تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218320 / ڈاؤنلوڈ: 3784
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

ترين صفات كا مالك ہے اور يہ نسبت اس دعوى كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

۱۱_خداوند عالم عزير (ناقابل شكست) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_وهو العزيز الحكيم

۱۲_ عزت اور حكمت ، خداوند عالم كى عالى ترين صفات كا مظہر ہيں _ولله المثل الا على وهو العزيز الحكيم

۱۳_خداوند عالم كى عزت و حكمت اس چيز سے سازگار نہيں كہ اس كى طرف بيٹى كى نسبت دى جائے _

ويجعلون لله البنات ...وهو العزيز الحكيم

۱۴_عن الصادق عليه‌السلام فى معنى قوله تعالي''وللّه المثل الا علي'' انّه قال: الذى لا يشتبه شى ولا يوصف ولا يتوهم ملاك المثل الا علي'' (۱)

امام صادق سے خداوند عالم كے اس قول''وللّه المثل الّا علي'' كے معنى كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا : خداوند عالم وہ ذات ہے جس كے مشابہ كوئي چيز نہيں اور وہ قابل توصيف نہيں ہے اور نہ ہى وہ وہم و خيال ميں سما سكتا ہے اور يہى''ولله المثل الا علي'' كا مطلب ہے_

آخرت:آخرت كو جھٹلانے والوں كى پليدى ۲; آخرت كو جھٹلانے والے ۳

اسماء وصفات:حكيم۱۱; عزيز۱۱

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۴; الله تعالى كى توصيف۱۴; الله تعالى كى حكمت ۱۲،۱۳; الله تعالى كى صفات۸،۹،۱۰،۱۱; الله تعالى كى طرف بيٹى كى نسبت دينا۱۰،۱۳; الله تعالى كى عزّت ۱۲،۱۳; الله تعالى كے مختصّات۸; الله تعالى كے منزّہ ہونے كے دلائل ۹

جاہليت:جاہليت كى رسوم۱; جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۳; جاہليت كے مشركين كى فكر ۴; جاہليت ميں بيٹى ۴; جاہليت ميں د ختر كشى كا سرچشمہ۱

روايت:۱۴

صفات:عالى ترين صفات ۸،۹،۱۰; ناپسنديدہ صفات ۵

عقيدہ:عقيدہ كے نفيساتى آثار ۷

____________________

۱) توحيد صدوق ، ص۳۲۴، ح۱ ،۵۰ تفسير برہان ، ج۲ ، ص۳۷۳ ،ح۴_

۴۸۱

آیت ۶۱

( وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍ وَلَكِن يُؤَخِّرُهُمْ إلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

اگر خدا لوگوں سے ان كے ظلم كا مواخذہ كرنے لگتا تو روئے زمين پر كسى رينگنے والے كو بھى نہ چھوڑتا ليكن وہ سب كو ايك معين مدّت تك كے لئے ڈھيل ديتا ہے اس كے بعد جب وقت آ جائے گا تو پھر نہ ايك ساعت كى تاخير ہوگى اور نہ تقديم _

۱_خداوند عالم ، ظالم افراد كو مہلت ديتا ہے اور انہيں ان كى خلاف كاريوں كے مقابلہ ميں فوراً ہلاك كرتا ہے _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّر هم الى اجل: مسمّي

ظلم كے معنى _ جو كہ اشياء كو ان كے مناسب مقام پر قراد نہ دينا ہے_ كو مد نظر ركھتے ہوئے اس سے مراد ،ہر غلط اور نامناسب كا م ہے_

۲_ظالم انسانوں كا مورد مؤاخذہ قرار پانا ، خود ان كے عمل كا نتيجہ ہے _ولو يؤاخذاللّه الناس بظلمهم

۳_ خداوند عالم كى طرف سے ظالم افراد كے دنياوى مؤاخذہ كى صورت ميں زمين پر چلنے والى كوئي چيز باقى نہيں رہے گي_

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۴_ خدا پر افتراء اور شرك كى سزا، اس قدر شديد اور سخت ہے كہ اس كے تحقق كى صورت ميں تمام چلنے والى اشياء اس سے محفوظ نہيں رہيں گي_

بربّهم يشركون ...كنتم تفترون _يجعلون لله البنات ولويوا خذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۵_ خداوند عالم كى طرف نامناسب امور كى نسبت دينا اوربيٹيوں كا قتل ، ايك ظالمانہ فعل ہے_

كنتم تفترون _ ويجعلون لله البنات سبحانه ...ا م يدسّه فى التراب ...ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

آيات كا سياق جو كہ مشركين اور خدا كے بارے ميں ان كے باطل عقائد كے سلسلہ ميں تھا كے قرينہ كى بناء پر ممكن ہے ''الناس'' سے مراد ، مشركين ہوں اور ''الناس'' پر الف لام عہد ذكرى ہو_

۶_ خداوند عالم كى طرف ناروا باتوں كى نسبت دينے كے با وجود مشركين مكہ دنياوى عقوبت ميں گرفتار نہ ہوئے اور انہيں زندگى كى مہلت مل گئي_كنتم تفترون _ويجعلون لله لبنات ولو يؤاخذ اللّه الناس من بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

۴۸۲

۷_ظالموں كے دنياوى مؤاخذہ اور عقوبت پر خداوند عالم كى تصميم كى صورت ميں تمام انسان ہلاك ہو جاتے اور ان كى نسل ختم ہو جاتى _ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

احتمال ہے كہ ''الناس'' اور ''بظلمہم '' كے قرينہ نيز گناہ گار كے گناہ سے متناسب سزا كى بناء پر ''دابّة'' سے مراد ، انسان ہوں _

۸_تمام انسانوں كى موت كا وقت، مقرر ہے_ولكن يوخّر هم الى ا جل مسمّي

۹_ظالم افراد كو وقتى طور پر معاف كرنا اور ان كى عقوبت اور مؤاخذہ ميں تاخير كرنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ انہيں ہميشہ كے ليے چھوڑديا گيا ہے_ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّر هم الى اجل مسّّمي

۱۰_ تمام انسان ايك قسم كے گناہ اور نامناسب فعل كے مرتكب ہوتے ہيں _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة

كلمہ''الناس'' پر الف لام استغراق كى وجہ سے عموميت پر دلالت كررہا ہے اور نيز يہ كہ عقوبت اور مؤاخذہ كى صورت ميں كوئي انسان ( اگر دابّة سے مراد انسان ہوں ) باقى نہيں بچے گا ممكن ہے يہ مذكورہ تفسير كے ليے مويّد ہو_

۱۱_ظالم انسانوں كى سزا اور مؤاخذہ، مقررہ وقت پر انجام پائے گا_ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ...ولكن يوخّر هم الى اجل مسمّي

۱۲_ظالم انسانوں كى موت كا وقت مقرر ہونا، ان كے مؤاخذہ اور عقوبت كو تاخير ميں ڈالنے پر دليل ہے_

ولو يؤاخذه اللّه الناس بظلمهم ...ولكن يوخّر هم الى اجل : مسمّي

۱۳_ انسانوں كے ليے موت كا وقت مقرر كرنا اور ظالموں كو سزا اور مؤاخذہ دينے كا ارادہ كرنا يا اسے موخّر كرنا خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_

ولو يؤاخذه اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخّرهم الى اجل: مسمّي

۱۴_زمين پر زندگى كى بقاء كى مصلحت ، ظالموں كودنياوى سزا دينے كى مصلحت سے زيادہ اہم ہے _

ولو يؤاخذ اللّه الناس بظلمهم ما ترك عليها من دابّة ولكن يوخرّ هم الى اجل: مسمّي

۱۵_ ظالم انسانوں كى موت كا مقرر وقت پہنچتے ہى وہ بغير كسى فاصلہ كے فوراً مرجائيں گے_

فاذا جاء ا جلهم لا يستا خرون ساعة ولا يستقدمون

۴۸۳

۱۶_ كوئي سبب بھى انسانوں كى موت كے مقررہ وقت ميں كمى و بيشى نہيں كر سكتا _

فاذا اجلهم لا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون

۱۷_''عن ابى عبداللّه'' ...وامّا الاجل المسمّى فهو الذى ينزّل ممّا يريد ان يكون من ليلة القدر الى مثلها من قابل ...'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے ...''اجل مسمّي''يہ ہے كہ خداوند عالم ايك شب قدر سے دوسرى شب قدر كے ما بين جس چيز كا ارادہ كرتا ہے اس كا وقت پہنچ جاتا ہے_

۱۸_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام '' ...قال: تعدّ السنين ثم تعّد الشهور ثم تعدّ الايام ثم تعدّا الساعات ثم تعّد النفس ''فإذا جاء اجلهم لا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون'' (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: عمر كے سال شمار ہوتے ہيں پھر اس كے مہينہ اور پھر اس كے دن اور اس كے بعد اس كى گھڑياں اور پھر انسان كے سانس: فإذا جاء اجلہم

۱۹_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام فى قوله تعالي''اجل مسمّى ''قال : ...هو الذى قال اللّه : (اذا جاء أجلهم لايستأخرون ساعة ولا يستقدمون'' وهوالذى سمّى لملك الموت فى ليلة القدر (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے اجل مسمّى كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ وہ اجل يہ ہے كہ جس كے بارے ميں خداوند عالم نے يہ فرمايا ہے:''اذا جاء اجلهم ديستا خرون ساعة ولا يستقدمون'' اور وہى ہے كہ جس كا ذكر شب قدر ميں آسمان كے ملائكہ كے ليے كيا گيا ہے اور وہ معين شدہ ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۱ ،ص۳۵۴،ح۵ ، نوراثقلين،ج۱ ،ص۷۰۳ ، ح۱۴

۲) كافى ج۳، ص۲۶۲،ح۴۴ نورا لثقلين ،ج۲، ص۲۷ ح۹۸_

۳) تفسير عياشى ،ج۱،ص۳۵۴، ح۶نورالثقلين ،ج۲ ،ص۲۷ ، ح۱۰۰_

۴۸۴

اجل:اجل مسمّي۸،۱۵; اجل مسمّى سے مراد۱۷; اجل مسمّى كا حتمى ہونا ۱۶،۱۸،۱۹; اجل مسمّى كو معين كرنے كا سرچشمہ ۱۳

افترائ:الله تعالى پر افتراء ۶; الله تعالى پرافتراء كا ظلم ہونا ۵; الله تعالى پر افتراء كى سزا۴

الله تعالي:الله تعالى كا ارادہ ۷; الله تعالى كى سنتيں ۱; الله تعالى كى مہلتوں كا فلسفہ ۳; الله تعالى كى مہلتيں ۱،۶

انسان:انسانوں كا ختم ہو جانا ۷; انسان كا معصيت كرنا ۱۰ ; انسانوں كى اجل ۸،۱۳; انسانوں كى موت ۱۵

دختر كشي:دختركشى كا ظلم ہونا ۵

روايت:۱۷،۱۸،۱۹

سنت الہي:الہى سنت كا مہلت دينا ۱

سزا:سزا كے مراتب

شرك:شرك كى سزا۴

ظالمين:ظالموں كو مہلت دينا ۱،۹، ۱۴; ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۳،۱۲; ظالموں كى دنياوى سزا۱۴; ظالموں كى دنياوى سزا كے آثار ۷; ظالموں كى سزا۲; ظالموں كى سزا كا حتمى ہونا ۱۱; ظالموں كى سزا كا سرچشمہ ۱۳; ظالموں كى سزا كى تاخير كا فلسفہ ۱۲; ظالموں كى سزا ميں تاخير ۹،۱۳; ظالموں كے دنياوى مؤاخذہ كے آثار ۷

ظلم:ظلم كے موارد۵

عذاب:عذاب كے اسباب۲

عمل:عمل كے آثار۲

گناہ گار:۱۰

مكّہ كے مشركين:مكّہ كے مشركين كا افترائ۶; مكّہ كے مشركين كو مہلت دينا ۶

نسل:نسل كى بقاء كى اہميت ۱۴

۴۸۵

آیت ۶۲

( وَيَجْعَلُونَ لِلّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَى لاَ جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ الْنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ )

يہ خدا كے لئے وہ قرار ديتے ہيں جو خود اپنے لئے ناپسند كرتے ہيں اور ان كى زبانيں يہ غلط بيانى بھى كرتى ہيں كہ آخرت ميں ان كے لئے نيكى ہے حالانكہ يقينى طور پر ان كے لئے جہنم ہے اور يہ سب سے پہلے ہى ڈالے جائيں گے _

۱_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى طرف ايسى چيزوں كى نسبت ديتے تھے _جنہيں وہ خود اپنے ليے پسند نہيں كرتے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

ما قبل آيات ( ويجعلون لله البنات) كے قرينہ كى بناء پر ''يجعلون'' ( وہ قرار ديتے ہيں ) سے مراد، نسبت دينا اور متصف كرنا ہے_

۲_ زمانہ جاہليت كے مشركين ، اپنے ہاں بيٹى كى ولادت سے نفرت كرتے تھے_

ويجلعون لله البنات ...واذا بشرّ احدهم بالانثى ظلّ وجهه مسوداً و هو كظيم ...ويجعلون لله ما يكرهون

آيت نمبر (۵۷) ''ويجعلون لله البنات'' كے قرينہ كى بناء پر ''ما يكرہون'' ميں ''ما '' سے مرد ممكن ہے ''بنات'' ہو_

۳_ مشركين، خداوند عالم كى پاكيزگى كو ختم اور اس كى عظمت كو كم كرنے كے در پے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

احتمال ہے كہ خداوند عالم كى طرف مشركين كا ايسى مذموم چيز كہ جو خود ان كے ليے ناپسنديدہ تھى كى نسبت دينے كا مقصد، ممكن ہے مذكورہ نكتہ ہو_

۴_زمانہ جاہليت كے مشركين ، خداوند عالم كى طرف ناروا چيزوں كى نسبت دينے كے باوجود اس كى

۴۸۶

ذات پر يقين ركھتے تھے_ويجعلون لله ما يكرهون

۵_زمانہ جاہليت كے مشركين ، جھوٹ بولنے والے اور جھوٹے مطالب كوآراستہ و مزّين كرنے والے تھے_

وتصف السنتهم الكذب

''الكذب ''''تصف'' كا مفعول ہے _ مشركين كے ليے فعل ''يكذب '' كى بجائے اس طرح صفت لانا ، اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ جھوٹے مطالب كى توصيف كرتے اور ان كو آراستہ و مزّين صورت ميں پيش كرتے تھے_

۶_ خداوند عالم كى طرف ناپسنديدہ امور كى نسبت دينے كے باو جود ، مشركين اپنے ليے اچھى عاقبت كا دعوى كرتے تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون و تصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

۷_ مشركين كا اپنے ليے اچھے انجام كا دعوى كرنا ، ايك جھوٹا اور حقيقت سے دور دعوى تھا _وتصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى ''ا ن لهم الحسنى '' ''الكذب'' كے ليے بدل ہے_

۸_ مشركين يہ دعوى كرتے تھے كہ جنت ان كے ليے ہے _وتصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

احتمال ہے كہ بعد والے جملہ''ان لہم النار'' كے قرينہ كى بناء پر ''ان لہم الحسني'' سے مراد، بہشت ہو_

۹_مشركين ، بيٹے كے ذريعہ اپنى نسل كوباقى ركھنا، اپنے ليے نيك انجام خيال كرتے تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون و تصف السنتهم الكذب ان لهم الحسنى

احتمال ہے كہ ''يجعلون لله البنات ...و لہم ما يشتہون'' اور 'يجعلون لله ما يكرہون'' كے قرينہ كى بناء پر ''الحسنى '' سے مراد، مشركين كا ان بيٹوں كے ذريعہ كہ جن كا وہ اپنے ليے دعوى كرتے تھے ، نسل كو جارى ركھنا ہے_

۱۰_ خداوند عالم كى طرف ناروا امور كى نسبت دينے كے مقابلہ ميں مشركين اپنے ليے برتر چيزوں كے قائل تھے_

ويجعلون لله ما يكرهون ...ان لهم الحسنى

۱۱_ بے شك، خداوند عالم پر افتراء باندھنے والے مشركين كى سزا ،جہنم كى آگ ہے_لاجرم ان لهم النار

۱۲_ خداوند عالم پر افتراء باندھنا اور اس كى طرف ناروا نسبت دينا ، جہنم كى آگ كا سبب ہے_

عمّا كنتم تفترون ويجعلون لله البنات ...ويجعلون لله ما يكرهون ...لا جرم ان لهم النار

۴۸۷

۱۳_ مشركين ، سب سے پہلے جہنم كى آگ ميں داخل ہو نگے_لا جرم ان لهم النار و انهم مفرطون

(فرط مصدر) سے مفرط كا معنى آگے ہونا ، سبقت اور جلدى كرنا ہے_

۱۴_ افتراء باندھنے والے مشركين كو جہنم ميں ان كے حال پر چھوڑ ديا جائے گا اور ان كو فراموش كرد يا جائے گا_

لا جرم ان لهم النار انهم مفرطون

لغت ميں ''فرط''كا معنى ترك ذكر ہوا ہے اور مذكورہ تفسير اسى معنى كى بناء پر ہے_

افترائ:الله تعالى پر افتراء ۱،۱۰; الله تعالى پر افتراء باندھنے كى سزا ۱۲

الله تعالي:الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۴; الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى سزا ۱۱; الله تعالى پر افتراء باندھنے والے افراد ۱،۴; الله تعالى كى پاكيزگى كو ختم كرنا ۳

بيٹي:بيٹى سے نفرت

جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسومات۲;زمانہ جاہليت كے مشركين كا افتراء ۱;زمانہ جاہليت كے مشركين كا بيٹے كو پسند كرنا۹; زمانہ جاہليت كے مشركين كا جھوٹ بولنا ۵; زمانہ جاہليت كے مشركين كا دعوي۸; زمانہ جاہليت كے مشركين كى خدا شناسى ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين كا عقيدہ ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين كى فكر۹; زمانہ جاہليت كے مشركين ۱،۶،۷; زمانہ جاہليت كے مشركين كے سلوك كا طريقہ ۵; زمانہ جاہليت ميں بيٹى كا وجود۲

جہنم:جہنم كے اسباب ۱۱،۱۲;جہنم ميں پہلے داخل ہونے والے ۱۳

جھوٹ:جھوٹ بولنے والے افراد ۵; جھوٹ كو مزّين و آراستہ كرنا۵

مشركين:مشركين اور جنت ۸; مشركين اور نيك انجام ۶،۷،۹; مشركين جہنم ميں ۱۳،۱۴; مشركين كا باطل دعوى ۷،۸; مشركين كو فراموش كرد ياجانا ۱۴; مشركين كى دشمني۳; مشركين كى سزا ۱۱; مشركين كى نسل كى بقائ۹; مشركين كے افتراء ۱۰; مشركين كے تسلط كى خواہش۱۰; مشركين كے دعوے۶

۴۸۸

آیت ۶۳

( تَاللّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اللہ كى اپنى قسم كہ ہم نے تم سے پہلے مختلف قوموں كى طرف رسول بھيجے تو شيطان نے ان كار و بار كو ان كے لئے آراستہ كرديا اور وہى آج بھى ان كا سرپرست ہے اور ان كے لئے بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_ ظہور اسلام سے قبل ، مختلف امتوں كى طرف انبياء كوبھيجنے كے سلسلہ ميں خداوند عالم كا اپنى ذات كى قسم اٹھا نا_

تالله لقد ارسلنا الى امم ميں قبلك

۲_ خداوند عالم نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے ، امتوں ميں انبياء كو بھيجاہے_تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك

۳_ شيطان نے گذشتہ امتوں كے قبيح اعمال كو ان كى نگاہوں ميں مزّين كركے پيش كيا ہے_

لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزين لهم الشيطان اعملهم

عمل و كردار كو مزّين كرنا اور آيت كا ذيل ''ولہم عذاب اليم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ اعمال سے مراد، نامناسب اور قبيح كردار ہے_

۴_ نامناسب اعمال كو مزّين كركے پيش كرنا، شيطان كے اغوا كرنے كا ايك طريقہ ہے_فزيّن لهم الشيطن اعملهم

۵_ انسان خوبصورتى كى طرف ميلان وجھكاؤ ركھتا ہے جبكہ بد صورتى سے منہ پھير تا ہے _فزين لهم الشيطن اعملهم

چونكہ شيطان ،لوگوں كے قبيح اعمال كو آراستہ كركے پيش كرتا ہے اور اس طرح وہ ان كو گمراہ

۴۸۹

كرتا ہے يہ مذكورہ نكتہ پر علامت ہے_

۶_ گذشتہ اميتں شيطان پر فريفتہ ہوئيں او رانہوں نے انبياء كى اطاعت نہيں كي_

لقد ارسلنا الى امم من قبلك فز ّين لهم الشيطان اعمالهم

اس آيت ميں امتوں كو ديئے گئے وعدہ عذاب كے قرينہ كى بناء پر جملہ ''زيّنا لہم الشيطان'' اس بات سے كنايہ ہے كہ وہ انبياء كے سامنے سر تسليم خم نہيں ہوئيں _

۷_ ظاہرى نمود و نمائش كے ذريعہ ،دوسروں كو دھو كہ دينا شيطانى اور مذموم كام ہے_فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

۸_وہ امتيں جنہوں نے شيطانى كى گمراہى كے تحت تاثير، انبياء كى اطاعت نہيں كى وہ شياطين كى ولايت كے زير سايہ ہيں _

امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم فهو وليّهم اليوم

۹_ مشركين كا خداوند عالم پر افتراء اور اس كى طرف ناروا نسبت دينے كا سرچشمہ ، شيطان كى گمراہى ہے _

ويجعلون لله النبات ويجعلون لله ما يكرهون لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

گذشتہ امتوں كے درميان انبياء كى بعثت اور ان كا شياطين كى گمراہى كے تحت تاثير قرار پانے كاذكر ، ممكن ہے ان مشركين مكّہ پر انگشت نمائي ہو جو خداوند عالم كى طرف ناروا چيزوں كى نسبت ديتے تھے_

۱۰_ مشركين كے منفى پر وپيگنڈہ اور افتراء كے مقابلے ميں خداوند عالم نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلّى دى ہے _

ويجعلون لله البنات ...ويجعلون لله ما يكرهون تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

ان آيات كہ جن كا سياق ايك ہے ان ميں غيب كے صيغہ سے مخاطب كى طرف انصراف كرنے سے احتمال يہ ہے كہ يہ مذكورہ مطلب كى خاطر ہو _

۱۱_ شيطان كى ظاہرى نمود نمائش ، انبياء كى تحريك كے ليے مانع ہے_تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم

۱۲_ شيطان كى گمراہى اور اس كا ظاہرسازى كو تسلم كرنا ، اس كى سرپرستى كو قبول كرنے كا سبب ہے_

فز ّين لهم الشيطان اعمالهم فهو و ليّهم اليوم

۱۳_طول تاريخ ميں انبياء كى مخالفت كے واقعات ايك جيسے ہيں _

تاللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فز ّين لهم الشيطان اعمالهم فهو وليّهم اليوم

۱۴_ انبياء كى دعوت كا مناسب جو اب نہ دينے والى امتوں كے ليے دردناك عذاب ہے_

۴۹۰

ولهم عذاب اليم

۱۵_ خداوند عالم نے مشركين كو شيطان كے گمراہ كرنے اور اس كى ظاہرى سازش سے اجتناب كرنے سے خبر دار كيا ہے_

تااللّه لقد ارسلنا الى امم من قبلك فزيّن لهم الشيطان اعمالهم ولهم عذاب اليم

اغوا كرنا:اغوا كرنے كى سرزنش۷

افترائ:خدا كى طرف افتراء باندھنے كا سرچشمہ ۹

الله تعالي:الله تعالى كى قسم۱; الله تعالى كے انذار۱۵

امتيں :امتوں كے عمال كو مزّين كرنا۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۲،۱۳; انبياء كى تحريك كے موانع ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۳; بعثت انبياء۱; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل انبياء۱،۲

انسان:انسان كى زيبائي طلبي۵; انسان كے ميلانات ۵

برائي:برائي سے نفرت ۵

تاريخ:تاريخ كا تكرار۱۳

شيطان:شيطان سے اجتناب ۱۵; شيطان كا ور غلانا ۳، ۱۵; شيطان كى سرپرستى كا زمينہ۱۲; شيطان كى سرپرستى كے شامل حالاافراد ۸; شيطان كے پيروكار ۶; شيطان كے پيرو كاروں پر ولايت۸; شيطان كے ور غلانے كى روش ۴; شيطان كے ور غلانے كے آثار ۹،۱۱; شيطان كے بہكاوے ميں آنے كے آثار ۱۲

عذاب:عذاب كے اسباب ۱۴; عذاب كے مراتب ۱۴

عصيان:انبياء كى معصيت ۶،۱۴;انبياء كى معصيت كرنے كے آثار ۸; انبياء كى معصيت كرنے والوں كو سزا ۱۴

عمل:شيطانى عمل۷; ناپسنديدہ عمل ۷; ناپسنديدہ عمل كو مزيّن كرنا ۳،۴

قرآن:قرآن كى قسميں ۱

۴۹۱

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا ورغلانے ميں آجانا ۶

ميلانات :زيبائي كى طرف ميلانات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دلداري۱۰

مشركين:مشركين كا افترائ۱۰; مشركين كے افتراء كا سرچشمہ۹

مشركين مكّہ :مشركين مكہ كو انذار۱۵

آیت ۶۴

( وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلاَّ لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

اور ہم نے آپ پر كتاب صرف اس لئے نازل كى ہے كہ آپ ان مسائل كى وضاحت كرديں جن ميں يہ اختلاف كئے ہوئے ہيں اور يہ كتاب صاحبان ايمان كے لئے مجسمہ ہدايت اور رحمت ہے_

۱_ قرآن ،خداوند عالم كى طرف سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل شدہ كتاب ہے_وأنزلنا عليك الكتاب

''الكتاب'' ميں ''الف لام'' عہدى ذہنى ہے اور اس سے مراد ، قرآن كريم ہے_

۲_ قرآن، نزول كے ابتدائي زمانہ سے ہى كتاب كے عنوان سے جانا پہچانا جاتا ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب

۳_ قرآن كريم كے نزول كا مقصد ، لوگوں كے عقائدى اختلافات كى وضاحت كرنا ہے_

وما أنزلنا عليك الكتاب الاّلتبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۴_ لوگوں كے عقائدى اختلافات كى وضاحت كرنا ،

۴۹۲

نہايت اہم اور ضرورى امر ہے_وما أنزلنا عليك الكتب الاّ لتبيّن لهم الذى اختلفو ا فيه

۵_لوگوں كے عقائدى اختلاف كو حل كرنے كے ليے قرآن مجيد كى وضاحت كرنا، پيغمبر اكرم كى ايك ذمہ دارى ہے_

وما أنزلناعليك الكتاب لتبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۶_ قرآن، معاشرہ ميں عملى طور پر متحقق ہونے كے ليے ايك مفسر قرآن كامحتاج ہے_

وما أنزلنا عليك الكتاب التبيّن لهم الذى اختلفوا فيه

۷_ انسان، عقائدى اختلافات كو دور كرنے اور صحيح و برتر عقيدہ تك رسائي حاصل كرنے كے ليے وحى اور آسمانى تعليمات كا محتاج ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب لتبيّن لهم

۹_قرآن مجيد ، مؤمنين كے ليے ہدايت اور رحمت كى كتاب ہے_وما أنزلنا عليك الكتاب ...هديً ورحمة لقوم يومنؤن

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۷

ضرورتيں :دين كى ضرورت ۷; وحى كى ضرورت ۷

عقيدہ:عقيدتى اختلاف كو بيان كرنا۳; عقيدتى اختلاف كوحل كرنا ۵،۷; عقيدتى اختلاف كو حل كرنے كى اہميت ۴; عقيدہ كى تصحيح كے عوامل و اسباب۷

علماء:علماء كى ذمہ دارى ۶

قرآن:تاريخ قرآن۲; قرآن كا كردار۶; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا وحى ہونا ۱; قرآن كا ہدايت كرنا۳،۹; قرآن كو بيان كرنا۵; قرآن كو بيان كرنے كى اہميت۶; قرآن كى رحمت۹; قرآن كے اسماء گرامي۲

كتاب:۲

مؤمنين:مؤمنين پر رحمت۹; مؤمنين كى ہدايت ۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن ۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وحى ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۵

۴۹۳

آیت ۶۵

( وَاللّهُ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ )

اور اللہ ہى نے آسمان سے پانى برسايا ہے اور اس كے ذريعہ زمين كو مردہ ہونے كے بعد دوبارہ زندہ كيا ہے اس ميں بھى بات سننے والى قوم كے لئے نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم آسمان سے پانى (بارش) كو نازل كرنے والا ہے_واللّه انزل من السّماء ماء

۲_ آسمان ، پانى كا سرچشمہ ہے_واللّه انزل من السّماء ماء

۳_ خداوند عالم ، بارش كے پانى كے ذريعہ مردہ زمينوں كو زندہ كرنے والا ہے_

واللّه انزل من السّماء ماء فا حيا به الارض بعد موته

۴_ خداوند عالم نے پانى كو زندہ موجودات كے ليے مايہ حيات قرارديا ہے_فا حيا به الارض بعد موته

مذكورہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب ''الارض'' ''اہل زمين'' سے مراد ،ايسے زندہ موجودات ہوں جو زندگى اور موت كى لياقت ركھتے ہوں _

۵_ زمين، پانى سے بہرہ مند ہونے سے پہلے حيات سے محروم تھي_فاحياء به الارض بعد موته

۶_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كى مشيت و ارادہ كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

واللّه انزل من السماء ماء فاحيا ء به الارض بعد موته

۴۹۴

يہ جو خداوند عالم نے زمين كو پانى كے ذريعہ ، زندہ كيا( فاحيا بہ الارض) ممكن ہے مذكورہ تفسير كو بيان كررہا ہو _

۷_ آسمان سے ، بارش كا نزول اور اس كا ذريعہ ،مردہ زمين كا زندہ ہونا ، خداوند عالم كى نشانى ہے_

واللّه انزل من السّماء ماء فا حيا به الارض بعد موتها_ ان فى ذلك لاية

۸_ بارش كے پانى اور موجودات كى حيات كا خداوندعالم كى نشانى ہونا ، اہل حق كے ليے قابل درك ہے_

واللّه انزل من السماء ماء ...ان فى ذلك لاية لقوم يسمعون

۹_ حق كى سماعت، حقائق كو درك كا پيش خيمہ ہے_إن فى ذلك لا ية لقوم يسمعون

آسمان:آسمان كے فوائد ۲

آيات خدا:الله تعالى كى آفاقى آيات ۷; آيات خدا كو درك كرنا۸

برسنا:بارش كا برسنا ۷; بارش كے فوائد ۳; بارش كے برسنے كا سرچشمہ ۱

پاني:پانى كے فوائد۴،۵; پانى كے منابع ۲

حقائق:حقائق كو درك كرنے كا پيش خيمہ ۹

حق:حق كو قبول كرنے كے آثار ۶; حق كو قبول كرنے والوں كا ادراك ۸

خدا :خدا كا زندگى عطا كرنا۳;خدا كى مشيت كے مقامات كا اجراء ۶; خدا كے افعال ۱،۳

زمين:زمين پرزندگى عطا كرنے كا سرچشمہ۳; زمين پرزندگى كے اسباب۵; زمين كو زندگى عطا كرنا ۷; زمين كى تاريخ۵

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار ۶

موجودات:موجودات كى زندگى كے اسباب۴

۴۹۵

آیت ۶۶

( وَإِنَّ لَكُمْ فِي الأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَناً خَالِصاً سَآئِغاً لِلشَّارِبِينَ )

اور تمھارے لئے حيوانات ميں بھى عبرت كا سامان ہے كہ ہم ان كے شكم سے گوبر اور خون كے درميان سے خالص دودھ نكالتے ہيں جو پينے والوں كے لئے انتہائي خوشگوار معلوم ہوتا ہے _

۱_ اونٹ ، گائے اور گوسفند ميں انسانوں كے ليے درس عبرت ہے_وان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم

''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ خداوند عالم ،اونٹ ، گائے اور گوسفند كے داخل معدہ ميں فضلات اور خون كے درميان سے خالص دودھ نكالنے والا ہے_وان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناً خالصا ً سائغاً للشاربين

''فرث'' وہ گو برہے جو معدے كے اندر ہو اور ابھى باہر نہ نكلا ہو_

۳_ اونٹ گائے اور گوسفند كے داخل معدہ ميں فضلات اور خون كے درميان سے خالص دودھ كو نكالنے اور اس كو پينے كے قابل بنانا ، خداوند عالم كى نشانى ہے_وانّ لكم فى الا نعم لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

۴_ اونٹ، گائے اور گوسفند كے غذائي فضلہ اور خون كے درميان سے خالص دودھ كو خارج كرنے ميں انسا نوں كے ليے عبرت ہے_وانّ لكم فى الا نعم لبعرةٌ نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناًخالصاً سائغ

۴۹۶

للشاربين

۵_ اونٹ ، گائے اور گوسفند كا دودھ پينے كے قابل ، سالم اور تناول ميں سہل ہے_

وان لكم فى الا نعم لعبرةٌ نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

''خالصاً'' ( ہر چيز كا نچوڑ) اس كى سلامتى سے حكايت اور ، ''سائضاً'' (آسانى سے جارى ہونے والا)تناول ميں سہل ہونے سے حكايت كررہاہے_

۶_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادہ اور مشيت كے تحقق كا مقام ہيں _نسقيكم ممّا فى بطونه ...لبناً خالصاً سائغ

يہ جو خداوند عالم نے اونٹ گائے اور گوسفند كے خون اور فضلات سے انسان كے ليے خالص دودھ قرار ديا ہے_ممكن ہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہو_

۷_ اونٹ ، گائے اور گوسفند كے دودھ كى پيدا وار كا نظام اور اس كے غذائي مواد كى كيفيت ايك دوسرے سے مشابہ ہے_

وان لكم فى الا نعم لعبرة نسقيكم ممّا فى بطونه من بين فرث ودم لبناً خالصاً سائغاً للشاربين

مذكورہ حيوانات كو مشترك تعبير ''انعام'' كے ساتھ ذكر كرنا ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كو رہا ہو_

آيات الہي:آيات الہى كے موارد۳

الله تعالي:الله تعالى كى مشيت كے اجرا كے مقام۶; الله تعالى كے افعال ۲

چوپائے:چوپاؤں كے دودھ دينے ميں مشابہت ۷; چوپاؤں كے دودھ ميں مشابہت۷

شتر:اونٹ سے عبرت حاصل كرنا۱; اونٹ كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; اونٹ كے دودھ كے فوائد ۵; اونٹ كے دودھ كے نكلنے سے عبرت حاصل كرنا ۴; اونٹ كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت ۲

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل و اسباب كا كردار ۶

عبرت:عبرت كے اسباب ۱،۴

غذا:غذا كے منابع۵

۴۹۷

گائے:گائے سے عبرت ۱; گائے كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; گائے كے دودھ كے فوائد ۵; گائے كے دودھ كے نكلنے سے عبرت ۴; گائے كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت۲

گوسفند:گوسفند سے عبرت ۱; گوسفند كے دودھ كا آيات الہى سے ہونا ۳; گوسفند كے دودھ كے فوائد۵; گوسفند كے دودھ كے نكلنے سے عبرت ۴; گوسفند كے دودھ كے نكلنے كى كيفيت ۲

آیت ۶۷

( وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَراً وَرِزْقاً حَسَناً إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور پھر خرمہ اور انگور كے پھلوں سے وہ شيرہ نكالتے ہيں جس سے تم نشہ اور بہترين رزق سب كچھ تيار كرليتے ہو اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے انسانوں كے ليے كجھور اور انگور كے ميوہ دار درختوں سے قابل نوش مائعات كا انتظام كياہے_

نسقيكم ممّا ومن ثمرات النخيل والا عناب

''من ثمرات'' جارو مجرور ما قبل آيت ذكر ''نسقيكم'' كے قرينہ كى بناء پر كا متعلق ''نسقيكم'' مقدر ہے اوراسى طرح اس كا جملہ''ان ّ لكم فى الانعام لعبرة'' پر عطف ہوا ہے_

۲_ كجھور و انگور كے درخت اور ان سے پينے والى چيزوں كا حصول ،نصيحت اور عبرت ہے_

من ثمرات النخيل و الا عناب تتخذون منه سكر

جملہ''من ثمرات ...'' كا جملہ''وان لكم فى الانعام لعبرة'' پر عطف كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مذكورہ تفسير كا استفادہ كيا گيا ہے_

۳_ كجھور اورانگور كے درخت ، انواع و اقسام كے محصولات اور ثمرات كے حامل ہيں _ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

۴_ صدراسلام ميں كجھور اور انگور سے شراب تيار كرنا رائج تھا_

ومن ثمرات النخيل و الا عناب تتخذون منه سكراً و رزقاً حسن

۵_ نشہ آور چيزوں كے علاوہ كجھور اورانگور كے تمام محصولات اچھے اور پسنديدہ ہيں _

ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

۴۹۸

مذكورہ ''تفسير'' سكركے''رزقاً حسناً'' كے تقابل سے حاصل ہوئي ہے يعنى سكرات كے علاوہ خرما اور انگور كے تمام محصولات كو اچھا اور پسنديدہ رزق قرار ديا گيا ہے_

۶_ اسلام ميں مسكرات كا مقابلہ تدريجى صورت ميں اور مرحلہ وار تھا_

ومن ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ سورة مكى ہے اور اس وقت مسكرات ، حرام نہيں ہوئے تھے _ لہذا مسكرات كو پسنديدہ رزق كے مقابلہ ميں قرارد ينا ، مسكرات كے خلاف جہاد كرنے كے سلسلہ ميں پہلا قدم شمار كيا گيا ہے_

۷_ خرما اور انگور كے محصولات، انسان كے ليے كھانے پينے كے بہترين اور سالم محصولات ہيں _

نسقيكم ممّا ...من ثمرات النخيل والا عناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسن

تمام كھانے پينے كى چيزوں ميں انگور اور كجھور كے درختوں كے محصولات كا خاص وطور پر ذكر كرنا، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۸_ صاحبان عقل كے ليے كجھور اور انگور كے محصولات ميں خداوند عالم كى قدرت اور ربوبيت كى آيت اور نشانى ہے _

ومن ثمرات النخيل والاعنب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً ان فى ذلك لا يه لقوم يعقلون

۹_ كائنات كے حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كے ليے سمجھ بوجھ اور عقل مندى شرط ہے_

ان فى ذلك لا يه لقوم يعقلون

۱۰_ طبيعت اور قدرت الہيہ كے آثار كى شناخت كے ليے تعقل و خردمندى كے ذريعہ انسان كى تشويق كرنا چاہيے_

ومن ثمرات النخيل ...ان فى ذلك لا ية لقوم يعقلون

مذكورہ تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوتے ہے كہ آيت شريفہ كا لحن اور انداز تشويق اور ترغيب دلانے كے ساتھ سازگار ہے_

۱۱_ تعقل اور خردمندى ، حقائق كى صيحح شناخت كا ذريعہ

۴۹۹

ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

يہ تفسير اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ خداوند عالم نے طبيعت اور قدرت ربوبيت كے آثار كى شناخت كے سلسلہ ميں انسان كوتعقل اور فہم كى دعوت اور تشويق دلائي ہے_

۱۲_''عن ابى عبداللّه عليه‌السلام قال ...قد انزل اللّه ...''ومن ثمرات النخيل و الاعناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً ''فكان المسلمون بذلك ثم انزل اللّه آية التحريم هذه الآية:''انّما الخمر والميسر والانصاب فاجتنبوا ...'' فهذه آية التحريم وهى نسخت الآية الاخري'' (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ بے شك خداوند عالم نے ( يہ آيت) نازل فرمائي ہے''ومن ثمرات النخيل والاعناب تتخذون منه سكراً ورزقاً حسناً'' لہذا مسلمان اس طرح ( شراب بنانا اور اس كو پينا) عمل كرتے تھے پھر خداوند عالم نے شراب كى تحريم كے سلسلہ ميں يہ آيت نازل فرمائي''انمّا الخمر والمسير والا نصاب فاجتنبوا ''پس يہ آيت تحريم اور آيت دوسرى آيت كو نسخ كررہى ہے_

اللّہ تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۸; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۸; الله تعالى كے افعال۱

آيات خدا:آيات آفاقى كو درك كرنے كى تشويق۱۰; آيات خدا سے استفادہ كرنے كے شرائط ۹; آيات خدا كو درك كرنے كے شرائط ۹; الله تعالى كى آفاقى آيات ۸

احكام:احكام كا تدريجى ہونا ۱۲

انگور:آب انگور ۱; انگور كا آيات الہى سے ہونا۸; انگور كى محصولات ۲،۵،۸; انگور كى محصولات كا متنوع ہونا ۳;: انگور كے درخت سے عبرت ۲;انگور كے درخت كے فوائد۳; انگور كے فوائد۱،۷

تعقل:تعقل كے آثار ۹،۱۰،۱۱

روايت:۱۲

روزي:پسنديدہ روزي۵

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج۴، ص ۲۶۳، ح ۴۰ ; نور الثقلين، ج۳، ص۶۳، ح۶ ۱۲_

۵۰۰

:''فوكزه العالم ، فقتله_ فقال له موسى (ع) : ا قتلت نفساً زكية بغير نفس لقد جئت شيئاً نكراً؟ ''قال :'' فا دخل العالم يده فاقتلع كتفه فا إذا عليه مكتوب : كافر مطبوع'' (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے ...اس وقت كہ عالم ( خضر (ع) ) موسى (ع) كے ہمراہ جارہے تھے يكدم ايك لڑكے سے ملے كہ جو كھيل رہا تھا_ امام(ع) فرماتے ہيں كہ اس عالم نے اسے گھونسا ما را اور اسے قتل كرديا موسى (ع) نے اسے كہا :ا قتلت نفساً ذكية بغير نفس ...؟ امام فرماتے ہيں : اسكے بعد عالم نے ہاتھ بڑھا يا اور لڑكے كا كندھا نكالا كہ جس پر لكھا ہوا تھا كافر مطبوع ( يعنى وہ كافر كہ جس پر كفر كى مہرلگى ہو )

۱۲_عن أبى عبداللّه(ع) : ...وخرجا (موسي(ع) وخضر(ع) ) على ساحل البحر فإذا غلام يلعب مع غلمان ...فتورّ كه العالم فذبحه (۲)

امام صادق(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے ...وہ دونوں (موسي(ع) اورخضر(ع) ) دريا كے ساحل پر كشتى سے نكلے يكدم ايك لڑكے سے ملے كہ جو دوسرے چندلڑكوں سے كھيل رہاتھا ...پس اس عالم (خضر(ع) ) نے اسے ۱پنے زانو پر ڈالا اور ذبح كرديا //اوليا ء الله :اوليا ء الله كا عفو كرنا۳;اوليا ء الله كى صفات۳/بے گناہ لوگ:بے گناہ لوگوں كے قتل كا ناپسنديدہ ہونا ۱۰//خضر (ع) :خضر(ع) پر اعتراض ۵،۱۱; خضر(ع) كا سفر ۱;خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۴،۵،۱۱،۱۲;خضر(ع) كى نوجوان سے ملاقات ۲; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كاقتل ۴،۱۱،۱۲;خضر(ع) كے قصّہ ميں نوجوان كے قتل كا فلسفہ ۱۱;خضر(ع) كے قصّہ ميں نوجوانوں كى بے گناہى ۵

خطاكار لوگ:خطاكارلوگوں كومعاف كرنا۳;خطاكار لوگوں كى معذرت قبول كرنا۳

روايت :۱۱،۱۲//عمل :ناپسنديدہ عمل۱۰

قانون برائت :۶قصاص:قصاص كے احكام۹;يہوديت ميں قصاص۹

موسي(ع):موسي(ع) كا اعتراض ۵،۱۱; موسى (ع) كادينى تعصّب۸ ; موسي(ع) كاسفر۱ ; موسي(ع) كاعلم غيب ۷; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۴ ،۵،۱۱ ،۱۲;موسي(ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہى ۱;موسي(ع) كى فكر ۵; موسي(ع) كى معذرت قبول ہونا۱;موسي(ع) كى نوجوان كے ساتھ ملاقات ۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۳۵ج۵۳ ، نورالثقلين ج۳ص۲۸۶،ح۱۶۷_

۲) تفسير عياشى ج۲ ص۳۳۳ح۴۷ ،نورالثقلين ج۳ص۱۵۱۶_

۵۰۱

آیت ۷۵

( قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْراً )

بندہ صالح نے كہا كہ ميں نے كہا تھا كہ آپ ميرے ساتھ صبر نہيں كرسكتے ہيں (۷۵)

۱_حضرت خضر(ع) نے دوسرى بار اور بڑے واضح انداز ميں حضرت موسى كى بے صبرى او ر بلاوجہ سوالات پر انہيں تنبيہ اور خبر دار كيا _لقد جئت شيئاً نكراً _ قال ا لم أقل لك

حضرت خضر(ع) كى دوسرى تنبيہ ميں كلمہ '' لك '' آيا ہے اس كلمہ كے اضافہ ہونا اور يہ وضاحت كہ حضرت موسي(ع) كے بارے ميں يہ كلام آيا ہے، انكے سوال كے صحيح نہ ہونے پر تاكيد ہے _

۲_ حضرت خضر(ع) نے يہ كہ موسي(ع) انكے كاموں پر صبر نہيں كر سكتے تيسرى بار تاكيد كى ہے _

قال ا لم ا قل لك إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضرت خضر(ع) نے ايك دفعہ حضرت موسى (ع) كے ساتھ ملاقات كى ابتداء ميں اور دوسرى دفعہ كشتى والے واقعہ كے بعد ايسااور تيسرى مرتبہ نوجوان كے قتل كے بعد جملہ بيان كيا كہ جس ميں عربى عبارت كے حوالے سے چند مرتبہ تاكيد موجود ہے''إنّك لن تستيطع معى ...''

۳_حضرت خضر(ع) كى اپنے كاموں كے مقابل حضرت موسى كى بے صبرى كے حوالے سے پيشگوئي حقيقت كے مطابق تھى _لقد جئت شيئاً نكراً_ قال ا لم ا قل لك إنك لن تستيطع معى صبرا

۴_نوجوان كے قتل كرنے كى غرض كے حوالے سے حضرت موسي(ع) كى لا علمى كى طرف حضرت خضر (ع) نے اشارہ كرتے ہوئے انكے اعتراض كو غلط جانا اوراس كوان ميں تحمل و صبر كے كم ہونے كے سلسلہ ميں اپنى شناخت كے درست ہونے پر علامت كے قرار ديا _لقد جئت شيئاً نكراً _ قال ا لم ا قل لك إنّك لن تستيطع معى صبرا

۵_ الله تعالى كے خاص اولياء اور علوم الہى كے حامل لوگوں كى صحبت سے فيض اٹھانے كيلئے صبراور تحمل، ضرورى شرط ہے _

۵۰۲

قال ا لم ا قل لك إنك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے فائدہ اٹھانے كى شرائط ۵;اولياء الله ہم نشينى كے آداب۵; اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر ۵

خضر (ع) :خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴;خضر(ع) كى پشيكوئي كا پور ا ہونا ۳; خضر(ع) كى تشبہات ۱; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كا قتل ۴

علماء :علماء سے فائدہ اٹھانے كى شرائط ۵; علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۵;علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر ۵

موسى (ع) :موسي(ع) كا اعتراض رد ہونا ۴; موسي(ع) كا عجز ۲;موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴;موسي(ع) كو خبردار كيا جانا ۱;موسى (ع) كى بے صبرى ۱،۲،۳،۴

آیت ۷۵

( قَالَ إِن سَأَلْتُكَ عَن شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّي عُذْراً )

موسى نے كہا كہ اس كے بعد ميں كسى بات كا سوال كروں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ ركھيں كہ آپ ميرى طرف سے منزل عذ رتك پہنچ چكے ہيں (۷۶)

۱_حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے انكے غير معمولى كا موں كے مقابلہ ميں اپنے صبر كرنے كے حوالے سے آخرى مہلت مانگى _قال إن سا لتك عن شى بعد ها فلا تصاحبنى

۲_ حضرت موسى (ع) نے اپنے آپ كو دوبارہ سوال كرنے (تيسرى دفعہ خلاف ورزى كرنے ) كى صورت ميں حضرت خضر(ع) كى مصاحبت سے محروميت كا لائق سمجھا_قال إن سا لتك عن شى بعد ها فلا تصاحبني

۳_ خطا كرنے والوں اور بھول جانے والوں كو تين بار، مہلت دينا مناسب ہے _

قال إن سا لتك عن شى بعد فلا تصاحبني

حضرت موسى (ع) نے تيسرى دفعہ اپنى بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور حضرت خضر(ع) كے حكم كى خلاف ورزى كرنے كى صورت ميں اپنے آپ كو حضرت خضر(ع) كى مصاحبت سے جدائي اور محروميت كا لائق

۵۰۳

سمجھا لہذا كہہ سكتے ہيں كہ لوگوں كو تين مرتبہ مہلت دينا ،قابل قبول ہے _

۴_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كے كردار كو تحمل كرنے اور ان كى ہمراہى سے عاجزى كا اعتراف كرليا_

قال قد بلغت من لدنى عذرا

۵_ حضرت موسى (ع) نے يہ اعتراف كرليا كہ حضرت خضر كے كاموں كے مقابلہ ميں ان كے خاموش رہنے كى خلاف و رزى كے نتيجہ ميں ميں ان سے جدائيكے سلسلہ ہيں حضرت خضر(ع) معذور ہيں _

قال ان سألتك قد بلغت من لدنى عذرا

جملہ''قد بلغت من لدنى عذراً'' يعنى ميرى نظر ميں آپكے پاس مصاحبت چھوڑنے پر قابل قبول عذرہے يہ جملہ '' قد '' كے قرينہ كے مطابق ''إن سا لتك '' سے مربوط نہيں ہے بلكہ حضرت موسي(ع) كا اعتراف ہے كہ آپ ہمراہى چھوڑ نے كا حق ركھتے ہيں ليكن ميں ايك اور مہلت چاہتا ہوں _

۶_اپنے اوپر تنقيد اور اپنے حوالے سے فيصلہ كرنے ميں انصاف كرنا اور اپنے اعمال كى ذمہ دارى قبول كرنا، بلند اور شائستہ صفات ہيں _إن سا لتك عن شى بعد ها فلا تصاحبنى قد بلغت من لدنى عذرا

اسكے باوجود كہ حضرت موسى (ع) نے پہلے مرحلہ ميں بھول جانے كے عذر كو بيان كيا ليكن اس مرحلہ ميں سب سے پہلے اپنے عمل كى ذمہ دارى كو قبول

كيا اور دوسرايہ كہ اپنے حوالے سے انصاف سے فيصلہ صادر كيا اور حضرت خضر(ع) كو اپنے سے جدا ہونےكے سلسلہ ميں بر حق جانا_بھول جانے والے :بھول جانے والوں كو مہلت ۳

خضر (ع) :خضر(ع) كى ہمراہى سے محروميت كے اسباب ۲; خضر(ع) كا عذر ۵; خضر (ع) كا قصہ ۱،۲،۴،۵;خضر(ع) كى طرف سے مہلت طلب كرنا ۱//خطا كا ر لوگ :خطا كاڑ لوگوں كو مہلت ۳

خود :خود پر تنقيد ۶//ذمہ دارى لينا :۶

صفات :اچھى صفات ۶

فيصلہ كرنا :فيصلہ كرنے ميں عدالت ۶

موسى (ع) :موسي(ع) كا اقرار ۴،۵; موسي(ع) كا عجز ۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۴،۵;موسي(ع) كا مہلت لينا ۱;موسي(ع) كى بے صبرى ۵; موسي(ع) كى رائے ۲; موسي(ع) كى عہد شكنى ۵;موسي(ع) كے سوالوں كے آثار ۲

۵۰۴

آیت ۷۷

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَاراً يُرِيدُ أَنْ يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْراً )

پھر دونوں آگے چلتے رہے يہاں تك كہ ايك قريہ والوں تك پہنچے اور ان سے كھانا طلب كيا ان لوگوں نے مہمان بنانے سے انكار كرديا پھر دونوں نے ايك ديوار ديكھى جو قريب تھا كہ گر پڑتى بندہ صالح نے اسے سيدھا كرديا تو موسى نے كہا كہ آپ چاہتے تو اس كى اجرت لے سكتے تھے (۷۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كى مہلت كى درخواست قبول كى اور انہيں تيسرى بار اپنى ہمراہى كا موقع ديا _

إن سا لتك عن شيئ: بعد ها فلا تصاحبني فا نطلقا

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) اپنے سفر اور حركت كرنے كى راہ ميں ايك آبادى تك پہنچے اور وہاں كے لوگوں سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا ا تيا أهل قرية

يہ كہ كون سى آبادى انكى راہ ميں آئي بہت سے احتمالات ہيں ان ميں ايك احتمال يہ ہے كہ وہ شہرناصرہ ہے جو كہ ساحل دريا پر واقع تھا اس كو مجمع البيان نے امام صادق عليہ السلام سے روايت كيا ہے _

۳_حضرت موسى (ع) اورخضر(ع) نے بھوك محسوس كرتے ہوئے شہروالوں ، سے غذا اور خوراك كا تقاضا كيا _

استطعما أهله''يضيّفوهما '' كے قرنيہ كى بناء پر '' استطعام '' سے مرادسفر كو جارى ركھنے كيلئے غذامہيا نہيں چاہى تھى بلكہ حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) اس وقت بھوكے تھے _

۴_شہر والوں ميں سے كوئي بھي، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ميزبانى اورانہيں كھانا كھلانے كيلئے تيار نہيں ہوا_

استطعمإهلها فا بوا أن يضيّفوهم

''ابائ'' سے مراد'' انكا ر كرنا اور نہ كرنا'' ہے _

۵_ جس شہر ميں حضرت موسي(ع) اور حضرت خضر(ع) داخل ہوئے تھے وہاں كے لوگ مہمان كى خدمت اور غريب نوازى جيسى صفات سے عارى تھے _فا بوا ا ن يضيّفوهم

۵۰۵

۶_ مسافروں كى ميزبانى اور راستے كى مشكلات كا شكار ہونے والوں كو كھانا كھلانا، ايك پسنديدہ كام ہے _

استطعما أهلها فا بو ا ا ن يضيّفوهم

حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) نے صرف كھانا مانگا ليكن قرآن شہروالوں كى يہ توصيف كررہا ہے كہ انہوں نے مہمان كى خدمت كرنے سے انكار كيا يعنى چاہيے يہ تھا كہ لوگ ان دونوں كو اپنا مہمان بناتے اور غذاكے علاوہ كو ئي بھى چيز دينے سے دريغ نہ كرتے_

۷_پيغمبرى كے مقام پر فائز ہوتے ہوئے بھى لوگوں سے اپنى مادى احتياج كا تقاضا،غير مناسب نہيں ہے _

استطعما ا هله حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) نبى تھے پھر بھى انہوں نے لوگوں كے سامنے اپنى احتياج كا اظہار كيا پس معلوم ہوا كہ اس قسم كى درخواست، پيغمبر وں اور اولياء كيلئے نامناسب نہيں ہے _

۸_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) نے اس آبادى ميں ايك ايسى ديوار كو ديكھا جوگرنے اور خراب ہونے والى تھى _

فوجدا فيها جداراً يريد ان ينقض ''انقضاض'' مادہ'' قضض'' سے ہے اسكا معنى ''بكھر نا'' ہے (قاموس ) فعل ''يريد'' كا استعمال كہ جو عام طور پر با اختيار موجودات كيلئے استعمال ہوتا ہے يہاں بطور استعارہ ہے يعنى ديوار اس حدتك گرنے كے خطرہ ميں تھى كہ گويا خودگرنے اورخراب ہو كر بكھرنے كا عزم كر چكى ہو_

۹_حضرت خضر(ع) نے گر نے والى ديوار كو درست اور تعمير كيا _يريد ا ن ينقضّ فا قامه

۱۰_گرنے والى ديوار كى حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں تعمير، شہر كے لوگوں كى نگاہوں كے سامنے انجام پائي _

حتى إذا ا تيا ا هل قرية ...فا قامه

شہر ميں داخل ہو نا اور شہر ميں ديوار كا پايا جانا، جيسا كہ آيت ميں ''فوجدا فيھا جداراً'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے ممكن ہے اس طرف اشارہ ہو كہ لو گ حضرت خضر(ع) كے افعال كى طرف متوجہ تھے _

۱۱_ حضر ت خضر(ع) نے ديوار كى تعمير اور اسكے كھڑا كرنے ميں حضرت موسي(ع) سے مدد نہيں مانگى _

فأقامه

''أقامه '' كا مفرد آنا ممكن ہے اس حوالے سے ہو كہ ديوار كى تعمير صرف حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں انجام پائي اگر چہ اس سے پہلے '' استطعما'' تثنيہ كى صورت ميں آيا ہے يعنى دونوں كے غذا مانگنے كو بيان كيا گيا ہے _

۵۰۶

۱۲_ حضرت خضر(ع) نے ديوار كى تعمير كى اجرت دريافت كرنے كے امكان كے باوجود كوئي چيز دريافت نہيں كى _

قال لو شئت لتخذت عليه أجرا

حضرت موسي(ع) كى طرف سے اجرت دريافت كرنے كى بات اسى صورت ميں درست ہے جب اسكے لينے كا امكان موجود ہو _

۱۳_ با جود اسكے كہ غذا كے حصول كيلئے اجرت كى احتياج تھي، حضر ت خضر (ع) كے اپنے كا م كے مقابلہ اجرت نہ چاہنے پر حضرت موسي(ع) ناراض اور شاكى تھے _استطعما ا هلها ...قالو شئت لتّخذت عليه أجرا

حضرت خضر(ع) اور حضرت موسى (ع) نے لوگوں سے مفت غذاكا مطالبہ كيا چونكہ خريدنے كيلئے انكے پاس رقم نہ تھى لہذا حضرت موسى (ع) نے ديوار كا كام مكمل ہونے پر اجرت كى بات كى تا كہ اس ذريعہ سے غذا خريدى جائے _

۱۴_ حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں كام كى اجرت دينے كے نظام كا موجود ہونا_قال لو شئت لتّخذت عليه أجرا

۱۵_ كام كے انجام دينے كے بعد اجرت كى مقدار كا معين كرنا، صحيحاور قابل اجرائہے _لو شئت لتخذت عليه أجرا

۱۶_ كام لينے والے كى در خواست كے بغير انجام ديتے گئے كاموں كے مقابلہ ميں اجرت لينا جائز ہے _لو شئت لتّخذت عليه أجر لوگوں كى بد فطرتى اور پستي، انسان كو كا ر خير اور ذمہ دارى ادا كرنے سے نہ روكے _استطعما ا هلها فا بوا ...فا قامه اگر چہ شہر والے،بد فطرت اور برے تھے ليكن اسى حالت ميں حضرت خضر(ع) نے بغير كسى ناگوار ى كے اپنى ذمہ دارى ادا كى _لوگوں كا سرد رويہ آپكے كام ميں سستى اور دير كا باعث نہ بنا _

۱۸_اجرت حاصل نہ كرنے كے حوالے سے حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر(ع) سے شكايت آميز بات اپنے عہد سے تيسرى مخالفت تھى _قال لوشئت لتّخذت عليه أجرا

۱۹_عن جعفر بن محمد (ع) ...''فانطلقا حتّى إذا ا تيإ هل قرية '' وهى الناصرة (۱) امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آيت شريفہ ميں قرية سے مراد قريہ ناصرہ ہے _

۲۰_عن جعفر بن محمد (ع)''فوجدا فيها جداراً يريد أن ينقضّ'' فوضع الخضر يده عليه فا قامه (۲)

____________________

۱) علل الشرايع ص۶۱،ب۵۴، بحارالانوار ،ج ۱۳ ،ص۲۸۷،ح۴_

۲)علل الشرايع ص۶۱ ،ب۵۴،ح۱،بحارالا نوار جلد۱۳،ص۲۸۷،ح۴_

۵۰۷

امام صادق(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرت خضر(ع) اور حضرت موسى (ع) نے ايك ديوار كو پايا جو گرنے والى تھى حضرت خضر(ع) نے اس پراپنا ہاتھ ركھا اور اسے سيدھا كرديا _

۲۱_عن ا بى عبدالله (ع) : ...فوجدافيها جداراً يريد ا ن ينقضّ فا قامه قال : لوشئت لتّخذت عليه ا جراً خبزاً نا كله فقد جُعنا (۱) امام صادق(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ...حضرت خضر(ع) اور موسي(ع) نے اس آبادى ميں ايك ديوار ديكھى كہ جوگرنے والى تھى تو حضرت خضر(ع) نے اسے سيدھا كيا موسي(ع) نے كہا: اگر آپ چاہتے تو اس كام كى اجرت لے ليتے يعنى روٹى لے ليتے تاكہ ہم كھاليں كيونكہ ہم بھوكے ہيں _

ابن سبيل :ابن سبيل كو كھانا كھلانا۶//اجرت :اجرت كے احكام ۱۵،۱۶

انبياء :انبياء كى مادى ضروريات ۷//پستى :پستى كے آثار ۱۷

خضر (ع) :خضر(ع) سے شكوہ ۱۳;خضر(ع) كا سفر ۲; خضر(ع) كا قصہ۱،۲، ۳، ۴ ،۵،۸،۹،۱۰،۱،۲ ۱،۱۳،۱۸،۱۹،۲۰، ۲۱; خضر(ع) كى اہل ناصرہ سے ملاقات ۲خضر(ع) كى بھوك ۳; خضر(ع) كى غذا كيلئے در خواست ۳; خضر(ع) كى غذا كيلئے در خواست كا رد ہونا ۴;خضر(ع) كے ساتھ عہد شكنى ۱۸; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۹،۱۰،۱۱،۲۰;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كى اجرت ۱۲،۱۳،۲۱;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى خرابى ۸;خضر(ع) كے قصہ ميں شہر ۲،۵; خضر(ع) كے قصہ ميں شہر والے ۴; ناصرہ ميں خضر(ع) ۱۹

ذمہ دارى :ذمہ دارى كوپورا كرنے كى اہميت ۱۷

روايت :۱۹،۲۰،۲۱//عمل:پسنديدہ عمل ۶

عمل صالح :عمل صالح كى اہميت ۱۷//كام :كام كى اجرت ۱۵،۱۶

كام لينے والے :كام لينے والوں كا كردار ۱۶//مسافرين :مسافرين كى پذيرائي ۶

موسى (ع) :موسي(ع) كا سفر ۲; موسى (ع) كا شكوہ ۱۳،۱۸;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۸،۹،۱۰ ،۱۱،۱۲، ۱۳ ، ۱۸ ، ۱۹ ، ۲۰،۲۱;موسى كى اہل ناصرہ سے ملاقات ۲۰; مو سى (ع)

____________________

۱) تفسير عياشيج۲ص،۳۳۳،ح۴۷،نوارالثقلين ، ج ۳،ص۲۷۸،ح۱۵۱_

۵۰۸

كى بھوك ۳; موسى (ع) كى عہد شكنى ۱۸; موسي(ع) كى غذا كيلئے در خواست كا رد ہونا ۴; موسي(ع) كى غذا كيلئے در خواست كرنا ۳; موسى (ع) كى طرف سے مہلت مانگے جانے كا قبول كيا جانا ۸; موسى (ع) كے زمانہ ميں كام كى اجرت ۱۴; موسى (ع) ناصرہ ميں ۱۹

ناصرہ :ناصرہ كے رہنے والوں كى خصلتيں ۵

آیت ۷۸

( قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْراً )

بندہ صالح نے كہا كہ يہ ميرے اور تمھارے درميان جدائي كا موقع ہے عنقريب ميں تمھيں ان تمام باتوں كى تاويل بتادوں گا جن پر صبر تم نہيں كرسكے (۷۸)

۱_ حضرت موسي(ع) كى حضرت خضر(ع) سے كيئے ہوئے عہد كى تيسرى با رمخالفت ( اجرت لينے كى بات كرنا )، دونوں كى آپس ميں جدائي شروع ہونے كا باعث بنى _قال لو شئت لتخذت ...قال هذا فراق بينى و بينك

يہ كہ'' ہذا ''كس چيزطرف اشارہ ہے بہت سے احتمالات ہيں ان ميں سے ايك احتمال يہ بھى ہے كہ يہ حضرت موسى (ع) كى بات كى طرف اشارہ ہو يعني''هذا القول سبب فراق بيننا''

۲_ حضرت خضر(ع) كے كاموں كو تحمل كرنے كے حوالے سے حضرت موسى (ع) كى عاجزي، انكے تيسرے سوال اور اعتراض پر ثابت ہوگئي _قال هذا فراق بينى وبينك سا نبّئك بتا ويل ما لم تستطع عليه صبرا

۳_ حضرت خضر(ع) حضرت موسى (ع) كى آخرى غلطى پر ان سے جدا ہونے كيلئے محكم دليل اور قابل قبول عذر ركھتے تھے _قد بلغت من لدنّى عذراً ...قال لوشئت لتخذت عليه أجراً_ قال هذا فراق بينى و بينك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ پچھلى آيت ميں ''قد بلغت '' كى عبارت''ان سا لتك '' كا نتيجہ ہو _

۴_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلا يا كہ جدا ہونے سے پہلے انہيں اپنے عجيب وغريب كاموں كے اسرار سے آگاہ كريں گے_سا نبّئك بتاويل مالم تستطع عليه صبرا

۵_ انبياء اور اولياء كے تحمل اور افعال كى نوعيت آپس ميں مختلف ہوتى ہے _سا لنبّئك بتاويل مالم تستطع عليه صبرا

۶_ حضرت خضر كے ظاہر ى طور پر ناقابلقبول كام ، باطن اور صحيح حقيقت پر مشتمل تھے _

۵۰۹

سا نبّئك بتا ويل مالم تستطع عليه صبرا

''تا ويل '' كى بناء ''ا ول ''يعنى '' پلٹا نا'' ہے آيت ميں '' مآل '' كے معنى ميں ہے يعنى وہ حقائق اور مصلحتيں جن كى بناء پر حضرت خضر(ع) كے كام انجام پائيں تو ضرورى ہے كہ ظاہرى طور پر حضرت خضر كے نا گوار كاموں كو انہى مصلحتوں كى طرف لوٹا يا جائے _

۷_ وہ علم جو حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) سے سيكھنا چاہتے تھے وہ واقعات كى تاويل اورتحليل كا علم اور واقعات كے پس پردہ حقائق كى پہچان، كا علم تھا _هل ا تّبعك على أن تعلّمن ممّا علمت سا نبّئك بتاويل ما لم تسطيع عليه صبرا

۸_ حوادث كے رموز كو جاننے كے علم اوركائنات ميں پيدا ہونے والے مسائل كے حقيقى اسباب كو جاننے كى روش، ايك تجرباتى اور عملى روش ہے_سا نبّئك بتا ويل ما لم تستطع عليه صبرا

۹_ حضرت موسى (ع) حواد ث كى تاويل كے علم كو سيكھنے كى روش پر صبر نہيں كر سكتے تھے _

سا نبّئك بتاويل ما لم تستطع عليه صبرا

۱۰_ حوادث كى تاويل او رتحليل كے علم كو حاصل كرنے اور خضر(ع) جيسے علما ء كيصحبت اختيار كرنے كيلئے حضرت موسى (ع) كے صبر سے زيادہ صبر اور ان سے بڑھ كر قوت وتحمل كى ضرورت ہے _سا نبّئك بتا ويل مالم تستطع عليه صبرا

انبياء :انبياء كا صبر۵;انبياء كے درجات ۵//اولياء الله :اولياء الله كا صبر ۵;اوليا ء الله كے درجات ۵

حوادث:حوادث كى تحليل كے علم كا حصول ۷، حوادث كى تحليلكے علم كوحاصل كرنے كى روش ۸، حوادث كى تحليل كے علم كو حاصل كرنے كى شرائط ۱۰//خضر :خضر(ع) پر اعتراض ۲; خضر(ع) سے سيكھنا ۷;خضر(ع) كا عذر ۳; خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴; خضر(ع) كى ہم نشينى كى شرائط ۱۰; خضر(ع) كى ہم نشينى ميں صبر ۱۰; خضر(ع) كے ساتھ عہد شكنى ۱;خضر(ع) كے عمل كا راز۴،۶//علماء :علماء كى ہم نشينى كى شرائط ۱۰; علماء كى ہم نشينى ميں صبر ۱۰

موسى (ع) :موسى (ع) اور حوادثكى تحليل كا علم ۹;موسى (ع) اور خضر كى جدائي ۱،۳;موسى (ع) كا اعتراض ۲;موسى (ع) كا عجز ۲; موسى (ع) كا علم غيب ۷ ; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲، ۳، ۴; موسى (ع) كى بے صبر ى ۲،۹; موسى (ع) كى خواہشات ۷; موسى (ع) كى عہد شكنى ۱

۵۱۰

آیت ۷۹

( أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْباً )

يہ كشتى چند مساكين كى تھى جو سمندر ميں باربرداردى كا كام كرتے تھے ميں نے چاہا كہ اسے عيب دار بنادوں كہ ان كے پيچھے ايك بادشاہ تھا جو ہر كشتى كو غصب كرليا كرتا تھا (۷۹)

۱_ كشتى كو عيب دار بنانے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد يہ تھا كہ اسے غاصب بادشاہ كے لوٹنے سے نجات دلائي جائے_

أما السفينة ...فا ردت ا ن أعيبها ...يأخذ كلّ سفينة غصبا

اگر چہ يہ كافى تھا كہ حضرت خضر(ع) كہتے كہ ميں نے اسے عيب دار بنايا ليكن انہوں نے كہا ہے كہ ميں نے پختہ ارادہ كيا كہ اسے عيب دار بناؤں تا كہ يہ نكتہ بيان كريں كہ جو كچھ كيا توجہ كے ساتھ اور اسكو غصب سے بچانے كيلئے كيا _

۲_ حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں سوراخ ہونے والى كشتى ايكمسكين گروہ كى ملكيت ميں تھى اور انكے حصول رزق كا فقط يہى وسيلہ تھا _فكانت لمساكين يعملون فى البحر

۳_ حضرت موسى (ع) كے زمانہ ميں كشتى اور دريائي حمل ونقل در آمد كے ذارئع تھے _فكانت لمساكين يعملون فى البحر

۴_ قرار دا د كے ساتھ باہم شراكت جائز ہے اور گذشتہ اديان ميں بھى يہ چيز موجود تھى _فكانت لمساكين يعملون فى البحر

۵_ محروم لوگوں كى آخرى حد تك پشت پناہى اور انكے فائدہ كيلئے مخفيانہ كوشش، حضرت خضر(ع) كى ذمہ داريوں ميں سے تھى _فا ردت ا ن اعيبها وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۶_كام اور در آمد كا ہونا، محروم لوگوں پر'' مسكين ''كا عنوان ،صادق آنے سے مانع نہيں ہے _وامَّا السفينةفكانت لمساكين

اگرچہ كشتى والوں كے پاس كشتى اور در آمد تھى ليكن ان پر لفظ ''مسكين '' كا اطلاق ہوا ہے لہذا كسى طرح كا كام اور در آمدكانہ ہونا، عنوان ''مسكين '' كے صادق آنے سے تعلق نہيں ركھتا ہے _

۷_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى داستان كے زمانہ ميں ايك ظالم اور غاصب حكومت موجود تھي_وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا ''ورائ'' ہر پوشيدہ جگہ كو كہتے ميں خواہ وہ سامنے ہى كيوں نہ ہو ( قاموس )اس بناء پر غاصب سلطان، مساكين اور كشتى والوں كے پيچھے لگا ہوا تھا يا ان كے آگے تھا اورانہوں نے دوران سفراس كاسامنا كرنا تھا_

۵۱۱

۸_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى داستان كے زمانہ ميں ايك بادشاہ، تمام صحيح وسالم كشتيوں كو اس علاقہ ميں قبضہ ميں لے ليتا تھا _وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

''ا ن اعيبہا '' كے قرينہ سے يہاں '' كل سفينة'' سے مراد ''كل سفينة صالحة'' ( پر صحيح و سالم كشتى )ہے _

۹_ لوگوں كے مال و متاع پر قبضہ كرنا، چاہے حاكموں كى طرف سے ہى كيوں نہ ہو ايك غلط چيز ہے _

وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۱۰_ حضرت خضر(ع) اورموسى (ع) كو سوار كرنے والى كشتى كا معيوب ہونا موجب بنا كہ بادشاہ اسے قبضہ ميں لينے سے باز رہا _فا ردت ا ن ا عيبها وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۱۱_ ايك بڑے اور يقينى نقصان سے بچانے كيلئے كسى كے مال كو ضرر پہنچانا جائز ہے _

فا ردت ا ن ا عيبها وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۱۲_ الله تعالى كے خاص اوليائ، غاصب حاكموں كو ناكام بنانے اور محروم لوگوں كے حقوق كى حفاظت ميں كو شان ہوتے ہيں _فا دت ا ن ا عيبها وكان وراء هم ملك يا خذكل سفينة غصبا

۱۳_ كشتى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كا عمل، اس قانون كا ايك مصداق اورنمونہ ہے كہ جس ميں مہم چيز كے ساتھ ٹكراؤ ميں اہم چيز كو ترجيح دى جاتى ہے_وامَّا السفينة فكانت لمساكين ...يا خذ كل سفينة غصبا

۱۴_ حضرت خضر(ع) بعض پيش آنے والے حادثات سے آگاہ تھے اور انكے مقابلہ ميں احساس ذمہ دارى ركھتے تھے _

وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

احكام :۴اولياء الله :

۵۱۲

اولياء الله كى ذمہ دارى ۱۲; اولياء الله كى ظلم سے جنگ ۱۲

حمل و نقل :حمل ونقل كى تاريخ ۳

خضر (ع) :خضر(ع) كا ذمہ دارى قبول كرنا۱۴; خضر(ع) كا علم غيب ۱۴; خضر(ع) كى ذمہ دارى ۵;خضر(ع) كا قصہ ۱، ۸،۱۳;خضر(ع) كے زمانہ ميں حكومت ۷;خضر(ع) كے زمانہ ميں كشتيوں كا قبضہ ميں ليا جانا ۸; خضر (ع) كے قصہ ميں بادشاہ كا ظلم ۷،۸;خضر(ع) كے قصہ ميں بادشاہ كا لوٹ مار كرنا ۱;خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى كے مالكوں كا فقير ہونا ۲; خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى كے مالكوں كا محروم ہونا ۲; خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى كے قبضہ ميں ليے جانے سے مانع ۱۰;خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى ميں سوارخ كا فلسفہ ۱،۱۳;خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى ميں سوارخ كرنے كے آثار ۱۰

شراكت :شراكت كے معاملہ كا جائز ہونا ۴; اديان ميں شراكت كا معاملہ ۴; شراكت كے معاملہ كى تاريخ ۴; شراكت كے معاملہ كے احكام ۴

غصب :غصب كا ناپسنديدہ ہونا ۹

مساكين :مساكين سے مراد ۶;مساكين كا كام ۶; مساكين كى حمايت ۵; مساكين كى در آمد ۶; مساكين كے مال و متاع كى حفاظت ۱۲

معيار :معيار ميں مقابلہ ۱۳

موسى (ع) :موسى (ع) كا قصہ ۸; موسى (ع) كے زمانہ ميں حكومت ۷; موسى (ع) كے زمانہ ميں حمل ونقل كے ذارئع ۳; موسى (ع) كے زمانہ ميں كسب كے زرائع ۳; موسى (ع) كے زمانہ ميں كشتيوں كا غصب ۸; موسى (ع) كے زمانہ ميں كشتى رانى ۳

آیت ۸۰

( وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَاناً وَكُفْراً )

اور يہ بچّہ _ اس كے ماں باپ مومن تھے اور مجھے خوف معلوم ہوا كہ بہ بڑا ہوكر اپنى سركشى اور كفر كى بناپر ان پر سختياں كرے گا (۸۰)

۱_ حضرت خضر(ع) كا لڑكے كو قتل كرنے كا مقصد، اسكے والدين كو كفر و طغيان سے بچانا تھا _

۵۱۳

وا مَّا الغلام ...فخشينا أن يرهقهما طغياناً وكفرا

''إرہاق'' سے مراد كسى كو ايسے كام پرآمادہ كرنا كہ جو اسكے ليے انجام دينا انتہائي مشكل و سخت ہو (قاموس )

۲_حضرت خضر (ع) كے ہاتھوں ، قتل ہونے والے نوجوان كے والدين، مؤمن و سر كشى اور نافرمانى سے دور لوگ تھے _فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

''طغيان '' بہت زيادہ نافرمانى كى راہ ميں آگے نكل جانا ( مفرادت راغب )

۳_ وہ نوجوان كہ جسے حضرت خضر(ع) نے قتل كيا وہ كا فر تھا_وا مَّا الغلام فكان ا بواه مؤمنين

نوجوان كے والدين كے ساتھ فقط مؤمن كا لفظ آنا بتاتا ہے كہ وہ كا فر تھا اوريہ كہ وہ والدين كو كفر كى طرف مائل كرنے ميں اثر انداز ہو سكتا تھا يہ بھى اسكے كفر كى تائيد كر رہا ہے _

۴_ مقتول نوجوان كے والدين ،اپنے بيٹے كے زندہ رہنے كى صورت ميں اس كے ہاتھوں متاثر ہو كر نہ چاہتے ہوئے بھى سركشى اوركفر كى طرف چلے جاتے _فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهم

۵_ مؤمنين كے ايما ن كى حفاظت اور انہيں كمزورى اورنابودى سے محفوظ ركھنے كى كوشش كرنا، حضرت خضر(ع) كى ذمہ داريوں ميں سے تھا _فخشينا ا ن يرهقهماطغياناً و كفرا

۶_ ايمان، انتہائي قيمتى گوہر ہے كہ كوئي چيز اسكا مقابلہ نہيں كرسكتى _فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفر الله تعالى نے والدين كے ايمان كى حفاظت كيلئے انكے عزيز فرزند كوان سے جدا كردياتاكہ انكاايمان محفوظ رہے ايسا ايمان ايك قيمتى متاع ہے كہ جس پر بيٹے كى قربانى آسان ہے _

۷_ الله تعالى كى پوشيدہ حماتيوں كے حامل مؤمنين، كفر اور معصيت سے دور ہيں _فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهم

۸_ حضرت خضر، الہى احكام پر عمل كرنے والے تھے نہ كہ اپنى ذاتى خواہشات كو پورا كرتے تھے _فخشينا ا ن يرهقهم

''خشينا '' ميں ضمير ''نا '' مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہوسكتى ہے _ بعد والى آيات ميں جملہ ''وما فعلتہ عن ا مرى '' بھى اسى نكتہ كى وضاحت كررہا ہے _

۹_ اولاد كا صالح نہ ہونا، والدين كے كفر اور سركشى كى طرف ميلان كا باعث ہو سكتا ہے _

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

۱۰_ انسان كے جبلى احساسات، اسكے معنوى اور ايمانى ميلانات ميں اہم اثر ركھتے ہيں _

۵۱۴

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

حضرت خضر(ع) بيٹے كو والدين سے لے ليتے ہيں تا كہ وہ اپنے فطرى تعلقات اور احساسات كى وجہ سے كفر اور سركشى كى طرف مائل نہ ہوں _ يہ نكتہ بتارہاہے كر ميلانان_ احساسات سے متاثر ہوتے ہيں _

۱۱_كفر اور سر كشيميں اضافہ كے اسباب سے مقابلہ كرنا اور انہيں آگے بڑ ھنےسے رو كنا ضرورى ہے_فخشينا ا ن ير هقهما طغياناً و كفرا اگر چہ حضرت خضر(ع) كا كام غيب اور اسرار سے آگاہ ہونے كى بناء پر تھا ليكن يہ كفر كو بڑھنے سے روكنے اور اسكے سبب كو ختم كرنے كى ضرورت كوبتا رہا ہے _

۱۲_ سر كشى اور الہى حدود سے تجاوز، انسان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا باعث ہے _ير هقهما طغياناً و كفرا

احتمال يہ ہے كہ طغيان كو كفر پر مقدم كرنے كى وجہ يہ ہوكہ طغيان ميں مبتلا ء ہونا، كفر كى طرف جانے كى وجہ ہے_

۱۳_ الله تعالى كا والدين كے ايما ن كى حفاظت كرنا ، انكے بچوں كيلئے بعض ناگوار حادثات پيدا ہونے كا باعث ہے _

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

۱۴_ مؤمن كا بعض مشكلات اورنقائص ميں مبتلا ہونا اسكے ايمان كے محفو ظ رہنے كا فلسفہ ہے _

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهم

احساسات :احساسات كے آثار ۱۰

الله تعالى كى حدود :الله تعالى كى حدود سے تجاوز كرنے كے آثار ۱۲

الله تعالى كى حمايتيں :الله تعالى كى حمايتوں كے شامل حال لوگ ۷الله تعالى كے كام كرنے والے :۸

اقدار:۶

ايمان :ايمان كا باعث ۱۰;ايمان كى قدرو قيمت ۶

خضر (ع) :خضر(ع) كا كردار ۸; خضر(ع) كا كفر سے مقابلہ كرنا ۱;خضر(ع) كا قصہ ۱،۴;خضر(ع) كى ذمہ دارى ۵; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كا كفر ۳; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كا كردار ۴;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے قتل كا فلسفہ ۱;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين كا ايمان ۲;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين ۱،۴; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين كا مطيع ہونا ۲

سركشى :سر كشى سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۱; سركشى كا پيش خيمہ ۹ ;سر كشى كے آثار ۱۲

۵۱۵

فرزند :خراب فرزند كا كردار ۹;فرزند كى مشكلات كا باعث ۱۳

كفر :كفر سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۱; كفر كا پيش خيمہ ۹،۱۲

مؤمنين :مؤمنين اور كفر ۷; مؤمنين اورگناہ ۷; مؤمنين كا محفوظ ہونا ۷،۱۴;مؤمنين كى حمايت۵; مؤمنين كے امتحان كا فلسفہ ۱۴; مؤمنين كے فضائل۷

ميلانات :معنوى ميلانات كا باعث ۱۰

والدين :والدين كے ايمان كى حفاظت ۱۳

آیت ۸۱

( فَأَرَدْنَا أَن يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْراً مِّنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْماً )

تو ميں نے چاہا كہ ان كا پرورگار انھيں اس كے بدلے ايسا فرزند ديدے جو پاكيزگى ميں اس سے بہتر ہو اور صلہ رحم ميں بھى (۸۱)

۱_ نوجوان كو قتل كرنے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد اسكے والدين كيلئے پرہيز گار اور مہربان بيٹے كو حاصل كرنے كى فضاتيار كرنا تھا _فا ردنا ا ن يبدلهما ربّهما خيراً منه ذكوة وا قرب رحما

آيت ميں ''زكاة'' سے مراد طہارت اور گناہوں سے پاكيزگى ہے ''رحم'' اور ''رحمت'' كا ايك معنى ہے_ اگر چہ حضرت خضر نے اپنى اس كلام ميں مقتول نوجوان كيلئے پاكيزگى اور مہربان ہونے كا انكار نہيں كيا ليكن ممكن ہے حضرت موسى (ع) كى بات سے متناسب كہ انہوں نے مقتول نوجوان كو ''نفس ذكيہ '' كا عنوان ديا اپنى كلام كو انہوں نے اسم تفضيل كے قالب مين بيان كيا تھے ليكن حقيقت ميں مقتول نوجوان رحمت و پاكيزگى سے عارى تھا يااس كا انجام آخر گناہ اور بے رحمى تھا_

۲_ حضرت خضر (ع) اور انكے مانند دوسرے لوگ، الله تعالى كے ارادہ كو عملى جامہ پہنانے والے ہيں _

فا ردنا أن يبد لهما ربّهم ''أردنا '' والى كلام ميں اگر چہ كہنے والے صرف حضرت خضر(ع) تھے _ ليكن ضمير، جمع كى لائي گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت خضر(ع) چاہتے تھے يہ نكتہ سمجھا ئيں كہ وہ اس عزم ميں تنہا نہيں تھے بلكہ انكے كام كے پيچھے الہى ارادہ كا ر فرما تھا دو سرے طرف ''ربّ'' كو ''يبدل '' كيلئے فاعل ذكر كيا تا كہ اس واقعہ كے حقيقى كردار كو واضح كريں اور اپنے ارادہ كو الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہونے كو بيان كريں _

۵۱۶

۳_ غير صالح فرزند كواٹھا كر اسكى جگہ صالح فرزند عطا كرنا ،مؤمن والدين كيلئے الله تعالى كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _

يبد لهما ربّهما خيراً منه

۴_ صالح اور مہربان فرزند كى عطا، ايك الہى نعمت ہے _يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة وا قرب رحما

۵_ بعض مصيبتوں اورناگوار حادثات ميں مؤمن كيلئے مصلحت اور خير ہوتى ہے _

وا مّا الغلام ...فا ردنا ا ن يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة وا قرب رحما

۶_ ايك شائستہ فرزند كى خصوصيات ميں سے اسكا پاك و صالح اور والدين كى نسبت بہت محبت كرنے والاہونا ہے _

يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة وا قرب رحما

۷_ الله تعالي، مؤمن كا پشت پناہ اور اسكى خيرو مصلحت كافيصلہ كرنے والا ہے _

فكان ا بواه مؤمنين ...فا ردنا أن يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة

۸_عن أبى عبدالله (ع) فى قول الله :''فا ردنا أن يبد لهما ربّهما خيراً منه ...''قال ا نه ولدت لهما جاريةفولدت غلاماً فكان نبياً (۱) امام صادق (ع) ، الله تعالى كى اس كلام ''فا ردنا أن يبدلہما ربّہما خيراً منہ ...''كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ بے شك مقتول كے والدين كے ہاں ايك بيٹى پيدا ہوئي اور اس بيٹى سے ايك بيٹا پيدا ہوا كہ جو مقام نبوت پر فائز ہوا _

۹_عن ا بى عبدالله (ع): ...''فى قول الله عزوجل : فا ردنا أن يبد لهما ربّهما خيراً منه زكاة وا قرب رحماً '': ا بدلهما الله به جارية ولدت سبعين نبيا ...'' (۲)

امام صادق عليہ السلام سے الله تعالى كى اس كلام''فأردنا أن يبد لهما ربّهما خيرا ً منه زكوة'' كے بار ے ميں روايت ہوئي كہ الله تعالى نے مقتول كے والدين كو اسكى جگہ ايك بيٹى عطا كى جس كى نسل سے ستر انبياء پيدا ہوئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كى خير خواہى ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۳; الله تعالى كى نعمات ۴;اللہ تعالى كے ارادہ كے تحت چلنے والے ۲//الله تعالى كى پشتى پناہى :الله تعالى كى پشت پناہى كے شامل حال لوگ ۷

انبياء :انبياء كا كردار ۲

خضر (ع) :خضر(ع) كا كردار ۲;خضر(ع) كا قصہ ۱،۸،۹; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے قتل كا فلسفہ ۱; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين ۱;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين كى نسل ۸،۹

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ، ص۳۳۶، ح۵۹، نورالثقلين ج۳ ، ص۲۸۶، ح۱۷۰_۲) كافى ج۶ ،ص۷ ،ح۱۱،نورالثقلين ج۳ ، ص۲۸۶، ح ۱۷۴_

۵۱۷

روايت :۸،۹

فرزند :صالح فرزند كا پاك ہونا ۶; صالح فرزند كا جگہ لينا ۳; صالح فرزند كى صفات۶; صالح فرزند كي

مہربانى ۶; فاسد فرزند كى ہلاكت ۳

مصيبتں :مصيبتوں كا خير ہونا ۵; مصيبتوں كا فلسفہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا پشت پناہ ۷;مؤمنين كى مصلحتيں ۵، ۷; مؤمنين كيلئے خيرخواہ ہونا ۷

نعمت :صالح فرزند كى نعمت ۴; مہربان فرزند كى نعمت ۴

والدين :والدين كے ساتھ مہربانى ۶

آیت ۸۲

( وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحاً فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْراً )

اور يہ ديوار شہر كے در يتيم بچّوں كى تھى اور اس كے نيچے ان كا خزانہ دفن تھا اور ان كا باپ ايك نيك بندہ تھا تو آپ كے پروردگار نے چاہا كہ يہ دونوں طاقت و توانائي كى عمر تك پہنچ جائيں اوراپنے خزانے كو نكال ليں _ يہ سب آپ كے پروردگار كى رحمت ہے اور ميں نے اپنى طرف س كچھ نہيں كيا ہے اور يہ ان باتوں كى تاويل ہے جن پر آپ صبر نہيں كرسكے ہيں (۸۲)

۱_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كيلئے پرانى ديوار كو تعمير كرنے كى وجہ بيان كى _وا مَّا الجدار ...ما فعلته عن أمري

۲_ حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں ، تعمير ہونے والى ديوار دو يتيم لڑكو ں كى ملكيت ميں تھى _وا مَّإلجدار فكان لغلمين يتيمين

۳_ باوجود اسكے كہ ديوار كے مالك اس آبادى ميں نہيں تھے حضرت خضر(ع) نے ديوار كى تعمير كى _

فكان لغلمين يتيمين فى المدينة

يہ احتمال بے كہ اس آيت ميں پچھلى آيات كى مانند ''القرى ة '' آنے كى بجائے ''المدينہ '' آنا شايد اس جہت كيلئے ہو كہ وہ دونوں يتيم لڑكے اس آبادى ميں نہيں تھے بلكہ كسى اور شہر ميں تھے اور وہ شہر جيسا كہ '' المدينہ '' الف و لام سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت خضر(ع) اور موسى (ع) كيلئے جانا پہچانا تھا _

۵۱۸

۴_ديوار كو تعمير كرنے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد يہ تھا كہ شہرميں رہنے والے دونوں لڑكوں كا خزانہ اسكے نيچے محفوظ رہے _وا مَّا الجدار فكان لغلمين يتيمين فى المدينه وكان تحته كنزلهم

۵_ حضرت خضر(ع) ديوار كے مالكوں كے والد كے بارے ميں جانتے تھے اوراسكى زندگى كى اچھائيوں اوراعمال صالح سے با خبر تھے _وكان ا بوهما صلح

۶_ باپ كا صالح ہونا، حضرت خضر كے ان يتيم بچوں كےمفادات كى حمايت كرنے كا سبب بنا _وا مَّا الجدار فكان لغلامين يتيمين ...وكان أبوهماصالح جملہ '' وكان أبوہما صالحاً'' ديواركو تعمير كرنے كى علت ہے_

۷_ يتيموں كے باپ كا نيك اور صالح ہونا،ان دونوں كا بڑ ے ہوكر اپنے پوشيدہ خزانے كو پانے كے الہى ارادے كا سرچشمہ تھا_و كان أبوهما صالحا ً فا راد ربّك أن يبلغاً أشدّ هما و يستخرجا كنزهم

كلمہ ''اشد'' جمع كے ہم وزن مفرد ہے يا ايسى جمع ہے كہ جسكا مفرد نہيں ہے اسميں اہل لغت كا اختلاف ہے بعض اسے ''شدة'' كى جمع سمجھتے ہيں (لسان العرب) بہر صورت اس سے مراد ، جسمانى اور عقلى بلوغ اور استحكام ہے _

۸_ صالح افرادكے بچوں كے ساتھ انكے والدين كى اچھائي كى بناء پر مناسب رويہ ضرورى ہے _

و كان ا بوهماصالحاً فا رادربّك

۹_ باپ كا صالح اور شائستہ ہونا، بچوں كے سعادت مند اور نيك بخت ہونے ميں مو ثر ہے _

كان ا بوهما صالحاً فا راد ربّك أن يبلغاً ا شدهما ويستخرجا كنزهم

۱۰_صالح افراداور انكے بچوں كے مفادات كى حفاظت ميں اللہ تعالى كے غيبى اسباب، دخالت ركھتے ہيں _

فا راد ربّك أن يبلغا أ شدّ هما ويستخرجا كنزهمارحمةمن ربّك

ديوار كى تعمير اور يتيموں كے مفادات كى حفاظت اگرچہ ايك خاص واقعہ ہے ليكن آيت ميں عمومى پيغام ہے اوروہ يہ كہ والدين كے اعمال صالحہ كى بناء پر بچوں كے مفادات كى بھى حفاظت ہوگى _

۱۱_ضرورت مند بچوں كے مستقبل كى خاطر كچھ مال و متاع، بچا كر ركھنا ايك شائستہ كام ہے _

وكان تحته كنزلهماوكان أبوهماصالحا

اس مطلب ميں فرض يہ ہوا ہے كہ يتيموں كے باپ نے اپنے بچوں كے مستقبل كى خاطر كچھ مال ديوار كے نيچے چھپا ياہے اسكے صالح ہونے كے اعتبار سے تعريف، يہ نكتہ دے رہى ہے كہ اسكى دور انديشى بھى بہت مناسب تھى اور حضرت

۵۱۹

خضر(ع) كا اس پوشيدہ خزانے كى حفاظت كرنا اوراس واقعہ كى خصوصيات كا قران ميں آنا اس شخص كى اچھى تدبير سے حكايت كررہاہے _

۱۲_استحكام اور عقلى بلوغ، اموال ميں تصرف كے جائز ہونے كى شرط ہے _فا راد ربّك ا ن يبلغا ا شدّهما ويستخرجا كنزهم

۱۳_اللہ تعالى كى طرف سے صالح باپ كے يتيم بچوں كى پشت پناہى اور انكے اموال كى حفاظت، اسكى رحمت وربوبيت كا ايك جلوہ تھى _فا رادربّك رحمة من ربّك '' رحمة''فعل ''ا راد'' كيلئے مفعول لہ ہے يعنى يتيم بچوں كے خزانے كے باقى رہنے كے سلسلہ الله تعالى كا ارادہ، اسكى رحمت كى بناء پر تھا_

۱۴_يتيموں اورصالح افراد كے لواحقين كى مددكرنا اور انكے اموال كى حفاظت، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ كام ہے _

فا رادربّك ...رحمة من ربّك

۱۵_ الله تعالى كى رحمت، اسكى ربوبيت كا جلوہ ہے _رحمة من ربّك

۱۶_ حضرت خضر(ع) نے حضر ت موسى (ع) كو وسيع الہى تدبير كى طرف توجہ كرتے ہوئے، يتيموں كے اموال كى حفاظت كا سرچشمہ الله تعالى كى وسيع ربوبيت كوقرار ديا_فا راد ربّك

حضر ت خضر(ع) نے '' ربّ'' كوضمير خطاب كى طرف (ربّك) مضاف كرتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ليے يہ نكتہ بيان كيا كہ اگرچہ ديوار كى تعمير نے آپكوغذا فراہم كرنے اور جسمانى تربيت ميں كوئي مدد نہيں كى ليكن آپكا مالك ومدبر ، يتيموں كا مالك و مدبر بھى ہے _

۱۷_حضرت خضر(ع) نے سب عجيب وغريب كام، الله تعالى كے حكم كى بناء پر انجام ديئےن ميں انكى كوئي ذاتى رائے شامل نہيں تھى _رحمة من ربّك وما فعلته عن ا مري

''مافعلتہ'' ميں مفعول كى ضمير ،آيت كے ذيل كے قرينہ كى مددسے ان تمام كا موں كے جامع كى طرف لوٹ جاتى ہے مثلاً'' جوكچھ تونے ديكھا'' ''ياوہ جوميں نے انجام ديا''_

۱۸_حضرت خضر(ع) ، الله تعالى كے فرمان كے سامنے سرتسليم خم كيے ہوئے تھے _رحمة من ربّك وما فعلته عن ا مري حضرت خضر(ع) نے موسي(ع) كوقانع كرنے كيلئے اپنے تمام كاموں كواللہ تعالى كے فرمان كى طرف نسبت دى _

۱۹_اللہ تعالى اپنے ارادہ كو پايہ تكميل تك پہنچا نے اور اس كودائر ہ عمل ميں لانے كيلئے اسباب وعلل سے كام ليتاہے

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779