تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212567 / ڈاؤنلوڈ: 3606
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

جہنمى مشروبات۲،۳،۴;جہنمى گندگي۲،۳،۴

روايت:۳،۴

ظالمين :جہنم ميں ظالمين۱،۲;ظالمين كا عذاب ۲;ظالمين كى ہلاكت۱

گمراہ لوگ:گمراہ لوگ جہنم ميں ۱،۲ ;گمراہ لوگوں كى ہلاكت۱

آیت ۱۷

( يَتَجَرَّعُهُ وَلاَ يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ وَمِن وَرَآئِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ )

جسے گھونٹ گھونٹ پئيں گے اور وہ انھيں گوارانہ ہوگا اور انھيں موت ہر طرف سے گھير لے گى حالانكہ وہ مرنے والے نہيں ہيں اور ان كے پيچھے بہت سخت عذاب لگاہواہے _

۱_منحرف جابر لوگ جہنم كے گندے پانى كو انتہائي نفرت كے ساتھ گھونٹ گھونٹ كر كے پئيں گے_

يسقى من ماء صديد_يتجرّعه ولا يكاد يسيغه

''اساغة''كا معنى حلق ميں شراب ڈالنا ہے _اس بناء پر''لا يكاد يسيغہ'' سے مراد يہ ہے كہ وہ اس قسم كے مشروب كے قريب ہونا نہيں چاہتے_

۲_ منحرف و جابر لوگوں كى جہنم ميں پياس اس قدر شديد ہے كہ شديد كراہت اور نفرت كے باوجود وہ غليظ پانى پى ليں گے _يسقى من ماء صديد_يتجرّعه ولا يكاد يسيغه

۳_ جابر كفار جہنم ميں ايسے مہلك عذاب سے دوچار ہونگے كہ ان ميں سے ہر ايك عذاب ان كى موت كے لئے كافى ہو گا_

و يا تيه الموت من كلّ مكان

۴_جہنم ،جسمانى اور متعدد جہات كى حامل ہے_و يا تيه الموت من كلّ مكان

۵_جہنم ميں گرفتار جابر كفاركو انواع واقسام كے مہلك عذابوں ميں مبتلا ہونے كے باوجودكبھى بھى موت نہيں ائے گى اور وہ عذاب سے نجات نہيں پا سكيں گے_

و يا تيه الموت من كلّ مكان وماهو بميت

۶_اہل جہنم كبھى بھى موت سے دوچار نہيں ہو گے_و يا تيه الموت من كلّ مكان وماهو بميت

۶۱

اگر چہ آيت مجيدہ جبار قسم كے كفار كى طرف ناظر ہے ليكن دوسرى ايات كے پيش نظر كہ جو عذاب جہنم كو ابدى قرار ديتى ہيں ،آيت كا حكم سب اہل جہنم كوشامل ہو سكتا ہے

۷_جبار قسم كے كفار كے لئے جہنم ميں جبراً غليظ پانى پينے اور مختلف قسم كے مہلك عذابوں كے علاوہ ايك ناقابل تصور سخت ترين عذاب بھى موجود ہے_ومن ورائه عذاب غليظ

احتمال ہے كہ ''ورائہ '' كى ضمير كا مرجع ''عذاب'' ہو كہ جو گذشتہ عبارت سے ظاہر ہو تا ہے _ اس صورت ميں مذكورہ عذابوں كے سخت اور قابل فہم ہونے كى وجہ سے ''عذاب غليظ'' كو بہت ہى سخت اور ناقابل تصورہو نا چاہيے_

۸_جہنم كے عذاب انواع واقسام اور مراتب كے حامل ہيں _

يسقى من ماء صديد ...يا تيه الموت من كلّ مكان ومن ورائه عذاب غليظ

۹_جبار قسم كے كفار دنيا واخرت ميں برے انجام سے دوچار ہونے والے لوگ ہيں _

وخاب كل جبار عنيد من ورائه جهنم و يسقى من ماء صديد___من ورائه عذاب غليظ

۹_''عن النبي عليه‌السلام فى قوله:''و يسقى من ماء صديد''يقرّب اليه فيكرهه فاذا ا دنى منه شوى وجهه و وقعت فروة را سه فاذا شرب قطع ا معاو ه حتى يخرج من دبره; (۱) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خداوند متعال كےفرمان''و يسقى من ماء صديد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:''ماء صديد'' ايك ايسا مشروب ہے كہ جب جہنمى اس كے قريب جائے گا تو سخت پريشان ہوگا پس جب وہ اور قريب جائے گا تو اس كا چہرہ جل جائيگاہے اور اس كے سر سے كھال اتر جائے گا اور جب وہ اسے پئے گا تو اس كا معدہ اور انتيں خراب ہو كر اس كے مقعد سے نكلنے لگيں گي_

جہنم :جہنم كے مشروبات۱،۲،۷،۱۰;جہنم كے عذابوں كى اقسام ۷;جہنم ميں عذاب كا دوام۵;جہنم كے عذابوں ميں تنوع۸;جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۵;جہنم كا جسمانى ہونا ۴;جہنم كا غليظ پانى ۱، ۲، ۷ ، ۱۰;جہنم كے عذاب كى شدت۷;جہنم كى صفات ۴ ; جہنم كے عذاب كے مراتب۸

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كى پياس۲;جہنمى لوگوں كى ابديت ۶; جہنمى لوگ اور موت ۶;جہنمى لوگوں كے پينے كا انداز ۱

____________________

۱)مجمع البيان ،ج۶،ص۴۷۴، نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۲ ، ح۰ ۴ ،۴۲_

۶۲

روايت:۱۰

ظالمين :ظالمين كے عذاب كى شدت۳;ظالمين جہنم ميں ۱، ۲،۵،۷;ظالمين كا اخروى انجام۹;ظالمين كا برا انجام۹

عذاب:عذاب كے مراتب۳

كفار :كفار كے عذاب كى شدت۳;ظالم كفار كا عذاب ۷ ; كفار كا اخروى انجام۹;كفاركا برا انجام ۹ ; كفار جہنم ميں ۵،۷

منحرفين:منحرفين جہنم ميں ۱،۲

آیت ۱۸

( مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ لاَّ يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُواْ عَلَى شَيْءٍ ذَلِكَ هُوَ الضَّلاَلُ الْبَعِيدُ )

جن لوگوں نے اپنے پروردگار كا انكار كيا ان كے اعمال كى مثال اس راكھ كى ہے جسے اندھٹركے دن كى تند ہوااڑالے جائے كہ وہ اپنے حاصل كئے ہوئے پر بھى كوئي اختيار نہ ركھيں گے اور يہى بہت دورتك پھيلى ہوئي گمراہى ہے _

۱_ربوبيت خداوند سے كفر كرنے والوں كا نيك عمل اس راكھ كى مانند كہ جو طوفانى اندھى كے خطر ے سے دوچار ہو_

مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

''اعمالھم''سے مراد ہو سكتا ہے ايسے نيك اور صالح اعمال ہوں كہ جوكفار نے انجام ديئے ہوں چونكہ واضح ہے كہ كسى كا بھى برا عمل خواہ وہ كافر ہو يا مسلمان فائدہ مند نہيں ہو سكتاتاكہ وہ ضائع ہويا اندھى كے روبرو پڑى راكھ سے اسے تشبيہ دى جائے_

۲_كفار كا نيك عمل كسى قسم كى قدرو قيمت نہيں ركھتا لہذا ضائع ہو جاتا ہے_

۶۳

مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

۳_دينى اعتقادات ميں ربوبيت خداوند كے عقيدہ كو ايك خاص مقام حاصل ہے_مثل الذين كفروا بربّهم

ايمان كے تمام متعلقات ميں سے ربوبيت خداوند كا ذكر اس كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۴_تعليمات كو قابل فہم اور مجسم كرنے كے لئے محسوسات كے ساتھ تشبيہ دينا ،قران كريم كى ايك تعليمى روش ہے _

مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

۵_تمام انسان حتى كفار، ربوبيت خدا وندكے ماتحت ہيں _مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح

۶_اپنے پالنے والے كے سامنے ناشكرى ناپسنديدہ اور نا شائستہ ہے_الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح

احتمال ہے كہ ''رب '' كا ضمير ''ھم '' كى طرف اضافہ كہ جس كا مرجع ''الذين كفروا''ہے اس بات كى جانب اشارہ ہو كہ وہ اپنے پرورد گار سے كافر ہو گئے ہيں لہذا ان كے اعمال(بھي) ضائع ہو گئے ہيں _ايسا اضافہ مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۷_ خداوند كى بارگاہ ميں انسان كے اعمال كے قبول اور رد ہونے ميں اس كے عقيدے كافيصلہ كن كردار ادا كرنا_

الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف

۸_كفار اخرت ميں اپنے نيك اعمال سے فائدہ نہيں اٹھاسكيں گے اور ان سے محروم ہو جائيں گے_

ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح فى يوم عاصف لا يقدرون ممّا كسبوا على شيئ

۹_انسان اپنى سعادت اور شقاوت ميں فيصلہ كن كردار ادا كر تا ہے_لا يقدرون ممّا كسبوا على شيئ

يہ جو آيت مجيدہ ميں ايا ہے كہ كفار اپنے اعمال سے بہرہ مند ہونے كى قدرت نہيں ركھتے ،اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ عمل انسان اس كى عاقبت ميں كردار ادا كرتا ہے_ اوركفار كے حبط عمل كى بحث كے قرينے سے''على شئي '' سے مراد ہو سكتا ہے سعادت ہو_

۱۰_ايمان اور عمل صالح كا ايك ساتھ ہو نا انسان كى اخروى سعادت كا ضامن ہے

الذين كفروا بربّهم ا عملهم لا يقدرون ممّا كسبوا على شيئ

خدا وندعالم اس ايت ميں كفر كو كہ جو ايك فاسد عقيدہ ہے ،نيك عمل كے ضائع ہو نے كا موجب قرار ديتا ہے جس كے نتيجے

۶۴

ميں انسان كى اخرت شقاوت سے اميزہو جاتى ہے _اس سے ظاہر ہو تا ہے كہ درست عقيدے كے ساتھ نيك عمل ، اخروى سعادت كى ضمانت فراہم كرتا ہے_

۱۱_ربوبيت خداوند سے كفر ،گمراہى ہے اور صراط مستقيم سے بہت دور ہے_الذين كفروا بربّهم ذلك هو الضلل البعيد

۱۲_گمراہى كے بہت سے مراتب ہيں _الضلل البعيد

۱۳_''عن محمد بن مسلم قال:سمعت ا با جعفرعليه‌السلام يقول: ...ان ائمة الجور و ا تباعھم لمعزولون عن دين الله قد ضلّوا واضلّوا، فا عمالھم التى يعملونھا ''كرماد اشتدّت بہ الريح فى يوم عاصف ...'' ; (۱)محمد بن مسلم كا كہنا ہے ،ميں نے امام جعفر صادقعليه‌السلام سے سنا ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:ائمہ جور اور انكے پيرو كار دين خدا سے الگ ہو گئے ہيں _يقيناًوہ گمراہ اور گمراہ كرنے والے ہيں _پس وہ جو بھى اعمال انجام ديتے ہيں وہ خدا وند كے اس فرمان كى مانند ہيں ;''كرماد اشتدّت بہ الريح فى يوم عاصف ...''

اخرت :اخرت ميں عمل سے فائدہ اٹھانا۸

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۵

انسان:انسان كا عقيدہ۳;انسانوں كا مربى ۵;انسان كا كردارو نقش۹

ايمان:ايمان اور عمل صالح۱۰

توحيد :توحيد ربوبي۵

روايت :۱۳

سعادت :سعادت كے عوامل ۹;اخروى سعادت كے عوامل ۱۰

شقاوت:شقاوت كے عوامل۹

صراط مستقيم :صراط مستقيم سے دورى ۱۱

صفات:ناپسنديدہ صفات ۶

____________________

۱)كافى ،ج۱،ص۳۷۵،ح۲;نور الثقلين ،ج۲، ص۵۳۳ ، ح ۴۴_

۶۵

ظالمين :ظالمين كے پيروكاروں كا عمل ضائع ہونا ۱۳; ظالمين كا عمل ضائع ہونا ۱۳

عقيدہ :ربوبيت خدا وند پر عقيدے كى اہميت ۳;عقيدے كا كردار۷

عمل :قبوليت عمل كے اسباب۷

قران كريم :قران كريم كى تعليمات كى روش۴;قران كريم كى مثاليں ۱

قرانى تشبيہات :اندھى ميں راكھ سے تشبيہ ۱;كفار كے نيك عملكى تشبيہ ۱;معقول كو محسوس سے تشبيہ ۴

كفار :كفاركے نيك عمل كا بے قدرو قيمت ہونا۱،۲;كفار كے عمل كا ضائع ہونا ۲،۸;كفار كى اخروى محروميت ۸

كفر :ربوبيت خداوند سے كفر۱۱

كفران نعمت:كفران نعمت كا ناپسنديد ہ ہونا ۶

گمراہى :گمراہى كے مراتب ۱۲;گمراہى كے موارد ۱۱

مربي:مربى كى ناشكرى كرنا ۶

آیت ۱۹

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحقِّ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ اللہ نے زمين اور آسمانوں كو برحق كياہے وہ چاہے تو تم كو فنا كركے ايك نئي مخلوق كولاسكتاہے_

۱_ خداوند تعالى نے اسمانوں اور زمين كو با مقصد اور حكمت كى بنياد پر خلق كيا ہے_

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

''حق'' باطل (لغو)كے مقابلے ميں استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد يہ ہے كہ حق كا فاعل اپنے كام كو پسنديدہ مقصد كى خاطر انجام ديتا ہے _

۲_خلقت كے با مقصد ہونے كا پتہ لگانے كے لئے خداوند متعال كالوگوں كو اسكے گہرے مطالعہ كى دعوت دينا_

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

۶۶

۳_عالم خلقت بے فائدہ اور عبث نہيں بلكہ بامقصد ہے_خلق السموت والا رض بالحق

۴_عالم خلقت كا با مقصد ہونا انسان كے لئے قابل فہم ہے_ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

خداوند متعال نے اسمانوں اور زمين كے مطالعہ كى دعوت دينے كے لئے مادئہ ''رؤيت''سے ''الم تر''كے جملے سے استفادہ كيا ہے كہ جو استفہام انكارى ہے_مفسرين كے مطابق اس سے مراد يقينى علم اور اگاہى حاصل كرنا ہے اوريہ بات اس مطلب كے قابل فہم ہونے كى دليل ہے_

۵_خلقت پر دقيق نگا ہ ،كا ئنات كے خالق كى پہچان كا ايك ذريعہ ہے_ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض

۶_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عالم خلقت كے معارف كو درك كرنے كے سلسلے ميں نمونہ عمل اور قائدانہ كردار كے حامل ہيں _

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحق

''الم تر ''كا خطاب اگر چہ ايك عمومى خطاب اور سب كے لئے ہے ليكن اس ميں پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دينا اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كائنات كے واقعيات كے ادراك اور فہم ميں سب سے اگے تھے اور دوسروں كو چاہيے كہ وہ اس سلسلے ميں اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نمونہ عمل بنائيں _

۷_عالم خلقت ميں متعدد اسمان ہيں _السموت

۸_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالف مشركين كو خداوند متعال كى جانب سے خبردار كيا گيا ہے كہ اگر ضرورت پڑى تو انہيں ہلاك كركے انكى كى جگہ نئے لوگوں كو لايا جائيگا_ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۹_ايك گروہ كى جگہ دوسرے گروہ كو لا كر اقوام اور انكى معاشرتى بنيادوں كو تبديل كرنا ،مشيت الہى سے مربوط ہے _

ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۱۰_خداوند متعال ميں مخلوقات كو خلق كرنے اور ايك كى جگہ دوسرے كو لانے كى مكمل قدرت موجود ہے_

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحقّ ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۶۷

۱۱_اسمانوں اور زمين كوخلق كرنا ،انسانوں كو زندگى عطاكرنے اور موت دينے سے كہيں زيادہ عظمت ركھتا ہے _

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحقّ ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

۱۲_اسمانوں اور زمين كى خلقت ،قيامت كے دن مردوں كو زندہ كرنے پر قدرت خدا وند (معاد) كا ايك نمونہ ہے_*

ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض بالحقّ ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب يہ ايت مسئلہ معاد اور اس پر قدرت خداوند كے اثبات كو پيش كر رہى ہو_اس سے پہلے والى آيت بھى اس مطلب پر قرينہ ہو سكتى ہے كہ جس ميں كفار كى اخروى سزا اور انكے اعمال كے ضائع ہو نے كو بيان كيا گيا ہے _

۱۳_اسمانوں اور زمين (كائنات ) كى خلقت ،كفار كو عذاب دينے اور ان كے اعمال كے ضائع كرنے پر خداوند متعال كے قادر ہو نے كى دليل ہے_من ورائه جهنّم ...مثل الذين كفروا بربّهم ا عملهم كرماد اشتدّت به الريح ...ا لم ترا ن الله خلق السموت والا رض

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا ۷;اسمانوں كى خلقت ۱۳; اسمانوں كى خلقت كى عظمت۱ ۱ ; اسمانوں كى خلقت كا با مقصد ہونا۱

خلقت:مخلوقكے مطالعہ كے اثرات۵; مخلوق كے با مقصد ہونے كا ادراك۴; مخلوق كے مطالعے كى دعوت۲; مخلوق كا با مقصد ہونا۲،۳

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نمونہ عمل بنانا۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا پيش قدم ہونا ۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار۶;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كو تنبيہ ۸;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كى ہلاكت۸

الله كى نشانياں :افاقى نشانياں ۵; افاقى نشانيوں كا ادراك ۶

اقوام:اقوام كى جانشيني۸;اقوام كى جانشينى كا سبب۸

الله تعالى :الله تعالى كى حكمت۱;الله تعالى كى خالقيت ۱،۱۰ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲;الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۵;الله تعالى كى قدرت كے دلائل۱۳;الله تعالى كى قدرت۱۰;الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۲;الله تعالى كى مشيت كا كردار۹;الله تعالى كى وعيد۱۳;الله تعالى كى تنبيہات۸

زمين:زمين كى خلقت۱۳;زمين كى خلقت كى عظمت ۱۱; زمين كى خلقت كا با مقصد ہو نا۱

۶۸

كفار:كفار كے اعمال كا ضائع ہونا ۱۳;كفار كا نيك عمل ۱۳; كفار كو عذاب كا وعدہ۱۳

مردے:مردوں كو اخرت ميں زندہ كرنا۱۲

مشركين:مشركين كو تنبيہ ۸;مشركين كى ہلاكت ۸

معاد:معاد كے دلائل ۱۲

موجودات:موجودات كا تبديل ہونا ۱۰;موجودات كا خالق۱۰

آیت ۲۰

( وَمَا ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ )

اور اللہ كے لئے يہ بات كوئي مشكل نہيں ہيں _

۱_انسانوں كو موت ديكر ان كى جگہ نئے انسان خلق كرنا خداوند متعال كے لئے كوئي مشكل كام نہيں ہے_

ان يشا يذهبكم ويا ت بخلق جديد_وما ذلك على الله بعزيز

۲_خداوند عالم كى خدائي ہى عظيم اور حيرت انگيز امور كى انجام دہى پر اس كى قدرت مندى كا سر چشمہ ہے_

وما ذلك على الله بعزيز

ہوسكتاہے آيت مجيدہ ميں كلمہ ''الله ''ذكر ہونے كے بعد ضمير كے استعمال كى جگہ پر دوبارہ اسم ''الله ''كو ذكر كرنا ، مذكورہ معنى كى طرف اشارہ ہو_

الله تعالى :الله تعالى كى الوہيت اور نسلوں كى جانشيني۱;الله تعالى كى الوہيت ۲;الله تعالى كے افعال ميں سہولت ۱

انسان :انسانوں كى خلقت ۱;انسانوں كى موت۱

خدا كى قدرت كا سرچشمہ :۲

نسليں :نسلوں كى جانشينى كا سہل ہونا ۱

۶۹

آیت ۲۱

( وَبَرَزُواْ لِلّهِ جَمِيعاً فَقَالَ الضُّعَفَاء لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعاً فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّهِ مِن شَيْءٍ قَالُواْ لَوْ هَدَانَا اللّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ سَوَاء عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ )

اور قيامت كے دن سب اللہ كے سامنے حاضر ہوں گے تو كمزور لوگ مستكبرين سے كہيں گے كہ ہم تو آپ كے پيروكار تھے تو كيا آپ عذاب الہى كے مقابلہ ميں ہمارے كچھ كام آسكتے ہيں تو وہ جواب ديں گے كہ اگر خدا ہميں ہدايت ديديتا تو ہم بھى تمھيں ہدايت دے ديتے_اب تو ہمارے لئے سب ہى برابر ہے چاہے فرياد كريں يا صبر كريں كہ اب كوئي چھٹكارا ملنے والا نہيں ہے _

۱_قيامت كے دن تمام انسان ايك ساتھ خداو ند متعال كى بارگاہ ميں حاضر ہو ں گے_وبرزوالله جميعا

''جميعاً''ضمير ''برزوا'' كے لئے حال ہے اور اس كى ضمير كا مرجع تمام انسان ہو سكتے ہيں _

۲_تمام كفار ايك ساتھ بار گاہ خداوند ميں حاضر ہونگے_وبرزوالله جميعا

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''برزوا'' كى ضمير كا مرجع وہ كفار ہوں كہ جن كے بار ے ميں گذشتہ ايات ميں بحث كى گئي ہے_

۳_قيامت كے وقوع پذير ہونے اوراس ميں تمام انسانوں كے حاضر ہونے كا يقينى ہونا _وبرزوالله جميعا

۷۰

فعل '' برزوا '' كو مستقبل ميں ايك حادثے (قيامت) كے وقوع پذير ہو نے كے بيان كے لئے ماضى كى صورت ميں لانا اس بات كے يقينى ہونے كى حكايت كرتا ہے_

۴_پيرو كار كفار قيامت ميں بار گاہ خدا وندميں حاضر ہونے سے پہلے ہى جان ليں گے وہ عذاب الہى ميں گرفتار ہو جائيں گے_وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا

اس كے بعد كہ جب قيامت ميں عذاب كى بات كرنے سے پہلے تمام لوگوں كے اكٹھا ہونے كا اعلان كيا جائے گا تو كمزوروں كى مدد كے لئے''فقال الضعفو ا للذين استكبروا'' كا ذكر كرنااس بات كى حكايت كر تا ہے كہ وہ لوگ عذاب ميں اپنے گرفتار ہو نے كے بارے ميں پہلے سے ہى اگاہ ہو جائيں گے_

۵_عام اور مستكبرين كى پيروى كرنے والے لوگ قيامت ميں بارگاہ خدا وند ميں حاضر ہونے كے بعد ان رہبروں پر اعتراض اور ان سے مدد كى درخواست كريں گے_

وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۶_قيامت كے دن عام كفار كا اپنے رہبروں كے ساتھ لفظى نزاع كرنا_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيء قالو

۷_قيامت كے دن پيرو كار كفار اپنے رہبروں كى اندھى پيروى كرنے كا اعتراف كر تے ہو ئے انہيں اپنے برے انجام كا ذمہ دار قرار ديں گے_فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۸_قيامت كے دن كفار كے پيروكار اپنے مستكبر رہبروں سے درخواست كريں گے كہ اگر ممكن ہو تو ان سے تھوڑا سا عذاب خدا كم كرديں _فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيء قالو

''شئي''كى تنوين ،تنوين تنكير ہے جو كم ہونے كے لئے ہے_

۹_گمراہ رہبروں كى اندھى پيروى ،قيامت كے دن عذاب الہى سے نجات كا بہانہ نہيں بن سكتى _

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من شيئ

اندھى اطاعت كرنے والوں كى جانب سے قيامت كے دن عذاب ميں كمى كے لئے اپنے گمراہ رہبروں سے مدد كى درخواست كرنا اس

۷۱

بات كى حكايت كرتا ہے كہ بے چون وچرا اطاعت كرنا عذاب ميں كمى كا موجب نہيں بن سكتا بلكہ ايسے پيروكاروں پر بھى عذاب ہو گا_

۱۰_مستكبر رہبروں كى بے چون وچرا اطاعت اور پيروى كے نتيجے ميں پيروكاروں كا برا انجام ہونا_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۱۱_مستكبرين كى اندھى اطاعت و پيروى كى ايك علت (پيروكاروں كى ) كمزورى اور ناتوانى ہے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبع

۱۲_قيامت كے دن پيروكار كفار كا عذاب اس قدر شديد ہو گا كہ وہ انہيں گدائي كرنے پر مجبور كر دےگا_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۱۳_اخرت ميں اہل جہنم ايك دوسرے كو پہچان ليں گے اور دنياوى واقعات انہيں ياد ا جائيں گے_

وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيئ

۱۴_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنے پيروكاروں كى عذاب سے نجات دلانے كى درخواست پر ان سے وعدہ كريں گے كہ اگر وہ خود نجات پا گئے تو انہيں بھى نجات دلائيں گے_قالوا لو هدنا الله لهدينكم

۱۵_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنے پيروكاروں كى مدد كى درخواست كے جواب ميں اپنے اپ كو نا توان جانتے ہوئے ان كى مدد كو محال كام پر معلق كرديں گے_فقال الضعفو ا ...فهل ا نتم مغنون عنّا ...قالوا لو هدنا الله لهدينكم

يہ كہ مستكبرين قيامت كے دن اپنے پيرو كاروں كى مدد كى درخواست پر كہيں گے كہ اگر خدا وند نے ہمارى ہدايت كى ہوتى تو ہم بھى تمہارى ہدايت كرتے جبكہ خداوند متعال نے ايسا كام نہيں كيا لہذا وہ انكے تقاضے كے پورا ہونے كو ايك محال كام پر معلق كر ديتے ہيں _

۱۶_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنى گمراہى كا اعتراف كر ليں گے_لو هدنا الله لهدينكم

۱۷_قيامت كے دن مستكبر رہبراپنے پيروكاروں كى گمراہى كے ذمہ دار كے عنوان سے پہچانے جانے كے بعد اپنى اور اپنے پيروكاروں كى گمراہى كو خداوند متعال سے منسوب كر ديں گے_فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً ...قالوا لو هدنا الله لهدينكم

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ايت ميں ہدايت سے مراد وہ ہدايت ہو جو گمراہى كے مقابلہ ميں ہے_ نہ

۷۲

دوسرا احتمال كہ جو عذاب سے نجات پانے كى راہنمائي كے معنى ميں ہے_

۱۸_قيامت كے دن مستكبرين اپنى گمراہى كو جبرى گمراہى اور خداوند متعال كى مشيت كے طور پر ظاہر كريں گے_

قالوا لو هدنا الله لهدينكم

''لو'' حرف شرط امتناعى ہے جو قضيہ كے مقد م كو ممتنع بنا ديتا ہے _لہذا عبارت كا مفہوم يہ ہو جاتاہے:اگر خداوند عالم ہمارى ہدايت كرتا جبكہ محال ہے كہ وہ ايسا كرے_

۱۹_مستكبر رہبر حتى قيامت ميں بھى اپنى استكبارى عادت سے ہاتھ نہيں كھينچيں گے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا ...قالوا لو هدنا الله لهدينكم

مفسرين نے اس آيت ميں ہدايت كے بارے ميں دو احتمال ذكر كيئے ہيں :ايك گمراہى كے مقابلے ميں ہدايت اور دوسرى عذاب سے نجات كے لئے راہنمائي كے معنى ميں ہدايت _مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كياگياہے علاوہ ازيں ،مستكبرين اپنے پيرو كاروں كى نجات كوخداوندعالم پر چھوڑنے كے بجائے خودان سے وعدہ كرتے ہيں كہ اگر وہ نجات پا گئے تو انہيں بھى نجات دے ديں گے_

۲۰_خداوند متعال كے اخروى عذاب سے نجات خود اس كى طرف سے ہدايت اور امداد پر موقوف ہے_

فهل ا نتم مغنون عنّا من عذاب الله من شيء قالوا لو هدنا الله لهدينكم

۲۱_قيامت كے دن مستكبررہبر جان ليں گے كہ وہ صبر كريں يا نہ كريں ،عذاب الہى سے انہيں نجات نہيں ملے گي_

قالوا ...سواء علينا ا جزعناا م صبرنا

۲۲_قيامت كے دن مستكبر رہبروں كا اپنے پيروكاروں پر عذاب كے يقينى ہونے اور كسى قسم كى راہ فرار نہ ہونے كا اعلان كرنا_قالوا ...سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص

۲۳_''خطبة لا ميرالمو منين عليه‌السلام ...وفيها يقول عليه‌السلام : ...قال الله عزّمن قائل:'' ...فيقول الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً ...''ا فتدرون الاستكبارماهو؟هو ترك الطاعة لمن ا مروابطاعته والترفّع على من ندبوا الى متابعته ...; (۱) امير المؤمنينعليه‌السلام نے ايك خطبے كے دوران فرمايا:خداوند عزو جل نے اس قائل كے متعلق فرمايا ہے:''فيقول الضعفو ا للذين

____________________

۱)نور الثقلين ،ج۲،ص ۵۳۳ح ۲۶;بحار الانوار ،ج۷۰،ص ۱۸۶_

۷۳

استكبروا'' كيا تم جانتے ہو استكبار كے كيامعنى ہيں ؟پھر اپعليه‌السلام نے فرمايا:اس كے معنى يہ ہيں كہ جس كى اطاعت كا حكم ديا گيا ہے ،اس كى اطاعت نہ كرنا _اور جس كى پيروى كى تاكيد كى گئي ہے اس سے اعلى بن بيٹھنا_

۲۴_''النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ...فى قوله:''سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص'' قال:يقول ا هل النار:هلّموا، فلنصبر، فيصبرون خمسمائة عام فلمّا را وا ذلك لاينفعهم قالوا:هلّموا فلنجزع ...فيبكون خمسائة عام فلمّا را وذلك لا ينفعهم قالوا''سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص'' ;(۱) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خداوند عالم كے اس قول ''سواء علينا ا جزعنا___'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:اہل اتش ايك دوسرے سے كہيں گے : ائو صبر كريں ،پس وہ پانچ سو سال صبر كريں گے ليكن جب ديكھيں گے كہ ان كے اس صبركا كوئي فائدہ نہيں ہے تو كہيں گے :ائو بے صبرى اور بے تابى كريں پس وہ پانچ سو سال گريہ كريں گے _اس وقت وہ ديكھيں گے كہ ان كايہ گريہ بھى كسى كام كا نہيں تو وہ كہيں گے:''سواء علينا ا جزعناا م صبرنامالنا من محيص''

استكبار:استكبار سے مراد۲۳

افترا :خدا پر افترا ۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى امداد كے اثرات ۲۰;الله تعالى كى مشيت ۱۸;الله تعالى كى ہدايتيں ۲۰

انجام :برے انجام كے اسباب ۱۰

انسان:پيروكار انسانوں كا اخرت ميں مدد طلب كرنا ۵; پيروكار انسانوں كااعتراض۵;انسان قيامت ميں ۱; انسان بارگاہ خدا ميں ۱;پيروكار انسان قيامت ميں ۵; انسانوں كا اخروى حشر۱،۳

تقليد :اندھى تقليد كے اثرات ۱۰،اندھى تقليد۷،۹،۱۱; رہبروں كى تقليد۷،۹،۱۰;گمراہوں كى تقليد۹; مستكبرين كى تقليد ۷،۱۰ مستكبرين كى تقليد كے اسباب ۱۱

جبر و اختيار:۱۸

جہنم :

____________________

۱)الدر المنثور ،ج۵،ص ۱۷_

۷۴

جہنم سے نجات كا وعدہ ۱۴

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كى بے صبرى كا بے فائدہ ہونا ۲۴; جہنمى لوگوں كے صبر كا بے فائدہ ہونا۲۴;جہنمى لوگ قيامت ميں ۱۳;جہنمى لوگوں كا ايك دوسرے كو پہنچانا۱۳

رہبر:مستكبر رہبر وں كا اخروى استكبار ۱۹;مستكبر رہبر وں پر اعتراض ۵;مستكبر رہبر وں كے افترا ۱۷; مستكبر رہبر وں كا اقرار۱۵،۱۶;مستكبر رہبر وں كے صبر كا بے فائدہ ہونا ۲۱; مستكبر رہبر وں كى زبردستى ۱۸; مستكبر رہبر وں كى اخروى بے صبرى ۲۱;مستكبر رہبر وں كے عذاب كا يقينى ہونا۲۱;مستكبر رہبر قيامت ميں ۵،۶،۵ ۱، ۱۶، ۱۷، ۱۹،۲۲;مستكبر رہبر وں كى صفات ۱۹;مستكبر رہبر وں كا عجز ۱۵;م ستكبر رہبر وں كى گمراہى ۱۶;مستكبر رہبر وں كے وعدے ۱۴

عجز:عجز كے اثرات ۱۱

عذاب:اہل عذاب۴،۱۲;عذاب سے نجات كى درخواست ۸;شديد عذاب ۱۲;اخروى عذاب سے نجات كے اسباب ۲۰;اخروى عذاب كے مراتب۱۲

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۳;قيامت كے صفات۱۳

كفار :پيرو كار كفار كا اخرت ميں مدد طلب كرنا ۸،۱۵ ; پيرو كار كفار كا مدد طلب كرنا ۱۴;پيرو كار كفار كا اخروى اقرار ۷;پيرو كار كفار كى تقليد ۷;پيرو كار كفار كى اخروى تنبيہ ۴;پيرو كار كفار كے عذاب كا يقينى ہونا ۹،۲۲;كفار كا اخروى حشر ۲;پيرو كار كفار كے عذر كا رد ہونا ۹;پيرو كار كفار كا اخروى عذاب ۱۲;پيرو كار كفار كا عذاب ۴;پيرو كار كفار كا برا انجام ۱۰;پيرو كار كفار قيامت ميں ۶،۷، ۸،۱۲ ; پيرو كار كفار اور مستكبر رہبر ۶;كفار قيامت ميں ۲; كفار بارگاہ خدا ميں ۲;پيرو كار كفار كى گمراہى كاذمہ دار۱۷;پيرو كار كفار كا مستكبر رہبروں سے لفظى نزاع ۶;پيرو كار كفاركے برے انجام كا سر چشمہ ۷

مدد طلب كرنا:اخرت ميں مستكبر رہبروں سے مدد طلب كرنا ۵ ، ۸ ،۱۴،۱۵

مستكبرين:مستكبرين كى گمراہى كا ذمہ دار ۱۸،مستكبرين قيامت ميں ۱۸

۷۵

آیت ۲۲

( وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الأَمْرُ إِنَّ اللّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلاَ تَلُومُونِي وَلُومُواْ أَنفُسَكُم مَّا أَنَاْ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اور شيطان تمام امور كا فيصلہ ہوجانے كے بعد كہے گا كہ اللہ نے تم سے بالكل برحق وعدہ كيا تھا اور ميں نے بھى ايك وعدہ كياتھا پھر ميں نے اپنے وعدہ كى مخالفت كى او رميرا تمھارے اوپر كوئي زور بھى نہيں تھا سوائے اس كے كہ ميں نے تمھيں دعوت دى اور تم نے اسے قبول كرليا تو اب تم ميرى ملامت نہ كرو بلكہ اپنے نفس كى ملامت كرو كہ نہ ميں تمھارى فرياد رسى كرسكتاہوں نہ تم ميرى فرياد كو پہنچ سكتے ہوميں تو پہلے ہى سے اس بات سے بيزار ہوں كہ تم نے مجھے اس كا شريك بنا ديا اور بيشك ظالمين كے لئے بہت بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_قيامت كے دن مستكبر رہبر اپنے پيروكاروں كے ساتھ لفظى نزاع كرنے كے بعد شيطان سےلڑيں گے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا قالوا

۷۶

و قال الشيطن لمّا قضى الا مر

مستكبر رہبروں كى اپنے پيروكاروں كے ساتھ گفتگو كے بعد شيطان كا تذكرہ اور قيامت كے دن اہل جہنم سے اس كى گفتگو سے ظاہر ہو تا ہے كہ شيطان كے ساتھ مسكتبرين اور انكے پيروكاروں كا جھگڑاجارى رہے گا _

۲_مستكبر رہبر اور انكے پيروكار اخر كار قيامت كے دن شيطان كو ہى اپنى گمراہى كا اصلى سبب قرار ديں گے_

فقال الضعفو ا للذين استكبروا ...قالوا ...وقال الشيطن لمّا قضى الا مرانّ الله وعدكم وعدالحق

مستكبرين اور انكے پيروكاروں كاتذكرہ كرنے كے بعد قيامت كے دن گمراہوں سے شيطان كى گفتگو كا ذكر شايد اس لئے كيا گيا ہو كہ وہ اپنى گمراہى كو شيطان سے منسوب كرتے ہيں اور شيطان ان كا جواب دے رہا ہے _

۳_اہل جہنم كے اعمال كا حساب و كتاب ہو جانے كے بعد شيطان انكى سر زنش كرتے ہوئے انكى گمراہى كو خود انكى سوچ اور عمل كا نتيجہ قرار دے گا_وقال الشيطن لمّا قضى الا مرانّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم

''قضى الامر '' كے لئے مفسرين نے جو احتمالات ذكر كيے ہيں ان ميں سے ايك يہ ہے كہ جب اہل قيامت كا حساب وكتاب ہو جائے گا تو شيطان اہل جہنم سے مخاطب ہو كر اس طر ح كى گفتگو كرے گا_

۴_قيامت كے دن شيطان كا خدا وند متعال كے وعدوں كى حقانيت اور اپنے وعدوں كے جھوٹے ہونے كا اعتراف كرنا_

وقال الشيطن ...انّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم

۵_قيامت كے دن خدا وند كے وعدے كى حقانيت اس كے يقيناً وقوع پذير ہونے اور شيطان كے وعدے كا جھوٹاہونااس كے عدم وقوع پذير ہونے كے ذريعے اشكار ہو جائے گي_

وبرزوالله جميعاً فقال الضعفو ا ...وقال الشيطن ...انّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم

۶_قيامت ،حقائق كے ظاہر و اشكار ہو نے كا دن ہے_

وبرزوالله جميعاً ...سواء علينا ا جزعنا ا م صبرنا ...انّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم

۷_قيامت كے دن شيطان اپنے گمراہ پيروكاروں پر واضح كر دے گا كہ وہ ان پر كسى قسم كا تسلط نہيں ركھتا تھا بلكہ وہ اس كى دعوت كا مثبت جواب ديتے تھے_وقال الشيطن وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي

۸_شيطان كے پيروكار اس سے كسى قسم كى دليل و برہان ديكھے بغير بلا تامل اس كى دعوت كو قبول كر ليتے

۷۷

ہيں _وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي

''سلطان'' كا اطلاق حجت و برہان پر كيا گيا ہے اور اس سے مراد طرف مقابل پر مسلط ہونے كے لئے دليل و برہان سے استفادہ كرنا ہے

۹_شيطان كى دعوت اور وسوسے، انسان سے اسكا اختيار سلب نہيں كرليتے اور وہ اپنے اعمال كاخود ذمہ دار ہوگا_

وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لى فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۰_انسانوں كو گمراہ كرنے اور ورغلانے كے لئے شيطان كى كوشش فقط دعوت اور وسوسوں تك ہى محدود رہتى ہے نہ تسلط و اجبار تك_وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي

''سلطان''،''سلط'' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى تسلط اور غلبہ ہے

۱۱_مستكبر رہبر اور انكے پيروكار شيطان كى دعوت قبول كرنے والوں ميں سے ہيں _

فقال الضعفو ا للذين استكبروا انّا كنّا لكم تبعاً ...وقال الشيطن لمّا قضى الا مرانّ الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فا خلفتكم وما كان لى عليكم من سلطان الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے كہ قيامت كے دن مستكبرين اور انكے پيروكاروں كا ذكر كرنے كے بعد اس ايت كے قرينے كے مطابق شيطان كے مخاطب ،مستكبرين اور انكے پيرو كار ہوں _

۱۲_قيامت كے دن شيطان اپنے پيروكاروں پر واضح كر دے گا كہ وہ بغير كسى دليل كے اس كى اطاعت كرنے پر اس كى سرزنش كرنے كى بجائے اپنى مذمت كريں _وقال الشيطن ...فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۳_قيامت كے دن شيطان كے پيرو كار ،اس كى سرزنش كريں گے_فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۴_شيطان كى پيروى كے نتيجے ميں اخروى ملامت وپشيمانى _دعوتكم فاستجبتم لى فلا تلومونى ولومواا نفسكم

۱۵_قيامت كے دن ايك دوسرے كى مدد اور فرياد رسى كرنے كے سلسلے ميں شيطا ن كا اپنى اور اپنے پيرو كاروں كى ناتوانى كا اعتراف كرنا _وقال الشيطن ...ما ا نا بمصرخكم وما ا نتم بمصرخي

''صرخ '' كامعنى فرياد اور ''اصرخ'' كا معنى فرياد سننا ہے بنا بريں ''مصرخ '' سے مراد ''فرياد رسى كرنے والا اور نجات دينے والا'' ہے_

۷۸

۱۶_شيطان اور اس كے پيرو كار اخرت ميں عذاب الہى ميں مبتلا ہو جا ئيں گے_ما ا نا بمصرخكم وما ا نتم بمصرخي

۱۷_قيامت كے دن شيطان اپنے پيروكاروں پر واضح كر دے گا كہ وہ دنيا ميں ان كے ''خدا كے ساتھ اسے شريك بنانے'' كے عقيدے كو قبول نہيں كرتا تھا _وقال الشيطن انى كفرت بما ا شركتمون من قبل

يہ مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب آيت مجيدہ ميں ''ما'' مصدرى ہو اور ''اشركتم '' كوتاويل مصدر ميں لے جائے اور اس كى ضمير منفصل مفعول محذوف ہو _بنا بريں عبارت كا معنى يہ ہو جائے گا:ميں تمہارى جانب سے خدا كے ساتھ اپنے شريك قرار ديئے جانے كو قبول نہيں كرتا تھا اور اس بات كا منكر تھا _

۱۸_قيامت كے دن شيطان اس بات كا اظہار كر ے گا كہ وہ اپنے پيرو كاروں كے شرك سے پہلے ہى خداوند متعال كا منكرہو گيا تھا _*انى كفرت بما ا شركتمون من قبل

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ''بما اشركتمون'' ميں ''ما'' موصولہ اور ''من '' كے معنى ميں ہو اور اس كى ضمير صلہ بھى محذوف ہو_ نيز ''من قبل''،''كفرت'' كے متعلق ہو_لہذا عبارت كا معنى يہ ہو گا اس سے پہلے كہ تم مجھے خداوند متعال كا شريك بنائو ميں (عہد ادم كے دوران ہي) اس كا منكر ہو گيا تھا_

۱۹_شيطان كى پيروى ايك طرح كا شرك ہے_وقال الشيطن ...دعوتكم فاستجبتم لي بما ا شركتمون

مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب شيطان كے اس دعوى كے قرينے سے كہ اس كے پيروكاروں نے اس كى دعوت كو قبول كرليا ہے ، شرك سے مراد اطاعت ميں شرك ہو نہ الوہيت ميں شرك_

۲۰_شيطان كے پيرو كار اسے اطاعت ميں خدا وند متعال كا شريك بناتے ہيں اور اس كى طرف سے كيے گئے وسوسوں پيروى كرتے ہيں _الّا ا ن دعوتكم فاستجبتم لي انى كفرت بما ا شركتمون من قبل

۲۱_ظالم لوگ يقيناً ايك دردناك اور سخت عذاب ميں گرفتار ہو ں گے_ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

۲۲_قيامت كے دن شيطان اپنے پيروكاروں كو انتہائي درد ناك عذاب كى خبر دے گا _

ما ا نا بمصرخكم انى كفرت بما ا شركتمون من قبل ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

'' ان الظلمين لھم عذاب ا ليم'' وحدت سياق كے قرينے سے ہو سكتا ہے شيطان كے كلام كا دوام ہو _

۲۳_ظلم و ستم كا نتيجہ ،درد ناك عذاب ہے _ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

۷۹

۲۴_شيطان كى اطاعت ،ايك ظالمانہ كام ہے _بما ا شركتمون من قبل ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

۲۵_قيامت كے دن حق كا اعتراف ،عذاب سے نجات كا موجب نہيں بن سكتا _

انى كفرت بما ا شركتمون من قبل ان الظلمين لهم عذاب ا ليم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' ان الظلمين لھم عذاب ا ليم''خداوندعالم كا كلام ہو يعنى يہ كہ خدا وند متعال مستكبرين اور ان كے پيروكاروں كے نزاع اور پھر ان كى شيطان كے ساتھ جھڑپ اور شيطان كے قيامت ميں اپنى خطا كے اعتراف كرنے كا ماجرا بيان كرتا ہے اور اس كے بعد فرماتا ہے: ''ظالمين كے لئے دردناك عذاب ہے''اس سے مذكورہ بالانكتہ اخذ ہو تا ہے_

۲۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : ...والوجه الخامس من الكفر:كفر البرائة وقال:يذكر ابليس وتبرئته من ا وليائه من الانس يوم القيامة:'' انى كفرت بما ا شركتمون من قبل'' ...;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا : كفركى پانچويں قسم برائت يعنى بيزارى كا اظہار كرنا ہے _ اور خداوند متعال قيامت كے دن ابليس اور اس كا اپنے پيركاروں سے اظہا ر بيزارى كا ماجرا بيان كرتا ہے (اور شيطان كا كلام نقل كرتے ہوئے) فرماتا ہے:'' انى كفرت بما ا شركتمون من قبل ...''_

۲۷:''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اذا جمع الله الا ولين والا خرين وقضى بينهم وفرغ من القضائ ...الكافرون ...يا تون ابليس فيقولون: ...قم ا نت فاشفع لنا فانك ا نت ا ضللتنا فيقوم ابليس ...ويقول عندذلك :''ان الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فاخلفتكم ...'' ;(۲) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا :جب خدا وند متعال اولين اور اخرين انسانوں كو اكٹھا كر لے گا اور ان كے بارے ميں حكم كرے گا اور اس حكم سے فارغ ہو جائے گا تو كفار ابليس كے پاس ائيں گے اور اسے كہيں گے : تو اٹھ كر ہمارى شفاعت كر كيونكہ تو ہى نے ہميں گمراہ كيا ہے _پس ابليس كھڑا ہو جائے گا اور اس وقت كہے گا:''ان الله وعدكم وعدالحق و وعدتكم فاخلفتكم ...'' _

ابليس :ابليس قيامت ميں ۲۷;ابليس كا اظہار برائت ۲۶;ابليس كى وعدہ خلافي۲۷;ابليس كا كفر ۲۶

____________________

۱) كافى ،ج۲،ص ۳۹۰ ،ح ۱،نورالثقلين ، ج۲،ص۵۳۴،ح ۵۱

۲)الدرالمنثور ،ج۵،ص۱۸_

۸۰

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779