تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212474 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

خيال ہے_و جعلوا لله مما ذرأى من الحرث و الانعم نصيباً فقالوا هذا لله بزعمهم

۴_ زراعت اور مويشيوں كى پرورش، زمانہ جاہليت كے لوگوں كے (دوبڑے) ذرائع درآمد تھے_

مما ذرأى من الحرث والانعم

۵_ شرك، مشركين كے خيالات و اوہام كا پيدا كردہ ايك بے بنياد عقيدہ ہے_

فقالوا هذ لله بزعمهم و هذا لشركاء نا فما كان لشركاء هم

شركاء كى مشركوں كى طرف نسبت دينانہ كہ خدا كى طرف يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جسے وہ خدا كا شريك قرار ديتے ہيں وہ فقط ان كى خام خيالى اور من گھڑت ذہنى توہمات ہيں _

۶_ مشركين بتوں پر اعتقاد ركھنے كے ساتھ ساتھ ''اللہ'' كے بھى معتقد تھے_فقالوا هذا لله بزعمهم و هذا لشركاء نا

۷_ مشركين، جس مال كو خداوندمتعال كے ليے مختص كرتے تھے، اسے اپنے شريكوں (بتوں ) كے ليے خرچ كر ڈالتے تھے_فما كان لله فهو يصل الى شركاء هم

۸_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ خيالى شريكوں كے حصے كو راہ خدا ميں صرف كرنے كو ناجائز سمجھتے تھے_

فما كان لشركاء هم فلا يصل الى الله و ما كان الله فهو يصل الى شركاء هم

۹_ خداوندمتعال كا حصہ بتوں اور دوسرے خيالى شريكوں كے ليے مصرف كرنا اور بتوں كا حصہ خداوند متعال كے ليے مصرف نہ كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كا بے انصافى پر مبنى ايك فيصلہ تھا_فما كان لشركاء هم ساء ما يحكمون

مفسرين كے مطابق فعل ''يصل'' اور لا ''يصل'' سے مراد يہ ہے كہ يہاں انشائے مشركين كى خبر دى جارى ہے يعنى مشركين جس چيز كو خداوند متعال كا حصہ قرار ديتے ہيں اسے بتوں پر خرچ كرنا جائز سمجھتے ہيں (مثلا بتكدہ كے اخراجات و غيرہ كے ليے) ليكن اس كے برعكس (يعنى بتوں كا حصہ خداوندمتعال كے ليے خرچ كرنے) كو روا نہيں سمجھتے_

۱۰_ ايام جاہليت كے مشركين كا خدا اور بتوں كے درميان مقابلہ كرتے ہوئے غلط اور بدترين قضاوت كرنا اور بتوں كو خداوند متعال پر ترجيح دينا_فما كان لشركاء هم ساء ها يحكمون

۱۱_ خداوندمتعال كے بارے ميں ظن و گمان اور خيال پر مبنى قضاوت كرنا اور كوئي بات كہنا ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

۴۲۱

و جعلوا الله ساء ما يحكمون

اللہ تعالى :ايام جاہليت اور اللہ پر اعتقاد ۶

جاہليت :دوران جاہليت ميں اقتصادى ذرائع ۴

زكات :ايام جاہليت ميں زكات ۳، ۹; ايام جاہليت ميں غلات كى زكات ۱، ۲:ايام جاہليت ميں مويشيوں كى زكات ۱، ۲

شرك :شرك كا خلاف منطق ہونا ۵; منشائے شرك ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲، ۳، ۵، ۱۰

قضاوت :خداوندمتعال كے بارے ميں قضاوت ۱۱; قضاوت ميں ظن و گمان ۱۱ ; ناپسنديدہ فيصلہ اور قضاوت ۹; ناپسنديدہ قضاوت پر سرزنش ۱۱

كھيتى باڑى :ايام جاہليت ميں كھيتى باڑى ۴

مشركين :ايام جاہليت ميں مشركين ۱،۲،۹،۱۰;مشركين اور بتوں كا حصہ ۱، ۲ ۷، ۸، ۹;مشركين اور خدا كا حصہ ۱،۲،۳،۷،۸،۹; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۶; مشركين كا ناپسنديدہ عمل۷،مشركين كى بت پرستى ۶،۱۰; مشركين كى بصيرت ۳،۵،۸،۱۰; مشركين كى قضاوت ۱۰

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں مويشيوں كى پرورش ۴

۴۲۲

آیت ۱۳۷

( وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ان شريكوں نے بہت سے مشركين كے لئے اولاد نكے قتل كوبھى آراستہ كرديا ہے تا كہ ان كو تباہ و برباد كرديں اد ران پردين كو مشتبہ كرديں حالانكہ خدا اس كے خلاف چاہ ليتا تو يہ كچھ نہيں كرسكتے تھے لہذا آپ ان كو ان كى ا فترار پردازيوں پر چھوڑ ديں او ررپريشان نہ ہوں

۱_ خداوندمتعال كے ساتھ خيالى اور وہمى شريكوں كے ليے قربانى كرنا اور اولاد كو قتل كرنا زمانہ جاہليت كے مشركين كى بدترين رسم تھي_ساء ما يحكمون، و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

آيہء شريفہ ميں اولاد كو قتل كرنے كى تزيين ''شركائ'' كى جانب منسوب نہيں كى گئي_ لہذا احتمال ہے كہ بتوں كے آگے اولاد كى قربانى مراد ہو_ اگر چہ ايام جاہليت ميں عرب دوسرى وجوہات كى بنا پر بھى اپنى اولا كو قتل كرتے تھے مثلاً فقر اور بيٹى كو باعث ننگ و عار سمجھنے كى وجہ سے_

۲_ عصر جاہليت كے بہت سے مشركين كى نظر ميں اولا كوقتل كرنا ايك اچھا اور شائستہ فعل تھا_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۳_ مشركين كى نظروں ميں اولاد كے قتل كے شائستہ اور اچھا ہونے كا (سب سے بڑا) سبب، ان كا خيالى معبودوں ، خداؤں اور بتوں پر اعتقاد تھا_و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤ هم

۴_ كسى كام كى اچھائي اور برائي كى تعيين كرنے اور اس كى توجيہ كرنے ميں كائنات كے بارے ميں انسانى نظريئے كردار_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۴۲۳

شركاؤهم

۵_ پورے حقائق بيان كرنا اور مبالغے سے بچنا، ايك ايسا معيار ہے كہ دوسروں تك خبر نقل كرنے ميں جس كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_زين لكثير من المشركين

۶_ ناشائستہ اور خلاف فطرت، اعمال كى جانب انسانى رجحان (كا سب سے بڑا) سبب، اسكے جاہلانہ اور شرك آلود عقائد ہيں _و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤهم

۷_ بہت سے دوسرے مشركين كے برعكس، زمانہء جاہليت كے بعض مشركين اولاد كے قتل كو اچھا اور شائستہ كام نہيں سمجھتے تھے_كذ لك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۸_ كسى كام كو اچھا سمجھنا، انسان كو اسے انجام دينے پر واردار كرنے ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

زين لكثير من المشركين قتل اولادهم شركاؤهم

۹_ خداوندمتعال كے ليے اموال ميں سے ايك حصہ مقرر كرنا اور اس كے خيالى شريكوں كے ليے بھى ايك حصہ مقرر كرنا اور پھر خداوندمتعال كے حصے كو شريكوں كے ليے خرچ كرنے كو جائز قرار دينا_ (چند ايك) ايسے كام ہيں جنہيں زمانہ جاہليت كے مشركين اچھا اور قابل تحسين سمجھتے تھے_و جعلوا لله ما ذرأى من الحرث كذلك زين لكثير من المشركين

اسم اشارہ ''كذلك'' گذشتہ آيت كى جانب اشارہ ہے_ اور اس ميں ''كاف'' تشبيہ، اس شباہت كا بيان ہے جو اس كام (اولاد كے قتل) كى تزيين اور گذشتہ آيت (حصے مقرر كرنے و غيرہ) كى تزيين كے درميان پائي جاتى ہے_

۱۰_ لوگوں كو دين كے بارے ميں غلط فہمى اور اشتباہ ميں مبتلا كرنے اور انھيں بدبختى و ہلاكت ميں ڈالنے كے ليے گمراہ كرنے والے افراد كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك، انكا برے اعمال كو زينت دے كر پيش كرنا ہے_

و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

۱۱_ خداوندمتعال كے فرضى شريك، ناروا اعمال كو زينت ديكر، مشركين كے ليے دين كے بارے ميں غلط فہمى و سرگردانى اور ہلاكت و بدبختى كے اسباب فراہم كرتے ہيں _و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

''ردي'' بمعنى ہلاكت اور ''لبس'' بمعنى اشتباہ ہے_

۴۲۴

۱۲_ خيالى و فرضى شريك، اذن خدا سے، مشركين كو ہلاكت و سرگردانى ميں ڈالتے ہيں _و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۳_ خداوندمتعال كے فرضى شريكوں (جنات اور بتوں ) كى جانب سے مشركين كو ہلاكت و بدبختى ميں ڈالا جانا اور انھيں گمراہ كيا جانا_ مشيّت الہى كے تابع ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۴_ مشيت الہى ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۵_ شرك و توحيد كا راستہ انتخاب كرنے ميں انسان كو تكوينى اختيار حاصل ہونا_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۶_ پيغمبر(ص) فقط انسان كى ہدايت و ارشاد كے ذمہ دار ہيں نہ اسے زبردستى مقصد تك پہچانے كے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۷_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) مشركين اور انكے جھوٹ كى پروانہ كريں _فذرهم و ما يفترون

۱۸_ بعض لوگوں كا ناقابل ہدايت ہونا ايك ايسى حقيقت ہے جسے تبليغ كے دوران مد نظر ركھنا چاہيئے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۱۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، اس پر افتراء و جھوٹ باندھنا ہے_فذرهم و ما يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا ہدايت كرنا۱۶; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري۱۷ ; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود۱۶

افترا :افترا كے موارد ۱۹; خدا پر افترا ۱۹

انسان :اختيار انسان ۱۵; ناقابل ہدايت انسان ۱۸

ابھارنا (تحريك كرنا) :ابھارنے و تحريك كرنے كے علل و اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں (خداؤں ) كا حصہ مقرر كرنا ۹; باطل معبودوں كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۳

بت پرستى :بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۸

۴۲۵

توحيد :توحيد كے انتخاب ميں اختيار ۱۵

جاہليت :زمانہ جاہليت كى رسوم ۱، ۷

جبر و اختيار : ۱۵

خبر :خبر نقل كرنے كى شرائط ۵

خدا تعالي:اذن خدا ۱۲; مال ميں سے خدا كا حصہ مقرر كرنا ۹;مشيت خدا ۱۳; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۱۴

دين :دين ميں زبردستى ۱۶; دين ميں متحير ہونے كے اسباب ۱۱

رسوم :ناپسنديدہ رسومات ۱

شبہات :دين كے بارے شبہہ ڈالنا ۱، ۱۱; شبہہ كے عوامل ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۶، ۱۹; شرك ميں اختيار ۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے آثار ۳;باطل معبودوں پر عقيدہ ۳; جاہلانہ عقيدے كے آثار ۶

عمل :عمل كو زينت دينے كے آثار ۸; عمل كے اچھا ہونے كى تحليل، ۴; عمل كے براہونے كى تحليل ۴; ناپسنديدہ عمل كو زينت دينا، ۲، ۳، ۱۰، ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۶

غلو :غلو سے اجتناب ۵

فرزند كشى :ايام جاہليت ميں فرزند كشى ۱، ۲، ۷

قربانى :بتوں كے ليے اولاد كى قربانى ۱

گمراہ كرنے والے افراد :گمراہ كرنے والوں كى سازش ۱۰

مشركين :زمانہ جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۷، ۹; مشركين سے بے اعتنائي ۱۷; مشركين كا اولاد كشى كو زينت دينا ۳; مشركين كا باطل عقيدہ ۳; مشركين كا عمل كو زينت دينا ۹; مشركين كى حيرت ۱۱، ۱۲; مشركين كى دروغگوئي ۱۷; مشركين كى گمراہى ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۱، ۱۲، ۱۳

ميلانات :ناپسنديدہ ميلانات كے علل و اسباب ۶

نظريہ كائنات :

۴۲۶

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_

۴۲۷

۳_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا اور بتوں كے ليے وقف كيے گئے حيوان اور زراعت ميں سے كھانے كو، جس كے ليے چاہتے، جائز قرار ديتے تھے_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين بعض چوپايوں پر سوار ہونے كو حرام سمجھتے تھے_و انعم حرمت ظهورها

۵_ عصر جاہليت كے مشركين كا جان بوجھ كر، بعض حيوانوں كوذبح كرتے وقت خدا كا نام نہ لينا_

و انعم لا يذكرون اسم الله عليها

۶_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنے بنانے ہوئے فرضى و خيالى قوانين اور رسم و رواج كو خداوند متعال سے منسوب كرتے تھے_و قالوا هذه انعم افتراء عليه

۷_ (بعض مويشيوں اور زرعى پيداوار ميں سے كھانے اور بعض چوپايوں پر سوار ہونے كى ممانعت اور بعض حيوانوں كو ذبح كرتے وقت عمداً خدا كا نام نہ لينے كے بارے ميں ) خداوندمتعال پر افترا و جھوٹ باندھنے كے سبب خداوندمتعال كى طرف سے مشركين كے ليے عذاب كا وعدہ ديا جانا_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۸_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا، كبيرہ گناہ ہے اور عذاب كا باعث بنتاہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۹_ قانون گھڑنا اور اسے خداوندمتعال سے منسوب كرنا، گناہ كبيرہ ہے_و قالوا و سيجزيهم بما كانوا يفترون

افترا :خدا پر افترا كا گناہ ۸، ۹; خدا پر افترا كى سزا ۷، ۸

بدعت :بدعت كا گناہ ۹

جاہليت :ايام جاہليت ميں خدا پر افترا ۶، ۷; رسوم جاہليت ۱، ۴، ۵

حيوانات :جاہليت كے دوران حرام حيوانات ۱، ۲، ۷; جاہليت كے دوران حيوانات كا ذبح ہونا ۵; جاہليت ميں حيوانات كے موقوفات، ۳

خدا تعالي:نام خدا ۵، ۷; وعيد خدا ۷

ذبح :

۴۲۸

ذبح كے وقت بسملہ كا ترك ۵، ۷

زراعت :ايام جاہليت ميں وقف شدہ زراعت ۳

سوارى :جاہليت كے دور ميں حرام سوارى ۴، ۷

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

غلات :جاہليت كے دوران حرام غلات ۱، ۲، ۷

كيفر :كيفر كے اسباب ۸

گناہ :كبيرہ گناہ ۸، ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷

مشركين :افترا باندھنے والے مشركين كى سزا ۷; دوران جاہليت كے مشركين، ۳، ۴، ۵; مشركين اور مال ميں سے بتوں كا حصہ ۲، ۳; مشركين اور مال ميں سے خدا كا حصہ ۲، ۳; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى بدعت گذارى ۶;مشركين كے افترا ۷

وقف :زمانہ جاہليت ميں وقف ۳

آیت ۱۳۹

( وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَـذِهِ الأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاء سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ إِنَّهُ حِكِيمٌ عَلِيمٌ )

او ركہتے ہيں كہ ان چو پاؤں كے پيٹ ميں جو بچّے ہيں وہ صرف ہمارے مردوں كے لئے ہيں او رعورتوں پر حرام ہيں _ ہاں اگر مردا رہوں تو سب شريك ہوں گے ، عنقريب خدا ان بيانات كا بدلہ دے گا كہ وہ صاحب حكمت بھى ہے اور سب كا جاننے والابھى ہے

۱_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا يا بتوں كے ليے وقف كيئے گئے مويشوں كے پيٹ سے نكالے گئے بچوں (جنين) كو زندہ ہونے كى صورت ميں مردوں كے ليے جائز اور عورتوں كے ليے حرام سمجھتے تھے_

۴۲۹

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا

''ازواج'' سے اس كے متقابل قرينے (ذكور) كے مطابق، مطلقا:: ''عورت'' مراد ہے نہ كہ ان كى بيوياں _

۲_ ان مويشيوں كاكھانا كہ جو ايام جاہليت كے مشركين كے خيال ميں خدا كا حصہ ہيں يا دوسرے معبودوں (بتوں ) كا حصہ ہيں ان كى نظر ميں جائز نہيں ہے_و قالوا هذه الانعم و حرث حجر لا يطعمها و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة

''ھذہ الانعام'' ان خاص چوپايوں كى جانب اشارہ ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث كى گئي ہے، اس آيت سے بھى كہ جو ان حيوانات كے جنين كے كھانے كے جواز كے بارے ميں ہے، مشركين كى نظر ميں اس كى تحريم كا پتہ چلتاہے_

۳_ عصر جاہليت كے مشركين خدايا بتوں كےلئے وقف شدہ حيوانات كے مردہ جنين سے استفادہ كرنا عورتوں اور مردوں دونوں كےليے جائز سمجھتے تھے_و محرم على ازو جنا و ان يكن ميته فهم فيه شركاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين كى نظر ميں ، بعض، موارد ميں مويشوں كے مردہ جنين كا كھانا جائز تھا_

و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

۵_ عصر جاہليت كے مشركين عورت كو ايك پست مخلوق اور مرد كو اس پر برترى اور شرافت كى حامل مخلوق سمجھتے تھے_خالصة لذكورنا و محرم على ازو جنا و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

مشركين كى نظر ميں مردوں كے ليے زندہ جنيں كا حلال ہونا اور عورتوں كے ليے مردہ جنين كا حلال ہونا، عورت كے بارے ميں ان كے نظريہ كى حكايت كررہاہے_

چونكہ وہ فقط جنين كے مردہ ہونے كى صورت ميں ، اسكا كھانا عورتوں كے ليے جائز سمجھتے تھے_

۶_ خدا كى طرف اپنے بناے ہوئے قوانين اور ناروا صفات كى نسبت دينے والے مشركين كے ليے، عذاب الہى آمادہ ہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون_ و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۷_ خداوند پر افترا باندھنے اور اسكى جانب خود ساختہ قوانين كى نسبت دينے والوں كے ليے، اس كا عذاب آمادہ ہے_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۸_ خداوند حكيم (حكيمانہ اور مستحكم كام انجام دينے والا) اور عليم (سب سے زيادہ جاننے والا) ہے_

انَّه حكيم عليم

۴۳۰

۹_ قيامت كے دن انسان كے عقائد اور اعمال اسكے دامن گير ہوجائيں گے_سيجزيهم وصفهم

۱۰_ عصر جاہليت كے مشركين كے بناے ہوئے قوانين و مقررات كا بے بنياد ہونا نيز حكمت سے خالى اور جاہلانہ ہونا_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

جملہ ''انہ حكيم عليم'' ان لوگوں كى طرف كنايہ و تعريض كى حيثيت ركھتا ہے كہ جو اپنے خيالات و گمان كى بنياد پر بغير علم و حكمت كے احكام و قوانين وضع كرتے ہيں ، جيسا كہ عصر جاہليت كے مشركين كرتے تھے_

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب خود ساختہ احكام و قوانين كى نسبت دينے والوں كو عذاب دينا، ايك حكيمانہ و عالمانہ سزا ہے_سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

۱۲_ جو سزائيں اور عذاب خداوندمتعال مقرر كرتاہے وہ سب عالمانہ اور حكيمانہ ہيں _

سيجزيهم وصفهم انه حكيم عليم

۱۳_ عورت و مرد سے مربوط قوانين ميں جاہلانہ اور ناروا عدم مساوات سے بچنے كى ضرورت_

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا سيجزيهم وصفهم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم ۸

افترا :خدا پر افترا باندھنے كى سزا ، ۶، ۷، ۱۱

بدعت :بدعت كى سزا ،۶، ۷

جاہليت :جاہليت كى رسوم ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; جاہليت ميں جنين كھايا جانا ۱، ۳، ۴;رسوم جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰; قوانين جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰

خدا تعالي:خداوند متعال كى مقرر كر وہ سزائيں ۶;خدا كى مقرر كردہ، سزاؤں كى خصوصيت ۱۱، ۱۲

سزا:سزا كے اسباب ۶،۷;سزا و جزا كا نظام ۱۱

عدم مساوات:عدم مساوات (عدم مساوات) سے بچنا ۱۳

عقيدہ :

۴۳۱

عقيدے كے اخروى آثار ۹

عمل :عمل كے اخروى آثار ۹

عورت :عورت زمانہ جاہليت ميں ۱، ۵;عورت كے حقوق ۱۳

قانون گذارى :قانون وضع كرنے كا معيار ۱۳; قانون وضع كرنے ميں عدم مساوات ۱۳

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲

مرد :مرد عصر جاہليت ميں ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰ ; مشركين اور بتوں كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين اور خدا كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين كى سزا، ۶

نظام جزائي : ۱۲

وقف :بتوں كے ليے وقف ۱، ۳; وقف اور ايام جاہليت ۱، ۳

۴۳۲

آیت ۱۴۰

( قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَهُمْ سَفَهاً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ اللّهُ افْتِرَاء عَلَى اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

يقينا وہ لوگ خسارہ ميں ہيں جنھوں نے حماقت ميں بغير جانے بوجھے اپنى اولاد كو قتل كرديا و رجو رزق خدا نے انھيں دياہے اسے اسى پر بہتان لگا كر اپنے اوپر حرام كرليا _ يہ سب بہك گئے ہيں او رہدايت يافتہ نہيں ہيں

۱_ عصر جاہليت كے مشركين كى عادات اور سنن ميں سے ايك اولاد كو (قربانى كے عنوان سے) قتل كرنا اور خداوند متعال كى حلال كردہ روزى كو حرام قرار دينا تھا_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۲_ اولاد كى قربانى كرنا ايك احمقانہ اور جاہلانہ كام ہے_قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۴۳۳

۳_ (قربانى كے عنوان سے) اولاد كو قتل كرنا اور رزق الہى كو حرام قرار دينا نقصان اور خسارے كى واضح علامت ہے _

قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۴_ جہالت اور سفاہت، انحراف اور خسارے كا سبب ہے_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۵_ جن قوانين اور مقررات كى بنياد علم پر نہ ہو وہ خسارے كا باعث بنتے ہيں _

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' جيسى صفت، مشركين كے جاہلانہ كاموں كا اصلى سبب بيان كررہى ہے، اور اس كا سبب ہونا ہى اس كو عموميت عطا كرتاہے_ يعنى ہر وہ قانون اور رسم جو علم پر مبنى نہ ہو، خسارے كا باعث ہوگي_

۶_ زمانہ جاہليت كے مشركين اولاد كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى سفاہت اور بے وقوفى سے آگاہ نہيں تھے_

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' ميں ''بائ'' كا معنى ملابست (تعلق) اور ''سفھا'' كى صفت ہے لہذا آيت كا معنى يہ ہوجائے گا، علم سے خالى سفاہت_

۷_ خداوند متعال كے عطا كردہ ہر رزق سے انسان كا استفادہ كرنا حلال ہے مگر جسے خود خداوندمتعال حرام قرار دے_

و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله

۸_ خداوندمتعال كى دى ہوئي روزى كو خودسرى كرتے ہوئے حرام قرار دينا (يعنى نامشروع زھد)ايك حرام فعل اور خداوندمتعال پر كھلا جھوٹ و افترا باندھنا ہے_قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۹_ جاہلانہ قوانين وضع كركے انھيں خداوندمتعال سے منسوب كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كى خصوصيت ہے _

و جعلوا لله و حرموا مارزقهم الله افتراء على الله

۱۰_ زمانہ جاہليت كے لوگ گمراہ اور ہدايت سے دور تھےقد ضلوا و ما كانوا مهتدين

۱۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين، گذشتہ دور ميں بھي، ہدايت كے سرچشمے سے بہرہ مند نہيں تھے_

قد ضلوا و ما كانوا مهتدين

احكام : ۷، ۸

۴۳۴

افترا :خدا پر افترا باندھنا ۸، ۹; موارد افترا، ۸

انحراف :انحراف كے علل و اسباب ۴

جاہليت :جاہليت كے رسم ازدواج ۱، ۶; زمانہ جاہليت كے جاہلانہ قوانين ۹

جاہلين : ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۲، ۴

خدا تعالي:خدا كى طرف سے رزق ۷، ۸

خسارہ:خسارے كى علامتيں ۳; خسارے و زيان كے اسباب ۴، ۵

زھد :منفى زھد ۸

سفاہت :سفاہت و حماقت كے آثار ۲، ۴

سفہا : ۶

فرزندكشى :جاہليت كے دوران اولاد كشى ۱، ۶; فرزندكشى كا خسارہ ۳; فرزندكشى كا منشا ۲

قانون :جاہلانہ قانون كے آثار ۵قانون حليت:۷

قربانى :اولاد كى قربانى ۳; جاہليت كے دوران اولاد كى قربانى ۱

مباحات :ايام جاہليت ميں تحريم ۱; مباح اشياء سے استفادہ ۷; مباحات كى تحريم ۳، ۸

محرمات : ۸

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱; دوران جاہليت كے مشركين كى جہالت ۶;دوران جاہليت كے مشركين كى خصوصيات ۹; دوران جاہليت كے مشركين كى سفاہت ۶; دوران جاہليت كے مشركين كى گمراہى ۱۰، ۱۱

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۱

۴۳۵

آیت ۱۴۱

( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفاً أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

وہ خدا ہے جس نے تختوں پرچڑھائے ہوئے بھى او راس كے خلاف بھى ہر طرح كے باعات پيدا كئے ہيں او ر كھجوراو رزراعت پيدا كى ہے جس كے مزے مختلف ہيں او رزيتون او رانار بھى ہر پيدا كئے ہيں جن بعض آپس ميں ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں او ربعض مختلف ہيں _ تم سب ان كے پھلوں كو جب وہ تيار ہو جائيں تو كھا ؤ او رجب كا ٹنے كا دن آئے تو ان كا حق ادا كرو او رخبردار اسراف نہ كرنا كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ خداوندمتعال ہى نے باغات پيدا كئے كہ جن ميں سے بعض، (باڑھ) پر چڑھائي ہوئي بيليں ، بعض اپنے تنوں پر كھڑے اور بعض زمين پر پڑى ہوئي بيليں ہيں _و هو الذى انشاء جنات معروشت و غير معروشت

''عرش'' كا معنى چھت''جنات معروشت'' وہ باغات كہ جن ميں انگور كے درختوں كے

ليے باڑھ جيسى چھت بناى گئي ہوں ''لسان العرب'' ميں لكھا ہے ''المعروشات الكروم والعرش ما عرشتہ بہ''

۲_ خداوندمتعال ہى باغات اور كھجور كے درخت اور لہلہاتے (سرسبز) كھيت پيدا كرنے والا ہے_

و هو الذى انشاء جنات والنخل والزرع

۴۳۶

۳_ عالم طبيعت كے گوناگون مظاہر قدرت خدا كا جلوہ ہيں _و هو الذى انشاء جنت

۴_ اشياء كو مباح اور حرام قرار دينے كا اختيار فقط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر و هو الذى انشاء

باغات اور انكى پيداوار پر خداوندمتعال كى مالكيت كے بارے مں آيت كى تاكيد گويا مشركين كيلئے ايك تعريض ہے كہ جو بغير صلاحيت كے دوسرے لوگوں كا حصہ مقرر كرتے ہيں يا بعض اموال كو ممنوع قرار ديتے ہوئے بے جا طور پر ان كى حرمت كا حكم لگاتے ہيں جيسا كہ اس قسم كى ممانعت كے چند نمونے گذشتہ آيات ميں گذر چكے ہيں (كہ جن كے مشركين قائل تھے)_

۵_ زرعى پيداوار اور مختلف پھل قدرت الھى كے آثار ميں سے ہے_والزرع مختلفا اكله

''اكل'' كھائے جانے والے پھل اور ثمر كو كہتے ہيں _

۶_ خداوندمتعال ہى زيتون اور انار كے يكساں (ملتے جلتے) اور غير يكساں درخت پيدا كرنے والا ہے_

و هوالذى انشا والذيتون و الرمان متشبها و غير متشبه

۷_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں كى انواع و اقسام ايك دوسرے كے متشابہ ہونے كے باوجود (آپس ميں ) فرق ركھتے ہيں _والزيتون والرّ مان متشبها و غير متشبه

۸_ پھلوں كى (ظاہري) شكل ميں يكسانيت جيكہ كيفيت و ذائقے مختلف ہونا، قدرت خدا كى نشانى ہے_

و هو الذي الزيتون و الرّ مان متشبها و غير متشبه

احتمال ہے آيت ميں زيتون و انار سے مراد ان كے پھل ہوں اس صورت ميں ''متشابہ'' يعنى زيتوں كے پھلوں كا ايك دوسرے سے كے مشابہ ہونا اور اسى طرح انار كے پھلوں ميں بھى شباہت پائي جانا_ ''غير متشابہ'' سے مراد ان پھلوں كا رنگ اور ذائقے كے لحاظ سے ايك دوسرے سے مختلف ہونا ہے جبكہ ان ميں يكسانيت و شباہت بھى موجود ہے_

۹_ انسان كے ليے پھلوں اور زرعى پيداوار كى انواع و اقسام سے استفادہ كرنے كا جواز_

كلوا من ثمرة اذا اثمر

۱۰_ خداوندمتعال نے زرعى محصولات اور پيداوار ميں سے اپنا حق بھى مقرر كيا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاده

صدر آيت كے قرينے سے ممكن ہے ''حقہ'' كى

۴۳۷

ضمير كا مرجع ''اللہ'' ہو_

۱۱_ درخت سے پھل اتارتے وقت اور فصلوں كى كٹائي كے وقت زرعى پيداوار ميں سے كچھ (پھل اور غلات، راہ خدا ميں ) دينے كا ضرورى ہونا_و ء اتوا حقه يوم حصاده

۱۲_ مكہ ميں (ديا گيا) حكم زكات، تمام زرعى محصولات اور پيدوار كو شامل تھا_

جنت وانخل والزرع والزيتون والرمان و اتوا حقه يوم حصاده

پھل اتارنے كے دن زرعى پيداوار ميں سے حق ادا كرنے كا فرمان، خاص قسم كى زرعى پيداوار سے مخصوص نہيں ہے چونكہ دوسرى مكى آيات ميں بھى زكات كا حكم ديا گيا ہے احتمال ہے كہ ''ايتاء حق الحصاد'' كا حكم، اسى زكات كى جانب اشارہ ہو_

۱۳_ زرعى پيداوار ميں سے حقوق (زكات يا حق الحصاد) ادا كرنے كا حكم، مكہ ميں نازل ہوا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاد ه

۱۴_ اسراف (خرچ كرنے اور انفاق كرنے ميں زيادہ روى كرنا) ايك حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و لا تسرفوا

۱۵_ مالى لحاظ سے واجب حقوق ادا نہ كرنا، اسراف ہے_و ء اتوا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه لا يجب المسرفين

۱۶_ خدا نے فضول خرچى كرنے والوں كو اپنى محبت سے محروم كرديا ہے_انه لا يحب المفسرفين

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : لا تصرم بالليل و لا تحصد بالليل و ان حصدت بالليل لم ياتك السؤال و هو قول الله تعالى : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' يعنى القبضه بعد القبضه اذا حصدته و اذا خرج فالحفنة بعد الحفنة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پھل رات كے وقت نہ اتارو اور رات كے وقت كٹائي نہ كرو كيونكہ اگر رات كے وقت كٹائي كرو كے تو فقرا تمہارے پاس نہيں آئيں گے_ جبكہ خدا كا فرمان ہے پيداوار كا حق كٹائي كے دن ہى ادا كردو، يعنى كٹائي كے وقت، دستہ دستہ اور دانے جدا كرتے وقت، مٹھى مٹھى ادا كرو_

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : ان الله يقول : ''و ا توا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه

____________________

۱) كافى ج/ ۳ ص ۵۶۵ ح/۳، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۰ ح ۳۰۲_

۴۳۸

لا يحب المسرفين'' قال : كان فلان له حرث و كان اذا جذه تصدق به و بقى هو و عياله بغير شيء فجعل الله ذلك سرفا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''ء اتوا حقہ ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : ايك شخص كے پاس ايك كھيت تھا_ جب اس كى فصل كى كٹائي كا وقت ہوتا تو سب كى سب فصل صدقے ميں دے ديتا اور اپنے اور اپنے عيال كے ليے كچھ بھى نہ چھوڑتا_ خداوندمتعال نے اس فعل كو اسراف كہا ہے_

۱۹_عبد الله بن سنان عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : سالته عن قوله: ''و ا توا حقه يوم حصاده'' قال: اعط من حضرك من المسلمين وان لم يحضرك الا مشرك فاعطه (۲)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و ء اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر فصل كى كٹائي كے وقت مسلمانوں ميں سے كوئي موجود ہو تو ''حق الحصاد'' كا حق اسے دو_ اور اگر مشرك كے علاوہ كوئي اور نہ ہو تو اسے دے دو_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' قال: حقه يوم حصاده عليك واجب و ليس من الزكاة (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ كٹائي كے دن ''حق الحصاد'' (حق پيداوار) ادا كرنا تم پر واجب ہے_ اور يہ حق، زكات كے علاوہ ہے_

۲۱_عن النبي(ص) فى قوله : ''و اتوا حقه يوم حصاده'' قال : ما سقط من السنبل (۴)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كى توضيح كے سلسلے ميں منقول ہے كہ :

فصل كى كٹائي كے وقت زمين پر گرنے والے خوشہ ''حق الحصاد'' ہيں _

____________________

۱) تفيسر عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹،ح ۱۰۵_ نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۷۱، ح ۳۰۵

۲) تفسير عياشى ج ۱، ص ۳۷۸، ح ۱۰۰_ بحارالانوارج ۹۳، ص۹۶،ح۱۳_

۳) _ تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹ح ۱۰۷، تفسير برہان ج ۱ ، ص ۵۵۷، ح ۱۹_

۴) الدر المنثور، ج۳، ص ۳۶۷_

۴۳۹

آيات خدا :آيات آفاقى ۳

احكام ۱۱، ۲۰:تشريح احكام ۴

اسراف :احكام اسراف ۱۴;اسراف پر سرزنش ۱۴; اسراف كى حرمت۴۱; اسراف كے موارد ۱۵، ۱۸

اسراف كرنے والے :اسراف كرنے والے كى محروميت ۱۶

انار :درخت انار كے پيدائش ۶

انفاق : (راہ خدا ميں خرچ كرنا) :

انفاق ميں اسراف ۱۴; زرعى پيداوار سے انفاق ۱۰، ۱۱

انگور :انگور كے باغ كى پيدائش ۱

باغات :باغات كے پيدا ہونے كا منشاء ۱، ۲

حق الحصاد : ۱۹

حق الحصاد كے احكام ۲۰، ۱۹; حق الحصاد كے مواقع ۲۱

حق اللہ :زرعى پيداوار ميں سے حق خدا ۱۰

خدا تعالي:افعال خدا ۱، ۲، ۶; خالقيت خدا ۱، ۲، ۶; خدا سے مخصوص امور ۴; عالم طبيعت ميں معرفت خدا ۳، ۸; قدرت خدا كى نشانياں ۳، ۵، ۸

درخت :درختوں كا فرق ۷; درختوں كى پيدائش كا منشا ۶; درختوں كى يكسانيت ۷

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زرعى پيداوار:زرعى پيدا وار سے استفادہ۹; زرعى پيداوار كى پيدايش۲، ۵; زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱; زرعى پيداوار كے حقوق ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زكات :احكام زكوة ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹; احكام زكوة كا وضع ہونا ۱۳; زرعى پيداوار ميں سے زكات ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; زكوة ادا كرنے كى اہميت ۱۷;ہجرت سے پہلے كى زكوة ۱۲، ۱۳;

زيتون :درخت زيتون كى پيدائش ۶

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

تعالى كى رحمت ۴

انسان:انسان كى اخروى ضرورتيں ۵; انسان كى معنوى ضرورتيں ۵; انسانون كى پريشاني۲

خود:اپنے آپ سے قيامت كے دن دفاع ۱،۳

ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۶; قيامت كے ذكر كے آثار ۶

سرنوشت:اخروى سرنوشت سے پريشانى ۱; اخروى سرنوشت كے موثر اسباب ۸،۹

سزا كا نظام:۷

عمل:عمل كا مجسم ہونا ۱۱; عمل كى اخروى پاداش ۷،۱۰; عمل كى اخروى سزا ۷،۱۰; عمل كى سزا كا مكان ۱۰; عمل كى سزا كو جھٹلانے والے ۱۰; عمل كى فرصت ۱۰; عمل كے آثار ۸

قيامت:قيامت كے خصوصيات ۱،۳،۷; قيامت ميں دفاع كا بے اثرہونا ۹; قيامت ميں سزا كا نظام ۱۳; قيامت ميں عدالت ۱۲

نيازمندي:بخشنے كى ضرورتيں ۵; رحمت كى ضرورت ۵

ہدايت:ہدايت كازمينہ ۶

آیت ۱۱۲

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَداً مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللّهِ فَأَذَاقَهَا اللّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور اللہ نے اس قريہ كى بھى مثال بيان كى ہے جو محفوظ اور مطمئن تھى اور اس كا رزق ہر طرف سے باقاعدہ آرہا تھا ليكن اس قريہ كے رہنے والوں نے اللہ كى نعمتوں كا انكار كيا تو خدا نے انھيں بھوك او رخوف كے لباس كا مزہ چكھا ديا صرف انكے ان اعمال بناپر كہ جو وہ انجام دے رہے تھے _

۱_خداوند عالم كا مثل اور نظير لانا ، اس كى نعمتوں كي كفران كے قبيح انجام كى تصوير كشى كرنا ہے_

۶۲۱

ضرب الله مثلاً قرية ...فكفرت با نعم الله فا ذقها بما كانوا يصنعون

۲_ اجتماعى و سماجى امن و سكون ،خداوند عالم كى اہم نعمت ہے_قرية كانت ا منه مطمئنة ...با نعم الله

۳_ معاشرہ كى اقتصاد ترقى اور وسيع پيمانہ پرتجارتى معاملات خداوند عالم كى نعمت ہيں _

قرية ...يا تيها رزقها رغداًمن كلّ مكان فكفرت با نعم الله

۴_ معاشرہ كى اقتصادى اور فلاحى ترقى كا حصول ، اجتماعى امن و سكون كے مرہون منت ہے _

قرية كانت ء امنة مطمئنة يا تيها رزقها رغداً من كل مكان

مذكورہ تفسير ''آمنةٌ مطمئنة'' كے بعد جملہ ''يا يتہا رزقہا'' كے ذكر كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے قابل ذكر ہے كہ ابتدا ميں فعل ''كانت'' كا صيغہ ماضى كى صورت ميں ہونا اور اس كے بعد ''يا تيہا'' كا فعل مضارع كى صورت ميں آنا مذكورہ تفسير پر موّيد ہے_

۵_ آسائش و فلاح كے بعد معاشرہ ،الہى نعمتوں كے كفران كے خطرہ سے دوچار ہے_

قرية كانت ا منة مطمئنة ياتيها رزقها رغداً ...فكفرت با نعم الله

۶_ الہى نعمتوں كى ناشكرى كے نتيجہ ميں معاشرہ ، بھوك ، فقر اور ناامنى سے دوچار ہو جاتا ہے_

قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

۷_ ناسپاس معاشرہ كى كم ترين الہى سزا يہ ہے كہ غربت ، بھوك اور ناامنى اسے اپنے لپيٹ ميں لے ليتى ہے_

فاْذاقهاالله منه لباس الجوع و الخوف

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''اذاق'' سزا كے ايك گوشہ كو ظاہر اور چكھانے كى طرف اشارہ ہو اور لباس اس سزا كے اثرات اور پھيلاؤ كى طرف اشارہ ہو_

۸_ بھوك اور ناامنى اہم معاشرتى مصائب ميں سے ہيں _قرية كانت ا منة مطمئنة ...فا ذقها الله لباس الجوع والخوف

۹_ گناہوں كے ليے جديد طريقوں كى ايجاد اور اس كا تسلسل نيز خدا كے مقابلہ ميں نا شكرى ، معاشرتى فقر ، بھوك اور ناامنى كے اسباب ہيں _فكفرت با نعم الله ...بما كانوا يصنعون

مذكورہ تفسير كلمہ''يصنعون'' جو كہ مسبوق بالعدم چيز كو ايجاد كرنے كا معنى بيان كررہا ہے كو مد نظر ركھتے ہوئے كى گئي ہے _

۱۰_ الہى نعمتوں كا شكر ادا كرنا ضرورى ہے_

۶۲۲

فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

۱۱_ خداوند عالم كا امن سے بہرہ مند اور خوشحال قوموں كو اپنى نعمتوں كے كفران كے بارے ميں خبردار كرنا _

قرية كانت ا منة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

۱۲_ معاشرتى گناہ اور ناشكرى ، تمام معاشرہ كے ليے برے آثار كى حامل ہے_

قرية كانت ء امنة ...فكفرت ...فاذا قها الله لباس الجوع والخوف

۱۳_ نعمتوں كى ناشكرى ان كے سلب اور شكر گذارى ان كى بقاء كا سبب ہے _

قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

آيت كے مفہوم سے استفادہ ہوتا ہے كہ اگر ناشكرى انجام نہ پاتى تو نعمتيں بھى سلب نہ ہوتيں _

۱۴_ شہر مكہ كے آباد ہونے كے بعد فقر، بھوك اور ناامنيت كا اس كى طرف رخ كرنا ، الہى نعمتوں كے كفران كا نتيجہ ہے_

ضرب الله مثلاً قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فاذا قها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

مذكورہ تفسير جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے اس احتمال كى بناء پر ہے كہ آيت ميں مثال كا مورد ،شہر مكہ كى قحطى ہے_

۱۵_لوگوں كا فقر او ر بھوك ، معاشرتى نا امنى كا پيش خيمہ ہے _فكفرت با نعم الله فاذاقها الله لباس الجوع و الخوف

خداوند عالم نے كفران نعمت كى سزا سے پہلے فقر و بھوك اور پھر خوف و ناامنى كوبيان كيا ہے ممكن ہے كہ اس سے يہ استفادہ كيا جائے كہ فقر وبھوك معاشرتى ناامنى جيسے چورى و غيرہ كا زمينہ فراہم كرتے ہيں _

۱۶_معاشرتى امن كا حصول، اقتصادى ترقى اور فلاح يا معاشرہ كا فقر ،بھوك اور نا امنى سے دوچار ہونا اس معاشرہ كے افراد كے اعمال كامرہون منت ہے _

وضرب الله مثلاً قرية كانت ء امنة مطمئنة فكفرت با نعم الله فاذا قها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

۱۷_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال ...ان اهل قرية ممّن كان قبلكم كان الله قد اوسع عليهم حتى طغوا فقال بعضهم لبعض: : لو عمدنا الى شيء من هذا النقى فجعلنا ه نستنجى به كان ا لين علينا من الجحارةفلّما فعلوا ذلك بعث الله على ارضهم دواباً اصغر من الجراد فلم يدع لهم شيا خلقه الله الاّ اكله من شجراً ا و غيره فبلغ بهم

۶۲۳

الجهد إلى ان اقبلوا على الذى كانوا يستنجون به فا كلوه وهى القرية التى قال الله ''ضرب الله مثلاً قرية كانت ا منة مطمئنة يا تيها رزقها رغداً من كلّ مكان فكفرت با نعم الله فاذاقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ...تم سے پہلے ايسى بستياں تھيں جہنيں خداوند عالم نے زندگى كى آسائشات سے مالامال كيا تھا يہاں تك كہ انہوں نے سركشى كى اور بعض نے بعض دوسروں سے كہا كہ اگر ہم ان روٹيوں كو ليں اور ان كے ذريعہ استنجا كريں تو يہ ہماريے ليے پتھر سے بہت زيادہ نرم ثابت ہوگا اور كيونكہ انہوں نے ايسا ہى كيا تو خداوند عالم نے ٹڈى سے چھوٹى رينگنے والے مخلوق كو ان كى زمينوں ميں بھيجا جس نے خدا وند عالم كى تمام پيدا كردہ چيزوں درخت و غيرہ كو كھا ليا جس كے نتيجہ ميں سختى اورتنگى اس نيتجہ تك پہنچ گئي كہ ان روٹيوں كو كہ جن سے وہ استنجا كرتے تھے ان كو ليتے اور كھا ليتے تھے اور يہ بستى ہے جس كے بارے ميں خداوند عالم نے فرمايا ہے ''ضرب الله مثلاً قرية ً كانت آمنة ً مطمئنة ...''

آرام و سكون:اجتماعى آرام و سكون كے آثار ۴

آسائش:آسائش كے آثار ۵

آسودہ لوگ:آسودہ لوگوں كو انذار ۱۱

اقتصاد:اقتصادى رشد كے اسباب ۱۶;اقتصادى كے رشد كا زمينہ ۴

امنيت:سماجى امنيت كے آثار ۴; سماجى امنيت كے اسباب ۱۶

الله تعالي:الله تعالى كى سزائيں ۷; الله تعالى كى مہم نعمتيں ۲ ; الله تعالى كے انذار ۱۱

انذار:كفران نعمت سے انذار ۱۱

انجام:برا انجام ۱

بلا:سماجى بلائيں ۸

بھوك:

____________________

۱) تفسيرعياشى ج۲ ص ۲۷۳ ح ۷۹ نورالثقلين ح۳ ص ۹۲ ح ۲۴۸

۶۲۴

بھوك كى بلائيں ۸; بھوك كے آثار ۱۵; بھوك كے اسباب ۹،۱۶

رشد:سماجى رشد كے اسباب ۱۶

رفاہ:رفاہ كے آثار۵

روايت:۱۷

شكر:نعمت كے شكر كى اہميت ۱۰; نعمت كے شكر كے آثار ۱۳

عمل:سماجى عمل كے آثار ۱۶

فقر:فقر كے آثار ۱۵; فقر كے اسباب ۶،۷،۹،۱۶

قرآن:قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۱

كفران:كفران نعمت كا انجام ۱; كفران نعمت كى سزا ۷،۱۷; كفران نعمت كے آثار ۱۳;كفران نعمت كے اجتماعى آثار ۶،۹،۱۲،۱۴

گناہ:گناہ كے اجتماعى آثار ۹،۱۲

معاشرہ:معاشرتى آسيب شناسى ۵، ۶،۱۲،۱۵; معاشرہ ميں كفران نعمت ۵

مشكلات :اجتماعى مشكلات ۸

مكّہ:اہل مكہ كے كفران كے آثار ۱۴; مكہ كى تاريخ ۱۴; مكہ ميں بھوك كے اسباب ۱۴;مكہ ميں فقر كے اسباب۱۴; مكہ ميں نا امنى كے اسباب ۱۴

ناامني:اجتماعى ناامنى كا زمينہ ۱۵; اجتماعى ناامنى كے اسباب ۶،۷،۹،۱۶; ناامنى كى بلائيں ۸

نعمت:اقتصادى رشدكى نعمت ۳;سماجى آرام كى نعمت ۲;سماجى امنيت كى نعمت ۲; نعمت كى بقاء كے اسباب ۱۳; نعمت كے سلب كے اسباب ۱۳; نعمت كے شامل حال كو انذار۱۱

۶۲۵

آیت ۱۱۳

( وَلَقَدْ جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظَالِمُونَ )

اور يقينا ان كے پاس رسول آيا تو انھوں نے اس كى تكذيب كردى تو پھر ان تك عذاب آپہنچا كہ يہ سب ظلم كرنے والے تھے _

۱_ انبياء و رسول ، قوموں كے ليے نعمت ہيں _فكفرت با نعم الله ...ولقد جاء هم رسول منهم

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كريمہ ما قبل آيت ميں ذكر شدہ خداوند عالم كى عطا كردہ نعمتوں ميں سے دوسرے مصداق كو بيان كررہى ہے _

۲_ انبياء اور رسلعليه‌السلام كو عوام الناس اور خود ان كے معاشرہ ميں سے مبعوث كيا گيا ہے _جاء هم رسول منهم

۳_ انبياء اور الہى قائدين كى تكذيب ، خداوند عالم كى نعمتوں كا كفران ہے_فكفرت با نعم الله ...ولقد جاء هم رسول منهم فكذّ بوه

۴_ خود انسانوں اور ان كے معاشرہ ميں سے انبياء كا انتخاب ، رسالت ميں اہم كردار كا حامل ہے_جاء هم رسول منهم

خداوند عالم كا عبارت''رسول ٌ منهم'' ( خود ان ميں سے رسول) كى تصريح كرنا ،ممكن ہے مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_امتوں كا عذاب اور سزا ، ان ميں انبياء بھيجنے كے ذريعہ الہى حجت كو تمام كرنے كے بعد تھا _

لقد جاء هم رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

۶_ معاشرہ كى حيات و بقائ،مادى نعمتوں كے علاوہ معنوى كمالات كے زير سايہ ہے _

يا تيها رزقها رغداً من كلّ مكان ...ولقد جاء هم رسول منهم

جملہ ''يا تيہا رزقہا ...'' ممكن ہے مادى نعمتوں كى طر ف اور ''ولقد جاء ہم رسول منہم'' معنوى اقدار كى طرف اشارہ ہو_

۷_ فقر ، ناامنى اور دنياوى عذاب ،انبياء اور الہى رسولوں كى تكذيب كرنے والوں كى عاقبت ہے _

فا ذا قها الله لباس الجوع و الخوف ...رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

۶۲۶

۸_ رسولوں اور الہى قائدين كى تكذيب ، ظلم اور عذاب، دنياوى مشكلات كا سبب ہے _

رسول منهم فكذّ بوه فا خذهم العذاب و هم ظلمون

۹_ خود انسانوں كا كردار،ان كے خداوند عالم كے وسيع عذاب ميں مبتلاء ہونے كا سبب ہے _

فكذّبوه فا خذهم العذاب و هْم ظلمون

۱۰_اہل مكّہ ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے بعد عذاب سے دوچار ہوئے_

قرية كانت ا منة ...ولقد جاء هم رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ما قبل آيت ميں مذكورہ ''قريہ'' سے مراد''مكہ ''ہو اور (جاء ہم) و (فا خذہم) كى ضيمر يں اہل مكہ كى طرف لوٹ رہى ہوں _

اتمام حجت:اتمام حجت كا كردار۵

اقدار:معنوى اقدار كے آثار ۶

الله تعالي:الله تعالى كا اتمام حجت كرنا ۵; الله تعالى كى سزا كا قانون كے مطابق ہونا ۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے عذاب ۹

امتيں :امتوں پر اتمام حجت۵; امتوں پر عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۵

انبياء:انبياء كا انسانوں ميں سے ہونا ۲; انبياء كى بعثت كے آثار ۵; انبياء كى تكذيب۳; انبياء كى تكذيب كے آثار ۷،۸; انبياء كى ذمّہ دارى ميں موثر اسباب ۴; انبياء كے انسان ہونے كا كردار۴; انبياء كے تقاضے ۲،۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى تكذيب كے آثار ۸

رشد:اجتماعى رشد كے اسباب ۶

سختي:سختى كے اسباب۸

ظلم:

۶۲۷

ظلم كے موارد۸

عذاب:اتمام حجت كے بعد عذاب ۵; دنياوى عذاب كے اسباب ۷; عذاب كے اسباب ۸،۹،۱۰

عمل :عمل كے آثار ۹

فقر:فقر كے اسباب۹

كفران:كفران نعمت ۳

مادى امكانات:مادى امكانات كے آثار ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے آثار ۱۰

مكہ:اہل مكہ پر عذاب ۱۰

ناامني:سماجى نا امنى كے اسباب۷

نعمت:انبياء كا نعمت ہونا ۱

آیت ۱۱۴

( فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلالاً طَيِّباً وَاشْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ )

لہذا اب تم اللہ كے ديئےوئے رزق سے حلال و پاكيزہ كو كھاؤ اور اس كى عبادت كرنے والے ہو تو اس كى نعمتوں كا شكريہ بھى ادا كرتے رہو _

۱_حلال اور پسنديدہ رزق و روزى سے بہرہ مند ہونا ، جائز اور مطلوب ہے_

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاًطيبا

۲_ حلال اور پسنديدہ الہى رزق اور روزى سے بہرہ مند ہونے كے مقابلہ ميں انسان كا شكر ضرورى ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاًطيباً واشكروا نعمت الله

۳_ پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ ہونا ،حلال روزى كے حلال ہونے كا راز اورحكمت ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

مذكورہ تفسير ميں ''حللاً'' ''فكلوا'' كے ليے مفعول بہ اور ''طيباً'' اس كے ليے توضيحى صفت ہے يعنى فقط حلال اورمشروع روزى كھانے كے قابل ہے اور يہ حلال روزى وہى پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ رزق ہے_

۶۲۸

۴_ انسانوں كا تمام رزق و روزى ،خداوند عالم كى طرف سے ہے _يا تيها رزقها ...فكلوا ممّا رزقكم الله

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں ميں موجود تمام رزق كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور ان كا خدا كى عطا كردہ روزى كے عنوان سے تعارف كرايا ہے_

۵_ خداوند عالم ، انسانوں كى ضرورت سے پہلے رزق ان كے اختيار ميں دے ديتا ہے _فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

اس با ت كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''ممّا رزقكم الله '' ميں ''من'' تبعيض كے ليے اوردوسرى طرف خداوند عالم نعمتوں كو كھانے كى تشويق دلاتاہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كچھ روزى خدا ، انسان كے ليے كافى ہے اور اس كے مفہوم سے اس تفسير كا استفادہ ہوتاہے _

۶_ حرام چيزوں سے استفادہ كرنا ، الہى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

يا تيها رزقها رغداً من كل مكان فكفرت با نعم الله فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ''فكلوا ممّا ...حلالاً طيباً'' اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ ما قبل آيت ميں ذكر شدہ كفران سے مراد ، حرام سے استفادہ كرنا ہے _

۷_ حلال اور پسنديدہ رزق كو حرام قرار دينا اور ان سے استفادہ نہ كرنا ،الہى نعمتوں كا كفران ہے_

فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيبا

اس بات كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے كہ بعد والى آيت نے كھانے والى حرام چيزوں كو چند اشياء ميں محدودكيا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كفران سے مراد حلال روزى كو حرام اور ان سے استفادہ نہ كرنا ہے_

۸_فلاح و بہبود كا تسلسل اور معاشروں كى اقتصادى حيات ، حلال روزى سے بہرہ مند ہونے كا پرتو اور ان سے بہترين استفادہ نيز نا شكرى سے اجتناب ميں مضمر ہے_وضربّ الله مثلاً قرية ...فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا

''فكلوا'' ميں ''فا''اس جملہ كو ما قبل آيا ت پر متفرع كرنے كے ليے ہے يعنى حلال اور پسنديدہ رزق سے استفادہ كروا ور الہى نعمت كا شكر بجالاؤ تا كہ ان لوگوں جيسا تمھارابھى انجام نہ ہو جو آسائش كى دولت سے مالامال تھے ليكن كفران نعمت كى وجہ سے عذاب سے دوچار ہوئے ہيں _

۶۲۹

۹_ نعمتوں كى نابودى ميں كفران نعمت كى تاثير كى طرف توجہ ، قناعت كا باعث اور انسان كو حلال اور پسنديدہ روزى پر اكتفاء كرنے اور ان سے بہتر استفادہ كرنے كا سبب ہے_فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً و اشكروا

۱۰_ اقتصادى اور معاشرتى نعمتوں كا شكر ، ان سے صحيح اور جائز استفادہ كرنا ہے _

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''واشكروا نعمت الله ''جملہ''كلوا حلالاً طيباً'' كے ليے تفسير ہو_

۱۱_ حلال اور دلپذير رزق ،شكرگذارى كے قابل نعمتيں ہيں _فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

۱۲_ فقط ، حلال اور طبيعت انسان كے مطابق خوراك ، انسانوں كے ليے خداوند عالم كارزق ہے نہ كہ حرام اور ناپاك رزق _فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيب مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ ''حلالاً طيباً'' حال موكدّہ ہو_

۱۳_ الہى احكام ، فطرت اور طبيعت كے مطابق ہيں _حلالاً طيبا

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ ''طيب'' كا معنى ايسى چيز ہے كہ جسے انسان نفس كى رضااور مكمل رغبت سے قبول كرے اور قرآن نے ايسى چيز كو حلّيت كے متعلق قرار ديا ہے_

۱۴_ خوراك اور كھانے والى چيزوں كے جواز كا معيار ، ان كا انسانى طبيعت كے مطابق اور شرعى طور حلال ہونا ہے _

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيبا

مذكورہ تفسير اس بنا ء پر ہے كہ آيت شريفہ بعد والى آيت (انمّا حرم عليكم الميتة)كے قرينہ كى بناء پر كھانے والى چيزوں كے جائز اور ناجائز ہونے كو بيان كررہى ہو_

۱۵_ خداوند عالم كے ليئے عبادت كے مخصوص ہونے پر اعتقاد، اس كى نعمتوں كے شكر كو مستلزم ہے _

واشكروا نعمت الله ان كنتم اياّه تعبدون

جملہ''ان كنتم ايّا ه تعبدون'' كا ''اشكروا'' كے ليے جملہ شرطيہ كى صورت ميں آنا ، شكر اور توحيد عبادى پر اعتقاد كے درميانناقابل انفكاك

۶۳۰

اتصال اور لازمہ كو بيان كررہا ہے _

آسائش :آسائش كے باقى رہنے كے اسباب ۸

احكام:۱۴

اشياء خود دونوش :اشياء خوردونوش كى حلّيت كے شرائط ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كا رزق وروزى ۱۲; الله تعالى كى رازقيّت ۴،۵

انسان:انسانوں كى روزي۵

دين:دين كا فطرتى ہونا۱۳

ذكر:كفر ان نعمت كے ذكر كے آثار ۹

رفاہ و آسودگى :رفاہ و آسودگى كى بقاء كے اسباب ۸

روزي:پاكيزہ روزى ۱،۳،۱۱،۱۲; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۷; حرام روزى ۱۲; حلال روزى ۱۲; حلال روزى سے استفادہ ۱،۲; حلال روزى سے استفادہ كے آثار ۸; روزى كاسرچشمہ ۴،۵; روزى كے حلال ہونے كا فلسفہ ۳

شكر:شكر نعمت ۱۰،۱۱; شكر نعمت كى اہميت ۲; نعمت كے شكر كے اسباب ۱۵

عقيدہ:توحيد عبادى كا عقيدہ ۱۵

قناعت:قناعت كے اسباب ۹

كفران:كفران نعمت ۶،۷; كفران نعمت سے اجتناب كے آثار ۸

مباحات:مباحات كو حرام كرنا ۷

محرمات:محرمات سے اجتناب كے اسباب ۹; محرمات سے استفادہ ۶

نعمت:پاكيزہ نعمت۱۱ ; حلال روزى كى نعمت ۱۱; نعمت سے صحيح استفادہ ۱۰

۶۳۱

آیت ۱۱۵

( إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالْدَّمَ وَلَحْمَ الْخَنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اس نے تمھارے ليے صرف مردار، خون، سور كا گوشت اور جو غير خدا كے نام پر ذبح كيا جائے اسے حرام كرديا ہے اور اس ميں بھى اگر كوئي شخص مضطر و مجبور ہوجائے اور نہ بغاوت كرے نہ حد سے تجاوز كرے تو خدا بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے _

۱_ مرداد ، خون اور سور كا گوشت كھانا حرام ہے _حرّم عليكم الميتة والدم و لحم الخنزير

۲_ ايسے حيوانات كا گوشت كھا نا حرام ہے جن كو ذبح كرتے و قت غيرالله كا نام ليا گيا ہو_

حرّم عليكم الميتة ...ما اهل لغيرالله به

مذدكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ ''ما اہل'' سے مراد حيوانات كو ذبح كرتے وقت غيرخدا جيسے بت و غيرہ كا نام لينا ہو _

۳_ غير خدا كے ليے قربانى شدہ حيوان كا گوشت كھا نا حرام ہے_حرّم عليكم ما اهل لغيرالله به

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ''ما اہل ...'' سے مراد وہ قربانياں ہوں جو مشركين بتوں كے ليے انجام ديتے تھے_

۴_ اسلام كا وسيع پيمانہ پر شرك اور شرك آلودہ ، افعال كے خلاف جہاد _حرّم عليكم ما ا هل لغيرالله به

مذكورہ تفسيراس بناء پر ہے كہ جب خداوند عالم نے حتى اس گوشت كا كھانا كہ جس پر غير خدا كا نام ليا گيا ہو حرام قرارد ديا ہو _

۵_ تمام خوردونوش كى چيزوں ميں پہلا اور بنيادى قاعدہ ، ان كا حلال ہونا ہے_

فكلوا ...حلالاً طيباً ...انما حرّم عليكم الميتة ...وما اهل لغيرالله به

''كلوا'' كا مطلق ہونا اور ''انما حرم'' سے حصر كا استفادہ ، مذكورہ مطب كا فائدہ دے ديا ہے _

۶_ حرام خوردونوش كى چيزيں محدود اور خاص دليل كى محتاج ہيں _انمّا حرّم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير و ما اهل لغيرالله به

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے حلال چيزوں كو ذكر كرنے كے سلسلہ ميں كْلى بيان پر اكتفاء كيا ہے ليكن محرّمات كو عليحدہ عليحدہ اور مشخص كيا ہے_

۶۳۲

۷_ اضطرار اور مجبورى ، حرام شدہ اشياء سے ممنوعيت كو برطرف كرنے كا سبب ہے_

انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فانّ الله غفور رحيم

۸_ جو شخص ، سركشى اور ظلم كے سلسلہ ميں حرام كھانے پر مضطّر و مجبور ہوا ہو تو اسےمضطرّ كے احكام شامل نہيں ہو نگے_انما حرّم الميتة ...فمن اضطرّغير باغ ولا عاد فانّ الله غفور رحيم

۹_ مضطرّ سے حرمت كا بر طرف ہونا اس بات سے مشروط ہے كہ اس نے خود اپنے نفس كو اضطرار سے دوچار نہ كيا ہو_

فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد :حقيقت ميں ''بغي''كا معنى طلب ہے اور ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر ''غير باغ '' سے مراد غير طالب''لا ضطرّار ''ہے يعنى در حالانكہ اپنے آپ كو اضطرار ميں ڈالنے كے در پے نہ ہو _

۱۰_اضطرارى حالت كے برطرف ہوتے ہى حرمت كا حكم لوٹ آتا ہے _

انمّا حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد:

۱۱_اضطرارى حالت ميں حرام سے استفادہ كرنے ميں فقط ضرورى مقدار پر اكتفاء كرنا ضرورى ہے_

انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ والا عاد:

''مضطرّ'' كا ''لا عاد'' ( زياد ہ چاہنے والا نہ ہو ) سے مقيّد ہونا ، گويا اس نكتہ كوبيان كرتا ہے كہ مضطرّ كے ليے اس صورت ميں حرام كھاناجائز ہے جب وہ اس كے كھانے ميں افراط اور زيادہ روى سے كام نہ لے اور اس سے مراد كم سے كم اور بمقدار ضرورت پر اكتفا ء كرناہے _

۱۲_ احكام اورالہى وظائف ميں انسان كى ضرورت اور طاقت كو ملحوظ خاطر ركھا گيا تھے_

انما حرّم عليكم ...فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد: فان الله غفور رحيم

۱۳_ اسلام ، آسان ومعتدل اور انسان كى ضرورتوں اور

۶۳۳

احتياج كے مقابلہ ميں عطوفت پذير دين ہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ: ولا عاد: فان ّ الله غفور رحيم

۱۴_ مضطرّ شخص سے حرمت كى برطرفي، خداوند عالم كى بخشش او ر وسيع رحمت كا جلوہ ہے_

انما حرّم ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

۱۵_ دينى تعليمات ميں سلامتى كى حفاظت اور بدن كى لازم ضروريات كا خصوصى طور پر خيال ركھا گيا ہے_ خداوند عالم نے اضطرارى صور تحال ( بدن كى لازم ضرورت اور جسم كى سلامتى كا حرام خوردونوش كى طرف محتاج ہونا ) ميں حرام اشياء كو حلال قرار ديا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ ہونا ہے _

۱۶_ اضطرار ، شرعى محرمات كى حقيقى قباحت اور خباثت كو دور كرنے كے بجائے فقط ان كى ممنوعيت كوبرطرف كرتاہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

الہى رحمت اور مغفرت كا ذكركرنا ،ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فعل حرام اضطرارى ميں ايك قسم كى قباحت باقى رہتى ہے_

۱۷_ اضطرارى حالت ميں خوردونوش كى حرام اشياء كے جائز ہونے كا حكم خداوند عالم كى طرف سے تمام مكلفين پر ايك احسان ہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

مذكورہ تفسير جملہ ''فان الله غفور ر حيم'' كے علت واقع ہونے سے استفادہ كيا گيا ہے _ چونكہ رحمت اور مغفرت وہاں قابل تصور ہے كہ جہاں كوئي حق ہو اور خدائي حق كا ترك ،محرمات ميں سے ہے پس محرمات كو ترك كرنے كا جواز اس بات پر علامت ہے كہ خداوند عالم كا اپنے بندوں پر خاص لطف و كرم اور احسان ہے _

۱۸_ خداوند عالم وسيع رحمت اور مغفرت كا مالك ہے _فان الله غفور رحيم

احكام:۱،۲،۳،۷،۸

احكام ثانويہ:۷،۹،۱۱،۱۷; احكام ثانويہ كا رفع ۱۰; احكام ثانويہ كى خصوصيات ۱۲; احكام ثانويہ كے شرائط ۱۰

اسلام:اسلام كا آسان وسہل ہونا ۱۳; اسلام كا شرك سے مقابلہ ۴; اسلام كا عطوفت پذير ہونا ۱۳

اضطرار:اضطرار كے آثار ۷،۱۶،۱۷; اضطرار كے احكام ۱۱; اضطرار كے رفع كے آثار ۱۰; اضطرار كے شرائط ۸،۹; اضطرار معمولى ۸; اضطرار ميں سركشى ۸،۹

۶۳۴

الله تعالي:الله تعالى كا احسان ۱۷; الله تعالى كى رحمت ۱۸; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۱۴;الله تعالى كى مغفرتيں ۱۸

انسان:انسان كى ضروريات ۱۲

خوردونوش كى اشياء :حرام خورد ونوش كى اشياء ۱،۲،۳; حلال خوردونوش كى اشياء ۵; خوردونوش اشياء كے احكام ۱،۲،۳

خون:خون كا حرام ہونا ۱

دين:دين اور حقيقت ۱۲،۱۵

ذبيحہ :بغير بسم الله والے ذبيحہ كا حرام ہونا ۲

سلامتي:سلامتى كى اہميت ۱۵

شرعى وظيفہ:شرعى وظيفہ كے رفع كى شرائط ۹،۱۰; شرعى وظيفہ كے رفع كے اسباب ۱۶; شرعى وظيفہ ميں قدرت ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۵

آیت ۱۱۶

( وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـذَا حَلاَلٌ وَهَـذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ )

اور خبردار جو تمھارى زبانيں غلط بيانى سے كام ليتى ہيں اس كى بناپر يہ نہ كہو كہ يہ حلال ہے اور يہ حرام ہے كہ اس طرح خدا پر جھوٹا بہتان باندھنے والے ہوجاؤگے اور جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہيں ان كے لئے فلاح اور كاميابى نہيں ہے_

۱_ اپنے بے بنياد اور جھوٹے فہم كودين كى طرف نسبت دينا حرام اور ممنوع ہے _

۶۳۵

ولا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلالً و هذا حرام

۲_ كسى منطقى و شرعى دليل كے بغير امور كو حلال يا حرام قرار دينا ،حرام اور خداوند عالم نے اس سے منع فرمايا ہے_

ولا تقولوا ...هذا حلل وهذا حرام

۳_ حرمت يا حليت كا حكم فقط شارع مقدس ( خداوند عالم ) كے اختيار و قدرت ميں ہے _

ولا تقولو ا ...هذا حلالً هذا حرام

۴_ بدعت ( بے نبياد اور خود ساختہ حكم كودين كى طرف نسبت دينا) خداوند عالم پر جھوٹى تہمت ہے_

ولاتقولوا هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ''لتفتروا '' ميں لام نتيجہ كے بيان كيلئے ہو_

۵_ دين ميں بدعت پيدا كرنے كا سبب ، بے بنياد اور جھوٹے نظريات اور آراء ہيں _

ولا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والے ،فلاح و كاميابى سے محروم افراد ہيں _ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون

۷_ دين ميں بدعت اور خداوند عالم كى طرف بغير دليل كے احكام كى نسبت دينا، فلاح و كاميابى سے محروميت كا سبب ہے_ولا تقولوا ...هذا حلالً وهذا حرام ...ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون

۸_ فلاح و كاميابى كا راستہ، الہى حلال و حرام كے مقابلہ ميں تسليم خم ہونے كا پرتو ہے_

ولا تقولوا ...هذا حلل و هذا حرام لتفتروا على الله الكذب ...لا يفلحون

يہ تفسير اس آيت كريمہ كے مفہوم سے استفادہ كى بناء پر ہے _

احكام۱،۲:احكام كى تشريع كا سرچشمہ ۳

افترائ:خداپر افتراء باندھنا ۴

الله تعالي:الله تعالى كى خصوصيات ۳; الله تعالى كے نواہي۲

الله تعالى پر افتراء باندھنے والے :الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى محروميت ۶

بدعت :بدعت سے نہى ۲; بدعت كا سبب ۵; بدعت كى حرمت ۲; بدعت كى حقيقت ۴;بدعت كے آثار ۷

۶۳۶

جھوٹ :جھوٹ كے آثار ۵

دين:دين پر افتراء باندھنا ۱; دين ميں بدعت پيدا كرنا ۵; دينى آفات كى پہچان ۱

فرمانبرداري:فرمانبردارى كے آثار ۸

فلاح و كاميابي:فلاح و كاميابى سے محروم ہونے والے ۶; فلاح و كاميابى كے اسباب ۸; فلاح و كاميابى كے موانع۷

محرمات:۱،۲

آیت ۱۱۷

( مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

يہ دنيا صرف ايك مختصر لذت ہے اور اس كے بعد ان كے لئے بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_دين ميں بدعت پيدا كرنے كے ذريعہ حاصل كردہ سود، دوسرے خساروں كى نسبت بہت ہى ناچيز ہے_

ولاتقولوا ...هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الكذب ...لا يفلحون _ متاع قليل ولهم عذاب اليم

ممكن ہے كہ آيت كريمہ سوال مقدر كا جواب ہو وہ اس طرح كہ كفار اور دين ميں بدعت پيدا كرنے والے كيوں دنياوى مال ومتاع سے بہرہ مند ہيں اور كس ليے ان سے دنيا سلب نہيں ہوئي ہے_

۲_ ہر دنياوى فائدہ ،دردناك اْخروى عذاب كے مقابلے ميں ناچيز ہے _متاع قليل و لهم عذاب ا ليم

۳_ بدعت پيدا كرنا ،دردناك اخروى عذاب كا حامل ہے_ولا تقولوا ...هذا حللً وهذاحرام ...متاع قليل ولهم عذاب اليم

۴_ تھوڑى سى دنياوى بہرہ مند ى كے بعد بدعت پيد

۶۳۷

كرنے والوں كا دردناك عذاب سے دوچار ہونا انكى ناكامى پر گواہى ہے _

انّ الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون متاع قليل و لهم عذاب اليم

۵_ امور كا خا تمہ اور انجام، انكى قدر و قيمت كى تشخيص كيلئے ايك شائستہ معيار ہے _متاع قليل ولهم عذاب اليم

۶_ دنياوى زندگى كے متاع كا فانى ہونا ،اسكى حقارت اور پستى پر دليل ہے_متاع قليل و لهم عذاب اليم

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ''قليل'' سے قلت زمانى مراد ہو_ اس بناء پردنياوى كو تاہ بہرہ مندى كے مقابلہ ميں آخرت كا دردناك عذاب قرار پانا ،مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

امور:امور كا انجام ۵

بدعت:بدعت كا زيان۱;بدعت كے منافع كى بے وقعتي۱;بدعت كى سزا ۳

دنيا:ديناسے تھوڑ استفادہ۴

فلاح و كاميابي:فلاح و كاميابى سے محروم افراد۴

عذاب:اخروى عذاب۲; اخروى عذاب كى دردناكى ۲،۳; اخروى عذاب كے اسباب۳; اخروى عذاب كے مراتب ۲،۳;اہل عذاب ۴

قيمت كى تشخيص:قدر و قيمت كا معيار ۵

مادى وسائل :مادى وسائل كا فناء ہونا ۶; مادى وسائل كى بے وقعتى كے دلائل۶

منافع:دنياوى منافعوں كى بے وقعتي۲

۶۳۸

آیت ۱۱۸

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اور ہم نے يہوديوں كے لئے ان تمام چيزوں كو حرام كرديا ہے جن كا تذكرہ ہم پہلے كرچكے ہيں اور يہ ہم نے ظلم نہيں كيا ہے بلكہ وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے _

۱_خداوند عالم كى جانب سے يہوديوں پر اصل محرمات كے علاوہ بعض حلال چيزوں كا حرام ہونا_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل

آيت ما قبل ميں محرمات كے ذكر كے بعد ممكن ہے كہ كوئي شخص يہ سوال كرے كہ يہود پر كس ليئے اصلى محرمات كے علاوہ دوسرے امور كو بھى ممنوع قرار ديا گيا ہے؟ تو خداوند عالم اس سوال كے جواب ميں فرماتاہے : يہ اضافى محرمات فقط انكے خاص كردار كى وجہ سے ہے اس ليئےيہ ثابت اور باقى نہيں رہے گئيں _

۲_ تما م امتوں ميں فقط اہل يہودزيادہ اور سخت ترين شرعى وظائف انجام دينےكے ذمہ دار قرار پاتے تھے_

وعلى الذين هادو احرّمنا

''على الذين'' جارو مجرور فعل ''حرّمنا '' كے متعلق ہے اور اسكا فعل پر مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے _

۳_ دوسرى اقوام كى نسبت اہل يہودكيلئے زيادہ شرعى وظائف ،انكى سزا ومجازات كے سبب تھے نہ كہ ان سے ضررو مفسدہ دور كرنے كيلئے _وعلى الذين هادوا حرّمنا

دين ميں كسى چيز كا حرام قرار پانا، مفسدہ اور ضرر كو دور كرنے كيلئے ہے اور اہل يہود كيلئے خصوصى طور پر حرمت اس مطلب كو بيان كررہى ہے كہ يہ حرمت كسى اور امركى وجہ سے ہے وگرنہ تمام مكلفين كيلئے يہ چيزيں حرام ہوتيں اور جملہ ''و لكن كانوا انفسهم يظلمون'' بتاتا ہے كہ اس تحريم كا فلسفہ انكے ظلم كى سزا تھى اور قابل ذكر ہے كہ ( آيت نمبر۱۲۶) سورہ انعام) كے جملہ ''جز ينا ہم بغيہم'' ميں اس كى وضاحت كى گئي ہے_

۴_ بعض حلال چيزوں كو اہل يہودپر حرام كرنا ، الہى ستم كے بجائے خود انكے ظالمانہ كردار كا عكس العمل اور سزا تھى _

وعلى الذين هادو احرّمنا وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۶۳۹

۵_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان محرمات سے جنہيں فقط قوم يہود كيلئے حرام قرار ديا گيا تھا وحى كے ذريعہ آگاہ ہوئے_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل

۶_ خوردونوش اشياء كى اصل حرمت تمام شريعتوں ميں جارى ہے _

وعلى الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

جيسا كہ اس آيت اور ما قبل آيت كے باہمى ارتباط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ آيت كريمہ اس سوال مقدر كے مقام جواب ميں ہے كہ كسى ليے اہل يہود كو زيادہ تكاليف كامكلف ٹھرايا گيا ہے _ ليكن مقام بيان ميں يہ نہيں كہاگيا ہے كہ ہر شريعت كى مخصوص تكليف ہے بلكہ شرعى وظائف كى يكسانيت كو بتلايا گيا ہے_ اور اسى بناء پر اہل يہودكے ظالمانہ كردار كو بعض حلال چيزوں كو حرام قرار دينے كى دليل كے طور پر ذكر كيا گيا ہے _

۷_ خداوند عالم،دينى تكاليف ميں بے عدالتى اور بندوں پر ظلم كرنے سے منزّہ ہے_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمناهم

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے ميں انسان كا ظالمانہ اور دائمى كردار موثر ہے_و ما ظلمنا ولكن كانوا انفسهم يظلمون

فعل مضارع''يظلمون'' فعل ''كانوا'' جو كہ ''يظلمون ''كے مضمون كى تاكيد كيلئے آياہے كے ضميمہ كيساتھ استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۹_ ممكن ہے كہ بعض الہى محرمات كا جعل ،ان ميں مفسدہ وضرر موجود ہونے كى بناء پر نہ ہو بلكہ سزا كى خاطر ہو_

و على الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمناهم ولكن كانواانفسهم يظلمون

اہل يہود كيلئے خاص محرمات ،خود انكے كردار كى سزا تھى اور اگروہ ظلم نہ كرتے تو ان امور ميں كوئي مفسدہ ايسانہيں تھا كہ ان كو حرام قرار ديا جاتا_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل يہودكے محرمات ۵; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحي۵

احكام:

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779