تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212495 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

تعالى كى رحمت ۴

انسان:انسان كى اخروى ضرورتيں ۵; انسان كى معنوى ضرورتيں ۵; انسانون كى پريشاني۲

خود:اپنے آپ سے قيامت كے دن دفاع ۱،۳

ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۶; قيامت كے ذكر كے آثار ۶

سرنوشت:اخروى سرنوشت سے پريشانى ۱; اخروى سرنوشت كے موثر اسباب ۸،۹

سزا كا نظام:۷

عمل:عمل كا مجسم ہونا ۱۱; عمل كى اخروى پاداش ۷،۱۰; عمل كى اخروى سزا ۷،۱۰; عمل كى سزا كا مكان ۱۰; عمل كى سزا كو جھٹلانے والے ۱۰; عمل كى فرصت ۱۰; عمل كے آثار ۸

قيامت:قيامت كے خصوصيات ۱،۳،۷; قيامت ميں دفاع كا بے اثرہونا ۹; قيامت ميں سزا كا نظام ۱۳; قيامت ميں عدالت ۱۲

نيازمندي:بخشنے كى ضرورتيں ۵; رحمت كى ضرورت ۵

ہدايت:ہدايت كازمينہ ۶

آیت ۱۱۲

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَداً مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللّهِ فَأَذَاقَهَا اللّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور اللہ نے اس قريہ كى بھى مثال بيان كى ہے جو محفوظ اور مطمئن تھى اور اس كا رزق ہر طرف سے باقاعدہ آرہا تھا ليكن اس قريہ كے رہنے والوں نے اللہ كى نعمتوں كا انكار كيا تو خدا نے انھيں بھوك او رخوف كے لباس كا مزہ چكھا ديا صرف انكے ان اعمال بناپر كہ جو وہ انجام دے رہے تھے _

۱_خداوند عالم كا مثل اور نظير لانا ، اس كى نعمتوں كي كفران كے قبيح انجام كى تصوير كشى كرنا ہے_

۶۲۱

ضرب الله مثلاً قرية ...فكفرت با نعم الله فا ذقها بما كانوا يصنعون

۲_ اجتماعى و سماجى امن و سكون ،خداوند عالم كى اہم نعمت ہے_قرية كانت ا منه مطمئنة ...با نعم الله

۳_ معاشرہ كى اقتصاد ترقى اور وسيع پيمانہ پرتجارتى معاملات خداوند عالم كى نعمت ہيں _

قرية ...يا تيها رزقها رغداًمن كلّ مكان فكفرت با نعم الله

۴_ معاشرہ كى اقتصادى اور فلاحى ترقى كا حصول ، اجتماعى امن و سكون كے مرہون منت ہے _

قرية كانت ء امنة مطمئنة يا تيها رزقها رغداً من كل مكان

مذكورہ تفسير ''آمنةٌ مطمئنة'' كے بعد جملہ ''يا يتہا رزقہا'' كے ذكر كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے قابل ذكر ہے كہ ابتدا ميں فعل ''كانت'' كا صيغہ ماضى كى صورت ميں ہونا اور اس كے بعد ''يا تيہا'' كا فعل مضارع كى صورت ميں آنا مذكورہ تفسير پر موّيد ہے_

۵_ آسائش و فلاح كے بعد معاشرہ ،الہى نعمتوں كے كفران كے خطرہ سے دوچار ہے_

قرية كانت ا منة مطمئنة ياتيها رزقها رغداً ...فكفرت با نعم الله

۶_ الہى نعمتوں كى ناشكرى كے نتيجہ ميں معاشرہ ، بھوك ، فقر اور ناامنى سے دوچار ہو جاتا ہے_

قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

۷_ ناسپاس معاشرہ كى كم ترين الہى سزا يہ ہے كہ غربت ، بھوك اور ناامنى اسے اپنے لپيٹ ميں لے ليتى ہے_

فاْذاقهاالله منه لباس الجوع و الخوف

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''اذاق'' سزا كے ايك گوشہ كو ظاہر اور چكھانے كى طرف اشارہ ہو اور لباس اس سزا كے اثرات اور پھيلاؤ كى طرف اشارہ ہو_

۸_ بھوك اور ناامنى اہم معاشرتى مصائب ميں سے ہيں _قرية كانت ا منة مطمئنة ...فا ذقها الله لباس الجوع والخوف

۹_ گناہوں كے ليے جديد طريقوں كى ايجاد اور اس كا تسلسل نيز خدا كے مقابلہ ميں نا شكرى ، معاشرتى فقر ، بھوك اور ناامنى كے اسباب ہيں _فكفرت با نعم الله ...بما كانوا يصنعون

مذكورہ تفسير كلمہ''يصنعون'' جو كہ مسبوق بالعدم چيز كو ايجاد كرنے كا معنى بيان كررہا ہے كو مد نظر ركھتے ہوئے كى گئي ہے _

۱۰_ الہى نعمتوں كا شكر ادا كرنا ضرورى ہے_

۶۲۲

فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

۱۱_ خداوند عالم كا امن سے بہرہ مند اور خوشحال قوموں كو اپنى نعمتوں كے كفران كے بارے ميں خبردار كرنا _

قرية كانت ا منة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

۱۲_ معاشرتى گناہ اور ناشكرى ، تمام معاشرہ كے ليے برے آثار كى حامل ہے_

قرية كانت ء امنة ...فكفرت ...فاذا قها الله لباس الجوع والخوف

۱۳_ نعمتوں كى ناشكرى ان كے سلب اور شكر گذارى ان كى بقاء كا سبب ہے _

قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

آيت كے مفہوم سے استفادہ ہوتا ہے كہ اگر ناشكرى انجام نہ پاتى تو نعمتيں بھى سلب نہ ہوتيں _

۱۴_ شہر مكہ كے آباد ہونے كے بعد فقر، بھوك اور ناامنيت كا اس كى طرف رخ كرنا ، الہى نعمتوں كے كفران كا نتيجہ ہے_

ضرب الله مثلاً قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فاذا قها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

مذكورہ تفسير جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے اس احتمال كى بناء پر ہے كہ آيت ميں مثال كا مورد ،شہر مكہ كى قحطى ہے_

۱۵_لوگوں كا فقر او ر بھوك ، معاشرتى نا امنى كا پيش خيمہ ہے _فكفرت با نعم الله فاذاقها الله لباس الجوع و الخوف

خداوند عالم نے كفران نعمت كى سزا سے پہلے فقر و بھوك اور پھر خوف و ناامنى كوبيان كيا ہے ممكن ہے كہ اس سے يہ استفادہ كيا جائے كہ فقر وبھوك معاشرتى ناامنى جيسے چورى و غيرہ كا زمينہ فراہم كرتے ہيں _

۱۶_معاشرتى امن كا حصول، اقتصادى ترقى اور فلاح يا معاشرہ كا فقر ،بھوك اور نا امنى سے دوچار ہونا اس معاشرہ كے افراد كے اعمال كامرہون منت ہے _

وضرب الله مثلاً قرية كانت ء امنة مطمئنة فكفرت با نعم الله فاذا قها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

۱۷_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال ...ان اهل قرية ممّن كان قبلكم كان الله قد اوسع عليهم حتى طغوا فقال بعضهم لبعض: : لو عمدنا الى شيء من هذا النقى فجعلنا ه نستنجى به كان ا لين علينا من الجحارةفلّما فعلوا ذلك بعث الله على ارضهم دواباً اصغر من الجراد فلم يدع لهم شيا خلقه الله الاّ اكله من شجراً ا و غيره فبلغ بهم

۶۲۳

الجهد إلى ان اقبلوا على الذى كانوا يستنجون به فا كلوه وهى القرية التى قال الله ''ضرب الله مثلاً قرية كانت ا منة مطمئنة يا تيها رزقها رغداً من كلّ مكان فكفرت با نعم الله فاذاقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ...تم سے پہلے ايسى بستياں تھيں جہنيں خداوند عالم نے زندگى كى آسائشات سے مالامال كيا تھا يہاں تك كہ انہوں نے سركشى كى اور بعض نے بعض دوسروں سے كہا كہ اگر ہم ان روٹيوں كو ليں اور ان كے ذريعہ استنجا كريں تو يہ ہماريے ليے پتھر سے بہت زيادہ نرم ثابت ہوگا اور كيونكہ انہوں نے ايسا ہى كيا تو خداوند عالم نے ٹڈى سے چھوٹى رينگنے والے مخلوق كو ان كى زمينوں ميں بھيجا جس نے خدا وند عالم كى تمام پيدا كردہ چيزوں درخت و غيرہ كو كھا ليا جس كے نتيجہ ميں سختى اورتنگى اس نيتجہ تك پہنچ گئي كہ ان روٹيوں كو كہ جن سے وہ استنجا كرتے تھے ان كو ليتے اور كھا ليتے تھے اور يہ بستى ہے جس كے بارے ميں خداوند عالم نے فرمايا ہے ''ضرب الله مثلاً قرية ً كانت آمنة ً مطمئنة ...''

آرام و سكون:اجتماعى آرام و سكون كے آثار ۴

آسائش:آسائش كے آثار ۵

آسودہ لوگ:آسودہ لوگوں كو انذار ۱۱

اقتصاد:اقتصادى رشد كے اسباب ۱۶;اقتصادى كے رشد كا زمينہ ۴

امنيت:سماجى امنيت كے آثار ۴; سماجى امنيت كے اسباب ۱۶

الله تعالي:الله تعالى كى سزائيں ۷; الله تعالى كى مہم نعمتيں ۲ ; الله تعالى كے انذار ۱۱

انذار:كفران نعمت سے انذار ۱۱

انجام:برا انجام ۱

بلا:سماجى بلائيں ۸

بھوك:

____________________

۱) تفسيرعياشى ج۲ ص ۲۷۳ ح ۷۹ نورالثقلين ح۳ ص ۹۲ ح ۲۴۸

۶۲۴

بھوك كى بلائيں ۸; بھوك كے آثار ۱۵; بھوك كے اسباب ۹،۱۶

رشد:سماجى رشد كے اسباب ۱۶

رفاہ:رفاہ كے آثار۵

روايت:۱۷

شكر:نعمت كے شكر كى اہميت ۱۰; نعمت كے شكر كے آثار ۱۳

عمل:سماجى عمل كے آثار ۱۶

فقر:فقر كے آثار ۱۵; فقر كے اسباب ۶،۷،۹،۱۶

قرآن:قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۱

كفران:كفران نعمت كا انجام ۱; كفران نعمت كى سزا ۷،۱۷; كفران نعمت كے آثار ۱۳;كفران نعمت كے اجتماعى آثار ۶،۹،۱۲،۱۴

گناہ:گناہ كے اجتماعى آثار ۹،۱۲

معاشرہ:معاشرتى آسيب شناسى ۵، ۶،۱۲،۱۵; معاشرہ ميں كفران نعمت ۵

مشكلات :اجتماعى مشكلات ۸

مكّہ:اہل مكہ كے كفران كے آثار ۱۴; مكہ كى تاريخ ۱۴; مكہ ميں بھوك كے اسباب ۱۴;مكہ ميں فقر كے اسباب۱۴; مكہ ميں نا امنى كے اسباب ۱۴

ناامني:اجتماعى ناامنى كا زمينہ ۱۵; اجتماعى ناامنى كے اسباب ۶،۷،۹،۱۶; ناامنى كى بلائيں ۸

نعمت:اقتصادى رشدكى نعمت ۳;سماجى آرام كى نعمت ۲;سماجى امنيت كى نعمت ۲; نعمت كى بقاء كے اسباب ۱۳; نعمت كے سلب كے اسباب ۱۳; نعمت كے شامل حال كو انذار۱۱

۶۲۵

آیت ۱۱۳

( وَلَقَدْ جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظَالِمُونَ )

اور يقينا ان كے پاس رسول آيا تو انھوں نے اس كى تكذيب كردى تو پھر ان تك عذاب آپہنچا كہ يہ سب ظلم كرنے والے تھے _

۱_ انبياء و رسول ، قوموں كے ليے نعمت ہيں _فكفرت با نعم الله ...ولقد جاء هم رسول منهم

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كريمہ ما قبل آيت ميں ذكر شدہ خداوند عالم كى عطا كردہ نعمتوں ميں سے دوسرے مصداق كو بيان كررہى ہے _

۲_ انبياء اور رسلعليه‌السلام كو عوام الناس اور خود ان كے معاشرہ ميں سے مبعوث كيا گيا ہے _جاء هم رسول منهم

۳_ انبياء اور الہى قائدين كى تكذيب ، خداوند عالم كى نعمتوں كا كفران ہے_فكفرت با نعم الله ...ولقد جاء هم رسول منهم فكذّ بوه

۴_ خود انسانوں اور ان كے معاشرہ ميں سے انبياء كا انتخاب ، رسالت ميں اہم كردار كا حامل ہے_جاء هم رسول منهم

خداوند عالم كا عبارت''رسول ٌ منهم'' ( خود ان ميں سے رسول) كى تصريح كرنا ،ممكن ہے مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_امتوں كا عذاب اور سزا ، ان ميں انبياء بھيجنے كے ذريعہ الہى حجت كو تمام كرنے كے بعد تھا _

لقد جاء هم رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

۶_ معاشرہ كى حيات و بقائ،مادى نعمتوں كے علاوہ معنوى كمالات كے زير سايہ ہے _

يا تيها رزقها رغداً من كلّ مكان ...ولقد جاء هم رسول منهم

جملہ ''يا تيہا رزقہا ...'' ممكن ہے مادى نعمتوں كى طر ف اور ''ولقد جاء ہم رسول منہم'' معنوى اقدار كى طرف اشارہ ہو_

۷_ فقر ، ناامنى اور دنياوى عذاب ،انبياء اور الہى رسولوں كى تكذيب كرنے والوں كى عاقبت ہے _

فا ذا قها الله لباس الجوع و الخوف ...رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

۶۲۶

۸_ رسولوں اور الہى قائدين كى تكذيب ، ظلم اور عذاب، دنياوى مشكلات كا سبب ہے _

رسول منهم فكذّ بوه فا خذهم العذاب و هم ظلمون

۹_ خود انسانوں كا كردار،ان كے خداوند عالم كے وسيع عذاب ميں مبتلاء ہونے كا سبب ہے _

فكذّبوه فا خذهم العذاب و هْم ظلمون

۱۰_اہل مكّہ ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے بعد عذاب سے دوچار ہوئے_

قرية كانت ا منة ...ولقد جاء هم رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ما قبل آيت ميں مذكورہ ''قريہ'' سے مراد''مكہ ''ہو اور (جاء ہم) و (فا خذہم) كى ضيمر يں اہل مكہ كى طرف لوٹ رہى ہوں _

اتمام حجت:اتمام حجت كا كردار۵

اقدار:معنوى اقدار كے آثار ۶

الله تعالي:الله تعالى كا اتمام حجت كرنا ۵; الله تعالى كى سزا كا قانون كے مطابق ہونا ۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے عذاب ۹

امتيں :امتوں پر اتمام حجت۵; امتوں پر عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۵

انبياء:انبياء كا انسانوں ميں سے ہونا ۲; انبياء كى بعثت كے آثار ۵; انبياء كى تكذيب۳; انبياء كى تكذيب كے آثار ۷،۸; انبياء كى ذمّہ دارى ميں موثر اسباب ۴; انبياء كے انسان ہونے كا كردار۴; انبياء كے تقاضے ۲،۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى تكذيب كے آثار ۸

رشد:اجتماعى رشد كے اسباب ۶

سختي:سختى كے اسباب۸

ظلم:

۶۲۷

ظلم كے موارد۸

عذاب:اتمام حجت كے بعد عذاب ۵; دنياوى عذاب كے اسباب ۷; عذاب كے اسباب ۸،۹،۱۰

عمل :عمل كے آثار ۹

فقر:فقر كے اسباب۹

كفران:كفران نعمت ۳

مادى امكانات:مادى امكانات كے آثار ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے آثار ۱۰

مكہ:اہل مكہ پر عذاب ۱۰

ناامني:سماجى نا امنى كے اسباب۷

نعمت:انبياء كا نعمت ہونا ۱

آیت ۱۱۴

( فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلالاً طَيِّباً وَاشْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ )

لہذا اب تم اللہ كے ديئےوئے رزق سے حلال و پاكيزہ كو كھاؤ اور اس كى عبادت كرنے والے ہو تو اس كى نعمتوں كا شكريہ بھى ادا كرتے رہو _

۱_حلال اور پسنديدہ رزق و روزى سے بہرہ مند ہونا ، جائز اور مطلوب ہے_

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاًطيبا

۲_ حلال اور پسنديدہ الہى رزق اور روزى سے بہرہ مند ہونے كے مقابلہ ميں انسان كا شكر ضرورى ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاًطيباً واشكروا نعمت الله

۳_ پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ ہونا ،حلال روزى كے حلال ہونے كا راز اورحكمت ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

مذكورہ تفسير ميں ''حللاً'' ''فكلوا'' كے ليے مفعول بہ اور ''طيباً'' اس كے ليے توضيحى صفت ہے يعنى فقط حلال اورمشروع روزى كھانے كے قابل ہے اور يہ حلال روزى وہى پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ رزق ہے_

۶۲۸

۴_ انسانوں كا تمام رزق و روزى ،خداوند عالم كى طرف سے ہے _يا تيها رزقها ...فكلوا ممّا رزقكم الله

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں ميں موجود تمام رزق كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور ان كا خدا كى عطا كردہ روزى كے عنوان سے تعارف كرايا ہے_

۵_ خداوند عالم ، انسانوں كى ضرورت سے پہلے رزق ان كے اختيار ميں دے ديتا ہے _فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

اس با ت كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''ممّا رزقكم الله '' ميں ''من'' تبعيض كے ليے اوردوسرى طرف خداوند عالم نعمتوں كو كھانے كى تشويق دلاتاہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كچھ روزى خدا ، انسان كے ليے كافى ہے اور اس كے مفہوم سے اس تفسير كا استفادہ ہوتاہے _

۶_ حرام چيزوں سے استفادہ كرنا ، الہى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

يا تيها رزقها رغداً من كل مكان فكفرت با نعم الله فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ''فكلوا ممّا ...حلالاً طيباً'' اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ ما قبل آيت ميں ذكر شدہ كفران سے مراد ، حرام سے استفادہ كرنا ہے _

۷_ حلال اور پسنديدہ رزق كو حرام قرار دينا اور ان سے استفادہ نہ كرنا ،الہى نعمتوں كا كفران ہے_

فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيبا

اس بات كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے كہ بعد والى آيت نے كھانے والى حرام چيزوں كو چند اشياء ميں محدودكيا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كفران سے مراد حلال روزى كو حرام اور ان سے استفادہ نہ كرنا ہے_

۸_فلاح و بہبود كا تسلسل اور معاشروں كى اقتصادى حيات ، حلال روزى سے بہرہ مند ہونے كا پرتو اور ان سے بہترين استفادہ نيز نا شكرى سے اجتناب ميں مضمر ہے_وضربّ الله مثلاً قرية ...فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا

''فكلوا'' ميں ''فا''اس جملہ كو ما قبل آيا ت پر متفرع كرنے كے ليے ہے يعنى حلال اور پسنديدہ رزق سے استفادہ كروا ور الہى نعمت كا شكر بجالاؤ تا كہ ان لوگوں جيسا تمھارابھى انجام نہ ہو جو آسائش كى دولت سے مالامال تھے ليكن كفران نعمت كى وجہ سے عذاب سے دوچار ہوئے ہيں _

۶۲۹

۹_ نعمتوں كى نابودى ميں كفران نعمت كى تاثير كى طرف توجہ ، قناعت كا باعث اور انسان كو حلال اور پسنديدہ روزى پر اكتفاء كرنے اور ان سے بہتر استفادہ كرنے كا سبب ہے_فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً و اشكروا

۱۰_ اقتصادى اور معاشرتى نعمتوں كا شكر ، ان سے صحيح اور جائز استفادہ كرنا ہے _

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''واشكروا نعمت الله ''جملہ''كلوا حلالاً طيباً'' كے ليے تفسير ہو_

۱۱_ حلال اور دلپذير رزق ،شكرگذارى كے قابل نعمتيں ہيں _فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

۱۲_ فقط ، حلال اور طبيعت انسان كے مطابق خوراك ، انسانوں كے ليے خداوند عالم كارزق ہے نہ كہ حرام اور ناپاك رزق _فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيب مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ ''حلالاً طيباً'' حال موكدّہ ہو_

۱۳_ الہى احكام ، فطرت اور طبيعت كے مطابق ہيں _حلالاً طيبا

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ ''طيب'' كا معنى ايسى چيز ہے كہ جسے انسان نفس كى رضااور مكمل رغبت سے قبول كرے اور قرآن نے ايسى چيز كو حلّيت كے متعلق قرار ديا ہے_

۱۴_ خوراك اور كھانے والى چيزوں كے جواز كا معيار ، ان كا انسانى طبيعت كے مطابق اور شرعى طور حلال ہونا ہے _

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيبا

مذكورہ تفسير اس بنا ء پر ہے كہ آيت شريفہ بعد والى آيت (انمّا حرم عليكم الميتة)كے قرينہ كى بناء پر كھانے والى چيزوں كے جائز اور ناجائز ہونے كو بيان كررہى ہو_

۱۵_ خداوند عالم كے ليئے عبادت كے مخصوص ہونے پر اعتقاد، اس كى نعمتوں كے شكر كو مستلزم ہے _

واشكروا نعمت الله ان كنتم اياّه تعبدون

جملہ''ان كنتم ايّا ه تعبدون'' كا ''اشكروا'' كے ليے جملہ شرطيہ كى صورت ميں آنا ، شكر اور توحيد عبادى پر اعتقاد كے درميانناقابل انفكاك

۶۳۰

اتصال اور لازمہ كو بيان كررہا ہے _

آسائش :آسائش كے باقى رہنے كے اسباب ۸

احكام:۱۴

اشياء خود دونوش :اشياء خوردونوش كى حلّيت كے شرائط ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كا رزق وروزى ۱۲; الله تعالى كى رازقيّت ۴،۵

انسان:انسانوں كى روزي۵

دين:دين كا فطرتى ہونا۱۳

ذكر:كفر ان نعمت كے ذكر كے آثار ۹

رفاہ و آسودگى :رفاہ و آسودگى كى بقاء كے اسباب ۸

روزي:پاكيزہ روزى ۱،۳،۱۱،۱۲; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۷; حرام روزى ۱۲; حلال روزى ۱۲; حلال روزى سے استفادہ ۱،۲; حلال روزى سے استفادہ كے آثار ۸; روزى كاسرچشمہ ۴،۵; روزى كے حلال ہونے كا فلسفہ ۳

شكر:شكر نعمت ۱۰،۱۱; شكر نعمت كى اہميت ۲; نعمت كے شكر كے اسباب ۱۵

عقيدہ:توحيد عبادى كا عقيدہ ۱۵

قناعت:قناعت كے اسباب ۹

كفران:كفران نعمت ۶،۷; كفران نعمت سے اجتناب كے آثار ۸

مباحات:مباحات كو حرام كرنا ۷

محرمات:محرمات سے اجتناب كے اسباب ۹; محرمات سے استفادہ ۶

نعمت:پاكيزہ نعمت۱۱ ; حلال روزى كى نعمت ۱۱; نعمت سے صحيح استفادہ ۱۰

۶۳۱

آیت ۱۱۵

( إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالْدَّمَ وَلَحْمَ الْخَنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اس نے تمھارے ليے صرف مردار، خون، سور كا گوشت اور جو غير خدا كے نام پر ذبح كيا جائے اسے حرام كرديا ہے اور اس ميں بھى اگر كوئي شخص مضطر و مجبور ہوجائے اور نہ بغاوت كرے نہ حد سے تجاوز كرے تو خدا بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے _

۱_ مرداد ، خون اور سور كا گوشت كھانا حرام ہے _حرّم عليكم الميتة والدم و لحم الخنزير

۲_ ايسے حيوانات كا گوشت كھا نا حرام ہے جن كو ذبح كرتے و قت غيرالله كا نام ليا گيا ہو_

حرّم عليكم الميتة ...ما اهل لغيرالله به

مذدكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ ''ما اہل'' سے مراد حيوانات كو ذبح كرتے وقت غيرخدا جيسے بت و غيرہ كا نام لينا ہو _

۳_ غير خدا كے ليے قربانى شدہ حيوان كا گوشت كھا نا حرام ہے_حرّم عليكم ما اهل لغيرالله به

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ''ما اہل ...'' سے مراد وہ قربانياں ہوں جو مشركين بتوں كے ليے انجام ديتے تھے_

۴_ اسلام كا وسيع پيمانہ پر شرك اور شرك آلودہ ، افعال كے خلاف جہاد _حرّم عليكم ما ا هل لغيرالله به

مذكورہ تفسيراس بناء پر ہے كہ جب خداوند عالم نے حتى اس گوشت كا كھانا كہ جس پر غير خدا كا نام ليا گيا ہو حرام قرارد ديا ہو _

۵_ تمام خوردونوش كى چيزوں ميں پہلا اور بنيادى قاعدہ ، ان كا حلال ہونا ہے_

فكلوا ...حلالاً طيباً ...انما حرّم عليكم الميتة ...وما اهل لغيرالله به

''كلوا'' كا مطلق ہونا اور ''انما حرم'' سے حصر كا استفادہ ، مذكورہ مطب كا فائدہ دے ديا ہے _

۶_ حرام خوردونوش كى چيزيں محدود اور خاص دليل كى محتاج ہيں _انمّا حرّم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير و ما اهل لغيرالله به

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے حلال چيزوں كو ذكر كرنے كے سلسلہ ميں كْلى بيان پر اكتفاء كيا ہے ليكن محرّمات كو عليحدہ عليحدہ اور مشخص كيا ہے_

۶۳۲

۷_ اضطرار اور مجبورى ، حرام شدہ اشياء سے ممنوعيت كو برطرف كرنے كا سبب ہے_

انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فانّ الله غفور رحيم

۸_ جو شخص ، سركشى اور ظلم كے سلسلہ ميں حرام كھانے پر مضطّر و مجبور ہوا ہو تو اسےمضطرّ كے احكام شامل نہيں ہو نگے_انما حرّم الميتة ...فمن اضطرّغير باغ ولا عاد فانّ الله غفور رحيم

۹_ مضطرّ سے حرمت كا بر طرف ہونا اس بات سے مشروط ہے كہ اس نے خود اپنے نفس كو اضطرار سے دوچار نہ كيا ہو_

فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد :حقيقت ميں ''بغي''كا معنى طلب ہے اور ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر ''غير باغ '' سے مراد غير طالب''لا ضطرّار ''ہے يعنى در حالانكہ اپنے آپ كو اضطرار ميں ڈالنے كے در پے نہ ہو _

۱۰_اضطرارى حالت كے برطرف ہوتے ہى حرمت كا حكم لوٹ آتا ہے _

انمّا حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد:

۱۱_اضطرارى حالت ميں حرام سے استفادہ كرنے ميں فقط ضرورى مقدار پر اكتفاء كرنا ضرورى ہے_

انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ والا عاد:

''مضطرّ'' كا ''لا عاد'' ( زياد ہ چاہنے والا نہ ہو ) سے مقيّد ہونا ، گويا اس نكتہ كوبيان كرتا ہے كہ مضطرّ كے ليے اس صورت ميں حرام كھاناجائز ہے جب وہ اس كے كھانے ميں افراط اور زيادہ روى سے كام نہ لے اور اس سے مراد كم سے كم اور بمقدار ضرورت پر اكتفا ء كرناہے _

۱۲_ احكام اورالہى وظائف ميں انسان كى ضرورت اور طاقت كو ملحوظ خاطر ركھا گيا تھے_

انما حرّم عليكم ...فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد: فان الله غفور رحيم

۱۳_ اسلام ، آسان ومعتدل اور انسان كى ضرورتوں اور

۶۳۳

احتياج كے مقابلہ ميں عطوفت پذير دين ہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ: ولا عاد: فان ّ الله غفور رحيم

۱۴_ مضطرّ شخص سے حرمت كى برطرفي، خداوند عالم كى بخشش او ر وسيع رحمت كا جلوہ ہے_

انما حرّم ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

۱۵_ دينى تعليمات ميں سلامتى كى حفاظت اور بدن كى لازم ضروريات كا خصوصى طور پر خيال ركھا گيا ہے_ خداوند عالم نے اضطرارى صور تحال ( بدن كى لازم ضرورت اور جسم كى سلامتى كا حرام خوردونوش كى طرف محتاج ہونا ) ميں حرام اشياء كو حلال قرار ديا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ ہونا ہے _

۱۶_ اضطرار ، شرعى محرمات كى حقيقى قباحت اور خباثت كو دور كرنے كے بجائے فقط ان كى ممنوعيت كوبرطرف كرتاہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

الہى رحمت اور مغفرت كا ذكركرنا ،ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فعل حرام اضطرارى ميں ايك قسم كى قباحت باقى رہتى ہے_

۱۷_ اضطرارى حالت ميں خوردونوش كى حرام اشياء كے جائز ہونے كا حكم خداوند عالم كى طرف سے تمام مكلفين پر ايك احسان ہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

مذكورہ تفسير جملہ ''فان الله غفور ر حيم'' كے علت واقع ہونے سے استفادہ كيا گيا ہے _ چونكہ رحمت اور مغفرت وہاں قابل تصور ہے كہ جہاں كوئي حق ہو اور خدائي حق كا ترك ،محرمات ميں سے ہے پس محرمات كو ترك كرنے كا جواز اس بات پر علامت ہے كہ خداوند عالم كا اپنے بندوں پر خاص لطف و كرم اور احسان ہے _

۱۸_ خداوند عالم وسيع رحمت اور مغفرت كا مالك ہے _فان الله غفور رحيم

احكام:۱،۲،۳،۷،۸

احكام ثانويہ:۷،۹،۱۱،۱۷; احكام ثانويہ كا رفع ۱۰; احكام ثانويہ كى خصوصيات ۱۲; احكام ثانويہ كے شرائط ۱۰

اسلام:اسلام كا آسان وسہل ہونا ۱۳; اسلام كا شرك سے مقابلہ ۴; اسلام كا عطوفت پذير ہونا ۱۳

اضطرار:اضطرار كے آثار ۷،۱۶،۱۷; اضطرار كے احكام ۱۱; اضطرار كے رفع كے آثار ۱۰; اضطرار كے شرائط ۸،۹; اضطرار معمولى ۸; اضطرار ميں سركشى ۸،۹

۶۳۴

الله تعالي:الله تعالى كا احسان ۱۷; الله تعالى كى رحمت ۱۸; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۱۴;الله تعالى كى مغفرتيں ۱۸

انسان:انسان كى ضروريات ۱۲

خوردونوش كى اشياء :حرام خورد ونوش كى اشياء ۱،۲،۳; حلال خوردونوش كى اشياء ۵; خوردونوش اشياء كے احكام ۱،۲،۳

خون:خون كا حرام ہونا ۱

دين:دين اور حقيقت ۱۲،۱۵

ذبيحہ :بغير بسم الله والے ذبيحہ كا حرام ہونا ۲

سلامتي:سلامتى كى اہميت ۱۵

شرعى وظيفہ:شرعى وظيفہ كے رفع كى شرائط ۹،۱۰; شرعى وظيفہ كے رفع كے اسباب ۱۶; شرعى وظيفہ ميں قدرت ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۵

آیت ۱۱۶

( وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـذَا حَلاَلٌ وَهَـذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ )

اور خبردار جو تمھارى زبانيں غلط بيانى سے كام ليتى ہيں اس كى بناپر يہ نہ كہو كہ يہ حلال ہے اور يہ حرام ہے كہ اس طرح خدا پر جھوٹا بہتان باندھنے والے ہوجاؤگے اور جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہيں ان كے لئے فلاح اور كاميابى نہيں ہے_

۱_ اپنے بے بنياد اور جھوٹے فہم كودين كى طرف نسبت دينا حرام اور ممنوع ہے _

۶۳۵

ولا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلالً و هذا حرام

۲_ كسى منطقى و شرعى دليل كے بغير امور كو حلال يا حرام قرار دينا ،حرام اور خداوند عالم نے اس سے منع فرمايا ہے_

ولا تقولوا ...هذا حلل وهذا حرام

۳_ حرمت يا حليت كا حكم فقط شارع مقدس ( خداوند عالم ) كے اختيار و قدرت ميں ہے _

ولا تقولو ا ...هذا حلالً هذا حرام

۴_ بدعت ( بے نبياد اور خود ساختہ حكم كودين كى طرف نسبت دينا) خداوند عالم پر جھوٹى تہمت ہے_

ولاتقولوا هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ''لتفتروا '' ميں لام نتيجہ كے بيان كيلئے ہو_

۵_ دين ميں بدعت پيدا كرنے كا سبب ، بے بنياد اور جھوٹے نظريات اور آراء ہيں _

ولا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والے ،فلاح و كاميابى سے محروم افراد ہيں _ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون

۷_ دين ميں بدعت اور خداوند عالم كى طرف بغير دليل كے احكام كى نسبت دينا، فلاح و كاميابى سے محروميت كا سبب ہے_ولا تقولوا ...هذا حلالً وهذا حرام ...ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون

۸_ فلاح و كاميابى كا راستہ، الہى حلال و حرام كے مقابلہ ميں تسليم خم ہونے كا پرتو ہے_

ولا تقولوا ...هذا حلل و هذا حرام لتفتروا على الله الكذب ...لا يفلحون

يہ تفسير اس آيت كريمہ كے مفہوم سے استفادہ كى بناء پر ہے _

احكام۱،۲:احكام كى تشريع كا سرچشمہ ۳

افترائ:خداپر افتراء باندھنا ۴

الله تعالي:الله تعالى كى خصوصيات ۳; الله تعالى كے نواہي۲

الله تعالى پر افتراء باندھنے والے :الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى محروميت ۶

بدعت :بدعت سے نہى ۲; بدعت كا سبب ۵; بدعت كى حرمت ۲; بدعت كى حقيقت ۴;بدعت كے آثار ۷

۶۳۶

جھوٹ :جھوٹ كے آثار ۵

دين:دين پر افتراء باندھنا ۱; دين ميں بدعت پيدا كرنا ۵; دينى آفات كى پہچان ۱

فرمانبرداري:فرمانبردارى كے آثار ۸

فلاح و كاميابي:فلاح و كاميابى سے محروم ہونے والے ۶; فلاح و كاميابى كے اسباب ۸; فلاح و كاميابى كے موانع۷

محرمات:۱،۲

آیت ۱۱۷

( مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

يہ دنيا صرف ايك مختصر لذت ہے اور اس كے بعد ان كے لئے بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_دين ميں بدعت پيدا كرنے كے ذريعہ حاصل كردہ سود، دوسرے خساروں كى نسبت بہت ہى ناچيز ہے_

ولاتقولوا ...هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الكذب ...لا يفلحون _ متاع قليل ولهم عذاب اليم

ممكن ہے كہ آيت كريمہ سوال مقدر كا جواب ہو وہ اس طرح كہ كفار اور دين ميں بدعت پيدا كرنے والے كيوں دنياوى مال ومتاع سے بہرہ مند ہيں اور كس ليے ان سے دنيا سلب نہيں ہوئي ہے_

۲_ ہر دنياوى فائدہ ،دردناك اْخروى عذاب كے مقابلے ميں ناچيز ہے _متاع قليل و لهم عذاب ا ليم

۳_ بدعت پيدا كرنا ،دردناك اخروى عذاب كا حامل ہے_ولا تقولوا ...هذا حللً وهذاحرام ...متاع قليل ولهم عذاب اليم

۴_ تھوڑى سى دنياوى بہرہ مند ى كے بعد بدعت پيد

۶۳۷

كرنے والوں كا دردناك عذاب سے دوچار ہونا انكى ناكامى پر گواہى ہے _

انّ الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون متاع قليل و لهم عذاب اليم

۵_ امور كا خا تمہ اور انجام، انكى قدر و قيمت كى تشخيص كيلئے ايك شائستہ معيار ہے _متاع قليل ولهم عذاب اليم

۶_ دنياوى زندگى كے متاع كا فانى ہونا ،اسكى حقارت اور پستى پر دليل ہے_متاع قليل و لهم عذاب اليم

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ''قليل'' سے قلت زمانى مراد ہو_ اس بناء پردنياوى كو تاہ بہرہ مندى كے مقابلہ ميں آخرت كا دردناك عذاب قرار پانا ،مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

امور:امور كا انجام ۵

بدعت:بدعت كا زيان۱;بدعت كے منافع كى بے وقعتي۱;بدعت كى سزا ۳

دنيا:ديناسے تھوڑ استفادہ۴

فلاح و كاميابي:فلاح و كاميابى سے محروم افراد۴

عذاب:اخروى عذاب۲; اخروى عذاب كى دردناكى ۲،۳; اخروى عذاب كے اسباب۳; اخروى عذاب كے مراتب ۲،۳;اہل عذاب ۴

قيمت كى تشخيص:قدر و قيمت كا معيار ۵

مادى وسائل :مادى وسائل كا فناء ہونا ۶; مادى وسائل كى بے وقعتى كے دلائل۶

منافع:دنياوى منافعوں كى بے وقعتي۲

۶۳۸

آیت ۱۱۸

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اور ہم نے يہوديوں كے لئے ان تمام چيزوں كو حرام كرديا ہے جن كا تذكرہ ہم پہلے كرچكے ہيں اور يہ ہم نے ظلم نہيں كيا ہے بلكہ وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے _

۱_خداوند عالم كى جانب سے يہوديوں پر اصل محرمات كے علاوہ بعض حلال چيزوں كا حرام ہونا_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل

آيت ما قبل ميں محرمات كے ذكر كے بعد ممكن ہے كہ كوئي شخص يہ سوال كرے كہ يہود پر كس ليئے اصلى محرمات كے علاوہ دوسرے امور كو بھى ممنوع قرار ديا گيا ہے؟ تو خداوند عالم اس سوال كے جواب ميں فرماتاہے : يہ اضافى محرمات فقط انكے خاص كردار كى وجہ سے ہے اس ليئےيہ ثابت اور باقى نہيں رہے گئيں _

۲_ تما م امتوں ميں فقط اہل يہودزيادہ اور سخت ترين شرعى وظائف انجام دينےكے ذمہ دار قرار پاتے تھے_

وعلى الذين هادو احرّمنا

''على الذين'' جارو مجرور فعل ''حرّمنا '' كے متعلق ہے اور اسكا فعل پر مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے _

۳_ دوسرى اقوام كى نسبت اہل يہودكيلئے زيادہ شرعى وظائف ،انكى سزا ومجازات كے سبب تھے نہ كہ ان سے ضررو مفسدہ دور كرنے كيلئے _وعلى الذين هادوا حرّمنا

دين ميں كسى چيز كا حرام قرار پانا، مفسدہ اور ضرر كو دور كرنے كيلئے ہے اور اہل يہود كيلئے خصوصى طور پر حرمت اس مطلب كو بيان كررہى ہے كہ يہ حرمت كسى اور امركى وجہ سے ہے وگرنہ تمام مكلفين كيلئے يہ چيزيں حرام ہوتيں اور جملہ ''و لكن كانوا انفسهم يظلمون'' بتاتا ہے كہ اس تحريم كا فلسفہ انكے ظلم كى سزا تھى اور قابل ذكر ہے كہ ( آيت نمبر۱۲۶) سورہ انعام) كے جملہ ''جز ينا ہم بغيہم'' ميں اس كى وضاحت كى گئي ہے_

۴_ بعض حلال چيزوں كو اہل يہودپر حرام كرنا ، الہى ستم كے بجائے خود انكے ظالمانہ كردار كا عكس العمل اور سزا تھى _

وعلى الذين هادو احرّمنا وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۶۳۹

۵_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان محرمات سے جنہيں فقط قوم يہود كيلئے حرام قرار ديا گيا تھا وحى كے ذريعہ آگاہ ہوئے_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل

۶_ خوردونوش اشياء كى اصل حرمت تمام شريعتوں ميں جارى ہے _

وعلى الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

جيسا كہ اس آيت اور ما قبل آيت كے باہمى ارتباط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ آيت كريمہ اس سوال مقدر كے مقام جواب ميں ہے كہ كسى ليے اہل يہود كو زيادہ تكاليف كامكلف ٹھرايا گيا ہے _ ليكن مقام بيان ميں يہ نہيں كہاگيا ہے كہ ہر شريعت كى مخصوص تكليف ہے بلكہ شرعى وظائف كى يكسانيت كو بتلايا گيا ہے_ اور اسى بناء پر اہل يہودكے ظالمانہ كردار كو بعض حلال چيزوں كو حرام قرار دينے كى دليل كے طور پر ذكر كيا گيا ہے _

۷_ خداوند عالم،دينى تكاليف ميں بے عدالتى اور بندوں پر ظلم كرنے سے منزّہ ہے_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمناهم

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے ميں انسان كا ظالمانہ اور دائمى كردار موثر ہے_و ما ظلمنا ولكن كانوا انفسهم يظلمون

فعل مضارع''يظلمون'' فعل ''كانوا'' جو كہ ''يظلمون ''كے مضمون كى تاكيد كيلئے آياہے كے ضميمہ كيساتھ استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۹_ ممكن ہے كہ بعض الہى محرمات كا جعل ،ان ميں مفسدہ وضرر موجود ہونے كى بناء پر نہ ہو بلكہ سزا كى خاطر ہو_

و على الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمناهم ولكن كانواانفسهم يظلمون

اہل يہود كيلئے خاص محرمات ،خود انكے كردار كى سزا تھى اور اگروہ ظلم نہ كرتے تو ان امور ميں كوئي مفسدہ ايسانہيں تھا كہ ان كو حرام قرار ديا جاتا_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل يہودكے محرمات ۵; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحي۵

احكام:

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779