تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218366 / ڈاؤنلوڈ: 3787
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

ترين صفات كا مالك ہے اور يہ نسبت اس دعوى كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

۱۱_خداوند عالم عزير (ناقابل شكست) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_وهو العزيز الحكيم

۱۲_ عزت اور حكمت ، خداوند عالم كى عالى ترين صفات كا مظہر ہيں _ولله المثل الا على وهو العزيز الحكيم

۱۳_خداوند عالم كى عزت و حكمت اس چيز سے سازگار نہيں كہ اس كى طرف بيٹى كى نسبت دى جائے _

ويجعلون لله البنات ...وهو العزيز الحكيم

۱۴_عن الصادق عليه‌السلام فى معنى قوله تعالي''وللّه المثل الا علي'' انّه قال: الذى لا يشتبه شى ولا يوصف ولا يتوهم ملاك المثل الا علي'' (۱)

امام صادق سے خداوند عالم كے اس قول''وللّه المثل الّا علي'' كے معنى كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا : خداوند عالم وہ ذات ہے جس كے مشابہ كوئي چيز نہيں اور وہ قابل توصيف نہيں ہے اور نہ ہى وہ وہم و خيال ميں سما سكتا ہے اور يہى''ولله المثل الا علي'' كا مطلب ہے_

آخرت:آخرت كو جھٹلانے والوں كى پليدى ۲; آخرت كو جھٹلانے والے ۳

اسماء وصفات:حكيم۱۱; عزيز۱۱

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۴; الله تعالى كى توصيف۱۴; الله تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; الله تعالى كى صفات۸،۹،۱۰،۱۱; الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۱۰،۱۳; الله تعالى كى عزّت ۱۲،۱۳; الله تعالى كے مختصّات۸; الله تعالى كے منزّہ ہونے كے دلائل ۹

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱; جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۳; جاہليت كے مشركين كى فكر ۴; جاہليت ميں بيٹى ۴; جاہليت ميں د ختر كشى كا سرچشمہ۱

روايت:۱۴

صفات:عالى ترين صفات ۸،۹،۱۰; ناپسنديدہ صفات ۵

عقيدہ:عقيدہ كے نفيساتى آثار ۷

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص۳۲۴، ح۱ ،۵۰ تفسير برہان ، ج۲ ، ص۳۷۳ ،ح۴_

۴۸۱

آیت ۶۱

( وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍ وَلَكِن يُؤَخِّرُهُمْ إلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

اگر خدا لوگوں سے ان كے ظلم كا مواخذہ كرنے لگتا تو روئے زمين پر كسى رينگنے والے كو بھى نہ چھوڑتا ليكن وہ سب كو ايك معين مدّت تك كے لئے ڈھيل ديتا ہے اس كے بعد جب وقت آ جائے گا تو پھر نہ ايك ساعت كى تاخير ہوگى اور نہ تقديم _

۱_خداوند عالم ، ظالم افراد كو مہلت ديتا ہے اور انہيں ان كى خلاف كاريوں كے مقابلہ ميں فوراً ہلاك كرتا ہے _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّر هم الى اجل: مسمّي

ظلم كے معنى _ جو كہ اشياء كو ان كے مناسب مقام پر قراد نہ دينا ہے_ كو مد نظر ركھتے ہوئے اس سے مراد ،ہر غلط اور نامناسب كا م ہے_

۲_ظالم انسانوں كا مورد مؤاخذہ قرار پانا ، خود ان كے عمل كا نتيجہ ہے _ولو يؤاخذاللّه الناس بظلمهم

۳_ خداوند عالم كى طرف سے ظالم افراد كے دنياوى مؤاخذہ كى صورت ميں زمين پر چلنے والى كوئي چيز باقى نہيں رہے گي_

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۴_ خدا پر افتراء اور شرك كى سزا، اس قدر شديد اور سخت ہے كہ اس كے تحقق كى صورت ميں تمام چلنے والى اشياء اس سے محفوظ نہيں رہيں گي_

بربّهم يشركون ...كنتم تفترون _يجعلون لله البنات ولويوا خذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۵_ خداوند عالم كى طرف نامناسب امور كى نسبت دينا اوربيٹيوں كا قتل ، ايك ظالمانہ فعل ہے_

كنتم تفترون _ ويجعلون لله البنات سبحانه ...ا م يدسّه فى التراب ...ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

آيات كا سياق جو كہ مشركين اور خدا كے بارے ميں ان كے باطل عقائد كے سلسلہ ميں تھا كے قرينہ كى بناء پر ممكن ہے ''الناس'' سے مراد ، مشركين ہوں اور ''الناس'' پر الف لام عہد ذكرى ہو_

۶_ خداوند عالم كى طرف ناروا باتوں كى نسبت دينے كے با وجود مشركين مكہ دنياوى عقوبت ميں گرفتار نہ ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي_كنتم تفترون _ويجعلون لله لبنات ولو يؤاخذ اللّه الناس من بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۴۸۲

۷_ظالموں كے دنياوى مؤاخذہ اور عقوبت پر خداوند عالم كى تصميم كى صورت ميں تمام انسان ہلاك ہو جاتے اور ان كى نسل ختم ہو جاتى _ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

احتمال ہے كہ ''الناس'' اور ''بظلمہم '' كے قرينہ نيز گناہ گار كے گناہ سے متناسب سزا كى بناء پر ''دابّة'' سے مراد ، انسان ہوں _

۸_تمام انسانوں كى موت كا وقت، مقرر ہے_ولكن يوخّر هم الى ا جل مسمّي

۹_ظالم افراد كو وقتى طور پر معاف كرنا اور ان كى عقوبت اور مؤاخذہ ميں تاخير كرنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ انہيں ہميشہ كے ليے چھوڑديا گيا ہے_ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّر هم الى اجل مسّّمي

۱۰_ تمام انسان ايك قسم كے گناہ اور نامناسب فعل كے مرتكب ہوتے ہيں _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

كلمہ''الناس'' پر الف لام استغراق كى وجہ سے عموميت پر دلالت كررہا ہے اور نيز يہ كہ عقوبت اور مؤاخذہ كى صورت ميں كوئي انسان ( اگر دابّة سے مراد انسان ہوں ) باقى نہيں بچے گا ممكن ہے يہ مذكورہ تفسير كے ليے مويّد ہو_

۱۱_ظالم انسانوں كى سزا اور مؤاخذہ، مقررہ وقت پر انجام پائے گا_ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ...ولكن يوخّر هم الى اجل مسمّي

۱۲_ظالم انسانوں كى موت كا وقت مقرر ہونا، ان كے مؤاخذہ اور عقوبت كو تاخير ميں ڈالنے پر دليل ہے_

ولو يؤاخذه اللّه الناس بظلمهم ...ولكن يوخّر هم الى اجل : مسمّي

۱۳_ انسانوں كے ليے موت كا وقت مقرر كرنا اور ظالموں كو سزا اور مؤاخذہ دينے كا ارادہ كرنا يا اسے موخّر كرنا خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_

ولو يؤاخذه اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّرهم الى اجل: مسمّي

۱۴_زمين پر زندگى كى بقاء كى مصلحت ، ظالموں كودنياوى سزا دينے كى مصلحت سے زيادہ اہم ہے _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخرّ هم الى اجل: مسمّي

۱۵_ ظالم انسانوں كى موت كا مقرر وقت پہنچتے ہى وہ بغير كسى فاصلہ كے فوراً مرجائيں گے_

فاذا جاء ا جلهم لا يستا خرون ساعة ولا يستقدمون

۴۸۳

۱۶_ كوئي سبب بھى انسانوں كى موت كے مقررہ وقت ميں كمى و بيشى نہيں كر سكتا _

فاذا اجلهم لا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون

۱۷_''عن ابى عبداللّه'' ...وامّا الاجل المسمّى فهو الذى ينزّل ممّا يريد ان يكون من ليلة القدر الى مثلها من قابل ...'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے ...''اجل مسمّي''يہ ہے كہ خداوند عالم ايك شب قدر سے دوسرى شب قدر كے ما بين جس چيز كا ارادہ كرتا ہے اس كا وقت پہنچ جاتا ہے_

۱۸_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام '' ...قال: تعدّ السنين ثم تعّد الشهور ثم تعدّ الايام ثم تعدّا الساعات ثم تعّد النفس ''فإذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون'' (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: عمر كے سال شمار ہوتے ہيں پھر اس كے مہينہ اور پھر اس كے دن اور اس كے بعد اس كى گھڑياں اور پھر انسان كے سانس: فإذا جاء اجلہم

۱۹_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام فى قوله تعالي''اجل مسمّى ''قال : ...هو الذى قال اللّه : (اذا جاء أجلهم لايستأخرون ساعة ولا يستقدمون'' وهوالذى سمّى لملك الموت فى ليلة القدر (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے اجل مسمّى كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ وہ اجل يہ ہے كہ جس كے بارے ميں خداوند عالم نے يہ فرمايا ہے:''اذا جاء اجلهم ديستا خرون ساعة ولا يستقدمون'' اور وہى ہے كہ جس كا ذكر شب قدر ميں آسمان كے ملائكہ كے ليے كيا گيا ہے اور وہ معين شدہ ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۱ ،ص۳۵۴،ح۵ ، نوراثقلين،ج۱ ،ص۷۰۳ ، ح۱۴

۲) كافى ج۳، ص۲۶۲،ح۴۴ نورا لثقلين ،ج۲، ص۲۷ ح۹۸_

۳) تفسير عياشى ،ج۱،ص۳۵۴، ح۶نورالثقلين ،ج۲ ،ص۲۷ ، ح۱۰۰_

۴۸۴

اجل:اجل مسمّي۸،۱۵; اجل مسمّى سے مراد۱۷; اجل مسمّى كا حتمى ہونا ۱۶،۱۸،۱۹; اجل مسمّى كو معين كرنے كا سرچشمہ ۱۳

افترائ:الله تعالى پر افتراء ۶; الله تعالى پرافتراء كا ظلم ہونا ۵; الله تعالى پر افتراء كى سزا۴

الله تعالي:الله تعالى كا ارادہ ۷; الله تعالى كى سنتيں ۱; الله تعالى كى مہلتوں كا فلسفہ ۳; الله تعالى كى مہلتيں ۱،۶

انسان:انسانوں كا ختم ہو جانا ۷; انسان كا معصيت كرنا ۱۰ ; انسانوں كى اجل ۸،۱۳; انسانوں كى موت ۱۵

دختر كشي:دختركشى كا ظلم ہونا ۵

روايت:۱۷،۱۸،۱۹

سنت الہي:الہى سنت كا مہلت دينا ۱

سزا:سزا كے مراتب

شرك:شرك كى سزا۴

ظالمين:ظالموں كو مہلت دينا ۱،۹، ۱۴; ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۳،۱۲; ظالموں كى دنياوى سزا۱۴; ظالموں كى دنياوى سزا كے آثار ۷; ظالموں كى سزا۲; ظالموں كى سزا كا حتمى ہونا ۱۱; ظالموں كى سزا كا سرچشمہ ۱۳; ظالموں كى سزا كى تاخير كا فلسفہ ۱۲; ظالموں كى سزا ميں تاخير ۹،۱۳; ظالموں كے دنياوى مؤاخذہ كے آثار ۷

ظلم:ظلم كے موارد۵

عذاب:عذاب كے اسباب۲

عمل:عمل كے آثار۲

گناہ گار:۱۰

مكّہ كے مشركين:مكّہ كے مشركين كا افترائ۶; مكّہ كے مشركين كو مہلت دينا ۶

نسل:نسل كى بقاء كى اہميت ۱۴

۴۸۵

آیت ۶۲

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَى لاَ جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ الْنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ )

يہ خدا كے لئے وہ قرار ديتے ہيں جو خود اپنے لئے ناپسند كرتے ہيں اور ان كى زبانيں يہ غلط بيانى بھى كرتى ہيں كہ آخرت ميں ان كے لئے نيكى ہے حالانكہ يقينى طور پر ان كے لئے جہنم ہے اور يہ سب سے پہلے ہى ڈالے جائيں گے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى طرف ايسى چيزوں كى نسبت ديتے تھے _جنہيں وہ خود اپنے ليے پسند نہيں كرتے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

ما قبل آيات ( ويجعلون لله البنات) كے قرينہ كى بناء پر ''يجعلون'' ( وہ قرار ديتے ہيں ) سے مراد، نسبت دينا اور متصف كرنا ہے_

۲_ زمانہ جاہليت كے مشركين ، اپنے ہاں بيٹى كى ولادت سے نفرت كرتے تھے_

ويجلعون لله البنات ...واذا بشرّ احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوداً و هو كظيم ...ويجعلون لله ما يكرهون

آيت نمبر (۵۷) ''ويجعلون لله البنات'' كے قرينہ كى بناء پر ''ما يكرہون'' ميں ''ما '' سے مرد ممكن ہے ''بنات'' ہو_

۳_ مشركين، خداوند عالم كى پاكيزگى كو ختم اور اس كى عظمت كو كم كرنے كے در پے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

احتمال ہے كہ خداوند عالم كى طرف مشركين كا ايسى مذموم چيز كہ جو خود ان كے ليے ناپسنديدہ تھى كى نسبت دينے كا مقصد، ممكن ہے مذكورہ نكتہ ہو_

۴_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى طرف ناروا چيزوں كى نسبت دينے كے باوجود اس كى

۴۸۶

ذات پر يقين ركھتے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

۵_زمانہ جاہليت كے مشركين ، جھوٹ بولنے والے اور جھوٹے مطالب كوآراستہ و مزّين كرنے والے تھے_

وتصف السنتهم الكذب

''الكذب ''''تصف'' كا مفعول ہے _ مشركين كے ليے فعل ''يكذب '' كى بجائے اس طرح صفت لانا ، اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ جھوٹے مطالب كى توصيف كرتے اور ان كو آراستہ و مزّين صورت ميں پيش كرتے تھے_

۶_ خداوند عالم كى طرف ناپسنديدہ امور كى نسبت دينے كے باو جود ، مشركين اپنے ليے اچھى عاقبت كا دعوى كرتے تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون و تصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

۷_ مشركين كا اپنے ليے اچھے انجام كا دعوى كرنا ، ايك جھوٹا اور حقيقت سے دور دعوى تھا _وتصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى ''ا ن لهم الحسنى '' ''الكذب'' كے ليے بدل ہے_

۸_ مشركين يہ دعوى كرتے تھے كہ جنت ان كے ليے ہے _وتصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

احتمال ہے كہ بعد والے جملہ''ان لہم النار'' كے قرينہ كى بناء پر ''ان لہم الحسني'' سے مراد، بہشت ہو_

۹_مشركين ، بيٹے كے ذريعہ اپنى نسل كوباقى ركھنا، اپنے ليے نيك انجام خيال كرتے تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون و تصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

احتمال ہے كہ ''يجعلون لله البنات ...و لہم ما يشتہون'' اور 'يجعلون لله ما يكرہون'' كے قرينہ كى بناء پر ''الحسنى '' سے مراد، مشركين كا ان بيٹوں كے ذريعہ كہ جن كا وہ اپنے ليے دعوى كرتے تھے ، نسل كو جارى ركھنا ہے_

۱۰_ خداوند عالم كى طرف ناروا امور كى نسبت دينے كے مقابلہ ميں مشركين اپنے ليے برتر چيزوں كے قائل تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون ...ان لهم الحسنى

۱۱_ بے شك، خداوند عالم پر افتراء باندھنے والے مشركين كى سزا ،جہنم كى آگ ہے_لاجرم ان لهم النار

۱۲_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا اور اس كى طرف ناروا نسبت دينا ، جہنم كى آگ كا سبب ہے_

عمّا كنتم تفترون ويجعلون لله البنات ...ويجعلون لله ما يكرهون ...لا جرم ان لهم النار

۴۸۷

۱۳_ مشركين ، سب سے پہلے جہنم كى آگ ميں داخل ہو نگے_لا جرم ان لهم النار و انهم مفرطون

(فرط مصدر) سے مفرط كا معنى آگے ہونا ، سبقت اور جلدى كرنا ہے_

۱۴_ افتراء باندھنے والے مشركين كو جہنم ميں ان كے حال پر چھوڑ ديا جائے گا اور ان كو فراموش كرد يا جائے گا_

لا جرم ان لهم النار انهم مفرطون

لغت ميں ''فرط''كا معنى ترك ذكر ہوا ہے اور مذكورہ تفسير اسى معنى كى بناء پر ہے_

افترائ:الله تعالى پر افتراء ۱،۱۰; الله تعالى پر افتراء باندھنے كى سزا ۱۲

الله تعالي:الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۴; الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى سزا ۱۱; الله تعالى پر افتراء باندھنے والے افراد ۱،۴; الله تعالى كى پاكيزگى كو ختم كرنا ۳

بيٹي:بيٹى سے نفرت

جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسومات۲;زمانہ جاہليت كے مشركين كا افتراء ۱;زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۹; زمانہ جاہليت كے مشركين كا جھوٹ بولنا ۵; زمانہ جاہليت كے مشركين كا دعوي۸; زمانہ جاہليت كے مشركين كى خدا شناسى ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين كى فكر۹; زمانہ جاہليت كے مشركين ۱،۶،۷; زمانہ جاہليت كے مشركين كے سلوك كا طريقہ ۵; زمانہ جاہليت ميں بيٹى كا وجود۲

جہنم:جہنم كے اسباب ۱۱،۱۲;جہنم ميں پہلے داخل ہونے والے ۱۳

جھوٹ:جھوٹ بولنے والے افراد ۵; جھوٹ كو مزّين و آراستہ كرنا۵

مشركين:مشركين اور جنت ۸; مشركين اور نيك انجام ۶،۷،۹; مشركين جہنم ميں ۱۳،۱۴; مشركين كا باطل دعوى ۷،۸; مشركين كو فراموش كرد ياجانا ۱۴; مشركين كى دشمني۳; مشركين كى سزا ۱۱; مشركين كى نسل كى بقائ۹; مشركين كے افتراء ۱۰; مشركين كے تسلط كى خواہش۱۰; مشركين كے دعوے۶

۴۸۸

آیت ۶۳

( تَاللّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اللہ كى اپنى قسم كہ ہم نے تم سے پہلے مختلف قوموں كى طرف رسول بھيجے تو شيطان نے ان كار و بار كو ان كے لئے آراستہ كرديا اور وہى آج بھى ان كا سرپرست ہے اور ان كے لئے بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_ ظہور اسلام سے قبل ، مختلف امتوں كى طرف انبياء كوبھيجنے كے سلسلہ ميں خداوند عالم كا اپنى ذات كى قسم اٹھا نا_

تالله لقد ارسلنا الى امم ميں قبلك

۲_ خداوند عالم نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے ، امتوں ميں انبياء كو بھيجاہے_تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك

۳_ شيطان نے گذشتہ امتوں كے قبيح اعمال كو ان كى نگاہوں ميں مزّين كركے پيش كيا ہے_

لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزين لهم الشيطان اعملهم

عمل و كردار كو مزّين كرنا اور آيت كا ذيل ''ولہم عذاب اليم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ اعمال سے مراد، نامناسب اور قبيح كردار ہے_

۴_ نامناسب اعمال كو مزّين كركے پيش كرنا، شيطان كے اغوا كرنے كا ايك طريقہ ہے_فزيّن لهم الشيطن اعملهم

۵_ انسان خوبصورتى كى طرف ميلان وجھكاؤ ركھتا ہے جبكہ بد صورتى سے منہ پھير تا ہے _فزين لهم الشيطن اعملهم

چونكہ شيطان ،لوگوں كے قبيح اعمال كو آراستہ كركے پيش كرتا ہے اور اس طرح وہ ان كو گمراہ

۴۸۹

كرتا ہے يہ مذكورہ نكتہ پر علامت ہے_

۶_ گذشتہ اميتں شيطان پر فريفتہ ہوئيں او رانہوں نے انبياء كى اطاعت نہيں كي_

لقد ارسلنا الى امم من قبلك فز ّين لهم الشيطان اعمالهم

اس آيت ميں امتوں كو ديئے گئے وعدہ عذاب كے قرينہ كى بناء پر جملہ ''زيّنا لہم الشيطان'' اس بات سے كنايہ ہے كہ وہ انبياء كے سامنے سر تسليم خم نہيں ہوئيں _

۷_ ظاہرى نمود و نمائش كے ذريعہ ،دوسروں كو دھو كہ دينا شيطانى اور مذموم كام ہے_فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

۸_وہ امتيں جنہوں نے شيطانى كى گمراہى كے تحت تاثير، انبياء كى اطاعت نہيں كى وہ شياطين كى ولايت كے زير سايہ ہيں _

امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم فهو وليّهم اليوم

۹_ مشركين كا خداوند عالم پر افتراء اور اس كى طرف ناروا نسبت دينے كا سرچشمہ ، شيطان كى گمراہى ہے _

ويجعلون لله النبات ويجعلون لله ما يكرهون لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

گذشتہ امتوں كے درميان انبياء كى بعثت اور ان كا شياطين كى گمراہى كے تحت تاثير قرار پانے كاذكر ، ممكن ہے ان مشركين مكّہ پر انگشت نمائي ہو جو خداوند عالم كى طرف ناروا چيزوں كى نسبت ديتے تھے_

۱۰_ مشركين كے منفى پر وپيگنڈہ اور افتراء كے مقابلے ميں خداوند عالم نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلّى دى ہے _

ويجعلون لله البنات ...ويجعلون لله ما يكرهون تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

ان آيات كہ جن كا سياق ايك ہے ان ميں غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف انصراف كرنے سے احتمال يہ ہے كہ يہ مذكورہ مطلب كى خاطر ہو _

۱۱_ شيطان كى ظاہرى نمود نمائش ، انبياء كى تحريك كے ليے مانع ہے_تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

۱۲_ شيطان كى گمراہى اور اس كا ظاہرسازى كو تسلم كرنا ، اس كى سرپرستى كو قبول كرنے كا سبب ہے_

فز ّين لهم الشيطان اعمالهم فهو و ليّهم اليوم

۱۳_طول تاريخ ميں انبياء كى مخالفت كے واقعات ايك جيسے ہيں _

تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فز ّين لهم الشيطان اعمالهم فهو وليّهم اليوم

۱۴_ انبياء كى دعوت كا مناسب جو اب نہ دينے والى امتوں كے ليے دردناك عذاب ہے_

۴۹۰

ولهم عذاب اليم

۱۵_ خداوند عالم نے مشركين كو شيطان كے گمراہ كرنے اور اس كى ظاہرى سازش سے اجتناب كرنے سے خبر دار كيا ہے_

تااللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم ولهم عذاب اليم

اغوا كرنا:اغوا كرنے كى سرزنش۷

افترائ:خدا كى طرف افتراء باندھنے كا سرچشمہ ۹

الله تعالي:الله تعالى كى قسم۱; الله تعالى كے انذار۱۵

امتيں :امتوں كے عمال كو مزّين كرنا۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۲،۱۳; انبياء كى تحريك كے موانع ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۳; بعثت انبياء۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل انبياء۱،۲

انسان:انسان كى زيبائي طلبي۵; انسان كے ميلانات ۵

برائي:برائي سے نفرت ۵

تاريخ:تاريخ كا تكرار۱۳

شيطان:شيطان سے اجتناب ۱۵; شيطان كا ور غلانا ۳، ۱۵; شيطان كى سرپرستى كا زمينہ۱۲; شيطان كى سرپرستى كے شامل حالاافراد ۸; شيطان كے پيروكار ۶; شيطان كے پيرو كاروں پر ولايت۸; شيطان كے ور غلانے كى روش ۴; شيطان كے ور غلانے كے آثار ۹،۱۱; شيطان كے بہكاوے ميں آنے كے آثار ۱۲

عذاب:عذاب كے اسباب ۱۴; عذاب كے مراتب ۱۴

عصيان:انبياء كى معصيت ۶،۱۴;انبياء كى معصيت كرنے كے آثار ۸; انبياء كى معصيت كرنے والوں كو سزا ۱۴

عمل:شيطانى عمل۷; ناپسنديدہ عمل ۷; ناپسنديدہ عمل كو مزيّن كرنا ۳،۴

قرآن:قرآن كى قسميں ۱

۴۹۱

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا ورغلانے ميں آجانا ۶

ميلانات :زيبائي كى طرف ميلانات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلداري۱۰

مشركين:مشركين كا افترائ۱۰; مشركين كے افتراء كا سرچشمہ۹

مشركين مكّہ :مشركين مكہ كو انذار۱۵

آیت ۶۴

( وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلاَّ لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

اور ہم نے آپ پر كتاب صرف اس لئے نازل كى ہے كہ آپ ان مسائل كى وضاحت كرديں جن ميں يہ اختلاف كئے ہوئے ہيں اور يہ كتاب صاحبان ايمان كے لئے مجسمہ ہدايت اور رحمت ہے_

۱_ قرآن ،خداوند عالم كى طرف سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل شدہ كتاب ہے_وأنزلنا عليك الكتاب

''الكتاب'' ميں ''الف لام'' عہدى ذہنى ہے اور اس سے مراد ، قرآن كريم ہے_

۲_ قرآن، نزول كے ابتدائي زمانہ سے ہى كتاب كے عنوان سے جانا پہچانا جاتا ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب

۳_ قرآن كريم كے نزول كا مقصد ، لوگوں كے عقائدى اختلافات كى وضاحت كرنا ہے_

وما أنزلنا عليك الكتاب الاّلتبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۴_ لوگوں كے عقائدى اختلافات كى وضاحت كرنا ،

۴۹۲

نہايت اہم اور ضرورى امر ہے_وما أنزلنا عليك الكتب الاّ لتبيّن لهم الذى اختلفو ا فيه

۵_لوگوں كے عقائدى اختلاف كو حل كرنے كے ليے قرآن مجيد كى وضاحت كرنا، پيغمبر اكرم كى ايك ذمہ دارى ہے_

وما أنزلناعليك الكتاب لتبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۶_ قرآن، معاشرہ ميں عملى طور پر متحقق ہونے كے ليے ايك مفسر قرآن كامحتاج ہے_

وما أنزلنا عليك الكتاب التبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۷_ انسان، عقائدى اختلافات كو دور كرنے اور صحيح و برتر عقيدہ تك رسائي حاصل كرنے كے ليے وحى اور آسمانى تعليمات كا محتاج ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب لتبيّن لهم

۹_قرآن مجيد ، مؤمنين كے ليے ہدايت اور رحمت كى كتاب ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب ...هديً ورحمة لقوم يومنؤن

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۷

ضرورتيں :دين كى ضرورت ۷; وحى كى ضرورت ۷

عقيدہ:عقيدتى اختلاف كو بيان كرنا۳; عقيدتى اختلاف كوحل كرنا ۵،۷; عقيدتى اختلاف كو حل كرنے كى اہميت ۴; عقيدہ كى تصحيح كے عوامل و اسباب۷

علماء:علماء كى ذمہ دارى ۶

قرآن:تاريخ قرآن۲; قرآن كا كردار۶; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا وحى ہونا ۱; قرآن كا ہدايت كرنا۳،۹; قرآن كو بيان كرنا۵; قرآن كو بيان كرنے كى اہميت۶; قرآن كى رحمت۹; قرآن كے اسماء گرامي۲

كتاب:۲

مؤمنين:مؤمنين پر رحمت۹; مؤمنين كى ہدايت ۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وحى ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۵

۴۹۳

آیت ۶۵

( وَاللّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ )

اور اللہ ہى نے آسمان سے پانى برسايا ہے اور اس كے ذريعہ زمين كو مردہ ہونے كے بعد دوبارہ زندہ كيا ہے اس ميں بھى بات سننے والى قوم كے لئے نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم آسمان سے پانى (بارش) كو نازل كرنے والا ہے_واللّه انزل من السّماء ماء

۲_ آسمان ، پانى كا سرچشمہ ہے_واللّه انزل من السّماء ماء

۳_ خداوند عالم ، بارش كے پانى كے ذريعہ مردہ زمينوں كو زندہ كرنے والا ہے_

واللّه انزل من السّماء ماء فا حيا به الارض بعد موته

۴_ خداوند عالم نے پانى كو زندہ موجودات كے ليے مايہ حيات قرارديا ہے_فا حيا به الارض بعد موته

مذكورہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب ''الارض'' ''اہل زمين'' سے مراد ،ايسے زندہ موجودات ہوں جو زندگى اور موت كى لياقت ركھتے ہوں _

۵_ زمين، پانى سے بہرہ مند ہونے سے پہلے حيات سے محروم تھي_فاحياء به الارض بعد موته

۶_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كى مشيت و ارادہ كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

واللّه انزل من السماء ماء فاحيا ء به الارض بعد موته

۴۹۴

يہ جو خداوند عالم نے زمين كو پانى كے ذريعہ ، زندہ كيا( فاحيا بہ الارض) ممكن ہے مذكورہ تفسير كو بيان كررہا ہو _

۷_ آسمان سے ، بارش كا نزول اور اس كا ذريعہ ،مردہ زمين كا زندہ ہونا ، خداوند عالم كى نشانى ہے_

واللّه انزل من السّماء ماء فا حيا به الارض بعد موتها_ ان فى ذلك لاية

۸_ بارش كے پانى اور موجودات كى حيات كا خداوندعالم كى نشانى ہونا ، اہل حق كے ليے قابل درك ہے_

واللّه انزل من السماء ماء ...ان فى ذلك لاية لقوم يسمعون

۹_ حق كى سماعت، حقائق كو درك كا پيش خيمہ ہے_إن فى ذلك لا ية لقوم يسمعون

آسمان:آسمان كے فوائد ۲

آيات خدا:الله تعالى كى آفاقى آيات ۷; آيات خدا كو درك كرنا۸

برسنا:بارش كا برسنا ۷; بارش كے فوائد ۳; بارش كے برسنے كا سرچشمہ ۱

پاني:پانى كے فوائد۴،۵; پانى كے منابع ۲

حقائق:حقائق كو درك كرنے كا پيش خيمہ ۹

حق:حق كو قبول كرنے كے آثار ۶; حق كو قبول كرنے والوں كا ادراك ۸

خدا :خدا كا زندگى عطا كرنا۳;خدا كى مشيت كے مقامات كا اجراء ۶; خدا كے افعال ۱،۳

زمين:زمين پرزندگى عطا كرنے كا سرچشمہ۳; زمين پرزندگى كے اسباب۵; زمين كو زندگى عطا كرنا ۷; زمين كى تاريخ۵

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار ۶

موجودات:موجودات كى زندگى كے اسباب۴

۴۹۵

آیت ۶۶

( وَإِنَّ لَكُمْ فِي الأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَناً خَالِصاً سَآئِغاً لِلشَّارِبِينَ )

اور تمھارے لئے حيوانات ميں بھى عبرت كا سامان ہے كہ ہم ان كے شكم سے گوبر اور خون كے درميان سے خالص دودھ نكالتے ہيں جو پينے والوں كے لئے انتہائي خوشگوار معلوم ہوتا ہے _

۱_ اونٹ ، گائے اور گوسفند ميں انسانوں كے ليے درس عبرت ہے_وان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم

''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ خداوند عالم ،اونٹ ، گائے اور گوسفند كے داخل معدہ ميں فضلات اور خون كے درميان سے خالص دودھ نكالنے والا ہے_وان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناً خالصا ً سائغاً للشاربين

''فرث'' وہ گو برہے جو معدے كے اندر ہو اور ابھى باہر نہ نكلا ہو_

۳_ اونٹ گائے اور گوسفند كے داخل معدہ ميں فضلات اور خون كے درميان سے خالص دودھ كو نكالنے اور اس كو پينے كے قابل بنانا ، خداوند عالم كى نشانى ہے_وانّ لكم فى الا نعم لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

۴_ اونٹ، گائے اور گوسفند كے غذائي فضلہ اور خون كے درميان سے خالص دودھ كو خارج كرنے ميں انسا نوں كے ليے عبرت ہے_وانّ لكم فى الا نعم لبعرةٌ نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناًخالصاً سائغ

۴۹۶

للشاربين

۵_ اونٹ ، گائے اور گوسفند كا دودھ پينے كے قابل ، سالم اور تناول ميں سہل ہے_

وان لكم فى الا نعم لعبرةٌ نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

''خالصاً'' ( ہر چيز كا نچوڑ) اس كى سلامتى سے حكايت اور ، ''سائضاً'' (آسانى سے جارى ہونے والا)تناول ميں سہل ہونے سے حكايت كررہاہے_

۶_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادہ اور مشيت كے تحقق كا مقام ہيں _نسقيكم ممّا فى بطونه ...لبناً خالصاً سائغ

يہ جو خداوند عالم نے اونٹ گائے اور گوسفند كے خون اور فضلات سے انسان كے ليے خالص دودھ قرار ديا ہے_ممكن ہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہو_

۷_ اونٹ ، گائے اور گوسفند كے دودھ كى پيدا وار كا نظام اور اس كے غذائي مواد كى كيفيت ايك دوسرے سے مشابہ ہے_

وان لكم فى الا نعم لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

مذكورہ حيوانات كو مشترك تعبير ''انعام'' كے ساتھ ذكر كرنا ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كو رہا ہو_

آيات الہي:آيات الہى كے موارد۳

الله تعالي:الله تعالى كى مشيت كے اجرا كے مقام۶; الله تعالى كے افعال ۲

چوپائے:چوپاؤں كے دودھ دينے ميں مشابہت ۷; چوپاؤں كے دودھ ميں مشابہت۷

شتر:اونٹ سے عبرت حاصل كرنا۱; اونٹ كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; اونٹ كے دودھ كے فوائد ۵; اونٹ كے دودھ كے نكلنے سے عبرت حاصل كرنا ۴; اونٹ كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت ۲

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار ۶

عبرت:عبرت كے اسباب ۱،۴

غذا:غذا كے منابع۵

۴۹۷

گائے:گائے سے عبرت ۱; گائے كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; گائے كے دودھ كے فوائد ۵; گائے كے دودھ كے نكلنے سے عبرت ۴; گائے كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت۲

گوسفند:گوسفند سے عبرت ۱; گوسفند كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; گوسفند كے دودھ كے فوائد۵; گوسفند كے دودھ كے نكلنے سے عبرت ۴; گوسفند كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت ۲

آیت ۶۷

( وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَراً وَرِزْقاً حَسَناً إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور پھر خرمہ اور انگور كے پھلوں سے وہ شيرہ نكالتے ہيں جس سے تم نشہ اور بہترين رزق سب كچھ تيار كرليتے ہو اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كے ليے كجھور اور انگور كے ميوہ دار درختوں سے قابل نوش مائعات كا انتظام كياہے_

نسقيكم ممّا ومن ثمرات النخيل والا عناب

''من ثمرات'' جارو مجرور ما قبل آيت ذكر ''نسقيكم'' كے قرينہ كى بناء پر كا متعلق ''نسقيكم'' مقدر ہے اوراسى طرح اس كا جملہ''ان ّ لكم فى الانعام لعبرة'' پر عطف ہوا ہے_

۲_ كجھور و انگور كے درخت اور ان سے پينے والى چيزوں كا حصول ،نصيحت اور عبرت ہے_

من ثمرات النخيل و الا عناب تتخذون منه سكر

جملہ''من ثمرات ...'' كا جملہ''وان لكم فى الانعام لعبرة'' پر عطف كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مذكورہ تفسير كا استفادہ كيا گيا ہے_

۳_ كجھور اورانگور كے درخت ، انواع و اقسام كے محصولات اور ثمرات كے حامل ہيں _ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

۴_ صدراسلام ميں كجھور اور انگور سے شراب تيار كرنا رائج تھا_

ومن ثمرات النخيل و الا عناب تتخذون منه سكراً و رزقاً حسن

۵_ نشہ آور چيزوں كے علاوہ كجھور اورانگور كے تمام محصولات اچھے اور پسنديدہ ہيں _

ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

۴۹۸

مذكورہ ''تفسير'' سكركے''رزقاً حسناً'' كے تقابل سے حاصل ہوئي ہے يعنى سكرات كے علاوہ خرما اور انگور كے تمام محصولات كو اچھا اور پسنديدہ رزق قرار ديا گيا ہے_

۶_ اسلام ميں مسكرات كا مقابلہ تدريجى صورت ميں اور مرحلہ وار تھا_

ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ سورة مكى ہے اور اس وقت مسكرات ، حرام نہيں ہوئے تھے _ لہذا مسكرات كو پسنديدہ رزق كے مقابلہ ميں قرارد ينا ، مسكرات كے خلاف جہاد كرنے كے سلسلہ ميں پہلا قدم شمار كيا گيا ہے_

۷_ خرما اور انگور كے محصولات، انسان كے ليے كھانے پينے كے بہترين اور سالم محصولات ہيں _

نسقيكم ممّا ...من ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

تمام كھانے پينے كى چيزوں ميں انگور اور كجھور كے درختوں كے محصولات كا خاص وطور پر ذكر كرنا، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۸_ صاحبان عقل كے ليے كجھور اور انگور كے محصولات ميں خداوند عالم كى قدرت اور ربوبيت كى آيت اور نشانى ہے _

ومن ثمرات النخيل والاعنب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً ان فى ذلك لا يه لقوم يعقلون

۹_ كائنات كے حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كے ليے سمجھ بوجھ اور عقل مندى شرط ہے_

ان فى ذلك لا يه لقوم يعقلون

۱۰_ طبيعت اور قدرت الہيہ كے آثار كى شناخت كے ليے تعقل و خردمندى كے ذريعہ انسان كى تشويق كرنا چاہيے_

ومن ثمرات النخيل ...ان فى ذلك لا ية لقوم يعقلون

مذكورہ تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوتے ہے كہ آيت شريفہ كا لحن اور انداز تشويق اور ترغيب دلانے كے ساتھ سازگار ہے_

۱۱_ تعقل اور خردمندى ، حقائق كى صيحح شناخت كا ذريعہ

۴۹۹

ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

يہ تفسير اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ خداوند عالم نے طبيعت اور قدرت ربوبيت كے آثار كى شناخت كے سلسلہ ميں انسان كوتعقل اور فہم كى دعوت اور تشويق دلائي ہے_

۱۲_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام قال ...قد انزل اللّه ...''ومن ثمرات النخيل و الاعناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً ''فكان المسلمون بذلك ثم انزل اللّه آية التحريم هذه الآية:''انّما الخمر والميسر والانصاب فاجتنبوا ...'' فهذه آية التحريم وهى نسخت الآية الاخري'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ بے شك خداوند عالم نے ( يہ آيت) نازل فرمائي ہے''ومن ثمرات النخيل والاعناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً'' لہذا مسلمان اس طرح ( شراب بنانا اور اس كو پينا) عمل كرتے تھے پھر خداوند عالم نے شراب كى تحريم كے سلسلہ ميں يہ آيت نازل فرمائي''انمّا الخمر والمسير والا نصاب فاجتنبوا ''پس يہ آيت تحريم اور آيت دوسرى آيت كو نسخ كررہى ہے_

اللّہ تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۸; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۸; الله تعالى كے افعال۱

آيات خدا:آيات آفاقى كو درك كرنے كى تشويق۱۰; آيات خدا سے استفادہ كرنے كے شرائط ۹; آيات خدا كو درك كرنے كے شرائط ۹; الله تعالى كى آفاقى آيات ۸

احكام:احكام كا تدريجى ہونا ۱۲

انگور:آب انگور ۱; انگور كا آيات الہى سے ہونا۸; انگور كى محصولات ۲،۵،۸; انگور كى محصولات كا متنوع ہونا ۳;: انگور كے درخت سے عبرت ۲;انگور كے درخت كے فوائد۳; انگور كے فوائد۱،۷

تعقل:تعقل كے آثار ۹،۱۰،۱۱

روايت:۱۲

روزي:پسنديدہ روزي۵

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج۴، ص ۲۶۳، ح ۴۰ ; نور الثقلين، ج۳، ص۶۳، ح۶ ۱۲_

۵۰۰

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779