تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218253 / ڈاؤنلوڈ: 3781
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰

آیت ۷۵

( ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً عَبْداً مَّمْلُوكاً لاَّ يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقاً حَسَناً فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرّاً وَجَهْراً هَلْ يَسْتَوُونَ الْحَمْدُ لِلّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اللہ نے خود اس غلام مملوك كى مثال بيان كى ہے جو كسى چيز كا اختيار نہيں ركھتا ہے اور اس آزاد انسان كى مثال بيان كى ہے جسے ہم نے بہترين رزق عطا كيا ہے اور وہ اس ميں خفيہ اور علانيہ انفاق كرتا رہتا ہے تو كيا يہ دونوں برابر ہوسكتے ہيں _ سارى تعريف صرف اللہ كے لئے ہى ہے مگر ان لوگوں كى اكثريت كچھ نہيں جانتى ہے _

۱_ خداوند عالم كے مقابلے ميں مخلوق اس زر خريد غلام كى مانند ہے جو زرہ برابر ارادہ اختيار نہيں ركھتا ہے_

ضرب مثلاً عبداً معلوكاً لا يقدر على شيئ

۲_ خداوند عالم نے عوام الناس كے ذہن كو مفاہيم وحى سے آشناكرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كيا ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبدا

۳_انسانوں كا رزق و روزي، خداوند عالم كى جانب سے ہے_ومن رزقناه منّا رزقاً حسن

۴_انفاق كرنے كے ساتھ صاحب قدرت ہونا ، خداوند عالم كا انسان پر لطف اور اس كى نعمت ہے_

ومن رزقنا ه مناً رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهر

۵_ مالكيت اور اختيارات كے سلسلہ ميں انسان متفاوت ہيں _

عبداً مملوكا لا يقدر على شيء ومن رزقنه ...فهو ينفق سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ قرآن كى مثاليں حقيقى اور خارجى واقعيت سے حكايت كرتى ہيں نہ يہ كہ فرضى اور خيالى ہيں _

پنہاں اور پوشيدہ طورپر انفاق، على الاعلان اور آشكار انفاق سے بہتر اور قابل قدر ہے_فهو ينفق سراً و جهر

اس مطلب كا استفادہ اس ليے كيا گيا ہے كہ ''سراً'' كلمہ ''جھراً'' پر مقدم ہے_

۵۲۱

۷_حقيقى طور پر آزاد وہ ہے جو مال و منال كى بندگى سے آزاد اور اپنى دولت كو پنہان و آشكار خرچ كرنے والا ہو_

عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه منّا رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهرا

مذكورہ تفسير اس بناء پرہے كہ خداوند عالم نے صاحب قدرت انفاق كرنے والے انسان كو فاقد قدرت غلاموں كے مقابلہ ميں قرار ديا ہے يعنى وہ شخص جو قدرت ركھتا ہو اور انفاق كرے وہ غلام نہيں بلكہ حر اور آزاد ہے_

۸_ فقط حلال اور پسنديدہ روزى مقدّر شدہ اور الہى روزى ہے نہ كہ حرام اور ناپسنديدہ روزى _

ومن رزقناه مناً رزقاً حسن

چونكہ خداوند عالم نے اپنى روزى ''رزقناہ'' كو اچھى و پسنديدہ روزى ''رزقاً حسناً'' سے مقيّد كيا ہے لہذا ممكن ہے كہ مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جا سكے_

۹_ خداوند عالم جيسے غنى كے مقابلہ ميں تمام موجودات فقير اور ہر لحاظ سے محتاج ہيں _

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خاوند عالم نے مشركين كے عقيدہ كو رد كرنے كے مقام پر اور اس حقيقت كى وضاحت كرتے ہوئے كہ خداوند عالم مخلوقات كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے ايسى مثال سے استفادہ كيا ہے جس ميں تمام كائنات كو ايك ناتوان غلام اور خداوند عالم كو صاحب قدرت انفاق كرنے والے كى مانند قرار ديا گيا ہے كہ كائنات جس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتى ہے_

۱۰_ دوسرى تعليمات اور اقدار الہى كى نسبت، انفاق ايك خاص مقام اور اہميت كا حامل ہے _فهو ينفق منه

يہ جو خداوند عالم نے اچھے اور برے انسانوں كے ما بين فقط انفاق سے مقائسہ كيا ہے ممكن ہے اس تفسير كو بيان كررہا ہو_

۱۱_ مالى لحاظ سے مستقل ہونا اور تونگرى كے ساتھ انفاق كرنا، دوسروں پر مالى لحاظ سے انحصار كرنا اور فقر او ر انفاق كرنے سے ناتوانى كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵۲۲

ضرب اللّه مثلاً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه هل يستون

۱۲_ خدا كے ساتھ مخلوقات كا قابل مقائسہ نہ ہونا ايك واضح اور غير مبہم چيز ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً ...ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهراً هل يستون

''ہل يستون'' كا جواب واضح اور روشن ہونے كى وجہ سے ذكر نہيں ہوا ہے در حقيقت خداوند عالم فرمارہا ہے كہ جس طرح اختيار سے عارى غلام كا ايك قدرت اور آزاد كرنے والے شخص سے مقائسہنہيں كيا جا سكتا ہے اور يہ موضوع واضح اور بيان كے محتاج نہيں اسى طرح مخلوق كا خدا سے مقائسہ كرنا بھى ہے_

۱۳_ حمد وستائش، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_الحمدللّه

۱۴_ تمام تعريفيں اس خدا كے ليے ہيں اور وہى اس كا سزا وار ہے_الحمداللّه

''الحمدللّہ'' ميں ' الف و لام'' جنس كاہے اوراستغراق ( عموميت ) كا فائدہ دے رہا ہے_يعنى''كل حمدٌ لله ''

۱۵_ كائنات كے نظام ميں ہر قدر وقيمت اور خوبصورتى كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _الحمدلله

خداوند عالم كى ذات كے ليے ستائش كا منحصر ہونا اس وجہ سے ہے كہ خوبصورتى اور ہر ستائش كا سرچشمہ اس كى ذات ہے اور اس مطلب پر مويّد جملہ''ضرب اللّه مثلاً عبداً ...'' جو خدا اور مخلوقات كے درميان مقائسہ كے سلسلہ ميں ہے يعنى مخلوقات كے پاس جو كچھ بھى ہے وہ خدا كا عطا كردہ ہے_

۱۶_ خداوند عالم كے علاوہ كوئي موجود بھى كمال ، جمال ، كامل اور مستقل نہيں ہے_الحمدللّه

بے شك كائنات كے تمام موجودات ايك طرح كے جمال سے بہرہ مند ہيں لہذا تمام ستائش كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہوناممكن ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كا ان كا كما ل و جمال مستقلنہيں ہے بلكہ ناقص اور خدا سے وابستہ ہے_

۱۷_ خداو عالم كى صفات اور مخلوقات كا اس سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے لحاظ سے اكثر مشركين جاہل ہيں _

بل اكثر هم لا يعلمون

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ ابتدا ء آيت ، مخلوق كا خدا سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے بارے ميں ذكر ہوئي ہے اور علم كى نفى ''لا يعلمون'' بھى اسى لحاظ سے ہے_

۱۸_ شرك كا سبب، جہالت اور پست فكرى ہے_

۵۲۳

بل اكثر هم لا يعلمون

خداوند عالم نے مخلوق كا خدا كے ساتھ قابل مقائسہ نہ ہونے كو سمجھانے كے ليے ايك واضح سى مثال سے استفادہ كيا ہے اور فرمايا ہے ان تمام وضاحت كے باوجود پھر بھى اگر مشركين شرك كے راستہ كو اختيار كرتے ہيں تو اس كا سبب فقط ان كى جہالت اور نادانى ہے_

۱۹_''عن ابى جعفر عليه‌السلام وابى عبداللّه عليه‌السلام قالا: المملوك لا يجوز طلاقه ولا نكاحه الاّ باذن سيده ...''ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ'' (۱)

امام باقرعليه‌السلام و امام جعفر صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا غلام كا نكا ح اور طلاق اس كے مالك كى اجازت كے بغير نافذ نہيں ہے _ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء

۲۰_''حسن العطّار ، قال: سا لت ابا عبداللّه عليه‌السلام عن رجل امر مملوكه ان يتمتع بالعمرة الى الحج اعليه ان يذبح عنه ؟ قال : لا ان اللّه تعالى يقول : ''عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ (۲)

حسن عطا ركہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا كہ ايك شخص نے اپنے زر خريد غلام كو حكم ديا كہ وہ حج تمتع بجا لائے كيا اس غلام پر اپنے مولى كى طرف سے قربانى دينا واجب ہے ؟حضرت نے فرمايا نہيں خداوند عالم نے فرمايا ہے :''عبداً مملوكاً لا يقدر على شي''

آزاد:آزاد بندوں كا انفاق۷; آزاد بندوں كى خصوصيات ۷

احكام:۱۹،۲۰

ازدواج:ازدواج كے احكام ۱۹

استقلال:مالى استقلال كى اہميت ۱۱

اقدار:۶،۱۰اقدار كا سرچشمہ ۱۵

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷; الله تعالى كا بے نياز ہونا ۹; الله تعالى كا كردار ۱۵; الله تعالى كى رازقيت ۳; الله تعالى كى روزى ۸; الله تعالى كى نعمات ۴; الله تعالى كے صفات۱۷; الله تعالى كے كمال ۱۶; الله تعالى كے مختصات۱۳،۱۴،۱۶; الله تعالى كے مقدّرات

انسان:انسانوں كى مالكيت كى حدود۵; انسانوں كے دائرہ اختيار كى حدود ۵; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت۵

۵۲۴

جہالت:جہالتكے آثار ۱۸

حمد:خدا كى حمد ۱۳،۱۴

روايت:۱۹،۲۰

روزى :پسنديدہ روزى ۸; حلال روزى ۸: روزى كا سرچشمہ ۳

زيبائي:زيبائي كا سرچشمہ ۱۵

شرك:شرك كے اسباب۱۸

طلاق:طلاق كے احكام ۱۹

غلام:غلام كا حج ۲۰

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش ۲; قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۲; قرآنى مثاليں ۱

قرآنى مثاليں :غلام كے ساتھ تشبيہ ۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس ۱۱،۱۲; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱۲،۱۷

كائنات:كائنات كى نياز مندى ۹

مشركين:مشركين كى اكثريت ۱۷; مشركين كى جہالت ۱۷

موجودات:موجودات كا عجز ۱; موجودات كا نقص ۱۶

نعمت:ثروت كى نعمت ۴

۵۲۵

آیت ۷۶

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لاَ يَقْدِرُ عَلَىَ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَى مَوْلاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لاَ يَأْتِ بِخَيْرٍ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَهُوَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اللہ نے ايك اور مثال ان دو انسانوں كى بيان كى ہے جن ميں سے ايك گونگا ہے اور اس كے بس ميں كچھ نہيں ہے بلكہ وہ خود اپنے مولا كے سر پر ايك بوجھ ہے كہ جس طرف بھى بھيج دے كوئي خير لے كر نہ آئے گا تو كيا وہ اس كے برابر ہوسكتا ہے جو عدل كا حكم ديتا ہے اور سيدھے راستہ پر گامزن ہے _

۱_ خداوند عالم كى نسبت، مخلوق ناتوان ،گونگوں كى مثل اور سرپرست كى محتاج ہے_

وضرب الله مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيء وهو كل ّ على موله

۲_ خداوند عالم كا عوام الناس كو مفاہيم وحى سے آشنا كرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كرنا _

وضرب اللّه مثلاً رجلين

۳_ كائنات كے موجودات عاجز اور اپنى حيات ميں خداوند عالم پر بھروسہ كيے ہوئے ہيں _لا يقدر على شيء وهوكلّ على موله

۴_ كائنات كے تمام موجودات، خداوند عالم كى امداد اور تدبير كے بغير امور كى انجام دہى اور رائے خير وكمال كى نشاندہى ميں عاجز ہيں _لا يقدر على شيء ...اينما يوجّهه لا يأت بخير

۵_ انسان كى حقيقى قدر و قيمت، اس كا سودمند اور اس كى خلقت كے اثر كا مثبت ہونا ہے_اينما يوجّہہ لايا ت بخير

۵۲۶

۶_ كائنات كے موجودات كى تمام اچھا ئيوں اور كمالات كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _أينما يوجّهه لايأت بخير

بے شك تمام موجودات ايك قسم كے خير اور فيض كمال سے بہرہ مند ہيں لہذا موجودات سے خير رسانى كى نفى كرنا اس بات پر دليل ہے كہ تمام اچھائيوں كا سرچشمہ خداوند عالم ہے _

۷_ عدل كى دعوت دينا ،ايك جليل القدر انسان كى نشانى اور علامت ہے_

ضرب اللّه مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيئ ...هل يستوى هوو من يا مر بالعدل

۸_مخلوقات كا خداوند عالم سے قابل مقائسہ نہ ہونا، ايك واضح ، روش اور غير مبہم امر ہے _

وضرب اللّه مثلاً رجلين احدهما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستوى هو و من يامر بالعدل

مذكورہ تفسير كا استفادہ جو اب استفہام ( ہل يستوى ہو ...) كے حذف سے كيا گيا ہے ممكن ہے كہ جسے واضح اور بديہى ہونے كى بناء پر حذف كيا گيا ہو_

۹_ خداوند عالم انسانوں كو عدل كى دعوت دينے والا ہے_هل يستوى هو ومن يا مر بالعدل

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كى ضرب المثل كو شرك كى نفى كے ليے قرار ديں يعنى عاجز گونگا انسان ، مخلوقات كے ليے مثال ہو اور عدل كا حكم دينے والا خداوند عالم كے ليے مثال ہو_

۱۰_ فقط باكردار او رصراط مسقيم پر قائم انسان، دوسروں كو عدل كى دعوت دينے كى لياقت ركھتا ہے_

ومن يا مر بالعدل وهو على شيء صراط مستقيم

عدل كى دعوت دينے والے كو اس بات سے متصف كرنا كہ وہ خود صراط مستقيم پر ہو يہ در حقيقت اس مسؤليت كى لياقت كے ليے شرط كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۱۱_ نظريہ عدالت پر انسانى معاشرہ كى اصلاح كرنا ضرورى ہے اور فقط اپنى تربيت پر اكتفا ء نہ كيا جائے_

ومن يامر بالعدل وهو على صراط مستقيم

مذكور تفسير اس بناء پر ہے ہے كہ خداوند عالم نے جہاں اس بيان ''وہو على صراط مستقيم'' كے ذريعہ خود سازى كو اہميت دى ہے وہاں عدالت كى طرف دعوت اور اصلاح معاشرہ كو بھى بيان فرمايا ہے بلكہ اس كو مقدّم قرار ديا ہے_

۱۲_ عدالت كى دعوت اور صراط مستقيم پر ہونا ، قدرت، استقلال اور معاشرہ كے ليے خير كا سبب ہے_

احد هما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستون هو ومن يا مر بالعدل وهو على صراط مستقيم

۵۲۷

مذكورہ تفسير كا ''من يامر بالعدل ...''اور''احد هما ابكم ...'' ''لايات بخير'' كے باہمى مقابل سے استفادہ كيا گيا ہے_

۱۳_عدالت طلبى كى فكر سے عارى انسان ، الہى فكر كے مطابق گونگا اور بے قدر و قيمت انسان ہے _

احد هما ابكم ...ومن يا مر بالعدل

مذكورہ مطلب كا ''يامر بالعدل '' ''ا بكم''سے تقابل كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

اصلاح:سماجى اصلاح كى اہميت۱۱

اقدار:اقدار كا ملاك

الله تعالي:الله تعالى كى امدار كے آثار۴; الله تعالى كى تدبير كے آثار ۴; الله تعالى كى دعوتيں ۹

انسان:انسان كى سودمند ى كے آثار ۵; انسان كى قدر وقيمت كا معيار ۵; با ارزش انسان كى علامت ۷

بھروسہ :الله تعالى پر بھروسہ ۳

تزكيہ:تزكيہ كى اہميت۱۱

ثابت قدم رہنے والے:صراط مستقيم پر ثابت قدم رہنے والے۱۰

خير:خير كا سرچشمہ ۶

شخصيت :شخصيت كو نقصان پہنچانا۱۳

صالحين:صالحين كى دعوتيں ۱۰

صراط مستقيم:صراط مستقيم كى دعوت ۱۲

ظالم:ظالموں كا گنگ ہونا ۱۳

عدالت:عدالت كى طرف دعوت دينا ۷،۹،۱۰،۱۲

عدالت خواہي:عدالت خواہى كى اہميت۱۳

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش۲; قرآنى مثاليں ۱،۲

قرآنى مثاليں :

۵۲۸

گنگ ہوجانے كى مثال۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس۸; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱،۸

مثال:مثال كے فوائد۲

معاشرہ:معاشرے كے استقلال كا سرچشمہ ۱۲; معاشرے كى قدرت كا سرچشمہ۱۲

موجودات:موجودات پر بھروسہ۳;موجودات كا عجز ۳،۴

ہدايت پانے والے:ہدايت پانے والوں كى دعوتيں ۱۰

آیت ۷۷

( وَلِلّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلاَّ كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

آسمان و زمين كا سارا غيب اللہ ہى كے لئے ہے اور قيامت كا حكم تو صرف ايك پلك جھپكنے كے برابر يا اس سے بھى قريب تر ہے اور يقينا اللہ ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين كے غيبى امور، خداوند عالم كے ساتھ خاص ہيں _ولله غيب السموات والارض

۲_ آسمانوں اور زمين كے پنہانى حوادث كا وجود، انسانوں كے ليے قابل كشف نہيں ہے_

ولله غيب السموات والارض

آسمانوں ميں موجود بعض واقعات اور اموركو غيب قرار دينا، اس بات پر دليل ہے كہ يہ انسانى علم كے دائرہ سے خارج ہيں _

۳_آنكھ جھپكنے يا اس سے بھى كم تر وقت ميں لحظہ قيامت كا واقع ہونا _وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵۲۹

۴_قيامت كا بر پا اپنى تمام وسعت اور عظمت كے باوجود، خداوند عالم كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵_ انسانوں كى نگاہ ميں قيامت كا برپا ہونے كى دورى كے باوجود، نگاہ قدرت ميں اس كا نزديك ہونا _

وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا وهو ا قرب

مذكورہ تفسير اس نكتہ اس بناء پر ہے كہ ''امر الساعة'' سے مراد ، قيامت كا واقع ہونا ہو نہ كہ اس كے برپا ہونے كا حكم اس صورت ميں ممكن ہے آيت اس چيز كى طرف اشارہ كرے كہ قيامت كا واقع ہونا لوگوں كى نگاہ ميں دور ہے_

۶_ قيامت كا برپا ہونا آسمانوں اور زمين كے غيبى امور ميں سے ہے_ولله غيب السموات والارض وما ا مر الساعة

امور غيبى كو خداوند عالم كے ساتھ خاص كرنے بعد قيامت كے بر پا ہونے كے مسئلہ كى ياد آورى ممكن ہے اس كو امور غيبى ميں سے قرار دے رہى ہو_

۷_وحى كے علاوہ انسان كے ليے قيامت كى حقيقت ، كيفيت اور اس كے وقوع كے وقت سے آگاہى ممكن نہيں ہے_

ولله غيب السموات الارض وما ا مر الساعة

''لله غيب السموات '' كے بعد ''امر الساعة'' كا بيان ممكن ہے عام كے بعد خاص كے ذكر كے عنوان سے ہو_

۸_توحيد كے بعد معاد اور قيامت، دينى معارف كے اہم ترين موضوعات ميں سے ہيں _وماا مر الساعة الا كلمح البصر

مذكورہ تفسير كو آيات كے باہمى ارتباط اور گذشتہ آيات ميں اصل موضوع توحيد اور شرك سے پرہيز كى بناء پر اور اس آيت ميں جو قيامت كے برپا ہونے كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ خداوند عالم كى قدرت كى حدو انتہا نہيں ہے اور وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_انّ اللّه على كلّ شيء قدير

۱۰_ قيامت كا برپا ہونا ، الہى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_وماا مر الساعة الا كلمح البصر ا ...ان اللّه على كلّ شيء قدير

۱۱_ خداوند عالم كى مطلق اور لا متناہى قدرت اس بات پر دليل ہے كہ قيامت كا بر پا اس كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب إنّ اللّه على كلّ شيء قدير

جملہ'' انّ اللّہ ...''جملہ ''وما ا مر الساعة ...'' كے ليے تعليل كے مقام امر قيامت، خدا كے ليے آسان ہے چونكہ وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_

۵۳۰

آسمان:آسمانوں كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى قدرت۴; الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۹; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۰; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱۱; الله تعالى كى وسعت قدرت ۹; الله تعالى كے مختصّات۱

انسان:انسانوں كى جہالت ۲

توحيد:توحيد كى اہميت۸

حقائق:حقائق غيبي۶

دين:اصول دين۸

زمين:زمين كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

قيامت:قيامت كا برپا ہونا ۶،۱۰; قيامت كا علم ۷; قيامت كا ناگہانى بر پا ہونا ۳; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۵; قيامت كى اہميت۸; قيامت كى خصوصيات ۳; قيامت كى سہولت كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كى اہميت ۸

وحي:وحى كا كردار۷

آیت ۷۸

( اللّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئاً وَجَعَلَ لَكُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھيں شكم مادر سے اس طرح نكالا ہے كہ تم كچھ نہيں جانتے تھے اور اسى نے تمھارے لئے كان آنكھ اور دل قرار ديئے ہيں كہ شايد تم شكرگذار بن جاؤ _

۱_ انسانوں كى اپنى ماؤں سے ولادت، خداوند عالم كى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_

ان ّ اللّه على كلّ شى قدير واللّه اخرجكم من بطون امهاتكم

مذكورہ تفسير كا اس آيت اور ما قبل آيت كہ جس كے آخر ميں خداوند عالم كى لا متناہى قدرت كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے كہ باہمى ارتباط سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵۳۱

۲_والدہ سے پيدائش كے وقت انسان ،ہر قسم كے علم و آگاہى سے عارى ہے_اخرجكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

۳_ ولادت كے وقت اولاد انسان كا سماعت ،بصارت اور قلب كے ذريعہ علم و آگاہى سے بہرہ مند نہ ہونا الہى تدبير اور حكمت كى علامت ہے_واللّه اخر جكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

يہ آيت توحيد كے اثبات اور انسانوں كو الہى آثار و نشانيوں كى طرف متوجہ كرنے كے مقام پر ہے اس بناء پر ولادت كے مراحل اوراس كے بعد اولاد انسان كا علم سے خالى ہونا او راپنى حيثيت كى طرف اس كى عدم توجہى ممكن ہے حكمت الہى اور انسانوں كى زندگى ميں اس موضوع كى اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۴_ سماعت ، بصارت اور قلب( ادراك كا مركز) شناخت كے اہم ترين ذرائع ہيں _

واللّه اخرجكم ...لا تعلمون شيائً وجعل لكم السمع والابصرا والا فئدة

۵_ سماعت ، بصارت اور دل ( ادارك كى قدرت ) خداوند عالم كى اہم ترين نعمتوں ميں سے ہے_

واللّه اخر جكم وجعل لكم السمع الا بصر والا فئدة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كے آيت كريمہ قدرت الہى كى نشانيوں كو بيان كرنے كے علاوہ الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے ساتھ مقام امتنان ميں ہے_

۶_حقائق كى شناخت كے ليے انسان كے پاس حسى اور غير حسى دو ذرائع ہيں _وجعل لكم السمع والابصر والا فئدة

۷_ حس اور تجربہ ( سننا اور ديكھنا) ادراك اور انسانى علوم كے پروان چڑھنے كا سبب ہيں _

وجعل لكم السمع و الابصر والافئدة

يہ تفسيراس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''السمع والابصار'' كا ''ا فئدة'' پر مقدم ہونا ،مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۸_سماعت ، بصارت اور ادراك كى اہميت كى طرف توجہ كا لازمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كا شكر ادا كرے_

وجعل لكم السمع والا بصر والا فئدة لعلّكم تشكرون

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ،ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۵۳۲

وجعل لكم ...لعلّكم تشكرون

۱۰_ انسان كى خلقت اور اس كو نعمت ( قوت ادراك و غيرہ) عطا كرنے كا مقصد، خداوند عالم كى شناخت اور اس كا شكرہے_واللّه اخرجكم من بطون ...وجعل لكم السمع ...لعلّكم تشكرون

۱۱_ انسان، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكر ى كے خطر ہ سے دوچار ہے_

ادراك:ادراك كا زمينہ۷; ادراك كى اہميت ۸; قوت ادراكى كا فلسفہ ۱۰

الله تعالي:الہى تدابير كى علامات۳; الہى حكمت كى علامات ۳; الہى قدرت كى علامات ۱; الہى نعمات۵; الہى نعمات كا فلسفہ ۱۰; خداشناسى كى اہميت ۱۰

انسان:انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱۰;انسانوں كى جہالت۲ ۲،۳; انسانوں كى ولادت ۱،۲،۳

بچہ:بچے كا ادراك ۳; بچے كا دل ۳; بچے كى بينائي ۳; بچے كى سماعت ۳

بينائي :بينائي كا كردار ۷;بينائي كى اہميت ۴،۸

تجربہ:تجربہ كردار۷

تعليم:تعليم كا زمينہ ۷

حواس:حواس كے ذكر كے آثار ۸

سماعت:سماعت كا كردار۷;سماعت كى اہميت ۴،۸

شكر:شكر خداكى اہميت ۱۰; شكر كا زمينہ ۸; شكر نعمت كى اہميت۹

شناخت:شناخت حسى كے وسائل ۶; شناخت كے وسائل ۳،۴; شناخت كے وسائل كى اقسام ۶; غير حسى شناخت كے وسائل۶

قلب:قلب كى اہميت۴

كفران:كفران نعمت كا زمينہ۱۱

نعمت:بينائي كى نعمت۵; دل كى نعمت ۵; سماعت كى نعمت ۵ ; قوت ادراك كى نعمت ۵; مہم ترين نعمت ۵

۵۳۳

آیت ۷۹

( أَلَمْ يَرَوْاْ إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاء مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلاَّ اللّهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

كيا ان لوگوں نے پرندوں كى طرف نہيں ديكھاكہ وہ كس طرح فضائے آسمان ميں مسخر ہيں كہ اللہ كے علاوہ انھيں كوئي روكنے والا اور سنبھالنے والا نہيں ہے بيشك اس ميں بھى اس قوم كے لئے بہت سى نشانياں ہيں جو ايمان ركھنے والى قوم ہے _

۱_ انسانو ں كے ليے آسمانى فضاميں پرندوں كى پرواز كى كيفيت اور اس پر حاكم قوانين كے بارے ميں تدبرّ كرنا ضرورى ہے_ا لم يروا الى الطير مسخّرات: فى جوّ السّماء

''روئيت''كہ جس كا معنى آنكھ كے ذريعہ ديكھنا ہے جب بھى ''الى '' كے ذريعہ متعدى ہو اس ميں دقت اور غور كا معنى متضمن ہوتا ہے_

۲_پرندوں كى پرواز كى كيفيت ميں دقت اور فكر ، خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_

ا لم يروا الى الطير مسخرات فى جو السّما ما يمسكهنّ الا اللّه

۳_اجرام فلكى كى منظم حركت اور ان كى تسخير ميں خدا وند عالم كى شناخت كا ايك طريقہ ہے _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

ممكن ہے كے ''طير'' سے مراد صرف پرندے نہ ہوں بلكہ يہ فضاميں پرواز كرنے والے تمام اجسام كو شامل ہو_

۴_آسمانى فضاميں سكوت كيے بغير پرندوں كى پرواز قدرت الہى كى نشانيوں ميں سے ہے_

الم يروا الى الطير مسخرت فى جوّ السماء ما يمسكهنّ الا اللّه

۵۳۴

۵_ طبيعى اسباب، خداوند علم كى قدرت اور ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

با وجود اس كے كہ پرندوں كى پرواز اس خاص طاقت كى وجہ سے ہے جو ان كے وجود ميں پوشيدہ ہے ليكن خداوند عالم نے اس توانائي كو اپنى طرف نسبت دى ہے ا س سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادہ كے بل بوتے پر ہيں _

۶_پرندوں كى حركت، با قاعدہ طو رپر خداوند عالم كى قدرت او رحفاظت پر موقوف ہے_

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

۷_ پرندوں كى پرواز اور آسمانى اجرام كى حركت ميں خداوند عالم كى عظمت اور قدرت پر بہت زيادہ نشانياں ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه ان فى ذلك لأيآت لقوم يؤمنون

۸_آيات الہى سے بہرہ مند ہونے كے ليے حق قبول كرنے اور حق كى تلاش كى فكر كا ہونا شرط ہے_

ان فى ذلك لا يت لقوم يؤمنون

آسمانى فضا ۱،۲

آيات الہي:آفاقى آيات الہى ۲،۳; آيات الہى سے استفادہ كى شرائط ۸

اجرام آسماني:اجرام آسمانى كا سرتسليم خم كرنا ۲; اجرام آسمانى كى حركت ۷;اجرام آسمانى كى حركت كا مطالعہ۳

الله تعالي:ارادہ الہى كے جارى ہونے كا مقام۵; الله تعالى كى قدرت كے آثار ۶; خداشناسى كے دلائل ۲،۳; عظمت خداكى علامات ۷ ; قدرت الہى كى علامات ۴،۷

پرندے:پرندوں كا محافظ ۶; پرندوں كى پرواز ۴،۷; پرندوں كى پرواز كا سرچشمہ ۶; پرندوں كى پرواز كا مطالعہ ۱،۲

تعقّل:تعقّل كى اہميت۱

حق:حق كو قبول كرنے كى اہميت ۱

حق طلبي:حق طلبى كى اہميت ۸

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار ۵

كائنات:كائنات كا مطالعہ ۱; نظام كائنات۱

۵۳۵

آیت ۸۰

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَناً وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الأَنْعَامِ بُيُوتاً تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثاً وَمَتَاعاً إِلَى حِينٍ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے تمھارے گھروں كو وجہ سكون بنايا ہے اور تمھارے لئے جانوروں كى كھالوں سے ايسے گھر بناديئے ہيں جن كو تم روز سفر بھى ہلكا سمجھتے ہو اور روز قيامت بھى ہلكا محسوس كرتے ہو اور پھر ان كے اون، روئيں اور بالوں سے مختلف سامان زندگى اور ايك مدت كے لئے كار آمد چيزيں بناديں _

۱_ خداوند عالم نے گھر او ر مكان كو انسان كے ليے آرام اور سكون كا سرچشمہ قررد يا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۲_ انسان كا اپنے گھر ميں آرام و سكون سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۳_ انسان كى زندگى ميں آرام و سكون كى اہميت_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

مذكورہ مطلب كا آيت ميں موجود دو نكات سے استفادہ ہوتا ہے (۱) آيت امتنان اور الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے مقام پر ہے (۲) گھر اور منزل كے تمام فوائد ميں سے فقط اس كے آرام اور سكون كى طرف اشارہ ہوا ہے_

۴_ آسائش و سكون كى فراہمى ، گھر اور منزل بنانے كى حكمت اور فلسفہ ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۵۳۶

۵_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) كى طرح خلقت كہ ان كى جلد سے گھر اور ہلكى اور قابل انتقال پنا ہ گاہ بنائي جائے يہ خداوند عالم كى قدرت ہے _واللّه ...جعل لكم من جلود الا نعم بيوتاً تستحفونها يوم ظعنكم و يوم اقامتكم

۶_ ہلكى اور قابل ا نتقال چھت بنانے كے ليے چوپايوں ( اونٹ ، گاء ، گوسفند) كے چمڑے سے انسان كا استفادہ كرنا ،الہينعمتوں ميں سے ہے_وجعل لكم من جلود الا نعم بيوت

۷_ سفر و حضر ميں انسان كى آسائش اور سہولت كے اسباب كا خداوند عالم كى طرف سے انتظام كيا گيا ہے_

واللّه ...وجعل لكم ...تستخفونها يوم ظعنكم ويوم اقامتكم

۸_ حيوانات كى پشم كھال اور بالوں سے زندگى كا ساز و سامان بنانے كے ليے استفادہ كرنا ايك الہى نعمت ہے_

ومن اصوا فها و ا وبارها و اشعارها ا ثثاً و متاعا

۹_ چوپايوں ( اونٹ، گائے ، گوسفند) كى پشم ، بال اور كھال زندگى كے لوازمات بنانے كے ليے انسان كى طبيعى زندگى كے مناسب ہيں _جعل لكم من الا نعم ...تستخفونها ...اثثاً ومتاعا

يہ جو خداوند عالم نے چوپايوں كى پشم ، كھال اور بالوں كو زندگى كا ساز و سامان مہيّا كرنے كے ليے خلق كيا ہے گو يا يہ انسان كى طبيعى زندگى كے متناسب ہے چونكہ خداوند عالم حكيم اور دانا ہے_

۱۰_ انسانوں كے ليے اپنى زندگى كى طبيعى ترين سہوليات ميں فكر كرنا اور اس سلسلہ ميں كردار الہى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے _

۱۱_ خداوند عالم نے انسان كى ضروريات كو اس كى زندگى كى مختلف شرائط كے متناسب فراہم كيا ہے_

يوم ظعنكم و يوم اقامتكم ومن اصوافها واوبارها و اشعارها اثثاً ومتاعا

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے حيوانات كى جلد كو اس لحاظ سے نعمت كے عنوان سے ياد فرمايا كہ يہ سفر و حضرميں چھت بنانے كے ليے مناسب و سيلہ ہيں _

۱۲_ دنيا ميں انسان كى زندگى محدور اور دنياو ى نعمتوں سے اس كا بہرہ مند ہونا ،بہت كم اور ايك مقرر مدت تك ہے_

اثثاً و متعاً الى حين

۱۳_دنياوى نعمتوں كى ناپائدارى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

۵۳۷

اثاثاً و متعاً الى حين

۱۴_ حيوانات كى پشم ، كھال اور بالوں سے انسان كا بہرہ مند ہونا، ايك خاص زمانہ تك محدود ہے_

ومن اصوافها و ا بارها وا شعار ها اثثاً ومتعاً الى حين

''الى حين'' كے ليے چند احتما ل موجود ہيں ان ميں ايك يہ ہے كہ مذكورہ اشياء خاص ادوار اور زمانوں ميں قابل استفادہ ہيں _

آرام :آرام كى اہميت۳،۴; آرام كے عوامل۱

آسائش :آسائش كا سرچشمہ ۷; آسائش كى اہميت ۴

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمات ۲،۶،۸;الله تعالى كے عطايا ۱۱

انسان:انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

اونٹ:اونٹ كى پشم كے فوائد۹; اونٹ كى كھال كے فوائد۹; اونٹ كے بال كے فوائد۹; اونٹ كے چمڑے كے فوائد ۵،۶

تعقل:تعقل كى اہميت۱۰; زندگى ميں تعقل ۱۱

چوپائے :چوپايوں كى پشم كے فوائد_ ۹، ۱۴;چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۵;چوپايوں كى كھال كے فوائد ۵، ۶; چوپايوں كے فوائد ۹،۱۴; چوپايوں كے بالوں كے فوائد۹،۱۴

حيوانات:حيوانات سے استفادہ ۱۴;حيوانات كى پشم سے استفادہ ۱۴; حيوانات كے بالوں سے استفادہ ۱۴

خانہ بدوش:خانہ بدوشوں كا گھر بنانا۵

ذكر:دنيا كى نعمتوں كى ناپائدارى كا ذكر۱۳; ذكر خدا كى اہميت ۱۰

رفاہ:رفاہ كا سرچشمہ ۷

زندگي:دنياوى زندگى كا محدود ہونا ۱۲

صحرا نشين:صحرا نشينوں كا گھر بنانا۵

گائے:

۵۳۸

گائے كى كھال كے فوائد ۵،۶; گائے كے بالوں كے فوائد ۹

گھر:گھر كا اثاثہ مہيا كرنا ۸،۹; گھر كا كردار۱;گھر ميں سكون ۱،۲; ہلكا گھر بنانے كے وسائل ۵،۶

گھر سازي:گھر سازى كا فلسفہ ۴

گوسفند:گوسفند كى پشم كے فوائد ۹; گوسفند كى كھال كے فوائد ۵،۶; گوسفند كے فوائد ۹

مسافرت:مسافرت ميں آرام۷; مسافرت ميں سكون۷

نعمت:آرام كى نعمت ۲; اونٹ كى كھال كى نعمت ۶;حيوانات كى پشم كى نعمت ۸; حيوانات كے بالوں كى نعمت ۸; گھائے كى كھال كى نعمت ۶; گوسفند كى كھال كى نعمت ۶;نعمت سے استفادہ كرنے ميں محدويت ۱۲

نيازمندي:نيازمندى كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

آیت ۸۱

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلاَلاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَاناً وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ كذالك يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے مخلوقات كا سايہ قرار ديا ہے اور پہاڑوں ميں چھپنے كى جگہيں بنائي ہيں اور ايسے پيراہن بنائے ہيں جو گرمى سے بچاسكيں اور پھر ايسے پيراہن بنائے ہيں جوہتھياروں كى زد سے بچا سكيں _ وہ اسى طرح اپنى نعمتوں كو تمھارے اوپر تمام كرديتا ہے كہ شايد تم اطاعت گذار بن جاؤ _

۱_ ايسے موجودات كى خلقت جو انسان كے ليے سائبان كى خاصيت ركھتے ہيں خداوند عالم كى قدرت كى بناء پر ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۲_انسان كا سائبان اور مختلف اشياء كے ذريعہ چھت سے بہرہ مند ہونا، ايك الہى نعمت ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۳_ سايہ كى اہميت ، سايہ كرنے كے اسباب اور مسلسل سورج كى تپش سے محفوظ رہنے ميں غور و فكر كرنا ،خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۵۳۹

۴_ پہاڑوں كى اس طرح خلقت جو انسان كے ليے پناہ لينے كے قابل ہو قدرت خداوند كا نتيجہ ہے_

واللّه ...جعل لكم من الجبال ا كنانا

۵_ پہاڑوں كى چوٹيوں اور غاروں ميں انسان كے ليے پناہ گا ہ كا ممكن ہونا، الہى نعمت ہے_

وجعل لكم من الجبال ا كنانا

۶_ بعض موجودات اور الہى مخلوقات فاقد سايہ ہيں _واللّه جعل لكم ممّاخلق ظلال

مذكورہ تفسير اس احتما ل كى بناء پر ہے كہ ''ممّا خلق'' ميں ''من'' غير سايہ مخلوقات كو سايہ دار موجودات سے جدا كرنے كے ليے ہو_

۷_ حرارت اور جنگى شدائد سے اپنے آپ كو محفوظ ركھنے كے ليے انسان كى مناسب لباس تك دسترسي، الہى نعمت ہے _

وجعل لكم سرابيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم بائسكم

۸_ خدا كى شناخت كے ليے اپنى مورد استعمال اشياء كے خواص ميں غور و فكر كرنا ،انسان كے ليے ضرورى ہے_

ممّا خلق ظلالاً ...من الجبال اكناناً ...سربيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم با سكم

۹_ انسان كى زندگى ميں مسكن ، سايہ ، پہاڑى پناہ گائيں حفاظتى اور انواع و اقسام كے لباس كى اہميت_

واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...ضلالاً ...ا كناناً سربيل تقيكم الحّر ...تقيكم با سكم

۱۰_ انسان كى زندگى كے مختلف وسائل كى فراہمى اور اس كى ضرورتوں كے متناسب سہوليات كے ذريعہ خداوند عالم نے انسان پر نعمت كو مكمل كر ليا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...اثثاً و متعاً ...سربيل تقيكم با سكم كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۱_ خداوند عالم كى وسيع نعمتوں اور اس كى اہميت كى طرف توجہ ،اس بات كا سبب ہے كہ انسان اس كے ارادہ اور فرمان كے سامنے سر تسليم خم ہو_كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۲_ انسان كے اختيار ميں مختلف قسم كى نعمتوں كو دينے كا اصل مقصد يہ ہے وہ خدا كے سامنے سر تسليم خم ہو_

كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم

۱۳_ خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم ہونا، اس كے مقابلہ ميں انسان كى شكر گذارى كا ايك نمونہ ہے_

لعلّكم تشكرون ...كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم تسلمون

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779