظر كى بنياد، خواہش نفسانى تھي_ويجعلون لله البنات ...ولهم ما يشتهون

۱۰_ مشركين ، خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينے كے مقابلے ميں اپنى طرف دلخواہ اولاد (بيٹے) كى نسبت ديتے تھے_

ويجعلون للّه البنات ...ولهم ما يشتهون

''ولہم'' ميں ممكن ہے ''واو'' حاليہ ہو او ريہ بھى ممكن ہے كہ عاطفہ ہو_ عاطفہ ہونے كى صورت ميں جملہ ''ما ...'' ''البنات'' پر عطف كى وجہ سے محلاً منصوب ہوگا بہرحال ہر صورت ميں مذكورہ تفسير قابل استفادہ ہے اور خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا اس بات پر قرينہ ہے كہ ''ما يشتہون''ميں ''ما '' سے مراد، بيٹے كى صورت ميں اولاد ہے_

اسماء وصفات:صفات جلال ۳،۴،۵

افترائ:الله تعالى پرافترائ۶

الله تعالي:

۴۷۴

الله تعالى اور بيٹى ۳،۴; الله تعالى اور توليد مثل ۵; الله تعالى كا منزّہ ہونا ۳،۴،۵;الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت ۱،۶،۹،۱۰

جاہليت:جاہليت كے مشركين ۶،۹;جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۱

عقيدہ:الله تعالى كے فرزند ركھنے كا عقيدہ۱

علائق و محبت:بيٹے كے ساتھ محبت۸

مشركين:مشركين اور بيٹى ۸; مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۸،۹،۱۰; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى خواہشات نفسانى كى پرستش۷;مشركين كى خدا شناسى ۲; مشركين كى فكر ۱۰;مشركين كے افترائ۶; مشركين كے خواہشات كى پيروى كے آثار ۹; مشركين كے علائق و بحث ۸،۱۰; مشركين كے ميلانات كا سرچشمہ ۷

آیت ۵۸

( وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالأُنثَى ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدّاً وَهُوَ كَظِيمٌ )

اور جب خود ان ميں سے كسى كو لڑكى كى بشارت دى جاتى ہے تو اس كا چہرہ سياہ پڑجاتا ہے اور وہ خون كے گھونٹ پينے لگتا ہے _

۱_ لڑكى كى ولادت كى خبر سن كر زمانہّ جاہليت كے مشركين كا چہرہ، غصّہ اور ناراضگى كى شدت سے متغيّرہوجاتاتھا_

واذا بشّر أحدهم بالانثى ظلّ و جهه مسودّا

۲_ انسان كے نفيساتى حالات كا اثر، اس كے جسم اور چہرہ پر ظاہر ہوتا ہے_واذا بشّر أحدهم بالانثى ظّل وجهه

اگر چہ آيات ميں فقط ايك مقام پر ذكرہوا ہے كہ خبرچہر ے كے تغيّر و تبدل كا باعث ہوتى ہے ليكن يہى ايك مورد مذكورہ دعوى كے ليے كافى اور اس قضيہ كو ثابت كررہا ہے_

۳_ ناگوار خبريں ، انسان پر اپنا اثر چھوڑتى ہيں _واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوّدا

۴_ بيٹى كى ولادت كى خبر سن كر مشركين كا دل غم و غصّہ

۴۷۵

سے بھرجاتا تھا اور وہ انتہائي شرمندگى كى وجہ سے اپنا چہرہ نہيں دكھا تے تھے_واذا بشرّ احدهم بالانثى

لغت ميں ''كظم ''كا معنى نفس كے خروج كا راستہ ہے اور نفس كے حبس اور سكوت كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے اور آيت ميں ''كظيم'' سے مراد ، و ہ شخص ہے جو غم واندہ سے پر ہو _

۶_مشركين، بيٹياں ركھنے سے نفرت كرنے كے با وجود انہيں خداوند عالم كى طرف نسبت ديتے تھے _

ويجعلون للّه البنات ...واذا بشر أحدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا كظيم

۷_انسان اپنے غصّہ اور جذبات كو كنٹرول كرنے پر قادر ہے_واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسودّا وهو كظيم

احساسات :احساسات كا معتدل كرنا۷

الله تعالي:الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت۶

انسان:انسان كا غضب۷; انسان كى انعطاف پذيري۳; انسان كى صفات۳،۷

بدن:بدن ميں موثر اسباب۲

بشارت:فرزند كى ولاد ت كى بشارت۴

جاہليت:جاہليت كى رسوم; جاہليت كے مشركين۱،۵،۶; جاہليت ميں بيٹى ۱; جاہليت ميں فرزند كى ولايت

حالات رواني:حالات روانى كے آثار ۲

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۵،۶; مشركين كا غم ۵; مشركين كى صورت ۱;; مشركين كى فكر۶

مشركين كے غضب كے اسباب۱

۴۷۶

آیت ۵۹

( يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ أَيُمْسِكُهُ عَلَى هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلاَ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

قوم ہے منھ چھپا تا ہے که بہت برى خبرسنائي گئى ہے اب اس کو ذلت سميت زنده رکهے يا خاک ميں ملادے يقينا يہ لوگ بہت برا فيصلہ كر رہے ہيں _

۱_زمانہ جاہليت ميں بيٹياں ركھنے والے مشركين كا مخفى اورچھپنے كا سبب وہ ناراضگى تھى جو بيٹى كى ولادت كى خبر سے پيدا ہوتى تھي_واذا بشرّ احدهم بالانثى ...يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۲_لڑكى كى ولادت كى خبر، مشركين كے ليے ناگور اور برى خبر تھي_يتورى من القوم من سؤ ما بشرّ به

۳_زمانہ جاہليت ميں خاندانوں پرمرد كى حاكميت_

واذا بشّر احدهم بالانثى ظلّ وجهه ...يتورى من القوم من سو ما بشر به ايمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۴_مشركين اس بات ميں متحيّر اور متردّدتھے كہ نوذاد بيٹى كى كفالت ذلت كے ساتھ كريں يا اسے زندہ در گور كرديں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

''يمسكہ'' ميں ضمير كامرجع ''مبشر بہ'' ہے اور اس سے مراد ، نوزاد بيٹى ہے اور ''على ہون'' ''يمسكہ''كى ضمير مفعول كے ليے حال ہے ''ہون'' كا معنى ذلّت اور خوارى ہے (دسّ) مصدر سے ''يدسّ'' كا معنى مخفى كرنا ذكر ہوا ہے_

۵_زمانہ جاہليت ميں خواتين اور لڑكيوں كى كوئي قدر و قيمت نہيں تھى اور وہ مايہ ننگ و عار شمار ہوتى تھيں _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

۶_زمانہ جاہليت ميں بيٹى ركھنے والے مشركين، بيٹيوں

۴۷۷

كى كفالت كو اپنے ليے ننگ وعار سمجھتے تھے_أيمسكه على هون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ''على ہون'' ''يمسكہ'' كى ضمير فاعل كے ليے حال ہو _

۷_زمانہ جاہليت ميں مرد حضرات كو اپنى اولاد پر مكمل ولايت و اختيار حاصل تھا _

أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب

يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں مشركين كے اس ارادے كا ذكر كيا ہے كہ وہ انہيں زندہ ركھيں يا زندہ در گور كرديں اور كسى دوسرے شخص كو دخيل اور اعتراض كرنے والا قرار نہيں ديا لہذا ممكن ہے يہ مذكورہ نكتہ سے حكايت ہو_

۸_ بيٹى ركھنے والے مشركين ، بيٹى ركھنے كى وجہ سے اپنى اجتماعى شخصيت كو خطر ے ميں ديكھتے تھے _

يتورى من القوم من سوء ما بشرّ به أم يمسكه على هون أم يدسّه فى التراب

۹_مشركين كى طرف سے خداوند عالم كے ليے بيٹى اور اپنے ليے بيٹا قرار دينا ، نہايت قبيح اور نامناسب فيصلہ تھا_

ويجعلون للّه البنات سبحانه و لهم ما يشتهون الأ ساء ما يحكمون

۱۰_زمانہ جاہليت كے مشركين كى طرف سے لڑكيوں اور لڑكوں كے ما بين تفاوت كا قائل ہونا، نا مناسب اور قبيح فيصلہ تھا_ويجعلون للّه البنات سبحانه ولهم ما يشتهون ...الا ساء ما يحكمون

۱۱_نوزاد بيٹيوں كى ذلّت كے ساتھ كفالت يا انہيں در گور كرنے كے بارے ميں مشركين كا ارادہ نہايت قبيح اور نامناسب ارادہ تھا_أيمسكه على هون ام يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۲_ خداوند عالم نے مشركين كو نوزاد بيٹيوں كے بارے ميں تصميم لينے پر خبردار كيا ہے_

أيمسكه على هون أم يدسّه فى التراب الا ساء ما يحكمون

۱۳_ اسلام نے عورتوں اور لڑكيوں كى شخصيت اور حقوق كا دفاع كيا ہے_ألا ساء ما يحكمون

الله تعالى :الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۹; الله تعالى كے انذار۱۲

باپ:باپ كى ولايت۷

بيٹي:بيٹى كا زندہ در گور كرنا۴; بيٹى كے زندہ در گور كرنے

۴۷۸

كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱،۳،۱۱; جاہليت كے مشركين ۱، ۲ ،۱۲; جاہليت كے مشركين كا بيٹے سے محبت كرنا ۹; جاہليت كے مشركين كا متحير ہونا ۴; جاہليت كے مشركين كى فكر۶،۸; جاہليت كے مشركين كى ناپسنديدہ قضاوت ۹،۱۰; جاہليت ميں امتيازى سلوك ۱۰ ; جاہليت ميں بيٹى ۲،۴،۸،۱۱،۱۲; جاہليت ميں بيٹى كا بے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں بيٹى كى ذلّت۶; جاہليت ميں خاندان كا نظام ۳; جاہليت ميں عورت كابے وقعت ہونا ۵; جاہليت ميں مرد كى حاكميت ۳،۷

ذلت:ذلّت كے اسباب

عورت:عورت كى شخصيت۱۳;عورت كے حقوق۱۳

فرزند:فرزند پر ولايت۷

مشركين:مشركين اور بيٹى ۱،۲; مشركين كا فرار ۱; مشركين كے انذار ۱۲

آیت ۶۰

( لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ وَلِلّهِ الْمَثَلُ الأَعْلَىَ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ )

جن لوگوں كا آخرت پر ايمان نہيں ہے ان كى مثال بدترين مثال ہے اور اللہ كے لئے بہترين مثال ہے كہ وہى صاحب عزّت اور صاحب حكمت ہے _

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹى كو قتل كرنے كا سبب، عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ہے_

واذا بشرّ احدهم بالانثى يتورى من القوم ...ام يد سّه فى التراب ...للذين لا يومنون بالاخرة

۲_ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے والے ، قبيح صفت اور بدسيرت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالاخرة مثل السّوئ

''مثل السّوئ''سے مراد جيسا كہ مفسرين كى جماعت نے كہا ہے _برى اور قبيح صفت ہے_

۴۷۹

۳_عصر جاہليت كے مشركين، عالم آخرت كے منكر تھے_للذين لا يومنون بالآخرة

يہ آيت ان آيات كے سياق ميں ہے جو مشركين كى مذمت كے بارے ميں تھيں اور يہ خود اس پر قرينہ ہے كہ ''الذّين'' سے مراد ، مشركين ہيں _

۴_ جاہل مشركين كے نزديك بيٹى ركھنا ، قبيح صفت شمار ہوتا تھا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السوّئ

''مثل السوئ'' ايسى مثل ہے جو كہ جاہل مشركين بيٹى والوں كے ليے استعمال كرتے تھے اور ان كى اس سے مراد بد حالى اور برائي كے ليے ضرب المثل تھا يہ جو خداوند عالم نے نوزاد بيٹى كے بارے ميں ان كے نظريے كو بيان اور ان كى مذمت كرنے كے بعد ، ''مثل السوئ'' كو خود ان كى طرف نسبت دى ہے ممكن ہے مذكورہ مطلب پر قرينہ ہو_

۵_ عالم آخرت پر ايمان نہ لانا،قبيح ہے نہ كہ بيٹى ركھنا_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

احتمال ہے كہ آيت ان مشركين پر انگشت نمائي كررہى ہے جو بيٹى ركھنے كو''مثل السّوئ'' سے تعبير كرتے تھے اور خداوند عالم جواب دے رہا ہے كہ عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنا ''مثل السّوئ'' ہے_

۶_عالم آخرت پر ايمان نہ ركھنے كى وجہ سے مشركين، قبيح صفت كے مالك ہيں _

للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

اسم ظاہر كى جگہ'' الذين'' موصول كو قرار دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كا بد صفت سے متصف ہونا ان كے كفر كى وجہ سے ہے_

۷_عقيدہ، انسان كى روحانى صفات اور خصلتوں پر موثر ہوتا ہے_للذين لا يومنون بالآخرة مثل السّوئ

۸_فقط خداوند عالم، بلند ترين صفات كا مالك ہے_ولله المثل الا علي

۹_بلند ترين صفات كا مالك ہونا، اس بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم مشركين كى ناروا نسبتوں سے منزّہ ہے_

ويجعلون لما لا نصيباً ممّا رزقناهم ...كنتم تفترون ...ويجعلون لله النبات سبحانه ...ولله المثل الا علي

۱۰_خداوند عالم كى طرف بيٹى كى نسبت دينا ، اس كى بلند صفات اور اس كے بلند و برتر مقام سے سازگار نہيں ہے_

ولله المثل الاعلي

عبارت'' ولله المثل الا علي'' اس ناروا نسبت كے جو اب كے مقام پر ہے جو مشركين خداوند عالم كى طرف ديتے تھے اور وہ نسبت خدا كے ليے بيٹى كا ہونا ہے در حالانكہ خداوند عالم بلند

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

فقال : ما ا علم شيأً بعد المعرفة ا فضل من هذه الصلاةا لا ترى أن العبد الصالح عيسى ابن مريم (ع) قال: وا وصانى بالصلاة والزكوة مادمت حياً'' (۱)

معاويہ بن وہب كہتے ہيں : ميں نے امام صادق سے پوچھا : بہترين چيز جو بندوں كے الله تعالى سے تقرب كا باعث ہو اور الله تعالى كے نزديك سب سے زيادہ محبوب ہو وہ كيا ہے ؟ فرمايا : ميں معرفت كے بعد نماز سے بہتر چيز نہيں جانتا كيا تم نہيں ديكھ رہے كہ الله تعالى كے صالح بندے عيسى ابن مريم نے كہا ہے _وا وصانى بالصلوة والزكات مادمت حيّا

۱۶_قال الصادق (ع) فى قوله ( وا صانى بالصلوة و الزكوة قال : زكاةالروؤس (۲) امام صادق (ع) نے حضرت عيسي(ع) كے كلام''وا وصانى بالصلاة والزكوة'' كے بارے ميں فرمايا : زكوة سرانہ يعنى '' فطرہ'' ہے _

احكام :۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى بركات ۱; الله تعالى كى حيثيت ۴;اللہ تعالى كى نصحتيں ۵

انفاق :انفاق كى اہميت ۹//بركت :بركت كا سرچشمہ ۲;۴

تكليف :تكليف كى حدود۱۱//خير :خير كا سرچشمہ ۴

دنيا:دنيا كا كردار۱۱//ذكر :الله تعالى كا ذكر ۱۰

روايت :۱۳;۱۴;۱۵;۱۶

زكواة :زكواة فطرہ كى اہميت ۱۶; زكواة كى اہميت ۹ ; ۱۲ ;زكواة كى نصحيت ۵;۶;زكواة كے احكام ۱۲; مريم كے زمانہ ميں زكواة ۸عبوديت :عبوديت كى اہميت ۹

عيسى :عيسي(ع) كا تعارف ۶; عيسي(ع) كا خوش قدم ہونا ۱ ; عيسي(ع) كا قصہ ۶; عيسي(ع) كا كردار ۱۴; عيسي(ع) كو نصيحت ۵ ; عيسي(ع) كو وحى ۶;عيسى كى بركت ۱،۲، ۱۳،۱۴ ; عيسي(ع) كى بركت كى خصوصيات ۳; عيسي(ع) كى تعليمات ۱۴;عيسى كى خصوصيات ۶; عيسي(ع) كى رائے ۲;عيسى كى نومولودى ۲،۵; عيسي(ع) كے فضائل ۱،۲،۳،۱۳

لوگ :لو گوں ميں كى طرف توجہ كى اہميت ۱۰

____________________

۱) كافى ج۳ص۲۶۴ح، نورالثقلين ج۳ ص۴ ۳۳ ح۶۹

۲) تفسير قمى ج۲ ص۵۰، نورالثقلين ج۳ ص۳۳۵ح۷۰_

۶۶۱

مسيحيت :مسيحيت ميں زكواة ۷; مسيحيت ميں نماز ۷

نماز :مريم كے زمانہ ميں نماز ۸; نماز كى اہميت ۹; ۱۲ ; نماز كى فضيلت ۱۵; نماز كى نصيحت ۵;۶ ; نمازكے احكام ۱۲

آیت ۳۲

( وَبَرّاً بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّاراً شَقِيّاً )

اور اپنى والدہ كے ساتھ حسن سلوك كرنے والا بنايا ہے اور ظالم و بد نصيب نہيں بنايا ہے (۳۲)

۱_والدہ كے ساتھ اچھا سلوك اور انہيں محترم جاننا ، حضرت عيسي(ع) كى ولادت كے آغاز سے ہى ان ميں الہى سيرت اور خدا دادى خصلت _وبرّاً بوالدتي

۲_ حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں اپنى والدہ حضرت مريم كے حوالے سے اپنے آپ كا حسن سلوك سے پيش آنے والا اور اچھائي كرنے ولافرزند كے عنوان سے تعارف كروايا اوراس خصوصيت كو الہى عطيہ جانا _وبرّاً بوالدتي

گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''وبرّا بوالدتي'' يہ جملہ مقدر ہے _وجعلنى برّا بوالدتي

۳_ حضرت عيسي(ع) نے اپنى خصوصيات بتاتے ہوئے اپنى بغير باپ كے ولادت پرتاكيد كي_وبرّاً بوالدتي

حضرت عيسي(ع) نے نيكى كرنے كے حوالے سے

صرف اپنى والدہ كا تذكرہ كيا اپنے والد كا ذكر درميان ميں نہيں لائے تا كہ اپنى گفتگو ميں اس بات پر كہ انكى والدہ پاكدامن ہيں تائيد كريں _

۴_حضرت مريم گناہ وفحشا سے پاك ومنزہ اور بہت زيادہ اكرام كے لائق ہيں _لقد جئت شياً فريّاً وبرّاًبوالدتي

حضرت عيسي(ع) نے اپنے معجزہ كے ساتھ حضرت مريم كو لوگوں كى غلط تہمت سے برى الزمہّ كيا _ اور ساتھ ہى اپنے آپ كو حضرت مريم كا خدمت گزا ر پيغمبر (ع) بتلا يا اور خدمت گزارى كے بيان ميں صفت شبہ (برّاً) كوا ستعمال كيا جو كہ ثبوت ودوام پر دلالت كرتى ہے تا كہ بہت زيادہ تاكيد كرتے ہوئے حضرت مريم كے احترام كواپنى ذمہ دارى شمار كريں _

۵_ حضرت عيسي(ع) جباريت سركشى اور آمريت سے منزہ اور رنج وشكست سے دور تھے _ولم يجعلنى جباراً شقيًا

( جبار) اسے كہتے ميں جو اپنے آپ كو برتر

۶۶۲

جانتے ہوئے كسى كے ليے اپنے اوپر كسى قسم كے حق كا قائل نہ ہو ( قاموس ) اسى طرح وہ جو حق قبول كرنے سے انكار كرے اوراسى طرح جو دوسروں كو اپنے تحت لائے اسے بھى جباّر كہتے ہيں (مفردات راغب ) شقاوت ) يعنى سختى اور شدت ( قاموس ) اسى طرح سعادت ( كاميابى ) كے مقابل معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے _ ( مفردات راغب )

۶_ الله تعالى كى عنايات نے حضرت عيسي(ع) كوحق قبول كرنے والا ، خو ش بخت ا ور نرم مزاج والا شخص بناديا_

ولم يجعلنى جباراً شقيّ

۸_جباريت حق دشمن اور دوسروں كو غلام بنانا، شقاوت اور بدبختى كے اسباب ميں سے ہيں _ولم يجعلنى جباراً شقيً

( شقيًا)ممكن ہے ( جباّراً) كيلئے صفت توضيحى ہو يعنى جو بھى جباّرہو ا وہ شقى بن جائے گا _

۹_والدہ كے ساتھ نيكى كو ترك كرنا، بدبختى كى علامت ہے _وبرّاً بوالدتى و لم يجعلنى جبّاراً شقيًا

ممكن ہے ( لم يجعلنى ) كا گذشتہ جملے پر'' عطف '' عطف سببب بر مسبب ہو يعنى چونكہ الله تعالى نے مجھے جباراور شقى نہيں بنايااس ليے ميں اپنى والدہ كے ساتھ نيك سلوك كرنے والا ہوں لہذا جو اپنى والدہ كے ساتھ نيكى ترك كرے وہ شقى اور جباّر ہے _

۱۰ _والدہ كے ساتھ نيكى اور اپنى خواہشات كوان پر مسلّط كرنے سے پرہيز ضرورى ہے _وبرّاًبوالدتى ولم يجعلنى جبارا

جملہ ( لم يجعلنى جباراً )( الله تعالى نے مجھے جبار نہيں قرار ديا ) قرينہ ( برّا بوالدتى ) كے ساتھ يہ معنى دے رہا ہے كہ ميں اپنى والدہ كے در مقابل جباّر نہيں ہوں _

۱۱_عن أبى عبدا لله (ع) ( فى تعريف الكبائر) و منها عقوق الوالدين لانّ اللّه _ عزوجل _جعل العاقّ جباراً شقياً فى قوله حكاية، قال عيسي(ع) (ع) : و''برّاًبوالدتى ولم يجعلنى جباراً شقياً (۱) ( گناہ كبيرہ كى وضاحت ميں ) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ عقوق والدين ميں سے ايك والدين كى نافرمانى بھى ہے كيونكہ الله تعالى نے اپنى كلام ميں حضرت عيسي(ع) سے نقل كرتے ہوئے عاق نافرمانى كرنے والے كو جباّر اور شقى قرار ديا ہے_جيسا كہ يہ فرمايا :

الله تعالى :الله تعالى كى عنايت كے آثار ۶

الله تعالى كے عطيات :الله تعالى كے عطيات كے شامل حال ۲

تسلط چاہنا:تسلط چاہنے سے پرہيز ۷;تسلط چاہنے كے آثار ۸

____________________

۱)عيون اخبارالرضا ج۱، ص۲۸۶،ب۲۸ح۳۳ نورالثقلين ،ج۳، ص۳۳۵، ح۷۱_

۶۶۳

جباريت :جباريت كے آثار ۸

حق :حق كے ساتھ دشمنى كے آثار ۸

روايت :۱۱

شقاوت :شقاوت سے پرہيز ۷; شقاوت كى علامات ۹; شقاوت كے اسباب ۸; شقاوت كے اسباب سے پرہيز ۷

ظلم :ظلم سے پرہيز ۷

عيسى (ع) :عيسي(ع) كا قصہ ۳ عيسي(ع) كا منزہ ہونا ۵;عيسى (ع) كانيكى كرنا ۱ ; عيسي(ع) كى تواضع ۵; عيسي(ع) كى خوش رفتارى ۲;عيسي(ع) كى خلقت كے حوالے سے خصوصيات ۳;عيسى (ع) كي رائے ۲;عيسى كى سعادت مندي۵; عيسي(ع) كا سعادت كا سرچشمہ ۶; عيسي(ع) كى سيرت۱; عيسي(ع) كى عصمت ۵; عيسي(ع) كے حق قبول كرنے كا سرچشمہ ۶; عيسي(ع) كے فضائل ۱،۲،۵،۶

گناہ كبيرہ : ۱۱

ماں :ماں پر اپنى جباّريت مسلط كرنے سے پرہيز ۱۰; ماں سے نيكى ۱;۲;ماں سے نيكى ترك كرنے كے آثار ۹; ماں سے نيكى كرنے كى اہميت ۱۰; ماں كا احترام ۱

مريم (ع) :مريم (ع) كا احترام ۴; مريم (ع) كا منزہ ہونا ۴ مريم (ع) كى عصمت ۴; مريم (ع) كى عفت ۴; مريم (ع) كے فضائل ۴

والدين :والدين كے عاق ہونے كا گناہ ۱۱

آیت ۳۳

( وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيّاً )

اور سلام ہے مجھ پر اس دن جس دن ميں پيدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن دوبارہ زندہ اٹھايا جاؤں گا (۳۳)

۱_ حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں اپنى ولادت موت اور حشر كے مراحل ميں اپنى سلامتى اور مكمل امن كا اعلان فرمايا _والسّلام على يوم ولدت و يوم أموت و يوم أبعث حيّا

( السّلام ) ميں ''الف و لام'' خصوصيات كے استقراق كيلئے ہے يعنى مكمل اور تمام خصوصيات كے ساتھ سلامتى اسى ليے يہ سلام حضرت يحيى كے حوالے سے سلام كے ساتھ مختلف ہے _

۶۶۴

۲_ حضرت عيسي(ع) ولادت كے زمانہ ميں صحيح و سالم اور رشد و كمال كيلئے تياّر، جسم و روح كے مالك تھے _

والسّلام على يوم ولدت

۳_ حضرت عيسي(ع) كے ليے موت كے لمحات اور روز محشرميں مكمل سلامتى او رحفاظت حضرت عيسي(ع) كيلئے ضمانت شدہ ارو ناقابل تغييّر ہے _والسّلام عليّيوم أموت ويوم أبعث حيّا

۴_حضرت عيسي(ع) نے اپنى ولادت كے مرحلہ كوہر عيب وبدى سے محفوظ كہتے ہوئے اپنى والدہ حضرت مريم (ع) كے لوگوں كے غلط الزامات سے پاك اور منزہ ہونے پر تاكيد كى _والسّلام عليّ يوم ولدت

۵_ ولادت موت اور حشر كازمانہ انسان كيلئے تين حساس اور تقدير ساز مراحل ہيں _والسّلام عليّ يوم أبعث حيّا

۶_ انسان ،صحت وسلامتى اورالہى حفاظت كامحتاج ہے حتّى كہ موت كے لمحات ميں بھى _والسّلام عليّ يوم أموت

موت كے وقت سلامتى سے مراد وحشت ، ناميدى اور اضطراب وغيرہ سے دو ر ہونا ہے كہ الله اور معاد كے منكر اسميں گرفتار ہونگے _

۷_حضرت مريم (ع) پر تہمت لگانے والے سلامتى اور امن سے بے بہرہ تھے _والسّلام عليّ

( السّلام ) يعنى مكمل سلامتى جو كہ تمام خصوصيات ليے ہوئے ہو يہ كلام جو كہ حصر اضافى كا حامل ہے ان لوگوں كے در مقابل جو حضرت مريم كو توبيخ كرنے كيلئے آئے تھے ايك قسم كى تعريض پر مشتمل ہے يعنى صرف ميں ، مكمل سلامتى ركھتا ہوں ليكن تم لوگ اسے نہيں ركھتے ہو _

۸_ حضرت عيسي(ع) دوسرے انسانوں كى طرح ولادت ،موت اور حشر كے مراحل ليے ہوئے ہيں اور خود اس چيز كا اعتراف كرتے ہيں _يوم ولدت ويوم أموت ويوم أبعث حيّا

۹_ حضرت عيسي(ع) بعض، پيش آنے والے حوادث سے آگا ہ تھے _والسّلام عليّ يوم أموت

۱۰_ اپنے سے يادوسروں سے تہمتوں كو دور كرنے كيلئے اپنى خصوصيات اور امتيازات كو شمار كرنا، نا پسنديدہ نہيں ہے _

قال إنى عبدالله ويوم أبعث حيّا

۱۱_حضرت عيسي(ع) كيلئے آخرت ميں خصوصى زندگى _ويوم أبعث حيّا

اگر چہ فعل (ا بعث ) زندہ ہونے پر دلالت كررہا ہے ليكن ( حيّا ) كے ساتھ اس كى تصريح شايد اس ليے ہو كہ دوسروں كى نسبت حضرت عيسي(ع) كو آخرت ميں خصوصى زندگى حاصل ہوگي_

۶۶۵

۱۲_ انسان، قيامت ميں دوبارہ زندہ ہونگے _يوم اموت ويوم أبعث حيّا

اپنى تعريف :اپنى تعريف كاجائز ہونا ۱۰

امن و حفاظت :موت كے وقت امن و حفاظت ۶

انسان :انسان كى ضرورتيں ۶//تقدير :تقدير ميں موثر اسباب ۵

تہمت :دوسروں سے تہمت كو دور كرنا ۱۰

حشر :حشر كى اہميت ۵

خود :خود سے تہمت كا دور كرنا ۱۰

سلامتى :موت كے وقت سلامتى ۶

ضرورتيں :امن كى ضرورت ۶; سلامتى كى ضرورت ۶

عيسى (ع) :عيسي(ع) كى اخروى امنيت ۱;۳; عيسي(ع) كى اخروى سلامتى ۱;۳; عيسي(ع) كا اقرار ۸; عيسي(ع) كا بشر ہونا ۸; عيسي(ع) كے رشد كا پيش خيمہ ۲; عيسي(ع) كے كمال كا پيش خيمہ ۲; عيسي(ع) كى تقدير ۹; عيسي(ع) كى حفاظت كا حتمى ہونا ۳; عيسي(ع) كى سلامتى كا حتمى ہونا ۳; عيسي(ع) كا حشر ۸; عيسي(ع) كے حشر كى خصوصيات ۳; عيسي(ع) كى خصوصيات ۱۱; عيسي(ع) كى موت كى خصوصيات ۳; عيسي(ع) كى ولادت كى خصوصيات ۴; عيسي(ع) كى آخرت ميں زندگى ۱۱;عيسى (ع) كى دنياوى سلامتي۱; عيسي(ع) كے امن كا سرچشمہ ۱; عيسي(ع) كى سلامتى كا سرچشمہ۱; عيسي(ع) كى سلامتى ۲;۴; عيسي(ع) كا علم غيب ۹; عيسي(ع) كا قصہ ۴; عيسي(ع) كا نومولودى ميں كلام كرنا ۱; عيسي(ع) كا منزہ ہونا ۴; عيسي(ع) كى موت ۸; عيسي(ع) كى ولادت ۲;۸

مردے:مردوں كى اخروى زندگى ۱۲

مريم (ع) :مريم (ع) پر تہمت لگانے والوں كا ناامن ہونا ۷;مريم (ع) كا قصہ ۴; مريم (ع) كا منزہ ہونا ۴

موت :موت كى اہميت ۵

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور آئڈيالوجى ۱۲

ولادت :ولادت كى اہميت ۵

۶۶۶

آیت ۳۴

( ذَلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ )

يہ ہے عيسى بن مريم كے بارے ميں قول حق جس ميں يہ لوگ شك كر رہے تھے (۳۴)

۱_قرآن، حضرت عيسي(ع) كى شخصيت اور حقيقى داستان بيان كرنے والاہے _ذلك عيسى ا بن مريم قول الحق

( ذلك ) كا اشار ہ ان اوصاف كا حامل ہے كہ جن كا گذشتہ آيات ميں ذكر ہو ا ہے اور ( قول الحق ) فعل محذوف ( اقول) كا مفعول ہے _ يعنى حقيقى بات كررہا ہوں _

۲_ حضرت عيسي(ع) مريم كے فرزند، اور بلند مقام و منزلت كے مالك ہيں _ذلك عيسى ابن مريم

( ذلك ) بعيد كيلئے اشارہ كے طور پر استعمال ہوتا ہے جب اسے نزديك كيلئے استعمال كيا جائے تو وہاں مقصود مورد اشارہ كى عظمت منزلت او ر بڑائي كا بيان ہے _

۳_ حضرت عيسي(ع) بغير والد كے تخليق ہوئے ذلك عيسى ابن مريم حضرت عيسي(ع) كى والدہ كى طرف نسبت دينا جب كہ ايسى نسبت رواج كے مطابق نہيں ہے_مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہى ہے _

۴_ حضرت عيسي(ع) اللہ تعالى كے فرزند نہيں ہيں _عيسى ابن مريم

حضرت عيسي(ع) كى اپنى والدہ حضرت مريم كى طرف نسبت تعريضى ہے ان كے حوالے سے جو انہيں الله تعالى كا فرزند جانتے ہيں _ لہذا نہيں سوائے ماں كے كسى اور طرف منسوب نہيں كرنا چايئےعد والى آيت اسى نكتہ كو واضع كررہى ہے_

۵_ قرآن، تاريخى حقائق اور انكى واقعيت كوبيان كرنے والا ہے _ذلك عيسى ابن مريم قول الحق الذى فيه يمترون

۶_ حضرت عيسي(ع) اللہ تعالى كا كلمہ اور اسكے فرمان سے وجودپانے والے ہيں _

ذلك عيسى ابن مريم قول الحق

(قول) كا منصوب ہونا ممكن ہے اسكے حال ہونے كى بناء پر ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ فعل مدح محذوف كى وجہ سے منصوب ہو _ ان دو احتمالو ں كى بنياد پر الله تعالى كى كلام ميں ( قول الحق ) سے مراد، اسكے فرمان پر حضرت عيسي(ع) كى خلقت ہے_

۷_حضرت عيسي(ع) كى ماہيت كے بارے ميں ( انكے بشر ہونے اور بغير باپ كے وجود ميں آنے ميں ) تاريخى ادوار ميں غلط قسم كى ترديد وشك موجود ہے_ذلك عيسى ابن مريم الذى فيه يمترون

۶۶۷

( الذي) عيسي(ع) يا'' قول الحق'' كيلئے صفت بے اور (امترائ) ( ''يمترون ''كا مصدر ) شك وترديد كے معنى ميں ہے صيغہ'' يمترون'' كا غيب ذكر ہونا اس بات سے حكايت كررہاہے كہ مسلمانوں سے ہٹ كرايسے لوگ بھى تھے كہ جو حضرت عيسي(ع) كے بارے ميں ايسے عقائد ركھتے تھے كہ جو كہ يقين كى منزل پر نہيں تھے _

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۶; الله تعالى كے كلمات ۶

تاريخ :تاريخ كے سرچشمہ ۵

عيسى (ع) :عيسى اور الله تعالى كا فرزندہونا ۴;عيسى (ع) كا بشر ہونا ۷; عيسي(ع) كا قصہ ۱;عيسى (ع) كى خلقت كا سرچشمہ ۶; عيسي(ع) كى خلقت كے حوالے سے خصوصيات ۳، ۷; عيسي(ع) كى ماں ۲; عيسي(ع) كے بارے ميں شك ۷; عيسي(ع) كے فضائل ۶; عيسي(ع) كے مقامات ۲

قران مجيد :قران مجيد كى تعليمات ۱;۵

مريم :مريم كا فرزند ۲

آیت ۳۵

( مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ سُبْحَانَهُ إِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ )

اللہ كے لئے مناسب نہيں ہے كہ وہ كسى كواپنا فرزند بنائے وہ پاك و بے نياز ہے جب كسى بات كا فيصلہ كرليتا ہے تو اس سے كہتا ہے كہ ہو جا اور وہ چيز ہوجاٹى ہے (۳۵)

۱_اللہ تعالى كا مقام اس چيز سے انتہائي بلند و برتر ہے كہ وہ اپنے ليے كوئي فرزند انتخاب كرے _ما كان لله أن يتّخذ من ولد ( ما كان ) كى تعبير اس وقت استعمال ہوتى ہے

كہ جب اسميں كوئي پائدار سنت يا كسى موجود كى ذاتى خصوصيات موجود ہوں اور ان كا وضاحت ہوں اس آيت ميں ''اتخاذ ولد'' ميں اس تعبير سے نفى كى گئي ہے يعنى اس چيز كى الله تعالى كے ساتھ كوئي نسبت نہيں ہے _ ( أن يتخذ) كى تعبير انتہائي لطيف وظريف ہے يعنى اس باطل عقيدہ ميں بھى وہى ہے جوكہ انتخاب كرنے والاہے اور اسكا انتخاب شدہ اسى سے وابستہ ہے اور اسكى مخلوق ہے_

۲_ حضرت عيسي(ع) كو الله تعالى كا فرزند بنانے كا وہم ، انكى ولادت اور معجزانہ طريقہ سے كلام كرنے كے واقعہ كے غلط

۶۶۸

تجزيہ كى بناء پر پيدا ہوا _ذلك عيسى ابن مريم ماكان الله أن يتخذ من ولد

حضرت عيسي(ع) كى ولادت كے بعد الله تعالى كے فرزند كى نفى كرنا ہو سكتا ہے اس نكتہ كو بيان كررہا ہو كہ ايك گروہ نے اس معجزانہ واقعات كو حضرت عيسي(ع) كے الله تعالى كے فرزند ہونے كى دليل جانا _

۳_ الله تعالى نے نہ تو حضرت عيسي(ع) اور نہ ہى كسى اور كو اپنا فرزند قرارديا ہے_ذلك عيسى ابن مريم ماكان للّه أن يتخذمن ولد (ولد) يہاں پر نكرہ نفى كے سياق ميں ہے جو كہ افادہ عموم كررہا ہے _

من زائدہ ہے اور تاكيد پر دلالت كررہا ہے لہذا آيت ميں عموميت تاكيد كے ساتھ مراد ہے _

۴_فرزندركھنا ،نقص اور احتياج كى علامت ہے _ما كان لله أن يتخذ من ولد سبحنه يہاں ( سبحانہ ) فعل مخذوف جيسے ( سجود ) كيلئے مفعول مطلق ہے يعنى اسے منزّہ جانيے جس طرح منزّہ جاننے كا حق ہے يہان تنزيہ كا استعمال، اس بات كى علامت ہے كہ ''اتحاد ولد''نقص اور كمى كى علامت ہے اوراللہ تعالى اس سے منزہ ہے _

۵_ الله تعالى ہر قسم كے نقص اور احتياج سے منزہ ہے_ما كان لله أن يتخذ من ولد سبحنه

۶_ الله تعالى كى ذات اقدس كا ہر قسم كے نقص و احتياج سے منزہ ہونا ضرورى ہے _سبحنه

۷_اللہ تعالى قدرت مطلقہ كا مالك ہے اور جسے وجود ميں لانا ہوتو وہ اسے لانے پر قادر ہے _إذا قضى أمراًفإنمايقول له كن فيكون

۸_ہر وجود كى خلقت، الله تعالى كے ارادہ اور اسكے پيداہونے كے فرمان كى بناء پرہے _إذاقضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۹_ الله تعالى كسى چيز كو وجود ميں لانے كيلئے اسباب و وسائل كے استعمال كا محتاج نہيں ہے _إذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

الله تعالى كا اسباب و وسائل كا محتاج نہ ہونے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ انہيں استعمال نہيں كرتا _ بلكہ اس سے مراد يہ ہے كہ اسباب و وسائل كا مقام اسكے ارادہ اور فرمان كے بعدہے لہذا اسكا ارادہ كسى وسيلہ كے ساتھ محدود نہيں ہے اور يہ سب وسائل اسكے فرمان اور اس صورت ميں عمل كرتے ہيں جيسا وہ چاہتا ہے _

۱۰_ كسى چيز كے موجود ہونے ميں الله تعالى كے فرمان كا محقّق ہونا ہى كافى ہے _إذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۶۶۹

( إنّما) حصر پردلالت كررہا ہے _ يعنى موجودات كے محقّق ہونے ميں سوائے الہى فرمان كے كسى اور چيز كى احتياج نہيں ہے_

۱۱_ الہى فرمان اور كسى چيز كے پيدا ہونے اور محقق ہونے ميں كوئي فاصلہ نہيں ہے _يقول له كن فيكون (فائ) كے ذريعے '' يكون'' كا عطف الله تعالى كے ارادہ اور مقصود كے متحقق ہونے ميں كسى قسم كے فاصلہ كے نہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۲_ الله تعالى كا تمام موجودات كے ساتھ رابطہ، خالق اور مخلوق كا رابطہ ہے نہ كہ باپ اور فرزند كا ربطہماكان لله أن يتخذ من ولد سبحنه يقول له كن فيكون اگر حضرت عيسي(ع) كى ولادت كو انكے فرزند الہى ہونے كى دليل قرار ديا جائے جيسا كہ باطل فكر كرنے والے كہتے ہيں تو پھر تمام موجودات كو فرزند الہى كہنا چاہيے اس ليے كہ خداوند عالم نے تمام موجودات من جملہ ( حضرت عيسي(ع) ) كو (كن) فرمان كے ذريعے پيدا كيا ہے _

۱۳_ الله تعالى كى ہر اس چيز كے ايحاد پر قدرت كہ جسے وہ چاہے يہ اسكے فرزند انتخاب كرنے سے منزہ ہونے پر دليل ہے _

ماكان للّه أن يتخذ من ولد سبحنه إذا قضى أمراً فيكون

۱۴_ حضرت عيسي(ع) كى ولادت اور كلام كرنے كا واقعہ ، ارادہ الہى كى تمام كا ئنات پر حاكميت كا نمونہ ہے نہ كہ حضرت عيسي(ع) كے فرزند الہى ہونے كى نشاني_ما كان لله أن يتخذ من ولد إ ذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۱۵_ الہى قضا اور حكم، ناقبل تغيّر ہے _إذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۱۶_( قال الرضا (ع):ثم جعل الحروف بعد إحصا ئها وإحكام عدتها فعلاً منه كقوله _ عزّوجلّ _( كن فيكون ) و كن منه صنع وما يكون به المصنوع (۱)

امام رضا(ع) فرماتے ہيں خداوند عالم حروف كو ان كے اعداد محكم كرنے كے بعد اپنا فعل قرار ديا جيسا كہ خداوند عالم كے اس فرمان ميں آيا ہے''كن فيكون'' كلمہ ''كن'' خداوند عالم كى طرف سے ايجاد دہے اور جو بھى اس كے نتيجے ميں موجود ہوگا وہ اس كى مخلوق ہوگي_

اسماء صفات :صفات جلال ۲;۵;۶//الله تعالى :

____________________

۱) توحيد صدوق ص۴۳۶ ب۶۵ح۱ نور:الثقلين ج۴ ص۳۹۷ح۹۹_

۶۷۰

الله تعالى اور فرزند ۱،۳،۱۲،۱۳; الله تعالى اور موجودات ۱۲; الله تعالى اور محتاجى ۵،۶;اللہ تعالى اور نقص ۵،۶;اللہ تعالى كا علو۱; الله تعالى كا منزہ ہونا ۱،۳،۵;اللہ تعالى كى خالقيت ۷،۱۲; الله تعالى كى خالقيت كى خصوصيات ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۷،۹;اللہ تعالى كى قدرت كے آثار ۱۳;اللہ تعالى كى قضاكا حتمى ہونا ۱۵;اللہ تعالى كى مخلوقات ۱۶; الله تعالى كى مشيت ۱۳; الله تعالى كے افعال ۱۶; الله تعالى كے اوامر ۸ ; الله تعالى كے اوامر كا كردار ۱۰;اللہ تعالى كے اوامر كا فورى ہونا ۱۱;اللہ تعالى كے مقد ر كرنے كے آثار ۸;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كى اہميت ۶;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كے دلائل ۱۳; الله تعالى كے مقدرات ۷ ; خداوند عالم كے ارادہ كى حاكميت كى نشانياں ۱۴ ;

جہالت :جہالت كے آثار ۲

روايت :۱۶

عقيدہ :الله تعالى كے فرزند ركھنے كے عقيد ہ كا سرچشمہ ۲; باطل عقيدے كا سرچشمہ ۲

عيسى (ع) :عيسى (ع) كا قصہ ۱۴; عيسي(ع) كا نومولودى ميں كلام كرنا ۲،۱۴; عيسي(ع) كى ولادت ۲،۱۴

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار ۴

محتاج :محتاجى كى علامت ۴

موجودات :موجودات كا خالق ۱۲; موجودات كى خلقت ۱۱;موجودات كى خلقت كا سرچشمہ ۸، ۱۰;

نظام اسباب :۹

نقص:نقص كى علامات ۴

آیت ۳۶

( وَإِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ )

اور اللہ ميرا اور تمھارا دونوں كا پروردگار ہے لہذا اس كى عبادت كرو اور يہى صراط مستقيم ہے (۳۶)

۱_حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں الله تعالى كى اپنے اور دوسرے تمام انسانوں كے پروردگار ہونے كے

۶۷۱

عنوان سے شناخت كردائي _وإن الله ربّى ربّكم

جملہ (إن الله ربى ) پچھلى آيات ميں جملہ (إنى عبدالله ...) پر عطف ہے يہ آيت بھى حضرت عيسي(ع) كى گہوارہ ميں بعض باتوں كو نقل كررہى ہے _ لہذا آيات (ذلك عيسي(ع) كن فيكون ) يہاں جملہ معترضہ ہيں اس جملہ كى سورة آل عمران اور سورہ زخرف ميں حضرت عيسي(ع) سے نقل شدہ جملات سے مشابہت مندجہ بالا نكتہ پرتاكيد كررہى ہے _

۲_ حضرت عيسي(ع) نے اپنے آپ كو دوسرے تمام لوگوں كى طرح الله تعالى كى ربوبيت كى طرف محتاج ايك مخلوق جانا اور اسكا سب كے سامنے اعلان كيا _وإن الله ربّى وربّكم

۳_ حضرت عيسي(ع) كى گہوارہ كى باتوں ميں سے تمام لوگوں كو توحيدقبول كرنے اور الله واحد كى عبادت كرنے كى دعوت _

وإن الله ربيّ و ربّكم فاعبدو

۴_ الله تعالى تمام انسانوں كے امور كى تدبير كرنے والا اور انہيں پالنے والاہے _وإن الله ربّى و ربّكم

۵_اللہ واحد كى عبادت و پرستش لازم ہے _فاعبدوه

۶_ پروردگاركےليے عبوديت كا ضرورى ہونا ايك ايسا وظيفہ ہے كہ جو كسى قسم كى دليل كا محتاج نہيں ہے _

وإن الله ربّى و ربّكم فاعبدوه

حضرت عيسي(ع) كى كلام ميں يہ موضوع كہ ( جو بھى رب ہو وہ پرسش كے لائق ہے ) ايك قبول شدہ بنيادى و اصلى بات تھى _

۷_ الله تعالى كى تمام انسانوں پر وسيع ربوبيت كى طرف توجہ، اسكے غير كى پرستش كو ترك كرنے كا باعث ہے_وإن الله ربّى وربّكم فاعبدو جملہ'' إن الله فاعبدوہ''كيلئے علت ہو سكتا ہے يعني'' اعبدو الله لأنه ربيّ وربّكم ''

۸_ الله تعالى كى ربوبيت پرعملى ايمان، عبادت ہے _وان الله ربّى و ربّكم فاعبدوه

۹_ الله واحد كى پرستش اورربوبيت ميں توحيد پراعتقاد، صراط مستقيم ہے _وإن الله ربّى وربّكم فاعبدوه هذا صراط مستقيم

۱۰_اللہ تعالى كى عبادت كا اصلى مقصد، صراط مستقيم كا راستہ پاناہے _فاعبدوه هذا صراط مستقيم

۱۱_ حضرت عيسي(ع) لوگوں كو صراط مستقيم كى طرف دعوت كرنے والے تھے _هذا صراط مستقيم

الله تعالى :

۶۷۲

الله تعالى كى تدبير۴;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱;۴; الله تعالى كى ربوبيت قبول كرنا ۸

انسان :انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱،۴; انسانوں كى شرعى ذمہ داري۶;انسانوں كى عبوديت كا بديہى ہونا ۶; انسانوں كے امور ميں تدبير كرنے والا ۴

توحيد:توحيد ربوبى كى طرف دعوت ۳; توحيد عبادى ۹; توحيد عبادى كى اہميت ۵; توحيد عبادى كى طرف دعوت ۳

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۷

صراط مستقيم :صراط مستقيم كى طرف دعوت ۱۱; صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى ربوبيت كى ضرورت ۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت كا بديہى ہونا ۶;اللہ تعالى كى عبادت كا زمينہ ۷;اللہ تعالى كى عبادت كا فلسفہ ۱۰; عبادت كے آثار ۸;اللہ تعالى كى عبادت كى اہميت ۵; غير خدا كى عبادت كو ترك كرنے كا زمينہ۷

عقيدہ :توحيد ربوبيت پر عقيدہ ۹

عيسى (ع) :عيسى (ع) كى دعوتيں ۳;۱۱; عيسي(ع) كا عقيدہ ۲; عيسي(ع) كا قصہ ۱; عيسي(ع) كا مربى ہونا ۱;عيسى (ع) كا نومولودى ميں كلام كرنا ۱;۳; عيسي(ع) كى معنوى ضروريات ۲

نظريہ كائنات :توحيدينظريہ كائنات ۴

آیت ۳۷

( فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

پھر مختلف گروہوں نے آپس ميں اختلاف كيا اور ويل ان لوگوں كے لئے ہے جنھوں نے كفر اختيار كيا اور انھيں بڑے سخت دن كا سامنا كرنا ہوگا (۳۷)

۱_ حضرت مريم (ع) كے زمانہ ميں لوگوں كے ايك گروہ ميں حضرت عيسي(ع) كى واضح باتيں _

سننے كے باوجود اخلاف نظر اور كشمكش پيدا ہوئي _فاختلف الأحزاب من بينهم

گذشتہ آيات كے پيش نظر كہ جس ميں حضرت عيسي(ع) كے مريم كے فرزند ہونے اور الله تعالى كى طرف سے فرزند كى نفى كى بات تھى اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان گروہوں ميں حضرت عيسي(ع) كى ماہيت كے بارے ميں اختلاف تھا_

۶۷۳

۲_ حضرت مريم (ع) كے زمانہ ميں لوگوں كا ايك گروہ حضرت عيسي(ع) اور انكى گفتار پر ايمان لے آئے جب كہ دوسرے گروہ نے كفر اختيار كيا _فاختلف الأحزاب من بينهم فويل للذين كفروا

۳_ حضرت عيسي(ع) او ر انكى گفتار كے حوالے سے كفر اختيار كرنے والوں كيلئے قيامت، ايك سخت اور تباہ كرنے والادن ہے _فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم

(ويل ) يعنى عذاب وہلاكت ( لسان العرب ) قيامت كا ہلاكت بار ہونا ، شدت عذاب سے كنايہ ہے اس طرح كہ اگر روز قيامت موت ہوئي تواس عذاب ميں گرفتار لوگ زندہ نيں رہيں گے_

۴_ وہ لوگ جو حضرت عيسي(ع) كو حضرت مريم (ع) كا فرزند ، الله تعالى كا بندہ اور رسول نہيں جانتے وہ كافر ہيں _

فاختلف الا حزاب من بينهم فويل للذين كفروا

۵_ حضرت عيسي(ع) كے بارے ميں الله تعالى كا فرزند ہونے كاعقيدہ، كفرہے _ما كان لله أن يتّخذمن ولد فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم

۶_ روزقيامت، گواہ، حضرت عيسي(ع) كے الله تعالى كے بيٹے ہونے كے خيال كے باطل ہونے پر الله تعالى كيلئے گواہى ديں گے _فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم

۷_ كفار كے خلاف روز قيامت گواہى كا منظر، سخت اور ہلاكت ميں ڈالنے والا ہوگا _فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم ( مشہد ) ممكن ہے اسم مكان ہو يعنى گواہى كى جگہ حرف ( من ) بتارہاہے كہ وہى گواہى كى جگہ كفار كيلئے (ويل )كا سرچشمہ ہے لہذا كہيں گے كہ انكے خلاف گواہى كامنظر، موت دينے والا اور عذاب ميں ڈالنے والا ہوگا اس طرح كہ اگر روز قيامت كسى كے ليے موت ممكن ہوتى توانكا ہلاكت وتباہى كے علاوہ كچھ مقدر نہ ہوتا _

۸_ روز قيامت ايك عظيم دن اور حاضر ہونے اور گواہى دينے كا مقام ہے _من مشهد يوم عظيم

( مشہد ) اگراسم مكان ہوتو مراد، حاضر ہو نے اور گواہى دينے كا مقام ہے اور يہ بھى ممكن ہے كہ مصدر ميمى ہواور قيامت ميں گواہى اور حضور كا معنى دے رہا ہو_

عقيدہ :الله تعالى كے بيٹے ركھنے كا عقيدہ ۵;اللہ تعالى كے فرزند ركھنے كے عقيدہ كا بطلان ۶

عيسى :عيسى پرايمان لانے والے ۲;عيسى كا بشر ہونا ۴ ;

۶۷۴

عيسي(ع) كو جھٹلانے والے۲ ; عيسي(ع) كا قصہ ۲;عيسى كى عبوديت ۴;عيسى كے بارے ميں اختلاف كرنے والے ۱; قيامت ميں عيسي(ع) كو جھٹلانے والے ۳

قيامت:قيامت كى عظمت ۸; قيامت كے ہول و پريشانى ۷;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۶ ; قيامت ميں سختى ۳;قيامت ميں گواہى ۸; قيامت ميں گواہى دينے والے ۶

كفار۴:كفاركے خلاف اخروى گواہى دينے والے ۷

كفر:كفر كے اسباب ۴;۵

مريم(ع) :مريم (ع) كے زمانہ ميں لوگوں كا اختلاف ۱; مريم (ع) كا فرزند۴

مسيحيان:مسيحيوں ميں اختلاف ۱

آیت ۳۸

( أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا لَكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ )

اس دن جب ہمارے پاس آئيں گے تو خوب سنيں اور ديكھيں گے ليكن يہ ظالم آج كھلى ہوئي گمراہى ميں مبتلا ہيں (۳۸)

۱_كفار روز قيامت اور الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونے كے وقت، حيرت انگيز بصارت و سماعت كے حامل ہونگے _

أسمع بهم و أبصر يوم يأتوننا

(اسمع بہم ) و (ابصر)تعجب كے صيغے ہيں يعنى كسى قدر بصارت اور سماعت ركھنے والے ہيں _

۲_قيامت، حقائق كے واضع اور ظہور كا دن ہے _أسمع بهم و أبصر يوم يا توننا

۳_قيامت، لوگوں كا الله تعالى كے حضور ميں آنے كا دن ہےيوم يأتوننا

۴_ حقائق كا سامنا كرنااور انہيں درك و لمس كرنا ، كفار كيلئے روز قيامت عذابوں ميں سے ايك عذاب ہے _

۶۷۵

فويل للذين كفروا من مشهد يوم عظيم_ أسمع بهم وأبصر يوم يا توننا

گذشتہ آيت س كفار كيلئے روز قيامت ميں سختى اور شدت كا تذكرہ ہو ايہاں ان سختيوں ميں سے ايك كا ذكرہے اور وہ حقائق كا درك و فہم ہے _

۵_وہ لوگ جنہوں نے حضرت عيسي(ع) كو الله تعالى كا فرزند قرار ديتے ہوئے انكى توحيدى تعليمات سے كفر اختيار كيا وہ واضح گمراہى ميں پڑے ہوئے ہيں _لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

( اليوم ) ميں الف ولام ممكن ہے عہد حضور ى ہو يعنى ''آج'' تواس صورت ميں اس سے مراد دنيا وى زندگى كے آيام ہيں اور گذشتہ آيت كے قرينہ كى بناء پر ( ظالمان ) سے مرادوہ ہيں كہ جنہوں نے حضرت عيسي(ع) كى بات كا انكا ركيا اور انكے بارے ميں افراط وتفريط كى راہ اختيار كى _

۶_ الله تعالى كيلئے حضرت عيسي(ع) كے فرزند ہونے كا گمان، ايك ظالمانہ گمان اور واضح گمراہى ہے _

ما كان لله أن يتخذ من ولد لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

۷_ كفا ر،ظالموں اور گمراہوں كے زمرے ميں شمار ہوتے ہيں _فويل للذين كفروا لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

۸_ روز قيامت، كفار كى سماعت و بصارت انكى نجات كا باعث نہ ہوگى _أسمع بهم وأبصر يوم يا توننا لكن الظالمون اليوم فى ضلل مبين (اليوم ) ميں اگر'' ال'' عہد ذكر ى ہو تو مراد روز قيامت ہے كہ جو ( يوم يا توننا ) ميں مطرح ہو ا ہے اور( لكن ) انكے وہم نجات سے استدراك ہے كہ جملہ (أسمع بهم وأبصر ) اسے وجود ميں لايا ہے _

۹_روزقيامت، حقائق كى شناخت اور اس پرايمان نجات كا موجب نہيں ہے _أسمع بهم وأبصر لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

الله تعالى :الله تعالى كے حضور ۳

ظالمين:۷

ظلم :ظلم كے موارد ۶

عقيدہ :الله تعالى كے فرزند ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ۵،۶;باطل عقيدہ ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲،۱۳;قيامت ميں ايمان ۹; قيامت ميں حقايق كا ظہور ۲;۴

كفار:كفار كا آخرت ميں عذاب ۴; روز قامت كفار ۱; كفار كى اخروى بصارت كے آثار ۸; كفار كى

۶۷۶

اخروى حيرت انگيز بينائي ۱; كفار كى اخروى حيرت انگيز سماعت ۱;كفار كى اخروى سماعت كے آثار ۸; كفار كى گمراہى ۵

گمراہ :۷

گمراہى :گمراہى كے موارد ۶

مشركين:مشركين كى گمراہى ۵

آیت ۳۹

( وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ )

اور ان لوگوں كو اس حسرت كے دن سے ڈرايئےب قطعى فيصلہ ہوجائے گا اگر چہ يہ لوگ غفلت كے عالم ميں پڑے ہوئے ہيں اور ايمان نہيں لارہے ہيں (۳۹)

۱_ روز قيامت كے حسر ت ناك واقعات كے حوالے سے لوگوں كو ڈارانے اور خبر دار كرنے ليے پيغمبر اكر م(ص) كى ذمہ ذارى _وأنذرهم يوم الحسرة

ضمير ( ہم ) جملہ ( أنذرہم ) ميں تمام لوگوں كو شامل ہے ( الحسرة ) كے ساتھ يوم كے اضافہ سے معلوم ہوتا ہے كہ اس دن سب اپنے ماضى پرافسوس كا اظہا ر كريں گے اس ليے اس روز كو روز حسرت كہا گيا ہے_

۲_ روز قيامت، لوگوں كا دنيا ميں اپنے اعمال پر حسرت و افسوس كا دن ہے _وأنذ رهم يوم الحسرة

۳_ ''يوم الحسرة ''( روز افسوس ) قيامت كے اسماء وصفات ميں سے ہے _وأنذرهم يوم الحسرة

۴_ روز قيامت، فرصت كے تمام ہونے اور غلطيوں اور انحرافات كے جبران نہ كر سكنے كادن ہے _

وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر

( يوم ا لحسرة ) كے قرينہ كى بناء پر ( الأمر) سے مراد ايسى فرصتيں ہيں كہ جس كا ہاتھ سے جانا ، حسرت كا باعث ہے اور ( قضى )'' قضا'' سے ہے جس كا مطلب '''فيصلہ كرنا اور اتمام كرنا'' ہے اسطرح كہ اب جبران نہ ہوسكتا ہو (مفردات راغب )

۶۷۷

۵_ كفار اور ظالمين، روز قيامت دنيا ميں مواقع كے ضائع ہونے كى بناء پر حسرت كريں گے _وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر (إذ قضى الا مر ) ميں''إذ يوم الحسرة'' كو بيان كررہا ہے اس سے مراد يہ ہے كہ روز حسرت اسى وقت ہے كہ جب موضوع ہى حتم ہو چكا ہو _

۶_ روز قيامت، امور كے فيصلہ اور انسان كے حتمى مقد ر طے كرنے كا دن _اذ قضى الا مر

ممكن ہے كہ ( الا مر ) سے مراد لوگوں كے جہنمى باجنتى ہونے قطعى تعيين ہو اس صورت ميں (قضى الأمر) كا تعلق قطعى احكام كے صادر ہونے اور اس مرحلہ سے گزرنے سے ہے _

۷_ حضرت عيسي(ع) كا الله تعالى كے فرزند ہونے كا عقيدہ ،روز قيامت حسرت وافسوس كا سبب ہے _

فاختلف الا حزاب وأنذرهم يوم الحسرة

۸_ غفلت اور بے ايمان كے ساتھ موت رو ز قيامت حسرت كا باعث ہے _وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر وهم فى غفلة وهم لايؤمنون ضمير (ہم ) پچھلى آيت ميں ( الظالمون) كى طرف لوٹ رہى ہے اور جملہ ( ہم فى ...) حاليہ ہے پس آيت كا مطلب يہ ہے كہ دنيا ميں ظالموں كى فرصت تمام ہو چكى ہے اس حال ميں كہ وہ غافل تھے اور معاد پر ايمان نہيں لائے _

۹ _ قيامت پر ايمان نہ لانا اور اسكے حسرت زدہ كرنے سے غفلت ظلم ہے _لكن الظالمون هم فى غفلة وهم لايؤمنون

۱۰_حضر عيسي(ع) كو الله تعالى كا فرزند سمجھنے والے غفلت كى گہرائيوں ميں غرق بے ايمان لوگ ہيں _فاختلف الأحزاب وهم فى غفلة وهم لايؤمنون '' غفلة'' كا نكرہ آنا بتا تا ہے كہ اسكى حدود واضح اور معين نہيں ہيں _

۱۱_ غافلوں اور قيامت كے منكرين كو انذار اور قيامت ميں حسرت كے اسباب سے خوف دلانا پيغمبر اكرم(ع) كے وظائف ميں سے ہے_وأنذ رهم يوم الحسرة وهم فى غفلة وهم لا يؤمنون

۱۲_ لوگوں انكے اخروى انجام سے غفلت سے ڈرانے اور بيدار كرنے كا ضرورى ہونا _وأنذرهم وهم فى غفلة

۱۳_ قيامت سے غفلت، كفر اختيار كرنے اور بے ايمان ہونے كا پيش خيمہ ہے _

وأنذرهم يوم الحسرة وهم فى غفلة وهم لايؤمنون

۱۴_عن رسول الله (ص) : إذا دخل أهل الجنّةالجنّة وأهل النار النار يقال : يا أهل الجنة خلود فلا موت ويا أهل النار خلود فلا موت ثم قرا رسول الله (ص) : (وأنذ رهم يوم الحسرة إذقضى الا مروهم

۶۷۸

فى غفلة ) وأشاربيده و قال : أهل الدنيا فى غفلة (۱) رسول اكر م(ص) سے روايت ہوئي ہے جببہشتى جنت ميں اور جہنمى جہنم ميں چلے جائيں گے _ تو كہا جائيگا اے جنت والو( يہ جگہ) تمھار ے ليے جاودانى ہے اور موت نہيں ہے اے جہنّم والو (يہ جگہ ) تمھار ے ليے جاودانى ہے اور موت نہيں ہے پھررسول خدا (ص) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي''أنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر و هم فى غفلة '' اس وقت آنحضرت نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ كيا اور فرمايا :اہل دنيا غفلت ميں ہيں _

آنحضرت :آنحضرت كى ذمہ دارى ۱;۱۱; ; آنحضرت كے ڈراوے ۱;۱۱

انسان :انسانوں كى غفلت ۱۴//جنت :جنت ميں جاودانى ۱۴

جہنم :جہنم ميں جاودانى ۱۴//حسرت :آخرت ميں حسرت كے اسباب ۵;۷;۸

ڈراوا:اخروى انجام سے ڈرائوا ۱۲; اخروى حسرت سے ڈراوا ۱۱; قيامت سے ڈراوا ۱

روايت :۱۴

ظالمين:ظالموں كى اخروى حسرت ۵

ظلم:ظلم كے موارد۹

عقيدہ :الله تعالى كے فرزند كے بارے ميں عقيدہ ركھنے كے اخروى آثار ۷

عمل :عمل كى فرصت ۴; عمل كے اخروى آثار ۲

غافلين :غافلين كو انذار ۱۱; عافلين كوانذار كرنے كى اہميت ۱۲

غفلت :اخروى حسرت سے غفلت ۹; قيامت سے غفلت كے آثار ۱۳

فرصت :فرصت كے تباہ ہونے كے آثار ۵

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كو انذار۱۱; قيامت كى خصوصيات ۲،۴،۶ ;قيامت كے نام ۳; قيامت ميں انجام كى تعيين ۶; قيامت ميں حسرت ۱

كفار :كفار كى اخروى حسرت ۵

____________________

۱) الدرامنشور ج۵ ص۵۱۱ و۵۱۲_

۶۷۹

كفر :كفر كا پيش خيمہ ۱۳

مشركين :مشركين كى بے ايمانى ۱۰; مشركين كى غفلت ۱۰

معاد:معاد كو جھٹلانا ۹

موت :غفلت كے ساتھ مرنے كے آثار ۸; كفر كے ساتھ مرنے كے آثار ۸

يوم الحسرة :۳

آیت ۴۰

( إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ )

بيشك ہم زمين اور جو كچھ زمين پر ہے سب كے وارث ہيں اور سب ہمارى ہى طرف پلٹا كرلائے جائيں گے (۴۰)

۱_ الله تعالى سارى زمين اور زمين والوں كا تنہا وارث ہے _إنا نحن نرث الأرض ومن عليه

۲_ الله تعالى كى مالكيت كے سوا باقى تمام مالك لغو اور فناء ہوجائيں گى _إنا نحن نرث الأرض ومن عليه

الله تعالى ابھى بھى كائنات كا حقيقى مالك ہے اس ليے ورثہ پانا سے مراد حقيقت ميں مالكيت كا انتقال نہيں ہے بلكہ مراد، اس سے دنيا كى اعتبارى مالكتيوں كا فناء ہونا اور انكے ساتھ مالكوں كا بھى فنا ہونا ہے تا كہ حقيقى مالك كامل طور پر ظاہر ہو اور اسكے مقابل كوئي اعتبار نہ رہے_

۳_مال و متاع اور طاقتيں كفرو غفلت ميں پڑنے كيلئے بڑے اسباب ميں سے ہيں _وهم فى غفلة وهم لا يؤمنون إنا نحن نرث الأرض

اس آيت كى گذشتہ آيت سے ربط كى وجوہات ميں سے ايك سبب غفلت اور اسے ختم كرنے كا بيان ہے اس آيت ميں الله تعالى نے لوگوں كو اپنے اندر غفلت كے اسباب ختم كرنے پر توجہ دلاتے ہوئے دنيا كى ثروت اور اہل زمين كے فناء ہونے پر تاكيد فرمائي _

۴_ تمام انسان، الله تعالى كى طرف لوٹا ئے جائيں گے_وإلينا يرجعون

( يرجعون) كے مجہول ہونے سے معلوم ہوتا ہے كہ خواہ انسان چاہيں يا نہ چاہيں الله تعالى كى طرف لوٹا ئے جائيں گے _

۵_ زمين كى تمام مخلوقات الله تعالى كى طرف لوٹ رہى ليں _ومن عليها وإلينا يرجعون

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779