تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212477 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

۱۹_ انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ، ان كے منطقى استدلال كا جواب دينے كے بجائے ان كى شخصيت پر حملہ آور ہوتے تھے_

قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۲۰_ گذشتہ دور كى كافر قوميں انبياء كرامعليه‌السلام كو پيروى كے قابل خصوصيات سے عارى جانتى تھيں _

قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار انبياء كے جواب ميں انھيں اپنے جيسا قرار ديتے ہوئے اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتے كہ انبياءعليه‌السلام ان سے برتر و افضل نہيں ہيں لہذا ان ميں نبوت كے عہدے پر فائز ہونے كى ضرورى خصوصيات موجود نہيں ہيں _

۲۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوميں اوران كے بعد انے والى قوميں اپنے اباو اجداد كے خداو ں كى پرستش كرتى تھيں _تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۲_گذشتہ اقوام، خداپرستى كى طرف انبياءعليه‌السلام كى دعوت كو اپنے معبودوں كو منظر عام سے ہٹانے كى كوشش قرار ديتے ہوئے اس (دعوت)كى مخالفت پر اتر اتيں _تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۳_گذشتہ دور كى كافر قوميں متعصب تھيں اوراپنے اباو اجداد كى اندھى تقليد كرتى تھيں _

تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۴_ ثقافتى اوراجتماعى حالات ائندہ نسلوں كے عقائد اورنظريات پر واضح طور پر اثر انداز ہوتے ہيں _

تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

كفار اپنے اباو اجداد كے مذہب كو عقل ومنطق كى بنياد پر قبول كرنے يا اس كے درست ہونے كا دعوى كرنے كے بغير اس كے بارے ميں تعصب اميز گفتگو كرتے تھے اس سے پتہ چلتا ہے كہ گذشتہ دور كى اقوام كے رسم ورواج ائندہ نسلوں پر گہرا اثر چھوڑتے ہيں _

۲۵_غير خدا كى عبادت كرنے ميں اباو اجداد كى تقليد كرنا ،ايك غلط كام ہے جس كے خلاف انبياءے الہى نے آواز بلند كي_

تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا

۲۶_ چند نسلوں كے درميان كسى عقيدے كا متداول اورجارى رہنا گذشتہ زمانے كے كافروں كے لئے ايك قابل قبول دليل تھي_تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباونا

۲۷_ كافراقوام كے معبود ہر قسم كے شعور و ادراك سے عارى تھے_عمّا كان يعبد ء اباونا

۴۱

ہوسكتا ہے كفار كے معبودوں كا تعارف كرانے كے لئے '' مائے موصولہ''كا استعمال كہ جو اكثر اوقات شعور سے عارى چيزوں كے لئے لايا جاتا ہے، مذكورہ نكتے كو بيان كرنے كے لئے ہو_

۲۸_ گذشتہ زمانے كى كافر قوميں ، انبياءے كرامعليه‌السلام كى واضح دعوت كے مقابلے ميں شبہات پيدا كركے ان سے روشن اورقاطع دليل (معجزہ) طلب كرتى تھيں _ان ا نتم الّا بشر مثلنا فا تونا بسلطان مبين

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا ۹; اسمانوں كا خالق ۷; اسمانوں كا پھٹنا ۸

ايات خدا:افاقى ايات ۸

اجر:مادى اجر كا وعدہ ۱۶ ; معنوى اجر كا وعدہ ۱۶

اجل:اجل مسمى كا پيش خيمہ ۱۳; اجل كے مو خر ہونے كا پيش خيمہ ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۷; الله تعالى كى دعوتيں ۱۰، ۱۲; الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۶; الله تعالى كى معرفت كا طريقہ ۴; الله تعالى كے بارے ميں شبہات ۲

انبياء :انبياء كا حجت لانا ۶; انبياء اور برھان ۱; انبياء اور تقليد ۲۵ ; انبياء كا بشر ہونا ۱۷ ; انبياء كى تاريخ ۱۷; انبياء كى خداشناسى ۶ ; انبياء كى دعوتيں ۱۲، ۲۲; انبياء كى دعوتوں كا ردّ ۱۷ ; انبياء كى طرف سے حجت لانے كا طريقہ ۱، ۲; مخالفين انبياء كے ساتھ مقابلے كا طريقہ ۱۹ ; انبياء كا شرك سے بر سر پيكار ہونا۲۵ ; انبياء كا ہدايت كرنا ۱۶; انبياء كے طريقے كا ہم اہنگ ہونا ۲

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰، ۱۳; اہميت ايمان ۱۰; ايمان كى دعوت ۱۰; ايمان كے فوائد ۱۱

برھان:برہان (انّ) ۶

باطل معبود:باطل معبودوں كا بے شعور ہونا ۲۷

تعليم:تعليم كا طريقہ ۳

تقليد:اباو اجداد كى تقليد ۲۱،۲۳، ۲۵; اندھى تقليد ۲۳; ناپسنديدہ تقليد۲۵

۴۲

ثقافت:ثقافت اورعقيدہ ۲۴;ثقافت كے اثرات ۲۴

خداپرستي:خدا پرستى كى طرف دعوت ۴

ذكر:خلقت موجودات كے ذكر كے اثرات ۴

زمين:زمين كاخالق۷; زمين كاپھٹنا ۸; زمينى موجودات ۸

عبادت:غيرخدا كى عبادت ۲۵

عقيدہ:عقيدے ميں مو ثر عوامل ۲۴; صحت عقيدہ كا معيار ۲۶

عمر :عمر كے طولانى ہونے كا پيش خيمہ ۱۳، ۱۴

قوم ثمود:قوم ثمود كا شرك ۲۱

قوم عاد:قوم عاد كا شرك ۲۱

قوم نوح:قوم نوح كاشرك ۲۱

كفار:كفار كا عقيدہ ۱۸

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام اورانبياء ۲۰; گذشتہ اقوام اورخدا پرستى ۲۲; گذشتہ اقوام اورانبياء كى دعوتيں ۲۴; گذشتہ اقوام كى بہانہ جوئي ۱۷;گذشتہ اقوام كا نظريہ ۲۰،۲۲،۲۶;گذشتہ اقوام كا تعصب ۲۳; گذشتہ اقوام كى تقليد ۲۳; گذشتہ اقوام كے تقاضے ۲۸; گذشتہ اقوام كے شبہات ايجاد كرنا۲۸; گذشتہ اقوام كا شرك ۲۱; گذشتہ اقوام كا شك ۱، ۲;گذشتہ اقوام كى مخالفت كا فلسفہ ۲۲

مخلوق:مخلوق كاخالق ۷

مخلوقات:مخلوقات كے محتاج ہونے كا بديہى ہونا ۵

معاشرہ:معاشرے كا كردار ۲۴

معجزہ:معجزہ ۲۸

معنويات:معنويات كا كردار ۱۴

موت:

۴۳

موت ميں تعجيل كاامكان ۱۵

نبوت:بشر كى نبوت ۱۸

نظام عليت:۵

ہدايت:ہدايت ميں تشويق ۱۶; ہدايت كا طريقہ ۱۶

آیت ۱۱

( قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ يَمُنُّ عَلَى مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَعلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

ان سے رسولوں نے كہا كہ يقينا ہم تمھارے ہى جيسے بشر ہيں ليكن خدا جس بندے پر چاہتا ہے مخصوص احسان بھى كرتاہے اور ہمارے اختيار ميں يہ بھى نہيں ہے كہ ہم بلا اذن خدا كوئي دليل يا معجزہ لے آئيں اور صاحبان ايمان تو صرف اللہ ہى پر بھروسہ كرتے ہيں _

۱_انبياءے كرام ان كے كفار كے مقابلے ميں كہ جوبشريت كو مقام نبوت كے منافى جانتے تھے، اپنے بشر ہونے كى تاكيداوراس كے مقام نبوت كے ساتھ منافى نہ ہونے كا اعلان كرتے_

قالوا ان ا نتم الّا بشر مثلنا ...قالت لهم رسلهم ان نحن الّا بشر مثلكم ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۲_اپنے مخالفين كے مقابلے ميں انبياءے الہى ايك ہى قسم كا رويہ اورمو قف ركھتے تھے_

قالت لهم رسلهم ان نحن الّا بشر مثلكم

۳_ حق بات كااعتراف ايك پسنديدہ اورمطلوب فعل ہے خواہ وہ كسى دشمن كى زبان سے ہى نكلى ہو_

قالوا ان ا نتم الّا بشر مثلنا ...قالت ان نحن الّا بشر مثلكم

انبياءے الہى مخالفين كو جواب ديتے وقت ، اپنے بشر ہونے كے بارے ميں ان كے قول كى تائيد

۴۴

كرتے تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ واقعيت كااعتراف كرنا ايك پسنديدہ فعل ہے_

۴_ خداوند متعال جسے بھى چاہتا ہے ، عظيم نعمت دے ديتا ہے_ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

لغت ميں '' منت '' عظيم اوربڑى نعمت كو كہتے ہيں _

۵_ انبياءے الہى ،خداوند متعال كى طرف سے اپنے ليے مقام نبوت كے انتخاب كو اس كى عظيم نعمت جانتے تھے_

ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۶_ مقام نبوت پرفائز ہونا، مشيت الہى پرموقوف ہے_ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۷_ مقام نبوت ورسالت ،خداوندمتعال كى جانب سے خاص بندوں كے لئے ايك بڑى نعمت اورعطيہ ہے_

ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۸_ عظيم الہى نعمت اوربخشش سے اپنى بہرہ مندى كا اعلان كرنے ميں انبياءے الہى ايك خاص تواضع اورادب كالحاظ كرتے تھے_ان نحن الّا بشر مثلكم ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

يہ كہ انبياءے الہى نعمت خداوند سے اپنے بہرہ مند ہونے كو ان كلمات كے ساتھ كہ '' ہم اس قسم كے مقام و منزلت اورنعمت سے بہرہ مند ہيں ''بيان كرنے كے بجائے يہ كہتے تھے:''خداوند متعال نے(ہم پر)اس طرح فضل وكرم كيا ہے'' اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۹_خداوند متعال كى عظيم نعمات سے بہرہ مند ہونے ميں انسانوں كے مختلف درجات اوررتبے ہيں _

ان نحن الّا بشر مثلكم ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

انبياءے كرام بشر ہونے كے لحاظ سے لوگوں كے ساتھ اپنے مساوى ہونے كا اعتراف كرتے تھے اوراس بات كے ساتھ ساتھ اس چيز كى ياد دہانى بھى كراتے تھے كہ ان ميں اوردوسرے انسانوں ميں خداوند متعال كى خاص نعمت اوربخشش سے بہرہ مند ہونے ميں فرق ہے اس سے انسانوں كے درجات اوررتبے كے فرق كا پتہ چلتا ہے_

۱۰_ نعمات الہى سے بہرہ مند افراد كے لئے بہتر ہے كہ وہ فروتنى اورتواضع اختيار كريں اوراپنى اس بہرہ مندى كو خداوند كافضل وكرم جانيں _ولكنّ الله يمنّ على من يشاء من عباده

۱۱_كفار كى جانب سے معجزہ طلب كئے جانے پر انبياءے كرام اپنے اپ كو اذن خدا كے بغير معجزہ دكھانے كى طاقت سے عارى قرار ديتے تھے_وماكان لنا ا ن نا تيكم بسلطان الّا باذن الله

۴۵

۱۲_ انبياءے الہى نے اپنى اقوام پرواضح كرديا تھا كہ مو منين كو فقط خداوند متعال كو ہى سہارا بنانا اوراسى پر توكل كرنا چاہيئے_وعلى الله فليتوكّل المو منون

۱۳_ كفار كى جنگ و ستيز كے مقابلے ميں مو منين كے محاذ كى تقويت كے لئے انبياءے كرام انھيں خداوند متعال پر توكل اوربھروسہ كرنے كى تلقين كرتے تھے_وعلى الله فليتوكّل المو منون

يہ كہ انبياءے الہى مخالفين كو جواب دينے كے بعد اس بات كى تصريح كرتے ہيں كہ مو منين كو خداوند متعال پر بھروسہ كرنا چاہئے ، يہ درحقيقت ان كى جانب سے اس بات كى طرف راہنمائي ہے كہ مخالفين اوردشمنوں كے مقابلے ميں (ہميں ) خداوند پر تكيہ كرنا چاہيے_

۱۴_خداوندمتعال پر ايمان كا تقاضا ہى يہ ہے كہ اس پر توكل كيا جائے_وعلى الله فليتوكّل المو منون

''وعلى الله فلتتوكل'' كى بجائے جملہ'' و على الله فليتوكل المؤمنون'' ميں اسم فاعل وصفى ( مؤمنون) كا ذكر كرنا اور صيغہ متكلم كى جگہ غائب كا استعمال اسى مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۱۵_انبياءے الہى اپنے اپ كو مو منين ميں سے جانتے تھے_قالت لهم رسلهم ...وعلى الله فليتوكّل المو منون

بعد والى ايت ميں عبارت'' ومالنا ا لّا نتوكّل على الله '' كے قرينے سے'' فليتوكّل المو منون'' ميں يقينا خود انبياءے كرام بھى شامل ہيں خداوند پر توكل كى ضرورت كو بيان كرنے كے لئے فعل غائب اورفاعل جمع سے استفادہ كا مطلب، حكم كو مو منين كے لئے عموميت دينا ہے_

۱۶_ اپنے مخالفين اوركفار كے اعتراضات وشبہات كا بغير كسى ابہام كے منطقى جواب دينے پر انبياء كاخصوصى توجہ دينا_

قالوا انا كفرنا ...انا لفى شك مما تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شك ...قالوا ان ا نتم الّا بشر ...قالت لهم رسلهم ان نحن الّا بشر ...وما اكان لناا ن نا تيكم بسلطان

۱۷_دينى شبہات كامنطقى جواب دينا ضرورى ہے_قالت لهم رسلهم ...وعلى الله فليتوكّل المو منون

يہ كہ خدواند متعال ، ان ايات ميں مخالفين كے ساتھ انبياءے كرام كے منطقى روش كو بيان كررہا ہے لہذا ہوسكتا ہے دينى شبہات كے مقابلے ميں عقلى اورمنطقى رويہ اختيار كرنے كے بارے ميں ايك عملى نمونہ پيش كرنا مقصود ہو_

۴۶

اقرار:حق بات كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اذن كى اہميت ۱۱ ; الله تعالى كى بخششيں ۴، ۷ ; الله تعالى كا فضل ۱۰; الله تعالى كى مشيت ۴، ۶ ; الله تعالى كى نعمتيں ۵، ۷، ۸

انبياء:انبياء كا ادب ۸; انبياء اورسابقہ قوميں ۱; انبياء اورمنطقى جواب ۱۶; انبياء اوركفار كے شبہات ۱۶; انبياء اوراقتراحى معجزہ ۱۱; انبياء كاايمان ۱۵ ; انبياء كا منتخب ہونا ۵;انبياء كا بشر ہونا ۱; انبياء كى بصيرت ۵، ۱۱; انبياء كى تعليمات ۱۲، ۱۳; انبياء كى تواضع ۸; انبياء كى طرف سے حجت لانے كا طريقہ ۱۶; انبياء كا رويہ ۲; انبياء كے فضائل ۸; انبياء كے اختيارات كى حدود ۱۱; انبياء كا باہمى توافق۲

انسان :انسانوں ميں فرق ۹

ايمان:ايمان كے اثار ۱۴

توكل:توكل كا پيش خيمہ ۱۴;توكل كى اہميت ۱۲، ۱۳; توكل كى دعوت ۱۲

شبہات:دينى شبہات كا جواب دينے كى اہميت ۱۷

عمل:پسنديدہ عمل ۳

كفار :كفار كے ساتھ مقابلے كا طريقہ ۱۳

گذشتہ ا قوام:گذشتہ اقوام كى بصيرت ۱; گذشتہ اقوام كے مطالبات ۱۱

مو منين: ۱۵مو منين كو دعوت ۱۲; مو منين كى تقويت كے اسباب ۱۳

معجزہ:اقتراحى ۱۱ ; معجزے كا سرچشمہ ۱۱

نبوت:مقام نبوت ۵; نبوت كا سرچشمہ ۶; بشر كى نبوت ۱

نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افرادنعمت:

نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افرادميں فرق ۹; نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افرادكى تواضع ۱۰; نعمت كے مراتب ۴،۵،۷،۸،۹ ; نعمت سے بہرہ مند ہونے والے افراد ۵،۷،۸ ; عظيم نعمت ۴،۵،۷،۹; نعمت نبوت ۵،۷

۴۷

آیت ۱۲

( وَمَا لَنَا أَلاَّ نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَى مَا آذَيْتُمُونَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ )

اور ہم كيوں نہ اللہ پر بھروسہ كريں جب كہ اسى نے ہميں ہمارے راستوں كى ہدايت دى ہے اور ہم يقينا تمھارى اذيتوں پر صبر كريں گے اور بھر بھروسہ كرنے والے تو اللہ ہى بھروسہ كرتے ہيں _

۱_خداوند متعال كى جانب سے ہدايت پانے كے بعد انبياءے كرامعليه‌السلام خدا پر بھروسہ نہ كرنے كى كسى بھى توجيہ كو جائز نہيں سمجھتے تھے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله وقد هدنا سبلنا

۲_انبياءے كرام، مقام توكل پر فائز تھے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله

۳_تمام انبياءعليه‌السلام اپنے اپ كو خداوند عالم كى خاص ہدايت كا مرہون منت قرار ديتے تھے_وقد هدانا سبلنا

۴_ہدايت الہى سے بہرہ مندى كا تقاضا ہے كہ اس پر توكل كيا جائے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله وقد هدنا سبلنا

جملہ ''وقد ھدنا '' ميں ''واو ''حاليہ ہے_

۵_اسمانى شريعتيں متعدد اورمتنوع تھيں _هدنا سبلنا

ہوسكتاہے كلمہ جمع ''سبل''' كا ''نا '' كى طرف اضافہ انبياءے كرامعليه‌السلام ميں سے ہر ايك كے راستے كى طرف اشارہ ہو اور''راستوں ''سے مراد ''صاحب الميزان'' كے بقول وہ شريعتيں ہيں كہ جو انبياءے كرامعليه‌السلام كو عطا كى گئي تھيں _

۶_انبياءے كرامعليه‌السلام ميں سے ہر نبى خداوند متعال كى جانب مخصوص راستے كا حامل تھا_*وقد هدنا سبلنا

۴۸

احتمال ہے كہ ضمير متكلم كى طرف ''سبل ''كے اضافے سے مراد يہ ہو كہ انبياءے كرامعليه‌السلام ميں سے ہر نبى كواپنے ايك خاص راستے كى ہدايت كى گئي ہو جو خدا نے اس كے لئے معين فرمايا ہے_

۷_كافر قوميں ، انبياءے كرامعليه‌السلام كو اذيت و ازار پہنچاتى تھيں _ولنصبرنّ على ما ء اذيتمون

۸_سابقہ قوموں ميں مبعوث ہونے والے انبياء نے صراحت كے ساتھ كہہ ديا تھا كہ وہ ان كى ہر قسم كى اذيت اورازار كے مقابلے ميں صبر واستقامت اختيار كريں گے_ولنصبرنّ على ما ء اذيتمون

۹_رسالت الہى كى انجام دہى كے لئے صبر اورخدا پرتوكل دوضرورى ہتھيار ہيں _

ومالنا ا لّا نتوكّل على الله ولنصبرنّ على ما ء اذيتمون

۱۰_جو لوگ سہارے اورتكيہ كى تلاش ميں ہيں انھيں فقط خداوند متعال كو ہى اپنا سہارا بنانا اوراسى پر توكل كرنا چاہئے_

وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۱_انبياءے كرامعليه‌السلام اپنى دعوت اورعمل كے ذريعے لوگوں كو خداوند پرتوكل كى تعليم ديتے تھے_

وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله ...وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۲_انبياءے كرامعليه‌السلام كى نظر ميں فقط خداوند متعال ہى كى ہستى توكل اوربھروسے كے قابل ہے_*

وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۳_خداوند متعال كا ہرلحاظ سے صاحب استقلال اورذاتى طور پركامل ہونااس بات كو مستلزم ہے كہ توكل كيلئے صرف ذات خداوندى ہى سزاوار ہے_ومالنا ا لّا نتوكّل على الله وقد هدنا سبلنا ...وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون

۱۴_''سئل ا بو عبدالله عليه‌السلام عن قول الله : ''وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون'' قال: الزارعون ;حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند كے قول''وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون'' كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: متوكلين سے مراد كاشت كار ہيں _

اديان :اديان كا متعدد ہونا ۵;اديان كى انواع ۵

____________________

۱)من لايحضرہ الفقيہ ،ج ۳،ص۱۶،ح۱۴،نور الثقلين ،ج۲،ص۵۳۰،ح۳۰،۳۱_

۴۹

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى ۱۳;الله تعالى كا كمال ۱۳;الله تعالى كى خاص ہدايات۳

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو اذيت ۷;انبياءعليه‌السلام كا توكل كو اہميت دينا ۱; انبياءعليه‌السلام كى بصيرت ۳;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۱۱;انبياءعليه‌السلام كى توحيد ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا توكل ۲،۱۲،۱۱;انبياءعليه‌السلام كى دعوت ۱۱;انبياءعليه‌السلام كا راستہ ۶;انبياءعليه‌السلام كا صبر ۸;انبياءعليه‌السلام كے فضائل ۲;انبياءعليه‌السلام كى ہدايت ۱،۳

توكل :توكل كى اہميت ۹،۱۰;خدا پر توكل ۱۳;توكل كى دعوت ۱۱;توكل كا پيش خيمہ ۴

دين :تبليغ دين كے ذرائع۹

روايت :۱۴

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كى اذيت و ازار ۷،۸

صبر :صبر كى اہميت ۹//كاشتكار:كاشتكاروں كا توكل ۱۴

متوكلين :متوكلين سے مراد ۱۴

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۴

آیت ۱۳

( وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّـكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ )

اور كافروں نے اپنے رسولوں سے كہا كہ ہم تم كو اپنى سرزمين سے نكال باہر كرديں گے يا تم ہمارے مذہب كى طرف پلٹ آئو گے تو پروردگار نے ان كى طرف وحى كى كہ خبردار گھبرائو نہيں ہم يقينا ظالمين كو تباہ و برباد كرديں گے_

۱_گذشتہ كافر قوميں انبيا ءعليه‌السلام كى جانب سے روشن براہين اور منطقى دلائل ديكھنے كے بعد بھى اپنے موقف پر ڈٹى رہتى تھيں اور انھيں جلاوطنى يا طاقت كے ذريعے كفر (ارتداد) كى جانب لوٹانے كى دھمكى ديتى تھيں _

وما لنا ا لّا نتوكّل___ لنصبرنّ على ماء اذيتمونا___ وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۲_ انبياءعليه‌السلام كے منطقى براہين كا جواب دينے سے عاجز ہونے كى صورت ميں كفار دھمكى اور طاقت كے استعمال كو وسيلہ بناتے تھے_جائتهم رسلهم بالبينّت ___قالوا اناكفرنا___ولنصبرنّ___وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون_وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۵۰

۳_كافر قوميں نہ فقط انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كو قبول نہيں كرتى تھيں بلكہ خود ان كى ديندارى كو بھى برداشت نہيں كر پاتى تھيں _وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۴_گذشتہ كافر قوميں انبياءعليه‌السلام كے مقابلے ميں اپنے اپ كو طاقتور جانتى اور دعوى كرتى تھيں كہ جس زمين پر وہ اور انبياءعليه‌السلام رہتے ہيں وہ انكى ملكيت ہے_لنخرجنّكم من ا رضن

چونكہ وہ اقوام انبياءعليه‌السلام كو نكالنے كى دھمكى ديتى تھيں ،اس سے قدرت مند ہونے كا احساس ظاہر ہوتا ہے اور انھوں نے ''ارض''(سر زمين )كو اپنى طرف نسبت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس پر مالكيت اور حاكميت كى دعويدار(بھي) تھيں _

۵_كافر قوميں اپنے عقائد اور شريعت كو پيروى كے لائق جانتى تھيں _ا و لتعودنّ فى ملّتن

۶_كافر قوميں انبيا ئے كرامعليه‌السلام كے معاشرے ميں باقى رہنے كى صورت ميں (لوگوں پر ) انكى تعليمات كى تاثير اور انكے پھيلنے سے خوفزدہ تھيں _لنخرجنّكم من ا رضنا ا و لتعودنّ فى ملّتن

۷_كفار كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو دھمكى ديئے جانے كے بعد خداوند تعالى نے انبياءے كرامعليه‌السلام كو وحى كى كہ وہ ظالموں كو ہلاك كر دے گا_قالوا___ لنخرجنّكم ___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۸_انبياءعليه‌السلام كے ظالم مخالفين كو ہلاك كر كے ان كى حمايت كرنا ،ربوبيت خداوند كا تقاضا ہے_

فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۹_انبياءے كرامعليه‌السلام خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور تربيت سے بہر ہ مند تھے_فا وحى اليهم ربّهم

۱۰_تعليمات انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنے والى (تمام)كافر قوميں ،ظالم تھيں _وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم ___ فا وحى اليهم ___ لنهلكنّ الظلمين

۱۱_تعليمات انبياءعليه‌السلام سے كفر اور ان كے ساتھ جنگ و جدال ،ظلم ہے _

وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم ___فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۵۱

۱۲_ كفار كى طر ف سے اذيت وازار كے مقابلے ميں خداوند متعال پر توكل اورصبر كرنا ،حمايت الہى سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ بنتا ہے_وعلى الله فليتوكّل المتوكّلون___ ولنصبرنّ على ماء اذيتمونا___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۱۳_نافرمان لوگوں كووعظ ونصيحت اور اتمام حجت كے بعد سزا دينى چاہيے_

جائتهم رسلهم بالبينّت ___ وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين

۱۴ظالموں كى ہلاكت اور تباہى ،سنن الہى ميں سے ہے_لنهلكنّ الظلمين

''لنهلكنّ الظلمين'' كو لام ونون جيسى تاكيدى قيود اور فعل مضارع كہ جو استمرار پر دلالت كرتا ہے ،كے ساتھ لانا ہو سكتا ہے مذكورہ سنت كے بيان كے لئے ہو_

ارتداد:ارتداد كى دھمكى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات۸;الله تعالى كى حمايتيں ۷،۸;الله تعالى كى ربوبيت۹;الله تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ۱۲;الله تعالى كى سنن ۱۴; الله تعالى كا خاص لطف۹

انبياءعليه‌السلام :انبياء كى دھمكى كے اثرات ۷;انبيا ء واضع دلائل ۱; انبياء كو دھمكى ۱;انبياء كے حامى ۸;انبياء كے دشمن۳;انبياء كے دشمنوں كا ظلم ۱۰;انبياء كے ساتھ مقابلہ ۱۱; انبياء كى پرورش كرنے والے ۹; انبياء كو وحى ۷;انبياء كے دشمنوں كى ہلاكت ۷،۸

توكل :توكل كے اثرات ۱۲

جلاوطني:جلاوطنى كى دھمكى ۱

خوف:تعليمات انبيا ءعليه‌السلام سے خوف ۶

دين:دين كے دشمن ۳;دين كے دشمنوں كا ظلم ۱۰

سر زمين :

۵۲

گذشتہ اقوام كى سر زمين كى مالكيت ۴;انبياءعليه‌السلام كى سر زمين كى مالكيت۴

صبر:صبر كے اثرات ۱۲

ظالمين :ظالمين كى حتمى ہلاكت۷;ظالمين كى ہلاكت۸،۱۴

كفار:كفاركے ساتھ ٹمٹنے كا طريقہ۱،۲;كفاركى منہ زوري۲;كفاركى اذيتوں پرصبر ۱۲

كفر:انبياءعليه‌السلام سے كفر۱۱

گزشتہ اقوام :گزشتہ اقوام كا دعوى ۴; گزشتہ اقوام كى فكر۵; گزشتہ اقوام كے عقيدے كى پيروي۵;گزشتہ اقوام كا خوف۶;گزشتہ اقوام كى دھمكياں ۱;گزشتہ اقوام كى دشمنى ۱،۳;گزشتہ اقوام كى قدرت طلبي۴;گزشتہ اقوام كى پريشاني۶

نافرمان لوگ:نافرمان لوگوں پر اتمام حجت ۱۳;نافرمان لوگوں كے سزا كى شرائط۱۳;نافرمان لوگوں كى ہدايت ۱۳

آیت ۱۴

( وَلَنُسْكِنَنَّـكُمُ الأَرْضَ مِن بَعْدِهِمْ ذَلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ )

اور تمھيں ان كے بعد زمين ميں آباد كرديں گے اور يہ سب ان لوگوں كے لئے جو ہمارے مقام اور مرتبہ سے ڈرتے ہيں اور ہمارے عذاب كا خوف ركھتے ہيں _

۱_كفار كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو نكالے جانے كى دھمكى كے بعد خداوند متعال كا ا نہيں اپنى سر زمين ميں بسانے كا وعدہ دينا_وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۲_خداوند متعال ، حق سے برسرپيكارظالمين كى سركشى كے مقابلے ميں حق طلب مظلوموں كے گروہ كا دفاع اور حمايت كرتا ہے_

وقال الذين كفروا لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۳_ظالم كفاركى جانب سے انبياء الہى كو ا نكے ابا ئي وطن سے نكالے جانے كى دھمكى كے بعد خدا وند متعال كا ظالم كفار كو موت كى تہديد كرنا _

وقال الذين كفروا لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۵۳

۴_كافر اقوام كى جانب سے انبياء الہىعليه‌السلام كى دعوت رد ّ ہو جانے ، ان كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو ازار واذيت دينے اور دھمكى ملنے كے بعد خداو ند متعال كا انبياءعليه‌السلام كو تسلى دينا_ولنصبرنّ على ماء اذيتمونا وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم من ا رضنا فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم

۵_ ظالموں كى ہلاكت كے ذريعے انكے چنگل سے نجات پا كر انكى جگہ حاصل كرنا ،فقط انہى لوگوں كو نصيب ہوتا ہے جوخداوند كے مقام وعيد سے ڈرتے ہوں _لنهلكنّ الظلمين ولنسكننّكم الا رض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۶_وہى لوگ خداوندعالم كى خصوصى امداد سے بہرہ مند ہو تے ہيں جو اس كے مقام وعيد اور حساب وكتاب سے ڈرتے ہوں _ولنسكننّكم الا رض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

''مقام'' اسم مكان ہے اور اس كے بعد انے والے خوف اور وعيد كے قرينے سے ہوسكتاہے كہ حساب و كتاب كے ليے جو مكان بنايا گيا ہو وہ مراد ہو_

۷_خداوند عالم كى جانب سے حساب و كتاب ليئے جانے اور اس كى وعيد كا خوف ،خداوند متعال كى جانب سے ا يك قابل تشويق اور قدرو منزلت كى حامل چيز ہے_ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۸_امور كى مضبوطى اور استحكام خداوند تعالى كے ہاتھ ميں ہے_ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

''مقام '' ہو سكتا ہے مصدر ميمى اور امور كے خداوند عالم كے ساتھ قائم ہو نے كے معنى ميں ہو

۹_ انسانوں كى زندگى اورتاريخى تحولات پر معنوى اور باطنى احوال كااثر انداز ہونا_

لنهلكنّ الظلمين ولنسكننّكم الا رض ...ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

''ذلك'' ظالم اقوام كى ہلاكت كے بعد انبياءعليه‌السلام كے ان كى جگہ اباد ہونے كى علت بيان كر رہا ہے چونكہ اس اہم تبديلى اور تحول كے دوران خداوند عالم كے حساب وكتاب اور وعيد سے ڈرنے كا اہم كردار بيان كيا گيا ہے كہ جو ايك معنوى چيز ہے_

۱۰_الہى امداد سے بہرہ مند ہونے كے لئے حتى انبياء

۵۴

كرامعليه‌السلام ميں بھى خاص شرائط اور خصوصيات كا پايا جانا ضرورى ہے_

ولنسكننّكم الا رض من بعدهم ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۱۱_انبياءے كرامعليه‌السلام خداوند متعال كے مقام و منزلت سے ڈرنے كى وجہ سے الہى حمايت سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ ولنسكننّكم الا رض ...ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد

۱۲_(وقال النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم من اذى جاره طمعاً فى مسكنه ورثه الله داره وهو قوله: ''وقال الذين كفروا___ فا وحى اليهم ربّهم لنهلكنّ الظلمين_ولنسكننّكم الا رض من بعدهم) (۱) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا ہے كہ جو بھى اپنے ہمسائے كا گھر ہتھيانے كى لالچ ميں اذيت و ازار پہنچائے تو خداوند عالم اپنا گھر ہمسائے كو دےدے گااور يہى قول خدا ہے :''وقال الذين كفروا فا وحى اليهم ربّهم ...''

۱۳_(عن ابن مسعود قال:لمّا نزلت ...(يا ا يهاالذين امنوا قوا ا نفسكم وا هليكم ناراً وقودها الناس والحجارة)تلا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم على ا صحابه فخرّ فتى مغشياً عليه ...فبشّره النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بالجنة فقال: ...ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد (۲) ابن مسعود كہتے ہيں :جب آيت مجيدہ''يا ا يهاالذين امنوا قوا ا نفسكم ''نازل ہوئي تورسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب كے سامنے اس ايت كى تلاوت كى تو اس وقت ايك جوان زمين پر گر كر بيہوش ہو گيا _پس رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اسے جنت كى بشارت دى اور فرمايا:'' ذلك لمن خاف مقامى وخاف وعيد''

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۸;الله تعالى كا ترغيب دلانا۷ ; الله تعالى كى دھمكياں ۳;الله تعالى كى حمايتيں ۲; الله تعالى كى امداد كے شرائط۱۰;الله تعالى كے وعدے۱

الله تعالى سے ڈرنے والے لوگ:ان كا مقام و مرتبہ۱۳

الہى امداد:الہى امداد جن كے شامل حال ہے۶

____________________

۱)تفسير قمى ،ج۱،ص۳۶۸;نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۰ ، ح۳ ۳_

۲)نور الثقلين ،ج۲،ص۵۳۰،ح۳۵_

۵۵

امور:امور كے استحكام كا سر چشمہ۸

انبياءعليه‌السلام :انبياء كو اذيت۴;انبياء اپنى سر زمين ميں ۱;انبياء اورالہى امداد ،۱۰،۱۱;انبياء كى دھمكي۱،۳;انبياء كے حامي۱۱;انبياء كا خوف خدا كو تسلى ۴;انبياء كے فضائل۱۱;انبياء كو ان كے وطن ميں آباد كرنے كا وعدہ۱;انبياء كو وعدہ۱

تاريخ:تاريخى تحولات ميں موثر عوامل۹

خوف:خوف خدا كے اثرات۵،۶،۱۱;خداكے حساب و كتاب سے خوف كى قدروقيمت۷;خدا كى وعيد سے خوف كى قدروقيمت۷;خدا كے حساب و كتاب سے خوف۶;خدا كى وعيدسے خوف ۵،۶ ;خداكے حساب وكتاب سے خوف كى ترغيب۷ ; خدا كى وعيدسے خوف كى ترغيب۷

روايت:۱۲،۱۳

زندگي:زندگى پر اثر انداز ہونے والے عوامل۹

ظالمين:ظالمين كى نافرماني۲;ظالمين سے نجات۵ ; ظالمين كى ہلاكت۵

كفار:ظالم كفار كى دھمكي۳;كفار كى دھمكياں ۳;كفار كى ہلاكت۳

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى اذيتيں ۴;گذشتہ اقوام كى دھمكياں ۱

مظلوم:مظلوم كے حامي۲

معنويات:معنويات كے اثرات۹

ہمسايہ:ہمسائے كى اذيت كى مذمت۱۲

۵۶

آیت ۱۵

( وَاسْتَفْتَحُواْ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

اور پيغمبروں نے ہم سے فتح كا مطالبہ كيا اور ان سے عناد ركھنے والے سركش افراد ذليل اور رسواہوگئے _

۱_كافر اقوام كى جانب سے دھمكى ملنے كے بعد انبياءعليه‌السلام كا خداوند متعال سے فتح كى دعا اور درخواست كرنا_

وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنّكم ...و استفتحو ''استفتحوا'' ميں ضمير كا مرجع ہو سكتا ہے ''رسل'' ہو اور ہو سكتا ہے ''رسل'' اور''الذين كفروا ''ہو _مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_انبياءعليه‌السلام كافر قوموں كے ہدايت پانے سے مايوس ہوكر ان پر لعنت كرتے تھے_قالت لهم رسلهم ...و استفتحو

انبياءے كرامعليه‌السلام روشن دليليں (بينات)پيش كرنے اور كفار سے چند بار گفتگو كرنے ، ان كى جانب سے دھمكى سننے اور خداوندعالم كى جانب سے (كفار كے لئے) تھديد انے كے بعد خداوند تعالى سے فتح كى درخواست كرتے تھے _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اپنى قوم كى ہدايت كے بارے ميں كوئي اميد نہيں ركھتے تھے_

۳_انبياءعليه‌السلام اور انكے مخالف كفار ميں سے ہر ايك ، دوسرے پر فتح مند ہونا چاہتے تھے _و استفتحو

يہ اس بناء پر كہ جب '' استفتحوا'' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام اور كفار ہر دو ہوں _''وخاب كلّ جبّار عنيد''كا قرينہ بتاتا ہے كہ ان ميں سے ہر ايك دوسرے گروہ پر فتح پانا چاہتا تھا ليكن كفار كو فتح سے محروم ہونا پڑا_

۴_ ايك دوسرے پر غلبہ پانے كے سلسلے ميں كفار اور انبياءعليه‌السلام كا دعا كرنا ،كفار كے لئے نہ فقط نتيجہ بخش ثابت نہ ہوا بلكہ اس كى وجہ سے انہيں دنيوى ہلاكت سے بھى دوچار ہونا پڑا_و استفتحوا وخاب كلّ جبّار عنيد

لغت ميں ''خاب'' كا معنى ''ھلك'' ايا ہے لہذا ''استفتحوا ''كے قرينے سے ہو سكتا ہے ''خيبة'' كا مطلب ہلاكت ہو_

۵_ہر گمراہ جبار انسان دنيوى خسارے سے دوچار ہوتا ہے_وخاب كلّ جبّار عنيد

لغت ميں ''خاب''كا معنى ''خسر'' اور ''عنيد''كا معنى ''نيكى سے عدول كرنے والا'' ہے_

۶_جھوٹ اور غلط طريقے سے شخصيت بنانا ہى خسارہ ہے_خاب كلّ جبّار عنيد

راغب لكھتا ہے :انسان ميں صفت ''جبار'' كا استعمال ايسے شخص كے بارے ميں ہوتا ہے كہ جس ميں كوئي خامى ہو اور وہ غلط دعوى كے ذريعے ايسا مقام ومنزلت حاصل كر لے كہ جس كا وہ اہل نہيں _اور انسان كے بارے ميں يہ صفت فقط مذمت كے لئے استعمال ہوتى ہے_

۵۷

۷_اپنى قوم كے كفار پرغلبے كے بارے ميں انبياءعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہونا اور ان كا ہلاك ونابود ہو جانا_

و استفتحوا وخاب كلّ جبّار عنيد

ہو سكتا ہے '' وخاب كلّ جبّار عنيد''كى عبارت انبياءعليه‌السلام كى دعا كے قبول ہونے كو بيان كر رہى ہو_

۸_انبيا ئے كرامعليه‌السلام كى واضح اور روشن دليلوں كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى دكھانے اور ان كامقابلہ كرنے والے كفار ،جبار اور گمراہ لوگ تھے_وقال الذين كفروالرسلهم لنخرجنكم ...وخاب كل جبّارعنيد

۹_اپنے اپ كو بنانے سنوارنے اوراپنے باطل عقائداور ثقافت كو بڑا جاننے (عجب)كے ذريعے اپنى شخصيت كى خاميوں كا ازالہ كرنا ناپسنديدہ فعل ہے_

قالوا ان ا نتم الّا بشر مثلنا تريدون ا ن تصدّونا عمّا كان يعبد ء اباو نا ...قال الذين كفروا لرسلهم وخاب كلّ جبّار عنيد

''عيد''كسى شخص كے اپنے پاس موجود چيز كو خوشگوار جاننے (المعجب بما عندہ)كے معنى ميں ہے اورعبارت ميں موجود قرائن كے مطابق ہو سكتا ہے كفار كے عقائد مراد ہوں كيونكہ يہاں افكار و عقائد كى بحث ہو رہى ہے _

۱۰_ استبداد اور من مانى سرى كا نتيجہ شكست ہے_وخاب كلّ جبّار عنيد

۱۱_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال:كلّ جبّار عنيد من ا بى ا ن يقول:لا اله الّا الله '' (۱)

رسول خدا سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: ''جبار عنيد'' سے مرادہر وہ شخص ہے كہ جو ''لا الہ الّا الله '' كہنے كو پسند نہ كرتا ہو_

۱۲_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: (العنيد)

____________________

۱) توحيد صدوق ،ص۲۱،ح۹،ب۱،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح ۳۷_

۵۸

المعرض عن الحق ;(۱) امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''عنيد''سے مراد حق سے منہ موڑنے والا شخص ہے_

استبداد:استبداد كى شكست ۱۰;ستبداد كا انجام۱۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۷;انبياءعليه‌السلام كى روشن دليلوں سے منہ موڑنا ۸;انبياءعليه‌السلام كى فتح ۱،۷;انبياءعليه‌السلام كے تقاضے۳،۴;انبياء كے دشمنوں كے تقاضے ۳; انبياء كے دشمن۸;انبياء كى دعا ۱;انبياء كى لعنت ۲;انبياء كى مايوسى ۲

توحيد:توحيد سے منہ موڑنے والوں كا ظلم ۱۱;توحيد سے منہ موڑنے والوں كى ہٹ دھرمي۱۱

حق:حق سے منہ موڑنے والوں كى ہٹ دھرمي۱۲

خسارہ اٹھانے والے لوگ:۵

روايت:۱۱،۱۲

شخصيت:جھوٹى شخصيت بنانا۶

ظالمين :۸

ظالمين كا دنيوى خسارہ۵

خودپسندي:خودپسندى برا عمل ہے۹

فتح:فتح كى دعا۱،۳

كفار:كفار كى گمراہي۸;كفار كا ظلم ۸;كفار كى ہٹ دھرمي۸

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى دھمكياں ۱;گذشتہ اقوام كے تقاضے۳،۴;گذشتہ اقوام پر لعنت ۲;گذشتہ اقوام كى ہلاكت ۴،۷;گذشتہ اقوام كى ہدايت سے مايوسي۲

منحرف لوگ:۸

منحرف لوگوں كا دنيوى خسارہ۵

____________________

۱) تفسير قمى ،ج۱،ص۳۶۸،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح۳۸_

۵۹

آیت ۱۶

( مِّن وَرَآئِهِ جَهَنَّمُ وَيُسْقَى مِن مَّاء صَدِيدٍ )

ان كے پيچھے جہنّم ہے اور انھيں پيپ دار پانى پلاياجائے گا_

۱_گمراہ جبارلوگ، دنيوى ہلاكت كے علاوہ اخرت ميں بھى جہنم ميں جائيں گے _

وخاب كلّ جبّار عنيد_من ورائه جهنّم

۲_گمراہ جبار لوگوں كو جہنم ميں گندہ اور بدبودار پانى پلايا جاتاہے_من ورائه جهنّم و يسقى من ماء صديد

''صديد''كا معنى وہ ميل اور گندگى ہے كہ جو گوشت اور جلد كے درميان پيدا ہوتى ہے _يہ كلمہ اہل جہنم كو پلائي جانے والى چيزوں كے لئے استعمال ہوتا ہے

۳_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى :''و يسقى من ماء صديد''و يسقى ممّا يسيل من الدم والقيح من فروج الزوانى فى النار; (۱) امام صادقعليه‌السلام سے خداوند كے كلام ''و يسقى من ماء صديد''كے بارے ميں منقول ہے كہ انہيں جہنم ميں زناكار عورتوں سے جارى ہونے والى گندگى اور خون پلايا جا ئے گا_

۴_''قال ا ميرالمو منين عليه‌السلام : ان ا هل النار لمّا على الزقوم والضريع فى بطونهم كغلى الحميم سا لوا الشراب فا توا بشراب صديد ... ;(۲) امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:جب زقوم اور ضريع اہل جہنم كے پيٹ ميں ابلے ہوئے پانى كى طرح جوش كھاتے ہيں تو وہ پينے كے لئے كچھ مانگتے ہيں تو انہيں گندگى اور خون وغيرہ پينے كے لئے ديا جاتا ہے_

اہل جہنم :۱

جہنم :

____________________

۱) مجمع البيان ،ج۶،ص۴۷۴،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح ۳۹_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۲۳،ح۷،نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲، ح ۴۳_

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779