تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218188 / ڈاؤنلوڈ: 3779
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

۷_ دنيا كے ساتھ خوش رہنا اور اس پر مطمئن ہو كر آيات الہى سے غافل ہو جانا كفار كى صفت اور ناپسنديدہ اور مذموم امر ہے_ان الذين و رضوا بالحياة الدنيا و اطما نوا بها ...غافلون

آيات خدا :آيات آفاقى ۶; ان سے غافل لوگ ۷

امور :ناپسنديدہ امور ۷

اميدوار ہونا :لقاء اللہ كى اميد كے اثرات۴

ايمان :قيامت پر ايمان كے اثرات۴

توحيد :توحيد ربوبى كے دلائل ۶

جہالت :اسكے اثرات ۵

خداتعالى :خدا تعالى كى ربوبيت كو جھٹلانے كے عوامل ۵

دنيا پرستى :اس كا پيش خيمہ ۳;اس كا ناپسنديدہ ہونا ۷; اسكى سرزنش ۷

دنيا طلب لوگ :۷

زہد :اس كا سرچشمہ ۴

شرك:اسكے عوامل ۵

غفلت :آيات خدا سے غفلت كا ناپسنديدہ ہونا ۷; اسكے اثرات ۵

قيامت :اسكى خصوصيات ۱;اس ميں لقاء اللہ ;اسے جھٹلانے كے اثرات ۳; اسے جھٹلانے والے ۲

كفار :انكى دنيا پرستى ۷; انكى صفات ۷; انكى غفلت ۷

لقاء اللہ :اس كا وقت ۱

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا كفر ۲

۴۰۱

آیت ۸

( أُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمُ النُّارُ بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

يہ سب وہ ہيں جن كے اعمال كى بنا پر ان كا ٹھكانا جہنم ہے_

۱_دوزخ ، مشركين اور منكرين قيامت كا دائمى ٹھكانا _

ان الذين لا يرجون لقا ئنا ...و الذين هم عن آى تنا غفلون_ اولئك ما واهم النار

۲_ لقاء اللہ كا انكار ، دنيا كے ساتھ دل لگا لينا اور آيات الہيہ سے غافل ہوجانا ناروا كاموں كاپيش خيمہ ہے_

ان الذين لا يرجون لقاء نا اولئك ما واهم النار بما كانوا يكسبون

۳_ بد اعمالى اور برا كردار آتش جہنم ميں گرفتار ہونے كا عامل ہے_اولئك ما واهم النار بما كانوا يكسبون

۴_ انسان كى عاقبت ( اخروى نيك بختى اور بدبختى ) اسكے اعمال و كردار كے ساتھ گروى ہے_

اولئك ما واهم النار بما كانوا يكسبون

انسان :اسكى عاقبت ۴

جہنم :اسكے اسباب ۳;اس ميں ہميشہ رہنے والے ۱

جہنمى لوگ :۱

دنيا پرستى :اسكے اثرات ۲

عاقبت :اس ميں مؤثر عوامل ۴

عمل :اخروى عمل كے اثرات ۴;ناپسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۲; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ۳

غفلت :آيات خدا سے غفلت كے اثرات ۲

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كى سزا ۱; اسے جھٹلانے والے جہنم ميں ۱

۴۰۲

لقاء اللہ :اسے جھٹلانے كے اثرات ۲

مشركين :انكى سزا ۱; يہ جہنم ميں ۱

آیت ۹

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال كئے خدا ان كى ايمان كى بناپر اس منزل كى طرف رہنمائي كرے گا جہان نعمتوں كى باغات كے نيچے نہريں جارى ہونگي_

۱_ بہشت ، نيك كردار مومنين كا ابدى ٹھكانا _ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات فى جنات النعيم

۲_ عمل صالح ، اہل ايمان كے اخروى پاداش سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات فى جنات النعيم

۳_ سعادت اخروى تك رسائي ، خدا تعالى كى مسلسل ہدايت اور دائمى كمك پر موقوف ہے_

يهديهم ربهم بايمانهم تجرى من تحتهم الانهار فى جنات النعيم

۴_ نيك كردار مومنين كو ہميشہ خدا تعالى كى حمايت و ہدايت حاصل ہے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات يهديهم ربهم

۵_ خدا تعالى كى دائمى حمايت و ہدايت اور اخروى پاداش سے بہرہ مند ہونے كى شرط وہ ايمان ہے جو عمل كے ہمراہ ہو_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات يهديهم فى جنات النعيم

۶_ انسان كى ہدايت و سعادت كے لحاظ سے اسكے عمل كے مقابلے ميں ايمان كا بنيادى اور مركزى كردار_

يهديهم ربهم بايمانهم

خدا تعالى نے فرمايا'' جو لوگ ايمان و عمل صالح ركھتے ہيں انہيں بہشت كى طرف ہدايت كر يگا'' اسكے بعد ہدايت كے سبب كے طور پر انكے ايمان كو ذكر فرمايا جبكہ يہ اكٹھى دو خصوصيات كے حامل تھے ايمان اور عمل صالح،اس سے پتا چلتا ہے كہ ايمان محور اور اصل ہے اورعمل دوسرا درجہ ركھتا ہے_

۷_ ربوبيت خدا تعالى كا تقاضا ہے كہ وہ نيك كردار مومنين كى ہميشہ ہدايت اور دستگيرى كرے_

۴۰۳

ان الذين آمنوا يهديهم ربهم

۸_ بہشت ميں اہل بہشت كے قدموں تلے نہريں جارى ہوں گى _تجرى من تحتهم الانهار فى جنات النعيم

۹_بہشت ميں كئي باغات ہيں _فى جنات

۱۰_ بہشت كے باغات ، نعمات الہى سے سرشار ہيں _فى جنات النعيم

۱۱_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے ''... ان الله تبارك و تعالى يوم القيامة يهدى اهل الايمان و العمل الصالح الى جنته قال عز و جل ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات يهديهم ربهم بايمانهم تجرى من تحتهم الانهار فى جنات النعيم'' (۱)

... قيامت والے دن خدا تعالى صالح مومنين كى اپنى بہشت كى طرف راہنمائي فرمائے گا خدا تعالى نے فرمايا ہے بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال كئے ان كا پروردگار انہيں انكے ايمان كے سائے ميں ہدايت كريگا ان كے ( محلوں كے) نيچے نعمتوں سے سرشار باغات ميں نہريں جارى ہوں گي_

ايمان :اسكى اہميت ۶; اسكے اثرات ۶; ايمان اور عمل ۵،۶

بہشت :اسكى نعمتيں ۸،۹،۱۰; اسكے باغات ۱۰; اسكے باغات كا متعدد ہونا ۹; اسكے چشمے۸; اس ميں ہميشہ رہنے والے ۱

بہشتى افراد :۱

پاداش :اخروى پاداش كاپيش خيمہ ۲،۵

خدا تعالى :اسكى حمايت كا پيش خيمہ ۵; اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۵;ا سكى ہدايت كے اثرات ۳

روايت :۱۱

سعادت :اخروى سعادت كے عوامل ۳; سعادت كے عوامل ۶

صالحين :انكا حامى ۴; انكى ہدايت ۴،۷; ان كے فضائل۴

عمل صالح :اسكے اثرات۲

مومنين :انكا بہشت ميں ہميشہ رہنا ۱; انكا حامى ۴; ان كى

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۴۱ح ۱ باب ۳۵_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۹۴ح ۱۹_

۴۰۴

اخروى ہدايت ۱۱; انكى ہدايت ۴; انكى ہدايت كے عوامل ۷; انكے فضائل ۴; يہ بہشت ميں ۱۱

ہدايت :اسكے عوامل ۶; يہ جنكے شامل حال ہے۴

آیت ۱۰

( دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ )

وہاں ان كا قول يہ ہوگا كہ خدا يا تو پاك اور بے نياز ہے او ر ان كا تحفہ سلام ہوگا اور ان كا آخرى بيان يہ ہو گا كہ سارى تعريف خدا ئے رب العالمين كے لئے ہے _

۱_ بہشت ميں خدا تعالى كے ساتھ مومنين كى مناجات _فى جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

۲_ اہل بہشت اپنى مناجات كا آغاز خدا تعالى كى تسبيح و تقديس سے كريں گے_فى جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

جملہ '' آخر دعواہم ...'' قرينہ ہے كہ''دعواهم فيها سبحانك '' سے مراد ''اول دعواہم ...'' ہے يعنى اہل بہشت كى مناجات كى ابتدا خدا تعالى كى تسبيح اور اختتام اسكى حمد و ثنا ہے_

۳_ بہشت ميں مومنين كى خدا كے ساتھ مناجات كى فصل كا عنوان يہ ذكر ہے_''سبحانك اللهم''

جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

۴_ خدا تعالى ، كمال مطلق اور ہر قسم كے نقص وعيب سے پاك ہے_دعواهم فيها سبحانك اللهم

۵_ بہشت ميں مومنين كا خدا تعالى كى مكمل معرفت و شناخت سے بہرہ مند ہونا _

جنات النعيم_ دعواهم فيها سبحانك اللهم

۶_ اہل بہشت جب ايك دوسرے كا ديدار كريں گے تو انكے سلام و درود كا ذريعہ لفظ ''سلام '' ہوگا _

و تحيتهم فيها سلام

۷_ مكمل سلامتى سے بہرہ مند ہونا خدا كى طرف سے اہل بہشت كيلئے تحيت اور عطيہ _و تحيتهم فيها سلام

۴۰۵

مندرجہ بالا نكتہ اس بناء پر ہے كہ ''تحيتہم'' ميں ''ہم'' ضمير مفعولى ہو اور اس كا فاعل ايسى ضمير ہو كہ جسكا مرجع اللہ ہو _يعنى خدا تعالى كى طرف سے اہل بہشت كو عطيہ اور تحيت ، انہيں مكمل سلامتى كا عطا كرنا ہے_

۸_ بہشت ميں مومنين كى مناجات كا آخرى حصہ خدا تعالى كى حمد و ستائش ہے_و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين

۹_'' الحمد لله رب العالمين'' اہل بہشت كى مناجات كا بہترين اختتام ہے_و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين

۱۰_ صرف خدا تعالى ہرقسم كى حمد و ستائش كا سزاوار ہے_ان الحمد لله

۱۱_ جہان آخرت ميں كئي عالم ہيں _رب العالمين

چونكہ مقام سخن جہان آخرت ہے اور رب العالمين كا ظہور اس ميں ہے كہ متعدد عالم بالفعل موجود ہيں اس سے مندرجہ بالانكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى تنہا پورے عالم ہستى كا پروردگار ہے_ان الحمد لله رب العالمين

۱۳_ خدا تعالى سب نيكيوں كا سرچشمہ ہے_ان الحمد لله رب العالمين

حمد ہوتى ہے اختيارى نيكيوں پر تعريف اور الحمد كا ا ل جنس كيلئے ہے جو مفيد استغراق ہے يعنى سب تعريفيں خدا تعالى كيلئے ہيں _ اس كا مفہوم يہ ہے كہ سب نيكياں بھى خدا تعالى كيلئے تھيں اور وہ ان سب كا منبع اور سرچشمہ ہے_

۱۴_امام باقر (ع) سے روايت ہے''و اذا اراد المؤمن شيئاً او اشتهى انما دعواه فيها اذا اراد ،ان يقول : ''سبحانك اللهم '' فاذا قالها تبادرت اليه الخدم بما اشتهى من غير ان يكون طلبه منهم او امر به و ذلك قول الله عز وجل:'' دعواهم فيها سبحانك اللهم و تحيتهم فيها سلام '' يعنى الخدام قال :'' و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين '' يعنى بذالك عند ما يقضون من لذاتهم من الجماع و الطعام و الشراب يحمدون الله عزوجل عند فراغتهم ''

... جب بھى مومن ( بہشت ميں ) كسى چيز كا ارادہ كريگا يا اسكى طرف مائل ہوگا تو وہاں پر اسكى دعا ( گفتار اور پكار) يہ ہوگى '' سبحانك اللہم '' پھر جب وہ يہ ذكر كہے گا تو خدا م بہشت اس چيز كو پيش كرديں گے جو اس نے چاہى تھى بغير اسكے كہ اسے طلب كرے يا اس كا حكم دے_اور يہى مراد ہے خدا تعالى كے اس فرمان سے ''دعواہم فيہا سبحانك اللہم ''اور يہ جو خدا تعالى نے فرمايا ہے'' تحيتہم فيہا سلام''يعنى بہشت ميں مومنين كى تحيت خدام

۴۰۶

بہشت كا سلام ہے_امام فرماتے ہيں'' و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين'' يعنى مومنين جب كھانے پينے اورجنسى آميزش كى لذتوں سے بہرہ مند ہوں گے تو ''الحمد لله رب العالمين ''كہہ كر خدا تعالى كى حمد كريں گے_(۱)

۱۵_ امير المومنين (ع) سے روايت ہے :''ان اطيب شى ء فى الجنة و الذّه حب الله و الحب فى الله و الحمد لله قال الله عزوجل:'' و آخر دعواهم ان الحمد لله رب العالمين ''

بہشت ميں سب سے زيادہ لذيذ اور دلپذير چيز خدا تعالى كى دوستى ، راہ خدا ميں دوستى اور خدا كيلئے حمد ہے خدا تعالى كا فرمان ہے بہشت ميں مومنين كى آخرى (ندا) دعا''الحمد لله رب العالمين '' ہے_(۲)

آخرت :عوالم آخرت ۱۱

آفرينش :پروردگار آفرينش۱۲

اذكار :ذكر الحمد للہ رب العالمين ۹; ذكر سبحانك اللہم ۳

اسما و صفات :صفات جلال ۴; صفات جمال ۴

بہشت :اسكى بہترين لذتيں ۱۵

بہشتى لوگ :انكا سلام ۶; انكى حمد ۱۵; انكى خواہشات ۱۴; انكى دعا ۱،۳،۸،۱۴; انكى دعا كا آخر ۸،۹; انكى دعا كا آغاز ۲، ۳;انكى سلامتى ۷; انكے اذكار ۲،۳،۹،۱۴،۱۵; ان كيلئے خدا كے عطايا ۷; يہ اور تسبيح خدا ۲

توحيد :توحيد ربوبى ۱۲

حمد :حمد خدا ۱۰

خدا تعالى :اس كا بے نظير ہونا ۱۲; اس كا كردار ۱۳; اس كا كمال ۴;اسكى تنزيہ ۴; اسكى خصوصيات ۱۰،۱۲; خدا تعالى اور نقص ۴روايت :۱۴،۱۵

مومنين :انكى دعا ۱،۳،۸; انكے اذكار ۳; بہشت ميں انك

____________________

۱)كافى ج ۸ص ۱۰۰ح ۶۹_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۹۵ح ۲۳_

۲) مصباح الشريعہ ص ۱۹۵ باب ۹۳_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۹۵ح ۲۵_

۴۰۷

تكامل ۵; بہشت ميں انكى خدا شناسى ۵; مومنين اور حمد خدا ۸; مومنين بہشت ميں ۱۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۰، ۱۲، ۱۳

نيكى :اس كا سرچشمہ ۱۳

آیت ۱۱

( وَلَوْ يُعَجِّلُ اللّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ فَنَذَرُ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اگر خدا لوگوں كے لئے برائي ميں بھى اتنى ہى جلدى كرديتا جتنى يہ لوگ بھلائي ميں چاہتے ہيں تو اب تك ان كى مدت كا فيصلہ ہو چكاہو تا _ ہم تو اپنى ملاقات كى اميد نہ ركھنے والوں كو ان كى سركشى ميں چھوڑديتے ہيں كہ يہ يو نہى تھو كريں كھا تے پھريں _

۱_ كفار و منكرين قيامت كو مہلت دينا ( انكى سزا كو جہان آخرت تك مؤخر كرنا) خدا تعالى كى ايك سنت اور روش ہے_

و لو يعجل الله للناس الشر فنذر الذين لا يرجون لقاء نا

۲_ كفار و منكرين قيامت كو سزا دينا ( انہيں ختم كردينا) نسل انسانى كے ختم ہوجانے پر منتج ہوگا _

و لو يعجل الله للناس الشر لقضى اليهم اجلهم

''الناس''كا ا ل جنس كيلئے ہے اور مفيد استغراق ہے يعنى اگر خدا تعالى كى سنت اور روش يہ ہوتى كہ

وہ ہر كافر كو دنيا ميں ہى سزا ديتا تو اب تك زمين انسان كے وجود سے خالى ہو چكى ہوتى اور نسل انسان ختم ہوچكى ہوتى _جبكہ يہ خلقت انسان والے فلسفے (و لكم فى الارض مستقر و متاع الى حين )بقرہ ۳۶ _كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

۳_ كفار و منكرين قيامت كو سزا دينا ( انہيں ختم كردينا) فلسفہ خلقت انسانى كے ساتھ ناسازگار ہے_

و لو يعجل الله للناس الشر لقضى اليهم اجلهم

۴_ لوگوں كے ساتھ بھلائي كرنے ميں خدا تعالى كى

۴۰۸

سنت ''جلدى اور سرعت'' ہے اور انہيں سزا دينے ميں ''مہلت دينا' 'ہے_و لويعجل الله للناس الشر استعجالهم بالخير

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''ہم '' استعجال كا مفعول اور اس كا فاعل اللہ كى طرف پلٹنے والى ضمير ہو اور اصل ميں عبارت يوں ہو'' مثل استعجاله لهم بالخير''

۵_ انسان اپنى خواہشات و تمايلات تك پہنچے كيلئے جلد باز اور بے صبرا ہے_و لو يعجل الله للناس الشر استعجالهم بالخير

'' الخير'' سے مراد ہے ہر اچھى اور دلپسند شئے ''استعجال '' منصوب بنزع الخافض ہے اور اصل ميں عبارت يوں ہے '' كاستعجالہم بالخير'' يعنى اگر خدا تعالى بھى انسانوں كى طرح كہ جو اپنى خواہشات كو حاصل كرنے ميں جلد باز ہيں اور صبر سے كام نہيں ليتے خطا كاروں كو بے دريغ سزا دينے لگتااور

۶_ كفار و مشركين دنيا ميں سزا و عذاب الہى كے مستحق ہيں _و لو يعجل الله للناس الشر

۷_ منكرين قيامت دنيا ميں خدا تعالى كى سزا اور عذاب كے مستحق ہيں _و لو يعجل الله لقضى اليهم اجلهم فنذر الذين لايرجون لقا ئنا

آيت شريفہ بتاتى ہے كہ اگر منكرين قيامت كى سزا انكى موت كا باعث نہ بن جاتى تو خدا تعالى بغير مہلت كے انہيں سركوب كرديتا يعنى وہ سزا كے مستحق ہيں ليكن مانع موجود ہے_

۸_قيامت ، لقاء اللہ كا دن _الذين لا يرجون لقا ئنا

۹_ سب انسانوں كى موت كا وقت معين اور خاص قوانين كے تحت ہے_و لو يعجل الله للناس الشر لقضى اليهم اجلهم

چونكہ خدا تعالى كى سزا سے كفار موت كا شكار ہوجاتے اسلئے يہ سزا موخر ہوئي ہے_ اس سے پتا چلتا ہے كہ خدا تعالى نے انسانوں كى زندگى كے اختتام كيلئے ايك وقت مقرر كيا ہوا ہے يعنى يہ ايك خاص قانون اور ضابطے كے تحت ہے كہ جس ميں پس و پيش ممكن نہيں ہے_

۱۰_ روز آخرت كا انكار سركشى كا پيش خيمہ ہے_فنذر الذين لا يرجون لقاء نا فى طغيانهم يعمهون

۱۱_ طغيان و سركشى ، روز آخرت پر ايمان نہ ہونے كى نشانى ہے_فنذر الذين لايرجون لقا ئنا فى طغيانهم يعمهون

۴۰۹

۱۲_ جہان آخرت پر ايمان نہ ركھنے واے سركش لوگ ، پريشان حال اور ہدايت الہى سے محروم ہيں _

فنذر الذين لا يرجون لقا ئنا فى طغيانهم يعمهون

'' عَمَہَ ''( تحيرو سرگردانى ) كنايہ ہے ہدايت الہى سے محروم ہونے سے _

انسان :اسكى بے صبرى ۵; اسكى جلد بازى ۵; اسكى صفات ۵; اسكے ختم ہونے كے عوامل ۲

پاداش :اس ميں جلدبازى ۴

خدا تعالى :اسكى سنتيں ۱،۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى مہلت دينے والى سنت۱،۴

خلقت :فلسفہ خلقت ۳

طغيان :اس كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے اثرات ۱۱

طغيان كرنے والے:انكى سرگردانى ۱۲; انكى محروميت ۱۲

عذاب :اہل عذاب ۶،۷

قضاو قدر ۹

قيامت :اسكى خصوصيات ۸; اس ميں لقاء اللہ ۸;اسے جھٹلانے كے اثرات ۱۰; اسے جھٹلانے والوں كا بدلہ ۷; اسے جھٹلانے والوں كو مہلت ۱;اسے جھٹلانے والوں كى سز ا ۲،۳،۷

كافر:انكا بدلہ ۶; انكو مہلت ۱; انكى سزا۳،۶; انكى سزا كے اثرات ۲

كفر:اسكى نشانياں ۱۱; قيامت كے بارے ميں كفر ۱۱

كيفر:اس ميں مہلت ۴

مشركين :انكا بدلہ ۶; انكى سزا ۶

موت :اس كا ايك قانون كے تحت ہونا ۹; اسكى تعيين ۹

ہدايت :اس سے محروم لوگ ۱۲

۴۱۰

آیت ۱۲

( وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِداً أَوْ قَآئِماً فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَّسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

انسان كو جب كوئي نقصان پہنتچا ہے تو اٹھتے بيٹھتے كردٹيں بدلئے ہم كو پكار تا ہے اور جب ہم اس نقصان كو دور كرديتے ہيں تو يوں گذر جاتا ہے جيسے كبھى كسى مصيبت ميں ہم كو پكارا ہى نہيں تھا_ بيشك زيادتى كرنے والوں كے اعمال يوں ہى ان كے سامنے آراستہ كردئے جاتے ہيں _

۱_ سخت اور جان ليوا مصيبتوں كے وقت انسان كى بارگاہ خداوند ى ميں خالصانہ تضرع و زارى _

و اذا مس الانسان الضر دعانا

''ضر'' كا معنى ہے ہرقسم كى مصيبت ليكن يہاں پر ''ال''كى وجہ سے كہ جو اہل ادب كى اصطلاح ميں ال كماليہ ہے اس سے مراد سخت اور جان ليوا مصيبت ہے_

۲_ توحيد ربوبى ، انسان كا فطرى نظريہ_و اذا مس الانسان الضر دعانا

چونكہ سخت اور دشوار حالات ميں انسان خدا كى پناہ مانگتا ہے اور اپنى نجات كو صرف مشيت الہى كا مرہون منت سمجھتا ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ يہ عقيدہ ، فطرى ہے اور انسان كے غريزہ ميں موجود ہے_

۳_ مصائب و آلام انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار اور ظاہر ہونے كا سبب ہے_و اذا مس الانسان الضر دعانا

۴_ انسان رنج و تكليف كے وقت اہل دعا ہو جاتے ہيں اور بہر حال مدد كيلئے خدا كو پكارتے ہيں _

و اذا مس الانسان الضر دعانا لجنبه او قاعداً او قائم

۴۱۱

۵_انسان مشكلات كے وقت اپنى ناتوانى اور خدا تعالى كى قدرت و نصرت كا اقرار و اعتراف كر ليتا ہے_

و اذا مس الانسان الضر دعانا

۶_ مصيبتوں اور مشكلات كے وقت مشركين كا بارگاہ الہى ميں خالصانہ دعا كرنا نظريہ شرك كے كھو كھلا ہونے اور توحيد ربوبى كى حقانيت كى دليل ہے_و اذا مس الانسان الضر دعانا

اس آيت ميں مخاطب مشركين مكہ ہيں اور يہ آيت شريفہ توحيد ربوبى كى اورنظريہ شرك كے كھو كھلا ہونے كى ايك واضح دليل كو بيان كر رہى ہے_

۷_ بارگاہ الہى ميں خالصانہ تضرع و زارى اسكى رحمت كے شامل حال ہونے اور مشكلات كے دو ر ہونے كا سبب ہے_

و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره

جملہ '' لما كشفنا '' كى '' دعانا '' پر تفريع مندرجہ بالا نكتے كو بيان كر رہى ہے_

۸_ مصائب و آلام سے انسان كا چھٹكارا صرف مشيت الہى اور صرف خدا كے لطف و كرم سے ہو سكتا ہے_

و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره

۹_ آرام و آسائش كى نعمتوں اور مشكلات كے دور ہونے كے مقابلے ميں بارگاہ الہى ميں شكر ادا كرنا اور قدر دانى كرنا ضرورى ہے_فلما كشفنا عنه ضره مر كا ن لم يدعنا الى ضر مسه

۱۰_ انسان ، خدا تعالى كى نعمتوں ، مہربانيوں اور لطف و كرم كا قدر دان نہيں ہے_

و اذا مس الانسان الضر فلما كشفنا عنه ضره مركا ن لم يدعنا الى ضر مسه

۱۱_ ضرورى ہے كہ انسان سختى و آسانى دونوں حالتوں ميں خدا تعالى كى طرف متوجہ رہے اور اس كى بارگاہ ميں دعا كرتا رہے_و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره مركا ن لم يدعن

۱۲_ زيادہ آرام و آسائش اور روز مرّہ كى مشكلات اور مصائب سے دور رہنا ياد خدا سے غفلت كا سبب بنتا ہے_

فلما كشفنا عنه ضره مر كا ن لم يدعنا الى ضر مسه كذلك زين للمسرفين

۱۳_ بد اعماليوں كا اچھا نظر آنا : زيادہ عيش و عشرت ، فضول خرچى ، خدا سے بيگانگى اور اسكى ياد سے غفلت كا نتيجہ ہے_

فلما كشفنا عنه ضره كذلك زين للمسرفين ما كانوا يعملون

۱۴_ عيش و عشرت كى زندگى گزارنے والے فضول خرچ لوگ، خود پسند ، اپنے آپ سے خوش اور حق كو قبول

۴۱۲

نہ كرنے والے ہيں _كذلك زين للمسرفين ما كانوا يعملون

۱۵_ جولوگ مشكلات كے وقت خدا كو ياد كرتے ہيں اور آرام و آسائش كے وقت اس سے غافل ہوتے ہيں وہ مسرف ہيں _و اذا مس الانسان الضر دعانا فلما كشفنا عنه ضره لم يدعنا كذلك زين للمسرفين

آسائش :اسكے اثرات۱۲،۱۳

اخلاص:اسكے اثرات ۷

اسراف :اسكے اثرات ۱۳

اقرار:خدا كى امداد كا اقرار ۵;عاجزى كا اقرار ۵; قدرت خدا كا اقرار ۵

انسان :اس كا اقرار ۵;اس كا كفران ۱۰; اسكى دعا ۱; انسان سختى ميں ۱،۴،۵

توحيد :توحيد ربوبى كا فطرى ہونا ۲;توحيد ربوبى كى حقانيت كے دلائل ۶

خدا تعالى :اسكى رحمت كے اثرات۸; اسكى مشيت كے اثرات ۸; اسكے لطف كے اثرات ۸

دعا :اسكى اہميت ۱۱;اسكے عوامل ۴; خالص دعا كے اثرات ۷; دعا سختى ميں ۱،۶

ذاكرين:سختى ميں ذاكرين خدا ۱۵

ذكر :آسائش كے وقت ذكر خدا ۱۱;ذكر خدا كى اہميت ۱۱; سختى كے وقت ذكر خدا ۱۱

رحمت :اسكے عوامل ۷

سختى :اس سے نجات كے عوامل ۷،۸; اسكے اثرات ۳،۴،۵

شرك :شرك كے غير منطقى دلائل ۶

شكر :آسائش ميں شكر ۹; شكر خدا كى اہميت ۹; شكر نعمت

۴۱۳

كى اہميت ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل كے مزين ہونے كے عوامل ۱۳

عيش و عشرت والے لوگ:انكا حق كو قبول نہ كرنا ۱۴; عيش و عشرت والے غافل لوگ ۱۵

غفلت :خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۱۲; خدا سے غفلت كے اثرات ۱۳فضول خرچ لوگ : ۱۵

انكا حق كو قبول نہ كرنا ۱۴;ان كى خود پسندى ۱۴; انكى صفات ۱۴

فطرت :توحيدى فطرت كے ظاہر ہونے كے عوامل ۳

مشركين :انكى دعا ۶; مشركين سختى ميں ۶

آیت ۱۳

( وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ )

يقينا ہم نے تم سے پہلے والى امتوں كو ہلاك كرديا جب انھوں نے ظلم كيا اور ہمارے پيغمبر ہمارى نشانياں لے كر آئے تو وہ ايمان نہ لاسكے ہم اسى طرح مجرم قوم كو سزا ديتے ہيں _

۱_ انسان كى گذشتہ تاريخ خدا تعالى كے بيخ كنى كردينے والے عذاب كے ذريعے بہت سارى امتوں كى ہلاكت كى گواہ ہے_

و لقد اهلكنا القرون من قبلكم

''قرون ''جمع ہے قرن كى اور قرن ان لوگوں كو كہ جاتا ہے جو ايك عصر اور ايك زمانے ميں زندگى گزار رہے ہوں _

۲_ گذشتہ اقوام كا ظلم و ستم اور انكا انبياء كے مقابلے ميں آنا انكے خدا تعالى كے مہلك عذاب ميں گرفتار

۴۱۴

ہونے كا عامل بنا_و لقد اهلكنا القرون من قبلكم لما ظلموا و جائتهم رسلهم بالبينات و ما كانوا ليؤمنو

۳_ طول تاريخ ميں خدا تعالى كے انبياء كو بھيجنے كا ہدف ستم ديدہ افراد كو ظالموں كى ناانصافيوں سے نجات دينا ہے_

لما ظلموا و جائتهم رسلهم بالبينات

''لما ظلموا'' كے بعد '' جاء تہم رسلہم '' كے جملے كا ذكر كرنا اس حقيقت كى حكايت كرتا ہے كہ انبياء كى بعثت ظلم و ناانصافى كے بعد اور مظلوموں كو ظالموں كے شر سے نجات دلانے كيلئے ہوئي _

۴_ تاريخ بشريت ، ظلم و ناانصافى كے پھيلنے كے بعد بعثت انبياء كى شاہد ہے_لماظلموا و جائتهم رسلهم بالبينات

۵_ انبياء الہى روشن دلائل اور غير قابل انكار براہين كے حامل تھے_جائتهم رسلهم بالبينات

۶_خدا تعالى كا مہلك عذاب كفار و ظالم مجرمين كى كمين لگائے ہوئے ہے_

و لقد اهلكنا لما ظلمواو جائتهم رسلهم كذلك نجزى القوم المجرمين

۷_ تاريخى تحولات خدا تعالى كے قبضہ قدرت ميں ہيں اور يہ انسان كے اعمال كا نتيجہ ہيں _

و لقد اهلكنا القرون من قبلكم كذلك نجزى القوم المجرمين

۸_ مہلك عذاب كے ذريعے امتوں كى نابودى ہميشہ ان كے ايمان لانے سے مكمل مايوسى كے بعد ہوئي _

و لقد اهلكنا القرون و جاء تهم رسلهم بالبينات و ما كانوا ليؤمنوا

۹_ انبياء الہى كے اتمام حجت كے بعد مہلك عذاب كاآنا_و لقد اهلكنا القرون و جائتهم رسلهم بالبينات و ما كانوا ليؤمنوا

امتيں :انكا عذاب ۸; انكى ہلاكت ۱،۸

انبياء:انكا اتمام حجت كرنا ۹; انكا ظلم كى مخالفت كرنا ۳;انكى بعثت ۴; انكى بعثت كا فلسفہ ۳; انكى پيروى نہ كرنے كے اثرات ۲; انكى تاريخ ۴; انكى حقانيت كے دلائل ۵; انكے دلائل ۵

تاريخ :اس كا كردار ۱،۴; اسكے تحولات كا سرچشمہ ۷

ظالم لوگ:

۴۱۵

انكا مہلك عذاب ۶

ظلم :اسكے اثرات ۲،۴

عذاب :مہلك عذاب ۱،۶،۸،۹; مہلك عذاب كے اسباب ۲

عمل :اسكے اثرات ۷

كفار :انكا عذاب ۶

گذشتہ اقوام :انكا ظلم ۲

مظلوم لوگ :انكى نجات كى اہميت ۳

آیت ۱۴

( ثُمَّ جَعَلْنَاكُمْ خَلاَئِفَ فِي الأَرْضِ مِن بَعْدِهِم لِنَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ )

اس كے بعد ہم نے تم كو روئے زمين پر ان كا جانشين بنا ديا تا كہ ديكھيں كہ اب تم كيسے اعمال كرتے ہو _

۱_جزيرة العرب كے لوگ ان امتوں كے جانشين ہيں جو اس سرزمين ميں خدا تعالى كے مہلك عذاب كے باعث ختم ہوگئيں _و لقد اهلكنا القرون من قبلكم ثم جعلناكم خلائف فى الارض

۲_زمين پر انسانى معاشروں كے مستقر كرنے كا ہدف ، خدا كى طرف سے انكى آزمائش ہے _

ثم جعلناكم خلائف فى الارض من بعد هم لننظر كيف تعملون

۳_ دنيا محل عمل اور انسان كى آزمائشگاہ ہے_ثم جعلنا كم خلائف فى الارض لننظر كيف تعملون

۴_ خدا تعالى ، انسان كے اعمال كا شاہد ہے_

۴۱۶

لننظر كيف تعملون

۵_ امتوں كا زوال اور انكى بقا انكے اپنے اعمال پر موقوف ہے_و لقد اهلكنا القرون ثم جعلناكم خلائف لننظر كيف تعملون

۶_نيك اعمال كى پابندى اور بد اعمال سے پرہيز ، خدا تعالى كى انسانوں كو نصيحت_

ثم جعلنا كم خلائف لننظر كيف تعملون

امتيں :انكى بقا كے عوامل ۵; انكے ختم ہونے كے عوامل ۵;ختم ہوجانے والى امتوں كے جانشين ۱

انسان :اسكے امتحان كى جگہ ۳; اسے زمين ميں مستقر كرنے كا فلسفہ ۲

جزيرة العرب :اسكے لوگ ۱; اس ميں مہلك عذاب ۱

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۶;اسكى نظارت ۴; اسكے امتحان ۲

دنيا :اس كا كردار ۳

عمل :اسكى پابندى ۶; اسكے اثرات ۵; اسكے ناظرين ۴; ناپسنديدہ عمل كا ترك كرنا ۶

۴۱۷

آیت ۱۵

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاء نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

اور جب ان كے سامنے ہمارى آيات كى تلاوت كى جاتى ہے تو جن لوگوں كو ہمارى ملاقات كى اميد نہيں ہے وہ كہتے ہيں كہ اس كے علاوہ كوئي دو سرا قرآن لايئےا اسى كو بدل ديجئے تو آپ كہہ ديجئے كہ مجھے اپنى طرف سے بدلنے كا كوئي اختيار نہيں ہے ميں تو صرف اس امر كا اتباع كرتا ہوں جس كى ميرى طرف وحى كى جاتى ہے ميں اپنے پروردگار كى نافرمانى كروں تو مجھے ايك بڑے عظيم دن كے عذاب كا خوف ہے _

۱_پيغمبراكرم (ص) كا خدا تعالى كا پيغام ( آيات قرآنى ) پہنچانے كيلئے لوگوں كے ساتھ بلا واسطہ رابطہ _

و اذا تتلى عليهم آياتنا ائت بقرآن غير هذا

'' ائت بقرآن غير ہذا'' كے جملے سے پتا چلتا ہے كہ پيغمبراكرم (ص) لوگوں كے درميان تھے اور ان

كے ساھ بلاواسطہ رابطہ ركھے ہوئے تھے اور بنفس نفيس انكے سامنے آيات الہى كى تلاوت كرتے تھے_

۲_ قرآن كى ساخت آيت آيت كى صورت ميں ہے_و اذا تتلى عليهم آياتنا

۴۱۸

۳_ قرآن ايك واضح ، ہر قسم كے ابہام سے دور اور سب كے لئے قابل فہم كتاب ہے_و اذا تتلى عليهم آياتنا بينات

۴_ عصر بعثت كے مشركين روز آخرت كے منكر تھے_قال الذين لا يرجون لقائنا

۵_ قيامت لقاء اللہ كا دن _قال الذين لا يرجون لقائنا

۶_ عصر بعثت كے مشركين كى طرف سے حضرت محمد(ص) كى رسالت اور قرآن كے آسمانى ہونے كا انكار _

قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا

۷_ مشركين ، قرآن كى مخالفت ميں پيغمبراكرم (ص) كو اسكى بجائے ايك دوسرى كتاب جو انكى خواہشات اور تمايلات كے موافق ہو، پڑھنے كى تجويز ديتے تھے_و اذا تتلى عليهم آياتنا قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا

۸_ عصر بعثت كے مشركين قرآن كو حضرت محمد (ص) كے ذہن كى ايجاد سمجھتے تھے_قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا او بدّله

۹_ قرآن كى ظاہرى صورت و ساخت كو بر قرار ركھتے ہوئے اسكے محتوا اور موضوعات كو طبائع كے مطابق تبديل كر دينا ، قرآن كى مخالفت ميں مشركين كى پيغمبراكرم (ص) كو ايك اور تجويز _و اذا تتلى عليهم آياتنا بينات قال الذين لا يرجون لقائنا او بدّله

۱۰_ قرآن ميں مسئلہ قيامت اور اس ميں لقاء اللہ كے موضوع كا تذكرہ مشركين كى طرف سے قرآن اور پيغمبراكرم (ص) كى مخالفت كى سب سے بڑى وجہ تھي_قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا او بدّله

۱۱_ مشركين كى پيغمبراكرم (ص) كى رسالت اور قرآن كريم كى مخالفت كا سرچشمہ انكى سركشى اور ليچڑ فطرت تھى _

و اذا تتلى عليهم آياتنا بينات قال الذين لا يرجون لقائنا ائت بقرآن غير هذا او بدله

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ آيات قرآنى واضح و روشن تھيں اسكے باوجود مشركين انہيں قبول كرنے سے انكارى تھے، مندرجہ بالانكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ قرآن ، خدا تعالى كا پيغام ہے اور پيغمبر (ص) بغير كسى كمى بيشى كے اسے لوگوں تك پہنچانے كے ذمہ دار ہيں _

قل ما يكون لى ان ابدله من تلقا ى نفسي

۱۳_ كلام خدا ( قرآن ) ميں كمى بيشى كرنا اور اس ميں تبديلى كرنا پيغمبر اكرم (ص) كے اختيارات سے باہر

۴۱۹

ہے_قل ما يكون لى ان ابدله من تلقاء نفسي

۱۴_ پيغمبراكرم (ص) امين وحى اور احكام الہى كے بے چون و چرا اطاعت گذار ہيں _ان اتبع الا ما يوحى اليّ

۱۵_پيغمبراكرم (ص) كلام خدا ( قرآن ) كو وحى كے ذريعے دريافت كرتے تھے_

ائت بقرآن غير هذا ان اتبع الا ما يوحى اليّ

۱۶_دينى راہنماؤں اور مبلغين كى ذمہ دارى ہے كہ وہ معارف الہى كو بغير كسى كمى بيشى اور دخل اندازى كے لوگوں تك پہنچائيں _قل ما يكون لى ان ابدله من تلقاء نفسى ان اتبع الا ما يوحى اليّ

۱۷_ دينى راہنماؤں اور مبلغين كى بنيادى اور اہم ذمہ دارى يہ ہے كہ وہ لوگوں كى خوشنودى حاصل كرنے كو اپنا ہدف بنانے اور ان كى خواہشات نفسانى كے مطابق بات كرنے سے پرہيز كريں _

و اذا تتلى عليهم آياتنا ائت بقرآن غير هذا قل ما يكون لى ان ابدله من تلقاء نفسى ان اتبع الاما يوحى اليّ

۱۸_ فرامين خدا سے روگردانى كى صورت ميں كوئي شخص حتى كہ انبياء بھى عذاب اخروى سے محفوظ نہيں ہيں _

انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۱۹_ پيغمبر اكرم (ص) معصوم اور ہر قسم كى نافرمانى اور گناہ سے دور تھے_

ان اتبع الا ما يوحى الى انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم

۲۰_ نافرمانى اور احكام الہى سے روگردانى ،عذاب اخروى ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے _

انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲۱_ دين ميں تحريف( وحى الہى ميں تبديلى اور كمى بيشى كرنا ) ايسا ناقابل بخشش گناہ ہے كہ جس كا انجام عذاب اخروى ہے_قل ما يكون لى ان ابدله انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲۲_عذاب قيامت كا خوف انسان كو نافرمانى اور احكام الہى سے روگردانى كرنے سے روكتا ہے_

انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲۳_ خدا تعالى انسانوں كا پروردگار ہے_ان عصيت ربي

۲۴_ ربوبيت خدا كا اعتقاد اور اسكى طرف توجہ ، انسان كو

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779