تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 213561 / ڈاؤنلوڈ: 3610
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

آیت ۱۵۲

( وَلاَ تَقْرَبُواْ مَالَ الْيَتِيمِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ لاَ نُكَلِّفُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُواْ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَبِعَهْدِ اللّهِ أَوْفُواْ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ) .

اور خبردار مال يتيم كے قريب بھى نہ جانا مگر اس طريقہ سے جو بہترين طريقہ ہو يہاں تك كہ وہ توانائي كى عمر تك پہنچ جائيں اور ناپ تول ميں انصاف سے پورا پورا دينا _ہم كسے نفس كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتے ميں اور جب بات كرو تو انصاف كے ساتھ چاہے اپنے اقربا ہى كے خلاف كيوں نہ ہو اور عہد خدا كو پورا كرو كہ اس كى پروردگار نے تمہيں وصيت كى ہے كہ شايد تم عبرت حاصل كرسكو

۱_ يتيموں كے مال پر ميں ہر قسم كا ظالمانہ تصرف و تجاوز كرنا حرام ہے_و لا تقربوا مال اليتيم

فعل ''لا تقربوا'' كے ذريعے، يتيموں كے اموال ميں تصرف كى حرمت بيان كرنا گويا چند پہلوؤں كى جانب اشارہ ہے_ من جملہ اس بات كى تاكيد و تصريح ہے كہ يتيم كے مال ميں ہر قسم تصرف ممنوع (اور حرام) ہے_

۲_ يتيموں كا مال (شيطاني) وسوسے كا باعث بنتاہے اور

اس مال كى ذمہ دارى قبول كرنے والے لوگ، ہر لمحے تجاوز اور ظالمانہ تصرف ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _و لا تقربوا مال اليتيم

فعل ''لا تقربوا'' كے ذريعے تصرف كى حرمت بيان كرنا ہوسكتاہے اس پہلو كى جانب بھى اشارہ ہو كہ يتيموں كا مال مدافع نہ ہونے كى وجہ سے لغزش اور وسوسے كا سبب بن سكتاہے اور انسان معمولى سى بے احتياطى سے گناہ اور ظالمانہ تصرف ميں مبتلا ہوجاتاہے_

۳_ يتيموں كے اموال ميں ، ان كى مصلحت اور فائدے كى غرض سے تصرف كرنا مجاز اور مشروع ہے_

و لاتقربوا الا بالتى هى احسن

''التي'' ''الخصلة'' جيسے كلمے كے ليے صفت ہے (جس كا مطلب طريقہ اور روش ہے ) بنابرايں ''لا تقربوا الاَّ ...'' يعنى بہترين طريقے سے تصرف كر سكتے ہو تو تصرف كرو ورنہ نہيں _ واضح ہے كہ يہاں تصرف سے مراد وہ تصرف ہے كے جو يتيم كے ليے مفيد ہو_

۴۸۱

۴_ يتيموں كے اموال ميں تصرف كرتے وقت ايسا طريقہ اختيار كرنا چاہيئے جو ان كے ليے زيادہ سے زيادہ نفع بخش ہو_

و لا تقربوا مال اليتيم الا بالتى هى احسن

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''احسن'' (بہتر اور مفيد تر) سے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ يتيموں كا رشيد و بالغ ہونا (اور معاملات ميں تجربہ كار اور اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوجانا) ان كے اموال ميں دوسروں كے تصرف كرنے كے جواز كو ختم كرديتاہے_و لا تقربوا مال اليتيم الابالتى هى احسن حتى يبلغ اشده

''اشد'' كا معنى تجربہ اور شناخت ہے_ (لسان العرب) اس معنى كى بنا پر اور موضوع كى مناسبت سے ''اشد'' سے مراد (كاروباري) معاملات ميں تجربہ اور نفع و نقصان كى پہچان ہے_

۶_ اجناس كے رّد و بدل ميں پيمانوں كو پر كرنا اور اجناس كو ترازو كے اوزان كے مطابق تولنا، ايك واجب (اور لازمي) امر ہے_و اوفوا الكيل و الميزان

''كيل'' كا معنى ناپنا ہے_ نيز جس چيز سے ناپتے ہيں اسے (پيمانہ) كہتے ہيں يہاں دوسرا معنى مراد ہے ايفاء ( اوفوا كا مصدر ) كا معنى كامل كرنا اور تمام كرنا ہے پيمانے كا مكمل اور پورا كرنا يہ ہے جس پيمانے سے تولا يا ناپنا جائے وہ معمول كے مطابق پر كيا جائے_ اور ترازو كا اكمال و ايفاء يہ ہے كہ وزن كى جانے والى اجناس، ترازو كے باٹوں كے عين مطابق ہوں ، اور ان سے ذرا بھى كم نہ ہوں _

۷_ اجناس كے لين دين ميں ، صحيح، پيمانے، ترازو اور اسكے باٹوں سے استفادہ كرنا چاہيئے_

و اوفوا الكيل والميزان بالقسط

''ميزان'' ترازو اور اسكے باٹوں (اوزان) كو كہتے ہيں ''بالقسط'' ہوسكتاہے ''اوفوا'' كے ليے قيد ہو_ اس صورت ميں يہ قيد توضيح اور تاكيد كے ليے ہوگى اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''كيل'' كے ليے قيد ہو يعنى پيمانہ، ترازو اور باٹ متعادل ہونے چائيں _ پيمانہ، معمول سے چھوٹا نہيں ہونا چاہيئے اور ترازو خراب نہ ہو اور باٹ (اوزان) ميں كمى و كاستى نہيں ہونى چاہيئے_

۸_ معاملات (اور لين دين) ميں بے عدالتى اور كم فروشي، محرمات الہى ميں سے ہيں _

۴۸۲

اتل ما حرّ م ربكم و اوفوا الكيل و الميزان بالقسط

جملہ ''اوفوا ...'' ''ما حرّ م ربكم'' كى وجہ سے محرمات الہى كے مصداق بيان كررہاہے_ لہذا، لين دين ميں عدالت كے وجوب كے علاوہ، بے عدالتى اور كم فروشى كى حرمت بھى بيان كى جارى ہے_

۹_ خداوندمتعال، انسانوں كو ان كى وسعت اور طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا_لا نكلف نفسا الا وسعها

''وسع'' (توان و طاقت) مصدر ہے اور يہاں اسم مفعول كے معنى ميں ہے يعنى :''لا يكلف الله نفسا الا تكليفا مقدورأى لها''

۱۰_ تكاليف الہى (دينى ذمہ داريوں ) پر انسان كى قدرت، ان تكاليف كے بارے ميں اس كے مكلف ہونے كى شرائط ميں سے ہے_لا نكلف نفسا الا وسعها

۱۱_ لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھنا اور يتيموں كے مال ميں تصرف كرتے وقت بہترين اور نفع بخش طريقہ اختيار كرنا، معمول كے مطابق انسانى طاقت كى حد سے زيادہ واجب نہيں _الا بالتى هى احسن و اوفوا الكيل لا نكلف نفسا الا وسعها

مذكورہ فرامين كے بعد، اس حقيقت كو بيان كرنا كہ ''خدا وندمتعال انسان كو اس كى طاقت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ مكلفين، ان فرامين كى رعايت كرتے ہوئے اپنے آپ كو مشقت ميں نہ ڈاليں _ چونكہ فرائض پر عمل اسى حد تك فرض كيا گيا ہے كہ جتنى طاقت ہے نہ اس سے زيادہ_

۱۲_ يتيموں كے اموال ميں تجاوز (زيادتي) نہ كرنا اور لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھنا ايسے فرائض ہيں كہ جن كو انجام دينے پر تمام انسان قادر ہيںو لا تقربوا مال اليتيم و اوفوا الكيل والميزان بالقسط لا نكلف نفسا الا وسعها

بعض كے نزديك جملہ ''لا نكلف ...'' كا مقصد، اس مطلب كى ياد دہانى كراناہے كہ مذكورہ فرامين، انسانى قدرت اورطاقت كے مطابق ہيں تا كہ ان اوامر كو پر مشقت اور طاقت فرسا خيال كرتے ہوئے، انھيں قبول كرنے سے پہلو تہى نہ كى جائے_

۱۳_ انسان كو ہر بات كہنے ميں (يعنى شھادت، دينے اور كوئي فيصلہ اور انصاف كرنے ميں ) عدالت كا لحاظ ركھنا چاہيئے_

و اذا قلتم فاعدلوا

جملہ ''و لو كان ذا قربي'' ہوسكتاہے يہ بيان كرنے كے ليے ہو كہ يہاں كلام (بات) كرنے سے مراد وہ كلام ہے جس ميں دوسروں كےلے نفع و نقصان كا پہلو موجود ہو_ مثلا شھادت اور گواہى

۴۸۳

دينا اور دوسروں كے درميان فيصلہ اور انصاف كرنا و غيرہ_

۱۴_ اپنے رشتہ داروں كے نفع كى خاطر يا انھيں ضرر و نقصان سے بچانے كے ليے، انسان كوغلط بيانى سے كام نہيں لينا چاہيئے_و اذ قلتم فاعدلوا و لو كان ذا قربى

''كان'' كا اسم ايك ايسى ضمير ہے جو ''المقول لہ'' و غيرہ كى جانب لوٹتى ہے اور يہ (مقول لہ) ''اذا قلتم'' سے اخذ ہوتاہے، يعنى جس كے بارے ميں كوئي بات كى جاتى ہے (يعنى گواہى دى جاتى ہے يا فيصلہ كيا جاتاہے) وہ شخص بات كہنے والے كے رشتہ داروں ميں سے ہى كيوں نہ ہو_

۱۵_ بات كرتے ہوئے بے عدالتى اور ناانصافى كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے_

تعالوا اتل ما حرم ربكم و اذا قلتم فاعدلوا

۱۶_ خاندانى رشتے اور جذباتى تعلقات، عدل و انصاف پر عمل كو خطرے سے دوچار كر سكتے ہيں _

و اذا قلتم فاعدلوا و لو كان ذا قربى

۱۷_ جو عہد و پيمان خداوندمتعال كى جانب سے انسان كے ذمہ ڈالے گئے ہيں ان كى پابندى كرنا واجب ہے_

و بعهد الله اوفوا كلمہ ''عھد'' ہوسكتاہے فاعل كى جانب مضاف ہو تو اس صورت ميں ''عھد اللہ'' وہ پيمان ہے جو خداوندمتعال، انسانوں كے ذمہ ڈالتاہے، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''عھد'' مفعول كى جانب مضاف ہو_ تو اس صورت ميں ''عھد اللہ'' وہ پيمان ہے كہ جو انسانوں كى طرف سے خدا كے سپرد كيا گيا ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۱۸_ جو عہد وپيمان انسان، خداوندمتعال سے كرتاہے انكى پابندى واجب ہے_

''و بعهد الله اوفوا'' يہ مفہوم اس بناپر اخذ كيا گياہے كہ جب كلمہ ''عھد'' اپنے مفعول كى جانب مضاف ہو_

۱۹_ الہى عھد و پيمان كو توڑنا، محرمات الہى ميں سے ہے_اتل ما حرم ربكم و بعهد الله اوفوا

۲۰_ انسانوں كے ليے خداوندمتعال كى ہدايات يہ ہيں كہ وہ يتيموں كا مال ضائع نہ كريں ، لين دين ميں عدالت كا لحاظ ركھيں ، ناحق باتوں سے پرہيز كريں اور الہى عہد و پيمان كى پابندى كريں _و لا تقربوا مال اليتيم ذلك وصكم به

۲۱_ (يتيموں كے اموال كو ضائع نہ كرنے و غيرہ جيسي) چاروں ہدايات، ايسى تعليمات پر مشتمل ہيں كہ انسانوں كو چاہيئے كہ وہ انھيں حاصل كريں ، انھيں

۴۸۴

ياد ركھيں ، اور انہيں كى بنياد پر عمل كريں _ذلك وصى كم به لعلكم تذكرون

''تذكر'' (تتذكرون كا مصدر) اور سيكھنے اور ياد ركھنے كے معنى ميں ہے_ اس كا مفعول وہى حقائق ہيں جنہيں آيت ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۲_ يہ چار و فرائض (يتيموں كا مال ضائع نہ كرنا اور عہد پيمان كى پابندى و غيرہ) آپس ميں ايسا گہرا ارتباط ركھتے ہيں كہ گويا ايك ہى فريضہ سمجھے جاتے ہيں _ذلكم وصى كم به

مذكورہ فرائض كے ليے مفرد ضمير اور اسم اشارہ استعمال كيا گيا ہے جو مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كررہاہے (يعنى يہ چاروں فرائض، فريضہ واحد تصور كيئے جاتے ہيں )

۲۳_عبدالله بن سنان عن ابى عبد الله عليه‌السلام قال : ساله ابى و انا حاضر عن اليتيم متى يجوز امره ؟ قال : حتى يبلغ اشده قال : و ما اشده ؟ قال : الاحتلام قال، قلت : قد يكون الغلام ابن ثمان عشرة سنة او اقل او اكثر و لا يحتلم ؟ قال : اذا بلغ و كتب عليه الشيء جاز امره الا ان يكون سفيها او ضعيفا (۱)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں : ميرے والد نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے يتيم كے بارے ميں

سؤال كيا كہ كب اس كے تصرفات صحيح اور معتبر ہيں _آپعليه‌السلام نے فرمايا : جب وہ بالغ ہوجائے_ اس نے دوبارہ پوچھا : اس كا بالغ و رشيد ہونا كب ہے ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا : احتلام كا زمانہ_ پھر ميرے والد نے پوچھا، كبھى جوان اٹھارہ سال يا اس سے كم و زيادہ كا ہوجاتاہے، ليكن محتلم نہيں ہوتا ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا : جب بھى وہ بلوغ كى عمر اور فرائض كى ادائيگى كى حد تك پہنچے، اس كے تصرفات صحيح ہيں اور اعتبار ركھتے ہيں _ سوائے اس كے كہ وہ بے وقوف يا كمزور ہو_ اس صورت ميں اس كا تصرف معتبر نہيں _

احكام : ۱، ۶، ۸، : ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹

بات:بات ميں بے عدالتى ۱۵; ناحق بات سے اجتناب ۲۰; نا حق بات كا پيش خيمہ ۱۴; نا حق بات كى حرمت۱۵

بے عدالتي بے عدالتى كى راہ ۱۶

تصرفات :جائز تصرفات ۳; حرام تصرفات ۱

خدا تعالى :خداوندمتعال كى ہدايات ۲۰، ۲۱; عہد خدا ۱۷

____________________

۱) خصال صدوق، ص ۴۹۵، ح/ ۳ ابواب الثلاثة عشرة_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۸ ح/ ۳۴۰ _

۴۸۵

دين :تعليمات دين كا نظام ۲۲;تعلميات دين كى اہميت ۲۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى بنياديں ۲۱

روابطہ :جذباتى روابط كے آثار ۱۶; خاندانى روابطہ كے آثار ۱۶

روايت : ۲۳

عدالت :عدالت كى اہميت ۱۳

عزير اقارب :عزير اقارب كے مفادات كى حفاظت ۱۴

عھد :خدا سے عہد ۱۸; عہد پورا كرنا ۲۰; عھد كو وفا كرنے كا وجوب ۱۷، ۱۸

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنے كى حرمت ۱۹

غصب :غصب كے احكام ۱

قضاوت :قضاوت كے وقت عدل و انصاف ۱۳

كم فروشى :كم فروشى كى حرمت ۶، ۸

گواہى :گواہى دينے ميں عدل و انصاف سے كام لينا ۱۳

محرمات : ۱، ۸، ۱۵، ۱۹

معاملہ :معاملہ اور ترازو ۷; معاملہ اور عدالت ۱۱، ۱۲، ۲۰; معاملے كے احكام ۶، ۸، ۷; معاملہ ميں بے عدالتى ۸; معاملہ ميں پيمانہ ۶، ۷;ناپ والا معاملہ ۶، ۷; وزن والا معاملہ ۶، ۷

واجبات : ۱۷، ۱۸

وسوسہ :وسوسے كى راہ ۲

يتيم :اقتصادى لحاظ سے يتيم كى سوجھ لوچھ ۵; يتيم كا مال ۲; يتيمى كى مصلحت كا لحاظ ۴،۱۱; يتيم كے احكام ۵،۱۱،۲۳; يتيم كے بلوغ كى علائم۵;يتيم كے تصرفات ۲۳; يتيم كے سرپرستوں كو تنبيہ ۲; يتيم كے مال پر تجاوز ۱; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۲، ۲۰،۲۱،۲۲; يتيم كے مال ميں تصرف ۱،۳،۵،۷; يتيم كے مصالح ۳

۴۸۶

آیت ۱۵۳

( وَأَنَّ هَـذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيماً فَاتَّبِعُوهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ )

اور يہ ہمارا سيدھاراستہ ہے اس كا اتباع كرو اور دوسرے راستوں كے پيچہے نہ جائوكہ راہ خدا سے الگ ہو جائوگے ا سى كى پروردگارنہ ہدايت دى ہے كہ اس طرح شايدمتقى اور پرہيزگاربن جائو

۱_ شرك، اولاد كشي، برے كردار، بے گناہوں كے قتل اور يتيموں كے اموال پر تجاوز سے پرہيز كرنا اور بچنا ہى خداوند متعال كى جانب چلنے كا سيدھا راستہ ہے_الا تشركوا به شيئا و ان هذا صراطى مستقيماً

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''صراطي'' ميں ضمير متكلم سے مراد خداوند متعال ہو، صراط خدا يعنى اس كى جانب جانے والا راستہ_

۲_ ماں باپ سے نيكي، لين دين ميں عدالت و انصاف، الہى عہد و پيمان كى پابندى اور عدل و انصاف كے مطابق بات كرنا ہى خداوند متعال كى جانب لے جانا والا سيدھا راستہ ہے_و بالوالدين احسانا و ان هذا صر طى مستقيماً

۳_ الہى احكام اور قوانين ہى صراط مستقيم ہيں _و ان هذا صراطى مستقيماً

۴_ ان نو احكام (شرك، اولاد كشي، اور بدعہدى و غيرہ سے پرہيز كرنے) كے درميان گہرا رابطہ موجود ہے اور يہ ايك ہى حكم كى حيثيت ركھتے ہيں _و ان هذا صراطى مستقمياً

''ھذا'' ان احكام و فرامين كى جانب اشارہ ہے جو گذشتہ دو آيات ميں گذرے ہيں _ ان نو احكام كے ليے مفرد اسم اشارہ استعمال كرنا، ان كے درميان گہرے تعلق كو ظاہر كرتاہے، گويا كہ يہ ايك ہى حكم كى حيثيت ركھتے ہيں _

۵_ الہى احكام اور قوانين پر عمل كرنا ہى رسول خدا(ص) كا راستہ ہے_و ان هذا صراطى مستقيما

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''صراطي'' ميں ضمير متكلم سے مراد پيغمبر(ص) ہوں _ بنابرايں ''صراطي'' يعنى وہ راستہ كہ جو ميں (پيغمبر(ص) ) طے كررہاہوں _

۴۸۷

۶_ پيغمبر(ص) اپنے پيام پر اعتقاد و يقين ركھتے تھے اور ہميشہ اسكى پابندى كرتے تھے_و ان هذا صر طى مستقيما

۷_ دينى قوانين كى پيروى اور خداوندمتعال كے صراط مستقيم پر چلنے كا واجب ہوناو ان هذا صر طى مستقيما فاتبعوه

۸_ ان نو قوانين اور محرمات (شك و غيرہ سے پرہيز) كا الہى ہونا، اور ان كا كجى و انحراف سے محفوظ ہونا_ تقاضا كرتا ہے كہ ان فرامين كى پيروى كى جائے اور انہى كى بنياد پر حركت كى جائے_و ان هذا صر طى مستقيما فاتبعوه

''فاتبعوہ'' ميں حرف ''فا'' سببيہ ہے يعنى يہ بيان كررہاہے كہ ''ان ھذا ...'' ميں مذكورہ حقائق (يعنى ان كا الہى ہونا) ہى ان كى پيروى كے لازمى ہونے كى علت ہے_

يہ بھى قابل ذكر ہے كہ بعض مفسرين كے بقول، ''ان ھذا ...'' پر لام كا مقدر ہونا، علت كے ليے ہے اور اسى معنى كى تائيد كررہاہے_

۹_ غير الہى قوانين و احكام سے بچنے كى ضرورت_و لا تتبعوا السُّبل

''سبل'' چونكہ''صراطى مستقيما'' (قوانين الہي) كے مد مقابل لايا گيا ہے_ لہذا اس سے مراد غير الہى احكام اور مقررات ہيں _

۱۰_ غير الہى قوانين كى پيروى (اور تقليد) انسان كے راہ خدا سے دور ہوجانے اور قرب الہى كے مقام تك نہ پہنچ سكنے كا سبب بنتى ہے_و ان هذا صراطى مستقيما فتتبعوه و لا تتبعوا السُّبل فتفرق بكم عن سبيله

۱۱_ غير الہى قوانين كى پيروي، معاشروں كے تفرقے و پراكندگى كا باعث بنتى ہے اور انكى وحدت كے مانع ہے_

و لا تتبعوا السُّبل فتفرق بكم

''تفرق'' كى ضمير، ''السُّبل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''السبل'' كا ''بائ'' تعدى كے ليے ہے_ بنابرايں ''فتفرق بكم'' يعنى وہ راستے تمہيں گروہ، گروہ كركے، متفرق كرديتے ہيں _

۱۲_ معاشروں كا تفرقہ، راہ خدا سے ان كے دور ہونے اور جدائي پيدا كرنے كا موجب بنتاہے_

و لا تتبعوا السبل فتفرق بكم عن سبيله

''عن'' مجاوزت (دور ہونے، گذر جانے) كے ليے ہے_ اور اس جملے ''فتفرق بكم عن سبيلہ'' كا تقاضا يہ ہے كہ فعل ''تفرق'' كى وجہ سے مفعول ''كم'' مجرور ''سبيلہ'' سے دور ہوجائے اور ان كے درميان فاصلہ و جدائي پڑ جائے_

۴۸۸

۱۳_ انسانى معاشروں كے اتحاد كى جانب خداوندمتعال كى ترغيب كے فلسفہ ميں سے ايك، احكام دين پر عمل كرنا ہے_

فتفرق بكم عن سبيله

۱۴_ انسانوں كو خداوندمتعال كى نصيحت يہ ہے كہ وہ صراط مستقيم پر چليں (يعنى دينى قوانين پر عمل كريں ) اور غير الہى راستوں پر چلنے سے پرہيز كريں _ذلك وصكم به

۱۵_ انسان مقام تقوى پر اسى وقت فائز ہوسكتاہے كہ جب احكام دين پر عمل كرے اور غير الہى قوانين پر چلنے سے پرہيز كرے_ذلك وصكم به لعلكم تتقون

۱۶_حمران : سمعت ابا جعفر عليه‌السلام يقول : فى قول الله تعالى : و ان هذا صراطى مستقيما فاتبعوه و لا تتبعوا السبل'' قال : على (بن ابى طالب) و الائمة من ولد فاطمه، هم صراط الله فمن اباهم سلك السبل (۱)

امام باقرعليه‌السلام ، آيت ''و ان ھذا صراطي ...'' ميں صراط كے بارے ميں فرماتے ہيں _ اس سے مراد على بن ابى طالبعليه‌السلام اور اولاد فاطمہعليه‌السلام ميں سے ائمة اطہارعليه‌السلام ہيں _ جو بھى ان سے دورى اختيار كرے، و ہى غير الہى راستوں پر چلنے والا ہے_

۱۷_عن رسول الله(ص) معاشر الناس انا صراط الله المستقيم الذى امركم باتباعه ثم علي عليه‌السلام من بعدى ثم ولدى من صلبه اء مة يهدون الى الحق (۲)

رسول خدا(ص) سے منقول ہے كہ : اے لوگو : ميں ہى خداوندمتعال كا صراط مستقيم ہوں _ جس كى پيروى كرنے كا (خداوند) نے حكم ديا ہے_اور ميرے بعد، علىعليه‌السلام اور انكى نسل سے ميرے فرزند، امام ہيں _ جو كہ لوگوں كو حق كى جانب دعوت ديتے ہيں اور انكى ہدايت كرتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ايمان ۶; آنحضرت(ص) كى پيروى ۶; آنحضرت(ص) كى راہ ۵; آنحضرت (ص) كے مقامات ۱۷

آئمہ :

___________________

۱) تفسير فرات، ص ۱۳۷ ج ۱۶۳، بحار الانوار ح/ ۲۴ ص ۱۵_ ح ۱۷

۲) احتجاج طبرسى ج ۱ ص ۷۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۹ ح ۳۴۸_

۴۸۹

آئمہ كى پيروى ترك كرنے كے آثار ۱۶; آئمہ كے مقامات ۱۶،۱۷

اتحاد :اتحاد كى اہميت ۱۳; اتحاد كے موانع ۱۱

احكام : ۷احكام كى خصوصيت ۳

اختلاف :اختلاف كے آثار ۱۲; اختلاف كے اسباب ۱۱

اطاعت :اوامر خدا كى اطاعت ۸; غير خدا كى اطاعت ترك كرنا ۹

امام عليعليه‌السلام :امام عليعليه‌السلام كا مقام ۱۶، ۱۷

اولاد كشى :اولاد كشى سے اجتناب ۱

برائي :برائي سے اجتناب ۱

تقرب :تقرب كے علل و اسباب ۱; تقرب كے موانع ۱۰

تقوى :تقوى كا زمينہ ۱۵

خداتعالى :خداوند كى نصيحتيں ۱۴

دين :دينى تعليمات كا نظام ۴;دين كى پيروى ۷

روايت : ۱۶، ۱۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ سے دورى كے علل و اسباب ۱۰، ۱۲

شرك :شرك سے اجتناب ۱، ۴، ۸

صراط مستقيم :صراط مستقيم پر چلنا ۷، ۱۴; صراط مستقيم سے مراد ۱۶; صراط مستقيم كے موارد ۱، ۲، ۳، ۱۷

عھد :خدا سے عہد ۲; عہد كا وفا كرنا ۲

فرائض :فرائض پر عمل ۵، ۳، ۱۴;فرائض پر عمل كے آثار ۱۵

قتل :قتل سے اجتناب ۱

قوانين :غير دينى قوانين سے اجتناب ۱۵; غير دينى قوانين كى پيروى ۹، ۱۰، ۱۱

۴۹۰

كلام :كلام كرتے وقت عدالت ۲

محرمات :محرمات كا منشاء ۸

معاملہ :معاملات (لين دين) ميں عدالت ۲

واجبات : ۷

والدين :والدين سے احسان ۲

يتيم :يتيم كے مال كى حفاظت ۱

آیت ۱۵۴

( ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَاماً عَلَى الَّذِيَ أَحْسَنَ وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاء رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ )

اس كى بعد ہم نہ موسى كو اچھى باتوں كى تكميل كرنے والى كتاب دى اور اس ميں ہر شى كو تفصيل سى بيان كرديا اور اسے ہدايت اور رحمت قرار دے ديا كہ شايد يہ لوگ لقائے الہہى پر ايمان لے آئيں

۱_ خداوند متعال نے يہ دس ہدايات (شرك سے پرہيز و غيرہ) حضرت موسىعليه‌السلام تك (بھي) پہنچائي تھيں ہيں _

ثم اتينا موسى الكتب

گذشتہ آيات كے ذيل ميں ، فعل ''وصاكم'' كو ماضى كى صورت ميں استعمال كرنا اور مذكورہ آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط قائم كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ يہ دس احكام اور دستورات فقط امت اسلام سے ہى مختص نہيں بلكہ تمام اديان، من جملہ شريعت موسىعليه‌السلام ميں بھى يہى احكام موجود تھے_ بنابرايں ''ثم'' كے معطوف عليہ كے بارے ميں جو مختلف آراء پيش كى گئي ہيں ان ميں سے اس رائے كى تائيد كى جا سكتى ہے كہ اس كا معطوف عليہ ''وصينا موسى بتلك الوصايا ثم ...'' جيسا ايك جملہ ہے_

۲_ خداوندمتعال نے يہ دس احكام (شرك و غيرہ سے پرہيز) ابلاغ كرنے كے بعد، حضرت موسىعليه‌السلام كو

۴۹۱

تورات عطا كي_ثم اتينا موسى الكتب

۳_ موسىعليه‌السلام ، اپنى ذمہ دارى كو بخوبى انجام دينے والے پيغمبر تھےعلى الذى احسن

''الذى احسن'' (وہ جس نے نيكى كى ہے) سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام بھى ہوسكتے ہيں اور ہر نيكى كرنے والا شخص بھى مراد ليا جا سكتاہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ خداوند متعال نے موسىعليه‌السلام كو تورات عطا كركے، ان پر اپنى نعمت تمام اور مكمل كردي_

تماما على الذى احسن

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''تماما'' كا مفعول ''نعمة'' جيسا كوئي كلمہ ہو_ يعنى ''تماما النعمة على الذين احسن''

۵_ تورات، قوم موسىعليه‌السلام كے نيك افراد كيلے ايك مكمل نعمت تھي_تماما على الذين احسن

۶_ تورات كے ذريعے، حضرت موسىعليه‌السلام كى جانب ابلاغ ہونے والے دس احكام كا كامل ہونا اور اس كے سبب آپعليه‌السلام كى شريعت كا كمال تك پہنچ جانا_ثم اتينا موسى الكتب تماما

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب ''تماما'' كا مفعول وہى ''دس اصول'' ہوں _

۷_ تورات كا، دس اصول (توحيد و غيرہ) اور شريعت موسىعليه‌السلام كے دوسرے معارف بيان كرنا_

اتينا موسى الكتب تماما و تفصيلا لكل شيئ

''تفصيل'' مصدر ہے اور آيت ميں اسم فاعل (مفصل يعنى بيان كرنے والے) كے معنى ميں ہے ''تفصيلا''، ''تماما'' پر عطف اور ''الكتاب '' كے ليے حال ہے_ ''كل شيئ'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى شريعت كے احكام و معارف ہيں كہ ان كے مصاديق ميں سے وہ دس اصول ہيں (جن كا بيان گذر چكا ہے)_

۸_ تورات، ہدايت كرنے والي، اور باعث رحمت كتاب ہے_اتينا موسى الكتب تماما و هدى و رحمة

۹_ قيامت اور خدا كے حضور جانے پر ايمان ركھنے كى ضرورت_لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۰_ قيامت، انسان كى خدا سے ملاقات كا دن_لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۱_ قيامت اور خداوندمتعال سے ملاقات پر ايمان ركھنا، نزول تورات كے مقاصد ميں سے ہے_

۴۹۲

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۲_ بنى اسرائيل كا تورات كے مطالب پر توجہ كرنا، ان كے قيامت اور ملاقات خدا پر ايمان لانے كا مقدمہ تھا_

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم يؤمنون

۱۳_ تورات كے نزول سے پہلے، بنى اسرائيل كا قيامت اور ملاقات خدا كا معتقد نہ ہونا_

ثم اتينا موسى الكتب لعلهم بلقاء ربهم

ايمان :قيامت پر ايمان ۱۱، ۱۲; قيامت پر ايمان كى اہميت ۹; لقاء اللہ پر ايمان ۱۱، ۱۲;لقاء اللہ پر ايمان كى اہميت ۹; متعلق ايمان ۹، ۱۱، ۱۲

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل كا قيامت سے انكار ۱۳; بنى اسرائيل كا لقاء اللہ سے انكار ۱۳;

بنى اسرائيل كى نعمات ۵; بنى اسرائيل كے ايمان كا

پيش خيمہ ۱۲;بنى اسرائيل كے محسنين۵

تورات :تعليمات تورات ۶، ۷; تورات كا رحمت ہونا ۸; تورات كا كردار ۶، ۷، ۸،۱۲، ۱۳; تورات كا ہدايت كرنا ۸;نزول تورات كا فلسفہ ۱۱; نعمت تورات ۵

خدا تعالى :خداوندمتعال كى عطائيں ۲، ۴; خداوندمتعال كى نصيحتيں ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۱، ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۰;قيامت كے دن لقاء اللہ ۱۰

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر اتمام حجت ۴; موسىعليه‌السلام كا اپنے فرائض ادا كرنا ۳; موسىعليه‌السلام كو تورات عطا ہونا ۲، ۴; موسىعليه‌السلام كى دس تعليمات ۱، ۲، ۶، ۷; موسىعليه‌السلام كى شريعت كا اكمال ۶; موسىعليه‌السلام كے فضائل۳

۴۹۳

آیت ۱۵۵

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور يہ كتاب جو ہم نے نازل كى ہے يہ بڑى با بركت ہے لہذا اس كا اتباع كرو اور تقوى اختيار كروكہ شايد تم پر رحم كيا جائے

۱_ قرآن، خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى كتاب ہے_هذا كتاب انزلنه

بعد والى آيات كى وجہ سے ''ھذا'' كا مشار اليہ ''قرآن'' ہے_

۲_ قرآن ايك مبارك اوربہت زيادہ خير و بركت والى كتاب ہے_هذا كتب مبارك

''مبارك'' اس چيز كو كہتے ہيں جو زيادہ سے زيادہ خير و بھلائي كا باعث ہو_

۳_ سب لوگوں كو قرآن كى پيروى كرنى چاہيئے اور اسكى مخالفت سے پرہيز كرنا چاہيئے_فاتبعوه واتقوا

متعلق ''اتقوا'' ''قرآن كى مخالفت'' بھى ہوسكتى ہے اور ''غير قرآنى قوانين كى پيروى ''بھى ہوسكتى ہے_

۴_غير قرآنى قوانين اور دستورات سے بچنے كى ضرورت_فاتبعوه و اتقوا

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اتقوا'' كا متعلق ''غير قرآن كى پيروي'' ہو_

۵_ قرآن كى پيروى اور اسكى مخالفت سے پرہيز كرنا، رحمت الہى كے حصول كا مقدمہ ہے_

فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون

۶_ قرآن كا الہى اور پر بركت ہونا ہى اسكى پيروى كے لازمى ہونے كى دليل ہے_هذا كتب انزلنه مبارك فاتبعوه

''فاتبعوہ'' ميں حرف ''فا'' سببيہ ہے بنابرايں دلالت كررہاہے كہ گذشتہ جملے ميں بيان ہونے والے حقائق كى وجہ سے (قرآن) كى پيروى كرنا لازمى ہے_

۴۹۴

رحمت :رحمت حاصل كرنے كى علل و اسباب ۵

قرآن :قرآن كا خير ہونا۲; قرآن كا نزول ۱; قرآن كا

وحى ہونا ۱،۶; قرآن كى بركت ۲; قرآن كى پيروى ۳; قرآن كى پيروى كے آثار ۵; قرآن كى پيروى كے د لائل ۶; قرآن كى خصوصيات ۱،۲; قرآن كے مخالفت كرنے سے اجتناب كرنا ۳،۵

قوانين :غير دينى قوانين سے اجتناب ۴

آیت ۱۵۶

( أَن تَقُولُواْ إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَاء فَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ )

يہ نہ كہنے لگو كہ كتاب خدا تو ہم سے پہلے دو جماعتون پر نازل ہوئي تھى اور ہم اس كے پڑھنے پڑ ھانے سے بے خبر تھے

۱_ قرآن كا نزول، مشركين مكہ اورتمام انسانوں كے ليے اتمام حجت ہے_

هذا كتب انزلنه ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

''ان تقولوا'' ''لام'' اور ''لا'' نافيہ كے مقدر ہونے كے ساتھ، گذشتہ آيت ميں ''انزلنہ'' كے متعلق ہے_ يعنى ''انزلنا القرآن لئلا تقولوا ...'' آيت كے ،مخاطب تمام انسان ہيں سوائے يہود و نصارى كے گذشتہ آيات كى وجہ سے اور سورہ كے مكى ہونے كے سبب، مشركين مكہ بھى اس كے مصداق ہيں _

۲_ قرآن سے آگاہ ہونے كے باجود، ہدايت نہ پانے والے افراد كے پاس بارگاہ خداوند ميں كوئي عذر نہيں ہوگا_

هذا كتب انزلنه ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۳_ قيامت كے دن گمراہ افراد رحمت خدا سے محروم ہونگے_

۴۹۵

فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون_ ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۴_ نزول قرآن سے پہلے، غير عرب دو قوموں (يہود و نصارى ) پر آسمانى كتاب كا نازل ہونا_

انما انزل الكتب على طاء فتين من قبلنا

۵_ مكہ كے مشركين اور گمراہ افراد، قرآن نازل نہ ہونے كى صورت ميں قيامت كے دن اپنے آپ كو معذور قرار ديتے اور رحمت خدا سے دورى كو بے عدالتى شمار كرتے تھے_ان تقولوا انما انزل الكتب على طاء فتين

۶_ يہود اور نصارى اپنى آسمانى كتاب كى تلاوت، غير عربى زبان ميں كرتے تھے_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

جملہ ''ان كنا'' ميں ''ان'' مخففہ ہے_ ''دراست'' مصدر اور تلاوت كے معنى ميں ہے ''ھم'' ''دراست'' كا فاعل ہے_ اور اس كا مفعول ''الكتاب'' ہے_ يعنى ''بتحقيق ہم آسمانى كتاب كو اھل كتاب كے ذريعے پڑھنے سے غافل تھے'' اس كا معنى يہ ہے كہ ہم لوگ، ان كى طرف سے قرات كيئے گئے مطالب كو نہيں سمجھتے تھے_ لہذا اس كے حقائق كو سمجھ نہيں سكتے تھے

۷_ تورات و انجيل كے مطالب سے مشركين كى عدم آگاہى اور غفلت كے سبب ان دو (كتابوں ) كا وجود، ان (مشركين) كے ليے اتمام حجت نہيں ہو سكتا_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

۸_ كتب آسمانى كے مطالب تك دسترس نہ ہونے كى صورت ميں ان كى پيروى نہ كرنا، بارگاہ خداوندمتعال ميں ايك قابل قبول عذر ہے_و ان كنا عن دراستهم لغفلين

آسمانى كتابيں :قرآن سے پہلے كى آسمانى كتابيں ۴

اتمام حجت :اتمام حجت كى كيفيت ۷;انسانوں پر اتمام حجت ۱

انجيل :انجيل كا كردار ۷

تورات :تورات كا كردار ۷

جہالت :جہالت كے آثار ۷، ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم افراد ۳

۴۹۶

عذر :قابل قبول عذر ۸;ناقابل قبول عذر ۲

عصيان :آسمانى كتب سے عصيان (نافرماني) ۸

علم :علم كے آثار ۲

قرآن :قرآن كا كردار ۱، ۲، ۵

گمراہ افراد :گمراہيوں كا عذر ۲; گمراہوں كى اخروى محروميت ۳; گمراہيوں كى سوچ،۵

مسيحى :مسيحيوں پر آسمانى كتاب كا نزول ۴;مسيحيوں كا آسمانى كتاب كى تلاوت كرنا ۶

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ پر اتمام حجت ۱; مشركين مكہ كى نظر ۵;

مكہ كے گمراہ :مكہ كے گمراہ اور قرآن ۵

يہود :يہود اور آسمانى كتاب كى تلاوت ۶;يہود پر آسمانى كتاب كا نزول ۴

۴۹۷

آیت ۱۵۷

( أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَاءكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يَصْدِفُونَ )

يا يہ كہو كہ ہمارے اپر بھى كتاب نازل ہوتى تو ہم ان سے زيادہ ہدايت يافتہ ہوتے ثواب تمہارے پروردگار كى طرف سے واضح دليل اور ہدايت ورحمت آچكى ہے پھر اس كے بعد اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو الله كى نشانيوں كو جھٹلا ئے اور ان سے اعراض كرے_ عنقريب ہم اپنے نشانيوں سے اعراض كرنے والوں پر بدترين كريں گے كہ وہ ہمارى آيتوں سے اعراض كرنے والے اور روكنے والے ميں

۱_ مشركين مكہ كا، تورات و انجيل كے پيروكاروں كے ہدايت يافتہ ہونے كا اعتراف كرنا_

لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهَا

۲_ قرآن كا نزول، مشركين مكہ اور دوسرے تمام انسانوں پر خدا كى طرف سے اتمام حجت ہے_

انزلنه او تقولوا لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۳_ مشركين مكہ، اپنے آپ كو دوسروں كى نسبت، حقائق دريافت كرنے كا زيادہ حقدار اور لائق تصور كرتے تھے_

لو انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۴_ اگر قرآن نازل نہ ہوتا تو قيامت كے دن گمراہ اور مشرك لوگ، آسمانى كتاب نہ ہونے اور ہدايت الہى سے دور ہونے كے سبب، اعتراض كرنے

۴۹۸

لگتے_او تقولوا لو انا انزل علينا الكتب لكنا اهدى منهم

۵_ قرآن خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والي، روشن اور روشنى بخش كتاب ہے_

فقد جاء كم بينة من ربكم

۶_ قرآن، انسانوں پر ربوبيت خداوند كا ايك جلوہ ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم

۷_ قرآن، خود اپنى حقانيت بيان كررہاہے اور كسى دوسرى دليل كا محتاج نہيں _فقد جاء كم بينة من ربكم

۸_ قرآن، انسانوں پر ربوبيت خدا كے اثبات كى ايك روشن اور واضح دليل ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم

۹_ قرآن، آيات الہى ميں سے ہے_فقد جاء كم بينة من ربكم فمن اظلم ممن كذب بآيات الله

۱۰_ قرآن كو جھٹلانے والے ظالم ترين لوگ ہيں _فمن اظلم ممن كذب بايت الله

۱۱_ جو لوگ قرآن سے روگردانى كرتے ہيں وہى ظالم ترين لوگ ہيں _فمن اظلم ممن صدف عنها

''صدف'' (مصدر صدف) بمعنى اعراض كرنا اور كسى كام سے پھيرنا ہے (قاموس المحيط) مندرجہ بالا مفہوم پہلے معنى كى بنا اخذ كيا گيا_

۱۲_ جو لوگ دوسروں كو قرآن اور آيات الہى پر ايمان لانے سے روكتے ہيں وہى ظالم ترين لوگ ہيں _

فمن اظلم ممن صدف عنها

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''صدف'' ايك فعل متعدى ہے (يعنى منصرف كرنے اور كسى كام سے پھيرنے كے معنى ميں ) يہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس بنا پر اس كا مفعول ''الناس'' كى مانند كلمہ ہے ہے جو كہ واضح ہونے كى وجہ سے جملہ ميں ذكر نہيں ہوا_

۱۳_ خداوندمتعال اپنى آيات (قرآن) سے منہ پھيرنے والوں كو سخت عذاب ميں مبتلا كرے گا_

سنجزى الذين يصدفون عن آيتنا سوء العذاب

۱۴_ خداوندمتعال، ايمان كے راستے ميں ركاوٹ بننے والوں كو سخت سزا سے دوچار كرے گا_

سنجزى الذين يصدفون عن ا ى تنا سوء العذاب

۴۹۹

۱۵_ ماضى ميں (آيات الہى كو) جھٹلانے اور ان سے منہ پھيرنے كے باوجود اگر كوئي آيات الہى پر ايمان لے آئے تو يہ عذاب الہى سے نجات كا سبب بن جائے گا_سنجزى الذين يصدفون بما كانوا يصدفون

''بما كانو ...'' ميں ''با'' سببيہ اور ''ما'' مصدريہ ہے_ فعل مضارع سے پہلے ''كان'' و غيرہ كا آنا، اس فعل كے معنى كے استمرار پر دلالت كرتاہے_ لہذا ''سنجزي بما كانوا يصدفون'' يعنى ''انھيں ، اعراض كرنے ميں مداومت كرنے كى وجہ سے برے عذاب ميں گرفتار كريں گے، بنابرايں ، اگر كوئي نافرمانى كرنے كے بعد، پھر سے آيات الہى كى تصديق كردے اور ان پر ايمان لے آئے تو عذاب ميں مبتلا نہيں ہوگا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب سے جہل كے آثار ۴

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض كرنے والوں كا عذاب۱۳

اتمام حجت :انسانوں پر اتمام حجت ۲

انجيل :انجيل كے پيروكاروں كى ہدايت ۱

انسان :انسانوں پر اتمام حجت ۲

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۵; ايمان سے روكنے كى سزا ۱۴; ايمان سے منع كرنا ۱۲; ايمان كے آثار ۱۵; متعلق ايمان ۱۵

تورات :تورات كے پيروكاروں كى ہدايت ۱

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۲; خدا كى ربوبيت كے دلائل ۸; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ۶; خدا كى مقرر كردہ سزائيں ۱۴; خدا كى ہدايت ۴; خدا كے مقرر كردہ عذاب ۱۳

سزا:سزا كے درجے۱۴

ظالمين :ظالم ترين لوگ ۱۰، ۱۱، ۱۲

ظلم :موارد ظلم ۱۰، ۱۱، ۱۲

عذاب :عذاب سے نجات پانے كے اسباب ۱۵

قرآن :قرآن جھٹلانے والوں كا ظلم ۱۰; قرآن سے

۵۰۰

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779