تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212445 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

آیت ۷۵

( ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً عَبْداً مَّمْلُوكاً لاَّ يَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقاً حَسَناً فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرّاً وَجَهْراً هَلْ يَسْتَوُونَ الْحَمْدُ لِلّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اللہ نے خود اس غلام مملوك كى مثال بيان كى ہے جو كسى چيز كا اختيار نہيں ركھتا ہے اور اس آزاد انسان كى مثال بيان كى ہے جسے ہم نے بہترين رزق عطا كيا ہے اور وہ اس ميں خفيہ اور علانيہ انفاق كرتا رہتا ہے تو كيا يہ دونوں برابر ہوسكتے ہيں _ سارى تعريف صرف اللہ كے لئے ہى ہے مگر ان لوگوں كى اكثريت كچھ نہيں جانتى ہے _

۱_ خداوند عالم كے مقابلے ميں مخلوق اس زر خريد غلام كى مانند ہے جو زرہ برابر ارادہ اختيار نہيں ركھتا ہے_

ضرب مثلاً عبداً معلوكاً لا يقدر على شيئ

۲_ خداوند عالم نے عوام الناس كے ذہن كو مفاہيم وحى سے آشناكرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كيا ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبدا

۳_انسانوں كا رزق و روزي، خداوند عالم كى جانب سے ہے_ومن رزقناه منّا رزقاً حسن

۴_انفاق كرنے كے ساتھ صاحب قدرت ہونا ، خداوند عالم كا انسان پر لطف اور اس كى نعمت ہے_

ومن رزقنا ه مناً رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهر

۵_ مالكيت اور اختيارات كے سلسلہ ميں انسان متفاوت ہيں _

عبداً مملوكا لا يقدر على شيء ومن رزقنه ...فهو ينفق سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ قرآن كى مثاليں حقيقى اور خارجى واقعيت سے حكايت كرتى ہيں نہ يہ كہ فرضى اور خيالى ہيں _

پنہاں اور پوشيدہ طورپر انفاق، على الاعلان اور آشكار انفاق سے بہتر اور قابل قدر ہے_فهو ينفق سراً و جهر

اس مطلب كا استفادہ اس ليے كيا گيا ہے كہ ''سراً'' كلمہ ''جھراً'' پر مقدم ہے_

۵۲۱

۷_حقيقى طور پر آزاد وہ ہے جو مال و منال كى بندگى سے آزاد اور اپنى دولت كو پنہان و آشكار خرچ كرنے والا ہو_

عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه منّا رزقاً حسناً فهو ينفق منه سراً وجهرا

مذكورہ تفسير اس بناء پرہے كہ خداوند عالم نے صاحب قدرت انفاق كرنے والے انسان كو فاقد قدرت غلاموں كے مقابلہ ميں قرار ديا ہے يعنى وہ شخص جو قدرت ركھتا ہو اور انفاق كرے وہ غلام نہيں بلكہ حر اور آزاد ہے_

۸_ فقط حلال اور پسنديدہ روزى مقدّر شدہ اور الہى روزى ہے نہ كہ حرام اور ناپسنديدہ روزى _

ومن رزقناه مناً رزقاً حسن

چونكہ خداوند عالم نے اپنى روزى ''رزقناہ'' كو اچھى و پسنديدہ روزى ''رزقاً حسناً'' سے مقيّد كيا ہے لہذا ممكن ہے كہ مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جا سكے_

۹_ خداوند عالم جيسے غنى كے مقابلہ ميں تمام موجودات فقير اور ہر لحاظ سے محتاج ہيں _

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهر

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خاوند عالم نے مشركين كے عقيدہ كو رد كرنے كے مقام پر اور اس حقيقت كى وضاحت كرتے ہوئے كہ خداوند عالم مخلوقات كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے ايسى مثال سے استفادہ كيا ہے جس ميں تمام كائنات كو ايك ناتوان غلام اور خداوند عالم كو صاحب قدرت انفاق كرنے والے كى مانند قرار ديا گيا ہے كہ كائنات جس كى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتى ہے_

۱۰_ دوسرى تعليمات اور اقدار الہى كى نسبت، انفاق ايك خاص مقام اور اہميت كا حامل ہے _فهو ينفق منه

يہ جو خداوند عالم نے اچھے اور برے انسانوں كے ما بين فقط انفاق سے مقائسہ كيا ہے ممكن ہے اس تفسير كو بيان كررہا ہو_

۱۱_ مالى لحاظ سے مستقل ہونا اور تونگرى كے ساتھ انفاق كرنا، دوسروں پر مالى لحاظ سے انحصار كرنا اور فقر او ر انفاق كرنے سے ناتوانى كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵۲۲

ضرب اللّه مثلاً مملوكاً لا يقدر على شيء ومن رزقنه هل يستون

۱۲_ خدا كے ساتھ مخلوقات كا قابل مقائسہ نہ ہونا ايك واضح اور غير مبہم چيز ہے_

ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً ...ومن ...فهو ينفق منه سراً وجهراً هل يستون

''ہل يستون'' كا جواب واضح اور روشن ہونے كى وجہ سے ذكر نہيں ہوا ہے در حقيقت خداوند عالم فرمارہا ہے كہ جس طرح اختيار سے عارى غلام كا ايك قدرت اور آزاد كرنے والے شخص سے مقائسہنہيں كيا جا سكتا ہے اور يہ موضوع واضح اور بيان كے محتاج نہيں اسى طرح مخلوق كا خدا سے مقائسہ كرنا بھى ہے_

۱۳_ حمد وستائش، خداوند عالم كے ساتھ مخصوص ہے_الحمدللّه

۱۴_ تمام تعريفيں اس خدا كے ليے ہيں اور وہى اس كا سزا وار ہے_الحمداللّه

''الحمدللّہ'' ميں ' الف و لام'' جنس كاہے اوراستغراق ( عموميت ) كا فائدہ دے رہا ہے_يعنى''كل حمدٌ لله ''

۱۵_ كائنات كے نظام ميں ہر قدر وقيمت اور خوبصورتى كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _الحمدلله

خداوند عالم كى ذات كے ليے ستائش كا منحصر ہونا اس وجہ سے ہے كہ خوبصورتى اور ہر ستائش كا سرچشمہ اس كى ذات ہے اور اس مطلب پر مويّد جملہ''ضرب اللّه مثلاً عبداً ...'' جو خدا اور مخلوقات كے درميان مقائسہ كے سلسلہ ميں ہے يعنى مخلوقات كے پاس جو كچھ بھى ہے وہ خدا كا عطا كردہ ہے_

۱۶_ خداوند عالم كے علاوہ كوئي موجود بھى كمال ، جمال ، كامل اور مستقل نہيں ہے_الحمدللّه

بے شك كائنات كے تمام موجودات ايك طرح كے جمال سے بہرہ مند ہيں لہذا تمام ستائش كا خداوند عالم كى ذات ميں منحصر ہوناممكن ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كا ان كا كما ل و جمال مستقلنہيں ہے بلكہ ناقص اور خدا سے وابستہ ہے_

۱۷_ خداو عالم كى صفات اور مخلوقات كا اس سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے لحاظ سے اكثر مشركين جاہل ہيں _

بل اكثر هم لا يعلمون

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ ابتدا ء آيت ، مخلوق كا خدا سے قابل مقائسہ نہ ہونے كے بارے ميں ذكر ہوئي ہے اور علم كى نفى ''لا يعلمون'' بھى اسى لحاظ سے ہے_

۱۸_ شرك كا سبب، جہالت اور پست فكرى ہے_

۵۲۳

بل اكثر هم لا يعلمون

خداوند عالم نے مخلوق كا خدا كے ساتھ قابل مقائسہ نہ ہونے كو سمجھانے كے ليے ايك واضح سى مثال سے استفادہ كيا ہے اور فرمايا ہے ان تمام وضاحت كے باوجود پھر بھى اگر مشركين شرك كے راستہ كو اختيار كرتے ہيں تو اس كا سبب فقط ان كى جہالت اور نادانى ہے_

۱۹_''عن ابى جعفر عليه‌السلام وابى عبداللّه عليه‌السلام قالا: المملوك لا يجوز طلاقه ولا نكاحه الاّ باذن سيده ...''ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ'' (۱)

امام باقرعليه‌السلام و امام جعفر صادقعليه‌السلام سے رويات نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا غلام كا نكا ح اور طلاق اس كے مالك كى اجازت كے بغير نافذ نہيں ہے _ضرب اللّه مثلاً عبداً مملوكاً لا يقدر على شيء

۲۰_''حسن العطّار ، قال: سا لت ابا عبداللّه عليه‌السلام عن رجل امر مملوكه ان يتمتع بالعمرة الى الحج اعليه ان يذبح عنه ؟ قال : لا ان اللّه تعالى يقول : ''عبداً مملوكاً لا يقدر على شيئ (۲)

حسن عطا ركہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا كہ ايك شخص نے اپنے زر خريد غلام كو حكم ديا كہ وہ حج تمتع بجا لائے كيا اس غلام پر اپنے مولى كى طرف سے قربانى دينا واجب ہے ؟حضرت نے فرمايا نہيں خداوند عالم نے فرمايا ہے :''عبداً مملوكاً لا يقدر على شي''

آزاد:آزاد بندوں كا انفاق۷; آزاد بندوں كى خصوصيات ۷

احكام:۱۹،۲۰

ازدواج:ازدواج كے احكام ۱۹

استقلال:مالى استقلال كى اہميت ۱۱

اقدار:۶،۱۰اقدار كا سرچشمہ ۱۵

الله تعالي:الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷; الله تعالى كا بے نياز ہونا ۹; الله تعالى كا كردار ۱۵; الله تعالى كى رازقيت ۳; الله تعالى كى روزى ۸; الله تعالى كى نعمات ۴; الله تعالى كے صفات۱۷; الله تعالى كے كمال ۱۶; الله تعالى كے مختصات۱۳،۱۴،۱۶; الله تعالى كے مقدّرات

انسان:انسانوں كى مالكيت كى حدود۵; انسانوں كے دائرہ اختيار كى حدود ۵; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت۵

۵۲۴

جہالت:جہالتكے آثار ۱۸

حمد:خدا كى حمد ۱۳،۱۴

روايت:۱۹،۲۰

روزى :پسنديدہ روزى ۸; حلال روزى ۸: روزى كا سرچشمہ ۳

زيبائي:زيبائي كا سرچشمہ ۱۵

شرك:شرك كے اسباب۱۸

طلاق:طلاق كے احكام ۱۹

غلام:غلام كا حج ۲۰

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش ۲; قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۲; قرآنى مثاليں ۱

قرآنى مثاليں :غلام كے ساتھ تشبيہ ۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس ۱۱،۱۲; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱۲،۱۷

كائنات:كائنات كى نياز مندى ۹

مشركين:مشركين كى اكثريت ۱۷; مشركين كى جہالت ۱۷

موجودات:موجودات كا عجز ۱; موجودات كا نقص ۱۶

نعمت:ثروت كى نعمت ۴

۵۲۵

آیت ۷۶

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لاَ يَقْدِرُ عَلَىَ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَى مَوْلاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لاَ يَأْتِ بِخَيْرٍ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَهُوَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اللہ نے ايك اور مثال ان دو انسانوں كى بيان كى ہے جن ميں سے ايك گونگا ہے اور اس كے بس ميں كچھ نہيں ہے بلكہ وہ خود اپنے مولا كے سر پر ايك بوجھ ہے كہ جس طرف بھى بھيج دے كوئي خير لے كر نہ آئے گا تو كيا وہ اس كے برابر ہوسكتا ہے جو عدل كا حكم ديتا ہے اور سيدھے راستہ پر گامزن ہے _

۱_ خداوند عالم كى نسبت، مخلوق ناتوان ،گونگوں كى مثل اور سرپرست كى محتاج ہے_

وضرب الله مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيء وهو كل ّ على موله

۲_ خداوند عالم كا عوام الناس كو مفاہيم وحى سے آشنا كرنے كے ليے مثال اور تشبيہ سے استفادہ كرنا _

وضرب اللّه مثلاً رجلين

۳_ كائنات كے موجودات عاجز اور اپنى حيات ميں خداوند عالم پر بھروسہ كيے ہوئے ہيں _لا يقدر على شيء وهوكلّ على موله

۴_ كائنات كے تمام موجودات، خداوند عالم كى امداد اور تدبير كے بغير امور كى انجام دہى اور رائے خير وكمال كى نشاندہى ميں عاجز ہيں _لا يقدر على شيء ...اينما يوجّهه لا يأت بخير

۵_ انسان كى حقيقى قدر و قيمت، اس كا سودمند اور اس كى خلقت كے اثر كا مثبت ہونا ہے_اينما يوجّہہ لايا ت بخير

۵۲۶

۶_ كائنات كے موجودات كى تمام اچھا ئيوں اور كمالات كا سرچشمہ، خداوند عالم كى ذات ہے _أينما يوجّهه لايأت بخير

بے شك تمام موجودات ايك قسم كے خير اور فيض كمال سے بہرہ مند ہيں لہذا موجودات سے خير رسانى كى نفى كرنا اس بات پر دليل ہے كہ تمام اچھائيوں كا سرچشمہ خداوند عالم ہے _

۷_ عدل كى دعوت دينا ،ايك جليل القدر انسان كى نشانى اور علامت ہے_

ضرب اللّه مثلاً رجلين احد هما ابكم لا يقدر على شيئ ...هل يستوى هوو من يا مر بالعدل

۸_مخلوقات كا خداوند عالم سے قابل مقائسہ نہ ہونا، ايك واضح ، روش اور غير مبہم امر ہے _

وضرب اللّه مثلاً رجلين احدهما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستوى هو و من يامر بالعدل

مذكورہ تفسير كا استفادہ جو اب استفہام ( ہل يستوى ہو ...) كے حذف سے كيا گيا ہے ممكن ہے كہ جسے واضح اور بديہى ہونے كى بناء پر حذف كيا گيا ہو_

۹_ خداوند عالم انسانوں كو عدل كى دعوت دينے والا ہے_هل يستوى هو ومن يا مر بالعدل

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كى ضرب المثل كو شرك كى نفى كے ليے قرار ديں يعنى عاجز گونگا انسان ، مخلوقات كے ليے مثال ہو اور عدل كا حكم دينے والا خداوند عالم كے ليے مثال ہو_

۱۰_ فقط باكردار او رصراط مسقيم پر قائم انسان، دوسروں كو عدل كى دعوت دينے كى لياقت ركھتا ہے_

ومن يا مر بالعدل وهو على شيء صراط مستقيم

عدل كى دعوت دينے والے كو اس بات سے متصف كرنا كہ وہ خود صراط مستقيم پر ہو يہ در حقيقت اس مسؤليت كى لياقت كے ليے شرط كو بيان كرنے كے ليے ہے_

۱۱_ نظريہ عدالت پر انسانى معاشرہ كى اصلاح كرنا ضرورى ہے اور فقط اپنى تربيت پر اكتفا ء نہ كيا جائے_

ومن يامر بالعدل وهو على صراط مستقيم

مذكور تفسير اس بناء پر ہے ہے كہ خداوند عالم نے جہاں اس بيان ''وہو على صراط مستقيم'' كے ذريعہ خود سازى كو اہميت دى ہے وہاں عدالت كى طرف دعوت اور اصلاح معاشرہ كو بھى بيان فرمايا ہے بلكہ اس كو مقدّم قرار ديا ہے_

۱۲_ عدالت كى دعوت اور صراط مستقيم پر ہونا ، قدرت، استقلال اور معاشرہ كے ليے خير كا سبب ہے_

احد هما ابكم لا يقدر على شيء ...هل يستون هو ومن يا مر بالعدل وهو على صراط مستقيم

۵۲۷

مذكورہ تفسير كا ''من يامر بالعدل ...''اور''احد هما ابكم ...'' ''لايات بخير'' كے باہمى مقابل سے استفادہ كيا گيا ہے_

۱۳_عدالت طلبى كى فكر سے عارى انسان ، الہى فكر كے مطابق گونگا اور بے قدر و قيمت انسان ہے _

احد هما ابكم ...ومن يا مر بالعدل

مذكورہ مطلب كا ''يامر بالعدل '' ''ا بكم''سے تقابل كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

اصلاح:سماجى اصلاح كى اہميت۱۱

اقدار:اقدار كا ملاك

الله تعالي:الله تعالى كى امدار كے آثار۴; الله تعالى كى تدبير كے آثار ۴; الله تعالى كى دعوتيں ۹

انسان:انسان كى سودمند ى كے آثار ۵; انسان كى قدر وقيمت كا معيار ۵; با ارزش انسان كى علامت ۷

بھروسہ :الله تعالى پر بھروسہ ۳

تزكيہ:تزكيہ كى اہميت۱۱

ثابت قدم رہنے والے:صراط مستقيم پر ثابت قدم رہنے والے۱۰

خير:خير كا سرچشمہ ۶

شخصيت :شخصيت كو نقصان پہنچانا۱۳

صالحين:صالحين كى دعوتيں ۱۰

صراط مستقيم:صراط مستقيم كى دعوت ۱۲

ظالم:ظالموں كا گنگ ہونا ۱۳

عدالت:عدالت كى طرف دعوت دينا ۷،۹،۱۰،۱۲

عدالت خواہي:عدالت خواہى كى اہميت۱۳

قرآن:قرآن كى تعليمات كى روش۲; قرآنى مثاليں ۱،۲

قرآنى مثاليں :

۵۲۸

گنگ ہوجانے كى مثال۱; موجودات كى مثال۱

قياس:باطل قياس۸; موجودات كا خدا كے ساتھ قياس ۱،۸

مثال:مثال كے فوائد۲

معاشرہ:معاشرے كے استقلال كا سرچشمہ ۱۲; معاشرے كى قدرت كا سرچشمہ۱۲

موجودات:موجودات پر بھروسہ۳;موجودات كا عجز ۳،۴

ہدايت پانے والے:ہدايت پانے والوں كى دعوتيں ۱۰

آیت ۷۷

( وَلِلّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلاَّ كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

آسمان و زمين كا سارا غيب اللہ ہى كے لئے ہے اور قيامت كا حكم تو صرف ايك پلك جھپكنے كے برابر يا اس سے بھى قريب تر ہے اور يقينا اللہ ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين كے غيبى امور، خداوند عالم كے ساتھ خاص ہيں _ولله غيب السموات والارض

۲_ آسمانوں اور زمين كے پنہانى حوادث كا وجود، انسانوں كے ليے قابل كشف نہيں ہے_

ولله غيب السموات والارض

آسمانوں ميں موجود بعض واقعات اور اموركو غيب قرار دينا، اس بات پر دليل ہے كہ يہ انسانى علم كے دائرہ سے خارج ہيں _

۳_آنكھ جھپكنے يا اس سے بھى كم تر وقت ميں لحظہ قيامت كا واقع ہونا _وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵۲۹

۴_قيامت كا بر پا اپنى تمام وسعت اور عظمت كے باوجود، خداوند عالم كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب

۵_ انسانوں كى نگاہ ميں قيامت كا برپا ہونے كى دورى كے باوجود، نگاہ قدرت ميں اس كا نزديك ہونا _

وما ا مر الساعة الاّ كلمح البصر ا وهو ا قرب

مذكورہ تفسير اس نكتہ اس بناء پر ہے كہ ''امر الساعة'' سے مراد ، قيامت كا واقع ہونا ہو نہ كہ اس كے برپا ہونے كا حكم اس صورت ميں ممكن ہے آيت اس چيز كى طرف اشارہ كرے كہ قيامت كا واقع ہونا لوگوں كى نگاہ ميں دور ہے_

۶_ قيامت كا برپا ہونا آسمانوں اور زمين كے غيبى امور ميں سے ہے_ولله غيب السموات والارض وما ا مر الساعة

امور غيبى كو خداوند عالم كے ساتھ خاص كرنے بعد قيامت كے بر پا ہونے كے مسئلہ كى ياد آورى ممكن ہے اس كو امور غيبى ميں سے قرار دے رہى ہو_

۷_وحى كے علاوہ انسان كے ليے قيامت كى حقيقت ، كيفيت اور اس كے وقوع كے وقت سے آگاہى ممكن نہيں ہے_

ولله غيب السموات الارض وما ا مر الساعة

''لله غيب السموات '' كے بعد ''امر الساعة'' كا بيان ممكن ہے عام كے بعد خاص كے ذكر كے عنوان سے ہو_

۸_توحيد كے بعد معاد اور قيامت، دينى معارف كے اہم ترين موضوعات ميں سے ہيں _وماا مر الساعة الا كلمح البصر

مذكورہ تفسير كو آيات كے باہمى ارتباط اور گذشتہ آيات ميں اصل موضوع توحيد اور شرك سے پرہيز كى بناء پر اور اس آيت ميں جو قيامت كے برپا ہونے كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ خداوند عالم كى قدرت كى حدو انتہا نہيں ہے اور وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_انّ اللّه على كلّ شيء قدير

۱۰_ قيامت كا برپا ہونا ، الہى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_وماا مر الساعة الا كلمح البصر ا ...ان اللّه على كلّ شيء قدير

۱۱_ خداوند عالم كى مطلق اور لا متناہى قدرت اس بات پر دليل ہے كہ قيامت كا بر پا اس كے ليے آسان ہے_

وما ا مر الساعة الا كلمح البصر ا و هو ا قرب إنّ اللّه على كلّ شيء قدير

جملہ'' انّ اللّہ ...''جملہ ''وما ا مر الساعة ...'' كے ليے تعليل كے مقام امر قيامت، خدا كے ليے آسان ہے چونكہ وہ ہر كام انجام دينے پر قادر ہے_

۵۳۰

آسمان:آسمانوں كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

الله تعالي:الله تعالى كا علم غيب۱; الله تعالى كى قدرت۴; الله تعالى كى قدرت كى خصوصيات ۹; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۰; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱۱; الله تعالى كى وسعت قدرت ۹; الله تعالى كے مختصّات۱

انسان:انسانوں كى جہالت ۲

توحيد:توحيد كى اہميت۸

حقائق:حقائق غيبي۶

دين:اصول دين۸

زمين:زمين كے پوشيدہ راز ۱،۲،۶

قيامت:قيامت كا برپا ہونا ۶،۱۰; قيامت كا علم ۷; قيامت كا ناگہانى بر پا ہونا ۳; قيامت كا نزديك ہونا ۵; قيامت كا وقت ۵; قيامت كى اہميت۸; قيامت كى خصوصيات ۳; قيامت كى سہولت كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كى اہميت ۸

وحي:وحى كا كردار۷

آیت ۷۸

( اللّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئاً وَجَعَلَ لَكُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھيں شكم مادر سے اس طرح نكالا ہے كہ تم كچھ نہيں جانتے تھے اور اسى نے تمھارے لئے كان آنكھ اور دل قرار ديئے ہيں كہ شايد تم شكرگذار بن جاؤ _

۱_ انسانوں كى اپنى ماؤں سے ولادت، خداوند عالم كى قدرت مطلقہ كا جلوہ ہے_

ان ّ اللّه على كلّ شى قدير واللّه اخرجكم من بطون امهاتكم

مذكورہ تفسير كا اس آيت اور ما قبل آيت كہ جس كے آخر ميں خداوند عالم كى لا متناہى قدرت كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے كہ باہمى ارتباط سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵۳۱

۲_والدہ سے پيدائش كے وقت انسان ،ہر قسم كے علم و آگاہى سے عارى ہے_اخرجكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

۳_ ولادت كے وقت اولاد انسان كا سماعت ،بصارت اور قلب كے ذريعہ علم و آگاہى سے بہرہ مند نہ ہونا الہى تدبير اور حكمت كى علامت ہے_واللّه اخر جكم من بطون امهتكم لا تعلمون شي

يہ آيت توحيد كے اثبات اور انسانوں كو الہى آثار و نشانيوں كى طرف متوجہ كرنے كے مقام پر ہے اس بناء پر ولادت كے مراحل اوراس كے بعد اولاد انسان كا علم سے خالى ہونا او راپنى حيثيت كى طرف اس كى عدم توجہى ممكن ہے حكمت الہى اور انسانوں كى زندگى ميں اس موضوع كى اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۴_ سماعت ، بصارت اور قلب( ادراك كا مركز) شناخت كے اہم ترين ذرائع ہيں _

واللّه اخرجكم ...لا تعلمون شيائً وجعل لكم السمع والابصرا والا فئدة

۵_ سماعت ، بصارت اور دل ( ادارك كى قدرت ) خداوند عالم كى اہم ترين نعمتوں ميں سے ہے_

واللّه اخر جكم وجعل لكم السمع الا بصر والا فئدة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كے آيت كريمہ قدرت الہى كى نشانيوں كو بيان كرنے كے علاوہ الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے ساتھ مقام امتنان ميں ہے_

۶_حقائق كى شناخت كے ليے انسان كے پاس حسى اور غير حسى دو ذرائع ہيں _وجعل لكم السمع والابصر والا فئدة

۷_ حس اور تجربہ ( سننا اور ديكھنا) ادراك اور انسانى علوم كے پروان چڑھنے كا سبب ہيں _

وجعل لكم السمع و الابصر والافئدة

يہ تفسيراس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''السمع والابصار'' كا ''ا فئدة'' پر مقدم ہونا ،مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۸_سماعت ، بصارت اور ادراك كى اہميت كى طرف توجہ كا لازمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كا شكر ادا كرے_

وجعل لكم السمع والا بصر والا فئدة لعلّكم تشكرون

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ،ايك ضرورى اور لازمى چيز ہے_

۵۳۲

وجعل لكم ...لعلّكم تشكرون

۱۰_ انسان كى خلقت اور اس كو نعمت ( قوت ادراك و غيرہ) عطا كرنے كا مقصد، خداوند عالم كى شناخت اور اس كا شكرہے_واللّه اخرجكم من بطون ...وجعل لكم السمع ...لعلّكم تشكرون

۱۱_ انسان، خداوند عالم كى نعمتوں كى ناشكر ى كے خطر ہ سے دوچار ہے_

ادراك:ادراك كا زمينہ۷; ادراك كى اہميت ۸; قوت ادراكى كا فلسفہ ۱۰

الله تعالي:الہى تدابير كى علامات۳; الہى حكمت كى علامات ۳; الہى قدرت كى علامات ۱; الہى نعمات۵; الہى نعمات كا فلسفہ ۱۰; خداشناسى كى اہميت ۱۰

انسان:انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱۰;انسانوں كى جہالت۲ ۲،۳; انسانوں كى ولادت ۱،۲،۳

بچہ:بچے كا ادراك ۳; بچے كا دل ۳; بچے كى بينائي ۳; بچے كى سماعت ۳

بينائي :بينائي كا كردار ۷;بينائي كى اہميت ۴،۸

تجربہ:تجربہ كردار۷

تعليم:تعليم كا زمينہ ۷

حواس:حواس كے ذكر كے آثار ۸

سماعت:سماعت كا كردار۷;سماعت كى اہميت ۴،۸

شكر:شكر خداكى اہميت ۱۰; شكر كا زمينہ ۸; شكر نعمت كى اہميت۹

شناخت:شناخت حسى كے وسائل ۶; شناخت كے وسائل ۳،۴; شناخت كے وسائل كى اقسام ۶; غير حسى شناخت كے وسائل۶

قلب:قلب كى اہميت۴

كفران:كفران نعمت كا زمينہ۱۱

نعمت:بينائي كى نعمت۵; دل كى نعمت ۵; سماعت كى نعمت ۵ ; قوت ادراك كى نعمت ۵; مہم ترين نعمت ۵

۵۳۳

آیت ۷۹

( أَلَمْ يَرَوْاْ إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاء مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلاَّ اللّهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

كيا ان لوگوں نے پرندوں كى طرف نہيں ديكھاكہ وہ كس طرح فضائے آسمان ميں مسخر ہيں كہ اللہ كے علاوہ انھيں كوئي روكنے والا اور سنبھالنے والا نہيں ہے بيشك اس ميں بھى اس قوم كے لئے بہت سى نشانياں ہيں جو ايمان ركھنے والى قوم ہے _

۱_ انسانو ں كے ليے آسمانى فضاميں پرندوں كى پرواز كى كيفيت اور اس پر حاكم قوانين كے بارے ميں تدبرّ كرنا ضرورى ہے_ا لم يروا الى الطير مسخّرات: فى جوّ السّماء

''روئيت''كہ جس كا معنى آنكھ كے ذريعہ ديكھنا ہے جب بھى ''الى '' كے ذريعہ متعدى ہو اس ميں دقت اور غور كا معنى متضمن ہوتا ہے_

۲_پرندوں كى پرواز كى كيفيت ميں دقت اور فكر ، خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_

ا لم يروا الى الطير مسخرات فى جو السّما ما يمسكهنّ الا اللّه

۳_اجرام فلكى كى منظم حركت اور ان كى تسخير ميں خدا وند عالم كى شناخت كا ايك طريقہ ہے _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

ممكن ہے كے ''طير'' سے مراد صرف پرندے نہ ہوں بلكہ يہ فضاميں پرواز كرنے والے تمام اجسام كو شامل ہو_

۴_آسمانى فضاميں سكوت كيے بغير پرندوں كى پرواز قدرت الہى كى نشانيوں ميں سے ہے_

الم يروا الى الطير مسخرت فى جوّ السماء ما يمسكهنّ الا اللّه

۵۳۴

۵_ طبيعى اسباب، خداوند علم كى قدرت اور ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

با وجود اس كے كہ پرندوں كى پرواز اس خاص طاقت كى وجہ سے ہے جو ان كے وجود ميں پوشيدہ ہے ليكن خداوند عالم نے اس توانائي كو اپنى طرف نسبت دى ہے ا س سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادہ كے بل بوتے پر ہيں _

۶_پرندوں كى حركت، با قاعدہ طو رپر خداوند عالم كى قدرت او رحفاظت پر موقوف ہے_

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه

۷_ پرندوں كى پرواز اور آسمانى اجرام كى حركت ميں خداوند عالم كى عظمت اور قدرت پر بہت زيادہ نشانياں ہيں _

الم يروا الى الطير ...ما يمسكهنّ الا اللّه ان فى ذلك لأيآت لقوم يؤمنون

۸_آيات الہى سے بہرہ مند ہونے كے ليے حق قبول كرنے اور حق كى تلاش كى فكر كا ہونا شرط ہے_

ان فى ذلك لا يت لقوم يؤمنون

آسمانى فضا ۱،۲

آيات الہي:آفاقى آيات الہى ۲،۳; آيات الہى سے استفادہ كى شرائط ۸

اجرام آسماني:اجرام آسمانى كا سرتسليم خم كرنا ۲; اجرام آسمانى كى حركت ۷;اجرام آسمانى كى حركت كا مطالعہ۳

الله تعالي:ارادہ الہى كے جارى ہونے كا مقام۵; الله تعالى كى قدرت كے آثار ۶; خداشناسى كے دلائل ۲،۳; عظمت خداكى علامات ۷ ; قدرت الہى كى علامات ۴،۷

پرندے:پرندوں كا محافظ ۶; پرندوں كى پرواز ۴،۷; پرندوں كى پرواز كا سرچشمہ ۶; پرندوں كى پرواز كا مطالعہ ۱،۲

تعقّل:تعقّل كى اہميت۱

حق:حق كو قبول كرنے كى اہميت ۱

حق طلبي:حق طلبى كى اہميت ۸

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار ۵

كائنات:كائنات كا مطالعہ ۱; نظام كائنات۱

۵۳۵

آیت ۸۰

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَناً وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الأَنْعَامِ بُيُوتاً تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثاً وَمَتَاعاً إِلَى حِينٍ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے تمھارے گھروں كو وجہ سكون بنايا ہے اور تمھارے لئے جانوروں كى كھالوں سے ايسے گھر بناديئے ہيں جن كو تم روز سفر بھى ہلكا سمجھتے ہو اور روز قيامت بھى ہلكا محسوس كرتے ہو اور پھر ان كے اون، روئيں اور بالوں سے مختلف سامان زندگى اور ايك مدت كے لئے كار آمد چيزيں بناديں _

۱_ خداوند عالم نے گھر او ر مكان كو انسان كے ليے آرام اور سكون كا سرچشمہ قررد يا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۲_ انسان كا اپنے گھر ميں آرام و سكون سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۳_ انسان كى زندگى ميں آرام و سكون كى اہميت_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

مذكورہ مطلب كا آيت ميں موجود دو نكات سے استفادہ ہوتا ہے (۱) آيت امتنان اور الہى نعمتوں كو شمار كرنے كے مقام پر ہے (۲) گھر اور منزل كے تمام فوائد ميں سے فقط اس كے آرام اور سكون كى طرف اشارہ ہوا ہے_

۴_ آسائش و سكون كى فراہمى ، گھر اور منزل بنانے كى حكمت اور فلسفہ ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكن

۵۳۶

۵_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) كى طرح خلقت كہ ان كى جلد سے گھر اور ہلكى اور قابل انتقال پنا ہ گاہ بنائي جائے يہ خداوند عالم كى قدرت ہے _واللّه ...جعل لكم من جلود الا نعم بيوتاً تستحفونها يوم ظعنكم و يوم اقامتكم

۶_ ہلكى اور قابل ا نتقال چھت بنانے كے ليے چوپايوں ( اونٹ ، گاء ، گوسفند) كے چمڑے سے انسان كا استفادہ كرنا ،الہينعمتوں ميں سے ہے_وجعل لكم من جلود الا نعم بيوت

۷_ سفر و حضر ميں انسان كى آسائش اور سہولت كے اسباب كا خداوند عالم كى طرف سے انتظام كيا گيا ہے_

واللّه ...وجعل لكم ...تستخفونها يوم ظعنكم ويوم اقامتكم

۸_ حيوانات كى پشم كھال اور بالوں سے زندگى كا ساز و سامان بنانے كے ليے استفادہ كرنا ايك الہى نعمت ہے_

ومن اصوا فها و ا وبارها و اشعارها ا ثثاً و متاعا

۹_ چوپايوں ( اونٹ، گائے ، گوسفند) كى پشم ، بال اور كھال زندگى كے لوازمات بنانے كے ليے انسان كى طبيعى زندگى كے مناسب ہيں _جعل لكم من الا نعم ...تستخفونها ...اثثاً ومتاعا

يہ جو خداوند عالم نے چوپايوں كى پشم ، كھال اور بالوں كو زندگى كا ساز و سامان مہيّا كرنے كے ليے خلق كيا ہے گو يا يہ انسان كى طبيعى زندگى كے متناسب ہے چونكہ خداوند عالم حكيم اور دانا ہے_

۱۰_ انسانوں كے ليے اپنى زندگى كى طبيعى ترين سہوليات ميں فكر كرنا اور اس سلسلہ ميں كردار الہى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے _

۱۱_ خداوند عالم نے انسان كى ضروريات كو اس كى زندگى كى مختلف شرائط كے متناسب فراہم كيا ہے_

يوم ظعنكم و يوم اقامتكم ومن اصوافها واوبارها و اشعارها اثثاً ومتاعا

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے حيوانات كى جلد كو اس لحاظ سے نعمت كے عنوان سے ياد فرمايا كہ يہ سفر و حضرميں چھت بنانے كے ليے مناسب و سيلہ ہيں _

۱۲_ دنيا ميں انسان كى زندگى محدور اور دنياو ى نعمتوں سے اس كا بہرہ مند ہونا ،بہت كم اور ايك مقرر مدت تك ہے_

اثثاً و متعاً الى حين

۱۳_دنياوى نعمتوں كى ناپائدارى كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

۵۳۷

اثاثاً و متعاً الى حين

۱۴_ حيوانات كى پشم ، كھال اور بالوں سے انسان كا بہرہ مند ہونا، ايك خاص زمانہ تك محدود ہے_

ومن اصوافها و ا بارها وا شعار ها اثثاً ومتعاً الى حين

''الى حين'' كے ليے چند احتما ل موجود ہيں ان ميں ايك يہ ہے كہ مذكورہ اشياء خاص ادوار اور زمانوں ميں قابل استفادہ ہيں _

آرام :آرام كى اہميت۳،۴; آرام كے عوامل۱

آسائش :آسائش كا سرچشمہ ۷; آسائش كى اہميت ۴

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵; الله تعالى كى نعمات ۲،۶،۸;الله تعالى كے عطايا ۱۱

انسان:انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

اونٹ:اونٹ كى پشم كے فوائد۹; اونٹ كى كھال كے فوائد۹; اونٹ كے بال كے فوائد۹; اونٹ كے چمڑے كے فوائد ۵،۶

تعقل:تعقل كى اہميت۱۰; زندگى ميں تعقل ۱۱

چوپائے :چوپايوں كى پشم كے فوائد_ ۹، ۱۴;چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۵;چوپايوں كى كھال كے فوائد ۵، ۶; چوپايوں كے فوائد ۹،۱۴; چوپايوں كے بالوں كے فوائد۹،۱۴

حيوانات:حيوانات سے استفادہ ۱۴;حيوانات كى پشم سے استفادہ ۱۴; حيوانات كے بالوں سے استفادہ ۱۴

خانہ بدوش:خانہ بدوشوں كا گھر بنانا۵

ذكر:دنيا كى نعمتوں كى ناپائدارى كا ذكر۱۳; ذكر خدا كى اہميت ۱۰

رفاہ:رفاہ كا سرچشمہ ۷

زندگي:دنياوى زندگى كا محدود ہونا ۱۲

صحرا نشين:صحرا نشينوں كا گھر بنانا۵

گائے:

۵۳۸

گائے كى كھال كے فوائد ۵،۶; گائے كے بالوں كے فوائد ۹

گھر:گھر كا اثاثہ مہيا كرنا ۸،۹; گھر كا كردار۱;گھر ميں سكون ۱،۲; ہلكا گھر بنانے كے وسائل ۵،۶

گھر سازي:گھر سازى كا فلسفہ ۴

گوسفند:گوسفند كى پشم كے فوائد ۹; گوسفند كى كھال كے فوائد ۵،۶; گوسفند كے فوائد ۹

مسافرت:مسافرت ميں آرام۷; مسافرت ميں سكون۷

نعمت:آرام كى نعمت ۲; اونٹ كى كھال كى نعمت ۶;حيوانات كى پشم كى نعمت ۸; حيوانات كے بالوں كى نعمت ۸; گھائے كى كھال كى نعمت ۶; گوسفند كى كھال كى نعمت ۶;نعمت سے استفادہ كرنے ميں محدويت ۱۲

نيازمندي:نيازمندى كو پورا كرنے كا سرچشمہ ۱۱

آیت ۸۱

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّمَّا خَلَقَ ظِلاَلاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَاناً وَجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ كذالك يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ )

اور اللہ ہى نے تمھارے لئے مخلوقات كا سايہ قرار ديا ہے اور پہاڑوں ميں چھپنے كى جگہيں بنائي ہيں اور ايسے پيراہن بنائے ہيں جو گرمى سے بچاسكيں اور پھر ايسے پيراہن بنائے ہيں جوہتھياروں كى زد سے بچا سكيں _ وہ اسى طرح اپنى نعمتوں كو تمھارے اوپر تمام كرديتا ہے كہ شايد تم اطاعت گذار بن جاؤ _

۱_ ايسے موجودات كى خلقت جو انسان كے ليے سائبان كى خاصيت ركھتے ہيں خداوند عالم كى قدرت كى بناء پر ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۲_انسان كا سائبان اور مختلف اشياء كے ذريعہ چھت سے بہرہ مند ہونا، ايك الہى نعمت ہے_

واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۳_ سايہ كى اہميت ، سايہ كرنے كے اسباب اور مسلسل سورج كى تپش سے محفوظ رہنے ميں غور و فكر كرنا ،خدا كى شناخت كا ايك ذريعہ ہے_واللّه جعل لكم ممّا خلق ظلال

۵۳۹

۴_ پہاڑوں كى اس طرح خلقت جو انسان كے ليے پناہ لينے كے قابل ہو قدرت خداوند كا نتيجہ ہے_

واللّه ...جعل لكم من الجبال ا كنانا

۵_ پہاڑوں كى چوٹيوں اور غاروں ميں انسان كے ليے پناہ گا ہ كا ممكن ہونا، الہى نعمت ہے_

وجعل لكم من الجبال ا كنانا

۶_ بعض موجودات اور الہى مخلوقات فاقد سايہ ہيں _واللّه جعل لكم ممّاخلق ظلال

مذكورہ تفسير اس احتما ل كى بناء پر ہے كہ ''ممّا خلق'' ميں ''من'' غير سايہ مخلوقات كو سايہ دار موجودات سے جدا كرنے كے ليے ہو_

۷_ حرارت اور جنگى شدائد سے اپنے آپ كو محفوظ ركھنے كے ليے انسان كى مناسب لباس تك دسترسي، الہى نعمت ہے _

وجعل لكم سرابيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم بائسكم

۸_ خدا كى شناخت كے ليے اپنى مورد استعمال اشياء كے خواص ميں غور و فكر كرنا ،انسان كے ليے ضرورى ہے_

ممّا خلق ظلالاً ...من الجبال اكناناً ...سربيل تقيكم الحّر و سربيل تقيكم با سكم

۹_ انسان كى زندگى ميں مسكن ، سايہ ، پہاڑى پناہ گائيں حفاظتى اور انواع و اقسام كے لباس كى اہميت_

واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...ضلالاً ...ا كناناً سربيل تقيكم الحّر ...تقيكم با سكم

۱۰_ انسان كى زندگى كے مختلف وسائل كى فراہمى اور اس كى ضرورتوں كے متناسب سہوليات كے ذريعہ خداوند عالم نے انسان پر نعمت كو مكمل كر ليا ہے_واللّه جعل لكم من بيوتكم سكناً ...اثثاً و متعاً ...سربيل تقيكم با سكم كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۱_ خداوند عالم كى وسيع نعمتوں اور اس كى اہميت كى طرف توجہ ،اس بات كا سبب ہے كہ انسان اس كے ارادہ اور فرمان كے سامنے سر تسليم خم ہو_كذالك يتمّ نعمة عليكم

۱۲_ انسان كے اختيار ميں مختلف قسم كى نعمتوں كو دينے كا اصل مقصد يہ ہے وہ خدا كے سامنے سر تسليم خم ہو_

كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم

۱۳_ خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم ہونا، اس كے مقابلہ ميں انسان كى شكر گذارى كا ايك نمونہ ہے_

لعلّكم تشكرون ...كذالك يتّم نعمة عليكم لعلّكم تسلمون

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

١٠، ١١

بہشت: بہشت كى نعمات٩

دوست: دوست بنانے كا معيار ١٤;دوست كى قدر و منزلت ١٣

شہداء: شہداء كے فضائل ١١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صالحين كے فضائل ٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صداقت: صداقت كى اہميت ١٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صديقين كے فضائل٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صراط مستقيم: ٥

صلاح: صلاح كى اہميت ١٤

علم: علم كى اہميت ١٤

علما: علما كے فضائل ١١

عمل: عمل پر گواہ افراد ١١;عمل پرگواہوں كى ہم نشيني١

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٦، ٩، ١٢; گواہوں كے فضائل ٤،٥، ٨، ١٠، ١١

گواہي: گواہى كى فضيلت ٧

مقر ّبين: ٢

نبوّت: نبوت كى فضيلت ٧

نعمت: نعمت كے مشمولين٤

ہدايت: خاص ہدايت كے مشمولين ٥

ہم نشين افراد: بہشت ميں ہم نشين افراد ٦، ٩;ہم نشينوں كى قدر و قيمت ١٣

۶۰۱

آیت( ۷۰)

( ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّهِ وَكَفَی بِاللّهِ عَلِيمًا )

يہ الله كى طرف سے فضل و كرم ہے اور خدا ہرايك كے حالات كے علم كے لئے كافى ہے _

١_ انبياء (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ساتھ معاشرت اور ہم نشينى ايك بڑى فضيلت ہے_

فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك''سے مراد وہ معيت و رفاقت ہو كہ جس كا ذكر گذشتہ آيت ميں ہوا ہے اور بڑى فضيلت اس بنا پر ہے كہ جب ''الفضل'' ، ''ذلك'' كيلئےخبر ہو_

٢_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كى ہم نشينى اور معاشرت، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار بندوں كيلئے تفضل الہى ہے_فاولئك مع الّذين ذلك الفضل من الله

٣_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كا خداوند متعال كے خاص تفضل سے بہرہ مند ہونا_

من النّبيين والصديقين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك'' ، جملہ ''الذين انعم الله عليھم''سے مستفاد انعام كى طرف اشارہ ہو_

٤_ نبوّت، كامل صداقت، بندوں كے اعمال پر گواہ ہونا اور صالح ہونا خداوند متعال كا خاص فضل ہے_فاولئك ذلك الفضل من الله

٥_ خداوند متعال ''عليم''(بہت زيادہ جاننے والا ) ہے_و كفى بالله عليما

٦_ مطيع و اطاعت گذار بندوں اور تفضل الہى كى قابليت ركھنے والے افراد كى تشخيص كيلئے علم خداوند متعال كا كافى ہونا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

٧_ خداوند متعال كا، اپنے علم اور افراد كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ان پر تفضل كرنا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

آنحضرت(ص) :

۶۰۲

آنحضرت (ص) كى اطاعت ٢

اسماو صفات: عليم ٥

اقدار: ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم٦، ٧ ; اللہ تعالى كا فضل٢،٣، ٤، ٧; اللہ تعالى كى اطاعت ٢;اللہ تعالى كے فضل كے مشمولين ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ١، ٢;انبيا(ع) كے فضائل ٣

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٢;صالحين كے فضائل ٣

صداقت: صداقت كى فضيلت ٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٢;صديقين كے فضائل ٣

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ١، ٢;گواہوں كے فضائل ٣

گواہي: گواہى كى فضيلت ٤

لياقت: لياقت كى اہميت ٧

مطيع افراد: ٦

نبوّت: نبوّت كى فضيلت ٤

آیت(۷۱)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ خُذُواْ حِذْرَكُمْ فَانفِرُواْ ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُواْ جَمِيعًا )

ايمان والو اپنے تحفظ كا سامان سنبھال لو او رجماعت جماعت يا اكٹھا جيسا موقع ہو سب نكل پڑو _

١_ دفاع اور نبرد كيلئے گروہ گروہ كوچ كرنے يا اكٹھے نكل پڑنے اور جنگى وسائل و اسلحہ ليكر چلنے كا وجوب_

۶۰۳

يا ايّها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات او انفروا جميعاً ''حذر'' اس چيز كو كہا جاتا ہے جسے انسان خطرات كے مقابلے ميں امن كى خاطر استعمال ميں لاتا ہے_ مثلاً جنگى اسلحہ وغيرہ اور ''ثبات''، ''ثبة''كى جمع ہے جس كا معنى دستہ اور گروہ ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:خذوا سلاحكم الثبات السّرايا والجميع العسكر (١) اپنا اسلحہ اٹھالوا '' الثبات''سے مراد فوجى دستے ہيں اور '' الجميع'' سے مراد لشكر ہے _

٢_ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ عسكرى آمادگى اور دشمن شناسى ركھتے ہوں _

يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً اكٹھے يا گروہ گروہ كوچ كا انتخاب دشمن كے ساتھ مقابلے كى كيفيت كى تحقيق و جستجو كے بعد ہوتا ہے اور اس كا لازمہ پہلے دشمن كى شناخت كرنا ہے پھر اس كا سامناكرنا ہے_

٣_ عسكرى قوتوں كو اكٹھا كرنے اور انہيں جنگ كيلئے آمادہ كرنے كيلئے نظم و ضبط برقرار كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الّذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً عسكرى قوتوں كى تشكيل كے بارے ميں فرمان الہى ايسے نظم و ضبط كے برقرار كرنے پر متفرع ہے كہ جس كے نتيجہ ميں عسكرى قوتوں كو اكٹھا كر كے آمادہ دفاع كيا جاسكتا ہے _

٤_ دشمن كے ساتھ نبرد و جنگ كيلئے حركت كرنے سے پہلے جہادى قوتوں كو مكمل طور پر آمادہ كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الذّين امنوا خذوا حذركم فانفروا فائے عاطفہ كے ساتھ ''انفروا''كا عطف، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پہلے خود كو آمادہ ہونا چاہيئے (خذوا حذركم) اور اسكے بعد دشمن كى طرف حركت كرنى چاہيے_

٥_راہ خدا كے مجاہدين; انبيا (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ہم نشين ہيں _فاولئك مع الذين انعم الله عليهم يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم

٦_ جہاد كيلئے حركت اور عسكرى تياري، خدا و رسول(ص) كى مكمل اطاعت كى علامت ہے_و من يطع الله و الرّسول يا ايّها الّذين امنوا خذواحذركم فانفروا خدا و رسول(ص) كى اطاعت كو ضرورى قرار دينے كے

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٥٣، مجمع البيان ج٣ ص١١٢ نورالثقلين ج١ ص٥١٦ ح٣٩٦، ٣٩٧.

۶۰۴

بعد جہاد كے مسئلہ كو چھيڑنا، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كے اہم موارد كى طرف اشارہ ہے_

٧_ جنگ و نبرد كى كيفيت اور حكمت عملى كى تعيين كرنا، مجاہد مؤمنين كے اختيار ميں ہے_فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً دشمن كى طرف حركت كرنے كا طريقہ معين نہ كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دشمنان دين كے خلاف جنگ كا طريقہ كار اور حكمت عملى كا انتخاب خود مؤمنين كے اختيار ميں ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى اطاعت ٦

احكام: ١، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ٥

جنگ: جنگ كے احكام ١، ٤;جنگى حكمت عملى ٧

دشمن شناسي: ٢

دفاع: دفاع كے احكام ١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ٥

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ٥

عسكرى تيارى : ٢،٦ عسكرى تيارى كى اہميت ٣،٤

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٥

مجاہدين: مجاہدين كے اختيارات ٧;مجاہدين كے فضائل ٥

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٢

واجبات: ١

۶۰۵

آیت(۷۲)

( وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا )

تم ميں ايسے لوگ بھى گھس گئے ہيں جو لوگوں كو روكيں گے او راگر تم پر كوئي مصيبت آگئي تو كہيں گے خدا نے ہم پر احسان كيا كہ ہم ان كے ساتھ حاضر نہيں تھے _

١_زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمانوں كا جہاد ميں شركت كے سلسلے ميں سستى كا مظاہرہ كرنا_و ان منكم لمن ليبطئن

٢_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمان، دوسرے مؤمنين كو جہاد ميں شركت كرنے سے روكتے تھے_

و ان منكم لمن ليبطئن راغب نے ''مفردات''ميں ''ليبطئن''كو فعل متعدى لكھا ہے_

٣_ خداوند متعال كا ان لوگوں كى سرزنش كرنا جو جنگ ميں شركت كرنے سے سستى كرتے ہيں يا دوسروں كو اس سے روكتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن

٤_ جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كى نظر ميں جنگ كى مشكلات سے بچنا ايك نعمت الہى ہے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً

٥_ جنگ كى مشكلات و مصائب سے بچنے كو نعمت شمار كرنا ايك ناپسنديدہ سوچ ہے_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذلم اكن معهم شهيداً

٦_ بعض لوگوں كا درپيش مصائب و مشكلات كى غلط تحليل كرنا اور خدا وند متعال كى نعمت و غيرنعمت ميں تشخيص كرنے سے عاجز ہونا_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله علّي

٧_ رسول خدا(ص) كے ہمراہ جنگ ميں شركت نہ كرنے اور اسكے خطرناك نتائج سے محفوظ رہنے پر خوش ہونا، شرك ہے_

۶۰۶

فان اصابتكم مصيبة قالوا قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً امام صادق(ع) نے اس آيت كى تفسير ميں فرمايا:و لو ان اهل السماء و الارض قالوا قد انعم الله علّى اذ لم اكن مع رسول الله (ص) لكانوا بذلك مشركين (١) اگر اہل زمين و آسمان يہ كہيں كہ اللہ نے ہم پر احسان كيا كہ ہم رسول اللہ (ص) كے ساتھ نہيں تھے تو وہ ايسا كہنے كى وجہ سے مشرك ہوجائيں گے شرك سے مراد اسلام سے خارج ہوجانا نہيں بلكہ شيطان كى پيروى ہے جيسا كہ اصول كافى ميں موجود روايت اس مطلب پر ناظر ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش٣; اللہ تعالى كى نعمات ٤

انسان: انسان كا ضعف ٦

جنگ: جنگ سے تخلف ٧;جنگ كى سختى ٤، ٥;جنگ ميں سستى ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٤; جہاد سے ممانعت ٢،٣ ; جہاد ميں سستى ١

خوشنودي: ناپسنديدہ خو_شنودى ٧

روايت: ٧

سختي: سختى سے اجتناب ٤، ٥

سستى : سستى پر سرزنش ٣

شرك: شرك كے مو ارد ٧

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

گريز كرنے والے: جہاد سے گريز كرنے والوں كا عقيدہ ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٢;مسلمانوں ميں سستى ١

معيار : ناپسنديدہ معيار ٦

____________________

١)تفسير عياشى ج١،ص٢٥٧ح١٩١،نورالثقلين ج١ ، ص٥١٦ح ٣٩٨،تفسير برہان ج١ ص٣٩٣ ح ٢،٣ ، ٤.

۶۰۷

آیت(۷۳)

( وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ الله لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا ) او راگر تمھيں خدائي فضل و كرم مل گيا تو اس طرح جيسے تمھارے ان كے در ميان كبھى دوستى ہى نہيں تھى كہنے لگيں گے كاش ہم بھى ان كے ساتھ ہوتے او ركاميابى كى عظيم منزل پر فائز ہو جاتے _

١_ جہاد ميں فتح و كاميابى اور غنيمت حاصل ہونا، فضل الہى ہے_خذوا حذركم فانفروا و لئن اصابكم فضل من الله اس آيت ميں ''فضل''كا مورد نظرمصداق، غنيمت اور فتح ہے_

٢_ جہاد سے تخلف كرنے والے، مجاہدين كى شكست و فتح كے مقابلے ميں دوغلا موقف اختيار كرتے تھے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ يا ليتنى كنت معهم

٣_ فتح كو ديكھ كر، مجاہدين كے ہمراہ ہونے كى آرزو كرنا اور شكست كے بعد جہاد كو ترك كرنے پر خوش ہونا، ايك ناپسنديدہ فعل و عادت ہے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله يا ليتنى كنت معهم

٤_ شكست اور فتح كے وقت دوغلا رويہ اپنانے اور جہاد سے تخلف كرنے كا ايك سبب دنيا پرستى ہے_

قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً يا ليتنى كنت معهم فافوز جملہ ''يا ليتنى ...'' اور ''قد انعم الله ...''سے مراد يہ ہے كہ دنيا كے مال و دولت كے حصول يا اس سے محروميت سے ہى جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كے طرز عمل كا تعين ہوتا ہے_

٥_ مجاہدين كى فتح و كاميابى كا سرچشمہ خداوند متعال ہے

۶۰۸

اور اسكى ذات اس سے پاك و منزہ ہے كہ وہ مجاہدين كو شكست سے دوچار كرے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله

٦_ جہاد سے گريز كرنے والے، مجاہدين كى فتح و كاميابى كے بعد اس طرح باتيں كرتے ہيں گويا ان كا مجاہدين سے كوئي تعلق ہى نہيں ہے اور وہ جنگ و جہاد سے كسى قسم كى اطلاع نہيں ركھتے_و انّ منكم لمن ليبطئن و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٧_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ آپس ميں دوستانہ روابط برقرار كريں _كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٨_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگوں كا درپيش حوادث اور مجاہدين كے مقابلے ميں ، خودپسندى اور بے حسى كا مظاہرہ كرنا_فان اصابتكم مصيبة قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة يا ليتنى فافوز

٩_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگ، دينى معاشرے اور اس ميں موجود مودّت و محبت آميز رشتوں سے غافل ہوتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

١٠_ جہاد سے تخلف كرنے والوں كا جنگى غنائم سے محروم رہ جانے پر افسوس اور حسرت كرنا_

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولن يا ليتنى كنت معهم فافوز فوزاً عظيما

١١_ دنيا طلب مسلمان، ظاہرى فتح كے ذريعے مال غنيمت كے حصول كو فوز عظيم (بڑى كاميابي) شمار كرتے ہيں _

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ فافوز فوزاً عظيماً

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ٣

اجتماعى روابط: ٧ اجتماعى نظام: ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل ١

جنگ: جنگى غنيمت ١، ١١;جنگى غنيمت سے محروميت ١٠

۶۰۹

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والوں كا تكبّر ٨;جہاد سے تخلف كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى حسرت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى محروميت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والے ٩;جہاد سے تخلف كے اسباب ٤;جہاد ميں فتح ١

دنياطلبي: دنيا طلبى كے اثرات ٤

كاميابى : كاميابى كا سرچشمہ ٥

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كا تكبّر ٨; گريز كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦ ;گريز كرنے والوں كى حسرت ٩، ١٠;گريز كرنے والوں كى محروميت ١٠

مجاہدين: مجاہدين اور گريز كرنے والے ٦;مجاہدين كى شكست ٢; مجاہدين كى فتح ٢،٥;مجاہدين كى ہم نشينى ٣

مسلمان: مسلمان اور دنياطلبي، ١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٧;مؤمنين كے ساتھ رابطہ ٧

نفاق: نفاق كے اسباب ٤

آیت( ۷۴)

( فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآخِرَةِ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيُقْتَلْ أَو يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا )

اب ضرور ت ہے كہ راہ خداميں وہ لوگ جہاد كريں جو زندگانى دنيا كو آخرت كے عوض بيچ ڈالتے ہيں او رجوبھى راہ خدا ميں جہاد كرے گا وہ قتل ہو جائے يا غالب آجائے دونوں صورتوں ميں ہم اسے اجر عظيم عطا كريں گے _

١_ دنيا پرست اور خودپسند لوگ راہ خدا ميں لڑنے كي توانائي و لياقت نہيں ركھتے_

۶۱۰

و انّ منكم لمن ليبطّئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين

خداوند متعال نے فقط آخرت كو دوست ركھنے والے مسلمانوں سے راہ خدا ميں جہاد كرنے كا تقاضا كيا ہے جبكہ جہاد سب مسلمانوں پر واجب ہے_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ دنيا پرست لوگ نہ تو راہ خدا ميں جہاد كى لياقت ركھتے ہيں اور نہ توانائي، ''فليقاتل''ميں كلمہ ''فا'' اس معنى پرواضح طور پر دلالت كر رہا ہے_

٢_ فقط دنيا سے روگردان آخرت طلب لوگ ہى راہ خدا ميں جنگ كرنے كى صلاحيت و توانائي ركھتے ہيں _

فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٣_ دنيا سے دل نہ لگانا اور آخرت انديشى ، راہ خدا كے مجاہدين كى خصوصيت ہے_

فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٤_ راہ خدا ميں جہاد اور دنيا پرستى كے درميان تضاد ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٥_ عام جنگوں كے مقابلے ميں اسلامى جہاد كى خصوصيت اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_فليقاتل فى سبيل الله و من يقاتل فى سبيل الله

٦_ دنيا و آخرت كے بارے ميں غلط تحليلكا نتيجہ، جہاد سے تخلف كرنا ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٧_ دنيا كى نسبت اخروى زندگى كى برترى اور اصالت _الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة چونكہ ضرورت كے وقت، اخروى حيات كى خاطر دنيوى زندگى سے صرف نظر كرنا پڑتا ہے ا،س سے اخروى زندگى كى اصالت معلوم ہوتى ہے_

٨_ راہ خدا ميں جنگ و جہاد كے نتيجے ميں اخروى نعمتيں حاصل ہوتى ہيں _فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدينا بالآخرة

٩_ جہاد سے تخلف، آخرت كى تباہى كا باعث بنتا ہے_و انّ منكم لمن ليبطئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرُون الحيوة الدنيا بالآخرة جملہ ''فليقاتل فى سبيل الله ...'' كا مفہوم يہ ہے كہ اگر شرائط كے باوجود مسلمان جہاد كو ترك كرديں اور فقط دنيوى زندگى پر اكتفا كرليں تو وہ

۶۱۱

آخرت حاصل نہيں كرسكے اور درحقيقت اپنى آخرت كو تباہ كرچكے ہيں _

١٠_ راہ خدا كے مجاہدين خواہ قتل ہوجائيں يا فتح مند، عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و من يقاتل فى سبيل الله فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١١_ فتح مند ہونے والے اور شہيد ہوجانے والے مجاہدين كے اجر و ثواب كا مساوى ہونا_فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١٢_ راہ خدا كے مجاہدين ہرگز مغلوب نہيں ہوتے خواہ قتل ہى كيوں نہ ہوجائيں *_فيقتل او يغلب

ہوسكتا ہے ''يُغلصب'' (مغلوب ہونا)كى جگہ ''يُقْتل''كا استعمال مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آخرت طلب لوگ: آخرت طلب لوگوں كى لياقت ٢

اجر: اجر كے مراتب ١٠; اخروى اجر ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٠

جہاد: جہاد اور دنيا پرستى ٤;جہاد سے تخلف ٦;جہاد سے تخلف كے اثرات ٩;جہاد كا اجر ٨;جہاد كى اہميت ٢;جہاد كى قدر و قيمت ٥ ;جہاد كے موانع ١

حيات: اخروى حيات كى قدروقيمت ٧;دنيوى حيات كى قدروقيمت ٧

دنيا طلب لوگ: دنيا طلب لوگوں كى كمزورى ١

ذلت: اخروى ذلت كے اسباب ٩

سبيل الله : ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١٠، ١٢ سبيل الله كى قدر و قيمت ٥

شہدا: شہدا كا اجر و ثواب ١١

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٥

قدر و قيمت كى تعيين:

۶۱۲

قدر و قيمت كى غلط تعيين كے اثرات ٦

مبارزت: مبارزت كا اجر ٨

مجاہدين: ٢ مجاہدين كا اجر ١٠، ١١;مجاہدين كا زُھد ٣;مجاہدين كى آخرت طلبى ٣; مجاہدين كى دور انديشى ٣;مجاہدين كى صفات ٣;مجاہدين كى فتح ١٢;مجاہدين كے فضائل ١٢ نظريہ كائنا ت او ر آئيڈيالوجي: ٦

آیت(۷۵)

( وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ) اور آخر تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم الله كى راہ ميں اور ان كمزور مردوں ،عورتوں اور بچوں كے لئے جہاد نہيں كرتے ہو جنھيں كمزور بنا كر ركھا گيا ہے اور جو برابر دعا كرتے ہيں كہ خدا يا ہميں اس قريہ سے نجات دے دے جس كے باشندے ظالم ہيں او رہمارے لئے كو ئي سرپرست اوراپنى طرف سے مددگار قرار دے دے _

١_ راہ خدا ميں جہاد كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله

٢_ مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ و جدوجہد كرنے كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

آيت كے ذيل كے قرينے سے مستضعفين كيلئے جنگ سے مراد، انہيں ظالموں كے چنگل سے نكالنے كيلئے جنگ كرنا ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں ''المستضعفين ''كو ''الله ''پر عطف كيا گيا ہے_

٣_ راہ خدا ميں اور مستضعفين كى نجات كيلئے جہاد سے

۶۱۳

تخلف كرنے والے افراد كى خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

٤_ راہ خدا ميں جہاد كے مصاديق ميں سے ايك، موحد مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ كرنا ہے_

و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين راہ مستضعفين سے مراد ان كى نجات ہے_ بنابرايں ''المستضعفين''، ''سبيل الله ''پر عطف ہے اور يہ عام پر خاص كا عطف ہے_ چونكہ جو كچھ حكم خدا وندمتعال سے انجام پاتا ہے وہ ''سبيل الله ''سے باہر نہيں ہوسكتا_

٥_ ظلم و ستم ميں پسے ہوئے عورتيں ،مرد اور بچے، مستضعفين كے مصاديق ميں سے ہيں _والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

٦_ كفر و شرك كے ماحول سے بچوں كو دور ركھنا اور نجات دلانا، مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_والولدان الظالم اهلها

٧_ مختلف قوتوں كو اكٹھا كرنے كيلئے قرآن كا انسانى احساسات سے استفادہ كرنا_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين من الرجال والنساء والولدان

٨_ ظلم و ستم پر مبنى ماحول ميں زندگى گذارنے كا ناروا ہونا_يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

جملہ ''الظالم اہلھا''كے ظاہر سے پتہ چلتا ہے كہ مستضعفين كے قريہ سے نكلنے كى خواہش كى اصلى علت، اس قريہ كے رہنے والوں كا ظالم ہونا ہے نہ يہ كہ وہ ظلم وستم كا نشانہ ہيں اگرچہ مجموعى طور پر آيت سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ ان پر ظلم ہورہا ہے_

٩_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا كفار مكہ كے ظلم و ستم كے تحت تسلط ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها بہت سے مفسرين كى رائے ہے كہ مذكورہ آيت ان مسلمانوں كے بارے ميں ہے جو فتح مكہ سے پہلے وہاں تھے اور جنہيں ہجرت سے روكا جا رہا تھا_

١٠_ مكہ كے مظلوم و مستضعف مسلمانوں كا اپنے حاكم كے

۶۱۴

ظلم و ستم سے نجات پانے كيلئے اپنے پروردگار كے حضور دعا كرنا_والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١١_ ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنے والے خداپرست مستضعفين كے بارے ميں اسلامى معاشرے كى بين الاقوامى ذمہ داري_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١٢_ موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے ابتدائي جہاد كا جواز_ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية ا لظالم اهلها

١٣_ كمزور لوگوں پر جابرانہ تسلط كى ممانعت_والمستضعفين اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

''استضعفہ''يعنى اُسے ضعيف و كمزور جان كر اس پر مسلط ہوگيا_ چونكہ ضعيف كرنے والے ظالم شمار كئے گئے ہيں اس سے اس فعل كى حرمت و ممانعت ظاہر ہوتى ہے_

١٤_ افرادى قوت اور كمان، ظالموں كے خلاف جدوجہد كى دو بنيادى شرائط ہيں _اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها و اجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٥_ صدر اسلام كے مستضعف مسلمانوں كا، مكہ كے كفر پيشہ ظالموں سے نجات پانے كيلئے خداوند متعال كى طرف سے افرادى قوت اور كمانڈر مہيا كرنے كى درخواست كرنا_واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا، مشكلات سے نجات پانے كا راستہ ہموار كرتى ہے_واجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٧_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ كا آداب دعا ميں سے ہونا_ ربّنا اخرجنا واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٨_ مستضعفين مكہ كى نجات كيلئے خداوند متعال كى طرف سے جہاد كا حكم صادر ہونے كے ہمراہ ان كى دعا قبول ہونا_

و ما لكم لاتقاتلون الذين يقولون ربّنا اخرجنا

۶۱۵

١٩_ اسلام كا آزادى بخش لشكر، موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے نصرت الہى ہے_

وما لكم لاتقاتلون ...واجعل لنا من لدنك نصيراً

٢٠_ الہى رہبروں كى ولايت قبول كرنے كے نتيجے ميں خداوند متعال كى نصرت و امداد كا آنا_*

و اجعل لنا من لدنك و لياً و اجعل لنا من لدنك نصيراً

تعيين ''وليّ''كا تعيين ''نصير''پر مقدم ہونا مذكورہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

احساسات : احساسات كا كردار٧

احكام: ١، ٢، ١٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠، ١٥، ١٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد ١٩، ٢٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ١٧; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٣

بچہ: مظلوم بچہ ٥ بچے كى نجات ٦

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

جنگ: جنگ كے احكام ٢

جہاد: ابتدائي جہاد ١٢;جہاد كا وجوب ١، ٢;جہاد كے احكام ١،١٢; جہاد كے موارد ٤

حكومت: ظالمانہ حكومت ١٣

دارالكفر: دارالكفر سے نجات ٦;دارالكفر ميں زندگى ٨

دعا: دعا كى استجابت ١٨;دعا كے آداب ١٧;ظلم سے نجات كى دعا١٠، ١٥

ذكر: ذكر كى اہميت ١٧

سبيل الله : ١، ٣،٤، ١٨

سپاہ اسلام: ١٩

سختي: سختى كو آسان كرنے كا پيش خيمہ١٦

ظالمين: ظالمين كے خلاف جدوجہد كى شرائط ١٤

عورت :

۶۱۶

مظلوم عورت ٥

قيادت: دينى قيادت كى ولايت ٢٠

كفار: كفار اور مسلمان ٩;كفار مكہ كا ظلم ٩، ١٥

مبارزت: مبارزت ميں طاقت ١٤;مبارزت ميں كمان ١٤

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كى سرزنش ٣

مرد: مظلوم مرد ٥

مستضعفين :٥ مستضعفين كا جہاد ١٨; مستضعفين كى دعا ١٠، ١٥; مستضعفين كى نجات، ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٩; مستضعفين مكہ كى دعا ١٨ ;مظلوم مستضعفين ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٩;مسلمانوں كى دعا ١٠، ١٥;مكہ كے مسلمان ١٠

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ١١

مناجات: مناجات كے اثرات ١٦

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٦

واجبات: ١،٢

آیت ( ۷۶)

( الَّذِينَ آمَنُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُواْ أَوْلِيَاء الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا )

ايمان والے ہميشہ الله كى راہ ميں جہاد كرتے ہيں او رجوكافر ہيں وہ ہميشہ طاغوت كى راہ ميں لڑتے ہيں لہذا تم شيطان كے ساتھيوں سے جہاد كرو بيشك شيطان كامكر بہت كمزور ہوتا ہے _

١_ حقيقى مؤمنين كى واضح خصوصيات ميں سے ايك راہ خدا ميں لڑنا ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٢_ راہ خدا ميں جنگ كرنا، ايمان كى نشانيوں ميں سے

۶۱۷

ہے_الذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٣_ كفار كا طاغوت كى راہ ميں لڑنا اور جنگ كرنا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٤_ طاغوت كے ہم ركاب جنگ كرنا، كفر كى علامت ہے_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٥_ طاغوت كو تقويت پہنچانا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٦_ شيطان كے حاميوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا واجب ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت فقاتلوا اولياء الشّيطان

٧_ طاغوت اور اس كيلئے راہ ہموار كرنے والے، شيطان كے دوست اور حامى ہيں _والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان ''فقاتلوا'' ميں فائے تفريع كے قرينے سے شيطان كے اوليا ء سے مراد كفار اور طاغوت ہيں _ ياد ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں شيطان كو غيرطاغوت كے طور پر ليا گيا ہے_

٨_ خدا كى راہ اور طاغوت و شيطان كى راہ ميں تضاد ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان

٩_ طاغوت، شيطان ہيں اور كفار ان كے مددگار و حامى ہيں _والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ شيطان سے مراد وہى طاغوت ہو_اس صورت ميں فائے تفريع كے قرينے سے، اوليائے شيطان سے مراد كفار ہوں گے_

١٠_ شيطان كے دوستوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا، راہ خدا ميں لڑنے كا واضح مصداق ہے_

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان

١١_ شياطين اور طاغوت كے حيلوں و منصوبوں كى بنياد كا كمزور و سست ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٢_ مؤمنين كے حوصلے بلند كرنے كيلئے دشمن كى كمزوريوں كو بيان كرنا، قرآنى روش ہے_

۶۱۸

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جہاد كے حكم كے بعد شيطانى حيلوں اور تدبيروں كے كمزور ہونے كى ياددلانے كا مقصد كفار كے ساتھ لڑنے ميں مسلمانوں كے حوصلوں كو بلند كرنا اور ان كى پريشانى كو ختم كرنا ہے_

١٣_ شياطين كا ہميشہ مؤمنين كے خلاف مكر و فريب اور سازش كرنے ميں مصروف رہنا_ان كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٤_ فتح اور شكست ميں جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندى كا بنيادى اور اہم كردار_انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جو خداوند متعال نے كفار كے مقابلے ميں مؤمنين كو حركت ميں لانے كيلئے كفار كے منصوبوں كے كمزور و ناتوان ہونے كى ياددہانى كرائي ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندي، فتح و كامرانى ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

١٥_ طاغوت كے محاذ پر جنگ و پيكار كرنے والے كفار كا ضعيف و ناتوان ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

احكام:٦

ايمان: ايمان كى علامتيں ٢

جنگ: جنگ كے احكام٦;ناپسنديدہ جنگ ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٣; جہاد كے اثرات ٢; جہاد كے موارد ١٠

حوصلہ بلند كرنا: حوصلے بلند كرنے كے اسباب ١٢

دشمن: دشمن كى كمزورى بيان كرنا ،١٢

سبيل الله : ١،٢،١٠ سبيل الله اور شيطان ٨;سبيل الله اور طاغوت ٨

شكست: شكست كے اسباب ١٤

شياطين: شياطين كا مكر ١٣; شياطين كى سازش ١١، ١٣;شياطين كے خلاف جنگ ٦

شيطان: شيطان كے دوست ٧; شيطان كے دوستوں كے خلاف جنگ ١٠

طاغوت: راہ طاغوت ميں جنگ ٣، ٤، ١٥;طاغوت كى تقويت

۶۱۹

٥;طاغوت كى سازش ١١;طاغوت كى شيطنت ٩; طاغوت كے خلاف جنگ ١٠; طاغوت كے خلاف مبارزت٦;طاغوت كے دوست ٧

فتح: فتح كے اسباب ١٤

كفا ر: كفار اور طاغوت ٩;كفار كى جنگ ٣;كفار كى خصوصيت ٥; كفار كى كمزورى ١٥;كفار كے خلاف مبارزت ٦;كفار كے ساتھ جنگ ١٠

كفر: كفر كى علامتيں ٤

مبارزت : مبارزت كى روش كا كردرار ١٤

مؤمنين: مؤمنين اور شياطين ١٣; مؤمنين كا جہاد ١;مؤمنين كى صفات ١

واجبات: ٦

آیت( ۷۷)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّواْ أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُواْ الصّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلا أَخَّرْتَنَا إِلَی أَجَلٍ قَرِيبٍ قُلْ مَتَاعُ الدَّنْيَا قَلِيلٌ وَالآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَی وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِيلاً ) كيا تم نے لوگوں كو نہيں ديكھا جن سے كہا گيا تھاكہ ہاتھ روكے ركھو او رنماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو (تو بے چين ہو گئے ) او رجہاد واجب كرديا گيا تو ايك گروہ لوگوں (دشمنوں ) سے اس قدرڈرتا تھا جيسے خدا سے ڈرتا ہو يا اس سے بھى كچھ زيادہ او ريہ كہتے ہيں كہ خدا يا اتنى جلدى كيوں جہاد واجب كرد يا كاش تھوڑى مدت تك او رٹال ديا جاتا پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ دنيا كا سرمايہ بہت تھوڑا ہے او رآخرت صاحبان تقوي كے لئے بہترين جگہ ہے او رتم پر دھا گہ برابر بھى ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ پيغمبر(ص) مسلمانوں كو مكہ ميں كفار كے ساتھ مسلح جنگ سے روكتے تھے_الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779